ویکیپیڈیا urwiki https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%B5%D9%81%D8%AD%DB%82_%D8%A7%D9%88%D9%84 MediaWiki 1.39.0-wmf.26 first-letter میڈیا خاص تبادلۂ خیال صارف تبادلۂ خیال صارف ویکیپیڈیا تبادلۂ خیال ویکیپیڈیا فائل تبادلۂ خیال فائل میڈیاویکی تبادلۂ خیال میڈیاویکی سانچہ تبادلۂ خیال سانچہ معاونت تبادلۂ خیال معاونت زمرہ تبادلۂ خیال زمرہ باب تبادلۂ خیال باب کتاب تبادلۂ خیال کتاب مسودہ تبادلۂ خیال مسودہ TimedText TimedText talk ماڈیول تبادلۂ خیال ماڈیول آلہ تبادلۂ خیال آلہ تعریف آلہ تبادلۂ خیال تعریف آلہ موضوع ڈیرہ غازی خان 0 2556 5141077 5030417 2022-08-28T03:07:04Z 103.7.79.106 wikitext text/x-wiki {{Infobox settlement |name = ڈیرہ غازی خان |settlement_type = شہر |official_name = |other_name = |native_name = |nickname = ڈیرہ |motto = ''Dera phullain da sehra'' دیرا پھلیں دا سہرا <br/>(ترجمہ: Dera–the garland of flowers) |image_skyline = |imagesize = 250px |image_caption = غازی یونیورسٹی چوک |image_flag = |flag_size = |image_seal = |seal_size = |image_shield = |shield_size = |image_blank_emblem = |blank_emblem_type = |blank_emblem_size = |image_map = |mapsize = |map_caption = |image_map1 = |mapsize1 = |map_caption1 = |image_dot_map = |dot_mapsize = |dot_map_caption = |dot_x = |dot_y = |pushpin_map = Pakistan |pushpin_label_position = bottom |pushpin_map_caption = پاکستان میں ڈیرہ غازی خان کا مقام |pushpin_mapsize = 280 |coordinates_region = PK |subdivision_type = ملک |subdivision_name = {{PAK}} |subdivision_type1 = [[پاکستان کی انتظامی تقسیم|علاقہ]] |subdivision_name1 = [[پنجاب، پاکستان|پنجاب]] |subdivision_type2 = [[پاکستان کے اضلاع|ضلع]] |subdivision_name2 = ڈیرہ غازی خان |subdivision_type3 = |subdivision_name3 = |subdivision_type4 = |subdivision_name4 = |government_footnotes = |government_type = |leader_title = |leader_name = |leader_title1 = |leader_name1 = |leader_title2 = |leader_name2 = |leader_title3 = |leader_name3 = |leader_title4 = |leader_name4 = |established_title = قدیم شہر کی بنیاد |established_date = 1474 |established_title2 = نئے شہر کی بنیاد |established_date2 = 1910 |established_title3 = |established_date3 = |area_magnitude = |unit_pref =Imperial |area_footnotes = |area_total_km2 = |area_land_km2 = |area_water_km2 = |area_total_sq_mi = |area_land_sq_mi = |area_water_sq_mi = |area_water_percent = |area_urban_km2 = |area_urban_sq_mi = |area_metro_km2 = |area_metro_sq_mi = |area_blank1_title = |area_blank1_km2 = |area_blank1_sq_mi = |population_as_of = |population_footnotes = |population_note = |population_total = |population_density_km2 = |population_density_sq_mi = |population_metro = |population_density_metro_km2 = |population_density_metro_sq_mi = |population_urban =2512650 |population_density_urban_km2 = |population_density_urban_sq_mi = |population_blank1_title = |population_blank1 = |population_blank2_title = |population_blank2 = |population_density_blank1_km2 = |population_density_blank1_sq_mi = |timezone = [[پاکستان کا معیاری وقت|PST]] |utc_offset = +5 |timezone_DST = +6 |utc_offset_DST = |latd=30 |latm=03|lats= |latNS=N |longd=70|longm=38|longs=|longEW=E |elevation_footnotes = |elevation_m = |elevation_ft = |postal_code_type = |postal_code =32200 |postal_code_type = [[پاکستان کے رموز ڈاک|ڈاک رمز]] |area_code_type = [[فہرست پاکستان کے ڈائلنگ کوڈ|رموز رقبہ]] |area_code = 064<ref>{{cite web | title=National Dialing Codes | url=http://www.ptcl.com.pk/pd_content.php?pd_id=52 | publisher=[[پی ٹی سی ایل]] | accessdate=5 اپریل 2012 | archive-date=2012-04-09 | archive-url=https://web.archive.org/web/20120409203531/http://www.ptcl.com.pk/pd_content.php?pd_id=52 | url-status=dead }}</ref> |blank_name = مخفف |blank_info = DGK |blank1_info = |blank1_name = Demonym |website = |footnotes = }} '''ڈیرہ غازی خان''' کی دھرتی تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے مشہور رہی ہے، پندرہویں (15) صدی عیسوی میں '''بلوچ''' قبائل نے اس دھرتی کو اپنا مستقر بنایا۔ ایک ممتاز بلوچ سردار '''میر حاجی خان میرانی''' نے اپنے لاڈلے بیٹے '''[[غازی خان]]''' کے نام پر دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر ڈیرہ غازی خان کی بنیاد رکھی۔ 1887 میں ڈیرہ غازی خان [[دریائے سندھ]] کے کٹاوُ کی لپیٹ میں آگیا۔ اس وقت یہ شہر موجودہ مقام سے 15 کلومیٹر مشرق میں واقع تھا۔ ڈیرہ کا لفظ فارسی سے نکلا ہے جس کے معنی رہائش گاہ ہے۔ تاہم بلوچ ثقافت میں ڈیرہ کو قیام گاہ کے ساتھ ساتھ مہمان خانہ یعنی وساخ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ محل وقوع کے لحاظ سے ڈیرہ غازی خان ملک کے چاروں صوبوں کے وسط میں واقع ہے، اس کے مغرب میں [[کوہ سلیمان]] کا بلند و بالا سلسلہ ہے، شمال میں [[تھل]] اور مشرق میں [[دریائے سندھ]] ٹھاٹھیں مار رہا ہے، طبقات الارض کے حوالے سے یہ خطہ پہاڑی، دامانی، میدانی اور دریائی علاقوں پر مشتمل ہے، [[آب و ہوا]] کے لحاظ سے سردیوں میں سرد اور گرمیوں میں گرم مربوط خطہ ہے۔ علاقے کے رہائشیوں کی اکثریت جٹکی زبان بولتی ہے جبکہ ارد گرد کے کچھ علاقوں میں سرائیکی کے ساتھ ساتھ [[بلوچی]] زبان بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے، [[لغاری علیانی]] ، [[عیسانی،کھوسہ|جلبانی، عیسانی،کھوسہ]]، [[مزاری]]، [[لنڈ]] ، [[گورچانی]]، [[کھیتران]]، [[بزدار]]، اور [[قیصرانی]] ، [[شہانی بلوچ]]، اور یہاں کے تمندار ہیں، بلوچ قبیلوں کی یہ تقسیم انگریز حکمرانوں نے کی، انہوں نے قبائلی سرداروں کو اختیارات دیے۔ عدلیہ کا کام جرگے نے سنبھالا جس کی نشتیں ڈیرہ غازی خان کے صحت افزاء مقام [[فورٹ منرو]] کے مقام پر ہوتی ہیں جو [[سطح سمندر]] سے 6470 فٹ بلند ہے۔ انتظامیہ کے لیے بارڈر ملٹری پولیس بنائی گئی ہے جو انہی قبائلی سرداروں کی منتخب کردہ ہوتی ہے۔ 1925 میں نواب آف بہاولپور اور گورنر جنرل غلام محمد کے درمیان میں ہونے والے معاہدے کے تحت ڈیرہ غازی خان اور [[مظفر گڑھ]] کے اضلاع کو [[ریاست بہاولپور]] میں ضم کر دیا گیا۔ تاہم 1982 میں ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ، لیہ، [[راجن پور]] وغیرہ کو بہاولپور سے علاحدہ کر کے [[ملتان ڈویژن]] میں ضم کر دیا گیا۔ بعد میں اس شہر کو منفرد اور نقشے کے مطابق آباد کرنے کا منصوبہ تیار ہوا۔ شہر کی تمام سڑکوں، گلیوں اور بلاکون کو یکم جولائی 1900 میں مختلف بلاکوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اس وقت کے منصوبے کے مطابق ہر گھر کے لیے پانچ مرلے کا رقبہ مختص تھا اور ہر بلاک 112 مرلے پر مشتمل تھا۔ تاہم وراثتی طور پر مکانات کی منتقلی سے گھروں کا حجم بہت فرق ہو گیا۔ 1982ء میں ﮈیرہ غازی خان ﮈویژن بنا۔ ڈیرہ غازی خان کی چار تحصیلیں ہیں۔ ڈیرہ غازی خان۔ تونسہ شریف۔ ٹرائیبل ایریا(تحصیل کوہ سلیمان) اور کوٹ چُھٹہ ڈیرہ غازی خان کی سرزمین معدنی وسائل سے مالا مال ہے ارد گرد کا علاقہ سنگلاخ پہاڑوں کے باعث ناقابل کاشت ہے، علاقے کے نوجوانوں کی اکثریت روزگار کی تلاش میں خلیجی ممالک کا رُخ کرتی ہے، تونسہ کے علاقے سے گیس اور تیل نکلتا ہے، علاقے میں موجود یورینیم کے استعمال سے پاکستان آج [[ایٹمی طاقت]] بن چکا ہے، روڑہ بجری، خاکہ اور پتھر کے تاجر کروڑوں روپے کما رہے ہیں الغازی ٹریکٹر پلانٹ فیٹ ٹریکٹر اور ڈی جی سیمنٹ (DG Cement)اس علاقے کی پہچان ہے، اندرون ملک سفر کے ليے ریل، بسوں اور ویگنوں سے ملک کے چاروں صوبوں سے رابطہ کیا جا سکتا ہے چلتن ایکسپریس کوئٹہ سے لاہور، لاہور سے کوئٹہ کے ليے براستہ ڈیرہ غازی خان چلتی ہے، [[خوشحال خان خٹک ایکسپریس]] کراچی سے پشاور اور پشاور سے کراچی براستہ ڈیرہ چلتی ہے۔ ڈیرہ غازی خان پاکستان کے چاروں صوبوں کے سنگم پر واقع ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں ھر صوبے کے لوگ رہتے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں مرکز دعوت اسلامی ،مرکز تبلیغی دیوبند اور اهل حدیث کا دینی ادارہ طلبہ کے قرآن مجید اور حدیث و ترجمہ کے لیے مرکز التوحید چوک چورهٹہ ڈیرہ غازی خان ہے جس کی بنیاد 1956 میں فضیلة الاستاد حاجی محمد موسی نے رکھی جس کی اب سرپرستی ڈاکٹر حافظ عبد الکریم صاحب وفاقی وزیر مواصلات وتعميرات کرتے هیں قاری عبد الرحیم کلیم اس ادارے کی دیکھ بھال کرتے هیں۔جب کے دیگر پرانی عمارتیں اور مندر بھی موجود ہیں۔ == نقل و حمل == [[فائل:D.G._Khan_International_Airport_2.jpg|تصغیر|ڈیرہ غازی خان ایر پورٹ]] کوئٹہ روڈ پر [[سخی سرور]] سے پہلے جدید ائرپورٹ پورٹ تعمیر کیا گیا ہے جہاں سے کراچی، لاہور، [[اسلام آباد]] اور دبئی کے ليے پروازیں چلتی ہیں۔ == تعلیم اور کھیل == کوئٹہ روڈ پر ہی تقریباً 85 کلو میٹر کے فاصلے پر جنوبی پنجاب کا سرد ترین تفریحی مقام [[فورٹ منرو]] ہے۔ شہر میں تفریحی سہولتوں کے ليے سٹی پارک ،غازی پارک، وائلڈ لائف پارک، چند کھیل کے میدان اور آرٹ کونسل ہے۔ بلدیہ کی لائبریری میں کتب کا بہت بڑا ذخیرہ ہے۔ علاقے کے لوگ بشمول خواتین تعلیم کے حصول میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔ ڈییرہ غازی خان کا سب سے بڑا تعلیمی مرکز غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازیخان ہے جو 2014 میں بنی اور اس میں تین اہم اداروں کو ضم کیا گیا۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ڈی جی خان کیمپس،بی زیڈ یو ملتان ڈی جی خان کیمپس اور گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ڈیرہ غازی خان یونیورسٹی میں 17000 سے زیادہ طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں اور اس میں صرف ڈی جی خان ڈویژن ہی نہیں بلکہ مختلف شہروں سے لوگ پڑھنے آتے ہیں اس کا ایک کیمپس سٹی کیمپس ہے جب کہ دوسرا کیمپس ایئر پورٹ کیمپس سخی سرور روڈ پر موجود ہے ۔اس میں بی۔ایس اور ایم اے کے علاوہ ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام بھی کروائے جارہے ہیں۔ مختلف شعبہ جات کے علاوہ شعبہ اردوپروفیسر ڈاکٹر سہیل عباس خان بلوچ کی معیت میں ترقی جررہاہے۔ تحقیق کے میدان میں خاصی ترقی کررہا ہے۔ اس کے علاوہ لڑکیوں کےلیے وومن یونیورسٹی کی منظورہ مل گئی ہے اور وہ زیر تعمیر ہے۔اس کے علاؤہ ٹیکنیکل یونیورسٹی میں میر چاکر خان رند یونیورسٹی ہے جو سخی سرور روڈ پر موجود ہے۔ اس کے علاؤہ یونیورسٹی آف ایجوکیشن کیمپس،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کیمپس بھی پڑھائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کررہے ہیں۔شہر میں لڑکوں اور لڑکیوں کے ليے علیحدہ علیحدہ ایلیمنٹری کالجز ہیں۔ تین سالہ ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئرز کے سخی سرور روڈ پر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی قائم ہے۔ جبکہ لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ علیحدہ فنی اور پیشہ ورانہ تعلیمی ادارے موجود ہیں جن میں ریلوے روڈ پر واقع گورنمنٹ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، گورنمنٹ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے خواتین، گورنمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف کامرس برائے خواتین، گورنمنٹ کالج آف کامرس ڈی جی خان،گورنمنٹ ڈگری کالج بلاک 17،گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج ڈی جی خان ایگری کلچر اسکول وغیرہ شامل ہیں۔اس کے علاؤہ نرسنگ سکول ،ڈیرہ غازی خان میڈیکل کالج اور درجنوں گورنمنٹ اور پرائیوٹ سکولز اور کالجز اور لا کالجز، پرائیویٹ ہومیو پیتھک کالج، کمپیوٹر کے درجنوں تربیتی ادارے اور درجنوں پرائیویٹ اسکول ہیں۔ ڈویژنل پبلک اسکول اور کالج، گورنمنٹ کالج، انٹر کالج، سنٹرل ماڈل اسکول، جامع اسکول، اسلامیہ ہائی اسکول اور لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے گورنمنٹ ہائی اسکول اور دیگر تمام تعلیمی ادارے شہر میں علم کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ جامعہ رحمانیہ اسلامیہ اور کلیتہ النبات ،اسکول نمبر 1، 2 اور 3، للدراسات الا اسلامیہ ممتاز دینی مدارس ہیں۔ [[والی بال]] یہاں کے لوگوں میں مقبول کھیل ہے لیکن اب کرکٹ اس کی جگہ لے رہا ہے۔اور کرکٹ کا سٹیڈیم بھی موجود ہے۔ == کھانے == روایتی طور پر مقامی لوگ ناشتا میں حلوہ پوری، دوپہر کو سری پائے شوق سے کھاتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے تک گھروں میں ڈرائنگ روم یا بیٹھک نہیں ہوتی تھی بلکہ گھروں کے آگے یا چوک میں رکھی ہوئی بڑی بڑی چارپائیاں جنہیں مقامی زبان میں ہماچہ کہتے ہیں، ڈرائنگ روم یا بیٹھک کے نعم البدل کے طور پر استعمال ہوتی تھیں جن پر بیٹھ کر رات گئے تک گپ شپ اور حال احوال کرنا مقامی لوگوں کے مزاج اور ثقافت کا حصہ ہے، مگر بدلتے زمانے کے ساتھ ساتھ ثقافت کو بھی نئے دو ر کے مطابق ڈھالا جا رہا ہے چارپائی اور ہماچے کی جگہ اب ڈرائنگ رومز اور بیٹھکوں نے لے لی ہے۔ == مسائل == شہر میں زیر زمین پانی کافی کڑوا ہے۔ پینے کا صاف پانی ڈیرہ غازی خان کا ایک سنگین مسئلہ ہے۔ شہر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے ليے شہر سے کم و بیش دس کلو میٹر دور پمپ لگے ہوئے ہیں جہاں سے پانی پائپوں کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔ پمپ اکثر خراب رہتے ہیں اور پھر پائپ لائنوں کے پھٹ جانے سے سیوریج ملا پانی پینے کو ملتا ہے۔ شہریوں کی اکثریت گندے پانی کی وجہ سے گردوں اور دیگر امراض کا شکار ہو رہی ہے۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے سابق صدر جنرل [[پرویز مشرف]] نے لاکھوں روپے کی لاگت سے 11 اگست 2000 کو واٹر پیور لیفیکیشن پلانٹ کا افتتاح کیا اور اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اس کے بعد تین اور پمپس بھی چالو کیے گئے جنہیں مشرف واٹر پمپس کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ مگر محکمہ پبلک ہیلتھ، تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کی عدم توجہی کی بنا پر پانی صاف کرنے کے یہ پلانٹ بے کار ہو رہے ہیں۔ == شخصیات == * شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد موسیٰ صاحب حیدرانی نوراللہ مرقد فاضل دارالعلوم دیوبند انڈیا شادن لنڈ(مذہبی رہنماء) *شیخ الحدیث مولانا عبداللطیف حیدرانی صاحب(اہل علم) *ڈاکٹر مفتی عبدالغنی نظامی حیدرانی شادن لنڈ(مدرس) *محسن نقوی (شاعر) * سردار فاروق احمد خان لغاری(سیاست دان) * سردار عثمان خان بزدار (سیاست دان) * زرتاج گل وزیر (سیاست دان) * سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ (سیاست دان) * سردار سیف الدین خان کھوسہ (سیاست دان) * سردار دوست محمد خان کھوسہ (سیاست دان) * سردار مقصود احمد خان لغاری (سیاست دان) *سردار یوسف خان لغاری (سیاست دان) *سردار اویس احمد خان لغاری (سیاست دان) *سردار جمال خان لغاری (سیاست دان) *سردار محمد خان لغاری (سیاست دان) *پروفیسر ڈاکٹر نسیم اختر (شاعرہ،محقق،مدون ،ادیبہ، ڈائریکٹر سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان) *حاجی محمد امین جلبانی (عالم ،شاعر،سماجی شخصیت) *ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ (شاعرہ) *محمد اسد جلبانی (شاعر ،ادیب،محقق،کالم نگار) *محمد جاوید گل گشکوری(شاعر ،ادیب،محقق ،مصنف) ، *ڈاکٹر غلام قاسم بلوچ قیصرانی (محقق،ادیب،پروفیسر) *دلبر حسین مولائی (شاعر،ادیب،سفر نامہ نگار،محقق) *محمد شیراز غفور (شاعر) *اظہر حسین کلیانی (شاعر)، *ڈاکٹر راشدہ قاضی (شاعرہ ،ادیب) ، *ڈاکٹر صابرہ شاہین ڈیروی (شاعرہ)، *ایمان قیصرانی (شاعرہ)، *محبوب جھنگوی (مضمون نگار) ، *رشید قیصرانی (شاعر)، *سعیدہ افضل (ادیبہ )، *راغب شکیب (شاعر) ، *معظمہ نقوی (شاعرہ ) *سید فرحت عباس (شاعر) ، *انجم بزدار (شاعر)، *ظہور احمد فاتح (شاعر)، *محمد آصف بھٹہ (انجینئر و سماجی شخصیت) *باسط علی باسل (شاعر) ، *بشریٰ قادر جلبانی (کالم نگار،ادیبہ) ، *فضل عباس ظفر (شاعر) ، *غلام عباس برمانی (سفر نامہ نگار،ادیب) ، *قادربخش خان جلبانی (کیو بی بلوچ، ادیب ،کالم نگار) == مزید دیکھیے == {{تبادلہ خیال}} * [[پاکستان کے شہر]] * [[پنجاب کے شہر]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{پاکستان کے بڑے شہر}} {{پنجاب کے اضلاع}} {{ضلع ڈیرہ غازی خان کی یونین کونسلیں}} [[زمرہ:1910ء میں آباد ہونے والے مقامات]] [[زمرہ:2019ء میں پاکستان میں تاسیسات]] [[زمرہ:بھارت میں 1910ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان کے شہر]] [[زمرہ:پنجاب (پاکستان) کے شہر]] [[زمرہ:پنجاب، پاکستان میں سرکاری جامعات اور کالج]] [[زمرہ:پندرہویں صدی میں آباد ہونے والے مقامات]] [[زمرہ:ضلع ڈیرہ غازی خان]] [[زمرہ:ضلع ڈیرہ غازی خان کے آباد مقامات]] [[زمرہ:پنجاب (پاکستان) کے آباد مقامات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] aa39tczob71s2r06zq62jhher5yjpk8 افلاطون 0 4811 5140282 5096540 2022-08-27T12:23:08Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:عقلیت پسند]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شخصیت}} '''افلاطون''' ({{IPAc-en|ˈ|p|l|eɪ|t|oʊ}};{{Ref label|A|a|none}}{{sfn|Jones|2006}} {{lang-grc-gre|[[wikt:Πλάτων|Πλάτων]]}}{{Ref label|A|a|none}} ''Plátōn''، {{IPA-el|plá۔tɔ:n|pron}} قدیم ایٹک میں; 428/427 یا 424/423{{Ref label|B|b|none}} – 348/347 قبل مسیح) قدیم یونان کا فلسفی اور [[ایتھنز]] کی [[اکادمی]] کا بانی تھا یہ اکادمی مغربی دنیا کا اولین اعلیٰ تعلیم کا ادارہ تھا۔ وہ فلسفہ کی ترقی میں خاص طور پر مغربی روایت میں سب سے زیادہ اہم شخص تصور کیا جاتا ہے۔<ref>"۔۔۔the subject of philosophy, as it is often conceived—a rigorous and systematic examination of ethical, political, metaphysical, and epistemological issues, armed with a distinctive method—can be called his invention" ({{cite web |last=Kraut |first=Richard |title=Plato |website=The Stanford Encyclopedia of Philosophy |url=http://plato.stanford.edu/entries/plato/ |editor-last=Zalta |editor-first=Edward N. |publisher=Stanford University |date=11 ستمبر 2013 |accessdate=3 اپریل 2014 |ref=harv}})</ref> دیگر [[قدیم یونانی فلسفہ|معاصر یونانی فلسفہ]] کے برعکس افلاطون کا پورا '''کام''' 2400 سال سے محفوظ رہا ہے۔<ref>Cooper, John M.; Hutchinson, D. S.، eds. (1997): "Introduction"۔</ref> اس کے استاد، [[سقراط]] اور اس کے سب سے مشہور طالب علم، [[ارسطو]] اور افلاطون نے [[مغربی فلسفہ]] اور [[سائنس]] کی بنیاد رکھی ہے۔<ref name="Britannica">{{Britannica|464109}}</ref> [[الفرڈ نارتھ وائٹ ہیڈ]] نے ''یورپی فلسفیانہ روایت کی عمومی خصوصیات کو افلاطونی فکر کے حواشی کا ایک سلسلہ'' قرار دیا۔{{sfn|Whitehead|1978|p=39}} مغربی سائنس، فلسفہ اور ریاضی کے لیے ایک بانیانہ شخصیت بننے کے علاوہ، افلاطون کا حوالہ اکثر [[مغربی مذہب]] اور [[روحانیت]] کے بانیوں میں بھی دیا جاتا ہے۔ <ref>[[Michel Foucault]]، [http://rebels-library.org/files/foucault_hermeneutics.pdf ''The Hermeneutics of the Subject'']</ref> افلاطون ہی فلسفے میں تحریری [[مکالمہ|مکالمے]] اور [[جدلیات]]ی طرز کا موجد ہے۔ افلاطون اپنی کتابوں [[جمہوریت (افلاطون)|جمہوریت]] اور [[قانون (افلاطون)|قانون]] اور دیگر مکالمات، جن میں وہ ابتدائی سیاسی سوالات کے فلسفیانہ نقطہ نظر سے حل پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے، ان کی وجہ سے مغربی [[سیاسی فلسفہ]] کا بانی نظر آتا ہے۔ افلاطون پر سب سے زیادہ فیصلہ کن فلسفیانہ اثرات کا سبب [[سقراط]]، [[بارامانیاس]]، [[ہیرا کلیطس]] اور [[فیثاغورث]] کو مانا جاتا ہے۔<ref>"Though influenced primarily by Socrates, to the extent that Socrates is usually the main character in many of Plato's writings, he was also influenced by Heraclitus, Parmenides, and the Pythagoreans" (http://www.iep.utm.edu/plato/)۔</ref> [[اسٹنفورڈ دائرۃ المعارف برائے فلسفہ]] افلاطون کے بارے میں کہتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ وہ مغربی ادبی روایت میں تاریخ فلسفہ کا سب سے شاندار، صاحب بصیرت، وسیع الاثر مصنفین میں سے ایک ہے۔ … وہ پہلا مفکر نہیں تھا یا جس مصنف کے لیے "فلسفی" کا لفظ استعمال کیا جانا چاہیے۔ لیکن وہ خود صاحب شعور تھا جسے فلسفہ تشکیل دینے کا شعور فہم تھا۔ == سوانح == === ابتدائی زندگی === {{اصل|افلاطون کی ابتدائی زندگی}} محفوظ رہ جانے والے قلیل ثبوتوں سے افلاطون کی ابتدائی زندگی اور تعلیم کے بارے میں بہت کم معلوممات میسر آتی ہیں۔ افلاطون کا تعلق ایتھنز کے ایک فعال دولت مند سیاسی خاندان سے تھا۔ == مکالمات == افلاطون [[سقراط]] کا شاگرداور متعدد فلسفیانہ [[مکالمات]] کا خالق اور ایتھنز میں [[اکادمی]](اکیڈمی) نامی ادارے کا بانی تھا جس میں بعد ازاں [[ارسطو]] نے تعلیم حاصل کی۔ افلاطون نے اکیڈمی میں وسیع پیمانے پر تعلیم دی اور بہت سے [[فلسفہ|فلسفیانہ]] موضوعات، جن میں [[سیاست]]، [[اخلاقیات]]، [[ماوراء الطبیعیات|مابعدالطبیعیات]] اور [[علمیات]] شامل ہیں، پر لکھا۔ افلاطون کے [[مکالمات]] اس کی اہم ترین تحریریں ہیں، اگرچہ اس سے بعض خطوط بھی تک پہنچے ہیں۔ یقین کیا جاتا ہے کہ افلاطون کے تمام مصدقہ مکالمات صحیح سلامت ہم تک آئے ہیں۔ تاہم بعض ماہرین نے افلاطون سے منسوب مکالمات (First Alcibiades, Clitophon ) کو مشکوک قرار دیا ہے یا ان کے مطابق بعض تحریریں سراسر غلط طور پر اس سے منسوب کر دی گئیں (Demodocus, Second Alcibiades)۔ جبکہ افلاطون سے منسوب تمام خطوط کو بھی جھوٹا قرار دیا گیا ہے، تاہم ساتویں خط کو ان دعووں سے مستثنی قرار دیا گیا ہے۔ == سقراط کے اثرات == [[سقراط]] افلاطون کے مکالمات کا کم و بیش مرکزی کردار ہے۔ مگریہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ تحریر کردہ دلائل میں سے کون سے افلاطون کے اور کونسے [[سقراط]] کے ہیں۔ کیونکہ [[سقراط]] نے بذات خود کچھ تحریر نہیں کیا۔ اس مسئلے کو عموما ”[[سقراطی مسئلہ]]” کہا جاتا ہے۔ تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ افلاطون اپنے استاد [[سقراط]] کے خیالات سے بے حد متاثر تھا اور اس کی ابتدائی تحریروں میں بیان کردہ تمام خیالات اور نظریات ماخوذ ہیں۔ == وفات == افلاطون 348،349 ق م میں فوت ہوا۔<ref>حکایت فلسفہ (ول ڈیوراں)مترجم مولوی احسان احمد،صفحہ 8</ref> == مزید دیکھیے == * [[کتب خانہ افلاطون]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات|2}} {{زمرہ کومنز|Plato}} {{تضبیط سند|}} [[زمرہ:افلاطون|افلاطون]] [[زمرہ:340 ق م کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:420 ق م کی دہائی کی پیدائشیں]] [[زمرہ:پانچویں صدی ق م کے مصنفین]] [[زمرہ:پانچویں صدی قبل مسیح کی یونانی شخصیات]] [[زمرہ:تاریخ ادب]] [[زمرہ:تاریخ تعلیم]] [[زمرہ:تعلیم کے فلسفی]] [[زمرہ:تہذیب کے فلاسفہ]] [[زمرہ:ثقافتی ناقدین]] [[زمرہ:چوتھی صدی ق م کے شعرا]] [[زمرہ:چوتھی صدی قبل مسیح کی یونانی شخصیات]] [[زمرہ:چوتھی صدی قبل مسیح کے فلسفی]] [[زمرہ:سائنسی فلسفی]] [[زمرہ:سقراط کے شاگرد]] [[زمرہ:سیاسی فلاسفہ]] [[زمرہ:عشق کے فلسفی]] [[زمرہ:فلاسفہ ادب]] [[زمرہ:فلاسفہ عقل]] [[زمرہ:فن کے فلسفی]] [[زمرہ:قانون کے فلسفی]] [[زمرہ:قدیم شخصیات]] [[زمرہ:قدیم یونان]] [[زمرہ:قدیم یونانی فلسفی]] [[زمرہ:قدیم یونانی ماہرین مابعد الطبیعیات]] [[زمرہ:قدیم یونانی ماہرین طبیعیات]] [[زمرہ:ماہرین منطق]] [[زمرہ:ماہرین وجودیات]] [[زمرہ:مثالیت پسند]] [[زمرہ:معاشرتی ناقدین]] [[زمرہ:مغربی فلسفہ]] [[زمرہ:طبعی فلاسفہ]] [[زمرہ:ماہرین علمیات]] [[زمرہ:ماہرین مابعد الطبیعیات]] [[زمرہ:تاریخ افکار]] [[زمرہ:چوتھی صدی ق م کے مصنفین]] [[زمرہ:معاشرتی علوم کے فلسفی]] [[زمرہ:مغربی ثقافت]] [[زمرہ:تاریخ فلسفہ]] [[زمرہ:مصنفین فلسفہ]] [[زمرہ:معاشرتی فلاسفہ]] [[زمرہ:اخلاقیات کے فلسفی]] [[زمرہ:تاریخ سائنس]] [[زمرہ:تاریخ کے فلسفی]] [[زمرہ:منطق کی تاریخ]] [[زمرہ:تاریخ اخلاقیات]] [[زمرہ:تنقیدی افکار]] [[زمرہ:فلاسفہ]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:عقلیت پسند]] bzzqj3ice8mwv050bwdc4tctswo3d5u کمپیوٹر زبانیں 0 8066 5141028 4634914 2022-08-27T23:56:14Z 2400:ADC1:48A:9B00:55A6:C148:2C4A:6E03 /* اعلی درجہ کی زبانیں */ wikitext text/x-wiki بنیادی طور پر کمپیوٹر صرف اور صرف 1 اور 0 کی زبان سمجھتا ہے۔ انسان کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ [[کمپیوٹر]] سے 1 اور 0 کی زبان میں کمپیوٹر سے تبادلۂ خیال کرے۔ اس مشکل کو حل کرنے کے لیے ایسی زبانیں ایجاد کی گئیں ہیں جن کے ذریعہ کمپیوٹر کے ساتھ باآسانی تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔ ایسا کوڈ جسے کمپیوٹر براہ راست جلا سکتا ہے اسے اوبجیکٹ کوڈ (Object Code) کہتے ہیں۔ جبکہ ایسا کوڈ جسے کمپیوٹر براہ راست چلانے کے قابل نہ ہو اسے [[سورس کوڈ]] (Source Code) کہتے ہیں۔ بنیادی طور پر ان زبانوں کو تین زمنروں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ # بنیادی زبانیں # درمیانی درجاتی زبانیں # اعلیٰ درجاتی زبانیں == بنیادی زبانیں == ایس زبانیں جو کمپیوٹر کی مادری زبان کے قریب ترین ہیں اس زمرے میں شمار کی جاتی ہیں۔ === مشین زبان === کمپیوٹر کی مادری زبان،جو صرف 1 اور 0 ہے کو '''مشینی ڑبان''' کہا جاتا ہے۔ مشنی زبان میں لکھے گئے پروکرام عام طور پر بہت تیزی سے کام کرتے ہیں۔ مگر ان کا نقصان یہ ہے کہ ہر مشین کی زبان مختلف ہوتی ہے۔ ایک مشین پر لکھا ہوا کوڈ دوسری مشین پر نہیں چلتا۔1 اور 0 سے مراد بالکل ایسے ہی ہے جسے بجلی کا آنا اور بند ہو جانا، 1 سے مراد بجلی کا آنا ہے اور 0 سے مراد off یعنی بند ہو جانا ہے۔ === زبان جمعیہ === '''زبان جمعیہ''' یا '''ایسمبلی زبان''' کمپیوٹر کی مادری زبان کے قریب ترین زبان ہے۔ اس میں 1 اور 0 تو استعمال نہیں ہوتے مگر اشکال استعمال ہوتی ہیں۔ اسمبلی کو چلانے سے پہلے کمپیوٹر اپنی زبان میں کوڈ کو ڈھالتا ہے۔ اس کام کے لیے جو پروگرام استعمال ہوتا ہے اسے ''اسیمبلر'' کہتے ہیں۔ == درمیانے درجہ کی زبانیں == یہ کمپیوٹر کی ایسی زبانیں ہیں جوبنیادی زبان کے قریب تر ہیں۔ مثلا c وغیرہ == اعلی درجہ کی زبانیں == یہ وہ زبانیں ہیں جنہیں انسان باآسانی سمجھ لیتے ہیں۔ اس زمرے میں # جاوا Java # سی پلس پلس ++C # پائیتھون Python # ویژول بیسک Visual Basic # روبی Ruby # فورٹران # [[کوبول]] [[کوبول]] # [[لسپ]] [[LISP]] # [[پاسکل]] [[PASCAL]] # [[بیسک]] [[BASIC]] وغیرہ زبانوں کا شمار ہوتا ہے۔ [[زمرہ:کمپیوٹر زبانیں|کمپیوٹر زبانیں]] [[زمرہ:پروگرامنگ زبانیں]] [[زمرہ:شمارندی زبانیں]] hhhcbonvz8iw3mifo6rhyxnw8eexi65 ڈسکہ 0 10490 5140955 4956521 2022-08-27T16:40:39Z عباد الرحمان 152248 یہ سیالکوٹ سے تقریبا 26 اور گوجرانوالہ سے تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ڈسکہ کی مشہور شخصیات سر ظفراللہ خان۔۔۔ جاوید جمال ڈسکوی۔۔۔بابا جی خالد محمود مکی ، مولانا فیروز خان ،خواجہ فراست اللہ خان، شاہد جاوید ڈسکوی وغیرہ ہیں wikitext text/x-wiki [[فائل:MINAR.jpg|تصغیر|250px|جامع مسجد نور ،کالج روڈ، ڈسکہ ضلع سیالکوٹ]] ڈسکہ، صوبہ [[پنجاب، پاکستان|پنجاب]] کا ایک چھوٹا صنعتی شہر ہے۔ اس کی آبادی تقریباً 501،000 ہے۔ ڈسکہ [[ضلع سیالکوٹ]] کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ یہ [[سیالکوٹ]] سے تقریبا 26 اور [[گوجرانوالہ]] سے تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔یہ دس کوہ یعنی فاصلہ ماپنے کا پیمانہ سے نکلا ہے جو آہستہ آہستہ ڈسکہ کہلایا۔۔یہ زرعی آلات و سرجیکل آلات بنانے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتا۔۔۔ڈسکہ کی مشہور شخصیات سر ظفراللہ خان۔۔۔ جاوید جمال ڈسکوی۔۔۔بابا جی خالد محمود مکی ، مولانا فیروز خان ،خواجہ فراست اللہ خان، شاہد جاوید ڈسکوی وغیرہ ہیں۔۔۔بین المذاہب بہت ہم آہنگی ہے۔۔۔بٹ برادری جٹ اور گجر برادری نمایاں ہے۔۔۔محرم الحرام نہایت عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔۔۔ == نام کی تاریخ == تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن ڈسکہ [ٹی ایم اے] ک مطابق ڈسکہ شہر مغل بادشاہ [[شاہجہان]] نے [1592-1666] کے دور میں شاہجہان آباد قائم کیا گیا تھا۔ ڈسکہ کا پہلا نام شاہجہان آباد تھا ریونیو ریکارڈ کے مطابق علاقے کی زمین داس خاندان کی ملکیت ہے- جو بڑا زمیندار خاندان تھا۔ اور اس طرح یہ 'داس' کا' سے ڈسکہ یعنی انگلش میں کہا جاتا ہے daska ۔ ایک روایت کے مطابق۔ ڈسکہ کا نام “دہ کوہ“ سے بگڑ کر بنا ہے۔ “دہ“ لفظ [[فارسی]] زبان کا ہے اور اس کا مطلب حساب کا دس ہے اور “کوہ“ کا مطلب فاصلے کِا پیمانِہ ہے جو مغل دور میں استعمال ہوتا تھا۔ ڈسکہ شہر [[گوجرانوالہ]] اور سیالکوٹ سے دس کوہ پر واقٰع ہے۔اس کا پرانا نام ڈسکہ کوٹ بھی رہا ہے۔ آلو مہار شریف یہاں کا مشہور قصبہ ہے ،الو مہار شریف کے اولیا دنیا بھر میں تصوف کے لہٰذ سے لاکھوں مریدین رکھتے ہیں۔ ڈسکہ کے قریبی گاؤں گوئیندکے کا ایک نام ہے جس میں تقریبا 500 مکانات شامل ہیں ۔اور اس میں سات مساجد ہیں ۔اور اس کے قریبی نہر اپر چناب ہے ۔ ا تے آ رہے ہیں۔ {{مریدین}} [[زمرہ:ڈسکہ]] [[زمرہ:ضلع سیالکوٹ کی تحصیلیں]] [[زمرہ:ضلع سیالکوٹ کے آباد مقامات]] [[زمرہ:جغرافیہ پنجاب (پاکستان) کے نامکمل مضامین]] 3zuicuwrze90la82pyhs7tfurndmht5 رینے ڈیکارٹ 0 10517 5140276 4982614 2022-08-27T12:09:05Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:سترہویں صدی کے مرد مصنفین]]+ [[زمرہ:عقلیت پسند]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شخصیت}} '''رینے ڈیکارٹ''' [[فرانسیسی]] [[ریاضی دان]] اور جدید فلسفے کا بانی تھا۔ تورین میں پیدا ہوا۔ [[پیرس]] میں [[ریاضی]]، طبعیات اور الہیات کی تعلیم حاصل کی۔ کم سنی ہی میں تمام ممتاز فلسفیوں کی کتابیں پڑھ لی تھیں۔ فلسفے کے ساتھ ریاضی سے بھی خاص شغف تھا۔ اس نے [[الجبرا]] اور [[ہندسہ|جیومیٹری]] کے امتزاج کا ایک خاص طریقہ ایجاد کیا جسے اب [[تحلیلی ہندسہ]] Analytic Geomentry کہتے ہیں۔ فلسفے پر متعدد کتابیں تصنیف کی جن میں مراقیات اور اصول فلسفہ جدید فلسفے پر اعلی درجے کی تصانیف شمار کی جاتی ہیں۔ اس نے علم کے تمام شعبوں میں ریاضی کے اصولوں اور قاعدوں کا اطلاق کرنے کا طریقہ وضع کیا اور یہ اس کے فلسفے کا بنیادی پہلو ہے۔ وہ خیالی مظاہر کو بھی طبیعی اور کیمیاوی اصول کے ماتحت سمجھتا ہے۔ سائنس میں اس نے روایت کا ساتھ نہ دیا بلکہ فرانسس بیکن کے استقرائی طریق کی پیروی کی۔ تاہم مشاہدے اور تجربے سے زیادہ منطق اور عقل پر انحصار کیا۔ فلسفے پر اس کا اثر گہرا ہے۔ بعض نقاد اسے بابائے فلسفۂ جدید کہتے ہیں۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات|2}} {{زمرہ کومنز|René Descartes}} [[زمرہ:رینے ڈیکارٹ|رینے ڈیکارٹ]] [[زمرہ:1596ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1650ء کی وفیات]] [[زمرہ:اخلاقیات کے فلسفی]] [[زمرہ:تاریخ افکار]] [[زمرہ:تاریخ فلسفہ]] [[زمرہ:تاریخ کے فلسفی]] [[زمرہ:تعلیم کے فلسفی]] [[زمرہ:سائنسی فلسفی]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ریاضی دان]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے فرانسیسی مصنفین]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے فلسفی]] [[زمرہ:سویڈن میں وبائی مرض اموات]] [[زمرہ:فرانسیسی رومن کیتھولک]] [[زمرہ:فرانسیسی ریاضی دان]] [[زمرہ:فرانسیسی سائنسدان]] [[زمرہ:فرانسیسی فلسفی]] [[زمرہ:فلاسفہ عقل]] [[زمرہ:فن کے فلسفی]] [[زمرہ:ماہرین علمیات]] [[زمرہ:ماہرین مابعد الطبیعیات]] [[زمرہ:ماہرین وجودیات]] [[زمرہ:مسیحی فلاسفہ]] [[زمرہ:مسیحی مصنفین]] [[زمرہ:مصنفین فلسفہ]] [[زمرہ:نمونیا سے اموات]] [[زمرہ:طبعی فلاسفہ]] [[زمرہ:تہذیب کے فلاسفہ]] [[زمرہ:تاریخ سائنس]] [[زمرہ:تاریخ تعلیم]] [[زمرہ:معاشرتی علوم کے فلسفی]] [[زمرہ:معاشرتی ناقدین]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے لاطینی زبان کے مصنفین]] [[زمرہ:سویڈن میں نمونیا سے اموات]] [[زمرہ:تاریخ ریاضی]] [[زمرہ:مغربی فلسفہ]] [[زمرہ:تاریخ اخلاقیات]] [[زمرہ:تاریخ الجبرا]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ڈچ مصنفین]] [[زمرہ:منطق کی تاریخ]] [[زمرہ:نفسیات کے فلسفی]] [[زمرہ:معاشرتی فلاسفہ]] [[زمرہ:مابعد الطبیعیاتی مصنفین]] [[زمرہ:روشن خیال فلسفی]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے مرد مصنفین]] [[زمرہ:عقلیت پسند]] ew832a529tz4fzpf4x2dry5aqobyjoh اعظم گڑھ 0 10646 5140274 5077068 2022-08-27T12:03:21Z 2001:16A2:DE1B:E01:E173:2034:1557:981A wikitext text/x-wiki {{صفائی نو لکھائی|}} {{خانہ معلومات شہر/عربی | name = اعظم گڑھ<br/>Azamgarh | native_name = आज़मगढ़ | native_name_lang = Urdu Hindi | other_name = Azam Garh | nickname = | settlement_type = شہر | image_skyline = | image_alt =[[فائل:Proposed-map-of-uttar-pradesh.jpg|تصغیر|[[راجے سلطان پور]]]] | image_caption = | pushpin_map = India Uttar Pradesh | pushpin_label_position = right | pushpin_map_alt = | pushpin_map_caption = اتر پردیش، بھارت میں مقام | latd = 26.068 | latm = | lats = | latNS = N | longd = 83.184 | longm = | longs = | longEW = E | coordinates_display = inline,title | leader_title = Chairman | leader_name = Indira Devi | leader_title1 = [[Azamgarh (Lok Sabha constituency)|MP]] | leader_name1 = [[اکھلیش یادو]] ([[سماجوادی پارٹی|SP]]) | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|India}} | subdivision_type1 = [[بھارت کی ریاستیں اور یونین علاقے|ملک]] | subdivision_name1 = [[اتر پردیش]] | subdivision_type2 = [[بھارت کے اضلاع|ضلع]] | subdivision_name2 = [[اعظم گڑھ ضلع]] | established_title = <!-- Established --> | established_date = | founder = | named_for = [["نواب اعظم شاہ" جس نے اس شہر کی بنیاد رکھی تھی اسی کے نام پر اس جگہ کا نام "اعظم گڈھ" رکھا گیا]] | government_type = | governing_body = | unit_pref = Metric | area_footnotes = | area_rank = | area_total_km2 = 1,218.6 | elevation_footnotes = | elevation_m = 64 | population_total =110,983 | population_rank = | population_density_km2 = 1138 | population_demonym = | population_footnotes = | demographics_type1 = زبانیں[[اردو]] | demographics1_title1 = سرکاری | demographics1_info1 = [[ہندی زبان]], [[اردو زبان]], [[انگریزی زبان]], [[اودھی زبان]], | timezone1 = [[بھارتی معیاری وقت]] | utc_offset1 = 7 | postal_code_type = [[ڈاک اشاریہ رمز]] | postal_code = [http://www.citypincode.in/UTTAR_PRADESH/AZAMGARH/Azamgarh_PINCODE 276001] | area_code = 05462 | registration_plate = UP 50 | blank1_info_sec1 = 9/8 [[مذکر]]/[[مؤنث]] | website = {{URL|http://azamgarh.nic.in/}} | footnotes = }} '''اعظم گڑھ''' : یہ شہر، [[بھارت]] کی ریاست [[اتر پردیش]] میں واقع ہے۔ اس شہر سے کئی شخصیات مشہور ہوئیں۔ اس خطہ اعظم گڑھ پہ مگر فیضان تجلی ہے یکسر جو ذرہ یہاں سے اٹھتا ہے وہ نیر اعظم ہوتا ہے۔ تحریر ریحان اعظمی ضلع اعظم گڑھ۔ اترپردیش کے مشرقی حصے میں واقع ہے جو گنگا اور گھاگھرا کے وسط میں بسا ہوا ہے۔ زمانہ قدیم میں اس جگہ کا کوئی نام نہی تھا۔ جنگل ہی جنگل تھا۔ آبادی بہت کم اور فاصلے پر تھی اس سرزمین کا تعلق دوریاستوں کے زیر اثر تھا مغرب میں کوشلیاراج اجودھیاسے اور مشرق میں کاشی راج بنارس سے تھا۔ درمیان میں ٹونس ندی سرحد تھی یہاں راجا ہربنس سنگھ کی چھاؤنی تھی۔ شہراعظم گڑھ سے متصل بجانب مشرق ان کے نام سے ایک موضع ہربنس پور آباد ہے،وتیہ ہربنس پور اب بھی موجود ہے۔ان کے لڑکے راجا بکرماجیت سنگھ نے اپنا قلعہ لب ساحل دریا ٹونس بنوایا تھا اورانہوں نے اپنے حقیقی بھائی رودرسنگھ کوقتل کر دیا تھا جس کی پاداش میں مغل شاہی فوج نے راجا بکرماجیت سنگھ کو گرفتار کرکے دارالسطنت دہلی لے گئی وہاں جاکر انھوں نے اسلام قبول کر لیا دہلی سے بعد رہائی اعظم گڑھ واپس ہوئے اورانھوں نے ایک مسلم خاتون سے شادی کرلی۔ ان کے بطن سے دو لڑکے پیدا ہوئے . بڑے لڑکے کانام اعظم خان اورچھوٹےلڑکے کا نام عظمت خان رکھا۔ چونکہ اس ضلع کو شہنشاہ اورنگ زیب علیہ رحمہ کے وقت میں راجا اعظم خان جوبعد میں اعظم شاہ کے نام سے مشہور ہوا،انہوں نے بسایا تھا، اسی وجہ سے اس کا نام اعظم گڑھ رکھاگیا،(گڑھ کے معنی قلعہ کے ہوتے ہیں)کہاجاتاہے کہ 1665ءمیں اعظم شاہ نے ٹونس ندی کے کنارے ایک قلعہ بنایا اور اس کے کے چاروں طرف 7/8میل کے مربع میں چہاردیواری بنوائی تھی،رفتہ رفتہ اس کے آس پاس آبادی بڑھتی گئی اور اعظم شاہ کے نام پر اس کا نام اعظم گڑھ پڑ گیا، ٹونس ندی کے کنارے پر واقع یہ ضلع اعظم گڑھ ان گنت خصوصیات کا حامل رہا ہے، اس ضلع میں زمانۂ قدیم سے صوفی سنتوں اور علما کرام اور آزادی وطن کے متوالوں کی جائے پیدائش رہی ہے۔ اس ضلع میں کئی بڑے بڑے دانشور پیدا ہوئے۔ مولانا علامہ حمید الدين فراہی ( تفسیر القرآن) علامہ شبلی نعمانی ( مصنف سیر النبى) <ref>[https://quranwahadith.com/product/tareekh-e-azamgarh/ Tareekh e Azamgarh, Dr Muhammad Ilyas Azmi, تاریخ اعظم گڑھ, محمد الیاس اعظمی<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> راہل سا نکر تین( مصنف سیاح اب بندوستانی مسافر کے باپ کہا جاتا ہے پر یہاں بڑے بڑے ادارے جو سو سال قبل کے بنے ہوئے ہیں ہیں مدرسة الاصلاح ( سرائے میر اعظم گڑھ) مدرسه عربية بيت العلوم ( سرائے میر اعظم گڑھ) شبلی نیشنل کالج (اعظم گڈھ ) Mohammad == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{ضلع اعظم گڑھ}} [[زمرہ:اعظم گڑھ|اعظم گڑھ]] [[زمرہ:1665ء میں آباد ہونے والے مقامات]] [[زمرہ:اتر پردیش کے شہر]] [[زمرہ:ضلع اعظم گڑھ کے شہر اور قصبے]] [[زمرہ:ہندوستان میں 1665ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] tlaoofdz443a6rdx0zn00n4taxnq7w2 امانوئل کانٹ 0 11580 5140309 5035885 2022-08-27T13:33:25Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:عقلیت پسند]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شخصیت}} '''امانوئل کانٹ''' (Immanuel Kant) ایک جرمن فلسفی تھا۔ وہ یورپ کا مشہور ترین مفکر گذرا ہے۔ اُس کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔ وہ [[کونگسبرگ]] [[پروشیا|پرشیا]] ([[جرمنی]] میں) پیدا ہوا۔ اس کے سرپرست اس کا تعلیمی خرچ اٹھانے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔ چنانچہ 1746 سے 1755 تک اس کو خاندانی اتالیق کے طور پر کام کرنا پڑا۔ اس طرح ذاتی محنت سے اس نے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد بھی اس کو صرف ایک معمولی استاد کی جگہ ملی۔ 1760 کے بعد کے زمانہ میں اس کی تحریریں لوگوں کی توجہ کا مرکز بنیں۔ اس وقت جرمن یونیورسٹیوں میں لینبز (G.W.Leibniz) kc کے افکار چھائے ہوئے تھے۔ کانٹ نے لینبز پر سخت تنقیدیں کیں۔ یہ تنقیدیں چونکہ دلائل کے اعتبار سے بہت طاقتور تھیں، کانٹ بہت جلد لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ اور پھر اس کے لیے اعلی ترقیات کے دروازے کھل گئے۔ ( اس کا قد چھوٹا مگر خیالات بڑے تھے)۔ کانٹ نے فلسفے کی دنیا میں انقلاب پیدا کیا۔ وقت کی حاکم قوتوں کے بارے میں سوال بیدا کیے . عقل اور آزادی کو اپنی سوچ کا محور قرار دیا۔ اس کے خیالات اب بھی مستقبل کے لیے مشعل را‎ہ ہیں۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{نامکمل}} [[زمرہ:1724ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1804ء کی وفیات]] [[زمرہ:اخلاقیات کے فلسفی]] [[زمرہ:ایمانویل کانٹ]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے جرمن مصنفین]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کی پروشیائی شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے فلسفی]] [[زمرہ:براعظمی فلسفی]] [[زمرہ:تعلیم کے فلسفی]] [[زمرہ:جرمن سیاسی نظریہ ساز]] [[زمرہ:جرمن فلسفی]] [[زمرہ:جرمن قوم پرست]] [[زمرہ:جرمن لاادری]] [[زمرہ:جرمن لوتھری شخصیات]] [[زمرہ:جرمن ماہرین بشریات]] [[زمرہ:جرمن مثالیت]] [[زمرہ:جرمن منطقی]] [[زمرہ:سائنسی فلسفی]] [[زمرہ:فلاسفہ ادب]] [[زمرہ:فلاسفہ جنسیت]] [[زمرہ:فلاسفہ عقل]] [[زمرہ:فلسفہ کانٹ]] [[زمرہ:فن کے فلسفی]] [[زمرہ:قانون کے فلسفی]] [[زمرہ:کانٹی فلسفی]] [[زمرہ:ماہرین اخلاقیات]] [[زمرہ:ماہرین علمیات]] [[زمرہ:ماہرین منطق]] [[زمرہ:ماہرین وجودیات]] [[زمرہ:مثالیت پسند]] [[زمرہ:مذہب کے فلاسفہ]] [[زمرہ:معاشرتی علوم کے فلسفی]] [[زمرہ:طبعی فلاسفہ]] [[زمرہ:ماہرین مابعد الطبیعیات]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے جرمن فلسفی]] [[زمرہ:مصنفین فلسفہ]] [[زمرہ:تاریخ فلسفہ]] [[زمرہ:معاشرتی ناقدین]] [[زمرہ:منطق کی تاریخ]] [[زمرہ:تاریخ اخلاقیات]] [[زمرہ:تہذیب کے فلاسفہ]] [[زمرہ:تاریخ افکار]] [[زمرہ:معاشرتی فلاسفہ]] [[زمرہ:ثقافتی ناقدین]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی پروشیائی شخصیات]] [[زمرہ:انیسویں صدی کے جرمن مصنفین]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی جرمن مرد مصنفین]] [[زمرہ:تاریخ کے فلسفی]] [[زمرہ:جرمن مضمون نگار]] [[زمرہ:انیسویں صدی کے جرمن فلسفی]] [[زمرہ:انیسویں صدی کے مضمون نگار]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے مضمون نگار]] [[زمرہ:روشن خیال فلسفی]] [[زمرہ:چھوٹے پیغام خانوں کا استعمال کرنے والے مضامین]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:عقلیت پسند]] qp4bhhcirwe11lcn8pgjoflw1qfjed9 سلسلہ کوہ ہمالیہ 0 12035 5141174 5050585 2022-08-28T07:32:45Z 103.184.0.73 ایک لفظ کی درستگی کی ہے۔ wikitext text/x-wiki {{Geobox|سلسلہ کوہ |name=ہمالیہ |image=Everest North Face toward Base Camp Tibet Luca Galuzzi 2006 edit 1.jpg |image_caption=[[ماؤنٹ ایورسٹ]] کا شمالی حصہ ، [[تبت]]-[[چین]] کے بیس کیمپ کی جانب سے |country=بھوٹان | country1=چین | country2=بھارت | country3=نیپال |country4=پاکستان | country5 = برما | country6=افغانستان |region_type= |region= |region1= |border=| border1= |highest=ماؤنٹ ایورسٹ |highest_elevation=8848 |highest_lat_d=27|highest_lat_m=59|highest_lat_s=17|highest_lat_NS=N |highest_long_d=86|highest_long_m=55|highest_long_s=31|highest_long_EW=E |geology= | period= | orogeny= |map= |map_caption= }} '''سلسلہ کوہ ہمالیہ''' ([[ہندی]]/[[سنسکرت]]: हिमालय، 'ہِمالَے' بمعنی برف کا گھر) ایک پہاڑی سلسلہ ہے جو [[برصغیر|برصغیر پاک و ہند]] کو [[سطح مرتفع تبت]] سے جدا کرتا ہے۔ بعض اوقات سلسلہ ہمالیہ میں [[سطح مرتفع پامیر]] سے شروع ہونے والے دیگر سلسوں جیسے کہ [[سلسلہ کوہ قراقرم|قراقرم]] اور [[سلسلہ کوہ ہندوکش|ہندوکش]] کو بھی شامل کر لیا جاتا ہے۔م ہمالیائی اوروجن کا سب سے دلکش پہلو اس کے بڑے ٹیکٹونک عناصر کا پس منظر تسلسل ہے۔ ہمالیہ کو طبقاتی طور پر چار ٹیکٹونک یونٹوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کی پیروی بیلٹ کے ساتھ ساتھ 2400 کلومیٹر سے ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول [[ماؤنٹ ایورسٹ]] اور [[کے ٹو]] موجود ہیں۔ 8,000 میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔ اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7,200 میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلد ترین چوٹی [[سلسلہ کوہ انڈیز|کوہ اینڈیز]] میں واقع [[اکنکاگوا|اکونکاگوا]] ہے جس کی بلندی صرف 6,962 میٹر ہے۔<ref>{{cite book|url=http://books.google.com/books?id=4q_XoMACOxkC&pg=PA25&lpg=PA23&dq=%22South+Tibet+Valley%22&output=html&sig=cplbaHyY4CGV0ogUvw0NT8o0EfM|title=Himalayan Mountain System|publisher=|accessdate=2007-08-07|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225162438/https://books.google.com/books?id=4q_XoMACOxkC&pg=PA25&lpg=PA23&dq=%22South+Tibet+Valley%22&output=html&hl=ja|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> دنیا کے بہت سے بڑے دریا جیسے [[دریائے سندھ|سندھ]]، [[دریائے گنگا|گنگا]]، [[دریائے برہم پتر|برہم پتر]]، [[دریائے یانگزے|یانگزی]]، [[دریائے میکانگ|میکانگ]]، [[دریائے جیحوں|جیحوں]]، [[دریائے سیحوں|سیر دریا]] اور [[دریائے زرد]] ہمالیہ کی برف بوش بلندیوں سے نکلتے ہیں۔ ان دریاؤں کی وادیوں میں واقع ممالک [[افغانستان]]، [[بنگلہ دیش]]، [[بھوٹان]]، [[بھارت]]، [[پاکستان]]، [[چین]]، [[نیپال]]، [[میانمار|برما]]، [[کمبوڈیا]]، [[تاجکستان]]، [[ازبکستان]]، [[ترکمانستان]]، [[قازقستان]]، [[کرغیزستان]]، [[تھائی لینڈ]]، [[لاؤس]]، [[ویتنام]] اور [[ملائیشیا]] میں دنیا کی تقریباً آدھی آبادی، یعنی 3 ارب لوگ، بستے ہیں۔ ہمالیہ کا جنوبی ایشیا کی تہذیب پر بھی گہرا اثر ہے؛ اس کی اکثر چوٹیاں [[ہندو مت]]، [[بدھ مت]] اور [[سکھمت|سکھ مت]] میں مقدس مانی جاتی ہیں۔ ہمالیہ کا بنیادی پہاڑی سلسلہ مغرب میں دریائے سندھ کی وادی سے لیکر مشرق میں دریائے برہمپترا کی وادی تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ برصغیر کے شمال میں 2,400 کلومیٹر لمبی ایک مہراب یا کمان کی سی شکل بناتا ہے جو مغربی [[کشمیر]] کے حصے میں 400 کلومیٹر اور مشرقی [[اروناچل پردیش]] کے خطے میں 150 کلومیٹر چوڑی ہے۔ یہ سلسلہ تہ در تہ پہاڑوں پر مشتمل ہے جن کی اونچائی جنوب سے شمال کی طرف بڑھتی جاتی ہے۔ تبت سے قریب واقع انتہائی شمالی سلسلے کو، جس کی اونچائی سب سے زیادہ ہے، عظیم ہمالیہ یا اندرونی ہمالیہ کہا جاتا ہے۔ == گلیشئر اور دریا == ہمالیہ میں کم و بیش 15,000 [[گلیشیر|گلیشیٔر]] ہیں جن میں تقریباً 12,000 [[مکعب کلومیٹر]] پانی ذخیرہ ہے۔ پاکستان اور بھارت کی سرحد پر واقع 70 کلومیٹر لمبا [[سیاچن گلیشیر]] دنیا میں قطبین سے باہر دوسرا طویل ترین گلیشیر ہے۔ قطبین کے باہر طویل ترین گلیشیر بھی ہمالیہ سے زیادہ دور نہیں، یہ [[تاجکستان]] کا فریڈشینکو گلیشیر ہے جس کی لمبائی 77 کلومیٹر ہے۔ ہمالیہ کے کچھ دوسرے مشہور گلیشیر گنگوتری اور یمنوتری گیشیر ([[اتراکھنڈ]])، نوبرا، بیافو اور بالتورو گلیشیر ([[سلسلہ کوہ قراقرم|قراقرم]])، زیمو اور کھُمبو گلیشیر ([[ماؤنٹ ایورسٹ]]) ہیں گرم علاقوں کے قریب واقع ہونے کے باوجود ہمالیہ کے بلند تر علاقے سارا سال برف سے ڈھکے رہتے ہیں۔ ان برف پوش چوٹیوں سے بہت سے دریا نکلتے ہیں جو موسمی دریاؤں کے برعکس سارا سال چلتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر دریا برصغیر پاک و ہند کے دو دریائی نظاموں میں سے کسی ایک میں شامل ہوجاتے ہیں: * مغربی دریا سندھ طاس کا حصہ ہیں جن میں [[دریائے سندھ]] سب سے بڑا ہے۔ دریائے سندھ [[تبت]] میں دریائے سینگے اور دریائے گار کے ملاپ سے وجود میں آتا ہے اور بھارت اور پاکستان سے گزرتا ہوا [[بحیرہ عرب]] میں گرتا ہے۔ اس کے معاونین میں [[دریائے جہلم|جہلم]]، [[دریائے چناب|چناب]]، [[دریائے راوی|راوی]]، [[دریائے بیاس|بیاس]] اور [[دریائے ستلج|ستلج]] کے علاوہ دوسرے بہت سے چھوٹے دریا بھی شامل ہیں * ہمالیہ کے دیگر دریاؤں کی اکثریت گنگا برہماپترا طاس میں شامل ہے۔ اس طاس کے سب سے بڑے دریا [[دریائے گنگا|گنگا]] اور [[برہم پترا]] ہیں۔ برہماپترا مغربی تبت میں دریائے یارلنگ تسانگپو کی حیثیت سے شروع ہوتا ہے اور مشرق کی طرف سفر کرتا ہوا تبت اور پھر [[آسام]] کی وادیوں سے گزرتا ہے۔ گنگا اور برہماپترا کا ملاپ [[بنگلہ دیش]] میں ہوتا ہے جس کے بعد یہ دریا دنیا کا سب سے بڑا ڈیلٹا<ref>{{cite web|url=http://www.gits4u.com/wb/wb6a.htm|title=Sunderbans the world’s largest delta|publisher=gits4u.com|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225162435/http://gits4u.com/wb/wb6a.htm|archivedate=2018-12-25|access-date=2010-08-28|url-status=dead}}</ref> بناتا ہوا [[خلیج بنگال]] میں گرتا ہے۔ ہمالیہ سے نکلنے والے مشرقی ترین دریا [[میانمار]] کے دریائے آئیروادی سے ملتے ہیں۔ یہ دریا جنوب کی جانب بہتے ہیں اور مشرقی تبت اور میانمار سے ہوتے ہوئے [[بحیرہ انڈمان]] میں گرتے ہیں۔ دریائے سالوین، [[دریائے میکانگ|میکانگ]]، [[دریائے یانگزے|یانگزی]] اور [[دریائے ہوانگ ہی|ہوانگ ہی]] (دریائے زرد) بھی سطح مرتفع تبت سے نکلتے ہیں تاہم تبت کے یہ حصے ارضیاتی طور پر کوہ ہمالیہ کا حصہ نہیں اور اس لیے ان دریاؤں کو ہمالیہ کے دریاؤں میں شمار نہیں کیا جاتا۔ تاہم کچھ ارضیات دان ان تمام دریاؤں کو مجموعی طور پر "حلقہ ہمالیہ دریا" کہتے ہیں<ref name=circum>{{cite journal |quotes= |last=Gaillardet |first=J |coauthors=Métivier, Lemarchand, Dupré, Allégre, Li, Zhao |date= |year=2003 |month= |title=Geochemistry of the Suspended Sediments of Circum-Himalayan Rivers and Weathering Budgets over the Last 50 Myrs |journal=Geophysical Research Abstracts |volume=5 |issue=13617 |url=http://www.cosis.net/abstracts/EAE03/13617/EAE03-J-13617.pdf |format=PDF |accessdate=2006-11-04 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225162444/https://www.cosis.net/abstracts/EAE03/13617/EAE03-J-13617.pdf |archivedate=2018-12-25 |url-status=live }}</ref> حالیہ سالوں میں سائنسدانوں نے گلیشیروں کے پگھلنے میں خاطر خواہ تیزی دیکھی ہے۔<ref>{{cite web|url=http://www.planetark.com/dailynewsstory.cfm/newsid/42387/story.htm|title=Vanishing Himalayan Glaciers Threaten a Billion|date=June 5, 2007|publisher=Planet Ark|accessdate=2009-04-17}}</ref> اگرچہ گلیشیروں کے پگھلنے کے اثرات بہت سالوں تک پوری طرح واضع نہیں ہوں گے، اس سے شمالی بھارت اور پاکستان میں کروڑوں لوگوں کی زندگیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے جو خشک موسم میں اپنے دریاؤں میں ان گیشیروں سے آنے والے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔<ref>{{cite web|url=http://english.peopledaily.com.cn/90001/90781/90879/6222327.html|title=Glaciers melting at alarming speed|date=July 24, 2007|publisher=People's Daily Online|accessdate=2009-04-17|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225162441/http://en.people.cn/90001/90781/90879/6222327.html|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> <center><gallery> تصویر:Himalayan mountains from air 001.jpg|[[کے ٹو]] کے قریب واقع [[پاکستان]] اور [[چین]] کے گلیشیر تصویر:Glacial lakes, Bhutan.jpg|یہ تصویر [[بھوٹان]] میں واقع گلیشیروں کے اختتامی سروں کی ہے۔ پچھلی دہائیوں میں گلیشیروں کے پگھلنے سے بڑی تعداد میں جھیلیں بن رہی ہیں۔ Image:ASTER Views the Himalaya.jpg|مشرقی ہمالیہ میں برف پوش چوٹیاں اور گھاٹیاں فضاء سے ایک خوبصورت منظر پیش کرتی ہیں۔ </gallery></center> == جھیلیں == ان پہاڑوں میں سینکڑوں جھیلیں موجود ہیں۔ زیادہ تر جھیلیں 5000 میٹر سے کم بلندی پر واقع ہیں اور بلندی کم ہونے کے ساتھ ساتھ جھیلوں کی جسامت بھی کم ہوتی جاتی ہے۔ اس سلسلے کی سب سے بڑی جھیل [[پنگونگ تسو]] ہے جو بھارت اور چین کی سرحد پر واقع ہے۔ یہ 4600 میٹر کی بلندی پر ہے، چوڑائی 8 کلومیٹر اور لمبائی لمبائی لگ بھگ 134 کلومیٹر ہے۔ == موسمی اثرات == کوہ ہمالیہ کے برصغیر پاک و ہند اور سطح مرتفع تبت کے موسم پر انتہائی اہم اثرات ہیں۔ یہ پہاڑ [[آرکٹک]] اور [[سائبیریا]] سے آنے والی انتہائی سرد اور خشک ہوا کو برصغیر میں داخل نہیں ہونے دیتے جس کے باعث برصغیر کا موسم نسبتاً گرم ہے۔ یہ [[مون سون]] کی ہواؤں کو بھی مزید شمال کی جانب جانے سے روکتے ہیں جس کے باعث [[ترائی]] کے علاقے میں خوب بارش ہوتی ہے۔ اس بارش کے باعث ہوا سے تمام نمی خارج ہوجاتی ہے اور جو ہوائیں ہمالیہ کو پار کرکے تبت تک پہنچتی ہیں، وہ وہاں بارش نہیں برساتیں۔ اسی وجہ سے سائنس دان سلسلہ کوہ ہمالیہ کو [[صحرائے ٹکلامکان]] اور [[صحرائے گوبی]] کی تشکیل کا باعث بھی سمجھتے ہیں۔ ہمالیہ میں، جسے کہ اکثر اوقات دنیا کی چھت بھی کہا جاتا ہے ہے، [[قطبین]] کے علاوہ سب سے زیادہ گلیشئر پائے جاتے ہیں۔ ایشیا کے دس سب سے بڑے دریا اس سلسلے یا اس سے ملحقہ علاقوں سے نکلتے ہیں اور لگ بھگ ایک ارب لوگوں کی زندگی کا دارومدار ان دریاؤں پر ہے۔ == ہمالیہ کی قابل ذکر چوٹیاں == {|0" style="margin:auto;" class="wikitable" |- ! نام !! دیگر نام اور معنی !! بلندی (میٹر) !! بلندی (فٹ) !! فتح اول !! نوٹ |- | [[ماؤنٹ ایورسٹ|ایورسٹ]]|| ساگرماتھا (نیپالی), "دنیا کا سر",<ref name="alteverest">{{cite web|url=http://www.edelweisstreks.com/mteverest.php|title=Edelweiss trekking, mountaineering, rafting, safari cultural and pilgrimage tours in Nepal|accessdate=2009-04-23|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225162451/http://edelweisstreks.com/mteverest.php|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref><br/> چومولانگما(تبتی), "برف کی دیوی ماں"<ref name="alteverest"/>|| 8,848 || 29,035.44 || 1953 || دنیا کا بلند ترین پہاڑ، [[نیپال]] اور [[تبت]]-[[چین]] کی سرحد پر واقع |- | [[کے ٹو]]||شاہگوری، ماؤنٹ گُڈوِن آسٹن || 8,611 || 28,251|| 1954 || دنیا کا دوسرا بلند ترین پہاڑ۔ [[گلگت بلتستان|گلگت و بلتستان]]-[[پاکستان]] اور [[زنجیانگ]]-[[چین]] کی سرحد پر واقع |- |[[کنگچنجنگا]] || کنگچن ژونگا، "عظیم برف کے پانچ خزانے" ||8,586 || 28,169 || 1955 ||دنیا کا تیسرا بلند ترین پہاڑ۔ [[نیپال]] اور [[سکم]]-[[بھارت]] کی سرحد پر واقع |- |[[لہوٹسے]]|| "جنوبی چوٹی" || 8,516 || 27,940 || 1956 || دنیا کا چوتھا بلند ترین پہاڑ۔ [[تبت]]-[[چین]] اور [[نیپال]] کی سرحد پر ماؤنٹ ایورسٹ کے سائے میں واقع ہے |- |[[مکلو]]|| "عظیم کالا" || 8,462 || 27,765 || 1955 || دنیا کا پانچواں بلند ترین پہاڑ۔ [[تبت]]-[[چین]] اور [[نیپال]] کی سرحد پر واقع ہے |- |[[چو اویو]]||قووو وویاگ، "فیروزی دیوی" || 8,201 || 26,905|| 1954 || دنیا کا چھٹا بلند ترین پہاڑ۔ [[تبت]]-[[چین]] اور [[نیپال]] کی سرحد پر واقع ہے |- |[[دہولاگری]]|| "سفید پہاڑ" ||8,167 || 26,764|| 1960 || دنیا کا ساتواں بلند ترین پہاڑ۔ [[نیپال]] میں واقع ہے |- |[[مناسلو]]||کُتانگ، "روح کا پہاڑ" || 8,156 || 26,758|| 1956 || دنیا کا آٹھواں بلند ترین پہاڑ۔ گورکھا ہمال، [[نیپال]] میں واقع ہے |- |[[نانگا پربت]]|| دیامیر، "ننگا پہاڑ" || 8,126 || 26,660|| 1953 || دنیا کا نواں بلند ترین پہاڑ۔ [[پاکستان]] کے [[شمالی علاقہ جات]] میں واقع ہے |- |[[اناپورنا]]|| "کٹائی یا پیداوار کی دیوی" ||8,091 || 26,545 || 1950 || دنیا کا دسواں بلند ترین پہاڑ جو [[نیپال]] میں واقع ہے |- |[[گاشر برم -1|گاشربرم 1]]||"خوبصورت پہاڑ" || 8,080 || 26,509 || 1958 || دنیا کا گیارہواں بلند ترین پہاڑ جو [[پاکستان]] کے [[سلسلہ کوہ قراقرم]] میں واقع ہے |- |[[بروڈ پیک|براڈ پیک]]|| فائیچان کنگڑی || 8,047 || 26,401 || 1957 || دنیا کا بارہواں بلند ترین پہاڑ جو [[پاکستان]] کے [[سلسلہ کوہ قراقرم]] میں واقع ہے |- |[[گاشر برم -2|گاشربرم 2]]|| - || 8,035 || 26,362 || 1956 || دنیا کا تیرہواں بلند ترین پہاڑ جو [[پاکستان]] کے [[سلسلہ کوہ قراقرم]] میں واقع ہے |- |[[شیشاپانگما|شیشاپنگما]]|| زیزیابنگما، "گھاس کے میدانوں کے اوپر تاج" || 8,013 || 26,289 || 1964 || دنیا کا چودھواں بلند ترین پہاڑ جو [[تبت]]-[[چین]] میں واقع ہے |- |[[گیاچُنگ کانگ]]|| نامعلوم || 7,952 || 26,089 || 1964 || دنیا کا چھٹا بلند ترین پہاڑ۔ [[تبت]]-[[چین]] اور [[نیپال]] کی سرحد پر واقع ہے اور دنیا کا سب او اونچا پہاڑ ہے جو 8,000 میٹر سے کم بلند ہے |- |[[گاشربرم 4]]|| - || 7,925 || 26,001 || 1958 || دنیا کا سترہواں بلند ترین پہاڑ جو [[پاکستان]] کے [[سلسلہ کوہ قراقرم]] میں واقع ہے |- |[[ماشربرم]]|| نامعلوم || 7,821 || 25,660 || 1960 || دنیا کا بائیسواں بلند ترین پہاڑ جو [[پاکستان]] کے [[سلسلہ کوہ قراقرم]] میں واقع ہے |- |[[نندا دیوی]]|| "فرحت بخش دیوی" || 7,817 || 25,645 || 1936 || دنیا کا تئیسواں بلند ترین پہاڑ جو [[اتراکھنڈ]]-[[بھارت]] میں واقع ہے۔ یہ مکمل طور پر بھارت میں واقع بلند ترین چوٹی ہے۔ |- |[[راکاپوشی]]|| "چمکتی دیوار" || 7,788 || 25,551 || 1958 || ایک جسیم پہاڑ جو اپنے گردونواح سے بہت بلند ہے۔ [[پاکستان]] کے [[سلسہ کوہ قراقرم]] میں واقع ہے۔ |- |[[گنگکھر پوئنسم]]|| گنکر پُنزم، "تین پہاڑی بہنیں" || 7,570 || 24,836 || سر نہیں ہوئی || دنیا کی بلند ترین چوٹی جو اب تک سر نہیں ہوئی۔ [[بھوٹان]] میں واقع یہ چوٹی کوہ پیمائی کے لیے ممنوع ہے۔ |- |[[اما دبلم]]||"ماں اور اس کا ہار" || 6,848 || 22,467 || 1961 || کچھ لوگوں کے نزدیک دنیا کے حسین ترین پہاڑوں میں سے ایک۔ کھُمبو، [[نیپال]] میں واقع ہے |} == ایوانِ عکس == <gallery> تصویر:Everest kalapatthar crop.jpg|[[ماؤنٹ ایورسٹ]]، ہمالیہ کی بلند ترین چوٹی تصویر:K2 8611.jpg|[[کے ٹو]]، [[پاکستان]] اور [[چین]] کی سرحد پر تصویر:Kangchenjunga.JPG|[[کنگچنجنگا]]، [[نیپال]] اور [[سکم]]-[[بھارت]] کی سرحد پر تصویر:LhotseMountain.jos.500pix.jpg|[[لہوٹسے]]، [[چین]] اور [[نیپال]] کی سرحد پر تصویر:Nanga-parbat.jpg|[[نانگا پربت]]، [[پاکستان]] تصویر:HiddenPeak.jpg|[[گاشر برم -1|گاشربرم 1]]، [[پاکستان]] اور [[چین]] کی سرحد پر تصویر:RakaposhiTagafari0889.JPG|[[راکاپوشی]]، [[پاکستان]] تصویر:Northern Areas 38b commons.jpg|[[نانگا پربت]]، [[پاکستان]] کا ایک اور منظر تصویر:Saiful muluk during June.JPG|جھیل [[سیف الملوک]]، [[پاکستان]] تصویر:Crows Lake in North Sikkim.jpg|[[سکم]]، [[بھارت]] میں 5,000 میٹر کی بلندی پر واقع ایک جھیل تصویر:Sunrise, Manaslu.jpg|[[مناسلو]]، [[نیپال]] تصویر:Annapurna South Face.jpg|[[اناپورنا]]، [[نیپال]] </gallery> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{زمرہ کومنز|Himalaya}} [[زمرہ:ایشیا کے سلاسل کوہ]] [[زمرہ:بھارت کے سلاسل کوہ]] [[زمرہ:بھوٹان کے سلاسل کوہ]] [[زمرہ:پاکستان کے سلاسل کوہ]] [[زمرہ:تاجکستان کے سلاسل کوہ]] [[زمرہ:تبت خود مختار علاقہ کے سلاسل کوہ]] [[زمرہ:تبت کے سلاسل کوہ]] [[زمرہ:جغرافیہ جنوبی ایشیا]] [[زمرہ:جغرافیہ مشرقی ایشیا]] [[زمرہ:جنوبی ایشیاء کے تغیرات ارض]] [[زمرہ:چین کے سلاسل کوہ]] [[زمرہ:سلاسل کوہ|ہمالیہ]] [[زمرہ:مضامین جن میں آسان چینی زبان کا متن شامل ہے]] [[زمرہ:مضامین جن میں روایتی چینی زبان کا متن شامل ہے]] [[زمرہ:نیپال کے سلاسل کوہ]] [[زمرہ:طبیعی تقسیمات]] [[زمرہ:ہمالیہ]] [[زمرہ:ہمالیہ کے سلاسل کوہ]] [[زمرہ:چھوٹے پیغام خانوں کا استعمال کرنے والے مضامین]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] hvc41x03jz4zz380ewnjuyuwa5ghqgc ولید ثانی بن یزید 0 15221 5141521 5139927 2022-08-28T11:19:47Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:آٹھویں صدی کے عرب شعرا]]) wikitext text/x-wiki {{حوالہ دیں}} {{خانہ معلومات شاہی اقتدار/عربی}} {{بنو امیہ}} [[ہشام بن عبدالملک]] کے بعد '''ولید ثانی''' ربیع الثانی 125ھ میں تخت نشین ہوا۔ وہ انتہائی نالائق اور غلط کار شخص تھا۔ [[ہشام بن عبدالملک]] نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹے کی عادات کو سنوارنے کی کئی ناکام کوششیں کی تھیں۔ ولید ثانی کی بد اخلاقی کی بنا پر کئی امرا نے اس کی ولی عہدی کی مخالفت کی تھی۔ جب وہ تخت نشین ہوا تو اس نے سب سے پہلے یہ کام کیا کہ اپنے مخالفوں کو چن چن کر مروا دیا۔ اس کی اس سفاکی پر بعض متاثر افراد اس قدر پریشان ہوئے کہ وہ ہشام بن عبد الملک کی قبر جا کر رویا کرتے تھے۔ == قتل == ظلم و ستم کے علاوہ اپنی حد سے بڑھتی ہوئے بد اخلاقی کی وجہ سے بھی اس کی مخالفت زور پکڑتی گئی۔ آخر کار ایک سال اور دو مہینے کی خلافت کے بعد اپنے مخالفوں سے لڑتا ہوا مارا گیا۔ ایک مشہور مؤرخ نے تو یہ لکھا ہے کہ جب لوگ اس کو قتل کرنے کے لیے چڑھ آئے تو وہ یہ کہہ کر قرآن خوانی میں مصروف ہو گیا کہ " جس طرح [[عثمان ابن عفان|حضرت عثمان]] رض تلاوت قرآن کرتے ہوئے مارے گئے تھے مرا بھی خاتمہ اسی طرح ہو"۔ == شغف == ولید ثانی کو شعر و سخن اور رقص و موسیقی سے بے حد لگاؤ تھا۔ بادہ نوشی کے بارے میں اس کے اشعار تو اس وقت کے عظیم ترین شاعروں کو بھی شرما دیتے تھے۔ == مزید دیکھیے == * [[خلافت عباسیہ]] * [[خلافت راشدہ]] * [[خلافت عثمانیہ]] * [[خلافت قرطبہ]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{خلافت امویہ}} [[زمرہ:706ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:709ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:744ء کی وفیات]] [[زمرہ:آٹھویں صدی کے اموی خلفا]] [[زمرہ:اموی خلفاء]] [[زمرہ:بنو امیہ]] [[زمرہ:میدان جنگ میں فوت ہونے والے عسکری کارکنان]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:آٹھویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:آٹھویں صدی کے مقتول حکمران]] [[زمرہ:مقتول خلیفہ]] [[زمرہ:آٹھویں صدی میں ایشیا کے حکمران]] [[زمرہ:یورپ میں آٹھویں صدی کے حکمران]] [[زمرہ:آٹھویں صدی کے عرب شعرا]] t52ra58taxl4wje09zyz5kfnz2by43h نادر شاہ 0 16952 5141156 4959319 2022-08-28T06:33:12Z 202.69.12.23 /* جانشیں */ wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شخصیت | نادر شاہ = }} '''نادر شاہ افشار''' ([[فارسی]]:نادر شاہ افشار، نادر قلی بیگ اور طہماسپ علی خان بھی کہا جاتا ہے) (ولادت:22 اکتوبر 1688ء، وفات:19 جون 1747ء) 1736ء سے 1747ء تک [[ایران]] کا بادشاہ رہا اور [[خاندان افشار]] کی حکومت کا بانی تھا۔ اپنی عسکری صلاحیتوں کے باعث مورخین اسے ایشیا کا نپولین اور سکندر ثانی کہتے ہیں۔ == ابتدائی زندگی == نادر قلی [[خراسان]] میں درہ غاز کے مقام پر ایک خانہ بدوش گھرانے میں پیدا ہوا۔ جب جوان ہوا تو مختلف سرداروں سے وابستہ ہوکر کئی جنگوں میں بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کیا اور بالآخر [[طہماسپ دوم]] کی ملازمت کرلی۔ نادر نے طہماسپ دوم کے ساتھ مل کر [[مشہد]] اور [[ھرات|ہرات]] کو مقامی سرداروں سے چھین لیا۔ جب افغان سردار [[میر اشرف]] نے [[خراسان]] پر قبضہ کرنے کے لیے حملہ کیا تو نادر نے مہن دوست کے مقام پر 1729ء میں افغانوں کو شکست فاش دی اور اس کے بعد [[اصفہان]] اور پھر [[شیراز]] پر قبضہ کرکے افغانوں کو ایران سے نکال باہر کیا۔ == ابتدائی فتوحات == افغانوں کے مقابلے میں نادر کی ان کامیابیوں کو دیکھ کر [[روس]] نے 1732ء میں [[جیلان|گیلان]] اور [[ماژندران]] کے صوبے ایران کو واپس کردیے لیکن اسی سال طہماسپ نے [[سلطنت عثمانیہ|عثمانی]] ترکوں سے صلح کرلی جس کے تحت ترکوں نے [[تبریز]]، [[ھمدان|ہمدان]] اور [[لورستان]] کے صوبے خالی کردیے لیکن [[جارجیا|گرجستان]] اور [[آرمینیا]] اپنے قبضے میں رکھے۔ نادر نے اس صلاح نامے کو مسترد کر دیا اور اصفہان پہنچ کر 1732ء میں طہماسپ کو معزول کرکے اس کے لڑکے [[عباس سوم]] کو تخت پر بٹھادیا۔ نادر اگرچہ 4 سال بعد تخت نشین ہوا لیکن اس سال سے وہ حقیقی طور پر خود مختار ہوچکا تھا۔ اس کے بعد نادر عثمانی سلطنت کے علاقوں پر حملہ آور ہوا۔ تین سال تک ترکوں سے لڑائی ہوتی رہی۔ جولائی 1733ء میں [[بغداد]] کے قریب ایک لڑائی میں نادر کو شکست ہوئی اور وہ زخمی بھی ہو گیا لیکن اسی سال [[کرکوک]] کے مقام پر اور 1735ء میں [[یریوان]] کے پاس باغ وند کے مقام پر نادر نے ترکوں کو فیصلہ کن شکستیں دیں اور گرجستان اور آرمینیا پر قبضہ کر لیا۔ باغ وند کی عظیم کامیابی کے بعد نادر سے روس سے [[باکو]] اور [[داغستان]] کے صوبے خالی کرنے کا مطالبہ کیا اور دھمکی دی کہ اگر یہ صوبے خالی نہ کیے تو وہ عثمانی ترکوں سے مل کر روس کے خلاف کارروائی کرے گا۔ روس نے نادر کی اس دھمکی پر بغیر کسی جنگ کے باکو اور داغستان کو خالی کر دیا۔ == تخت نشینی == [[فائل:Nadershahtomb.jpg|تصغیر|مشہد میں نادر شاہ کا مقبرہ]] ان فتوحات نے نادر کی شہرت کو چار چاند لگادیے۔ ایرانی اس کو ایران کا نجات دہندہ سمجھتے تھے اور اس کے سامنے تخت ایران پیش کر دیا لیکن نادر نے ایرانیوں کے سامنے یہ مطالبہ رکھا کہ جب تک [[خلافت راشدہ|خلفائے راشدین]] اور [[اصحاب رسول]] کے خلاف [[تبرا]] اور [[اہل سنت]] مسلمانوں کو ستانا بند نہیں کریں گے وہ بادشاہت قبول نہیں کر سکتا۔ ۔<ref>'''ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ''' از [[ثروت صولت]]، [http://islamicpak.com.pk/ اسلامک پبلیکیشنز] {{wayback|url=http://islamicpak.com.pk/ |date=20070125041132 }} [[لاہور]]، [[پاکستان]]</ref> ایرانیوں نے اس کا یہ مطالبہ منظور کر لیا اور نادر شاہ نے عباس سوم کو معزول کرکے 1736ء میں اپنی بادشاہت کا اعلان کر دیا۔ 17 اکتوبر 1736ء کو ایران اور ترکی کے درمیان میں صلح نامے پر باضابطہ دستخط ہو گئے۔ ترکوں نے گرجستان اور آرمینیا پر ایران کا قبضہ تسلیم کر لیا اور دونوں سلطنتوں کی حدود وہی قرار پائیں جو سلطان [[مراد چہارم]] کے زمانے میں مقرر ہوئی تھیں۔ == ہندوستان پر حملہ == اب نادر نے 80 ہزار فوج کے ساتھ قندھار کا رخ کیا جو ابھی تک افغانوں کے قبضے میں تھا۔ 9 ماہ کے طویل محاصرے کے بعد 1738ء میں [[قندھار]] فتح کر لیا گیا۔ افغانوں کی ایک تعداد نے کابل میں میں پناہ حاصل کرلی جو [[مغلیہ سلطنت]] کا حصہ تھا۔ نادر نے ان پناہ گزینوں کی واپسی کا مطالبہ کیا لیکن جب اس کو کوئی جواب نہیں ملا تو نادر نے [[کابل]] بھی فتح کر لیا۔ مغلیہ سلطنت کا کھوکھلا پن ظاہر ہوچکا تھا اس لیے نادر نے اب [[دلی|دہلی]] کا رخ کیا۔ وہ [[درۂ خیبر]] کے راستے [[برصغیر]] کی حدود میں داخل ہوا اور [[پشاور]] اور [[لاہور]] کو فتح کرتا ہوا [[کرنال]] کے مقام تک پہنچ گیا جو دہلی سے صرف 70 میل شمال میں تھا۔ مغلیہ سلطنت کی بد انتظامی اور اندرونی خلفشار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نادر تو کابل سے 600 میل کا فاصلہ طے کرکے کرنال پہنچ گیا لیکن [[محمد شاہ]] المعروف محمد شاہ رنگیلا اپنی پوری فوج 70 میل دور کرنال تک میں جمع نہ کرسکا اور توپ خانے کے پہنچنے سے پہلے ہی لڑائی شروع ہو گئی۔ نتیجہ ظاہر تھا، نادر کے توپ خانے نے ہزاروں ہندوستانی فوج بھون ڈالے لیکن ایرانی فوج کے گنتی کے چند سپاہی ہلاک ہوئے۔ نادر مارچ 1739ء میں فاتحانہ انداز میں دہلی میں داخل ہوا اور دو ماہ تک دہلی میں قیام پزیر رہا۔ == ایران واپسی == اس دوران میں دہلی کے اوباشوں نے شہر میں گھومنے پھرنے والے ایرانی فوجیوں پر حملے شروع کردیے اور ان کی ایک بڑی تعداد کو قتل کر دیا۔ نادر کے روکنے کے باوجود حملے بند نہیں ہوئے تو اس نے قتل عام کا حکم دے دیا جس میں تقریباً 20 ہزار افراد مارے گئے۔ نادر شاہ دہلی کو چھوڑ کر اور بادشاہت محمد شاہ کو واپس کرکے واپس تو چلا گیا لیکن 200 سال کی جمع شدہ شاہی محل کی دولت اور [[شاہجہان|شاہجہاں]] کا مشہور [[تخت طاؤس]] بشمول [[کوہ نور]] ہیرا اپنے ساتھ ایران لے گیا۔ اس کی واپسی [[سندھ]] کے راستے ہوئی۔ دریائے سندھ تک کا سارا علاقہ اس نے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔ ایران پہنچنے سے پہلے نادر شاہ نے 1740ء میں [[بخارا]] اور [[خیوا|خیوہ]] پر بھی قبضہ کر لیا۔ دونوں ریاستوں نے ایران کی بالادستی قبول کرلی۔ == آخری ایام == اب سلطنت ایران پورے عروج پر پہنچ چکی تھی اس کی حدود [[عباس اول|شاہ عباس]] کے زمانے سے بھی زیادہ وسیع ہو گئی تھیں۔ 1741ء اور 1743ء کے درمیان میں نادر شاہ [[داغستان]] کے پہاڑوں میں بغاوت کچلنے میں مصروف رہا لیکن اس میں اس کو ناکامی ہوئی۔ 1745ء میں ایک لاکھ 40 ہزار سپاہیوں پر مشتمل عثمانی ترکوں کی ایک فوج کو پھر شکست دی جو اس کی آخری شاندار فتح تھی۔ کہا جاتا ہے کہ داغستان کی شورش کو دبانے میں ناکامی نے نادر کو چڑچڑا بنادیا تھا۔ اب وہ شکی اور بد مزاج ہو گیا تھا اور اپنے لائق بیٹے اور [[ولی عہد]] [[رضا قلی]] کو محض اس بے بنیاد شک کی بنیاد پر کہ وہ باپ کو تخت سے اتارنا چاہتا ہے، اندھا کر دیا۔ اس کے بعد ایران میں جگہ جگہ بغاوتیں پھوٹنے لگیں۔ ان بغاوتوں کو جب نادر نے سختی سے کچلا تو اس کی مخالفت عام ہو گئی۔ [[اہل تشیع|شیعہ]] خاص طور پر اس کے مخالف ہو گئے۔ آخر کار 1747ء میں اس کے محافظ دستے کے سپاہیوں نے ایک رات اس کے خیمے میں داخل ہوکر اسے سوتے میں قتل کر دیا۔ == ایشیا کا نپولین == نادر کو بجا طور پر ایشیا کا آخری فاتح کہا جاسکتا ہے۔ ایک ماہر سپہ سالار کی حیثيت سے اس کی جنگی صلاحیت بے مثال تھی اور اس میدان میں اسلامی دنیا میں اس کے بعد [[ابراہیم پاشا]] مصری اور [[مصطفٰی کمال اتاترک|مصطفیٰ کمال]] کے علاوہ کوئی دوسرا شخص اس کا مد مقابل پیدا نہیں ہوا۔ اپنی جنگی صلاحیت اور فتوحات کی وسعت کے لحاظ سے اس کو بجا طور پر '''ایشیا کا نپولین''' کہا جاسکتا ہے۔ نادر شاہ نے شیعہ سنی اتحاد کے لیے قابل تعریف کوششیں کی۔ اس نے ایرانی شیعوں کو [[تبرا]] سے روک کر [[فقہ جعفریہ]] کو [[اہل سنت و الجماعت]] کے پانچویں مذہب کی حیثیت سے تسلیم کرانے کی کوشش کی لیکن عثمانی ترکوں کے سخت موقف کی وجہ سے اس کو اس میں کامیابی نہیں ہوئی۔ == جانشیں == نادر شاہ جس میں فوجی صلاحیت غیر معمولی تھی انتظامی صلاحیت اس پائے کی نہیں تھی۔ دہلی کے قتل عام کا تو اس پر زیادہ الزام نہيں آتا لیکن آخر میں وہ بہت ظالم ہو گیا تھا۔ مورخین کہتے ہیں کہ اگر نادر شاہ بخارا اور خیوہ کی فتح کے بعد مرجاتا تو ایران کا انتہائی نیک نام حکمران ہوتا۔ نادر شاہ کے بعد ایران ایک بار پھر انتشار اور طوائف الملوکی کا شکار ہو گیا۔ نادر کے بعد اس کا بھتیجا [[علی قلی]]، عادل شاہ کے نام سے خراسان میں تخت نشین ہوا لیکن ایک سال حکومت کرپایا تھا کہ نادر کے اندھے لڑکے رضا قلی کا بیٹا شاہ رخ 15 سال کی عمر میں 1748ء میں [[مشہد]] میں تخت نشین ہو گیا لیکن ایک شیعہ سردار نے اس کو معزول کرکے اندھا کر دیا۔ نادر کے ایک افغان سردار [[احمد شاہ ابدالی]] نے افغانستان میں اپنی خود مختار حکومت قائم کرلی اور شاہ رخ کو 1749ء میں دوبارہ تخت دلادیا اور اس کو اپنی حمایت میں لے لیا۔ [[افشار خاندان]] کی یہ حکومت افغانوں کی زیر سرپرستی 1796ء تک قائم رہی۔ == بال جبریل میں ذکر == حکیم الامت علامہ [[محمد اقبال]] نے اپنی مجموعۂ کلام [[بالِ جبریل|بال جبریل]] میں نادر شاہ کا ذکر مندرجہ ذیل الفاظ میں کیا ہے۔ اس نظم کا عنون نادر شاہ افغان ہے <div style='text-align: center;'> حضور حق سے چلا لے کے لولوئے لالا وہ ابر جس سے رگ گل ہے مثل تار نفس بہشت راہ ميں ديکھا تو ہو گيا بيتاب عجب مقام ہے، جی چاہتا ہے جاؤں برس صدا بہشت سے آئی کہ منتظر ہے ترا ہرات و کابل و غزنی کا سبزۂ نورس سرشک ديدہ نادر بہ داغ لالہ فشاں چناں کہ آتش او را دگر فرونہ نشاں! </div> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == [http://www.urdudiary.com/نادر-شاہ-پانچ-گھنٹے-میں-تین-لاکھ-آدمی-ق/ نادر شاہ]{{wayback|url=http://www.urdudiary.com/%D9%86%D8%A7%D8%AF%D8%B1-%D8%B4%D8%A7%DB%81-%D9%BE%D8%A7%D9%86%DA%86-%DA%AF%DA%BE%D9%86%D9%B9%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%DB%8C%D9%86-%D9%84%D8%A7%DA%A9%DA%BE-%D8%A2%D8%AF%D9%85%DB%8C-%D9%82/ |date=20200215135041 }}، اردو ڈائری پر [[زمرہ:1099ھ کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1698ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1747ء کی وفیات]] [[زمرہ:ایرانی اہل سنت]] [[زمرہ:ایرانی سابقہ مسلم شخصیات]] [[زمرہ:ایرانی ملحدین]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کی ایرانی شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے مقتول حکمران]] [[زمرہ:ترک حکمران]] [[زمرہ:خاندان افشار]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی پیدائشیں]] [[زمرہ:شخصیات بلحاظ ترک نسب]] [[زمرہ:شیعیت سے سنیت قبول کرنے والی شخصیات]] [[زمرہ:صفوی وزراء]] [[زمرہ:مذاہب کے نقاد]] [[زمرہ:مسلم جوامع]] [[زمرہ:مقتول ایرانی حکمران]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:فارس کے شہنشاہ]] [[زمرہ:مقتول بادشاہ]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی صفوی ایران کی شخصیات]] [[زمرہ:وہ صفحات جو ٹائٹل پیرامیٹر کے ساتھ ایمبیڈڈ خانہ معلومات سانچوں کا استعمال کرتے ہیں]] o85kriqdriklix7tsn0amr76wgpq5qh پارہ 0 18344 5141101 4986387 2022-08-28T05:35:16Z شہاب 2362 /* پارے کے بخارات */ wikitext text/x-wiki '''پارہ''' ایک دھات اور کیمیائی عنصر ہے۔ یہ وہ واحد دھات ہے جو معیاری درجۂ حرارت میں مائع حالت میں پایا جاتا ہے۔{{Elementbox_header | number=80 | symbol=Hg | name=پارہ | left=[[سونا]] | right=[[تھیلیئم]] | above=[[کیڈمیئم|Cd]] | below=[[کوپرنیشیئم|Cn]] | color1=#ffc0c0 | color2=blue}} {{Elementbox_series | [[transition metal]]s}} {{Elementbox_groupperiodblock | group=12 | period=6 | block=d}} {{Elementbox_appearance_img | Hg_Mercury| [[silver (color)|silvery]]}} {{Elementbox_atomicmass_gpm | 200.5 [[فہرست عناصر|(2)]]}} {{Elementbox_econfig | &#91;[[زینون|Xe]]&#93; 4f<sup>14</sup> 5d<sup>10</sup> 6s<sup>2</sup>}} {{Elementbox_epershell | 2, 8, 18, 32, 18, 2}} {{Elementbox_section_physicalprop | color1=#ffc0c0 | color2=blue}} {{Elementbox_phase | [[مائع]]}} {{Elementbox_density_gpcm3nrt | (مائع) 13.534}} {{Elementbox_meltingpoint | k=234.32 | c=-38.83 | f=-37.89}} {{Elementbox_boilingpoint | k=629.88 | c=356.73 | f=674.11}} {{Elementbox_criticalpoint | k=1750 | mpa=172.00}} {{Elementbox_heatfusion_kjpmol | 2.29}} {{Elementbox_heatvaporiz_kjpmol | 59.11}} {{Elementbox_heatcapacity_jpmolkat25 | 27.983}} {{Elementbox_vaporpressure_katpa | 315 | 350 | 393 | 449 | 523 | 629 | comment=}} {{Elementbox_section_atomicprop | color1=#ffc0c0 | color2=blue}} {{Elementbox_crystalstruct | rhombohedral}} {{Elementbox_oxistates | '''2''', 1<br/>(mildly [[اساس]] oxide)}} {{Elementbox_electroneg_pauling | 2.00}} {{Elementbox_ionizationenergies3 | 1007.1 | 1810 | 3300}} {{Elementbox_atomicradius_pm | 150 }} {{Elementbox_atomicradiuscalc_pm | 171 }} {{Elementbox_covalentradius_pm | 149 }} {{Elementbox_vanderwaalsrad_pm | 155 }} {{Elementbox_section_miscellaneous | color1=#ffc0c0 | color2=blue}} {{Elementbox_magnetic | [[diamagnetism|diamagnetic]]}} {{Elementbox_eresist_ohmm | (25&nbsp;°C) 961 n}} {{Elementbox_thermalcond_wpmkat300k | 8.30}} {{Elementbox_thermalexpansion_umpmkat25 | 60.4}} {{Elementbox_speedofsound_mps | (liquid, 20&nbsp;°C) 1451.4}} {{Elementbox_cas_number | 7439-97-6}} {{Elementbox_isotopes_begin | color1=#ffc0c0 | color2=blue}} {{Elementbox_isotopes_decay | mn=194 | sym=Hg | na=[[synthetic radioisotope|syn]] | hl=444 y | dm=[[electron capture|ε]] | de=0.040 | pn=194 | ps=[[سونا|Au]]}} {{Elementbox_isotopes_decay | mn=195 | sym=Hg | na=[[synthetic radioisotope|syn]] | hl=9.9 h | dm=[[electron capture|ε]] | de=1.510 | pn=195 | ps=[[سونا|Au]]}} {{Elementbox_isotopes_stable | mn=196 | sym=Hg | na=0.15% | n=116}} {{Elementbox_isotopes_decay | mn=197 | sym=Hg | na=[[synthetic radioisotope|syn]] | hl=64.14 h | dm=[[electron capture|ε]] | de=0.600 | pn=197 | ps=[[سونا|Au]]}} {{Elementbox_isotopes_stable | mn=198 | sym=Hg | na=9.97% | n=118}} {{Elementbox_isotopes_stable | mn=199 | sym=Hg | na=16.87% | n=119}} {{Elementbox_isotopes_stable | mn=200 | sym=Hg | na=23.1% | n=120}} {{Elementbox_isotopes_stable | mn=201 | sym=Hg | na=13.18% | n=121}} {{Elementbox_isotopes_stable | mn=202 | sym=Hg | na=29.86% | n=122}} {{Elementbox_isotopes_decay | mn=203 | sym=Hg | na=[[synthetic radioisotope|syn]] | hl=46.612 d | dm=[[بیٹا تنزل|β]]<sup>-</sup> | de=0.492 | pn=203 | ps=[[تھیلیئم|Tl]]}} {{Elementbox_isotopes_stable | mn=204 | sym=Hg | na=6.87% | n=124}} {{Elementbox_isotopes_end}} {{Elementbox_footer | color1=#ffc0c0 | color2=blue}} == تاریخ == پارہ کو ہند اور چین کے لوگ جانتے تھے اور اس کے سب سے پرانے نمونے مصر میں ملتے ہیں جو 3500 سال پرانے ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://education.jlab.org/itselemental/ele080.html|title=Jefferson Lab|date=|accessdate=|website=The Element Mercury|publisher=|last=Gagnon|first=Steve}}</ref> == کان کنی == پارہ قدرتی طور پر [[شنجرف]] کی صورت میں پایا جاتا ہے۔ == پارے کے بخارات == پارہ مائع حالت میں اتنا زہریلا نہیں ہوتا لیکن اس کے بخارات سخت زہریلے ہوتے ہیں۔<br/> اگر ہوا میں پارے کے بخارات موجود ہوں تو انہیں [[تانبہ|تانبے]] کے [[آیوڈائیڈ]] یعنی کیوپرس آیوڈائیڈ کی مدد سے پہچانا جاسکتا ہے۔ کیوپرس آیوڈائیڈ ایک سفید رنگ کا مرکب ہے جو پانی میں حل نہیں ہوتا۔ یہ [[نیلا تھوتھا|نیلے تھوتھے]] (کاپر سلفیٹ) اور سوڈیئم یا پوٹاشیئم آیوڈائیڈ کے ملانے سے بنتا ہے۔ (اس کے ساتھ [[آیوڈین]] بھی بنتی ہے۔) :Cu<sup>2+</sup> + 2I<sup>−</sup> → CuI<sub>2</sub> : 2CuI<sub>2</sub> → 2 CuI + I<sub>2</sub> اگر کسی گیلے کاغذ پر کیوپرس آیوڈائیڈ کا سفوف لگا کر خشک کر لیا جائے اور پھر اسے ایسی جگہ پر رکھا جائے جہاں پارے کے بخارات موجود ہوں تو یہ پارہ کیوپرس آیوڈائیڈ سے عمل کر کے تانبے کا [[ٹیٹرا آیوڈو مرکیوریٹ]] بنا دیتا ہے جو اپنے بھورے رنگ کی وجہ سے با آسانی پہچانا جا سکتا ہے۔<br/> اگر ہوائ جہاز سے بادلوں پر کیوپرس آیوڈائیڈ یا سلور آیوڈائیڈ کا چھڑکاو کیا جائے تو بارش ہونے لگتی ہے۔ == استعمال == واحد مائع دھات ہونے کے باعث پارہ کے کئی استعمال ہیں۔ == مزید دیکھیے == * [[املغم]] amalgam * [[پانی میں حل پذیری]] * [[دھاتوں کی عمل پذیری]] == یو ٹیوب کی ویڈیو == [https://www.youtube.com/watch?v=Gg-OtGLW-ZI مائع گیلیئم اور پارے کا الگ الگ رہنا] == نگار خانہ == <gallery> File:Germicidal UV discharge tube glow rotate.jpg|<!--The deep violet glow of a mercury vapor discharge in a [[germicidal lamp]], whose spectrum is rich in invisible ultraviolet radiation.--> File:Leuchtstofflampen-chtaube050409.jpg|<!--Assorted types of fluorescent lamps.--> </gallery> == حوالہ جات == [[زمرہ:پارہ| ]] [[زمرہ:پیشہ وری سلامتی و صحت]] [[زمرہ:عناصر]] [[زمرہ:کیمیائی عناصر]] [[زمرہ:مادہ تبرید]] [[زمرہ:منتقلی دھاتیں]] [[زمرہ:نویاتی معمل مادہ تبرید]] <references /> szbt5dobcep7dkq4swagqgp9jih1d85 بونا سیارہ 0 19420 5141046 5038939 2022-08-28T01:36:46Z 2400:ADC1:48A:9B00:55A6:C148:2C4A:6E03 wikitext text/x-wiki [[بین الاقوامی فلکیاتی اتحاد]] (International Astronomical Union) کے مطابق '''بونا سیارہ''' {{دیگر نام|انگریزی= Dwarf planet}} ایسے [[جرم سماوی]] کو کہا جاتا ہے کہ مندرجہ ذیل چار شرائط میں سے تین پر پورے اترتے ہوں۔ <br/> 1- وہ جسم [[سورج]] کے گرد [[مدار]] میں ہو۔ <br/> 2- وہ اپنی [[خود ثقلی]] کے لیے اس قدر [[کمیت]] رکھتا ہو کہ [[صلب جسمی]] [[قوتوں]] (rigid body forces) پر حاوی ہو سکے اور یوں ایک [[آبسکونی|آبسکونی توازن (hydrostatic equilibrium)]] حاصل کرکے تقریباً{{دوزبر}} گول یا کروی شکل اختیار کر سکتا ہو۔ <br/> 3- اسنے اپنے [[مدار]] کے [[پڑوس میں صفائی|پڑوس میں صفائی (Clearing the neighbourhood)]] نہ کی ہو۔ <br/> 4- وہ ایک [[قدرتی سیارچہ|سیارچہ (satellite)]] نہ ہو۔ == مزید دیکھیے == * [[چھوٹا نظام شمسی جسم|چھوٹا نظام شمسی جسم (Small Solar System body)]] * [[اجرام فلکی|اجرام فلکی (Astronomical object)]] {{زمرہ کومنز|Dwarf planets}} {{نظام شمسی ناؤ}} [[زمرہ:چھوٹے سیارے]] [[زمرہ:فلکیات]] [[زمرہ:سیاروں کی اقسام]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:نظام شمسی]] [[زمرہ:صفحات مع گراف]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] ehim3n7mu6im7dd7p5ogwua9xgv4fbu 5141047 5141046 2022-08-28T01:37:10Z 2400:ADC1:48A:9B00:55A6:C148:2C4A:6E03 wikitext text/x-wiki [[بین الاقوامی فلکیاتی اتحاد]] (International Astronomical Union) کے مطابق '''بونا سیارہ''' {{دیگر نام|انگریزی= Dwarf planet}} ایسے [[جرم سماوی]] کو کہا جاتا ہے کہ مندرجہ ذیل چار شرائط میں سے تین پر پورے اترتے ہوں۔ <br/> 1- وہ جسم [[سورج]] کے گرد [[مدار]] میں ہو۔ <br/> 2- وہ اپنی [[خود ثقلی]] کے لیے اس قدر [[کمیت]] رکھتا ہو کہ [[صلب جسمی]] [[قوتوں]] (rigid body forces) پر حاوی ہو سکے اور یوں ایک [[آبسکونی|آبسکونی توازن (hydrostatic equilibrium)]] حاصل کرکے تقریبا{{دوزبر}} گول یا کروی شکل اختیار کر سکتا ہو۔ <br/> 3- اسنے اپنے [[مدار]] کے [[پڑوس میں صفائی|پڑوس میں صفائی (Clearing the neighbourhood)]] نہ کی ہو۔ <br/> 4- وہ ایک [[قدرتی سیارچہ|سیارچہ (satellite)]] نہ ہو۔ == مزید دیکھیے == * [[چھوٹا نظام شمسی جسم|چھوٹا نظام شمسی جسم (Small Solar System body)]] * [[اجرام فلکی|اجرام فلکی (Astronomical object)]] {{زمرہ کومنز|Dwarf planets}} {{نظام شمسی ناؤ}} [[زمرہ:چھوٹے سیارے]] [[زمرہ:فلکیات]] [[زمرہ:سیاروں کی اقسام]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:نظام شمسی]] [[زمرہ:صفحات مع گراف]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] hhdg7q9gb10qn07pfoqv32ynmkfyc0e معاویہ بن یزید 0 22020 5140306 5017349 2022-08-27T13:29:39Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ساتویں صدی میں ایشیا کے حکمران]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox monarch | name =معاویہ بن یزید / معاویہ دوم | image =معاوية بن يزيد الأموي.png | title =[[خلیفہ]] [[خلافت امویہ|دولت امویہ]]<br/>تیسرے [[خلافت امویہ|اموی خلیفہ]] | reign =683–684 | full name =معاویہ ابن یزید | predecessor =[[یزید بن معاویہ]] | successor =[[مروان بن حکم]] | dynasty =[[خلافت امویہ]] | father =[[یزید بن معاویہ]] | birth_date =661 | death_date =684 |}} {{بنو امیہ}} '''معاویہ بن یزید''' اموی خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید]] کے جانشین تھے۔ یزید نے اپنی زندگی میں انہیں جانشین مقرر کر دیا۔ چنانچہ 683ء میں باپ کی وفات کے بعد تخت نشین ہوا۔ 21 سال کا یہ نوجوان عادات وخصائل میں اپنے باپ کی ضد تھا۔ عبادت اور ریاضت اس کا معمول تھا۔ امام حسین کی شہادت کے بعد اسے کاروبار حکومت سے اس قدر نفرت ہو چکی تھی کہ 3 ماہ کی حکومت کے بعد ازخود خلافت سے یہ کہہ کر دست بردار ہو گیا۔ کہ ’’مجھ میں حکومت کا بوجھ اٹھانے کی طاقت نہیں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ابوبکر کی طرح کسی کو اپنا جانشین بنا دوں یا عمر کی طرح چھ آدمیوں کو نامزد کرکے ان میں سے کسی ایک کا انتخاب شوریٰ پر چھوڑ دوں لیکن نہ عمر جیسا کوئی نظر آیا اور نہ ویسے چھ آدمی ملے اس لیے میں اس منصب سے دست بردار ہوتا ہوں۔ تم لوگ جیسے چاہو اپنا خلیفہ بنا لو۔‘‘ حکومت چھوڑنے کے چند ماہ بعد معاویہ کا انتقال ہو گیا۔ اگرچہ اس کی دست برداری سے ایک سیاسی خلا پیدا ہوا لیکن عبد اللہ بن زبیر اور مروان بن حکم کی کمشکش نے بالآخر تاج و تخت و تاج مروان کے ہاتھوں منتقل ہو گیا۔ == مزید دیکھیے == * [[مروان بن حکم]] {{S-start}} {{s-hou|[[خلافت امویہ|بنو امیہ]]||{{circa}} 664 ||{{circa}} 684}} {{S-rel|su}} {{S-bef|before = [[یزید بن معاویہ]]}} {{S-ttl|title = [[فہرست خلفاء|فہرست خلفائے اسلام]]<br/></small>[[خلافت امویہ|اموی خلیفہ]]</small>|years=683 – 684}} {{S-aft|after = [[مروان بن حکم]]}} {{End}} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{خلافت امویہ}} [[زمرہ:661ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:684ء کی وفیات]] [[زمرہ:اموی خلفاء]] [[زمرہ:اموی خلیفہ]] [[زمرہ:بنو امیہ]] [[زمرہ:ساتویں صدی کے اموی خلفا]] [[زمرہ:ساتویں صدی کے خلیفہ]] [[زمرہ:664ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ساتویں صدی عیسوی میں طاعون سے اموات]] [[زمرہ:660ء کی دہائی کی پیدائشیں]] [[زمرہ:680ء کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:ساتویں صدی میں ایشیا کے حکمران]] dratdhq5bczcf1vokxhlrkpet3v27zb مروان بن حکم 0 22061 5140957 5027862 2022-08-27T16:55:15Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 3 ([[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]]+ [[زمرہ:ساتویں صدی میں ایشیا کے حکمران]]+ [[زمرہ:راویان حدیث]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شاہی اقتدار/عربی}} '''مروان بن حکم''' کا تعلق [[بنو امیہ]] کی دوسری شاخ [[بنی عاص]] سے تھا۔ حکم نے [[فتح مکہ]] کے بعد اسلام قبول کیا۔ حضور (ص) نے اس کو اور اس کے بیٹے مروان کو اس وجہ سے شہر بدر کر دیا تھا کہ وہ اپنی محفلوں میں ان کی نقلیں اتارتے تھے۔ (اس وجہ سے اور مروان کی بد زبانی کی وجہ سے مروان کا لقب طارد بن طارد مشہور ہے۔) [[عثمان بن عفان|حضرت عثمان]] نے اسے اور مروان کو واپس بلا لیا تھا۔<ref>خلافت و ملوکیت۔ مولانا مودودی</ref> حضرت عثمان نے حکم کے بیٹے مروان کو اپنا سیکرٹری مقرر کیا تھا۔ حضرت عثمان کو اس پر بے حد اعتماد تھا۔ اس لیے مہر [[خلافت]] بھی اس کے سپرد کر رکھی تھی۔ جب آپ کے خلاف فسادیوں نے شورش پیدا کی تو حاکم مصر کے نام منسوب خط وغیرہ کی جعلسازی کی ذمہ داری بھی اس پر عائد کی جاتی ہے۔ شہادت عثمان کے بعد [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چھوڑ کر بھاگ نکلا اور [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ساتھ [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین]] میں [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] کے خلاف لڑا۔ [[حضرت طلحہ]] کی شہادت بھی اس کے ہاتھوں ہوئی جو اسی کی فوج کے سربراہ تھے۔ امیر معاویہ کے بر سر اقتدار آنے کے بعد اسے مدینہ کا گورنر مقرر کیا گیا۔ [[یزید بن عبدالملک|یزید]] کی موت کے وقت یہ مدینہ ہی میں مقیم تھا۔ جبیر ابن مطعم سے روایت ہے کہ ہم لوگ پیغمبرِ اسلام کی خدمت میں حاضر تھے کہ ادھر سے حکم (مروان کا باپ) گذرا۔ اسے دیکھ کر رسول اکرم {{درود}} نے فرمایا کہ اس کے صلب میں جو بچہ ہے اس سے میری امت عذاب اور پریشانی میں مبتلا ہوگی۔<ref>الآصابہ جلد 1 صفحہ 340</ref> حضرت عبد الرحمان بن عوف سے روایت ہے کہ جب مروان پیدا ہوا تو مدینہ کے اس وقت کے رواج کے مطابق اسے حضور {{درود}} کی خدمت میں لایا گیا۔ انہوں نے اسے دیکھ کر فرمایا یہ ملعون ابن ملعون ہے۔<ref>صواعق المحرقہ صفحہ 108</ref> == مروان کی شام میں آمد اور خلافت == [[عبد اللہ ابن زبیر|ابن زبیر]] محاصرہ مکہ کے بعد [[حصین بن نمیر]] کی تجویز اور مشورہ کو رد کرکے پہلی سیاسی غلطی کے مرتکب ہو چکے تھے لیکن انھوں نے مروان بن حکم کو مدینہ سے [[سرزمین شام|شام]] دھکیل کر دوسری بار پھر یہی غلطی کی اور یہی غلطی ان کی ناکامی کا باعث بنی۔ جب یزید کی وفات کی خبر مدینہ پہنچی تو حاکم مدینہ مروان بن حکم کی ہمت دیگر اموی افراد کی طرح اس حد تک پست ہو چکی تھی کہ اس نے [[عبد اللہ ابن زبیر|عبداللہ بن زبیر]] کے ہاتھ پر بیعت کرنے لیے لیے آمادگی کا اظہار کیا اس کا بیٹا عبد الملک بھی بیماری کی حالت میں مدینہ میں موجود تھا۔ ابن زبیر نے بنو امیہ کے مظالم کے خلاف اپنی آتش انتقام اور نفرت کی رو میں بہہ کر مروان اور دیگر امویوں کو فوراً اسی حالت میں مدینہ سے نکل جانے کا حکم دیا۔ مجبوراً مروان نے عبد الملک کے ساتھ سفر شام کیا۔ بعد میں ابن زبیر نے اپنی غلطی محسوس کرتے ہوئے انھیں پکڑنے کے لیے آدمی روانہ کیے لیکن اب سب کچھ بے سود تھا۔ وہ لوگ تلاش بسیار کے باوجود نہ مل سکے۔ اگر ابن زبیر سے یہ فاش سیاسی غلطی سرزد نہ ہوئی ہوتی تو تاریخ اسلام ایک نیا موڑ اختیار کر لیتی ۔ جب مروان شام پہنچا تو اموی اس وقت خوف اور پریشانی کے عالم میں باہم اختلاف کا شکار تھے۔ معاویہ بن یزید کی خلافت سے دستبرداری کے بعد خلافت کے لیے دو نام سامنے تھے۔ خالد بن یزید اور [[عمر بن سعید بن العاص]]۔ خالد کے ساتھ قبیلہ کلب کی ہمدردیاں تھیں اور قبلیہ قیس ابن زبیر کی حمایت میں تھا۔ اور کچھ دیگر اراکین عمر بن سعید کے ساتھ تھے۔ مروان کے [[دمشق]] آ جانے سے [[بنو کلب]] کے بہت سے افراد اس کی حمایت پر اتر آئے۔ مروان اس صورت حال سے سخت پریشان تھا اور چاہتا تھا کہ ابن زبیر کی اطاعت کرے لیکن عین اس وقت [[ابن زیاد|عبیدا اللہ ابن زیاد]] نے پہنچ کر تمام نقشہ بدل دیا۔ اس نے مروان کو قریش کا سردار ہونے کی حیثیت سے عبد اللہ بن زبیر کی [[بیعت]] کرنے سے منع کر دیا۔ مروان کو ابن زیاد کے مشورہ سے حوصلہ ہوا۔ اور ابن زبیر کی بیعت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ بالآخر مقام جابیہ میں بنوامیہ کے حامی جمع ہوئے۔ تاکہ کوئی متفقہ لائحہ عمل تیار کیا جاسکے۔ وہاں تمام بڑے بڑے اموی سردار اور عمائدین حکومت جمع تھے۔ چنانچہ بحث و تمحیص کے بعد فیصلہ ہوا کہ مروان کو خلیفہ نامزد کر دیا جائے اور [[خالد بن یزید]] اور [[عمر بن سعید]] کو علی الترتیب [[ولی عہد]] مقرر کر دیا جائے۔ وہیں مروان کے ہاتھوں پر بیعت کر لی گئی اور اسے 64ھ میں خلیفہ منتخب کر لیا گیا۔ == معرکہ مرج رابط == {{بنو امیہ|}} قبیلہ [[بنو قیس]] نے امویوں کے اس فیصلہ کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ بنو قیس کے سردار [[ضحاک بن قيس الفہری|ضحاک بن قیس]] جو پہلے بنو امیہ کے وفادار تھے، نے [[عبد اللہ ابن زبیر|عبداللہ بن زبیر]] کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ اور مرج رابط پہنچ کر خیمہ زن ہو گئے۔ دوسری طرف مروان بنوکلب اور دیگر اموی حامیوں کے ساتھ مقابلہ کے لیے روانہ ہوا۔ مرج رابطہ کے مقام پر دونوں کے درمیان میں زبردست جنگ ہوئی۔ ضحاک میدان جنگ میں کام آیا اور اس واقعہ کے بڑے دور رس نتائج ظاہر ہوئے۔ جہاں کہیں بھی ابن زبیر کے حامی موجود تھے۔ انہوں نے بھاگنا شروع کر دیا۔ چنانچہ شام ہمیشہ کے لیے اموی دائرہ اقتدار میں چلا گیا۔ اور امویوں کی ایک دوسری شاخ جو آل مروان کہلاتی تھی، نے ایک مستحکم حکومت کی بنیاد رکھی۔ اس کے علاوہ عربوں کے دو بڑ ے قبیلیوں کے درمیاں دشمنی کی ایک مستقل دیوار حائل ہو گئی جو بعد کے ادوار میں خانہ جنگیوں کی صورت میں ظاہر ہوتی رہی۔ == مصر پر قبضہ == شام پر اپنے قبضہ کو مستحکم کرنے کے بعد مروان نے مصر کا رخ کیا مصر پر دو طرف سے حملہ کیا گیا۔ ایک طرف سے [[عمرو بن سعید]] حملہ آور ہوا اوردوسری طرف سے مروان خود بڑھا۔ [[عبدالرحمن حجدم]] جو ابن زبیر کے ہمنواؤں میں سے تھے مقابلہ کے لیے نکلے لیکن جب عمر بن سعید کے داخلہ مصر کی اطلاع پائی تو مروان کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔ اس طرح بغیر جنگ کے مصر بھی اموی دائرہ اقتدار میں آگیا۔ == وفات == مروان نے رمضان65 ہجری 63 سال کی عمر میں وفات پائی کہ عام خیال کے مطابق مروان کی وفات اس کی بیوی ام خالد کے ہاتھوں ہوئی۔ اگرچہ مقام جابیہ پر مروان کی خلافت کے ساتھ ساتھ خالد بن یزید اور عمرو بن سعید کی تقرری بطور جانشین کی توثیق کی گئی تھی مگر مروان کی یہ خواہش تھی کہ اس کی اپنی اولاد ہی اس کی وارث ہو چنانچہ اس مقصد کے حصول کے لیے اس نے خالد کی بیوہ ماں کے ساتھ شادی کر لی جس کا تعلق بنو کلب سے تھا۔ مقصد اس طرح بنو کلب کی ہمدردیاں حاصل کرنا تھا۔ اس کے علاوہ انعام و اکرام دے کر اس نے بالآخر خالد اور عمرو بن سعید کی تقرری منسوخ کر دی اور علانیہ عبد الملک اور عبد العزیز کو اپنا جانشین مقرر کر دیا۔ مروان نے اسی پر اکتفا نہ کیا بلکہ خالد کو ذلیل کرنے کے لیے خالد اور اس کی ماں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے جن کی شکایت خالد نے ماں سے کی۔ چنانچہ اس نے مروان کو زہر دے کر یا گلا گھونٹ کر مروا دیا۔ مروان نے اموی اقتدار کو ازسرنو قائم کیاتھا۔ ورنہ اموی حکومت کا خاتمہ صاف نظر آ رہا تھا۔ اس کا ایک بیٹا اور چار پوتے خلیفہ یا بادشاہ بنے - {{S-start}} {{S-hou|[[خلافت امویہ|بنو امیہ]]}} {{S-reg|su}} {{S-bef|before=[[معاویہ بن یزید]]}} {{S-ttl|title=[[خلافت امویہ|اموی خلیفہ]]|years=684–685}} {{S-aft|after=[[عبدالملک بن مروان|عبدالملک]]}} {{succession box|title=[[گورنر مدینہ]]|before=سعد ابن العاص|after=[[Walid ibn Utbah ibn Abi Sufyan]]|years=679–681}} {{succession box|title=[[گورنر مدینہ]]|before=سعد ابن العاص|after=سعد ابن العاص|years=674–677}} {{succession box|title=[[گورنر مدینہ]]|before=?|after=سعد ابن العاص|years=662–669}} {{s-end}} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{خلافت امویہ}} {{صحابہ}} [[زمرہ:620ء کی دہائی کی پیدائشیں]] [[زمرہ:623ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:685ء کی وفیات]] [[زمرہ:اموی خلفاء]] [[زمرہ:اموی شخصیات]] [[زمرہ:اموی گورنر]] [[زمرہ:بنو امیہ]] [[زمرہ:خلفائے راشدین]] [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی کے اموی خلفا]] [[زمرہ:ساتویں صدی کے خلیفہ]] [[زمرہ:صحابی راویان حدیث]] [[زمرہ:صحابہ]] [[زمرہ:عرب بازنطینی جنگوں کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:مدینہ کے اموی گورنر]] [[زمرہ:نو مسلمین]] [[زمرہ:صحابہ و صحابیات]] [[زمرہ:خلافت راشدہ میں بحرین کے والی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی میں ایشیا کے حکمران]] [[زمرہ:راویان حدیث]] qtaqsxzeatxjw0m73rm8olbr1zi0yam عبداللہ (لال مسجد) 0 22520 5141141 4809857 2022-08-28T06:15:49Z KhhHan432 83876 wikitext text/x-wiki {{Infobox religious biography | name = '''Muhammad Abdullah Ghazi'''<br>{{lang|ar|محمد عبد اللہ غازی}} | image = Maulana Muhammad Abdullah.jpg | birth_date = {{Birth date|df=yes|1935|6|1}} | birth_place = بستی عبداللہ [[بلوچستان]]، [[برطانوی راج]] | death_place = [[لال مسجد]] ، [[اسلام آباد]] | death_date = {{Death date and age|df=yes|1998|10|17|1935|6|1}} | death_cause = | resting_place_coordinates = | resting_place = | religion = [[اسلام]] | nationality = [[پاکستان]] | children = [[عبد العزیز غازی| مولانا عبد العزیز غازی]] <br /> [[مولانا عبدالرشید غازی]] | office1 = چانسلر [[جامعہ فریدیہ]] | term_start1 = 1971 | term_end1 = 17 اکتوبر 1998ء | predecessor1 = ''نیا عہدہ'' | successor1 = [[عبد العزیز غازی]] | office2 = چیرمین [[رویت ہلال کمیٹی، پاکستان]] | term_start2 = 1993 | term_end2 = 17 اکتوبر 1998ء | predecessor2 = | successor2 = | signature = Maulana abdullah signature.png | signature_alt = maulana abdullah | office3 = خطیب [[لال مسجد]] | successor3 = [[عبد العزیز غازی]] | term_start3 = 1965 | term_end3 = 17 اکتوبر 1998ء | predecessor3 = ''نیا عہدہ''. }} '''محمد عبداللہ غازی''' (ولادت: 1 جون 1935ء- وفات: 17 اکتوبر 1998ء) [[لال مسجد]] اور [[جامعہ فریدیہ]] کے بانی اور [[مولانا عبدالرشید غازی]] اور [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز]] کے والد تھے۔ == ابتدائی زندگی اور تعلیم == جنوبی پنجاب کے ضلع راجن پور کے گاؤں روجھان میں پیدا ہوئے۔ خاندان کی کفالت کے ناکافی ذرائع اور والد کے مذہبی رجحانات انہیں رحیم یار خان کے مدرسہ خدام العلوم لے گئے جہاں سے ابتدائی دینی تعلیم کے بعد انہیں ملک کی مشہور مذہبی سیاسی شخصیت [[مولانا مفتی محمود]] کے [[ملتان]] میں قائم مدرسہ قاسم العلوم میں داخل کروا دیا گیا۔ اس کے بعد عالم فاضل کی تعلیم کے لیے وہ کراچی چلے گئے جہاں سے مدرسہ بنوری ٹاؤن سے انہوں نے انّیس سو ستاون میں یہ اعلیٰ ترین مذہبی ڈگری حاصل کی۔ == لال مسجد == تعلیم سے فراغت کے بعد مولانا عبد اللہ نو سال تک [[کراچی]] کی مختلف مساجد میں امامت کرتے رہے۔ جب دار الخلافہ [[اسلام آباد]] منتقل ہوا تو یہاں کی پہلی مرکزی جامع مسجد کے لیے [[ایوب خان|صدر ایوب خان]] نے اس وقت کے مولانا محمد یوسف بنوری کی سفارش پر مولانا عبد اللہ کو جی سکس فور میں بننے والی اس جامع مسجد کا خطیب مقرر کر دیا۔ اس وقت اسلام آباد کی کل آبادی [[لال مسجد]] کے قرب و جوار میں مقیم تھی۔ شہر کے اکابرین اسی مسجد میں آتے جاتے تھے۔ وقت گزرنے ک ساتھ مولانا عبد اللہ نے اپنے مدّاحوں کا ایک حلقہ بنا لیا جن میں افسر شاہی کے ارکان بھی تھے اور سیاست دان بھی۔ ==جامعہ فریدیہ== 1966 میں مولانا عبد اللہ نے [[لال مسجد]] میں ایک چھوٹا سا مدرسہ قائم کیا جس میں حفظ کلاس کے لیے تقریباً 20 سے 25 طلبہ تھے۔ کچھ عرصہ بعد اس مدرسے کو چلانے کے لیے ایک بڑی جگہ کی ضرورت محسوس ہوئی تاکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو جگہ دی جا سکے۔ چنانچہ 1971 میں شہر کے پرائم سیکٹر E-7 میں مارگلہ پہاڑیوں کے میدانوں میں ایک جگہ، اپنے کئی قریبی دوستوں خاص طور پر سیٹھ ہارون جعفر (Jaffer Brothers Pakistan)، حاجی اختر حسن (او ایس ڈی کشمیر افیئر اینڈ فنانس سیکرٹری آزاد کشمیر) اور [[محمد شریف|ایڈمرل محمد شریف]] کے تعاون سے حاصل کی اور مدرسے کو E7 میں منتقل کر دیا گیا۔ اور اس کا نام "[[جامعہ فریدیہ]]" رکھا گیا اور بعد میں "الفریدیہ یونیورسٹی" کے نام سے مشہور ہوا۔ 1992 میں انہوں نے جامعہ حفصہ کی بنیاد رکھی جو بعد میں ایشیا کا سب سے بڑا مدرسہ بن گیا، مولانا 1998 میں اپنے قتل تک دونوں مدرسوں کے چانسلر رہے۔ == سیاسی افق == سیاسی افق پر مولانا عبد اللہ اور ان کی لال مسجد تحریک ختم نبوت کے وقت نمودار ہوئے جب یہ مسجد اسلام آباد میں ہونے والی ختم نبوت تحریک کے جلسوں اور جلوسوں کا مرکز بن گئی۔ تحریک کے روح رواں مفتی محمود مولانا کے استاد تھے۔ اس تحریک کے دوران یہ تعلق سیاسی نوعیت اختیار کر گیا اور آنے والے دنوں میں وزیر اعظم [[ذوالفقار علی بھٹو|ذولفقار علی بھٹو]] کے خلاف سیاسی تحریک میں بھی لال مسجد نے اہم کردار ادا کیا۔ == ضیا دور == ضیا الحق اپنے اسلامی لبادے کے ساتھ بر سر اقتدار آئے تو دیگر بہت سوں کی طرح مولانا عبد اللہ کی بھی ان سے خاصی قربت رہی۔ وہ مرتے دم تک رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ رہے۔ مولانا عبد اللہ نے اسّی کی دہائی میں باقاعدہ ایک تحریک کے ذریعے اسلام آباد میں نئی مساجد اور مدارس کی تعمیر کا سلسلہ شروع کیا۔ اس دوران بیسیوں مساجدکی بنیاد رکھی گئی۔ == انتقال == اس دوران مولانا نے ملک میں زور پکڑتی فرقہ واریت میں بھی سرگرم کردار ادا کیا۔ انّیس سو اٹھانوے میں جب وہ اسلام آباد میں ایک نامعلوم گولی کا نشانہ بنے تو ان کے ورثا میں بیوہ کے علاوہ دو بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں۔ وصیت کے مطابق ان کے بڑے بیٹے مولانا عبد العزیز کو ان کا جانشین اور لال مسجد کا خطیب مقرر کیا گیا۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:لال مسجد]] ifbza4k1xgtz5y1zpv5i2jab2fb1480 شاہ عبد اللطیف بھٹائی 0 23907 5140950 5102896 2022-08-27T16:19:54Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:بھارت میں تصوف]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مصنف/عربی}} '''شاہ عبد اللطیف بھٹائی''' ([[سندھی زبان]]، شاہ عبد اللطیف بھٹائی) [[برصغیر]] کے عظیم صوفی [[شاعر]] تھے۔ آپ نے اپنی شاعری کے ذریعے [[اللہ]] اور اس کے [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|رسول]] {{درود}} کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچایا۔ شاھ عبد اللطیف بھٹائی کی ولادت 1689ء، 1101ھ میں موجودہ ضلع [[مٹیاری]] کی تحصیل [[ہالا]] میں ہوئی۔ آپ کے والد [[سید حبیب شاہ]] ہالا حویلی میں رہتے تھے۔ اور موصوف کا شمار اس علاقے کی برگزیدہ ہستیوں میں تھا۔<ref>{{یادکرد خبر|نام خانوادگی=نسیم انجم|عنوان=شاہ عبداللطیف بھٹائی، سندھ کے بے مثال شاعر|نشانی=http://www.express.pk/story/73788/|تاریخ بازبینی=26 آوریل 2016|روزنامه=ایکسپریس}}</ref> شاہ صاحب کی پیدائش کے متعلق مشہور ہے کہ [[سید حبیب]] شاہ نے یکے بعد دیگرے تین شادیاں کیں لیکن اولاد سے محروم رہے۔ آپ نے اپنی اس محرومی کا ذکر ایک درویش کامل سے کیا، جن کا اسم گرامی [[عبداللطیف]] بتایا جاتا ہے۔ موصوف نے دعا کرتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ آپ کی مراد بر آئے گی۔ میری خواہش ہے کہ آپ اپنے بیٹے کا نام میرے نام پر عبد اللطیف رکھیں۔ خدا نے چاہا تو وہ اپنی خصوصیات کے لحاظ سے یکتائے روزگار ہو گا۔ سید حبیب شاہ کی پہلی بیوی سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ درویش کی خواہش کے مطابق اس کا نام عبد اللطیف رکھا گیا۔ لیکن وہ بچپن میں ہی فوت ہو گیا۔ پھر اسی بیوی سے جب دوسرا لڑکا پیدا ہوا تو اس کا نام پھر عبد اللطیف رکھا گیا۔ یہی لڑکا آگے چل کر [[درویش]] کی پیشین گوئی کے مطابق واقِعی یگانہ روزگار ہوا۔ شاہ عبد الطیف بھٹائی کو "[[سات سورمیوں|ست سورمیون کا شاعر]]" بھی کہا جاتا ہے۔<ref>[http://www.laaltain.com/ست-مورمیون-کا-شاعر؛-شاہ-عبد الطیف-بھٹائ/ ست سورمیون کا شاعر؛ شاہ عبد الطیف بھٹائی - Laaltain<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]{{مردہ ربط|date=March 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> == ابتدائی تعلیم == شاہ عبد اللطیف نے ابتدائی تعلیم نُورمحمد جٹ بھٹی سے حاصل کی اور [[بھٹ شاہ]] بارہ میل دور گاؤں وائی کے رہنے والے اور مشہور مُدرس تھے آپ نے اپنے والد شاہ حبیب سے دینی تعلیم حاصل کی - <ref>[http://dunya.com.pk/index.php/special-feature/2012-12-28/1297#.Vx9HKyEijm4 Roznama Dunya: اسپیشل فیچرز :- سائیں شاہ لطیف بھٹائی<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> == آباؤ اجداد == شاہ عبد اللطیف بھٹائی کے آباؤ اجداد سادات کے ایک اہم خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کا سلسلۂ نسب علی المرتضی اور رسول خدا حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد مصطفی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] تک پہنچتا ہے۔ [[امیر تیمور]] کے زمانے میں [[ہرات]] کے ایک بزرگ سید میر علی بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ اور آپ کا شمار اس علاقے کے معزز ترین افراد میں ہوتا تھا۔ 1398ء، -801ھ میں جب [[امیر تیمور]] [[ہرات]] آیا، تو سید صاحب نے اس کی اس کے ساتھیوں کی بڑی خاطر و تواضع کی، ساتھ ہی بڑی رقم بطور نذرانہ پیش کی۔ تیمور اس حسن سلوک سے متاثر ہوا۔ سید صاحب اور ان کے دو بیٹوں میر ابوبکر اور حیدرشاہ کو مصاحبین خاص میں شامل کر کے [[ہندوستان]] لے آیا۔ یہاں آنے کے بعد میر ابوبکر کو [[سندھ]] کے علاقے [[سیہون]] کا حاکم مقرر کیا۔ اور سید میر علی اور حیدر شاہ کو اپنے ساتھ رکھا۔ بعد کو سید حیدر شاہ بھی اپنے والد بزرگوار اور تیمور کی اجازت سے گھومتے پھرتے مستقل طور پر [[سندھ]] میں آ گئے اور [[ہالا]] کے علاقے میں شاہ محمد زمیندار کے مہمان ہوئے۔ شاہ محمد نے آپ کی کچھ اس طرح خدمت کی کہ وقتی راہ و رسم پر خلوص محبت میں بدل گئی۔ کچھ دنوں بعد اس نے اپنی لڑکی فاطمہ کی شادی آپ سے کردی۔ چونکہ آپ کی ماں کا نام بھی فاطمہ تھا، اس لیے شادی کے بعد اس نام کو سلطانہ سے بدل دیا گیا۔ سید حیدر شاہ قریب قریب تین سال تک [[ہالا]] میں رہے پھر اپنے والد کی وفات کی خبر سن کر ہرات گئے جہاں تین چار سال تک رہنے کے بعد وہیں وفات پا گئے۔ کہتے ہیں جب سید صاحب [[ہرات]] روانہ ہوئے تو آپ کی اہلیہ حاملہ تھیں انہوں نے چلتے وقت یہ وصیت کی تھی کہ اگر میری عدم موجودگی میں بچہ پیدا ہوا تو لڑکا ہونے کی صورت میں اس کا نام میر علی اور لڑکی ہو تو فاطمہ رکھا جائے۔ چنانچہ لڑکا پیدا ہوا اور وصیت کے مطابق اس کا نام میر علی رکھا گیا۔ میر علی کے خاندان میں بڑے بڑے صاحب کمال بزرگ پیدا ہوئے، ان بزرگوں میں شاہ عبد اللطیف بھٹائی کے علاوہ، شاہ عبد الکریم بلڑی وارو، سیدہاشم اور سید جلال خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔<ref>{{Cite web |url=http://tahaffuz.com/6389/#.Vx9FwSEijm4 |title=شاعر محبت شاہ عبد اللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ علیہ Pioneers of Islamic Beliefs And Protection. Islamic Magazine Tahaffuz Karachi, Pakistan<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان --> |access-date=2016-04-26 |archive-date=2016-04-06 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160406234025/http://tahaffuz.com/6389/#.Vx9FwSEijm4 |url-status=dead }}</ref> == حالات زندگی == شاہ عبد اللطیف بھٹائی کی ولادت کے کچھ دنوں بعد ان کے والد اپنے آبائی گاؤں چھوڑ کر کوٹری میں آکر رہنے لگے۔ پانج چھ سال کی عمر میں آخوند نور محمد کی مشہور درسگاہ میں تحصیل علم کے لیے بھیجے گئے۔ عام روایت ہے کہ شاہ صاحب نے الف کی سوا کچھ اور پڑھنے سے صاف انکار کر دیا۔ جن دنوں شاہ حبیب کوٹری میں آ کر آباد ہوئے ان دنوں کوٹری میں مرزا مغل بیگ ارغون کا ایک معزز خاندان سکونت پزیر تھا۔ شاہ حبیب کی پاکبازی اور بزرگی نے مغل بیگ کو بہت متاثر کیا۔ کچھ دنوں بعد وہ اپنے پورے خاندان کے ساتھ مریدوں میں شامل ہو گئے۔ جب کبھی مرزا کے گھر میں کسی کو کوئی بیماری ہوتی شاہ حبیب کو دعائے صحت کے لیے بلایا جاتا۔ گو کہ مرزا کے گھر میں سخت قسم کا پردے کا رواج تھا لیکن شاہ حبیب کے لیے اس رسم کو بالکل ختم کر دیا گیا۔ گھر کی مستورات بلا تکلف ان کے سامنے آجاتیں اور حسب ضرورت دعا [[تعویذ]] لے کر آنے والی بلاؤں کو ٹالتیں۔ آپ نے سندھی شاعری سے لوگوں کی اصلاح کی۔ [[شاہ جو رسالو]] آپ ہی کی ایک عظیم کوشش ہے۔ == وفات == آپ [[1752ء]] میں 63 سال کی عمر میں بھٹ شاہ میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ہر سال اس دن کے موقع پر [[شاہ عبد اللطیف بھٹائی کا عرس|شاہ عبد اللطیف بھٹائی کی عرس]] تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ == کلام == آپ کی کلام کو "شاہ جو رسالو" کا نام دیا گیا ہے === شاہ جو رسالو === {{Main|شاہ جو رسالو}} شاہ جو رسالو کی مختلف چیپٹر (جنہیں سُر کہا جاتا ہے) ہیں۔<ref>{{Cite web |url=http://www.wichaar.com/news/272 |title=WICHAAR DOT COM***** Punjabi News and Comprehensive Punjabi Journal*****<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان --> |access-date=2016-04-27 |archive-date=2017-03-17 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170317070557/http://www.wichaar.com/news/272 |url-status=dead }}</ref> # سر کلیان، اس سر میں رب تعالی‘ کی عظمت کو بیان کیا گیا ہے # سر یمن کلیان، اس سر میں رب تعالی‘ کی عظمت کو بیان کیا گیا ہے # سر کھنبھاٹ، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر سریراگ، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر سامونڈی، اس سر میں ملاحوں کی ھمت حوصلا بیان کیا گیا ہے # سر سھنی، اس سر میں سھنی میھار کا قصا بیان کیا گیا ہے # سر سسئی آبری، اس سر میں سسئی پُنھون کا قصا بیان کیا گیا ہے # سر معذوری، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر دیسی، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر کوهیاری، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر حسینی، اس سر میں حضرت حسین کا قصا بیان کیا گیا ہے # سر لیلا چنیسر، اس سر میں لیلا چنیسر کا قصا بیان کیا گیا ہے # سر مومل رانو، اس سر میں مومل رانو کا قصا بیان کیا گیا ہے # سر مارئی، اس سر میں عمر مارئی (ماروی) کا قصا بیان کیا گیا ہے # سر کاموڈ، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر گھاتو، اس سر میں ملاحوں کی ھمت حوصلے کا قصا بیان کیا گیا ہے # سر سورٹھ، اس سر میں سورٹھ اور بادشاھ رائے ڈیاچ کا قصا بیان کیا گیا ہے # سر آسا، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر رپ، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر کھاھوڑی، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر بروو سندھی، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر رامکلی، اس سر میں جوگی فقراء کا قصا بیان کیا گیا ہے # سر کاپائتی، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر پورب، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر کارایل، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر پربھاتی، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر ڈهر، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے # سر بلاول، اس سر میں ۔۔۔۔۔۔۔ قصا بیان کیا گیا ہے ==مزید دیکھیے== * [[شاہ عبداللطیف یونیورسٹی]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{سندھی صوفیا}} {{تصوف-مفصل}} {{سندھی قوم پرستی}} {{ضلع حیدرآباد}} [[زمرہ:1689ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1752ء کی وفیات]] [[زمرہ:پاکستان میں مزارات]] [[زمرہ:پاکستانی شعرا]] [[زمرہ:پاکستانی صوفیا]] [[زمرہ:تاریخ سندھ]] [[زمرہ:سلطنت مغلیہ]] [[زمرہ:سندھ میں تصوف]] [[زمرہ:سندھی ادب]] [[زمرہ:سندھی شخصیات]] [[زمرہ:سندھی شعرا]] [[زمرہ:سندھی صوفی اولیا]] [[زمرہ:سندھی مصنفین]] [[زمرہ:شعرا بلحاظ قومیت]] [[زمرہ:صوفی شعرا]] [[زمرہ:مغلیہ سلطنت کی شخصیات]] [[زمرہ:مغلیہ سلطنت کے شعراء]] [[زمرہ:مغل سلطنت کے صوفیا]] [[زمرہ:شاہ عبد اللطیف بھٹائی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:بھارت میں تصوف]] ld863necnio0nghgg60625p1w2phti0 محمد افضل طاہر 0 26033 5141029 5046095 2022-08-28T00:04:31Z InternetArchiveBot 96476 2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9 wikitext text/x-wiki {{Infobox officeholder | honorific-prefix = | name =Afzal Tahir | native_name = <!-- The person's name in their own language, if different. --> | native_name_lang = <!-- ISO 639-1 code, e.g.، "fr" for French. If more than one, use {{lang}} in |native_name= instead. --> | honorific-suffix = | image =AfzalTahir.jpg | image_size =300px | smallimage = <!-- If this is specified, "image" should not be. --> | alt = | caption = | order =[[سربراہ پاک بحریہ]] | office = | term_start =7 اکتوبر 2005 | term_end =7 اکتوبر 2008 | alongside = <!-- For two or more people serving in the same position from the same district. (e.g. United States Senators.) --> | monarch = | president = | governor_general = | primeminister = | taoiseach = | chancellor = | governor = | vicepresident = | viceprimeminister = | deputy = | lieutenant = | succeeding = <!-- For President-elect or equivalent --> | constituency = | majority = | predecessor =Adm. [[شاہد کريم اللہ]] | successor =Adm. [[نعمان بشیر]] | prior_term = | order2 = | office2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | term_start2 = | term_end2 = | alongside2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | monarch2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | president2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | governor_general2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | primeminister2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | chancellor2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | taoiseach2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | governor2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | vicepresident2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | viceprimeminister2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | deputy2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | lieutenant2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | succeeding2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | predecessor2 = | successor2 = | constituency2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | majority2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | prior_term2 = <!-- Can be repeated up to 16 times by changing the number --> | pronunciation = | birth_name =Mohammad Afzal Tahir | birth_date ={{birth date and age|1949|01|04}} | birth_place =[[فیصل آباد]]، [[پنجاب، پاکستان]]، Pakistan | death_date = <!-- {{Death date and age|df=yes|YYYY|MM|DD|YYYY|MM|DD}} --> | death_place = | death_cause = | resting_place = | resting_place_coordinates = | citizenship ={{Pak}} | nationality =Pakistani | party = | otherparty = <!-- For additional political affiliations --> | height = <!-- "X cm"، "X m" or "X ft Y in" plus optional reference (conversions are automatic) --> | spouse = | partner = <!-- For those with a domestic partner and not married --> | relations = | children = | parents = <!-- overrides mother and father parameters --> | mother = <!-- may be used (optionally with father parameter) in place of parents parameter (displays "Parent(s)" as label) --> | father = <!-- may be used (optionally with mother parameter) in place of parents parameter (displays "Parent(s)" as label) --> | relatives = | residence = | education = | alma_mater =[[نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، پاکستان]] | occupation = | profession = | known_for = | salary = | net_worth = <!-- Net worth should be supported with a citation from a reliable source --> | cabinet = | committees = | portfolio = | religion = <!-- Do not insert religious denominations in this parameter by themselves; always enter the religion first. Also note that per [[ویکیپیڈیا:بقید حیات شخصیات کی سوانح نگاری]]، categories or infobox statements regarding religious beliefs (or lack of such) should not be used unless the subject has publicly self-identified with the belief in question, and the subject's beliefs are relevant to their public life or notability, according to reliable published sources. Please provide source or discuss in Talk for 1°) a public statement and 2°) relevance to the subject's notability before adding any religious affiliation. --> | awards = <!-- For civilian awards – appears as "Awards" if |mawards= is not set --> | blank1 = | data1 = | blank2 = | data2 = | blank3 = | data3 = | blank4 = | data4 = | blank5 = | data5 = | signature = | signature_alt = | website = <!-- Military service --> | nickname = | allegiance ={{PAK}} | branch =[[فائل:Naval Jack of Pakistan.svg|20px]] [[پاک بحریہ]] | serviceyears =1967–2008 | rank =[[فائل:US-O10 insignia.svg|30px]][[فائل:Admiral Pakistan Navy Insignia.JPG|10px]] [[امیر البحر]] {{small|[[Service number|(S/No. PN 1126)]]}} | unit =[[پاک بحریہ]] | commands =[[پاک بحریہ]]<br/>[[Pakistan Naval Air Arm|Commander Naval Aviation]]<br/>Dir, [[انٹر سروسز انٹلیجنس]]<br/>[[Deputy Chief of Naval Staff|DCNS (Projects)]]<br/>[[Deputy Chief of Naval Staff|DCNS (Operations)]]<br/>[[Deputy Chief of Naval Staff|DCNS (Personnel)]] | battles =[[پاک بھارت جنگ 1971ء]]<br/>[[کارگل جنگ]]<br/>[[2001-2002 India-Pakistan standoff|2001 Indo-Pakistan standoff]]<br/>[[شمال مغرب پاکستان میں جنگ]] | mawards =[[فائل:Legion of Merit ribbon.svg|30px]][[Legion of Merit]] (2004)<br/>[[فائل:Order of Excellence Nishan-e-Imtiaz.png|30px]] [[نشان امتیاز]] (2002)<br/>[[فائل:Crescent of Excellence Hilal-e-Imtiaz.png|30px]] [[ہلال امتیاز]] (2001)<br/>[[فائل:Star of Excellence Sitara-e-Imtiaz.png|30px]] [[ستارۂ امتیاز]] (2001) | military_blank1 = | military_data1 = | military_blank2 = | military_data2 = | military_blank3 = | military_data3 = | military_blank4 = | military_data4 = | military_blank5 = | military_data5 = <!-- Embedded templates / Footnotes --> | module = | module2 = | module3 = | module4 = | module5 = | footnotes = }} [[امیر البحر|چیف آف نیول سٹاف]] '''محمد افضل طاہر'''، ( پیدائش۔ 4 جنوری 1949<ref name="Pakistani Connections">{{cite web|title=پاک بحریہ کے سربراہ۔ ایڈمرل افضل طاہر|url=http://www.pakistanconnections.com/history/detail/2015-10-07/2212|website=www.pakistanconnections.com/history|publisher=Pakistani Connections|accessdate=24 جنوری 2017|archive-date=2020-03-29|archive-url=https://web.archive.org/web/20200329075132/http://webcache.googleusercontent.com/search?q=cache%3Adp8psNUMPIMJ%3Awww.pakistanconnections.com%2Fhistory%2Fdetail%2F2015-10-07%2F2212+&cd=10&hl=en&ct=clnk&gl=us|url-status=dead}}</ref>); {{small|[[Legion of Merit|LH]]، [[نشان امتیاز]]، [[ہلال امتیاز]]، [[ستارۂ امتیاز]]}}، ایک ریٹائرڈ [[فور سٹار ایڈمرل|فور سٹار]] [[امیر البحر|چیف اف نیول سٹاف]]، مصنف اور عسکری مؤرخ جو اے وقت [[پاکستان نیوی وار کالج|نیول وار کالج]]، [[پاک بحریہ]] میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔<ref name="دی ایکسپریس ٹریبیون، MA Khan">{{cite news|last1=Khan|first1=Mohd. Azam|title=The despair in our destiny – دی ایکسپریس ٹریبیون review|url=http://tribune.com.pk/story/951289/the-despair-in-our-destiny/|accessdate=24 جنوری 2017|work=دی ایکسپریس ٹریبیون|agency=دی ایکسپریس ٹریبیون|issue=5|publisher=دی ایکسپریس ٹریبیون, MA Khan|date=5 ستمبر 2015|location=Lahore, Punjab, Pakistan|language=en|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226051145/https://tribune.com.pk/story/951289/the-despair-in-our-destiny/|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref><ref name="Paramount Books Ldt.">{{cite book|last1=Tahir, PN|first1=Admiral Afzal|title=Destiny to Despair|date=2015|publisher=Paramount Books Ldt.|location=Lahore, Pakistan|isbn=9789696370611|pages=240|edition=1|url=http://paramountbooks.com.pk/loginindex.asp?title=DESTINY-TO-DESPAIR-(hb)-2015&isbn=9789696370611&opt=3&SubCat=05&Cat=05010|accessdate=24 جنوری 2017|language=en|archive-date=2019-12-08|archive-url=https://web.archive.org/web/20191208164601/http://paramountbooks.com.pk/loginindex.asp?title=DESTINY-TO-DESPAIR-(hb)-2015&isbn=9789696370611&opt=3&SubCat=05&Cat=05010|url-status=dead}}</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات|2}} == بیرونی روابط == {{زمرہ کومنز|Afzal Tahir}} * [http://www.brecorder.com/index.php?show=detail&id=330507&currPageNo=1&query=&search=&term=&supDate= Biography of Admiral Afzal Tahir]{{wayback|url=http://www.brecorder.com/index.php?show=detail&id=330507&currPageNo=1&query=&search=&term=&supDate= |date=20120308152447 }} {{s-start}} {{s-mil}} {{s-bef|before=[[شاہد کريم اللہ]]}} {{s-ttl|title=[[سربراہ پاک بحریہ]] |years=2005 – 2008}} {{s-aft|after=[[نعمان بشیر]]}} {{end}} {{Military of Pakistan}} [[زمرہ:1949ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1971ء پاک بھارت جنگ کی پاکستانی عسکری شخصیات]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:پاک بحریہ کے امیرالبحر]] [[زمرہ:پاکستان ملٹری اکیڈمی کے فضلا]] [[زمرہ:پاکستان نیول اکیڈمی کے فضلا]] [[زمرہ:پاکستانی جاسوس]] [[زمرہ:پاکستانی سیاسی مصنفین]] [[زمرہ:پاکستانی عسکری مؤرخین]] [[زمرہ:پاکستانی علما]] [[زمرہ:پاکستانی مورخین]] [[زمرہ:پنجابی شخصیات]] [[زمرہ:ستارۂ امتیاز وصول کنندگان]] [[زمرہ:فضلا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، پاکستان]] [[زمرہ:فیصل آباد کی شخصیات]] [[زمرہ:لاہوری شخصیات]] [[زمرہ:نشان امتیاز وصول کنندگان]] [[زمرہ:نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، پاکستان کا تدریسی عملہ]] [[زمرہ:ہلال امتیاز وصول کنندگان]] [[زمرہ:سالار پاک بحریہ]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:پاکستان نیول وار کالج کا تدریسی عملہ]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] jfbzvgh43kp986uo47b06du06gjqgzm بیجنگ 0 32325 5141382 5140107 2022-08-28T09:37:21Z Tahir mq 19745 /* ابتدائی شاہی چین */ wikitext text/x-wiki {{Nobots}} {{مختصر وضاحت|چین کا دار الحکومت}} {{دیگر استعمال}} {{Infobox settlement | name = Beijing | native_name = بیجنگ<br />北京 | native_name_lang = zh | other_name = Beijing<br />Peking | settlement_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] اور [[دار الحکومت]] | image_flag = | image_skyline = {{متعدد تصاویر | border = infobox | total_width = 280 | image_style = border:1; | perrow = 1/2/2/1 | image1 = Skyline of Beijing CBD with B-5906 approaching (20211016171955).jpg | image2 = Tiananmen Gate.jpg | image3 = The Great Wall of China - Badaling.jpg | image4 = Beijing national stadium.jpg | image5 = Temple of heaven,Beijing,China - panoramio (2) (cropped).jpg | image6 = National Centre for the Performing Arts and Great Hall of the People.jpg }} | image_size = | image_caption = '''اوپر سے گھڑی وار''': [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]]; [[بادالنگ]]; [[جنت کا مندر]]; [[عوام کا تالار عظیم]] (بائیں) اور [[نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس (چین)]]; [[بیجنگ نیشنل اسٹیڈیم]]; اور [[تیانانمین]] | image_map = {{Maplink|frame=yes|plain=yes|type=shape|stroke-width=2|stroke-color=#000000|zoom=7|frame-lat=40.26|frame-long=116.6}} | image_map1 = Beijing in China (+all claims hatched).svg | map_caption1 = چین میں بیجنگ میونسپلٹی کا مقام | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|type:adm1st_region:CN-11|display=it}} | coor_pinpoint = [[تیانانمین چوک]] [[Flag Raising Ceremony (China)|قومی پرچم]] | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|China}} | established_title = قیام | established_date = 1045 ق، | seat_type = شہر کی نشست | seat = [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] | parts_type = تقسیم<ref name="hist">{{cite web |title = Township divisions |url=http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |publisher = ebeijing.gov.cn |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20090903193329/http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |archive-date=3 ستمبر 2009 |url-status=live}}</ref><br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]]<br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]] | parts = <br />[[فہرست بیجنگ کی انتظامی تقسیمات]]<br />289 قصبے اور گاؤں | government_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] | governing_body = بیجنگ میونسپل پیپلز کانگریس | leader_title = [[Chinese Communist Party Committee Secretary|سی پی سی سیکرٹری]] | leader_name = [[Cai Qi]] | leader_title1 = کانگریس چیئرمین | leader_name1 = [[Li Wei (PRC politician)|Li Wei]] | leader_title2 = میئر | leader_name2 = [[Chen Jining]] | leader_title3 = [[Chinese People's Political Consultative Conference|سی پی پی سی سی]] چیئرمین | leader_name3 = [[Wei Xiaodong]] | leader_title4 = [[قومی عوامی کانگریس (چین)]] نمائندگی | leader_name4 = 54 نائبین | total_type = بلدیہ | area_footnotes = <ref name="mofcom">{{cite web |title=Doing Business in China – Survey |url=http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |publisher=[[Ministry of Commerce of the People's Republic of China]] |access-date=5 اگست 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140526181645/http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |archive-date=26 مئی 2014}}</ref> | area_total_km2 = 16410.5 | area_land_km2 = 16410.5 | area_water_km2 = | area_urban_km2 = 16410.5 | area_metro_km2 = 12796.5 | elevation_footnotes = | elevation_m = 43.5 | elevation_max_ft = 7556 | elevation_max_point = [[کوہ لنگ (بیجنگ)|کوہ لنگ]] | population_total = 21,893,095 | population_density_km2 = auto | population_as_of = 2020 مردم شماری | population_footnotes = <ref>{{cite web |date=11 مئی 2021 |title=Communiqué of the Seventh National Population Census (No. 3) |url=http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |access-date=11 مئی 2021 |publisher=[[National Bureau of Statistics of China]] |archive-date=11 مئی 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210511104847/http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |url-status=live}}</ref> | population_urban = 21,893,095 | population_density_urban_km2 = auto | population_metro = 22,366,547 | population_density_metro_km2 = auto | population_blank1_title = چین میں درجہ | population_blank1 = آبادی: [[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ آبادی|ستائیسواں]];<br />کثافت: [[چین کے صوبے|چوتھا]] | population_demonym = <!-- Don't restore Beijinger without cite. See talk page --> | demographics_type1 = اہم [[چین کے نسلی گروہوں کی فہرست|نسلی گروہ]] | demographics1_footnotes = | demographics1_title1 = [[ہان چینی]] | demographics1_info5 = 0.7% | postal_code_type = [[چین کے رموز ڈاک]] | postal_code = '''1000'''00–'''1026'''29 | area_code = [[Telephone numbers in China|10]] | iso_code = [[آیزو 3166-2:CN]] | blank_name_sec1 = جی ڈی پی<ref>{{Cite web |url=http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |title=政府工作报告-2022年1月6日在北京市第十五届人民代表大会第五次会议上-政府工作报告解读-北京市发展和改革委员会 |access-date=23 جنوری 2022 |archive-date=23 جنوری 2022 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220123095719/http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |url-status=live}}</ref> | blank_info_sec1 = 2021 | blank1_name_sec1 = &nbsp;- کل | blank1_info_sec1 = ¥4.03 ٹریلین<br />$634.38 بلین (برائے نام)<br /><ref name=":13">{{Cite web|title=CN¥6.3527 per dollar (according to International Monetary Fund on جنوری 2022 publication |url=https://www.imf.org/external/np/fin/data/rms_rep.aspx.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]}}</ref> <br /> $965.73 بلین (مساوی قوت خرید)<ref>{{cite web |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |title=World Economic Outlook (WEO) database |publisher=International Monetary Fund |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |archive-date=26 نومبر 2020 |access-date=2 اپریل 2022}}</ref> | blank_name_sec2 = '''شہر کے درخت''' | blank_info_sec2 = [[مور پنکھی (درخت)]] (''Platycladus orientalis'') | blank1_name_sec2 = &nbsp; | blank1_info_sec2 = [[سٹیفنولوبیم|پگوڈا درخت]] (''Sophora japonica'') | website = {{URL|http://www.beijing.gov.cn|beijing.gov.cn}}<br />{{URL|http://english.beijing.gov.cn|english.beijing.gov.cn}} | footnotes = | demographics1_info1 = 95% | demographics1_title2 = [[مانچو قوم]] | demographics1_info2 = 2% | demographics1_title3 = [[حوئی قوم]] | demographics1_info3 = 2% | demographics1_title4 = [[Mongols in China|منگول]] | demographics1_info4 = 0.3% | demographics1_title5 = دیگر | timezone = [[چین میں وقت]] | utc_offset = +8 | blank2_name_sec1 = &nbsp;– فی کس | blank2_info_sec1 = ¥184,075<br />$28,975 (برائے نام)<ref name=":13" /> <br />$44,110 (مساوی قوت خرید)<ref>{{Cite web |title=CN¥4.173 per Int'l. dollar (according to International Monetary Fund on اکتوبر 2021 publication |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]|archive-date=26 نومبر 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |url-status=live}}</ref> | blank3_name_sec1 = &nbsp;– اضافہ | blank3_info_sec1 = {{increase}} 8.5% | blank4_name_sec1 = [[انسانی ترقیاتی اشاریہ]] (2019) | blank4_info_sec1 = 0.904<ref>{{cite web |url=https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |title=Subnational Human Development Index |year=2020 |publisher=Global Data Lab China |access-date=9 اپریل 2020 |archive-date=23 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180923120638/https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |url-status=live}}</ref> ([[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ|انسانی ترقیاتی اشاریہ]]) – <span style="color:#090;">انتہائی اعلیٰ</span> | blank5_name_sec1 = [[Vehicle registration plates of China|لائسنس پلیٹ کے سابقے]] | blank5_info_sec1 = {{lang|zh-cn|京A, C, E, F, H, J, K, L, M, N, P, Q, Y}}<br />{{lang|zh-cn|京B}} (ٹیکسیاں)<br />{{lang|zh-cn|京G}} (شہری علاقے سے باہر)<br />{{lang|zh-cn|京O, D}} (پولیس اور حکام) | blank6_name_sec1 = مخفف | blank6_info_sec1 = BJ / {{Lang-zh|c={{ربط متن|京}} |labels=no}} (jīng) | blank2_name_sec2 = '''شہر کے پھول''' | blank2_info_sec2 = [[چینی گلاب]] (''Rosa chinensis'') | blank3_name_sec2 = &nbsp; | blank3_info_sec2 = [[گل داؤدی]] (''Chrysanthemum morifolium'') | official_name = بلدیہ بیجنگ | founder = [[ژؤ خاندان]] ([[مغربی ژؤ]]) }} {{Infobox Chinese | pic = Beijing name.svg | piccap="بیجنگ" باقاعدہ چینی حروف میں | picupright = 0.5 | c = {{ربط متن|lang=zh|北京}} | l="شمالی دارالحکومت" | p = Běijīng | psp = Peking{{NoteTag|Loaned earlier via French "Pékin"۔}}<br />[[Peiping]] <small>(1368–1403;<br />1928–1937; 1945–1949)</small> | w = Pei<sup>3</sup>-ching<sup>1</sup> | mi = {{IPAc-cmn|AUD|Zh-Beijing.ogg|b|ei|3|۔|j|ing|1}} | bpmf = ㄅㄟˇ&nbsp;&nbsp;&nbsp;ㄐㄧㄥ | gr = Beeijing | j = Bak1ging1 | y = Bākgìng ''or'' Bākgīng | ci = {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|7}} ''or'' {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|1}} | suz = Poh-cin | poj = Pak-kiaⁿ | tl = Pak-kiann | buc = Báe̤k-gĭng | h = Bet<sup>5</sup>-gin<sup>1</sup> | showflag = p | t = | s = | altname = | tp = }} '''بیجنگ''' ({{Lang-en|Beijing}}) ({{Lang-zh|c=北京|p=Běijīng}}) جسے سابقہ طور پر '''[[پیکنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا تھا، [[عوامی جمہوریہ چین]] کا [[دار الحکومت]] ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا [[قومی دار الحکومتوں کی فہرست بلحاظ آبادی|قومی دار الحکومت]] ہے، جس میں 16,410.5 کلومیٹر 2 (6336 مربع میل) کے [[اصل شہر|انتظامی علاقے]] کے اندر 21 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ <ref name="bulletin2018">{{cite web |url=http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |title = Beijing Municipal Bureau of Statistics and NBS Survey Office in Beijing |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |language = en |date= 23 جنوری 2019 |access-date= 24 جنوری 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190123121721/http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |archive-date=23 جنوری 2019 |url-status=live |df= dmy-all}}</ref>بہر حال اس کا تعمیر شدہ علاقہ[[گوانگژو]] اور [[شنگھائی]] کے بعد چین میں تیسرا بڑا علاقہ ہے، جس میں [[ہیبئی]] [[سانہے]] (⎘ سانے)، [[داچانگ حوئی خود مختار کاؤنٹی]] اور [[ژووژوو]] شامل ہیں لیکن [[ضلع مییون]] اور [[ضلع پینگو]] کے اضلاع ابھی تک بیجنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |title=China: Hébĕi (Prefectures, Cities, Districts and Counties) – Population Statistics, Charts and Map |access-date=3 مارچ 2022 |archive-date=7 ستمبر 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210907232854/https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |url-status=live}}</ref> یہ [[شمالی چین]] میں واقع ہے، اور ایک [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] کے طور پر [[حکومت چین|ریاستی کونسل]] کی براہ راست انتظامیہ کے تحت [[بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست|16 شہری، مضافاتی، اور دیہی اضلاع]] پر مشتمل ہے۔ <ref name="figures">Figures based on 2006 statistics published in 2007 National Statistical Yearbook of China and available online at {{lang|zh-Hans|[http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm 2006年中国乡村人口数 中国人口与发展研究中心]}} ([https://web.archive.org/web/20090310163630/http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm archive])۔ اخذکردہ بتاریخ 21 اپریل 2009.</ref> بیجنگ جنوب مشرق میں پڑوسی [[تیانجن]] کو چھوڑ کر زیادہ تر [[صوبہ ہیبئی]] سے گھرا ہوا ہے۔ [[جنگنججی]] میگالوپولیس کے تینوں ڈویژن اور چین کا قومی [[دارالحکومت علاقہ]] مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔ <ref name="basic">{{cite web |title=Basic Information |url = http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-url = https://web.archive.org/web/20120313225759/http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-date=13 مارچ 2012 |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |access-date=9 فروری 2008 |url-status=dead}}</ref> بیجنگ ایک [[عالمی شہر]] اور ثقافت، سفارت کاری، سیاست، [[مشعر عالمی مالیاتی مراکز|مالیات]]، کاروبار اور اقتصادیات، تعلیم، تحقیق، [[بیجنگ لہجہ|زبان]]، سیاحت، میڈیا، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور [[چین میں نقل و حمل|نقل و حمل]] کے لحاظ سے دنیا کے معروف مراکز میں سے ایک ہے۔ ایک [[میگا شہر]]، بیجنگ [[شنگھائی]] کے بعد شہری آبادی کے لحاظ سے [[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی|دوسرا بڑا چینی شہر]] ہے، اور یہ ملک کا [[چینی ثقافت|ثقافتی]]، تعلیمی، اور [[چینی سیاست|سیاسی]] مرکز ہے۔ <ref name="columbia encyclopaedia">{{cite encyclopedia |title=Beijing |url = http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |encyclopedia=[[The Columbia Encyclopedia]] |edition=6th |year=2008 |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20100212121906/http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |archive-date=12 فروری 2010 |url-status=live}}</ref> یہ چین کی سب سے بڑی سرکاری کمپنیوں کا صدر مقام ہے اور دنیا میں فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ دنیا کے چار سب سے [[سب سے بڑے بینکوں کی فہرست|بڑے مالیاتی اداروں]] بلحاظ کل اثاثوں، کا گھر بھی ہے۔ <ref>{{Cite news |title=Top 100 Banks in the World |url = https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |publisher=www.relbanks.com |language=en-gb |access-date=12 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180729045255/https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |archive-date=29 جولائی 2018 |url-status=live}}</ref><ref name="Beijing International">{{Cite web |title = Beijing has most Fortune 500 global HQs |url = http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |publisher=Beijing Municipal People's Government |access-date=27 نومبر 2016 |archive-url = https://web.archive.org/web/20161128141735/http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |archive-date=28 نومبر 2016|url-status=live}}</ref> بیجنگ "[[شہروں کی فہرست بلحاظ تعداد ارب پتی افراد|دنیا کا ارب پتی دارالحکومت ہے]]"۔ شہر میں رہنے والے ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ <ref name=":0" /><ref name=":1" /> یہ قومی شاہراہ، ایکسپریس وے، ریلوے، اور تیز رفتار ریل نیٹ ورکس کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] 2010ء سے مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا [[مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست بلحاظ مسافر آمدورفت|دوسرا مصروف ترین]] [[ہوائی اڈا]] رہا ہے، اور 2016ء سے [[بیجنگ سب وے]] دنیا کا سب سے مصروف اور طویل ترین سب وے ہے۔ [[بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، بیجنگ کا دوسرا [[بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، دنیا کا سب سے بڑا سنگل ڈھانچے والا ہوائی اڈا ٹرمینل ہے۔ <ref>{{cite news |date=15 اپریل 2019 |title=What does the world's largest single-building airport terminal look like? |publisher=BBC News |url=https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |access-date=20 اپریل 2019 |archive-date=18 اپریل 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190418003115/https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |url-status=live}}</ref><ref>{{cite web |last=Taylor |first=Alan |title=Photos: The World's Largest Airport-Terminal Building – The Atlantic |url=https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |access-date=25 ستمبر 2019 |website=The Atlantic |language=en |archive-date=25 ستمبر 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190925225834/https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |url-status=live}}</ref> جدید اور روایتی طرز تعمیر دونوں کے امتزاج سے، بیجنگ دنیا کے [[شہروں کی فہرست بلحاظ قدامت|قدیم ترین شہروں]] میں سے ایک ہے، جس کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔ چین کے [[چین کے تاریخی دارالحکومت|چار عظیم قدیم دار الحکومتوں]] میں سے آخری کے طور پر، بیجنگ پچھلی آٹھ صدیوں میں سے ملک کا سیاسی مرکز رہا ہے، <ref>{{Cite encyclopedia |title = Peking (Beijing) |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |edition = ''[[Macropædia]]''، [[Encyclopædia Britannica#Edition summary|15th]] |volume = 25 |page = 468}}</ref> اور [[دوسرا ہزارہ|دوسرا ہزارے]] بیشتر حصے میں یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا [[عظیم تاریخی شہروں کی فہرست|سب سے بڑا شہر]] تھا۔ <ref name="Top Ten Cities By Population Throughout History">{{cite web|title=Top Ten Cities Through History |url=http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |publisher=things made unthinkable |access-date=28 نومبر 2016|archive-url=https://web.archive.org/web/20110624043713/http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |archive-date=24 جون 2011 |url-status=live}}</ref> اندرون شہر تین اطراف سے پہاڑوں گھرے ہونے کے ساتھ، پرانی اندرونی اور بیرونی شہر کی دیواروں کے علاوہ، بیجنگ کو حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا تھا اور اسے [[شہنشاہ چین]] کی رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس طرح یہ شاہی دار الحکومت کے لیے بہترین مقام تھا۔ یہ شہر اپنے شاندار محلات، مندروں، پارکوں، باغات، مقبروں، دیواروں اور دروازوں کے لیے مشہور ہے۔ <ref name="world book">{{Cite encyclopedia |url=http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |title=Beijing |encyclopedia=[[World Book Encyclopedia]] |year = 2008 |access-date=7 اگست 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20080519232539/http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |archive-date=19 مئی 2008|url-status=live}}</ref> بیجنگ دنیا کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ 2018ء میں بیجنگ شنگھائی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کمانے والا سیاحتی شہر تھا۔ <ref name=":12">{{Cite web |last=Töre |first=Özgür |title=WTTC reveals the world's best performing tourism cities |url=https://ftnnews.com/other-news/35281-wttc-reveals-the-world-s-best-performing-tourism-cities |access-date=7 اگست 2021 |publisher=ftnnews.com |language=en-gb}}</ref> بیجنگ بہت سے قومی یادگاروں اور عجائب گھروں کا گھر ہے اور اس میں سات [[یونیسکو]] [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ]] مقامات — [[شہر ممنوعہ]]، [[جنت کا مندر]]، [[گرمائی محل]]، [[منگ مقبرے]]، [[ژؤکؤدیان]]، اور [[دیوار چین]] کے کچھ حصے اور [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] — یہ سبھی سیاحوں کے لیے مشہور مقامات ہیں۔ <ref>{{cite web |url = http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |script-title=zh:走进北京七大世界文化遗产 – 千龙网 |date=18 اگست 2014 |website=qianlong.com |language=zh-hans |access-date=21 نومبر 2014 |archive-url = https://web.archive.org/web/20141129035045/http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |archive-date=29 نومبر 2014 |url-status=dead}}</ref> سیہییوان، شہر کا روایتی طرز رہائش، اور ہوٹونگ، سیہییوان کے درمیان میں تنگ گلیاں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جو شہری بیجنگ میں عام ہیں۔ بیجنگ کی کئی [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|عوامی جامعات]] [[ایشیا بحر الکاہل]] اور دنیا کی بہترین جامعات میں مستقل شامل ہیں۔ <ref name=":4">{{Cite web|title=Top 10 institutions in Beijing|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200920182600/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|url-status=live}}</ref><ref name=":5">{{Cite web|title=US News Best Global Universities in Beijing|url=https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|website=US News|access-date=27 ستمبر 2020|archive-date=6 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201106123931/https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[ابھرتی منڈیاں|ابھرتے ہوئے ممالک]] میں دو بہترین سی9 لیگ یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے۔ <ref name=":6">{{Cite web|date=28 مئی 2020|title=Asia University Rankings|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|access-date=27 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=4 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604055001/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":8">{{Cite web|date=22 جنوری 2020|title=Emerging Economies|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|access-date=13 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=20 فروری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200220042605/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|url-status=live}}</ref> [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]] بیجنگ کی اقتصادی توسیع کا ایک مرکز ہے، جس میں متعدد [[فلک بوس عمارت|فلک بوس عمارتوں]] کی تعمیر جاری یا حال ہی میں مکمل کی گئی ہے۔ بیجنگ کا [[ژونگوانکوم]] علاقہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ نیچر انڈیکس کے ذریعہ بیجنگ کو 2016ء سے سب سے زیادہ سائنسی تحقیقی پیداوار والے شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref name=":10" /><ref name=":9">{{cite web|author=jknotts|date=25 ستمبر 2020|title=Beijing Defends its Title as World's Top City for Scientific Research|url=https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.thebeijinger.com|language=en|archive-date=27 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200927011316/https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|url-status=live}}</ref> اس شہر نے کھیلوں کے متعدد بین الاقوامی اور قومی مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جن میں سب سے قابل ذکر [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور 2008ء کے گرمائی پیرالمپکس گیمز ہیں۔ 2022ء میں، بیجنگ پہلا شہر بن گیا جس نے [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور [[2022ء سرمائی اولمپکس]]، <ref name=":2" /> اور گرمائی اور سرمائی پیرالمپکس دونوں کی میزبانی کی۔ <ref name=":3" /> بیجنگ [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست|175 غیر ملکی سفارت خانوں]] کی میزبانی کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، [[شنگھائی تعاون تنظیم]] (ایس سی او) سمیت کئی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر سلک روڈ فنڈ، [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]]، [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]]، اور [[ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا]] کے مرکزی دفاتر اسی شہر میں موجود ہین۔ == اشتقاقیات == گزشتہ 3,000 سالوں میں، بیجنگ شہر کے کئی اور نام رہے ہیں۔ بیجنگ نام، جس کا مطلب ہے "شمالی دارالحکومت" ([[چینی رسم الخط]] 北 شمال کے لے اور 京 دارالحکومت کے لئے)، شہر کو [[نانجنگ]] سے امتياز کرنے کے لیے 1403ء میں [[منگ خاندان]] کے دور میں اس شہر پر لاگو کیا گیا تھا جو ("جنوبی دارالحکومت") تھا۔ <ref name="minggov">{{cite journal |jstor = 2718619|title = Governmental Organization of the Ming Dynasty |journal = Harvard Journal of Asiatic Studies |volume = 21 |pages = 1–66 |last = Hucker |first = Charles O. |year = 1958 |doi = 10.2307/2718619}}</ref> انگریزی ہجے (Beijing) حکومت کے سرکاری رومنائزیشن پر مبنی ہے (1980ء کی دہائی میں اپنایا گیا)، دو حروف میں سے جیسا کہ [[معیاری چینی]] میں ان کا تلفظ کیا جاتا ہے۔ ایک پرانے انگریزی ہجے، پیکنگ (Peking)، جسے جیسوٹ مشنری مارٹینو مارٹینی نے 1655ء میں [[ایمسٹرڈیم]] میں شائع ہونے والے ایک مشہور اٹلس میں استعمال کیا تھا۔ <ref>Martini, Martino, ''De bello Tartarico historia''، 1654. * Martini, Martino (1655)، ''Novus Atlas Sinensis''، "Prima Provencia Peking Sive Pecheli"، p. 17.</ref> اگرچہ '''پیکنگ''' اب شہر کا عام نام نہیں ہے، لیکن شہر کے کچھ پرانے مقام اور سہولیات، جیسے [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] کا [[انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن]] (آیاٹا) کوڈ '''PEK''' ہی ہے، اور [[پیکنگ یونیورسٹی]]، اب بھی سابق رومن سازی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ کا واحد چینی حرفی مخفف 京 ہے، جو شہر میں آٹوموبائل لائسنس پلیٹوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ سرکاری [[لاطینی حروفِ تہجی]] میں بیجنگ کا مخفف "BJ" ہے۔ <ref>[[Standardization Administration of China]] (SAC)۔ "[http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc GB/T-2260: Codes for the administrative divisions of the People's Republic of China]" (Microsoft Word)۔ {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20040305025950/http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc |date=5 مارچ 2004}}۔</ref> == تاریخ == === ابتدائی تاریخ === پیکنگ بلدیہ میں انسانی رہائش کے ابتدائی نشانات [[ژؤکؤدیان]] (ڈریگن ہڈی پہاڑ) کے غاروں میں پائے گئے جو [[ضلع فانگشان]] کے گاؤں [[ژؤکؤدیان]] کے قریب تھے، جہاں [[پیکنگ کا انسان|پیکنگ کے انسان]] رہتے تھے۔ غاروں سے [[کھڑا آدمی]] کے [[رکاز]] 230,000 سے 250,000 سال پہلے کے ہیں۔ [[قدیم سنگی دور]] کے [[انسان]] بھی تقریباً 27,000 سال پہلے وہاں رہتے تھے۔ <ref>{{cite web|url=http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|title=The Peking Man World Heritage Site at Zhoukoudian|access-date=7 اپریل 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20130309111645/http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|archive-date=9 مارچ 2013|url-status=live}}</ref> ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی پیکنگ میں واقع [[وانگفوجنگ]] سمیت پوری بلدیہ میں [[نیا سنگی دور|نئے سنگی دور]] کی بستیاں پائی ہیں۔ بیجنگ میں پہلا فصیل دار شہر [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] تھا، جو ریاست [[جی (ریاست)|جی]] کا [[دار الحکومت]] تھا اور 1045 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جدید بیجنگ کے اندر، [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب میں موجودہ [[گوانگآنمین]] علاقے کے آس پاس واقع تھا۔ <ref name=autogenerated1>{{cite web |title=Beijing's History |url=http://china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm |publisher=China Internet Information Center|access-date=1 مئی 2008|archive-url= https://web.archive.org/web/20080501152800/http://www1.china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm|archive-date= 1 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اس بستی کو بعد میں ریاست [[یان (ریاست)|یان]] نے فتح کیا اور اپنا دار الحکومت بنایا۔ <ref>Haw, Stephen. ''Beijing: A Concise History''۔ Routledge, 2007. p. 136.</ref> === ابتدائی شاہی چین === [[File:Tianning Temple Pagoda.jpg|thumb|upright|[[تیاننینگ مندر (بیجنگ)]]، [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں 1120ء کے ارد گرد تعمیر کیا]] پہلے شہنشاہ [[چن شی ہوانگ]] کے بعد [[چن کی جنگیں برائے اتحاد|متحدہ چین]]، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] خطے کے لیے ایک پریفیکچرل دار الحکومت بن گیا۔<ref name="hist" /> [[تین مملکتیں|تین مملکتوں]] کے دور کے دوران، [[کاو کاو]] کی [[کاو وئی]] مملکت کے اختتام سے قبل یہ [[گونگسون زان]] اور [[یوان شاو]] کے زیر تسلط تھا۔ [[تیسری صدی]] عیسوی کے مغربی [[جن خاندان (265–420)]] نے اس قصبے کو تنزلی کا نشانہ بناتے ہوئے، ہمسایہ ژؤژؤ میں صوبائی نشست قائم کی۔ [[سولہ مملکتیں|سولہ مملکتوں]] کے دور میں جب شمالی [[چین]] کو [[پانچ وحشی]] قوموں (وو ہو) نے فتح کیا اور متعدد ریاستوں تقسیم کیا، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] مختصر طور پر [[شیانبئی]] کی [[سابقہ یان]] مملکت کا دار الحکومت تھا۔ <ref name=Rene>{{cite book |last=Grousset |first=Rene |title = The Empire of the Steppes |url = https://archive.org/details/empireofsteppes00grou |url-access=registration |publisher=Rutgers University Press |year=1970 |isbn=978-0-8135-1304-1 |page=[https://archive.org/details/empireofsteppes00grou/page/58 58]}}</ref> [[سوئی خاندان]] کے دور میں چین کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] جسے زوجون بھی کہا جاتا ہے، [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] کا شمالی سرا بن گیا۔ [[تانگ خاندان]] کے تحت، جیچینگ بطور یوژو، ایک فوجی سرحدی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ [[آن لو شان بغاوت]] کے دوران اور تانگ سلطنت کے ہنگاموں کے درمیان، مقامی فوجی کمانڈروں نے اپنی مختصر مدت کے لیے [[یان (آن-شی)|یان]] خاندانوں کی بنیاد رکھی اور شہر کو [[جیچینگ (بیجنگ)|یانجنگ]])، یا " یان کا دار الحکومت" کا نام دیا۔ [[تانگ خاندان]] میں بھی، شہر کا نام جیچینگ کو '''یؤژؤ''' یا '''یانجنگ''' سے بدل دیا گیا۔ 938ء میں، تانگ کے زوال کے بعد، جن نے سرحدی علاقہ جس میں اب بیجنگ ہے [[لیاؤ خاندان]] کے حوالے کر دیا، جنہوں نے شہر کو نانجنگ، یا "جنوبی دار الحکومت" کے طور پر دیکھا، جو چار ثانوی دار الحکومتوں میں سے ایک ہے جو اس کے "سپریم دار الحکومت"" شانگجنگ ([[بایرین بایاں پرچم]]) [[اندرونی منگولیا]] کی تکمیل کرتا ہے۔ بیجنگ میں بچ جانے والے کچھ قدیم پگوڈا لیاؤ دور سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں [[تیاننینگ مندر (بیجنگ)|تیاننینگ مندر]] بھی شامل ہے۔ === منگ خاندان === === چنگ خاندان === === جمہوریہ چین === === عرامی جمہوریہ چین === == جغرافیہ == === شہر کا منظر === === فن تعمیر === === آب و ہوا === === ماحولیاتی مسائل === ==== ہوا کا معیار ==== === شماریات === ==== گرد و غبار کے طوفان ==== == حکومت == === انتظامی تقسیم === ==== قصبے ==== {{اصل مضمون|بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست}} {|class="wikitable" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" |- ! colspan="14" |'''بیجنگ کی انتظامی تقسیم''' |- |colspan="14" |<div class="center" style="position: relative"> {{Image label begin|image=Administrative Division Beijing.svg|width=600|link=}} {{Image label|x=294|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]]}} {{Image label|x=245|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع شیچینگ]]}} {{Image label|x=286|y=388|scale=600/600|text=[[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]]}} {{Image label|x=230|y=440|scale=600/600|text=[[ضلع فینگتائی]]}} {{Image label|x=190|y=405|scale=600/600|text=[[ضلع شیجنگشان]]}} {{Image label|x=230|y=375|scale=600/600|text=[[ضلع ہایدیان]]}} {{Image label|x=100|y=390|scale=600/600|text=[[ضلع مینتؤگؤ]]}} {{Image label|x=120|y=490|scale=600/600|text=[[ضلع فانگشان]]}} {{Image label|x=350|y=460|scale=600/600|text=[[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]]}} {{Image label|x=350|y=335|scale=600/600|text=[[ضلع شونیئی]]}} {{Image label|x=200|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع چانگپینگ]]}} {{Image label|x=270|y=500|scale=600/600|text=[[ضلع داشینگ]]}} {{Image label|x=320|y=205|scale=600/600|text=[[ضلع ہوایرؤ]]}} {{Image label|x=470|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع پینگو]]}} {{Image label|x=430|y=185|scale=600/600|text=[[ضلع مییون]]}} {{Image label|x=190|y=210|scale=600/600|text=[[ضلع یانچینگ]]}} </div> |- !! scope="col" rowspan=2 |[[عوامی جمہوریہ چین کی انتظامی تقسیم کے رموز|ڈویژن کوڈ]]<ref>{{cite web |url=http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |script-title=zh:国家统计局统计用区划代码 |publisher=[[National Bureau of Statistics of the People's Republic of China]] |access-date=24 November 2015 |archive-date=5 April 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130405092331/http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |url-status=dead }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |ڈویژن !! scope="col" rowspan=2 |رقبہ کلومیٹر<sup>2</sup><ref>{{Cite web|url=http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html |script-title=zh:2017年度北京市土地利用现状汇总表|website=ghgtw.beijing.gov.cn|access-date=13 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190113182323/http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html|archive-date=13 January 2019|url-status=dead}}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |کل آبادی 2010<ref>{{cite book | author1=Census Office of the State Council of the People's Republic of China| author2=Population and Employment Statistics Division of the National Bureau of Statistics of the People's Republic of China |script-title=zh:中国2010年人口普查分乡、镇、街道资料 |date=2012|publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |location=Beijing|isbn=978-7-5037-6660-2|edition=1}}<!--|access-date=25 November 2015--></ref> !! scope="col" rowspan=2 |شہری علاقے<br />کی آبادی 2010<ref name ="2010PRCcensus">{{cite book |author=国务院人口普查办公室、国家统计局人口和社会科技统计司编 |date=2012 |script-title=zh:中国2010年人口普查分县资料 |location=Beijing |publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |isbn=978-7-5037-6659-6 }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |نشست !! scope="col" rowspan=2 |[[ڈاک رمز]] !! scope="col" colspan=8 |ذیلی تقسیم<ref>{{Lang|zh-hans|《中国民政统计年鉴2012》}}</ref>{{مکمل حوالہ درکار|date=September 2018}} |- !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ذیلی اضلاع|ذیلی اضلاع]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[چین کے قصبے|قصبے]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ|ٹاؤن شپ]]<br />{{#tag:ref|Including [[Ethnic townships of the People's Republic of China|Ethnic townships]] & other township related subdivisions.|name=other|group=n}} !! scope="col" style="width:45px;"|رہائشی کمیونٹیز !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے گاؤں|گاؤں]] |- style="font-weight: bold" ! 110000 !! بیجنگ |16406.16 ||19,612,368 ||16,858,692 ||[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] / [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] ||100000 ||149 ||143 ||38 ||2538 ||3857 |- ! 110101 !! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] |41.82 || colspan="2" |919,253 ||[[جنگشان ذیلی ضلع، بیجنگ|جنگشان ذیلی ضلع]] ||100000 ||17 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||216 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110102 !! [[ضلع شیچینگ]] |50.33 || colspan="2" |1,243,315 ||جنرونگ ذیلی ضلع ||100000 ||15 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||259 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110105 !! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] |454.78 ||3,545,137 ||3,532,257 ||چاووائی ذیلی ضلع ||100000 ||24 ||style="background:gray;"|&nbsp;||19 ||358 ||5 |- ! 110106 !! [[ضلع فینگتائی]] |305.53 ||2,112,162 ||2,098,632 ||فینگتائی ذیلی ضلع ||100000 ||16 ||2 ||3 ||254 ||73 |- ! 110107 !! {{Nowrap|[[ضلع شیجنگشان]]}} |84.38 || colspan="2" |616,083 ||لوگو ذیلی ضلع ||100000 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||130 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110108 !! [[ضلع ہایدیان]] |430.77 ||3,280,670 ||3,208,563 ||ہایدیان ذیلی ضلع ||100000 ||22 ||7 ||style="background:gray;"|&nbsp;||603 ||84 |- ! 110109 !! [[ضلع مینتؤگؤ]] |1447.85 ||290,476 ||248,547 ||دایو ذیلی ضلع ||102300 ||4 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||124 ||179 |- ! 110111 !! [[ضلع فانگشان]] |1994.73 ||944,832 ||635,282 ||گونگچین ذیلی ضلع ||102400 ||8 ||14 ||6 ||108 ||462 |- ! 110112 !! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] |905.79 ||1,184,256 ||724,228 ||[[بئیوان ذیلی ضلع، بیجنگ|بئیوان ذیلی ضلع]] ||101100 ||6 ||10 ||1 ||40 ||480 |- ! 110113 !! [[ضلع شونیئی]] |1019.51 ||876,620 ||471,459 ||شینگلی ذیلی ضلع ||101300 ||6 ||19 ||style="background:gray;"|&nbsp;||61 ||449 |- ! 110114 !! [[ضلع چانگپینگ]] |1342.47 ||1,660,501 ||1,310,617 ||چینگبئی ذیلی ضلع ||102200 ||8 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||180 ||303 |- ! 110115 !! [[ضلع داشینگ]] |1036.34 ||1,365,112 ||965,683 ||شینگفینگ ذیلی ضلع ||102600 ||5 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||64 ||547 |- ! 110116 !! [[ضلع ہوایرؤ]] |2122.82 ||372,887 ||253,088 ||لونگشان ذیلی ضلع ||101400 ||2 ||12 ||2 ||27 ||286 |- ! 110117 !! [[ضلع پینگو]] |948.24 ||415,958 ||219,850 ||بنہے ذیلی ضلع ||101200 ||2 ||14 ||2 ||23 ||275 |- ! 110118 !! [[ضلع مییون]] |2225.92 ||467,680 ||257,449 ||[[گولوو ذیلی ضلع، بیجنگ|گولوو ذیلی ضلع]] ||101500 ||2 ||17 ||1 ||57 ||338 |- ! 110119 !! [[ضلع یانچینگ]] |1994.89 ||317,426 ||154,386 ||رولن ذیلی ضلع ||102100 ||3 ||11 ||4 ||34 ||376 |} {|class="wikitable sortable collapsible collapsed" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" ! colspan="5" |چینی میں تقسیم |- ! اردو ! چینی ! [[پنین]] |- ! بیجنگ بلدیہ |{{Lang|zh-hans|北京市}} |Běijīng Shì |- ! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|东城区}} |Dōngchéng Qū |- ! [[ضلع شیچینگ]] |{{Lang|zh-hans|西城区}} |Xīchéng Qū |- ! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|朝阳区}} |Cháoyáng Qū |- ! [[ضلع فینگتائی]] |{{Lang|zh-hans|丰台区}} |Fēngtái Qū |- ! [[ضلع شیجنگشان]] |{{Lang|zh-hans|石景山区}} |Shíjǐngshān Qū |- ! [[ضلع ہایدیان]] |{{Lang|zh-hans|海淀区}} |Hǎidiàn Qū |- ! [[ضلع مینتؤگؤ]] |{{Lang|zh-hans|门头沟区}} |Méntóugōu Qū |- ! [[ضلع فانگشان]] |{{Lang|zh-hans|房山区}} |Fángshān Qū |- ! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|通州区}} |Tōngzhōu Qū |- ! [[ضلع شونیئی]] |{{Lang|zh-hans|顺义区}} |Shùnyì Qū |- ! [[ضلع چانگپینگ]] |{{Lang|zh-hans|昌平区}} |Chāngpíng Qū |- ! [[ضلع داشینگ]] |{{Lang|zh-hans|大兴区}} |Dàxīng Qū |- ! [[ضلع ہوایرؤ]] |{{Lang|zh-hans|怀柔区}} |Huáiróu Qū |- ! [[ضلع پینگو]] |{{Lang|zh-hans|平谷区}} |Pínggǔ Qū |- ! [[ضلع مییون]] |{{Lang|zh-hans|密云区}} |Mìyún Qū |- ! [[ضلع یانچینگ]] |{{Lang|zh-hans|延庆区}} |Yánqìng Qū |} {{حوالہ جات|group=n}} [[File:Houhai Lake and Drum Tower Beijing 2015 October.jpg|thumb|Houhai Lake and Drum Tower at [[Shichahai]], in the [[ضلع شیچینگ]] ]] === عدلیہ اور پروکیورسی === == معیشت == === سیکٹر کی ساخت === === اقتصادی زونز === == آبادیات == == تعلیم اور تحقیق == [[فائل:PekingUniversityPic6.jpg|تصغیر|[[پیکنگ یونیورسٹی]] 1898ء میں پیکنگ کی شاہی یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔]] {{اصل مضمون|چین میں تعلیم}} {{مزید دیکھیے|بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست}} بیجنگ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے دنیا کا ایک معروف مرکز ہے اور اسے سائنسی تحقیق کی سب سے بڑی پیداوار کے ساتھ دنیا کا نمبر 1 شہر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ نیچر انڈیکس نے 2016ء میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ <ref name=":10">{{Cite journal|last=Jia|first=Hepeng|date=19 ستمبر 2020|title=Beijing, the seat of science capital|journal=Nature|language=en|volume=585|issue=7826|pages=S52–S54|doi=10.1038/d41586-020-02577-x|bibcode=2020Natur.585S.۔52J|doi-access=free}}</ref><ref name=":7">{{Cite web|title=The top cities for research in the Nature Index|url=https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020031614/https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|url-status=live}}</ref><ref name=":9" /> یہ شہر [[علوم طبعی]]، [[کیمیا]]، اور [[زمینیات|زمین اور ماحولیاتی علوم]] کے شعبوں میں شائع ہونے والے مضامین کے سب سے زیادہ حصہ کے ساتھ بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے، خاص طور پر [[اقوام متحدہ]] کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلقہ پیداوار کے مطابق۔ <ref>{{Cite web|title=Leading 200 science cities in SDG research|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 25 science cities in Earth & environmental sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in physical sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in chemistry|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|url-status=live}}</ref> [[فائل:Tsinghua University - Square building.JPG|تصغیر|right|چینہوا یونیورسٹی کی مرکزی عمارت]] بیجنگ میں [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|90 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیاں]] ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی شہری [[عوامی جامعہ]] نظام ہے اور چین کا پہلا شہر ہے جہاں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں، <ref name="Beijing's Universities" /><ref>{{Cite web |last= |title=Top 10 Chinese cities with most higher education institutions |url=https://www.chinadaily.com.cn/a/202208/04/WS62eaf941a310fd2b29e7022c.html |access-date=2022-08-08 |website=www.chinadaily.com.cn}}</ref> اور یہ دو بہترین یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے جو پورے [[ایشیا]]، [[اوقیانوسیہ]] خطے اور ابھرتے ہوئے ممالک میں اپنی مشترکہ درجہ بندی کے ساتھ 2022ء ٹائمز ہائر عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ <ref>{{Cite web|date=25 اگست 2021|title=World University Rankings 2022|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2022/world-ranking|access-date=3 ستمبر 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=29 جون 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150629020315/https://www.timeshighereducation.co.uk/world-university-rankings/2015/world-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":6" /><ref name=":8" /> دونوں سی 9 لیگ کے رکن ہیں، جو اعلیٰ چینی یونیورسٹیوں کا اتحاد ہے جو جامع اور سرکردہ تعلیم پیش کرتی ہے۔ <ref>{{Cite web|date=17 فروری 2011|title=Eastern stars: Universities of China's C9 League excel in select fields|url=https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|access-date=25 فروری 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=25 فروری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210225152504/https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|url-status=live}}</ref> بیجنگ کی متعدد باوقار یونیورسٹیاں مسلسل [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[دنیا]] کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں، بشمول [[پیکنگ یونیورسٹی]]، [[چینہوا یونیورسٹی]]، [[رینمین یونیورسٹی چین]]، [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[بئیہانگ یونیورسٹی]]، [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]]، [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]]، [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]]، [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]]، [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]]، [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]]۔<ref name=":4" /><ref name=":5" /><ref name=":11">{{Cite web|date=29 اکتوبر 2020|title=Best universities in Beijing|url=https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=24 جنوری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210124135711/https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|date=30 نومبر 2015|title=Beijing|url=https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=QS Top Universities|language=en|archive-date=30 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201030074418/https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|url-status=live}}</ref>۔ ان یونیورسٹیوں کو چینی حکومت نے "985 یونیورسٹیاں" یا "[[پروجیکٹ 211|211 یونیورسٹیاں]] ([[پروجیکٹ 211]])" کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کی تعمیر کی جا سکے۔ <ref>{{Cite web|title=Beijing 985 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427225208/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Beijing 211 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427220618/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|url-status=live}}</ref> بیجنگ میں کچھ [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|تقومی کلیدی یونیورسٹیاں]] مندرجہ ذیل ہیں: {{colbegin|3}} * [[چینہوا یونیورسٹی]] * [[پیکنگ یونیورسٹی]] * [[رینمین یونیورسٹی چین]] * [[بیجنگ الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ]] * [[بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ فارسٹری یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ جیاوتونگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی]] * [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]] * [[بیجنگ پیپلز پولیس کالج]] * [[بئیہانگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف فزیکل ایجوکیشن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن]] * [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]] * [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]] * [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]] * [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]] * [[چائنا سینٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]] * [[چائینا فارن افیئرز یونیورسٹی]] * [[چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ریلیشنز]] * [[چائنا یونیورسٹی آف جیو سائنسز (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پیٹرولیم (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا]] * [[چائنا ویمن یونیورسٹی]] * [[چائنا یوتھ یونیورسٹی آف پولیٹیکل اسٹڈیز]] * [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[پیپلز پبلک سیکیورٹی یونیورسٹی آف چائینا]] * [[کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]] * [[نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[پیکنگ یونین میڈیکل کالج]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز]] * [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]] * [[بیجنگ انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی]] * [[بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[بیجنگ میٹریل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس]] * [[کیپٹل میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل نارمل یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[چائنا کالج آف میوزک]] * [[بیجنگ ڈانس اکیڈمی]] * [[بیجنگ فلم اکیڈمی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف کلاتھنگ ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف مشینری]] * [[بیجنگ یونین یونیورسٹی]] {{colend}} بیجنگ کئی مذہبی اداروں کا گھر بھی ہے، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: {{colbegin|2}} * چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ * بیجنگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ * چین کی بدھسٹ اکیڈمی * چین کا اعلیٰ سطح کا تبتی بدھ مت کالج * چین میں کیتھولک چرچ کا قومی مدرسہ {{colend}} یہ شہر [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] کی ایک نشست ہے، جسے نیچر ریسرچ کے ذریعہ 2016ء میں فہرست کے آغاز کے بعد سے نیچر انڈیکس کے ذریعہ مسلسل دنیا کے نمبر 1 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|title=2016 tables: Institutions {{!}} 2016 tables {{!}} Institutions {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=27 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201127054226/https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Institution outputs {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=8 جنوری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200108231135/https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن آف چائنا کی مقام بھی ہے۔ شہر کا لازمی تعلیمی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شامل ہے: 2018ء میں، بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ طالب علموں ([[شنگھائی]]، [[ژجیانگ]] اور [[جیانگسو]] کے ساتھ) نے تمام مضامین (ریاضی، تعلیم، اور سائنس) میں دیگر 78 شریک ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، جو [[پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین]]) کی طرف سے منعقدہ تعلیمی کارکردگی کا عالمی مقابلہ ہے۔ <ref name="PISA2018">{{Citation|title=PISA 2018: Insights and Interpretations|date=3 دسمبر 2019|url=http://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|publisher=[[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]]|access-date=25 فروری 2021|archive-date=9 دسمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201209150356/https://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|url-status=live}}</ref>۔ == ثقافت == === دلچسپی کے مقامات === === ناقابل تسخیر ثقافتی ورثہ === === مذہب === === چینی لوک مذہب اور تاؤ مت === === بدھ مت === === اسلام === [[فائل:Dongsiqingzhensi.JPG|تصغیر|right|[[دونگسی مسجد]]]] [[فائل:Niujie Mosques02.jpg|تصغیر|[[نیوجیہ مسجد]]]] بیجنگ میں تقریباً 70 [[مساجد]] ہیں جنہیں [[اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا]] نے تسلیم کیا ہے، جن کا صدر دفتر [[نیوجیہ مسجد]] کے قریب واقع ہے، جو شہر کی قدیم ترین مسجد ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |script-title=zh:伊斯兰教简介 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=30 جنوری 2017 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170130005328/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref><ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |script-title=zh:北京市清真寺文物等级 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416100639/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[نیوجیہ مسجد]] کی بنیاد 996 میں [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں رکھی گئی تھی اور اکثر مسلمان معززین اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ چینی مسلم کمیونٹی نے مبینہ طور پر [[رمضان]] المبارک منایا اور 2021ء کو مسجد میں [[نماز عید|عید کی نماز]] ادا کی۔ <ref>{{Citation|title=Beijing's Muslim community celebrates holy month of Ramadan|date=14 اپریل 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=loywhvJ4TVY| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/loywhvJ4TVY| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[South China Morning Post]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref><ref>{{Citation|title=China: Beijing's Muslim community gathers for Eid prayers at mosque|date=13 مئی 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=nobUrHDtZPM| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/nobUrHDtZPM| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[Agence France-Presse]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref> بیجنگ میں سب سے بڑی مسجد <ref>{{Cite web|url=http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924091316/http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|url-status=dead|archive-date=24 ستمبر 2015|script-title=zh:朝阳文化--文化遗产|date=24 ستمبر 2015|access-date=21 فروری 2019}}</ref> چانگ ینگ مسجد ہے، جو [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] میں واقع ہے، جس کا رقبہ 8,400 مربع میٹر ہے۔ پرانے شہر کی دیگر قابل ذکر مساجد میں [[دونگسی مسجد]] شامل ہے، جس کی بنیاد 1346ء میں رکھی گئی تھی، ہواشی مسجد، جس کی بنیاد 1415 میں رکھی گئی، نان دویا مسجد [[ضلع شیچینگ]] میں اور [[دونگژیمین]] مسجد شامل ہیں۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |script-title=zh:北京市部分清真寺介绍 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416074958/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[ضلع ہایدیان|ہایدیان]]، [[مادیان، بیجنگ|مادیان]]، [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|تونگژؤ]]، [[ضلع چانگپینگ|چانگپینگ]]، چانگینگ، [[ضلع شیجنگشان|شیجنگشان]]اور [[ضلع مییون|مییون]] میں باہر کی مسلم کمیونٹیز میں بڑی مساجد ہیں۔ چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ [[ضلع شیچینگ]] کے نیوجی محلے میں واقع ہے۔ === مسیحیت === ==== کیتھولک ==== ==== پروٹسٹنٹ ==== ==== مشرقی آرتھوڈوکس ==== === میڈیا === === ٹیلی ویژن اور ریڈیو === === پریس === === بیجنگ راک === == بیجنگ میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات == == کھیل == === ایونٹ === === مقامات === === کلب === == نقل و حمل == === ریل اور تیز رفتار ریل === === سڑکیں اور ایکسپریس ویز === === فضائی === ==== بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== دیگر ہوائی اڈے ==== ==== ہوائی مسافروں کے لیے ویزا کے تقاضے ==== === پبلک ٹرانزٹ === === ٹیکسی === === سائیکل === == دفاع اور ایرو اسپیس == == فطرت اور جنگلی حیات == == بین الاقوامی تعلقات == === جڑواں شہر === بیجنگ مندرجہ ذیل علاقوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کے ساتھ [[جڑواں شہر]] ہے۔ <ref>{{cite web |title=Sister cities of Beijing |url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |access-date=13 اکتوبر 2020 |website=english.beijing.gov.cn |archive-date=1 جولائی 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200701015335/http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |url-status=live}}</ref>{{Div col|colwidth=20em}} * {{Flagdeco|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{Flagdeco|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{Flagdeco|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{Flagdeco|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{Flagdeco|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{Flagdeco|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{Flagdeco|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{Flagdeco|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{Flagdeco|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{Flagdeco|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{Flagdeco|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{Flagdeco|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{Flagdeco|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{Flagdeco|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{Flagdeco|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{Flagdeco|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{Flagdeco|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{Flagdeco|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{Flagdeco|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{Flagdeco|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{Flagdeco|RSA}} [[جوہانسبرگ]]، جنوبی افریقا * {{Flagdeco|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{Flagdeco|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{Flagdeco|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{Flagdeco|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{Flagdeco|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{Flagdeco|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{Flagdeco|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{Flagdeco|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{Flagdeco|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{Flagdeco|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{Flagdeco|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{Flagdeco|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{Flagdeco|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{Flagdeco|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{Flagdeco|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EST}} [[تالین]]، استونیا * {{Flagdeco|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{Flagdeco|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{Flagdeco|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{Flagdeco|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{Flagdeco|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{Flagdeco|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{Flagdeco|USA}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest – not twinning --> {{Div col end}} === غیر ملکی سفارت خانے اور قونصل خانے === {{اصل مضمون|عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست}} {{Div col|colwidth=20em}} * {{AFG}} * {{ALB}} * {{DZA}} * {{AGO}} * {{ARG}} * {{ARM}} * {{AUS}} * {{AUT}} * {{AZE}} * {{BHS}} * {{BHR}} * {{BGD}} * {{BRB}} * {{BLR}} * {{BEL}} * {{BEN}} * {{BOL}} * {{BIH}} * {{BWA}} * {{BRA}} * {{BRN}} * {{BGR}} * {{پرچم|Burkina Faso}} * {{BDI}} * {{CAM}} * {{CMR}} * {{CAN}} * {{CPV}} * {{CAF}} * {{TCD}} * {{CHL}} * {{COL}} * {{COM}} * {{COG}} * {{COD}} * {{CRI}} * {{HRV}} * {{CUB}} * {{CYP}} * {{CZE}} * {{DNK}} * {{DJI}} * {{DMA}} * {{DOM}} * {{پرچم|East Timor}} * {{ECU}} * {{EGY}} * {{SLV}} * {{GNQ}} * {{ERI}} * {{EST}} * {{ETH}} * {{FJI}} * {{FIN}} * {{FRA}} * {{GAB}} * {{پرچم|Gambia}} * {{GEO}} * {{DEU}} * {{GHA}} * {{GRC}} * {{GRD}} * {{GIN}} * {{GNB}} * {{GUY}} * {{HUN}} * {{ISL}} * {{IND}} * {{IDN}} * {{IRN}} * {{IRQ}} * {{IRL}} * {{ISR}} * {{ITA}} * {{پرچم|Ivory Coast}} * {{JAM}} * {{JPN}} * {{JOR}} * {{KAZ}} * {{KEN}} * {{KUW}} * {{KGZ}} * {{LAO}} * {{LAT}} * {{LIB}} * {{LES}} * {{LBR}} * {{LBA}} * {{LTU}} * {{LUX}} * {{MAD}} * {{MAW}} * {{MAS}} * {{MDV}} * {{MLI}} * {{MLT}} * {{MTN}} * {{MRI}} * {{MEX}} * {{پرچم|Micronesia}} * {{MDA}} * {{MGL}} * {{MCO}} (consulate) * {{MNE}} * {{MAR}} * {{MOZ}} * {{MMR}} * {{NAM}} * {{NEP}} * {{NED}} * {{NZL}} * {{NIG}} * {{NGR}} * {{PRK}} * {{پرچم|North Macedonia}} * {{NOR}} * {{OMA}} * {{PAK}} * {{PSE}} * {{PAN}} * {{PNG}} * {{PER}} * {{PHI}} * {{POL}} * {{PRT}} * {{QAT}} * {{ROU}} * {{RUS}} * {{RWA}} * {{WSM}} * {{پرچم|São Tomé and Príncipe}} * {{KSA}} * {{SEN}} * {{SRB}} * {{SEY}} * {{SLE}} * {{SGP}} * {{SVK}} * {{SLO}} * {{SOL}} * {{SOM}} * {{ZAF}} * {{KOR}} * {{SSD}} * {{ESP}} * {{LKA}} * {{SUD}} * {{SUR}} * {{SWE}} * {{CHE}} * {{SYR}} * {{TJK}} * {{TAN}} * {{THA}} * {{TGO}} * {{TON}} * {{TTO}} * {{TUN}} * {{TUR}} * {{TKM}} * {{UGA}} * {{UKR}} * {{ARE}} * {{GBR}} * {{USA}} * {{URY}} * {{UZB}} * {{VUT}} * {{VEN}} * {{VNM}} * {{YEM}} * {{ZMB}} * {{ZWE}} {{Div col end}} === نمائندہ دفاتر اور وفود === * {{HTI}} (نمائندہ دفتر) * {{FRO}} (نمائندہ دفتر) * {{پرچم|European Union}} == مزید دیکھیے == {{باب|چین}} * [[چین کے تاریخی دارالحکومت]] * [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} === ذرائع === <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Elliott |first = Mark C. |title = The Manchu Way: The Eight Banners and Ethnic Identity in Late Imperial China |url = https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |location = Palo Alto, CA |publisher = Stanford University Press |year = 2001 |isbn = 978-0-8047-4684-7 |access-date = 22 جولائی 2009 |archive-date = 1 اگست 2020 |archive-url = https://web.archive.org/web/20200801082809/https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |url-status = live}} * {{cite book |last1=Li |first1=Lillian |last2=Dray-Novey |first2=Alison |last3=Kong |first3=Haili |year=2007 |title=Beijing: From Imperial Capital to Olympic City |location=New York, NY |publisher=[[Palgrave Macmillan]] |isbn=978-1-4039-6473-1 |url=https://archive.org/details/beijingfromimper00lili}} * {{cite book |last1=MacKerras |first1=Colin |last2=Yorke |first2=Amanda |year=1991 |title=The Cambridge Handbook of Contemporary China |url=https://archive.org/details/cambridgehandboo0000mack |url-access=registration |quote=beiping beijing. |location=Cambridge, England |publisher=[[Cambridge University Press]] |isbn=978-0-521-38755-2 |access-date=22 جولائی 2009}} {{refend}} </div> == مزید پڑھیے == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Cotterell |first = Arthur. |title = The Imperial Capitals of China: An Inside View of the Celestial Empire |location=London |publisher=Pimlico |year=2007 |isbn=978-1-84595-009-5 |postscript =۔&nbsp;(304 pages)}} * {{cite book |last1=Bonino |first1=Michele |last2=De Pieri |first2=Filippo |title=Beijing Danwei: Industrial Heritage in the Contemporary City |year=2015 |publisher=Jovis |location=Berlin |isbn=978-3-86859-382-2 |url=https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |access-date=10 اکتوبر 2015 |archive-date=22 فروری 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210222224938/https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |url-status=live}} * {{cite book |last=Cammelli |first=Stefano |title = Storia di Pechino e di come divenne capitale della Cina |location=Bologna |publisher=Il Mulino |year=2004 |isbn=978-88-15-09910-5}} * {{cite book |last=Chen |first=Gaohua |title=The Capital of the Yuan Dynasty |location=[Dadu or Khanbaliq] |publisher=Silkroad Press|year=2015}} {{ISBN|978-981-4332-44-6|978-981-4339-55-1}} (Print & eBook)۔ * {{cite book |last=Harper|first=Damian|title=Beijing: City Guide|edition=7th|location=Oakland, California|publisher=Lonely Planet Publications|year=2007}} {{refend}} </div> == بیرونی روابط == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{Sister project links|voy=Beijing|بیجنگ}} * [http://info.hktdc.com/mktprof/china/mpbei.htm Economic profile for Beijing] at [[Hong Kong Trade Development Council|HKTDC]] * [https://www.facebook.com/BeijingChinaOfficial Visit Beijing Facebook Page] * [http://cudl.lib.cam.ac.uk/view/PH-Y-00302-E/4 Photograph of ''The approach to Peking – outside the walls''] taken in 1890 by [[Sir Henry Norman, 1st Baronet|Sir Henry Norman]] </div> {{S-start}}بمطابق {{S-bef|before=[[ہانگژو]] ([[سونگ خاندان]])|row=1}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] (بمطابق [[خان بالق]] [[یوآن خاندان]] کا) |years=1264–1368|row=1}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=1}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=2}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1420–1928|row=2}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]])|row=2}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]]) |row=3}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1949–موجودہ|row=3}} {{S-aft|after=موجودہ دار الحکومت|row=3}} {{Rail end}} {{بیجنگ}} {{چین کے صوبائی دارالحکومت}} {{جغرافیائی مقام |Centre = بیجنگ |North = |Northeast = [[چینگدے]]، ہیبئی |East = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southeast = [[تیانجن]] |South = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southwest = [[باوڈنگ]]، ہیبئی |West = |Northwest = [[ژانگجیاکوو]]، ہیبئی }} {{Navboxes |title = بیجنگ سے متعلق مضامین |list = {{چین کی صوبہ سطحی تقسیم}} {{عوامی جمہوریہ چین کی پریفیکچر سطح تقسیم}} {{چین کے میٹروپولیٹن شہر}} {{ایشیاء کے دارالحکومت}} {{گرمائی اولمپک کے میزبان شہر}} {{گرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{سرمائی اولپک کے میزبان شہر}} {{سرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{ایشیائی کھیلوں کے میزبان شہر}} {{عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے میزبان شہر}} {{دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہری علاقہ جات}} {{میگا شہر}} }} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیجنگ]] [[زمرہ:چین کی بلدیات]] <!-- please leave the empty space as standard --> [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]] [[زمرہ:چین کے میٹروپولیٹن علاقے]] [[زمرہ:شمالی چین کا میدان]] [[زمرہ:دوسرے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین میں گیارہویں صدی ق م کی تاسیسات]] fd8z42fnuyztc8l0r5kov3live4fha9 5141389 5141382 2022-08-28T09:40:53Z Tahir mq 19745 /* ابتدائی شاہی چین */ wikitext text/x-wiki {{Nobots}} {{مختصر وضاحت|چین کا دار الحکومت}} {{دیگر استعمال}} {{Infobox settlement | name = Beijing | native_name = بیجنگ<br />北京 | native_name_lang = zh | other_name = Beijing<br />Peking | settlement_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] اور [[دار الحکومت]] | image_flag = | image_skyline = {{متعدد تصاویر | border = infobox | total_width = 280 | image_style = border:1; | perrow = 1/2/2/1 | image1 = Skyline of Beijing CBD with B-5906 approaching (20211016171955).jpg | image2 = Tiananmen Gate.jpg | image3 = The Great Wall of China - Badaling.jpg | image4 = Beijing national stadium.jpg | image5 = Temple of heaven,Beijing,China - panoramio (2) (cropped).jpg | image6 = National Centre for the Performing Arts and Great Hall of the People.jpg }} | image_size = | image_caption = '''اوپر سے گھڑی وار''': [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]]; [[بادالنگ]]; [[جنت کا مندر]]; [[عوام کا تالار عظیم]] (بائیں) اور [[نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس (چین)]]; [[بیجنگ نیشنل اسٹیڈیم]]; اور [[تیانانمین]] | image_map = {{Maplink|frame=yes|plain=yes|type=shape|stroke-width=2|stroke-color=#000000|zoom=7|frame-lat=40.26|frame-long=116.6}} | image_map1 = Beijing in China (+all claims hatched).svg | map_caption1 = چین میں بیجنگ میونسپلٹی کا مقام | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|type:adm1st_region:CN-11|display=it}} | coor_pinpoint = [[تیانانمین چوک]] [[Flag Raising Ceremony (China)|قومی پرچم]] | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|China}} | established_title = قیام | established_date = 1045 ق، | seat_type = شہر کی نشست | seat = [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] | parts_type = تقسیم<ref name="hist">{{cite web |title = Township divisions |url=http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |publisher = ebeijing.gov.cn |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20090903193329/http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |archive-date=3 ستمبر 2009 |url-status=live}}</ref><br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]]<br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]] | parts = <br />[[فہرست بیجنگ کی انتظامی تقسیمات]]<br />289 قصبے اور گاؤں | government_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] | governing_body = بیجنگ میونسپل پیپلز کانگریس | leader_title = [[Chinese Communist Party Committee Secretary|سی پی سی سیکرٹری]] | leader_name = [[Cai Qi]] | leader_title1 = کانگریس چیئرمین | leader_name1 = [[Li Wei (PRC politician)|Li Wei]] | leader_title2 = میئر | leader_name2 = [[Chen Jining]] | leader_title3 = [[Chinese People's Political Consultative Conference|سی پی پی سی سی]] چیئرمین | leader_name3 = [[Wei Xiaodong]] | leader_title4 = [[قومی عوامی کانگریس (چین)]] نمائندگی | leader_name4 = 54 نائبین | total_type = بلدیہ | area_footnotes = <ref name="mofcom">{{cite web |title=Doing Business in China – Survey |url=http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |publisher=[[Ministry of Commerce of the People's Republic of China]] |access-date=5 اگست 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140526181645/http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |archive-date=26 مئی 2014}}</ref> | area_total_km2 = 16410.5 | area_land_km2 = 16410.5 | area_water_km2 = | area_urban_km2 = 16410.5 | area_metro_km2 = 12796.5 | elevation_footnotes = | elevation_m = 43.5 | elevation_max_ft = 7556 | elevation_max_point = [[کوہ لنگ (بیجنگ)|کوہ لنگ]] | population_total = 21,893,095 | population_density_km2 = auto | population_as_of = 2020 مردم شماری | population_footnotes = <ref>{{cite web |date=11 مئی 2021 |title=Communiqué of the Seventh National Population Census (No. 3) |url=http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |access-date=11 مئی 2021 |publisher=[[National Bureau of Statistics of China]] |archive-date=11 مئی 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210511104847/http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |url-status=live}}</ref> | population_urban = 21,893,095 | population_density_urban_km2 = auto | population_metro = 22,366,547 | population_density_metro_km2 = auto | population_blank1_title = چین میں درجہ | population_blank1 = آبادی: [[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ آبادی|ستائیسواں]];<br />کثافت: [[چین کے صوبے|چوتھا]] | population_demonym = <!-- Don't restore Beijinger without cite. See talk page --> | demographics_type1 = اہم [[چین کے نسلی گروہوں کی فہرست|نسلی گروہ]] | demographics1_footnotes = | demographics1_title1 = [[ہان چینی]] | demographics1_info5 = 0.7% | postal_code_type = [[چین کے رموز ڈاک]] | postal_code = '''1000'''00–'''1026'''29 | area_code = [[Telephone numbers in China|10]] | iso_code = [[آیزو 3166-2:CN]] | blank_name_sec1 = جی ڈی پی<ref>{{Cite web |url=http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |title=政府工作报告-2022年1月6日在北京市第十五届人民代表大会第五次会议上-政府工作报告解读-北京市发展和改革委员会 |access-date=23 جنوری 2022 |archive-date=23 جنوری 2022 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220123095719/http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |url-status=live}}</ref> | blank_info_sec1 = 2021 | blank1_name_sec1 = &nbsp;- کل | blank1_info_sec1 = ¥4.03 ٹریلین<br />$634.38 بلین (برائے نام)<br /><ref name=":13">{{Cite web|title=CN¥6.3527 per dollar (according to International Monetary Fund on جنوری 2022 publication |url=https://www.imf.org/external/np/fin/data/rms_rep.aspx.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]}}</ref> <br /> $965.73 بلین (مساوی قوت خرید)<ref>{{cite web |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |title=World Economic Outlook (WEO) database |publisher=International Monetary Fund |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |archive-date=26 نومبر 2020 |access-date=2 اپریل 2022}}</ref> | blank_name_sec2 = '''شہر کے درخت''' | blank_info_sec2 = [[مور پنکھی (درخت)]] (''Platycladus orientalis'') | blank1_name_sec2 = &nbsp; | blank1_info_sec2 = [[سٹیفنولوبیم|پگوڈا درخت]] (''Sophora japonica'') | website = {{URL|http://www.beijing.gov.cn|beijing.gov.cn}}<br />{{URL|http://english.beijing.gov.cn|english.beijing.gov.cn}} | footnotes = | demographics1_info1 = 95% | demographics1_title2 = [[مانچو قوم]] | demographics1_info2 = 2% | demographics1_title3 = [[حوئی قوم]] | demographics1_info3 = 2% | demographics1_title4 = [[Mongols in China|منگول]] | demographics1_info4 = 0.3% | demographics1_title5 = دیگر | timezone = [[چین میں وقت]] | utc_offset = +8 | blank2_name_sec1 = &nbsp;– فی کس | blank2_info_sec1 = ¥184,075<br />$28,975 (برائے نام)<ref name=":13" /> <br />$44,110 (مساوی قوت خرید)<ref>{{Cite web |title=CN¥4.173 per Int'l. dollar (according to International Monetary Fund on اکتوبر 2021 publication |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]|archive-date=26 نومبر 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |url-status=live}}</ref> | blank3_name_sec1 = &nbsp;– اضافہ | blank3_info_sec1 = {{increase}} 8.5% | blank4_name_sec1 = [[انسانی ترقیاتی اشاریہ]] (2019) | blank4_info_sec1 = 0.904<ref>{{cite web |url=https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |title=Subnational Human Development Index |year=2020 |publisher=Global Data Lab China |access-date=9 اپریل 2020 |archive-date=23 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180923120638/https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |url-status=live}}</ref> ([[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ|انسانی ترقیاتی اشاریہ]]) – <span style="color:#090;">انتہائی اعلیٰ</span> | blank5_name_sec1 = [[Vehicle registration plates of China|لائسنس پلیٹ کے سابقے]] | blank5_info_sec1 = {{lang|zh-cn|京A, C, E, F, H, J, K, L, M, N, P, Q, Y}}<br />{{lang|zh-cn|京B}} (ٹیکسیاں)<br />{{lang|zh-cn|京G}} (شہری علاقے سے باہر)<br />{{lang|zh-cn|京O, D}} (پولیس اور حکام) | blank6_name_sec1 = مخفف | blank6_info_sec1 = BJ / {{Lang-zh|c={{ربط متن|京}} |labels=no}} (jīng) | blank2_name_sec2 = '''شہر کے پھول''' | blank2_info_sec2 = [[چینی گلاب]] (''Rosa chinensis'') | blank3_name_sec2 = &nbsp; | blank3_info_sec2 = [[گل داؤدی]] (''Chrysanthemum morifolium'') | official_name = بلدیہ بیجنگ | founder = [[ژؤ خاندان]] ([[مغربی ژؤ]]) }} {{Infobox Chinese | pic = Beijing name.svg | piccap="بیجنگ" باقاعدہ چینی حروف میں | picupright = 0.5 | c = {{ربط متن|lang=zh|北京}} | l="شمالی دارالحکومت" | p = Běijīng | psp = Peking{{NoteTag|Loaned earlier via French "Pékin"۔}}<br />[[Peiping]] <small>(1368–1403;<br />1928–1937; 1945–1949)</small> | w = Pei<sup>3</sup>-ching<sup>1</sup> | mi = {{IPAc-cmn|AUD|Zh-Beijing.ogg|b|ei|3|۔|j|ing|1}} | bpmf = ㄅㄟˇ&nbsp;&nbsp;&nbsp;ㄐㄧㄥ | gr = Beeijing | j = Bak1ging1 | y = Bākgìng ''or'' Bākgīng | ci = {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|7}} ''or'' {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|1}} | suz = Poh-cin | poj = Pak-kiaⁿ | tl = Pak-kiann | buc = Báe̤k-gĭng | h = Bet<sup>5</sup>-gin<sup>1</sup> | showflag = p | t = | s = | altname = | tp = }} '''بیجنگ''' ({{Lang-en|Beijing}}) ({{Lang-zh|c=北京|p=Běijīng}}) جسے سابقہ طور پر '''[[پیکنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا تھا، [[عوامی جمہوریہ چین]] کا [[دار الحکومت]] ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا [[قومی دار الحکومتوں کی فہرست بلحاظ آبادی|قومی دار الحکومت]] ہے، جس میں 16,410.5 کلومیٹر 2 (6336 مربع میل) کے [[اصل شہر|انتظامی علاقے]] کے اندر 21 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ <ref name="bulletin2018">{{cite web |url=http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |title = Beijing Municipal Bureau of Statistics and NBS Survey Office in Beijing |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |language = en |date= 23 جنوری 2019 |access-date= 24 جنوری 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190123121721/http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |archive-date=23 جنوری 2019 |url-status=live |df= dmy-all}}</ref>بہر حال اس کا تعمیر شدہ علاقہ[[گوانگژو]] اور [[شنگھائی]] کے بعد چین میں تیسرا بڑا علاقہ ہے، جس میں [[ہیبئی]] [[سانہے]] (⎘ سانے)، [[داچانگ حوئی خود مختار کاؤنٹی]] اور [[ژووژوو]] شامل ہیں لیکن [[ضلع مییون]] اور [[ضلع پینگو]] کے اضلاع ابھی تک بیجنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |title=China: Hébĕi (Prefectures, Cities, Districts and Counties) – Population Statistics, Charts and Map |access-date=3 مارچ 2022 |archive-date=7 ستمبر 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210907232854/https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |url-status=live}}</ref> یہ [[شمالی چین]] میں واقع ہے، اور ایک [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] کے طور پر [[حکومت چین|ریاستی کونسل]] کی براہ راست انتظامیہ کے تحت [[بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست|16 شہری، مضافاتی، اور دیہی اضلاع]] پر مشتمل ہے۔ <ref name="figures">Figures based on 2006 statistics published in 2007 National Statistical Yearbook of China and available online at {{lang|zh-Hans|[http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm 2006年中国乡村人口数 中国人口与发展研究中心]}} ([https://web.archive.org/web/20090310163630/http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm archive])۔ اخذکردہ بتاریخ 21 اپریل 2009.</ref> بیجنگ جنوب مشرق میں پڑوسی [[تیانجن]] کو چھوڑ کر زیادہ تر [[صوبہ ہیبئی]] سے گھرا ہوا ہے۔ [[جنگنججی]] میگالوپولیس کے تینوں ڈویژن اور چین کا قومی [[دارالحکومت علاقہ]] مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔ <ref name="basic">{{cite web |title=Basic Information |url = http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-url = https://web.archive.org/web/20120313225759/http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-date=13 مارچ 2012 |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |access-date=9 فروری 2008 |url-status=dead}}</ref> بیجنگ ایک [[عالمی شہر]] اور ثقافت، سفارت کاری، سیاست، [[مشعر عالمی مالیاتی مراکز|مالیات]]، کاروبار اور اقتصادیات، تعلیم، تحقیق، [[بیجنگ لہجہ|زبان]]، سیاحت، میڈیا، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور [[چین میں نقل و حمل|نقل و حمل]] کے لحاظ سے دنیا کے معروف مراکز میں سے ایک ہے۔ ایک [[میگا شہر]]، بیجنگ [[شنگھائی]] کے بعد شہری آبادی کے لحاظ سے [[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی|دوسرا بڑا چینی شہر]] ہے، اور یہ ملک کا [[چینی ثقافت|ثقافتی]]، تعلیمی، اور [[چینی سیاست|سیاسی]] مرکز ہے۔ <ref name="columbia encyclopaedia">{{cite encyclopedia |title=Beijing |url = http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |encyclopedia=[[The Columbia Encyclopedia]] |edition=6th |year=2008 |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20100212121906/http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |archive-date=12 فروری 2010 |url-status=live}}</ref> یہ چین کی سب سے بڑی سرکاری کمپنیوں کا صدر مقام ہے اور دنیا میں فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ دنیا کے چار سب سے [[سب سے بڑے بینکوں کی فہرست|بڑے مالیاتی اداروں]] بلحاظ کل اثاثوں، کا گھر بھی ہے۔ <ref>{{Cite news |title=Top 100 Banks in the World |url = https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |publisher=www.relbanks.com |language=en-gb |access-date=12 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180729045255/https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |archive-date=29 جولائی 2018 |url-status=live}}</ref><ref name="Beijing International">{{Cite web |title = Beijing has most Fortune 500 global HQs |url = http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |publisher=Beijing Municipal People's Government |access-date=27 نومبر 2016 |archive-url = https://web.archive.org/web/20161128141735/http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |archive-date=28 نومبر 2016|url-status=live}}</ref> بیجنگ "[[شہروں کی فہرست بلحاظ تعداد ارب پتی افراد|دنیا کا ارب پتی دارالحکومت ہے]]"۔ شہر میں رہنے والے ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ <ref name=":0" /><ref name=":1" /> یہ قومی شاہراہ، ایکسپریس وے، ریلوے، اور تیز رفتار ریل نیٹ ورکس کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] 2010ء سے مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا [[مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست بلحاظ مسافر آمدورفت|دوسرا مصروف ترین]] [[ہوائی اڈا]] رہا ہے، اور 2016ء سے [[بیجنگ سب وے]] دنیا کا سب سے مصروف اور طویل ترین سب وے ہے۔ [[بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، بیجنگ کا دوسرا [[بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، دنیا کا سب سے بڑا سنگل ڈھانچے والا ہوائی اڈا ٹرمینل ہے۔ <ref>{{cite news |date=15 اپریل 2019 |title=What does the world's largest single-building airport terminal look like? |publisher=BBC News |url=https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |access-date=20 اپریل 2019 |archive-date=18 اپریل 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190418003115/https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |url-status=live}}</ref><ref>{{cite web |last=Taylor |first=Alan |title=Photos: The World's Largest Airport-Terminal Building – The Atlantic |url=https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |access-date=25 ستمبر 2019 |website=The Atlantic |language=en |archive-date=25 ستمبر 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190925225834/https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |url-status=live}}</ref> جدید اور روایتی طرز تعمیر دونوں کے امتزاج سے، بیجنگ دنیا کے [[شہروں کی فہرست بلحاظ قدامت|قدیم ترین شہروں]] میں سے ایک ہے، جس کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔ چین کے [[چین کے تاریخی دارالحکومت|چار عظیم قدیم دار الحکومتوں]] میں سے آخری کے طور پر، بیجنگ پچھلی آٹھ صدیوں میں سے ملک کا سیاسی مرکز رہا ہے، <ref>{{Cite encyclopedia |title = Peking (Beijing) |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |edition = ''[[Macropædia]]''، [[Encyclopædia Britannica#Edition summary|15th]] |volume = 25 |page = 468}}</ref> اور [[دوسرا ہزارہ|دوسرا ہزارے]] بیشتر حصے میں یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا [[عظیم تاریخی شہروں کی فہرست|سب سے بڑا شہر]] تھا۔ <ref name="Top Ten Cities By Population Throughout History">{{cite web|title=Top Ten Cities Through History |url=http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |publisher=things made unthinkable |access-date=28 نومبر 2016|archive-url=https://web.archive.org/web/20110624043713/http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |archive-date=24 جون 2011 |url-status=live}}</ref> اندرون شہر تین اطراف سے پہاڑوں گھرے ہونے کے ساتھ، پرانی اندرونی اور بیرونی شہر کی دیواروں کے علاوہ، بیجنگ کو حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا تھا اور اسے [[شہنشاہ چین]] کی رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس طرح یہ شاہی دار الحکومت کے لیے بہترین مقام تھا۔ یہ شہر اپنے شاندار محلات، مندروں، پارکوں، باغات، مقبروں، دیواروں اور دروازوں کے لیے مشہور ہے۔ <ref name="world book">{{Cite encyclopedia |url=http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |title=Beijing |encyclopedia=[[World Book Encyclopedia]] |year = 2008 |access-date=7 اگست 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20080519232539/http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |archive-date=19 مئی 2008|url-status=live}}</ref> بیجنگ دنیا کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ 2018ء میں بیجنگ شنگھائی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کمانے والا سیاحتی شہر تھا۔ <ref name=":12">{{Cite web |last=Töre |first=Özgür |title=WTTC reveals the world's best performing tourism cities |url=https://ftnnews.com/other-news/35281-wttc-reveals-the-world-s-best-performing-tourism-cities |access-date=7 اگست 2021 |publisher=ftnnews.com |language=en-gb}}</ref> بیجنگ بہت سے قومی یادگاروں اور عجائب گھروں کا گھر ہے اور اس میں سات [[یونیسکو]] [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ]] مقامات — [[شہر ممنوعہ]]، [[جنت کا مندر]]، [[گرمائی محل]]، [[منگ مقبرے]]، [[ژؤکؤدیان]]، اور [[دیوار چین]] کے کچھ حصے اور [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] — یہ سبھی سیاحوں کے لیے مشہور مقامات ہیں۔ <ref>{{cite web |url = http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |script-title=zh:走进北京七大世界文化遗产 – 千龙网 |date=18 اگست 2014 |website=qianlong.com |language=zh-hans |access-date=21 نومبر 2014 |archive-url = https://web.archive.org/web/20141129035045/http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |archive-date=29 نومبر 2014 |url-status=dead}}</ref> سیہییوان، شہر کا روایتی طرز رہائش، اور ہوٹونگ، سیہییوان کے درمیان میں تنگ گلیاں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جو شہری بیجنگ میں عام ہیں۔ بیجنگ کی کئی [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|عوامی جامعات]] [[ایشیا بحر الکاہل]] اور دنیا کی بہترین جامعات میں مستقل شامل ہیں۔ <ref name=":4">{{Cite web|title=Top 10 institutions in Beijing|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200920182600/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|url-status=live}}</ref><ref name=":5">{{Cite web|title=US News Best Global Universities in Beijing|url=https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|website=US News|access-date=27 ستمبر 2020|archive-date=6 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201106123931/https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[ابھرتی منڈیاں|ابھرتے ہوئے ممالک]] میں دو بہترین سی9 لیگ یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے۔ <ref name=":6">{{Cite web|date=28 مئی 2020|title=Asia University Rankings|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|access-date=27 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=4 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604055001/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":8">{{Cite web|date=22 جنوری 2020|title=Emerging Economies|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|access-date=13 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=20 فروری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200220042605/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|url-status=live}}</ref> [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]] بیجنگ کی اقتصادی توسیع کا ایک مرکز ہے، جس میں متعدد [[فلک بوس عمارت|فلک بوس عمارتوں]] کی تعمیر جاری یا حال ہی میں مکمل کی گئی ہے۔ بیجنگ کا [[ژونگوانکوم]] علاقہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ نیچر انڈیکس کے ذریعہ بیجنگ کو 2016ء سے سب سے زیادہ سائنسی تحقیقی پیداوار والے شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref name=":10" /><ref name=":9">{{cite web|author=jknotts|date=25 ستمبر 2020|title=Beijing Defends its Title as World's Top City for Scientific Research|url=https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.thebeijinger.com|language=en|archive-date=27 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200927011316/https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|url-status=live}}</ref> اس شہر نے کھیلوں کے متعدد بین الاقوامی اور قومی مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جن میں سب سے قابل ذکر [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور 2008ء کے گرمائی پیرالمپکس گیمز ہیں۔ 2022ء میں، بیجنگ پہلا شہر بن گیا جس نے [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور [[2022ء سرمائی اولمپکس]]، <ref name=":2" /> اور گرمائی اور سرمائی پیرالمپکس دونوں کی میزبانی کی۔ <ref name=":3" /> بیجنگ [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست|175 غیر ملکی سفارت خانوں]] کی میزبانی کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، [[شنگھائی تعاون تنظیم]] (ایس سی او) سمیت کئی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر سلک روڈ فنڈ، [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]]، [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]]، اور [[ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا]] کے مرکزی دفاتر اسی شہر میں موجود ہین۔ == اشتقاقیات == گزشتہ 3,000 سالوں میں، بیجنگ شہر کے کئی اور نام رہے ہیں۔ بیجنگ نام، جس کا مطلب ہے "شمالی دارالحکومت" ([[چینی رسم الخط]] 北 شمال کے لے اور 京 دارالحکومت کے لئے)، شہر کو [[نانجنگ]] سے امتياز کرنے کے لیے 1403ء میں [[منگ خاندان]] کے دور میں اس شہر پر لاگو کیا گیا تھا جو ("جنوبی دارالحکومت") تھا۔ <ref name="minggov">{{cite journal |jstor = 2718619|title = Governmental Organization of the Ming Dynasty |journal = Harvard Journal of Asiatic Studies |volume = 21 |pages = 1–66 |last = Hucker |first = Charles O. |year = 1958 |doi = 10.2307/2718619}}</ref> انگریزی ہجے (Beijing) حکومت کے سرکاری رومنائزیشن پر مبنی ہے (1980ء کی دہائی میں اپنایا گیا)، دو حروف میں سے جیسا کہ [[معیاری چینی]] میں ان کا تلفظ کیا جاتا ہے۔ ایک پرانے انگریزی ہجے، پیکنگ (Peking)، جسے جیسوٹ مشنری مارٹینو مارٹینی نے 1655ء میں [[ایمسٹرڈیم]] میں شائع ہونے والے ایک مشہور اٹلس میں استعمال کیا تھا۔ <ref>Martini, Martino, ''De bello Tartarico historia''، 1654. * Martini, Martino (1655)، ''Novus Atlas Sinensis''، "Prima Provencia Peking Sive Pecheli"، p. 17.</ref> اگرچہ '''پیکنگ''' اب شہر کا عام نام نہیں ہے، لیکن شہر کے کچھ پرانے مقام اور سہولیات، جیسے [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] کا [[انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن]] (آیاٹا) کوڈ '''PEK''' ہی ہے، اور [[پیکنگ یونیورسٹی]]، اب بھی سابق رومن سازی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ کا واحد چینی حرفی مخفف 京 ہے، جو شہر میں آٹوموبائل لائسنس پلیٹوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ سرکاری [[لاطینی حروفِ تہجی]] میں بیجنگ کا مخفف "BJ" ہے۔ <ref>[[Standardization Administration of China]] (SAC)۔ "[http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc GB/T-2260: Codes for the administrative divisions of the People's Republic of China]" (Microsoft Word)۔ {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20040305025950/http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc |date=5 مارچ 2004}}۔</ref> == تاریخ == === ابتدائی تاریخ === پیکنگ بلدیہ میں انسانی رہائش کے ابتدائی نشانات [[ژؤکؤدیان]] (ڈریگن ہڈی پہاڑ) کے غاروں میں پائے گئے جو [[ضلع فانگشان]] کے گاؤں [[ژؤکؤدیان]] کے قریب تھے، جہاں [[پیکنگ کا انسان|پیکنگ کے انسان]] رہتے تھے۔ غاروں سے [[کھڑا آدمی]] کے [[رکاز]] 230,000 سے 250,000 سال پہلے کے ہیں۔ [[قدیم سنگی دور]] کے [[انسان]] بھی تقریباً 27,000 سال پہلے وہاں رہتے تھے۔ <ref>{{cite web|url=http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|title=The Peking Man World Heritage Site at Zhoukoudian|access-date=7 اپریل 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20130309111645/http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|archive-date=9 مارچ 2013|url-status=live}}</ref> ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی پیکنگ میں واقع [[وانگفوجنگ]] سمیت پوری بلدیہ میں [[نیا سنگی دور|نئے سنگی دور]] کی بستیاں پائی ہیں۔ بیجنگ میں پہلا فصیل دار شہر [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] تھا، جو ریاست [[جی (ریاست)|جی]] کا [[دار الحکومت]] تھا اور 1045 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جدید بیجنگ کے اندر، [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب میں موجودہ [[گوانگآنمین]] علاقے کے آس پاس واقع تھا۔ <ref name=autogenerated1>{{cite web |title=Beijing's History |url=http://china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm |publisher=China Internet Information Center|access-date=1 مئی 2008|archive-url= https://web.archive.org/web/20080501152800/http://www1.china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm|archive-date= 1 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اس بستی کو بعد میں ریاست [[یان (ریاست)|یان]] نے فتح کیا اور اپنا دار الحکومت بنایا۔ <ref>Haw, Stephen. ''Beijing: A Concise History''۔ Routledge, 2007. p. 136.</ref> === ابتدائی شاہی چین === [[File:Tianning Temple Pagoda.jpg|thumb|upright|[[تیاننینگ مندر (بیجنگ)]]، [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں 1120ء کے ارد گرد تعمیر کیا]] پہلے شہنشاہ [[چن شی ہوانگ]] کے بعد [[چن کی جنگیں برائے اتحاد|متحدہ چین]]، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] خطے کے لیے ایک پریفیکچرل دار الحکومت بن گیا۔<ref name="hist" /> [[تین مملکتیں|تین مملکتوں]] کے دور کے دوران، [[کاو کاو]] کی [[کاو وئی]] مملکت کے اختتام سے قبل یہ [[گونگسون زان]] اور [[یوان شاو]] کے زیر تسلط تھا۔ [[تیسری صدی]] عیسوی کے مغربی [[جن خاندان (265–420)]] نے اس قصبے کو تنزلی کا نشانہ بناتے ہوئے، ہمسایہ ژؤژؤ میں صوبائی نشست قائم کی۔ [[سولہ مملکتیں|سولہ مملکتوں]] کے دور میں جب شمالی [[چین]] کو [[پانچ وحشی]] قوموں (وو ہو) نے فتح کیا اور متعدد ریاستوں تقسیم کیا، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] مختصر طور پر [[شیانبئی]] کی [[سابقہ یان]] مملکت کا دار الحکومت تھا۔ <ref name=Rene>{{cite book |last=Grousset |first=Rene |title = The Empire of the Steppes |url = https://archive.org/details/empireofsteppes00grou |url-access=registration |publisher=Rutgers University Press |year=1970 |isbn=978-0-8135-1304-1 |page=[https://archive.org/details/empireofsteppes00grou/page/58 58]}}</ref> [[سوئی خاندان]] کے دور میں چین کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] جسے زوجون بھی کہا جاتا ہے، [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] کا شمالی سرا بن گیا۔ [[تانگ خاندان]] کے تحت، جیچینگ بطور یوژو، ایک فوجی سرحدی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ [[آن لو شان بغاوت]] کے دوران اور تانگ سلطنت کے ہنگاموں کے درمیان، مقامی فوجی کمانڈروں نے اپنی مختصر مدت کے لیے [[یان (آن-شی)|یان]] خاندانوں کی بنیاد رکھی اور شہر کو [[جیچینگ (بیجنگ)|یانجنگ]])، یا " یان کا دار الحکومت" کا نام دیا۔ [[تانگ خاندان]] میں بھی، شہر کا نام جیچینگ کو '''یؤژؤ''' یا '''یانجنگ''' سے بدل دیا گیا۔ 938ء میں، تانگ کے زوال کے بعد، جن نے سرحدی علاقہ جس میں اب بیجنگ ہے [[لیاؤ خاندان]] کے حوالے کر دیا، جنہوں نے شہر کو نانجنگ، یا "جنوبی دار الحکومت" کے طور پر دیکھا، جو چار ثانوی دار الحکومتوں میں سے ایک ہے جو اس کے "سپریم دار الحکومت"" شانگجنگ ([[بایرین بایاں پرچم]]) [[اندرونی منگولیا]] کی تکمیل کرتا ہے۔ بیجنگ میں بچ جانے والے کچھ قدیم پگوڈا لیاؤ دور سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں [[تیاننینگ مندر (بیجنگ)|تیاننینگ مندر]] بھی شامل ہے۔ [[لیاؤ خاندان]] 1122ئ میں [[جن خاندان (1115–1234)|جورچن جن خاندان]] سے مفتوح ہونے کے بعد، جنہوں نے یہ شہر [[سونگ خاندان]] کو دے دیا اور پھر 1125ء میں شمالی چین کی فتح کے دوران اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔ === منگ خاندان === === چنگ خاندان === === جمہوریہ چین === === عرامی جمہوریہ چین === == جغرافیہ == === شہر کا منظر === === فن تعمیر === === آب و ہوا === === ماحولیاتی مسائل === ==== ہوا کا معیار ==== === شماریات === ==== گرد و غبار کے طوفان ==== == حکومت == === انتظامی تقسیم === ==== قصبے ==== {{اصل مضمون|بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست}} {|class="wikitable" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" |- ! colspan="14" |'''بیجنگ کی انتظامی تقسیم''' |- |colspan="14" |<div class="center" style="position: relative"> {{Image label begin|image=Administrative Division Beijing.svg|width=600|link=}} {{Image label|x=294|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]]}} {{Image label|x=245|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع شیچینگ]]}} {{Image label|x=286|y=388|scale=600/600|text=[[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]]}} {{Image label|x=230|y=440|scale=600/600|text=[[ضلع فینگتائی]]}} {{Image label|x=190|y=405|scale=600/600|text=[[ضلع شیجنگشان]]}} {{Image label|x=230|y=375|scale=600/600|text=[[ضلع ہایدیان]]}} {{Image label|x=100|y=390|scale=600/600|text=[[ضلع مینتؤگؤ]]}} {{Image label|x=120|y=490|scale=600/600|text=[[ضلع فانگشان]]}} {{Image label|x=350|y=460|scale=600/600|text=[[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]]}} {{Image label|x=350|y=335|scale=600/600|text=[[ضلع شونیئی]]}} {{Image label|x=200|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع چانگپینگ]]}} {{Image label|x=270|y=500|scale=600/600|text=[[ضلع داشینگ]]}} {{Image label|x=320|y=205|scale=600/600|text=[[ضلع ہوایرؤ]]}} {{Image label|x=470|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع پینگو]]}} {{Image label|x=430|y=185|scale=600/600|text=[[ضلع مییون]]}} {{Image label|x=190|y=210|scale=600/600|text=[[ضلع یانچینگ]]}} </div> |- !! scope="col" rowspan=2 |[[عوامی جمہوریہ چین کی انتظامی تقسیم کے رموز|ڈویژن کوڈ]]<ref>{{cite web |url=http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |script-title=zh:国家统计局统计用区划代码 |publisher=[[National Bureau of Statistics of the People's Republic of China]] |access-date=24 November 2015 |archive-date=5 April 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130405092331/http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |url-status=dead }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |ڈویژن !! scope="col" rowspan=2 |رقبہ کلومیٹر<sup>2</sup><ref>{{Cite web|url=http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html |script-title=zh:2017年度北京市土地利用现状汇总表|website=ghgtw.beijing.gov.cn|access-date=13 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190113182323/http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html|archive-date=13 January 2019|url-status=dead}}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |کل آبادی 2010<ref>{{cite book | author1=Census Office of the State Council of the People's Republic of China| author2=Population and Employment Statistics Division of the National Bureau of Statistics of the People's Republic of China |script-title=zh:中国2010年人口普查分乡、镇、街道资料 |date=2012|publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |location=Beijing|isbn=978-7-5037-6660-2|edition=1}}<!--|access-date=25 November 2015--></ref> !! scope="col" rowspan=2 |شہری علاقے<br />کی آبادی 2010<ref name ="2010PRCcensus">{{cite book |author=国务院人口普查办公室、国家统计局人口和社会科技统计司编 |date=2012 |script-title=zh:中国2010年人口普查分县资料 |location=Beijing |publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |isbn=978-7-5037-6659-6 }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |نشست !! scope="col" rowspan=2 |[[ڈاک رمز]] !! scope="col" colspan=8 |ذیلی تقسیم<ref>{{Lang|zh-hans|《中国民政统计年鉴2012》}}</ref>{{مکمل حوالہ درکار|date=September 2018}} |- !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ذیلی اضلاع|ذیلی اضلاع]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[چین کے قصبے|قصبے]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ|ٹاؤن شپ]]<br />{{#tag:ref|Including [[Ethnic townships of the People's Republic of China|Ethnic townships]] & other township related subdivisions.|name=other|group=n}} !! scope="col" style="width:45px;"|رہائشی کمیونٹیز !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے گاؤں|گاؤں]] |- style="font-weight: bold" ! 110000 !! بیجنگ |16406.16 ||19,612,368 ||16,858,692 ||[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] / [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] ||100000 ||149 ||143 ||38 ||2538 ||3857 |- ! 110101 !! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] |41.82 || colspan="2" |919,253 ||[[جنگشان ذیلی ضلع، بیجنگ|جنگشان ذیلی ضلع]] ||100000 ||17 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||216 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110102 !! [[ضلع شیچینگ]] |50.33 || colspan="2" |1,243,315 ||جنرونگ ذیلی ضلع ||100000 ||15 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||259 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110105 !! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] |454.78 ||3,545,137 ||3,532,257 ||چاووائی ذیلی ضلع ||100000 ||24 ||style="background:gray;"|&nbsp;||19 ||358 ||5 |- ! 110106 !! [[ضلع فینگتائی]] |305.53 ||2,112,162 ||2,098,632 ||فینگتائی ذیلی ضلع ||100000 ||16 ||2 ||3 ||254 ||73 |- ! 110107 !! {{Nowrap|[[ضلع شیجنگشان]]}} |84.38 || colspan="2" |616,083 ||لوگو ذیلی ضلع ||100000 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||130 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110108 !! [[ضلع ہایدیان]] |430.77 ||3,280,670 ||3,208,563 ||ہایدیان ذیلی ضلع ||100000 ||22 ||7 ||style="background:gray;"|&nbsp;||603 ||84 |- ! 110109 !! [[ضلع مینتؤگؤ]] |1447.85 ||290,476 ||248,547 ||دایو ذیلی ضلع ||102300 ||4 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||124 ||179 |- ! 110111 !! [[ضلع فانگشان]] |1994.73 ||944,832 ||635,282 ||گونگچین ذیلی ضلع ||102400 ||8 ||14 ||6 ||108 ||462 |- ! 110112 !! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] |905.79 ||1,184,256 ||724,228 ||[[بئیوان ذیلی ضلع، بیجنگ|بئیوان ذیلی ضلع]] ||101100 ||6 ||10 ||1 ||40 ||480 |- ! 110113 !! [[ضلع شونیئی]] |1019.51 ||876,620 ||471,459 ||شینگلی ذیلی ضلع ||101300 ||6 ||19 ||style="background:gray;"|&nbsp;||61 ||449 |- ! 110114 !! [[ضلع چانگپینگ]] |1342.47 ||1,660,501 ||1,310,617 ||چینگبئی ذیلی ضلع ||102200 ||8 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||180 ||303 |- ! 110115 !! [[ضلع داشینگ]] |1036.34 ||1,365,112 ||965,683 ||شینگفینگ ذیلی ضلع ||102600 ||5 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||64 ||547 |- ! 110116 !! [[ضلع ہوایرؤ]] |2122.82 ||372,887 ||253,088 ||لونگشان ذیلی ضلع ||101400 ||2 ||12 ||2 ||27 ||286 |- ! 110117 !! [[ضلع پینگو]] |948.24 ||415,958 ||219,850 ||بنہے ذیلی ضلع ||101200 ||2 ||14 ||2 ||23 ||275 |- ! 110118 !! [[ضلع مییون]] |2225.92 ||467,680 ||257,449 ||[[گولوو ذیلی ضلع، بیجنگ|گولوو ذیلی ضلع]] ||101500 ||2 ||17 ||1 ||57 ||338 |- ! 110119 !! [[ضلع یانچینگ]] |1994.89 ||317,426 ||154,386 ||رولن ذیلی ضلع ||102100 ||3 ||11 ||4 ||34 ||376 |} {|class="wikitable sortable collapsible collapsed" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" ! colspan="5" |چینی میں تقسیم |- ! اردو ! چینی ! [[پنین]] |- ! بیجنگ بلدیہ |{{Lang|zh-hans|北京市}} |Běijīng Shì |- ! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|东城区}} |Dōngchéng Qū |- ! [[ضلع شیچینگ]] |{{Lang|zh-hans|西城区}} |Xīchéng Qū |- ! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|朝阳区}} |Cháoyáng Qū |- ! [[ضلع فینگتائی]] |{{Lang|zh-hans|丰台区}} |Fēngtái Qū |- ! [[ضلع شیجنگشان]] |{{Lang|zh-hans|石景山区}} |Shíjǐngshān Qū |- ! [[ضلع ہایدیان]] |{{Lang|zh-hans|海淀区}} |Hǎidiàn Qū |- ! [[ضلع مینتؤگؤ]] |{{Lang|zh-hans|门头沟区}} |Méntóugōu Qū |- ! [[ضلع فانگشان]] |{{Lang|zh-hans|房山区}} |Fángshān Qū |- ! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|通州区}} |Tōngzhōu Qū |- ! [[ضلع شونیئی]] |{{Lang|zh-hans|顺义区}} |Shùnyì Qū |- ! [[ضلع چانگپینگ]] |{{Lang|zh-hans|昌平区}} |Chāngpíng Qū |- ! [[ضلع داشینگ]] |{{Lang|zh-hans|大兴区}} |Dàxīng Qū |- ! [[ضلع ہوایرؤ]] |{{Lang|zh-hans|怀柔区}} |Huáiróu Qū |- ! [[ضلع پینگو]] |{{Lang|zh-hans|平谷区}} |Pínggǔ Qū |- ! [[ضلع مییون]] |{{Lang|zh-hans|密云区}} |Mìyún Qū |- ! [[ضلع یانچینگ]] |{{Lang|zh-hans|延庆区}} |Yánqìng Qū |} {{حوالہ جات|group=n}} [[File:Houhai Lake and Drum Tower Beijing 2015 October.jpg|thumb|Houhai Lake and Drum Tower at [[Shichahai]], in the [[ضلع شیچینگ]] ]] === عدلیہ اور پروکیورسی === == معیشت == === سیکٹر کی ساخت === === اقتصادی زونز === == آبادیات == == تعلیم اور تحقیق == [[فائل:PekingUniversityPic6.jpg|تصغیر|[[پیکنگ یونیورسٹی]] 1898ء میں پیکنگ کی شاہی یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔]] {{اصل مضمون|چین میں تعلیم}} {{مزید دیکھیے|بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست}} بیجنگ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے دنیا کا ایک معروف مرکز ہے اور اسے سائنسی تحقیق کی سب سے بڑی پیداوار کے ساتھ دنیا کا نمبر 1 شہر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ نیچر انڈیکس نے 2016ء میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ <ref name=":10">{{Cite journal|last=Jia|first=Hepeng|date=19 ستمبر 2020|title=Beijing, the seat of science capital|journal=Nature|language=en|volume=585|issue=7826|pages=S52–S54|doi=10.1038/d41586-020-02577-x|bibcode=2020Natur.585S.۔52J|doi-access=free}}</ref><ref name=":7">{{Cite web|title=The top cities for research in the Nature Index|url=https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020031614/https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|url-status=live}}</ref><ref name=":9" /> یہ شہر [[علوم طبعی]]، [[کیمیا]]، اور [[زمینیات|زمین اور ماحولیاتی علوم]] کے شعبوں میں شائع ہونے والے مضامین کے سب سے زیادہ حصہ کے ساتھ بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے، خاص طور پر [[اقوام متحدہ]] کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلقہ پیداوار کے مطابق۔ <ref>{{Cite web|title=Leading 200 science cities in SDG research|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 25 science cities in Earth & environmental sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in physical sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in chemistry|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|url-status=live}}</ref> [[فائل:Tsinghua University - Square building.JPG|تصغیر|right|چینہوا یونیورسٹی کی مرکزی عمارت]] بیجنگ میں [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|90 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیاں]] ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی شہری [[عوامی جامعہ]] نظام ہے اور چین کا پہلا شہر ہے جہاں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں، <ref name="Beijing's Universities" /><ref>{{Cite web |last= |title=Top 10 Chinese cities with most higher education institutions |url=https://www.chinadaily.com.cn/a/202208/04/WS62eaf941a310fd2b29e7022c.html |access-date=2022-08-08 |website=www.chinadaily.com.cn}}</ref> اور یہ دو بہترین یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے جو پورے [[ایشیا]]، [[اوقیانوسیہ]] خطے اور ابھرتے ہوئے ممالک میں اپنی مشترکہ درجہ بندی کے ساتھ 2022ء ٹائمز ہائر عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ <ref>{{Cite web|date=25 اگست 2021|title=World University Rankings 2022|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2022/world-ranking|access-date=3 ستمبر 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=29 جون 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150629020315/https://www.timeshighereducation.co.uk/world-university-rankings/2015/world-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":6" /><ref name=":8" /> دونوں سی 9 لیگ کے رکن ہیں، جو اعلیٰ چینی یونیورسٹیوں کا اتحاد ہے جو جامع اور سرکردہ تعلیم پیش کرتی ہے۔ <ref>{{Cite web|date=17 فروری 2011|title=Eastern stars: Universities of China's C9 League excel in select fields|url=https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|access-date=25 فروری 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=25 فروری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210225152504/https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|url-status=live}}</ref> بیجنگ کی متعدد باوقار یونیورسٹیاں مسلسل [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[دنیا]] کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں، بشمول [[پیکنگ یونیورسٹی]]، [[چینہوا یونیورسٹی]]، [[رینمین یونیورسٹی چین]]، [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[بئیہانگ یونیورسٹی]]، [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]]، [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]]، [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]]، [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]]، [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]]، [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]]۔<ref name=":4" /><ref name=":5" /><ref name=":11">{{Cite web|date=29 اکتوبر 2020|title=Best universities in Beijing|url=https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=24 جنوری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210124135711/https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|date=30 نومبر 2015|title=Beijing|url=https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=QS Top Universities|language=en|archive-date=30 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201030074418/https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|url-status=live}}</ref>۔ ان یونیورسٹیوں کو چینی حکومت نے "985 یونیورسٹیاں" یا "[[پروجیکٹ 211|211 یونیورسٹیاں]] ([[پروجیکٹ 211]])" کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کی تعمیر کی جا سکے۔ <ref>{{Cite web|title=Beijing 985 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427225208/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Beijing 211 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427220618/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|url-status=live}}</ref> بیجنگ میں کچھ [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|تقومی کلیدی یونیورسٹیاں]] مندرجہ ذیل ہیں: {{colbegin|3}} * [[چینہوا یونیورسٹی]] * [[پیکنگ یونیورسٹی]] * [[رینمین یونیورسٹی چین]] * [[بیجنگ الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ]] * [[بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ فارسٹری یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ جیاوتونگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی]] * [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]] * [[بیجنگ پیپلز پولیس کالج]] * [[بئیہانگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف فزیکل ایجوکیشن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن]] * [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]] * [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]] * [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]] * [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]] * [[چائنا سینٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]] * [[چائینا فارن افیئرز یونیورسٹی]] * [[چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ریلیشنز]] * [[چائنا یونیورسٹی آف جیو سائنسز (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پیٹرولیم (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا]] * [[چائنا ویمن یونیورسٹی]] * [[چائنا یوتھ یونیورسٹی آف پولیٹیکل اسٹڈیز]] * [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[پیپلز پبلک سیکیورٹی یونیورسٹی آف چائینا]] * [[کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]] * [[نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[پیکنگ یونین میڈیکل کالج]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز]] * [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]] * [[بیجنگ انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی]] * [[بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[بیجنگ میٹریل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس]] * [[کیپٹل میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل نارمل یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[چائنا کالج آف میوزک]] * [[بیجنگ ڈانس اکیڈمی]] * [[بیجنگ فلم اکیڈمی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف کلاتھنگ ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف مشینری]] * [[بیجنگ یونین یونیورسٹی]] {{colend}} بیجنگ کئی مذہبی اداروں کا گھر بھی ہے، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: {{colbegin|2}} * چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ * بیجنگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ * چین کی بدھسٹ اکیڈمی * چین کا اعلیٰ سطح کا تبتی بدھ مت کالج * چین میں کیتھولک چرچ کا قومی مدرسہ {{colend}} یہ شہر [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] کی ایک نشست ہے، جسے نیچر ریسرچ کے ذریعہ 2016ء میں فہرست کے آغاز کے بعد سے نیچر انڈیکس کے ذریعہ مسلسل دنیا کے نمبر 1 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|title=2016 tables: Institutions {{!}} 2016 tables {{!}} Institutions {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=27 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201127054226/https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Institution outputs {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=8 جنوری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200108231135/https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن آف چائنا کی مقام بھی ہے۔ شہر کا لازمی تعلیمی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شامل ہے: 2018ء میں، بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ طالب علموں ([[شنگھائی]]، [[ژجیانگ]] اور [[جیانگسو]] کے ساتھ) نے تمام مضامین (ریاضی، تعلیم، اور سائنس) میں دیگر 78 شریک ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، جو [[پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین]]) کی طرف سے منعقدہ تعلیمی کارکردگی کا عالمی مقابلہ ہے۔ <ref name="PISA2018">{{Citation|title=PISA 2018: Insights and Interpretations|date=3 دسمبر 2019|url=http://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|publisher=[[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]]|access-date=25 فروری 2021|archive-date=9 دسمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201209150356/https://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|url-status=live}}</ref>۔ == ثقافت == === دلچسپی کے مقامات === === ناقابل تسخیر ثقافتی ورثہ === === مذہب === === چینی لوک مذہب اور تاؤ مت === === بدھ مت === === اسلام === [[فائل:Dongsiqingzhensi.JPG|تصغیر|right|[[دونگسی مسجد]]]] [[فائل:Niujie Mosques02.jpg|تصغیر|[[نیوجیہ مسجد]]]] بیجنگ میں تقریباً 70 [[مساجد]] ہیں جنہیں [[اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا]] نے تسلیم کیا ہے، جن کا صدر دفتر [[نیوجیہ مسجد]] کے قریب واقع ہے، جو شہر کی قدیم ترین مسجد ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |script-title=zh:伊斯兰教简介 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=30 جنوری 2017 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170130005328/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref><ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |script-title=zh:北京市清真寺文物等级 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416100639/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[نیوجیہ مسجد]] کی بنیاد 996 میں [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں رکھی گئی تھی اور اکثر مسلمان معززین اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ چینی مسلم کمیونٹی نے مبینہ طور پر [[رمضان]] المبارک منایا اور 2021ء کو مسجد میں [[نماز عید|عید کی نماز]] ادا کی۔ <ref>{{Citation|title=Beijing's Muslim community celebrates holy month of Ramadan|date=14 اپریل 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=loywhvJ4TVY| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/loywhvJ4TVY| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[South China Morning Post]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref><ref>{{Citation|title=China: Beijing's Muslim community gathers for Eid prayers at mosque|date=13 مئی 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=nobUrHDtZPM| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/nobUrHDtZPM| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[Agence France-Presse]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref> بیجنگ میں سب سے بڑی مسجد <ref>{{Cite web|url=http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924091316/http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|url-status=dead|archive-date=24 ستمبر 2015|script-title=zh:朝阳文化--文化遗产|date=24 ستمبر 2015|access-date=21 فروری 2019}}</ref> چانگ ینگ مسجد ہے، جو [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] میں واقع ہے، جس کا رقبہ 8,400 مربع میٹر ہے۔ پرانے شہر کی دیگر قابل ذکر مساجد میں [[دونگسی مسجد]] شامل ہے، جس کی بنیاد 1346ء میں رکھی گئی تھی، ہواشی مسجد، جس کی بنیاد 1415 میں رکھی گئی، نان دویا مسجد [[ضلع شیچینگ]] میں اور [[دونگژیمین]] مسجد شامل ہیں۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |script-title=zh:北京市部分清真寺介绍 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416074958/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[ضلع ہایدیان|ہایدیان]]، [[مادیان، بیجنگ|مادیان]]، [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|تونگژؤ]]، [[ضلع چانگپینگ|چانگپینگ]]، چانگینگ، [[ضلع شیجنگشان|شیجنگشان]]اور [[ضلع مییون|مییون]] میں باہر کی مسلم کمیونٹیز میں بڑی مساجد ہیں۔ چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ [[ضلع شیچینگ]] کے نیوجی محلے میں واقع ہے۔ === مسیحیت === ==== کیتھولک ==== ==== پروٹسٹنٹ ==== ==== مشرقی آرتھوڈوکس ==== === میڈیا === === ٹیلی ویژن اور ریڈیو === === پریس === === بیجنگ راک === == بیجنگ میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات == == کھیل == === ایونٹ === === مقامات === === کلب === == نقل و حمل == === ریل اور تیز رفتار ریل === === سڑکیں اور ایکسپریس ویز === === فضائی === ==== بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== دیگر ہوائی اڈے ==== ==== ہوائی مسافروں کے لیے ویزا کے تقاضے ==== === پبلک ٹرانزٹ === === ٹیکسی === === سائیکل === == دفاع اور ایرو اسپیس == == فطرت اور جنگلی حیات == == بین الاقوامی تعلقات == === جڑواں شہر === بیجنگ مندرجہ ذیل علاقوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کے ساتھ [[جڑواں شہر]] ہے۔ <ref>{{cite web |title=Sister cities of Beijing |url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |access-date=13 اکتوبر 2020 |website=english.beijing.gov.cn |archive-date=1 جولائی 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200701015335/http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |url-status=live}}</ref>{{Div col|colwidth=20em}} * {{Flagdeco|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{Flagdeco|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{Flagdeco|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{Flagdeco|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{Flagdeco|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{Flagdeco|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{Flagdeco|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{Flagdeco|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{Flagdeco|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{Flagdeco|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{Flagdeco|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{Flagdeco|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{Flagdeco|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{Flagdeco|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{Flagdeco|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{Flagdeco|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{Flagdeco|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{Flagdeco|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{Flagdeco|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{Flagdeco|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{Flagdeco|RSA}} [[جوہانسبرگ]]، جنوبی افریقا * {{Flagdeco|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{Flagdeco|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{Flagdeco|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{Flagdeco|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{Flagdeco|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{Flagdeco|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{Flagdeco|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{Flagdeco|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{Flagdeco|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{Flagdeco|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{Flagdeco|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{Flagdeco|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{Flagdeco|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{Flagdeco|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{Flagdeco|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EST}} [[تالین]]، استونیا * {{Flagdeco|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{Flagdeco|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{Flagdeco|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{Flagdeco|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{Flagdeco|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{Flagdeco|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{Flagdeco|USA}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest – not twinning --> {{Div col end}} === غیر ملکی سفارت خانے اور قونصل خانے === {{اصل مضمون|عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست}} {{Div col|colwidth=20em}} * {{AFG}} * {{ALB}} * {{DZA}} * {{AGO}} * {{ARG}} * {{ARM}} * {{AUS}} * {{AUT}} * {{AZE}} * {{BHS}} * {{BHR}} * {{BGD}} * {{BRB}} * {{BLR}} * {{BEL}} * {{BEN}} * {{BOL}} * {{BIH}} * {{BWA}} * {{BRA}} * {{BRN}} * {{BGR}} * {{پرچم|Burkina Faso}} * {{BDI}} * {{CAM}} * {{CMR}} * {{CAN}} * {{CPV}} * {{CAF}} * {{TCD}} * {{CHL}} * {{COL}} * {{COM}} * {{COG}} * {{COD}} * {{CRI}} * {{HRV}} * {{CUB}} * {{CYP}} * {{CZE}} * {{DNK}} * {{DJI}} * {{DMA}} * {{DOM}} * {{پرچم|East Timor}} * {{ECU}} * {{EGY}} * {{SLV}} * {{GNQ}} * {{ERI}} * {{EST}} * {{ETH}} * {{FJI}} * {{FIN}} * {{FRA}} * {{GAB}} * {{پرچم|Gambia}} * {{GEO}} * {{DEU}} * {{GHA}} * {{GRC}} * {{GRD}} * {{GIN}} * {{GNB}} * {{GUY}} * {{HUN}} * {{ISL}} * {{IND}} * {{IDN}} * {{IRN}} * {{IRQ}} * {{IRL}} * {{ISR}} * {{ITA}} * {{پرچم|Ivory Coast}} * {{JAM}} * {{JPN}} * {{JOR}} * {{KAZ}} * {{KEN}} * {{KUW}} * {{KGZ}} * {{LAO}} * {{LAT}} * {{LIB}} * {{LES}} * {{LBR}} * {{LBA}} * {{LTU}} * {{LUX}} * {{MAD}} * {{MAW}} * {{MAS}} * {{MDV}} * {{MLI}} * {{MLT}} * {{MTN}} * {{MRI}} * {{MEX}} * {{پرچم|Micronesia}} * {{MDA}} * {{MGL}} * {{MCO}} (consulate) * {{MNE}} * {{MAR}} * {{MOZ}} * {{MMR}} * {{NAM}} * {{NEP}} * {{NED}} * {{NZL}} * {{NIG}} * {{NGR}} * {{PRK}} * {{پرچم|North Macedonia}} * {{NOR}} * {{OMA}} * {{PAK}} * {{PSE}} * {{PAN}} * {{PNG}} * {{PER}} * {{PHI}} * {{POL}} * {{PRT}} * {{QAT}} * {{ROU}} * {{RUS}} * {{RWA}} * {{WSM}} * {{پرچم|São Tomé and Príncipe}} * {{KSA}} * {{SEN}} * {{SRB}} * {{SEY}} * {{SLE}} * {{SGP}} * {{SVK}} * {{SLO}} * {{SOL}} * {{SOM}} * {{ZAF}} * {{KOR}} * {{SSD}} * {{ESP}} * {{LKA}} * {{SUD}} * {{SUR}} * {{SWE}} * {{CHE}} * {{SYR}} * {{TJK}} * {{TAN}} * {{THA}} * {{TGO}} * {{TON}} * {{TTO}} * {{TUN}} * {{TUR}} * {{TKM}} * {{UGA}} * {{UKR}} * {{ARE}} * {{GBR}} * {{USA}} * {{URY}} * {{UZB}} * {{VUT}} * {{VEN}} * {{VNM}} * {{YEM}} * {{ZMB}} * {{ZWE}} {{Div col end}} === نمائندہ دفاتر اور وفود === * {{HTI}} (نمائندہ دفتر) * {{FRO}} (نمائندہ دفتر) * {{پرچم|European Union}} == مزید دیکھیے == {{باب|چین}} * [[چین کے تاریخی دارالحکومت]] * [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} === ذرائع === <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Elliott |first = Mark C. |title = The Manchu Way: The Eight Banners and Ethnic Identity in Late Imperial China |url = https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |location = Palo Alto, CA |publisher = Stanford University Press |year = 2001 |isbn = 978-0-8047-4684-7 |access-date = 22 جولائی 2009 |archive-date = 1 اگست 2020 |archive-url = https://web.archive.org/web/20200801082809/https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |url-status = live}} * {{cite book |last1=Li |first1=Lillian |last2=Dray-Novey |first2=Alison |last3=Kong |first3=Haili |year=2007 |title=Beijing: From Imperial Capital to Olympic City |location=New York, NY |publisher=[[Palgrave Macmillan]] |isbn=978-1-4039-6473-1 |url=https://archive.org/details/beijingfromimper00lili}} * {{cite book |last1=MacKerras |first1=Colin |last2=Yorke |first2=Amanda |year=1991 |title=The Cambridge Handbook of Contemporary China |url=https://archive.org/details/cambridgehandboo0000mack |url-access=registration |quote=beiping beijing. |location=Cambridge, England |publisher=[[Cambridge University Press]] |isbn=978-0-521-38755-2 |access-date=22 جولائی 2009}} {{refend}} </div> == مزید پڑھیے == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Cotterell |first = Arthur. |title = The Imperial Capitals of China: An Inside View of the Celestial Empire |location=London |publisher=Pimlico |year=2007 |isbn=978-1-84595-009-5 |postscript =۔&nbsp;(304 pages)}} * {{cite book |last1=Bonino |first1=Michele |last2=De Pieri |first2=Filippo |title=Beijing Danwei: Industrial Heritage in the Contemporary City |year=2015 |publisher=Jovis |location=Berlin |isbn=978-3-86859-382-2 |url=https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |access-date=10 اکتوبر 2015 |archive-date=22 فروری 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210222224938/https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |url-status=live}} * {{cite book |last=Cammelli |first=Stefano |title = Storia di Pechino e di come divenne capitale della Cina |location=Bologna |publisher=Il Mulino |year=2004 |isbn=978-88-15-09910-5}} * {{cite book |last=Chen |first=Gaohua |title=The Capital of the Yuan Dynasty |location=[Dadu or Khanbaliq] |publisher=Silkroad Press|year=2015}} {{ISBN|978-981-4332-44-6|978-981-4339-55-1}} (Print & eBook)۔ * {{cite book |last=Harper|first=Damian|title=Beijing: City Guide|edition=7th|location=Oakland, California|publisher=Lonely Planet Publications|year=2007}} {{refend}} </div> == بیرونی روابط == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{Sister project links|voy=Beijing|بیجنگ}} * [http://info.hktdc.com/mktprof/china/mpbei.htm Economic profile for Beijing] at [[Hong Kong Trade Development Council|HKTDC]] * [https://www.facebook.com/BeijingChinaOfficial Visit Beijing Facebook Page] * [http://cudl.lib.cam.ac.uk/view/PH-Y-00302-E/4 Photograph of ''The approach to Peking – outside the walls''] taken in 1890 by [[Sir Henry Norman, 1st Baronet|Sir Henry Norman]] </div> {{S-start}}بمطابق {{S-bef|before=[[ہانگژو]] ([[سونگ خاندان]])|row=1}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] (بمطابق [[خان بالق]] [[یوآن خاندان]] کا) |years=1264–1368|row=1}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=1}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=2}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1420–1928|row=2}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]])|row=2}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]]) |row=3}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1949–موجودہ|row=3}} {{S-aft|after=موجودہ دار الحکومت|row=3}} {{Rail end}} {{بیجنگ}} {{چین کے صوبائی دارالحکومت}} {{جغرافیائی مقام |Centre = بیجنگ |North = |Northeast = [[چینگدے]]، ہیبئی |East = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southeast = [[تیانجن]] |South = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southwest = [[باوڈنگ]]، ہیبئی |West = |Northwest = [[ژانگجیاکوو]]، ہیبئی }} {{Navboxes |title = بیجنگ سے متعلق مضامین |list = {{چین کی صوبہ سطحی تقسیم}} {{عوامی جمہوریہ چین کی پریفیکچر سطح تقسیم}} {{چین کے میٹروپولیٹن شہر}} {{ایشیاء کے دارالحکومت}} {{گرمائی اولمپک کے میزبان شہر}} {{گرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{سرمائی اولپک کے میزبان شہر}} {{سرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{ایشیائی کھیلوں کے میزبان شہر}} {{عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے میزبان شہر}} {{دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہری علاقہ جات}} {{میگا شہر}} }} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیجنگ]] [[زمرہ:چین کی بلدیات]] <!-- please leave the empty space as standard --> [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]] [[زمرہ:چین کے میٹروپولیٹن علاقے]] [[زمرہ:شمالی چین کا میدان]] [[زمرہ:دوسرے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین میں گیارہویں صدی ق م کی تاسیسات]] oscdfy4yf24jtna3ifukkl3fp7onf0q 5141398 5141389 2022-08-28T09:44:07Z Tahir mq 19745 /* ابتدائی شاہی چین */ wikitext text/x-wiki {{Nobots}} {{مختصر وضاحت|چین کا دار الحکومت}} {{دیگر استعمال}} {{Infobox settlement | name = Beijing | native_name = بیجنگ<br />北京 | native_name_lang = zh | other_name = Beijing<br />Peking | settlement_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] اور [[دار الحکومت]] | image_flag = | image_skyline = {{متعدد تصاویر | border = infobox | total_width = 280 | image_style = border:1; | perrow = 1/2/2/1 | image1 = Skyline of Beijing CBD with B-5906 approaching (20211016171955).jpg | image2 = Tiananmen Gate.jpg | image3 = The Great Wall of China - Badaling.jpg | image4 = Beijing national stadium.jpg | image5 = Temple of heaven,Beijing,China - panoramio (2) (cropped).jpg | image6 = National Centre for the Performing Arts and Great Hall of the People.jpg }} | image_size = | image_caption = '''اوپر سے گھڑی وار''': [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]]; [[بادالنگ]]; [[جنت کا مندر]]; [[عوام کا تالار عظیم]] (بائیں) اور [[نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس (چین)]]; [[بیجنگ نیشنل اسٹیڈیم]]; اور [[تیانانمین]] | image_map = {{Maplink|frame=yes|plain=yes|type=shape|stroke-width=2|stroke-color=#000000|zoom=7|frame-lat=40.26|frame-long=116.6}} | image_map1 = Beijing in China (+all claims hatched).svg | map_caption1 = چین میں بیجنگ میونسپلٹی کا مقام | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|type:adm1st_region:CN-11|display=it}} | coor_pinpoint = [[تیانانمین چوک]] [[Flag Raising Ceremony (China)|قومی پرچم]] | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|China}} | established_title = قیام | established_date = 1045 ق، | seat_type = شہر کی نشست | seat = [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] | parts_type = تقسیم<ref name="hist">{{cite web |title = Township divisions |url=http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |publisher = ebeijing.gov.cn |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20090903193329/http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |archive-date=3 ستمبر 2009 |url-status=live}}</ref><br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]]<br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]] | parts = <br />[[فہرست بیجنگ کی انتظامی تقسیمات]]<br />289 قصبے اور گاؤں | government_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] | governing_body = بیجنگ میونسپل پیپلز کانگریس | leader_title = [[Chinese Communist Party Committee Secretary|سی پی سی سیکرٹری]] | leader_name = [[Cai Qi]] | leader_title1 = کانگریس چیئرمین | leader_name1 = [[Li Wei (PRC politician)|Li Wei]] | leader_title2 = میئر | leader_name2 = [[Chen Jining]] | leader_title3 = [[Chinese People's Political Consultative Conference|سی پی پی سی سی]] چیئرمین | leader_name3 = [[Wei Xiaodong]] | leader_title4 = [[قومی عوامی کانگریس (چین)]] نمائندگی | leader_name4 = 54 نائبین | total_type = بلدیہ | area_footnotes = <ref name="mofcom">{{cite web |title=Doing Business in China – Survey |url=http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |publisher=[[Ministry of Commerce of the People's Republic of China]] |access-date=5 اگست 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140526181645/http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |archive-date=26 مئی 2014}}</ref> | area_total_km2 = 16410.5 | area_land_km2 = 16410.5 | area_water_km2 = | area_urban_km2 = 16410.5 | area_metro_km2 = 12796.5 | elevation_footnotes = | elevation_m = 43.5 | elevation_max_ft = 7556 | elevation_max_point = [[کوہ لنگ (بیجنگ)|کوہ لنگ]] | population_total = 21,893,095 | population_density_km2 = auto | population_as_of = 2020 مردم شماری | population_footnotes = <ref>{{cite web |date=11 مئی 2021 |title=Communiqué of the Seventh National Population Census (No. 3) |url=http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |access-date=11 مئی 2021 |publisher=[[National Bureau of Statistics of China]] |archive-date=11 مئی 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210511104847/http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |url-status=live}}</ref> | population_urban = 21,893,095 | population_density_urban_km2 = auto | population_metro = 22,366,547 | population_density_metro_km2 = auto | population_blank1_title = چین میں درجہ | population_blank1 = آبادی: [[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ آبادی|ستائیسواں]];<br />کثافت: [[چین کے صوبے|چوتھا]] | population_demonym = <!-- Don't restore Beijinger without cite. See talk page --> | demographics_type1 = اہم [[چین کے نسلی گروہوں کی فہرست|نسلی گروہ]] | demographics1_footnotes = | demographics1_title1 = [[ہان چینی]] | demographics1_info5 = 0.7% | postal_code_type = [[چین کے رموز ڈاک]] | postal_code = '''1000'''00–'''1026'''29 | area_code = [[Telephone numbers in China|10]] | iso_code = [[آیزو 3166-2:CN]] | blank_name_sec1 = جی ڈی پی<ref>{{Cite web |url=http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |title=政府工作报告-2022年1月6日在北京市第十五届人民代表大会第五次会议上-政府工作报告解读-北京市发展和改革委员会 |access-date=23 جنوری 2022 |archive-date=23 جنوری 2022 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220123095719/http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |url-status=live}}</ref> | blank_info_sec1 = 2021 | blank1_name_sec1 = &nbsp;- کل | blank1_info_sec1 = ¥4.03 ٹریلین<br />$634.38 بلین (برائے نام)<br /><ref name=":13">{{Cite web|title=CN¥6.3527 per dollar (according to International Monetary Fund on جنوری 2022 publication |url=https://www.imf.org/external/np/fin/data/rms_rep.aspx.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]}}</ref> <br /> $965.73 بلین (مساوی قوت خرید)<ref>{{cite web |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |title=World Economic Outlook (WEO) database |publisher=International Monetary Fund |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |archive-date=26 نومبر 2020 |access-date=2 اپریل 2022}}</ref> | blank_name_sec2 = '''شہر کے درخت''' | blank_info_sec2 = [[مور پنکھی (درخت)]] (''Platycladus orientalis'') | blank1_name_sec2 = &nbsp; | blank1_info_sec2 = [[سٹیفنولوبیم|پگوڈا درخت]] (''Sophora japonica'') | website = {{URL|http://www.beijing.gov.cn|beijing.gov.cn}}<br />{{URL|http://english.beijing.gov.cn|english.beijing.gov.cn}} | footnotes = | demographics1_info1 = 95% | demographics1_title2 = [[مانچو قوم]] | demographics1_info2 = 2% | demographics1_title3 = [[حوئی قوم]] | demographics1_info3 = 2% | demographics1_title4 = [[Mongols in China|منگول]] | demographics1_info4 = 0.3% | demographics1_title5 = دیگر | timezone = [[چین میں وقت]] | utc_offset = +8 | blank2_name_sec1 = &nbsp;– فی کس | blank2_info_sec1 = ¥184,075<br />$28,975 (برائے نام)<ref name=":13" /> <br />$44,110 (مساوی قوت خرید)<ref>{{Cite web |title=CN¥4.173 per Int'l. dollar (according to International Monetary Fund on اکتوبر 2021 publication |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]|archive-date=26 نومبر 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |url-status=live}}</ref> | blank3_name_sec1 = &nbsp;– اضافہ | blank3_info_sec1 = {{increase}} 8.5% | blank4_name_sec1 = [[انسانی ترقیاتی اشاریہ]] (2019) | blank4_info_sec1 = 0.904<ref>{{cite web |url=https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |title=Subnational Human Development Index |year=2020 |publisher=Global Data Lab China |access-date=9 اپریل 2020 |archive-date=23 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180923120638/https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |url-status=live}}</ref> ([[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ|انسانی ترقیاتی اشاریہ]]) – <span style="color:#090;">انتہائی اعلیٰ</span> | blank5_name_sec1 = [[Vehicle registration plates of China|لائسنس پلیٹ کے سابقے]] | blank5_info_sec1 = {{lang|zh-cn|京A, C, E, F, H, J, K, L, M, N, P, Q, Y}}<br />{{lang|zh-cn|京B}} (ٹیکسیاں)<br />{{lang|zh-cn|京G}} (شہری علاقے سے باہر)<br />{{lang|zh-cn|京O, D}} (پولیس اور حکام) | blank6_name_sec1 = مخفف | blank6_info_sec1 = BJ / {{Lang-zh|c={{ربط متن|京}} |labels=no}} (jīng) | blank2_name_sec2 = '''شہر کے پھول''' | blank2_info_sec2 = [[چینی گلاب]] (''Rosa chinensis'') | blank3_name_sec2 = &nbsp; | blank3_info_sec2 = [[گل داؤدی]] (''Chrysanthemum morifolium'') | official_name = بلدیہ بیجنگ | founder = [[ژؤ خاندان]] ([[مغربی ژؤ]]) }} {{Infobox Chinese | pic = Beijing name.svg | piccap="بیجنگ" باقاعدہ چینی حروف میں | picupright = 0.5 | c = {{ربط متن|lang=zh|北京}} | l="شمالی دارالحکومت" | p = Běijīng | psp = Peking{{NoteTag|Loaned earlier via French "Pékin"۔}}<br />[[Peiping]] <small>(1368–1403;<br />1928–1937; 1945–1949)</small> | w = Pei<sup>3</sup>-ching<sup>1</sup> | mi = {{IPAc-cmn|AUD|Zh-Beijing.ogg|b|ei|3|۔|j|ing|1}} | bpmf = ㄅㄟˇ&nbsp;&nbsp;&nbsp;ㄐㄧㄥ | gr = Beeijing | j = Bak1ging1 | y = Bākgìng ''or'' Bākgīng | ci = {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|7}} ''or'' {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|1}} | suz = Poh-cin | poj = Pak-kiaⁿ | tl = Pak-kiann | buc = Báe̤k-gĭng | h = Bet<sup>5</sup>-gin<sup>1</sup> | showflag = p | t = | s = | altname = | tp = }} '''بیجنگ''' ({{Lang-en|Beijing}}) ({{Lang-zh|c=北京|p=Běijīng}}) جسے سابقہ طور پر '''[[پیکنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا تھا، [[عوامی جمہوریہ چین]] کا [[دار الحکومت]] ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا [[قومی دار الحکومتوں کی فہرست بلحاظ آبادی|قومی دار الحکومت]] ہے، جس میں 16,410.5 کلومیٹر 2 (6336 مربع میل) کے [[اصل شہر|انتظامی علاقے]] کے اندر 21 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ <ref name="bulletin2018">{{cite web |url=http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |title = Beijing Municipal Bureau of Statistics and NBS Survey Office in Beijing |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |language = en |date= 23 جنوری 2019 |access-date= 24 جنوری 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190123121721/http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |archive-date=23 جنوری 2019 |url-status=live |df= dmy-all}}</ref>بہر حال اس کا تعمیر شدہ علاقہ[[گوانگژو]] اور [[شنگھائی]] کے بعد چین میں تیسرا بڑا علاقہ ہے، جس میں [[ہیبئی]] [[سانہے]] (⎘ سانے)، [[داچانگ حوئی خود مختار کاؤنٹی]] اور [[ژووژوو]] شامل ہیں لیکن [[ضلع مییون]] اور [[ضلع پینگو]] کے اضلاع ابھی تک بیجنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |title=China: Hébĕi (Prefectures, Cities, Districts and Counties) – Population Statistics, Charts and Map |access-date=3 مارچ 2022 |archive-date=7 ستمبر 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210907232854/https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |url-status=live}}</ref> یہ [[شمالی چین]] میں واقع ہے، اور ایک [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] کے طور پر [[حکومت چین|ریاستی کونسل]] کی براہ راست انتظامیہ کے تحت [[بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست|16 شہری، مضافاتی، اور دیہی اضلاع]] پر مشتمل ہے۔ <ref name="figures">Figures based on 2006 statistics published in 2007 National Statistical Yearbook of China and available online at {{lang|zh-Hans|[http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm 2006年中国乡村人口数 中国人口与发展研究中心]}} ([https://web.archive.org/web/20090310163630/http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm archive])۔ اخذکردہ بتاریخ 21 اپریل 2009.</ref> بیجنگ جنوب مشرق میں پڑوسی [[تیانجن]] کو چھوڑ کر زیادہ تر [[صوبہ ہیبئی]] سے گھرا ہوا ہے۔ [[جنگنججی]] میگالوپولیس کے تینوں ڈویژن اور چین کا قومی [[دارالحکومت علاقہ]] مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔ <ref name="basic">{{cite web |title=Basic Information |url = http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-url = https://web.archive.org/web/20120313225759/http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-date=13 مارچ 2012 |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |access-date=9 فروری 2008 |url-status=dead}}</ref> بیجنگ ایک [[عالمی شہر]] اور ثقافت، سفارت کاری، سیاست، [[مشعر عالمی مالیاتی مراکز|مالیات]]، کاروبار اور اقتصادیات، تعلیم، تحقیق، [[بیجنگ لہجہ|زبان]]، سیاحت، میڈیا، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور [[چین میں نقل و حمل|نقل و حمل]] کے لحاظ سے دنیا کے معروف مراکز میں سے ایک ہے۔ ایک [[میگا شہر]]، بیجنگ [[شنگھائی]] کے بعد شہری آبادی کے لحاظ سے [[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی|دوسرا بڑا چینی شہر]] ہے، اور یہ ملک کا [[چینی ثقافت|ثقافتی]]، تعلیمی، اور [[چینی سیاست|سیاسی]] مرکز ہے۔ <ref name="columbia encyclopaedia">{{cite encyclopedia |title=Beijing |url = http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |encyclopedia=[[The Columbia Encyclopedia]] |edition=6th |year=2008 |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20100212121906/http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |archive-date=12 فروری 2010 |url-status=live}}</ref> یہ چین کی سب سے بڑی سرکاری کمپنیوں کا صدر مقام ہے اور دنیا میں فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ دنیا کے چار سب سے [[سب سے بڑے بینکوں کی فہرست|بڑے مالیاتی اداروں]] بلحاظ کل اثاثوں، کا گھر بھی ہے۔ <ref>{{Cite news |title=Top 100 Banks in the World |url = https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |publisher=www.relbanks.com |language=en-gb |access-date=12 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180729045255/https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |archive-date=29 جولائی 2018 |url-status=live}}</ref><ref name="Beijing International">{{Cite web |title = Beijing has most Fortune 500 global HQs |url = http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |publisher=Beijing Municipal People's Government |access-date=27 نومبر 2016 |archive-url = https://web.archive.org/web/20161128141735/http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |archive-date=28 نومبر 2016|url-status=live}}</ref> بیجنگ "[[شہروں کی فہرست بلحاظ تعداد ارب پتی افراد|دنیا کا ارب پتی دارالحکومت ہے]]"۔ شہر میں رہنے والے ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ <ref name=":0" /><ref name=":1" /> یہ قومی شاہراہ، ایکسپریس وے، ریلوے، اور تیز رفتار ریل نیٹ ورکس کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] 2010ء سے مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا [[مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست بلحاظ مسافر آمدورفت|دوسرا مصروف ترین]] [[ہوائی اڈا]] رہا ہے، اور 2016ء سے [[بیجنگ سب وے]] دنیا کا سب سے مصروف اور طویل ترین سب وے ہے۔ [[بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، بیجنگ کا دوسرا [[بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، دنیا کا سب سے بڑا سنگل ڈھانچے والا ہوائی اڈا ٹرمینل ہے۔ <ref>{{cite news |date=15 اپریل 2019 |title=What does the world's largest single-building airport terminal look like? |publisher=BBC News |url=https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |access-date=20 اپریل 2019 |archive-date=18 اپریل 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190418003115/https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |url-status=live}}</ref><ref>{{cite web |last=Taylor |first=Alan |title=Photos: The World's Largest Airport-Terminal Building – The Atlantic |url=https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |access-date=25 ستمبر 2019 |website=The Atlantic |language=en |archive-date=25 ستمبر 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190925225834/https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |url-status=live}}</ref> جدید اور روایتی طرز تعمیر دونوں کے امتزاج سے، بیجنگ دنیا کے [[شہروں کی فہرست بلحاظ قدامت|قدیم ترین شہروں]] میں سے ایک ہے، جس کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔ چین کے [[چین کے تاریخی دارالحکومت|چار عظیم قدیم دار الحکومتوں]] میں سے آخری کے طور پر، بیجنگ پچھلی آٹھ صدیوں میں سے ملک کا سیاسی مرکز رہا ہے، <ref>{{Cite encyclopedia |title = Peking (Beijing) |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |edition = ''[[Macropædia]]''، [[Encyclopædia Britannica#Edition summary|15th]] |volume = 25 |page = 468}}</ref> اور [[دوسرا ہزارہ|دوسرا ہزارے]] بیشتر حصے میں یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا [[عظیم تاریخی شہروں کی فہرست|سب سے بڑا شہر]] تھا۔ <ref name="Top Ten Cities By Population Throughout History">{{cite web|title=Top Ten Cities Through History |url=http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |publisher=things made unthinkable |access-date=28 نومبر 2016|archive-url=https://web.archive.org/web/20110624043713/http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |archive-date=24 جون 2011 |url-status=live}}</ref> اندرون شہر تین اطراف سے پہاڑوں گھرے ہونے کے ساتھ، پرانی اندرونی اور بیرونی شہر کی دیواروں کے علاوہ، بیجنگ کو حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا تھا اور اسے [[شہنشاہ چین]] کی رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس طرح یہ شاہی دار الحکومت کے لیے بہترین مقام تھا۔ یہ شہر اپنے شاندار محلات، مندروں، پارکوں، باغات، مقبروں، دیواروں اور دروازوں کے لیے مشہور ہے۔ <ref name="world book">{{Cite encyclopedia |url=http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |title=Beijing |encyclopedia=[[World Book Encyclopedia]] |year = 2008 |access-date=7 اگست 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20080519232539/http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |archive-date=19 مئی 2008|url-status=live}}</ref> بیجنگ دنیا کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ 2018ء میں بیجنگ شنگھائی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کمانے والا سیاحتی شہر تھا۔ <ref name=":12">{{Cite web |last=Töre |first=Özgür |title=WTTC reveals the world's best performing tourism cities |url=https://ftnnews.com/other-news/35281-wttc-reveals-the-world-s-best-performing-tourism-cities |access-date=7 اگست 2021 |publisher=ftnnews.com |language=en-gb}}</ref> بیجنگ بہت سے قومی یادگاروں اور عجائب گھروں کا گھر ہے اور اس میں سات [[یونیسکو]] [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ]] مقامات — [[شہر ممنوعہ]]، [[جنت کا مندر]]، [[گرمائی محل]]، [[منگ مقبرے]]، [[ژؤکؤدیان]]، اور [[دیوار چین]] کے کچھ حصے اور [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] — یہ سبھی سیاحوں کے لیے مشہور مقامات ہیں۔ <ref>{{cite web |url = http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |script-title=zh:走进北京七大世界文化遗产 – 千龙网 |date=18 اگست 2014 |website=qianlong.com |language=zh-hans |access-date=21 نومبر 2014 |archive-url = https://web.archive.org/web/20141129035045/http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |archive-date=29 نومبر 2014 |url-status=dead}}</ref> سیہییوان، شہر کا روایتی طرز رہائش، اور ہوٹونگ، سیہییوان کے درمیان میں تنگ گلیاں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جو شہری بیجنگ میں عام ہیں۔ بیجنگ کی کئی [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|عوامی جامعات]] [[ایشیا بحر الکاہل]] اور دنیا کی بہترین جامعات میں مستقل شامل ہیں۔ <ref name=":4">{{Cite web|title=Top 10 institutions in Beijing|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200920182600/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|url-status=live}}</ref><ref name=":5">{{Cite web|title=US News Best Global Universities in Beijing|url=https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|website=US News|access-date=27 ستمبر 2020|archive-date=6 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201106123931/https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[ابھرتی منڈیاں|ابھرتے ہوئے ممالک]] میں دو بہترین سی9 لیگ یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے۔ <ref name=":6">{{Cite web|date=28 مئی 2020|title=Asia University Rankings|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|access-date=27 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=4 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604055001/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":8">{{Cite web|date=22 جنوری 2020|title=Emerging Economies|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|access-date=13 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=20 فروری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200220042605/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|url-status=live}}</ref> [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]] بیجنگ کی اقتصادی توسیع کا ایک مرکز ہے، جس میں متعدد [[فلک بوس عمارت|فلک بوس عمارتوں]] کی تعمیر جاری یا حال ہی میں مکمل کی گئی ہے۔ بیجنگ کا [[ژونگوانکوم]] علاقہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ نیچر انڈیکس کے ذریعہ بیجنگ کو 2016ء سے سب سے زیادہ سائنسی تحقیقی پیداوار والے شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref name=":10" /><ref name=":9">{{cite web|author=jknotts|date=25 ستمبر 2020|title=Beijing Defends its Title as World's Top City for Scientific Research|url=https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.thebeijinger.com|language=en|archive-date=27 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200927011316/https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|url-status=live}}</ref> اس شہر نے کھیلوں کے متعدد بین الاقوامی اور قومی مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جن میں سب سے قابل ذکر [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور 2008ء کے گرمائی پیرالمپکس گیمز ہیں۔ 2022ء میں، بیجنگ پہلا شہر بن گیا جس نے [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور [[2022ء سرمائی اولمپکس]]، <ref name=":2" /> اور گرمائی اور سرمائی پیرالمپکس دونوں کی میزبانی کی۔ <ref name=":3" /> بیجنگ [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست|175 غیر ملکی سفارت خانوں]] کی میزبانی کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، [[شنگھائی تعاون تنظیم]] (ایس سی او) سمیت کئی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر سلک روڈ فنڈ، [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]]، [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]]، اور [[ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا]] کے مرکزی دفاتر اسی شہر میں موجود ہین۔ == اشتقاقیات == گزشتہ 3,000 سالوں میں، بیجنگ شہر کے کئی اور نام رہے ہیں۔ بیجنگ نام، جس کا مطلب ہے "شمالی دارالحکومت" ([[چینی رسم الخط]] 北 شمال کے لے اور 京 دارالحکومت کے لئے)، شہر کو [[نانجنگ]] سے امتياز کرنے کے لیے 1403ء میں [[منگ خاندان]] کے دور میں اس شہر پر لاگو کیا گیا تھا جو ("جنوبی دارالحکومت") تھا۔ <ref name="minggov">{{cite journal |jstor = 2718619|title = Governmental Organization of the Ming Dynasty |journal = Harvard Journal of Asiatic Studies |volume = 21 |pages = 1–66 |last = Hucker |first = Charles O. |year = 1958 |doi = 10.2307/2718619}}</ref> انگریزی ہجے (Beijing) حکومت کے سرکاری رومنائزیشن پر مبنی ہے (1980ء کی دہائی میں اپنایا گیا)، دو حروف میں سے جیسا کہ [[معیاری چینی]] میں ان کا تلفظ کیا جاتا ہے۔ ایک پرانے انگریزی ہجے، پیکنگ (Peking)، جسے جیسوٹ مشنری مارٹینو مارٹینی نے 1655ء میں [[ایمسٹرڈیم]] میں شائع ہونے والے ایک مشہور اٹلس میں استعمال کیا تھا۔ <ref>Martini, Martino, ''De bello Tartarico historia''، 1654. * Martini, Martino (1655)، ''Novus Atlas Sinensis''، "Prima Provencia Peking Sive Pecheli"، p. 17.</ref> اگرچہ '''پیکنگ''' اب شہر کا عام نام نہیں ہے، لیکن شہر کے کچھ پرانے مقام اور سہولیات، جیسے [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] کا [[انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن]] (آیاٹا) کوڈ '''PEK''' ہی ہے، اور [[پیکنگ یونیورسٹی]]، اب بھی سابق رومن سازی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ کا واحد چینی حرفی مخفف 京 ہے، جو شہر میں آٹوموبائل لائسنس پلیٹوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ سرکاری [[لاطینی حروفِ تہجی]] میں بیجنگ کا مخفف "BJ" ہے۔ <ref>[[Standardization Administration of China]] (SAC)۔ "[http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc GB/T-2260: Codes for the administrative divisions of the People's Republic of China]" (Microsoft Word)۔ {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20040305025950/http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc |date=5 مارچ 2004}}۔</ref> == تاریخ == === ابتدائی تاریخ === پیکنگ بلدیہ میں انسانی رہائش کے ابتدائی نشانات [[ژؤکؤدیان]] (ڈریگن ہڈی پہاڑ) کے غاروں میں پائے گئے جو [[ضلع فانگشان]] کے گاؤں [[ژؤکؤدیان]] کے قریب تھے، جہاں [[پیکنگ کا انسان|پیکنگ کے انسان]] رہتے تھے۔ غاروں سے [[کھڑا آدمی]] کے [[رکاز]] 230,000 سے 250,000 سال پہلے کے ہیں۔ [[قدیم سنگی دور]] کے [[انسان]] بھی تقریباً 27,000 سال پہلے وہاں رہتے تھے۔ <ref>{{cite web|url=http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|title=The Peking Man World Heritage Site at Zhoukoudian|access-date=7 اپریل 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20130309111645/http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|archive-date=9 مارچ 2013|url-status=live}}</ref> ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی پیکنگ میں واقع [[وانگفوجنگ]] سمیت پوری بلدیہ میں [[نیا سنگی دور|نئے سنگی دور]] کی بستیاں پائی ہیں۔ بیجنگ میں پہلا فصیل دار شہر [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] تھا، جو ریاست [[جی (ریاست)|جی]] کا [[دار الحکومت]] تھا اور 1045 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جدید بیجنگ کے اندر، [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب میں موجودہ [[گوانگآنمین]] علاقے کے آس پاس واقع تھا۔ <ref name=autogenerated1>{{cite web |title=Beijing's History |url=http://china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm |publisher=China Internet Information Center|access-date=1 مئی 2008|archive-url= https://web.archive.org/web/20080501152800/http://www1.china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm|archive-date= 1 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اس بستی کو بعد میں ریاست [[یان (ریاست)|یان]] نے فتح کیا اور اپنا دار الحکومت بنایا۔ <ref>Haw, Stephen. ''Beijing: A Concise History''۔ Routledge, 2007. p. 136.</ref> === ابتدائی شاہی چین === [[File:Tianning Temple Pagoda.jpg|thumb|upright|[[تیاننینگ مندر (بیجنگ)]]، [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں 1120ء کے ارد گرد تعمیر کیا]] پہلے شہنشاہ [[چن شی ہوانگ]] کے بعد [[چن کی جنگیں برائے اتحاد|متحدہ چین]]، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] خطے کے لیے ایک پریفیکچرل دار الحکومت بن گیا۔<ref name="hist" /> [[تین مملکتیں|تین مملکتوں]] کے دور کے دوران، [[کاو کاو]] کی [[کاو وئی]] مملکت کے اختتام سے قبل یہ [[گونگسون زان]] اور [[یوان شاو]] کے زیر تسلط تھا۔ [[تیسری صدی]] عیسوی کے مغربی [[جن خاندان (265–420)]] نے اس قصبے کو تنزلی کا نشانہ بناتے ہوئے، ہمسایہ ژؤژؤ میں صوبائی نشست قائم کی۔ [[سولہ مملکتیں|سولہ مملکتوں]] کے دور میں جب شمالی [[چین]] کو [[پانچ وحشی]] قوموں (وو ہو) نے فتح کیا اور متعدد ریاستوں تقسیم کیا، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] مختصر طور پر [[شیانبئی]] کی [[سابقہ یان]] مملکت کا دار الحکومت تھا۔ <ref name=Rene>{{cite book |last=Grousset |first=Rene |title = The Empire of the Steppes |url = https://archive.org/details/empireofsteppes00grou |url-access=registration |publisher=Rutgers University Press |year=1970 |isbn=978-0-8135-1304-1 |page=[https://archive.org/details/empireofsteppes00grou/page/58 58]}}</ref> [[سوئی خاندان]] کے دور میں چین کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] جسے زوجون بھی کہا جاتا ہے، [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] کا شمالی سرا بن گیا۔ [[تانگ خاندان]] کے تحت، جیچینگ بطور یوژو، ایک فوجی سرحدی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ [[آن لو شان بغاوت]] کے دوران اور تانگ سلطنت کے ہنگاموں کے درمیان، مقامی فوجی کمانڈروں نے اپنی مختصر مدت کے لیے [[یان (آن-شی)|یان]] خاندانوں کی بنیاد رکھی اور شہر کو [[جیچینگ (بیجنگ)|یانجنگ]])، یا " یان کا دار الحکومت" کا نام دیا۔ [[تانگ خاندان]] میں بھی، شہر کا نام جیچینگ کو '''یؤژؤ''' یا '''یانجنگ''' سے بدل دیا گیا۔ 938ء میں، تانگ کے زوال کے بعد، جن نے سرحدی علاقہ جس میں اب بیجنگ ہے [[لیاؤ خاندان]] کے حوالے کر دیا، جنہوں نے شہر کو نانجنگ، یا "جنوبی دار الحکومت" کے طور پر دیکھا، جو چار ثانوی دار الحکومتوں میں سے ایک ہے جو اس کے "سپریم دار الحکومت"" شانگجنگ ([[بایرین بایاں پرچم]]) [[اندرونی منگولیا]] کی تکمیل کرتا ہے۔ بیجنگ میں بچ جانے والے کچھ قدیم پگوڈا لیاؤ دور سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں [[تیاننینگ مندر (بیجنگ)|تیاننینگ مندر]] بھی شامل ہے۔ [[لیاؤ خاندان]] 1122ئ میں [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] سے مفتوح ہونے کے بعد، جنہوں نے یہ شہر [[سونگ خاندان]] کو دے دیا اور پھر 1125ء میں شمالی چین کی فتح کے دوران اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔ === منگ خاندان === === چنگ خاندان === === جمہوریہ چین === === عرامی جمہوریہ چین === == جغرافیہ == === شہر کا منظر === === فن تعمیر === === آب و ہوا === === ماحولیاتی مسائل === ==== ہوا کا معیار ==== === شماریات === ==== گرد و غبار کے طوفان ==== == حکومت == === انتظامی تقسیم === ==== قصبے ==== {{اصل مضمون|بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست}} {|class="wikitable" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" |- ! colspan="14" |'''بیجنگ کی انتظامی تقسیم''' |- |colspan="14" |<div class="center" style="position: relative"> {{Image label begin|image=Administrative Division Beijing.svg|width=600|link=}} {{Image label|x=294|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]]}} {{Image label|x=245|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع شیچینگ]]}} {{Image label|x=286|y=388|scale=600/600|text=[[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]]}} {{Image label|x=230|y=440|scale=600/600|text=[[ضلع فینگتائی]]}} {{Image label|x=190|y=405|scale=600/600|text=[[ضلع شیجنگشان]]}} {{Image label|x=230|y=375|scale=600/600|text=[[ضلع ہایدیان]]}} {{Image label|x=100|y=390|scale=600/600|text=[[ضلع مینتؤگؤ]]}} {{Image label|x=120|y=490|scale=600/600|text=[[ضلع فانگشان]]}} {{Image label|x=350|y=460|scale=600/600|text=[[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]]}} {{Image label|x=350|y=335|scale=600/600|text=[[ضلع شونیئی]]}} {{Image label|x=200|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع چانگپینگ]]}} {{Image label|x=270|y=500|scale=600/600|text=[[ضلع داشینگ]]}} {{Image label|x=320|y=205|scale=600/600|text=[[ضلع ہوایرؤ]]}} {{Image label|x=470|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع پینگو]]}} {{Image label|x=430|y=185|scale=600/600|text=[[ضلع مییون]]}} {{Image label|x=190|y=210|scale=600/600|text=[[ضلع یانچینگ]]}} </div> |- !! scope="col" rowspan=2 |[[عوامی جمہوریہ چین کی انتظامی تقسیم کے رموز|ڈویژن کوڈ]]<ref>{{cite web |url=http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |script-title=zh:国家统计局统计用区划代码 |publisher=[[National Bureau of Statistics of the People's Republic of China]] |access-date=24 November 2015 |archive-date=5 April 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130405092331/http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |url-status=dead }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |ڈویژن !! scope="col" rowspan=2 |رقبہ کلومیٹر<sup>2</sup><ref>{{Cite web|url=http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html |script-title=zh:2017年度北京市土地利用现状汇总表|website=ghgtw.beijing.gov.cn|access-date=13 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190113182323/http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html|archive-date=13 January 2019|url-status=dead}}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |کل آبادی 2010<ref>{{cite book | author1=Census Office of the State Council of the People's Republic of China| author2=Population and Employment Statistics Division of the National Bureau of Statistics of the People's Republic of China |script-title=zh:中国2010年人口普查分乡、镇、街道资料 |date=2012|publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |location=Beijing|isbn=978-7-5037-6660-2|edition=1}}<!--|access-date=25 November 2015--></ref> !! scope="col" rowspan=2 |شہری علاقے<br />کی آبادی 2010<ref name ="2010PRCcensus">{{cite book |author=国务院人口普查办公室、国家统计局人口和社会科技统计司编 |date=2012 |script-title=zh:中国2010年人口普查分县资料 |location=Beijing |publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |isbn=978-7-5037-6659-6 }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |نشست !! scope="col" rowspan=2 |[[ڈاک رمز]] !! scope="col" colspan=8 |ذیلی تقسیم<ref>{{Lang|zh-hans|《中国民政统计年鉴2012》}}</ref>{{مکمل حوالہ درکار|date=September 2018}} |- !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ذیلی اضلاع|ذیلی اضلاع]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[چین کے قصبے|قصبے]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ|ٹاؤن شپ]]<br />{{#tag:ref|Including [[Ethnic townships of the People's Republic of China|Ethnic townships]] & other township related subdivisions.|name=other|group=n}} !! scope="col" style="width:45px;"|رہائشی کمیونٹیز !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے گاؤں|گاؤں]] |- style="font-weight: bold" ! 110000 !! بیجنگ |16406.16 ||19,612,368 ||16,858,692 ||[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] / [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] ||100000 ||149 ||143 ||38 ||2538 ||3857 |- ! 110101 !! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] |41.82 || colspan="2" |919,253 ||[[جنگشان ذیلی ضلع، بیجنگ|جنگشان ذیلی ضلع]] ||100000 ||17 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||216 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110102 !! [[ضلع شیچینگ]] |50.33 || colspan="2" |1,243,315 ||جنرونگ ذیلی ضلع ||100000 ||15 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||259 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110105 !! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] |454.78 ||3,545,137 ||3,532,257 ||چاووائی ذیلی ضلع ||100000 ||24 ||style="background:gray;"|&nbsp;||19 ||358 ||5 |- ! 110106 !! [[ضلع فینگتائی]] |305.53 ||2,112,162 ||2,098,632 ||فینگتائی ذیلی ضلع ||100000 ||16 ||2 ||3 ||254 ||73 |- ! 110107 !! {{Nowrap|[[ضلع شیجنگشان]]}} |84.38 || colspan="2" |616,083 ||لوگو ذیلی ضلع ||100000 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||130 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110108 !! [[ضلع ہایدیان]] |430.77 ||3,280,670 ||3,208,563 ||ہایدیان ذیلی ضلع ||100000 ||22 ||7 ||style="background:gray;"|&nbsp;||603 ||84 |- ! 110109 !! [[ضلع مینتؤگؤ]] |1447.85 ||290,476 ||248,547 ||دایو ذیلی ضلع ||102300 ||4 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||124 ||179 |- ! 110111 !! [[ضلع فانگشان]] |1994.73 ||944,832 ||635,282 ||گونگچین ذیلی ضلع ||102400 ||8 ||14 ||6 ||108 ||462 |- ! 110112 !! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] |905.79 ||1,184,256 ||724,228 ||[[بئیوان ذیلی ضلع، بیجنگ|بئیوان ذیلی ضلع]] ||101100 ||6 ||10 ||1 ||40 ||480 |- ! 110113 !! [[ضلع شونیئی]] |1019.51 ||876,620 ||471,459 ||شینگلی ذیلی ضلع ||101300 ||6 ||19 ||style="background:gray;"|&nbsp;||61 ||449 |- ! 110114 !! [[ضلع چانگپینگ]] |1342.47 ||1,660,501 ||1,310,617 ||چینگبئی ذیلی ضلع ||102200 ||8 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||180 ||303 |- ! 110115 !! [[ضلع داشینگ]] |1036.34 ||1,365,112 ||965,683 ||شینگفینگ ذیلی ضلع ||102600 ||5 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||64 ||547 |- ! 110116 !! [[ضلع ہوایرؤ]] |2122.82 ||372,887 ||253,088 ||لونگشان ذیلی ضلع ||101400 ||2 ||12 ||2 ||27 ||286 |- ! 110117 !! [[ضلع پینگو]] |948.24 ||415,958 ||219,850 ||بنہے ذیلی ضلع ||101200 ||2 ||14 ||2 ||23 ||275 |- ! 110118 !! [[ضلع مییون]] |2225.92 ||467,680 ||257,449 ||[[گولوو ذیلی ضلع، بیجنگ|گولوو ذیلی ضلع]] ||101500 ||2 ||17 ||1 ||57 ||338 |- ! 110119 !! [[ضلع یانچینگ]] |1994.89 ||317,426 ||154,386 ||رولن ذیلی ضلع ||102100 ||3 ||11 ||4 ||34 ||376 |} {|class="wikitable sortable collapsible collapsed" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" ! colspan="5" |چینی میں تقسیم |- ! اردو ! چینی ! [[پنین]] |- ! بیجنگ بلدیہ |{{Lang|zh-hans|北京市}} |Běijīng Shì |- ! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|东城区}} |Dōngchéng Qū |- ! [[ضلع شیچینگ]] |{{Lang|zh-hans|西城区}} |Xīchéng Qū |- ! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|朝阳区}} |Cháoyáng Qū |- ! [[ضلع فینگتائی]] |{{Lang|zh-hans|丰台区}} |Fēngtái Qū |- ! [[ضلع شیجنگشان]] |{{Lang|zh-hans|石景山区}} |Shíjǐngshān Qū |- ! [[ضلع ہایدیان]] |{{Lang|zh-hans|海淀区}} |Hǎidiàn Qū |- ! [[ضلع مینتؤگؤ]] |{{Lang|zh-hans|门头沟区}} |Méntóugōu Qū |- ! [[ضلع فانگشان]] |{{Lang|zh-hans|房山区}} |Fángshān Qū |- ! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|通州区}} |Tōngzhōu Qū |- ! [[ضلع شونیئی]] |{{Lang|zh-hans|顺义区}} |Shùnyì Qū |- ! [[ضلع چانگپینگ]] |{{Lang|zh-hans|昌平区}} |Chāngpíng Qū |- ! [[ضلع داشینگ]] |{{Lang|zh-hans|大兴区}} |Dàxīng Qū |- ! [[ضلع ہوایرؤ]] |{{Lang|zh-hans|怀柔区}} |Huáiróu Qū |- ! [[ضلع پینگو]] |{{Lang|zh-hans|平谷区}} |Pínggǔ Qū |- ! [[ضلع مییون]] |{{Lang|zh-hans|密云区}} |Mìyún Qū |- ! [[ضلع یانچینگ]] |{{Lang|zh-hans|延庆区}} |Yánqìng Qū |} {{حوالہ جات|group=n}} [[File:Houhai Lake and Drum Tower Beijing 2015 October.jpg|thumb|Houhai Lake and Drum Tower at [[Shichahai]], in the [[ضلع شیچینگ]] ]] === عدلیہ اور پروکیورسی === == معیشت == === سیکٹر کی ساخت === === اقتصادی زونز === == آبادیات == == تعلیم اور تحقیق == [[فائل:PekingUniversityPic6.jpg|تصغیر|[[پیکنگ یونیورسٹی]] 1898ء میں پیکنگ کی شاہی یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔]] {{اصل مضمون|چین میں تعلیم}} {{مزید دیکھیے|بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست}} بیجنگ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے دنیا کا ایک معروف مرکز ہے اور اسے سائنسی تحقیق کی سب سے بڑی پیداوار کے ساتھ دنیا کا نمبر 1 شہر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ نیچر انڈیکس نے 2016ء میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ <ref name=":10">{{Cite journal|last=Jia|first=Hepeng|date=19 ستمبر 2020|title=Beijing, the seat of science capital|journal=Nature|language=en|volume=585|issue=7826|pages=S52–S54|doi=10.1038/d41586-020-02577-x|bibcode=2020Natur.585S.۔52J|doi-access=free}}</ref><ref name=":7">{{Cite web|title=The top cities for research in the Nature Index|url=https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020031614/https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|url-status=live}}</ref><ref name=":9" /> یہ شہر [[علوم طبعی]]، [[کیمیا]]، اور [[زمینیات|زمین اور ماحولیاتی علوم]] کے شعبوں میں شائع ہونے والے مضامین کے سب سے زیادہ حصہ کے ساتھ بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے، خاص طور پر [[اقوام متحدہ]] کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلقہ پیداوار کے مطابق۔ <ref>{{Cite web|title=Leading 200 science cities in SDG research|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 25 science cities in Earth & environmental sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in physical sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in chemistry|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|url-status=live}}</ref> [[فائل:Tsinghua University - Square building.JPG|تصغیر|right|چینہوا یونیورسٹی کی مرکزی عمارت]] بیجنگ میں [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|90 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیاں]] ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی شہری [[عوامی جامعہ]] نظام ہے اور چین کا پہلا شہر ہے جہاں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں، <ref name="Beijing's Universities" /><ref>{{Cite web |last= |title=Top 10 Chinese cities with most higher education institutions |url=https://www.chinadaily.com.cn/a/202208/04/WS62eaf941a310fd2b29e7022c.html |access-date=2022-08-08 |website=www.chinadaily.com.cn}}</ref> اور یہ دو بہترین یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے جو پورے [[ایشیا]]، [[اوقیانوسیہ]] خطے اور ابھرتے ہوئے ممالک میں اپنی مشترکہ درجہ بندی کے ساتھ 2022ء ٹائمز ہائر عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ <ref>{{Cite web|date=25 اگست 2021|title=World University Rankings 2022|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2022/world-ranking|access-date=3 ستمبر 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=29 جون 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150629020315/https://www.timeshighereducation.co.uk/world-university-rankings/2015/world-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":6" /><ref name=":8" /> دونوں سی 9 لیگ کے رکن ہیں، جو اعلیٰ چینی یونیورسٹیوں کا اتحاد ہے جو جامع اور سرکردہ تعلیم پیش کرتی ہے۔ <ref>{{Cite web|date=17 فروری 2011|title=Eastern stars: Universities of China's C9 League excel in select fields|url=https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|access-date=25 فروری 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=25 فروری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210225152504/https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|url-status=live}}</ref> بیجنگ کی متعدد باوقار یونیورسٹیاں مسلسل [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[دنیا]] کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں، بشمول [[پیکنگ یونیورسٹی]]، [[چینہوا یونیورسٹی]]، [[رینمین یونیورسٹی چین]]، [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[بئیہانگ یونیورسٹی]]، [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]]، [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]]، [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]]، [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]]، [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]]، [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]]۔<ref name=":4" /><ref name=":5" /><ref name=":11">{{Cite web|date=29 اکتوبر 2020|title=Best universities in Beijing|url=https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=24 جنوری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210124135711/https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|date=30 نومبر 2015|title=Beijing|url=https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=QS Top Universities|language=en|archive-date=30 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201030074418/https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|url-status=live}}</ref>۔ ان یونیورسٹیوں کو چینی حکومت نے "985 یونیورسٹیاں" یا "[[پروجیکٹ 211|211 یونیورسٹیاں]] ([[پروجیکٹ 211]])" کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کی تعمیر کی جا سکے۔ <ref>{{Cite web|title=Beijing 985 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427225208/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Beijing 211 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427220618/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|url-status=live}}</ref> بیجنگ میں کچھ [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|تقومی کلیدی یونیورسٹیاں]] مندرجہ ذیل ہیں: {{colbegin|3}} * [[چینہوا یونیورسٹی]] * [[پیکنگ یونیورسٹی]] * [[رینمین یونیورسٹی چین]] * [[بیجنگ الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ]] * [[بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ فارسٹری یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ جیاوتونگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی]] * [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]] * [[بیجنگ پیپلز پولیس کالج]] * [[بئیہانگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف فزیکل ایجوکیشن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن]] * [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]] * [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]] * [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]] * [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]] * [[چائنا سینٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]] * [[چائینا فارن افیئرز یونیورسٹی]] * [[چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ریلیشنز]] * [[چائنا یونیورسٹی آف جیو سائنسز (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پیٹرولیم (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا]] * [[چائنا ویمن یونیورسٹی]] * [[چائنا یوتھ یونیورسٹی آف پولیٹیکل اسٹڈیز]] * [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[پیپلز پبلک سیکیورٹی یونیورسٹی آف چائینا]] * [[کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]] * [[نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[پیکنگ یونین میڈیکل کالج]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز]] * [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]] * [[بیجنگ انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی]] * [[بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[بیجنگ میٹریل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس]] * [[کیپٹل میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل نارمل یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[چائنا کالج آف میوزک]] * [[بیجنگ ڈانس اکیڈمی]] * [[بیجنگ فلم اکیڈمی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف کلاتھنگ ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف مشینری]] * [[بیجنگ یونین یونیورسٹی]] {{colend}} بیجنگ کئی مذہبی اداروں کا گھر بھی ہے، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: {{colbegin|2}} * چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ * بیجنگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ * چین کی بدھسٹ اکیڈمی * چین کا اعلیٰ سطح کا تبتی بدھ مت کالج * چین میں کیتھولک چرچ کا قومی مدرسہ {{colend}} یہ شہر [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] کی ایک نشست ہے، جسے نیچر ریسرچ کے ذریعہ 2016ء میں فہرست کے آغاز کے بعد سے نیچر انڈیکس کے ذریعہ مسلسل دنیا کے نمبر 1 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|title=2016 tables: Institutions {{!}} 2016 tables {{!}} Institutions {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=27 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201127054226/https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Institution outputs {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=8 جنوری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200108231135/https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن آف چائنا کی مقام بھی ہے۔ شہر کا لازمی تعلیمی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شامل ہے: 2018ء میں، بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ طالب علموں ([[شنگھائی]]، [[ژجیانگ]] اور [[جیانگسو]] کے ساتھ) نے تمام مضامین (ریاضی، تعلیم، اور سائنس) میں دیگر 78 شریک ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، جو [[پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین]]) کی طرف سے منعقدہ تعلیمی کارکردگی کا عالمی مقابلہ ہے۔ <ref name="PISA2018">{{Citation|title=PISA 2018: Insights and Interpretations|date=3 دسمبر 2019|url=http://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|publisher=[[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]]|access-date=25 فروری 2021|archive-date=9 دسمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201209150356/https://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|url-status=live}}</ref>۔ == ثقافت == === دلچسپی کے مقامات === === ناقابل تسخیر ثقافتی ورثہ === === مذہب === === چینی لوک مذہب اور تاؤ مت === === بدھ مت === === اسلام === [[فائل:Dongsiqingzhensi.JPG|تصغیر|right|[[دونگسی مسجد]]]] [[فائل:Niujie Mosques02.jpg|تصغیر|[[نیوجیہ مسجد]]]] بیجنگ میں تقریباً 70 [[مساجد]] ہیں جنہیں [[اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا]] نے تسلیم کیا ہے، جن کا صدر دفتر [[نیوجیہ مسجد]] کے قریب واقع ہے، جو شہر کی قدیم ترین مسجد ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |script-title=zh:伊斯兰教简介 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=30 جنوری 2017 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170130005328/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref><ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |script-title=zh:北京市清真寺文物等级 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416100639/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[نیوجیہ مسجد]] کی بنیاد 996 میں [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں رکھی گئی تھی اور اکثر مسلمان معززین اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ چینی مسلم کمیونٹی نے مبینہ طور پر [[رمضان]] المبارک منایا اور 2021ء کو مسجد میں [[نماز عید|عید کی نماز]] ادا کی۔ <ref>{{Citation|title=Beijing's Muslim community celebrates holy month of Ramadan|date=14 اپریل 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=loywhvJ4TVY| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/loywhvJ4TVY| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[South China Morning Post]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref><ref>{{Citation|title=China: Beijing's Muslim community gathers for Eid prayers at mosque|date=13 مئی 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=nobUrHDtZPM| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/nobUrHDtZPM| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[Agence France-Presse]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref> بیجنگ میں سب سے بڑی مسجد <ref>{{Cite web|url=http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924091316/http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|url-status=dead|archive-date=24 ستمبر 2015|script-title=zh:朝阳文化--文化遗产|date=24 ستمبر 2015|access-date=21 فروری 2019}}</ref> چانگ ینگ مسجد ہے، جو [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] میں واقع ہے، جس کا رقبہ 8,400 مربع میٹر ہے۔ پرانے شہر کی دیگر قابل ذکر مساجد میں [[دونگسی مسجد]] شامل ہے، جس کی بنیاد 1346ء میں رکھی گئی تھی، ہواشی مسجد، جس کی بنیاد 1415 میں رکھی گئی، نان دویا مسجد [[ضلع شیچینگ]] میں اور [[دونگژیمین]] مسجد شامل ہیں۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |script-title=zh:北京市部分清真寺介绍 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416074958/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[ضلع ہایدیان|ہایدیان]]، [[مادیان، بیجنگ|مادیان]]، [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|تونگژؤ]]، [[ضلع چانگپینگ|چانگپینگ]]، چانگینگ، [[ضلع شیجنگشان|شیجنگشان]]اور [[ضلع مییون|مییون]] میں باہر کی مسلم کمیونٹیز میں بڑی مساجد ہیں۔ چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ [[ضلع شیچینگ]] کے نیوجی محلے میں واقع ہے۔ === مسیحیت === ==== کیتھولک ==== ==== پروٹسٹنٹ ==== ==== مشرقی آرتھوڈوکس ==== === میڈیا === === ٹیلی ویژن اور ریڈیو === === پریس === === بیجنگ راک === == بیجنگ میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات == == کھیل == === ایونٹ === === مقامات === === کلب === == نقل و حمل == === ریل اور تیز رفتار ریل === === سڑکیں اور ایکسپریس ویز === === فضائی === ==== بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== دیگر ہوائی اڈے ==== ==== ہوائی مسافروں کے لیے ویزا کے تقاضے ==== === پبلک ٹرانزٹ === === ٹیکسی === === سائیکل === == دفاع اور ایرو اسپیس == == فطرت اور جنگلی حیات == == بین الاقوامی تعلقات == === جڑواں شہر === بیجنگ مندرجہ ذیل علاقوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کے ساتھ [[جڑواں شہر]] ہے۔ <ref>{{cite web |title=Sister cities of Beijing |url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |access-date=13 اکتوبر 2020 |website=english.beijing.gov.cn |archive-date=1 جولائی 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200701015335/http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |url-status=live}}</ref>{{Div col|colwidth=20em}} * {{Flagdeco|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{Flagdeco|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{Flagdeco|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{Flagdeco|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{Flagdeco|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{Flagdeco|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{Flagdeco|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{Flagdeco|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{Flagdeco|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{Flagdeco|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{Flagdeco|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{Flagdeco|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{Flagdeco|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{Flagdeco|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{Flagdeco|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{Flagdeco|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{Flagdeco|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{Flagdeco|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{Flagdeco|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{Flagdeco|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{Flagdeco|RSA}} [[جوہانسبرگ]]، جنوبی افریقا * {{Flagdeco|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{Flagdeco|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{Flagdeco|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{Flagdeco|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{Flagdeco|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{Flagdeco|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{Flagdeco|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{Flagdeco|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{Flagdeco|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{Flagdeco|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{Flagdeco|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{Flagdeco|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{Flagdeco|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{Flagdeco|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{Flagdeco|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EST}} [[تالین]]، استونیا * {{Flagdeco|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{Flagdeco|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{Flagdeco|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{Flagdeco|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{Flagdeco|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{Flagdeco|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{Flagdeco|USA}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest – not twinning --> {{Div col end}} === غیر ملکی سفارت خانے اور قونصل خانے === {{اصل مضمون|عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست}} {{Div col|colwidth=20em}} * {{AFG}} * {{ALB}} * {{DZA}} * {{AGO}} * {{ARG}} * {{ARM}} * {{AUS}} * {{AUT}} * {{AZE}} * {{BHS}} * {{BHR}} * {{BGD}} * {{BRB}} * {{BLR}} * {{BEL}} * {{BEN}} * {{BOL}} * {{BIH}} * {{BWA}} * {{BRA}} * {{BRN}} * {{BGR}} * {{پرچم|Burkina Faso}} * {{BDI}} * {{CAM}} * {{CMR}} * {{CAN}} * {{CPV}} * {{CAF}} * {{TCD}} * {{CHL}} * {{COL}} * {{COM}} * {{COG}} * {{COD}} * {{CRI}} * {{HRV}} * {{CUB}} * {{CYP}} * {{CZE}} * {{DNK}} * {{DJI}} * {{DMA}} * {{DOM}} * {{پرچم|East Timor}} * {{ECU}} * {{EGY}} * {{SLV}} * {{GNQ}} * {{ERI}} * {{EST}} * {{ETH}} * {{FJI}} * {{FIN}} * {{FRA}} * {{GAB}} * {{پرچم|Gambia}} * {{GEO}} * {{DEU}} * {{GHA}} * {{GRC}} * {{GRD}} * {{GIN}} * {{GNB}} * {{GUY}} * {{HUN}} * {{ISL}} * {{IND}} * {{IDN}} * {{IRN}} * {{IRQ}} * {{IRL}} * {{ISR}} * {{ITA}} * {{پرچم|Ivory Coast}} * {{JAM}} * {{JPN}} * {{JOR}} * {{KAZ}} * {{KEN}} * {{KUW}} * {{KGZ}} * {{LAO}} * {{LAT}} * {{LIB}} * {{LES}} * {{LBR}} * {{LBA}} * {{LTU}} * {{LUX}} * {{MAD}} * {{MAW}} * {{MAS}} * {{MDV}} * {{MLI}} * {{MLT}} * {{MTN}} * {{MRI}} * {{MEX}} * {{پرچم|Micronesia}} * {{MDA}} * {{MGL}} * {{MCO}} (consulate) * {{MNE}} * {{MAR}} * {{MOZ}} * {{MMR}} * {{NAM}} * {{NEP}} * {{NED}} * {{NZL}} * {{NIG}} * {{NGR}} * {{PRK}} * {{پرچم|North Macedonia}} * {{NOR}} * {{OMA}} * {{PAK}} * {{PSE}} * {{PAN}} * {{PNG}} * {{PER}} * {{PHI}} * {{POL}} * {{PRT}} * {{QAT}} * {{ROU}} * {{RUS}} * {{RWA}} * {{WSM}} * {{پرچم|São Tomé and Príncipe}} * {{KSA}} * {{SEN}} * {{SRB}} * {{SEY}} * {{SLE}} * {{SGP}} * {{SVK}} * {{SLO}} * {{SOL}} * {{SOM}} * {{ZAF}} * {{KOR}} * {{SSD}} * {{ESP}} * {{LKA}} * {{SUD}} * {{SUR}} * {{SWE}} * {{CHE}} * {{SYR}} * {{TJK}} * {{TAN}} * {{THA}} * {{TGO}} * {{TON}} * {{TTO}} * {{TUN}} * {{TUR}} * {{TKM}} * {{UGA}} * {{UKR}} * {{ARE}} * {{GBR}} * {{USA}} * {{URY}} * {{UZB}} * {{VUT}} * {{VEN}} * {{VNM}} * {{YEM}} * {{ZMB}} * {{ZWE}} {{Div col end}} === نمائندہ دفاتر اور وفود === * {{HTI}} (نمائندہ دفتر) * {{FRO}} (نمائندہ دفتر) * {{پرچم|European Union}} == مزید دیکھیے == {{باب|چین}} * [[چین کے تاریخی دارالحکومت]] * [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} === ذرائع === <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Elliott |first = Mark C. |title = The Manchu Way: The Eight Banners and Ethnic Identity in Late Imperial China |url = https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |location = Palo Alto, CA |publisher = Stanford University Press |year = 2001 |isbn = 978-0-8047-4684-7 |access-date = 22 جولائی 2009 |archive-date = 1 اگست 2020 |archive-url = https://web.archive.org/web/20200801082809/https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |url-status = live}} * {{cite book |last1=Li |first1=Lillian |last2=Dray-Novey |first2=Alison |last3=Kong |first3=Haili |year=2007 |title=Beijing: From Imperial Capital to Olympic City |location=New York, NY |publisher=[[Palgrave Macmillan]] |isbn=978-1-4039-6473-1 |url=https://archive.org/details/beijingfromimper00lili}} * {{cite book |last1=MacKerras |first1=Colin |last2=Yorke |first2=Amanda |year=1991 |title=The Cambridge Handbook of Contemporary China |url=https://archive.org/details/cambridgehandboo0000mack |url-access=registration |quote=beiping beijing. |location=Cambridge, England |publisher=[[Cambridge University Press]] |isbn=978-0-521-38755-2 |access-date=22 جولائی 2009}} {{refend}} </div> == مزید پڑھیے == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Cotterell |first = Arthur. |title = The Imperial Capitals of China: An Inside View of the Celestial Empire |location=London |publisher=Pimlico |year=2007 |isbn=978-1-84595-009-5 |postscript =۔&nbsp;(304 pages)}} * {{cite book |last1=Bonino |first1=Michele |last2=De Pieri |first2=Filippo |title=Beijing Danwei: Industrial Heritage in the Contemporary City |year=2015 |publisher=Jovis |location=Berlin |isbn=978-3-86859-382-2 |url=https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |access-date=10 اکتوبر 2015 |archive-date=22 فروری 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210222224938/https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |url-status=live}} * {{cite book |last=Cammelli |first=Stefano |title = Storia di Pechino e di come divenne capitale della Cina |location=Bologna |publisher=Il Mulino |year=2004 |isbn=978-88-15-09910-5}} * {{cite book |last=Chen |first=Gaohua |title=The Capital of the Yuan Dynasty |location=[Dadu or Khanbaliq] |publisher=Silkroad Press|year=2015}} {{ISBN|978-981-4332-44-6|978-981-4339-55-1}} (Print & eBook)۔ * {{cite book |last=Harper|first=Damian|title=Beijing: City Guide|edition=7th|location=Oakland, California|publisher=Lonely Planet Publications|year=2007}} {{refend}} </div> == بیرونی روابط == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{Sister project links|voy=Beijing|بیجنگ}} * [http://info.hktdc.com/mktprof/china/mpbei.htm Economic profile for Beijing] at [[Hong Kong Trade Development Council|HKTDC]] * [https://www.facebook.com/BeijingChinaOfficial Visit Beijing Facebook Page] * [http://cudl.lib.cam.ac.uk/view/PH-Y-00302-E/4 Photograph of ''The approach to Peking – outside the walls''] taken in 1890 by [[Sir Henry Norman, 1st Baronet|Sir Henry Norman]] </div> {{S-start}}بمطابق {{S-bef|before=[[ہانگژو]] ([[سونگ خاندان]])|row=1}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] (بمطابق [[خان بالق]] [[یوآن خاندان]] کا) |years=1264–1368|row=1}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=1}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=2}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1420–1928|row=2}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]])|row=2}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]]) |row=3}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1949–موجودہ|row=3}} {{S-aft|after=موجودہ دار الحکومت|row=3}} {{Rail end}} {{بیجنگ}} {{چین کے صوبائی دارالحکومت}} {{جغرافیائی مقام |Centre = بیجنگ |North = |Northeast = [[چینگدے]]، ہیبئی |East = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southeast = [[تیانجن]] |South = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southwest = [[باوڈنگ]]، ہیبئی |West = |Northwest = [[ژانگجیاکوو]]، ہیبئی }} {{Navboxes |title = بیجنگ سے متعلق مضامین |list = {{چین کی صوبہ سطحی تقسیم}} {{عوامی جمہوریہ چین کی پریفیکچر سطح تقسیم}} {{چین کے میٹروپولیٹن شہر}} {{ایشیاء کے دارالحکومت}} {{گرمائی اولمپک کے میزبان شہر}} {{گرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{سرمائی اولپک کے میزبان شہر}} {{سرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{ایشیائی کھیلوں کے میزبان شہر}} {{عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے میزبان شہر}} {{دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہری علاقہ جات}} {{میگا شہر}} }} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیجنگ]] [[زمرہ:چین کی بلدیات]] <!-- please leave the empty space as standard --> [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]] [[زمرہ:چین کے میٹروپولیٹن علاقے]] [[زمرہ:شمالی چین کا میدان]] [[زمرہ:دوسرے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین میں گیارہویں صدی ق م کی تاسیسات]] kc8p6fx8chcb0jjvh125yltdkbay32y 5141419 5141398 2022-08-28T09:59:11Z Tahir mq 19745 /* ابتدائی شاہی چین */ wikitext text/x-wiki {{Nobots}} {{مختصر وضاحت|چین کا دار الحکومت}} {{دیگر استعمال}} {{Infobox settlement | name = Beijing | native_name = بیجنگ<br />北京 | native_name_lang = zh | other_name = Beijing<br />Peking | settlement_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] اور [[دار الحکومت]] | image_flag = | image_skyline = {{متعدد تصاویر | border = infobox | total_width = 280 | image_style = border:1; | perrow = 1/2/2/1 | image1 = Skyline of Beijing CBD with B-5906 approaching (20211016171955).jpg | image2 = Tiananmen Gate.jpg | image3 = The Great Wall of China - Badaling.jpg | image4 = Beijing national stadium.jpg | image5 = Temple of heaven,Beijing,China - panoramio (2) (cropped).jpg | image6 = National Centre for the Performing Arts and Great Hall of the People.jpg }} | image_size = | image_caption = '''اوپر سے گھڑی وار''': [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]]; [[بادالنگ]]; [[جنت کا مندر]]; [[عوام کا تالار عظیم]] (بائیں) اور [[نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس (چین)]]; [[بیجنگ نیشنل اسٹیڈیم]]; اور [[تیانانمین]] | image_map = {{Maplink|frame=yes|plain=yes|type=shape|stroke-width=2|stroke-color=#000000|zoom=7|frame-lat=40.26|frame-long=116.6}} | image_map1 = Beijing in China (+all claims hatched).svg | map_caption1 = چین میں بیجنگ میونسپلٹی کا مقام | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|type:adm1st_region:CN-11|display=it}} | coor_pinpoint = [[تیانانمین چوک]] [[Flag Raising Ceremony (China)|قومی پرچم]] | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|China}} | established_title = قیام | established_date = 1045 ق، | seat_type = شہر کی نشست | seat = [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] | parts_type = تقسیم<ref name="hist">{{cite web |title = Township divisions |url=http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |publisher = ebeijing.gov.cn |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20090903193329/http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |archive-date=3 ستمبر 2009 |url-status=live}}</ref><br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]]<br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]] | parts = <br />[[فہرست بیجنگ کی انتظامی تقسیمات]]<br />289 قصبے اور گاؤں | government_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] | governing_body = بیجنگ میونسپل پیپلز کانگریس | leader_title = [[Chinese Communist Party Committee Secretary|سی پی سی سیکرٹری]] | leader_name = [[Cai Qi]] | leader_title1 = کانگریس چیئرمین | leader_name1 = [[Li Wei (PRC politician)|Li Wei]] | leader_title2 = میئر | leader_name2 = [[Chen Jining]] | leader_title3 = [[Chinese People's Political Consultative Conference|سی پی پی سی سی]] چیئرمین | leader_name3 = [[Wei Xiaodong]] | leader_title4 = [[قومی عوامی کانگریس (چین)]] نمائندگی | leader_name4 = 54 نائبین | total_type = بلدیہ | area_footnotes = <ref name="mofcom">{{cite web |title=Doing Business in China – Survey |url=http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |publisher=[[Ministry of Commerce of the People's Republic of China]] |access-date=5 اگست 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140526181645/http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |archive-date=26 مئی 2014}}</ref> | area_total_km2 = 16410.5 | area_land_km2 = 16410.5 | area_water_km2 = | area_urban_km2 = 16410.5 | area_metro_km2 = 12796.5 | elevation_footnotes = | elevation_m = 43.5 | elevation_max_ft = 7556 | elevation_max_point = [[کوہ لنگ (بیجنگ)|کوہ لنگ]] | population_total = 21,893,095 | population_density_km2 = auto | population_as_of = 2020 مردم شماری | population_footnotes = <ref>{{cite web |date=11 مئی 2021 |title=Communiqué of the Seventh National Population Census (No. 3) |url=http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |access-date=11 مئی 2021 |publisher=[[National Bureau of Statistics of China]] |archive-date=11 مئی 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210511104847/http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |url-status=live}}</ref> | population_urban = 21,893,095 | population_density_urban_km2 = auto | population_metro = 22,366,547 | population_density_metro_km2 = auto | population_blank1_title = چین میں درجہ | population_blank1 = آبادی: [[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ آبادی|ستائیسواں]];<br />کثافت: [[چین کے صوبے|چوتھا]] | population_demonym = <!-- Don't restore Beijinger without cite. See talk page --> | demographics_type1 = اہم [[چین کے نسلی گروہوں کی فہرست|نسلی گروہ]] | demographics1_footnotes = | demographics1_title1 = [[ہان چینی]] | demographics1_info5 = 0.7% | postal_code_type = [[چین کے رموز ڈاک]] | postal_code = '''1000'''00–'''1026'''29 | area_code = [[Telephone numbers in China|10]] | iso_code = [[آیزو 3166-2:CN]] | blank_name_sec1 = جی ڈی پی<ref>{{Cite web |url=http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |title=政府工作报告-2022年1月6日在北京市第十五届人民代表大会第五次会议上-政府工作报告解读-北京市发展和改革委员会 |access-date=23 جنوری 2022 |archive-date=23 جنوری 2022 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220123095719/http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |url-status=live}}</ref> | blank_info_sec1 = 2021 | blank1_name_sec1 = &nbsp;- کل | blank1_info_sec1 = ¥4.03 ٹریلین<br />$634.38 بلین (برائے نام)<br /><ref name=":13">{{Cite web|title=CN¥6.3527 per dollar (according to International Monetary Fund on جنوری 2022 publication |url=https://www.imf.org/external/np/fin/data/rms_rep.aspx.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]}}</ref> <br /> $965.73 بلین (مساوی قوت خرید)<ref>{{cite web |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |title=World Economic Outlook (WEO) database |publisher=International Monetary Fund |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |archive-date=26 نومبر 2020 |access-date=2 اپریل 2022}}</ref> | blank_name_sec2 = '''شہر کے درخت''' | blank_info_sec2 = [[مور پنکھی (درخت)]] (''Platycladus orientalis'') | blank1_name_sec2 = &nbsp; | blank1_info_sec2 = [[سٹیفنولوبیم|پگوڈا درخت]] (''Sophora japonica'') | website = {{URL|http://www.beijing.gov.cn|beijing.gov.cn}}<br />{{URL|http://english.beijing.gov.cn|english.beijing.gov.cn}} | footnotes = | demographics1_info1 = 95% | demographics1_title2 = [[مانچو قوم]] | demographics1_info2 = 2% | demographics1_title3 = [[حوئی قوم]] | demographics1_info3 = 2% | demographics1_title4 = [[Mongols in China|منگول]] | demographics1_info4 = 0.3% | demographics1_title5 = دیگر | timezone = [[چین میں وقت]] | utc_offset = +8 | blank2_name_sec1 = &nbsp;– فی کس | blank2_info_sec1 = ¥184,075<br />$28,975 (برائے نام)<ref name=":13" /> <br />$44,110 (مساوی قوت خرید)<ref>{{Cite web |title=CN¥4.173 per Int'l. dollar (according to International Monetary Fund on اکتوبر 2021 publication |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]|archive-date=26 نومبر 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |url-status=live}}</ref> | blank3_name_sec1 = &nbsp;– اضافہ | blank3_info_sec1 = {{increase}} 8.5% | blank4_name_sec1 = [[انسانی ترقیاتی اشاریہ]] (2019) | blank4_info_sec1 = 0.904<ref>{{cite web |url=https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |title=Subnational Human Development Index |year=2020 |publisher=Global Data Lab China |access-date=9 اپریل 2020 |archive-date=23 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180923120638/https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |url-status=live}}</ref> ([[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ|انسانی ترقیاتی اشاریہ]]) – <span style="color:#090;">انتہائی اعلیٰ</span> | blank5_name_sec1 = [[Vehicle registration plates of China|لائسنس پلیٹ کے سابقے]] | blank5_info_sec1 = {{lang|zh-cn|京A, C, E, F, H, J, K, L, M, N, P, Q, Y}}<br />{{lang|zh-cn|京B}} (ٹیکسیاں)<br />{{lang|zh-cn|京G}} (شہری علاقے سے باہر)<br />{{lang|zh-cn|京O, D}} (پولیس اور حکام) | blank6_name_sec1 = مخفف | blank6_info_sec1 = BJ / {{Lang-zh|c={{ربط متن|京}} |labels=no}} (jīng) | blank2_name_sec2 = '''شہر کے پھول''' | blank2_info_sec2 = [[چینی گلاب]] (''Rosa chinensis'') | blank3_name_sec2 = &nbsp; | blank3_info_sec2 = [[گل داؤدی]] (''Chrysanthemum morifolium'') | official_name = بلدیہ بیجنگ | founder = [[ژؤ خاندان]] ([[مغربی ژؤ]]) }} {{Infobox Chinese | pic = Beijing name.svg | piccap="بیجنگ" باقاعدہ چینی حروف میں | picupright = 0.5 | c = {{ربط متن|lang=zh|北京}} | l="شمالی دارالحکومت" | p = Běijīng | psp = Peking{{NoteTag|Loaned earlier via French "Pékin"۔}}<br />[[Peiping]] <small>(1368–1403;<br />1928–1937; 1945–1949)</small> | w = Pei<sup>3</sup>-ching<sup>1</sup> | mi = {{IPAc-cmn|AUD|Zh-Beijing.ogg|b|ei|3|۔|j|ing|1}} | bpmf = ㄅㄟˇ&nbsp;&nbsp;&nbsp;ㄐㄧㄥ | gr = Beeijing | j = Bak1ging1 | y = Bākgìng ''or'' Bākgīng | ci = {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|7}} ''or'' {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|1}} | suz = Poh-cin | poj = Pak-kiaⁿ | tl = Pak-kiann | buc = Báe̤k-gĭng | h = Bet<sup>5</sup>-gin<sup>1</sup> | showflag = p | t = | s = | altname = | tp = }} '''بیجنگ''' ({{Lang-en|Beijing}}) ({{Lang-zh|c=北京|p=Běijīng}}) جسے سابقہ طور پر '''[[پیکنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا تھا، [[عوامی جمہوریہ چین]] کا [[دار الحکومت]] ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا [[قومی دار الحکومتوں کی فہرست بلحاظ آبادی|قومی دار الحکومت]] ہے، جس میں 16,410.5 کلومیٹر 2 (6336 مربع میل) کے [[اصل شہر|انتظامی علاقے]] کے اندر 21 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ <ref name="bulletin2018">{{cite web |url=http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |title = Beijing Municipal Bureau of Statistics and NBS Survey Office in Beijing |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |language = en |date= 23 جنوری 2019 |access-date= 24 جنوری 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190123121721/http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |archive-date=23 جنوری 2019 |url-status=live |df= dmy-all}}</ref>بہر حال اس کا تعمیر شدہ علاقہ[[گوانگژو]] اور [[شنگھائی]] کے بعد چین میں تیسرا بڑا علاقہ ہے، جس میں [[ہیبئی]] [[سانہے]] (⎘ سانے)، [[داچانگ حوئی خود مختار کاؤنٹی]] اور [[ژووژوو]] شامل ہیں لیکن [[ضلع مییون]] اور [[ضلع پینگو]] کے اضلاع ابھی تک بیجنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |title=China: Hébĕi (Prefectures, Cities, Districts and Counties) – Population Statistics, Charts and Map |access-date=3 مارچ 2022 |archive-date=7 ستمبر 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210907232854/https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |url-status=live}}</ref> یہ [[شمالی چین]] میں واقع ہے، اور ایک [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] کے طور پر [[حکومت چین|ریاستی کونسل]] کی براہ راست انتظامیہ کے تحت [[بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست|16 شہری، مضافاتی، اور دیہی اضلاع]] پر مشتمل ہے۔ <ref name="figures">Figures based on 2006 statistics published in 2007 National Statistical Yearbook of China and available online at {{lang|zh-Hans|[http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm 2006年中国乡村人口数 中国人口与发展研究中心]}} ([https://web.archive.org/web/20090310163630/http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm archive])۔ اخذکردہ بتاریخ 21 اپریل 2009.</ref> بیجنگ جنوب مشرق میں پڑوسی [[تیانجن]] کو چھوڑ کر زیادہ تر [[صوبہ ہیبئی]] سے گھرا ہوا ہے۔ [[جنگنججی]] میگالوپولیس کے تینوں ڈویژن اور چین کا قومی [[دارالحکومت علاقہ]] مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔ <ref name="basic">{{cite web |title=Basic Information |url = http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-url = https://web.archive.org/web/20120313225759/http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-date=13 مارچ 2012 |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |access-date=9 فروری 2008 |url-status=dead}}</ref> بیجنگ ایک [[عالمی شہر]] اور ثقافت، سفارت کاری، سیاست، [[مشعر عالمی مالیاتی مراکز|مالیات]]، کاروبار اور اقتصادیات، تعلیم، تحقیق، [[بیجنگ لہجہ|زبان]]، سیاحت، میڈیا، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور [[چین میں نقل و حمل|نقل و حمل]] کے لحاظ سے دنیا کے معروف مراکز میں سے ایک ہے۔ ایک [[میگا شہر]]، بیجنگ [[شنگھائی]] کے بعد شہری آبادی کے لحاظ سے [[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی|دوسرا بڑا چینی شہر]] ہے، اور یہ ملک کا [[چینی ثقافت|ثقافتی]]، تعلیمی، اور [[چینی سیاست|سیاسی]] مرکز ہے۔ <ref name="columbia encyclopaedia">{{cite encyclopedia |title=Beijing |url = http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |encyclopedia=[[The Columbia Encyclopedia]] |edition=6th |year=2008 |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20100212121906/http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |archive-date=12 فروری 2010 |url-status=live}}</ref> یہ چین کی سب سے بڑی سرکاری کمپنیوں کا صدر مقام ہے اور دنیا میں فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ دنیا کے چار سب سے [[سب سے بڑے بینکوں کی فہرست|بڑے مالیاتی اداروں]] بلحاظ کل اثاثوں، کا گھر بھی ہے۔ <ref>{{Cite news |title=Top 100 Banks in the World |url = https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |publisher=www.relbanks.com |language=en-gb |access-date=12 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180729045255/https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |archive-date=29 جولائی 2018 |url-status=live}}</ref><ref name="Beijing International">{{Cite web |title = Beijing has most Fortune 500 global HQs |url = http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |publisher=Beijing Municipal People's Government |access-date=27 نومبر 2016 |archive-url = https://web.archive.org/web/20161128141735/http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |archive-date=28 نومبر 2016|url-status=live}}</ref> بیجنگ "[[شہروں کی فہرست بلحاظ تعداد ارب پتی افراد|دنیا کا ارب پتی دارالحکومت ہے]]"۔ شہر میں رہنے والے ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ <ref name=":0" /><ref name=":1" /> یہ قومی شاہراہ، ایکسپریس وے، ریلوے، اور تیز رفتار ریل نیٹ ورکس کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] 2010ء سے مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا [[مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست بلحاظ مسافر آمدورفت|دوسرا مصروف ترین]] [[ہوائی اڈا]] رہا ہے، اور 2016ء سے [[بیجنگ سب وے]] دنیا کا سب سے مصروف اور طویل ترین سب وے ہے۔ [[بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، بیجنگ کا دوسرا [[بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، دنیا کا سب سے بڑا سنگل ڈھانچے والا ہوائی اڈا ٹرمینل ہے۔ <ref>{{cite news |date=15 اپریل 2019 |title=What does the world's largest single-building airport terminal look like? |publisher=BBC News |url=https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |access-date=20 اپریل 2019 |archive-date=18 اپریل 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190418003115/https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |url-status=live}}</ref><ref>{{cite web |last=Taylor |first=Alan |title=Photos: The World's Largest Airport-Terminal Building – The Atlantic |url=https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |access-date=25 ستمبر 2019 |website=The Atlantic |language=en |archive-date=25 ستمبر 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190925225834/https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |url-status=live}}</ref> جدید اور روایتی طرز تعمیر دونوں کے امتزاج سے، بیجنگ دنیا کے [[شہروں کی فہرست بلحاظ قدامت|قدیم ترین شہروں]] میں سے ایک ہے، جس کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔ چین کے [[چین کے تاریخی دارالحکومت|چار عظیم قدیم دار الحکومتوں]] میں سے آخری کے طور پر، بیجنگ پچھلی آٹھ صدیوں میں سے ملک کا سیاسی مرکز رہا ہے، <ref>{{Cite encyclopedia |title = Peking (Beijing) |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |edition = ''[[Macropædia]]''، [[Encyclopædia Britannica#Edition summary|15th]] |volume = 25 |page = 468}}</ref> اور [[دوسرا ہزارہ|دوسرا ہزارے]] بیشتر حصے میں یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا [[عظیم تاریخی شہروں کی فہرست|سب سے بڑا شہر]] تھا۔ <ref name="Top Ten Cities By Population Throughout History">{{cite web|title=Top Ten Cities Through History |url=http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |publisher=things made unthinkable |access-date=28 نومبر 2016|archive-url=https://web.archive.org/web/20110624043713/http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |archive-date=24 جون 2011 |url-status=live}}</ref> اندرون شہر تین اطراف سے پہاڑوں گھرے ہونے کے ساتھ، پرانی اندرونی اور بیرونی شہر کی دیواروں کے علاوہ، بیجنگ کو حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا تھا اور اسے [[شہنشاہ چین]] کی رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس طرح یہ شاہی دار الحکومت کے لیے بہترین مقام تھا۔ یہ شہر اپنے شاندار محلات، مندروں، پارکوں، باغات، مقبروں، دیواروں اور دروازوں کے لیے مشہور ہے۔ <ref name="world book">{{Cite encyclopedia |url=http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |title=Beijing |encyclopedia=[[World Book Encyclopedia]] |year = 2008 |access-date=7 اگست 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20080519232539/http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |archive-date=19 مئی 2008|url-status=live}}</ref> بیجنگ دنیا کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ 2018ء میں بیجنگ شنگھائی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کمانے والا سیاحتی شہر تھا۔ <ref name=":12">{{Cite web |last=Töre |first=Özgür |title=WTTC reveals the world's best performing tourism cities |url=https://ftnnews.com/other-news/35281-wttc-reveals-the-world-s-best-performing-tourism-cities |access-date=7 اگست 2021 |publisher=ftnnews.com |language=en-gb}}</ref> بیجنگ بہت سے قومی یادگاروں اور عجائب گھروں کا گھر ہے اور اس میں سات [[یونیسکو]] [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ]] مقامات — [[شہر ممنوعہ]]، [[جنت کا مندر]]، [[گرمائی محل]]، [[منگ مقبرے]]، [[ژؤکؤدیان]]، اور [[دیوار چین]] کے کچھ حصے اور [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] — یہ سبھی سیاحوں کے لیے مشہور مقامات ہیں۔ <ref>{{cite web |url = http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |script-title=zh:走进北京七大世界文化遗产 – 千龙网 |date=18 اگست 2014 |website=qianlong.com |language=zh-hans |access-date=21 نومبر 2014 |archive-url = https://web.archive.org/web/20141129035045/http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |archive-date=29 نومبر 2014 |url-status=dead}}</ref> سیہییوان، شہر کا روایتی طرز رہائش، اور ہوٹونگ، سیہییوان کے درمیان میں تنگ گلیاں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جو شہری بیجنگ میں عام ہیں۔ بیجنگ کی کئی [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|عوامی جامعات]] [[ایشیا بحر الکاہل]] اور دنیا کی بہترین جامعات میں مستقل شامل ہیں۔ <ref name=":4">{{Cite web|title=Top 10 institutions in Beijing|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200920182600/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|url-status=live}}</ref><ref name=":5">{{Cite web|title=US News Best Global Universities in Beijing|url=https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|website=US News|access-date=27 ستمبر 2020|archive-date=6 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201106123931/https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[ابھرتی منڈیاں|ابھرتے ہوئے ممالک]] میں دو بہترین سی9 لیگ یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے۔ <ref name=":6">{{Cite web|date=28 مئی 2020|title=Asia University Rankings|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|access-date=27 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=4 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604055001/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":8">{{Cite web|date=22 جنوری 2020|title=Emerging Economies|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|access-date=13 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=20 فروری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200220042605/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|url-status=live}}</ref> [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]] بیجنگ کی اقتصادی توسیع کا ایک مرکز ہے، جس میں متعدد [[فلک بوس عمارت|فلک بوس عمارتوں]] کی تعمیر جاری یا حال ہی میں مکمل کی گئی ہے۔ بیجنگ کا [[ژونگوانکوم]] علاقہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ نیچر انڈیکس کے ذریعہ بیجنگ کو 2016ء سے سب سے زیادہ سائنسی تحقیقی پیداوار والے شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref name=":10" /><ref name=":9">{{cite web|author=jknotts|date=25 ستمبر 2020|title=Beijing Defends its Title as World's Top City for Scientific Research|url=https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.thebeijinger.com|language=en|archive-date=27 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200927011316/https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|url-status=live}}</ref> اس شہر نے کھیلوں کے متعدد بین الاقوامی اور قومی مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جن میں سب سے قابل ذکر [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور 2008ء کے گرمائی پیرالمپکس گیمز ہیں۔ 2022ء میں، بیجنگ پہلا شہر بن گیا جس نے [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور [[2022ء سرمائی اولمپکس]]، <ref name=":2" /> اور گرمائی اور سرمائی پیرالمپکس دونوں کی میزبانی کی۔ <ref name=":3" /> بیجنگ [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست|175 غیر ملکی سفارت خانوں]] کی میزبانی کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، [[شنگھائی تعاون تنظیم]] (ایس سی او) سمیت کئی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر سلک روڈ فنڈ، [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]]، [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]]، اور [[ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا]] کے مرکزی دفاتر اسی شہر میں موجود ہین۔ == اشتقاقیات == گزشتہ 3,000 سالوں میں، بیجنگ شہر کے کئی اور نام رہے ہیں۔ بیجنگ نام، جس کا مطلب ہے "شمالی دارالحکومت" ([[چینی رسم الخط]] 北 شمال کے لے اور 京 دارالحکومت کے لئے)، شہر کو [[نانجنگ]] سے امتياز کرنے کے لیے 1403ء میں [[منگ خاندان]] کے دور میں اس شہر پر لاگو کیا گیا تھا جو ("جنوبی دارالحکومت") تھا۔ <ref name="minggov">{{cite journal |jstor = 2718619|title = Governmental Organization of the Ming Dynasty |journal = Harvard Journal of Asiatic Studies |volume = 21 |pages = 1–66 |last = Hucker |first = Charles O. |year = 1958 |doi = 10.2307/2718619}}</ref> انگریزی ہجے (Beijing) حکومت کے سرکاری رومنائزیشن پر مبنی ہے (1980ء کی دہائی میں اپنایا گیا)، دو حروف میں سے جیسا کہ [[معیاری چینی]] میں ان کا تلفظ کیا جاتا ہے۔ ایک پرانے انگریزی ہجے، پیکنگ (Peking)، جسے جیسوٹ مشنری مارٹینو مارٹینی نے 1655ء میں [[ایمسٹرڈیم]] میں شائع ہونے والے ایک مشہور اٹلس میں استعمال کیا تھا۔ <ref>Martini, Martino, ''De bello Tartarico historia''، 1654. * Martini, Martino (1655)، ''Novus Atlas Sinensis''، "Prima Provencia Peking Sive Pecheli"، p. 17.</ref> اگرچہ '''پیکنگ''' اب شہر کا عام نام نہیں ہے، لیکن شہر کے کچھ پرانے مقام اور سہولیات، جیسے [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] کا [[انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن]] (آیاٹا) کوڈ '''PEK''' ہی ہے، اور [[پیکنگ یونیورسٹی]]، اب بھی سابق رومن سازی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ کا واحد چینی حرفی مخفف 京 ہے، جو شہر میں آٹوموبائل لائسنس پلیٹوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ سرکاری [[لاطینی حروفِ تہجی]] میں بیجنگ کا مخفف "BJ" ہے۔ <ref>[[Standardization Administration of China]] (SAC)۔ "[http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc GB/T-2260: Codes for the administrative divisions of the People's Republic of China]" (Microsoft Word)۔ {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20040305025950/http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc |date=5 مارچ 2004}}۔</ref> == تاریخ == === ابتدائی تاریخ === پیکنگ بلدیہ میں انسانی رہائش کے ابتدائی نشانات [[ژؤکؤدیان]] (ڈریگن ہڈی پہاڑ) کے غاروں میں پائے گئے جو [[ضلع فانگشان]] کے گاؤں [[ژؤکؤدیان]] کے قریب تھے، جہاں [[پیکنگ کا انسان|پیکنگ کے انسان]] رہتے تھے۔ غاروں سے [[کھڑا آدمی]] کے [[رکاز]] 230,000 سے 250,000 سال پہلے کے ہیں۔ [[قدیم سنگی دور]] کے [[انسان]] بھی تقریباً 27,000 سال پہلے وہاں رہتے تھے۔ <ref>{{cite web|url=http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|title=The Peking Man World Heritage Site at Zhoukoudian|access-date=7 اپریل 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20130309111645/http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|archive-date=9 مارچ 2013|url-status=live}}</ref> ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی پیکنگ میں واقع [[وانگفوجنگ]] سمیت پوری بلدیہ میں [[نیا سنگی دور|نئے سنگی دور]] کی بستیاں پائی ہیں۔ بیجنگ میں پہلا فصیل دار شہر [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] تھا، جو ریاست [[جی (ریاست)|جی]] کا [[دار الحکومت]] تھا اور 1045 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جدید بیجنگ کے اندر، [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب میں موجودہ [[گوانگآنمین]] علاقے کے آس پاس واقع تھا۔ <ref name=autogenerated1>{{cite web |title=Beijing's History |url=http://china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm |publisher=China Internet Information Center|access-date=1 مئی 2008|archive-url= https://web.archive.org/web/20080501152800/http://www1.china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm|archive-date= 1 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اس بستی کو بعد میں ریاست [[یان (ریاست)|یان]] نے فتح کیا اور اپنا دار الحکومت بنایا۔ <ref>Haw, Stephen. ''Beijing: A Concise History''۔ Routledge, 2007. p. 136.</ref> === ابتدائی شاہی چین === [[File:Tianning Temple Pagoda.jpg|thumb|upright|[[تیاننینگ مندر (بیجنگ)]]، [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں 1120ء کے ارد گرد تعمیر کیا]] پہلے شہنشاہ [[چن شی ہوانگ]] کے بعد [[چن کی جنگیں برائے اتحاد|متحدہ چین]]، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] خطے کے لیے ایک پریفیکچرل دار الحکومت بن گیا۔<ref name="hist" /> [[تین مملکتیں|تین مملکتوں]] کے دور کے دوران، [[کاو کاو]] کی [[کاو وئی]] مملکت کے اختتام سے قبل یہ [[گونگسون زان]] اور [[یوان شاو]] کے زیر تسلط تھا۔ [[تیسری صدی]] عیسوی کے مغربی [[جن خاندان (265–420)]] نے اس قصبے کو تنزلی کا نشانہ بناتے ہوئے، ہمسایہ ژؤژؤ میں صوبائی نشست قائم کی۔ [[سولہ مملکتیں|سولہ مملکتوں]] کے دور میں جب شمالی [[چین]] کو [[پانچ وحشی]] قوموں (وو ہو) نے فتح کیا اور متعدد ریاستوں تقسیم کیا، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] مختصر طور پر [[شیانبئی]] کی [[سابقہ یان]] مملکت کا دار الحکومت تھا۔ <ref name=Rene>{{cite book |last=Grousset |first=Rene |title = The Empire of the Steppes |url = https://archive.org/details/empireofsteppes00grou |url-access=registration |publisher=Rutgers University Press |year=1970 |isbn=978-0-8135-1304-1 |page=[https://archive.org/details/empireofsteppes00grou/page/58 58]}}</ref> [[سوئی خاندان]] کے دور میں چین کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] جسے زوجون بھی کہا جاتا ہے، [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] کا شمالی سرا بن گیا۔ [[تانگ خاندان]] کے تحت، جیچینگ بطور یوژو، ایک فوجی سرحدی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ [[آن لو شان بغاوت]] کے دوران میں اور تانگ سلطنت کے ہنگاموں کے درمیان، مقامی فوجی کمانڈروں نے اپنی مختصر مدت کے لیے [[یان (آن-شی)|یان]] خاندانوں کی بنیاد رکھی اور شہر کو [[جیچینگ (بیجنگ)|یانجنگ]])، یا " یان کا دار الحکومت" کا نام دیا۔ [[تانگ خاندان]] میں بھی، شہر کا نام جیچینگ کو '''یؤژؤ''' یا '''یانجنگ''' سے بدل دیا گیا۔ 938ء میں، تانگ کے زوال کے بعد، جن نے سرحدی علاقہ جس میں اب بیجنگ ہے [[لیاؤ خاندان]] کے حوالے کر دیا، جنہوں نے شہر کو نانجنگ، یا "جنوبی دار الحکومت" کے طور پر دیکھا، جو چار ثانوی دار الحکومتوں میں سے ایک ہے جو اس کے "سپریم دار الحکومت"" شانگجنگ ([[بایرین بایاں پرچم]]) [[اندرونی منگولیا]] کی تکمیل کرتا ہے۔ بیجنگ میں بچ جانے والے کچھ قدیم پگوڈا لیاؤ دور سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں [[تیاننینگ مندر (بیجنگ)|تیاننینگ مندر]] بھی شامل ہے۔ [[لیاؤ خاندان]] 1122ء میں [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] سے مفتوح ہونے کے بعد، جنہوں نے یہ شہر [[سونگ خاندان]] کو دے دیا اور پھر 1125ء میں شمالی چین کی فتح کے دوران میں اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔ 1153ء میں، [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] نے بیجنگ کو اپنا "وسطی دار الحکومت" یا [[ژونگدو]] بنایا۔ <ref name="hist" /> اس شہر کو 1213ء میں [[چنگیز خان]] کی حملہ آور [[منگول سلطنت|منگول فوج]] نے شکست دی اور دو سال بعد زمین بوس ہو کر دیا۔ <ref name="economist">{{cite news |title=Beijing – Historical Background |url = http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-url = https://web.archive.org/web/20070522144445/http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-date=22 مئی 2007 |newspaper=The Economist |year=2007}}</ref> === منگ خاندان === === چنگ خاندان === === جمہوریہ چین === === عرامی جمہوریہ چین === == جغرافیہ == === شہر کا منظر === === فن تعمیر === === آب و ہوا === === ماحولیاتی مسائل === ==== ہوا کا معیار ==== === شماریات === ==== گرد و غبار کے طوفان ==== == حکومت == === انتظامی تقسیم === ==== قصبے ==== {{اصل مضمون|بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست}} {|class="wikitable" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" |- ! colspan="14" |'''بیجنگ کی انتظامی تقسیم''' |- |colspan="14" |<div class="center" style="position: relative"> {{Image label begin|image=Administrative Division Beijing.svg|width=600|link=}} {{Image label|x=294|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]]}} {{Image label|x=245|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع شیچینگ]]}} {{Image label|x=286|y=388|scale=600/600|text=[[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]]}} {{Image label|x=230|y=440|scale=600/600|text=[[ضلع فینگتائی]]}} {{Image label|x=190|y=405|scale=600/600|text=[[ضلع شیجنگشان]]}} {{Image label|x=230|y=375|scale=600/600|text=[[ضلع ہایدیان]]}} {{Image label|x=100|y=390|scale=600/600|text=[[ضلع مینتؤگؤ]]}} {{Image label|x=120|y=490|scale=600/600|text=[[ضلع فانگشان]]}} {{Image label|x=350|y=460|scale=600/600|text=[[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]]}} {{Image label|x=350|y=335|scale=600/600|text=[[ضلع شونیئی]]}} {{Image label|x=200|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع چانگپینگ]]}} {{Image label|x=270|y=500|scale=600/600|text=[[ضلع داشینگ]]}} {{Image label|x=320|y=205|scale=600/600|text=[[ضلع ہوایرؤ]]}} {{Image label|x=470|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع پینگو]]}} {{Image label|x=430|y=185|scale=600/600|text=[[ضلع مییون]]}} {{Image label|x=190|y=210|scale=600/600|text=[[ضلع یانچینگ]]}} </div> |- !! scope="col" rowspan=2 |[[عوامی جمہوریہ چین کی انتظامی تقسیم کے رموز|ڈویژن کوڈ]]<ref>{{cite web |url=http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |script-title=zh:国家统计局统计用区划代码 |publisher=[[National Bureau of Statistics of the People's Republic of China]] |access-date=24 November 2015 |archive-date=5 April 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130405092331/http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |url-status=dead }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |ڈویژن !! scope="col" rowspan=2 |رقبہ کلومیٹر<sup>2</sup><ref>{{Cite web|url=http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html |script-title=zh:2017年度北京市土地利用现状汇总表|website=ghgtw.beijing.gov.cn|access-date=13 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190113182323/http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html|archive-date=13 January 2019|url-status=dead}}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |کل آبادی 2010<ref>{{cite book | author1=Census Office of the State Council of the People's Republic of China| author2=Population and Employment Statistics Division of the National Bureau of Statistics of the People's Republic of China |script-title=zh:中国2010年人口普查分乡、镇、街道资料 |date=2012|publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |location=Beijing|isbn=978-7-5037-6660-2|edition=1}}<!--|access-date=25 November 2015--></ref> !! scope="col" rowspan=2 |شہری علاقے<br />کی آبادی 2010<ref name ="2010PRCcensus">{{cite book |author=国务院人口普查办公室、国家统计局人口和社会科技统计司编 |date=2012 |script-title=zh:中国2010年人口普查分县资料 |location=Beijing |publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |isbn=978-7-5037-6659-6 }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |نشست !! scope="col" rowspan=2 |[[ڈاک رمز]] !! scope="col" colspan=8 |ذیلی تقسیم<ref>{{Lang|zh-hans|《中国民政统计年鉴2012》}}</ref>{{مکمل حوالہ درکار|date=September 2018}} |- !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ذیلی اضلاع|ذیلی اضلاع]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[چین کے قصبے|قصبے]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ|ٹاؤن شپ]]<br />{{#tag:ref|Including [[Ethnic townships of the People's Republic of China|Ethnic townships]] & other township related subdivisions.|name=other|group=n}} !! scope="col" style="width:45px;"|رہائشی کمیونٹیز !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے گاؤں|گاؤں]] |- style="font-weight: bold" ! 110000 !! بیجنگ |16406.16 ||19,612,368 ||16,858,692 ||[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] / [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] ||100000 ||149 ||143 ||38 ||2538 ||3857 |- ! 110101 !! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] |41.82 || colspan="2" |919,253 ||[[جنگشان ذیلی ضلع، بیجنگ|جنگشان ذیلی ضلع]] ||100000 ||17 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||216 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110102 !! [[ضلع شیچینگ]] |50.33 || colspan="2" |1,243,315 ||جنرونگ ذیلی ضلع ||100000 ||15 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||259 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110105 !! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] |454.78 ||3,545,137 ||3,532,257 ||چاووائی ذیلی ضلع ||100000 ||24 ||style="background:gray;"|&nbsp;||19 ||358 ||5 |- ! 110106 !! [[ضلع فینگتائی]] |305.53 ||2,112,162 ||2,098,632 ||فینگتائی ذیلی ضلع ||100000 ||16 ||2 ||3 ||254 ||73 |- ! 110107 !! {{Nowrap|[[ضلع شیجنگشان]]}} |84.38 || colspan="2" |616,083 ||لوگو ذیلی ضلع ||100000 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||130 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110108 !! [[ضلع ہایدیان]] |430.77 ||3,280,670 ||3,208,563 ||ہایدیان ذیلی ضلع ||100000 ||22 ||7 ||style="background:gray;"|&nbsp;||603 ||84 |- ! 110109 !! [[ضلع مینتؤگؤ]] |1447.85 ||290,476 ||248,547 ||دایو ذیلی ضلع ||102300 ||4 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||124 ||179 |- ! 110111 !! [[ضلع فانگشان]] |1994.73 ||944,832 ||635,282 ||گونگچین ذیلی ضلع ||102400 ||8 ||14 ||6 ||108 ||462 |- ! 110112 !! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] |905.79 ||1,184,256 ||724,228 ||[[بئیوان ذیلی ضلع، بیجنگ|بئیوان ذیلی ضلع]] ||101100 ||6 ||10 ||1 ||40 ||480 |- ! 110113 !! [[ضلع شونیئی]] |1019.51 ||876,620 ||471,459 ||شینگلی ذیلی ضلع ||101300 ||6 ||19 ||style="background:gray;"|&nbsp;||61 ||449 |- ! 110114 !! [[ضلع چانگپینگ]] |1342.47 ||1,660,501 ||1,310,617 ||چینگبئی ذیلی ضلع ||102200 ||8 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||180 ||303 |- ! 110115 !! [[ضلع داشینگ]] |1036.34 ||1,365,112 ||965,683 ||شینگفینگ ذیلی ضلع ||102600 ||5 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||64 ||547 |- ! 110116 !! [[ضلع ہوایرؤ]] |2122.82 ||372,887 ||253,088 ||لونگشان ذیلی ضلع ||101400 ||2 ||12 ||2 ||27 ||286 |- ! 110117 !! [[ضلع پینگو]] |948.24 ||415,958 ||219,850 ||بنہے ذیلی ضلع ||101200 ||2 ||14 ||2 ||23 ||275 |- ! 110118 !! [[ضلع مییون]] |2225.92 ||467,680 ||257,449 ||[[گولوو ذیلی ضلع، بیجنگ|گولوو ذیلی ضلع]] ||101500 ||2 ||17 ||1 ||57 ||338 |- ! 110119 !! [[ضلع یانچینگ]] |1994.89 ||317,426 ||154,386 ||رولن ذیلی ضلع ||102100 ||3 ||11 ||4 ||34 ||376 |} {|class="wikitable sortable collapsible collapsed" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" ! colspan="5" |چینی میں تقسیم |- ! اردو ! چینی ! [[پنین]] |- ! بیجنگ بلدیہ |{{Lang|zh-hans|北京市}} |Běijīng Shì |- ! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|东城区}} |Dōngchéng Qū |- ! [[ضلع شیچینگ]] |{{Lang|zh-hans|西城区}} |Xīchéng Qū |- ! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|朝阳区}} |Cháoyáng Qū |- ! [[ضلع فینگتائی]] |{{Lang|zh-hans|丰台区}} |Fēngtái Qū |- ! [[ضلع شیجنگشان]] |{{Lang|zh-hans|石景山区}} |Shíjǐngshān Qū |- ! [[ضلع ہایدیان]] |{{Lang|zh-hans|海淀区}} |Hǎidiàn Qū |- ! [[ضلع مینتؤگؤ]] |{{Lang|zh-hans|门头沟区}} |Méntóugōu Qū |- ! [[ضلع فانگشان]] |{{Lang|zh-hans|房山区}} |Fángshān Qū |- ! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|通州区}} |Tōngzhōu Qū |- ! [[ضلع شونیئی]] |{{Lang|zh-hans|顺义区}} |Shùnyì Qū |- ! [[ضلع چانگپینگ]] |{{Lang|zh-hans|昌平区}} |Chāngpíng Qū |- ! [[ضلع داشینگ]] |{{Lang|zh-hans|大兴区}} |Dàxīng Qū |- ! [[ضلع ہوایرؤ]] |{{Lang|zh-hans|怀柔区}} |Huáiróu Qū |- ! [[ضلع پینگو]] |{{Lang|zh-hans|平谷区}} |Pínggǔ Qū |- ! [[ضلع مییون]] |{{Lang|zh-hans|密云区}} |Mìyún Qū |- ! [[ضلع یانچینگ]] |{{Lang|zh-hans|延庆区}} |Yánqìng Qū |} {{حوالہ جات|group=n}} [[File:Houhai Lake and Drum Tower Beijing 2015 October.jpg|thumb|Houhai Lake and Drum Tower at [[Shichahai]], in the [[ضلع شیچینگ]] ]] === عدلیہ اور پروکیورسی === == معیشت == === سیکٹر کی ساخت === === اقتصادی زونز === == آبادیات == == تعلیم اور تحقیق == [[فائل:PekingUniversityPic6.jpg|تصغیر|[[پیکنگ یونیورسٹی]] 1898ء میں پیکنگ کی شاہی یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔]] {{اصل مضمون|چین میں تعلیم}} {{مزید دیکھیے|بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست}} بیجنگ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے دنیا کا ایک معروف مرکز ہے اور اسے سائنسی تحقیق کی سب سے بڑی پیداوار کے ساتھ دنیا کا نمبر 1 شہر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ نیچر انڈیکس نے 2016ء میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ <ref name=":10">{{Cite journal|last=Jia|first=Hepeng|date=19 ستمبر 2020|title=Beijing, the seat of science capital|journal=Nature|language=en|volume=585|issue=7826|pages=S52–S54|doi=10.1038/d41586-020-02577-x|bibcode=2020Natur.585S.۔52J|doi-access=free}}</ref><ref name=":7">{{Cite web|title=The top cities for research in the Nature Index|url=https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020031614/https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|url-status=live}}</ref><ref name=":9" /> یہ شہر [[علوم طبعی]]، [[کیمیا]]، اور [[زمینیات|زمین اور ماحولیاتی علوم]] کے شعبوں میں شائع ہونے والے مضامین کے سب سے زیادہ حصہ کے ساتھ بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے، خاص طور پر [[اقوام متحدہ]] کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلقہ پیداوار کے مطابق۔ <ref>{{Cite web|title=Leading 200 science cities in SDG research|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 25 science cities in Earth & environmental sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in physical sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in chemistry|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|url-status=live}}</ref> [[فائل:Tsinghua University - Square building.JPG|تصغیر|right|چینہوا یونیورسٹی کی مرکزی عمارت]] بیجنگ میں [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|90 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیاں]] ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی شہری [[عوامی جامعہ]] نظام ہے اور چین کا پہلا شہر ہے جہاں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں، <ref name="Beijing's Universities" /><ref>{{Cite web |last= |title=Top 10 Chinese cities with most higher education institutions |url=https://www.chinadaily.com.cn/a/202208/04/WS62eaf941a310fd2b29e7022c.html |access-date=2022-08-08 |website=www.chinadaily.com.cn}}</ref> اور یہ دو بہترین یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے جو پورے [[ایشیا]]، [[اوقیانوسیہ]] خطے اور ابھرتے ہوئے ممالک میں اپنی مشترکہ درجہ بندی کے ساتھ 2022ء ٹائمز ہائر عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ <ref>{{Cite web|date=25 اگست 2021|title=World University Rankings 2022|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2022/world-ranking|access-date=3 ستمبر 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=29 جون 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150629020315/https://www.timeshighereducation.co.uk/world-university-rankings/2015/world-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":6" /><ref name=":8" /> دونوں سی 9 لیگ کے رکن ہیں، جو اعلیٰ چینی یونیورسٹیوں کا اتحاد ہے جو جامع اور سرکردہ تعلیم پیش کرتی ہے۔ <ref>{{Cite web|date=17 فروری 2011|title=Eastern stars: Universities of China's C9 League excel in select fields|url=https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|access-date=25 فروری 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=25 فروری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210225152504/https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|url-status=live}}</ref> بیجنگ کی متعدد باوقار یونیورسٹیاں مسلسل [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[دنیا]] کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں، بشمول [[پیکنگ یونیورسٹی]]، [[چینہوا یونیورسٹی]]، [[رینمین یونیورسٹی چین]]، [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[بئیہانگ یونیورسٹی]]، [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]]، [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]]، [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]]، [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]]، [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]]، [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]]۔<ref name=":4" /><ref name=":5" /><ref name=":11">{{Cite web|date=29 اکتوبر 2020|title=Best universities in Beijing|url=https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=24 جنوری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210124135711/https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|date=30 نومبر 2015|title=Beijing|url=https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=QS Top Universities|language=en|archive-date=30 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201030074418/https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|url-status=live}}</ref>۔ ان یونیورسٹیوں کو چینی حکومت نے "985 یونیورسٹیاں" یا "[[پروجیکٹ 211|211 یونیورسٹیاں]] ([[پروجیکٹ 211]])" کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کی تعمیر کی جا سکے۔ <ref>{{Cite web|title=Beijing 985 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427225208/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Beijing 211 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427220618/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|url-status=live}}</ref> بیجنگ میں کچھ [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|تقومی کلیدی یونیورسٹیاں]] مندرجہ ذیل ہیں: {{colbegin|3}} * [[چینہوا یونیورسٹی]] * [[پیکنگ یونیورسٹی]] * [[رینمین یونیورسٹی چین]] * [[بیجنگ الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ]] * [[بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ فارسٹری یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ جیاوتونگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی]] * [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]] * [[بیجنگ پیپلز پولیس کالج]] * [[بئیہانگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف فزیکل ایجوکیشن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن]] * [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]] * [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]] * [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]] * [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]] * [[چائنا سینٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]] * [[چائینا فارن افیئرز یونیورسٹی]] * [[چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ریلیشنز]] * [[چائنا یونیورسٹی آف جیو سائنسز (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پیٹرولیم (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا]] * [[چائنا ویمن یونیورسٹی]] * [[چائنا یوتھ یونیورسٹی آف پولیٹیکل اسٹڈیز]] * [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[پیپلز پبلک سیکیورٹی یونیورسٹی آف چائینا]] * [[کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]] * [[نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[پیکنگ یونین میڈیکل کالج]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز]] * [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]] * [[بیجنگ انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی]] * [[بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[بیجنگ میٹریل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس]] * [[کیپٹل میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل نارمل یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[چائنا کالج آف میوزک]] * [[بیجنگ ڈانس اکیڈمی]] * [[بیجنگ فلم اکیڈمی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف کلاتھنگ ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف مشینری]] * [[بیجنگ یونین یونیورسٹی]] {{colend}} بیجنگ کئی مذہبی اداروں کا گھر بھی ہے، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: {{colbegin|2}} * چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ * بیجنگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ * چین کی بدھسٹ اکیڈمی * چین کا اعلیٰ سطح کا تبتی بدھ مت کالج * چین میں کیتھولک چرچ کا قومی مدرسہ {{colend}} یہ شہر [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] کی ایک نشست ہے، جسے نیچر ریسرچ کے ذریعہ 2016ء میں فہرست کے آغاز کے بعد سے نیچر انڈیکس کے ذریعہ مسلسل دنیا کے نمبر 1 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|title=2016 tables: Institutions {{!}} 2016 tables {{!}} Institutions {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=27 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201127054226/https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Institution outputs {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=8 جنوری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200108231135/https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن آف چائنا کی مقام بھی ہے۔ شہر کا لازمی تعلیمی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شامل ہے: 2018ء میں، بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ طالب علموں ([[شنگھائی]]، [[ژجیانگ]] اور [[جیانگسو]] کے ساتھ) نے تمام مضامین (ریاضی، تعلیم، اور سائنس) میں دیگر 78 شریک ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، جو [[پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین]]) کی طرف سے منعقدہ تعلیمی کارکردگی کا عالمی مقابلہ ہے۔ <ref name="PISA2018">{{Citation|title=PISA 2018: Insights and Interpretations|date=3 دسمبر 2019|url=http://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|publisher=[[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]]|access-date=25 فروری 2021|archive-date=9 دسمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201209150356/https://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|url-status=live}}</ref>۔ == ثقافت == === دلچسپی کے مقامات === === ناقابل تسخیر ثقافتی ورثہ === === مذہب === === چینی لوک مذہب اور تاؤ مت === === بدھ مت === === اسلام === [[فائل:Dongsiqingzhensi.JPG|تصغیر|right|[[دونگسی مسجد]]]] [[فائل:Niujie Mosques02.jpg|تصغیر|[[نیوجیہ مسجد]]]] بیجنگ میں تقریباً 70 [[مساجد]] ہیں جنہیں [[اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا]] نے تسلیم کیا ہے، جن کا صدر دفتر [[نیوجیہ مسجد]] کے قریب واقع ہے، جو شہر کی قدیم ترین مسجد ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |script-title=zh:伊斯兰教简介 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=30 جنوری 2017 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170130005328/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref><ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |script-title=zh:北京市清真寺文物等级 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416100639/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[نیوجیہ مسجد]] کی بنیاد 996 میں [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں رکھی گئی تھی اور اکثر مسلمان معززین اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ چینی مسلم کمیونٹی نے مبینہ طور پر [[رمضان]] المبارک منایا اور 2021ء کو مسجد میں [[نماز عید|عید کی نماز]] ادا کی۔ <ref>{{Citation|title=Beijing's Muslim community celebrates holy month of Ramadan|date=14 اپریل 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=loywhvJ4TVY| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/loywhvJ4TVY| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[South China Morning Post]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref><ref>{{Citation|title=China: Beijing's Muslim community gathers for Eid prayers at mosque|date=13 مئی 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=nobUrHDtZPM| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/nobUrHDtZPM| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[Agence France-Presse]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref> بیجنگ میں سب سے بڑی مسجد <ref>{{Cite web|url=http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924091316/http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|url-status=dead|archive-date=24 ستمبر 2015|script-title=zh:朝阳文化--文化遗产|date=24 ستمبر 2015|access-date=21 فروری 2019}}</ref> چانگ ینگ مسجد ہے، جو [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] میں واقع ہے، جس کا رقبہ 8,400 مربع میٹر ہے۔ پرانے شہر کی دیگر قابل ذکر مساجد میں [[دونگسی مسجد]] شامل ہے، جس کی بنیاد 1346ء میں رکھی گئی تھی، ہواشی مسجد، جس کی بنیاد 1415 میں رکھی گئی، نان دویا مسجد [[ضلع شیچینگ]] میں اور [[دونگژیمین]] مسجد شامل ہیں۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |script-title=zh:北京市部分清真寺介绍 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416074958/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[ضلع ہایدیان|ہایدیان]]، [[مادیان، بیجنگ|مادیان]]، [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|تونگژؤ]]، [[ضلع چانگپینگ|چانگپینگ]]، چانگینگ، [[ضلع شیجنگشان|شیجنگشان]]اور [[ضلع مییون|مییون]] میں باہر کی مسلم کمیونٹیز میں بڑی مساجد ہیں۔ چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ [[ضلع شیچینگ]] کے نیوجی محلے میں واقع ہے۔ === مسیحیت === ==== کیتھولک ==== ==== پروٹسٹنٹ ==== ==== مشرقی آرتھوڈوکس ==== === میڈیا === === ٹیلی ویژن اور ریڈیو === === پریس === === بیجنگ راک === == بیجنگ میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات == == کھیل == === ایونٹ === === مقامات === === کلب === == نقل و حمل == === ریل اور تیز رفتار ریل === === سڑکیں اور ایکسپریس ویز === === فضائی === ==== بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== دیگر ہوائی اڈے ==== ==== ہوائی مسافروں کے لیے ویزا کے تقاضے ==== === پبلک ٹرانزٹ === === ٹیکسی === === سائیکل === == دفاع اور ایرو اسپیس == == فطرت اور جنگلی حیات == == بین الاقوامی تعلقات == === جڑواں شہر === بیجنگ مندرجہ ذیل علاقوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کے ساتھ [[جڑواں شہر]] ہے۔ <ref>{{cite web |title=Sister cities of Beijing |url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |access-date=13 اکتوبر 2020 |website=english.beijing.gov.cn |archive-date=1 جولائی 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200701015335/http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |url-status=live}}</ref>{{Div col|colwidth=20em}} * {{Flagdeco|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{Flagdeco|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{Flagdeco|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{Flagdeco|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{Flagdeco|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{Flagdeco|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{Flagdeco|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{Flagdeco|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{Flagdeco|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{Flagdeco|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{Flagdeco|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{Flagdeco|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{Flagdeco|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{Flagdeco|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{Flagdeco|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{Flagdeco|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{Flagdeco|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{Flagdeco|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{Flagdeco|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{Flagdeco|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{Flagdeco|RSA}} [[جوہانسبرگ]]، جنوبی افریقا * {{Flagdeco|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{Flagdeco|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{Flagdeco|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{Flagdeco|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{Flagdeco|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{Flagdeco|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{Flagdeco|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{Flagdeco|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{Flagdeco|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{Flagdeco|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{Flagdeco|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{Flagdeco|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{Flagdeco|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{Flagdeco|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{Flagdeco|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EST}} [[تالین]]، استونیا * {{Flagdeco|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{Flagdeco|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{Flagdeco|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{Flagdeco|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{Flagdeco|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{Flagdeco|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{Flagdeco|USA}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest – not twinning --> {{Div col end}} === غیر ملکی سفارت خانے اور قونصل خانے === {{اصل مضمون|عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست}} {{Div col|colwidth=20em}} * {{AFG}} * {{ALB}} * {{DZA}} * {{AGO}} * {{ARG}} * {{ARM}} * {{AUS}} * {{AUT}} * {{AZE}} * {{BHS}} * {{BHR}} * {{BGD}} * {{BRB}} * {{BLR}} * {{BEL}} * {{BEN}} * {{BOL}} * {{BIH}} * {{BWA}} * {{BRA}} * {{BRN}} * {{BGR}} * {{پرچم|Burkina Faso}} * {{BDI}} * {{CAM}} * {{CMR}} * {{CAN}} * {{CPV}} * {{CAF}} * {{TCD}} * {{CHL}} * {{COL}} * {{COM}} * {{COG}} * {{COD}} * {{CRI}} * {{HRV}} * {{CUB}} * {{CYP}} * {{CZE}} * {{DNK}} * {{DJI}} * {{DMA}} * {{DOM}} * {{پرچم|East Timor}} * {{ECU}} * {{EGY}} * {{SLV}} * {{GNQ}} * {{ERI}} * {{EST}} * {{ETH}} * {{FJI}} * {{FIN}} * {{FRA}} * {{GAB}} * {{پرچم|Gambia}} * {{GEO}} * {{DEU}} * {{GHA}} * {{GRC}} * {{GRD}} * {{GIN}} * {{GNB}} * {{GUY}} * {{HUN}} * {{ISL}} * {{IND}} * {{IDN}} * {{IRN}} * {{IRQ}} * {{IRL}} * {{ISR}} * {{ITA}} * {{پرچم|Ivory Coast}} * {{JAM}} * {{JPN}} * {{JOR}} * {{KAZ}} * {{KEN}} * {{KUW}} * {{KGZ}} * {{LAO}} * {{LAT}} * {{LIB}} * {{LES}} * {{LBR}} * {{LBA}} * {{LTU}} * {{LUX}} * {{MAD}} * {{MAW}} * {{MAS}} * {{MDV}} * {{MLI}} * {{MLT}} * {{MTN}} * {{MRI}} * {{MEX}} * {{پرچم|Micronesia}} * {{MDA}} * {{MGL}} * {{MCO}} (consulate) * {{MNE}} * {{MAR}} * {{MOZ}} * {{MMR}} * {{NAM}} * {{NEP}} * {{NED}} * {{NZL}} * {{NIG}} * {{NGR}} * {{PRK}} * {{پرچم|North Macedonia}} * {{NOR}} * {{OMA}} * {{PAK}} * {{PSE}} * {{PAN}} * {{PNG}} * {{PER}} * {{PHI}} * {{POL}} * {{PRT}} * {{QAT}} * {{ROU}} * {{RUS}} * {{RWA}} * {{WSM}} * {{پرچم|São Tomé and Príncipe}} * {{KSA}} * {{SEN}} * {{SRB}} * {{SEY}} * {{SLE}} * {{SGP}} * {{SVK}} * {{SLO}} * {{SOL}} * {{SOM}} * {{ZAF}} * {{KOR}} * {{SSD}} * {{ESP}} * {{LKA}} * {{SUD}} * {{SUR}} * {{SWE}} * {{CHE}} * {{SYR}} * {{TJK}} * {{TAN}} * {{THA}} * {{TGO}} * {{TON}} * {{TTO}} * {{TUN}} * {{TUR}} * {{TKM}} * {{UGA}} * {{UKR}} * {{ARE}} * {{GBR}} * {{USA}} * {{URY}} * {{UZB}} * {{VUT}} * {{VEN}} * {{VNM}} * {{YEM}} * {{ZMB}} * {{ZWE}} {{Div col end}} === نمائندہ دفاتر اور وفود === * {{HTI}} (نمائندہ دفتر) * {{FRO}} (نمائندہ دفتر) * {{پرچم|European Union}} == مزید دیکھیے == {{باب|چین}} * [[چین کے تاریخی دارالحکومت]] * [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} === ذرائع === <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Elliott |first = Mark C. |title = The Manchu Way: The Eight Banners and Ethnic Identity in Late Imperial China |url = https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |location = Palo Alto, CA |publisher = Stanford University Press |year = 2001 |isbn = 978-0-8047-4684-7 |access-date = 22 جولائی 2009 |archive-date = 1 اگست 2020 |archive-url = https://web.archive.org/web/20200801082809/https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |url-status = live}} * {{cite book |last1=Li |first1=Lillian |last2=Dray-Novey |first2=Alison |last3=Kong |first3=Haili |year=2007 |title=Beijing: From Imperial Capital to Olympic City |location=New York, NY |publisher=[[Palgrave Macmillan]] |isbn=978-1-4039-6473-1 |url=https://archive.org/details/beijingfromimper00lili}} * {{cite book |last1=MacKerras |first1=Colin |last2=Yorke |first2=Amanda |year=1991 |title=The Cambridge Handbook of Contemporary China |url=https://archive.org/details/cambridgehandboo0000mack |url-access=registration |quote=beiping beijing. |location=Cambridge, England |publisher=[[Cambridge University Press]] |isbn=978-0-521-38755-2 |access-date=22 جولائی 2009}} {{refend}} </div> == مزید پڑھیے == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Cotterell |first = Arthur. |title = The Imperial Capitals of China: An Inside View of the Celestial Empire |location=London |publisher=Pimlico |year=2007 |isbn=978-1-84595-009-5 |postscript =۔&nbsp;(304 pages)}} * {{cite book |last1=Bonino |first1=Michele |last2=De Pieri |first2=Filippo |title=Beijing Danwei: Industrial Heritage in the Contemporary City |year=2015 |publisher=Jovis |location=Berlin |isbn=978-3-86859-382-2 |url=https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |access-date=10 اکتوبر 2015 |archive-date=22 فروری 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210222224938/https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |url-status=live}} * {{cite book |last=Cammelli |first=Stefano |title = Storia di Pechino e di come divenne capitale della Cina |location=Bologna |publisher=Il Mulino |year=2004 |isbn=978-88-15-09910-5}} * {{cite book |last=Chen |first=Gaohua |title=The Capital of the Yuan Dynasty |location=[Dadu or Khanbaliq] |publisher=Silkroad Press|year=2015}} {{ISBN|978-981-4332-44-6|978-981-4339-55-1}} (Print & eBook)۔ * {{cite book |last=Harper|first=Damian|title=Beijing: City Guide|edition=7th|location=Oakland, California|publisher=Lonely Planet Publications|year=2007}} {{refend}} </div> == بیرونی روابط == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{Sister project links|voy=Beijing|بیجنگ}} * [http://info.hktdc.com/mktprof/china/mpbei.htm Economic profile for Beijing] at [[Hong Kong Trade Development Council|HKTDC]] * [https://www.facebook.com/BeijingChinaOfficial Visit Beijing Facebook Page] * [http://cudl.lib.cam.ac.uk/view/PH-Y-00302-E/4 Photograph of ''The approach to Peking – outside the walls''] taken in 1890 by [[Sir Henry Norman, 1st Baronet|Sir Henry Norman]] </div> {{S-start}}بمطابق {{S-bef|before=[[ہانگژو]] ([[سونگ خاندان]])|row=1}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] (بمطابق [[خان بالق]] [[یوآن خاندان]] کا) |years=1264–1368|row=1}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=1}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=2}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1420–1928|row=2}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]])|row=2}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]]) |row=3}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1949–موجودہ|row=3}} {{S-aft|after=موجودہ دار الحکومت|row=3}} {{Rail end}} {{بیجنگ}} {{چین کے صوبائی دارالحکومت}} {{جغرافیائی مقام |Centre = بیجنگ |North = |Northeast = [[چینگدے]]، ہیبئی |East = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southeast = [[تیانجن]] |South = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southwest = [[باوڈنگ]]، ہیبئی |West = |Northwest = [[ژانگجیاکوو]]، ہیبئی }} {{Navboxes |title = بیجنگ سے متعلق مضامین |list = {{چین کی صوبہ سطحی تقسیم}} {{عوامی جمہوریہ چین کی پریفیکچر سطح تقسیم}} {{چین کے میٹروپولیٹن شہر}} {{ایشیاء کے دارالحکومت}} {{گرمائی اولمپک کے میزبان شہر}} {{گرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{سرمائی اولپک کے میزبان شہر}} {{سرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{ایشیائی کھیلوں کے میزبان شہر}} {{عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے میزبان شہر}} {{دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہری علاقہ جات}} {{میگا شہر}} }} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیجنگ]] [[زمرہ:چین کی بلدیات]] <!-- please leave the empty space as standard --> [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]] [[زمرہ:چین کے میٹروپولیٹن علاقے]] [[زمرہ:شمالی چین کا میدان]] [[زمرہ:دوسرے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین میں گیارہویں صدی ق م کی تاسیسات]] csnr48zc245kmukfxoq6xf6e2ric7jo 5141424 5141419 2022-08-28T10:03:04Z Tahir mq 19745 /* ابتدائی شاہی چین */ wikitext text/x-wiki {{Nobots}} {{مختصر وضاحت|چین کا دار الحکومت}} {{دیگر استعمال}} {{Infobox settlement | name = Beijing | native_name = بیجنگ<br />北京 | native_name_lang = zh | other_name = Beijing<br />Peking | settlement_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] اور [[دار الحکومت]] | image_flag = | image_skyline = {{متعدد تصاویر | border = infobox | total_width = 280 | image_style = border:1; | perrow = 1/2/2/1 | image1 = Skyline of Beijing CBD with B-5906 approaching (20211016171955).jpg | image2 = Tiananmen Gate.jpg | image3 = The Great Wall of China - Badaling.jpg | image4 = Beijing national stadium.jpg | image5 = Temple of heaven,Beijing,China - panoramio (2) (cropped).jpg | image6 = National Centre for the Performing Arts and Great Hall of the People.jpg }} | image_size = | image_caption = '''اوپر سے گھڑی وار''': [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]]; [[بادالنگ]]; [[جنت کا مندر]]; [[عوام کا تالار عظیم]] (بائیں) اور [[نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس (چین)]]; [[بیجنگ نیشنل اسٹیڈیم]]; اور [[تیانانمین]] | image_map = {{Maplink|frame=yes|plain=yes|type=shape|stroke-width=2|stroke-color=#000000|zoom=7|frame-lat=40.26|frame-long=116.6}} | image_map1 = Beijing in China (+all claims hatched).svg | map_caption1 = چین میں بیجنگ میونسپلٹی کا مقام | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|type:adm1st_region:CN-11|display=it}} | coor_pinpoint = [[تیانانمین چوک]] [[Flag Raising Ceremony (China)|قومی پرچم]] | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|China}} | established_title = قیام | established_date = 1045 ق، | seat_type = شہر کی نشست | seat = [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] | parts_type = تقسیم<ref name="hist">{{cite web |title = Township divisions |url=http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |publisher = ebeijing.gov.cn |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20090903193329/http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |archive-date=3 ستمبر 2009 |url-status=live}}</ref><br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]]<br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]] | parts = <br />[[فہرست بیجنگ کی انتظامی تقسیمات]]<br />289 قصبے اور گاؤں | government_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] | governing_body = بیجنگ میونسپل پیپلز کانگریس | leader_title = [[Chinese Communist Party Committee Secretary|سی پی سی سیکرٹری]] | leader_name = [[Cai Qi]] | leader_title1 = کانگریس چیئرمین | leader_name1 = [[Li Wei (PRC politician)|Li Wei]] | leader_title2 = میئر | leader_name2 = [[Chen Jining]] | leader_title3 = [[Chinese People's Political Consultative Conference|سی پی پی سی سی]] چیئرمین | leader_name3 = [[Wei Xiaodong]] | leader_title4 = [[قومی عوامی کانگریس (چین)]] نمائندگی | leader_name4 = 54 نائبین | total_type = بلدیہ | area_footnotes = <ref name="mofcom">{{cite web |title=Doing Business in China – Survey |url=http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |publisher=[[Ministry of Commerce of the People's Republic of China]] |access-date=5 اگست 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140526181645/http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |archive-date=26 مئی 2014}}</ref> | area_total_km2 = 16410.5 | area_land_km2 = 16410.5 | area_water_km2 = | area_urban_km2 = 16410.5 | area_metro_km2 = 12796.5 | elevation_footnotes = | elevation_m = 43.5 | elevation_max_ft = 7556 | elevation_max_point = [[کوہ لنگ (بیجنگ)|کوہ لنگ]] | population_total = 21,893,095 | population_density_km2 = auto | population_as_of = 2020 مردم شماری | population_footnotes = <ref>{{cite web |date=11 مئی 2021 |title=Communiqué of the Seventh National Population Census (No. 3) |url=http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |access-date=11 مئی 2021 |publisher=[[National Bureau of Statistics of China]] |archive-date=11 مئی 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210511104847/http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |url-status=live}}</ref> | population_urban = 21,893,095 | population_density_urban_km2 = auto | population_metro = 22,366,547 | population_density_metro_km2 = auto | population_blank1_title = چین میں درجہ | population_blank1 = آبادی: [[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ آبادی|ستائیسواں]];<br />کثافت: [[چین کے صوبے|چوتھا]] | population_demonym = <!-- Don't restore Beijinger without cite. See talk page --> | demographics_type1 = اہم [[چین کے نسلی گروہوں کی فہرست|نسلی گروہ]] | demographics1_footnotes = | demographics1_title1 = [[ہان چینی]] | demographics1_info5 = 0.7% | postal_code_type = [[چین کے رموز ڈاک]] | postal_code = '''1000'''00–'''1026'''29 | area_code = [[Telephone numbers in China|10]] | iso_code = [[آیزو 3166-2:CN]] | blank_name_sec1 = جی ڈی پی<ref>{{Cite web |url=http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |title=政府工作报告-2022年1月6日在北京市第十五届人民代表大会第五次会议上-政府工作报告解读-北京市发展和改革委员会 |access-date=23 جنوری 2022 |archive-date=23 جنوری 2022 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220123095719/http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |url-status=live}}</ref> | blank_info_sec1 = 2021 | blank1_name_sec1 = &nbsp;- کل | blank1_info_sec1 = ¥4.03 ٹریلین<br />$634.38 بلین (برائے نام)<br /><ref name=":13">{{Cite web|title=CN¥6.3527 per dollar (according to International Monetary Fund on جنوری 2022 publication |url=https://www.imf.org/external/np/fin/data/rms_rep.aspx.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]}}</ref> <br /> $965.73 بلین (مساوی قوت خرید)<ref>{{cite web |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |title=World Economic Outlook (WEO) database |publisher=International Monetary Fund |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |archive-date=26 نومبر 2020 |access-date=2 اپریل 2022}}</ref> | blank_name_sec2 = '''شہر کے درخت''' | blank_info_sec2 = [[مور پنکھی (درخت)]] (''Platycladus orientalis'') | blank1_name_sec2 = &nbsp; | blank1_info_sec2 = [[سٹیفنولوبیم|پگوڈا درخت]] (''Sophora japonica'') | website = {{URL|http://www.beijing.gov.cn|beijing.gov.cn}}<br />{{URL|http://english.beijing.gov.cn|english.beijing.gov.cn}} | footnotes = | demographics1_info1 = 95% | demographics1_title2 = [[مانچو قوم]] | demographics1_info2 = 2% | demographics1_title3 = [[حوئی قوم]] | demographics1_info3 = 2% | demographics1_title4 = [[Mongols in China|منگول]] | demographics1_info4 = 0.3% | demographics1_title5 = دیگر | timezone = [[چین میں وقت]] | utc_offset = +8 | blank2_name_sec1 = &nbsp;– فی کس | blank2_info_sec1 = ¥184,075<br />$28,975 (برائے نام)<ref name=":13" /> <br />$44,110 (مساوی قوت خرید)<ref>{{Cite web |title=CN¥4.173 per Int'l. dollar (according to International Monetary Fund on اکتوبر 2021 publication |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]|archive-date=26 نومبر 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |url-status=live}}</ref> | blank3_name_sec1 = &nbsp;– اضافہ | blank3_info_sec1 = {{increase}} 8.5% | blank4_name_sec1 = [[انسانی ترقیاتی اشاریہ]] (2019) | blank4_info_sec1 = 0.904<ref>{{cite web |url=https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |title=Subnational Human Development Index |year=2020 |publisher=Global Data Lab China |access-date=9 اپریل 2020 |archive-date=23 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180923120638/https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |url-status=live}}</ref> ([[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ|انسانی ترقیاتی اشاریہ]]) – <span style="color:#090;">انتہائی اعلیٰ</span> | blank5_name_sec1 = [[Vehicle registration plates of China|لائسنس پلیٹ کے سابقے]] | blank5_info_sec1 = {{lang|zh-cn|京A, C, E, F, H, J, K, L, M, N, P, Q, Y}}<br />{{lang|zh-cn|京B}} (ٹیکسیاں)<br />{{lang|zh-cn|京G}} (شہری علاقے سے باہر)<br />{{lang|zh-cn|京O, D}} (پولیس اور حکام) | blank6_name_sec1 = مخفف | blank6_info_sec1 = BJ / {{Lang-zh|c={{ربط متن|京}} |labels=no}} (jīng) | blank2_name_sec2 = '''شہر کے پھول''' | blank2_info_sec2 = [[چینی گلاب]] (''Rosa chinensis'') | blank3_name_sec2 = &nbsp; | blank3_info_sec2 = [[گل داؤدی]] (''Chrysanthemum morifolium'') | official_name = بلدیہ بیجنگ | founder = [[ژؤ خاندان]] ([[مغربی ژؤ]]) }} {{Infobox Chinese | pic = Beijing name.svg | piccap="بیجنگ" باقاعدہ چینی حروف میں | picupright = 0.5 | c = {{ربط متن|lang=zh|北京}} | l="شمالی دارالحکومت" | p = Běijīng | psp = Peking{{NoteTag|Loaned earlier via French "Pékin"۔}}<br />[[Peiping]] <small>(1368–1403;<br />1928–1937; 1945–1949)</small> | w = Pei<sup>3</sup>-ching<sup>1</sup> | mi = {{IPAc-cmn|AUD|Zh-Beijing.ogg|b|ei|3|۔|j|ing|1}} | bpmf = ㄅㄟˇ&nbsp;&nbsp;&nbsp;ㄐㄧㄥ | gr = Beeijing | j = Bak1ging1 | y = Bākgìng ''or'' Bākgīng | ci = {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|7}} ''or'' {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|1}} | suz = Poh-cin | poj = Pak-kiaⁿ | tl = Pak-kiann | buc = Báe̤k-gĭng | h = Bet<sup>5</sup>-gin<sup>1</sup> | showflag = p | t = | s = | altname = | tp = }} '''بیجنگ''' ({{Lang-en|Beijing}}) ({{Lang-zh|c=北京|p=Běijīng}}) جسے سابقہ طور پر '''[[پیکنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا تھا، [[عوامی جمہوریہ چین]] کا [[دار الحکومت]] ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا [[قومی دار الحکومتوں کی فہرست بلحاظ آبادی|قومی دار الحکومت]] ہے، جس میں 16,410.5 کلومیٹر 2 (6336 مربع میل) کے [[اصل شہر|انتظامی علاقے]] کے اندر 21 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ <ref name="bulletin2018">{{cite web |url=http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |title = Beijing Municipal Bureau of Statistics and NBS Survey Office in Beijing |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |language = en |date= 23 جنوری 2019 |access-date= 24 جنوری 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190123121721/http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |archive-date=23 جنوری 2019 |url-status=live |df= dmy-all}}</ref>بہر حال اس کا تعمیر شدہ علاقہ[[گوانگژو]] اور [[شنگھائی]] کے بعد چین میں تیسرا بڑا علاقہ ہے، جس میں [[ہیبئی]] [[سانہے]] (⎘ سانے)، [[داچانگ حوئی خود مختار کاؤنٹی]] اور [[ژووژوو]] شامل ہیں لیکن [[ضلع مییون]] اور [[ضلع پینگو]] کے اضلاع ابھی تک بیجنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |title=China: Hébĕi (Prefectures, Cities, Districts and Counties) – Population Statistics, Charts and Map |access-date=3 مارچ 2022 |archive-date=7 ستمبر 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210907232854/https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |url-status=live}}</ref> یہ [[شمالی چین]] میں واقع ہے، اور ایک [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] کے طور پر [[حکومت چین|ریاستی کونسل]] کی براہ راست انتظامیہ کے تحت [[بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست|16 شہری، مضافاتی، اور دیہی اضلاع]] پر مشتمل ہے۔ <ref name="figures">Figures based on 2006 statistics published in 2007 National Statistical Yearbook of China and available online at {{lang|zh-Hans|[http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm 2006年中国乡村人口数 中国人口与发展研究中心]}} ([https://web.archive.org/web/20090310163630/http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm archive])۔ اخذکردہ بتاریخ 21 اپریل 2009.</ref> بیجنگ جنوب مشرق میں پڑوسی [[تیانجن]] کو چھوڑ کر زیادہ تر [[صوبہ ہیبئی]] سے گھرا ہوا ہے۔ [[جنگنججی]] میگالوپولیس کے تینوں ڈویژن اور چین کا قومی [[دارالحکومت علاقہ]] مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔ <ref name="basic">{{cite web |title=Basic Information |url = http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-url = https://web.archive.org/web/20120313225759/http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-date=13 مارچ 2012 |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |access-date=9 فروری 2008 |url-status=dead}}</ref> بیجنگ ایک [[عالمی شہر]] اور ثقافت، سفارت کاری، سیاست، [[مشعر عالمی مالیاتی مراکز|مالیات]]، کاروبار اور اقتصادیات، تعلیم، تحقیق، [[بیجنگ لہجہ|زبان]]، سیاحت، میڈیا، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور [[چین میں نقل و حمل|نقل و حمل]] کے لحاظ سے دنیا کے معروف مراکز میں سے ایک ہے۔ ایک [[میگا شہر]]، بیجنگ [[شنگھائی]] کے بعد شہری آبادی کے لحاظ سے [[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی|دوسرا بڑا چینی شہر]] ہے، اور یہ ملک کا [[چینی ثقافت|ثقافتی]]، تعلیمی، اور [[چینی سیاست|سیاسی]] مرکز ہے۔ <ref name="columbia encyclopaedia">{{cite encyclopedia |title=Beijing |url = http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |encyclopedia=[[The Columbia Encyclopedia]] |edition=6th |year=2008 |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20100212121906/http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |archive-date=12 فروری 2010 |url-status=live}}</ref> یہ چین کی سب سے بڑی سرکاری کمپنیوں کا صدر مقام ہے اور دنیا میں فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ دنیا کے چار سب سے [[سب سے بڑے بینکوں کی فہرست|بڑے مالیاتی اداروں]] بلحاظ کل اثاثوں، کا گھر بھی ہے۔ <ref>{{Cite news |title=Top 100 Banks in the World |url = https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |publisher=www.relbanks.com |language=en-gb |access-date=12 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180729045255/https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |archive-date=29 جولائی 2018 |url-status=live}}</ref><ref name="Beijing International">{{Cite web |title = Beijing has most Fortune 500 global HQs |url = http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |publisher=Beijing Municipal People's Government |access-date=27 نومبر 2016 |archive-url = https://web.archive.org/web/20161128141735/http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |archive-date=28 نومبر 2016|url-status=live}}</ref> بیجنگ "[[شہروں کی فہرست بلحاظ تعداد ارب پتی افراد|دنیا کا ارب پتی دارالحکومت ہے]]"۔ شہر میں رہنے والے ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ <ref name=":0" /><ref name=":1" /> یہ قومی شاہراہ، ایکسپریس وے، ریلوے، اور تیز رفتار ریل نیٹ ورکس کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] 2010ء سے مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا [[مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست بلحاظ مسافر آمدورفت|دوسرا مصروف ترین]] [[ہوائی اڈا]] رہا ہے، اور 2016ء سے [[بیجنگ سب وے]] دنیا کا سب سے مصروف اور طویل ترین سب وے ہے۔ [[بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، بیجنگ کا دوسرا [[بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، دنیا کا سب سے بڑا سنگل ڈھانچے والا ہوائی اڈا ٹرمینل ہے۔ <ref>{{cite news |date=15 اپریل 2019 |title=What does the world's largest single-building airport terminal look like? |publisher=BBC News |url=https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |access-date=20 اپریل 2019 |archive-date=18 اپریل 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190418003115/https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |url-status=live}}</ref><ref>{{cite web |last=Taylor |first=Alan |title=Photos: The World's Largest Airport-Terminal Building – The Atlantic |url=https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |access-date=25 ستمبر 2019 |website=The Atlantic |language=en |archive-date=25 ستمبر 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190925225834/https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |url-status=live}}</ref> جدید اور روایتی طرز تعمیر دونوں کے امتزاج سے، بیجنگ دنیا کے [[شہروں کی فہرست بلحاظ قدامت|قدیم ترین شہروں]] میں سے ایک ہے، جس کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔ چین کے [[چین کے تاریخی دارالحکومت|چار عظیم قدیم دار الحکومتوں]] میں سے آخری کے طور پر، بیجنگ پچھلی آٹھ صدیوں میں سے ملک کا سیاسی مرکز رہا ہے، <ref>{{Cite encyclopedia |title = Peking (Beijing) |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |edition = ''[[Macropædia]]''، [[Encyclopædia Britannica#Edition summary|15th]] |volume = 25 |page = 468}}</ref> اور [[دوسرا ہزارہ|دوسرا ہزارے]] بیشتر حصے میں یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا [[عظیم تاریخی شہروں کی فہرست|سب سے بڑا شہر]] تھا۔ <ref name="Top Ten Cities By Population Throughout History">{{cite web|title=Top Ten Cities Through History |url=http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |publisher=things made unthinkable |access-date=28 نومبر 2016|archive-url=https://web.archive.org/web/20110624043713/http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |archive-date=24 جون 2011 |url-status=live}}</ref> اندرون شہر تین اطراف سے پہاڑوں گھرے ہونے کے ساتھ، پرانی اندرونی اور بیرونی شہر کی دیواروں کے علاوہ، بیجنگ کو حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا تھا اور اسے [[شہنشاہ چین]] کی رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس طرح یہ شاہی دار الحکومت کے لیے بہترین مقام تھا۔ یہ شہر اپنے شاندار محلات، مندروں، پارکوں، باغات، مقبروں، دیواروں اور دروازوں کے لیے مشہور ہے۔ <ref name="world book">{{Cite encyclopedia |url=http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |title=Beijing |encyclopedia=[[World Book Encyclopedia]] |year = 2008 |access-date=7 اگست 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20080519232539/http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |archive-date=19 مئی 2008|url-status=live}}</ref> بیجنگ دنیا کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ 2018ء میں بیجنگ شنگھائی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کمانے والا سیاحتی شہر تھا۔ <ref name=":12">{{Cite web |last=Töre |first=Özgür |title=WTTC reveals the world's best performing tourism cities |url=https://ftnnews.com/other-news/35281-wttc-reveals-the-world-s-best-performing-tourism-cities |access-date=7 اگست 2021 |publisher=ftnnews.com |language=en-gb}}</ref> بیجنگ بہت سے قومی یادگاروں اور عجائب گھروں کا گھر ہے اور اس میں سات [[یونیسکو]] [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ]] مقامات — [[شہر ممنوعہ]]، [[جنت کا مندر]]، [[گرمائی محل]]، [[منگ مقبرے]]، [[ژؤکؤدیان]]، اور [[دیوار چین]] کے کچھ حصے اور [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] — یہ سبھی سیاحوں کے لیے مشہور مقامات ہیں۔ <ref>{{cite web |url = http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |script-title=zh:走进北京七大世界文化遗产 – 千龙网 |date=18 اگست 2014 |website=qianlong.com |language=zh-hans |access-date=21 نومبر 2014 |archive-url = https://web.archive.org/web/20141129035045/http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |archive-date=29 نومبر 2014 |url-status=dead}}</ref> سیہییوان، شہر کا روایتی طرز رہائش، اور ہوٹونگ، سیہییوان کے درمیان میں تنگ گلیاں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جو شہری بیجنگ میں عام ہیں۔ بیجنگ کی کئی [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|عوامی جامعات]] [[ایشیا بحر الکاہل]] اور دنیا کی بہترین جامعات میں مستقل شامل ہیں۔ <ref name=":4">{{Cite web|title=Top 10 institutions in Beijing|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200920182600/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|url-status=live}}</ref><ref name=":5">{{Cite web|title=US News Best Global Universities in Beijing|url=https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|website=US News|access-date=27 ستمبر 2020|archive-date=6 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201106123931/https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[ابھرتی منڈیاں|ابھرتے ہوئے ممالک]] میں دو بہترین سی9 لیگ یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے۔ <ref name=":6">{{Cite web|date=28 مئی 2020|title=Asia University Rankings|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|access-date=27 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=4 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604055001/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":8">{{Cite web|date=22 جنوری 2020|title=Emerging Economies|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|access-date=13 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=20 فروری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200220042605/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|url-status=live}}</ref> [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]] بیجنگ کی اقتصادی توسیع کا ایک مرکز ہے، جس میں متعدد [[فلک بوس عمارت|فلک بوس عمارتوں]] کی تعمیر جاری یا حال ہی میں مکمل کی گئی ہے۔ بیجنگ کا [[ژونگوانکوم]] علاقہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ نیچر انڈیکس کے ذریعہ بیجنگ کو 2016ء سے سب سے زیادہ سائنسی تحقیقی پیداوار والے شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref name=":10" /><ref name=":9">{{cite web|author=jknotts|date=25 ستمبر 2020|title=Beijing Defends its Title as World's Top City for Scientific Research|url=https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.thebeijinger.com|language=en|archive-date=27 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200927011316/https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|url-status=live}}</ref> اس شہر نے کھیلوں کے متعدد بین الاقوامی اور قومی مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جن میں سب سے قابل ذکر [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور 2008ء کے گرمائی پیرالمپکس گیمز ہیں۔ 2022ء میں، بیجنگ پہلا شہر بن گیا جس نے [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور [[2022ء سرمائی اولمپکس]]، <ref name=":2" /> اور گرمائی اور سرمائی پیرالمپکس دونوں کی میزبانی کی۔ <ref name=":3" /> بیجنگ [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست|175 غیر ملکی سفارت خانوں]] کی میزبانی کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، [[شنگھائی تعاون تنظیم]] (ایس سی او) سمیت کئی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر سلک روڈ فنڈ، [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]]، [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]]، اور [[ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا]] کے مرکزی دفاتر اسی شہر میں موجود ہین۔ == اشتقاقیات == گزشتہ 3,000 سالوں میں، بیجنگ شہر کے کئی اور نام رہے ہیں۔ بیجنگ نام، جس کا مطلب ہے "شمالی دارالحکومت" ([[چینی رسم الخط]] 北 شمال کے لے اور 京 دارالحکومت کے لئے)، شہر کو [[نانجنگ]] سے امتياز کرنے کے لیے 1403ء میں [[منگ خاندان]] کے دور میں اس شہر پر لاگو کیا گیا تھا جو ("جنوبی دارالحکومت") تھا۔ <ref name="minggov">{{cite journal |jstor = 2718619|title = Governmental Organization of the Ming Dynasty |journal = Harvard Journal of Asiatic Studies |volume = 21 |pages = 1–66 |last = Hucker |first = Charles O. |year = 1958 |doi = 10.2307/2718619}}</ref> انگریزی ہجے (Beijing) حکومت کے سرکاری رومنائزیشن پر مبنی ہے (1980ء کی دہائی میں اپنایا گیا)، دو حروف میں سے جیسا کہ [[معیاری چینی]] میں ان کا تلفظ کیا جاتا ہے۔ ایک پرانے انگریزی ہجے، پیکنگ (Peking)، جسے جیسوٹ مشنری مارٹینو مارٹینی نے 1655ء میں [[ایمسٹرڈیم]] میں شائع ہونے والے ایک مشہور اٹلس میں استعمال کیا تھا۔ <ref>Martini, Martino, ''De bello Tartarico historia''، 1654. * Martini, Martino (1655)، ''Novus Atlas Sinensis''، "Prima Provencia Peking Sive Pecheli"، p. 17.</ref> اگرچہ '''پیکنگ''' اب شہر کا عام نام نہیں ہے، لیکن شہر کے کچھ پرانے مقام اور سہولیات، جیسے [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] کا [[انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن]] (آیاٹا) کوڈ '''PEK''' ہی ہے، اور [[پیکنگ یونیورسٹی]]، اب بھی سابق رومن سازی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ کا واحد چینی حرفی مخفف 京 ہے، جو شہر میں آٹوموبائل لائسنس پلیٹوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ سرکاری [[لاطینی حروفِ تہجی]] میں بیجنگ کا مخفف "BJ" ہے۔ <ref>[[Standardization Administration of China]] (SAC)۔ "[http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc GB/T-2260: Codes for the administrative divisions of the People's Republic of China]" (Microsoft Word)۔ {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20040305025950/http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc |date=5 مارچ 2004}}۔</ref> == تاریخ == === ابتدائی تاریخ === پیکنگ بلدیہ میں انسانی رہائش کے ابتدائی نشانات [[ژؤکؤدیان]] (ڈریگن ہڈی پہاڑ) کے غاروں میں پائے گئے جو [[ضلع فانگشان]] کے گاؤں [[ژؤکؤدیان]] کے قریب تھے، جہاں [[پیکنگ کا انسان|پیکنگ کے انسان]] رہتے تھے۔ غاروں سے [[کھڑا آدمی]] کے [[رکاز]] 230,000 سے 250,000 سال پہلے کے ہیں۔ [[قدیم سنگی دور]] کے [[انسان]] بھی تقریباً 27,000 سال پہلے وہاں رہتے تھے۔ <ref>{{cite web|url=http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|title=The Peking Man World Heritage Site at Zhoukoudian|access-date=7 اپریل 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20130309111645/http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|archive-date=9 مارچ 2013|url-status=live}}</ref> ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی پیکنگ میں واقع [[وانگفوجنگ]] سمیت پوری بلدیہ میں [[نیا سنگی دور|نئے سنگی دور]] کی بستیاں پائی ہیں۔ بیجنگ میں پہلا فصیل دار شہر [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] تھا، جو ریاست [[جی (ریاست)|جی]] کا [[دار الحکومت]] تھا اور 1045 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جدید بیجنگ کے اندر، [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب میں موجودہ [[گوانگآنمین]] علاقے کے آس پاس واقع تھا۔ <ref name=autogenerated1>{{cite web |title=Beijing's History |url=http://china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm |publisher=China Internet Information Center|access-date=1 مئی 2008|archive-url= https://web.archive.org/web/20080501152800/http://www1.china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm|archive-date= 1 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اس بستی کو بعد میں ریاست [[یان (ریاست)|یان]] نے فتح کیا اور اپنا دار الحکومت بنایا۔ <ref>Haw, Stephen. ''Beijing: A Concise History''۔ Routledge, 2007. p. 136.</ref> === ابتدائی شاہی چین === [[File:Tianning Temple Pagoda.jpg|thumb|upright|[[تیاننینگ مندر (بیجنگ)]]، [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں 1120ء کے ارد گرد تعمیر کیا]] پہلے شہنشاہ [[چن شی ہوانگ]] کے بعد [[چن کی جنگیں برائے اتحاد|متحدہ چین]]، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] خطے کے لیے ایک پریفیکچرل دار الحکومت بن گیا۔<ref name="hist" /> [[تین مملکتیں|تین مملکتوں]] کے دور کے دوران، [[کاو کاو]] کی [[کاو وئی]] مملکت کے اختتام سے قبل یہ [[گونگسون زان]] اور [[یوان شاو]] کے زیر تسلط تھا۔ [[تیسری صدی]] عیسوی کے مغربی [[جن خاندان (265–420)]] نے اس قصبے کو تنزلی کا نشانہ بناتے ہوئے، ہمسایہ ژؤژؤ میں صوبائی نشست قائم کی۔ [[سولہ مملکتیں|سولہ مملکتوں]] کے دور میں جب شمالی [[چین]] کو [[پانچ وحشی]] قوموں (وو ہو) نے فتح کیا اور متعدد ریاستوں تقسیم کیا، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] مختصر طور پر [[شیانبئی]] کی [[سابقہ یان]] مملکت کا دار الحکومت تھا۔ <ref name=Rene>{{cite book |last=Grousset |first=Rene |title = The Empire of the Steppes |url = https://archive.org/details/empireofsteppes00grou |url-access=registration |publisher=Rutgers University Press |year=1970 |isbn=978-0-8135-1304-1 |page=[https://archive.org/details/empireofsteppes00grou/page/58 58]}}</ref> [[سوئی خاندان]] کے دور میں چین کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] جسے زوجون بھی کہا جاتا ہے، [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] کا شمالی سرا بن گیا۔ [[تانگ خاندان]] کے تحت، جیچینگ بطور یوژو، ایک فوجی سرحدی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ [[آن لو شان بغاوت]] کے دوران میں اور تانگ سلطنت کے ہنگاموں کے درمیان، مقامی فوجی کمانڈروں نے اپنی مختصر مدت کے لیے [[یان (آن-شی)|یان]] خاندانوں کی بنیاد رکھی اور شہر کو [[جیچینگ (بیجنگ)|یانجنگ]])، یا " یان کا دار الحکومت" کا نام دیا۔ [[تانگ خاندان]] میں بھی، شہر کا نام جیچینگ کو '''یؤژؤ''' یا '''یانجنگ''' سے بدل دیا گیا۔ 938ء میں، تانگ کے زوال کے بعد، جن نے سرحدی علاقہ جس میں اب بیجنگ ہے [[لیاؤ خاندان]] کے حوالے کر دیا، جنہوں نے شہر کو نانجنگ، یا "جنوبی دار الحکومت" کے طور پر دیکھا، جو چار ثانوی دار الحکومتوں میں سے ایک ہے جو اس کے "سپریم دار الحکومت"" شانگجنگ ([[بایرین بایاں پرچم]]) [[اندرونی منگولیا]] کی تکمیل کرتا ہے۔ بیجنگ میں بچ جانے والے کچھ قدیم پگوڈا لیاؤ دور سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں [[تیاننینگ مندر (بیجنگ)|تیاننینگ مندر]] بھی شامل ہے۔ [[لیاؤ خاندان]] 1122ء میں [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] سے مفتوح ہونے کے بعد، جنہوں نے یہ شہر [[سونگ خاندان]] کو دے دیا اور پھر 1125ء میں شمالی چین کی فتح کے دوران میں اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔ 1153ء میں، [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] نے بیجنگ کو اپنا "وسطی دار الحکومت" یا [[ژونگدو]] بنایا۔ <ref name="hist" /> اس شہر کو 1213ء میں [[چنگیز خان]] کی حملہ آور [[منگول سلطنت|منگول فوج]] نے شکست دی اور دو سال بعد زمین بوس ہو کر دیا۔ <ref name="economist">{{cite news |title=Beijing – Historical Background |url = http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-url = https://web.archive.org/web/20070522144445/http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-date=22 مئی 2007 |newspaper=The Economist |year=2007}}</ref> دو نسلوں کے بعد [[قبلائی خان]] نے [[خان بالق|دادو]] ([[خان بالق]]) (منگولوں کے لیے دادو، جسے عرف عام میں [[خان بالق]]) کہا جاتا ہے، کی تعمیر کا حکم دیا، جو اپنے [[یوآن خاندان]] کے لیے [[ژونگدو]] کے کھنڈر کے شمال مشرق میں ایک نیا دار الحکومت تھا۔ === منگ خاندان === === چنگ خاندان === === جمہوریہ چین === === عرامی جمہوریہ چین === == جغرافیہ == === شہر کا منظر === === فن تعمیر === === آب و ہوا === === ماحولیاتی مسائل === ==== ہوا کا معیار ==== === شماریات === ==== گرد و غبار کے طوفان ==== == حکومت == === انتظامی تقسیم === ==== قصبے ==== {{اصل مضمون|بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست}} {|class="wikitable" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" |- ! colspan="14" |'''بیجنگ کی انتظامی تقسیم''' |- |colspan="14" |<div class="center" style="position: relative"> {{Image label begin|image=Administrative Division Beijing.svg|width=600|link=}} {{Image label|x=294|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]]}} {{Image label|x=245|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع شیچینگ]]}} {{Image label|x=286|y=388|scale=600/600|text=[[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]]}} {{Image label|x=230|y=440|scale=600/600|text=[[ضلع فینگتائی]]}} {{Image label|x=190|y=405|scale=600/600|text=[[ضلع شیجنگشان]]}} {{Image label|x=230|y=375|scale=600/600|text=[[ضلع ہایدیان]]}} {{Image label|x=100|y=390|scale=600/600|text=[[ضلع مینتؤگؤ]]}} {{Image label|x=120|y=490|scale=600/600|text=[[ضلع فانگشان]]}} {{Image label|x=350|y=460|scale=600/600|text=[[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]]}} {{Image label|x=350|y=335|scale=600/600|text=[[ضلع شونیئی]]}} {{Image label|x=200|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع چانگپینگ]]}} {{Image label|x=270|y=500|scale=600/600|text=[[ضلع داشینگ]]}} {{Image label|x=320|y=205|scale=600/600|text=[[ضلع ہوایرؤ]]}} {{Image label|x=470|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع پینگو]]}} {{Image label|x=430|y=185|scale=600/600|text=[[ضلع مییون]]}} {{Image label|x=190|y=210|scale=600/600|text=[[ضلع یانچینگ]]}} </div> |- !! scope="col" rowspan=2 |[[عوامی جمہوریہ چین کی انتظامی تقسیم کے رموز|ڈویژن کوڈ]]<ref>{{cite web |url=http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |script-title=zh:国家统计局统计用区划代码 |publisher=[[National Bureau of Statistics of the People's Republic of China]] |access-date=24 November 2015 |archive-date=5 April 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130405092331/http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |url-status=dead }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |ڈویژن !! scope="col" rowspan=2 |رقبہ کلومیٹر<sup>2</sup><ref>{{Cite web|url=http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html |script-title=zh:2017年度北京市土地利用现状汇总表|website=ghgtw.beijing.gov.cn|access-date=13 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190113182323/http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html|archive-date=13 January 2019|url-status=dead}}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |کل آبادی 2010<ref>{{cite book | author1=Census Office of the State Council of the People's Republic of China| author2=Population and Employment Statistics Division of the National Bureau of Statistics of the People's Republic of China |script-title=zh:中国2010年人口普查分乡、镇、街道资料 |date=2012|publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |location=Beijing|isbn=978-7-5037-6660-2|edition=1}}<!--|access-date=25 November 2015--></ref> !! scope="col" rowspan=2 |شہری علاقے<br />کی آبادی 2010<ref name ="2010PRCcensus">{{cite book |author=国务院人口普查办公室、国家统计局人口和社会科技统计司编 |date=2012 |script-title=zh:中国2010年人口普查分县资料 |location=Beijing |publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |isbn=978-7-5037-6659-6 }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |نشست !! scope="col" rowspan=2 |[[ڈاک رمز]] !! scope="col" colspan=8 |ذیلی تقسیم<ref>{{Lang|zh-hans|《中国民政统计年鉴2012》}}</ref>{{مکمل حوالہ درکار|date=September 2018}} |- !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ذیلی اضلاع|ذیلی اضلاع]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[چین کے قصبے|قصبے]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ|ٹاؤن شپ]]<br />{{#tag:ref|Including [[Ethnic townships of the People's Republic of China|Ethnic townships]] & other township related subdivisions.|name=other|group=n}} !! scope="col" style="width:45px;"|رہائشی کمیونٹیز !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے گاؤں|گاؤں]] |- style="font-weight: bold" ! 110000 !! بیجنگ |16406.16 ||19,612,368 ||16,858,692 ||[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] / [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] ||100000 ||149 ||143 ||38 ||2538 ||3857 |- ! 110101 !! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] |41.82 || colspan="2" |919,253 ||[[جنگشان ذیلی ضلع، بیجنگ|جنگشان ذیلی ضلع]] ||100000 ||17 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||216 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110102 !! [[ضلع شیچینگ]] |50.33 || colspan="2" |1,243,315 ||جنرونگ ذیلی ضلع ||100000 ||15 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||259 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110105 !! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] |454.78 ||3,545,137 ||3,532,257 ||چاووائی ذیلی ضلع ||100000 ||24 ||style="background:gray;"|&nbsp;||19 ||358 ||5 |- ! 110106 !! [[ضلع فینگتائی]] |305.53 ||2,112,162 ||2,098,632 ||فینگتائی ذیلی ضلع ||100000 ||16 ||2 ||3 ||254 ||73 |- ! 110107 !! {{Nowrap|[[ضلع شیجنگشان]]}} |84.38 || colspan="2" |616,083 ||لوگو ذیلی ضلع ||100000 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||130 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110108 !! [[ضلع ہایدیان]] |430.77 ||3,280,670 ||3,208,563 ||ہایدیان ذیلی ضلع ||100000 ||22 ||7 ||style="background:gray;"|&nbsp;||603 ||84 |- ! 110109 !! [[ضلع مینتؤگؤ]] |1447.85 ||290,476 ||248,547 ||دایو ذیلی ضلع ||102300 ||4 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||124 ||179 |- ! 110111 !! [[ضلع فانگشان]] |1994.73 ||944,832 ||635,282 ||گونگچین ذیلی ضلع ||102400 ||8 ||14 ||6 ||108 ||462 |- ! 110112 !! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] |905.79 ||1,184,256 ||724,228 ||[[بئیوان ذیلی ضلع، بیجنگ|بئیوان ذیلی ضلع]] ||101100 ||6 ||10 ||1 ||40 ||480 |- ! 110113 !! [[ضلع شونیئی]] |1019.51 ||876,620 ||471,459 ||شینگلی ذیلی ضلع ||101300 ||6 ||19 ||style="background:gray;"|&nbsp;||61 ||449 |- ! 110114 !! [[ضلع چانگپینگ]] |1342.47 ||1,660,501 ||1,310,617 ||چینگبئی ذیلی ضلع ||102200 ||8 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||180 ||303 |- ! 110115 !! [[ضلع داشینگ]] |1036.34 ||1,365,112 ||965,683 ||شینگفینگ ذیلی ضلع ||102600 ||5 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||64 ||547 |- ! 110116 !! [[ضلع ہوایرؤ]] |2122.82 ||372,887 ||253,088 ||لونگشان ذیلی ضلع ||101400 ||2 ||12 ||2 ||27 ||286 |- ! 110117 !! [[ضلع پینگو]] |948.24 ||415,958 ||219,850 ||بنہے ذیلی ضلع ||101200 ||2 ||14 ||2 ||23 ||275 |- ! 110118 !! [[ضلع مییون]] |2225.92 ||467,680 ||257,449 ||[[گولوو ذیلی ضلع، بیجنگ|گولوو ذیلی ضلع]] ||101500 ||2 ||17 ||1 ||57 ||338 |- ! 110119 !! [[ضلع یانچینگ]] |1994.89 ||317,426 ||154,386 ||رولن ذیلی ضلع ||102100 ||3 ||11 ||4 ||34 ||376 |} {|class="wikitable sortable collapsible collapsed" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" ! colspan="5" |چینی میں تقسیم |- ! اردو ! چینی ! [[پنین]] |- ! بیجنگ بلدیہ |{{Lang|zh-hans|北京市}} |Běijīng Shì |- ! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|东城区}} |Dōngchéng Qū |- ! [[ضلع شیچینگ]] |{{Lang|zh-hans|西城区}} |Xīchéng Qū |- ! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|朝阳区}} |Cháoyáng Qū |- ! [[ضلع فینگتائی]] |{{Lang|zh-hans|丰台区}} |Fēngtái Qū |- ! [[ضلع شیجنگشان]] |{{Lang|zh-hans|石景山区}} |Shíjǐngshān Qū |- ! [[ضلع ہایدیان]] |{{Lang|zh-hans|海淀区}} |Hǎidiàn Qū |- ! [[ضلع مینتؤگؤ]] |{{Lang|zh-hans|门头沟区}} |Méntóugōu Qū |- ! [[ضلع فانگشان]] |{{Lang|zh-hans|房山区}} |Fángshān Qū |- ! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|通州区}} |Tōngzhōu Qū |- ! [[ضلع شونیئی]] |{{Lang|zh-hans|顺义区}} |Shùnyì Qū |- ! [[ضلع چانگپینگ]] |{{Lang|zh-hans|昌平区}} |Chāngpíng Qū |- ! [[ضلع داشینگ]] |{{Lang|zh-hans|大兴区}} |Dàxīng Qū |- ! [[ضلع ہوایرؤ]] |{{Lang|zh-hans|怀柔区}} |Huáiróu Qū |- ! [[ضلع پینگو]] |{{Lang|zh-hans|平谷区}} |Pínggǔ Qū |- ! [[ضلع مییون]] |{{Lang|zh-hans|密云区}} |Mìyún Qū |- ! [[ضلع یانچینگ]] |{{Lang|zh-hans|延庆区}} |Yánqìng Qū |} {{حوالہ جات|group=n}} [[File:Houhai Lake and Drum Tower Beijing 2015 October.jpg|thumb|Houhai Lake and Drum Tower at [[Shichahai]], in the [[ضلع شیچینگ]] ]] === عدلیہ اور پروکیورسی === == معیشت == === سیکٹر کی ساخت === === اقتصادی زونز === == آبادیات == == تعلیم اور تحقیق == [[فائل:PekingUniversityPic6.jpg|تصغیر|[[پیکنگ یونیورسٹی]] 1898ء میں پیکنگ کی شاہی یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔]] {{اصل مضمون|چین میں تعلیم}} {{مزید دیکھیے|بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست}} بیجنگ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے دنیا کا ایک معروف مرکز ہے اور اسے سائنسی تحقیق کی سب سے بڑی پیداوار کے ساتھ دنیا کا نمبر 1 شہر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ نیچر انڈیکس نے 2016ء میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ <ref name=":10">{{Cite journal|last=Jia|first=Hepeng|date=19 ستمبر 2020|title=Beijing, the seat of science capital|journal=Nature|language=en|volume=585|issue=7826|pages=S52–S54|doi=10.1038/d41586-020-02577-x|bibcode=2020Natur.585S.۔52J|doi-access=free}}</ref><ref name=":7">{{Cite web|title=The top cities for research in the Nature Index|url=https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020031614/https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|url-status=live}}</ref><ref name=":9" /> یہ شہر [[علوم طبعی]]، [[کیمیا]]، اور [[زمینیات|زمین اور ماحولیاتی علوم]] کے شعبوں میں شائع ہونے والے مضامین کے سب سے زیادہ حصہ کے ساتھ بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے، خاص طور پر [[اقوام متحدہ]] کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلقہ پیداوار کے مطابق۔ <ref>{{Cite web|title=Leading 200 science cities in SDG research|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 25 science cities in Earth & environmental sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in physical sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in chemistry|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|url-status=live}}</ref> [[فائل:Tsinghua University - Square building.JPG|تصغیر|right|چینہوا یونیورسٹی کی مرکزی عمارت]] بیجنگ میں [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|90 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیاں]] ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی شہری [[عوامی جامعہ]] نظام ہے اور چین کا پہلا شہر ہے جہاں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں، <ref name="Beijing's Universities" /><ref>{{Cite web |last= |title=Top 10 Chinese cities with most higher education institutions |url=https://www.chinadaily.com.cn/a/202208/04/WS62eaf941a310fd2b29e7022c.html |access-date=2022-08-08 |website=www.chinadaily.com.cn}}</ref> اور یہ دو بہترین یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے جو پورے [[ایشیا]]، [[اوقیانوسیہ]] خطے اور ابھرتے ہوئے ممالک میں اپنی مشترکہ درجہ بندی کے ساتھ 2022ء ٹائمز ہائر عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ <ref>{{Cite web|date=25 اگست 2021|title=World University Rankings 2022|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2022/world-ranking|access-date=3 ستمبر 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=29 جون 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150629020315/https://www.timeshighereducation.co.uk/world-university-rankings/2015/world-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":6" /><ref name=":8" /> دونوں سی 9 لیگ کے رکن ہیں، جو اعلیٰ چینی یونیورسٹیوں کا اتحاد ہے جو جامع اور سرکردہ تعلیم پیش کرتی ہے۔ <ref>{{Cite web|date=17 فروری 2011|title=Eastern stars: Universities of China's C9 League excel in select fields|url=https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|access-date=25 فروری 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=25 فروری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210225152504/https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|url-status=live}}</ref> بیجنگ کی متعدد باوقار یونیورسٹیاں مسلسل [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[دنیا]] کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں، بشمول [[پیکنگ یونیورسٹی]]، [[چینہوا یونیورسٹی]]، [[رینمین یونیورسٹی چین]]، [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[بئیہانگ یونیورسٹی]]، [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]]، [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]]، [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]]، [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]]، [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]]، [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]]۔<ref name=":4" /><ref name=":5" /><ref name=":11">{{Cite web|date=29 اکتوبر 2020|title=Best universities in Beijing|url=https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=24 جنوری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210124135711/https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|date=30 نومبر 2015|title=Beijing|url=https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=QS Top Universities|language=en|archive-date=30 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201030074418/https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|url-status=live}}</ref>۔ ان یونیورسٹیوں کو چینی حکومت نے "985 یونیورسٹیاں" یا "[[پروجیکٹ 211|211 یونیورسٹیاں]] ([[پروجیکٹ 211]])" کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کی تعمیر کی جا سکے۔ <ref>{{Cite web|title=Beijing 985 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427225208/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Beijing 211 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427220618/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|url-status=live}}</ref> بیجنگ میں کچھ [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|تقومی کلیدی یونیورسٹیاں]] مندرجہ ذیل ہیں: {{colbegin|3}} * [[چینہوا یونیورسٹی]] * [[پیکنگ یونیورسٹی]] * [[رینمین یونیورسٹی چین]] * [[بیجنگ الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ]] * [[بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ فارسٹری یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ جیاوتونگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی]] * [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]] * [[بیجنگ پیپلز پولیس کالج]] * [[بئیہانگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف فزیکل ایجوکیشن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن]] * [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]] * [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]] * [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]] * [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]] * [[چائنا سینٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]] * [[چائینا فارن افیئرز یونیورسٹی]] * [[چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ریلیشنز]] * [[چائنا یونیورسٹی آف جیو سائنسز (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پیٹرولیم (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا]] * [[چائنا ویمن یونیورسٹی]] * [[چائنا یوتھ یونیورسٹی آف پولیٹیکل اسٹڈیز]] * [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[پیپلز پبلک سیکیورٹی یونیورسٹی آف چائینا]] * [[کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]] * [[نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[پیکنگ یونین میڈیکل کالج]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز]] * [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]] * [[بیجنگ انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی]] * [[بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[بیجنگ میٹریل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس]] * [[کیپٹل میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل نارمل یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[چائنا کالج آف میوزک]] * [[بیجنگ ڈانس اکیڈمی]] * [[بیجنگ فلم اکیڈمی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف کلاتھنگ ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف مشینری]] * [[بیجنگ یونین یونیورسٹی]] {{colend}} بیجنگ کئی مذہبی اداروں کا گھر بھی ہے، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: {{colbegin|2}} * چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ * بیجنگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ * چین کی بدھسٹ اکیڈمی * چین کا اعلیٰ سطح کا تبتی بدھ مت کالج * چین میں کیتھولک چرچ کا قومی مدرسہ {{colend}} یہ شہر [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] کی ایک نشست ہے، جسے نیچر ریسرچ کے ذریعہ 2016ء میں فہرست کے آغاز کے بعد سے نیچر انڈیکس کے ذریعہ مسلسل دنیا کے نمبر 1 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|title=2016 tables: Institutions {{!}} 2016 tables {{!}} Institutions {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=27 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201127054226/https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Institution outputs {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=8 جنوری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200108231135/https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن آف چائنا کی مقام بھی ہے۔ شہر کا لازمی تعلیمی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شامل ہے: 2018ء میں، بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ طالب علموں ([[شنگھائی]]، [[ژجیانگ]] اور [[جیانگسو]] کے ساتھ) نے تمام مضامین (ریاضی، تعلیم، اور سائنس) میں دیگر 78 شریک ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، جو [[پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین]]) کی طرف سے منعقدہ تعلیمی کارکردگی کا عالمی مقابلہ ہے۔ <ref name="PISA2018">{{Citation|title=PISA 2018: Insights and Interpretations|date=3 دسمبر 2019|url=http://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|publisher=[[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]]|access-date=25 فروری 2021|archive-date=9 دسمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201209150356/https://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|url-status=live}}</ref>۔ == ثقافت == === دلچسپی کے مقامات === === ناقابل تسخیر ثقافتی ورثہ === === مذہب === === چینی لوک مذہب اور تاؤ مت === === بدھ مت === === اسلام === [[فائل:Dongsiqingzhensi.JPG|تصغیر|right|[[دونگسی مسجد]]]] [[فائل:Niujie Mosques02.jpg|تصغیر|[[نیوجیہ مسجد]]]] بیجنگ میں تقریباً 70 [[مساجد]] ہیں جنہیں [[اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا]] نے تسلیم کیا ہے، جن کا صدر دفتر [[نیوجیہ مسجد]] کے قریب واقع ہے، جو شہر کی قدیم ترین مسجد ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |script-title=zh:伊斯兰教简介 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=30 جنوری 2017 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170130005328/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref><ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |script-title=zh:北京市清真寺文物等级 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416100639/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[نیوجیہ مسجد]] کی بنیاد 996 میں [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں رکھی گئی تھی اور اکثر مسلمان معززین اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ چینی مسلم کمیونٹی نے مبینہ طور پر [[رمضان]] المبارک منایا اور 2021ء کو مسجد میں [[نماز عید|عید کی نماز]] ادا کی۔ <ref>{{Citation|title=Beijing's Muslim community celebrates holy month of Ramadan|date=14 اپریل 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=loywhvJ4TVY| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/loywhvJ4TVY| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[South China Morning Post]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref><ref>{{Citation|title=China: Beijing's Muslim community gathers for Eid prayers at mosque|date=13 مئی 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=nobUrHDtZPM| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/nobUrHDtZPM| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[Agence France-Presse]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref> بیجنگ میں سب سے بڑی مسجد <ref>{{Cite web|url=http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924091316/http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|url-status=dead|archive-date=24 ستمبر 2015|script-title=zh:朝阳文化--文化遗产|date=24 ستمبر 2015|access-date=21 فروری 2019}}</ref> چانگ ینگ مسجد ہے، جو [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] میں واقع ہے، جس کا رقبہ 8,400 مربع میٹر ہے۔ پرانے شہر کی دیگر قابل ذکر مساجد میں [[دونگسی مسجد]] شامل ہے، جس کی بنیاد 1346ء میں رکھی گئی تھی، ہواشی مسجد، جس کی بنیاد 1415 میں رکھی گئی، نان دویا مسجد [[ضلع شیچینگ]] میں اور [[دونگژیمین]] مسجد شامل ہیں۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |script-title=zh:北京市部分清真寺介绍 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416074958/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[ضلع ہایدیان|ہایدیان]]، [[مادیان، بیجنگ|مادیان]]، [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|تونگژؤ]]، [[ضلع چانگپینگ|چانگپینگ]]، چانگینگ، [[ضلع شیجنگشان|شیجنگشان]]اور [[ضلع مییون|مییون]] میں باہر کی مسلم کمیونٹیز میں بڑی مساجد ہیں۔ چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ [[ضلع شیچینگ]] کے نیوجی محلے میں واقع ہے۔ === مسیحیت === ==== کیتھولک ==== ==== پروٹسٹنٹ ==== ==== مشرقی آرتھوڈوکس ==== === میڈیا === === ٹیلی ویژن اور ریڈیو === === پریس === === بیجنگ راک === == بیجنگ میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات == == کھیل == === ایونٹ === === مقامات === === کلب === == نقل و حمل == === ریل اور تیز رفتار ریل === === سڑکیں اور ایکسپریس ویز === === فضائی === ==== بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== دیگر ہوائی اڈے ==== ==== ہوائی مسافروں کے لیے ویزا کے تقاضے ==== === پبلک ٹرانزٹ === === ٹیکسی === === سائیکل === == دفاع اور ایرو اسپیس == == فطرت اور جنگلی حیات == == بین الاقوامی تعلقات == === جڑواں شہر === بیجنگ مندرجہ ذیل علاقوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کے ساتھ [[جڑواں شہر]] ہے۔ <ref>{{cite web |title=Sister cities of Beijing |url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |access-date=13 اکتوبر 2020 |website=english.beijing.gov.cn |archive-date=1 جولائی 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200701015335/http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |url-status=live}}</ref>{{Div col|colwidth=20em}} * {{Flagdeco|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{Flagdeco|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{Flagdeco|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{Flagdeco|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{Flagdeco|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{Flagdeco|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{Flagdeco|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{Flagdeco|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{Flagdeco|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{Flagdeco|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{Flagdeco|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{Flagdeco|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{Flagdeco|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{Flagdeco|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{Flagdeco|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{Flagdeco|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{Flagdeco|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{Flagdeco|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{Flagdeco|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{Flagdeco|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{Flagdeco|RSA}} [[جوہانسبرگ]]، جنوبی افریقا * {{Flagdeco|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{Flagdeco|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{Flagdeco|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{Flagdeco|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{Flagdeco|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{Flagdeco|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{Flagdeco|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{Flagdeco|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{Flagdeco|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{Flagdeco|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{Flagdeco|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{Flagdeco|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{Flagdeco|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{Flagdeco|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{Flagdeco|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EST}} [[تالین]]، استونیا * {{Flagdeco|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{Flagdeco|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{Flagdeco|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{Flagdeco|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{Flagdeco|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{Flagdeco|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{Flagdeco|USA}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest – not twinning --> {{Div col end}} === غیر ملکی سفارت خانے اور قونصل خانے === {{اصل مضمون|عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست}} {{Div col|colwidth=20em}} * {{AFG}} * {{ALB}} * {{DZA}} * {{AGO}} * {{ARG}} * {{ARM}} * {{AUS}} * {{AUT}} * {{AZE}} * {{BHS}} * {{BHR}} * {{BGD}} * {{BRB}} * {{BLR}} * {{BEL}} * {{BEN}} * {{BOL}} * {{BIH}} * {{BWA}} * {{BRA}} * {{BRN}} * {{BGR}} * {{پرچم|Burkina Faso}} * {{BDI}} * {{CAM}} * {{CMR}} * {{CAN}} * {{CPV}} * {{CAF}} * {{TCD}} * {{CHL}} * {{COL}} * {{COM}} * {{COG}} * {{COD}} * {{CRI}} * {{HRV}} * {{CUB}} * {{CYP}} * {{CZE}} * {{DNK}} * {{DJI}} * {{DMA}} * {{DOM}} * {{پرچم|East Timor}} * {{ECU}} * {{EGY}} * {{SLV}} * {{GNQ}} * {{ERI}} * {{EST}} * {{ETH}} * {{FJI}} * {{FIN}} * {{FRA}} * {{GAB}} * {{پرچم|Gambia}} * {{GEO}} * {{DEU}} * {{GHA}} * {{GRC}} * {{GRD}} * {{GIN}} * {{GNB}} * {{GUY}} * {{HUN}} * {{ISL}} * {{IND}} * {{IDN}} * {{IRN}} * {{IRQ}} * {{IRL}} * {{ISR}} * {{ITA}} * {{پرچم|Ivory Coast}} * {{JAM}} * {{JPN}} * {{JOR}} * {{KAZ}} * {{KEN}} * {{KUW}} * {{KGZ}} * {{LAO}} * {{LAT}} * {{LIB}} * {{LES}} * {{LBR}} * {{LBA}} * {{LTU}} * {{LUX}} * {{MAD}} * {{MAW}} * {{MAS}} * {{MDV}} * {{MLI}} * {{MLT}} * {{MTN}} * {{MRI}} * {{MEX}} * {{پرچم|Micronesia}} * {{MDA}} * {{MGL}} * {{MCO}} (consulate) * {{MNE}} * {{MAR}} * {{MOZ}} * {{MMR}} * {{NAM}} * {{NEP}} * {{NED}} * {{NZL}} * {{NIG}} * {{NGR}} * {{PRK}} * {{پرچم|North Macedonia}} * {{NOR}} * {{OMA}} * {{PAK}} * {{PSE}} * {{PAN}} * {{PNG}} * {{PER}} * {{PHI}} * {{POL}} * {{PRT}} * {{QAT}} * {{ROU}} * {{RUS}} * {{RWA}} * {{WSM}} * {{پرچم|São Tomé and Príncipe}} * {{KSA}} * {{SEN}} * {{SRB}} * {{SEY}} * {{SLE}} * {{SGP}} * {{SVK}} * {{SLO}} * {{SOL}} * {{SOM}} * {{ZAF}} * {{KOR}} * {{SSD}} * {{ESP}} * {{LKA}} * {{SUD}} * {{SUR}} * {{SWE}} * {{CHE}} * {{SYR}} * {{TJK}} * {{TAN}} * {{THA}} * {{TGO}} * {{TON}} * {{TTO}} * {{TUN}} * {{TUR}} * {{TKM}} * {{UGA}} * {{UKR}} * {{ARE}} * {{GBR}} * {{USA}} * {{URY}} * {{UZB}} * {{VUT}} * {{VEN}} * {{VNM}} * {{YEM}} * {{ZMB}} * {{ZWE}} {{Div col end}} === نمائندہ دفاتر اور وفود === * {{HTI}} (نمائندہ دفتر) * {{FRO}} (نمائندہ دفتر) * {{پرچم|European Union}} == مزید دیکھیے == {{باب|چین}} * [[چین کے تاریخی دارالحکومت]] * [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} === ذرائع === <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Elliott |first = Mark C. |title = The Manchu Way: The Eight Banners and Ethnic Identity in Late Imperial China |url = https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |location = Palo Alto, CA |publisher = Stanford University Press |year = 2001 |isbn = 978-0-8047-4684-7 |access-date = 22 جولائی 2009 |archive-date = 1 اگست 2020 |archive-url = https://web.archive.org/web/20200801082809/https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |url-status = live}} * {{cite book |last1=Li |first1=Lillian |last2=Dray-Novey |first2=Alison |last3=Kong |first3=Haili |year=2007 |title=Beijing: From Imperial Capital to Olympic City |location=New York, NY |publisher=[[Palgrave Macmillan]] |isbn=978-1-4039-6473-1 |url=https://archive.org/details/beijingfromimper00lili}} * {{cite book |last1=MacKerras |first1=Colin |last2=Yorke |first2=Amanda |year=1991 |title=The Cambridge Handbook of Contemporary China |url=https://archive.org/details/cambridgehandboo0000mack |url-access=registration |quote=beiping beijing. |location=Cambridge, England |publisher=[[Cambridge University Press]] |isbn=978-0-521-38755-2 |access-date=22 جولائی 2009}} {{refend}} </div> == مزید پڑھیے == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Cotterell |first = Arthur. |title = The Imperial Capitals of China: An Inside View of the Celestial Empire |location=London |publisher=Pimlico |year=2007 |isbn=978-1-84595-009-5 |postscript =۔&nbsp;(304 pages)}} * {{cite book |last1=Bonino |first1=Michele |last2=De Pieri |first2=Filippo |title=Beijing Danwei: Industrial Heritage in the Contemporary City |year=2015 |publisher=Jovis |location=Berlin |isbn=978-3-86859-382-2 |url=https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |access-date=10 اکتوبر 2015 |archive-date=22 فروری 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210222224938/https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |url-status=live}} * {{cite book |last=Cammelli |first=Stefano |title = Storia di Pechino e di come divenne capitale della Cina |location=Bologna |publisher=Il Mulino |year=2004 |isbn=978-88-15-09910-5}} * {{cite book |last=Chen |first=Gaohua |title=The Capital of the Yuan Dynasty |location=[Dadu or Khanbaliq] |publisher=Silkroad Press|year=2015}} {{ISBN|978-981-4332-44-6|978-981-4339-55-1}} (Print & eBook)۔ * {{cite book |last=Harper|first=Damian|title=Beijing: City Guide|edition=7th|location=Oakland, California|publisher=Lonely Planet Publications|year=2007}} {{refend}} </div> == بیرونی روابط == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{Sister project links|voy=Beijing|بیجنگ}} * [http://info.hktdc.com/mktprof/china/mpbei.htm Economic profile for Beijing] at [[Hong Kong Trade Development Council|HKTDC]] * [https://www.facebook.com/BeijingChinaOfficial Visit Beijing Facebook Page] * [http://cudl.lib.cam.ac.uk/view/PH-Y-00302-E/4 Photograph of ''The approach to Peking – outside the walls''] taken in 1890 by [[Sir Henry Norman, 1st Baronet|Sir Henry Norman]] </div> {{S-start}}بمطابق {{S-bef|before=[[ہانگژو]] ([[سونگ خاندان]])|row=1}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] (بمطابق [[خان بالق]] [[یوآن خاندان]] کا) |years=1264–1368|row=1}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=1}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=2}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1420–1928|row=2}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]])|row=2}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]]) |row=3}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1949–موجودہ|row=3}} {{S-aft|after=موجودہ دار الحکومت|row=3}} {{Rail end}} {{بیجنگ}} {{چین کے صوبائی دارالحکومت}} {{جغرافیائی مقام |Centre = بیجنگ |North = |Northeast = [[چینگدے]]، ہیبئی |East = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southeast = [[تیانجن]] |South = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southwest = [[باوڈنگ]]، ہیبئی |West = |Northwest = [[ژانگجیاکوو]]، ہیبئی }} {{Navboxes |title = بیجنگ سے متعلق مضامین |list = {{چین کی صوبہ سطحی تقسیم}} {{عوامی جمہوریہ چین کی پریفیکچر سطح تقسیم}} {{چین کے میٹروپولیٹن شہر}} {{ایشیاء کے دارالحکومت}} {{گرمائی اولمپک کے میزبان شہر}} {{گرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{سرمائی اولپک کے میزبان شہر}} {{سرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{ایشیائی کھیلوں کے میزبان شہر}} {{عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے میزبان شہر}} {{دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہری علاقہ جات}} {{میگا شہر}} }} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیجنگ]] [[زمرہ:چین کی بلدیات]] <!-- please leave the empty space as standard --> [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]] [[زمرہ:چین کے میٹروپولیٹن علاقے]] [[زمرہ:شمالی چین کا میدان]] [[زمرہ:دوسرے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین میں گیارہویں صدی ق م کی تاسیسات]] spap3mza9q5x1tpbyuplhhgd6ajvdvr 5141431 5141424 2022-08-28T10:08:00Z Tahir mq 19745 /* ابتدائی شاہی چین */ wikitext text/x-wiki {{Nobots}} {{مختصر وضاحت|چین کا دار الحکومت}} {{دیگر استعمال}} {{Infobox settlement | name = Beijing | native_name = بیجنگ<br />北京 | native_name_lang = zh | other_name = Beijing<br />Peking | settlement_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] اور [[دار الحکومت]] | image_flag = | image_skyline = {{متعدد تصاویر | border = infobox | total_width = 280 | image_style = border:1; | perrow = 1/2/2/1 | image1 = Skyline of Beijing CBD with B-5906 approaching (20211016171955).jpg | image2 = Tiananmen Gate.jpg | image3 = The Great Wall of China - Badaling.jpg | image4 = Beijing national stadium.jpg | image5 = Temple of heaven,Beijing,China - panoramio (2) (cropped).jpg | image6 = National Centre for the Performing Arts and Great Hall of the People.jpg }} | image_size = | image_caption = '''اوپر سے گھڑی وار''': [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]]; [[بادالنگ]]; [[جنت کا مندر]]; [[عوام کا تالار عظیم]] (بائیں) اور [[نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس (چین)]]; [[بیجنگ نیشنل اسٹیڈیم]]; اور [[تیانانمین]] | image_map = {{Maplink|frame=yes|plain=yes|type=shape|stroke-width=2|stroke-color=#000000|zoom=7|frame-lat=40.26|frame-long=116.6}} | image_map1 = Beijing in China (+all claims hatched).svg | map_caption1 = چین میں بیجنگ میونسپلٹی کا مقام | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|type:adm1st_region:CN-11|display=it}} | coor_pinpoint = [[تیانانمین چوک]] [[Flag Raising Ceremony (China)|قومی پرچم]] | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|China}} | established_title = قیام | established_date = 1045 ق، | seat_type = شہر کی نشست | seat = [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] | parts_type = تقسیم<ref name="hist">{{cite web |title = Township divisions |url=http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |publisher = ebeijing.gov.cn |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20090903193329/http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |archive-date=3 ستمبر 2009 |url-status=live}}</ref><br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]]<br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]] | parts = <br />[[فہرست بیجنگ کی انتظامی تقسیمات]]<br />289 قصبے اور گاؤں | government_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] | governing_body = بیجنگ میونسپل پیپلز کانگریس | leader_title = [[Chinese Communist Party Committee Secretary|سی پی سی سیکرٹری]] | leader_name = [[Cai Qi]] | leader_title1 = کانگریس چیئرمین | leader_name1 = [[Li Wei (PRC politician)|Li Wei]] | leader_title2 = میئر | leader_name2 = [[Chen Jining]] | leader_title3 = [[Chinese People's Political Consultative Conference|سی پی پی سی سی]] چیئرمین | leader_name3 = [[Wei Xiaodong]] | leader_title4 = [[قومی عوامی کانگریس (چین)]] نمائندگی | leader_name4 = 54 نائبین | total_type = بلدیہ | area_footnotes = <ref name="mofcom">{{cite web |title=Doing Business in China – Survey |url=http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |publisher=[[Ministry of Commerce of the People's Republic of China]] |access-date=5 اگست 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140526181645/http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |archive-date=26 مئی 2014}}</ref> | area_total_km2 = 16410.5 | area_land_km2 = 16410.5 | area_water_km2 = | area_urban_km2 = 16410.5 | area_metro_km2 = 12796.5 | elevation_footnotes = | elevation_m = 43.5 | elevation_max_ft = 7556 | elevation_max_point = [[کوہ لنگ (بیجنگ)|کوہ لنگ]] | population_total = 21,893,095 | population_density_km2 = auto | population_as_of = 2020 مردم شماری | population_footnotes = <ref>{{cite web |date=11 مئی 2021 |title=Communiqué of the Seventh National Population Census (No. 3) |url=http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |access-date=11 مئی 2021 |publisher=[[National Bureau of Statistics of China]] |archive-date=11 مئی 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210511104847/http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |url-status=live}}</ref> | population_urban = 21,893,095 | population_density_urban_km2 = auto | population_metro = 22,366,547 | population_density_metro_km2 = auto | population_blank1_title = چین میں درجہ | population_blank1 = آبادی: [[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ آبادی|ستائیسواں]];<br />کثافت: [[چین کے صوبے|چوتھا]] | population_demonym = <!-- Don't restore Beijinger without cite. See talk page --> | demographics_type1 = اہم [[چین کے نسلی گروہوں کی فہرست|نسلی گروہ]] | demographics1_footnotes = | demographics1_title1 = [[ہان چینی]] | demographics1_info5 = 0.7% | postal_code_type = [[چین کے رموز ڈاک]] | postal_code = '''1000'''00–'''1026'''29 | area_code = [[Telephone numbers in China|10]] | iso_code = [[آیزو 3166-2:CN]] | blank_name_sec1 = جی ڈی پی<ref>{{Cite web |url=http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |title=政府工作报告-2022年1月6日在北京市第十五届人民代表大会第五次会议上-政府工作报告解读-北京市发展和改革委员会 |access-date=23 جنوری 2022 |archive-date=23 جنوری 2022 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220123095719/http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |url-status=live}}</ref> | blank_info_sec1 = 2021 | blank1_name_sec1 = &nbsp;- کل | blank1_info_sec1 = ¥4.03 ٹریلین<br />$634.38 بلین (برائے نام)<br /><ref name=":13">{{Cite web|title=CN¥6.3527 per dollar (according to International Monetary Fund on جنوری 2022 publication |url=https://www.imf.org/external/np/fin/data/rms_rep.aspx.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]}}</ref> <br /> $965.73 بلین (مساوی قوت خرید)<ref>{{cite web |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |title=World Economic Outlook (WEO) database |publisher=International Monetary Fund |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |archive-date=26 نومبر 2020 |access-date=2 اپریل 2022}}</ref> | blank_name_sec2 = '''شہر کے درخت''' | blank_info_sec2 = [[مور پنکھی (درخت)]] (''Platycladus orientalis'') | blank1_name_sec2 = &nbsp; | blank1_info_sec2 = [[سٹیفنولوبیم|پگوڈا درخت]] (''Sophora japonica'') | website = {{URL|http://www.beijing.gov.cn|beijing.gov.cn}}<br />{{URL|http://english.beijing.gov.cn|english.beijing.gov.cn}} | footnotes = | demographics1_info1 = 95% | demographics1_title2 = [[مانچو قوم]] | demographics1_info2 = 2% | demographics1_title3 = [[حوئی قوم]] | demographics1_info3 = 2% | demographics1_title4 = [[Mongols in China|منگول]] | demographics1_info4 = 0.3% | demographics1_title5 = دیگر | timezone = [[چین میں وقت]] | utc_offset = +8 | blank2_name_sec1 = &nbsp;– فی کس | blank2_info_sec1 = ¥184,075<br />$28,975 (برائے نام)<ref name=":13" /> <br />$44,110 (مساوی قوت خرید)<ref>{{Cite web |title=CN¥4.173 per Int'l. dollar (according to International Monetary Fund on اکتوبر 2021 publication |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]|archive-date=26 نومبر 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |url-status=live}}</ref> | blank3_name_sec1 = &nbsp;– اضافہ | blank3_info_sec1 = {{increase}} 8.5% | blank4_name_sec1 = [[انسانی ترقیاتی اشاریہ]] (2019) | blank4_info_sec1 = 0.904<ref>{{cite web |url=https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |title=Subnational Human Development Index |year=2020 |publisher=Global Data Lab China |access-date=9 اپریل 2020 |archive-date=23 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180923120638/https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |url-status=live}}</ref> ([[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ|انسانی ترقیاتی اشاریہ]]) – <span style="color:#090;">انتہائی اعلیٰ</span> | blank5_name_sec1 = [[Vehicle registration plates of China|لائسنس پلیٹ کے سابقے]] | blank5_info_sec1 = {{lang|zh-cn|京A, C, E, F, H, J, K, L, M, N, P, Q, Y}}<br />{{lang|zh-cn|京B}} (ٹیکسیاں)<br />{{lang|zh-cn|京G}} (شہری علاقے سے باہر)<br />{{lang|zh-cn|京O, D}} (پولیس اور حکام) | blank6_name_sec1 = مخفف | blank6_info_sec1 = BJ / {{Lang-zh|c={{ربط متن|京}} |labels=no}} (jīng) | blank2_name_sec2 = '''شہر کے پھول''' | blank2_info_sec2 = [[چینی گلاب]] (''Rosa chinensis'') | blank3_name_sec2 = &nbsp; | blank3_info_sec2 = [[گل داؤدی]] (''Chrysanthemum morifolium'') | official_name = بلدیہ بیجنگ | founder = [[ژؤ خاندان]] ([[مغربی ژؤ]]) }} {{Infobox Chinese | pic = Beijing name.svg | piccap="بیجنگ" باقاعدہ چینی حروف میں | picupright = 0.5 | c = {{ربط متن|lang=zh|北京}} | l="شمالی دارالحکومت" | p = Běijīng | psp = Peking{{NoteTag|Loaned earlier via French "Pékin"۔}}<br />[[Peiping]] <small>(1368–1403;<br />1928–1937; 1945–1949)</small> | w = Pei<sup>3</sup>-ching<sup>1</sup> | mi = {{IPAc-cmn|AUD|Zh-Beijing.ogg|b|ei|3|۔|j|ing|1}} | bpmf = ㄅㄟˇ&nbsp;&nbsp;&nbsp;ㄐㄧㄥ | gr = Beeijing | j = Bak1ging1 | y = Bākgìng ''or'' Bākgīng | ci = {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|7}} ''or'' {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|1}} | suz = Poh-cin | poj = Pak-kiaⁿ | tl = Pak-kiann | buc = Báe̤k-gĭng | h = Bet<sup>5</sup>-gin<sup>1</sup> | showflag = p | t = | s = | altname = | tp = }} '''بیجنگ''' ({{Lang-en|Beijing}}) ({{Lang-zh|c=北京|p=Běijīng}}) جسے سابقہ طور پر '''[[پیکنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا تھا، [[عوامی جمہوریہ چین]] کا [[دار الحکومت]] ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا [[قومی دار الحکومتوں کی فہرست بلحاظ آبادی|قومی دار الحکومت]] ہے، جس میں 16,410.5 کلومیٹر 2 (6336 مربع میل) کے [[اصل شہر|انتظامی علاقے]] کے اندر 21 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ <ref name="bulletin2018">{{cite web |url=http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |title = Beijing Municipal Bureau of Statistics and NBS Survey Office in Beijing |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |language = en |date= 23 جنوری 2019 |access-date= 24 جنوری 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190123121721/http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |archive-date=23 جنوری 2019 |url-status=live |df= dmy-all}}</ref>بہر حال اس کا تعمیر شدہ علاقہ[[گوانگژو]] اور [[شنگھائی]] کے بعد چین میں تیسرا بڑا علاقہ ہے، جس میں [[ہیبئی]] [[سانہے]] (⎘ سانے)، [[داچانگ حوئی خود مختار کاؤنٹی]] اور [[ژووژوو]] شامل ہیں لیکن [[ضلع مییون]] اور [[ضلع پینگو]] کے اضلاع ابھی تک بیجنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |title=China: Hébĕi (Prefectures, Cities, Districts and Counties) – Population Statistics, Charts and Map |access-date=3 مارچ 2022 |archive-date=7 ستمبر 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210907232854/https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |url-status=live}}</ref> یہ [[شمالی چین]] میں واقع ہے، اور ایک [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] کے طور پر [[حکومت چین|ریاستی کونسل]] کی براہ راست انتظامیہ کے تحت [[بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست|16 شہری، مضافاتی، اور دیہی اضلاع]] پر مشتمل ہے۔ <ref name="figures">Figures based on 2006 statistics published in 2007 National Statistical Yearbook of China and available online at {{lang|zh-Hans|[http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm 2006年中国乡村人口数 中国人口与发展研究中心]}} ([https://web.archive.org/web/20090310163630/http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm archive])۔ اخذکردہ بتاریخ 21 اپریل 2009.</ref> بیجنگ جنوب مشرق میں پڑوسی [[تیانجن]] کو چھوڑ کر زیادہ تر [[صوبہ ہیبئی]] سے گھرا ہوا ہے۔ [[جنگنججی]] میگالوپولیس کے تینوں ڈویژن اور چین کا قومی [[دارالحکومت علاقہ]] مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔ <ref name="basic">{{cite web |title=Basic Information |url = http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-url = https://web.archive.org/web/20120313225759/http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-date=13 مارچ 2012 |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |access-date=9 فروری 2008 |url-status=dead}}</ref> بیجنگ ایک [[عالمی شہر]] اور ثقافت، سفارت کاری، سیاست، [[مشعر عالمی مالیاتی مراکز|مالیات]]، کاروبار اور اقتصادیات، تعلیم، تحقیق، [[بیجنگ لہجہ|زبان]]، سیاحت، میڈیا، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور [[چین میں نقل و حمل|نقل و حمل]] کے لحاظ سے دنیا کے معروف مراکز میں سے ایک ہے۔ ایک [[میگا شہر]]، بیجنگ [[شنگھائی]] کے بعد شہری آبادی کے لحاظ سے [[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی|دوسرا بڑا چینی شہر]] ہے، اور یہ ملک کا [[چینی ثقافت|ثقافتی]]، تعلیمی، اور [[چینی سیاست|سیاسی]] مرکز ہے۔ <ref name="columbia encyclopaedia">{{cite encyclopedia |title=Beijing |url = http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |encyclopedia=[[The Columbia Encyclopedia]] |edition=6th |year=2008 |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20100212121906/http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |archive-date=12 فروری 2010 |url-status=live}}</ref> یہ چین کی سب سے بڑی سرکاری کمپنیوں کا صدر مقام ہے اور دنیا میں فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ دنیا کے چار سب سے [[سب سے بڑے بینکوں کی فہرست|بڑے مالیاتی اداروں]] بلحاظ کل اثاثوں، کا گھر بھی ہے۔ <ref>{{Cite news |title=Top 100 Banks in the World |url = https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |publisher=www.relbanks.com |language=en-gb |access-date=12 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180729045255/https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |archive-date=29 جولائی 2018 |url-status=live}}</ref><ref name="Beijing International">{{Cite web |title = Beijing has most Fortune 500 global HQs |url = http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |publisher=Beijing Municipal People's Government |access-date=27 نومبر 2016 |archive-url = https://web.archive.org/web/20161128141735/http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |archive-date=28 نومبر 2016|url-status=live}}</ref> بیجنگ "[[شہروں کی فہرست بلحاظ تعداد ارب پتی افراد|دنیا کا ارب پتی دارالحکومت ہے]]"۔ شہر میں رہنے والے ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ <ref name=":0" /><ref name=":1" /> یہ قومی شاہراہ، ایکسپریس وے، ریلوے، اور تیز رفتار ریل نیٹ ورکس کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] 2010ء سے مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا [[مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست بلحاظ مسافر آمدورفت|دوسرا مصروف ترین]] [[ہوائی اڈا]] رہا ہے، اور 2016ء سے [[بیجنگ سب وے]] دنیا کا سب سے مصروف اور طویل ترین سب وے ہے۔ [[بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، بیجنگ کا دوسرا [[بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، دنیا کا سب سے بڑا سنگل ڈھانچے والا ہوائی اڈا ٹرمینل ہے۔ <ref>{{cite news |date=15 اپریل 2019 |title=What does the world's largest single-building airport terminal look like? |publisher=BBC News |url=https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |access-date=20 اپریل 2019 |archive-date=18 اپریل 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190418003115/https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |url-status=live}}</ref><ref>{{cite web |last=Taylor |first=Alan |title=Photos: The World's Largest Airport-Terminal Building – The Atlantic |url=https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |access-date=25 ستمبر 2019 |website=The Atlantic |language=en |archive-date=25 ستمبر 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190925225834/https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |url-status=live}}</ref> جدید اور روایتی طرز تعمیر دونوں کے امتزاج سے، بیجنگ دنیا کے [[شہروں کی فہرست بلحاظ قدامت|قدیم ترین شہروں]] میں سے ایک ہے، جس کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔ چین کے [[چین کے تاریخی دارالحکومت|چار عظیم قدیم دار الحکومتوں]] میں سے آخری کے طور پر، بیجنگ پچھلی آٹھ صدیوں میں سے ملک کا سیاسی مرکز رہا ہے، <ref>{{Cite encyclopedia |title = Peking (Beijing) |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |edition = ''[[Macropædia]]''، [[Encyclopædia Britannica#Edition summary|15th]] |volume = 25 |page = 468}}</ref> اور [[دوسرا ہزارہ|دوسرا ہزارے]] بیشتر حصے میں یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا [[عظیم تاریخی شہروں کی فہرست|سب سے بڑا شہر]] تھا۔ <ref name="Top Ten Cities By Population Throughout History">{{cite web|title=Top Ten Cities Through History |url=http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |publisher=things made unthinkable |access-date=28 نومبر 2016|archive-url=https://web.archive.org/web/20110624043713/http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |archive-date=24 جون 2011 |url-status=live}}</ref> اندرون شہر تین اطراف سے پہاڑوں گھرے ہونے کے ساتھ، پرانی اندرونی اور بیرونی شہر کی دیواروں کے علاوہ، بیجنگ کو حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا تھا اور اسے [[شہنشاہ چین]] کی رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس طرح یہ شاہی دار الحکومت کے لیے بہترین مقام تھا۔ یہ شہر اپنے شاندار محلات، مندروں، پارکوں، باغات، مقبروں، دیواروں اور دروازوں کے لیے مشہور ہے۔ <ref name="world book">{{Cite encyclopedia |url=http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |title=Beijing |encyclopedia=[[World Book Encyclopedia]] |year = 2008 |access-date=7 اگست 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20080519232539/http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |archive-date=19 مئی 2008|url-status=live}}</ref> بیجنگ دنیا کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ 2018ء میں بیجنگ شنگھائی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کمانے والا سیاحتی شہر تھا۔ <ref name=":12">{{Cite web |last=Töre |first=Özgür |title=WTTC reveals the world's best performing tourism cities |url=https://ftnnews.com/other-news/35281-wttc-reveals-the-world-s-best-performing-tourism-cities |access-date=7 اگست 2021 |publisher=ftnnews.com |language=en-gb}}</ref> بیجنگ بہت سے قومی یادگاروں اور عجائب گھروں کا گھر ہے اور اس میں سات [[یونیسکو]] [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ]] مقامات — [[شہر ممنوعہ]]، [[جنت کا مندر]]، [[گرمائی محل]]، [[منگ مقبرے]]، [[ژؤکؤدیان]]، اور [[دیوار چین]] کے کچھ حصے اور [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] — یہ سبھی سیاحوں کے لیے مشہور مقامات ہیں۔ <ref>{{cite web |url = http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |script-title=zh:走进北京七大世界文化遗产 – 千龙网 |date=18 اگست 2014 |website=qianlong.com |language=zh-hans |access-date=21 نومبر 2014 |archive-url = https://web.archive.org/web/20141129035045/http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |archive-date=29 نومبر 2014 |url-status=dead}}</ref> سیہییوان، شہر کا روایتی طرز رہائش، اور ہوٹونگ، سیہییوان کے درمیان میں تنگ گلیاں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جو شہری بیجنگ میں عام ہیں۔ بیجنگ کی کئی [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|عوامی جامعات]] [[ایشیا بحر الکاہل]] اور دنیا کی بہترین جامعات میں مستقل شامل ہیں۔ <ref name=":4">{{Cite web|title=Top 10 institutions in Beijing|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200920182600/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|url-status=live}}</ref><ref name=":5">{{Cite web|title=US News Best Global Universities in Beijing|url=https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|website=US News|access-date=27 ستمبر 2020|archive-date=6 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201106123931/https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[ابھرتی منڈیاں|ابھرتے ہوئے ممالک]] میں دو بہترین سی9 لیگ یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے۔ <ref name=":6">{{Cite web|date=28 مئی 2020|title=Asia University Rankings|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|access-date=27 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=4 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604055001/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":8">{{Cite web|date=22 جنوری 2020|title=Emerging Economies|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|access-date=13 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=20 فروری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200220042605/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|url-status=live}}</ref> [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]] بیجنگ کی اقتصادی توسیع کا ایک مرکز ہے، جس میں متعدد [[فلک بوس عمارت|فلک بوس عمارتوں]] کی تعمیر جاری یا حال ہی میں مکمل کی گئی ہے۔ بیجنگ کا [[ژونگوانکوم]] علاقہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ نیچر انڈیکس کے ذریعہ بیجنگ کو 2016ء سے سب سے زیادہ سائنسی تحقیقی پیداوار والے شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref name=":10" /><ref name=":9">{{cite web|author=jknotts|date=25 ستمبر 2020|title=Beijing Defends its Title as World's Top City for Scientific Research|url=https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.thebeijinger.com|language=en|archive-date=27 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200927011316/https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|url-status=live}}</ref> اس شہر نے کھیلوں کے متعدد بین الاقوامی اور قومی مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جن میں سب سے قابل ذکر [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور 2008ء کے گرمائی پیرالمپکس گیمز ہیں۔ 2022ء میں، بیجنگ پہلا شہر بن گیا جس نے [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور [[2022ء سرمائی اولمپکس]]، <ref name=":2" /> اور گرمائی اور سرمائی پیرالمپکس دونوں کی میزبانی کی۔ <ref name=":3" /> بیجنگ [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست|175 غیر ملکی سفارت خانوں]] کی میزبانی کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، [[شنگھائی تعاون تنظیم]] (ایس سی او) سمیت کئی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر سلک روڈ فنڈ، [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]]، [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]]، اور [[ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا]] کے مرکزی دفاتر اسی شہر میں موجود ہین۔ == اشتقاقیات == گزشتہ 3,000 سالوں میں، بیجنگ شہر کے کئی اور نام رہے ہیں۔ بیجنگ نام، جس کا مطلب ہے "شمالی دارالحکومت" ([[چینی رسم الخط]] 北 شمال کے لے اور 京 دارالحکومت کے لئے)، شہر کو [[نانجنگ]] سے امتياز کرنے کے لیے 1403ء میں [[منگ خاندان]] کے دور میں اس شہر پر لاگو کیا گیا تھا جو ("جنوبی دارالحکومت") تھا۔ <ref name="minggov">{{cite journal |jstor = 2718619|title = Governmental Organization of the Ming Dynasty |journal = Harvard Journal of Asiatic Studies |volume = 21 |pages = 1–66 |last = Hucker |first = Charles O. |year = 1958 |doi = 10.2307/2718619}}</ref> انگریزی ہجے (Beijing) حکومت کے سرکاری رومنائزیشن پر مبنی ہے (1980ء کی دہائی میں اپنایا گیا)، دو حروف میں سے جیسا کہ [[معیاری چینی]] میں ان کا تلفظ کیا جاتا ہے۔ ایک پرانے انگریزی ہجے، پیکنگ (Peking)، جسے جیسوٹ مشنری مارٹینو مارٹینی نے 1655ء میں [[ایمسٹرڈیم]] میں شائع ہونے والے ایک مشہور اٹلس میں استعمال کیا تھا۔ <ref>Martini, Martino, ''De bello Tartarico historia''، 1654. * Martini, Martino (1655)، ''Novus Atlas Sinensis''، "Prima Provencia Peking Sive Pecheli"، p. 17.</ref> اگرچہ '''پیکنگ''' اب شہر کا عام نام نہیں ہے، لیکن شہر کے کچھ پرانے مقام اور سہولیات، جیسے [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] کا [[انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن]] (آیاٹا) کوڈ '''PEK''' ہی ہے، اور [[پیکنگ یونیورسٹی]]، اب بھی سابق رومن سازی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ کا واحد چینی حرفی مخفف 京 ہے، جو شہر میں آٹوموبائل لائسنس پلیٹوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ سرکاری [[لاطینی حروفِ تہجی]] میں بیجنگ کا مخفف "BJ" ہے۔ <ref>[[Standardization Administration of China]] (SAC)۔ "[http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc GB/T-2260: Codes for the administrative divisions of the People's Republic of China]" (Microsoft Word)۔ {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20040305025950/http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc |date=5 مارچ 2004}}۔</ref> == تاریخ == === ابتدائی تاریخ === پیکنگ بلدیہ میں انسانی رہائش کے ابتدائی نشانات [[ژؤکؤدیان]] (ڈریگن ہڈی پہاڑ) کے غاروں میں پائے گئے جو [[ضلع فانگشان]] کے گاؤں [[ژؤکؤدیان]] کے قریب تھے، جہاں [[پیکنگ کا انسان|پیکنگ کے انسان]] رہتے تھے۔ غاروں سے [[کھڑا آدمی]] کے [[رکاز]] 230,000 سے 250,000 سال پہلے کے ہیں۔ [[قدیم سنگی دور]] کے [[انسان]] بھی تقریباً 27,000 سال پہلے وہاں رہتے تھے۔ <ref>{{cite web|url=http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|title=The Peking Man World Heritage Site at Zhoukoudian|access-date=7 اپریل 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20130309111645/http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|archive-date=9 مارچ 2013|url-status=live}}</ref> ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی پیکنگ میں واقع [[وانگفوجنگ]] سمیت پوری بلدیہ میں [[نیا سنگی دور|نئے سنگی دور]] کی بستیاں پائی ہیں۔ بیجنگ میں پہلا فصیل دار شہر [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] تھا، جو ریاست [[جی (ریاست)|جی]] کا [[دار الحکومت]] تھا اور 1045 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جدید بیجنگ کے اندر، [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب میں موجودہ [[گوانگآنمین]] علاقے کے آس پاس واقع تھا۔ <ref name=autogenerated1>{{cite web |title=Beijing's History |url=http://china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm |publisher=China Internet Information Center|access-date=1 مئی 2008|archive-url= https://web.archive.org/web/20080501152800/http://www1.china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm|archive-date= 1 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اس بستی کو بعد میں ریاست [[یان (ریاست)|یان]] نے فتح کیا اور اپنا دار الحکومت بنایا۔ <ref>Haw, Stephen. ''Beijing: A Concise History''۔ Routledge, 2007. p. 136.</ref> === ابتدائی شاہی چین === [[File:Tianning Temple Pagoda.jpg|thumb|upright|[[تیاننینگ مندر (بیجنگ)]]، [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں 1120ء کے ارد گرد تعمیر کیا]] پہلے شہنشاہ [[چن شی ہوانگ]] کے بعد [[چن کی جنگیں برائے اتحاد|متحدہ چین]]، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] خطے کے لیے ایک پریفیکچرل دار الحکومت بن گیا۔<ref name="hist" /> [[تین مملکتیں|تین مملکتوں]] کے دور کے دوران، [[کاو کاو]] کی [[کاو وئی]] مملکت کے اختتام سے قبل یہ [[گونگسون زان]] اور [[یوان شاو]] کے زیر تسلط تھا۔ [[تیسری صدی]] عیسوی کے مغربی [[جن خاندان (265–420)]] نے اس قصبے کو تنزلی کا نشانہ بناتے ہوئے، ہمسایہ ژؤژؤ میں صوبائی نشست قائم کی۔ [[سولہ مملکتیں|سولہ مملکتوں]] کے دور میں جب شمالی [[چین]] کو [[پانچ وحشی]] قوموں (وو ہو) نے فتح کیا اور متعدد ریاستوں تقسیم کیا، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] مختصر طور پر [[شیانبئی]] کی [[سابقہ یان]] مملکت کا دار الحکومت تھا۔ <ref name=Rene>{{cite book |last=Grousset |first=Rene |title = The Empire of the Steppes |url = https://archive.org/details/empireofsteppes00grou |url-access=registration |publisher=Rutgers University Press |year=1970 |isbn=978-0-8135-1304-1 |page=[https://archive.org/details/empireofsteppes00grou/page/58 58]}}</ref> [[سوئی خاندان]] کے دور میں چین کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] جسے زوجون بھی کہا جاتا ہے، [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] کا شمالی سرا بن گیا۔ [[تانگ خاندان]] کے تحت، جیچینگ بطور یوژو، ایک فوجی سرحدی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ [[آن لو شان بغاوت]] کے دوران میں اور تانگ سلطنت کے ہنگاموں کے درمیان، مقامی فوجی کمانڈروں نے اپنی مختصر مدت کے لیے [[یان (آن-شی)|یان]] خاندانوں کی بنیاد رکھی اور شہر کو [[جیچینگ (بیجنگ)|یانجنگ]])، یا " یان کا دار الحکومت" کا نام دیا۔ [[تانگ خاندان]] میں بھی، شہر کا نام جیچینگ کو '''یؤژؤ''' یا '''یانجنگ''' سے بدل دیا گیا۔ 938ء میں، تانگ کے زوال کے بعد، جن نے سرحدی علاقہ جس میں اب بیجنگ ہے [[لیاؤ خاندان]] کے حوالے کر دیا، جنہوں نے شہر کو نانجنگ، یا "جنوبی دار الحکومت" کے طور پر دیکھا، جو چار ثانوی دار الحکومتوں میں سے ایک ہے جو اس کے "سپریم دار الحکومت"" شانگجنگ ([[بایرین بایاں پرچم]]) [[اندرونی منگولیا]] کی تکمیل کرتا ہے۔ بیجنگ میں بچ جانے والے کچھ قدیم پگوڈا لیاؤ دور سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں [[تیاننینگ مندر (بیجنگ)|تیاننینگ مندر]] بھی شامل ہے۔ [[لیاؤ خاندان]] 1122ء میں [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] سے مفتوح ہونے کے بعد، جنہوں نے یہ شہر [[سونگ خاندان]] کو دے دیا اور پھر 1125ء میں شمالی چین کی فتح کے دوران میں اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔ 1153ء میں، [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] نے بیجنگ کو اپنا "وسطی دار الحکومت" یا [[ژونگدو]] بنایا۔ <ref name="hist" /> اس شہر کو 1213ء میں [[چنگیز خان]] کی حملہ آور [[منگول سلطنت|منگول فوج]] نے شکست دی اور دو سال بعد زمین بوس ہو کر دیا۔ <ref name="economist">{{cite news |title=Beijing – Historical Background |url = http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-url = https://web.archive.org/web/20070522144445/http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-date=22 مئی 2007 |newspaper=The Economist |year=2007}}</ref> دو نسلوں کے بعد [[قبلائی خان]] نے [[خان بالق|دادو]] ([[خان بالق]]) (منگولوں کے لیے دادو، جسے عرف عام میں [[خان بالق]]) کہا جاتا ہے، کی تعمیر کا حکم دیا، جو اپنے [[یوآن خاندان]] کے لیے [[ژونگدو]] کے کھنڈر کے شمال مشرق میں ایک نیا دار الحکومت تھا۔ تعمیر میں 1264ء سے لے کر 1293ء تک کا عرصہ لگا، <ref name="hist" /><ref name="economist" /><ref>Brian Hook, ''Beijing and Tianjin: Towards a Millennial Megalopolis''، p.&nbsp;2.</ref> لیکن اس نے [[اصل چین]] کے شمالی کنارے پر واقع ایک شہر کی حیثیت کو کافی حد تک بڑھا دیا۔ یہ شہر جدید بیجنگ کے تھوڑا سا شمال میں ڈرم ٹاور پر مرکوز تھا اور موجودہ چانگ آن ایونیو سے لائن 10 سب وے کے شمالی حصے تک پھیلا ہوا تھا۔ یوآن کی باقیات زمین کی دیوار سے اب بھی باقی ہیں اور انہیں ٹوچینگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ <ref>{{cite web |script-title=zh:元大都土城遗址公园 |url=http://www.tuniu.com/places/17645 |work=Tuniu.com |access-date=15 جون 2008 |language=zh |archive-url=https://web.archive.org/web/20090205205807/http://www.tuniu.com/places/17645 |archive-date=5 فروری 2009 |url-status=live}}</ref> === منگ خاندان === === چنگ خاندان === === جمہوریہ چین === === عرامی جمہوریہ چین === == جغرافیہ == === شہر کا منظر === === فن تعمیر === === آب و ہوا === === ماحولیاتی مسائل === ==== ہوا کا معیار ==== === شماریات === ==== گرد و غبار کے طوفان ==== == حکومت == === انتظامی تقسیم === ==== قصبے ==== {{اصل مضمون|بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست}} {|class="wikitable" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" |- ! colspan="14" |'''بیجنگ کی انتظامی تقسیم''' |- |colspan="14" |<div class="center" style="position: relative"> {{Image label begin|image=Administrative Division Beijing.svg|width=600|link=}} {{Image label|x=294|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]]}} {{Image label|x=245|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع شیچینگ]]}} {{Image label|x=286|y=388|scale=600/600|text=[[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]]}} {{Image label|x=230|y=440|scale=600/600|text=[[ضلع فینگتائی]]}} {{Image label|x=190|y=405|scale=600/600|text=[[ضلع شیجنگشان]]}} {{Image label|x=230|y=375|scale=600/600|text=[[ضلع ہایدیان]]}} {{Image label|x=100|y=390|scale=600/600|text=[[ضلع مینتؤگؤ]]}} {{Image label|x=120|y=490|scale=600/600|text=[[ضلع فانگشان]]}} {{Image label|x=350|y=460|scale=600/600|text=[[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]]}} {{Image label|x=350|y=335|scale=600/600|text=[[ضلع شونیئی]]}} {{Image label|x=200|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع چانگپینگ]]}} {{Image label|x=270|y=500|scale=600/600|text=[[ضلع داشینگ]]}} {{Image label|x=320|y=205|scale=600/600|text=[[ضلع ہوایرؤ]]}} {{Image label|x=470|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع پینگو]]}} {{Image label|x=430|y=185|scale=600/600|text=[[ضلع مییون]]}} {{Image label|x=190|y=210|scale=600/600|text=[[ضلع یانچینگ]]}} </div> |- !! scope="col" rowspan=2 |[[عوامی جمہوریہ چین کی انتظامی تقسیم کے رموز|ڈویژن کوڈ]]<ref>{{cite web |url=http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |script-title=zh:国家统计局统计用区划代码 |publisher=[[National Bureau of Statistics of the People's Republic of China]] |access-date=24 November 2015 |archive-date=5 April 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130405092331/http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |url-status=dead }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |ڈویژن !! scope="col" rowspan=2 |رقبہ کلومیٹر<sup>2</sup><ref>{{Cite web|url=http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html |script-title=zh:2017年度北京市土地利用现状汇总表|website=ghgtw.beijing.gov.cn|access-date=13 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190113182323/http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html|archive-date=13 January 2019|url-status=dead}}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |کل آبادی 2010<ref>{{cite book | author1=Census Office of the State Council of the People's Republic of China| author2=Population and Employment Statistics Division of the National Bureau of Statistics of the People's Republic of China |script-title=zh:中国2010年人口普查分乡、镇、街道资料 |date=2012|publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |location=Beijing|isbn=978-7-5037-6660-2|edition=1}}<!--|access-date=25 November 2015--></ref> !! scope="col" rowspan=2 |شہری علاقے<br />کی آبادی 2010<ref name ="2010PRCcensus">{{cite book |author=国务院人口普查办公室、国家统计局人口和社会科技统计司编 |date=2012 |script-title=zh:中国2010年人口普查分县资料 |location=Beijing |publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |isbn=978-7-5037-6659-6 }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |نشست !! scope="col" rowspan=2 |[[ڈاک رمز]] !! scope="col" colspan=8 |ذیلی تقسیم<ref>{{Lang|zh-hans|《中国民政统计年鉴2012》}}</ref>{{مکمل حوالہ درکار|date=September 2018}} |- !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ذیلی اضلاع|ذیلی اضلاع]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[چین کے قصبے|قصبے]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ|ٹاؤن شپ]]<br />{{#tag:ref|Including [[Ethnic townships of the People's Republic of China|Ethnic townships]] & other township related subdivisions.|name=other|group=n}} !! scope="col" style="width:45px;"|رہائشی کمیونٹیز !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے گاؤں|گاؤں]] |- style="font-weight: bold" ! 110000 !! بیجنگ |16406.16 ||19,612,368 ||16,858,692 ||[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] / [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] ||100000 ||149 ||143 ||38 ||2538 ||3857 |- ! 110101 !! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] |41.82 || colspan="2" |919,253 ||[[جنگشان ذیلی ضلع، بیجنگ|جنگشان ذیلی ضلع]] ||100000 ||17 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||216 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110102 !! [[ضلع شیچینگ]] |50.33 || colspan="2" |1,243,315 ||جنرونگ ذیلی ضلع ||100000 ||15 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||259 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110105 !! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] |454.78 ||3,545,137 ||3,532,257 ||چاووائی ذیلی ضلع ||100000 ||24 ||style="background:gray;"|&nbsp;||19 ||358 ||5 |- ! 110106 !! [[ضلع فینگتائی]] |305.53 ||2,112,162 ||2,098,632 ||فینگتائی ذیلی ضلع ||100000 ||16 ||2 ||3 ||254 ||73 |- ! 110107 !! {{Nowrap|[[ضلع شیجنگشان]]}} |84.38 || colspan="2" |616,083 ||لوگو ذیلی ضلع ||100000 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||130 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110108 !! [[ضلع ہایدیان]] |430.77 ||3,280,670 ||3,208,563 ||ہایدیان ذیلی ضلع ||100000 ||22 ||7 ||style="background:gray;"|&nbsp;||603 ||84 |- ! 110109 !! [[ضلع مینتؤگؤ]] |1447.85 ||290,476 ||248,547 ||دایو ذیلی ضلع ||102300 ||4 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||124 ||179 |- ! 110111 !! [[ضلع فانگشان]] |1994.73 ||944,832 ||635,282 ||گونگچین ذیلی ضلع ||102400 ||8 ||14 ||6 ||108 ||462 |- ! 110112 !! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] |905.79 ||1,184,256 ||724,228 ||[[بئیوان ذیلی ضلع، بیجنگ|بئیوان ذیلی ضلع]] ||101100 ||6 ||10 ||1 ||40 ||480 |- ! 110113 !! [[ضلع شونیئی]] |1019.51 ||876,620 ||471,459 ||شینگلی ذیلی ضلع ||101300 ||6 ||19 ||style="background:gray;"|&nbsp;||61 ||449 |- ! 110114 !! [[ضلع چانگپینگ]] |1342.47 ||1,660,501 ||1,310,617 ||چینگبئی ذیلی ضلع ||102200 ||8 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||180 ||303 |- ! 110115 !! [[ضلع داشینگ]] |1036.34 ||1,365,112 ||965,683 ||شینگفینگ ذیلی ضلع ||102600 ||5 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||64 ||547 |- ! 110116 !! [[ضلع ہوایرؤ]] |2122.82 ||372,887 ||253,088 ||لونگشان ذیلی ضلع ||101400 ||2 ||12 ||2 ||27 ||286 |- ! 110117 !! [[ضلع پینگو]] |948.24 ||415,958 ||219,850 ||بنہے ذیلی ضلع ||101200 ||2 ||14 ||2 ||23 ||275 |- ! 110118 !! [[ضلع مییون]] |2225.92 ||467,680 ||257,449 ||[[گولوو ذیلی ضلع، بیجنگ|گولوو ذیلی ضلع]] ||101500 ||2 ||17 ||1 ||57 ||338 |- ! 110119 !! [[ضلع یانچینگ]] |1994.89 ||317,426 ||154,386 ||رولن ذیلی ضلع ||102100 ||3 ||11 ||4 ||34 ||376 |} {|class="wikitable sortable collapsible collapsed" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" ! colspan="5" |چینی میں تقسیم |- ! اردو ! چینی ! [[پنین]] |- ! بیجنگ بلدیہ |{{Lang|zh-hans|北京市}} |Běijīng Shì |- ! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|东城区}} |Dōngchéng Qū |- ! [[ضلع شیچینگ]] |{{Lang|zh-hans|西城区}} |Xīchéng Qū |- ! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|朝阳区}} |Cháoyáng Qū |- ! [[ضلع فینگتائی]] |{{Lang|zh-hans|丰台区}} |Fēngtái Qū |- ! [[ضلع شیجنگشان]] |{{Lang|zh-hans|石景山区}} |Shíjǐngshān Qū |- ! [[ضلع ہایدیان]] |{{Lang|zh-hans|海淀区}} |Hǎidiàn Qū |- ! [[ضلع مینتؤگؤ]] |{{Lang|zh-hans|门头沟区}} |Méntóugōu Qū |- ! [[ضلع فانگشان]] |{{Lang|zh-hans|房山区}} |Fángshān Qū |- ! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|通州区}} |Tōngzhōu Qū |- ! [[ضلع شونیئی]] |{{Lang|zh-hans|顺义区}} |Shùnyì Qū |- ! [[ضلع چانگپینگ]] |{{Lang|zh-hans|昌平区}} |Chāngpíng Qū |- ! [[ضلع داشینگ]] |{{Lang|zh-hans|大兴区}} |Dàxīng Qū |- ! [[ضلع ہوایرؤ]] |{{Lang|zh-hans|怀柔区}} |Huáiróu Qū |- ! [[ضلع پینگو]] |{{Lang|zh-hans|平谷区}} |Pínggǔ Qū |- ! [[ضلع مییون]] |{{Lang|zh-hans|密云区}} |Mìyún Qū |- ! [[ضلع یانچینگ]] |{{Lang|zh-hans|延庆区}} |Yánqìng Qū |} {{حوالہ جات|group=n}} [[File:Houhai Lake and Drum Tower Beijing 2015 October.jpg|thumb|Houhai Lake and Drum Tower at [[Shichahai]], in the [[ضلع شیچینگ]] ]] === عدلیہ اور پروکیورسی === == معیشت == === سیکٹر کی ساخت === === اقتصادی زونز === == آبادیات == == تعلیم اور تحقیق == [[فائل:PekingUniversityPic6.jpg|تصغیر|[[پیکنگ یونیورسٹی]] 1898ء میں پیکنگ کی شاہی یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔]] {{اصل مضمون|چین میں تعلیم}} {{مزید دیکھیے|بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست}} بیجنگ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے دنیا کا ایک معروف مرکز ہے اور اسے سائنسی تحقیق کی سب سے بڑی پیداوار کے ساتھ دنیا کا نمبر 1 شہر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ نیچر انڈیکس نے 2016ء میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ <ref name=":10">{{Cite journal|last=Jia|first=Hepeng|date=19 ستمبر 2020|title=Beijing, the seat of science capital|journal=Nature|language=en|volume=585|issue=7826|pages=S52–S54|doi=10.1038/d41586-020-02577-x|bibcode=2020Natur.585S.۔52J|doi-access=free}}</ref><ref name=":7">{{Cite web|title=The top cities for research in the Nature Index|url=https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020031614/https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|url-status=live}}</ref><ref name=":9" /> یہ شہر [[علوم طبعی]]، [[کیمیا]]، اور [[زمینیات|زمین اور ماحولیاتی علوم]] کے شعبوں میں شائع ہونے والے مضامین کے سب سے زیادہ حصہ کے ساتھ بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے، خاص طور پر [[اقوام متحدہ]] کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلقہ پیداوار کے مطابق۔ <ref>{{Cite web|title=Leading 200 science cities in SDG research|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 25 science cities in Earth & environmental sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in physical sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in chemistry|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|url-status=live}}</ref> [[فائل:Tsinghua University - Square building.JPG|تصغیر|right|چینہوا یونیورسٹی کی مرکزی عمارت]] بیجنگ میں [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|90 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیاں]] ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی شہری [[عوامی جامعہ]] نظام ہے اور چین کا پہلا شہر ہے جہاں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں، <ref name="Beijing's Universities" /><ref>{{Cite web |last= |title=Top 10 Chinese cities with most higher education institutions |url=https://www.chinadaily.com.cn/a/202208/04/WS62eaf941a310fd2b29e7022c.html |access-date=2022-08-08 |website=www.chinadaily.com.cn}}</ref> اور یہ دو بہترین یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے جو پورے [[ایشیا]]، [[اوقیانوسیہ]] خطے اور ابھرتے ہوئے ممالک میں اپنی مشترکہ درجہ بندی کے ساتھ 2022ء ٹائمز ہائر عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ <ref>{{Cite web|date=25 اگست 2021|title=World University Rankings 2022|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2022/world-ranking|access-date=3 ستمبر 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=29 جون 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150629020315/https://www.timeshighereducation.co.uk/world-university-rankings/2015/world-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":6" /><ref name=":8" /> دونوں سی 9 لیگ کے رکن ہیں، جو اعلیٰ چینی یونیورسٹیوں کا اتحاد ہے جو جامع اور سرکردہ تعلیم پیش کرتی ہے۔ <ref>{{Cite web|date=17 فروری 2011|title=Eastern stars: Universities of China's C9 League excel in select fields|url=https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|access-date=25 فروری 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=25 فروری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210225152504/https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|url-status=live}}</ref> بیجنگ کی متعدد باوقار یونیورسٹیاں مسلسل [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[دنیا]] کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں، بشمول [[پیکنگ یونیورسٹی]]، [[چینہوا یونیورسٹی]]، [[رینمین یونیورسٹی چین]]، [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[بئیہانگ یونیورسٹی]]، [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]]، [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]]، [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]]، [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]]، [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]]، [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]]۔<ref name=":4" /><ref name=":5" /><ref name=":11">{{Cite web|date=29 اکتوبر 2020|title=Best universities in Beijing|url=https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=24 جنوری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210124135711/https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|date=30 نومبر 2015|title=Beijing|url=https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=QS Top Universities|language=en|archive-date=30 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201030074418/https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|url-status=live}}</ref>۔ ان یونیورسٹیوں کو چینی حکومت نے "985 یونیورسٹیاں" یا "[[پروجیکٹ 211|211 یونیورسٹیاں]] ([[پروجیکٹ 211]])" کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کی تعمیر کی جا سکے۔ <ref>{{Cite web|title=Beijing 985 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427225208/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Beijing 211 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427220618/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|url-status=live}}</ref> بیجنگ میں کچھ [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|تقومی کلیدی یونیورسٹیاں]] مندرجہ ذیل ہیں: {{colbegin|3}} * [[چینہوا یونیورسٹی]] * [[پیکنگ یونیورسٹی]] * [[رینمین یونیورسٹی چین]] * [[بیجنگ الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ]] * [[بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ فارسٹری یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ جیاوتونگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی]] * [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]] * [[بیجنگ پیپلز پولیس کالج]] * [[بئیہانگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف فزیکل ایجوکیشن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن]] * [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]] * [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]] * [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]] * [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]] * [[چائنا سینٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]] * [[چائینا فارن افیئرز یونیورسٹی]] * [[چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ریلیشنز]] * [[چائنا یونیورسٹی آف جیو سائنسز (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پیٹرولیم (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا]] * [[چائنا ویمن یونیورسٹی]] * [[چائنا یوتھ یونیورسٹی آف پولیٹیکل اسٹڈیز]] * [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[پیپلز پبلک سیکیورٹی یونیورسٹی آف چائینا]] * [[کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]] * [[نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[پیکنگ یونین میڈیکل کالج]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز]] * [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]] * [[بیجنگ انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی]] * [[بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[بیجنگ میٹریل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس]] * [[کیپٹل میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل نارمل یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[چائنا کالج آف میوزک]] * [[بیجنگ ڈانس اکیڈمی]] * [[بیجنگ فلم اکیڈمی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف کلاتھنگ ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف مشینری]] * [[بیجنگ یونین یونیورسٹی]] {{colend}} بیجنگ کئی مذہبی اداروں کا گھر بھی ہے، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: {{colbegin|2}} * چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ * بیجنگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ * چین کی بدھسٹ اکیڈمی * چین کا اعلیٰ سطح کا تبتی بدھ مت کالج * چین میں کیتھولک چرچ کا قومی مدرسہ {{colend}} یہ شہر [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] کی ایک نشست ہے، جسے نیچر ریسرچ کے ذریعہ 2016ء میں فہرست کے آغاز کے بعد سے نیچر انڈیکس کے ذریعہ مسلسل دنیا کے نمبر 1 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|title=2016 tables: Institutions {{!}} 2016 tables {{!}} Institutions {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=27 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201127054226/https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Institution outputs {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=8 جنوری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200108231135/https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن آف چائنا کی مقام بھی ہے۔ شہر کا لازمی تعلیمی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شامل ہے: 2018ء میں، بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ طالب علموں ([[شنگھائی]]، [[ژجیانگ]] اور [[جیانگسو]] کے ساتھ) نے تمام مضامین (ریاضی، تعلیم، اور سائنس) میں دیگر 78 شریک ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، جو [[پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین]]) کی طرف سے منعقدہ تعلیمی کارکردگی کا عالمی مقابلہ ہے۔ <ref name="PISA2018">{{Citation|title=PISA 2018: Insights and Interpretations|date=3 دسمبر 2019|url=http://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|publisher=[[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]]|access-date=25 فروری 2021|archive-date=9 دسمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201209150356/https://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|url-status=live}}</ref>۔ == ثقافت == === دلچسپی کے مقامات === === ناقابل تسخیر ثقافتی ورثہ === === مذہب === === چینی لوک مذہب اور تاؤ مت === === بدھ مت === === اسلام === [[فائل:Dongsiqingzhensi.JPG|تصغیر|right|[[دونگسی مسجد]]]] [[فائل:Niujie Mosques02.jpg|تصغیر|[[نیوجیہ مسجد]]]] بیجنگ میں تقریباً 70 [[مساجد]] ہیں جنہیں [[اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا]] نے تسلیم کیا ہے، جن کا صدر دفتر [[نیوجیہ مسجد]] کے قریب واقع ہے، جو شہر کی قدیم ترین مسجد ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |script-title=zh:伊斯兰教简介 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=30 جنوری 2017 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170130005328/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref><ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |script-title=zh:北京市清真寺文物等级 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416100639/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[نیوجیہ مسجد]] کی بنیاد 996 میں [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں رکھی گئی تھی اور اکثر مسلمان معززین اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ چینی مسلم کمیونٹی نے مبینہ طور پر [[رمضان]] المبارک منایا اور 2021ء کو مسجد میں [[نماز عید|عید کی نماز]] ادا کی۔ <ref>{{Citation|title=Beijing's Muslim community celebrates holy month of Ramadan|date=14 اپریل 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=loywhvJ4TVY| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/loywhvJ4TVY| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[South China Morning Post]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref><ref>{{Citation|title=China: Beijing's Muslim community gathers for Eid prayers at mosque|date=13 مئی 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=nobUrHDtZPM| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/nobUrHDtZPM| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[Agence France-Presse]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref> بیجنگ میں سب سے بڑی مسجد <ref>{{Cite web|url=http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924091316/http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|url-status=dead|archive-date=24 ستمبر 2015|script-title=zh:朝阳文化--文化遗产|date=24 ستمبر 2015|access-date=21 فروری 2019}}</ref> چانگ ینگ مسجد ہے، جو [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] میں واقع ہے، جس کا رقبہ 8,400 مربع میٹر ہے۔ پرانے شہر کی دیگر قابل ذکر مساجد میں [[دونگسی مسجد]] شامل ہے، جس کی بنیاد 1346ء میں رکھی گئی تھی، ہواشی مسجد، جس کی بنیاد 1415 میں رکھی گئی، نان دویا مسجد [[ضلع شیچینگ]] میں اور [[دونگژیمین]] مسجد شامل ہیں۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |script-title=zh:北京市部分清真寺介绍 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416074958/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[ضلع ہایدیان|ہایدیان]]، [[مادیان، بیجنگ|مادیان]]، [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|تونگژؤ]]، [[ضلع چانگپینگ|چانگپینگ]]، چانگینگ، [[ضلع شیجنگشان|شیجنگشان]]اور [[ضلع مییون|مییون]] میں باہر کی مسلم کمیونٹیز میں بڑی مساجد ہیں۔ چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ [[ضلع شیچینگ]] کے نیوجی محلے میں واقع ہے۔ === مسیحیت === ==== کیتھولک ==== ==== پروٹسٹنٹ ==== ==== مشرقی آرتھوڈوکس ==== === میڈیا === === ٹیلی ویژن اور ریڈیو === === پریس === === بیجنگ راک === == بیجنگ میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات == == کھیل == === ایونٹ === === مقامات === === کلب === == نقل و حمل == === ریل اور تیز رفتار ریل === === سڑکیں اور ایکسپریس ویز === === فضائی === ==== بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== دیگر ہوائی اڈے ==== ==== ہوائی مسافروں کے لیے ویزا کے تقاضے ==== === پبلک ٹرانزٹ === === ٹیکسی === === سائیکل === == دفاع اور ایرو اسپیس == == فطرت اور جنگلی حیات == == بین الاقوامی تعلقات == === جڑواں شہر === بیجنگ مندرجہ ذیل علاقوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کے ساتھ [[جڑواں شہر]] ہے۔ <ref>{{cite web |title=Sister cities of Beijing |url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |access-date=13 اکتوبر 2020 |website=english.beijing.gov.cn |archive-date=1 جولائی 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200701015335/http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |url-status=live}}</ref>{{Div col|colwidth=20em}} * {{Flagdeco|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{Flagdeco|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{Flagdeco|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{Flagdeco|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{Flagdeco|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{Flagdeco|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{Flagdeco|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{Flagdeco|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{Flagdeco|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{Flagdeco|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{Flagdeco|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{Flagdeco|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{Flagdeco|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{Flagdeco|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{Flagdeco|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{Flagdeco|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{Flagdeco|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{Flagdeco|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{Flagdeco|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{Flagdeco|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{Flagdeco|RSA}} [[جوہانسبرگ]]، جنوبی افریقا * {{Flagdeco|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{Flagdeco|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{Flagdeco|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{Flagdeco|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{Flagdeco|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{Flagdeco|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{Flagdeco|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{Flagdeco|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{Flagdeco|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{Flagdeco|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{Flagdeco|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{Flagdeco|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{Flagdeco|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{Flagdeco|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{Flagdeco|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EST}} [[تالین]]، استونیا * {{Flagdeco|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{Flagdeco|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{Flagdeco|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{Flagdeco|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{Flagdeco|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{Flagdeco|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{Flagdeco|USA}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest – not twinning --> {{Div col end}} === غیر ملکی سفارت خانے اور قونصل خانے === {{اصل مضمون|عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست}} {{Div col|colwidth=20em}} * {{AFG}} * {{ALB}} * {{DZA}} * {{AGO}} * {{ARG}} * {{ARM}} * {{AUS}} * {{AUT}} * {{AZE}} * {{BHS}} * {{BHR}} * {{BGD}} * {{BRB}} * {{BLR}} * {{BEL}} * {{BEN}} * {{BOL}} * {{BIH}} * {{BWA}} * {{BRA}} * {{BRN}} * {{BGR}} * {{پرچم|Burkina Faso}} * {{BDI}} * {{CAM}} * {{CMR}} * {{CAN}} * {{CPV}} * {{CAF}} * {{TCD}} * {{CHL}} * {{COL}} * {{COM}} * {{COG}} * {{COD}} * {{CRI}} * {{HRV}} * {{CUB}} * {{CYP}} * {{CZE}} * {{DNK}} * {{DJI}} * {{DMA}} * {{DOM}} * {{پرچم|East Timor}} * {{ECU}} * {{EGY}} * {{SLV}} * {{GNQ}} * {{ERI}} * {{EST}} * {{ETH}} * {{FJI}} * {{FIN}} * {{FRA}} * {{GAB}} * {{پرچم|Gambia}} * {{GEO}} * {{DEU}} * {{GHA}} * {{GRC}} * {{GRD}} * {{GIN}} * {{GNB}} * {{GUY}} * {{HUN}} * {{ISL}} * {{IND}} * {{IDN}} * {{IRN}} * {{IRQ}} * {{IRL}} * {{ISR}} * {{ITA}} * {{پرچم|Ivory Coast}} * {{JAM}} * {{JPN}} * {{JOR}} * {{KAZ}} * {{KEN}} * {{KUW}} * {{KGZ}} * {{LAO}} * {{LAT}} * {{LIB}} * {{LES}} * {{LBR}} * {{LBA}} * {{LTU}} * {{LUX}} * {{MAD}} * {{MAW}} * {{MAS}} * {{MDV}} * {{MLI}} * {{MLT}} * {{MTN}} * {{MRI}} * {{MEX}} * {{پرچم|Micronesia}} * {{MDA}} * {{MGL}} * {{MCO}} (consulate) * {{MNE}} * {{MAR}} * {{MOZ}} * {{MMR}} * {{NAM}} * {{NEP}} * {{NED}} * {{NZL}} * {{NIG}} * {{NGR}} * {{PRK}} * {{پرچم|North Macedonia}} * {{NOR}} * {{OMA}} * {{PAK}} * {{PSE}} * {{PAN}} * {{PNG}} * {{PER}} * {{PHI}} * {{POL}} * {{PRT}} * {{QAT}} * {{ROU}} * {{RUS}} * {{RWA}} * {{WSM}} * {{پرچم|São Tomé and Príncipe}} * {{KSA}} * {{SEN}} * {{SRB}} * {{SEY}} * {{SLE}} * {{SGP}} * {{SVK}} * {{SLO}} * {{SOL}} * {{SOM}} * {{ZAF}} * {{KOR}} * {{SSD}} * {{ESP}} * {{LKA}} * {{SUD}} * {{SUR}} * {{SWE}} * {{CHE}} * {{SYR}} * {{TJK}} * {{TAN}} * {{THA}} * {{TGO}} * {{TON}} * {{TTO}} * {{TUN}} * {{TUR}} * {{TKM}} * {{UGA}} * {{UKR}} * {{ARE}} * {{GBR}} * {{USA}} * {{URY}} * {{UZB}} * {{VUT}} * {{VEN}} * {{VNM}} * {{YEM}} * {{ZMB}} * {{ZWE}} {{Div col end}} === نمائندہ دفاتر اور وفود === * {{HTI}} (نمائندہ دفتر) * {{FRO}} (نمائندہ دفتر) * {{پرچم|European Union}} == مزید دیکھیے == {{باب|چین}} * [[چین کے تاریخی دارالحکومت]] * [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} === ذرائع === <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Elliott |first = Mark C. |title = The Manchu Way: The Eight Banners and Ethnic Identity in Late Imperial China |url = https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |location = Palo Alto, CA |publisher = Stanford University Press |year = 2001 |isbn = 978-0-8047-4684-7 |access-date = 22 جولائی 2009 |archive-date = 1 اگست 2020 |archive-url = https://web.archive.org/web/20200801082809/https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |url-status = live}} * {{cite book |last1=Li |first1=Lillian |last2=Dray-Novey |first2=Alison |last3=Kong |first3=Haili |year=2007 |title=Beijing: From Imperial Capital to Olympic City |location=New York, NY |publisher=[[Palgrave Macmillan]] |isbn=978-1-4039-6473-1 |url=https://archive.org/details/beijingfromimper00lili}} * {{cite book |last1=MacKerras |first1=Colin |last2=Yorke |first2=Amanda |year=1991 |title=The Cambridge Handbook of Contemporary China |url=https://archive.org/details/cambridgehandboo0000mack |url-access=registration |quote=beiping beijing. |location=Cambridge, England |publisher=[[Cambridge University Press]] |isbn=978-0-521-38755-2 |access-date=22 جولائی 2009}} {{refend}} </div> == مزید پڑھیے == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Cotterell |first = Arthur. |title = The Imperial Capitals of China: An Inside View of the Celestial Empire |location=London |publisher=Pimlico |year=2007 |isbn=978-1-84595-009-5 |postscript =۔&nbsp;(304 pages)}} * {{cite book |last1=Bonino |first1=Michele |last2=De Pieri |first2=Filippo |title=Beijing Danwei: Industrial Heritage in the Contemporary City |year=2015 |publisher=Jovis |location=Berlin |isbn=978-3-86859-382-2 |url=https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |access-date=10 اکتوبر 2015 |archive-date=22 فروری 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210222224938/https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |url-status=live}} * {{cite book |last=Cammelli |first=Stefano |title = Storia di Pechino e di come divenne capitale della Cina |location=Bologna |publisher=Il Mulino |year=2004 |isbn=978-88-15-09910-5}} * {{cite book |last=Chen |first=Gaohua |title=The Capital of the Yuan Dynasty |location=[Dadu or Khanbaliq] |publisher=Silkroad Press|year=2015}} {{ISBN|978-981-4332-44-6|978-981-4339-55-1}} (Print & eBook)۔ * {{cite book |last=Harper|first=Damian|title=Beijing: City Guide|edition=7th|location=Oakland, California|publisher=Lonely Planet Publications|year=2007}} {{refend}} </div> == بیرونی روابط == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{Sister project links|voy=Beijing|بیجنگ}} * [http://info.hktdc.com/mktprof/china/mpbei.htm Economic profile for Beijing] at [[Hong Kong Trade Development Council|HKTDC]] * [https://www.facebook.com/BeijingChinaOfficial Visit Beijing Facebook Page] * [http://cudl.lib.cam.ac.uk/view/PH-Y-00302-E/4 Photograph of ''The approach to Peking – outside the walls''] taken in 1890 by [[Sir Henry Norman, 1st Baronet|Sir Henry Norman]] </div> {{S-start}}بمطابق {{S-bef|before=[[ہانگژو]] ([[سونگ خاندان]])|row=1}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] (بمطابق [[خان بالق]] [[یوآن خاندان]] کا) |years=1264–1368|row=1}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=1}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=2}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1420–1928|row=2}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]])|row=2}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]]) |row=3}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1949–موجودہ|row=3}} {{S-aft|after=موجودہ دار الحکومت|row=3}} {{Rail end}} {{بیجنگ}} {{چین کے صوبائی دارالحکومت}} {{جغرافیائی مقام |Centre = بیجنگ |North = |Northeast = [[چینگدے]]، ہیبئی |East = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southeast = [[تیانجن]] |South = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southwest = [[باوڈنگ]]، ہیبئی |West = |Northwest = [[ژانگجیاکوو]]، ہیبئی }} {{Navboxes |title = بیجنگ سے متعلق مضامین |list = {{چین کی صوبہ سطحی تقسیم}} {{عوامی جمہوریہ چین کی پریفیکچر سطح تقسیم}} {{چین کے میٹروپولیٹن شہر}} {{ایشیاء کے دارالحکومت}} {{گرمائی اولمپک کے میزبان شہر}} {{گرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{سرمائی اولپک کے میزبان شہر}} {{سرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{ایشیائی کھیلوں کے میزبان شہر}} {{عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے میزبان شہر}} {{دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہری علاقہ جات}} {{میگا شہر}} }} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیجنگ]] [[زمرہ:چین کی بلدیات]] <!-- please leave the empty space as standard --> [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]] [[زمرہ:چین کے میٹروپولیٹن علاقے]] [[زمرہ:شمالی چین کا میدان]] [[زمرہ:دوسرے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین میں گیارہویں صدی ق م کی تاسیسات]] 319j6yeoc0sf7zq9s9k5sf61n5g82ur 5141443 5141431 2022-08-28T10:13:51Z Tahir mq 19745 /* ابتدائی شاہی چین */ wikitext text/x-wiki {{Nobots}} {{مختصر وضاحت|چین کا دار الحکومت}} {{دیگر استعمال}} {{Infobox settlement | name = Beijing | native_name = بیجنگ<br />北京 | native_name_lang = zh | other_name = Beijing<br />Peking | settlement_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] اور [[دار الحکومت]] | image_flag = | image_skyline = {{متعدد تصاویر | border = infobox | total_width = 280 | image_style = border:1; | perrow = 1/2/2/1 | image1 = Skyline of Beijing CBD with B-5906 approaching (20211016171955).jpg | image2 = Tiananmen Gate.jpg | image3 = The Great Wall of China - Badaling.jpg | image4 = Beijing national stadium.jpg | image5 = Temple of heaven,Beijing,China - panoramio (2) (cropped).jpg | image6 = National Centre for the Performing Arts and Great Hall of the People.jpg }} | image_size = | image_caption = '''اوپر سے گھڑی وار''': [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]]; [[بادالنگ]]; [[جنت کا مندر]]; [[عوام کا تالار عظیم]] (بائیں) اور [[نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس (چین)]]; [[بیجنگ نیشنل اسٹیڈیم]]; اور [[تیانانمین]] | image_map = {{Maplink|frame=yes|plain=yes|type=shape|stroke-width=2|stroke-color=#000000|zoom=7|frame-lat=40.26|frame-long=116.6}} | image_map1 = Beijing in China (+all claims hatched).svg | map_caption1 = چین میں بیجنگ میونسپلٹی کا مقام | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|type:adm1st_region:CN-11|display=it}} | coor_pinpoint = [[تیانانمین چوک]] [[Flag Raising Ceremony (China)|قومی پرچم]] | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|China}} | established_title = قیام | established_date = 1045 ق، | seat_type = شہر کی نشست | seat = [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] | parts_type = تقسیم<ref name="hist">{{cite web |title = Township divisions |url=http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |publisher = ebeijing.gov.cn |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20090903193329/http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |archive-date=3 ستمبر 2009 |url-status=live}}</ref><br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]]<br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]] | parts = <br />[[فہرست بیجنگ کی انتظامی تقسیمات]]<br />289 قصبے اور گاؤں | government_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] | governing_body = بیجنگ میونسپل پیپلز کانگریس | leader_title = [[Chinese Communist Party Committee Secretary|سی پی سی سیکرٹری]] | leader_name = [[Cai Qi]] | leader_title1 = کانگریس چیئرمین | leader_name1 = [[Li Wei (PRC politician)|Li Wei]] | leader_title2 = میئر | leader_name2 = [[Chen Jining]] | leader_title3 = [[Chinese People's Political Consultative Conference|سی پی پی سی سی]] چیئرمین | leader_name3 = [[Wei Xiaodong]] | leader_title4 = [[قومی عوامی کانگریس (چین)]] نمائندگی | leader_name4 = 54 نائبین | total_type = بلدیہ | area_footnotes = <ref name="mofcom">{{cite web |title=Doing Business in China – Survey |url=http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |publisher=[[Ministry of Commerce of the People's Republic of China]] |access-date=5 اگست 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140526181645/http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |archive-date=26 مئی 2014}}</ref> | area_total_km2 = 16410.5 | area_land_km2 = 16410.5 | area_water_km2 = | area_urban_km2 = 16410.5 | area_metro_km2 = 12796.5 | elevation_footnotes = | elevation_m = 43.5 | elevation_max_ft = 7556 | elevation_max_point = [[کوہ لنگ (بیجنگ)|کوہ لنگ]] | population_total = 21,893,095 | population_density_km2 = auto | population_as_of = 2020 مردم شماری | population_footnotes = <ref>{{cite web |date=11 مئی 2021 |title=Communiqué of the Seventh National Population Census (No. 3) |url=http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |access-date=11 مئی 2021 |publisher=[[National Bureau of Statistics of China]] |archive-date=11 مئی 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210511104847/http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |url-status=live}}</ref> | population_urban = 21,893,095 | population_density_urban_km2 = auto | population_metro = 22,366,547 | population_density_metro_km2 = auto | population_blank1_title = چین میں درجہ | population_blank1 = آبادی: [[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ آبادی|ستائیسواں]];<br />کثافت: [[چین کے صوبے|چوتھا]] | population_demonym = <!-- Don't restore Beijinger without cite. See talk page --> | demographics_type1 = اہم [[چین کے نسلی گروہوں کی فہرست|نسلی گروہ]] | demographics1_footnotes = | demographics1_title1 = [[ہان چینی]] | demographics1_info5 = 0.7% | postal_code_type = [[چین کے رموز ڈاک]] | postal_code = '''1000'''00–'''1026'''29 | area_code = [[Telephone numbers in China|10]] | iso_code = [[آیزو 3166-2:CN]] | blank_name_sec1 = جی ڈی پی<ref>{{Cite web |url=http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |title=政府工作报告-2022年1月6日在北京市第十五届人民代表大会第五次会议上-政府工作报告解读-北京市发展和改革委员会 |access-date=23 جنوری 2022 |archive-date=23 جنوری 2022 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220123095719/http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |url-status=live}}</ref> | blank_info_sec1 = 2021 | blank1_name_sec1 = &nbsp;- کل | blank1_info_sec1 = ¥4.03 ٹریلین<br />$634.38 بلین (برائے نام)<br /><ref name=":13">{{Cite web|title=CN¥6.3527 per dollar (according to International Monetary Fund on جنوری 2022 publication |url=https://www.imf.org/external/np/fin/data/rms_rep.aspx.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]}}</ref> <br /> $965.73 بلین (مساوی قوت خرید)<ref>{{cite web |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |title=World Economic Outlook (WEO) database |publisher=International Monetary Fund |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |archive-date=26 نومبر 2020 |access-date=2 اپریل 2022}}</ref> | blank_name_sec2 = '''شہر کے درخت''' | blank_info_sec2 = [[مور پنکھی (درخت)]] (''Platycladus orientalis'') | blank1_name_sec2 = &nbsp; | blank1_info_sec2 = [[سٹیفنولوبیم|پگوڈا درخت]] (''Sophora japonica'') | website = {{URL|http://www.beijing.gov.cn|beijing.gov.cn}}<br />{{URL|http://english.beijing.gov.cn|english.beijing.gov.cn}} | footnotes = | demographics1_info1 = 95% | demographics1_title2 = [[مانچو قوم]] | demographics1_info2 = 2% | demographics1_title3 = [[حوئی قوم]] | demographics1_info3 = 2% | demographics1_title4 = [[Mongols in China|منگول]] | demographics1_info4 = 0.3% | demographics1_title5 = دیگر | timezone = [[چین میں وقت]] | utc_offset = +8 | blank2_name_sec1 = &nbsp;– فی کس | blank2_info_sec1 = ¥184,075<br />$28,975 (برائے نام)<ref name=":13" /> <br />$44,110 (مساوی قوت خرید)<ref>{{Cite web |title=CN¥4.173 per Int'l. dollar (according to International Monetary Fund on اکتوبر 2021 publication |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]|archive-date=26 نومبر 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |url-status=live}}</ref> | blank3_name_sec1 = &nbsp;– اضافہ | blank3_info_sec1 = {{increase}} 8.5% | blank4_name_sec1 = [[انسانی ترقیاتی اشاریہ]] (2019) | blank4_info_sec1 = 0.904<ref>{{cite web |url=https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |title=Subnational Human Development Index |year=2020 |publisher=Global Data Lab China |access-date=9 اپریل 2020 |archive-date=23 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180923120638/https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |url-status=live}}</ref> ([[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ|انسانی ترقیاتی اشاریہ]]) – <span style="color:#090;">انتہائی اعلیٰ</span> | blank5_name_sec1 = [[Vehicle registration plates of China|لائسنس پلیٹ کے سابقے]] | blank5_info_sec1 = {{lang|zh-cn|京A, C, E, F, H, J, K, L, M, N, P, Q, Y}}<br />{{lang|zh-cn|京B}} (ٹیکسیاں)<br />{{lang|zh-cn|京G}} (شہری علاقے سے باہر)<br />{{lang|zh-cn|京O, D}} (پولیس اور حکام) | blank6_name_sec1 = مخفف | blank6_info_sec1 = BJ / {{Lang-zh|c={{ربط متن|京}} |labels=no}} (jīng) | blank2_name_sec2 = '''شہر کے پھول''' | blank2_info_sec2 = [[چینی گلاب]] (''Rosa chinensis'') | blank3_name_sec2 = &nbsp; | blank3_info_sec2 = [[گل داؤدی]] (''Chrysanthemum morifolium'') | official_name = بلدیہ بیجنگ | founder = [[ژؤ خاندان]] ([[مغربی ژؤ]]) }} {{Infobox Chinese | pic = Beijing name.svg | piccap="بیجنگ" باقاعدہ چینی حروف میں | picupright = 0.5 | c = {{ربط متن|lang=zh|北京}} | l="شمالی دارالحکومت" | p = Běijīng | psp = Peking{{NoteTag|Loaned earlier via French "Pékin"۔}}<br />[[Peiping]] <small>(1368–1403;<br />1928–1937; 1945–1949)</small> | w = Pei<sup>3</sup>-ching<sup>1</sup> | mi = {{IPAc-cmn|AUD|Zh-Beijing.ogg|b|ei|3|۔|j|ing|1}} | bpmf = ㄅㄟˇ&nbsp;&nbsp;&nbsp;ㄐㄧㄥ | gr = Beeijing | j = Bak1ging1 | y = Bākgìng ''or'' Bākgīng | ci = {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|7}} ''or'' {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|1}} | suz = Poh-cin | poj = Pak-kiaⁿ | tl = Pak-kiann | buc = Báe̤k-gĭng | h = Bet<sup>5</sup>-gin<sup>1</sup> | showflag = p | t = | s = | altname = | tp = }} '''بیجنگ''' ({{Lang-en|Beijing}}) ({{Lang-zh|c=北京|p=Běijīng}}) جسے سابقہ طور پر '''[[پیکنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا تھا، [[عوامی جمہوریہ چین]] کا [[دار الحکومت]] ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا [[قومی دار الحکومتوں کی فہرست بلحاظ آبادی|قومی دار الحکومت]] ہے، جس میں 16,410.5 کلومیٹر 2 (6336 مربع میل) کے [[اصل شہر|انتظامی علاقے]] کے اندر 21 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ <ref name="bulletin2018">{{cite web |url=http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |title = Beijing Municipal Bureau of Statistics and NBS Survey Office in Beijing |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |language = en |date= 23 جنوری 2019 |access-date= 24 جنوری 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190123121721/http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |archive-date=23 جنوری 2019 |url-status=live |df= dmy-all}}</ref>بہر حال اس کا تعمیر شدہ علاقہ[[گوانگژو]] اور [[شنگھائی]] کے بعد چین میں تیسرا بڑا علاقہ ہے، جس میں [[ہیبئی]] [[سانہے]] (⎘ سانے)، [[داچانگ حوئی خود مختار کاؤنٹی]] اور [[ژووژوو]] شامل ہیں لیکن [[ضلع مییون]] اور [[ضلع پینگو]] کے اضلاع ابھی تک بیجنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |title=China: Hébĕi (Prefectures, Cities, Districts and Counties) – Population Statistics, Charts and Map |access-date=3 مارچ 2022 |archive-date=7 ستمبر 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210907232854/https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |url-status=live}}</ref> یہ [[شمالی چین]] میں واقع ہے، اور ایک [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] کے طور پر [[حکومت چین|ریاستی کونسل]] کی براہ راست انتظامیہ کے تحت [[بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست|16 شہری، مضافاتی، اور دیہی اضلاع]] پر مشتمل ہے۔ <ref name="figures">Figures based on 2006 statistics published in 2007 National Statistical Yearbook of China and available online at {{lang|zh-Hans|[http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm 2006年中国乡村人口数 中国人口与发展研究中心]}} ([https://web.archive.org/web/20090310163630/http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm archive])۔ اخذکردہ بتاریخ 21 اپریل 2009.</ref> بیجنگ جنوب مشرق میں پڑوسی [[تیانجن]] کو چھوڑ کر زیادہ تر [[صوبہ ہیبئی]] سے گھرا ہوا ہے۔ [[جنگنججی]] میگالوپولیس کے تینوں ڈویژن اور چین کا قومی [[دارالحکومت علاقہ]] مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔ <ref name="basic">{{cite web |title=Basic Information |url = http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-url = https://web.archive.org/web/20120313225759/http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-date=13 مارچ 2012 |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |access-date=9 فروری 2008 |url-status=dead}}</ref> بیجنگ ایک [[عالمی شہر]] اور ثقافت، سفارت کاری، سیاست، [[مشعر عالمی مالیاتی مراکز|مالیات]]، کاروبار اور اقتصادیات، تعلیم، تحقیق، [[بیجنگ لہجہ|زبان]]، سیاحت، میڈیا، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور [[چین میں نقل و حمل|نقل و حمل]] کے لحاظ سے دنیا کے معروف مراکز میں سے ایک ہے۔ ایک [[میگا شہر]]، بیجنگ [[شنگھائی]] کے بعد شہری آبادی کے لحاظ سے [[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی|دوسرا بڑا چینی شہر]] ہے، اور یہ ملک کا [[چینی ثقافت|ثقافتی]]، تعلیمی، اور [[چینی سیاست|سیاسی]] مرکز ہے۔ <ref name="columbia encyclopaedia">{{cite encyclopedia |title=Beijing |url = http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |encyclopedia=[[The Columbia Encyclopedia]] |edition=6th |year=2008 |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20100212121906/http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |archive-date=12 فروری 2010 |url-status=live}}</ref> یہ چین کی سب سے بڑی سرکاری کمپنیوں کا صدر مقام ہے اور دنیا میں فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ دنیا کے چار سب سے [[سب سے بڑے بینکوں کی فہرست|بڑے مالیاتی اداروں]] بلحاظ کل اثاثوں، کا گھر بھی ہے۔ <ref>{{Cite news |title=Top 100 Banks in the World |url = https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |publisher=www.relbanks.com |language=en-gb |access-date=12 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180729045255/https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |archive-date=29 جولائی 2018 |url-status=live}}</ref><ref name="Beijing International">{{Cite web |title = Beijing has most Fortune 500 global HQs |url = http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |publisher=Beijing Municipal People's Government |access-date=27 نومبر 2016 |archive-url = https://web.archive.org/web/20161128141735/http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |archive-date=28 نومبر 2016|url-status=live}}</ref> بیجنگ "[[شہروں کی فہرست بلحاظ تعداد ارب پتی افراد|دنیا کا ارب پتی دارالحکومت ہے]]"۔ شہر میں رہنے والے ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ <ref name=":0" /><ref name=":1" /> یہ قومی شاہراہ، ایکسپریس وے، ریلوے، اور تیز رفتار ریل نیٹ ورکس کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] 2010ء سے مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا [[مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست بلحاظ مسافر آمدورفت|دوسرا مصروف ترین]] [[ہوائی اڈا]] رہا ہے، اور 2016ء سے [[بیجنگ سب وے]] دنیا کا سب سے مصروف اور طویل ترین سب وے ہے۔ [[بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، بیجنگ کا دوسرا [[بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، دنیا کا سب سے بڑا سنگل ڈھانچے والا ہوائی اڈا ٹرمینل ہے۔ <ref>{{cite news |date=15 اپریل 2019 |title=What does the world's largest single-building airport terminal look like? |publisher=BBC News |url=https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |access-date=20 اپریل 2019 |archive-date=18 اپریل 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190418003115/https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |url-status=live}}</ref><ref>{{cite web |last=Taylor |first=Alan |title=Photos: The World's Largest Airport-Terminal Building – The Atlantic |url=https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |access-date=25 ستمبر 2019 |website=The Atlantic |language=en |archive-date=25 ستمبر 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190925225834/https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |url-status=live}}</ref> جدید اور روایتی طرز تعمیر دونوں کے امتزاج سے، بیجنگ دنیا کے [[شہروں کی فہرست بلحاظ قدامت|قدیم ترین شہروں]] میں سے ایک ہے، جس کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔ چین کے [[چین کے تاریخی دارالحکومت|چار عظیم قدیم دار الحکومتوں]] میں سے آخری کے طور پر، بیجنگ پچھلی آٹھ صدیوں میں سے ملک کا سیاسی مرکز رہا ہے، <ref>{{Cite encyclopedia |title = Peking (Beijing) |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |edition = ''[[Macropædia]]''، [[Encyclopædia Britannica#Edition summary|15th]] |volume = 25 |page = 468}}</ref> اور [[دوسرا ہزارہ|دوسرا ہزارے]] بیشتر حصے میں یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا [[عظیم تاریخی شہروں کی فہرست|سب سے بڑا شہر]] تھا۔ <ref name="Top Ten Cities By Population Throughout History">{{cite web|title=Top Ten Cities Through History |url=http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |publisher=things made unthinkable |access-date=28 نومبر 2016|archive-url=https://web.archive.org/web/20110624043713/http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |archive-date=24 جون 2011 |url-status=live}}</ref> اندرون شہر تین اطراف سے پہاڑوں گھرے ہونے کے ساتھ، پرانی اندرونی اور بیرونی شہر کی دیواروں کے علاوہ، بیجنگ کو حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا تھا اور اسے [[شہنشاہ چین]] کی رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس طرح یہ شاہی دار الحکومت کے لیے بہترین مقام تھا۔ یہ شہر اپنے شاندار محلات، مندروں، پارکوں، باغات، مقبروں، دیواروں اور دروازوں کے لیے مشہور ہے۔ <ref name="world book">{{Cite encyclopedia |url=http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |title=Beijing |encyclopedia=[[World Book Encyclopedia]] |year = 2008 |access-date=7 اگست 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20080519232539/http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |archive-date=19 مئی 2008|url-status=live}}</ref> بیجنگ دنیا کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ 2018ء میں بیجنگ شنگھائی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کمانے والا سیاحتی شہر تھا۔ <ref name=":12">{{Cite web |last=Töre |first=Özgür |title=WTTC reveals the world's best performing tourism cities |url=https://ftnnews.com/other-news/35281-wttc-reveals-the-world-s-best-performing-tourism-cities |access-date=7 اگست 2021 |publisher=ftnnews.com |language=en-gb}}</ref> بیجنگ بہت سے قومی یادگاروں اور عجائب گھروں کا گھر ہے اور اس میں سات [[یونیسکو]] [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ]] مقامات — [[شہر ممنوعہ]]، [[جنت کا مندر]]، [[گرمائی محل]]، [[منگ مقبرے]]، [[ژؤکؤدیان]]، اور [[دیوار چین]] کے کچھ حصے اور [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] — یہ سبھی سیاحوں کے لیے مشہور مقامات ہیں۔ <ref>{{cite web |url = http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |script-title=zh:走进北京七大世界文化遗产 – 千龙网 |date=18 اگست 2014 |website=qianlong.com |language=zh-hans |access-date=21 نومبر 2014 |archive-url = https://web.archive.org/web/20141129035045/http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |archive-date=29 نومبر 2014 |url-status=dead}}</ref> سیہییوان، شہر کا روایتی طرز رہائش، اور ہوٹونگ، سیہییوان کے درمیان میں تنگ گلیاں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جو شہری بیجنگ میں عام ہیں۔ بیجنگ کی کئی [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|عوامی جامعات]] [[ایشیا بحر الکاہل]] اور دنیا کی بہترین جامعات میں مستقل شامل ہیں۔ <ref name=":4">{{Cite web|title=Top 10 institutions in Beijing|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200920182600/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|url-status=live}}</ref><ref name=":5">{{Cite web|title=US News Best Global Universities in Beijing|url=https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|website=US News|access-date=27 ستمبر 2020|archive-date=6 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201106123931/https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[ابھرتی منڈیاں|ابھرتے ہوئے ممالک]] میں دو بہترین سی9 لیگ یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے۔ <ref name=":6">{{Cite web|date=28 مئی 2020|title=Asia University Rankings|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|access-date=27 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=4 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604055001/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":8">{{Cite web|date=22 جنوری 2020|title=Emerging Economies|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|access-date=13 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=20 فروری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200220042605/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|url-status=live}}</ref> [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]] بیجنگ کی اقتصادی توسیع کا ایک مرکز ہے، جس میں متعدد [[فلک بوس عمارت|فلک بوس عمارتوں]] کی تعمیر جاری یا حال ہی میں مکمل کی گئی ہے۔ بیجنگ کا [[ژونگوانکوم]] علاقہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ نیچر انڈیکس کے ذریعہ بیجنگ کو 2016ء سے سب سے زیادہ سائنسی تحقیقی پیداوار والے شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref name=":10" /><ref name=":9">{{cite web|author=jknotts|date=25 ستمبر 2020|title=Beijing Defends its Title as World's Top City for Scientific Research|url=https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.thebeijinger.com|language=en|archive-date=27 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200927011316/https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|url-status=live}}</ref> اس شہر نے کھیلوں کے متعدد بین الاقوامی اور قومی مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جن میں سب سے قابل ذکر [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور 2008ء کے گرمائی پیرالمپکس گیمز ہیں۔ 2022ء میں، بیجنگ پہلا شہر بن گیا جس نے [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور [[2022ء سرمائی اولمپکس]]، <ref name=":2" /> اور گرمائی اور سرمائی پیرالمپکس دونوں کی میزبانی کی۔ <ref name=":3" /> بیجنگ [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست|175 غیر ملکی سفارت خانوں]] کی میزبانی کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، [[شنگھائی تعاون تنظیم]] (ایس سی او) سمیت کئی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر سلک روڈ فنڈ، [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]]، [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]]، اور [[ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا]] کے مرکزی دفاتر اسی شہر میں موجود ہین۔ == اشتقاقیات == گزشتہ 3,000 سالوں میں، بیجنگ شہر کے کئی اور نام رہے ہیں۔ بیجنگ نام، جس کا مطلب ہے "شمالی دارالحکومت" ([[چینی رسم الخط]] 北 شمال کے لے اور 京 دارالحکومت کے لئے)، شہر کو [[نانجنگ]] سے امتياز کرنے کے لیے 1403ء میں [[منگ خاندان]] کے دور میں اس شہر پر لاگو کیا گیا تھا جو ("جنوبی دارالحکومت") تھا۔ <ref name="minggov">{{cite journal |jstor = 2718619|title = Governmental Organization of the Ming Dynasty |journal = Harvard Journal of Asiatic Studies |volume = 21 |pages = 1–66 |last = Hucker |first = Charles O. |year = 1958 |doi = 10.2307/2718619}}</ref> انگریزی ہجے (Beijing) حکومت کے سرکاری رومنائزیشن پر مبنی ہے (1980ء کی دہائی میں اپنایا گیا)، دو حروف میں سے جیسا کہ [[معیاری چینی]] میں ان کا تلفظ کیا جاتا ہے۔ ایک پرانے انگریزی ہجے، پیکنگ (Peking)، جسے جیسوٹ مشنری مارٹینو مارٹینی نے 1655ء میں [[ایمسٹرڈیم]] میں شائع ہونے والے ایک مشہور اٹلس میں استعمال کیا تھا۔ <ref>Martini, Martino, ''De bello Tartarico historia''، 1654. * Martini, Martino (1655)، ''Novus Atlas Sinensis''، "Prima Provencia Peking Sive Pecheli"، p. 17.</ref> اگرچہ '''پیکنگ''' اب شہر کا عام نام نہیں ہے، لیکن شہر کے کچھ پرانے مقام اور سہولیات، جیسے [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] کا [[انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن]] (آیاٹا) کوڈ '''PEK''' ہی ہے، اور [[پیکنگ یونیورسٹی]]، اب بھی سابق رومن سازی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ کا واحد چینی حرفی مخفف 京 ہے، جو شہر میں آٹوموبائل لائسنس پلیٹوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ سرکاری [[لاطینی حروفِ تہجی]] میں بیجنگ کا مخفف "BJ" ہے۔ <ref>[[Standardization Administration of China]] (SAC)۔ "[http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc GB/T-2260: Codes for the administrative divisions of the People's Republic of China]" (Microsoft Word)۔ {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20040305025950/http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc |date=5 مارچ 2004}}۔</ref> == تاریخ == === ابتدائی تاریخ === پیکنگ بلدیہ میں انسانی رہائش کے ابتدائی نشانات [[ژؤکؤدیان]] (ڈریگن ہڈی پہاڑ) کے غاروں میں پائے گئے جو [[ضلع فانگشان]] کے گاؤں [[ژؤکؤدیان]] کے قریب تھے، جہاں [[پیکنگ کا انسان|پیکنگ کے انسان]] رہتے تھے۔ غاروں سے [[کھڑا آدمی]] کے [[رکاز]] 230,000 سے 250,000 سال پہلے کے ہیں۔ [[قدیم سنگی دور]] کے [[انسان]] بھی تقریباً 27,000 سال پہلے وہاں رہتے تھے۔ <ref>{{cite web|url=http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|title=The Peking Man World Heritage Site at Zhoukoudian|access-date=7 اپریل 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20130309111645/http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|archive-date=9 مارچ 2013|url-status=live}}</ref> ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی پیکنگ میں واقع [[وانگفوجنگ]] سمیت پوری بلدیہ میں [[نیا سنگی دور|نئے سنگی دور]] کی بستیاں پائی ہیں۔ بیجنگ میں پہلا فصیل دار شہر [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] تھا، جو ریاست [[جی (ریاست)|جی]] کا [[دار الحکومت]] تھا اور 1045 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جدید بیجنگ کے اندر، [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب میں موجودہ [[گوانگآنمین]] علاقے کے آس پاس واقع تھا۔ <ref name=autogenerated1>{{cite web |title=Beijing's History |url=http://china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm |publisher=China Internet Information Center|access-date=1 مئی 2008|archive-url= https://web.archive.org/web/20080501152800/http://www1.china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm|archive-date= 1 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اس بستی کو بعد میں ریاست [[یان (ریاست)|یان]] نے فتح کیا اور اپنا دار الحکومت بنایا۔ <ref>Haw, Stephen. ''Beijing: A Concise History''۔ Routledge, 2007. p. 136.</ref> === ابتدائی شاہی چین === [[File:Tianning Temple Pagoda.jpg|thumb|upright|[[تیاننینگ مندر (بیجنگ)]]، [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں 1120ء کے ارد گرد تعمیر کیا]] پہلے شہنشاہ [[چن شی ہوانگ]] کے بعد [[چن کی جنگیں برائے اتحاد|متحدہ چین]]، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] خطے کے لیے ایک پریفیکچرل دار الحکومت بن گیا۔<ref name="hist" /> [[تین مملکتیں|تین مملکتوں]] کے دور کے دوران، [[کاو کاو]] کی [[کاو وئی]] مملکت کے اختتام سے قبل یہ [[گونگسون زان]] اور [[یوان شاو]] کے زیر تسلط تھا۔ [[تیسری صدی]] عیسوی کے مغربی [[جن خاندان (265–420)]] نے اس قصبے کو تنزلی کا نشانہ بناتے ہوئے، ہمسایہ ژؤژؤ میں صوبائی نشست قائم کی۔ [[سولہ مملکتیں|سولہ مملکتوں]] کے دور میں جب شمالی [[چین]] کو [[پانچ وحشی]] قوموں (وو ہو) نے فتح کیا اور متعدد ریاستوں تقسیم کیا، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] مختصر طور پر [[شیانبئی]] کی [[سابقہ یان]] مملکت کا دار الحکومت تھا۔ <ref name=Rene>{{cite book |last=Grousset |first=Rene |title = The Empire of the Steppes |url = https://archive.org/details/empireofsteppes00grou |url-access=registration |publisher=Rutgers University Press |year=1970 |isbn=978-0-8135-1304-1 |page=[https://archive.org/details/empireofsteppes00grou/page/58 58]}}</ref> [[سوئی خاندان]] کے دور میں چین کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] جسے زوجون بھی کہا جاتا ہے، [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] کا شمالی سرا بن گیا۔ [[تانگ خاندان]] کے تحت، جیچینگ بطور یوژو، ایک فوجی سرحدی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ [[آن لو شان بغاوت]] کے دوران میں اور تانگ سلطنت کے ہنگاموں کے درمیان، مقامی فوجی کمانڈروں نے اپنی مختصر مدت کے لیے [[یان (آن-شی)|یان]] خاندانوں کی بنیاد رکھی اور شہر کو [[جیچینگ (بیجنگ)|یانجنگ]])، یا " یان کا دار الحکومت" کا نام دیا۔ [[تانگ خاندان]] میں بھی، شہر کا نام جیچینگ کو '''یؤژؤ''' یا '''یانجنگ''' سے بدل دیا گیا۔ 938ء میں، تانگ کے زوال کے بعد، جن نے سرحدی علاقہ جس میں اب بیجنگ ہے [[لیاؤ خاندان]] کے حوالے کر دیا، جنہوں نے شہر کو نانجنگ، یا "جنوبی دار الحکومت" کے طور پر دیکھا، جو چار ثانوی دار الحکومتوں میں سے ایک ہے جو اس کے "سپریم دار الحکومت"" شانگجنگ ([[بایرین بایاں پرچم]]) [[اندرونی منگولیا]] کی تکمیل کرتا ہے۔ بیجنگ میں بچ جانے والے کچھ قدیم پگوڈا لیاؤ دور سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں [[تیاننینگ مندر (بیجنگ)|تیاننینگ مندر]] بھی شامل ہے۔ [[لیاؤ خاندان]] 1122ء میں [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] سے مفتوح ہونے کے بعد، جنہوں نے یہ شہر [[سونگ خاندان]] کو دے دیا اور پھر 1125ء میں شمالی چین کی فتح کے دوران میں اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔ 1153ء میں، [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] نے بیجنگ کو اپنا "وسطی دار الحکومت" یا [[ژونگدو]] بنایا۔ <ref name="hist" /> اس شہر کو 1213ء میں [[چنگیز خان]] کی حملہ آور [[منگول سلطنت|منگول فوج]] نے شکست دی اور دو سال بعد زمین بوس ہو کر دیا۔ <ref name="economist">{{cite news |title=Beijing – Historical Background |url = http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-url = https://web.archive.org/web/20070522144445/http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-date=22 مئی 2007 |newspaper=The Economist |year=2007}}</ref> دو نسلوں کے بعد [[قبلائی خان]] نے [[خان بالق|دادو]] ([[خان بالق]]) (منگولوں کے لیے دادو، جسے عرف عام میں [[خان بالق]]) کہا جاتا ہے، کی تعمیر کا حکم دیا، جو اپنے [[یوآن خاندان]] کے لیے [[ژونگدو]] کے کھنڈر کے شمال مشرق میں ایک نیا دار الحکومت تھا۔ تعمیر میں 1264ء سے لے کر 1293ء تک کا عرصہ لگا، <ref name="hist" /><ref name="economist" /><ref>Brian Hook, ''Beijing and Tianjin: Towards a Millennial Megalopolis''، p.&nbsp;2.</ref> لیکن اس نے [[اصل چین]] کے شمالی کنارے پر واقع ایک شہر کی حیثیت کو کافی حد تک بڑھا دیا۔ یہ شہر جدید بیجنگ کے تھوڑا سا شمال میں [[بیجنگ کا ڈرم ٹاور اور بیل ٹاور|ڈرم ٹاور]] پر مرکوز تھا اور موجودہ چانگ آن ایونیو سے لائن 10 سب وے کے شمالی حصے تک پھیلا ہوا تھا۔ یوآن کی باقیات زمین کی دیوار سے اب بھی باقی ہیں اور انہیں ٹوچینگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ <ref>{{cite web |script-title=zh:元大都土城遗址公园 |url=http://www.tuniu.com/places/17645 |work=Tuniu.com |access-date=15 جون 2008 |language=zh |archive-url=https://web.archive.org/web/20090205205807/http://www.tuniu.com/places/17645 |archive-date=5 فروری 2009 |url-status=live}}</ref> === منگ خاندان === === چنگ خاندان === === جمہوریہ چین === === عرامی جمہوریہ چین === == جغرافیہ == === شہر کا منظر === === فن تعمیر === === آب و ہوا === === ماحولیاتی مسائل === ==== ہوا کا معیار ==== === شماریات === ==== گرد و غبار کے طوفان ==== == حکومت == === انتظامی تقسیم === ==== قصبے ==== {{اصل مضمون|بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست}} {|class="wikitable" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" |- ! colspan="14" |'''بیجنگ کی انتظامی تقسیم''' |- |colspan="14" |<div class="center" style="position: relative"> {{Image label begin|image=Administrative Division Beijing.svg|width=600|link=}} {{Image label|x=294|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]]}} {{Image label|x=245|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع شیچینگ]]}} {{Image label|x=286|y=388|scale=600/600|text=[[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]]}} {{Image label|x=230|y=440|scale=600/600|text=[[ضلع فینگتائی]]}} {{Image label|x=190|y=405|scale=600/600|text=[[ضلع شیجنگشان]]}} {{Image label|x=230|y=375|scale=600/600|text=[[ضلع ہایدیان]]}} {{Image label|x=100|y=390|scale=600/600|text=[[ضلع مینتؤگؤ]]}} {{Image label|x=120|y=490|scale=600/600|text=[[ضلع فانگشان]]}} {{Image label|x=350|y=460|scale=600/600|text=[[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]]}} {{Image label|x=350|y=335|scale=600/600|text=[[ضلع شونیئی]]}} {{Image label|x=200|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع چانگپینگ]]}} {{Image label|x=270|y=500|scale=600/600|text=[[ضلع داشینگ]]}} {{Image label|x=320|y=205|scale=600/600|text=[[ضلع ہوایرؤ]]}} {{Image label|x=470|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع پینگو]]}} {{Image label|x=430|y=185|scale=600/600|text=[[ضلع مییون]]}} {{Image label|x=190|y=210|scale=600/600|text=[[ضلع یانچینگ]]}} </div> |- !! scope="col" rowspan=2 |[[عوامی جمہوریہ چین کی انتظامی تقسیم کے رموز|ڈویژن کوڈ]]<ref>{{cite web |url=http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |script-title=zh:国家统计局统计用区划代码 |publisher=[[National Bureau of Statistics of the People's Republic of China]] |access-date=24 November 2015 |archive-date=5 April 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130405092331/http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |url-status=dead }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |ڈویژن !! scope="col" rowspan=2 |رقبہ کلومیٹر<sup>2</sup><ref>{{Cite web|url=http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html |script-title=zh:2017年度北京市土地利用现状汇总表|website=ghgtw.beijing.gov.cn|access-date=13 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190113182323/http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html|archive-date=13 January 2019|url-status=dead}}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |کل آبادی 2010<ref>{{cite book | author1=Census Office of the State Council of the People's Republic of China| author2=Population and Employment Statistics Division of the National Bureau of Statistics of the People's Republic of China |script-title=zh:中国2010年人口普查分乡、镇、街道资料 |date=2012|publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |location=Beijing|isbn=978-7-5037-6660-2|edition=1}}<!--|access-date=25 November 2015--></ref> !! scope="col" rowspan=2 |شہری علاقے<br />کی آبادی 2010<ref name ="2010PRCcensus">{{cite book |author=国务院人口普查办公室、国家统计局人口和社会科技统计司编 |date=2012 |script-title=zh:中国2010年人口普查分县资料 |location=Beijing |publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |isbn=978-7-5037-6659-6 }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |نشست !! scope="col" rowspan=2 |[[ڈاک رمز]] !! scope="col" colspan=8 |ذیلی تقسیم<ref>{{Lang|zh-hans|《中国民政统计年鉴2012》}}</ref>{{مکمل حوالہ درکار|date=September 2018}} |- !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ذیلی اضلاع|ذیلی اضلاع]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[چین کے قصبے|قصبے]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ|ٹاؤن شپ]]<br />{{#tag:ref|Including [[Ethnic townships of the People's Republic of China|Ethnic townships]] & other township related subdivisions.|name=other|group=n}} !! scope="col" style="width:45px;"|رہائشی کمیونٹیز !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے گاؤں|گاؤں]] |- style="font-weight: bold" ! 110000 !! بیجنگ |16406.16 ||19,612,368 ||16,858,692 ||[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] / [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] ||100000 ||149 ||143 ||38 ||2538 ||3857 |- ! 110101 !! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] |41.82 || colspan="2" |919,253 ||[[جنگشان ذیلی ضلع، بیجنگ|جنگشان ذیلی ضلع]] ||100000 ||17 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||216 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110102 !! [[ضلع شیچینگ]] |50.33 || colspan="2" |1,243,315 ||جنرونگ ذیلی ضلع ||100000 ||15 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||259 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110105 !! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] |454.78 ||3,545,137 ||3,532,257 ||چاووائی ذیلی ضلع ||100000 ||24 ||style="background:gray;"|&nbsp;||19 ||358 ||5 |- ! 110106 !! [[ضلع فینگتائی]] |305.53 ||2,112,162 ||2,098,632 ||فینگتائی ذیلی ضلع ||100000 ||16 ||2 ||3 ||254 ||73 |- ! 110107 !! {{Nowrap|[[ضلع شیجنگشان]]}} |84.38 || colspan="2" |616,083 ||لوگو ذیلی ضلع ||100000 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||130 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110108 !! [[ضلع ہایدیان]] |430.77 ||3,280,670 ||3,208,563 ||ہایدیان ذیلی ضلع ||100000 ||22 ||7 ||style="background:gray;"|&nbsp;||603 ||84 |- ! 110109 !! [[ضلع مینتؤگؤ]] |1447.85 ||290,476 ||248,547 ||دایو ذیلی ضلع ||102300 ||4 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||124 ||179 |- ! 110111 !! [[ضلع فانگشان]] |1994.73 ||944,832 ||635,282 ||گونگچین ذیلی ضلع ||102400 ||8 ||14 ||6 ||108 ||462 |- ! 110112 !! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] |905.79 ||1,184,256 ||724,228 ||[[بئیوان ذیلی ضلع، بیجنگ|بئیوان ذیلی ضلع]] ||101100 ||6 ||10 ||1 ||40 ||480 |- ! 110113 !! [[ضلع شونیئی]] |1019.51 ||876,620 ||471,459 ||شینگلی ذیلی ضلع ||101300 ||6 ||19 ||style="background:gray;"|&nbsp;||61 ||449 |- ! 110114 !! [[ضلع چانگپینگ]] |1342.47 ||1,660,501 ||1,310,617 ||چینگبئی ذیلی ضلع ||102200 ||8 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||180 ||303 |- ! 110115 !! [[ضلع داشینگ]] |1036.34 ||1,365,112 ||965,683 ||شینگفینگ ذیلی ضلع ||102600 ||5 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||64 ||547 |- ! 110116 !! [[ضلع ہوایرؤ]] |2122.82 ||372,887 ||253,088 ||لونگشان ذیلی ضلع ||101400 ||2 ||12 ||2 ||27 ||286 |- ! 110117 !! [[ضلع پینگو]] |948.24 ||415,958 ||219,850 ||بنہے ذیلی ضلع ||101200 ||2 ||14 ||2 ||23 ||275 |- ! 110118 !! [[ضلع مییون]] |2225.92 ||467,680 ||257,449 ||[[گولوو ذیلی ضلع، بیجنگ|گولوو ذیلی ضلع]] ||101500 ||2 ||17 ||1 ||57 ||338 |- ! 110119 !! [[ضلع یانچینگ]] |1994.89 ||317,426 ||154,386 ||رولن ذیلی ضلع ||102100 ||3 ||11 ||4 ||34 ||376 |} {|class="wikitable sortable collapsible collapsed" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" ! colspan="5" |چینی میں تقسیم |- ! اردو ! چینی ! [[پنین]] |- ! بیجنگ بلدیہ |{{Lang|zh-hans|北京市}} |Běijīng Shì |- ! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|东城区}} |Dōngchéng Qū |- ! [[ضلع شیچینگ]] |{{Lang|zh-hans|西城区}} |Xīchéng Qū |- ! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|朝阳区}} |Cháoyáng Qū |- ! [[ضلع فینگتائی]] |{{Lang|zh-hans|丰台区}} |Fēngtái Qū |- ! [[ضلع شیجنگشان]] |{{Lang|zh-hans|石景山区}} |Shíjǐngshān Qū |- ! [[ضلع ہایدیان]] |{{Lang|zh-hans|海淀区}} |Hǎidiàn Qū |- ! [[ضلع مینتؤگؤ]] |{{Lang|zh-hans|门头沟区}} |Méntóugōu Qū |- ! [[ضلع فانگشان]] |{{Lang|zh-hans|房山区}} |Fángshān Qū |- ! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|通州区}} |Tōngzhōu Qū |- ! [[ضلع شونیئی]] |{{Lang|zh-hans|顺义区}} |Shùnyì Qū |- ! [[ضلع چانگپینگ]] |{{Lang|zh-hans|昌平区}} |Chāngpíng Qū |- ! [[ضلع داشینگ]] |{{Lang|zh-hans|大兴区}} |Dàxīng Qū |- ! [[ضلع ہوایرؤ]] |{{Lang|zh-hans|怀柔区}} |Huáiróu Qū |- ! [[ضلع پینگو]] |{{Lang|zh-hans|平谷区}} |Pínggǔ Qū |- ! [[ضلع مییون]] |{{Lang|zh-hans|密云区}} |Mìyún Qū |- ! [[ضلع یانچینگ]] |{{Lang|zh-hans|延庆区}} |Yánqìng Qū |} {{حوالہ جات|group=n}} [[File:Houhai Lake and Drum Tower Beijing 2015 October.jpg|thumb|Houhai Lake and Drum Tower at [[Shichahai]], in the [[ضلع شیچینگ]] ]] === عدلیہ اور پروکیورسی === == معیشت == === سیکٹر کی ساخت === === اقتصادی زونز === == آبادیات == == تعلیم اور تحقیق == [[فائل:PekingUniversityPic6.jpg|تصغیر|[[پیکنگ یونیورسٹی]] 1898ء میں پیکنگ کی شاہی یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔]] {{اصل مضمون|چین میں تعلیم}} {{مزید دیکھیے|بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست}} بیجنگ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے دنیا کا ایک معروف مرکز ہے اور اسے سائنسی تحقیق کی سب سے بڑی پیداوار کے ساتھ دنیا کا نمبر 1 شہر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ نیچر انڈیکس نے 2016ء میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ <ref name=":10">{{Cite journal|last=Jia|first=Hepeng|date=19 ستمبر 2020|title=Beijing, the seat of science capital|journal=Nature|language=en|volume=585|issue=7826|pages=S52–S54|doi=10.1038/d41586-020-02577-x|bibcode=2020Natur.585S.۔52J|doi-access=free}}</ref><ref name=":7">{{Cite web|title=The top cities for research in the Nature Index|url=https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020031614/https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|url-status=live}}</ref><ref name=":9" /> یہ شہر [[علوم طبعی]]، [[کیمیا]]، اور [[زمینیات|زمین اور ماحولیاتی علوم]] کے شعبوں میں شائع ہونے والے مضامین کے سب سے زیادہ حصہ کے ساتھ بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے، خاص طور پر [[اقوام متحدہ]] کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلقہ پیداوار کے مطابق۔ <ref>{{Cite web|title=Leading 200 science cities in SDG research|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 25 science cities in Earth & environmental sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in physical sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in chemistry|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|url-status=live}}</ref> [[فائل:Tsinghua University - Square building.JPG|تصغیر|right|چینہوا یونیورسٹی کی مرکزی عمارت]] بیجنگ میں [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|90 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیاں]] ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی شہری [[عوامی جامعہ]] نظام ہے اور چین کا پہلا شہر ہے جہاں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں، <ref name="Beijing's Universities" /><ref>{{Cite web |last= |title=Top 10 Chinese cities with most higher education institutions |url=https://www.chinadaily.com.cn/a/202208/04/WS62eaf941a310fd2b29e7022c.html |access-date=2022-08-08 |website=www.chinadaily.com.cn}}</ref> اور یہ دو بہترین یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے جو پورے [[ایشیا]]، [[اوقیانوسیہ]] خطے اور ابھرتے ہوئے ممالک میں اپنی مشترکہ درجہ بندی کے ساتھ 2022ء ٹائمز ہائر عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ <ref>{{Cite web|date=25 اگست 2021|title=World University Rankings 2022|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2022/world-ranking|access-date=3 ستمبر 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=29 جون 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150629020315/https://www.timeshighereducation.co.uk/world-university-rankings/2015/world-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":6" /><ref name=":8" /> دونوں سی 9 لیگ کے رکن ہیں، جو اعلیٰ چینی یونیورسٹیوں کا اتحاد ہے جو جامع اور سرکردہ تعلیم پیش کرتی ہے۔ <ref>{{Cite web|date=17 فروری 2011|title=Eastern stars: Universities of China's C9 League excel in select fields|url=https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|access-date=25 فروری 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=25 فروری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210225152504/https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|url-status=live}}</ref> بیجنگ کی متعدد باوقار یونیورسٹیاں مسلسل [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[دنیا]] کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں، بشمول [[پیکنگ یونیورسٹی]]، [[چینہوا یونیورسٹی]]، [[رینمین یونیورسٹی چین]]، [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[بئیہانگ یونیورسٹی]]، [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]]، [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]]، [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]]، [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]]، [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]]، [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]]۔<ref name=":4" /><ref name=":5" /><ref name=":11">{{Cite web|date=29 اکتوبر 2020|title=Best universities in Beijing|url=https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=24 جنوری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210124135711/https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|date=30 نومبر 2015|title=Beijing|url=https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=QS Top Universities|language=en|archive-date=30 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201030074418/https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|url-status=live}}</ref>۔ ان یونیورسٹیوں کو چینی حکومت نے "985 یونیورسٹیاں" یا "[[پروجیکٹ 211|211 یونیورسٹیاں]] ([[پروجیکٹ 211]])" کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کی تعمیر کی جا سکے۔ <ref>{{Cite web|title=Beijing 985 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427225208/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Beijing 211 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427220618/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|url-status=live}}</ref> بیجنگ میں کچھ [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|تقومی کلیدی یونیورسٹیاں]] مندرجہ ذیل ہیں: {{colbegin|3}} * [[چینہوا یونیورسٹی]] * [[پیکنگ یونیورسٹی]] * [[رینمین یونیورسٹی چین]] * [[بیجنگ الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ]] * [[بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ فارسٹری یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ جیاوتونگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی]] * [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]] * [[بیجنگ پیپلز پولیس کالج]] * [[بئیہانگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف فزیکل ایجوکیشن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن]] * [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]] * [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]] * [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]] * [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]] * [[چائنا سینٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]] * [[چائینا فارن افیئرز یونیورسٹی]] * [[چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ریلیشنز]] * [[چائنا یونیورسٹی آف جیو سائنسز (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پیٹرولیم (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا]] * [[چائنا ویمن یونیورسٹی]] * [[چائنا یوتھ یونیورسٹی آف پولیٹیکل اسٹڈیز]] * [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[پیپلز پبلک سیکیورٹی یونیورسٹی آف چائینا]] * [[کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]] * [[نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[پیکنگ یونین میڈیکل کالج]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز]] * [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]] * [[بیجنگ انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی]] * [[بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[بیجنگ میٹریل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس]] * [[کیپٹل میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل نارمل یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[چائنا کالج آف میوزک]] * [[بیجنگ ڈانس اکیڈمی]] * [[بیجنگ فلم اکیڈمی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف کلاتھنگ ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف مشینری]] * [[بیجنگ یونین یونیورسٹی]] {{colend}} بیجنگ کئی مذہبی اداروں کا گھر بھی ہے، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: {{colbegin|2}} * چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ * بیجنگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ * چین کی بدھسٹ اکیڈمی * چین کا اعلیٰ سطح کا تبتی بدھ مت کالج * چین میں کیتھولک چرچ کا قومی مدرسہ {{colend}} یہ شہر [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] کی ایک نشست ہے، جسے نیچر ریسرچ کے ذریعہ 2016ء میں فہرست کے آغاز کے بعد سے نیچر انڈیکس کے ذریعہ مسلسل دنیا کے نمبر 1 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|title=2016 tables: Institutions {{!}} 2016 tables {{!}} Institutions {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=27 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201127054226/https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Institution outputs {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=8 جنوری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200108231135/https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن آف چائنا کی مقام بھی ہے۔ شہر کا لازمی تعلیمی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شامل ہے: 2018ء میں، بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ طالب علموں ([[شنگھائی]]، [[ژجیانگ]] اور [[جیانگسو]] کے ساتھ) نے تمام مضامین (ریاضی، تعلیم، اور سائنس) میں دیگر 78 شریک ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، جو [[پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین]]) کی طرف سے منعقدہ تعلیمی کارکردگی کا عالمی مقابلہ ہے۔ <ref name="PISA2018">{{Citation|title=PISA 2018: Insights and Interpretations|date=3 دسمبر 2019|url=http://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|publisher=[[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]]|access-date=25 فروری 2021|archive-date=9 دسمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201209150356/https://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|url-status=live}}</ref>۔ == ثقافت == === دلچسپی کے مقامات === === ناقابل تسخیر ثقافتی ورثہ === === مذہب === === چینی لوک مذہب اور تاؤ مت === === بدھ مت === === اسلام === [[فائل:Dongsiqingzhensi.JPG|تصغیر|right|[[دونگسی مسجد]]]] [[فائل:Niujie Mosques02.jpg|تصغیر|[[نیوجیہ مسجد]]]] بیجنگ میں تقریباً 70 [[مساجد]] ہیں جنہیں [[اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا]] نے تسلیم کیا ہے، جن کا صدر دفتر [[نیوجیہ مسجد]] کے قریب واقع ہے، جو شہر کی قدیم ترین مسجد ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |script-title=zh:伊斯兰教简介 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=30 جنوری 2017 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170130005328/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref><ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |script-title=zh:北京市清真寺文物等级 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416100639/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[نیوجیہ مسجد]] کی بنیاد 996 میں [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں رکھی گئی تھی اور اکثر مسلمان معززین اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ چینی مسلم کمیونٹی نے مبینہ طور پر [[رمضان]] المبارک منایا اور 2021ء کو مسجد میں [[نماز عید|عید کی نماز]] ادا کی۔ <ref>{{Citation|title=Beijing's Muslim community celebrates holy month of Ramadan|date=14 اپریل 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=loywhvJ4TVY| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/loywhvJ4TVY| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[South China Morning Post]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref><ref>{{Citation|title=China: Beijing's Muslim community gathers for Eid prayers at mosque|date=13 مئی 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=nobUrHDtZPM| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/nobUrHDtZPM| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[Agence France-Presse]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref> بیجنگ میں سب سے بڑی مسجد <ref>{{Cite web|url=http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924091316/http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|url-status=dead|archive-date=24 ستمبر 2015|script-title=zh:朝阳文化--文化遗产|date=24 ستمبر 2015|access-date=21 فروری 2019}}</ref> چانگ ینگ مسجد ہے، جو [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] میں واقع ہے، جس کا رقبہ 8,400 مربع میٹر ہے۔ پرانے شہر کی دیگر قابل ذکر مساجد میں [[دونگسی مسجد]] شامل ہے، جس کی بنیاد 1346ء میں رکھی گئی تھی، ہواشی مسجد، جس کی بنیاد 1415 میں رکھی گئی، نان دویا مسجد [[ضلع شیچینگ]] میں اور [[دونگژیمین]] مسجد شامل ہیں۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |script-title=zh:北京市部分清真寺介绍 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416074958/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[ضلع ہایدیان|ہایدیان]]، [[مادیان، بیجنگ|مادیان]]، [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|تونگژؤ]]، [[ضلع چانگپینگ|چانگپینگ]]، چانگینگ، [[ضلع شیجنگشان|شیجنگشان]]اور [[ضلع مییون|مییون]] میں باہر کی مسلم کمیونٹیز میں بڑی مساجد ہیں۔ چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ [[ضلع شیچینگ]] کے نیوجی محلے میں واقع ہے۔ === مسیحیت === ==== کیتھولک ==== ==== پروٹسٹنٹ ==== ==== مشرقی آرتھوڈوکس ==== === میڈیا === === ٹیلی ویژن اور ریڈیو === === پریس === === بیجنگ راک === == بیجنگ میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات == == کھیل == === ایونٹ === === مقامات === === کلب === == نقل و حمل == === ریل اور تیز رفتار ریل === === سڑکیں اور ایکسپریس ویز === === فضائی === ==== بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== دیگر ہوائی اڈے ==== ==== ہوائی مسافروں کے لیے ویزا کے تقاضے ==== === پبلک ٹرانزٹ === === ٹیکسی === === سائیکل === == دفاع اور ایرو اسپیس == == فطرت اور جنگلی حیات == == بین الاقوامی تعلقات == === جڑواں شہر === بیجنگ مندرجہ ذیل علاقوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کے ساتھ [[جڑواں شہر]] ہے۔ <ref>{{cite web |title=Sister cities of Beijing |url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |access-date=13 اکتوبر 2020 |website=english.beijing.gov.cn |archive-date=1 جولائی 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200701015335/http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |url-status=live}}</ref>{{Div col|colwidth=20em}} * {{Flagdeco|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{Flagdeco|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{Flagdeco|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{Flagdeco|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{Flagdeco|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{Flagdeco|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{Flagdeco|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{Flagdeco|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{Flagdeco|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{Flagdeco|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{Flagdeco|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{Flagdeco|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{Flagdeco|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{Flagdeco|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{Flagdeco|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{Flagdeco|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{Flagdeco|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{Flagdeco|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{Flagdeco|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{Flagdeco|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{Flagdeco|RSA}} [[جوہانسبرگ]]، جنوبی افریقا * {{Flagdeco|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{Flagdeco|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{Flagdeco|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{Flagdeco|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{Flagdeco|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{Flagdeco|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{Flagdeco|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{Flagdeco|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{Flagdeco|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{Flagdeco|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{Flagdeco|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{Flagdeco|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{Flagdeco|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{Flagdeco|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{Flagdeco|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EST}} [[تالین]]، استونیا * {{Flagdeco|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{Flagdeco|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{Flagdeco|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{Flagdeco|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{Flagdeco|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{Flagdeco|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{Flagdeco|USA}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest – not twinning --> {{Div col end}} === غیر ملکی سفارت خانے اور قونصل خانے === {{اصل مضمون|عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست}} {{Div col|colwidth=20em}} * {{AFG}} * {{ALB}} * {{DZA}} * {{AGO}} * {{ARG}} * {{ARM}} * {{AUS}} * {{AUT}} * {{AZE}} * {{BHS}} * {{BHR}} * {{BGD}} * {{BRB}} * {{BLR}} * {{BEL}} * {{BEN}} * {{BOL}} * {{BIH}} * {{BWA}} * {{BRA}} * {{BRN}} * {{BGR}} * {{پرچم|Burkina Faso}} * {{BDI}} * {{CAM}} * {{CMR}} * {{CAN}} * {{CPV}} * {{CAF}} * {{TCD}} * {{CHL}} * {{COL}} * {{COM}} * {{COG}} * {{COD}} * {{CRI}} * {{HRV}} * {{CUB}} * {{CYP}} * {{CZE}} * {{DNK}} * {{DJI}} * {{DMA}} * {{DOM}} * {{پرچم|East Timor}} * {{ECU}} * {{EGY}} * {{SLV}} * {{GNQ}} * {{ERI}} * {{EST}} * {{ETH}} * {{FJI}} * {{FIN}} * {{FRA}} * {{GAB}} * {{پرچم|Gambia}} * {{GEO}} * {{DEU}} * {{GHA}} * {{GRC}} * {{GRD}} * {{GIN}} * {{GNB}} * {{GUY}} * {{HUN}} * {{ISL}} * {{IND}} * {{IDN}} * {{IRN}} * {{IRQ}} * {{IRL}} * {{ISR}} * {{ITA}} * {{پرچم|Ivory Coast}} * {{JAM}} * {{JPN}} * {{JOR}} * {{KAZ}} * {{KEN}} * {{KUW}} * {{KGZ}} * {{LAO}} * {{LAT}} * {{LIB}} * {{LES}} * {{LBR}} * {{LBA}} * {{LTU}} * {{LUX}} * {{MAD}} * {{MAW}} * {{MAS}} * {{MDV}} * {{MLI}} * {{MLT}} * {{MTN}} * {{MRI}} * {{MEX}} * {{پرچم|Micronesia}} * {{MDA}} * {{MGL}} * {{MCO}} (consulate) * {{MNE}} * {{MAR}} * {{MOZ}} * {{MMR}} * {{NAM}} * {{NEP}} * {{NED}} * {{NZL}} * {{NIG}} * {{NGR}} * {{PRK}} * {{پرچم|North Macedonia}} * {{NOR}} * {{OMA}} * {{PAK}} * {{PSE}} * {{PAN}} * {{PNG}} * {{PER}} * {{PHI}} * {{POL}} * {{PRT}} * {{QAT}} * {{ROU}} * {{RUS}} * {{RWA}} * {{WSM}} * {{پرچم|São Tomé and Príncipe}} * {{KSA}} * {{SEN}} * {{SRB}} * {{SEY}} * {{SLE}} * {{SGP}} * {{SVK}} * {{SLO}} * {{SOL}} * {{SOM}} * {{ZAF}} * {{KOR}} * {{SSD}} * {{ESP}} * {{LKA}} * {{SUD}} * {{SUR}} * {{SWE}} * {{CHE}} * {{SYR}} * {{TJK}} * {{TAN}} * {{THA}} * {{TGO}} * {{TON}} * {{TTO}} * {{TUN}} * {{TUR}} * {{TKM}} * {{UGA}} * {{UKR}} * {{ARE}} * {{GBR}} * {{USA}} * {{URY}} * {{UZB}} * {{VUT}} * {{VEN}} * {{VNM}} * {{YEM}} * {{ZMB}} * {{ZWE}} {{Div col end}} === نمائندہ دفاتر اور وفود === * {{HTI}} (نمائندہ دفتر) * {{FRO}} (نمائندہ دفتر) * {{پرچم|European Union}} == مزید دیکھیے == {{باب|چین}} * [[چین کے تاریخی دارالحکومت]] * [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} === ذرائع === <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Elliott |first = Mark C. |title = The Manchu Way: The Eight Banners and Ethnic Identity in Late Imperial China |url = https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |location = Palo Alto, CA |publisher = Stanford University Press |year = 2001 |isbn = 978-0-8047-4684-7 |access-date = 22 جولائی 2009 |archive-date = 1 اگست 2020 |archive-url = https://web.archive.org/web/20200801082809/https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |url-status = live}} * {{cite book |last1=Li |first1=Lillian |last2=Dray-Novey |first2=Alison |last3=Kong |first3=Haili |year=2007 |title=Beijing: From Imperial Capital to Olympic City |location=New York, NY |publisher=[[Palgrave Macmillan]] |isbn=978-1-4039-6473-1 |url=https://archive.org/details/beijingfromimper00lili}} * {{cite book |last1=MacKerras |first1=Colin |last2=Yorke |first2=Amanda |year=1991 |title=The Cambridge Handbook of Contemporary China |url=https://archive.org/details/cambridgehandboo0000mack |url-access=registration |quote=beiping beijing. |location=Cambridge, England |publisher=[[Cambridge University Press]] |isbn=978-0-521-38755-2 |access-date=22 جولائی 2009}} {{refend}} </div> == مزید پڑھیے == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Cotterell |first = Arthur. |title = The Imperial Capitals of China: An Inside View of the Celestial Empire |location=London |publisher=Pimlico |year=2007 |isbn=978-1-84595-009-5 |postscript =۔&nbsp;(304 pages)}} * {{cite book |last1=Bonino |first1=Michele |last2=De Pieri |first2=Filippo |title=Beijing Danwei: Industrial Heritage in the Contemporary City |year=2015 |publisher=Jovis |location=Berlin |isbn=978-3-86859-382-2 |url=https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |access-date=10 اکتوبر 2015 |archive-date=22 فروری 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210222224938/https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |url-status=live}} * {{cite book |last=Cammelli |first=Stefano |title = Storia di Pechino e di come divenne capitale della Cina |location=Bologna |publisher=Il Mulino |year=2004 |isbn=978-88-15-09910-5}} * {{cite book |last=Chen |first=Gaohua |title=The Capital of the Yuan Dynasty |location=[Dadu or Khanbaliq] |publisher=Silkroad Press|year=2015}} {{ISBN|978-981-4332-44-6|978-981-4339-55-1}} (Print & eBook)۔ * {{cite book |last=Harper|first=Damian|title=Beijing: City Guide|edition=7th|location=Oakland, California|publisher=Lonely Planet Publications|year=2007}} {{refend}} </div> == بیرونی روابط == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{Sister project links|voy=Beijing|بیجنگ}} * [http://info.hktdc.com/mktprof/china/mpbei.htm Economic profile for Beijing] at [[Hong Kong Trade Development Council|HKTDC]] * [https://www.facebook.com/BeijingChinaOfficial Visit Beijing Facebook Page] * [http://cudl.lib.cam.ac.uk/view/PH-Y-00302-E/4 Photograph of ''The approach to Peking – outside the walls''] taken in 1890 by [[Sir Henry Norman, 1st Baronet|Sir Henry Norman]] </div> {{S-start}}بمطابق {{S-bef|before=[[ہانگژو]] ([[سونگ خاندان]])|row=1}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] (بمطابق [[خان بالق]] [[یوآن خاندان]] کا) |years=1264–1368|row=1}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=1}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=2}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1420–1928|row=2}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]])|row=2}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]]) |row=3}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1949–موجودہ|row=3}} {{S-aft|after=موجودہ دار الحکومت|row=3}} {{Rail end}} {{بیجنگ}} {{چین کے صوبائی دارالحکومت}} {{جغرافیائی مقام |Centre = بیجنگ |North = |Northeast = [[چینگدے]]، ہیبئی |East = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southeast = [[تیانجن]] |South = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southwest = [[باوڈنگ]]، ہیبئی |West = |Northwest = [[ژانگجیاکوو]]، ہیبئی }} {{Navboxes |title = بیجنگ سے متعلق مضامین |list = {{چین کی صوبہ سطحی تقسیم}} {{عوامی جمہوریہ چین کی پریفیکچر سطح تقسیم}} {{چین کے میٹروپولیٹن شہر}} {{ایشیاء کے دارالحکومت}} {{گرمائی اولمپک کے میزبان شہر}} {{گرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{سرمائی اولپک کے میزبان شہر}} {{سرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{ایشیائی کھیلوں کے میزبان شہر}} {{عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے میزبان شہر}} {{دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہری علاقہ جات}} {{میگا شہر}} }} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیجنگ]] [[زمرہ:چین کی بلدیات]] <!-- please leave the empty space as standard --> [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]] [[زمرہ:چین کے میٹروپولیٹن علاقے]] [[زمرہ:شمالی چین کا میدان]] [[زمرہ:دوسرے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین میں گیارہویں صدی ق م کی تاسیسات]] j8xhhwjkmhwdqa6ju4n8th5oid48k4f 5141456 5141443 2022-08-28T10:28:05Z Tahir mq 19745 /* منگ خاندان */ wikitext text/x-wiki {{Nobots}} {{مختصر وضاحت|چین کا دار الحکومت}} {{دیگر استعمال}} {{Infobox settlement | name = Beijing | native_name = بیجنگ<br />北京 | native_name_lang = zh | other_name = Beijing<br />Peking | settlement_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] اور [[دار الحکومت]] | image_flag = | image_skyline = {{متعدد تصاویر | border = infobox | total_width = 280 | image_style = border:1; | perrow = 1/2/2/1 | image1 = Skyline of Beijing CBD with B-5906 approaching (20211016171955).jpg | image2 = Tiananmen Gate.jpg | image3 = The Great Wall of China - Badaling.jpg | image4 = Beijing national stadium.jpg | image5 = Temple of heaven,Beijing,China - panoramio (2) (cropped).jpg | image6 = National Centre for the Performing Arts and Great Hall of the People.jpg }} | image_size = | image_caption = '''اوپر سے گھڑی وار''': [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]]; [[بادالنگ]]; [[جنت کا مندر]]; [[عوام کا تالار عظیم]] (بائیں) اور [[نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس (چین)]]; [[بیجنگ نیشنل اسٹیڈیم]]; اور [[تیانانمین]] | image_map = {{Maplink|frame=yes|plain=yes|type=shape|stroke-width=2|stroke-color=#000000|zoom=7|frame-lat=40.26|frame-long=116.6}} | image_map1 = Beijing in China (+all claims hatched).svg | map_caption1 = چین میں بیجنگ میونسپلٹی کا مقام | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|type:adm1st_region:CN-11|display=it}} | coor_pinpoint = [[تیانانمین چوک]] [[Flag Raising Ceremony (China)|قومی پرچم]] | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|China}} | established_title = قیام | established_date = 1045 ق، | seat_type = شہر کی نشست | seat = [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] | parts_type = تقسیم<ref name="hist">{{cite web |title = Township divisions |url=http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |publisher = ebeijing.gov.cn |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20090903193329/http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |archive-date=3 ستمبر 2009 |url-status=live}}</ref><br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]]<br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]] | parts = <br />[[فہرست بیجنگ کی انتظامی تقسیمات]]<br />289 قصبے اور گاؤں | government_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] | governing_body = بیجنگ میونسپل پیپلز کانگریس | leader_title = [[Chinese Communist Party Committee Secretary|سی پی سی سیکرٹری]] | leader_name = [[Cai Qi]] | leader_title1 = کانگریس چیئرمین | leader_name1 = [[Li Wei (PRC politician)|Li Wei]] | leader_title2 = میئر | leader_name2 = [[Chen Jining]] | leader_title3 = [[Chinese People's Political Consultative Conference|سی پی پی سی سی]] چیئرمین | leader_name3 = [[Wei Xiaodong]] | leader_title4 = [[قومی عوامی کانگریس (چین)]] نمائندگی | leader_name4 = 54 نائبین | total_type = بلدیہ | area_footnotes = <ref name="mofcom">{{cite web |title=Doing Business in China – Survey |url=http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |publisher=[[Ministry of Commerce of the People's Republic of China]] |access-date=5 اگست 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140526181645/http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |archive-date=26 مئی 2014}}</ref> | area_total_km2 = 16410.5 | area_land_km2 = 16410.5 | area_water_km2 = | area_urban_km2 = 16410.5 | area_metro_km2 = 12796.5 | elevation_footnotes = | elevation_m = 43.5 | elevation_max_ft = 7556 | elevation_max_point = [[کوہ لنگ (بیجنگ)|کوہ لنگ]] | population_total = 21,893,095 | population_density_km2 = auto | population_as_of = 2020 مردم شماری | population_footnotes = <ref>{{cite web |date=11 مئی 2021 |title=Communiqué of the Seventh National Population Census (No. 3) |url=http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |access-date=11 مئی 2021 |publisher=[[National Bureau of Statistics of China]] |archive-date=11 مئی 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210511104847/http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |url-status=live}}</ref> | population_urban = 21,893,095 | population_density_urban_km2 = auto | population_metro = 22,366,547 | population_density_metro_km2 = auto | population_blank1_title = چین میں درجہ | population_blank1 = آبادی: [[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ آبادی|ستائیسواں]];<br />کثافت: [[چین کے صوبے|چوتھا]] | population_demonym = <!-- Don't restore Beijinger without cite. See talk page --> | demographics_type1 = اہم [[چین کے نسلی گروہوں کی فہرست|نسلی گروہ]] | demographics1_footnotes = | demographics1_title1 = [[ہان چینی]] | demographics1_info5 = 0.7% | postal_code_type = [[چین کے رموز ڈاک]] | postal_code = '''1000'''00–'''1026'''29 | area_code = [[Telephone numbers in China|10]] | iso_code = [[آیزو 3166-2:CN]] | blank_name_sec1 = جی ڈی پی<ref>{{Cite web |url=http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |title=政府工作报告-2022年1月6日在北京市第十五届人民代表大会第五次会议上-政府工作报告解读-北京市发展和改革委员会 |access-date=23 جنوری 2022 |archive-date=23 جنوری 2022 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220123095719/http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |url-status=live}}</ref> | blank_info_sec1 = 2021 | blank1_name_sec1 = &nbsp;- کل | blank1_info_sec1 = ¥4.03 ٹریلین<br />$634.38 بلین (برائے نام)<br /><ref name=":13">{{Cite web|title=CN¥6.3527 per dollar (according to International Monetary Fund on جنوری 2022 publication |url=https://www.imf.org/external/np/fin/data/rms_rep.aspx.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]}}</ref> <br /> $965.73 بلین (مساوی قوت خرید)<ref>{{cite web |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |title=World Economic Outlook (WEO) database |publisher=International Monetary Fund |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |archive-date=26 نومبر 2020 |access-date=2 اپریل 2022}}</ref> | blank_name_sec2 = '''شہر کے درخت''' | blank_info_sec2 = [[مور پنکھی (درخت)]] (''Platycladus orientalis'') | blank1_name_sec2 = &nbsp; | blank1_info_sec2 = [[سٹیفنولوبیم|پگوڈا درخت]] (''Sophora japonica'') | website = {{URL|http://www.beijing.gov.cn|beijing.gov.cn}}<br />{{URL|http://english.beijing.gov.cn|english.beijing.gov.cn}} | footnotes = | demographics1_info1 = 95% | demographics1_title2 = [[مانچو قوم]] | demographics1_info2 = 2% | demographics1_title3 = [[حوئی قوم]] | demographics1_info3 = 2% | demographics1_title4 = [[Mongols in China|منگول]] | demographics1_info4 = 0.3% | demographics1_title5 = دیگر | timezone = [[چین میں وقت]] | utc_offset = +8 | blank2_name_sec1 = &nbsp;– فی کس | blank2_info_sec1 = ¥184,075<br />$28,975 (برائے نام)<ref name=":13" /> <br />$44,110 (مساوی قوت خرید)<ref>{{Cite web |title=CN¥4.173 per Int'l. dollar (according to International Monetary Fund on اکتوبر 2021 publication |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]|archive-date=26 نومبر 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |url-status=live}}</ref> | blank3_name_sec1 = &nbsp;– اضافہ | blank3_info_sec1 = {{increase}} 8.5% | blank4_name_sec1 = [[انسانی ترقیاتی اشاریہ]] (2019) | blank4_info_sec1 = 0.904<ref>{{cite web |url=https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |title=Subnational Human Development Index |year=2020 |publisher=Global Data Lab China |access-date=9 اپریل 2020 |archive-date=23 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180923120638/https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |url-status=live}}</ref> ([[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ|انسانی ترقیاتی اشاریہ]]) – <span style="color:#090;">انتہائی اعلیٰ</span> | blank5_name_sec1 = [[Vehicle registration plates of China|لائسنس پلیٹ کے سابقے]] | blank5_info_sec1 = {{lang|zh-cn|京A, C, E, F, H, J, K, L, M, N, P, Q, Y}}<br />{{lang|zh-cn|京B}} (ٹیکسیاں)<br />{{lang|zh-cn|京G}} (شہری علاقے سے باہر)<br />{{lang|zh-cn|京O, D}} (پولیس اور حکام) | blank6_name_sec1 = مخفف | blank6_info_sec1 = BJ / {{Lang-zh|c={{ربط متن|京}} |labels=no}} (jīng) | blank2_name_sec2 = '''شہر کے پھول''' | blank2_info_sec2 = [[چینی گلاب]] (''Rosa chinensis'') | blank3_name_sec2 = &nbsp; | blank3_info_sec2 = [[گل داؤدی]] (''Chrysanthemum morifolium'') | official_name = بلدیہ بیجنگ | founder = [[ژؤ خاندان]] ([[مغربی ژؤ]]) }} {{Infobox Chinese | pic = Beijing name.svg | piccap="بیجنگ" باقاعدہ چینی حروف میں | picupright = 0.5 | c = {{ربط متن|lang=zh|北京}} | l="شمالی دارالحکومت" | p = Běijīng | psp = Peking{{NoteTag|Loaned earlier via French "Pékin"۔}}<br />[[Peiping]] <small>(1368–1403;<br />1928–1937; 1945–1949)</small> | w = Pei<sup>3</sup>-ching<sup>1</sup> | mi = {{IPAc-cmn|AUD|Zh-Beijing.ogg|b|ei|3|۔|j|ing|1}} | bpmf = ㄅㄟˇ&nbsp;&nbsp;&nbsp;ㄐㄧㄥ | gr = Beeijing | j = Bak1ging1 | y = Bākgìng ''or'' Bākgīng | ci = {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|7}} ''or'' {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|1}} | suz = Poh-cin | poj = Pak-kiaⁿ | tl = Pak-kiann | buc = Báe̤k-gĭng | h = Bet<sup>5</sup>-gin<sup>1</sup> | showflag = p | t = | s = | altname = | tp = }} '''بیجنگ''' ({{Lang-en|Beijing}}) ({{Lang-zh|c=北京|p=Běijīng}}) جسے سابقہ طور پر '''[[پیکنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا تھا، [[عوامی جمہوریہ چین]] کا [[دار الحکومت]] ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا [[قومی دار الحکومتوں کی فہرست بلحاظ آبادی|قومی دار الحکومت]] ہے، جس میں 16,410.5 کلومیٹر 2 (6336 مربع میل) کے [[اصل شہر|انتظامی علاقے]] کے اندر 21 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ <ref name="bulletin2018">{{cite web |url=http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |title = Beijing Municipal Bureau of Statistics and NBS Survey Office in Beijing |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |language = en |date= 23 جنوری 2019 |access-date= 24 جنوری 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190123121721/http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |archive-date=23 جنوری 2019 |url-status=live |df= dmy-all}}</ref>بہر حال اس کا تعمیر شدہ علاقہ[[گوانگژو]] اور [[شنگھائی]] کے بعد چین میں تیسرا بڑا علاقہ ہے، جس میں [[ہیبئی]] [[سانہے]] (⎘ سانے)، [[داچانگ حوئی خود مختار کاؤنٹی]] اور [[ژووژوو]] شامل ہیں لیکن [[ضلع مییون]] اور [[ضلع پینگو]] کے اضلاع ابھی تک بیجنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |title=China: Hébĕi (Prefectures, Cities, Districts and Counties) – Population Statistics, Charts and Map |access-date=3 مارچ 2022 |archive-date=7 ستمبر 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210907232854/https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |url-status=live}}</ref> یہ [[شمالی چین]] میں واقع ہے، اور ایک [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] کے طور پر [[حکومت چین|ریاستی کونسل]] کی براہ راست انتظامیہ کے تحت [[بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست|16 شہری، مضافاتی، اور دیہی اضلاع]] پر مشتمل ہے۔ <ref name="figures">Figures based on 2006 statistics published in 2007 National Statistical Yearbook of China and available online at {{lang|zh-Hans|[http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm 2006年中国乡村人口数 中国人口与发展研究中心]}} ([https://web.archive.org/web/20090310163630/http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm archive])۔ اخذکردہ بتاریخ 21 اپریل 2009.</ref> بیجنگ جنوب مشرق میں پڑوسی [[تیانجن]] کو چھوڑ کر زیادہ تر [[صوبہ ہیبئی]] سے گھرا ہوا ہے۔ [[جنگنججی]] میگالوپولیس کے تینوں ڈویژن اور چین کا قومی [[دارالحکومت علاقہ]] مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔ <ref name="basic">{{cite web |title=Basic Information |url = http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-url = https://web.archive.org/web/20120313225759/http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-date=13 مارچ 2012 |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |access-date=9 فروری 2008 |url-status=dead}}</ref> بیجنگ ایک [[عالمی شہر]] اور ثقافت، سفارت کاری، سیاست، [[مشعر عالمی مالیاتی مراکز|مالیات]]، کاروبار اور اقتصادیات، تعلیم، تحقیق، [[بیجنگ لہجہ|زبان]]، سیاحت، میڈیا، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور [[چین میں نقل و حمل|نقل و حمل]] کے لحاظ سے دنیا کے معروف مراکز میں سے ایک ہے۔ ایک [[میگا شہر]]، بیجنگ [[شنگھائی]] کے بعد شہری آبادی کے لحاظ سے [[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی|دوسرا بڑا چینی شہر]] ہے، اور یہ ملک کا [[چینی ثقافت|ثقافتی]]، تعلیمی، اور [[چینی سیاست|سیاسی]] مرکز ہے۔ <ref name="columbia encyclopaedia">{{cite encyclopedia |title=Beijing |url = http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |encyclopedia=[[The Columbia Encyclopedia]] |edition=6th |year=2008 |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20100212121906/http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |archive-date=12 فروری 2010 |url-status=live}}</ref> یہ چین کی سب سے بڑی سرکاری کمپنیوں کا صدر مقام ہے اور دنیا میں فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ دنیا کے چار سب سے [[سب سے بڑے بینکوں کی فہرست|بڑے مالیاتی اداروں]] بلحاظ کل اثاثوں، کا گھر بھی ہے۔ <ref>{{Cite news |title=Top 100 Banks in the World |url = https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |publisher=www.relbanks.com |language=en-gb |access-date=12 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180729045255/https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |archive-date=29 جولائی 2018 |url-status=live}}</ref><ref name="Beijing International">{{Cite web |title = Beijing has most Fortune 500 global HQs |url = http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |publisher=Beijing Municipal People's Government |access-date=27 نومبر 2016 |archive-url = https://web.archive.org/web/20161128141735/http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |archive-date=28 نومبر 2016|url-status=live}}</ref> بیجنگ "[[شہروں کی فہرست بلحاظ تعداد ارب پتی افراد|دنیا کا ارب پتی دارالحکومت ہے]]"۔ شہر میں رہنے والے ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ <ref name=":0" /><ref name=":1" /> یہ قومی شاہراہ، ایکسپریس وے، ریلوے، اور تیز رفتار ریل نیٹ ورکس کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] 2010ء سے مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا [[مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست بلحاظ مسافر آمدورفت|دوسرا مصروف ترین]] [[ہوائی اڈا]] رہا ہے، اور 2016ء سے [[بیجنگ سب وے]] دنیا کا سب سے مصروف اور طویل ترین سب وے ہے۔ [[بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، بیجنگ کا دوسرا [[بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، دنیا کا سب سے بڑا سنگل ڈھانچے والا ہوائی اڈا ٹرمینل ہے۔ <ref>{{cite news |date=15 اپریل 2019 |title=What does the world's largest single-building airport terminal look like? |publisher=BBC News |url=https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |access-date=20 اپریل 2019 |archive-date=18 اپریل 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190418003115/https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |url-status=live}}</ref><ref>{{cite web |last=Taylor |first=Alan |title=Photos: The World's Largest Airport-Terminal Building – The Atlantic |url=https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |access-date=25 ستمبر 2019 |website=The Atlantic |language=en |archive-date=25 ستمبر 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190925225834/https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |url-status=live}}</ref> جدید اور روایتی طرز تعمیر دونوں کے امتزاج سے، بیجنگ دنیا کے [[شہروں کی فہرست بلحاظ قدامت|قدیم ترین شہروں]] میں سے ایک ہے، جس کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔ چین کے [[چین کے تاریخی دارالحکومت|چار عظیم قدیم دار الحکومتوں]] میں سے آخری کے طور پر، بیجنگ پچھلی آٹھ صدیوں میں سے ملک کا سیاسی مرکز رہا ہے، <ref>{{Cite encyclopedia |title = Peking (Beijing) |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |edition = ''[[Macropædia]]''، [[Encyclopædia Britannica#Edition summary|15th]] |volume = 25 |page = 468}}</ref> اور [[دوسرا ہزارہ|دوسرا ہزارے]] بیشتر حصے میں یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا [[عظیم تاریخی شہروں کی فہرست|سب سے بڑا شہر]] تھا۔ <ref name="Top Ten Cities By Population Throughout History">{{cite web|title=Top Ten Cities Through History |url=http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |publisher=things made unthinkable |access-date=28 نومبر 2016|archive-url=https://web.archive.org/web/20110624043713/http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |archive-date=24 جون 2011 |url-status=live}}</ref> اندرون شہر تین اطراف سے پہاڑوں گھرے ہونے کے ساتھ، پرانی اندرونی اور بیرونی شہر کی دیواروں کے علاوہ، بیجنگ کو حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا تھا اور اسے [[شہنشاہ چین]] کی رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس طرح یہ شاہی دار الحکومت کے لیے بہترین مقام تھا۔ یہ شہر اپنے شاندار محلات، مندروں، پارکوں، باغات، مقبروں، دیواروں اور دروازوں کے لیے مشہور ہے۔ <ref name="world book">{{Cite encyclopedia |url=http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |title=Beijing |encyclopedia=[[World Book Encyclopedia]] |year = 2008 |access-date=7 اگست 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20080519232539/http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |archive-date=19 مئی 2008|url-status=live}}</ref> بیجنگ دنیا کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ 2018ء میں بیجنگ شنگھائی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کمانے والا سیاحتی شہر تھا۔ <ref name=":12">{{Cite web |last=Töre |first=Özgür |title=WTTC reveals the world's best performing tourism cities |url=https://ftnnews.com/other-news/35281-wttc-reveals-the-world-s-best-performing-tourism-cities |access-date=7 اگست 2021 |publisher=ftnnews.com |language=en-gb}}</ref> بیجنگ بہت سے قومی یادگاروں اور عجائب گھروں کا گھر ہے اور اس میں سات [[یونیسکو]] [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ]] مقامات — [[شہر ممنوعہ]]، [[جنت کا مندر]]، [[گرمائی محل]]، [[منگ مقبرے]]، [[ژؤکؤدیان]]، اور [[دیوار چین]] کے کچھ حصے اور [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] — یہ سبھی سیاحوں کے لیے مشہور مقامات ہیں۔ <ref>{{cite web |url = http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |script-title=zh:走进北京七大世界文化遗产 – 千龙网 |date=18 اگست 2014 |website=qianlong.com |language=zh-hans |access-date=21 نومبر 2014 |archive-url = https://web.archive.org/web/20141129035045/http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |archive-date=29 نومبر 2014 |url-status=dead}}</ref> سیہییوان، شہر کا روایتی طرز رہائش، اور ہوٹونگ، سیہییوان کے درمیان میں تنگ گلیاں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جو شہری بیجنگ میں عام ہیں۔ بیجنگ کی کئی [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|عوامی جامعات]] [[ایشیا بحر الکاہل]] اور دنیا کی بہترین جامعات میں مستقل شامل ہیں۔ <ref name=":4">{{Cite web|title=Top 10 institutions in Beijing|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200920182600/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|url-status=live}}</ref><ref name=":5">{{Cite web|title=US News Best Global Universities in Beijing|url=https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|website=US News|access-date=27 ستمبر 2020|archive-date=6 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201106123931/https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[ابھرتی منڈیاں|ابھرتے ہوئے ممالک]] میں دو بہترین سی9 لیگ یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے۔ <ref name=":6">{{Cite web|date=28 مئی 2020|title=Asia University Rankings|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|access-date=27 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=4 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604055001/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":8">{{Cite web|date=22 جنوری 2020|title=Emerging Economies|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|access-date=13 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=20 فروری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200220042605/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|url-status=live}}</ref> [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]] بیجنگ کی اقتصادی توسیع کا ایک مرکز ہے، جس میں متعدد [[فلک بوس عمارت|فلک بوس عمارتوں]] کی تعمیر جاری یا حال ہی میں مکمل کی گئی ہے۔ بیجنگ کا [[ژونگوانکوم]] علاقہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ نیچر انڈیکس کے ذریعہ بیجنگ کو 2016ء سے سب سے زیادہ سائنسی تحقیقی پیداوار والے شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref name=":10" /><ref name=":9">{{cite web|author=jknotts|date=25 ستمبر 2020|title=Beijing Defends its Title as World's Top City for Scientific Research|url=https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.thebeijinger.com|language=en|archive-date=27 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200927011316/https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|url-status=live}}</ref> اس شہر نے کھیلوں کے متعدد بین الاقوامی اور قومی مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جن میں سب سے قابل ذکر [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور 2008ء کے گرمائی پیرالمپکس گیمز ہیں۔ 2022ء میں، بیجنگ پہلا شہر بن گیا جس نے [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور [[2022ء سرمائی اولمپکس]]، <ref name=":2" /> اور گرمائی اور سرمائی پیرالمپکس دونوں کی میزبانی کی۔ <ref name=":3" /> بیجنگ [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست|175 غیر ملکی سفارت خانوں]] کی میزبانی کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، [[شنگھائی تعاون تنظیم]] (ایس سی او) سمیت کئی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر سلک روڈ فنڈ، [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]]، [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]]، اور [[ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا]] کے مرکزی دفاتر اسی شہر میں موجود ہین۔ == اشتقاقیات == گزشتہ 3,000 سالوں میں، بیجنگ شہر کے کئی اور نام رہے ہیں۔ بیجنگ نام، جس کا مطلب ہے "شمالی دارالحکومت" ([[چینی رسم الخط]] 北 شمال کے لے اور 京 دارالحکومت کے لئے)، شہر کو [[نانجنگ]] سے امتياز کرنے کے لیے 1403ء میں [[منگ خاندان]] کے دور میں اس شہر پر لاگو کیا گیا تھا جو ("جنوبی دارالحکومت") تھا۔ <ref name="minggov">{{cite journal |jstor = 2718619|title = Governmental Organization of the Ming Dynasty |journal = Harvard Journal of Asiatic Studies |volume = 21 |pages = 1–66 |last = Hucker |first = Charles O. |year = 1958 |doi = 10.2307/2718619}}</ref> انگریزی ہجے (Beijing) حکومت کے سرکاری رومنائزیشن پر مبنی ہے (1980ء کی دہائی میں اپنایا گیا)، دو حروف میں سے جیسا کہ [[معیاری چینی]] میں ان کا تلفظ کیا جاتا ہے۔ ایک پرانے انگریزی ہجے، پیکنگ (Peking)، جسے جیسوٹ مشنری مارٹینو مارٹینی نے 1655ء میں [[ایمسٹرڈیم]] میں شائع ہونے والے ایک مشہور اٹلس میں استعمال کیا تھا۔ <ref>Martini, Martino, ''De bello Tartarico historia''، 1654. * Martini, Martino (1655)، ''Novus Atlas Sinensis''، "Prima Provencia Peking Sive Pecheli"، p. 17.</ref> اگرچہ '''پیکنگ''' اب شہر کا عام نام نہیں ہے، لیکن شہر کے کچھ پرانے مقام اور سہولیات، جیسے [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] کا [[انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن]] (آیاٹا) کوڈ '''PEK''' ہی ہے، اور [[پیکنگ یونیورسٹی]]، اب بھی سابق رومن سازی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ کا واحد چینی حرفی مخفف 京 ہے، جو شہر میں آٹوموبائل لائسنس پلیٹوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ سرکاری [[لاطینی حروفِ تہجی]] میں بیجنگ کا مخفف "BJ" ہے۔ <ref>[[Standardization Administration of China]] (SAC)۔ "[http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc GB/T-2260: Codes for the administrative divisions of the People's Republic of China]" (Microsoft Word)۔ {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20040305025950/http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc |date=5 مارچ 2004}}۔</ref> == تاریخ == === ابتدائی تاریخ === پیکنگ بلدیہ میں انسانی رہائش کے ابتدائی نشانات [[ژؤکؤدیان]] (ڈریگن ہڈی پہاڑ) کے غاروں میں پائے گئے جو [[ضلع فانگشان]] کے گاؤں [[ژؤکؤدیان]] کے قریب تھے، جہاں [[پیکنگ کا انسان|پیکنگ کے انسان]] رہتے تھے۔ غاروں سے [[کھڑا آدمی]] کے [[رکاز]] 230,000 سے 250,000 سال پہلے کے ہیں۔ [[قدیم سنگی دور]] کے [[انسان]] بھی تقریباً 27,000 سال پہلے وہاں رہتے تھے۔ <ref>{{cite web|url=http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|title=The Peking Man World Heritage Site at Zhoukoudian|access-date=7 اپریل 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20130309111645/http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|archive-date=9 مارچ 2013|url-status=live}}</ref> ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی پیکنگ میں واقع [[وانگفوجنگ]] سمیت پوری بلدیہ میں [[نیا سنگی دور|نئے سنگی دور]] کی بستیاں پائی ہیں۔ بیجنگ میں پہلا فصیل دار شہر [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] تھا، جو ریاست [[جی (ریاست)|جی]] کا [[دار الحکومت]] تھا اور 1045 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جدید بیجنگ کے اندر، [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب میں موجودہ [[گوانگآنمین]] علاقے کے آس پاس واقع تھا۔ <ref name=autogenerated1>{{cite web |title=Beijing's History |url=http://china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm |publisher=China Internet Information Center|access-date=1 مئی 2008|archive-url= https://web.archive.org/web/20080501152800/http://www1.china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm|archive-date= 1 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اس بستی کو بعد میں ریاست [[یان (ریاست)|یان]] نے فتح کیا اور اپنا دار الحکومت بنایا۔ <ref>Haw, Stephen. ''Beijing: A Concise History''۔ Routledge, 2007. p. 136.</ref> === ابتدائی شاہی چین === [[File:Tianning Temple Pagoda.jpg|thumb|upright|[[تیاننینگ مندر (بیجنگ)]]، [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں 1120ء کے ارد گرد تعمیر کیا]] پہلے شہنشاہ [[چن شی ہوانگ]] کے بعد [[چن کی جنگیں برائے اتحاد|متحدہ چین]]، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] خطے کے لیے ایک پریفیکچرل دار الحکومت بن گیا۔<ref name="hist" /> [[تین مملکتیں|تین مملکتوں]] کے دور کے دوران، [[کاو کاو]] کی [[کاو وئی]] مملکت کے اختتام سے قبل یہ [[گونگسون زان]] اور [[یوان شاو]] کے زیر تسلط تھا۔ [[تیسری صدی]] عیسوی کے مغربی [[جن خاندان (265–420)]] نے اس قصبے کو تنزلی کا نشانہ بناتے ہوئے، ہمسایہ ژؤژؤ میں صوبائی نشست قائم کی۔ [[سولہ مملکتیں|سولہ مملکتوں]] کے دور میں جب شمالی [[چین]] کو [[پانچ وحشی]] قوموں (وو ہو) نے فتح کیا اور متعدد ریاستوں تقسیم کیا، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] مختصر طور پر [[شیانبئی]] کی [[سابقہ یان]] مملکت کا دار الحکومت تھا۔ <ref name=Rene>{{cite book |last=Grousset |first=Rene |title = The Empire of the Steppes |url = https://archive.org/details/empireofsteppes00grou |url-access=registration |publisher=Rutgers University Press |year=1970 |isbn=978-0-8135-1304-1 |page=[https://archive.org/details/empireofsteppes00grou/page/58 58]}}</ref> [[سوئی خاندان]] کے دور میں چین کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] جسے زوجون بھی کہا جاتا ہے، [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] کا شمالی سرا بن گیا۔ [[تانگ خاندان]] کے تحت، جیچینگ بطور یوژو، ایک فوجی سرحدی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ [[آن لو شان بغاوت]] کے دوران میں اور تانگ سلطنت کے ہنگاموں کے درمیان، مقامی فوجی کمانڈروں نے اپنی مختصر مدت کے لیے [[یان (آن-شی)|یان]] خاندانوں کی بنیاد رکھی اور شہر کو [[جیچینگ (بیجنگ)|یانجنگ]])، یا " یان کا دار الحکومت" کا نام دیا۔ [[تانگ خاندان]] میں بھی، شہر کا نام جیچینگ کو '''یؤژؤ''' یا '''یانجنگ''' سے بدل دیا گیا۔ 938ء میں، تانگ کے زوال کے بعد، جن نے سرحدی علاقہ جس میں اب بیجنگ ہے [[لیاؤ خاندان]] کے حوالے کر دیا، جنہوں نے شہر کو نانجنگ، یا "جنوبی دار الحکومت" کے طور پر دیکھا، جو چار ثانوی دار الحکومتوں میں سے ایک ہے جو اس کے "سپریم دار الحکومت"" شانگجنگ ([[بایرین بایاں پرچم]]) [[اندرونی منگولیا]] کی تکمیل کرتا ہے۔ بیجنگ میں بچ جانے والے کچھ قدیم پگوڈا لیاؤ دور سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں [[تیاننینگ مندر (بیجنگ)|تیاننینگ مندر]] بھی شامل ہے۔ [[لیاؤ خاندان]] 1122ء میں [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] سے مفتوح ہونے کے بعد، جنہوں نے یہ شہر [[سونگ خاندان]] کو دے دیا اور پھر 1125ء میں شمالی چین کی فتح کے دوران میں اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔ 1153ء میں، [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] نے بیجنگ کو اپنا "وسطی دار الحکومت" یا [[ژونگدو]] بنایا۔ <ref name="hist" /> اس شہر کو 1213ء میں [[چنگیز خان]] کی حملہ آور [[منگول سلطنت|منگول فوج]] نے شکست دی اور دو سال بعد زمین بوس ہو کر دیا۔ <ref name="economist">{{cite news |title=Beijing – Historical Background |url = http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-url = https://web.archive.org/web/20070522144445/http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-date=22 مئی 2007 |newspaper=The Economist |year=2007}}</ref> دو نسلوں کے بعد [[قبلائی خان]] نے [[خان بالق|دادو]] ([[خان بالق]]) (منگولوں کے لیے دادو، جسے عرف عام میں [[خان بالق]]) کہا جاتا ہے، کی تعمیر کا حکم دیا، جو اپنے [[یوآن خاندان]] کے لیے [[ژونگدو]] کے کھنڈر کے شمال مشرق میں ایک نیا دار الحکومت تھا۔ تعمیر میں 1264ء سے لے کر 1293ء تک کا عرصہ لگا، <ref name="hist" /><ref name="economist" /><ref>Brian Hook, ''Beijing and Tianjin: Towards a Millennial Megalopolis''، p.&nbsp;2.</ref> لیکن اس نے [[اصل چین]] کے شمالی کنارے پر واقع ایک شہر کی حیثیت کو کافی حد تک بڑھا دیا۔ یہ شہر جدید بیجنگ کے تھوڑا سا شمال میں [[بیجنگ کا ڈرم ٹاور اور بیل ٹاور|ڈرم ٹاور]] پر مرکوز تھا اور موجودہ چانگ آن ایونیو سے لائن 10 سب وے کے شمالی حصے تک پھیلا ہوا تھا۔ یوآن کی باقیات زمین کی دیوار سے اب بھی باقی ہیں اور انہیں ٹوچینگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ <ref>{{cite web |script-title=zh:元大都土城遗址公园 |url=http://www.tuniu.com/places/17645 |work=Tuniu.com |access-date=15 جون 2008 |language=zh |archive-url=https://web.archive.org/web/20090205205807/http://www.tuniu.com/places/17645 |archive-date=5 فروری 2009 |url-status=live}}</ref> === منگ خاندان === [[دورگون]] نے [[چنگ خاندان]] کو [[منگ خاندان]] کے براہ راست جانشین کے طور پر قائم کیا ([[لی زیچینگ]] اور اس کے پیروکاروں کو غیر قانونی قرار دینا) <ref name="britannica ming qing">{{cite encyclopedia |title=Beijing – History – The Ming and Qing Dynasties |url=https://www.britannica.com/EBchecked/topic/448956/Beijing/14708/Centuries-of-growth#toc=toc14709 |encyclopedia=Britannica Online Encyclopedia |year=2008 |access-date=16 جون 2008 |archive-url=https://web.archive.org/web/20080512030123/https://www.britannica.com/EBchecked/topic/448956/Beijing/14708/Centuries-of-growth#toc=toc14709 |archive-date=12 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اور بیجنگ [[چین]] کا واحد دار الحکومت بن گیا۔ === چنگ خاندان === === جمہوریہ چین === === عرامی جمہوریہ چین === == جغرافیہ == === شہر کا منظر === === فن تعمیر === === آب و ہوا === === ماحولیاتی مسائل === ==== ہوا کا معیار ==== === شماریات === ==== گرد و غبار کے طوفان ==== == حکومت == === انتظامی تقسیم === ==== قصبے ==== {{اصل مضمون|بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست}} {|class="wikitable" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" |- ! colspan="14" |'''بیجنگ کی انتظامی تقسیم''' |- |colspan="14" |<div class="center" style="position: relative"> {{Image label begin|image=Administrative Division Beijing.svg|width=600|link=}} {{Image label|x=294|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]]}} {{Image label|x=245|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع شیچینگ]]}} {{Image label|x=286|y=388|scale=600/600|text=[[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]]}} {{Image label|x=230|y=440|scale=600/600|text=[[ضلع فینگتائی]]}} {{Image label|x=190|y=405|scale=600/600|text=[[ضلع شیجنگشان]]}} {{Image label|x=230|y=375|scale=600/600|text=[[ضلع ہایدیان]]}} {{Image label|x=100|y=390|scale=600/600|text=[[ضلع مینتؤگؤ]]}} {{Image label|x=120|y=490|scale=600/600|text=[[ضلع فانگشان]]}} {{Image label|x=350|y=460|scale=600/600|text=[[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]]}} {{Image label|x=350|y=335|scale=600/600|text=[[ضلع شونیئی]]}} {{Image label|x=200|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع چانگپینگ]]}} {{Image label|x=270|y=500|scale=600/600|text=[[ضلع داشینگ]]}} {{Image label|x=320|y=205|scale=600/600|text=[[ضلع ہوایرؤ]]}} {{Image label|x=470|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع پینگو]]}} {{Image label|x=430|y=185|scale=600/600|text=[[ضلع مییون]]}} {{Image label|x=190|y=210|scale=600/600|text=[[ضلع یانچینگ]]}} </div> |- !! scope="col" rowspan=2 |[[عوامی جمہوریہ چین کی انتظامی تقسیم کے رموز|ڈویژن کوڈ]]<ref>{{cite web |url=http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |script-title=zh:国家统计局统计用区划代码 |publisher=[[National Bureau of Statistics of the People's Republic of China]] |access-date=24 November 2015 |archive-date=5 April 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130405092331/http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |url-status=dead }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |ڈویژن !! scope="col" rowspan=2 |رقبہ کلومیٹر<sup>2</sup><ref>{{Cite web|url=http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html |script-title=zh:2017年度北京市土地利用现状汇总表|website=ghgtw.beijing.gov.cn|access-date=13 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190113182323/http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html|archive-date=13 January 2019|url-status=dead}}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |کل آبادی 2010<ref>{{cite book | author1=Census Office of the State Council of the People's Republic of China| author2=Population and Employment Statistics Division of the National Bureau of Statistics of the People's Republic of China |script-title=zh:中国2010年人口普查分乡、镇、街道资料 |date=2012|publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |location=Beijing|isbn=978-7-5037-6660-2|edition=1}}<!--|access-date=25 November 2015--></ref> !! scope="col" rowspan=2 |شہری علاقے<br />کی آبادی 2010<ref name ="2010PRCcensus">{{cite book |author=国务院人口普查办公室、国家统计局人口和社会科技统计司编 |date=2012 |script-title=zh:中国2010年人口普查分县资料 |location=Beijing |publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |isbn=978-7-5037-6659-6 }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |نشست !! scope="col" rowspan=2 |[[ڈاک رمز]] !! scope="col" colspan=8 |ذیلی تقسیم<ref>{{Lang|zh-hans|《中国民政统计年鉴2012》}}</ref>{{مکمل حوالہ درکار|date=September 2018}} |- !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ذیلی اضلاع|ذیلی اضلاع]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[چین کے قصبے|قصبے]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ|ٹاؤن شپ]]<br />{{#tag:ref|Including [[Ethnic townships of the People's Republic of China|Ethnic townships]] & other township related subdivisions.|name=other|group=n}} !! scope="col" style="width:45px;"|رہائشی کمیونٹیز !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے گاؤں|گاؤں]] |- style="font-weight: bold" ! 110000 !! بیجنگ |16406.16 ||19,612,368 ||16,858,692 ||[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] / [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] ||100000 ||149 ||143 ||38 ||2538 ||3857 |- ! 110101 !! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] |41.82 || colspan="2" |919,253 ||[[جنگشان ذیلی ضلع، بیجنگ|جنگشان ذیلی ضلع]] ||100000 ||17 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||216 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110102 !! [[ضلع شیچینگ]] |50.33 || colspan="2" |1,243,315 ||جنرونگ ذیلی ضلع ||100000 ||15 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||259 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110105 !! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] |454.78 ||3,545,137 ||3,532,257 ||چاووائی ذیلی ضلع ||100000 ||24 ||style="background:gray;"|&nbsp;||19 ||358 ||5 |- ! 110106 !! [[ضلع فینگتائی]] |305.53 ||2,112,162 ||2,098,632 ||فینگتائی ذیلی ضلع ||100000 ||16 ||2 ||3 ||254 ||73 |- ! 110107 !! {{Nowrap|[[ضلع شیجنگشان]]}} |84.38 || colspan="2" |616,083 ||لوگو ذیلی ضلع ||100000 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||130 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110108 !! [[ضلع ہایدیان]] |430.77 ||3,280,670 ||3,208,563 ||ہایدیان ذیلی ضلع ||100000 ||22 ||7 ||style="background:gray;"|&nbsp;||603 ||84 |- ! 110109 !! [[ضلع مینتؤگؤ]] |1447.85 ||290,476 ||248,547 ||دایو ذیلی ضلع ||102300 ||4 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||124 ||179 |- ! 110111 !! [[ضلع فانگشان]] |1994.73 ||944,832 ||635,282 ||گونگچین ذیلی ضلع ||102400 ||8 ||14 ||6 ||108 ||462 |- ! 110112 !! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] |905.79 ||1,184,256 ||724,228 ||[[بئیوان ذیلی ضلع، بیجنگ|بئیوان ذیلی ضلع]] ||101100 ||6 ||10 ||1 ||40 ||480 |- ! 110113 !! [[ضلع شونیئی]] |1019.51 ||876,620 ||471,459 ||شینگلی ذیلی ضلع ||101300 ||6 ||19 ||style="background:gray;"|&nbsp;||61 ||449 |- ! 110114 !! [[ضلع چانگپینگ]] |1342.47 ||1,660,501 ||1,310,617 ||چینگبئی ذیلی ضلع ||102200 ||8 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||180 ||303 |- ! 110115 !! [[ضلع داشینگ]] |1036.34 ||1,365,112 ||965,683 ||شینگفینگ ذیلی ضلع ||102600 ||5 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||64 ||547 |- ! 110116 !! [[ضلع ہوایرؤ]] |2122.82 ||372,887 ||253,088 ||لونگشان ذیلی ضلع ||101400 ||2 ||12 ||2 ||27 ||286 |- ! 110117 !! [[ضلع پینگو]] |948.24 ||415,958 ||219,850 ||بنہے ذیلی ضلع ||101200 ||2 ||14 ||2 ||23 ||275 |- ! 110118 !! [[ضلع مییون]] |2225.92 ||467,680 ||257,449 ||[[گولوو ذیلی ضلع، بیجنگ|گولوو ذیلی ضلع]] ||101500 ||2 ||17 ||1 ||57 ||338 |- ! 110119 !! [[ضلع یانچینگ]] |1994.89 ||317,426 ||154,386 ||رولن ذیلی ضلع ||102100 ||3 ||11 ||4 ||34 ||376 |} {|class="wikitable sortable collapsible collapsed" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" ! colspan="5" |چینی میں تقسیم |- ! اردو ! چینی ! [[پنین]] |- ! بیجنگ بلدیہ |{{Lang|zh-hans|北京市}} |Běijīng Shì |- ! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|东城区}} |Dōngchéng Qū |- ! [[ضلع شیچینگ]] |{{Lang|zh-hans|西城区}} |Xīchéng Qū |- ! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|朝阳区}} |Cháoyáng Qū |- ! [[ضلع فینگتائی]] |{{Lang|zh-hans|丰台区}} |Fēngtái Qū |- ! [[ضلع شیجنگشان]] |{{Lang|zh-hans|石景山区}} |Shíjǐngshān Qū |- ! [[ضلع ہایدیان]] |{{Lang|zh-hans|海淀区}} |Hǎidiàn Qū |- ! [[ضلع مینتؤگؤ]] |{{Lang|zh-hans|门头沟区}} |Méntóugōu Qū |- ! [[ضلع فانگشان]] |{{Lang|zh-hans|房山区}} |Fángshān Qū |- ! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|通州区}} |Tōngzhōu Qū |- ! [[ضلع شونیئی]] |{{Lang|zh-hans|顺义区}} |Shùnyì Qū |- ! [[ضلع چانگپینگ]] |{{Lang|zh-hans|昌平区}} |Chāngpíng Qū |- ! [[ضلع داشینگ]] |{{Lang|zh-hans|大兴区}} |Dàxīng Qū |- ! [[ضلع ہوایرؤ]] |{{Lang|zh-hans|怀柔区}} |Huáiróu Qū |- ! [[ضلع پینگو]] |{{Lang|zh-hans|平谷区}} |Pínggǔ Qū |- ! [[ضلع مییون]] |{{Lang|zh-hans|密云区}} |Mìyún Qū |- ! [[ضلع یانچینگ]] |{{Lang|zh-hans|延庆区}} |Yánqìng Qū |} {{حوالہ جات|group=n}} [[File:Houhai Lake and Drum Tower Beijing 2015 October.jpg|thumb|Houhai Lake and Drum Tower at [[Shichahai]], in the [[ضلع شیچینگ]] ]] === عدلیہ اور پروکیورسی === == معیشت == === سیکٹر کی ساخت === === اقتصادی زونز === == آبادیات == == تعلیم اور تحقیق == [[فائل:PekingUniversityPic6.jpg|تصغیر|[[پیکنگ یونیورسٹی]] 1898ء میں پیکنگ کی شاہی یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔]] {{اصل مضمون|چین میں تعلیم}} {{مزید دیکھیے|بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست}} بیجنگ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے دنیا کا ایک معروف مرکز ہے اور اسے سائنسی تحقیق کی سب سے بڑی پیداوار کے ساتھ دنیا کا نمبر 1 شہر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ نیچر انڈیکس نے 2016ء میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ <ref name=":10">{{Cite journal|last=Jia|first=Hepeng|date=19 ستمبر 2020|title=Beijing, the seat of science capital|journal=Nature|language=en|volume=585|issue=7826|pages=S52–S54|doi=10.1038/d41586-020-02577-x|bibcode=2020Natur.585S.۔52J|doi-access=free}}</ref><ref name=":7">{{Cite web|title=The top cities for research in the Nature Index|url=https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020031614/https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|url-status=live}}</ref><ref name=":9" /> یہ شہر [[علوم طبعی]]، [[کیمیا]]، اور [[زمینیات|زمین اور ماحولیاتی علوم]] کے شعبوں میں شائع ہونے والے مضامین کے سب سے زیادہ حصہ کے ساتھ بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے، خاص طور پر [[اقوام متحدہ]] کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلقہ پیداوار کے مطابق۔ <ref>{{Cite web|title=Leading 200 science cities in SDG research|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 25 science cities in Earth & environmental sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in physical sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in chemistry|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|url-status=live}}</ref> [[فائل:Tsinghua University - Square building.JPG|تصغیر|right|چینہوا یونیورسٹی کی مرکزی عمارت]] بیجنگ میں [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|90 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیاں]] ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی شہری [[عوامی جامعہ]] نظام ہے اور چین کا پہلا شہر ہے جہاں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں، <ref name="Beijing's Universities" /><ref>{{Cite web |last= |title=Top 10 Chinese cities with most higher education institutions |url=https://www.chinadaily.com.cn/a/202208/04/WS62eaf941a310fd2b29e7022c.html |access-date=2022-08-08 |website=www.chinadaily.com.cn}}</ref> اور یہ دو بہترین یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے جو پورے [[ایشیا]]، [[اوقیانوسیہ]] خطے اور ابھرتے ہوئے ممالک میں اپنی مشترکہ درجہ بندی کے ساتھ 2022ء ٹائمز ہائر عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ <ref>{{Cite web|date=25 اگست 2021|title=World University Rankings 2022|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2022/world-ranking|access-date=3 ستمبر 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=29 جون 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150629020315/https://www.timeshighereducation.co.uk/world-university-rankings/2015/world-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":6" /><ref name=":8" /> دونوں سی 9 لیگ کے رکن ہیں، جو اعلیٰ چینی یونیورسٹیوں کا اتحاد ہے جو جامع اور سرکردہ تعلیم پیش کرتی ہے۔ <ref>{{Cite web|date=17 فروری 2011|title=Eastern stars: Universities of China's C9 League excel in select fields|url=https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|access-date=25 فروری 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=25 فروری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210225152504/https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|url-status=live}}</ref> بیجنگ کی متعدد باوقار یونیورسٹیاں مسلسل [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[دنیا]] کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں، بشمول [[پیکنگ یونیورسٹی]]، [[چینہوا یونیورسٹی]]، [[رینمین یونیورسٹی چین]]، [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[بئیہانگ یونیورسٹی]]، [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]]، [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]]، [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]]، [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]]، [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]]، [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]]۔<ref name=":4" /><ref name=":5" /><ref name=":11">{{Cite web|date=29 اکتوبر 2020|title=Best universities in Beijing|url=https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=24 جنوری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210124135711/https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|date=30 نومبر 2015|title=Beijing|url=https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=QS Top Universities|language=en|archive-date=30 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201030074418/https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|url-status=live}}</ref>۔ ان یونیورسٹیوں کو چینی حکومت نے "985 یونیورسٹیاں" یا "[[پروجیکٹ 211|211 یونیورسٹیاں]] ([[پروجیکٹ 211]])" کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کی تعمیر کی جا سکے۔ <ref>{{Cite web|title=Beijing 985 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427225208/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Beijing 211 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427220618/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|url-status=live}}</ref> بیجنگ میں کچھ [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|تقومی کلیدی یونیورسٹیاں]] مندرجہ ذیل ہیں: {{colbegin|3}} * [[چینہوا یونیورسٹی]] * [[پیکنگ یونیورسٹی]] * [[رینمین یونیورسٹی چین]] * [[بیجنگ الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ]] * [[بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ فارسٹری یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ جیاوتونگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی]] * [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]] * [[بیجنگ پیپلز پولیس کالج]] * [[بئیہانگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف فزیکل ایجوکیشن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن]] * [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]] * [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]] * [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]] * [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]] * [[چائنا سینٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]] * [[چائینا فارن افیئرز یونیورسٹی]] * [[چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ریلیشنز]] * [[چائنا یونیورسٹی آف جیو سائنسز (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پیٹرولیم (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا]] * [[چائنا ویمن یونیورسٹی]] * [[چائنا یوتھ یونیورسٹی آف پولیٹیکل اسٹڈیز]] * [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[پیپلز پبلک سیکیورٹی یونیورسٹی آف چائینا]] * [[کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]] * [[نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[پیکنگ یونین میڈیکل کالج]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز]] * [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]] * [[بیجنگ انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی]] * [[بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[بیجنگ میٹریل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس]] * [[کیپٹل میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل نارمل یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[چائنا کالج آف میوزک]] * [[بیجنگ ڈانس اکیڈمی]] * [[بیجنگ فلم اکیڈمی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف کلاتھنگ ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف مشینری]] * [[بیجنگ یونین یونیورسٹی]] {{colend}} بیجنگ کئی مذہبی اداروں کا گھر بھی ہے، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: {{colbegin|2}} * چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ * بیجنگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ * چین کی بدھسٹ اکیڈمی * چین کا اعلیٰ سطح کا تبتی بدھ مت کالج * چین میں کیتھولک چرچ کا قومی مدرسہ {{colend}} یہ شہر [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] کی ایک نشست ہے، جسے نیچر ریسرچ کے ذریعہ 2016ء میں فہرست کے آغاز کے بعد سے نیچر انڈیکس کے ذریعہ مسلسل دنیا کے نمبر 1 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|title=2016 tables: Institutions {{!}} 2016 tables {{!}} Institutions {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=27 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201127054226/https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Institution outputs {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=8 جنوری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200108231135/https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن آف چائنا کی مقام بھی ہے۔ شہر کا لازمی تعلیمی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شامل ہے: 2018ء میں، بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ طالب علموں ([[شنگھائی]]، [[ژجیانگ]] اور [[جیانگسو]] کے ساتھ) نے تمام مضامین (ریاضی، تعلیم، اور سائنس) میں دیگر 78 شریک ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، جو [[پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین]]) کی طرف سے منعقدہ تعلیمی کارکردگی کا عالمی مقابلہ ہے۔ <ref name="PISA2018">{{Citation|title=PISA 2018: Insights and Interpretations|date=3 دسمبر 2019|url=http://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|publisher=[[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]]|access-date=25 فروری 2021|archive-date=9 دسمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201209150356/https://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|url-status=live}}</ref>۔ == ثقافت == === دلچسپی کے مقامات === === ناقابل تسخیر ثقافتی ورثہ === === مذہب === === چینی لوک مذہب اور تاؤ مت === === بدھ مت === === اسلام === [[فائل:Dongsiqingzhensi.JPG|تصغیر|right|[[دونگسی مسجد]]]] [[فائل:Niujie Mosques02.jpg|تصغیر|[[نیوجیہ مسجد]]]] بیجنگ میں تقریباً 70 [[مساجد]] ہیں جنہیں [[اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا]] نے تسلیم کیا ہے، جن کا صدر دفتر [[نیوجیہ مسجد]] کے قریب واقع ہے، جو شہر کی قدیم ترین مسجد ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |script-title=zh:伊斯兰教简介 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=30 جنوری 2017 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170130005328/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref><ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |script-title=zh:北京市清真寺文物等级 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416100639/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[نیوجیہ مسجد]] کی بنیاد 996 میں [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں رکھی گئی تھی اور اکثر مسلمان معززین اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ چینی مسلم کمیونٹی نے مبینہ طور پر [[رمضان]] المبارک منایا اور 2021ء کو مسجد میں [[نماز عید|عید کی نماز]] ادا کی۔ <ref>{{Citation|title=Beijing's Muslim community celebrates holy month of Ramadan|date=14 اپریل 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=loywhvJ4TVY| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/loywhvJ4TVY| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[South China Morning Post]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref><ref>{{Citation|title=China: Beijing's Muslim community gathers for Eid prayers at mosque|date=13 مئی 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=nobUrHDtZPM| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/nobUrHDtZPM| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[Agence France-Presse]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref> بیجنگ میں سب سے بڑی مسجد <ref>{{Cite web|url=http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924091316/http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|url-status=dead|archive-date=24 ستمبر 2015|script-title=zh:朝阳文化--文化遗产|date=24 ستمبر 2015|access-date=21 فروری 2019}}</ref> چانگ ینگ مسجد ہے، جو [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] میں واقع ہے، جس کا رقبہ 8,400 مربع میٹر ہے۔ پرانے شہر کی دیگر قابل ذکر مساجد میں [[دونگسی مسجد]] شامل ہے، جس کی بنیاد 1346ء میں رکھی گئی تھی، ہواشی مسجد، جس کی بنیاد 1415 میں رکھی گئی، نان دویا مسجد [[ضلع شیچینگ]] میں اور [[دونگژیمین]] مسجد شامل ہیں۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |script-title=zh:北京市部分清真寺介绍 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416074958/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[ضلع ہایدیان|ہایدیان]]، [[مادیان، بیجنگ|مادیان]]، [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|تونگژؤ]]، [[ضلع چانگپینگ|چانگپینگ]]، چانگینگ، [[ضلع شیجنگشان|شیجنگشان]]اور [[ضلع مییون|مییون]] میں باہر کی مسلم کمیونٹیز میں بڑی مساجد ہیں۔ چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ [[ضلع شیچینگ]] کے نیوجی محلے میں واقع ہے۔ === مسیحیت === ==== کیتھولک ==== ==== پروٹسٹنٹ ==== ==== مشرقی آرتھوڈوکس ==== === میڈیا === === ٹیلی ویژن اور ریڈیو === === پریس === === بیجنگ راک === == بیجنگ میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات == == کھیل == === ایونٹ === === مقامات === === کلب === == نقل و حمل == === ریل اور تیز رفتار ریل === === سڑکیں اور ایکسپریس ویز === === فضائی === ==== بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== دیگر ہوائی اڈے ==== ==== ہوائی مسافروں کے لیے ویزا کے تقاضے ==== === پبلک ٹرانزٹ === === ٹیکسی === === سائیکل === == دفاع اور ایرو اسپیس == == فطرت اور جنگلی حیات == == بین الاقوامی تعلقات == === جڑواں شہر === بیجنگ مندرجہ ذیل علاقوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کے ساتھ [[جڑواں شہر]] ہے۔ <ref>{{cite web |title=Sister cities of Beijing |url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |access-date=13 اکتوبر 2020 |website=english.beijing.gov.cn |archive-date=1 جولائی 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200701015335/http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |url-status=live}}</ref>{{Div col|colwidth=20em}} * {{Flagdeco|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{Flagdeco|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{Flagdeco|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{Flagdeco|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{Flagdeco|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{Flagdeco|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{Flagdeco|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{Flagdeco|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{Flagdeco|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{Flagdeco|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{Flagdeco|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{Flagdeco|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{Flagdeco|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{Flagdeco|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{Flagdeco|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{Flagdeco|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{Flagdeco|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{Flagdeco|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{Flagdeco|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{Flagdeco|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{Flagdeco|RSA}} [[جوہانسبرگ]]، جنوبی افریقا * {{Flagdeco|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{Flagdeco|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{Flagdeco|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{Flagdeco|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{Flagdeco|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{Flagdeco|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{Flagdeco|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{Flagdeco|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{Flagdeco|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{Flagdeco|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{Flagdeco|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{Flagdeco|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{Flagdeco|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{Flagdeco|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{Flagdeco|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EST}} [[تالین]]، استونیا * {{Flagdeco|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{Flagdeco|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{Flagdeco|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{Flagdeco|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{Flagdeco|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{Flagdeco|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{Flagdeco|USA}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest – not twinning --> {{Div col end}} === غیر ملکی سفارت خانے اور قونصل خانے === {{اصل مضمون|عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست}} {{Div col|colwidth=20em}} * {{AFG}} * {{ALB}} * {{DZA}} * {{AGO}} * {{ARG}} * {{ARM}} * {{AUS}} * {{AUT}} * {{AZE}} * {{BHS}} * {{BHR}} * {{BGD}} * {{BRB}} * {{BLR}} * {{BEL}} * {{BEN}} * {{BOL}} * {{BIH}} * {{BWA}} * {{BRA}} * {{BRN}} * {{BGR}} * {{پرچم|Burkina Faso}} * {{BDI}} * {{CAM}} * {{CMR}} * {{CAN}} * {{CPV}} * {{CAF}} * {{TCD}} * {{CHL}} * {{COL}} * {{COM}} * {{COG}} * {{COD}} * {{CRI}} * {{HRV}} * {{CUB}} * {{CYP}} * {{CZE}} * {{DNK}} * {{DJI}} * {{DMA}} * {{DOM}} * {{پرچم|East Timor}} * {{ECU}} * {{EGY}} * {{SLV}} * {{GNQ}} * {{ERI}} * {{EST}} * {{ETH}} * {{FJI}} * {{FIN}} * {{FRA}} * {{GAB}} * {{پرچم|Gambia}} * {{GEO}} * {{DEU}} * {{GHA}} * {{GRC}} * {{GRD}} * {{GIN}} * {{GNB}} * {{GUY}} * {{HUN}} * {{ISL}} * {{IND}} * {{IDN}} * {{IRN}} * {{IRQ}} * {{IRL}} * {{ISR}} * {{ITA}} * {{پرچم|Ivory Coast}} * {{JAM}} * {{JPN}} * {{JOR}} * {{KAZ}} * {{KEN}} * {{KUW}} * {{KGZ}} * {{LAO}} * {{LAT}} * {{LIB}} * {{LES}} * {{LBR}} * {{LBA}} * {{LTU}} * {{LUX}} * {{MAD}} * {{MAW}} * {{MAS}} * {{MDV}} * {{MLI}} * {{MLT}} * {{MTN}} * {{MRI}} * {{MEX}} * {{پرچم|Micronesia}} * {{MDA}} * {{MGL}} * {{MCO}} (consulate) * {{MNE}} * {{MAR}} * {{MOZ}} * {{MMR}} * {{NAM}} * {{NEP}} * {{NED}} * {{NZL}} * {{NIG}} * {{NGR}} * {{PRK}} * {{پرچم|North Macedonia}} * {{NOR}} * {{OMA}} * {{PAK}} * {{PSE}} * {{PAN}} * {{PNG}} * {{PER}} * {{PHI}} * {{POL}} * {{PRT}} * {{QAT}} * {{ROU}} * {{RUS}} * {{RWA}} * {{WSM}} * {{پرچم|São Tomé and Príncipe}} * {{KSA}} * {{SEN}} * {{SRB}} * {{SEY}} * {{SLE}} * {{SGP}} * {{SVK}} * {{SLO}} * {{SOL}} * {{SOM}} * {{ZAF}} * {{KOR}} * {{SSD}} * {{ESP}} * {{LKA}} * {{SUD}} * {{SUR}} * {{SWE}} * {{CHE}} * {{SYR}} * {{TJK}} * {{TAN}} * {{THA}} * {{TGO}} * {{TON}} * {{TTO}} * {{TUN}} * {{TUR}} * {{TKM}} * {{UGA}} * {{UKR}} * {{ARE}} * {{GBR}} * {{USA}} * {{URY}} * {{UZB}} * {{VUT}} * {{VEN}} * {{VNM}} * {{YEM}} * {{ZMB}} * {{ZWE}} {{Div col end}} === نمائندہ دفاتر اور وفود === * {{HTI}} (نمائندہ دفتر) * {{FRO}} (نمائندہ دفتر) * {{پرچم|European Union}} == مزید دیکھیے == {{باب|چین}} * [[چین کے تاریخی دارالحکومت]] * [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} === ذرائع === <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Elliott |first = Mark C. |title = The Manchu Way: The Eight Banners and Ethnic Identity in Late Imperial China |url = https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |location = Palo Alto, CA |publisher = Stanford University Press |year = 2001 |isbn = 978-0-8047-4684-7 |access-date = 22 جولائی 2009 |archive-date = 1 اگست 2020 |archive-url = https://web.archive.org/web/20200801082809/https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |url-status = live}} * {{cite book |last1=Li |first1=Lillian |last2=Dray-Novey |first2=Alison |last3=Kong |first3=Haili |year=2007 |title=Beijing: From Imperial Capital to Olympic City |location=New York, NY |publisher=[[Palgrave Macmillan]] |isbn=978-1-4039-6473-1 |url=https://archive.org/details/beijingfromimper00lili}} * {{cite book |last1=MacKerras |first1=Colin |last2=Yorke |first2=Amanda |year=1991 |title=The Cambridge Handbook of Contemporary China |url=https://archive.org/details/cambridgehandboo0000mack |url-access=registration |quote=beiping beijing. |location=Cambridge, England |publisher=[[Cambridge University Press]] |isbn=978-0-521-38755-2 |access-date=22 جولائی 2009}} {{refend}} </div> == مزید پڑھیے == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Cotterell |first = Arthur. |title = The Imperial Capitals of China: An Inside View of the Celestial Empire |location=London |publisher=Pimlico |year=2007 |isbn=978-1-84595-009-5 |postscript =۔&nbsp;(304 pages)}} * {{cite book |last1=Bonino |first1=Michele |last2=De Pieri |first2=Filippo |title=Beijing Danwei: Industrial Heritage in the Contemporary City |year=2015 |publisher=Jovis |location=Berlin |isbn=978-3-86859-382-2 |url=https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |access-date=10 اکتوبر 2015 |archive-date=22 فروری 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210222224938/https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |url-status=live}} * {{cite book |last=Cammelli |first=Stefano |title = Storia di Pechino e di come divenne capitale della Cina |location=Bologna |publisher=Il Mulino |year=2004 |isbn=978-88-15-09910-5}} * {{cite book |last=Chen |first=Gaohua |title=The Capital of the Yuan Dynasty |location=[Dadu or Khanbaliq] |publisher=Silkroad Press|year=2015}} {{ISBN|978-981-4332-44-6|978-981-4339-55-1}} (Print & eBook)۔ * {{cite book |last=Harper|first=Damian|title=Beijing: City Guide|edition=7th|location=Oakland, California|publisher=Lonely Planet Publications|year=2007}} {{refend}} </div> == بیرونی روابط == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{Sister project links|voy=Beijing|بیجنگ}} * [http://info.hktdc.com/mktprof/china/mpbei.htm Economic profile for Beijing] at [[Hong Kong Trade Development Council|HKTDC]] * [https://www.facebook.com/BeijingChinaOfficial Visit Beijing Facebook Page] * [http://cudl.lib.cam.ac.uk/view/PH-Y-00302-E/4 Photograph of ''The approach to Peking – outside the walls''] taken in 1890 by [[Sir Henry Norman, 1st Baronet|Sir Henry Norman]] </div> {{S-start}}بمطابق {{S-bef|before=[[ہانگژو]] ([[سونگ خاندان]])|row=1}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] (بمطابق [[خان بالق]] [[یوآن خاندان]] کا) |years=1264–1368|row=1}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=1}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=2}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1420–1928|row=2}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]])|row=2}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]]) |row=3}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1949–موجودہ|row=3}} {{S-aft|after=موجودہ دار الحکومت|row=3}} {{Rail end}} {{بیجنگ}} {{چین کے صوبائی دارالحکومت}} {{جغرافیائی مقام |Centre = بیجنگ |North = |Northeast = [[چینگدے]]، ہیبئی |East = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southeast = [[تیانجن]] |South = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southwest = [[باوڈنگ]]، ہیبئی |West = |Northwest = [[ژانگجیاکوو]]، ہیبئی }} {{Navboxes |title = بیجنگ سے متعلق مضامین |list = {{چین کی صوبہ سطحی تقسیم}} {{عوامی جمہوریہ چین کی پریفیکچر سطح تقسیم}} {{چین کے میٹروپولیٹن شہر}} {{ایشیاء کے دارالحکومت}} {{گرمائی اولمپک کے میزبان شہر}} {{گرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{سرمائی اولپک کے میزبان شہر}} {{سرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{ایشیائی کھیلوں کے میزبان شہر}} {{عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے میزبان شہر}} {{دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہری علاقہ جات}} {{میگا شہر}} }} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیجنگ]] [[زمرہ:چین کی بلدیات]] <!-- please leave the empty space as standard --> [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]] [[زمرہ:چین کے میٹروپولیٹن علاقے]] [[زمرہ:شمالی چین کا میدان]] [[زمرہ:دوسرے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین میں گیارہویں صدی ق م کی تاسیسات]] oadvc4jy0mzf7qv63tsxx04ac5zr50z 5141457 5141456 2022-08-28T10:30:38Z Tahir mq 19745 /* منگ خاندان */ wikitext text/x-wiki {{Nobots}} {{مختصر وضاحت|چین کا دار الحکومت}} {{دیگر استعمال}} {{Infobox settlement | name = Beijing | native_name = بیجنگ<br />北京 | native_name_lang = zh | other_name = Beijing<br />Peking | settlement_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] اور [[دار الحکومت]] | image_flag = | image_skyline = {{متعدد تصاویر | border = infobox | total_width = 280 | image_style = border:1; | perrow = 1/2/2/1 | image1 = Skyline of Beijing CBD with B-5906 approaching (20211016171955).jpg | image2 = Tiananmen Gate.jpg | image3 = The Great Wall of China - Badaling.jpg | image4 = Beijing national stadium.jpg | image5 = Temple of heaven,Beijing,China - panoramio (2) (cropped).jpg | image6 = National Centre for the Performing Arts and Great Hall of the People.jpg }} | image_size = | image_caption = '''اوپر سے گھڑی وار''': [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]]; [[بادالنگ]]; [[جنت کا مندر]]; [[عوام کا تالار عظیم]] (بائیں) اور [[نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس (چین)]]; [[بیجنگ نیشنل اسٹیڈیم]]; اور [[تیانانمین]] | image_map = {{Maplink|frame=yes|plain=yes|type=shape|stroke-width=2|stroke-color=#000000|zoom=7|frame-lat=40.26|frame-long=116.6}} | image_map1 = Beijing in China (+all claims hatched).svg | map_caption1 = چین میں بیجنگ میونسپلٹی کا مقام | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|type:adm1st_region:CN-11|display=it}} | coor_pinpoint = [[تیانانمین چوک]] [[Flag Raising Ceremony (China)|قومی پرچم]] | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|China}} | established_title = قیام | established_date = 1045 ق، | seat_type = شہر کی نشست | seat = [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] | parts_type = تقسیم<ref name="hist">{{cite web |title = Township divisions |url=http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |publisher = ebeijing.gov.cn |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20090903193329/http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |archive-date=3 ستمبر 2009 |url-status=live}}</ref><br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]]<br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]] | parts = <br />[[فہرست بیجنگ کی انتظامی تقسیمات]]<br />289 قصبے اور گاؤں | government_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] | governing_body = بیجنگ میونسپل پیپلز کانگریس | leader_title = [[Chinese Communist Party Committee Secretary|سی پی سی سیکرٹری]] | leader_name = [[Cai Qi]] | leader_title1 = کانگریس چیئرمین | leader_name1 = [[Li Wei (PRC politician)|Li Wei]] | leader_title2 = میئر | leader_name2 = [[Chen Jining]] | leader_title3 = [[Chinese People's Political Consultative Conference|سی پی پی سی سی]] چیئرمین | leader_name3 = [[Wei Xiaodong]] | leader_title4 = [[قومی عوامی کانگریس (چین)]] نمائندگی | leader_name4 = 54 نائبین | total_type = بلدیہ | area_footnotes = <ref name="mofcom">{{cite web |title=Doing Business in China – Survey |url=http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |publisher=[[Ministry of Commerce of the People's Republic of China]] |access-date=5 اگست 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140526181645/http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |archive-date=26 مئی 2014}}</ref> | area_total_km2 = 16410.5 | area_land_km2 = 16410.5 | area_water_km2 = | area_urban_km2 = 16410.5 | area_metro_km2 = 12796.5 | elevation_footnotes = | elevation_m = 43.5 | elevation_max_ft = 7556 | elevation_max_point = [[کوہ لنگ (بیجنگ)|کوہ لنگ]] | population_total = 21,893,095 | population_density_km2 = auto | population_as_of = 2020 مردم شماری | population_footnotes = <ref>{{cite web |date=11 مئی 2021 |title=Communiqué of the Seventh National Population Census (No. 3) |url=http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |access-date=11 مئی 2021 |publisher=[[National Bureau of Statistics of China]] |archive-date=11 مئی 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210511104847/http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |url-status=live}}</ref> | population_urban = 21,893,095 | population_density_urban_km2 = auto | population_metro = 22,366,547 | population_density_metro_km2 = auto | population_blank1_title = چین میں درجہ | population_blank1 = آبادی: [[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ آبادی|ستائیسواں]];<br />کثافت: [[چین کے صوبے|چوتھا]] | population_demonym = <!-- Don't restore Beijinger without cite. See talk page --> | demographics_type1 = اہم [[چین کے نسلی گروہوں کی فہرست|نسلی گروہ]] | demographics1_footnotes = | demographics1_title1 = [[ہان چینی]] | demographics1_info5 = 0.7% | postal_code_type = [[چین کے رموز ڈاک]] | postal_code = '''1000'''00–'''1026'''29 | area_code = [[Telephone numbers in China|10]] | iso_code = [[آیزو 3166-2:CN]] | blank_name_sec1 = جی ڈی پی<ref>{{Cite web |url=http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |title=政府工作报告-2022年1月6日在北京市第十五届人民代表大会第五次会议上-政府工作报告解读-北京市发展和改革委员会 |access-date=23 جنوری 2022 |archive-date=23 جنوری 2022 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220123095719/http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |url-status=live}}</ref> | blank_info_sec1 = 2021 | blank1_name_sec1 = &nbsp;- کل | blank1_info_sec1 = ¥4.03 ٹریلین<br />$634.38 بلین (برائے نام)<br /><ref name=":13">{{Cite web|title=CN¥6.3527 per dollar (according to International Monetary Fund on جنوری 2022 publication |url=https://www.imf.org/external/np/fin/data/rms_rep.aspx.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]}}</ref> <br /> $965.73 بلین (مساوی قوت خرید)<ref>{{cite web |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |title=World Economic Outlook (WEO) database |publisher=International Monetary Fund |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |archive-date=26 نومبر 2020 |access-date=2 اپریل 2022}}</ref> | blank_name_sec2 = '''شہر کے درخت''' | blank_info_sec2 = [[مور پنکھی (درخت)]] (''Platycladus orientalis'') | blank1_name_sec2 = &nbsp; | blank1_info_sec2 = [[سٹیفنولوبیم|پگوڈا درخت]] (''Sophora japonica'') | website = {{URL|http://www.beijing.gov.cn|beijing.gov.cn}}<br />{{URL|http://english.beijing.gov.cn|english.beijing.gov.cn}} | footnotes = | demographics1_info1 = 95% | demographics1_title2 = [[مانچو قوم]] | demographics1_info2 = 2% | demographics1_title3 = [[حوئی قوم]] | demographics1_info3 = 2% | demographics1_title4 = [[Mongols in China|منگول]] | demographics1_info4 = 0.3% | demographics1_title5 = دیگر | timezone = [[چین میں وقت]] | utc_offset = +8 | blank2_name_sec1 = &nbsp;– فی کس | blank2_info_sec1 = ¥184,075<br />$28,975 (برائے نام)<ref name=":13" /> <br />$44,110 (مساوی قوت خرید)<ref>{{Cite web |title=CN¥4.173 per Int'l. dollar (according to International Monetary Fund on اکتوبر 2021 publication |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]|archive-date=26 نومبر 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |url-status=live}}</ref> | blank3_name_sec1 = &nbsp;– اضافہ | blank3_info_sec1 = {{increase}} 8.5% | blank4_name_sec1 = [[انسانی ترقیاتی اشاریہ]] (2019) | blank4_info_sec1 = 0.904<ref>{{cite web |url=https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |title=Subnational Human Development Index |year=2020 |publisher=Global Data Lab China |access-date=9 اپریل 2020 |archive-date=23 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180923120638/https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |url-status=live}}</ref> ([[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ|انسانی ترقیاتی اشاریہ]]) – <span style="color:#090;">انتہائی اعلیٰ</span> | blank5_name_sec1 = [[Vehicle registration plates of China|لائسنس پلیٹ کے سابقے]] | blank5_info_sec1 = {{lang|zh-cn|京A, C, E, F, H, J, K, L, M, N, P, Q, Y}}<br />{{lang|zh-cn|京B}} (ٹیکسیاں)<br />{{lang|zh-cn|京G}} (شہری علاقے سے باہر)<br />{{lang|zh-cn|京O, D}} (پولیس اور حکام) | blank6_name_sec1 = مخفف | blank6_info_sec1 = BJ / {{Lang-zh|c={{ربط متن|京}} |labels=no}} (jīng) | blank2_name_sec2 = '''شہر کے پھول''' | blank2_info_sec2 = [[چینی گلاب]] (''Rosa chinensis'') | blank3_name_sec2 = &nbsp; | blank3_info_sec2 = [[گل داؤدی]] (''Chrysanthemum morifolium'') | official_name = بلدیہ بیجنگ | founder = [[ژؤ خاندان]] ([[مغربی ژؤ]]) }} {{Infobox Chinese | pic = Beijing name.svg | piccap="بیجنگ" باقاعدہ چینی حروف میں | picupright = 0.5 | c = {{ربط متن|lang=zh|北京}} | l="شمالی دارالحکومت" | p = Běijīng | psp = Peking{{NoteTag|Loaned earlier via French "Pékin"۔}}<br />[[Peiping]] <small>(1368–1403;<br />1928–1937; 1945–1949)</small> | w = Pei<sup>3</sup>-ching<sup>1</sup> | mi = {{IPAc-cmn|AUD|Zh-Beijing.ogg|b|ei|3|۔|j|ing|1}} | bpmf = ㄅㄟˇ&nbsp;&nbsp;&nbsp;ㄐㄧㄥ | gr = Beeijing | j = Bak1ging1 | y = Bākgìng ''or'' Bākgīng | ci = {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|7}} ''or'' {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|1}} | suz = Poh-cin | poj = Pak-kiaⁿ | tl = Pak-kiann | buc = Báe̤k-gĭng | h = Bet<sup>5</sup>-gin<sup>1</sup> | showflag = p | t = | s = | altname = | tp = }} '''بیجنگ''' ({{Lang-en|Beijing}}) ({{Lang-zh|c=北京|p=Běijīng}}) جسے سابقہ طور پر '''[[پیکنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا تھا، [[عوامی جمہوریہ چین]] کا [[دار الحکومت]] ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا [[قومی دار الحکومتوں کی فہرست بلحاظ آبادی|قومی دار الحکومت]] ہے، جس میں 16,410.5 کلومیٹر 2 (6336 مربع میل) کے [[اصل شہر|انتظامی علاقے]] کے اندر 21 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ <ref name="bulletin2018">{{cite web |url=http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |title = Beijing Municipal Bureau of Statistics and NBS Survey Office in Beijing |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |language = en |date= 23 جنوری 2019 |access-date= 24 جنوری 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190123121721/http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |archive-date=23 جنوری 2019 |url-status=live |df= dmy-all}}</ref>بہر حال اس کا تعمیر شدہ علاقہ[[گوانگژو]] اور [[شنگھائی]] کے بعد چین میں تیسرا بڑا علاقہ ہے، جس میں [[ہیبئی]] [[سانہے]] (⎘ سانے)، [[داچانگ حوئی خود مختار کاؤنٹی]] اور [[ژووژوو]] شامل ہیں لیکن [[ضلع مییون]] اور [[ضلع پینگو]] کے اضلاع ابھی تک بیجنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |title=China: Hébĕi (Prefectures, Cities, Districts and Counties) – Population Statistics, Charts and Map |access-date=3 مارچ 2022 |archive-date=7 ستمبر 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210907232854/https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |url-status=live}}</ref> یہ [[شمالی چین]] میں واقع ہے، اور ایک [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] کے طور پر [[حکومت چین|ریاستی کونسل]] کی براہ راست انتظامیہ کے تحت [[بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست|16 شہری، مضافاتی، اور دیہی اضلاع]] پر مشتمل ہے۔ <ref name="figures">Figures based on 2006 statistics published in 2007 National Statistical Yearbook of China and available online at {{lang|zh-Hans|[http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm 2006年中国乡村人口数 中国人口与发展研究中心]}} ([https://web.archive.org/web/20090310163630/http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm archive])۔ اخذکردہ بتاریخ 21 اپریل 2009.</ref> بیجنگ جنوب مشرق میں پڑوسی [[تیانجن]] کو چھوڑ کر زیادہ تر [[صوبہ ہیبئی]] سے گھرا ہوا ہے۔ [[جنگنججی]] میگالوپولیس کے تینوں ڈویژن اور چین کا قومی [[دارالحکومت علاقہ]] مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔ <ref name="basic">{{cite web |title=Basic Information |url = http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-url = https://web.archive.org/web/20120313225759/http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-date=13 مارچ 2012 |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |access-date=9 فروری 2008 |url-status=dead}}</ref> بیجنگ ایک [[عالمی شہر]] اور ثقافت، سفارت کاری، سیاست، [[مشعر عالمی مالیاتی مراکز|مالیات]]، کاروبار اور اقتصادیات، تعلیم، تحقیق، [[بیجنگ لہجہ|زبان]]، سیاحت، میڈیا، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور [[چین میں نقل و حمل|نقل و حمل]] کے لحاظ سے دنیا کے معروف مراکز میں سے ایک ہے۔ ایک [[میگا شہر]]، بیجنگ [[شنگھائی]] کے بعد شہری آبادی کے لحاظ سے [[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی|دوسرا بڑا چینی شہر]] ہے، اور یہ ملک کا [[چینی ثقافت|ثقافتی]]، تعلیمی، اور [[چینی سیاست|سیاسی]] مرکز ہے۔ <ref name="columbia encyclopaedia">{{cite encyclopedia |title=Beijing |url = http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |encyclopedia=[[The Columbia Encyclopedia]] |edition=6th |year=2008 |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20100212121906/http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |archive-date=12 فروری 2010 |url-status=live}}</ref> یہ چین کی سب سے بڑی سرکاری کمپنیوں کا صدر مقام ہے اور دنیا میں فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ دنیا کے چار سب سے [[سب سے بڑے بینکوں کی فہرست|بڑے مالیاتی اداروں]] بلحاظ کل اثاثوں، کا گھر بھی ہے۔ <ref>{{Cite news |title=Top 100 Banks in the World |url = https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |publisher=www.relbanks.com |language=en-gb |access-date=12 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180729045255/https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |archive-date=29 جولائی 2018 |url-status=live}}</ref><ref name="Beijing International">{{Cite web |title = Beijing has most Fortune 500 global HQs |url = http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |publisher=Beijing Municipal People's Government |access-date=27 نومبر 2016 |archive-url = https://web.archive.org/web/20161128141735/http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |archive-date=28 نومبر 2016|url-status=live}}</ref> بیجنگ "[[شہروں کی فہرست بلحاظ تعداد ارب پتی افراد|دنیا کا ارب پتی دارالحکومت ہے]]"۔ شہر میں رہنے والے ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ <ref name=":0" /><ref name=":1" /> یہ قومی شاہراہ، ایکسپریس وے، ریلوے، اور تیز رفتار ریل نیٹ ورکس کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] 2010ء سے مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا [[مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست بلحاظ مسافر آمدورفت|دوسرا مصروف ترین]] [[ہوائی اڈا]] رہا ہے، اور 2016ء سے [[بیجنگ سب وے]] دنیا کا سب سے مصروف اور طویل ترین سب وے ہے۔ [[بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، بیجنگ کا دوسرا [[بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، دنیا کا سب سے بڑا سنگل ڈھانچے والا ہوائی اڈا ٹرمینل ہے۔ <ref>{{cite news |date=15 اپریل 2019 |title=What does the world's largest single-building airport terminal look like? |publisher=BBC News |url=https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |access-date=20 اپریل 2019 |archive-date=18 اپریل 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190418003115/https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |url-status=live}}</ref><ref>{{cite web |last=Taylor |first=Alan |title=Photos: The World's Largest Airport-Terminal Building – The Atlantic |url=https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |access-date=25 ستمبر 2019 |website=The Atlantic |language=en |archive-date=25 ستمبر 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190925225834/https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |url-status=live}}</ref> جدید اور روایتی طرز تعمیر دونوں کے امتزاج سے، بیجنگ دنیا کے [[شہروں کی فہرست بلحاظ قدامت|قدیم ترین شہروں]] میں سے ایک ہے، جس کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔ چین کے [[چین کے تاریخی دارالحکومت|چار عظیم قدیم دار الحکومتوں]] میں سے آخری کے طور پر، بیجنگ پچھلی آٹھ صدیوں میں سے ملک کا سیاسی مرکز رہا ہے، <ref>{{Cite encyclopedia |title = Peking (Beijing) |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |edition = ''[[Macropædia]]''، [[Encyclopædia Britannica#Edition summary|15th]] |volume = 25 |page = 468}}</ref> اور [[دوسرا ہزارہ|دوسرا ہزارے]] بیشتر حصے میں یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا [[عظیم تاریخی شہروں کی فہرست|سب سے بڑا شہر]] تھا۔ <ref name="Top Ten Cities By Population Throughout History">{{cite web|title=Top Ten Cities Through History |url=http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |publisher=things made unthinkable |access-date=28 نومبر 2016|archive-url=https://web.archive.org/web/20110624043713/http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |archive-date=24 جون 2011 |url-status=live}}</ref> اندرون شہر تین اطراف سے پہاڑوں گھرے ہونے کے ساتھ، پرانی اندرونی اور بیرونی شہر کی دیواروں کے علاوہ، بیجنگ کو حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا تھا اور اسے [[شہنشاہ چین]] کی رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس طرح یہ شاہی دار الحکومت کے لیے بہترین مقام تھا۔ یہ شہر اپنے شاندار محلات، مندروں، پارکوں، باغات، مقبروں، دیواروں اور دروازوں کے لیے مشہور ہے۔ <ref name="world book">{{Cite encyclopedia |url=http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |title=Beijing |encyclopedia=[[World Book Encyclopedia]] |year = 2008 |access-date=7 اگست 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20080519232539/http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |archive-date=19 مئی 2008|url-status=live}}</ref> بیجنگ دنیا کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ 2018ء میں بیجنگ شنگھائی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کمانے والا سیاحتی شہر تھا۔ <ref name=":12">{{Cite web |last=Töre |first=Özgür |title=WTTC reveals the world's best performing tourism cities |url=https://ftnnews.com/other-news/35281-wttc-reveals-the-world-s-best-performing-tourism-cities |access-date=7 اگست 2021 |publisher=ftnnews.com |language=en-gb}}</ref> بیجنگ بہت سے قومی یادگاروں اور عجائب گھروں کا گھر ہے اور اس میں سات [[یونیسکو]] [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ]] مقامات — [[شہر ممنوعہ]]، [[جنت کا مندر]]، [[گرمائی محل]]، [[منگ مقبرے]]، [[ژؤکؤدیان]]، اور [[دیوار چین]] کے کچھ حصے اور [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] — یہ سبھی سیاحوں کے لیے مشہور مقامات ہیں۔ <ref>{{cite web |url = http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |script-title=zh:走进北京七大世界文化遗产 – 千龙网 |date=18 اگست 2014 |website=qianlong.com |language=zh-hans |access-date=21 نومبر 2014 |archive-url = https://web.archive.org/web/20141129035045/http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |archive-date=29 نومبر 2014 |url-status=dead}}</ref> سیہییوان، شہر کا روایتی طرز رہائش، اور ہوٹونگ، سیہییوان کے درمیان میں تنگ گلیاں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جو شہری بیجنگ میں عام ہیں۔ بیجنگ کی کئی [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|عوامی جامعات]] [[ایشیا بحر الکاہل]] اور دنیا کی بہترین جامعات میں مستقل شامل ہیں۔ <ref name=":4">{{Cite web|title=Top 10 institutions in Beijing|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200920182600/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|url-status=live}}</ref><ref name=":5">{{Cite web|title=US News Best Global Universities in Beijing|url=https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|website=US News|access-date=27 ستمبر 2020|archive-date=6 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201106123931/https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[ابھرتی منڈیاں|ابھرتے ہوئے ممالک]] میں دو بہترین سی9 لیگ یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے۔ <ref name=":6">{{Cite web|date=28 مئی 2020|title=Asia University Rankings|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|access-date=27 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=4 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604055001/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":8">{{Cite web|date=22 جنوری 2020|title=Emerging Economies|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|access-date=13 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=20 فروری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200220042605/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|url-status=live}}</ref> [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]] بیجنگ کی اقتصادی توسیع کا ایک مرکز ہے، جس میں متعدد [[فلک بوس عمارت|فلک بوس عمارتوں]] کی تعمیر جاری یا حال ہی میں مکمل کی گئی ہے۔ بیجنگ کا [[ژونگوانکوم]] علاقہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ نیچر انڈیکس کے ذریعہ بیجنگ کو 2016ء سے سب سے زیادہ سائنسی تحقیقی پیداوار والے شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref name=":10" /><ref name=":9">{{cite web|author=jknotts|date=25 ستمبر 2020|title=Beijing Defends its Title as World's Top City for Scientific Research|url=https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.thebeijinger.com|language=en|archive-date=27 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200927011316/https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|url-status=live}}</ref> اس شہر نے کھیلوں کے متعدد بین الاقوامی اور قومی مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جن میں سب سے قابل ذکر [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور 2008ء کے گرمائی پیرالمپکس گیمز ہیں۔ 2022ء میں، بیجنگ پہلا شہر بن گیا جس نے [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور [[2022ء سرمائی اولمپکس]]، <ref name=":2" /> اور گرمائی اور سرمائی پیرالمپکس دونوں کی میزبانی کی۔ <ref name=":3" /> بیجنگ [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست|175 غیر ملکی سفارت خانوں]] کی میزبانی کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، [[شنگھائی تعاون تنظیم]] (ایس سی او) سمیت کئی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر سلک روڈ فنڈ، [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]]، [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]]، اور [[ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا]] کے مرکزی دفاتر اسی شہر میں موجود ہین۔ == اشتقاقیات == گزشتہ 3,000 سالوں میں، بیجنگ شہر کے کئی اور نام رہے ہیں۔ بیجنگ نام، جس کا مطلب ہے "شمالی دارالحکومت" ([[چینی رسم الخط]] 北 شمال کے لے اور 京 دارالحکومت کے لئے)، شہر کو [[نانجنگ]] سے امتياز کرنے کے لیے 1403ء میں [[منگ خاندان]] کے دور میں اس شہر پر لاگو کیا گیا تھا جو ("جنوبی دارالحکومت") تھا۔ <ref name="minggov">{{cite journal |jstor = 2718619|title = Governmental Organization of the Ming Dynasty |journal = Harvard Journal of Asiatic Studies |volume = 21 |pages = 1–66 |last = Hucker |first = Charles O. |year = 1958 |doi = 10.2307/2718619}}</ref> انگریزی ہجے (Beijing) حکومت کے سرکاری رومنائزیشن پر مبنی ہے (1980ء کی دہائی میں اپنایا گیا)، دو حروف میں سے جیسا کہ [[معیاری چینی]] میں ان کا تلفظ کیا جاتا ہے۔ ایک پرانے انگریزی ہجے، پیکنگ (Peking)، جسے جیسوٹ مشنری مارٹینو مارٹینی نے 1655ء میں [[ایمسٹرڈیم]] میں شائع ہونے والے ایک مشہور اٹلس میں استعمال کیا تھا۔ <ref>Martini, Martino, ''De bello Tartarico historia''، 1654. * Martini, Martino (1655)، ''Novus Atlas Sinensis''، "Prima Provencia Peking Sive Pecheli"، p. 17.</ref> اگرچہ '''پیکنگ''' اب شہر کا عام نام نہیں ہے، لیکن شہر کے کچھ پرانے مقام اور سہولیات، جیسے [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] کا [[انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن]] (آیاٹا) کوڈ '''PEK''' ہی ہے، اور [[پیکنگ یونیورسٹی]]، اب بھی سابق رومن سازی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ کا واحد چینی حرفی مخفف 京 ہے، جو شہر میں آٹوموبائل لائسنس پلیٹوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ سرکاری [[لاطینی حروفِ تہجی]] میں بیجنگ کا مخفف "BJ" ہے۔ <ref>[[Standardization Administration of China]] (SAC)۔ "[http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc GB/T-2260: Codes for the administrative divisions of the People's Republic of China]" (Microsoft Word)۔ {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20040305025950/http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc |date=5 مارچ 2004}}۔</ref> == تاریخ == === ابتدائی تاریخ === پیکنگ بلدیہ میں انسانی رہائش کے ابتدائی نشانات [[ژؤکؤدیان]] (ڈریگن ہڈی پہاڑ) کے غاروں میں پائے گئے جو [[ضلع فانگشان]] کے گاؤں [[ژؤکؤدیان]] کے قریب تھے، جہاں [[پیکنگ کا انسان|پیکنگ کے انسان]] رہتے تھے۔ غاروں سے [[کھڑا آدمی]] کے [[رکاز]] 230,000 سے 250,000 سال پہلے کے ہیں۔ [[قدیم سنگی دور]] کے [[انسان]] بھی تقریباً 27,000 سال پہلے وہاں رہتے تھے۔ <ref>{{cite web|url=http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|title=The Peking Man World Heritage Site at Zhoukoudian|access-date=7 اپریل 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20130309111645/http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|archive-date=9 مارچ 2013|url-status=live}}</ref> ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی پیکنگ میں واقع [[وانگفوجنگ]] سمیت پوری بلدیہ میں [[نیا سنگی دور|نئے سنگی دور]] کی بستیاں پائی ہیں۔ بیجنگ میں پہلا فصیل دار شہر [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] تھا، جو ریاست [[جی (ریاست)|جی]] کا [[دار الحکومت]] تھا اور 1045 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جدید بیجنگ کے اندر، [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب میں موجودہ [[گوانگآنمین]] علاقے کے آس پاس واقع تھا۔ <ref name=autogenerated1>{{cite web |title=Beijing's History |url=http://china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm |publisher=China Internet Information Center|access-date=1 مئی 2008|archive-url= https://web.archive.org/web/20080501152800/http://www1.china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm|archive-date= 1 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اس بستی کو بعد میں ریاست [[یان (ریاست)|یان]] نے فتح کیا اور اپنا دار الحکومت بنایا۔ <ref>Haw, Stephen. ''Beijing: A Concise History''۔ Routledge, 2007. p. 136.</ref> === ابتدائی شاہی چین === [[File:Tianning Temple Pagoda.jpg|thumb|upright|[[تیاننینگ مندر (بیجنگ)]]، [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں 1120ء کے ارد گرد تعمیر کیا]] پہلے شہنشاہ [[چن شی ہوانگ]] کے بعد [[چن کی جنگیں برائے اتحاد|متحدہ چین]]، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] خطے کے لیے ایک پریفیکچرل دار الحکومت بن گیا۔<ref name="hist" /> [[تین مملکتیں|تین مملکتوں]] کے دور کے دوران، [[کاو کاو]] کی [[کاو وئی]] مملکت کے اختتام سے قبل یہ [[گونگسون زان]] اور [[یوان شاو]] کے زیر تسلط تھا۔ [[تیسری صدی]] عیسوی کے مغربی [[جن خاندان (265–420)]] نے اس قصبے کو تنزلی کا نشانہ بناتے ہوئے، ہمسایہ ژؤژؤ میں صوبائی نشست قائم کی۔ [[سولہ مملکتیں|سولہ مملکتوں]] کے دور میں جب شمالی [[چین]] کو [[پانچ وحشی]] قوموں (وو ہو) نے فتح کیا اور متعدد ریاستوں تقسیم کیا، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] مختصر طور پر [[شیانبئی]] کی [[سابقہ یان]] مملکت کا دار الحکومت تھا۔ <ref name=Rene>{{cite book |last=Grousset |first=Rene |title = The Empire of the Steppes |url = https://archive.org/details/empireofsteppes00grou |url-access=registration |publisher=Rutgers University Press |year=1970 |isbn=978-0-8135-1304-1 |page=[https://archive.org/details/empireofsteppes00grou/page/58 58]}}</ref> [[سوئی خاندان]] کے دور میں چین کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] جسے زوجون بھی کہا جاتا ہے، [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] کا شمالی سرا بن گیا۔ [[تانگ خاندان]] کے تحت، جیچینگ بطور یوژو، ایک فوجی سرحدی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ [[آن لو شان بغاوت]] کے دوران میں اور تانگ سلطنت کے ہنگاموں کے درمیان، مقامی فوجی کمانڈروں نے اپنی مختصر مدت کے لیے [[یان (آن-شی)|یان]] خاندانوں کی بنیاد رکھی اور شہر کو [[جیچینگ (بیجنگ)|یانجنگ]])، یا " یان کا دار الحکومت" کا نام دیا۔ [[تانگ خاندان]] میں بھی، شہر کا نام جیچینگ کو '''یؤژؤ''' یا '''یانجنگ''' سے بدل دیا گیا۔ 938ء میں، تانگ کے زوال کے بعد، جن نے سرحدی علاقہ جس میں اب بیجنگ ہے [[لیاؤ خاندان]] کے حوالے کر دیا، جنہوں نے شہر کو نانجنگ، یا "جنوبی دار الحکومت" کے طور پر دیکھا، جو چار ثانوی دار الحکومتوں میں سے ایک ہے جو اس کے "سپریم دار الحکومت"" شانگجنگ ([[بایرین بایاں پرچم]]) [[اندرونی منگولیا]] کی تکمیل کرتا ہے۔ بیجنگ میں بچ جانے والے کچھ قدیم پگوڈا لیاؤ دور سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں [[تیاننینگ مندر (بیجنگ)|تیاننینگ مندر]] بھی شامل ہے۔ [[لیاؤ خاندان]] 1122ء میں [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] سے مفتوح ہونے کے بعد، جنہوں نے یہ شہر [[سونگ خاندان]] کو دے دیا اور پھر 1125ء میں شمالی چین کی فتح کے دوران میں اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔ 1153ء میں، [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] نے بیجنگ کو اپنا "وسطی دار الحکومت" یا [[ژونگدو]] بنایا۔ <ref name="hist" /> اس شہر کو 1213ء میں [[چنگیز خان]] کی حملہ آور [[منگول سلطنت|منگول فوج]] نے شکست دی اور دو سال بعد زمین بوس ہو کر دیا۔ <ref name="economist">{{cite news |title=Beijing – Historical Background |url = http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-url = https://web.archive.org/web/20070522144445/http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-date=22 مئی 2007 |newspaper=The Economist |year=2007}}</ref> دو نسلوں کے بعد [[قبلائی خان]] نے [[خان بالق|دادو]] ([[خان بالق]]) (منگولوں کے لیے دادو، جسے عرف عام میں [[خان بالق]]) کہا جاتا ہے، کی تعمیر کا حکم دیا، جو اپنے [[یوآن خاندان]] کے لیے [[ژونگدو]] کے کھنڈر کے شمال مشرق میں ایک نیا دار الحکومت تھا۔ تعمیر میں 1264ء سے لے کر 1293ء تک کا عرصہ لگا، <ref name="hist" /><ref name="economist" /><ref>Brian Hook, ''Beijing and Tianjin: Towards a Millennial Megalopolis''، p.&nbsp;2.</ref> لیکن اس نے [[اصل چین]] کے شمالی کنارے پر واقع ایک شہر کی حیثیت کو کافی حد تک بڑھا دیا۔ یہ شہر جدید بیجنگ کے تھوڑا سا شمال میں [[بیجنگ کا ڈرم ٹاور اور بیل ٹاور|ڈرم ٹاور]] پر مرکوز تھا اور موجودہ چانگ آن ایونیو سے لائن 10 سب وے کے شمالی حصے تک پھیلا ہوا تھا۔ یوآن کی باقیات زمین کی دیوار سے اب بھی باقی ہیں اور انہیں ٹوچینگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ <ref>{{cite web |script-title=zh:元大都土城遗址公园 |url=http://www.tuniu.com/places/17645 |work=Tuniu.com |access-date=15 جون 2008 |language=zh |archive-url=https://web.archive.org/web/20090205205807/http://www.tuniu.com/places/17645 |archive-date=5 فروری 2009 |url-status=live}}</ref> === منگ خاندان === [[دورگون]] نے [[چنگ خاندان]] کو [[منگ خاندان]] کے براہ راست جانشین کے طور پر قائم کیا ([[لی زیچینگ]] اور اس کے پیروکاروں کو غیر قانونی قرار دینا) <ref name="britannica ming qing">{{cite encyclopedia |title=Beijing – History – The Ming and Qing Dynasties |url=https://www.britannica.com/EBchecked/topic/448956/Beijing/14708/Centuries-of-growth#toc=toc14709 |encyclopedia=Britannica Online Encyclopedia |year=2008 |access-date=16 جون 2008 |archive-url=https://web.archive.org/web/20080512030123/https://www.britannica.com/EBchecked/topic/448956/Beijing/14708/Centuries-of-growth#toc=toc14709 |archive-date=12 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اور بیجنگ [[چین]] کا واحد دار الحکومت بن گیا۔ چنگ شہنشاہوں نے شاہی رہائش گاہ میں کچھ تبدیلیاں کیں لیکن، بڑے حصے میں، منگ کی عمارتوں اور عمومی ترتیب میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ منچو عبادت کے لیے سہولیات متعارف کروائی گئیں، لیکن چنگ نے روایتی ریاستی رسومات کو بھی جاری رکھا۔ اشارے دو لسانی یا چینی تھے۔ اس ابتدائی چنگ بیجنگ نے بعد میں چینی ناول [[سرخ حجیرے کا خواب]] کی ترتیب تشکیل دی۔ === چنگ خاندان === === جمہوریہ چین === === عرامی جمہوریہ چین === == جغرافیہ == === شہر کا منظر === === فن تعمیر === === آب و ہوا === === ماحولیاتی مسائل === ==== ہوا کا معیار ==== === شماریات === ==== گرد و غبار کے طوفان ==== == حکومت == === انتظامی تقسیم === ==== قصبے ==== {{اصل مضمون|بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست}} {|class="wikitable" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" |- ! colspan="14" |'''بیجنگ کی انتظامی تقسیم''' |- |colspan="14" |<div class="center" style="position: relative"> {{Image label begin|image=Administrative Division Beijing.svg|width=600|link=}} {{Image label|x=294|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]]}} {{Image label|x=245|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع شیچینگ]]}} {{Image label|x=286|y=388|scale=600/600|text=[[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]]}} {{Image label|x=230|y=440|scale=600/600|text=[[ضلع فینگتائی]]}} {{Image label|x=190|y=405|scale=600/600|text=[[ضلع شیجنگشان]]}} {{Image label|x=230|y=375|scale=600/600|text=[[ضلع ہایدیان]]}} {{Image label|x=100|y=390|scale=600/600|text=[[ضلع مینتؤگؤ]]}} {{Image label|x=120|y=490|scale=600/600|text=[[ضلع فانگشان]]}} {{Image label|x=350|y=460|scale=600/600|text=[[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]]}} {{Image label|x=350|y=335|scale=600/600|text=[[ضلع شونیئی]]}} {{Image label|x=200|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع چانگپینگ]]}} {{Image label|x=270|y=500|scale=600/600|text=[[ضلع داشینگ]]}} {{Image label|x=320|y=205|scale=600/600|text=[[ضلع ہوایرؤ]]}} {{Image label|x=470|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع پینگو]]}} {{Image label|x=430|y=185|scale=600/600|text=[[ضلع مییون]]}} {{Image label|x=190|y=210|scale=600/600|text=[[ضلع یانچینگ]]}} </div> |- !! scope="col" rowspan=2 |[[عوامی جمہوریہ چین کی انتظامی تقسیم کے رموز|ڈویژن کوڈ]]<ref>{{cite web |url=http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |script-title=zh:国家统计局统计用区划代码 |publisher=[[National Bureau of Statistics of the People's Republic of China]] |access-date=24 November 2015 |archive-date=5 April 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130405092331/http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |url-status=dead }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |ڈویژن !! scope="col" rowspan=2 |رقبہ کلومیٹر<sup>2</sup><ref>{{Cite web|url=http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html |script-title=zh:2017年度北京市土地利用现状汇总表|website=ghgtw.beijing.gov.cn|access-date=13 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190113182323/http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html|archive-date=13 January 2019|url-status=dead}}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |کل آبادی 2010<ref>{{cite book | author1=Census Office of the State Council of the People's Republic of China| author2=Population and Employment Statistics Division of the National Bureau of Statistics of the People's Republic of China |script-title=zh:中国2010年人口普查分乡、镇、街道资料 |date=2012|publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |location=Beijing|isbn=978-7-5037-6660-2|edition=1}}<!--|access-date=25 November 2015--></ref> !! scope="col" rowspan=2 |شہری علاقے<br />کی آبادی 2010<ref name ="2010PRCcensus">{{cite book |author=国务院人口普查办公室、国家统计局人口和社会科技统计司编 |date=2012 |script-title=zh:中国2010年人口普查分县资料 |location=Beijing |publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |isbn=978-7-5037-6659-6 }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |نشست !! scope="col" rowspan=2 |[[ڈاک رمز]] !! scope="col" colspan=8 |ذیلی تقسیم<ref>{{Lang|zh-hans|《中国民政统计年鉴2012》}}</ref>{{مکمل حوالہ درکار|date=September 2018}} |- !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ذیلی اضلاع|ذیلی اضلاع]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[چین کے قصبے|قصبے]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ|ٹاؤن شپ]]<br />{{#tag:ref|Including [[Ethnic townships of the People's Republic of China|Ethnic townships]] & other township related subdivisions.|name=other|group=n}} !! scope="col" style="width:45px;"|رہائشی کمیونٹیز !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے گاؤں|گاؤں]] |- style="font-weight: bold" ! 110000 !! بیجنگ |16406.16 ||19,612,368 ||16,858,692 ||[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] / [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] ||100000 ||149 ||143 ||38 ||2538 ||3857 |- ! 110101 !! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] |41.82 || colspan="2" |919,253 ||[[جنگشان ذیلی ضلع، بیجنگ|جنگشان ذیلی ضلع]] ||100000 ||17 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||216 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110102 !! [[ضلع شیچینگ]] |50.33 || colspan="2" |1,243,315 ||جنرونگ ذیلی ضلع ||100000 ||15 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||259 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110105 !! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] |454.78 ||3,545,137 ||3,532,257 ||چاووائی ذیلی ضلع ||100000 ||24 ||style="background:gray;"|&nbsp;||19 ||358 ||5 |- ! 110106 !! [[ضلع فینگتائی]] |305.53 ||2,112,162 ||2,098,632 ||فینگتائی ذیلی ضلع ||100000 ||16 ||2 ||3 ||254 ||73 |- ! 110107 !! {{Nowrap|[[ضلع شیجنگشان]]}} |84.38 || colspan="2" |616,083 ||لوگو ذیلی ضلع ||100000 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||130 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110108 !! [[ضلع ہایدیان]] |430.77 ||3,280,670 ||3,208,563 ||ہایدیان ذیلی ضلع ||100000 ||22 ||7 ||style="background:gray;"|&nbsp;||603 ||84 |- ! 110109 !! [[ضلع مینتؤگؤ]] |1447.85 ||290,476 ||248,547 ||دایو ذیلی ضلع ||102300 ||4 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||124 ||179 |- ! 110111 !! [[ضلع فانگشان]] |1994.73 ||944,832 ||635,282 ||گونگچین ذیلی ضلع ||102400 ||8 ||14 ||6 ||108 ||462 |- ! 110112 !! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] |905.79 ||1,184,256 ||724,228 ||[[بئیوان ذیلی ضلع، بیجنگ|بئیوان ذیلی ضلع]] ||101100 ||6 ||10 ||1 ||40 ||480 |- ! 110113 !! [[ضلع شونیئی]] |1019.51 ||876,620 ||471,459 ||شینگلی ذیلی ضلع ||101300 ||6 ||19 ||style="background:gray;"|&nbsp;||61 ||449 |- ! 110114 !! [[ضلع چانگپینگ]] |1342.47 ||1,660,501 ||1,310,617 ||چینگبئی ذیلی ضلع ||102200 ||8 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||180 ||303 |- ! 110115 !! [[ضلع داشینگ]] |1036.34 ||1,365,112 ||965,683 ||شینگفینگ ذیلی ضلع ||102600 ||5 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||64 ||547 |- ! 110116 !! [[ضلع ہوایرؤ]] |2122.82 ||372,887 ||253,088 ||لونگشان ذیلی ضلع ||101400 ||2 ||12 ||2 ||27 ||286 |- ! 110117 !! [[ضلع پینگو]] |948.24 ||415,958 ||219,850 ||بنہے ذیلی ضلع ||101200 ||2 ||14 ||2 ||23 ||275 |- ! 110118 !! [[ضلع مییون]] |2225.92 ||467,680 ||257,449 ||[[گولوو ذیلی ضلع، بیجنگ|گولوو ذیلی ضلع]] ||101500 ||2 ||17 ||1 ||57 ||338 |- ! 110119 !! [[ضلع یانچینگ]] |1994.89 ||317,426 ||154,386 ||رولن ذیلی ضلع ||102100 ||3 ||11 ||4 ||34 ||376 |} {|class="wikitable sortable collapsible collapsed" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" ! colspan="5" |چینی میں تقسیم |- ! اردو ! چینی ! [[پنین]] |- ! بیجنگ بلدیہ |{{Lang|zh-hans|北京市}} |Běijīng Shì |- ! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|东城区}} |Dōngchéng Qū |- ! [[ضلع شیچینگ]] |{{Lang|zh-hans|西城区}} |Xīchéng Qū |- ! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|朝阳区}} |Cháoyáng Qū |- ! [[ضلع فینگتائی]] |{{Lang|zh-hans|丰台区}} |Fēngtái Qū |- ! [[ضلع شیجنگشان]] |{{Lang|zh-hans|石景山区}} |Shíjǐngshān Qū |- ! [[ضلع ہایدیان]] |{{Lang|zh-hans|海淀区}} |Hǎidiàn Qū |- ! [[ضلع مینتؤگؤ]] |{{Lang|zh-hans|门头沟区}} |Méntóugōu Qū |- ! [[ضلع فانگشان]] |{{Lang|zh-hans|房山区}} |Fángshān Qū |- ! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|通州区}} |Tōngzhōu Qū |- ! [[ضلع شونیئی]] |{{Lang|zh-hans|顺义区}} |Shùnyì Qū |- ! [[ضلع چانگپینگ]] |{{Lang|zh-hans|昌平区}} |Chāngpíng Qū |- ! [[ضلع داشینگ]] |{{Lang|zh-hans|大兴区}} |Dàxīng Qū |- ! [[ضلع ہوایرؤ]] |{{Lang|zh-hans|怀柔区}} |Huáiróu Qū |- ! [[ضلع پینگو]] |{{Lang|zh-hans|平谷区}} |Pínggǔ Qū |- ! [[ضلع مییون]] |{{Lang|zh-hans|密云区}} |Mìyún Qū |- ! [[ضلع یانچینگ]] |{{Lang|zh-hans|延庆区}} |Yánqìng Qū |} {{حوالہ جات|group=n}} [[File:Houhai Lake and Drum Tower Beijing 2015 October.jpg|thumb|Houhai Lake and Drum Tower at [[Shichahai]], in the [[ضلع شیچینگ]] ]] === عدلیہ اور پروکیورسی === == معیشت == === سیکٹر کی ساخت === === اقتصادی زونز === == آبادیات == == تعلیم اور تحقیق == [[فائل:PekingUniversityPic6.jpg|تصغیر|[[پیکنگ یونیورسٹی]] 1898ء میں پیکنگ کی شاہی یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔]] {{اصل مضمون|چین میں تعلیم}} {{مزید دیکھیے|بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست}} بیجنگ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے دنیا کا ایک معروف مرکز ہے اور اسے سائنسی تحقیق کی سب سے بڑی پیداوار کے ساتھ دنیا کا نمبر 1 شہر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ نیچر انڈیکس نے 2016ء میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ <ref name=":10">{{Cite journal|last=Jia|first=Hepeng|date=19 ستمبر 2020|title=Beijing, the seat of science capital|journal=Nature|language=en|volume=585|issue=7826|pages=S52–S54|doi=10.1038/d41586-020-02577-x|bibcode=2020Natur.585S.۔52J|doi-access=free}}</ref><ref name=":7">{{Cite web|title=The top cities for research in the Nature Index|url=https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020031614/https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|url-status=live}}</ref><ref name=":9" /> یہ شہر [[علوم طبعی]]، [[کیمیا]]، اور [[زمینیات|زمین اور ماحولیاتی علوم]] کے شعبوں میں شائع ہونے والے مضامین کے سب سے زیادہ حصہ کے ساتھ بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے، خاص طور پر [[اقوام متحدہ]] کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلقہ پیداوار کے مطابق۔ <ref>{{Cite web|title=Leading 200 science cities in SDG research|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 25 science cities in Earth & environmental sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in physical sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in chemistry|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|url-status=live}}</ref> [[فائل:Tsinghua University - Square building.JPG|تصغیر|right|چینہوا یونیورسٹی کی مرکزی عمارت]] بیجنگ میں [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|90 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیاں]] ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی شہری [[عوامی جامعہ]] نظام ہے اور چین کا پہلا شہر ہے جہاں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں، <ref name="Beijing's Universities" /><ref>{{Cite web |last= |title=Top 10 Chinese cities with most higher education institutions |url=https://www.chinadaily.com.cn/a/202208/04/WS62eaf941a310fd2b29e7022c.html |access-date=2022-08-08 |website=www.chinadaily.com.cn}}</ref> اور یہ دو بہترین یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے جو پورے [[ایشیا]]، [[اوقیانوسیہ]] خطے اور ابھرتے ہوئے ممالک میں اپنی مشترکہ درجہ بندی کے ساتھ 2022ء ٹائمز ہائر عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ <ref>{{Cite web|date=25 اگست 2021|title=World University Rankings 2022|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2022/world-ranking|access-date=3 ستمبر 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=29 جون 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150629020315/https://www.timeshighereducation.co.uk/world-university-rankings/2015/world-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":6" /><ref name=":8" /> دونوں سی 9 لیگ کے رکن ہیں، جو اعلیٰ چینی یونیورسٹیوں کا اتحاد ہے جو جامع اور سرکردہ تعلیم پیش کرتی ہے۔ <ref>{{Cite web|date=17 فروری 2011|title=Eastern stars: Universities of China's C9 League excel in select fields|url=https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|access-date=25 فروری 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=25 فروری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210225152504/https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|url-status=live}}</ref> بیجنگ کی متعدد باوقار یونیورسٹیاں مسلسل [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[دنیا]] کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں، بشمول [[پیکنگ یونیورسٹی]]، [[چینہوا یونیورسٹی]]، [[رینمین یونیورسٹی چین]]، [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[بئیہانگ یونیورسٹی]]، [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]]، [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]]، [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]]، [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]]، [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]]، [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]]۔<ref name=":4" /><ref name=":5" /><ref name=":11">{{Cite web|date=29 اکتوبر 2020|title=Best universities in Beijing|url=https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=24 جنوری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210124135711/https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|date=30 نومبر 2015|title=Beijing|url=https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=QS Top Universities|language=en|archive-date=30 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201030074418/https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|url-status=live}}</ref>۔ ان یونیورسٹیوں کو چینی حکومت نے "985 یونیورسٹیاں" یا "[[پروجیکٹ 211|211 یونیورسٹیاں]] ([[پروجیکٹ 211]])" کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کی تعمیر کی جا سکے۔ <ref>{{Cite web|title=Beijing 985 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427225208/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Beijing 211 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427220618/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|url-status=live}}</ref> بیجنگ میں کچھ [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|تقومی کلیدی یونیورسٹیاں]] مندرجہ ذیل ہیں: {{colbegin|3}} * [[چینہوا یونیورسٹی]] * [[پیکنگ یونیورسٹی]] * [[رینمین یونیورسٹی چین]] * [[بیجنگ الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ]] * [[بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ فارسٹری یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ جیاوتونگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی]] * [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]] * [[بیجنگ پیپلز پولیس کالج]] * [[بئیہانگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف فزیکل ایجوکیشن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن]] * [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]] * [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]] * [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]] * [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]] * [[چائنا سینٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]] * [[چائینا فارن افیئرز یونیورسٹی]] * [[چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ریلیشنز]] * [[چائنا یونیورسٹی آف جیو سائنسز (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پیٹرولیم (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا]] * [[چائنا ویمن یونیورسٹی]] * [[چائنا یوتھ یونیورسٹی آف پولیٹیکل اسٹڈیز]] * [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[پیپلز پبلک سیکیورٹی یونیورسٹی آف چائینا]] * [[کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]] * [[نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[پیکنگ یونین میڈیکل کالج]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز]] * [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]] * [[بیجنگ انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی]] * [[بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[بیجنگ میٹریل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس]] * [[کیپٹل میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل نارمل یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[چائنا کالج آف میوزک]] * [[بیجنگ ڈانس اکیڈمی]] * [[بیجنگ فلم اکیڈمی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف کلاتھنگ ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف مشینری]] * [[بیجنگ یونین یونیورسٹی]] {{colend}} بیجنگ کئی مذہبی اداروں کا گھر بھی ہے، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: {{colbegin|2}} * چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ * بیجنگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ * چین کی بدھسٹ اکیڈمی * چین کا اعلیٰ سطح کا تبتی بدھ مت کالج * چین میں کیتھولک چرچ کا قومی مدرسہ {{colend}} یہ شہر [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] کی ایک نشست ہے، جسے نیچر ریسرچ کے ذریعہ 2016ء میں فہرست کے آغاز کے بعد سے نیچر انڈیکس کے ذریعہ مسلسل دنیا کے نمبر 1 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|title=2016 tables: Institutions {{!}} 2016 tables {{!}} Institutions {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=27 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201127054226/https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Institution outputs {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=8 جنوری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200108231135/https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن آف چائنا کی مقام بھی ہے۔ شہر کا لازمی تعلیمی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شامل ہے: 2018ء میں، بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ طالب علموں ([[شنگھائی]]، [[ژجیانگ]] اور [[جیانگسو]] کے ساتھ) نے تمام مضامین (ریاضی، تعلیم، اور سائنس) میں دیگر 78 شریک ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، جو [[پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین]]) کی طرف سے منعقدہ تعلیمی کارکردگی کا عالمی مقابلہ ہے۔ <ref name="PISA2018">{{Citation|title=PISA 2018: Insights and Interpretations|date=3 دسمبر 2019|url=http://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|publisher=[[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]]|access-date=25 فروری 2021|archive-date=9 دسمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201209150356/https://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|url-status=live}}</ref>۔ == ثقافت == === دلچسپی کے مقامات === === ناقابل تسخیر ثقافتی ورثہ === === مذہب === === چینی لوک مذہب اور تاؤ مت === === بدھ مت === === اسلام === [[فائل:Dongsiqingzhensi.JPG|تصغیر|right|[[دونگسی مسجد]]]] [[فائل:Niujie Mosques02.jpg|تصغیر|[[نیوجیہ مسجد]]]] بیجنگ میں تقریباً 70 [[مساجد]] ہیں جنہیں [[اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا]] نے تسلیم کیا ہے، جن کا صدر دفتر [[نیوجیہ مسجد]] کے قریب واقع ہے، جو شہر کی قدیم ترین مسجد ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |script-title=zh:伊斯兰教简介 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=30 جنوری 2017 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170130005328/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref><ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |script-title=zh:北京市清真寺文物等级 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416100639/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[نیوجیہ مسجد]] کی بنیاد 996 میں [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں رکھی گئی تھی اور اکثر مسلمان معززین اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ چینی مسلم کمیونٹی نے مبینہ طور پر [[رمضان]] المبارک منایا اور 2021ء کو مسجد میں [[نماز عید|عید کی نماز]] ادا کی۔ <ref>{{Citation|title=Beijing's Muslim community celebrates holy month of Ramadan|date=14 اپریل 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=loywhvJ4TVY| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/loywhvJ4TVY| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[South China Morning Post]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref><ref>{{Citation|title=China: Beijing's Muslim community gathers for Eid prayers at mosque|date=13 مئی 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=nobUrHDtZPM| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/nobUrHDtZPM| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[Agence France-Presse]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref> بیجنگ میں سب سے بڑی مسجد <ref>{{Cite web|url=http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924091316/http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|url-status=dead|archive-date=24 ستمبر 2015|script-title=zh:朝阳文化--文化遗产|date=24 ستمبر 2015|access-date=21 فروری 2019}}</ref> چانگ ینگ مسجد ہے، جو [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] میں واقع ہے، جس کا رقبہ 8,400 مربع میٹر ہے۔ پرانے شہر کی دیگر قابل ذکر مساجد میں [[دونگسی مسجد]] شامل ہے، جس کی بنیاد 1346ء میں رکھی گئی تھی، ہواشی مسجد، جس کی بنیاد 1415 میں رکھی گئی، نان دویا مسجد [[ضلع شیچینگ]] میں اور [[دونگژیمین]] مسجد شامل ہیں۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |script-title=zh:北京市部分清真寺介绍 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416074958/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[ضلع ہایدیان|ہایدیان]]، [[مادیان، بیجنگ|مادیان]]، [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|تونگژؤ]]، [[ضلع چانگپینگ|چانگپینگ]]، چانگینگ، [[ضلع شیجنگشان|شیجنگشان]]اور [[ضلع مییون|مییون]] میں باہر کی مسلم کمیونٹیز میں بڑی مساجد ہیں۔ چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ [[ضلع شیچینگ]] کے نیوجی محلے میں واقع ہے۔ === مسیحیت === ==== کیتھولک ==== ==== پروٹسٹنٹ ==== ==== مشرقی آرتھوڈوکس ==== === میڈیا === === ٹیلی ویژن اور ریڈیو === === پریس === === بیجنگ راک === == بیجنگ میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات == == کھیل == === ایونٹ === === مقامات === === کلب === == نقل و حمل == === ریل اور تیز رفتار ریل === === سڑکیں اور ایکسپریس ویز === === فضائی === ==== بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== دیگر ہوائی اڈے ==== ==== ہوائی مسافروں کے لیے ویزا کے تقاضے ==== === پبلک ٹرانزٹ === === ٹیکسی === === سائیکل === == دفاع اور ایرو اسپیس == == فطرت اور جنگلی حیات == == بین الاقوامی تعلقات == === جڑواں شہر === بیجنگ مندرجہ ذیل علاقوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کے ساتھ [[جڑواں شہر]] ہے۔ <ref>{{cite web |title=Sister cities of Beijing |url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |access-date=13 اکتوبر 2020 |website=english.beijing.gov.cn |archive-date=1 جولائی 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200701015335/http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |url-status=live}}</ref>{{Div col|colwidth=20em}} * {{Flagdeco|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{Flagdeco|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{Flagdeco|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{Flagdeco|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{Flagdeco|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{Flagdeco|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{Flagdeco|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{Flagdeco|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{Flagdeco|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{Flagdeco|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{Flagdeco|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{Flagdeco|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{Flagdeco|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{Flagdeco|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{Flagdeco|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{Flagdeco|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{Flagdeco|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{Flagdeco|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{Flagdeco|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{Flagdeco|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{Flagdeco|RSA}} [[جوہانسبرگ]]، جنوبی افریقا * {{Flagdeco|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{Flagdeco|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{Flagdeco|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{Flagdeco|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{Flagdeco|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{Flagdeco|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{Flagdeco|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{Flagdeco|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{Flagdeco|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{Flagdeco|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{Flagdeco|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{Flagdeco|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{Flagdeco|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{Flagdeco|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{Flagdeco|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EST}} [[تالین]]، استونیا * {{Flagdeco|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{Flagdeco|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{Flagdeco|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{Flagdeco|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{Flagdeco|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{Flagdeco|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{Flagdeco|USA}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest – not twinning --> {{Div col end}} === غیر ملکی سفارت خانے اور قونصل خانے === {{اصل مضمون|عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست}} {{Div col|colwidth=20em}} * {{AFG}} * {{ALB}} * {{DZA}} * {{AGO}} * {{ARG}} * {{ARM}} * {{AUS}} * {{AUT}} * {{AZE}} * {{BHS}} * {{BHR}} * {{BGD}} * {{BRB}} * {{BLR}} * {{BEL}} * {{BEN}} * {{BOL}} * {{BIH}} * {{BWA}} * {{BRA}} * {{BRN}} * {{BGR}} * {{پرچم|Burkina Faso}} * {{BDI}} * {{CAM}} * {{CMR}} * {{CAN}} * {{CPV}} * {{CAF}} * {{TCD}} * {{CHL}} * {{COL}} * {{COM}} * {{COG}} * {{COD}} * {{CRI}} * {{HRV}} * {{CUB}} * {{CYP}} * {{CZE}} * {{DNK}} * {{DJI}} * {{DMA}} * {{DOM}} * {{پرچم|East Timor}} * {{ECU}} * {{EGY}} * {{SLV}} * {{GNQ}} * {{ERI}} * {{EST}} * {{ETH}} * {{FJI}} * {{FIN}} * {{FRA}} * {{GAB}} * {{پرچم|Gambia}} * {{GEO}} * {{DEU}} * {{GHA}} * {{GRC}} * {{GRD}} * {{GIN}} * {{GNB}} * {{GUY}} * {{HUN}} * {{ISL}} * {{IND}} * {{IDN}} * {{IRN}} * {{IRQ}} * {{IRL}} * {{ISR}} * {{ITA}} * {{پرچم|Ivory Coast}} * {{JAM}} * {{JPN}} * {{JOR}} * {{KAZ}} * {{KEN}} * {{KUW}} * {{KGZ}} * {{LAO}} * {{LAT}} * {{LIB}} * {{LES}} * {{LBR}} * {{LBA}} * {{LTU}} * {{LUX}} * {{MAD}} * {{MAW}} * {{MAS}} * {{MDV}} * {{MLI}} * {{MLT}} * {{MTN}} * {{MRI}} * {{MEX}} * {{پرچم|Micronesia}} * {{MDA}} * {{MGL}} * {{MCO}} (consulate) * {{MNE}} * {{MAR}} * {{MOZ}} * {{MMR}} * {{NAM}} * {{NEP}} * {{NED}} * {{NZL}} * {{NIG}} * {{NGR}} * {{PRK}} * {{پرچم|North Macedonia}} * {{NOR}} * {{OMA}} * {{PAK}} * {{PSE}} * {{PAN}} * {{PNG}} * {{PER}} * {{PHI}} * {{POL}} * {{PRT}} * {{QAT}} * {{ROU}} * {{RUS}} * {{RWA}} * {{WSM}} * {{پرچم|São Tomé and Príncipe}} * {{KSA}} * {{SEN}} * {{SRB}} * {{SEY}} * {{SLE}} * {{SGP}} * {{SVK}} * {{SLO}} * {{SOL}} * {{SOM}} * {{ZAF}} * {{KOR}} * {{SSD}} * {{ESP}} * {{LKA}} * {{SUD}} * {{SUR}} * {{SWE}} * {{CHE}} * {{SYR}} * {{TJK}} * {{TAN}} * {{THA}} * {{TGO}} * {{TON}} * {{TTO}} * {{TUN}} * {{TUR}} * {{TKM}} * {{UGA}} * {{UKR}} * {{ARE}} * {{GBR}} * {{USA}} * {{URY}} * {{UZB}} * {{VUT}} * {{VEN}} * {{VNM}} * {{YEM}} * {{ZMB}} * {{ZWE}} {{Div col end}} === نمائندہ دفاتر اور وفود === * {{HTI}} (نمائندہ دفتر) * {{FRO}} (نمائندہ دفتر) * {{پرچم|European Union}} == مزید دیکھیے == {{باب|چین}} * [[چین کے تاریخی دارالحکومت]] * [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} === ذرائع === <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Elliott |first = Mark C. |title = The Manchu Way: The Eight Banners and Ethnic Identity in Late Imperial China |url = https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |location = Palo Alto, CA |publisher = Stanford University Press |year = 2001 |isbn = 978-0-8047-4684-7 |access-date = 22 جولائی 2009 |archive-date = 1 اگست 2020 |archive-url = https://web.archive.org/web/20200801082809/https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |url-status = live}} * {{cite book |last1=Li |first1=Lillian |last2=Dray-Novey |first2=Alison |last3=Kong |first3=Haili |year=2007 |title=Beijing: From Imperial Capital to Olympic City |location=New York, NY |publisher=[[Palgrave Macmillan]] |isbn=978-1-4039-6473-1 |url=https://archive.org/details/beijingfromimper00lili}} * {{cite book |last1=MacKerras |first1=Colin |last2=Yorke |first2=Amanda |year=1991 |title=The Cambridge Handbook of Contemporary China |url=https://archive.org/details/cambridgehandboo0000mack |url-access=registration |quote=beiping beijing. |location=Cambridge, England |publisher=[[Cambridge University Press]] |isbn=978-0-521-38755-2 |access-date=22 جولائی 2009}} {{refend}} </div> == مزید پڑھیے == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Cotterell |first = Arthur. |title = The Imperial Capitals of China: An Inside View of the Celestial Empire |location=London |publisher=Pimlico |year=2007 |isbn=978-1-84595-009-5 |postscript =۔&nbsp;(304 pages)}} * {{cite book |last1=Bonino |first1=Michele |last2=De Pieri |first2=Filippo |title=Beijing Danwei: Industrial Heritage in the Contemporary City |year=2015 |publisher=Jovis |location=Berlin |isbn=978-3-86859-382-2 |url=https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |access-date=10 اکتوبر 2015 |archive-date=22 فروری 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210222224938/https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |url-status=live}} * {{cite book |last=Cammelli |first=Stefano |title = Storia di Pechino e di come divenne capitale della Cina |location=Bologna |publisher=Il Mulino |year=2004 |isbn=978-88-15-09910-5}} * {{cite book |last=Chen |first=Gaohua |title=The Capital of the Yuan Dynasty |location=[Dadu or Khanbaliq] |publisher=Silkroad Press|year=2015}} {{ISBN|978-981-4332-44-6|978-981-4339-55-1}} (Print & eBook)۔ * {{cite book |last=Harper|first=Damian|title=Beijing: City Guide|edition=7th|location=Oakland, California|publisher=Lonely Planet Publications|year=2007}} {{refend}} </div> == بیرونی روابط == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{Sister project links|voy=Beijing|بیجنگ}} * [http://info.hktdc.com/mktprof/china/mpbei.htm Economic profile for Beijing] at [[Hong Kong Trade Development Council|HKTDC]] * [https://www.facebook.com/BeijingChinaOfficial Visit Beijing Facebook Page] * [http://cudl.lib.cam.ac.uk/view/PH-Y-00302-E/4 Photograph of ''The approach to Peking – outside the walls''] taken in 1890 by [[Sir Henry Norman, 1st Baronet|Sir Henry Norman]] </div> {{S-start}}بمطابق {{S-bef|before=[[ہانگژو]] ([[سونگ خاندان]])|row=1}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] (بمطابق [[خان بالق]] [[یوآن خاندان]] کا) |years=1264–1368|row=1}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=1}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=2}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1420–1928|row=2}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]])|row=2}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]]) |row=3}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1949–موجودہ|row=3}} {{S-aft|after=موجودہ دار الحکومت|row=3}} {{Rail end}} {{بیجنگ}} {{چین کے صوبائی دارالحکومت}} {{جغرافیائی مقام |Centre = بیجنگ |North = |Northeast = [[چینگدے]]، ہیبئی |East = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southeast = [[تیانجن]] |South = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southwest = [[باوڈنگ]]، ہیبئی |West = |Northwest = [[ژانگجیاکوو]]، ہیبئی }} {{Navboxes |title = بیجنگ سے متعلق مضامین |list = {{چین کی صوبہ سطحی تقسیم}} {{عوامی جمہوریہ چین کی پریفیکچر سطح تقسیم}} {{چین کے میٹروپولیٹن شہر}} {{ایشیاء کے دارالحکومت}} {{گرمائی اولمپک کے میزبان شہر}} {{گرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{سرمائی اولپک کے میزبان شہر}} {{سرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{ایشیائی کھیلوں کے میزبان شہر}} {{عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے میزبان شہر}} {{دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہری علاقہ جات}} {{میگا شہر}} }} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیجنگ]] [[زمرہ:چین کی بلدیات]] <!-- please leave the empty space as standard --> [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]] [[زمرہ:چین کے میٹروپولیٹن علاقے]] [[زمرہ:شمالی چین کا میدان]] [[زمرہ:دوسرے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین میں گیارہویں صدی ق م کی تاسیسات]] hjj7jfvb5s5ls8lcov6h2xcu3n5x6u9 5141458 5141457 2022-08-28T10:31:37Z Tahir mq 19745 /* منگ خاندان */ wikitext text/x-wiki {{Nobots}} {{مختصر وضاحت|چین کا دار الحکومت}} {{دیگر استعمال}} {{Infobox settlement | name = Beijing | native_name = بیجنگ<br />北京 | native_name_lang = zh | other_name = Beijing<br />Peking | settlement_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] اور [[دار الحکومت]] | image_flag = | image_skyline = {{متعدد تصاویر | border = infobox | total_width = 280 | image_style = border:1; | perrow = 1/2/2/1 | image1 = Skyline of Beijing CBD with B-5906 approaching (20211016171955).jpg | image2 = Tiananmen Gate.jpg | image3 = The Great Wall of China - Badaling.jpg | image4 = Beijing national stadium.jpg | image5 = Temple of heaven,Beijing,China - panoramio (2) (cropped).jpg | image6 = National Centre for the Performing Arts and Great Hall of the People.jpg }} | image_size = | image_caption = '''اوپر سے گھڑی وار''': [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]]; [[بادالنگ]]; [[جنت کا مندر]]; [[عوام کا تالار عظیم]] (بائیں) اور [[نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس (چین)]]; [[بیجنگ نیشنل اسٹیڈیم]]; اور [[تیانانمین]] | image_map = {{Maplink|frame=yes|plain=yes|type=shape|stroke-width=2|stroke-color=#000000|zoom=7|frame-lat=40.26|frame-long=116.6}} | image_map1 = Beijing in China (+all claims hatched).svg | map_caption1 = چین میں بیجنگ میونسپلٹی کا مقام | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|type:adm1st_region:CN-11|display=it}} | coor_pinpoint = [[تیانانمین چوک]] [[Flag Raising Ceremony (China)|قومی پرچم]] | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|China}} | established_title = قیام | established_date = 1045 ق، | seat_type = شہر کی نشست | seat = [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] | parts_type = تقسیم<ref name="hist">{{cite web |title = Township divisions |url=http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |publisher = ebeijing.gov.cn |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20090903193329/http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |archive-date=3 ستمبر 2009 |url-status=live}}</ref><br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]]<br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]] | parts = <br />[[فہرست بیجنگ کی انتظامی تقسیمات]]<br />289 قصبے اور گاؤں | government_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] | governing_body = بیجنگ میونسپل پیپلز کانگریس | leader_title = [[Chinese Communist Party Committee Secretary|سی پی سی سیکرٹری]] | leader_name = [[Cai Qi]] | leader_title1 = کانگریس چیئرمین | leader_name1 = [[Li Wei (PRC politician)|Li Wei]] | leader_title2 = میئر | leader_name2 = [[Chen Jining]] | leader_title3 = [[Chinese People's Political Consultative Conference|سی پی پی سی سی]] چیئرمین | leader_name3 = [[Wei Xiaodong]] | leader_title4 = [[قومی عوامی کانگریس (چین)]] نمائندگی | leader_name4 = 54 نائبین | total_type = بلدیہ | area_footnotes = <ref name="mofcom">{{cite web |title=Doing Business in China – Survey |url=http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |publisher=[[Ministry of Commerce of the People's Republic of China]] |access-date=5 اگست 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140526181645/http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |archive-date=26 مئی 2014}}</ref> | area_total_km2 = 16410.5 | area_land_km2 = 16410.5 | area_water_km2 = | area_urban_km2 = 16410.5 | area_metro_km2 = 12796.5 | elevation_footnotes = | elevation_m = 43.5 | elevation_max_ft = 7556 | elevation_max_point = [[کوہ لنگ (بیجنگ)|کوہ لنگ]] | population_total = 21,893,095 | population_density_km2 = auto | population_as_of = 2020 مردم شماری | population_footnotes = <ref>{{cite web |date=11 مئی 2021 |title=Communiqué of the Seventh National Population Census (No. 3) |url=http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |access-date=11 مئی 2021 |publisher=[[National Bureau of Statistics of China]] |archive-date=11 مئی 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210511104847/http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |url-status=live}}</ref> | population_urban = 21,893,095 | population_density_urban_km2 = auto | population_metro = 22,366,547 | population_density_metro_km2 = auto | population_blank1_title = چین میں درجہ | population_blank1 = آبادی: [[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ آبادی|ستائیسواں]];<br />کثافت: [[چین کے صوبے|چوتھا]] | population_demonym = <!-- Don't restore Beijinger without cite. See talk page --> | demographics_type1 = اہم [[چین کے نسلی گروہوں کی فہرست|نسلی گروہ]] | demographics1_footnotes = | demographics1_title1 = [[ہان چینی]] | demographics1_info5 = 0.7% | postal_code_type = [[چین کے رموز ڈاک]] | postal_code = '''1000'''00–'''1026'''29 | area_code = [[Telephone numbers in China|10]] | iso_code = [[آیزو 3166-2:CN]] | blank_name_sec1 = جی ڈی پی<ref>{{Cite web |url=http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |title=政府工作报告-2022年1月6日在北京市第十五届人民代表大会第五次会议上-政府工作报告解读-北京市发展和改革委员会 |access-date=23 جنوری 2022 |archive-date=23 جنوری 2022 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220123095719/http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |url-status=live}}</ref> | blank_info_sec1 = 2021 | blank1_name_sec1 = &nbsp;- کل | blank1_info_sec1 = ¥4.03 ٹریلین<br />$634.38 بلین (برائے نام)<br /><ref name=":13">{{Cite web|title=CN¥6.3527 per dollar (according to International Monetary Fund on جنوری 2022 publication |url=https://www.imf.org/external/np/fin/data/rms_rep.aspx.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]}}</ref> <br /> $965.73 بلین (مساوی قوت خرید)<ref>{{cite web |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |title=World Economic Outlook (WEO) database |publisher=International Monetary Fund |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |archive-date=26 نومبر 2020 |access-date=2 اپریل 2022}}</ref> | blank_name_sec2 = '''شہر کے درخت''' | blank_info_sec2 = [[مور پنکھی (درخت)]] (''Platycladus orientalis'') | blank1_name_sec2 = &nbsp; | blank1_info_sec2 = [[سٹیفنولوبیم|پگوڈا درخت]] (''Sophora japonica'') | website = {{URL|http://www.beijing.gov.cn|beijing.gov.cn}}<br />{{URL|http://english.beijing.gov.cn|english.beijing.gov.cn}} | footnotes = | demographics1_info1 = 95% | demographics1_title2 = [[مانچو قوم]] | demographics1_info2 = 2% | demographics1_title3 = [[حوئی قوم]] | demographics1_info3 = 2% | demographics1_title4 = [[Mongols in China|منگول]] | demographics1_info4 = 0.3% | demographics1_title5 = دیگر | timezone = [[چین میں وقت]] | utc_offset = +8 | blank2_name_sec1 = &nbsp;– فی کس | blank2_info_sec1 = ¥184,075<br />$28,975 (برائے نام)<ref name=":13" /> <br />$44,110 (مساوی قوت خرید)<ref>{{Cite web |title=CN¥4.173 per Int'l. dollar (according to International Monetary Fund on اکتوبر 2021 publication |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]|archive-date=26 نومبر 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |url-status=live}}</ref> | blank3_name_sec1 = &nbsp;– اضافہ | blank3_info_sec1 = {{increase}} 8.5% | blank4_name_sec1 = [[انسانی ترقیاتی اشاریہ]] (2019) | blank4_info_sec1 = 0.904<ref>{{cite web |url=https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |title=Subnational Human Development Index |year=2020 |publisher=Global Data Lab China |access-date=9 اپریل 2020 |archive-date=23 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180923120638/https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |url-status=live}}</ref> ([[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ|انسانی ترقیاتی اشاریہ]]) – <span style="color:#090;">انتہائی اعلیٰ</span> | blank5_name_sec1 = [[Vehicle registration plates of China|لائسنس پلیٹ کے سابقے]] | blank5_info_sec1 = {{lang|zh-cn|京A, C, E, F, H, J, K, L, M, N, P, Q, Y}}<br />{{lang|zh-cn|京B}} (ٹیکسیاں)<br />{{lang|zh-cn|京G}} (شہری علاقے سے باہر)<br />{{lang|zh-cn|京O, D}} (پولیس اور حکام) | blank6_name_sec1 = مخفف | blank6_info_sec1 = BJ / {{Lang-zh|c={{ربط متن|京}} |labels=no}} (jīng) | blank2_name_sec2 = '''شہر کے پھول''' | blank2_info_sec2 = [[چینی گلاب]] (''Rosa chinensis'') | blank3_name_sec2 = &nbsp; | blank3_info_sec2 = [[گل داؤدی]] (''Chrysanthemum morifolium'') | official_name = بلدیہ بیجنگ | founder = [[ژؤ خاندان]] ([[مغربی ژؤ]]) }} {{Infobox Chinese | pic = Beijing name.svg | piccap="بیجنگ" باقاعدہ چینی حروف میں | picupright = 0.5 | c = {{ربط متن|lang=zh|北京}} | l="شمالی دارالحکومت" | p = Běijīng | psp = Peking{{NoteTag|Loaned earlier via French "Pékin"۔}}<br />[[Peiping]] <small>(1368–1403;<br />1928–1937; 1945–1949)</small> | w = Pei<sup>3</sup>-ching<sup>1</sup> | mi = {{IPAc-cmn|AUD|Zh-Beijing.ogg|b|ei|3|۔|j|ing|1}} | bpmf = ㄅㄟˇ&nbsp;&nbsp;&nbsp;ㄐㄧㄥ | gr = Beeijing | j = Bak1ging1 | y = Bākgìng ''or'' Bākgīng | ci = {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|7}} ''or'' {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|1}} | suz = Poh-cin | poj = Pak-kiaⁿ | tl = Pak-kiann | buc = Báe̤k-gĭng | h = Bet<sup>5</sup>-gin<sup>1</sup> | showflag = p | t = | s = | altname = | tp = }} '''بیجنگ''' ({{Lang-en|Beijing}}) ({{Lang-zh|c=北京|p=Běijīng}}) جسے سابقہ طور پر '''[[پیکنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا تھا، [[عوامی جمہوریہ چین]] کا [[دار الحکومت]] ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا [[قومی دار الحکومتوں کی فہرست بلحاظ آبادی|قومی دار الحکومت]] ہے، جس میں 16,410.5 کلومیٹر 2 (6336 مربع میل) کے [[اصل شہر|انتظامی علاقے]] کے اندر 21 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ <ref name="bulletin2018">{{cite web |url=http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |title = Beijing Municipal Bureau of Statistics and NBS Survey Office in Beijing |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |language = en |date= 23 جنوری 2019 |access-date= 24 جنوری 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190123121721/http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |archive-date=23 جنوری 2019 |url-status=live |df= dmy-all}}</ref>بہر حال اس کا تعمیر شدہ علاقہ[[گوانگژو]] اور [[شنگھائی]] کے بعد چین میں تیسرا بڑا علاقہ ہے، جس میں [[ہیبئی]] [[سانہے]] (⎘ سانے)، [[داچانگ حوئی خود مختار کاؤنٹی]] اور [[ژووژوو]] شامل ہیں لیکن [[ضلع مییون]] اور [[ضلع پینگو]] کے اضلاع ابھی تک بیجنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |title=China: Hébĕi (Prefectures, Cities, Districts and Counties) – Population Statistics, Charts and Map |access-date=3 مارچ 2022 |archive-date=7 ستمبر 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210907232854/https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |url-status=live}}</ref> یہ [[شمالی چین]] میں واقع ہے، اور ایک [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] کے طور پر [[حکومت چین|ریاستی کونسل]] کی براہ راست انتظامیہ کے تحت [[بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست|16 شہری، مضافاتی، اور دیہی اضلاع]] پر مشتمل ہے۔ <ref name="figures">Figures based on 2006 statistics published in 2007 National Statistical Yearbook of China and available online at {{lang|zh-Hans|[http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm 2006年中国乡村人口数 中国人口与发展研究中心]}} ([https://web.archive.org/web/20090310163630/http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm archive])۔ اخذکردہ بتاریخ 21 اپریل 2009.</ref> بیجنگ جنوب مشرق میں پڑوسی [[تیانجن]] کو چھوڑ کر زیادہ تر [[صوبہ ہیبئی]] سے گھرا ہوا ہے۔ [[جنگنججی]] میگالوپولیس کے تینوں ڈویژن اور چین کا قومی [[دارالحکومت علاقہ]] مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔ <ref name="basic">{{cite web |title=Basic Information |url = http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-url = https://web.archive.org/web/20120313225759/http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-date=13 مارچ 2012 |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |access-date=9 فروری 2008 |url-status=dead}}</ref> بیجنگ ایک [[عالمی شہر]] اور ثقافت، سفارت کاری، سیاست، [[مشعر عالمی مالیاتی مراکز|مالیات]]، کاروبار اور اقتصادیات، تعلیم، تحقیق، [[بیجنگ لہجہ|زبان]]، سیاحت، میڈیا، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور [[چین میں نقل و حمل|نقل و حمل]] کے لحاظ سے دنیا کے معروف مراکز میں سے ایک ہے۔ ایک [[میگا شہر]]، بیجنگ [[شنگھائی]] کے بعد شہری آبادی کے لحاظ سے [[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی|دوسرا بڑا چینی شہر]] ہے، اور یہ ملک کا [[چینی ثقافت|ثقافتی]]، تعلیمی، اور [[چینی سیاست|سیاسی]] مرکز ہے۔ <ref name="columbia encyclopaedia">{{cite encyclopedia |title=Beijing |url = http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |encyclopedia=[[The Columbia Encyclopedia]] |edition=6th |year=2008 |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20100212121906/http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |archive-date=12 فروری 2010 |url-status=live}}</ref> یہ چین کی سب سے بڑی سرکاری کمپنیوں کا صدر مقام ہے اور دنیا میں فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ دنیا کے چار سب سے [[سب سے بڑے بینکوں کی فہرست|بڑے مالیاتی اداروں]] بلحاظ کل اثاثوں، کا گھر بھی ہے۔ <ref>{{Cite news |title=Top 100 Banks in the World |url = https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |publisher=www.relbanks.com |language=en-gb |access-date=12 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180729045255/https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |archive-date=29 جولائی 2018 |url-status=live}}</ref><ref name="Beijing International">{{Cite web |title = Beijing has most Fortune 500 global HQs |url = http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |publisher=Beijing Municipal People's Government |access-date=27 نومبر 2016 |archive-url = https://web.archive.org/web/20161128141735/http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |archive-date=28 نومبر 2016|url-status=live}}</ref> بیجنگ "[[شہروں کی فہرست بلحاظ تعداد ارب پتی افراد|دنیا کا ارب پتی دارالحکومت ہے]]"۔ شہر میں رہنے والے ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ <ref name=":0" /><ref name=":1" /> یہ قومی شاہراہ، ایکسپریس وے، ریلوے، اور تیز رفتار ریل نیٹ ورکس کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] 2010ء سے مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا [[مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست بلحاظ مسافر آمدورفت|دوسرا مصروف ترین]] [[ہوائی اڈا]] رہا ہے، اور 2016ء سے [[بیجنگ سب وے]] دنیا کا سب سے مصروف اور طویل ترین سب وے ہے۔ [[بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، بیجنگ کا دوسرا [[بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، دنیا کا سب سے بڑا سنگل ڈھانچے والا ہوائی اڈا ٹرمینل ہے۔ <ref>{{cite news |date=15 اپریل 2019 |title=What does the world's largest single-building airport terminal look like? |publisher=BBC News |url=https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |access-date=20 اپریل 2019 |archive-date=18 اپریل 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190418003115/https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |url-status=live}}</ref><ref>{{cite web |last=Taylor |first=Alan |title=Photos: The World's Largest Airport-Terminal Building – The Atlantic |url=https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |access-date=25 ستمبر 2019 |website=The Atlantic |language=en |archive-date=25 ستمبر 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190925225834/https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |url-status=live}}</ref> جدید اور روایتی طرز تعمیر دونوں کے امتزاج سے، بیجنگ دنیا کے [[شہروں کی فہرست بلحاظ قدامت|قدیم ترین شہروں]] میں سے ایک ہے، جس کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔ چین کے [[چین کے تاریخی دارالحکومت|چار عظیم قدیم دار الحکومتوں]] میں سے آخری کے طور پر، بیجنگ پچھلی آٹھ صدیوں میں سے ملک کا سیاسی مرکز رہا ہے، <ref>{{Cite encyclopedia |title = Peking (Beijing) |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |edition = ''[[Macropædia]]''، [[Encyclopædia Britannica#Edition summary|15th]] |volume = 25 |page = 468}}</ref> اور [[دوسرا ہزارہ|دوسرا ہزارے]] بیشتر حصے میں یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا [[عظیم تاریخی شہروں کی فہرست|سب سے بڑا شہر]] تھا۔ <ref name="Top Ten Cities By Population Throughout History">{{cite web|title=Top Ten Cities Through History |url=http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |publisher=things made unthinkable |access-date=28 نومبر 2016|archive-url=https://web.archive.org/web/20110624043713/http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |archive-date=24 جون 2011 |url-status=live}}</ref> اندرون شہر تین اطراف سے پہاڑوں گھرے ہونے کے ساتھ، پرانی اندرونی اور بیرونی شہر کی دیواروں کے علاوہ، بیجنگ کو حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا تھا اور اسے [[شہنشاہ چین]] کی رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس طرح یہ شاہی دار الحکومت کے لیے بہترین مقام تھا۔ یہ شہر اپنے شاندار محلات، مندروں، پارکوں، باغات، مقبروں، دیواروں اور دروازوں کے لیے مشہور ہے۔ <ref name="world book">{{Cite encyclopedia |url=http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |title=Beijing |encyclopedia=[[World Book Encyclopedia]] |year = 2008 |access-date=7 اگست 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20080519232539/http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |archive-date=19 مئی 2008|url-status=live}}</ref> بیجنگ دنیا کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ 2018ء میں بیجنگ شنگھائی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کمانے والا سیاحتی شہر تھا۔ <ref name=":12">{{Cite web |last=Töre |first=Özgür |title=WTTC reveals the world's best performing tourism cities |url=https://ftnnews.com/other-news/35281-wttc-reveals-the-world-s-best-performing-tourism-cities |access-date=7 اگست 2021 |publisher=ftnnews.com |language=en-gb}}</ref> بیجنگ بہت سے قومی یادگاروں اور عجائب گھروں کا گھر ہے اور اس میں سات [[یونیسکو]] [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ]] مقامات — [[شہر ممنوعہ]]، [[جنت کا مندر]]، [[گرمائی محل]]، [[منگ مقبرے]]، [[ژؤکؤدیان]]، اور [[دیوار چین]] کے کچھ حصے اور [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] — یہ سبھی سیاحوں کے لیے مشہور مقامات ہیں۔ <ref>{{cite web |url = http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |script-title=zh:走进北京七大世界文化遗产 – 千龙网 |date=18 اگست 2014 |website=qianlong.com |language=zh-hans |access-date=21 نومبر 2014 |archive-url = https://web.archive.org/web/20141129035045/http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |archive-date=29 نومبر 2014 |url-status=dead}}</ref> سیہییوان، شہر کا روایتی طرز رہائش، اور ہوٹونگ، سیہییوان کے درمیان میں تنگ گلیاں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جو شہری بیجنگ میں عام ہیں۔ بیجنگ کی کئی [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|عوامی جامعات]] [[ایشیا بحر الکاہل]] اور دنیا کی بہترین جامعات میں مستقل شامل ہیں۔ <ref name=":4">{{Cite web|title=Top 10 institutions in Beijing|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200920182600/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|url-status=live}}</ref><ref name=":5">{{Cite web|title=US News Best Global Universities in Beijing|url=https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|website=US News|access-date=27 ستمبر 2020|archive-date=6 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201106123931/https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[ابھرتی منڈیاں|ابھرتے ہوئے ممالک]] میں دو بہترین سی9 لیگ یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے۔ <ref name=":6">{{Cite web|date=28 مئی 2020|title=Asia University Rankings|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|access-date=27 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=4 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604055001/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":8">{{Cite web|date=22 جنوری 2020|title=Emerging Economies|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|access-date=13 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=20 فروری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200220042605/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|url-status=live}}</ref> [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]] بیجنگ کی اقتصادی توسیع کا ایک مرکز ہے، جس میں متعدد [[فلک بوس عمارت|فلک بوس عمارتوں]] کی تعمیر جاری یا حال ہی میں مکمل کی گئی ہے۔ بیجنگ کا [[ژونگوانکوم]] علاقہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ نیچر انڈیکس کے ذریعہ بیجنگ کو 2016ء سے سب سے زیادہ سائنسی تحقیقی پیداوار والے شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref name=":10" /><ref name=":9">{{cite web|author=jknotts|date=25 ستمبر 2020|title=Beijing Defends its Title as World's Top City for Scientific Research|url=https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.thebeijinger.com|language=en|archive-date=27 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200927011316/https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|url-status=live}}</ref> اس شہر نے کھیلوں کے متعدد بین الاقوامی اور قومی مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جن میں سب سے قابل ذکر [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور 2008ء کے گرمائی پیرالمپکس گیمز ہیں۔ 2022ء میں، بیجنگ پہلا شہر بن گیا جس نے [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور [[2022ء سرمائی اولمپکس]]، <ref name=":2" /> اور گرمائی اور سرمائی پیرالمپکس دونوں کی میزبانی کی۔ <ref name=":3" /> بیجنگ [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست|175 غیر ملکی سفارت خانوں]] کی میزبانی کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، [[شنگھائی تعاون تنظیم]] (ایس سی او) سمیت کئی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر سلک روڈ فنڈ، [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]]، [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]]، اور [[ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا]] کے مرکزی دفاتر اسی شہر میں موجود ہین۔ == اشتقاقیات == گزشتہ 3,000 سالوں میں، بیجنگ شہر کے کئی اور نام رہے ہیں۔ بیجنگ نام، جس کا مطلب ہے "شمالی دارالحکومت" ([[چینی رسم الخط]] 北 شمال کے لے اور 京 دارالحکومت کے لئے)، شہر کو [[نانجنگ]] سے امتياز کرنے کے لیے 1403ء میں [[منگ خاندان]] کے دور میں اس شہر پر لاگو کیا گیا تھا جو ("جنوبی دارالحکومت") تھا۔ <ref name="minggov">{{cite journal |jstor = 2718619|title = Governmental Organization of the Ming Dynasty |journal = Harvard Journal of Asiatic Studies |volume = 21 |pages = 1–66 |last = Hucker |first = Charles O. |year = 1958 |doi = 10.2307/2718619}}</ref> انگریزی ہجے (Beijing) حکومت کے سرکاری رومنائزیشن پر مبنی ہے (1980ء کی دہائی میں اپنایا گیا)، دو حروف میں سے جیسا کہ [[معیاری چینی]] میں ان کا تلفظ کیا جاتا ہے۔ ایک پرانے انگریزی ہجے، پیکنگ (Peking)، جسے جیسوٹ مشنری مارٹینو مارٹینی نے 1655ء میں [[ایمسٹرڈیم]] میں شائع ہونے والے ایک مشہور اٹلس میں استعمال کیا تھا۔ <ref>Martini, Martino, ''De bello Tartarico historia''، 1654. * Martini, Martino (1655)، ''Novus Atlas Sinensis''، "Prima Provencia Peking Sive Pecheli"، p. 17.</ref> اگرچہ '''پیکنگ''' اب شہر کا عام نام نہیں ہے، لیکن شہر کے کچھ پرانے مقام اور سہولیات، جیسے [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] کا [[انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن]] (آیاٹا) کوڈ '''PEK''' ہی ہے، اور [[پیکنگ یونیورسٹی]]، اب بھی سابق رومن سازی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ کا واحد چینی حرفی مخفف 京 ہے، جو شہر میں آٹوموبائل لائسنس پلیٹوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ سرکاری [[لاطینی حروفِ تہجی]] میں بیجنگ کا مخفف "BJ" ہے۔ <ref>[[Standardization Administration of China]] (SAC)۔ "[http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc GB/T-2260: Codes for the administrative divisions of the People's Republic of China]" (Microsoft Word)۔ {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20040305025950/http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc |date=5 مارچ 2004}}۔</ref> == تاریخ == === ابتدائی تاریخ === پیکنگ بلدیہ میں انسانی رہائش کے ابتدائی نشانات [[ژؤکؤدیان]] (ڈریگن ہڈی پہاڑ) کے غاروں میں پائے گئے جو [[ضلع فانگشان]] کے گاؤں [[ژؤکؤدیان]] کے قریب تھے، جہاں [[پیکنگ کا انسان|پیکنگ کے انسان]] رہتے تھے۔ غاروں سے [[کھڑا آدمی]] کے [[رکاز]] 230,000 سے 250,000 سال پہلے کے ہیں۔ [[قدیم سنگی دور]] کے [[انسان]] بھی تقریباً 27,000 سال پہلے وہاں رہتے تھے۔ <ref>{{cite web|url=http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|title=The Peking Man World Heritage Site at Zhoukoudian|access-date=7 اپریل 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20130309111645/http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|archive-date=9 مارچ 2013|url-status=live}}</ref> ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی پیکنگ میں واقع [[وانگفوجنگ]] سمیت پوری بلدیہ میں [[نیا سنگی دور|نئے سنگی دور]] کی بستیاں پائی ہیں۔ بیجنگ میں پہلا فصیل دار شہر [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] تھا، جو ریاست [[جی (ریاست)|جی]] کا [[دار الحکومت]] تھا اور 1045 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جدید بیجنگ کے اندر، [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب میں موجودہ [[گوانگآنمین]] علاقے کے آس پاس واقع تھا۔ <ref name=autogenerated1>{{cite web |title=Beijing's History |url=http://china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm |publisher=China Internet Information Center|access-date=1 مئی 2008|archive-url= https://web.archive.org/web/20080501152800/http://www1.china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm|archive-date= 1 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اس بستی کو بعد میں ریاست [[یان (ریاست)|یان]] نے فتح کیا اور اپنا دار الحکومت بنایا۔ <ref>Haw, Stephen. ''Beijing: A Concise History''۔ Routledge, 2007. p. 136.</ref> === ابتدائی شاہی چین === [[File:Tianning Temple Pagoda.jpg|thumb|upright|[[تیاننینگ مندر (بیجنگ)]]، [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں 1120ء کے ارد گرد تعمیر کیا]] پہلے شہنشاہ [[چن شی ہوانگ]] کے بعد [[چن کی جنگیں برائے اتحاد|متحدہ چین]]، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] خطے کے لیے ایک پریفیکچرل دار الحکومت بن گیا۔<ref name="hist" /> [[تین مملکتیں|تین مملکتوں]] کے دور کے دوران، [[کاو کاو]] کی [[کاو وئی]] مملکت کے اختتام سے قبل یہ [[گونگسون زان]] اور [[یوان شاو]] کے زیر تسلط تھا۔ [[تیسری صدی]] عیسوی کے مغربی [[جن خاندان (265–420)]] نے اس قصبے کو تنزلی کا نشانہ بناتے ہوئے، ہمسایہ ژؤژؤ میں صوبائی نشست قائم کی۔ [[سولہ مملکتیں|سولہ مملکتوں]] کے دور میں جب شمالی [[چین]] کو [[پانچ وحشی]] قوموں (وو ہو) نے فتح کیا اور متعدد ریاستوں تقسیم کیا، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] مختصر طور پر [[شیانبئی]] کی [[سابقہ یان]] مملکت کا دار الحکومت تھا۔ <ref name=Rene>{{cite book |last=Grousset |first=Rene |title = The Empire of the Steppes |url = https://archive.org/details/empireofsteppes00grou |url-access=registration |publisher=Rutgers University Press |year=1970 |isbn=978-0-8135-1304-1 |page=[https://archive.org/details/empireofsteppes00grou/page/58 58]}}</ref> [[سوئی خاندان]] کے دور میں چین کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] جسے زوجون بھی کہا جاتا ہے، [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] کا شمالی سرا بن گیا۔ [[تانگ خاندان]] کے تحت، جیچینگ بطور یوژو، ایک فوجی سرحدی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ [[آن لو شان بغاوت]] کے دوران میں اور تانگ سلطنت کے ہنگاموں کے درمیان، مقامی فوجی کمانڈروں نے اپنی مختصر مدت کے لیے [[یان (آن-شی)|یان]] خاندانوں کی بنیاد رکھی اور شہر کو [[جیچینگ (بیجنگ)|یانجنگ]])، یا " یان کا دار الحکومت" کا نام دیا۔ [[تانگ خاندان]] میں بھی، شہر کا نام جیچینگ کو '''یؤژؤ''' یا '''یانجنگ''' سے بدل دیا گیا۔ 938ء میں، تانگ کے زوال کے بعد، جن نے سرحدی علاقہ جس میں اب بیجنگ ہے [[لیاؤ خاندان]] کے حوالے کر دیا، جنہوں نے شہر کو نانجنگ، یا "جنوبی دار الحکومت" کے طور پر دیکھا، جو چار ثانوی دار الحکومتوں میں سے ایک ہے جو اس کے "سپریم دار الحکومت"" شانگجنگ ([[بایرین بایاں پرچم]]) [[اندرونی منگولیا]] کی تکمیل کرتا ہے۔ بیجنگ میں بچ جانے والے کچھ قدیم پگوڈا لیاؤ دور سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں [[تیاننینگ مندر (بیجنگ)|تیاننینگ مندر]] بھی شامل ہے۔ [[لیاؤ خاندان]] 1122ء میں [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] سے مفتوح ہونے کے بعد، جنہوں نے یہ شہر [[سونگ خاندان]] کو دے دیا اور پھر 1125ء میں شمالی چین کی فتح کے دوران میں اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔ 1153ء میں، [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] نے بیجنگ کو اپنا "وسطی دار الحکومت" یا [[ژونگدو]] بنایا۔ <ref name="hist" /> اس شہر کو 1213ء میں [[چنگیز خان]] کی حملہ آور [[منگول سلطنت|منگول فوج]] نے شکست دی اور دو سال بعد زمین بوس ہو کر دیا۔ <ref name="economist">{{cite news |title=Beijing – Historical Background |url = http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-url = https://web.archive.org/web/20070522144445/http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-date=22 مئی 2007 |newspaper=The Economist |year=2007}}</ref> دو نسلوں کے بعد [[قبلائی خان]] نے [[خان بالق|دادو]] ([[خان بالق]]) (منگولوں کے لیے دادو، جسے عرف عام میں [[خان بالق]]) کہا جاتا ہے، کی تعمیر کا حکم دیا، جو اپنے [[یوآن خاندان]] کے لیے [[ژونگدو]] کے کھنڈر کے شمال مشرق میں ایک نیا دار الحکومت تھا۔ تعمیر میں 1264ء سے لے کر 1293ء تک کا عرصہ لگا، <ref name="hist" /><ref name="economist" /><ref>Brian Hook, ''Beijing and Tianjin: Towards a Millennial Megalopolis''، p.&nbsp;2.</ref> لیکن اس نے [[اصل چین]] کے شمالی کنارے پر واقع ایک شہر کی حیثیت کو کافی حد تک بڑھا دیا۔ یہ شہر جدید بیجنگ کے تھوڑا سا شمال میں [[بیجنگ کا ڈرم ٹاور اور بیل ٹاور|ڈرم ٹاور]] پر مرکوز تھا اور موجودہ چانگ آن ایونیو سے لائن 10 سب وے کے شمالی حصے تک پھیلا ہوا تھا۔ یوآن کی باقیات زمین کی دیوار سے اب بھی باقی ہیں اور انہیں ٹوچینگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ <ref>{{cite web |script-title=zh:元大都土城遗址公园 |url=http://www.tuniu.com/places/17645 |work=Tuniu.com |access-date=15 جون 2008 |language=zh |archive-url=https://web.archive.org/web/20090205205807/http://www.tuniu.com/places/17645 |archive-date=5 فروری 2009 |url-status=live}}</ref> === منگ خاندان === [[دورگون]] نے [[چنگ خاندان]] کو [[منگ خاندان]] کے براہ راست جانشین کے طور پر قائم کیا ([[لی زیچینگ]] اور اس کے پیروکاروں کو غیر قانونی قرار دینا) <ref name="britannica ming qing">{{cite encyclopedia |title=Beijing – History – The Ming and Qing Dynasties |url=https://www.britannica.com/EBchecked/topic/448956/Beijing/14708/Centuries-of-growth#toc=toc14709 |encyclopedia=Britannica Online Encyclopedia |year=2008 |access-date=16 جون 2008 |archive-url=https://web.archive.org/web/20080512030123/https://www.britannica.com/EBchecked/topic/448956/Beijing/14708/Centuries-of-growth#toc=toc14709 |archive-date=12 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اور بیجنگ [[چین]] کا واحد دار الحکومت بن گیا۔ چنگ شہنشاہوں نے شاہی رہائش گاہ میں کچھ تبدیلیاں کیں لیکن، بڑے حصے میں، منگ کی عمارتوں اور عمومی ترتیب میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ منچو عبادت کے لیے سہولیات متعارف کروائی گئیں، لیکن چنگ نے روایتی ریاستی رسومات کو بھی جاری رکھا۔ اشارے دو لسانی یا چینی تھے۔ اس ابتدائی چنگ بیجنگ نے بعد میں چینی ناول [[سرخ حجیرے کا خواب]] کی ترتیب تشکیل دی۔ شہر کے شمال مغرب میں، چنگ شہنشاہوں نے [[قدیم گرمائی محل]] اور [[گرمائی محل]] سمیت کئی بڑے محلاتی باغات بنائے۔ === چنگ خاندان === === جمہوریہ چین === === عرامی جمہوریہ چین === == جغرافیہ == === شہر کا منظر === === فن تعمیر === === آب و ہوا === === ماحولیاتی مسائل === ==== ہوا کا معیار ==== === شماریات === ==== گرد و غبار کے طوفان ==== == حکومت == === انتظامی تقسیم === ==== قصبے ==== {{اصل مضمون|بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست}} {|class="wikitable" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" |- ! colspan="14" |'''بیجنگ کی انتظامی تقسیم''' |- |colspan="14" |<div class="center" style="position: relative"> {{Image label begin|image=Administrative Division Beijing.svg|width=600|link=}} {{Image label|x=294|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]]}} {{Image label|x=245|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع شیچینگ]]}} {{Image label|x=286|y=388|scale=600/600|text=[[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]]}} {{Image label|x=230|y=440|scale=600/600|text=[[ضلع فینگتائی]]}} {{Image label|x=190|y=405|scale=600/600|text=[[ضلع شیجنگشان]]}} {{Image label|x=230|y=375|scale=600/600|text=[[ضلع ہایدیان]]}} {{Image label|x=100|y=390|scale=600/600|text=[[ضلع مینتؤگؤ]]}} {{Image label|x=120|y=490|scale=600/600|text=[[ضلع فانگشان]]}} {{Image label|x=350|y=460|scale=600/600|text=[[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]]}} {{Image label|x=350|y=335|scale=600/600|text=[[ضلع شونیئی]]}} {{Image label|x=200|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع چانگپینگ]]}} {{Image label|x=270|y=500|scale=600/600|text=[[ضلع داشینگ]]}} {{Image label|x=320|y=205|scale=600/600|text=[[ضلع ہوایرؤ]]}} {{Image label|x=470|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع پینگو]]}} {{Image label|x=430|y=185|scale=600/600|text=[[ضلع مییون]]}} {{Image label|x=190|y=210|scale=600/600|text=[[ضلع یانچینگ]]}} </div> |- !! scope="col" rowspan=2 |[[عوامی جمہوریہ چین کی انتظامی تقسیم کے رموز|ڈویژن کوڈ]]<ref>{{cite web |url=http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |script-title=zh:国家统计局统计用区划代码 |publisher=[[National Bureau of Statistics of the People's Republic of China]] |access-date=24 November 2015 |archive-date=5 April 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130405092331/http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |url-status=dead }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |ڈویژن !! scope="col" rowspan=2 |رقبہ کلومیٹر<sup>2</sup><ref>{{Cite web|url=http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html |script-title=zh:2017年度北京市土地利用现状汇总表|website=ghgtw.beijing.gov.cn|access-date=13 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190113182323/http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html|archive-date=13 January 2019|url-status=dead}}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |کل آبادی 2010<ref>{{cite book | author1=Census Office of the State Council of the People's Republic of China| author2=Population and Employment Statistics Division of the National Bureau of Statistics of the People's Republic of China |script-title=zh:中国2010年人口普查分乡、镇、街道资料 |date=2012|publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |location=Beijing|isbn=978-7-5037-6660-2|edition=1}}<!--|access-date=25 November 2015--></ref> !! scope="col" rowspan=2 |شہری علاقے<br />کی آبادی 2010<ref name ="2010PRCcensus">{{cite book |author=国务院人口普查办公室、国家统计局人口和社会科技统计司编 |date=2012 |script-title=zh:中国2010年人口普查分县资料 |location=Beijing |publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |isbn=978-7-5037-6659-6 }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |نشست !! scope="col" rowspan=2 |[[ڈاک رمز]] !! scope="col" colspan=8 |ذیلی تقسیم<ref>{{Lang|zh-hans|《中国民政统计年鉴2012》}}</ref>{{مکمل حوالہ درکار|date=September 2018}} |- !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ذیلی اضلاع|ذیلی اضلاع]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[چین کے قصبے|قصبے]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ|ٹاؤن شپ]]<br />{{#tag:ref|Including [[Ethnic townships of the People's Republic of China|Ethnic townships]] & other township related subdivisions.|name=other|group=n}} !! scope="col" style="width:45px;"|رہائشی کمیونٹیز !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے گاؤں|گاؤں]] |- style="font-weight: bold" ! 110000 !! بیجنگ |16406.16 ||19,612,368 ||16,858,692 ||[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] / [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] ||100000 ||149 ||143 ||38 ||2538 ||3857 |- ! 110101 !! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] |41.82 || colspan="2" |919,253 ||[[جنگشان ذیلی ضلع، بیجنگ|جنگشان ذیلی ضلع]] ||100000 ||17 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||216 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110102 !! [[ضلع شیچینگ]] |50.33 || colspan="2" |1,243,315 ||جنرونگ ذیلی ضلع ||100000 ||15 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||259 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110105 !! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] |454.78 ||3,545,137 ||3,532,257 ||چاووائی ذیلی ضلع ||100000 ||24 ||style="background:gray;"|&nbsp;||19 ||358 ||5 |- ! 110106 !! [[ضلع فینگتائی]] |305.53 ||2,112,162 ||2,098,632 ||فینگتائی ذیلی ضلع ||100000 ||16 ||2 ||3 ||254 ||73 |- ! 110107 !! {{Nowrap|[[ضلع شیجنگشان]]}} |84.38 || colspan="2" |616,083 ||لوگو ذیلی ضلع ||100000 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||130 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110108 !! [[ضلع ہایدیان]] |430.77 ||3,280,670 ||3,208,563 ||ہایدیان ذیلی ضلع ||100000 ||22 ||7 ||style="background:gray;"|&nbsp;||603 ||84 |- ! 110109 !! [[ضلع مینتؤگؤ]] |1447.85 ||290,476 ||248,547 ||دایو ذیلی ضلع ||102300 ||4 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||124 ||179 |- ! 110111 !! [[ضلع فانگشان]] |1994.73 ||944,832 ||635,282 ||گونگچین ذیلی ضلع ||102400 ||8 ||14 ||6 ||108 ||462 |- ! 110112 !! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] |905.79 ||1,184,256 ||724,228 ||[[بئیوان ذیلی ضلع، بیجنگ|بئیوان ذیلی ضلع]] ||101100 ||6 ||10 ||1 ||40 ||480 |- ! 110113 !! [[ضلع شونیئی]] |1019.51 ||876,620 ||471,459 ||شینگلی ذیلی ضلع ||101300 ||6 ||19 ||style="background:gray;"|&nbsp;||61 ||449 |- ! 110114 !! [[ضلع چانگپینگ]] |1342.47 ||1,660,501 ||1,310,617 ||چینگبئی ذیلی ضلع ||102200 ||8 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||180 ||303 |- ! 110115 !! [[ضلع داشینگ]] |1036.34 ||1,365,112 ||965,683 ||شینگفینگ ذیلی ضلع ||102600 ||5 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||64 ||547 |- ! 110116 !! [[ضلع ہوایرؤ]] |2122.82 ||372,887 ||253,088 ||لونگشان ذیلی ضلع ||101400 ||2 ||12 ||2 ||27 ||286 |- ! 110117 !! [[ضلع پینگو]] |948.24 ||415,958 ||219,850 ||بنہے ذیلی ضلع ||101200 ||2 ||14 ||2 ||23 ||275 |- ! 110118 !! [[ضلع مییون]] |2225.92 ||467,680 ||257,449 ||[[گولوو ذیلی ضلع، بیجنگ|گولوو ذیلی ضلع]] ||101500 ||2 ||17 ||1 ||57 ||338 |- ! 110119 !! [[ضلع یانچینگ]] |1994.89 ||317,426 ||154,386 ||رولن ذیلی ضلع ||102100 ||3 ||11 ||4 ||34 ||376 |} {|class="wikitable sortable collapsible collapsed" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" ! colspan="5" |چینی میں تقسیم |- ! اردو ! چینی ! [[پنین]] |- ! بیجنگ بلدیہ |{{Lang|zh-hans|北京市}} |Běijīng Shì |- ! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|东城区}} |Dōngchéng Qū |- ! [[ضلع شیچینگ]] |{{Lang|zh-hans|西城区}} |Xīchéng Qū |- ! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|朝阳区}} |Cháoyáng Qū |- ! [[ضلع فینگتائی]] |{{Lang|zh-hans|丰台区}} |Fēngtái Qū |- ! [[ضلع شیجنگشان]] |{{Lang|zh-hans|石景山区}} |Shíjǐngshān Qū |- ! [[ضلع ہایدیان]] |{{Lang|zh-hans|海淀区}} |Hǎidiàn Qū |- ! [[ضلع مینتؤگؤ]] |{{Lang|zh-hans|门头沟区}} |Méntóugōu Qū |- ! [[ضلع فانگشان]] |{{Lang|zh-hans|房山区}} |Fángshān Qū |- ! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|通州区}} |Tōngzhōu Qū |- ! [[ضلع شونیئی]] |{{Lang|zh-hans|顺义区}} |Shùnyì Qū |- ! [[ضلع چانگپینگ]] |{{Lang|zh-hans|昌平区}} |Chāngpíng Qū |- ! [[ضلع داشینگ]] |{{Lang|zh-hans|大兴区}} |Dàxīng Qū |- ! [[ضلع ہوایرؤ]] |{{Lang|zh-hans|怀柔区}} |Huáiróu Qū |- ! [[ضلع پینگو]] |{{Lang|zh-hans|平谷区}} |Pínggǔ Qū |- ! [[ضلع مییون]] |{{Lang|zh-hans|密云区}} |Mìyún Qū |- ! [[ضلع یانچینگ]] |{{Lang|zh-hans|延庆区}} |Yánqìng Qū |} {{حوالہ جات|group=n}} [[File:Houhai Lake and Drum Tower Beijing 2015 October.jpg|thumb|Houhai Lake and Drum Tower at [[Shichahai]], in the [[ضلع شیچینگ]] ]] === عدلیہ اور پروکیورسی === == معیشت == === سیکٹر کی ساخت === === اقتصادی زونز === == آبادیات == == تعلیم اور تحقیق == [[فائل:PekingUniversityPic6.jpg|تصغیر|[[پیکنگ یونیورسٹی]] 1898ء میں پیکنگ کی شاہی یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔]] {{اصل مضمون|چین میں تعلیم}} {{مزید دیکھیے|بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست}} بیجنگ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے دنیا کا ایک معروف مرکز ہے اور اسے سائنسی تحقیق کی سب سے بڑی پیداوار کے ساتھ دنیا کا نمبر 1 شہر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ نیچر انڈیکس نے 2016ء میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ <ref name=":10">{{Cite journal|last=Jia|first=Hepeng|date=19 ستمبر 2020|title=Beijing, the seat of science capital|journal=Nature|language=en|volume=585|issue=7826|pages=S52–S54|doi=10.1038/d41586-020-02577-x|bibcode=2020Natur.585S.۔52J|doi-access=free}}</ref><ref name=":7">{{Cite web|title=The top cities for research in the Nature Index|url=https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020031614/https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|url-status=live}}</ref><ref name=":9" /> یہ شہر [[علوم طبعی]]، [[کیمیا]]، اور [[زمینیات|زمین اور ماحولیاتی علوم]] کے شعبوں میں شائع ہونے والے مضامین کے سب سے زیادہ حصہ کے ساتھ بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے، خاص طور پر [[اقوام متحدہ]] کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلقہ پیداوار کے مطابق۔ <ref>{{Cite web|title=Leading 200 science cities in SDG research|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 25 science cities in Earth & environmental sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in physical sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in chemistry|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|url-status=live}}</ref> [[فائل:Tsinghua University - Square building.JPG|تصغیر|right|چینہوا یونیورسٹی کی مرکزی عمارت]] بیجنگ میں [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|90 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیاں]] ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی شہری [[عوامی جامعہ]] نظام ہے اور چین کا پہلا شہر ہے جہاں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں، <ref name="Beijing's Universities" /><ref>{{Cite web |last= |title=Top 10 Chinese cities with most higher education institutions |url=https://www.chinadaily.com.cn/a/202208/04/WS62eaf941a310fd2b29e7022c.html |access-date=2022-08-08 |website=www.chinadaily.com.cn}}</ref> اور یہ دو بہترین یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے جو پورے [[ایشیا]]، [[اوقیانوسیہ]] خطے اور ابھرتے ہوئے ممالک میں اپنی مشترکہ درجہ بندی کے ساتھ 2022ء ٹائمز ہائر عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ <ref>{{Cite web|date=25 اگست 2021|title=World University Rankings 2022|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2022/world-ranking|access-date=3 ستمبر 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=29 جون 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150629020315/https://www.timeshighereducation.co.uk/world-university-rankings/2015/world-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":6" /><ref name=":8" /> دونوں سی 9 لیگ کے رکن ہیں، جو اعلیٰ چینی یونیورسٹیوں کا اتحاد ہے جو جامع اور سرکردہ تعلیم پیش کرتی ہے۔ <ref>{{Cite web|date=17 فروری 2011|title=Eastern stars: Universities of China's C9 League excel in select fields|url=https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|access-date=25 فروری 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=25 فروری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210225152504/https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|url-status=live}}</ref> بیجنگ کی متعدد باوقار یونیورسٹیاں مسلسل [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[دنیا]] کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں، بشمول [[پیکنگ یونیورسٹی]]، [[چینہوا یونیورسٹی]]، [[رینمین یونیورسٹی چین]]، [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[بئیہانگ یونیورسٹی]]، [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]]، [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]]، [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]]، [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]]، [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]]، [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]]۔<ref name=":4" /><ref name=":5" /><ref name=":11">{{Cite web|date=29 اکتوبر 2020|title=Best universities in Beijing|url=https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=24 جنوری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210124135711/https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|date=30 نومبر 2015|title=Beijing|url=https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=QS Top Universities|language=en|archive-date=30 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201030074418/https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|url-status=live}}</ref>۔ ان یونیورسٹیوں کو چینی حکومت نے "985 یونیورسٹیاں" یا "[[پروجیکٹ 211|211 یونیورسٹیاں]] ([[پروجیکٹ 211]])" کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کی تعمیر کی جا سکے۔ <ref>{{Cite web|title=Beijing 985 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427225208/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Beijing 211 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427220618/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|url-status=live}}</ref> بیجنگ میں کچھ [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|تقومی کلیدی یونیورسٹیاں]] مندرجہ ذیل ہیں: {{colbegin|3}} * [[چینہوا یونیورسٹی]] * [[پیکنگ یونیورسٹی]] * [[رینمین یونیورسٹی چین]] * [[بیجنگ الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ]] * [[بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ فارسٹری یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ جیاوتونگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی]] * [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]] * [[بیجنگ پیپلز پولیس کالج]] * [[بئیہانگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف فزیکل ایجوکیشن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن]] * [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]] * [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]] * [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]] * [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]] * [[چائنا سینٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]] * [[چائینا فارن افیئرز یونیورسٹی]] * [[چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ریلیشنز]] * [[چائنا یونیورسٹی آف جیو سائنسز (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پیٹرولیم (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا]] * [[چائنا ویمن یونیورسٹی]] * [[چائنا یوتھ یونیورسٹی آف پولیٹیکل اسٹڈیز]] * [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[پیپلز پبلک سیکیورٹی یونیورسٹی آف چائینا]] * [[کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]] * [[نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[پیکنگ یونین میڈیکل کالج]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز]] * [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]] * [[بیجنگ انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی]] * [[بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[بیجنگ میٹریل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس]] * [[کیپٹل میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل نارمل یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[چائنا کالج آف میوزک]] * [[بیجنگ ڈانس اکیڈمی]] * [[بیجنگ فلم اکیڈمی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف کلاتھنگ ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف مشینری]] * [[بیجنگ یونین یونیورسٹی]] {{colend}} بیجنگ کئی مذہبی اداروں کا گھر بھی ہے، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: {{colbegin|2}} * چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ * بیجنگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ * چین کی بدھسٹ اکیڈمی * چین کا اعلیٰ سطح کا تبتی بدھ مت کالج * چین میں کیتھولک چرچ کا قومی مدرسہ {{colend}} یہ شہر [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] کی ایک نشست ہے، جسے نیچر ریسرچ کے ذریعہ 2016ء میں فہرست کے آغاز کے بعد سے نیچر انڈیکس کے ذریعہ مسلسل دنیا کے نمبر 1 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|title=2016 tables: Institutions {{!}} 2016 tables {{!}} Institutions {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=27 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201127054226/https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Institution outputs {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=8 جنوری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200108231135/https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن آف چائنا کی مقام بھی ہے۔ شہر کا لازمی تعلیمی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شامل ہے: 2018ء میں، بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ طالب علموں ([[شنگھائی]]، [[ژجیانگ]] اور [[جیانگسو]] کے ساتھ) نے تمام مضامین (ریاضی، تعلیم، اور سائنس) میں دیگر 78 شریک ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، جو [[پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین]]) کی طرف سے منعقدہ تعلیمی کارکردگی کا عالمی مقابلہ ہے۔ <ref name="PISA2018">{{Citation|title=PISA 2018: Insights and Interpretations|date=3 دسمبر 2019|url=http://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|publisher=[[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]]|access-date=25 فروری 2021|archive-date=9 دسمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201209150356/https://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|url-status=live}}</ref>۔ == ثقافت == === دلچسپی کے مقامات === === ناقابل تسخیر ثقافتی ورثہ === === مذہب === === چینی لوک مذہب اور تاؤ مت === === بدھ مت === === اسلام === [[فائل:Dongsiqingzhensi.JPG|تصغیر|right|[[دونگسی مسجد]]]] [[فائل:Niujie Mosques02.jpg|تصغیر|[[نیوجیہ مسجد]]]] بیجنگ میں تقریباً 70 [[مساجد]] ہیں جنہیں [[اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا]] نے تسلیم کیا ہے، جن کا صدر دفتر [[نیوجیہ مسجد]] کے قریب واقع ہے، جو شہر کی قدیم ترین مسجد ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |script-title=zh:伊斯兰教简介 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=30 جنوری 2017 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170130005328/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref><ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |script-title=zh:北京市清真寺文物等级 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416100639/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[نیوجیہ مسجد]] کی بنیاد 996 میں [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں رکھی گئی تھی اور اکثر مسلمان معززین اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ چینی مسلم کمیونٹی نے مبینہ طور پر [[رمضان]] المبارک منایا اور 2021ء کو مسجد میں [[نماز عید|عید کی نماز]] ادا کی۔ <ref>{{Citation|title=Beijing's Muslim community celebrates holy month of Ramadan|date=14 اپریل 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=loywhvJ4TVY| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/loywhvJ4TVY| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[South China Morning Post]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref><ref>{{Citation|title=China: Beijing's Muslim community gathers for Eid prayers at mosque|date=13 مئی 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=nobUrHDtZPM| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/nobUrHDtZPM| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[Agence France-Presse]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref> بیجنگ میں سب سے بڑی مسجد <ref>{{Cite web|url=http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924091316/http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|url-status=dead|archive-date=24 ستمبر 2015|script-title=zh:朝阳文化--文化遗产|date=24 ستمبر 2015|access-date=21 فروری 2019}}</ref> چانگ ینگ مسجد ہے، جو [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] میں واقع ہے، جس کا رقبہ 8,400 مربع میٹر ہے۔ پرانے شہر کی دیگر قابل ذکر مساجد میں [[دونگسی مسجد]] شامل ہے، جس کی بنیاد 1346ء میں رکھی گئی تھی، ہواشی مسجد، جس کی بنیاد 1415 میں رکھی گئی، نان دویا مسجد [[ضلع شیچینگ]] میں اور [[دونگژیمین]] مسجد شامل ہیں۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |script-title=zh:北京市部分清真寺介绍 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416074958/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[ضلع ہایدیان|ہایدیان]]، [[مادیان، بیجنگ|مادیان]]، [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|تونگژؤ]]، [[ضلع چانگپینگ|چانگپینگ]]، چانگینگ، [[ضلع شیجنگشان|شیجنگشان]]اور [[ضلع مییون|مییون]] میں باہر کی مسلم کمیونٹیز میں بڑی مساجد ہیں۔ چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ [[ضلع شیچینگ]] کے نیوجی محلے میں واقع ہے۔ === مسیحیت === ==== کیتھولک ==== ==== پروٹسٹنٹ ==== ==== مشرقی آرتھوڈوکس ==== === میڈیا === === ٹیلی ویژن اور ریڈیو === === پریس === === بیجنگ راک === == بیجنگ میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات == == کھیل == === ایونٹ === === مقامات === === کلب === == نقل و حمل == === ریل اور تیز رفتار ریل === === سڑکیں اور ایکسپریس ویز === === فضائی === ==== بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== دیگر ہوائی اڈے ==== ==== ہوائی مسافروں کے لیے ویزا کے تقاضے ==== === پبلک ٹرانزٹ === === ٹیکسی === === سائیکل === == دفاع اور ایرو اسپیس == == فطرت اور جنگلی حیات == == بین الاقوامی تعلقات == === جڑواں شہر === بیجنگ مندرجہ ذیل علاقوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کے ساتھ [[جڑواں شہر]] ہے۔ <ref>{{cite web |title=Sister cities of Beijing |url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |access-date=13 اکتوبر 2020 |website=english.beijing.gov.cn |archive-date=1 جولائی 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200701015335/http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |url-status=live}}</ref>{{Div col|colwidth=20em}} * {{Flagdeco|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{Flagdeco|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{Flagdeco|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{Flagdeco|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{Flagdeco|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{Flagdeco|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{Flagdeco|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{Flagdeco|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{Flagdeco|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{Flagdeco|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{Flagdeco|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{Flagdeco|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{Flagdeco|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{Flagdeco|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{Flagdeco|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{Flagdeco|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{Flagdeco|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{Flagdeco|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{Flagdeco|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{Flagdeco|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{Flagdeco|RSA}} [[جوہانسبرگ]]، جنوبی افریقا * {{Flagdeco|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{Flagdeco|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{Flagdeco|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{Flagdeco|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{Flagdeco|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{Flagdeco|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{Flagdeco|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{Flagdeco|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{Flagdeco|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{Flagdeco|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{Flagdeco|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{Flagdeco|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{Flagdeco|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{Flagdeco|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{Flagdeco|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EST}} [[تالین]]، استونیا * {{Flagdeco|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{Flagdeco|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{Flagdeco|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{Flagdeco|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{Flagdeco|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{Flagdeco|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{Flagdeco|USA}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest – not twinning --> {{Div col end}} === غیر ملکی سفارت خانے اور قونصل خانے === {{اصل مضمون|عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست}} {{Div col|colwidth=20em}} * {{AFG}} * {{ALB}} * {{DZA}} * {{AGO}} * {{ARG}} * {{ARM}} * {{AUS}} * {{AUT}} * {{AZE}} * {{BHS}} * {{BHR}} * {{BGD}} * {{BRB}} * {{BLR}} * {{BEL}} * {{BEN}} * {{BOL}} * {{BIH}} * {{BWA}} * {{BRA}} * {{BRN}} * {{BGR}} * {{پرچم|Burkina Faso}} * {{BDI}} * {{CAM}} * {{CMR}} * {{CAN}} * {{CPV}} * {{CAF}} * {{TCD}} * {{CHL}} * {{COL}} * {{COM}} * {{COG}} * {{COD}} * {{CRI}} * {{HRV}} * {{CUB}} * {{CYP}} * {{CZE}} * {{DNK}} * {{DJI}} * {{DMA}} * {{DOM}} * {{پرچم|East Timor}} * {{ECU}} * {{EGY}} * {{SLV}} * {{GNQ}} * {{ERI}} * {{EST}} * {{ETH}} * {{FJI}} * {{FIN}} * {{FRA}} * {{GAB}} * {{پرچم|Gambia}} * {{GEO}} * {{DEU}} * {{GHA}} * {{GRC}} * {{GRD}} * {{GIN}} * {{GNB}} * {{GUY}} * {{HUN}} * {{ISL}} * {{IND}} * {{IDN}} * {{IRN}} * {{IRQ}} * {{IRL}} * {{ISR}} * {{ITA}} * {{پرچم|Ivory Coast}} * {{JAM}} * {{JPN}} * {{JOR}} * {{KAZ}} * {{KEN}} * {{KUW}} * {{KGZ}} * {{LAO}} * {{LAT}} * {{LIB}} * {{LES}} * {{LBR}} * {{LBA}} * {{LTU}} * {{LUX}} * {{MAD}} * {{MAW}} * {{MAS}} * {{MDV}} * {{MLI}} * {{MLT}} * {{MTN}} * {{MRI}} * {{MEX}} * {{پرچم|Micronesia}} * {{MDA}} * {{MGL}} * {{MCO}} (consulate) * {{MNE}} * {{MAR}} * {{MOZ}} * {{MMR}} * {{NAM}} * {{NEP}} * {{NED}} * {{NZL}} * {{NIG}} * {{NGR}} * {{PRK}} * {{پرچم|North Macedonia}} * {{NOR}} * {{OMA}} * {{PAK}} * {{PSE}} * {{PAN}} * {{PNG}} * {{PER}} * {{PHI}} * {{POL}} * {{PRT}} * {{QAT}} * {{ROU}} * {{RUS}} * {{RWA}} * {{WSM}} * {{پرچم|São Tomé and Príncipe}} * {{KSA}} * {{SEN}} * {{SRB}} * {{SEY}} * {{SLE}} * {{SGP}} * {{SVK}} * {{SLO}} * {{SOL}} * {{SOM}} * {{ZAF}} * {{KOR}} * {{SSD}} * {{ESP}} * {{LKA}} * {{SUD}} * {{SUR}} * {{SWE}} * {{CHE}} * {{SYR}} * {{TJK}} * {{TAN}} * {{THA}} * {{TGO}} * {{TON}} * {{TTO}} * {{TUN}} * {{TUR}} * {{TKM}} * {{UGA}} * {{UKR}} * {{ARE}} * {{GBR}} * {{USA}} * {{URY}} * {{UZB}} * {{VUT}} * {{VEN}} * {{VNM}} * {{YEM}} * {{ZMB}} * {{ZWE}} {{Div col end}} === نمائندہ دفاتر اور وفود === * {{HTI}} (نمائندہ دفتر) * {{FRO}} (نمائندہ دفتر) * {{پرچم|European Union}} == مزید دیکھیے == {{باب|چین}} * [[چین کے تاریخی دارالحکومت]] * [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} === ذرائع === <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Elliott |first = Mark C. |title = The Manchu Way: The Eight Banners and Ethnic Identity in Late Imperial China |url = https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |location = Palo Alto, CA |publisher = Stanford University Press |year = 2001 |isbn = 978-0-8047-4684-7 |access-date = 22 جولائی 2009 |archive-date = 1 اگست 2020 |archive-url = https://web.archive.org/web/20200801082809/https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |url-status = live}} * {{cite book |last1=Li |first1=Lillian |last2=Dray-Novey |first2=Alison |last3=Kong |first3=Haili |year=2007 |title=Beijing: From Imperial Capital to Olympic City |location=New York, NY |publisher=[[Palgrave Macmillan]] |isbn=978-1-4039-6473-1 |url=https://archive.org/details/beijingfromimper00lili}} * {{cite book |last1=MacKerras |first1=Colin |last2=Yorke |first2=Amanda |year=1991 |title=The Cambridge Handbook of Contemporary China |url=https://archive.org/details/cambridgehandboo0000mack |url-access=registration |quote=beiping beijing. |location=Cambridge, England |publisher=[[Cambridge University Press]] |isbn=978-0-521-38755-2 |access-date=22 جولائی 2009}} {{refend}} </div> == مزید پڑھیے == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Cotterell |first = Arthur. |title = The Imperial Capitals of China: An Inside View of the Celestial Empire |location=London |publisher=Pimlico |year=2007 |isbn=978-1-84595-009-5 |postscript =۔&nbsp;(304 pages)}} * {{cite book |last1=Bonino |first1=Michele |last2=De Pieri |first2=Filippo |title=Beijing Danwei: Industrial Heritage in the Contemporary City |year=2015 |publisher=Jovis |location=Berlin |isbn=978-3-86859-382-2 |url=https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |access-date=10 اکتوبر 2015 |archive-date=22 فروری 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210222224938/https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |url-status=live}} * {{cite book |last=Cammelli |first=Stefano |title = Storia di Pechino e di come divenne capitale della Cina |location=Bologna |publisher=Il Mulino |year=2004 |isbn=978-88-15-09910-5}} * {{cite book |last=Chen |first=Gaohua |title=The Capital of the Yuan Dynasty |location=[Dadu or Khanbaliq] |publisher=Silkroad Press|year=2015}} {{ISBN|978-981-4332-44-6|978-981-4339-55-1}} (Print & eBook)۔ * {{cite book |last=Harper|first=Damian|title=Beijing: City Guide|edition=7th|location=Oakland, California|publisher=Lonely Planet Publications|year=2007}} {{refend}} </div> == بیرونی روابط == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{Sister project links|voy=Beijing|بیجنگ}} * [http://info.hktdc.com/mktprof/china/mpbei.htm Economic profile for Beijing] at [[Hong Kong Trade Development Council|HKTDC]] * [https://www.facebook.com/BeijingChinaOfficial Visit Beijing Facebook Page] * [http://cudl.lib.cam.ac.uk/view/PH-Y-00302-E/4 Photograph of ''The approach to Peking – outside the walls''] taken in 1890 by [[Sir Henry Norman, 1st Baronet|Sir Henry Norman]] </div> {{S-start}}بمطابق {{S-bef|before=[[ہانگژو]] ([[سونگ خاندان]])|row=1}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] (بمطابق [[خان بالق]] [[یوآن خاندان]] کا) |years=1264–1368|row=1}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=1}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=2}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1420–1928|row=2}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]])|row=2}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]]) |row=3}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1949–موجودہ|row=3}} {{S-aft|after=موجودہ دار الحکومت|row=3}} {{Rail end}} {{بیجنگ}} {{چین کے صوبائی دارالحکومت}} {{جغرافیائی مقام |Centre = بیجنگ |North = |Northeast = [[چینگدے]]، ہیبئی |East = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southeast = [[تیانجن]] |South = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southwest = [[باوڈنگ]]، ہیبئی |West = |Northwest = [[ژانگجیاکوو]]، ہیبئی }} {{Navboxes |title = بیجنگ سے متعلق مضامین |list = {{چین کی صوبہ سطحی تقسیم}} {{عوامی جمہوریہ چین کی پریفیکچر سطح تقسیم}} {{چین کے میٹروپولیٹن شہر}} {{ایشیاء کے دارالحکومت}} {{گرمائی اولمپک کے میزبان شہر}} {{گرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{سرمائی اولپک کے میزبان شہر}} {{سرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{ایشیائی کھیلوں کے میزبان شہر}} {{عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے میزبان شہر}} {{دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہری علاقہ جات}} {{میگا شہر}} }} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیجنگ]] [[زمرہ:چین کی بلدیات]] <!-- please leave the empty space as standard --> [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]] [[زمرہ:چین کے میٹروپولیٹن علاقے]] [[زمرہ:شمالی چین کا میدان]] [[زمرہ:دوسرے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین میں گیارہویں صدی ق م کی تاسیسات]] 9pun1uitjikl10l4olsc6psbfy1ba4g 5141459 5141458 2022-08-28T10:32:51Z Tahir mq 19745 /* منگ خاندان */ wikitext text/x-wiki {{Nobots}} {{مختصر وضاحت|چین کا دار الحکومت}} {{دیگر استعمال}} {{Infobox settlement | name = Beijing | native_name = بیجنگ<br />北京 | native_name_lang = zh | other_name = Beijing<br />Peking | settlement_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] اور [[دار الحکومت]] | image_flag = | image_skyline = {{متعدد تصاویر | border = infobox | total_width = 280 | image_style = border:1; | perrow = 1/2/2/1 | image1 = Skyline of Beijing CBD with B-5906 approaching (20211016171955).jpg | image2 = Tiananmen Gate.jpg | image3 = The Great Wall of China - Badaling.jpg | image4 = Beijing national stadium.jpg | image5 = Temple of heaven,Beijing,China - panoramio (2) (cropped).jpg | image6 = National Centre for the Performing Arts and Great Hall of the People.jpg }} | image_size = | image_caption = '''اوپر سے گھڑی وار''': [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]]; [[بادالنگ]]; [[جنت کا مندر]]; [[عوام کا تالار عظیم]] (بائیں) اور [[نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس (چین)]]; [[بیجنگ نیشنل اسٹیڈیم]]; اور [[تیانانمین]] | image_map = {{Maplink|frame=yes|plain=yes|type=shape|stroke-width=2|stroke-color=#000000|zoom=7|frame-lat=40.26|frame-long=116.6}} | image_map1 = Beijing in China (+all claims hatched).svg | map_caption1 = چین میں بیجنگ میونسپلٹی کا مقام | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|type:adm1st_region:CN-11|display=it}} | coor_pinpoint = [[تیانانمین چوک]] [[Flag Raising Ceremony (China)|قومی پرچم]] | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|China}} | established_title = قیام | established_date = 1045 ق، | seat_type = شہر کی نشست | seat = [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] | parts_type = تقسیم<ref name="hist">{{cite web |title = Township divisions |url=http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |publisher = ebeijing.gov.cn |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20090903193329/http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |archive-date=3 ستمبر 2009 |url-status=live}}</ref><br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]]<br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]] | parts = <br />[[فہرست بیجنگ کی انتظامی تقسیمات]]<br />289 قصبے اور گاؤں | government_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] | governing_body = بیجنگ میونسپل پیپلز کانگریس | leader_title = [[Chinese Communist Party Committee Secretary|سی پی سی سیکرٹری]] | leader_name = [[Cai Qi]] | leader_title1 = کانگریس چیئرمین | leader_name1 = [[Li Wei (PRC politician)|Li Wei]] | leader_title2 = میئر | leader_name2 = [[Chen Jining]] | leader_title3 = [[Chinese People's Political Consultative Conference|سی پی پی سی سی]] چیئرمین | leader_name3 = [[Wei Xiaodong]] | leader_title4 = [[قومی عوامی کانگریس (چین)]] نمائندگی | leader_name4 = 54 نائبین | total_type = بلدیہ | area_footnotes = <ref name="mofcom">{{cite web |title=Doing Business in China – Survey |url=http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |publisher=[[Ministry of Commerce of the People's Republic of China]] |access-date=5 اگست 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140526181645/http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |archive-date=26 مئی 2014}}</ref> | area_total_km2 = 16410.5 | area_land_km2 = 16410.5 | area_water_km2 = | area_urban_km2 = 16410.5 | area_metro_km2 = 12796.5 | elevation_footnotes = | elevation_m = 43.5 | elevation_max_ft = 7556 | elevation_max_point = [[کوہ لنگ (بیجنگ)|کوہ لنگ]] | population_total = 21,893,095 | population_density_km2 = auto | population_as_of = 2020 مردم شماری | population_footnotes = <ref>{{cite web |date=11 مئی 2021 |title=Communiqué of the Seventh National Population Census (No. 3) |url=http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |access-date=11 مئی 2021 |publisher=[[National Bureau of Statistics of China]] |archive-date=11 مئی 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210511104847/http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |url-status=live}}</ref> | population_urban = 21,893,095 | population_density_urban_km2 = auto | population_metro = 22,366,547 | population_density_metro_km2 = auto | population_blank1_title = چین میں درجہ | population_blank1 = آبادی: [[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ آبادی|ستائیسواں]];<br />کثافت: [[چین کے صوبے|چوتھا]] | population_demonym = <!-- Don't restore Beijinger without cite. See talk page --> | demographics_type1 = اہم [[چین کے نسلی گروہوں کی فہرست|نسلی گروہ]] | demographics1_footnotes = | demographics1_title1 = [[ہان چینی]] | demographics1_info5 = 0.7% | postal_code_type = [[چین کے رموز ڈاک]] | postal_code = '''1000'''00–'''1026'''29 | area_code = [[Telephone numbers in China|10]] | iso_code = [[آیزو 3166-2:CN]] | blank_name_sec1 = جی ڈی پی<ref>{{Cite web |url=http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |title=政府工作报告-2022年1月6日在北京市第十五届人民代表大会第五次会议上-政府工作报告解读-北京市发展和改革委员会 |access-date=23 جنوری 2022 |archive-date=23 جنوری 2022 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220123095719/http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |url-status=live}}</ref> | blank_info_sec1 = 2021 | blank1_name_sec1 = &nbsp;- کل | blank1_info_sec1 = ¥4.03 ٹریلین<br />$634.38 بلین (برائے نام)<br /><ref name=":13">{{Cite web|title=CN¥6.3527 per dollar (according to International Monetary Fund on جنوری 2022 publication |url=https://www.imf.org/external/np/fin/data/rms_rep.aspx.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]}}</ref> <br /> $965.73 بلین (مساوی قوت خرید)<ref>{{cite web |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |title=World Economic Outlook (WEO) database |publisher=International Monetary Fund |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |archive-date=26 نومبر 2020 |access-date=2 اپریل 2022}}</ref> | blank_name_sec2 = '''شہر کے درخت''' | blank_info_sec2 = [[مور پنکھی (درخت)]] (''Platycladus orientalis'') | blank1_name_sec2 = &nbsp; | blank1_info_sec2 = [[سٹیفنولوبیم|پگوڈا درخت]] (''Sophora japonica'') | website = {{URL|http://www.beijing.gov.cn|beijing.gov.cn}}<br />{{URL|http://english.beijing.gov.cn|english.beijing.gov.cn}} | footnotes = | demographics1_info1 = 95% | demographics1_title2 = [[مانچو قوم]] | demographics1_info2 = 2% | demographics1_title3 = [[حوئی قوم]] | demographics1_info3 = 2% | demographics1_title4 = [[Mongols in China|منگول]] | demographics1_info4 = 0.3% | demographics1_title5 = دیگر | timezone = [[چین میں وقت]] | utc_offset = +8 | blank2_name_sec1 = &nbsp;– فی کس | blank2_info_sec1 = ¥184,075<br />$28,975 (برائے نام)<ref name=":13" /> <br />$44,110 (مساوی قوت خرید)<ref>{{Cite web |title=CN¥4.173 per Int'l. dollar (according to International Monetary Fund on اکتوبر 2021 publication |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]|archive-date=26 نومبر 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |url-status=live}}</ref> | blank3_name_sec1 = &nbsp;– اضافہ | blank3_info_sec1 = {{increase}} 8.5% | blank4_name_sec1 = [[انسانی ترقیاتی اشاریہ]] (2019) | blank4_info_sec1 = 0.904<ref>{{cite web |url=https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |title=Subnational Human Development Index |year=2020 |publisher=Global Data Lab China |access-date=9 اپریل 2020 |archive-date=23 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180923120638/https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |url-status=live}}</ref> ([[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ|انسانی ترقیاتی اشاریہ]]) – <span style="color:#090;">انتہائی اعلیٰ</span> | blank5_name_sec1 = [[Vehicle registration plates of China|لائسنس پلیٹ کے سابقے]] | blank5_info_sec1 = {{lang|zh-cn|京A, C, E, F, H, J, K, L, M, N, P, Q, Y}}<br />{{lang|zh-cn|京B}} (ٹیکسیاں)<br />{{lang|zh-cn|京G}} (شہری علاقے سے باہر)<br />{{lang|zh-cn|京O, D}} (پولیس اور حکام) | blank6_name_sec1 = مخفف | blank6_info_sec1 = BJ / {{Lang-zh|c={{ربط متن|京}} |labels=no}} (jīng) | blank2_name_sec2 = '''شہر کے پھول''' | blank2_info_sec2 = [[چینی گلاب]] (''Rosa chinensis'') | blank3_name_sec2 = &nbsp; | blank3_info_sec2 = [[گل داؤدی]] (''Chrysanthemum morifolium'') | official_name = بلدیہ بیجنگ | founder = [[ژؤ خاندان]] ([[مغربی ژؤ]]) }} {{Infobox Chinese | pic = Beijing name.svg | piccap="بیجنگ" باقاعدہ چینی حروف میں | picupright = 0.5 | c = {{ربط متن|lang=zh|北京}} | l="شمالی دارالحکومت" | p = Běijīng | psp = Peking{{NoteTag|Loaned earlier via French "Pékin"۔}}<br />[[Peiping]] <small>(1368–1403;<br />1928–1937; 1945–1949)</small> | w = Pei<sup>3</sup>-ching<sup>1</sup> | mi = {{IPAc-cmn|AUD|Zh-Beijing.ogg|b|ei|3|۔|j|ing|1}} | bpmf = ㄅㄟˇ&nbsp;&nbsp;&nbsp;ㄐㄧㄥ | gr = Beeijing | j = Bak1ging1 | y = Bākgìng ''or'' Bākgīng | ci = {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|7}} ''or'' {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|1}} | suz = Poh-cin | poj = Pak-kiaⁿ | tl = Pak-kiann | buc = Báe̤k-gĭng | h = Bet<sup>5</sup>-gin<sup>1</sup> | showflag = p | t = | s = | altname = | tp = }} '''بیجنگ''' ({{Lang-en|Beijing}}) ({{Lang-zh|c=北京|p=Běijīng}}) جسے سابقہ طور پر '''[[پیکنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا تھا، [[عوامی جمہوریہ چین]] کا [[دار الحکومت]] ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا [[قومی دار الحکومتوں کی فہرست بلحاظ آبادی|قومی دار الحکومت]] ہے، جس میں 16,410.5 کلومیٹر 2 (6336 مربع میل) کے [[اصل شہر|انتظامی علاقے]] کے اندر 21 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ <ref name="bulletin2018">{{cite web |url=http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |title = Beijing Municipal Bureau of Statistics and NBS Survey Office in Beijing |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |language = en |date= 23 جنوری 2019 |access-date= 24 جنوری 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190123121721/http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |archive-date=23 جنوری 2019 |url-status=live |df= dmy-all}}</ref>بہر حال اس کا تعمیر شدہ علاقہ[[گوانگژو]] اور [[شنگھائی]] کے بعد چین میں تیسرا بڑا علاقہ ہے، جس میں [[ہیبئی]] [[سانہے]] (⎘ سانے)، [[داچانگ حوئی خود مختار کاؤنٹی]] اور [[ژووژوو]] شامل ہیں لیکن [[ضلع مییون]] اور [[ضلع پینگو]] کے اضلاع ابھی تک بیجنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |title=China: Hébĕi (Prefectures, Cities, Districts and Counties) – Population Statistics, Charts and Map |access-date=3 مارچ 2022 |archive-date=7 ستمبر 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210907232854/https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |url-status=live}}</ref> یہ [[شمالی چین]] میں واقع ہے، اور ایک [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] کے طور پر [[حکومت چین|ریاستی کونسل]] کی براہ راست انتظامیہ کے تحت [[بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست|16 شہری، مضافاتی، اور دیہی اضلاع]] پر مشتمل ہے۔ <ref name="figures">Figures based on 2006 statistics published in 2007 National Statistical Yearbook of China and available online at {{lang|zh-Hans|[http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm 2006年中国乡村人口数 中国人口与发展研究中心]}} ([https://web.archive.org/web/20090310163630/http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm archive])۔ اخذکردہ بتاریخ 21 اپریل 2009.</ref> بیجنگ جنوب مشرق میں پڑوسی [[تیانجن]] کو چھوڑ کر زیادہ تر [[صوبہ ہیبئی]] سے گھرا ہوا ہے۔ [[جنگنججی]] میگالوپولیس کے تینوں ڈویژن اور چین کا قومی [[دارالحکومت علاقہ]] مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔ <ref name="basic">{{cite web |title=Basic Information |url = http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-url = https://web.archive.org/web/20120313225759/http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-date=13 مارچ 2012 |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |access-date=9 فروری 2008 |url-status=dead}}</ref> بیجنگ ایک [[عالمی شہر]] اور ثقافت، سفارت کاری، سیاست، [[مشعر عالمی مالیاتی مراکز|مالیات]]، کاروبار اور اقتصادیات، تعلیم، تحقیق، [[بیجنگ لہجہ|زبان]]، سیاحت، میڈیا، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور [[چین میں نقل و حمل|نقل و حمل]] کے لحاظ سے دنیا کے معروف مراکز میں سے ایک ہے۔ ایک [[میگا شہر]]، بیجنگ [[شنگھائی]] کے بعد شہری آبادی کے لحاظ سے [[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی|دوسرا بڑا چینی شہر]] ہے، اور یہ ملک کا [[چینی ثقافت|ثقافتی]]، تعلیمی، اور [[چینی سیاست|سیاسی]] مرکز ہے۔ <ref name="columbia encyclopaedia">{{cite encyclopedia |title=Beijing |url = http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |encyclopedia=[[The Columbia Encyclopedia]] |edition=6th |year=2008 |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20100212121906/http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |archive-date=12 فروری 2010 |url-status=live}}</ref> یہ چین کی سب سے بڑی سرکاری کمپنیوں کا صدر مقام ہے اور دنیا میں فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ دنیا کے چار سب سے [[سب سے بڑے بینکوں کی فہرست|بڑے مالیاتی اداروں]] بلحاظ کل اثاثوں، کا گھر بھی ہے۔ <ref>{{Cite news |title=Top 100 Banks in the World |url = https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |publisher=www.relbanks.com |language=en-gb |access-date=12 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180729045255/https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |archive-date=29 جولائی 2018 |url-status=live}}</ref><ref name="Beijing International">{{Cite web |title = Beijing has most Fortune 500 global HQs |url = http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |publisher=Beijing Municipal People's Government |access-date=27 نومبر 2016 |archive-url = https://web.archive.org/web/20161128141735/http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |archive-date=28 نومبر 2016|url-status=live}}</ref> بیجنگ "[[شہروں کی فہرست بلحاظ تعداد ارب پتی افراد|دنیا کا ارب پتی دارالحکومت ہے]]"۔ شہر میں رہنے والے ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ <ref name=":0" /><ref name=":1" /> یہ قومی شاہراہ، ایکسپریس وے، ریلوے، اور تیز رفتار ریل نیٹ ورکس کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] 2010ء سے مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا [[مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست بلحاظ مسافر آمدورفت|دوسرا مصروف ترین]] [[ہوائی اڈا]] رہا ہے، اور 2016ء سے [[بیجنگ سب وے]] دنیا کا سب سے مصروف اور طویل ترین سب وے ہے۔ [[بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، بیجنگ کا دوسرا [[بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، دنیا کا سب سے بڑا سنگل ڈھانچے والا ہوائی اڈا ٹرمینل ہے۔ <ref>{{cite news |date=15 اپریل 2019 |title=What does the world's largest single-building airport terminal look like? |publisher=BBC News |url=https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |access-date=20 اپریل 2019 |archive-date=18 اپریل 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190418003115/https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |url-status=live}}</ref><ref>{{cite web |last=Taylor |first=Alan |title=Photos: The World's Largest Airport-Terminal Building – The Atlantic |url=https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |access-date=25 ستمبر 2019 |website=The Atlantic |language=en |archive-date=25 ستمبر 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190925225834/https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |url-status=live}}</ref> جدید اور روایتی طرز تعمیر دونوں کے امتزاج سے، بیجنگ دنیا کے [[شہروں کی فہرست بلحاظ قدامت|قدیم ترین شہروں]] میں سے ایک ہے، جس کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔ چین کے [[چین کے تاریخی دارالحکومت|چار عظیم قدیم دار الحکومتوں]] میں سے آخری کے طور پر، بیجنگ پچھلی آٹھ صدیوں میں سے ملک کا سیاسی مرکز رہا ہے، <ref>{{Cite encyclopedia |title = Peking (Beijing) |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |edition = ''[[Macropædia]]''، [[Encyclopædia Britannica#Edition summary|15th]] |volume = 25 |page = 468}}</ref> اور [[دوسرا ہزارہ|دوسرا ہزارے]] بیشتر حصے میں یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا [[عظیم تاریخی شہروں کی فہرست|سب سے بڑا شہر]] تھا۔ <ref name="Top Ten Cities By Population Throughout History">{{cite web|title=Top Ten Cities Through History |url=http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |publisher=things made unthinkable |access-date=28 نومبر 2016|archive-url=https://web.archive.org/web/20110624043713/http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |archive-date=24 جون 2011 |url-status=live}}</ref> اندرون شہر تین اطراف سے پہاڑوں گھرے ہونے کے ساتھ، پرانی اندرونی اور بیرونی شہر کی دیواروں کے علاوہ، بیجنگ کو حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا تھا اور اسے [[شہنشاہ چین]] کی رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس طرح یہ شاہی دار الحکومت کے لیے بہترین مقام تھا۔ یہ شہر اپنے شاندار محلات، مندروں، پارکوں، باغات، مقبروں، دیواروں اور دروازوں کے لیے مشہور ہے۔ <ref name="world book">{{Cite encyclopedia |url=http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |title=Beijing |encyclopedia=[[World Book Encyclopedia]] |year = 2008 |access-date=7 اگست 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20080519232539/http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |archive-date=19 مئی 2008|url-status=live}}</ref> بیجنگ دنیا کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ 2018ء میں بیجنگ شنگھائی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کمانے والا سیاحتی شہر تھا۔ <ref name=":12">{{Cite web |last=Töre |first=Özgür |title=WTTC reveals the world's best performing tourism cities |url=https://ftnnews.com/other-news/35281-wttc-reveals-the-world-s-best-performing-tourism-cities |access-date=7 اگست 2021 |publisher=ftnnews.com |language=en-gb}}</ref> بیجنگ بہت سے قومی یادگاروں اور عجائب گھروں کا گھر ہے اور اس میں سات [[یونیسکو]] [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ]] مقامات — [[شہر ممنوعہ]]، [[جنت کا مندر]]، [[گرمائی محل]]، [[منگ مقبرے]]، [[ژؤکؤدیان]]، اور [[دیوار چین]] کے کچھ حصے اور [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] — یہ سبھی سیاحوں کے لیے مشہور مقامات ہیں۔ <ref>{{cite web |url = http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |script-title=zh:走进北京七大世界文化遗产 – 千龙网 |date=18 اگست 2014 |website=qianlong.com |language=zh-hans |access-date=21 نومبر 2014 |archive-url = https://web.archive.org/web/20141129035045/http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |archive-date=29 نومبر 2014 |url-status=dead}}</ref> سیہییوان، شہر کا روایتی طرز رہائش، اور ہوٹونگ، سیہییوان کے درمیان میں تنگ گلیاں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جو شہری بیجنگ میں عام ہیں۔ بیجنگ کی کئی [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|عوامی جامعات]] [[ایشیا بحر الکاہل]] اور دنیا کی بہترین جامعات میں مستقل شامل ہیں۔ <ref name=":4">{{Cite web|title=Top 10 institutions in Beijing|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200920182600/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|url-status=live}}</ref><ref name=":5">{{Cite web|title=US News Best Global Universities in Beijing|url=https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|website=US News|access-date=27 ستمبر 2020|archive-date=6 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201106123931/https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[ابھرتی منڈیاں|ابھرتے ہوئے ممالک]] میں دو بہترین سی9 لیگ یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے۔ <ref name=":6">{{Cite web|date=28 مئی 2020|title=Asia University Rankings|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|access-date=27 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=4 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604055001/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":8">{{Cite web|date=22 جنوری 2020|title=Emerging Economies|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|access-date=13 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=20 فروری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200220042605/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|url-status=live}}</ref> [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]] بیجنگ کی اقتصادی توسیع کا ایک مرکز ہے، جس میں متعدد [[فلک بوس عمارت|فلک بوس عمارتوں]] کی تعمیر جاری یا حال ہی میں مکمل کی گئی ہے۔ بیجنگ کا [[ژونگوانکوم]] علاقہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ نیچر انڈیکس کے ذریعہ بیجنگ کو 2016ء سے سب سے زیادہ سائنسی تحقیقی پیداوار والے شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref name=":10" /><ref name=":9">{{cite web|author=jknotts|date=25 ستمبر 2020|title=Beijing Defends its Title as World's Top City for Scientific Research|url=https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.thebeijinger.com|language=en|archive-date=27 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200927011316/https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|url-status=live}}</ref> اس شہر نے کھیلوں کے متعدد بین الاقوامی اور قومی مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جن میں سب سے قابل ذکر [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور 2008ء کے گرمائی پیرالمپکس گیمز ہیں۔ 2022ء میں، بیجنگ پہلا شہر بن گیا جس نے [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور [[2022ء سرمائی اولمپکس]]، <ref name=":2" /> اور گرمائی اور سرمائی پیرالمپکس دونوں کی میزبانی کی۔ <ref name=":3" /> بیجنگ [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست|175 غیر ملکی سفارت خانوں]] کی میزبانی کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، [[شنگھائی تعاون تنظیم]] (ایس سی او) سمیت کئی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر سلک روڈ فنڈ، [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]]، [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]]، اور [[ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا]] کے مرکزی دفاتر اسی شہر میں موجود ہین۔ == اشتقاقیات == گزشتہ 3,000 سالوں میں، بیجنگ شہر کے کئی اور نام رہے ہیں۔ بیجنگ نام، جس کا مطلب ہے "شمالی دارالحکومت" ([[چینی رسم الخط]] 北 شمال کے لے اور 京 دارالحکومت کے لئے)، شہر کو [[نانجنگ]] سے امتياز کرنے کے لیے 1403ء میں [[منگ خاندان]] کے دور میں اس شہر پر لاگو کیا گیا تھا جو ("جنوبی دارالحکومت") تھا۔ <ref name="minggov">{{cite journal |jstor = 2718619|title = Governmental Organization of the Ming Dynasty |journal = Harvard Journal of Asiatic Studies |volume = 21 |pages = 1–66 |last = Hucker |first = Charles O. |year = 1958 |doi = 10.2307/2718619}}</ref> انگریزی ہجے (Beijing) حکومت کے سرکاری رومنائزیشن پر مبنی ہے (1980ء کی دہائی میں اپنایا گیا)، دو حروف میں سے جیسا کہ [[معیاری چینی]] میں ان کا تلفظ کیا جاتا ہے۔ ایک پرانے انگریزی ہجے، پیکنگ (Peking)، جسے جیسوٹ مشنری مارٹینو مارٹینی نے 1655ء میں [[ایمسٹرڈیم]] میں شائع ہونے والے ایک مشہور اٹلس میں استعمال کیا تھا۔ <ref>Martini, Martino, ''De bello Tartarico historia''، 1654. * Martini, Martino (1655)، ''Novus Atlas Sinensis''، "Prima Provencia Peking Sive Pecheli"، p. 17.</ref> اگرچہ '''پیکنگ''' اب شہر کا عام نام نہیں ہے، لیکن شہر کے کچھ پرانے مقام اور سہولیات، جیسے [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] کا [[انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن]] (آیاٹا) کوڈ '''PEK''' ہی ہے، اور [[پیکنگ یونیورسٹی]]، اب بھی سابق رومن سازی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ کا واحد چینی حرفی مخفف 京 ہے، جو شہر میں آٹوموبائل لائسنس پلیٹوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ سرکاری [[لاطینی حروفِ تہجی]] میں بیجنگ کا مخفف "BJ" ہے۔ <ref>[[Standardization Administration of China]] (SAC)۔ "[http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc GB/T-2260: Codes for the administrative divisions of the People's Republic of China]" (Microsoft Word)۔ {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20040305025950/http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc |date=5 مارچ 2004}}۔</ref> == تاریخ == === ابتدائی تاریخ === پیکنگ بلدیہ میں انسانی رہائش کے ابتدائی نشانات [[ژؤکؤدیان]] (ڈریگن ہڈی پہاڑ) کے غاروں میں پائے گئے جو [[ضلع فانگشان]] کے گاؤں [[ژؤکؤدیان]] کے قریب تھے، جہاں [[پیکنگ کا انسان|پیکنگ کے انسان]] رہتے تھے۔ غاروں سے [[کھڑا آدمی]] کے [[رکاز]] 230,000 سے 250,000 سال پہلے کے ہیں۔ [[قدیم سنگی دور]] کے [[انسان]] بھی تقریباً 27,000 سال پہلے وہاں رہتے تھے۔ <ref>{{cite web|url=http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|title=The Peking Man World Heritage Site at Zhoukoudian|access-date=7 اپریل 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20130309111645/http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|archive-date=9 مارچ 2013|url-status=live}}</ref> ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی پیکنگ میں واقع [[وانگفوجنگ]] سمیت پوری بلدیہ میں [[نیا سنگی دور|نئے سنگی دور]] کی بستیاں پائی ہیں۔ بیجنگ میں پہلا فصیل دار شہر [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] تھا، جو ریاست [[جی (ریاست)|جی]] کا [[دار الحکومت]] تھا اور 1045 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جدید بیجنگ کے اندر، [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب میں موجودہ [[گوانگآنمین]] علاقے کے آس پاس واقع تھا۔ <ref name=autogenerated1>{{cite web |title=Beijing's History |url=http://china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm |publisher=China Internet Information Center|access-date=1 مئی 2008|archive-url= https://web.archive.org/web/20080501152800/http://www1.china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm|archive-date= 1 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اس بستی کو بعد میں ریاست [[یان (ریاست)|یان]] نے فتح کیا اور اپنا دار الحکومت بنایا۔ <ref>Haw, Stephen. ''Beijing: A Concise History''۔ Routledge, 2007. p. 136.</ref> === ابتدائی شاہی چین === [[File:Tianning Temple Pagoda.jpg|thumb|upright|[[تیاننینگ مندر (بیجنگ)]]، [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں 1120ء کے ارد گرد تعمیر کیا]] پہلے شہنشاہ [[چن شی ہوانگ]] کے بعد [[چن کی جنگیں برائے اتحاد|متحدہ چین]]، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] خطے کے لیے ایک پریفیکچرل دار الحکومت بن گیا۔<ref name="hist" /> [[تین مملکتیں|تین مملکتوں]] کے دور کے دوران، [[کاو کاو]] کی [[کاو وئی]] مملکت کے اختتام سے قبل یہ [[گونگسون زان]] اور [[یوان شاو]] کے زیر تسلط تھا۔ [[تیسری صدی]] عیسوی کے مغربی [[جن خاندان (265–420)]] نے اس قصبے کو تنزلی کا نشانہ بناتے ہوئے، ہمسایہ ژؤژؤ میں صوبائی نشست قائم کی۔ [[سولہ مملکتیں|سولہ مملکتوں]] کے دور میں جب شمالی [[چین]] کو [[پانچ وحشی]] قوموں (وو ہو) نے فتح کیا اور متعدد ریاستوں تقسیم کیا، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] مختصر طور پر [[شیانبئی]] کی [[سابقہ یان]] مملکت کا دار الحکومت تھا۔ <ref name=Rene>{{cite book |last=Grousset |first=Rene |title = The Empire of the Steppes |url = https://archive.org/details/empireofsteppes00grou |url-access=registration |publisher=Rutgers University Press |year=1970 |isbn=978-0-8135-1304-1 |page=[https://archive.org/details/empireofsteppes00grou/page/58 58]}}</ref> [[سوئی خاندان]] کے دور میں چین کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] جسے زوجون بھی کہا جاتا ہے، [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] کا شمالی سرا بن گیا۔ [[تانگ خاندان]] کے تحت، جیچینگ بطور یوژو، ایک فوجی سرحدی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ [[آن لو شان بغاوت]] کے دوران میں اور تانگ سلطنت کے ہنگاموں کے درمیان، مقامی فوجی کمانڈروں نے اپنی مختصر مدت کے لیے [[یان (آن-شی)|یان]] خاندانوں کی بنیاد رکھی اور شہر کو [[جیچینگ (بیجنگ)|یانجنگ]])، یا " یان کا دار الحکومت" کا نام دیا۔ [[تانگ خاندان]] میں بھی، شہر کا نام جیچینگ کو '''یؤژؤ''' یا '''یانجنگ''' سے بدل دیا گیا۔ 938ء میں، تانگ کے زوال کے بعد، جن نے سرحدی علاقہ جس میں اب بیجنگ ہے [[لیاؤ خاندان]] کے حوالے کر دیا، جنہوں نے شہر کو نانجنگ، یا "جنوبی دار الحکومت" کے طور پر دیکھا، جو چار ثانوی دار الحکومتوں میں سے ایک ہے جو اس کے "سپریم دار الحکومت"" شانگجنگ ([[بایرین بایاں پرچم]]) [[اندرونی منگولیا]] کی تکمیل کرتا ہے۔ بیجنگ میں بچ جانے والے کچھ قدیم پگوڈا لیاؤ دور سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں [[تیاننینگ مندر (بیجنگ)|تیاننینگ مندر]] بھی شامل ہے۔ [[لیاؤ خاندان]] 1122ء میں [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] سے مفتوح ہونے کے بعد، جنہوں نے یہ شہر [[سونگ خاندان]] کو دے دیا اور پھر 1125ء میں شمالی چین کی فتح کے دوران میں اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔ 1153ء میں، [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] نے بیجنگ کو اپنا "وسطی دار الحکومت" یا [[ژونگدو]] بنایا۔ <ref name="hist" /> اس شہر کو 1213ء میں [[چنگیز خان]] کی حملہ آور [[منگول سلطنت|منگول فوج]] نے شکست دی اور دو سال بعد زمین بوس ہو کر دیا۔ <ref name="economist">{{cite news |title=Beijing – Historical Background |url = http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-url = https://web.archive.org/web/20070522144445/http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-date=22 مئی 2007 |newspaper=The Economist |year=2007}}</ref> دو نسلوں کے بعد [[قبلائی خان]] نے [[خان بالق|دادو]] ([[خان بالق]]) (منگولوں کے لیے دادو، جسے عرف عام میں [[خان بالق]]) کہا جاتا ہے، کی تعمیر کا حکم دیا، جو اپنے [[یوآن خاندان]] کے لیے [[ژونگدو]] کے کھنڈر کے شمال مشرق میں ایک نیا دار الحکومت تھا۔ تعمیر میں 1264ء سے لے کر 1293ء تک کا عرصہ لگا، <ref name="hist" /><ref name="economist" /><ref>Brian Hook, ''Beijing and Tianjin: Towards a Millennial Megalopolis''، p.&nbsp;2.</ref> لیکن اس نے [[اصل چین]] کے شمالی کنارے پر واقع ایک شہر کی حیثیت کو کافی حد تک بڑھا دیا۔ یہ شہر جدید بیجنگ کے تھوڑا سا شمال میں [[بیجنگ کا ڈرم ٹاور اور بیل ٹاور|ڈرم ٹاور]] پر مرکوز تھا اور موجودہ چانگ آن ایونیو سے لائن 10 سب وے کے شمالی حصے تک پھیلا ہوا تھا۔ یوآن کی باقیات زمین کی دیوار سے اب بھی باقی ہیں اور انہیں ٹوچینگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ <ref>{{cite web |script-title=zh:元大都土城遗址公园 |url=http://www.tuniu.com/places/17645 |work=Tuniu.com |access-date=15 جون 2008 |language=zh |archive-url=https://web.archive.org/web/20090205205807/http://www.tuniu.com/places/17645 |archive-date=5 فروری 2009 |url-status=live}}</ref> === منگ خاندان === [[فائل:Scenery of Longevity Hill.JPG|تصغیر|[[گرمائی محل]] شمال مغربی مضافاتی علاقے میں چنگ شہنشاہوں کے بنائے ہوئے متعدد محلاتی باغات میں سے ایک ہے۔]] [[دورگون]] نے [[چنگ خاندان]] کو [[منگ خاندان]] کے براہ راست جانشین کے طور پر قائم کیا ([[لی زیچینگ]] اور اس کے پیروکاروں کو غیر قانونی قرار دینا) <ref name="britannica ming qing">{{cite encyclopedia |title=Beijing – History – The Ming and Qing Dynasties |url=https://www.britannica.com/EBchecked/topic/448956/Beijing/14708/Centuries-of-growth#toc=toc14709 |encyclopedia=Britannica Online Encyclopedia |year=2008 |access-date=16 جون 2008 |archive-url=https://web.archive.org/web/20080512030123/https://www.britannica.com/EBchecked/topic/448956/Beijing/14708/Centuries-of-growth#toc=toc14709 |archive-date=12 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اور بیجنگ [[چین]] کا واحد دار الحکومت بن گیا۔ چنگ شہنشاہوں نے شاہی رہائش گاہ میں کچھ تبدیلیاں کیں لیکن، بڑے حصے میں، منگ کی عمارتوں اور عمومی ترتیب میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ منچو عبادت کے لیے سہولیات متعارف کروائی گئیں، لیکن چنگ نے روایتی ریاستی رسومات کو بھی جاری رکھا۔ اشارے دو لسانی یا چینی تھے۔ اس ابتدائی چنگ بیجنگ نے بعد میں چینی ناول [[سرخ حجیرے کا خواب]] کی ترتیب تشکیل دی۔ شہر کے شمال مغرب میں، چنگ شہنشاہوں نے [[قدیم گرمائی محل]] اور [[گرمائی محل]] سمیت کئی بڑے محلاتی باغات بنائے۔ === چنگ خاندان === === جمہوریہ چین === === عرامی جمہوریہ چین === == جغرافیہ == === شہر کا منظر === === فن تعمیر === === آب و ہوا === === ماحولیاتی مسائل === ==== ہوا کا معیار ==== === شماریات === ==== گرد و غبار کے طوفان ==== == حکومت == === انتظامی تقسیم === ==== قصبے ==== {{اصل مضمون|بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست}} {|class="wikitable" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" |- ! colspan="14" |'''بیجنگ کی انتظامی تقسیم''' |- |colspan="14" |<div class="center" style="position: relative"> {{Image label begin|image=Administrative Division Beijing.svg|width=600|link=}} {{Image label|x=294|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]]}} {{Image label|x=245|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع شیچینگ]]}} {{Image label|x=286|y=388|scale=600/600|text=[[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]]}} {{Image label|x=230|y=440|scale=600/600|text=[[ضلع فینگتائی]]}} {{Image label|x=190|y=405|scale=600/600|text=[[ضلع شیجنگشان]]}} {{Image label|x=230|y=375|scale=600/600|text=[[ضلع ہایدیان]]}} {{Image label|x=100|y=390|scale=600/600|text=[[ضلع مینتؤگؤ]]}} {{Image label|x=120|y=490|scale=600/600|text=[[ضلع فانگشان]]}} {{Image label|x=350|y=460|scale=600/600|text=[[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]]}} {{Image label|x=350|y=335|scale=600/600|text=[[ضلع شونیئی]]}} {{Image label|x=200|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع چانگپینگ]]}} {{Image label|x=270|y=500|scale=600/600|text=[[ضلع داشینگ]]}} {{Image label|x=320|y=205|scale=600/600|text=[[ضلع ہوایرؤ]]}} {{Image label|x=470|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع پینگو]]}} {{Image label|x=430|y=185|scale=600/600|text=[[ضلع مییون]]}} {{Image label|x=190|y=210|scale=600/600|text=[[ضلع یانچینگ]]}} </div> |- !! scope="col" rowspan=2 |[[عوامی جمہوریہ چین کی انتظامی تقسیم کے رموز|ڈویژن کوڈ]]<ref>{{cite web |url=http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |script-title=zh:国家统计局统计用区划代码 |publisher=[[National Bureau of Statistics of the People's Republic of China]] |access-date=24 November 2015 |archive-date=5 April 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130405092331/http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |url-status=dead }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |ڈویژن !! scope="col" rowspan=2 |رقبہ کلومیٹر<sup>2</sup><ref>{{Cite web|url=http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html |script-title=zh:2017年度北京市土地利用现状汇总表|website=ghgtw.beijing.gov.cn|access-date=13 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190113182323/http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html|archive-date=13 January 2019|url-status=dead}}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |کل آبادی 2010<ref>{{cite book | author1=Census Office of the State Council of the People's Republic of China| author2=Population and Employment Statistics Division of the National Bureau of Statistics of the People's Republic of China |script-title=zh:中国2010年人口普查分乡、镇、街道资料 |date=2012|publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |location=Beijing|isbn=978-7-5037-6660-2|edition=1}}<!--|access-date=25 November 2015--></ref> !! scope="col" rowspan=2 |شہری علاقے<br />کی آبادی 2010<ref name ="2010PRCcensus">{{cite book |author=国务院人口普查办公室、国家统计局人口和社会科技统计司编 |date=2012 |script-title=zh:中国2010年人口普查分县资料 |location=Beijing |publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |isbn=978-7-5037-6659-6 }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |نشست !! scope="col" rowspan=2 |[[ڈاک رمز]] !! scope="col" colspan=8 |ذیلی تقسیم<ref>{{Lang|zh-hans|《中国民政统计年鉴2012》}}</ref>{{مکمل حوالہ درکار|date=September 2018}} |- !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ذیلی اضلاع|ذیلی اضلاع]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[چین کے قصبے|قصبے]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ|ٹاؤن شپ]]<br />{{#tag:ref|Including [[Ethnic townships of the People's Republic of China|Ethnic townships]] & other township related subdivisions.|name=other|group=n}} !! scope="col" style="width:45px;"|رہائشی کمیونٹیز !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے گاؤں|گاؤں]] |- style="font-weight: bold" ! 110000 !! بیجنگ |16406.16 ||19,612,368 ||16,858,692 ||[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] / [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] ||100000 ||149 ||143 ||38 ||2538 ||3857 |- ! 110101 !! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] |41.82 || colspan="2" |919,253 ||[[جنگشان ذیلی ضلع، بیجنگ|جنگشان ذیلی ضلع]] ||100000 ||17 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||216 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110102 !! [[ضلع شیچینگ]] |50.33 || colspan="2" |1,243,315 ||جنرونگ ذیلی ضلع ||100000 ||15 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||259 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110105 !! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] |454.78 ||3,545,137 ||3,532,257 ||چاووائی ذیلی ضلع ||100000 ||24 ||style="background:gray;"|&nbsp;||19 ||358 ||5 |- ! 110106 !! [[ضلع فینگتائی]] |305.53 ||2,112,162 ||2,098,632 ||فینگتائی ذیلی ضلع ||100000 ||16 ||2 ||3 ||254 ||73 |- ! 110107 !! {{Nowrap|[[ضلع شیجنگشان]]}} |84.38 || colspan="2" |616,083 ||لوگو ذیلی ضلع ||100000 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||130 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110108 !! [[ضلع ہایدیان]] |430.77 ||3,280,670 ||3,208,563 ||ہایدیان ذیلی ضلع ||100000 ||22 ||7 ||style="background:gray;"|&nbsp;||603 ||84 |- ! 110109 !! [[ضلع مینتؤگؤ]] |1447.85 ||290,476 ||248,547 ||دایو ذیلی ضلع ||102300 ||4 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||124 ||179 |- ! 110111 !! [[ضلع فانگشان]] |1994.73 ||944,832 ||635,282 ||گونگچین ذیلی ضلع ||102400 ||8 ||14 ||6 ||108 ||462 |- ! 110112 !! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] |905.79 ||1,184,256 ||724,228 ||[[بئیوان ذیلی ضلع، بیجنگ|بئیوان ذیلی ضلع]] ||101100 ||6 ||10 ||1 ||40 ||480 |- ! 110113 !! [[ضلع شونیئی]] |1019.51 ||876,620 ||471,459 ||شینگلی ذیلی ضلع ||101300 ||6 ||19 ||style="background:gray;"|&nbsp;||61 ||449 |- ! 110114 !! [[ضلع چانگپینگ]] |1342.47 ||1,660,501 ||1,310,617 ||چینگبئی ذیلی ضلع ||102200 ||8 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||180 ||303 |- ! 110115 !! [[ضلع داشینگ]] |1036.34 ||1,365,112 ||965,683 ||شینگفینگ ذیلی ضلع ||102600 ||5 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||64 ||547 |- ! 110116 !! [[ضلع ہوایرؤ]] |2122.82 ||372,887 ||253,088 ||لونگشان ذیلی ضلع ||101400 ||2 ||12 ||2 ||27 ||286 |- ! 110117 !! [[ضلع پینگو]] |948.24 ||415,958 ||219,850 ||بنہے ذیلی ضلع ||101200 ||2 ||14 ||2 ||23 ||275 |- ! 110118 !! [[ضلع مییون]] |2225.92 ||467,680 ||257,449 ||[[گولوو ذیلی ضلع، بیجنگ|گولوو ذیلی ضلع]] ||101500 ||2 ||17 ||1 ||57 ||338 |- ! 110119 !! [[ضلع یانچینگ]] |1994.89 ||317,426 ||154,386 ||رولن ذیلی ضلع ||102100 ||3 ||11 ||4 ||34 ||376 |} {|class="wikitable sortable collapsible collapsed" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" ! colspan="5" |چینی میں تقسیم |- ! اردو ! چینی ! [[پنین]] |- ! بیجنگ بلدیہ |{{Lang|zh-hans|北京市}} |Běijīng Shì |- ! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|东城区}} |Dōngchéng Qū |- ! [[ضلع شیچینگ]] |{{Lang|zh-hans|西城区}} |Xīchéng Qū |- ! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|朝阳区}} |Cháoyáng Qū |- ! [[ضلع فینگتائی]] |{{Lang|zh-hans|丰台区}} |Fēngtái Qū |- ! [[ضلع شیجنگشان]] |{{Lang|zh-hans|石景山区}} |Shíjǐngshān Qū |- ! [[ضلع ہایدیان]] |{{Lang|zh-hans|海淀区}} |Hǎidiàn Qū |- ! [[ضلع مینتؤگؤ]] |{{Lang|zh-hans|门头沟区}} |Méntóugōu Qū |- ! [[ضلع فانگشان]] |{{Lang|zh-hans|房山区}} |Fángshān Qū |- ! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|通州区}} |Tōngzhōu Qū |- ! [[ضلع شونیئی]] |{{Lang|zh-hans|顺义区}} |Shùnyì Qū |- ! [[ضلع چانگپینگ]] |{{Lang|zh-hans|昌平区}} |Chāngpíng Qū |- ! [[ضلع داشینگ]] |{{Lang|zh-hans|大兴区}} |Dàxīng Qū |- ! [[ضلع ہوایرؤ]] |{{Lang|zh-hans|怀柔区}} |Huáiróu Qū |- ! [[ضلع پینگو]] |{{Lang|zh-hans|平谷区}} |Pínggǔ Qū |- ! [[ضلع مییون]] |{{Lang|zh-hans|密云区}} |Mìyún Qū |- ! [[ضلع یانچینگ]] |{{Lang|zh-hans|延庆区}} |Yánqìng Qū |} {{حوالہ جات|group=n}} [[File:Houhai Lake and Drum Tower Beijing 2015 October.jpg|thumb|Houhai Lake and Drum Tower at [[Shichahai]], in the [[ضلع شیچینگ]] ]] === عدلیہ اور پروکیورسی === == معیشت == === سیکٹر کی ساخت === === اقتصادی زونز === == آبادیات == == تعلیم اور تحقیق == [[فائل:PekingUniversityPic6.jpg|تصغیر|[[پیکنگ یونیورسٹی]] 1898ء میں پیکنگ کی شاہی یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔]] {{اصل مضمون|چین میں تعلیم}} {{مزید دیکھیے|بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست}} بیجنگ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے دنیا کا ایک معروف مرکز ہے اور اسے سائنسی تحقیق کی سب سے بڑی پیداوار کے ساتھ دنیا کا نمبر 1 شہر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ نیچر انڈیکس نے 2016ء میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ <ref name=":10">{{Cite journal|last=Jia|first=Hepeng|date=19 ستمبر 2020|title=Beijing, the seat of science capital|journal=Nature|language=en|volume=585|issue=7826|pages=S52–S54|doi=10.1038/d41586-020-02577-x|bibcode=2020Natur.585S.۔52J|doi-access=free}}</ref><ref name=":7">{{Cite web|title=The top cities for research in the Nature Index|url=https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020031614/https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|url-status=live}}</ref><ref name=":9" /> یہ شہر [[علوم طبعی]]، [[کیمیا]]، اور [[زمینیات|زمین اور ماحولیاتی علوم]] کے شعبوں میں شائع ہونے والے مضامین کے سب سے زیادہ حصہ کے ساتھ بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے، خاص طور پر [[اقوام متحدہ]] کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلقہ پیداوار کے مطابق۔ <ref>{{Cite web|title=Leading 200 science cities in SDG research|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 25 science cities in Earth & environmental sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in physical sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in chemistry|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|url-status=live}}</ref> [[فائل:Tsinghua University - Square building.JPG|تصغیر|right|چینہوا یونیورسٹی کی مرکزی عمارت]] بیجنگ میں [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|90 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیاں]] ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی شہری [[عوامی جامعہ]] نظام ہے اور چین کا پہلا شہر ہے جہاں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں، <ref name="Beijing's Universities" /><ref>{{Cite web |last= |title=Top 10 Chinese cities with most higher education institutions |url=https://www.chinadaily.com.cn/a/202208/04/WS62eaf941a310fd2b29e7022c.html |access-date=2022-08-08 |website=www.chinadaily.com.cn}}</ref> اور یہ دو بہترین یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے جو پورے [[ایشیا]]، [[اوقیانوسیہ]] خطے اور ابھرتے ہوئے ممالک میں اپنی مشترکہ درجہ بندی کے ساتھ 2022ء ٹائمز ہائر عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ <ref>{{Cite web|date=25 اگست 2021|title=World University Rankings 2022|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2022/world-ranking|access-date=3 ستمبر 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=29 جون 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150629020315/https://www.timeshighereducation.co.uk/world-university-rankings/2015/world-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":6" /><ref name=":8" /> دونوں سی 9 لیگ کے رکن ہیں، جو اعلیٰ چینی یونیورسٹیوں کا اتحاد ہے جو جامع اور سرکردہ تعلیم پیش کرتی ہے۔ <ref>{{Cite web|date=17 فروری 2011|title=Eastern stars: Universities of China's C9 League excel in select fields|url=https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|access-date=25 فروری 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=25 فروری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210225152504/https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|url-status=live}}</ref> بیجنگ کی متعدد باوقار یونیورسٹیاں مسلسل [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[دنیا]] کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں، بشمول [[پیکنگ یونیورسٹی]]، [[چینہوا یونیورسٹی]]، [[رینمین یونیورسٹی چین]]، [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[بئیہانگ یونیورسٹی]]، [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]]، [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]]، [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]]، [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]]، [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]]، [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]]۔<ref name=":4" /><ref name=":5" /><ref name=":11">{{Cite web|date=29 اکتوبر 2020|title=Best universities in Beijing|url=https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=24 جنوری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210124135711/https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|date=30 نومبر 2015|title=Beijing|url=https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=QS Top Universities|language=en|archive-date=30 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201030074418/https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|url-status=live}}</ref>۔ ان یونیورسٹیوں کو چینی حکومت نے "985 یونیورسٹیاں" یا "[[پروجیکٹ 211|211 یونیورسٹیاں]] ([[پروجیکٹ 211]])" کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کی تعمیر کی جا سکے۔ <ref>{{Cite web|title=Beijing 985 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427225208/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Beijing 211 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427220618/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|url-status=live}}</ref> بیجنگ میں کچھ [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|تقومی کلیدی یونیورسٹیاں]] مندرجہ ذیل ہیں: {{colbegin|3}} * [[چینہوا یونیورسٹی]] * [[پیکنگ یونیورسٹی]] * [[رینمین یونیورسٹی چین]] * [[بیجنگ الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ]] * [[بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ فارسٹری یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ جیاوتونگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی]] * [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]] * [[بیجنگ پیپلز پولیس کالج]] * [[بئیہانگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف فزیکل ایجوکیشن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن]] * [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]] * [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]] * [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]] * [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]] * [[چائنا سینٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]] * [[چائینا فارن افیئرز یونیورسٹی]] * [[چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ریلیشنز]] * [[چائنا یونیورسٹی آف جیو سائنسز (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پیٹرولیم (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا]] * [[چائنا ویمن یونیورسٹی]] * [[چائنا یوتھ یونیورسٹی آف پولیٹیکل اسٹڈیز]] * [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[پیپلز پبلک سیکیورٹی یونیورسٹی آف چائینا]] * [[کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]] * [[نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[پیکنگ یونین میڈیکل کالج]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز]] * [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]] * [[بیجنگ انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی]] * [[بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[بیجنگ میٹریل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس]] * [[کیپٹل میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل نارمل یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[چائنا کالج آف میوزک]] * [[بیجنگ ڈانس اکیڈمی]] * [[بیجنگ فلم اکیڈمی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف کلاتھنگ ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف مشینری]] * [[بیجنگ یونین یونیورسٹی]] {{colend}} بیجنگ کئی مذہبی اداروں کا گھر بھی ہے، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: {{colbegin|2}} * چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ * بیجنگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ * چین کی بدھسٹ اکیڈمی * چین کا اعلیٰ سطح کا تبتی بدھ مت کالج * چین میں کیتھولک چرچ کا قومی مدرسہ {{colend}} یہ شہر [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] کی ایک نشست ہے، جسے نیچر ریسرچ کے ذریعہ 2016ء میں فہرست کے آغاز کے بعد سے نیچر انڈیکس کے ذریعہ مسلسل دنیا کے نمبر 1 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|title=2016 tables: Institutions {{!}} 2016 tables {{!}} Institutions {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=27 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201127054226/https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Institution outputs {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=8 جنوری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200108231135/https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن آف چائنا کی مقام بھی ہے۔ شہر کا لازمی تعلیمی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شامل ہے: 2018ء میں، بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ طالب علموں ([[شنگھائی]]، [[ژجیانگ]] اور [[جیانگسو]] کے ساتھ) نے تمام مضامین (ریاضی، تعلیم، اور سائنس) میں دیگر 78 شریک ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، جو [[پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین]]) کی طرف سے منعقدہ تعلیمی کارکردگی کا عالمی مقابلہ ہے۔ <ref name="PISA2018">{{Citation|title=PISA 2018: Insights and Interpretations|date=3 دسمبر 2019|url=http://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|publisher=[[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]]|access-date=25 فروری 2021|archive-date=9 دسمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201209150356/https://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|url-status=live}}</ref>۔ == ثقافت == === دلچسپی کے مقامات === === ناقابل تسخیر ثقافتی ورثہ === === مذہب === === چینی لوک مذہب اور تاؤ مت === === بدھ مت === === اسلام === [[فائل:Dongsiqingzhensi.JPG|تصغیر|right|[[دونگسی مسجد]]]] [[فائل:Niujie Mosques02.jpg|تصغیر|[[نیوجیہ مسجد]]]] بیجنگ میں تقریباً 70 [[مساجد]] ہیں جنہیں [[اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا]] نے تسلیم کیا ہے، جن کا صدر دفتر [[نیوجیہ مسجد]] کے قریب واقع ہے، جو شہر کی قدیم ترین مسجد ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |script-title=zh:伊斯兰教简介 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=30 جنوری 2017 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170130005328/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref><ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |script-title=zh:北京市清真寺文物等级 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416100639/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[نیوجیہ مسجد]] کی بنیاد 996 میں [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں رکھی گئی تھی اور اکثر مسلمان معززین اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ چینی مسلم کمیونٹی نے مبینہ طور پر [[رمضان]] المبارک منایا اور 2021ء کو مسجد میں [[نماز عید|عید کی نماز]] ادا کی۔ <ref>{{Citation|title=Beijing's Muslim community celebrates holy month of Ramadan|date=14 اپریل 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=loywhvJ4TVY| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/loywhvJ4TVY| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[South China Morning Post]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref><ref>{{Citation|title=China: Beijing's Muslim community gathers for Eid prayers at mosque|date=13 مئی 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=nobUrHDtZPM| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/nobUrHDtZPM| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[Agence France-Presse]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref> بیجنگ میں سب سے بڑی مسجد <ref>{{Cite web|url=http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924091316/http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|url-status=dead|archive-date=24 ستمبر 2015|script-title=zh:朝阳文化--文化遗产|date=24 ستمبر 2015|access-date=21 فروری 2019}}</ref> چانگ ینگ مسجد ہے، جو [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] میں واقع ہے، جس کا رقبہ 8,400 مربع میٹر ہے۔ پرانے شہر کی دیگر قابل ذکر مساجد میں [[دونگسی مسجد]] شامل ہے، جس کی بنیاد 1346ء میں رکھی گئی تھی، ہواشی مسجد، جس کی بنیاد 1415 میں رکھی گئی، نان دویا مسجد [[ضلع شیچینگ]] میں اور [[دونگژیمین]] مسجد شامل ہیں۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |script-title=zh:北京市部分清真寺介绍 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416074958/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[ضلع ہایدیان|ہایدیان]]، [[مادیان، بیجنگ|مادیان]]، [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|تونگژؤ]]، [[ضلع چانگپینگ|چانگپینگ]]، چانگینگ، [[ضلع شیجنگشان|شیجنگشان]]اور [[ضلع مییون|مییون]] میں باہر کی مسلم کمیونٹیز میں بڑی مساجد ہیں۔ چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ [[ضلع شیچینگ]] کے نیوجی محلے میں واقع ہے۔ === مسیحیت === ==== کیتھولک ==== ==== پروٹسٹنٹ ==== ==== مشرقی آرتھوڈوکس ==== === میڈیا === === ٹیلی ویژن اور ریڈیو === === پریس === === بیجنگ راک === == بیجنگ میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات == == کھیل == === ایونٹ === === مقامات === === کلب === == نقل و حمل == === ریل اور تیز رفتار ریل === === سڑکیں اور ایکسپریس ویز === === فضائی === ==== بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== دیگر ہوائی اڈے ==== ==== ہوائی مسافروں کے لیے ویزا کے تقاضے ==== === پبلک ٹرانزٹ === === ٹیکسی === === سائیکل === == دفاع اور ایرو اسپیس == == فطرت اور جنگلی حیات == == بین الاقوامی تعلقات == === جڑواں شہر === بیجنگ مندرجہ ذیل علاقوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کے ساتھ [[جڑواں شہر]] ہے۔ <ref>{{cite web |title=Sister cities of Beijing |url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |access-date=13 اکتوبر 2020 |website=english.beijing.gov.cn |archive-date=1 جولائی 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200701015335/http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |url-status=live}}</ref>{{Div col|colwidth=20em}} * {{Flagdeco|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{Flagdeco|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{Flagdeco|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{Flagdeco|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{Flagdeco|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{Flagdeco|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{Flagdeco|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{Flagdeco|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{Flagdeco|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{Flagdeco|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{Flagdeco|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{Flagdeco|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{Flagdeco|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{Flagdeco|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{Flagdeco|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{Flagdeco|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{Flagdeco|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{Flagdeco|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{Flagdeco|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{Flagdeco|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{Flagdeco|RSA}} [[جوہانسبرگ]]، جنوبی افریقا * {{Flagdeco|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{Flagdeco|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{Flagdeco|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{Flagdeco|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{Flagdeco|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{Flagdeco|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{Flagdeco|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{Flagdeco|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{Flagdeco|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{Flagdeco|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{Flagdeco|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{Flagdeco|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{Flagdeco|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{Flagdeco|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{Flagdeco|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EST}} [[تالین]]، استونیا * {{Flagdeco|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{Flagdeco|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{Flagdeco|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{Flagdeco|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{Flagdeco|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{Flagdeco|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{Flagdeco|USA}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest – not twinning --> {{Div col end}} === غیر ملکی سفارت خانے اور قونصل خانے === {{اصل مضمون|عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست}} {{Div col|colwidth=20em}} * {{AFG}} * {{ALB}} * {{DZA}} * {{AGO}} * {{ARG}} * {{ARM}} * {{AUS}} * {{AUT}} * {{AZE}} * {{BHS}} * {{BHR}} * {{BGD}} * {{BRB}} * {{BLR}} * {{BEL}} * {{BEN}} * {{BOL}} * {{BIH}} * {{BWA}} * {{BRA}} * {{BRN}} * {{BGR}} * {{پرچم|Burkina Faso}} * {{BDI}} * {{CAM}} * {{CMR}} * {{CAN}} * {{CPV}} * {{CAF}} * {{TCD}} * {{CHL}} * {{COL}} * {{COM}} * {{COG}} * {{COD}} * {{CRI}} * {{HRV}} * {{CUB}} * {{CYP}} * {{CZE}} * {{DNK}} * {{DJI}} * {{DMA}} * {{DOM}} * {{پرچم|East Timor}} * {{ECU}} * {{EGY}} * {{SLV}} * {{GNQ}} * {{ERI}} * {{EST}} * {{ETH}} * {{FJI}} * {{FIN}} * {{FRA}} * {{GAB}} * {{پرچم|Gambia}} * {{GEO}} * {{DEU}} * {{GHA}} * {{GRC}} * {{GRD}} * {{GIN}} * {{GNB}} * {{GUY}} * {{HUN}} * {{ISL}} * {{IND}} * {{IDN}} * {{IRN}} * {{IRQ}} * {{IRL}} * {{ISR}} * {{ITA}} * {{پرچم|Ivory Coast}} * {{JAM}} * {{JPN}} * {{JOR}} * {{KAZ}} * {{KEN}} * {{KUW}} * {{KGZ}} * {{LAO}} * {{LAT}} * {{LIB}} * {{LES}} * {{LBR}} * {{LBA}} * {{LTU}} * {{LUX}} * {{MAD}} * {{MAW}} * {{MAS}} * {{MDV}} * {{MLI}} * {{MLT}} * {{MTN}} * {{MRI}} * {{MEX}} * {{پرچم|Micronesia}} * {{MDA}} * {{MGL}} * {{MCO}} (consulate) * {{MNE}} * {{MAR}} * {{MOZ}} * {{MMR}} * {{NAM}} * {{NEP}} * {{NED}} * {{NZL}} * {{NIG}} * {{NGR}} * {{PRK}} * {{پرچم|North Macedonia}} * {{NOR}} * {{OMA}} * {{PAK}} * {{PSE}} * {{PAN}} * {{PNG}} * {{PER}} * {{PHI}} * {{POL}} * {{PRT}} * {{QAT}} * {{ROU}} * {{RUS}} * {{RWA}} * {{WSM}} * {{پرچم|São Tomé and Príncipe}} * {{KSA}} * {{SEN}} * {{SRB}} * {{SEY}} * {{SLE}} * {{SGP}} * {{SVK}} * {{SLO}} * {{SOL}} * {{SOM}} * {{ZAF}} * {{KOR}} * {{SSD}} * {{ESP}} * {{LKA}} * {{SUD}} * {{SUR}} * {{SWE}} * {{CHE}} * {{SYR}} * {{TJK}} * {{TAN}} * {{THA}} * {{TGO}} * {{TON}} * {{TTO}} * {{TUN}} * {{TUR}} * {{TKM}} * {{UGA}} * {{UKR}} * {{ARE}} * {{GBR}} * {{USA}} * {{URY}} * {{UZB}} * {{VUT}} * {{VEN}} * {{VNM}} * {{YEM}} * {{ZMB}} * {{ZWE}} {{Div col end}} === نمائندہ دفاتر اور وفود === * {{HTI}} (نمائندہ دفتر) * {{FRO}} (نمائندہ دفتر) * {{پرچم|European Union}} == مزید دیکھیے == {{باب|چین}} * [[چین کے تاریخی دارالحکومت]] * [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} === ذرائع === <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Elliott |first = Mark C. |title = The Manchu Way: The Eight Banners and Ethnic Identity in Late Imperial China |url = https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |location = Palo Alto, CA |publisher = Stanford University Press |year = 2001 |isbn = 978-0-8047-4684-7 |access-date = 22 جولائی 2009 |archive-date = 1 اگست 2020 |archive-url = https://web.archive.org/web/20200801082809/https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |url-status = live}} * {{cite book |last1=Li |first1=Lillian |last2=Dray-Novey |first2=Alison |last3=Kong |first3=Haili |year=2007 |title=Beijing: From Imperial Capital to Olympic City |location=New York, NY |publisher=[[Palgrave Macmillan]] |isbn=978-1-4039-6473-1 |url=https://archive.org/details/beijingfromimper00lili}} * {{cite book |last1=MacKerras |first1=Colin |last2=Yorke |first2=Amanda |year=1991 |title=The Cambridge Handbook of Contemporary China |url=https://archive.org/details/cambridgehandboo0000mack |url-access=registration |quote=beiping beijing. |location=Cambridge, England |publisher=[[Cambridge University Press]] |isbn=978-0-521-38755-2 |access-date=22 جولائی 2009}} {{refend}} </div> == مزید پڑھیے == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Cotterell |first = Arthur. |title = The Imperial Capitals of China: An Inside View of the Celestial Empire |location=London |publisher=Pimlico |year=2007 |isbn=978-1-84595-009-5 |postscript =۔&nbsp;(304 pages)}} * {{cite book |last1=Bonino |first1=Michele |last2=De Pieri |first2=Filippo |title=Beijing Danwei: Industrial Heritage in the Contemporary City |year=2015 |publisher=Jovis |location=Berlin |isbn=978-3-86859-382-2 |url=https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |access-date=10 اکتوبر 2015 |archive-date=22 فروری 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210222224938/https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |url-status=live}} * {{cite book |last=Cammelli |first=Stefano |title = Storia di Pechino e di come divenne capitale della Cina |location=Bologna |publisher=Il Mulino |year=2004 |isbn=978-88-15-09910-5}} * {{cite book |last=Chen |first=Gaohua |title=The Capital of the Yuan Dynasty |location=[Dadu or Khanbaliq] |publisher=Silkroad Press|year=2015}} {{ISBN|978-981-4332-44-6|978-981-4339-55-1}} (Print & eBook)۔ * {{cite book |last=Harper|first=Damian|title=Beijing: City Guide|edition=7th|location=Oakland, California|publisher=Lonely Planet Publications|year=2007}} {{refend}} </div> == بیرونی روابط == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{Sister project links|voy=Beijing|بیجنگ}} * [http://info.hktdc.com/mktprof/china/mpbei.htm Economic profile for Beijing] at [[Hong Kong Trade Development Council|HKTDC]] * [https://www.facebook.com/BeijingChinaOfficial Visit Beijing Facebook Page] * [http://cudl.lib.cam.ac.uk/view/PH-Y-00302-E/4 Photograph of ''The approach to Peking – outside the walls''] taken in 1890 by [[Sir Henry Norman, 1st Baronet|Sir Henry Norman]] </div> {{S-start}}بمطابق {{S-bef|before=[[ہانگژو]] ([[سونگ خاندان]])|row=1}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] (بمطابق [[خان بالق]] [[یوآن خاندان]] کا) |years=1264–1368|row=1}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=1}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=2}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1420–1928|row=2}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]])|row=2}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]]) |row=3}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1949–موجودہ|row=3}} {{S-aft|after=موجودہ دار الحکومت|row=3}} {{Rail end}} {{بیجنگ}} {{چین کے صوبائی دارالحکومت}} {{جغرافیائی مقام |Centre = بیجنگ |North = |Northeast = [[چینگدے]]، ہیبئی |East = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southeast = [[تیانجن]] |South = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southwest = [[باوڈنگ]]، ہیبئی |West = |Northwest = [[ژانگجیاکوو]]، ہیبئی }} {{Navboxes |title = بیجنگ سے متعلق مضامین |list = {{چین کی صوبہ سطحی تقسیم}} {{عوامی جمہوریہ چین کی پریفیکچر سطح تقسیم}} {{چین کے میٹروپولیٹن شہر}} {{ایشیاء کے دارالحکومت}} {{گرمائی اولمپک کے میزبان شہر}} {{گرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{سرمائی اولپک کے میزبان شہر}} {{سرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{ایشیائی کھیلوں کے میزبان شہر}} {{عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے میزبان شہر}} {{دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہری علاقہ جات}} {{میگا شہر}} }} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیجنگ]] [[زمرہ:چین کی بلدیات]] <!-- please leave the empty space as standard --> [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]] [[زمرہ:چین کے میٹروپولیٹن علاقے]] [[زمرہ:شمالی چین کا میدان]] [[زمرہ:دوسرے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین میں گیارہویں صدی ق م کی تاسیسات]] hs450wfo6ydwp7hh29pchn6a2t277vb 5141460 5141459 2022-08-28T10:34:36Z Tahir mq 19745 /* منگ خاندان */ wikitext text/x-wiki {{Nobots}} {{مختصر وضاحت|چین کا دار الحکومت}} {{دیگر استعمال}} {{Infobox settlement | name = Beijing | native_name = بیجنگ<br />北京 | native_name_lang = zh | other_name = Beijing<br />Peking | settlement_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] اور [[دار الحکومت]] | image_flag = | image_skyline = {{متعدد تصاویر | border = infobox | total_width = 280 | image_style = border:1; | perrow = 1/2/2/1 | image1 = Skyline of Beijing CBD with B-5906 approaching (20211016171955).jpg | image2 = Tiananmen Gate.jpg | image3 = The Great Wall of China - Badaling.jpg | image4 = Beijing national stadium.jpg | image5 = Temple of heaven,Beijing,China - panoramio (2) (cropped).jpg | image6 = National Centre for the Performing Arts and Great Hall of the People.jpg }} | image_size = | image_caption = '''اوپر سے گھڑی وار''': [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]]; [[بادالنگ]]; [[جنت کا مندر]]; [[عوام کا تالار عظیم]] (بائیں) اور [[نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس (چین)]]; [[بیجنگ نیشنل اسٹیڈیم]]; اور [[تیانانمین]] | image_map = {{Maplink|frame=yes|plain=yes|type=shape|stroke-width=2|stroke-color=#000000|zoom=7|frame-lat=40.26|frame-long=116.6}} | image_map1 = Beijing in China (+all claims hatched).svg | map_caption1 = چین میں بیجنگ میونسپلٹی کا مقام | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|type:adm1st_region:CN-11|display=it}} | coor_pinpoint = [[تیانانمین چوک]] [[Flag Raising Ceremony (China)|قومی پرچم]] | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{پرچم|China}} | established_title = قیام | established_date = 1045 ق، | seat_type = شہر کی نشست | seat = [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] | parts_type = تقسیم<ref name="hist">{{cite web |title = Township divisions |url=http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |publisher = ebeijing.gov.cn |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20090903193329/http://www.ebeijing.gov.cn/Government/Administration_region/t930369.htm |archive-date=3 ستمبر 2009 |url-status=live}}</ref><br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]]<br />&nbsp;– [[چین کی انتظامی تقسیم]] | parts = <br />[[فہرست بیجنگ کی انتظامی تقسیمات]]<br />289 قصبے اور گاؤں | government_type = [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] | governing_body = بیجنگ میونسپل پیپلز کانگریس | leader_title = [[Chinese Communist Party Committee Secretary|سی پی سی سیکرٹری]] | leader_name = [[Cai Qi]] | leader_title1 = کانگریس چیئرمین | leader_name1 = [[Li Wei (PRC politician)|Li Wei]] | leader_title2 = میئر | leader_name2 = [[Chen Jining]] | leader_title3 = [[Chinese People's Political Consultative Conference|سی پی پی سی سی]] چیئرمین | leader_name3 = [[Wei Xiaodong]] | leader_title4 = [[قومی عوامی کانگریس (چین)]] نمائندگی | leader_name4 = 54 نائبین | total_type = بلدیہ | area_footnotes = <ref name="mofcom">{{cite web |title=Doing Business in China – Survey |url=http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |publisher=[[Ministry of Commerce of the People's Republic of China]] |access-date=5 اگست 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140526181645/http://english.mofcom.gov.cn/article/zt_business/lanmub/ |archive-date=26 مئی 2014}}</ref> | area_total_km2 = 16410.5 | area_land_km2 = 16410.5 | area_water_km2 = | area_urban_km2 = 16410.5 | area_metro_km2 = 12796.5 | elevation_footnotes = | elevation_m = 43.5 | elevation_max_ft = 7556 | elevation_max_point = [[کوہ لنگ (بیجنگ)|کوہ لنگ]] | population_total = 21,893,095 | population_density_km2 = auto | population_as_of = 2020 مردم شماری | population_footnotes = <ref>{{cite web |date=11 مئی 2021 |title=Communiqué of the Seventh National Population Census (No. 3) |url=http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |access-date=11 مئی 2021 |publisher=[[National Bureau of Statistics of China]] |archive-date=11 مئی 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210511104847/http://www.stats.gov.cn/english/PressRelease/202105/t20210510_1817188.html |url-status=live}}</ref> | population_urban = 21,893,095 | population_density_urban_km2 = auto | population_metro = 22,366,547 | population_density_metro_km2 = auto | population_blank1_title = چین میں درجہ | population_blank1 = آبادی: [[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ آبادی|ستائیسواں]];<br />کثافت: [[چین کے صوبے|چوتھا]] | population_demonym = <!-- Don't restore Beijinger without cite. See talk page --> | demographics_type1 = اہم [[چین کے نسلی گروہوں کی فہرست|نسلی گروہ]] | demographics1_footnotes = | demographics1_title1 = [[ہان چینی]] | demographics1_info5 = 0.7% | postal_code_type = [[چین کے رموز ڈاک]] | postal_code = '''1000'''00–'''1026'''29 | area_code = [[Telephone numbers in China|10]] | iso_code = [[آیزو 3166-2:CN]] | blank_name_sec1 = جی ڈی پی<ref>{{Cite web |url=http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |title=政府工作报告-2022年1月6日在北京市第十五届人民代表大会第五次会议上-政府工作报告解读-北京市发展和改革委员会 |access-date=23 جنوری 2022 |archive-date=23 جنوری 2022 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220123095719/http://fgw.beijing.gov.cn/fzggzl/2022bjlh/zfgzbgjd/202201/t20220113_2590477.htm |url-status=live}}</ref> | blank_info_sec1 = 2021 | blank1_name_sec1 = &nbsp;- کل | blank1_info_sec1 = ¥4.03 ٹریلین<br />$634.38 بلین (برائے نام)<br /><ref name=":13">{{Cite web|title=CN¥6.3527 per dollar (according to International Monetary Fund on جنوری 2022 publication |url=https://www.imf.org/external/np/fin/data/rms_rep.aspx.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]}}</ref> <br /> $965.73 بلین (مساوی قوت خرید)<ref>{{cite web |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |title=World Economic Outlook (WEO) database |publisher=International Monetary Fund |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |archive-date=26 نومبر 2020 |access-date=2 اپریل 2022}}</ref> | blank_name_sec2 = '''شہر کے درخت''' | blank_info_sec2 = [[مور پنکھی (درخت)]] (''Platycladus orientalis'') | blank1_name_sec2 = &nbsp; | blank1_info_sec2 = [[سٹیفنولوبیم|پگوڈا درخت]] (''Sophora japonica'') | website = {{URL|http://www.beijing.gov.cn|beijing.gov.cn}}<br />{{URL|http://english.beijing.gov.cn|english.beijing.gov.cn}} | footnotes = | demographics1_info1 = 95% | demographics1_title2 = [[مانچو قوم]] | demographics1_info2 = 2% | demographics1_title3 = [[حوئی قوم]] | demographics1_info3 = 2% | demographics1_title4 = [[Mongols in China|منگول]] | demographics1_info4 = 0.3% | demographics1_title5 = دیگر | timezone = [[چین میں وقت]] | utc_offset = +8 | blank2_name_sec1 = &nbsp;– فی کس | blank2_info_sec1 = ¥184,075<br />$28,975 (برائے نام)<ref name=":13" /> <br />$44,110 (مساوی قوت خرید)<ref>{{Cite web |title=CN¥4.173 per Int'l. dollar (according to International Monetary Fund on اکتوبر 2021 publication |url=https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLS/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |access-date=20 جنوری 2022 |publisher=[[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]]|archive-date=26 نومبر 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201126181855/https://www.imf.org/en/Publications/SPROLLs/world-economic-outlook-databases#sort=%40imfdate%20descending.html |url-status=live}}</ref> | blank3_name_sec1 = &nbsp;– اضافہ | blank3_info_sec1 = {{increase}} 8.5% | blank4_name_sec1 = [[انسانی ترقیاتی اشاریہ]] (2019) | blank4_info_sec1 = 0.904<ref>{{cite web |url=https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |title=Subnational Human Development Index |year=2020 |publisher=Global Data Lab China |access-date=9 اپریل 2020 |archive-date=23 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180923120638/https://hdi.globaldatalab.org/areadata/shdi/ |url-status=live}}</ref> ([[فہرست چینی انتظامی تقسیم بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ|انسانی ترقیاتی اشاریہ]]) – <span style="color:#090;">انتہائی اعلیٰ</span> | blank5_name_sec1 = [[Vehicle registration plates of China|لائسنس پلیٹ کے سابقے]] | blank5_info_sec1 = {{lang|zh-cn|京A, C, E, F, H, J, K, L, M, N, P, Q, Y}}<br />{{lang|zh-cn|京B}} (ٹیکسیاں)<br />{{lang|zh-cn|京G}} (شہری علاقے سے باہر)<br />{{lang|zh-cn|京O, D}} (پولیس اور حکام) | blank6_name_sec1 = مخفف | blank6_info_sec1 = BJ / {{Lang-zh|c={{ربط متن|京}} |labels=no}} (jīng) | blank2_name_sec2 = '''شہر کے پھول''' | blank2_info_sec2 = [[چینی گلاب]] (''Rosa chinensis'') | blank3_name_sec2 = &nbsp; | blank3_info_sec2 = [[گل داؤدی]] (''Chrysanthemum morifolium'') | official_name = بلدیہ بیجنگ | founder = [[ژؤ خاندان]] ([[مغربی ژؤ]]) }} {{Infobox Chinese | pic = Beijing name.svg | piccap="بیجنگ" باقاعدہ چینی حروف میں | picupright = 0.5 | c = {{ربط متن|lang=zh|北京}} | l="شمالی دارالحکومت" | p = Běijīng | psp = Peking{{NoteTag|Loaned earlier via French "Pékin"۔}}<br />[[Peiping]] <small>(1368–1403;<br />1928–1937; 1945–1949)</small> | w = Pei<sup>3</sup>-ching<sup>1</sup> | mi = {{IPAc-cmn|AUD|Zh-Beijing.ogg|b|ei|3|۔|j|ing|1}} | bpmf = ㄅㄟˇ&nbsp;&nbsp;&nbsp;ㄐㄧㄥ | gr = Beeijing | j = Bak1ging1 | y = Bākgìng ''or'' Bākgīng | ci = {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|7}} ''or'' {{IPAc-yue|b|ak|1|۔|g|ing|1}} | suz = Poh-cin | poj = Pak-kiaⁿ | tl = Pak-kiann | buc = Báe̤k-gĭng | h = Bet<sup>5</sup>-gin<sup>1</sup> | showflag = p | t = | s = | altname = | tp = }} '''بیجنگ''' ({{Lang-en|Beijing}}) ({{Lang-zh|c=北京|p=Běijīng}}) جسے سابقہ طور پر '''[[پیکنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا تھا، [[عوامی جمہوریہ چین]] کا [[دار الحکومت]] ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا [[قومی دار الحکومتوں کی فہرست بلحاظ آبادی|قومی دار الحکومت]] ہے، جس میں 16,410.5 کلومیٹر 2 (6336 مربع میل) کے [[اصل شہر|انتظامی علاقے]] کے اندر 21 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ <ref name="bulletin2018">{{cite web |url=http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |title = Beijing Municipal Bureau of Statistics and NBS Survey Office in Beijing |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |language = en |date= 23 جنوری 2019 |access-date= 24 جنوری 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190123121721/http://www.bjstats.gov.cn/zxfb/201901/t20190123_415558.html |archive-date=23 جنوری 2019 |url-status=live |df= dmy-all}}</ref>بہر حال اس کا تعمیر شدہ علاقہ[[گوانگژو]] اور [[شنگھائی]] کے بعد چین میں تیسرا بڑا علاقہ ہے، جس میں [[ہیبئی]] [[سانہے]] (⎘ سانے)، [[داچانگ حوئی خود مختار کاؤنٹی]] اور [[ژووژوو]] شامل ہیں لیکن [[ضلع مییون]] اور [[ضلع پینگو]] کے اضلاع ابھی تک بیجنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |title=China: Hébĕi (Prefectures, Cities, Districts and Counties) – Population Statistics, Charts and Map |access-date=3 مارچ 2022 |archive-date=7 ستمبر 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210907232854/https://www.citypopulation.de/en/china/hebei/admin/ |url-status=live}}</ref> یہ [[شمالی چین]] میں واقع ہے، اور ایک [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات|بلدیہ]] کے طور پر [[حکومت چین|ریاستی کونسل]] کی براہ راست انتظامیہ کے تحت [[بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست|16 شہری، مضافاتی، اور دیہی اضلاع]] پر مشتمل ہے۔ <ref name="figures">Figures based on 2006 statistics published in 2007 National Statistical Yearbook of China and available online at {{lang|zh-Hans|[http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm 2006年中国乡村人口数 中国人口与发展研究中心]}} ([https://web.archive.org/web/20090310163630/http://www.chinapop.gov.cn/wxzl/rkgk/200806/t20080629_157020.htm archive])۔ اخذکردہ بتاریخ 21 اپریل 2009.</ref> بیجنگ جنوب مشرق میں پڑوسی [[تیانجن]] کو چھوڑ کر زیادہ تر [[صوبہ ہیبئی]] سے گھرا ہوا ہے۔ [[جنگنججی]] میگالوپولیس کے تینوں ڈویژن اور چین کا قومی [[دارالحکومت علاقہ]] مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔ <ref name="basic">{{cite web |title=Basic Information |url = http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-url = https://web.archive.org/web/20120313225759/http://www.bjstats.gov.cn/esite/bjsq/jbqk/ |archive-date=13 مارچ 2012 |publisher = Beijing Municipal Bureau of Statistics |access-date=9 فروری 2008 |url-status=dead}}</ref> بیجنگ ایک [[عالمی شہر]] اور ثقافت، سفارت کاری، سیاست، [[مشعر عالمی مالیاتی مراکز|مالیات]]، کاروبار اور اقتصادیات، تعلیم، تحقیق، [[بیجنگ لہجہ|زبان]]، سیاحت، میڈیا، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور [[چین میں نقل و حمل|نقل و حمل]] کے لحاظ سے دنیا کے معروف مراکز میں سے ایک ہے۔ ایک [[میگا شہر]]، بیجنگ [[شنگھائی]] کے بعد شہری آبادی کے لحاظ سے [[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی|دوسرا بڑا چینی شہر]] ہے، اور یہ ملک کا [[چینی ثقافت|ثقافتی]]، تعلیمی، اور [[چینی سیاست|سیاسی]] مرکز ہے۔ <ref name="columbia encyclopaedia">{{cite encyclopedia |title=Beijing |url = http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |encyclopedia=[[The Columbia Encyclopedia]] |edition=6th |year=2008 |access-date=22 جولائی 2009 |archive-url = https://web.archive.org/web/20100212121906/http://www.encyclopedia.com/topic/Beijing.aspx |archive-date=12 فروری 2010 |url-status=live}}</ref> یہ چین کی سب سے بڑی سرکاری کمپنیوں کا صدر مقام ہے اور دنیا میں فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ دنیا کے چار سب سے [[سب سے بڑے بینکوں کی فہرست|بڑے مالیاتی اداروں]] بلحاظ کل اثاثوں، کا گھر بھی ہے۔ <ref>{{Cite news |title=Top 100 Banks in the World |url = https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |publisher=www.relbanks.com |language=en-gb |access-date=12 ستمبر 2018 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180729045255/https://www.relbanks.com/worlds-top-banks/assets |archive-date=29 جولائی 2018 |url-status=live}}</ref><ref name="Beijing International">{{Cite web |title = Beijing has most Fortune 500 global HQs |url = http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |publisher=Beijing Municipal People's Government |access-date=27 نومبر 2016 |archive-url = https://web.archive.org/web/20161128141735/http://www.ebeijing.gov.cn/BeijingInformation/BeijingNewsUpdate/t1399744.htm |archive-date=28 نومبر 2016|url-status=live}}</ref> بیجنگ "[[شہروں کی فہرست بلحاظ تعداد ارب پتی افراد|دنیا کا ارب پتی دارالحکومت ہے]]"۔ شہر میں رہنے والے ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ <ref name=":0" /><ref name=":1" /> یہ قومی شاہراہ، ایکسپریس وے، ریلوے، اور تیز رفتار ریل نیٹ ورکس کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] 2010ء سے مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا [[مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست بلحاظ مسافر آمدورفت|دوسرا مصروف ترین]] [[ہوائی اڈا]] رہا ہے، اور 2016ء سے [[بیجنگ سب وے]] دنیا کا سب سے مصروف اور طویل ترین سب وے ہے۔ [[بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، بیجنگ کا دوسرا [[بین الاقوامی ہوائی اڈا]]، دنیا کا سب سے بڑا سنگل ڈھانچے والا ہوائی اڈا ٹرمینل ہے۔ <ref>{{cite news |date=15 اپریل 2019 |title=What does the world's largest single-building airport terminal look like? |publisher=BBC News |url=https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |access-date=20 اپریل 2019 |archive-date=18 اپریل 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190418003115/https://www.bbc.co.uk/news/av/world-asia-47914210/what-does-the-world-s-largest-single-building-airport-terminal-look-like |url-status=live}}</ref><ref>{{cite web |last=Taylor |first=Alan |title=Photos: The World's Largest Airport-Terminal Building – The Atlantic |url=https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |access-date=25 ستمبر 2019 |website=The Atlantic |language=en |archive-date=25 ستمبر 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190925225834/https://www.theatlantic.com/photo/2019/01/photos-the-worlds-largest-airport-terminal-building/580954/ |url-status=live}}</ref> جدید اور روایتی طرز تعمیر دونوں کے امتزاج سے، بیجنگ دنیا کے [[شہروں کی فہرست بلحاظ قدامت|قدیم ترین شہروں]] میں سے ایک ہے، جس کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔ چین کے [[چین کے تاریخی دارالحکومت|چار عظیم قدیم دار الحکومتوں]] میں سے آخری کے طور پر، بیجنگ پچھلی آٹھ صدیوں میں سے ملک کا سیاسی مرکز رہا ہے، <ref>{{Cite encyclopedia |title = Peking (Beijing) |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |edition = ''[[Macropædia]]''، [[Encyclopædia Britannica#Edition summary|15th]] |volume = 25 |page = 468}}</ref> اور [[دوسرا ہزارہ|دوسرا ہزارے]] بیشتر حصے میں یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا [[عظیم تاریخی شہروں کی فہرست|سب سے بڑا شہر]] تھا۔ <ref name="Top Ten Cities By Population Throughout History">{{cite web|title=Top Ten Cities Through History |url=http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |publisher=things made unthinkable |access-date=28 نومبر 2016|archive-url=https://web.archive.org/web/20110624043713/http://www.thingsmadethinkable.com/item/top_ten_cities_through_history.php |archive-date=24 جون 2011 |url-status=live}}</ref> اندرون شہر تین اطراف سے پہاڑوں گھرے ہونے کے ساتھ، پرانی اندرونی اور بیرونی شہر کی دیواروں کے علاوہ، بیجنگ کو حکمت عملی کے لحاظ سے تیار کیا گیا تھا اور اسے [[شہنشاہ چین]] کی رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس طرح یہ شاہی دار الحکومت کے لیے بہترین مقام تھا۔ یہ شہر اپنے شاندار محلات، مندروں، پارکوں، باغات، مقبروں، دیواروں اور دروازوں کے لیے مشہور ہے۔ <ref name="world book">{{Cite encyclopedia |url=http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |title=Beijing |encyclopedia=[[World Book Encyclopedia]] |year = 2008 |access-date=7 اگست 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20080519232539/http://worldbookonline.com/wb/Login?ed=wb |archive-date=19 مئی 2008|url-status=live}}</ref> بیجنگ دنیا کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ 2018ء میں بیجنگ شنگھائی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کمانے والا سیاحتی شہر تھا۔ <ref name=":12">{{Cite web |last=Töre |first=Özgür |title=WTTC reveals the world's best performing tourism cities |url=https://ftnnews.com/other-news/35281-wttc-reveals-the-world-s-best-performing-tourism-cities |access-date=7 اگست 2021 |publisher=ftnnews.com |language=en-gb}}</ref> بیجنگ بہت سے قومی یادگاروں اور عجائب گھروں کا گھر ہے اور اس میں سات [[یونیسکو]] [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ]] مقامات — [[شہر ممنوعہ]]، [[جنت کا مندر]]، [[گرمائی محل]]، [[منگ مقبرے]]، [[ژؤکؤدیان]]، اور [[دیوار چین]] کے کچھ حصے اور [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] — یہ سبھی سیاحوں کے لیے مشہور مقامات ہیں۔ <ref>{{cite web |url = http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |script-title=zh:走进北京七大世界文化遗产 – 千龙网 |date=18 اگست 2014 |website=qianlong.com |language=zh-hans |access-date=21 نومبر 2014 |archive-url = https://web.archive.org/web/20141129035045/http://beijingww.qianlong.com/1470/2014/08/18/Zt290@228841.htm |archive-date=29 نومبر 2014 |url-status=dead}}</ref> سیہییوان، شہر کا روایتی طرز رہائش، اور ہوٹونگ، سیہییوان کے درمیان میں تنگ گلیاں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں جو شہری بیجنگ میں عام ہیں۔ بیجنگ کی کئی [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|عوامی جامعات]] [[ایشیا بحر الکاہل]] اور دنیا کی بہترین جامعات میں مستقل شامل ہیں۔ <ref name=":4">{{Cite web|title=Top 10 institutions in Beijing|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200920182600/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2020-science-cities/tables/beijing|url-status=live}}</ref><ref name=":5">{{Cite web|title=US News Best Global Universities in Beijing|url=https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|website=US News|access-date=27 ستمبر 2020|archive-date=6 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201106123931/https://www.usnews.com/education/best-global-universities/search?city=beijing|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[ابھرتی منڈیاں|ابھرتے ہوئے ممالک]] میں دو بہترین سی9 لیگ یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے۔ <ref name=":6">{{Cite web|date=28 مئی 2020|title=Asia University Rankings|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|access-date=27 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=4 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604055001/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/regional-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":8">{{Cite web|date=22 جنوری 2020|title=Emerging Economies|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|access-date=13 ستمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=20 فروری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200220042605/https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2020/emerging-economies-university-rankings|url-status=live}}</ref> [[بیجنگ مرکزی کاروباری ضلع]] بیجنگ کی اقتصادی توسیع کا ایک مرکز ہے، جس میں متعدد [[فلک بوس عمارت|فلک بوس عمارتوں]] کی تعمیر جاری یا حال ہی میں مکمل کی گئی ہے۔ بیجنگ کا [[ژونگوانکوم]] علاقہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ نیچر انڈیکس کے ذریعہ بیجنگ کو 2016ء سے سب سے زیادہ سائنسی تحقیقی پیداوار والے شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref name=":10" /><ref name=":9">{{cite web|author=jknotts|date=25 ستمبر 2020|title=Beijing Defends its Title as World's Top City for Scientific Research|url=https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.thebeijinger.com|language=en|archive-date=27 ستمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200927011316/https://www.thebeijinger.com/blog/2020/09/25/beijing-defends-its-title-worlds-top-city-scientific-research|url-status=live}}</ref> اس شہر نے کھیلوں کے متعدد بین الاقوامی اور قومی مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جن میں سب سے قابل ذکر [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور 2008ء کے گرمائی پیرالمپکس گیمز ہیں۔ 2022ء میں، بیجنگ پہلا شہر بن گیا جس نے [[2008ء گرمائی اولمپکس]] اور [[2022ء سرمائی اولمپکس]]، <ref name=":2" /> اور گرمائی اور سرمائی پیرالمپکس دونوں کی میزبانی کی۔ <ref name=":3" /> بیجنگ [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست|175 غیر ملکی سفارت خانوں]] کی میزبانی کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، [[شنگھائی تعاون تنظیم]] (ایس سی او) سمیت کئی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر سلک روڈ فنڈ، [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]]، [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]]، [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]]، اور [[ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا]] کے مرکزی دفاتر اسی شہر میں موجود ہین۔ == اشتقاقیات == گزشتہ 3,000 سالوں میں، بیجنگ شہر کے کئی اور نام رہے ہیں۔ بیجنگ نام، جس کا مطلب ہے "شمالی دارالحکومت" ([[چینی رسم الخط]] 北 شمال کے لے اور 京 دارالحکومت کے لئے)، شہر کو [[نانجنگ]] سے امتياز کرنے کے لیے 1403ء میں [[منگ خاندان]] کے دور میں اس شہر پر لاگو کیا گیا تھا جو ("جنوبی دارالحکومت") تھا۔ <ref name="minggov">{{cite journal |jstor = 2718619|title = Governmental Organization of the Ming Dynasty |journal = Harvard Journal of Asiatic Studies |volume = 21 |pages = 1–66 |last = Hucker |first = Charles O. |year = 1958 |doi = 10.2307/2718619}}</ref> انگریزی ہجے (Beijing) حکومت کے سرکاری رومنائزیشن پر مبنی ہے (1980ء کی دہائی میں اپنایا گیا)، دو حروف میں سے جیسا کہ [[معیاری چینی]] میں ان کا تلفظ کیا جاتا ہے۔ ایک پرانے انگریزی ہجے، پیکنگ (Peking)، جسے جیسوٹ مشنری مارٹینو مارٹینی نے 1655ء میں [[ایمسٹرڈیم]] میں شائع ہونے والے ایک مشہور اٹلس میں استعمال کیا تھا۔ <ref>Martini, Martino, ''De bello Tartarico historia''، 1654. * Martini, Martino (1655)، ''Novus Atlas Sinensis''، "Prima Provencia Peking Sive Pecheli"، p. 17.</ref> اگرچہ '''پیکنگ''' اب شہر کا عام نام نہیں ہے، لیکن شہر کے کچھ پرانے مقام اور سہولیات، جیسے [[بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا]] کا [[انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن]] (آیاٹا) کوڈ '''PEK''' ہی ہے، اور [[پیکنگ یونیورسٹی]]، اب بھی سابق رومن سازی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ کا واحد چینی حرفی مخفف 京 ہے، جو شہر میں آٹوموبائل لائسنس پلیٹوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ سرکاری [[لاطینی حروفِ تہجی]] میں بیجنگ کا مخفف "BJ" ہے۔ <ref>[[Standardization Administration of China]] (SAC)۔ "[http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc GB/T-2260: Codes for the administrative divisions of the People's Republic of China]" (Microsoft Word)۔ {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20040305025950/http://www.people.fas.harvard.edu/~chgis/work/design/chinastdb_1210.doc |date=5 مارچ 2004}}۔</ref> == تاریخ == === ابتدائی تاریخ === پیکنگ بلدیہ میں انسانی رہائش کے ابتدائی نشانات [[ژؤکؤدیان]] (ڈریگن ہڈی پہاڑ) کے غاروں میں پائے گئے جو [[ضلع فانگشان]] کے گاؤں [[ژؤکؤدیان]] کے قریب تھے، جہاں [[پیکنگ کا انسان|پیکنگ کے انسان]] رہتے تھے۔ غاروں سے [[کھڑا آدمی]] کے [[رکاز]] 230,000 سے 250,000 سال پہلے کے ہیں۔ [[قدیم سنگی دور]] کے [[انسان]] بھی تقریباً 27,000 سال پہلے وہاں رہتے تھے۔ <ref>{{cite web|url=http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|title=The Peking Man World Heritage Site at Zhoukoudian|access-date=7 اپریل 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20130309111645/http://www.unesco.org/ext/field/beijing/whc/pkm-site.htm|archive-date=9 مارچ 2013|url-status=live}}</ref> ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی پیکنگ میں واقع [[وانگفوجنگ]] سمیت پوری بلدیہ میں [[نیا سنگی دور|نئے سنگی دور]] کی بستیاں پائی ہیں۔ بیجنگ میں پہلا فصیل دار شہر [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] تھا، جو ریاست [[جی (ریاست)|جی]] کا [[دار الحکومت]] تھا اور 1045 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جدید بیجنگ کے اندر، [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب میں موجودہ [[گوانگآنمین]] علاقے کے آس پاس واقع تھا۔ <ref name=autogenerated1>{{cite web |title=Beijing's History |url=http://china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm |publisher=China Internet Information Center|access-date=1 مئی 2008|archive-url= https://web.archive.org/web/20080501152800/http://www1.china.org.cn/english/features/beijing/30785.htm|archive-date= 1 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اس بستی کو بعد میں ریاست [[یان (ریاست)|یان]] نے فتح کیا اور اپنا دار الحکومت بنایا۔ <ref>Haw, Stephen. ''Beijing: A Concise History''۔ Routledge, 2007. p. 136.</ref> === ابتدائی شاہی چین === [[File:Tianning Temple Pagoda.jpg|thumb|upright|[[تیاننینگ مندر (بیجنگ)]]، [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں 1120ء کے ارد گرد تعمیر کیا]] پہلے شہنشاہ [[چن شی ہوانگ]] کے بعد [[چن کی جنگیں برائے اتحاد|متحدہ چین]]، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] خطے کے لیے ایک پریفیکچرل دار الحکومت بن گیا۔<ref name="hist" /> [[تین مملکتیں|تین مملکتوں]] کے دور کے دوران، [[کاو کاو]] کی [[کاو وئی]] مملکت کے اختتام سے قبل یہ [[گونگسون زان]] اور [[یوان شاو]] کے زیر تسلط تھا۔ [[تیسری صدی]] عیسوی کے مغربی [[جن خاندان (265–420)]] نے اس قصبے کو تنزلی کا نشانہ بناتے ہوئے، ہمسایہ ژؤژؤ میں صوبائی نشست قائم کی۔ [[سولہ مملکتیں|سولہ مملکتوں]] کے دور میں جب شمالی [[چین]] کو [[پانچ وحشی]] قوموں (وو ہو) نے فتح کیا اور متعدد ریاستوں تقسیم کیا، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] مختصر طور پر [[شیانبئی]] کی [[سابقہ یان]] مملکت کا دار الحکومت تھا۔ <ref name=Rene>{{cite book |last=Grousset |first=Rene |title = The Empire of the Steppes |url = https://archive.org/details/empireofsteppes00grou |url-access=registration |publisher=Rutgers University Press |year=1970 |isbn=978-0-8135-1304-1 |page=[https://archive.org/details/empireofsteppes00grou/page/58 58]}}</ref> [[سوئی خاندان]] کے دور میں چین کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد، [[جیچینگ (بیجنگ)|جیچینگ]] جسے زوجون بھی کہا جاتا ہے، [[گرینڈ کینال (چین)|گرینڈ کینال]] کا شمالی سرا بن گیا۔ [[تانگ خاندان]] کے تحت، جیچینگ بطور یوژو، ایک فوجی سرحدی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ [[آن لو شان بغاوت]] کے دوران میں اور تانگ سلطنت کے ہنگاموں کے درمیان، مقامی فوجی کمانڈروں نے اپنی مختصر مدت کے لیے [[یان (آن-شی)|یان]] خاندانوں کی بنیاد رکھی اور شہر کو [[جیچینگ (بیجنگ)|یانجنگ]])، یا " یان کا دار الحکومت" کا نام دیا۔ [[تانگ خاندان]] میں بھی، شہر کا نام جیچینگ کو '''یؤژؤ''' یا '''یانجنگ''' سے بدل دیا گیا۔ 938ء میں، تانگ کے زوال کے بعد، جن نے سرحدی علاقہ جس میں اب بیجنگ ہے [[لیاؤ خاندان]] کے حوالے کر دیا، جنہوں نے شہر کو نانجنگ، یا "جنوبی دار الحکومت" کے طور پر دیکھا، جو چار ثانوی دار الحکومتوں میں سے ایک ہے جو اس کے "سپریم دار الحکومت"" شانگجنگ ([[بایرین بایاں پرچم]]) [[اندرونی منگولیا]] کی تکمیل کرتا ہے۔ بیجنگ میں بچ جانے والے کچھ قدیم پگوڈا لیاؤ دور سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں [[تیاننینگ مندر (بیجنگ)|تیاننینگ مندر]] بھی شامل ہے۔ [[لیاؤ خاندان]] 1122ء میں [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] سے مفتوح ہونے کے بعد، جنہوں نے یہ شہر [[سونگ خاندان]] کو دے دیا اور پھر 1125ء میں شمالی چین کی فتح کے دوران میں اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔ 1153ء میں، [[جورچین لوگ|جورچین]] [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] نے بیجنگ کو اپنا "وسطی دار الحکومت" یا [[ژونگدو]] بنایا۔ <ref name="hist" /> اس شہر کو 1213ء میں [[چنگیز خان]] کی حملہ آور [[منگول سلطنت|منگول فوج]] نے شکست دی اور دو سال بعد زمین بوس ہو کر دیا۔ <ref name="economist">{{cite news |title=Beijing – Historical Background |url = http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-url = https://web.archive.org/web/20070522144445/http://www.economist.com/cities/findstory.cfm?city_id=BJS&folder=Facts-History |archive-date=22 مئی 2007 |newspaper=The Economist |year=2007}}</ref> دو نسلوں کے بعد [[قبلائی خان]] نے [[خان بالق|دادو]] ([[خان بالق]]) (منگولوں کے لیے دادو، جسے عرف عام میں [[خان بالق]]) کہا جاتا ہے، کی تعمیر کا حکم دیا، جو اپنے [[یوآن خاندان]] کے لیے [[ژونگدو]] کے کھنڈر کے شمال مشرق میں ایک نیا دار الحکومت تھا۔ تعمیر میں 1264ء سے لے کر 1293ء تک کا عرصہ لگا، <ref name="hist" /><ref name="economist" /><ref>Brian Hook, ''Beijing and Tianjin: Towards a Millennial Megalopolis''، p.&nbsp;2.</ref> لیکن اس نے [[اصل چین]] کے شمالی کنارے پر واقع ایک شہر کی حیثیت کو کافی حد تک بڑھا دیا۔ یہ شہر جدید بیجنگ کے تھوڑا سا شمال میں [[بیجنگ کا ڈرم ٹاور اور بیل ٹاور|ڈرم ٹاور]] پر مرکوز تھا اور موجودہ چانگ آن ایونیو سے لائن 10 سب وے کے شمالی حصے تک پھیلا ہوا تھا۔ یوآن کی باقیات زمین کی دیوار سے اب بھی باقی ہیں اور انہیں ٹوچینگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ <ref>{{cite web |script-title=zh:元大都土城遗址公园 |url=http://www.tuniu.com/places/17645 |work=Tuniu.com |access-date=15 جون 2008 |language=zh |archive-url=https://web.archive.org/web/20090205205807/http://www.tuniu.com/places/17645 |archive-date=5 فروری 2009 |url-status=live}}</ref> === منگ خاندان === [[فائل:Scenery of Longevity Hill.JPG|تصغیر|[[گرمائی محل]] شمال مغربی مضافاتی علاقے میں چنگ شہنشاہوں کے بنائے ہوئے متعدد محلاتی باغات میں سے ایک ہے۔]] [[دورگون]] نے [[چنگ خاندان]] کو [[منگ خاندان]] کے براہ راست جانشین کے طور پر قائم کیا ([[لی زیچینگ]] اور اس کے پیروکاروں کو غیر قانونی قرار دینا) <ref name="britannica ming qing">{{cite encyclopedia |title=Beijing – History – The Ming and Qing Dynasties |url=https://www.britannica.com/EBchecked/topic/448956/Beijing/14708/Centuries-of-growth#toc=toc14709 |encyclopedia=Britannica Online Encyclopedia |year=2008 |access-date=16 جون 2008 |archive-url=https://web.archive.org/web/20080512030123/https://www.britannica.com/EBchecked/topic/448956/Beijing/14708/Centuries-of-growth#toc=toc14709 |archive-date=12 مئی 2008 |url-status=live}}</ref> اور بیجنگ [[چین]] کا واحد دار الحکومت بن گیا۔ چنگ شہنشاہوں نے شاہی رہائش گاہ میں کچھ تبدیلیاں کیں لیکن، بڑے حصے میں، منگ کی عمارتوں اور عمومی ترتیب میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ منچو عبادت کے لیے سہولیات متعارف کروائی گئیں، لیکن چنگ نے روایتی ریاستی رسومات کو بھی جاری رکھا۔ اشارے دو لسانی یا چینی تھے۔ اس ابتدائی چنگ بیجنگ نے بعد میں چینی ناول [[سرخ حجیرے کا خواب]] کی ترتیب تشکیل دی۔ شہر کے شمال مغرب میں، چنگ شہنشاہوں نے [[قدیم گرمائی محل]] اور [[گرمائی محل]] سمیت کئی بڑے محلاتی باغات بنائے۔ [[دوسری افیونی جنگ]] کے دوران، اینگلو-فرانسیسی افواج نے شہر کے مضافات پر قبضہ کر لیا، 1860ء میں [[قدیم گرمائی محل]] کو لوٹ کر جلا دیا۔ === چنگ خاندان === === جمہوریہ چین === === عرامی جمہوریہ چین === == جغرافیہ == === شہر کا منظر === === فن تعمیر === === آب و ہوا === === ماحولیاتی مسائل === ==== ہوا کا معیار ==== === شماریات === ==== گرد و غبار کے طوفان ==== == حکومت == === انتظامی تقسیم === ==== قصبے ==== {{اصل مضمون|بیجنگ کی انتظامی تقسیمات کی فہرست}} {|class="wikitable" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" |- ! colspan="14" |'''بیجنگ کی انتظامی تقسیم''' |- |colspan="14" |<div class="center" style="position: relative"> {{Image label begin|image=Administrative Division Beijing.svg|width=600|link=}} {{Image label|x=294|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]]}} {{Image label|x=245|y=420|scale=600/600|text=[[ضلع شیچینگ]]}} {{Image label|x=286|y=388|scale=600/600|text=[[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]]}} {{Image label|x=230|y=440|scale=600/600|text=[[ضلع فینگتائی]]}} {{Image label|x=190|y=405|scale=600/600|text=[[ضلع شیجنگشان]]}} {{Image label|x=230|y=375|scale=600/600|text=[[ضلع ہایدیان]]}} {{Image label|x=100|y=390|scale=600/600|text=[[ضلع مینتؤگؤ]]}} {{Image label|x=120|y=490|scale=600/600|text=[[ضلع فانگشان]]}} {{Image label|x=350|y=460|scale=600/600|text=[[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]]}} {{Image label|x=350|y=335|scale=600/600|text=[[ضلع شونیئی]]}} {{Image label|x=200|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع چانگپینگ]]}} {{Image label|x=270|y=500|scale=600/600|text=[[ضلع داشینگ]]}} {{Image label|x=320|y=205|scale=600/600|text=[[ضلع ہوایرؤ]]}} {{Image label|x=470|y=310|scale=600/600|text=[[ضلع پینگو]]}} {{Image label|x=430|y=185|scale=600/600|text=[[ضلع مییون]]}} {{Image label|x=190|y=210|scale=600/600|text=[[ضلع یانچینگ]]}} </div> |- !! scope="col" rowspan=2 |[[عوامی جمہوریہ چین کی انتظامی تقسیم کے رموز|ڈویژن کوڈ]]<ref>{{cite web |url=http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |script-title=zh:国家统计局统计用区划代码 |publisher=[[National Bureau of Statistics of the People's Republic of China]] |access-date=24 November 2015 |archive-date=5 April 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130405092331/http://www.stats.gov.cn/tjbz/cxfldm/2011/index.html |url-status=dead }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |ڈویژن !! scope="col" rowspan=2 |رقبہ کلومیٹر<sup>2</sup><ref>{{Cite web|url=http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html |script-title=zh:2017年度北京市土地利用现状汇总表|website=ghgtw.beijing.gov.cn|access-date=13 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190113182323/http://ghgtw.beijing.gov.cn/art/2018/9/14/art_1949_560635.html|archive-date=13 January 2019|url-status=dead}}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |کل آبادی 2010<ref>{{cite book | author1=Census Office of the State Council of the People's Republic of China| author2=Population and Employment Statistics Division of the National Bureau of Statistics of the People's Republic of China |script-title=zh:中国2010年人口普查分乡、镇、街道资料 |date=2012|publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |location=Beijing|isbn=978-7-5037-6660-2|edition=1}}<!--|access-date=25 November 2015--></ref> !! scope="col" rowspan=2 |شہری علاقے<br />کی آبادی 2010<ref name ="2010PRCcensus">{{cite book |author=国务院人口普查办公室、国家统计局人口和社会科技统计司编 |date=2012 |script-title=zh:中国2010年人口普查分县资料 |location=Beijing |publisher=[[:zh:中国统计出版社|China Statistics Print]] |isbn=978-7-5037-6659-6 }}</ref> !! scope="col" rowspan=2 |نشست !! scope="col" rowspan=2 |[[ڈاک رمز]] !! scope="col" colspan=8 |ذیلی تقسیم<ref>{{Lang|zh-hans|《中国民政统计年鉴2012》}}</ref>{{مکمل حوالہ درکار|date=September 2018}} |- !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ذیلی اضلاع|ذیلی اضلاع]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[چین کے قصبے|قصبے]] !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ|ٹاؤن شپ]]<br />{{#tag:ref|Including [[Ethnic townships of the People's Republic of China|Ethnic townships]] & other township related subdivisions.|name=other|group=n}} !! scope="col" style="width:45px;"|رہائشی کمیونٹیز !! scope="col" style="width:45px;"|[[عوامی جمہوریہ چین کے گاؤں|گاؤں]] |- style="font-weight: bold" ! 110000 !! بیجنگ |16406.16 ||19,612,368 ||16,858,692 ||[[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] / [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] ||100000 ||149 ||143 ||38 ||2538 ||3857 |- ! 110101 !! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ|ضلع ڈونگچینگ]] |41.82 || colspan="2" |919,253 ||[[جنگشان ذیلی ضلع، بیجنگ|جنگشان ذیلی ضلع]] ||100000 ||17 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||216 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110102 !! [[ضلع شیچینگ]] |50.33 || colspan="2" |1,243,315 ||جنرونگ ذیلی ضلع ||100000 ||15 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||259 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110105 !! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] |454.78 ||3,545,137 ||3,532,257 ||چاووائی ذیلی ضلع ||100000 ||24 ||style="background:gray;"|&nbsp;||19 ||358 ||5 |- ! 110106 !! [[ضلع فینگتائی]] |305.53 ||2,112,162 ||2,098,632 ||فینگتائی ذیلی ضلع ||100000 ||16 ||2 ||3 ||254 ||73 |- ! 110107 !! {{Nowrap|[[ضلع شیجنگشان]]}} |84.38 || colspan="2" |616,083 ||لوگو ذیلی ضلع ||100000 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||style="background:gray;"|&nbsp;||130 ||style="background:gray;"|&nbsp; |- ! 110108 !! [[ضلع ہایدیان]] |430.77 ||3,280,670 ||3,208,563 ||ہایدیان ذیلی ضلع ||100000 ||22 ||7 ||style="background:gray;"|&nbsp;||603 ||84 |- ! 110109 !! [[ضلع مینتؤگؤ]] |1447.85 ||290,476 ||248,547 ||دایو ذیلی ضلع ||102300 ||4 ||9 ||style="background:gray;"|&nbsp;||124 ||179 |- ! 110111 !! [[ضلع فانگشان]] |1994.73 ||944,832 ||635,282 ||گونگچین ذیلی ضلع ||102400 ||8 ||14 ||6 ||108 ||462 |- ! 110112 !! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|ضلع تونگژؤ]] |905.79 ||1,184,256 ||724,228 ||[[بئیوان ذیلی ضلع، بیجنگ|بئیوان ذیلی ضلع]] ||101100 ||6 ||10 ||1 ||40 ||480 |- ! 110113 !! [[ضلع شونیئی]] |1019.51 ||876,620 ||471,459 ||شینگلی ذیلی ضلع ||101300 ||6 ||19 ||style="background:gray;"|&nbsp;||61 ||449 |- ! 110114 !! [[ضلع چانگپینگ]] |1342.47 ||1,660,501 ||1,310,617 ||چینگبئی ذیلی ضلع ||102200 ||8 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||180 ||303 |- ! 110115 !! [[ضلع داشینگ]] |1036.34 ||1,365,112 ||965,683 ||شینگفینگ ذیلی ضلع ||102600 ||5 ||14 ||style="background:gray;"|&nbsp;||64 ||547 |- ! 110116 !! [[ضلع ہوایرؤ]] |2122.82 ||372,887 ||253,088 ||لونگشان ذیلی ضلع ||101400 ||2 ||12 ||2 ||27 ||286 |- ! 110117 !! [[ضلع پینگو]] |948.24 ||415,958 ||219,850 ||بنہے ذیلی ضلع ||101200 ||2 ||14 ||2 ||23 ||275 |- ! 110118 !! [[ضلع مییون]] |2225.92 ||467,680 ||257,449 ||[[گولوو ذیلی ضلع، بیجنگ|گولوو ذیلی ضلع]] ||101500 ||2 ||17 ||1 ||57 ||338 |- ! 110119 !! [[ضلع یانچینگ]] |1994.89 ||317,426 ||154,386 ||رولن ذیلی ضلع ||102100 ||3 ||11 ||4 ||34 ||376 |} {|class="wikitable sortable collapsible collapsed" style="margin:1em auto 1em auto; width:90%; text-align:center" ! colspan="5" |چینی میں تقسیم |- ! اردو ! چینی ! [[پنین]] |- ! بیجنگ بلدیہ |{{Lang|zh-hans|北京市}} |Běijīng Shì |- ! [[ضلع ڈونگچینگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|东城区}} |Dōngchéng Qū |- ! [[ضلع شیچینگ]] |{{Lang|zh-hans|西城区}} |Xīchéng Qū |- ! [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|朝阳区}} |Cháoyáng Qū |- ! [[ضلع فینگتائی]] |{{Lang|zh-hans|丰台区}} |Fēngtái Qū |- ! [[ضلع شیجنگشان]] |{{Lang|zh-hans|石景山区}} |Shíjǐngshān Qū |- ! [[ضلع ہایدیان]] |{{Lang|zh-hans|海淀区}} |Hǎidiàn Qū |- ! [[ضلع مینتؤگؤ]] |{{Lang|zh-hans|门头沟区}} |Méntóugōu Qū |- ! [[ضلع فانگشان]] |{{Lang|zh-hans|房山区}} |Fángshān Qū |- ! [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ]] |{{Lang|zh-hans|通州区}} |Tōngzhōu Qū |- ! [[ضلع شونیئی]] |{{Lang|zh-hans|顺义区}} |Shùnyì Qū |- ! [[ضلع چانگپینگ]] |{{Lang|zh-hans|昌平区}} |Chāngpíng Qū |- ! [[ضلع داشینگ]] |{{Lang|zh-hans|大兴区}} |Dàxīng Qū |- ! [[ضلع ہوایرؤ]] |{{Lang|zh-hans|怀柔区}} |Huáiróu Qū |- ! [[ضلع پینگو]] |{{Lang|zh-hans|平谷区}} |Pínggǔ Qū |- ! [[ضلع مییون]] |{{Lang|zh-hans|密云区}} |Mìyún Qū |- ! [[ضلع یانچینگ]] |{{Lang|zh-hans|延庆区}} |Yánqìng Qū |} {{حوالہ جات|group=n}} [[File:Houhai Lake and Drum Tower Beijing 2015 October.jpg|thumb|Houhai Lake and Drum Tower at [[Shichahai]], in the [[ضلع شیچینگ]] ]] === عدلیہ اور پروکیورسی === == معیشت == === سیکٹر کی ساخت === === اقتصادی زونز === == آبادیات == == تعلیم اور تحقیق == [[فائل:PekingUniversityPic6.jpg|تصغیر|[[پیکنگ یونیورسٹی]] 1898ء میں پیکنگ کی شاہی یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔]] {{اصل مضمون|چین میں تعلیم}} {{مزید دیکھیے|بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست}} بیجنگ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے دنیا کا ایک معروف مرکز ہے اور اسے سائنسی تحقیق کی سب سے بڑی پیداوار کے ساتھ دنیا کا نمبر 1 شہر قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ نیچر انڈیکس نے 2016ء میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ <ref name=":10">{{Cite journal|last=Jia|first=Hepeng|date=19 ستمبر 2020|title=Beijing, the seat of science capital|journal=Nature|language=en|volume=585|issue=7826|pages=S52–S54|doi=10.1038/d41586-020-02577-x|bibcode=2020Natur.585S.۔52J|doi-access=free}}</ref><ref name=":7">{{Cite web|title=The top cities for research in the Nature Index|url=https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|access-date=27 ستمبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=20 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020031614/https://www.natureindex.com/news-blog/top-cities-for-scientific-research-nature-index|url-status=live}}</ref><ref name=":9" /> یہ شہر [[علوم طبعی]]، [[کیمیا]]، اور [[زمینیات|زمین اور ماحولیاتی علوم]] کے شعبوں میں شائع ہونے والے مضامین کے سب سے زیادہ حصہ کے ساتھ بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے، خاص طور پر [[اقوام متحدہ]] کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلقہ پیداوار کے مطابق۔ <ref>{{Cite web|title=Leading 200 science cities in SDG research|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/top-200-by-sdg|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 25 science cities in Earth & environmental sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033133/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/earth-and-environmental|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in physical sciences|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/physical-sciences|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Leading 50 science cities in chemistry|url=https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|access-date=27 ستمبر 2021|website=www.natureindex.com|archive-date=27 ستمبر 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210927033131/https://www.natureindex.com/supplements/nature-index-2021-science-cities/tables/chemistry|url-status=live}}</ref> [[فائل:Tsinghua University - Square building.JPG|تصغیر|right|چینہوا یونیورسٹی کی مرکزی عمارت]] بیجنگ میں [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|90 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیاں]] ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی شہری [[عوامی جامعہ]] نظام ہے اور چین کا پہلا شہر ہے جہاں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں، <ref name="Beijing's Universities" /><ref>{{Cite web |last= |title=Top 10 Chinese cities with most higher education institutions |url=https://www.chinadaily.com.cn/a/202208/04/WS62eaf941a310fd2b29e7022c.html |access-date=2022-08-08 |website=www.chinadaily.com.cn}}</ref> اور یہ دو بہترین یونیورسٹیوں [[چینہوا یونیورسٹی]] اور [[پیکنگ یونیورسٹی]] کا گھر ہے جو پورے [[ایشیا]]، [[اوقیانوسیہ]] خطے اور ابھرتے ہوئے ممالک میں اپنی مشترکہ درجہ بندی کے ساتھ 2022ء ٹائمز ہائر عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ <ref>{{Cite web|date=25 اگست 2021|title=World University Rankings 2022|url=https://www.timeshighereducation.com/world-university-rankings/2022/world-ranking|access-date=3 ستمبر 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=29 جون 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150629020315/https://www.timeshighereducation.co.uk/world-university-rankings/2015/world-ranking|url-status=live}}</ref><ref name=":6" /><ref name=":8" /> دونوں سی 9 لیگ کے رکن ہیں، جو اعلیٰ چینی یونیورسٹیوں کا اتحاد ہے جو جامع اور سرکردہ تعلیم پیش کرتی ہے۔ <ref>{{Cite web|date=17 فروری 2011|title=Eastern stars: Universities of China's C9 League excel in select fields|url=https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|access-date=25 فروری 2021|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=25 فروری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210225152504/https://www.timeshighereducation.com/news/eastern-stars-universities-of-chinas-c9-league-excel-in-select-fields/415193.article|url-status=live}}</ref> بیجنگ کی متعدد باوقار یونیورسٹیاں مسلسل [[ایشیا بحر الکاہل]] اور [[دنیا]] کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں، بشمول [[پیکنگ یونیورسٹی]]، [[چینہوا یونیورسٹی]]، [[رینمین یونیورسٹی چین]]، [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]]، [[بئیہانگ یونیورسٹی]]، [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]]، [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]]، [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]]، [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]]، [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]]، [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]]، [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]]۔<ref name=":4" /><ref name=":5" /><ref name=":11">{{Cite web|date=29 اکتوبر 2020|title=Best universities in Beijing|url=https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=Times Higher Education (THE)|language=en|archive-date=24 جنوری 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210124135711/https://www.timeshighereducation.com/student/best-universities/best-universities-beijing|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|date=30 نومبر 2015|title=Beijing|url=https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|access-date=7 دسمبر 2020|website=QS Top Universities|language=en|archive-date=30 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201030074418/https://www.topuniversities.com/university-rankings-articles/qs-best-student-cities/beijing|url-status=live}}</ref>۔ ان یونیورسٹیوں کو چینی حکومت نے "985 یونیورسٹیاں" یا "[[پروجیکٹ 211|211 یونیورسٹیاں]] ([[پروجیکٹ 211]])" کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کی تعمیر کی جا سکے۔ <ref>{{Cite web|title=Beijing 985 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427225208/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/985_Project_3_4.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Beijing 211 Project Universities {{!}} Study in China {{!}} CUCAS|url=https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|access-date=25 فروری 2021|website=www.cucas.cn|archive-date=27 اپریل 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210427220618/https://www.cucas.cn/studyinchina/province/Beijing_1/Beijing_1/211_Project_3_5.html|url-status=live}}</ref> بیجنگ میں کچھ [[بیجنگ میں جامعات و کالجوں کی فہرست|تقومی کلیدی یونیورسٹیاں]] مندرجہ ذیل ہیں: {{colbegin|3}} * [[چینہوا یونیورسٹی]] * [[پیکنگ یونیورسٹی]] * [[رینمین یونیورسٹی چین]] * [[بیجنگ الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ]] * [[بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ فارسٹری یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ جیاوتونگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی]] * [[بیجنگ نارمل یونیورسٹی]] * [[بیجنگ پیپلز پولیس کالج]] * [[بئیہانگ یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف فزیکل ایجوکیشن]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن]] * [[سنٹرل اکیڈمی آف ڈراما]] * [[سنٹرل کنزرویٹری آف میوزک]] * [[سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس]] * [[چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی]] * [[چائنا سینٹرل اکیڈمی آف فائن آرٹس]] * [[چائینا فارن افیئرز یونیورسٹی]] * [[چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ریلیشنز]] * [[چائنا یونیورسٹی آف جیو سائنسز (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پیٹرولیم (بیجنگ)]] * [[چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا]] * [[چائنا ویمن یونیورسٹی]] * [[چائنا یوتھ یونیورسٹی آف پولیٹیکل اسٹڈیز]] * [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[پیپلز پبلک سیکیورٹی یونیورسٹی آف چائینا]] * [[کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[منزو یونیورسٹی آف چائنا]] * [[نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف چائنا]] * [[پیکنگ یونین میڈیکل کالج]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس (بیجنگ)]] * [[یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز]] * [[یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ]] * [[بیجنگ انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی]] * [[بیجنگ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی]] * [[بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[بیجنگ میٹریل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس]] * [[کیپٹل میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کیپٹل نارمل یونیورسٹی]] * [[نارتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی]] * [[چائنا کالج آف میوزک]] * [[بیجنگ ڈانس اکیڈمی]] * [[بیجنگ فلم اکیڈمی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف کلاتھنگ ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجی]] * [[بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف مشینری]] * [[بیجنگ یونین یونیورسٹی]] {{colend}} بیجنگ کئی مذہبی اداروں کا گھر بھی ہے، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: {{colbegin|2}} * چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ * بیجنگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ * چین کی بدھسٹ اکیڈمی * چین کا اعلیٰ سطح کا تبتی بدھ مت کالج * چین میں کیتھولک چرچ کا قومی مدرسہ {{colend}} یہ شہر [[چائنیز اکیڈمی آف سائنسز]] کی ایک نشست ہے، جسے نیچر ریسرچ کے ذریعہ 2016ء میں فہرست کے آغاز کے بعد سے نیچر انڈیکس کے ذریعہ مسلسل دنیا کے نمبر 1 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|title=2016 tables: Institutions {{!}} 2016 tables {{!}} Institutions {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=27 نومبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201127054226/https://www.natureindex.com/annual-tables/2016/institution/all/all|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|title=Institution outputs {{!}} Nature Index|url=https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|access-date=19 نومبر 2020|website=www.natureindex.com|archive-date=8 جنوری 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200108231135/https://www.natureindex.com/institution-outputs/generate/All/global/All/score|url-status=live}}</ref> بیجنگ [[چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ]]، [[چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز]] اور نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن آف چائنا کی مقام بھی ہے۔ شہر کا لازمی تعلیمی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شامل ہے: 2018ء میں، بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ طالب علموں ([[شنگھائی]]، [[ژجیانگ]] اور [[جیانگسو]] کے ساتھ) نے تمام مضامین (ریاضی، تعلیم، اور سائنس) میں دیگر 78 شریک ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، جو [[پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین]]) کی طرف سے منعقدہ تعلیمی کارکردگی کا عالمی مقابلہ ہے۔ <ref name="PISA2018">{{Citation|title=PISA 2018: Insights and Interpretations|date=3 دسمبر 2019|url=http://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|publisher=[[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]]|access-date=25 فروری 2021|archive-date=9 دسمبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201209150356/https://www.oecd.org/pisa/PISA%202018%20Insights%20and%20Interpretations%20FINAL%20PDF.pdf|url-status=live}}</ref>۔ == ثقافت == === دلچسپی کے مقامات === === ناقابل تسخیر ثقافتی ورثہ === === مذہب === === چینی لوک مذہب اور تاؤ مت === === بدھ مت === === اسلام === [[فائل:Dongsiqingzhensi.JPG|تصغیر|right|[[دونگسی مسجد]]]] [[فائل:Niujie Mosques02.jpg|تصغیر|[[نیوجیہ مسجد]]]] بیجنگ میں تقریباً 70 [[مساجد]] ہیں جنہیں [[اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا]] نے تسلیم کیا ہے، جن کا صدر دفتر [[نیوجیہ مسجد]] کے قریب واقع ہے، جو شہر کی قدیم ترین مسجد ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |script-title=zh:伊斯兰教简介 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=30 جنوری 2017 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170130005328/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/index.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref><ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |script-title=zh:北京市清真寺文物等级 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416100639/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20140911/849.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[نیوجیہ مسجد]] کی بنیاد 996 میں [[لیاؤ خاندان]] کے دور میں رکھی گئی تھی اور اکثر مسلمان معززین اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ چینی مسلم کمیونٹی نے مبینہ طور پر [[رمضان]] المبارک منایا اور 2021ء کو مسجد میں [[نماز عید|عید کی نماز]] ادا کی۔ <ref>{{Citation|title=Beijing's Muslim community celebrates holy month of Ramadan|date=14 اپریل 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=loywhvJ4TVY| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/loywhvJ4TVY| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[South China Morning Post]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref><ref>{{Citation|title=China: Beijing's Muslim community gathers for Eid prayers at mosque|date=13 مئی 2021|url=https://www.youtube.com/watch?v=nobUrHDtZPM| archive-url=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211027/nobUrHDtZPM| archive-date=27 اکتوبر 2021|work=[[Agence France-Presse]]|language=en|access-date=22 مئی 2021}}{{cbignore}}</ref> بیجنگ میں سب سے بڑی مسجد <ref>{{Cite web|url=http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924091316/http://www.risingsun.org.cn/culherit/culold/1970.html|url-status=dead|archive-date=24 ستمبر 2015|script-title=zh:朝阳文化--文化遗产|date=24 ستمبر 2015|access-date=21 فروری 2019}}</ref> چانگ ینگ مسجد ہے، جو [[ضلع چیاویانگ، بیجنگ|ضلع چیاویانگ]] میں واقع ہے، جس کا رقبہ 8,400 مربع میٹر ہے۔ پرانے شہر کی دیگر قابل ذکر مساجد میں [[دونگسی مسجد]] شامل ہے، جس کی بنیاد 1346ء میں رکھی گئی تھی، ہواشی مسجد، جس کی بنیاد 1415 میں رکھی گئی، نان دویا مسجد [[ضلع شیچینگ]] میں اور [[دونگژیمین]] مسجد شامل ہیں۔ <ref>{{cite web |url=http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |script-title=zh:北京市部分清真寺介绍 |publisher=Beijing Bureau of Ethnic Affairs |language=zh-cn |access-date=3 اپریل 2016 |archive-date=16 اپریل 2016 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160416074958/http://www.bjethnic.gov.cn/zongjiao/zjzhjs/yslj/wwls4/20150407/1992.shtml |url-status=dead}} Accessed 4 اپریل 2016</ref> [[ضلع ہایدیان|ہایدیان]]، [[مادیان، بیجنگ|مادیان]]، [[ضلع تونگژؤ، بیجنگ|تونگژؤ]]، [[ضلع چانگپینگ|چانگپینگ]]، چانگینگ، [[ضلع شیجنگشان|شیجنگشان]]اور [[ضلع مییون|مییون]] میں باہر کی مسلم کمیونٹیز میں بڑی مساجد ہیں۔ چائنا اسلامک انسٹی ٹیوٹ [[ضلع شیچینگ]] کے نیوجی محلے میں واقع ہے۔ === مسیحیت === ==== کیتھولک ==== ==== پروٹسٹنٹ ==== ==== مشرقی آرتھوڈوکس ==== === میڈیا === === ٹیلی ویژن اور ریڈیو === === پریس === === بیجنگ راک === == بیجنگ میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات == == کھیل == === ایونٹ === === مقامات === === کلب === == نقل و حمل == === ریل اور تیز رفتار ریل === === سڑکیں اور ایکسپریس ویز === === فضائی === ==== بیجنگ دار الحکومت بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== بیجنگ داشینگ بین الاقوامی ہوائی اڈا ==== ==== دیگر ہوائی اڈے ==== ==== ہوائی مسافروں کے لیے ویزا کے تقاضے ==== === پبلک ٹرانزٹ === === ٹیکسی === === سائیکل === == دفاع اور ایرو اسپیس == == فطرت اور جنگلی حیات == == بین الاقوامی تعلقات == === جڑواں شہر === بیجنگ مندرجہ ذیل علاقوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کے ساتھ [[جڑواں شہر]] ہے۔ <ref>{{cite web |title=Sister cities of Beijing |url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |access-date=13 اکتوبر 2020 |website=english.beijing.gov.cn |archive-date=1 جولائی 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200701015335/http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/index.html |url-status=live}}</ref>{{Div col|colwidth=20em}} * {{Flagdeco|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{Flagdeco|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{Flagdeco|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{Flagdeco|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{Flagdeco|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{Flagdeco|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{Flagdeco|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{Flagdeco|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{Flagdeco|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{Flagdeco|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{Flagdeco|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{Flagdeco|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{Flagdeco|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{Flagdeco|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{Flagdeco|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{Flagdeco|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{Flagdeco|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{Flagdeco|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{Flagdeco|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{Flagdeco|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{Flagdeco|RSA}} [[جوہانسبرگ]]، جنوبی افریقا * {{Flagdeco|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{Flagdeco|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{Flagdeco|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{Flagdeco|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{Flagdeco|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{Flagdeco|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{Flagdeco|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{Flagdeco|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{Flagdeco|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{Flagdeco|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{Flagdeco|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{Flagdeco|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{Flagdeco|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{Flagdeco|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{Flagdeco|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{Flagdeco|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EST}} [[تالین]]، استونیا * {{Flagdeco|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{Flagdeco|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{Flagdeco|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{Flagdeco|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{Flagdeco|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{Flagdeco|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{Flagdeco|USA}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{Flagdeco|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest – not twinning --> {{Div col end}} === غیر ملکی سفارت خانے اور قونصل خانے === {{اصل مضمون|عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست}} {{Div col|colwidth=20em}} * {{AFG}} * {{ALB}} * {{DZA}} * {{AGO}} * {{ARG}} * {{ARM}} * {{AUS}} * {{AUT}} * {{AZE}} * {{BHS}} * {{BHR}} * {{BGD}} * {{BRB}} * {{BLR}} * {{BEL}} * {{BEN}} * {{BOL}} * {{BIH}} * {{BWA}} * {{BRA}} * {{BRN}} * {{BGR}} * {{پرچم|Burkina Faso}} * {{BDI}} * {{CAM}} * {{CMR}} * {{CAN}} * {{CPV}} * {{CAF}} * {{TCD}} * {{CHL}} * {{COL}} * {{COM}} * {{COG}} * {{COD}} * {{CRI}} * {{HRV}} * {{CUB}} * {{CYP}} * {{CZE}} * {{DNK}} * {{DJI}} * {{DMA}} * {{DOM}} * {{پرچم|East Timor}} * {{ECU}} * {{EGY}} * {{SLV}} * {{GNQ}} * {{ERI}} * {{EST}} * {{ETH}} * {{FJI}} * {{FIN}} * {{FRA}} * {{GAB}} * {{پرچم|Gambia}} * {{GEO}} * {{DEU}} * {{GHA}} * {{GRC}} * {{GRD}} * {{GIN}} * {{GNB}} * {{GUY}} * {{HUN}} * {{ISL}} * {{IND}} * {{IDN}} * {{IRN}} * {{IRQ}} * {{IRL}} * {{ISR}} * {{ITA}} * {{پرچم|Ivory Coast}} * {{JAM}} * {{JPN}} * {{JOR}} * {{KAZ}} * {{KEN}} * {{KUW}} * {{KGZ}} * {{LAO}} * {{LAT}} * {{LIB}} * {{LES}} * {{LBR}} * {{LBA}} * {{LTU}} * {{LUX}} * {{MAD}} * {{MAW}} * {{MAS}} * {{MDV}} * {{MLI}} * {{MLT}} * {{MTN}} * {{MRI}} * {{MEX}} * {{پرچم|Micronesia}} * {{MDA}} * {{MGL}} * {{MCO}} (consulate) * {{MNE}} * {{MAR}} * {{MOZ}} * {{MMR}} * {{NAM}} * {{NEP}} * {{NED}} * {{NZL}} * {{NIG}} * {{NGR}} * {{PRK}} * {{پرچم|North Macedonia}} * {{NOR}} * {{OMA}} * {{PAK}} * {{PSE}} * {{PAN}} * {{PNG}} * {{PER}} * {{PHI}} * {{POL}} * {{PRT}} * {{QAT}} * {{ROU}} * {{RUS}} * {{RWA}} * {{WSM}} * {{پرچم|São Tomé and Príncipe}} * {{KSA}} * {{SEN}} * {{SRB}} * {{SEY}} * {{SLE}} * {{SGP}} * {{SVK}} * {{SLO}} * {{SOL}} * {{SOM}} * {{ZAF}} * {{KOR}} * {{SSD}} * {{ESP}} * {{LKA}} * {{SUD}} * {{SUR}} * {{SWE}} * {{CHE}} * {{SYR}} * {{TJK}} * {{TAN}} * {{THA}} * {{TGO}} * {{TON}} * {{TTO}} * {{TUN}} * {{TUR}} * {{TKM}} * {{UGA}} * {{UKR}} * {{ARE}} * {{GBR}} * {{USA}} * {{URY}} * {{UZB}} * {{VUT}} * {{VEN}} * {{VNM}} * {{YEM}} * {{ZMB}} * {{ZWE}} {{Div col end}} === نمائندہ دفاتر اور وفود === * {{HTI}} (نمائندہ دفتر) * {{FRO}} (نمائندہ دفتر) * {{پرچم|European Union}} == مزید دیکھیے == {{باب|چین}} * [[چین کے تاریخی دارالحکومت]] * [[عوامی جمہوریہ چین میں سفارتی مشنوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} === ذرائع === <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Elliott |first = Mark C. |title = The Manchu Way: The Eight Banners and Ethnic Identity in Late Imperial China |url = https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |location = Palo Alto, CA |publisher = Stanford University Press |year = 2001 |isbn = 978-0-8047-4684-7 |access-date = 22 جولائی 2009 |archive-date = 1 اگست 2020 |archive-url = https://web.archive.org/web/20200801082809/https://books.google.com/books?id=_qtgoTIAiKUC |url-status = live}} * {{cite book |last1=Li |first1=Lillian |last2=Dray-Novey |first2=Alison |last3=Kong |first3=Haili |year=2007 |title=Beijing: From Imperial Capital to Olympic City |location=New York, NY |publisher=[[Palgrave Macmillan]] |isbn=978-1-4039-6473-1 |url=https://archive.org/details/beijingfromimper00lili}} * {{cite book |last1=MacKerras |first1=Colin |last2=Yorke |first2=Amanda |year=1991 |title=The Cambridge Handbook of Contemporary China |url=https://archive.org/details/cambridgehandboo0000mack |url-access=registration |quote=beiping beijing. |location=Cambridge, England |publisher=[[Cambridge University Press]] |isbn=978-0-521-38755-2 |access-date=22 جولائی 2009}} {{refend}} </div> == مزید پڑھیے == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{refbegin}} * {{cite book |last = Cotterell |first = Arthur. |title = The Imperial Capitals of China: An Inside View of the Celestial Empire |location=London |publisher=Pimlico |year=2007 |isbn=978-1-84595-009-5 |postscript =۔&nbsp;(304 pages)}} * {{cite book |last1=Bonino |first1=Michele |last2=De Pieri |first2=Filippo |title=Beijing Danwei: Industrial Heritage in the Contemporary City |year=2015 |publisher=Jovis |location=Berlin |isbn=978-3-86859-382-2 |url=https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |access-date=10 اکتوبر 2015 |archive-date=22 فروری 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210222224938/https://www.jovis.de/en/books/beijing-danwei.html |url-status=live}} * {{cite book |last=Cammelli |first=Stefano |title = Storia di Pechino e di come divenne capitale della Cina |location=Bologna |publisher=Il Mulino |year=2004 |isbn=978-88-15-09910-5}} * {{cite book |last=Chen |first=Gaohua |title=The Capital of the Yuan Dynasty |location=[Dadu or Khanbaliq] |publisher=Silkroad Press|year=2015}} {{ISBN|978-981-4332-44-6|978-981-4339-55-1}} (Print & eBook)۔ * {{cite book |last=Harper|first=Damian|title=Beijing: City Guide|edition=7th|location=Oakland, California|publisher=Lonely Planet Publications|year=2007}} {{refend}} </div> == بیرونی روابط == <div class="plainlinks mw-content-ltr" lang="en" dir="ltr"> {{Sister project links|voy=Beijing|بیجنگ}} * [http://info.hktdc.com/mktprof/china/mpbei.htm Economic profile for Beijing] at [[Hong Kong Trade Development Council|HKTDC]] * [https://www.facebook.com/BeijingChinaOfficial Visit Beijing Facebook Page] * [http://cudl.lib.cam.ac.uk/view/PH-Y-00302-E/4 Photograph of ''The approach to Peking – outside the walls''] taken in 1890 by [[Sir Henry Norman, 1st Baronet|Sir Henry Norman]] </div> {{S-start}}بمطابق {{S-bef|before=[[ہانگژو]] ([[سونگ خاندان]])|row=1}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] (بمطابق [[خان بالق]] [[یوآن خاندان]] کا) |years=1264–1368|row=1}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=1}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[منگ خاندان]])|row=2}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1420–1928|row=2}} {{S-aft|after=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]])|row=2}} {{S-bef|before=[[نانجنگ]] ([[تائیوان]]) |row=3}} {{S-ttl|title=[[چین کے تاریخی دارالحکومت]] |years=1949–موجودہ|row=3}} {{S-aft|after=موجودہ دار الحکومت|row=3}} {{Rail end}} {{بیجنگ}} {{چین کے صوبائی دارالحکومت}} {{جغرافیائی مقام |Centre = بیجنگ |North = |Northeast = [[چینگدے]]، ہیبئی |East = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southeast = [[تیانجن]] |South = [[لانگفانگ]]، ہیبئی |Southwest = [[باوڈنگ]]، ہیبئی |West = |Northwest = [[ژانگجیاکوو]]، ہیبئی }} {{Navboxes |title = بیجنگ سے متعلق مضامین |list = {{چین کی صوبہ سطحی تقسیم}} {{عوامی جمہوریہ چین کی پریفیکچر سطح تقسیم}} {{چین کے میٹروپولیٹن شہر}} {{ایشیاء کے دارالحکومت}} {{گرمائی اولمپک کے میزبان شہر}} {{گرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{سرمائی اولپک کے میزبان شہر}} {{سرمائی پیرالمپک کھیلوں کے میزبان شہر}} {{ایشیائی کھیلوں کے میزبان شہر}} {{عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے میزبان شہر}} {{دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہری علاقہ جات}} {{میگا شہر}} }} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیجنگ]] [[زمرہ:چین کی بلدیات]] <!-- please leave the empty space as standard --> [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]] [[زمرہ:چین کے میٹروپولیٹن علاقے]] [[زمرہ:شمالی چین کا میدان]] [[زمرہ:دوسرے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین میں گیارہویں صدی ق م کی تاسیسات]] pxua4zvegheyvowj51zl66bkzbd4ej1 مہا رشی مہیش یوگی 0 32396 5140284 5068628 2022-08-27T12:32:24Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:نئی مذہبی تحریکوں کے بانی]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox Hindu leader | name = مہا رشی مہیش یوگی<br/>Maharishi Mahesh Yogi | image = Maharishi Huntsville Jan 1978A.JPG | image_size = 220px | alt = | caption = مہا رشی مہیش یوگی، 1978 | birth_name = مہیش پرساد ورما | birth_date = 12 جنوری 1918 | birth_place = [[جبل پور]]، [[ہندوستان]] (اب [[مدھیہ پردیش]]، بھارت) | death_date = {{تاریخ وفات اور عمر|2008|2|5|1918|1|12|df=y}} | death_place = [[ولودروپ]]، [[لمبرخ (نیدرلینڈز)|لمبرخ]]، نیدرلینڈز | nationality = بھارتی | spouse = <!-- Name(s) of spouse(s), years of marriage: {{marriage|Name|year married|year separated}} --> | children = <!-- Number of children (e.g., 3), or list of children names --> | relatives = <!-- Names of parents, siblings or other relatives. --> | honors = مہا رشی | founder = [[Transcendental Meditation movement]]<br/>[[Global Country of World Peace]] | sect = <!-- Sects/Traditions associated with the Hindu leader--> | order = | guru = [[Brahmananda Saraswati]] | philosophy = [[Transcendental Meditation]] | literary_works = <!-- Preferably having pages on wikipedia and wikisource--> | disciple = [[بیٹلز]]، [[دی بیچ بوائز]], [[روی شنکر (ہندو روحانی پیشوا)|روی شنکر]] اور دیگر | influenced = | quote = | signature = <!--Preferably uploaded on wikipedia commons--> | signature_alt = | module = <!-- Used for embedding other templates --> | free_label = | free_text = | footnotes = }} مغربی دنیا کو’[[یوگ]]‘ اور ’دھیان‘ سے متعارف کرانے والے ہند نژاد روحانی گرو۔ مہا رشی یوگی کی پیدائش ہندستان کی ریاست مدھیہ پردیش (اب چھتیس گڑھ) میں 12 جنوری 1917ء کو ہوئی تھی اور روحانی دنیا میں قدم رکھنے سے قبل انہوں نے طبی علم حاصل کیا تھا۔ == یوگ کی تعلیم == تعلیم حاصل کرنے کے بعد انیس سو چالیس اور پچاس کے عشرے میں وہ [[ہمالیہ]] میں اپنے گرو دیو سے [[یوگ]] کی تعلیم حاصل کی اور [[یوگی]] بن کر روحانی دنیا کے لیے اپنے آپ کو وقف کر دیا۔ == یوگ کا پرچار == رشی نے یوگ اور دھیان کے ذریعہ بہتر صحت اور روحانی تعلیم کے وعدے کے ساتھ یوگ کی دنیا میں قدم رکھا اور ان سے بڑی تعداد میں مشہور شخصیتیں منسلک ہوئیں۔ وہ ایک خاص قسم کے یوگ ’ٹرانسینڈل میڈیٹشن‘ کراتے تھے جو ایک دماغی ورزش ہے جس سے انسان اپنی شعور کی تہوں تک پہنچ سکتا ہے۔ == امریکا میں یوگ == مہا رشی نے یوگ کی اپنی تکنیک کو 1959 میں امریکا میں متعارف کرایا تھاکہ لیکن 1968 سے پہلے یہ دنیا میں مقبول نہیں ہو سکا تھا۔ جب ’ہپی تحریک‘ کے دوران بیٹلز ہندوستان آئے تو وہ ان سے متاثر ہو گئے اور اس کے ساتھ ہی گرو بھی پوری دنیا میں مقبول ہوگيے لیکن بعد میں بینڈ نے ان سے ناتا توڑ لیا۔ == فلاحی کام == دنیا کے کئی ممالک میں تعلیم، تجارت اور فلاح و بہبود کے اداروں میں اعصابی تناؤ سے نجات کے لیے لوگ اس یوگ کو اپناتے رہے اور پوری دنیا میں ان کے مریدوں کی تعداد تقریبا پچاس لاکھ ہے۔ مہا رشی نے یوگ کی تعلیم اور عطیات سے ملنے والی رقوم سے نیدر لینڈ سمیت دنیا کے متعدد مقامات پر کئی ’امن محل‘ یعنی میڈیٹیشن سنٹرز کھولے اور کئی یونیورسٹیاں بھی قائم کیں۔ [[زمرہ:1918ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:2008ء کی وفیات]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کے ہندو مذہبی رہنما]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے ہندو مذہبی رہنما]] [[زمرہ:بیٹلز]] [[زمرہ:بھارتی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:تارک الدنیا شخصیات]] [[زمرہ:جبل پور کی شخصیات]] [[زمرہ:فاضل جامعہ الہٰ آباد]] [[زمرہ:یوگ]] [[زمرہ:یوگی]] [[زمرہ:ہندو سنت]] [[زمرہ:بھارتی ہندو روحانی گرو]] [[زمرہ:بھگود گیتا کے مترجمین]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:نئی مذہبی تحریکوں کے بانی]] 2u037iak7xzhyvpf1ruf5wq5l2m6ecd ایمی بائی جناح 0 50530 5140747 5084297 2022-08-27T15:47:13Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:کم سنی میں اموات]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox first lady |image=Maryam Jinnah portrait.jpg | office = | term_label = شادی | term_start = 1892 | term_end = 1893 | name = ایمی بائی جناح<br/>Emibai Jinnah | birth_date = 1878 | death_date = {{death year and age|1893|1878}} | death_cause = [[قدرتی وجوہات]] | spouse = {{marriage|[[محمد علی جناح]]<br/>|1892|1893|end=widowed}}<ref>{{cite web|first1=Jinnahbai|last1=Khan|URL=http://www.friendsmania.net/forum/pakistan-pictures/125940.htm|title=THE FAMILY OF OUR GREAT LEADER QUAID-E-AZAM MUHAMMAD ALI JINNAH|pages=1}}</ref><ref>{{cite web|last1=Jinnah|first1=Ali|title=Jinnah's personal life|url=https://raheelq.wordpress.com/2013/09/26/jinnahs-personal-life/|website=Wordpress|publisher=Jinnah Merchant|location=[[ممبئی]]|date=1892|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225015750/https://raheelq.wordpress.com/2013/09/26/jinnahs-personal-life/|archivedate=2018-12-25|access-date=2015-11-23|url-status=dead}}</ref> | relations = [[فاطمہ جناح]] (بهابی)<ref name=Sister>{{cite web|last1=Jinnah|first1=Fatima|title=How Fatima Jinnah died — an unsolved criminal cas|url=http://www.dawn.com/news/1159181|website=Dawn News|publisher=Jinnah of 2003|ref=[[فاطمہ جناح]] was Emibai's sister-in-law|location=[[موہٹہ پیلس]]|pages=1|date=2003|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225015751/https://www.dawn.com/news/1159181|archivedate=2018-12-25|access-date=2015-11-23|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last1=J|first1=Fatima Jinnah|title=Fatima Jinnah|url=http://storyofpakistan.com/fatima-jinnah|ref=Emibai Jinnah was very young at the time of her death. Even she hadn't seen her sister-in-law [[فاطمہ جناح]]|location=Karachi|pages=1|date=1893|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225015748/https://storyofpakistan.com/fatima-jinnah|archivedate=2018-12-25|access-date=2015-11-23|url-status=live}}</ref> }} '''ایمی بائی جناح''' ([[1893ء]]-[[1878ء]]) [[محمد علی جناح]] کی چچازاد تھیں اور ان کی پہلی بیوی بھی تھیں۔ ان کا اصل نام سکینہ تھا جبکہ انہیں امر بائی بھی کہاجاتا تھا۔ ان کے والد کانام سرکھیم جی تھا۔ ایمی بائی کی [[محمد علی جناح]] سے شادی [[1892ء]] میں ہوئی تھی، جب ان کی عمر صرف 14 سال جبکہ [[محمد علی جناح]] 16 سال کے تھے۔ اس موقع پر صرف سادگی سے [[نکاح]] پڑھایا گیا اور عام رسومات میں رخصتی طے کی گئی۔ شادی کے فوراً بعد [[محمد علی جناح]] [[انگلستان]] کے لیے روانہ ہو گئے۔ جب قائد اعظم وکالت کی تعلیم کے لیے [[لندن]] میں مقیم تھے تو [[کراچی]] میں متعدی وبا پھیل گئی اس وبا میں نوعمر دولہن سکینہ بائی اور قائد اعظم کی والدہ شیریں عرف مٹھی بائی انتقال کرگئیں۔ ایمی بائی سے قائد اعظم کی کوئی اولاد نہ تھی اس لیے تاریخ کے اوراق خاموش ہیں۔ جب قائد اعظم واپس آئے تو ایمی بائی کا انتقال ہو چکا تھا۔ ایمی بائی کی موت کا صدمہ ہی تھا کہ محمد علی جناح کافی عرصہ تک دوبارہ شادی کرنے پر مائل نہ ہوئے۔ <br/> ایمی بائی کی وفات کے کئی سالوں بعد [[1918ء]] میں [[محمد علی جناح]] نے [[رتن بائی]] پیتت سے شادی کی جو معروف پارسی [[بینکار]] ڈنشا پیتت کی صاحبزادی تھیں۔ <br/>نکاح سے قبل رتن پٹیٹ مسلمان ہوئیں قبول اسلام کے بعد نا م مریم جناح رکھاگیا تاہم وہ رتی کے نام سے ہی مشہور رہی۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * [http://www.dawn.com/weekly/review/archive/051222/review1.htm جناح کا عورت بارے نظریہ۔ روزنامہ ڈان]{{مردہ ربط|date=September 2021 |bot=InternetArchiveBot }} {{محمد علی جناح}} [[زمرہ:1878ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1893ء کی وفیات]] [[زمرہ:وزرائے اعظم پاکستان کے شریک حیات|ایمی بائی]] [[زمرہ:جناح خاندان|ایمی بائی]] [[زمرہ:کراچی کی شخصیات]] [[زمرہ:محمد علی جناح]] [[زمرہ:گجراتی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی اطفال]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:کم سنی میں اموات]] 69h0qym47l9a3mqbzu8ppp2aurmzju7 5141005 5140747 2022-08-27T18:41:59Z Ulubatli Hasan 111903 تبدیلی تصویر wikitext text/x-wiki {{Infobox first lady |image=Emibai Muhammad Ali Jinnah.jpg | office = | term_label = شادی | term_start = 1892 | term_end = 1893 | name = ایمی بائی جناح<br/>Emibai Jinnah | birth_date = 1878 | death_date = {{death year and age|1893|1878}} | death_cause = [[قدرتی وجوہات]] | spouse = {{marriage|[[محمد علی جناح]]<br/>|1892|1893|end=widowed}}<ref>{{cite web|first1=Jinnahbai|last1=Khan|URL=http://www.friendsmania.net/forum/pakistan-pictures/125940.htm|title=THE FAMILY OF OUR GREAT LEADER QUAID-E-AZAM MUHAMMAD ALI JINNAH|pages=1}}</ref><ref>{{cite web|last1=Jinnah|first1=Ali|title=Jinnah's personal life|url=https://raheelq.wordpress.com/2013/09/26/jinnahs-personal-life/|website=Wordpress|publisher=Jinnah Merchant|location=[[ممبئی]]|date=1892|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225015750/https://raheelq.wordpress.com/2013/09/26/jinnahs-personal-life/|archivedate=2018-12-25|access-date=2015-11-23|url-status=dead}}</ref> | relations = [[فاطمہ جناح]] (بهابی)<ref name=Sister>{{cite web|last1=Jinnah|first1=Fatima|title=How Fatima Jinnah died — an unsolved criminal cas|url=http://www.dawn.com/news/1159181|website=Dawn News|publisher=Jinnah of 2003|ref=[[فاطمہ جناح]] was Emibai's sister-in-law|location=[[موہٹہ پیلس]]|pages=1|date=2003|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225015751/https://www.dawn.com/news/1159181|archivedate=2018-12-25|access-date=2015-11-23|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last1=J|first1=Fatima Jinnah|title=Fatima Jinnah|url=http://storyofpakistan.com/fatima-jinnah|ref=Emibai Jinnah was very young at the time of her death. Even she hadn't seen her sister-in-law [[فاطمہ جناح]]|location=Karachi|pages=1|date=1893|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225015748/https://storyofpakistan.com/fatima-jinnah|archivedate=2018-12-25|access-date=2015-11-23|url-status=live}}</ref> }} '''ایمی بائی جناح''' ([[1893ء]]-[[1878ء]]) [[محمد علی جناح]] کی چچازاد تھیں اور ان کی پہلی بیوی بھی تھیں۔ ان کا اصل نام سکینہ تھا جبکہ انہیں امر بائی بھی کہاجاتا تھا۔ ان کے والد کانام سرکھیم جی تھا۔ ایمی بائی کی [[محمد علی جناح]] سے شادی [[1892ء]] میں ہوئی تھی، جب ان کی عمر صرف 14 سال جبکہ [[محمد علی جناح]] 16 سال کے تھے۔ اس موقع پر صرف سادگی سے [[نکاح]] پڑھایا گیا اور عام رسومات میں رخصتی طے کی گئی۔ شادی کے فوراً بعد [[محمد علی جناح]] [[انگلستان]] کے لیے روانہ ہو گئے۔ جب قائد اعظم وکالت کی تعلیم کے لیے [[لندن]] میں مقیم تھے تو [[کراچی]] میں متعدی وبا پھیل گئی اس وبا میں نوعمر دولہن سکینہ بائی اور قائد اعظم کی والدہ شیریں عرف مٹھی بائی انتقال کرگئیں۔ ایمی بائی سے قائد اعظم کی کوئی اولاد نہ تھی اس لیے تاریخ کے اوراق خاموش ہیں۔ جب قائد اعظم واپس آئے تو ایمی بائی کا انتقال ہو چکا تھا۔ ایمی بائی کی موت کا صدمہ ہی تھا کہ محمد علی جناح کافی عرصہ تک دوبارہ شادی کرنے پر مائل نہ ہوئے۔ <br/> ایمی بائی کی وفات کے کئی سالوں بعد [[1918ء]] میں [[محمد علی جناح]] نے [[رتن بائی]] پیتت سے شادی کی جو معروف پارسی [[بینکار]] ڈنشا پیتت کی صاحبزادی تھیں۔ <br/>نکاح سے قبل رتن پٹیٹ مسلمان ہوئیں قبول اسلام کے بعد نا م مریم جناح رکھاگیا تاہم وہ رتی کے نام سے ہی مشہور رہی۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * [http://www.dawn.com/weekly/review/archive/051222/review1.htm جناح کا عورت بارے نظریہ۔ روزنامہ ڈان]{{مردہ ربط|date=September 2021 |bot=InternetArchiveBot }} {{محمد علی جناح}} [[زمرہ:1878ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1893ء کی وفیات]] [[زمرہ:وزرائے اعظم پاکستان کے شریک حیات|ایمی بائی]] [[زمرہ:جناح خاندان|ایمی بائی]] [[زمرہ:کراچی کی شخصیات]] [[زمرہ:محمد علی جناح]] [[زمرہ:گجراتی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی اطفال]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:کم سنی میں اموات]] c770hj9kbugwoyzn2vko9wj3gz0cj9z 5141008 5141005 2022-08-27T18:45:25Z Ulubatli Hasan 111903 درستی, غیر ضروری مواد کا اخراج wikitext text/x-wiki {{Infobox first lady |image=Emibai Muhammad Ali Jinnah.jpg | office = | term_label = شادی | term_start = 1892 | term_end = 1893 | name = ایمی بائی جناح<br/>Emibai Jinnah | birth_date = 1878 | death_date = {{death year and age|1893|1878}} | death_cause = [[قدرتی وجوہات]] | spouse = {{marriage|[[محمد علی جناح]]<br/>|1892|1893|end=widowed}}<ref>{{cite web|first1=Jinnahbai|last1=Khan|URL=http://www.friendsmania.net/forum/pakistan-pictures/125940.htm|title=THE FAMILY OF OUR GREAT LEADER QUAID-E-AZAM MUHAMMAD ALI JINNAH|pages=1}}</ref><ref>{{cite web|last1=Jinnah|first1=Ali|title=Jinnah's personal life|url=https://raheelq.wordpress.com/2013/09/26/jinnahs-personal-life/|website=Wordpress|publisher=Jinnah Merchant|location=[[ممبئی]]|date=1892|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225015750/https://raheelq.wordpress.com/2013/09/26/jinnahs-personal-life/|archivedate=2018-12-25|access-date=2015-11-23|url-status=dead}}</ref> | relations = [[فاطمہ جناح]] (بهابی)<ref name=Sister>{{cite web|last1=Jinnah|first1=Fatima|title=How Fatima Jinnah died — an unsolved criminal cas|url=http://www.dawn.com/news/1159181|website=Dawn News|publisher=Jinnah of 2003|ref=[[فاطمہ جناح]] was Emibai's sister-in-law|location=[[موہٹہ پیلس]]|pages=1|date=2003|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225015751/https://www.dawn.com/news/1159181|archivedate=2018-12-25|access-date=2015-11-23|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last1=J|first1=Fatima Jinnah|title=Fatima Jinnah|url=http://storyofpakistan.com/fatima-jinnah|ref=Emibai Jinnah was very young at the time of her death. Even she hadn't seen her sister-in-law [[فاطمہ جناح]]|location=Karachi|pages=1|date=1893|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225015748/https://storyofpakistan.com/fatima-jinnah|archivedate=2018-12-25|access-date=2015-11-23|url-status=live}}</ref> }} '''ایمی بائی جناح''' ([[1893ء]]-[[1878ء]]) [[محمد علی جناح]] کی چچازاد تھیں اور ان کی پہلی بیوی بھی تھیں۔ ان کا اصل نام سکینہ تھا جبکہ انہیں امر بائی بھی کہاجاتا تھا۔ ان کے والد کانام سرکھیم جی تھا۔ ایمی بائی کی [[محمد علی جناح]] سے شادی [[1892ء]] میں ہوئی تھی، جب ان کی عمر صرف 14 سال جبکہ [[محمد علی جناح]] 16 سال کے تھے۔ اس موقع پر صرف سادگی سے [[نکاح]] پڑھایا گیا اور عام رسومات میں رخصتی طے کی گئی۔ شادی کے فوراً بعد [[محمد علی جناح]] [[انگلستان]] کے لیے روانہ ہو گئے۔ جب قائد اعظم وکالت کی تعلیم کے لیے [[لندن]] میں مقیم تھے تو [[کراچی]] میں متعدی وبا پھیل گئی اس وبا میں نوعمر دولہن سکینہ بائی اور قائد اعظم کی والدہ شیریں عرف مٹھی بائی انتقال کرگئیں۔ ایمی بائی سے قائد اعظم کی کوئی اولاد نہ تھی اس لیے تاریخ کے اوراق خاموش ہیں۔ جب قائد اعظم واپس آئے تو ایمی بائی کا انتقال ہو چکا تھا۔ ایمی بائی کی موت کا صدمہ ہی تھا کہ محمد علی جناح کافی عرصہ تک دوبارہ شادی کرنے پر مائل نہ ہوئے۔ <br/> ایمی بائی کی وفات کے کئی سالوں بعد [[1918ء]] میں [[محمد علی جناح]] نے [[رتن بائی]] پیتت سے شادی کی جو معروف پارسی [[بینکار]] ڈنشا پیتت کی صاحبزادی تھیں۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * [http://www.dawn.com/weekly/review/archive/051222/review1.htm جناح کا عورت بارے نظریہ۔ روزنامہ ڈان]{{مردہ ربط|date=September 2021 |bot=InternetArchiveBot }} {{محمد علی جناح}} [[زمرہ:1878ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1893ء کی وفیات]] [[زمرہ:وزرائے اعظم پاکستان کے شریک حیات|ایمی بائی]] [[زمرہ:جناح خاندان|ایمی بائی]] [[زمرہ:کراچی کی شخصیات]] [[زمرہ:محمد علی جناح]] [[زمرہ:گجراتی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی اطفال]] [[زمرہ:کم سنی میں اموات]] coipbgure3httzoyv2pk8bm9dwh1kca سینٹ پال انگلش ہائی اسکول 0 50882 5140686 4952402 2022-08-27T14:34:55Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:پاکستان میں کیتھولک ثانوی اسکول]] wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات اسکول | name = سینٹ پال ہائی اسکول<br/>St Paul's High School | image = | size = 175px | latitude = | longitude = | dms = |motto = ''Ad Destinatum Persequor'' ([[لاطینی زبان]]) |mottoeng = With zeal and perseverance I strive towards the goal | established = 1941 (73 years) | approx = | closed = | c_approx = | type = [[نجی درس گاہ|نجی]] [[ابتدائی مدرسہ|پرائمری]]/[[ہائی اسکول]] | religion = [[کاتھولک کلیسیا]] | president = | head_label = پرنسپل | head = Mr Leonard Dias | r_head_label = دیگر | r_head = Mr.Benedict Vaz (Cambridge Incharge) | chair_label = انتظامیہ | chair = [[Catholic Board of Education]] | founder = Mr.Gabriel Indrias | founder_pl = | specialist = | street =اقبال شہید روڈ | city = [[کراچی]] | Province = [[سندھ]] | country = [[پرچم]] | postcode = | LEA = {{Nowrap|Catholic Board of Education}}<br/>{{Nowrap|Karachi Board of Education}} | ofsted = | staff = | enrollment = | gender = [[Mixed-sex education|Coed]] B | lower_age = 4 | upper_age = 17 | houses = 4 | colours = 4 houses<br/>{{Colour box|Red}} Red<br/>{{Colour box|Green}} green<br/>{{Colour box|Yellow}} yellow<br/>{{Colour box|Blue}} blue | publication = | Website = | free_label_2 = | free_2 = | free_label_3 = | free_3 = | website = [http://www.stpauls.edu.pk St Paul's English High School] }} '''سینٹ پال انگلش ہائی اسکول''' (St Paul's English High School) [[کراچی]]، [[سندھ]]، [[پاکستان]] میں نجی لڑکوں اور لڑکیوں کا ہائی اسکول ہے۔ {{کراچی میں تعلیمی ادارے}} [[زمرہ:بھارت میں 1941ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:پاکستان میں کاتھولک کلیسیا]] [[زمرہ:کراچی کے مشہور اسکول]] [[زمرہ:پاکستان میں نجی اسکول]] [[زمرہ:ایشیا میں 1941ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:1941ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں کیتھولک ثانوی اسکول]] 6avioqyafzfbd9gwixf814xtg5ykgiv سینٹ پیٹرکس ہائی اسکول 0 50883 5140685 4513051 2022-08-27T14:34:49Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:پاکستان میں کیتھولک ثانوی اسکول]] wikitext text/x-wiki {{Infobox school | motto = ''Per Aspera Ad Astra'' (Latin)<br />"Through hardships to the stars" | name = St Patrick's High School | image = Stpatskarachilogo2.jpg | location = [[صدر ٹاؤن]] | city = [[کراچی]] | province = [[سندھ]] | county = [[پاکستان]] | established = {{start date and age|1861|1|16|paren=yes|df=yes}} | founder = Rev Joseph A. Willy ([[یسوعی]]) | staff = 350 | enrollment = 5,500 (2011) | gender = [[مذکر|Boys]] and [[مؤنث]] | lower_age = 4 | upper_age = 18 | religion = [[کاتھولک کلیسیا]] | denomination = [[Roman Catholic Archdiocese of Karachi]] | principal = Mr. Anthony F D'Silva | affiliations = [[کاتھولک کلیسیا]] | website = {{URL|stpats.edu.pk}} }} '''سینٹ پیٹرک اسکول''' ایک مشہور [[رومن کیتھولک]] اسکول جو [[صدر ٹاؤن]] میں واقع ہے۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1861ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں دوسرے ہزارے کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں کاتھولک کلیسیا]] [[زمرہ:صدر ٹاؤن]] [[زمرہ:کراچی کے مشہور اسکول]] [[زمرہ:ویب آرکائیو سانچے مع وے بیک روابط]] [[زمرہ:پاکستان میں نجی اسکول]] [[زمرہ:پاکستان میں کیتھولک ثانوی اسکول]] jjpd2y4u6cmso9d7dz42hiscq4wlt18 مریم جناح 0 56005 5141000 5041147 2022-08-27T18:38:19Z Ulubatli Hasan 111903 درستی wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شخصیت | مریم جناح = }} '''مریم جناح''' قبول اسلام سے پہلے '''رتن بائی پٹیٹ''' (ولادت: 20 فروری 1900ء – وفات: 20 فروری 1929ء) [[محمد علی جناح|قائداعظم]] [[محمد علی جناح]] کی دوسری بیوی تھیں۔ شادی کے وقت وہ اپنا پارسی [[مذہب]] تبدیل کرکے [[مسلمان]] ہو گئی تھیں اور ان کا اسلامی نام '''مریم جناح''' تھا۔ رتن بائی سر [[ڈنشا پٹیٹ]] کی اکلوتی بیٹی تھیں۔ ڈنشا پٹیٹ خود [[ڈنشا مانکجی پٹیٹ]] کے بیٹے تھے جنہوں نے [[برصغیر]] میں پہلی کاٹن ملز کی بنیاد رکھی۔ پٹیٹ خاندان کپڑے کی صنعت میں بہت بڑا نام تھا اور [[ممبئی|بمبئی]] کے امیر ترین گھرانوں میں شمار ہوتا تھا۔{{حوالہ درکار}} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{محمد علی جناح|}} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:1900ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1929ء کی وفیات]] [[زمرہ:پارسی شخصیات]] [[زمرہ:وزرائے اعظم پاکستان کے شریک حیات]] [[زمرہ:جناح خاندان]] [[زمرہ:زرتشتیت سے اسلام قبول کرنے والی شخصیات]] [[زمرہ:محمد علی جناح]] [[زمرہ:ویب آرکیو سانچے مع وے بیک روابط]] [[زمرہ:ٹاٹا خاندان]] [[زمرہ:بھارت میں تدفین]] [[زمرہ:بھارتی لاادری]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] dyx95h76ok4cgybmq6obi43afoqs670 نؤام چومسکی 0 69739 5140989 5051634 2022-08-27T18:21:21Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:عقلیت پسند]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox philosopher<!-- Philosopher category --> |region = [[مغربی فلسفہ]] |era = بیسویں اور اکیسویں صدی کا فلسفہ |color = #B0C4DE |name = نؤام چومسکی |other_names = اَورام نؤام چومسکی |image = Noam Chomsky, 2004.jpg |image_size = 230px |caption = نؤام چومسکی 2004 میں [[وینکوور]]، [[برٹش کولمبیا]] کے دورے پر |birth_date = {{Birth date and age|mf=yes|1928|12|7}} |birth_place = [[فلاڈلفیا]]، [[پنسلوانیا]]، امریکہ |death_date = |alma_mater = [[جامعہ پنسلوانیا]] (BA 1949, MA 1951, PhD 1955) |school_tradition = [[تخلیقی لسانیات]]، [[تجزیاتی فلسفہ]] |main_interests = [[لسانیات]]{{·}} [[نفسیات]]<br/>[[فلسفہٰ لسانیات]]<br/>[[فلسفۂ ذہن]]<br/> [[سیاست]]{{·}} [[اخلاقیات]] |alma mater = [[جامعہ پنسلوانیہ]] |religion = [[دہریت]]<ref>{{Cite web |url=http://www.edge.org/discourse/bb.html#chomsky |title=The Reality Club: BEYOND BELIEF |access-date=2012-05-14 |archive-date=2013-04-13 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130413030733/http://www.edge.org/discourse/bb.html#chomsky |url-status=dead }}</ref><ref>[http://www.equaltimeforfreethought.org/2007/05/27/show-219-noam-chomsky-chomsky-on-humanism/ Show 219: Noam Chomsky – “Chomsky on Humanism” | Equal Time For Freethought | Tune in, Pay it Forward, and Question Everything!<!-- Bot generated title -->]</ref> }} '''اَورام نؤام چومسکی''' ([[عبرانی زبان|عبرانی]]: אברם נועם חומסקי) (پیدائش [[7 دسمبر]] 1928) ایک یہودی امریکی ماہر [[لسانیات]]، فلسفی، مؤرخ، [[سیاست|سیاسی]] [[مصنف]] اور [[لیکچرر]] ہیں۔ ان کے نام کا اولین حصہ اَورام دراصل ابراہیم کا [[عبرانی]] متبادل ہے۔ وہ مشہور زمانہ [[میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی|میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] شعبہ لسانیات میں پروفیسر ہیں اور اس ادارے میں پچھلے 50 سالوں سے کام کر رہے ہیں۔ چومسکی کو لسانیات میں جینیریٹو گرامر  کے اصول اور بیسویں صدی کے لسانیات کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ ان کے کام سے کمپیوٹر [[سائنس]]، [[ریاضی]] اور [[نفسیات]] کے شعبے میں ترقی ہوئی۔ چومسکی کی خاص وجہ شہرت ان کی امریکی خارجہ پالیسی اور سرمایہ دارانہ نظام پر تنقید رہی ہے۔ وہ 100 سے زیادہ کتابوں کے خالق ہیں۔ دنیا بھر میں انہیں لیکچر دینے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔ ان کی ایک کتاب [[How the world works|دنیا کس طرح کام کرتی ہے]] نے بڑی شہرت پائی۔ 1967ء میں انہوں نے [[نفسیات]] کے شہرت یافتہ سائنسی کتاب بی ایف سكينر کی [[وربل بی هیوير]] کی تنقید لکھی جس نے 1950 کی دہائی میں وسیع قبولیت حاصل ہوئی [[نظریہ کردار]] Behaviorism کے اصولوں کو چیلنج کیا، تو اس سے كاگنيٹو نفسیات میں ایک طرح کے انقلاب کا آغاز ہوا، جس سے نہ صرف [[نفسیات]] کا مطالعہ اور تحقیق متاثر ہوئی۔ بلکہ [[لسانیات]]، [[سوشیالوجی]]، [[انسانی نفسیات]] جیسے کئی شعبوں میں تبدیلی آئی۔ آرٹس اینڈ هيومنٹج ساٹیشن انڈیکس کے مطابق 1980-92 کے دوران جتنے محققین اور علما کرام نے چامسكي کو حوالہ دیا ہے اتنا شاید ہی کسی زندہ مصنف کیا گیا ہو۔ اور اتنا ہی نہیں، وہ کسی بھی مدت میں آٹھویں سب سے بڑے حوالہ کیے جانے والے مصنف ہیں۔<ref>{{cite news |title = چامسكي از ساٹےشن چےپ|publisher = [[اےماٹي]] نیوز آفس|date = [[1992-04-15]]|url = http: //web.mit.edu/newsoffice/1992/citation-0415.html|accessdate = 2007-09-03}} </ref> انسٹی ٹیوٹ فار سائنٹیفک انفارمیشن کے ایک حالیہ سروے کے مطابق تعلیمی کتب، تحقیق خطوط وغیرہ میں [[مارکس]]، [[لینن]]، [[شیکسپیئر]]، [[ارسطو]]، [[بائبل]]، [[افلاطون]] اور [[فرائیڈ]] وغیرہ کے بعد چامسكی سب سے زیادہ حوالہ کیے جانے والے عالم ہیں جو [[ہیگل]] اور [[سسرو]] وغیرہ کو بھی شکست دیتے ہیں۔ نؤام چومسکی کی پہلی پہچان یہ ہے کہ وہ ماہر لسانیات ہیں۔ انہوں نے 1950ء کی دہائی میں یہ انقلابی نظریہ پیش کیا تھا کہ تمام زبانوں کی بنیاد ایک ہی ہے۔ انہیں بجا طور پر اپنے شعبے کا آئن سٹائن کہا جاتا ہے۔ تا ہم نؤام چومسکی کی سیاسیات کے موضوع پر تحریروں نے بھی عالمی توجہ حاصل کی۔ نؤام چومسکی اس عالمی جدوجہد کے ایک مفکر اورایکٹوسٹ ہیں جو نہ صرف ریاستی دہشت گردی بلکہ اقتصادی دہشت گردی کے بھی مخالف ہیں۔ 1960 کی دہائی کے [[ویت نام کی جنگ]] کی تنقید میں لکھی کتاب '' 'دی رسپانس بلٹي آف اینٹلی كچولز' '' (خرد مندوں کی ذمہ داری)'کے بعد چامسكی خاص طور پر بین الاقوامی سطح پر میڈیا کے ناقدین اور سیاست کے عالم کے طور پر جانے جانے لگے، [[بائیں بازو]] اور [[امریکا|امریکہ کی سیاست]] میں آج وہ ایک متحرک دانشور کے طور میں جانے اور تصورکئے جاتے ہیں۔ اپنے سیاسی ایكٹوزم اور [[امریکا|امریکہ کی خارجہ پالیسی]] کی تنقید کے لیے آج انہیں پوری دنیا میں جانا جاتا ہے۔ چومسکی نے اکثر موقعوں پر امریکی کی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسامہ بن لادن کی موت پر چومسکی کہتے ہیں <blockquote>"ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ ہم کیا محسوس کرتے اگر عراقی کمانڈوز [[جارج ڈبلیو بش]] کے احاطے میں اترتے، اسے قتل کرتے اور اس کی لاش [[اٹلانٹک]] سمندر میں پھینک دیتے۔ اس میں کوئی اختلاف رائے نہیں کہ بش کے جرائم بن لادن کے جرائم سے کہیں زیادہ ہیں۔ اور بش مشتبہ نہیں بلکہ یقینی طور پر فیصلہ کرنے والا اور وہ احکام دینے والا رہا ہے جس سے بدترین بین الاقوامی جرائم کیے گئے۔ ایسے ہی جرائم میں نازیوں کو پھانسی دی گئی تھی یعنی لاکھوں کی موت، کروڑوں کی ملک بدری، ملک کے بیشتر حصے کی تباہی اور بد ترین فسادات۔"</blockquote> {{باب|یہودیت}} == مزید دیکھیے == * [[مینوفیکچرنگ کانسنٹ]]۔ قبولیت کاڑھنا * [[جوزف اسٹگلیز]] * [[کیرول کوئیگلی]] * [[انسائڈ جوب]] * [[ہیرالڈ پینٹر]] == بیرونی ربط == * [http://www.islamtimes.org/vdchmknz.23nmzdl4t2.html ’’امریکی مافیا‘‘ چومسکی کی نظر میں۔ اردو میں] * [http://www.alternet.org/visions/chomsky-corporations-and-richest-americans-viscerally-oppose-common-good امیر ترین لوگ اور کارپوریشنیں درحقیقت بھلائی کی مخالف ہیں۔ انگریزی میں]{{wayback|url=http://www.alternet.org/visions/chomsky-corporations-and-richest-americans-viscerally-oppose-common-good |date=20130624235925 }} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{ناؤم چومسکی}} [[زمرہ:1928ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:آزادئ اظہار کے فعالیت پسند]] [[زمرہ:اخلاقیات کے فلسفی]] [[زمرہ:اشتراکیت پسند]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کے امریکی مرد مصنفین]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کے امریکی مصنفین]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کے امریکی مؤرخین]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کے فلسفی]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کے مرد مصنفین]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کے مضمون نگار]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کے ملحدین]] [[زمرہ:امریکی اشتراکیت پسند]] [[زمرہ:امریکی سیاسی مصنفین]] [[زمرہ:امریکی سیاسی نظریہ ساز]] [[زمرہ:امریکی غیر افسانوی مصنفین]] [[زمرہ:امریکی فلسفی]] [[زمرہ:امریکی ماہر لسانیات]] [[زمرہ:امریکی ماہرین تعلیم]] [[زمرہ:امریکی ماہرین ماحولیات]] [[زمرہ:امریکی مرد مصنفین]] [[زمرہ:امریکی مصنفین]] [[زمرہ:امریکی ملحدین]] [[زمرہ:امریکی مؤرخین]] [[زمرہ:امریکیت مخالف]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے امریکی فلسفی]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے امریکی مرد مصنفین]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے امریکی مصنفین]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے امریکی مؤرخین]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے فلسفی]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے ماہرین لسانیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے مرد مصنفین]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے مضمون نگار]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے ملحدین]] [[زمرہ:تاریخ افکار]] [[زمرہ:تاریخ تعلیم]] [[زمرہ:تاریخ فلسفہ]] [[زمرہ:تاریخ کے فلسفی]] [[زمرہ:تاریخ لسانیات]] [[زمرہ:تعلیم کے فلسفی]] [[زمرہ:تہذیب کے فلاسفہ]] [[زمرہ:ثقافتی ناقدین]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ امریکہ کے مورخین]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ کی قومی اکادمی برائے سائنس کے ارکان]] [[زمرہ:سائنسی فلسفی]] [[زمرہ:سیاسی فلاسفہ]] [[زمرہ:ضد سامراجیت]] [[زمرہ:عالمگیریت متعلقہ مصنفین]] [[زمرہ:فضلاء جامعہ پنسلوانیا]] [[زمرہ:فلاسفہ عقل]] [[زمرہ:فلاڈیلفیا، پنسلوانیا کی شخصیات]] [[زمرہ:فلاڈیلفیا، پنسلوانیا کے مصنفین]] [[زمرہ:گراٹز کالج]] [[زمرہ:لسانیات]] [[زمرہ:مارکسیت کے ناقدین]] [[زمرہ:ماہرین اخلاقیات]] [[زمرہ:ماہرین علمیات]] [[زمرہ:ماہرین مابعد الطبیعیات]] [[زمرہ:ماہرین وجودیات]] [[زمرہ:مصنفین فلسفہ]] [[زمرہ:معاشرتی علوم کے فلسفی]] [[زمرہ:معاشرتی فلاسفہ]] [[زمرہ:معاشرتی ناقدین]] [[زمرہ:معاشیات کے فلسفی]] [[زمرہ:معاصر فلسفی]] [[زمرہ:ناؤم چومسکی|ناؤم چومسکی]] [[زمرہ:نفسیات کے فلسفی]] [[زمرہ:یہودی امریکی مصنفین]] [[زمرہ:یہودی فلاسفہ]] [[زمرہ:یہودی ملحدین]] [[زمرہ:یہودی نژاد امریکی شخصیات]] [[زمرہ:امریکی فلسفیانہ سوسائٹی کے ارکان]] [[زمرہ:ماحولیاتی مصنفین]] [[زمرہ:مابعد الطبیعیاتی مصنفین]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:عقلیت پسند]] feoosc38cp7l47xxhvt4qbgtd5y5rj8 گوٹفریڈ ویلہم لائبنیز 0 71731 5140748 5043447 2022-08-27T15:51:07Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:عقلیت پسند]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox philosopher <!-- Philosopher category --> |region = [[Western Philosophy]] |era = [[17th-century philosophy]]<br/>[[دور استبصار]] |color = #B0C4DE <!-- Image --> |image = Gottfried Wilhelm von Leibniz.jpg|250px |caption = گوٹفریڈ ویلہم لائبنیز <!-- Information --> |name = گوٹفریڈ ویلہم لائبنیز |birth_date = July 1, 1646 |birth_place = [[لائپزش]], [[Electorate of Saxony]] |death_date = {{Death date and age|mf=yes|1716|11|14|1646|07|1}} |death_place = [[ہینور]], [[Electorate of Hanover]] |nationality = [[Germans|German]] |main_interests = [[ریاضی]], [[ماوراء الطبیعیات]], [[منطق]], [[theodicy]] |doctoral_advisor = [[Erhard Weigel]] |doctoral_students= [[جیکب برنولی|Jacob Bernoulli]]<br/>[[Christian von Wolff]] |influences = [[کتاب مقدس]], [[افلاطون]], [[ارسطو]], [[Plotinus]], [[اگستین (ہپو کا)|اگستین]], [[اصول متکلمین]], [[ایکویناس سینٹ]], [[Nicholas of Cusa]], [[Francisco Suárez|Suárez]], [[گیوردانو برونو]], [[رینے دیکارت]], [[Thomas Hobbes|Hobbes]], [[Pico della Mirandola]], [[Jakob Thomasius]], [[Pierre Gassendi|Gassendi]], [[سپینوزا|Spinoza]], [[Jacques-Bénigne Bossuet|Bossuet]], [[پاسکل]], [[Nicolas Malebranche|Malebranche]], [[Christiaan Huygens|Huygens]], [[Nicolas Steno|Steno]], [[کنفیوشس]] |influenced = [[Christian Wolff (philosopher)|Christian Wolff]], [[Pierre Louis Moreau de Maupertuis|Maupertuis]], [[Giambattista Vico|Vico]], [[Ruggero Giuseppe Boscovich|Boscovich]], [[David Hume]], [[کانٹ|Kant]], [[Louis de Bonald|Bonald]], [[برٹرینڈ رسل]], [[Bernardino Varisco|Varisco]], [[کرٹ گوڈل]], [[Martin Heidegger|Heidegger]], [[Lyndon LaRouche|LaRouche]], [[نطشے|Nietzsche]], [[Olavo de Carvalho]], [[Gilles Deleuze]] |notable_ideas = [[احصا]]<br/>[[Monadology|Monads]]<br/>[[Best of all possible worlds]]<br/>[[Leibniz formula for π]]<br/>[[Leibniz harmonic triangle]]<br/>[[Leibniz formula for determinants]]<br/>[[Leibniz integral rule]]<br/>[[Principle of sufficient reason]]<br/>[[Diagrammatic reasoning]]<br/>[[Notation for differentiation]]<br/>[[Fermat's little theorem|Proof of Fermat's little theorem]]<br/>[[حرکی توانائی]] <br/>[[Entscheidungsproblem]]<br/>[[Alternating series test|AST]] |signature=Leibnitz signature.svg }} '''گوٹفریڈ ویلہم لائبنیز''' (پیدائش: {{birth date|df=yes|1646|1|7}}، وفات: {{Death date and age|mf=yes|1716|11|14|1646|07|1}}) {{دیگر نام | انگریزی =Gottfried Wilhelm Leibniz}} ایک [[جرمنی|جرمن]] [[ریاضی دان]] اور [[فلسفہ|فلسفی]] تھا۔ اُس نے کئی زبانوں میں لکھا ہے، مگر بنیادی طور پر [[لاطینی زبان|لاطینی]]، [[فرانسیسی]] اور [[جرمنی|جرمن]] زبان میں لکھا ہے۔<ref>{{cite book |editor=Max Mangold (ed.)|title=Duden-Aussprachewörterbuch (Duden Pronunciation Dictionary) |url=https://archive.org/details/dudenaussprachew0000unse_s9z1|edition=7th |year=2005 |publisher=Bibliographisches Institut GmbH |location=Mannheim |language=German |isbn=978-3-411-04066-7}}</ref> [[تاریخ ریاضی]] اور [[تاریخ فلسفہ]] میں اُس کا ایک نمایاں مقام ہے۔ اُس نے اور [[نیوٹن]] نے ایک ہی دور میں الگ الگ کام کرتے ہوئے [[احصا]] کی دریافت کی اور اُس کے شائع ہونے سے آج تک [[للائبنیز کی علامتیں]] ہی حسابان میں استعمال ہوتی ہیں۔ اُس نے [[ثنائی اعداد کا نظام|ثنائی اعداد کے نظام]] کو بھی بہتر کیا جو تقریباً ہر [[کمپیوٹر]] کی بنیاد ہے۔ اُس نے [[فلسفہ]]، [[سیاست]]، [[قانون]]، [[اخلاقیات]]، [[دینیات]]، [[تاریخ]] اور [[فیلو لوجی]] پر لکھا ہے۔ اُس کا کام اتنا زیادہ موضوعات پر تھا کہ وہ مختلف تحقیقی رسالوں، تقریباً دس ہزار کے قریب خطوط اور غیر شائع شدہ مواد پر مشتمل ہے۔ [[2012ء]] تک اُس کا لکھا ہوا سارا کام جمع نہیں کیا جا سکا ہے۔<ref>{{cite book |last=Baird |first=Forrest E. |authorlink= |coauthors=Walter Kaufmann |title=From Plato to Derrida |publisher=Pearson Prentice Hall |year=2008 |location=Upper Saddle River, New Jersey |pages= |url=https://archive.org/details/philosophicclass0005unse|doi= |id= |isbn=0-13-158591-6}}</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == {{زمرہ کومنز|Gottfried Wilhelm Leibniz}} {{Wikiquote}} * [http://www.worldcat.org/profiles/mciocchi/lists/1786513 An extensive bibliography] * [[Internet Encyclopedia of Philosophy]]: "[http://www.utm.edu/research/iep/l/leib-met.htm Leibniz]"{{spaced ndash}}Douglas Burnham. * [[اسٹنفورڈ دائرۃ المعارف برائے فلسفہ]]. [http://plato.stanford.edu/search/searcher.py?query=Leibniz Articles on Leibniz]. * [[George MacDonald Ross]], ''[http://etext.leeds.ac.uk/leibniz/leibniz.htm Leibniz]{{wayback|url=http://etext.leeds.ac.uk/leibniz/leibniz.htm |date=20111206191846 }}'', Originally published: Oxford University Press (Past Masters) 1984; Electronic edition: Leeds Electronic Text Centre July 2000 * [http://www.earlymoderntexts.com translations] by [[Jonathan Bennett (philosopher)|Jonathan Bennett]], of the ''New Essays'', the exchanges with Bayle, Arnauld and Clarke, and about 15 shorter works. * [http://philosophyfaculty.ucsd.edu/faculty/rutherford/Leibniz/index.html Gottfried Wilhelm Leibniz: Texts and Translations]{{wayback|url=http://philosophyfaculty.ucsd.edu/faculty/rutherford/Leibniz/index.html |date=20110411024054 }}, compiled by Donald Rutherford, UCSD * [http://www.leibniz-translations.com/ Leibniz-translations.com] Scroll down for many Leibniz links. * [http://www.dfg.de/en/news/scientific_prizes/leibniz_preis/index.html Leibniz Prize.] * [http://www.archive.org/details/philosophicalwor00leibuoft Philosophical Works of Leibniz translated by G.M. Duncan] * [http://www.gwleibniz.com/ Leibnitiana], links and resources compiled by Gregory Brown, [[یونیورسٹی آف ہیوسٹن]]. * [http://www.helsinki.fi/~mroinila/leibniz1.htm Leibnizian Resources], many links organized by Markku Roinila, [[University of Helsinki]]. * [http://www.leibniz-bibliographie.de/DB=1.95/LNG=EN/?COOKIE=U8000,K8000,I0,B1999++++++,SY,NVZG,D1.95,E0ed05df2-2e89,A,H,R194.95.154.1,FY Leibniz Bibliography] at the Gottfried Wilhelm Leibniz Library. {{قابل ذکر ماہر علم منطق}} [[زمرہ:1646ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1716ء کی اموات]] [[زمرہ:اخلاقیات کے فلسفی]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے جرمن مصنفین]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے جرمن فلسفی]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے فلسفی]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے مرد مصنفین]] [[زمرہ:تاریخ افکار]] [[زمرہ:تاریخ حسابان]] [[زمرہ:تاریخ ریاضی]] [[زمرہ:تاریخ سائنس]] [[زمرہ:تاریخ فلسفہ]] [[زمرہ:تاریخ لسانیات]] [[زمرہ:تحلیلی فلسفہ]] [[زمرہ:تعلیم کے فلسفی]] [[زمرہ:تہذیب کے فلاسفہ]] [[زمرہ:جرمن پروٹسٹنٹ]] [[زمرہ:جرمن ریاضی دان]] [[زمرہ:جرمن سائنسدان]] [[زمرہ:جرمن سیاسی نظریہ ساز]] [[زمرہ:جرمن فلسفی]] [[زمرہ:جرمن لوتھری شخصیات]] [[زمرہ:جرمن مسیحی]] [[زمرہ:جرمن منطقی]] [[زمرہ:جرمن مؤجدین]] [[زمرہ:جرمن مہتممین کتب خانہ]] [[زمرہ:جرمن طبیعیات دان]] [[زمرہ:رائل سوسائٹی کے غیر ملکی ارکان]] [[زمرہ:سائنسی فلسفی]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے جرمن مصنفین]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے فلسفی]] [[زمرہ:فلاسفہ ادب]] [[زمرہ:فلاسفہ عقل]] [[زمرہ:فن کے فلسفی]] [[زمرہ:قانون کے فلسفی]] [[زمرہ:ماہرین علمیات]] [[زمرہ:ماہرین مابعد الطبیعیات]] [[زمرہ:ماہرین وجودیات]] [[زمرہ:مثالیت پسند]] [[زمرہ:مدرسیت]] [[زمرہ:مصنفین فلسفہ]] [[زمرہ:معاشرتی علوم کے فلسفی]] [[زمرہ:معاشیات کے فلسفی]] [[زمرہ:منطق کی تاریخ]] [[زمرہ:موہبت]] [[زمرہ:مُخترِع]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے لاطینی زبان کے مصنفین]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے لاطینی زبان کے مصنفین]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی جرمن مرد مصنفین]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے جرمن موجدین]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے جرمن موجدین]] [[زمرہ:روشن خیال فلسفی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:عقلیت پسند]] izw7u8osz2sq3q48qlolxx11m3ei8u8 ازبک سوویت اشتراکی جمہوریہ 0 79047 5140729 4955224 2022-08-27T15:11:29Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:سوویت یونین میں 1991ء کی تحلیلات]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox former country |native_name = Узбекская Советская Социалистическая Республика<br/><small>Ўзбекистон Совет Социалистик Республикаси</small> |common_name = Uzbek SSR |conventional_long_name = ازبک سوویت اشتراکی جمہوریہ<br/><small>Uzbek Soviet Socialist Republic</small> |continent = Asia | year_start = 1924 | year_end = 1991 | p1 = بخاری عوامی سوویت جمہوریہ | flag_p1 = Flag of the Bukharan People's Soviet Republic.svg | p2 = خوارزم عوامی سوویت جمہوریہ | flag_p2 = Flag of Khiva 1920-1923.svg | p3 = ترکستان خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ | flag_p3 = Flag of the Soviet Union.svg | s1 = ازبکستان | flag_s1 = Flag of Uzbekistan.svg |image_flag = Flag of the Uzbek Soviet Socialist Republic.svg |image_coat = Coat of arms of Uzbek SSR.png |image_map = Republics of the USSR ur.svg |government_type = [[سوویت اتحاد کی ریاستیں|سوویت اشتراکی جمہوریہ]] | capital = [[سمرقند]] <small>(1924–1930)</small><br/> [[تاشقند]] <small>(1930–1991)</small> |common_languages = [[ازبک زبان]] اور [[روسی زبان]] | Lang-ISO = uz | established = 27 اکتوبر 1924 | ussr-start = 13 مئی 1925 | ussr-end = 25 دسمبر 1991 | area-rank = 5th | area = 447,400 | water = 4.9% | pop-rank = 3rd | pop = 19,906,000 (1989) | density = 44.5 | time-zone = +5/+6 Samarkand<br/>UTC +6/+7 Tashkent | national_anthem = [[Anthem of Uzbek SSR]] | medals = [[فائل:Leninorder.jpg|26px]] [[لینن حکم]] }} '''ازبک سوویت اشتراکی جمہوریہ''' (uzbek soviet socialist republic) جسے ازبک ایس ایس آر (uzbek ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے [[سوویت اتحاد]] کی ایک ریاست تھی۔ {{پرچم|سوویت اتحاد}} سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست {{پرچم|ازبکستان}} بن گیا۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{سوویت اتحاد کی ریاستیں}} {{زمرہ کومنز|Uzbekistan}} [[زمرہ:1924ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے]] [[زمرہ:1991ء میں تحلیل ہونے والی ریاستیں اور عملداریاں]] [[زمرہ:ازبکستان میں اشتمالیت]] [[زمرہ:ایشیا کے سابقہ ممالک]] [[زمرہ:تاریخ ازبکستان]] [[زمرہ:خانہ معلومات ملک یا خانہ معلومات سابقہ ملک پرچم سرخی یا قسم پیرامیٹر استعمال کرنے والے صفحات]] [[زمرہ:سابق اشتراکی جمہوریتیں]] [[زمرہ:سرد جنگ کی سابقہ سیاست]] [[زمرہ:سوویت اتحاد کی جمہوریتیں]] [[زمرہ:سوویت جمہوریتیں]] [[زمرہ:علامت کیپشن یا ٹائپ پیرامیٹرز کے ساتھ خانہ معلومات ملک یا خانہ معلومات سابقہ ملک استعمال کرنے والے صفحات]] [[زمرہ:سوویت یونین میں 1991ء کی تحلیلات]] 0uk1feae4iiv786k7asmyt0ikmwxk8b سانچہ:اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں 10 79693 5141301 760403 2022-08-28T09:08:11Z ساجد امجد ساجد 9147 wikitext text/x-wiki {{Navbox | name = اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں | title = [[اسلام آباد]] میں [[دانشگاہ|دانشگاہیں]] اور [[جامعہ|جامعات]] | state = {{{state|autocollapse}}} |listclass = hlist | titlestyle = | groupstyle = | image = | summary = | list1 = * [[ائیر یونیورسٹی (اسلام آباد)|ائیر یونیورسٹی]] * [[علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی]] * [[جامعۂ بحریہ]] * [[جامع دارالحکومت علم اور صنعت و حرفت]] * [[کومسٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی]] * [[وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون،سائنس اور ٹیکنالوجی]] * [[فاؤنڈیشن یونیورسٹی اسلام آباد]] * [[جامعہ ہمدرد]] * [[انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی]] * [[بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی]] * [[نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] * [[جامعہ نمل]] * [[قومی جامعہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی]] * [[پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز]] * [[قائد اعظم یونیورسٹی]] * [[سر سید کیس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[شفا کالج آف میڈیسن]] * [[شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[یونیورسٹی کالج اسلام آباد]] * [[روٹس آئیوی انٹرنیشنل یونیورسٹی]] * [[ملینیم یونیورسٹی کالج]] }}<noinclude> {{collapsible option}} [[زمرہ:پاکستانی جامعات اور کالجوں کے رہنمائی سانچے]] </noinclude> ng46nr7sopk1qdsbhxrrai44n8bv7jb جامعات میں داخلہ کے امتحان 0 82705 5141142 5102353 2022-08-28T06:16:17Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:اسکول امتحانات]]) wikitext text/x-wiki دنیا کی بیشتر [[جامعہ]]ات میں داخلہ کے معیاری امتحان رائج ہیں۔ ان کا مقصد امیدواروں کی ذہنی صلاحیت اور [[آزمائش استعداد|استعداد]] کا اندازہ لگانا ہوتا ہے۔ == فہرست بلحاظ ملک == === پاکستان === پاکستان میں بارھویں جماعت کے بعد جامعات میں داخلہ ہوتا ہے۔ 1990ء؟؟ تک مختلف تحصیلوں اور صوبوں کے معیاری "بورڈ" کے امتحانات کے نتائج کے مطابق جامعات میں داخلہ ملتا تھا۔ "بورڈوں" کی تعداد بڑھ جانے کے بعد یہ محسوس کیا جانے لگا کہ داخلہ کے لیے یکساں معیار اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس لیے جامعات نے داخلہ کے لیے اپنے امتحانات لینے کا سلسلہ شروع کیا۔ اس کا آغاز پنجاب میں [[شہباز شریف]] کی حکومت نے کیا۔ امتحانات کی کچھ مثالیں: * '''قومی استعدادی آزمائش''' ہندسہ جامعات میں داخلہ کا امتحان ہے۔ [[زمرہ:فہرستیں بلحاظ ملک]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:اسکول امتحانات]] 9ff56tk5mpsuxrwhh3fd5nemocadqdh ایسوسی ایشن فٹ بال 0 84347 5141493 5084806 2022-08-28T11:06:54Z CommonsDelinker 515 Replacing Football_iu_1996.jpg with [[File:Football_in_Bloomington,_Indiana,_1996.jpg]] (by [[:c:User:CommonsDelinker|CommonsDelinker]] because: [[:c:COM:FR|File renamed]]: [[:c:COM:FR#FR2|Criterion 2]] (meaningless or ambiguous name)). wikitext text/x-wiki [[فائل:Football in Bloomington, Indiana, 1996.jpg|تصغیر|ایک کھلاڑی (10 نمبر) اپنی مخالف ٹیم کے گول کیپر کے پاس سے گول کرنے کی کوشش کر رہا ہے]] '''ایسوسی ایشن فٹ بال''' (Association football) جسے عام طور پر '''فٹ بال''' یا '''فٹ بال''' اور امریکا میں سوکر کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک '''گیند پا''' کا کھیل ہے - اس کھیل میں گیارہ گیارہ کھلاڑیوں پر مشتمل دو ٹیمیں ایک کروی شکل کے گیند کے ساتھ کھیلتی ہیں۔ یہ دنیا کا مشہور ترین کھیل ہے۔<ref>{{cite book |last=گوٹمین|first=ایلین|editor=ایریک ڈننگ, جوزف اے. میگوئر, رابرٹ ای. پیرٹون|title=کھیل کا طریقہ کار : ایک تقابلی اور ترقیاتی نقطہ نظر |origyear=1993 |accessdate=2008-01-26 |publisher=Human Kinetics |location=[[الینوائے]] |isbn=0-88011-624-2 |page=129 |chapter=The Diffusion of Sports and the Problem of Cultural Imperialism |chapterurl=http://books.google.com/books?id=tQY5wxQDn5gC&pg=PA129&lpg=PA129&dq=world%27s+most+popular+team+sport&source=web&ots=6ns3wVUEGV&sig=SZPKYSDMJBrO1uV4mPxNbKyAuJY#PPA129,M1 |quote=the game is complex enough not to be invented independently by many preliterate cultures and yet simple enough to become the world's most popular team sport}}</ref><ref>{{cite book |last=Dunning |first=Eric |authorlink=Eric Dunning |title=Sport Matters: Sociological Studies of Sport, Violence and Civilisation |origyear=1999 |accessdate=2008-01-26 |publisher=[[روٹلیج]] |location=London |isbn=0-415-06413-9 |page=103 |chapter=The development of soccer as a world game |chapterurl=http://books.google.com/books?id=X3lX_LVBaToC&pg=PA105&lpg=PA105&dq=world%27s+most+popular+team+sport&source=web&ots=ehee9Lr9o1&sig=nyvDhcrPoR8lXhYKE7k4CZYg_qU#PPA103,M1 |quote=During the twentieth century, soccer emerged as the world's most popular team sport}}</ref><ref>{{cite book |author=Frederick O. Mueller, Robert C. Cantu, Steven P. Van Camp |last= |first= |coauthors= |title=Catastrophic Injuries in High School and College Sports |origdate= |origyear=1996 |accessdate=2008-01-26 |publisher=Human Kinetics |location=[[شیمپین، الینوائے|Champaign]] |isbn=0-87322-674-7 |page=57 |chapter=Team Sports |chapterurl=http://books.google.com/books?id=XG6AIHLtyaUC&pg=PA57&lpg=PA57&dq=soccer+most+popular+team+sport&source=web&ots=QzydYB5Am0&sig=w_ouIgmegjytYFfWy7k92guTNfU#PPA57,M1 |quote=Soccer is the most popular sport in the world and is an industry worth over [[امریکی ڈالر]]400 billion world wide. 80% of this is generated in Europe, though its popularity is growing in the United States. It has been estimated that there were 22 million soccer players in the world in the early 1980s, and that number is increasing. In the United States soccer is now a major sport at both the high school and college levels}}</ref> == بیرونی روابط == {{کومنز|Football (Soccer)}} * [http://www.fifa.com/ فیڈریشن انٹرنیشنل دی فٹ بال ایسوسی ایشن (فیفا)] * [http://www.fifa.com/worldfootball/lawsofthegame.html کھیل کے موجودہ قوانین (LOTG)]{{wayback|url=http://www.fifa.com/worldfootball/lawsofthegame.html |date=20070901044035 }} * [http://www.rsssf.com/ اعداد و شمار (RSSSF)] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ایسوسی ایشن فٹ بال|ایسوسی ایشن فٹ بال]] [[زمرہ:ایسوسی ایشن فٹ بال اصطلاحیات]] [[زمرہ:صوتی مضامین]] [[زمرہ:فیصلہ طلب]] [[زمرہ:قوانین فٹبال]] [[زمرہ:گرمائی اولمپکس کے کھیل]] [[زمرہ:گیند پا]] [[زمرہ:گیند والے کھیل]] [[زمرہ:ٹیم کھیلیں]] [[زمرہ:انگلستان میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:انگریزی ایجادات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] e3cjczc6mjscunqut7jcjl6pt87bpjf سینٹ بوناوینچرز ہائی اسکول 0 90640 5140684 4953937 2022-08-27T14:34:43Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:پاکستان میں کیتھولک ثانوی اسکول]] wikitext text/x-wiki {{Infobox school |name = سینٹ بوناوینچرز ہائی اسکول |image = [[فائل:St_Bonaventure's_High_School_Logo.svg|180px]] |street = فوجداری روڈ، صدر |city = حیدرآباد |province = سندھ |country = [[پاکستان]] |postcode = 71000 |coor = 25.393515N, 68.367534E | motto = We hold the fort |mottour = قلعہ ہمارا ہے | established = 1920–1930 | approx = | closed = | c_approx = | type = ہائی اسکول | religion = رومن کیتھولک گرجا | president = | principal = برٹرم ڈیسوزہ، اینجلہ ڈیسوزہ | vice-principal = عبدالروف شیرانی (سٹی برانچ)، سیمیول ارورہ (قاسم آباد) | chair_label = انتظامیہ | chair = کیتھولک تعلیمی بورڈ | founder = آرکلس مئیرسمن | founder_pl = | specialist = | LEA = کیتھولک تعلیمی مجلس<br/>مجلس برائے وسطی و ثانوی تعلیم، حیدرآباد | ofsted = | staff = | enrollment = تقریباً 2000 | gender = لڑکے (سٹی برانچ)، لڑکے اور لڑکیاں (قاسم آباد) | age-range = 4-15 | colors = [[سفید]]، [[نارنجی]] اور کتھئی {{color box|white}}{{color box|salmon}}{{color box|brown}} | houses = {{color box|red}} [[صلاح الدین ایوبی|ایوب]]<br/>{{color box|green}} [[جناح]]<br/>{{color box|yellow}} [[لیاقت علی خان|لیاقت]]<br/>{{color box|navy}} [[طارق بن زیاد|طارق]] | publication = | affiliations = [[آغا خان یونیورسٹی]]<br/>سینٹ میریز کانوینٹ ہائی اسکول | area = '''فوجداری روڈ'''<br/><small>{{convert|117040|sqft|m2|abbr=on}}</small><br/>'''قاسم آباد'''<br/><small>{{convert|88610|sqft|m2|abbr=on}}</small> | free_label_3 = | free_3 = | website = | website_name = }} '''سینٹ بوناوینچرز ہائی اسکول''' (متبادل: سینٹ بوناوینچرز بوائز ہائی اسکول) کی دو شاخیں فوجداری روڈ اور قاسم آباد، [[حیدرآباد]]، [[صوبہ سندھ]]، [[پاکستان]] میں واقع ہیں۔ یہ اسکول 1920ء کی دہائی میں قائم ہوا اور شہر کے قدیم ترین اسکولوں میں سے ایک ہے۔ یہ حیدرآباد کے [[رومن کیتھولک]] ڈایوسس (diocese) کی طرف سے چلایا جاتا ہے۔ == تاریخ == 1920ء کی دہائی میں جنوبی ہندوستان کے مشنری اداروں نے حیدرآباد میں چرچ کی طرف سے چلائے جانے والے ایک اسکول بنیاد رکھی۔<ref name="CITEREFVanishingGlory1">{{cite web |url=http://www.webjournal.unior.it/Dati/19/72/Web%20Journal%203,%20Hyderabad.pdf |title=The Vanishing Glory of Hyderabad (Sindh, Pakistan) |publisher=Unior.it |accessdate=2008-05-25 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225191715/http://www.webjournal.unior.it/Dati/19/72/Web%20Journal%203,%20Hyderabad.pdf%0A |archivedate=2018-12-25 |url-status=live }}</ref> تاہم تقسیمِ ہندوستان اور قیامِ پاکستان (1945ء-1948ء) کے دوران، آرکلس مئیرسمن (پادری) نے نیا اسکول تعمیر کیا۔ آرکلس مئیرسمن ایک ڈچ ماں اور بیلجئن باپ کے ہاں کراچی کے فرانسسکن مدرسے میں پیدا ہوئے تھے۔<ref name="CITEREFArchilles1">{{cite book |url=http://www.jstor.org/stable/2054372?seq=2 |title=The Journal of Asian Studies |first=Katharine Smith |last=Diehl |date=August 1978 |pages=699–711 |chapter=Review: Catholic Religious Orders in South Asia (1500-1835) |publisher=Association for Asian Studies |accessdate=2008-05-25 |archive-url=https://web.archive.org/web/20181225191723/https://www.jstor.org/stable/2054372?seq=2%0A |archive-date=2018-12-25 |url-status=live }}</ref> فرانسسکن نظریات سے گہری وابستگی کی وجہ سے آرکلس نے اسکول کا نام باگنوریجیو کے سینٹ بوناوینچر سے منسوب کیا۔ اگرچہ کچھ روایات کے مطابق اسکول کا نام رائٹ ریورنڈ بوناوینچر پیٹرک پال، سابق بشپ حیدرآباد، سے وابستہ ہے۔<ref name="CITEREFColvale1">{{cite web |url=http://www.goacom.com/goan-villages-1/92-bardez/563-colvale |title=Colvale - Village with a view |publisher=Goacom |accessdate=2008-05-25 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190106074756/http://www.goacom.com/goan-villages-1/92-bardez/563-colvale%0A |archivedate=2019-01-06 |url-status=dead }}</ref> تقسیمِ ہند کے بعد اسے ہائی اسکول کا درجہ دیا گیا اور باضابطہ طور پر سینٹ بوناوینچرز ہائی اسکول کا نام دیا گیا۔ کیتھولک تعلیمی مجلس نے اسکول چلانے اور اس کی تعمیروتوسیع کا ذمہ اٹھایا۔ اور وسطی ایشیا اور بھارت میں ان کی خدمات کے لیے سینٹ فرانسس زیویر کی یاد میں ایک چرچ تعمیر کیا۔ چرچ اور اسکول کی عمارات کا شمار حیدرآباد کے ثقافتی ورثے میں کیا جاتا ہے۔<ref name="CITEREFHyderabadGov1">{{cite web |url=http://hyderabad.gov.pk/hydweb/index.php?option=com_content&task=view&id=31&Itemid=9&limit=1&limitstart=1 |title=List of old historical building |publisher=[[ضلع حیدرآباد|Hyderabad District]] Government |accessdate=2008-05-25}} {{Dead link|date=October 2010|bot=H3llBot}}</ref> ابتدا میں ایک مخلوظ ادارے کے طور پر قائم ہوا، جس میں سے لڑکیوں کے لیے سینٹ میریز کانونٹ ہائی اسکول کے نام سے اسکول علاحدہ کیا گیا۔ مسیحی انتظامیہ کے تحت چلنے والے دونوں اسکولوں نے 1970ء کی دہائی تک طلبہ کو انتہائی اعلٰی معیارِتعلیم مہیا کی، جب ان اسکولوں کو ذو الفقار علی بھٹو کی سوشلسٹ حکومت کے تحت سرکار کے حوالے کیا گیا۔<ref name="CITEREFVanishingGlory1"/> جب 1972ء میں نجی ملکیت کے تمام اداروں کو حکومتِ پاکستان کے ماتحت کیا گیا تو ان اداروں کے معیار میں کمی واقع ہوئی۔<ref name="CITEREFVanishingGlory1"/> یہ 1992ء میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ اسکول کو بالآخر رومن کیتھولک ڈایوسس کے حوالہ کیا گیا۔ ملک کے دیگر حصوں میں مسیحی اداروں کو جون 2001ء میں نجی ملکیت ک حوالے کیا گیا۔<ref name="CITEREFVanishingGlory1"/><ref name="CITEREFGoaNews1">{{cite web |url=http://www.mail-archive.com/goanet@goacom.com/msg02415.html |title=News from Pakistani missionary schools |publisher=Goanet [[USENET]] forum |accessdate=2008-05-25 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225191720/https://www.mail-archive.com/goanet@goacom.com/msg02415.html%0a |archivedate=2018-12-25 |url-status=live }}</ref> موجودہ پرنسپل برٹرم ڈیسوزہ اور مسز انجیلا ڈیسوزہ 1960ء کی دہائی میں اساتذہ تھے۔ جو بعد میں رشتہ ازداج میں منسلک ہوئے اور بالآخر 1970ء میں مشترکہ پرنسپل بنے۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1920ء کی دہائی میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:بیسویں صدی میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں اسکول]] [[زمرہ:پاکستان میں بیسویں صدی کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں تعلیم]] [[زمرہ:تعلیم]] [[زمرہ:تعلیم بلحاظ شہر و قصبہ]] [[زمرہ:تعلیم بلحاظ مذہبی وابستگی]] [[زمرہ:تعلیم بلحاظ مقام]] [[زمرہ:تعلیم بلحاظ ملک]] [[زمرہ:تعلیم بلحاظ ملک و شہر]] [[زمرہ:تعلیم بلحاظ ملکی ذیلی تقسیم]] [[زمرہ:سندھ]] [[زمرہ:سندھ کے سکول]] [[زمرہ:سندھ میں تعلیم]] [[زمرہ:حیدرآباد، سندھ میں اسکول]] [[زمرہ:پاکستان میں نجی اسکول]] [[زمرہ:پاکستان میں کیتھولک ثانوی اسکول]] hsp8wp4cgvzliimsf2knt6gsivth3xa سلطنت اویو 0 91104 5140705 5108100 2022-08-27T14:52:11Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:افریقا میں چودہویں صدیء کی تاسیسات]]+ [[زمرہ:چودہویں صدی میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox Former Country |native_name = |conventional_long_name = سلطنت اویو<br/>Oyo Empire |common_name = Oyo Empire |continent = Africa |region = |country = نائجیریا |era = قرون وسطیٰ |status = |status_text = |empire = |government_type = آئینی بادشاہت |year_start = 1400 |year_end = 1905 |event_start = |date_start = |event_end = |date_end = |p1 = |flag_p1 = |s1 = جنوبی نائجیریا محفوظ ریاست |flag_s1 = |image_flag = |flag = |flag_type = |image_coat = |image_map = |image_map_caption = Oyo Empire at its furthest extent |capital = اویو-الی |common_languages = یوروبا زبان |religion = یوروبا مذہب |currency = |leader1 = Oranyan |leader2 = Adeyemi I Alowolodu |year_leader1 = 1400 |year_leader2 = 1888-1905 |title_leader = الافن | |legislature = اویو میسی اور اگبونی | |<!--- Area and population of a given year ---> |stat_year1 = 1680 |stat_area1 = 150000 |stat_pop1 = }} [[فائل:WestAfrica1625.png|thumbnail|سلطنت اویو 1625]] '''سلطنت اویو''' (Oyo Empire) '''[[یوروبا]] قوم''' کی سلطنت جو جدید [[نائجیریا]] میں قائم تھی۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{سلطنتیں}} [[زمرہ:افریقا کے سابقہ ممالک]] [[زمرہ:افریقا میں پندرہویں صدیء کی تاسیسات]] [[زمرہ:افریقہ کی سابقہ بادشاہتیں]] [[زمرہ:پندرہویں صدی میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے]] [[زمرہ:تاریخ نائجیریا]] [[زمرہ:سابقہ زیر حمایت ریاستیں]] [[زمرہ:سابقہ سلطنتیں]] [[زمرہ:قرون وسطی کی افریقی ریاستیں]] [[زمرہ:نائجیریا میں اٹھارویں صدی]] [[زمرہ:نائجیریا میں سترہویں صدی]] [[زمرہ:نائجیریا میں سولہویں صدی]] [[زمرہ:1905ء میں تحلیل ہونے والی ریاستیں اور عملداریاں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:افریقا میں چودہویں صدیء کی تاسیسات]] [[زمرہ:چودہویں صدی میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے]] jul2709h31mwmmmv2kkmrdbz96pc3cp مذہبی آبادیوں کی فہرست 0 99029 5141031 5001573 2022-08-28T00:30:59Z InternetArchiveBot 96476 2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9 wikitext text/x-wiki [[فائل:Prevailing world religions map-ur.png|تصغیر|300px|دنیا کے اہم فرقے اور مذاہب]] [[فائل:Religion in the world.PNG|تصغیر|300px|مذہب کی اہمیت]] [[فائل:Irreligion map.png|تصغیر|300px|غیر مذہبی افراد - فیصد]] '''فہرست آبادی بلحاظ مذہب''' [[بڑے مذہبی گروہ|بڑے مذہبی گروہوں]] اور [[مذاہب بلحاظ ملک]] کا احاطہ کرتی ہے۔ == 2012ء کا تخمینہ == {{bar box |title=اہم مذہبی گروہوں کا حجم، 2012ء |titlebar=#ddd |left1='''مذہب''' |right1='''فیصد''' |float=left |bars= {{Bar percent|مسیحیت|#007FFF|31.5}} {{Bar percent|اسلام|#007FF|30.2}} {{Bar percent|غیر محلق|#848482|16.3}} {{Bar percent|ہندو مت|#FF7F00|15.0}} {{Bar percent|بدھ مت|#FFFF00|7.1}} {{Bar percent|لوک مذہب|#ED2939|5.9}} {{Bar percent|دیگر|#808080|0.8}} {{Bar percent|یہودیت|#0038B8|0.2}} |caption=پیو ریسرچ سینٹر، 2012<ref>{{cite web |url=http://www.pewforum.org/global-religious-landscape-exec.aspx |title=The Global Religious Landscape |author=<!--Staff writer(s); no by-line.--> |date=18 December 2012 |work=The Pew Forum on Religion & Public Life |publisher=Pew Research center |accessdate=18 March 2013 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190106140355/http://www.pewforum.org/2012/12/18/global-religious-landscape-exec/ |archivedate=2019-01-06 |url-status=live }}</ref> }}<ref name="adherents.com">{{cite web | title=Major Religions of the World Ranked by Number of Adherents | url=http://www.adherents.com/Religions_By_Adherents.html | website=[[Adherents.com]] | year=2005 | accessdate=19 Jun 2010 | archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054926/http://www.adherents.com/Religions_By_Adherents.html%20 | archivedate=2018-12-26 | url-status=dead }}</ref> {| class="wikitable sortable" |- ! مذیب ! پیروکار ! فیصد |- | [[مسیحیت]] |align="right"| {{Val|2.2|u=بلین}}<ref name="Global Christianity">{{cite web |author=ANALYSIS |url=http://www.pewforum.org/Christian/Global-Christianity-exec.aspx |title=Global Christianity |publisher=Pewforum.org |date=2011-12-19 |accessdate=2012-08-17 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054918/http://www.pewforum.org/christian/global-christianity-exec.aspx |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref>||align="right"| {{Val|31.50|u=%}} |- | [[اسلام]] |align="right"| {{Val|2.6|u=بلین}}<ref name="pewmuslim4">{{cite web |url=http://www.pewforum.org/2011/01/27/the-future-of-the-global-muslim-population |title=Executive Summary |work=The Future of the Global Muslim Population |publisher=Pew Research Center |accessdate=22 December 2011 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054935/http://www.pewforum.org/2011/01/27/the-future-of-the-global-muslim-population/ |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref>||align="right"| {{Val|22.32|u=%}} |- | [[سیکولر]]{{Efn|These figures may incorporate populations of '''secular/nominal adherents''' as well as '''[[امتزاج ضدین]] worshipers''', although the concept of syncretism is disputed by some. }}/[[لادینیت]]{{Efn|Nonreligious includes agnostic, atheist, secular humanist, and people answering 'none' or no religious preference. Half of this group is theistic but nonreligious.<ref name="adherents.com"/> According to a 2012 study by Gallup International "59% of the world said that they think of themselves as religious person, 23% think of themselves as not religious whereas 13% think of themselves as convinced atheists".<ref>{{cite web|url=http://redcresearch.ie/wp-content/uploads/2012/08/RED-C-press-release-Religion-and-Atheism-25-7-12.pdf |title=Global Index of Religion and Atheism: Press Release |accessdate=1 July 2015 |deadurl=yes |archiveurl=https://web.archive.org/web/20121016062403/http://redcresearch.ie/wp-content/uploads/2012/08/RED-C-press-release-Religion-and-Atheism-25-7-12.pdf |archivedate=16 October 2012 |df=}}</ref>}}/[[لامعرفت|لامعرفتی]]/[[دہریہ|ملحد]] |align="right"| {{Val|p=≤|1.1|u=بلین}}||align="right"| {{Val|15.35|u=%}} |- | [[ہندو مت]] |align="right"| {{Val|1|u=بلین}}||align="right"| {{Val|13.95|u=%}} |- | [[چینی لوک مذہب]]{{Efn|Chinese traditional religion is described as "the common religion of the majority Chinese culture: a combination of Confucianism, Buddhism, and Taoism, as well as the traditional non-scriptural/local practices and beliefs."}} |align="right"| {{Val|394|u=ملین}}||align="right"| {{Val|5.50|u=%}} |- | [[بدھ مت]] |align="right"| {{Val|376|u=ملین}}||align="right"| {{Val|5.25|u=%}} |- | [[نسلی مذہب|نسلی مذاہب]] علاحدہ زمروں میں سے کچھ کو چھوڑ کر |align="right"| {{Val|300|u=ملین}}||align="right"| {{Val|4.19|u=%}} |- | [[افریقی روایتی مذاہب]] |align="right"| {{Val|100|u=ملین}}||align="right"| {{Val|1.40|u=%}} |- | [[سکھ مت]] |align="right"| {{Val|30|u=ملین}}||align="right"| {{Val|0.32|u=%}} |- | [[روحانیت (مذہبی تحریک)|روحانیت]] |align="right"| {{Val|15|u=ملین}}||align="right"| {{Val|0.21|u=%}} |- | [[یہودیت]] |align="right"| {{Val|14|u=ملین}}||align="right"| {{Val|0.20|u=%}} |- | [[بہائیت]] |align="right"| {{Val|7.0|u=ملین}}||align="right"| {{Val|0.10|u=%}} |- | [[جین مت]] |align="right"| {{Val|4.2|u=ملین}}||align="right"| {{Val|0.06|u=%}} |- | [[شنتو]] |align="right"| {{Val|4.0|u=ملین}}||align="right"| {{Val|0.06|u=%}} |- | [[کاؤ دائی]] |align="right"| {{Val|4.0|u=ملین}} ||align="right"| {{Val|0.06|u=%}} |- | [[زرتشتیت]] |align="right"| {{Val|2.6|u=ملین}} ||align="right"| {{Val|0.04|u=%}} |- | [[تنریکیو]] |align="right"| {{Val|2.0|u=ملین}} ||align="right"| {{Val|0.02|u=%}} |- | [[جدید پاگانیت]] |align="right"| {{Val|1.0|u=ملین}} ||align="right"| {{Val|0.01|u=%}} |- | [[توحیدی آفاقیت]] |align="right"| {{Val|0.8|u=ملین}} ||align="right"| {{Val|0.01|u=%}} |- | [[رستافاری]] |align="right"| {{Val|0.6|u=ملین}} ||align="right"| {{Val|0.01|u=%}} |- |- ! کل !align="right"| {{Val|7167|u=ملین}} || {{Val|100|u=%}} |} == بلحاظ نسبت == === مسیحیت === [[فائل:Christianity percent population in each nation World Map Christian data by Pew Research-ur.svg|تصغیر|400px|'''[[مسیحیت بلحاظ ممالک]]''']] # {{flag|ویٹیکن سٹی}} 100% (83% رومن کیتھولک) # {{flag|مائکرونیشیا}} ~96%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127279.htm Micronesia, Federated States of<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|سامووا}} ~100%<ref name=report>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2007/90152.htm International Religious Freedom Report 2007: سامووا]. ریاستہائے متحدہ امریکا [[Bureau of Democracy, Human Rights and Labor]] (September 14, 2007). ''This article incorporates text from this source, which is in the [[دائرہ عام]].''</ref> # {{flag|پاناما}} ~ 99%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127399.htm پاناما<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|رومانیہ}} 99.5%<ref>{{Cite web |url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ro.html |title=CIA - The World Factbook<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2020-05-15 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200515163205/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ro.html |url-status=dead }}</ref> # {{flag|مشرقی تیمور}} 94.2%<ref>{{Cite web |url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tt.html |title=CIA - The World Factbook<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2018-01-28 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180128152225/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tt.html |url-status=dead }}</ref><ref>http://w ww.state.gr # ((flag,یونان))99.%.www.orthodox.gr ov/g/drl/rls/irf/2008/108426.htm</ref> (90% رومن کیتھولک) # {{flag|آرمینیا}} 98.7%<ref name=FACTBOOK>The World Factbook, (2007), [https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html Field Listing - Religions] {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html |date=20100719074837 }} Accessed 03 February 2012.</ref> (آرمینیائی حواری 94.7%, دیگر مسیحی 4%) # {{flag|بولیویا}} 98.3%<ref>{{Cite web |url=http://www.ine.gov.bo/pdf/boletin/NP_2002_65.pdf |title=آرکائیو کاپی |access-date=2013-02-09 |archive-date=2009-03-20 |archive-url=https://web.archive.org/web/20090320020503/http://www.ine.gov.bo/pdf/boletin/NP_2002_65.pdf |url-status=dead }}</ref><ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2005/51628.htm بولیویا<!-- Bot generated title -->]</ref> (95% رومن کیتھولک) # {{flag|وینزویلا}} 98.2%<ref name=autogenerated1>The World Factbook, (2007), [https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html Field Listing - Religions] {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html |date=20181220203407 }} Accessed 30 June 2008.</ref> (زیادہ تر رومن کیتھولک) # {{flag|مالٹا}} 98.1%<ref>{{Cite web |url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html#mt |title=The World Factbook — Central Intelligence Agency<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2018-12-24 |archive-url=https://web.archive.org/web/20181224211645/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html%20#mt |url-status=dead }}</ref> (زیادہ تر رومن کیتھولک) # {{flag|جزائر مارشل}} 97.2%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127278.htm جزائر مارشل<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|پیرو}} 97.1%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127401.htm پیرو<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|پیراگوئے}} 96.9%<ref>{{cite web|url=http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2005/51649.htm|title=US Department of State - پیراگوئے - International Religious Freedom Report 2005|accessdate=2007-06-03}}</ref> (زیادہ تر رومن کیتھولک) # {{flag|پاپوا نیو گنی}} 96.4%<ref>{{Cite web |url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/pp.html |title=CIA - The World Factbook<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2016-05-16 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160516013218/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook//geos/pp.html |url-status=dead }}</ref> # {{پرچم|کیریباتی}} 96%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127273.htm کیریباتی<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|انگولا}} 95%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127216.htm انگولا<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|بارباڈوس}} 95.1%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127378.htm بارباڈوس<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|قبرص}} 95.3%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127305.htm قبرص<!-- Bot generated title -->]</ref>(زیادہ تر یونانی آرتھوڈوکس) # {{flag|میکسیکو}} 94.5%<ref>http://www.inegi.gob.mx/prod_serv/contenidos/espanol/bvinegi/productos/censos/poblacion/2000/definitivos/Nal/tabulados/00re01.pdf</ref> (زیادہ تر رومن کیتھولک) # {{flag|کولمبیا}} 94.%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127384.htm کولمبیا<!-- Bot generated title -->]</ref> (زیادہ تر رومن کیتھولک) # {{flag|گوئٹے مالا}} 90.2%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2005/51641.htm گوئٹے مالا<!-- Bot generated title -->]</ref><ref>{{Cite web |url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gt.html |title=CIA - The World Factbook<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2015-10-02 |archive-url=https://web.archive.org/web/20151002082023/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gt.html |url-status=dead }}</ref> (50-60% [[رومن کیتھولک]] and ~30% پروٹسٹنٹ، 0-10% غیر مسیحی) === اسلام === [[فائل:Muslim distribution.png|400px|تصغیر|[[فہرست ممالک بلحاظ مسلم آبادی|'''اسلام بلحاظ ملک''']]]] # {{flag|سعودی عرب}} 100% (95% '''سنی''', 5% '''شیعہ''') # {{flag|صومالیہ}} 100% ('''سنی''') # {{flag|افغانستان}} 100% (95% '''سنی''', 5% '''شیعہ''') # {{flag|يمن}} 99.9% (65-70% '''سنی''', 30-35% '''شیعہ''') # {{flag|موریتانیہ}} 99.9% (زیادہ تر '''سنی''') # {{flag|مالدیپ}} 100% (زیادہ تر '''سنی''') # {{flag|سلطنت عمان}} 100% (50% '''اباضيہ''', 50% '''سنی''')<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127355.htm سلطنت عمان<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|جبوتی}} 99% (زیادہ تر '''سنی''')<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127229.htm جبوتی<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|بحرین}} 98% (58% '''شیعہ''', 42% '''سنی''')<ref>[http://بحرینipolitics.blogspot.com/2011/04/facts-on-ground-reliable-estimate-of.html Facts on the Ground: A Reliable Estimate of بحرین's سنی-Shi'i Balance, and Evidence of Demographic Engineering]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref><ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2004/35495.htm بحرین<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|اتحاد القمری}} 98% (زیادہ تر '''سنی''')<ref>{{Cite web |url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cn.html |title=CIA - The World Factbook<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2018-12-24 |archive-url=https://web.archive.org/web/20181224211326/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cn.html |url-status=dead }}</ref> # {{flag|مراکش}} 95.4% (زیادہ تر '''سنی''') # {{flag|تونس}} 98% (زیادہ تر '''سنی''') # {{flag|الجزائر}} 99% (زیادہ تر '''سنی''') # {{flag|ترکی}} 95.25% (83% '''سنی''', 15% '''شیعہ''') # {{flag|نائجر}} 95% (95% '''سنی''')<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127248.htm نائجر<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|ایران}} 98% (زیادہ تر '''شیعہ''') # {{flag|پاکستان}} 96.8%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127370.htm پاکستان<!-- Bot generated title -->]</ref> (75-80% '''سنی''', 20-25% '''شیعہ''')<ref name="statpak.gov.pk">{{Cite web |url=http://www.statpak.gov.pk/depts/pco/statistics/other_tables/pop_by_religion.pdf |title=آرکائیو کاپی |access-date=2013-02-09 |archive-date=2006-06-17 |archive-url=https://web.archive.org/web/20060617205811/http://www.statpak.gov.pk/depts/pco/statistics/other_tables/pop_by_religion.pdf |url-status=dead }}</ref> # {{flag|عراق}} 97% (60-65% '''شیعہ''', 33-40% '''سنی''') # {{flag|لیبیا}} 100% (سنی) # {{flag|مصر}} 94.7% (سنی) === ہندو === [[فائل:Hindu distribution-ur.png|400px|تصغیر|'''[[ہندومت بلحاظ ملک]]''']] # {{flag|Nepal}} 81.3%<ref>{{cite web|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/np.html|title=The World Factbook|website=Cia.gov|accessdate=14 فروری 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054918/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/np.html|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> # {{flag|India}} 79.8%<ref>{{cite web|url=http://www.censusindia.gov.in/2011census/C-01.html|title=C-1 Population By Religious Community|publisher=[[بھارت میں مردم شماری]]|accessdate=14 فروری 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054937/http://www.censusindia.gov.in/2011census/C-01.html|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> # {{flag|Mauritius}} 54%<ref>Dostert, Pierre Etienne. Africa 1997 (The World Today Series)۔ Harpers Ferry, West Virginia: Stryker-Post Publications (1997)، p. 162.</ref> # {{flag|Fiji}} 33.7%<ref name="Fiji Statistics Department">{{cite web |url=http://www.statsfiji.gov.fj/Social/religion_stats.htm |title=Fiji Islands Bureau of Statistics – Religion |author=<!-- Staff writer(s); no by-line. --> |date= |website= |publisher= |access-date= |quote= |archive-url=https://web.archive.org/web/20130407041714/http://www.statsfiji.gov.fj/Social/religion_stats.htm |archive-date=7 اپریل 2013}}</ref> # {{flag|Guyana}} 28%<ref>{{cite web|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gy.html|title=The World Factbook|website=Cia.gov|accessdate=14 فروری 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054920/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gy.html|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> # {{flag|Bhutan}} 25%<ref name="state.gov">{{cite web|url=https://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127364.htm|title=Bhutan|work=U.S. Department of State|accessdate=14 فروری 2015}}</ref> # {{flag|Suriname}} 22.3%<ref>{{cite web|url=https://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127405.htm|title=Suriname|work=U.S. Department of State|accessdate=14 فروری 2015}}</ref> # {{flag|Trinidad and Tobago}} 18.2%<ref name=cso_gov_tt>{{cite web|url=http://www.cso.gov.tt/sites/default/files/content/images/census/TRINIDAD%20AND%20TOBAGO%202011%20Demographic%20Report.pdf |title=Archived copy |accessdate=2013-06-08 |deadurl=yes |archiveurl=https://web.archive.org/web/20130502230527/http://www.cso.gov.tt/sites/default/files/content/images/census/TRINIDAD%20AND%20TOBAGO%202011%20Demographic%20Report.pdf |archivedate=2013-05-02 |df=}}</ref> # {{flag|United Arab Emirates}} 15%<ref>{{cite web|url=https://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2010/148850.htm|title=United Arab Emirates International Religious Freedom Report |publisher=Bureau of Democracy, Human Rights, and Labor |accessdate=2011-01-12}}</ref> # {{flag|Sri Lanka}} 12.6%<ref name="2011census">{{cite web|url=http://www.statistics.gov.lk/PopHouSat/CPH2011/index.php?fileName=pop43&gp=Activities&tpl=3|title=Census of Population and Housing 2011|website=Statistics.gov.lk|accessdate=14 فروری 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054923/http://www.statistics.gov.lk/PopHouSat/CPH2011/index.php?fileName=pop43&gp=Activities&tpl=3|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> # {{flag|Kuwait}} 12%<ref>{{cite web|url=https://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2006/71425.htm|title=Kuwait|work=U.S. Department of State|accessdate=14 فروری 2015}}</ref> # {{flag|Bangladesh}} 9.6%<ref>{{cite web|url=http://www.banbeis.gov.bd/bd_pro.htm |title=Bangladesh : AT A GLANCE |publisher= |accessdate=14 فروری 2015 |deadurl=yes |archiveurl=https://web.archive.org/web/20110706132048/http://www.banbeis.gov.bd/bd_pro.htm |archivedate=6 جولائی 2011 |df=}}</ref> # {{flag|Bahrain}} 8.1%<ref>{{cite web|url=http://indiandiaspora.nic.in/diasporapdf/chapter4.pdf|format=PDF|title=Chapter 4 : Countries of the Gulf Region|website=Indiadiaspora.nic.in|accessdate=8 نومبر 2017|archive-date=2015-06-16|archive-url=https://web.archive.org/web/20150616033959/http://indiandiaspora.nic.in/diasporapdf/chapter4.pdf|url-status=dead}}</ref> # {{flag|Réunion}} 6.7%<ref>[http://www.rewesternafrica/niger.html] {{dead link|date=جون 2013}}</ref> # {{flag|Malaysia}} 6.3%<ref>[https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/print/my.html CIA – The World Factbook – Malaysia] {{webarchive |url=https://web.archive.org/web/20090513142752/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/print/my.html |date=13 مئی, 2009}}</ref> # {{flag|Singapore}} 5.1% # {{flag|Oman}} 3% # {{flag|Seychelles}} 2.1%<ref>{{cite web|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/se.html|title=The World Factbookk|website=Cia.gov|accessdate=14 فروری 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054919/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/se.html|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> # {{flag|New Zealand}} 2.0%<ref>{{cite encyclopedia |url=http://www.teara.govt.nz/en/diverse-religions/page-2 |title=Story: Diverse religions, p. 2: Hindus |accessdate=1 جولائی 2015 |encyclopedia=[[Te Ara: The Encyclopedia of New Zealand]] |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054943/https://teara.govt.nz/en/diverse-religions/page-2 |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref> # {{flag|Pakistan}} 1.8% # {{flag|Indonesia}} 1.7%<ref name="Indonesia 2011 Census">{{cite web|url=http://sp2010.bps.go.id/index.php/site/tabel?tid=321&wid=0|title=Peringatan|website=Sp2010.bps.go.id|accessdate=14 فروری 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054932/https://sp2010.bps.go.id/index.php/page/warning|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> # {{flag|USA}} 0.7%<ref>{{cite web|url=http://www.pewforum.org/2015/05/12/americas-changing-religious-landscape/|title=America’s Changing Religious Landscape|date=12 مئی 2015|publisher=[[پیو ریسرچ سینٹر]]|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054944/http://www.pewforum.org/2015/05/12/americas-changing-religious-landscape/|archivedate=2018-12-26|access-date=2018-03-17|url-status=live}}</ref> === بدھ === [[فائل:Buddhist distribution.png|400px|تصغیر|'''[[بدھ مت بلحاظ ملک]]''']] * {{flag|Cambodia}} 96.9% * {{flag|Thailand}} 93.2% * {{flag|Myanmar}} 80.1% * {{flag|Bhutan}} 74.70% * {{flag|Sri Lanka}} 69.3% * {{flag|Laos}} 66.0% * {{flag|Mongolia}} 55.1% * {{flag|Japan}} 36.2% * {{flag|Taiwan}} 35.1% * {{flag|Singapore}} 33.2% * {{flag|South Korea}} 22.9% * {{flag|Malaysia}} 19.8% * {{flag|China}} 18.2% * {{flag|Macau}} 17.3% * {{flag|Vietnam}} 16.4% * {{flag|Hong Kong}} 13.2% * {{flag|Nepal}} 10.3% === نسلی / مقامی === === مقامی === # {{پرچم|بولیویا}} 55%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127380.htm بولیویا<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|لاؤس}} 55%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127276.htm لاؤس<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|ہیٹی}} 50%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127394.htm ہیٹی<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|گنی بساؤ}} 50% # {{پرچم|کیمرون}} 40% # {{پرچم|ٹوگو}} 33%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127260.htm ٹوگو<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|کوت داوواغ}} 25% # {{پرچم|سوڈان}} 25%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127257.htm سوڈان<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|بینن}} 23% # {{پرچم|برونڈی}} 20% # {{پرچم|فلپائن}} 16%<ref name="ReferenceC">[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127285.htm فلپائن<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|برکینا فاسو}} 15% # {{پرچم|نیوزی لینڈ}} 15%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127282.htm نیوزی لینڈ<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|جنوبی افریقہ}} 15%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127256.htm جنوبی افریقہ<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|جمہوری جمہوریہ کانگو}} 12% # {{پرچم|وسطی افریقی جمہوریہ}} 10% # {{پرچم|گیبون}} 10% # {{پرچم|لیسوتھو}} 10% # {{پرچم|نائجیریا}} 10% # {{پرچم|سیرالیون}} 10%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127254.htm سیرالیون<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|انڈونیشیا}} 9%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127271.htm انڈونیشیا<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|کینیا}} 9% # {{پرچم|پلاؤ}} 9%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127283.htm پلاؤ<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|گھانا}} 8.5% # {{پرچم|جمہوریہ گنی}} 5% === یہودی === # {{flag|اسرائیل}} 77.6% # {{flag|موناکو}} 3% # {{flag|ریاستہائے متحدہ امریکہ}} 2.8% # {{flag|جبل الطارق}} 2.1% # {{flag|جزائر کیمین}} # {{flag|فرانس}} 2% # {{flag|نیدرلینڈز انٹیلیز}}^ 1.3% # {{flag|کینیڈا}} 1.1% # {{flag|فلپائن}} 1.1% # {{flag|بیلاروس}} 1% # {{flag|ارجنٹائن}} 0.8% # {{flag|مجارستان}} 0.8% # {{flag|یوراگوئے}} 0.75% # {{flag|روس}} 0.6% # {{flag|آسٹریلیا}} 0.5% # {{flag|نیدرلینڈز}} 0.3% # {{flag|جرمنی}} 0.3% # {{flag|جارجیا}} 0.25% === بہائی === # {{پرچم|ناورو}} 9.22% # {{پرچم|ٹونگا}} 6.09% # {{پرچم|تووالو}} 5.86% # {{پرچم|کیریباتی}} 4.70% # {{پرچم|ٹوکیلاؤ}} 4.33% # {{پرچم|جزائر کوکوس}} 3.72% # {{پرچم|بولیویا}} 3.25% # {{پرچم|جزائر فاکلینڈ}} 2.98% # {{پرچم|وانواتو}} 2.78% # {{پرچم|بیلیز}} 2.73% # {{پرچم|سامووا}} 2.37% # {{پرچم|گیانا}} 2.09% # {{پرچم|ساؤ ٹومے و پرنسپے}} 1.88% # {{پرچم|موریشس}} 1.84% # {{پرچم|زیمبیا}} 1.70% # {{پرچم|ڈومینیکا}} 1.61% # {{پرچم|مائکرونیشیا}} 1.61% # {{پرچم|نیووے}} 1.53% # {{پرچم|جزائر مارشل}} 1.50% === لادین / ملحد === # {{flag|جاپان}} 64–88% (76%)<ref name="mb">{{Cite web |url=http://atheism.110mb.com/ |title=Atheism: Contemporary Rates and Patterns - Phil Zuckerman<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2010-10-21 |archive-url=https://web.archive.org/web/20101021045738/http://atheism.110mb.com/ |url-status=dead }}</ref> # {{flag|سویڈن}} 46-85% (65.5%) # {{flag|ویتنام}} 44%-81% (62.5%) # {{flag|ڈنمارک}} 43-80% (61.5%) # {{flag|مکاؤ}} 60.9%<ref name="ReferenceA"/> # {{flag|چیک جمہوریہ}} 54–61% (57.5%) # {{flag|ہانگ کانگ}} 57%<ref name="hkstategov"/> # {{flag|فرانس}} 43-64%<ref name="angus">{{Cite web |url=http://www.angus-reid.com/polls/view/14255 |title=Polls {{!}} Angus Reid Public Opinion<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2010-07-13 |archive-url=https://web.archive.org/web/20100713180419/http://www.angus-reid.com/polls/view/14255 |url-status=dead }}</ref> (53.5%) # {{flag|ناروے}} 31–72% (51.5%) # {{flag|استونیا}} 49% # {{flag|نیدرلینڈز}} 39-55% (47%) # {{flag|فنلینڈ}} 28–60% (44%) # {{flag|برطانیہ}} 31–52% (41.5%)<ref name="angus"/> # {{flag|جنوبی کوریا}} 30-52% (41%) # {{flag|جرمنی}} 25<ref name="gerstategov">[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2007/90177.htm جرمنی<!-- Bot generated title -->]</ref>-55%<ref name="spiegel">According to a poll by Der Spiegel magazine, only 45% believe in God, and just a quarter in Jesus Christ.</ref> (40%) # {{flag|مجارستان}} 32-46% (39%) # {{flag|بیلجیم}} 42-43% (38.75%) # {{flag|نیوزی لینڈ}} 34.7%<ref>{{Cite web |url=http://www.stats.govt.nz/Census/2006CensusHomePage/QuickStats/quickstats-about-a-subject/culture-and-identity/religious-affiliation.aspx |title=QuickStats About Culture and Identity - Statistics نیوزی لینڈ<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2013-04-03 |archive-url=https://www.webcitation.org/6Fc6Twaqe?url=http://www.stats.govt.nz/Census/2006CensusHomePage/QuickStats/quickstats-about-a-subject/culture-and-identity/religious-affiliation.aspx |url-status=dead }}</ref> # {{flag|بلغاریہ}} 34-40% (37%) # {{flag|سلووینیا}} 35-38% (36.5%) # {{flag|روس}}<ref name="ReferenceB">[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127333.htm روس<!-- Bot generated title -->]</ref> 13–48% (30.5%) === سکھ === # {{پرچم|بھارت}} 2.3% # {{پرچم|برطانیہ}} 1.2%<ref>{{cite news | url=http://news.bbc.co.uk/2/hi/uk_news/8535141.stm | work=BBC News | title=Sikhs threaten census legal fight | date=2010-02-25 | archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054950/http://news.bbc.co.uk/2/hi/uk_news/8535141.stm%20 | archivedate=2018-12-26 | access-date=2013-02-09 | url-status=live }}</ref><ref>{{cite news | url=http://news.bbc.co.uk/2/hi/uk_news/wales/south_east/3015089.stm | work=BBC News | title=Sikhs celebrate harvest festival | date=2003-05-10 | archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054946/http://news.bbc.co.uk/2/hi/uk_news/wales/south_east/3015089.stm%20 | archivedate=2018-12-26 | access-date=2013-02-09 | url-status=live }}</ref> # {{پرچم|کینیڈا}} 0.9%<ref>{{Cite web |url=http://www40.statcan.gc.ca/l01/cst01/demo30a-eng.htm |title=Summary Tables<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2011-01-14 |archive-url=https://web.archive.org/web/20110114222020/http://www40.statcan.gc.ca/l01/cst01/DEMO30A-eng.htm |url-status=dead }}</ref> # {{پرچم|ملائشیا}} 0.5%<ref>apnaorg.com/articles/ishtiaq8</ref> # {{پرچم|فجی}} 0.3%<ref>{{Cite web |url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook//geos/fj.html |title=CIA - The World Factbook<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2018-01-28 |archive-url=https://web.archive.org/web/20180128152117/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/fj.html |url-status=dead }}</ref> # {{پرچم|سنگاپور}} 0.3%<ref>workسنگاپور۔com/articles/live_7.php</ref><ref>focusسنگاپور۔com/information_سنگاپور/سنگاپور_religions/sikhism.htm</ref> # {{پرچم|ریاستہائے متحدہ امریکہ}} 0.2%<ref>hinducurrents.com/entity/profile/california</ref><ref>ena.org/media/news/documents/capps2010crstatement.pdf</ref> # {{پرچم|نیوزی لینڈ}} 0.2%<ref>[http://www.thearda.com/internationalData/countries/Country_163_2.asp The Association of Religion Data Archives | National Profiles<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|آسٹریلیا}} 0.1%<ref>{{Cite web |url=http://www.apmab.gov.au/guide/religious2/religious_guide.pdf |title=آرکائیو کاپی |access-date=2005-06-19 |archive-date=2005-06-19 |archive-url=https://web.archive.org/web/20050619070219/http://www.apmab.gov.au/guide/religious2/religious_guide.pdf |url-status=dead }}</ref><ref>[http://www.censusdata.abs.gov.au/ABSNavigation/prenav/ViewData?action=404&documentproductno=0&documenttype=Details&order=1&tabname=Details&areacode=0&issue=2006&producttype=Census%20Tables&javascript=true&textversion=false&navmapdisplayed=true&breadcrumb=POTLD&&collection=Census&period=2006&productlabel=Religious%20Affiliation%20(full%20classification%20list)%20by%20Sex&producttype=Census%20Tables&method=Place%20of%20Usual%20Residence&topic=Religion& 2006 Census Table : آسٹریلیا<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|اطالیہ}} 0.1%<ref>{{Cite web |url=http://www.nriinternet.com/EUROPE/%D8%A7%D8%B7%D8%A7%D9%84%DB%8C%DB%81/2004/111604Gurdwara.htm |title=NRI Sikhs in اطالیہ<!-- Bot generated title --> |access-date=2020-12-31 |archive-date=2018-12-25 |archive-url=https://web.archive.org/web/20181225174617/http://www.nriinternet.com/EUROPE/%D8%A7%D8%B7%D8%A7%D9%84%DB%8C%DB%81/2004/111604Gurdwara.htm%0A |url-status=dead }}</ref> === تائو / کنفیوشیواد/ چینی روایتی مذہب === # {{flag|جمہوریۂ چین|name=جمہوریۂ چین (تائیوان)}} 33-80%<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127269.htm تائیوان<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|چین}} 30%<ref>{{Cite web |url=http://www.asiasentinel.com/index.php?option=com_content&task=view&id=468&Itemid=206 |title=Asia Sentinel - How Now Tao?<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2013-08-20 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130820221745/http://asiasentinel.com/index.php?option=com_content&task=view&id=468&Itemid=206 |url-status=dead }}</ref> # {{flag|ہانگ کانگ}} 28%<ref name="hkstategov"/> # {{flag|مکاؤ}} 13.9%<ref name="ReferenceA"/> # {{flag|سنگاپور}} 8.5%<ref>{{Cite web |url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sn.html |title=CIA - The World Factbook<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2019-01-07 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190107065141/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sn.html |url-status=dead }}</ref> # {{flag|ملائشیا}} 2.6%<ref name="cia.gov"/> # {{flag|جنوبی کوریا}} 0.2-1%<ref>[http://pewforum.org/Politics-and-Elections/Presidential-Election-in-South-Korea-Highlights-Influence-of-Christian-Community.aspx Pew Forum: Presidential Election in جنوبی کوریا Highlights Influence of Christian Community<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{flag|ویتنام}} # {{flag|فلپائن}} 0.01-0.05% === جین مت === # {{پرچم|بھارت}} 0.5% # {{پرچم|سرینام}} 0.3% # {{پرچم|فجی}} 0.2% # {{پرچم|کینیا}} 0.2% === روحانیت === # {{پرچم|کیوبا}} 10.30% # {{پرچم|جمیکا}} 10.2% # {{پرچم|برازیل}} 4.8% # {{پرچم|سرینام}} 3.6% # {{پرچم|ہیٹی}} 2.7% # {{پرچم|جمہوریہ ڈومینیکن}} 2.2% # {{پرچم|بہاماس}} 1.9% # {{پرچم|نکاراگوا}} 1.5% # {{پرچم|ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو}} 1.4% # {{پرچم|گیانا}} 1.3% # {{پرچم|وینزویلا}} 1.1% # {{پرچم|کولمبیا}} 1.0% # {{پرچم|بیلیز}} 1.0% # {{پرچم|ہونڈوراس}} 0.9% # {{پرچم|پورٹو ریکو}} 0.7% # {{پرچم|پاناما}} 0.5% # {{پرچم|آئس لینڈ}} 0.5% # {{پرچم|گواڈیلوپ}} 0.4% # {{پرچم|ارجنٹائن}} 0.2% # {{پرچم|گوئٹے مالا}} 0.2% == بلحاظ آبادی == === مسیحی === # {{پرچم|ریاستہائے متحدہ امریکہ}} 246,8000 0, <ref name=autogenerated2>{{Cite web |url=http://features.pewforum.org/global-christianity/population-number.php |title=Global Christianity Sortable Data Tables- Pew Forum on Religion & Public Life<!-- Bot generated title --> |access-date=2013-02-09 |archive-date=2013-05-22 |archive-url=https://www.webcitation.org/6Gocow72Q?url=http://features.pewforum.org/global-christianity/population-number.php |url-status=dead }}</ref> # {{پرچم|برازیل}} 176,356,100<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127381.htm برازیل<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|میکسیکو}} 107,780,000<ref name=autogenerated2/> # {{پرچم|روس}} 102,600,000<ref name="ReferenceB"/> # {{پرچم|فلپائن}} 93,121,400<ref name="ReferenceC"/> # {{پرچم|نائجیریا}} 80,510,000<ref name=autogenerated2/> # {{پرچم|چین}} 67,070,000<ref name=autogenerated2/> # {{پرچم|جمہوری جمہوریہ کانگو}} 63,150,000<ref name=autogenerated2/> # {{پرچم|جرمنی}} 56,957,500<ref name="gerstategov"/> # {{پرچم|ایتھوپیا}} 52,580,000<ref name=autogenerated2/> # {{پرچم|اطالیہ}} 51,852,284<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127317.htm اطالیہ<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|برطانیہ}} 45,030,000<ref name=autogenerated2/> # {{پرچم|کولمبیا}} 42,810,000<ref name=autogenerated2/> # {{پرچم|جنوبی افریقہ}} 40,560,000<ref name=autogenerated2/> # {{پرچم|فرانس}} 39,560,000<ref name=autogenerated2/> # {{پرچم|یوکرین}} 38,080,000<ref name=autogenerated2/> # {{پرچم|ہسپانیہ}} 36,697,000<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127338.htm ہسپانیہ<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|پولینڈ}} 36,090,000<ref name=autogenerated2/> # {{پرچم|ارجنٹائن}} 34,420,000<ref name=autogenerated2/> # {{پرچم|کینیا}} 34,340,000<ref name=autogenerated2/> === مسلمان === # {{پرچم|انڈونیشیا}} 280,847,000 # {{پرچم|پاکستان}} 190,286,000 # {{پرچم|بھارت}} 200,097,000 # {{پرچم|بنگلہ دیش}} 190,607,000 # {{پرچم|مصر}} 94,024,000 # {{پرچم|نائجیریا}} 77,728,000 # {{پرچم|ایران}} 76,819,000 # {{پرچم|ترکی}} 98,963,953 # {{پرچم|الجزائر}} 34,780,000 # {{پرچم|مراکش}} 32,381,000 # {{پرچم|عراق}} 31,108,000 # {{پرچم|سوڈان}} 30,855,000 # {{پرچم|افغانستان}} 29,047,000 # {{پرچم|ایتھوپیا}} 28,721,000 # {{پرچم|ازبکستان}} 26,833,000 # {{پرچم|سعودی عرب}} 25,493,000 # {{flag|يمن}} 29,026,000 # {{پرچم|چین}} 23,308,000 # {{پرچم|شام}} 20,895,000 # {{پرچم|ملائشیا}} 19,200,000 # {{پرچم|روس}} 16,379,000 === ہندو === # {{پرچم|بھارت}} 825,559,732 # {{پرچم|نیپال}} 22,736,934 # {{پرچم|بنگلہ دیش}} 15,675,984 # {{پرچم|انڈونیشیا}} 13,527,758 # {{پرچم|برازیل}} 9,078,942 # {{پرچم|پاکستان}} 7,330,134 # {{پرچم|جاپان}} 5,000,000 # {{پرچم|ملائشیا}} 2,982,002 # {{پرچم|سری لنکا}} 2,554,606 # {{پرچم|برطانیہ}} 1,024,983 # {{پرچم|جنوبی کوریا}} 1,001,540 # {{پرچم|سنگاپور}} 9,000 # {{پرچم|جبل الطارق}} 8,259 === بدھ === # {{پرچم|چین}} 300,000,000 # {{پرچم|جاپان}} 127,000,000 # {{پرچم|تھائی لینڈ}} 61,814,742 # {{پرچم|ویتنام}} 48,473,003 # {{پرچم|میانمار}} 42,636,562 # {{پرچم|جمہوریۂ چین|name=جمہوریۂ چین (تائیوان)}} 8,000,605 - 21,258,75 # {{پرچم|شمالی کوریا}} 466,035 - 15,029,613 # {{پرچم|سری لنکا}} 14,648,421 # {{پرچم|کمبوڈیا}} 13,296,109 # {{پرچم|جنوبی کوریا}} 10,427,436 # {{پرچم|بھارت}} 9,600,000 # {{پرچم|ریاستہائے متحدہ امریکہ}} 2,107,980 - 10,000,000<ref>{{Cite web |url=http://www.missiology.org/EMS/bulletins/asmith.htm |title=آرکائیو کاپی |access-date=2013-02-09 |archive-date=2008-11-21 |archive-url=https://web.archive.org/web/20081121125657/http://www.missiology.org/EMS/bulletins/ASmith.htm |url-status=dead }}</ref> # {{پرچم|لاؤس}} 4,369,739 - 6,391,558 # {{پرچم|ملائشیا}} 5,460,683 # {{پرچم|نیپال}} 3,179,197 # {{پرچم|سنگاپور}} 1,935,029 - 2,781,888 # {{پرچم|انڈونیشیا}} 2,346,940 # {{پرچم|منگولیا}} 2,774,679 # {{پرچم|ہانگ کانگ}} 705,022 - 1,960,000 # {{پرچم|فلپائن}} 176,932 # {{پرچم|بھوٹان}} 550,000 === یہودی === # {{پرچم|ریاستہائے متحدہ امریکہ}} 6,214,569 # {{پرچم|اسرائیل}} 5,278,274 # {{پرچم|فرانس}} 641,000<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2009/127310.htm فرانس<!-- Bot generated title -->]</ref> # {{پرچم|کینیڈا}} 360,283 # {{پرچم|برطانیہ}} 306,876 # {{پرچم|روس}} 250,000 # {{پرچم|جرمنی}} 200,977 # {{پرچم|ارجنٹائن}} 184,538 # {{پرچم|یوکرین}} 149,602 # {{پرچم|اطالیہ}} 125,000 # {{پرچم|آسٹریلیا}} 94,978 # {{پرچم|برازیل}} 93,290 # {{پرچم|جنوبی افریقہ}} 88,994 # {{پرچم|بیلاروس}} 67,823 # {{پرچم|مجارستان}} 60,180 # {{پرچم|میکسیکو}} 54,350 # {{پرچم|ہسپانیہ}} 54,073 # {{پرچم|بیلجیم}} 52,285 # {{پرچم|نیدرلینڈز}} 32,780 # {{پرچم|یوراگوئے}} 30,060 # {{پرچم|پولینڈ}} 2,000 # {{پرچم|فلپائن}} 250 === سکھ === # {{پرچم|بھارت}} 25,292,600 # {{پرچم|برطانیہ}} 530,000 # {{پرچم|ریاستہائے متحدہ امریکہ}} 500,000 # {{پرچم|کینیڈا}} 320,200 # {{پرچم|ملائشیا}} 120,000 # {{پرچم|بنگلہ دیش}} 100,000 # {{پرچم|اطالیہ}} 70,000 # {{پرچم|تھائی لینڈ}} 70,000 # {{پرچم|میانمار}} 70,000 # {{پرچم|متحدہ عرب امارات}} 50,000 # {{پرچم|جرمنی}} 40,000 # {{پرچم|موریشس}} 37,700 # {{پرچم|آسٹریلیا}} 30,000 # {{پرچم|پاکستان}} 21,150 # {{پرچم|کینیا}} 20,000 # {{پرچم|کویت}} 20,000 # {{پرچم|فلپائن}} 20,000 # {{پرچم|نیوزی لینڈ}} 17,400 # {{پرچم|انڈونیشیا}} 15,000 # {{پرچم|سنگاپور}} 14,500 === بہائی === # {{پرچم|بھارت}} 1,823,631 # {{پرچم|ریاستہائے متحدہ امریکہ}} 456,767 # {{پرچم|کینیا}} 368,095 # {{پرچم|جمہوری جمہوریہ کانگو}} 252,159 # {{پرچم|فلپائن}} 247,499 # {{پرچم|زیمبیا}} 224,763 # {{پرچم|جنوبی افریقہ}} 213,651 # {{پرچم|ایران}} 212,272 # {{پرچم|بولیویا}} 206,029 # {{پرچم|تنزانیہ}} 163,772 # {{پرچم|وینزویلا}} 155,907 # {{پرچم|چاڈ}} 84,276 # {{پرچم|پاکستان}} 79,461 # {{پرچم|میانمار}} 78,967 # {{پرچم|یوگنڈا}} 78,541 # {{پرچم|ملائشیا}} 71,203 # {{پرچم|کولمبیا}} 68,441 # {{پرچم|تھائی لینڈ}} 58,208 === جین مت === # {{پرچم|بھارت}} 5,146,696 # {{پرچم|ریاستہائے متحدہ امریکہ}} 79,459 # {{پرچم|کینیا}} 68,848 # {{پرچم|برطانیہ}} 16,869 # {{پرچم|کینیڈا}} 12,101 # {{پرچم|تنزانیہ}} 9,002 # {{پرچم|نیپال}} 6,800 # {{پرچم|یوگنڈا}} 2,663 # {{پرچم|برما}} 2,398 # {{پرچم|ملائشیا}} 2,052 # {{پرچم|جنوبی افریقہ}} 1,918 # {{پرچم|فجی}} 1,573 # {{پرچم|جاپان}} 1,535 # {{پرچم|آسٹریلیا}} 1,449 # {{پرچم|سرینام}} 1,217 # {{پرچم|غے یونیوں}} 981 # {{پرچم|بیلجیم}} 815 # {{flag|يمن}} 229 == مزید دیکھیے == * [[فہرست ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست افریقی ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست ممالک شمالی و جنوبی امریکہ بشمول جزائر بلحاظ آبادی]] * [[فہرست عرب ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست ایشیائی ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست کیریبین جزائر ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست یورپی ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست یورپی یونین رکن ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست لاطینی امریکہ ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست ممالک اراکین دولت مشترکہ بلحاظ آبادی]] * [[فہرست مشرق وسطی ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست شمالی امریکہ ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست اوقیانوسیہ ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست جنوبی امریکہ ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست ممالک بلحاظ آبادی - ماضی و مستقبل]] * [[فہرست ممالک بلحاظ آبادی - ماضی (اقوام متحدہ)]] * [[فہرست ممالک بلحاظ آبادی 2000]] * [[فہرست ممالک بلحاظ آبادی 2010]] * [[فہرست یوریشیائی ممالک بلحاظ آبادی]] * [[فہرست ممالک بلحاظ آبادی 1900]] * [[فہرست ممالک بلحاظ آبادی 1907]] * [[فہرست براعظم بلحاظ آبادی]] * [[بڑے مذہبی گروہ]] * [[مذاہب بلحاظ ملک]] * [[بدھ مت بلحاظ ملک]] * [[رومن کیتھولک بلحاظ ملک]] * [[پروٹسٹنٹ بلحاظ ملک]] * [[آرتھوڈاکس بلحاظ ملک]] * [[لادینییت بلحاظ ممالک]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات|2}} {{حوالہ جات|group="lower-alpha"}} {{موضوعات مذاہب}} [[زمرہ:فہرستیں بلحاظ آبادی]] [[زمرہ:مذہب]] [[زمرہ:مذہب اور معاشرہ]] [[زمرہ:مذہب متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:مذہبی آبادیات]] addsq1v1abaqom9mww4cppr4uxlidpr فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک 0 102028 5141001 5103938 2022-08-27T18:38:55Z InternetArchiveBot 96476 12 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9 wikitext text/x-wiki یہ فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک ہے۔ == کم از کم اجرت بلحاظ ملک == {| class="sortable wikitable" |- style="background:#efefef;" ! width=150 | ملک ! class="unsortable"|'''کم از کم اجرت''' ! '''مجموعی کم از کم <br/> سالانہ اجرت<br/>(بین الاقوامی ڈالر)'''<ref name="IMF"/><ref>Annual wages were calculated by multiplying monthly wages by 12, weekly wages by 52, daily wages by 5x52 and hourly wages by Wx52, where W is the legal maximum (or the practical, if lower) workweek length in hours. A [[مساوی قوت خرید]] (PPP) conversion rate from 2009 —obtained from the [[بین الاقوامی مالیاتی فنڈ]] (IMF)'s [http://www.imf.org/external/pubs/ft/weo/2010/02/weodata/index.aspx World Economic Outlook Database, October 2010 Edition]— was used to convert the annual wage from national currency to [[بین الاقوامی ڈالر]]s.</ref> ! '''%&nbsp;of&nbsp;2009&nbsp;خام ملکی پیداوار<br/>فی&nbsp;کس'''<ref name="IMF">GDP (PPP) per capita and PPP conversion rate for all IMF member countries, from the IMF's [http://www.imf.org/external/pubs/ft/weo/2010/02/weodata/index.aspx World Economic Outlook Database, October 2010 Edition].</ref><ref>Percentages were calculated by dividing the annual wage in local currency by the country's 2009 [[خام ملکی پیداوار]] per capita, obtained from the IMF's [http://www.imf.org/external/pubs/ft/weo/2010/02/weodata/index.aspx World Economic Outlook Database, October 2010 Edition].</ref> ! width=75 | موثر |- | {{flag|افغانستان}} | 5,000 '''افغان افغانی''' فی ماہ<ref name="ilodatabase"/><ref name="CRHRP-2011">{{cite web|title=Country Reports on Human Rights Practices for 2011|url=http://www.state.gov/j/drl/rls/hrrpt/humanrightsreport/index.htm#wrapper|publisher=US Department of State|accessdate=8 March 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014041/https://www.state.gov/j/drl/rls/hrrpt/humanrightsreport/index.htm#wrapper|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> | {{nts|2000}} | {{nts|97}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|البانیہ}} | 20,000 '''البانیائی لیک''' فی ماہ، قومی سطح پر<ref name="ilodatabase"/><ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|4266}} | {{nts|60}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|الجزائر}} | 18,000 '''الجزائرائی دینار''' فی ماہ، قومی سطح پر<ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|4277}} | {{nts|62}} | {{dts|2011|09}} |- | {{flag|انڈورہ}} | [[یورو]]5.36 €929.07 فی ماہ، قومی سطح پر<ref name="CRHRP-2011"/> | {{N/A}} | {{N/A}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|انگولا}} | 11,044 '''انگولا کوانزا''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|1844}} | {{nts|30}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|اینٹیگوا و باربوڈا}} | '''مشرقی کیریبین ڈالر''' 7.50 <ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|8519}}<ref name="48h">48 hours a week</ref> | {{nts|49}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|ارجنٹائن}} | 2,875 '''ارجنٹائن پیسو''' 200 گھنٹے تک کے لیے ایک ماہ<ref name=wageindicator>{{cite web|title=Minimum Wages Around The World|url=http://www.wageindicator.org/main/minimum-wages|publisher=WageIndicator Foundation|accessdate=7 March 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226013946/https://wageindicator.org/minimum-wages|archivedate=2018-12-26|url-status=dead}}</ref><ref>{{cite web|http://www.clarin.com/politica/apoyo-gremios-salario-minimo-ahora_0_764323603.html|title=Lejos de la inflación: Con apoyo de los gremios K, el salario mínimo sube ahora 16%|work=Clarín|date=2012-08-29}}</ref> | {{nts|7462}} | {{nts|65}} | {{dts|2013|02|01}} |- | {{flag|آرمینیا}} | 32,500 '''آرمینیائی درام''' فی ماہ; حکومت کی طرف سے طے کی گئی<ref name="ilodatabase"/><ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|1888}} | {{nts|38}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|آسٹریلیا}} | '''آسٹریلیائی ڈالر''' 15.96 فی گھنٹہ <ref>{{cite web |url=http://www.fairwork.gov.au/pay/national-minimum-wage/pages/default.aspx |title=National minimum wage; 1 February 2013 |publisher=[[آسٹریلیاn Government Fair Work Ombudsman]] |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014016/https://www.fairwork.gov.au/global/page-not-found-404?aspxerrorpath=%2Fpay%2Fnational-minimum-wage%2Fpages%2Fdefault.aspx |archivedate=2018-12-26 |access-date=2013-03-14 |url-status=dead }}</ref> | — | — | {{dts|2012|07|01}} |- | {{flag|آسٹریا}} | کوئی بھی نہیں <ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|14101}} | {{nts|37}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|آذربائیجان}} | 93.50 '''آذربائیجانن منات''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|2228}} | {{nts|23}} | {{dts|2011|12|01}} |- | {{flag|بہاماس}} | '''بہاماس ڈالر''' 4.45 <ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|9917}}<ref name="40h">40 hours a week</ref> | {{nts|38}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|بحرین}} | 300 '''بحرینی دینار''' <ref name="ilodatabase"/><ref name="CRHRP-2011"/> | — | — | {{dts|2011}} |- | {{flag|بنگلہ دیش}} | 1,500 '''ٹکا''' ایک ماہ میں; قومی سطح پر <ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|798}} | {{nts|54}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|بارباڈوس}} | '''بارباڈوس ڈالر''' 5 <ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|8208}}<ref name="40h"/> | {{nts|37}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|بیلاروس}} | 8,340 '''بیلاروسی روبل''' فی گھنٹہ <ref name="wageindicator"/> | {{nts|2334}} | {{nts|18}} | {{dts|2013|01|01}} |- | {{flag|بیلجیم}} | [[یورو]]1501.82 <ref>[http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 Rémunération du travail] {{wayback|url=http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 |date=20130608203835 }}, Service public fédéral Emploi, Travail et Concertation sociale.</ref><ref name=eurostat>{{cite web|title=Minimum wages|url=http://epp.eurostat.ec.europa.eu/tgm/table.do?tab=table&plugin=0&language=en&pcode=tps00155|publisher=EuroStat|accessdate=9 March 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226013941/https://ec.europa.eu/eurostat/tgm/table.do?tab=table&plugin=0&language=en&pcode=tps00155|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> | {{nts|18813}} | {{nts|53}} | {{dts|2012|12|01}} |- | {{flag|بیلیز}} | '''بیلیز ڈالر'''3.10 فی گھنٹہ<ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|5571}}<ref name="45h">45 hours a week</ref> | {{nts|71}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|بینن}} | 31,625 '''سی ایف اے فرینک''' فی ماہ;<ref name="ilodatabase"/><ref name="wageindicator"/> | {{nts|1553}} | {{nts|108}} | {{dts|2009|03|01}} |- | {{flag|بھوٹان}} | 3,000 '''بھوٹانی نگلٹرم''' فی یوم<ref name="ilodatabase"/><ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|1520}} | {{nts|}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|بولیویا}} | 815 '''بولیویائی بولیویانو''' فی ماہ <ref name="ilodatabase"/><ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|2904}} | {{nts|65}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|بوسنیا و ہرزیگووینا}} | 320 '''بوسنیا و ہرزیگووینا مارک''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2009"/> | {{nts|4770}} | {{nts|62}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|بوٹسوانا}} | 3.8 '''بوٹسوانا پولا'''<ref name="CRHRP-2009"/> | {{nts|2963}}<ref name="48h"/> | {{nts|21}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|برازیل}} | '''برازیلی ریال''' R$678.00 فی ماہ<ref>[http://portal.mte.gov.br/sal_min/ Página inicial<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> | {{nts|4304}} | {{nts|37}} | {{dts|2013|01|01}} |- | {{flag|برونائی}} | none<ref name="CRHRP-2011"/> | — | — | — |- | {{flag|بلغاریہ}} | 310 '''بلغاریی لیو''' ($205 یا €158.50) فی ماہ<ref name="eurostat"/><ref>{{cite web |url=http://www.kik-info.com/classifications/mrz.php |title='Минимална работна заплата за страната по години в лева'&#39; |date=2012-04-26 |accessdate=2012-04-26 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014039/https://www.kik-info.com/errors/no_page.php |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref> | {{nts|2480}} | {{nts|33}} | {{dts|2013|01|01}} |- | {{flag|برکینا فاسو}} | 30,684 '''سی ایف اے فرینک''' رسمی شعبے میں ایک ماہ میں<ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|1736}} | {{nts|133}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|برونڈی}} | 160 '''برونڈی فرینک''' فی یوم <ref name="ilodatabase"/><ref name="CRHRP-2009"/> | {{nts|82}} | {{nts|21}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|کمبوڈیا}} | مساوی US$55 فی ماہ<ref name="CRHRP-2011"/><ref name="wageindicator"/> | {{nts|672}} | {{nts|34}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|کیمرون}} | 28,246 '''سی ایف اے فرینک''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|1382}} | {{nts|64}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|کینیڈا}} | ہر صوبے اور علاقے کی طرف سے طے کی گئی; حدود '''کینیڈین ڈالر''' 9.50 to C$11.00 فی گھنٹہ <ref name="wageindicator"/> | {{nts|16710}}<ref name="48h"/> | {{nts|44}} | {{dts|2012}} |- | {{flag|کیپ ورڈی}} | 12,000 '''کیپ ورڈی اسکاڈو''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2047}} | {{nts|59}} | {{N/A}} |- | {{flag|وسطی افریقی جمہوریہ}} |تقریبا 8,500 '''سی ایف اے فرینک'''<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|360}} | {{nts|48}} | {{N/A}} |- | {{flag|چاڈ}} | 28,000 '''سی ایف اے فرینک''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2011"/> | {{nts|1671}} | {{nts|104}} | {{dts|2011}} |- | {{flag|چلی}} | 182,000 '''چلی پیسو''' فی ماہ | {{nts|5484}} | {{nts|38}} | {{dts|2012|07|01}} |- | {{flag|چین}} | کوئی بھی نہیں، قومی سطح پر; مرکزی حکومت کی طرف سے طے کردہ معیار کے مطابق مقامی سطح پر قائم، حدود 8.70 [[رینمنبی]] تا 13.30 رینمنبی فی گھنٹہ <ref name="wageindicator"/> | — | — | {{dts|2013|01|01}} |- | {{flag|کولمبیا}} | 589,500 '''کولمبیائی پیسو''' فی ماہ <ref name="wageindicator"/><ref>[http://www.dane.gov.co/files/acerca/Normatividad/Decreto4919_2011.pdf Decreto No. 4919 de 2011], DANE, December 26, 2011.</ref> | {{nts|4983}} | {{nts|55}} | {{dts|2013|01|01}} |- | {{flag|اتحاد القمری}} | 30,000 '''اتحاد القمری فریمک''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1474}} | {{nts|126}} | {{N/A}} |- | {{flag|جمہوری جمہوریہ کانگو}} | 500 '''کانگو فرینک''' فی یوم<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|306}} | {{nts|93}} | {{N/A}} |- | {{flag|جمہوریہ کانگو}} | 54,000 '''سی ایف اے فرینک''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2225}} | {{nts|54}} | {{N/A}} |- | {{flag|کوسٹاریکا}} | لیکر سے 235,286 '''کوسٹاریکا کولون '''<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|4502}} | {{nts|51}} | {{dts|2012}} |- | {{flag|کوت داوواغ}} | سب سے کم سیٹ کے ساتھ مختلف ہوتی ہے 36,607 سی ایف اے فرینک فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1443}} | {{nts|86}} | {{N/A}} |- | {{flag|کروشیا}} | 2,814.00 '''کروشیائی کونا''' (مجموعی) فی ماہ <ref>{{cite web |url=http://www.sindtokg.hr/mijenja-se-iznos-minimalne-pla-e |title=Mijenja Se Iznos Minimalne Plaće |publisher=Sindtokg.hr |date= |accessdate=2010-11-09 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014043/http://www.sindtokg.hr/mijenja-se-iznos-minimalne-pla-e%20 |archivedate=2018-12-26 |url-status=dead }}</ref> | {{nts|7951}} | {{nts|45}} | {{dts|2009|06|01}} |- | {{flag|کیوبا}} | مختلف بلحاظ پیشہ; اوسط، 448 '''کیوبن پیسو''' <ref name="CRHRP-2008"/><ref>[http://news.bbc.co.uk/hi/spanish/business/newsid_4471000/4471499.stm کیوبا eleva el salario mínimo], ''[[BBC Mundo]]''</ref><ref>[http://www.one.cu/aec2010/esp/07_tabla_cuadro.htm کیوبا average monthly salary National Office of Statistics, Republic of کیوبا 2010 figure] {{wayback|url=http://www.one.cu/aec2010/esp/07_tabla_cuadro.htm |date=20130412234320 }}, ''[[National Office of Statistics, Republic of کیوبا]]''</ref> | {{nts|229}}<ref name="کیوبا">[https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html#Econ CIA - The World Factbook - کیوبا] {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html#Econ |date=20111024061151 }} was used for PPP Conversion rate and GDP PPP per capita. A 25:1 rate was used to convert کیوباn pesos into کیوباn convertible pesos.[http://www.cepec.cu/informacionsistema.php] {{wayback|url=http://www.cepec.cu/informacionsistema.php |date=20110720132341 }}</ref> | {{nts|2}}<ref name="کیوبا"/> | {{dts|2005|05|01}} |- | {{flag|قبرص}} | €743 فی ماہ دکان کے معاونین، نرسوں معاونین، کلرک اور نرسری کے معاونین کے لیے؛ بڑھ جاتا ہے €789 چھ ماہ کے بعد' <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|11952}} | {{nts|42}} | {{N/A}} |- | {{flag|چیک جمہوریہ}} | 8,000 '''چیک کرونا''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|6695}} | {{nts|28}} | {{dts|2007|01|01}} |- | {{flag|ڈنمارک}} | کوئی بھی نہیں، قومی سطح پر<ref name="CRHRP-2009">[http://www.state.gov/g/drl/rls/hrrpt/2009/index.htm 2009 Country Reports on Human Rights Practices], [[ریاستہائے متحدہ امریکہ Department of State]].</ref> | — | — | — |- | {{flag|جبوتی}} | کوئی بھی نہیں; پیشہ ورانہ اقسام کے لیے 2006 لیبر کوڈ کی طرف سے منسوخ کر<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|ڈومینیکا}} | '''مشرقی کیریبین ڈالر'''5.00 فی گھنٹہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|7909}}<ref name="40h"/> | {{nts|77}} | {{dts|2008}} |- | {{flag|جمہوریہ ڈومینیکن}} | 4,900 ڈومینیکن پیسو''' <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1491}} | {{nts|18}} | {{N/A}} |- | {{flag|ایکواڈور}} | '''امریکی ڈالر''' 292 (مجموعی) فی ماہ<ref name="CRHRP-2009"/><ref>{{cite web|url=http://www.eldiario.com.ec/temas/sueldo-basico-ایکواڈور/|title=Sueldo Básico. ایکواڈور.|work=El Diario}}{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> | {{nts|5680}} | {{nts|73}} | {{dts|2012}} |- | {{flag|مصر}} | کوئی بھی نہیں; پبلک سیکٹر کے لیے حکومت کی طرف سے طے کی گئی / قومی تنخواہ 4.000 L.E.<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|6590}} | {{nts|36}} | {{dts|February 2012}} |- | {{flag|ایل سیلواڈور}} | '''امریکی ڈالر''' 192.10 خوردہ ملازمین کے لیے ایک ماہ میں<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2187}} | {{nts|30}} | {{N/A}} |- | {{flag|استوائی گنی}} | <ref name="CRHRP-2008"/> | {{N/A}} | {{N/A}} | {{N/A}} |- | {{flag|اریتریا}} | 360 '''اریتریائی نیفکا''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|526}} | {{nts|77}} | {{N/A}} |- | {{flag|استونیا}} | 290 یورو فی ماہ<ref>{{cite web|url=http://www.eurofound.europa.eu/eiro/2007/12/articles/ee0712019i.htm|title=Social partners reach agreement on minimum wage for 2008|work=Eironline|accessdate=2008-07-09|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014053/https://www.eurofound.europa.eu/publications/article/2008/social-partners-reach-agreement-on-minimum-wage-for-2008|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> | {{nts|5709}} | {{nts|32}} | {{dts|2008|01|01}} |- | {{flag|ایتھوپیا}} | کوئی بھی نہیں، قومی سطح پر<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|902}} | {{nts|95}} | {{N/A}} |- | {{flag|مائکرونیشیا}} | '''امریکی ڈالر''' 2.64 فی گھنٹہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2600}}<ref name="40h"/> | {{nts|118}} | {{N/A}} |- | {{flag|فجی}} | کوئی بھی نہیں، قومی سطح پر<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|فنلینڈ}} | قانون میں کوئی بھی نہیں<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|فرانس}} | [[یورو]]9.40 فی گھنٹہ; €1,425.67 فی ماہ <ref>[http://www.aladom.fr/faq/smic-2012-ou-le-salaire-minimum-interprofessionnel-de-croissance-en-est-il-en-2012-383.html], [[SMIC]].</ref> | {{nts|17108}}<ref name="35h">35 hours a week</ref> | {{nts|53}} | {{dts|2011|12|23}} |- | {{flag|گیبون}} | 80,000 '''سی ایف اے فرینک''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|3892}} | {{nts|27}} | {{N/A}} |- | {{flag|گیمبیا}} | 19.55 '''دالاسی''' فی یوم <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1610}} | {{nts|84}} | {{N/A}} |- | {{flag|جارجیا}} | 115 '''جارجیائی لاری''' سرکاری ملازمین کے لیے ایک ماہ میں; 20 لاری نجی شعبے کے کارکنوں کے لیے ایک ماہ میں<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|279}} | {{nts|6}} | {{N/A}} |- | {{flag|جرمنی}} | کوئی قانونی کم از کم اجرت<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|گھانا}} | 4.48 '''گھانا سیڈی''' فی یوم<ref name="mrdngh">[http://www.modernگھانا۔com/news/377347/1/minimum-wage-now-gh448.html Minimum Wage Now GH¢4.48]{{مردہ ربط|date=February 2021 |bot=InternetArchiveBot }}, Increased by 20%.</ref> | {{nts|689}} | {{nts|44}} | {{dts|2012|02|09}} |- | {{flag|یونان}} | €586 سے زائد کارکنوں کے لیے 25 سال اور €511 کارکنوں کے لیے 15–25 سال فی ماہ، 160 گھنٹہ | {{nts|8204}} | | {{dts|2012|01|01}} |- | {{flag|گریناڈا}} | کارکنوں کی مختلف اقسام کے لیے مقرر کریں<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|6556}}<ref name="40h"/> | {{nts|61}} | {{dts|2002}} |- | {{flag|گوئٹے مالا}} | 52 '''گوئٹے مالا کوٹزل''' فی یوم <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2734}} | {{nts|57}} | {{N/A}} |- | {{flag|گنی بساؤ}} | کام کی تمام اقسام کے لیے سالانہ مقرر; تقریبا 19,030 '''سی ایف اے فرینک''' فی ماہ علاوہ چاول کی ایک بیگ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|993}} | {{nts|93}} | {{dts|2008}} |- | {{flag|جمہوریہ گنی}} | لیبر کوڈ نے حکومت کو ایک کم از کم فی گھنٹہ اجرت کا تعین کرنے کی اجازت دیتا ہے<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|گیانا}} | ''' گیانا ڈالر''' 34,055 فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2540}} | {{nts|38}} | {{N/A}} |- | {{flag|ہیٹی}} | 70 '''ہیٹی گورڈ''' فی یوم<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|817}} | {{nts|68}} | {{N/A}} |- | {{flag|ہونڈوراس}} | ماہانہ کم از کم اجرت میں ملازمت کارکنوں کی تعداد کے مطابق مختلف ہوتی ہے; 1-20 کارکن: 5,500 '''ہونڈوراس لیمپیرا''' <ref>{{cite web |url=http://www.laprensa.hn/Apertura/Ediciones/2010/11/01/Noticias/Aumento-al-minimo-es-entre-L-111-y-L-386 |title=Aumento al mĂ­nimo es entre L 111 y L 386 - Apertura |language={{es icon}} |publisher=LaPrensa.hn |date= |accessdate=2010-11-09 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014026/https://www.laprensa.hn/Apertura/Ediciones/2010/11/01/Noticias/Aumento-al-minimo-es-entre-L-111-y-L-386%20 |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref> | {{nts|7915}} | {{nts|182}} | {{dts|2009|09|01}} |- | {{flag|ہانگ کانگ}} | '''ہانگ کانگ ڈالر''' 28 فی گھنٹہ</ref> | {{nts|7932}} | {{nts|19}} | {{N/A}} |- | {{flag|مجارستان}} | 98,000 '''ہنگرین فورنٹ''' فی ماہ<ref>[http://www.delmagyar.hu/gazdasag/98_ezer_forint_lesz_a_minimalber_2013-ban/2310938/ 98 ezer forint lesz a minimálbér 2013-ban | Gazdaság | Szeged - delmagyar.hu<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> (€332) | {{nts|8400}} | {{nts|42}} | {{dts|2013|01|01}} |- | {{flag|آئس لینڈ}} | کوئی بھی نہیں;<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|بھارت}} | دستیاب نہیں; ریاست اور صنعت کے شعبے کے مطابق مختلف ہوتی ہے; ریاستی حکومتوں نے زرعی کارکنوں کے لیے ایک علاحدہ کم از کم اجرت مقرر کر دیتے ہیں<ref name="CRHRP-2008"/> , 1948.<ref>{{cite web|last=Wage Indicator Foundation|title=Minimum Wages India 2012 – Current Minimum Wage Rate India|url=http://www.paycheck.in/main/salary/minimumwages|accessdate=10 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226013937/https://paycheck.in/salary/minimumwages|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> | {{N/A}} | {{N/A}} | {{N/A}} |- | {{flag|انڈونیشیا}} | صوبائی اور ضلعی حکام کی طرف سے قائم<ref name=برماemploy>{{Cite news | title = Nike workers denied pay rise in انڈونیشیا | publisher = Investvine.com | date = 2013-01-16 | url = http://investvine.com/nike-workers-denied-pay-rise-in-انڈونیشیا/ | accessdate = 2013-02-03 | archiveurl = https://web.archive.org/web/20181226013947/http://investvine.com/nike-workers-denied-pay-rise-in-%D8%A7%D9%86%DA%88%D9%88%D9%86%DB%8C%D8%B4%DB%8C%D8%A7/%0A | archivedate = 2018-12-26 | url-status = live }}</ref> | {{nts|2736}} | {{nts|25}} | {{dts|2012}} |- | {{flag|ایران}} | 3,900,000 '''ایرانی ریال''' فی ماہ; ہر صنعتی شعبے اور خطے کے لیے سالانہ مقرر<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|6618}} | {{nts|61}} | {{dts|2012|03}} |- | {{flag|عراق}} | 10,500 '''عراقی دینار''' فی یوم <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1973}} | {{nts|55}} | — |- | {{flag|جمہوریہ آئرلینڈ}} | [[یورو]]8.65 فی گھنٹہ<ref>{{cite web|url=http://www.rte.ie/news/2007/0701/wages.html|title=Minimum wage rises by 35c فی گھنٹہ|work=RTÉ News|accessdate=2007-07-13|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014020/https://www.rte.ie/news/2007/0701/90695-wages/|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> | {{nts|18965}}<ref name="39h">39 hours a week</ref> | {{nts|49}} | {{dts|2007|07|01}} |- | {{flag|اسرائیل}} | تقریبا 47.5% اوسط اجرت کے .<ref name="CRHRP-2008"/><ref>[https://web.archive.org/web/20071011034237/http://globes-online.com/serveen/globes/DocView.asp Minimum wage rises], Globes Online.</ref> | {{nts|13953}}<ref name="43h">43 hours a week</ref> | {{nts|44}} | {{dts|2012|10|01}} |- | {{flag|اطالیہ}} | نون کی طرف سے کوئی بھی نہیں<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|جمیکا}} | '''جمیکن ڈالر''' 3,700 فی ہفتہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|4219}} | {{nts|48}} | {{N/A}} |- | {{flag|جاپان}} | حدود 618 '''جاپانی ین''' تا 739 ین فی گھنٹہ<ref name="CRHRP-2008"/> | — | {{nts|35}} | {{N/A}} |- | {{flag|اردن}} | 190 '''اردنی دینار''' فی ماہ | {{nts|2458}} | {{nts|44}} | {{N/A}} |- | {{flag|قازقستان}} | 10,515 '''قازقستانی ٹنگ''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1442}} | {{nts|12}} | {{N/A}} |- | {{flag|کینیا}} | حکومت کی طرف سے طے کی گئی، عمر اور مہارت کی سطح; سب سے کم شہری کم از کم اجرت 7,578 '''شلنگ''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|830}} | {{nts|48}} | {{N/A}} |- | {{flag|کیریباتی}} | کوئی بھی نہیں;<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|11048}}<ref name="36qh">36¼ hours a week</ref> | {{nts|183}} | {{N/A}} |- | {{flag|جنوبی کوریا}} | 4,860 '''جنوبی کوریائی وان''' فی گھنٹہ; سالانہ جائزہ<ref>[http://www.koreatimes.co.kr/www/news/nation/2012/07/117_114243.html Korea’s minimum wage 30% of فرانس’s], ''[[The Korea Times]]''.</ref> | {{nts|12811}}<ref name="40h"/> | {{nts|46}} | {{dts|2012}} |- |- | {{flag|شمالی کوریا}} | اوسط 5,000 - 10,000 '''شمالی کوریائی وان''' فی یوم۔ تقریبا 2000 شمالی کوریا وان 1 امریکی ڈالر | {{nts|1080}}<ref name="40h"/> | {{nts|76}} | {{dts|2008}} |- | {{flag|کوسووہ}} | کوئی بھی نہیں اپنایا; €80 ایک ماہ میں<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2019}}<ref name="کوسووہ">[https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/kv.html#Econ CIA - The World Factbook - کوسووہ] {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/kv.html#Econ |date=20181224211332 }} was used for PPP Conversion rate and GDP PPP per capita. Data for 2007.</ref> | {{nts|88}}<ref name="کوسووہ"/> | {{N/A}} |- | {{flag|کویت}} | 217 '''کویتی دینار''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|12341}} | {{nts|33}} | {{N/A}} |- | {{flag|کرغیزستان}} | 340 '''کرغیزستانی سوم''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|251}} | {{nts|11}} | {{N/A}} |- | {{flag|لاؤس}} | 626,000 '''لاو کپ''' فی ماہ <ref name="LAOMIN-2012">[http://laovoices.com/private-sector-to-pay-higher-minimum-wage-from-january/ Lao Voices: Private sector to pay higher minimum wage from January] {{Webarchive|url=https://archive.is/20130127172714/http://laovoices.com/private-sector-to-pay-higher-minimum-wage-from-january/ |date=2013-01-27 }}, 2011-12-15. Retrieved 2012-07-15.</ref> | {{nts|1057}} | {{nts|46}} | {{dts|2012|01|01}} |- | {{flag|لٹویا}} | 200 '''لٹویائی لات''' فی ماہ<ref name="FedEE">[http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html] {{wayback|url=http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html |date=20120808190212 }},</ref> | {{nts|5333}} | {{nts|37}} | {{dts|2009|01|01}} |- | {{flag|لبنان}} | 800,000 '''لبنانی لیرا''' فی ماہ۔<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|6344}} | {{nts|44}} | {{dts|2012}} |- | {{flag|لیسوتھو}} | | {{nts|1,202}} | {{nts|55}} | {{dts|2012}} |- | {{flag|لائبیریا}} | 15 '''لائبیریائی ڈالر''' فی گھنٹہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{N/A}} | {{N/A}} | {{N/A}} |- | {{flag|لیبیا}} | 130 '''لیبیائی دینار''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1785}} | {{nts|13}} | {{dts|2006}} |- | {{flag|لیختینستائن}} | none<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|لتھووینیا}} | 1000 '''لتھووینیائی لیتاس''' فی ماہ<ref name="FedEE"/> | {{nts|4843}} | {{nts|35}} | {{dts|2012|08|01}} |- | {{flag|لکسمبرگ}} | [[یورو]]1,801.49 فی ماہ <ref>[http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html : Government of the Grand Duchy of لکسمبرگ, the Guichet. ] {{wayback|url=http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html |date=20120201125626 }}.</ref> | {{nts|19426}} | {{nts|25}} | {{dts|2011|10|01}} |- | {{flag|مقدونیہ}} | خالص 8,050 '''مقدونیہ دینار''' فی ماہ<ref>[http://www.setimes.com/cocoon/setimes/xhtml/en_GB/features/setimes/roundup/2011/10/05/roundup-bs-03 مقدونیہ sets minimum wage]</ref> | {{nts|4300}} | — | 2012 |- | {{flag|مڈغاسکر}} | 70,025 '''ایریارے''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|981}} | {{nts|104}} | {{N/A}} |- | {{flag|ملاوی}} | '''ملاوی کواچا''' 142 فی یوم <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|494}} | {{nts|57}} | {{N/A}} |- | {{flag|ملائشیا}} | نجی شعبے کے لیے ماہانہ کم از کم اجرت $281.60 '''رنگٹ ملائیشیا'''900 اور $250.31 '''رنگٹ ملائیشیا'''800 <ref>{{Cite web |url=http://thestar.com.my/news/story.asp?file=%2F2012%2F5%2F9%2Fnation%2F11257392&sec=nation |title=آرکائیو کاپی |access-date=2021-12-31 |archive-date=2012-07-16 |archive-url=https://web.archive.org/web/20120716183420/http://thestar.com.my/news/story.asp?file=%2F2012%2F5%2F9%2Fnation%2F11257392&sec=nation |url-status=dead }}</ref> | {{nts|4735}} | {{nts|34}} | {{N/A}} |- | {{flag|مالدیپ}} | 2,600 '''مالدیپی روفیہ''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|3137}} | {{nts|59}} | {{N/A}} |- | {{flag|مالی}} | 28,465 '''سی ایف اے فرینک''' فی ماہ،<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1284}} | {{nts|110}} | {{dts|2008}} |- | {{flag|مالٹا}} | €142.39 فی ہفتہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|13556}} | {{nts|57}} | {{N/A}} |- | {{flag|جزائر مارشل}} | '''امریکی ڈالر''' 2.00 فی گھنٹہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{N/A}} | {{N/A}} | {{N/A}} |- | {{flag|موریتانیہ}} | 21,150 '''موریتانیہ اوگویا''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2021}} | {{nts|99}} | {{N/A}} |- | {{flag|موریشس}} | 562 '''ماریشس روپے''' فی ہفتہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1737}} | {{nts|14}} | {{dts|2008}} |- | {{flag|میکسیکو}} | <ref>{{cite web|url=http://www.sat.gob.mx/sitio_Internet/asistencia_contribuyente/informacion_frecuente/salarios_minimos/ |title=Salarios mínimos 2011 |publisher=Sat.gob.mx |date= |accessdate=2012-10-28}}</ref> | {{nts|1753}} | {{nts|13}} | {{dts|2012|01|01}} |- | {{flag|مالدووا}} | 1100 '''مالدووائی لیو''' (72€) فی ماہ <ref>{{cite web |url=http://www.imf.org/external/pubs/ft/scr/2012/cr1238.pdf |title=Republic of مالدووا: Fourth Reviews Under the Extended Arrangement |publisher=International Monetary Fund |date= |accessdate=2012-07-23 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014031/https://www.imf.org/external/error.htm?URL=http%3A%2F%2Fwww.imf.org%2Fexternal%2Fpubs%2Fft%2Fscr%2F2012%2Fcr1238.pdf |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref> | {{nts|810}} | {{nts|29}} | {{dts|2012|01|01}} |- | {{flag|موناکو}} | €9.22 فی گھنٹہ، €1,558.18 فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/><ref>http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 {{wayback|url=http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 |date=20130121030911 }} : Principauté de موناکو، Gouvernement Princier</ref><ref>http://www.legiموناکو۔mc/Dataweb/jourmon.nsf/100ab120e52ceb84c12568ce002f2909/96ba431cc4c65765c1257984002976e3!OpenDocument{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }} : Journal de موناکو، Bulletin Officiel de la Principauté</ref> | {{N/A}} | {{N/A}} | {{dts|2012|01}} |- | {{flag|منگولیا}} | 108,000 '''منگولیائی ٹوگروگ''' فی ماہ '<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2004}} | {{nts|58}} | {{dts|2008|01}} |- | {{flag|مونٹینیگرو}} | [[یورو]]55 فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1460}} | {{nts|14}} | {{dts|2007|07|01}} |- | {{flag|مراکش}} | 11.70 '''مراکشی درہم''' فی گھنٹہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2696}} | {{nts|59}} | {{N/A}} |- | {{flag|موزمبیق}} | نو مختلف اقتصادی شعبوں کے لیے مقرر;<ref name="wageindicator"/> | {{N/A}} | {{N/A}} | {{dts|2012|03|01}} |- | {{flag|میانمار}} | 15,000 '''میانما کیات''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|401}} | {{nts|33}} | {{N/A}} |- | {{flag|نمیبیا}} | کوئی قانونی کم از کم اجرت کے قانون نہیں<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|ناورو}} | پبلک سروس کے افسران اور ملازمین کے لیے گریجویشن کی تنخواہ کا نظام ہے; نجی شعبے کے کارکنوں کے لیے کوئی بھی نہیں<ref name="CRHRP-2008"/> | {{N/A}} | {{N/A}} | {{dts|2007|07}} |- | {{flag|نیپال}} | 6,600 '''نیپالی روپیہ''' فی ماہ غیر ہنرمند (6,600 روپیہ بنیادی تنخواہ کے طور پر); 12,000 نیپالی روپیہ نیم ہنر مند; 14,500 نیپالی روپیہ ہنر مند; 18,000 یا زیادہ نیپالی روپیہ انتہائی ہنرمند<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1889}} | {{nts|70}} | {{dts|2008|09|17}} |- | {{Anchor|نیدرلینڈز}}{{flag|نیدرلینڈز}} | [[یورو]]1,446.60 فی ماہ، €333.85 فی ہفتہ یا €66.77 فی یوم ;<ref>{{Cite web |url=http://www.rijksoverheid.nl/onderwerpen/minimumloon/vraag-en-antwoord/hoe-hoog-is-het-minimumloon.html |title=آرکائیو کاپی |access-date=2013-03-14 |archive-date=2014-03-31 |archive-url=https://web.archive.org/web/20140331043335/http://www.rijksoverheid.nl/onderwerpen/minimumloon/vraag-en-antwoord/hoe-hoog-is-het-minimumloon.html |url-status=dead }}</ref> 15–22<ref>{{Cite web |url=http://docs.minszw.nl/pdf/27/2009/27_2009_2_21809.pdf |title=آرکائیو کاپی |access-date=2013-03-14 |archive-date=2016-03-03 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160303205946/http://docs.minszw.nl/pdf/27/2009/27_2009_2_21809.pdf |url-status=dead }}</ref> | {{nts|23029}} | {{nts|48}} | {{dts|2012|01|01}} |- | {{flag|نیوزی لینڈ}} | '''نیوزی لینڈ ڈالر''' 13.50 فی گھنٹہ <ref>{{cite web|url=http://www.dol.govt.nz/er/pay/minimumwage/index.asp|title=Minimum pay|work=[[Department of Labour (نیوزی لینڈ)|Department of Labour]]|accessdate=2012-04-23|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014006/https://www.employment.govt.nz/|archivedate=2018-12-26|url-status=dead}}</ref> | {{nts|16462}}<ref name="40h"/> | {{nts|62}} | {{dts|2012|04|01}} |- | {{flag|نکاراگوا}} | نو مختلف اقتصادی شعبوں کے لیے مقرر; حدقد 2,273.80 '''نکاراگوا کورڈوبا''' فی ماہ <ref name="wageindicator"/> | {{nts|2218}} | {{nts|77}} | {{dts|2012|01|01}} |- | {{flag|نائجر}} | 30 047 '''سی ایف اے فرینک''' (60 ڈالر) فی ماہ '''سی ایف اے فرینک''' فی ماہ<ref name="wageindicator"/> | {{nts|1367}} | {{nts|192}} | {{dts|2012|8|17}} |- | {{flag|نائجیریا}} | 8,625 '''نائرا''' فی ماہ، قومی سطح پر <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1543}} | {{nts|68}} | {{N/A}} |- | {{flag|ناروے}} | کوئی بھی نہیں;<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|سلطنت عمان}} | 140 '''سلطنت عمانی ریال''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|7000}} | {{nts|27}} | {{N/A}} |- | {{flag|پاکستان}} | 7,000 [[پاکستانی روپیہ]] فی ماہ<ref name=ilodatabase>{{cite web|title=ILO Global Wage Database 2012|url=http://www.ilo.org/travail/areasofwork/wages-and-income/WCMS_142568/lang--en/index.htm|publisher=International Labour Organisation|accessdate=8 March 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226013934/http://www.ilo.org/travail/areasofwork/wages-and-income/WCMS_142568/lang--en/index.htm|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref><ref name="wageindicator"/> | {{nts|2484}} | {{nts|93}} | {{dts|2008|03}} |- | {{flag|پلاؤ}} | '''امریکی ڈالر''' 2.50 فی گھنٹہ;<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|5200}}<ref name="40h"/><ref name="پلاؤ">There is no legislation concerning maximum hours of work [http://www.state.gov/g/drl/rls/hrrpt/2008/eap/119052.htm]; 40 hours a week was used for the purpose of calculating an annual wage.</ref> | {{nts|64}} | {{N/A}} |- | {{flag|پاناما}} | <ref name="Minimum Wages پاناما">{{cite web|title=Telemetro Reporta|url=http://www.telemetro.com/noticias/2012/01/01/nota88070.html|work=Article|publisher=Telemetro|accessdate=3 June 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014028/http://www.telemetro.com/nacionales/Panama-inicia-nuevo-salario-minimo_0_438256171.html|archivedate=2018-12-26|url-status=dead}}</ref> | {{nts|6370}}<ref name="48h"/> | {{nts|35}} | {{dts|2012}} |- | {{flag|پاپوا نیو گنی}} | 2.29 '''پاپوا نیو گنی کینا''' فی گھنٹہ <ref>[http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm PNG APPROVES $1.18 HOURLY MINIMUM WAGE] {{wayback|url=http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm |date=20160303233017 }}, PACIFIC ISLANDS REPORT.</ref> | {{nts|3304}}<ref name="44h">44 hours a week</ref> | {{nts|152}} | {{dts|2010|01|21}} |- | {{flag|پیراگوئے}} | 1.658.232 '''پیراگوئے کوارنی''' فی ماہ;<ref name="wageindicator"/> for domestic workers<ref name="CRHRP-2008"/><ref>[http://www.vivaپیراگوئے۔com/modules/news/article.php?storyid=74406 EJECUTIVO DISPONE EL AUMENTO DEL SALARIO MINIMO EN UN 10 POR CIENTO]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}, Viva پیراگوئے۔</ref> | {{nts|6518}} | {{nts|143}} | {{dts|2011|07|01}} |- | {{flag|پیرو}} | 750 '''پیروی نیوو سول''' فی ماہ<ref name="wageindicator"/> | {{nts|5342}} | {{nts|50}} | {{dts|2012|06|01}} |- | {{flag|فلپائن}} | حدود ''' فلپائینی پیسو''' 188 فی یوم <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2053}} | {{nts|50}} | {{dts|2012}} |- | {{flag|پولینڈ}} | 1,600 '''پولش زولٹے''' فی ماہ<ref>{{cite web |url=http://gospodarka.dziennik.pl/praca/artykuly/415091,wzrasta-placa-minimalna-zwiazkowcy-uwazaja-ze-to-za-malo.html |title=Wynagrodzenia |publisher=[[dziennik.pl]] |accessdate=2013-01-01 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014048/https://gospodarka.dziennik.pl/praca/artykuly/415091,wzrasta-placa-minimalna-zwiazkowcy-uwazaja-ze-to-za-malo.html |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref> (€384) | {{nts|7732}} | {{nts|38}} | {{dts|2013|01|01}} |- | {{flag|پرتگال}} | [[یورو]]485 فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|9052}}<ref name="14month">The monthly minimum wage is paid 14 times a year in this country. {{cite web|url=http://epp.eurostat.ec.europa.eu/cache/ITY_OFFPUB/KS-QA-09-029/EN/KS-QA-09-029-EN.PDF|title=Summary of statutory national minimum wages in the یورپی اتحاد, ترکی and the ریاستہائے متحدہ امریکہ (Situation as at 1 January 2012)|accessdate=2010-10-10|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226013954/https://ec.europa.eu/eurostat/cache/ITY_OFFPUB/KS-QA-09-029/EN/KS-QA-09-029-EN.PDF|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> | {{nts|40}} | {{dts|2012|01|01}} |- | {{flag|قطر}} | کوئی بھی نہیں;<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|رومانیہ}} | 750 '''رومانیہئی لیو''' (€171) فی ماہ <ref>{{cite web|last=رومانیہn|first=Government|title=Minimum guaranteed wage in رومانیہ|url=http://www.cabinetexpert.ro/2013-01-24/hg-23-2013-salariului-de-baza-minim-brut-pe-tara-garantat-in-plata-devine-750-lei-incepand-cu-01-02-2013-si-800-lei-din-01-07-2013.html|accessdate=12 March 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226013959/https://www.cabinetexpert.ro/2013-01-24/hg-23-2013-salariului-de-baza-minim-brut-pe-tara-garantat-in-plata-devine-750-lei-incepand-cu-01-02-2013-si-800-lei-din-01-07-2013.html|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> [old:<ref name="CRHRP-2008"/><ref name="Eurostat2009Summary">{{cite web|url=http://epp.eurostat.ec.europa.eu/cache/ITY_OFFPUB/KS-QA-09-029/EN/KS-QA-09-029-EN.PDF|title=Summary of statutory national minimum wages in the یورپی اتحاد, ترکی and the ریاستہائے متحدہ امریکہ (Situation as at 1 January 2009)|accessdate=2012-10-10|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226013954/https://ec.europa.eu/eurostat/cache/ITY_OFFPUB/KS-QA-09-029/EN/KS-QA-09-029-EN.PDF|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}[[Eurostat]].</ref>] | {{nts|2350}} | {{nts|20}} | {{dts|2013|02|01}} |- | {{flag|روس}} | 24,903 '''روبل''' [£541, 622€] | {{nts|5211}} | {{nts|35}} | {{dts|2013}} |- | {{flag|روانڈا}} | حدود 500 تا 750 '''روانڈا فرینک''' فی یوم <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|496}} | {{nts|43}} | {{N/A}} |- | {{flag|سینٹ کیٹز}} | '''مشرقی کیریبین ڈالر'''8.00 ایک گھنٹہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|7954}}<ref name="40h"/> | {{nts|60}} | {{dts|2008|10}} |- | {{flag|سینٹ لوسیا}} | '''مشرقی کیریبین ڈالر'''300 فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1274}} | {{nts|13}} | {{N/A}} |- | {{flag|سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز}} | '''مشرقی کیریبین ڈالر'''25 فی یوم <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|4574}} | {{nts|45}} | {{dts|2003}} |- | {{flag|سامووا}} | '''سامووا تالا''' 2.00 فی گھنٹہ نجی شعبے کے لیے; سامووا تالا 2.40 پبلک سیکٹر کے لیے<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2838}}<ref name="40h"/> | {{nts|49}} | {{N/A}} |- | {{flag|سان مارینو}} | [[یورو]]7.04 فی گھنٹہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|15707}}<ref name="37hh">37½ hours a week</ref><ref name="سان مارینو">PPP conversion rate for اطالیہ (2009) was used for annual wage calculation, while a سان مارینو GDP (PPP) per capita for 2007 was obtained from the CIA's The World Factbook.[https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sm.html] {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sm.html |date=20200501044303 }}</ref> | {{nts|37}}<ref name="سان مارینو"/> | {{N/A}} |- | {{پرچم|ساؤ ٹومے و پرنسپے}} | 650,000 '''ساؤ ٹومے و پرنسپے ڈوبرق''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|747}} | {{nts|41}} | {{dts|2007}} |- | {{flag|سعودی عرب}} | کوئی بھی نہیں; 1,500 [[سعودی ریال]] فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|7585}} | {{nts|33}} | {{N/A}} |- | {{flag|سینیگال}} | 209.10 '''سی ایف اے فرینک''' فی گھنٹہ، قومی سطح پر<ref name="wageindicator"/><ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1638}}<ref name="40h"/> | {{nts|93}} | {{N/A}} |- | {{flag|سربیا}} | 13,572 '''دینار''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|4377}} | {{nts|41}} | {{dts|2008|07}} |- | {{flag|سیچیلیس}} | '''سیچیلیس روپیہ''' 2,325 فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|5,276}} | {{nts|22}} | {{N/A}} |- | {{flag|سیرالیون}} | 25,000 '''سیرالیونی لیان''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|211}} | {{nts|27}} | {{N/A}} |- | {{flag|سنگاپور}} | کوئی قانون یا قواعد و ضوابط نہیں<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|سلوواکیہ}} | 337,70 € فی ماہ<ref>{{Cite web |url=http://www.zakon.sk/Main/Download.aspx?fn=%5CZzSR%5CSK%5C01%5C2011c109z343.pdf |title=آرکائیو کاپی |access-date=2021-01-18 |archive-date=2012-07-24 |archive-url=https://web.archive.org/web/20120724094930/http://www.zakon.sk/Main/Download.aspx?fn=%5CZzSR%5CSK%5C01%5C2011c109z343.pdf |url-status=dead }}</ref> | {{nts|6446}} | {{nts|30}} | {{dts|2013|01|01}} |- | {{flag|سلووینیا}} | €584,29 (خالص) فی ماہ<ref name="FedEE"/> | {{nts|8778}} | {{nts|35}} | {{dts|2012|01|01}} |- | {{flag|جزائر سلیمان}} | '''جزائر سلیمان ڈالر''' 1.50 فی گھنٹہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1005}}<ref name="45h"/> | {{nts|34}} | {{N/A}} |- | {{flag|صومالیہ}} | کوئی نہیں<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|جنوبی افریقہ}} | '''جنوبی افریقی رانڈ'''1,041 فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2471}} | {{nts|24}} | {{N/A}} |- | {{flag|ہسپانیہ}} | [[یورو]]744.92 12 ادائیگیوں میں، €638.50 14 ادائیگیوں میں <ref>http://www.empleo.gob.es/es/informacion/smi/contenidos/imporcualact.htm {{wayback|url=http://www.empleo.gob.es/es/informacion/smi/contenidos/imporcualact.htm |date=20140321045325 }}], [[Ministerio de Empleo y Seguridad Social]]</ref> | {{nts|11426}}<ref name="14month"/> | {{nts|39}} | {{dts|2012|01|01}} |- | {{flag|سری لنکا}} | 6,500 روپیہ فی ماہ<ref name="wageindicator"/> | {{nts|1619}} | {{nts|34}} | {{dts|2013|01|01}} |- | {{flag|سوڈان}} | 124 '''سوڈانی پاونڈ''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1100}} | {{nts|46}} | {{N/A}} |- | {{flag|سرینام}} | قانون سازی نہیں; سرینام ڈالر 600 فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|3998}} | {{nts|46}} | {{N/A}} |- | {{flag|سوازی لینڈ}} | 300 '''سوازی لیلیانگنی''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|848}} | {{nts|15}} | {{N/A}} |- | {{flag|سویڈن}} | کوئی بھی نہیں; سالانہ اجتماعی سودے کاری کے معاہدے کی طرف سے طے کی گئی<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|سوئٹزرلینڈ}} | کوئی بھی نہیں;<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|15457}} | {{nts|38}} | {{N/A}} |- | {{flag|شام}} | 6,110 '''شامی پاونڈ''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2984}} | {{nts|60}} | {{N/A}} |- | {{flag|تائیوان}} | '''نیو تائیوان ڈالر''' 18,780 فی ماہ; نیو تائیوان ڈالر 103 فی گھنٹہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|12175}} | {{nts|38}} | {{dts|2012|01|01}} |- | {{flag|تاجکستان}} | 60 '''تاجکستانی سومونی''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|477}} | {{nts|26}} | {{N/A}} |- | {{flag|تنزانیہ}} | 385 '''تنزانیہ شلنگ''' فی ماہ or 80,000 تنزانیہ شلنگ فی ماہ<ref name="wageindicator"/> | {{nts|1593}} | {{nts|112}} | {{dts|2010|05|01}} |- | {{flag|تھائی لینڈ}} | حدود 300 '''تھائی باہت''' فی یوم<ref>[http://www.bangkokpost.com/business/economics/328798/firms-hit-by-wage-hike-labour-shortage Firms hit by wage hike, labour shortage | Bangkok Post: business<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref><ref>http://تھائی{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }} لینڈ۔prd.go.th/view_news.php?id=6223&a=2</ref><ref>{{Cite web |url=http://www.mcot.net/site/content?id=50ab3a0d150ba0983100003b#.UO6JifJ8Hcw |title=آرکائیو کاپی |access-date=2013-03-14 |archive-date=2016-09-21 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160921201505/http://www.mcot.net/site/content?id=50ab3a0d150ba0983100003b#.UO6JifJ8Hcw |url-status=dead }}</ref> | {{nts|4318}} | {{nts|50}} | {{dts|2013|01|01}} |- | {{flag|مشرقی تیمور}} | قانون میں نہیں; عملی طور پر، '''امریکی ڈالر''' 85 فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1020}} | {{nts|40}} | {{N/A}} |- | {{flag|ٹوگو}} | 35,000 '''سی ایف اے فرینک''' فی ماہ<ref name="wageindicator"/> | {{nts|1283}} | {{nts|154}} | {{dts|2012|01|01}} |- | {{flag|ٹونگا}} | none<ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو}} | '''ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو ڈالر''' 12.50 فی گھنٹہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|3898}}<ref name="40h"/> | {{N/A}} | {{dts|1st January 2011}} |- | {{flag|تونس}} | صنعتی شعبے کے لیے: 252 '''تونسی ڈالر''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2959}} | {{nts|32}} | {{dts|2008|05|02}} |- | {{flag|ترکی}} | 978,60 '''ترکی لیرا''' (411€) فی ماہ<ref name="CRHRP-1 January 2013"/> | {{nts|7069}}<ref name="ترکی">{{Cite web |url=http://www.csgb.gov.tr/csgbPortal/ShowProperty/WLP%20Repository/cgm/asgariucret/2013_birinci_alti_ay |title=آرکائیو کاپی |access-date=2013-03-14 |archive-date=2014-06-23 |archive-url=https://web.archive.org/web/20140623193022/http://www.csgb.gov.tr/csgbPortal/ShowProperty/WLP%20Repository/cgm/asgariucret/2013_birinci_alti_ay |url-status=dead }}</ref> | {{nts|57}} | {{dts|2012}} |- | {{flag|ترکمانستان}} | 330 '''ترکمانستانی منات''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/><ref>Due to a currency revaluation, data was divided by 5000.</ref> | {{nts|2446}} | {{nts|40}} | {{N/A}} |- | {{flag|تووالو}} | '''آسٹریلیائی ڈالر''' 130 <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|2795}}<ref name="تووالو">[https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tv.html#Econ CIA - The World Factbook - تووالو] {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tv.html#Econ |date=20160701194651 }} was used for PPP Conversion rate and GDP PPP per capita. Data from 2002.</ref> | {{nts|175}}<ref name="تووالو"/> | {{N/A}} |- | {{flag|یوگنڈا}} | 6,000 '''یوگنڈا شلنگ''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|95}} | {{nts|8}} | {{dts|1984}} |- | {{flag|یوکرین}} | 6.88 '''يوکرينی ہورینیا''' فی یوم یا 1147 يوکرينی ہورینیا فی ماہ<ref name="wageindicator"/> | {{nts|2296}} | {{nts|36}} | {{dts|2013|01|01}} |- | {{flag|متحدہ عرب امارات}} | '''اماراتی دینار''' 1000 فی ماہ کم از کم۔<ref>{{Cite web |url=http://www.trakhees.ae/web/cld/goverment-services |title=آرکائیو کاپی |access-date=2013-03-14 |archive-date=2010-11-26 |archive-url=https://web.archive.org/web/20101126092651/http://www.trakhees.ae/web/cld/goverment-services |url-status=dead }}</ref> | {{nts|3287}} | — | — |- | {{flag|برطانیہ}} | '''پاؤنڈ سٹرلنگ'''6.19 فی گھنٹہ (21 اور اس سے زيادہ عمر کے سال کی عمر), £4.98 فی گھنٹہ (18-20 سال کی عمر) یا £3.68 فی گھنٹہ (18 سال سے کم عمر اور لازمی تعلیم ختم)<ref>{{cite web|url=http://www.direct.gov.uk/en/Employment/Employees/TheNationalMinimumWage/DG_10027201|title=The National Minimum wage rates|work=Directgov|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014024/https://www.gov.uk/national-minimum-wage-rates|archivedate=2018-12-26|access-date=2013-03-14|url-status=live}}</ref> | {{nts|18428.24}}<ref name="37point5h">37.5 hour week.</ref> | {{nts|50.46}} | {{dts|2011|10|01}} |- | {{flag|ریاستہائے متحدہ امریکہ}} | وفاقی کم از کم اجرت ہے '''امریکی ڈالر''' 7.25 فی گھنٹہ۔ ریاستیں کم از کم بھی مقرر کر سکتی ہیں | {{nts|15080}}<ref name="40h"/> | {{nts|33}} | {{dts|2009|07|24}} |- | {{flag|یوراگوئے}} | 4,150 '''یوراگوئے پیسو''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|3079}} | {{nts|23}} | {{dts|2008}} |- | {{flag|ازبکستان}} | 25,040 '''ازبکستانی سوم''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|490}} | {{nts|17}} | {{N/A}} |- | {{flag|وانواتو}} | 26,000 '''وانواتو واتو''' فی ماہ<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|5254}} | {{nts|111}} | {{dts|2008|10}} |- | {{flag|وینزویلا}} | 2047.52 '''وینزویلائی بولیوار''' فی ماہ<ref>[http://www.correodelorinoco.gob.ve/nacionales/salario-minimo-sube-a-2-mil-4752-bolivares/ Salario mínimo sube a 2 mil 47,52 bolívares], ''Correo del Orinoco''.</ref> | {{nts|8495}} | {{nts|70}} | {{dts|2012|09|01}} |- | {{flag|ویتنام}} | O<ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|1002}} | {{nts|34}} | {{N/A}} |- | {{flag|يمن}} | کوئی نہیں <ref name="CRHRP-2008"/> | — | — | — |- | {{flag|زیمبیا}} | 268,000 '''زیمبیائی کواچا''' فی ماہ <ref name="CRHRP-2008"/> | {{nts|917}} | {{nts|60}} | {{N/A}} |- | {{flag|زمبابوے}} | کوئی بھی نہیں، قومی سطح پر<ref name="CRHRP-2008">[http://www.state.gov/g/drl/rls/hrrpt/2008/index.htm 2008 Country Reports on Human Rights Practices], [[ریاستہائے متحدہ امریکہ Department of State]].</ref> | {{N/A}} | {{N/A}} | {{N/A}} |} == مزید دیکھیے == [[فہرست یورپی ممالک بلحاظ ماہانہ اوسط اجرت]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات|2}} {{فہارست مالیات ملک}} {{عالمی اقتصادی درجہ بندی}} [[زمرہ:اقتصادی فہرستیں بلحاظ ملک]] [[زمرہ:قانون متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:کم از کم اجرت]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] of215d71vnnhw4gwjvgmixysvlio8p9 صارف:Cyberbot I/Run/Adminstats 2 103117 5141020 5064833 2022-08-27T19:10:53Z Cyberbot I 24756 Setting task status to . ([[en:WP:PEACHY|Peachy 2.0 (alpha 8)]]) wikitext text/x-wiki phoiac9h4m842xq45sp7s6u21eteeq1 5141021 5141020 2022-08-27T19:10:55Z Cyberbot I 24756 Setting task status to enable. ([[en:WP:PEACHY|Peachy 2.0 (alpha 8)]]) wikitext text/x-wiki enable hvhnotax29pwsbexbq9ioaodoazlegg 5141473 5141021 2022-08-28T10:52:03Z Cyberbot I 24756 Setting task status to . ([[en:WP:PEACHY|Peachy 2.0 (alpha 8)]]) wikitext text/x-wiki phoiac9h4m842xq45sp7s6u21eteeq1 5141474 5141473 2022-08-28T10:52:06Z Cyberbot I 24756 Setting task status to enable. ([[en:WP:PEACHY|Peachy 2.0 (alpha 8)]]) wikitext text/x-wiki enable hvhnotax29pwsbexbq9ioaodoazlegg سانچہ:انتظامی شماریات/Tahir mq 10 103261 5141027 5138573 2022-08-27T23:33:13Z Cyberbot I 24756 تجدید انتظامی شماریات ([[en:WP:PEACHY|Peachy 2.0 (alpha 8)]]) wikitext text/x-wiki {{انتظامی شماریات/Core |edits=615060 |ed=628862 |created=1 |deleted=14957 |restored=74 |blocked=238 |protected=1814 |unprotected=10 |rights=9 |reblock=12 |unblock=36 |modify=50 |rename=0 |import=0 |style={{{style|}}}}} iao7qgutymvxdxe0nj3b7h4wtcaovks سانچہ:انتظامی شماریات/ساجد امجد ساجد 10 103263 5141026 5139564 2022-08-27T23:33:05Z Cyberbot I 24756 تجدید انتظامی شماریات ([[en:WP:PEACHY|Peachy 2.0 (alpha 8)]]) wikitext text/x-wiki {{انتظامی شماریات/Core |edits=71424 |ed=75429 |created=1 |deleted=2257 |restored=10 |blocked=7 |protected=154 |unprotected=1 |rights=0 |reblock=0 |unblock=0 |modify=1 |rename=0 |import=0 |style={{{style|}}}}} g3oapiqu8sb9p5i62jj77ea7y12diai پرانا تائیوان ڈالر 0 103772 5140958 5122976 2022-08-27T17:01:04Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:1940ء کی دہائی کی اقتصادی تاریخ]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات کرنسی | currency_name_in_local = 舊臺幣 <small>{{zh icon}}</small> | using_countries = [[جمہوریۂ چین]] (province of Republic of China ) | used_coins = None | used_banknotes = 1, 5, 10, 50, 100, 500, 1000, 5000, 10&nbsp;000, 100&nbsp;000 dollars | symbol = TW[[Dollar sign|$]] | issuing_authority = [[Bank of Taiwan]] | issuing_authority_website = www.bot.com.tw | printer = [[China Engraving and Printing Works]] | printer_website = www.cepp.gov.tw | obsolete_notice = Y }} [[تائیوان]] کے پرانے [[زرکاغذ]] کا نام '''پرانا تائیوان ڈالر''' تھا۔ [[زمرہ:ایشیا کی کرنسیاں]] [[زمرہ:تائیوان کی اقتصادی تاریخ]] [[زمرہ:زرکاغذ]] [[زمرہ:ڈالر]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:1940ء کی دہائی کی اقتصادی تاریخ]] h483pawhrd0017gfdz7un7m4kyiypmp سانچہ:خبروں میں 10 104642 5141270 5140259 2022-08-28T08:56:16Z Obaid Raza 21548 wikitext text/x-wiki {{خبروں میں/تصویر | عنوان = [[پاکستان میں سیلاب 2022ء]] | تصویر =File:2022 Pakistan Floods - August 27, 2021 vs. August 27, 2022 in Sindh.jpg <!-- یادہانی: تصویر لگانے سے پہلے یقین کر لیں کہ تصویر اردو ویکیپیڈیا پر اپلوڈ کی گئی ہے یا کومنز پر محفوط شدہ ہے۔ ہمارا مقامی ذخیرہ کومنز تصاویر کے لیے روک نہیں ہے۔ --> | ربط =پاکستان میں سیلاب 2022ء | قد = 120px | حد = }} {{*صفحہ اول|}} [[پاکستان میں سیلاب 2022ء|پاکستان میں سیلاب]] سے ایک ہزار سے زیادہ اموات، 6 لاکھ سے زیادہ گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ (تصویر میں) {{*صفحہ اول|}} [[افغانستان زلزلہ 2022ء|افغانستان میں زلزلے]] سے 1500 سے زیادہ افراد جان بحق {{*صفحہ اول|}} [[شہباز شریف]] [[وزیراعظم پاکستان]] منتخب {{*صفحہ اول|}} [[وزیراعظم پاکستان]] [[عمران خان]] [[عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد|تحریک عدم اعتماد]] کے تحت معزول {{*صفحہ اول|}} [[روس]] کو ایک ریزولوشن کے ذریعے [[اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل]] سے ہٹایا گیا {{*صفحہ اول|}} [[آسٹریلوی کرکٹ ٹیم]] کے سابق کھلاڑی [[شین وارن]] 52 سال کی عمر میں موت۔ {{*صفحہ اول|}}[[روس]] نے [[یوکرین پر روسی حملہ 2022ء|یوکرین پر حملہ]] کردیا۔ {{خبروں میں/حاشیہ |nocurrenteventslink = {{{nocurrenteventslink|}}} |currentevents = <!-- "جاری واقعات" یہاں درج کریں۔ ویکی فہرست سازی طرز کے لیے بالکل آغاز میں * کا استعمال کریں۔ ہمیشہ نئی سطر سے شروع کریں اور اگلی سطر پر نیا ربط شامل کریں۔ غیر موجود مضمون کا اندراج ہرگز نہ کریں۔ --> * [[کورونا وائرس کی عالمی وبا]] |recentdeaths= <!-- "حالیہ وفیات" یہاں درج کریں۔ ویکی فہرست سازی طرز کے لیے بالکل آغاز میں * کا استعمال کریں۔ ہمیشہ نئی سطر سے شروع کریں اور اگلی سطر پر نیا ربط شامل کریں۔ غیر موجود مضمون کا اندراج ہرگز نہ کریں۔ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 4 اموات کا اندراج کریں۔ 7 دن گزرنے پر ربط خارج کر دیں۔ --> * [[سرفراز علی]]، پاکستانی لیفٹینینٹ جنرل * [[روڈی کرٹزن]]، جنوبی افریقی کرکٹ امپائر * [[کرامت علی کرامت]]، بھارتی شاعر اور مصنف }} <noinclude> {{active editnotice}} {{دستاویز}} [[زمرہ:2022ء|*]] </noinclude> 0zgzdf3r91ycimsgvb73u0p47bshuqv حلقہ این اے۔245 0 104781 5140740 5134189 2022-08-27T15:29:21Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:قومی اسمبلی پاکستان کے انتخابی حلقے]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox constituency |type= |name=این اے-245 (کراچی شرقی-IV) |year=2018 |abolished= |parl_name=[[قومی اسمبلی پاکستان]] |member=مولوی محمود |image=NA-245 Karach East-IV.png |map1= |map2= |map3= |region=[[ضلع کراچی شرقی]] |elects_howmany= |electorate=443,540 |previous=[[حلقہ این اے۔252]] |next= }} '''این اے-245 (کراجی شرقی-IV)''' ({{lang-ur|این اے-245، کراچی مشرقی-4}}) ایک نیا تخلیق شدہ [[قومی اسمبلی پاکستان| قومی اسمبلی]] [[پاکستان]] کا انتخابی کا حلقہ ہے۔ یہ بنیادی طور پر [[جمشید کوائٹرز|جمشید کوائٹرز ذیلی ڈویژن]]، اور [[فیروز آباد (کراچی)|فیروز آباد ذیلی ڈویژن]] کے علاقوں پر مشتمل ہے۔ جو پہلے پرانے این اے-252 کے مغربی حصے میں تھے۔<ref>{{Cite book|url=https://ecp.gov.pk/Documents/delimitation2018finalissued/National%20Assembly.pdf|title=پاکستان کے اسمبلی حلقوں کی حتمی فہرست|publisher=الیکشن کمشن پاکستان|year=2018|pages=68|access-date=2018-05-18|archive-url=https://web.archive.org/web/20180510050630/https://ecp.gov.pk/Documents/delimitation2018finalissued/National%20Assembly.pdf|archive-date=2018-05-10|url-status=live}}</ref> == ارکان پارلیمان == === سن 2018: این اے-245 (کراچی شرقع-IV) === {| class="wikitable" |- !colspan="2"|انتخابات!!رکن!!جماعت |- | style="background-color: {{party color|پاکستان تحریک انصاف}}" | |[[2018 پاکستان عا م انتخابات|2018]] |[[عامر لیاقت حسین]] |[[پاکستان تحریک انصاف]] |- | style="background-color: {{party color|پاکستان تحریک انصاف}}" | || 2022 || محمود مولوی | [[پاکستان تحریک انصاف]] |} == انتخابات 2018ء == {{further| پاکستان کے عام انتخابات، 2018ء}} عام انتخابات 25 جولائی 2018ء کو منعقد ہوئے۔ {{Election box begin |title=[[پاکستان کے عام انتخابات، 2018ء|عام انتخابات 2018ء]]: NA-245 (Karachi East-IV)<ref>{{cite web|url=https://www.ecp.gov.pk/ConstResult.aspx?Const_Id=NA-245&type=NA&Election_ID=10070&Election=GENERAL+ELECTION+25+JUL+2018|title=ECP – Election Commission of Pakistan|website=www.ecp.gov.pk|access-date=4 اگست 2018|archive-url=https://web.archive.org/web/20180804203555/https://www.ecp.gov.pk/ConstResult.aspx?Const_Id=NA-245&type=NA&Election_ID=10070&Election=GENERAL+ELECTION+25+JUL+2018|archive-date=4 اگست 2018|url-status=live|df=dmy-all}}</ref>}} {{Election box candidate with party link |party = پاکستان تحریک انصاف |candidate = '''[[عامر لیاقت حسین]]''' |votes = '''56,664''' |percentage = '''33.96''' |change = }} {{Election box candidate with party link |party = متحدہ قومی موومنٹ |candidate = [[فاروق ستار]] |votes = 35,429 |percentage = 21.23 |change = }} {{Election box candidate with party link |party = تحریک لبیک پاکستان |candidate = علامہ محمد احمد رضا امجدی |votes = 20,733 |percentage = 12.42 |change = }} {{Election box candidate with party link |party = متحدہ مجلس عمل |candidate = صفی الدین |votes = 20,142 |percentage = 12.07 |change = }} {{Election box candidate with party link |party = پاکستان مسلم لیگ (ن) |candidate = خوہجہ طارق نزیر |votes = 9,681 |percentage = 5.80 |change = }} {{Election box candidate with party link |party = پاکستان پیپلز پارٹی |candidate = فرخ نیاز تنولی |votes = 8,822 |percentage = 5.29 |change = }} {{Election box candidate with party link |party = پاک سرزمین پارٹی |candidate = صغیر احمد |votes = 6,222 |percentage = 3.73 |change = }} {{Election box candidate |party = دیگر |candidate = دیگر (8 امیدوار) |votes = 6,294 |percentage = 3.77 |change = }} {{Election box turnout |votes = 166,868 |percentage = 37.62 |change = }} {{Election box rejected |votes = 2,881 |percentage = 1.73 |change = }} {{Election box majority |votes = 21,235 |percentage = 12.73 |change = }} {{Election box registered electors |reg. electors = 443,540 }} {{Election box gain with party link no swing |winner = پاکستان تحریک انصاف |loser = متحدہ قومی موومنٹ پاکستان }} {{Election box end}} == ضمنی انتخابات 2022ء == 21 اگست 2022ء کو اس حلقے میں سابقہ ایم این اے ڈاکٹر [[عامر لیاقت حسین]]، کی موت کے بعد خالی ہونے والی نشست کے لیے ضمنی انتخابات ہوئے۔<ref>{{Cite news |title=PTI retains عامر لیاقت حسین’s vacant NA-245 seat in by-poll |url=https://www.geo.tv/latest/435040-karachi-voting-in-crucial-na-245-by-poll-today |access-date=21 اگست 2022 |work=Geo News |language=en|date=21 اگست 2022}}</ref>{{Election box begin|title=ضمنی انتخابات 2022ء: این اے-245 (کراچی شرقی-IV)}} {{Election box winning candidate with party link|party=پاکستان تحریک انصاف|candidate=مولوی|votes=29,475|percentage=48.85|change={{increase}}14.89}} {{Election box candidate with party link|party=متحدہ قومی موومنٹ پاکستان|candidate=معید انوار|votes=13,193|percentage=21.87|change={{increase}}0.64}} {{Election box candidate with party link|party=تحریک لبیک پاکستان|candidate=احمد رضا امجدی|votes=9,836|percentage=16.30|change={{increase}}3.88}} {{Election box candidate with party link|party=آزاد سیاست دان|candidate=[[فاروق ستار]]|votes=3,479|percentage=5.77|change=}} {{Election box candidate with party link|party=ایم کیو ایم حقیقی|candidate=محمد شاہد|votes=1,177|percentage=1.95|change={{increase}}0.21}}{{Election box candidate with party link|party=پاک سرزمین پارٹی|candidate=[[سید حفیظ الدین]]|votes=1,081|percentage=1.79|change={{decrease}}1.78}} {{Election box candidate|party=دیگر|candidate=دیگر (11 امیدوار)|votes=2,095|percentage=3.47|change=}} {{Election box turnout|votes=60,760|percentage=11.79|change={{decrease}}25.83}} {{Election box total valid|votes=60,336|percentage=99.33|change={{increase}}1.06}} {{Election box rejected|votes=424|percentage=0.67|change={{decrease}}1.06}} {{Election box majority|votes=16,282|percentage=26.99|change={{increase}}14.26}} {{Election box registered electors|reg. electors=515,003}} {{Election box hold with party link|winner=پاکستان تحریک انصاف|swing=N/A}} {{Election box end}} == مزید دیکھیے == * [[NA-244 (Karachi East-III)]] * [[NA-246 (Karachi South-I)]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{National Assembly constituencies of Pakistan}} [[زمرہ:National Assembly Constituencies of Pakistan|Karachi]] {{Sindh-constituency-stub}} ررو [[زمرہ:قومی اسمبلی پاکستان کے انتخابی حلقے]] jrzhdmctasrbrrnj17nuvrxs584ld35 پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست 0 109192 5141551 5000816 2022-08-28T11:41:29Z ساجد امجد ساجد 9147 /* ٹیسٹ کرکٹ کپتان */ wikitext text/x-wiki یہ '''پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست'' ہے۔ [[پاکستان]] 28 جولائی 1953 کو '''امپیریل کرکٹ کانفرنس''' (اب [[انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]]) کا رکن بنا۔ [[پاکستان]] نے [[ایک روزہ بین الاقوامی]] [[کرکٹ عالمی کپ]] 1992 میں [[عمران خان]] کی قیادت میں جیتا۔ اس کے علاوہ [[ٹوئنٹی/20]] کا عالمی کپ 2009 میں [[یونس خان]] کی قیادت میں جیتا۔ == مردوں کی کرکٹ == === ٹیسٹ کرکٹ کپتان === {| class="wikitable sortable" width="90%" ! bgcolor="#efefef" colspan=9 | |- bgcolor="#efefef" ! شمار ! نام ! سال ! بمقابلہ ! مقام ! کھیلے ! جیتے ! ہارے ! برابر |- | rowspan=7 | 1 | rowspan=7 | [[عبد الحفیظ کاردار]] | 1952/3 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 5 || 1 || 2 || 2 |- || 1954 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 4 || 1 || 1 || 2 |- || 1954/5 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 5 || 0 || 0 || 5 |- || 1955/6 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1956/7 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 1957/8 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 5 || 1 || 3 || 1 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''23''' || '''6''' || '''6''' || '''11''' |- | rowspan=4 | 2 | rowspan=4 | [[فضل محمود]]<br /><!-- Unsourced image removed: [[تصویر:Pakistani Cricketer Fazal Mahmood.jpg|100px]] --> | 1958/9 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 3 || 2 || 1 || 0 |- || 1959/60 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 2 || 0 || 1 || 1 |- || 1960/1 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 5 || 0 || 0 || 5 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''10''' || '''2''' || '''2''' || '''6''' |- | rowspan=3 | 3 | rowspan=3 | [[امتیاز احمد (کرکٹر)|امتیاز احمد]] | 1959/60♠ || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 1961/2 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 3 || 0 || 1 || 2 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''4''' || '''0''' || '''2''' || '''2''' |- || 4 || [[جاوید برکی]] || 1962 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || '''5''' || '''0''' || '''4''' || '''1''' |- | rowspan=6 | 5 | rowspan=6 | [[حنیف محمد]] | 1964/5 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 1964/5 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 1964/5 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 1964/5 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1967 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 0 || 2 || 1 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''11''' || '''2''' || '''2''' || '''7''' |- || 6 ||[[سعید احمد (کرکٹر)|سعید احمد]] || 1968/9 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || '''3''' || '''0''' || '''0''' || '''3''' |- | rowspan=7 | 7 | rowspan=7 | [[انتخاب عالم (پاکستانی کرکٹ کھلاڑی)|انتخاب عالم]] | 1969/70 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 1971 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 1972/3 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 3 || 0 |- || 1972/3 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1974 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 1974/5 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 2 || 0 || 0 || 2 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''17''' || '''1''' || '''5''' || '''11''' |- || 8 ||[[ماجد خان (کرکٹر)|ماجد خان]]<br /> || 1972/3 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || '''3''' || '''0''' || '''0''' || '''3''' |- | rowspan=7 | 9 | rowspan=7 | [[مشتاق محمد]] | 1976/7 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1976/7 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 1976/7 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 5 || 1 || 2 || 2 |- || 1978/9 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1978/9 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1978/9 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 2 || 1 || 1 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''19''' || '''8''' || '''4''' || '''7''' |- | rowspan=3 | 10 | rowspan=3 | [[وسیم باری]] | 1977/8 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 1978 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 0 || 2 || 1 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''6''' || '''0''' || '''2''' || '''4''' |- || 11 ||[[آصف اقبال (کرکٹر)|آصف اقبال]] || 1979/80 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || '''6''' || '''0''' || '''2''' || '''4''' |- | rowspan=12 | 12 | rowspan=12 | [[جاوید میانداد]]<br /><br /> | 1979/80 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1980/1 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 4 || 0 || 1 || 3 |- || 1981/2 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 1981/2 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1984/5 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 0 || 2 || 1 |- || 1985/6 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1987/8 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1988/9 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1990/1 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 3 || 0 || 0 |- || 1992 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 5 || 2 || 1 || 2 |- || 1992/3 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 1 || 1 || 0 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''34''' || '''14''' || '''6''' || '''14''' |- | rowspan=15 | 13 | rowspan=15 | [[عمران خان]]<br />[[فائل:Konferenz Pakistan und der Westen - Imran Khan (4155877864) cropped.jpg|100px]] | 1982 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 1982/3 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 3 || 0 || 0 |- || 1982/3 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 6 || 3 || 0 || 3 |- || 1983/4♠ || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 2 || 0 || 1 || 1 |- || 1985/6 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 1986/7 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 1986/7 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 5 || 1 || 0 || 4 |- || 1987 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 5 || 1 || 0 || 4 |- || 1987/8 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 1988/9 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 2 || 0 || 0 || 2 |- || 1989/90 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 4 || 0 || 0 || 4 |- || 1989/90 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 1990/1 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 1991/2 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''48''' || '''14''' || '''8''' || '''26''' |- | rowspan=6 | 14 | rowspan=6 | [[ظہیر عباس]] | 1983/4 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 1983/4 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 1983/4 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1984/5 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 2 || 0 || 0 || 2 |- || 1984/5 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''14''' || '''3''' || '''1''' || '''10''' |- | rowspan=13 | 15 | rowspan=13 | [[وسیم اکرم]]<br /><br />[[فائل:Wasim Akram.jpg|100px]] | 1992/3 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 3 || 0 || 2 || 1 |- || 1993/4 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || پاکستان || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 1995/6 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 1995/6 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 1996 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1996/7 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || پاکستان || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 1997/8 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 3 || 3 || 0 || 0 |- || 1998/9 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 2 || 1 || 1 || 0 |- || 1998/9<sup>1</sup> || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 1998/9<sup>1</sup> || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 1998/9<sup>2</sup> || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || بنگلہ دیش || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 1999/2000 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 3 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''25''' || '''12''' || '''8''' || '''5''' |- | rowspan=12 | 16 | rowspan=12 | [[وقار یونس]]<br /><br />[[فائل:Waqar younis.jpg|100px]] | 1993/4♠ || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2001 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 2 || 1 || 1 || 0 |- || 2001/2<sup>1</sup> || [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2001/2 || [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || بنگلہ دیش || 2 || 2 || 0 || 0 |- || 2001/2 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || شارجہ || 2 || 2 || 0 ||0 |- || 2001/2<sup>2</sup> || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 2002 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2002/3 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || سری لنکا || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 2002/3 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || شارجہ || 2 || 0 || 2 || 0 |- || 2002/3 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 2 || 2 || 0 || 0 |- || 2002/3 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 2 || 0 || 2 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''17''' || '''10''' || '''7''' || '''0''' |- | rowspan=6 | 17 | rowspan=6 | [[سلیم ملک]] | 1993/4 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 2 || 1 || 0 |- || 1994 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 2 || 2 || 0 || 0 |- || 1994/5 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1994/5 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 1994/5 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 3 || 2 || 1 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''12''' || '''7''' || '''3''' || '''2''' |- | rowspan=3 | 18 | rowspan=3 | [[رمیز راجہ]] | 1995/6 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 1996/7 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 2 || 0 || 0 || 2 |- | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''5''' || '''1''' || '''2''' || '''2''' |- | rowspan=4 | 19 | rowspan=4 | [[سعید انور]] | 1996/7 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 2 || 1 || 1 || 0 |- || 1997/8 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || پاکستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 1999/2000 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 2 || 0 || 2 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''7''' || '''1''' || '''4''' || '''2''' |- | rowspan=4 | 20 | rowspan=4 | [[عامر سہیل]] | 1997/8 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 1998/9 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 1998/9 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 1 || 0 || 1 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''6''' || '''1''' || '''2''' || '''3''' |- | rowspan=4 | 21 | rowspan=4 | [[راشد لطیف]] | 1997/8♠ || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 1 || 0 || 1 || 0 |- | 1997/8 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 2003/4 || [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || پاکستان || 3 || 3 || 0 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''6''' || '''4''' || '''1''' || '''1''' |- | rowspan=7 | 22 | rowspan=7 | [[معین خان]] | 1997/8♠ || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 1999/2000♠ || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 1999/2000 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 2000 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 2000/1 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 2000/1 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 2 || 1 || 0 || 1 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''13''' || '''4''' || '''2''' || '''7''' |- | rowspan=15 | 23 | rowspan=15 | [[انضمام الحق]]<br />[[فائل:INZAMAM UL HAQ .jpg|100px]] | 2000/1♠ || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 1 || 0 || 1 ||0 |- || 2003/4♠ || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 2003/4 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 2003/4 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 2004/5 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 2 || 1 || 1 || 0 |- || 2004/5♠ || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 2004/5 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 2004/5 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2005/6 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 2005/6 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 2 || 0 || 0 || 2 |- || 2005/6 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 2006 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 4 || 0 || 3<sup>3</sup> || 1 |- || 2006/7 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 2006/7 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 3 || 1 || 2 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''31''' || '''11''' || '''10''' || '''9''' |- | rowspan=5 | 24 | rowspan=5 | [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]]<br /><br />[[فائل:Mohammad yousuf.jpg|100px]] | 2003/4 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2004/5 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 2 || 0 || 2 || 0 |- | 2009/10 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 2009/10 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 3 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''9''' || '''2''' || '''6''' || '''1''' |- | rowspan=4 | 25 | rowspan=4 | [[یونس خان]]<br /><br />[[فائل:Younus Khan 2010.jpg|100px]] | 2004/5♠ || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 2005/6♠ || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2007/8♠ || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 2 || 0 || 0 || 2 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''4''' || '''1''' || '''1''' || '''2''' |- | rowspan=3 | 26 | rowspan=3 | [[شعیب ملک]]<br /><br />[[فائل:Shoaib Malik, Dunedin, NZ, 2009.jpg|100px]] | 2007/8 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || پاکستان || 2 || 0 || 1 || 1 |- || 2007/8 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 1 || 0 || 1 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''3''' || '''0''' || '''2''' || '''1''' |- | rowspan=2 | 27 | rowspan=2 | [[شاہد آفریدی]]<br /><br />[[فائل:Shahid Afridi at the County Ground, Taunton, during Pakistan's 2010 tour of England - 20100902.jpg|100px]] | 2009/10 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || انگلستان || 1 || 0 || 1 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''1''' || '''0''' || '''1''' || '''0''' |- | rowspan=3 | 28 | rowspan=3 | [[سلمان بٹ]]<br><br />[[File:Salman Butt (cropped).jpg|100px]] | 2009/10 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || انگلستان || 2 || 1 || 1 || 0 |- | 2009/10 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 4 || 1 || 3 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''6''' || '''2''' || '''4''' || '''0''' |- | rowspan=24 | 29 | rowspan=24 | [[مصباح الحق]]<br><br />[[File:Misbah-ul-Haq (cropped).jpg|100px]] | 2011/12 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || دبئی ||2 ||0 || 0|| 2 |- | 2011/12 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ ||2 ||1 || 0|| 1 |- | 2011/12 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز ]] || ویسٹ انڈیز ||2 ||1 || 1|| 0 |- | 2011/12 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے ||1 ||1 || 0|| |- | 2011/12 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || متحدہ عرب امارات ||3 ||1 || 0|| 2 |- | 2011/12 || [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || بنگلہ دیش ||2 ||2 || 0|| 0 |- | 2012/13 ||[[ انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| متحدہ عرب امارات ||3 ||3 || 0|| 0 |- | 2012/13 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا ||2 ||0 || 0|| 2 |- | 2012/13 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 3 || 0 || 3 || 0 |- | 2013/14 || [[زمبابوے کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 2 || 1 || 1 || 0 |- | 2013/14 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || متحدہ عرب امارات || 2 || 1 || 1 || 0 |- | 2013/14 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || متحدہ عرب امارات || 3 || 1 || 1 || 1 |- | 2014 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 2 || 0 || 2 || 0 |- | 2014 || [[آسٹریلوی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || متحدہ عرب امارات || 2 || 2 || 0 || 0 |- | 2014 || [[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || متحدہ عرب امارات || 1 || 1 || 0 || 0 |- | 2015 || [[بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || بنگلہ دیش || 2 || 1 || 0 || 1 |- | 2015 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 3 || 2 || 1 ||0 |- | 2015 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || متحدہ عرب امارات|| 3 || 2 || 0 ||1 |- | 2016 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 4 || 2 || 2 ||0 |- || 2016 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || متحدہ عرب امارات|| 3 || 2 || 1 ||0 |- || 2016 || [[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 1 || 0 || 1 ||0 |- || 2016/17 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 3 ||0 |- || 2017 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 3 || 2 || 1 ||0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''56''' || '''26''' || '''19''' || '''11''' |- | rowspan="2" |30 | rowspan="2" |[[محمد حفیظ]]<br><br />[[File:Mohammad Hafeez in 2017.png|100px]] | 2012/13 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 1 ||0 ||1 ||0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan="3" |'''مجموعہ''' || '''1''' ||'''0''' ||'''1''' ||'''0''' |- | rowspan="6" | 31 | rowspan="6" | [[اظہر علی]]<br><br />[[File:Azhar Ali.png|100px]] | 2016 || [[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 1 || 0 || 1 || 0 |- | 2019/20 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 2 || 0 || 2 || 0 |- | 2019/20 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 2020 || [[بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2020 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 0 || 1 || 2 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''9''' || '''2''' || '''4''' || '''3''' |- | rowspan="7" | 32 | rowspan="7" |[[سرفراز احمد]]<br><br />[[File:Memorable (sarfaraz) (cropped).jpg|100px]] | 2017/18 ||[[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| متحدہ عرب امارات ||2|| 0 || 2 ||0 |- | 2017 || [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] || آئرلینڈ || 1 || 1 || 0 || 0 |- | 2018 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 2 || 1 || 1 || 0 |- | 2018/19 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || متحدہ عرب امارات || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 2018/19 || [[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || متحدہ عرب امارات || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 2018/19 || [[جنوبی افریقا کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]] || جنوبی افریقا || 3 || 0 || 3 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''13''' || '''4''' || '''8''' || '''1''' |- |rowspan=2|33 |rowspan=2|[[محمد رضوان (کرکٹ کھلاڑی) |محمد رضوان]] | 2020/21 ||[[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 2 || 0 || 2 || 0 |- |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan="3" | '''مجموعہ''' || '''2''' || '''0''' || '''2''' || '''0''' |- |-bgcolor=#cfc |rowspan=6|34 |rowspan=6|[[بابر اعظم]] <br />[[File:Babar_Azam_in_2020.png|100px]] | 2020/21 ||[[جنوبی افریقا کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]] || پاکستان || 2 || 2 || 0 || 0 |- |-bgcolor=#cfc | 2021 ||[[زمبابوے کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 2 || 2 || 0 || 0 |- |-bgcolor=#cfc | 2021 ||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 2 || 1 || 1 || 0 |- |-bgcolor=#cfc | 2021 ||[[بنگلا دیش کرکٹ ٹیم|بنگلا دیش]] || بنگلا دیش || 2 || 2 || 0 || 0 |- |-bgcolor=#cfc | 2022 ||[[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan="3" | '''مجموعہ''' || '''11''' || '''7''' || '''2''' || '''2''' |- |} نوٹس: * <sup>1</sup> ایشین ٹیسٹ چیمپین شپ * <sup>2</sup> فائنل ایشین ٹیسٹ چیمپین شپ * <sup>3</sup> بشمول ایک بے نتیجہ میچ === ایک روزہ بین الاقوامی کپتان === {| class="wikitable sortable" style="margin: 1em auto 1em auto" width="80%" ! bgcolor="#efefef" colspan=9 | پاکستانی ایک روزہ بین الاقوامی کپتان |- bgcolor="#efefef" ! شمار ! نام ! سال ! کھیلے ! جیتے ! برابر ! ہارے ! بے نتیجہ ! جیت % |- || 1 || [[انتخاب عالم (پاکستانی کرکٹ کھلاڑی)|انتخاب عالم]] || 1972/3-1974 || 3 || 2 || 0 || 1 || 0 || 67% |- || 2 || [[آصف اقبال (کرکٹر)|آصف اقبال]] || 1975–1979 || 6 || 2 || 0 || 4 || 0 || 33% |- || 3 || [[ماجد خان (کرکٹر)|ماجد خان]] || 1975 || 2 || 1 || 0 || 1 || 0 || 50% |- || 4 || [[مشتاق محمد]] || 1976/7-1978/1979 || 4 || 2 || 0 || 2 || 0 || 50% |- || 5 || [[وسیم باری]] || 1977/8-1978 || 5 || 1 || 0 || 4 || 0 || 20% |- || 6 || [[جاوید میانداد]] || 1980/1-1992/3 || 62 || 26 || 1 || 33 || 2 || 44% |- || 7 || [[ظہیر عباس]] || 1981/2-1984/5 || 13 || 7 || 0 || 5 || 1 || 58% |- || 8 || [[عمران خان]] || 1982–1991/2 || 139 || 75 || 1 || 59 || 4 || 54% |- || 9 || [[سرفراز نواز]] || 1983/4 || 1 || 0 || 0 || 1 || 0 || 0% |- || 10 || [[عبدالقادر (کرکٹر)|عبدالقادر]] || 1987/8-1988/9 || 5 || 1 || 0 || 4 || 0 || 20% |- || 11 || [[سلیم ملک]] || 1992–1994/5 || 34 || 21 || 2 || 11 || 0 || 62% |- || 12 || [[رمیز راجہ]] || 1992–1997 || 22 || 7 || 0 || 13 || 2 || 32% |- || 13 || [[وسیم اکرم]] || 1992/3-1999/2000 || 109 || 66 || 2 || 41 || 0 || 61% |- || 14 || [[وقار یونس]] || 1993/4-2002/3 || 62 || 37 || 0 || 23 || 2 || 60% |- || 15 || [[معین خان]] || 1994/5-2000/1 || 34 || 20 || 0 || 14 || 0 || 59% |- || 16 || [[سعید انور]] || 1994/5-1999/2000 || 11 || 5 || 0 || 6 || 0 || 45% |- || 17 || [[عامر سہیل]] || 1995/6-1998/9 || 22 || 9 || 0 || 12 || 1 || 41% |- || 18 || [[راشد لطیف]] || 1997/8-2003 || 25 || 13 || 0 || 12 || 0 || 52% |- || 19 || [[انضمام الحق]] || 2002/3-2007 || 87 || 51 || 0 || 33 || 2 || 60% |- || 20 || [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 2003/4-2004/5 || 8 || 2 || 0 || 6 || 0 || 50% |- || 21 || [[یونس خان]] || 2004/5-2006/7 || 21 || 8 || 0 || 13 || 0 || 38% |- || 22 || [[عبد الرزاق (کرکٹ کھلاڑی)|عبد الرزاق]] || 2006 || 1 || 0 || 0 || 1 || 0 || 0% |- || 23 || [[شعیب ملک]] || 2007/2009 || 36 || 24 || 0 || 12 || 0 || 66% |- || 24 || [[مصباح الحق]] || 2008، 2011–2015 || 87 || 45 || 2 || 39 || 1 || 51.72% |- || 25 || [[شاہد آفریدی]] || 2009–2011، 2014 || 38 || 19 || 0 || 18 || 1 || 51.35% |- || 26 || [[اظہر علی]] || 2015- تا حال || 11 || 5 || 5 || 3 || 1 || 50.00% |- |-bgcolor=#DDEEFF class="sortbottom" | colspan=3 align='center' | '''مجموعہ عظمی''' ''25 جولائی 2013 کے مطابق''|| '''833''' || '''444''' || '''8''' || '''364''' || '''17''' || 53.30% |} === ٹوئنٹی/20 بین الاقوامی کپتان === {| class="wikitable sortable" style="margin: 1em auto 1em auto" ! style="background:#093;" colspan=9 | پاکستانی ٹوئنٹی/20 بین الاقوامی کپتان |- bgcolor="#efefef" ! class="unsortable" | شمار ! نام ! سال ! کھیلے ! جیتے ! ہارے ! برابر ! بے نتیجہ ! % |- || 1 ! scope="row" | [[انضمام الحق]] || 2006-2006 || 1 || 1 || 0 || 0 || 0 || 100.00 |- || 2 ! scope="row" | [[یونس خان]] || 2007–2009 || 8 || 5 || 3 || 0 || 0 || 62.50 |- || 3 ! scope="row" | [[شعیب ملک]] || 2007–2010 || 17 || 12 || 4 || 1 || 0 || 73.52 |- || 4 ! scope="row" | [[مصباح الحق]] || 2011–2012 || 8 || 6 || 2 || 0 || 0 || 75.00 |- || 5 ! scope="row" | [[شاہد آفریدی]] || 2009–2011،2014-2015|| 20 || 9 || 11 || 0 || 0 || 45.00 |- || 6 ! style="row" | [[محمد حفیظ]] || 2012–2014 || 29 || 17 || 11 || 1 || 0 || 60.34 |- || 7 ! style="row" | [[شاہد آفریدی]] || 2015–2016 || 23 || 10 || 13|| 0 || 0 || %43.5 |- ||8 ! style="row " | [[سرفراز احمد]] || 2016- تاحال ||0||0||0||0||0|| %0.00 |- | colspan=3 | '''مجموعہ عظمی''' || '''83''' || '''50''' || '''31''' || '''2''' || 0 || '''59.75''' |} === پاکستان انڈر 19 کرکٹ کپتان === [[پاکستان انڈر۔19 کرکٹ ٹیم]] کے کپتانوں کی فہرست درج ذیل ہے۔ {| class="wikitable" ! bgcolor="#efefef" colspan=9 | پاکستان انڈر۔19 کرکٹ کپتان |- bgcolor="#efefef" ! عدد ! نام ! سال ! بمقابلہ ! بمقام ! کھیلے ! جیتے ! ہارے ! ڈرا ہوئے |- || 1 || [[جاوید قریشی]] || 1978/9 || [[بھارت کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 5 || 0 || 0 || 5 |- || 2 || [[رمیز راجہ]] || 1980/1 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 3 || [[سلیم ملک]] || 1981/2 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 4 || [[باسط علی]] || 1988/9 || [[بھارت کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 4 || 0 || 1 || 3 |- | rowspan=3 | 5 | rowspan=3 | [[معین خان]] | 1989/90 || [[بھارت کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 4 || 0 || 1 || 3 |- || 1990 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ’’’ || '''7''' || '''0''' || '''2''' || '''5''' |- || 6 || [[علی حیدر]] || 1991/2 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 2 || 1 || 1 || 0 |- || 7 || [[محمد افضل (کرکٹ کھلاڑی)|محمد افضل]] || 1991/2♠ || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 8 || [[قیوم الحسن]] || 1993/4 || [[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 9 || [[میصام حسنین]] || 1994/5 || [[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 10 || [[نوید الحسن]] || 1995/6 || [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 3 || 0 || 2 || 1 |- || 11 || [[محمد وسیم (کرکٹ کھلاڑی)|محمد وسیم]] || 1996/7 || [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 12 || [[شاداب کبیر]] || 1996/7 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 2 || 0 || 1 || 1 |- | rowspan=4 | 13 | rowspan=4 | [[احمر سعید]] | 1996/7♠ || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 1996/7 || [[جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1996/7 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 1 || 1 || 1 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ’’’ || '''7''' || '''3''' || '''1''' || '''3''' |- | rowspan=3 | 14 | rowspan=3 | [[بازید خان]] | 1997/8 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 1998 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 1 || 2 || 0 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ’’’ || '''6''' || '''1''' || '''2''' || '''3''' |- || 15 || [[حسن رضا]] || 1999 || [[جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 16 || [[خالد لطیف (کرکٹ کھلاڑی)|خالد لطیف]] || 2003 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 2 || 0 || 0 || 2 |- || 17 || [[جہانگیر مرزا]] || 2005 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 2 || 0 || 0 || 2 |- || 18 || [[محمد ابراہیم (کرکٹ کھلاڑی)|محمد ابراہیم]] || 2006 || [[بھارت کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 2 || 0 || 2 || 0 |- | rowspan=3 | 19 | rowspan=3 | [[عماد وسیم]] || 2007 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 2007 || [[بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ’’’ || '''3''' || '''1''' || '''1''' || '''1''' |- | colspan=5 | ‘‘‘مجموعہ عظمی’’’ || '''62''' || '''10''' || '''13''' || '''41''' |} === یوتھ ایک روزہ بین الاقوامی کپتان === {| class="wikitable" ! bgcolor="#efefef" colspan=8 | پاکستان انڈر 19 ایک روزہ کپتان |- bgcolor="#efefef" ! عدد ! نام ! سال ! کھیلے ! جیتے ! برابر ! ہارے ! بے نتیجہ |- || 1 || [[ظہور الہی]] ||2011/8 || 9 || 6 || 0 || 3 || 0 |- || 2 || [[غلام پاشا]] || 1989/90 || 2 || 0 || 0 || 2 || 0 |- || 3 || [[معین خان]] || 1989/90-1990 || 4 || 2 || 0 || 2 || 0 |- || 4 || [[علی حیدر]] || 1991/2 || 3 || 3 || 0 || 0 || 0 |- || 5 || [[قیوم الحسن]] || 1993/4 || 3 || 2 || 0 || 1 || 0 |- || 6 || [[میصام حسنین]] || 1994/5 || 3 || 1 || 0 || 2 || 0 |- || 7 || [[نوید الحسن]] || 1995/6 || 3 || 2 || 0 || 1 || 0 |- || 8 || [[محمد وسیم (کرکٹ کھلاڑی)|محمد وسیم]] || 1996/7 || 3 || 1 || 0 || 2 || 0 |- || 9 || [[احمر سعید]] || 1996/7 || 6 || 2 || 1 || 3 || 0 |- || 10 || [[بازید خان]] || 1997/8-1998 || 12 || 4 || 0 || 7 || 1 |- || 11 || [[حسن رضا]] || 1998/9-1999/2000 || 8 || 7 || 0 || 1 || 0 |- || 12 || [[سلمان بٹ]] || 2001/2 || 9 || 7 || 0 || 2 || 0 |- || 13 || [[جنید ضیاء]] || 2001/2 || 2 || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 14 || [[خالد لطیف (کرکٹ کھلاڑی)|خالد لطیف]] || 2003-2003/4 || 16 || 12 || 0 || 4 || 0 |- || 15 || [[جہانگیر مرزا]] || 2004/5 || 3 || 1 || 0 || 2 || 0 |- || 16 || [[سرفراز احمد]] || 2005/6 || 15 || 11 || 0 || 5 || 0 |- || 17 || [[ریاض خیل]] || 2006/7 || 3 || 0 || 0 || 3 || 0 |- || 18 || [[عماد وسیم]] || 2006 || 1 || 0 || 0 || 1 || 0 |- || 18 || [[احمد شہزاد]] || 2007 || 5 || 2 || 0 || 3 || 0 |- || 19 || [[عظیم گھمن]] || 2009/10 || 16 || 11 || 0 || 4 || 1 |- || 20 || [[بابر اعظم]] || 2012 || 21 || 13 || 1 || 7 || 0 |- || 21 || [[سمیع اسلم]] || 2013/14 || 19 || 15 || 0 || 3 || 1 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ عظمی’’’ || '''197''' || '''123''' || '''2''' || '''68''' || '''4''' |} == خواتین کرکٹ == === ٹیسٹ کرکٹ کپتان === پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی ٹیسٹ کپتانوں کہ فہرست: {| class="wikitable" ! bgcolor="#efefef" colspan=9 | پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی ٹیسٹ کپتان |- bgcolor="#efefef" ! عدد ! نام ! سال ! بمقابلہ ! بمقام ! کھیلے ! جیتے ! ہارے ! بے نتیجہ |- | rowspan=4 | 1 | rowspan=4 | [[شازیہ خان]] | 1997/8 || [[سری لنکا خواتین کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 2000 || [[آئر لینڈ خواتین کرکٹ ٹیم|آئر لینڈ]] || آئر لینڈ || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 2003/4 || [[ویسٹ انڈیز خواتین کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ عظمی’’’ || '''3''' || '''0''' || '''2''' || '''1''' |} === پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی ایک روزہ کرکٹ کپتان === پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کپتانوں کہ فہرست: {| class="wikitable" ! bgcolor="#efefef" colspan=8 | پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کپتان |- bgcolor="#efefef" ! عدد ! نام ! سال ! کھیلے ! جیتے ! برابر ! ہارے ! بے نتیجہ |- || 1 || [[شازیہ خان]] || 1997–2004 || 39 || 7 || 0 || 32 || 0 |- || 2 || [[سعدیہ بٹ]] || 2003 || 1 || 1 || 0 || 0 || 0 |- || 3 || [[ثناء جاوید]] || 2005–06 || 4 || 0 || 0 || 4 || 0 |- || 4 || [[عروج ممتاز]] || 2006–2009 || 26 || 4 || 0 || 21 || 1 |- || 5 || [[ثناء میر]] || 2009–present || 36 || 17 || 0 || 18 || 1 |- || 6 || [[بسمہ معروف]] || 2013 || 2 || 2 || 0 || 0 || 0 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ عظمی’’’ || '''108''' || '''31''' || '''0''' || '''75''' || '''2''' |} == مزید دیکھیے == * [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم]] * [[پاکستان انڈر۔19 کرکٹ ٹیم]] * [[پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * [http://www.cricketarchive.com/ کرکٹ آرکائیو] * [http://www.cricinfo.com/ کرک انفو] == بیرونی روابط == * [http://www.pcboard.com.pk/ پاکستان کرکٹ بورڈ] {{پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کپتان}} {{پاکستان ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کپتان}} {{پاکستان ٹوئنٹی/20 کرکٹ کپتان}} {{قومی کرکٹ کپتان}} {{پاکستان قومی کرکٹ ٹیم}} {{پاکستانی شخصیات کی فہرستیں}} [[زمرہ:بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان|قومی]] [[زمرہ:پاکستان کے کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرستیں|کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:پاکستانی کرکٹ کے کپتان|پاکستانی کرکٹ کے کپتان]] [[زمرہ:کرکٹ کپتان|پاکستان]] [[زمرہ:کرکٹ کپتانوں کی فہرستیں]] cxvt7e1u1c0v7s59ng4nqypqldorjd1 5141566 5141551 2022-08-28T11:57:16Z ساجد امجد ساجد 9147 /* ایک روزہ بین الاقوامی کپتان */ wikitext text/x-wiki یہ '''پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست'' ہے۔ [[پاکستان]] 28 جولائی 1953 کو '''امپیریل کرکٹ کانفرنس''' (اب [[انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]]) کا رکن بنا۔ [[پاکستان]] نے [[ایک روزہ بین الاقوامی]] [[کرکٹ عالمی کپ]] 1992 میں [[عمران خان]] کی قیادت میں جیتا۔ اس کے علاوہ [[ٹوئنٹی/20]] کا عالمی کپ 2009 میں [[یونس خان]] کی قیادت میں جیتا۔ == مردوں کی کرکٹ == === ٹیسٹ کرکٹ کپتان === {| class="wikitable sortable" width="90%" ! bgcolor="#efefef" colspan=9 | |- bgcolor="#efefef" ! شمار ! نام ! سال ! بمقابلہ ! مقام ! کھیلے ! جیتے ! ہارے ! برابر |- | rowspan=7 | 1 | rowspan=7 | [[عبد الحفیظ کاردار]] | 1952/3 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 5 || 1 || 2 || 2 |- || 1954 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 4 || 1 || 1 || 2 |- || 1954/5 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 5 || 0 || 0 || 5 |- || 1955/6 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1956/7 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 1957/8 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 5 || 1 || 3 || 1 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''23''' || '''6''' || '''6''' || '''11''' |- | rowspan=4 | 2 | rowspan=4 | [[فضل محمود]]<br /><!-- Unsourced image removed: [[تصویر:Pakistani Cricketer Fazal Mahmood.jpg|100px]] --> | 1958/9 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 3 || 2 || 1 || 0 |- || 1959/60 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 2 || 0 || 1 || 1 |- || 1960/1 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 5 || 0 || 0 || 5 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''10''' || '''2''' || '''2''' || '''6''' |- | rowspan=3 | 3 | rowspan=3 | [[امتیاز احمد (کرکٹر)|امتیاز احمد]] | 1959/60♠ || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 1961/2 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 3 || 0 || 1 || 2 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''4''' || '''0''' || '''2''' || '''2''' |- || 4 || [[جاوید برکی]] || 1962 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || '''5''' || '''0''' || '''4''' || '''1''' |- | rowspan=6 | 5 | rowspan=6 | [[حنیف محمد]] | 1964/5 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 1964/5 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 1964/5 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 1964/5 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1967 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 0 || 2 || 1 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''11''' || '''2''' || '''2''' || '''7''' |- || 6 ||[[سعید احمد (کرکٹر)|سعید احمد]] || 1968/9 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || '''3''' || '''0''' || '''0''' || '''3''' |- | rowspan=7 | 7 | rowspan=7 | [[انتخاب عالم (پاکستانی کرکٹ کھلاڑی)|انتخاب عالم]] | 1969/70 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 1971 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 1972/3 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 3 || 0 |- || 1972/3 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1974 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 1974/5 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 2 || 0 || 0 || 2 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''17''' || '''1''' || '''5''' || '''11''' |- || 8 ||[[ماجد خان (کرکٹر)|ماجد خان]]<br /> || 1972/3 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || '''3''' || '''0''' || '''0''' || '''3''' |- | rowspan=7 | 9 | rowspan=7 | [[مشتاق محمد]] | 1976/7 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1976/7 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 1976/7 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 5 || 1 || 2 || 2 |- || 1978/9 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1978/9 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1978/9 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 2 || 1 || 1 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''19''' || '''8''' || '''4''' || '''7''' |- | rowspan=3 | 10 | rowspan=3 | [[وسیم باری]] | 1977/8 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 1978 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 0 || 2 || 1 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''6''' || '''0''' || '''2''' || '''4''' |- || 11 ||[[آصف اقبال (کرکٹر)|آصف اقبال]] || 1979/80 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || '''6''' || '''0''' || '''2''' || '''4''' |- | rowspan=12 | 12 | rowspan=12 | [[جاوید میانداد]]<br /><br /> | 1979/80 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1980/1 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 4 || 0 || 1 || 3 |- || 1981/2 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 1981/2 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1984/5 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 0 || 2 || 1 |- || 1985/6 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1987/8 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1988/9 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1990/1 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 3 || 0 || 0 |- || 1992 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 5 || 2 || 1 || 2 |- || 1992/3 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 1 || 1 || 0 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''34''' || '''14''' || '''6''' || '''14''' |- | rowspan=15 | 13 | rowspan=15 | [[عمران خان]]<br />[[فائل:Konferenz Pakistan und der Westen - Imran Khan (4155877864) cropped.jpg|100px]] | 1982 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 1982/3 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 3 || 0 || 0 |- || 1982/3 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 6 || 3 || 0 || 3 |- || 1983/4♠ || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 2 || 0 || 1 || 1 |- || 1985/6 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 1986/7 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 1986/7 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 5 || 1 || 0 || 4 |- || 1987 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 5 || 1 || 0 || 4 |- || 1987/8 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 1988/9 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 2 || 0 || 0 || 2 |- || 1989/90 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 4 || 0 || 0 || 4 |- || 1989/90 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 1990/1 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 1991/2 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''48''' || '''14''' || '''8''' || '''26''' |- | rowspan=6 | 14 | rowspan=6 | [[ظہیر عباس]] | 1983/4 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 1983/4 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 1983/4 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1984/5 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 2 || 0 || 0 || 2 |- || 1984/5 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''14''' || '''3''' || '''1''' || '''10''' |- | rowspan=13 | 15 | rowspan=13 | [[وسیم اکرم]]<br /><br />[[فائل:Wasim Akram.jpg|100px]] | 1992/3 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 3 || 0 || 2 || 1 |- || 1993/4 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || پاکستان || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 1995/6 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 1995/6 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 1996 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1996/7 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || پاکستان || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 1997/8 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 3 || 3 || 0 || 0 |- || 1998/9 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 2 || 1 || 1 || 0 |- || 1998/9<sup>1</sup> || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 1998/9<sup>1</sup> || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 1998/9<sup>2</sup> || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || بنگلہ دیش || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 1999/2000 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 3 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''25''' || '''12''' || '''8''' || '''5''' |- | rowspan=12 | 16 | rowspan=12 | [[وقار یونس]]<br /><br />[[فائل:Waqar younis.jpg|100px]] | 1993/4♠ || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2001 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 2 || 1 || 1 || 0 |- || 2001/2<sup>1</sup> || [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2001/2 || [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || بنگلہ دیش || 2 || 2 || 0 || 0 |- || 2001/2 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || شارجہ || 2 || 2 || 0 ||0 |- || 2001/2<sup>2</sup> || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 2002 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2002/3 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || سری لنکا || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 2002/3 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || شارجہ || 2 || 0 || 2 || 0 |- || 2002/3 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 2 || 2 || 0 || 0 |- || 2002/3 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 2 || 0 || 2 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''17''' || '''10''' || '''7''' || '''0''' |- | rowspan=6 | 17 | rowspan=6 | [[سلیم ملک]] | 1993/4 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 2 || 1 || 0 |- || 1994 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 2 || 2 || 0 || 0 |- || 1994/5 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 1994/5 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 1994/5 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 3 || 2 || 1 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''12''' || '''7''' || '''3''' || '''2''' |- | rowspan=3 | 18 | rowspan=3 | [[رمیز راجہ]] | 1995/6 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 1996/7 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 2 || 0 || 0 || 2 |- | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''5''' || '''1''' || '''2''' || '''2''' |- | rowspan=4 | 19 | rowspan=4 | [[سعید انور]] | 1996/7 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 2 || 1 || 1 || 0 |- || 1997/8 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || پاکستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 1999/2000 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 2 || 0 || 2 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''7''' || '''1''' || '''4''' || '''2''' |- | rowspan=4 | 20 | rowspan=4 | [[عامر سہیل]] | 1997/8 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 1998/9 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 1998/9 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 1 || 0 || 1 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''6''' || '''1''' || '''2''' || '''3''' |- | rowspan=4 | 21 | rowspan=4 | [[راشد لطیف]] | 1997/8♠ || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 1 || 0 || 1 || 0 |- | 1997/8 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 2003/4 || [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || پاکستان || 3 || 3 || 0 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''6''' || '''4''' || '''1''' || '''1''' |- | rowspan=7 | 22 | rowspan=7 | [[معین خان]] | 1997/8♠ || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 1999/2000♠ || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 1999/2000 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 2000 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 2000/1 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- || 2000/1 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 2 || 1 || 0 || 1 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''13''' || '''4''' || '''2''' || '''7''' |- | rowspan=15 | 23 | rowspan=15 | [[انضمام الحق]]<br />[[فائل:INZAMAM UL HAQ .jpg|100px]] | 2000/1♠ || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 1 || 0 || 1 ||0 |- || 2003/4♠ || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 2003/4 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 2003/4 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 2004/5 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 2 || 1 || 1 || 0 |- || 2004/5♠ || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 2004/5 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 2004/5 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2005/6 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 2005/6 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 2 || 0 || 0 || 2 |- || 2005/6 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 2006 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 4 || 0 || 3<sup>3</sup> || 1 |- || 2006/7 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 2006/7 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 3 || 1 || 2 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''31''' || '''11''' || '''10''' || '''9''' |- | rowspan=5 | 24 | rowspan=5 | [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]]<br /><br />[[فائل:Mohammad yousuf.jpg|100px]] | 2003/4 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2004/5 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 2 || 0 || 2 || 0 |- | 2009/10 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 1 || 1 || 1 |- || 2009/10 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 3 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''9''' || '''2''' || '''6''' || '''1''' |- | rowspan=4 | 25 | rowspan=4 | [[یونس خان]]<br /><br />[[فائل:Younus Khan 2010.jpg|100px]] | 2004/5♠ || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 2005/6♠ || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2007/8♠ || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 2 || 0 || 0 || 2 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''4''' || '''1''' || '''1''' || '''2''' |- | rowspan=3 | 26 | rowspan=3 | [[شعیب ملک]]<br /><br />[[فائل:Shoaib Malik, Dunedin, NZ, 2009.jpg|100px]] | 2007/8 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || پاکستان || 2 || 0 || 1 || 1 |- || 2007/8 || [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 1 || 0 || 1 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''3''' || '''0''' || '''2''' || '''1''' |- | rowspan=2 | 27 | rowspan=2 | [[شاہد آفریدی]]<br /><br />[[فائل:Shahid Afridi at the County Ground, Taunton, during Pakistan's 2010 tour of England - 20100902.jpg|100px]] | 2009/10 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || انگلستان || 1 || 0 || 1 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''1''' || '''0''' || '''1''' || '''0''' |- | rowspan=3 | 28 | rowspan=3 | [[سلمان بٹ]]<br><br />[[File:Salman Butt (cropped).jpg|100px]] | 2009/10 || [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || انگلستان || 2 || 1 || 1 || 0 |- | 2009/10 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 4 || 1 || 3 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''6''' || '''2''' || '''4''' || '''0''' |- | rowspan=24 | 29 | rowspan=24 | [[مصباح الحق]]<br><br />[[File:Misbah-ul-Haq (cropped).jpg|100px]] | 2011/12 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || دبئی ||2 ||0 || 0|| 2 |- | 2011/12 || [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ ||2 ||1 || 0|| 1 |- | 2011/12 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز ]] || ویسٹ انڈیز ||2 ||1 || 1|| 0 |- | 2011/12 || [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے ||1 ||1 || 0|| |- | 2011/12 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || متحدہ عرب امارات ||3 ||1 || 0|| 2 |- | 2011/12 || [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || بنگلہ دیش ||2 ||2 || 0|| 0 |- | 2012/13 ||[[ انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| متحدہ عرب امارات ||3 ||3 || 0|| 0 |- | 2012/13 || [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا ||2 ||0 || 0|| 2 |- | 2012/13 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 3 || 0 || 3 || 0 |- | 2013/14 || [[زمبابوے کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 2 || 1 || 1 || 0 |- | 2013/14 || [[جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || متحدہ عرب امارات || 2 || 1 || 1 || 0 |- | 2013/14 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || متحدہ عرب امارات || 3 || 1 || 1 || 1 |- | 2014 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 2 || 0 || 2 || 0 |- | 2014 || [[آسٹریلوی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || متحدہ عرب امارات || 2 || 2 || 0 || 0 |- | 2014 || [[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || متحدہ عرب امارات || 1 || 1 || 0 || 0 |- | 2015 || [[بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || بنگلہ دیش || 2 || 1 || 0 || 1 |- | 2015 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 3 || 2 || 1 ||0 |- | 2015 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || متحدہ عرب امارات|| 3 || 2 || 0 ||1 |- | 2016 || [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 4 || 2 || 2 ||0 |- || 2016 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || متحدہ عرب امارات|| 3 || 2 || 1 ||0 |- || 2016 || [[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 1 || 0 || 1 ||0 |- || 2016/17 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 3 ||0 |- || 2017 || [[ویسٹ انڈیز قومی کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 3 || 2 || 1 ||0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''56''' || '''26''' || '''19''' || '''11''' |- | rowspan="2" |30 | rowspan="2" |[[محمد حفیظ]]<br><br />[[File:Mohammad Hafeez in 2017.png|100px]] | 2012/13 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 1 ||0 ||1 ||0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan="3" |'''مجموعہ''' || '''1''' ||'''0''' ||'''1''' ||'''0''' |- | rowspan="6" | 31 | rowspan="6" | [[اظہر علی]]<br><br />[[File:Azhar Ali.png|100px]] | 2016 || [[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 1 || 0 || 1 || 0 |- | 2019/20 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 2 || 0 || 2 || 0 |- | 2019/20 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 2020 || [[بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || پاکستان || 1 || 1 || 0 || 0 |- || 2020 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 0 || 1 || 2 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''9''' || '''2''' || '''4''' || '''3''' |- | rowspan="7" | 32 | rowspan="7" |[[سرفراز احمد]]<br><br />[[File:Memorable (sarfaraz) (cropped).jpg|100px]] | 2017/18 ||[[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| متحدہ عرب امارات ||2|| 0 || 2 ||0 |- | 2017 || [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] || آئرلینڈ || 1 || 1 || 0 || 0 |- | 2018 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 2 || 1 || 1 || 0 |- | 2018/19 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || متحدہ عرب امارات || 2 || 1 || 0 || 1 |- || 2018/19 || [[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || متحدہ عرب امارات || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 2018/19 || [[جنوبی افریقا کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]] || جنوبی افریقا || 3 || 0 || 3 || 0 |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan=3 | '''مجموعہ''' || '''13''' || '''4''' || '''8''' || '''1''' |- |rowspan=2|33 |rowspan=2|[[محمد رضوان (کرکٹ کھلاڑی) |محمد رضوان]] | 2020/21 ||[[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 2 || 0 || 2 || 0 |- |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan="3" | '''مجموعہ''' || '''2''' || '''0''' || '''2''' || '''0''' |- |-bgcolor=#cfc |rowspan=6|34 |rowspan=6|[[بابر اعظم]] <br />[[File:Babar_Azam_in_2020.png|100px]] | 2020/21 ||[[جنوبی افریقا کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]] || پاکستان || 2 || 2 || 0 || 0 |- |-bgcolor=#cfc | 2021 ||[[زمبابوے کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] || زمبابوے || 2 || 2 || 0 || 0 |- |-bgcolor=#cfc | 2021 ||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 2 || 1 || 1 || 0 |- |-bgcolor=#cfc | 2021 ||[[بنگلا دیش کرکٹ ٹیم|بنگلا دیش]] || بنگلا دیش || 2 || 2 || 0 || 0 |- |-bgcolor=#cfc | 2022 ||[[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- |-bgcolor="#F5DEB3" | colspan="3" | '''مجموعہ''' || '''11''' || '''7''' || '''2''' || '''2''' |- |} نوٹس: * <sup>1</sup> ایشین ٹیسٹ چیمپین شپ * <sup>2</sup> فائنل ایشین ٹیسٹ چیمپین شپ * <sup>3</sup> بشمول ایک بے نتیجہ میچ === ایک روزہ بین الاقوامی کپتان === {| class="wikitable sortable" style="margin: 1em auto 1em auto" ! style="background:#CCFF80;" colspan=10 | پاکستانی ایک روزہ بین الاقوامی کپتان<ref name=ایک روزہ>{{citation|url=http://stats.espncricinfo.com/pakistan/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=7;type=team |title=پاکستان / ریکارڈز / ایک روزہ بین الاقوامی / کپتانوں کی فہرست |publisher=[[کرک انفو]] |access-date=26 فروری 2015}}</ref> |- bgcolor="#CCFF80" !نمبر !تصویر!!نام!! سال!! میچ!! جیتےا!! برابر !! ہارے!!بے نتیجہ!! جیت % |- ||'''1''' | ||[[انتخاب عالم]] || 1972/3-1974 || 3 || 2 || 0 || 1 || 0 || 67.33% |- ||'''2''' | ||[[آصف اقبال (کرکٹ کھلاڑی)|آصف اقبال]] || 1975–1979 || 6 || 2 || 0 || 4 || 0 || 33.33% |- ||''3'' ||[[File:Majid Khan Cricket Legend.png|100x100px]] || [[ماجد خان (کرکٹ کھلاڑی)|ماجد خان]] || 1975 || 2 || 1 || 0 || 1 || 0 || 50% |- ||''4'' | ||[[مشتاق محمد]] || 1976/7-1978/1979 || 4 || 2 || 0 || 2 || 0 || 50% |- ||''5'' | ||[[وسیم باری]] || 1977/8-1978 || 5 || 1 || 0 || 4 || 0 || 20% |- ||'''6''' ||[[File:Miandad PTCL (cropped).jpg|100x100px]] || [[جاوید میانداد]] || 1980/1-1992/3 || 62 || 26 || 1 || 33 || 2 || 44.16% |- ||'''7''' | ||[[ظہیر عباس]] || 1981/2-1984/5 || 13 || 7 || 0 || 5 || 1 || 58.23% |- ||''8'' ||[[File:Konferenz Pakistan und der Westen - Imran Khan (4155877864) cropped.jpg|100x100px]] || [[عمران خان]] || 1982-1991/2 || 139 || 75 || 1 || 59 || 4 || 55.92% |- ||''9'' | ||[[سرفراز نواز]] || 1983/4 || 1 || 0 || 0 || 1 || 0 || 0% |- ||''''10'''' ||[[File:Abdul Qadir 1990 (cropped).jpg|100x100px]] || [[عبدالقادر (کرکٹر)|عبدالقادر]] || 1987/8-1988/9 || 5 || 1 || 0 || 4 || 0 || 20% |- ||'''11''' ||[[File:Saleem Malik.jpg|100x100px]] || [[سلیم ملک]] || 1992-1994/5 || 34 || 21 || 2 || 11 || 0 || 64.70% |- ||'''12''' ||[[File:Pakistan Super League PSLt24 Cricket Ramiz Raja (cropped).png|100x100px]] || [[رمیز راجہ]] || 1992–1997 || 22 || 7 || 0 || 13 || 2 || 35.00% |- ||'''13''' ||[[File:Wasim Akram.jpg|100x100px]] || [[وسیم اکرم]] || 1992/3-1999/2000 || 109 || 66 || 2 || 41 || 0 || 61.46% |- ||'''14''' ||[[File:Waqar younis.jpg|100x100px]] || [[وقار یونس]] || 1993/4-2002/3 || 62 || 37 || 0 || 23 || 2 || 60.61% |- ||'''15''' ||[[File:Moin Khan.png|100x100px]] || [[معین خان]] || 1994/5-2000/1 || 34 || 20 || 0 || 14 || 0 || 58.82% |- ||'''16''' | ||[[سعید انور]] || 1994/5-1999/2000 || 11 || 5 || 0 || 6 || 0 || 45.45% |- ||''''17'''' | ||[[عامر سہیل]] || 1995/6-1998/9 || 22 || 9 || 0 || 12 || 1 || 42.85% |- ||'''18''' ||[[File:Rashid Latif (1).jpg|100x100px]] || [[راشد لطیف]] || 1997/8-2003 || 25 || 13 || 0 || 12 || 0 || 52.00% |- ||'''19''' ||[[File:INZAMAM UL HAQ .jpg|100x100px]] || [[انضمام الحق]] || 2002/3-2007 || 87 || 51 || 0 || 33 || 3 || 60.71% |- ||'''20''' ||[[File:Mohammad yousuf.jpg|100x100px]] || [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی) |محمد یوسف]] || 2003/4، 2004/5، 2009/10 || 8 || 2 || 0 || 6 || 0 || 25.00% |- ||''21'' ||[[File:Younus Khan 2010.jpg|100x100px]] || [[یونس خان]] || 2005–2009 || 21 || 8 || 0 || 13 || 0 || 38.09% |- ||'''22''' ||[[File:Razzaq.jpg|100x100px]] || [[عبدالرزاق (کرکٹر)|عبدالرزاق]] || 2006 || 1 || 0 || 0 || 1 || 0 || 0% |- ||''23'' ||[[File:Shoaib Malik answering RAPID FIRE questions (PCB) 01.jpg|100x100px]] || [[شعیب ملک]] || 2007-2009؛ 2019 || 41 || 25 || 0 || 16 || 0 || 60.97% |- ||'''24''' ||[[File:Misbah-ul-Haq (cropped).jpg|100x100px]] || [[مصباح الحق]] || 2008–2015 || 87 || 45 || 2 || 39 || 1 || 51.72% |- ||'''25''' ||[[File:Shahid Afridi in 2017.jpg|100x100px]] || [[شاہد آفریدی]] || 2009–2014 || 38 || 19 || 0 || 18 || 1 || 51.35% |- ||'''26''' ||[[File:Azhar Ali.png|100x100px]] || [[اظہر علی]] || 2015–2017 || 29 || 12 || 0 || 16 || 1 || 40.00% |- ||''''27'''' ||[[File:Memorable (sarfaraz) (cropped).jpg|100x100px]] || [[سرفراز احمد]] || 2015، 2017–2019 || 50 || 27 || 0 || 20 || 1 || 56.00% |- ||'''28''' ||[[File:Mohammad Hafeez in 2017.png|100x100px]] || [[محمد حفیظ]] || 2017 || 2 || 1 || 0 || 1 || 0 || 50.00% |- ||''29'' ||[[File:Imad Wasim 1.jpg|100x100px]] || [[عماد وسیم]] || 2019 || 2 || 0 || 0 || 2 || 0 || 0.00% |- |-bgcolor=#cfc ||''30'' ||[[File:Babar_Azam_in_2020.png|100x100px]] || [[بابر اعظم]] || 2020–موجودہ || 18 || 12 || 1 || 5 || 0 || 69.44% |-bgcolor=#FFE699 | colspan=4 align='center' | '''کل مجموعہ'''<ref>{{citation |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283878.html |title=ریکارڈز/ ایک روزہ بین الاقوامی/ ٹیم ریکارڈز/ نتیجہ کا خلاصہ |publisher=ای ایس پی این کرک انفو|access-date=2018-12-15}}</ref> ||''945'' || '''498''' || ''9'''' || '''418''' || '''20''' || 54.32 |} === ٹوئنٹی/20 بین الاقوامی کپتان === {| class="wikitable sortable" style="margin: 1em auto 1em auto" ! style="background:#093;" colspan=9 | پاکستانی ٹوئنٹی/20 بین الاقوامی کپتان |- bgcolor="#efefef" ! class="unsortable" | شمار ! نام ! سال ! کھیلے ! جیتے ! ہارے ! برابر ! بے نتیجہ ! % |- || 1 ! scope="row" | [[انضمام الحق]] || 2006-2006 || 1 || 1 || 0 || 0 || 0 || 100.00 |- || 2 ! scope="row" | [[یونس خان]] || 2007–2009 || 8 || 5 || 3 || 0 || 0 || 62.50 |- || 3 ! scope="row" | [[شعیب ملک]] || 2007–2010 || 17 || 12 || 4 || 1 || 0 || 73.52 |- || 4 ! scope="row" | [[مصباح الحق]] || 2011–2012 || 8 || 6 || 2 || 0 || 0 || 75.00 |- || 5 ! scope="row" | [[شاہد آفریدی]] || 2009–2011،2014-2015|| 20 || 9 || 11 || 0 || 0 || 45.00 |- || 6 ! style="row" | [[محمد حفیظ]] || 2012–2014 || 29 || 17 || 11 || 1 || 0 || 60.34 |- || 7 ! style="row" | [[شاہد آفریدی]] || 2015–2016 || 23 || 10 || 13|| 0 || 0 || %43.5 |- ||8 ! style="row " | [[سرفراز احمد]] || 2016- تاحال ||0||0||0||0||0|| %0.00 |- | colspan=3 | '''مجموعہ عظمی''' || '''83''' || '''50''' || '''31''' || '''2''' || 0 || '''59.75''' |} === پاکستان انڈر 19 کرکٹ کپتان === [[پاکستان انڈر۔19 کرکٹ ٹیم]] کے کپتانوں کی فہرست درج ذیل ہے۔ {| class="wikitable" ! bgcolor="#efefef" colspan=9 | پاکستان انڈر۔19 کرکٹ کپتان |- bgcolor="#efefef" ! عدد ! نام ! سال ! بمقابلہ ! بمقام ! کھیلے ! جیتے ! ہارے ! ڈرا ہوئے |- || 1 || [[جاوید قریشی]] || 1978/9 || [[بھارت کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 5 || 0 || 0 || 5 |- || 2 || [[رمیز راجہ]] || 1980/1 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 3 || [[سلیم ملک]] || 1981/2 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 4 || [[باسط علی]] || 1988/9 || [[بھارت کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 4 || 0 || 1 || 3 |- | rowspan=3 | 5 | rowspan=3 | [[معین خان]] | 1989/90 || [[بھارت کرکٹ ٹیم|بھارت]] || بھارت || 4 || 0 || 1 || 3 |- || 1990 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 0 || 1 || 2 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ’’’ || '''7''' || '''0''' || '''2''' || '''5''' |- || 6 || [[علی حیدر]] || 1991/2 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 2 || 1 || 1 || 0 |- || 7 || [[محمد افضل (کرکٹ کھلاڑی)|محمد افضل]] || 1991/2♠ || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 8 || [[قیوم الحسن]] || 1993/4 || [[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || نیوزی لینڈ || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 9 || [[میصام حسنین]] || 1994/5 || [[نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] || پاکستان || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 10 || [[نوید الحسن]] || 1995/6 || [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 3 || 0 || 2 || 1 |- || 11 || [[محمد وسیم (کرکٹ کھلاڑی)|محمد وسیم]] || 1996/7 || [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || ویسٹ انڈیز || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 12 || [[شاداب کبیر]] || 1996/7 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 2 || 0 || 1 || 1 |- | rowspan=4 | 13 | rowspan=4 | [[احمر سعید]] | 1996/7♠ || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- || 1996/7 || [[جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || جنوبی افریقہ || 3 || 2 || 0 || 1 |- || 1996/7 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || پاکستان || 3 || 1 || 1 || 1 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ’’’ || '''7''' || '''3''' || '''1''' || '''3''' |- | rowspan=3 | 14 | rowspan=3 | [[بازید خان]] | 1997/8 || [[آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] || آسٹریلیا || 3 || 0 || 0 || 3 |- || 1998 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 1 || 2 || 0 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ’’’ || '''6''' || '''1''' || '''2''' || '''3''' |- || 15 || [[حسن رضا]] || 1999 || [[جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] || پاکستان || 3 || 1 || 0 || 2 |- || 16 || [[خالد لطیف (کرکٹ کھلاڑی)|خالد لطیف]] || 2003 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 2 || 0 || 0 || 2 |- || 17 || [[جہانگیر مرزا]] || 2005 || [[سری لنکا کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || پاکستان || 2 || 0 || 0 || 2 |- || 18 || [[محمد ابراہیم (کرکٹ کھلاڑی)|محمد ابراہیم]] || 2006 || [[بھارت کرکٹ ٹیم|بھارت]] || پاکستان || 2 || 0 || 2 || 0 |- | rowspan=3 | 19 | rowspan=3 | [[عماد وسیم]] || 2007 || [[انگلستان کرکٹ ٹیم|انگلستان]] || انگلستان || 3 || 1 || 2 || 0 |- || 2007 || [[بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ’’’ || '''3''' || '''1''' || '''1''' || '''1''' |- | colspan=5 | ‘‘‘مجموعہ عظمی’’’ || '''62''' || '''10''' || '''13''' || '''41''' |} === یوتھ ایک روزہ بین الاقوامی کپتان === {| class="wikitable" ! bgcolor="#efefef" colspan=8 | پاکستان انڈر 19 ایک روزہ کپتان |- bgcolor="#efefef" ! عدد ! نام ! سال ! کھیلے ! جیتے ! برابر ! ہارے ! بے نتیجہ |- || 1 || [[ظہور الہی]] ||2011/8 || 9 || 6 || 0 || 3 || 0 |- || 2 || [[غلام پاشا]] || 1989/90 || 2 || 0 || 0 || 2 || 0 |- || 3 || [[معین خان]] || 1989/90-1990 || 4 || 2 || 0 || 2 || 0 |- || 4 || [[علی حیدر]] || 1991/2 || 3 || 3 || 0 || 0 || 0 |- || 5 || [[قیوم الحسن]] || 1993/4 || 3 || 2 || 0 || 1 || 0 |- || 6 || [[میصام حسنین]] || 1994/5 || 3 || 1 || 0 || 2 || 0 |- || 7 || [[نوید الحسن]] || 1995/6 || 3 || 2 || 0 || 1 || 0 |- || 8 || [[محمد وسیم (کرکٹ کھلاڑی)|محمد وسیم]] || 1996/7 || 3 || 1 || 0 || 2 || 0 |- || 9 || [[احمر سعید]] || 1996/7 || 6 || 2 || 1 || 3 || 0 |- || 10 || [[بازید خان]] || 1997/8-1998 || 12 || 4 || 0 || 7 || 1 |- || 11 || [[حسن رضا]] || 1998/9-1999/2000 || 8 || 7 || 0 || 1 || 0 |- || 12 || [[سلمان بٹ]] || 2001/2 || 9 || 7 || 0 || 2 || 0 |- || 13 || [[جنید ضیاء]] || 2001/2 || 2 || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 14 || [[خالد لطیف (کرکٹ کھلاڑی)|خالد لطیف]] || 2003-2003/4 || 16 || 12 || 0 || 4 || 0 |- || 15 || [[جہانگیر مرزا]] || 2004/5 || 3 || 1 || 0 || 2 || 0 |- || 16 || [[سرفراز احمد]] || 2005/6 || 15 || 11 || 0 || 5 || 0 |- || 17 || [[ریاض خیل]] || 2006/7 || 3 || 0 || 0 || 3 || 0 |- || 18 || [[عماد وسیم]] || 2006 || 1 || 0 || 0 || 1 || 0 |- || 18 || [[احمد شہزاد]] || 2007 || 5 || 2 || 0 || 3 || 0 |- || 19 || [[عظیم گھمن]] || 2009/10 || 16 || 11 || 0 || 4 || 1 |- || 20 || [[بابر اعظم]] || 2012 || 21 || 13 || 1 || 7 || 0 |- || 21 || [[سمیع اسلم]] || 2013/14 || 19 || 15 || 0 || 3 || 1 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ عظمی’’’ || '''197''' || '''123''' || '''2''' || '''68''' || '''4''' |} == خواتین کرکٹ == === ٹیسٹ کرکٹ کپتان === پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی ٹیسٹ کپتانوں کہ فہرست: {| class="wikitable" ! bgcolor="#efefef" colspan=9 | پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی ٹیسٹ کپتان |- bgcolor="#efefef" ! عدد ! نام ! سال ! بمقابلہ ! بمقام ! کھیلے ! جیتے ! ہارے ! بے نتیجہ |- | rowspan=4 | 1 | rowspan=4 | [[شازیہ خان]] | 1997/8 || [[سری لنکا خواتین کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] || سری لنکا || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 2000 || [[آئر لینڈ خواتین کرکٹ ٹیم|آئر لینڈ]] || آئر لینڈ || 1 || 0 || 1 || 0 |- || 2003/4 || [[ویسٹ انڈیز خواتین کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] || پاکستان || 1 || 0 || 0 || 1 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ عظمی’’’ || '''3''' || '''0''' || '''2''' || '''1''' |} === پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی ایک روزہ کرکٹ کپتان === پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کپتانوں کہ فہرست: {| class="wikitable" ! bgcolor="#efefef" colspan=8 | پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کپتان |- bgcolor="#efefef" ! عدد ! نام ! سال ! کھیلے ! جیتے ! برابر ! ہارے ! بے نتیجہ |- || 1 || [[شازیہ خان]] || 1997–2004 || 39 || 7 || 0 || 32 || 0 |- || 2 || [[سعدیہ بٹ]] || 2003 || 1 || 1 || 0 || 0 || 0 |- || 3 || [[ثناء جاوید]] || 2005–06 || 4 || 0 || 0 || 4 || 0 |- || 4 || [[عروج ممتاز]] || 2006–2009 || 26 || 4 || 0 || 21 || 1 |- || 5 || [[ثناء میر]] || 2009–present || 36 || 17 || 0 || 18 || 1 |- || 6 || [[بسمہ معروف]] || 2013 || 2 || 2 || 0 || 0 || 0 |- | colspan=3 | ‘‘‘مجموعہ عظمی’’’ || '''108''' || '''31''' || '''0''' || '''75''' || '''2''' |} == مزید دیکھیے == * [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم]] * [[پاکستان انڈر۔19 کرکٹ ٹیم]] * [[پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * [http://www.cricketarchive.com/ کرکٹ آرکائیو] * [http://www.cricinfo.com/ کرک انفو] == بیرونی روابط == * [http://www.pcboard.com.pk/ پاکستان کرکٹ بورڈ] {{پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کپتان}} {{پاکستان ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کپتان}} {{پاکستان ٹوئنٹی/20 کرکٹ کپتان}} {{قومی کرکٹ کپتان}} {{پاکستان قومی کرکٹ ٹیم}} {{پاکستانی شخصیات کی فہرستیں}} [[زمرہ:بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان|قومی]] [[زمرہ:پاکستان کے کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرستیں|کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:پاکستانی کرکٹ کے کپتان|پاکستانی کرکٹ کے کپتان]] [[زمرہ:کرکٹ کپتان|پاکستان]] [[زمرہ:کرکٹ کپتانوں کی فہرستیں]] 3t005852mj8zchyjwzg43htlvl8345k فہرست کیریبین میں خود مختار ریاستیں و منحصر علاقہ جات 0 112908 5141003 5001220 2022-08-27T18:39:09Z InternetArchiveBot 96476 21 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9 wikitext text/x-wiki یہ '''فہرست کیریبین میں خود مختار ریاستیں و منحصر علاقہ جات''' ہے۔ == خود مختار ریاستیں == {{legend|lightcyan|صرف '''[[کیربین کمیونٹی]]''' کے اراکین|border=1px solid #AAAAAA}} {{legend|pink|اراکین '''[[مشرقی کیریبین ریاستوں کی تنظیم]]''' و '''[[کیربین کمیونٹی]]'''|border=1px solid #AAAAAA}} {| class="wikitable sortable" style="font-size: 90%;" width="100%" ! نام (''سرکاری نام'') !!class=unsupportable| پرچم !! دار الحکومت !! سکہ<ref>{{cite web|url=http://www.countries-ofthe-world.com/world-currencies.html|title=List of currencies of the world with ISO-4217|publisher=countries-of the-world.com|accessdate=24 February 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014101/https://www.countries-ofthe-world.com/world-currencies.html|archivedate=2018-12-26|url-status=dead}}</ref> !! سرکاری زبانیں !! رقبہ (کلومیٹر<sup>2</sup>) !! آبادی !! فی کس خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) (امریکی ڈالر) |-style="background-color: pink;"<!-- 01 ---> | [[اینٹیگوا و باربوڈا]]<ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ac.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ac.html |date=20170920072228 }} Cia account on اینٹیگوا و باربوڈا</ref> || {{flag icon|اینٹیگوا و باربوڈا|size=60px}} || [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)|سینٹ جونز]] || مشرقی کیریبین ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 440|| 85,632 || 17,892 |-style="background-color: lightcyan;"<!-- 01 ---> | [[بہاماس]] (''دولت مشترکہ بہاماس)<ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bf.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bf.html |date=20100402000413 }} Cia account on بہاماس</ref> || {{flag icon|بہاماس|size=60px}} || [[نساؤ، بہاماس|نساؤ]] || بہامین ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 13,878 || 330,000|| 26,473 |-style="background-color: lightcyan;"<!-- 02 ---> | [[بارباڈوس]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html |date=20160214004116 }} Cia account on بارباڈوس</ref> || {{flag icon|بارباڈوس|size=60px}} || [[برج ٹاؤن]] || بارباڈین ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 431|| 284,589|| 18,130 |-style="background-color: lightcyan;"<!-- 03 ---> |-style="background-color: lightcyan;"<!-- 02 ---> | [[بیلیز]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html |date=20160214004116 }} Cia account on بیلیز</ref> || {{flag icon|بیلیز|size=60px}} || [[بلموپان]] || بیلیزیائی ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 22,966|| 334,297|| 8,753 |-style="background-color: lightcyan;"<!-- 03 ---> |- | [[کوسٹاریکا]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cs.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cs.html |date=20200513101015 }} CIA account of کوسٹاریکا</ref>(''جمہوریہ کوسٹاریکا'') || {{flagicon|کوسٹاریکا|size=60px}} || [[سان ہوزے, کوسٹاریکا|سان ہوزے]] || کوسٹاریکای کلون || [[ہسپانوی زبان|ہسپانوی]] || 51,100 || 4,253,897|| 10,579 |- | [[کولمبیا]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/co.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/co.html |date=20090513074502 }} CIA account on کولمبیا</ref>(''جمہوریہ کولمبیا'') || {{flagicon|کولمبیا|size=60px}} || [[بوگوتا]] || کولمبیائی پیسو || [[ہسپانوی زبان|ہسپانوی]] || 1,138,910 || 45,586,233|| 8,936 |- | [[کیوبا]]<ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html |date=20111024061151 }} Cia account on کیوبا</ref> (''جمہوریہ کیوبا) || {{flagicon|کیوبا|size=60px}} || [[ہوانا]] || کیوبائی پیسو || [[ہسپانوی زبان|ہسپانوی]] || 109,886 || 11,236,444|| 9,700 |-style="background-color: lightcyan;"<!-- 02 ---> | [[ڈومینیکا]] (''دولت مشترکہ ڈومینیکا'') <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/do.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/do.html |date=20160130092354 }} Cia account on ڈومینیکا</ref> || {{flagicon|ڈومینیکا|size=60px}} || [[روسو]] || مشرقی کیریبین ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]], [[فرانسیسی زبان|فرانسیسی]], [[انٹیلی کریول فرانسیسی|کریول]] || 754|| 72,660 || 10,177 |- | [[جمہوریہ ڈومینیکن]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/dr.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/dr.html |date=20160213101305 }} Cia account of the جمہوریہ ڈومینیکن</ref> || {{flagicon|جمہوریہ ڈومینیکن|size=60px}} || [[سانتو دومنگو]] || ڈومینیکن پیسو || [[ہسپانوی زبان|ہسپانوی]], || 48,442|| 10,090,000|| 8,896[5] |-style="background-color: pink;"<!-- 03 ---> | [[گریناڈا]] <ref>{{cite web|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gj.html|title=وسطی امریکہ and Caribbean: گریناڈا|work=The World Factbook|publisher=CIA|accessdate=24 February 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226014059/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gj.html|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> || {{flagicon|گریناڈا|size=60px}} || [[سینٹ جارجز]] || مشرقی کیریبین ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 344|| 110,000 || 10,712 |- | [[گواتیمالا]]<ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gt.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gt.html |date=20151002082023 }} CIA account on گوئٹے مالا</ref> ('' جمہوریہ گوئٹے مالا'') || {{flagicon|گوئٹے مالا|size=60px}} || [[گوئٹے مالا شہر]] || گوئٹے مالائی کیوٹزال || [[ہسپانوی زبان|ہسپانوی]] اور مایا زبانیں || 108,890 || 13,276,517 || 4,839 |-style="background-color: lightcyan;"<!-- 04 ---> | [[گیانا]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gy.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gy.html |date=20181223020542 }} Cia account on گیانا</ref> (''تعاونی جمہوریہ گیانا'') || {{flagicon|گیانا|size=60px}} || [[جارج ٹاؤن، گیانا|جارج ٹاؤن]] || گیانای ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]], || 214,970 || 752,940|| 6,477 |-style="background-color: lightcyan;"<!-- 05 ---> | [[ہیٹی]](''جمہوریہ ہیٹی'') || {{flagicon|ہیٹی|size=60px}} || [[پورٹ او پرنس]] || ہیٹی گورڈ || [[فرانسیسی زبان|فرانسیسی]], ہیٹی کریول || 27,750 || 9,035,536 || 1,338 |- | [[ہونڈوراس]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ho.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ho.html |date=20200515044500 }} CIA account on ہونڈوراس</ref>(''جمہوریہ ہونڈوراس'') || {{flagicon|ہونڈوراس|size=60px}} || [[ٹیگوسیگلپا]] || ہونڈوراس لمپیریا || [[ہسپانوی زبان|ہسپانوی]] || 112,492 || 7,810,848² || 2,150 |-style="background-color: lightcyan;"<!-- 06 ---> | [[جمیکا]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/jm.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/jm.html |date=20181224150649 }} Cia account on jamica</ref> || {{flagicon|جمیکا|size=60px}} || [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || جمیکان ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 10,991 || 2,847,232 || 8,777 |- | [[نکاراگوا]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/nu.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/nu.html |date=20160213065716 }} نکاراگوا</ref>(''جمہوریہ نکاراگوا'') || {{flagicon|نکاراگوا|size=60px}} || [[ماناگوا]] || نکاراگوا کورڈوبا || [[ہسپانوی زبان|ہسپانوی]] || 130,373 || 5,891,199 ||2,627 |- | [[پاناما]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/pm.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/pm.html |date=20190103234823 }} CIA accoint on پاناما</ref>(''جمہوریہ پاناما'') || {{flagicon|پاناما|size=60px}} || [[پاناما شہر]] || پاناما بالبوا، [[امریکی ڈالر]] || [[ہسپانوی زبان|ہسپانوی]] || 75,517 || 3,322,576 ||11,788 |-style="background-color: pink;"<!-- 04 ---> | [[سینٹ کیٹز]] (''سینٹ کرسٹوفر اور نیوس وفاق'') <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sc.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sc.html |date=20160213193304 }} Cia account on سینٹ کیٹز</ref> || {{flagicon|سینٹ کیٹز |size=60px}} || [[باسیتیر]] <br/> || مشرقی کیریبین ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 261|| 42,696 || 13,429 |-style="background-color: pink;"<!-- 05 ---> | [[سینٹ لوسیا]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/st.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/st.html |date=20160130185933 }} Cia account on سینٹ لوسیا</ref>|| {{flagicon|سینٹ لوسیا|size=60px}} || [[کاستریس]] || مشرقی کیریبین ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 616 || 173,765 || 10,177 |-style="background-color: pink;"<!-- 06 ---> | [[سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/vc.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/vc.html |date=20160213093951 }} سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز</ref> || {{flagicon|سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز|size=60px}} || [[کنگز ٹاؤن]] || مشرقی کیریبین ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 389|| 120,000|| 9,976 |-style="background-color: lightcyan;"<!-- 07 ---> | [[سرینام]] (''جمہوریہ سرینام'') <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ns.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ns.html |date=20190107065133 }} CIA account on سرینام</ref> || {{flagicon|سرینام|size=60px}} || [[پاراماریبو]] || سرینامی ڈالر || [[ولندیزی زبان|ولندیزی]] || 163,821|| 481,267|| 8,642 |-style="background-color: lightcyan;"<!-- 08 ---> | [[ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/td.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/td.html |date=20171124092817 }} CIA account of ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو</ref>(''جمہوریہ ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو'') || {{flagicon|ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو |size=60px}} || [[پورٹ آف اسپین]] || ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 5,131 || 1,299,953 || 19,818 |- | [[وینزویلا]] <ref>https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ve.html {{wayback|url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ve.html |date=20151124081728 }} CIA account on وینزویلا</ref>(''بولیواری جمہوریہ وینزویلا'') || {{flagicon|وینزویلا |size=60px}} || [[کراکس]] || وینزویلای بولیوار || [[ہسپانوی زبان|ہسپانوی]] || 916,445 || 26,814,843 || 12,201 |- |} == منحصر علاقے == [[مانٹسریٹ]] [[برطانیہ]] کے تابع ہونے کے باوجود '''[[کیربین کمیونٹی]] اور '''[[مشرقی کیریبین ریاستوں کی تنظیم]]''' دونوں تنظیموں کا رکن ہے۔ {| class="wikitable sortable" style="font-size: 90%;" width="100%" ! نام !! ملک !!class=unsupportable| پرچم !! دار الحکومت !! سکہ !! سرکاری زبانیں !! رقبہ (کلومیٹر<sup>2</sup>) !! آبادی !! فی کس خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) (امریکی ڈالر) |- | [[اینگویلا]] || [[برطانیہ]] || {{flagicon|اینگویلا|size=60px}} || [[دی ویلیا|دی ویلی]] || مشرقی کیریبین ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 91 || 13,600 || 8,800 |- | [[اروبا]] || [[نیدرلینڈز]] || {{flagicon|اروبا|size=60px}} || [[اورنجسٹیڈ، اروبا|اورنجسٹیڈ]] || اروبائی فلورین || [[ولندیزی زبان|ولندیزی]], پاپیامنٹو || 178 || 101,484 || 23,831 |- | [[برطانوی جزائر ورجن]] || [[برطانیہ]] || {{flagicon|برطانوی جزائر ورجن|size=60px}} || [[روڈ ٹاون]] || [[امریکی ڈالر]] || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 153 || 28,700 || 43,366 |- | [[جزائر کیمین]] || [[برطانیہ]] || {{flagicon|جزائر کیمین|size=60px}} || [[جارج ٹاؤن، جزائر کیمین|جارج ٹاؤن]] || جزائر کیمین ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 264 || 54,878 || 43,800 |- | [[سینٹ مارٹن (فرانس)|اجتماعیت سینٹ مارٹن (فرانس)]] || [[فرانس]] || {{flagicon|سینٹ مارٹن (فرانس)|local|size=60px}} || [[ماریگاٹ]] || [[یورو]] || [[فرانسیسی زبان|فرانسیسی]] || 54 || 36,824 || 15,400 |- | [[کیوراساؤ]] || [[نیدرلینڈز]] || {{flagicon|کیوراساؤ|size=60px}} || [[ویلمسٹیڈ]] || نیدرلینڈز گیلڈر || [[ولندیزی زبان|ولندیزی]], پاپیامنٹو || 444 || 142,180 || 20,567 |- | [[مانٹسریٹ]] || [[برطانیہ]] || {{flagicon|مانٹسریٹ|size=60px}} || [[پلایماؤت، مانٹسریٹ|پلایماؤت]] (آئينی)<br/>[[بریڈیس]] (حقیقی) || مشرقی کیریبین ڈالر || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 102 || 5,164 || 8,500 |- | [[جزیرہ ناواسا]] || [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] || {{flagicon|Navassa Island|size=60px}} || [[لولو ٹاؤن]] (حقیقی) || [[امریکی ڈالر]] || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 5 || 0 || 0 |- | [[پورٹو ریکو]] || [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] || {{flagicon|پورٹو ریکو|size=60px}} || [[سان جوآن]] || [[امریکی ڈالر]] || [[ہسپانوی زبان|ہسپانوی]], [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 9,104 || 3,667,084 || 27,384 |- | [[سینٹ بارتھیملے]] || [[فرانس]] || {{flagicon|Saint Barthelemy|local|size=60px}} || [[گوسٹاویا]] || [[یورو]] || [[فرانسیسی زبان|فرانسیسی]] || 22 || 8,902 || 37,000 |- | [[سنٹ مارٹن (نیدرلینڈز)]] || [[نیدرلینڈز]] || {{flagicon|سنٹ مارٹن (نیدرلینڈز)|size=60px}} || [[فلپسبرگ]] || نیدرلینڈز گیلڈر || [[ولندیزی زبان|ولندیزی]], [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 34 || 37,429 || 11,400 |- | [[جزائر کیکس و ترکیہ]] || [[برطانیہ]] || {{flagicon|جزائر کیکس و ترکیہ|size=60px}} || [[کاک برن ٹاؤن]] || [[امریکی ڈالر]] || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 616 || 46,400 || دستیاب نہیں |- | [[امریکی جزائر ورجن]] || [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] || {{flagicon|امریکی جزائر ورجن|size=60px}} || [[شارلٹ ایملی]] || [[امریکی ڈالر]] || [[انگریزی زبان|انگریزی]] || 346 || 106,405 || دستیاب نہیں |- |} == جزو سمندر پار علاقے == {| class="wikitable sortable" style="font-size: 90%;" width="100%" ! نام !! ملک !!class=unsupportable| پرچم !! دار الحکومت !! سکہ !! سرکاری زبانیں !! رقبہ (کلومیٹر<sup>2</sup>) !! آبادی |- | [[بونایر]] || [[نیدرلینڈز]] || {{flagicon|Bonaire|size=60px}} || [[کرالندیک]] || [[امریکی ڈالر]] || [[ولندیزی زبان|ولندیزی]] || 294 || 16,541 |- | [[فرانسیسی گیانا]] || [[فرانس]] || {{flagicon|فرانسیسی گیانا|local|size=60px}} || [[کائین]] || [[یورو]] || [[فرانسیسی زبان|فرانسیسی]] || 83,534 || 236,250 |- | [[گواڈیلوپ]] || [[فرانس]] || {{flagicon|گواڈیلوپ|local|size=60px}} || [[باس-تیر]] || [[یورو]] || [[فرانسیسی زبان|فرانسیسی]] || 1,628 || 405,500 |- | [[مارٹینیک]] || [[فرانس]] || {{flagicon|مارٹینیک|local|size=60px}} || [[فورٹ ڈی فرانس]] || [[یورو]] || [[فرانسیسی زبان|فرانسیسی]] || 1,128 || 403,795 |- | [[سابا]] || [[نیدرلینڈز]] || {{flagicon|سابا|size=60px}} || [[دی باٹم]] || [[امریکی ڈالر]] || [[ولندیزی زبان|ولندیزی]] || 13 || 1,971 |- | [[سینٹ ایوسٹائیس]] || [[نیدرلینڈز]] || {{flagicon|سینٹ ایوسٹائیس|size=60px}} || [[اورنجسٹیڈ, سینٹ ایوسٹائیس|اورنجسٹیڈ]] || [[امریکی ڈالر]] || [[ولندیزی زبان|ولندیزی]] || 21 || 3,791 |- |} == مزید دیکھیے == * [[مشرقی کیریبین ریاستوں کی تنظیم]] * [[کیربین کمیونٹی]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات|2}} [[زمرہ:تابع علاقے]] [[زمرہ:کیریبین متعلقہ فہارست]] [[زمرہ:کیریبین ممالک]] [[زمرہ:ممالک کی فہرستیں]] 49xxm64v7ovibkbt34cb4ro8hzcntxi صارف:Tahir mq/مضامین/تاریخ و جغرافیہ 2 113904 5141416 5140089 2022-08-28T09:51:55Z Tahir mq 19745 /* تاریخ و جغرافیہ 42 */ wikitext text/x-wiki {{صارف:Tahir mq/بالا}} {{صارف:Tahir mq/مضامین/جدول}} == تاریخ و جغرافیہ 1 == {{colbegin|4}} * [[صحرائے کالاہاری]] * [[صحرائے تھر]] * [[کوالالمپور]] * [[نیکوسیا]] * [[ایپو]] * [[باتو گاجا]] * [[پافوس]] * [[لارناکا]] * [[تکیہ ہالہ سلطان]] * [[ملائشیا]] * [[قبرص]] * [[آئیا ناپا]] * [[کیرینیہ]] * [[فاماگوستا]] * [[پیرسٹیرونا]] * [[دالی]] * [[اضلاع قبرص]] * [[جزائرفارو]] * [[برطانوی جزائر ورجن]] * [[فرانسیسی پولینیشیا]] * [[گواڈیلوپ]] * [[سینٹ پیئغ و میقولون]] * [[امریکی جزائر ورجن]] * [[والس و فتونہ]] * [[نیو کیلیڈونیا]] * [[جزائر کیکس و ترکیہ]] * [[جزائر شمالی ماریانا]] * [[ساؤ ٹوم و پرنسپے]] * [[مانٹسریٹ]] * [[کورل سمندری جزائر]] * [[جزائر کیمین]] * [[جان ماین]] * [[جزیرہ کرسمس]] * [[جزائر کک]] * [[امریکی سمووا]] * [[جزیرہ ہرڈ و جزائر مکڈونلڈ]] * [[سینٹ ہلینا، اسینشن و ترسٹان دا کونیا]] * [[جزائر بعید بحر الکاہل قومی سمندری یادگار]] * [[ایکروتیری و دیکیلیا]] * [[جزائر ایشمور و کارٹیر]] * [[جزائر پٹکیرن]] * [[اینگویلا]] * [[جزائر پٹکیرن]] * [[جزیرہ نارفوک]] * [[جزیرہ بووہ]] * [[جزائر کوکوس]] * [[جزیرہ ویک]] * [[جزیرہ کلپرٹن]] * [[جزیرہ ناواسا]] * [[سینٹ بارتھیملے]] * [[جنوبی جارجیا و جزائر جنوبی سینڈوچ]] * [[ماچو پیچو]] * [[نیدرلینڈز انٹیلیز]] * [[ٹرینسنیسٹریا]] * [[جزائر ایلانڈ]] * [[کیریبین نیدرلینڈز]] * [[سوالبارڈ اور جان میئن]] * [[برطانوی بحرھند کا خطہ]] * [[امریکی چھوٹے بیرونی جزائر]] * [[یوگوسلاویہ]] * [[سربیا و مونٹینیگرو]] * [[صحراوی عرب عوامی جمہوریہ]] * [[جزیرہ اسینشن]] * [[ترسٹان دا کونیا]] * [[مشرقی ترکستان]] * [[آسٹریا-مجارستان]] * [[جرمن سلطنت]] * [[مملکت پرشیا]] * [[شمالی جرمن اتحاد]] * [[مملکت بویریا]] * [[مملکت وورٹمبرگ]] * [[روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ]] * [[کرغیز سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[آرمینیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[ازبک سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[آذربائیجان سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[بیلاروس سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[استونیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[جارجیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[قازق سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[لیٹویائی سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[لیتھوینیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[مالدویائی سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[تاجک سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[ترکمان سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[یوکرینی سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[سوویت اتحاد کی ریاستیں]] * [[دولت اسلامی افغانستان]] * [[مملکت یہودہ]] * [[مملکت اسرائیل]] * [[سامریہ]] * [[عمومی حکومت فلسطين]] * [[ابخازيا]] * [[جنوبی اوسیشیا]] * [[لیما]] * [[پیانگ یانگ]] * [[ادیس ابابا]] * [[براسیلیا]] * [[سماواتیت]] * [[نوکوالوفا]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 2 == {{colbegin|4}} * [[پاناما شہر]] * [[نیامی]] * [[ٹیگوسیگلپا]] * [[بانگوئی]] * [[بونایر]] * [[سینٹ ایوسٹائیس]] * [[سابا]] * [[زنجبار]] * [[کنگسٹن، جمیکا]] * [[آستانہ]] * [[پنوم پن]] * [[کیشیناو]] * [[دوشنبہ]] * [[لبریویل]] * [[سان سلواڈور]] * [[اسونسیون]] * [[اسکوپیہ]] * [[یاموسوکرو]] * [[جوبا]] * [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] * [[سری جے وردھنے پورا کوٹے]] * [[لواندا]] * [[پریٹوریا]] * [[ہوانا]] * [[بخارسٹ]] * [[سانتو دومنگو]] * [[منسک]] * [[منیلا]] * [[کمپالا]] * [[اکرا]] * [[یاؤندے]] * [[اینٹانانیریو]] * [[روسو]] * [[عمان (شہر)]] * [[کوناکری]] * [[مونٹیویڈیو]] * [[لوساکا]] * [[هرجيسا]] * [[پورٹ او پرنس]] * [[موغادیشو]] * [[برازاویلے]] * [[اواگادوگو]] * [[مونروویا]] * [[گوئٹے مالا شہر]] * [[ماناگوا]] * [[نیپیداو]] * [[اولان باتور]] * [[لیلونگوے]] * [[لا پاز]] * [[سکرے]] * [[لومے]] * [[ڈوڈوما]] * [[وینتیان]] * [[ماسیرو]] * [[لیوبلیانا]] * [[پاراماریبو]] * [[ونڈہوک]] * [[نساؤ]] * [[پورٹو نووو]] * [[العیون]] * [[ٹیراسپول]] * [[پورٹ لوئس]] * [[پوڈگوریکا]] * [[جارج ٹاؤن، گیانا]] * [[پرائیا]] * [[برن]] * [[پورٹ مورسبی]] * [[ملابو]] * [[برج ٹاؤن]] * [[نومیا]] * [[سووا]] * [[مبابنے]] * [[لوبامبا]] * [[سائپین]] * [[مورونی]] * [[ہونیارا]] * [[دیلی]] * [[کاستریس]] * [[ساؤ ٹوم]] * [[جزائر چاگوس]] * [[روڈریگس]] * [[پاگو پاگو]] * [[فاگاٹوگو]] * [[پورٹ آف اسپین]] * [[مملکت نیدرلینڈز]] * [[نیدرلینڈز]] * [[یورپی نیدرلینڈز]] * [[ویلمسٹیڈ]] * [[سخومی]] * [[آپیا]] * [[پورٹ ولا]] * [[بانجول]] * [[تاراوا]] * [[اورنجسٹیڈ، اروبا]] * [[سینٹ ہیلیر]] * [[ڈگلس، آئل آف مین]] * [[پاپیٹی]] * [[ماجورو]] * [[انڈورا لا ویلا]] * [[سان ہوزے, کوسٹاریکا|سان ہوزے]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 3 == {{colbegin|4}} * [[تورشھاون]] * [[سینٹ پیٹر پورٹ]] * [[کنگز ٹاؤن]] * [[کانگو آزاد ریاست]] * [[کانگو]] * [[زائر]] * [[جمہوریہ کانگو (لیوپولڈویل)]] * [[عوامی جمہوریہ کانگو]] * [[فرانسیسی کانگو]] * [[مملکت کانگو]] * [[کانگو (خطہ)]] * [[کانگو زبان]] * [[کانگو لوگ]] * [[کانگو طاس]] * [[کانگو، پیرائیبا]] * [[کانگو، مغربی ورجینیا]] * [[نوک]] * [[تسخینوالی]] * [[باسیتیر]] * [[بلموپان]] * [[خانیا]] * [[تاہیٹی]] * [[صومالی جمہوری جمہوریہ]] * [[الدرنی]] * [[صومالی]] * [[ماریہامن]] * [[شارلٹ ایملی]] * [[انباط]] * [[مملکت سبا]] * [[بترا]] * [[جبل الشيخ]] * [[بصرى]] * [[پالیکیر]] * [[روڈ ٹاون]] * [[سینٹ جارجز]] * [[والیٹا]] * [[ماریگاٹ]] * [[سینٹ پیئر]] * [[آواریا]] * [[واڈوز]] * [[کاک برن ٹاؤن]] * [[سان مارینو شہر]] * [[فونافوتی]] * [[گوسٹاویا]] * [[لانگایربین]] * [[فلائینگ فش کوو]] * [[فلپسبرگ]] * [[ماتا-اتو]] * [[دی ویلی]] * [[یارن]] * [[هاگاتنا]] * [[پلایماؤت، مانٹسریٹ]] * [[بریڈیس]] * [[ہیملٹن (برمودا)]] * [[کنگسٹن (جزیرہ نارفولک)]] * [[جیمز ٹاؤن (سینٹ ہلینا)]] * [[الوفی]] * [[ایڈمز ٹاؤن، جزائر پٹکیرن]] * [[پتراجایا]] * [[پروٹاراس]] * [[مورفو]] * [[پارالیمینی]] * [[ارادھیپو]] * [[ضلع فاماگوستا]] * [[ضلع کیرینیہ]] * [[ضلع لارناکا]] * [[ضلع لیماسول]] * [[ضلع نیکوسیا]] * [[ضلع پافوس]] * [[آئس لینڈی دولت مشترکہ]] * [[فن لینڈ کی گرینڈ ڈچی]] * [[فنی جمہوری جمہوریہ]] * [[مملکت آئس لینڈ]] * [[کالمار اتحاد]] * [[ڈنمارک-ناروے]] * [[سویڈن و ناروے اتحاد]] * [[مملکت فرانس]] * [[آئینی مملکت فرانس]] * [[ابتدائی جدید فرانس]] * [[ڈچی آف برٹنی]] * [[ویچی فرانس]] * [[فرانسیسی جمہوریہ اول]] * [[فرانسیسی جمہوریہ دوم]] * [[فرانسیسی جمہوریہ سوم]] * [[فرانسیسی جمہوریہ چہارم]] * [[فرانسیسی سلطنت اول]] * [[فرانسیسی سلطنت دوم]] * [[جمہوریہ کورسیکائی]] * [[مملکت کورسیکا]] * [[مملکت اینگلو کورسیکائی]] * [[مراٹھا سلطنت]] * [[بیجاپور سلطنت]] * [[سکھ سلطنت]] * [[سکم]] * [[متحدہ سوادیو جمہوریہ]] * [[مملکت تراونکور]] * [[مملکت کوچین]] * [[چاولا سلطنت]] * [[بیجاپور، کرناٹک]] * [[جمہوریہ ارارات]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 4 == {{colbegin|4}} * [[سلطنت اکد]] * [[آدیابن]] * [[مملکت کردستان]] * [[مملکت عراق]] * [[عرب اتحاد]] * [[مملکت عراق (مینڈیٹ انتظامیہ)]] * [[فیصل دوم]] * [[شاہ حسین بن طلال]] * [[مملکت شام]] * [[ریاست علويين]] * [[ریاست جبل الدروز]] * [[ریاست حلب]] * [[ریاست دمشق]] * [[جمہوریہ شام (1930–1958)]] * [[ریاست شام (1924–1930)]] * [[ریاست ھتای]] * [[امارت درعیہ]] * [[امارت نجد]] * [[مسقط و عمان]] * [[امارت جبل شمر]] * [[امارت عسیر ادریسیہ]] * [[امارت نجد و الاحساء]] * [[سلطنت نجد]] * [[مملکت حجاز]] * [[مملکت نجد و حجاز]] * [[مملکت متوکلیہ یمن]] * [[اتحاد جنوبی عرب امارات]] * [[عربی یمنی جمہوریہ]] * [[جنوب عربی اتحاد]] * [[عوامی جمہوری جمہوریہ یمن]] * [[جمہوریہ کویت]] * [[فارسی اشتراکی سوویت جمہوریہ]] * [[سلطنت زنجبار]] * [[زنجبار شہر]] * [[ ٹینگانیکا]] * [[سلطنت سونگھائی]] * [[سلطنت گھانا]] * [[سلطنت وولوف]] * [[آرو وفاق]] * [[سلطنت اشانتی]] * [[سلطنت بامانا]] * [[سلطنت بینن]] * [[داهومی]] * [[مملکت دندی]] * [[خلافت سکوٹو]] * [[مملکت فوتا جلون]] * [[مملکت فوتا تورو]] * [[کابو]] * [[مملکت موسی]] * [[سلطنت اویو]] * [[مملکت سن]] * [[سلطنت ٹوکیولیر]] * [[آزاواد]] * [[سلطنت عدل]] * [[سلطنت عفت]] * [[زيلع]] * [[سلطنت اجوران]] * [[سلطنت عفر]] * [[سلطنت ھوبیو]] * [[سلطنت مجرتین]] * [[مريحان]] * [[سلطنت موغادیشو]] * [[سلطنت ورسنجلي]] * [[بوگنڈا]] * [[بنیورو]] * [[انکول]] * [[مملکت ٹورو]] * [[بوساگا]] * [[مملکت روانڈا]] * [[مملکت برونڈی]] * [[درعیہ]] * [[محافظہ کویت]] * [[فرانسیسی مغربی افریقہ]] * [[جمہوریہ اپر وولٹا]] * [[فرانسیسی اپر وولٹا]] * [[فرانسیسی گنی]] * [[فرانسیسی ٹوگو لینڈ]] * [[ٹوگو لینڈ]] * [[برطانوی ٹوگو لینڈ]] * [[گولڈ کوسٹ (برطانوی نوآبادی)]] * [[ولندیزی گولڈ کوسٹ]] * [[ڈنمارکی گولڈ کوسٹ]] * [[فرانسیسی داهومی]] * [[جمہوریہ داهومی]] * [[عوامی جمہوریہ بینن]] * [[کازامنس]] * [[ٹمبکٹو]] * [[سلطنت غلدی]] * [[جرمن مشرقی افریقہ]] * [[روانڈا-ارونڈی]] * [[ٹینگانیکا علاقہ]] * [[ٹینگانیکا]] * [[پرتگیزی موزمبیق]] * [[عوامی جمہوریہ موزنبیق]] * [[فرانسیسی استوائی افریقہ]] * [[مملکت زولو]] * [[مملکت یونان]] * [[جمہوریہ یونان اول]] * [[جمہوریہ یونان دوم]] * [[اطالوی صومالی لینڈ]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 5 == {{colbegin|4}} * [[اطالوی مشرقی افریقہ]] * [[برطانوی صومالی لینڈ]] * [[ریاست درویش]] * [[تلاح]] * [[ریاست صومالی لینڈ]] * [[صومالیہ اعتمادی علاقہ]] * [[مملکت اطالیہ]] * [[سلطنت ایتھوپیا]] * [[مملکت ساردینیا]] * [[ٹیورن]] * [[سلطنت ہیبسبرگ]] * [[آسٹریائی سلطنت]] * [[مملکت اتروریا]] * [[اطالوی جمہوریہ (نیپولین)]] * [[مملکت اطالیہ (نیپولین)]] * [[مملکت ناپولی]] * [[مملکت صقلیہ]] * [[مملکت صقلیتین]] * [[جمہوریہ وینس]] * [[خاندان ہیبسبرگ]] * [[آسٹریائی آرچڈچی]] * [[پالیرمو]] * [[ناپولی]] * [[متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ]] * [[مملکت برطانیہ عظمی]] * [[مملکت انگلستان]] * [[مملکت سکاٹ لینڈ]] * [[انگلستان کی دولت مشترکہ]] * [[آئرش آزاد ریاست]] * [[مملکت آئرلینڈ]] * [[مملکت ہالینڈ]] * [[عوامی جمہوریہ پولینڈ]] * [[مملکت لتھووینیا]] * [[اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ]] * [[اشتراکی جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا]] * [[اشتراکی جمہوریہ کروشیا]] * [[اشتراکی جمہوریہ مقدونیہ]] * [[اشتراکی جمہوریہ مونٹینیگرو]] * [[اشتراکی جمہوریہ سربیا]] * [[اشتراکی جمہوریہ سلووینیا]] * [[مملکت یوگوسلاویہ]] * [[جمہوری وفاقی یوگوسلاویا]] * [[وفاقی عوامی جمہوریہ یوگوسلاویہ]] * [[آذربائیجان جمہوری جمہوریہ]] * [[ماورائے قفقازی وفاقی جمہوری جمہوریہ]] * [[مملکت سراواک]] * [[سلطنت ملاکا]] * [[مملکت سنگاپورہ]] * [[ریاست شان]] * [[سلطنت ماگوئنداناؤ]] * [[سلطنت سولو]] * [[جوھر]] * [[جوھر بھرو]] * [[بحیرہ سولو]] * [[مملکت نکور]] * [[سلطنت دارفور]] * [[خديويت مصر]] * [[سلطنت مصر]] * [[مملکت مصر]] * [[نشیبستان]] * [[شمالی ممالک]] * [[صباح]] * [[ملاکا]] * [[بحیرہ]] * [[بحیرہ اصفر]] * [[بحیرہ ابیض]] * [[سات سمندر]] * [[سیراف]] * [[خلیج کامبات]] * [[آبنائے سنگاپور]] * [[خلیج تھائی لینڈ]] * [[یعقوبی]] * [[بحیرہ طبريہ]] * [[دریائے اردن]] * [[بحیرہ باندا]] * [[بحیرہ سلیبس]] * [[بحیرہ فلورس]] * [[بحیرہ تیمور]] * [[بحیرہ بالی]] * [[بحیرہ البوران]] * [[بحیرہ بلیبار]] * [[جزائر بلیبار]] * [[بحیرہ تیرانی]] * [[زنج]] * [[پیری رئیس]] * [[گلیبولو]] * [[نقشہ نگاری]] * [[جزیرہ ہرمز]] * [[عدن]] * [[سانچہ:اسلامی جغرافیہ]] * [[مملکت لیبیا]] * [[سلطنت جاپان]] * [[محوری قوتیں]] * [[نازی جماعت]] * [[مملکت رومانیہ]] * [[اشتراکی جمہوریہ رومانیہ]] * [[مملکت بلغاریہ]] * [[عوامی جمہوریہ بلغاریہ]] * [[فرانسیسی ہند چین]] * [[سلطنت ویتنام]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 6 == {{colbegin|4}} * [[جمہوریہ سلاواک (1939-1945)]] * [[دا لات]] * [[شہنشاہ میجی]] * [[شہنشاہ تايشو]] * [[شہنشاہ شووا]] * [[گاگاؤزیا]] * [[اودیسا اوبلاست]] * [[اودیسا]] * [[جزیرہ ایمسٹرڈیم]] * [[ادیلی لینڈ]] * [[جزیرہ سینٹ پال]] * [[جزائر کروزیٹ]] * [[جزائر کرگولن]] * [[آزورس]] * [[مملکت ناروے (1814)]] * [[مملکت قبرص]] * [[لابوان]] * [[پرلس]] * [[تیرنگانو]] * [[قدح]] * [[نگری سمبیلان]] * [[پاہانگ]] * [[پیراک]] * [[پینانگ]] * [[سراواک]] * [[سلنگور]] * [[بحیرہ انڈمان]] * [[جزائر انڈمان]] * [[بحیرہ لاکادیو]] * [[خلیج کامپیچی]] * [[رودبار موزمبیق]] * [[بحیرہ سالتون]] * [[بحیرہ آرافرا]] * [[بحیرہ بیرنگ]] * [[بحیرہ بسمارک]] * [[بحیرہ سلیمان]] * [[بحیرہ فلپائن]] * [[بحیرہ کریٹ]] * [[سینتورینی]] * [[جمہوریہ مصر (1953–1958)]] * [[جمہوریہ افغانستان]] * [[مملکت افغانستان]] * [[امارت افغانستان]] * [[جمہوری جمہوریہ افغانستان]] * [[اسلامی ریاست افغانستان]] * [[اسلامی امارت افغانستان]] * [[بحیرہ شرقی چین]] * [[بحیرہ تسمان]] * [[بحیرہ ویسایان]] * [[بحیرہ اموندسن]] * [[بحیرہ ڈیوس]] * [[بحیرہ ماوسن]] * [[بحیرہ تعاون]] * [[بحیرہ خلا نورد]] * [[بحیرہ ریسر لارسن]] * [[بحیرہ لزاريف]] * [[بحیرہ شاہ ہاکون ہفتم]] * [[آبنائے باس]] * [[بحیرہ راس]] * [[بحیرہ بلینگشهاوزن]] * [[بحیرہ دورویل]] * [[گزرگاہ ڈریک]] * [[عظیم آسٹریلوی خلیج]] * [[خلیج سینٹ ونسینٹ]] * [[بحیرہ سکوٹیا]] * [[بحیرہ ساموف]] * [[بحیرہ ودل]] * [[خلیج سپینسر]] * [[بحیرہ وادن]] * [[بحیرہ سیبویان]] * [[خلیج اموندسن]] * [[بحیرہ بیوفورت]] * [[بحیرہ چکچی]] * [[بحیرہ شرقی سائبیریا]] * [[بحیرہ لیپٹف]] * [[بحیرہ کارا]] * [[آبنائے کارا]] * [[بحیرہ گرین لینڈ]] * [[بحیرہ پچورا]] * [[خلیج بافین]] * [[مختتم بحیرہ]] * [[بحیرہ لنکن]] * [[بحیرہ شہزادہ گستاو ایڈولف]] * [[بحیرہ مجموعہ الجزائر]] * [[بحیرہ ارجنٹائن]] * [[بحیرہ بوثنی]] * [[خلیج بوثنیہ]] * [[بحیرہ ایلانڈ]] * [[خلیج فن لینڈ]] * [[خلیج ریگا]] * [[خلیج الاسکا]] * [[خلیج کیلی فورنیا]] * [[خلیج کارپنتاریا]] * [[بحیرہ ہالماہيرا]] * [[ہالماہيرا]] * [[بحیرہ کورو]] * [[بحیرہ ساليش]] * [[بحیرہ ساوو]] * [[بحیرہ اخوتسک]] * [[بحیرہ سيتو داخلی]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 7 == {{colbegin|4}} * [[بحیرہ کورل]] * [[بحیرہ چلی]] * [[بحیرہ سرام]] * [[بحیرہ چیلوے]] * [[آبنائے ٹورس]] * [[خلیج بیگل]] * [[آبنائے کلیرنس]] * [[خلیج وان دیمن]] * [[آبنائے دندس]] * [[خلیج کیمبرج]] * [[خلیج ایکسماوتھ]] * [[خلیج جوزف بوناپارٹ]] * [[بیکسٹیرز گزرگاہ]] * [[آبنائے انویسٹیگیٹر]] * [[آبنائے اینڈیور]] * [[بحیرہ ملوک]] * [[بحیرہ کاموتس]] * [[بحیرہ بوہای]] * [[بحیرہ بوہول]] * [[عظیم نمکین جھیل]] * [[خلیج جیمز]] * [[بحیرہ ہبريدس]] * [[آبنائے صقلیہ]] * [[قلیبیہ]] * [[بحیرہ تراکیہ]] * [[بحیرہ ساردینیا]] * [[بحیرہ ناروے]] * [[بحیرہ میرتون]] * [[بحیرہ لیبراڈار]] * [[بحیرہ الشرق]] * [[بحیرہ لیبیا]] * [[خلیج سدرہ]] * [[بوثنیہ بے]] * [[بحیرہ سارگاسو]] * [[خلیج وینیزویلا]] * [[خلیج سینٹ لارنس]] * [[بحیرہ سیلٹک]] * [[آبنائے ڈیوس]] * [[آبنائے ڈنمارک]] * [[خلیج مین]] * [[خلیج گنی]] * [[خلیج چیساپیک]] * [[بحیرہ زنج]] * [[دراس ندی]] * [[لیڈی جین گرے]] * [[میری میگڈالین]] * [[سلامیس، قبرص]] * [[ایپسکوپی]] * [[ٹروڈوس سلسلہ کوہ]] * [[افرودیتی کی چٹان]] * [[لیڈرا]] * [[قبرص کے دس شہر-ریاست]] * [[سولی، قبرص]] * [[کوریون]] * [[کیتیون]] * [[اماتھیس]] * [[ایڈالیم]] * [[تاماسوس]] * [[ماریون، قبرص]] * [[لاپیتھوس]] * [[مشرقی کیریبین ریاستوں کی تنظیم]] * [[برطانوی سمندر پار علاقے]] * [[برطانوی انٹارکٹک علاقہ]] * [[خلافت عثمانیہ]] * [[سلطنت مملوک (مصر)]] * [[لاطینی مملکت یروشلم]] * [[ایالت مصر]] * [[سلطنت زرقا]] * [[ولایت حجاز]] * [[شرافت مکہ]] * [[ولایت غربی طرابلس]] * [[ایالت یمن]] * [[سلطنت لحج]] * [[لحج]] * [[تعز]] * [[ولایت یمن]] * [[زیر حمایت عدن]] * [[زیر حمایت جنوبی عرب]] * [[یمن کا پرچم]] * [[ایالت شام]] * [[ایالت]] * [[ولایت عثمانی]] * [[امارت]] * [[ہوتکی سلطنت]] * [[امارت شرق اردن]] * [[جارج ٹاؤن، جزائر کیمین]] * [[جارج ٹاؤن، پینانگ]] * [[جارج ٹاؤن]] * [[ملائیشیا کے وفاقی علاقے اور ریاستیں]] * [[سانچہ:ملائیشیا کا نقشہ مع اسماء]] * [[ملائیشیا کے وفاقی علاقے اور ریاستیں]] * [[گینتنگ ہائی لینڈز]] * [[کیمرون ہائی لینڈز]] * [[جارج ٹاؤن، جزیرہ اسینشن]] * [[جارج ٹاؤن، سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز]] * [[کنگسٹن]] * [[غار]] * [[مجلس جن]] * [[ازابیلا دوم]] * [[جارج ششم]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 8 == {{colbegin|4}} * [[جارج پنجم]] * [[یانگ دی‌پرتوان آگونگ]] * [[جیمز بروک]] * [[گورے راجا]] * [[شاہ عالم]] * [[کاجانگ]] * [[کلانگ]] * [[سوبانگ جایا]] * [[پیتالنیگ جایا]] * [[الور سیتار]] * [[ملاکا شہر]] * [[کوچینگ]] * [[کوالا تیرنگانو]] * [[کوتا کینابالو]] * [[سرمبان]] * [[سنداکان]] * [[سنگئی پیتانی]] * [[مشرقی ملائیشیا]] * [[مغربی ملائیشیا]] * [[جزیرہ نما ملائیشیا]] * [[کوانتان]] * [[کانگر]] * [[سرنگاپٹنا]] * [[کوری کریک]] * [[انٹیلیز اکبر]] * [[انٹیلیز اصغر]] * [[پیرش]] * [[انٹیلیز]] * [[جزیرہ جانسٹن]] * [[جزیرہ مڈوے]] * [[جزیرہ بیکر]] * [[جزیرہ ہاولینڈ]] * [[ضلع کولو]] * [[بھارت کی انتظامی تقسیم]] * [[ضلع کانگرا]] * [[درہ قراقرم]] * [[ختن]] * [[اطالوی لیبیا]] * [[سلطنت اطالیہ]] * [[فزان]] * [[طرابلس، علاقہ]] * [[بنغازی]] * [[مرزق]] * [[امارت برقہ]] * [[محمد ادریس سنوسی]] * [[زیر حمایت]] * [[اینگلو مصری سوڈان]] * [[اطالوی شمالی افریقہ]] * [[فرانسیسی زیر حمایت تونس]] * [[جمہوریہ سوڈان (1956–1969)]] * [[جمہوری جمہوریہ سوڈان]] * [[سوڈان (ضد ابہام)]] * [[شمالی بورنیو]] * [[وفاق ملایا]] * [[اتحاد ملایا]] * [[وفاقی مالے ریاستیں]] * [[باسوٹولینڈ]] * [[زیر حمایت مشرقی افریقہ]] * [[برطانوی جزائر سلیمان]] * [[جرمن نیو گنی]] * [[جرمن شہنشاہ]] * [[ہسپانوی شرق الہند]] * [[سیبو]] * [[جرمن جنوب مغربی افریقہ]] * [[جنوب مغربی افریقہ]] * [[کوریائی سلطنت]] * [[ہندستان کی نوابی ریاستیں]] * [[ہری سنگھ]] * [[ریاست فرید کوٹ]] * [[ریاست کپور تھلہ]] * [[کپور تھلہ]] * [[پٹھان کوٹ]] * [[ضلع پٹھان کوٹ]] * [[ضلع فیروزپور]] * [[فیروزپور]] * [[شارع جناح]] * [[مملکت سربیا]] * [[نووی ساد]] * [[شاہ فاروق اول]] * [[قلعہ صلاح الدین ایوبی]] * [[شاہ فواد دوم]] * [[محمد نجیب]] * [[ملکہ فریدہ]] * [[ناریمان صادق]] * [[شہزادی فوزیہ فواد]] * [[شاہ فواد اول]] * [[نازلی صبری]] * [[کیپری]] * [[رومی جمہوریہ]] * [[اتروسک تہذیب]] * [[لونڈ]] * [[لاہور، ورجینیا]] * [[پورٹ ڈکسن]] * [[زیلینڈیا (براعظم)]] * [[ہسپانوی امریکہ]] * [[اینگلو امریکہ]] * [[پولینیشیا]] * [[ریڈکلف لائن]] * [[سیریل ریڈکلف]] * [[صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 9 == {{colbegin|4}} * [[ریاست پٹودی]] * [[ضلع مونٹگومری]] * [[ضلع شاہ پور]] * [[ضلع گرداسپور]] * [[ضلع امرتسر]] * [[ریاست پٹیالہ]] * [[ریاست جند]] * [[ریاست چمبا]] * [[ضلع گڑگاؤں]] * [[ضلع کرنال]] * [[ضلع امبالہ]] * [[ضلع شملہ]] * [[مملکت بھارت]] * [[بادشاہت بھارت]] * [[گورنر جنرل بھارت]] * [[شمال مغربی سرحدی صوبہ (1901–1955)]] * [[آرچیبالڈ ویول]] * [[مالدا]] * [[انگلش بازار]] * [[ضلع کھلنا]] * [[ضلع مرشداباد]] * [[سلہٹ]] * [[کریم گنج]] * [[عثمانستان]] * [[آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹ فیڈریشن]] * [[نینسی ویک]] * [[تطوان]] * [[سیدہ الحرہ]] * [[عروج بربروس]] * [[این بونی]] * [[منحصر علاقہ]] * [[آسٹریلوی انٹارکٹک علاقہ]] * [[جزیرہ پالمیرا]] * [[کنگمین ریف]] * [[جزیرہ جاروس]] * [[کوئین ماود لینڈ]] * [[جزیرہ پیٹر اول]] * [[راس انحصار]] * [[انٹارکٹیکا کے علاقائی دعوے]] * [[نیو شوابیا]] * [[برازیلی انٹارکٹیکا]] * [[میری بیرڈ لینڈ]] * [[خود مختار ریاست]] * [[فلینڈرس]] * [[سلطنت آچے]] * [[ایالت قبرص]] * [[جنگ کوسووہ]] * [[جنگ وارنا]] * [[وارنا]] * [[جنگ موہاچ]] * [[موہاچ]] * [[مملکت مجارستان]] * [[الموت]] * [[قلعہ الموت]] * [[حشاشین]] * [[فرانسیسی سمندر پار محکمے و علاقہ جات]] * [[کائین]] * [[باس-تیر]] * [[فورٹ ڈی فرانس]] * [[مامودزو]] * [[سینٹ ڈینس]] * [[پرنس ایڈورڈ جزائر]] * [[جزیره مکواری]] * [[نیوزی لینڈ ذیلی انٹارکٹک جزائر]] * [[شمال مشرقی ایشیاء]] * [[منطقہ قطبیہ]] * [[میلانیشیا]] * [[جزائر جوآن فرنانڈیز]] * [[جزائر بونن]] * [[نجد]] * [[جزائر پیلاجی]] * [[لامپیدوسا]] * [[لیمپیون]] * [[لینوسا]] * [[پینٹیلیریا]] * [[سبتہ]] * [[ملیلہ]] * [[ہسپانوی زیر حمایت مراکش]] * [[آزادی]] * [[جمہوریہ صومال]] * [[صوبہ بدخشاں]] * [[گورنو بدخشاں خود مختار صوبہ]] * [[جزائر شفارین]] * [[خود مختار مقامات (ہسپانیہ)]] * [[چٹان الحسمیہ]] * [[چٹان قمیرہ]] * [[بحر ہند میں بکھرے جزائر]] * [[جزیرہ جوان ڈے نووا]] * [[جزیرہ ٹروملين]] * [[بانک دو گیزر]] * [[باساس دا انڈیا]] * [[جزیرہ یوروپا]] * [[جزائر گلوریوسو]] * [[مملکت اکسوم]] * [[شاہ عبداللہ اقتصادی شہر]] * [[مثل]] * [[کھیم کرن]] * [[جالندھر]] * [[ضلع جالندھر]] * [[ضلع ہوشیارپور]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 10 == {{colbegin|4}} * [[ضلع کپورتھلہ]] * [[ضلع شہید بگھت سنگھ نگر]] * [[ضلع فریدکوٹ]] * [[ضلع لدھیانہ]] * [[ضلع پٹیالہ]] * [[ضلع موہالی]] * [[ضلع برنالہ]] * [[ضلع بٹھنڈہ]] * [[اجیت گڑھ]] * [[ضلع فتح گڑھ صاحب]] * [[ضلع ترن تارن]] * [[ترن تارن صاحب]] * [[ضلع سنگرور]] * [[ضلع روپنگر]] * [[روپنگر]] * [[ضلع موگا]] * [[ضلع مانسہ]] * [[ضلع فاضلکہ]] * [[ریاست جونا گڑھ]] * [[ریاست میسور]] * [[ریاست بڑودا]] * [[ریاست گوالیر]] * [[ریاست بھوپال]] * [[گرینچ]] * [[ومبلڈن، لندن]] * [[ویسٹمنسٹر]] * [[ویسٹمنسٹر شہر]] * [[یارکشائر اور ہمبر]] * [[ساحلی مملکتیں]] * [[سلطنت واسولو]] * [[مملکت باول]] * [[سلطنت بورنو]] * [[سلطنت کانم]] * [[عظیم فولو سلطنت]] * [[مملکت ہاؤسا]] * [[مملکت ہاؤسا]] * [[مملکت سلوم]] * [[مملکت شلک]] * [[سلطنت اوادائی]] * [[اعلامیہ تاشقند]] * [[خوست]] * [[لشکر گاہ]] * [[امارت کریٹ]] * [[خانیت عوار]] * [[خانیت]] * [[خانیت قازان]] * [[طلائی اردو]] * [[سرائے (شہر)]] * [[سفید اردو]] * [[خاقان]] * [[خان (لقب)]] * [[خانیت قاسم]] * [[قاسم خان]] * [[روسی زار شاہی]] * [[خانیت قازاق]] * [[خانیت بخارا]] * [[عظیم اردو]] * [[خانیت سیبیر]] * [[نوغائی اردو]] * [[مغولستان]] * [[خانیت چغتائی]] * [[قرشی]] * [[صدر بھارت]] * [[صدر ارجنٹائن]] * [[صدر آسٹریا]] * [[صدارت بوسنیا و ہرزیگووینا]] * [[صدر برازیل]] * [[صدر ایتھوپیا]] * [[جرمن صدر]] * [[صدر عراق]] * [[صدر روس]] * [[صدر میکسیکو]] * [[وفاقی بادشاہت]] * [[وفاق]] * [[صدر متحدہ عرب امارات]] * [[موہیلی]] * [[قمر الکبری]] * [[انجوان]] * [[مارکے]] * [[کمپنی راج]] * [[مستعمرات آبنائے]] * [[گنگا رام]] * [[کیربین کمیونٹی]] * [[دولت مشترکہ کے رکن ممالک]] * [[آذربائیجان (ایران)]] * [[لکسمبرگ (بیلجیم)]] * [[والونیا]] * [[جمہوریہ کریلیا]] * [[کریلیا]] * [[اتحاد عرب جمہوریات]] * [[عرب اسلامی جمہوریہ]] * [[ریاستہائے متحدہ عرب]] * [[افریقی ریاستی اتحاد]] * [[ریاستہائے ساحل متصالح]] * [[تاج قشتالہ]] * [[تاج اراغون]] * [[امارت غرناطہ]] * [[مملکت لیون]] * [[لیون، ہسپانیہ]] * [[ریاست ٹونک]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 11 == {{colbegin|4}} * [[ریاست جے پور]] * [[ریاست جودھ پور]] * [[مکتوم بن راشد آل مکتوم]] * [[راشد بن سعید آل مکتوم]] * [[حکومت عظیم قومی ایوان]] * [[فوزی چکماق]] * [[رؤف اوربے]] * [[علی فتحی اوکیار]] * [[وزیر اعظم ترکی]] * [[صدر ترکی]] * [[سلیمان دیمیرل]] * [[فلسطینی قومی عملداری]] * [[دولت فلسطین]] * [[تنظیم آزادی فلسطین]] * [[وزیر اعظم دولت فلسطین]] * [[تعطل حکومت ریاست ہائے متحدہ امریکہ]] * [[عوامی اشتراکی جمہوریہ البانیا]] * [[مملکت آستوریاس]] * [[مملکت مغربی گوتھ]] * [[فرانکیا]] * [[آریوس]] * [[مملکت ناوار]] * [[مملکت مایورکا]] * [[مملکت گالیسیا]] * [[برشلونہ کاؤنٹی]] * [[امارت قرطبہ]] * [[اندلوسیا]] * [[ابوظہبی (شہر)]] * [[شارجہ (شہر)]] * [[عجمان (شہر)]] * [[العین]] * [[خورفکان]] * [[جزیرہ بیکینی]] * [[ہندچین]] * [[مملکت مقرہ]] * [[مملکت کوش]] * [[دریائے عطبرہ]] * [[بحیرہ گراو]] * [[بحیرہ واندل]] * [[خلیج چساپیک]] * [[آبنائے اوریسوند]] * [[قلیقیہ]] * [[زیلینڈ]] * [[زی لینڈ]] * [[آبنائے]] * [[گلاسگو]] * [[آسٹریلوی دارالحکومت علاقہ]] * [[وکٹوریہ (آسٹریلیا)]] * [[نیو ساؤتھ ویلز]] * [[کوئنزلینڈ]] * [[تسمانیا]] * [[جنوبی آسٹریلیا]] * [[مغربی آسٹریلیا]] * [[شمالی علاقہ (آسٹریلیا)]] * [[خلیج جروس علاقہ]] * [[وسطی آسٹریلیا]] * [[شمالی آسٹریلیا]] * [[پرتھ]] * [[ایڈیلیڈ]] * [[ڈارون, شمالی علاقہ]] * [[ہوبارٹ]] * [[ماؤسن سٹیشن]] * [[خلیج جروس گاؤں]] * [[خلیج جروس]] * [[جزیرہ ولس (بحیرہ کورل)]] * [[سان پیڈرو سولا]] * [[ریاست لوہارو]] * [[گولکنڈہ]] * [[سلطنت قطب شاہی]] * [[شمالی نیکوسیا]] * [[اولونکنبین]] * [[ہانگا روا]] * [[اورنجسٹیڈ، سینٹ ایوسٹائیس]] * [[کرالندیک]] * [[دی باٹم]] * [[اطالوی معاشرتی جمہوریہ]] * [[سرت]] * [[شرم الشیخ]] * [[بحر الکاہل جزائر اعتماد علاقہ]] * [[ریاستہائے متحدہ امریکہ کی سیاسی تقسیم]] * [[آدانا]] * [[ٹیکلوبان]] * [[غازی عینتاب]] * [[نیمیخن]] * [[کارلستا]] * [[سودرتالیا]] * [[کاکامیگاہارا، گیفو]] * [[سلطان اذلان شاہ]] * [[مملکت سوئبی]] * [[سوئبی]] * [[اسپانیا]] * [[بنو قسی]] * [[باسک]] * [[باسک ملک (خود مختار برادری)]] * [[ایبرو]] * [[ممالک کے لاطینی نام]] * [[برٹنی]] * [[بوہیمیا]] * [[یہودیہ]] * [[موراویا]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 12 == {{colbegin|4}} * [[چیک سیلیسیا]] * [[مولانا فضل اللہ]] * [[ماگاس]] * [[وفاقی علاقہ جات (ملائیشیا)]] * [[سری اسکندر]] * [[ایالت مجموعہ الجزائر]] * [[ولایت مجموعہ الجزائر]] * [[روڈس (شہر)]] * [[مایا تہذیب]] * [[جمہوریہ باجا کیلیفورنیا]] * [[باجا کیلیفورنیا]] * [[میکسیکو کی انتظامی تقسیم]] * [[لا پاز، باجا کیلیفورنیا سر]] * [[میکسیکالی]] * [[باجا کیلیفورنیا سر]] * [[آگوسکالینٹس]] * [[آگوسکالینٹس (شہر)]] * [[کامپیچی]] * [[کامپیچی (شہر)]] * [[کھلنا]] * [[چٹاگانگ]] * [[ہاوڑا]] * [[چیاپاس]] * [[توستلا گیوتیرس]] * [[چہواہوا]] * [[چہواہوا (شہر)]] * [[سیوداد خواریز]] * [[ریاست میکسیکو]] * [[تولوکا]] * [[زاکاٹیکاس]] * [[زاکاٹیکاس (شہر)]] * [[یوکاتان]] * [[میریڈا, یوکاتان]] * [[خالسکو]] * [[گواڈلہارا]] * [[ویراکروز]] * [[سوگوت]] * [[مملکت بوسنیا]] * [[مملکت کروشیا (قرون وسطی)]] * [[نین, کروشیا]] * [[بیوگراد نا مورو]] * [[سولین, کروشیا]] * [[کنین]] * [[مشیخہ کویت]] * [[فرانسیسی الجزائر]] * [[مقبوضہ دشمن علاقہ انتظامیہ]] * [[تعہدی فلسطین]] * [[عظیم لبنان]] * [[بیلیک کارامان]] * [[روسی جمہوریہ]] * [[شمالی قفقازی پہاڑی جمہوریہ]] * [[پہاڑی خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[سرخ فوج]] * [[انگوشتیا]] * [[الاش خود مختاری]] * [[سیمی]] * [[روسی ترکستان]] * [[خانیت خوقند]] * [[خوقند]] * [[ترکستان خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[کراکل پک خودمختار اوبلاست]] * [[خوارزم عوامی سوویت جمہوریہ]] * [[بخاری عوامی سوویت جمہوریہ]] * [[کراکل پک خودمختار سوویت اشترکی جمہوریہ]] * [[کاراکالپکستان]] * [[اشتراکی سوویت جمہوریہ ابخازیا]] * [[تاجک خود مختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[کارا کرغیز خودمختار اوبلاست]] * [[مملکت ڈالی]] * [[ڈالی شہر]] * [[آورگا]] * [[ابخاز خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[جمہوری جمہوریہ جارجیا]] * [[جمہوریہ چین (1912–1949)]] * [[نانجنگ]] * [[لاہور ڈویژن]] * [[ملتان ڈویژن]] * [[راولپنڈی ڈویژن]] * [[سرگودھا ڈویژن]] * [[گوجرانوالہ ڈویژن]] * [[فیصل آباد ڈویژن]] * [[بہاولپور ڈویژن]] * [[حیدر آباد ڈویژن]] * [[لاڑکانہ ڈویژن]] * [[میرپور خاص ڈویژن]] * [[سکھر ڈویژن]] * [[مالمو]] * [[ایالت صیدا]] * [[صفد]] * [[ولایت سوریہ]] * [[ولایت بیروت]] * [[یافا]] * [[ولایت حلب]] * [[ایالت ذولقادر]] * [[بیلیک ذولقادر]] * [[ولایت دیار بکر]] * [[ایالت دیار بکر]] * [[ایالت رقہ]] * [[ولایت معمورہ العزیز]] * [[ایالت حلب]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 13 == {{colbegin|4}} * [[ایالت طرابلس شام]] * [[طہ حسین]] * [[طاہر بن جلون]] * [[مرسین]] * [[صوبہ اردو]] * [[اردو (شہر)]] * [[مشرقی بنگال]] * [[جارج کرزن]] * [[کرگولن مرتفع]] * [[سنڈالینڈ]] * [[اٹلانٹس]] * [[امایشیاء (براعظم)]] * [[لیموریا (براعظم)]] * [[مو (گم شدہ براعظم)]] * [[سیمیریا (براعظم)]] * [[گونڈوانا]] * [[پینجیا]] * [[لوریشیا]] * [[لورنشیا]] * [[بالٹکا]] * [[سائبیریا (براعظم)]] * [[قازقستانیا]] * [[کماری کندم]] * [[پل آدم]] * [[جزیرہ پامبان]] * [[جزیرہ منار]] * [[شوتزشتافل]] * [[شٹورمابٹائلونگ]] * [[پاؤلا ہٹلر]] * [[کلارا ہٹلر]] * [[سوچی]] * [[دلا بھٹی]] * [[کوبے]] * [[ہونشو]] * [[ہوکائیدو]] * [[حکومت جاپان]] * [[ساپورو]] * [[جاپانی مجموعہ الجزائر]] * [[توہوکو علاقہ]] * [[کانتو علاقہ]] * [[جزائر نانپو]] * [[چوبو علاقہ]] * [[ہوکوریکو علاقہ]] * [[کوشینیتسو علاقہ]] * [[شینیتسو علاقہ]] * [[توکائی علاقہ]] * [[کانسائی علاقہ]] * [[چوگوکو علاقہ]] * [[سانن علاقہ]] * [[سانیو علاقہ]] * [[شیکوکو]] * [[کیوشو]] * [[شمالی کیوشو]] * [[ہیروشیما پریفیکچر]] * [[ناگاساکی پریفیکچر]] * [[اوموری پریفیکچر]] * [[اوموری]] * [[ایواتے پریفیکچر]] * [[موریوکا، ایواتے]] * [[جاپان کے پریفیکچر]] * [[اوکیناوا پریفیکچر]] * [[جزیرہ اوکیناوا]] * [[ناہا، اوکیناوا]] * [[میاگی پریفیکچر]] * [[سیندائی]] * [[اکیتا پریفیکچر]] * [[اکیتا]] * [[یاگاماٹا پریفیکچر]] * [[یاگاماٹا، یاگاماٹا]] * [[یاگاماٹا، گیفو]] * [[فوکوشیما پریفیکچر]] * [[فوکوشیما]] * [[توکوشیما پریفیکچر]] * [[توکوشیما]] * [[کاگاوا پریفیکچر]] * [[تاکاماتسو]] * [[اہیمے پریفیکچر]] * [[ماتسویاما، اہیمے]] * [[کوچی پریفیکچر]] * [[کوچی، کوچی]] * [[فوکوکا پریفیکچر]] * [[فوکوکا]] * [[ساگا پریفیکچر]] * [[ساگا]] * [[کوماموتو پریفیکچر]] * [[کوماموتو]] * [[اوئیتا پریفیکچر]] * [[اوئیتا]] * [[میازاکی پریفیکچر]] * [[میازاکی]] * [[کاگوشیما پریفیکچر]] * [[کاگوشیما]] * [[توتوری پریفیکچر]] * [[توتوری]] * [[اوکایاما پریفیکچر]] * [[اوکایاما]] * [[یاماگوچی پریفیکچر]] * [[یاماگوچی]] * [[شیمانے پریفیکچر]] * [[کاناگاوا پریفیکچر]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 14 == {{colbegin|4}} * [[ماتسو]] * [[چیبا پریفیکچر]] * [[چیبا]] * [[خلیج ٹوکیو]] * [[سائیتاما پریفیکچر]] * [[سائیتاما]] * [[گونما پریفیکچر]] * [[مایباشی]] * [[توچیگی پریفیکچر]] * [[اوتسونومیا]] * [[منصورہ، لاہور]] * [[منصورہ، قبرص]] * [[منصورہ، غردایہ]] * [[منصورہ، تلمسان]] * [[منصورہ، مستغانم]] * [[منصورہ، مصر]] * [[منصورہ]] * [[ایباراکی پریفیکچر]] * [[میتو، ایباراکی]] * [[نیگاتا پریفیکچر]] * [[بحیرہ جاپان]] * [[نیگاتا]] * [[تویاما پریفیکچر]] * [[تویاما]] * [[اشیکاوا پریفیکچر]] * [[کانازاوا]] * [[ایچی پریفیکچر]] * [[ناگویا]] * [[فوکوئی پریفیکچر]] * [[فوکوئی]] * [[یاماناشی پریفیکچر]] * [[کوفو]] * [[ناگانو پریفیکچر]] * [[ناگانو]] * [[گیفو پریفیکچر]] * [[گیفو]] * [[شیزوکا پریفیکچر]] * [[شیزوکا]] * [[واکایاما پریفیکچر]] * [[واکایاما]] * [[نارا پریفیکچر]] * [[نارا]] * [[ہیوگو پریفیکچر]] * [[اوساکا پریفیکچر]] * [[کیوٹو پریفیکچر]] * [[شیگا پریفیکچر]] * [[اتسو]] * [[میہ پریفیکچر]] * [[تسو]] * [[شنجوکو, ٹوکیو]] * [[ٹویوٹا، ایچی]] * [[سوون]] * [[امارت قفقاز]] * [[قفقازی محاذ]] * [[امامت قفقاز]] * [[امارت شمالی قفقاز]] * [[چیچن-انگش خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[گروزنی]] * [[شمالی قفقازی وفاقی ضلع]] * [[روس کی جمہوریات]] * [[روس کے اوبلاست]] * [[روس کے وفاقی شہر]] * [[روس کے خود مختار اوبلاست]] * [[روس کی کرائیات]] * [[روس کے خود مختار آکرگ]] * [[روس کے وفاقی موضوعات]] * [[روس کے وفاقی اضلاع]] * [[مرکزی وفاقی ضلع]] * [[جنوبی وفاقی ضلع]] * [[شمال مغربی وفاقی ضلع]] * [[بعید مشرقی وفاقی ضلع]] * [[سائبیریائی وفاقی ضلع]] * [[ اورال وفاقی ضلع]] * [[وولگا وفاقی ضلع]] * [[روس کے اقتصادی علاقہ جات]] * [[ایجارا]] * [[ایجار خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[ناخچیوان خود مختار جمہوریہ]] * [[ناخچیوان خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[شمالی قفقاز]] * [[جنوبی قفقاز]] * [[مملکت ریوکیو]] * [[ادیگیا]] * [[مایکوپ]] * [[روس میں آباد علاقوں کی اقسام]] * [[التائی جمہوریہ]] * [[باشکورتوستان]] * [[ادیگی قوم]] * [[چیرکاسیا]] * [[چیچن قوم]] * [[انگش قوم]] * [[باشکیر]] * [[بوریاتیا]] * [[اولان-اودے]] * [[گورنو-التایسک]] * [[اوفا]] * [[ماخاچکالا]] * [[یہودی خود مختار اوبلاست]] * [[بیروبیجان]] * [[روسی مشرق بعید]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 15 == {{colbegin|3}} * [[مشرق بعید]] * [[چوواشیا]] * [[چوواش قوم]] * [[چیبوکساری]] * [[تووا]] * [[کائزل]] * [[خاکاسیا]] * [[خاکاس قوم]] * [[اباکان]] * [[سخا جمہوریہ]] * [[یوکرینی]] * [[یاقوتسک]] * [[ادمورتیا]] * [[ایجیفسک]] * [[مرکزی اقتصادی علاقہ]] * [[مرکزی ارض اسود اقتصادی علاقہ]] * [[مشرقی سائبیریائی اقتصادی علاقہ]] * [[بعید مشرقی اقتصادی علاقہ]] * [[شمالی اقتصادی علاقہ (روس)]] * [[شمالی قفقاز اقتصادی علاقہ]] * [[شمال مغربی اقتصادی علاقہ]] * [[وولگا اقتصادی علاقہ]] * [[اورال اقتصادی علاقہ]] * [[وولگا ویاتکا اقتصادی علاقہ]] * [[مغربی سائبیرییائی اقتصادی علاقہ]] * [[چین کے صوبے]] * [[چین کی انتظامی تقسیم]] * [[لزبوس]] * [[اریسوس]] * [[چین کے خود مختار علاقہ جات]] * [[ہوئی قوم]] * [[لہاسا]] * [[خصوصی انتظامی علاقہ جات]] * [[برطانوی ہانگ کانگ]] * [[پرتگیزی مکاؤ]] * [[چونگکینگ]] * [[تیانجن]] * [[شمالی چین]] * [[چین کے خطے]] * [[مشرقی چین]] * [[شمال مشرقی چین]] * [[منچوریا]] * [[شمال مغربی چین]] * [[جنوب وسطی چین]] * [[جنوب مغربی چین]] * [[مغربی چین]] * [[صوبہ تائیوان، عوامی جمہوریہ چین]] * [[صوبہ تائیوان]] * [[تائیوان (ضد ابہام)]] * [[چینی تائپے]] * [[جمہوریہ فارموسا]] * [[تبت خود مختار علاقہ]] * [[عوامی جمہوریہ چین کے ٹاؤن شپ]] * [[عوامی جمہوریہ چین کی کاؤنٹیاں]] * [[عوامی جمہوریہ چین کے پریفیکچر]] * [[تبتی قوم]] * [[انہوئی]] * [[ہان چینی]] * [[ہیفئی]] * [[فوجیان]] * [[فوژو]] * [[صوبہ ساحل]] * [[شہری علاقہ]] * [[دیہی علاقہ]] * [[خط جدی]] * [[گانسو]] * [[لانژو]] * [[گوانگڈونگ]] * [[گوئیژو]] * [[گوئیانگ]] * [[ہائنان]] * [[ہائکو]] * [[وادی تیراہ]] * [[ہیبئی]] * [[شیجیاژوانگ]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 16 == {{colbegin|3}} * [[نصف النہار درجہ 40]] * [[نصف النہار درجہ 41]] * [[نصف النہار درجہ 42]] * [[نصف النہار درجہ 43]] * [[نصف النہار درجہ 44]] * [[نصف النہار درجہ 45]] * [[نصف النہار درجہ 46]] * [[نصف النہار درجہ 47]] * [[نصف النہار درجہ 48]] * [[نصف النہار درجہ 49]] * [[نصف النہار درجہ 50]] * [[نصف النہار درجہ 51]] * [[نصف النہار درجہ 52]] * [[نصف النہار درجہ 54]] * [[نصف النہار درجہ 55]] * [[نصف النہار درجہ 55]] * [[نصف النہار درجہ 56]] * [[نصف النہار درجہ 57]] * [[نصف النہار درجہ 58]] * [[نصف النہار درجہ 59]] * [[نصف النہار درجہ 60]] * [[نصف النہار درجہ 61]] * [[نصف النہار درجہ 62]] * [[نصف النہار درجہ 64]] * [[نصف النہار درجہ 65]] * [[نصف النہار درجہ 66]] * [[نصف النہار درجہ 66]] * [[نصف النہار درجہ 67]] * [[نصف النہار درجہ 68]] * [[نصف النہار درجہ 69]] * [[نصف النہار درجہ 70]] * [[نصف النہار درجہ 71]] * [[نصف النہار درجہ 72]] * [[نصف النہار درجہ 74]] * [[نصف النہار درجہ 75]] * [[نصف النہار درجہ 76]] * [[نصف النہار درجہ 77]] * [[نصف النہار درجہ 77]] * [[نصف النہار درجہ 78]] * [[نصف النہار درجہ 79]] * [[نصف النہار درجہ 80]] * [[نصف النہار درجہ 81]] * [[نصف النہار درجہ 82]] * [[نصف النہار درجہ 84]] * [[نصف النہار درجہ 85]] * [[نصف النہار درجہ 86]] * [[نصف النہار درجہ 87]] * [[نصف النہار درجہ 88]] * [[نصف النہار درجہ 88]] * [[نصف النہار درجہ 89]] * [[نصف النہار درجہ 90]] * [[نصف النہار درجہ 91]] * [[نصف النہار درجہ 92]] * [[نصف النہار درجہ 94]] * [[نصف النہار درجہ 95]] * [[نصف النہار درجہ 96]] * [[نصف النہار درجہ 97]] * [[نصف النہار درجہ 98]] * [[نصف النہار درجہ 99]] * [[نصف النہار درجہ 100]] * [[نصف النہار درجہ 101]] * [[نصف النہار درجہ 102]] * [[نصف النہار درجہ 104]] * [[نصف النہار درجہ 105]] * [[نصف النہار درجہ 106]] * [[نصف النہار درجہ 107]] * [[نصف النہار درجہ 108]] * [[نصف النہار درجہ 109]] * [[نصف النہار درجہ 110]] * [[نصف النہار درجہ 111]] * [[نصف النہار درجہ 112]] * [[نصف النہار درجہ 113]] * [[نصف النہار درجہ 114]] * [[نصف النہار درجہ 115]] * [[نصف النہار درجہ 116]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 17 == {{colbegin|3}} * [[نصف النہار درجہ 117]] * [[نصف النہار درجہ 118]] * [[نصف النہار درجہ 119]] * [[نصف النہار درجہ 120]] * [[نصف النہار درجہ 121]] * [[نصف النہار درجہ 122]] * [[نصف النہار درجہ 123]] * [[نصف النہار درجہ 124]] * [[نصف النہار درجہ 125]] * [[نصف النہار درجہ 126]] * [[نصف النہار درجہ 127]] * [[نصف النہار درجہ 128]] * [[نصف النہار درجہ 129]] * [[نصف النہار درجہ 130]] * [[نصف النہار درجہ 131]] * [[نصف النہار درجہ 132]] * [[نصف النہار درجہ 133]] * [[نصف النہار درجہ 134]] * [[نصف النہار درجہ 135]] * [[نصف النہار درجہ 136]] * [[نصف النہار درجہ 137]] * [[نصف النہار درجہ 138]] * [[نصف النہار درجہ 139]] * [[نصف النہار درجہ 140]] * [[نصف النہار درجہ 141]] * [[نصف النہار درجہ 142]] * [[نصف النہار درجہ 143]] * [[نصف النہار درجہ 144]] * [[نصف النہار درجہ 145]] * [[نصف النہار درجہ 146]] * [[نصف النہار درجہ 147]] * [[نصف النہار درجہ 148]] * [[نصف النہار درجہ 149]] * [[نصف النہار درجہ 150]] * [[نصف النہار درجہ 151]] * [[نصف النہار درجہ 152]] * [[نصف النہار درجہ 153]] * [[نصف النہار درجہ 154]] * [[نصف النہار درجہ 155]] * [[نصف النہار درجہ 156]] * [[نصف النہار درجہ 157]] * [[نصف النہار درجہ 158]] * [[نصف النہار درجہ 159]] * [[نصف النہار درجہ 160]] * [[نصف النہار درجہ 161]] * [[نصف النہار درجہ 162]] * [[نصف النہار درجہ 163]] * [[نصف النہار درجہ 164]] * [[نصف النہار درجہ 165]] * [[نصف النہار درجہ 166]] * [[نصف النہار درجہ 167]] * [[نصف النہار درجہ 168]] * [[نصف النہار درجہ 169]] * [[نصف النہار درجہ 170]] * [[نصف النہار درجہ 171]] * [[نصف النہار درجہ 172]] * [[نصف النہار درجہ 173]] * [[نصف النہار درجہ 174]] * [[نصف النہار درجہ 175]] * [[نصف النہار درجہ 176]] * [[نصف النہار درجہ 177]] * [[نصف النہار درجہ 178]] * [[نصف النہار درجہ 179]] * [[نصف النہار درجہ 180]] * [[نصف النہار درجہ 137]] * [[نصف النہار درجہ 138]] * [[نصف النہار درجہ 139]] * [[کرہ ارض]] * [[نقشہ]] * [[ژوجی]] * [[شاوشنگ]] * [[ہیلونگجیانگ]] * [[دریائے آمور]] * [[ہینان]] * [[ہوبئی]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 18 == {{colbegin|3}} * [[ہونان]] * [[اندرونی منگولیا]] * [[گوانگشی]] * [[میٹروپولس]] * [[میگا شہر]] * [[میٹروپولس]] * [[خلیج ٹونکن]] * [[نینگشیا]] * [[ژجیانگ]] * [[یوننان]] * [[سیچوان]] * [[شنسی]] * [[شانڈونگ]] * [[عوامی جمہوریہ چین کی ذیلی صوبائی تقسیم]] * [[شانسی]] * [[چنگھائی]] * [[لیاؤننگ]] * [[جیلن]] * [[جیانگشی]] * [[جیانگسو]] * [[نینگگوو]] * [[چیشوئی، گوئیژو]] * [[کریمیا]] * [[نقش رستم]] * [[دروازہ، ترکمانستان]] * [[دروازہ جہنم]] * [[صوبہ بلخ]] * [[طاہر بن حسین]] * [[صوبہ ہرات]] * [[کیتھرین کورنارو]] * [[کباردینو-بالکاریا جمہوریہ]] * [[کراچائے-چرکیسیا]] * [[کریسنوڈار کرائی]] * [[شمالی اوسیشیا-الانیا]] * [[سٹاوروپول کرائی]] * [[کلمیکیا]] * [[کومی جمہوریہ]] * [[ماری ال]] * [[موردوویا]] * [[سارانسک]] * [[نازران]] * [[التائی کرائی]] * [[کامچاٹکا کرائی]] * [[جزیرہ نما کامچاٹکا]] * [[پٹروپاولوسک-کامچاٹسکی]] * [[خابارووسک کرائی]] * [[خابارووسک]] * [[زابایکالسکی کرائی]] * [[چیتا، زابایکالسکی کرائی]] * [[دریائے چیتا]] * [[دریائے انگودا]] * [[کراسنویارسک کرائی]] * [[کراسنویارسک]] * [[پیرم کرائی]] * [[پیرم]] * [[المش]] * [[امیر]] * [[بولغار]] * [[سلطنت بلغاریہ اول]] * [[دریائے دنیپر]] * [[سمولنسک]] * [[سلطنت بلغاریہ دوم]] * [[دریائے کاما]] * [[تبتی سلطنت]] * [[مملکت اسرائیل (متحدہ بادشاہت)]] * [[جبعہ]] * [[محنایم]] * [[دریائے زرقا]] * [[دریائے یرموک]] * [[وادی اردن (مشرق وسطی)]] * [[وادی موجب]] * [[پریمورسکی کرائی]] * [[بعید مشرقی جمہوریہ]] * [[اکسائے، روستوف اوبلاست]] * [[ارتیومووسکی، سوردلووسک اوبلاست]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 19 == {{colbegin|3}} * [[آشا (قصبہ)]] * [[دریائے سم]] * [[چوکوتکا خود مختار آکرگ]] * [[خانتی-مانسی خود مختار آکرگ]] * [[نینیتس خود مختار آکرگ]] * [[یامالو-نینیتس خود مختار آکرگ]] * [[سنجاق بوسنیا]] * [[ریاست اجے گڑھ]] * [[اجے گڑھ]] * [[برطانوی ہند کی ایجنسیاں]] * [[شمال مشرقی ریاستہائے متحدہ]] * [[وسط اوقیانوسی ریاستیں]] * [[کیپٹل ہل]] * [[نیشنل مال]] * [[وسط مغربی ریاستہائے متحدہ]] * [[جنوبی ریاستہائے متحدہ]] * [[نیو انگلینڈ]] * [[شمالی ریاستہائے متحدہ]] * [[وسطی ریاستہائے متحدہ]] * [[عثمانی شجرہ نسب (آسان)]] * [[تیرہ کالونیاں]] * [[]] * [[باب عالی]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[دریائے شلکا]] * [[دریائے اونون]] * [[شمالی قبرص کے اضلاع]] * [[تریکومو، قبرص]] * [[ضلع اسکیلے]] * [[ضلع غازی ماگوسا]] * [[ضلع لیفکوسا]] * [[ضلع گوزلیارت]] * [[قائم مقام (عہدہ)]] * [[دائرہ قطب شمالی]] * [[دائرہ قطب جنوبی]] * [[میگالوپولس]] * [[خود مختار جمہوریہ]] * [[بومتھانگ ضلع]] * [[چوکہا ضلع]] * [[داگانا ضلع]] * [[ہا ضلع]] * [[لہنتسے ضلع]] * [[مونگار ضلع]] * [[پارو ضلع]] * [[پیماگاتشل ضلع]] * [[پوناخا ضلع]] * [[سامدروپ جونگخار ضلع]] * [[سامتسے ضلع]] * [[سارپانگ ضلع]] * [[تھمپھو ضلع]] * [[تراشیگانگ ضلع]] * [[تراشییانگتسے ضلع]] * [[ترونگسا ضلع]] * [[تسیرانگ ضلع]] * [[وانگدو پھودرانگ ضلع]] * [[ژیمگانگ ضلع]] * [[نوکوس]] * [[جمہوریہ ریاستہائے متحدہ انڈونیشیا]] * [[خود مختار جمہوریہ شمالی اپیروس]] * [[برطانوی سیلون]] * [[مملکت کینڈی]] * [[ڈومنین سیلون]] * [[اقوام کی دولت مشترکہ میں جمہوریات]] * [[مینداناؤ]] * [[مسلم مینداناؤ کا خود مختار علاقہ]] * [[لوزون]] * [[ویسایا]] * [[فلپائن کے مجموعہ الجزائر]] * [[فلپائن کی انتظامی تقسیم]] * [[ایونی جزائر]] * [[ایجیئن جزائر]] * [[جلیل]] * [[بیت صیدا]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 20 == {{colbegin|3}} * [[بیت المقدس]] * [[جبل زیتون]] * [[عنین]] * [[قانا]] * [[کفر نحوم]] * [[نین، اسرائیل]] * [[گنیسرت]] * [[بیت فگے]] * [[خرازین]] * [[گلگتا]] * [[گبتھا]] * [[گتسمنی]] * [[سکم،مقام کتاب مقدس]] * [[کوہ تبور]] * [[وادی یزرعیل]] * [[العیزریہ]] * [[بیت عنیاہ (کتاب مقدس گاؤں)]] * [[حوض بیت حسدا]] * [[بیت برہ]] * [[قیصریہ]] * [[قیصریہ فلپی]] * [[قیصریہ بحری]] * [[رحلت مصر]] * [[ہیرودیس]] * [[مغنیہ (صوبہ تلمسان)]] * [[لائم رجیس]] * [[ڈورسٹ]] * [[ڈورچسٹر، ڈورسٹ]] * [[ایکسٹر]] * [[ڈیون]] * [[سان ریمو]] * [[گور امیر]] * [[بنیامینا-گفعات ادا]] * [[کفر ملال]] * [[کیبوتس]] * [[دیگانیا الف]] * [[پونسک]] * [[مملکت پولینڈ]] * [[خیرسون]] * [[قاجار خاندان]] * [[انڈین کوئنز]] * [[عراق اور الشام میں اسلامی ریاست]] * [[جمہوریہ نگورنو کاراباخ]] * [[کویابا]] * [[برازیل کی ریاستیں]] * [[اکری (ریاست)]] * [[برازیل کے علاقے]] * [[شمالی علاقہ، برازیل]] * [[شمال مشرقی علاقہ، برازیل]] * [[مرکزی مغربی علاقہ، برازیل]] * [[جنوب مشرقی علاقہ، برازیل]] * [[ریو برانکو]] * [[الاگواس]] * [[اماپا]] * [[ماکاپا]] * [[ایمازوناس (برازیلی ریاست)]] * [[وفاقی ضلع (برازیل)]] * [[باہیا]] * [[سئیرا]] * [[اسپیریتو سانتو]] * [[گوئیاس]] * [[مارانہاؤ]] * [[ساؤ لوئیس، مارانہاؤ]] * [[ماتو گروسو]] * [[جنوبی ماتو گروسو]] * [[کامپو گرانڈی]] * [[میناس گیرائس]] * [[شمالی ریو گرانڈی]] * [[ناتال، شمالی ریو گرانڈی]] * [[جنوبی ریو گرانڈی]] * [[ریو دے جینیرو (ریاست)]] * [[ساؤ پاؤلو (ریاست)]] * [[سانتا کاتارینا (ریاست)]] * [[پارانا (ریاست)]] * [[پرنامبوکو]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 21 == {{colbegin|3}} * [[پارائیبا]] * [[پارا]] * [[پیاوی]] * [[تیریسینا]] * [[روندونیا]] * [[پورتو ویلہو]] * [[رورائیما]] * [[بوآ وستا، رورائیما]] * [[توکانتینس]] * [[پالماس، توکانتینس]] * [[سرژیپی]] * [[اراکاخو]] * [[جزیرہ روکاس]] * [[فرناندو دے نورونہا]] * [[سینٹ پیٹر اور سینٹ پال مجموعہ الجزائر]] * [[ٹرینداد و مارٹم واز]] * [[محکمہ بینی]] * [[ٹرینیڈاڈ، بولیویا]] * [[محکمہ چوکویساکا]] * [[کوچابامبا]] * [[آفتاب نصف شب]] * [[نورکپ]] * [[محکمہ لا پاز (بولیویا)]] * [[ایل آلتو، لاپاز]] * [[محکمہ اورورو]] * [[اورورو، بولیویا]] * [[محکمہ پاندو]] * [[کوبیخا]] * [[محکمہ پوتوسی]] * [[پوتوسی]] * [[محکمہ سانتا کروز (بولیویا)]] * [[محکمہ تاریخا]] * [[تاریخا]] * [[جزائر کینٹن و اینڈربری]] * [[میٹروپولیٹن فرانس]] * [[فرانسیسی علاقہ عفار و عیسی]] * [[جزائر گلبرٹ و الیس]] * [[سعودی عراقی غیر جانبدار علاقہ]] * [[نہر پاناما علاقہ]] * [[بالبوا، پاناما]] * [[امریکی متفرق بحر الکاہل جزائر]] * [[روڈیسیا]] * [[شمالی ویتنام]] * [[پورٹ بلیئر]] * [[پنجی]] * [[گاندھی نگر]] * [[منگوال غربی]] * [[منگوال شرقی]] * [[آمور اوبلاست]] * [[کیلننگراڈ]] * [[کونگسبرگ]] * [[آرخانگلسک اوبلاست]] * [[استراخان اوبلاست]] * [[بلگورود اوبلاست]] * [[بریانسک اوبلاست]] * [[بریانسک]] * [[کیلننگراڈ اوبلاست]] * [[چیلیابنسک اوبلاست]] * [[ارکتسک اوبلاست]] * [[ایوانوو اوبلاست]] * [[کالوگا اوبلاست]] * [[کیمیروو اوبلاست]] * [[ماسکو اوبلاست]] * [[کیروف اوبلاست]] * [[کوستروما اوبلاست]] * [[کورگان اوبلاست]] * [[کورسک اوبلاست]] * [[لیننگراڈ اوبلاست]] * [[لیپٹسک اوبلاست]] * [[مورمانسک اوبلاست]] * [[نزہنی نووگورود اوبلاست]] * [[نووگورود اوبلاست]] * [[مغربی عسکری ضلع]] * [[جنوبی عسکری ضلع]] * [[مرکزی عسکری ضلع]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 22 == {{colbegin|3}} * [[مشرقی عسکری ضلع]] * [[روستوف-نا-دونو]] * [[کارڈف]] * [[جزیره عربی]] * [[جزائر فرسان]] * [[جزیرہ فرسان]] * [[کرائسٹ چرچ]] * [[جنجا، یوگنڈا]] * [[مالے جزیرہ نما]] * [[ریاست بمبئی]] * [[سورشٹرا]] * [[جزیرہ ہانگ کانگ]] * [[سربیائی سلطنت]] * [[معاہدہ لاہور]] * [[قلعہ سینٹ جارج، بھارت]] * [[جارج ٹاؤن، چنائی]] * [[پاپائی ریاستیں]] * [[ویٹیکن میں قیدی]] * [[جبل علبہ]] * [[مثلث حلایب]] * [[صوبہ آخال]] * [[لالش]] * [[صوبہ بلخان]] * [[صوبہ داشوغوز]] * [[صوبہ لب آب]] * [[صوبہ ماری]] * [[آناؤ]] * [[بلخان آباد]] * [[داشوغوز]] * [[ترکمن آباد]] * [[ماری، ترکمانستان]] * [[بادکند]] * [[صوبہ بادکند]] * [[میکموہن لائن]] * [[دھرم شالہ]] * [[ترکی کے علاقے]] * [[ایجیئن علاقہ]] * [[بحیرہ اسود علاقہ]] * [[وسطی اناطولیہ علاقہ]] * [[مشرقی اناطولیہ علاقہ]] * [[مرمرہ علاقہ]] * [[بحیرہ روم علاقہ]] * [[جنوب مشرقی اناطولیہ علاقہ]] * [[ایران کے علاقے]] * [[لحیان]] * [[شبطا]] * [[عبدات]] * [[حجاز ریلوے]] * [[آبنائے کوریا]] * [[تونلے ساپ]] * [[دریائے تھا]] * [[دریائے کوک]] * [[جزائر حوار]] * [[آبنائے چیونگژوو]] * [[جزیرہ نما لیئژوو]] * [[جھیل چنگھائی]] * [[چار بحیرات]] * [[مملکت کاچاری]] * [[مملکت اہوم]] * [[مملکت کاماتا]] * [[ارمؤپولی]] * [[سیروس]] * [[خیوس]] * [[کیفالونیا]] * [[تینوس]] * [[جزیرہ نما داپینگ]] * [[تاشی دور]] * [[جھیل ماناساروار]] * [[جزیرہ نما لیاوڈونگ]] * [[جزیرہ نما شانڈونگ]] * [[مغربی تیمور]] * [[جزیرہ تیمور]] * [[دریائے گھاگھرا]] * [[جزائر پھی پھی]] * [[صوبہ پھوکیت]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 23 == {{colbegin|3}} * [[بنکاک میٹروپولیٹن علاقہ]] * [[صوبہ امنات چاروئن]] * [[امنات چاروئن]] * [[صوبہ آنگ تھونگ]] * [[آنگ تھونگ]] * [[تھائی لینڈ کے علاقے]] * [[شمالی تھائی لینڈ]] * [[ایسان]] * [[وسطی تھائی لینڈ]] * [[جنوبی تھائی لینڈ]] * [[مغربی تھائی لینڈ]] * [[مشرقی تھائی لینڈ]] * [[صوبہ بوئنگ کان]] * [[بوئنگ کان]] * [[پھوکیت (شہر)]] * [[سلسلہ کوہ مشرقی لبنان]] * [[کوہ لبنان]] * [[دریائے حاصبانی]] * [[صوبہ بوریرام]] * [[بوریرام]] * [[دریائے یالو]] * [[خلیج کوریا]] * [[الزبتھ، جنوبی آسٹریلیا]] * [[پنچاک جایا]] * [[کوہ البروس]] * [[دریائے فیوجی]] * [[جبل شمس]] * [[سلسلہ کوہ حجر]] * [[جبل نبی شعیب]] * [[کوہ کازیسکو]] * [[کوہ مک کینلی]] * [[نوشاخ]] * [[کوہ دماوند]] * [[حضرت سلطان]] * [[جبل سودہ]] * [[چٹان جبل الطارق]] * [[خلیج جبل الطارق]] * [[کوہ اولمپس (قبرص)]] * [[دریائے مہاویلی]] * [[باتورا سر]] * [[کوہ تفقان]] * [[کرسٹوبال کولون چوٹی]] * [[کوہ لوگن]] * [[اورزابا چوٹی]] * [[جزائر سنڈا اکبر]] * [[جزائر سنڈا اصغر]] * [[جزائر سنڈا]] * [[مالے مجموعہ الجزائر]] * [[صحرائے تکلامکان]] * [[کالیمانتان]] * [[سولاویسی]] * [[پاپوا اور نیو گنی علاقہ]] * [[پاپوا علاقہ]] * [[نیو گنی علاقہ]] * [[جنوبی بحر الکاہل تعہد]] * [[پاپوا علاقہ (پاپوا نیو گنی)]] * [[سطح مرتفع علاقہ (پاپوا نیو گنی)]] * [[جزائر علاقہ (پاپوا نیو گنی)]] * [[مرکزی صوبہ، پاپوا نیو گنی]] * [[چیمبو صوبہ]] * [[کندیاوا]] * [[مشرقی سطح مرتفع صوبہ]] * [[گوروکا]] * [[مشرقی نیا برطانیہ صوبہ]] * [[جزیرہ کوموڈو]] * [[چیچن ایتزا]] * [[ایل کاستیو، چیچن ایتزا]] * [[مسیح نجات دہندہ (مجسمہ)]] * [[سڈنی اوپیرا ہاؤس]] * [[سرخ چوک]] * [[موائی]] * [[کیومیزو- دیرا]] * [[ڈیرہ بابا نانک]] * [[خلیج ہا لونگ]] * [[سندربن]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 24 == {{colbegin|3}} * [[سیاہ جنگل]] * [[غار جعیتا]] * [[جعیتا]] * [[ایمیزون برساتی جنگل]] * [[کوزکو]] * [[گرینڈ کینین]] * [[بوطینہ]] * [[وادی رابغ]] * [[ذوالحلیفہ]] * [[جحفہ]] * [[رابغ]] * [[ذات عرق]] * [[قرن المنازل]] * [[مسجد ذوالحلیفہ]] * [[روڈس کا مجسمہ]] * [[معبد آرتمیس]] * [[پیسا (اطالیہ)]] * [[صوبہ پیسا]] * [[برج ٹاؤن، مغربی آسٹریلیا]] * [[نیا لاہور]] * [[سیئم ریئپ]] * [[سلطنت خمیر]] * [[قدیم قرطاج]] * [[سامی قوم]] * [[ماد]] * [[جدید آشوری سلطنت]] * [[آشور]] * [[حران]] * [[دور شروکین]] * [[جدید بابلی سلطنت]] * [[صوبہ سیئم ریئپ]] * [[صوبہ فوجیان، جمہوریۂ چین]] * [[پینگھو]] * [[نیا تائپے شہر]] * [[دریائے ہگلی]] * [[دریائے سرخ (ایشیاء)]] * [[شاردا ندی]] * [[گوری گنگا]] * [[دریائے پنج]] * [[دریائے واخان]] * [[دریائے لیمپوپو]] * [[دریائے مگرمچھ (لیمپوپو)]] * [[دریائے ماریکو]] * [[دریائے اورال]] * [[اورال (خطہ)]] * [[تووائی عوامی جمہوریہ]] * [[تانو اوریانخائی]] * [[بیرونی منگولیا]] * [[بیرونی منچوریا]] * [[جزائر ورجن]] * [[ہسپانوی جزائر ورجن]] * [[جزائر لیوارڈ]] * [[جزائر ونڈوارڈ]] * [[الہند]] * [[ویسٹ انڈیز]] * [[شمال مغربی بحرالکاہل]] * [[خان بالق]] * [[متصل ریاستہائے متحدہ]] * [[کائفینگ]] * [[پویانگ]] * [[المریہ]] * [[مالقہ]] * [[بطليوس]] * [[شمالی جزیرہ]] * [[جنوبی جزیرہ]] * [[آبنائے کک]] * [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ]] * [[نیپئر، نیوزی لینڈ]] * [[نیلسن، نیوزی لینڈ]] * [[ڈنیڈن]] * [[اوٹاگو]] * [[کینٹربری، نیوزی لینڈ]] * [[آکلینڈ علاقہ]] * [[ارض آسٹریلیس]] * [[افسانوی براعظم]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 25 == {{colbegin|3}} * [[مجموعہ الجزائر سان اینڈریس، پرووڈینسیا و سانتا کاتالینا]] * [[عوامی جمہوریہ چین کی براہ راست زیر انتظام بلدیات]] * [[ویلنگٹن علاقہ]] * [[ضلع تسمان]] * [[رچمنڈ، نیوزی لینڈ]] * [[ویسٹ کوسٹ، نیوزی لینڈ]] * [[مارلبورو علاقہ]] * [[بلینہائم، نیوزی لینڈ]] * [[گرےماوتھ]] * [[ساؤتھ لینڈ، نیوزی لینڈ]] * [[انورکارگل]] * [[نارتھ لینڈ علاقہ]] * [[فانارئی]] * [[وائکاٹو]] * [[ہاکس بے علاقہ]] * [[ماناواتو-وانگانوی]] * [[تاراناکی]] * [[پامرسٹن نارتھ]] * [[ضلع گسبورن]] * [[بے آف پلینٹی علاقہ]] * [[فاکاتانی]] * [[شہر ریاست]] * [[چیانگ مائی]] * [[صوبہ چیانگ مائی]] * [[دریائے پنگ]] * [[فوچا]] * [[درینا]] * [[محمد پاشا سوکولویچ پل]] * [[ویشیگراد]] * [[دریائے نان]] * [[دریائے چاو پھرایا]] * [[صوبہ چیانگ رائی]] * [[چیانگ رائی]] * [[صوبہ نان]] * [[نان، تھائی لینڈ]] * [[لامپھون]] * [[ماربیا]] * [[عراقی کردستان]] * [[خابور (دجلہ)]] * [[سیلوپی]] * [[جنوبی کیمرونز]] * [[کامیرون]] * [[بوئیا]] * [[تالش قوم]] * [[کریمیائی تاتار]] * [[کریمیائی خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[باشکیر خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[کرغیز خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[وولگا جرمن خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[اینگلز، ساراتوو اوبلاست]] * [[داغستان خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[کراچائے-چرکیس خودمختار اوبلاست]] * [[تالش مغان خود مختار جمہوریہ]] * [[مشرق وسطی اعظمی]] * [[صوبہ پاتانی]] * [[پاتانی، تھائی لینڈ]] * [[کریمیائی عوامی جمہوریہ]] * [[باغچہ سرائے]] * [[دریائے ایبولا]] * [[یامبوکو]] * [[دریائے مونگالا]] * [[کریمیائی اوبلاست]] * [[منطقہ حارہ افریقا]] * [[انٹارکٹک]] * [[سمفروپول]] * [[جمہوریہ کریمیا]] * [[پیاتیگورسک]] * [[کریمیائی وفاقی ضلع]] * [[دونیتسک عوامی جمہوریہ]] * [[دونیتسک]] * [[دونیتسک اوبلاست]] * [[لوگانسک عوامی جمہوریہ]] * [[وفاقی ریاست نوووروسیا]] * [[نوووروسیا]] * [[صحرائے ٹاٹاکوا]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 26 == {{colbegin|3}} * [[جزیرہ نما گواخیرا]] * [[صحرائے گواخیرا]] * [[دشت لوت]] * [[دشت کویر]] * [[البرز]] * [[مقدونیہ (قدیم مملکت)]] * [[مقدونیہ (علاقہ)]] * [[ورجینا]] * [[واٹرلو، بیلجئیم]] * [[مملکت ہوائی]] * [[جمہوریہ ہوائی]] * [[علاقہ ہوائی]] * [[ویگو]] * [[بیورلی ہلز، کیلیفورنیا]] * [[ضلع چارسدہ (افغانستان)]] * [[صوبہ میدان وردک]] * [[خود مختار شہر]] * [[خود مختار انتظامی تقسیم]] * [[لا پلاتا]] * [[جزائر فاکلینڈ خودمختاری تنازعہ]] * [[کوہ سدوم]] * [[لوند خوڑ]] * [[فرانکو ہسپانیہ]] * [[ہسپانوی جمہوریہ دوم]] * [[سامگرلو-زمو سوانتی]] * [[زوگدیدی]] * [[ازورگتی]] * [[راچا-لچخومی و کومو سوانتی]] * [[آمبرولائوری]] * [[تلاوی]] * [[شیدا کارتلی]] * [[متسختا-متیانتی]] * [[کویمو کارتلی]] * [[روستاوی]] * [[سامتسخے-جاواختی]] * [[آخالتسیخے]] * [[پوتی (جارجیا)]] * [[ضلع برچکو]] * [[لوکاواس]] * [[تیشان]] * [[سریبرینک]] * [[شنعار]] * [[جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگووینا]] * [[باتمان، ترکی]] * [[گیبزے]] * [[چورلو]] * [[زندان، بوشہر]] * [[زندان، فارس]] * [[زندان، کرمان]] * [[زندان، کردستان]] * [[کنگزلینڈ، نیوزی لینڈ]] * [[کنگزلینڈ، کیلگری]] * [[بیلفاسٹ]] * [[کیمبرج]] * [[لیسٹر]] * [[ہیسٹینگز]] * [[آئین ساز ملک]] * [[فرانسیسی جمہوریہ پنجم]] * [[نارتھمبرلینڈ]] * [[ناٹنگھم]] * [[بیڈفورڈشائر]] * [[بکنگھمشائر]] * [[انگلستان کی کاؤنٹیاں]] * [[چیشائر]] * [[کونوال]] * [[ڈربیشائر]] * [[مشرقی سسیکس]] * [[مانچسٹر عظمی]] * [[ہیمپشائر]] * [[ووسٹرشائر]] * [[مغربی مڈلینڈز (کاؤنٹی)]] * [[آکسفورڈشائر]] * [[مغربی سسیکس]] * [[سامرسیٹ]] * [[وارکشائر]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 27 == {{colbegin|3}} * [[سافک]] * [[مشرقی انگلیا]] * [[نورفک]] * [[ناٹنگھمشائر]] * [[نارتھیمپٹنشائر]] * [[شمالی یارکشائر]] * [[لیسٹرشائر]] * [[لنکاشائر]] * [[لنکنشائر]] * [[تین کاؤنٹیاں]] * [[سنسیلخو]] * [[پاستو، کولمبیا]] * [[سان اندریس (جزیرہ)]] * [[وحدانی ریاست]] * [[شمال مغربی (ویتنام)]] * [[شمال مشرقی (ویتنام)]] * [[دریائے سرخ دہانہ (ویتنام)]] * [[شمال وسطی ساحل (ویتنام)]] * [[جنوب وسطی ساحل (ویتنام)]] * [[وسطی سطح مرتفع (ویتنام)]] * [[جنوب مشرقی (ویتنام)]] * [[دریائے میکانگ دہانہ (ویتنام)]] * [[فان تھیئت]] * [[ہوائے]] * [[شیران]] * [[قرہ کوپرو]] * [[تریستے]] * [[سرای، ہمدان]] * [[سلطنت خواتین]] * [[محاصرہ مدینہ]] * [[سیدہ (ترکی)]] * [[آئیوس دومیتیوس]] * [[حوامدیہ، مصر]] * [[ابوکبیر (مصر)]] * [[جاپانی شہر]] * [[محافظہ یروشلم]] * [[محافظہ الخلیل]] * [[محافظہ بیت لحم]] * [[محافظہ رام الله اور البیرہ]] * [[محافظہ جنین]] * [[محافظہ اریحا]] * [[محافظہ نابلس]] * [[محافظہ قلقیلیہ]] * [[محافظہ طولکرم]] * [[زمرہ:محافظہ طولکرم]] * [[محافظہ طوباس]] * [[محافظہ سلفیت]] * [[بنط لینڈ]] * [[جنوب مغربی صومالیہ]] * [[غامالدوغ]] * [[اودال لینڈ]] * [[حیمان اور حیب]] * [[ریاست خاتمہ]] * [[گوانڈا]] * [[ہیکینان]] * [[آما، ایچی]] * [[ناریتا، چیبا]] * [[ہوانگہائے]] * [[کوانسو]] * [[گوانڈونگ]] * [[کواننام]] * [[کوانبوک]] * [[ہوسئو]] * [[ہونام]] * [[یئونگسئو]] * [[یئونگڈانگ (علاقہ)]] * [[یئونگنام]] * [[حصارضلع]] * [[رائنلینڈ-پالاتینات]] * [[کینٹن (ملکی ذیلی تقسیم)]] * [[شمالی کینیڈا]] * [[جزائر سپراٹلی]] * [[ضلع فاتح]] * [[مالوہ]] * [[ماحولیاتی خطہ]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 28 == {{colbegin|3}} * [[قدیم قطب شمالی ماحولیاتی خطہ]] * [[نوقطب شمالی ماحولیاتی خطہ]] * [[افریقی حارہ ماحولیاتی خطہ]] * [[نو حارہ ماحولیاتی خطہ]] * [[آسٹریلیشیائی ماحولیاتی خطہ]] * [[ہند ملایا ماحولیاتی خطہ]] * [[اوقیانوسیہ ماحولیاتی خطہ]] * [[قطب جنوبی ماحولیاتی خطہ]] * [[جزیرہ ریمنڈ]] * [[دنیا کی چھت]] * [[چار براعظم]] * [[صوبہ سیلیسیا]] * [[عثمانی زمانہ تعطل]] * [[ایالت طربزون]] * [[پاروس]] * [[قبہ سلسلہ]] * [[مشرقی یروشلم]] * [[کلیسائے مقبرہ مقدس]] * [[قدیم شہر (یروشلم)]] * [[باب جدید]] * [[باب دمشق]] * [[باب ساہرہ]] * [[شہر داؤد]] * [[سلوان]] * [[فارسی سلطنت]] * [[یبوسی]] * [[باب مغاربہ]] * [[حرم قدسی شریف]] * [[سلسلہ کوہ الخلیل]] * [[باب اسباط]] * [[راہ غم]] * [[باب الخلیل]] * [[باب صیہون]] * [[باب رحمت (یروشلم)]] * [[ابواب خولدا]] * [[جنوبی دیوار]] * [[یروشلم کی دیواریں]] * [[مسلم محلہ]] * [[آرمینیائی محلہ]] * [[عیسائی محلہ]] * [[یہودی محلہ]] * [[مراکشی محلہ]] * [[شارع یافا]] * [[نسا، ترکمانستان]] * [[نسا، ہرمزگان]] * [[دریائے مگدالینا]] * [[موراویائی سیلیسیائی علاقہ]] * [[پارگا]] * [[خیروکیتیا]] * [[مملکت متحدہ کا انتظامی جغرافیہ]] * [[عثمانی-صفوی جنگ (1532-55)]] * [[ساوا]] * [[بوزداغان]] * [[ایالت بوسنیا]] * [[عظیم ترکی جنگ]] * [[ایالت ہرزیگووینا]] * [[ولایت بوسنیا]] * [[مانڈیا]] * [[مشرقی بھارت]] * [[شمال مشرقی بھارت]] * [[مغربی بھارت]] * [[بلدیہ مکاؤ]] * [[بلدیہ جزائر]] * [[ریاست راجگڑھ]] * [[بورا بورا]] * [[ساحل مرچ]] * [[سواحلی ساحل]] * [[چاڈ طاس]] * [[ساوئی]] * [[شامبیری]] * [[افریقا کے جزائر]] * [[شہرستان عجب شیر]] * [[بابل، ایران]] * [[گرمی، ایران]] * [[اقتو کاؤنٹی]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 29 == {{colbegin|3}} * [[قزیلسو کرغیز خود مختار پریفیکچر]] * [[دھانوسا ضلع]] * [[جلفا، ایران (شہر)]] * [[ترک، آذربائیجان شرقی]] * [[سیس، ایران]] * [[کلمہ، (شہر)]] * [[امام حسن، ایران]] * [[بنک، ایران]] * [[اینگلو میسور جنگیں]] * [[پہلی اینگلو میسور جنگ]] * [[دوسری اینگلو میسور جنگ]] * [[تیسری اینگلو میسور جنگ]] * [[چوتھی اینگلو میسور جنگ]] * [[استنبول علاقہ (شماریاتی)]] * [[استنبول ذیلی علاقہ]] * [[مغربی مرمرہ علاقہ (شماریاتی)]] * [[ایجیئن علاقہ (شماریاتی)]] * [[مشرقی مرمرہ علاقہ (شماریاتی)]] * [[مغربی اناطولیہ علاقہ (شماریاتی)]] * [[بحیرہ روم علاقہ (شماریاتی)]] * [[مرکزی اناطولیہ علاقہ (شماریاتی)]] * [[مغربی بحیرہ اسود علاقہ (شماریاتی)]] * [[مشرقی بحیرہ اسود علاقہ (شماریاتی)]] * [[شمال مشرقی اناطولیہ علاقہ (شماریاتی)]] * [[مرکزی مشرقی اناطولیہ علاقہ (شماریاتی)]] * [[جنوب مشرقی اناطولیہ علاقہ (شماریاتی)]] * [[تکیرداغ ذیلی علاقہ]] * [[بالیکسیر ذیلی علاقہ]] * [[ازمیر ذیلی علاقہ]] * [[آیدین ذیلی علاقہ]] * [[مانیسا ذیلی علاقہ]] * [[بورصہ ذیلی علاقہ]] * [[انقرہ ذیلی علاقہ]] * [[قوجائلی ذیلی علاقہ]] * [[قونیہ ذیلی علاقہ]] * [[انطالیہ ذیلی علاقہ]] * [[آدانا ذیلی علاقہ]] * [[ہاتے ذیلی علاقہ]] * [[قیریق قلعہ ذیلی علاقہ]] * [[قیصری ذیلی علاقہ]] * [[زانگولداک ذیلی علاقہ]] * [[کاستامونو ذیلی علاقہ]] * [[سامسون ذیلی علاقہ]] * [[ترابزون ذیلی علاقہ]] * [[ارض روم ذیلی علاقہ]] * [[آغری ذیلی علاقہ]] * [[مالاطیہ ذیلی علاقہ]] * [[وان ذیلی علاقہ]] * [[غازی عینتاب ذیلی علاقہ]] * [[شانلیعرفا ذیلی علاقہ]] * [[ماردین ذیلی علاقہ]] * [[اردوباد ضلع]] * [[لاچین ضلع]] * [[تومر قبیلہ]] * [[شیروان، ایران]] * [[بنگلہ دیش کا انتظامی جغرافیہ]] * [[کروشیائی جمہوریہ ہرزیگ-بوسنیا]] * [[جمہوریہ سربیا (1992–2006)]] * [[جمہوریہ مونٹینیگرو (1992–2006)]] * [[بوسنیائی جنگ]] * [[خود مختار صوبہ مغربی بوسنیا]] * [[جمہوریہ سربی کرائنا]] * [[جنوب مغربی قفقازی عبوری قومی حکومت]] * [[مملکت پولینڈ (1916–18)]] * [[مملکت لتھووینیا (1918)]] * [[مملکت فن لینڈ (1918)]] * [[بيافرا]] * [[سسکئی]] * [[ٹرانسکئی]] * [[عظیم دریائے کئی]] * [[سفید دریائے کئی]] * [[سیاہ دریائے کئی]] * [[سلسلہ کوہ سٹورمبرگ]] * [[وادی شمشال]] * [[ابخاز قوم]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 30 == {{colbegin|3}} * [[اوبیخ قوم]] * [[اباظی]] * [[صعیدی]] * [[بالائی مصر]] * [[نینوی میدان]] * [[لیتورال بانووینا]] * [[بروشو قوم]] * [[کولون شہر]] * [[جدید کولون]] * [[پون شان]] * [[بانٹم، جزائر کوکوس]] * [[محکمہ (ملکی ذیلی تقسیم)]] * [[انطاکیہ (تاریخی شہر)]] * [[جولیو کلاڈیوی خاندان]] * [[مقبرہ آگسٹس]] * [[اوپولو]] * [[ساوائی]] * [[جرمن آبدوز U-234]] * [[ٹرینیڈاڈ]] * [[ٹوباگو]] * [[شمالی کیریبین ساحل خود مختار علاقہ]] * [[کونا دے مادوگاندی]] * [[لیویو]] * [[جسم آب]] * [[دریائے شلف]] * [[صحراوی اطلس]] * [[جبل عیسی]] * [[مایورکا]] * [[آئینی ریاست]] * [[بریتانیہ (انتظامی علاقہ)]] * [[رقادہ]] * [[افریقیہ]] * [[خاندان اخشید]] * [[خاندان رستم]] * [[امارت صقلیہ]] * [[امارت باری]] * [[اوتریمیر]] * [[کلکینی]] * [[قاشاتاغ علاقہ]] * [[شاہومیان علاقہ]] * [[ٹرینسنیسٹریا خود مختار علاقائی اکائی مع خصوصی قانونی حیثیت]] * [[قلعہ ونڈسر]] * [[خاندان ہانوور]] * [[خاندان ونڈسر]] * [[شہنشاہ ہند]] * [[ریدوندا]] * [[سمندر پار اجتماعیت]] * [[سمندر پار محکمہ جات]] * [[مرکزی سنگاپور کمیونٹی ڈیولپمنٹ کونسل]] * [[شمال مشرقی کمیونٹی ڈیولپمنٹ کونسل]] * [[شمال مغربی کمیونٹی ڈیولپمنٹ کونسل]] * [[جنوب مشرقی کمیونٹی ڈیولپمنٹ کونسل]] * [[جنوب مغربی کمیونٹی ڈیولپمنٹ کونسل]] * [[مجموعہ الجزائر زنجبار]] * [[جزیرہ مافیا]] * [[جزیرہ لاتھام]] * [[اندیان علاقہ، وینیزویلا]] * [[دارالحکومت علاقہ، وینیزویلا]] * [[وسطی علاقہ، وینیزویلا]] * [[وسطی-مغربی علاقہ، وینیزویلا]] * [[جزیراتی علاقہ، وینیزویلا]] * [[یانوس علاقہ، وینیزویلا]] * [[جنوب-مغربی علاقہ، وینیزویلا]] * [[وفاقی ریاست]] * [[ناویس]] * [[مملکت پولینڈ (1385–1569)]] * [[وادی صفراء]] * [[لؤتراکی]] * [[اقسای قازاق خود مختار کاؤنٹی]] * [[جدید مملکت مصر]] * [[شاہی پل، جون پور]] * [[دریائے گومتی]] * [[لال باغ قلعہ]] * [[بوڑھی گنگا]] * [[احمد نگر سلطنت]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 31 == {{colbegin|3}} * [[دکن سلطنتیں]] * [[لوندینیوم]] * [[پومپئی]] * [[کوہ ویسوویوس]] * [[آزاد ریاست مقدونیہ]] * [[اتحاد جنوبی افریقہ]] * [[جزائر سلیمان (مجموعہ الجزائر)]] * [[بارکزئی خاندان]] * [[انتظامی مرکز]] * [[جوبالینڈ]] * [[باخو نوئوو کنارہ]] * [[سیرانیلا کنارہ]] * [[وینتوتینے]] * [[دولت مشترکہ (امریکی ریاست)]] * [[جزیراتی علاقہ]] * [[وفاقی ضلع]] * [[پینچ نیشنل پارک]] * [[مملکت گڑھوال]] * [[ریاست بنارس]] * [[ریاست رام پور]] * [[ریاست مالیرکوٹلہ]] * [[نارتھمبرلینڈ کاؤنٹی، ورجینیا]] * [[لنکن کاؤنٹی، ٹینیسی]] * [[ریاستہائے متحدہ علاقہ]] * [[کیپادوکیا]] * [[گوریمے]] * [[تحریک آزادی ہند]] * [[پرتگیزی ہند]] * [[ولندیزی ہند]] * [[ولندیزی ایسٹ انڈیا کمپنی]] * [[فرانسیسی ہند]] * [[فرانسیسی ایسٹ انڈیا کمپنی]] * [[سویڈش ایسٹ انڈیا کمپنی]] * [[ڈینش ایسٹ انڈیا کمپنی]] * [[ڈینش ہند]] * [[نوآبادیاتی ہندوستان]] * [[ہندوستان گھر]] * [[رایبیئرا محل]] * [[سلطنت برازیل]] * [[پرتگیزی جمہوریہ اول]] * [[مملکت پرتگال]] * [[مملکت برازیل]] * [[مملکت متحدہ پرتگال، برازیل اور الغرب]] * [[مملکت الغرب]] * [[ریاست برازیل]] * [[وفاقی دارالحکومت]] * [[جزائر ہوائی]] * [[جنشانلنگ]] * [[سنجاق اسکندرون]] * [[قضاء (انتظامی تقسیم)]] * [[خود مختار شہر (ریاستہائے متحدہ)]] * [[مشرقی پنجاب]] * [[جمہوریہ شرقی ترکستان اول]] * [[دریائے سرو]] * [[دریائے گمبیا]] * [[مینار اسرائیل]] * [[متحف اسلامی، یروشلم]] * [[چن خاندان]] * [[بنگلہ دیش عبوری حکومت]] * [[چو (ریاست)]] * [[شانگ خاندان]] * [[چانگ آن]] * [[شیا خاندان]] * [[تین مملکتیں]] * [[کاو وئی]] * [[شہنشاہ چین]] * [[شہر ممنوع]] * [[دریائے یوکون]] * [[کیلننگراڈ اقتصادی علاقہ]] * [[واسط، عراق]] * [[مقدس کرسی]] * [[لتھووینیا اصغر]] * [[اوکشتیتیا]] * [[سووئیکیا]] * [[زوکیئا]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 32 == {{colbegin|3}} * [[نیدا، لتھووینیا]] * [[بوہیمین گروو]] * [[ہسپانیا]] * [[ہسپانیا قریب]] * [[ہسپانیا بعید]] * [[اطالیکا]] * [[رومی اطالیہ]] * [[چار شہنشاہوں کا سال]] * [[کینیا (دولت مشترکہ قلمرو)]] * [[ریاست مالٹا]] * [[افریکانر]] * [[دریائے میسٹک]] * [[دریائے مسوری]] * [[پاونی، اوہائیو]] * [[کولبی، اوہائیو]] * [[نیا فرانس]] * [[نیو فاؤنڈ لینڈ (جزیرہ)]] * [[لوزیانا (نیا فرانس)]] * [[لوزیانا (نیا ہسپانیہ)]] * [[نیا ہسپانیہ]] * [[ہسپانوی غرب الہند]] * [[میکسیکی سلطنت اول]] * [[میکسیکی سلطنت دوم]] * [[مانزینی، سوازی لینڈ]] * [[ماوری بادشاہ تحریک]] * [[ریاست کولہاپور]] * [[ریاست اندور]] * [[مغربی شیا]] * [[دریائے خیرلین]] * [[سلسلہ کوہ خینتی]] * [[دریائے توول]] * [[خان خینتی انتہائی محفوظ علاقہ]] * [[بورخان خالدون]] * [[ہولون جھیل]] * [[منگولی سطح مرتفع]] * [[مالدویائی خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[بوریات خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[چوواش خود مختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] * [[عبوری حکومت ایران]] * [[ویسکس]] * [[ملاوی (دولت مشترکہ قلمرو)]] * [[یوریشیائی مسطح میدانی خطہ]] * [[ایران عظمی]] * [[تاریخ ایران]] * [[ریاست ویت نام]] * [[پہلی ہند چین جنگ]] * [[ویت منہ]] * [[جنوبی ویت نام]] * [[میر پور بٹھورو]] * [[آبنائے میتیلینی]] * [[مغربی ریاستہائے متحدہ]] * [[بحرالکاہل ریاستیں]] * [[ایپلاچا]] * [[بحیرہ روم طاس]] * [[قوس جبل الطارق]] * [[بربری ساحل]] * [[نوبیا]] * [[ایتھوپیائی کوہستانی خطہ]] * [[انگریزی خانہ جنگی]] * [[شمال مشرقی افریقا]] * [[ساحل غلاماں]] * [[گولڈ کوسٹ (خطہ)]] * [[ڈکوٹاز]] * [[ستاناری]] * [[تنب اکبر و اصغر]] * [[جزیرہ ابو موسی]] * [[ابو موسی (شہر)]] * [[اومارسکا کیمپ]] * [[وسطی و مشرقی یورپ]] * [[پومیرانیا]] * [[مغربی پومیرانیا]] * [[کاشوبیا]] * [[سرزمین بحرین]] * [[مشرق (خطہ)]] * [[قدیم روم]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 33 == {{colbegin|3}} * [[رومی مملکت]] * [[مغربی رومی سلطنت]] * [[سوریہ فلسطین]] * [[سوریہ (رومی صوبہ)]] * [[یہودا (رومی صوبہ)]] * [[فلسطین اول]] * [[فلسطین ثانی]] * [[فلسطین ثالث]] * [[جند فلسطین]] * [[بلاد الشام]] * [[جند حمص]] * [[کفرطاب]] * [[جند دمشق]] * [[جند اردن]] * [[جند قنسرین]] * [[صحرائے نقب]] * [[شرق اردن (خطہ)]] * [[چاپچال شیبے خود مختار کاؤنٹی]] * [[سلطنت ایریکان]] * [[جنوب افریقی جمہوریہ]] * [[جزیرہ ملک]] * [[مشرقی افریقی دراڑ]] * [[وآلو]] * [[دریائے سینیگال]] * [[دریائے چمبل]] * [[کوریچانی]] * [[عثمانی شام]] * [[صحرائے عرب]] * [[بنگال صوبہ]] * [[نواب بنگال اور مرشدآباد]] * [[اوطاس]] * [[سلسلہ کوہ سروات]] * [[وا ریاست]] * [[لیڈرا سٹریٹ]] * [[خط اخضر (لبنان)]] * [[خط اخضر (اسرائیل)]] * [[بانٹوا مناودار]] * [[والیگراندے صوبہ]] * [[آئیوس اندریاس (توپ خانہ)]] * [[حیدر پاشا، نیکوسیا]] * [[تخت القلعہ، نیکوسیا]] * [[نیکوسیا ترکی بلدیہ]] * [[عرب احمد، نیکوسیا]] * [[ینی جامعی، نیکوسیا]] * [[لمہی]] * [[افانیا]] * [[آئیوس آندرونیکوس (توپچوکوئے)]] * [[جن خاندان (265–420)]] * [[جیانکانگ]] * [[جلیانوالہ باغ]] * [[درہ لواری]] * [[دریائے وارونا]] * [[دریائے اسی]] * [[مملکت ناگپور]] * [[مہدی گنج]] * [[ظفرآباد، بھارت]] * [[وارانسی ڈویژن]] * [[کوماؤں ڈویژن]] * [[سینٹ جارج پارک، پورٹ الزبتھ]] * [[اقوام متحدہ جغرافیائی خاکہ برائے امریکین]] * [[اقوام متحدہ جغرافیائی خاکہ]] * [[اقوام متحدہ جغرافیائی خاکہ برائے افریقا]] * [[اقوام متحدہ جغرافیائی خاکہ برائے ایشیا]] * [[اقوام متحدہ جغرافیائی خاکہ برائے یورپ]] * [[اقوام متحدہ جغرافیائی خاکہ برائے اوقیانوسیہ]] * [[اودھ]] * [[پہلی افیونی جنگ]] * [[تاج برطانیہ]] * [[دولت مشترکہ قلمرو]] * [[ڈومنین فجی]] * [[گیمبیا (دولت مشترکہ قلمرو)]] * [[گھانا (دولت مشترکہ قلمرو)]] * [[گیانا (دولت مشترکہ قلمرو)]] * [[نیوزی لینڈ قلمرو]] * [[ڈومینین نیوزی لینڈ]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 34 == {{colbegin|3}} * [[بھنگی مثل]] * [[ریاست بناگاناپلی]] * [[ریاست بھرت پور]] * [[ریاست بیکانیر]] * [[ریاست کچھ]] * [[بھرت پور ضلع]] * [[پٹنہ (نوابی ریاست)]] * [[وزان صوبہ]] * [[شفشاون صوبہ]] * [[العرائش صوبہ]] * [[الحسیمہ صوبہ]] * [[تطوان صوبہ]] * [[طنجہ-اصیلہ پریفیکچر]] * [[وجدہ-انجاد پریفیکچر]] * [[خلیج اسکندرون]] * [[امریکی غرب الہند]] * [[برطانوی غرب الہند]] * [[فرانسیسی غرب الہند]] * [[ڈچ کیریبین]] * [[وادی کشمیر]] * [[ضلع کپواڑہ]] * [[فیروزکوہ]] * [[آرتساخ]] * [[مملکت آرمینیا (قدیم دور)]] * [[سیونیک (تاریخی صوبہ)]] * [[عید گاہ، استور]] * [[شکارپور، مظفرنگر]] * [[تاج توابع]] * [[مملکت متحدہ کی کاؤنٹیاں]] * [[پھلکیاں مثل]] * [[جنگ لاہور (1759ء)]] * [[جزیرہ کناشیر]] * [[انار، ایرن]] * [[میر جاوہ]] * [[شہرستان میر جاوہ]] * [[بم، ایران]] * [[ماہان]] * [[کوسل]] * [[سلطنت جونپور]] * [[امبیڈکر میموریل پارک]] * [[بکسر کی لڑائی]] * [[دریائے بھاگیرتھی]] * [[سلطنت بحیرہ شمال]] * [[قونگور تاغ]] * [[کونکورڈیا (قراقرم)]] * [[کورنیش جدہ]] * [[شاہ فہد فوارہ]] * [[مشرقی بحیرہ روم]] * [[سوریہ (علاقہ)]] * [[آئیوس نیکولاوس اسٹیشن]] * [[جومالا]] * [[کوالا بلایت]] * [[سپینش ٹاؤن، برطانوی جزائر ورجن]] * [[اساو، تووالو]] * [[نئیافو (واواؤ)]] * [[گیزو، جزائر سلیمان]] * [[لوئر پرنس کوارٹر]] * [[انسے اتویلے]] * [[نگئولمود]] * [[سان انتونیو، سائپین]] * [[گاراپان]] * [[ہاکوپو]] * [[وئے]] * [[وینو]] * [[جاریت]] * [[تئیاتئیانگ]] * [[گوز گرین]] * [[دارے، مشرقی تیمور]] * [[بارلاوینتو جزائر]] * [[سوتاوینتو جزائر]] * [[نیٹال، جنوبی افریقا]] * [[ماشونالینڈ]] * [[کولکاتا ضلع]] * [[چندرکیتوگڑھ]] * [[چورنگی، کولکاتا]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 35 == {{colbegin|3}} * [[بی بی ڈی باغ]] * [[ڈم ڈم]] * [[توشینو]] * [[لیورکوزن]] * [[بدھان نگر]] * [[آبنائے تیران]] * [[جزیرہ تیران]] * [[جزیرہ صنافیر]] * [[گلامورگن]] * [[مغربی گلامورگن]] * [[مارارا، شمالی علاقہ]] * [[بربیس]] * [[وسطی بھارت]] * [[فاتوردا]] * [[شموگا]] * [[لاڈ بازار]] * [[جنوبی 24 پرگنہ ضلع]] * [[علی پور، شمالی 24 پرگنہ]] * [[شمالی 24 پرگنہ ضلع]] * [[نیو پلایماؤتھ]] * [[پانداماران]] * [[تائورانگا]] * [[ماؤنٹ مانگنوئی]] * [[فوربرخ]] * [[پوچونگ]] * [[آئر]] * [[کوئنزٹاؤن، نیوزی لینڈ]] * [[چیسٹر لی اسٹریٹ]] * [[ہوو]] * [[ٹاوپو]] * [[بیری، جنوبی آسٹریلیا]] * [[ایگا صوبہ]] * [[کوکا، شیگا]] * [[سینگوکو دور]] * [[شمابارا بغاوت]] * [[مینامیشیمابارا]] * [[باکوس]] * [[میکاوا صوبہ]] * [[ادو]] * [[توکوگاوا شوگون شاہی]] * [[یاگیو، نارا]] * [[یاماتو صوبہ]] * [[لیوینگٹن، نیو ساؤتھ ویلز]] * [[اوجلہ]] * [[پانارت]] * [[میکاریوس ایونیو]] * [[دماک، دماک]] * [[ناراتھیوات]] * [[اسرائیلی شہری انتظامیہ]] * [[بیت ایل]] * [[کوہ کرمل]] * [[پٹارو]] * [[متصرفیہ قدس]] * [[متصرفیہ جبل لبنان]] * [[دیر القمر]] * [[اعظمیہ]] * [[صوبہ خراسان]] * [[ذیبان]] * [[عمون]] * [[ریف]] * [[تمسمان]] * [[تمسمان (علاقہ)]] * [[اخیلیا]] * [[تیمی]] * [[نوساری ضلع]] * [[بنگال پریذیڈنسی]] * [[دیوآنند پور]] * [[بلوچستان ایجنسی]] * [[ریاست جندول]] * [[اوشوینچم]] * [[آوشویتز حراستی کیمپ]] * [[مدراس پریزیڈنسی]] * [[کلکان]] * [[ضلع کلکان]] * [[پغمان]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 36 == {{colbegin|3}} * [[موناکاتا، فوکوکا]] * [[اوکینوشیما (فوکوکا)]] * [[پبی]] * [[مملکت گندھارا]] * [[پشکلاوتی]] * [[نگاپوداو ٹاؤن شپ]] * [[پاتھئین ضلع]] * [[نگاپوداو]] * [[پشاور، افغانستان]] * [[بوسنیا (علاقہ)]] * [[مغربی ہمالیہ]] * [[سلسلہ کوہ ہندو راج]] * [[مشرقی ہمالیہ]] * [[بدخشاں]] * [[کوٹلہ سلطان سنگھ]] * [[ترئیر]] * [[یئنا]] * [[جزیرہ آئرلینڈ]] * [[جزیرہ برطانیہ عظمی]] * [[لامپیدوزاے لینوزا]] * [[فونشال]] * [[فریسیا]] * [[فرانس کا سمندر پار ملک]] * [[سان خوان باوتیستا، چلی]] * [[اوگاساوارا، ٹوکیو]] * [[آتش فشاں جزائر]] * [[جزائر اوکینوتوری]] * [[نیشینو شیما (اوگاساوارا)]] * [[مینامی توری شیما]] * [[مرکزی سنگاپور]] * [[زاترلانڈ]] * [[تہامہ]] * [[جنوبی عرب]] * [[سوریہ کبری]] * [[خانیا]] * [[تاج نوآبادی]] * [[نوآبادی عدن]] * [[سغد]] * [[جبل جرزیم]] * [[خلیج ڈبلن]] * [[چھوٹی سریو]] * [[صوبہ نواصر]] * [[لن کاؤنٹی، اوریگون]] * [[ہمبولٹ کاؤنٹی، نیواڈا]] * [[لن کاؤنٹی، کنساس]] * [[کووک کاؤنٹی، ٹیکساس]] * [[ٹالاڈیگا کاؤنٹی، الاباما]] * [[کلمین کاؤنٹی، الاباما]] * [[برطانوی گیانا]] * [[انشان (فارس)]] * [[عیلام]] * [[ہگمتانہ]] * [[ساحلی سلووین]] * [[ایستریا]] * [[سلووین ایستریا]] * [[خان محمد چاہ]] * [[کیساموس]] * [[گرامپوسا]] * [[ایلافونیسی]] * [[خریسی]] * [[پاکسیمادیا]] * [[آئیا گالینی]] * [[سپینالونگا]] * [[دیونیسادیس]] * [[انتیکیتھیرا]] * [[کیتھیرا]] * [[سودا (خانیا)]] * [[خلیج سودا]] * [[کیدونیا]] * [[المیروس]] * [[دیا (جزیرہ)]] * [[سیدیروس]] * [[کوفونیسی]] * [[دیکتی]] * [[آئیی دیکا]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 37 == {{colbegin|3}} * [[راس لیتھینون]] * [[میسارا میدان]] * [[گاودوس]] * [[آئیا تریادہ، ایلیس]] * [[خوار سفاکیون]] * [[سامریا گھاٹی]] * [[ریاست کریٹ]] * [[گورتین]] * [[تراسا]] * [[اوسٹرویل، میساچوسٹس]] * [[ریاستہائے متحدہ کا مشرقی ساحل]] * [[ساحل (جغرافہ)]] * [[مشرقی ریاستہائے متحدہ]] * [[ریاستہائے متحدہ کی ساحلی ریاستیں]] * [[شمالی ورجینیا]] * [[ریاستہائے متحدہ کا مغربی ساحل]] * [[ریاستہائے متحدہ کا خلیجی ساحل]] * [[عظیم جھیلیں خطہ]] * [[وینسبوری]] * [[ترولہیتان]] * [[پیتیو]] * [[چرنوبل]] * [[صادق آباد، فاٹا]] * [[مشرقی شمال وسطی ریاستیں]] * [[مغربی شمال وسطی ریاستیں]] * [[جنوب اوقیانوسی ریاستیں]] * [[مشرقی جنوب وسطی ریاستیں]] * [[مغربی جنوب وسطی ریاستیں]] * [[جمہویہ ٹیکساس]] * [[میکسیکی ٹیکساس]] * [[ٹیکساس الحاق]] * [[میکسیکی تفویض]] * [[جنوب مغربی ریاستہائے متحدہ]] * [[گیڈسڈن خرید]] * [[شمالی کیلیفورنیا]] * [[شمال مغربی ریاستہائے متحدہ]] * [[چار کونے]] * [[سرخ ریاستیں اور نیلی ریاستیں]] * [[ریاستہائے متحدہ کی بین الاقومی سرحدی ریاستیں]] * [[ٹرانسوال کالونی]] * [[بور، نزہنی نووگورود اوبلاست]] * [[گیلیندژیک]] * [[سویتلوگورسک، کیلننگراڈ اوبلاست]] * [[خیمکی]] * [[کان (فرانس)]] * [[دلکشا، ڈھاکہ]] * [[دلکشا، لکھنؤ]] * [[خود مختار اشتراکی صوبہ کوسووہ]] * [[خود مختار اشتراکی صوبہ وئوودینا]] * [[عظیم انڈمان]] * [[جزیرہ جنوبی انڈمان]] * [[ایمیٹسبرگ، آئیووا]] * [[بالڈونل، ڈبلن]] * [[مملکت ڈبلن]] * [[گریٹر ڈبلن علاقہ]] * [[وایمار]] * [[عظیم علاقہ]] * [[رور-2010]] * [[پئچ]] * [[گیمارائس]] * [[نارتھ سائیڈ، ڈبلن]] * [[ساوتھ سائیڈ، ڈبلن]] * [[رنگسینڈ]] * [[لیپیرڈس ٹاؤن]] * [[ڈرمکونڈرا، ڈبلن]] * [[کولنس ٹاؤن، سینٹری]] * [[شینکل، ڈبلن]] * [[دی لبرٹیز، ڈبلن]] * [[ٹیمپل بار، ڈبلن]] * [[ڈبلن ڈاک لینڈز]] * [[سیلیکون ڈاکس]] * [[سیلیکون ویلی]] * [[ڈبلن (بیرونی)]] * [[ووڈ کی]] * [[جارجیائی ڈبلن]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 38 == {{colbegin|3}} * [[ایسٹر بغاوت]] * [[آئرش جنگ آزادی]] * [[آئرش جمہوریہ]] * [[آئرش خانہ جنگی]] * [[تقسیم آئرلینڈ]] * [[جنوبی آئرلینڈ (1921–22ء)]] * [[باغ یادگار (ڈبلن)]] * [[مشکلات (شمالی آئرلینڈ)]] * [[نارتھ وال، ڈبلن]] * [[اسپینسر ڈاک]] * [[کابرا، ڈبلن]] * [[براڈسٹون، ڈبلن]] * [[فیبزبرو]] * [[کلاگر]] * [[جنوبی سرکلر روڈ، ڈبلن]] * [[مل ٹاؤن، ڈبلن]] * [[کلاسکیہ]] * [[لوکین، ڈبلن]] * [[ہرتسوگن آوراخ]] * [[بالزبریج]] * [[ہربرٹ پارک]] * [[ائرا]] * [[لوسیل]] * [[دی پیل]] * [[ہینریاٹا اسٹریٹ، ڈبلن]] * [[ڈنڈرم، ڈبلن]] * [[کیپیور]] * [[ڈبلن، فلوریڈا]] * [[ڈبلن، میری لینڈ]] * [[موہر چٹانیں]] * [[فریزائی]] * [[ضلع فریزائی]] * [[ویدیلے]] * [[شورسین (ریاست)]] * [[ہرلی، برکشائر]] * [[مرکزی لندن]] * [[مشرقی لندن]] * [[شمالی لندن]] * [[جنوبی لندن]] * [[مغربی لندن (ذیلی علاقہ)]] * [[اولڈ کینٹ روڈ]] * [[وائیٹ چیپل روڈ]] * [[مالیبو، کیلیفورنیا]] * [[لوپ بوری]] * [[سان برونو، کیلیفورنیا]] * [[خار زار]] * [[گوڑ (شہر)]] * [[شاہی بنگلہ]] * [[سویڈش سلطنت]] * [[پیرگاموس، قبرص]] * [[درومولاکسیا]] * [[لیوادیا، لارناکا]] * [[مینیؤ]] * [[اپیروس]] * [[تاریخی خطہ]] * [[شمالی اپیروس]] * [[سالئنتو]] * [[گوادکس]] * [[بوروکو]] * [[قومی دارالحکومت ضلع (پاپوا نیو گنی)]] * [[ریو دے لا پلاتا]] * [[دریائے یوراگوئے]] * [[فینگلس]] * [[بیلی ماؤنٹ]] * [[سینڈی فورڈ]] * [[آرٹین، ڈبلن]] * [[ایڈمز ٹاؤن، ڈبلن]] * [[کولور سٹی، کیلیفورنیا]] * [[شمالی سینٹینل جزیرہ]] * [[جنوبی سینٹینل جزیرہ]] * [[وورتمبرگ]] * [[ہولتولن]] * [[وسطی ناروے]] * [[کیمیج]] * [[سینڈی ماؤنٹ]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 39 == {{colbegin|3}} * [[داورا]] * [[ونڈی آربر]] * [[وائیٹ چرچ، کاؤنٹی ڈبلن]] * [[بلجرشی]] * [[اجیاد]] * [[کونمون آبنائے]] * [[مانگیونگدئے]] * [[کم ایل سونگ]] * [[کوہ پائکتو]] * [[واکنز ٹاؤن]] * [[چیرنگ کراس]] * [[ٹریفالگر اسکوائر]] * [[پیدیوس]] * [[خلیج فاماگوستا]] * [[جزیرہ نما کارپاس]] * [[میساوریا]] * [[غلطہ]] * [[کارپاسیا (قصبہ)]] * [[آئیوس لوکاس، نیکوسیا]] * [[ینی شہر، نکوسیا]] * [[تیریلئے]] * [[چاختیتسے]] * [[نیرباتور]] * [[ضلع نیرباتور]] * [[ستنا]] * [[ہاٹیا]] * [[کاٹپاڈی]] * [[سلچر]] * [[پارادیپ]] * [[گاندھی دھام]] * [[وادی اعماق]] * [[دابق]] * [[قلمیس]] * [[ابویل]] * [[سامرالا]] * [[کڑہ، اتر پردیش]] * [[کڑہ-مانک پور]] * [[آئیوس آتھاناسیوس، قبرص]] * [[ضلع گیرنے]] * [[کاراواس]] * [[لیسی]] * [[ضلع لیفکا]] * [[کاتو پولیمیدیا]] * [[میسا گئیتونیا]] * [[پانو پولیمیدیا]] * [[برطانوی قبرص]] * [[قبرص میں اقوام متحدہ بفر زون]] * [[ترک وفاقی ریاست قبرص]] * [[خود مختار ترک قبرصی انتظامیہ]] * [[کوکینوتریمیتھیا]] * [[نیکوسیا، صقلیہ]] * [[جمہوریہ جینوا]] * [[کاتھیکاس]] * [[تحصیل چوبارا]] * [[بھڈانہ]] * [[ساگری (راولپنڈی)]] * [[گنگل (راولپنڈی)]] * [[دریائے کوریس]] * [[نیبیتھان، نیکوسیا]] * [[پالوریوتیسا]] * [[طباق خانہ، نیکوسیا]] * [[سلسلہ کوہ کیرینیہ]] * [[کوشکلوچیفتلیک]] * [[اسلام آباد-راولپنڈی میٹروپولیٹن علاقہ]] * [[بانات]] * [[دیریبویو ایونیو]] * [[خوجک سرنگ]] * [[قاہرہ المعز]] * [[ضلع دیو]] * [[دیو، بھارت]] * [[جزیرہ دیو]] * [[سلطنت گجرات]] * [[چین بھارت سرحدی تنازع]] * [[کوریائی جزیرہ نما]] * [[شونہوا سالار خود مختار کاؤنٹی]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 40 == {{colbegin|3}} * [[طیب اسم]] * [[البدع، سعودی عرب]] * [[بلد، جدہ]] * [[سلسلہ کوہ نور]] * [[مملکت تونگنینگ]] * [[جزیرہ نما کولون]] * [[بورغواطہ]] * [[سلسلہ کوہ حجاز]] * [[سلسلہ کوہ مدین]] * [[پیلوزیوم]] * [[روبیکون]] * [[نارنی]] * [[آروچور]] * [[سلطنت چین (1915ء-1916ء)]] * [[کاکاپورہ]] * [[اصل سرزمین چین]] * [[درہ شانہائی]] * [[وسطی چین]] * [[جنوبی چین]] * [[شمالی اور جنوبی چین]] * [[ہوانگشان]] * [[وئیچینگ ضلع، شیانیانگ]] * [[شیاوشان ضلع]] * [[دریائے چیانتانگ]] * [[ہولی ضلع]] * [[شیانگآن ضلع]] * [[دریائے چینہوائی]] * [[خلیج بوہای]] * [[پانچکھال]] * [[جوسان]] * [[یئشیلکوئے]] * [[سیپانگ (قصبہ)]] * [[مشرقی علاقہ، سنگاپور]] * [[ہیملٹن شہری علاقہ]] * [[نیپئر-ہیسٹنگز شہری علاقہ]] * [[ہیسٹنگز، نیوزی لینڈ]] * [[روٹوروا]] * [[تیمارو]] * [[پوکیکوہی]] * [[ہوانگانوی]] * [[کاپیٹی شہری علاقہ]] * [[الیکنندہ ندی]] * [[منداکنی ندی]] * [[کنڈل شاہی (گاؤں)]] * [[دہبان]] * [[کلونٹارف، ڈبلن]] * [[وادی کلانگ]] * [[عین غزال]] * [[بلدیہ عمان کبری]] * [[قلعہ عمان]] * [[وادی عبدون]] * [[ضلع مارکا]] * [[جزیرہ سلسیٹ]] * [[بمبئی کے سات جزائر]] * [[شاہراہ شاہ]] * [[عبدون چوک]] * [[سونگائی بیسی]] * [[بندر تن رزاق]] * [[کیپونگ]] * [[سیگامبوت]] * [[مقیم باتو]] * [[کوالا لمپور عظمی]] * [[دریائے کلانگ]] * [[دریائے گومباک]] * [[دریائے سلنگور]] * [[ضلع گومباک]] * [[کلانگ بندرگاہ]] * [[ضلع کلانگ]] * [[کوالا سلنگور]] * [[سلسلہ کوہ تیتیوانگسا]] * [[سامرہ]] * [[بر دبئی]] * [[دبئی کھاڑی]] * [[دیرہ، دبئی]] * [[کہک، قم]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 41 == {{colbegin|3}} * [[بازنطیوم]] * [[گل خانہ پارک]] * [[امین اونو]] * [[سرائے بورنو]] * [[صلیبی ریاستیں]] * [[لاطینی سلطنت]] * [[بڑا بازار، استنبول]] * [[فتحی پاشا کوروسو]] * [[یلدز]] * [[یلدز پارک]] * [[حیدر پاشا]] * [[مصری بازار]] * [[استنبول کے تاریخی علاقے]] * [[لیوینٹ]] * [[اورتاکوئے]] * [[بےلربئی]] * [[ایوان سرائے]] * [[نیا روم]] * [[بلوچستان، افغانستان]] * [[جمہوریہ شرقی ترکستان دوم]] * [[جزیراتی علاقہ (استوائی گنی)]] * [[ریو مونی]] * [[سلسلہ رالک]] * [[جزیرہ مرجانی]] * [[سلسلہ راتک]] * [[قیقیرتالیک]] * [[آوانآتا]] * [[الولیسات]] * [[قاقورتوق]] * [[بابلداوب]] * [[بحیرہ صومال]] * [[شمال مغربی سرحدی صوبہ]] * [[صفد ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[عکا ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[بیسان ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[طولکرم ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[طبریا ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[رملہ ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[ناصرہ ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[یافا ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[الخلیل ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[حیفا ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[غزہ ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[یروشلم ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[جنین ذیلی ضلع، انتداب فلسطین]] * [[فلسطین گرڈ]] * [[جغرافیائی-سیاسی وجودیات]] * [[دریائے یارکند]] * [[دریائے تاریم]] * [[دریائے آقسو (سنکیانگ)]] * [[لوپ نور]] * [[صحرائے کومتاغ]] * [[ریمو ۱]] * [[دریائے کاشغر]] * [[دریائے تاشقورغان]] * [[دریائے گلوان]] * [[دریائے چپ چاپ]] * [[دریائے ڈوڈا]] * [[توبہ اچکزئی]] * [[ریگستان، سمرقند]] * [[طبرستان]] * [[ہوتھ]] * [[لندن میٹروپولیٹن علاقہ]] * [[انگلستان کے اضلاع]] * [[اندرونی لندن]] * [[بیرونی لندن]] * [[بریتانیا]] * [[وکٹوریائی دور]] * [[جارجیائی دور]] * [[آزادی لندن]] * [[لندن کاؤنٹی]] * [[اینگلو-سیکسن لندن]] * [[ٹیوڈر لندن]] * [[اسٹورٹ لندن]] * [[مغربی ساحلی میدان]] {{colend}} == تاریخ و جغرافیہ 42 == {{colbegin|3}} * [[مشرقی ساحلی میدان]] * [[شیخ جراح]] * [[طالبیہ]] * [[جبل المشارف]] * [[مغربی یروشلم]] * [[کنہیا مثل]] * [[رامگڑھیا مثل]] * [[نشان والیہ مثل]] * [[ڈلے والیہ مثل]] * [[سنگھ کروڑہ مثل]] * [[راکھی گڑھی]] * [[بڈگاؤں (آثار قدیمہ مقام)]] * [[سنکیسا]] * [[پالوا شاہی سلسلہ]] * [[تمل اکام]] * [[بھرہوت]] * [[دونباس]] * [[خواتین اول قومی تاریخی مقام]] * [[آثاریاتی مقام]] * [[ایالت اناطولی]] * [[ولایت انقرہ]] * [[ایالت انقرہ]] * [[دریائے سقاریہ]] * [[دریائے انقرہ]] * [[فریجیا]] * [[زیری شاہی سلسلہ]] * [[صحرائے شام]] * [[عبد الرحمن شنجول]] * [[طائفہ غرناطہ]] * [[مملکت غرناطہ (تاج قشتالہ)]] * [[میلان میٹروپولیٹن علاقہ]] * [[انسوبریا]] * [[نیکومیڈیا]] * [[اوسٹروگاتھی مملکت]] * [[مملکت لومبارد]] * [[میدیولانم]] * [[سیسلپائن جمہوریہ]] * [[دار الحکومت روم کا میٹروپولیٹن شہر]] * [[انگلستان اور ویلز]] * [[بھوت شہر]] * [[بادالنگ]] * [[جیچینگ (بیجنگ)]] * [[یان (ریاست)]] * [[مغربی ژؤ]] * [[جی (ریاست)]] * [[ہان (ریاست)]] * [[ژاو (ریاست)]] * [[وئی (ریاست)]] * [[چی (ریاست)]] * [[دائی (متحارب ریاستوں کا دور)]] * [[اصل چین]] * [[شاہی شہر، بیجنگ]] * [[سولہ مملکتیں]] * [[سابقہ یان]] * [[سوئی خاندان]] * [[یان (آن-شی)]] * [[ژونگدو]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} prkkqau93qmis0ldl5cvl5huxy292vg کراکل پک خود مختار اوبلاست 0 116324 5140982 5098949 2022-08-27T18:01:32Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:سوویت یونین میں 1932ء کی تحلیلات]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox Former Subdivision |conventional_long_name =Kara-Kalpak Autonomous Oblast |native_name = کراکل پک خود مختار اوبلاست<br/>Кара-Калпакская автономная область |common_name = Kara-Kalpak AO |subdivision = خود مختار اوبلاست |nation = [[روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ]] |p1 = ترکستان خودمختار سوویت اشتراکی جمہوریہ |flag_p1 = Turkestan Autonomous SSR Flag.svg |p2 = خوارزم عوامی سوویت جمہوریہ |flag_p2 = Flag of Khiva 1920-1923.svg |s1 = کراکل پک خودمختار سوویت اشترکی جمہوریہ |flag_s1 = Flag of Karakalpak ASSR.svg |image_flag = |image_map = |image_map_caption = . |capital = [[تورتکول]] |era = بین جنگی دور |event_start = |date_start = 19 فروری |year_start = 1925 |date_end = 20 مارط |year_end = 1932 |stat_year1 = |stat_area1 = |stat_pop1 = |political_subdiv = }} '''کراکل پک خود مختار اوبلاست''' (Karakalpak Autonomous Oblast) مقامی کراکل پک کے علاقے کو [[ترکستان خود مختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] اور [[خوارزم عوامی سوویت جمہوریہ]] سے الگ کر کے [[19 فروری]]، [[1925ء]] کو قائم کیا گیا۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1925ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے]] [[زمرہ:ازبکستان جغرافیہ نامکمل]] [[زمرہ:تاریخ ازبکستان]] [[زمرہ:سوویت اتحاد کے خود مختار اوبلاست]] [[زمرہ:ازبکستان میں بیسویں صدی]] [[زمرہ:ازبکستان کے نامکمل مضامین]] [[زمرہ:1932ء میں تحلیل ہونے والی ریاستیں اور عملداریاں]] [[زمرہ:تاریخ وسط ایشیا کے نامکمل مضامین]] [[زمرہ:ترک ریاستیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:سوویت یونین میں 1932ء کی تحلیلات]] 1onuos19fz19nzcu2s2vcc29n48swyq صارف:Tahir mq/مضامین/واقعات 2 119782 5141472 5140076 2022-08-28T10:46:18Z Tahir mq 19745 /* واقعات ۱ */ wikitext text/x-wiki {{صارف:Tahir mq/بالا}} {{صارف:Tahir mq/مضامین/جدول}} == واقعات ۱ == {{colbegin|3}} * [[محمد ضیاء الحق کی موت اور ریاستی جنازہ]] * [[کوگالیماویا پرواز 9268]] * [[فوچا قتل عام]] * [[ہندوستان غدر]] * [[کوریچانی قتل عام]] * [[مذہبی جنگ]] * [[رام رتھ یاترا]] * [[ڈبلن اور مونیہین بم دھماکے]] * [[احتراق واشنگٹن]] * [[سات سالہ جنگ]] * [[قبرص بحران (1955–64ء)]] * [[بچوں کی صلیبی جنگ]] * [[معرکہ کارانسیبیش]] * [[نانجنگ قتل عام]] * [[دوسری چین-جاپانی جنگ]] * [[معرکہ جدہ (1813ء)]] * [[معرکہ جدہ (1925ء)]] * [[عباسی انقلاب]] * [[عثمانی-سعودی جنگ]] * [[معرکہ دیو (1509ء)]] * [[معرکہ چول]] * [[محاصرہ عکہ (1799ء)]] * [[دونگفانگ ژی شینگ کی غرقابی]] * [[نانجنگ دہائی]] * [[معاہدہ نانکنگ]] * [[دوسری افیونی جنگ]] * [[پہلی چین جاپانی جنگ]] * [[شینہائی انقلاب]] * [[پہلی جنگ عمان]] * [[دوسری جنگ عمان]] * [[جنگ کلانگ]] * [[معرکہ کوالا لمپور]] * [[ملایائی ہنگامی حالات]] * [[ملائیشیائی عام انتخابات 2018ء]] * [[لندن کی عظیم اسموگ]] * [[لندن کا عظیم طاعون]] * [[انگلستان میں سیاہ موت]] * [[1876ء–78ء کا عظیم قحط]] * [[1899ء-1900ء کا ہندوستانی قحط]] * [[فتنہ اندلس]] * [[1066ء میں غرناطہ میں خون ریزی]] * [[قرطبہ کا محاصرہ (1236ء)]] * [[معرکی طریفہ]] * [[میلان فیشن ویک]] * [[میلان فرنیچر میلہ]] * [[فرمان میلان]] * [[میلان کے پانچ دن]] * [[1629-ء1631ء کا اطالوی طاعون]] * [[عوامی جمہوریہ چین کا اعلان]] * [[چن کی جنگیں برائے اتحاد]] * [[آن لو شان بغاوت]] * [[مؤتمر پیکنگ]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} 4thcu81i2enheu00su3b4x4q7qg4xu3 5141490 5141472 2022-08-28T11:05:41Z Tahir mq 19745 /* واقعات ۱ */ wikitext text/x-wiki {{صارف:Tahir mq/بالا}} {{صارف:Tahir mq/مضامین/جدول}} == واقعات ۱ == {{colbegin|3}} * [[محمد ضیاء الحق کی موت اور ریاستی جنازہ]] * [[کوگالیماویا پرواز 9268]] * [[فوچا قتل عام]] * [[ہندوستان غدر]] * [[کوریچانی قتل عام]] * [[مذہبی جنگ]] * [[رام رتھ یاترا]] * [[ڈبلن اور مونیہین بم دھماکے]] * [[احتراق واشنگٹن]] * [[سات سالہ جنگ]] * [[قبرص بحران (1955–64ء)]] * [[بچوں کی صلیبی جنگ]] * [[معرکہ کارانسیبیش]] * [[نانجنگ قتل عام]] * [[دوسری چین-جاپانی جنگ]] * [[معرکہ جدہ (1813ء)]] * [[معرکہ جدہ (1925ء)]] * [[عباسی انقلاب]] * [[عثمانی-سعودی جنگ]] * [[معرکہ دیو (1509ء)]] * [[معرکہ چول]] * [[محاصرہ عکہ (1799ء)]] * [[دونگفانگ ژی شینگ کی غرقابی]] * [[نانجنگ دہائی]] * [[معاہدہ نانکنگ]] * [[دوسری افیونی جنگ]] * [[پہلی چین جاپانی جنگ]] * [[شینہائی انقلاب]] * [[پہلی جنگ عمان]] * [[دوسری جنگ عمان]] * [[جنگ کلانگ]] * [[معرکہ کوالا لمپور]] * [[ملایائی ہنگامی حالات]] * [[ملائیشیائی عام انتخابات 2018ء]] * [[لندن کی عظیم اسموگ]] * [[لندن کا عظیم طاعون]] * [[انگلستان میں سیاہ موت]] * [[1876ء–78ء کا عظیم قحط]] * [[1899ء-1900ء کا ہندوستانی قحط]] * [[فتنہ اندلس]] * [[1066ء میں غرناطہ میں خون ریزی]] * [[قرطبہ کا محاصرہ (1236ء)]] * [[معرکی طریفہ]] * [[میلان فیشن ویک]] * [[میلان فرنیچر میلہ]] * [[فرمان میلان]] * [[میلان کے پانچ دن]] * [[1629-ء1631ء کا اطالوی طاعون]] * [[عوامی جمہوریہ چین کا اعلان]] * [[چن کی جنگیں برائے اتحاد]] * [[آن لو شان بغاوت]] * [[مؤتمر پیکنگ]] * [[پیکنگ کی جنگ (1900ء)]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} epd6idh5cnpgyp1amckoicvehf8lrrh سانچہ:خانہ معلومات واقعہ 10 119802 5141290 4797832 2022-08-28T09:05:19Z Obaid Raza 21548 wikitext text/x-wiki {{#invoke:infobox|infoboxTemplate | bodyclass = {{#if:{{{nongregorian|}}}||vevent}} | subheader = {{#if:{{{partof|}}}|Part of {{{partof|}}}}} | child = {{{child|no}}} | titleclass = summary | title = {{if empty | {{{event|}}} | {{{title|}}} | {{{name|}}} | {{{Event_Name|}}} | {{#ifeq:{{{child|}}}|no|{{PAGENAMEBASE}}}} }} | image1 = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{{logo|}}}|sizedefault=frameless|maxsize=300|size={{{logo_size|}}}|upright={{{logo_upright|1}}}|alt={{{logo_alt|}}}}} | caption1 = {{{logo_caption|}}} | image2 = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{#if:{{{image|}}}|{{{image}}}|{{{image_name|{{{Image_Name|}}}}}}}}|size={{{image_size|{{{Imagesize|}}}}}}|sizedefault=frameless|upright={{{image_upright|1.1}}}|thumbtime={{{thumbtime|{{{Thumb_Time|}}}}}}|alt={{{alt|{{{image_alt|{{{Image_Alt|}}}}}}}}}}} | caption2 = {{{caption|{{{Image_Caption|}}} }}} | imagestyle = {{#if:{{{caption|{{{Image_Caption|}}} }}}|border-bottom:#aaa solid 1px}} | image3 = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage |image={{{map|}}} |size={{{map_size|}}} |sizedefault=250px |alt={{{map_alt|}}} }} | caption3 = {{{map_caption|}}} | datastyle = text-align: left; | headerstyle = background-color:lavender; | label1 = Native&nbsp;name | data1 = {{#if:{{{native_name|}}}|<span {{#if:{{{native_name_lang|}}}|lang="{{{native_name_lang}}}"}}> {{{native_name}}}</span>}} | label2 = English name | data2 = {{{English_name|{{{english_name|}}}}}} | label3 = Date | data3 = {{{date|{{{Date|}}} }}} | label4 = Time | data4 = {{{time|}}} {{#if:{{{timezone|}}}|({{{timezone}}})}} | label5 = Duration | data5 = {{{duration|}}} | label6 = Venue | data6 = {{{venue|}}} | label7 = Location | class7 = location | data7 = {{if empty| {{{place|}}} | {{{Location|}}} | {{{location|}}} }} | label8 = [[Geographic coordinate system|Coordinates]] | data8 = {{{coordinates|}}} | label9 = Also known as | data9 = {{if empty| {{{also known as|}}} | {{{also_known_as|}}} | {{{AKA|}}} | {{{aka|}}} }} | label10 = Type | data10 = {{{type|}}} | label11 = Theme | data11 = {{{theme|}}} | label12 = Cause | data12 = {{{cause|}}} | label13 = Motive | data13 = {{{motive|}}} | label14 = Target | data14 = {{{target|}}} | label15 = {{#if:{{{reporter|}}}|Reporter|First reporter}} | data15 = {{#if:{{{reporter|}}}|{{{reporter|}}}|{{{first reporter| {{{first_reporter|}}} }}}}} | label16 = Budget | data16 = {{{budget|}}} | label17 = {{#if:{{{patrons|}}}|Patrons|Patron(s)}} | data17 = {{#if:{{{patrons|}}}|{{{patrons}}}|{{{patron|}}}}} | label18 = {{#if:{{{organisers|}}}|Organised|Organized}} by | data18 = {{#if:{{{organisers|}}}|{{{organisers}}}|{{{organizers|}}}}} | label19 = Filmed by | data19 = {{{filmed by| {{{filmed_by|}}}}}} | label20 = Participants | data20 = {{{participants|{{{Participants|}}} }}} | class20 = attendee | label21 = Outcome | data21 = {{{outcome| {{{result| {{{Result|}}} }}} }}} | class21 = description | header22 = {{#if:{{{casualties1|}}}{{{casualties2|}}}{{{casualties3|}}}|Casualties}} | data23 = {{{casualties1|}}} | data24 = {{{casualties2|}}} | data25 = {{{casualties3|}}} | label26 = Deaths | data26 = {{if empty| {{{reported deaths|}}} | {{{reported death(s)|}}} | {{{Deaths|}}} | {{{deaths|}}} | {{{fatalities|}}} }} | label27 = Non-fatal injuries | data27 = {{{reported injuries|{{{injuries|}}} }}} | label28 = Missing | data28 = {{{reported missing|{{{missing|}}}}}} | label29 = Property damage | data29 = {{if empty| {{{reported property damage|}}} | {{{property damage|}}} | {{{property_damage|}}} }} | label30 = Burial | data30 = {{{burial|}}} | label31 = Displaced | data31 = {{{displaced|}}} | label32 = Inquiries | data32 = {{{inquiries|}}} | label33 = Inquest | data33 = {{{inquest|}}} | label34 = Coroner | data34 = {{{coroner|}}} | label35 = Arrests | data35 = {{{arrests|}}} | label36 = Suspects | data36 = {{{suspects|{{{susperps|}}} }}} | label37 = Accused | data37 = {{{accused|}}} | label38 = Convicted | data38 = {{{convicted|}}} | label39 = Charges | data39 = {{{charges|}}} | label40 = Trial | data40 = {{{trial|}}} | label41 = Verdict | data41 = {{{verdict|}}} | label42 = Convictions | data42 = {{{convictions|}}} | label43 = Sentence | data43 = {{{sentence|}}} | label44 = Publication bans | data44 = {{{publication bans|{{{publication_bans|}}}}}} | label45 = Litigation | data45 = {{{litigation|}}} | label46 = Awards | data46 = {{{awards|}}} | label47 = Footage | data47 = {{{footage|{{{url|}}}}}} | label48 = {{{blank_label}}} | data48 = {{#if:{{{blank_label|}}}|{{{blank_data|}}}}} | label49 = {{{blank1_label}}} | data49 = {{#if:{{{blank1_label|}}}|{{{blank1_data|}}}}} | label50 = {{{blank2_label}}} | data50 = {{#if:{{{blank2_label|}}}|{{{blank2_data|}}}}} | label51 = Website | data51 = {{{website|{{{URL|}}} }}} | data52 = {{{module|}}} | belowstyle = border-top: #aaa 1px solid; | below = {{{notes|}}} }}{{#invoke:Check for unknown parameters|check|unknown={{main other|[[Category:Pages using infobox event with unknown parameters|_VALUE_{{PAGENAME}}]]}}|ignoreblank=y|preview=Page using [[Template:Infobox event]] with unknown parameter "_VALUE_" | accused | AKA | aka | also known as | also_known_as | alt | arrests | awards | blank_data | blank_label | blank1_data | blank1_label | blank2_data | blank2_label | budget | burial | caption | casualties1 | casualties2 | casualties3 | cause | child | displaced | motive | target | charges | convicted | convictions | coordinates | coroner | Date | date | Deaths | deaths | duration | english_name | English_name | event | Event_Name | fatalities | filmed by | filmed_by | first reporter | first_reporter | footage | image | Image_Alt | image_alt | Image_Caption | Image_Name | image_name | image_size | Imagesize | image_upright | injuries | inquest | inquiries | litigation | Location | location | logo | logo_alt | logo_caption | logo_size | logo_upright | map | map_alt | map_caption | map_size | missing | name | native_name | native_name_lang | nongregorian | notes | organisers | organizers | outcome | Participants | participants | partof | patron | patrons | place | property damage | property_damage | publication bans | publication_bans | reported death(s) | reported deaths | reported injuries | reported missing | reported property damage | reporter | Result | result | sentence | suspects | susperps | theme | Thumb_Time | thumbtime | time | timezone | title | trial | type | url | URL | venue | verdict | website }}{{#if:{{{blank_data|}}}{{{blank1_data|}}}{{{blank2_data|}}}|[[Category:Pages using infobox event with blank parameters]]}}<noinclude> {{Documentation}} <!-- please add category links to the /doc sub-page, not here --> </noinclude> 5rzupe9su0m4qaaip7gc01hjakeo4z5 5141295 5141290 2022-08-28T09:06:46Z Obaid Raza 21548 wikitext text/x-wiki {{#invoke:infobox|infoboxTemplate | bodyclass = {{#اگر:{{{nongregorian|}}}||vevent}} | subheader = {{#اگر:{{{partof|}}}|Part of {{{partof|}}}}} | child = {{{child|no}}} | titleclass = summary | title = {{if empty | {{{event|}}} | {{{title|}}} | {{{name|}}} | {{{Event_Name|}}} | {{#ifeq:{{{child|}}}|no|{{PAGENAMEBASE}}}} }} | image1 = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{{logo|}}}|sizedefault=frameless|maxsize=300|size={{{logo_size|}}}|upright={{{logo_upright|1}}}|alt={{{logo_alt|}}}}} | caption1 = {{{logo_caption|}}} | image2 = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{#اگر:{{{image|}}}|{{{image}}}|{{{image_name|{{{Image_Name|}}}}}}}}|size={{{image_size|{{{Imagesize|}}}}}}|sizedefault=frameless|upright={{{image_upright|1.1}}}|thumbtime={{{thumbtime|{{{Thumb_Time|}}}}}}|alt={{{alt|{{{image_alt|{{{Image_Alt|}}}}}}}}}}} | caption2 = {{{caption|{{{Image_Caption|}}} }}} | imagestyle = {{#اگر:{{{caption|{{{Image_Caption|}}} }}}|border-bottom:#aaa solid 1px}} | image3 = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage |image={{{map|}}} |size={{{map_size|}}} |sizedefault=250px |alt={{{map_alt|}}} }} | caption3 = {{{map_caption|}}} | datastyle = text-align: left; | headerstyle = background-color:lavender; | label1 = Native&nbsp;name | data1 = {{#اگر:{{{native_name|}}}|<span {{#اگر:{{{native_name_lang|}}}|lang="{{{native_name_lang}}}"}}> {{{native_name}}}</span>}} | label2 = English name | data2 = {{{English_name|{{{english_name|}}}}}} | label3 = تاریخ | data3 = {{{date|{{{Date|}}} }}} | label4 = وقت | data4 = {{{time|}}} {{#اگر:{{{timezone|}}}|({{{timezone}}})}} | label5 = دورانیہ | data5 = {{{duration|}}} | label6 = میدان | data6 = {{{venue|}}} | label7 = مقام | class7 = location | data7 = {{if empty| {{{place|}}} | {{{Location|}}} | {{{location|}}} }} | label8 = [[Geographic coordinate system|Coordinates]] | data8 = {{{coordinates|}}} | label9 = Also known as | data9 = {{if empty| {{{also known as|}}} | {{{also_known_as|}}} | {{{AKA|}}} | {{{aka|}}} }} | label10 = قسم | data10 = {{{type|}}} | label11 = Theme | data11 = {{{theme|}}} | label12 = وجہ | data12 = {{{cause|}}} | label13 = محرک | data13 = {{{motive|}}} | label14 = ہدف | data14 = {{{target|}}} | label15 = {{#اگر:{{{reporter|}}}|Reporter|First reporter}} | data15 = {{#اگر:{{{reporter|}}}|{{{reporter|}}}|{{{first reporter| {{{first_reporter|}}} }}}}} | label16 = بجٹ | data16 = {{{budget|}}} | label17 = {{#اگر:{{{patrons|}}}|Patrons|Patron(s)}} | data17 = {{#اگر:{{{patrons|}}}|{{{patrons}}}|{{{patron|}}}}} | label18 = {{#اگر:{{{organisers|}}}|Organised|Organized}} by | data18 = {{#اگر:{{{organisers|}}}|{{{organisers}}}|{{{organizers|}}}}} | label19 = Filmed by | data19 = {{{filmed by| {{{filmed_by|}}}}}} | label20 = Participants | data20 = {{{participants|{{{Participants|}}} }}} | class20 = attendee | label21 = Outcome | data21 = {{{outcome| {{{result| {{{Result|}}} }}} }}} | class21 = description | header22 = {{#اگر:{{{casualties1|}}}{{{casualties2|}}}{{{casualties3|}}}|Casualties}} | data23 = {{{casualties1|}}} | data24 = {{{casualties2|}}} | data25 = {{{casualties3|}}} | label26 = Deaths | data26 = {{if empty| {{{reported deaths|}}} | {{{reported death(s)|}}} | {{{Deaths|}}} | {{{deaths|}}} | {{{fatalities|}}} }} | label27 = Non-fatal injuries | data27 = {{{reported injuries|{{{injuries|}}} }}} | label28 = Missing | data28 = {{{reported missing|{{{missing|}}}}}} | label29 = Property damage | data29 = {{if empty| {{{reported property damage|}}} | {{{property damage|}}} | {{{property_damage|}}} }} | label30 = Burial | data30 = {{{burial|}}} | label31 = Displaced | data31 = {{{displaced|}}} | label32 = Inquiries | data32 = {{{inquiries|}}} | label33 = Inquest | data33 = {{{inquest|}}} | label34 = Coroner | data34 = {{{coroner|}}} | label35 = Arrests | data35 = {{{arrests|}}} | label36 = Suspects | data36 = {{{suspects|{{{susperps|}}} }}} | label37 = Accused | data37 = {{{accused|}}} | label38 = Convicted | data38 = {{{convicted|}}} | label39 = Charges | data39 = {{{charges|}}} | label40 = Trial | data40 = {{{trial|}}} | label41 = Verdict | data41 = {{{verdict|}}} | label42 = Convictions | data42 = {{{convictions|}}} | label43 = Sentence | data43 = {{{sentence|}}} | label44 = Publication bans | data44 = {{{publication bans|{{{publication_bans|}}}}}} | label45 = Litigation | data45 = {{{litigation|}}} | label46 = Awards | data46 = {{{awards|}}} | label47 = Footage | data47 = {{{footage|{{{url|}}}}}} | label48 = {{{blank_label}}} | data48 = {{#اگر:{{{blank_label|}}}|{{{blank_data|}}}}} | label49 = {{{blank1_label}}} | data49 = {{#اگر:{{{blank1_label|}}}|{{{blank1_data|}}}}} | label50 = {{{blank2_label}}} | data50 = {{#اگر:{{{blank2_label|}}}|{{{blank2_data|}}}}} | label51 = Website | data51 = {{{website|{{{URL|}}} }}} | data52 = {{{module|}}} | belowstyle = border-top: #aaa 1px solid; | below = {{{notes|}}} }}{{#invoke:Check for unknown parameters|check|unknown={{main other|[[Category:Pages using infobox event with unknown parameters|_VALUE_{{PAGENAME}}]]}}|ignoreblank=y|preview=Page using [[Template:Infobox event]] with unknown parameter "_VALUE_" | accused | AKA | aka | also known as | also_known_as | alt | arrests | awards | blank_data | blank_label | blank1_data | blank1_label | blank2_data | blank2_label | budget | burial | caption | casualties1 | casualties2 | casualties3 | cause | child | displaced | motive | target | charges | convicted | convictions | coordinates | coroner | Date | date | Deaths | deaths | duration | english_name | English_name | event | Event_Name | fatalities | filmed by | filmed_by | first reporter | first_reporter | footage | image | Image_Alt | image_alt | Image_Caption | Image_Name | image_name | image_size | Imagesize | image_upright | injuries | inquest | inquiries | litigation | Location | location | logo | logo_alt | logo_caption | logo_size | logo_upright | map | map_alt | map_caption | map_size | missing | name | native_name | native_name_lang | nongregorian | notes | organisers | organizers | outcome | Participants | participants | partof | patron | patrons | place | property damage | property_damage | publication bans | publication_bans | reported death(s) | reported deaths | reported injuries | reported missing | reported property damage | reporter | Result | result | sentence | suspects | susperps | theme | Thumb_Time | thumbtime | time | timezone | title | trial | type | url | URL | venue | verdict | website }}{{#اگر:{{{blank_data|}}}{{{blank1_data|}}}{{{blank2_data|}}}|[[Category:Pages using infobox event with blank parameters]]}}<noinclude> {{Documentation}} <!-- please add category links to the /doc sub-page, not here --> </noinclude> jxlij6ah6xb3iffoywdj5ny6sqjqxzk 5141305 5141295 2022-08-28T09:10:33Z Obaid Raza 21548 wikitext text/x-wiki {{#استدعا:infobox|infoboxTemplate | bodyclass = {{#اگر:{{{nongregorian|}}}||vevent}} | subheader = {{#اگر:{{{partof|}}}|سلسلۂ مضامین {{{partof|}}}}} | child = {{{child|no}}} | titleclass = summary | title = {{if empty | {{{event|}}} | {{{title|}}} | {{{name|}}} | {{{Event_Name|}}} | {{#اگربرابر:{{{child|}}}|no|{{PAGENAMEBASE}}}} }} | image1 = {{#استدعا:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{{logo|}}}|sizedefault=frameless|maxsize=300|size={{{logo_size|}}}|upright={{{logo_upright|1}}}|alt={{{logo_alt|}}}}} | caption1 = {{{logo_caption|}}} | image2 = {{#استدعا:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{#اگر:{{{image|}}}|{{{image}}}|{{{image_name|{{{Image_Name|}}}}}}}}|size={{{image_size|{{{Imagesize|}}}}}}|sizedefault=frameless|upright={{{image_upright|1.1}}}|thumbtime={{{thumbtime|{{{Thumb_Time|}}}}}}|alt={{{alt|{{{image_alt|{{{Image_Alt|}}}}}}}}}}} | caption2 = {{{caption|{{{Image_Caption|}}} }}} | imagestyle = {{#اگر:{{{caption|{{{Image_Caption|}}} }}}|border-bottom:#aaa solid 1px}} | image3 = {{#استدعا:InfoboxImage|InfoboxImage |image={{{map|}}} |size={{{map_size|}}} |sizedefault=250px |alt={{{map_alt|}}} }} | caption3 = {{{map_caption|}}} | datastyle = text-align: right; | headerstyle = background-color:lavender; | label1 = مقامی&nbsp;نام | data1 = {{#اگر:{{{native_name|}}}|<span {{#اگر:{{{native_name_lang|}}}|lang="{{{native_name_lang}}}"}}> {{{native_name}}}</span>}} | label2 = انگریزی نام | data2 = {{{English_name|{{{english_name|}}}}}} | label3 = تاریخ | data3 = {{{date|{{{Date|}}} }}} | label4 = وقت | data4 = {{{time|}}} {{#اگر:{{{timezone|}}}|({{{timezone}}})}} | label5 = دورانیہ | data5 = {{{duration|}}} | label6 = میدان | data6 = {{{venue|}}} | label7 = مقام | class7 = location | data7 = {{if empty| {{{place|}}} | {{{Location|}}} | {{{location|}}} }} | label8 = [[Geographic coordinate system|Coordinates]] | data8 = {{{coordinates|}}} | label9 = مشہور بنام | data9 = {{if empty| {{{also known as|}}} | {{{also_known_as|}}} | {{{AKA|}}} | {{{aka|}}} }} | label10 = قسم | data10 = {{{type|}}} | label11 = Theme | data11 = {{{theme|}}} | label12 = وجہ | data12 = {{{cause|}}} | label13 = محرک | data13 = {{{motive|}}} | label14 = ہدف | data14 = {{{target|}}} | label15 = {{#اگر:{{{reporter|}}}|رپورٹر|پہلا رپورٹر}} | data15 = {{#اگر:{{{reporter|}}}|{{{reporter|}}}|{{{first reporter| {{{first_reporter|}}} }}}}} | label16 = بجٹ | data16 = {{{budget|}}} | label17 = {{#اگر:{{{patrons|}}}|Patrons|Patron(s)}} | data17 = {{#اگر:{{{patrons|}}}|{{{patrons}}}|{{{patron|}}}}} | label18 = {{#اگر:{{{organisers|}}}|انتظام|انتظام کردہ}} از | data18 = {{#اگر:{{{organisers|}}}|{{{organisers}}}|{{{organizers|}}}}} | label19 = Filmed by | data19 = {{{filmed by| {{{filmed_by|}}}}}} | label20 = Participants | data20 = {{{participants|{{{Participants|}}} }}} | class20 = attendee | label21 = Outcome | data21 = {{{outcome| {{{result| {{{Result|}}} }}} }}} | class21 = description | header22 = {{#اگر:{{{casualties1|}}}{{{casualties2|}}}{{{casualties3|}}}|نقصانات}} | data23 = {{{casualties1|}}} | data24 = {{{casualties2|}}} | data25 = {{{casualties3|}}} | label26 = اموات | data26 = {{if empty| {{{reported deaths|}}} | {{{reported death(s)|}}} | {{{Deaths|}}} | {{{deaths|}}} | {{{fatalities|}}} }} | label27 = Non-fatal injuries | data27 = {{{reported injuries|{{{injuries|}}} }}} | label28 = لاپتہ | data28 = {{{reported missing|{{{missing|}}}}}} | label29 = Property damage | data29 = {{if empty| {{{reported property damage|}}} | {{{property damage|}}} | {{{property_damage|}}} }} | label30 = Burial | data30 = {{{burial|}}} | label31 = Displaced | data31 = {{{displaced|}}} | label32 = زخمی | data32 = {{{inquiries|}}} | label33 = Inquest | data33 = {{{inquest|}}} | label34 = Coroner | data34 = {{{coroner|}}} | label35 = گرفتار | data35 = {{{arrests|}}} | label36 = Suspects | data36 = {{{suspects|{{{susperps|}}} }}} | label37 = Accused | data37 = {{{accused|}}} | label38 = Convicted | data38 = {{{convicted|}}} | label39 = Charges | data39 = {{{charges|}}} | label40 = Trial | data40 = {{{trial|}}} | label41 = Verdict | data41 = {{{verdict|}}} | label42 = Convictions | data42 = {{{convictions|}}} | label43 = Sentence | data43 = {{{sentence|}}} | label44 = Publication bans | data44 = {{{publication bans|{{{publication_bans|}}}}}} | label45 = Litigation | data45 = {{{litigation|}}} | label46 = اعزاز | data46 = {{{awards|}}} | label47 = فوٹو | data47 = {{{footage|{{{url|}}}}}} | label48 = {{{blank_label}}} | data48 = {{#اگر:{{{blank_label|}}}|{{{blank_data|}}}}} | label49 = {{{blank1_label}}} | data49 = {{#اگر:{{{blank1_label|}}}|{{{blank1_data|}}}}} | label50 = {{{blank2_label}}} | data50 = {{#اگر:{{{blank2_label|}}}|{{{blank2_data|}}}}} | label51 = ویب سائٹ | data51 = {{{website|{{{URL|}}} }}} | data52 = {{{module|}}} | belowstyle = border-top: #aaa 1px solid; | below = {{{notes|}}} }}{{#invoke:Check for unknown parameters|check|unknown={{main other|[[Category:Pages using infobox event with unknown parameters|_VALUE_{{PAGENAME}}]]}}|ignoreblank=y|preview=Page using [[Template:Infobox event]] with unknown parameter "_VALUE_" | accused | AKA | aka | also known as | also_known_as | alt | arrests | awards | blank_data | blank_label | blank1_data | blank1_label | blank2_data | blank2_label | budget | burial | caption | casualties1 | casualties2 | casualties3 | cause | child | displaced | motive | target | charges | convicted | convictions | coordinates | coroner | Date | date | Deaths | deaths | duration | english_name | English_name | event | Event_Name | fatalities | filmed by | filmed_by | first reporter | first_reporter | footage | image | Image_Alt | image_alt | Image_Caption | Image_Name | image_name | image_size | Imagesize | image_upright | injuries | inquest | inquiries | litigation | Location | location | logo | logo_alt | logo_caption | logo_size | logo_upright | map | map_alt | map_caption | map_size | missing | name | native_name | native_name_lang | nongregorian | notes | organisers | organizers | outcome | Participants | participants | partof | patron | patrons | place | property damage | property_damage | publication bans | publication_bans | reported death(s) | reported deaths | reported injuries | reported missing | reported property damage | reporter | Result | result | sentence | suspects | susperps | theme | Thumb_Time | thumbtime | time | timezone | title | trial | type | url | URL | venue | verdict | website }}{{#اگر:{{{blank_data|}}}{{{blank1_data|}}}{{{blank2_data|}}}|[[Category:Pages using infobox event with blank parameters]]}}<noinclude> {{Documentation}} <!-- please add category links to the /doc sub-page, not here --> </noinclude> ftum11sibc2worc6m2kd3u8nj34f8cf 5141348 5141305 2022-08-28T09:18:32Z Obaid Raza 21548 wikitext text/x-wiki {{#استدعا:infobox|infoboxTemplate | bodyclass = {{#اگر:{{{nongregorian|}}}||vevent}} | subheader = {{#اگر:{{{partof|}}}|سلسلۂ مضامین {{{partof|}}}}} | child = {{{child|no}}} | titleclass = summary | title = {{if empty | {{{event|}}} | {{{title|}}} | {{{name|}}} | {{{Event_Name|}}} | {{#اگربرابر:{{{child|}}}|no|{{PAGENAMEBASE}}}} }} | image1 = {{#استدعا:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{{logo|}}}|sizedefault=frameless|maxsize=300|size={{{logo_size|}}}|upright={{{logo_upright|1}}}|alt={{{logo_alt|}}}}} | caption1 = {{{logo_caption|}}} | image2 = {{#استدعا:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{#اگر:{{{image|}}}|{{{image}}}|{{{image_name|{{{Image_Name|}}}}}}}}|size={{{image_size|{{{Imagesize|}}}}}}|sizedefault=frameless|upright={{{image_upright|1.1}}}|thumbtime={{{thumbtime|{{{Thumb_Time|}}}}}}|alt={{{alt|{{{image_alt|{{{Image_Alt|}}}}}}}}}}} | caption2 = {{{caption|{{{Image_Caption|}}} }}} | imagestyle = {{#اگر:{{{caption|{{{Image_Caption|}}} }}}|border-bottom:#aaa solid 1px}} | image3 = {{#استدعا:InfoboxImage|InfoboxImage |image={{{map|}}} |size={{{map_size|}}} |sizedefault=250px |alt={{{map_alt|}}} }} | caption3 = {{{map_caption|}}} | datastyle = text-align: right; | headerstyle = background-color:lavender; | label1 = مقامی&nbsp;نام | data1 = {{#اگر:{{{native_name|}}}|<span {{#اگر:{{{native_name_lang|}}}|lang="{{{native_name_lang}}}"}}> {{{native_name}}}</span>}} | label2 = انگریزی نام | data2 = {{{English_name|{{{english_name|}}}}}} | label3 = تاریخ | data3 = {{{date|{{{Date|}}} }}} | label4 = وقت | data4 = {{{time|}}} {{#اگر:{{{timezone|}}}|({{{timezone}}})}} | label5 = دورانیہ | data5 = {{{duration|}}} | label6 = میدان | data6 = {{{venue|}}} | label7 = مقام | class7 = location | data7 = {{if empty| {{{place|}}} | {{{Location|}}} | {{{location|}}} }} | label8 = [[متناسقات]] | data8 = {{{coordinates|}}} | label9 = مشہور بنام | data9 = {{if empty| {{{also known as|}}} | {{{also_known_as|}}} | {{{AKA|}}} | {{{aka|}}} }} | label10 = قسم | data10 = {{{type|}}} | label11 = Theme | data11 = {{{theme|}}} | label12 = وجہ | data12 = {{{cause|}}} | label13 = محرک | data13 = {{{motive|}}} | label14 = ہدف | data14 = {{{target|}}} | label15 = {{#اگر:{{{reporter|}}}|رپورٹر|پہلا رپورٹر}} | data15 = {{#اگر:{{{reporter|}}}|{{{reporter|}}}|{{{first reporter| {{{first_reporter|}}} }}}}} | label16 = بجٹ | data16 = {{{budget|}}} | label17 = {{#اگر:{{{patrons|}}}|Patrons|Patron(s)}} | data17 = {{#اگر:{{{patrons|}}}|{{{patrons}}}|{{{patron|}}}}} | label18 = {{#اگر:{{{organisers|}}}|انتظام|انتظام کردہ}} از | data18 = {{#اگر:{{{organisers|}}}|{{{organisers}}}|{{{organizers|}}}}} | label19 = فلم بندی | data19 = {{{filmed by| {{{filmed_by|}}}}}} | label20 = شرکا | data20 = {{{participants|{{{Participants|}}} }}} | class20 = attendee | label21 = نتیجہ | data21 = {{{outcome| {{{result| {{{Result|}}} }}} }}} | class21 = description | header22 = {{#اگر:{{{casualties1|}}}{{{casualties2|}}}{{{casualties3|}}}|نقصانات}} | data23 = {{{casualties1|}}} | data24 = {{{casualties2|}}} | data25 = {{{casualties3|}}} | label26 = اموات | data26 = {{if empty| {{{reported deaths|}}} | {{{reported death(s)|}}} | {{{Deaths|}}} | {{{deaths|}}} | {{{fatalities|}}} }} | label27 = معمولی چوٹیں | data27 = {{{reported injuries|{{{injuries|}}} }}} | label28 = لاپتہ | data28 = {{{reported missing|{{{missing|}}}}}} | label29 = مالی نقصان | data29 = {{if empty| {{{reported property damage|}}} | {{{property damage|}}} | {{{property_damage|}}} }} | label30 = تدفین | data30 = {{{burial|}}} | label31 = بے گھر | data31 = {{{displaced|}}} | label32 = زخمی | data32 = {{{inquiries|}}} | label33 = تحقیقات | data33 = {{{inquest|}}} | label34 = کارونر | data34 = {{{coroner|}}} | label35 = گرفتار | data35 = {{{arrests|}}} | label36 = مشتبہ | data36 = {{{suspects|{{{susperps|}}} }}} | label37 = ملزم | data37 = {{{accused|}}} | label38 = مجرم | data38 = {{{convicted|}}} | label39 = الزامات | data39 = {{{charges|}}} | label40 = مقدمہ | data40 = {{{trial|}}} | label41 = فیصلہ | data41 = {{{verdict|}}} | label42 = سزایابی | data42 = {{{convictions|}}} | label43 = عدالتی فیصلہ | data43 = {{{sentence|}}} | label44 = اشاعتی پابندی | data44 = {{{publication bans|{{{publication_bans|}}}}}} | label45 = قانونی مقدم | data45 = {{{litigation|}}} | label46 = اعزاز | data46 = {{{awards|}}} | label47 = فوٹو | data47 = {{{footage|{{{url|}}}}}} | label48 = {{{blank_label}}} | data48 = {{#اگر:{{{blank_label|}}}|{{{blank_data|}}}}} | label49 = {{{blank1_label}}} | data49 = {{#اگر:{{{blank1_label|}}}|{{{blank1_data|}}}}} | label50 = {{{blank2_label}}} | data50 = {{#اگر:{{{blank2_label|}}}|{{{blank2_data|}}}}} | label51 = ویب سائٹ | data51 = {{{website|{{{URL|}}} }}} | data52 = {{{module|}}} | belowstyle = border-top: #aaa 1px solid; | below = {{{notes|}}} }}{{#invoke:Check for unknown parameters|check|unknown={{main other|[[Category:Pages using infobox event with unknown parameters|_VALUE_{{PAGENAME}}]]}}|ignoreblank=y|preview=Page using [[Template:Infobox event]] with unknown parameter "_VALUE_" | accused | AKA | aka | also known as | also_known_as | alt | arrests | awards | blank_data | blank_label | blank1_data | blank1_label | blank2_data | blank2_label | budget | burial | caption | casualties1 | casualties2 | casualties3 | cause | child | displaced | motive | target | charges | convicted | convictions | coordinates | coroner | Date | date | Deaths | deaths | duration | english_name | English_name | event | Event_Name | fatalities | filmed by | filmed_by | first reporter | first_reporter | footage | image | Image_Alt | image_alt | Image_Caption | Image_Name | image_name | image_size | Imagesize | image_upright | injuries | inquest | inquiries | litigation | Location | location | logo | logo_alt | logo_caption | logo_size | logo_upright | map | map_alt | map_caption | map_size | missing | name | native_name | native_name_lang | nongregorian | notes | organisers | organizers | outcome | Participants | participants | partof | patron | patrons | place | property damage | property_damage | publication bans | publication_bans | reported death(s) | reported deaths | reported injuries | reported missing | reported property damage | reporter | Result | result | sentence | suspects | susperps | theme | Thumb_Time | thumbtime | time | timezone | title | trial | type | url | URL | venue | verdict | website }}{{#اگر:{{{blank_data|}}}{{{blank1_data|}}}{{{blank2_data|}}}|[[Category:Pages using infobox event with blank parameters]]}}<noinclude> {{Documentation}} <!-- please add category links to the /doc sub-page, not here --> </noinclude> 6o8pi2w0msp94y47rha0b6vew272esq اویکا گور 0 123737 5141076 5032413 2022-08-28T02:50:48Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی اداکارائیں]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox person |name=اویکا گور |image= |caption=|birth_date={{birth date and age|1997|06|30|df=yes}} |birth_place=[[ممبئی]], [[مہاراشٹر]], India |nationality=Indian |occupation=Actress |yearsactive=2008 - Present |known_for=}} '''اَوِکا سمیر گور''' {{دیگر نام|انگریزی= Avika Gor}} ایک [[بالی وڈ|بھارتی فلمی اداکارہ]] ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Avika_Gor&redirect=no&oldid=599004810 |title =Avika Gor|date =}}</ref> == متعلقہ روابط == * [[بھارتی فلمی اداکارا ؤں کی فہرست]] * [[بھارتی سنیما]] == حوالہ جات == {{زمرہ کومنز|{{PAGENAME}}}} {{حوالہ جات}} {{نامکمل}} [[زمرہ:1997ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی اداکارہ بچیاں]] [[زمرہ:بھارتی ٹیلی ویژن اداکارائیں]] [[زمرہ:تیلگو سنیما کی اداکارائیں]] [[زمرہ:تیلگو ٹیلی ویژن کی اداکارائیں]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:کنڑا سنیما کی اداکارائیں]] [[زمرہ:گجراتی شخصیات]] [[زمرہ:ممبئی کی اداکارائیں]] [[زمرہ:ممبئی کی شخصیات]] [[زمرہ:ہندی سنیما کی اداکارائیں]] [[زمرہ:ہندی ٹیلی ویژن کی اداکارائیں]] [[زمرہ:بھارتی فلمی اداکارائیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی اداکارائیں]] g4uphptlio7puzh7qwcyesf3xrl80uq بیت شیان 0 125231 5140277 5055985 2022-08-27T12:10:13Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:تباہ کردہ شہر]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox Israel municipality |name=بیت شیان |image_skyline=Roman street in Bet She'an National Park, Israel.jpg |image_caption=Roman Cardo in Beit She'an National Park |emblem=Bet Shean COA.png |emblem_type= |pushpin_map=Israel |latd=32|latm=30|lats=|latNS=N |longd=35|longm=30|longs=|longEW=E |hebname={{Hebrew|בֵּית שְׁאָן}} |ISO=Beit Šˀan |arname=بيسان |meaning=House of Tranquillity |founded= |type=city |typefrom= |stdHeb=Bet Šəʼan |altOffSp=Bet She'an |altUnoSp=Beth Shean |district=north |population=16,900 |population_footnotes= |popyear=2009 |area_dunam=7330 |mayor=Jacky Levi }} '''بیت شیان''' ({{lang-he|בֵּית שְׁאָן|translit=بئیت شْءٰن}}؛ {{lang-ar|بيسان}}) ایک شہر جو [[اسرائیل]] کے [[شمالی ضلع (اسرائیل)|ضلع شمالی]] میں واقع ہے۔ بائبل کے مطابق یہ منسی کا شہر تھا جو اشکار کے علاقہ میں تھا۔ == تفصیلات == بیسان کی مجموعی آبادی 16,900 افراد پر مشتمل ہے۔ == مزید دیکھیے == * [[اسرائیل]] * [[فہرست اسرائیل کے شہر]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{نامکمل}} [[زمرہ:آثار قدیمہ اسرائیل]] [[زمرہ:اسرائیل کے شہر]] [[زمرہ:اسرائیل کے قومی پارک]] [[زمرہ:اسرائیل میں 1999ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:تاریخ اسرائیل]] [[زمرہ:شمالی ضلع (اسرائیل)]] [[زمرہ:عبرانی بائبل کے شہر]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:1948ء کی عرب اسرائیلی جنگ سے قبل غیر آباد کیے جانے والے عرب گاؤں]] [[زمرہ:کنعانی شہر]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:چھٹے ہزارے قبل مسیح میں قائم ہونے والے آباد مقامات]] [[زمرہ:تباہ کردہ شہر]] 4erc2r28vcl0mlog76szcsd2onc34dm جوآن بلونڈیل 0 148139 5140479 5035485 2022-08-27T14:08:53Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:چھوٹے پیغام خانوں کا استعمال کرنے والے مضامین]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox person |name=جوآن بلونڈیل |image=Joan Blondell - 1936.jpg |imagesize=|caption=circa 1936 |birth_name=Rose Joan Blondell |birth_date={{Birth date|1906|8|30|mf=y}} |birth_place=[[نیویارک شہر]], U.S. |death_date={{Death date and age|1979|12|25|1906|8|30}} |death_place=[[سانٹا مونیکا]], U.S. |death_cause=[[ابیضاض]] |resting_place=[[Forest Lawn Memorial Park, Glendale]] |spouse={{ubl|[[George Barnes (cinematographer)|George Barnes]] (1933–36)|[[Dick Powell]] (1936–44)|[[Mike Todd]] (1947–50)}} |children=Norman S. Powell (b. 1934)<br/>Ellen Powell (b. 1938) |occupation=اداکارہ |years_active=1927–1979 }} '''جوآن بلونڈیل''' {{دیگر نام|انگریزی= Joan Blondell}} [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کی ایک [[امریکی فلمی اداکارہ|فلمی اداکارہ]] ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Joan_Blondell&redirect=no&oldid=599093921 |title =Joan Blondell|date =}}</ref> == مزید دیکھیے == * [[فہرست امریکی فلمی اداکارائیں]] * [[امریکی سنیما]] == حوالہ جات == {{commons | position = | :Category:{{PAGENAME}}|{{PAGENAME}} }} {{حوالہ جات}} {{متعدد سانچے|اداکار-نامکمل|افراد-نامکمل|امریکی افراد-نامکمل}} [[زمرہ:1906ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1979ء کی وفیات]] [[زمرہ:آئرش نژاد امریکی شخصیات]] [[زمرہ:امریکی اسٹیج اداکارائیں]] [[زمرہ:امریکی خواتین ماڈلز]] [[زمرہ:امریکی فاتحین مقابلہ حسن]] [[زمرہ:امریکی فلمی اداکارائیں]] [[زمرہ:امریکی یہود]] [[زمرہ:اموات بسبب سرطان خون]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی امریکی اداکارائیں]] [[زمرہ:سانتا مونیکا، کیلیفورنیا کی اداکارائیں]] [[زمرہ:کیلیفورنیا کے ریپبلکن]] [[زمرہ:کیلیفورنیا میں سرطان اموات]] [[زمرہ:نیو یارک (ریاست) کے ریپبلکن]] [[زمرہ:نیو یارک سٹی کی اداکارائیں]] [[زمرہ:یہودی امریکی اداکارائیں]] [[زمرہ:کیلیفورنیا کی خواتین ماڈل]] [[زمرہ:نیویارک (ریاست) کی خواتین ماڈل]] [[زمرہ:نیویارک شہر سے ماڈل]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:چھوٹے پیغام خانوں کا استعمال کرنے والے مضامین]] i0pw8fddk54672sf80yl4jh4bkxhkt0 جولی وارنر 0 196149 5140753 5116088 2022-08-27T16:03:15Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:1960ء کی دہائی کی پیدائشیں]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox person |image=<!-- only free-content images are allowed for depicting living people. Non-free and "fair use" images, e.g. promo photos, CD/DVD covers, posters, screen captures, etc., will be deleted - see [[ویکیپیڈیا:غیر آزاد مواد]] -->| |imagesize=150px| |name=Julie Warner |birthname=Juliet Mia Warner |birth_date={{birth date and age|1965|02|9}} |birth_place=[[مینہیٹن]], [[نیویارک شہر]], [[نیویارک]], U.S. |death_date=|death_place=|occupation=اداکارہ |yearsactive=1989&ndash;present|spouse={{marriage|[[Jonathan Prince]]|1995|}} }} '''جولی وارنر''' {{دیگر نام|انگریزی= Julie Warner}} [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کی ایک [[امریکی فلمی اداکارہ|فلمی اداکارہ]] ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Julie_Warner&redirect=no&oldid=593822429 |title =Julie Warner|date =}}</ref> == مزید دیکھیے == * [[فہرست امریکی فلمی اداکارائیں]] * [[امریکی سنیما]] == حوالہ جات == {{commons | position = | :Category:{{PAGENAME}}|{{PAGENAME}} }} {{حوالہ جات}} {{متعدد سانچے|اداکار-نامکمل|افراد-نامکمل|امریکی افراد-نامکمل}} [[زمرہ:1965ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:امریکی فلمی اداکارائیں]] [[زمرہ:امریکی ٹیلی ویژن اداکارائیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:مینہٹن کی شخصیات]] [[زمرہ:نیو یارک سٹی کی اداکارائیں]] [[زمرہ:یہودی امریکی اداکارائیں]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی امریکی خواتین]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کے امریکی یہودی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:1960ء کی دہائی کی پیدائشیں]] dcvc7j92kk9wj4yxqmth7tlp7jb6c7w یورو، گیفو 0 198041 5141241 5117484 2022-08-28T08:35:42Z Mike Rohsopht 131473 ([[c:GR|GR]]) [[File:Fiag of Yoro, Gifu.JPG]] → [[File:Flag of Yoro, Gifu.svg]] wikitext text/x-wiki {{Infobox City Japan |Name=Yōrō |JapaneseName=養老町 |settlement_type=قصبہ |MapImage=Yoro in Gifu Prefecture Ja.svg |Region=[[چوبو علاقہ]] |Prefecture=[[گیفو پریفیکچر]] |District=[[Yōrō District, Gifu|Yōrō]] |Area_km2=72.14 |PopDate=July 2011 |Population=31,058 |Density_km2=خودکار |Coords= |LatitudeDegrees=35 |LatitudeMinutes=18 |LatitudeSeconds= |LongtitudeDegrees=136 |LongtitudeMinutes=34 |LongtitudeSeconds= |Tree=[[Buxus microphylla]] |Flower=''Chrysanthemum morifolium'' |Bird= |SymbolImage=Flag of Yoro, Gifu.svg |SymbolDescription=Flag of Yōrō |Mayor=Takashi Ōhashi |CityHallPostalCode=503-1392 |CityHallAddress=Takada 798, Yōrō-chō, Yōrō-gun, Gifu-ken |CityHallPhone=(0584)32-1100 |CityHallLink=[http://www.town.yoro.gifu.jp Town of Yōrō] }} '''یورو، گیفو''' {{دیگر نام|انگریزی= Yōrō, Gifu}} [[جاپان]] کا ایک [[town of Japan]] جو [[گیفو پریفیکچر]] میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Yōrō,_Gifu&redirect=no&oldid=573515468 |title =Yōrō, Gifu|date =}}</ref> == تفصیلات== یورو، گیفو کی مجموعی آبادی 31,058 افراد پر مشتمل ہے۔ == مزید دیکھیے == * [[جاپان]] * [[فہرست جاپان کے شہر]] == حوالہ جات== {{commons | position = | :Category:{{PAGENAME}}|{{PAGENAME}} }} {{حوالہ جات}} {{متعدد ابواب|جاپان|جغرافیہ}} {{متعدد سانچے|جاپان-نامکمل|جاپان-جغرافیہ-نامکمل}} [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] hix1a11w0brb9cjbcpfrj9dsb0sxdb2 صارف:Tahir mq/مضامین/شخصیات 2 237149 5141519 5139838 2022-08-28T11:18:29Z Tahir mq 19745 /* تاریخ / سیاست ۱۳ */ wikitext text/x-wiki {{صارف:Tahir mq/بالا}} {{صارف:Tahir mq/مضامین/جدول}} == [[اداکار/فلم متعلقہ]] == == [[کھلاڑی/کھیل متعلقہ]] == == تاریخ / سیاست == === تاریخ / سیاست ۱ === {{colbegin|3}} * [[بنیامین نیتنیاہو]] * [[آرئیل شارون]] * [[اسحاق شامیر]] * [[شمعون پیریز]] * [[موشے دایان]] * [[مناخم بیگن]] * [[اسحاق رابین]] * [[موشے شاریت]] * [[گولڈا مئیر]] * [[لیوی اشکول]] * [[یگال آلون]] * [[ایہود باراک]] * [[محمد خان قاجار]] * [[احمد شاہ قاجار]] * [[کوثر نیازی]] * [[تہمینہ درانی]] * [[غلام مصطفی کھر]] * [[چوہدری الطاف حسین]] * [[محمد محبت خان جی سوم]] * [[علی وردی خان]] * [[دلیپ سنگھ]] * [[چاند کور]] * [[فاروق ستار]] * [[شہلا رضا]] * [[فلپ دوم مقدونی]] * [[سلمان بن عبدالعزیز]] * [[عبداللہ اول بن حسین]] * [[علی بن حسین حجازی]] * [[عبد الالہ بن علی]] * [[طلال بن عبداللہ]] * [[شہزادہ محمد]] * [[شہزادہ مصطفی]] * [[ماہ دوراں سلطان]] * [[شہزادہ بایزید]] * [[شہزادہ جہانگیر]] * [[روپ متی]] * [[ارطغرل]] * [[خیمہ خاتون]] * [[حلیمہ خاتون]] * [[مال خاتون]] * [[رابعہ بالا خاتون]] * [[نیلوفر خاتون]] * [[نیلوفر خاتون]] * [[گلچیچک خاتون]] * [[دولت خاتون]] * [[امینہ خاتون]] * [[ہما خاتون]] * [[امینہ گل بہار خاتون]] * [[ستی شاہ خاتون]] * [[گل بہار خاتون]] * [[نور بانو سلطان]] * [[الافضل بن صلاح الدین]] * [[گلفام خاتون]] * [[خدیجہ سلطان (دختر سلیم اول)]] * [[پارگلی ابراہیم پاشا]] * [[صفیہ سلطان]] * [[خنداں سلطان]] * [[عالمہ سلطان]] * [[کوسم سلطان]] * [[ماہ فیروز خدیجہ سلطان]] * [[شمس رخسار خاتون]] * [[عقیلہ خاتون]] * [[عائشہ خاتون (عثمان ثانی کی بیوی)]] * [[شہزادہ عمر]] * [[عائشہ خاتون (مراد رابع کی بیوی)]] * [[تورخان خدیجہ سلطان]] * [[صالحہ دل آشوب سلطان]] * [[خدیجہ معزز سلطان]] * [[ہما شاہ سلطان]] * [[رابعہ گلنوش سلطان]] * [[رابعہ سلطان]] * [[صالحہ سلطان]] * [[شہسوار سلطان]] * [[حفیظہ قادین افندی]] * [[امینہ مہر شاہ سلطان]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۲ === {{colbegin|3}} * [[رادووان کاراجیچ]] * [[لالا مصطفی پاشا]] * [[خرم سلطان]] * [[موئنس لوکتسوفت]] * [[یان ایلیاسن]] * [[بھائی پرمانند]] * [[سید حسن امام]] * [[بن علی یلدرم]] * [[چارلس میٹکاف]] * [[جارج ایڈن]] * [[ایڈورڈ لا]] * [[ولیم ولبرفورس برڈ]] * [[ہنری ہارڈنج]] * [[ہنری سوم شاہ انگلستان]] * [[ایڈورڈ اول شاہ انگلستان]] * [[لوئی ہشتم شاہ فرانس]] * [[ایڈورڈ ڈگلس میکلاگن]] * [[ینگلک شنواترا]] * [[تھریسا مئے]] * [[سید مراد علی شاہ]] * [[ریجینالڈ ایڈورڈ ہیری ڈائر]] * [[بھرت (رامائن)]] * [[جے سنگھ دوم]] * [[کولندا گرابار کیتاروویچ]] * [[راجہ محمد سرور]] * [[سیزاریئن]] * [[رخسانہ]] * [[داوید بن گوریون]] * [[احمد قوام]] * [[احمد بن بیلا]] * [[عبداللہ دوم]] * [[فخری پاشا ]] * [[المعظم عیسی شرف الدین]] * [[فریڈرک دوم، مقدس رومی شہنشاہ]] * [[میرعلی تبریزی]] * [[میر علی ہروی]] * [[ام کلثوم سلطان]] * [[رابعہ شرمی سلطان]] * [[مہر شاہ والدہ سلطان]] * [[عائشہ سینہ پرور سلطان]] * [[نقش دل سلطان]] * [[نکہت سزا سلطان]] * [[پرتیونیال سلطان]] * [[بزم عالم سلطان]] * [[شوق افزا سلطان]] * [[ادا دل قادین افندی]] * [[رحیمہ پریستو سلطان]] * [[جمیلہ سلطان]] * [[گل جمال قادین افندی]] * [[حیران دل قادین افندی]] * [[گلستان قادین افندی]] * [[کامران مرزا]] * [[ماہم بیگم]] * [[عمر شیخ مرزا]] * [[قتلغ نگار خانم]] * [[محمد عادل شاہ]] * [[بہادر شاہ اول]] * [[جہاں دار شاہ]] * [[امتیاز محل]] * [[عالمگیر ثانی]] * [[اندرا کنور]] * [[بادشاہ بیگم]] * [[عظیم الشان (مغل شہزادہ)]] * [[شاہجہان ثانی]] * [[قدسیہ بیگم]] * [[احمد شاہ بہادر]] * [[شاہ عالم ثانی]] * [[شاہجہان ثالث]] * [[محمد اعظم شاہ]] * [[فیلیپے ششم (ہسپانیہ)]] * [[علی خان آصف جاہ ثانی]] * [[محمد علی خان والا جاہ]] * [[جارج گیلووے]] * [[کلوڈیا پولکرا]] * [[مارک انتھونی]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۳ === {{colbegin|3}} * [[کلوویس اول]] * [[شارل ششم شاہ فرانس]] * [[شارل ہفتم شاہ فرانس]] * [[ہنری پنجم شاہ انگلستان]] * [[ہنری چہارم شاہ انگلستان]] * [[ایڈورڈ دوم شاہ انگلستان]] * [[ہنری ہشتم شاہ انگلستان]] * [[ہنری ہفتم شاہ انگلستان]] * [[رچرڈ سوم شاہ انگلستان]] * [[ایڈورڈ پنجم شاہ انگلستان]] * [[ایڈورڈ چہارم شاہ انگلستان]] * [[ہنری ششم شاہ انگلستان]] * [[میری دوم ملکہ انگلستان]] * [[جیمز دوم شاہ انگلستان]] * [[چارلس اول شاہ انگلستان]] * [[چارلس دوم شاہ انگلستان]] * [[رچرڈ کرامویل]] * [[ایڈورڈ ششم شاہ انگلستان]] * [[کریم خان زند]] * [[ہو چی منہ]] * [[فیلیپ دوم شاہ ہسپانیہ]] * [[میری اول ملکہ انگلستان]] * [[مرلن]] * [[کینتھ مک ایلپن]] * [[مہدی بازرگان]] * [[شاپور بختیار]] * [[البیغ دوم، شہزادہ موناکو]] * [[ہارالد پنجم]] * [[چارلس، پرنس آف ویلز]] * [[شہزادہ فلپ، ڈیوک ایڈنبرا]] * [[یسوخئی بہادر]] * [[بورتے]] * [[کارل شانزدہم گوستاف]] * [[ژوان انریک ویویس سیسیلیا]] * [[ہانس ادام دوم]] * [[ولیم الیکساندر]] * [[ایلوئس، موروثی شہزادہ لیختینستائن]] * [[ہنری، گرینڈ ڈیوک لکسمبرگ]] * [[قابوس بن سعید آل سعید]] * [[پھومیپھون ادونیادیت]] * [[لیتسی سوم]] * [[مسواتی سوم]] * [[توپؤو ششم]] * [[فیلیپ شاہ بلجئیم]] * [[حسن البلقیہ]] * [[عبد الحلیم معظم شاہ]] * [[نورودوم سیہامونی]] * [[نورودوم سیہامونی]] * [[صباح الاحمد الجابر الصباح]] * [[جگمے کھیسر نامگیال وانگچوک]] * [[فرانسوا اولاند]] * [[حمد بن عیسی آل خلیفہ]] * [[ترکی اول بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[چوہدری محمد برجیس طاہر]] * [[قمر زمان کائرہ]] * [[پرویز رشید]] * [[ایڈورڈ ہفتم]] * [[آن، ملکہ برطانیہ عظمی]] * [[سلطان صلاح الدین اویسی]] * [[جارج سوم، مملکت متحدہ]] * [[چارلس کارنوالس]] * [[جارج اول، برطانیہ عظمی]] * [[جارج چہارم، مملکت متحدہ]] * [[ولیم چہارم، مملکت متحدہ]] * [[آکیٹویا صغری]] * [[آکیٹویا کبری]] * [[تیبیریس]] * [[کالیگولا]] * [[جرمانیکس]] * [[اگریپینا کبری]] * [[اگریپینا صغری]] * [[جولیا ڈروسیلا (کالیگولا کی بہن)]] * [[کلاڈیوس]] * [[جولیا لیویلا]] * [[جان شاہ انگلستان]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۴ === {{colbegin|3}} * [[رودریگو دوترتے]] * [[ایتھلوولف]] * [[اوسبرح]] * [[ایڈورڈ ایلڈر]] * [[مائیکل ڈوکاکس]] * [[مٹ رومنی]] * [[جان مکین]] * [[باب ڈول]] * [[ولیم جینینگز برائن]] * [[آرون بر]] * [[ڈین کوئیل]] * [[جو بائیڈن]] * [[بابر اعوان]] * [[صاحب جمال بیگم]] * [[حمزہ شہباز شریف]] * [[دائی انگہ]] * [[وزیر خان]] * [[میلانیا ٹرمپ]] * [[محمد بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[فضل حسین]] * [[عبداللہ ہارون]] * [[چودھری خلیق الزماں]] * [[محمد علی شاہ قاجار]] * [[مظفر الدین شاہ قاجار]] * [[محمد شاہ قاجار]] * [[فتح علی شاہ قاجار]] * [[زاید بن سلطان آل نہیان]] * [[قمر جاوید باجوہ]] * [[اینا چیپمین]] * [[میرزا فتح علی آخوندزادہ]] * [[دریہ شفیق]] * [[سلطان شاہ جہاں، بیگم بھوپال]] * [[تونکو عبدالرحمان]] * [[سعادت علی خان دوم]] * [[وزیر علی خان]] * [[غازی الدین حیدر شاہ]] * [[ناصر الدین حیدر شاہ]] * [[محمد علی شاہ]] * [[امجد علی شاہ]] * [[برجیس قدر]] * [[شجاع الدولہ]] * [[میر قاسم]] * [[عائشہ خانم سلطان]] * [[ہنری نوجوان بادشاہ]] * [[ولیم فاتح]] * [[ولیم دوم شاہ انگلستان]] * [[ہنری اول شاہ انگلستان]] * [[اسٹیفن شاہ انگلستان]] * [[ملکہ میٹلڈا]] * [[ہنری دوم شاہ انگلستان]] * [[ایتھلسٹان]] * [[ایلفرڈ شاہ ویسکس]] * [[ایڈمنڈ اول]] * [[ایئڈریڈ]] * [[ایئڈویگ]] * [[ایڈگر پرامن]] * [[ایڈورڈ شہید]] * [[ایتھلریڈ غیر مستعد]] * [[سوئین فورک بئیرڈ]] * [[ایڈمنڈ آئرن سائڈ]] * [[کنوٹ اعظم]] * [[الہام علیوف]] * [[نورسلطان نظربایف]] * [[رستم عظیموف]] * [[قاہر رسول زادہ]] * [[سورنبائی جینبیکوف]] * [[قربان قلی بردی محمدوف]] * [[جیمز براڈووڈ لائل]] * [[ساسان]] * [[راکھال داس بینرجی]] * [[ابن اعثم]] * [[ابن شہر آشوب]] * [[عبد اللہ بن مسلم بن عقیل]] * [[علی اصغر]] * [[ہانی بن عروہ مرادی]] * [[حبیب بن مظاہر اسدی]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۵ === {{colbegin|3}} * [[مسلم بن عوسجہ اسدی]] * [[حمود بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[مقرن بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[احمد بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[مشہور بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[عبدالمجید بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[حصہ بنت احمد السدیری]] * [[سدیری سبعہ]] * [[عبدالرحمان بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[ترکی ثانی بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[حصہ بنت احمد السدیری]] * [[عبد الرحمان بن فیصل آل سعود]] * [[فیصل بن ترکی آل سعود]] * [[سعود بن فیصل آل سعود]] * [[ترکی بن عبداللہ آل سعود]] * [[محمد بن عبد الرحمن آل سعود]] * [[سعد بن عبد الرحمن آل سعود]] * [[عبداللہ بن عبد الرحمن آل سعود]] * [[عبداللہ بن محمد بن سعود]] * [[محمد بن سعود]] * [[سعود بن محمد بن مقرن]] * [[عبدالعزیز بن محمد بن سعود]] * [[سعود بن عبد العزیز بن محمد بن سعود]] * [[عبداللہ بن سعود آل سعود]] * [[ہذلول بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[سطام بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[ممدوح بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[عبد الالہ بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[ماجد بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[ثامر بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[فواز بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[نواف بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[بدر بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[مشاری بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[متعب بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[عبد المحسن بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[مساعد بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[فیصل بن مساعد]] * [[بندربن عبدالعزیز آل سعود]] * [[منصور بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[سعد بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[ناصر بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[شوکت میرضیایف]] * [[الماس بیگ آتامبایف]] * [[یاماتو تاکیرو]] * [[اودا نوبوناگا]] * [[ہاتوری ہانزؤ]] * [[توکوگاوا ائیاسو]] * [[ہینو کوماواکا]] * [[یاگیو مونیتوشی]] * [[اشیکاوا گوئےمون]] * [[تویوتومی ہیدیئوشی]] * [[فوما کوتارو]] * [[موچیزوکی چیومے]] * [[امراہور الیاس بے]] * [[علاء الدین کیقباد اول]] * [[جان جیکب (ایسٹ انڈیا کمپنی افسر)]] * [[ممتاز دولتانہ]] * [[افتخار حسین خان ممدوٹ]] * [[عالیہ بنت علی]] * [[حسین بن علی الترکی]] * [[عنایت اللہ خان]] * [[محمد نادر شاہ]] * [[موسی خان]] * [[گل حسن خان]] * [[کامران مائیکل]] * [[انوشہ رحمان]] * [[سائرہ افضل تارڑ]] * [[آلینکا براتوشیک]] * [[آنا برنابیچ]] * [[خالدہ ضیا]] * [[جولیا ڈروسیلا (کالیگولا کی بیٹی)]] * [[ڈگلس گریسی]] * [[فرینک میسروی]] * [[دینا ناتھ]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۶ === {{colbegin|3}} * [[مرتضی بھٹو]] * [[غنوی بھٹو]] * [[شاہنواز بھٹو]] * [[رفیق حریری]] * [[باقی تاشقندی]] * [[مرلی منوہر جوشی]] * [[منموہن سنگھ لبرہان]] * [[اشوک سنگھل]] * [[کلیان سنگھ]] * [[عدلی منصور]] * [[عبد القادر دگروال]] * [[شہاب الدین خلجی]] * [[قطب الدین مبارک شاہ]] * [[عبد العزیز ہوتک]] * [[حمیرا بیگم]] * [[کملا نہرو]] * [[لوئیس کاس]] * [[چارلس ایونز ہیوز]] * [[جیمز بی ویور]] * [[ایڈلی اسٹیونسن دوم]] * [[تھامس ای ڈیوی]] * [[وینڈیل ولکی]] * [[ہیوبرٹ ہمفری]] * [[جارج کلنٹن (نائب صدر)]] * [[زمان شاہ درانی]] * [[ہینری کلے]] * [[جان سی فریمونٹ]] * [[سیموئیل جے ٹلڈن]] * [[جیمز جی بلئین]] * [[والٹر مونڈیل]] * [[بیری گولڈواٹر]] * [[جان ڈبلیو ڈیوس]] * [[جیمز ایم کاکس]] * [[آلٹن بی پارکر]] * [[وینفیلڈ اسکاٹ ہینکاک]] * [[جان سی بریکنریج]] * [[جیمز گیڈسڈن]] * [[محمد اعجاز الحق]] * [[شریں مزاری]] * [[تہمینہ دولتانہ]] * [[طارق فاطمی]] * [[غضنفر علی خان]] * [[شوکت حیات خان]] * [[عادل ذوالفقار پاشیچ]] * [[مہستی خانم]] * [[دیرمت مک مرخدا]] * [[روری او کونخور]] * [[رچرڈ ڈی کلیئر، ارل پیمبروک دوم]] * [[یاسمین قریشی]] * [[محمود الرشید]] * [[فواد چودھری]] * [[نوابزادہ شاہ زین بگٹی]] * [[عبدالحمید لاہوری]] * [[چابی (ملکہ)]] * [[ژینجین]] * [[احمد فناکتی]] * [[کوکوچین]] * [[ارغون خان]] * [[غازان خان]] * [[نیکلو اور مافیو پولو]] * [[مشیل اوباما]] * [[ویوریکا دنچیلا]] * [[میا موٹلی]] * [[فخر امام]] * [[حامد ناصر چٹھہ]] * [[شیرباز خان مزاری]] * [[عبد الجبار خان]] * [[صاحبزادہ فاروق علی]] * [[شورسین]] * [[کنتی]] * [[کرن]] * [[فیصل کریم کنڈی]] * [[چودھری جعفر اقبال]] * [[دانیال عزیز]] * [[مشاہد اللہ خان]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۷ === {{colbegin|3}} * [[زاہد حامد]] * [[نوید قمر]] * [[رانا تنویر حسین]] * [[شرجیل میمن]] * [[عاصم حسین]] * [[معاویہ اعظم طارق]] * [[حنیف عباسی]] * [[جوکو ویدودو]] * [[عشرت حسین]] * [[ملک امین اسلم]] * [[زبیدہ جلال]] * [[شیخ اعجاز نثار]] * [[میاں محمد افضل حیات]] * [[بیگم مجیدہ وائیں]] * [[عبد الحمید خان (آزاد کشمیری سیاست دان)]] * [[عبد الرحمان خان (آزاد کشمیری سیاست دان)]] * [[محمد حیات خان (آزاد کشمیری سیاست دان)]] * [[صاحبزادہ اسحاق ظفر]] * [[راجہ محمد حیدر خان]] * [[چھوٹو رام]] * [[ارشد وہرہ]] * [[ندیم نصرت]] * [[طاہر حسین مشہدی]] * [[فیصل سبزواری]] * [[طاہرہ آصف]] * [[لال چند]] * [[طاہر اقبال چودھری]] * [[طاہر صادق خان]] * [[طاہرہ اورنگزیب]] * [[چودھری امتیاز احمد رانجھا]] * [[محمد عباس عباسی (گورنر)]] * [[مظفر علی خان قزلباش]] * [[سردار عبد الرشید خان]] * [[عبد الحمید خان (جنرل)]] * [[ندیم تاج]] * [[اطہر عباس]] * [[رشیدہ طلیب]] * [[داوید بن گوریون]] * [[دوست محمد مزاری]] * [[فضل الہی]] * [[منظور قادر]] * [[ملک خضر حیات ٹوانہ]] * [[رانا مشہود احمد خان]] * [[فیاض الحسن چوہان]] * [[قائدو]] * [[شہنشاہ لی زونگ]] * [[جیا سیداو]] * [[خوتولون]] * [[نایان (منگول شہزادہ)]] * [[شہنشاہ گونگ]] * [[شہنشاہ دوزونگ]] * [[شیے داوچنگ]] * [[عاطف میاں]] * [[ریاض حسین (سیاست دان)]] * [[محمد اکبر خان (جنرل)]] * [[محمد ریاض خان]] * [[سید شاہد حامد]] * [[خاویئر پینیا]] * [[اسٹیون مرفی (سرکاری ملازم)]] * [[گوستاوو گاویریا]] * [[سیزار گاویریا]] * [[جلیل عباس جیلانی]] * [[علی سلمان آغا خان]] * [[ملیحہ لودھی]] * [[سیدہ عابدہ حسین]] * [[خورگے لوئس اوچوا واسکیز]] * [[گیلبرتو رودریگوز اوریخویلا]] * [[ایلمیر ایریرا]] * [[البرتو امان]] * [[میگیل رودریگوز اوریخویلا]] * [[خوسے سانتاکروز لوددونیو]] * [[رافایل اگیلار گواخاردو]] * [[امادو کاریئو فوئنتیس]] * [[پابلو اکوستا ویاریال]] * [[خوان پابلو لیدیزما]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۸ === {{colbegin|3}} * [[ورگینیا وایئخو]] * [[اوگو مارتینیز]] * [[داندئنی مونیوس موسقیرا]] * [[ویرا ایکزاندروونا تیسکونکو کلایر]] * [[حسن شہید سہروردی]] * [[زاہد سہروردی]] * [[ثروت الحسن]] * [[حسن بن طلال]] * [[محمد ولد عبد العزیز]] * [[ناہا بنت مکناس]] * [[محمد جمیل ولد منصور]] * [[جارج واسیلیو]] * [[مکاریوس سوم]] * [[حمدان بن محمد آل مکتوم]] * [[ہند بنت مکتوم بن جمعہ آل مکتوم]] * [[نکولاس مادورو]] * [[علی بونگو اوندیمبا]] * [[محمدو بوحاری]] * [[فؤاد معصوم]] * [[لیزلی گرووز]] * [[کم ایل سونگ]] * [[کم جونگ ایل]] * [[آسرحدون]] * [[بطلیموس اول سوتیر]] * [[پیالے پاشا]] * [[اسحاق کومنینوس]] * [[خواجہ سلیم اللہ]] * [[جارج کروک]] * [[جیرانیمو]] * [[جون انگلستانی، ملکہ صقلیہ]] * [[ولیم دوم شاہ صقلیہ]] * [[بیرنگیریا ناواری]] * [[پطرس اول شاہ قبرص]] * [[محمد کامل پاشا]] * [[محمد ثنا الله خان مستی خیل]] * [[محمد افضل خان ڈھانڈلہ]] * [[عبدالمجید خان خانان خیل]] * [[جوزف دوم، مقدس رومی شہنشاہ]] * [[طوسون پاشا]] * [[نکوس سامپسون]] * [[فخری کوروترک]] * [[گلافکوس کلیریدیس]] * [[سپائروس کیپریانو]] * [[دیمیتریس خریستوفیاس]] * [[نیکوس آناستاسیادیس]] * [[راؤل کاسترو]] * [[دوبریتسا چوسیچ]] * [[کینیتھ کاؤنڈا]] * [[حسن ثانی مراکشی]] * [[ولیم گوپالاوا]] * [[جوزف آرتھر انکرہ]] * [[موبوتو سیسی سیکو]] * [[احمدو احیجو]] * [[مختار ولد داداہ]] * [[محمد سیاد بری]] * [[الفا کوندے]] * [[ادریس دیبی]] * [[تھامس بونی یایی]] * [[بینگو وا موتھاریکا]] * [[یعقوب گوون]] * [[جعفر نمیری]] * [[ولیم ٹولبرٹ]] * [[سیاکا سٹیونز]] * [[ڈینیل آراپ موئی]] * [[منگیستو ہائلے ماریام]] * [[جولیوس نیریرے]] * [[عبدو ضیوف]] * [[دنیس ساسو نگیسو]] * [[موسی تراورے]] * [[زین العابدین بن علی]] * [[ملس زیناوی]] * [[بلیز کمپاوغے]] * [[یووری موسیونی]] * [[ابراہیم بابانگیدا]] * [[نیاسنگیبے ایادیما]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۹ === {{colbegin|3}} * [[فریڈرک چیلوبا]] * [[لیوی مواناوازا]] * [[تھابو مبیکی]] * [[ژواکیم شیسانو]] * [[اولوسیگون اوباسانجو]] * [[جاکایا کیکویتے]] * [[تئودورو اوبیانگ نگیما مباسوگو]] * [[ہائلے ماریام دیسالین]] * [[محمد حسین طنطاوی]] * [[المطیع للہ]] * [[المسترشد باللہ]] * [[شغب]] * [[سلیم مانڈوی والا]] * [[فرانسسکو پیزارو]] * [[آتاوالپا]] * [[نیکولاوس آٹو]] * [[فاضل کوچک]] * [[مائیک پینس]] * [[نیلسن راکافیلر]] * [[حسین الکردی]] * [[ملک ایاز]] * [[لوپو سواریس دے البرگاریا]] * [[احمد پاشا الجزار]] * [[سلطان بن بجاد العتیبی]] * [[جورم وان کلیویرین]] * [[حسین بن عبد اللہ دوم]] * [[مشعل بن ماجد بن عبد العزیز آل سعود]] * [[سلمان رئیس]] * [[بطرس بطرس غالی]] * [[مارکس جونیس بروٹس اکبر]] * [[سرویلیا (بروٹس کی ماں)]] * [[مارکس لیسینیس کراسس]] * [[کاتو اصغر]] * [[کاتو اکبر]] * [[کموڈس]] * [[بروتیا کریسپینا]] * [[نیروا]] * [[رانیا العبد اللہ]] * [[میڈلین آلبرائیٹ]] * [[جان میجر]] * [[وکٹوریہ، سویڈن کی ولی عہد شہزادی]] * [[گیرہارڈ شروڈر]] * [[کلاوس شواب]] * [[علی امین گنڈاپور]] * [[شازیہ مری]] * [[صلاح الدین عباسی]] * [[غالب بن مساعد]] * [[ریما بنت بندر آل سعود]] * [[شہنشاہ داوگوانگ]] * [[شہنشاہ یونگلو]] * [[شہنشاہ جیاجنگ]] * [[یوان شیکائی]] * [[شہنشاہ شیانفینگ]] * [[یی منگچین]] * [[شہنشاہ گوانگشو]] * [[شہنشاہ تونگژی]] * [[محمد یعقوب بیگ]] * [[فریزر اینینگ]] * [[عباس قلی آغا باکی خانوف]] * [[پویی]] * [[آدولفو سواریس]] * [[بینیتو خواریس]] * [[مہربان علیوا]] * [[مہا چکری سریندھورن]] * [[سئیشیرو ایتو]] * [[سپائرو ایگنیو]] * [[آلبن ڈبلیو بارکلی]] * [[ہنری اے والیس]] * [[جان نینس گارنر]] * [[تھامس آر مارشل]] * [[جیمز ایس شرمین]] * [[چارلس ڈبلیو فیئربینکس]] * [[گیرٹ ہوبارٹ]] * [[ایلبریج گیری]] * [[معین عبد المالک سعید]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۱۰ === {{colbegin|3}} * [[یوسف شاہد]] * [[باجی قائد السبسی]] * [[عماد خمیس]] * [[عبد الفتاح عبد الرحمن برہان]] * [[حسن علی خیری]] * [[محمد عبد اللہ محمد]] * [[عبد اللہ بن ناصر بن خلیفہ آل ثانی]] * [[سعد الدین عثمانی]] * [[محمد اشتیہ]] * [[میشل عون]] * [[سعد حریری]] * [[محمد سالم ولد بشیر]] * [[فائز السراج]] * [[جابر مبارک الحمد الصباح]] * [[مصطفی مدبولی]] * [[عبد القادر کمیل محمد]] * [[اسماعیل عمر جلیہ]] * [[عزالی عثمانی]] * [[عبد القادر بن صالح]] * [[نور الدین بدوی]] * [[علی شاہ درانی]] * [[ایوب شاہ درانی]] * [[تانسو چیلر]] * [[راجا صاحب محمود آباد]] * [[بطلیموس دوم]] * [[کیتھرین، خاندان براگینزا]] * [[عدی صدام حسین]] * [[قصی صدام حسین]] * [[لطیف یحیی]] * [[آنتیوخوس چہارم]] * [[انتونیوس پیوس]] * [[سیف الدین صرغتمش]] * [[اسماعیل بابوق]] * [[معروف البخیت]] * [[عالیہ بنت حسین]] * [[علیا الحسین]] * [[یاپ اہ لوئے]] * [[محمد طیب بن حاجی عبد الصمد]] * [[شرف الدین ادریس شاہ]] * [[عبد الصمد بن عبداللہ]] * [[فرینک سویٹنہیم]] * [[ولیم بلوم فیلڈ ڈگلس]] * [[عبد الرحمن ابن محمد]] * [[تھیودوسیوس اول]] * [[آندرونیکوس دوم]] * [[فریدون احمد بے]] * [[اکرم امام اوغلو]] * [[کریستوفورو بوندیلمونتی]] * [[بیزاس]] * [[عبد الحفیظ شیخ]] * [[قاسم جومارت توقایف]] * [[محمد علی رمضانی دستک]] * [[شیر افگن]] * [[تورگوت اوزال]] * [[سیپٹیمیوس سیورس]] * [[پیسینیوس نیجر]] * [[باسل دوم]] * [[احمد توفیق پاشا]] * [[العزیز محمد بن غازی]] * [[سعد الدین کوپیک]] * [[کیخسرو دوم]] * [[برکہ خان]] * [[اریق بوقا]] * [[بایجو نویان]] * [[کاتیرینا ساکیلاروپولو]] * [[جینئین آنیز]] * [[سوفی ویلمیس]] * [[مایا ساندو]] * [[بریگیٹ بیئرلائن]] * [[سیبل سیبر]] * [[سلمان، ولی عہد بحرین]] * [[جگمے نامگیال وانگچوک]] * [[عبد اللہ رعایہ الدین]] * [[لیونور، آستوریاس کی شہزادی]] * [[عبد اللہ بن حمد آل ثانی]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۱۱ === {{colbegin|3}} * [[کاتارینا-امالیا، اورانئے کی شہزادی]] * [[برٹرینڈ گلینسی]] * [[شیخ منظور الٰہی]] * [[شہزادی الزبتھ، برابنٹ کی ڈچیس]] * [[المہتدی باللہ البلقیہ]] * [[احمد اللہ شاہ]] * [[خان بہادر خان روہیلہ]] * [[برکت احمد]] * [[مرزا مغل]] * [[فریڈرک، ولی عہد ڈنمارک]] * [[فومی ہیتو، شہزادہ آکی شینو]] * [[لیروتھولی سیئسو]] * [[نظرین معزالدین شاہ]] * [[مولای حسن]] * [[ہوکون، ولی عہد ناروے]] * [[توپؤوتوا اولوکالالا]] * [[دیپانگ کورن رسمیجوتی]] * [[جیک، موناکو کا موروثی شہزادہ]] * [[دوندار بے]] * [[نازک ادا قادین]] * [[بدر فلک قادین]] * [[نور افسون قادین]] * [[بیدار قادین]] * [[دل پسند قادین]] * [[مزید مستان قادین]] * [[امثال نور قادین]] * [[مشفقہ قادین]] * [[سازکار خانم]] * [[پیوستہ خانم]] * [[فاطمہ پسند خانم]] * [[بہیجہ خانم]] * [[صالحہ ناجیہ خانم]] * [[کامورس قادین]] * [[مہرانکیز قادین]] * [[در عدن قادین]] * [[ناز پرور قادین]] * [[دل فریب قادین]] * [[علا الدین پاشا]] * [[نگار جوہر]] * [[طارق عزیز (عراقی سیاست دان)]] * [[کولن پاول]] * [[کین لیونگ اسٹون]] * [[کاراوسیوس]] * [[بؤدیکا]] * [[ابوبکر عثمان مٹھا]] * [[گوتھروم]] * [[تھامس بلڈ ورتھ]] * [[ہنری لورینس]] * [[الزبتھ یورک]] * [[ملکہ ایلزبتھ مادر ملکہ]] * [[عاطف خان]] * [[فردوس نقوی]] * [[یار محمد رند]] * [[اعجاز چودھری]] * [[علیم خان]] * [[راجہ نادر پرویز]] * [[انیل امبانی]] * [[مہان سنگھ]] * [[بابا بڈھا]] * [[ہرچند سنگھ لونگووال]] * [[برہما چیلانی]] * [[ما آنند شیلا]] * [[کلاڈ آچنلیک]] * [[جل بائیڈن]] * [[مارتھا واشنگٹن]] * [[لورا بش]] * [[روزالین کارٹر]] * [[باربرا بش]] * [[ڈولی میڈیسن]] * [[مارتھا جیفرسن رینڈولف]] * [[الزبتھ مونرو]] * [[لوئیسا ایڈمز]] * [[ایملی ڈونلسن]] * [[سارہ یارک جیکسن]] * [[انجلیکا سنگلٹن وان بورین]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۱۲ === {{colbegin|3}} * [[اینا ہیریسن]] * [[جین ارون ہیریسن]] * [[لیٹیشیا کرسچن ٹائلر]] * [[پریسلا کوپر ٹائلر]] * [[جولیا گارڈنر ٹائلر]] * [[سارہ چائلڈریس پوک]] * [[مارگریٹ ٹیلر]] * [[ابیگیل فلمور]] * [[جین پیئرس]] * [[ہیریئٹ لین]] * [[میری ٹوڈ لنکن]] * [[ایلیزا میک کارڈل جانسن]] * [[جولیا گرانٹ]] * [[لوسی ویب ہیز]] * [[لوکریشیا گارفیلڈ]] * [[جیکولین کینیڈی اوناسس]] * [[میری آرتھر میک ایلروئے]] * [[بیٹی فورڈ]] * [[پیٹ نکسن]] * [[لیڈی برڈ جانسن]] * [[میمی آئزن ہاور]] * [[بیس ٹرومین]] * [[ایلینور روزویلٹ]] * [[گریس کولج]] * [[روز کلیولینڈ]] * [[فرانسس کلیولینڈ]] * [[کیرولین ہیریسن]] * [[میری ہیریسن میک کی]] * [[آئیڈا سیکسٹن میک کینلی]] * [[ایڈتھ روزویلٹ]] * [[ہیلن ہیرون ٹافٹ]] * [[ایلن ایکسن ولسن]] * [[مارگریٹ ووڈرو ولسن]] * [[ایڈتھ ولسن]] * [[فلورنس ہارڈنگ]] * [[ریچل جیکسن]] * [[نیل آرتھر]] * [[جان ڈی]] * [[الیکسیوس اول کومنینوس]] * [[اوریلیان]] * [[دائیوکلیشن]] * [[کاراکالا]] * [[اسقلیپیوس]] * [[انقیرا کا تھیوڈوٹس (شہید)]] * [[منصور یاواش]] * [[واصب شاہین]] * [[یی جنگ (بھکشو)]] * [[سونگ یون]] * [[میداس]] * [[انتیگونوس اول مونوپتھہالموس]] * [[عبد القادر شیخ]] * [[جولین (شہنشاہ)]] * [[زینوبیا]] * [[لیبانیوس]] * [[عبد اللہ بن محمد بن عبد الرحمن]] * [[عبد المالک المظفر]] * [[زاوی بن زیری]] * [[ہشام موید بااللہ]] * [[محمد المہدی بااللہ]] * [[عبد اللہ بن بلقین]] * [[عبد الرحمن شنجول]] * [[بادیس بن حبوس]] * [[حبوس بن ماکسن]] * [[یہودا اللاوی]] * [[ابو عبد اللہ محمد اول]] * [[ابو الحسن علی بن عثمان]] * [[ابو الحسن علی بن عثمان]] * [[ابو حجاج یوسف اول]] * [[فرڈینینڈ دوم آراغونی]] * [[ابو حجاج یوسف سوم]] * [[لودوویکو سفورزا]] * [[شارل ہشتم شاہ فرانس]] * [[لوئی دوازدہم]] * [[الیگزینڈر دوبچیک]] * [[میکسیمیان]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۱۳ === {{colbegin|3}} * [[امبیکاتوس]] * [[لوسیوس تارکوینیوس پریسکوس]] * [[لیسینیوس]] * [[ویتیگیس]] * [[ہونوریوس (شہنشاہ)]] * [[بیٹریس اول، کاؤنٹیس آف برگنڈی]] * [[فرانسسکو اول سفورزا]] * [[لودوویکو سفورزا]] * [[فلیپو ماریا ویسکونتی]] * [[فرڈینینڈ اول، مقدس رومی شہنشاہ]] * [[کوزیمو دے میدیچی]] * [[وکٹر ایمانوئل دوم]] * [[گنایوس کورنیلیوس اسکیپیو کالووس]] * [[کارلوس دوم (ہسپانیہ)]] * [[فرانسس اول (فرانس)]] * [[آندریا الکیاتو]] * [[فلپ پنجم (ہسپانیہ)]] * [[فیدریکو بورومیو]] * [[روڈی جیولیانی]] * [[وینکیسلاوس چہارم (بوہیمیا)]] * [[جان گالیاتزو ویسکونتی]] * [[جوزف ریڈیٹزکی وون ریڈیٹز]] * [[فرڈینینڈ اول (آسٹریا)]] * [[مارتینو مارتینی]] * [[شہنشاہ ہونگشی]] * [[دورگون]] * [[لی زیچینگ]] * [[گؤ مورؤ]] * [[کاو کاو]] * [[یوان شاو]] * [[گونگسون زان]] * [[ییکوانگ]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} == گلوگار / فنکار == === گلوگار / فنکار ۱ === {{colbegin|3}} * [[جمالا]] * [[کونچیٹا ورسٹ]] * [[سہیل رانا]] * [[ایڈون لارڈ ویکس]] * [[عطاء اللہ خان عیسی خیلوی]] * [[مکیش (گلوکار)]] * [[شان (گلوکار)]] * [[مرتضی جعفری]] * [[ولادیمیر اشکنازی]] * [[لکشمی کانت پیارے لال]] * [[رونا لیلی]] * [[ناہید اختر]] * [[حمیرا چنا]] * [[عبد الحلیم حافظ]] * [[سریندر کور]] * [[محمد عبدالوہاب]] * [[فرید الاطرش]] * [[آئرین پروین]] * [[شہزاد رائے]] * [[جیسن ڈیرولو]] * [[شنیڈ اوکانر]] * [[یو ٹو]] * [[ویسٹ لائف]] * [[للی ایلب]] * [[خواجہ پرویز]] * [[طافو]] * [[تصور خانم]] * [[خواجہ پرویز]] * [[پنک (گلوکارہ)]] * [[جیجی حدید]] * [[یولندا حدید]] * [[بیلا حدید]] * [[رودریگو امارانتے]] * [[پیدرو برومفمن]] * [[لورا برینیگین]] * [[امیر بائی کرناٹکی]] * [[ماسٹر عنایت حسین]] * [[مینا کھادیکر]] * [[اے نیئر]] * [[ارشد محمود (گلوکار)]] * [[عثمان نوری پاشا (مصور)]] * [[ایڈم اینٹ]] * [[راڈ اسٹیورٹ]] * [[فل کالنز]] * [[کلف رچرڈ]] * [[پنک فلائیڈ]] * [[ایلٹن جان]] * [[دا پولیس]] * [[ڈسٹی اسپرنگ فیلڈ]] * [[لیڈ زیپلن]] * [[ایرک کلیپٹن]] * [[بناناراما]] * [[پیٹ شاپ بوائز]] * [[اسپائیس گرلز]] * [[کیٹ بش]] * [[جارج مائیکل]] * [[فریڈی مرکری]] * [[جو جیکسن (مینیجر)]] * [[کیتھرین جیکسن]] * [[کوئنسی جونز]] * [[نجوی کرم]] * [[لیلیٰ مراد]] * [[سمیرہ توفیق]] * [[صباح (گلوکارہ)]] * [[نوال الزغبی]] * [[زاہیہ دیہار]] * [[سرین عبد النور]] * [[آنا ویسی]] * [[شکیرا]] * [[مارج (کارٹونسٹ)]] * [[پاؤلا عبدل]] * [[پامیلا اینڈرسن]] * [[کارمین الیکٹرا]] * [[ماریہ کیری]] * [[اولیویا نیوٹن-جان]] {{colend}} === گلوگار / فنکار ۲ === {{colbegin|3}} * [[پینیلوپی کروز]] * [[ڈونا سمر]] * [[ڈولی پارٹن]] * [[آنا نکول اسمتھ]] * [[شینن ٹویڈ]] * [[کیرن مک ڈوگل]] * [[ہولی میڈیسن]] * [[ہایڈی کلوم]] * [[کلاڈیا شیفر]] * [[بریژیت باغدو]] * [[ایڈریانا لیما]] * [[شانیل ایمان]] * [[کارلی کلوس]] * [[جیزیل بیوچین]] * [[ایلی میکفرسن]] * [[جینا جیمسن]] * [[ڈیون (اداکارہ)]] * [[سنڈی کرافورڈ]] * [[لنڈا ایوینجلیسٹا]] * [[کیٹ ماس]] * [[کارلا برونی]] * [[سمینتھا فاکس]] * [[کیٹی پرائس]] * [[سبرینا سالرنو]] * [[سنڈی لاپر]] * [[دی بینگلز]] * [[وکی پیٹرسن]] * [[اینیٹ زیلنسکاس]] * [[ڈیبی پیٹرسن]] * [[سوزانا ہوفس]] * [[ٹینا ٹرنر]] * [[سیلین ڈیون]] * [[باربرا اسٹریسینڈ]] * [[جینس جوپلن]] * [[اریتھا فرینکلن]] * [[ٹیرا پیٹرک]] * [[ایمان ہمام]] * [[حماسہ کوہستانی]] * [[ماریہ ادریسی]] * [[ٹریسی لارڈز]] * [[محمد صادق (گلوکار)]] * [[رنجیت کور]] * [[فابیو واکی]] * [[جیوزیپے کایمو]] * [[جیولیو گاتی کازاتسا]] * [[ارمان (فنکار)]] * [[پیلیجرینو تیبالدی]] * [[پیئرو دیلا فرانچیسکا]] * [[آندریا مانتیجنا]] * [[فرانچیسکو آئیتس]] * [[بالداسارے ویراتسی]] * [[کاراواجیو]] * [[امبرتو بوچیونی]] * [[انتونیو کنووا]] * [[آلدو روسی]] * [[جورجیو دے چیریکو]] * [[آمیدیو مودیجانی]] * [[فیلیپو توماسو مارینیتی]] * [[لوچیو فونتانا]] * [[برونو موناری]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} == کاروبار /ٹیکنالوجی / سائنس == === کاروبار /ٹیکنالوجی ۱ === {{colbegin|3}} * [[لیری ایلیسن]] * [[سو گارڈنر]] * [[ایڈا لولیس]] * [[جیمی ویلز]] * [[میری انینگ]] * [[ایوانا ٹرمپ]] * [[ویلنٹائن آوی]] * [[محمد خاشقجی]] * [[محمد الفاید]] * [[دودی الفاید]] * [[جیف بیزوس]] * [[چارلز کوک]] * [[ڈیوڈ کوک]] * [[مائیکل بلومبرگ]] * [[رضوانہ بشیر]] * [[انور پرویز]] * [[نمیرا سلیم]] * [[رچرڈ برینسن]] * [[ٹونی شئے]] * [[اسفن یار ایم بھنڈارا]] * [[پابلو اسکوبار]] * [[اسٹیو چین]] * [[چاڈ ہرلی]] * [[میری انینگ]] * [[جاوید آفریدی]] * [[حیات سندی]] * [[لبنی علیان]] * [[ونس مکمین]] * [[مرزا احمد اصفہانی]] * [[ابراہم سالومن کاموندو]] * [[سعدیہ زاہدی]] * [[میاں محمد شریف (ریاضی دان)]] * [[ایمی جانسن]] * [[عارف نقوی]] * [[فضا گورسے]] * [[جے پی مورگن]] * [[جیمی ڈائمن]] * [[اینڈریو کارنیگی]] * [[جیوزیپے پیئرمارینی]] * [[جیوزیپے مینگونی]] * [[جیو پونتی]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} == علم / ادب == === علم / ادب ۱ === {{colbegin|3}} * [[ساو شیئچین]] * [[سردار اقبال علی شاہ]] * [[انسی الحاج]] * [[رچرڈ فرانسس برٹن]] * [[رڈیارڈ کپلنگ]] * [[ہاجرہ مسرور]] * [[بشری رحمن]] * [[جان لاکووڈ کپلنگ]] * [[آغا جانی کشمیری]] * [[شرت چندر چیٹرجی]] * [[سید ولی اللہ]] * [[کولن ڈیکسٹر]] * [[میکنزی بیزوس]] * [[اسٹیون کنگ]] * [[محسن حمید]] * [[کامران خان (صحافی)]] * [[آسکر وائلڈ]] * [[جوناتھن سوئفٹ]] * [[بریم اسٹوکر]] * [[نادرہ نائپال]] * [[رچرڈ فرانسس برٹن]] * [[سارہ انصاری]] * [[عبداللہ حکیم کویک]] * [[مائیکل وٹزیل]] * [[ایڈگر تھرسٹن]] * [[ہوا مولان]] * [[شمس الدین مقدسی]] * [[شمس الدین انصاری]] * [[لارنس اولیفینٹ (مصنف)]] * [[تیجی بچن]] * [[بریجٹ آلچن]] * [[چیزارے بیکاریا]] * [[آلساندرو مانزونی]] * [[پیئترو ویری]] * [[کارلو پورتا]] * [[سیلویو پیلیکو]] * [[جیووانی بیرچیت]] * [[جیووانی ویرگا]] * [[جیوزیپے پارینی]] * [[اوگو فوسکولو]] * [[روبیرتو ساویانو]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} == مذہبی == {{colbegin|3}} * [[بھگت سدھنا]] * [[کبیر]] * [[پير مہر علی شاہ]] * [[نامدیو]] * [[خواجہ کمال الدین]] * [[محمد علی (مصنف)]] * [[لیاہ]] * [[بثشبع]] * [[رئبون]] * [[لابان]] * [[بیتوایل]] * [[ربیکا]] * [[راحیل]] * [[بنیامین]] * [[شمعون]] * [[لاوی]] * [[یہوداہ]] * [[تامار]] * [[بلہاہ]] * [[نفتالی]] * [[زلفہ]] * [[دان]] * [[جاد]] * [[آشیر]] * [[یساکار]] * [[زبولون]] * [[جدعون]] * [[دبورہ]] * [[شاہ گردیز]] * [[شمس الدین سبزواری]] * [[دشرتھ]] * [[کوشلیا]] * [[ناصر مکارم شیرازی]] * [[شاه جمال]] * [[کیپریانوس قبرصی]] * [[ولیم صوری]] * [[والس فارڈ محمد]] * [[الایجا محمد]] * [[کارلو بورومیو]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} == فعلیت پسند == {{colbegin|3}} * [[زینب سلبی]] * [[بلقیس ایدھی]] * [[نصریتا سیواتس]] * [[میڈلین ریس]] * [[فلاویا ایگنس]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} == شخصیات == {{colbegin|3}} * [[میری انینگ]] * [[احمد قوام]] * [[احمد بن بیلا]] * [[عطاء اللہ خان عیسی خیلوی]] * [[ابن حوقل]] * [[عبداللہ دوم]] * [[کو خولین]] * [[شیخ عدی بن مسافر]] * [[چارلس سوینی]] * [[الیشبع (کتاب مقدس شخصیت)]] * [[عایدہ حاجی علی]] * [[عروہ بارقی]] * [[سعد ہارون]] * [[ایکاترینا گوباریوا]] * [[عروہ بن زبیر]] * [[ثریا طرزی]] * [[ریحام خان]] * [[عالم لوہار]] * [[اینا مولکا احمد]] * [[فخری پاشا ]] * [[ہرٹا مولر]] * [[ہیرودیس اغریپا]] * [[شی جن پنگ]] * [[سونگ چنگ لنگ]] * [[گاری کاسپاروف]] * [[پوتیفار]] * [[جارج گیلووے]] * [[نسیم شاہ]] * [[انگے لیمان]] * [[طاہر شاہ]] * [[ثمینہ بیگ]] * [[فولویا]] * [[میسالینا]] * [[اینجلو میتھیوز]] * [[علی چوہدری]] * [[امانت علی گوہر]] * [[رکن عالم]] * [[جان نکلسن (ایسٹ انڈیا کمپنی افسر)]] * [[نادرہ بانو بیگم]] * [[علی مردان خان]] * [[وارن ہیسٹنگز]] * [[چکرورتی راجگوپال آچاریہ]] * [[سر جان مکفرسن]] * [[ایلئرڈ کلارک]] * [[رچرڈ ویلیزلے]] * [[سر جارج بارلو]] * [[فرانسس روڈون-ہیسٹنگز]] * [[گلبرٹ ایلیٹ-مرے-کیننماونڈ]] * [[جان ایڈم (منتظم)]] * [[ولیم ایمہرسٹ]] * [[ولیم بٹرورتھ بئلی]] * [[چارلس کیننگ]] * [[والس سمپسن]] * [[وکٹر ہوپ]] * [[فریمین فریمین-تھامس]] * [[ایڈورڈ فریڈرک لنڈلے ووڈ]] * [[روفس آئزکس]] * [[جوزف سمتھ]] * [[وکٹر ویکسلبرگ]] * [[تھامس مور]] * [[اوریل لاوین]] * [[ابی میلیک]] * [[شمشون]] * [[غازی خان]] * [[جسٹن ٹروڈو]] * [[مریم (ہمشیرہ موسیٰ)]] * [[سید امیر الدین کدوائی]] * [[علی عبداللہ صالح]] * [[کستوربا گاندھی]] * [[یحیی جامع]] * [[لیونارڈو ڈی کیپریو]] * [[باجیراؤ اول]] * [[نجیب الریحانی]] * [[گالبا]] * [[تراجان]] * [[اوتھو]] * [[ویتلیوس]] * [[ویسپازیان]] * [[دومیتیان]] * [[ڈینس لہین]] * [[ہیو گلاس]] * [[اینڈریو ہنری (کھال تاجر)]] * [[سکاٹ او گریڈی]] * [[جم بریجر]] {{colend}} 1kb4ozficmfw28y5fhmcdrj6pi3knek 5141535 5141519 2022-08-28T11:27:06Z Tahir mq 19745 /* تاریخ / سیاست ۱۳ */ wikitext text/x-wiki {{صارف:Tahir mq/بالا}} {{صارف:Tahir mq/مضامین/جدول}} == [[اداکار/فلم متعلقہ]] == == [[کھلاڑی/کھیل متعلقہ]] == == تاریخ / سیاست == === تاریخ / سیاست ۱ === {{colbegin|3}} * [[بنیامین نیتنیاہو]] * [[آرئیل شارون]] * [[اسحاق شامیر]] * [[شمعون پیریز]] * [[موشے دایان]] * [[مناخم بیگن]] * [[اسحاق رابین]] * [[موشے شاریت]] * [[گولڈا مئیر]] * [[لیوی اشکول]] * [[یگال آلون]] * [[ایہود باراک]] * [[محمد خان قاجار]] * [[احمد شاہ قاجار]] * [[کوثر نیازی]] * [[تہمینہ درانی]] * [[غلام مصطفی کھر]] * [[چوہدری الطاف حسین]] * [[محمد محبت خان جی سوم]] * [[علی وردی خان]] * [[دلیپ سنگھ]] * [[چاند کور]] * [[فاروق ستار]] * [[شہلا رضا]] * [[فلپ دوم مقدونی]] * [[سلمان بن عبدالعزیز]] * [[عبداللہ اول بن حسین]] * [[علی بن حسین حجازی]] * [[عبد الالہ بن علی]] * [[طلال بن عبداللہ]] * [[شہزادہ محمد]] * [[شہزادہ مصطفی]] * [[ماہ دوراں سلطان]] * [[شہزادہ بایزید]] * [[شہزادہ جہانگیر]] * [[روپ متی]] * [[ارطغرل]] * [[خیمہ خاتون]] * [[حلیمہ خاتون]] * [[مال خاتون]] * [[رابعہ بالا خاتون]] * [[نیلوفر خاتون]] * [[نیلوفر خاتون]] * [[گلچیچک خاتون]] * [[دولت خاتون]] * [[امینہ خاتون]] * [[ہما خاتون]] * [[امینہ گل بہار خاتون]] * [[ستی شاہ خاتون]] * [[گل بہار خاتون]] * [[نور بانو سلطان]] * [[الافضل بن صلاح الدین]] * [[گلفام خاتون]] * [[خدیجہ سلطان (دختر سلیم اول)]] * [[پارگلی ابراہیم پاشا]] * [[صفیہ سلطان]] * [[خنداں سلطان]] * [[عالمہ سلطان]] * [[کوسم سلطان]] * [[ماہ فیروز خدیجہ سلطان]] * [[شمس رخسار خاتون]] * [[عقیلہ خاتون]] * [[عائشہ خاتون (عثمان ثانی کی بیوی)]] * [[شہزادہ عمر]] * [[عائشہ خاتون (مراد رابع کی بیوی)]] * [[تورخان خدیجہ سلطان]] * [[صالحہ دل آشوب سلطان]] * [[خدیجہ معزز سلطان]] * [[ہما شاہ سلطان]] * [[رابعہ گلنوش سلطان]] * [[رابعہ سلطان]] * [[صالحہ سلطان]] * [[شہسوار سلطان]] * [[حفیظہ قادین افندی]] * [[امینہ مہر شاہ سلطان]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۲ === {{colbegin|3}} * [[رادووان کاراجیچ]] * [[لالا مصطفی پاشا]] * [[خرم سلطان]] * [[موئنس لوکتسوفت]] * [[یان ایلیاسن]] * [[بھائی پرمانند]] * [[سید حسن امام]] * [[بن علی یلدرم]] * [[چارلس میٹکاف]] * [[جارج ایڈن]] * [[ایڈورڈ لا]] * [[ولیم ولبرفورس برڈ]] * [[ہنری ہارڈنج]] * [[ہنری سوم شاہ انگلستان]] * [[ایڈورڈ اول شاہ انگلستان]] * [[لوئی ہشتم شاہ فرانس]] * [[ایڈورڈ ڈگلس میکلاگن]] * [[ینگلک شنواترا]] * [[تھریسا مئے]] * [[سید مراد علی شاہ]] * [[ریجینالڈ ایڈورڈ ہیری ڈائر]] * [[بھرت (رامائن)]] * [[جے سنگھ دوم]] * [[کولندا گرابار کیتاروویچ]] * [[راجہ محمد سرور]] * [[سیزاریئن]] * [[رخسانہ]] * [[داوید بن گوریون]] * [[احمد قوام]] * [[احمد بن بیلا]] * [[عبداللہ دوم]] * [[فخری پاشا ]] * [[المعظم عیسی شرف الدین]] * [[فریڈرک دوم، مقدس رومی شہنشاہ]] * [[میرعلی تبریزی]] * [[میر علی ہروی]] * [[ام کلثوم سلطان]] * [[رابعہ شرمی سلطان]] * [[مہر شاہ والدہ سلطان]] * [[عائشہ سینہ پرور سلطان]] * [[نقش دل سلطان]] * [[نکہت سزا سلطان]] * [[پرتیونیال سلطان]] * [[بزم عالم سلطان]] * [[شوق افزا سلطان]] * [[ادا دل قادین افندی]] * [[رحیمہ پریستو سلطان]] * [[جمیلہ سلطان]] * [[گل جمال قادین افندی]] * [[حیران دل قادین افندی]] * [[گلستان قادین افندی]] * [[کامران مرزا]] * [[ماہم بیگم]] * [[عمر شیخ مرزا]] * [[قتلغ نگار خانم]] * [[محمد عادل شاہ]] * [[بہادر شاہ اول]] * [[جہاں دار شاہ]] * [[امتیاز محل]] * [[عالمگیر ثانی]] * [[اندرا کنور]] * [[بادشاہ بیگم]] * [[عظیم الشان (مغل شہزادہ)]] * [[شاہجہان ثانی]] * [[قدسیہ بیگم]] * [[احمد شاہ بہادر]] * [[شاہ عالم ثانی]] * [[شاہجہان ثالث]] * [[محمد اعظم شاہ]] * [[فیلیپے ششم (ہسپانیہ)]] * [[علی خان آصف جاہ ثانی]] * [[محمد علی خان والا جاہ]] * [[جارج گیلووے]] * [[کلوڈیا پولکرا]] * [[مارک انتھونی]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۳ === {{colbegin|3}} * [[کلوویس اول]] * [[شارل ششم شاہ فرانس]] * [[شارل ہفتم شاہ فرانس]] * [[ہنری پنجم شاہ انگلستان]] * [[ہنری چہارم شاہ انگلستان]] * [[ایڈورڈ دوم شاہ انگلستان]] * [[ہنری ہشتم شاہ انگلستان]] * [[ہنری ہفتم شاہ انگلستان]] * [[رچرڈ سوم شاہ انگلستان]] * [[ایڈورڈ پنجم شاہ انگلستان]] * [[ایڈورڈ چہارم شاہ انگلستان]] * [[ہنری ششم شاہ انگلستان]] * [[میری دوم ملکہ انگلستان]] * [[جیمز دوم شاہ انگلستان]] * [[چارلس اول شاہ انگلستان]] * [[چارلس دوم شاہ انگلستان]] * [[رچرڈ کرامویل]] * [[ایڈورڈ ششم شاہ انگلستان]] * [[کریم خان زند]] * [[ہو چی منہ]] * [[فیلیپ دوم شاہ ہسپانیہ]] * [[میری اول ملکہ انگلستان]] * [[مرلن]] * [[کینتھ مک ایلپن]] * [[مہدی بازرگان]] * [[شاپور بختیار]] * [[البیغ دوم، شہزادہ موناکو]] * [[ہارالد پنجم]] * [[چارلس، پرنس آف ویلز]] * [[شہزادہ فلپ، ڈیوک ایڈنبرا]] * [[یسوخئی بہادر]] * [[بورتے]] * [[کارل شانزدہم گوستاف]] * [[ژوان انریک ویویس سیسیلیا]] * [[ہانس ادام دوم]] * [[ولیم الیکساندر]] * [[ایلوئس، موروثی شہزادہ لیختینستائن]] * [[ہنری، گرینڈ ڈیوک لکسمبرگ]] * [[قابوس بن سعید آل سعید]] * [[پھومیپھون ادونیادیت]] * [[لیتسی سوم]] * [[مسواتی سوم]] * [[توپؤو ششم]] * [[فیلیپ شاہ بلجئیم]] * [[حسن البلقیہ]] * [[عبد الحلیم معظم شاہ]] * [[نورودوم سیہامونی]] * [[نورودوم سیہامونی]] * [[صباح الاحمد الجابر الصباح]] * [[جگمے کھیسر نامگیال وانگچوک]] * [[فرانسوا اولاند]] * [[حمد بن عیسی آل خلیفہ]] * [[ترکی اول بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[چوہدری محمد برجیس طاہر]] * [[قمر زمان کائرہ]] * [[پرویز رشید]] * [[ایڈورڈ ہفتم]] * [[آن، ملکہ برطانیہ عظمی]] * [[سلطان صلاح الدین اویسی]] * [[جارج سوم، مملکت متحدہ]] * [[چارلس کارنوالس]] * [[جارج اول، برطانیہ عظمی]] * [[جارج چہارم، مملکت متحدہ]] * [[ولیم چہارم، مملکت متحدہ]] * [[آکیٹویا صغری]] * [[آکیٹویا کبری]] * [[تیبیریس]] * [[کالیگولا]] * [[جرمانیکس]] * [[اگریپینا کبری]] * [[اگریپینا صغری]] * [[جولیا ڈروسیلا (کالیگولا کی بہن)]] * [[کلاڈیوس]] * [[جولیا لیویلا]] * [[جان شاہ انگلستان]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۴ === {{colbegin|3}} * [[رودریگو دوترتے]] * [[ایتھلوولف]] * [[اوسبرح]] * [[ایڈورڈ ایلڈر]] * [[مائیکل ڈوکاکس]] * [[مٹ رومنی]] * [[جان مکین]] * [[باب ڈول]] * [[ولیم جینینگز برائن]] * [[آرون بر]] * [[ڈین کوئیل]] * [[جو بائیڈن]] * [[بابر اعوان]] * [[صاحب جمال بیگم]] * [[حمزہ شہباز شریف]] * [[دائی انگہ]] * [[وزیر خان]] * [[میلانیا ٹرمپ]] * [[محمد بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[فضل حسین]] * [[عبداللہ ہارون]] * [[چودھری خلیق الزماں]] * [[محمد علی شاہ قاجار]] * [[مظفر الدین شاہ قاجار]] * [[محمد شاہ قاجار]] * [[فتح علی شاہ قاجار]] * [[زاید بن سلطان آل نہیان]] * [[قمر جاوید باجوہ]] * [[اینا چیپمین]] * [[میرزا فتح علی آخوندزادہ]] * [[دریہ شفیق]] * [[سلطان شاہ جہاں، بیگم بھوپال]] * [[تونکو عبدالرحمان]] * [[سعادت علی خان دوم]] * [[وزیر علی خان]] * [[غازی الدین حیدر شاہ]] * [[ناصر الدین حیدر شاہ]] * [[محمد علی شاہ]] * [[امجد علی شاہ]] * [[برجیس قدر]] * [[شجاع الدولہ]] * [[میر قاسم]] * [[عائشہ خانم سلطان]] * [[ہنری نوجوان بادشاہ]] * [[ولیم فاتح]] * [[ولیم دوم شاہ انگلستان]] * [[ہنری اول شاہ انگلستان]] * [[اسٹیفن شاہ انگلستان]] * [[ملکہ میٹلڈا]] * [[ہنری دوم شاہ انگلستان]] * [[ایتھلسٹان]] * [[ایلفرڈ شاہ ویسکس]] * [[ایڈمنڈ اول]] * [[ایئڈریڈ]] * [[ایئڈویگ]] * [[ایڈگر پرامن]] * [[ایڈورڈ شہید]] * [[ایتھلریڈ غیر مستعد]] * [[سوئین فورک بئیرڈ]] * [[ایڈمنڈ آئرن سائڈ]] * [[کنوٹ اعظم]] * [[الہام علیوف]] * [[نورسلطان نظربایف]] * [[رستم عظیموف]] * [[قاہر رسول زادہ]] * [[سورنبائی جینبیکوف]] * [[قربان قلی بردی محمدوف]] * [[جیمز براڈووڈ لائل]] * [[ساسان]] * [[راکھال داس بینرجی]] * [[ابن اعثم]] * [[ابن شہر آشوب]] * [[عبد اللہ بن مسلم بن عقیل]] * [[علی اصغر]] * [[ہانی بن عروہ مرادی]] * [[حبیب بن مظاہر اسدی]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۵ === {{colbegin|3}} * [[مسلم بن عوسجہ اسدی]] * [[حمود بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[مقرن بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[احمد بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[مشہور بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[عبدالمجید بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[حصہ بنت احمد السدیری]] * [[سدیری سبعہ]] * [[عبدالرحمان بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[ترکی ثانی بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[حصہ بنت احمد السدیری]] * [[عبد الرحمان بن فیصل آل سعود]] * [[فیصل بن ترکی آل سعود]] * [[سعود بن فیصل آل سعود]] * [[ترکی بن عبداللہ آل سعود]] * [[محمد بن عبد الرحمن آل سعود]] * [[سعد بن عبد الرحمن آل سعود]] * [[عبداللہ بن عبد الرحمن آل سعود]] * [[عبداللہ بن محمد بن سعود]] * [[محمد بن سعود]] * [[سعود بن محمد بن مقرن]] * [[عبدالعزیز بن محمد بن سعود]] * [[سعود بن عبد العزیز بن محمد بن سعود]] * [[عبداللہ بن سعود آل سعود]] * [[ہذلول بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[سطام بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[ممدوح بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[عبد الالہ بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[ماجد بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[ثامر بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[فواز بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[نواف بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[بدر بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[مشاری بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[متعب بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[عبد المحسن بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[مساعد بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[فیصل بن مساعد]] * [[بندربن عبدالعزیز آل سعود]] * [[منصور بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[سعد بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[ناصر بن عبدالعزیز آل سعود]] * [[شوکت میرضیایف]] * [[الماس بیگ آتامبایف]] * [[یاماتو تاکیرو]] * [[اودا نوبوناگا]] * [[ہاتوری ہانزؤ]] * [[توکوگاوا ائیاسو]] * [[ہینو کوماواکا]] * [[یاگیو مونیتوشی]] * [[اشیکاوا گوئےمون]] * [[تویوتومی ہیدیئوشی]] * [[فوما کوتارو]] * [[موچیزوکی چیومے]] * [[امراہور الیاس بے]] * [[علاء الدین کیقباد اول]] * [[جان جیکب (ایسٹ انڈیا کمپنی افسر)]] * [[ممتاز دولتانہ]] * [[افتخار حسین خان ممدوٹ]] * [[عالیہ بنت علی]] * [[حسین بن علی الترکی]] * [[عنایت اللہ خان]] * [[محمد نادر شاہ]] * [[موسی خان]] * [[گل حسن خان]] * [[کامران مائیکل]] * [[انوشہ رحمان]] * [[سائرہ افضل تارڑ]] * [[آلینکا براتوشیک]] * [[آنا برنابیچ]] * [[خالدہ ضیا]] * [[جولیا ڈروسیلا (کالیگولا کی بیٹی)]] * [[ڈگلس گریسی]] * [[فرینک میسروی]] * [[دینا ناتھ]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۶ === {{colbegin|3}} * [[مرتضی بھٹو]] * [[غنوی بھٹو]] * [[شاہنواز بھٹو]] * [[رفیق حریری]] * [[باقی تاشقندی]] * [[مرلی منوہر جوشی]] * [[منموہن سنگھ لبرہان]] * [[اشوک سنگھل]] * [[کلیان سنگھ]] * [[عدلی منصور]] * [[عبد القادر دگروال]] * [[شہاب الدین خلجی]] * [[قطب الدین مبارک شاہ]] * [[عبد العزیز ہوتک]] * [[حمیرا بیگم]] * [[کملا نہرو]] * [[لوئیس کاس]] * [[چارلس ایونز ہیوز]] * [[جیمز بی ویور]] * [[ایڈلی اسٹیونسن دوم]] * [[تھامس ای ڈیوی]] * [[وینڈیل ولکی]] * [[ہیوبرٹ ہمفری]] * [[جارج کلنٹن (نائب صدر)]] * [[زمان شاہ درانی]] * [[ہینری کلے]] * [[جان سی فریمونٹ]] * [[سیموئیل جے ٹلڈن]] * [[جیمز جی بلئین]] * [[والٹر مونڈیل]] * [[بیری گولڈواٹر]] * [[جان ڈبلیو ڈیوس]] * [[جیمز ایم کاکس]] * [[آلٹن بی پارکر]] * [[وینفیلڈ اسکاٹ ہینکاک]] * [[جان سی بریکنریج]] * [[جیمز گیڈسڈن]] * [[محمد اعجاز الحق]] * [[شریں مزاری]] * [[تہمینہ دولتانہ]] * [[طارق فاطمی]] * [[غضنفر علی خان]] * [[شوکت حیات خان]] * [[عادل ذوالفقار پاشیچ]] * [[مہستی خانم]] * [[دیرمت مک مرخدا]] * [[روری او کونخور]] * [[رچرڈ ڈی کلیئر، ارل پیمبروک دوم]] * [[یاسمین قریشی]] * [[محمود الرشید]] * [[فواد چودھری]] * [[نوابزادہ شاہ زین بگٹی]] * [[عبدالحمید لاہوری]] * [[چابی (ملکہ)]] * [[ژینجین]] * [[احمد فناکتی]] * [[کوکوچین]] * [[ارغون خان]] * [[غازان خان]] * [[نیکلو اور مافیو پولو]] * [[مشیل اوباما]] * [[ویوریکا دنچیلا]] * [[میا موٹلی]] * [[فخر امام]] * [[حامد ناصر چٹھہ]] * [[شیرباز خان مزاری]] * [[عبد الجبار خان]] * [[صاحبزادہ فاروق علی]] * [[شورسین]] * [[کنتی]] * [[کرن]] * [[فیصل کریم کنڈی]] * [[چودھری جعفر اقبال]] * [[دانیال عزیز]] * [[مشاہد اللہ خان]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۷ === {{colbegin|3}} * [[زاہد حامد]] * [[نوید قمر]] * [[رانا تنویر حسین]] * [[شرجیل میمن]] * [[عاصم حسین]] * [[معاویہ اعظم طارق]] * [[حنیف عباسی]] * [[جوکو ویدودو]] * [[عشرت حسین]] * [[ملک امین اسلم]] * [[زبیدہ جلال]] * [[شیخ اعجاز نثار]] * [[میاں محمد افضل حیات]] * [[بیگم مجیدہ وائیں]] * [[عبد الحمید خان (آزاد کشمیری سیاست دان)]] * [[عبد الرحمان خان (آزاد کشمیری سیاست دان)]] * [[محمد حیات خان (آزاد کشمیری سیاست دان)]] * [[صاحبزادہ اسحاق ظفر]] * [[راجہ محمد حیدر خان]] * [[چھوٹو رام]] * [[ارشد وہرہ]] * [[ندیم نصرت]] * [[طاہر حسین مشہدی]] * [[فیصل سبزواری]] * [[طاہرہ آصف]] * [[لال چند]] * [[طاہر اقبال چودھری]] * [[طاہر صادق خان]] * [[طاہرہ اورنگزیب]] * [[چودھری امتیاز احمد رانجھا]] * [[محمد عباس عباسی (گورنر)]] * [[مظفر علی خان قزلباش]] * [[سردار عبد الرشید خان]] * [[عبد الحمید خان (جنرل)]] * [[ندیم تاج]] * [[اطہر عباس]] * [[رشیدہ طلیب]] * [[داوید بن گوریون]] * [[دوست محمد مزاری]] * [[فضل الہی]] * [[منظور قادر]] * [[ملک خضر حیات ٹوانہ]] * [[رانا مشہود احمد خان]] * [[فیاض الحسن چوہان]] * [[قائدو]] * [[شہنشاہ لی زونگ]] * [[جیا سیداو]] * [[خوتولون]] * [[نایان (منگول شہزادہ)]] * [[شہنشاہ گونگ]] * [[شہنشاہ دوزونگ]] * [[شیے داوچنگ]] * [[عاطف میاں]] * [[ریاض حسین (سیاست دان)]] * [[محمد اکبر خان (جنرل)]] * [[محمد ریاض خان]] * [[سید شاہد حامد]] * [[خاویئر پینیا]] * [[اسٹیون مرفی (سرکاری ملازم)]] * [[گوستاوو گاویریا]] * [[سیزار گاویریا]] * [[جلیل عباس جیلانی]] * [[علی سلمان آغا خان]] * [[ملیحہ لودھی]] * [[سیدہ عابدہ حسین]] * [[خورگے لوئس اوچوا واسکیز]] * [[گیلبرتو رودریگوز اوریخویلا]] * [[ایلمیر ایریرا]] * [[البرتو امان]] * [[میگیل رودریگوز اوریخویلا]] * [[خوسے سانتاکروز لوددونیو]] * [[رافایل اگیلار گواخاردو]] * [[امادو کاریئو فوئنتیس]] * [[پابلو اکوستا ویاریال]] * [[خوان پابلو لیدیزما]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۸ === {{colbegin|3}} * [[ورگینیا وایئخو]] * [[اوگو مارتینیز]] * [[داندئنی مونیوس موسقیرا]] * [[ویرا ایکزاندروونا تیسکونکو کلایر]] * [[حسن شہید سہروردی]] * [[زاہد سہروردی]] * [[ثروت الحسن]] * [[حسن بن طلال]] * [[محمد ولد عبد العزیز]] * [[ناہا بنت مکناس]] * [[محمد جمیل ولد منصور]] * [[جارج واسیلیو]] * [[مکاریوس سوم]] * [[حمدان بن محمد آل مکتوم]] * [[ہند بنت مکتوم بن جمعہ آل مکتوم]] * [[نکولاس مادورو]] * [[علی بونگو اوندیمبا]] * [[محمدو بوحاری]] * [[فؤاد معصوم]] * [[لیزلی گرووز]] * [[کم ایل سونگ]] * [[کم جونگ ایل]] * [[آسرحدون]] * [[بطلیموس اول سوتیر]] * [[پیالے پاشا]] * [[اسحاق کومنینوس]] * [[خواجہ سلیم اللہ]] * [[جارج کروک]] * [[جیرانیمو]] * [[جون انگلستانی، ملکہ صقلیہ]] * [[ولیم دوم شاہ صقلیہ]] * [[بیرنگیریا ناواری]] * [[پطرس اول شاہ قبرص]] * [[محمد کامل پاشا]] * [[محمد ثنا الله خان مستی خیل]] * [[محمد افضل خان ڈھانڈلہ]] * [[عبدالمجید خان خانان خیل]] * [[جوزف دوم، مقدس رومی شہنشاہ]] * [[طوسون پاشا]] * [[نکوس سامپسون]] * [[فخری کوروترک]] * [[گلافکوس کلیریدیس]] * [[سپائروس کیپریانو]] * [[دیمیتریس خریستوفیاس]] * [[نیکوس آناستاسیادیس]] * [[راؤل کاسترو]] * [[دوبریتسا چوسیچ]] * [[کینیتھ کاؤنڈا]] * [[حسن ثانی مراکشی]] * [[ولیم گوپالاوا]] * [[جوزف آرتھر انکرہ]] * [[موبوتو سیسی سیکو]] * [[احمدو احیجو]] * [[مختار ولد داداہ]] * [[محمد سیاد بری]] * [[الفا کوندے]] * [[ادریس دیبی]] * [[تھامس بونی یایی]] * [[بینگو وا موتھاریکا]] * [[یعقوب گوون]] * [[جعفر نمیری]] * [[ولیم ٹولبرٹ]] * [[سیاکا سٹیونز]] * [[ڈینیل آراپ موئی]] * [[منگیستو ہائلے ماریام]] * [[جولیوس نیریرے]] * [[عبدو ضیوف]] * [[دنیس ساسو نگیسو]] * [[موسی تراورے]] * [[زین العابدین بن علی]] * [[ملس زیناوی]] * [[بلیز کمپاوغے]] * [[یووری موسیونی]] * [[ابراہیم بابانگیدا]] * [[نیاسنگیبے ایادیما]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۹ === {{colbegin|3}} * [[فریڈرک چیلوبا]] * [[لیوی مواناوازا]] * [[تھابو مبیکی]] * [[ژواکیم شیسانو]] * [[اولوسیگون اوباسانجو]] * [[جاکایا کیکویتے]] * [[تئودورو اوبیانگ نگیما مباسوگو]] * [[ہائلے ماریام دیسالین]] * [[محمد حسین طنطاوی]] * [[المطیع للہ]] * [[المسترشد باللہ]] * [[شغب]] * [[سلیم مانڈوی والا]] * [[فرانسسکو پیزارو]] * [[آتاوالپا]] * [[نیکولاوس آٹو]] * [[فاضل کوچک]] * [[مائیک پینس]] * [[نیلسن راکافیلر]] * [[حسین الکردی]] * [[ملک ایاز]] * [[لوپو سواریس دے البرگاریا]] * [[احمد پاشا الجزار]] * [[سلطان بن بجاد العتیبی]] * [[جورم وان کلیویرین]] * [[حسین بن عبد اللہ دوم]] * [[مشعل بن ماجد بن عبد العزیز آل سعود]] * [[سلمان رئیس]] * [[بطرس بطرس غالی]] * [[مارکس جونیس بروٹس اکبر]] * [[سرویلیا (بروٹس کی ماں)]] * [[مارکس لیسینیس کراسس]] * [[کاتو اصغر]] * [[کاتو اکبر]] * [[کموڈس]] * [[بروتیا کریسپینا]] * [[نیروا]] * [[رانیا العبد اللہ]] * [[میڈلین آلبرائیٹ]] * [[جان میجر]] * [[وکٹوریہ، سویڈن کی ولی عہد شہزادی]] * [[گیرہارڈ شروڈر]] * [[کلاوس شواب]] * [[علی امین گنڈاپور]] * [[شازیہ مری]] * [[صلاح الدین عباسی]] * [[غالب بن مساعد]] * [[ریما بنت بندر آل سعود]] * [[شہنشاہ داوگوانگ]] * [[شہنشاہ یونگلو]] * [[شہنشاہ جیاجنگ]] * [[یوان شیکائی]] * [[شہنشاہ شیانفینگ]] * [[یی منگچین]] * [[شہنشاہ گوانگشو]] * [[شہنشاہ تونگژی]] * [[محمد یعقوب بیگ]] * [[فریزر اینینگ]] * [[عباس قلی آغا باکی خانوف]] * [[پویی]] * [[آدولفو سواریس]] * [[بینیتو خواریس]] * [[مہربان علیوا]] * [[مہا چکری سریندھورن]] * [[سئیشیرو ایتو]] * [[سپائرو ایگنیو]] * [[آلبن ڈبلیو بارکلی]] * [[ہنری اے والیس]] * [[جان نینس گارنر]] * [[تھامس آر مارشل]] * [[جیمز ایس شرمین]] * [[چارلس ڈبلیو فیئربینکس]] * [[گیرٹ ہوبارٹ]] * [[ایلبریج گیری]] * [[معین عبد المالک سعید]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۱۰ === {{colbegin|3}} * [[یوسف شاہد]] * [[باجی قائد السبسی]] * [[عماد خمیس]] * [[عبد الفتاح عبد الرحمن برہان]] * [[حسن علی خیری]] * [[محمد عبد اللہ محمد]] * [[عبد اللہ بن ناصر بن خلیفہ آل ثانی]] * [[سعد الدین عثمانی]] * [[محمد اشتیہ]] * [[میشل عون]] * [[سعد حریری]] * [[محمد سالم ولد بشیر]] * [[فائز السراج]] * [[جابر مبارک الحمد الصباح]] * [[مصطفی مدبولی]] * [[عبد القادر کمیل محمد]] * [[اسماعیل عمر جلیہ]] * [[عزالی عثمانی]] * [[عبد القادر بن صالح]] * [[نور الدین بدوی]] * [[علی شاہ درانی]] * [[ایوب شاہ درانی]] * [[تانسو چیلر]] * [[راجا صاحب محمود آباد]] * [[بطلیموس دوم]] * [[کیتھرین، خاندان براگینزا]] * [[عدی صدام حسین]] * [[قصی صدام حسین]] * [[لطیف یحیی]] * [[آنتیوخوس چہارم]] * [[انتونیوس پیوس]] * [[سیف الدین صرغتمش]] * [[اسماعیل بابوق]] * [[معروف البخیت]] * [[عالیہ بنت حسین]] * [[علیا الحسین]] * [[یاپ اہ لوئے]] * [[محمد طیب بن حاجی عبد الصمد]] * [[شرف الدین ادریس شاہ]] * [[عبد الصمد بن عبداللہ]] * [[فرینک سویٹنہیم]] * [[ولیم بلوم فیلڈ ڈگلس]] * [[عبد الرحمن ابن محمد]] * [[تھیودوسیوس اول]] * [[آندرونیکوس دوم]] * [[فریدون احمد بے]] * [[اکرم امام اوغلو]] * [[کریستوفورو بوندیلمونتی]] * [[بیزاس]] * [[عبد الحفیظ شیخ]] * [[قاسم جومارت توقایف]] * [[محمد علی رمضانی دستک]] * [[شیر افگن]] * [[تورگوت اوزال]] * [[سیپٹیمیوس سیورس]] * [[پیسینیوس نیجر]] * [[باسل دوم]] * [[احمد توفیق پاشا]] * [[العزیز محمد بن غازی]] * [[سعد الدین کوپیک]] * [[کیخسرو دوم]] * [[برکہ خان]] * [[اریق بوقا]] * [[بایجو نویان]] * [[کاتیرینا ساکیلاروپولو]] * [[جینئین آنیز]] * [[سوفی ویلمیس]] * [[مایا ساندو]] * [[بریگیٹ بیئرلائن]] * [[سیبل سیبر]] * [[سلمان، ولی عہد بحرین]] * [[جگمے نامگیال وانگچوک]] * [[عبد اللہ رعایہ الدین]] * [[لیونور، آستوریاس کی شہزادی]] * [[عبد اللہ بن حمد آل ثانی]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۱۱ === {{colbegin|3}} * [[کاتارینا-امالیا، اورانئے کی شہزادی]] * [[برٹرینڈ گلینسی]] * [[شیخ منظور الٰہی]] * [[شہزادی الزبتھ، برابنٹ کی ڈچیس]] * [[المہتدی باللہ البلقیہ]] * [[احمد اللہ شاہ]] * [[خان بہادر خان روہیلہ]] * [[برکت احمد]] * [[مرزا مغل]] * [[فریڈرک، ولی عہد ڈنمارک]] * [[فومی ہیتو، شہزادہ آکی شینو]] * [[لیروتھولی سیئسو]] * [[نظرین معزالدین شاہ]] * [[مولای حسن]] * [[ہوکون، ولی عہد ناروے]] * [[توپؤوتوا اولوکالالا]] * [[دیپانگ کورن رسمیجوتی]] * [[جیک، موناکو کا موروثی شہزادہ]] * [[دوندار بے]] * [[نازک ادا قادین]] * [[بدر فلک قادین]] * [[نور افسون قادین]] * [[بیدار قادین]] * [[دل پسند قادین]] * [[مزید مستان قادین]] * [[امثال نور قادین]] * [[مشفقہ قادین]] * [[سازکار خانم]] * [[پیوستہ خانم]] * [[فاطمہ پسند خانم]] * [[بہیجہ خانم]] * [[صالحہ ناجیہ خانم]] * [[کامورس قادین]] * [[مہرانکیز قادین]] * [[در عدن قادین]] * [[ناز پرور قادین]] * [[دل فریب قادین]] * [[علا الدین پاشا]] * [[نگار جوہر]] * [[طارق عزیز (عراقی سیاست دان)]] * [[کولن پاول]] * [[کین لیونگ اسٹون]] * [[کاراوسیوس]] * [[بؤدیکا]] * [[ابوبکر عثمان مٹھا]] * [[گوتھروم]] * [[تھامس بلڈ ورتھ]] * [[ہنری لورینس]] * [[الزبتھ یورک]] * [[ملکہ ایلزبتھ مادر ملکہ]] * [[عاطف خان]] * [[فردوس نقوی]] * [[یار محمد رند]] * [[اعجاز چودھری]] * [[علیم خان]] * [[راجہ نادر پرویز]] * [[انیل امبانی]] * [[مہان سنگھ]] * [[بابا بڈھا]] * [[ہرچند سنگھ لونگووال]] * [[برہما چیلانی]] * [[ما آنند شیلا]] * [[کلاڈ آچنلیک]] * [[جل بائیڈن]] * [[مارتھا واشنگٹن]] * [[لورا بش]] * [[روزالین کارٹر]] * [[باربرا بش]] * [[ڈولی میڈیسن]] * [[مارتھا جیفرسن رینڈولف]] * [[الزبتھ مونرو]] * [[لوئیسا ایڈمز]] * [[ایملی ڈونلسن]] * [[سارہ یارک جیکسن]] * [[انجلیکا سنگلٹن وان بورین]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۱۲ === {{colbegin|3}} * [[اینا ہیریسن]] * [[جین ارون ہیریسن]] * [[لیٹیشیا کرسچن ٹائلر]] * [[پریسلا کوپر ٹائلر]] * [[جولیا گارڈنر ٹائلر]] * [[سارہ چائلڈریس پوک]] * [[مارگریٹ ٹیلر]] * [[ابیگیل فلمور]] * [[جین پیئرس]] * [[ہیریئٹ لین]] * [[میری ٹوڈ لنکن]] * [[ایلیزا میک کارڈل جانسن]] * [[جولیا گرانٹ]] * [[لوسی ویب ہیز]] * [[لوکریشیا گارفیلڈ]] * [[جیکولین کینیڈی اوناسس]] * [[میری آرتھر میک ایلروئے]] * [[بیٹی فورڈ]] * [[پیٹ نکسن]] * [[لیڈی برڈ جانسن]] * [[میمی آئزن ہاور]] * [[بیس ٹرومین]] * [[ایلینور روزویلٹ]] * [[گریس کولج]] * [[روز کلیولینڈ]] * [[فرانسس کلیولینڈ]] * [[کیرولین ہیریسن]] * [[میری ہیریسن میک کی]] * [[آئیڈا سیکسٹن میک کینلی]] * [[ایڈتھ روزویلٹ]] * [[ہیلن ہیرون ٹافٹ]] * [[ایلن ایکسن ولسن]] * [[مارگریٹ ووڈرو ولسن]] * [[ایڈتھ ولسن]] * [[فلورنس ہارڈنگ]] * [[ریچل جیکسن]] * [[نیل آرتھر]] * [[جان ڈی]] * [[الیکسیوس اول کومنینوس]] * [[اوریلیان]] * [[دائیوکلیشن]] * [[کاراکالا]] * [[اسقلیپیوس]] * [[انقیرا کا تھیوڈوٹس (شہید)]] * [[منصور یاواش]] * [[واصب شاہین]] * [[یی جنگ (بھکشو)]] * [[سونگ یون]] * [[میداس]] * [[انتیگونوس اول مونوپتھہالموس]] * [[عبد القادر شیخ]] * [[جولین (شہنشاہ)]] * [[زینوبیا]] * [[لیبانیوس]] * [[عبد اللہ بن محمد بن عبد الرحمن]] * [[عبد المالک المظفر]] * [[زاوی بن زیری]] * [[ہشام موید بااللہ]] * [[محمد المہدی بااللہ]] * [[عبد اللہ بن بلقین]] * [[عبد الرحمن شنجول]] * [[بادیس بن حبوس]] * [[حبوس بن ماکسن]] * [[یہودا اللاوی]] * [[ابو عبد اللہ محمد اول]] * [[ابو الحسن علی بن عثمان]] * [[ابو الحسن علی بن عثمان]] * [[ابو حجاج یوسف اول]] * [[فرڈینینڈ دوم آراغونی]] * [[ابو حجاج یوسف سوم]] * [[لودوویکو سفورزا]] * [[شارل ہشتم شاہ فرانس]] * [[لوئی دوازدہم]] * [[الیگزینڈر دوبچیک]] * [[میکسیمیان]] {{colend}} === تاریخ / سیاست ۱۳ === {{colbegin|3}} * [[امبیکاتوس]] * [[لوسیوس تارکوینیوس پریسکوس]] * [[لیسینیوس]] * [[ویتیگیس]] * [[ہونوریوس (شہنشاہ)]] * [[بیٹریس اول، کاؤنٹیس آف برگنڈی]] * [[فرانسسکو اول سفورزا]] * [[لودوویکو سفورزا]] * [[فلیپو ماریا ویسکونتی]] * [[فرڈینینڈ اول، مقدس رومی شہنشاہ]] * [[کوزیمو دے میدیچی]] * [[وکٹر ایمانوئل دوم]] * [[گنایوس کورنیلیوس اسکیپیو کالووس]] * [[کارلوس دوم (ہسپانیہ)]] * [[فرانسس اول (فرانس)]] * [[آندریا الکیاتو]] * [[فلپ پنجم (ہسپانیہ)]] * [[فیدریکو بورومیو]] * [[روڈی جیولیانی]] * [[وینکیسلاوس چہارم (بوہیمیا)]] * [[جان گالیاتزو ویسکونتی]] * [[جوزف ریڈیٹزکی وون ریڈیٹز]] * [[فرڈینینڈ اول (آسٹریا)]] * [[مارتینو مارتینی]] * [[شہنشاہ ہونگشی]] * [[دورگون]] * [[لی زیچینگ]] * [[گؤ مورؤ]] * [[کاو کاو]] * [[یوان شاو]] * [[گونگسون زان]] * [[ییکوانگ]] * [[لی ہونگژانگ]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} == گلوگار / فنکار == === گلوگار / فنکار ۱ === {{colbegin|3}} * [[جمالا]] * [[کونچیٹا ورسٹ]] * [[سہیل رانا]] * [[ایڈون لارڈ ویکس]] * [[عطاء اللہ خان عیسی خیلوی]] * [[مکیش (گلوکار)]] * [[شان (گلوکار)]] * [[مرتضی جعفری]] * [[ولادیمیر اشکنازی]] * [[لکشمی کانت پیارے لال]] * [[رونا لیلی]] * [[ناہید اختر]] * [[حمیرا چنا]] * [[عبد الحلیم حافظ]] * [[سریندر کور]] * [[محمد عبدالوہاب]] * [[فرید الاطرش]] * [[آئرین پروین]] * [[شہزاد رائے]] * [[جیسن ڈیرولو]] * [[شنیڈ اوکانر]] * [[یو ٹو]] * [[ویسٹ لائف]] * [[للی ایلب]] * [[خواجہ پرویز]] * [[طافو]] * [[تصور خانم]] * [[خواجہ پرویز]] * [[پنک (گلوکارہ)]] * [[جیجی حدید]] * [[یولندا حدید]] * [[بیلا حدید]] * [[رودریگو امارانتے]] * [[پیدرو برومفمن]] * [[لورا برینیگین]] * [[امیر بائی کرناٹکی]] * [[ماسٹر عنایت حسین]] * [[مینا کھادیکر]] * [[اے نیئر]] * [[ارشد محمود (گلوکار)]] * [[عثمان نوری پاشا (مصور)]] * [[ایڈم اینٹ]] * [[راڈ اسٹیورٹ]] * [[فل کالنز]] * [[کلف رچرڈ]] * [[پنک فلائیڈ]] * [[ایلٹن جان]] * [[دا پولیس]] * [[ڈسٹی اسپرنگ فیلڈ]] * [[لیڈ زیپلن]] * [[ایرک کلیپٹن]] * [[بناناراما]] * [[پیٹ شاپ بوائز]] * [[اسپائیس گرلز]] * [[کیٹ بش]] * [[جارج مائیکل]] * [[فریڈی مرکری]] * [[جو جیکسن (مینیجر)]] * [[کیتھرین جیکسن]] * [[کوئنسی جونز]] * [[نجوی کرم]] * [[لیلیٰ مراد]] * [[سمیرہ توفیق]] * [[صباح (گلوکارہ)]] * [[نوال الزغبی]] * [[زاہیہ دیہار]] * [[سرین عبد النور]] * [[آنا ویسی]] * [[شکیرا]] * [[مارج (کارٹونسٹ)]] * [[پاؤلا عبدل]] * [[پامیلا اینڈرسن]] * [[کارمین الیکٹرا]] * [[ماریہ کیری]] * [[اولیویا نیوٹن-جان]] {{colend}} === گلوگار / فنکار ۲ === {{colbegin|3}} * [[پینیلوپی کروز]] * [[ڈونا سمر]] * [[ڈولی پارٹن]] * [[آنا نکول اسمتھ]] * [[شینن ٹویڈ]] * [[کیرن مک ڈوگل]] * [[ہولی میڈیسن]] * [[ہایڈی کلوم]] * [[کلاڈیا شیفر]] * [[بریژیت باغدو]] * [[ایڈریانا لیما]] * [[شانیل ایمان]] * [[کارلی کلوس]] * [[جیزیل بیوچین]] * [[ایلی میکفرسن]] * [[جینا جیمسن]] * [[ڈیون (اداکارہ)]] * [[سنڈی کرافورڈ]] * [[لنڈا ایوینجلیسٹا]] * [[کیٹ ماس]] * [[کارلا برونی]] * [[سمینتھا فاکس]] * [[کیٹی پرائس]] * [[سبرینا سالرنو]] * [[سنڈی لاپر]] * [[دی بینگلز]] * [[وکی پیٹرسن]] * [[اینیٹ زیلنسکاس]] * [[ڈیبی پیٹرسن]] * [[سوزانا ہوفس]] * [[ٹینا ٹرنر]] * [[سیلین ڈیون]] * [[باربرا اسٹریسینڈ]] * [[جینس جوپلن]] * [[اریتھا فرینکلن]] * [[ٹیرا پیٹرک]] * [[ایمان ہمام]] * [[حماسہ کوہستانی]] * [[ماریہ ادریسی]] * [[ٹریسی لارڈز]] * [[محمد صادق (گلوکار)]] * [[رنجیت کور]] * [[فابیو واکی]] * [[جیوزیپے کایمو]] * [[جیولیو گاتی کازاتسا]] * [[ارمان (فنکار)]] * [[پیلیجرینو تیبالدی]] * [[پیئرو دیلا فرانچیسکا]] * [[آندریا مانتیجنا]] * [[فرانچیسکو آئیتس]] * [[بالداسارے ویراتسی]] * [[کاراواجیو]] * [[امبرتو بوچیونی]] * [[انتونیو کنووا]] * [[آلدو روسی]] * [[جورجیو دے چیریکو]] * [[آمیدیو مودیجانی]] * [[فیلیپو توماسو مارینیتی]] * [[لوچیو فونتانا]] * [[برونو موناری]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} == کاروبار /ٹیکنالوجی / سائنس == === کاروبار /ٹیکنالوجی ۱ === {{colbegin|3}} * [[لیری ایلیسن]] * [[سو گارڈنر]] * [[ایڈا لولیس]] * [[جیمی ویلز]] * [[میری انینگ]] * [[ایوانا ٹرمپ]] * [[ویلنٹائن آوی]] * [[محمد خاشقجی]] * [[محمد الفاید]] * [[دودی الفاید]] * [[جیف بیزوس]] * [[چارلز کوک]] * [[ڈیوڈ کوک]] * [[مائیکل بلومبرگ]] * [[رضوانہ بشیر]] * [[انور پرویز]] * [[نمیرا سلیم]] * [[رچرڈ برینسن]] * [[ٹونی شئے]] * [[اسفن یار ایم بھنڈارا]] * [[پابلو اسکوبار]] * [[اسٹیو چین]] * [[چاڈ ہرلی]] * [[میری انینگ]] * [[جاوید آفریدی]] * [[حیات سندی]] * [[لبنی علیان]] * [[ونس مکمین]] * [[مرزا احمد اصفہانی]] * [[ابراہم سالومن کاموندو]] * [[سعدیہ زاہدی]] * [[میاں محمد شریف (ریاضی دان)]] * [[ایمی جانسن]] * [[عارف نقوی]] * [[فضا گورسے]] * [[جے پی مورگن]] * [[جیمی ڈائمن]] * [[اینڈریو کارنیگی]] * [[جیوزیپے پیئرمارینی]] * [[جیوزیپے مینگونی]] * [[جیو پونتی]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} == علم / ادب == === علم / ادب ۱ === {{colbegin|3}} * [[ساو شیئچین]] * [[سردار اقبال علی شاہ]] * [[انسی الحاج]] * [[رچرڈ فرانسس برٹن]] * [[رڈیارڈ کپلنگ]] * [[ہاجرہ مسرور]] * [[بشری رحمن]] * [[جان لاکووڈ کپلنگ]] * [[آغا جانی کشمیری]] * [[شرت چندر چیٹرجی]] * [[سید ولی اللہ]] * [[کولن ڈیکسٹر]] * [[میکنزی بیزوس]] * [[اسٹیون کنگ]] * [[محسن حمید]] * [[کامران خان (صحافی)]] * [[آسکر وائلڈ]] * [[جوناتھن سوئفٹ]] * [[بریم اسٹوکر]] * [[نادرہ نائپال]] * [[رچرڈ فرانسس برٹن]] * [[سارہ انصاری]] * [[عبداللہ حکیم کویک]] * [[مائیکل وٹزیل]] * [[ایڈگر تھرسٹن]] * [[ہوا مولان]] * [[شمس الدین مقدسی]] * [[شمس الدین انصاری]] * [[لارنس اولیفینٹ (مصنف)]] * [[تیجی بچن]] * [[بریجٹ آلچن]] * [[چیزارے بیکاریا]] * [[آلساندرو مانزونی]] * [[پیئترو ویری]] * [[کارلو پورتا]] * [[سیلویو پیلیکو]] * [[جیووانی بیرچیت]] * [[جیووانی ویرگا]] * [[جیوزیپے پارینی]] * [[اوگو فوسکولو]] * [[روبیرتو ساویانو]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} == مذہبی == {{colbegin|3}} * [[بھگت سدھنا]] * [[کبیر]] * [[پير مہر علی شاہ]] * [[نامدیو]] * [[خواجہ کمال الدین]] * [[محمد علی (مصنف)]] * [[لیاہ]] * [[بثشبع]] * [[رئبون]] * [[لابان]] * [[بیتوایل]] * [[ربیکا]] * [[راحیل]] * [[بنیامین]] * [[شمعون]] * [[لاوی]] * [[یہوداہ]] * [[تامار]] * [[بلہاہ]] * [[نفتالی]] * [[زلفہ]] * [[دان]] * [[جاد]] * [[آشیر]] * [[یساکار]] * [[زبولون]] * [[جدعون]] * [[دبورہ]] * [[شاہ گردیز]] * [[شمس الدین سبزواری]] * [[دشرتھ]] * [[کوشلیا]] * [[ناصر مکارم شیرازی]] * [[شاه جمال]] * [[کیپریانوس قبرصی]] * [[ولیم صوری]] * [[والس فارڈ محمد]] * [[الایجا محمد]] * [[کارلو بورومیو]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} == فعلیت پسند == {{colbegin|3}} * [[زینب سلبی]] * [[بلقیس ایدھی]] * [[نصریتا سیواتس]] * [[میڈلین ریس]] * [[فلاویا ایگنس]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} == شخصیات == {{colbegin|3}} * [[میری انینگ]] * [[احمد قوام]] * [[احمد بن بیلا]] * [[عطاء اللہ خان عیسی خیلوی]] * [[ابن حوقل]] * [[عبداللہ دوم]] * [[کو خولین]] * [[شیخ عدی بن مسافر]] * [[چارلس سوینی]] * [[الیشبع (کتاب مقدس شخصیت)]] * [[عایدہ حاجی علی]] * [[عروہ بارقی]] * [[سعد ہارون]] * [[ایکاترینا گوباریوا]] * [[عروہ بن زبیر]] * [[ثریا طرزی]] * [[ریحام خان]] * [[عالم لوہار]] * [[اینا مولکا احمد]] * [[فخری پاشا ]] * [[ہرٹا مولر]] * [[ہیرودیس اغریپا]] * [[شی جن پنگ]] * [[سونگ چنگ لنگ]] * [[گاری کاسپاروف]] * [[پوتیفار]] * [[جارج گیلووے]] * [[نسیم شاہ]] * [[انگے لیمان]] * [[طاہر شاہ]] * [[ثمینہ بیگ]] * [[فولویا]] * [[میسالینا]] * [[اینجلو میتھیوز]] * [[علی چوہدری]] * [[امانت علی گوہر]] * [[رکن عالم]] * [[جان نکلسن (ایسٹ انڈیا کمپنی افسر)]] * [[نادرہ بانو بیگم]] * [[علی مردان خان]] * [[وارن ہیسٹنگز]] * [[چکرورتی راجگوپال آچاریہ]] * [[سر جان مکفرسن]] * [[ایلئرڈ کلارک]] * [[رچرڈ ویلیزلے]] * [[سر جارج بارلو]] * [[فرانسس روڈون-ہیسٹنگز]] * [[گلبرٹ ایلیٹ-مرے-کیننماونڈ]] * [[جان ایڈم (منتظم)]] * [[ولیم ایمہرسٹ]] * [[ولیم بٹرورتھ بئلی]] * [[چارلس کیننگ]] * [[والس سمپسن]] * [[وکٹر ہوپ]] * [[فریمین فریمین-تھامس]] * [[ایڈورڈ فریڈرک لنڈلے ووڈ]] * [[روفس آئزکس]] * [[جوزف سمتھ]] * [[وکٹر ویکسلبرگ]] * [[تھامس مور]] * [[اوریل لاوین]] * [[ابی میلیک]] * [[شمشون]] * [[غازی خان]] * [[جسٹن ٹروڈو]] * [[مریم (ہمشیرہ موسیٰ)]] * [[سید امیر الدین کدوائی]] * [[علی عبداللہ صالح]] * [[کستوربا گاندھی]] * [[یحیی جامع]] * [[لیونارڈو ڈی کیپریو]] * [[باجیراؤ اول]] * [[نجیب الریحانی]] * [[گالبا]] * [[تراجان]] * [[اوتھو]] * [[ویتلیوس]] * [[ویسپازیان]] * [[دومیتیان]] * [[ڈینس لہین]] * [[ہیو گلاس]] * [[اینڈریو ہنری (کھال تاجر)]] * [[سکاٹ او گریڈی]] * [[جم بریجر]] {{colend}} fljly1a5e19ldek9catuao5i2rgwvyc رومن اعداد 0 237399 5140281 5019498 2022-08-27T12:20:40Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:لاطینی رسم الخط]]) wikitext text/x-wiki [[فائل:Colosseum-Entrance LII.jpg|تصغیر|عمارت کے سر در پر LII رومن اعداد میں [[52 (عدد)|52]] اِرقام ہوا ہے]] '''رومن اعداد''' یا '''[[رومی اعداد]]''' {{دیگر نام|انگریزی= Roman Numerals}} قدیم روم میں استعمال ہونے والی علامتیں اور اعداد ہیں۔ عام رائج [[نظام عدد]] (ڈیسیمل) میں بھی ان اعداد کو استعمال کیا جاتا ہے، جس میں لاطینی حروف تہجی اقدار کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ایک سے دس تک کے اعداد '''رومن اعداد''' میں مندرجہ ذیل طریقے سے اِرقام ہوتے ہیں۔ :{{bigmath|I, II, III, IV, V, VI, VII, VIII, IX, X}}. [[فائل:BadSalzdetfurthBadenburgerStr060529.jpg|تصغیر|رومن اعداد، گھڑیوں میں آج بھی استعمال ہوتے ہیں]] == رومن اعداد پڑھنا == {| class="wikitable" |- ! علامت ! قدر |- | [[I|{{rn|I}}]] | [[1 (عدد)|1]] |- | [[V|{{rn|V}}]] | [[5 (عدد)|5]] |- | [[X|{{rn|X}}]] | [[10 (عدد)|10]] |- | [[L|{{rn|L}}]] | [[50 (عدد)|50]] |- | [[C|{{rn|C}}]] | [[100 (عدد)|100]] |- | [[D|{{rn|D}}]] | [[500 (عدد)|500]] |- | [[M|{{rn|M}}]] | [[1000 (عدد)|1,000]] |} == مزید تفصیلی اعداد == {| class="wikitable" !علامت !قدر |- |نہیں ہے |[[0 (عدد)|0]] |- |I |[[1 (عدد)|1]] |- |II |[[2 (عدد)|2]] |- |III |[[3 (عدد)|3]] |- |IV |[[4 (عدد)|4]] |- |V |[[5 (عدد)|5]] |- |VI |[[6 (عدد)|6]] |- |VII |[[7 (عدد)|7]] |- |VIII |[[8 (عدد)|8]] |- |IX |[[9 (عدد)|9]] |- |X |[[10 (عدد)|10]] |- |XI |[[11 (عدد)|11]] |- |XII |[[12 (عدد)|12]] |- |XIII |[[13 (عدد)|13]] |- |XIV |[[14 (عدد)|14]] |- |XV |[[15 (عدد)|15]] |- |XVI |[[16 (عدد)|16]] |- |XVII |[[17 (عدد)|17]] |- |XVIII |[[18 (عدد)|18]] |- |XIX |[[19 (عدد)|19]] |- |XX |[[20 (عدد)|20]] |- |XXX |[[30 (عدد)|30]] |- |XL |[[40 (عدد)|40]] |- |L |[[50 (عدد)|50]] |- |LX |[[60 (عدد)|60]] |- |LXX |[[70 (عدد)|70]] |- |LXXX |[[80 (عدد)|80]] |- |XC |[[90 (عدد)|90]] |- |XCIX |[[99 (عدد)|99]] |- |C |[[100 (عدد)|100]] |- |CC |[[200 (عدد)|200]] |- |CD |[[400 (عدد)|400]] |- |D |[[500 (عدد)|500]] |- |DCLXVI |[[666 (عدد)|666]] |- |CM |[[900 (عدد)|900]] |- |M |[[1000 (عدد)|1,000]] |- |MCMXLV |[[1945 (عدد)|1,945]] |- |MCMXCIX |[[1999 (عدد)|1,999]] |- |MM |[[2000 (عدد)|2,000]] |- |MMM |[[3000 (عدد)|3,000]] |- |M<span style="border-top: #000000 solid 1px;">V</span> |[[4000 (عدد)|4,000]] |- |<span style="border-top: #000000 solid 1px;">V</span> |[[5000 (عدد)|5,000]] |- |<span style="border-top: #000000 solid 1px;">X</span> |[[10000 (عدد)|10,000]] |- |<span style="border-top: #000000 solid 1px;">L</span> |[[50000 (عدد)|50,000]] |- |<span style="border-top: #000000 solid 1px;">C</span> |[[100000 (عدد)|100,000]] |- |<span style="border-top: #000000 solid 1px;">D</span> |[[50000 (عدد)|500,000]] |- |<span style="border-top: #000000 solid 1px;">M</span> |[[1000000 (عدد)|1,000,000]] |} مثالیں:- [[1952 (عدد)|1952]] کو ایسے MCMLII اِرقام کیا جاتا ہے۔ اور[[487 (عدد)|487]] کو CDLXXXVII اور [[4 (عدد)|4]] کو IV اور [[6 (عدد)|6]] کو VI لکھا جاتا ہے۔. بعض لوگوں کا کہنا ہے یہ علامتیں متعلقہ الفاظ کے پہلے حروف ہیں جیسے C وM جو Centum (یعنی [[سو]]) اور Mille (یعنی [[ہزار]]) کے پہلے الفاظ ہیں لیکن ان کے مقابل گروہ کا نظریہ ہے کہ یہ محض اتفاق ہے کیونکہ ان دو کے علاوہ دیگر علامات میں یہ چیز نہیں پائی جاتی۔ بڑی ارقام و اعداد کے لیے انہی علامات کے اوپر ایک لائن لگا دی جاتی ہے۔ ایک لائن اس علامت کی قدر کو [[1000 (عدد)|1000]] گنا کر دیتی ہے۔ <span style="border-top: #000000 solid 1px;">V</span> = 5,000. <span style="border-top: #000000 solid 1px;">X</span> = 10,000. == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{رسم ہائے خط کی فہرست}} [[زمرہ:اعداد]] [[زمرہ:رومی ریاضی]] [[زمرہ:عددی نظامات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:لاطینی رسم الخط]] smuieknt5jwa6e5so0wb0yf5f1mwtb2 جہنم سے (انگریزی فلم) 0 237925 5141563 5044516 2022-08-28T11:54:25Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 3 ([[زمرہ:برطانوی ہیجان خیز فلمیں]]+ [[زمرہ:چیک جرم فلمیں]]+ [[زمرہ:چیک ہیجان خیز فلمیں]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات فلم | name = جہنم سے (انگریزی فلم) | image = From Hell film.jpg | caption = Theatrical release poster | director = [[Hughes Brothers|Albert Hughes<br/>Allen Hughes]] | producer = [[Don Murphy]]<br/>[[Jane Hamsher]] | screenplay = [[Terry Hayes]]<br/>[[Rafael Yglesias]] | based on = {{based on|''[[جہنم سے]]''|[[Alan Moore]]<br/>[[Eddie Campbell]]}} | starring = [[جونی ڈیپ]]<br/>[[Heather Graham (actress)|Heather Graham]]<br/>[[Ian Holm]]<br/>[[Robbie Coltrane]]<br/>[[Ian Richardson]]<br/>[[Jason Flemyng]] | music = [[Trevor Jones (composer)|Trevor Jones]] | cinematography = [[Peter Deming]] | editing = [[George Bowers (filmmaker)|George Bowers]]<br/>Dan Lebental | distributor = [[ٹوینٹیتھ سنچری فوکس]] | released = {{Film date|2001|10|19}} | runtime = 122 minutes | country = United States | language = English | budget = $35 million | gross = $74,558,115<ref>[http://www.boxofficemojo.com/movies/?id=fromhell.htm From Hell (2010)]. ''[[باکس آفس موجو]]''. Retrieved 2010-10-24.</ref> }} '''جہنم سے ''' (From Hell) وحشتناکی اور اسرار سے بھرپورایک امریکی انگریزی فلم ہے جو2001میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ اس فلم کی ہدائتکاری ہیوس برادران (Hughes brothers)نے انجام دی تھی جبکہ اس فلم کی کہانی کو ایک [[قصہء مصورۃ]] [[جہنم سے]] جسے ایلن مور اور ایڈی کیمبیل نے تحریرکیاتھاسے مقتبس کیاگیاتھا۔ یہ [[قصہء مصورۃ]]برطانوی نژاد سلسلی قاتل [[جیک سفاح]] کے بارے میں تھا۔ == زمینہ == یہ 1888کے زمانے کا لندن ہے جہاں طوائف [[میری کیلی]]([[ہیتھر گراہم]]) اپنی دیگر پانچ ہم پیشہ خواتین کے ہمراہ زندگی کے روزوشب مصائب و آلام کے سائے تلے گزار رہی ہیں۔ اچانک ان کی ایک ساتھی [[این کروک]] اغواءہوجاتی ہے اور سب سہیلیاں ایک انتہائی پیچیدہ اور گہری سازش کا شکار ہوجاتی ہیں جس کا انہیں تصور بھی نہیں ہوتا۔ این کے اغواء کے فوری بعد ان کی دوسری ساتھی جس کانام مارتھا طبرام(سمانتھا سپیرو)کا بہیمانہ قتل ہوجاتاہے جس کے بعد بہت جلد ان پر ظاہرہوتاہے ایک ایک کرکے سب طوائفوں کو قتل کیاجا رہاہے اور قتل کے بعدتحقیق و تفتیش کی غرض سے ان کی مسخ شدہ لاشوں کی چیرپھاڑبھی کی جا رہی ہے۔<br/> مارتھا اور اس کی دیگر ہم پیشہ طوائف ساتھیوں کے قتل پر وہائٹ چیپل شہر کی پولیس کا تفتیشی افسر فریڈرک ایبرلین ([[جونی ڈیپ|جوہنی ڈیپ]]) تشویش کا شکارہوتاہے۔ تفتیشی افسر فریڈرک ایبرلین ایک فرض شناس افسر ہے اور اس فرض شناسی میں اس کی پیشہ ورانہ مہارت کے علاوہ اس کی مخصوص لاشعوری اور نفسیاتی تصوراتی قوت مددگارہوتی ہے۔ دوران تفتیش ایبرلین پر یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ان لرزہ خیز قتل کی وارداتوں میں ایک ہی شخص ملوث ہے جو ناصرف ماہرانہ طبی معلومات رکھتاہے بلکہ اس نے قتل کرتے وقت مخصوص آلات جراحی اور مہارتیں استعمال کی تھیں۔<br/> بعد کے چند دنوں میں این نامی اغواءشدہ طوائف ایک پاگل خانے میں پائی جاتی ہے، دفتری عملے اور پولیس نے فرض کرلیاتھا کہ اس کو دماغی چوٹ کے ذریعے پاگل بنادیاگیاہے اور این کی یہ صورت حال واضح دلیل تھی کہ اسے خاموش رکھنے کے لیے اسے دماغی چوٹ کے ذریعے پاگل بنایاگیاتھا۔ تفتیشی افسر ایبرلین جناب ولیم گل (لین ہالم) سے مشورہ کرتاہے۔ جناب ولیم گل برطانوی شاہی خاندان کے معالج خاص اور ادویہ سازی و طب میں تجربہ اور مہارت خاص رکھتے ہیں۔ تفتیشی افسر ایبرلین تفتیش جاری رکھتاہے مگرمحکمہءپولیس کے افسران بالا کی رکاوٹ کی وجہ سے وہ اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتاہے ایبرلین سمجھ جاتاہے کہ سارامعاملہ ایک طے شدہ سازش کے تحت انجام دیاجا رہاہے۔ ایبرلین اس معاملے میں ذاتی دلچسپی کی بنا پر خاص انداز سے تفتیش کرتاہے اور انجام کار میری کیلی طوائف کی زلف کا اسیر ہوجاتاہے۔<br/> ایبرلین اپنی تفتیش کے دوران واضح محسوس کرتاہے کہ لرزہ خیز قتل کی وارداتوں میں [[فری میسن|ماسونی]] عنصر بھی موجودہے۔ جبکہ اسی دوران محکمہءپولیس کا اعلیٰ افسر جو ایک فری میسن تھا نے فوری ایبرلین کو معطل کرتے ہوئے خودتفتیش شروع کردی۔ تب واضح ہوجاتاہے کہ جناب ولیم گل ہی قاتل ہیں۔ ولیم گل ایک نقاش [[البرٹ سکرٹ]](مارک ڈیکسٹر) کی این کروک (جوانا پیج) سے ممنوعہ [[کاتھولک]] شادی کے شاہدین کا خاتمہ کر رہاہوتاہے۔ البرٹ سکرٹ سے شادی کے بعد این کروک ایک بچی کو پیداکرتی ہے جسکانام ایلائس ہے۔ البرٹ سکرٹ اصل میں شہزادہ ایڈورڈ اور ملکہ وکٹوریہ کاپوتاہے۔ اس طرح ایلائس شاہی تخت کی وارث ٹھہری۔ ولیم گل شیطانی فطرت کا حامل ایک موثق [[فری میسن]] ہے اپنی ذہنی اور فکری تسکین کے لیے قتل کی وارداتیں انجام دے رہاہے۔ اس سے قبل کہ عام لوگوں کو خبر ہوتی کہ اصل قاتل ولیم گل ہے اعلیٰ فری میسن عہدیاداران نے فیصلہ کیاکہ ولیم گل کو دماغی چوٹ پہنچاکرعقل سے بےگانہ کر دیاجائے تاکہ برطانوی شاہی خاندان کے دامن پر اس رسوائی کے داغ نہ پڑیں۔ ولیم گل سرکشی سے مصررہتاہے کہ کوئی اسے کے ہم پلہ نہیں۔ اس کے غیر نادم رہنے پر اسے بھی دماغی چوٹ پہنچانے کے بعد این کی طرح دیوانہ بناکے پاگل خانے بھیج دیاجاتاہے۔ پاگل پن کی کیفیت میں پہنچنے والے واقعے سے قبل جناب ولیم گل غلطی سے میری کیلی کی جگہ دوسری طوائف کو قتل کردیتاہے جس کے بارے میں اسے درست معلومات نہیں ملی تھیں۔ جبکہ میری کیلی شہزادے ایڈورڈ اورطوائف این کی بیٹی کے ساتھ ایک ساحلی پہاڑی پر بنے جھونپڑے میں رہائش کرلیتی ہے۔ اور تفتیشی افسر فریڈرک ایبرلین افیون کے زیادہ استعمال کی وجہ سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتاہے اور مردہ پایاجاتاہے۔ وہ جانتاتھا کہ اب اس کا اپنی معشوق میری کیلی کو دیکھنا بھی ممکن نہیں سوائے اس کے کہ اس کی زندگی کو خطرے سے دوچار کرے۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1888ء میں سیٹ فلمیں]] [[زمرہ:2001ء کی فلمیں]] [[زمرہ:2001ء کی ڈراونی فلمیں]] [[زمرہ:امریکی فلمیں]] [[زمرہ:امریکی ہیجان خیز فلمیں]] [[زمرہ:انگریزی زبان کی فلمیں]] [[زمرہ:چیک جمہوریہ میں عکس بند فلمیں]] [[زمرہ:چھوٹے پیغام خانوں کا استعمال کرنے والے مضامین]] [[زمرہ:ٹوینٹیتھ سنچری فوکس فلمیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:برطانوی ہیجان خیز فلمیں]] [[زمرہ:چیک جرم فلمیں]] [[زمرہ:چیک ہیجان خیز فلمیں]] c3iq7youze9v6dp8ax0ykivr1ab05y6 سانچہ:خانہ معلومات سیلاب 10 242546 5141285 1047767 2022-08-28T09:03:53Z Obaid Raza 21548 wikitext text/x-wiki {{Infobox event | title = {{{name| {{BASEPAGENAME}} }}} | image = {{{image|{{{image location|}}}}}} | image_size = {{{image_size|{{{image size|}}}}}} | alt = {{{alt|{{{image alt text|}}}}}} | caption = {{{caption|{{{image name|}}}}}} | date = {{{duration|{{{date|}}}}}} | place = {{{affected|{{{areas_affected|{{{areas affected|}}}}}}}}} | coordinates = <!-- {{coord|LAT|LON|region:XXXX_type:event|display=inline,title}} --> | cause = {{{cause|}}} | reported deaths = {{{fatalities|{{{total fatalities|}}}}}} | reported injuries = {{{injured|{{{total injured|}}}}}} | reported missing = {{{missing|{{{total missing|}}}}}} | reported property damage = {{{damages|{{{total damages|}}}}}} {{{total damages (USD)|}}} | website = {{{website|}}} }}<noinclude>{{Documentation}}</noinclude> anjx6ogeie5kb52d2b8hrksgde6bruf 5141360 5141285 2022-08-28T09:25:11Z Obaid Raza 21548 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات واقعہ | title = {{{name| {{BASEPAGENAME}} }}} | image = {{{image|{{{image location|}}}}}} | image_size = {{{image_size|{{{image size|}}}}}} | alt = {{{alt|{{{image alt text|}}}}}} | caption = {{{caption|{{{image name|}}}}}} | date = {{{duration|{{{date|}}}}}} | place = {{{affected|{{{areas_affected|{{{areas affected|}}}}}}}}} | coordinates = <!-- {{coord|LAT|LON|region:XXXX_type:event|display=inline,title}} --> | cause = {{{cause|}}} | reported deaths = {{{fatalities|{{{total fatalities|}}}}}} | reported injuries = {{{injured|{{{total injured|}}}}}} | reported missing = {{{missing|{{{total missing|}}}}}} | reported property damage = {{{damages|{{{total damages|}}}}}} {{{total damages (USD)|}}} | website = {{{website|}}} }}<noinclude>{{Documentation}}</noinclude> ffprljgq9kaojm3qnikusm9ncn7t0yb 5141376 5141360 2022-08-28T09:35:12Z Obaid Raza 21548 wikitext text/x-wiki {{#استدعا:infobox|infoboxTemplate | bodyclass = {{#اگر:{{{nongregorian|}}}||vevent}} | subheader = {{#اگر:{{{partof|}}}|سلسلۂ مضامین {{{partof|}}}}} | child = {{{child|no}}} | titleclass = summary | title = {{if empty | {{{event|}}} | {{{title|}}} | {{{name|}}} | {{{Event_Name|}}} | {{#اگربرابر:{{{child|}}}|no|{{PAGENAMEBASE}}}} }} | image1 = {{#استدعا:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{{logo|}}}|sizedefault=frameless|maxsize=300|size={{{logo_size|}}}|upright={{{logo_upright|1}}}|alt={{{logo_alt|}}}}} | caption1 = {{{logo_caption|}}} | image2 = {{#استدعا:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{#اگر:{{{image|}}}|{{{image}}}|{{{image_name|{{{Image_Name|}}}}}}}}|size={{{image_size|{{{Imagesize|}}}}}}|sizedefault=frameless|upright={{{image_upright|1.1}}}|thumbtime={{{thumbtime|{{{Thumb_Time|}}}}}}|alt={{{alt|{{{image_alt|{{{Image_Alt|}}}}}}}}}}} | caption2 = {{{caption|{{{Image_Caption|}}} }}} | imagestyle = {{#اگر:{{{caption|{{{Image_Caption|}}} }}}|border-bottom:#aaa solid 1px}} | image3 = {{#استدعا:InfoboxImage|InfoboxImage |image={{{map|}}} |size={{{map_size|}}} |sizedefault=250px |alt={{{map_alt|}}} }} | caption3 = {{{map_caption|}}} | datastyle = text-align: right; | headerstyle = background-color:lavender; | label1 = مقامی&nbsp;نام | data1 = {{#اگر:{{{native_name|}}}|<span {{#اگر:{{{native_name_lang|}}}|lang="{{{native_name_lang}}}"}}> {{{native_name}}}</span>}} | label2 = انگریزی نام | data2 = {{{English_name|{{{english_name|}}}}}} | label3 = تاریخ | data3 = {{{date|{{{Date|}}} }}} | label4 = وقت | data4 = {{{time|}}} {{#اگر:{{{timezone|}}}|({{{timezone}}})}} | label5 = دورانیہ | data5 = {{{duration|}}} | label6 = میدان | data6 = {{{venue|}}} | label7 = مقام | class7 = location | data7 = {{if empty| {{{place|}}} | {{{Location|}}} | {{{location|}}} }} | label8 = [[متناسقات]] | data8 = {{{coordinates|}}} | label9 = مشہور بنام | data9 = {{if empty| {{{also known as|}}} | {{{also_known_as|}}} | {{{AKA|}}} | {{{aka|}}} }} | label10 = قسم | data10 = {{{type|}}} | label11 = Theme | data11 = {{{theme|}}} | label12 = وجہ | data12 = {{{cause|}}} | label13 = محرک | data13 = {{{motive|}}} | label14 = ہدف | data14 = {{{target|}}} | label15 = {{#اگر:{{{reporter|}}}|رپورٹر|پہلا رپورٹر}} | data15 = {{#اگر:{{{reporter|}}}|{{{reporter|}}}|{{{first reporter| {{{first_reporter|}}} }}}}} | label16 = بجٹ | data16 = {{{budget|}}} | label17 = {{#اگر:{{{patrons|}}}|Patrons|Patron(s)}} | data17 = {{#اگر:{{{patrons|}}}|{{{patrons}}}|{{{patron|}}}}} | label18 = {{#اگر:{{{organisers|}}}|انتظام|انتظام کردہ}} از | data18 = {{#اگر:{{{organisers|}}}|{{{organisers}}}|{{{organizers|}}}}} | label19 = فلم بندی | data19 = {{{filmed by| {{{filmed_by|}}}}}} | label20 = شرکا | data20 = {{{participants|{{{Participants|}}} }}} | class20 = attendee | label21 = نتیجہ | data21 = {{{outcome| {{{result| {{{Result|}}} }}} }}} | class21 = description | header22 = {{#اگر:{{{casualties1|}}}{{{casualties2|}}}{{{casualties3|}}}|نقصانات}} | data23 = {{{casualties1|}}} | data24 = {{{casualties2|}}} | data25 = {{{casualties3|}}} | label26 = اموات | data26 = {{if empty| {{{reported deaths|}}} | {{{reported death(s)|}}} | {{{Deaths|}}} | {{{deaths|}}} | {{{fatalities|}}} }} | label27 = معمولی چوٹیں | data27 = {{{reported injuries|{{{injuries|}}} }}} | label28 = لاپتہ | data28 = {{{reported missing|{{{missing|}}}}}} | label29 = مالی نقصان | data29 = {{if empty| {{{reported property damage|}}} | {{{property damage|}}} | {{{property_damage|}}} }} | label30 = تدفین | data30 = {{{burial|}}} | label31 = بے گھر | data31 = {{{displaced|}}} | label32 = زخمی | data32 = {{{inquiries|}}} | label33 = تحقیقات | data33 = {{{inquest|}}} | label34 = کارونر | data34 = {{{coroner|}}} | label35 = گرفتار | data35 = {{{arrests|}}} | label36 = مشتبہ | data36 = {{{suspects|{{{susperps|}}} }}} | label37 = ملزم | data37 = {{{accused|}}} | label38 = مجرم | data38 = {{{convicted|}}} | label39 = الزامات | data39 = {{{charges|}}} | label40 = مقدمہ | data40 = {{{trial|}}} | label41 = فیصلہ | data41 = {{{verdict|}}} | label42 = سزایابی | data42 = {{{convictions|}}} | label43 = عدالتی فیصلہ | data43 = {{{sentence|}}} | label44 = اشاعتی پابندی | data44 = {{{publication bans|{{{publication_bans|}}}}}} | label45 = قانونی مقدم | data45 = {{{litigation|}}} | label46 = اعزاز | data46 = {{{awards|}}} | label47 = فوٹو | data47 = {{{footage|{{{url|}}}}}} | label48 = {{{blank_label}}} | data48 = {{#اگر:{{{blank_label|}}}|{{{blank_data|}}}}} | label49 = {{{blank1_label}}} | data49 = {{#اگر:{{{blank1_label|}}}|{{{blank1_data|}}}}} | label50 = {{{blank2_label}}} | data50 = {{#اگر:{{{blank2_label|}}}|{{{blank2_data|}}}}} | label51 = ویب سائٹ | data51 = {{{website|{{{URL|}}} }}} | data52 = {{{module|}}} | belowstyle = border-top: #aaa 1px solid; | below = {{{notes|}}} }}{{#invoke:Check for unknown parameters|check|unknown={{main other|[[Category:Pages using infobox event with unknown parameters|_VALUE_{{PAGENAME}}]]}}|ignoreblank=y|preview=Page using [[Template:Infobox event]] with unknown parameter "_VALUE_" | accused | AKA | aka | also known as | also_known_as | alt | arrests | awards | blank_data | blank_label | blank1_data | blank1_label | blank2_data | blank2_label | budget | burial | caption | casualties1 | casualties2 | casualties3 | cause | child | displaced | motive | target | charges | convicted | convictions | coordinates | coroner | Date | date | Deaths | deaths | duration | english_name | English_name | event | Event_Name | fatalities | filmed by | filmed_by | first reporter | first_reporter | footage | image | Image_Alt | image_alt | Image_Caption | Image_Name | image_name | image_size | Imagesize | image_upright | injuries | inquest | inquiries | litigation | Location | location | logo | logo_alt | logo_caption | logo_size | logo_upright | map | map_alt | map_caption | map_size | missing | name | native_name | native_name_lang | nongregorian | notes | organisers | organizers | outcome | Participants | participants | partof | patron | patrons | place | property damage | property_damage | publication bans | publication_bans | reported death(s) | reported deaths | reported injuries | reported missing | reported property damage | reporter | Result | result | sentence | suspects | susperps | theme | Thumb_Time | thumbtime | time | timezone | title | trial | type | url | URL | venue | verdict | website }}{{#اگر:{{{blank_data|}}}{{{blank1_data|}}}{{{blank2_data|}}}|[[Category:Pages using infobox event with blank parameters]]}}<noinclude> {{Documentation}} <!-- please add category links to the /doc sub-page, not here --> </noinclude> 6o8pi2w0msp94y47rha0b6vew272esq 5141379 5141376 2022-08-28T09:36:58Z Obaid Raza 21548 wikitext text/x-wiki <includeonly>{{Infobox | bodyclass = vevent | titleclass = summary | titlestyle = padding-bottom:0.25em<!--(to move item clear of border line)-->; | title = {{{name|}}} | imagestyle = border-bottom:1px solid #aaa; | image = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage |image={{{image|{{{image location|}}}}}} |size={{{image_size|{{{image size|}}}}}} |sizedefault=frameless |upright=1.1 |alt={{{alt|{{{image alt text|}}}}}} }} | captionstyle = padding:0.15em 0.25em 0.25em<!--(as above)-->; | caption = {{{caption|{{{image name|}}}}}} | datastyle = line-height:1.4em; | rowclass1 = duration | label1 = {{#if:{{{date|}}} |تاریخ |دورانیہ}} | data1 = {{{duration|{{{date|}}}}}} | rowclass2 = | label2 = اموات | data2 = {{{fatalities|{{{total fatalities|}}}}}} | rowclass3 = | label3 = نقصانات | data3 = {{{damages|{{{total damages|{{{total damages (USD)|}}}}}}}}} | rowclass4 = | label4 = {{longitem|متاثرہ علاقے}} | data4 = {{{affected|{{{areas_affected|{{{areas affected|}}}}}}}}} }}</includeonly><noinclude>{{دستاویز}}</noinclude> mcx75nlwq6o8ubsp99afwroajn0or52 سانچہ:نامکمل زمرہ 10 251596 5141137 2624087 2022-08-28T06:12:47Z Ahatd 132699 WP:Bold, please prompt to remove it before reverting. I'm testing to see effects on [[زمرہ:پاکستانی مارشل آرٹس کی بیوگرافی کے نامکمل مضامین]] wikitext text/x-wiki {{Cmbox |type = notice |image = [[File:Wiki letter s.svg|40px]] |style = text-align:center; |text = یہ {{{category type|}}} کا زمرہ {{{article}}} کے [[ویکیپیڈیا:نامکمل مضمون|نامکمل مضامین]] متعلق ہے. آپ ان میں توسیع کر کے مدد کر سکتے ہیں. {{#if:{{{WikiProject|}}} |Please see [[Wikipedia:WikiProject {{{WikiProject}}}]]. }}{{#if:{{{newstub|}}} |<br />اس زمرے میں مضمون شامل کرنے کے لئے, {{tlx|نامکمل}} کی بجائے {{tlx|{{{newstub}}}}} استعمال کریں. |{{category handler |category=[[Category:Stub categories needing attention|S{{PAGENAME}}]] }} }} }}{{category handler |category={{#if:{{{category|}}} |[[Category:{{{category}}}|Σ{{PAGENAME}}]] |[[Category:Stub categories needing attention|P{{PAGENAME}}]] }}[[زمرہ:زمرہ جات نامکمل]] }} {{پوشیدہ زمرہ جات|}} <noinclude> {{Documentation}} </noinclude> oc20753oyl1251fxoxmaqmc41jqpu76 5141138 5141137 2022-08-28T06:13:22Z Ahatd 132699 wikitext text/x-wiki {{Cmbox |type = notice |image = [[File:Wiki letter s.svg|40px]] |style = text-align:center; |text = یہ {{{category type|}}} کا زمرہ {{{article}}} کے [[ویکیپیڈیا:نامکمل مضمون|نامکمل مضامین]] کے متعلق ہے. آپ ان میں توسیع کر کے مدد کر سکتے ہیں. {{#if:{{{WikiProject|}}} |Please see [[Wikipedia:WikiProject {{{WikiProject}}}]]. }}{{#if:{{{newstub|}}} |<br />اس زمرے میں مضمون شامل کرنے کے لئے, {{tlx|نامکمل}} کی بجائے {{tlx|{{{newstub}}}}} استعمال کریں. |{{category handler |category=[[Category:Stub categories needing attention|S{{PAGENAME}}]] }} }} }}{{category handler |category={{#if:{{{category|}}} |[[Category:{{{category}}}|Σ{{PAGENAME}}]] |[[Category:Stub categories needing attention|P{{PAGENAME}}]] }}[[زمرہ:زمرہ جات نامکمل]] }} {{پوشیدہ زمرہ جات|}} <noinclude> {{Documentation}} </noinclude> ayhedcs5b9jqzwtno5q1vkpx2g2scy3 5141140 5141138 2022-08-28T06:15:47Z Ahatd 132699 wikitext text/x-wiki {{Cmbox |type = notice |image = [[File:Wiki letter s.svg|40px]] |style = text-align:center; |text = یہ {{{category type|}}} زمرہ {{{article}}} کے [[ویکیپیڈیا:نامکمل مضمون|نامکمل مضامین]] کے متعلق ہے. آپ ان میں توسیع کر کے مدد کر سکتے ہیں. {{#if:{{{WikiProject|}}} |Please see [[Wikipedia:WikiProject {{{WikiProject}}}]]. }}{{#if:{{{newstub|}}} |<br />اس زمرے میں مضمون شامل کرنے کے لئے, {{tlx|نامکمل}} کی بجائے {{tlx|{{{newstub}}}}} استعمال کریں. |{{category handler |category=[[Category:Stub categories needing attention|S{{PAGENAME}}]] }} }} }}{{category handler |category={{#if:{{{category|}}} |[[Category:{{{category}}}|Σ{{PAGENAME}}]] |[[Category:Stub categories needing attention|P{{PAGENAME}}]] }}[[زمرہ:زمرہ جات نامکمل]] }} {{پوشیدہ زمرہ جات|}} <noinclude> {{Documentation}} </noinclude> kfkjwve1lc4o8ew3uxglrpnbay1o319 کرکٹ عالمی کپ سنچریوں کی فہرست 0 271719 5141444 4909882 2022-08-28T10:13:57Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{multiple image |direction = vertical | width = 180 | footer = ہندوستان کے [[روہت شرما]] (ٹاپ) اور [[سچن ٹنڈولکر]] (نیچے) نے ورلڈ کپ میچوں میں سب سے زیادہ سنچریاں (6) بنائی ہیں۔ روہت شرما کے پاس ایک ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا ریکارڈ بھی ہے جنہوں نے 2019ء کرکٹ ورلڈ کپ میں 5 سنچریاں اسکور کیں. | image1 = Rohit Sharma November 2016 (cropped).jpg | image2 = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg }} کرکٹ میں، کسی کھلاڑی کو سنچری مکمل کرنے کے لیے کہا جاتا ہے جب وہ ایک اننگز میں 100 یا اس سے زیادہ رنز بناتا ہے۔ کرکٹ ورلڈ کپ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کی بین الاقوامی چیمپئن شپ ہے۔ اس ایونٹ کا انعقاد کھیل کی گورننگ باڈی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کرتا ہے اور ہر چار سال میں ایک بار منعقد ہوتا ہے۔ 2019ء کے ٹورنامنٹ کے مطابق، 15 مختلف ٹیموں کے 117 کھلاڑیوں نے کل 196 سنچریاں اسکور کی ہیں۔ مستقل ODI کا درجہ رکھنے والی تمام ٹیموں کے کھلاڑیوں نے سنچریاں بنائیں۔اس کے علاوہ، پانچ ٹیموں کے کھلاڑی جن میں عارضی ODI سٹیٹس نے سنچریاں اسکور کی ہیں۔ ہندوستانیوں نے سب سے زیادہ سنچریاں (32) بنائی ہیں، جب کہ آسٹریلیا کے پاس سب سے زیادہ سنچریاں (15) ہیں۔ ====عالمی کپ مقابلوں میں پہلی سنچری==== چیمپئن شپ میں پہلی سنچری انگلینڈ کے [[ڈینس ایمس]] نے اسکور کی تھی جب انہوں نے 1975ء کے ورلڈ کپ میں ہندوستان کے خلاف 137 رنز بنائے تھے۔ اسی دن نیوزی لینڈ کے [[گلین ٹرنر]] نے مشرقی افریقہ کے خلاف ناٹ آؤٹ 171 رنز بنائے۔ یہ اگلے دو ایڈیشنز میں سب سے زیادہ انفرادی مجموعہ رہا جب تک کہ ہندوستانی کرکٹر [[کپل دیو]] نے 1983ء میں زمبابوے کے خلاف ناٹ آؤٹ 175 رنز بنائے۔ اس کے بعد یہ ریکارڈ 1987ء میں [[ویوین رچرڈز]] (181) نے لگاتار توڑا، [[گیری کرسٹن]] (188 ناٹ آؤٹ) 1996ء [[کرس گیل]] (215) اور [[مارٹن گپٹل]] (237 ناٹ آؤٹ) دونوں 2015ء میں۔ سب سے زیادہ سنچریاں (چھ) بنانے کا ریکارڈ ہندوستان کے [[سچن ٹنڈولکر]] اور [[روہت شرما]] کے پاس ہے اور اس کے بعد آسٹریلیا کے [[رکی پونٹنگ]] اور سری لنکا کے [[کمار سنگاکارا]] ہیں۔ ہر پانچ کے ساتھ۔ [[تلکارتنے دلشان]]، [[سوربھ گانگولی]]، [[مہیلا جے وردھنے]]، [[اے بی ڈی ویلیئرز]]، ڈیوڈ وارنر اور [[مارک واہ]] چار، چار سنچریوں کے ساتھ مشترکہ تیسرے نمبر پر ہیں۔ ====2019ء کے ٹورنامنٹ میں عالمی کپ مقابلوں کی خاس بات==== 2019ء کے ٹورنامنٹ میں روہت شرما کی پانچ سنچریاں کسی ایک ٹورنامنٹ میں کسی کھلاڑی کی سب سے زیادہ سنچریاں ہیں۔ سنگاکارا نے 2015ء کے ٹورنامنٹ میں چار سنچریاں اسکور کیں، جب کہ چار کھلاڑی - وا (1996ء)، سوربھ گانگولی (2003ء)، میتھیو ہیڈن (2007ء) اور ڈیوڈ وارنر (2019ء) - نے ایک ہی ٹورنامنٹ میں تین سنچریاں اسکور کیں۔ تیز ترین سنچری (50 گیندوں) کا ریکارڈ آئرلینڈ کے کیون اوبرائن کے پاس ہے۔ 1992 میں زمبابوے کے اینڈی فلاور نے - ورلڈ کپ میں اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا - نے سنچری بنائی۔2015ء کے ٹورنامنٹ میں 38 سنچریاں اسکور کی گئیں، جب کہ 1979ء۔ مقابلے میں صرف دو سنچریاں تھیں۔ ==== عالمی کپ ٹورنامنٹ کے فائنل میں سنچریاں ==== 2015ء تک، فائنل میں چھ سنچریاں اسکور کی گئی ہیں؛ جن میں سے پانچ میں فتوحات حاصل ہوئیں۔ ایڈم گلکرسٹ کا 2007ء کے ورلڈ کپ فائنل میں سری لنکا کے خلاف 149 رنز فائنل میں سب سے زیادہ انفرادی سکور رہے ان کا 72 -بال کی سنچری بھی فائنل میں تیز ترین ہے۔ {| class="wikitable sortable plainrowheaders" |+ کرکٹ عالمی کپ سنچریوں کی فہرست |- ! scope="col" style="width:10px;" class="unsortable" | شمار۔ ! scope="col" style="width:80px;"| کھلاڑی ! scope="col" style="width:50px;"|دوڑیں ! scope="col" style="width:30px;"| گیندیں ! scope="col" style="width:20px;"| چوکے ! scope="col" style="width:20px;"| چھکے ! scope="col" style="width:30px;"| S/R ! scope="col" style="width:100px;"| ٹیم ! scope="col" style="width:100px;"| مخانف ! scope="col" style="width:200px;"| میدان ! scope="col" style="width:100px;"| تاریخ ! scope="col" style="width:20px;"| نتیجہ ! scope="col" style="width:10px;" class="unsortable" | حوالہ |- || 1 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ڈینس|ایمس}} || {{ntsh|13701}} 137{{dagger}} || 147 || 18 || 0 || 93.19 || {{cr|ENG}} || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|1975|6|7}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65035.html |title=1st Match: England v India at Lord's، Jun 7، 1975 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132741/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65035.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 2 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|گلین|ٹرنر}} || {{ntsh|17100}} 171*{{dagger}} || 201 || 16 || 2 || 85.07 || {{cr|NZ}} || {{cr|East Africa}} || || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[برمنگھم]] || {{dts|format=dmy|1975|6|7}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65036.html |title=2nd Match: East Africa v New Zealand at Birmingham، Jun 7، 1975 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132232/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65036.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 3 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کیتھ | فلیچر}} || {{ntsh|13100}} 131 || 147 || 13 || 0 || 89.11 || {{cr|ENG}} || {{cr|NZ}} || [[ٹرینٹ برج]]، [[ناٹنگھم]] || {{dts|format=dmy|1975|6|11}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65039.html |title=5th Match: England v New Zealand at Nottingham، Jun 11، 1975 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132106/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65039.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 4 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ایلن|ٹرنر|dab=کرکٹر}} || {{ntsh|10104}} 101 || 113 || 9 || 1 || 89.38 || {{cr|AUS}} || {{cr|SRI}} || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|1975|6|11}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65041.html |title=7th Match: Australia v Sri Lanka at The Oval، Jun 11، 1975 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132808/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65041.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 5 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|گلین|ٹرنر}} || {{ntsh|11403}} 114* || 177 || 13 || 0 || 64.40 || {{cr|NZ}} || {{cr|IND}} || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[مانچسٹر]] || {{dts|format=dmy|1975|6|14}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65044.html |title=10th Match: India v New Zealand at Manchester، Jun 14، 1975 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132932/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65044.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 6 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کلائیو|لائیڈ}} || {{ntsh|10203}} 102{{double-dagger}} || 85 || 12 || 2 || 120.00 || {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|1975|6|21}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65049.html |title=Final: Australia v West Indies at Lord's، Jun 21، 1975 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131015215301/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65049.html |archive-date=15 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 7 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|گورڈن|گرینیج}} || {{ntsh|10604}} 106* || 173 || 9 || 1 || 61.27 || {{cr|WIN}} || {{cr|IND}} || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[برمنگھم]] || {{dts|format=dmy|1979|6|9}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65050.html |title=1st Match: India v West Indies at Birmingham، Jun 9، 1979 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130921053652/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65050.html |archive-date=21 September 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 8 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ویوین |رچرڈز}} || {{ntsh|13801}} 138*{{double-dagger}} || 157 || 11 || 3 || 87.89 || {{cr|WIN}} || {{cr|ENG}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|1979|6|23}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65063.html |title=Final: England v West Indies at Lord's، Jun 23، 1979 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131115080443/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65063.html |archive-date=15 November 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 9 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ایلن | لیمب}} || {{ntsh|10202}} 102 || 105 || 12 || 2 || 97.14 || {{cr|ENG}} || {{cr|NZ}} || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|1983|6|9}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65064.html |title=1st Match: England v New Zealand at The Oval، Jun 9، 1983 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132136/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65064.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 10 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ڈیوڈ|گاور}} || {{ntsh|13002}} 130 || 120 || 12 || 5 || 108.33 || {{cr|ENG}} || {{cr|SRI}} || [[کاؤنٹی گراؤنڈ، ٹانٹن]]، [[ٹانٹن]] || {{dts|format=dmy|1983|6|11}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65068.html |title=5th Match: England v Sri Lanka at Taunton، Jun 11، 1983 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131109223952/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65068.html |archive-date=9 November 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 11 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ٹریور | چیپل}} || {{ntsh|11002}} 110 || 131 || 11 || 0 || 83.96 || {{cr|AUS}} || {{cr|IND}} || [[ٹرینٹ برج]]، [[ناٹنگھم]] || {{dts|format=dmy|1983|6|13}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65074.html |title=11th Match: Australia v India at Nottingham، Jun 13، 1983 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20120308065438/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65074.html |archive-date=8 March 2012 |url-status=live }}</ref> |- || 12 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|گورڈن|گرینیج}} || {{ntsh|10503}} 105* || 147 || 5 || 1 || 71.42 || {{cr|WIN}} || {{cr|ZIM}} || [[New Road، Worcester|New Road]]، [[ووسٹر]] || {{dts|format=dmy|1983|6|13}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65075.html |title=12th Match: West Indies v Zimbabwe at Worcester، Jun 13، 1983 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130921061208/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65075.html |archive-date=21 September 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 13 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ویوین|رچرڈز}} || {{ntsh|11901}} 119 || 146 || 6 || 1 || 81.50 || {{cr|WIN}} || {{cr|IND}} || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|1983|6|15}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65077.html |title=14th Match: India v West Indies at The Oval، Jun 15، 1983 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004124846/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65077.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 14 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|عمران|خان}} || {{ntsh|10207}} 102* || 133 || 11 || 0 || 76.69 || {{cr|PAK}} || {{cr|SRI}} || [[ہیڈنگلے اسٹیڈیم]]، [[لیڈز]] || {{dts|format=dmy|1983|6|16}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65078.html |title=15th Match: Pakistan v Sri Lanka at Leeds، Jun 16، 1983 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131017153014/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65078.html |archive-date=17 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 15 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کپیل|دیو}} || {{ntsh|17501}} 175*{{dagger}} || 138 || 16 || 6 || 126.81 || {{cr|IND}} || {{cr|ZIM}} || [[Nevill Ground]]، [[رائل ٹینبریج ویلز]] || {{dts|format=dmy|1983|6|18}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65083.html |title=20th Match: India v Zimbabwe at Tunbridge Wells، Jun 18، 1983 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132426/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65083.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 16 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ظہیر|عباس}} || {{ntsh|10307}} 103* || 121 || 6 || 0 || 85.12 || {{cr|PAK}} || {{cr|NZ}} || [[ٹرینٹ برج]]، [[ناٹنگھم]] || {{dts|format=dmy|1983|6|20}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65085.html |title=22nd Match: New Zealand v Pakistan at Nottingham، Jun 20، 1983 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132755/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65085.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 17 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جاوید|میانداد}} || {{ntsh|10303}} 103 || 100 || 6 || 0 || 103.00 || {{cr|PAK}} || {{cr|SRI}} || [[نیاز اسٹیڈیم]]، [[حیدرآباد، سندھ]] || {{dts|format=dmy|1987|10|8}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65091.html |title=1st Match: Pakistan v Sri Lanka at Hyderabad (Sind)، Oct 8، 1987 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132202/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65091.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 18 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جیف|مارش}} || {{ntsh|11000}} 110 || 141 || 7 || 1 || 78.01 || {{cr|AUS}} || {{cr|IND}} || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]]، [[چینائی]]{{efn|name=Madras|Madras has since been renamed as Chennai.}} || {{dts|format=dmy|1987|10|9}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65093.html |title=3rd Match: India v Australia at Chennai، Oct 9، 1987 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132725/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65093.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 19 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ڈیوڈ|ہاؤٹن|dab=کرکٹر}} || {{ntsh|14200}} 142 || 137 || 13 || 6 || 103.64 || {{cr|ZIM}} || {{cr|NZ}} || [[لال بہادر شاستری اسٹیڈیم]]، [[حیدرآباد، دکن]] || {{dts|format=dmy|1987|10|10}} || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65094.html |title=4th Match: New Zealand v Zimbabwe at Hyderabad (Deccan)، Oct 10، 1987 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132043/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65094.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 20 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ڈیسمنڈ | ہینز}} || {{ntsh|10500}} 105 || 124 || 10 || 1 || 84.67 || {{cr|WIN}} || {{cr|SRI}} || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی]]، [[کراچی]] || {{dts|format=dmy|1987|10|13}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=Karachi>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65097.html |title=7th Match: Sri Lanka v West Indies at Karachi، Oct 13، 1987 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132537/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65097.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 21 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ویوین|رچرڈز}} || {{ntsh|18100}} 181{{dagger}} || 125 || 16 || 7 || 144.80 || {{cr|WIN}} || {{cr|SRI}} || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی]]، [[کراچی]] || {{dts|format=dmy|1987|10|13}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Karachi /> |- || 22 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|رمیز|راجہ}} || {{ntsh|11300}} 113 || 148 || 5 || 0 || 76.35 || {{cr|PAK}} || {{cr|ENG}} || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی]]، [[کراچی]] || {{dts|format=dmy|1987|10|20}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65103.html |title=13th Match: Pakistan v England at Karachi، Oct 20، 1987 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132417/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65103.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 23 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سلیم|ملک}} || {{ntsh|10005}} 100 || 95 || 10 || 0 || 105.26 || {{cr|PAK}} || {{cr|SRI}} || [[اقبال اسٹیڈیم]]، [[فیصل آباد]] || {{dts|format=dmy|1987|10|25}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65107.html |title=17th Match: Pakistan v Sri Lanka at Faisalabad، Oct 25، 1987 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132120/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65107.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 24 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جیف|مارش}} || {{ntsh|12601}} 126* || 149 || 12 || 3 || 84.56 || {{cr|AUS}} || {{cr|NZ}} || [[سیکٹر 16 اسٹیڈیم]]، [[چنڈی گڑھ]] || {{dts|format=dmy|1987|10|27}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65110.html |title=20th Match: Australia v New Zealand at Chandigarh، Oct 27، 1987 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65110.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 25 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|رچی|رچرڈسن}} || {{ntsh|11001}} 110 || 135 || 8 || 2 || 81.48 || {{cr|WIN}} || {{cr|PAK}} || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی]]، [[کراچی]] || {{dts|format=dmy|1987|10|30}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65113.html |title=23rd Match: Pakistan v West Indies at Karachi، Oct 30، 1987 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132652/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65113.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 26 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سنیل|گواسکر}} || {{ntsh|10309}} 103* || 88 || 10 || 3 || 117.04 || {{cr|IND}} || {{cr|NZ}} || [[ودربھ کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]]، [[ناگپور]] || {{dts|format=dmy|1987|10|31}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65114.html |title=24th Match: India v New Zealand at Nagpur، Oct 31، 1987 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20111222155930/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65114.html |archive-date=22 December 2011 |url-status=live }}</ref> |- || 27 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|گراہم|گوچ}} || {{ntsh|11500}} 115 || 136 || 11 || 0 || 84.55 || {{cr|ENG}} || {{cr|IND}} || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]]، [[ممبئی]] || {{dts|format=dmy|1987|11|5}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65116.html |title=2nd SF: India v England at Mumbai، Nov 5، 1987 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132831/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65116.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 28 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مارٹن|کرو}} || {{ntsh|10011}} 100* || 134 || 11 || 0 || 74.62 || {{cr|NZ}} || {{cr|AUS}} || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || {{dts|format=dmy|1992|2|22}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=Auckland>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65118.html |title=1st Match: New Zealand v Australia at Auckland، Feb 22، 1992 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132928/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65118.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 29 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ڈیوڈ|بون}} || {{ntsh|10001}} 100 || 133 || 11 || 0 || 75.18 || {{cr|AUS}} || {{cr|NZ}} || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || {{dts|format=dmy|1992|2|22}}<span style="display: none">2</span> || ہارا || <ref name=Auckland /> |- || 30 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اینڈی|فلاور}} || {{ntsh|11502}} 115* || 152 || 8 || 1 || 75.65 || {{cr|ZIM}} || {{cr|SRI}} || [[پوکیکورا پارک]]، [[نیو پلایماؤتھ]] || {{dts|format=dmy|1992|2|23}}<span style="display: none">1</span> || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65120.html |title=3rd Match: Sri Lanka v Zimbabwe at New Plymouth، Feb 23، 1992 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150505162034/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65120.html |archive-date=5 May 2015 |url-status=live }}</ref> |- || 31 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|رمیز|راجہ}} || {{ntsh|10206}} 102* || 158 || 4 || 0 || 64.55 || {{cr|PAK}} || {{cr|WIN}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ملبورن]] || {{dts|format=dmy|1992|2|23}}<span style="display: none">2</span> || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65121.html |title=4th Match: Pakistan v West Indies at Melbourne، Feb 23، 1992 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132214/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65121.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 32 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|عامر|سہیل}} || {{ntsh|11400}} 114 || 136 || 12 || 0 || 83.82 || {{cr|PAK}} || {{cr|ZIM}} || [[بیللیریو اوول]]، [[ہوبارٹ]] || {{dts|format=dmy|1992|2|27}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65124.html |title=7th Match: Pakistan v Zimbabwe at Hobart، Feb 27، 1992 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132349/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65124.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 33 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|فل | سیمنز}} || {{ntsh|11003}} 110 || 125 || 8 || 2 || 88.00 || {{cr|WIN}} || {{cr|SRI}} || [[بیری اوول]]، [[بیری، جنوبی آسٹریلیا]] || {{dts|format=dmy|1992|3|13}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65146.html |title=29th Match: Sri Lanka v West Indies at Berri، Mar 13، 1992 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132325/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65146.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 34 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|رمیز|راجہ}} || {{ntsh|11903}} 119* || 155 || 16 || 0 || 76.77 || {{cr|PAK}} || {{cr|NZ}} || [[لنکاسٹر پارک]]، [[کرائسٹ چرچ]] || {{dts|format=dmy|1992|3|18}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65151.html |title=34th Match: New Zealand v Pakistan at Christchurch، Mar 18، 1992 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004130408/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65151.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 35 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ڈیوڈ|بون}} || {{ntsh|10000}} 100 || 147 || 8 || 0 || 68.02 || {{cr|AUS}} || {{cr|WIN}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ملبورن]] || {{dts|format=dmy|1992|3|18}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65153.html |title=36th Match: Australia v West Indies at Melbourne، Mar 18، 1992 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132902/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65153.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 36 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|نیتھن | ایسٹل}} || {{ntsh|10101}} 101 || 132 || 8 || 2 || 76.51 || {{cr|NZ}} || {{cr|ENG}} || [[سردار پٹیل اسٹیڈیم]]، [[احمد آباد (بھارت)]] || {{dts|format=dmy|1996|2|14}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65157.html |title=1st Match: England v New Zealand at Ahmedabad، Feb 14، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130521065218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65157.html |archive-date=21 May 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 37 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|گیری|کرسٹن}} || {{ntsh|18800}} 188*{{dagger}} || 159 || 13 || 4 || 118.23 || {{cr|RSA}} || {{cr|UAE}} || [[راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[راولپنڈی]] || {{dts|format=dmy|1996|2|16}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65158.html |title=2nd Match: South Africa v United Arab Emirates at Rawalpindi، Feb 16، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130521085808/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65158.html |archive-date=21 May 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 38 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سچن|تندولکر}} || {{ntsh|12700}} 127* || 138 || 15 || 1 || 92.02 || {{cr|IND}} || {{cr|KEN}} || [[بارہ بٹی اسٹیڈیم]]، [[کٹک]] || {{dts|format=dmy|1996|2|18}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65161.html |title=6th Match: India v Kenya at Cuttack، Feb 18، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132430/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65161.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 39 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|گریم | ہک}} || {{ntsh|10407}} 104* || 133 || 6 || 2 || 78.19 || {{cr|ENG}} || {{cr|NED}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || {{dts|format=dmy|1996|2|22}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65166.html |title=11th Match: England v Netherlands at Peshawar، Feb 22، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132615/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65166.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 40 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مارک | واہ}} || {{ntsh|13000}} 130 || 128 || 14 || 1 || 101.56 || {{cr|AUS}} || {{cr|KEN}} || [[اندرا پریادرشنی اسٹیڈیم]]، [[وشاکھاپٹنم]] || {{dts|format=dmy|1996|2|23}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65167.html |title=12th Match: Australia v Kenya at Visakhapatnam، Feb 23، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20120101013848/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65167.html |archive-date=1 January 2012 |url-status=live }}</ref> |- || 41 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مارک | واہ}} || {{ntsh|12600}} 126 || 135 || 8 || 3 || 93.33 || {{cr|AUS}} || {{cr|IND}} || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]]، [[ممبئی]] || {{dts|format=dmy|1996|2|27}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65174.html |title=19th Match: India v Australia at Mumbai، Feb 27، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20120422053451/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65174.html |archive-date=22 April 2012 |url-status=live }}</ref> |- || 42 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|عامر|سہیل}} || {{ntsh|11100}} 111 || 139 || 8 || 0 || 79.85 || {{cr|PAK}} || {{cr|RSA}} || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی]]، [[کراچی]] || {{dts|format=dmy|1996|2|29}} || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65176.html |title=21st Match: Pakistan v South Africa at Karachi، Feb 29، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132024/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65176.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 43 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سچن|تندولکر}} || {{ntsh|13702}} 137 || 137 || 8 || 5 || 100.00 || {{cr|IND}} || {{cr|SRI}} || [[فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم]]، [[دہلی]] || {{dts|format=dmy|1996|3|2}} || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65179.html |title=24th Match: India v Sri Lanka at Delhi، Mar 2، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20121113193002/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65179.html |archive-date=13 November 2012 |url-status=live }}</ref> |- || 44 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|رکی|پونٹنگ}} || {{ntsh|10200}} 102 || 112 || 5 || 1 || 91.07 || {{cr|AUS}} || {{cr|WIN}} || [[سوائی مان سنگھ اسٹیڈیم]]، [[جے پور]] || {{dts|format=dmy|1996|3|4}} || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65181.html |title=26th Match: Australia v West Indies at Jaipur، Mar 4، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132854/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65181.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 45 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اینڈریو | ہڈسن}} || {{ntsh|16100}} 161 || 132 || 13 || 4 || 121.96 || {{cr|RSA}} || {{cr|NED}} || [[راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[راولپنڈی]] || {{dts|format=dmy|1996|3|5}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65182.html |title=27th Match: Netherlands v South Africa at Rawalpindi، Mar 5، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132356/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65182.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 46 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اروندا|ڈی سلوا}} || {{ntsh|14501}} 145 || 115 || 14 || 5 || 126.08 || {{cr|SRI}} || {{cr|KEN}} || [[اسگیریا اسٹیڈیم]]، [[کینڈی]] || {{dts|format=dmy|1996|3|6}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65183.html |title=28th Match: Sri Lanka v Kenya at Kandy، Mar 6، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132005/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65183.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 47 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ونود|کامبلی}} || {{ntsh|10600}} 106 || 110 || 11 || 0 || 96.36 || {{cr|IND}} || {{cr|ZIM}} || [[گرین پارک اسٹیڈیم]]، [[کانپور]] || {{dts|format=dmy|1996|3|6}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65184.html |title=29th Match: India v Zimbabwe at Kanpur، Mar 6، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132747/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65184.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 48 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|براین|لارا}} || {{ntsh|11105}} 111 || 94 || 16 || 0 || 118.08 || {{cr|WIN}} || {{cr|RSA}} || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی]]، [[کراچی]] || {{dts|format=dmy|1996|3|11}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65188.html |title=3rd QF: South Africa v West Indies at Karachi، Mar 11، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132118/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65188.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 49 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کرس | ہیرس|dab=کرکٹر}} || {{ntsh|13001}} 130 || 124 || 13 || 4 || 104.83 || {{cr|NZ}} || {{cr|AUS}} || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]]، [[چینائی]]{{efn|name=Madras|}} || {{dts|format=dmy|1996|3|11}}<span style="display: none">2</span> || ہارا || <ref name=Chennai>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65189.html |title=4th QF: Australia v New Zealand at Chennai، Mar 11، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20120423073048/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65189.html |archive-date=23 April 2012 |url-status=live }}</ref> |- || 50 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مارک | واہ}} || {{ntsh|11004}} 110 || 112 || 6 || 2 || 98.21 || {{cr|AUS}} || {{cr|NZ}} || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]]، [[چینائی]]{{efn|name=Madras}} || {{dts|format=dmy|1996|3|11}}<span style="display: none">3</span> || جیتا || <ref name=Chennai /> |- || 51 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اروندا|ڈی سلوا}} || {{ntsh|10705}} 107*{{double-dagger}} || 124 || 13 || 0 || 86.29 || {{cr|SRI}} || {{cr|AUS}} || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || {{dts|format=dmy|1996|3|17}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65192.html |title=Final: Australia v Sri Lanka at Lahore، Mar 17، 1996 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132812/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65192.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 52 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|راہول | ڈریوڈ}} || {{ntsh|10408}} 104* || 109 || 10 || 0 || 95.41 || {{cr|IND}} || {{cr|KEN}} || [[برسٹل کونٹی گراؤنڈ]]، [[برسٹل]] || {{dts|format=dmy|1999|5|23}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=Bristol>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65207.html |title=15th Match: India v Kenya at Bristol، May 23، 1999 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132508/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65207.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 53 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سچن|تندولکر}} || {{ntsh|14002}} 140* || 101 || 16 || 3 || 138.61 || {{cr|IND}} || {{cr|KEN}} || [[برسٹل کونٹی گراؤنڈ]]، [[برسٹل]] || {{dts|format=dmy|1999|5|23}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Bristol /> |- || 54 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سوربھ|گانگولی}} || {{ntsh|18300}} 183 || 158 || 17 || 7 || 115.82 || {{cr|IND}} || {{cr|SRI}} || [[کاؤنٹی گراؤنڈ، ٹانٹن]]، [[ٹانٹن]] || {{dts|format=dmy|1999|5|26}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=Taunton>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65213.html |title=21st Match: India v Sri Lanka at Taunton، May 26، 1999 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131118152045/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65213.html |archive-date=18 November 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 55 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|راہول|ڈریوڈ}} || {{ntsh|14500}} 145 || 129 || 17 || 1 || 112.40 || {{cr|IND}} || {{cr|SRI}} || [[کاؤنٹی گراؤنڈ، ٹانٹن]]، [[ٹانٹن]] || {{dts|format=dmy|1999|5|26}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Taunton /> |- || 56 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اجے|جادیجا}} || {{ntsh|10010}} 100* || 138 || 7 || 2 || 72.46 || {{cr|IND}} || {{cr|AUS}} || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|1999|6|4}} || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65223.html |title=1st Super: Australia v India at The Oval، Jun 4، 1999 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132032/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65223.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 57 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مارک | واہ}} || {{ntsh|10401}} 104 || 120 || 13 || 0 || 86.66 || {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|1999|6|9}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=Lords>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65227.html |title=5th Super: Australia v Zimbabwe at Lord's، Jun 9، 1999 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20111225125252/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65227.html |archive-date=25 December 2011 |url-status=live }}</ref> |- || 58 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|نیل | جانسن|dab=کرکٹر}} || {{ntsh|13200}} 132* || 144 || 14 || 2 || 91.66 || {{cr|ZIM}} || {{cr|AUS}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|1999|6|9}}<span style="display: none">2</span> || ہارا || <ref name=Lords /> |- || 59 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سعید|انور}} || {{ntsh|10300}} 103 || 144 || 11 || 0 || 71.52 || {{cr|PAK}} || {{cr|ZIM}} || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|1999|6|11}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65229.html |title=7th Super: Pakistan v Zimbabwe at The Oval، Jun 11، 1999 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132259/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65229.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 60 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ہرشل | گِبز}} || {{ntsh|10100}} 101 || 134 || 10 || 1 || 75.37 || {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} || [[ہیڈنگلے اسٹیڈیم]]، [[لیڈز]] || {{dts|format=dmy|1999|6|13}}<span style="display: none">1</span> || ہارا || <ref name=Leeds>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65231.html |title=9th Super: Australia v South Africa at Leeds، Jun 13، 1999 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20120616053635/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65231.html |archive-date=16 June 2012 |url-status=live }}</ref> |- || 61 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اسٹیو | واہ}} || {{ntsh|12002}} 120* || 110 || 10 || 2 || 109.09 || {{cr|AUS}} || {{cr|RSA}} || [[ہیڈنگلے اسٹیڈیم]]، [[لیڈز]] || {{dts|format=dmy|1999|6|13}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Leeds /> |- || 62 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سعید|انور}} || {{ntsh|11306}} 113* || 148 || 9 || 0 || 76.35 || {{cr|PAK}} || {{cr|NZ}} || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[مانچسٹر]] || {{dts|format=dmy|1999|6|16}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65232.html |title=1st SF: New Zealand v Pakistan at Manchester، Jun 16، 1999 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132753/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65232.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 63 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|براین|لارا}} || {{ntsh|11600}} 116 || 134 || 12 || 2 || 86.56 || {{cr|WIN}} || {{cr|RSA}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || {{dts|format=dmy|2003|2|9}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65235.html |title=1st Match: South Africa v West Indies at Cape Town، Feb 9، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004130416/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65235.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 64 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کریگ|وشارٹ}} || {{ntsh|17200}} 172* || 151 || 18 || 3 || 113.90 || {{cr|ZIM}} || {{cr|NAM}} || [[ہرارے اسپورٹس کلب]]، [[ہرارے]] || {{dts|format=dmy|2003|2|10}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65236.html |title=2nd Match: Zimbabwe v Namibia at Harare، Feb 10، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132519/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65236.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 65 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سنتھ|جے سوریا}} || {{ntsh|12000}} 120 || 125 || 14 || 0 || 96.00 || {{cr|SRI}} || {{cr|NZ}} || [[مانگاونگ اوول]]، [[بلومفونٹین]] || {{dts|format=dmy|2003|2|10}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Bloemfontein>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65237.html |title=3rd Match: New Zealand v Sri Lanka at Bloemfontein، Feb 10، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132908/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65237.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 66 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سکاٹ | اسٹائرس}} || {{ntsh|14100}} 141 || 125 || 3 || 6 || 112.80 || {{cr|NZ}} || {{cr|SRI}} || [[مانگاونگ اوول]]، [[بلومفونٹین]] || {{dts|format=dmy|2003|2|10}}<span style="display: none">3</span> || ہارا || <ref name=Bloemfontein /> |- || 67 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اینڈریو | سائمنڈز}} || {{ntsh|14301}} 143* || 125 || 18 || 2 || 114.40 || {{cr|AUS}} || {{cr|PAK}} || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || {{dts|format=dmy|2003|2|11}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65238.html |title=4th Match: Australia v Pakistan at Johannesburg، Feb 11، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132523/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65238.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 68 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ہرشل | گِبز}} || {{ntsh|14300}} 143 || 141 || 19 || 3 || 101.41 || {{cr|RSA}} || {{cr|NZ}} || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || {{dts|format=dmy|2003|2|16}}<span style="display: none">1</span> || ہارا || <ref name=Johannesburg>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65248.html |title=15th Match: South Africa v New Zealand at Johannesburg، Feb 16، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131219012504/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65248.html |archive-date=19 December 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 69 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اسٹیفن | فلیمنگ}} || {{ntsh|13401}} 134* || 132 || 21 || 0 || 101.51 || {{cr|NZ}} || {{cr|RSA}} || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || {{dts|format=dmy|2003|2|16}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Johannesburg /> |- || 70 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جان|ڈیوسن|dab=کینیڈین کرکٹر}} || {{ntsh|11106}} 111 || 76 || 8 || 6 || 146.05 || {{cr|CAN}} || {{cr|WIN}} || [[سپراسپورٹ پارک]]، [[سینچورین، گاؤٹینگ]] || {{dts|format=dmy|2003|2|23}}<span style="display: none">1</span> || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65256.html |title=24th Match: Canada v West Indies at Centurion، Feb 23، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131101140355/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65256.html |archive-date=1 November 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 71 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سچن|تندولکر}} || {{ntsh|15200}} 152 || 151 || 18 || 0 || 100.66 || {{cr|IND}} || {{cr|NAM}} || [[سٹی اوول]]، [[پیٹرماریٹزبرگ]] || {{dts|format=dmy|2003|2|23}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Pietermaritzburg>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65257.html |title=25th Match: India v Namibia at Pietermaritzburg، Feb 23، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004130423/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65257.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 72 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سوربھ|گانگولی}} || {{ntsh|11201}} 112* || 119 || 6 || 4 || 94.11 || {{cr|IND}} || {{cr|NAM}} || [[سٹی اوول]]، [[پیٹرماریٹزبرگ]] || {{dts|format=dmy|2003|2|23}}<span style="display: none">3</span> || جیتا || <ref name=Pietermaritzburg /> |- || 73 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سعید|انور}} || {{ntsh|10103}} 101 || 126 || 7 || 0 || 80.15 || {{cr|PAK}} || {{cr|IND}} || [[سپراسپورٹ پارک]]، [[سینچورین، گاؤٹینگ]] || {{dts|format=dmy|2003|3|1}} || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65268.html |title=36th Match: India v Pakistan at Centurion، Mar 1، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130925042631/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65268.html |archive-date=25 September 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 74 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|فیکو | کلوپنبرگ}} || {{ntsh|12100}} 121 || 142 || 6 || 4 || 85.21 || {{cr|NED}} || {{cr|NAM}} || [[مانگاونگ اوول]]، [[بلومفونٹین]] || {{dts|format=dmy|2003|3|3}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=Ned>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65271.html |title=39th Match: Namibia v Netherlands at Bloemfontein، Mar 3، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132340/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65271.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 75 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کلاس جان وین|نورٹ وجک}} || {{ntsh|13402}} 134* || 129 || 11 || 3 || 103.87 || {{cr|NED}} || {{cr|NAM}} || [[مانگاونگ اوول]]، [[بلومفونٹین]] || {{dts|format=dmy|2003|3|3}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Ned /> |- || 76 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ماروان|اتاپاتو}} || {{ntsh|12400}} 124 || 129 || 18 || 0 || 96.12 || {{cr|SRI}} || {{cr|RSA}} || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || {{dts|format=dmy|2003|3|3}}<span style="display: none">2</span> || Tied || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65272.html |title=40th Match: South Africa v Sri Lanka at Durban، Mar 3، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150714023157/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65272.html |archive-date=14 July 2015 |url-status=live }}</ref> |- || 77 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کرس|گیل}} || {{ntsh|11900}} 119 || 151 || 8 || 2 || 78.80 || {{cr|WIN}} || {{cr|KEN}} || [[ڈی بیئرز ڈائمنڈ اوول]]، [[کمبرلی، شمالی کیپ]] || {{dts|format=dmy|2003|3|4}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65274.html |title=42nd Match: Kenya v West Indies at Kimberley، Mar 4، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132210/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65274.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 78 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|رکی|پونٹنگ}} || {{ntsh|11401}} 114 || 109 || 8 || 4 || 104.58 || {{cr|AUS}} || {{cr|SRI}} || [[سپراسپورٹ پارک]]، [[سینچورین، گاؤٹینگ]] || {{dts|format=dmy|2003|3|7}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65275.html |title=1st Super: Australia v Sri Lanka at Centurion، Mar 7، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132146/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65275.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 79 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سوربھ|گانگولی}} || {{ntsh|10706}} 107* || 120 || 11 || 2 || 89.16 || {{cr|IND}} || {{cr|KEN}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || {{dts|format=dmy|2003|3|7}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65276.html |title=2nd Super: India v Kenya at Cape Town، Mar 7، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132646/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65276.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 80 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|نیتھن | ایسٹل}} || {{ntsh|10209}} 102* || 122 || 11 || 0 || 83.60 || {{cr|NZ}} || {{cr|ZIM}} || [[مانگاونگ اوول]]، [[بلومفونٹین]] || {{dts|format=dmy|2003|3|8}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65277.html |title=3rd Super: New Zealand v Zimbabwe at Bloemfontein، Mar 8، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130921061516/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65277.html |archive-date=21 September 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 81 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ماروان|اتاپاتو}} || {{ntsh|10306}} 103* || 127 || 7 || 0 || 81.10 || {{cr|SRI}} || {{cr|ZIM}} || [[بفیلو پارک]]، [[ایسٹ لندن، مشرقی کیپ]] || {{dts|format=dmy|2003|3|15}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65282.html |title=8th Super: Sri Lanka v Zimbabwe at East London، Mar 15، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132732/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65282.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 82 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سوربھ|گانگولی}} || {{ntsh|11108}} 111* || 114 || 5 || 5 || 97.36 || {{cr|IND}} || {{cr|KEN}} || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || {{dts|format=dmy|2003|3|20}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65285.html |title=2nd SF: India v Kenya at Durban، Mar 20، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132003/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65285.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 83 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|رکی|پونٹنگ}} || {{ntsh|14001}} 140*{{double-dagger}} || 121 || 4 || 8 || 115.70 || {{cr|AUS}} || {{cr|IND}} || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || {{dts|format=dmy|2003|3|23}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65286.html |title=Final: Australia v India at Johannesburg، Mar 23، 2003 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150428100407/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65286.html |archive-date=28 April 2015 |url-status=live }}</ref> |- || 84 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|رکی|پونٹنگ}} || {{ntsh|11304}} 113 || 93 || 9 || 5 || 121.50 || {{cr|AUS}} || {{cr|SCO}} || [[وارنر پارک اسپورٹنگ کمپلیکس]]، [[باسیتیر]] || {{dts|format=dmy|2007|3|14}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247458.html |title=2nd Match، Group A: Australia v Scotland at Basseterre، Mar 14، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132525/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247458.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 85 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جیریمی | برے|dab=کرکٹر}} || {{ntsh|11503}} 115* || 137 || 10 || 2 || 83.94 || {{cr|IRE}} || {{cr|ZIM}} || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا]] || {{dts|format=dmy|2007|3|15}} || Tied || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247461.html |title=5th Match، Group D: Ireland v Zimbabwe at Kingston، Mar 15، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150924163041/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247461.html |archive-date=24 September 2015 |url-status=live }}</ref> |- || 86 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جیکس|کیلس}} || {{ntsh|12802}} 128* || 109 || 11 || 5 || 117.43 || {{cr|RSA}} || {{cr|NED}} || [[وارنر پارک اسپورٹنگ کمپلیکس]]، [[باسیتیر]] || {{dts|format=dmy|2007|3|16}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247462.html |title=7th Match، Group A: Netherlands v South Africa at Basseterre، Mar 16، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20110102032457/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247462.html |archive-date=2 January 2011 |url-status=live }}</ref> |- || 87 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|بریڈ | ہوج}} || {{ntsh|12300}} 123 || 89 || 8 || 7 || 138.20 || {{cr|AUS}} || {{cr|NED}} || [[وارنر پارک اسپورٹنگ کمپلیکس]]، [[باسیتیر]] || {{dts|format=dmy|2007|3|18}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247466.html |title=10th Match، Group A: Australia v Netherlands at Basseterre، Mar 18، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132904/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247466.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 88 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|وریندر|سہواگ}} || {{ntsh|11402}} 114 || 87 || 17 || 3 || 131.03 || {{cr|IND}} || {{cr|BER}} || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || {{dts|format=dmy|2007|3|19}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247468.html |title=12th Match، Group B: Bermuda v India at Port of Spain، Mar 19، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132852/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247468.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 89 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سنتھ|جے سوریا}} || {{ntsh|10901}} 109 || 87 || 7 || 7 || 125.28 || {{cr|SRI}} || {{cr|BAN}} || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || {{dts|format=dmy|2007|3|21}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247472.html |title=16th Match، Group B: Bangladesh v Sri Lanka at Port of Spain، Mar 21، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132041/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247472.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 90 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|عمران|نذیر|عمران نذیر }} || {{ntsh|16000}} 160 || 121 || 14 || 8 || 132.23 || {{cr|PAK}} || {{cr|ZIM}} || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا]] || {{dts|format=dmy|2007|3|21}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247473.html |title=17th Match، Group D: Pakistan v Zimbabwe at Kingston، Mar 21، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130927010517/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247473.html |archive-date=27 September 2013 |url-status=live }}</ref> |-عمران نذیر || 91 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|لو | ونسنٹ}} || {{ntsh|10103}} 101 || 117 || 9 || 1 || 86.32 || {{cr|NZ}} || {{cr|CAN}} || [[ڈیرن سیمی نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[جزیرہ گروس]] || {{dts|format=dmy|2007|3|22}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247475.html |title=18th Match، Group C: Canada v New Zealand at Gros Islet، Mar 22، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132658/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247475.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 92 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|شیو نارائن|چندر پال}} || {{ntsh|10210}} 102* || 113 || 10 || 4 || 90.26 || {{cr|WIN}} || {{cr|IRE}} || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا]] || {{dts|format=dmy|2007|3|23}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247477.html |title=21st Match، Group D: West Indies v Ireland at Kingston، Mar 23، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132157/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247477.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 93 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|میتھیو | ہیڈن}} || {{ntsh|10108}} 101 || 68 || 14 || 4 || 148.52 || {{cr|AUS}} || {{cr|RSA}} || [[وارنر پارک اسپورٹنگ کمپلیکس]]، [[باسیتیر]] || {{dts|format=dmy|2007|3|24}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247478.html |title=22nd Match، Group A: Australia v South Africa at Basseterre، Mar 24، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20111023044907/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247478.html |archive-date=23 October 2011 |url-status=live }}</ref> |- || 94 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|میتھیو | ہیڈن}} || {{ntsh|15801}} 158 || 143 || 14 || 4 || 110.48 || {{cr|AUS}} || {{cr|WIN}} || [[سر ویوین رچرڈز اسٹیڈیم]]، [[سر ویوین رچرڈز اسٹیڈیم]] || {{dts|format=dmy|2007|3|27}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247481.html |title=25th Match، Super Eights: West Indies v Australia at North Sound، Mar 27–28، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20120225063320/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247481.html |archive-date=25 February 2012 |url-status=live }}</ref> |- || 95 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سنتھ | جے سوریا}} || {{ntsh|11501}} 115 || 101 || 10 || 4 || 113.86 || {{cr|SRI}} || {{cr|WIN}} || [[پروویڈنس اسٹیڈیم]]، [[پروویڈنس، گیانا]] || {{dts|format=dmy|2007|4|1}} || جیتا ||<ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247486.html |title=30th Match، Super Eights: West Indies v Sri Lanka at Providence، Apr 1، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132404/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247486.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 96 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اسٹیفن | فلیمنگ}} || {{ntsh|10212}} 102* || 92 || 10 || 3 || 110.86 || {{cr|NZ}} || {{cr|BAN}} || [[سر ویوین رچرڈز اسٹیڈیم]]، [[سر ویوین رچرڈز اسٹیڈیم]] || {{dts|format=dmy|2007|4|2}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247487.html |title=31st Match، Super Eights: Bangladesh v New Zealand at North Sound، Apr 2، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132011/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247487.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 97 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کیون | پیٹرسن}} || {{ntsh|10400}} 104 || 122 || 6 || 1 || 85.24 || {{cr|ENG}} || {{cr|AUS}} || [[سر ویوین رچرڈز اسٹیڈیم]]، [[سر ویوین رچرڈز اسٹیڈیم]] || {{dts|format=dmy|2007|4|8}} || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247491.html |title=35th Match، Super Eights: Australia v England at North Sound، Apr 8، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004124853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247491.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 98 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اے بی|ڈی ویلیئرز}} || {{ntsh|14600}} 146 || 130 || 12 || 5 || 112.30 || {{cr|RSA}} || {{cr|WIN}} || [[نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم (گریناڈا)]]، [[سینٹ جارجز]] || {{dts|format=dmy|2007|4|10}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247493.html |title=37th Match، Super Eights: West Indies v South Africa at St George's، Apr 10، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20121119131611/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247493.html |archive-date=19 November 2012 |url-status=live }}</ref> |- || 99 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سکاٹ | اسٹائرس}} || {{ntsh|11107}} 111* || 157 || 8 || 0 || 70.70 || {{cr|NZ}} || {{cr|SRI}} || [[نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم (گریناڈا)]]، [[سینٹ جارجز]] || {{dts|format=dmy|2007|4|12}} || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247495.html |title=39th Match، Super Eights: New Zealand v Sri Lanka at St George's، Apr 12، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132316/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247495.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 100 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|میتھیو | ہیڈن}} || {{ntsh|10302}} 103 || 100 || 10 || 2 || 103.00 || {{cr|AUS}} || {{cr|NZ}} || [[نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم (گریناڈا)]]، [[سینٹ جارجز]] || {{dts|format=dmy|2007|4|20}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247503.html |title=47th Match، Super Eights: Australia v New Zealand at St George's، Apr 20، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20110928085136/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247503.html |archive-date=28 September 2011 |url-status=live }}</ref> |- || 101 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کیون | پیٹرسن}} || {{ntsh|10007}} 100 || 91 || 10 || 1 || 109.89 || {{cr|ENG}} || {{cr|WIN}} || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || {{dts|format=dmy|2007|4|21}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247504.html |title=48th Match، Super Eights: West Indies v England at Bridgetown، Apr 21، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132527/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247504.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 102 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مہیلا|جے وردھنے}} || {{ntsh|11504}} 115* || 109 || 10 || 3 || 105.50 || {{cr|SRI}} || {{cr|NZ}} || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا]] || {{dts|format=dmy|2007|4|24}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247505.html |title=1st Semi-Final: New Zealand v Sri Lanka at Kingston، Apr 24، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132845/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247505.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 103 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ایڈم|گلکرسٹ}} || {{ntsh|14900}} 149{{double-dagger}} || 104 || 13 || 8 || 143.26 || {{cr|AUS}} || {{cr|SRI}} || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || {{dts|format=dmy|2007|4|28}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247507.html |title=Final: Australia v Sri Lanka at Bridgetown، Apr 28، 2007 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004131955/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/247507.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 104 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|وریندر | سہواگ}} || {{ntsh|17500}} 175 || 140 || 14 || 5 || 125.00 || {{cr|IND}} || {{cr|BAN}} || [[شیر بنگلہ نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ڈھاکہ]] || {{dts|format=dmy|2011|2|19}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=Mirpur>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433558.html |title=1st Match، Group B: Bangladesh v India at Dhaka، Feb 19، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131020185350/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433558.html |archive-date=20 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 105 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ویرات | کوہلی}} || {{ntsh|10013}} 100* || 83 || 8 || 2 || 120.48 || {{cr|IND}} || {{cr|BAN}} || [[شیر بنگلہ نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ڈھاکہ]] || {{dts|format=dmy|2011|2|19}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Mirpur /> |- || 106 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مہیلا|جے وردھنے}} || {{ntsh|10009}} 100 || 81 || 9 || 1 || 123.45 || {{cr|SRI}} || {{cr|CAN}} || [[ماہندا راجا پاکسا بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ہامبانتوتا]]|| {{dts|format=dmy|2011|2|20}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433560.html |title=3rd Match، Group A: Sri Lanka v Canada at Hambantota، Feb 20، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20110102092107/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433560.html |archive-date=2 January 2011 |url-status=live }}</ref> |- || 107 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ریان |ٹین ڈوشیٹ}} || {{ntsh|11902}} 119 || 110 || 9 || 3 || 108.18 || {{cr|NED}} || {{cr|ENG}} || [[ودربھ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]]، [[ناگپور]] || {{dts|format=dmy|2011|2|22}} || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433562.html |title=5th Match، Group B: England v Netherlands at Nagpur، Feb 22، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132601/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433562.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 108 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اے بی|ڈی ویلیئرز}} || {{ntsh|10707}} 107* || 105 || 8 || 2 || 101.90 || {{cr|RSA}} || {{cr|WIN}} || [[فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم]]، [[دہلی]] || {{dts|format=dmy|2011|2|24}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433564.html |title=7th Match، Group B: South Africa v West Indies at Delhi، Feb 24، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20120626170543/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433564.html |archive-date=26 June 2012 |url-status=live }}</ref> |- || 109 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سچن|ٹنڈولکر}} || {{ntsh|12001}} 120 || 115 || 10 || 5 || 104.34 || {{cr|IND}} || {{cr|ENG}} || [[ایم چناسوامی اسٹیڈیم]]، [[بنگلور]] || {{dts|format=dmy|2011|2|27}}<span style="display: none">1</span> || Tied || <ref name=bangalore>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433568.html |title=11th Match، Group B: India v England at Bangalore، Feb 27، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131204020311/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433568.html |archive-date=4 December 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 110 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اینڈریو | اسٹراس}} || {{ntsh|15800}} 158 || 145 || 18 || 1 || 108.96 || {{cr|ENG}} || {{cr|IND}} || [[ایم چناسوامی اسٹیڈیم]]، [[بنگلور]] || {{dts|format=dmy|2011|2|27}}<span style="display: none">2</span> || Tied || <ref name=bangalore /> |- || 111 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کیون | او برائن|dab=کرکٹر}} || {{ntsh|11305}} 113 || 63 || 13 || 6 || 179.37 || {{cr|IRE}} || {{cr|ENG}} || [[ایم چناسوامی اسٹیڈیم]]، [[بنگلور]] || {{dts|format=dmy|2011|3|2}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433572.html |title=15th Match، Group B: England v Ireland at Bangalore، Mar 2، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132009/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433572.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 112 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ہاشم | آملہ}} || {{ntsh|11301}} 113 || 130 || 8 || 0 || 86.92 || {{cr|RSA}} || {{cr|NED}} || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی آئی ایس بندرا اسٹیڈیم]]، [[اجیت گڑھ]] || {{dts|format=dmy|2011|3|3}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=Mohali>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433573.html |title=16th Match، Group B: Netherlands v South Africa at Mohali، Mar 3، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20121110152928/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433573.html |archive-date=10 November 2012 |url-status=live }}</ref> |- || 113 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اے بی|ڈی ویلیئرز}} || {{ntsh|13400}} 134 || 98 || 13 || 4 || 136.73 || {{cr|RSA}} || {{cr|NED}} || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی آئی ایس بندرا اسٹیڈیم]]، [[اجیت گڑھ]] || {{dts|format=dmy|2011|3|3}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Mohali /> |- || 114 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|راس | ٹیلر}} || {{ntsh|13101}} 131* || 124 || 8 || 7 || 105.64 || {{cr|NZ}} || {{cr|PAK}} || [[پالیکیلے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[کینڈی]] || {{dts|format=dmy|2011|3|8}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433581.html |title=24th Match، Group A: New Zealand v Pakistan at Pallekele، Mar 8، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160421032216/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433581.html |archive-date=21 April 2016 |url-status=live }}</ref> |- || 115 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اپل |تھرنگا}} || {{ntsh|13300}} 133 || 141 || 17 || 0 || 94.32 || {{cr|SRI}} || {{cr|ZIM}} || [[پالیکیلے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[کینڈی]] || {{dts|format=dmy|2011|3|10}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=Pallekele>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433583.html |title=26th Match، Group A: Sri Lanka v Zimbabwe at Pallekele، Mar 10، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132204/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433583.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 116 ! scope="row" style"text-align:right;"|{{sortname|تلکارتنے|دلشان}} || {{ntsh|14400}} 144 || 131 || 16 || 1 || 109.92 || {{cr|SRI}} || {{cr|ZIM}} || [[پالیکیلے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[کینڈی]] || {{dts|format=dmy|2011|3|10}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Pallekele /> |- || 117 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ڈیون | سمتھ}} || {{ntsh|10700}} 107 || 133 || 11 || 1 || 80.45 || {{cr|WIN}} || {{cr|IRE}} || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی آئی ایس بندرا اسٹیڈیم]]، [[اجیت گڑھ]] || {{dts|format=dmy|2011|3|11}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433584.html |title=27th Match، Group B: Ireland v West Indies at Mohali، Mar 11، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131002074009/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433584.html |archive-date=2 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 118 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سچن|ٹنڈولکر}} || {{ntsh|11104}} 111 || 101 || 8 || 3 || 109.90 || {{cr|IND}} || {{cr|RSA}} || [[ودربھ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]]، [[ناگپور]] || {{dts|format=dmy|2011|3|12}} || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433586.html |title=29th Match، Group B: India v South Africa at Nagpur، Mar 12، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131204020150/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433586.html |archive-date=4 December 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 119 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|برینڈن|میکولم}} || {{ntsh|10105}} 101 || 109 || 12 || 2 || 92.66 || {{cr|NZ}} || {{cr|CAN}} || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]]، [[ممبئی]] || {{dts|format=dmy|2011|3|13}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433587.html |title=30th Match، Group A: Canada v New Zealand at Mumbai، Mar 13، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132028/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433587.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 120 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ریان |ٹین ڈوشیٹ}} || {{ntsh|10601}} 106 || 108 || 13 || 1 || 98.14 || {{cr|NED}} || {{cr|IRE}} || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکاتا]]{{efn|name=Calcutta|Calcutta has since been renamed as Kolkata.}} || {{dts|format=dmy|2011|3|18}}<span style="display: none">1</span> || ہارا || <ref name=Kolkata>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433595.html |title=37th Match، Group B: Ireland v Netherlands at Kolkata، Mar 18، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132250/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433595.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 121 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|پال | سٹرلنگ}} || {{ntsh|10107}} 101 || 72 || 14 || 2 || 140.27 || {{cr|IRE}} || {{cr|NED}} || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکاتا]]{{efn|name=Calcutta}} || {{dts|format=dmy|2011|3|18}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Kolkata /> |- || 122 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کمار|سنگاکارا}} || {{ntsh|11101}} 111 || 128 || 12 || 2 || 86.71 || {{cr|SRI}} || {{cr|NZ}} || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]]، [[ممبئی]] || {{dts|format=dmy|2011|3|18}}<span style="display: none">3</span> || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433594.html |title=38th Match، Group A: New Zealand v Sri Lanka at Mumbai، Mar 18، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20120421124757/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433594.html |archive-date=21 April 2012 |url-status=live }}</ref> |- || 123 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|یوراج | سنگھ}} || {{ntsh|11303}} 113 || 123 || 10 || 2 || 91.86 || {{cr|IND}} || {{cr|WIN}} || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]]، [[چینائی]] || {{dts|format=dmy|2011|3|20}} || جیتا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433599.html |title=42nd Match، Group B: India v West Indies at Chennai، Mar 20، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20151027023104/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433599.html |archive-date=27 October 2015 |url-status=live }}</ref> |- || 124 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|رکی | پونٹنگ}} || {{ntsh|10402}} 104 || 118 ||7 || 1 || 88.13 || {{cr|AUS}} || {{cr|IND}} || [[سردار پٹیل اسٹیڈیم]]، [[احمد آباد (بھارت)]] || {{dts|format=dmy|2011|3|24}} || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433601.html |title=2nd Quarter-Final: India v Australia at Ahmedabad، Mar 24، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132448/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433601.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 125 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|تلکارتنے|دلشان}} || {{ntsh|10810}} 108* || 115 ||10 || 2 || 93.91 || {{cr|SRI}} || {{cr|ENG}} || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]] || {{dts|format=dmy|2011|3|26}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=Premadasa>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433603.html |title=4th Quarter-Final: Sri Lanka v England at Colombo (RPS)، Mar 26، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132504/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433603.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 126 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اپل |تھرنگا}} || {{ntsh|10208}} 102* || 122 ||12 || 1 || 83.60 || {{cr|SRI}} || {{cr|ENG}} || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]] || {{dts|format=dmy|2011|3|26}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=Premadasa /> |- || 127 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مہیلا|جے وردھنے}} || {{ntsh|10308}} 103*{{double-dagger}} || 88 ||13 || 0 || 117.04 || {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]]، [[ممبئی]] || {{dts|format=dmy|2011|4|2}} || ہارا || <ref>{{cite news |url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433606.html |title=Final: India v Sri Lanka at Mumbai، Apr 2، 2011 &#124; Cricket Scorecard |work=ESPNcricinfo |access-date=29 September 2013 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131004132608/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/433606.html |archive-date=4 October 2013 |url-status=live }}</ref> |- || 128 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ایرون | فنچ}} || {{ntsh|13500}} 135 || 128 || 12 || 3 || 105.46 || {{cr|AUS}} || {{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ملبورن]] || {{dts|format=dmy|2015|2|14}} || جیتا || <ref>{{cite web|title=ICC Cricket World Cup – 2nd match، Pool A – Australia v England|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656401.html|publisher=ESPNCricinfo|access-date=17 February 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150215154956/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656401.html|archive-date=15 February 2015|url-status=live}}</ref> |- || 129 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ڈیوڈ | ملر|dab=جنوبی افریقی کرکٹر}} || {{ntsh|13802}} 138* || 92 || 7 || 9 || 150.00|| {{cr|RSA}} || {{cr|ZIM}} || [[سیڈون پارک]]، [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ]] || {{dts|format=dmy|2015|2|15}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=SAFvZIM>{{cite news|title=ICC Cricket World Cup – 3rd match، Pool B ICC Cricket World Cup – 3rd match، Pool B – South Africa v Zimbabwe|url=http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656403.html|work=ESPNcricinfo|access-date=17 February 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150217130445/http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656403.html|archive-date=17 February 2015|url-status=live}}</ref> |- || 130 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جے پی | ڈومینی}} || {{ntsh|11505}} 115* || 100 || 9 || 3 || 115.00|| {{cr|RSA}} || {{cr|ZIM}} || [[سیڈون پارک]]، [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ]] || {{dts|format=dmy|2015|2|15}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=SAFvZIM /> |- || 131 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ویرات | کوہلی}} || {{ntsh|10702}} 107 || 126 || 8 || 0 || 84.92 || {{cr|IND}} || {{cr|PAK}} || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || {{dts|format=dmy|2015|2|15}}<span style="display: none">3</span> || جیتا || <ref>{{cite web|title=ICC Cricket World Cup – 4th match، Pool B – India vs Pakistan|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656405.html|publisher=ESPNCricinfo|access-date=17 February 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150430132256/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656405.html|archive-date=30 April 2015|url-status=live}}</ref> |- || 132 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|لینڈل |سمنز}} || {{ntsh|10204}} 102 || 84 || 9 || 5 || 121.42|| {{cr|WIN}} || {{cr|IRE}} || [[سکسٹن اوول]]، [[نیلسن، نیوزی لینڈ]] || {{dts|format=dmy|2015|2|16}} || ہارا || <ref>{{cite web|title=ICC Cricket World Cup – 5th match، Pool B – West Indies vs Ireland|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656407.html|publisher=ESPNCricinfo|access-date=17 February 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150218002322/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656407.html|archive-date=18 February 2015|url-status=live}}</ref> |- || 133 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مہیلا|جے وردھنے}} || {{ntsh|10002}} 100 || 120 || 8 || 1 || 83.33 || {{cr|SL}} || {{cr|AFG}} || [[یونیورسٹی اوول، ڈنیڈن]]، [[ڈنیڈن]] || {{dts|format=dmy|2015|2|22}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref>{{cite web|title=ICC Cricket World Cup – 12th match، Pool A – Sri Lanka vs Afghanistan|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656421.html|publisher=ESPNCricinfo|access-date=22 February 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150223115845/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656421.html|archive-date=23 February 2015|url-status=live}}</ref> |- || 134 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|شیکھر|دھون}} || {{ntsh|13700}} 137 || 146 || 16 || 2 || 93.80 || {{cr|IND}} || {{cr|RSA}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ملبورن]] || {{dts|format=dmy|2015|2|22}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656423.html|title=13th Match، Pool B: India v South Africa at Melbourne، Feb 22، 2015 – Cricket Scorecard|publisher=ESPNCricinfo|access-date=22 February 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150223115851/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656423.html|archive-date=23 February 2015|url-status=live}}</ref> |- || 135 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|معین|علی}} || {{ntsh|12800}} 128|| 107 || 12 || 5 || 119.62 || {{cr|ENG}} || {{cr|Scotland}} || [[ہاگلے اوول]]، [[کرائسٹ چرچ]] || {{dts|format=dmy|2015|2|23}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656425.html|title=14th Match، Pool A: England v Scotland at Christchurch، Feb 23، 2015 – Cricket Scorecard|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150309080112/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656425.html|archive-date=9 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 136 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کرس|گیل}} || {{ntsh|21500}} 215{{dagger}} || 147 || 10 || 16 || 146.26 || {{cr|WIN}} || {{cr|ZIM}} || [[مانوکا اوول]]، [[کینبرا]] || {{dts|format=dmy|2015|2|24}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=WIvZIM>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656427.html|title=15th Match، Pool B: West Indies v Zimbabwe at Canberra، Feb 24، 2015 – Cricket Scorecard|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150306083303/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656427.html|archive-date=6 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 137 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مارلن | سیموئلز}} || {{ntsh|13301}} 133*|| 156 || 11 || 3 || 85.26 || {{cr|WIN}} || {{cr|ZIM}} || [[مانوکا اوول]]، [[کینبرا]] || {{dts|format=dmy|2015|2|24}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=WIvZIM /> |- || 138 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|شیمان|انور}} || {{ntsh|10603}} 106 || 83 || 10 || 1 || 127.71 || {{cr|UAE}} || {{cr|IRE}} || [[گابا]]، [[برسبین]] || {{dts|format=dmy|2015|2|25}} || ہارا || <ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656429.html|title=16th Match، Pool B: Ireland v United Arab Emirates at Brisbane، Feb 25، 2015 – Cricket Scorecard|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150306083311/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656429.html|archive-date=6 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 139 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|تلکارتنے|دلشان}} || {{ntsh|16101}} 161*|| 146|| 22|| 0 || 110.27 || {{cr|SRI}} || {{cr|BAN}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ملبورن]] || {{dts|format=dmy|2015|2|26}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=SLvBAN>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656433.html|title=18th Match، Pool A: Bangladesh v Sri Lanka at Melbourne، Feb 26، 2015 – Cricket Scorecard|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150306083312/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656433.html|archive-date=6 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 140 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کمار|سنگاکارا}} || {{ntsh|10504}} 105*|| 76|| 13|| 1 || 138.15 || {{cr|SRI}} || {{cr|BAN}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ملبورن]] || {{dts|format=dmy|2015|2|26}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=SLvBAN /> |- || 141 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اے بی|ڈی ویلیئرز}} || {{ntsh|16200}} 162*|| 66|| 17|| 8 || 245.45 || {{cr|RSA}} || {{cr|WIN}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]]، [[سڈنی]] || {{dts|format=dmy|2015|2|27}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656435.html|title=19th Match، Pool B: South Africa v West Indies at Sydney، Feb 27، 2015 – Cricket Scorecard|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150924180440/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656435.html|archive-date=24 September 2015|url-status=live}}</ref> |- || 142 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جو|روٹ}} || {{ntsh|12102}} 121|| 108|| 14|| 2 || 112.03 || {{cr|ENG}} || {{cr|SRI}} || [[ویلنگٹن علاقائی اسٹیڈیم]]، [[ویلنگٹن]] || {{dts|format=dmy|2015|3|1}}<span style="display: none">1</span> || ہارا || <ref name=ENGvSL>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656441.html|title=22nd Match، Pool A: England v Sri Lanka at Wellington، Mar 1، 2015 – Cricket Scorecard|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20170531192845/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656441.html|archive-date=31 May 2017|url-status=live}}</ref> |- || 143 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|لہیرو | تھریمانے}} || {{ntsh|13900}} 139* || 143 || 13 || 2 || 97.20 || {{cr|SRI}} || {{cr|ENG}} || [[ویلنگٹن علاقائی اسٹیڈیم]]، [[ویلنگٹن]] || {{dts|format=dmy|2015|3|1}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=ENGvSL /> |- || 144 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کمار|سنگاکارا}} || {{ntsh|11701}} 117* || 86 || 11 || 2 || 136.04 || {{cr|SRI}} || {{cr|ENG}} || [[ویلنگٹن علاقائی اسٹیڈیم]]، [[ویلنگٹن]] || {{dts|format=dmy|2015|3|1}}<span style="display: none">3</span> || جیتا || <ref name=ENGvSL /> |- || 145 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ہاشم|آملہ}} || {{ntsh|15900}} 159|| 128|| 16|| 4 || 124.21 || {{cr|RSA}} || {{cr|IRE}} || [[مانوکا اوول]]، [[کینبرا]] || {{dts|format=dmy|2015|3|3}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=IREvSAF>{{cite news|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/match/656445.html|title=24th Match، Pool B: Ireland v South Africa at Canberra، Mar 3، 2015 – Cricket Scorecard|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015}}</ref> |- || 146 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|فاف | ڈو پلیسس}} || {{ntsh|10900}} 109|| 109|| 10|| 1 || 100.00 || {{cr|RSA}} || {{cr|IRE}} || [[مانوکا اوول]]، [[کینبرا]] || {{dts|format=dmy|2015|3|3}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name=IREvSAF /> |- || 147 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ڈیوڈ | وارنر|dab=کرکٹر}} || {{ntsh|17800}} 178|| 133|| 19|| 5 || 133.83|| {{cr|AUS}} || {{cr|AFG}} || [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]]، [[پرتھ]] || {{dts|format=dmy|2015|3|4}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656449.html|title=26th Match، Pool A: Australia v Afghanistan at Perth، Mar 4، 2015 – Cricket Scorecard|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20151120164905/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656449.html|archive-date=20 November 2015|url-status=live}}</ref> |- || 148 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کائل|کوئٹزر}} || {{ntsh|15600}} 156|| 134|| 17|| 4 || 116.41|| {{cr|SCO}} || {{cr|BAN}} || [[سکسٹن اوول]]، [[نیلسن، نیوزی لینڈ]] || {{dts|format=dmy|2015|3|5}} || ہارا || <ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656451.html|title=27th Match، Pool A: Bangladesh v Scotland at Nelson، Mar 5، 2015 – Cricket Scorecard|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150307054951/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656451.html|archive-date=7 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 149 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ایڈ | جوائس}} || {{ntsh|11200}} 112|| 103|| 9|| 3 || 108.73 || {{cr|IRE}} || {{cr|ZIM}} || [[بیللیریو اوول]]، [[ہوبارٹ]] || {{dts|format=dmy|2015|3|7}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=IREvZIM>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656457.html|title=30th Match، Pool B: Ireland v Zimbabwe at Hobart، Mar 7، 2015 – Cricket Scorecard|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150308213859/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656457.html|archive-date=8 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 150 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|برینڈن|ٹیلر}} || {{ntsh|12103}} 121|| 91|| 11|| 4 || 132.96 || {{cr|ZIM}} || {{cr|IRE}} || [[بیللیریو اوول]]، [[ہوبارٹ]] || {{dts|format=dmy|2015|3|7}}<span style="display: none">2</span> || ہارا || <ref name=IREvZIM /> |- || 151 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|گلین | میکسویل}} || {{ntsh|10205}} 102|| 53|| 10|| 4 || 192.45 || {{cr|AUS}} || {{cr|SRI}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]]، [[سڈنی]] || {{dts|format=dmy|2015|3|8}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name=AUSvSL>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656461.html|title=32nd Match، Pool A: Australia v Sri Lanka at Sydney، Mar 8، 2015 – Cricket Scorecard|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150310005256/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656461.html|archive-date=10 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 152 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کمار|سنگاکارا}} || {{ntsh|10403}} 104|| 107|| 11|| 0 || 97.19 || {{cr|SRI}} || {{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]]، [[سڈنی]] || {{dts|format=dmy|2015|3|8}}<span style="display: none">2</span> || ہارا || <ref name=AUSvSL /> |- || 153 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|محمود اللہ|ریاض}} || {{ntsh|10301}} 103|| 138|| 7|| 2 || 74.63 || {{cr|BAN}} || {{cr|ENG}} || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || {{dts|format=dmy|2015|3|9}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656463.html|title=33rd Match، Pool A: Bangladesh v England at Adelaide، Mar 9، 2015 – Cricket Scorecard|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150311171638/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656463.html|archive-date=11 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 154 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|شیکھر|دھون}} || {{ntsh|10008}} 100|| 85|| 11|| 5 || 117.64 || {{cr|IND}} || {{cr|IRE}} || [[سیڈون پارک]]، [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ]] || {{dts|format=dmy|2015|3|10}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656465.html|title=ICC Cricket World Cup، 34th Match، Pool B: India v Ireland at Hamilton، Mar 10، 2015|work=ESPNcricinfo|access-date=10 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150311063941/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/656465.html|archive-date=11 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 155 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|تلکارتنے|دلشان}} || {{ntsh|10405}} 104|| 99|| 10|| 1|| 105.05 || {{cr|SL}} || {{cr|SCO}} || [[بیللیریو اوول]]، [[ہوبارٹ]] ||{{dts|format=dmy|2015|3|11}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name="SCOvSRI2015">{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656467.html|title=ICC Cricket World Cup، 35th Match، Pool A: Scotland v Sri Lanka at Hobart، Mar 11، 2015|work=ESPNcricinfo|access-date=11 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150312014937/http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656467.html|archive-date=12 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 156 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کمار|سنگاکارا}} || {{ntsh|12401}} 124|| 95|| 13|| 4|| 130.52 || {{cr|SL}} || {{cr|SCO}} || [[بیللیریو اوول]]، [[ہوبارٹ]] ||{{dts|format=dmy|2015|3|11}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name="SCOvSRI2015"/> |- || 157 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname||محمود اللہ|ریاض}} || {{ntsh|12801}} 128*|| 123 || 12 || 3 || 104.06 || {{cr|BAN}} || {{cr|NZ}} || [[سیڈون پارک]]، [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ]] ||{{dts|format=dmy|2015|3|13}}<span style="display: none">1</span> || ہارا || <ref name="NZLvBAN2015">{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656471.html|title=ICC Cricket World Cup، 37th Match، Pool A: New Zealand v Bangladesh at Hamilton، Mar 13، 2015|work=ESPNcricinfo|access-date=13 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150312172556/http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656471.html|archive-date=12 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 158 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مارٹن | گپٹل}} || {{ntsh|10501}} 105|| 100 || 11 || 2 || 105.00 || {{cr|NZ}} || {{cr|BAN}} || [[سیڈون پارک]]، [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ]] ||{{dts|format=dmy|2015|3|13}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name="NZLvBAN2015"/> |- || 159 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|برینڈن|ٹیلر}} || {{ntsh|13800}} 138 || 110 || 15 || 5 || 125.45 || {{cr|ZIM}} || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] ||{{dts|format=dmy|2015|3|14}}<span style="display: none">1</span> || ہارا || <ref name="INDvZIM2015">{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656475.html|title=ICC Cricket World Cup، 39th Match، Pool B: India v Zimbabwe at Auckland، Mar 14، 2015|work=ESPNcricinfo|access-date=14 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150315015940/http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656475.html|archive-date=15 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 160 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سریش|رائنا}} || {{ntsh|11005}} 110*|| 104|| 9|| 4|| 105.76 || {{cr|IND}} || {{cr|ZIM}} || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] ||{{dts|format=dmy|2015|3|14}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name="INDvZIM2015"/> |- || 161 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ولیم|پورٹرفیلڈ}} || {{ntsh|10701}} 107|| 131|| 11|| 1|| 81.67 || {{cr|IRE}} || {{cr|PAK}} || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] ||{{dts|format=dmy|2015|3|15}}<span style="display: none">1</span> || ہارا || <ref name="irevpak">{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656481.html|title=ICC Cricket World Cup، 42nd Match، Pool B: Ireland v Pakistan at Adelaide، Mar 15، 2015|work=ESPNcricinfo|access-date=14 March 2015|archive-url=https://web.archive.org/web/20150315014344/http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656481.html|archive-date=15 March 2015|url-status=live}}</ref> |- || 162 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سرفراز|احمد}} || {{ntsh|10110}} 101*|| 124 || 6|| 0|| 81.45 || {{cr|PAK}} || {{cr|IRE}} || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] ||{{dts|format=dmy|2015|3|15}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name="irevpak" /> |- || 163 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|روہت|شرما}} || {{ntsh|13703}} 137|| 126 || 14|| 3|| 108.73 || {{cr|IND}} || {{cr|BAN}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ملبورن]] ||{{dts|format=dmy|2015|3|19}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref>{{cite news| url= http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656485.html| title= ICC Cricket World Cup، 2nd Quarter-Final: Bangladesh v India at Melbourne، Mar 19، 2015| work= ESPNcricinfo| access-date= 19 March 2015| archive-url= https://web.archive.org/web/20150321014429/http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656485.html| archive-date= 21 March 2015| url-status= live}}</ref> |- || 164 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مارٹن | گپٹل}} || {{ntsh|23700}} 237*{{dagger}}|| 163 || 24 || 11 || 145.39 || {{cr|NZL}} || {{cr|WIN}} || [[ویلنگٹن علاقائی اسٹیڈیم]]، [[ویلنگٹن]] ||{{dts|format=dmy|2015|3|21}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref>{{cite news| url= http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656489.html| title= ICC Cricket World Cup، 4th Quarter-Final: New Zealand v West Indies at Wellington، Mar 21، 2015| work= ESPNcricinfo| access-date= 21 March 2015| archive-url= https://web.archive.org/web/20150321052113/http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656489.html| archive-date= 21 March 2015| url-status= live}}</ref> |- || 165 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|سٹیو|سمتھ|dab=(کرکٹ کھلاڑی، پیدائش 1989ء}} || {{ntsh|10502}} 105|| 93 || 11 || 2 || 112.90 || {{cr|AUS}} || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]]، [[سڈنی]] ||{{dts|format=dmy|2015|3|26}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref>{{cite news| url= http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656493.html| title= IICC Cricket World Cup، 2nd Semi-Final: Australia v India at Sydney، Mar 26، 2015| work= ESPNcricinfo| access-date= 26 March 2015| archive-url= https://web.archive.org/web/20150326081857/http://www.espncricinfo.com/icc-cricket-world-cup-2015/engine/match/656493.html| archive-date= 26 March 2015| url-status= live}}</ref> |- || 166 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جو|روٹ}} || {{ntsh|10704}} 107|| 104 || 10 || 1 || 102.88 || {{cr|ENG}} || {{cr|PAK}} || [[ٹرینٹ برج]]، [[ناٹنگھم]] ||{{dts|format=dmy|2019|6|3}}<span style="display: none">1</span> || ہارا || <ref name=engvpakcwc>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144488/england-vs-pakistan-6th-match-icc-cricket-world-cup-2019|title=6th match، ICC Cricket World Cup at Nottingham|work=ESPNcricinfo|access-date=3 June 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190602223611/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144488/england-vs-pakistan-6th-match-icc-cricket-world-cup-2019|archive-date=2 June 2019|url-status=live}}</ref> |- || 167 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جوس | بٹلر}} || {{ntsh|10305}} 103 || 76 || 9 || 2 || 135.52 || {{cr|ENG}} || {{cr|PAK}} || [[ٹرینٹ برج]]، [[ناٹنگھم]] ||{{dts|format=dmy|2019|6|3}}<span style="display: none">2</span> || ہارا || <ref name=engvpakcwc /> |- || 168 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|روہت |شرما}} || {{ntsh|12201}} 122* || 144 || 13 || 2 || 84.72 || {{cr|IND}} || {{cr|RSA}} || [[روز باؤل (کرکٹ گراؤنڈ)]]، [[ساؤتھمپٹن]] ||{{dts|format=dmy|2019|6|5}} || جیتا ||<ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144490/india-vs-south-africa-8th-match-icc-cricket-world-cup-2019|title=8th match، ICC Cricket World Cup at Southampton، Jun 5 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=6 June 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190606004402/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144490/india-vs-south-africa-8th-match-icc-cricket-world-cup-2019|archive-date=6 June 2019|url-status=live}}</ref> |- || 169 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جیسن |رائے}} || {{ntsh|15301}} 153 || 121 || 14 || 4 || 126.44 || {{cr|ENG}} || {{cr|BAN}} || [[صوفیا گارڈنز (کرکٹ گراؤنڈ)]]، [[کارڈف]] ||{{dts|format=dmy|2019|6|8}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name="engvban2019">{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144494/england-vs-bangladesh-12th-match-icc-cricket-world-cup-2019|title=12th match، ICC Cricket World Cup at Cardiff، Jun 8 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=8 June 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190609041801/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144494/england-vs-bangladesh-12th-match-icc-cricket-world-cup-2019|archive-date=9 June 2019|url-status=live}}</ref> |- || 170 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|شکیب|الحسن}} || {{ntsh|12101}} 121 || 119 || 12 || 1 || 101.68 || {{cr|BAN}} || {{cr|ENG}} || [[صوفیا گارڈنز (کرکٹ گراؤنڈ)]]، [[کارڈف]] ||{{dts|format=dmy|2019|6|8}}<span style="display: none">2</span> || ہارا || <ref name="engvban2019"/> |- || 171 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|شیکھر|دھون}} || {{ntsh|11700}} 117 || 109 || 16 || 0 || 107.33 || {{cr|IND}} || {{cr|AUS}} || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|2019|6|9}} || جیتا || <ref>{{cite news |title=14th match، ICC Cricket World Cup at London، Jun 9 2019 |url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144496/australia-vs-india-14th-match-icc-cricket-world-cup-2019 |work=ESPNcricinfo |access-date=10 June 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190609225738/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144496/australia-vs-india-14th-match-icc-cricket-world-cup-2019 |archive-date=9 June 2019 |url-status=live }}</ref> |- || 172 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ڈیوڈ|وارنر|ڈیوڈ وارنر (کرکٹر)}} || {{ntsh|10703}} 107 || 111 || 11 || 1 || 96.39 || {{cr|AUS}} || {{cr|PAK}} || [[کاؤنٹی گراؤنڈ، ٹانٹن]]، [[ٹانٹن]] || {{dts|format=dmy|2019|6|12}} || جیتا || <ref>{{cite news |title=17th match، ICC Cricket World Cup at Taunton، Jun 12 2019 |url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144499/australia-vs-pakistan-17th-match-icc-cricket-world-cup-2019 |work=ESPNcricinfo |access-date=12 June 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190611074620/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144499/australia-vs-pakistan-17th-match-icc-cricket-world-cup-2019 |archive-date=11 June 2019 |url-status=live }}</ref> |- || 173 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جو|روٹ}} || {{ntsh|10012}} 100* || 94 || 11 || 0 || 106.38 || {{cr|ENG}} || {{cr|WIN}} || [[روز باؤل (کرکٹ گراؤنڈ)]]، [[ساؤتھمپٹن]] || {{dts|format=dmy|2019|6|14}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144501/england-vs-west-indies-19th-match-icc-cricket-world-cup-2019|title=19th match، ICC Cricket World Cup at Southampton، Jun 14 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=14 June 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190613130439/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144501/england-vs-west-indies-19th-match-icc-cricket-world-cup-2019|archive-date=13 June 2019|url-status=live}}</ref> |- || 174 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ایرون | فنچ}} || {{ntsh|15300}} 153 || 132 || 15 || 5 || 115.90 || {{cr|AUS}} || {{cr|SL}} || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|2019|6|15}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144502/australia-vs-sri-lanka-20th-match-icc-cricket-world-cup-2019|title=20th match، ICC Cricket World Cup at London، Jun 15 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=15 June 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190614084927/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144502/australia-vs-sri-lanka-20th-match-icc-cricket-world-cup-2019|archive-date=14 June 2019|url-status=live}}</ref> |- || 175 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|روہت|شرما}} || {{ntsh|14000}} 140 || 113 || 14 || 3 || 123.89 || {{cr|IND}} || {{cr|PAK}} || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[مانچسٹر]] || {{dts|format=dmy|2019|6|16}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144504/india-vs-pakistan-22nd-match-icc-cricket-world-cup-2019|title=22nd match، ICC Cricket World Cup at Manchester، Jun 16 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=16 June 2019|archive-url=http://webarchive.nationalarchives.gov.uk/20130107105354/http:/|archive-date=7 January 2013|url-status=live}}</ref> |- |- || 176 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|شکیب|الحسن}} || {{ntsh|12402}} 124* || 99 || 16 || 0 || 125.25 || {{cr|BAN}} || {{cr|WIN}} || [[کاؤنٹی گراؤنڈ، ٹانٹن]]، [[ٹانٹن]] || {{dts|format=dmy|2019|6|17}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/game/1144505/bangladesh-vs-west-indies-23rd-match-icc-cricket-world-cup-2019|title=23rd match، ICC Cricket World Cup at Taunton، Jun 17 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=17 June 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190617042423/http://www.espncricinfo.com/series/8039/game/1144505/bangladesh-vs-west-indies-23rd-match-icc-cricket-world-cup-2019|archive-date=17 June 2019|url-status=live}}</ref> |- || 177 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|آئون | مورگن}} || {{ntsh|14801}} 148 || 71 || 4 || 17 || 208.45 || {{cr|ENG}} || {{cr|AFG}} || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[مانچسٹر]] || {{dts|format=dmy|2019|6|18}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144506/afghanistan-vs-england-24th-match-icc-cricket-world-cup-2019|title=24th match، ICC Cricket World Cup at Manchester، Jun 18 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=18 June 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190618125842/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144506/afghanistan-vs-england-24th-match-icc-cricket-world-cup-2019|archive-date=18 June 2019|url-status=live}}</ref> |- || 178 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کین | ولیمسن}} || {{ntsh|10605}} 106* || 138 || 9 || 1 || 76.81 || {{cr|NZ}} || {{cr|SA}} || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[برمنگھم]] || {{dts|format=dmy|2019|6|19}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144507/new-zealand-vs-south-africa-25th-match-icc-cricket-world-cup-2019|title=25th match، ICC Cricket World Cup at Birmingham، Jun 19 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=19 June 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190515212438/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144507/new-zealand-vs-south-africa-25th-match-icc-cricket-world-cup-2019|archive-date=15 May 2019|url-status=live}}</ref> |- || 179 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ڈیوڈ|وارنر|ڈیوڈ وارنر (کرکٹر)}} || {{ntsh|16600}} 166 || 147 || 14 || 5 || 112.92 || {{cr|AUS}} || {{cr|BAN}} || [[ٹرینٹ برج]]، [[ناٹنگھم]] || {{dts|format=dmy|2019|6|20}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name="AusBan">{{cite news|url=https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144508/australia-vs-bangladesh-26th-match-icc-cricket-world-cup-2019|title=26th match، ICC Cricket World Cup at Nottingham، Jun 20 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=20 June 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190620120316/https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144508/australia-vs-bangladesh-26th-match-icc-cricket-world-cup-2019|archive-date=20 June 2019|url-status=live}}</ref> |- || 180 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|مشفق|الرحیم}} || {{ntsh|10211}} 102* || 97 || 9 || 1 || 105.15 || {{cr|BAN}} || {{cr|AUS}} || [[ٹرینٹ برج]]، [[ناٹنگھم]] || {{dts|format=dmy|2019|6|20}}<span style="display: none">2</span> || ہارا || <ref name="AusBan" /> |- || 181 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کین | ولیمسن}} || {{ntsh|14800}} 148 || 154 || 14 || 1 || 96.10 || {{cr|NZ}} || {{cr|WIN}} || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[مانچسٹر]] || {{dts|format=dmy|2019|6|22}}<span style="display: none">1</span> || جیتا || <ref name="WIvNZ2019">{{cite news |title=29th match (D/N)، ICC Cricket World Cup at Manchester، Jun 22 2019 |url=https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144511/new-zealand-vs-west-indies-29th-match-icc-cricket-world-cup-2019 |work=ESPNcricinfo |access-date=22 June 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190515213816/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144511/new-zealand-vs-west-indies-29th-match-icc-cricket-world-cup-2019 |archive-date=15 May 2019 |url-status=live }}</ref> |- || 182 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کارلوس | بریتھویٹ}} || {{ntsh|10106}} 101 || 82 || 9 || 5 || 123.17 || {{cr|WIN}} || {{cr|NZ}} || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[مانچسٹر]] || {{dts|format=dmy|2019|6|22}}<span style="display: none">2</span> || ہارا || <ref name="WIvNZ2019" /> |- || 183 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ایرون | فنچ}} || {{ntsh|10003}} 100 || 116 || 11 || 2 || 86.20 || {{cr|AUS}} || {{cr|ENG}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|2019|6|25}} || جیتا || <ref>{{cite news |title=32nd match، ICC Cricket World Cup at Lord's، Jun 25 2019 |url=https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144514/england-vs-australia-32nd-match-icc-cricket-world-cup-2019 |work=ESPNcricinfo |access-date=25 June 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190510144250/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144514/england-vs-australia-32nd-match-icc-cricket-world-cup-2019 |archive-date=10 May 2019 |url-status=live }}</ref> |- || 184 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|بابر|اعظم}} || {{ntsh|10109}} 101* || 127 || 11 || 0 || 79.52 || {{cr|PAK}} || {{cr|NZL}} || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[برمنگھم]] || {{dts|format=dmy|2019|6|26}} || جیتا || <ref>{{cite news |title=33rd match، ICC Cricket World Cup at Birmingham، Jun 26 2019 |url=https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144515/new-zealand-vs-pakistan-33rd-match-icc-cricket-world-cup-2019 |work=ESPNcricinfo |access-date=26 June 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190626181553/https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144515/new-zealand-vs-pakistan-33rd-match-icc-cricket-world-cup-2019 |archive-date=26 June 2019 |url-status=live }}</ref> |- || 185 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جونی | بیرسٹو}} || {{ntsh|11103}} 111 || 109 || 10 || 6 || 101.83 || {{cr|ENG}} || {{cr|IND}} || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[برمنگھم]] || {{dts|format=dmy|2019|6|30}} || جیتا || <ref name="IndvEng2019">{{cite news |title=38th match، ICC Cricket World Cup at Birmingham، Jun 30 2019 |url=https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144520/england-vs-india-38th-match-icc-cricket-world-cup-2019 |work=ESPNcricinfo |access-date=30 June 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190630155348/https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144520/england-vs-india-38th-match-icc-cricket-world-cup-2019 |archive-date=30 June 2019 |url-status=live }}</ref> |- || 186 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|روہت |شرما}} || {{ntsh|10201}} 102 || 108 || 15 || 0 || 93.57 || {{cr|IND}} || {{cr|ENG}} || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[برمنگھم]] || {{dts|format=dmy|2019|6|30}} || ہارا || <ref name="IndvEng2019" /> |- || 187 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ایوشکا|فرنینڈو}} || {{ntsh|10404}} 104 || 103 || 9 || 2 || 100.97 || {{cr|SL}} || {{cr|WIN}} || [[ریورسائیڈ گراؤنڈ]]، [[چیسٹر لی اسٹریٹ]] || {{dts|format=dmy|2019|7|1}} || جیتا || <ref name="SLvWI2019">{{cite news|url=https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144521/sri-lanka-vs-west-indies-39th-match-icc-cricket-world-cup-2019|title=39th match، ICC Cricket World Cup at Chester-le-Street، Jul 1 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=1 July 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190701132218/https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144521/sri-lanka-vs-west-indies-39th-match-icc-cricket-world-cup-2019|archive-date=1 July 2019|url-status=live}}</ref> |- | 188 ! scope="row" style="text-align=right;"|{{sortname|نکولس|پورن}} || {{ntsh|11800}} 118 || 103 || 11 || 4 || 114.56 || {{cr|WIN}} || {{cr|SL}} || [[ریورسائیڈ گراؤنڈ]]، [[چیسٹر لی اسٹریٹ]] || {{dts|format=dmy|2019|7|1}} || ہارا || <ref name="SLvWI2019"/> |- |189 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|روہت |شرما}} || {{ntsh|10406}} 104 || 92 || 7 || 5 || 113.04 || {{cr|IND}} || {{cr|BAN}} || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[برمنگھم]] || {{dts|format=dmy|2019|7|2}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144522/bangladesh-vs-india-40th-match-icc-cricket-world-cup-2019|title=40th match، ICC Cricket World Cup at Birmingham، Jul 2 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=2 July 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190613044610/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144522/bangladesh-vs-india-40th-match-icc-cricket-world-cup-2019|archive-date=13 June 2019|url-status=live}}</ref> |- | 190 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|جونی | بیرسٹو}} || {{ntsh|10602}} 106 || 99 || 15 || 1 || 107.07 || {{cr|ENG}} || {{cr|NZ}} || [[ریورسائیڈ گراؤنڈ]]، [[چیسٹر لی اسٹریٹ]] || {{dts|format=dmy|2019|7|3}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144523/|title=41st match، ICC Cricket World Cup at Chester-le-Street، Jul 3 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=3 July 2019}}</ref> |- | 191 ! scope="row" style="text-align:right;"|[[امام الحق]] || {{ntsh|10004}} 100 || 100 || 7 || 0 || 100.00 || {{cr|PAK}} || {{cr|BAN}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]] || {{dts|format=dmy|2019|7|5}} || جیتا || <ref>{{cite news|url=https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144525/|title=43rd match، ICC Cricket World Cup at London، Jul 5 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=5 July 2019}}</ref> |- | 192 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|اینجلو|میتھیوز}} || {{ntsh|11302}} 113 || 128 || 10 || 2 || 88.28 || {{cr|SL}} || {{cr|IND}} || [[ہیڈنگلے اسٹیڈیم]]، [[لیڈز]] || {{dts|format=dmy|2019|7|6}}<span style="display: none">1</span> || ہارا || <ref name="IndVsSL">{{cite news|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/match/1144526.html|title=44th match، ICC Cricket World Cup at Leeds، Jul 6 2019|work=ESPNcricinfo|access-date=6 July 2019}}</ref> |- | 193 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|روہت |شرما}} || {{ntsh|10304}} 103 || 94 || 14 || 2 || 109.57 || {{cr|IND}} || {{cr|SL}} || [[ہیڈنگلے اسٹیڈیم]]، [[لیڈز]] || {{dts|format=dmy|2019|7|6}}<span style="display: none">2</span> || جیتا || <ref name="IndVsSL" /> |- | 194 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|کے ایل | راہول}} || {{ntsh|11102}} 111 || 118 || 11 || 1 || 94.06 || {{cr|IND}} || {{cr|SL}} || [[ہیڈنگلے اسٹیڈیم]]، [[لیڈز]] || {{dts|format=dmy|2019|7|6}}<span style="display: none">3</span> || جیتا || <ref name="IndVsSL" /> |- | 195 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|فاف | ڈو پلیسس}} || {{ntsh|10006}} 100 || 94 || 7 || 2 || 106.38 || {{cr|SAF}} || {{cr|AUS}} || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[مانچسٹر]] || {{dts|format=dmy|2019|7|6}}<span style="display: none">4</span> || جیتا || <ref name="spncricinfo_1144527">{{cite news |title=45th match (D/N)، ICC Cricket World Cup at Manchester، Jul 6 2019 |url=https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144527/australia-vs-south-africa-45th-match-icc-cricket-world-cup-2019 |work=ESPNcricinfo |access-date=6 July 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190705121719/https://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/1144527/australia-vs-south-africa-45th-match-icc-cricket-world-cup-2019 |archive-date=5 July 2019 |url-status=live }}</ref> |- | 196 ! scope="row" style="text-align:right;"|{{sortname|ڈیوڈ | وارنر|dab=cricketer}} || {{ntsh|12200}} 122 || 117 || 15 || 2 || 104.27 || {{cr|AUS}} || {{cr|SAF}} || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[مانچسٹر]] || {{dts|format=dmy|2019|7|6}}<span style="display: none">4</span> || ہارا || <ref name="spncricinfo_1144527"/> |} ==حواشی== {{notelist}} ==حوالہ جات== {{حوالہ جات|colwidth=30em}} ==کتابیات== {{refbegin}} * {{cite book|author=Bhardwaj|title=Study Package For Clat 2nd Edition|url=https://books.google.com/books?id=SBC05B0NnYIC|publisher=McGraw-Hill Education (India) Pvt Limited|isbn=978-0-07-107468-1|year=2011}} *{{cite book|last=Knight|first=Julian|title=Cricket For Dummies|url=https://books.google.com/books?id=1c5TPvR3HvYC|year=2013|publisher=John Wiley & Sons|isbn=978-1-118-48034-2}} * {{cite book|last=Pervez|first=M.A.|title=A Dictionary of Cricket|url=https://books.google.com/books?id=VwYsHe-F-IUC|year=2001|publisher=Universities Press|isbn=978-81-7370-184-9}} {{refend}} {{Cricket World Cup}} {{International cricket centuries}} [[زمرہ:کرکٹ سنچریوں کی فہرستیں]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ]] [[زمرہ:ایک روزہ کرکٹ ریکارڈ]] loowniqziq51t4wrp7qll5iivy52197 سچن ٹنڈولکر 0 274471 5140755 5140253 2022-08-27T16:03:55Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں ایک اوور میں انہوں نے 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔ اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] ۔ اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref>یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999 ءمیں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000 ءمیں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007 ءکے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000 ءمیں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref>ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007 ءمیں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007 کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007 میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'Monkeygate' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ SCG میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008 میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008 میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009 کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔[210] ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ESPNCricinfo نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 5c363gchk9tuef68bvrh091mkf7uq9r 5140756 5140755 2022-08-27T16:05:48Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref>یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999 ءمیں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000 ءمیں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007 ءکے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000 ءمیں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref>ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007 ءمیں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007 کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007 میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'Monkeygate' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ SCG میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008 میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008 میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009 کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔[210] ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ESPNCricinfo نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] flcuo3k6irfa4zb1gtk59xenrrlz1yf 5140757 5140756 2022-08-27T16:08:16Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000 ءمیں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007 ءکے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000 ءمیں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref>ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007 ءمیں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007 کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007 میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'Monkeygate' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ SCG میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008 میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008 میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009 کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔[210] ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ESPNCricinfo نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 8axlushwuzdzbuckhtkztnml12xo9m8 5140759 5140757 2022-08-27T16:10:43Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000 ءمیں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref>ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007 ءمیں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007 کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007 میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'Monkeygate' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ SCG میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008 میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008 میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009 کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔[210] ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ESPNCricinfo نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] i1bsmyocta9mjcmp1sbcvrtnhv205ki 5140760 5140759 2022-08-27T16:11:21Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007 کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007 میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'Monkeygate' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ SCG میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008 میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008 میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009 کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔[210] ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ESPNCricinfo نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] ax8wzey2473zt0h5gw8fe2wqggjisko 5140961 5140760 2022-08-27T17:11:01Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007 میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'Monkeygate' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ SCG میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008 میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008 میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009 کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔[210] ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ESPNCricinfo نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] nllmnys1gpdtfxni1vafibcdr3nagqs 5140962 5140961 2022-08-27T17:11:38Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'Monkeygate' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ SCG میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008 میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008 میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009 کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔[210] ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ESPNCricinfo نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] o885c4q6qelcetru1hkqw7ghkvsge3y 5140964 5140962 2022-08-27T17:12:20Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ SCG میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008 میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008 میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009 کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔[210] ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ESPNCricinfo نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] c95iye8xrkm3m55nhewl1bnnpb7w564 5140965 5140964 2022-08-27T17:13:48Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008 میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008 میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009 کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔[210] ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ESPNCricinfo نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] bz7opde46sp6u9hv7xau1oxjxm0yakv 5140966 5140965 2022-08-27T17:14:17Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008 میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009 کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔[210] ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ESPNCricinfo نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 03toh1peg6k3bjm5vkwk6sh3tsawvhd 5140967 5140966 2022-08-27T17:14:51Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009 کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔[210] ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ESPNCricinfo نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] ax6tv1s2qsxmnnd3mwi9h55tw3usu3t 5140968 5140967 2022-08-27T17:16:14Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔[210] ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 0fdtgoteqpuiciziq9b04mg2s8562cy 5140969 5140968 2022-08-27T17:17:29Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012 کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔[281][282] اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ [284] انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013 جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔[286][287] ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔[288][289] انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔[17][290] بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔[291][292] انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔[293][294] ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] cgtpnetnqk3nkubxerkgrf49nf87k8a 5141010 5140969 2022-08-27T18:55:59Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ریٹائرمنٹ */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔[295] دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے سفیر رہ چکے ہیں۔[298][299] انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] tgox2rjh3d2fdxyd978qbiysnoisynj 5141011 5141010 2022-08-27T18:56:57Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ریٹائرمنٹ کے بعد */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا۔ کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔[301][302] انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔[303][304] ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 2zx6e6abcnsxhon5w0i926o3zy1xnxs 5141012 5141011 2022-08-27T18:58:04Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* نمائشی میچز */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔[305] ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 2010 کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔[308]سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013 میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014 میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔[310][311] ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013 چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔[312] ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا۔ ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] r1uufrqzhhb0qhe1qii17bz19d9v0v7 5141014 5141012 2022-08-27T19:00:24Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* انڈین پریمیئر لیگ */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔[314][315] وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔[22] وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ [316] 2008 میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔[317] سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔[318]سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔[321] بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004 سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007 میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔[323] جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔[325] انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔[326] ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] dyw7io2daaqt1sdodxjfoak58qgi0uz 5141015 5141014 2022-08-27T19:04:16Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کھیلنے کا انداز */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔[76] ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔[327] کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"[22] 1998 میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"[328] تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"[329] ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003 میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔[322] ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔[334] ٹنڈولکر مئی 2010 سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] c6dnqyerx188oubrzwnncekeu02wnki 5141017 5141015 2022-08-27T19:07:55Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* استقبالیہ */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015 میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔[336] وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔[337] 23 جون 2016 کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔[338] 2019 میں، ٹنڈولکر نے 2019 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔[339][340] ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 6ubunis7cj19ikhx0ghgpxletb4ekn5 5141018 5141017 2022-08-27T19:09:35Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔[341] ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 8znft2e5r50nkj5pxu1r7xad908qo3i 5141019 5141018 2022-08-27T19:10:05Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* انڈین پریمیئر لیگ */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔[18] وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔[342][343][344] 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔[345] ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012 کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ODI میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 556td0ys5j9h400dplub5vluxlya59d 5141088 5141019 2022-08-28T05:17:33Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* میراث */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔[346] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، [347] اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔[348] اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)[349] اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔[350] ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔[351][351] 352] {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] l2wpwvgmvnfuqm2k2x5s1rv40ra1g84 5141090 5141088 2022-08-28T05:19:36Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* میراث */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998 میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008 کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09 بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] se612p4i8nqg379suxxtlsjtpmgvcfi 5141091 5141090 2022-08-28T05:20:48Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* میراث */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔[350] وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔[245] وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔[76] اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔[350] وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، [354] وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔[355] وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، [356] اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔[حوالہ درکار] چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، [357] اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011 کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔[360] 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔[361][362] ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] agutg6u8yqkzgkcucn51n15dppitevh 5141093 5141091 2022-08-28T05:25:34Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ایک منفرد اعزاز */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] nmeg8isjpjetyn91zqqs5vj1be5ub7y 5141094 5141093 2022-08-28T05:26:22Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ایک منفرد اعزاز */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی، جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990 میں ہوئی تھی؛ شادی[394] ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔[395][396] ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔[397] ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 6nnp3iyozpek5jmw5gbsyhnunj3ymq1 5141095 5141094 2022-08-28T05:28:00Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ذاتی زندگی */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔[398] وہ گنیش دیوتا [399] اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997 میں گئے تھے۔[400][401][402] ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔[403][404] ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] kp2ipzffmt7y90fm2jmww7o09ran8m0 5141096 5141095 2022-08-28T05:29:20Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* عقائد */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995 میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ 406] ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001 میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006 میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔[408] ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز [409] (کولابا، ممبئی) اور سچن کے [410] (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔[411] ٹنڈولکر نے 2017 تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں Kerala Blasters FC کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔[412][413] [414] وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔[415] 2013 میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔[416] اکتوبر 2013 میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔ انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ [419] ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] ixohh49kyhk6exdfok84d7d21wrg6um 5141099 5141096 2022-08-28T05:34:06Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کاروباری مفادات */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012 میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019 میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016 میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014 کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013 میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] aomwhfxlld09hpn78aqt9x6mrntr0sx 5141100 5141099 2022-08-28T05:34:51Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* راجیہ سبھا نامزدگی */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔[12][420] انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ [421] انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔[422] راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ [423] 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ (MPLAD) کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔[424] راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 7bsb66ua0gmij3vzn5gkpqcq3wrvtgz 5141102 5141100 2022-08-28T05:37:00Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* راجیہ سبھا نامزدگی */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"[425] 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔[426] راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ [428] مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'[429][430] A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔[432] ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 8siargjy0f066iqgr9dqb3qoox92u1g 5141103 5141102 2022-08-28T05:39:00Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* راجیہ سبھا نامزدگی */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== تندولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017 میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011 کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020، اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020 میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 3mcsy85k1f5omwq2n11b7zwcwrl69fy 5141104 5141103 2022-08-28T05:39:59Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔[433] وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔[435] 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔[436] 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔[439][440] ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔[441][442] سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔[443] 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔[444] مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] qf808d04snkc50p2sm9e76pgc9z3ri3 5141106 5141104 2022-08-28T05:42:35Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔[434] کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔[445] 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔[446] انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔[447] 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔[448] نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔[449] کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔[450] سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔[451] ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] tbssacxiyppww8ery3ryp3v67ejh7os 5141108 5141106 2022-08-28T05:45:03Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔[452] اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ [453] ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] he1vvfg0q1qzm00pj9tw68bq05j7m8q 5141110 5141108 2022-08-28T05:45:57Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* خود نوشت */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔[454] == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] lb3nmp819djxdwzzwyiwr638vy0ukas 5141111 5141110 2022-08-28T05:46:20Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* پنڈورا پیپرز */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> == In media == A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 5vmrwj202pkb6vx89smr2mlpw1mlf6s 5141112 5141111 2022-08-28T05:46:53Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* In media */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== A [[docudrama]] film was released in 2017 about Tendulkar, featuring interviews of number of former Cricket players and sports commentators. The film received mixed reviews.<ref name="theguardian.com" /><ref>{{cite web|title=Sachin: A Billion Dreams Movie Review: This Brings Back All Our Sachin Tendulkar Memories|url=https://www.ndtv.com/india-news/sachin-a-billion-dreams-movie-review-this-brings-back-all-our-sachin-tendulkar-memories-1704142|access-date=23 November 2021|website=NDTV.com}}</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 2lr2dkh1f10sjpj9tuyf242c6r4e320 5141113 5141112 2022-08-28T05:48:34Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* میڈیا میں */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== تندولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !Film name ! Director !Year !Notes |- |[[Sachin: A Billion Dreams]] |[[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] |2017 |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 7bdyu6ol2kx7uxxl8eqkmtjwd5jlzn0 5141114 5141113 2022-08-28T05:49:39Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* میڈیا میں */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== تندولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر سال !Notes |- |[[سچن: اے بلین ڈریمز]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !Name ! Channel !Year !Notes |- |[[Kaun Banega Crorepati]] |[[اسٹار پلس]] |2001 | With [[ونود کامبلی]]<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] n2tbyktue0a4of49z7h2jsa6ni2m2kn 5141115 5141114 2022-08-28T05:50:50Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* Television appearance */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== تندولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر سال !Notes |- |[[سچن: اے بلین ڈریمز]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} === Television appearance === {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] m2ule48wlsp6njfr0x6f2bpuq805v5b 5141116 5141115 2022-08-28T05:51:34Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* Television appearance */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== تندولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر سال !Notes |- |[[سچن: اے بلین ڈریمز]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 8pq3kx62wn8xdkcstq5oz3es2ep9mq2 5141117 5141116 2022-08-28T05:52:01Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* میڈیا میں */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== تندولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر !سال !نوٹس |- |[[سچن: اے بلین ڈریمز]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |Docudrama film<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 3bwmi9uich8kgs8784i7o2kzpvde0dc 5141119 5141117 2022-08-28T05:52:35Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* میڈیا میں */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== تندولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر !سال !نوٹس |- |[[سچن: اے بلین ڈریمز]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |دستاویزی ڈرامہ فلم<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 9nv274yardq7dq5c1u930vsepu9hzo1 5141120 5141119 2022-08-28T05:52:54Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ٹیلی ویژن پر */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== تندولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر !سال !نوٹس |- |[[سچن: اے بلین ڈریمز]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |دستاویزی ڈرامہ فلم<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل !سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] pyyz0e2h8f4yqy6tikwzlr9whofjj15 5141130 5141120 2022-08-28T06:05:49Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* میڈیا میں */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== تندولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر !سال !نوٹس |- |[[سچن: ایک ارب خواب]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |دستاویزی ڈرامہ فلم<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل !سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} == Notes == <references group=Note /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 3i992qzv6sspnh84bal6utzvtvf0hdh 5141131 5141130 2022-08-28T06:07:36Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* Notes */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== تندولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر !سال !نوٹس |- |[[سچن: ایک ارب خواب]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |دستاویزی ڈرامہ فلم<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل !سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} ===Notes=== نوٹس: کریگ وائٹ، اگرچہ یارکشائر میں پیدا ہوئے وہ پہلے کھلاڑی تھے جنہیں یارکشائر نے بطور اوورسیز کھلاڑی سائن کیا تھا۔ انہیں ایک غیر ملکی کھلاڑی کے طور پر درج کیا جانا تھا کیونکہ وہ پہلے ہی آسٹریلیا میں وکٹوریہ کے لیے کھیل چکے تھے۔آسٹریلوی خواتین کی کرکٹ ٹیم کی بیلنڈا کلارک پہلی کرکٹر تھیں (کسی بھی جنس کی) جس نے ون ڈے میچ میں 200 یا اس سے زیادہ رنز بنائے۔ اس نے 1997 میں خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ میں ڈنمارک کے خلاف 229* رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.3-248</ref> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] ia3zuecqvzqjx1xs7v5kz63jhktildp 5141132 5141131 2022-08-28T06:07:49Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* Notes */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== تندولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر !سال !نوٹس |- |[[سچن: ایک ارب خواب]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |دستاویزی ڈرامہ فلم<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل !سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} ===Notes=== نوٹس: کریگ وائٹ، اگرچہ یارکشائر میں پیدا ہوئے وہ پہلے کھلاڑی تھے جنہیں یارکشائر نے بطور اوورسیز کھلاڑی سائن کیا تھا۔ انہیں ایک غیر ملکی کھلاڑی کے طور پر درج کیا جانا تھا کیونکہ وہ پہلے ہی آسٹریلیا میں وکٹوریہ کے لیے کھیل چکے تھے۔آسٹریلوی خواتین کی کرکٹ ٹیم کی بیلنڈا کلارک پہلی کرکٹر تھیں (کسی بھی جنس کی) جس نے ون ڈے میچ میں 200 یا اس سے زیادہ رنز بنائے۔ اس نے 1997 میں خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ میں ڈنمارک کے خلاف 229* رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.3-248</ref> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] dgl63ngg7qgnr61p2dcck3qucyykyvn 5141133 5141132 2022-08-28T06:08:14Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* Notes */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== تندولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر !سال !نوٹس |- |[[سچن: ایک ارب خواب]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |دستاویزی ڈرامہ فلم<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل !سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} ===نوٹس:=== کریگ وائٹ، اگرچہ یارکشائر میں پیدا ہوئے وہ پہلے کھلاڑی تھے جنہیں یارکشائر نے بطور اوورسیز کھلاڑی سائن کیا تھا۔ انہیں ایک غیر ملکی کھلاڑی کے طور پر درج کیا جانا تھا کیونکہ وہ پہلے ہی آسٹریلیا میں وکٹوریہ کے لیے کھیل چکے تھے۔آسٹریلوی خواتین کی کرکٹ ٹیم کی بیلنڈا کلارک پہلی کرکٹر تھیں (کسی بھی جنس کی) جس نے ون ڈے میچ میں 200 یا اس سے زیادہ رنز بنائے۔ اس نے 1997 میں خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ میں ڈنمارک کے خلاف 229* رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.3-248</ref> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] mdr51yoifg6zme7k9mmsn1scv206vwx 5141134 5141133 2022-08-28T06:08:43Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* میڈیا میں */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== ٹنڈولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر !سال !نوٹس |- |[[سچن: ایک ارب خواب]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |دستاویزی ڈرامہ فلم<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل !سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} ===نوٹس:=== کریگ وائٹ، اگرچہ یارکشائر میں پیدا ہوئے وہ پہلے کھلاڑی تھے جنہیں یارکشائر نے بطور اوورسیز کھلاڑی سائن کیا تھا۔ انہیں ایک غیر ملکی کھلاڑی کے طور پر درج کیا جانا تھا کیونکہ وہ پہلے ہی آسٹریلیا میں وکٹوریہ کے لیے کھیل چکے تھے۔آسٹریلوی خواتین کی کرکٹ ٹیم کی بیلنڈا کلارک پہلی کرکٹر تھیں (کسی بھی جنس کی) جس نے ون ڈے میچ میں 200 یا اس سے زیادہ رنز بنائے۔ اس نے 1997 میں خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ میں ڈنمارک کے خلاف 229* رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.3-248</ref> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 79164dulx33jy79bkquco2xxsnf9dfz 5141135 5141134 2022-08-28T06:09:20Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* نوٹس: */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== ٹنڈولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر !سال !نوٹس |- |[[سچن: ایک ارب خواب]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |دستاویزی ڈرامہ فلم<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل !سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} ===نوٹس:=== کریگ وائٹ، اگرچہ یارکشائر میں پیدا ہوئے وہ پہلے کھلاڑی تھے جنہیں یارکشائر نے بطور اوورسیز کھلاڑی سائن کیا تھا۔ انہیں ایک غیر ملکی کھلاڑی کے طور پر درج کیا جانا تھا کیونکہ وہ پہلے ہی آسٹریلیا میں وکٹوریہ کے لیے کھیل چکے تھے۔آسٹریلوی خواتین کی کرکٹ ٹیم کی بیلنڈا کلارک پہلی کرکٹر تھیں (کسی بھی جنس کی) جس نے ون ڈے میچ میں 200 یا اس سے زیادہ رنز بنائے۔ اس نے 1997 میں خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ میں ڈنمارک کے خلاف 229* رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.3-248</ref> ==Bibliography== === Books === Sachin Tendulkar has been the subject of various books. The following is the listing of books focused on Tendulkar's career: * ''[[Playing It My Way]]'' {{ISBN|978-14-736-0520-6}} an autobiography book in English.<ref>{{cite web|date=10 November 2014|title=Book review: Sachin Tendulkar's autobiography is an engaging portrait of the Little Master|url=https://indianexpress.com/article/lifestyle/books/telling-it-his-way/|access-date=18 November 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} * ''Sachin: The Story of the World's Greatest Batsman'' by [[Gulu Ezekiel]]. Publisher: [[Penguin Books|Penguin Global]]. {{ISBN|978-0-14-302854-3}}<ref>{{cite book | title=Book: Sachin: The Story of the World's Greatest Batsman|isbn=0-14-302854-5 |last1=Ezekiel |first1=Gulu |year=2002 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} * ''Sachin Tendulkar Opus''<ref>{{cite web|url=http://indiatoday.intoday.in/story/one-sachin-tendulkar-opus-to-cost-$-350000/1/162845.html |title=One Sachin Tendulkar Opus to cost $350,000 : Cricket, News |work=India Today |date=5 December 2011 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021100916/http://indiatoday.intoday.in/story/one-sachin-tendulkar-opus-to-cost-%24-350000/1/162845.html |archive-date=21 October 2013 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}}{{Clarify|reason=Who wrote this book? give the publication's name, published year and content of the book.|date=March 2022}} * ''The A to Z of Sachin Tendulkar'' by [[Gulu Ezekiel]]. Publisher: [[Penguin Books|Penguin Global]]. {{ISBN|978-81-7476-530-7}}<ref>{{cite news| url=http://content-www.cricinfo.com/reviews/content/story/248843.html |title=Man of letters |work=ESPNcricinfo |access-date=1 June 2008}}</ref> * ''Sachin Tendulkar: A Definitive Biography'' by Vaibhav Purandare. Publisher: [[Roli Books]]. {{ISBN|81-7436-360-2}}<ref>{{cite news|url=http://www.telegraphindia.com/1050312/asp/weekend/story_4464466.asp |title=Willow talk |work=The Telegraph |location=Kolkota, India |access-date=1 June 2008 |date=12 March 2005 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20081029013614/http://www.telegraphindia.com/1050312/asp/weekend/story_4464466.asp |archive-date=29 October 2008 }}</ref> * ''Sachin Tendulkar – Masterful'' by Peter Murray, [[Ashish Shukla]]. Publisher: [[Rupa Publications]]. {{ISBN|81-7167-806-8}}<ref>{{cite news|url=http://content-www.cricinfo.com/ci/content/story/119954.html |title=Sachin Tendulkar – Masterful |work=ESPNcricinfo |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080516004048/http://content-www.cricinfo.com/ci/content/story/119954.html |archive-date=16 May 2008 }}</ref> * ''If Cricket is a Religion, Sachin is God'' {{Year needed|date=March 2022}}by Vijay Santhanam, Shyam Balasubramanian. Publisher: [[HarperCollins India]] {{ISBN|978-81-7223-821-6}}<ref>{{cite book| title=Book: If Cricket is a Religion, Sachin is God|isbn=978-8172238216 |last1=Vijay |first1=Santhanam |last2=Shyam |first2=Balasubramanian |date=28 February 2009 }}</ref> * ''Master Stroke: 100 Centuries of Sachin Tendulkar'' {{Year needed|date=March 2022}}by Neelima Athalye. Publisher: Sakal Publications. {{ISBN|978-93-80571-84-3}}<ref>{{cite web|url=http://esakal.in/sachin/ |title=Book: Master Stroke: 100 Centuries of Sachin Tendulkar |access-date=28 March 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20120328050110/http://esakal.in/sachin/ |archive-date=28 March 2012 }}</ref> * ''Dhruvtara'' ({{Translation|[[Pole star]]}}), a book on cricket of Tendulkar, was launched as an audio book on Monday, 15 October 2012 to mark ''White Cane Day''{{Clarify|reason=What is White cane daya ? Please clarify.|date=March 2022}}.<ref>{{cite web|url=http://archive.indianexpress.com/news/sachin-audio-book-marks-white-cane-day/1017375|title=Sachin audio book marks White Cane Day – Indian Express|website=archive.indianexpress.com|access-date=19 March 2020}}</ref> * ''Sachin Ke Sau Shatak'' by Dharmedra Pant, a book on Tendulkar's 100 centuries written in Hindi. {{ISBN|9788123765242}}<ref>{{cite web |title=Sachin ke sau shatak |url=http://www.nbtindia.gov.in/books_detail__6__general-titles__497__sachin-ke-sau-shatak-hindi-.nbt |access-date=12 September 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20130806114635/http://www.nbtindia.gov.in/books_detail__6__general-titles__497__sachin-ke-sau-shatak-hindi-.nbt |archive-date=6 August 2013 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} * ''[[Sachin: A Hundred Hundreds Now]]'' by V. Krishnaswamy<ref>{{cite web|url=http://www.ibnlive.com/news/books/sachin-a-hundred-hundreds-now-is-a-potpourri-482222.html |title='Sachin: A Hundred Hundreds Now' is a potpourri |last=Srivastava |first=Prateek |date=13 June 2012 |publisher=IBN Live |access-date=18 December 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20160102065401/http://www.ibnlive.com/news/books/sachin-a-hundred-hundreds-now-is-a-potpourri-482222.html |archive-date=2 January 2016 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 1pa5qc59fpuwgjl49e0s50shqks1fte 5141136 5141135 2022-08-28T06:10:43Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* Bibliography */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== ٹنڈولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر !سال !نوٹس |- |[[سچن: ایک ارب خواب]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |دستاویزی ڈرامہ فلم<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل !سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} ===نوٹس:=== کریگ وائٹ، اگرچہ یارکشائر میں پیدا ہوئے وہ پہلے کھلاڑی تھے جنہیں یارکشائر نے بطور اوورسیز کھلاڑی سائن کیا تھا۔ انہیں ایک غیر ملکی کھلاڑی کے طور پر درج کیا جانا تھا کیونکہ وہ پہلے ہی آسٹریلیا میں وکٹوریہ کے لیے کھیل چکے تھے۔آسٹریلوی خواتین کی کرکٹ ٹیم کی بیلنڈا کلارک پہلی کرکٹر تھیں (کسی بھی جنس کی) جس نے ون ڈے میچ میں 200 یا اس سے زیادہ رنز بنائے۔ اس نے 1997 میں خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ میں ڈنمارک کے خلاف 229* رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.3-248</ref> کتابیات == ===کتابیں=== سچن ٹنڈولکر مختلف کتابوں کا موضوع رہے ہیں۔ تندولکر کے کیریئر پر مرکوز کتابوں کی فہرست درج ذیل ہے۔ * ''[[یہ میرے طریقے سے کھیلنا]]'' {{ISBN|978-14-736-0520-6}} an autobiography book in English.<ref>{{cite web|date=10 November 2014|title=Book review: Sachin Tendulkar's autobiography is an engaging portrait of the Little Master|url=https://indianexpress.com/article/lifestyle/books/telling-it-his-way/|access-date=18 November 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} * ''Sachin: The Story of the World's Greatest Batsman'' by [[Gulu Ezekiel]]. Publisher: [[پینگوئن کتب|پینگوئن گلوبل]]. {{ISBN|978-0-14-302854-3}}<ref>{{cite book | title=Book: Sachin: The Story of the World's Greatest Batsman|isbn=0-14-302854-5 |last1=Ezekiel |first1=Gulu |year=2002 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} * ''Sachin Tendulkar Opus''<ref>{{cite web|url=http://indiatoday.intoday.in/story/one-sachin-tendulkar-opus-to-cost-$-350000/1/162845.html |title=One Sachin Tendulkar Opus to cost $350,000 : Cricket, News |work=India Today |date=5 December 2011 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021100916/http://indiatoday.intoday.in/story/one-sachin-tendulkar-opus-to-cost-%24-350000/1/162845.html |archive-date=21 October 2013 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}}{{Clarify|reason=Who wrote this book? give the publication's name, published year and content of the book.|date=March 2022}} * ''The A to Z of Sachin Tendulkar'' by [[Gulu Ezekiel]]. Publisher: [[Penguin Books|Penguin Global]]. {{ISBN|978-81-7476-530-7}}<ref>{{cite news| url=http://content-www.cricinfo.com/reviews/content/story/248843.html |title=Man of letters |work=ESPNcricinfo |access-date=1 June 2008}}</ref> * ''Sachin Tendulkar: A Definitive Biography'' by Vaibhav Purandare. Publisher: [[Roli Books]]. {{ISBN|81-7436-360-2}}<ref>{{cite news|url=http://www.telegraphindia.com/1050312/asp/weekend/story_4464466.asp |title=Willow talk |work=The Telegraph |location=Kolkota, India |access-date=1 June 2008 |date=12 March 2005 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20081029013614/http://www.telegraphindia.com/1050312/asp/weekend/story_4464466.asp |archive-date=29 October 2008 }}</ref> * ''Sachin Tendulkar – Masterful'' by Peter Murray, [[Ashish Shukla]]. Publisher: [[Rupa Publications]]. {{ISBN|81-7167-806-8}}<ref>{{cite news|url=http://content-www.cricinfo.com/ci/content/story/119954.html |title=Sachin Tendulkar – Masterful |work=ESPNcricinfo |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080516004048/http://content-www.cricinfo.com/ci/content/story/119954.html |archive-date=16 May 2008 }}</ref> * ''If Cricket is a Religion, Sachin is God'' {{Year needed|date=March 2022}}by Vijay Santhanam, Shyam Balasubramanian. Publisher: [[HarperCollins India]] {{ISBN|978-81-7223-821-6}}<ref>{{cite book| title=Book: If Cricket is a Religion, Sachin is God|isbn=978-8172238216 |last1=Vijay |first1=Santhanam |last2=Shyam |first2=Balasubramanian |date=28 February 2009 }}</ref> * ''Master Stroke: 100 Centuries of Sachin Tendulkar'' {{Year needed|date=March 2022}}by Neelima Athalye. Publisher: Sakal Publications. {{ISBN|978-93-80571-84-3}}<ref>{{cite web|url=http://esakal.in/sachin/ |title=Book: Master Stroke: 100 Centuries of Sachin Tendulkar |access-date=28 March 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20120328050110/http://esakal.in/sachin/ |archive-date=28 March 2012 }}</ref> * ''Dhruvtara'' ({{Translation|[[Pole star]]}}), a book on cricket of Tendulkar, was launched as an audio book on Monday, 15 October 2012 to mark ''White Cane Day''{{Clarify|reason=What is White cane daya ? Please clarify.|date=March 2022}}.<ref>{{cite web|url=http://archive.indianexpress.com/news/sachin-audio-book-marks-white-cane-day/1017375|title=Sachin audio book marks White Cane Day – Indian Express|website=archive.indianexpress.com|access-date=19 March 2020}}</ref> * ''Sachin Ke Sau Shatak'' by Dharmedra Pant, a book on Tendulkar's 100 centuries written in Hindi. {{ISBN|9788123765242}}<ref>{{cite web |title=Sachin ke sau shatak |url=http://www.nbtindia.gov.in/books_detail__6__general-titles__497__sachin-ke-sau-shatak-hindi-.nbt |access-date=12 September 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20130806114635/http://www.nbtindia.gov.in/books_detail__6__general-titles__497__sachin-ke-sau-shatak-hindi-.nbt |archive-date=6 August 2013 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} * ''[[Sachin: A Hundred Hundreds Now]]'' by V. Krishnaswamy<ref>{{cite web|url=http://www.ibnlive.com/news/books/sachin-a-hundred-hundreds-now-is-a-potpourri-482222.html |title='Sachin: A Hundred Hundreds Now' is a potpourri |last=Srivastava |first=Prateek |date=13 June 2012 |publisher=IBN Live |access-date=18 December 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20160102065401/http://www.ibnlive.com/news/books/sachin-a-hundred-hundreds-now-is-a-potpourri-482222.html |archive-date=2 January 2016 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] l6hy17et4nohd3pfkyagkyg8mbke0tq 5141147 5141136 2022-08-28T06:25:54Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کتابیں */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== ٹنڈولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر !سال !نوٹس |- |[[سچن: ایک ارب خواب]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |دستاویزی ڈرامہ فلم<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل !سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} ===نوٹس:=== کریگ وائٹ، اگرچہ یارکشائر میں پیدا ہوئے وہ پہلے کھلاڑی تھے جنہیں یارکشائر نے بطور اوورسیز کھلاڑی سائن کیا تھا۔ انہیں ایک غیر ملکی کھلاڑی کے طور پر درج کیا جانا تھا کیونکہ وہ پہلے ہی آسٹریلیا میں وکٹوریہ کے لیے کھیل چکے تھے۔آسٹریلوی خواتین کی کرکٹ ٹیم کی بیلنڈا کلارک پہلی کرکٹر تھیں (کسی بھی جنس کی) جس نے ون ڈے میچ میں 200 یا اس سے زیادہ رنز بنائے۔ اس نے 1997 میں خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ میں ڈنمارک کے خلاف 229* رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.3-248</ref> کتابیات == ===کتابیں=== سچن ٹنڈولکر مختلف کتابوں کا موضوع رہے ہیں۔ تندولکر کے کیریئر پر مرکوز کتابوں کی فہرست درج ذیل ہے۔ * ''[[یہ میرے طریقے سے کھیلنا]]'' {{ISBN|978-14-736-0520-6}} an autobiography book in English.<ref>{{cite web|date=10 November 2014|title=Book review: Sachin Tendulkar's autobiography is an engaging portrait of the Little Master|url=https://indianexpress.com/article/lifestyle/books/telling-it-his-way/|access-date=18 November 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} * ''Sachin: The Story of the World's Greatest Batsman'' by [[Gulu Ezekiel]]. Publisher: [[پینگوئن کتب|پینگوئن گلوبل]]. {{ISBN|978-0-14-302854-3}}<ref>{{cite book | title=Book: Sachin: The Story of the World's Greatest Batsman|isbn=0-14-302854-5 |last1=Ezekiel |first1=Gulu |year=2002 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} * ''Sachin Tendulkar Opus''<ref>{{cite web|url=http://indiatoday.intoday.in/story/one-sachin-tendulkar-opus-to-cost-$-350000/1/162845.html |title=One Sachin Tendulkar Opus to cost $350,000 : Cricket, News |work=India Today |date=5 December 2011 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021100916/http://indiatoday.intoday.in/story/one-sachin-tendulkar-opus-to-cost-%24-350000/1/162845.html |archive-date=21 October 2013 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}}{{Clarify|reason=Who wrote this book? give the publication's name, published year and content of the book.|date=March 2022}} * ''The A to Z of Sachin Tendulkar'' by [[Gulu Ezekiel]]. Publisher: [[Penguin Books|Penguin Global]]. {{ISBN|978-81-7476-530-7}}<ref>{{cite news| url=http://content-www.cricinfo.com/reviews/content/story/248843.html |title=Man of letters |work=ESPNcricinfo |access-date=1 June 2008}}</ref> * ''Sachin Tendulkar: A Definitive Biography'' by Vaibhav Purandare. Publisher: [[Roli Books]]. {{ISBN|81-7436-360-2}}<ref>{{cite news|url=http://www.telegraphindia.com/1050312/asp/weekend/story_4464466.asp |title=Willow talk |work=The Telegraph |location=Kolkota, India |access-date=1 June 2008 |date=12 March 2005 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20081029013614/http://www.telegraphindia.com/1050312/asp/weekend/story_4464466.asp |archive-date=29 October 2008 }}</ref> * ''Sachin Tendulkar – Masterful'' by Peter Murray, [[Ashish Shukla]]. Publisher: [[Rupa Publications]]. {{ISBN|81-7167-806-8}}<ref>{{cite news|url=http://content-www.cricinfo.com/ci/content/story/119954.html |title=Sachin Tendulkar – Masterful |work=ESPNcricinfo |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080516004048/http://content-www.cricinfo.com/ci/content/story/119954.html |archive-date=16 May 2008 }}</ref> * ''If Cricket is a Religion, Sachin is God'' {{Year needed|date=March 2022}}by Vijay Santhanam, Shyam Balasubramanian. Publisher: [[HarperCollins India]] {{ISBN|978-81-7223-821-6}}<ref>{{cite book| title=Book: If Cricket is a Religion, Sachin is God|isbn=978-8172238216 |last1=Vijay |first1=Santhanam |last2=Shyam |first2=Balasubramanian |date=28 February 2009 }}</ref> * ''Master Stroke: 100 Centuries of Sachin Tendulkar'' {{Year needed|date=March 2022}}by Neelima Athalye. Publisher: Sakal Publications. {{ISBN|978-93-80571-84-3}}<ref>{{cite web|url=http://esakal.in/sachin/ |title=Book: Master Stroke: 100 Centuries of Sachin Tendulkar |access-date=28 March 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20120328050110/http://esakal.in/sachin/ |archive-date=28 March 2012 }}</ref> * ''Dhruvtara'' ({{Translation|[[Pole star]]}}), a book on cricket of Tendulkar, was launched as an audio book on Monday, 15 October 2012 to mark ''White Cane Day''{{Clarify|reason=What is White cane daya ? Please clarify.|date=March 2022}}.<ref>{{cite web|url=http://archive.indianexpress.com/news/sachin-audio-book-marks-white-cane-day/1017375|title=Sachin audio book marks White Cane Day – Indian Express|website=archive.indianexpress.com|access-date=19 March 2020}}</ref> * ''Sachin Ke Sau Shatak'' by Dharmedra Pant, a book on Tendulkar's 100 centuries written in Hindi. {{ISBN|9788123765242}}<ref>{{cite web |title=Sachin ke sau shatak |url=http://www.nbtindia.gov.in/books_detail__6__general-titles__497__sachin-ke-sau-shatak-hindi-.nbt |access-date=12 September 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20130806114635/http://www.nbtindia.gov.in/books_detail__6__general-titles__497__sachin-ke-sau-shatak-hindi-.nbt |archive-date=6 August 2013 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} * ''[[Sachin: A Hundred Hundreds Now]]'' by V. Krishnaswamy<ref>{{cite web|url=http://www.ibnlive.com/news/books/sachin-a-hundred-hundreds-now-is-a-potpourri-482222.html |title='Sachin: A Hundred Hundreds Now' is a potpourri |last=Srivastava |first=Prateek |date=13 June 2012 |publisher=IBN Live |access-date=18 December 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20160102065401/http://www.ibnlive.com/news/books/sachin-a-hundred-hundreds-now-is-a-potpourri-482222.html |archive-date=2 January 2016 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} == مزید دیکھیے == * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم]] * [[بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[بھارت کے ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[بھارت کے ٹوئنٹی/20 بین الاقوامی کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[مائیک ڈینس اور بھارتی کرکٹ ٹیم کا واقعہ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ایک روزہ میچوں میں سب سے زیادہ انفرادی اسکور کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[سچن ٹنڈولکر کی بین الاقوامی کرکٹ سنچریوں کی فہرست]] * [[سب سے زیادہ بین الاقوامی سنچریاں بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[پلیئر آف دی میچ ایوارڈ (کرکٹ)]] * [[ٹیسٹ کرکٹ کے ریکارڈز کی فہرست]] * [[سچن: ایک ارب خواب]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] chlzx0i3dckeq04po76s3r2e524s25u 5141169 5141147 2022-08-28T07:24:03Z JarBot 48951 خودکار:تبدیلی ربط V3.4 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name = سچن ٹنڈولکر |honorific-suffix= [[List of current members of Rajya Sabha|MP]]، [[بھارت رتن|BR]]، [[آرڈر آف آسٹریلیا|AC]] |image = Sachin at Castrol Golden Spanner Awards (crop).jpg |caption = ٹنڈولکر جنوری 2013ء میں ایک ایوارڈ تقریب میں |image_size = | country = بھارت | fullname = سچن رمیش ٹنڈولکر | nickname = ٹینڈلیا، کرکٹ کا خدا، <ref name="GodofCricket" /><ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: Worshipped by Hindus as a living god|url=http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|publisher=BBC|accessdate=19 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173709/http://www.bbc.co.uk/religion/0/24910759|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> لٹل ماسٹر، <ref name="کرک انفوProfile" /> ماسٹر بلاسٹر<ref>{{cite web|title=Sachin Tendulkar: How the Boy Wonder became Master Blaster|url=http://www.ndtv.com/article/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-430586|publisher=[[این ڈی ٹی وی]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=6 نومبر 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173722/https://www.ndtv.com/people/sachin-tendulkar-how-the-boy-wonder-became-master-blaster-537323|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|last=Gupta|first=Gaura|title=Top guns salute Master Blaster Sachin Tendulkar|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|work=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=17 نومبر 2013|date=13 نومبر 2013|archive-date=2013-11-18|archive-url=https://archive.today/20131118023427/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-11-13/top-stories/44028813_1_sachin-tendulkar-master-blaster-brian-lara|url-status=dead}}</ref> | birth_date = {{Birth date and age|1973|04|24|df=yes}}<ref name="کرک انفوProfile" /> | birth_place = [[ممبئی]]، مہاراشٹر<!-- Do not change without discussing on talk page -->، انڈیا | height = {{convert|5|ft|5|in|cm|abbr=on}} <ref>{{cite web|url=http://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|title=Sachin Tendulkar: Bio, Facts|publisher=Celebrity Bio, Facts|date=|accessdate=2017-05-30|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225173717/https://www.celebsfacts.com/sachin-tendulkar/|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | role = [[بلے باز]] |prizes = {{nowrap|[[ارجن انعام]] (1994ء)<br />[[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]] (1997ء)<br />[[Rajiv Gandhi Khel Ratna]] (1997–98)<br />[[پدم شری اعزاز]] (1999ء)<br />[[پدم وبھوشن]] (2008ء) <br />[[بھارت رتن]] (2013ء)}} | oneIT20 = true | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا لیگ اسپن، لیگ بریک، آف اسپن، آف بریک گیند باز | international = true | testdebutdate = 15 نومبر | testdebutyear = 1989 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 187 | lasttestdate = 14 نومبر | lasttestyear = 2013 | lasttestagainst = ویسٹ انڈیز | lastplayeddate = 16 نومبر | lastplayedyear = 2013 | odidebutdate = 18 دسمبر | odidebutyear = 1989 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 74 | odishirt = 10 | lastodidate = 18 مارچ | lastodiyear = 2012 | lastodiagainst = پاکستان | oneT20I = true | T20Idebutdate = 1 دسمبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = جنوبی افریقہ | T20Icap = 11 | club1 = [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] | year1 = 1988 | club2 = [[ممبئی کرکٹ ٹیم|ممبئی]] | year2 = 1988–2013 | club3 = [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] | year3 = 1992 | club4 = [[ممبئی انڈینز]] | year4 = 2008–2013 | columns = 4 | club5 = [[میریلیبون کرکٹ کلب]] | year5 = 2014 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 200 | runs1 = 15,921 | bat avg1 = 53.79 | 100s/50s1 = 51/68 | top score1 = 248* | deliveries1 = 4,240 | wickets1 = 46 | bowl avg1 = 54.17 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/10 | catches/stumpings1 = 115/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 463 | runs2 = 18,426 | bat avg2 = 44.83 | 100s/50s2 = 49/96 | top score2 = 200* | deliveries2 = 8,054 | wickets2 = 154 | bowl avg2 = 44.48 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 5/32 | catches/stumpings2 = 140/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 310 | runs3 = 25,396 | bat avg3 = 57.92 | 100s/50s3 = 81/116 | top score3 = 248* | deliveries3 = 7,563 | wickets3 = 71 | bowl avg3 = 62.18 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/10 | catches/stumpings3 = 186/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 551 | runs4 = 21,999 | bat avg4 = 45.54 | 100s/50s4 = 60/114 | top score4 = 200* | deliveries4 = 10,230 | wickets4 = 201 | bowl avg4 = 42.17 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = n/a | best bowling4 = 5/32 | catches/stumpings4 = 175/– | date = 15 نومبر | year = 2013 | source = [http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/35320.html کرک انفو] }} '''سچن رمیش ٹنڈولکر''' {{صغیر|[[آرڈر آف آسٹریلیا|AO]]}} {{صغیر|[[بھارت رتن|BR]]}} {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}}</img> {{IPAc-en|ˌ|s|ʌ|tʃ|ᵻ|n|_|t|ɛ|n|ˈ|d|uː|l|k|ər}} ; pronounced [sət͡ʃin t̪eːɳɖulkəɾ] ؛ پیدائش :24 اپریل 1973ء) ایک بھارتی سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرست|نے ہندوستانی قومی ٹیم کی کپتانی کی]] انہیں کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ٹنڈولکر نے گیارہ سال کی عمر میں کرکٹ کا آغاز کیا، 15 نومبر 1989ء کو سولہ سال کی عمر میں کراچی میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز کیا، اور تقریباً 24 سال تک بین الاقوامی سطح پر ممبئی اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کی نمائندگی کرتے رہے۔2002ء میں، اپنے کیریئر کے آدھے راستے میں، ''وزڈن'' نے انہیں [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈان بریڈمین]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ٹیسٹ بلے باز، اور [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے بعد، اب تک کے دوسرے سب سے بڑے ون ڈے بلے باز کا درجہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|title=Tendulkar second-best ever: Wisden|website=Rediff.com|accessdate=27 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090123042213/http://www.rediff.com/cricket/2002/dec/13wisden.htm|archivedate=23 January 2009}}</ref> بعد میں اپنے کیریئر میں، سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا]] تھا، ہندوستان کے لیے چھ [[کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں اس کی پہلی جیت تھی۔ اس سے قبل وہ ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003 ءایڈیشن]] میں "پلیئر آف دی ٹورنامنٹ" قرار پائے تھے۔ٹنڈولکر کو 1994ء میں ان کی شاندار کھیلوں کی کامیابیوں کے لیے [[ارجن انعام|ارجن ایوارڈ]] ، کھیل رتنا ایوارڈ ، 1997ء میں ہندوستان کا سب سے بڑا کھیل اعزاز، اور بالترتیب 1999ء اور 2008ءء میں [[پدم شری اعزاز|پدم شری]] اور [[پدم وبھوشن]] ایوارڈ، ہندوستان کے دو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ <ref name="Padma Awards">{{حوالہ ویب|url=http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|title=Padma Awards|publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India|date=2015|accessdate=21 July 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015193758/http://mha.nic.in/sites/upload_files/mha/files/LST-PDAWD-2013.pdf|archivedate=15 October 2015}}</ref> نومبر 2013ء میں اپنے آخری میچ کے اختتام کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم کے دفتر نے انہیں بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز، [[بھارت رتن]] سے نوازنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|title=Sachin first sportsperson to win country's highest civilian honour Bharat Ratna|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140117200437/http://www.hindustantimes.com/india-news/sachinretirement/sachin-first-sportsperson-to-win-country-s-highest-civilian-honour-bharat-ratna/article1-1151983.aspx|archivedate=17 January 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|title=Bharat Ratna for Prof CNR Rao and Sachin Tendulkar|publisher=[[Prime Minister's Office (India)|Prime Minister's Office]]|date=16 November 2013|accessdate=16 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131119004210/http://pmindia.nic.in/press-details.php?nodeid=1748|archivedate=19 November 2013}}</ref> 2021ء تک، وہ اب تک کے سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں اور یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔2012ء میں، ٹنڈولکر کو [[بھارتی پارلیمان|ہندوستان کی پارلیمنٹ کے]] ایوان بالا [[راجیہ سبھا]] کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔2010ء میں، ''[[ٹائم (رسالہ)|ٹائم]]'' میگزین نے سچن ٹنڈولکرکو اپنی سالانہ [[ٹائم 100]] فہرست میں دنیا کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا۔ ٹنڈولکر کو 2010ء کے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گیری فیلڈ سوبرز ٹرافی|سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] سے نوازا گیا۔ <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{حوالہ ویب|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year|date=6 October 2010|accessdate=24 November 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839|archivedate=12 October 2010}}</ref> 2012ء میں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، <ref name="ODIRetirement">{{حوالہ ویب|url=http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|title=Tendulkar announces limited-overs retirement|publisher=Wisden India|accessdate=23 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121223161801/http://www.wisdenindia.com/cricket-news/tendulkar-announces-limited-overs-retirement/41457|archivedate=23 December 2012}}</ref> اس نے اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد نومبر 2013ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ٹنڈولکر نے مجموعی طور پر 664 بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے، 34,357 رنز بنائے۔ 2013ء میں، ٹنڈولکر کو 2013ء میں ''[[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن کرکٹرز المناک]]'' کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر مرتب کی گئی آل ٹائم ٹیسٹ ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا تھا، اور وہ [[ویوین رچرڈز|ویو رچرڈز]] کے ساتھ، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے واحد ماہر بلے باز تھے۔ ٹیم میں شامل ہونا۔ 2019ء میں انہیں [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔ ===ابتدائی سال=== ٹنڈولکر 24 اپریل 1973ء کو [[دادر]] ، [[ممبئی|بمبئی]] کے نرمل نرسنگ ہوم میں پیدا ہوئے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html|title=15 interesting facts about Sachin Tendulkar on his 47th Birthday|date=24 April 2020|website=News World24|accessdate=24 April 2020|archivedate=3 July 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200703220114/https://www.newsworld24.in/2020/04/15-interesting-facts-sachin-tendulkar-47th-birthday.html}}</ref> <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}</ref> ان کا تعلق ایک راجا پور سرسوت برہمن [[مراٹھی قوم|مہاراشٹری]] خاندان سے تھا <ref>{{حوالہ ویب|date=13 November 2009|title=I am proud to be a Maharashtrian – Sachin Tendulkar|url=https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190427154407/https://www.indiatvnews.com/news/india/proud-34-maharashtrian-tendulkar-says-mumbai-belongs-to-india-574.html|archivedate=27 April 2019|website=Indiatv}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Jan 5|first=Avijit Ghosh {{!}} TNN {{!}}|last2=2008|last3=Ist|first3=22:59|title=Now, Oz-speak about Brahmin dominance! {{!}} New Zealand in India 2016 News – Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/cb-series/top-stories/now-oz-speak-about-brahmin-dominance/articleshow/2677760.cms|accessdate=30 August 2021|website=The Times of India|language=en}}</ref> ان کے والد رمیش ٹنڈولکر ایک مشہور [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ناول نگار اور شاعر جبکہ ان کی والدہ رجنی نے انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Sensational Sachin|last=Thani|first=L.|last2=Mishra|first2=R.|publisher=Diamond Pocket Books|year=1999|isbn=81-288-2573-9|page=113|quote=His mother Rajni Tendulkar worked in L.I.C.}}</ref> رمیش نے ٹنڈولکر کا نام اپنے پسندیدہ میوزک ڈائریکٹر [[ایس ڈی برمن|سچن دیو برمن]] کے نام پر رکھا۔ ٹنڈولکر کے تین بڑے بہن بھائی ہیں: دو سگے بھائی نتن اور اجیت، اور سوتیلی بہن سویتا۔ وہ رمیش کے اس کی پہلی بیوی کے بچے تھے، جو اس کے تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://newsable.asianetnews.com/sports/this-man-sacrificed-his-cricket-career-for-sachin-tendulkar-and-he-is-not-his-own-brother|title=This man sacrificed his cricket, career for Sachin Tendulkar|website=Asianet Newsable}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنے ابتدائی سال [[باندرہ|باندرہ (مشرق)]] میں ''ساہتیہ سہاواس کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی'' میں گزارے۔ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ٹنڈولکر کو ایک بدمعاش سمجھا جاتا تھا، اور وہ اکثر اپنے اسکول میں نئے بچوں کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 3|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606052152/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=3|archivedate=6 June 2013}}</ref>اس نے [[ٹینس]] میں بھی دلچسپی ظاہر کی، جان میکنرو کو آئیڈیلائز کیا۔ جب وہ 7 سے 8 سال کے تھے تو وہ میک اینرو کے مداح تھے اور ٹینس سے ان کی محبت برابری کی سطح پر تھی، ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ میں ٹینس کھیلوں یا کرکٹ کھیلوں۔ اس وقت اس نے میک اینرو کی طرح لمبے بال اگائے تھے اور وہ اپنے ٹینس ہیرو کی طرح کلائی بینڈ اور ہیڈ بینڈ پہنتے تھے اور جہاں بھی جاتے تھے ٹینس ریکیٹ لے جاتے تھے۔ <ref name="jansatta.com">{{حوالہ ویب|title='कांबली बहुत गुस्सैल है,' सचिन ने KBC में अमिताभ को सुनाई थी दोस्त की कहानी; देखें Video|url=https://www.jansatta.com/khel/sachin-tendulkar-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-throwback-story-watch-video/1825379/|accessdate=24 December 2021|website=Jansatta|language=hi}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|title=38 special facts about Sachin Tendulkar – 2|publisher=MSN|date=16 March 2012|accessdate=18 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130606051853/http://sports.in.msn.com/cricket/sachincorner/article.aspx?cp-documentid=5132762&page=2|archivedate=6 June 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Throwback to Sachin Tendulkar's Comments About Vinod Kambli on KBC That Surprised Amitabh Bachchan|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/throwback-to-sachin-tendulkars-comments-about-vinod-kambli-on-kbc-that-surprised-amitabh-bachchan-4207604.html|accessdate=24 December 2021|website=www.news18.com|language=en}}</ref>اپنے شرارتی، غنڈہ گردی کے رجحانات کو روکنے میں مدد کے لیے، ان کے بڑے بھائی اجیت ٹنڈولکر نے سچن کو 1984ء میں کرکٹ سے متعارف کرایا۔ اس نے اس کا تعارف [[شیواجی پارک]] ، دادر میں ایک مشہور کرکٹ کوچ اور کلب کرکٹ کے مشہور کھلاڑی رماکانت اچریکر سے کرایا۔ پہلی ملاقات میں سچن اپنا بہترین کھیل نہیں دکھا پائے۔ اجیت نے اچریکر کو بتایا کہ کوچ نے ان کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کو ہوش میں محسوس کر رہے تھے، اور اپنے فطری کھیل کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے۔ اجیت نے کوچ سے درخواست کی کہ وہ اسے کھیلنے کا ایک اور موقع دیں، لیکن درخت کے پیچھے چھپ کر دیکھتے رہیں۔ اس بار، سچن، بظاہر غیر مشاہدہ، بہت بہتر کھیلا اور اسے اچریکر کی اکیڈمی میں قبول کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.in.com/sports/cricket/reminiscing-old-days-sachin-tendulkar-on-late-coach-ramakant-achrekar-278431.htm|title=Reminiscing old days: Sachin Tendulkar on late coach Ramakant Achrekar|website=in.com}}{{مردہ ربط|date=April 2021}}</ref>  اجیت ٹنڈولکر کو بمبئی کی کانگا کرکٹ لیگ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pandey|first=Kirti Phadtare|date=25 May 2017|title=Ajit Dotes on Sachin, Who Could've Guessed They're Half-Brothers!|url=https://www.thequint.com/sports/ajit-dotes-on-sachin-tendulkar-half-brothers-billion-dreams|accessdate=24 December 2021|website=TheQuint|language=en}}</ref>اچریکر ٹنڈولکر کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیم کو ''شارداشرم ودیامندر'' (انگلش) ہائی اسکول میں منتقل کریں، <ref name="CricinfoProfile" /> دادر کے ایک اسکول جس میں ایک غالب کرکٹ ٹیم تھی اور اس نے بہت سے قابل ذکر کرکٹرز پیدا کیے تھے۔ اس سے پہلے ٹنڈولکر نے باندرہ (مشرق) میں انڈین ایجوکیشن سوسائٹی کے نیو انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}</ref> صبح اور شام کو شیواجی پارک میں آچریکر کی رہنمائی میں اس کی کوچنگ بھی کی گئی۔ ٹنڈولکر نیٹ پر گھنٹوں پریکٹس کرتے۔ اگر وہ تھک جاتا ہے، تو اچریکر [[سٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] کے اوپر ایک [[بھارتی روپیہ|روپے]] کا سکہ لگاتا، اور ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنے والے گیند باز کو یہ سکہ مل جاتا۔ اگر ٹنڈولکر نے آؤٹ ہوئے بغیر پورا سیشن پاس کیا تو کوچ انہیں سکہ دے گا۔ تندولکر اب ان 13 سکوں کو سمجھتے ہیں جن کو انہوں نے جیت لیا تھا۔ وہ اپنی خالہ اور چچا کے ساتھ چلا گیا، جو شیواجی پارک کے قریب رہتے تھے، اس عرصے کے دوران، اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے۔ <ref name="sachinyouth" /> [[فائل:Anjali-Sachin.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Anjali-Sachin.jpg/220px-Anjali-Sachin.jpg|تصغیر| سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی]] دریں اثنا، اسکول میں، اس نے ایک [[عبقری طفل|بچے]] کی حیثیت سے شہرت پیدا کی۔ وہ مقامی کرکٹ کے حلقوں میں بات چیت کا ایک عام نقطہ بن گیا تھا، جہاں پہلے ہی یہ مشورے تھے کہ وہ عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن جائیں گے۔ سچن نے مسلسل ماٹونگا ''گجراتی سیوا منڈل'' شیلڈ میں اسکول کی ٹیم میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|title=Sachin credible: Master in a school cricket team!|publisher=Mid-day.com|date=25 October 2013|accessdate=25 October 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131028004921/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/251013-sachin-credible-master-in-a-school-cricket-team.htm|archivedate=28 October 2013}}</ref> اسکول کرکٹ کے علاوہ، اس نے کلب کرکٹ بھی کھیلی، ابتدائی طور پر بمبئی کے پریمیئر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ، کانگا کرکٹ لیگ ، <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> میں جان برائٹ کرکٹ کلب کی نمائندگی کی اور بعد میں [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کے لیے کھیلنے چلے گئے۔ 1987ء میں، 14 سال کی عمر میں، انہوں نے ایک [[میڈیم پیس گیند باز|فاسٹ باؤلر]] کے طور پر تربیت حاصل کرنے کے لیے مدراس (اب [[چنائی (شہر)|چنئی]] ) میں ایم آر ایف پیس فاؤنڈیشن میں شرکت کی، لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلر [[ڈینس للی]] ، جنہوں نے 355 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ بنایا، اس سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹنڈولکر نے اس کے بجائے اپنی بیٹنگ پر توجہ دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|title=Tendulkar's interview with BBC|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090317190126/http://www.indianexpress.com/res/web/pIe/ie/daily/19990811/isp01099.html|archivedate=17 March 2009}}</ref> 20 جنوری 1987ء کو، وہ [[کرکٹ کلب آف انڈیا]] کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بمبئی کے بریبورن اسٹیڈیم میں ایک نمائشی کھیل میں [[عمران خان]] کے متبادل کے طور پر بھی نکلے۔ چند ماہ بعد، سابق ہندوستانی بلے باز [[سنیل گواسکر]] نے انہیں اپنے الٹرا لائٹ پیڈز کا ایک جوڑا دیا اور انہیں بامبے کرکٹ ایسوسی ایشن کا "بہترین جونیئر کرکٹر ایوارڈ" نہ ملنے پر مایوس نہ ہونے کی تسلی دی (اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔ )۔ ٹنڈولکر نے تقریباً 20 سال بعد گواسکر کے 34 ٹیسٹ سنچریوں کے عالمی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے کے بعد کہا، "یہ میرے لیے حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔" سچن نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987 کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں بال بوائے کے طور پر خدمات انجام دیں جب ہندوستان بمبئی میں سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔اس کے موسم میں1988ء میں، ہر اننگز میں سنچری بنائی۔وہ 1988ء میں سینٹ زیویئرز ہائی اسکول کے خلاف لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول گیم میں اپنے دوست اور ٹیم کے ساتھی [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 شکست شراکت میں شامل تھے، جو ہندوستان کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ٹنڈولکر نے اس اننگز میں 326 (ناٹ آؤٹ) رنز بنائے اور ٹورنامنٹ میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|title=A tale of two terrors|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|date=21 August 2004|first=Rahul|last=Bhatia|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120223182616/http://www.espncricinfo.com/columns/content/story/135328.html|archivedate=23 February 2012}}</ref> یہ 2006ء تک کرکٹ کی کسی بھی شکل میں ایک ریکارڈ شراکت تھی، جب اسے ہندوستان کے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں منعقدہ ایک میچ میں دو انڈر 13 بلے بازوں نے توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Teenagers eclipse Tendulkar-Kambli record|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|accessdate=18 December 2013|date=16 November 2006|last=Cricinfo staff|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140312174419/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/268484.html|archivedate=12 March 2014}}</ref> ===ابتدائی گھریلو کیریئر=== 14 نومبر 1987ء کو، 14 سالہ ٹنڈولکر کو 1987-88ء کے سیزن کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ڈومیسٹک [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ٹورنامنٹ [[رنجی ٹرافی|رانجی ٹرافی]] میں بمبئی کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ تاہم، انہیں کسی بھی میچ میں فائنل الیون کے لیے منتخب نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اکثر متبادل فیلڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ <ref name="sachinyouth">{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|title=HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=[[ہندوستان ٹائمز]]|accessdate=18 December 2012|last=Gulu Ezekiel|archiveurl=https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm|archivedate=25 October 2012}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGulu_Ezekiel">Gulu Ezekiel. [https://web.archive.org/web/20121025205343/http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm "HTCricket.com: A special HTCricket section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test"]. ''[[ہندوستان ٹائمز|Hindustan Times]]''. Archived from [http://www.hindustantimes.com/news/specials/sachin/gulu1.htm the original] on 25 October 2012<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 December</span> 2012</span>.</cite></ref> وہ اپنے آئیڈیل گواسکر کے ساتھ کھیلنے سے بہت کم رہ گئے، جنہوں نے [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے بعد تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ <ref name="sachinyouth" /> ایک سال بعد، 11 دسمبر 1988ء کو، 15 سال اور 232 دن کی عمر میں، ٹنڈولکر نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم]] میں گجرات کے خلاف بمبئی کے لیے اپنا ڈیبیو کیا اور اس میچ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جس سے وہ پہلی بار ڈیبیو پر سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://scroll.in/field/855172/a-new-dawn-in-indian-cricket-remembering-sachin-tendulkars-iconic-ranji-trophy-debut|title='A new dawn in Indian cricket': Remembering Sachin Tendulkar's iconic Ranji Trophy debut|first=Rajdeep|last=Sardesai|website=Scroll.in|accessdate=19 March 2020}}</ref> اسے اس وقت کے بمبئی کے کپتان [[دلیپ ونگسارکر|دلیپ وینگسرکر]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم|وانکھیڑے اسٹیڈیم کے]] کرکٹ پریکٹس نیٹ میں <ref name="CricinfoProfile">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|last=Bal|first=Sambit|title=Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=14 December 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html|archivedate=14 November 2010}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFBal">Bal, Sambit. [http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html "Sachin Tendulkar—Cricinfo Profile"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20101114131426/http://www.espncricinfo.com/india/content/player/35320.html Archived] from the original on 14 November 2010<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">14 December</span> 2007</span>.</cite></ref> وقت کے ہندوستان کے بہترین تیز گیند باز [[کپیل دیو|کپل دیو]] کو آسانی سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا، جہاں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانی ٹیم]] کھیلنے آئی تھی۔ دورہ [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی ٹیم]] کے خلاف اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی دیودھر اور دلیپ ٹرافی میں سنچری اسکور کی، جو کہ ہندوستانی گھریلو ٹورنامنٹ بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|title=Sachin Tendulkar factfile|publisher=espnstar.com|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081020024933/http://www.espnstar.com/cricket/international-cricket/news/detail/item136972/Sachin-Tendulkar-factfile/|archivedate=20 October 2008}}</ref>ٹنڈولکر نے 1988-89ء کا رنجی ٹرافی سیزن بمبئی کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر ختم کیا۔ انہوں نے 67.77 کی اوسط سے 583 رنز بنائے، اور مجموعی طور پر آٹھویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Batting – Most Runs|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1980S/1988-89/IND_LOCAL/RANJI/STATS/IND_LOCAL_RJI_AVS_BAT_MOST_RUNS.html|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 April 2018}}</ref> 1995-96ء ایرانی ٹرافی میں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا ٹیم کے خلاف ممبئی کی کپتانی کی۔ اس نے 1989-90ء کے سیزن کے آغاز میں دہلی کے خلاف ایرانی ٹرافی میچ میں بھی ناقابل شکست سنچری بنائی، باقی ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|title=Rest of India v Delhi in 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123142041/http://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/52/52008.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> سچن کو 1988ء اور 1989ء میں اسٹار کرکٹ کلب کے بینر تلے دو بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی نوجوان ہندوستانی ٹیم کے لیے چنا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|title=Remembering Sachin Tendulkar's first England tours|publisher=mid-day.com|accessdate=3 August 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131019103556/http://www.mid-day.com/sports/2013/oct/181013-remembering-sachin-tendulkar-first-england-tours.htm|archivedate=19 October 2013}}</ref> 1990-91ء کے مشہور رنجی ٹرافی فائنل میں، جس میں ہریانہ نے پہلی اننگز میں برتری کے بعد بمبئی کو دو رنز سے شکست دی تھی، ٹنڈولکر کے 75 گیندوں پر 96 رنز بمبئی کو فتح کا موقع فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ اس نے صرف 70 اوورز میں 355 رنز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ آخری دن پر. <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|accessdate=2 February 2014|date=8 February 2013|publisher=Piyush Mishra|title=The Greatest Ranji Match ever played|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140203102531/http://www.piyushmishra.in/cricket/the-greatest-ranji-match-ever-played|archivedate=3 February 2014}}</ref>1995ء کی رنجی ٹرافی کے فائنل میں، ٹنڈولکر نے بطور کپتان کھیلتے ہوئے وانکھیڑے میں [[پنجاب کرکٹ ٹیم (بھارت)|پنجاب]] کے خلاف 140 اور 139 رنز بنائے۔ حیدر آباد کے خلاف 53، 2000ء میں 128، 2007ء میں [[بنگال کرکٹ ٹیم|بنگال]] کے خلاف 105، 43 وہ اننگز ہیں جو انہوں نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں رنجی ٹرافی کے فائنل میں ممبئی کے لیے کھیلی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل سنچری (204*) ممبئی کے لیے 1998ء میں [[بریبورن اسٹیڈیم]] میں مہمان آسٹریلوی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے تھی۔ <ref name="CricinfoProfile" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101115060248/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=15 November 2010}}</ref> وہ اپنے تینوں گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس (رانجی، ایرانی اور دلیپ ٹرافی) میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar|url=http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|publisher=Cricket365.com|accessdate=25 April 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120418043030/http://www.cricket365.com/player-stats/2666/Sachin-Tendulkar|archivedate=18 April 2012}}</ref> ایک اور ڈبل سنچری 2000ء [[رنجی ٹرافی]] کے سیمی فائنل میں تمل ناڈو کے خلاف 233* کی اننگز تھی، جسے وہ اپنے کیریئر کی بہترین اننگز میں شمار کرتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|title=Ranji Trophy – 2nd semi final-2000-Mumbai v Tamil Nadu|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120113123917/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/84325.html|archivedate=13 January 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|title=Sachin puts knock of 233 'at the top'|website=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101021732/http://m.rediff.com/sports/2000/apr/17ten.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130127032604/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-01-22/ranji-trophy/36483997_1_ranji-trophy-irani-cup-vvs-laxman|archivedate=27 January 2013|title=Sachin Tendulkar's Bradmanesque achievements in Ranji Trophy|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate=1 June 2008}}</ref> ٹنڈولکر 5 رنجی ٹرافی فائنلز کا حصہ تھے جن میں ممبئی نے 4 جیتے 1992ء میں، 19 سال کی عمر میں، ٹنڈولکر [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] کی نمائندگی کرنے والے پہلے بیرون ملک پیدا ہونے والے کھلاڑی بن گئے، جس نے ٹنڈولکر کی ٹیم میں شمولیت سے پہلے کبھی بھی یارکشائر سے باہر کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا۔ <ref name="CricinfoProfile" /> [Note 1] زخمی [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلوی]] فاسٹ باؤلر [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک ڈرموٹ]] کے متبادل کے طور پر یارکشائر کے لیے منتخب کیا گیا، تندولکر نے کاؤنٹی کے لیے 16 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 46.52 کی اوسط سے 1070 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|title=Yorkshire players at Cricket Archive|publisher=Cricketarchive|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080310183459/http://cricketarchive.com/Yorkshire/Players/1/1933/f_Batting_by_Team.html|archivedate=10 March 2008}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== راج سنگھ ڈنگر پور کو 1989ء کے آخر میں، ایک فرسٹ کلاس سیزن کے بعد، ہندوستانی دورے کے لیے سچن ٹنڈولکر کے انتخاب کا سہرا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|title=First-Class Matches played by Sachin Tendulkar|publisher=Cricketarchive|accessdate=3 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100123133144/http://cricketarchive.com/Archive/Players/1/1933/First-Class_Matches.html|archivedate=23 January 2010}}</ref> بھارتی سلیکشن کمیٹی نے اس سال کے شروع میں ہونے والے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹنڈولکر کو منتخب کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن آخر کار انہیں منتخب نہیں کیا، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اتنی جلدی ویسٹ انڈیز کے غالب تیز گیند بازوں کے سامنے آ جائیں۔ اس کا کیریئر.سچن ٹنڈولکر نے اپنا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ڈیبیو پاکستان کے خلاف نومبر 1989ء میں 16 سال اور 205 دن کی عمر میں کیا۔ اس نے 15 رنز بنائے، [[وقار یونس]] کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے، جنہوں نے اس میچ میں بھی اپنا ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس بات کے لیے مشہور تھے کہ انہوں نے پاکستانی پیس اٹیک کے ہاتھوں اپنے جسم پر لگنے والی متعدد ضربوں کو کیسے سنبھالا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|date=11 December 2007|accessdate=12 December 2007|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|first=Andrew|last=Miller|first2=Martin|last2=Williamson|title=Eleven quirky debuts|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133422/http://www.espncricinfo.com/columns/content/current/story/239768.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> [[سیالکوٹ]] میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں یونس کی جانب سے بولڈ کیے گئے باؤنسر کی وجہ سے ان کی ناک پر چوٹ لگی، تاہم انھوں نے طبی امداد سے انکار کر دیا اور اس سے خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی۔ [[پشاور]] میں 20 اوور کے ایک نمائشی کھیل میں، جو باہمی سیریز کے متوازی طور پر منعقد ہوا، ٹنڈولکر نے 18 گیندوں پر 53 رنز بنائے، جس میں انہوں نے اسپنر [[عبد القادر (کرکٹ کھلاڑی)|عبدالقادر]] کے ایک اوور میں 27 رنز (6، 4، 0، 6، 6، 6) بنائے۔اسے بعد میں اس وقت کے ہندوستانی کپتان [[کرشناماچاری سری کانت|کرشنماچاری سریکانت]] نے "میں نے دیکھی بہترین اننگز میں سے ایک" کہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|title=A suitable beginning – Tendulkar takes Qadir on|date=March 2005|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091104010903/http://www.cricinfo.com/india/content/story/145713.html|archivedate=4 November 2009}}</ref> مجموعی طور پر، اس نے ٹیسٹ سیریز میں 35.83 کی اوسط سے 215 رنز بنائے، اور اپنے کھیلے گئے واحد [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301;type=series|title=Cricket Records – India in Pakistan Test Series, 1989/90 – Most runs|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100819022021/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=301%3Btype%3Dseries|archivedate=19 August 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Wills Challenge 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100312105455/http://cricketarchive.com/Archive/Events/PAK/Wills_Challenge_1989-90/India_Batting.html|archivedate=12 March 2010}}</ref> اس طرح سچن ٹنڈولکر بھارت کے لیے 16 سال اور 205 دن کی عمر میں [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے اور ہندوستان کے لیے 16 سال اور 238 دن کی عمر میں [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|title=Sachin the youngest ever to play for India|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170915161618/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-of-india-photo-1381065544719.html;_ylt=Ahxw4ULuOeAHk7zpc4cVYHo3uWNH;_ylu=X3oDMTNrb3Y2ZjR2BHBrZwM1NWY0Zjc1ZC0xNTgwLTNjNWEtODJmZC1iMzI1MGQxOTczOTgEc2VjA01lZGlhQ2Fyb3VzZWxQaG90b0dhbGxlcnlDQVhIUgR2ZXIDZGZhNGU1ZDAtMmU4OS0xMWUzLTlkZmEtOGJjM2U5N2JjZDY0;_ylg=X3oDMTBhM285c21iBGxhbmcDZW4tSU4-;_ylv=3|archivedate=15 September 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|title=Sachin the youngest ever to play for India in ODIs|publisher=Yahoo Cricket|accessdate=20 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131123113301/http://cricket.yahoo.com/photos/sachin-tendulkar-s-roll-of-honour-slideshow/sachin-tendulkar-portrait-photo-1381065553054.html|archivedate=23 November 2013}}</ref>سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کیا گیا جس میں انہوں نے ٹیسٹ میں 29.25 کی اوسط سے 117 رنز بنائے جس میں دوسرے ٹیسٹ میں 88 رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|title=Test Batting and Fielding for India in India in New Zealand 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100306184906/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/India_in_New_Zealand_1989-90/t_India_Batting.html|archivedate=6 March 2010}}</ref> وہ اپنے کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں سے ایک میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور دوسرے میں 36 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|title=Batting and Fielding for India in Rothmans Cup Triangular Series 1989/90|publisher=Cricketarchive|accessdate=5 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20100310195654/http://cricketarchive.com/Archive/Events/NZ/Rothmans_Cup_Triangular_Series_1989-90/India_Batting.html|archivedate=10 March 2010}}</ref> اپنے اگلے دورے پر، 1990ء کے انگلینڈ کے موسم گرما کے دورے پر، 14 اگست کو، وہ ٹیسٹ سنچری بنانے والے دوسرے سب سے کم عمر کرکٹر بن گئے کیونکہ انہوں نے مانچسٹر کے [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفورڈ]] میں دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 119 رنز بنائے، ایک اننگز جس نے ایک اننگز میں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈرا کر کے بھارت کو میچ میں یقینی شکست سے بچا لیا۔ [[وزڈن کرکٹرز المانک|وزڈن]] نے ان کی اننگز کو "انتہائی پختگی کا نظم و ضبط" کے طور پر بیان کیا اور یہ بھی لکھا: <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|title=Wisden – England v India 1990|publisher=[[وزڈن کرکٹرز المانک]]|accessdate=17 August 2009|last=Otway|first=Graham|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091126053559/http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/152030.html|archivedate=26 November 2009}}</ref> <blockquote>وہ ہندوستان کے مشہور اوپنر گواسکر کا مجسم نظر آرہا تھا اور درحقیقت اس نے اپنے پیڈ کا ایک جوڑا پہن رکھا تھا۔ جب کہ اس نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کو مرتب کرنے میں اسٹروک کا مکمل ذخیرہ دکھایا، سب سے زیادہ قابل ذکر ان کے پچھلے پاؤں سے آف سائیڈ شاٹس تھے۔ اگرچہ صرف 5 فٹ 5 انچ لمبا تھا، لیکن پھر بھی وہ انگلش تیز گیند بازوں سے بغیر کسی مشکل کے مختصر ڈیلیوری پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔</blockquote>ٹنڈولکر نے [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992ء کرکٹ ورلڈ کپ]] سے پہلے 1991-92ء کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران مستقبل کے عظیم کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید بڑھایا، جس میں [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]] میں تیسرے ٹیسٹ میں ناقابل شکست 148 رنز شامل تھے، جس سے وہ آسٹریلیا میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بن گئے۔ اس کے بعد اس نے [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]] میں آخری ٹیسٹ میں [[مرو ہیوز]] ، [[بروس ریڈ]] اور [[کریگ میک ڈرمٹ|کریگ میک]] ڈرموٹ پر مشتمل تیز رفتار حملے کے خلاف تیز رفتار، اچھالتے ہوئے 114 رنز بنائے۔ ہیوز نے اس وقت [[ایلن بارڈر]] پر تبصرہ کیا تھا کہ "یہ چھوٹا سا پرک آپ سے زیادہ رنز بنانے والا ہے، اے بی۔" 1994-1999ء کے سالوں میں ٹنڈولکر کی کارکردگی ان کی بیس کی دہائی کے اوائل میں ان کی جسمانی چوٹی کے مطابق تھی۔ انہوں نے 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف [[آکلینڈ]] میں بیٹنگ کا آغاز کیا، 49 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149893.html|title=Sachin the opener|website=ESPN Cricinfo|date=26 March 2007|accessdate=26 October 2020}}</ref> انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری 9 ستمبر 1994 ءکو [[کولمبو]] میں [[سری لنکا]] میں آسٹریلیا کے خلاف بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Century|url=http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130415122309/http://sports.ndtv.com/cricket/sachin/features/201096-sachin-tendulkars-odi-timeline-23-unforgettable-years|archivedate=15 April 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin's First ODI Ton|accessdate=9 September 2016|website=ESPN cricinfo|date=9 September 2005|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160909111214/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/149343.html|archivedate=9 September 2016}}</ref> اپنی پہلی سنچری بنانے میں انہیں 78 ون ڈے لگے۔ٹنڈولکر کا عروج اس وقت جاری رہا جب وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996ء کے ورلڈ کپ]] میں دو سنچریاں بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ وہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ ٹنڈولکر بلے بازی کے خاتمے کے دوران گر گئے اور میچ ریفری [[کلائیو لائیڈ]] نے سری لنکا کو میچ سے نوازا جب ہجوم نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور میدان میں کوڑا پھینکنا شروع کر دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Mad Max destroys India|url=http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|first=Sambit|last=Bal|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=21 February 2007|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140323054905/http://www.espncricinfo.com/wctimeline/content/story/281229.html|archivedate=23 March 2014}}</ref>ورلڈ کپ کے بعد اسی سال [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] میں پاکستان کے خلاف ہندوستانی کپتان [[محمد اظہر الدین]] دبلے پن سے گزر رہے تھے۔ ٹنڈولکر اور [[نوجوت سنگھ سدھو]] دونوں نے سنچریاں بنا کر دوسری وکٹ کے لیے اس وقت کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔ آؤٹ ہونے کے بعد ٹنڈولکر نے اظہرالدین کو دو ذہنوں میں پایا کہ آیا انہیں بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کو بیٹنگ پر آمادہ کیا اور بعد ازاں اظہر الدین نے ایک اوور میں 24 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|title=Wisden – INDIA v PAKISTAN|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133236/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/151296.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> بھارت نے یہ میچ جیت کر آگے بڑھا۔ اس نے ہندوستان کو پہلی بار کسی ون ڈے میں 300 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=start;runsmin1=300;runsval1=runs;team=6;template=results;type=team;view=innings|title=Team records &#124; One-Day Internationals &#124; Cricinfo Statsguru &#124; ESPN Cricinfo|accessdate=27 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141206162819/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Brunsmin1%3D300%3Brunsval1%3Druns%3Bteam%3D6%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archivedate=6 December 2014}}</ref> [[فائل:Sachin_at_the_other_end.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/65/Sachin_at_the_other_end.jpg/220px-Sachin_at_the_other_end.jpg|دائیں|تصغیر| ٹنڈولکر بولر کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں۔]] ===صحرائی طوفان=== سچن نے 1998ء کوکا کولا کپ میں طاقتور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف شارجہ میں 143 (131) رنز بنائے، جس میں [[شین وارن]] ، [[ڈیمین فلیمنگ]] اور [[مائیکل کاسپرووکز|مائیکل کاسپروچز]] کے خلاف ایک اننگز میں 5 چھکے شامل تھے۔ [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] کے سروے کے مطابق، یہ ٹنڈولکر کی جانب سے بہترین ایک روزہ اننگز ہے۔ ٹنڈولکر کی اسء اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ [[طوفان گرد و باد|صحرائی]] طوفان کی وجہ سے رکا ہوا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-s-desert-storm-voted-his-top-odi-innings-on-birthday/story-cTJtMlEjxy9uWP5SSvBtjM.html|title=Sachin Tendulkar's 'Desert Storm' voted his top ODI innings on birthday &#124; Cricket|publisher=Hindustan Times|date=24 April 2020|accessdate=10 January 2022}}</ref> یہ بلے بازی کی دنیا میں سرفہرست دور کا آغاز تھا، جس کا اختتام 1998ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے پر ہوا، ٹنڈولکر نے لگاتار تین سنچریاں اسکور کیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ دبنگ بلے باز تندولکر اور دنیا کے معروف اسپنر [[شین وارن]] کے درمیان تصادم پر توجہ مرکوز تھی، دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، ایک ٹیسٹ سیریز میں ٹکراؤ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://magazine.outlookindia.com/story/warne-ing-shane/205171|accessdate=15 September 2020|website=Outlook|title=Warne-Ing Shane!Outlook India Magazine}}</ref> سیریز کی برتری میں، ٹنڈولکر نے وارن کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان کے سابق لیگ اسپنر [[لکشمن سیوارام کرشنن]] کے ساتھ نیٹ میں منظرنامے تیار کیے تھے۔ اپنے ٹور کے افتتاحی میچ میں، آسٹریلیا نے تین روزہ فرسٹ کلاس میچ میں [[بریبورن اسٹیڈیم|بربورن اسٹیڈیم]] میں اس وقت کے رنجی چیمپئن ممبئی کا سامنا کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|title=Australia in India, 1997-98-Mumbai v Australians-Brabourne Stadium, Mumbai-24,25,26 February 1998 (3-day match)|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131031153424/http://static.espncricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_IN_IND/AUS_BOM_24-26FEB1998.html|archivedate=31 October 2013}}</ref> تندولکر نے ناقابل شکست 204 رنز بنائے کیونکہ شین وارن نے 16 اوورز میں 111 رنز دیے اور آسٹریلیا تین دن کے اندر میچ ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|title=When Sachin Tendulkar showed Shane Warne who is the boss|publisher=CricketCountry.com|date=25 February 2013|accessdate=17 November 2013|last=Nishad Pai Vaidya|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130228172317/http://www.cricketcountry.com/cricket-articles/When-Sachin-Tendulkar-showed-Shane-Warne-who-is-the-boss/23456|archivedate=28 February 2013}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|title=Tendulkar's duel with Warne symbolised India's superiority|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=24 February 2001|accessdate=17 November 2013|last=Ramchand|first=Partab|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131129173051/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/99611.html|archivedate=29 November 2013}}</ref> ٹیسٹ کے بعد ہندوستان میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں بھی گیند کے ساتھ ان کا کردار تھا، جس میں [[جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (کوچی)|کوچی]] میں ایک ون ڈے میں پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جیت کے لیے 310 رنز کا ہدف مقرر کیا، آسٹریلیا 31ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 203 رنز بنا رہا تھا جب ٹنڈولکر نے 10 اوورز میں 32 رنز دے کر [[مائیکل بیون]] ، [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] ، [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیمن]] ، [[ٹام موڈی]] اور [[ڈیمین مارٹن]] کی وکٹیں لے کر میچ کا رخ موڑ دیا۔ ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد اپریل 1998ء میں شارجہ میں ہونے والے ایک ٹرائنگولر کرکٹ ٹورنامنٹ میں لگاتار دو سنچریاں بنائی گئیں، جو کہ بھارت کو فائنل تک لے جانے کے لیے پہلا میچ جیتنا ضروری تھا اور پھر فائنل میں، دونوں آسٹریلیا کے خلاف۔ ان جڑواں ناکوں کو صحرائی طوفان کی اننگز کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|title=Sachin's operation Desert Storm|publisher=Ibnlive|accessdate=17 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131208214156/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/rewind-tendulkars-operation-desert-storm/355624-78.html|archivedate=8 December 2013}}</ref> سیریز کے بعد، وارن نے افسوس کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ اپنے ہندوستانی دشمن کے بارے میں ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|title=Down Memory Lane – Shane Warne's nightmare|publisher=Cricketnetwork|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090106030217/http://www.cricketnetwork.co.uk/main/s119/st62164.htm|archivedate=6 January 2009}}</ref>[[ڈھاکہ]] میں آئی سی سی 1998ء کے کوارٹر فائنل میں ٹنڈولکر کی شراکت نے ہندوستان کے سیمی فائنل میں داخلے کی راہ ہموار کی، جب انہوں نے 128 گیندوں میں 141 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Tendulkar single handedly helped to win India|url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|publisher=IBN Live.in|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131227204843/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/champions-trophy-flashback-when-sachin-tendulkar-downed-australia-in/394937-78.html|archivedate=27 December 2013}}</ref>افتتاحی ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ فروری اور مارچ 1999ء میں ہوئی جس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹنڈولکر پاکستانی باؤلر [[شعیب اختر]] سے ٹکرا کر 9 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی چار دنوں میں تقریباً 100,000 لوگ ہندوستان کی حمایت کے لیے آئے، جس نے مجموعی ٹیسٹ حاضری کا 63 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar collides with Shoaib Akhtar|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|publisher=ESPN|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141022194822/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/483619.html|archivedate=22 October 2014}}</ref> ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے پر ہجوم کا ردعمل اختر پر اشیاء پھینکنا تھا اور کھلاڑیوں کو میدان سے باہر لے جایا گیا۔ ٹنڈولکر اور آئی سی سی کے صدر کے ہجوم سے اپیل کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا۔ تاہم، مزید ہنگامہ آرائی کا مطلب یہ تھا کہ میچ 200 کے ہجوم کے سامنے ختم ہو گیا۔&nbsp;لوگ ٹنڈولکر نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی 19ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور سری لنکا کے ساتھ میچ ڈرا ہو گیا۔ بھارت فائنل تک نہیں پہنچ سکا، جو پاکستان نے جیتا تھا، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اگلی بار چیمپئن شپ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ 1999ء میں [[چیپاک]] میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں، سچن نے چوتھی اننگز میں 136 رنز بنائے اور بھارت نے فتح کے لیے 271 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم، وہ اس وقت آؤٹ ہو گئے جب بھارت کو جیتنے کے لیے مزید 17 رنز درکار تھے، جس سے بیٹنگ کی تباہی ہوئی، اور بھارت میچ 12 رنز سے ہار گیا۔ سب سے برا وقت ابھی آنا باقی تھا جب سچن کے والد پروفیسر رمیش ٹنڈولکر [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے وسط میں انتقال کر گئے۔ ٹنڈولکر اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے واپس ہندوستان روانہ ہوئے، [[زمبابوے]] کے خلاف میچ میں شرکت سے محروم رہے۔ تاہم، وہ برسٹل میں [[کینیا قومی کرکٹ ٹیم|کینیا]] کے خلاف اپنے اگلے ہی میچ میں سنچری (101 گیندوں میں 140 ناٹ آؤٹ) بنا کر ورلڈ کپ میں واپس آئے۔ انہوں نے یہ سنچری اپنے والد کے نام کی۔ ===کپتانی=== {| class="wikitable" style="float: right; margin-left: 1em; width: 40%; font-size: 90%;" |- !colspan="8"|ٹنڈولکر کا بطور کپتان ریکارڈ |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کو ئی نتیجہ نہیں|| جیت کا تناسب % |- |ٹیسٹ<ref>{{cite news|title=List of Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111116015850/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=1%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=16 November 2011 }}</ref> ||25||4||9||12||0||–||16% |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI Captains |url=http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2;id=6;type=team |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20111117075310/http://stats.espncricinfo.com/india/engine/records/individual/list_captains.html?class=2%3Bid%3D6%3Btype%3Dteam |archive-date=17 November 2011 }}</ref> ||73||23||43||–||2||6||31.50% |} ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ٹنڈولکر کے دو ادوار زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ جب ٹنڈولکر نے 1996ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا تو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ تاہم، 1997ء تک ٹیم خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ [[محمد اظہر الدین|اظہرالدین]] کو یہ کہنے کا سہرا دیا گیا کہ ''"نہیں جیتیگا!'' ''چھوٹے کی نصیب میں جیت نہیں ہے!"'' ، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|title=A tale of two captains|publisher=Rediff|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080430211632/http://www.rediff.com/sports/2000/feb/05arm.htm|archivedate=30 April 2008}}</ref> جس کا ترجمہ ہے: "وہ نہیں جیتے گا! یہ چھوٹے کے نصیب میں نہیں ہوتا! . <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://archive.org/details/oxfordhindiengli00mcgr_0|title=Oxford Hindi–English Dictionary|last=McGregor|first=R.S.|publisher=Oxford University Press, USA|year=1993|isbn=978-0-19-864317-3|edition=2004|url-access=registration}}</ref>ٹنڈولکر نے اپنی دوسری مدت کے لیے اظہرالدین کی جگہ کپتانی کی، ہندوستان کی قیادت آسٹریلیا کے دورے پر کی، جہاں مہمانوں کو نئے عالمی چیمپئن کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی۔ تاہم، تندولکر نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا <ref name="AustraliaSeries1999" /> کے ساتھ ساتھ ایک کھیل میں پلیئر آف دی میچ بھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|title=2nd Test: Australia v India at Melbourne, Dec 26–30, 1999 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=1 June 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101119073926/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63866.html|archivedate=19 November 2010}}</ref> ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، اس بار جنوبی افریقہ کے خلاف گھر میں 0-2 کے فرق سے، ٹنڈولکر نے استعفیٰ دے دیا، اور [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] نے 2000ء میں کپتانی کا عہدہ سنبھالا ہندوستانی ٹیم کے 2007ء کے دورہ انگلینڈ کے دوران [[راہول ڈریوڈ]] کی کپتانی سے مستعفی ہونے کی خواہش سامنے آئی۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا]] (بی سی سی آئی) کے صدر [[شرد پوار]] نے ٹنڈولکر کو کپتانی کی پیشکش کی، جنہوں نے اس کی بجائے [[مہندر سنگھ دھونی]] کو باگ ڈور سنبھالنے کی سفارش کی۔ پوار نے بعد میں اس بات چیت کا انکشاف کرتے ہوئے، سب سے پہلے دھونی کا نام آگے بڑھانے کا سہرا تنڈولکر کو دیا، جس کے بعد سے کپتان کے طور پر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ===2000ء فکسنگ معاملہ=== سال 2000ء میں ہندوستانی کرکٹ میں ایک بہت بڑا میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد سچن ٹنڈولکر اور دیگر 3 سینئر کرکٹرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے جن کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کی کارکردگی مشکوک تھی انہیں دوبارہ کبھی بھی بھارتی ٹیم کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔ سچن اور شریک عوامی بیانات کے بغیر خاموشی سے یہ کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.indiatoday.in/opinion/krishna-kumar/story/sachin-tendulkar-match-fixing-centuries-bcci-indian-team-cbi-spot-fixing-scandal-163942-2013-05-22|title=The feat Sachin never got praise for – Opinion News|publisher=Indiatoday.in|date=22 May 2013|accessdate=10 January 2022}}</ref> ٹنڈولکر کو کپتان بنائے جانے کے مسلسل مطالبات، 2007ء میں کپتانی کی پیشکش اور اس کی پیشکش کو مسترد کرنا، اس حوالے سے بے شمار مضامین موجود ہیں کہ کپتانی میں ان کی خامیاں کہاں تھیں۔ ===مائیک ڈینس کا واقعہ=== انڈیا کے 2001ء کے دورہ جنوبی افریقہ میں [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|انڈیا]] اور [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے درمیان [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]] ، [[پورٹ الزبتھ]] میں کھیلے گئے دوسرے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] میں میچ ریفری [[مائیک ڈینس|مائیک ڈینیس]] نے حد سے زیادہ اپیل کرنے پر چار ہندوستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا، ساتھ ہی ہندوستانی کپتان [[سوربھ گانگولی|سورو گنگولی]] پر بھی جرمانہ عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کنٹرول کو کنٹرول نہیں کیا۔ ٹیم ٹنڈولکر پر مبینہ بال ٹیمپرنگ کی روشنی میں ڈینیس نے ایک میچ کی معطلی کی پابندی عائد کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کیمروں نے ایسی تصاویر اٹھائیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹنڈولکر کرکٹ کی گیند کی سیون صاف کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یہ، کچھ شرائط کے تحت، گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کے برابر ہوسکتا ہے۔ ڈینس نے سچن ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کے الزام میں قصوروار پایا اور ان پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی عائد کردی۔ اس واقعے میں کھیلوں کے صحافیوں نے ڈینس پر نسل پرستی کا الزام لگایا، اور ڈینس کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے مقام میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ٹیموں نے مقرر کردہ ریفری کو مسترد کرتے ہوئے آئی سی سی نے میچ کی ٹیسٹ حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ ضرورت سے زیادہ اپیل کرنے پر تندولکر اور سہواگ کی پابندی کے خلاف الزامات نے ہندوستانی عوام کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا۔ ===بریڈمین کے مقابلے میں چوٹیں اور زوال=== سچن ٹنڈولکر نے 2001ء اور 2002ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلے اور گیند دونوں کے ساتھ کچھ اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹنڈولکر نے 2001ء میں آسٹریلیا کے خلاف مشہور کولکتہ ٹیسٹ کے آخری دن تین وکٹیں حاصل کیں، جس میں [[میتھیو ہیڈن]] اور [[ایڈم گلکرسٹ]] کی اہم وکٹیں بھی شامل ہیں، جو پچھلے ٹیسٹ میں سنچری تھے۔ ان کی تین وکٹوں نے ہندوستان کو میچ جیتنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=2nd Test: India v Australia at Kolkata, Mar 11–15, 2001 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|publisher=ESPNCricinfo|accessdate=18 December 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131204222853/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63920.html|archivedate=4 December 2013}}</ref> اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز میں، اس نے ون ڈے میں اپنی 100 ویں وکٹ حاصل کی، [[گوا]] کے [[فاتوردا اسٹیڈیم|فاتورڈا اسٹیڈیم]] میں فائنل میچ میں اس وقت کے آسٹریلیائی کپتان [[اسٹیو واہ|اسٹیو وا]] کی وکٹ حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز میں 2002ء کی سیریز میں ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 79 رن بنائے تھے۔ پورٹ آف اسپین میں دوسرے ٹیسٹ میں، سچن ٹنڈولکر نے پہلی اننگز میں 117 رنز بنائے، جو اپنے 93 ویں ٹیسٹ میچ میں ان کی 29ویں ٹیسٹ سنچری ہے، جس نے سر [[ڈونلڈ بریڈمین]] کے 29 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔ اس کارنامے کو حاصل کرنے پر انہیں فیاٹ نے [[مائیکل شوماکر]] کے ذریعے فیراری 360 موڈینا تحفہ میں دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|title=Sachin equals Bradman's record – Twenty of Tendulkar's best Test hundreds|publisher=MSN|date=27 April 2012|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131021135317/http://sports.in.msn.com/gallery/twenty-of-tendulkar%E2%80%99s-best-test-hundreds?page=2|archivedate=21 October 2013}}</ref>پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|title=Swinging 60|date=7 May 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160508114819/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1009335.html|archivedate=8 May 2016}}</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم بھارت سیریز ہار گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=5th Test: West Indies v India at Kingston, May 18–22, 2002 &#124; Cricket Scorecard &#124; ESPN Cricinfo|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=29 March 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140621133218/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63988.html|archivedate=21 June 2014}}</ref> اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کی سنچری کو پیچھے چھوڑ کر اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|title=A special rediff section celebrating Sachin Tendulkar's 100th Test|website=Rediff.com|accessdate=8 November 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101022236/http://www.rediff.com/cricket/2002/sep/stats.htm|archivedate=1 November 2013}}</ref> ===کیریئر کے زوال کا مرحلہ=== پھر، اب تک کی بے مثال ترتیب میں، اس نے اگلی چار اننگز میں 0، 0، 8 اور 0 اسکور کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-124</ref> وہ آخری ٹیسٹ میں 41 اور 86 رنز بنا کر فارم میں واپس آئے، ایک نصف سنچری۔ تاہم، بھارت سیریز ہار گیا۔ اس عرصے میں، اگست 2002ء میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں، سچن نے اپنے 99 ویں ٹیسٹ میچ میں، بریڈمین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ===2003ء کرکٹ ورلڈ کپ=== 2003ء کے ورلڈ کپ میں انڈیا ٹنڈولکر نے 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 11 میچوں میں 673 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-128</ref> انڈیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ جب کہ آسٹریلیا نے 1999ء میں جیتی ہوئی ٹرافی کو برقرار رکھا، ٹنڈولکر کو مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے اسی سال ون ڈے کرکٹ میں بہت زیادہ اسکور کرنا جاری رکھا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل سہ فریقی سیریز میں دو سنچریاں۔ ایک پارٹ ٹائم باؤلر کے طور پر، اس نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ایک تھکے ہوئے سنچری میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-133</ref> ===2003ء آسٹریلیا کا دورہ=== سیریز ڈرا ہوئی جب ہندوستان نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو ٹنڈولکر نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میں اپنی شناخت بنائی، سڈنی میں 55.27 کے اسٹرائیک ریٹ سے 436 گیندوں پر 33 چوکوں کی مدد سے 241 ناٹ آؤٹ رن بنائے، جس نے ہندوستان کو عملی طور پر ناقابل شکست پوزیشن میں ڈال دیا۔ . انہوں نے اننگز کے دوران 613 منٹ کریز پر گزارے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناقابل شکست 60 رنز بنائے۔ اس ٹیسٹ میچ سے پہلے، اس کی فارم غیر معمولی طور پر خوفناک تھی، اس سے پہلے کے تین ٹیسٹ کی تمام چھ اننگز میں وہ ناکام رہے تھے۔ اور صرف ایک پچاس۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-134</ref> ٹنڈولکر نے مندرجہ ذیل سیریز میں ملتان میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست 194 رنز بنائے۔ٹنڈولکر کے 200 تک پہنچنے سے پہلے ہی بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ نے اعلان کر دیا۔اگر وہ ایسا کرتا تو یہ چوتھی بار ہوتا کہ وہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کرتا۔ ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اس اعلان نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-137</ref> بہت سے سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا کہ ڈریوڈ کا اعلان برا ذائقہ تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-138</ref> اس میچ کے بعد، جو بھارت نے جیت لیا، ڈریوڈ نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی طور پر بات چیت کی گئی تھی اور اسے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد ٹینس کہنی کی چوٹ نے ٹنڈولکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے وہ سال کے بیشتر حصے سے باہر رہے، صرف آخری دو ٹیسٹ کے لیے واپس آئے جب آسٹریلیا نے 2004ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-141</ref> اس نے ممبئی میں اس سیریز میں بھارت کی فتح میں تیز رفتار 55 رنز کے ساتھ کردار ادا کیا، حالانکہ آسٹریلیا نے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-143</ref> 10 دسمبر 2005ء کو فیروز شاہ کوٹلہ میں، ٹنڈولکر نے سری لنکا کے خلاف اپنی ریکارڈ ساز 35ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد، ٹنڈولکر نے ٹیسٹ سنچری کے بغیر اپنے کیریئر کا سب سے طویل دورانیہ برداشت کیا: مئی 2007ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 101 رنز بنانے سے پہلے 17 اننگز گزر گئیں۔ ٹنڈولکر نے 6 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف ایک میچ میں اپنی 39ویں ون ڈے سنچری بنائی۔ اس نے 11 فروری 2006ء کو پاکستان کے خلاف دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 42 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-146</ref> اور پھر 13 فروری 2006ء کو لاہور میں مخالفانہ، سیمینگ کنڈیشنز میں 95 رنز بنائے، جس نے ہندوستانی فتح کا آغاز کیا۔ 19 مارچ 2006ء کو، انگلینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ، وانکھیڑے میں تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف ایک رن پر آؤٹ ہونے کے بعد، ٹنڈولکر کو ہجوم کے ایک حصے نے گراؤنڈ سے باہر نکال دیا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-148</ref> کہ وہ پہلی بار کبھی اس طرح کے طعنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹنڈولکر نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بغیر نصف سنچری کے ختم کر دی، اور کندھے کے آپریشن کی ضرورت نے ان کی لمبی عمر کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر دیے۔ ملائیشیا میں ڈی ایل ایف کپ میں ٹنڈولکر کی واپسی ہوئی اور وہ چمکنے والے واحد ہندوستانی بلے باز تھے۔ 14 ستمبر 2006ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے واپسی کے میچ میں، ٹنڈولکر نے اپنے ناقدین کو جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ ان کا کیریئر اپنی 40 ویں ون ڈے سنچری کے ساتھ ناقابل برداشت حد تک سلگ رہا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-149</ref> اگرچہ اس نے ناٹ آؤٹ 141 رنز بنائے، ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ میچ D/L طریقہ سے جیتا۔ ===2007ء کرکٹ ورلڈ کپ میں ناکامی=== 2007ء کے ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران ٹنڈولکر کے رویے کو بھارتی ٹیم کے کوچ گریگ چیپل نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چیپل نے مبینہ طور پر محسوس کیا کہ ٹنڈولکر آرڈر کے نیچے زیادہ کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس کے برعکس، مؤخر الذکر نے محسوس کیا کہ وہ اننگز شروع کرنے سے بہتر رہے گا، وہ کردار جو اس نے اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ادا کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-chappell-151</ref> چیپل کا یہ بھی ماننا تھا کہ تندولکر کی بار بار ناکامی ٹیم کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جذبات کے ایک نایاب مظاہرے میں، ٹنڈولکر نے چیپل سے منسوب تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کوچ نے کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں ان کا رویہ غلط نہیں بتایا۔ 7 اپریل 2007ء کو، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے ٹنڈولکر کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں میڈیا پر کیے گئے ان کے تبصروں کی وضاحت طلب کی گئی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-152</ref> چیپل نے بعد میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کہا کہ اس معاملے کا ان کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں تھا اور وہ اور ٹنڈولکر اچھی شرائط پر تھے۔ ===پرانی شکل اور مستقل مزاجی=== بنگلہ دیش کے خلاف اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز میں، ٹنڈولکر اپنے ابتدائی مقام پر واپس آئے اور انہیں مین آف دی مین منتخب کیا گیا۔ سیریز۔اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیوچر کپ کے پہلے دو میچوں میں 99 اور 93 رنز بنا کر جاری رکھا۔دوسرے میچ کے دوران، وہ ون ڈے میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔ ٹنڈولکر، 2008ء میں ایس سی جی میں دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی 38 ویں ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے کے بعد، جہاں وہ 28 جولائی 2007ء کو ناٹنگھم ٹیسٹ کے دوسرے دن 154 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، ٹنڈولکر 11,000 ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے تیسرے کرکٹر بن گئے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-162</ref> انگلینڈ کے خلاف اس کے بعد کی ایک روزہ سیریز میں، ٹنڈولکر 53.42 کی اوسط کے ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-163</ref>۔ اکتوبر 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ٹنڈولکر 278 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھارتی کھلاڑی تھے۔ ٹنڈولکر کو 2007ء میں 90 اور 100 کے درمیان پانچ بار آؤٹ کیا گیا، جس میں تین بار 99 پر بھی شامل تھا، جس سے کچھ لوگوں کو یہ مشورہ ملا کہ وہ اپنی اننگز کے اس مرحلے میں گھبراہٹ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-165</ref> ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران 90 کی دہائی میں 27 بار آؤٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں، وہ موہالی میں دوسرے میچ میں 99 رنز بنا کر عمر گل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے، دوسری بار، 97 اسکور کرنے سے پہلے گل کی ایک ڈلیوری کو اپنے اسٹمپ پر گھسیٹنے سے پہلے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-168</ref> ===2007-08ء آسٹریلیا کا دورہ=== 2007-08ء بارڈر-گواسکر ٹرافی 2008ء میں بھارت کے آسٹریلیا کے دورے میں، سڈنی ٹیسٹ میں اینڈریو سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر نسل پرستانہ تبصروں کا الزام لگایا، سائمنڈز نے ہربھجن سنگھ پر اسے بندر کہنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے کو آسٹریلوی میڈیا نے 'مونکی گیٹ' کا نام دیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-169</ref> سنگھ کو آئی سی سی کے میچ ریفری نے سماعت کے بعد معطل کر دیا۔ سچن ٹنڈولکر نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے تھے، اس وقت، جب سائمنڈز نے دعویٰ کیا کہ نسل پرستانہ تبصرے ہوئے ہیں۔ میچ ریفری کی سماعت میں سچن نے آئی سی سی میچ ریفری مائیک پراکٹر سے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک نہیں کہہ سکتے کہ ’بھاجی‘ (سنگھ) نے سائمنڈز کو کیا کہا لیکن اگلی سماعت میں ٹنڈولکر نے اپنا موقف بدلتے ہوئے میچ ریفری سے کہا کہ ہربھجن نے نہیں کہا۔ سائمنڈز "بندر" لیکن بولا، "تیری ماں کی..." ہندی میں اس کا مطلب ہے، 'تیری ماں کی...'۔ اس معاملے پر سچن ٹنڈولکر نے اپنی سوانح عمری 'Playing my way' میں لکھا، "تیری ماں کی...، یہ ایک ایسا اظہار ہے جسے ہم اکثر شمالی ہندوستان میں اپنا غصہ نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میرے لیے یہ سب کھیل کا حصہ ہے"۔ اگلے دنوں میں معاملہ بڑا ہو گیا اور تقریباً اس دورے کو منسوخ کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-:1-170</ref> ریفری نے سنگھ کو 3 ٹیسٹ کے لیے معطل کر دیا لیکن اپیل اور سماعت میں سچن کے بیان کے بعد معطلی کو پلٹ دیا گیا۔ اینڈریو سائمنڈز نے بعد میں Monkeygate- Ten Years on، اس معاملے پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں کہا، "جب میں نے ممبئی انڈینز، IPL فرنچائز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو ایک بار ہربھجن سنگھ میرے پاس آئے اور معافی مانگی۔" سائمنڈز نے دستاویزی فلم میں کہا، "ہم ایک رات باربی کیو، مشروبات اور رات کے کھانے کے لیے ایک بہت امیر آدمی کے گھر جاتے ہیں، اور پوری ٹیم وہاں موجود تھی، اور اس کے وہاں مہمان تھے، اور ہربھجن نے کہا، 'یار، کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں؟ سامنے سے باہر باغ میں ایک منٹ؟' وہ جاتا ہے، 'دیکھو، میں نے سڈنی میں آپ کے ساتھ جو کیا اس کے لیے مجھے آپ سے معذرت کرنی پڑی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔" ٹنڈولکر کو ابھی بھی کچھ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے منکی گیٹ پر اپنا اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے لیے "معاف" نہیں کیا، سچن کو ہندوستانی "ڈیمیگوڈ" کہا جاتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-176</ref> بارڈر-گواسکر ٹرافی، 2007-08ء میں، ٹنڈولکر نے غیر معمولی فارم کا مظاہرہ کیا، دوسری اننگز میں مسلسل ناکامی کے باوجود، چار ٹیسٹ میں "493 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-178</ref> سچن نے پہلی اننگز میں 62 رنز بنائے۔ میلبورن میں ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ، لیکن آسٹریلیا کے لیے 337 رنز کی بھاری جیت کو نہ روک سکا۔ ایس سی جی میں تیسری سنچری اور مجموعی طور پر ان کی 38 ویں ٹیسٹ سنچری، اننگز کو مکمل کرنے کے وقت گراؤنڈ پر ان کی اوسط 326 کمائی۔ بھارت کے پہلی اننگز میں 330 کے اسکور میں، ایک اچھی طرح سے مرتب کردہ 71 رنز۔ بھارت نے واکا میں ایک تاریخی فتح ریکارڈ کی، جس سے آسٹریلیا کی لگاتار 16 جیتوں کا سلسلہ ختم ہوا۔ ڈرا، اس نے پہلی اننگز میں 153 رنز بنائے، ایک کرو میں شامل تھے۔ V.V.S کے ساتھ cial 126 رنز کا اسٹینڈ پانچویں وکٹ کے لیے لکشمن نے ہندوستان کو 5 وکٹوں پر 282 کے اسکور پر لے کر 156 رنز 4 وکٹوں پر لے لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-183</ref> انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-184</ref> ===جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|سچن ٹنڈولکر کا ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ<ref>{{cite web|title=Statistics / Statsguru / Sachin Tendulkar/Test Cricket |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1;template=results;type=batting |website=Cricinfo |access-date=25 April 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920192708/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=20 September 2015 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||سکور||بہترین||اوسط||سیچریاں||نصف سنچریاں |- |گھر||94||7216||217||52.67||22||32 |- |گھر سے دور||106||8705||248*||54.74||29||36 |} جنوبی افریقہ نے مارچ اور اپریل 2008ء میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دورہ کیا۔ ٹنڈولکر نے سیریز کی اپنی واحد اننگز میں پانچ گیندوں پر صفر اسکور کیا؛ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-192</ref> میچ میں ان کی کمر میں تناؤ برقرار رہا اور اس کے نتیجے میں وہ نہ صرف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ بلکہ بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز سے بھی محروم ہو گئے۔ ، 2008 ایشیا کپ، اور آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن کا پہلا نصف حصہ۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-193</ref> ===سری لنکا سیریز=== جولائی 2008ء میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سری لنکا کے دورے سے پہلے، ٹنڈولکر کو برائن لارا کے ٹیسٹ 11,953 رنز سے آگے جانے کے لیے 177 رنز درکار تھے۔ تاہم، وہ تمام چھ اننگز میں ناکام رہے، مجموعی طور پر 95 رنز بنائے۔ ہندوستان سیریز ہار گیا اور کم از کم تین میچوں والی ٹیسٹ سیریز میں اس کی اوسط 15.83 تھی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-194</ref> ===فارم میں واپسی اور برائن لارا کا ریکارڈ=== سری لنکا کے خلاف اگلی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے تھے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-195</ref> تاہم، اس کے بعد کے آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران، وہ فٹنس اور فارم میں واپس آئے، پہلے ٹیسٹ میں 13 اور 49 رنز بنا کر<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-196</ref> دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 88 رنز بنانے سے پہلے برائن کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لارا جب وہ 61 رنز پر تھے تو وہ 12,000 رنز تک پہنچ گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-197</ref> انہوں نے اس کامیابی کو اپنے کیریئر کے 19 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جس دن انہوں نے یہ ریکارڈ حاصل کیا تھا۔ اس نے تیسرے ٹیسٹ<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-200</ref> میں نصف سنچری اور چوتھے میں 109 رنز بنائے، جیسا کہ ہندوستان نے سیریز 2-0 سے جیتی اور بارڈر-گواسکر ٹرافی دوبارہ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-201</ref> ===انگلینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز=== ٹنڈولکر ایک بار پھر انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف گھر پر سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے تین ون ڈے میچوں سے باہر ہو گئے تھے، لیکن انہوں نے سیریز بلانے سے قبل چوتھے ون ڈے میں 11 اور پانچویں میں 50 رنز بنائے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے اسکور لائن ہندوستان کے لیے 5-0 رہی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-MumbaiAttacks2008.1-204</ref> دسمبر 2008ء میں انگلینڈ کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے واپسی ہوئی، اور پہلا ٹیسٹ، جس کا اصل میں ممبئی میں انعقاد کا منصوبہ تھا، دہشت گردانہ حملوں کے بعد چنئی منتقل کر دیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-203</ref> اس میچ میں فتح کے لیے 387 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، تندولکر نے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ پانچویں وکٹ کی 163 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-206</ref> یہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ان کی تیسری سنچری تھی، اور پہلی سنچری جس کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس صدی کو ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے لیے وقف کیا۔اس دستک کو ای ایس پی این کرک انفو کی طرف سے سال کی بہترین ٹیسٹ بیٹنگ پرفارمنس میں سے ایک کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-207</ref> ٹنڈولکر نے موہالی میں دوسرے ٹیسٹ میں خراب اسکور کیا جو ڈرا پر ختم ہوا۔ بھارت نے سیریز 1-0 سے جیت لی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-210</ref> ===2009-2010ء کا سیزن=== 2009ء کے اوائل میں، بھارت نے پانچ ون ڈے میچوں کے لیے سری لنکا کا دوبارہ دورہ کیا، کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان سیریز منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان میں سے تمام میں وکٹ سے پہلے آؤٹ ہوئے، اور باقی دو میچوں میں نہیں کھیلے تھے۔ہندوستان کی اگلی اسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک دور سیریز تھی، جس میں تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے شامل تھے۔ ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے تیسرے میچ میں ناقابل شکست 163 رنز بنائے اس سے پہلے کہ پیٹ میں درد نے انہیں اپنی اننگز ختم کرنے پر مجبور کیا۔ بھارت نے 392 رنز بنائے، میچ جیتا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-212</ref> اور آخر کار سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز بنائے، جو ان کی 42 ویں ٹیسٹ سنچری تھی، اور بھارت نے جیت حاصل کی۔ اس نے دوسرے ٹیسٹ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-215</ref> میں 49 اور 64 اور تیسرے میں 62 اور 9 رنز بنائے، جس میں آخری دن بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا تھا اور بھارت کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ ہندوستان نے سیریز 1-0 سے جیتی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-216</ref> ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے خود کو آرام دیا،<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-218</ref> لیکن ستمبر 2009ء کے اوائل میں ہندوستان، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کمپیک کپ ٹرائی سیریز کے لیے واپس آئے۔ انھوں نے لیگ میں 46<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-219</ref> اور 27<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-220</ref> بنائے۔ فائنل میں 138 رنز بنانے سے پہلے میچ، جیسا کہ بھارت نے 319 بنائے اور 46 رنز سے جیت لیا۔ یہ کسی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹنڈولکر کی چھٹی سنچری تھی اور اس طرح کے فائنل میں 50 سے زیادہ کا ان کا لگاتار تیسرا سکور تھا۔تندولکر نے جنوبی افریقہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں صرف ایک اننگز کھیلی، پاکستان کے خلاف 8 رنز بنائے جب بھارت ہار گیا۔آسٹریلیا کے خلاف اگلا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-224</ref> اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں پیٹ میں انفیکشن کے باعث باہر ہو گئے تھے، کیونکہ بھارت کو باہر کر دیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-225</ref> آسٹریلیا اکتوبر میں بھارت میں سات میچوں کی ون ڈے سیریز کے لیے واپس آیا، اور تندولکر نے پہلے چار میچوں میں 14، 4، 32 اور 40 رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-226</ref> پانچویں میچ میں، سیریز 2-2 سے برابر ہونے کے ساتھ، آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 350/4 بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-227</ref> ٹنڈولکر نے اپنی 45ویں ون ڈے سنچری بنائی، 141 گیندوں پر 175 رنز۔ بس جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہندوستان کو فتح کے بڑے ہدف تک لے جائے گا، اس نے ڈیبیو کرنے والے باؤلر کلنٹ میکے کی دھیمی گیند کو شارٹ فائن ٹانگ پر صرف ناتھن ہوریٹز کے ہاتھوں کیچ کروانے کی کوشش کی، ہندوستان کو جیتنے کے لیے 18 گیندوں پر 19 رنز درکار تھے۔ چار وکٹیں باقی ہیں۔ ہندوستانی دم گر گیا، اور آسٹریلیا نے یہ میچ تین رنز سے جیت لیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-228</ref> اس میچ کے دوران، ٹنڈولکر 17,000 ایک روزہ رنز تک پہنچنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-2009AustraliaSeries._ODI5-229</ref> اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی ذاتی بہترین کارکردگی <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-231</ref> کے ساتھ ساتھ شکست میں تیسرا سب سے زیادہ سکور بھی حاصل کیا۔ اس دستک کو ای ایس پی کرک انفو نے 2009ء کی بہترین ون ڈے بیٹنگ پرفارمنس کے طور پر ووٹ دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-233</ref> 2009-10 میں سری لنکا کے خلاف پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے چار میچوں میں 69، 43، 96 ناٹ آؤٹ اور 8 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-234</ref> پانچویں میچ کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ پچ کو غیر موزوں اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھا گیا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-235</ref> ہندوستان نے سیریز 3-1 سے جیت لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-236</ref> اس کے بعد ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں، اس نے پہلے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے، جو ڈرا ہوا، اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں بالترتیب 40 اور 53 رنز بنائے، جیسا کہ بھارت نے دونوں ٹیسٹ میں اننگز کی فتح حاصل کر کے سیریز 2 سے جیت لی۔ -0۔سچن نے 2010ء میں بنگلہ دیش میں ون ڈے سہ رخی سیریز کے لیے خود کو آرام دیا، لیکن اس کے بعد کی ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 105 ناٹ آؤٹ اور 16 اور دوسرے ٹیسٹ میں 143 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دونوں ٹیسٹ جیتے<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-239</ref> جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں، ٹنڈولکر نے پہلے ٹیسٹ میں 7 اور 100 رنز بنائے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-241</ref> اس کے بعد انہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 106 رنز بنائے، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 47ویں سنچری تھی۔ یہ لگاتار ٹیسٹ میں ان کی چوتھی سنچری بھی تھی، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے چوتھے ہندوستانی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-242</ref> اس کے بعد کی ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں ٹنڈولکر نے ناٹ آؤٹ 200 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے اور پاکستان کے سعید انور اور زمبابوے کے چارلس کوونٹری کے مشترکہ طور پر 194 رنز کے پچھلے سب سے زیادہ اسکور کو توڑ دیا۔ {{wideimage|Tendulkar goes to 14,000 Test runs.jpg|600px|Tendulkar's shot to reach 14,000 Test runs. He was batting against Australia in October 2010.}} ===2011ء کرکٹ ورلڈ کپ اور اس کے بعد=== {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|بین الاقوامی میچوں میں ٹنڈولکر کے نتائج<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||میچز||جیت||شکست||ڈرا||ٹائی میچ||کوئی نتیجہ نہیں |- |ٹیست<ref>{{cite news|title=List of Test victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140119022911/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=19 January 2014 }}</ref> ||200||72||56||72||0||– |- |ایک روزہ<ref>{{cite news|title=List of ODI victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110547/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||463||234||200||–||5||24 |- |انٹرنیشنل ٹی 20<ref>{{cite news|title=List of T20I victories |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3;filter=advanced;orderby=matches;result=1;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131031110603/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=3%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dmatches%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=31 October 2013 }}</ref> ||1||1||–||–||–||– |} فروری سے اپریل تک، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا نے 2011ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی۔ دو سنچریوں سمیت 53.55 کی اوسط سے 482 رنز بنا کر، ٹنڈولکر ٹورنامنٹ کے لیے بھارت کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ سری لنکا کے صرف تلکارتنے دلشان نے 2011ء کے ٹورنامنٹ میں زیادہ رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-250</ref> اور انہیں آئی سی سی کی 'ٹیم آف دی ٹورنامنٹ' میں نامزد کیا گیا۔ بھارت نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-252</ref> فتح کے فوراً بعد، ٹنڈولکر نے تبصرہ کیا کہ "ورلڈ کپ جیتنا میری زندگی کا سب سے قابل فخر لمحہ ہے۔ ... میں خوشی کے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-253</ref> ہندوستان کو جون میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا تھا، حالانکہ ٹنڈولکر نے شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ وہ جولائی میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں واپس آئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-258</ref> پورے دورے کے دوران میڈیا میں اس بات کے بارے میں کافی ہنگامہ ہوا کہ آیا ٹنڈولکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100ویں سنچری تک پہنچیں گے (ٹیسٹ اور ون ڈے مل کر)۔ تاہم، ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 91 تھا؛ ٹنڈولکر کی سیریز میں اوسط 34.12 رہی جب انگلینڈ نے 4-0 سے جیت حاصل کی کیونکہ اس نے ہندوستان کو نمبر 1 ٹیسٹ ٹیم کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> 2001ء میں ٹنڈولکر کے دائیں پاؤں میں لگی چوٹ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے بعد ہونے والی ون ڈے سیریز سے باہر ہو گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-5_September_2011-259</ref> ٹنڈولکر نے 8 نومبر 2011ء کو ایک اور ریکارڈ بنایا جب وہ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف افتتاحی ٹیسٹ میچ کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بنے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-261</ref> 2011ء میں ان کی کارکردگی کے لیے انہیں آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ الیون میں شامل کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سچن کی اپنی 100ویں سنچری کی جستجو پوری ٹیم کے لیے رکاوٹ ثابت ہوئی ہے اور اس نے آسٹریلیا کے دورے پر ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-264</ref> ہندوستان کے سابق ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ سچن کو ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-265</ref> سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جیف لاسن نے کہا ہے کہ سچن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ کب چھوڑیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ ٹنڈولکر کو اس میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-266</ref> بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی نے متوقع طور پر سچن کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگست 2012ء میں شروع ہونے والی آئندہ سیریز کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-267</ref> ===100ویں بین الاقوامی سنچری=== ٹنڈولکر نے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 16 مارچ 2012ء کو اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-268</ref> وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے تاریخ کے پہلے شخص بن گئے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا... میں سنگ میل کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا، میڈیا نے یہ سب شروع کیا، میں جہاں بھی گیا، ریسٹورنٹ، روم سروس، ہر کوئی 100ویں سو کی بات کر رہا تھا، کسی نے میرے 99 کے بارے میں بات نہیں کی۔ یہ میرے لیے ذہنی طور پر سخت ہو گیا کیونکہ کسی نے میرے 99 سنچریوں کے بارے میں بات نہیں کی۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-269</ref> ٹنڈولکر کی سنچری کے باوجود، ہندوستان بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنے میں ناکام رہا، 5 وکٹوں سے ہار گیا۔ ===رنجی ٹرافی میں واپسی=== نیوزی لینڈ کے خلاف اسی طرح کے تین واقعات میں بولڈ ہونے اور فارم میں گراوٹ کا شکار ہونے کے بعد، ٹنڈولکر نے رنجی ٹرافی میں واپسی کی تاکہ گھر پر انگلینڈ سیریز سے پہلے کچھ فارم واپس حاصل کیا جا سکے، [حوالہ درکار] ممبئی کے لیے 2 کو ریلوے کے خلاف میچ میں۔ نومبر 2012ء 2009ء کے بعد سے یہ ان کا پہلا رنجی ٹرافی میچ تھا۔اس نے 136 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 137 رنز بنائے اور پہلے دن اسٹمپ پر اپنی ٹیم کو 4 وکٹوں پر 344 رنز تک پہنچایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-cricketnext-271</ref> تاہم، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں خراب فارم کی وجہ سے، اور 26 نومبر 2012ء کو اس سیریز کے دوسرے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ذلیل کر دیا گیا تھا، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-272</ref> کچھ لوگوں نے اس کی جگہ پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے قومی چیف سلیکٹر سندیپ پاٹل کے ساتھ بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا سلیکٹرز پر چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں کوئی رنز نہیں مل رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-273</ref> تاہم اس قیاس کو بعد میں غلط سمجھا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-274</ref> پھر اس نے 2012-13ء رنجی ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں بڑودہ کے خلاف مرتجا وہورا کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 108 رنز بنائے، جہاں سچن وانکھیڑے اسٹیڈیم میں تیسرے وکٹ کے لیے اوپنر وسیم جعفر (150) کے ساتھ 234 رنز کی شراکت میں شامل تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-276</ref> ممبئی بالآخر 645/9 پر ڈھیر ہو گیا اور پہلی اننگز کی برتری پر جیت لیا۔ پالم اے گراؤنڈ میں سروسز کے خلاف سیمی فائنل میں، ممبئی نے 23/3 پر دوبارہ کھیلا، سچن نے 75 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور ابھیشیک نیر (70) کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 81 رنز بنائے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-278</ref> اور ممبئی بالآخر 1 پر جیت گیا۔ بارش میں تاخیر کی وجہ سے میچ چھٹے دن تک جانے کے بعد اننگز کی برتری حاصل کر لی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-279</ref> سوراشٹرا کے خلاف فائنل میں، وہ وسیم جعفر کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے 22 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-280</ref> ممبئی نے بالآخر 2012–13 رنجی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے ممبئی کے لیے ایرانی ٹرافی میں بھی کھیلا، جہاں انہوں نے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 140* رنز بنائے اور ممبئی کو ریسٹ آف انڈیا کے 526 کے جواب میں 409 رنز بنانے میں مدد دی۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 81ویں سنچری بھی تھی، جس نے سنیل گواسکر کے ہندوستانی ریکارڈ کی برابری کی۔ سب سے زیادہ فرسٹ کلاس سنچریوں کے لیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-282</ref> ===ریٹائرمنٹ=== [[File:199Sachin.jpg|thumb|ایڈن گارڈنز میں 199 ویں ٹیسٹ میچ میں سچن فیلڈنگ کر رہے ہیں (وہ ٹوپی پہنے نظر آ رہے ہیں)]] انگلینڈ کے خلاف 2012ء کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد، ٹنڈولکر نے 23 دسمبر 2012ء کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-hindustantimes-283</ref> اس خبر کے جواب میں ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی نے نوٹ کیا کہ ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف آنے والی سیریز کھیل سکتے تھے، جبکہ انیل کمبلے نے کہا کہ "انڈین ایک روزہ ٹیم کی فہرست میں ٹنڈولکر کے نام کے بغیر دیکھنا مشکل ہوگا"۔ اور جواگال سری ناتھ نے ذکر کیا کہ ٹنڈولکر نے "1994ء میں نیوزی لینڈ میں کھلنے کے وقت سے ہی ون ڈے کھیلے جانے کا طریقہ بدل دیا تھا"۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-286</ref> انہوں نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان اس وقت کیا جب ان کی ٹیم ممبئی انڈینز نے 26 مئی کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں چنئی سپر کنگز کو 23 رنز سے شکست دے کر انڈین پریمیئر لیگ 2013ء جیت لیا۔ ممبئی انڈینز کے لیے ستمبر-اکتوبر 2013ء میں بھارت میں 2013ء چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کے بعد، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-TestRetirement1-288</ref> ان کی درخواست پر، بی سی سی آئی نے انتظام کیا کہ دونوں میچ کولکتہ اور ممبئی میں کھیلے جائیں تاکہ الوداعی اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہو۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-290</ref> انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں 74 رنز بنائے، اس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں 16,000 رنز مکمل کرنے میں 79 رنز کی کمی سے ناکام رہے، ان کے بعد بلے بازی کرنے والے اگلے آدمی مستقبل کے کپتان ویرات کوہلی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-292</ref> بنگال کی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے کھیل سے ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-293</ref> انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک روزہ سلام سچن کانکلیو میں کرکٹ، سیاست، بالی ووڈ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی مختلف قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے ان کے بارے میں بات کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-295[294]</ref> ===ریٹائرمنٹ کے بعد=== جولائی 2014 میں، اس نے لارڈز میں دو صد سالہ جشن کے میچ میں ایم سی سی کی ٹیم کی کپتانی کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-298</ref> دسمبر 2014 میں، انہیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء ایونٹ کا سفیر قرار دیا گیا۔[296][297] یہ ان کی دوسری میعاد ہے کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سفیر رہ چکے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-300</ref> انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ (2011 اور 2015) کی مسلسل شرائط میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا سفیر کا عہدہ حاصل کیا۔ ===نمائشی میچز=== ٹنڈولکر نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کے ساتھ مل کر نمائشی کرکٹ میچوں کا اہتمام کیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-302</ref> کرکٹ آل سٹارز امریکہ میں بیس بال اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور ریٹائرڈ کھلاڑی تھے، ان میں سے کچھ سورو گنگولی، شعیب اختر، وسیم اکرم تھے۔ ٹورنامنٹ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-303</ref> انہوں نے دی بگ اپیل کے دوران پونٹنگ الیون کے کوچ کے طور پر کام کیا۔ اننگز کے وقفے کے دوران، اس نے پیری کی درخواست پر ایلیس پیری اور اینابیل سدرلینڈ کے خلاف ایک اوور بلایا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-305</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== ٹنڈولکر کو 2008 میں افتتاحی انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 مقابلے میں ان کی ہوم ٹیم، ممبئی انڈینز کے لیے آئیکون کھلاڑی اور کپتان بنایا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-307</ref> ایک آئیکون کھلاڑی کے طور پر، انہیں 1,121,250 امریکی ڈالر کی رقم میں سائن کیا گیا، جو ٹیم کے دوسرے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی سنتھ جے سوریا سے 15% زیادہ ہے۔ ٹورنامنٹ ٹنڈولکر نے ٹورنامنٹ کے دوران 14 اننگز میں 618 رنز بنا کر شان مارش کا آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سیزن کے دوران ان کی کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے 2010ء کے آئی پی ایل ایوارڈز کی تقریب میں بہترین بلے باز اور بہترین کپتان کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ سچن نے بطور کپتان دو مختلف سیزن میں آئی پی ایل میں 500 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-310</ref>سچن ٹنڈولکر نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے 4 لیگ میچوں میں ممبئی انڈینز کی کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے میچ میں 68 اور گیانا کے خلاف 48 رنز بنائے۔ لیکن ممبئی انڈینز ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ٹنڈولکر نے 135 رنز بنائے۔ انہوں نے 66 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رنز بنائے۔ 2013ء میں، سچن نے انڈین پریمیئر لیگ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور 2014ء میں انہیں ممبئی انڈین کا 'ٹیم آئیکن' مقرر کیا گیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-312</ref> ٹیم کے لیے ان کا آخری میچ 2013ء چیمپیئنز لیگ کا فائنل تھا، جہاں انھوں نے ہندوستانیوں کی فتح میں 14 رنز بنائے۔ آئی پی ایل میں اپنے 78 میچوں میں ٹنڈولکر نے کل 2,334 رنز بنائے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ مقابلے کی تاریخ میں پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-314</ref> ممبئی انڈینز نے ٹنڈولکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی 10 نمبر کی جرسی کو ریٹائر کر دیا<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-315</ref> ===کھیلنے کا انداز=== [[File:Tendulkar shot.JPG|thumb|ٹنڈولکر کلائی والی ٹانگ سائیڈ فلک کھیل رہے ہیں۔]] ٹنڈولکر کراس ڈومین ہے: وہ اپنے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ، گیند بازی اور پھینکتا ہے، لیکن بائیں ہاتھ سے لکھتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-316</ref> وہ مستقل بنیادوں پر نیٹ پر بائیں ہاتھ سے پھینکنے کی مشق بھی کرتا ہے۔ کرک انفو کے کالم نگار سمبیت بال نے انہیں "اپنے وقت کا سب سے صحت مند بلے باز" قرار دیا ہے۔ اس کی بلے بازی غیر ضروری حرکات و سکنات کو محدود کرتے ہوئے مکمل توازن اور شائستگی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سست اور کم وکٹوں کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں جو ہندوستان میں عام ہیں، اور انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سخت، اچھال والی پچوں پر کئی سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-CricinfoProfile-22</ref> وہ اسکوائر پر گیند کو مارنے کے اپنے منفرد پنچ اسٹائل کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی پکچر پرفیکٹ سٹریٹ ڈرائیو کے لیے بھی مشہور ہے، جو اکثر بغیر کسی فالو تھرو کے مکمل ہوتی ہے۔ سٹریٹ ڈرائیو کو اکثر اس کا پسندیدہ شاٹ کہا جاتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-318</ref> 2008ء میں، سنیل گواسکر نے اے ایف پی میں لکھے ایک مضمون میں ریمارکس دیے کہ "کھیل کی تاریخ میں کسی ایسے کھلاڑی کا تصور کرنا مشکل ہے جو کلاسیکی تکنیک کو خام جارحیت کے ساتھ جوڑتا ہو جیسا کہ چھوٹا چیمپئن کرتا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-319</ref> سازوسامان کے لحاظ سے، اس کے بلے اوسط بلے باز سے زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-320</ref>سر ڈونلڈ بریڈمین، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کے عظیم ترین بلے باز کے طور پر مانتے ہیں، ٹنڈولکر کو بیٹنگ کا انداز اپنے جیسا ہی سمجھتے تھے۔ ان کی سوانح عمری میں بتایا گیا ہے کہ "بریڈمین کو ٹنڈولکر کی تکنیک، کمپیکٹ پن اور شاٹ پروڈکشن نے سب سے زیادہ متاثر کیا، اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے ٹنڈولکر کو دیکھنے کو کہا، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ٹنڈولکر ان کی طرح کھیلتے ہیں۔ایسا ہی نظر آیا۔" [[File:Master Blaster at work.jpg|thumb|right|کریز پر ٹنڈولکر، ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔]] آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جان بکانن نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ فٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ٹنڈولکر اپنی اننگز کے اوائل میں شارٹ گیند کا شکار ہو گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Sachinweakness-323</ref> بکانن کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹنڈولکر میں بائیں ہاتھ کی رفتار سے کھیلتے ہوئے کمزوری ہوتی ہے۔ وہ 2004ء سے مسلسل چوٹوں سے متاثر تھے۔ اس کے بعد سے ٹنڈولکر کی بلے بازی کم حملہ آور رہی ہے۔ اپنے بلے بازی کے انداز میں اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ مختلف انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں کیونکہ اول تو کوئی بھی بلے باز ایک طویل کریئر کی پوری لمبائی تک اسی طرح بیٹنگ نہیں کر سکتا اور دوسری بات یہ کہ وہ اب ٹیم کے سینئر رکن ہیں اور اس طرح۔ زیادہ ذمہ داری ہے. [[File:Sachin Tendulkar bowling right-arm leg-spin 26 January 2008.JPG|thumb|تندولکر نے بین الاقوامی کھیل کے تینوں فارمیٹس میں 201 وکٹیں حاصل کی ہیں۔]] اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران، وہ زیادہ حملہ آور بلے باز تھے اور اکثر ایک گیند پر ایک رن کے قریب سنچریاں بناتے تھے۔ ایان چیپل، سابق آسٹریلوی کھلاڑی، نے 2007ء میں ریمارکس دیے کہ "ٹنڈولکر اب اس طرح کے کھلاڑی نہیں ہیں جیسے وہ نوجوان تھے جب وہ تھے"۔ شارٹ فائن ٹانگ پر سکوپ اور تھرڈ مین کو سلیپ سر کے اوپر، خاص طور پر اس کے بعد کے سالوں میں۔ اس کی اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کے لیے اکثر تعریف کی جاتی ہے اور پھر بھی مسلسل اسکور کرتے رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-325</ref> جب کہ ٹنڈولکر باقاعدہ باؤلر نہیں تھے، وہ درمیانی رفتار، لیگ اسپن اور آف اسپن گیند کر سکتے تھے۔ وہ اکثر اس وقت بولنگ کرتے تھے جب مخالف ٹیم کے دو بلے باز طویل عرصے تک ایک ساتھ بلے بازی کر رہے ہوتے تھے، کیونکہ وہ اکثر شراکت توڑنے والا مفید ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنی گیند بازی سے، اس نے ایک سے زیادہ مواقع پر ہندوستانی فتح کو یقینی بنانے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-327</ref> انہوں نے 201 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں- ٹیسٹ میں 46، ون ڈے میں 154 جہاں وہ ہندوستان کے بارہویں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں، اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک وکٹ حاصل کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-328</ref> ===استقبالیہ=== سدھیر کمار چودھری، ٹنڈولکر کے پرستار جنہوں نے ہندوستان کے تمام گھریلو کھیلوں کے ٹکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ٹنڈولکر کی مسلسل کارکردگی نے انہیں پوری دنیا میں مداحوں کی تعداد میں اضافہ کیا، بشمول آسٹریلیائی ہجوم میں، جہاں ٹنڈولکر نے مسلسل سنچریاں اسکور کی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> ان کے مداحوں میں سب سے مشہور قول ہے "کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا خدا ہے"۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-gordon-329</ref> کرک انفو نے اپنے پروفائل میں ذکر کیا ہے کہ "... ٹنڈولکر، ایک فاصلے تک، دنیا میں سب سے زیادہ پوجا جانے والا کرکٹر ہے۔"1998ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران میتھیو ہیڈن نے کہا کہ "میں نے خدا کو دیکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ میں ہندوستان میں نمبر 4 پر بلے بازی کرتا ہے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-330</ref> تاہم، خدا کے بارے میں، ٹنڈولکر نے خود کہا تھا کہ "میں کرکٹ کا خدا نہیں ہوں۔ میں غلطیاں کرتا ہوں، خدا نہیں کرتا۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-331</ref> ٹنڈولکر نے کہا۔ 2003ء میں بالی ووڈ کی فلم اسٹمپڈ میں ایک خصوصی پیشی، وہ خود دکھائی دے رہے تھے۔ جنوبی افریقہ، ون ڈے کی تاریخ میں 200* سکور کرنے والا پہلا کھلاڑی بھی بن گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں 5 ملین سے زیادہ شائقین نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا تھا۔ کھیل میں برطرفی. جیسا کہ بہت سے ہندوستانی اخبارات نے اطلاع دی ہے، ایک نوجوان نے ٹنڈولکر کے اپنی 100ویں سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہو کر خود کو پھانسی لگا لی۔ایان چیپل نے کہا ہے کہ وہ اس طرز زندگی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کی قیادت کرنے کے لیے تندولکر کو مجبور کیا گیا تھا، "وگ پہن کر باہر جانا اور صرف رات کو فلم دیکھنا" تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Futuresuperstars-324</ref> ٹم شیریڈن کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ٹنڈولکر نے اعتراف کیا کہ وہ بعض اوقات دیر رات ممبئی کی گلیوں میں خاموش ڈرائیونگ کے لیے جاتے تھے جب وہ کچھ سکون اور خاموشی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-336</ref> ٹنڈولکر مئی 2010ء سے مقبول سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر sachin_rt کے صارف نام کے ساتھ موجود ہیں۔ ==کھیل کے بعد کیریئر== ===کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی=== 2015ء میں انہیں BCCI نے کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی (CAC) میں مقرر کیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-338</ref> وہ وی وی ایس لکشمن اور سورو گنگولی کے ساتھ کمیٹی میں شامل تین میں سے ایک تھے۔ ان پر مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد انہوں نے اس نوکری سے استعفیٰ دے دیا [تاریخ غائب [کب؟] سی اے سی کو بی سی سی آئی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے تشکیل دیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-339</ref> 23 جون 2016ء کو، سی اے سی نے انیل کمبلے کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-340</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے 2019ء کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بطور کرکٹ کمنٹیٹر اپنا آغاز کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-341</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== 2021 کے آئی پی ایل، سیزن میں اس نے ممبئی انڈینز ٹیم کے لیے بطور سرپرست کام کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-343</ref> ===میراث=== [[File:Sachin Ramesh Tendulkar Wax Statue in Madame Tussauds London.jpg|thumb|مادام تساؤ، لندن میں تندولکر کا مومی مجسمہ]] ٹنڈولکر ٹیسٹ میں 15,921 رنز کے ساتھ ساتھ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 18,426 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل) میں 30,000 سے زیادہ رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllInternationalCombinedRecords-18</ref> وہ 16ویں کھلاڑی اور پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کرکٹ کی تمام اقسام (فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹوئنٹی 20) میں 50,000 رنز بنائے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 5 اکتوبر 2013 کو اپنی آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے خلاف چیمپیئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میچ کے دوران حاصل کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-AllCombinedRecords-344</ref> 2012ء میں، ٹنڈولکر کو آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی کے سروے میں 8ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-347</ref> ان کے پاس دونوں ٹیسٹ (51) اور ون ڈے (49) کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ون ڈے مشترکہ (100) میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی ہے۔ 16 مارچ 2012ء کو ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں بین الاقوامی سنچری بنائی۔ یہ ایشیا کپ 2012 کے لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف آیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-348</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پچاس سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہیں، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-349</ref> اور تمام بین الاقوامی کرکٹ میں مل کر پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-350</ref> اس کے پاس سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (200)<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-351</ref> اور ایک روزہ میچز (463) کھیلنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> ٹنڈولکر 72 اور ون ڈے میچوں میں 234 فتوحات کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ دونوں میں سب سے زیادہ فتوحات کا حصہ رہے ہیں اور رکی پونٹنگ (262 فتوحات)، مہیلا جے وردھنے (241 فتوحات) کے بعد ون ڈے فتوحات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-espncricinfo-353</ref> {| class="wikitable" style="font-size:90%; float:right; clear:right; text-align:right; margin-left:15px" |+ مختلف قوموں کے خلاف سنچریاں ! scope="col" | ! scope="col" | ٹیسٹ ! scope="col" | ایک روزہ |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Australia}} | 11 || 9 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Sri Lanka}} | 9 || 8 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=South Africa}} | 7 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=England}} | 7 || 2 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=New Zealand}} | 4 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=West Indies}} | 3 || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Zimbabwe}} | 3 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Pakistan}} | 2 || 5 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Bangladesh}} | 5 || 1 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Kenya}} | <small>NA</small> || 4 |- ! scope="row" style="text-align: right" | {{cr|1=Namibia}} | <small>NA</small> || 1 |} ===ایک منفرد اعزاز=== ٹنڈولکر نے ایک کیلنڈر سال میں 7 بار ون ڈے میں 1,000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں، اور 1998ء میں انہوں نے 1,894 رنز بنائے تھے، جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لیے ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے مرد کرکٹر ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.1-246</ref> وہ ٹیسٹ میچوں میں 13 بار مین آف دی میچ اور چار بار مین آف دی سیریز رہے، ان میں سے دو بار آسٹریلیا کے خلاف بارڈر-گواسکر ٹرافی میں۔ پرفارمنس نے انہیں آسٹریلوی کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی طرف سے عزت بخشی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Tendertouch-77</ref> اسی طرح وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 62 مرتبہ مین آف دی میچ اور 15 مرتبہ مین آف دی سیریز رہے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-BCCI.SachinTendulkarInNumbers-352</ref> وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12,000، 13,000، 14,000 اور 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-356</ref> وہ تیسرے بلے باز اور کھیل کی اس شکل میں 11,000 رنز بنانے والے پہلے ہندوستانی بھی تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-357</ref> وہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10,000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-358</ref> اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ہر ایک ہزار رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی تھے۔چوتھے ٹیسٹ میں 6 نومبر 2008ء کو ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف 2008-09ء بارڈر-گواسکر ٹرافی، ٹنڈولکر آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے، <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-359</ref> اور یہ دوسرے کھلاڑی بھی ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے کے لیے، انگلینڈ کے سر جیک ہوبز کے ساتھ 70 سال پہلے۔ 8 نومبر 2011ء کو، ٹنڈولکر ٹیسٹ کرکٹ میں 15,000 رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ تندولکر نے کرکٹ ورلڈ کپ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 523 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 2003ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی 673 رنز بنا کر تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-362</ref> 2011ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے دوران انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے بعد، وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں چھ سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی اور ورلڈ کپ کرکٹ میں 2000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-363</ref> ٹنڈولکر بھی راہول ڈریوڈ کے ساتھ ساتھ، آج تک کی سب سے زیادہ شاندار ٹیسٹ کرکٹ شراکت میں سے ایک نصف تھے۔ ایک ساتھ بلے بازی کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کے لیے پچاس رنز کی شراکت کی اوسط سے 6920 رنز بنائے۔ {{wide image|1=Sachin Tendulkar graph.svg|2=900px|3=ٹنڈولکر کے ٹیسٹ میچ کے بیٹنگ کیرئیر کی ایک اننگز بہ اننگز ترتیب رنز بنائے گئے (سرخ اور سبز بارز) اور آخری دس اننگز کی اوسط (نیلی لکیر)|alt=An innings-by-innings breakdown of Tendulkar's Test match batting career showing runs scored (red and green bars) and the average of the last ten innings (blue line)}} ==قومی اعزاز== ===بھارت=== * [[ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست (1990–1999)|1994]] – [[ارجن انعام]], کے اعتراف میں حکومت ہند کی طرف سے اس کی کھیلوں میں شاندار کامیابی<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |title=List of Arjuna Awardees |publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221945/http://yas.nic.in/yasroot/awards/arjuna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * 1997–98 – [[کھیل رتنا ایوارڈ]]، کھیلوں میں کامیابی کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز.<ref>{{cite web| url=http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |title=List of Rajiv Gandhi Khel Ratna Award Winners|publisher=Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India |access-date=1 June 2008 |archive-url = https://web.archive.org/web/20071225221953/http://yas.nic.in/yasroot/awards/rg_khelratna.htm |archive-date = 25 December 2007}}</ref> * [[List of Padma Shri award recipients (1990–1999)|1999]] – [[File:IND Padma Shri BAR.png|50px]] [[پدم شری]]، ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite web| url=http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |title=Padma Awards Directory, 1954–2007 |publisher=Ministry of Home Affairs, Government of India |access-date=1 June 2008|archive-url=https://web.archive.org/web/20131021095912/http://mha.nic.in/pdfs/PadmaAwards1954-2007.pdf |archive-date=21 October 2013|url-status=dead}}</ref> * 2001 – [[مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ]], مہاراشٹرا ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز۔<ref>{{cite news|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/image/173304.html|title=Sachin got Maharashtra Bhushan award |work=ESPNcricinfo|access-date=2 December 2009}}</ref> * [[List of Padma Vibhushan award recipients|2008]] – [[File:IND Padma Vibhushan BAR.png|50px]] [[پدم وبھوشن]], بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ۔<ref>{{Cite news|url=http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |title=Tendulkar receives Padma Vibhushan |access-date=1 June 2008 |location=Chennai, India |date=6 May 2008 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20080509071134/http://www.hindu.com/2008/05/06/stories/2008050660611400.htm |work=[[دی ہندو]] |archive-date=9 May 2008 }}</ref> * 2014 – [[File:IND Bharat Ratna BAR.png|50px]] [[بھارت رتن]], بھارت کا سب سے بڑا شہری اعزاز<ref name="BharatRatna1">{{cite news|title=Sachin Tendulkar and CNR Rao conferred Bharat Ratna |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |access-date=4 February 2014 |date=4 February 2014 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20140204191430/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/series-tournament/sachin-tendulkar-hangs-his-boots/top-stories/Sachin-Tendulkar-and-CNR-Rao-conferred-Bharat-Ratna/articleshow/29849599.cms |archive-date=4 February 2014 }}</ref><ref name="BharatRatna2">{{cite news|title=CNR Rao, Sachin receive Bharat Ratna |url=http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |access-date=4 February 2014 |newspaper=[[دی ہندو]] |date=4 February 2014 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20140222015940/http://www.thehindu.com/news/national/cnr-rao-sachin-receive-bharat-ratna/article5652196.ece |archive-date=22 February 2014 }}</ref> ===آسٹریلیا=== * 2012 – [[File:AUS Order of Australia (civil) BAR.svg|50px]] کے اعزازی ممبر[[آرڈر آف آسٹریلیا]], حکومت آسٹریلیا کی طرف سے دیا گیا <ref name="OrderOfAustralia1">{{cite news|url=http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |title=Australia toughened up Sachin |work=The Australian |date=8 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108091830/http://www.theaustralian.com.au/sport/cricket/australia-toughened-up-sachin/story-e6frg7rx-1226512605438 |archive-date=8 November 2012 }}</ref><ref name="OrderOfAustralia2">{{cite news|url=http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |title=Sachin Tendulkar receives Order of Australia |publisher=Zee News |date=7 November 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20121108012928/http://zeenews.india.com/sports/cricket/sachin-tendulkar-receives-order-of-australia_751375.html |archive-date=8 November 2012 }}</ref> ===دیگر اعزازات=== {{multiple image | width = 150 | footer = 2013 Indian postage stamps commemorating the Sachin Tendulkar 200th Test Match | image1 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India 2.jpg | alt1 = | caption1 = | image2 =Sachin Tendulkar 2013 stamp of India.jpg | alt2 = | caption2 = }} * 1997ء – [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست]].<ref>{{cite news|title=Sachin becomes the Wisden Crciketer of the Year |newspaper=Cricinfo |date=16 May 2005 |url=http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20150323121917/http://www.espncricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/209422.html |archive-date=23 March 2015 }}</ref> *1998ء, 2010ء –[[وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز کی فہرست|وزڈن میں دنیا کے معروف کرکٹرز]].<ref>{{cite web|url=http://wisden.com/default.aspx?id=2|title=WISDEN'S LEADING CRICKETER IN THE WORLD|work=2010|publisher=Wisden|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722011452/http://www.wisden.com/default.aspx?id=2|archive-date=22 July 2012|access-date=6 July 2012}}</ref> *2001ء – [[ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن]] نے [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]] میں سے ایک اسٹینڈ کا نام سچن ٹنڈولکر کے نام پر تبدیل کر دیا ۔<ref>{{cite web|title=MCA renames stand at Wankhede stadium after Tendulkar|url=https://www.espncricinfo.com/story/mca-renames-stand-at-wankhede-stadium-after-tendulkar-106703|access-date=16 November 2021|website=ESPNcricinfo|language=en}}</ref> *2002ء – ٹنڈولکر کے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈان بریڈمین کی 29 سنچریوں کی برابری کرنے کے کارنامے کی یاد میں، آٹو موٹیو کمپنی فراری نے انہیں 23 جولائی کو برطانوی گراں پری کے موقع پر سلورسٹون میں اپنے پیڈاک میں مدعو کیا، تاکہ وہ F1 ورلڈ چیمپئن مائیکل شوماکر سے فیراری 360 موڈینا وصول کریں۔.<ref>{{cite web|url=http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |title=When Sachin met Schumacher |publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]] |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080627035625/http://www.rediff.com/cricket/2002/jul/23slide.htm |archive-date=27 June 2008 }}</ref> * 2003ء – [[2003 کرکٹ ورلڈ کپ]] میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی.<ref name="WorldCup2003">{{cite web|title=Sachin Tendulkar Timeline: 1989 to 2013 |url=http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |publisher=IBN |access-date=22 December 2013 |quote=Makes 673 runs in 11 matches in the ICC World Cup – ... wins him the player of the tournament award |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131227204834/http://ibnlive.in.com/news/cricketnext/sachin-tendulkar-timeline-1989-to-2013/427634-78.html |archive-date=27 December 2013 }}</ref> * 2004ء 2007ء 2010ء – [[آئی سی سی ون ڈے ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ون ڈے الیون]].<ref>{{cite web |title=سچن کو آئی سی سی ورلڈ ون ڈے میں شامل کیا گیا۔ 11 |url=http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |publisher=MSN |access-date=22 December 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131224105401/http://sports.in.msn.com/gallery/tendulkar-receives-order-of-australia-pics?page=17 |archive-date=24 December 2013 }}</ref> *2006–07ء 2009–10ء – [[پولی امریگر ایوارڈ]] سال کے بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے<ref>{{cite news|url=https://www.rediff.com/cricket/report/awards/20071216.htm|title=Seniors honoured at BCCI awards|author=Staff|date=16 December 2007|work=Rediff.com|access-date=22 July 2019}}</ref><ref>{{Cite news|url=http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|title=Tendulkar, Durani honoured at BCCI awards|date=31 May 2011|work=ESPNcricinfo|access-date=18 July 2011|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20110810030938/http://www.espncricinfo.com/india/content/story/517352.html|archive-date=10 August 2011}}</ref> * 2009ء, 2010, 2011 – [[آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر|آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ الیون]].{{Citation needed|date=August 2021}} * 2010ء – لندن میں [[ایشین ایوارڈز]] میں کھیل میں شاندار کامیابی اور پیپلز چوائس ایوارڈ <ref>{{cite news|url=http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |title=Sachin Awarded in London |newspaper=The Economic Times |date=27 October 2010 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://economictimes.indiatimes.com/news/news-by-industry/et-cetera/Sunil-Mittal-bags-Philanthropist-of-the-Year-Asian-Awards/articleshow/6821939.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2010ء – سال کے بہترین کرکٹر کے لیے [[سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی]] <ref name="GarfieldSobersTrophy2010.1">{{cite web|url=http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |title=Sachin Tendulkar named cricketer of the year |date=6 October 2010 |access-date=24 November 2010 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20101012022433/http://www.heraldsun.com.au/sport/sachin-tendulkar-named-cricketer-of-the-year/story-e6frf9if-1225935202839 |archive-date=12 October 2010 }}</ref><ref>{{cite web|title=Sachin wins Sir Garfield Sobers Trophy |date=6 October 2010 |url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |publisher=ESPN |access-date=22 December 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131222014522/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/480072.html |archive-date=22 December 2013 }}</ref> * 2010ء –[[آئی سی سی ایوارڈز|ایل جی پیپلز چوائس ایوارڈ]].<ref>{{cite web|title=Sachin wins the People's Choice Award|url=http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards|publisher=The FICA|access-date=22 December 2013|archive-url=https://web.archive.org/web/20131224122818/http://www.thefica.com/2010/10/06/events/sachin-tendulkar-wins-the-peoples-choice-award-at-the-icc-awards |date=6 October 2010|archive-date=24 December 2013|url-status=dead}}</ref> * 2010ء – [[بھارتی فضائیہ]] کی طرف سےایک اعزازی [[گروپ کیپٹن (انڈیا)|گروپ کپتان]] .<ref name="IAFGroupCaptain">{{cite news|title=Sachin becomes IAF's honorary Group Captain |url=http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |access-date=18 December 2013 |date=3 September 2010 |agency=[[پریس ٹرسٹ آف انڈیا|PTI]] |newspaper=[[دی ٹائمز آف انڈیا]] |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20151016094604/http://timesofindia.indiatimes.com/sports/cricket/top-stories/Sachin-becomes-IAFs-honorary-Group-Captain/articleshow/6486385.cms |archive-date=16 October 2015 }}</ref> * 2011ء – کیسٹرول انڈین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ<ref>{{cite web |url=http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |title=Sachin, Mohinder Bag Top Honors at Castrol Awards for Cricketing Excellence |access-date=29 January 2011 |date=28 January 2010 |website=Castrol India |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20110201124542/http://www.castrol.com/castrol/genericarticle.do?categoryId=8278043&contentId=7067062 |archive-date=1 February 2011 }}</ref> * 2012ء – وِزڈن انڈیا آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ<ref>{{cite news |url=http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |title=Wisden India Outstanding Achievement award for Tendulkar |publisher=Wisden India |date=11 June 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021102325/http://www.wisdenindia.com/cricket-article/wisden-india-award-for-tendulkar/7989 |archive-date=21 October 2013 |access-date=6 November 2012 }}</ref> * 2013ء – انڈیا پوسٹ نے ٹنڈولکر کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور وہ مدر ٹریسا کے بعد دوسرے ہندوستانی بن گئے جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔.<ref>{{cite web|url=http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |title=Sachin's stamp released; MCA removes Kohli's hoardings from Wankhede |work=[[دی ہندو]] |date=16 November 2013 |access-date=14 November 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131116005103/http://www.thehindubusinessline.com/news/sports/sachins-stamp-released-mca-removes-kohlis-hoardings-from-wankhede/article5350181.ece |archive-date=16 November 2013 }}</ref> * 2014ء – [[ای ایس پی این کرک انفو]]کی طرف سے کرکٹر آف دی جنریشن کا اعزاز<ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/awards2013/content/current/story/725867.html|title= The 20-year dream |work= [[ای ایس پی این کرک انفو]] |date= 14 March 2014 |access-date= 31 July 2019}}</ref> * 2017ء – [[ایشین ایوارڈز]] ساتویں ایشین ایوارڈز میں فیلوشپ ایوارڈ۔<ref>{{cite web|date=9 May 2017|title=Sachin Tendulkar awarded Asian Awards Fellowship|url=https://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkar-awarded-asian-awards-fellowship-4643537/|access-date=23 October 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref> *2019ء – [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite news|others=PTI|date=19 July 2019|title=Sachin Tendulkar, Allan Donald inducted into ICC's Hall of Fame|language=en-IN|work=The Hindu|url=https://www.thehindu.com/sport/cricket/sachin-tendulkar-allan-donald-inducted-into-iccs-hall-of-fame/article28569759.ece|access-date=23 October 2021|issn=0971-751X}}</ref> *2020ء – بہترین کھیل کے لمحات کے لیے [[لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ]] [ (2000–2020)<ref>{{cite web|url=https://m.jagranjosh.com/current-affairs/laureus-world-sports-awards-2020-sachin-tendulkar-wins-sporting-moment-of-the-year-award-1582083831-1|title=Laureus World Sports Awards 2020: Sachin Tendulkar Wins Sporting Moment of the Year Award|date=19 February 2020|website=Jagranjosh.com|access-date=19 March 2020}}</ref><ref>{{Cite news|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/tendulkar-receives-laureus-best-sporting-moment-award-hamilton-messi-share-world-sportsman-of-the-year-honour/articleshow/74186270.cms|title=Sachin Tendulkar receives Laureus best sporting moment award; Hamilton, Messi share World Sportsman of the year honour|date=18 February 2020|access-date=19 March 2020|newspaper=The Economic Times}}</ref> ==ذاتی زندگی== ===خاندان=== 24 مئی 1995 کو، ٹنڈولکر نے انجلی مہتا (پیدائش 1967) سے شادی کی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-392</ref> جو کہ گجراتی نژاد ماہر اطفال ہیں، جن سے ان کی پہلی ملاقات 1990ء میں ہوئی تھی؛ شادی<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> ان کی ایک بیٹی سارہ اور ایک بیٹا ارجن ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-397</ref> ٹنڈولکر ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-399</ref> ===عقائد=== ٹنڈولکر ایک ہندو ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-400</ref> وہ گنیش دیوتا <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-401</ref> اور پوٹا پرتھی کے گرو ستھیا سائی بابا کے عقیدت مند ہیں، جن سے وہ پہلی بار 1997ء میں گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-402</ref> ٹنڈولکر کی 38 ویں سالگرہ کے موقع پر سائی بابا کی موت نے انہیں اپنی تقریبات منسوخ کر دیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-405</ref> ===کاروباری مفادات=== ٹنڈولکر کی مقبولیت نے انہیں ہندوستان میں کرکٹ کے کاروباری معاملات میں ایک علمبردار بنایا جب انہوں نے ورلڈ ٹیل کے ساتھ 1995ء میں کھیلوں کے انتظام کے ریکارڈ پر دستخط کیے، اس معاہدے کی قیمت پانچ سالوں میں ₹300 ملین (US$3.8 ملین) تھی۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-407</ref> ورلڈ ٹیل کے ساتھ ان کا اگلا معاہدہ 2001ء میں پانچ سالوں میں ₹800 ملین (US$10 ملین) تھا۔ 2006ء میں، اس نے ساچی اور ساچی کے ICONIX کے ساتھ تین سالوں میں ₹1.8 بلین (US$23 ملین) کے معاہدے پر دستخط کیے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-410</ref> ٹنڈولکر نے دو ریستوراں کھولے ہیں: ٹنڈولکرز <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-411</ref> (کولابا، ممبئی) اور سچن کے <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-412</ref> (ملنڈ، ممبئی) اور بنگلور۔ ٹنڈولکر مارس ریستوران کے سنجے نارنگ کے ساتھ شراکت میں ان ریستورانوں کے مالک ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Business_Insider-413</ref> ٹنڈولکر نے 2017ء تک پرساد وی پوٹلوری کی ملکیت والے PVP وینچرز کے ساتھ مل کر انڈین سپر لیگ فٹ بال میں کیرالہ بلاسٹرز فٹ کلب کی شریک ملکیت کی تھی۔ اس ٹیم کا نام ان کے عرفی نام "ماسٹر بلاسٹر" کے بعد کیرالہ بلاسٹرز رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-Kochi_ISL_1-414</ref> وہ مشترکہ طور پر بیڈمنٹن ٹیم بنگلورو بلاسٹرس کے بھی مالک ہیں جو پریمیئر بیڈمنٹن لیگ میں حصہ لیتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-417</ref> 2013ء میں، ٹنڈولکر فوربز کی دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر تھے، ان کی کل آمدنی کا تخمینہ 22 ملین امریکی ڈالر تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-418</ref> اکتوبر 2013ء میں، ویلتھ-ایکس نے ٹنڈولکر کی مجموعی مالیت کا تخمینہ US$160 ملین لگایا، جس سے وہ ہندوستان کا سب سے امیر ترین کرکٹ کھلاڑی بن گیا۔انہوں نے سچن رمیش ٹنڈولکر اسپورٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، اسپورٹس مینجمنٹ آرگنائزیشن شروع کی۔ یہ ٹنڈولکر کے تمام سماجی اور تجارتی کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-421</ref> ===راجیہ سبھا نامزدگی=== اپریل 2012ء میں، ٹنڈولکر نے ہندوستان کے صدر کی طرف سے تجویز کردہ راجیہ سبھا کی نامزدگی کو قبول کیا اور وہ پہلے فعال کھلاڑی اور کرکٹر بن گئے جنہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom2-12</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-RajyaSabhaNom1-422</ref> انہوں نے 4 جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-423</ref> انہوں نے نئی دہلی میں اپنے لیے الاٹ کردہ بنگلہ لینے سے انکار کر دیا اور اسے "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع" قرار دیا کیونکہ وہ ممبئی میں رہتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-424</ref> راجیہ سبھا کی کارروائی میں ان کی غیر حاضری پر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-425</ref> 2019ء میں، ٹنڈولکر نے روپے کا تعاون کیا۔ ان کے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ کے فنڈز سے 22 لاکھ روپے ان کے راجیہ سبھا ممبر کے طور پر ان کے دور میں مشرقی باندرہ میں چلڈرن پارک کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کیے گئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-426</ref> راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر پچھلے چھ سالوں میں، سچن نے تقریباً 90 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر ماہانہ الاؤنسز حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ ساری تنخواہ اور الاؤنسز وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیے۔ پی ایم او نے ایک اعترافی خط بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "وزیراعظم اس سوچے سمجھے اشارے کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ تعاون مصیبت زدہ افراد کو مدد فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔"<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-427</ref> 2016ء میں، جب ٹنڈولکر راجیہ سبھا کے ایم پی، ایک اسکول سے فنڈ کے لیے درخواست خط پر، مغربی بنگال کے مغربی مدنا پور کے سورنموئی سسمل شکشا نکیتن، تندولکر نے اپنے ممبران پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ سے اسکول کو 70-76 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-428</ref> راجیہ سبھا میں ممبر پارلیمنٹ، ٹنڈولکر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک تھے۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-430</ref> مختلف پارٹیوں کے ساتھی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ نامزد ممبران پارلیمنٹ نے ٹنڈولکر کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور سوال پوچھا کہ 'نامزد ممبران پارلیمنٹ تندولکر اور ریکھا پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آرہے؟'<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-431</ref> A ہندوستان ٹائمز کی 24 جولائی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس نے عوامی بہبود کے لیے اپنے 15 کروڑ ایم پی لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دفاع میں ٹنڈولکر نے کہا کہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے غیر حاضر تھے۔ ٹنڈولکر کو اپریل 2013ء میں نامزد کیا گیا تھا، پہلے سال میں انہوں نے بجٹ یا سرمائی اجلاس میں ایک دن بھی شرکت نہیں کی، مانسون اجلاس میں حاضری 5% تھی۔ ایم پی کے طور پر اپنے کیریئر میں انہوں نے 22 سوالات پوچھے اور کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔ وہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ تھے۔ مجموعی طور پر ان کی چھ سال کی میعاد میں ان کی حاضری محض 8% تھی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-434</ref> ===عوامی بیداری اور انسان دوستی میں کردار=== ٹنڈولکر یونیسیف سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایڈز سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا تعاون کیا۔ 2003ء میں، انہوں نے یونیسیف کی پہل کے لیے کام کیا تاکہ پولیو کی بیماری کے بارے میں بیداری پھیلائی جائے اور ہندوستان میں پولیو سے بچاؤ کو فروغ دیا جائے۔ 2008ء سے وہ حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کو فروغ دینے اور فروغ دینے کے لیے یونیسیف کے اقدام میں شامل ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-435</ref> وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صفائی کے بارے میں بیداری پھیلانے اور سوچھ بھارت مشن (کلین انڈیا مشن) کو عوامی تحریک بنانے کے لیے مقرر کردہ پہلی نو مشہور شخصیات میں سے ایک تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-436</ref> کرکٹر نے نامزدگی قبول کر لی اور ممبئی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گلی میں جھاڑو دینے کی ویڈیو پوسٹ کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-437</ref> 2017ء میں، انہوں نے صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو صاف بھارت تحریک کی سووچھتا ہی سیوا (صفائی ہی خدمت ہے) مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے باندرہ قلعہ کی صفائی میں مدد کی اور بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس کلین انڈیا تحریک کے لیے حوصلہ افزائی کرنے میں مدد کی۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-438</ref> 2019ء میں، انہیں انڈیا ٹوڈے گروپ کے صفائگیری کے پانچویں ایڈیشن کے ذریعہ سب سے موثر سوچھتا (ترجمہ - صفائی) سفیر کے اعزازات سے نوازا گیا (لفظ. 'حفظان صحت کی تحریک کے بارے میں بیداری') کے ایوارڈز سے ان کی مقبولیت اور شہرت کو صفائی کو فروغ دینے اور ملک کی کامیابیوں کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کا مقصد سوچھ بھارت کا ہے۔ ٹنڈولکر اپنی ساس اینابیل مہتا کے ساتھ منسلک ممبئی کی ایک این جی او اپنالیا کے ذریعے ہر سال 200 پسماندہ بچوں کی کفالت کرتے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-441</ref> ٹویٹر پر ان کی ایک درخواست نے سچن کے کینسر کے خلاف صلیبی جنگ کے ذریعے کروسیڈ اگینسٹ کینسر فاؤنڈیشن کے ذریعے ₹10.2 ملین (US$130,000) اکٹھے کیے ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-443</ref> سچن ٹنڈولکر نے 18 ستمبر 2011ء کو 12 گھنٹے کی 'کوکا کولا-این ڈی ٹی وی سپورٹ مائی اسکول ٹیلی تھون' میں نو گھنٹے گزارے جس نے ہدف سے ₹70 ملین (US$880,000) سے ₹20 ملین (US$250,000) زیادہ بڑھانے میں مدد کی۔ ملک بھر کے 140 سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات، خاص طور پر طالبات کے لیے بیت الخلا کی تعمیر۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-445</ref> 8 فروری 2020ء اس نے آسٹریلیا میں بش فائر متاثرین کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں منعقدہ چیریٹی میچ میں کھیلا۔اس میچ کا نام 'Bushfire Cricket Bash' رکھا گیا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-446</ref> مارچ 2020ء میں، اس نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں 25 لاکھ روپے اور مہاراشٹر کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے۔ وہ ہندوستان کے ان پہلے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی امراض سے نجات کے لیے رقم عطیہ کرنے کے لیے آگے آئے تھے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-447</ref> 15 جون 2021ء کو بلڈ ڈونر کے عالمی دن کے موقع پر، انہوں نے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا اور لوگوں کو خون عطیہ کرنے کی اپیل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-448</ref> انہوں نے ہر اس شخص پر زور دیا جو خون کا عطیہ دے سکتا ہے، اور اس نے خون کے عطیہ کے لیے بیداری پھیلانے کو کہا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-449</ref> 29 اپریل 2021ء کو، ہندوستان میں کووڈ-19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران، اس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز خریدنے کے لیے 1 کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔ اس نے ایک مشن آکسیجن گروپ کو عطیہ دیا، جس نے آکسیجن کنسنٹیٹر ڈیوائسز درآمد کرنے اور اسے پورے ہندوستان کے ہسپتالوں کو عطیہ کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-450</ref> نومبر 2021ء میں، اس نے شمال مشرقی ہندوستان کے آسام کے ایک ہسپتال کو ریٹنا کیمرے عطیہ کیے تھے۔ یہ آلہ قبل از وقت ریٹینوپیتھی کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-451</ref> کووڈ-19 پھیلنے کے درمیان اس نے 4000 پسماندہ لوگوں کو نامعلوم رقم فراہم کی جس میں برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے بچے بھی شامل ہیں۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-452</ref> سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن - سماجی تبدیلی کے لیے لوگوں، اداروں اور وسائل کو لانے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ پسماندہ بچوں کے لیے کام کرتی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-453</ref> ===خود نوشت=== سچن ٹنڈولکر کی سوانح عمری، پلیئنگ اٹ مائی وے، 6 نومبر 2014ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اسے 150,289 کے ساتھ بالغوں کے ہارڈ بیک سے قبل اشاعت کے آرڈرز کا ریکارڈ توڑنے کے لیے 2016 کے لمکا بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-454</ref> اسے ایک بھوت مصنف بوریا مجمدار نے لکھا تھا۔ <ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-455</ref> ===پنڈورا پیپرز=== اکتوبر 2021ء میں، سچن ٹنڈولکر کا نام پنڈورا پیپرز لیک میں آیا۔ تاہم، ان کے نمائندوں نے کہا کہ ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری جائز اور مکمل طور پر ٹیکس کی گئی ہے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-456</ref> ===میڈیا میں=== ٹنڈولکر کے بارے میں 2017ء میں ایک دستاویزی ڈرامہ فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مبصرین کے انٹرویوز شامل تھے۔ فلم کو ملے جلے جائزے ملے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-theguardian.com-396</ref> {|class ="wikitable" |- !فلم کا نام ! ڈائریکٹر !سال !نوٹس |- |[[سچن: ایک ارب خواب]] |[[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] |2017ء |دستاویزی ڈرامہ فلم<ref>{{cite web|url=https://m.timesofindia.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin a Billion Dreams Review &#123;3/5&#125;: Tendulkar fanatics can feel the adrenaline rush because the film revisits his introduction to the world|website=[[دی ٹائمز آف انڈیا]]}}</ref> |} ===ٹیلی ویژن پر=== {|class ="wikitable" |- !نام ! چینل !سال !نوٹس |- |[[کون بنے گا کروڑ پتی]] |[[اسٹار پلس]] |2001ء | [[ونود کامبلی]] کے ساتھ <ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/entertainment/tv/kbc-when-sachin-tendulkar-made-a-comment-about-vinod-kambli-s-temper-and-amitabh-bachchan-was-surprised-101631693928107-amp.html |title=KBC: When Sachin Tendulkar made a comment about Vinod Kambli's temper and Amitabh Bachchan was surprised |publisher=Hindustan Times |date=15 September 2021 |accessdate=10 January 2022}}</ref><ref name="jansatta.com" /> |} ===نوٹس:=== کریگ وائٹ، اگرچہ یارکشائر میں پیدا ہوئے وہ پہلے کھلاڑی تھے جنہیں یارکشائر نے بطور اوورسیز کھلاڑی سائن کیا تھا۔ انہیں ایک غیر ملکی کھلاڑی کے طور پر درج کیا جانا تھا کیونکہ وہ پہلے ہی آسٹریلیا میں وکٹوریہ کے لیے کھیل چکے تھے۔آسٹریلوی خواتین کی کرکٹ ٹیم کی بیلنڈا کلارک پہلی کرکٹر تھیں (کسی بھی جنس کی) جس نے ون ڈے میچ میں 200 یا اس سے زیادہ رنز بنائے۔ اس نے 1997 میں خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ میں ڈنمارک کے خلاف 229* رنز بنائے۔<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Sachin_Tendulkar#cite_note-ODI200.3-248</ref> کتابیات == ===کتابیں=== سچن ٹنڈولکر مختلف کتابوں کا موضوع رہے ہیں۔ تندولکر کے کیریئر پر مرکوز کتابوں کی فہرست درج ذیل ہے۔ * ''[[یہ میرے طریقے سے کھیلنا]]'' {{ISBN|978-14-736-0520-6}} an autobiography book in English.<ref>{{cite web|date=10 November 2014|title=Book review: Sachin Tendulkar's autobiography is an engaging portrait of the Little Master|url=https://indianexpress.com/article/lifestyle/books/telling-it-his-way/|access-date=18 November 2021|website=The Indian Express|language=en}}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} * ''Sachin: The Story of the World's Greatest Batsman'' by [[Gulu Ezekiel]]. Publisher: [[پینگوئن کتب|پینگوئن گلوبل]]. {{ISBN|978-0-14-302854-3}}<ref>{{cite book | title=Book: Sachin: The Story of the World's Greatest Batsman|isbn=0-14-302854-5 |last1=Ezekiel |first1=Gulu |year=2002 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} * ''Sachin Tendulkar Opus''<ref>{{cite web|url=http://indiatoday.intoday.in/story/one-sachin-tendulkar-opus-to-cost-$-350000/1/162845.html |title=One Sachin Tendulkar Opus to cost $350,000 : Cricket, News |work=India Today |date=5 December 2011 |access-date=2 August 2013 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20131021100916/http://indiatoday.intoday.in/story/one-sachin-tendulkar-opus-to-cost-%24-350000/1/162845.html |archive-date=21 October 2013 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}}{{Clarify|reason=Who wrote this book? give the publication's name, published year and content of the book.|date=March 2022}} * ''The A to Z of Sachin Tendulkar'' by [[Gulu Ezekiel]]. Publisher: [[پینگوئن (ادارہ)]]. {{ISBN|978-81-7476-530-7}}<ref>{{cite news| url=http://content-www.cricinfo.com/reviews/content/story/248843.html |title=Man of letters |work=ESPNcricinfo |access-date=1 June 2008}}</ref> * ''Sachin Tendulkar: A Definitive Biography'' by Vaibhav Purandare. Publisher: [[Roli Books]]. {{ISBN|81-7436-360-2}}<ref>{{cite news|url=http://www.telegraphindia.com/1050312/asp/weekend/story_4464466.asp |title=Willow talk |work=The Telegraph |location=Kolkota, India |access-date=1 June 2008 |date=12 March 2005 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20081029013614/http://www.telegraphindia.com/1050312/asp/weekend/story_4464466.asp |archive-date=29 October 2008 }}</ref> * ''Sachin Tendulkar – Masterful'' by Peter Murray, [[Ashish Shukla]]. Publisher: [[Rupa Publications]]. {{ISBN|81-7167-806-8}}<ref>{{cite news|url=http://content-www.cricinfo.com/ci/content/story/119954.html |title=Sachin Tendulkar – Masterful |work=ESPNcricinfo |access-date=1 June 2008 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20080516004048/http://content-www.cricinfo.com/ci/content/story/119954.html |archive-date=16 May 2008 }}</ref> * ''If Cricket is a Religion, Sachin is God'' {{Year needed|date=March 2022}}by Vijay Santhanam, Shyam Balasubramanian. Publisher: [[HarperCollins India]] {{ISBN|978-81-7223-821-6}}<ref>{{cite book| title=Book: If Cricket is a Religion, Sachin is God|isbn=978-8172238216 |last1=Vijay |first1=Santhanam |last2=Shyam |first2=Balasubramanian |date=28 February 2009 }}</ref> * ''Master Stroke: 100 Centuries of Sachin Tendulkar'' {{Year needed|date=March 2022}}by Neelima Athalye. Publisher: Sakal Publications. {{ISBN|978-93-80571-84-3}}<ref>{{cite web|url=http://esakal.in/sachin/ |title=Book: Master Stroke: 100 Centuries of Sachin Tendulkar |access-date=28 March 2012 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20120328050110/http://esakal.in/sachin/ |archive-date=28 March 2012 }}</ref> * ''Dhruvtara'' ({{Translation|[[Pole star]]}}), a book on cricket of Tendulkar, was launched as an audio book on Monday, 15 October 2012 to mark ''White Cane Day''{{Clarify|reason=What is White cane daya ? Please clarify.|date=March 2022}}.<ref>{{cite web|url=http://archive.indianexpress.com/news/sachin-audio-book-marks-white-cane-day/1017375|title=Sachin audio book marks White Cane Day – Indian Express|website=archive.indianexpress.com|access-date=19 March 2020}}</ref> * ''Sachin Ke Sau Shatak'' by Dharmedra Pant, a book on Tendulkar's 100 centuries written in Hindi. {{ISBN|9788123765242}}<ref>{{cite web |title=Sachin ke sau shatak |url=http://www.nbtindia.gov.in/books_detail__6__general-titles__497__sachin-ke-sau-shatak-hindi-.nbt |access-date=12 September 2013 |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20130806114635/http://www.nbtindia.gov.in/books_detail__6__general-titles__497__sachin-ke-sau-shatak-hindi-.nbt |archive-date=6 August 2013 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} * ''[[Sachin: A Hundred Hundreds Now]]'' by V. Krishnaswamy<ref>{{cite web|url=http://www.ibnlive.com/news/books/sachin-a-hundred-hundreds-now-is-a-potpourri-482222.html |title='Sachin: A Hundred Hundreds Now' is a potpourri |last=Srivastava |first=Prateek |date=13 June 2012 |publisher=IBN Live |access-date=18 December 2015 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20160102065401/http://www.ibnlive.com/news/books/sachin-a-hundred-hundreds-now-is-a-potpourri-482222.html |archive-date=2 January 2016 }}</ref>{{Year needed|date=March 2022}} == مزید دیکھیے == * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم]] * [[بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[بھارت کے ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[بھارت کے ٹوئنٹی/20 بین الاقوامی کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[مائیک ڈینس اور بھارتی کرکٹ ٹیم کا واقعہ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ایک روزہ میچوں میں سب سے زیادہ انفرادی اسکور کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[سچن ٹنڈولکر کی بین الاقوامی کرکٹ سنچریوں کی فہرست]] * [[سب سے زیادہ بین الاقوامی سنچریاں بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[پلیئر آف دی میچ ایوارڈ (کرکٹ)]] * [[ٹیسٹ کرکٹ کے ریکارڈز کی فہرست]] * [[سچن: ایک ارب خواب]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات]] [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑی جنہوں نے فلموں میں اداکاری کی]] [[زمرہ:ہندوستانی فضائیہ کے افسران]] [[زمرہ:ایک روزہ عالمی کپ میں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ارجنا اعزاز یافتگان]] [[زمرہ:کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان]] [[زمرہ:بھارت رتن وصول کنندگان]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:ممبئی انڈینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈیا بلیو کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:یارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2011 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1996 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1992 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی ہندو]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:مضامین مع ایچ آڈیو مائکرو فارمیٹس]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 3n7xxm7djy67uaciscy0vd4me997rbg عزیز باللہ 0 301510 5140278 5023250 2022-08-27T12:11:24Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 4 ([[زمرہ:دسویں صدی کی عرب شخصیات]]+ [[زمرہ:دسویں صدی کے مسلمان]]+ [[زمرہ:عرب جرنیل]]+ [[زمرہ:شیعہ]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شاہی اقتدار/عربی |name=عزیز باللہ<br/>العزيز بالله |title= |image= |caption= |birth_date=10 مئی 955 |birth_place= |death_date=14 اکتوبر 996 |death_place= |place of burial= |full name='''[[کنیت]]''': ابو منصور<br/>'''دیا گیا نام''': نزار<br/>'''[[لقب]]''': العزيز بالله |father=[[معز لدين الله]] |mother=؟ |spouse= |issue=[[حاکم بامراللہ|الحاکم بامراللہ]] |succession= [[سلطنت فاطمیہ]] کا [[فہرست فاطمی خلفاء|خلیفہ]] |reign=975 – 996 |coronation= |othertitles= |predecessor=[[معز لدين الله]] |successor=[[حاکم بامراللہ|الحاکم بامراللہ]] |house= |religion=[[اہل تشیع]] }} {{Ismailis}} ابو منصور نزار العزیز باللہ دولت فاطمیہ کا پانچوں خلیفہ اور اسمعیلیوں کا پندرواں امام 365ھ تا 386ھ معز کی وفات کے بعد اس کا بیٹا نزار جس کی کنیت ابو منصور اور لقب عزیز باللہ تھی۔ یہ اپنے باپ معز کے ساتھ مصر آیا اور اسے ولیعہد بنا دیا گیا۔ کیوں کہ 364ھ میں اس کے بڑے بھائی عبد اللہ جو [[ولی عہد]] تھا انتقال ہو گیا تھا ۔ === نسب پر شکوک === اس کی حکومت کے زمانے میں پھر نسب کا سوال اٹھایا گیا۔ اسے منبر پر ایک رقعہ میں چند اشعار لکھے ہوئے تھے جس کا خلاصہ یہ تھا کہ ہمیں تمہارے نسب پر شک ہے اگر تم عباسی خلیفہ کی طرح اپنا نسب واضح کرو، ورنہ عام لوگوں میں شامل ہوجاؤ۔ اس واقع سے ظاہر ہے کہ مصر کے لوگوں کو بنو فاطمہ کے باطنی یا شیعی عقائد سے کوئی ہمدردی نہیں تھی ۔ === بلاد مغرب میں بغاوتیں === قبیلہ زناتہ فاطمیہ کی نسبت بنو امیہ کی طرف زیادہ مائل تھا۔ اس لیے بلاد مغرب کے اکثر والیوں نے بنو فاطمہ سے بغاوت کر کے اندلس کے اموی خلیفہ ہشام کی ماتحتی قبول کرلی۔ اگرچہ انہیں اموی خلیفہ سے زیادہ مدد بھی نہیں ملتی تھی۔ معزز نے یوسف بلکین کو بلاد مغرب کی ولایت دی تھی۔ عزیز نے اسے طرابلس الغرب کا بھی حاکم بنادیا اور اس کو سیف العزیز کا خطاب بھی دیا۔ یوسف بلکین نے ایک بڑا لشکر تیار کیا اور ان کے خلاف کراوائی کی اور ان والیوں کو ایسا پسپا کیا کہ انہوں نے جاکر سبتہ میں پناہ لی۔ بلکین کے مرنے کے بعد اس کا بیٹا منصور والی بن گیا حاکم بن گیا۔ اس نے آہستہ آہستہ خود مختیاری حاصل کرکے کاتب عبد اللہ بن محمد قتل کر دیا۔ کیوں کہ منصور کو خوف ہو کہ کہیں عبد اللہ اس کی جگہ چھین نہیں لے۔ اس پر عزیز نے اپنے داعی ابو الفہیم کو قبیلہ کتامہ کی طرف روانہ کیا یہ اس قبیلہ کے ساتھ مل کر منصور کو معزول کرے، جس کے ساتھ ضہاجی قبیلہ ہو گیا ہے۔ منصور نے شہر سطیف پر جو کتامیوں کا مرکز تھا حملہ کر کے ان کی قوت کو ٹور دیا اور ابو الفہیم اور عزیز کے دوسرے داعیوں کو [[قتل]] کر دیا۔ عزیز نے منصور کو تحفے بھیج کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی۔ مگر ناکام رہا ۔ === بلاد شام === معز افتگین سے لڑنے کی تیاری کر رہا تھا کہ اس نے وفات پائی اس سے افتگین کی ہمت بڑھ گئی اس نے نے قوت پکڑ لی تھی اس کے خلاف معز نے کروائی کرنا چاہتا تھا لیکن موت نے اس کو مہلت نہیں دی۔ افتگین نے دمشق کے بعد شام کے ساحلی شہروں کو جو بنو فاطمہ کے قبضہ میں تھے، انہیں بھی فتح کرنے کی کوشش کی۔ جس پر عزیز نے جو ہر کو ایک لشکر کے ساتھ اس کے خلاف کارروائی کے لیے مقرر کیا۔ جوہر نے دمشق کا محاصرہ کر لیا۔ اس پر افتگین نے قرامطہ سے مدد طلب کی اور بحرین کے شہر الاحسار سے حسن قرمطی کو بلوا لیا۔ دمشقی اور قرمطہ کی مشترکہ فوج نے جب کارروائی کی تو جوہر کو پیچھے ہٹنا پڑا اور جوہر عسقلان تک ہٹنے پر مجبور ہو گیا۔ مجوراً جوہر واپس ہو گیا اب عزیز نے خود اسے مقابلے میں میدان میں آگیا۔ لیکن عزیز کے حملے ان مشترکہ فوج کو شکست دینے میں ناکام رہے۔ عزیز افتگین سے صلح کرنا چاہتا تھا، لیکن حسن قرمطی اس کو صلح سے روکا، آخر عزیز کی فوجوں نے افتگین کے قلب پر حملہ کیا تو افتگین اور حسن [[قرامطی]] کے قدم اکھڑ گئے اور افتگین گرفتار اور عزیز نے اس کے ساتھ اچھا سلوک کر دیا ۔ [[شام]] کے علاقہ میں حلب کے والی لولو نے بغاوت بھی کردی، جب اس کے خلاف عزیز نے مہم بھیجی تو اس نے اپنی مدد کے لیے بازنطنینوں بلا لیا۔ بازنطینوں نے اس وقت انطاکیہ پر قبضہ کر رکھا تھا اور اسے ڈر تھا کے حلب کے بعد فاطمی [[انطاکیہ]] چھین لیں گے۔ اس لیے بسیل خود مدد کو آگیا۔ فاطمی پیچھے ہٹ گئے اور عزیز خود ہی اس کے مقابلے کے روانہ ہوا لیکن راستہ میں [[قولنج]] سے 386ھ اس کا انتقال ہو گیا ۔ ==== وزیر ==== 367ھ میں عزیز نے یعقوب بن کلس کو وزیر بنایا۔ یہ پہلا شخص تھا جو عہد فاطمی میں وزیر کہلایا۔ عزیز سے بیشتر سب سے بڑا سیاسی عہدہ امام کا اول مدگار واسطہ کہلاتا تھا ۔ === ترکوں کی فوج میں بھرتی === فاطمی سلطنت کا قیام بربری فوج کی مدد سے ہوا تھا۔ لیکن جوں جوں وقت کے ساتھ یہ لوگ اعتدال سے بھٹک کر استبداد کی گھاٹی جا پنچے۔ عزیز نے محسوس کیا کہ بربری اب بھروسے کے قابل نہیں رہے تو اس نے ترک اور ویلم کی ایک فوج تیار کرنے کی کوشش کی اور اپنے وزیر یعقوب کو حکم دیا کہ زیادہ سے زیادہ ترکی اور ویلمی غلام خرید کر فوج میں بھرتی کرے ۔<ref>ڈاکٹر زاہد علی۔ تاریخ فاطمین مصر</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{s-start}} {{s-hou|||[[9 مئی]] [[955ء]]|| [[13 اکتوبر]] [[996ء]] }} {{s-reg|}} {{s-bef|before=[[معز لدين الله]]}} {{s-ttl|title=[[فہرست فاطمی خلفاء|فاطمی خلیفہ]]|years=21 دسمبر 975ء– 13 اکتوبر 996ء}} {{s-aft|after=[[حاکم بامراللہ|الحاکم بامراللہ]]}} {{s-end}} {{فاطمیین}} {{معلومات شخصیت <!-- Metadata: see [[Wikipedia:Persondata]]. --> | NAME = باللہ، ابو منصور نزار العزیز | ALTERNATIVE NAMES = | SHORT DESCRIPTION = فاطمی خلیفہ | DATE OF BIRTH = 955 | PLACE OF BIRTH = | DATE OF DEATH = 996 | PLACE OF DEATH = }} {{ابتدائی_ترتیب:باللہ، ابو منصور نزار العزیز}} {{شیعہ ائمہ}} [[زمرہ:955ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:996ء کی وفیات]] [[زمرہ:اسماعیلی ائمہ]] [[زمرہ:دسویں صدی کے فاطمی خلفا]] [[زمرہ:دسویں صدی کے فاطمی خلفاء]] [[زمرہ:عرب بازنطینی جنگوں کی فاطمی شخصیات]] [[زمرہ:فاطمی خلفاء]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:دسویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:دسویں صدی کے مسلمان]] [[زمرہ:عرب جرنیل]] [[زمرہ:شیعہ]] 6v1pvr5bbx51uzxy3qly1rykki029wd زیارت تالاش 0 303386 5140987 5140099 2022-08-27T18:09:37Z 39.33.70.85 wikitext text/x-wiki {{Infobox settlement | official_name =تالاش | name = تالاش | settlement_type = [[پاکستان کی ایک قصبہ ]] | image_skyline = | imagesize = | image_alt = | image_caption = | image_blank_emblem = | blank_emblem_size = | blank_emblem_type = Logo | blank_emblem_link = | image_map = | mapsize = | map_alt = | map_caption = | image_map1 = | mapsize1 = | map_alt1 = | map_caption1 = پاکستان میں محل وقوع | subdivision_type = [[ملک]] | subdivision_name = {{پرچم|Pakistan}} | subdivision_type1 = [[پاکستان کے صوبے|صوبہ]] | subdivision_name1 = [[خیبر پختونخوا]] | subdivision_type2 = [[اضلاع پاکستان|ضلع]] | subdivision_name2 = [[دیر زیریں]] | population_total = | population_as_of = 1998 | population_est = | pop_est_as_of = | population_footnotes = | area_total_km2 = | leader_title = | leader_name = | leader_title1 = | leader_name1 = | blank_name_sec1 = قصبہ جات | blank_info_sec1 = | blank_name_sec2 = | blank_info_sec2 = | timezone1 = [[پاکستان کا معیاری وقت]] | utc_offset1 = +5 | website = | footnotes = }} یہ پاکستان کے ضلع [[لوئر دیر]] کی ایک [[یونین کونسل|وادی اور قصبہ]] ہے۔ {{دیر زیریں کی انتظامی تقسیم}} [[زمرہ:ضلع دیر زیریں کی یونین کونسلیں]] [[زمرہ:ضلع دیر زیریں]] [[زمرہ:زیریں دیر ضلع کی یونین کونسلیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] iwksa367jyvwtgi77q7zrjmqy7ppahp جامعہ ہمدرد 0 316207 5140988 4855569 2022-08-27T18:15:36Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:سندھ میں طبی کالج]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات جامعہ/عربی | name =جامعہ ہمدرد | native_name = | image_name =HamdardUniSeal.png | image_size =180px | image_alt = | caption = جامعہ ہمدرد کا لوگو | latin_name = | motto =''اعلیٰ ترین کی جستجو میں'' | motto_lang = | mottoeng = | established =1991 | closed = | type =[[نجی جامعہ|غیر سرکاری]] | affiliation = | endowment = | budget = | officer_in_charge = | chairman = | chancellor = [[سعدیہ راشد]]<ref name="Pakistan Today">{{cite news|last=Staff Report|title=HAMDARD UNIVERSITY’S 15TH CONVOCATION – ‘Peace can be achieved through books, not bombs’|url=http://www.pakistantoday.com.pk/2011/03/06/city/karachi/hamdard-universitys-15th-convocation-peace-can-be-achieved-through-books-not-bombs/|accessdate=10 December 2012|newspaper=Pakistan Today|date=6 March 2011 <!-- 11:37 pm -->}}</ref><ref name="Hamdard University (Chancellor)">{{cite web|title=Chancellor homepage|url=http://www.hamdard.edu.pk/about/chancellor.php|publisher=Hamdard University (Chancellor)|accessdate=10 December 2012|archive-date=2012-10-18|archive-url=https://web.archive.org/web/20121018121621/http://www.hamdard.edu.pk/about/chancellor.php|url-status=dead}}</ref> | president = سعدیہ راشد<ref name="Hamdard University President">{{cite web|title=Hamdard University President|url=http://www.hamdard.edu.pk/about/president.php|publisher=Hamdard University President|access-date=2015-03-13|archive-date=2014-02-10|archive-url=https://web.archive.org/web/20140210030809/http://www.hamdard.edu.pk/about/president.php|url-status=dead}}</ref> | superintendent = | provost = | vice_chancellor = شبیب الحسن<ref name="VC of Hamdard University">{{cite web|title=VC of Hamdard University|url=http://www.hamdard.edu.pk/about/vice_chancellor.php|publisher=VC of Hamdard University|accessdate=20 July 2017|archive-date=2014-02-10|archive-url=https://web.archive.org/web/20140210014436/http://www.hamdard.edu.pk/about/vice_chancellor.php|url-status=dead}}</ref> | rector = | principal = | dean = | director = | head_label = | head = | academic_staff = | administrative_staff = | students =5,200 | undergrad =4,000 | postgrad =1,000 | doctoral =200 | other = |location = {{Collapsible list|framestyle=border:none; padding:0;|title=[[کراچی]] |1=مرکزی شاخ:<br/>• شاہراہ مدینۃلحکمہ، نادرن بائی پاس |2=شہری شاخ:<br/>• CC-I: ٹیپو سلطان روڈ، آدم جی نگر |3=• CC-II: خالد بن ولید روڈ، [[پاکستان ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی]] }}{{Collapsible list|framestyle=border:none; padding:0;|title=[[اسلام آباد]] |1=• جوہر ٹاؤن، ایف-8 مرکز |2=• کری روڈ، نزد [[National Institute of Health (Pakistan)|این آئی ایچ]] (منصوبہ) }} | city = [[کراچی]]، [[اسلام آباد]] | state = | province =[[صوبہ سندھ]]<br/>[[اسلام آباد وفاقی دارالحکومت علاقہ]] | country ={{PAK}} | coor = | campus =سبوربن (مرکزی شاخ)<br/>دیہی (تمام مرکزی شاخ کے سوا)<br/>350 ایکڑ (کل علاقہ مرکزی شاخ)<br/>4.25 ایکڑ (مرکزی شاخ کا رقبہ) | former_names = | free_label = | free = | colors =[[سبز]]، [[خاکستری (رنگ)|خاکستری]] | colours ={{Color box|#006600}}{{Color box|#808080}} | athletics = | sports = | nickname = | mascot = | affiliations =[[لُجنۂ اعلیٰ تعلیم|ایچ ای سی]]<br/>[[National Computing Education Accreditation Council|این سی ای اے سی]]<br/>[[پاکستان انجینئرنگ کونسل|پی ای سی]]<br/>[[Pharmacy Council of Pakistan|پی سی پی]] | website =http://www.hamdard.edu.pk/ | logo =[[فائل:HamdardUniBtmLogo.png|220px]] | footnotes = }} '''جامعہ ہمدرد''' پاکستان [[کراچی]] کی ایک [[تحقیقی جامعہ|تحقیقی]] [[جامعہ]] ہے، جس کی شاخیں کراچی اور اسلام آباد میں واقع ہیں۔<ref name="HEC DIA">{{cite web|last=HEC|title=HEC Recognized Universities and Degree Awarding Institutions|url=http://www.hec.gov.pk/OurInstitutes/Pages/Default.aspx|publisher=HEC DIA|accessdate=13 December 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225072311/http://www.hec.gov.pk/OurInstitutes/Pages/Default.aspx|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref><ref>{{cite web|last=Hamdard University|title=Hamdard Institute of Management Sciences|url=https://docs.google.com/viewer?a=v&q=cache:P4gWGuoj4u8J:hamdard-isb.edu.pk/notes/HUIC_MS_Prospectus.pdf+Hamdard+University+largest+private&hl=en&gl=us&pid=bl&srcid=ADGEESho0nqmFOrzXW8xe2U9lj_3TnrZ0FrWvb4u4ICuE8wlEdk-PZUmNJo5SiKy3AgoifOJiEPNHoJFsWLjwINwKKbBy7IXAwna0mT7GEyCfeM3-j76nHGMOVMMdCZfCjzd1IiE07dM&sig=AHIEtbS49lsRR6-moDw2kb5UcHiffr7c4g|accessdate=12 December 2012}}</ref> جامعہ کی بنیاد معروف علم دوست شخصیت [[حکیم محمد سعید]] نے [[1991ء]] میں رکھی۔<ref name="Dawn Newspapers">{{cite news|last=From the Newspaper|title=Remembering Hakim Said|url=http://dawn.com/2011/10/24/remembering-hakim-said/|accessdate=12 December 2012|newspaper=Dawn Newspapers|date=24 October 2011|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225072319/https://www.dawn.com/news/668451/remembering-hakim-said|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> ہمدرد [[فہرست جامعات پاکستان|پہلی اور قدیم ترین]] غیر سرکاری جامعہ ہے جو[[فہرست جامعات پاکستان|اعلی تعلیمی کمیشن]] سے منظور شدہ ہے۔<ref name="The Nation">{{cite news|last=Staff Reports|title=inShare Bijarani commends Hamdard University's role in private sector|url=http://www.nation.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-english-online/islamabad/22-May-2009/Bijarani-commends-Hamdard-Universitys-role-in-private-sector|accessdate=12 December 2012|newspaper=The Nation|date=May 22, 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225072326/https://nation.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-english-online/islamabad/22-May-2009/Bijarani-commends-Hamdard-Universitys-role-in-private-sector|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> کراچی میں، جامعہ ہمدرد سب سے بڑی غیر سرکاری تحقیقی جامعہ ہے<ref name="Pakistan Observer">{{cite news|last=Ashfar Ansari|title=Pakistan-China friendship continues to grow: Liu|url=http://pakobserver.net/detailnews.asp?id=105486|accessdate=12 December 2012|newspaper=Pakistan Observer|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225072316/http://pakobserver.net/detailnews.asp?id=105486|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> اس کا رقبہ 350 ایکڑ ہے۔ جامعہ کا [[کتب خانہ]] [[بیت الحکمہ]]، [[جنوبی ایشیاء]] کے بڑے کتب خانوں میں سے ایک ہے، اس وقت کتب خانے میں 5 لاکھ سے زائد کتب ہیں، اس میں کئی کتب 1700ء سے پہلے کی بھی ہیں۔<ref name=baitalhikmah>{{cite web|title=Bait-al-Hikmah Library|url=http://www.hamdardfoundation.org/library.php|accessdate=2012-08-03|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225072314/http://hamdardfoundation.org/library.php|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> ہمدرد یونیورسٹی ایک نجی تحقیقی یونیورسٹی ہے جس کےکیمپس کراچی اوراسلام آباد میں ہیں۔ اس کی بنیاد ہمدرد فاؤنڈیشن کے نامور مخیر ماہر حکیم سید نے 1991 میں رکھی تھی۔ ہمدرد پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے اولین اور پرانے نجی اداروں میں سے ایک ہے۔ ہمدرد یونیورسٹی کا قیام 9 اکتوبر 1991 کو سندھ اسمبلی کے ایک عارضی ایکٹ کے ذریعے کیا گیا تھا۔ بانی چانسلر حکیم سید طویل عرصے سے نجی شعبے کے اعلی تعلیم کے تعلیمی اداروں کے قیام کے لیے وکالت کر رہے تھے۔ انہوں نے ایک خصوصی تقریب میں اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان سے یونیورسٹی کا چارٹر حاصل کیا۔ اس یونیورسٹی کا نام سید کی مخیر اور تعلیم لابی تنظیم ہمدرڈ فاؤنڈیشن کے نام پر رکھا گیا ہے۔ کراچی کے گڈاپ ٹاؤن کے بُنڈ مراد پڑوس میں “تعلیم ، سائنس اور ثقافت کا ایک شہر”: مدین H الہکمہ میں تقریبا8 178 ایکڑ رقبہ مختص کیا گیا تھا۔ 350 ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے مدین al حکماmah میں ، یونیورسٹی ، ہمدرڈ گارڈن ، اسپورٹس اسٹیڈیم ، ہمدرڈ پبلک اسکول اور کالج کے قیام کے علاوہ ، اس کے ابتدائی اداروں کی حیثیت سے کام کرتا ہے ، جس سے پرائمری سے ہائر سیکنڈری سطح تک تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ بیت الحکیمہ کتب خانہ۔ انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ سوشل سائنس (HISS) اور کالج آف ایسٹرن میڈیسن (ایچ اے سی ای ایم) قائم کردہ ابتدائی اداروں میں شامل تھے۔ دوسرے اداروں میں جو حمدڈ کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری (HCM & D) ، ہمدرڈ انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز (HIMS) ، ہمدرڈ انسٹی ٹیوٹ آف انجینئری ٹکنالوجی (HIET) ، انجینئری سائنسز اور ٹکنالوجی (ایف ای ایس ٹی) ، عثمان انسٹی ٹیوٹ شامل ہیں۔ ٹیکنالوجی (UIT) ، حافظ محمد الیاس انسٹی ٹیوٹ آف فارماولوجی اینڈ ہربل سائنسز ، ہمدرڈ اسکول آف لا (HSL) ، ہمدرڈ انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل سائنسز (HIP) ، بیت الحکما انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریجنل CISCO نیٹ ورکنگ اکیڈمی۔ 1996 میں یونیورسٹی کا پہلا سٹی کیمپس ایڈمجی نگر میں قائم ہوا تھا۔ بعد ازاں ، ایک اور شہر کیمپس آپریٹنگ ویک اینڈ اور شام پروگرامز پی ای سی ایچ ایس ، کراچی میں شروع ہوا۔ بالترتیب 1998 اور 2000 میں اسلام آباد اور فیصل آباد کیمپس کے قیام کے ساتھ ہی کیمپس کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ اس عرصے کے دوران ، پانچ لاہوریہ ، اسلام آباد اور کراچی میں مقیم تنظیمیں ، جو پیشہ ورانہ تعلیم فراہم کرتی ہیں ، یونیورسٹی سے وابستہ ہوگئیں == تاریخ == {{infobox | above =[[لُجنۂ اعلیٰ تعلیم|HEC]] [[College and university rankings|University Rankings]] | abovestyle = background-color: #FFFFFF; color:white | headerstyle = background-color: #10683E; color:green | data1 =Medium<ref name="Higher Education Commission">{{cite web|last=HEC|title=HEC University Ranking|url=http://www.hec.gov.pk/InsideHEC/Divisions/QALI/Others/RankingofUniversities/Pages/CategoryWise.aspx|work=Government of Pakistan|publisher=Higher Education Commission|accessdate=13 دسمبر 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225072312/http://www.hec.gov.pk/InsideHEC/Divisions/QALI/Others/RankingofUniversities/Pages/CategoryWise.aspx|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | label1 =Category Qualification | label2 =General Ranking | data2 =11<ref name="Higher Education Commission"/> | label4 =Teaching Quality | data4 =6.82<ref name="Higher Education Commission"/> | label6 =[[Quality assurance|QA Criteria]] | data6 =7.0<ref name="Higher Education Commission"/> | label7 =[[Research and development|R&D]] | data7 =2.12<ref name="Higher Education Commission"/> | label8 =Accumulative Ranking | data8 =16.0<ref name="Higher Education Commission"/> | label10 =Engineering | data10 =N/A<ref name="Higher Education Commission"/> | label11 =Medical | data11 =N/A<ref name="Higher Education Commission"/> | label12 =Business | data12 =N/A<ref name="Higher Education Commission"/> and now name of HIIT changes to HIET (Hamdard Institute of engineering and Technology) | label13 =Law | data13 =N/A<ref name="Higher Education Commission"/> }} ہمدرد یونیورسٹی 9 اکتوبر 1991ء کو قائم ہوئی تھی۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات|2}} {{پاکستان کی انجینئرنگ درسگاہیں}} [[زمرہ:جامعہ ہمدرد|جامعہ ہمدرد]] [[زمرہ:پاکستان کی انجینئرنگ جامعات و کالج]] [[زمرہ:پاکستان کی نجی جامعات]] [[زمرہ:پاکستان کی ہندسیاتی جامعات]] [[زمرہ:پاکستان میں 1991ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں طبی درسگاہیں]] [[زمرہ:سندھ کی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:سندھ میں نجی جامعات اور کالج]] [[زمرہ:کراچی کی جامعات]] [[زمرہ:حکمت]] [[زمرہ:سندھ میں طبی کالج]] 1osek0rwy86hx3isacl62dx5nc6gl3r سانچہ:پاکستان کی انجینئرنگ درسگاہیں 10 322407 5141267 5138428 2022-08-28T08:53:42Z ساجد امجد ساجد 9147 wikitext text/x-wiki {{Navbox |name = پاکستان کی انجینئرنگ درسگاہیں |title = [[فہرست پاکستان کی انجینئرنگ جامعات|پاکستان کی انجینئرنگ جامعات کی فہرست]] |state = {{{state|autocollapse}}} |listclass = hlist |image = <!-- Do NOT place a non-free image here, per WP:NFCC #9 --> |titlestyle = |groupstyle = |group1 = [[آزاد کشمیر]] |list1 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 7.2em |group1 = [[ضلع میرپور|میرپور]] |list1 = * [[میرپوریونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی]] }} |group2 = [[بلوچستان]] |list2 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 7.2em |group1 = [[ضلع خضدار|خضدار]] |list1 = * [[بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار]] |group2 = [[ضلع کوئٹہ|کوئٹہ]] |list2 = * [[بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز]] }} |group3 = [[گلگت بلتستان]] |list3 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 7.2em |group1 = [[گلگت]] |list1 = [[قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی]] }} |group4 = [[اسلام آباد وفاقی دارالحکومت علاقہ]] |list4 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 7.2em |group1 = [[اسلام آباد]] |list1 = * [[ائیر یونیورسٹی (اسلام آباد)]] * [[جامعۂ بحریہ]] * [[سر سید کیس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی]] * [[وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون،سائنس اور ٹیکنالوجی]] * [[جامعہ ہمدرد]] * [[انسٹی ٹیوٹ آف انوائرمینٹل سائنسز اینڈ انجینئرنگ]] * [[انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل انفورمیشن سسٹمز]] * [[انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی]] * [[بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی]] * [[اقرا یونیورسٹی]] * [[محمد علی جناح یونیورسٹی]] * [[جامع دارالحکومت علم اور صنعت و حرفت]] * [[نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] * [[جامعہ نمل]] * [[نسٹ انسٹی ٹیوٹ آف سول انجینئرنگ]] * [[نسٹ سکول آف الیکٹریکل انجینئرنگ اینڈ کمپیوٹر سائنس]] * [[نسٹ اسکول آف مکینیکل اینڈ مینوفیکچرنگ انجینئرنگ]] * [[پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز]] * [[رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی]] * [[جامعہ لاہور]] }} |group5 = [[خیبر پختونخوا]] |list5 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 7.2em |group1 = [[ضلع ایبٹ آباد|ایبٹ آباد]] |list1 = * [[کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی]] * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، پشاور]] |group2 = [[ضلع نوشہرہ|نوشہرہ]] |list2 = * [[کالج آف ایروناٹیکل انجینئرنگ]] * [[ملٹری کالج آف انجینئرنگ (پاکستان)]] |group3 = [[ضلع پشاور|پشاور]] |list3 = * [[اباسین یونیورسٹی]] * [[سی ای سی او ایس یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] * [[سٹی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی، پشاور]] * [[اقرا نیشنل یونیورسٹی]] * [[نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، پشاور]] * [[سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی]] |group4 = دیگر |list4 = * [[غلام اسحاق انسٹیٹیوٹ برائے انجینیرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی]] ([[ضلع صوابی|صوابی]]) * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، پشاور]] ([[ضلع بنوں|بنوں]]) * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، مردان]] }} |group6 = [[پنجاب، پاکستان]] |list6 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 7.2em |group1 = [[ضلع فیصل آباد|فیصل آباد]] |list1 = * [[جی سی یونیورسٹی فیصل آباد|گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد]] * [[نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی]] * [[این ایف سی انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ فرٹیلازر ریسرچ]] * [[جامعہ زرعیہ فیصل آباد]] * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور]] * [[جامعہ فیصل آباد]] * [[نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] |group2 = [[ضلع لاہور|لاہور]] |list2 = * [[کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی]] * [[گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور]] * [[جامعہ ہجویری]] * [[لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی]] * [[لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز]] * [[نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] * [[سپیریئر کالج]] * [[جامعہ وسطی پنجاب]] * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور]] * [[جامعہ لاہور]] * [[یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور]] * [[یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیاء، لاہور]] * [[جامعہ پنجاب]] |group3 = [[ضلع ملتان|ملتان]] |list3 = * [[بہاء الدین زکریا یونیورسٹی]] * [[محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[این ایف سی انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] |group4 = [[ضلع راولپنڈی|راولپنڈی]] |list4 = * [[آرمی پبلک کالج آف مینجمنٹ سائنسز]] * [[کالج آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرنگ]] * [[کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی]] ([[واہ]]) * [[ڈاکٹر اے کیو خان انسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنسز اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی]] * [[جامعہ فاطمہ جناح برائے خواتین]] * [[فاؤنڈیشن یونیورسٹی، اسلام آباد]] * [[ہائی ٹیک یونیورسٹی]] ([[ٹیکسلا]]) * [[ملٹری کالج آف سگنلز]] * [[یونیورسٹی آف اینڈنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ٹیکسلا]] * [[جامعہ واہ]] ([[واہ کینٹ]]) |group5 = دیگر |list5 = * [[خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی]] ([[ضلع رحیم یار خان|رحیم یار خان]]) * [[اسلامیہ یونیورسٹی]] ([[ضلع بہاولپور|بہاولپور]]) * [[رچنا کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] ([[ضلع گوجرانوالہ|گوجرانوالہ]]) * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور]] ([[ضلع شیخوپورہ|شیخوپورہ]]) * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ٹیکسلا]] ([[ضلع چکوال|چکوال]]) * [[جامعہ گجرات]] ([[ضلع گجرات|گجرات]]) }} |group7 = [[سندھ]] |list7 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 7.2em |group1 = [[ضلع کراچی|کراچی]] |list1 = * [[جامعۂ بحریہ]] * [[داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[جامعہ ہمدرد]] * [[انڈس یونیورسٹی]] * [[اقرا یونیورسٹی]] * [[انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ]] * [[انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل الیکٹرانکس انجینئرنگ]] * [[کراچی انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] * [[این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[ڈی ایچ اے صفہ]] * [[پاکستان بحریہ انجینئری کالج]] * [[سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] *[[شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[جامعہ کراچی]] |group2 = دیگر |list2 = * [[مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] ([[ضلع جام شورو|جام شورو]]) * [[قائد عوام یونیورسٹی آف انجینئرنگ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی]] ([[شہید بینظیر آباد ضلع|شہید بینظیر آباد]]) * [[سندھ زرعی یونیورسٹی]] ([[ضلع حیدرآباد، سندھ|حیدرآباد]]) * [[سکھر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن]] ([[ضلع سکھر|سکھر]]) }} }}<noinclude> {{collapsible option}} [[زمرہ:پاکستانی جامعات اور کالجوں کے رہنمائی سانچے]] [[زمرہ:پاکستان کی ہندسیاتی جامعات]] </noinclude> l8xj1qrmmfw4ab63gh3ixekmlt9dykf 5141338 5141267 2022-08-28T09:12:04Z ساجد امجد ساجد 9147 wikitext text/x-wiki {{Navbox |name = پاکستان کی انجینئرنگ درسگاہیں |title = [[فہرست پاکستان کی انجینئرنگ جامعات|پاکستان کی انجینئرنگ جامعات کی فہرست]] |state = {{{state|autocollapse}}} |listclass = hlist |image = <!-- Do NOT place a non-free image here, per WP:NFCC #9 --> |titlestyle = |groupstyle = |group1 = [[آزاد کشمیر]] |list1 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 3.0em |group1 = [[ضلع میرپور|میرپور]] |list1 = * [[میرپوریونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی]] }} |group2 = [[بلوچستان]] |list2 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 3.0em |group1 = [[ضلع خضدار|خضدار]] |list1 = * [[بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار]] |group2 = [[ضلع کوئٹہ|کوئٹہ]] |list2 = * [[بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز]] }} |group3 = [[گلگت بلتستان]] |list3 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 3.0em |group1 = [[گلگت]] |list1 = [[قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی]] }} |group4 = [[اسلام آباد وفاقی دارالحکومت علاقہ]] |list4 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 3.0em |group1 = [[اسلام آباد]] |list1 = * [[ائیر یونیورسٹی (اسلام آباد)]] * [[جامعۂ بحریہ]] * [[سر سید کیس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی]] * [[وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون،سائنس اور ٹیکنالوجی]] * [[جامعہ ہمدرد]] * [[انسٹی ٹیوٹ آف انوائرمینٹل سائنسز اینڈ انجینئرنگ]] * [[انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل انفورمیشن سسٹمز]] * [[انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی]] * [[بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی]] * [[اقرا یونیورسٹی]] * [[محمد علی جناح یونیورسٹی]] * [[جامع دارالحکومت علم اور صنعت و حرفت]] * [[نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] * [[جامعہ نمل]] * [[نسٹ انسٹی ٹیوٹ آف سول انجینئرنگ]] * [[نسٹ سکول آف الیکٹریکل انجینئرنگ اینڈ کمپیوٹر سائنس]] * [[نسٹ اسکول آف مکینیکل اینڈ مینوفیکچرنگ انجینئرنگ]] * [[پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز]] * [[رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی]] * [[جامعہ لاہور]] }} |group5 = [[خیبر پختونخوا]] |list5 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 3.0em |group1 = [[ضلع ایبٹ آباد|ایبٹ آباد]] |list1 = * [[کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی]] * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، پشاور]] |group2 = [[ضلع نوشہرہ|نوشہرہ]] |list2 = * [[کالج آف ایروناٹیکل انجینئرنگ]] * [[ملٹری کالج آف انجینئرنگ (پاکستان)]] |group3 = [[ضلع پشاور|پشاور]] |list3 = * [[اباسین یونیورسٹی]] * [[سی ای سی او ایس یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] * [[سٹی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی، پشاور]] * [[اقرا نیشنل یونیورسٹی]] * [[نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، پشاور]] * [[سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی]] |group4 = دیگر |list4 = * [[غلام اسحاق انسٹیٹیوٹ برائے انجینیرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی]] ([[ضلع صوابی|صوابی]]) * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، پشاور]] ([[ضلع بنوں|بنوں]]) * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، مردان]] }} |group6 = [[پنجاب، پاکستان]] |list6 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 3.0em |group1 = [[ضلع فیصل آباد|فیصل آباد]] |list1 = * [[جی سی یونیورسٹی فیصل آباد|گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد]] * [[نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی]] * [[این ایف سی انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ فرٹیلازر ریسرچ]] * [[جامعہ زرعیہ فیصل آباد]] * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور]] * [[جامعہ فیصل آباد]] * [[نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] |group2 = [[ضلع لاہور|لاہور]] |list2 = * [[کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی]] * [[گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور]] * [[جامعہ ہجویری]] * [[لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی]] * [[لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز]] * [[نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] * [[سپیریئر کالج]] * [[جامعہ وسطی پنجاب]] * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور]] * [[جامعہ لاہور]] * [[یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور]] * [[یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیاء، لاہور]] * [[جامعہ پنجاب]] |group3 = [[ضلع ملتان|ملتان]] |list3 = * [[بہاء الدین زکریا یونیورسٹی]] * [[محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر]] * [[محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[این ایف سی انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] |group4 = [[ضلع راولپنڈی|راولپنڈی]] |list4 = * [[آرمی پبلک کالج آف مینجمنٹ سائنسز]] * [[کالج آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرنگ]] * [[کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی]] ([[واہ]]) * [[ڈاکٹر اے کیو خان انسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنسز اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی]] * [[جامعہ فاطمہ جناح برائے خواتین]] * [[فاؤنڈیشن یونیورسٹی، اسلام آباد]] * [[ہائی ٹیک یونیورسٹی]] ([[ٹیکسلا]]) * [[ملٹری کالج آف سگنلز]] * [[یونیورسٹی آف اینڈنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ٹیکسلا]] * [[جامعہ واہ]] ([[واہ کینٹ]]) |group5 = دیگر |list5 = * [[خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی]] ([[ضلع رحیم یار خان|رحیم یار خان]]) * [[اسلامیہ یونیورسٹی]] ([[ضلع بہاولپور|بہاولپور]]) * [[رچنا کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] ([[ضلع گوجرانوالہ|گوجرانوالہ]]) * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور]] ([[ضلع شیخوپورہ|شیخوپورہ]]) * [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ٹیکسلا]] ([[ضلع چکوال|چکوال]]) * [[جامعہ گجرات]] ([[ضلع گجرات|گجرات]]) }} |group7 = [[سندھ]] |list7 = {{Navbox|subgroup |groupwidth = 3.0em |group1 = [[ضلع کراچی|کراچی]] |list1 = * [[جامعۂ بحریہ]] * [[داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[جامعہ ہمدرد]] * [[انڈس یونیورسٹی]] * [[اقرا یونیورسٹی]] * [[انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ]] * [[انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل الیکٹرانکس انجینئرنگ]] * [[کراچی انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز]] * [[این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[ڈی ایچ اے صفہ]] * [[پاکستان بحریہ انجینئری کالج]] * [[سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] *[[شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی]] * [[عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی]] * [[جامعہ کراچی]] |group2 = دیگر |list2 = * [[مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی]] ([[ضلع جام شورو|جام شورو]]) * [[قائد عوام یونیورسٹی آف انجینئرنگ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی]] ([[شہید بینظیر آباد ضلع|شہید بینظیر آباد]]) * [[سندھ زرعی یونیورسٹی]] ([[ضلع حیدرآباد، سندھ|حیدرآباد]]) * [[سکھر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن]] ([[ضلع سکھر|سکھر]]) }} }}<noinclude> {{collapsible option}} [[زمرہ:پاکستانی جامعات اور کالجوں کے رہنمائی سانچے]] [[زمرہ:پاکستان کی ہندسیاتی جامعات]] </noinclude> r0ixrkf6pxl5v4mon2gbbococxh1zwb بنی حواء 0 335828 5140973 5018069 2022-08-27T17:30:05Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:الجزائر کے ساحل سمندر]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox settlement |official_name=بنی حواء |other_name= |native_name=بني حواء |nickname= |settlement_type=Commune and town |motto= |image_skyline=Beni Haoua.JPG |imagesize= |image_caption=Beni Haoua |image_flag= |flag_size= |image_seal= |seal_size= |image_map=DZ 02 Beni Haoua.svg |mapsize= |map_caption= |pushpin_map=Algeria |pushpin_label_position=bottom |pushpin_mapsize= |pushpin_map_caption= |subdivision_type=ملک |subdivision_name={{flag|Algeria}} |subdivision_type1=[[الجزائر کے صوبے|صوبہ]] |subdivision_name1=[[صوبہ الشلف]] |subdivision_type2=[[الجزائر کے اضلاع|ضلع]] |subdivision_name2=[[بنی حواء ضلع]] |subdivision_type3= |subdivision_name3= |government_footnotes= |government_type= |leader_title= |leader_name= |established_title= |established_date= |area_magnitude= |unit_pref=Imperial |area_footnotes= |area_total_km2= |area_land_km2= |population_as_of=2008 |population_footnotes= |population_note= |population_total=17602 |timezone=[[مرکزی یورپی وقت|وقت]] |utc_offset=+1 |latd=36.32 |longd=1.34 |elevation_footnotes= |elevation_m= |elevation_ft= |postal_code_type= |postal_code= |area_code= |blank_name= |blank_info= |website= |footnotes= }} '''بنی حواء''' ( [[عربی]]: بني حواء) [[الجزائر]] کا ایک [[الجزائر کی بلدیات]] جو [[صوبہ الشلف]] میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Beni_Haoua&redirect=no&oldid=620928556 |title =Beni Haoua|date =}}</ref> == تفصیلات== بنی حواء کی مجموعی آبادی 17,602 افراد پر مشتمل ہے۔ == مزید دیکھیے == * [[الجزائر]] * [[فہرست الجزائر کے شہر]] == حوالہ جات== {{حوالہ جات}} {{متعدد ابواب|الجزائر|جغرافیہ}} {{متعدد سانچے|الجزائر-نامکمل|الجزائر-جغرافیہ-نامکمل}} [[زمرہ:شلف صوبہ کے آباد مقامات]] [[زمرہ:الجزائر کی بلدیات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:الجزائر کے ساحل سمندر]] ixoecotvqzi1z305qgle4274kp4d6un عادل حسین 0 342317 5140273 4117062 2022-08-27T12:00:03Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:آسامی قوم]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات اداکار | name = عادل حسین | native_name = আদিল হুছেইন | native_name_lang = as | image = Adil Hussain at 'Life of Pi' press meet.jpg | caption = ﻋﺎﺩﻝ ﺣﺴﯿﻦ ”ﻻﺋﻒ ﺁﻑ ﭘﺎﺋﯽ“ ﻓﻠﻢ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺻﺤﺎﻓﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ | birth_name = | birth_date = {{Birth date and age|1963|10|05}} | birth_place = [[گوالپاڑا]]، [[آسام]]، [[بھارت]] | death_date = <!-- {{Death date and age|Year| Month|Day|Year|Month|Day}} --> | death_place = | resting_place =residence = [[ممبئی]]، [[مہاراشٹر]]، [[بھارت]] | occupation = اداکار | language = | nationality = بھارتی | citizenship = | education = | alma_mater = | notablework = لائف آو پائی، دی رلکٹینٹ فنڈامینٹلسٹ | years_active = 1999–حال | period = | genre = | website = }} '''عادل حسین''' ({{lang-as|আদিল হুছেইন}}؛ پیدائش: 5 اکتوبر 1963 ء) ایک بھارتی اداکار ہیں۔<ref>{{cite news|url=http://www.hindustantimes.com/bollywood/adil-hussain-on-national-award-win-it-s-dangerous-to-get-an-award-like-this/story-P0IpffNan59l8qjfvGNnAP.html |title=Adil Hussain on National Award win: It’s dangerous to get an award like this &#124; bollywood |newspaper=[[ہندوستان ٹائمز]] |date=2016-04-22 |accessdate=2017-06-15}}</ref><ref>{{cite news|title=Life of Pi – a fascinating story: movie review |url=http://www.efi-news.com/2012/11/life-of-pi-fascinating-story-movie.html |publisher=[[Eastern Fare|EF News International]] |date=28 November 2012 |accessdate=6 October 2013 |deadurl=yes |archiveurl=https://web.archive.org/web/20131101005406/http://www.efi-news.com/2012/11/life-of-pi-fascinating-story-movie.html |archivedate=1 November 2013 |df=dmy}}</ref> {{commons category}} [[زمرہ:1963ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی مرد اسٹیج اداکار]] [[زمرہ:بھارتی مرد فلمی اداکار]] [[زمرہ:بھارتی مرد ٹیلی ویژن اداکار]] [[زمرہ:بھارتی مسلم شخصیات]] [[زمرہ:ضلع گوالپارا کی شخصیات]] [[زمرہ:قومی فلم اعزاز (بھارت) فاتحین]] [[زمرہ:ہندی سنیما کے مرد اداکار]] [[زمرہ:1960ء کی دہائی کی پیدائشیں]] [[زمرہ:نیشنل اسکول آف ڈراما کے فضلا]] [[زمرہ:آسامی قوم]] paxuucdth6r0uqs5fa6hv2qiobjftss ماڈیول:Asbox 828 342671 5141092 4859235 2022-08-28T05:21:06Z Ahatd 132699 Doing edit as WP:Bold, asbox is working really right for the template I'm trying to create. Replaced local name inside of English one Scribunto text/plain --[[ This module was created by User:CodeHydro (Alexander Zhikun He). User:Jackmcbarn and User:Mr._Stradivarius provided a great deal of assistance in writting p.main() p.main() draw heavily from the following version of Template:Asbox of the English Wikipedia, authored primarily by User:Rich_Farmbrough https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Template:Asbox&oldid=619510287 p.templatepage() is derived from the following revision of Template:Asbox/templatepage, authored primarily by User:MSGJ https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Template:Asbox/templatepage&oldid=632914791 Both templates had significant contributions from numerous others listed in the revision history tab of their respective pages. --]] local WRAPPER_TEMPLATE, args = 'سانچہ:سانچہ نامکمل' local templatestyles = 'Asbox/styles.css' local p, Buffer, stubCats = { --Prevents dupli-cats... get it? Maybe not? cats = setmetatable({}, {__newindex = function(t, i, v) if not rawget(t, i) then rawset(t, i, v) table.insert(t, i) end end}), --initializes variables required by both p.main and p.templatepage init = function(self, frame, page) args, page = args or require('Module:Arguments').getArgs(frame, { wrappers = WRAPPER_TEMPLATE }), page or mw.title.getCurrentTitle() --Ensures demo parameter will never affect category() output for articles self.demo = self.demo or page.namespace ~= 0 and args.demo return args, page end }, require('Module:Buffer') --[[ Formats category links. Stores them until called with cat.done=true Takes multiple or single categories in the form of 'cat' or a table of strings and/or tables containing parts. (See below) ]] local attention, catTag, catKey = Buffer'Stub message templates needing attention', '[[Category:%s]]', '%s|%s%s' local function category(cat) for _, v in ipairs((tostring(cat) == cat or cat.t) and {cat} or cat) do --[[ If v is a table: [1] = full category name; defaults to local attention if blank k = Category sort key. Prefix before v.t t = page.text or args.tempsort#; appended after k (or in its place if omitted). Required if v is not a string Basically the same as v = (v[1] or attention) .. ' | ' .. (v.k or '') .. v.t ]] if v and v ~= true then--reject v = nil, false, or true p.cats[catTag:format(tostring(v) == v and v or (v[1] and Buffer(v[1]) or attention):_in(v.k):_(v.t):_str(2, nil, nil, '|') )] = true end end return cat.done and table.concat(p.cats, p.demo and ' | ' or nil) or '' end --[[ Makes an ombox warning; Takes table {ifNot = Boolean, text, {cat. sort key, cat. sort name}} Will return an empty string instead when ifNot evaluates to true ]] local function ombox(v) if v.ifNot then return end p.ombox = p.ombox or require('Module:Message box').ombox category{v[2]} return p.ombox{ type = 'content', text = v[1] } end --[[ Unlike original template, module now takes unlimited cats! This function also performs most stub category error checks except for the ombox for when main |category= is omitted (See p.template()) ]] local function catStub(page, pageDoc) stubCats = {missing = {}, v = {}} -- zwj and zwnj have semantical use in other other wikis, don't remove them local zwj = '\226\128\141' -- U+200D, E2 80 8D local zwnj = '\226\128\140' -- U+200C, E2 80 8C local disallowedUnicodeChars = '[^%w%p%s' .. zwj .. zwnj .. ']' -- for i18n we make this a separate string local code for k, _ in pairs(args) do --Find category parameters and store the number (main cat = '') table.insert(stubCats, string.match(k, '^category(%d*)$')) end table.sort(stubCats) for k, v in ipairs(stubCats) do --Get category names and, if called by p.templatepage, the optional sort key local tsort, cat = args['tempsort' .. v], mw.ustring.gsub(args['category' .. v], disallowedUnicodeChars, '')--remove all hidden unicode chars --Do not place template in main category if |tempsort = 'no'. However, DO place articles of that template in the main category. table.insert(stubCats.v, page and (--p.templatepage passes page; p.main does not, i.e. articles are categorized without sort keys. v=='' and tsort == 'no'--if true, inserts 'true' in table, which category() will reject or tsort and {cat, k = ' ', t = tsort} or {cat, k = ' *', t = page.text}--note space in front of sort key ) or cat ) --Check category existance only if on the template page (i.e. stub documentation) if page then if not mw.title.new('Category:' .. cat).exists then code = code or mw.html.create'code':wikitext'|category' table.insert(stubCats.missing, tostring(mw.clone(code):wikitext(v))) end --[[ Checks non-demo stub template for documentation and flags if doc is present. All stub cats names are checked and flagged if it does not match 'Category: [] stub'. The main stub cat is exempt from the name check if the stub template has its own doc (presumably, this doc would have an explanation as to why the main stub cat is non-conforming). ]] table.insert(stubCats.v, v == '' and not p.demo and pageDoc.exists and 'Stub message templates with documentation subpages' or not cat:match' stubs$' and {k = 'S', t = page.text} ) end end --Add category names after loop is completed category(stubCats.v) return #stubCats.missing > 0 and ombox{ --Changed, original msg: --One or more of the stub categories defined in this template do not seem to exist! --Please double-check the parameters {{para|category}}, {{para|category1}} and {{para|category2}}. 'The following parameter' .. (#stubCats.missing == 1 and ' defines a stub category that does' or 's define stub categories that do') .. ' not exist: ' .. mw.text.listToText(stubCats.missing), {k = 'N', t = page.text} } end --Shows population of categories found by catStub(). Outputs demo values if none local function population() local wikitext, base = {}, '* [[:Category:%s]] (population: %s)\n' if not args.category and stubCats[1] ~= false then table.insert(stubCats, 1, false) end for _, v in ipairs(stubCats) do table.insert(wikitext, base:format( v and args['category' .. v] or '{{{category}}}', v and mw.site.stats.pagesInCategory(args['category' .. v], 'all') or 0 )) end return table.concat(wikitext) end --Includes standard stub documention and flags stub templates with bad parameter values. function p.templatepage(frame, page) args, page = p:init(frame, page) local tStubDoc = mw.title.new'Template:Stub documentation' local pageDoc = page:subPageTitle('doc') --Reorganization note: Original Asbox alternates between outputting categories and checking on params |category#=. --Rather than checking multiple times and switching tasks, all stub category param operations have been rolled into catStub() return Buffer( ombox{--Show ombox warnings for missing args. ifNot = args.category, 'The <code>|category</code> parameter is not set. Please add an appropriate stub category.', {k = 'C', t = page.text} }) :_(ombox{ ifNot = args.subject or args.article or args.qualifier, 'This stub template contains no description! At least one of the parameters <code>|subject</code>, <code>|article</code> or <code>|qualifier</code> must be defined.', {k = 'D', t = page.text} }) :_(catStub(page, pageDoc))--catStub() may also return an ombox if there are non-existing categories :_(category{ done = p.demo ~= 'doc',--Outputs categories if not doc demo 'Stub message templates', args.icon and 'Stub message templates using icon parameter' or args.image and ( mw.title.new('Media:' .. mw.text.split(args.image, '|')[1]).exists--do nothing if exists. category() will reject true or {k = 'B', t = page.text} ) or 'Stub message templates without images', args.imagealt and {k = 'I', t = page.text}, }) :_((not p.demo or p.demo == 'doc') and--Add standard stub template documentation require('Module:Documentation').main{ content = Buffer(page.text ~= 'Stub' and--This comparison performed in {{Asbox/stubtree}} before it invokes Module:Asbox stubtree require('Module:Asbox stubtree').subtree{args = {pagename = page.text}} ) :_in'\n== About this template ==\nThis template is used to identify a':_(args.subject):_'stub':_(args.qualifier):_out' '--space :_'. It uses {{[[Template:Asbox|asbox]]}}, which is a meta-template designed to ease the process of creating and maintaining stub templates.\n=== Usage ===\nTyping ' :_(mw.html.create'code' :wikitext('{{', page.text == 'Stub' and 'stub' or page.text, '}}') ) :_' produces the message shown at the beginning, and adds the article to the following categor' :_(#stubCats > 1 and 'ies' or 'y') :_':\n' :_(population()) :_(pageDoc.exists and--transclusion of /doc if it exists frame:expandTemplate{title = pageDoc.text} ) :_'\n== General information ==\n' :_(frame:expandTemplate{title = tStubDoc.text}) :_'\n\n'(), ['link box'] = Buffer'This documentation is automatically generated by [[Module:Asbox]].' :_in'The general information is transcluded from [[Template:Stub documentation]]. ' :_(mw.html.create'span' :cssText'font-size:smaller;font-style:normal;line-height:130%' :node(('([%s edit] | [%s history])'):format( tStubDoc:fullUrl('action=edit', 'relative'), tStubDoc:fullUrl('action=history', 'relative') )) ) :_out() :_(page.protectionLevels.edit and page.protectionLevels.edit[1] == 'sysop' and "This template is [[WP:PROTECT|fully protected]] and any [[WP:CAT|categories]] should be added to the template's [" .. pageDoc:fullUrl('action=edit&preload=Template:Category_interwiki/preload', 'relative') .. '| /doc] subpage, which is not protected.' )' <br/>' } )() end function p.main(frame, page) args, page = p:init(frame, page) local output = mw.html.create'div' :attr{role = 'note'} :addClass'metadata plainlinks asbox stub' :tag'table' :attr{role = 'presentation'} :tag'tr' :addClass'noresize' :node((args.icon or args.image) and mw.html.create'td' :wikitext(args.icon or ('[[File:%s|%spx|alt=%s]]'):format( args.image or '', args.pix or '40x30', args.imagealt or 'Stub icon' )) ) :tag'td' :tag'p' :addClass'asbox-body' :wikitext( Buffer'یہ ایک':_(args.subject):_(args.article or 'مضمون'):_(args.qualifier)' ',--space ' ہے۔ آپ اس میں [[ویکیپیڈیا:نامکمل مضمون|نامکمل]]۔ [', page:fullUrl('action=edit', 'relative'), ' مزید اضافہ کرکے] ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔' ) :done() :node(args.note and mw.html.create() :tag'p' :addClass'asbox-note' :wikitext(args.note) :done() ) :allDone() :node(args.name and require'Module:Navbar'._navbar{ args.name, mini = 'yes', } ) --[[ Stub categories for templates include a sort key; this ensures that all stub tags appear at the beginning of their respective categories. Articles using the template do not need a sort key since they have unique names. When p.demo equals 'doc', the demo stub categories will appear as those for a stub template. Otherwise, any non-nil p.demo will emulate article space categories (plus any error cats unless set to 'art') ]] if page.namespace == 0 then -- Main namespace category'تمام نامکمل مضامین' catStub() elseif p.demo then if p.demo ~= 'doc' then catStub() end --Unless p.demo is set to 'art', it will also include error categories normally only shown on --the template but not in the article. The elseif after namespace == 0 means demo cats will never show in article space. p.demodoc = p.demo ~= 'art' and p.templatepage(frame, page) output = mw.html.create() :node(output) :tag'small':wikitext( 'Demo categories: ', (category{done = true}:gsub('(%[%[)(Category:)([^|%]]-)(%|)', '%1%2%3|%2%3%4'):gsub('(%[%[)(Category:)', '%1:%2')) ):done() :wikitext(p.demo == 'doc' and p.demodoc or nil) else --Checks for valid name; emulates original template's check using {{FULLPAGENAME:{{{name|}}}}} local normalizedName = mw.title.new(args.name or '') if normalizedName and normalizedName.fullText == page.fullText then output = mw.html.create():node(output):wikitext(p.templatepage(frame, page)) elseif not page.isSubpage and page.namespace == 10 then-- Template namespace and not a subpage category{{k = args.name and 'E' or 'W', t = page.text}} end end return frame:extensionTag{ name = 'templatestyles', args = { src = templatestyles} } .. tostring(output:wikitext(not p.demo and category{done = true} or nil)) end return p g4ibgno1a3dtwvyn3mk98f56n5lcmtx آئرلینڈ کی کاؤنٹیوں کی فہرست بلحاظ آبادی 0 343778 5141455 5116344 2022-08-28T10:27:15Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ملکی ذیلی تقسیم درجہ بندی کی فہرستیں]]) wikitext text/x-wiki {{نقشہ آئر لینڈ کی کاؤنٹیاں}} یہ '''فہرست آئر لینڈ کی کاؤنٹیاں بلحاظ آبادی''' (List of Irish counties by population) ہے۔ : معلومات ماخذ / عمر (نومبر 2012) - <ref>[http://www.cso.ie/en/statistics/population/populationofeachprovincecountyandcity2011/] Central Statistics Office figures</ref> * آبادی (2011 مردم شماری) <ref name="cso.ie">[http://www.cso.ie/en/census/census2011reports/census2011thisisirelandpart1/] Census 2011</ref> * کثافت (2011 مردم شماری) <ref name="cso.ie"/> {| class="wikitable sortable" ! درجہ ! کاؤنٹی ! آبادی ! کثافت (/ کلومیٹر²) ! صوبہ ! تبدیلی بمطابق <br/> گزشتہ مردم شماری |- | align=right | 1 | [[کاؤنٹی ڈبلن|ڈبلن]] | align=right | 1,273,069 | align=right | 1380.8 | لینسٹر | {{increase}} '''7.02%''' |- | align=right | 2 | ''[[کاؤنٹی انٹریم|انٹریم]]'' | align=right | 618,108 | align=right | 202.9 | السٹر | {{increase}} '''1.80%''' |- | align=right | 3 | ''[[کاؤنٹی ڈاون|ڈاون]]'' | align=right | 531,665 | align=right | 215.6 | السٹر | {{increase}} '''8.72%''' |- | align=right | 4 | [[کاؤنٹی کورک|کورک]] | align=right | 519,032 | align=right | 69.0 | مونسٹر | {{increase}} '''7.84%''' |- style="background:#f5f5d3;" | align=right | - | [[فینگال]] | align=right | 273,991 | align=right | 600.6 | لینسٹر | {{increase}} '''14.17%''' |- style="background:#f5f5d3;" | align=right | - | [[جنوبی ڈبلن]] | align=right | 265,205 | align=right | 1,190.6 | لینسٹر | {{increase}} '''7.40%''' |- | align=right | 5 | [[کاؤنٹی گالوے|گالوے]] | align=right | 250,541 | align=right | 40.7 | کوناکٹ | {{increase}} '''8.15%''' |- | align=right | 6 | ''[[کاؤنٹی لنڈنڈیری|لنڈنڈیری]]'' | align=right | 247,132 | align=right | 119.1 | السٹر | {{increase}} '''4.78%''' |- | align=right | 7 | [[کاؤنٹی کلڈیئر|کلڈیئر]] | align=right | 210,312 | align=right | 124.1 | لینسٹر | {{increase}} '''12.87%''' |- style="background:#f5f5d3;" | align=right | - | [[ڈون لاری–ریتھڈاون]] | align=right | 206,261 | align=right | 1,620.1 | لینسٹر | {{increase}} '''6.30%''' |- | align=right | 8 | [[کاؤنٹی لیمرک|لیمرک]] | align=right | 191,809 | align=right | 69.4 | مونسٹر | {{increase}} '''4.21%''' |- | align=right | 9 | [[کاؤنٹی میدھ|میدھ]] | align=right | 184,135 | align=right | 78.6 |لینسٹر | {{increase}} '''13.08%''' |- | align=right | 10 | ''[[کاؤنٹی ٹائرون|ٹائرون]]'' | align=right | 179,000 | align=right | 54.5 | السٹر | {{increase}} '''8.37%''' |- | align=right | 11 | ''[[کاؤنٹی ارماہ|ارماہ]]'' | align=right | 174,792 | align=right | 131.8 | السٹر | {{increase}} '''7.26%''' |- | align=right | 12 | [[کاؤنٹی ڈانیگول|ڈانیگول]] | align=right | 161,137 | align=right | 32.9 | السٹر | {{increase}} '''9.42%''' |- | align=right | 13 | [[کاؤنٹی ٹپاریری|ٹپاریری]] | align=right | 158,754 | align=right | 36.8 | مونسٹر | {{increase}} '''6.37%''' |- | align=right | 14 | [[کاؤنٹی کیری|کیری]] | align=right | 145,502 | align=right | 30.1 | مونسٹر | {{increase}} '''4.05%''' |- | align=right | 15 | [[کاؤنٹی ویکسفرڈ|ویکسفرڈ]] | align=right | 145,320 | align=right | 61.2 |لینسٹر | {{increase}} '''10.30%''' |- | align=right | 16 | [[کاؤنٹی ویکلو|ویکلو]] | align=right | 136,640 | align=right | 67.4 |لینسٹر | {{increase}} '''8.28%''' |- | align=right | 17 | [[کاؤنٹی میو|میو]] | align=right | 130,638 | align=right | 23.3 |کوناکٹ | {{increase}} '''5.49%''' |- | align=right | 18 | [[کاؤنٹی لاوتھ|لاوتھ]] |align=right | 122,897 | align=right | 148.7 |لینسٹر | {{increase}} '''10.45%''' |- | align=right | 19 | [[کاؤنٹی کلیئر|کلیئر]] | align=right | 117,196 | align=right | 33.8 | مونسٹر | {{increase}} '''5.63%''' |- | align=right | 20 | [[کاؤنٹی واٹرفرڈ|واٹرفرڈ]] | align=right | 113,795 | align=right | 61.2 | مونسٹر | {{increase}} '''5.40%''' |- | align=right | 21 | [[کاؤنٹی کلکینی|کلکینی]] | align=right | 95,419 | align=right | 46.0 |لینسٹر | {{increase}} '''8.98%''' |- | align=right | 22 | [[کاؤنٹی ویسٹمیدھ|ویسٹمیدھ]] | align=right | 86,164 | align=right | 46.7 |لینسٹر | {{increase}} '''8.59%''' |- | align=right | 23 | [[کاؤنٹی لیش|لیش]] | align=right | 80,559 | align=right | 46.8 |لینسٹر | {{increase}} '''20.13%''' |- | align=right | 24 | [[کاؤنٹی اوفلی|اوفلی]] | align=right | 76,687 | align=right | 38.3 |لینسٹر | {{increase}} '''8.21%''' |- | align=right | 25 | [[کاؤنٹی کیوان|کیوان]] | align=right | 73,183 | align=right | 37.7 | السٹر | {{increase}} '''14.34%''' |- | align=right | 26 | [[کاؤنٹی سلایگوہ|سلایگوہ]] | align=right | 65,393 | align=right | 35.5 | کوناکٹ | {{increase}} '''7.39%''' |- | align=right | 27 | [[کاؤنٹی راسکومن|راسکومن]] | align=right | 64,065 | align=right | 25.0 | کوناکٹ | {{increase}} '''9.01%''' |- | align=right | 28 | ''[[کاؤنٹی فیرمانہ|فیرمانہ]]'' | align=right | 61,170 | align=right | 36.1 | السٹر | {{increase}} '''6.33%''' |- | align=right | 29 | [[کاؤنٹی مونیہین|مونیہین]] | align=right | 60,483 | align=right | 46.7 | السٹر | {{increase}} '''8.01%''' |- | align=right | 30 | [[کاؤنٹی کارلو|کارلو]] | align=right | 54,612 | align=right | 60.8 | لینسٹر | {{increase}} '''8.47%''' |- | align=right | 31 | [[کاؤنٹی لونگفرڈ|لونگفرڈ]] | align=right | 39,000 | align=right | 35.7 | لینسٹر | {{increase}} '''13.40%''' |- | align=right | 32 | [[کاؤنٹی لیٹریم|لیٹریم]] | align=right | 31,796 | align=right | 19.9 | کوناکٹ | {{increase}} '''9.84%''' |- | align=right | | '''اوسط''' | align=right | '''199,974''' | align=right | | | |- | کل | [[آئر لینڈ]] | align=right | 6,469,688 | align=right | 76.6 | | |} == مزید دیکھیے == * [[فہرست آئر لینڈ کی کاؤنٹیاں بلحاظ رقبہ]] * [[آئرش آبادی تجزیہ]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات|2}} [[زمرہ:آبادیات آئرلینڈ]] [[زمرہ:آئر لینڈ کی کاؤنٹیاں]] [[زمرہ:آئرلینڈ جغرافیہ-متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:ملکی ذیلی تقسیم درجہ بندی کی فہرستیں]] 0xfovgl398tdkn75r5hlcsdrz6gvquk مقبول بٹ 0 360206 5141009 5110173 2022-08-27T18:49:59Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 3 ([[زمرہ:سزائے موت یافتہ بھارتی شخصیات]]+ [[زمرہ:بھارتی سزائے موت یافتہ قیدی]]+ [[زمرہ:بھارت سے سزائے موت بذریعہ پھانسی پانے والے]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox person | name = محمد مقبول بٹ | image = | alt = | Died by = {{Hanging}} | birth_date = {{birth date|1938|2|18|mf=y}} | birth_place = [[کپواڑہ]] [[جموں و کشمیر]] | death_date = {{death date and age|1984|2|11|1938|2|18|mf=y}} | death_place = Tihar Jail [[نئی دہلی]], [[بھارت]] | cause of death = مقدمئہ قتل، بغاوت | nationality = [[اسٹیٹ سبجیکٹ]] | ethnicity = [[کشمیری]] | other_names = |known_for [[Jammu Kashmir National Liberation Front]] }} '''محمد مقبول بٹ'''(18 فروری 1938-11 فروری 1984) ایک [[جموں کشمیری]] آزادی پسند انقلابی گوریلا و سیاسی رہنما تھے۔ جنھیں بھارتی حکومت نے 1984 میں دو قتل کے الزامات میں [[تہاڑ جیل]] [[دہلی]] میں پھانسی دی۔ وہ نظریہ خود مختار [[جموں و کشمیر]] کی علمبردار گوریلا جماعت جموں کشمیر نیشنل لبریشن فرنٹ اور سیاسی جماعت [[جموں کشمیر محاذ رائے شماری]] کے بانی صدر تھے. {{جموں کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک}} [[زمرہ:1938ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1966ء میں قتل]] [[زمرہ:1984ء کی وفیات]] [[زمرہ:ایشیا میں 1966ء میں قتل]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے مجرمین]] [[زمرہ:بھارت میں 1960ء کی دہائی میں قتل]] [[زمرہ:پاکستان میں بھارتی تارکین وطن]] [[زمرہ:جموں و کشمیر میں دہشت گردی]] [[زمرہ:ضلع کپواڑہ کی شخصیات]] [[زمرہ:فضلا جامعہ پشاور]] [[زمرہ:کشمیری عسکریت پسند]] [[زمرہ:ماخذ میں نامکمل اندراجات]] [[زمرہ:1966ء میں بھارت میں جرائم]] [[زمرہ:بھارتی مسلم شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:کشمیری مسلم]] [[زمرہ:کشمیری شخصیات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:سزائے موت یافتہ بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی سزائے موت یافتہ قیدی]] [[زمرہ:بھارت سے سزائے موت بذریعہ پھانسی پانے والے]] 1yl7knrxp8sotlhxrs9nsph6mqwczjc 1000 (عدد) 0 419677 5141258 5020452 2022-08-28T08:50:42Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:1000 (عدد)]] wikitext text/x-wiki {{Infobox number | number = 1000 | divisor = 1, 2, 4, 5, 8, 10, 20, 25 40, 50, 100, 125, 200, 250, 500, 1000 | unicode = * | greek prefix = | latin prefix = }} '''1000 (عدد)''' یعنی 1000 ایک [[عدد]] اور ایک علامت ہے۔ رائج ترین [[عددی نظام]] میں [[999 (عدد)|999]] سے بڑا یا زیادہ اور [[1001 (عدد)|1001]] سے چھوٹا یا کم ہوتا ہے۔ اس کو [[گنتی]] میں [[ایک ہزار (گنتی)|ایک ہزار]] بولا جاتا ہے۔ اس سے پہلے [[نو سو نینانوے (گنتی)|آٹھ سو نینانوے]] (یا [[نو سو ننانوے (گنتی)|آٹھ سو ننانوے]]) اور اس کے بعد [[ایک ہزار ایک (گنتی)|ایک ہزار ایک]] بولا جاتا ہے۔ == انفرادی خصوصیات == * یہ پہلا ہزار ہے۔ * ہر پہلے ہزارے کی علامت ہے۔ * پہلا چار ہندسی عدد ہے۔ == عمومی خصوصیات == {{صحیح اعداد}} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{زمرہ کومنز|1000 (number)}} [[زمرہ:ابتدائی حساب]] [[زمرہ:صحیح اعداد]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:1000 (عدد)]] 7950hbpsfdi14r49tisszcbjnf8cebk فہرست ٹیکساس کے شہر بلحاظ آبادی 0 427937 5140998 4354235 2022-08-27T18:37:40Z InternetArchiveBot 96476 1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9 wikitext text/x-wiki [[فائل:Map of USA TX.svg|تصغیر|بائیں|امریکہ اور ٹیکساس کا نقشہ]] [[فائل:HoustonSkyline.jpg|تصغیر|بائیں|1 - [[ہیوسٹن]], سب سے بڑا شہر [[ٹیکساس]]]] [[فائل:Downtown San Antonio View.JPG|تصغیر|بائیں|2 - [[سان انٹونیو]]]] [[فائل:Dallas Downtown.jpg|تصغیر|بائیں|3 - [[ڈیلاس]]]] [[فائل:AustinSkylineLouNeffPoint-2010-03-29-b.JPG|تصغیر|بائیں|4 - [[آسٹن، ٹیکساس]], دار الحکومت [[ٹیکساس]]]] [[فائل:Amon Carter Museum view.jpg|تصغیر|بائیں|5 - [[فورٹ ورتھ، ٹیکساس]]]] [[فائل:Downtown El Paso at sunset.jpeg|تصغیر|بائیں|6 - [[ایل پاسو]]]] [[فائل:Cowboys-Stadium-Night.jpg|تصغیر|بائیں|7 - [[آرلنگٹن، ٹیکساس]]]] [[فائل:CorpusChristiTX Night.jpg|تصغیر|بائیں|8 - [[کارپس کرسٹی، ٹیکساس]]]] یہ '''فہرست ٹیکساس کے شہر بلحاظ آبادی''' (List of cities in Texas by population) ہے۔ {| class="wikitable sortable" |- !درجہ !نام مقام !2014 تخمینہ !2010 مردم شماری !تبدیلی |- | 1 |[[ہیوسٹن]]<ref>[http://www.chron.com/news/houston-texas/houston/article/City-wins-census-appeal-count-adjusted-4087372.php City wins census appeal; count adjusted - Houston Chronicle<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> | 2,239,558 | 2,100,263 | 6.63% |- | 2 |[[سان انٹونیو]] | 1,436,697 | 1,327,407 | 8.23% |- | 3 |[[ڈیلاس]] | 1,281,047 | 1,197,816 | 6.95% |- | 4 |[[آسٹن، ٹیکساس|آسٹن]] | 912,791 | 790,390 | 15.49% |- | 5 |[[فورٹ ورتھ، ٹیکساس|فورٹ ورتھ]] | 812,238 | 741,206 | 9.58% |- | 6 |[[ایل پاسو، ٹیکساس|ایل پاسو]] | 679,036 | 649,121 | 4.61% |- | 7 |[[آرلنگٹن، ٹیکساس|آرلنگٹن]] | 383,204 | 365,438 | 4.86% |- | 8 |[[کارپس کرسٹی، ٹیکساس|کارپس کرسٹی]] | 320,434 | 305,215 | 4.99% |- | 9 |[[پلانو، ٹیکساس|پلانو]] | 278,480 | 259,841 | 7.17% |- | 10 |[[لاریڈو، ٹیکساس]] | 252,309 | 236,091 | 6.87% |- | 11 |[[لابوک، ٹیکساس]] | 243,839 | 229,573 | 6.21% |- | 12 |[[گارلینڈ، ٹیکساس]] | 235,501 | 226,876 | 3.80% |- | 13 |[[ارونگ، ٹیکساس|ارونگ]] | 232,406 | 216,290 | 7.45% |- | 14 |[[آماریلو، ٹیکساس]] | 197,254 | 190,695 | 3.44% |- | 15 |[[گرینڈ پریری]] | 185,453 | 175,396 | 5.73% |- | 16 |[[براونزویل، ٹیکساس]] | 183,046 | 175,023 | 4.58% |- | 17 |[[مک کینی، ٹیکساس|مک کینی]] | 156,767 | 131,117 | 19.56% |- | 18 |[[پاساڈینا، ٹیکساس|پاساڈینا]] | 153,887 | 149,043 | 3.25% |- | 19 |[[فریسکو، ٹیکساس]] | 145,035 | 116,989 | 23.97% |- | 20 |[[مسکیٹ، ٹیکساس|مسکیٹ]] | 144,416 | 139,824 | 3.28% |- | 21 |[[مک ایلن، ٹیکساس]] | 140,717 | 130,242 | 10.80% |- | 22 |[[کیلین، ٹیکساس]] | 138,154 | 127,921 | 8.00% |- | 23 |[[ویکو، ٹیکساس]] | 130,194 | 124,805 | 4.32% |- | 24 |[[کیرولٹن، ٹیکساس]] | 128,353 | 119,097 | 7.77% |- | 25 |[[ڈینٹن، ٹیکساس|ڈینٹن]] | 128,205 | 113,383 | 13.07% |- | 26 | [[مڈلینڈ، ٹیکساس]] | 128,037 | 111,147 | 15.20% |- | 27 |[[ابیلین، ٹیکساس]] | 120,958 | 117,063 | 3.33% |- | 28 |[[بیومونٹ، ٹیکساس]] | 117,585 | 118,296 | style= "color:red" |-0.60% |- | 29 | [[اوڈیسا، ٹیکساس]] | 114,597 | 99,940 | 14.67% |- | 30 | [[راؤنڈ راک، ٹیکساس]] | 112,744 | 99,887 | 12.87% |- | 31 | [[رچرڈسن، ٹیکساس|رچرڈسن]] | 108,617 | 99,223 | 9.47% |- | 32 | [[دی ووڈلینڈز، ٹیکساس]] (سی ڈی پی)<ref>http://www.theووڈلینڈstownship-tx.gov/Documentسینٹر/ہوم/ویو/667{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> | 107,769 | 93,847 | 14.83% |- | 33 | [[ویچیتا فالز، ٹیکساس]] | 105,114 | 104,553 | 0.54% |- | 37 | [[کالج سٹیشن، ٹیکساس]] | 103,483 | 93,857 | 10.26% |- | 36 | [[پئیرلینڈ، ٹیکساس|پئیرلینڈ]] | 103,441 | 91,252 | 13.36% |- | 34 | [[لیوسویل، ٹیکساس|لیوسویل]] | 102,889 | 95,290 | 7.97% |- | 35 | [[ٹائلر، ٹیکساس]] | 101,421 | 96,500 | 4.67% |- | 38 | [[سان اینجلو، ٹیکساس]] | 98,975 | 93,200 | 6.19% |- | 39 | [[لیگ سٹی، ٹیکساس|لیگ سٹی]] | 94,403 | 83,560 | 8.88% |- | 40 | [[ایلن، ٹیکساس|ایلن]] | 94,179 | 84,246 | 11.79% |- | 41 | [[شوگر لینڈ، ٹیکساس]] | 86,777 | 78,817 | 10.10% |- | 42 | [[ایڈنبرگ، ٹیکساس]] | 83,014 | 77,100 | 7.67% |- | 43 | [[مشن، ٹیکساس]] | 82,431 | 77,058 | 6.97% |- | 44 | [[لونگویئو، ٹیکساس]] | 81,593 | 80,455 | 1.41% |- | 45 | [[برائن، ٹیکساس]] | 80,913 | 76,201 | 6.18% |- | 46 | [[بےٹاؤن، ٹیکساس|بےٹاؤن]] | 76,127 | 71,802 | 6.02% |- | 47 | [[فار، ٹیکساس|فار]] | 75,382 | 70,400 | 7.72% |- | 48 | [[مسوری سٹی، ٹیکساس|مسوری سٹی]] | 71,710 | 67,358 | 6.46% |- | 49 | [[ٹیمپل، ٹیکساس]] | 70,765 | 66,102 | 7.05% |- | 50 | [[فلاور ماؤنڈ، ٹیکساس|فلاور ماؤنڈ]] | 69,650 | 64,669 | 7.70% |- | 51 | [[نارتھ رچلینڈ ہلز، ٹیکساس|نارتھ رچلینڈ ہلز]] | 68,529 | 63,343 | 8.19% |- | 52 | [[نیو براونفیلز، ٹیکساس]] | 66,394 | 57,740 | 14.99% |- | 53 | [[وکٹوریہ، ٹیکساس]] | 66,094 | 62,592 | 5.59% |- | 54 | [[ہارلنگین، ٹیکساس]] | 65,914 | 64,849 | 1.64% |- | 55 | [[کونرو، ٹیکساس|کونرو]] | 65,871 | 56,207 | 17.19% |- | 56 | [[اتاسکوشیا، ٹیکساس|اتاسکوشیا]] (سی ڈی پی) | 65,844 | 65,844 | 0.00% |- | 57 | [[سیڈر پارک، ٹیکساس|سیڈر پارک]] | 63,574 | 48,937 | 29.91% |- | 58 | [[مینسفیلڈ، ٹیکساس|مینسفیلڈ]] | 62,246 | 56,368 | 10.43% |- | 59 | [[جارج ٹاؤن، ٹیکساس]] | 59,102 | 47,400 | 24.69% |- | 60 | [[سان مارکوس، ٹیکساس|سان مارکوس]] | 58,892 | 44,894 | 31.18% |- | 61 | [[رولیٹ، ٹیکساس]] | 58,407 | 56,199 | 3.93% |- | 62 | [[فلوگیرویل، ٹیکساس|فلوگیرویل]] | 54,644 | 46,936 | 16.42% |- | 63 | [[پورٹ آرتھر، ٹیکساس]] | 54,548 | 53,818 | 1.36% |- | 64 | [[سپرنگ، ٹیکساس|سپرنگ]] (سی ڈی پی) | 54,298 | 54,298 | 0.00% |- | 65 | [[یولیس، ٹیکساس|یولیس]] | 53,224 | 51,277 | 3.80% |- | 66 | [[ڈیسوٹو، ٹیکساس|ڈیسوٹو]] | 51,934 | 49,047 | 5.89% |- | 67 | [[گریپوائن، ٹیکساس|گریپوائن]] | 50,844 | 46,334 | 9.73% |- |} == بیرونی روابط == * [http://www.census.gov/popest/data/cities/totals/2013/index.html] * [http://factfinder.census.gov/faces/tableservices/jsf/pages/productview.xhtml?src=bkmk]{{wayback|url=http://factfinder.census.gov/faces/tableservices/jsf/pages/productview.xhtml?src=bkmk |date=20150521091454 }} * [https://www.tsl.state.tx.us/ref/abouttx/popcity32010.html 2010 Census: Population of Texas Cities Arranged in Descending Order] * [[:Category:Census-designated places in Texas|Census-designated places in Texas]] * [[:Category:ٹیکساس کے شہر|Cities in Texas]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{فہرست ریاست ہائے متحدہ کے شہر بلحاظ ریاست}} [[زمرہ:فہرست امریکی شہر بلحاظ آبادی]] [[زمرہ:فہرست ریاست ہائے متحدہ کے شہر بلحاظ ریاست]] [[زمرہ:ٹیکساس کی جغرافیہ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیکساس کے شہر]] c3l4kxluv6afctxwd0gi5cthuiahi1h 1896ء گرمائی اولمپکس میں ایتھلیٹکس 0 430563 5140731 5072126 2022-08-27T15:12:29Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ایتھلیٹکس (ٹریک اینڈ فیلڈ) میں 1896ء]]) wikitext text/x-wiki [[فائل:Athens 1896 report cover.jpg|تصغیر|[[1896ء گرمائی اولمپکس]]]] [[1896ء گرمائی اولمپکس]] پہلے جدید اولمپیاڈ تھے۔ == جدول تمغا جات == {| {{RankedMedalTable|class=wikitable sortable}} |- | 1 ||align=right| {{flagIOCteam|USA|1896ء گرمائی}} || 9 || 6 || 2 || 17 |- | 2 ||align=right| {{flagIOCteam|AUS|1896ء گرمائی}} || 2 || 0 || 0 || 2 |- | 3 ||align=right| {{flagIOCteam|GRE|1896ء گرمائی}} || 1 || 3 || 6 || 10 |- | 4 ||align=right| {{flagIOCteam|HUN|1896ء گرمائی}} || 0 || 1 || 2 || 3 |- |rowspan=2| 5 ||align=right| {{flagIOCteam|FRA|1896ء گرمائی}} || 0 || 1 || 1 || 2 |- |align=right| {{flagIOCteam|GBR|1896ء گرمائی}} || 0 || 1 || 1 || 2 |- | 7 ||align=right| {{flagIOCteam|GER|1896ء گرمائی}} || 0 || 1 || 0 || 1 |- | * ||align=right| '''کل تمغا جات''' || 12 || 13 || 12 || 37 |} == شریک اقوام == * {{flagIOC|AUS|1896ء گرمائی|1}} * {{flagIOC|CHI|1896ء گرمائی|1}} * {{flagIOC|DEN|1896ء گرمائی|3}} * {{flagIOC|FRA|1896ء گرمائی|6}} * {{flagIOC|GER|1896ء گرمائی|5}} * {{flagIOC|GBR|1896ء گرمائی|5}} * {{flagIOC|GRE|1896ء گرمائی|29}} * {{flagIOC|HUN|1896ء گرمائی|3}} * {{flagIOC|SWE|1896ء گرمائی|1}} * {{flagIOC|USA|1896ء گرمائی|10}} [[زمرہ:1896ء گرمائی اولمپکس میں ایتھلیٹکس]] [[زمرہ:گرمائی اولمپکس میں ایتھلیٹکس]] [[زمرہ:یونان میں ایتھلیٹکس]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:ایتھلیٹکس (ٹریک اینڈ فیلڈ) میں 1896ء]] ig5efptn1ti05tgxfydlhm1ov1r8qhl کیتھڈرل اینڈ جان کینون اسکول 0 434014 5140959 5046091 2022-08-27T17:02:28Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ممبئی میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox school |name = کیتھڈرل اینڈ جان کینون اسکول |image =Cathedral School Mumbai Logo.jpg |motto = 'Clarum Efficiunt Studia' <br> <small>('Studies Maketh Famous')</small> |established = 1860 |type = [[نجی درس گاہ]] |locale = [[Fort (Mumbai precinct)|Fort]], Mumbai |grades = Lower 1 - 12 |head_name = Principal |head = ''Meera Isaacs'' |head_name2 = Vice Principal (Senior) |head2 = Jyotsna Mayadas,Nalini Samuel |head_name3 = Headmistress (Middle) |head3 = Jennifer Vaze |head_name4 = Headmistress (Junior) |head4 = Nivrita Ganguly |head_name5 = Headmistress (Infant) |head5 = Zarine Shroff |head_name6 = Headmistress (Pre-Primary) |head6 = M. Mazumdar |city = [[ممبئی]] |state = [[مہاراشٹر]] |country = [[بھارت]] |students = 2000 |faculty = |teaching_staff = |athletics = DRO, MSSA, Anglo-Scottish |school_colours = Purple and black |mascot = |free_label = Houses |free = (in alphabetical order)<br>Barham<br>Palmer<br>Savage<br>Wilson |website = [http://www.cathedral-school.com cathedral-school.com]}} '''کیتھڈرل اینڈ جان کینون اسکول''' بھارتی شہر بمبئی میں واقع ایک کو ایجوکیشنل،پرائیویٹ اسکول ہے۔ جس کا شمار یہاں کے بہترین اسکولوں میں ہوتا ہے۔ [[زمرہ:1860ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:ہندوستان میں 1860ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:ممبئی میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول]] r7bxzaky44psalh7km4qddae4uzfszj پاکستانی ٹیسٹ میچوں کی فہرست 0 497671 5141454 4888335 2022-08-28T10:22:52Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki یہ '''فہرست پاکستانی ٹیسٹ میچ''' (List of Pakistani Test matches) ہے۔ [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم]] نے اپنا پہلا [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] [[اکتوبر]] [[1952ء]] کو بھارت کے خلاف کھیلا۔ [[نومبر]] [[2015ء]] کے مطابق 395 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں۔<ref>{{cite web |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/team/7.html?انگلستانclass=1;home_or_away=1;home_or_away=2;template=results;type=team;view=results |title=Pakistan - Test matches |publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]] |accessdate=1 November 2012 }}{{مردہ ربط|date=August 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> == خلاصہ == <small>آخری تبدیلی: 15 اگست 2016</small> {| class="wikitable" style="width:90%;text-align:center;" |- !rowspan=2|ٹیم !colspan=5|کل میچ<ref>{{cite web |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/team/7.html?class=1;template=results;type=team |title=Statsguru - Pakistan - Test matches - All |publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]] |accessdate=12 January 2013 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226145238/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/team/7.html?class=1;template=results;type=team+ |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref> !colspan=5|ہوم میچ<ref>{{cite web |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/team/7.html?class=1;home_or_away=1;template=results;type=team |title=Statsguru - Pakistan - Test matches - Home |publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]] |accessdate=12 January 2013 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226145232/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/team/7.html?class=1;home_or_away=1;template=results;type=team+ |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref> !colspan=5|بیرون میچ<ref>{{cite web |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/team/7.html?class=1;home_or_away=2;template=results;type=team |title=Statsguru - Pakistan - Test matches - Away |publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNcricinfo]] |accessdate=12 January 2013 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226145236/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/team/7.html?class=1;home_or_away=2;template=results;type=team+ |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref> |- ||میچ||جیت||ہار||برابر||ج/ہ ||میچ||جیت||ہار||برابر||ج/ہ ||میچ||جیت||ہار||برابر||ج/ہ |- | {{cr|AUS}} || 66 || 15 || 33 || 18 || 0.5 || 27 || 10 || 7 || 10 || 1.43 || 32 || 4 || 21 || 7 || 0.19 |- | {{cr|BAN}} || 10 || 9 || 0 || 1 || ∞ || 4 || 4 || 0 || 0 || ∞ || 6 || 5 || 0 || 1 || ∞ |- | {{cr|ENG}} || 81 || 20 || 24 || 37 || 0.83 || 30 || 9 || 2 || 19 || 4.5 || 51 || 11 || 22 || 18 || 0.5 |- | {{cr|IND}} || 59 || 12 || 9 || 38 || 1.33 || 26 || 7 || 2 || 17 || 3.5 || 33 || 5 || 7 || 21 || 0.71 |- | {{cr|NZL}} || 53 || 24 || 8 || 21 || 3 || 24 || 14 || 3 || 7 || 4.67 || 29 || 10 || 5 || 14 || 2 |- | {{cr|SAF}} || 23 || 4 || 12 || 7 || 0.33 || 11 || 2 || 3 || 6 || 0.67 || 12 || 2 || 9 || 1 || 0.22 |- | {{cr|SRI}} || 51 || 19 || 14 || 18 || 1.36 || 28 || 11 || 7 || 10 || 1.57 || 23 || 8 || 7 || 8 || 1.14 |- | {{cr|WIN}} || 46 || 16 || 15 || 15 || 1.07 || 23 || 11 || 4 || 8 || 2.75 || 23 || 5 || 11 || 7 || 0.45 |- | {{cr|ZIM}} || 17 || 10 || 3 || 4 || 3.33 || 7 || 3 || 1 || 3 || 3 || 10 || 7 || 2 || 1 || 3.5 |- | کل || 399 || 128 || 113 || 158 || 1.13 || 180 || 71 || 29 || 80 || 2.45 || 219 || 57 || 84 || 78 || 0.68 |} == ٹیسٹ میچ == آخری تازہ کاری: 10 نومبر 2015ء {| class="wikitable" |- |bgcolor="DDFFDD" width=50px|جیتے |bgcolor="FFDDDD" width=50px|ہارے |bgcolor="FFFFDD" width=50px|برابر |bgcolor="FFFFFF" width=50px|ترک/منسوخ |} === ٹیسٹ 1-100 === {| class="wikitable sortable" border="1" |- !scope="col" | میچ نمبر !scope="col" | ٹیسٹ نمبر !scope="col" width=150px | حریف !scope="col" width=100px| م/ب !scope="col" width=100px | نتیجہ/فتح / برابر !scope="col" | مقام !scope="col" | تاریخ آغاز |-bgcolor="FFDDDD" |1||ٹیسٹ 355||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||بھارت||[[فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈیم|دہلی]]||16-10-1952 |-bgcolor="DDFFDD" |2||ٹیسٹ 356||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||پاکستان||[[کے ڈی سنگھ بابو اسٹیڈیم، لکھنؤ|لکھنؤ]]||23-10-1952 |-bgcolor="FFDDDD" |3||ٹیسٹ 357||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||بھارت||[[بریبورن اسٹیڈیم|ممبئی (بی ایس)]]||13-11-1952 |-bgcolor="FFFFDD" |4||ٹیسٹ 358||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم|چنئی]]||28-11-1952 |-bgcolor="FFFFDD" |5||ٹیسٹ 360||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[ایڈن گارڈنز|کولکتہ]]||12-12-1952 |-bgcolor="FFFFDD" |6||ٹیسٹ 387||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||10-6-1954 |-bgcolor="FFDDDD" |7||ٹیسٹ 388||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ٹرینٹ برج|ناٹنگھم]]||1-7-1954 |-bgcolor="FFFFDD" |8||ٹیسٹ 389||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|مانچسٹر]]||22-7-1954 |-bgcolor="DDFFDD" |9||ٹیسٹ 390||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||پاکستان||[[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]]||12-8-1954 |-bgcolor="FFFFDD" |10||ٹیسٹ 394||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[ڈھاکہ اسٹیڈیم|ڈھاکہ]]||1-1-1955 |-bgcolor="FFFFDD" |11||ٹیسٹ 395||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[بہاول اسٹیڈیم]]||15-1-1955 |-bgcolor="FFFFDD" |12||ٹیسٹ 397||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||29-1-1955 |-bgcolor="FFFFDD" |13||ٹیسٹ 398||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]||13-2-1955 |-bgcolor="FFFFDD" |14||ٹیسٹ 400||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||26-2-1955 |-bgcolor="DDFFDD" |15||ٹیسٹ 413||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||13-10-1955 |-bgcolor="DDFFDD" |16||ٹیسٹ 414||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||26-10-1955 |-bgcolor="FFFFDD" |17||ٹیسٹ 415||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||برابر||[[ڈھاکہ اسٹیڈیم|ڈھاکہ]]||7-11-1955 |-bgcolor="DDFFDD" |18||ٹیسٹ 430||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||11-10-1956 |-bgcolor="FFFFDD" |19||ٹیسٹ 446||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک||برابر||[[کنسنگٹن اوول|برج ٹاؤن]]||17-1-1958 |-bgcolor="FFDDDD" |20||ٹیسٹ 448||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک|| ویسٹ انڈیز ||[[کوئنز پارک اوول|پورٹ آف اسپین]]||5-2-1958 |-bgcolor="FFDDDD" |21||ٹیسٹ 450||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک|| ویسٹ انڈیز ||[[سبینا پارک|کنگسٹن]]||26-2-1958 |-bgcolor="FFDDDD" |22||ٹیسٹ 452||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک|| ویسٹ انڈیز ||[[بؤردا|جارج ٹاؤن]]||13-3-1958 |-bgcolor="DDFFDD" |23||ٹیسٹ 453||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک||پاکستان||[[کوئنز پارک اوول|پورٹ آف اسپین]]||26-3-1958 |-bgcolor="DDFFDD" |24||ٹیسٹ 469||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||20-2-1959 |-bgcolor="DDFFDD" |25||ٹیسٹ 471||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[ڈھاکہ اسٹیڈیم|ڈھاکہ]]||6-3-1959 |-bgcolor="FFDDDD" |26||ٹیسٹ 473||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک || ویسٹ انڈیز ||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||26-3-1959 |-bgcolor="FFDDDD" |27||ٹیسٹ 479||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک || آسٹریلیا ||[[ڈھاکہ اسٹیڈیم|ڈھاکہ]]||13-11-1959 |-bgcolor="FFDDDD" |28||ٹیسٹ 480||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک || آسٹریلیا ||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||21-11-1959 |-bgcolor="FFFFDD" |29||ٹیسٹ 481||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||4-12-1959 |-bgcolor="FFFFDD" |30||ٹیسٹ 497||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[بریبورن اسٹیڈیم|ممبئی (بی ایس)]]||2-12-1960 |-bgcolor="FFFFDD" |31||ٹیسٹ 499||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[گرین پارک اسٹیڈیم|کانپور]]||16-12-1960 |-bgcolor="FFFFDD" |32||ٹیسٹ 501||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[ایڈن گارڈنز|کولکتہ]]||30-12-1960 |-bgcolor="FFFFDD" |33||ٹیسٹ 503||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم|چنئی]]||13-1-1961 |-bgcolor="FFFFDD" |34||ٹیسٹ 505||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈیم|دہلی]]||8-2-1961 |-bgcolor="FFDDDD" |35||ٹیسٹ 512||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||انگلستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||21-10-1961 |-bgcolor="FFFFDD" |36||ٹیسٹ 521||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[ڈھاکہ اسٹیڈیم|ڈھاکہ]]||19-1-1962 |-bgcolor="FFFFDD" |37||ٹیسٹ 522||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||2-2-1962 |-bgcolor="FFDDDD" |38||ٹیسٹ 530||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|برمنگھم]]||31-5-1962 |-bgcolor="FFDDDD" |39||ٹیسٹ 531||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||21-6-1962 |-bgcolor="FFDDDD" |40||ٹیسٹ 532||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ہیڈنگلے اسٹیڈیم|لیڈز]]||5-7-1962 |-bgcolor="FFFFDD" |41||ٹیسٹ 533||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[ٹرینٹ برج|ناٹنگھم]]||26-7-1962 |-bgcolor="FFDDDD" |42||ٹیسٹ 534||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]]||16-8-1962 |-bgcolor="FFFFDD" |43||ٹیسٹ 569||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||24-10-1964 |-bgcolor="FFFFDD" |44||ٹیسٹ 570||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک||برابر||[[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|ملبورن]]||4-12-1964 |-bgcolor="FFFFDD" |45||ٹیسٹ 574||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[بیسن ریزرو|ویلنگٹن]]||22-1-1965 |-bgcolor="FFFFDD" |46||ٹیسٹ 576||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[ایڈن پارک|آکلینڈ]]||29-1-1965 |-bgcolor="FFFFDD" |47||ٹیسٹ 577||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[لنکاسٹر پارک|کرائسٹ چرچ]]||12-2-1965 |-bgcolor="DDFFDD" |48||ٹیسٹ 585||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم|راولپنڈی]]||27-3-1965 |-bgcolor="FFFFDD" |49||ٹیسٹ 586||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||2-4-1965 |-bgcolor="DDFFDD" |50||ٹیسٹ 587||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||9-4-1965 |-bgcolor="FFFFDD" |51||ٹیسٹ 621||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||27-7-1967 |-bgcolor="FFDDDD" |52||ٹیسٹ 622||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ٹرینٹ برج|ناٹنگھم]]||10-8-1967 |-bgcolor="FFDDDD" |53||ٹیسٹ 623||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]]||24-8-1967 |-bgcolor="FFFFDD" |54||ٹیسٹ 647||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||21-2-1969 |-bgcolor="FFFFDD" |55||ٹیسٹ 649||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[ڈھاکہ اسٹیڈیم|ڈھاکہ]]||28-2-1969 |-bgcolor="FFFFDD" |56||ٹیسٹ 650||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||6-3-1969 |-bgcolor="FFFFDD" |57||ٹیسٹ 662||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||24-10-1969 |-bgcolor="FFDDDD" |58||ٹیسٹ 663||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک || نیوزی لینڈ ||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||30-10-1969 |-bgcolor="FFFFDD" |59||ٹیسٹ 665||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||برابر||[[ڈھاکہ اسٹیڈیم|ڈھاکہ]]||8-11-1969 |-bgcolor="FFFFDD" |60||ٹیسٹ 687||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|برمنگھم]]||3-6-1971 |-bgcolor="FFFFDD" |61||ٹیسٹ 688||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||17-6-1971 |-bgcolor="FFDDDD" |62||ٹیسٹ 689||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ہیڈنگلے اسٹیڈیم|لیڈز]]||8-7-1971 |-bgcolor="FFDDDD" |63||ٹیسٹ 704||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[ایڈیلیڈ اوول|ایڈیلیڈ]]||22-12-1972 |-bgcolor="FFDDDD" |64||ٹیسٹ 705||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|ملبورن]]||29-12-1972 |-bgcolor="FFDDDD" |65||ٹیسٹ 707||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]]||6-1-1973 |-bgcolor="FFFFDD" |66||ٹیسٹ 710||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[بیسن ریزرو|ویلنگٹن]]||2-2-1973 |-bgcolor="DDFFDD" |67||ٹیسٹ 712||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||پاکستان||[[یونیورسٹی اوول، ڈنیڈن|ڈنیڈن]]||7-2-1973 |-bgcolor="FFFFDD" |68||ٹیسٹ 713||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[ایڈن پارک|آکلینڈ]]||16-2-1973 |-bgcolor="FFFFDD" |69||ٹیسٹ 715||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||2-3-1973 |-bgcolor="FFFFDD" |70||ٹیسٹ 717||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیاز اسٹیڈیم]]||16-3-1973 |-bgcolor="FFFFDD" |71||ٹیسٹ 719||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||24-3-1973 |-bgcolor="FFFFDD" |72||ٹیسٹ 742||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[ہیڈنگلے اسٹیڈیم|لیڈز]]||25-7-1974 |-bgcolor="FFFFDD" |73||ٹیسٹ 743||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||8-8-1974 |-bgcolor="FFFFDD" |74||ٹیسٹ 744||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]]||22-8-1974 |-bgcolor="FFFFDD" |75||ٹیسٹ 756||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||15-2-1975 |-bgcolor="FFFFDD" |76||ٹیسٹ 759||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||1-3-1975 |-bgcolor="DDFFDD" |77||ٹیسٹ 782||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||9-10-1976 |-bgcolor="DDFFDD" |78||ٹیسٹ 783||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیاز اسٹیڈیم]]||23-10-1976 |-bgcolor="FFFFDD" |79||ٹیسٹ 784||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||30-10-1976 |-bgcolor="FFFFDD" |80||ٹیسٹ 789||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک||برابر||[[ایڈیلیڈ اوول|ایڈیلیڈ]]||24-12-1976 |-bgcolor="FFDDDD" |81||ٹیسٹ 790||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|ملبورن]]||1-1-1977 |-bgcolor="DDFFDD" |82||ٹیسٹ 792||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]]||14-1-1977 |-bgcolor="FFFFDD" |83||ٹیسٹ 797||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک||برابر||[[کنسنگٹن اوول|برج ٹاؤن]]||18-2-1977 |-bgcolor="FFDDDD" |84||ٹیسٹ 799||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک|| ویسٹ انڈیز ||[[کوئنز پارک اوول|پورٹ آف اسپین]]||4-3-1977 |-bgcolor="FFFFDD" |85||ٹیسٹ 801||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک||برابر||[[بؤردا|جارج ٹاؤن]]||18-3-1977 |-bgcolor="DDFFDD" |86||ٹیسٹ 802||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک||پاکستان||[[کوئنز پارک اوول|پورٹ آف اسپین]]||1-4-1977 |-bgcolor="FFDDDD" |87||ٹیسٹ 803||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک|| ویسٹ انڈیز ||[[سبینا پارک|کنگسٹن]]||15-4-1977 |-bgcolor="FFFFDD" |88||ٹیسٹ 810||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||14-12-1977 |-bgcolor="FFFFDD" |89||ٹیسٹ 813||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیاز اسٹیڈیم]]||2-1-1978 |-bgcolor="FFFFDD" |90||ٹیسٹ 815||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||18-1-1978 |-bgcolor="FFDDDD" |91||ٹیسٹ 825||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|برمنگھم]]||1-6-1978 |-bgcolor="FFDDDD" |92||ٹیسٹ 826||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||15-6-1978 |-bgcolor="FFFFDD" |93||ٹیسٹ 827||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[ہیڈنگلے اسٹیڈیم|لیڈز]]||29-6-1978 |-bgcolor="FFFFDD" |94||ٹیسٹ 831||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||16-10-1978 |-bgcolor="DDFFDD" |95||ٹیسٹ 832||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||27-10-1978 |-bgcolor="DDFFDD" |96||ٹیسٹ 833||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||14-11-1978 |-bgcolor="DDFFDD" |97||ٹیسٹ 844||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||پاکستان||[[لنکاسٹر پارک|کرائسٹ چرچ]]||2-2-1979 |-bgcolor="FFFFDD" |98||ٹیسٹ 847||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[مکلین پارک|نیپئر]]||16-2-1979 |-bgcolor="FFFFDD" |99||ٹیسٹ 848||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[ایڈن پارک|آکلینڈ]]||23-2-1979 |-bgcolor="DDFFDD" |100||ٹیسٹ 849||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|ملبورن]]||10-3-1979 |} === ٹیسٹ 101-200 === {| class="wikitable sortable" border="1" |- !scope="col" | میچ نمبر !scope="col" | ٹیسٹ نمبر !scope="col" width=150px | حریف !scope="col" width=100px| م/ب !scope="col" width=100px | نتیجہ !scope="col" | مقام !scope="col" | تاریخ آغاز |-bgcolor="FFDDDD" |101||ٹیسٹ 850||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]]||24-3-1979 |-bgcolor="FFFFDD" |102||ٹیسٹ 861||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[ایم چناسوامی اسٹیڈیم|بنگلور]]||21-11-1979 |-bgcolor="FFFFDD" |103||ٹیسٹ 863||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈیم|دہلی]]||4-12-1979 |-bgcolor="FFDDDD" |104||ٹیسٹ 865||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||بھارت||[[وانکھیڈے اسٹیڈیم|ممبئی]]||16-12-1979 |-bgcolor="FFFFDD" |105||ٹیسٹ 866||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[گرین پارک اسٹیڈیم|کانپور]]||25-12-1979 |-bgcolor="FFDDDD" |106||ٹیسٹ 869||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||بھارت||[[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم|چنئی]]||15-1-1980 |-bgcolor="FFFFDD" |107||ٹیسٹ 871||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[ایڈن گارڈنز|کولکتہ]]||29-1-1980 |-bgcolor="DDFFDD" |108||ٹیسٹ 876||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||27-2-1980 |-bgcolor="FFFFDD" |109||ٹیسٹ 878||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||6-3-1980 |-bgcolor="FFFFDD" |110||ٹیسٹ 879||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||18-3-1980 |-bgcolor="FFFFDD" |111||ٹیسٹ 886||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||24-11-1980 |-bgcolor="FFDDDD" |112||ٹیسٹ 888||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک || ویسٹ انڈیز ||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||8-12-1980 |-bgcolor="FFFFDD" |113||ٹیسٹ 890||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||22-12-1980 |-bgcolor="FFFFDD" |114||ٹیسٹ 892||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||برابر||[[ملتان کرکٹ اسٹیڈیم|ملتان]]||30-12-1980 |-bgcolor="FFDDDD" |115||ٹیسٹ 909||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]]||13-11-1981 |-bgcolor="FFDDDD" |116||ٹیسٹ 910||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[گابا|برسبین]]||27-11-1981 |-bgcolor="DDFFDD" |117||ٹیسٹ 913||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|ملبورن]]||11-12-1981 |-bgcolor="DDFFDD" |118||ٹیسٹ 923||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||5-3-1982 |-bgcolor="FFFFDD" |119||ٹیسٹ 925||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||14-3-1982 |-bgcolor="DDFFDD" |120||ٹیسٹ 927||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||22-3-1982 |-bgcolor="FFDDDD" |121||ٹیسٹ 931||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|برمنگھم]]||29-7-1982 |-bgcolor="DDFFDD" |122||ٹیسٹ 932||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||پاکستان||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||12-8-1982 |-bgcolor="FFDDDD" |123||ٹیسٹ 933||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ہیڈنگلے اسٹیڈیم|لیڈز]]||26-8-1982 |-bgcolor="DDFFDD" |124||ٹیسٹ 935||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||22-9-1982 |-bgcolor="DDFFDD" |125||ٹیسٹ 936||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||30-9-1982 |-bgcolor="DDFFDD" |126||ٹیسٹ 937||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||14-10-1982 |-bgcolor="FFFFDD" |127||ٹیسٹ 941||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||10-12-1982 |-bgcolor="DDFFDD" |128||ٹیسٹ 942||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||23-12-1982 |-bgcolor="DDFFDD" |129||ٹیسٹ 945||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||3-1-1983 |-bgcolor="DDFFDD" |130||ٹیسٹ 946||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیاز اسٹیڈیم]]||14-1-1983 |-bgcolor="FFFFDD" |131||ٹیسٹ 947||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||23-1-1983 |-bgcolor="FFFFDD" |132||ٹیسٹ 948||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||30-1-1983 |-bgcolor="FFFFDD" |133||ٹیسٹ 961||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[ایم چناسوامی اسٹیڈیم|بنگلور]]||14-9-1983 |-bgcolor="FFFFDD" |134||ٹیسٹ 962||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[گاندھی اسٹیڈیم|جالندھر]]||24-9-1983 |-bgcolor="FFFFDD" |135||ٹیسٹ 963||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[ودربھ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|ناگپور]]||5-10-1983 |-bgcolor="FFDDDD" |136||ٹیسٹ 966||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]]||11-11-1983 |-bgcolor="FFFFDD" |137||ٹیسٹ 969||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک||برابر||[[گابا|برسبین]]||25-11-1983 |-bgcolor="FFFFDD" |138||ٹیسٹ 970||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک||برابر||[[ایڈیلیڈ اوول|ایڈیلیڈ]]||9-12-1983 |-bgcolor="FFFFDD" |139||ٹیسٹ 973||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک||برابر||[[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|ملبورن]]||26-12-1983 |-bgcolor="FFDDDD" |140||ٹیسٹ 974||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]]||2-1-1984 |-bgcolor="DDFFDD" |141||ٹیسٹ 978||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||2-3-1984 |-bgcolor="FFFFDD" |142||ٹیسٹ 981||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||12-3-1984 |-bgcolor="FFFFDD" |143||ٹیسٹ 984||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||19-3-1984 |-bgcolor="FFFFDD" |144||ٹیسٹ 995||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||17-10-1984 |-bgcolor="FFFFDD" |145||ٹیسٹ 996||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||24-10-1984 |-bgcolor="DDFFDD" |146||ٹیسٹ 998||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||16-11-1984 |-bgcolor="DDFFDD" |147||ٹیسٹ 1000||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیاز اسٹیڈیم]]||25-11-1984 |-bgcolor="FFFFDD" |148||ٹیسٹ 1003||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||10-12-1984 |-bgcolor="FFFFDD" |149||ٹیسٹ 1009||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[بیسن ریزرو|ویلنگٹن]]||18-1-1985 |-bgcolor="FFDDDD" |150||ٹیسٹ 1010||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک|| نیوزی لینڈ ||[[ایڈن پارک|آکلینڈ]]||25-1-1985 |-bgcolor="FFDDDD" |151||ٹیسٹ 1012||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک|| نیوزی لینڈ ||[[یونیورسٹی اوول، ڈنیڈن|ڈنیڈن]]||9-2-1985 |-bgcolor="FFFFDD" |152||ٹیسٹ 1026||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||16-10-1985 |-bgcolor="DDFFDD" |153||ٹیسٹ 1027||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[جناح اسٹیڈیم، سیالکوٹ|سیالکوٹ]]||27-10-1985 |-bgcolor="DDFFDD" |154||ٹیسٹ 1028||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||7-11-1985 |-bgcolor="DDFFDD" |155||ٹیسٹ 1037||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[اسگیریا اسٹیڈیم|Kandy]]||23-2-1986 |-bgcolor="FFDDDD" |156||ٹیسٹ 1041||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک|| سری لنکا ||[[کولمبو کرکٹ کلب گراؤنڈ|Colombo (CCC)]]||14-3-1986 |-bgcolor="FFFFDD" |157||ٹیسٹ 1043||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||برابر||[[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم|کولمبو (پی ایس ایس)]]||22-3-1986 |-bgcolor="DDFFDD" |158||ٹیسٹ 1055||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||24-10-1986 |-bgcolor="FFDDDD" |159||ٹیسٹ 1056||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک || ویسٹ انڈیز ||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||7-11-1986 |-bgcolor="FFFFDD" |160||ٹیسٹ 1058||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||20-11-1986 |-bgcolor="FFFFDD" |161||ٹیسٹ 1066||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم|چنئی]]||3-2-1987 |-bgcolor="FFFFDD" |162||ٹیسٹ 1067||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[ایڈن گارڈنز|کولکتہ]]||11-2-1987 |-bgcolor="FFFFDD" |163||ٹیسٹ 1069||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[سوائی مان سنگھ اسٹیڈیم|Jaipur]]||21-2-1987 |-bgcolor="FFFFDD" |164||ٹیسٹ 1071||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[سردار پٹیل اسٹیڈیم|Ahmedabad]]||4-3-1987 |-bgcolor="DDFFDD" |165||ٹیسٹ 1073||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ایم چناسوامی اسٹیڈیم|بنگلور]]||13-3-1987 |-bgcolor="FFFFDD" |166||ٹیسٹ 1075||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|مانچسٹر]]||4-6-1987 |-bgcolor="FFFFDD" |167||ٹیسٹ 1076||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||18-6-1987 |-bgcolor="DDFFDD" |168||ٹیسٹ 1077||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ہیڈنگلے اسٹیڈیم|لیڈز]]||2-7-1987 |-bgcolor="FFFFDD" |169||ٹیسٹ 1078||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|برمنگھم]]||23-7-1987 |-bgcolor="FFFFDD" |170||ٹیسٹ 1079||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]]||6-8-1987 |-bgcolor="DDFFDD" |171||ٹیسٹ 1081||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||25-11-1987 |-bgcolor="FFFFDD" |172||ٹیسٹ 1083||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||7-12-1987 |-bgcolor="FFFFDD" |173||ٹیسٹ 1086||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||16-12-1987 |-bgcolor="DDFFDD" |174||ٹیسٹ 1095||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک||پاکستان||[[بؤردا|جارج ٹاؤن]]||2-4-1988 |-bgcolor="FFFFDD" |175||ٹیسٹ 1096||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک||برابر||[[کوئنز پارک اوول|پورٹ آف اسپین]]||14-4-1988 |-bgcolor="FFDDDD" |176||ٹیسٹ 1097||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک|| ویسٹ انڈیز ||[[کنسنگٹن اوول|برج ٹاؤن]]||22-4-1988 |-bgcolor="DDFFDD" |177||ٹیسٹ 1104||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||15-9-1988 |-bgcolor="FFFFDD" |178||ٹیسٹ 1105||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||23-9-1988 |-bgcolor="FFFFDD" |179||ٹیسٹ 1106||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||7-10-1988 |-bgcolor="FFFFDD" |180||ٹیسٹ 1115||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[بیسن ریزرو|ویلنگٹن]]||10-2-1989 |-bgcolor="FFFFDD" |181||ٹیسٹ 1116||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[ایڈن پارک|آکلینڈ]]||24-2-1989 |-bgcolor="FFFFDD" |182||ٹیسٹ 1127||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||15-11-1989 |-bgcolor="FFFFDD" |183||ٹیسٹ 1128||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||23-11-1989 |-bgcolor="FFFFDD" |184||ٹیسٹ 1130||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||1-12-1989 |-bgcolor="FFFFDD" |185||ٹیسٹ 1132||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[جناح اسٹیڈیم، سیالکوٹ|سیالکوٹ]]||9-12-1989 |-bgcolor="FFDDDD" |186||ٹیسٹ 1134||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|ملبورن]]||12-1-1990 |-bgcolor="FFFFDD" |187||ٹیسٹ 1135||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک||برابر||[[ایڈیلیڈ اوول|ایڈیلیڈ]]||19-1-1990 |-bgcolor="FFFFDD" |188||ٹیسٹ 1137||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک||برابر||[[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]]||3-2-1990 |-bgcolor="DDFFDD" |189||ٹیسٹ 1151||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||10-10-1990 |-bgcolor="DDFFDD" |190||ٹیسٹ 1152||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||18-10-1990 |-bgcolor="DDFFDD" |191||ٹیسٹ 1153||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||26-10-1990 |-bgcolor="DDFFDD" |192||ٹیسٹ 1154||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||15-11-1990 |-bgcolor="FFDDDD" |193||ٹیسٹ 1157||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک || ویسٹ انڈیز ||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||23-11-1990 |-bgcolor="FFFFDD" |194||ٹیسٹ 1158||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||6-12-1990 |-bgcolor="FFFFDD" |195||ٹیسٹ 1178||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[جناح اسٹیڈیم، سیالکوٹ|سیالکوٹ]]||12-12-1991 |-bgcolor="FFFFDD" |196||ٹیسٹ 1179||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[جناح اسٹیڈیم، گوجرانوالہ]]||20-12-1991 |-bgcolor="DDFFDD" |197||ٹیسٹ 1182||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||2-1-1992 |-bgcolor="FFFFDD" |198||ٹیسٹ 1189||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|برمنگھم]]||4-6-1992 |-bgcolor="DDFFDD" |199||ٹیسٹ 1190||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||پاکستان||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||18-6-1992 |-bgcolor="FFFFDD" |200||ٹیسٹ 1191||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|مانچسٹر]]||2-7-1992 |} === ٹیسٹ 201-300 === {| class="wikitable sortable" border="1" |- !scope="col" | میچ نمبر !scope="col" | ٹیسٹ نمبر !scope="col" width=150px | حریف !scope="col" width=100px| م/ب !scope="col" width=100px | نتیجہ !scope="col" | مقام !scope="col" | تاریخ آغاز |-bgcolor="FFDDDD" |201||ٹیسٹ 1192||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ہیڈنگلے اسٹیڈیم|لیڈز]]||23-7-1992 |-bgcolor="DDFFDD" |202||ٹیسٹ 1193||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||پاکستان||[[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]]||6-8-1992 |-bgcolor="DDFFDD" |203||ٹیسٹ 1207||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||پاکستان||[[سیڈون پارک|ہیملٹن]]||2-1-1993 |-bgcolor="FFDDDD" |204||ٹیسٹ 1220||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک|| ویسٹ انڈیز ||[[کوئنز پارک اوول|پورٹ آف اسپین]]||16-4-1993 |-bgcolor="FFDDDD" |205||ٹیسٹ 1221||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک|| ویسٹ انڈیز ||[[کنسنگٹن اوول|برج ٹاؤن]]||23-4-1993 |-bgcolor="FFFFDD" |206||ٹیسٹ 1222||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک||برابر||[[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ|St John's]]||1-5-1993 |-bgcolor="DDFFDD" |207||ٹیسٹ 1237||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||1-12-1993 |-bgcolor="DDFFDD" |208||ٹیسٹ 1240||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم|راولپنڈی]]||9-12-1993 |-bgcolor="FFFFDD" |209||ٹیسٹ 1241||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||16-12-1993 |-bgcolor="DDFFDD" |210||ٹیسٹ 1248||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ایڈن پارک|آکلینڈ]]||10-2-1994 |-bgcolor="DDFFDD" |211||ٹیسٹ 1249||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||پاکستان||[[بیسن ریزرو|ویلنگٹن]]||17-2-1994 |-bgcolor="FFDDDD" |212||ٹیسٹ 1251||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک|| نیوزی لینڈ ||[[لنکاسٹر پارک|کرائسٹ چرچ]]||24-2-1994 |-bgcolor="DDFFDD" |213||ٹیسٹ 1265||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم|کولمبو (پی ایس ایس)]]||9-8-1994 |- |||||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||منسوخ||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ|کولمبو (ایس ایس سی)]]||(18-8-1994) |-bgcolor="DDFFDD" |214||ٹیسٹ 1267||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[اسگیریا اسٹیڈیم|Kandy]]||26-8-1994 |-bgcolor="DDFFDD" |215||ٹیسٹ 1268||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||28-9-1994 |-bgcolor="FFFFDD" |216||ٹیسٹ 1269||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم|راولپنڈی]]||5-10-1994 |-bgcolor="FFFFDD" |217||ٹیسٹ 1273||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||1-11-1994 |-bgcolor="FFDDDD" |218||ٹیسٹ 1283||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]||بیرون ملک|| جنوبی افریقا ||[[وانڈررز اسٹیڈیم|Johannesburg]]||19-1-1995 |-bgcolor="FFDDDD" |219||ٹیسٹ 1285||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]||بیرون ملک|| زمبابوے ||[[ہرارے اسپورٹس کلب|ہرارے]]||31-1-1995 |-bgcolor="DDFFDD" |220||ٹیسٹ 1288||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]||بیرون ملک||پاکستان||[[کوئنز اسپورٹس کلب|Bulawayo]]||7-2-1995 |-bgcolor="DDFFDD" |221||ٹیسٹ 1290||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ہرارے اسپورٹس کلب|ہرارے]]||15-2-1995 |-bgcolor="DDFFDD" |222||ٹیسٹ 1304||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]||8-9-1995 |-bgcolor="FFDDDD" |223||ٹیسٹ 1305||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک || سری لنکا ||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||15-9-1995 |-bgcolor="FFDDDD" |224||ٹیسٹ 1306||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک || سری لنکا ||[[جناح اسٹیڈیم، سیالکوٹ|سیالکوٹ]]||22-9-1995 |-bgcolor="FFDDDD" |225||ٹیسٹ 1311||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[گابا|برسبین]]||9-11-1995 |-bgcolor="FFDDDD" |226||ٹیسٹ 1313||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[بیللیریو اوول|ہوبارٹ]]||17-11-1995 |-bgcolor="DDFFDD" |227||ٹیسٹ 1314||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]]||30-11-1995 |-bgcolor="DDFFDD" |228||ٹیسٹ 1316||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||پاکستان||[[لنکاسٹر پارک|کرائسٹ چرچ]]||8-12-1995 |-bgcolor="DDFFDD" |229||ٹیسٹ 1330||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||پاکستان||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||25-7-1996 |-bgcolor="FFFFDD" |230||ٹیسٹ 1331||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[ہیڈنگلے اسٹیڈیم|لیڈز]]||8-8-1996 |-bgcolor="DDFFDD" |231||ٹیسٹ 1332||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||پاکستان||[[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]]||22-8-1996 |-bgcolor="FFFFDD" |232||ٹیسٹ 1336||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]|| اندرون ملک ||برابر||[[شیخوپورہ اسٹیڈیم]]||17-10-1996 |-bgcolor="DDFFDD" |233||ٹیسٹ 1337||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||24-10-1996 |-bgcolor="FFDDDD" |234||ٹیسٹ 1339||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک || نیوزی لینڈ ||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||21-11-1996 |-bgcolor="DDFFDD" |235||ٹیسٹ 1342||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم|راولپنڈی]]||28-11-1996 |-bgcolor="FFFFDD" |236||ٹیسٹ 1366||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||برابر||[[آر پریماداسا اسٹیڈیم|Colombo (RPS)]]||19-4-1997 |-bgcolor="FFFFDD" |237||ٹیسٹ 1367||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||برابر||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ|کولمبو (ایس ایس سی)]]||26-4-1997 |-bgcolor="FFFFDD" |238||ٹیسٹ 1380||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم|راولپنڈی]]||6-10-1997 |-bgcolor="FFFFDD" |239||ٹیسٹ 1381||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[شیخوپورہ اسٹیڈیم]]||17-10-1997 |-bgcolor="FFDDDD" |240||ٹیسٹ 1382||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]|| اندرون ملک || جنوبی افریقا ||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||24-10-1997 |-bgcolor="DDFFDD" |241||ٹیسٹ 1384||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]||17-11-1997 |-bgcolor="DDFFDD" |242||ٹیسٹ 1389||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم|راولپنڈی]]||29-11-1997 |-bgcolor="DDFFDD" |243||ٹیسٹ 1391||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||6-12-1997 |-bgcolor="FFFFDD" |244||ٹیسٹ 1400||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]||بیرون ملک||برابر||[[وانڈررز اسٹیڈیم|Johannesburg]]||14-2-1998 |-bgcolor="DDFFDD" |245||ٹیسٹ 1403||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ|Durban]]||26-2-1998 |-bgcolor="FFDDDD" |246||ٹیسٹ 1406||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]||بیرون ملک|| جنوبی افریقا ||[[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|پورٹ الزبتھ]]||6-3-1998 |-bgcolor="FFFFDD" |247||ٹیسٹ 1408||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]||بیرون ملک||برابر||[[کوئنز اسپورٹس کلب|Bulawayo]]||14-3-1998 |-bgcolor="DDFFDD" |248||ٹیسٹ 1412||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ہرارے اسپورٹس کلب|ہرارے]]||21-3-1998 |-bgcolor="FFDDDD" |249||ٹیسٹ 1424||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک || آسٹریلیا ||[[راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم|راولپنڈی]]||1-10-1998 |-bgcolor="FFFFDD" |250||ٹیسٹ 1426||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]||15-10-1998 |-bgcolor="FFFFDD" |251||ٹیسٹ 1427||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||22-10-1998 |-bgcolor="FFDDDD" |252||ٹیسٹ 1430||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]|| اندرون ملک || زمبابوے ||[[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]||27-11-1998 |-bgcolor="FFFFDD" |253||ٹیسٹ 1432||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||10-12-1998 |-bgcolor="DDFFDD" |254||ٹیسٹ 1442||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم|چنئی]]||28-1-1999 |-bgcolor="FFDDDD" |255||ٹیسٹ 1443||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||بھارت||[[فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈیم|دہلی]]||4-2-1999 |-bgcolor="DDFFDD" |256||ٹیسٹ 1444||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ایڈن گارڈنز|کولکتہ]]||16-2-1999 |-bgcolor="FFFFDD" |257||ٹیسٹ 1447||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||4-3-1999 |-bgcolor="DDFFDD" |258||ٹیسٹ 1450||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[ڈھاکہ اسٹیڈیم|ڈھاکہ]]||12-3-1999 |-bgcolor="FFDDDD" |259||ٹیسٹ 1467||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[گابا|برسبین]]||5-11-1999 |-bgcolor="FFDDDD" |260||ٹیسٹ 1469||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[بیللیریو اوول|ہوبارٹ]]||18-11-1999 |-bgcolor="FFDDDD" |261||ٹیسٹ 1472||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]]||26-11-1999 |-bgcolor="FFDDDD" |262||ٹیسٹ 1485||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک || سری لنکا ||[[راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم|راولپنڈی]]||26-2-2000 |-bgcolor="FFDDDD" |263||ٹیسٹ 1487||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک || سری لنکا ||[[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]||5-3-2000 |-bgcolor="DDFFDD" |264||ٹیسٹ 1489||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||12-3-2000 |-bgcolor="FFFFDD" |265||ٹیسٹ 1494||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک||برابر||[[بؤردا|جارج ٹاؤن]]||5-5-2000 |-bgcolor="FFFFDD" |266||ٹیسٹ 1496||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک||برابر||[[کنسنگٹن اوول|برج ٹاؤن]]||18-5-2000 |-bgcolor="FFDDDD" |267||ٹیسٹ 1497||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک|| ویسٹ انڈیز ||[[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ|St John's]]||25-5-2000 |-bgcolor="DDFFDD" |268||ٹیسٹ 1499||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ|کولمبو (ایس ایس سی)]]||14-6-2000 |-bgcolor="DDFFDD" |269||ٹیسٹ 1501||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم|گال]]||21-6-2000 |-bgcolor="FFFFDD" |270||ٹیسٹ 1502||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||برابر||[[اسگیریا اسٹیڈیم|Kandy]]||28-6-2000 |-bgcolor="FFFFDD" |271||ٹیسٹ 1513||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||15-11-2000 |-bgcolor="FFFFDD" |272||ٹیسٹ 1518||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||29-11-2000 |-bgcolor="FFDDDD" |273||ٹیسٹ 1521||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||انگلستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||7-12-2000 |-bgcolor="DDFFDD" |274||ٹیسٹ 1533||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ایڈن پارک|آکلینڈ]]||8-3-2001 |-bgcolor="FFFFDD" |275||ٹیسٹ 1536||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[لنکاسٹر پارک|کرائسٹ چرچ]]||15-3-2001 |-bgcolor="FFDDDD" |276||ٹیسٹ 1540||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک|| نیوزی لینڈ ||[[سیڈون پارک|ہیملٹن]]||27-3-2001 |-bgcolor="FFDDDD" |277||ٹیسٹ 1546||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||17-5-2001 |-bgcolor="DDFFDD" |278||ٹیسٹ 1547||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||پاکستان||[[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|مانچسٹر]]||31-5-2001 |-bgcolor="DDFFDD" |279||ٹیسٹ 1560||[[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[ملتان کرکٹ اسٹیڈیم|ملتان]]||29-8-2001 |-bgcolor="DDFFDD" |280||ٹیسٹ 1584||[[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ڈھاکہ اسٹیڈیم|ڈھاکہ]]||9-1-2002 |-bgcolor="DDFFDD" |281||ٹیسٹ 1586||[[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ایم اے عزیز اسٹیڈیم|Chittagong]]||16-1-2002 |-bgcolor="DDFFDD" |282||ٹیسٹ 1587||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[شارجہ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|شارجہ]]||31-1-2002 |-bgcolor="DDFFDD" |283||ٹیسٹ 1588||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[شارجہ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|شارجہ]]||7-2-2002 |-bgcolor="FFDDDD" |284||ٹیسٹ 1592||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک || سری لنکا ||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||6-3-2002 |-bgcolor="DDFFDD" |285||ٹیسٹ 1600||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||1-5-2002 |-bgcolor="FFDDDD" |286||ٹیسٹ 1615||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک || آسٹریلیا ||[[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم|کولمبو (پی ایس ایس)]]||3-10-2002 |-bgcolor="FFDDDD" |287||ٹیسٹ 1617||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک || آسٹریلیا ||[[شارجہ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|شارجہ]]||11-10-2002 |-bgcolor="FFDDDD" |288||ٹیسٹ 1620||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک || آسٹریلیا ||[[شارجہ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|شارجہ]]||19-10-2002 |-bgcolor="DDFFDD" |289||ٹیسٹ 1625||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ہرارے اسپورٹس کلب|ہرارے]]||9-11-2002 |-bgcolor="DDFFDD" |290||ٹیسٹ 1627||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]||بیرون ملک||پاکستان||[[کوئنز اسپورٹس کلب|Bulawayo]]||16-11-2002 |-bgcolor="FFDDDD" |291||ٹیسٹ 1635||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]||بیرون ملک|| جنوبی افریقا ||[[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ|Durban]]||26-12-2002 |-bgcolor="FFDDDD" |292||ٹیسٹ 1637||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]||بیرون ملک|| جنوبی افریقا ||[[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ|کیپ ٹاؤن]]||2-1-2003 |-bgcolor="DDFFDD" |293||ٹیسٹ 1655||[[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||20-8-2003 |-bgcolor="DDFFDD" |294||ٹیسٹ 1657||[[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]||27-8-2003 |-bgcolor="DDFFDD" |295||ٹیسٹ 1658||[[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[ملتان کرکٹ اسٹیڈیم|ملتان]]||3-9-2003 |-bgcolor="DDFFDD" |296||ٹیسٹ 1664||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||17-10-2003 |-bgcolor="FFFFDD" |297||ٹیسٹ 1666||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||24-10-2003 |-bgcolor="FFFFDD" |298||ٹیسٹ 1676||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[سیڈون پارک|ہیملٹن]]||19-12-2003 |-bgcolor="DDFFDD" |299||ٹیسٹ 1677||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||پاکستان||[[بیسن ریزرو|ویلنگٹن]]||26-12-2003 |-bgcolor="FFDDDD" |300||ٹیسٹ 1693||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||بھارت||[[ملتان کرکٹ اسٹیڈیم|ملتان]]||28-3-2004 |} === ٹیسٹ 301 اور بعد === {| class="wikitable sortable" border="1" |- !scope="col" | میچ نمبر !scope="col" | ٹیسٹ نمبر !scope="col" width=150px | حریف !scope="col" width=100px| م/ب !scope="col" width=100px | نتیجہ !scope="col" | مقام !scope="col" | تاریخ آغاز |-bgcolor="DDFFDD" |301||ٹیسٹ 1695||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||5-4-2004 |-bgcolor="FFDDDD" |302||ٹیسٹ 1697||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||بھارت||[[راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم|راولپنڈی]]||13-4-2004 |-bgcolor="FFDDDD" |303||ٹیسٹ 1716||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک || سری لنکا ||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||20-10-2004 |-bgcolor="DDFFDD" |304||ٹیسٹ 1719||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||28-10-2004 |-bgcolor="FFDDDD" |305||ٹیسٹ 1726||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ|پرتھ]]||16-12-2004 |-bgcolor="FFDDDD" |306||ٹیسٹ 1729||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|ملبورن]]||26-12-2004 |-bgcolor="FFDDDD" |307||ٹیسٹ 1731||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]]||2-1-2005 |-bgcolor="FFFFDD" |308||ٹیسٹ 1738||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[پنجاب کرکٹ ایسوسی آئی ایس بندرا اسٹیڈیم|Mohali]]||8-3-2005 |-bgcolor="FFDDDD" |309||ٹیسٹ 1741||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||بھارت||[[ایڈن گارڈنز|کولکتہ]]||16-3-2005 |-bgcolor="DDFFDD" |310||ٹیسٹ 1743||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ایم چناسوامی اسٹیڈیم|بنگلور]]||24-3-2005 |-bgcolor="FFDDDD" |311||ٹیسٹ 1752||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک|| ویسٹ انڈیز ||[[کنسنگٹن اوول|برج ٹاؤن]]||26-5-2005 |-bgcolor="DDFFDD" |312||ٹیسٹ 1754||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک||پاکستان||[[سبینا پارک|کنگسٹن]]||3-6-2005 |-bgcolor="DDFFDD" |313||ٹیسٹ 1770||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[ملتان کرکٹ اسٹیڈیم|ملتان]]||12-11-2005 |-bgcolor="FFFFDD" |314||ٹیسٹ 1772||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||20-11-2005 |-bgcolor="DDFFDD" |315||ٹیسٹ 1774||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||29-11-2005 |-bgcolor="FFFFDD" |316||ٹیسٹ 1781||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||13-1-2006 |-bgcolor="FFFFDD" |317||ٹیسٹ 1782||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||برابر||[[اقبال اسٹیڈیم|فیصل آباد]]||21-1-2006 |-bgcolor="DDFFDD" |318||ٹیسٹ 1783||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||29-1-2006 |-bgcolor="FFFFDD" |319||ٹیسٹ 1794||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||برابر||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ|کولمبو (ایس ایس سی)]]||26-3-2006 |-bgcolor="DDFFDD" |320||ٹیسٹ 1796||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[اسگیریا اسٹیڈیم|Kandy]]||3-4-2006 |-bgcolor="FFFFDD" |321||ٹیسٹ 1809||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||برابر||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||13-7-2006 |-bgcolor="FFDDDD" |322||ٹیسٹ 1811||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|مانچسٹر]]||27-7-2006 |-bgcolor="FFDDDD" |323||ٹیسٹ 1813||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ہیڈنگلے اسٹیڈیم|لیڈز]]||4-8-2006 |-bgcolor="FFDDDD" |324||ٹیسٹ 1814||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]]||17-8-2006 |-bgcolor="DDFFDD" |325||ٹیسٹ 1815||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||11-11-2006 |-bgcolor="FFFFDD" |326||ٹیسٹ 1816||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||برابر||[[ملتان کرکٹ اسٹیڈیم|ملتان]]||19-11-2006 |-bgcolor="DDFFDD" |327||ٹیسٹ 1818||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||27-11-2006 |-bgcolor="FFDDDD" |328||ٹیسٹ 1828||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]||بیرون ملک|| جنوبی افریقا ||[[سپراسپورٹ پارک|Centurion]]||11-1-2007 |-bgcolor="DDFFDD" |329||ٹیسٹ 1829||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|پورٹ الزبتھ]]||19-1-2007 |-bgcolor="FFDDDD" |330||ٹیسٹ 1830||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]||بیرون ملک|| جنوبی افریقا ||[[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ|کیپ ٹاؤن]]||26-1-2007 |-bgcolor="FFDDDD" |331||ٹیسٹ 1843||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]|| اندرون ملک || جنوبی افریقا ||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||1-10-2007 |-bgcolor="FFFFDD" |332||ٹیسٹ 1844||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||8-10-2007 |-bgcolor="FFDDDD" |333||ٹیسٹ 1849||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||بھارت||[[فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈیم|دہلی]]||22-11-2007 |-bgcolor="FFFFDD" |334||ٹیسٹ 1850||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[ایڈن گارڈنز|کولکتہ]]||30-11-2007 |-bgcolor="FFFFDD" |335||ٹیسٹ 1852||[[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]]||بیرون ملک||برابر||[[ایم چناسوامی اسٹیڈیم|بنگلور]]||8-12-2007 |-bgcolor="FFFFDD" |336||ٹیسٹ 1909||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|کراچی]]||21-2-2009 |-bgcolor="FFFFDD" |337||ٹیسٹ 1912||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[قذافی اسٹیڈیم|لاہور]]||1-3-2009 |-bgcolor="FFDDDD" |338||ٹیسٹ 1921||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک|| سری لنکا ||[[گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم|گال]]||4-7-2009 |-bgcolor="FFDDDD" |339||ٹیسٹ 1924||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک|| سری لنکا ||[[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم|کولمبو (پی ایس ایس)]]||12-7-2009 |-bgcolor="FFFFDD" |340||ٹیسٹ 1927||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||برابر||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ|کولمبو (ایس ایس سی)]]||20-7-2009 |-bgcolor="FFDDDD" |341||ٹیسٹ 1934||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک|| نیوزی لینڈ ||[[یونیورسٹی اوول، ڈنیڈن|ڈنیڈن]]||24-11-2009 |-bgcolor="DDFFDD" |342||ٹیسٹ 1938||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||پاکستان||[[بیسن ریزرو|ویلنگٹن]]||3-12-2009 |-bgcolor="FFFFDD" |343||ٹیسٹ 1940||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[مکلین پارک|نیپئر]]||11-12-2009 |-bgcolor="FFDDDD" |344||ٹیسٹ 1943||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|ملبورن]]||26-12-2009 |-bgcolor="FFDDDD" |345||ٹیسٹ 1945||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ|سڈنی]]||3-1-2010 |-bgcolor="FFDDDD" |346||ٹیسٹ 1947||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]||بیرون ملک|| آسٹریلیا ||[[بیللیریو اوول|ہوبارٹ]]||14-1-2010 |-bgcolor="DDFFDD" |347||ٹیسٹ 1963||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||13-7-2010 |-bgcolor="FFDDDD" |348||ٹیسٹ 1965||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ÷|| آسٹریلیا ||[[ہیڈنگلے اسٹیڈیم|لیڈز]]||21-7-2010 |-bgcolor="FFDDDD" |349||ٹیسٹ 1967||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ٹرینٹ برج|ناٹنگھم]]||29-7-2010 |-bgcolor="FFDDDD" |350||ٹیسٹ 1969||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|برمنگھم]]||6-8-2010 |-bgcolor="DDFFDD" |351||ٹیسٹ 1970||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||پاکستان||[[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]]||18-8-2010 |-bgcolor="FFDDDD" |352||ٹیسٹ 1971||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||26-8-2010 |-bgcolor="FFFFDD" |353||ٹیسٹ 1976||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|دبئی]]||12-11-2010 |-bgcolor="FFFFDD" |354||ٹیسٹ 1979||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم|ابوظبی]]||20-11-2010 |-bgcolor="DDFFDD" |355||ٹیسٹ 1990||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||پاکستان||[[سیڈون پارک|ہیملٹن]]||7-1-2011 |-bgcolor="FFFFDD" |356||ٹیسٹ 1991||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]||بیرون ملک||برابر||[[بیسن ریزرو|ویلنگٹن]]||15-1-2011 |-bgcolor="FFDDDD" |357||ٹیسٹ 1992||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک|| ویسٹ انڈیز ||[[پروویڈنس اسٹیڈیم|Providence]]||12-5-2011 |-bgcolor="DDFFDD" |358||ٹیسٹ 1993||[[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]]||بیرون ملک||پاکستان||[[وارنر پارک اسپورٹنگ کمپلیکس|Basseterre]]||20-5-2011 |-bgcolor="DDFFDD" |359||ٹیسٹ 2006||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]||بیرون ملک||پاکستان||[[کوئنز اسپورٹس کلب|Bulawayo]]||1-9-2011 |-bgcolor="FFFFDD" |360||ٹیسٹ 2009||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم|ابوظبی]]||18-10-2011 |-bgcolor="DDFFDD" |361||ٹیسٹ 2011||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|دبئی]]||26-10-2011 |-bgcolor="FFFFDD" |362||ٹیسٹ 2014||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[شارجہ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|شارجہ]]||3-11-2011 |-bgcolor="DDFFDD" |363||ٹیسٹ 2022||[[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم|Chittagong]]||9-12-2011 |-bgcolor="DDFFDD" |364||ٹیسٹ 2024||[[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]]||بیرون ملک||پاکستان||[[شیر بنگلہ نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|ڈھاکہ]]||17-12-2011 |-bgcolor="DDFFDD" |365||ٹیسٹ 2030||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|دبئی]]||17-1-2012 |-bgcolor="DDFFDD" |366||ٹیسٹ 2032||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم|ابوظبی]]||25-1-2012 |-bgcolor="DDFFDD" |367||ٹیسٹ 2034||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|دبئی]]||3-2-2012 |-bgcolor="FFDDDD" |368||ٹیسٹ 2046||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک|| سری لنکا ||[[گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم|گال]]||22-6-2012 |-bgcolor="FFFFDD" |369||ٹیسٹ 2047||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||برابر||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ|کولمبو (ایس ایس سی)]]||30-6-2012 |-bgcolor="FFFFDD" |370||ٹیسٹ 2048||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||برابر||[[پالیکیلے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|پالیکیلے]]||8-7-2012 |-bgcolor="FFDDDD" |371||ٹیسٹ 2072||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]||بیرون ملک|| جنوبی افریقا ||[[وانڈررز اسٹیڈیم|Johannesburg]]||1-2-2013 |-bgcolor="FFDDDD" |372||ٹیسٹ 2073||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]||بیرون ملک|| جنوبی افریقا ||[[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ|کیپ ٹاؤن]]||14-2-2013 |-bgcolor="FFDDDD" |373||ٹیسٹ 2075||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]||بیرون ملک|| جنوبی افریقا ||[[سپراسپورٹ پارک|Centurion]]||22-2-2013 |-bgcolor="DDFFDD" |374||ٹیسٹ 2095||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]||بیرون ملک||پاکستان||[[ہرارے اسپورٹس کلب|ہرارے]]||3-9-2013 |-bgcolor="FFDDDD" |375||ٹیسٹ 2096||[[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]]||بیرون ملک|| زمبابوے ||[[ہرارے اسپورٹس کلب|ہرارے]]||10-9-2013 |-bgcolor="DDFFDD" |376||ٹیسٹ 2098||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم|ابوظبی]]||14-10-2013 |-bgcolor="FFDDDD" |377||ٹیسٹ 2100||[[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]]|| اندرون ملک || جنوبی افریقا ||[[دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|دبئی]]||23-10-2013 |-bgcolor="FFFFDD" |378||ٹیسٹ 2112||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||برابر||[[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم|ابوظبی]]||31-12-2013 |-bgcolor="FFDDDD" |379||ٹیسٹ 2114||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک || سری لنکا ||[[دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|دبئی]]||8-1-2014 |-bgcolor="DDFFDD" |380||ٹیسٹ 2115||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[شارجہ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|شارجہ]]||16-1-2014 |-bgcolor="FFDDDD" |381||ٹیسٹ 2133||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک|| سری لنکا ||[[گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم|گال]]||6-8-2014 |-bgcolor="FFDDDD" |382||ٹیسٹ 2136||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک|| سری لنکا ||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ|کولمبو (ایس ایس سی)]]||14-8-2014 |-bgcolor="DDFFDD" |383||ٹیسٹ 2140||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|دبئی]]||22-10-2014 |-bgcolor="DDFFDD" |384||ٹیسٹ 2142||[[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم|ابوظبی]]||30-10-2014 |-bgcolor="DDFFDD" |385||ٹیسٹ 2144||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم|ابوظبی]]||9-11-2014 |-bgcolor="FFFFDD" |386||ٹیسٹ 2146||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک ||برابر||[[دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|دبئی]]||17-11-2014 |-bgcolor="FFDDDD" |387||ٹیسٹ 2147||[[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]]|| اندرون ملک || نیوزی لینڈ ||[[شارجہ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|شارجہ]]||26-11-2014 |-bgcolor="FFFFDD" |388||ٹیسٹ 2159||[[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]]||بیرون ملک||برابر|| [[شیخ ابو ناصر اسٹیڈیم|کھلنا]]||28-04-2015 |-bgcolor="DDFFDD" |389||ٹیسٹ 2161||[[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]]||بیرون ملک||پاکستان||[[شیر بنگلہ نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|ڈھاکہ]]||6-5-2015 |-bgcolor="DDFFDD" |390||ٹیسٹ 2167||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم|گال]]||17-6-2015 |-bgcolor="FFDDDD" |391||ٹیسٹ 2168||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک|| سری لنکا ||[[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم|کولمبو (پی ایس ایس)]]||25-6-2015 |-bgcolor="DDFFDD" |392||ٹیسٹ 2169||[[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]]||بیرون ملک||پاکستان||[[پالیکیلے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|پالیکیلے]]||3-7-2015 |-bgcolor="FFFFDD" |393||ٹیسٹ 2180||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||برابر||[[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم|ابوظبی]]||13-10-2015 |-bgcolor="DDFFDD" |394||ٹیسٹ 2183||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم|دبئی]]||22-10-2015 |-bgcolor="DDFFDD" |395||ٹیسٹ 2184||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]|| اندرون ملک ||پاکستان||[[شارجہ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|شارجہ]]||1-11-2015 |-bgcolor="DDFFDD" |396||ٹیسٹ 2206||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||پاکستان||[[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]]||14-7-2016 |-bgcolor="FFDDDD" |397||ٹیسٹ 2208||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|مانچسٹر]]||22-7-2016 |-bgcolor="FFDDDD" |398||ٹیسٹ 2212||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||انگلستان||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|برمنگھم]]||3-8-2016 |-bgcolor="DDFFDD" |399||ٹیسٹ 2216||[[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلستان]]||بیرون ملک||پاکستان||[[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]]||11-8-2016 |} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{ٹیسٹ کرکٹ میچ}} [[زمرہ:بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان]] [[زمرہ:پاکستانی کرکٹ کی فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ میچوں کی فہرستیں]] ro10v111r77031x9qk8a0suwiitb8c5 پاکستانی صحافیوں کی فہرست 0 509968 5140718 5139318 2022-08-27T15:00:31Z کامران اعظم سوہدروی 109471 wikitext text/x-wiki یہ فہرست [[پاکستانی قوم|پاکستانی]] [[صحافی|صحافت]] سے وابستہ شخصیات کی ہے۔احمد زین الدین {{compact ToC|side=yes|top=yes|num=yes}} == فہرست == === آ === * [[آردیشر کاؤسجی]] * [[آغا سلیم]] * [[آغا شورش کاشمیری]] * [[آغا مسعود حسین]] * [[آفتاب اقبال]] * [[آغا بابر]] * [[آصف جیلانی]] * [[آغا عمیر ناصر]] === ا === * * ابوالحسن علی * [[ابوعلیحہ]] * [[احسان سہگل]] * [[احفاظ الرحمان]] * [[احمد بشیر]] * [[احمد علی خان]] * [[اختر مرزا]] * [[اختر پیامی]] * [[ادریس آزاد]] * [[ارشاد احمد حقانی]] * [[اسرار بھائی]] * [[اشرف صبوحی]] * [[اقبال خورشید]] * [[اقرارالحسن]] * [[الطاف حسین (صحافی)]] * [[الطاف گوہر]] * [[امیر حمزہ]] * [[امیر علی خان]] * [[انصار عباسی]] * [[انور پیرزادہ]] * انورشاہ * [[اوریا مقبول جان]] * [[ایاز امیر]] * [[ایلس فیض]] * [[ایم بی نقوی]] * [[اے بی ایس جعفری]] * [[اظہر غوری]] * [[ارشاد حیدر زیدی]] * [[احمد صابر چغتائی]] * [[احسان بھٹی]] === ب === * [[وقار بابر مغل]] * [[باری علیگ]] * [[برہان جاوید]] * [[بابر بٹ]] === پ === * [[پروین سجل]] === ت === * [[تاج حیدر]] * [[تجمل حسین انجم]] === ج === * [[جاوید جبار]] * [[جاوید چوہدری]] * [[جنید سلیم]] * [[جوہر میر]] * [[جمیل سراج]] === ح === * [[حامد میر]] * [[حسن نثار]] * [[حلیم بروہی]] * [[حمزہ حسن شیخ]] * [[حمید نظامی]] * [[حسنین اخلاق]] === خ === * [[خالد اقبال یاسر]] * [[خالد حسن]] * [[خرم سہیل]] === د === * [[دین محمد وفائی]] === ر === * [[رؤف پاریکھ]] * [[رؤف کلاسرا]] * [[رئیس احمد جعفری]] * [[رئیس امروہوی]] * [[رحمت عزیز چترالی]] * [[رحیم اللہ یوسفزئی]] * [[رحیم داد خان مولائی شیدائی]] * [[رضا علی عابدی]] * [[رضا ہمدانی]] * [[رفیع اللہ میاں]] * [[ریحام خان]] === ز === * [[زاہدہ حنا]] * [[زوار کامریڈ]] === س === * [[سیف اللہ حفیظ]] * [[سلیم صافی]] * [[سنیعہ حسین]] * [[سومی علی]] * [[سہیل وڑائچ]] * [[سید سردار احمد پیرزادہ]] * [[سید قاسم محمود]] * [[سید اطہر علی ہاشمی]] * [[سید علی رضا نقوی]] * [[سعدیہ افضال]] === ش === * [[شاہد مسعود]] * [[شاہنواز فاروقی]] * [[شرمین عبید چنائے]] * [[شیخ عبد المجید سندھی]] * [[شیخ نور محمد]] * [[شیری رحمان]] * [[شاہ ولی اللہ جنیدی]] * [[شیر افضل بٹ]] * [[شاہد خان (صحافی)]] * [[شبیر ڈوگر]] === ص === * [[صبیح الدین غوثی]] === ض === * [[ضلع سوات]] * [[ضمیر نیازی]] * [[ضیاء الدین احمد سلہری]] * [[ضیاء شاہد]] === ط === * [[طاہر مرزا]] === ظ === * [[ظفر علی خان]] * [[ظہیر احمد بابر]] === ع === * [[عارف محمود کسانہ]] * [[عارف نظامی]] * [[عبد القادر (مسلمان رہنما)]] * [[عبدالشکور گورائیہ]] * [[عبیدالرحمٰن]] * [[عزیز کنگرانی]] * [[عطاء الحق قاسمی]] * [[علی سفیان آفاقی]] * [[علیم احمد]] * [[عنایت اللہ التمش]] * [[عنایت اللہ فیضی]] * [[عمران ریاض خان]] * [[عظیم گوہر]] === غ === * [[غلام حسن شاہ کاظمی]] * [[غلام حسین شاد]] * [[غلام مرتضیٰ باجوہ]] === ف === * [[فاروق قیصر]] * [[فاطمہ بھٹو]] * [[فرخ شہباز وڑائچ]] * [[فضل حسین اعوان]] * [[فیاض حمیدی]] * [[فوزیہ غنی]] === م === * [[ماریہ میمن]] * ملک مزمل عبا س جانگلہ * [[ماہر القادری]] * [[مبشر حسن]] * [[مبشر لقمان]] * [[مجید نظامی]] * [[محمد آصف شاہد]] * [[محمد رفیق مانگٹ]] * [[محمد شفیع چترالی]] * [[محمد عبیداللہ علوی]] * [[محمد غیور]] * [[محمد فاروق]] * [[محمد ہارون عباس|محمد ہارون]] * محمود الرشید حدوٹی * [[مطلوب الحسن سید]] * [[مظفر بخاری]] * [[مظہر عباس]] * [[ملک برکت علی]] * [[ملک محبوب الرسول قادری]] * [[منصور آفاق]] * [[منو بھائی]] * [[منہاج برنا]] * [[مولا بخش کشتہ امرتسری]] * [[مہدی حسن (پاکستانی صحافی)|مہدی حسن]] * [[مہر بخاری]] * [[میر شکیل الرحمن]] * [[میرخلیل الرحمٰن]] * [[میاں محمد ندیم]] * [[محبوب چوہدری]] ===ن=== * [[نسیم شاد]] * [[نجم سیٹھی]] * [[احمد ندیم قاسمی]] * [[نصیر سومرو]] * [[نعمت اللّٰہ متعثر]] * [[ناصر حسین سندھو]] * [[مہر عبدالمتین]] * [[مخدوم حسین زیدی]] * [[ناصر بیگ چغتائی]] * [[مجیب الرحمن شامی]] * [[ندیم سلیمی]] * [[ندیم نظر]] === و === * [[وجاہت سعید خان]] * [[وزیر آغا]] * [[وسیم تارڑ]] === ہ === * [[ہما میر]] === گ === * [[گل حمید بھٹی]] * [[گل نواز خاکی]] === ی === * [[یاسر پیر زادہ]] == مزید دیکھیے == {{portal|سوانح حیات|صحافت|فہرستیں|پاکستان|ٹیلی ویژن}} * [[پاکستانی شخصیات کی فہرستیں]] * [[احمد ز؛ین الدین]] * [[نثار عثمانی]] * [[زابر سعید بدر]] {{پاکستانی شخصیات کی فہرستیں}} [[زمرہ:پاکستانی شخصیات کی فہرستیں بلحاظ پیشہ]] [[زمرہ:پاکستانی صحافی|@]] [[زمرہ:صحافیوں کی فہرستیں|پاکستانی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 8pb2iojceypk7paytib5wynp59p12tm صارف:Tahir mq/مضامین/عمارات 2 518732 5141452 5133808 2022-08-28T10:20:16Z Tahir mq 19745 /* عمارات ۵ */ wikitext text/x-wiki {{صارف:Tahir mq/بالا}} {{صارف:Tahir mq/مضامین/جدول}} == عمارات ۱ == {{colbegin|3}} * [[برج مملکت]] * [[آغا خان محل]] * [[چراغاں محل]] * [[بےلربیئی محل]] * [[تھیوبالڈس ہاؤس]] * [[قلعہ]] * [[قلعہ بندی]] * [[کونسیغجیری]] * [[پونٹافریکٹ قلعہ]] * [[شالیمار باغ، سرینگر]] * [[ونچیسٹر کیسل]] * [[نولکھا (رڈیارڈ کپلنگ کا گھر)]] * [[دبئی بین الاقوامی ہوائی اڈا]] * [[شاپنگ مال]] * [[سکھ فن تعمیر]] * [[رام نگر قلعہ]] * [[بیومونٹ محل]] * [[نیوآرک قلعہ، ناٹنگھمشائر]] * [[برکلی قلعہ]] * [[محل]] * [[قصر (ہسپانیہ)]] * [[قصبہ (ہسپانیہ)]] * [[اولڈ منسٹر، ونچیسٹر]] * [[نیو منسٹر، ونچیسٹر]] * [[ہائڈ ایبی]] * [[نیو منسٹر، ونچیسٹر]] * [[ہائڈ ایبی]] * [[ریاستہائے متحدہ کیپٹل]] * [[قومی کتب خانہ آذربائیجان]] * [[قومی کتب خانہ پاکستان]] * [[ایوان صدر پاکستان]] * [[مقبرہ انارکلی]] * [[رام باغ محل]] * [[مقبرہ دائی انگہ]] * [[دائی انگہ مسجد]] * [[دیوان خاص (قلعہ لاہور)]] * [[بدهو کا مقبره]] * [[جنرل پوسٹ آفس، لاہور]] * [[قومی عجائب گھر برائے سائنس و ٹیکنالوجی، لاہور]] * [[پنجاب پبلک لائبریری، لاہور]] * [[دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری]] * [[الحمرا آرٹس کونسل]] * [[شاہی حمام]] * [[ایکسپو سینٹر لاہور]] * [[مال آف لاہور]] * [[والمیکی مندر]] * [[سر گنگا رام ہسپتال (پاکستان)]] * [[شیخ زاید ہسپتال]] * [[اتفاق ہسپتال]] * [[لاہور جنرل ہسپتال]] * [[پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی]] * [[کمبائنڈ ملٹری اسپتال]] * [[لیڈی ویلینگڈن ہسپتال]] * [[لیڈی ایچیسن ہسپتال]] * [[شاه جمال درگاه]] * [[درگاه]] * [[مقبره خالد وليد]] * [[واپڈا ہسپتال]] * [[جھروکا]] * [[چھجا]] * [[صحن]] * [[لیوان]] * [[کوچہ]] * [[تکیہ (مذہبی مقام)]] * [[کارروان سرائے]] * [[رائے ونڈ مسجد]] * [[ایمپوریم مال]] * [[فورٹریس اسکوائر]] * [[قلعہ دوشیزہ]] * [[شروان شاہان محل]] * [[رومی دروازہ]] * [[لا مارٹنیری لکھنؤ]] * [[دلکشا کوٹھی]] * [[چھتری (فن تعمیر)]] * [[قیصر باغ]] {{colend}} == عمارات ۲ == {{colbegin|3}} * [[شاہ جہاں مسجد، ووکنگ]] * [[خوش باغ]] * [[لودھی باغ]] * [[جنتر منتر، دہلی]] * [[دہلی کا آہنی ستوں]] * [[جناح کنونشن سینٹر]] * [[اسلام آباد سرینا ہوٹل]] * [[سابرمتی آشرم]] * [[ایرانی فن تعمیر]] * [[وکٹوریہ میموریل، کولکاتا]] * [[ہاوڑہ پل]] * [[ودیاساگر پل]] * [[برلا مندر، حیدرآباد]] * [[آلما پل]] * [[نکوسیا کی دیواریں]] * [[بیوک خان]] * [[حضوری باغ بارہ دری]] * [[بارہ دری]] * [[ہند-اسلامی طرز تعمیر]] * [[وزیر خان چوک]] * [[چٹا دروازہ]] * [[دینا ناتھ کا کنواں]] * [[حویلی]] * [[نو نہال سنگھ حویلی]] * [[شاہی عید گاہ مسجد]] * [[داخلی ہوائی اڈا]] * [[دیوان (مغل فن تعمیر)]] * [[دیوان ہمایوں]] * [[آئیا تریادہ خانقاہ]] * [[باب مکہ]] * [[ترکی حمام]] * [[پاکستانی فن تعمیر]] * [[سیموئیل بیکٹ پل]] * [[کنونشن سینٹر ڈبلن]] * [[او کونل پل]] * [[کالج گرین]] * [[مینشن ہاؤس، ڈبلن]] * [[سٹی ہال، ڈبلن]] * [[حکومتی عمارات (آئرلینڈ)]] * [[نیلسن ستون]] * [[جنرل پوسٹ آفس، ڈبلن]] * [[مسجد نبوی کی چھتریاں]] * [[بلینچرڈس ٹاؤن سینٹر]] * [[لفی ویلی شاپنگ سینٹر]] * [[ڈنڈرم ٹاؤن سینٹر]] * [[سنے ورلڈ ڈبلن]] * [[اندرونی (فن تعمیر)]] * [[گلاب دیوی چیسٹ ہسپتال]] * [[روزی ہیکیٹ پل]] * [[بورڈ گاش انرجی تھیٹر]] * [[دی اولڈ بیل، ہرلی]] * [[دی اولڈ بیل، مالمزبیری]] * [[ٹیمپل بار، لندن]] * [[لندن دیوار]] * [[زنانہ (فن تعمیر)]] * [[فاطمہ میموریل ہسپتال]] * [[فاروق ہسپتال]] * [[راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی]] * [[کلکتہ ہائی کورٹ]] * [[ورلڈ کپ پل]] * [[پاک چین دوستی ہسپتال]] * [[نشتر ہسپتال]] * [[واپڈا ہاؤس]] * [[قلعہ مرقب]] * [[دروازہ کیرینیہ]] * [[دروازہ فاماگوستا]] * [[لیڈرا پیلس ہوٹل]] * [[فانیرومینی چوک]] * [[لیوینتیس میونسپل میوزیم نکوسیا]] * [[سلیمیہ مسجد، نکوسیا]] * [[قبرص عجائب گھر]] * [[درویش پاشا مینشن]] * [[لوزنیان ہاؤس]] * [[لیوینتیس گیلری]] * [[قبرص یونیورسٹی]] {{colend}} == عمارات ۳ == {{colbegin|3}} * [[نیکوسیا یونیورسٹی]] * [[اوپن یونیورسٹی آف سائپرس]] * [[فریڈرک یونیورسٹی]] * [[جامعہ مشرق قریب]] * [[بحیرہ روم کارپاسیا یونیورسٹی]] * [[نئی جمعہ مسجد]] * [[سلطان محمد فاتح مسجد]] * [[سر گنگا رام ہسپتال (بھارت)]] * [[چاختیتسے قلعہ]] * [[احسان منزل]] * [[نیکوسیا آبراہ]] * [[حاجیگیورگاکیس کورنیسیوس مینشن]] * [[قدرتی تاریخ کا قبرصی عجائب گھر]] * [[وان ورلڈ پینز ہال]] * [[مولوی تکیہ عجائب گھر]] * [[شاکولاس ٹاور]] * [[صدر اسقف کا محل، نیکوسیا]] * [[نیکوسیا میونسپل گارڈنز]] * [[قشلہ جدہ]] * [[مدرسہ (اسلام)]] * [[قلعہ دیو]] * [[دروازہ شہر]] * [[دیدبان]] * [[جدہ علم چوب]] * [[مشربیہ]] * [[جدہ مینارہ نور]] * [[بیت نصیف]] * [[باب الصبہ (فصیل جدہ)]] * [[باب شریف (فصیل جدہ)]] * [[باب المدینہ (فصیل جدہ)]] * [[باب المغاربہ (فصیل جدہ)]] * [[باب النافعہ (فصیل جدہ)]] * [[باب جدید (فصیل جدہ)]] * [[باب صریف (فصیل جدہ)]] * [[باب مکہ (فصیل جدہ)]] * [[شیخ اسد قبرستان]] * [[شیخ اسد قبرستان]] * [[جدہ ٹی وی ٹاور]] * [[سانئوان پل]] * [[دونگژیمین]] * [[فصیل جدہ]] * [[بیدی محل]] * [[اموی محل]] * [[صحرائی قلعے]] * [[عبدلی منصوبہ]] * [[معبد ہرقل (عمان)]] * [[رغدان علم چوب]] * [[رومی تھیٹر (عمان)]] * [[عبدون پل]] * [[اردن عجائب گھر]] * [[اموی حوض (عمان)]] * [[نبی محمد عجائب گھر]] * [[اردن لوک ورثہ عجائب گھر]] * [[شاہی گاڑیوں کا عجائب گھر]] * [[یادگار شہدا (عمان)]] * [[اطفال اردن عجائب گھر]] * [[اردن آثاریاتی عجائب گھر]] * [[اردن قومی فنون لطیفہ گیلری]] * [[پارلیمانی زندگی عجائب گھر]] * [[اقبال منزل]] * [[سلطان عبد الصمد عمارت]] * [[شاہی سلنگور کلب]] * [[استانا نگارا، جالان توانکو عبد الحلیم]] * [[کوالا لمپور ٹاور]] * [[قومی یادگار (ملائیشیا)]] * [[ملائیشیائی ایوان پارلیمان]] * [[پردانا نباتیاتی باغات]] * [[کوالا لمپور برڈ پارک]] * [[اسلامی فنون عجائب گھر ملائیشیا]] * [[قومی عجائب گھر (ملائیشیا)]] * [[اکویریا کے ایل سی سی]] * [[برجایا ٹائمز اسکوائر]] * [[کے ایل سی سی پارک]] * [[تیتیوانگسا جھیل باغات]] * [[دیابومی کمپلیکس]] {{colend}} == عمارات ۴ == {{colbegin|3}} * [[ایکسچینج 106]] * [[بورسا ملائیشیا]] * [[دیوان فلہارمونک پیٹروناس]] * [[یلدز محل]] * [[میڈن ٹاور]] * [[قسطنطنیہ کا گھڑ دوڑ کا میدان]] * [[ترکی اور اسلامی فنون عجائب گھر]] * [[والنس آبراہ]] * [[پیکیجز مال]] * [[قسطنطنیہ کی دیواریں]] * [[قسطنطین کا ستون]] * [[کیپیٹل شاپنگ سینٹر]] * [[ریزیڈینسی، لکھنؤ]] * [[باب المردوم]] * [[پولبیگ مینارہ نور]] * [[عظیم جنوبی دیوار]] * [[10 ڈاؤننگ اسٹریٹ]] * [[رائل البرٹ ہال]] * [[رامگھڑیا بونگا]] * [[گردوارہ شہید بھائی تارو سنگھ]] * [[گردوارہ بیری صاحب]] * [[گردوارہ لال کھوئی]] * [[گردوارہ شہید گنج سنگھ سنگھانیہ]] * [[مسجد ہندان]] * [[گردوارہ صاحب کلانگ]] * [[نانک دربار گردوارہ]] * [[مرکزی سکھ گردوارہ]] * [[ماکیندو گردوارہ]] * [[خالصہ دیوان گردوارہ]] * [[گردوارہ نانک شاہی]] * [[گردوارہ کارتے پروان]] * [[گر سکھ گردوارہ]] * [[قلعہ انقرہ]] * [[گینچلک پارک]] * [[اتاکولے]] * [[انیت قبر]] * [[کزیلے اسکوائر]] * [[آگستس اور روم کا مندر]] * [[خدائی آگستس کے اعمال]] * [[اناطولی تہذیبوں کا عجائب گھر]] * [[گوکسو پارک]] * [[انقرہ ایرینا]] * [[ریاستی فن اور مجسمہ عجائب گھر]] * [[محمد عاکف ارصوی ادبیات عجائب گھر کتب خانہ]] * [[چینگل خان رحمی ایم کوچ عجائب گھر]] * [[انقرہ کے رومی حمام]] * [[اتاترک فاریسٹ فارم اور چڑیا گھر]] * [[صدارتی کمپلیکس (ترکی)]] * [[فتح کی یادگار (انقرہ)]] * [[انقرہ ایتھنوگرافی عجائب گھر]] * [[پمبہ کوشک]] * [[ایرمتان آثار قدیمہ اور فنون عجائب گھر]] * [[اتاترک میوزیم مینشن]] * [[میٹو سائنس اور ٹیکنالوجی عجائب گھر]] * [[اینڈریو کارنیگی مینشن]] * [[جولین کا ستون]] * [[سولوخان]] * [[غرناطہ کا شاہی چیپل]] * [[القصبہ الحمرا]] * [[شیروں کا صحن]] * [[صحن حنا]] * [[مشور]] * [[کارلوس خامس کا محل]] * [[یوسف ثالث کا محل]] * [[جزوی محل]] * [[برج محبوس]] * [[تھرمی]] * [[کالدیریم]] * [[کاستیلو سفورزیسکو]] * [[میلان کی دیواریں]] * [[چیئرمین ماؤ یادگار ہال]] * [[چین کا قومی عجائب گھر]] * [[عوامی ہیروز کی یادگار]] * [[تیانانمین چوک]] * [[گوانگآنمین]] {{colend}} == عمارات ۵ == {{colbegin|3}} * [[بیجنگ شہر کی قلعہ بندیاں]] * [[قدیم گرمائی محل]] * [[چونگوینمین]] * [[بیجنگ کا ڈرم ٹاور اور بیل ٹاور]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] {{colend}} 85icejdunms4f3v3ti7rdl73wfksa2a سڈاکو ساساکی 0 538123 5140752 5073566 2022-08-27T16:02:25Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:کم سنی میں اموات]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شخصیت}} {{nihongo|'''سڈاکو ساساکی'''|佐々木 禎子|''Sasaki Sadako''| [[7 جنوری]]، [[1943ء]] – [[25 اکتوبر]]، [[1955ء]]}} ایک جاپانی بچی تھی جو [[ہیروشیما]] میں امریکی بم گرائے جاتے وقت دو سال کی تھی۔ یہ بم ان کے گھر کے نزدیک موجود ایک پل پر گرا تھا۔ سڈاکو سب سے جانی پہچانی [[ہباکشا]] بنی (ایک جاپانی اصطلاح یعنی بم دھماکے سے متاثرہ)۔ وہ [[ایک ہزار اوریگامی سارس|ایک ہزار کاغذی سارس بنانے کی کہانی]] سے مشہور ہوئی۔ اس نے کاغذی سارس اپنے موت سے قبل بنایا جو دور جدید میں بے قصور [[نیوکلیائی جنگ]] سے متاثرہ لوگوں کی حالت زار کو ظاہر کرتا ہیں۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1943ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1955ء کی وفیات]] [[زمرہ:جاپان میں سرطان سے اموات]] [[زمرہ:جاپانی اطفال]] [[زمرہ:جنگ میں بچے]] [[زمرہ:ہیباکوشا]] [[زمرہ:ہیروشیما کی شخصیات]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:اموات بسبب سرطان خون]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:کم سنی میں اموات]] bkm6rvg4yffbgdg4r6lhrajjo62hxau گاؤکاؤ 0 548598 5140725 5124629 2022-08-27T15:06:29Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:اسکول امتحانات]]) wikitext text/x-wiki {{Chinese |s=普通高等学校招生全国统一考试 |t=普通高等學校招生全國統一考試 |p=Zhōnghuá Rénmín Gònghéguó<br>pǔtōng gāoděng xuéxiào zhāoshēng quánguó tǒngyī kǎoshì |altname=اعلی تعلیم امتحان |c2={{linktext|高|考}} |p2=Gāokǎo }} {{ChineseText}} '''قومی اعلی تعلیم داخلہ امتحان''' (National Higher Education Entrance Examination) یا '''گاؤکاؤ''' (Gaokao) [[چین]] میں یہ ایک بدنام زمانہ امتحان ہے جس میں طلبہ کا [[ریاضی]]، [[چینی زبان]] اور [[انگریزی]] کے علاوہ طلبہ کے منتخب کردہ [[سائنس]] یا ہیومینیٹیز کے مضامین کے ٹیسٹ لیے جاتے ہیں۔ یہ امتحان 1950ء کی دہائی سے تعلیمی نظام کا حصہ ہے اور اس میں خلل صرف کلچرل ریوولیوشن کے دوران آیا تھا۔ گاؤکاؤ میں ناکامی کا مطلب ہے کہ کم درجے کی نوکری اور خاندان کی مایوسی۔ گاؤکاؤ کے لیے تیاری میں بہت وقت صرف ہوتا ہے۔ سکستھ ٹون [[ویب سائٹ]] کے بقول تیاری کروانے والوں کو ’گاؤکاؤ نینیز‘ بولا جاتا ہے۔ یہ وہ سینیئر طلبہ ہوتے ہیں جو بہت پڑھے لکھے افراد ہوتے ہیں یا جنہوں نے حال ہی میں گریجویشن کی ہوتی ہے۔ وہ طلبہ کے ساتھ گھروں میں ہی رہتے ہیں اور ان کی تیاری کرواتے ہیں۔ ٹینسٹ فنانس کی رپورٹ کے مطابق ژاؤ یینگ نے شنگھائی یونیورسٹی سے حال ہی میں گریجویشن کی ہے۔ وہ طلبہ سے ساری رات بات کرنے اور ان کی تیاری کروانے کے 45 ڈالر [[فی کس]] روزانہ کے لیتے ہیں۔ گاؤکاؤ نینیز ایجنسی صائمہ ڈومیسٹک سروسز نے سکستھ ٹون کو بتایا کہ گاؤکاؤ نینیز ہر طلب علم کی مشکل کا حل نہیں ہیں۔ ==ہوٹل کے کمرے== گھر سے امتحانی سینٹر کا سفر کرنے سے بہتر ہے وہی وقت پڑھائی میں لگایا جائے اس لیے والدین بچوں کو امتحانی سینٹر کے قریب ہوٹل میں ٹھہرا دیتے ہیں۔ بہت سارے ہوٹل گاؤکاؤ پیکج دیتے ہیں۔ [[بیجنگ]] میں [[ہوٹل]] دو ہزار یوان روزانہ کے ریٹ سے چارج کرتے ہیں۔ اتنی زیادہ قیمت ہونے کے باوجود ہوٹلوں کے کمرے بُک ہوتے ہیں۔ بیجنگ کے ہونٹنگ ایسکریس ہوٹل کے سٹاف نے مقامی میڈیا کو بتایا ’حال ہی میں ہمارے پاس اتنی زیادہ بکنگ آئیں کہ ہم بکنگ کے بغیر کسی کو کمرہ نہیں دے سکے۔‘ ==امتحانی ٹیکسیاں== چین کے کئی شہروں میں ٹیکسیوں کو پیلے رنگ کے کارڈ دیے گئے جو وہ لہرا سکیں اور ان کو امتحانی سینٹر جلد پہنچنے کے لیے راستہ دیا جائے۔ چائنا ڈیلی کے مطابق فوجین صوبے میں ایک ٹیکسی کمپنی طلبہ کو امتحانی سینٹر پہنچنے کے لیے مفت ٹیکسی سروس بھی مہیا کرتی ہے۔ دوسری جانب شنگھائی میں ایک کمپنی کی ایک ہزار ٹیکسیوں کی چھ گھنٹوں میں بکنگ ہوئی۔ ==گاؤکاؤ مقدس جگہ== گاؤکاؤ کی تیاری کے لیے سب سے مشہور ہے ماؤتنچینگ۔ اس قصبے میں 20 ہزار طلبہ، جو قصبے کی کُل آبادی سے چار گنا زیادہ تعداد ہے، ہر سال ماؤتنچینگ ہائی سکول میں گاؤکاؤ کی تیاری کے لیے آتے ہیں۔ چائنا یوتھ ڈیلی کے مطابق اس ہائی سکول میں تیاری کے لیے آٹھ ہزار ڈالر تک کی فیس لگتی ہے۔ اس سکول میں موبائل فونز اور [[لیپ ٹاپ]] لانے کی جازت نہیں ہے اور ان کے ہوسٹل کے کمروں میں بجلی کے آلات لگانے کی کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ حکام اس عرصے میں قصبے میں کسی قسم کے تفریحی پروگرام بھی ہونے کی اجازت نہیں دیتے۔ طلبہ کے پاس پڑھائی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ ==دباؤ کو برداشت کرنا== ہم سب کا دل چاہتا ہے کہ ہم نصاب کی کتابیں پھاڑ کر کھڑکی سے باہر پھینک دیں لیکن چین میں گاؤکاؤ کے طلبہ میں یہ رواج ہے۔ تاہم اس سال حکومت نے ژیامن میں طلبہ کو ایسا کرنے سے منع کیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ اپنا ذہنی دباؤ مثبت طریقے سے کم کریں۔ طلبہ میں تربوز پھوڑنے کی عادت بھی کافی عام ہے۔ چین کے چونگ کنگ شہر میں دو ہزار طلبہ تربوز کی لڑائی کرتے ہیں اور کے لیے ہر طالبعلم ایک کلو تربوز خریدتا ہے۔ لیکن اگر کوئی [[طالب علم]] تربوز کی لڑائی میں دلچسپی نہیں رکھتا تو غباروں کو پھوڑنے سے بھی ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔ ==نگرانی== امتحانی کمروں میں نقل روکنے کے لیے سخت نگرانی کی جاتی ہے۔ لیکن طلبہ نے خفیہ گھڑیوں سے ٹی شرٹ میں لگا خفیہ ٹرانسمیٹر تک نقل کرنے کی سب کوششیں کی ہیں۔ گذشتہ سالوں میں حکام نے واک تھرو گیٹس نصب کیے تاکہ ایسے آلات کی نشان دہی ہو سکے۔ لیکن اس سال نگرانی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ اس سال حکام کا کہنا ہے کہ جو نقل کرتا پکڑا گیا اس کو سات سال قید ہو گی اور تین سال تک کسی بھی نیشنل امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اتنی سخت سزا سے نقل کرنے کے رجحان میں کمی ہو گی۔ اس کے علاوہ قومی سطح پر ایسے وائرلیس آلات کے خلاف بھی مہم کا آغاز کیا گیا جو نقل کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ ==طالب علم کی جگہ کوئی اور== کچھ والدین اپنے بچے کی جگہ کسی اور کو امتحان میں بٹھانے کے لیے کئی لاکھ یوان دینے کو تیار ہوتے ہیں۔ یہ افراد اپنی اصل تصویر کے ساتھ جعلی شناختی کارڈ بنواتے ہیں جس پر طالب علم کی تفصیلات ہوتی ہیں۔ اگر ان طلبہ کو سر فہرست کی یونیورسٹیوں میں داخلہ مل جاتا ہے تو ان افراد کو 25 ہزار یوان تک دیے جاتے ہیں۔ ==حوصلہ افزائی== جب تمام حربے بے سود ہو جائیں تو پھر روایتی حوصلہ افزائی ہی کام میں لائی جاتی ہے۔ سٹیفن ہوکنگ نے سوشل میڈیا سائٹ ویبو پر سال 2016ء کے گاؤکاؤ امتحان میں بیٹھنے والے طلبہ کو نیک تمناؤں کا پیغام دیا۔ یہ پیغام بہت جلد وائرل ہوا اور بہت سے لوگوں نے اس پیغام کو سراہا۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} ==بیرونی روابط== *[http://www.moe.gov.cn/ Ministry of Education] *[http://www.chinatoday.com.cn/English/e2005/e200506/p34.htm Test Fever]{{wayback|url=http://www.chinatoday.com.cn/English/e2005/e200506/p34.htm |date=20050625074547 }} China Today, 2005. {{en icon}} *[http://www.slate.com/id/2192732/ China's SAT] Slate Magazine, June 4, 2008. {{en icon}} *[http://dx.doi.org/10.1119/1.2343953 National University Entrance Examination for China], Ji-heng Zhang Translator, Harry Manos, ''The Physics Teacher'' March 1994—Volume 32, Issue 3, pp.&nbsp;187–189 *[http://www.pbs.org/wnet/wideangle/episodes/china-prep/introduction/810/ ''China Prep''] PBS documentary on students preparing for China's National Higher Education Entrance Exam [[زمرہ:چین میں اعلی تعلیم]] [[زمرہ:1952ء کی متعارفات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:اسکول امتحانات]] r5n8qz6z69rasfmqh08ll4mliyrahfg قمر عباس 0 566561 5141168 5050727 2022-08-28T07:18:31Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:پاکستانی مارشل آرٹس کی بیوگرافی کے نامکمل مضامین]]) wikitext text/x-wiki {{MedalTableTop||100px}} {{MedalSport|مردوں کی [[کشتی]]}} {{MedalCountry | {{PAK}}}} {{MedalCompetition|[[دولت مشترکہ کھیل]]}} {{MedalSilver|[[2014 دولت مشترکہ کھیل]]|[[Wrestling at the 2014 Commonwealth Games|فری اسٹائل (74کلو گرام)]]}} {{MedalBottom}} '''قمر عباس''' (Qamar Abbas) [[پاکستان]] کا ایک فری اسٹائل پہلوان ہے۔ [[زمرہ:1989ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1995ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:فیصل آباد کی شخصیات]] [[زمرہ:فیصل آباد کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کشتی میں دولت مشترکہ کھیل کے تمغا یافتگان]] [[زمرہ:دولت مشترکہ کھیل کے پاکستان کے چاندی کے تمغا یافتگان]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:پاکستانی مارشل آرٹس کی بیوگرافی کے نامکمل مضامین]] jjtswdz78y18nl2i89joaa2i52e8esq ریتو پھوگٹ 0 670515 5140991 5078989 2022-08-27T18:22:56Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی خواتین]]+ [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی خواتین]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox sportsperson | headercolor = | name = Ritu Phogat | image = | caption = | birth_name = | fullname =ریتو مہاویر سنگھ پھوگٹ | nickname = | nationality = [[بھارت|بھارتی]] | residence = | birth_date = {{Birth date and age|df=yes|1994|5|2}} | birth_place = [[بلالی]]، [[ہریانہ]]، بھارت | death_date = | death_place = | height = {{convert|156|cm|ftin|abbr=on}} | weight = 45 کیلوگرام | country = [[بھارت]] | sport = [[کشتی|آزادانہ طرز کی کشتی]] | spouse = | event = 48 کیلوگرام | collegeteam = | universityteam = | club = | team = | turnedpro = | partner = | former_partner = | coach = [[مہاویر سنگھ پھوگٹ]] | retired = | coaching = | worlds = | regionals = | nationals = | olympics 2016 = | highestranking = | show-medals = | updated = | medaltemplates = {{MedalSport|خواتین کی [[کشتی|آزادانہ طرز کی کشتی]]}} {{MedalCountry | {{IND}}}} {{MedalCompetition|[[دولت مشترکہ کشتی مقابلہ]]}} {{MedalGold|[[دولت مشترکہ کشتی مقابلہ#سنکاپور 2016|2016 سنکاپور]]|48 کیلوگرام}} }} '''ریتو پھوگٹ''' (پیدائش [[2 مئی]] [[1994ء]]) ایک بھارتی خاتون پہلوان ہے جس نے [[دولت مشترکہ کشتی چیمپئن شپ 2016ء]] میں ایک طلائی تمغا جیتا تھا۔ == ابتدائی اور نجی زندگی == پھوگٹ سابق جمناسٹ مہاویر سنگھ پھوگٹ کی تیسری بیٹی ہیں اور انہوں نے آٹھ سال کی عمر میں اپنے والد سے تربیت لینا شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے کشتی کے کیریئر پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے دسویں کلاس کے بعد اسکول چھوڑ دیا تھا۔ <ref name=next>{{cite news|last1=Yadav|first1=Sidharth|title=The next Phogat|url=http://www.thehindu.com/sport/other-sports/The-next-Phogat/article16970676.ece|accessdate=2 January 2017|work=The Hindu|date=31 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225140808/https://www.thehindu.com/sport/other-sports/The-next-Phogat/article16970676.ece|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> ان کی بہنیں [[گیتا پھوگٹ]] اور [[ببیتا کماری]] اور چچازاد بھائی [[ونیش پھوگٹ]]، تمام دولت مشترکہ کھیلوں میں کشتی کے سونے کے تمغے کے حامل ہیں۔ ان کی ایک اور چچازاد بہن، [[پرینکا پھوگٹ]] بھی بین الاقوامی سطح کی پہلوان ہیں۔ == کیریئر == [[اکتوبر]] [[2016ء]] میں، پھوگٹ نے مسلسل دوسری بار سالانہ قومی کشتی چیمپئن شپ کے خطاب پر قبضہ کیا۔ [[نومبر]] 2016 میں، انہوں نے [[سنگاپور]] میں منعقد 48 کلو گرام کلاس کی [[دولت مشترکہ کشتی چیمپئن شپ]] میں سونے کا تمغا جیتا۔<ref>{{cite news|title=Sandeep Tomar, Satyawart Kadian, Ritu Phogat bag gold at Commonwealth Wrestling Championships|url=http://indianexpress.com/article/sports/sport-others/sandeep-tomar-satyawart-kadian-ritu-phogat-bag-gold-at-commonwealth-wrestling-championships-3738975/|accessdate=2 January 2017|work=The Indian Express|date=5 November 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225140805/https://indianexpress.com/article/sports/sport-others/sandeep-tomar-satyawart-kadian-ritu-phogat-bag-gold-at-commonwealth-wrestling-championships-3738975/|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> دسمبر 2016 میں، وہ پرو ریسلنگ لیگ نیلامی میں سب سے مہنگی عورت پہلوان بنی جس نے [[جے پور ننجاز]] فرنچائز کے ساتھ 36 ملین کا معاہدہ معاہدہ کیا ہے۔<ref>{{Cite news|date=19 December 2016|work=ESPN.in|title=Bajrang Punia, Ritu Phogat top Indian buys at Pro Wrestling League auction|url=http://www.espn.in/wrestling/story/_/id/18310075/bajrang-punia-ritu-phogat-become-highest-paid-indians-pro-wrestling-league-auction|accessdate=2 January 2017|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225140810/http://www.espn.in/wrestling/story/_/id/18310075/bajrang-punia-ritu-phogat-become-highest-paid-indians-pro-wrestling-league-auction|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1994ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:ضلع بھوانی کی شخصیات]] [[زمرہ:ہریانہ کی خواتین کھلاڑی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی خواتین]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی خواتین]] 6p6dw9y46oqwsmbrsov5pw5kncj6myk یوحنا مرقس 0 705673 5140751 5014629 2022-08-27T15:57:26Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:مرقس کی انجیل]]) wikitext text/x-wiki {{خانۂ معلومات بزرگ |name=یوحنا مرقس |death_date=پہلی صدی |venerated_in=[[رومن کیتھولک کلیسیا]]{{نس}}[[مشرقی راسخُ الاعتقاد کلیسیا]] |feast_day=27 ستمبر<ref name="Butler">{{cite book|title=Butler's Lives of the Saints|year=1956|editor-last=Butler|editor-first=Alban|editor2-last=Attwater|editor2-first=Donald|editor3-last=Thurston|editor3-first=Herbert|volume=2|page=162}}</ref> |titles= [[جبیل]] کے اسقف<ref name="Butler" /> |image=Frans Hals 085.jpg |caption= ''سینٹ یوحنا مرقس''، فرانس ہالس کی مصوری، 1625ء |}} [[رسولوں کے اعمال]] کے مطابق '''یوحنا مرقس''' [[پولس]] اور [[برناباس]] کے ساتھ مشنری سفر میں ایک مددگار کے طور پہ موجود تھے۔<ref>بائبل: عہد نامہ جدید، اعمال 12:12</ref><ref>بائبل: عہد نامہ جدید، اعمال 12:25</ref><ref>بائبل:عہد نامہ جدید، اعمال 13:5</ref><ref>بائبل: عہد نامہ جدید، اعمال 14–13:13</ref><ref>بائبل: عہد نامہ جدید، اعمال 40–15:37</ref> روایتی طور پر اُن کی نشان دہی [[مرقس|مرقس انجیلی]] کے ساتھ کی جاتی ہے۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{عہد نامہ جدید کی شخصیات}} {{مرقس کی انجیل}} [[زمرہ:رسولوں کے اعمال کی شخصیات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:مرقس کی انجیل]] j61adup08gky957irkdq6xhv4reashy کراچی فش ہاربر 0 713874 5140286 5053721 2022-08-27T12:38:50Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ضلع کیماڑی]]) wikitext text/x-wiki [[فائل:FishingshipsatKarachiHarbour.JPG|تصغیر|کراچی فش ہاربر پر مچھیروں کی کشتیاں]] '''کراچی فش ہاربر''' (Karachi Fish Harbour) [[کراچی]]، [[سندھ]]، [[پاکستان]] میں واقع ہے۔ == بیرونی روابط == * [https://web.archive.org/web/20070927094835/http://www.adb.org/Documents/Reports/Consultant/37188-PAK/vol2.pdf Sindh Coastal and Inland Community Development Project] [[زمرہ:پاکستان کی بندرگاہیں]] [[زمرہ:پاکستان میں ماہی گیری]] [[زمرہ:کراچی کی معیشت]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:ضلع کیماڑی]] 30nz5mmtwvhf4mu9kxzh68j8jbua9ef سکندر لودھی 0 719374 5141006 5110736 2022-08-27T18:43:37Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:1458ء کی پیدائشیں]]) wikitext text/x-wiki {{نا مکمل}} {{Infobox person|سکندر لودھی=}} '''سکندر لودھی''' (وفات: [[21 نومبر]] [[1517ء]]) [[لودھی سلطنت]] کا دوسرا حکمران اور [[سلطان]] [[دہلی]] تھا۔ [[فائل:Coin_of_Sikandar_Lodi.jpg|ربط=https://en.wikipedia.org/wiki/File:Coin_of_Sikandar_Lodi.jpg|تصغیر|سکندر لودھی کے سکہ جات|287x287px]] [[فائل:Qutub5.jpg|ربط=https://en.wikipedia.org/wiki/File:Qutub5.jpg|تصغیر|[[قطب مینار]] کی بالائی دو منزلیں سکندر لودھی نے تعمیر کروائیں۔|256x256پکسل]] سکندر لودھی علم وادب کا رسیا تھا اس نے حکام کا انتخاب ذاتی قابلیت کے بنا پہ کیا لہذا اعلی عہدوں کے حصول کے لیے ہندوؤں نے فارسی زبان سیکھنا شروع کردی ۔ وہ ایک قابل عقلمند اور عادل بادشاہ تھا ۔ صوفیا اکرام کا خاص ادب کرتا ۔ اپنے لیے مراتب نہ لیتا ۔ بادشاہ ہو نے کے باوجود عام گھوڑے پہ سواری کرتا اور سادگی اختیار کرتا سخاوت اس کی عادت تھی اور متانت مزاج کا حصہ ۔ دہلی لودھیوں کا گڑھ رہا ۔ لودھی گارڈن دہلی میں مدفون ہوا ۔ اس کا مقبرہ اسے کے بیٹے ابراہیم لودھی نے تعمیر کروایا ۔ اس نے عوام کے مفاد لیے بہت سے کام کیے ۔ == عہد حکومت == اپنے عہد حکومت میں سلطان نے اسلام کی ترویج کے لیے بہت سی خدمات سر انجام دیں۔ == آگرہ کی بنیاد == سطان سکندر لودھی نے [[1504ء]] میں [[آگرہ]] کی بنیاد رکھی اور اِس شہر کو دار الحکومت بنایا۔ == وفات == سلطان سکندر لودھی نے [[21 نومبر]] [[1517ء]] کو [[دہلی]] میں انتقال کیا۔ وہیں تدفین [[لودھی باغ]] میں کی گئی۔ == مزید دیکھیے == * [[دہلی سلطنت]] * [[بہلول لودھی]] * [[ابراہیم لودھی]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{s-start}} {{succession box|before=[[بہلول لودھی]]|title=[[سلطان]] [[دہلی سلطنت]]|years=[[17 جولائی]] [[1489ء]]– [[21 نومبر]] [[1517ء]]|after=[[ابراہیم لودھی]]}} {{s-end}} [[زمرہ:1517ء کی وفیات]] [[زمرہ:بھارتی مسلم شخصیات]] [[زمرہ:پشتون نژاد بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:پندرہویں صدی کے ہندوستانی بادشاہ]] [[زمرہ:سولہویں صدی کے ہندوستانی بادشاہ]] [[زمرہ:لودھی خاندان]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:1458ء کی پیدائشیں]] cljse85eigp8d947xtkb6hvflcfgxbi گیناڈو ہوائی اڈا 0 746867 5141487 3326306 2022-08-28T11:04:16Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات ہوائی اڈا |name=گیناڈو ہوائی اڈا |image= |FAA=85V |type=عوامی |owner=[[Navajo Nation]] |operator= |city-served=[[Ganado, Arizona]] |location=<!--if different than above--> |elevation-f=6,662 |elevation-m=2,031 |coordinates={{coord|35|42|06|N|109|31|00|W|region:US-AZ_type:airport_scale:10000}} |website= |r1-number=18/36 |r1-length-f=4,500 |r1-length-m=1,372 |r1-surface=Dirt |footnotes=ماخذ: [[فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن]] }} '''گیناڈو ہوائی اڈا''' {{دیگر نام|انگریزی= Ganado Airport}} [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کا ایک [[ہوائی اڈا]] ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Ganado_Airport&redirect=no&oldid=758799952 |title =Ganado Airport|date =}}</ref> == مزید دیکھیے == * [[ریاستہائے متحدہ امریکا میں نقل و حمل]] * [[ایریزونا میں ہوائی اڈوں کی فہرست|ایریزونا میں ہوائی اڈے]] == حوالہ جات== {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == {{بیرونی روابط برائے ہوائی اڈے}} {{ایریزونا میں ہوائی اڈے}} {{متعدد ابواب|ایریزونا|نقل و حمل|ہوا بازی}} {{متعدد سانچے|ایریزونا-نامکمل|ریاستہائے متحدہ امریکا-ہوائی اڈا-نامکمل}} {{تضبیط سند|}} [[زمرہ:اپیچی کاؤنٹی، ایریزونا میں ہوائی اڈے]] [[زمرہ:ایریزونا ہوائی اڈا نامکمل]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]] jpeezod44d0mmy5realfv8rj37rspv3 ڈینس ایف کینٹریل فیلڈ 0 746893 5140275 5104120 2022-08-27T12:06:07Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات ہوائی اڈا |name=ڈینس ایف کینٹریل فیلڈ |image=Conway CWS.jpg |IATA=<!-- not CWS --> |ICAO=<s>KCWS</s> |FAA=<s>CWS</s> <!--was M03--> |type=عوامی |owner=City of Conway |operator= |city-served=[[کونوے، آرکنساس]] |location=<!--if different than above--> |closed={{end date|2015|1|31}} |elevation-f=316 |elevation-m=96 |website= |coordinates={{coord|35|04|51|N|092|25|30|W|region:US-AR_scale:10000|display=inline,title}} |pushpin_map=USA Arkansas |pushpin_mapsize=200 |pushpin_map_caption=Location of airport in Arkansas |pushpin_label='''CWS''' |pushpin_label_position=right |r1-number=8/26 |r1-length-f=4,875 |r1-length-m=1,486 |r1-surface=ایسفالٹ |r2-number=18/36 |r2-length-f=3,278 |r2-length-m=999 |r2-surface=ایسفالٹ |stat-year=2010 |stat1-header=Aircraft operations |stat1-data=16,000 |stat2-header=Based aircraft |stat2-data=41 |footnotes=ماخذ: [[فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن]] }} '''ڈینس ایف کینٹریل فیلڈ''' {{دیگر نام|انگریزی= Dennis F. Cantrell Field}} [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کا ایک [[ہوائی اڈا]] جو [[آرکنساس]] میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Dennis_F._Cantrell_Field&redirect=no&oldid=817797551 |title =Dennis F. Cantrell Field|date =}}</ref> == مزید دیکھیے == * [[آرکنساس میں نقل و حمل]] * [[آرکنساس میں ہوائی اڈوں کی فہرست|آرکنساس میں ہوائی اڈے]] == حوالہ جات== {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == {{بیرونی روابط برائے ہوائی اڈے}} {{آرکنساس میں ہوائی اڈے}} {{متعدد ابواب|آرکنساس |نقل و حمل|ہوابازی}} {{متعدد سانچے|آرکنساس -نامکمل|آرکنساس -ہوائی اڈا-نامکمل}} {{تضبیط سند|}} [[زمرہ:آرکنساس میں ہوائی اڈے]] [[زمرہ:فاوکنر کاؤنٹی، آرکنساس میں نقل و حمل]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]] rvoz30czgbv2ng9c2djy67j1vu1w8jg سالئین کاؤنٹی ہوائی اڈا 0 746935 5140297 5123906 2022-08-27T12:58:49Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات ہوائی اڈا |name=سالئین کاؤنٹی ہوائی اڈا |nativename=Watts Field |image= |FAA=M99 |type=عوامی |owner=[[سالئین کاؤنٹی، آرکنساس]] |operator= |city-served=[[بینٹن، آرکنساس]] |location= |elevation-f=318 |elevation-m=97 |coordinates={{coord|34|33|24|N|092|36|25|W|region:US_type:airport_scale:10000}} |website=[http://www.salinecounty.org/airport.htm www.salinecounty.org/...] |r1-number=17/35 |r1-length-f=3,980 |r1-length-m=1,213 |r1-surface=[[اسفالٹ]] |stat-year=2006 |stat1-header=Aircraft operations |stat1-data=39,000 |stat2-header=Based aircraft |stat2-data=44 |footnotes=ماخذ: [[فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن]] }} '''سالئین کاؤنٹی ہوائی اڈا''' {{دیگر نام|انگریزی= Saline County Airport}} [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کا ایک [[ہوائی اڈا]] جو [[آرکنساس]] میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Saline_County_Airport&redirect=no&oldid=761963691 |title =Saline County Airport|date =}}</ref> == مزید دیکھیے == * [[ریاستہائے متحدہ امریکا میں نقل و حمل]] * [[ایریزونا میں ہوائی اڈوں کی فہرست|ایریزونا میں ہوائی اڈے]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == {{بیرونی روابط برائے ہوائی اڈے}} {{ایریزونا میں ہوائی اڈے}} {{متعدد ابواب|ایریزونا|نقل و حمل|ہوابازی}} {{متعدد سانچے|ایریزونا-نامکمل|ریاستہائے متحدہ امریکا-ہوائی اڈا-نامکمل}} {{تضبیط سند|}} {{آرکنساس میں ہوائی اڈے}} [[زمرہ:آرکنساس عمارات و ساخات نامکمل]] [[زمرہ:آرکنساس میں ہوائی اڈے]] [[زمرہ:آرکنساس نقل و حمل نامکمل]] [[زمرہ:جنوبی ریاستہائے متحدہ ہوائی اڈا نامکمل]] [[زمرہ:سالئین کاؤنٹی، آرکنساس میں عمارات و ساخات]] [[زمرہ:سالئین کاؤنٹی، آرکنساس میں نقل و حمل]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]] qo0hk3624ywca5gtqp7trodtbzerf3f سانتا انا آرمی ایئربیس 0 747740 5140713 5023756 2022-08-27T14:58:48Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:کیلیفورنیا میں کالعدم ہوائی اڈے]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox Military Structure |name=سانتا انا آرمی ایئربیس |ensign=[[فائل:Army Air Forces Training Command - Patch.png|60px]] |partof=Army Air Forces Flying Training Command |location=[[کوسٹا میسا، کیلیفورنیا]], [[اورنج کاؤنٹی، کیلیفورنیا]], [[کیلیفورنیا]] |image=Santa Ana Army Air Base CA 2006 USGS.jpg |image_size=300px |caption=USGS 2006 airphoto of {{nowrap|Santa Ana Army Air Base (Outlined)}} {{nowrap|Santa Ana AAB on left,}} Orange County Airport on right |pushpin_map=California |pushpin_label=Santa Ana AAB |pushpin_mark=Airplane_silhouette.svg |pushpin_mapsize=300 |coordinates={{Coord|33|40|13.12|N|117|54|09.32|W|type:airport|display=inline,title}} |type=Non-Flying Army Air Force Facility |code= |ownership= |controlledby=[[United States Army Air Forces]] |condition= |built=1941 |builder= |used=1942-1946 |materials= |demolished= |battles= |events= |past_commanders= |garrison=Army Air Force Training Command |occupants= }} '''سانتا انا آرمی ایئربیس''' {{دیگر نام|انگریزی= Santa Ana Army Air Base}} [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کا ایک [[military facility]] جو [[کیلیفورنیا]] میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Santa_Ana_Army_Air_Base&redirect=no&oldid=809600328 |title =Santa Ana Army Air Base|date =}}</ref> == مزید دیکھیے == * [[ریاستہائے متحدہ امریکا میں نقل و حمل]] * [[کیلیفورنیا میں ہوائی اڈوں کی فہرست|کیلیفورنیا میں ہوائی اڈے]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == {{بیرونی روابط برائے ہوائی اڈے}} {{کیلیفورنیا میں ہوائی اڈے}} {{متعدد ابواب|کیلیفورنیا|نقل و حمل|ہوابازی}} {{متعدد سانچے|کیلیفورنیا-نامکمل|ریاستہائے متحدہ امریکا-ہوائی اڈا-نامکمل}} {{معلومات کتب خانہ|}} [[زمرہ:اورنج کاؤنٹی، کیلیفورنیا میں عمارات و ساخات]] [[زمرہ:اورنج کاؤنٹی، کیلیفورنیا میں ہوائی اڈے]] [[زمرہ:کوسٹا میسا، کیلیفورنیا میں عمارات و ساخات]] [[زمرہ:کیلیفورنیا میں 1942ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:کیلیفورنیا میں 1946ء کی تحلیلات]] [[زمرہ:کیلیفورنیا میں ریاستہائے متحدہ آرمی ایئرفورس کے ایئرفیلڈ]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:کیلیفورنیا میں کالعدم ہوائی اڈے]] s0395rjwe5y433nrkvxo4diopii2kea ڈپری میونسپل ہوائی اڈا 0 760512 5141565 5131337 2022-08-28T11:57:06Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات ہوائی اڈا |name=ڈپری میونسپل ہوائی اڈا |image= |FAA=7F2 |type=عوامی |owner=Town of Dupree |operator= |city-served=[[Dupree, South Dakota]] |location=<!--if different than above--> |elevation-f=2,341 |elevation-m=714 |coordinates={{coord|45|02|43|N|101|36|22|W|region:US-SD_type:airport_scale:10000_source:Wikimapia}}<!--FAA coordinates were incorrect--> |website= |r1-number=14/32 |r1-length-f=2,400 |r1-length-m=732 |r1-surface=Turf |footnotes=ماخذ: [[فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن]] }} '''ڈپری میونسپل ہوائی اڈا''' {{دیگر نام|انگریزی= Dupree Municipal Airport}} [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کا ایک [[ہوائی اڈا]] جو [[جنوبی ڈکوٹا]] میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Dupree_Municipal_Airport&redirect=no&oldid=739361248 |title =Dupree Municipal Airport|date =}}</ref> == مزید دیکھیے == * [[جنوبی ڈکوٹا میں نقل و حمل]] * [[جنوبی ڈکوٹا میں ہوائی اڈوں کی فہرست|جنوبی ڈکوٹا میں ہوائی اڈے]] == حوالہ جات== {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == {{بیرونی روابط برائے ہوائی اڈے}} {{جنوبی ڈکوٹا میں ہوائی اڈے}} {{متعدد ابواب|جنوبی ڈکوٹا|نقل و حمل|ہوابازی}} {{متعدد سانچے|جنوبی ڈکوٹا-نامکمل|جنوبی ڈکوٹا-ہوائی اڈا-نامکمل}} {{تضبیط سند|}} [[زمرہ:جنوبی ڈکوٹا میں ہوائی اڈے]] [[زمرہ:زیباخ کاؤنٹی، جنوبی ڈکوٹا میں عمارات و ساخات]] [[زمرہ:زیباخ کاؤنٹی، جنوبی ڈکوٹا میں نقل و حمل]] [[زمرہ:وسط مغربی ریاستہائے متحدہ ہوائی اڈا نامکمل]] [[زمرہ:جنوبی ڈکوٹا عمارات و ساخات نامکمل]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]] 3gdoit32dufzhrmamb85psekkj846fu ایلڈورا میونسپل ہوائی اڈا 0 760972 5140689 5101536 2022-08-27T14:37:07Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات ہوائی اڈا |name=ایلڈورا میونسپل ہوائی اڈا |image= |FAA=27P (formerly 6C0) |type=عوامی |owner=City of Eldora |operator= |city-served=[[Eldora, Iowa]] |location=<!--if different than above--> |elevation-f=979 |website= |coordinates={{coord|42|19|49|N|093|06|51|W|region:US-IA_scale:10000|display=inline,title}} |pushpin_map=USA Iowa |pushpin_relief=yes |pushpin_map_caption=Location of airport in Iowa |pushpin_label='''27P''' |pushpin_label_position=right |r1-number=18/36 |r1-length-f=2,750 |r1-surface=Turf |stat-year=2011 |stat1-header=Aircraft operations |stat1-data=304 |footnotes=ماخذ: [[فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن]] }} '''ایلڈورا میونسپل ہوائی اڈا''' {{دیگر نام|انگریزی= Eldora Municipal Airport}} [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کا ایک [[ہوائی اڈا]] جو [[آئیووا]] میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Eldora_Municipal_Airport&redirect=no&oldid=822803166 |title =Eldora Municipal Airport|date = }}</ref> == مزید دیکھیے == * [[آئیووا میں نقل و حمل]] * [[آئیووا میں ہوائی اڈوں کی فہرست|آئیووا میں ہوائی اڈے]] == حوالہ جات== {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == {{بیرونی روابط برائے ہوائی اڈے}} {{آئیووا میں ہوائی اڈے}} {{متعدد ابواب|آئیووا|نقل و حمل|ہوابازی}} {{متعدد سانچے|آئیووا-نامکمل|آئیووا-ہوائی اڈا-نامکمل}} {{تضبیط سند|}} [[زمرہ:آئیووا میں ہوائی اڈے]] [[زمرہ:ہارڈن کاؤنٹی، آئیووا میں نقل و حمل عمارات و ساخات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]] 6ycu0j8v50s0xkarbk0ngm2dhrtvd52 5140723 5140689 2022-08-27T15:04:57Z JarBot 48951 خودکار:تبدیلی ربط V3.4 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات ہوائی اڈا |name=ایلڈورا میونسپل ہوائی اڈا |image= |FAA=27P (formerly 6C0) |type=عوامی |owner=City of Eldora |operator= |city-served=[[ایلڈورا، آئیووا]] |location=<!--if different than above--> |elevation-f=979 |website= |coordinates={{coord|42|19|49|N|093|06|51|W|region:US-IA_scale:10000|display=inline,title}} |pushpin_map=USA Iowa |pushpin_relief=yes |pushpin_map_caption=Location of airport in Iowa |pushpin_label='''27P''' |pushpin_label_position=right |r1-number=18/36 |r1-length-f=2,750 |r1-surface=Turf |stat-year=2011 |stat1-header=Aircraft operations |stat1-data=304 |footnotes=ماخذ: [[فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن]] }} '''ایلڈورا میونسپل ہوائی اڈا''' {{دیگر نام|انگریزی= Eldora Municipal Airport}} [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کا ایک [[ہوائی اڈا]] جو [[آئیووا]] میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Eldora_Municipal_Airport&redirect=no&oldid=822803166 |title =Eldora Municipal Airport|date = }}</ref> == مزید دیکھیے == * [[آئیووا میں نقل و حمل]] * [[آئیووا میں ہوائی اڈوں کی فہرست|آئیووا میں ہوائی اڈے]] == حوالہ جات== {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == {{بیرونی روابط برائے ہوائی اڈے}} {{آئیووا میں ہوائی اڈے}} {{متعدد ابواب|آئیووا|نقل و حمل|ہوابازی}} {{متعدد سانچے|آئیووا-نامکمل|آئیووا-ہوائی اڈا-نامکمل}} {{تضبیط سند|}} [[زمرہ:آئیووا میں ہوائی اڈے]] [[زمرہ:ہارڈن کاؤنٹی، آئیووا میں نقل و حمل عمارات و ساخات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]] fh7myve6zkk7qcudkgcy5q548xpjc3p وائٹ ماؤنٹین ہوائی اڈا (نیو ہیمپشائر) 0 763351 5141520 3300607 2022-08-28T11:19:31Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات ہوائی اڈا |name=وائٹ ماؤنٹین ہوائی اڈا (نیو ہیمپشائر) |nativename= |nativename-a= |nativename-r= |image= |image-width= |caption= |IATA= |ICAO= |FAA= |type= |owner= |operator= |city-served= |location= |elevation-f=495 |elevation-m= |coordinates={{coord|44|01|21|N|71|06|41|W|region:US_type:airport}} |website= |metric-elev= |metric-rwy= |r1-number= |r1-length-f=2,940 |r1-length-m= |r1-surface=[[اسفالٹ]] |stat-year= |stat1-header= |stat1-data= |stat2-header= |stat2-data= |footnotes= }} '''وائٹ ماؤنٹین ہوائی اڈا (نیو ہیمپشائر)''' {{دیگر نام|انگریزی= White Mountain Airport (New Hampshire}}) [[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کا ایک [[ہوائی اڈا]] جو [[نیو ہیمپشائر]] میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=White_Mountain_Airport_(New_Hampshire)&redirect=no&oldid=811155692 |title =White Mountain Airport (New Hampshire)|date =}}</ref> == مزید دیکھیے == * [[نیو ہیمپشائر میں نقل و حمل]] * [[نیو ہیمپشائر میں ہوائی اڈوں کی فہرست|نیو ہیمپشائر میں ہوائی اڈے]] == حوالہ جات== {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == {{بیرونی روابط برائے ہوائی اڈے}} {{نیو ہیمپشائر میں ہوائی اڈے}} {{متعدد ابواب|نیو ہیمپشائر|نقل و حمل|ہوابازی}} {{متعدد سانچے|نیو ہیمپشائر-نامکمل|نیو ہیمپشائر-ہوائی اڈا-نامکمل}} {{تضبیط سند|}} [[زمرہ:نیو ہیمپشائر میں ہوائی اڈے]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کالعدم ہوائی اڈے]] 3xyaorgsodnq1d4zryt3mubpz0vgpab کوئین میری کالج، لاہور 0 788243 5140481 4286558 2022-08-27T14:10:54Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:پاکستان میں ہائی اسکول]] wikitext text/x-wiki [[فائل:Queen Mary College.jpg|تصغیر|کوئین میری کالج، لاہور]] '''کوئین میری کالج''' ({{Lang-en|Queen Mary College}}) [[لاہور]]، [[پنجاب، پاکستان]] میں لڑکیوں کے لیے ایک خود مختار تعلیمی ادارہ ہے۔ اس کا قیام [[10 دسمبر]]، [[1908ء]] کو بطور '''وکٹوریہ مئی گرلز ہائی اسکول''' ({{Lang-en|Victoria مئی Girls High School}}) ہوا۔ [[1911ء]] میں اس کا نام شاہ برطانیہ اور برطانوی دولت مشترکہ اور شہنشاہ ہند [[جارج پنجم]] کی ملکہ کے اعزاز میں تبدیل کر دیا گیا۔ کوئین میری کالج میں [[ابتدائی تعلیم]]، [[ثانوی تعلیم]]، انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ تعلیم دی جاتی ہے۔ == بیرونی روابط == {{زمرہ کومنز|Queen Mary College, Lahore}} * {{دفتری ویب سائٹ|http://www.qmc.edu.pk/}} {{لاہور میں تعلیمی ادارے}} [[زمرہ:کوئین میری کالج، لاہور|کوئین میری کالج، لاہور]] [[زمرہ:1908ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان کی جامعات و دانشگاہیں برائے خواتین]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:لاہور میں اسکول]] [[زمرہ:ہندوستان میں 1908ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں ہائی اسکول]] ji8i9hiqzyrn37633ud2srtc3zhp31u شہنشاہ لی زونگ 0 795676 5140742 5081964 2022-08-27T15:36:21Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:تیرہویں صدی کے چینی فرماں روا]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شاہی اقتدار/عربی |name=شہنشاہ لی زونگ<br>Emperor Lizong<br>宋理宗 |image=宋理宗.jpg |image_size=250px |alt= |caption= |succession=[[List of emperors of the Song Dynasty|سونگ خاندان کا شہنشاہ]] |reign=17 ستمبر 1224 – 16 نومبر 1264 |coronation=17 ستمبر 1224 |predecessor=[[Emperor Ningzong]] |successor=[[شہنشاہ دوزونگ]] |birth_name=ژاو یوجو (1205–1222)<br/>ژاو گویچینگ (1222–1224)<br/>ژاو یون (1224–1264) |birth_date={{birth date|1205|1|26|df=y}} |birth_place= |death_date={{death date and age|1264|11|16|1205|1|26|df=y}} |death_place= |burial_date= |burial_place= |spouse= |spouse-type= |issue= |era dates=Baoqing (寶慶; 1225–1227)<br/>Shaoding (紹定; 1228–1233)<br/>Duanping (端平; 1234–1236)<br/>Jiaxi (嘉熙; 1237–1240)<br/>Chunyou (淳祐; 1241–1252)<br/>Baoyou (寶祐; 1253–1258)<br/>Kaiqing (開慶; 1259)<br/>Jingding (景定; 1260–1264) |posthumous name=Jiandao Beide Dagong Fuxing Liewen Renwu Shengming Anxiao Huangdi<br/>(建道備德大功復興烈文仁武聖明安孝皇帝) |temple name=Lizong (理宗) |house=[[ژاو خاندان]] |father=ژاو شیلو |mother=Lady Cixian }} '''شہنشاہ لی زونگ''' {{دیگر نام|انگریزی=Emperor Lizong}} ذاتی نام '''ژاو یون''' چین کے [[سونگ خاندان]] کا چودھواں شہنشاہ تھا۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1205ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1264ء کی وفیات]] [[زمرہ:جنوبی سونگ کے شہنشاہ]] [[زمرہ:شاوشنگ کی شخصیات]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:چینی بدھ فرماں روا]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:چینی مصلحین]] [[زمرہ:تیرہویں صدی کے چینی فرماں روا]] k51p3ncgdh0fs2tvu2ft2lwci7dp8gh شہنشاہ دوزونگ 0 795724 5140695 3864439 2022-08-27T14:46:03Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:تیرہویں صدی کے چینی فرماں روا]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شاہی اقتدار/عربی |name=شہنشاہ دوزونگ<br>Emperor Duzong<br>宋度宗 |image=Duzong.jpg |image_size=250px |alt= |caption= |succession=[[List of emperors of the Song Dynasty|سونگ خاندان کا شہنشاہ]] |reign=16 نومبر 1264 – 12 اگست 1274 |coronation=16 نومبر 1264 |predecessor=[[شہنشاہ لی زونگ]] |successor=[[شہنشاہ گونگ]] |birth_name=ژاو مینگچی (1240–1251)<br/>ژاو زی (1251–1253)<br/>ژاو چی (1253–1274) |birth_date={{birth date|1240|5|2|df=y}} |birth_place= |death_date={{death date and age|1274|8|12|1240|5|2|df=y}} |death_place= |burial_date= |burial_place= |spouse= |spouse-type= |issue= |era dates=Xianchun (咸淳; 1265–1274) |posthumous name=Duanwen Mingwu Jingxiao Huangdi<br/>(端文明武景孝皇帝) |temple name=Duzong (度宗) |house=[[ژاو خاندان]] |father=[[ژاو یوروی]] |mother=Lady of Qi (Huang Ding Xi) }} '''شہنشاہ دوزونگ''' {{دیگر نام|انگریزی=Emperor Duzong}} چین کے [[سونگ خاندان]] کا پندرہواں اور جنوبی [[سونگ خاندان]] کا چھٹا شہنشاہ تھا۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1240ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1274ء کی وفیات]] [[زمرہ:جنوبی سونگ کے شہنشاہ]] [[زمرہ:شاوشنگ کی شخصیات]] [[زمرہ:تیرہویں صدی کے چینی فرماں روا]] 358jui2a8blpthb2x3pp94ohqxwvu5a ڈونی ین 0 810372 5140694 5078888 2022-08-27T14:45:12Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:وہ صفحات جو ٹائٹل پیرامیٹر کے ساتھ ایمبیڈڈ خانہ معلومات سانچوں کا استعمال کرتے ہیں]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox person |name = ڈونی ین |image = Donnie Yen Formal.jpeg |caption = ڈونی ین، 2018ء میں |birth_date = {{Birth date and age|df=yes|1963|7|27}} |birth_place = [[گوانگژو]], [[گوانگڈونگ]], China |occupation = {{hlist|اداکار|مارشل آرٹسٹ|فلم ہدایت کار|پروڈیوسر|ایکشن چیریوگرافر}} |nationality = [[ہانگ کانگ]] |years_active = 1983ء تا حال |spouse = {{marriage|لیونگ زنگ کی|1993|1995|end=طلاق}}<br>{{marriage|کسی وانگ|2003}} |children = 3 | parents = | siblings = | relatives = |website = {{url|http://www.donnieyen.asia}} | alias = | signature = | signature_size = | signature_alt = | currentmembers = | pastmembers = | awards = |module= {{Infobox Chinese|child=yes |c={{linktext|甄|子|丹}} |j=Jan¹ Zi² daan¹ |y=Yān Jí-dāan |gd=Yen¹ Ji²-dan¹ |ci={{IPA-yue|jɐ́n tsǐ:.tá:n|}} |p=Zhēn Zǐdān |w=Chên<sup>1</sup> Tzû<sup>3</sup>-tan<sup>1</sup> |mi={{IPAc-cmn|zh|en|1|-|z|^|3|.|d|an|1}} |tp=Jhen Zǐh-tan }}}} '''ڈونی ین''' 27 جولائی ہزار 1963 کو [[چین کے صوبے]] [[گوانگ زو]] میں پیدا ہوئے۔  یہ [[ہانگ کانگ]] ایکٹر، فلم ڈائریکٹر اور مارشل آرٹ کے ماہر بھی ہیں۔ متعدد بار وشو ٹورنامنٹ کے ورلڈ چیمپئن بھی رہ چکے ہیں<ref name="nytimes1">{{cite web|url=https://www.nytimes.com/2011/01/23/movies/23ipman.html|title=Enter the Teacher to the Dragon of Martial Arts Films|work=The New York Times|date=23 January 2011|accessdate=17 December 2011|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190107004246/https://www.nytimes.com/2011/01/23/movies/23ipman.html|archivedate=2019-01-07|url-status=live}}</ref><ref name="Kung Fu Magazine">{{cite web |url=http://www.kungfumagazine.com/magazine/article.php?article=120 |title=Donnie Yen: The Evolution of an American Martial Artist |work=Kung Fu Magazine |date=23 December 2000 |accessdate=11 May 2015 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190107004244/http://www.kungfumagazine.com/magazine/article.php?article=120%20 |archivedate=2019-01-07 |url-status=live }}</ref>۔ ین ہانگ کانگ کے مایہ ناز ایکشن ہیرو مانے جاتے ہیں۔ زین معاشرہ کی متعدد اقسام میں اپنی مہارت ثابت کرچکے ہیں جن میں جیو جٹسسو جوڈو کراٹے، ونگ چن باکسنگ کے باکسنگ کشتی اور تائیکوانڈو شامل ہیں۔ ین ایشیا میں سب سے زیادہ معاوضہ حاصل کرنے والے اداکاروں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے سال 2013 میں چار فلموں چشتیاں رات کا معاوضہ 28 ملین ڈالر سے زائد وصول کیا۔ مارشل آرٹس کی شاخ ونگ چن کو مشہور کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ ونگ چن کے گرینڈ ماسٹر آئی پی مین کا کردار سال 2008 ایک فلم میں ادا کیا۔ فلم کی مقبولیت نے ونگ چن مارشل آرٹس کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ کیا جس کا اظہار آئی پی مین کے بڑے بیٹے آئی پی چن نے بھی کیا اور شکریہ ادا کیا کہ اسے کے والد کے کھیل کو دوبارہ مقبول کیا۔ == ابتدائی زندگی == والدہ کا نام باؤسم مارک ہے جو کہ ایک تائی چی کی گرینڈ ماسٹر ہیں  والد کلائیسٹر ین ایک اخبار کے مدیر ہیں<ref>{{cite web|title = Donnie Yen Biography (1963–)|work = Biography|publisher = Film Reference|url = http://www.filmreference.com/film/73/Donnie-Yen.html|accessdate = 2 April 2009|archiveurl = https://web.archive.org/web/20190107004249/http://www.filmreference.com/film/73/Donnie-Yen.html|archivedate = 2019-01-07|url-status = live}}</ref>۔ جب دو سال کا تھا تو خاندان ہانگ کانگ ہجرت کر گیا،جب وہ 11 سال کا تھا تو ایک بار پھرہجرت کرکے بوسٹن امریکہ چلے گئے <ref name=StarPulse>{{cite web|title = Donnie Yen Biography|work = Biography|publisher = Starpulse|url = http://www.starpulse.com/Actors/Yen,_Donnie/Biography/|accessdate = 2 April 2009  |archive-date = 2012-10-08|archive-url = https://web.archive.org/web/20121008062212/http://www.starpulse.com/Actors/Yen,_Donnie/Biography/|url-status = dead}}</ref>۔ اس کی چھوٹی بہن کرسٹین بھی مارشل آرٹس کے ماہر ہے اور ایک اداکارہ بھی اور وہ 2007 میں فلم میں بھی جلوہ گر ہوئی۔ ''Adventures of Johnny Tao: Rock Around the Dragon'' کم عمری میں ہی اپنی والدہ کے زیر اثر چین نے مارشل آرٹس میں دلچسپی لینا شروع کی اور مختلف سٹائل کے ساتھ تجربات کرنے شروع کیے جن میں تائی چی اور دوسرے روایتی چینی مارشل آرٹ شامل تھے. نو سال کی عمر میں یعنی کنگ فو شروع کیا، سکول سے نکالے جانے پر چودہ سال کی عمر میں وشو  کو سنجیدگی سے سیکھنا شروع کیا۔ اس کے والدین پریشان تھے کہ وہ بوسٹن مقابلہ زون میں بہت زیادہ وقت لگا رہا ہے اس لیے انھوں نے اسے دو سال کے ٹریننگ پروگرام پر بیجنگ میں بھیج دیا جہاں وہ بیجنگ وشو ٹیم میں شامل ہوگیا۔ امریکہ واپسی پر اس نے ہانگ کانگ کا ایک دورہ کیا جہاں وہ ایک ایکشن کوریوگرافر یوین وو پنگ سے ملا اور سولہ سال کی عمر میں تائی کوانڈو سیکھنا شروع کر دیا۔ جن کا تعلق موسیقاروں کے خاندان سے ہے اس کی والدہ بوسٹن میں مارشل آرٹ کی استانی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک گائیک بھی ہیں اور اس کے والد بہت اچھا وائلن بجاتے ہیں<ref>={{cite web|title = The Legend of Westernised Chen Zhen, The Piano Virtuoso|publisher = WuJing.Org|url = http://www.wu-jing.org/happenings/archives/754-The-Legend-of-Westernised-Chen-Zhen,-The-Piano-Virtuoso.html|accessdate = 24 August 2011|archiveurl = https://web.archive.org/web/20190107004242/http://wu-jing.org/happenings/archives/754-The-Legend-of-Westernised-Chen-Zhen,-The-Piano-Virtuoso.html|archivedate = 2019-01-07|url-status = dead}}</ref> ۔ کم عمری سے ہی اس کے والدین نے اسے مختلف ساز بجانا سکھا دیے جن میں پیانو بھی شامل ہے<ref>{{cite web|title = Donnie Yen Biography|publisher = DonnieYen.Net|url = http://www.donnieyen.com/biography.htm|accessdate = 23 August 2011|deadurl = yes|archiveurl = https://web.archive.org/web/20110804183650/http://www.donnieyen.com/biography.htm|archivedate = 4 August 2011|df = dmy-all}}</ref><ref>{{cite web|title = Donnie Yen shows off his moves...on the Piano!!|url = http://www.cpopaccess.com/2009/12/donnie-yen-shows-off-his-moveson-piano.html|accessdate = 2 April 2009|archiveurl = https://web.archive.org/web/20190107004253/https://www.domainmarket.com/buynow/cpopaccess.com|archivedate = 2019-01-07|url-status = live}}</ref> ۔ وہ ایک بریک ڈانس اور ہپ ہاپ ڈانس بھی جانتا ہے<ref>{{cite web |url=https://www.youtube.com/watch?v=2jd3ncfHh08 |title=Mismatched Couples&nbsp;– Bboy Donnie Yen 1985 (Yuen Woo Ping) |publisher=YouTube |accessdate=17 December 2011 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190107004250/https://www.youtube.com/watch?v=2jd3ncfHh08 |archivedate=2019-01-07 |url-status=live }}</ref><ref>{{cite web |url=https://www.youtube.com/watch?v=-j9yWnwIEoY |title=Mismatched Couples Donnie Yen dance |publisher=YouTube |accessdate=17 December 2011 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190107004248/https://www.youtube.com/watch?v=-j9yWnwIEoY |archivedate=2019-01-07 |url-status=live }}</ref><ref>{{cite web |url=https://www.youtube.com/watch?v=b_eEP0q-7Eo |title=Donnie Yen breakdance |publisher=YouTube |date=12 September 2006 |accessdate=17 December 2011 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190107004254/https://www.youtube.com/watch?v=b_eEP0q-7Eo |archivedate=2019-01-07 |url-status=live }}</ref>۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات|2}} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کے ہانگ کانگ کے مرد اداکار]] [[زمرہ:ایشیائی اداکار]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے ہانگ کانگ کے مرد اداکار]] [[زمرہ:گوانگڈونگ کے فلم ہدایت کار]] [[زمرہ:گوانگڈونگ کے مرد اداکار]] [[زمرہ:منصوبہ ایشیائی فلمی شخصیات، 2018ء کے موقع پر تحریر شدہ مضامین]] [[زمرہ:ہانگ کانگ کے فلم پروڈیوسر]] [[زمرہ:ہانگ کانگ کے مرد فلمی اداکار]] [[زمرہ:ہانگ کانگی فلم ہدایت کار]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:گوانگڈونگ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:ہانگ کانگ کے ہمدرد عوام]] [[زمرہ:ہانگ کانگ کے مرد جوڈوکا]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں ہانگ کانگ کے تارکین وطن]] [[زمرہ:ہانگ کانگ کے مرد کراٹیکا]] [[زمرہ:چینی ہمدرد عوام]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:وہ صفحات جو ٹائٹل پیرامیٹر کے ساتھ ایمبیڈڈ خانہ معلومات سانچوں کا استعمال کرتے ہیں]] 8bwkhb476hp4h2225bxs2kpospwwovz زمرہ:دہلی میں اسکول 14 810572 5141289 4260339 2022-08-28T09:05:14Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ شہر]] [[زمرہ:دلی میں تعلیم]] [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] cdi2d3xlh2bqdq6reeknctonnyi02fg تیلگو سنیما 0 814707 5141554 4854560 2022-08-28T11:44:37Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:تلنگانہ کی ثقافت]]+ [[زمرہ:تلنگانہ کی معیشت]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox cinema market | name = تیلگو سنیما | image = prasads2.jpg | image_size = | alt = | caption = [[پرسادس ملٹی پلکس، حیدرآباد]] | screens = بھارتی ریاست [[آندھرا پردیش]] اور [[تلنگانہ]] میں 2809 اسکرین<ref>{{cite web|title=Statewise Number of Single Screens|url=http://www.filmfed.org/singlescreen.html|publisher=Film Federation of India|accessdate=21 اپریل 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225070956/http://www.filmfed.org/singlescreen.html|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref> | screens_per_capita = | distributors = {{br separated entries|[[آرکا میڈیا ورکس]]|[[سریش پروڈکشن]]|[[سری وینکٹیشورا کریشن]]|[[گیتا آرٹس]]|[[14 ریلز انٹرٹینمنٹ]]|[[پی وی پی سنیما]]|[[پرساد آرٹ پکچرز]] | [[اوشا کیرون موویز]]|[[ویجیانتی موویز]]|[[ان پورنا اسٹیڈیوز]]| | produced_year = 2015 | produced_ref = <ref name="حوالہ 1">{{cite web|title=The Digital مارچ Media & Entertainment in South India|url=http://www2.deloitte.com/content/dam/Deloitte/in/Documents/technology-media-telecommunications/in-tmt-economic-contribution-of-motion-picture-and-television-industry-noexp.pdf|publisher=Deloitte|accessdate=21 اپریل 2014}}</ref> | produced_total = 349 | produced_fictional = | produced_animated = | produced_documentary = | admissions_year = | admissions_ref = | admissions_total = | admissions_per_capita = | admissions_national = | box_office_year = 2015 | box_office_ref = <ref name="حوالہ 1"/> | box_office_total = <!-- {{Format price|}} --> | box_office_national = <!-- {{Format price|}} --> }} }} {{Indian cinema}} '''تیلگو سنیما''' (انگریزی: Telugu Cinema) جو عام طور پر '''ٹالی وڈ''' کے نام سے جانا جاتا ہے، [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] اور [[وشاکھاپٹنم]] میں واقع [[بھارتی سنیما]] کا حصہ ہے، جو [[تیلگو زبان]] میں موشن پکچرز پروڈیوس کرتا ہے۔<ref>{{cite web|title=Telugu Movies in Theatres|url=https://in.bookmyshow.com/movies/telugu|website=BookMyShow|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225070945/https://in.bookmyshow.com/movies/telugu|archivedate=2018-12-25|access-date=2018-11-20|url-status=live}}</ref> 1909ء کے بعد، [[فلم ساز]] [[رگھوپتی وینکیاہ نائیڈو]] نے مختصر فلمیں پروڈیوس کرنا شروع کی اور ان فلم کی پروموشن کے لیے [[ایشیا]] کے دور دراز علاقوں میں جایا کرتے تھے۔ 1921ء میں انہوں نے پہلی، تیلگو<ref>{{cite web|url=https://www.sakshi.com/|title=Telugu News – Sakshi|publisher=|accessdate=18 مارچ 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225070938/https://www.sakshi.com/|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> [[خاموش فلم]] ''بھیشما پرتگنا'' پروڈیوس کی۔ انہوں کو تیلگو سنیما کے والد کے طور پر جانا جاتا ہے۔<ref>{{cite web|url=http://www.idlebrain.com/celeb/starow/sow-rvn.html|title=Telugu Cinema Celebrity – Raghupati Venkaiah Naidu|work=idlebrain.com|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225070959/http://www.idlebrain.com/celeb/starow/sow-rvn.html|archivedate=2018-12-25|access-date=2018-11-20|url-status=dead}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.hindu.com/thehindu/fr/2007/02/09/stories/2007020901390100.htm|title=The Hindu : Friday Review Hyderabad : ''`Nijam cheppamantara, abaddham cheppamantara.۔. ' ''|work=hindu.com|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225070948/https://www.thehindu.com/thehindu/fr/2007/02/09/stories/2007020901390100.htm|archivedate=2018-12-25|access-date=2018-11-20|url-status=live}}</ref><ref>web|url=http://bharatjanani.com/paul-muni-of-india-chittoor-v-nagayya/ {{wayback|url=http://bharatjanani.com/paul-muni-of-india-chittoor-v-nagayya/ |date=20120326135647 }} |title=Paul Muni of India – Chittoor V.Nagayya |publisher=Bharatjanani.com |date=6 مئی 2011 |accessdate=2011-09-21 |deadurl=yes |archiveurl=https://web.archive.org/web/20120326135647/http://bharatjanani.com/paul-muni-of-india-chittoor-v-nagayya/<nowiki> |archivedate=26 March 2012 |df=dmy}}</nowiki></ref> تیلگو سنیما، [[بھارت]] کی دوسری بڑی [[فلم صنعت]] ہے۔<ref>{{cite web | url = http://www.sify.com/movies/mishti-happy-to-be-part-of-india-s-second-largest-film-industry-imagegallery-tollywood-pbhm91ijaaihh.html | title = Tollywood | archiveurl = https://web.archive.org/web/20181225070950/http://www.sify.com/movies/mishti-happy-to-be-part-of-india-s-second-largest-film-industry-imagegallery-tollywood-pbhm91ijaaihh.html%20 | archivedate = 2018-12-25 | access-date = 2018-11-20 | url-status = live }}</ref> 1933ء میں، [[ایسٹ انڈیا فلم کمپنی]] نے اپنی پہلی بھارتی فلم، تیلگو زبان میں [[ساوتری (1933ء فلم)|ساوتری]] پروڈیوس کی۔ یہ فلم ایک اسٹیج ڈراما پر مبنی تھی۔ اس فلم کو "[[تیلگو ڈراما]] تحریک" کے باپ [[سی پلیاہ]] نے ہدایت کیا۔ اس فلم میں [[ویمری گگیاہ]] "یامی" اور داسری رامتھلکم "ساوتری" کے کردار میں نظر آئیں۔<ref>{{cite news|url=http://www.thehindu.com/todays-paper/tp-features/tp-cinemaplus/article871376.ece|title=SATI SAVITHRI (1933)|work=[[دی ہندو]]|date=7 نومبر 2010|last=Narasimham|first=M. L.|accessdate=8 جولائی 2011|location=Chennai, India|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225070953/https://www.thehindu.com/todays-paper/tp-features/tp-cinemaplus/SATI-SAVITHRI-1933/article15677207.ece|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> یہ فلم [[کلکتہ]] ([[کولکتہ]]) میں تقریبا{{دو زبر}} {{INRConvert|1|m}} کے بجٹ سے بنائی گئی۔<ref>{{cite news|url=http://www.thehindu.com/todays-paper/tp-features/tp-cinemaplus/article871376.ece|title=SATI SAVITHRI (1933)|work=[[دی ہندو]]|date=7 نومبر 2010|last=Narasimham|first=M. L.|accessdate=8 جولائی 2011|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190106025114/https://www.thehindu.com/todays-paper/tp-features/tp-cinemaplus/SATI-SAVITHRI-1933/article15677207.ece|archivedate=2019-01-06|url-status=live}}</ref> اس فلم نے دوسرے [[وینس بین الاقوامی فلم فیسٹول]] کے دوران میں ایک اعزازی ڈپلوما حاصل کیا۔<ref name="SoManyCinemas">{{cite book |title=So many cinemas: the motion picture in India|author=Bhagwan Das Garg|publisher=Eminence Designs|year=1996|isbn=81-900602-1-X |page=86 |url=https://books.google.com/books?id=wXRZAAAAMAAJ&q=%22East+India+Film+Company%22+-inpublisher:icon&dq=%22East+India+Film+Company%22+-inpublisher:icon&cd=4}}</ref> [[جنوبی ہند]] کا پہلا [[فلم اسٹوڈیو]] ''درگا سینے ٹون'' 1936ء میں [[راجامنڈری]]، آندھر پردیش میں ندامرتھی سور{{شدہ}}یا کی طرف سے قائم کیا گیا۔<ref>{{Cite news | title=The Hindu News | url=http://www.hindu.com/fr/2005/05/06/stories/2005050601300300.htm | location=Chennai, India | date=6 مئی 2005 | access-date=2018-11-21 | archive-date=2005-05-06 | archive-url=https://web.archive.org/web/20050506025001/http://www.hindu.com/fr/2005/05/06/stories/2005050601300300.htm | url-status=dead }}</ref> 1951ء کی فلم ''[[پٹالا بھیروی]]'' پہلی [[جنوبی ہند فلم صنعت|جنوبی ہند]] کی فلم ہے جو پہلے [[بھارت کا بین الاقوامی فلمی تہوار|بھارت کے بین الاقوامی فلمی تہوار]] کے موقع پر دکھائی گئی۔<ref name=autogenerated3/><ref name="Sashidhar AS, TNN 13 اگست 2012, 04.15PM IST">{{cite press release |author=Sashidhar AS |url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2012-08-13/did-you-know-/33181554_1_ftii-film-and-television-institute-magnum-opus |title=Donga Ramudu was included in FTII |work=The Times of India |date=13 اگست 2012 |accessdate=2012-08-27 |archive-date=2013-05-04 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130504205627/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2012-08-13/did-you-know-/33181554_1_ftii-film-and-television-institute-magnum-opus |url-status=dead }}</ref> یہ تقریب 24 جنوری، 1952ء کو [[بمبئی]] میں منعقد ہوئی۔<ref name="Nostalgia – Pathala Bhairavi">{{cite web |url=http://www.cinegoer.com/pathalabhairavi.htm |title=Nostalgia – Pathala Bhairavi |publisher=CineGoer.com |accessdate=2012-08-27 |deadurl=yes |archiveurl=https://web.archive.org/web/20120928162055/http://www.cinegoer.com/pathalabhairavi.htm |archivedate=28 ستمبر 2012 |df=dmy-all}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.dff.nic.in/iffi.asp|title=::Directorate Of Film Festivals::|work=dff.nic.in|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225070943/http://www.dff.nic.in/iffi.asp|archivedate=2018-12-25|access-date=2018-11-21|url-status=dead}}</ref><ref name="4thawardPDF">{{cite web|url=http://dff.nic.in/2011/4th_Nff.pdf|title=4th National Film Awards|publisher=Directorate of Film Festivals|accessdate=2 ستمبر 2011|format=PDF|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225070937/http://dff.nic.in/2011/4th_Nff.pdf|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> [[سی این این]] نے ''[[پٹالا بھیروی]]'' (1951ء)، ''[[ملسوری (1951ء فلم)|ملسوری]]'' (1951ء)، ''[[دیوداس (1953ء تیلگو فلم)|دیوداس]]'' (1953ء)، ''[[مایا بازار]]'' (1957ء)، ''[[نرتنسلا]]'' (1963ء)، ''[[مارو چرترا (1978ء فلم)|مارو چرترا]]'' (1978ء)، ''[[ماں بھومی]]'' (1979ء)، ''[[سنکربھرنم]]'' (1979ء)، ''[[سگارا سنگمم]]'' (1983ء) اور ''[[شوا (1989ء تیلگو فلم)|شوا]]'' (1989ء) کو ''100 بہترین بھارتی فلموں'' کی فہرست میں شامل کیا ہے۔<ref>{{cite news|url=http://ibnlive.in.com/photogallery/13200.html|title=100 Years of Indian Cinema: The 100 greatest Indian films of all time|publisher=IBNLive|work=ibnlive.in.com|access-date=2018-11-21|archive-date=2013-04-24|archive-url=https://web.archive.org/web/20130424003536/http://ibnlive.in.com/photogallery/13200.html|url-status=dead}}</ref> سال 2005ء، 2006ء، 2008ء اور 2014ء میں تیلگو سنیما نے [[بالی وڈ]] سے بھی زیادہ فلمیں پروڈیوس کی ہیں اور ان سالوں میں بھارت کی سب سے زیادہ فلمیں پروڈیوس کرنے والی فلم صنعت ہے۔<ref>{{cite news| title=Tollywood loses to Bollywood on numbers| work=The Times of India| url=http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2010-10-02/hyderabad/28254733_1_film-industry-telugu-tollywood-and-bollywood| date=2 اکتوبر 2010| access-date=2018-11-21| archive-date=2012-10-29| archive-url=https://web.archive.org/web/20121029033400/http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2010-10-02/hyderabad/28254733_1_film-industry-telugu-tollywood-and-bollywood| url-status=dead}}</ref><ref name="Blonnet.com">{{cite web|url=http://www.blonnet.com/2007/11/06/stories/2007110650842300.htm|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090811085956/http://www.blonnet.com/2007/11/06/stories/2007110650842300.htm|archivedate=2009-08-11 |title=Telugu film industry enters new era |publisher=Blonnet.com |date=6 نومبر 2007 |accessdate=12 نومبر 2010}}</ref> اس فلم صنعت کے پاس دنیا کا سب سے بڑا شوٹنگ اسٹوڈیو '''[[راموجی فلم شہر]]''' ہے۔ یہ شوٹنگ اسٹوڈیو [[گنیز ورلڈ ریکارڈز|گنیز بک]] میں شامل ہے۔<ref name="ramoji">{{cite web|url=http://www.guinnessworldrecords.com/records-1/largest-film-studio |title=Official Site of Guinnessworldrecords.com Largest Film studio in the world |deadurl=yes |archiveurl=https://web.archive.org/web/20140119000128/http://www.guinnessworldrecords.com/records-1/largest-film-studio |archivedate=19 جنوری 2014 |df=dmy}}</ref> == مزید دیکھیے == * [[پنجابی سنیما]] * [[تمل سنیما]] * [[ہندی سنیما]] * [[ملیالم سنیما]] * [[کنڑا سنیما]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات|2}} {{باب|تیلگو سنیما}} [[زمرہ:تیلگو سنیما]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:آندھرا پردیش کی معیشت]] [[زمرہ:بھارتی ثقافت]] [[زمرہ:بھارتی سنیما]] [[زمرہ:تیلگو زبان]] [[زمرہ:آندھرا پردیش کی ثقافت]] [[زمرہ:تلنگانہ کی ثقافت]] [[زمرہ:تلنگانہ کی معیشت]] koh6bs0x3wgnowiys2zsjx2ez3eqz5c اگستیہ 0 822908 5140288 4831039 2022-08-27T12:39:23Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:تیسرے ہزارے ق م کی شخصیات]]) wikitext text/x-wiki {{منتخب مقالہ}} {{Infobox Hindu leader |name=اگستیہ |image=A idol of Agastya muni at Shri Datta Temple Near Vattakottai Fort,Kanyakumari.jpg |alt=اگستیہ (اگستھیار) |caption=اگستیہ کا مجسمہ |title=اگستیہ |known_for=رگ ویدی بھجن، [[گرو]]{{sfn|David Shulman|2016|p=17}} |spouse=[[لوپامدرا]]{{sfn|Laurie Patton|2014|p=34}} |children=دِرِڑچِیُت{{sfn|Laurie Patton|2014|p=34}} }} [[فائل:AgasthiyarG.jpg|تصغیر|اگستیہ کا سونے کا مجسمہ]] '''اگستیہ''' یا '''اگستیا''' {{دیگر نام|ہندی=अगस्त्य}} [[ہندو مت]] میں [[وید]]وں کے ایک مشہور دانشور ([[رشی]]) تھے۔{{sfn|David Shulman|2016|p=17,25-30|ps=: "agasti, Tamil, akatti, "West Indian pea-tree", presumably the origin of the name of the Vedic sage Agastya (likely a Dravidian root"}}<ref name="Doniger1981p167">{{cite book| author=Wendy Doniger| title=The Rig Veda: An Anthology : One Hundred and Eight Hymns, Selected, Translated and Annotated| url=https://books.google.com/books?id=lqKwteD19U8C&pg=PA167| year=1981| publisher=Penguin Books| isbn=978-0-14-044402-5| pages=167–168| archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231208/https://books.google.com/books?id=lqKwteD19U8C&pg=PA167| archivedate=2019-01-05| access-date=2018-12-29| url-status=live}}</ref> [[ہندوستان]]ی روایات کے مطابق وہ ایک قابل ذکر [[سنیاسی]] اور [[برصغیر]] کی مختلف زبانوں میں ایک بااثر عالم تسلیم کیے گئے ہیں۔ وہ اور ان کی زوجہ [[لوپامدرا|لوپا مُدرا]] [[سنسکرت زبان|سنسکرت]] کی مذہبی کتاب [[رگ وید]] کے بھجن 1.165 تا 1.191 اور دیگر ویدی ادب کے [[مصنف]] ہیں۔<ref name="Doniger1981p167"/>{{sfn|Richard S Weiss|2009|p=49–51}}{{sfn|Roshen Dalal|2010|pp=7–8}} اگستیہ کا نام متعدد داستانوں اور [[پران]]وں (مثلاً دیومالائی کہانیوں اور علاقائی داستانوں) میں آتا ہے جن میں خاص طور پر [[رامائن]] اور [[مہا بھارت]] شامل ہیں۔{{sfn|Roshen Dalal|2010|pp=7–8}}{{sfn|William Buck|2000|p=138–139}} وہ ویدوں کے سات یا آٹھ انتہائی قابل احترام رشیوں میں سے ایک ہیں،{{sfn|Alf Hiltebeitel|2011|p=285–286}} اس کے ساتھ ساتھ ان کا ذکر [[شیو مت]] کی روایت تمل [[سدھار|سِدّھار]] میں ایک سِدّھار کی حیثیت سے آتا ہے۔ علاوہ ازیں [[شکتی مت]] اور [[ویشنو مت]] کے پرانوں میں بھی ان کو بہت قابل قدر گردانا گیا ہے۔{{sfn|Ludo Rocher|1986|pp=166–167, 212–213, 233}} نیز وہ ان ہندوستانی دانشوروں میں سے ایک ہیں جن کے قدیم مجسمے اور خاکے [[جنوبی ایشیا]] کے ہندو مندروں اور جنوب مشرقی ایشیا جیسے [[جاوا]]، [[انڈونیشیا]] وغیرہ میں ابتدائی قرون وسطیٰ میں تعمیر شدہ [[شیو]] کے مندروں میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔ قدیم [[جاوی زبان]] کی تحریر، اگستیہ پرب میں وہ ایک بنیادی کردار اور استاذ کا درجہ رکھتے ہیں جس کا 11 ویں صدی کا نسخہ اب تک موجود ہے۔{{sfn|Jan Gonda|1975|pp=12–14}}{{sfn|Ludo Rocher|1986|p=78}} اگستیہ کو روایتی طور پر کئی سنسکرت تحریروں کا مصنف مانا جاتا ہے، جیسے اگستیہ گیتا کو [[وراہ پران]] میں پایا گیا، [[اگستیہ سمہیتا]] کو [[اسکند پران]] اور "دویدھ نرنئے تنتر" میں پایا گیا۔{{sfn|Roshen Dalal|2010|pp=7–8}} علاوہ ازیں ان کی دیومالائی شخصیت کا حوالہ '''من'''، '''کلساج'''، '''کمبھاج'''، '''کمبھایونی''' اور '''میترا ورونی''' کی حیثیت سے بھی دیا جاتا ہے۔{{sfn|Jan Gonda|1975|pp=12–14}}<ref>{{cite book |author=Michael Witzel |authorlink=Michael Witzel |editor=J. C. Heesterman |display-editors=etal |title=Ritual, State, and History in South Asia: Essays in Honour of J.C. Heesterman |url=https://books.google.com/books?id=EtwtSZwyWpgC&pg=PA822 |year=1992 |publisher=BRILL Academic |isbn=90-04-09467-9 |pages=822 footnote 105 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231210/https://books.google.com/books?id=EtwtSZwyWpgC&pg=PA822%20 |archivedate=2019-01-05 |access-date=2018-12-30 |url-status=live}}</ref>{{sfn|Roshen Dalal|2014|p=187,376}} == وجہ تسمیہ == [[فائل:MET 1993 387 2 357588.jpg|تصغیر|بیٹھے ہوئے مافوق البشری دانشور اگستیہ]] اگستیہ کے اشتقاق کے حوالے سے متعدد نظریات ہیں۔ ایک نظریے کے مطابق "اج" یا "انج" اس کا مادہ ہے جس کے معنی "روشن اور چمکنے والے" کے ہیں اور اس کا تعلق اگستیہ سے جوڑتا ہے، یعنی جو اندھیرے میں "روشنی پھیلاتا" ہے اور اگستیہ روایتی طور پر [[کینوپس|کینوپَس]] کا ہندوستانی نام ہے جو جنوب ایشیائی آسمانوں پر [[شعریٰ یمانی|سیریس]] (Sirius) کے بعد دوسرا سب سے زیادہ چمک دار اور روشن ستارہ ہے۔{{sfn|Alf Hiltebeitel|2011|pp=407}} دوسرا نظریہ یہ ہے کہ اس کو ایک پھولوں والے درخت سے بنایا گیا ہے جس کا نام اگاتی گاندی فلورا ہے، یہ برصغیر میں پایا جاتا ہے اور اسے تمل میں"اکٹّی" کہتے ہیں۔ اس نظریے کے مطابق "اگاتی" ارتقا پاکر "اگاستیح" میں تبدیل ہوا یہ نظریہ ویدوں کے اس دانش ور کی جڑیں دراوڑی ماخذ سے جوڑتا ہے۔{{sfn|Alf Hiltebeitel|2011|pp=400, 404–406 with footnote 74}} تیسرا نظریہ اگستیہ کا تعلق ہند یورپی ماخذ سے جوڑتا ہے، اس نظریہ کے مطابق یہ ایرانی لفظ گستہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی "گناہ اور ناپسندیدہ" کے ہیں اور اگستہ کا مطلب ہوگا "بے گناہ، پسندیدہ"۔<ref>Edwin Bryant and Laurie Patton (2005), The Indo-Aryan Controversy, Routledge, {{ISBN|0-700-71462-6}}, pages 252–253</ref>چوتھا نظریہ لوک ماخذ سے منسوب ہے جو رامائن کے اشلوک 2.11 میں بیان کیا گیا ہے کہ اگستیہ، اگا (جامد یا پہاڑ) سے لیا گیا ہے اور مل کر یہ جڑیں یہ مطلب بیان کرتی ہیں "وہ شخص جو پہاڑوں کو ہلا دے" یا جامد چیزوں کو ہلا دے۔{{sfn|Alain Daniélou|1991|p=322–323 with footnotes 5 and 6}} اس لفظ کو اگستی اور اگستھیار بھی لکھا جاتا ہے۔({{lang-ta|அகத்தியர்}} ''Agathiyar''؛<ref name="Indian History">{{citation |title=Indian History |publisher=Tata McGraw-Hill |p=240 |url=https://books.google.com/books?id=CeEmpfmbxKEC&pg=SL1-PA240}}</ref> {{lang-te|అగస్త్య}}؛ {{lang-kn|ಅಗಸ್ತ್ಯ}}؛ {{lang-ml|അഗസ്ത്യൻ or അഗസ്ത്യമുനി}} {{lang-ms|Anggasta}}؛ {{lang-th|italic=yes|Akkhot}})<ref name="Indian History"/> == حالات زندگی == [[فائل:AgathiyarLopamudra.jpg|تصغیر|بائیں|upleft=0.8|مہارشی اگستیہ اور [[لوپامدرا]]]] رگ وید (1500 تا 1200 قبل مسیح) کے متعدد بھجنوں کے مصنف کو اگستیہ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ یہ بھجن ان کے حالات زندگی کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کرتے ہیں۔<ref name="Doniger1981p167"/>{{sfn|Stephanie W. Jamison|Joel P. Brereton|2014|pp=1674–1675}} اگستیہ کے ماخذ افسانوی ہیں۔ اپنی روایتوں میں ویدوں کے زیادہ تر دانش وروں کے برعکس ان کی نہ تو کوئی انسانی ماں ہے نہ باپ۔ ان کی کرشماتی پیدائش ایک یوجنا کے بعد ہوتی ہے، جس کو ورون دیوتا اور متر دیوتا نے ادا کیا تھا، جہاں پر کائناتی اپسرا اُروَشی نمودار ہوتی ہے۔{{sfn|J. A. B. van Buitenen|1981|p=187–188}} دونوں دیوتا اُروشی کی غیر معمولی جنسی کشش سے جوش میں آجاتے ہیں اور مادّہ منویہ (نطفہ) کا اخراج کرتے ہیں۔ ان کا مادّہ منویہ کیچڑ کی ایک دلدل میں گرتا ہے، جو ایک ایسا رحم ہے، جس میں اگستیہ کا نطفہ پربن چڑھتا ہے۔ وہ اس مرتبان سے پیدا ہوتے ہیں؛ بعض دیومالائی داستانوں میں ان کے ساتھ ان کا جڑواں دانشور بھائی [[وسشٹھ]] پیدا ہوتا ہے۔<ref>{{cite book|author=Hananya Goodman|title=Between Jerusalem and Benares: Comparative Studies in Judaism and Hinduism|url=https://books.google.com/books?id=XF_a3cfrcLQC&pg=PA218|year=2012|publisher=State University of New York Press|isbn=978-1-4384-0437-0|pages=218–219|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231222/https://books.google.com/books?id=XF_a3cfrcLQC&pg=PA218%20|archivedate=2019-01-05|access-date=2018-12-29|url-status=live}}</ref> یہ دیومالائی داستان انھیں کمبھایونی کا نام دیتی ہے، جس کے لفظی معنی "وہ شخص جس کا رحم کیچڑ کا مرتبان ہو"۔{{sfn|J. A. B. van Buitenen|1981|p=187–188}}{{sfn|David Shulman|2014|p=65}} اگستیہ پاکیزہ اور نظم و ضبط سے بھرپور زندگی گزارتے ہیں، خود کو تعلیم یافتہ کرتے ہیں اور معروف دانشور بن جاتے ہیں۔ وہ [[برہمن]] والدین سے پیدا نہیں ہوتے، لیکن ان کو بہت ساری ہندوستانی تحریروں میں ان کے علم و دانش کی وجہ سے 'براہمن' کہا جاتا ہے۔ ان کے نامعلوم ماخذ نے قیاس آرائیوں پر مبنی اس تجویز کو شہ دی ہے کہ ویدوں کے دور کے اگستیہ مہاجر آریائی ہو سکتے ہیں، جن کے خیالات نے جنوب کو متاثر کیا اور متبادل طور پر ایک آبائی غیر آریائی دراوڑ، جن کے خیالات نے شمال کو متاثر کیا۔<ref>K. R. Rajagopalan (1957), "Agastya – his non-Aryan Origin", Tamil Culture, Volume VI, Number 4 (Oct. 1957), pages 286-293</ref><ref name="tamil"/><ref>{{cite book| author=Arvind Sharma| title=Hinduism as a Missionary Religion| url=https://books.google.com/books?id=3J7qJA7L4xwC&pg=PA76| year=2011| publisher=State University of New York Press| isbn=978-1-4384-3211-3| pages=76–77| archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231233/https://books.google.com/books?id=3J7qJA7L4xwC&pg=PA76| archivedate=2019-01-05| access-date=2018-12-29| url-status=live}}</ref> پران کی اور قدیم داستانوں کی عدم تسلسل پر مبنی روایتوں کے مطابق ، پرہیز گار دانش ور اگستیہ نے لوپا مُدرا کو شادی کا پیغام بھیجا، جو ریاست ودربھ میں پیدا ہونے والی ایک شہزادی تھیں۔ شہزادی کے والدین اس شادی سے راضی نہیں تھے؛ انھیں اس بات کی فکر تھی کہ اگستیہ کی تنگ دستی کے باعث ان کی بیٹی صحیح طریقے سے جنگل میں رہ نہیں پائے گی۔ تاہم روایات کے مطابق، لوپا مُدرا نے ان کو اپنے شوہر کے طور پر قبول کر لیا ، یہ کہتے ہوئے کہ اگستیہ کے پاس پرہیز گاری کی دولت ہے، خود شہزادی کی اپنی جوانی بھی ڈھل جائے گی اور یہ کہ اگستیہ کی نیکی ہی ہے جو اس رشتے کے لیے مناسب ہے۔ اس طرح لوپا مدرا ، اگستیہ کی بیوی بن گئیں۔ دیگر روایتوں میں لوپا مدرا اگستیہ سے شادی کرتی ہیں، لیکن شادی کے بعد وہ اگستیہ سے تقاضا کرتی ہیں کہ وہ انھیں بنیادی آسائشیں فراہم کریں تب ہی ان کے رشتے کا نباہ ہو پائے گا۔ یہ ایک ایسا تقاضا<ref>[http://www.sacred-texts.com/hin/m03/m03097.htm Lopamudra] The Mahabharata, translated by Kisari Mohan Ganguli (1883 -1896), Book 3: Vana Parva: Tirtha-yatra Parva: Section XCVII.</ref> ہوتا ہے جو آخر کار اگستیہ کو مجبور کرتا ہے کہ معاشرے میں واپس جاکر دولت کمائیں۔<ref name="Dhand2009p110">{{cite book| author=Arti Dhand| title=Woman as Fire, Woman as Sage: Sexual Ideology in the Mahabharata| url=https://books.google.com/books?id=Kq1JvDXJ5EwC&pg=PA110| year=2009| publisher=State University of New York Press| isbn=978-0-7914-7140-1| page=110| archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231238/https://books.google.com/books?id=Kq1JvDXJ5EwC&pg=PA110%20| archivedate=2019-01-05| access-date=2018-12-29| url-status=live}}</ref> اگستیہ اور لوپا مدرا کا ایک بیٹا ہوتا ہے، جس کا نام دِرِڑچِیُت ہے، جس کا نام بعض اوقات اِدھمواہ لیا گیا ہے۔ مہابھارت میں اسے ایک ایسے لڑکے کے طور پر بیان کیا گیا ہے جو رحم مادر میں اپنے والدین سے سن کر ویدوں کو سیکھتا ہے اور دنیا میں بھجن پڑھتے ہوئے پیدا ہوتا ہے۔{{sfn|Laurie Patton|2014|p=34}} === اگستیہ آشرم === اگستیہ کا ایک آشرم تھا، لیکن قدیم اور قرون وسطیٰ کی ہندوستانی تحریروں کے مطابق اس آشرم کی کہانیوں اور مقامات میں تضاد ہے۔ دو روایتوں میں اس آشرم کا مقام شمال مغربی مہاراشٹر بتایا گیا ہے، [[ناسک]] کے قریب چھوٹے سے قصبوں اگستیہ پوری اور اکولے میں [[دریائے گوداوری]] کے کناروں پر۔ شمالی اور مشرقی ہندوستانی ذرائع میں ممکنہ مقامات [[کولہاپور|کولہا پور]] کے قریب ([[مہاراشٹر]] [[کرناٹک]] کی سرحد پر مغربی گھاٹ) یا [[قنوج|قنّوج]] ([[اترپردیش]]) یا اگستیہ مُنی گاؤں میں رُدرا پریاگ ([[اتراکھنڈ]]) کے قریب یا [[ستپوڑا سلسلہ کوہ]] ([[مدھیہ پردیش]])۔ جنوبی ذرائع اور شمالی ہندوستانی دیوی بھگوَت پُران میں ان کا آشرم [[تمل ناڈو]] میں واقع ہے، جس کے لیے مختلف مقامات [[ترونلویلی|ترونل ویلی]]، پوتھی ول پہاڑیاں یا [[تنجاور]] کے نام لیے گئے ہیں۔{{sfn|Roshen Dalal|2010|p=294}} == تحریری مآخذ == === وید === اگستیہ کا تذکرہ [[ہندو مت]] کے تمام چار ویدوں میں آیا اور یہ برہمانوں، آرانیاکاؤں، اُپنیشدوں، داستانوں اور بہت سارے پُرانوں میں ایک کردار ہے۔{{sfn|Roshen Dalal|2014|p=187,376}} وہ ''رگ وید'' کے بھجن 1.165 تا 1.191 کا مصنف ہے۔<ref name="Doniger1981p167"/>{{sfn|Stephanie W. Jamison|Joel P. Brereton|2014|pp=1674–1675}} وہ ویدوں کا ایک مدرسہ (گروکُل) چلاتے تھے جس کی شہادت رگ وید کے بھجن 1.179 میں ملتی ہے جو بتاتا ہے کہ اس کی مصنفہ ان کی اہلیہ لوپا مدرا اور ان کے شاگرد ہیں۔{{sfn|Roshen Dalal|2014|p=187,376}} ویدوں کے دور میں وہ ایک قابل احترام دانشور تھے، کیونکہ رگ وید کے دیگر دانشوروں کی جانب سے بہت سارے مرتبہ بھجن اگستیہ کا حوالہ دیتے ہیں۔ اگستیہ کی جانب سے ترتیب دیے گئے بھجن زبانی کھیل اور تشبیہات ، ذہنی آزمائشوں اور الفاظ کی چھیڑ چھاڑ اور توجہ مبذول کرانے والے خاکوں کے حوالے جانے جاتے ہیں؛ جن میں ان کا روحانی پیغام پوشیدہ ہے۔{{sfn|Stephanie W. Jamison|Joel P. Brereton|2014|pp=359–360}} {{Quote box | quote = '''ویدوں میں اگستیہ کے اشلوک''' <poem> تیرے ساتھ، اے اِندر بہت فراخی اور خوشحالی ہے، جو ہر اس شخص کو ترقی دیتے ہیں جو نیک زندگی گزارتا ہے۔ اب دعا ہے کہ یہ ماروتس ہم پر محبت کرنے والی مہربانی ظاہر کریں، کم زوروں کے دیوتا ہماری مدد کریں۔ — ''1.169.5''، ''ترجمہ: رالف ٹی۔ ایچ۔ گریفیتھ''<ref>Ralph T.H. Griffith, [//en.wikisource.org/wiki/The_Rig_Veda/Mandala_1/Hymn_169 Rigveda], Mandala 1, Hymn 169, Wikisource; Sanskrit [//sa.wikisource.org/wiki/ऋग्वेद:_सूक्तं_१.१६९ original]: त्वे राय इन्द्र तोशतमाः प्रणेतारः कस्य चिदृतायोः । ते षु णो मरुतो मृळयन्तु ये स्मा पुरा गातूयन्तीव देवाः ॥५॥</ref> دعا ہے کہ ہم غذا سے لبریز ہو جائیں، اور اس برادری سے جہاں کے بہتے پانی زندگی بخش ہوں۔ —''1.165، 1.166.15، 1.167.11''، وغیرہ ''ترجمہ: اسٹیفانی جیمی سن، جوئل بریریٹن''؛{{sfn|Stephanie W. Jamison|Joel P. Brereton|2014|pp=359–360}} سنسکرت [//sa.wikisource.org/wiki/ऋग्वेद:_सूक्तं_१.१६६ اصلی]: एषा यासीष्ट तन्वे वयां विद्यामेषं वृजनं जीरदानुम् ॥१५॥ </poem> | source = —''رگ وید'' |bgcolor=#FFE0BB |align = right }} ان کی ویدوں کی شاعری خاص طور پر دو نہجوں کے حوالے سے قابل ذکر ہے۔{{sfn|Stephanie W. Jamison|Joel P. Brereton|2014|pp=359–360}} بھجن کے ایک خانے میں اگستیہ دو افواج کے مابین تصادم کو ظاہر کرتے ہیں جن کی قیادت الگ الگ دو دیوتا اِندر اور ماروتس کر رہے ہیں، جس کی ویدی علما نے تشریح کی۔ ایس۔ غوریے نے نظمیہ طور پر ایک تصادم کی شکل میں بیان کی ہے، جو آریہ (اِندر) اور داس ([[ردر]]) کے درمیان ہے۔<ref name="tamil"/><ref>{{cite book|author=Govind Sadashiv Ghurye|title=Indian Acculturation: Agastya and Skanda|url=https://books.google.com/books?id=HLMtAAAAMAAJ|year=1977|publisher=Popular Prakashan|pages=19–20|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231228/https://books.google.com/books?id=HLMtAAAAMAAJ|archivedate=2019-01-05|access-date=2018-12-29|url-status=live}}</ref> اگستیہ کامیابی سے ان کی محاذ آرائی کو حل کرتے ہیں، نذرانہ پیش کرتے ہیں – جس میں یہ دعا کرتے ہیں کہ دونوں دیوتاوں کے مابین ہم آہنگی محبت پر مبنی برتاؤ پیدا ہو۔ رگ وید کے منڈل 1 میں ستائیس میں اکیس بھجن جو انھوں نے ترتیب دیے ہیں، ان میں اختتام پر ان کے دستخط ہیں، جہاں پر وہ التجا کرتے ہیں، "دعا ہے کہ ہر برادری غذا اور بہتے پانیوں سے مالا مال ہو"۔{{sfn|Stephanie W. Jamison|Joel P. Brereton|2014|pp=359–360}} یہ خیالات ظاہر کرتے ہیں کہ وہ آریہ اور دسا دونوں کے محافظ تھے۔<ref name=sharma135>{{cite book| author=Arvind Sharma| title=Classical Hindu Thought: An Introduction| url=https://books.google.com/books?id=gDmUToaeMJ0C&pg=PA135| year=2000| publisher=Oxford University Press| isbn=978-0-19-564441-8| page=135| archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231220/https://books.google.com/books?id=gDmUToaeMJ0C&pg=PA135%20| archivedate=2019-01-05| access-date=2018-12-29| url-status=live}}</ref> تاہم، بعض علما اسی بھجن کی تشریح اس طرح کرتے ہیں کہ یہ نظمیہ پیش کش دو متصادم نظریات یا طرز زندگی کا عکّاس ہے، کیونکہ اگستیہ نے کبھی آریہ یا دسا<!-- کیااسے داس یا داسا ہونا چاہیے؟--> کے الفاظ استعمال نہیں کیے اور صرف اُبھاؤ واناو (لفظی طور پر "دونوں رنگ") کی اصطلاح استعمال کی ہے۔<ref name="tamil"/><ref>{{cite book|author=G.C. Pande|title=Foundations of Indian Culture, Volume 2|url=https://books.google.com/books?id=VMf-isGALqQC&pg=PA184|year=1990|publisher=Motilal Banarsidass|isbn=978-81-208-0712-9|pages=184–186|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231209/https://books.google.com/books?id=VMf-isGALqQC&pg=PA184|archivedate=2019-01-05|access-date=2018-12-29|url-status=live}}</ref>{{sfn|Kamil Zvelebil|1992|p=239}} "دوطرفہ ہم آہنگی" کا پہلو اور خیال بہ حیثیت دائمی مفاہمت—اگستیہ کے نام کے ساتھ – ہندو مت کے ایتاریہ ارانایکہ کی شق 1.2.2 میں دوبارہ نمودار ہوتا ہے۔<ref>Max Muller, [https://archive.org/stream/upanishads01ml#page/170/mode/2up Aitareya Aranyaka], ''The Upanishads: Part I'', Oxford University Press, page 170</ref> دوسرا پہلو – ہندو مت کے ادب میں معروف—ان کی اہلیہ لوپا مدرا اور ان کے مابین گفتگو کی شکل میں ہے۔ جو اس انسانی تناؤ کی عکاسی کرتا ہے، جو روحانیت کی تلاش میں سنیاسی بن جانے اور گھریلو زندگی و خاندان پربن چڑھانے کی درمیان کش مکش سے پیدا ہوتا ہے۔ اگستیہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ خوشی اور آزادی کے حصول کے بہت سارے راستے ہیں، جبکہ لوپا مدر زندگی کی فطرت، وقت اور دونوں کے امکانات کی دلیل پیش کرتی ہیں۔ وہ کامیابی سے اگستیہ کو رجھاتی ہیں۔ تشبیہ سے بھرپور رگ وید کے بھجن 1.179 کی شکل میں ہے۔{{sfn|Stephanie W. Jamison|Joel P. Brereton|2014|pp=359–360}}{{sfn|Laurie Patton|2014|p=27–30}} اگستیہ کا حوالہ رگ وید (1500 تا 1200 قبل مسیح) کے دونوں قدیم ترین اور جدید ترین نسخوں میں دیا گیا ہے، جیسے منڈل 7 کے بھجن 33 میں، جو منڈل 1 سے زیادہ قدیم ہے۔{{sfn|Laurie Patton|1996|p=413}} ان کا تذکرہ دیگر تین ویدوں اور ویدانگ ادب میں بھی کیا گیا ہے — جیسے نیروکتا کے اشلوک 5.13 تا 14۔{{sfn|Roshen Dalal|2014|p=187,376}}{{sfn|Laurie Patton|1996|p=413}} اگستیہ اور ان کے خیالات ویدوں کی متعدد تحریروں میں بیان کیے گئے ہیں — جیسے تیتیریا کی شق 7.5.5، کتھک سمہیتا کی 10.11، میترایانی سمہیتا کی 2.1، ایتاریا برہمنا کی 5.16، تیتریا برہمنا کی 2.7.11 اور پنکاوی مستی برہمنا کی 21.14۔{{sfn|Alain Daniélou|1991|p=322–323 with footnotes 5 and 6}} === رامائن === [[فائل:WLA lacma 12th century Maharishi Agastya.jpg|تصغیر|بائیں|upleft=0.8|بہار سے اگستیہ کا بارہویں صدی کا مجسمہ]] دانشور اگستیہ کا ہندو داستان رامائن کے متعدد ابواب میں تذکرہ ہے، جس میں ان کی سنیاسی زندگی کو دریائے گوداوری کے کناروں پر گزارتے ہوئے بیان موجود ہے۔<ref>{{cite book|title=India through the ages|url=https://archive.org/details/indiathroughages00mada|last=Gopal|first=Madan|year= 1990| page= [https://archive.org/details/indiathroughages00mada/page/62 62]|editor=K.S. Gautam|publisher=Publication Division, Ministry of Information and Broadcasting, Government of India}}</ref> رامائن میں بیان کیا گیا ہے کہ اگستیہ اور لوپا مدرا ونداک جنگل میں رہتے ہیں، جو [[وندھیہ سلسلہ کوہ|وندھیا پہاڑوں]] کی جنوبی ڈھلانوں میں واقع ہے۔ [[رام]] نے اگستیہ کی ایک ایسے شخص کے طور پر تعریف کی ہے جو وہ کام بھی کر سکتا ہے، جس کو دیوتا نا ممکن سمجھیں۔ رام نے ان کو ایک ایسے دانشور کے طور پر بیان کیا ہے جس نے وندھیا پہاڑوں سے کہا تھا کہ وہ نیچے ہو جائیں تاکہ سورج، چاند اور دیگر زندگی رکھنے والے اجسام ان کے اوپر سے گذر سکیں۔ ان کو ایک ایسے دانش ور کے طور پر بھی بیان کیا جاتا ہےجو دھرم کی قوتوں کو شیطانوں جیسے وِتاپی اور اِلوالا کو قتل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، جنھوں نے 9,000 انسانوں کو گم راہ اور تباہ کیا۔{{sfn|William Buck|2000|p=138–139}} رامائن کے مطابق اگستیہ ایک منفرد دانشور ہیں، جن کا قد چھوٹا ہے، بدن بھاری بھرکم ہے، لیکن جنوب میں رہنے کی وجہ سے وہ [[شیو]] کی قوتوں اور [[کیلاش (پہاڑ)|کیلاش]] و میرو پہاڑ کے وزن کے مابین توازن قائم رکھتے ہیں۔{{sfn|William Buck|2000|p=139–140}} اگستیہ اور ان کی اہلیہ رام، [[سیتا]] اور [[لکشمن]] سے ملتے ہیں۔ وہ انھیں الوہی کمان اور تیر دیتے ہیں؛ راون کی شیطانی فطرت بیان کرتے ہیں؛ اور، ولیم بَک، بی۔اے۔ وان نُوٹن اور شرلے ٹرائیسٹ کے مطابق ان کو الوداع کہتے ہوئے یہ مشورہ دیتے ہیں، "رام! [[شیطان]] انسانوں سے محبت نہیں کرتے ہیں، لہٰذا انسانوں کو ایک دوسرے سے محبت کرنی چاہیے"۔{{sfn|Alain Daniélou|1991|p=322–323 with footnotes 5 and 6}}{{sfn|William Buck|2000|p=140–142}} === مہا بھارت === اگستیہ کی کہانی کا عکس دوسری اہم ہندو داستان مہا بھارت میں ملتا ہے۔ تاہم، رام کے بہ جائے کہانی کو ویسمپایانا اور لوماسا کے درمیان گفت گو کی شکل میں بیان کیا گیا ہے، جو کتاب 3 کی شق 33 میں موجود ہے، ون پرو (جنگل کی کتاب)۔{{sfn|J. A. B. van Buitenen|1981|p=409–411}} [[فائل:Agastya drinks the ocean.jpg|تصغیر|بائیں|upleft=0.8|مہارشی پورا سمندر پیتے ہوئے]] داستان میں ان کو ایک ایسے دانشور کے طور پر بیان کیا گیا ہے جس کے معدے میں شکم خوری اور ہضم کرنے کی بے پناہ قوتیں ہیں۔{{sfn|J. A. B. van Buitenen|1981|p=187–188}} اگستیہ، ایک بار پھر – وندھیا پہاڑوں کو اوپر بڑھنے سے روک دیتے ہیں اور انھیں پست کر دیتے ہیں؛ اور وہ وتاپی اور اِلوالا شیطانوں کو اسی افسانوی انداز میں قتل کرتے ہیں، جیسے رامائن میں بیان کیا گیا ہے۔ وانا پاروا بھی لوپامدر اور اگستیہ کی منگنی اور شادی ہونے کی کہانی بیان کرتی ہے۔ یہ اس افسانوی کہانی پر بھی مشتمل ہے ، جس میں اِندر اور وریترا کے درمیان جنگ کا تذکرہ ہے، جہاں تمام شیطان سمندر میں چھپ جاتے ہیں؛ دیوتا اگستیہ سے مدد کی درخواست کرتے ہیں ، جو ان کے کہنے پر جاتے ہیں اور سمندر کا تمام پانی پی جاتے ہیں؛ جس کے نتیجے میں شیطان دیوتاؤں کے سامنے ظاہر ہو جاتے ہیں۔{{sfn|J. A. B. van Buitenen|1981|p=409–411}} === پُران === ہندو مت کے پُرانوں کے ادب میں اگستیہ کے بارے میں متعدد کہانیاں ہیں – زیادہ تفصیل ، زیادہ شان دار اور غیر تسلسل پر مبنی—بہ نسبت ان دیومالائی داستانوں کے ، جو ہندوستان کے ویدوں کے ادب اور داستانوں میں پائی جاتی ہیں۔{{sfn|Roshen Dalal|2010|pp=7–8}} مثال کے طور پر متسیہ پُران <!--اردو ویکی پر [[متسیہ]] پر ایک مضمون ہے۔ ایضًا متسیہ پران پر مختصر یا طویل مضمون بنایا جا سکتا ہے اور اندرونی ربط یہاں جوڑ دیا جا سکتا ہے۔ --> کے باب 61، پدما پُران <!-- ہمیشہ اردو میں پرانہ کی جگہ پر پران کا استعمال بہتر ہے --> کے باب 22 اور سات دیگر مہا پُران، اگستیہ کے تمام حالات ِ زندگی بیان کرتے ہیں۔{{sfn|Alain Daniélou|1991|p=322–323 with footnotes 5 and 6}}{{sfn|Laurie Patton|1996|p=413}}بعض ان کو سپتا رشی(سات عظیم رشیوں کا زمرہ) میں سے ایک کی فہرست میں شامل کرتے ہیں، جبکہ دیگر میں ہندو روایتوں میں وہ آٹھ یا بارہ غیر معمولی دانش وروں میں شمار ہوتے ہیں۔{{sfn|Alain Daniélou|1991|p=3317–323}} مختلف پُرانوں میں نام اور تفصیلات عدم تسلسل کا شکار ہیں اور یہی عدم تسلسل اسی پُران کے مختلف قلمی نسخوں میں پایا جاتا ہے۔ ان کو مختلف مقامات پر اس فہرست میں شامل کیا جاتا ہے، جس میں انگیراس، اطری، بھریگو، بھارگاو، بھردواج، وشوامتر، واسستھا، کیشواپ، گوتم، جامادگنی اور دیگر شامل ہیں۔{{sfn|Laurie Patton|1996|p=408–414}} اگستیہ کا نام تمام اہم ہندو روایتوں کے پُرانوں میں بڑے احترام سے لیا جاتا ہے: شیو مت، شکتی مت اور ویشناوی مت۔ بہت سے پُرانے طویل اور تفصیلی انداز میں اگستیہ اور دیگر سپتا رشیوں کی اولادوں کے بارے میں بیان کرتے ہیں۔{{sfn|Alain Daniélou|1991|p=322–323 with footnotes 5 and 6}}{{sfn|Laurie Patton|1996|p=408–414}} === تمل تحریریں === [[فائل:Agasthiyar.jpg|تصغیر|اگستیہ، تمل ناڈو]] تمل روایتوں میں، اگستیہ کو [[تمل زبان]] کا باپ اور تمل زبان کے قواعد کا مؤلف تصور کیا جاتا ہے؛ انہیں اگاتّیام یا اکاتّیام کہا جاتا ہے۔{{sfn|Richard S Weiss|2009|p=50–51, 81–82}}<ref name="klaus17">Klaus Klostermaier (2003), A Concise Encyclopedia of Hinduism, Oxford: Oneworld Publications, {{ISBN|1-85168-175-2}}, page 17</ref><ref name="tamil"/> تمل روایتوں میں اگستیہ ثقافتی ہیرو ہیں اور متعدد تمل تحریروں میں نمودار ہوتے ہیں۔{{sfn|David Shulman|2016|p=30–31, 38–40}} اگستیہ کے بارے میں شمالی اور جنوبی (تمل) روایتوں میں یکسانیتیں اور اختلافات ہیں۔ اِراواتھم مہادیون کے مطابق،<ref name="tamil">Iravatham Mahadevan (1986) [http://www.ulakaththamizh.org/JOTSpdf/030024037.pdf ''Agastya Legend and the Indus Civilization'' by கட்டுரையாளர் : ஐராவதம் மகாதேவன் கட்டுரையாளர் பணி : Retired I.A.S, his studies pertaining to the Indus Civilization கட்டுரைப் பிரிவு : Indus Valley Signs - சிந்துவெளி குறியீடுகள் ஆய்விதழ் எண் : 030 - December 1986 பக்கங்கள்] {{wayback|url=http://www.ulakaththamizh.org/JOTSpdf/030024037.pdf |date=20110728142006 }} pages 29 (see 24-37 for context), Journal of Tamil studies</ref> دونوں روایتیں بیان کرتی ہیں کہ اگستیہ نے شمال سے جنوب کی جانب ہجرت کی۔ تمل تحریر پُران نورو– جس کی تاریخ سنہ مشترکہ کے آغاز کی دی گئی ہے – یا ممکنہ طور پر دوسری صدی سنہ مشترکہ – کے اشلوک 201 میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اگستیہ نے بہت سارے لوگوں کے ساتھ جنوب کی جانب ہجرت کی۔<ref name="tamil"/><ref>{{cite book|author=Alf Hiltebeitel|title=Rethinking India's Oral and Classical Epics|url=https://books.google.com/books?id=MMFdosx0PokC&pg=PA464|year=2009|publisher=University of Chicago Press|isbn=978-0-226-34055-5|pages=463–464|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231237/https://books.google.com/books?id=MMFdosx0PokC&pg=PA464%20|archivedate=2019-01-05|access-date=2018-12-29|url-status=live}}</ref> شمالی روایتوں میں اگستیہ کا کردار ویدوں کی روایت پھیلانے سنسکرت پر زور دینے پر مشتمل ہے،{{sfn|Alf Hiltebeitel|2011|p=294}} جبکہ جنوبی روایات میں ان کا کردار [[آبپاشی]]، [[زراعت]] اور تمل زبان کی اہمیت اجاگر کرنے پر مشتمل ہے۔<ref name="tamil"/> شمال میں ان کا نسب نامہ نامعلوم ہے اور افسانوی روایتیں اپنے آپ کو اس حد تک کہنے پرمحدود رکھتی ہیں کہ اگستیہ دلدلی کیچڑ سے پیدا ہوئے۔ جنوبی روایتوں میں ، ان کا دلدلی کیچڑ سے ظہور مشترکہ حوالہ ہے، لیکن دو متبادل جنوبی روایات انہیں سنکم (سنگم) قوم کا بتاتی ہیں—اور کہا جاتا ہے انہوں نے اٹّھارہ ویلیر قبیلوں کی دوارکا سے جنوب کی جانب ہجرت میں قیادت کی۔<ref>{{cite book|title=Journal of Tamil Studies, Issues 29-32|publisher=International Institute of Tamil Studies|year=1986}}</ref><ref>{{cite book|author=Romila Thapar|title=Ancient Indian Social History: Some Interpretations|publisher=Orient Blackswan|year=1978|page=224}}</ref> مہادیون کہتے ہیں کہ شمالی روایتی کہانیاں "ناقابل یقین افسانوں کے مجموعےسے زیادہ آگے کچھ حقیقت نہیں رکھتیں"، جبکہ جنوبی پہلو "زیادہ حقیقت پر مبنی [[تاریخی واقعات]] اور زمینی حقائق سے زیادہ میل کھاتے نظر آتے ہیں"۔<ref name="tamil"/> دیگر اختلاف کرتے ہیں۔ کے۔این۔ شیو راج پِلے کے مطابق، مثال کے طور پر وسطی پہلے ہزاریے سنہ مشترکہ سے پہلے ابتدائی [[سنگم ادب]] یا کسی تمل تحریرمیں کچھ نہیں ہے ، جو اگستیہ کا حوالہ دے۔<ref>K.N. Sivaraja Pillai, [https://archive.org/stream/agastyaintamilla00sivarich#page/14/mode/2up Agastya in the Tamil Land], University of Madras, pages 15-16</ref>{{sfn|David Shulman|2016|p=26–27}} رچرڈ ویس کے مطابق، تمل زبان میں اگستیہ کے کردار کا سب سے ابتدائی حوالہ ایرائیاناراکاپورول میں 8 ویں صدی میں ملتا ہے۔ تاہم، تمل روایت کی قرون وسطیٰ کی کہانیوں میں، اگستیہ نے پہلے سنگم دور کی بنیاد رکھی ، جو 4،440 سال پر محیط رہا اور دوسرے سنگم دور میں شامل رہے ، جو مزید 3،700 سال پر محیط رہا۔{{sfn|Richard S Weiss|2009|p=81–82}} تیرومنتی رام بیان کرتے ہیں اگستیہ ایک پرہیزگار دانش ور تھے، جو شمال سے وارد ہوئے اور جنوبی پوتھیگائی پہاڑوں میں بس گئے، کیونکہ ایسا ان سے شیو نے کہا تھا۔ انہیں ایک ایسی شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے، جو سنسکرت اور تمل دونوں زبانوں کے ماہر بھی تھے اور ان زبانوں سے محبّت بھی کرتے تھے — دونوں میں معلومات اکٹّہی کیں، لہٰذا ، اتّحاد، امن اور علم کے داعی بنے – بجائے اس کے کہ کسی ایک زبان کی مخالفت کرتے۔{{sfn|Richard S Weiss|2009|p=82}} اسکند پُران کے مطابق، شیو نے جب [[پاروتی]] سے شادی کی تو پوری دنیا نے [[ہمالیہ]] کے پہاڑوں کا دورہ کیا ۔ اس کی وجہ سے زمین ایک جانب جھُک گئی۔ شیو نے اگستیہ سے درخواست کی کہ وہ جنوبی خطّے کی جانب چلے جائیں تاکہ زمین میں توازن قائم ہو جائے۔ لہٰذا، اگستیہ شیو کی درخواست پر جنوب کی جانب ہجرت کر گئے۔<ref>{{cite book|title=Encyclopaedic Dictionary of Puranas|date=2001-01-01|url=https://archive.org/details/bub_gb_6F0ZIBIL2ZAC|author=Swami Parmeshwaranand|publisher=Sarup & Sons, 2001 - Puranas - 1432 pages|page=[https://archive.org/details/bub_gb_6F0ZIBIL2ZAC/page/n15 9]}}</ref> === سِدّھار === [[فائل:Agathiyar.JPG|تصغیر|align=left|upleft=0.8|پھولوں و پھلوں کے ہار پہنا کر اگستیہ مندر میں پوجا۔]] تمل ہندو روایات میں اگستیہ کو سب سے پہلا اور سب سے اہم سِدّھار مانا جاتا ہے (تمل: سِتّر؛ سنسکرت: سِدّھا)۔ سِدّھار سنسکرت کی کلماتی جڑ سِدھ سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں "حاصل کرنا یا کامیاب ہونا"۔ پہلے سِدّھار کے طور پر اگستیہ پہلے استاذ مانے جاتے ہیں، کامیاب — وہ دانشور ، جس نے اپنے علم کو فطری اور روحانی دنیاؤں میں کامل کر لیا۔ یہ تمل تصور تبّتی مہا سِدّھاؤں ، سری لنکائی بُدّھوں اور شمالی ہندوستان کی ناتھ ہندو یوگی روایات کے متوازی ہے۔{{sfn|Richard S Weiss|2009|p=47–48}} تیرُو مُلار کے ساتھ، اگستیہ کو دونوں – فلسفیانہ اور عملی میدانوں میں سِدّھار مانا جاتا ہے – زیادہ تر دوسرے سِدّھار کے برعکس جو صرف کسی خاص شعبے یا علم میں مہارت رکھتے ہیں۔ اگستیہ اس لحاظ سے بھی منفرد ہیں کہ ہندوستانی بر صغیر کی تمام تاریخی تحریروں میں ان کا ذکر ملتا ہے۔{{sfn|Richard S Weiss|2009|p=47–48}} وینکٹ رامن کے مطابق، اگستیہ کے بارے میں سِدّھار سے متعلقہ ادب قرونِ وسطیٰ سے لے کر ابتدائی جدید دور کے درمیان ہے۔ خاص طور پر ادویات اور صحت سے متعلق تمل تحریریں، جن میں اگستیہ بہ حیثیت سِدّھار شامل ہیں – ان کو 15ویں صدی اور اس کے بعد تحریر ی طور وجود میں لایا گیا۔ ہارٹ مٹ شرفے کے مطابق، ادویات سے متعلق سب سے قدیم ترین تمل تحریری نسخہ جس میں اگستیہ کا نام لیا گیا، 16 ویں صدی سے پہلے تحریر نہیں کیا گیا تھا۔{{sfn|Richard S Weiss|2009|p=49–51}} بعض تمل تحریروں میں ان کا نام اگاتھیار یا اگستھیار لیا گیا ہے،<ref>{{cite book|author=Vē. Irā Mātavan̲|title=Siddha medical manuscripts in Tamil|url=https://books.google.com/books?id=fyu4AAAAIAAJ|year=1984|publisher=International Institute of Tamil Studies|page=28|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231226/https://books.google.com/books?id=fyu4AAAAIAAJ|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref> اور بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ ان طبّی نسخوں کا مصنف کوئی مختلف شخص ہے۔<ref>{{cite book|author=P Karthigayan|title=History of Medical and Spiritual Sciences of Siddhas of Tamil Nadu|url=https://books.google.com/books?id=Q4HDDAAAQBAJ&pg=PT438|year=2016|publisher=Notion Press|isbn=978-93-5206-552-3|page=438|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231212/https://books.google.com/books?id=Q4HDDAAAQBAJ&pg=PT438|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref> کامل ظویلیبل کے مطابق، دانش ور اگستیہ، اکتّیان سِدّھا اور اکتّھیور، اکتّیام کا مصنف – مختلف ادوار سے تعلق رکھنے والے تین یا ممکنہ طور چار مختلف اشخاص تھے، جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تمل روایتوں میں ایک فردِ واحد میں ڈھل گئے۔{{sfn|Kamil Zvelebil|1992|p=237-238 with note 2}} === بدھ مت کی تحریریں === متعدد [[بدھ مت]] کی تحریروں میں اگستیہ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ جیسے ابتدائی بدھ تحریروں جیسے کَلَپ، کانتانتر اور کیندر-ویاکاراناداپتنگ پانینی اور آسواگھوس مزید قدیم سنسکرت شاعرانہ انداز اپناتے ہوئے ، جب انہوں نے [[گوتم بدھ|بدھ]] کی تعریف کی، اگستیہ پہلے ہزاریے سنہ مشترکہ کے بدھ تحریروں میں نمودار ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر تمل تحریروں میں اکتّیان کو ایک ایسے دانشور کے طورپر بیان کیا گیا ہے ، جنھوں نے تمل اور سنسکرت قواعد اور عروض اوالوکیتان سے سیکھے (ہونے والے بدھ کا ایک اور نام اوالوکیٹیشور)۔{{sfn|Anne E. Monius|2001|pp=133–135}}<ref>{{cite book|author=John Clifford Holt|title=Buddha in the Crown: Avalokitesvara in the Buddhist Traditions of Sri Lanka|url=https://books.google.com/books?id=aT3AMR8g1gEC&pg=PA68|year=1991|publisher=Oxford University Press|isbn=978-0-19-536246-6|pages=68–69|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231248/https://books.google.com/books?id=aT3AMR8g1gEC&pg=PA68|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref> [[فائل:Agastya.jpg|تصغیر|بائیں|upleft=0.8|دائیں انڈونیشیائی مجسمے میں اگستیہ کو شیو کے ترشول کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے، وہ [[شیو مت]] میں ایک اعلیٰ رشی خیال کیے جاتے ہیں۔ جنوب مشرقی مندروں میں اگستیہ کی مورتی بنانا بہت عام ہے۔<ref name="Klokke2003p21">{{cite book|author1=Ann R. Kinney|author2=Marijke J. Klokke|author3=Lydia Kieven|title=Worshiping Siva and Buddha: The Temple Art of East Java|url=https://books.google.com/books?id=sfa2FiIERLYC&pg=PA21|year=2003|publisher=University of Hawaii Press|isbn=978-0-8248-2779-3|pages=21–25|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231250/https://books.google.com/books?id=sfa2FiIERLYC&pg=PA21%20|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref><ref name="Glover2008p109">{{cite book|author1=Peter Sharrock|author2=Ian C. Glover|author3=Elizabeth A. Bacus|title=Interpreting Southeast Asia's Past: Monument, Image and Text|url=https://books.google.com/books?id=HiSUl9aN88MC&pg=PA109|year=2008|publisher=National University of Singapore Press|isbn=978-9971-69-405-0|pages=109–110|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231227/https://books.google.com/books?id=HiSUl9aN88MC&pg=PA109%20|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref>]] این ای، مونیوس کے مطابق ، مانیمیکالائی اور وراکولیام بہت ساری جنوبی ہندوستانی تحریروں میں دو ایسی تحریریں ہیں، جنھوں نے اگستیہ کا انتخاب کیا ہےاور انہیں ہونے والے بدھ کا شاگرد بتایا ہے۔{{sfn|Anne E. Monius|2001|pp=133–135}} اگستیہ دیگر تاریخی بدھ دیومالائی داستانوں میں بھی نمودار ہوئے ہیں، جیسے جٹک کہانیاں۔ مثال کے طور پر آریہ صور کی بدھ تحریرجٹک مالا، جو بدھ کے پچھلے جنموں سے متعلق ہے – اگستیہ کو ساتویں باب میں شامل کرتی ہے۔<ref>{{cite book|author1=Āryaśūra|author2=Peter Khoroche (Translator)|title=Once the Buddha Was a Monkey: Arya Sura's "Jatakamala"|url=https://books.google.com/books?id=5TxenuXB6NEC|year=2006|publisher=University of Chicago Press|isbn=978-0-226-78215-7|pages=39–46|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231208/https://books.google.com/books?id=5TxenuXB6NEC|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref> اگستیہ-جٹک کہانی کی نقّاشی بوروبودور میں کی گئی ہے، جو ابتدائی قرون وسطیٰ کے دور میں مہایان بدھ مندر ہے۔<ref>{{cite book|author= Helena A. van Bemmel|title=Dvarapalas in Indonesia: Temple Guardians and Acculturation|url= https://books.google.com/books?id=kNlt08SXW48C |year=1994| publisher=CRC Press|isbn=978-90-5410-155-0|page=35}}</ref> === جاوی اور جنوب مشرقی ایشیائی تحریریں === اگستیہ ، جنوب مشرقی ایشیائی مندروں میں [[بت تراشی|نقّاشی]] کے کاموں اور فنون میں سب سے اہم شخصیات میں شامل ہیں۔ ان کی سب سے زیادہ مقبولیت [[انڈونیشیا]] میں تھی ، جب تک اسلام انڈونیشیا کے تمام جزیروں تک نہیں پھیلا تھا۔ ان کے آثار [[کمبوڈیا]]، [[ویتنام]] اور دیگر خطّوں میں بھی پائے گئے ہیں۔ اگستیہ کا سب سے ابتدائی حوالہ پہلے ہزاریے سنہ مشترکہ کے وسط میں ملتا ہے، لیکن 11ویں صدی کی [[جاوانی زبان]] کی تحریر اگستیہ-پرب فلسفے، دیومالائی داستانوں اور خاندانی تاریخ کا لائقِ تحسین آمیزہ ہے، جو دانش ور اگستیہ سے منسوب ہے۔{{sfn|Jan Gonda|1975|pp=12–14}}{{sfn|Anne E. Monius|2001|pp=113–114, 207–208}} اگستیہ پرب میں سنسکرت اشلوک جاوانی زبان میں شامل کیے گئے ہیں۔ تحریر کو گرو (استاذ، اگستیہ) اور ششیہ (شاگرد، اگستیہ کے بیٹے دِرِڑچِیُت) کے درمیان گفت گو کے انداز میں بیان کیا گیا ہے۔{{sfn|Jan Gonda|1975|p=14}} تحریر کا انداز تدریس، فلسفے اور مذہبی تعلیمات کا متزاج ہے، جو ہندو پُرانوں کی طرح مختلف جہتوں کے موضوعات پر مشتمل ہے۔ جاوانی تحریر کے ابواب میں وجود کا گردشی یا دائرہ جاتی ہندوستانی نظریہ، دوبارہ جنم اور سنسار، سمندر کو بلوہتے ہوئے دنیا کی تخلیق ([[سمندر منتھن]])، سانکھیہ کے نظریات، ہندو فلسفے کا ویدانت مکتب فکر ، شیو دیوتا اور شیو مت پر کلیدی تحریریں، [[تنتر]] پر بعض بحثیں، انسانی زندگی کے مختلف ادوار سے منسلک رسومات کا خلاصہ اور دیگر معاملات شامل ہیں۔{{sfn|Jan Gonda|1975|p=14}} حالانکہ اگستیہ–پرب کے تحریر اور کلاسیکی ہندوستانی تصورات کے مابین یکسانی واضح ہے، لیکن جان گونڈا کے مطابق – اس تحریر کی سنسکرت اور یا تمل ہم عصر زبانوں میں موجودگی انڈونیشیا یا ہندوستان میں نہیں پائی گئی ہے۔{{sfn|Jan Gonda|1975|p=15}} اسی طرح اگستیہ سے متعلق انڈونیشیائی تحریریں – جن کا دور 10ویں سے 12 ویں صدی تک ہے – شیو مت کے مختلف ذیلی مکاتب فکر جیسے خدا کو ماننے وال شیو سدھانت اور سنیاسی [[مکتب فکر]] اگامک پشوپت کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں، اوریہ تحریریں اعلان کرتی ہیں کہ مذکورہ مذہبی تعلیمات یکساں طور پر اہل ہیں اور اہمیت کی حامل ہیں۔{{sfn|Jan Gonda|1975|p=15}} [[فائل:Agastya statue in southern niche of Sambisari temple.jpg|تصغیر|بائیں|upleftt=0.8|اگستیہ، نویں صدی کے جاوی ”سامبیساری“ نامی مندر کے جنوبی رخ میں، جو آتش فشاں پھٹنے سے نمودار ہوا تھا۔]] جنوب مشرقی ایشیا کے قرون وسطیٰ کے شیو مندروں میں اگستیہ کی موجودگی عام ہے، جیسے جاوا (کاندی) میں پتھر سے بنے مندر۔ شیو، اوما، نندی اور گنیش کی تصاویر کے ساتھ جو بنیادی سمتوں کی جانب رخ کرکے بنائی گئی ہیں، یہ مندر اگستیہ کے مجسموں، نقاشی کے کام اور تصویروں پر مشتمل ہیں — جو جنوبی رخ پر بنائے گئے ہیں۔<ref>{{cite book|author1=Peter Sharrock|author2=Ian C. Glover|author3=Elizabeth A. Bacus|title=Interpreting Southeast Asia's Past: Monument, Image and Text|url=https://books.google.com/books?id=HiSUl9aN88MC&pg=PA104|year=2008|publisher=National University of Singapore Press|isbn=978-9971-69-405-0|pages=104–109|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231232/https://books.google.com/books?id=HiSUl9aN88MC&pg=PA104|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref> شیو کا مندر، پرام بانن، جو جنوب مشرقی ایشیا میں سب سے بڑے [[ہندو مندر]] کامپلیکس کے اندر ہے — اس کے اندرونی حصے میں چار جگہیں متعین کی گئی ہیں۔ پرام بانن گروہ کے مندروں میں اس مرکزی مندر نے جنوبی حصہ اگستیہ کے لیے مخصوص کر رکھا ہے۔<ref>{{cite book|author=Keat Gin Ooi|title=Southeast Asia: A Historical Encyclopedia, from Angkor Wat to East Timor|url=https://books.google.com/books?id=QKgraWbb7yoC&pg=PA1101|year=2004|publisher=ABC-CLIO|isbn=978-1-57607-770-2|pages=1101–1102|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231248/https://books.google.com/books?id=QKgraWbb7yoC&pg=PA1101|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref> 760 سنہ مشترکہ میں کی جانے والی ڈنویو نقاشی بنیادی طور پر اگستیہ سے منسوب ہے۔ نقّاشی سے پتا چلتا ہے کہ لکڑی سے بنائے گئے اگستیہ کے مجسمے کو دوبارہ پتھر سے تراش کر نقّاشی کا کام کیا گیا ، جس سے پتا چلتا ہے کہ اگستیہ کی تصویر سازی جنوب مشرقی ایشیا کے قدیم دور میں عام تھی۔<ref>{{cite book|author=Nicholas Tarling|title=The Cambridge History of Southeast Asia: Volume 1, From Early Times to c. 1800|url=https://books.google.com/books?id=rOw8AAAAIAAJ&pg=PA313|year=1992|publisher=Cambridge University Press|isbn=978-0-521-35505-6|page=313|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231216/https://books.google.com/books?id=rOw8AAAAIAAJ&pg=PA313|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref><ref>{{cite book|author1=Veronique Degroot|author2=Marijke J. Klokke|title=Materializing Southeast Asia's Past: Selected Papers from the 12th International Conference of the European Association of Southeast Asian Archaeologists|url=https://books.google.com/books?id=r5rGBgAAQBAJ |year=2013|publisher=National University of Singapore Press|isbn=978-9971-69-655-9|pages=116 note 1}}</ref> کمبوڈیا میں 9 ویں صدی کے بادشاہ اِندر ورمن ، جنہیں بڑی تعداد میں مندروں کی تعمیر اور اس سے متعلقہ فنون کے کام کے حوالے سے جانا جاتا ہے – کے بارے میں تحریروں میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ وہ اگستیہ کی اولادوں میں سے ہیں۔<ref>{{cite book|author=Jean Ph. Vogel|title=India antiqua|url=https://books.google.com/books?id=GckUAAAAIAAJ&pg=PA45|year=1947|publisher=Brill Archive|pages=45–46|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231215/https://books.google.com/books?id=GckUAAAAIAAJ&pg=PA45|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref><ref>{{cite book|author=Lesya Poerbatjaraka|title=Agastya in den archipel|url=https://books.google.com/books?id=2LITAQAAIAAJ|year=1926|publisher=Universiteit te Leiden (Republished by BRILL)|pages=1–5|oclc=5841432|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231251/https://books.google.com/books?id=2LITAQAAIAAJ|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref> === اگستیہ سمہیتا === [[اگستیہ سمہیتا]] جسے بعض اوقات شنکر سمہیتا کہا جاتا ہے — ایک حصہ ہے جو سکند پُران میں تحریر ہے۔{{sfn|Roshen Dalal|2010|pp=7–8}} اغلباً اس کو قرونِ وسطیٰ کے دور میں تحریر گیا، لیکن 12 ویں صدی سے قبل۔<ref name=banerji121>{{cite book|author=Sures Chandra Banerji|title=A Companion to Sanskrit Literature|url=https://books.google.com/books?id=JkOAEdIsdUsC&pg=PA121|year=1989|publisher=Motilal Banarsidass|isbn=978-81-208-0063-2|page=121|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231211/https://books.google.com/books?id=JkOAEdIsdUsC&pg=PA121|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref> یہ مختلف اشکال میں موجود ہےاور اس کو اسکند اور اگستیہ کے مابین مکالمے کی شکل میں ترتیب دیا گیا ہے۔ علما جیسے موریز ونٹرنٹز بیان کرتے ہیں کہ اس دستاویز کی بقا پا جانے والی شکل کا مستند ہونامشکوک ہے، کیونکہ کہ شیو کے چاہنے والے جیسے اسکند اور اگستیہ، ویشنو مت اور بھگتی مت (رام کی پوجا) کی تعلیمات دیتے نظر آتے ہیں— جس کے ساتھ اس میں [[وارنسی]] اور ہندوستان کے دیگر حصوں میں شیو کے مندروں کے بارے میں سیاحتی راہ نما ئی فراہم کی گئی ہے۔<ref>{{cite book|author1=Moriz Winternitz|author2=V. Srinivasa Sarma|title=A History of Indian Literature|url=https://books.google.com/books?id=JRfuJFRV_O8C |year=1996|publisher=Motilal Banarsidass|isbn=978-81-208-0264-3|pages=545–546}}</ref>{{sfn|Ludo Rocher|1986|pp=234–237, 228–229}} === اگستی ماتا === اگستی ماتا کے مصنف کا نام اگستیہ سے منسوب کیا جاتا ہے، جو دسویں صدی سے قبل کا قیمتی پتھروں اور ہیروں سے متعلق تحقیقی کام ہے۔ جس میں ان کے ماخذ، خصوصیات، تجربات اور ان سے زیورات بنانے کے ابواب ہیں۔<ref name=banerji121/><ref>{{cite book|title=Dictionary of Gems and Gemology|url=https://archive.org/details/dictionarygemsge00manu|year=2009|page=[https://archive.org/details/dictionarygemsge00manu/page/n19 10]|author=Mohsen Manutchehr-Danai| publisher=Berlin: Springer| isbn= 978-3-540-72795-8}}</ref><ref>{{cite book|author=Louis Finot|title=Les lapidaires indiens|url=https://books.google.com/books?id=X9ADAAAAIAAJ |year=1896|publisher=Champion|language=Sanskrit, French|pages=77–139}}</ref> ہندوستانی روایتوں میں قیمتی پتھروں اور ہیروں کو تراشنے سے متعلق متعدد دیگر سنسکرت تحریروں کو اگستیہ سے منسوب کیا گیا ہے۔<ref>{{cite book|author=Louis Finot|title=Les lapidaires indiens|url=https://books.google.com/books?id=X9ADAAAAIAAJ |year=1896|publisher=Champion|language=Sanskrit, French|pages=xiv–xv with footnotes}}</ref> === دیگر === اگستیہ کے مزید تذکرے حسب ذیل ہیں: * [[برہد دیوتا]] شق 5.134{{sfn|Alain Daniélou|1991|p=322–323 with footnotes 5 and 6}} * ہندو مت کی [[شکتی مت]] روایت کی [[للیتا سہسرنام]]، جس میں [[تریپورا سندری|للیتا دیوی]] کے 1000 نام بیان کیے گئے ہیں—[[برہمانڈ پران|برہمانڈ پُران]] کا حصہ ہے۔ یہ وہ تعلیمات ہیں، جو [[ہیاگریو]] (وشنو کے اوتار) نے اگستیہ کو دیں۔{{sfn|Roshen Dalal|2010|p=221}} * اگستیہ، [[آدتیہ ہردیم|آدتیہ ہِرِدیم]] (لفظی معنی سورج کا دل) کے تخلیق کار کے طور پر جانے جاتے ہیں، [[سوریا]] کے نام ایک بھجن – جو انہوں نے رام کو پڑھنے کے لیے کہا ، تا کہ وہ [[راون]] پر فتح پا سکیں۔ علما جیسے جان نوئیرنے اس بھجن پر سوال اٹھایا ہے، چونکہ رام کی جانب سے ایسا بھجن پڑھنا رام کے الوہی مرتبے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتا ہے۔<ref>{{cite book|author=John Muir|title=Original Sanskrit Texts on the Origin and History of the People of India|url=https://books.google.com/books?id=wNPaeose9K4C&pg=PA473|year=1873|publisher=Trübner|page=473|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231219/https://books.google.com/books?id=wNPaeose9K4C&pg=PA473|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref> * لکشمی استروترم اور سرسوتی استروترم۔<ref>{{cite book|author=Theodor Aufrecht|title=Florentine Sanskrit Manuscripts|url=https://books.google.com/books?id=mc27AAAAIAAJ&pg=PA152|year=1892|publisher=G. Kreysing|page=152|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231239/https://books.google.com/books?id=mc27AAAAIAAJ&pg=PA152|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref> * تمل تحریر پٹوپّٹّو بیان کرتی ہے کہ اگستیہ آئیکائی کے (موسیقی، گیت) کے استاذ ہیں۔{{sfn|Kamil Zvelebil|1992|p=245}} * [[رگھوونش]] (6.61) میں [[کالی داس]] بیان کرتے ہیں کہ اگستیہ نے [[مدورائی]] کے [[پانڈئے شاہی سلسلہ|پانڈئے]] بادشاہ کے [[اشومیدھ|گھوڑے کی قربانی]] کی نگرانی کی۔{{sfn|David Shulman|2016|p=26}} * [[نادی علم نجوم|نادی شاستر/نادی علمِ نجوم]] کے مصنفین میں سے ایک۔ == ورثہ == === مندریں === اگستیہ کے مجسمے اور سنگی نقوش شمالی ہندوستان کے متعدد ابتدائی قرون وسطیٰ مندروں میں نظر آتے ہیں۔ [[دیو گڑھ، اتر پردیش|دیو گڑھ]] (اترپردیش میں [[مدھیہ پردیش]] کی سرحد کے نزدیک) میں دش اوتار مندر چھٹی صدی کی گپت بادشاہت کے دور کا ہے، جس میں اگستیہ کی تصاویر کی نقّاشی ہے۔<ref name="Bemmel1994p35">{{cite book|author=Helena A. van Bemmel|title=Dvarapalas in Indonesia: Temple Guardians and Acculturation|url=https://books.google.com/books?id=kNlt08SXW48C&pg=PA35|year=1994|publisher=CRC Press|isbn=978-90-5410-155-0|pages=35–37, 41–44, 60|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231221/https://books.google.com/books?id=kNlt08SXW48C&pg=PA35|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref> اسی طرح [[کرناٹک]] میں انہیں 7 ویں صدی کے مندروں میں قابل احترام انداز میں پیش کیا گیا ہے، جیسے مہاکُوٹہ میں ملک ارجن مندر اور سندور میں پاروتی مندر۔ ہندوستانی برصغیر [[جزیرہ نما]] میں وہ چالوکہ دور کے شیو مت کے مندروں کا حصہ ہیں۔<ref name="Bemmel1994p35"/><ref>{{cite book|author=Douglas E. Barrett|title=The dancing Siva in early south Indian art|url=https://books.google.com/books?id=rw83AQAAIAAJ|year=1976|publisher=Oxford University Press|isbn=0856721328|page=15|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231241/https://books.google.com/books?id=rw83AQAAIAAJ|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref><ref>{{cite book|author=James C. Harle|title=Temple Gateways in South India: The Architecture and Iconography of the Cidambaram Gopuras|url=https://books.google.com/books?id=iZ5NAAAAYAAJ|year=1995|publisher=Munshiram Manoharlal|isbn=978-81-215-0666-3|page=135|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231223/https://books.google.com/books?id=iZ5NAAAAYAAJ|archivedate=2019-01-05|access-date=2019-01-02|url-status=live}}</ref> جنوب ایشیائی اور جنوب مشرقی ایشیائی مندروں کی فنونی مصوری ایک مشترکہ قدر کو ظاہر کرتی ہے، جیسے کہ وہ ایک مرتبان اٹھائے ہوئے ہیں، لیکن دیگر باتوں میں اختلافات بھی ہیں۔ مثال کے طور پر اگستیہ کی تصویر مندر کی اندرونی اور بیرونی دیواروں پر بنی ہوئی ہے اور بعض اوقات داخلی دروازے کے سرپرست اور محافظ (دُوار پال) کے طور پر، بڑھے ہوئے پیٹ کے ساتھ یا اس کے بغیر، بال پیشانی پر جھڑتے ہوئے یا اس کے بغیر، خنجر اور تلوار کے ساتھ یا اس کے بغیر۔<ref name="Bemmel1994p35"/> چٹانوں کو کاٹ کر بنائے گئے مندر، غار، جیسے 8 ویں صدی کے پانڈیہ چٹان سے بنے مندروں کا گروہ، اگستیہ کا سراغ دیتے ہیں۔<ref name="Bemmel1994p35"/> === ادب === پوتھیگائی پہاڑی پر اگستیہ کی سمادھی دریا کا منبع ہے، جس کا حوالہ دونوں داستانوں [[ایلانگو ادیگال]] کی [[سیلاپتی کارم]] اور [[چھیتالئی ساتانار]] کی [[منی میکالئی]] میں ملتا ہے۔<ref>Ameresh Datta. Sahitya Akademi, 1987 - Indic literature. Encyclopaedia of Indian Literature: A-Devo. pp 115</ref> اسی طرح سنسکرت کے 9 ویں صدی کے ڈراموں [[انر گھراگھو]] اور [[راج شیکھر]] کے بال راماین، اگستیہ کی سمادھی کا حوالہ [[آدم کی چوٹی]] (شری پد) پر یا اس کے نزدیک دیتے ہیں، جو [[سری لنکا]] کا سب سے بلند ترین پہاڑ ہے، جہاں سے گونا ندی/کالا اویا دریا بہتے ہوئے خلیج منّار کی [[پٹلم ساحلی جھیل|پُٹلم ساحلی جھیل]] میں جا گرتا ہے۔<ref name="Mendis 20062">{{cite book|url=|title=Early History of Ceylon|last=Mendis|first=G.C.|publisher=Asian Educational Services|year=2006|isbn=81-206-0209-9|edition=Reprint|pages=386|chapter=The ancient period}}<!--|accessdate=2009-11-06--></ref> === عسکری فنون === مہا رشی اگستیہ کو سِلبم اور ”ورمک کلئی“ کا بانی اور [[سرپرست بزرگ]] تسلیم کیا جاتا ہے۔ ورمک کلئی میں مختلف بیماریوں میں صحت مند ہونے کے لیے ورمک نقاط استعمال کیے جاتے ہیں۔<ref name="Zarilli1998">{{cite book |last=Zarrilli |first=Phillip B. |title=When the Body Becomes All Eyes: Paradigms, Discourses and Practices of Power in Kalarippayattu, a South Indian Martial Art |year=1998 |publisher=Oxford University Press |location=Oxford}}</ref> [[شیو]] کے بیٹے [[موروگن]] کے بارے میں کہا جاتا ہے انہوں نے دانشور اگستیہ کو یہ فن سکھایا، جنھوں نے اس کو تحریری شکل دی اور اس فن کو دیگر دوسرے [[سدھار|سِدّھاروں]] تک منتقل کیا۔<ref>Luijendijk, D.H. (2005) ''Kalarippayat: India's Ancient Martial Art'', Paladin Press</ref><ref name="Zarilli 92">Zarrilli 1992</ref> == حوالہ جات == <div class="mw-content-ltr"> {{حوالہ جات|3}} </div> === کتابیات === {{ref begin}} * {{cite book |author=Alf Hiltebeitel |title=Reading the Fifth Veda: Studies on the Mahābhārata - Essays by Alf Hiltebeitel |url=https://books.google.com/books?id=lLfHSOWKB-sC |year=2011 |publisher=Brill Academic |isbn=90-04-18566-6 |ref=harv}} * {{cite book |author=Alain Daniélou |authorlink=:en:Alain Daniélou |title=The Myths and Gods of India: The Classic Work on Hindu Polytheism from the Princeton Bollingen Series |url=https://books.google.com/books?id=1HMXN9h6WX0C&pg=PA322 |year=1991 |publisher=Inner Traditions |isbn=978-0-89281-354-4 |ref=harv |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231220/https://books.google.com/books?id=1HMXN9h6WX0C&pg=PA322%20 |archivedate=2019-01-05 |access-date=2019-01-02 |url-status=live}} * {{cite book |author=Anne E. Monius |title=Imagining a Place for Buddhism: Literary Culture and Religious Community in Tamil-Speaking South India |url=https://books.google.com/books?id=CvetN2VyrKcC&pg=PA134 |year=2001 |publisher=Oxford University Press |isbn=978-0-19-803206-9 |ref=harv |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231246/https://books.google.com/books?id=CvetN2VyrKcC&pg=PA134%20 |archivedate=2019-01-05 |access-date=2019-01-02 |url-status=live}} * {{cite book |author=David Shulman |author-link=:en:David Dean Shulman |title=Tamil Temple Myths: Sacrifice and Divine Marriage in the South Indian Saiva Tradition |url=https://books.google.com/books?id=d97_AwAAQBAJ&pg=PA65 |year=2014 |publisher=Princeton University Press |isbn=978-1-4008-5692-3 |ref=harv |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231249/https://books.google.com/books?id=d97_AwAAQBAJ&pg=PA65 |archivedate=2019-01-05 |access-date=2019-01-02 |url-status=live}} * {{cite book |author=David Shulman |title=Tamil |url=https://books.google.com/books?id=_KkzDQAAQBAJ&pg=PA25 |year=2016 |publisher=Harvard University Press |isbn=978-0-674-05992-4 |page=25 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231230/https://books.google.com/books?id=_KkzDQAAQBAJ&pg=PA25%20 |archivedate=2019-01-05 |access-date=2019-01-02 |url-status=live}} * {{cite book|author=J. A. B. van Buitenen|title=The Mahabharata, Volume 2: Book 2: The Book of Assembly; Book 3: The Book of the Forest|url=https://books.google.com/books?id=2QG_ZgsM13IC|year=1981|publisher=University of Chicago Press|isbn=978-0-226-84664-4|ref=harv}} * {{cite book |author=Jan Gonda |title=Handbook of Oriental Studies. Section 3 Southeast Asia, Religions, Religionen |url=https://books.google.com/books?id=X7YfAAAAIAAJ&pg=PA13 |year=1975 |publisher=Brill Academic |isbn=90-04-04330-6 |ref=harv |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231231/https://books.google.com/books?id=X7YfAAAAIAAJ&pg=PA13%20 |archivedate=2019-01-05 |access-date=2019-01-02 |url-status=live}} * {{cite book |author=Kamil Zvelebil |title=Companion Studies to the History of Tamil Literature |url=https://books.google.com/books?id=qAPtq49DZfoC&pg=PA239 |year=1992 |publisher=BRILL Academic |isbn=90-04-09365-6 |ref=harv |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231213/https://books.google.com/books?id=qAPtq49DZfoC&pg=PA239%20 |archivedate=2019-01-05 |access-date=2019-01-02 |url-status=live}} * {{cite book |author=Laurie Patton |editor=Julia Leslie |title=Myth and Mythmaking: Continuous Evolution in Indian Tradition |url=https://books.google.com/books?id=Z7LKAgAAQBAJ&pg=PA27 |year=2014 |publisher=Taylor & Francis |isbn=978-1-136-77888-9 |ref=harv |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231217/https://books.google.com/books?id=Z7LKAgAAQBAJ&pg=PA27%20 |archivedate=2019-01-05 |access-date=2019-01-02 |url-status=live}} * {{cite book |author=Laurie Patton |title=Myth as Argument: The Br̥haddevatā as Canonical Commentary |url=https://books.google.com/books?id=10a0lfJypoYC&pg=PA413 |year=1996 |publisher=Walter de Gruyter |isbn=978-3-11-013805-4 |ref=harv |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231225/https://books.google.com/books?id=10a0lfJypoYC&pg=PA413%20 |archivedate=2019-01-05 |access-date=2019-01-02 |url-status=live}} * {{cite book |author=Ludo Rocher |title=The Purāṇas |url=https://books.google.com/books?id=n0-4RJh5FgoC |year=1986 |publisher=Otto Harrassowitz Verlag |isbn=978-3-447-02522-5 |ref=hav}} * {{cite book | author=Richard S Weiss | title=Recipes for Immortality: Healing, Religion, and Community in South India | url=https://books.google.com/books?id=ges6XgLkffEC | year=2009 | publisher=Oxford University Press | isbn=978-0-19-971500-8 | ref=harv}} * {{cite book |author=Roshen Dalal |title=Hinduism: An Alphabetical Guide |url=https://books.google.com/books?id=DH0vmD8ghdMC |year=2010 |publisher=Penguin Books |isbn=978-0-14-341421-6 |ref=harv}} * {{cite book |author=Roshen Dalal |title=The Vedas: An Introduction to Hinduism's Sacred Texts |url=https://books.google.com/books?id=UCEoAwAAQBAJ&pg=PT376 |year=2014 |publisher=Penguin Books |isbn=978-81-8475-763-7 |ref=harv |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231207/https://books.google.com/books?id=UCEoAwAAQBAJ&pg=PT376%20 |archivedate=2019-01-05 |access-date=2019-01-02 |url-status=live}} * {{cite book |author1=Stephanie W. Jamison |author2=Joel P. Brereton |title=The Rigveda |url=https://books.google.com/books?id=1-PRAwAAQBAJ&pg=PA1674 |year=2014 |publisher=Oxford University Press |isbn=978-0-19-937018-4 |ref=harv |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231228/https://books.google.com/books?id=1-PRAwAAQBAJ&pg=PA1674%20 |archivedate=2019-01-05 |access-date=2019-01-02 |url-status=live}} * {{cite book |author=William Buck |title=Ramayana |url=https://books.google.com/books?id=4Wzg6wFJ5xwC&pg=PA138 |year=2000 |publisher=University of California Press |isbn=978-0-520-22703-3 |ref=harv |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190105231211/https://books.google.com/books?id=4Wzg6wFJ5xwC&pg=PA138%20 |archivedate=2019-01-05 |access-date=2019-01-02 |url-status=live}} {{ref end}} </div> == بیرونی روابط == {{زمرہ کومنز|Agastya}} * [http://www.ias.ac.in/currsci/dec252005/2174.pdf Folklore and Astronomy: Agastya a sage and a star] * [https://web.archive.org/web/20140903112940/http://agastiashram.org/ Agasti Ashram Akole, Maharashtra website] {{Hindudharma}} <!-- {{Rishis of Hindu mythology}} {{Ramayana}} {{Tamil language}} --> {{تضبیط سند}} [[زمرہ:بھارتی ہندو مبلغین]] [[زمرہ:راماین میں دانا]] [[زمرہ:رشی]] [[زمرہ:سدھ طب]] [[زمرہ:سنگم شعرا]] [[زمرہ:ضلع کنیاکماری کی شخصیات]] [[زمرہ:قدیم تمل ماہرین صرف و نحو]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:تمل شعرا]] [[زمرہ:سات رشی]] [[زمرہ:تیسرے ہزارے ق م کی شخصیات]] hsuj5ka0h1nr1fe3agxe2u9lneh8ksc ملکہ سی شی 0 833055 5141506 5021141 2022-08-28T11:12:08Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شخصیت | ملکہ ڈاویجر سی شی = }} '''ملکہ سی شی''' ([[چینی زبان|چینی]]: '''慈禧太后''') (پیدائش: [[29 نومبر]] [[1835ء]]— وفات: [[15 نومبر]] [[1908ء]] [[چنگ خاندان]] سے تعلق رکھنے والی [[چین]] کی آخری ملکہ تھی۔ ملکہ سی شی نے [[1861ء]] سے [[1908ء]] تک حکومت کی۔ یہ ملکہ اپنی قوت اور تدبر میں بے مثل تھی۔ جس ماحول میں اُس کو حکمرانی کا موقع ملا، وہ کچھ اِس قدر اضطرابی اور سیماب صفت تھا کہ بڑی سے بڑی شخصیت بھی سکون پیدا کرنے سے قاصر رہتی تھی۔ [[چین]] جب ملوکیت اور [[جمہوریت]] کی کشمکش میں گرفتار تھی تو ملکہ سی شی ہی تھی جو ایک وسیع گروہ کی قیادت کر رہی تھی۔ اُس کی زِندگی ایک ایسی داستان ہے جس میں تخت و تاج کی ریشہ دوانیاں، ملوکیت کا عروج و زوال اور ملک کے سیاسی فتنے بپا ہیں، جو ہر [[شاہی خاندان]] کا ایک لوازمہ ہے۔ ملکہ سی شی کی زِندگی بے ربطگی اور افراتفری اِس عہد کی آئینہ دار تھی جس میں وہ زِندہ تھی۔ اُس کی بے سکون زِندگی وطن اور قوم کے اضطراب کی ترجمان رہی۔ [[چین]] کی پانچ ہزار سالہ تاریخ میں ایک غیر معمولی واقعہ تھا کہ ایک خاتون جس کی حیثیت ایک خواص سے زیادہ نہ تھی، ملک [[چین]] کے سیاہ و سپید کی مالک و مختار بن بیٹھی اور اِس جلال سے حکومت کی کہ شہنشاہ، امرا، عوام اور بیرونی باشندے سبھی سہم جاتے تھے۔ ملک کی بے چارگی اور عرصے سے پیدا شدہ زوال نے اِس قدر مہلت دی کہ وہ کامیاب حکومت کرسکتی تھی۔ وہ غربت اور نامرادی کے عالم میں پیدا ہوئی تھی لیکن ایک عارضی خوشحال زِندگی گزار کر بربادی اور بیکسی کے عالم میں اِس دنیا سے کوچ کرگئی اور اپنے ساتھ ہمیشہ کے لیے [[چین]] کا نظام ملوکیت بھی لیتی چلی گئی۔ [[فائل:The Ci-Xi Imperial Dowager Empress (9.2).PNG|تصغیر|296x296پکسل|ملکہ سی شی۔ ([[1900ء]])]] == ابتدائی حالات == ==== پیدائش اور خاندان ==== [[فائل:The Qing Dynasty Cixi Imperial Dowager Empress of China On Throne 5.JPG|تصغیر|228x228px|ملکہ سی شی۔ ([[1903ء]])]] ملکہ سی شی [[29 نومبر]] [[1835ء]] کو [[بیجنگ]] میں پیدا ہوئی۔چینی تمدن میں لڑکی کی پیدائش کو نیک بخت اور مبارک تصور نہیں کیا جاتا تھا، اِسی لیے سی شی کی کوئی خاص تربیت نہ ہو سکی۔ سی شی کے والد ہیوئی چینگ [[چین]] کی شاہی افواج کے کماندار تھے۔ [[مانچو قوم|مانچو]] شہنشاہوں کا یہ حکم تھا کہ شہنشاہی افواج کی کمان وہی شخص کرسکتا ہے جو نسلاً [[مانچو قوم|مانچو]] ہو۔ اِس لحاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سی شی بھی نسلاً مانچو تھی۔ وہ سی شی کو نہنی چاؤ کے نام سے پکارا کرتے تھے۔ سی شی ابھی کمسن تھی کہ اُس کے والد ہیوئی چینگ کا انتقال ہو گیا تھا۔ مالی دشواریوں سے بچے رہنے اور گزر بسر کی سہولت کی خاطر سی شی کی والدہ پیکنگ چلی آئی جہاں وہ ایک رشتے دار کے ہاں مقیم ہوئی۔ اُس رشتہ دار کی توجہ دِلانے پر سی شی کی [[تعلیم و تربیت]] کا خاطر خواہ قدم اُٹھایا گیا اور جہاں تک اُس کی والدہ کا بَن پڑا، اُس کی تربیت کی گئی۔ سی شی نے [[کنفیوشس]] کی تعلیمات کو حفظ کیا اور ادبیاتِ عالیہ کا مختصر سا مطالعہ بھی کیا۔ وہ ابتدا سے ہی ذہین تھی۔ اِس مختصر سی تعلیم اور ذہانت نے اُس پر ایسی جِلا دی کہ وہ معزز اور مہذب خواتین میں شمار کی جانے لگی۔ تعلیم و تربیت کے ابتدائی ایام میں وہ اپنے ایک رشتہ دار جِنگ لُو کی محبت میں گرفتار ہو گئی۔ اِن دونوں کا ارتباط زمانے کی مختلف دشواریوں کے باوجود آخر تک برقرار رہا۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 58۔</ref> جب سی شی نے منزلِ شباب میں قدم رکھا تو عوام اُسے یوہانالا کے نام سے پکارنے لگے۔ یوہا اور نالا [[شمالی چین]] کے جو [[دیوار چین]] کے اُس پار شمال مشرقی سمت میں واقع ہے، دو مختلف قبیلے تھے۔ اِن دو قبیلوں کو نوراچو نامی ایک فوجہ عہدیدار نے متحد کیا اور اِس اتحاد کے بعد نوراچو نے [[دیوار چین]] کو عبور کر لیا اور [[چین]] پر لشکرکشی کی۔ حکمران شہنشاہ کو شکست دے کر خود [[چین]] کا شہنشاہ بن گیا۔ نوراچو اور اُس کے بعد کے حکمران چِنگ یا مانچو خاندان کے لقب سے [[چین]] پر حکومت کرنے لگے۔ یوہانالا اِس خاندان کا قدیم اور ابتدائی نام تھا۔ چنانچہ اِسی نام سے وہ سی شی مشہور ہوئی۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 59۔</ref> [[فائل:Empress Dowager Cixi.JPG|تصغیر|268x268پکسل|ملکہ سی شی۔ ([[1890ء]])]] == ازدواج == چینی رسوم کے مطابق ہر شہنشاہ کو کئی خواص اجازت تھی۔ اِن خواصوں کو شہنشاہ کی والدہ منتخب کیا کرتی تھی۔ چنانچہ جب شہنشاہ شن فنگ کے لیے خواصوں کا انتخاب ہو رہا تھا تو سی شی کی والدہ نے اُسے مجبور کیا کہ وہ اِس انتخاب میں شریک ہوکر اپنی قسمت آزمائی کرے۔ اِنہی دِنوں جُنگ لُو سے اُس کی شادی ہونے واالی تھی، مگر والدہ کی مستقبل سے وابستہ خوش آئندہ تعلقات نے اِس بیاہ کی پروا کیے بغیر سی شی کو انتخاب کے لیے بھجوا دیا۔ سی شی کے حسین خدوخال اور اُس کا حسن اِس قابل تھے کہ وہ منتخب کرلی گئی اور جُنگ لُو سے اُس کی شادی نہ ہو سکی۔ سی شی کے جمال نے شہنشاہ شُن فنگ کو مسحور کر دیا اور وہ اِسے [[1852ء]] میں [[چین]] کی حقیقی ملکہ بنانے پر راضی ہو گیا۔ سی شی سے بیٹے کی پیدائش پر اُسے [[چین]] کی حقیقی ملکہ تصور کر لیا گیا۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 60۔</ref> == اقتدار اور اُمورِ سلطنت پر قابض == سی شی چونکہ [[شہنشاہ شین فینگ]] کی منظور نظر ہوچکی تھی اور اِسی اعتبار سے وہ امورِ سلطنت پر حاوی ہوتی گئی۔ سلطنت کا سارا نظم و نسق اُس کے صلاح و مشورے کے بغیر سر انجام نہیں پاسکتا تھا۔ چنانچہ کچھ دِنوں کے بعد [[شہنشاہ شین فینگ]] بھی ملکہ کے اِس طرزِ عمل سے بیزار ہو گیا اور جب [[1860ء]] میں بیرونی باشندوں اور چینیوں میں جنگ ہوئی تو سارے اقتدار کی مالک و مختار سی شی ہی تھی۔ اِس کی بدقسمتی کا آغاز اُس لمحے سے شروع ہوا کہ جب اِس جنگ میں چینیوں کو شکست ہوئی۔ ملکہ کے مخالفین نے اِس شکست کا سارا الزام ملکہ سی شی کے سر تھوپا اور خصوصاً سُوشن نے جو ملکہ کا سخت ترین دشمن تھا، نے [[شہنشاہ شین فینگ]] کو مجبور کر دیا کہ وہ خود کو ملکہ کے پنجۂ اقتدار سے علاحدہ کرلے اور فوراً پیکنگ سے جنیہول چلا جائے تاکہ ملکہ سی شی کو دور رکھا جاسکے۔ [[شہنشاہ شین فینگ]] نے ملکہ سے مخالف اختیار کی اور خود جنیہول چلا گیا۔ ملکہ کی یہ ایسی شکست تھی کہ اُس کی طاقت و اقتدار کا شیرازہ برہم ہونے لگا اور یہیں سے اُس کا زوال شروع ہوا۔ چینیوں کی شکست سے ملک میں بیرونی اقتدار دن بدن پھیلتا جا رہا تھا اور عوام کی پریشانیاں مخالفانہ رنگ اختیار کر رہی تھیں۔ اِس بدقسمتی میں مزید اضافہ ہوتا گیا اور [[22 اگست]] [[1861ء]] کو [[شہنشاہ شین فینگ]] کا انتقال ہو گیا۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 60/61۔</ref> [[فائل:Seal of Empress Dowager for paintings.jpg|تصغیر|395x395px|ملکہ سی شی کی مہر۔ ([[1910ء]])]] == دور حکومت == [[شہنشاہ شین فینگ]] کے انتقال پر [[چین]] کی سلطنت و تخت کے دو دعویدار تھے۔ ایک پانچ سالہ شہزادہ کوانگ سُو جو سی شی سے پیدا ہوا تھا اور دوسرا شہزادہ یائی تھا جسے خود [[شہنشاہ شین فینگ]] نے نامزد کیا تھا۔ تخت و تاج کے حصول کے لیے دونوں میں کشمکش اور جنگ جاری ہوئی اور ملکہ سی شی نے اپنے پرانے چہیتے دوست جُنگ لُو کی مدد سے شہزادہ یائی کو شکست دی اور خود کمسن شہزادے کوانگ سُو کی نائب السلطنت کی حیثیت سے تخت نشین ہو گئی۔ اِن اندرونی تنازعات کے زمانے میں بیرونی باشندوں نے اپنے مفادات کو مستحکم کرنا شروع کیا۔ اُس وقت [[چین]] میں دو سیاسی جماعتیں تھیں، ایک قدامت پسند جماعت تھی جس میں شاہی خاندان کے افراد، امرا اور [[کنفیوشس]] کے پیروکار شامل تھے اور یہ جماعت ملکہ سی شی کو اپنا قائد سمجھتی تھی۔ دوسری بڑی جماعت اصلاح پسندوں کی تھی جس میں [[چین]] کے تمام ترقی پسند عناصر شریک تھے اور اِس جماعت کا اثر جنوبی چین میں پھیلا ہوا تھا۔ اصلاح پسندوں نے [[شہنشاہ شین فینگ]] کو اپنے زیر اثر کر لیا اور شہنشاہ خود چاہتا تھا کہ ملکہ سے چھٹکارا پاسکے۔ [[شہنشاہ شین فینگ]] نے اپنے اِن ساتھیوں سے مل کر تحریک پر [[چین]] میں اصلاحات کا نفاذ کر دیا اور اِس کوش میں لگا رہا کہ ملکہ سی شی کے حاشیہ برداروں کو چُن چُن کر قتل کر دیا جائے۔ [[شہنشاہ شین فینگ]] کی پہلی نظر ملکہ سی شی کے منظورِ نظر جُنگ لُو پر پڑی اور اِس کام کے لیے [[شہنشاہ شین فینگ]] نے ایک فوجی عہدیدار یانشی کائی کو منتخب کیا گیا۔ یانشی کائی نے [[شہنشاہ شین فینگ]] سے غداری کی اور اِس سازش کا احوال ملکہ سی شی کو بتا دیا۔ ملکہ اِس حرکت پر یوں بپھری کہ اصلاح پسندوں اور [[شہنشاہ شین فینگ]] پر لشکرکشی کردی۔ اِس تصادم میں [[شہنشاہ شین فینگ]] کو قید کر لیا گیا اور اصلاح پسندوں کو شکست ہوئی۔ [[چین]] میں ملکہ سی شی کی نگرانی میں دوبارہ قدامت پسندوں کا دور شروع ہو گیا۔ کچھ دِنوں تک اِس بحران میں سکون تو رہا مگر بہت جلد ہی یہ دور ختم ہو گیا۔ [[1900ء]] میں جب چینی عوام نے بیرونی باشندوں کے خلاف صف آرائی شروع کی تو اولاً ملکہ نے عوام کا ساتھ دینے سے اِنکار کر دیا مگر عوام نے ایک جعلی دستاویز ملکہ سی شی کو دکھائی کہ بیرونی باشندے ملکہ کو تخت سے معزول کرنا چاہتے تھے۔ وہ اِس نئی مصیبت کے خوف سے سہم کر عوام کے ساتھ مل گئی۔ اُس نے شاہی افواج کو حکم دیا کہ وہ بیرونی دشمن باشندوں پر حملہ کریں۔ مغربی ممالک کو شکست ہوجاتی کیونکہ حکومت اور عوام متحدہ پیمانے پر حملہ کر رہے تھے لیکن اُنہیں شکست اِس لیے نہ ہو سکی کہ مغربی ممالک، برطانیہ، [[فرانس]]، امریکا، [[اطالیہ]]، [[جرمنی]]، [[روس]] اور [[جاپان]] نے متحدہ طور پر چینیوں کا مقابلہ کیا اور اُنہیں شکست دی۔ یہ تصادم تاریخ چین میں بغاوتِ باکسر کے نام سے مشہور ہے۔ یہ دراصل چینیوں کی جنگ آزادی کی شروعات تھی جس پر بغاوت کا نام چسپاں کر دیا گیا۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 62/63۔</ref> اِس ہنگامے کی ناکامی مانچو خاندان اور ملکہ کی ناکامی تھی۔ اِس بغاوت کے بعد ملکہ نے کوشش کی کہ بیمار ملک میں پھر جان ڈالی جائے مگر چونکہ ملکہ اب ضعیف ہوچکی تھی اور عوام بھی ملکہ کی اصلاحات کو مرض کا صحیح علاج نہیں جانتے تھے۔ اُن کے شعور میں انقلاب رچ بس گیا تھا اور اُن کا اتحاد جمہوری نظامِ حکومت کی طرف پِھر گیا تھا۔ اُن مخالف قوتوں کے باعث ملکہ کا رہا سہا اقتدار دم توڑنے لگا۔ [[1881ء]] میں ملکہ نے چینیوں کو اجازت دے دی کہ وہ اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم کے لیے بھجوا سکتے ہیں۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 62/63۔</ref> == وفات == ملکہ سی شی کا انتقال 73 سال کی عمر میں [[15 نومبر]] [[1908ء]] کو [[بیجنگ]] میں ہوا۔<ref>مشاہیر چین: صفحہ 63۔</ref> == مزید دیکھیے == * [[شہنشاہ شین فینگ]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{Authority control}} [[زمرہ:1835ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1908ء کی وفیات]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی خواتین حکمران]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:مانچو قوم]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی چینی خواتین]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی چینی خواتین]] [[زمرہ:قائدین جو بغاوت کے ذریعے اقتدار میں آئے]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی خواتین حکمران]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] oju17opnlu5hbpbwrcqvkodskes6dn4 سید جلال الدین عمری 0 833157 5141451 5139323 2022-08-28T10:20:06Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ضلع ترونامالائی کی شخصیات]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شخصیت | تاريخ الوفاة = 26 اگست 2022ء }} '''سید جلال الدین عمری''' (1935ء - 2022ء) برصغیر ہندو پاک کے عالم دین اور مصنف تھے۔ 2007ء سے 2019ء تک آپ [[جماعت اسلامی ہند]] کے امیر رہے ۔ آپ ہندوستان کی تحریک اسلامی کے چوٹی کے رہ نمائوں میں سے ہیں۔ دعوتی اور تحریکی سرگرمیوں میں انتہائی مصروف رہنے کے باوجود اسلام کے مختلف پہلوئوں پر آپ کی بیش قیمت تصانیف آپ کی عظمت وقابلیت کا زبردست ثبوت ہیں۔ مولانا عمری [[جماعت اسلامی ہند]] کے سابق امیر رہے ہیں، اسی طرح [[جامعۃ الفلاح بلریا گنج]] کے سربراہ بھی ہیں، اس کے علاوہ بہت سی دینی وملی تنظیموں اور اداروں کے ذمہ دار ہیں۔<ref>{{cite web |author=Mohammed Anas |url=http://www.sunday-guardian.com/investigation/hardline-jamaat-may-launch-own-party |title=hardline jamaat may launch own party |work=The Sunday Guardian |accessdate=29 November 2011 |archive-date=2018-10-13 |archive-url=https://web.archive.org/web/20181013204505/http://www.sunday-guardian.com/investigation/hardline-jamaat-may-launch-own-party |url-status=dead }}</ref><ref name="NS359">{{cite book |last1=Narendra Subramanian |title=Nation and Family: Personal Law, Cultural Pluralism, and Gendered Citizenship in India |date=9 April 2014 |page=359 |isbn=9780804790901 |url=https://books.google.com/?id=ixf1AgAAQBAJ&pg=PA359#v=onepage |accessdate=5 March 2020}}</ref><ref name="TOIIT">{{cite news |last1=Pavan |title=How can one go to paradise by killing others: Jamaat chief |url=https://timesofindia.indiatimes.com/city/mumbai/How-can-one-go-to-paradise-by-killing-others-Jamaat-chief/articleshow/50181679.cms |accessdate=5 March 2020 |publisher=Times of India-India Times |date=15 December 2015}}</ref> == پیدائش اور وطن == سید جلال الدین عمری کی ولادت 1935ء میں [[جنوبی ہند]] [[تمل ناڈو]] کے ضلع شمالی آرکاٹ کے ایک گاؤں پتّگرم میں ہوئی، والد صاحب کا نام سید حسین تھا۔<ref name=TC>[http://twocircles.net/2015apr05/1428253160.html Jalaluddin Umri re-elected Ameer-e-Jamaat] TwoCircles.net website, Published 5 April 2015, Retrieved 29 February 2020</ref> = تعلیم = ابتدائی تعلیم گاؤں ہی کے اسکول میں حاصل کی۔ پھر عربی تعلیم کے لیے جامعہ دارالسلام عمر آباد میں داخلہ لے کر 1954ء میں فضیلت کا کورس مکمل کیا۔ اسی دوران مدراس یونیورسٹی کے امتحانات بھی دیے اور [[فارسی زبان]] وادب کی ڈگری ’منشی فاضل‘ حاصل کی۔ = اعلیٰ تعلیم = علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی اے (اونلی انگلش) پرائیوٹ سے پاس کیا۔ = عہدے و رکنیت = * [[جماعت اسلامی ہند]] کے سابق صدر۔ * آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے [[نائب صدر]] ہیں۔ * الہیئۃ الخیریۃ العالمیۃ کے سابق رکن بھی رہ چکے ہیں۔ * جامعۃ الفلاح [[بلریا گنج]] [[اعظم گڑھ]] کے شیخ الجامعہ ہیں۔ اس کے علاوہ درج ذیل عہدے آپ کے سپرد ہیں. * مینیجنگ ڈائرکٹر سراج العلوم نسواں کالج علی گڑھ۔ * ممبر مسلم مجلس مشاورت * صدر اشاعت اسلام ٹرسٹ دہلی * صدر دعوت ٹرسٹ * رکن اسلامک پبلیکیشنز وغیرہ۔ = اسفار = بیرون ملک کے مختلف دینی اداروں اور تنظیموں کی دعوت پر مولانا سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات، ایران،ترکی، برطانیہ، پاکستان اور نیپال کے سفر کرچکے ہیں۔ = تصنیف و تالیف = جماعت اسلامی ہند کے شعبۂ تصنیف وتالیف (موجودہ ادارۂ تحقیق وتصنیف اسلامی) سے وابستہ ہوکر علمی وتصنیفی خدمات انجام دیں۔ اب تک شائع ہونے والی کتابوں کی تعداد تین درجن کے قریب ہے۔ مولانا کے بہت سے مضامین اور مقالات جرائد و رسائل کی زینت بنتے رہتے ہیں بعض مقالات تو اہل علم میں بطور خاص مقبول ہوئے اور ماہر القادری اور مولانا ابو الحسن علی ندوی جیسے بلند پائے [[عالم دین]] نے اس پر مبارک باد پیش کی اور اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا۔ = وفات = 26 اگست 2022ء دہلی میں ہوئی۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1935ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:بھارتی مسلم شخصیات]] [[زمرہ:بھارت کے سنی علما]] [[زمرہ:تمل ناڈو کے مصنفین]] [[زمرہ:ہندوستان کے مسلمان مذہبی رہنما]] [[زمرہ:جامعہ علی گڑھ کے فضلا]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:ضلع ترونامالائی کی شخصیات]] 1rhuzp3k3hy06owcw116ktmnwnrq4kd کونجالی ماراککر 0 835758 5140953 5097709 2022-08-27T16:27:58Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:چھوٹے پیغام خانوں کا استعمال کرنے والے مضامین]]) wikitext text/x-wiki '''کونجالی ماراککر''' {{دیگر نام|انگریزی=Kunjali Marakkar}} یا کونہالی ماراککر 16ویں صدی میں [[کالیکٹ]] ، [[بھارت]] کے [[ہندو]] راجا کے ایک [[مسلمان]] کو دیا گیا خطاب تھا۔ کونجالی [[ساموتیری]] [[بحریہ]] کا چیف تھا۔ کل چار بڑے کونجالی ہوئے ہیں جنہوں نے بحریہ کے چیف کا عہدہ سنبھالا اور [[پرتگیزی ہند]] سے 1507ء تا 1600ء جنگ میں حصہ لیا۔ بھارت میں سب سے پہلے بحریہ کو منظم کرنے کا سہرا کونجالیوں کو ہی جاتا ہے۔ == عہدہ == [[فائل:Marakkar-Inscriptions.PNG|تصغیر|300px|دائیں|Iکوٹٹاکل میں کونجالیوں کی یادگار]] کونجالیوں کو [[ماراککر]] کا عہدہ ملتا تھا۔ یہ [[ملیالم زبان]] کا لفظ ہو سکتا ہے۔ ماراککر کا مطلب کشتی ہوتا ہے۔ چاروں کونجالی ماراککر مندرجہ ذیل ہیں؛ # کوٹٹی احمد علی- کونجالی ماراککر اول # کوٹٹی پوککر علی-کونجالی ماراککر دوم # پاٹٹو کونہالی - کونجالی ماراککر سوم # محمد علی- کونہالی ماراککر چہارم == ماراککر کی اصل == روایات کے مطابق ماراککر اصلا [[کوچی]] [[مسلمان]] تاجر تھے جنہوں نے [[ساموتیری]] کی حکومت میں [[پونانی]] کی طرف کوچ کیا تھا۔اس وقت پرتگیزی [[مملکت کوچین]] میں آباد ہو رہے تھے۔انہوں نے پرتکالیوں کے خلاف اپنی فوج، گھوڑے اور ہتھیار سے کالیکٹ کے بادشاہ کی مدد کی تھی۔ ایک دوسری روایت کے مطابق کونجالی ماراککر [[قاہرہ]]، [[مصر]] کے تاجر تھے جو کوزیکوڑے میں مقیم ہو گئے تھے۔ == پرتگیزی سلطنت کے خلاف == [[فائل:Kunhali-Sword.JPG|تصغیر|ایستادہ|ماراککر چہارم کی تلوار]] ابتدا میں [[پرتگیزی سلطنت]] نے 1498ء میں تجارت کی غرض سے علاقہ میں قدم رکھا مگر جلد ہی ان کو مصائب کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ مسلم عرب نے زمورین پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا تھا۔کیونکہ جن بندرگاہوں پر پرتگیزی تجارت کر رہے تھے وہاں مسلم عرب برسوں سے تجارت کرتے آ رہے تھے۔لیکن دونوں کی اس جنگ میں پرتگیزیوں کو فتح ملی اور انہوں نے اپنے جانی دشمن [[مملکت کوچین]] سے 1503ء میں ایک معاہدہ کر لیا۔ معاہدہ کی وجہ سے پرتگیزیوں کا سمندر پر قبضہ ہو گیا۔ ادھر عرب مسلمانوں کو اپنے جہازوں کی فکر ہوئی اور انہوں نے اپنی تجارت اور بندرگاہوں کو مضبوط کرنے کی غرض سے کونجالی ماراککر کی مدد لی۔ == پرتگیزیوں سے جنگ اور چینی لڑکا == پرتگیزیوں اور زمورین کے مابین ایک طویل عرصہ تک جنگ چلی یہاں تک کہ پرتگیزیوں نے حکومت کالیکٹ کو یہ یقین دلا دیا کہ زمورین ان کی حکومت پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ پس حکومت کالیکٹ نے پرتگیزیوں کا ساتھ دیا اور دونوں نے 16ویں صدی کے اخیر میں زمورین کو شکست دی اور آخری ماراککر 1600ء میں مارا گیا۔ اسی جنگ میں ایک چینی بچہ کا واقعہ دلچسپ ہے جسے ماراککر نے پرتزیگیوں سے آزاد کرایا تھا۔ اس کا نام چحینالی تھا۔ اسے غلام بناکر چین سے پرتگیزوں کے جہاز میں ہندوستان لایا گیا تھا۔ کونجالی چینالی سے بیت محبت کرتے تھے۔ چینالی کو پرتگیزیوں سے لڑنے میں خوب مزہ آتا تھا۔ وہ کونجالیوں کا زبردست لیفٹینینٹ بن کر ابھرا جس سے دشمن کی فوج ڈرتی تھی۔<ref>{{cite book|page=225|edition=|pages=|year=1948|accessdate=2 مارچ 2012|publisher=M. Nijhoff|volume=|author=Charles Ralph Boxer|quote=we meet with a surprisingly frequent number of references to Chinese wayfarers or sojourners in India Portuguesa. One Chinese slave who was taken by Malabar pirates in his youth, subsequently became a terrible scourge to his late masters, as the right hand man of the famous Moplah pirate Kunhali. His eventual conqueror in 1600, the great Captain|location=|title=Fidalgos in the Far East, 1550–1770: fact and fancy in the history of Macao|url=https://books.google.com/books?ei=scxWT5qaFYn30gHj_KCRCg&id=PePUAAAAMAAJ&dq=kunhali+chinese&q=kunhali+slave+youth|isbn=}}</ref><ref>{{cite book|page=456|edition=|pages=|year=1939|accessdate=2 مارچ 2012|publisher=|volume=|author=Sun Yat-Sen institute for the advancement of culture and education|quote=and said to have been slave to a Portuguese, before he was captured in his youth and brought before Kunhala, who took such a fancy to him that he entrusted him with everything. He was he most fanatical Moslem and enemy of the Christian faith along the whole Malabar coast. For when prisoners were taken at sea and brought to him, he invented the most fiendish tortures ever seen, with which he martyred them."|location=|title=T'ien Hsia monthly, Volume 9|url=https://books.google.com/books?id=kDMZAAAAIAAJ&q=kunhali+chinese&dq=kunhali+chinese&hl=en&sa=X&ei=scxWT5qaFYn30gHj_KCRCg&ved=0CEUQ6AEwAw|isbn=|editor=}}</ref> کونجالی اور ان کے اس نئے لفٹینینٹ نے پرتگیزیوں کی ناک میں دم رکھا تھا۔ وہ ان سے خوب ڈرتے تھے پرتگیزیوں کے کالیکٹ حکومت سے قرار کے بعد انہون نے کونجالی اور چینالی کی فوج پر حملہ کر دیا اور کالیکٹ حکومت نے چینالی کو پرتگیزیوں کے حوالے کر دیا۔ <ref>{{cite book|page=456|edition=|pages=|year=1939|accessdate=2 مارچ 2012|publisher=|volume=|author=Sun Yat-Sen institute for the advancement of culture and education|quote=Kunhali and Chinale were for years the greatest scourge of the Portuguese in the India seas. They made such effective depredations against Lusitanian shipping that the former assumed the high|location=|title=T'ien Hsia monthly, Volume 9|url=https://books.google.com/books?ei=scxWT5qaFYn30gHj_KCRCg&id=kDMZAAAAIAAJ&dq=kunhali+chinese&q=prisoners+goa+Diogo+do+Couto|isbn=|editor=}}</ref> ایک پرتگیزی مؤرخ ڈیوگو ڈو کیوٹو کونجالی اور چینالی کے پکڑے جانے کا انکار کرتے ہیں۔ جب کونجالی نے پرتگیزیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے تب وہ وہیں موجود تھا۔<ref>{{cite book|page=456|edition=|pages=|year=1939|accessdate=2 مارچ 2012|publisher=|volume=|author=Sun Yat-Sen institute for the advancement of culture and education|quote= command of Andre Furtado de Mendoça, and in alliance with the Samorin of Calicut, was more successful. Kottakkal was taken by storm and both Kunhali and his Chinese lieutenant carried off as prisoners to Goa. They remained for some time in the Goa prison, where they were interviewed by the historian Diogo do Couto.|location=|title=T'ien Hsia monthly, Volume 9|url=https://books.google.com/books?ei=scxWT5qaFYn30gHj_KCRCg&id=kDMZAAAAIAAJ&dq=kunhali+chinese&q=interviewed+Diogo+do+Couto|isbn=|editor=}}</ref> اس نے لکھا ہے “ان میں ایک چینی لڑکا تھا کو مالاککا کا نوکر تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ پرتگیزیوں کا غلام تھا جسے کونجالیوں کے ہاتھوں بیچ دیا گیا تھا۔کونجالی نے چینالی پر بہت بھروسا کیا اور اپنے سے بہت قریب کر لیا۔ پورے ملابار عیسائیوں پر قہر بن کر ٹوٹتا تھا۔ جو لوگ سمندر پر پکڑے جاتے تھے یہ انہیں بڑی سخت سزا دیتا تھا۔<ref>{{cite book|page=138|edition=|pages=|year=|accessdate=2 مارچ 2012|publisher=Concept Publishing Company|volume=|quote=He walked between three of his chief Muslims: one of them was Chinali "A Chinese who had been a servant at Malacca and said to have been a captive of the Portuguese taken as a boy from a fusta and afterwards brought to Kunhali." He had conceived such an affection for him that "he treated him with everything." He was "the greatest exponent of the Moorish superstition and an enemy of the Christians in all Malabar." It is said of him that for those captured at sea and brought to Kunhali's little kingdom, he "invented the most exquisite kinds of torture when he martyred them." This wild assertion of de Couto, lacking corroboration, is apparently incredible.|location=|title=Indian Pirates|url=https://books.google.com/books?id=1PVMMoChwY4C&pg=PA138&dq=kunhali+chinese&hl=en&sa=X&ei=scxWT5qaFYn30gHj_KCRCg&ved=0CDIQ6AEwAA#v=onepage&q=kunhali%20chinese&f=false|isbn=}}</ref><ref>{{cite book|url=https://books.google.com/books?id=qmcMAAAAIAAJ&pg=PA516#v=onepage&q&f=false|title=The voyage of François Pyrard of Laval to the East Indies, the Maldives, the Moluccas and Brazil, Issue 80, Volume 2, Part 2|author1=François Pyrard|first=|author2=Pierre de Bergeron|author3=Jérôme Bignon|publisher=Printed for the Hakluyt society|year=1890|isbn=|edition=|volume=VOL. II, PART II|location=LONDON : WHITING AND CO.، SARDINIA STREET. LINCOLN'S INN FIELDS|page=516|pages=|quote=<p>withdrew to his camp. All this time the obstructions in the river, and the deficiency of boats, had kept Luiz da Gama a mere spectator of the scene, unable either to direct or to succour. We have, from de Couto, a picture of him standing knee-deep in the mud of the river bar, endeavouring to embark succours in the boats, while ever and anon his attempts thus to rally his forces were frustrated by the sight of the fugitives, some in boats, some swimming down the river, and all shouting, "Treason! Treason!" The body of the brave Luiz da Sylva had been got into a boat, wrapped in his flag, which a captain had torn from its standard, in order to conceal the fact of his fall. This manoeuvre, however, only added to the disorder of the soldiery, who found themselves of a sudden, and at the critical moment of the attack, without a competent leader and without colours. Thus ended the gravest disaster which had as yet befallen the Portuguese arms in India. De Couto gives a long list of noble fidalgos who fell that day, sacrificed by the incapacity of their leaders; and though he confidently asserts that the total loss was 230 men and no more, his own story of the events of the fight gives colour to the statement of Pyrard that the loss amounted to no less than 500 lives. It is further stated by de Couto, who talked the matter over with Kunhali and his lieutenant, Chinale, when they were in the Goa prison, that the loss of the besieged exceeded 500 men.</p><p>The sorrow and vexation of Luiz da Gama at the death of his brave captain and the miscarriage of the whole enterprise were unbounded. His next measures, however, were dictated by good sense and humanity. Leaving a small force to blockade the fort under Francisco de Sousa, and despatching the body of da Sylva to Cannanor, where it was temporarily interred with all available pomp,1 he withdrew his shattered forces to Cochin, where the wounded received attention at the hospital and in the houses of the citizens.</p><p>The blockading force was insufficient, and Kunhali, who had thirteen galeots ready for action in his port, might easily have forced a way to sea, had not de Sousa, by a skillful ruse, led him</p><p>It was afterwards conveyed to Portugal.</p>|accessdate=2 مارچ 2012}}</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بھارت کی تاریخ بحریہ]] [[زمرہ:بھارتی مسلم شخصیات]] [[زمرہ:تاریخ کیرلا]] [[زمرہ:کالیکٹ کی شخصیات]] [[زمرہ:ملیالی شخصیات]] [[زمرہ:موپلاہ]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:چھوٹے پیغام خانوں کا استعمال کرنے والے مضامین]] b5ohjd87gn1v3ymxdyrijy87ks9jrru یوان شیکائی 0 840939 5141508 5097198 2022-08-28T11:12:21Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات صاحب منصب/عربی}} '''یوان شیکائی''' {{دیگر نام|انگریزی=Yuan Shikai}} ایک چینی فوجی اور حکومتی اہلکار تھا جو [[چنگ خاندان]] آخری دور کے دوران اقتدار میں آیا اور کئی اصلاحات کر کے [[شاہی خاندان]] کو بچانے کی کوشش کی۔ == مزید دیکھیے == * [[چنگ خاندان]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1859ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1916ء کی وفیات]] [[زمرہ:تا حیات صدور]] [[زمرہ:تخت سے دستبردار شاہی حکمران]] [[زمرہ:جمہوریہ چین کے صدور]] [[زمرہ:چین میں 1910ء کی دہائی]] [[زمرہ:چینی شہنشاہ]] [[زمرہ:ہینان کے مصنفین]] [[زمرہ:سلطنت چین (1915ء-1916ء)]] [[زمرہ:بانی شاہی حکمران]] [[زمرہ:جامعہ ییل کے فضلا]] [[زمرہ:چینی مصلحین]] [[زمرہ:چنگ خاندان کے جرنیل]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے چینی فرماں روا]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] r1gonqxrhvovnbv58ssiqle8hfu6ypf شہنشاہ گوانگشو 0 841764 5141507 5133531 2022-08-28T11:12:16Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شاہی اقتدار/عربی}} [[فائل:Guangxu Emperor 光绪皇帝.jpg|تصغیر|[//en.wikipedia.org/wiki/Guangxu_Emperor] '''شہنشاہ گوانگشو''']] '''شہنشاہ گوانگشو''' {{دیگر نام|انگریزی=Guangxu Emperor}} ذاتی نام '''زایتیان''' (Zaitian) [[چنگ خاندان]] کا گیارہواں [[شہنشاہ چین|شہنشاہ]] تھا۔ == مزید دیکھیے == * [[ملکہ سی شی]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1871ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1908ء کی وفیات]] [[زمرہ:بیجینگ سے شہنشاہ]] [[زمرہ:چنگ خاندان کے شہنشاہ]] [[زمرہ:چین میں 1870ء کی دہائی]] [[زمرہ:چین میں 1880ء کی دہائی]] [[زمرہ:چین میں 1890ء کی دہائی]] [[زمرہ:چین میں غیر حل شدہ قتل]] [[زمرہ:زہر خوردنی سے اموات]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:مقتول چینی شہنشاہ]] [[زمرہ:مقتول شاہی فرد]] [[زمرہ:ایشیا میں 1908ء میں قتل]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے مقتول حکمران]] [[زمرہ:غیرموجود آئی ایس بی این کے ساتھ صفحات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:انیسویں صدی کے چینی فرماں روا]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے چینی فرماں روا]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] 6hwpenlrwo1in93u0dipeuoj7naeppo بر کوخبا بغاوت 0 844138 5141013 4829344 2022-08-27T18:59:16Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:دوسری صدی کی بغاوتیں]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox military conflict |conflict = بر کوخبا بغاوت |partof = [[یہودی رومی جنگیں]] |image = PikiWiki Israel 19975 Archeological sites of Israel.jpg |image_size = 300 |caption = Entrance into an excavated cave used by Bar Kokhba's rebels, [[Adullam Grove Nature Reserve#Archaeology|Khirbet Midras]] |date=132–136 CE<br />(Fall of Betar traditionally on [[Tisha B'Av]] of 135) |place = [[یہودیہ (رومک صوبہ)|یہودیہ صوبہ]] |result = Decisive Roman victory: * An all-out defeat of Judean rebels * Large-scale destruction of Judean population by Roman troops * Suppression of Jewish religious and political autonomy by Hadrian * Jews banned from Jerusalem |territory = Judea renamed and merged into the [[سوریہ فلسطین]] province. |combatant1 = [[فائل:Vexilloid of the Roman Empire.svg|25px]] [[رومی سلطنت]] |combatant2 = [[فائل:Bar kokhba temple.png|25px]] Judeans under Bar Kokhba |commander1 = [[فائل:Vexilloid of the Roman Empire.svg|22px]] [[Hadrian]]<br />[[فائل:Vexilloid of the Roman Empire.svg|22px]] [[Quintus Tineius Rufus (consul 127)|Tineius Rufus]]{{DOW}}<br />[[فائل:Vexilloid of the Roman Empire.svg|22px]] [[Sextus Julius Severus]]<br />[[فائل:Vexilloid of the Roman Empire.svg|22px]] [[Publicius Marcellus]]<br />[[فائل:Vexilloid of the Roman Empire.svg|22px]] [[T. Haterius Nepos]]<br />[[فائل:Vexilloid of the Roman Empire.svg|22px]] [[Q. Lollius Urbicus]] |commander2 = [[Simon bar Kokhba]]{{KIA}}<br />[[Eleazar of Modi'im]]{{KIA}}<br />[[Rabbi Akiva]]{{executed}}<br />[[Yeshua ben Galgula]]{{KIA}}<br />[[Yonatan ben Baiin]]<br />Masbelah ben Shimon<br />Elazar ben Khita<br />Yehuda bar Menashe<br />Shimon ben Matanya |strength1 = 2 legions – 20,000 <small>(132-133)</small><br />5 legions – 80,000 <small>(133-134)</small><br />6-7 full legions, cohorts of 5-6 more, 30-50 auxilary units – 120,000 <small>(134-135)</small> |strength2 = 200,000–400,000<sup>b</sup> Jewish militiamen * 12,000 Bar Kokhba's guard force |units1 = [[Legio III Cyrenaica]]<br />[[Legio X Fretensis]]<br />[[Legio VI Ferrata]]<br />[[Legio III Gallica]]<br />[[Legio XXII Deiotariana]]<br />[[Legio II Traiana Fortis|Legio II Traiana]]<br />[[Legio X Gemina]]<br />[[Legio IX Hispana]]?<br />[[Legio V Macedonica]] <small>(partial)</small><br />[[Legio XI Claudia]] <small>(partial)</small><br />[[Legio XII Fulminata]] <small>(partial)</small><br />[[Legio IV Flavia Felix]] <small>(partial)</small> |units2 = Bar Kokhba's army * Bar Kokhba's guard * Local militias <br />Samaritan Youth Bands |casualties1 = [[Legio XXII Deiotariana]] destroyed<sup>a</sup><br />[[Legio IX Hispana]] possibly destroyed<ref name="livius.org">{{cite web | url = http://www.livius.org/le-lh/legio/ix_hispana.html | title = Legio VIIII Hispana | publisher = livius.org | accessdate = 2014-06-26 | archive-date = 2015-02-22 | archive-url = https://web.archive.org/web/20150222041753/http://www.livius.org/le-lh/legio/ix_hispana.html | url-status = dead }}</ref><br />[[Legio X Fretensis]] sustained heavy casualties<ref name=mor334>Mor, M. ''The Second Jewish Revolt: The Bar Kokhba War, 132-136 CE''۔ Brill, 2016. p334.</ref> |casualties2 = 200,000–400,000 Jewish militiamen killed or enslaved |casualties3 = '''Total''': 580,000 Jews killed, 50 fortified towns and 985 villages razed; "many more" Jews dead as a result of famine and disease.<sup>a</sup><br />Massive Roman military casualties<sup>a</sup> |notes = [a] – per Cassius Dio<ref name=Dio>[[کاسیوس دیو]]، Translation by [[Earnest Cary]]۔ ''Roman History''، book 69, 12.1-14.3. [[Loeb Classical Library]]، 9 volumes, Greek texts and facing English translation: Harvard University Press, 1914 thru 1927. Online in [[LacusCurtius]]:[http://penelope.uchicago.edu/Thayer/E/Roman/Texts/Cassius_Dio/69*۔html#12]{{dead link|date=دسمبر 2018 |bot=InternetArchiveBot |fix-attempted=yes}} and livius.org:[http://www.livius.org/ja-jn/jewish_wars/bk05.html]۔ Book scan in [[انٹرنیٹ آرکائیو]]:[https://archive.org/stream/diosromanhistory08cassuoft#page/446/mode/2up]۔</ref><br /> [b] – according to Rabbinic sources |campaignbox = }} '''بر کوخبا بغاوت''' [[رومی سلطنت|رومن سلطنت کے]] خلاف سیمون بر کوخبا کی زیر قیادت [[یہودا (رومی صوبہ)|رومنی صوبہ یہودیہ]] میں برپا ہونے والی یہودیوں کی بغاوت تھی۔ یہ بغاوت تقریباً 132 سے 136ء تک جاری رہی۔<ref>سال 136 کے لیے، ملاحظہ کریں: ڈبلیو ایک، ''بار کوخوبا انقلاب: رومن پوائنٹ آف وی'' ، پی پی 87-88.</ref> یہ لڑائی یہودیوں کی تین بڑی رومی جنگوں میں سب سے آخری تھی، لہذا اسے '''تیسری یہودی رومی جنگ''' یا '''تیسری یہودی بغاوت''' بھی کہا جاتا ہے۔ کچھ مؤرخ اس کو '''یہودیہ کی دوسری بغاوت'''<ref>[http://booksandjournals.brillonline.com/content/books/b9789004314634_001]</ref> سے تعبیر کرتے ہیں۔ وہ [[کٹوس جنگ]] (115-117 عیسوی) کو شمار نہیں کرتے جو صرف یہودیہ میں لڑی گئی تھی۔ {{multiple images|align=left|footer=The first coin issued at the mint of Aelia Capitolina about 130/132 CE. Reverse: COL[ONIA] AEL[IA] CAPIT[OLINA] COND[ITA] ('The founding of Colonia Aelia Capitolina')۔|footer_align=center|image1=Hadrian founder Aelia Capitolina.jpg|width1={{#expr: (120 * 500 / 243) round 0}}|image2=Dictionary of Roman Coins.1889 P15S0 illus022.gif|width2={{#expr: (120 * 155 / 151) round 0}}}} [[فائل:Israel under Bar Kokhba.jpg|بائیں|تصغیر|365x365پکسل| نیلے رنگ میں باغیوں کے علاقے۔]] == اموات == کیسییس ڈیو کے مطابق، مجموعی طور پر 580،000 یہودی اس آپریشن میں ہلاک ہوئے اور 50 قلعہ دار شہروں اور 985 گاؤں کو زمین بوس دیا گیا، <ref>[http://www.zuckermann.org/mosaic.html "موزیک یا موزیک؟ - اسرائیلی زبان کی پیدائش"] زکررمن، گلاد</ref> بہت سے یہودی قحط اور امراض کے ساتھ مرے۔ یہوداہ کی یہودی کمیونٹی اس حد تک تباہ ہو گئی تھی جسے کچھ علما نے ایک [[نسل کشی|نسل کشی کے]] طور پر بیان کیا۔<ref name="Taylor">{{حوالہ کتاب}}</ref><ref name="google.co.il">ٹوٹا، ایس ''نسل پرستی کے بارے میں تعلیم: مسائل، نقطہ نظر اور وسائل۔'' p24. [http://www.google.co.il/books?hl=iw&lr=&id=LoQo50YPzTUC&oi=fnd&pg=PA23&dq=bar+kokhba+genocide&ots=NMefQGwbqs&sig=RbdCplsH5ATQcVJCXsk0KOdCsIA&redir_esc=y#v=onepage&q=bar%20kokhba%20genocide&f=false]</ref> شیفر کہتا ہے کہ ڈیو نے ان کی تعداد کو بڑھا کر بتایا ہے۔<ref name="schafer-1981">{{حوالہ کتاب}}</ref> دوسری طرف، کاٹن نے درست رومن مردم شماری کے اعلانات کی روشنی میں، ڈیو کے اعداد و شمار کو انتہائی قابل قبول سمجھا۔<ref>محر سیبک اور ایل۔ پیٹر Schäfer کی طرف سے ترمیم۔ ''بار کاکبا جنگ کا دوبارہ جائزہ لیا گیا'' ۔ 2003. پی 142-3.</ref> اس کے علاوہ، بہت سے یہودی جنگی قیدیوں کو غلامی میں فروخت کیا گیا تھا۔<ref name="Mor, M. 2016. P471">مور، ایم ''۔ دوسری یہودیوں کی بغاوت: بار کوخبا جنگ، 132-136 عیسوی'' ۔ بریل، 2016. پی 471 /</ref> == اس کے بعد == === فوری نتائج === [[فائل:Reconstruction drawing of the triumphal arch dedicated to Hadrian near the camp of the Sixth Legion at Tel Shalem, Israel Museum, Jerusalem (15472504477).jpg|بائیں|تصغیر|243x243پکسل| ٹیلی شیلم میں آرک آف ہریریان کی تعمیراتی تعمیرات، 132-35 کے یہودی بغاوت کو تباہ کرنے کے لئے شہنشاہ کو وقف]] [[فائل:Expulsion of the Jews in the Reign of the Emperor Hadrian AD 135 How Heraclius turned the Jews out of Jerusalem Fac simile of a Miniature in the Histoire des Empereurs Manuscript of the Fifteenth Century.png|بائیں|تصغیر| یروشلم سے یروشلم کے حدیث کے دورے کے دوران۔ 15 ویں صدی کے نسخے سے "چھوٹاویر امپیرسر" سے ایک مختصر۔]] == آثار قدیمہ == [[فائل:BabathaScroll.jpg|تصغیر| بابا آرکائیو کا حصہ غار میں ایک کتاب مل گئی]] == مزید پڑھنے == * اسیل، ہین (2003)۔ "بار کوکھبا انقلاب کے دوران میں استعمال ہونے والے تاریخ"۔ پیٹر Schäfer میں۔ بار کوکھبا جنگ سے بازیابی: روم کے خلاف دوسرا یہودیوں کے خلاف جنگ میں نیا نقطہ نظر ۔ محر سبیبک۔ پی پی۔   95 9 6. آئی ایس بی بی   978-3-16-148076-8 ۔ * یوہانان احروونی اور مائیکل ایی-یونہ، ''میکلین بائبل اٹلس'' ، نظر ثانی شدہ ایڈیشن، پی پی۔ &nbsp; 164-65 (1 968 اور 1977 کوٹٹا لمیٹڈ کی طرف سے ) * ''خط کی خطوط (بارودی صحرا کی مطالعہ) میں بارکوہ دور کے دستاویزات'' ۔ یروشلم: اسرائیل کی آزادی سوسائٹی، 1963–2002. ** والیول &nbsp; 2، "یونانی پاپری"، نپتالی لیوس نے ترمیم کیا؛ " یبرییل یڈن اور جوناس سی گرینفیلڈ " کی طرف سے ترمیم شدہ "ایرانی اور نباتان دستخط اور سبسکرپشن"۔ ( {{آئی ایس بی این|9652210099}} )۔ ** والیول &nbsp; 3، "عبرانی، ابرامہ اور نباتان-آروری پاپری"، ترمیم یگیلالین، جونس &nbsp; C. گرینفیلڈ، اڈا یارڈڈی، باراوہ۔ لیون ( {{آئی ایس بی این|9652210463}} )۔ * ڈبلیو Eck، 'بار Kokhba بغاوت: قول کے رومن نقطہ' ''رومن علوم'' 89 (1999) 76ff ''کے جرنل'' میں۔ * پیٹر Schäfer (ایڈیٹر)، ''بار کوہبہ نے دوبارہ'' ، Tübingen: موہر: 2003 * احنون اوپینیمیر، ''بارک کوبہ'' میں ریولٹ: ایک ریزرویڈریشن 'کے طور پر سرکسیجن کا بان، ''دوبارہ پکوہبا میں'' ، پطرس Schäfer (ایڈیٹر)، Tübingen: موہر: 2003 * فاکرکر، نیل۔ ''Apocalypse: روم کے خلاف عظیم یہودی بغاوت'' ۔ Stroud، Gloucestershire، UK: Tempus Publishing، 2004 (hardcover، {{آئی ایس بی این|0-7524-2573-0}} )۔ * Goodman، مارٹن۔ ''یہوداہ کے حکمران طبقے: روم کے خلاف یہودی بغاوت کا اصل مقصد، AD &nbsp; 66-70'' ۔ کیمبرج: کیمبرج یونیورسٹی پریس، 1987 (مشکل، {{آئی ایس بی این|0-521-33401-2}} )؛ 1993 (کاغذ، {{آئی ایس بی این|0-521-44782-8}} )۔ * رچرڈ مارکس: ''روایتی یہودی ادبیات میں بارکبا کی تصویر: جعلی مسیح اور نیشنل ہیرو'' : یونیورسٹی پارک: پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی پریس: 1994: {{آئی ایس بی این|0-271-00939-X}} * ڈیوڈ عثیسشکن: "بٹرار میں آثار قدیمہ کی آوازیں، بار - کوچا کی آخری تاریخ" میں: ''تلوی ایویو۔'' ''ٹیل اےیویو یونیورسٹی'' 20 (1993 ء) 66ف ''کے آثار قدیمہ کے انسٹی ٹیوٹ کے جرنل'' ۔ * یدین، یگیلیل۔ ''بارک کوہا: روم کے خلاف دوسرا یہودی انقلاب کے افسانوی ہیرو کی ریڈیسکورڈی'' ۔ نیویارک: رینڈم ہاؤس، 1971 (ہارڈکوور، {{آئی ایس بی این|0-394-47184-9}} )؛ لنڈن: ویڈن فیلڈ اور نیکلکسن، 1971 (ہارڈوور، {{آئی ایس بی این|0-297-00345-3}} )۔ * Mildenberg، لیو۔ ''بار کا کوہاہا جنگ کا'' سکے سوئٹزرلینڈ: Schweizerische Numismatische Gesellschaft، زورچ، 1984 (ہارڈوور، {{آئی ایس بی این|3-7941-2634-3}} )۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="0" />{{حوالہ جات|2}} == بیرونی روابط == * [http://www.livius.org/ja-jn/jewish_wars/jwar07.html یہودیوں اور رومیوں کے درمیان میں جنگ: سائمن بین کوسوبا (130-136 عیسوی)]{{wayback|url=http://www.livius.org/ja-jn/jewish_wars/jwar07.html |date=20070630195626 }} ، انگریزی ذرائع کے ترجمہ کے ساتھ۔ * [https://web.archive.org/web/20080117142713/http://www.yadinproductions.com/yadin_archeology.html یدین کی کتاب ''بار کوکھبا سے تصاویر''] [https://web.archive.org/web/20080117142713/http://www.yadinproductions.com/yadin_archeology.html] * ایسوسی ایٹ پریس کے ذریعہ [http://www.haaretz.com/hasen/pages/ShArt.jhtml?itemNo=693699 رومیوں کے خلاف یہودیوں کے یہودی بغاوت سے آثار قدیمہ کے ماہرین سرنگیں تلاش کرتے ہیں] ۔ ''[[ہاریتز|ہارٹز]]'' مارچ 14، 2006 * [http://jewishencyclopedia.com/view.jsp?artid=237&letter=B&search=Bar%20Kokba بارکوبا اور بارکوکا جنگ] ''یہودی انسائیکلوپیڈیا'' [[زمرہ:132ء]] [[زمرہ:133ء]] [[زمرہ:134ء]] [[زمرہ:135ء]] [[زمرہ:136ء]] [[زمرہ:رومی سلطنت میں یہود اور یہودیت]] [[زمرہ:مذہبی بنیاد پر جنگیں]] [[زمرہ:یہودا (رومی صوبہ)]] [[زمرہ:یہودی پناہ گزین]] [[زمرہ:یہودی قوم پرستی]] [[زمرہ:رومی سلطنت میں 130ء کی دہائی]] [[زمرہ:دوسری صدی کی بغاوتیں]] iqitzmr845ptql0wfxk3eqd6nylmkpj رپورٹ کارڈ 0 852273 5141340 4034185 2022-08-28T09:13:41Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:طالب علم کی تشخیص اور تعیین]]) wikitext text/x-wiki [[فائل:Report Card.jpg|تصغیر|ایک طالب علم کا رپورٹ کارڈ جو بکسے اور درسی کتابوں کے اوپر رکھا ہوا ہے۔]] '''رپورٹ کارڈ''' {{دیگر نام|انگریزی=Report card}} ایک کاغذی دستاویز ہے جو کسی تعلیمی ادارے کی جانب سے طالب علم کسی تعلیمی سال میں منعقدہ امتحانات کے بعد دیا جاتا ہے۔ ایک عام رپورٹ کارڈ میں مضامین کے نام اور ہر مضمون میں طالب علم کے حاصل کردہ نشانات یا گریڈ دیے جاتے ہیں۔ طالب علم کی کارکردگی، اس کی حاضری اور [[تعلیم]] کے تیئیں اس کے جذبے پر تبصرے بھی کیے جاتے ہیں۔ یہ رپورٹ کارڈ عمومًا والدین یا طلبہ کے سرپرستوں کو بلا کر دست بدست دیے جاتے ہیں۔ تعلیمی پیشرفت اور اس میدان میں تساہل ، تغافل نیز در کار تصحیحی کار روائی پر گفتگو کی جاتی ہے۔ رپورٹ کارڈ کا استعمال کئی بار کسی با اختیار شخصیت کی مقررہ میعاد میں کار کردگی، کامیابیوں اور ناکامیوں کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ اسی ضمن میں کسی بر سر اقتدار حکومت کی کارروائیوں اور ان کی [[اثر انگیزی]] کے پیش نظر پالیسیوں اور کام کے جائزے کو بھی رپورٹ کارڈ سے تشبیہ دی جاتی ہے اور مجازًا اسے بھی رپورٹ کارڈ کہا جاتا ہے۔<ref>[http://asiaexpress.co.in/%D8%B1%D9%BE%D9%88%D8%B1%D9%B9-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%DA%88-%D9%85%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D9%86%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%AA%D8%A8/ رپورٹ کارڈ… مودی حکومت میں ہندوستان تباہ ہو گیا]</ref> <ref>[https://www.sahilonline.net/ur/bjp-election-report-card-bjp-congress انتخابات میں رپورٹ کارڈ نہیں دے پا رہی بی جے پی: کانگریس]</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:درسی اصطلاحات]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:طالب علم کی تشخیص اور تعیین]] 1vindl6980c451j7llzm74qfgm9neyj پہلی یہودی-رومی جنگ 0 855544 5140291 4087667 2022-08-27T12:43:13Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:پہلی صدی کی بغاوتیں]]) wikitext text/x-wiki {{حرب|محاربہ=پہلی یہودی رومی جنگ|سلسلۂ_محارب=یہودی رومی جنگیں|تصویر=[[فائل:Galilee to Judea.gif|300px|ارض مقدسہ پہلی صدی عیسوی میں]]|بیان=یہودا اور گلیل پہلی صدی عیسوی میں|تاریخ=[[تاریخ]] 73ء– 66ء|مقام=[[یہودا (رومی صوبہ)]]|نتیجہ=رومی فتح، یروشلم اور ہیکل سلیمانی کی تباہی|متحارب1=[[رومی سلطنت]]|متحارب2=[[یہودی عبوری حکومت]] [[صدوقی]]،<br /> [[فریسی]]|متحارب3=انتہا پسند گروہ [[جنگجؤ]]<br /> ،[[ادومی]]<br /> ،[[سیکاری]]|قائد1=گلیسیس فلورس66ء<br /> سیسٹئس گیلس66ء<br />[[ویسپازیان]]69ء–67ء<br /> [[تیتوس]](71ء–67ء)<br /> لوشیلئس بازس (72ء–71ء)<br />لوشیلئس سلوا(73-ء72ء)<br /> ہیرود اگرپا دوم {{کیا}}|قائد2=[[انانؤس بن انانؤس]] <br /> [[یوسف بن گوریؤن]]<br /> [[یوشع بن گملا]]<br /> [[الازر بن ہنانیہ]]<br /> [[یوسف بن متیتیاہو]]<br /> [[شمعون بار گیورا]]<br /> [[یعقوب بن سوسہ]]<br />|قوت1=رومی محافظین 6000، 66ء<br /> شامی لیجن (کور) 30-36 ہزار،66ء<br /> 5 لیجن 60–80 ہزار (70ء–67ء)<br /> لیجن x فرینٹنسیس 6ہزار فوجی (73ء–70ء)<br />|قوت2=یہودی عبوری حکومتی فوج25000فوجی،66ء <br /> 6000، 67ء<br /> [[آدیابن]]ی جنگجؤ 500<br /> شہری 15000(70ء–69ء)<br /> ادومی5000(70ء–69ء)<br />|قوت3=6000 یوحنای جنگجؤ<br /> 2400 الازاری جنگجؤ<br /> 20000 ادومی جنگجؤ 68ء<br /> سیکاری:<br /> کئی ہزار67ء<br /> کئی سو73ء<br />|نقصانات1=10ہزار+ ہلاک <br />|نقصانات2=25-30 ہزار ہلاک<br />|قائد3=جنگجؤ<br /> [[یوحنا الجشی]]<br /> [[الازر بن شمعون]]<br /> ادومی<br /> [[یعقوب بن سوسہ]]<br /> [[شمعون بن کتھلاس]]<br /> [[فینیاس بن کلوتھس]]<br /> [[میناہم بن یہودا]]<br /> [[الازر بن یائر]]<br />|نقصانات3=10-20ہزار رضاکار اور ادومی جنگجؤ ہلاک ہزاروں سیکاری ہلاک}} {{Campaignbox|name=Campaignbox مہم سلسلہ|title=[[یہودی رومی جنگیں]]|listclass=hlist|battles='''فاتحہ''' * [[یہود گلیل شورش 6ء]] * [[اسکندریہ دنگے 38ء]] * [[یعقوب اور شمعون بغاوت 46ء]] ''' اہم تنازعات''' * [[پہلی یہودی-رومی جنگ| بغاوت عظیم]] * [[کیٹوس کی جنگ]] * [[بر کوخبا بغاوت]]}} '''پہلی یہودی رومی جنگ''' (73-66 [[عام زمانہ|عیسوی]] )، جسے '''بغاوت''' '''عظیم''' کہا جاتا ہے (نامی {{Lang-he|המרד הגדול}} ہا-میرید-ہا-گدول) یا '''یہودی جنگ''' [[رومی سلطنت|رومی سلطنت کے]] خلاف تین بڑی بغاوتوں میں سے پہلی تھی ، جو رومیوں کے زیر تسلط [[یہودا (رومی صوبہ)|صوبہ یہودا]] میں لڑی گئی، جس کا نتیجہ [[ہیکل دوم]] اور یہودی سیاست کے تباہی کے علاوہ ، یہودی شہروں کی تباہی، عوام کی بے گھری اور رومی فوجی استعمال کے لیے اراضی کی تخصیص کی صورت میں ہوا۔ بغاوت عظیم سال 66 ء ، [[نیرو]] کے حکمرانی کے بارہویں سال کے میں شروع ہوئی، جس کی وجہ سے [[History of the Jews in the Roman Empire|رومی اور یہودی مذہبی کشیدگی]] پیدا ہوئی۔ <ref name="Grant2017">{{حوالہ کتاب}}</ref> اس بحران میں یہود کی [[Tax resistance|ٹیکس کے خلاف احتجاج]] اور رومی شہریوں پر حملوں کی وجہ سے اضافہ ہوا۔ <ref>{{Cite Josephus|text=wars|bookno=2|chap=8|sec=11|pace=1|show-translator=no|show-source=no|abbr=yes}}{{Cite Josephus|text=wars|bookno=2|chap=13|sec=7|pace=1|show-translator=no|show-source=no|abbr=yes}}{{Cite Josephus|text=wars|bookno=2|chap=14|sec=4|pace=1|show-translator=no|show-source=no|abbr=yes}}{{Cite Josephus|text=wars|bookno=2|chap=14|sec=5|pace=1|show-translator=no|show-source=no|abbr=yes}}۔</ref> جس کا رومی گورنر، [[Gessius Florus|گیسیس فلوروس]] نے [[ہیکل دوم]] کو لوٹ کر جواب دیا اور یہ دعوی کیا کہ شہنشاہ کو پیسہ درکار ہے اور اگلے ہی دن شہر پر چھاپے شروع کر کے، کئی متعدد عالی قدر یہود کو گرفتار کیا۔ اس سے وسیع پیمانے پر بغاوت کی حوصلہ افزائی ہوئی اور [[یہودا (رومی صوبہ)|یہودا]] میں واقع رومی فوجی چھاونی پر باغی چڑھ دوڑے، جبکہ رومی نواز بادشاہ [[ہیرود اگرپا دوم|ہیرودا اگرپا دوم]] ، رومی حکام [[یروشلم]] سے فرار ہوئے۔ جیسے واضح ہوتا گیا کہ بغاوت جیسے جیسے قابو سے باہر نکل رہی تھی، [[سوریہ (رومی صوبہ)|شامی]] جنرل ، [[Cestius Gallus|سییسٹیس گیلسس]] نے [[Legio XII Fulminata|لیونئن دوازدهم فلمیناٹہ]] سے ، شامی فوج بلوائی تاکہ معاون فوجیوں کی مدد سے رومی حکم بحال کیا جائے اور بغاوت کو کچلا جائے۔ ابتدائی پیش رفت اور [[یافا]] کی فتح کے باوجود، شامی ڈویژن پر گھات لگایا گیا اور یہودی باغیوں نے انہیں [[بیت ہارون کی جنگ]] میں شکست دی ، جہاں 6،000 رومیوں قتل ہوئے اور ڈویژن کا فوجی علم چھینا گیا ۔ 66ء میں، عبوری یہودی حکومت یروشلم میں قائم ہوئی اور سابق [[High Priest of Israel|اعلیٰ پادری]] [[Ananus ben Ananus|آنونس بین آنونس]] اور [[Joshua ben Gamla|یوشع بن گملا]] رہنمامنتخب ہوئے۔ یوسف بن متیت یاہو ( [[یوسیفس]] ) کو [[گلیل]] اور [[Eleazar ben Hanania|الازار بین ہنانیہ]] کو [[ادوم]] کا باغی کمانڈر مقرر کیا گیا ۔ بعد ازاں ، سیکاری کے رہنما [[Menahem ben Yehuda|میناہیم بن یہودا]] کی یروشلم شہر پر کے قبضہ کی ناکام کوشش کی۔جس میں وہ قتل ہوا اور باقی سیکاریوں کو شہر سے نکال دیا گیا تھا۔ نئی حکومت نے کسان رہنما، [[Simon bar Giora|شمعون بار گیؤرا]] بھی نکال دیا تھا۔ تجربہ کار اور گھمنڈی جنرل [[ویسپازیان]] نے [[یہودا (رومی صوبہ)|یہودا]] کے صوبے میں بغاوت کو کچلنے کا بیڑا اٹھایا ۔ ویسپازیان کے بیٹے [[تیتوس]] کو قائم مقام کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ چار لیجن(ڈویژن) اور بادشاہ اگریپہ دوم کی افواج کی مدد سے، [[ویسپازیان]] نے [[67ء میں گلیل پر حملہ]] کیا۔ [[یروشلم]] کے قوی فصیل پر براہ راست حملہ سے بچتے ہوئے، جس کی اہم باغی قوت سے حفاظت کی گئی تھی، رومیوں نے باغیوں کی محفوظ مقامات کو ختم کرنے اور شہری آبادی کو سزا دینے کے لیے مسلسل حملوں کی مہم شروع کی۔ کئی مہینوں کے اندر اندر [[ویسپازیان]] اور [[تیتوس]] نے [[یہودا (رومی صوبہ)|یہودا]] کے اہم محفوظ مقامات پر قبضہ کر نے کے بعد آخر میں [[یودفت]] پر قبضہ کر لیا، جو [[یوسف بن متیت یاہو]] کے زیرحکم تھا، ساتھ ہی ساتھ [[Tarichaea|تاریکیہ]] کو بھی فتح کیا جس سے [[گلیل]] میں جنگ ختم ہوئی۔<ref>[[یوسیفس]]، ''De Bello Judaico'' ([[Wars of the Jews]])، book iv, chapter i, §&nbsp;1</ref> گلیل سے بیدخل کیے گئے ، [[Zealots (Judea)|یہودی باغی جنگجو]] اور ہزاروں پناہ گزینوں سے یروشلم میں سیاسی بحران سے پیدا ہوا۔ [[صدوقی]] یروشلمیوں اور [[John of Giscala|گسکالہ کے یوحنا]] اور [[Eleazar ben Simon|الازر بن شمعون]] کے زیر کمان شمالی بغاوت کے جنگجؤ دھڑوں کے درمیان میں [[Zealot Temple Siege|محاذآرائی]] ، خونی تشدد میں بدلی۔ [[ادوم]]یوں کے شہروں میں داخلے اور باغیوں سے ملکر لڑنے کی وجہ سے ، سابق کاہن اعلیٰ ، [[انونس بن انونس]] قتل ہوا اور اس کے گروہ کو شدید ہلاکتوں کا سامنا ہوا۔ [[شمعون بار|شمعون بار گیورا]] ، 15،000 مسلح افراد کا کمانڈر کو، پھر [[صدوقی]] رہنماؤں کی جانب سے یروشلم میں باغیوں کے خلاف کھڑے ہونے کی دعوت دی گئی، اس نے جلد ہی شہر کے زیادہ تر حصہ پر قبضہ کر لیا۔ شمعون، جان اور الارزر کے گروہوں کے درمیان میں لڑائی سال 69ء میں چلتی رہی۔ فوجی کارروائیوں میں دھیماہٹ کے بعد، [[چار شہنشاہوں کا سال|روم میں شہری جنگ اور سیاسی بحران]] کی وجہ سے، [[ویسپازیان]]<nowiki/>کو [[چار شہنشاہوں کا سال|روم]] بلایا گیا اور 69ء میں شہنشاہ مقرر کیا گیا۔ [[ویسپازیان]] کی روانگی کے ساتھ، [[تیتوس]] نے سال 70ء کے آغاز میں باغی مزاحمت کے مرکز کا [[Siege of Jerusalem (AD 70)|یروشلم میں محاصرہ]] کیا۔ یروشلم کے فصیل کی پہلی دو دیواروں میں تین ہفتوں کے اندر اندر شگاف ڈلا، لیکن ثابتقدم بغاوت نے رومی فوج کو تیسرے اور سب سے زیادہ مضبوط دیوار کو توڑنے سے روکے رکھا ۔ سات مہینے کے وحشی محاصرے کے بعد، جس کے دوران میں باغیوں کی درونی خانہ جنگی میں شہر کی پوری خوراکی رسد جل گئی، رومی بلاخر 70ء میں یہودی فوج کے کمزور دفاع کو توڑنے میں کامیاب ہوئے۔ سقوط یروشلم کے بعد ، سال 71ء میں [[تیتوس]] روم گیا اور [[Legio X Fretensis|لیجن دھم فرینٹ ینسیس]] کو باقی ماندہ یہودی قلعوں اور دفاعی مراکز بشمول [[ہیرودیون]] اور [[ماکھائیرس]] کو شکست دینے کی ذمہداری سونپی ،یوں مسادا کی رومی مہم کو 74ء-73ء میں حتمی شکل دی۔ یروشلم میں [[ہیکل دوم]] تباہ ہونے پر، اس واقعہ کو [[تیشا بآو|تیشا بآؤ]] پر منایا جاتا ہے، [[صدوقی]] تحریک کی گمنامی کے ساتھ یہودیت بحران میں گھِر گئی۔ تاہم، [[فریسی]] عالم [[ربی]] [[Yohanan ben Zakkai|یوحنان بن ذکی]] کو [[تیتوس]]ی محاصرہ کے دوران میں اس کے طالب علموں نے ایک تابوت میں یروشلم سے قاہرہ قاچاق(سمگل) کیا تھا۔ [[ربی]] نے [[جمنیہ کی مجلس|جمنیہ کی مجلس میں]] ایک [[جمنیہ کی مجلس|یہودی اسکول]] قائم کرنے کی اجازت حاصل کر رکھی تھی، جو [[تلمود]]ی [[مشناہ|تعلیم]] کا اہم مرکز بن گیا تھا۔ یہ [[ربیائی یہودیت|یہود کی]] ترقی میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا، جس سے یہود ارض اسرائیل سے باہر جلاوطنی میں اور ہیکل کی مرکزیت کے بغیر اپنی ثقافت اور مذہب کو ترقی دے سکتے تھے۔ یہودی بغاوت کی شکست سے یہود کی آبادیاتی شمار تبدیل ہوا، کیونکہ یہود کے بہت سے باغی منتشر ہوئے یا [[غلامی|غلام]] بنکر بِک گئے۔ ہیکل کی گراؤٹ، یروشلم اور اسرائیل کی معیشت اور زمین کی زرعی بودوباش یہود کی ترقی میں رکاوٹ نہ بن سکے۔ رومی نظام کے تحت کچھ نسلوں بعد ، یہودی-رومی کشیدگی نے 132ء-136ء میں [[بر کوخبا بغاوت|برکوخبا بغاوت]] میں پھر سے سر اٹھایا۔ == مزید دیکھیے == {{باب|یہودیت}} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:60ء کی دہائی کے تنازعات]] [[زمرہ:66ء]] [[زمرہ:70ء کی دہائی کے تنازعات]] [[زمرہ:73ء]] [[زمرہ:ایشیا میں بغاوتیں]] [[زمرہ:پہلی صدی میں یہودیت]] [[زمرہ:پہلی یہودی رومی جنگ]] [[زمرہ:جولیو کلاڈیوی خاندان]] [[زمرہ:چار شہنشاہوں کا سال]] [[زمرہ:رومی سلطنت میں 60ء کی دہائی]] [[زمرہ:رومی سلطنت میں 70ء کی دہائی]] [[زمرہ:فلاویانی عسکری مہمات]] [[زمرہ:مذہبی بنیاد پر جنگیں]] [[زمرہ:یہودا (رومی صوبہ)]] [[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]] [[زمرہ:پہلی صدی کی بغاوتیں]] 7dfg829tziit7qbohqfq003tmmv8yam ماڈرن امریکی اسکول (اردن) 0 863307 5141250 5098042 2022-08-28T08:42:40Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:اردن میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox school | name = ماڈرن امریکی اسکول<br />Modern American School | image = File:Modern American School Logo.png | alt = | caption = | motto = | location = [[عمان (شہر)]] | country = [[اردن]] | coordinates = {{Coord|31.9524|35.8593|type:edu_region:JO|display=inline,title}} | established = 1986 | opened = 1986 | closed = | type = نجی<ref>{{cite web|title=Competitions and tournaments|url=http://www.abs.edu.jo/index.php/en/student-activities-abs/athletics-abs/121-competition-tournaments-abs-amman-jordan|website=abs.edu|accessdate=11 مارچ 2015|archive-date=2019-07-10|archive-url=https://web.archive.org/web/20190710063134/https://abs.edu.jo/en/student-activities-abs/athletics-abs/121-competition-tournaments-abs-amman-jordan|url-status=dead}}</ref> | district = | grades = K-12 | superintendent = | principal = | enrollment = | mascot = عقاب | faculty = | campus_type = | campus_size = | accreditations = [[North Central Association of Colleges and Schools|NCA CASI]]<ref>{{cite web|title=Modern American School|url=http://www.teacherhorizons.com/Asia/Jordan/Amman/Modern_American_School|website=Teacher Horizons|accessdate=11 مارچ 2015}}</ref><br />AdvancED<ref name=AdvancED>{{cite news|title=AdvancED report on Modern American School in Jordan|publisher=AdvancED|date=22 فروری 2014}}</ref> | team_name = | newspaper = | colors = | communities = | feeders = | website = {{URL|http://www.mas.edu.jo/}} | footnotes = }} '''ماڈرن امریکی اسکول ''' {{دیگر نام|انگریزی=Modern American School}} [[اردن]] کے [[دار الحکومت]] [[عمان (شہر)|عمان]] میں ایک [[نجی درس گاہ|نجی]] بین الاقوامی [[اسکول]] ہے۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1986ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:اردن میں 1986ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:اردن میں بین الاقوامی اسکول]] [[زمرہ:اردن میں نجی اسکول]] [[زمرہ:عمان میں اسکول]] [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:اردن میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول]] 7pllkf7p9ia8slrc5vsfpi8z5nsosrv محمد مٹھن 0 863319 5140745 5095638 2022-08-27T15:45:44Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:جنوب ایشیائی کھیلوں میں بنگلہ دیشی طلائی تمغا یافتگان]]+ [[زمرہ:جنوب ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ کے تمغا یافتگان]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer |name=محمد مٹھن |image= |country=بنگلہ دیش |fullname=محمد مٹھن علی |birth_date={{Birth date and age|1991|02|13|df=yes}} |birth_place=بنگلہ دیش |heightm=1.78 |batting=دائیں ہاتھ کا بلے باز |bowling=دائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز | |role=بلے باز، وکٹ کیپر |international=true |testdebutdate=11 نومبر |testdebutyear=2018 |testdebutagainst=زمبابوے |testcap=91 |lasttestdate=8 مارچ |lasttestyear=2019 |lasttestagainst=نیوزی لینڈ |odidebutdate=17 جون |odidebutyear=2014 |odidebutagainst=بھارت |odicap=111 |lastodidate=8 جون |lastodiyear=2019 |lastodiagainst=انگلینڈ |T20Idebutdate=12 فروری |T20Idebutyear=2014 |T20Idebutagainst=سری لنکا |lastT20Idate=18 فروری |lastT20Iyear=2018 |lastT20Iagainst=سری لنکا |T20Icap=41 |club1=[[سلہٹ ڈویژن کرکٹ ٹیم | سلہٹ ڈویژن]] |year1=2006-2009 |clubnumber1= |club2=[[کھلنا ڈویژن کرکٹ ٹیم | کھلنا ڈویژن]] |year2=2009- |clubnumber2= |club3=[[باریسل برنرز]] |year3=2012 |clubnumber3= |club4=[[کھلنا رائل بنگالز]] |year4=2013 |clubnumber4= |club5=[[رنگپور رائیڈرز]] |year5=2015– تاحال |club6=[[قندھار نائٹس]] |year6=2018– تاحال |columns=4 |column1=[[ٹیسٹ کرکٹ]] |matches1=5 |runs1=191 |bat avg1=21.22 |100s/50s1=0/1 |top score1=67 |deliveries1=- |wickets1=- |bowl avg1=- |fivefor1=- |tenfor1=- |best bowling1=- |catches/stumpings1=2/0 |column2=[[ایک روزہ بین الاقوامی]] |matches2=19 |runs2=441 |bat avg2=31.50 |100s/50s2=0/4 |top score2=63 |deliveries2=- |wickets2=- |bowl avg2=- |fivefor2=- |tenfor2=- |best bowling2=- |catches/stumpings2=6/0 |column3=[[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] |matches3=13 |runs3=90 |bat avg3=10.00 |100s/50s3=0/0 |top score3=47 |deliveries3=- |wickets3=- |bowl avg3=– |fivefor3=– |tenfor3=– |best bowling3=– |catches/stumpings3=3/– |column4=[[فرسٹ کلاس کرکٹ]] |matches4=93 |runs4=4,961 |bat avg4=34.69 |100s/50s4=12/25 |top score4=186 |deliveries4=91 |wickets4=2 |bowl avg4=35.50 |fivefor4=0 |tenfor4=0 |best bowling4=1/12 |catches/stumpings4=133/20 |date=8 June 2019 |source=http://www.espncricinfo.com/bangladesh/content/player/269237.html ESPNcricinfo }} '''محمد مٹھن''' {{دیگر نام|انگریزی= Mohammad Mithun}} [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم]] کا ایک [[کرکٹ کھلاڑی|کھلاڑی]] ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Mohammad_Mithun&redirect=no&oldid=903386015 |title =Mohammad Mithun|date = }}</ref> == مزید دیکھیے == * [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1990ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:بنگلہ دیش کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بنگلہ دیش کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بنگلہ دیش کے ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:2010ء ایشیائی کھیلوں میں شریک کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کھلنا رائل بنگال کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ایشیائی کھیل 2010ء میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:کھلنا کی شخصیات]] [[زمرہ:ایشیائی کھیل 2014ء میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:ضلع کوشتیا کی شخصیات]] [[زمرہ:باریسال بلز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:رنگ پور رائڈرز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ایشیائی کھیل، 2014ء میں شریک کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:وکٹ کیپر]] [[زمرہ:ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغا یافتگان بنگلہ دیشی]] [[زمرہ:ایشیائی کھیلوں میں کانسی تمغا یافتگان بنگلہ دیشی]] [[زمرہ:کھلنا ڈویژن کی شخصیات]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بنگالی شخصیات]] [[زمرہ:قندھار نائٹس کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کھلنا ڈویژن کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:سلہٹ ڈویژن کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:جنوب ایشیائی کھیلوں میں بنگلہ دیشی طلائی تمغا یافتگان]] [[زمرہ:جنوب ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ کے تمغا یافتگان]] 4ox44tik7xkz1apq9ehi0blext0i4f1 احمد بن عربشاہ 0 872196 5140447 5092685 2022-08-27T14:05:27Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:عربی زبان کے مترجمین]]) wikitext text/x-wiki <br />{{خانہ معلومات شخصیت | احمد بن عربشاہ = }} '''احمد بن عربشاہ''' یا '''ابو العباس احمد بن محمد بن عبد اللہ بن ابراہیم شہاب الدین ابن عربشاہ''' (پیدائش: [[14 نومبر]] [[1389ء]] — وفات: [[14 اگست]] [[1450ء]]) [[عرب]] [[مؤرخ]] اور سیاح تھے۔ وہ [[عربی ادب]] اور تاریخ عرب میں ابن عربشاہ کے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔ == سوانح == === پیدائش اور ابتدائی حالات === ابن عربشاہ 25 [[ذوالقعدہ|ذیقعد]] [[791ھ]] مطابق [[14 نومبر]] [[1389ء]] کو [[دمشق]] میں پیدا ہوئے۔ اُن کی اِبتدائی زندگی اور پرورش سمیت اُن کے خاندان کے حالات پردۂ اخفا میں ہیں اور اِن کے متعلق کوئی معاصر کتاب کوئی معلومات پیش نہیں کرتی۔ ابن عربشاہ ابھی بارہ سال کے ہی تھے کہ [[امیر تیمور]] نے [[803ھ]] مطابق [[1400ء]] میں [[دمشق]] فتح کر لیا اور وہاں کے بہت سے باشندوں کو اپنے ہمراہ زبردستی [[سمرقند]] لے گیا تو ابن عربشاہ کا خاندان اُن کے ساتھ [[سمرقند]] چلا گیا۔ === تعلیم === [[فائل:Autograph of Ahmad ibn Arabshah.png|تصغیر|310x310px|ابن عربشاہ کے دستخط — تصنیف: عجائب المقدور فی اخبار تیمور ([[839ھ]])]] ابن عربشاہ بارہ سال کی عمر میں وہ [[سمرقند]] پہنچے اور وہیں [[ابن الجزری]] (متوفی [[833ھ]]) اور [[شریف جرجانی|شریف الجرجانی]] (متوفی [[816ھ]]) اور دیگر علما سے تحصیل علم کیا اور [[ترکی زبان|ترکی]]، [[فارسی زبان|فارسی]] اور [[منگولی زبان|منگولی]] زبانیں سیکھیں۔[[811ھ]] مطابق [[1408ء]] میں وہ [[مغولستان]] چلے گئے جہاں ختا نامی شہر میں مقیم ہوئے اور وہاں الشیرامی سے [[حدیث|علم حدیث]] پڑھا۔ بعد ازاں [[خوارزم]] اور دشت (یعنی سرائے اَورحاجی ترخان) چلے گئے اور وہاں اُن کی اقامت کی نشان دہی [[814ھ]] تک ہوتی ہے۔ == معتمد خاص == [[814ھ]] مطابق [[1411ء]] میں کریمیا (قرم) سے ہوتے ہوئے [[ادرنہ]] جا پہنچے جہاں وہ [[سلطنت عثمانیہ|عثمانی سلطان]] [[محمد اول|محمد اول بن بایزید]] کے معتمدِ خاص بن گئے اور [[سلطان]] [[محمد اول|محمد اول بن بایزید]] کی خواہش پر [[عربی زبان|عربی]] اور [[فارسی زبان|فارسی]] سے متعدد کتب کا [[ترکی زبان|ترکی]] میں ترجمہ کیا۔ == اواخر سال == [[سلطنت عثمانیہ|عثمانی سلطان]] [[محمد اول|محمد بن بایزید]] کی جانب سے [[عربی زبان|عربی]]، [[فارسی زبان|فارسی]]، [[ترکی زبان|ترکی]] اور [[منگولی زبان|منگولی]] زبانوں میں خط کتابت بھی کرتے رہے۔ [[824ھ]] مطابق [[1421ء]] میں [[حلب]] چلے گئے اور [[825ھ]] مطابق [[1422ء]] میں [[دمشق]] چلے گئے جہاں اُنہوں نے اپنے دوست ابوعبداللہ محمد البخاری سے [[حدیث]] پڑھی۔ [[832ھ]] مطابق [[1429ء]] میں [[حج|فریضۂ حج]] اداء کیا اور [[840ھ]] مطابق [[1436ء]] میں وہ [[دمشق]] اور [[ادرنہ]] کی بجائے [[قاہرہ]] چلے گئے جہاں وہ تا دم آخر مقیم ہوئے۔ [[قاہرہ]] میں ابن عربشاہ کے بہترین مراسم [[ابن تغری بردی|ابوالمحاسن ابن تغری بردی]] سمیت دوسرے فضلاء سے رہے۔<ref>[[اردو دائرہ معارف اسلامیہ]]: جلد اول، صفحہ 370۔</ref> == وفات == ابن عربشاہ نے 5 [[رجب]] [[854ھ]] مطابق [[14 اگست]] [[1450ء]] کو [[قاہرہ]] میں وفات پائی۔ == تصانیف و تالیفات == ==== فارسی تراجم ==== ابن عربشاہ نے [[سلطان]] [[محمد اول|محمد اول بن بایزید]] کی خواہش پر متعدد کتب کے [[ترکی زبان]] میں تراجم کیے جن میں [[سدید الدین محمد عوفی]] کی فارسی تصنیف [[جوامع الحکایات و لوامع الروایات]] کو [[ترکی زبان]] میں ترجمہ کیا۔ لیکن [[کاتب چلبی حاجی خلیفہ]] کا بیان ہے کہ یہ کتاب [[سلطنت عثمانیہ|عثمانی سلطان]] [[مراد ثانی|مراد ثانی ابن محمد اول بن بایزید]] کی خواہش پر ترجمہ کی گئی تھی۔علاوہ ازیں تفسیر [[ابو اللیث سمرقندی]]،<ref>[[کاتب چلبی حاجی خلیفہ]]: [[کشف الظنون]]، جلد 2، صفحہ 352۔</ref> [[ابوحنیفہ الدینوری]] کی تعبیر کو بھی [[ترکی زبان]] میں ترجمہ کیا۔ <ref>[[کاتب چلبی حاجی خلیفہ]]: [[کشف الظنون]]، جلد 2، صفحہ 312۔</ref> == مزید دیکھیے == * [[مراد ثانی]] * [[محمد اول]] * [[ابو اللیث سمرقندی]] * [[کاتب چلبی حاجی خلیفہ]] * [[امیر تیمور]] * [[سدید الدین محمد عوفی]] * [[جوامع الحکایات و لوامع الروایات]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{Authority control}} [[زمرہ:عرب مصنفین]] [[زمرہ:ایرانی مورخین]] [[زمرہ:791ھ کی پیدائشیں]] [[زمرہ:854ھ کی وفیات]] [[زمرہ:ماتریدی شخصیات]] [[زمرہ:احناف]] [[زمرہ:چودہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:پندرہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:عربی زبان کے مترجمین]] bonvu457pfdmenhf547dvq1w9tau2ig صارف:ابوالحسن راجپوت 2 879218 5141428 5135244 2022-08-28T10:06:11Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki === ابوالحسن علی (ویکی پر) ابوالحسن راجپوت (صحافی/قلمکار) === ''' ابوالحسن علی ''' (پیدائش:07 جولائی 1967ء فیصل آباد) ایک صحافی جن کا 1984ء سے لکھنے کا سفر جاری ہے ، مختلف قومی اخبارات میں بچوں کے صفحات میں کہانیاں اور مراسلات تحریر کرنے سے صحافت کا آغازکیا۔ روزنامہ <nowiki>''عوام'' فیصل آباد سے سپورٹس رپورٹنگ کاآغازکیا پھر 1984ء میں روزنامہ ''امروز''کے ہفت روزہ ایڈیشن کھیل اورکھلاڑی میں سینکڑوں مضامین سپرد قلم کیے۔بعد میں1991ء سے1997ء تک روزنامہ نوائے وقت لاہور کے فیملی میگزین میں سپورٹس اورشوبزکے موضوع پرفری لانس اپنے جوہر دکھائے'معروف کرکٹ کمینٹیٹر حسن جلیل کے ماہانہ میگزین کرکٹ ٹائمز عامر محمود کی زیرادارت ماہانہ کرکٹ ورلڈ کے ساتھ بھی وابستگی رہی 1999ء لاہور سے ماہنامہ ''کنٹری وائس'' کے نام سے ایک رنگین باتصویر جریدہ شروع کیا۔بعد ازاں آنے والے سالوں میں ماہنامہ ''لیڈی رپورٹ'' پنجابی ماہنامہ ''متر'' اورماہنامہ ''پنجاب انڈیپنڈنٹ'' کے جرائد کوبطورمدیر اشاعت پذیرکیا۔اس کے ساتھ ساتھ واٹرسیکٹر ایشوزپرپاکستان کے واحد پندرہ روزہ اخبار ''کینال نیوزبلیٹن'' اورتعمیراتی سرگرمیوں کے حوالے سے پندرہ روزہ اخبار ''ورکس ٹائمز'' کی اشاعت ممکن بنائی۔علاوہ ازیں ماہنامہ ''وفاق ٹائمزانٹرنیشنل''</nowiki> لاہور کے مدیر کے طور پر پانچ سال ذمہ داریاں نبھائیں۔ اس وقت مختلف ویب سائٹس پر بشمول ایکس کلب فری لانس کنٹری بیوٹر کے طور پر اپنی صحافتی سرگرمیوں کوجاری رکھے ہوئے ہیں۔ اردو ویکیپیڈیا پر تین سال سے موجود ہیں۔ === ویکیپیڈیا اردو کے ساتھ وابستگی کامقصد === ویکیپیڈیا اردو کے ساتھ وابستہ ہونے کا مقصد پاکستان کرکٹ پر زیادہ سے زیادہ مواد تخلیق کرنا ہے کیونکہ انگریزی زبان میں یہاں کرکٹ سمیت کافی مواد موجود ہے تاہم اس بارے میں سب ساتھیوں کو کوشش کرنی چاہیئے کہ ہمارے قومی ہیروز کا تعارف یہاں قومی زبان میں موجود ہو تاکہ آج کی نوجوان نسل یا کم پڑھے لوگ بھی ان معلومات سے استفادہ کر سکیں اس سلسلے میں مجھے ساتھیوں کی مدد درکار ہے ===آسٹریلیا،نیوزی لینڈ، بھارت،بنگلہ دیش،ویسٹ انڈیز،آئرلینڈ کے کرکٹرز کے صفحات مکمل=== اَلْحَمْدُلِلّٰه آسٹریلیا،نیوزی لینڈ، بھارت،بنگلہ دیش، ویسٹ انڈیز،آئر لینڈ کے ٹیسٹ ،ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی مرد اور خواتین کرکٹرز کے صفحات مکمل ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ درجنوں دیگر کرکٹ فہرستوں پر کام کیا ہے۔ p6stf6z77vro8zs7i9upntwbot6z2og ریلی روسو 0 886038 5140994 5018484 2022-08-27T18:32:37Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:بیسویں صدی کی جنوبی افریقی شخصیات]]+ [[زمرہ:اکیسویں صدی کی جنوبی افریقی شخصیات]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ریلی روسو | image = RILEE ROSSOUW (15706681502).jpg | country = جنوبی افریقہ | caption = روسو 2014 میں | fullname = ریلی روسکو روسو | birth_date = {{Birth date and age|1989|10|09|df=yes}} | birth_place = [[بلومفونٹین]], [[اورنج فری اسٹیٹ صوبہ]], جنوبی افریقہ | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = بائیں ہاتھ کے بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = [[بلے باز]] | international = true | internationalspan = 2014–2016 | odidebutdate = 21 اگست | odidebutyear = 2014 | odidebutagainst = زمبابوے | odicap = 112 | lastodidate = 12 اکتوبر | lastodiyear = 2016 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = 27 | T20Idebutdate = 5 نومبر | T20Idebutyear = 2014 | T20Idebutagainst = آسٹریلیا | T20Icap = 63 | lastT20Idate = 25 مارچ | lastT20Iyear = 2016 | lastT20Iagainst = ویسٹ انڈیز | T20Ishirt = 27 | club1 = [[فری اسٹیٹ (کرکٹ ٹیم)|فری اسٹیٹ]] | year1 = {{nowrap|2007/08–2012/13}} | club2 = [[نائٹس (کرکٹ ٹیم)|نائٹس]] | year2 = {{nowrap|2007/08–2016/17}} | club3 = [[بسناہیرا کرکٹ ڈنڈی]] | year3 = 2012 | club4 = [[رائل چیلنجرز بنگلور]] | year4 = 2014–2015 | club5 = [[کوئٹہ گلیڈی ایٹرز]] | year5 = 2017–2019 | clubnumber5 = 04 | club6 = [[ہیمپشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب]] | year6 = 2017–2019 | clubnumber6 = 30 | club7 = [[کھلنا ٹائیگرز | کھلنا ٹائٹنز]] | year7 = 2017 | club8 = [[تشوانے سپارٹنز]] | year8 = 2018 | club9 = [[رنگپور رینجرز | رنگپور رائیڈرز]] | year9 = 2019 | clubnumber9 = 27 | club10 = [[کھلنا ٹائیگرز]] | year10 = 2019/20 | club11 = [[ملتان سلطانز]] | year11 = {{nowrap|2020–تاحال}} | clubnumber11 = 2 | club12 = [[میلبورن رینیگیڈز]] | year12 = 2020/21 | club13 = [[فری اسٹیٹ (کرکٹ ٹیم)|فری اسٹیٹ]] | year13 = {{nowrap|2021/22–تاحال}} | columns = 4 | column1 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches1 = 36 | runs1 = 1,239 | bat avg1 = 38.71 | 100s/50s1 = 3/7 | top score1 = 132 | deliveries1 = 45 | wickets1 = 1 | bowl avg1 = 44.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 1/17 | catches/stumpings1 = 22/– | column2 = [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches2 = 15 | runs2 = 327 | bat avg2 = 29.72 | 100s/50s2 = 0/2 | top score2 = 78 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 9/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 108 | runs3 = 7,363 | bat avg3 = 40.90 | 100s/50s3 = 19/33 | top score3 = 319 | deliveries3 = 78 | wickets3 = 3 | bowl avg3 = 23.33 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 1/1 | catches/stumpings3 = 119/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 152 | runs4 = 5,646 | bat avg4 = 40.04 | 100s/50s4 = 12/34 | top score4 = 156 | deliveries4 = 45 | wickets4 = 1 | bowl avg4 = 44.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 1/17 | catches/stumpings4 = 76/– | date = 30 September | year = 2019 | source = https://www.espncricinfo.com/player/rilee-rossouw-318845 ESPNcricinfo }} '''ریلی روزکو روسو''' (پیدائش 9 اکتوبر 1989) جنوبی افریقہ کے سابق کرکٹر ہیں جو 2016 تک جنوبی افریقہ کے لئے بین الاقوامی سطح پر کھیلتے تھے۔ وہ بائیں ہاتھ کے بیٹسمین اور دائیں بازو کے اسپن بوؤلر ہیں۔ [[زمرہ:1989ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:جنوبی افریقا ٹوئنٹی20 بین الاقوامی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:جنوبی افریقا کے ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:جنوبی افریقا کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:رائل چیلنجرز بینگلور کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:رنگ پور رائڈرز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2015 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کھلنا ٹائٹنز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ملتان سلطانز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ہیمپشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:میلبورن رینیگیڈز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:سامرسیٹ کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی جنوبی افریقی شخصیات]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی جنوبی افریقی شخصیات]] qosbmoi1xvo8swmkupkvvy7t7def4xu عدیل امین 0 886128 5140739 5043032 2022-08-27T15:22:27Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:جنوب ایشیائی کھیلوں میں پاکستانی کانسی تمغا یافتگان]]+ [[زمرہ:جنوب ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ کے تمغا یافتگان]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = عدیل امین | image = | country = | fullname = | birth_date = {{birth date and age|1990|12|13|df=yes}} | birth_place = [[پشاور]], پاکستان | death_date = | death_place = | batting = دائیں-ہاتھ | bowling = دائیں-بازو | role = بالنگ ، آلراؤنڈر | international = | testdebutdate = | testdebutyear = | testdebutagainst = | testcap = | lasttestdate = | lasttestyear = | lasttestagainst = | odidebutdate = | odidebutyear = | odidebutagainst = | odicap = | lastodidate = | lastodiyear = | lastodiagainst = | club1 = [[خیبر پختونخوا کرکٹ ٹیم|خیبر پختون خواہ]] | year1 = 2019–present | columns = 3 | column1 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ|FC]] | matches1 = 54 | runs1 = 2,602 | bat avg1 = 35.16 | 100s/50s1 = 2/15 | top score1 = 211[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 1,988 | wickets1 = 19 | bowl avg1 = 49.42 | fivefor1 = 1 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 5/81 | catches/stumpings1 = 32/- | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ|LA]] | matches2 = 74 | runs2 = 2,285 | bat avg2 = 45.70 | 100s/50s2 = 5/13 | top score2 = 140 | deliveries2 = 1,404 | wickets2 = 17 | bowl avg2 = 73.58 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/14 | catches/stumpings2 = 27/- | column3 = [[ٹوئنٹی20|T20]] | matches3 = 46 | runs3 = 865 | bat avg3 = 27.03 | 100s/50s3 = 0/1 | top score3 = 53[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 534 | wickets3 = 21 | bowl avg3 = 30.61 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/27 | catches/stumpings3 = 16/0 | date = 29 اکتوبر 2019 | source = http://www.espncricinfo.com/pakistan/content/player/384530.html Cricinfo }} عدیل امین (پیدائش 13 دسمبر 1990) ایک پاکستانی فرسٹ کلاس کرکٹر ہے جو پشاور کرکٹ ٹیم کے لئے کھیلتا ہے۔ اپریل 2018 میں ، انہیں 2018 کے پاکستان کپ کے لئے خیبر پختونخوا کی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔ [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:پاکستان کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:پشاور زلمی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:پشاور کے کرکٹ کھاڑی]] [[زمرہ:پشاور کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:خیبر پختونخوا کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:جنوب ایشیائی کھیلوں میں پاکستانی کانسی تمغا یافتگان]] [[زمرہ:جنوب ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ کے تمغا یافتگان]] pzy28kzc71i5g8iks5aogzvfy5a8rh6 عربایا بادشاہت 0 895723 5141097 5014951 2022-08-28T05:30:06Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:سابقہ مملکتیں]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox country|native_name=|conventional_long_name=Kingdom of Araba|common_name=Araba|status=Kingdom|year_start=|year_end=241|image_map=|capital=[[Hatra]]|regional_languages={{plainlist| *[[عربی زبان]] *[[کوئنے یونانی]] *[[ایرانی زبانیں]] *[[لاطینی زبان]] *[[Palmyrene dialect|Palmyrene Aramaic]] }}|government_type=Monarchy|religion={{plainlist| *[[Ancient Mesopotamian religion]] *[[Ancient Greek religion]] *[[Ancient Canaanite religion]] *[[عربی علم الاساطیر]] }}|currency=}} [[فائل:Hatra_ruins.jpg|تصغیر|200x200پکسل| دارالحکومت ہاترا کے کھنڈرات]] '''عربایا بادشاہی''' (یا صرف '''عرابا''' آرامی : 𐣠𐣣𐣡𐣩𐣠 ) ایک دوسری صدی عیسوی کی [[عرب قوم|عرب]] بادشاہی تھی جو [[رومی سلطنت]] اور [[سلطنت اشکانیان|پارتھیائی سلطنت]] کے درمیان زیادہ تر پارتھیائی اثر و رسوخ کے تحت، جدید دور کے شمالی [[عراق]] میں واقع تھی . <ref name="EB">{{حوالہ ویب|url=http://www.britannica.com/EBchecked/topic/31522/Araba|title=Araba (ancient state, Iraq)|publisher=[[دائرۃ المعارف بریٹانیکا]]|accessdate=2008-10-15}}</ref> ہاترا شہر شاید تیسری یا دوسری صدی قبل مسیح میں ، [[سلوقی سلطنت|سیلوقی]] بادشاہت کے تحت قائم کیا گیا تھا۔ <ref name="EB">{{حوالہ ویب|url=http://www.britannica.com/EBchecked/topic/31522/Araba|title=Araba (ancient state, Iraq)|publisher=[[دائرۃ المعارف بریٹانیکا]]|accessdate=2008-10-15}}</ref> [[سلوقی سلطنت|سیلوقیوں]] کے وقت(تیسری صدی قبل مسیح) [[بین النہرین|میسوپوٹیمیا]] میں [[عرب قوم|عرب]] عام تھے۔ <ref name="Fariap33">Ramirez-Faria, 2007, p. 33.</ref> پہلی اور دوسری صدی میں ، ہاترا پر [[عربی زبان|عربی]] شہزادوں کا راج تھا۔ یہ دارالحکومت عربایا کے طور پر اہمیت حاصل کی اور کاروان تجارتی راستوں کے ساتھ اس کی اسٹریٹجک حیثیت کے نتیجے میں ایک اہم مذہبی مرکز بن گیا۔ عربایا پہلی عرب [[خود مختار ریاست|ریاستوں]] میں سے ایک ہے جو [[جزیرہ نما عرب|عرب]] سے باہر قائم ہوئیں ، اس سے پہلے سلطنت اوسروین (132 قبل مسیح – 216 ء) اور ریاست ایمیشہ (64 قبل مسیح – 300s عیسوی) کے بعد ، اور اس کے بعد [[غساسنہ]](220–638) اور لخمی (300–602) ، بالترتیب رومن اور [[ساسانی سلطنت|ساسانی سلطنتوں]] کے بفر ریاستیں تھیں۔ <ref name="Fariap33">Ramirez-Faria, 2007, p. 33.</ref> ہاترا نے [[رومی سلطنت|رومن]] شہنشاہوں [[تراجان|ٹراجان]] اور سیپٹیمیوس سیویرس اور سوسانیا کے بادشاہ [[اردشیر بابکاں (اول)|اردشیر اول کے]] کے محاصروں کا مقابلہ کیا تھا۔ [[شاہپور اول|شاپور اول کے]] تحت [[ساسانی سلطنت|ساسانیوں]] کے [[شاہپور اول|ہاتھرا]] پر قبضہ کرنے کے بعد یہ سلطنت آخر کار گر گئی ، جس نے اس شہر کو تباہ کردیا۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=Suffering and Glory: The Church from the Apostles to Constantine|last=Whitworth|first=Patrick|date=2018|publisher=Sacristy Press|isbn=9781910519929|page=212|language=en}}</ref> == یہ بھی دیکھیں == * [[غساسنہ|غسانی]] * لخمی * ارببیستان (363–638) * رومن پارتھی جنگیں == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == کتابیات ==   [[زمرہ:240ء کی دہائی کی تحلیلات]] [[زمرہ:تاریخ عرب]] [[زمرہ:عراق کی قدیم تاریخ]] [[زمرہ:سلطنت اشکانیان]] [[زمرہ:دوسری صدی میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:سابقہ مملکتیں]] 2s2abkyat0g61t965vpbua5daq8akq1 چیچن اور انگوشوں کی جلاوطنی 0 917659 5140293 5080686 2022-08-27T12:51:08Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:سوویت یونین میں 1944ء]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شہری حملہ|title=Нохчий а، гӀалгӀай а махкахбахар|partof=[[سوویت اتحاد میں آبادی کی مہاجرت]] and [[دوسری جنگ عظیم]]|image=Aardakh 1944.jpg|caption=Photo of the Chechens and Ingush being loaded onto trains for the deportation|location=[[شمالی قفقاز]]|target=Expulsion and resettlement of [[Vainakh]] populations|date=23 فروری–مارچ 1944|type=[[population transfer]]، [[ethnic cleansing]]، [[massacre]]|fatalities=123,000–200,000 [[چیچن قوم]] and [[انگش قوم]]، or between 1/4 and 1/3 of their total population<br />___________________<br />(Chechen sources claim 400,000 perished)<ref name=kazbek />|perpetrators=[[داخلہ امور کی عوامی کمیساریت]]، the [[Soviet secret police]]|motive=[[Russification]]، {{sfn|Martin|2001|p=326}} cheap labor for [[forced settlements in the Soviet Union]]{{sfn|Pohl|1999|p=48}}}} '''چیچن اور''' '''''انگوشوں کی جلاوطنی'''''، جسے '''''اردخ''''' ( {{Lang-ce|Нохчий а، гӀалгӀай а махкахбахар}} بھی کہا جاتا ہے )، '''آپریشن لنٹن ''' ( {{Lang-ru|Чечевица}}، ''چیچویٹا'' )؛ انگش اور {{Lang-ce|'''Вайнах махкахбахар'''}} ''Vaynah Mahkahbahar)'' [[دوسری جنگ عظیم]] کے دوران میں، 23 فروری 1944 کو، [[شمالی قفقاز]] کی پوری وناخ ( [[چیچن قوم|چیچن]] اور [[انگش قوم|انگوش]] ) آبادی کو سویت حکومت نے جبری [[وسط ایشیا|وسطی ایشیا]] منتقل کردیا تھا۔ 1930 سے 1950 کی دہائی کے دوران میں غیر روسی سوویت نسلی اقلیتوں کے متعدد ملین ممبروں کو متاثر کرنے والے سوویت جبری آبادکاری پروگرام اور آبادی کی منتقلی کے ایک حصے کے طور پر، ملک بدر کرنے کا حکم [[داخلہ امور کی عوامی کمیساریت]] کے سربراہ لاورنتی بیریا نے سوویت پریمیر [[جوزف استالن|جوزف اسٹالن]] کی منظوری کے بعد دیا تھا۔ جلاوطنی کم از کم اکتوبر 1943 سے تیار کی گئی تھی اور 19،000 افسران نیز 100،000 [[داخلہ امور کی عوامی کمیساریت]] فوجیوں نے اس آپریشن میں حصہ لیا تھا۔ جلاوطنی نے ان کی پوری قوموں کے ساتھ ساتھ [[چیچن-انگش خود مختار سوویت اشتراکی جمہوریہ|چیچونو-انگوش خودمختار سوویت سوشلسٹ جمہوریہ کا]] کا خاتمہ کیا۔ اس بے دخلی کے آبادیاتی نتائج تباہ کن اور دور رس تھے: (سوویت آرکائیوز کے مطابق چیچن ذرائع نے جلاوطن افراد کو 650،000 تک بتایا ہے) چیچن اور انگوش جنہیں جلاوطن کیا گیا تھا، کم از کم ایک چوتھائی ہلاک ہوگئے۔ مجموعی طور پر، محفوظ شدہ دستاویزات ریکارڈوں سے پتہ چلتا ہے کہ راؤنڈ اپ اور نقل و حمل کے دوران میں، اور [[قازق سوویت اشتراکی جمہوریہ|قازق]] اور [[کرغیز سوویت اشتراکی جمہوریہ|کرغیز ایس ایس آر]] کے ساتھ ساتھ [[روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ|روسی ایس ایف]] [[کرغیز سوویت اشتراکی جمہوریہ|ایس آر]] میں جلاوطنی کے ابتدائی سالوں کے دوران میں، جبری بستیوں میں لیبر کیمپوں میں جہاں انہیں بہت سے لوگوں کو بھیجا گیا تھا، میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔۔ چیچن ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 400،000 زیادہ تعداد میں جلاوطن افراد ہلاک ہوئے۔ چیچنوں کو سوویت یونین میں آبادی کی منتقلی کا نشانہ بننے والے کسی بھی نسلی گروہ کے مقابلے میں زیادہ تناسب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ {{Sfn|Ther|2014}} اس پورے وقت کے دوران میں چیچن NKVD کے عہدیداروں کی انتظامی نگرانی میں تھے۔ یہ جلاوطنی 13 سال تک جاری رہی اور 1957 تک زندہ بچ جانے والے اپنے آبائی علاقوں میں واپس نہیں آئے، جب [[نکیتا خروشچیف|نکیتا خروشیف کی]] سربراہی میں نئے سوویت حکام نے اسٹالن کی متعدد پالیسیوں کو مسترد کردیا، جن میں قوموں کو جلاوطنی بھی شامل تھی۔ ایک مقامی رپورٹ میں اشارہ کیا گیا تھا کہ تقریباً 432،000، ویناخوں نے سن 1961 تک چیچن - انگوش اے ایس ایس آر میں دوبارہ آباد ہوکر رہائش اختیار کی تھی، حالانکہ انہیں قفقاز میں دوبارہ آباد ہونے کی کوشش کے دوران میں بہت سی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں بے روزگاری، رہائش کی کمی اور مقامی روسی آبادی کے ساتھ نسلی جھڑپ شامل ہیں۔ آخر کار چیچن اور انگوش آباد ہوگئے اور اکثریت کو دوبارہ حاصل کرلیا۔ اس بے دخلی سے زندہ بچ جانے والوں اور ان کی اولاد کی یاد میں مستقل نشان پڑگیا۔ 23 فروری کو آج بیشتر انگوش اور چیچنوں میں ایک المیہ کے دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ 2004 میں [[یورپی پارلیمان|یورپی پارلیمنٹ کی]] طرح چیچنیا اور انگوشیتیا میں بہت سے لوگوں نے اس کو [[نسل کشی|نسل کشی کے]] عمل کے طور پر درجہ بندی کیا۔ == تاریخی پس منظر == چیچن اور [[انگش قوم|انگوش]] زبانیں بولتے ہیں جن کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور ان میں بہت لسانی مماثلت ہے، یہ دونوں وناخ زبانیں ہیں۔ {{Sfn|Bugay|Gonov|2002}} چیچن - روسی تنازعہ تین صدیوں پر محیط، جدید تاریخ کا ایک طویل ترین اور طویل تنازعہ ہے۔ {{Sfn|Russell|2007}} اس کی ابتداء 1785 کی ہے، <ref name="Refworld">{{حوالہ ویب|title=Chronology for Chechens in Russia|publisher=Minorities at Risk|url=http://www.refworld.org/docid/469f38d12.html|last=Refworld|date=2004|accessdate=ستمبر 20, 2017|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170921001401/http://www.refworld.org/docid/469f38d12.html|archivedate=ستمبر 21, 2017}}</ref> جب [[چیچن قوم|چیچنوں]] نے [[قفقاز]] میں روسی توسیع پسندی کے خلاف جنگ لڑی۔ [[جنگ قفقاز|قفقاز کی جنگ]] 1817 سے 1864 کے درمیان میں لڑی گئی تھی۔ [[سلطنت روس|روسی سلطنت]] اس علاقے کو اپنے ساتھ منسلک کرنے اور ان لوگوں کو محکوم بنانے میں کامیاب ہوگئی، لیکن اس نے متعدد غیر روسی لوگوں کو ہلاک یا جلاوطن کردیا اور [[چیرکسی نسل کشی|چرکسی نسل کشی]] کا ذمہ دار تھی۔ {{Sfn|Richmond|2013}} [[ادیگی قوم|چرکیشین]]، [[اوبیخ قوم|اوبیخ]] اور [[اباظی|ابزہ]] کو بعد ازاں [[سلطنت عثمانیہ]] میں دوبارہ آباد کیا گیا۔ {{Sfn|Gutsche|1979}} تاہم، دیگر قفقازی افراد بھی متاثر ہوئے۔ سن 1847 میں قفقاز میں 15 لاکھ چیچن تھے، لیکن اس جنگ کے نتیجے میں اور انھیں ملک بدر کرنے کے نتیجے میں، 1861 میں ان کی تعداد 140،000 اور پھر 1867 میں 116،000 رہ گئی۔ {{Sfn|Jaimoukha|2005}} 1865 میں، کم از کم 39،000 چیچنوں کو روسی سلطنت کے ذریعہ سلطنت عثمانیہ کو جلاوطن کیا گیا تھا۔ [[فائل:Народы Кавказа 19 век.JPG|دائیں|تصغیر| 19 ویں صدی میں قفقاز سے تعلق رکھنے والے چیچن، اوسٹین، چرکسی اور کبارڈینی عوام کی تصویر کشی کرنے والی ایک پینٹنگ، جس میں چیچنز کی نمائندگی کی گئی تھی، جس کی نمائندگی کرنے والے اس آدمی کی دائیں طرف ہیں۔]] اس کے باوجود، چیچنوں نے وقفے وقفے سے اپنی آزادی کی بحالی کا مطالبہ کیا اور 1878 میں روسی سلطنت کے خلاف دوبارہ بغاوت کی۔ {{Sfn|Reynolds|2014}} [[سوویت اتحاد|یو ایس ایس آر کے]] دور میں، سن 1920 اور 1930 کی دہائی میں، چیچنوں نے سوویت رہنماجوزف اسٹالن کی اجتماعی اور سوویتائزیشن کی پالیسیوں کو مسترد کردیا۔ اس معاشرتی مزاحمت کو 'چیچن مسئلہ' کا نام دیا گیا تھا۔ {{Sfn|Werth|2006}} اس وقت کے دوران میں، [[ماسکو|ماسکو نے]] مسلسل اپنا علاقہ بدلا، یہاں تک کہ 1936 میں چیچن اور انگوش خود مختار اوبلاستوں کو ایک ہی [[چیچن-انگش خود مختار سوویت اشتراکی جمہوریہ|چیچن - انگوش خود مختار سوویت سوشلسٹ جمہوریہ]] میں ضم کردیا گیا۔ <ref name="Refworld">{{حوالہ ویب|title=Chronology for Chechens in Russia|publisher=Minorities at Risk|url=http://www.refworld.org/docid/469f38d12.html|last=Refworld|date=2004|accessdate=ستمبر 20, 2017|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170921001401/http://www.refworld.org/docid/469f38d12.html|archivedate=ستمبر 21, 2017}}</ref> سن 1940 میں، گشانچو میں حسن اسرائیلوف کی سربراہی میں، چیچن کی ایک اور شورش شروع ہوگئی۔ یہ جزوی طور پر 1939 میں سردیوں کی جنگ میں حملہ آور سوویت یونین کے خلاف فنس کی مزاحمت سے متاثر ہوا تھا۔ {{Sfn|Cornell|2005}} فروری 1942 میں، میر بیک شیریپوف کے گروپ نے شاٹوسکی اور اتم-کالنسکی اضلاع میں بغاوت کی۔ انہوں نے سوویت نظام کے خلاف بغاوت کے لئے اسرائیلوف کی فوج کے ساتھ اتحاد کیا۔ سوویت ایئر فورس نے بغاوت کو دبانے کے لئے 1942 کے موسم بہار میں چیچن - انگوش جمہوریہ پر بمباری کی۔ {{Sfn|Cornell|2005}} [[دوسری جنگ عظیم|دوسری جنگ عظیم کے دوران]]، سوویت حکومت نے چیچنوں اور انگوشوں پر [[نازی جرمنی|نازی]] حملہ آوروں کے ساتھ تعاون کرنے کا الزام عائد کیا۔ {{Sfn|Bryan|1984}} نازی [[آذربائیجان سوویت اشتراکی جمہوریہ|آذربائیجان ایس ایس آر]] تک پہنچنا چاہتے تھے، جس کے تیل کے ذخائر کیس بلیو (فال بلو) کا ہدف تھے۔ 25 اگست 1942 کو سوویت یونین کارروائیوں کو منظم کرنے کے لئے جرمنی کے پیراٹروپرز کا ایک گروپ، جس میں تخریب کار عثمان گوبی کی سربراہی میں، گالاشکنسکی ضلع کے بیریژکی گاؤں کے قریب اترا {{Sfn|Bugay|1996}} ابھی تک اس علاقے میں صرف 13 افراد کو بھرتی کرنے میں کامیاب رہا۔ {{Sfn|Bugay|1996}} چیچن گوریلا جنگ کا اہم دور اگست – ستمبر 1942 میں شروع ہوا، جب جرمن فوج انگوشیتیا کے قریب پہنچی، اور 1943 کے موسم گرما کے موسم خزاں میں سوویت جوابی کارروائی کے ساتھ ہی ختم ہوگئی، جس نے شمالی قفقاز سے ویرماچٹ کو روکا۔ {{Sfn|Burds|2007}} سوویت یونین میں تقریباً 20 ملین مسلمان تھے، اور سوویت حکومت کو خدشہ تھا کہ مسلمان بغاوت قفقاز سے پورے وسطی ایشیاء تک پھیل سکتی ہے۔ اگست 1942 میں، ''وہرماچٹ'' نے کار [[کراچائے-چرکیسیا|چیرکیشیا]] اور کبارڈینو-بلکار خود مختار سوویت سوشلسٹ جمہوریہ پر قبضہ کرتے ہوئے، شمالی قفقاز میں داخل ہوئے۔ اس نے مقامی آبادی میں سوویت مخالف کی بھی حوصلہ افزائی کی۔ تاہم، نازی کبھی [[گروزنی]] {{Sfn|Motadel|2014}} تک نہیں پہنچ سکے اور چیچن - انگوش اے ایس ایس آر کا واحد شہر جو انہوں نے مختصر طور پر قبضہ کیا وہ ملگووبیک تھا، جسے روسیوں نے آباد کیا تھا۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} مختلف مورخین، جن میں موشے گامر، بین فوکس اور ٹونی ووڈ شامل ہیں، جرمنوں کے ساتھ چیچن کے تعلقات کی تردید کرتے ہیں، [20] کچھ لوگوں نے اس طرف اشارہ کیا کہ نازی شمالی اوسیٹیا میں موڈ ڈوک کے قریب چیچن - انگوش اے ایس ایس آر کے شمال مغربی مضافات میں رک گئے۔ اور یہ کہ ویناک کی اکثریت کبھی بھی جرمن فوج کے ساتھ رابطے میں نہیں آئی۔ جب اس سرحد کے قریب جرمنوں کے ساتھ خفیہ مذاکرات ہو رہے تھے، چیچن باغیوں نے نشاندہی کی کہ وہ [[برلن|برلن سے]] اور نہ ہی ماسکو سے کسی حکمرانی کے حق میں ہیں۔ {{Sfn|Williams|2015}} شریپوف نے مبینہ طور پر اوسٹمینسٹریم کو ایک سخت انتباہ دیا تھا کہ "اگر قفقاز کی آزادی کا مطلب صرف دوسرے نوآبادیاتی کے تبادلے کا مقصد تھا، تو قفقاز اس پر غور کریں گے … قومی آزادی کی جنگ میں صرف ایک نیا مرحلہ"۔ {{Sfn|Wood|2007}} اکتوبر 1942 میں، چیچنز نے دوسرے رضاکاروں کی مدد کی تاکہ گروزنی کے ارد گرد دفاعی رکاوٹیں کھڑی کریں۔ دسمبر 1942 اور مارچ 1943 کے درمیان میں، چیچنز اور انگوش نے سوویت دفاعی جنگ میں 12 ملین روبل کا حصہ ڈالا۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} 17،413 چیچن [[سرخ فوج|ریڈ آرمی میں]] شامل ہوئے اور انہیں 44 سجاوٹ دی گئی {{Sfn|Dunlop|1998}} جبکہ مزید 13،363 افراد چیچن-انگوش اے ایس ایس آر پیپلز ملیشیا میں شامل ہوگئے، جو اس حملے سے علاقے کا دفاع کرنے کے لئے تیار ہیں۔ {{Sfn|Williams|2015}} اس کے برعکس، بابک رضوانی نے بتایا کہ صرف 100 کے قریب چیچنز نے [[محوری قوتیں|محور طاقتوں کے]] ساتھ تعاون کیا۔ {{Sfn|Rezvani|2014}} == جلاوطنی == [[فائل:Operation Lentil (Caucasus).svg|تصغیر| سوویت یونین کے اندر دوبارہ آباد کردہ چیچنز اور انگوش کی منزلیں]] این کے وی ڈی کے سربراہ لورنٹی بیریا کے احکامات پر، [[چیچن-انگش خود مختار سوویت اشتراکی جمہوریہ|چیچن-انگوش خود مختار سوویت اشتراکی جمہوریہ]] کی پوری چیچن اور انگوش آبادی کو مال بردار ٹرینوں کے ذریعے سوویت یونین کے دور دراز علاقوں میں جلاوطن کیا جانا تھا۔اس آپریشن کو "چیچویتا" (آپریشن لنٹن) کہا جاتا ہے، {{Sfn|Wood|2007}} اس کے پہلے دو حرف جو اپنے مطلوبہ اہداف کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اس کارروائی کو چیچن اکثر "ارداخ" (خروج) کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ کم از کم اکتوبر 1943 سے اس آپریشن کی تیاری اور منصوبہ بندی کی جارہی تھی، اور اس میں بیریا کے دو انتہائی قابل اعتماد این کے وی ڈی افسران، ایوان سیروو اور بوگدان کوبولوف شامل تھے۔ {{Sfn|Werth|2008}} بیریا نے اسٹالن سے چیچنز کے مابین "لیبر ڈسپلن کی نچلی سطح"، "ڈاکوئوں اور دہشت گردی کی بہتات"، "چیچنز کو کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہونے میں ناکامی" اور "جرمن ایجنٹ کے اعتراف جرم" کے بارے میں شکایت کی جس کو انہوں نے پایا۔ مقامی انگوش کے درمیان میں بہت تعاون حاصل ہے۔ {{Sfn|Fowkes|1998}} پھر برییا نے اس عمل کو نافذ کرنے کا حکم دیا۔ جب چیچنو-انگوش اے ایس ایس آر میں مقامی حکومت کے رہنما، سوپیئن کاگارووچ مولویف نے اس فیصلے کے بارے میں سنا تو وہ آنسوں کی آواز میں پھنس گیا، لیکن جلد ہی اس نے خود کو اپنے ساتھ کھینچ لیا اور احکامات پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا۔ {{Sfn|Fowkes|1998}} چیچن - انگوش جمہوریہ نازیوں کی فوج نے کبھی بھی مکمل قبضہ نہیں کیا، لیکن "سوویت اقتدار کے خلاف مسلح مزاحمت" کے ذریعہ دباؤ کو سرکاری طور پر جائز قرار دیا گیا۔ {{Sfn|Burds|2007}} بعد میں کسی سوویت عدالت میں نازیوں کے ساتھ ویناخوں کے اشتراک کے الزامات کبھی بھی ثابت نہیں ہوئے۔ {{Sfn|Dushnyck|1975}} دوسری جنگ عظیم کے دوران میں، اسٹالن کی ملک بدری اور جبری آباد کاری کی پالیسیوں سے 3،332،589 افراد شامل تھے۔ {{Sfn|Parrish|1996}} بیان کردہ کچھ وجوہات میں مبینہ طور پر "نسلی تناؤ کو کم کرنا"، "سیاسی صورتحال کو مستحکم کرنا" یا لوگوں کو ان کے "سوویت اتھارٹی کے خلاف برتاؤ" کے جرم میں سزا دینا تھا۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} 1939 کی مردم شماری کے مطابق، سوویت یونین میں 407،690 چیچن اور 92،074 انگوش رجسٹرڈ تھے۔ {{Sfn|Kreindler|1986}} 13 اکتوبر 1943 کو، آپریشن لنٹن کا آغاز اس وقت ہوا جب تقریباً ایک لاکھ فوج اور آپریٹو کارکنوں کو چیچونو-انگوشیتیا میں منتقل کیا گیا تھا، سمجھا جاتا ہے کہ وہ سڑکوں اور پلوں کی اصلاح کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ یہ فوجی چیچنوں کے گھروں میں ایک مہینہ تک رہتے تھے، جو انہیں مہمان سمجھتے تھے۔ {{Sfn|Gammer|2006}} 20 فروری 1944 کو، بیریا آپریشن کی نگرانی کے لئے گروزنی پہنچا۔ {{Sfn|Gammer|2006}} [[فائل:Депортация чеченцев и ингушей.svg|تصغیر| جلاوطنی سے قبل قفقاز کے چیچن اور انگوش علاقوں کا نقشہ]] 23 فروری 1944 کو ( ریڈ آرمی ڈے پر ) آپریشن شروع ہوا۔ این کے وی ڈی کے دستے افراد کو جمع کرنے کے لئے گھر گھر جاکر منظم انداز میں جاتے تھے۔ {{Sfn|Wong|2015}} غیر گرم اور غیر انضباطی فریٹ کاروں میں سوار ہونے سے پہلے، باشندوں کو پکڑ کر اسٹوڈ بیکر یو ایس 6 ٹرکوں میں قید کردیا گیا۔ {{Sfn|Gammer|2006}} حیرت انگیز منتقلی کے لئے لوگوں کو صرف 15 سے 30 منٹ کا وقت دیا گیا۔ {{Sfn|Gammer|2006}} 3 مارچ 1944 کی خط و کتابت کے مطابق، اس آپریشن کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پورے یو ایس ایس آر کے کم سے کم 19،000 افسران اور 100،000 NKVD فوجی بھیجے گئے تھے۔ تقریباً 500 افراد کو غلطی سے جلاوطن کردیا گیا حالانکہ وہ چیچن یا انگوش نہیں تھے۔ {{Sfn|Bugay|1996}} اس منصوبے میں یہ تصور کیا گیا تھا کہ پہلے تین دن میں 300،000، افراد کو نشیبی علاقوں سے بے دخل کردیا جائے گا، جبکہ اگلے دنوں میں پہاڑی علاقوں میں رہنے والے بقیہ، 150،000، افراد اگلے صفوں میں شامل ہوں گے۔ {{Sfn|Gammer|2006}} متعدد بار، ذبح کے ساتھ مزاحمت کا سامنا کیا گیا، اور اس طرح کی ایک مثال میں، خیبخ کے اول میں، 700 کے قریب افراد کو ایک گودام میں بند کر کے جلا دیا گیا اور این کے وی ڈی ڈی جنرل میخیل گیوشیانی نے انھیں جلایا، جن کی اس کی تعریف کی گئی اور انہوں نے بیریا کے ذریعہ تمغے کا وعدہ کیا۔۔ {{Sfn|Gammer|2006}} دور دراز کے دیہاتوں کے بہت سارے لوگوں کو بیریا کے زبانی حکم کے مطابق پھانسی دی گئی تھی کہ کسی بھی چیچن یا انگوش نے سمجھا تھا کہ 'غیر نقل و حمل کے قابل' کو موقع پر ہی ختم کردیا جائے۔ {{Sfn|Burds|2007}} اس کا مطلب یہ تھا کہ بوڑھے، بیمار اور بیمار افراد کو یا تو گولی مار دی جائے یا تنہا اپنے بستروں میں فاقہ کشی کے لئے چھوڑ دیا جائے۔ فوجی کبھی کبھی خالی مکانات کو لوٹتے تھے۔ {{Sfn|Gammer|2006}} ایک عینی شاہد نے NKVD فورسز کی کارروائیوں کو یاد کیا۔ {{quote|انہوں نے جھونپڑیوں کو کنگھی کی تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ پیچھے کوئی باقی نہیں بچا ہے … جس گھر میں داخل ہوا وہ سپاہی نیچے جھکنا نہیں چاہتا تھا۔ اس نے اپنی سب میشین گن سے پھوٹتے ہوئے جھونپڑی کو دھاڑ دیا۔ خون اس بینچ کے نیچے سے نکلا جہاں ایک بچہ چھپا ہوا تھا۔ ماں نے چیخا اور خود کو سپاہی پر پھینک دیا۔ اس نے اسے بھی گولی مار دی۔ رولنگ اسٹاک نہیں تھا۔ پیچھے رہ گئے افراد کو گولی مار دی گئی۔ لاشیں غفلت سے زمین اور ریت سے ڈھکی ہوئی تھیں۔ شوٹنگ بھی لاپرواہی رہی تھی، اور لوگوں نے کیڑوں کی طرح ریت سے نکلنا شروع کردیا۔ این کے وی ڈی کے جوانوں نے پوری رات انھیں دوبارہ شوٹنگ میں گزارا۔{{sfn|Radzinsky|1997|p=503}}}} [[فائل:Naujoji Vilnia train station 4.JPG|تصغیر|مہربند فریٹ کاروں کا استعمال چیچن اور انگوش کو جلاوطن کرنے کے لئے کیا گیا تھا]]{{sfn|Askerov|2015|p=12}} [[فائل:Naujoji Vilnia train station 4.JPG|تصغیر| سیلڈ فریٹ کاروں کا استعمال چیچنز اور انگوش کو جلاوطن کرنے کے لئے کیا گیا تھا]] جن لوگوں نے مزاحمت کی، احتجاج کیا یا بہت آہستہ چلتے رہے انہیں موقع پر گولی مار دی گئی۔ {{Sfn|Gessen|2015}} {{Sfn|Gessen|2015}} ایک واقعہ میں، این کے وی ڈی کے جوان ایک بلند پہاڑ، ماؤسٹٹی پر چڑھ گئے، اور انہیں وہاں کے 60 گاؤں ملے۔ اگرچہ ان کے کمانڈر نے فوجیوں کو گاؤں کے لوگوں کو گولی مارنے کا حکم دیا، لیکن انہوں نے ہوائی فائرنگ کی۔ تب کمانڈر نے نصف فوجیوں کو گاؤں والوں میں شامل ہونے کا حکم دیا اور ایک اور پلاٹون نے ان سب کو گولی مار دی۔ {{Sfn|Gammer|2006}} کارروائی میں سوویت مخالف 2،016 افراد کو گرفتار کیا گیا، اور 20،072 اسلحہ ضبط کیا گیا۔ {{Sfn|Askerov|2015}} پورے [[شمالی قفقاز|شمالی قفقاز کے]] دوران میں، سوویت فوجوں کے ذریعہ 1943 اور 1944 میں تقریباً 650،000 افراد [] 44] (دالخاٹ ایڈیف کے مطابق، 724،297 {{Sfn|Wood|2007}} ) کو ملک بدر کیا گیا۔ ارداخ میں 478،479 افراد کو زبردستی دوبارہ آباد کیا گیا: 387،229 چیچن اور 91،250 انگوش۔ {{Sfn|Fowkes|1998}} انہیں 180 خاص ٹرینوں میں لادیا گیا، ہر مال بردار گاڑی میں 40 سے 45 افراد شامل تھے۔ 23 فروری سے 13 مارچ تک اس بڑے پیمانے پر زبردستی منتقلی کے لئے مجموعی طور پر 14،200 فریٹ کاریں اور 1،000 فلیٹ کاریں استعمال کی گئیں، جس کی شرح روزانہ تقریباً fre 350 مال بردار گاڑیوں کی ہوتی ہے۔ تقریباً 40. سے 50 40 ملک بدر بچے تھے۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} چیچنیا، وولگا جرمنوں کے بعد، سوویت یونین کے دوسرے سب سے زیادہ دبے ہوئے لوگ تھے۔ {{Sfn|Polian|2004}} کے ہزاروں کی دسیوں کالمیک، بلکار، مسخیتی کیکس اور کراچائےوں بھی علاقے سے جلاوطن کر دیا گیا۔ {{Sfn|Bugay|1996}} صرف چیچن اور انگوش خواتین کو غیر سزا والے لوگوں سے شادی کرنے پر ملک بدری سے بچایا گیا۔ تاہم، چیچن یا انگوش مردوں سے شادی شدہ روسی خواتین کو اس وقت تک جلاوطنی کا نشانہ بنایا گیا جب تک کہ وہ طلاق نہ دیں۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} ان کے مویشیوں کو [[یوکرینی سوویت اشتراکی جمہوریہ]]، [[سٹاوروپول کرائی|ستاوروپول کرائی]]، [[ورونیژ اوبلاست|ورونژ]] اور [[اوریول اوبلاست|اوریل اوبلاستوں]] میں کولخوز بھیج دیا گیا۔ ان میں سے بہت سے جانور تھکن سے ہلاک ہوگئے{{Sfn|Dunlop|1998}} تقریباً 6000 چیچن برف کی وجہ سے ضلع گالنزوئی کے پہاڑوں میں پھنس گئے، لیکن اس کی وجہ سے جلاوطنی کا عمل کم ہی ہوا: 333،739 افراد کو بے دخل کردیا گیا، جن میں سے 176،950 کو پہلے ہی آپریشن کے پہلے ہی ٹرینوں میں بھیج دیا گیا تھا۔ {{Sfn|Polian|2004}} بیریا نے اطلاع دی کہ مزاحمت کے صرف چھ معاملات تھے، 842 "تنہائی کے تابع" تھے جبکہ آپریشن کے پہلے دن گیارہ بجے تک، 94،7411 کو گھروں سے نکال دیا گیا۔ {{Sfn|Bugay|1996}} ہر خاندان کو 500 تک لے جانے کی اجازت تھی &nbsp; سفر میں کلوگرام ذاتی سامان۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} لوگوں کو مویشیوں کی ٹرینوں میں منتقل کیا گیا جو انسانی منتقلی کے لئے مناسب نہیں تھے، بجلی کی کمی، حرارتی نظام یا پانی کی کمی تھی۔ جلاوطنی کے اندر اندر وبائی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو [[انفیکشن]] یا بھوک سے موت کا سبب بنتے ہیں۔ وسطی ایشیا کی راہداری تقریباً a ایک ماہ تک جاری رہی۔ {{Sfn|Pokalova|2015}} وبائی امراض میں سے کچھ میں ٹائفس شامل تھے۔ {{Sfn|Joes|2007}} ایک گواہ، جو اپنی فیملی کے جلاوطنی کے وقت سات سال کی تھی، یاد دلاتا ہے کہ ویگنوں میں لوگوں کی اتنی بھری ہوئی تھی کہ ان کے اندر منتقل ہونے کی جگہ ہی نہیں تھی۔ {{Sfn|Brauer|2010}} جلاوطنیوں کو راہداری کے دوران میں صرف وقفے وقفے سے کھانا دیا جاتا تھا اور وہ نہیں جانتے تھے کہ انہیں کہاں لے جایا جارہا ہے۔ {{Sfn|Gammer|2006}} ویگنوں کے لئے بھی بند نہیں کیا [[بیت الخلا|باتھ روم]] میں چھوٹ: مسافروں کے فرش میں سوراخ خود کو فارغ کرنے کے لئے بنانے کے لئے تھا۔ {{Sfn|Gessen|2015}} خصوصی ٹرینیں تقریباً 2،000 کلومیٹر کا سفر {{Sfn|Gessen|2015}} اور ویران علاقوں میں پیپلز فارغ [[وسط ایشیا|وسطی ایشیاء]] پناہ گاہوں یا کھانے سے مبرا۔ {{Sfn|Joes|2007}} 239،768 چیچن اور 78،479 انگوش [[قازق سوویت اشتراکی جمہوریہ|قازق ایس ایس آر]] کو بھیجے گئے، جبکہ 70،089 چیچن اور 2،278 انگوش کرغیز [[کرغیز سوویت اشتراکی جمہوریہ|ایس ایس آر]] پہنچے۔ باقی ملک بدر کرنے والوں کی چھوٹی تعداد [[ازبک سوویت اشتراکی جمہوریہ|ازبک ایس ایس آر]]، [[روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ|روسی ایس ایف ایس آر]] اور [[تاجک سوویت اشتراکی جمہوریہ|تاجک ایس ایس آر]] کو بھیجی گئی۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} {{Quote box|width=30%|bgcolor=cornsilk|align=left|quote=ہمارے پاس نہ پانی تھا اور نہ کھانا تھا۔ کمزور بھوک سے دوچار تھے، اور جو لوگ مضبوط تھے وہ ٹرین سے اتر کر کچھ کھانا خریدتے تھے۔ کچھ لوگ راستے میں ہی ہلاک ہوگئے، ہماری گاڑی میں کوئی نہیں، لیکن اگلی گاڑی میں میں نے انہیں دو لاشیں نکالتے ہوئے دیکھا … ہماری بچی بہن اسی رات فوت ہوگئی۔ میرے والد اسے دفنانے کے لئے جگہ ڈھونڈ رہے تھے۔ اسے ایک مناسب جگہ ملی، قبر کھودی اور اسے دفن کردیا۔|source=—عیسیٰ خشیئیف، 2014 ، قازقستان [[کوکشیتاؤ]] میں ان کی جلاوطنی اور آمد کی بیان کرتے ہوئے<ref>{{cite news| title=Ingush elders recall the horror of deportation| url=https://www.bbc.com/news/magazine-26271733| author=Alison Gee | publisher=[[بی بی سی ورلڈ سروس]] | date= 25 فروری 2014| accessdate=31 اگست 2018}}</ref>}} چیچنوں پر ظلم و ستم تھمنے کا مقام نہیں ملا۔ مئی 1944 میں، بیریہ نے ایک ہدایت نامہ جاری کیا جس میں NKVD کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ اس ملک کے کسی بھی باقی رکن کی تلاش میں پورے یو ایس ایس آر کو تلاش کرے، "ایک بھی فرد کو نہیں چھوڑیں"۔ اس کے نتیجے میں، [[داغستان]]، [[آذربائیجان سوویت اشتراکی جمہوریہ|آذربائیجان]]، [[جارجیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ|جارجیا]]، [[کریسنوڈار کرائی|کرسنودر کرائی]]، [[روستوف اوبلاست|روستوف]] اور [[استراخان اوبلاست|آسٹراخان اوبلاست میں]] اضافی 4،146 چیچن اور انگوش پائے گئے۔ اپریل 1945 میں، بیریہ کو بتایا گیا کہ جارجیائی ایس ایس آر سے 2،741 چیچن، آذربائیجان کے ایس ایس آر سے 21 اور کرسنودر کرائی سے 121 جلاوطن ہوئے۔ [[ماسکو|ماسکو میں]]، صرف دو چیچن انخلا سے بچنے میں کامیاب ہوگئے۔ تمام چیچن اور انگوش کو [[سرخ فوج|ریڈ آرمی]] سے فارغ کر کے وسطی ایشیا بھیجا گیا تھا۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} ان ضمنی جلاوطنی کے ساتھ، جلاوطن چیچنز اور انگوش کی تعداد بڑھ کر مجموعی طور پر 493،269 ہوگئی۔ {{Sfn|Marshall|2010}} جولائی 1944 میں، بیریا نے اسٹالن کو اس سے بھی زیادہ اعداد و شمار کی اطلاع دی، اور یہ دعوی کیا کہ مجموعی طور پر 496،460 چیچن اور انگوش جلاوطن ہوئے ہیں۔ {{Sfn|Tishkov|2004}} نسلی صفائی کے اس آپریشن کو ایک "مکمل طور پر استثنیٰ کی ثقافت" کے ذریعہ نشان زد کیا گیا تھا۔ {{Sfn|Werth|2008}} حقیقت میں، آپریشن لینٹل کے بہت سے قصورواروں کو چیچنز اور انگوش کو گرفتار کرنے اور پکڑنے کے لئے سووروف فرسٹ کلاس انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} جیسا کہ سوویت یونین کے آٹھ دیگر "سزا یافتہ لوگوں" کی طرح، {{Sfn|Polian|2004}} چیچنوں کو خصوصی بستیوں کے دور حکومت میں شامل کیا گیا۔ ان کے احاطے کے چاروں طرف کوئی خاردار تار نہیں تھا، لیکن 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے کسی چیچن کو ہر مہینے این کے وی ڈی کے مقامی اہلکاروں کو رپورٹ کرنا پڑتا تھا۔ جن لوگوں نے فرار ہونے کی کوشش کی انہیں [[گولاگ|گلگ]] بھیج دیا گیا۔ ایک خاص آبادکار کی یہ حیثیت جلاوطنی کے بچوں کو وراثت میں ملنی چاہئے تھی۔ {{Sfn|Lee|Thomas|2012}} جلاوطنیوں کو سب سے زیادہ کام کرنے کے ساتھ تفویض کیا گیا تھا، جیسے انتہائی ناگہانی جگہوں پر سائٹس، بارودی سرنگیں اور فیکٹریوں کی تعمیر۔ {{Sfn|Werth|2008}} انہیں اپنے کام کے لئے صرف معاوضہ فوڈ کوپن ہی ملا۔ {{Sfn|Tishkov|2004}} اگر وہ ان کو تفویض کردہ کوئی کام نہیں کرتے تو انہیں سزا دی جاتی۔ مقامی حکام ان کے ساتھ سختی کا مظاہرہ کرتے: بعض اوقات چیچن کے بچوں کو بھی مار دیتے تھے۔ {{Sfn|Gessen|2015}} [[کراسنویارسک|کرسنویارسک]] میں تقریباً 4،000 چیچن کو جبری مشقت کے کیمپوں میں تفویض کیا گیا تھا۔ اس سے، نو غذائی قیدی جلاوطنیوں کو مناسب کھانا مہیا کرنے میں حکام کی غفلت کی وجہ سے [[ناقص غذائیت|غذائیت]] کی [[ناقص غذائیت|کمی واقع]] ہوئی جس کی وجہ سے موت کی شرح میں اضافہ ہوا۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} آباد کاروں کو مناسب رہائش فراہم نہیں کی گئی: یکم ستمبر 1944 کو کرغیز ایس ایس آر میں 31،000 خاندانوں میں سے صرف 5000 رہائش فراہم کی گئیں۔ ایک ضلع 900 خاندانوں کے لئے صرف 18 اپارٹمنٹس تیار کیا۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} کچھ جلاوطنیوں کو غیر گرم خیموں میں رہنا پڑا۔ {{Sfn|Gessen|2015}} چیچن کے بچوں کو اپنی نہیں بلکہ مقامی زبان میں اسکول جانا پڑا۔ بغاوت کے متعدد واقعات کی اطلاع ملی: اکتوبر 1954 میں کراسنویارسک میں، تقریباً 4،000 چیچنیا گلگ حراستی کیمپ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ سوویت پولیس نے ان میں سے آدھے کو ڈھونڈ کر ہلاک کردیا، لیکن باقی آدھے حصے میں باہر چھپنے میں کامیاب ہوگئے۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} == بعد میں == === ہلاکتوں کی تعداد === [[فائل:Семья Газдиевых у тела умершей дочери (Казахстан).jpg|تصغیر| قازقستان میں ایک انگوش خاندان اپنی بیٹی کی موت پر سوگ منا رہا ہے]] ''راستے میں'' بہت سے جلاوطن افراد کی موت ہوگئی، اور جلاوطنی کے انتہائی سخت ماحول، خاص طور پر تھرمل تناؤ کی نمائش کی مقدار پر غور کرتے ہوئے، بہت سارے افراد ہلاک ہوگئے۔ قازق ایس ایس آر میں درجہ حرارت کہیں بھی {{تحویل|-50|°C|°F}} سے گر جائے گا سردیوں کے دوران میں اور پھر {{تحویل|50|°C|°F}} تک مارا جائے گرمیوں کے دوران۔ {{Sfn|Khrapunov|2015}} وہ سردیوں کے دوران میں بغیر روشنی اور پانی کے، باہر سے تالا لگا ہوا ویگنوں میں سفر کرتے تھے۔ ٹرینیں رکتی اور ویگنوں کو صرف کبھی کبھار برف میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین کے لئے کھولتی۔ ٹرین اسٹیشنوں پر موجود مقامی لوگوں کو بیمار مسافروں کی مدد کرنے یا انہیں کوئی دوا یا پانی دینے سے منع کیا گیا تھا۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} کچھ روسی ذرائع کا دعوی ہے کہ اس راہداری کے دوران میں 1،272 افراد ہلاک ہوئے۔ {{Sfn|King|2006}} 1948 میں، قازق ایس ایس آر میں 118،250 خصوصی آباد کار "خوراک کے سلسلے میں انتہائی ضرورت" میں تھے اور حکام نے ہزاروں بچوں کو غذائی [[ناقص غذائیت|قلت]] سے مرنے کی اطلاع دی۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} ہر شخص کے لئے صرف 116 گرام [[آٹا]] اور 56 گرام اناج میں کھانے کی راشن طے کی جاتی تھی، جو [[آؤشوِٹس حراستی کیمپ|آشوٹز حراستی کیمپ]] میں اسیروں کے معیارات سے بھی کم [[آؤشوِٹس حراستی کیمپ|تھا]]۔ (یہ معیار 300 گرام روٹی ہے <ref>( Iwaszko, Tadeusz (2000)۔ "The Housing, Clothing and Feeding of the Prisoners"۔ In Długoborski, Wacław; Piper, Franciszek (eds.)۔ Auschwitz, 1940–1945. Central Issues in the History of the Camp. Volume II: The Prisoners—Their Life and Work. Oświęcim: Auschwitz-Birkenau State Museum. pp. 60-61</ref> ) کرغزستان میں مقامی حکام نے صرف چار ماہ کے لئے کافی سامان مہیا کیا۔ {{Sfn|Gessen|2015}} ایک ماں نے اپنے بچوں کے لئے گھاس سے سوپ بنانے کی کوشش کی۔ {{Sfn|Gessen|2015}} سرکاری سوویت اطلاعات کے مطابق، سن 1948 تک وسطی ایشیاء میں 608،749 چیچن، انگوش، کار اور بلکار جلاوطنی میں رجسٹرڈ ہوئے تھے۔ این کے وی ڈی 144،704 افراد کا اعدادوشمار پیش کرتا ہے جو صرف 1944–48 میں ہی مرے تھے: [[شرح اموات|موت کی شرح]] 23.7٪ یہ سب گروہ۔ {{Sfn|Pokalova|2015}} 101،036 چیچنز، انگوش اور بلکار قازقستان میں اور 16،052 ازبکستان میں ہلاک ہوئے۔ {{Sfn|Bugay|1996}} محفوظ شدہ دستاویزات کے ایک اور ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جلاوطن چیچنز میں سے 104،903 1949 میں فوت ہوگئے۔ {{Sfn|Williams|2015}} اس کا مطلب یہ ہے کہ سوویت یونین کے اندر جلاوطن ہونے والے تمام لوگوں کی ہلاکتوں میں ان کے گروپ کا سب سے زیادہ نقصان ہوا۔ {{Sfn|Ther|2014}} پروفیسر جوناتھن اوٹو پوہل نے 1949 تک چیچن اور انگوش جلاوطنی کے دوران میں خصوصی بستیوں میں نقل مکانی کے دوران میں اور خصوصی قیدیوں میں قید کے دوران میں ہونے والی اموات کی مشترکہ تعداد کا تخمینہ لگاتے ہوئے 1949 تک 123،000 کا تخمینہ لگایا تھا۔ ان اموات میں سے چیچنز 100،000 اور انگوش 23،000 پر مشتمل تھے۔ {{Sfn|Pohl|1999}} تھامس میکڈونیل کم سے کم ایک لاکھ چیچن کا بھی ایک اعداد و شمار پیش کرتے ہیں جو جلاوطنی میں بھوک اور بیماریوں سے مر گئے تھے، لیکن انگوش کے ہلاکتوں کا کوئی اعداد و شمار نہیں دیتے ہیں۔ {{Sfn|McDonnell|2009}} پولیٹیکل سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر، ٹام کے وونگ نے اندازہ لگایا ہے کہ جلاوطنی کے ابتدائی تین سالوں میں کم از کم ایک لاکھ ویناکس کی موت ہوگئی، ان افراد کو چھوڑ کر جو راہداری اور گول چکر کے دوران میں ہلاک ہوئے تھے۔ {{Sfn|Wong|2015}} مورخین ولیم فلیمنگ نے 1944 سے 1950 کے درمیان میں وفات پانے والے کم سے کم 132،000 چیچن اور انگوش کے حساب کتاب جاری کیے۔ اس کے مقابلے میں، اس عرصے میں ان کی پیدائشوں کی تعداد صرف 47،000 تھی۔ اس طرح، چیچن اور انگوش آبادی 1944 میں 478،479 سے کم ہوکر 1948 میں 452،737 ہوگئی۔ {{Sfn|Fowkes|1998}} 1939 سے 1959 تک، چیچن کی آبادی میں 2.5٪ کا اضافہ ہوا۔ اس کے مقابلے میں، 1926 اور 1939 کے درمیان میں، اس میں 28٪ اضافہ ہوا۔ {{Sfn|Gammer|2006}} مورخ الیگزینڈر نیکرچ نے بتایا کہ چیچنز کو 1939 سے 1959 کے درمیان میں (جنگ کے وقت ہونے والے نقصان کی اجازت دینے کے بعد) مجموعی طور پر 131،000 ، اور انگوش کا 12،000 کا نقصان ہوا۔ {{Sfn|Nekrich|1978}} جرمن صحافی لوٹز کلیمین نے عزم کیا کہ وسطی ایشیا میں موسم سرما کے پہلے چار سالوں میں ڈیڑھ لاکھ افراد زندہ نہیں رہے۔ {{Sfn|Kleveman|2002}} چیچن اور انگوش کی زیادہ سے زیادہ اموات اور آبادیاتی نقصانات کا تخمینہ لگ بھگ 170،000 {{Sfn|Griffin|2012}} سے لے کر 200،000 تک ہے، {{Sfn|Bancheli|Bartmann|Srebrnik|2004}} اس طرح چیچن کی کل آبادی کا ایک چوتھائی [81] سے لے کر ان میں ہلاک ہونے والے ایک تہائی سال [] 82] چیچن کے مورخین کا دعوی ہے کہ جلاوطنی اور جلاوطنی میں 400،000 افراد ہلاک ہوگئے۔ ملک بدر کرنے والوں کی تعداد کے ل a ممکنہ طور پر زیادہ تخمینہ استعمال کرنا۔ ماہر آبادیات دلخت ایڈیئف نے، اسٹالن کے ذریعہ تمام نسلی گروہوں کے لئے "سزا" دینے کے لئے ہلاکتوں کے اعداد و شمار کے مطالعے میں، پایا تھا کہ جلاوطنی کی وجہ سے ہونے والی اموات میں چیچن کے ڈی پورٹریوں میں سے 125،500 اور انگوش کے جلاوطن افراد میں سے 20،300 ، {{Sfn|Buckley|Ruble|Hofmann|2008}} یا چیچنز کا 30.8٪ اور انگوش کا 21.3٪۔ <ref name="Ediev">{{حوالہ ویب|last=D.M. Ediev|title=Demograficheskie poteri deportirovannykh narodov SSSR|location=Stavropol|year=2004|publisher=Polit.ru|url=http://polit.ru/article/2004/02/27/demoscope147/|accessdate=ستمبر 23, 2017|language=Russian|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170923145131/http://polit.ru/article/2004/02/27/demoscope147/|archivedate=ستمبر 23, 2017}}</ref> دریں اثنا، چیچنز کے لئے مختصر المدتی آبادیاتی نقصانات کا تخمینہ 51.1٪ اور انگوش کے لئے 47.9 فیصد ہے۔ انہوں نے اندازہ لگایا ہے کہ اکتوبر 1948 میں چیچن کی آبادی کم ہوکر 285،000 اور انگوش 78800 افراد پر آگئی۔ تاہم، ان بھاری نقصانات کے باوجود، چیچنوں نے بعد میں ان کی زرخیزی کی شرح میں اضافہ کیا، جسے کچھ لوگوں نے ان کے ایک مظہر کے طور پر دیکھا ہے۔ لچک اور زندہ رہنے کا عزم {{Sfn|Iliyasov|2015}} === سیاسی، ثقافتی، معاشرتی اور معاشی انجام === چیچونو - انگوش اے ایس ایس آر کو تحلیل کرکے گرزنی اوبلاست میں تبدیل کردیا گیا، جس میں کزلیارسکی ڈسٹرکٹ اور نورسکی ریوین بھی شامل تھے، اور اس کے کچھ حصے نارتھ اوسیٹیا (ضلع پریگورڈینی کا حصہ)، جارجیائی ایس ایس آر اور داغستان اے ایس ایس آر کو دیئے گئے تھے۔ نتیجہ کے طور پر، جارجیائی ایس ایس آر 69،300 سے بڑھ کر 76،400 ، شمالی اوسیتیا 6،200 سے 9،200 اور داغستان 35،000 سے بڑھ کر 38،200 مربع کلومیٹر تک بڑھ گیا۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} دبے ہوئے ممالک کے نام تمام کتابوں اور انسائیکلوپیڈیا سے پوری طرح مٹا دیئے گئے۔ {{Sfn|Burds|2007}} اگلے موسم گرما میں، چیچن اور انگوش کے بہت سے ناموں کی جگہ روسی افراد لے لی گئی۔ مساجد کو تباہ کردیا گیا تھا، اور نخ زبان کی متعدد تاریخی کتابیں اور مخطوطات کو نذر آتش کرنے کی ایک وسیع مہم قریب قریب ہی ختم ہو چکی تھی۔ {{Sfn|Gammer|2006}} {{Sfn|Joes|2007}} {{Sfn|Gammer|2006}} {{Sfn|Joes|2007}} ان کے گائوں کو زمین بوس کردیا گیا اور ان کے قبرستان بلڈوز ہوگئے۔ {{Sfn|Porter|1997}} آبائی آبادی ختم ہونے کے ساتھ ہی، چیچن کے علاقے میں ہنر مند کارکنوں کی بہت بڑی کمی کا سامنا کرنا پڑا: 1943 میں 1943 کے مقابلہ میں تیل کی مقامی پیداوار کی صنعت دس بار سے زیادہ گر گئی۔ {{Sfn|Bugay|1996}} 26 نومبر 1948 کو، سوویت روس کے سوسائٹی کے پریزیڈیم نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں ملک بدر ہونے والی قوموں کو ان دور دراز علاقوں میں مستقل جلاوطنی کی سزا سنائی گئی۔ یہ فرمان نہ صرف چیچنز اور انگوش کے لئے لازمی تھا، بلکہ [[کریمیائی تاتار|کریمین تاتار]]، جرمن، بلکار اور کلمیکس کے لئے بھی تھا۔ {{Sfn|Sakwa|2005}} آباد کاروں کو اپنی نئی رہائش گاہ سے تین کلومیٹر دور سفر کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} حکام نے ملک بدری اور اس کے قتل کے بارے میں کسی عوامی تذکرہ یا دستاویزات کو بھی ممنوع قرار دیا ہے۔ {{Sfn|Seely|2001}} ویناک کے ہزاروں تاریخی متن، ان کی ابتدا کے ساتھ ہی، اس وقت گم ہوگئے جب روسیوں نے چیچنیا کے عوام کی سرکاری اور نجی لائبریری کو تباہ کردیا۔ {{Sfn|Jaimoukha|2005}} آبادگار قازق ایس ایس آر میں مختلف اشتعال انگیزی کا ہدف تھے: دسمبر 1954 میں، الزبتینکا کے طلباء نے چیچنز کو "مادر ملت کے غدار اور غدار" کے طور پر طعنہ زنی کیا۔ مئی 1955 میں، کوئلے کی کان میں کام کرنے والا [[اکیباستوز|ایکی باستوز]] میں چیچن کے ساتھی کے ساتھ لڑائی میں مصروف تھا۔ یہ ایک [[پوگروم]] میں پھیل گیا جس میں روسی غنڈوں نے یہاں تک کہ ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا جس نے بھاگتے ہوئے چیچنوں کو پناہ دی تھی۔ {{Sfn|Kozlov|McClarnand|2015}} سوویت یونین کے بہت سے مہاجرین کو روسیوں، [[آوار قوم (قفقاز)|یوکرینائیوں]]، [[آوار قوم (قفقاز)|آواروں]] اور اوسسیوں سمیت خالی مکانات میں منتقل کردیا گیا تھا۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} اس کے نتیجے میں، روسی باشندے 1959 تک چیچن - انگوش اے ایس ایس آر کا 49٪ پر مشتمل تھے۔ {{Sfn|Fowkes|1998}} 8 اپریل 1957 کی ایک رپورٹ کے مطابق، چیچن اور انگوش قازق اور کرغیز ایس ایس آر میں مقیم تھے، یا 90،000 کنبے۔ صنعت میں 38،500 ، زراعت میں 91،500 ، دفاتر میں 25،000 ملازمت کی گئی۔ {{Sfn|Tishkov|2004}} === واپسی === 1953 میں، ملک بدری کے تین معمار ہلاک ہوگئے: اسٹالین کی 5 مارچ کو وفات کے فورا بعد ہی، بیریا اور کوبولوف کو 27 جون 1953 کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے ایک سے زیادہ الزامات پر سزا سنائی گئی 23 دسمبر 1953 کو موت کی سزا دی گئی۔ {{Sfn|Lewytzkyj|1974}} تاہم، ان الزامات جلاوطنی کے جرائم کے لئے غیر متعلقہ تھے اور محض طاقت سے ان کو ختم کرنے کی ایک چال تھی۔ [[نکیتا خروشچیف|نکیتا خروشیف]] نئے سوویت رہنما بن گئے اور انہوں نے اسٹالن کی مذمت کرتے ہوئے متعدد جلاوطنیوں کو منسوخ کردیا۔ 24 فروری 1956 کو اپنی خفیہ تقریر میں، خروش شیف نے اسٹالنسٹ ملک بدری کی ان الفاظ میں مذمت کی۔ {{quote|سوویت یونین کو صرف [[کثیر القومی ریاست]] کا نمونہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ہم نے عملی طور پر ان تمام ممالک کی برابری اور دوستی کی یقین دہانی کرائی ہے جو ہمارے عظیم آبائی وطن میں رہتے ہیں۔ سب سے زیادہ شیطانی حرکتیں وہ حرکتیں ہیں جن کا آغاز کرنے والا اسٹالن تھا اور جو سوویت ریاست کی قومیت کی پالیسی کے بنیادی لیننسٹ اصولوں کی خام خلاف ورزی ہے۔ ہم کمیونسٹوں اور [[کومسومول]] کے ساتھ مل کر پوری قوم کے ان کے آبائی مقامات سے بڑے پیمانے پر ملک بدری کا حوالہ دیتے ہیں۔{{Sfn|Smith|2006|p=65}}}} [[فائل:На вокзале. 1957 год Фрунзе. Жители с. Юрт-Аух.jpg|تصغیر| واناخ 1957 میں قفقاز لوٹ رہے تھے]] 16 جولائی 1956 کو سوویت سوویت سوویت سوسائٹی کے پریڈیئیم نے خصوصی بستیوں میں چیچنز، انگوش اور کاراچیس کی قانونی حیثیت کی پابندیوں کو ختم کرنے کا ایک فرمان منظور کیا۔ {{Sfn|Polian|2004}} جنوری 1957 میں، سوویت کونسل کی وزرا کی کونسل نے ایک حکم نامہ منظور کیا جس میں دبے ہوئے ممالک کو سوویت یونین میں آزادانہ طور پر سفر کرنے کی اجازت دی گئی۔ {{Sfn|Smith|2006}} چیچنز اور انگوش نے اس طرح سے بحالی کی۔ {{Sfn|Bryan|1984}} ان کی جلاوطنی 13 سال تک جاری رہی۔ {{Sfn|Brauer|2010}} کچھ لوگوں نے سن1954 میں آہستہ آہستہ قفقاز واپس جانا شروع کیا تھا، لیکن حکام نے انہیں واپس بھیج دیا تھا۔ صرف 1956 کے دوران میں، 25،000 سے 30،000 کے درمیان میں چیچن اور انگوش اپنے وطن لوٹ گئے، کچھ تو اپنے رشتہ داروں کی لاشیں بھی لے کر گئے۔ سوویت حکومت نے انہیں ازبکستان کے اندر [[خود مختاری|خودمختاری]] دینے یا قفقاز کے دیگر حصوں میں انہیں دوبارہ آباد کرنے کی کوشش کی، لیکن واپس آنے والے اپنی آبائی سرزمین پر واپس جانے پر راضی تھے۔ {{Sfn|Cornell|2005}} 1957 میں 50،000 سے زیادہ خاندان واپس آئے۔ {{Sfn|Tishkov|2004}} 1959 تک چیچن اور انگوش پہلے ہی 41 فیصد چیچن - انگوش اے ایس ایس آر پر مشتمل تھے۔ {{Sfn|Cornell|2005}} چیچنز کا 58.2 ٪ اور انگوشیائیوں کا 45.3٪ اس سال تک اپنے آبائی علاقوں میں واپس آئے۔ {{Sfn|Polian|2004}} 1970 تک، یہ چیچن - انگوش اے ایس ایس آر میں رجسٹرڈ ہونے والے تمام چیچنوں میں سے 83.0٪ اور تمام انگوش کا 72.1٪ تھا۔ تاہم، یہ تقسیم 1989 تک بالترتیب 76.8٪ اور 69.0٪ پر آگئی۔ {{Sfn|Kaiser|2017}} اس کے مقابلے میں، 1926 میں تمام چیچنوں کا 91.9٪ اور تمام انگوش کا 91.9٪ ان کے عنوان سے جمہوریہ میں چھپا لیا گیا۔ {{Sfn|Fowkes|1996}} تاہم، کچھ چیچنز [[کرغیزستان|کرغزستان]] میں قیام کیا: کچھ سخت لمبے سفر سے خوفزدہ تھے، کچھ کے پاس سفر کرنے کے لئے پیسے کی کمی تھی۔ {{Sfn|Gessen|2015}} 2010 تک، قازقستان میں اب بھی ایک لاکھ چیچن آباد تھے۔ {{Sfn|Brauer|2010}} جب چیچن اور انگوش اپنے آبائی وطن لوٹے، تو انھیں اپنے کھیتوں اور انفراسٹرکچر کی حالت خراب ہونے کا پتہ چلا۔ پہاڑی علاقوں میں سے کچھ ابھی تک واپس آنے والوں کے لئے ایک محدود خطہ تھا، جس کا مطلب تھا کہ انہیں نشیبی علاقوں میں آباد ہونا تھا۔ {{Sfn|Tishkov|2004}} اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنے گھروں میں رہنے والے دوسرے لوگوں کو پایا، اور ان دیگر نسلوں ( اوسئینیائی، روسی، لکس، اور [[آوار قوم (قفقاز)|ایور]] ) کو دشمنی کی نگاہ سے دیکھا۔ کچھ لکس، ڈارگینس اور آوارس کو واپس [[داغستان]] جانا پڑا، جہاں سے وہ آئے تھے۔ {{Sfn|Tishkov|2004}} پریوروڈنی میں اوسسیوں اور انگوش کے مابین تنازعات نے جنم لیا۔ {{Sfn|Polian|2004}} واناخوں کی بڑی تعداد جو شمالی قفقاز واپس آرہے تھے، نے مقامی لوگوں کو حیرت سے دوچار کردیا: سوویت حکومت نے 1957 کے موسم گرما میں وطن واپسیوں کی آمد کو عارضی طور پر روکنے کا فیصلہ کیا۔ بہت سے چیچنز اور انگوش نے اپنے گھر اور سامان فروخت کردیا، اور نوکری چھوڑ دیں تاکہ واپس جا سکیں۔ {{Sfn|Kozlov|McClarnand|2015}} چیچن اور روسیوں کے مابین نسلی تنازعہ بھی عروج پر تھا۔ زمین کی ملکیت اور ملازمت کے مسابقت سے متعلق امور سے ناراض روسیوں نے 1958 کے اوائل میں ہی ہنگامہ برپا کیا۔ {{Sfn|Tishkov|2004}} سن 888. میں ایک روسی ملاح اور انگوش نوجوان کے مابین ایک لڑکی پر لڑائی ہوئی جس میں روسی شدید زخمی ہوگیا تھا۔ اگلے چار دنوں میں، روسیوں نے ہنگامہ آرائی کی اور ویناک املاک کو لوٹ لیا، {{Sfn|Seely|2001}} سرکاری عمارتوں پر قبضہ کیا اور یا تو گرزنی اوبلاست کی بحالی کا مطالبہ کیا، یا چیچن اور انگوش کی دوبارہ ملک بدری کا مطالبہ کیا، "روسی طاقت" کا قیام، بڑے پیمانے پر تلاشی اور چیچنز اور انگوش کو غیر مسلح کرنا، اس سے پہلے کہ سوویت قانون نافذ کرنے والے افراد نے فسادات کو منتشر کردیا۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} اگرچہ فساد کو منتشر اور "شاونسٹ" قرار دیا گیا تھا، لیکن اس کے بعد، جمہوریہ کی حکومت نے روسی عوام کو خوش کرنے کے لئے خصوصی کوششیں کیں، جس میں چیچن کے خلاف بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک شامل تھا، جس کا مقصد روسیوں کے مراعات یافتہ مقام کے تحفظ کے لئے تھا۔ {{Sfn|Bancheli|Bartmann|Srebrnik|2004}} [[فائل:Soviet Caucasus map.svg|تصغیر| 1957 سے 1991 تک چیچن - انگوش اے ایس ایس آر کا نقشہ]] 1958 میں، چیچن - انگوش اے ایس ایس آر کو ماسکو سے براہ راست ایک فرمان کے ذریعہ باضابطہ طور پر بحال کیا گیا تھا، لیکن سابقہ 1936 کی سرحدوں میں۔ شمالی اوسیٹیا نے پیسیخ اور پریگورڈنی ڈسٹرکٹ کو رکھا، جارجیائی ایس ایس آر نے ڈیرال گھاٹی کو رکھا، جس میں انگوشیٹیا کے لئے کھوئی ہوئی زمین کا 1/6 حصہ تھا {{Sfn|Polian|2004}}جبکہ چیچن - انگوش اے ایس ایس آر کو جارجیائی ایس ایس آر سے تعلق رکھنے والے اتٹم-کلینسکی اور پریگورڈینی اضلاع کے ساتھ "معاوضہ" دیا گیا تھا۔ {{Sfn|Hille|2010}} یہ روسیوں پر 419،000 وینخ واپس آنے والوں کے آبادیاتی اثر کو ختم کرنے کے لئے کیا گیا تھا جو وہاں منتقل ہوگئے تھے۔ 1989 تک، 750،000 چیچنز پہلے ہی چیچن - انگوش اے ایس ایس آر کی اکثریت (55٪) پر مشتمل تھے، جبکہ 300،000 روسی 22٪ اور 163،700 انگوش کی 12٪ آبادی پر مشتمل تھے۔ چیچنز نے سن 1970 کی دہائی تک کنٹرول حاصل کرنا شروع کیا۔ بالآخر، ویناخوں کی پیدائش کی اونچی پیدائش کی وجہ سے ممکنہ بغاوت کی حوصلہ شکنی کے لئے چیچونو - انگوشیہ کو زیادہ کثیر النسل بنانے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ {{Sfn|Bancheli|Bartmann|Srebrnik|2004}} 1961 کی ایک مقامی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 524،000 ویناخوں میں سے 432،000 افراد نے چیچن - انگوش اے ایس ایس آر، 28،000 داغستان اور 8،000 شمالی اوسیتیا میں آباد کیا تھا۔ {{Sfn|Tishkov|2004}} تاہم، نسلی جھڑپیں 1960 کی دہائی میں بھی جاری رہیں: صرف 1965 میں، اس طرح کی 16 جھڑپیں ریکارڈ کی گئیں، جس کے نتیجے میں 185 زخمی اور 19 اموات ہوئے۔ {{Sfn|Seely|2001}} چیچنز کو واپسی کی اجازت ملنے کے بعد کافی حد تک پسماندہ رہا۔ یہاں چیچن زبان کے اسکول نہیں تھے جس کی وجہ سے لوگوں کی تعلیم کا فقدان تھا (جو عالمی سطح پر [[روسی زبان]] کو نہیں سمجھتے تھے)۔ {{Sfn|Dunlop|1998}} ماہر معاشیات جارجی ڈیرلوگیان کے مطابق، چیچنگو - انگوش جمہوریہ کی معیشت کو دو شعبوں میں تقسیم کیا گیا تھا، جس میں روسی دائرے میں شہری علاقوں میں زیادہ تنخواہوں والی تمام ملازمتیں موجود تھیں: 1989 تک کسی بھی چیچن کیڈر کو اعلیٰ عہدے پر ترقی نہیں دی گئی تھی۔۔ {{Sfn|Derluguyan|2005}} 1960 کی دہائی میں، اپنے خاندانوں کی مالی اعانت کے لئے، قزاقستان اور سائبیریا میں جزوی وقت کی ملازمتوں کے حصول کے لئے ہر سال تقریباً چالیس ہزار مرد عارضی طور پر چیچن-انگوشیتیا سے ہجرت کرگئے، جو ان کی جلاوطنی کے وقت سے ہی ان کے رابطوں کی بدولت تھے۔ {{Sfn|Derluguyan|2005}} کاغذ پر، چیچن - انگوش جمہوریہ کو دوسرے سوویت اے ایس ایس آر کی طرح ہی مراعات سے دوچار ہوا، لیکن حقیقت میں اس کی حکومت کی نمائندگی کرنے والے چیچن یا انگوش بہت کم تھے، جو روس کے ذریعہ براہ راست چلایا جاتا تھا۔ {{Sfn|Seely|2001}} تیل سے مالا مال ہونے کے باوجود، چیچن - انگوش اے ایس ایس آر پورے یو ایس ایس آر کا دوسرا غریب ترین خطہ رہا۔ 1991 کے بعد چیچن پارلیمنٹ کے چیئرمین، یوسف سوسلمبیکوف نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے لوگ جلاوطنی سے اپنے گھروں کو لوٹ گئے ہیں "اس سرزمین کے آقاؤں کی حیثیت سے نہیں بلکہ محض رہائشیوں، کرایہ داروں کی حیثیت سے۔ دوسرے لوگوں نے ہماری فیکٹریوں میں ملازمت اختیار کی۔" {{Sfn|Seely|2001}} == یاد اور میراث == [[فائل:Mémorial (recto).jpg|تصغیر| 1944 کی جلاوطنی کے متاثرین کو میموریل کی تصویر کے ساتھ پوسٹ کارڈ۔ دیوار پر لکھے گئے اس شبیہہ کا مطلب ہے: "ہم نہیں روئیں گے! ہم نہیں توڑیں گے! ہم فراموش نہیں کریں گے! "]] جلاوطنی نے چیچنز کی یادوں میں مستقل داغ چھوڑا اور آج کچھ مورخین "سوویت دور کے سب سے اہم نسلی صدموں میں سے ایک" کے طور پر شمار ہوتے ہیں۔ شمالی قفقاز کے باشندوں کی کچھ اولادیں آج بھی کسی نئی جلاوطنی کے خوف میں ہیں۔ {{Sfn|Pokalova|2015}} ایک مورخ نے اس کو "جدید چیچن کی تاریخ کا مرکزی تعین واقعہ" کا نام دیا۔ {{Sfn|Joes|2007}} اس نے کریملن میں چیچن عدم اعتماد اور 1991 میں آزادی کے بعد اور 1990 اور 2000 کی دہائی میں پہلی اور دوسری چیچن جنگ کے لئے جزوی محرک میں بھی کردار ادا کیا۔ {{Sfn|Fowkes|1998}} مثال کے طور پر، باغی شمیل بسائیوف نے اپنے 40 رشتہ داروں کا حوالہ دیا جو جلاوطنی کے دوران میں فوت ہوگئے جبکہ [[اسلان مسخادوف|اچکیریا]] کے صدر، [[اسلان مسخادوف]] نے بتایا کہ 23 فروری کو "اپنے لوگوں کے لئے انتہائی افسوسناک تاریخوں میں سے ایک" ہے اور اس مقصد کا مقصد روسی حکومت ہمیشہ یکساں رہی: "چیچنیا بغیر چیچن"۔ {{Sfn|Pokalova|2015}} مورخ نیکولائی بگائے نے اس جلاوطنی کو " لینن کی قومی پالیسی کی غلطی اور لوگوں کے آئینی حقوق کی براہ راست نظرانداز" قرار دیا۔ {{Sfn|Bugay|1996}} [[فائل:Митинг чеченцев Ауха (23 февраль 2017 год) (4).jpg|بائیں|تصغیر| 23 فروری 2017 کو جلاوطنی کی برسی کے لئے وقف شدہ اوخ میں میٹنگ]] 1991 میں، چیچن کے صدر [[جوہر دودائیف|جوہر دودایف]] نے ایک علامتی اقدام کے ذریعہ، ان کھوئے ہوئے قبرستانوں کو جمع کرنے کے لئے عہدیداروں کو بھیجنے کے ذریعہ سیاسی سرمایہ بنادیا (جو سوویتوں نے پیدل چلنے والوں کے پیروں کی تعمیر اور سور قلموں کی بنیادوں کے لئے استعمال کیا تھا)، جن میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے اصل نوشتہ جات کھو گئے، اور گروزنی کے وسط میں ان میں سے ایک یادگار تعمیر کرنے کے لئے۔ یہ یادگار ماضی کے دونوں چیچن پچھتاووں کی علامت بننے کے لئے بنائی گئی تھی اور ساتھ ہی مردہ آباؤ اجداد کے نام پر، اپنی سرزمین سے سب سے زیادہ ممکنہ چیچن جمہوریہ تشکیل دینے اور مستقبل کی سمت سخت محنت کرنے کی خواہش کی بھی۔ یہ ایک کندہ کاری کا سامان رکھتا ہے، پڑھتا ہے: "ہم ٹوٹ نہیں پائیں گے، ہم نہیں رویں گے we ہم کبھی فراموش نہیں کریں گے۔" ٹیبلٹس میں خائبخ جیسے قتل عام کے مقامات کی تصاویر تھیں۔ {{Sfn|Lieven|1999}} روس-چیچن کے بعد کی جنگوں کے دوران یادگار کو نقصان پہنچا تھا۔ بعد میں رمضان قادروف کی روس نواز حکومت کی طرف سے اس کو منتقل اور ختم کردیا گیا، جس نے کافی تنازعہ کھڑا کیا۔ === نسل کشی کا سوال === [[فائل:Митинг в Страсбурге в память депортации чеченцев и ингушей (10).jpg|بائیں|تصغیر| 23 فروری، 2017 کو جلاوطنی کی سالگرہ کے لئے وقف کردہ اسٹراسبرگ میں میٹنگ]] کچھ کا خیال ہے کہ یہ جلاوطنی 1907 کے IV ہیگ کنونشن اور [[اقوام متحدہ جنرل اسمبلی|اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی]] کے [[نسل کشی]] کے جرم کی روک تھام اور سزا سے متعلق کنونشن (1948 میں اپنایا گیا) کے مطابق [[نسل کشی]] کا ایک عمل ہے، جس میں فرانسیسی مورخ اور کمیونسٹ مطالعات کے ماہر بھی شامل ہیں۔ نکولس ورتھ، {{Sfn|Werth|2008}} جرمن مورخ فلپ تھر میں، {{Sfn|Ther|2014}} پروفیسر انتھونی جیمز جوز کے، {{Sfn|Joes|2010}} امریکی صحافی ایرک مارگولس، {{Sfn|Margolis|2008}} کینیڈا کے ماہر سیاسیات آدم جونز، {{Sfn|Jones|2016}} [[یونیورسٹی آف میساچوسٹس ڈارٹماؤت|میسا چوسٹس ڈارٹماؤت یونیورسٹی]] کے [[تاریخ اسلام|اسلامی تاریخ]] کے پروفیسر برائن گلین ولیمز، {{Sfn|Williams|2015}} اسکالرز مائیکل فریڈم {{Sfn|Fredholm|2000}} اور فینی ای برائن۔ {{Sfn|Bryan|1984}} نسل کشی کنونشن شروع کرنے والے [[یہود]]ی نسل کے [[پولستان|پولینڈ کے]] [[قانون دان|وکیل]] رافیل لیمکن، یہ خیال کرتے تھے کہ چیچنز، انگوش، وولگا جرمنی، کریمین تاتار، کلمیکس اور کارک کی بڑے پیمانے پر جلاوطنی کے تناظر میں [[یہود]]ی نسل کا ارتکاب کیا گیا تھا۔ {{Sfn|Courtois|2010}} جرمنی کے تفتیشی صحافی لوٹز کلیو مین نے ملک بدری کا موازنہ ایک "سست نسل کشی" سے کیا۔ {{Sfn|Kleveman|2002}} اس معاملے میں [[یورپی پارلیمان|یوروپی پارلیمنٹ]] نے 2004 میں نسل کشی کے ایک عمل کے طور پر اس کا اعتراف کیا: <ref name="Europarl">{{حوالہ ویب|url=http://www.unpo.org/article/438|publisher=[[غیر نمائندہ اقوام اور عوامی تنظیم]]|title=Chechnya: European Parliament recognises the genocide of the Chechen People in 1944|date=فروری 27, 2004|accessdate=23 مئی, 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120604125012/http://www.unpo.org/article/438|archivedate=جون 4, 2012}}</ref> {{quote|۔.۔یہ خیال ہے کہ سٹالن کے حکم پر 23 فروری 1944 کو پورے چیچن عوام کو وسطی ایشیاء میں جلاوطن کیا جانا 1907 کے چوتھے ہیگ کنونشن اور نسل کشی کے جرائم کی روک تھام اور جبر کے کنونشن کے معنی کے تحت نسل کشی کی ایک کارروائی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعہ 9 دسمبر 1948 کو۔<ref>{{cite web|date=26 فروری 2004|location=Brussels|title=Texts adopted: Final edition EU-Russia relations|url=http://www.europarl.europa.eu/sides/getDoc.do?type=TA&language=EN&reference=P5-TA-2004-0121|publisher=European Parliament|accessdate=22 ستمبر 2017|url-status=live|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170923003031/http://www.europarl.europa.eu/sides/getDoc.do?type=TA&language=EN&reference=P5-TA-2004-0121|archivedate=ستمبر 23, 2017|df=mdy-all}}</ref>}} امریکا کے ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کے ماہرین نے 1944 کے واقعات کا حوالہ اس وجہ سے کیا کہ اس کی نسل کشی کے امکانات کے لئے چیچنیا کو ان کی نسل کشی کی واچ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.ushmm.org/confront-genocide/speakers-and-events/all-speakers-and-events/the-60th-annniversary-of-the-1944-chechen-and-ingush-deportation|title=Speaker Series – The 60th Annniversary of the 1944 Chechen and Ingush Deportation: History, Legacies, Current Crisis|date=مارچ 12, 2004|publisher=United States Holocaust Memorial Museum|accessdate=23 مئی, 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131214040757/http://www.ushmm.org/confront-genocide/speakers-and-events/all-speakers-and-events/the-60th-annniversary-of-the-1944-chechen-and-ingush-deportation|archivedate=دسمبر 14, 2013}}</ref> [[چیچن جمہوریہ اشکیریہ|چیچنیا کی علیحدگی پسند حکومت]] نے بھی اسے نسل کشی کے طور پر تسلیم کیا۔ {{Sfn|Tishkov|2004}} چیچن ڈاس پورہ کے ممبران اور ان کے حامی 23 فروری کو چیچنیا کے عالمی دن کے طور پر مظلوموں کی یاد دلانے کے لئے فروغ دیتے ہیں۔ چیچن، انگوش، کاراچائی اور بلکاروں کے ساتھ مل کر، سابقہ سوویت یونین کا احاطہ کرنے والی تنظیم، ''ریپریسڈ پیپلز'' (سی آر پی) میں نمائندگی کرتے ہیں اور اس کا مقصد ملک بدر لوگوں کے حقوق کی حمایت اور بحالی کرنا ہے۔ {{Sfn|Cornell|2001}} === مقبول ثقافت میں === [[فائل:Nazran. Memorial of memory and glory PB060293 2200.jpg|بائیں|تصغیر| نزران میں یادگار "9 ٹاور" جلاوطنی کی یاد میں تعمیر کیا گیا]] 1973 میں شائع ہونے والے [[الیکزینڈر سلزینسٹائن|الیگزینڈر سولزینیٹسین]] کے ناول ''دی گلگ آرکپیلاگو نے چیچنز کا'' تذکرہ کیا: "وہ ایک ایسی قوم ہیں جس نے تسلیم کرنے کی نفسیات کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا … میں نے کبھی چیچن کو حکام کی خدمت کرنے کی کوشش نہیں کیا، یا یہاں تک کہ انہیں خوش کرنے کی کوشش بھی نہیں کی۔"۔ {{Sfn|Porter|1997}} 1977 میں [[ولادیمیر ویسوٹسکی|ولادیمر]] ''وایوسوٹکی'' نے گانا لکھا ''Летела жизнь'' ( ''لیٹیلہ زیزن'' ) جلاوطنی کے لئے وقف تھا۔ <ref>[http://v-vissotsky.ru/song.php?pid=421 Владимир Высоцкий۔ Летела жизнь۔]</ref> اناطولی پرستا وکن نے 1987 میں لکھا ہوا دا جدا جڑواں ناول لکھا جو اس جلاوطنی سے متعلق ہے۔ سیمون لیپکن نے 1983 میں ڈیکڑا ناول شائع کیا۔ چیچن نژاد ماہر فلولوجسٹ یونس دیشریف نے اس بارے میں ایک خودنوشی شائع کی تھی کہ روسی دوستوں کی مدد کی بدولت وہ اپنے لوگوں کی قسمت سے کیسے بچ گئے۔{{Sfn|Fowkes|1998}} 19 فروری 1989 کو، یاریکسو آوچ گاؤں نے اسٹالنزم کے متاثرین کے لئے ایک یادگار تعمیر کی۔ چیچنوں اور انگوشوں کی جلاوطنی، نیز ہم عصر چیچن اور انگوش باغیوں کی جدوجہد، 1995 کے ناول ہمارے گیم از جان لی کیری میں شامل ہیں۔ جلاوطنی کے بارے میں ایک اہم کردار کی ایک تفصیل ہے، خاص طور پر قازق سٹیپ کے بارے میں۔ 23 فروری 1997 کو، [[نازران|نزران]] میں 9 ٹاورز کی یادگار کی نقاب کشائی کی گئی، جسے جلاوطنی کے لئے وقف کیا گیا۔ <ref>[http://www.museum.ru/m3003 Мемориальный комплекс жертвам репрессий]</ref> چیچین - روسی فلم ''آرڈر'' ٹو فرگٹ (Приказано тьыть) حسین ایرکینوف کی 2014 میں ریلیز ہوئی تھی اور اس میں 1944 کے چیچن کے خایباخ قتل عام کو دکھایا گیا ہے۔ == یہ بھی دیکھیں == * 1951 میں مشرقی قازقستان میں چیچن مخالف پوگلوم * 1958 میں گرزنی فسادات * [[چیرکسی نسل کشی|چرکسوں کی نسلی صفائی]] * خایباخ قتل عام * [[کریمیائی تاتاریوں کی جبری ملک بدری|کریمین تاتار کی ملک بدری]] * 1943 کی کالمیک جلاوطنی == حوالہ جات == {{حوالہ جات|24em}} == حوالہ جات == {{Refbegin|2|colwidth=40em|indent=y}} :{{cite book|editor-last=Fowkes|editor-first=Ben|title=Russia and Chechnia: The Permanent Crisis: Essays on Russo-Chechen Relations|publisher=Palgrave Macmillan UK|year=1998|isbn=978-1-349-26351-6|lccn=97037269|ref=harv}} : {{cite book|editor-last=Jaimoukha|editor-first=Amjad M.|authorlink=Amjad Jaimoukha|year=2005|p=212|title=The Chechens: A Handbook|volume=4|publisher=Psychology Press|isbn=978-0-415-32328-4|lccn=2015304579|ref=harv}} : {{cite book|editor-last1=Lee|editor-last2=Thomas|editor-first1=Philip|editor-first2=Pradip|year=2012|p=185|title=Public Memory, Public Media and the Politics of Justice|publisher=Springer|isbn=978-1-137-26517-3|lccn=2012023556|ref=harv}} : {{cite book|last=Askerov|first=Ali|title=Historical Dictionary of the Chechen Conflict|publisher=Rowman & Littlefield|year= 2015|page=12|isbn= 978-1-4422-4925-7|lccn=2015000755|ref=harv}} : {{cite book|last1=Bancheli|last2=Bartmann|last3=Srebrnik|first1=Tozun|first2=Barry|first3=Henry|title=De Facto States: The Quest for Sovereignty|year=2004|p=229|publisher=Routledge|isbn=978-1-135-77120-1|lccn=|ref=harv}} : {{cite book|last=Binet|year=2016|first=Laurence|title=War crimes and politics of terror in Chechnya 1994–2004|publisher=[[میڈیسن سانس فرنٹیرس]]|url=https://www.msf.org/sites/msf.org/files/pdf_inter_tchetchenie_va.pdf|ref=harv}} : {{cite journal|last=Brauer|first=Birgit|year=2010|title=Chechens and the survival of their cultural identity in exile|volume=4|issue=3|pages=387–400|doi=10.1080/14623520220151970|journal=Journal of Genocide Research |ref=harv}} : {{cite journal|last=Bryan|year=1984|title=Anti‐religious activity in the Chechen‐Ingush republic of the USSR and the survival of Islam |url=https://archive.org/details/sim_central-asian-survey_1984_3_2/page/99|first=Fanny E.|journal=Central Asian Survey |volume=3|issue =2|pages=99–115|doi=10.1080/02634938408400466|ref=harv}} : {{cite book |last1= Buckley | first1=Cynthia J. | first2= Blair A. | last2=Ruble | first3=Erin Trouth | last3= Hofmann |title=Migration, Homeland, and Belonging in Eurasia |publisher=[[Woodrow Wilson Center Press]] | year= 2008 | lccn=2008-015571 | page=207 | isbn=978-0-8018-9075-8 | ref=harv}} : {{cite book |last=Bugay| first=Nikolay |authorlink=Nikolay Bugay|title=The Deportation of Peoples in the Soviet Union | year=1996 | publisher=[[Nova Publishers]] | isbn=978-1-56072-371-4 |location=New York City| ref=harv}} : {{cite journal|last1=Bugay|first1=Nikolay|last2=Gonov|first2=A. M. |year=2002|title=The Forced Evacuation of the Chechens and the Ingush|url=https://archive.org/details/sim_russian-studies-in-history_fall-2002_41_2/page/43|journal=Russian Studies in History |volume=41|issue=2|pages=43–61|doi=10.2753/RSH1061-1983410243|ref=harv}} :{{cite journal|last=Burds|first=Jeffrey |title=The Soviet War against 'Fifth Columnists': The Case of Chechnya, 1942–4|journal= Journal of Contemporary History|volume=42|issue=2|pages=267–314 |year= 2007|ref=harv|doi=10.1177/0022009407075545}} : {{cite book|last=Cornell|first=Svante|chapter=Cooperation and Conflict in the North Caucasus|editor-last=Aybak|editor-first=Tunc|year=2001|p=[https://archive.org/details/politicsofblacks0000unse/page/241 241]|title=Politics of the Black Sea: Dynamics of Cooperation and Conflict|url=https://archive.org/details/politicsofblacks0000unse| publisher=I.B.Tauris| isbn=978-1-86064-454-2|lccn=1860644546|ref=harv}} :{{cite book|last=Cornell|first=Svante|authorlink=Svante Cornell|year=2005|p=190|title=Small Nations and Great Powers: A Study of Ethnopolitical Conflict in the Caucasus|publisher=Routledge|isbn=978-1-135-79668-6|lccn=2001347121|ref=harv}} : {{cite book|last=Courtois|first=Stephane|authorlink=Stéphane Courtois|chapter=Raphael Lemkin and the Question of Genocide under Communist Regimes|year=2010|pp=121–122|title=Rafał Lemkin|editor-last1=Bieńczyk-Missala|editor-first1=Agnieszka|editor-first2=Sławomir |editor-last2=Dębski|publisher=[[Polish Institute of International Affairs|PISM]]|isbn=9788389607850|lccn=2012380710|ref=harv}} :{{cite book |last= Derluguyan|first= Georgi|authorlink=Georgi Derluguian|title= Bourdieu's Secret Admirer in the Caucasus|year= 2005|publisher= University of Chicago Press|isbn= 978-0-226-14283-8|lccn=2004065903|pages=243|ref=harv}} :{{cite book|last=Dunlop|first=John B.|authorlink=John B. Dunlop|title=Russia Confronts Chechnya: Roots of a Separatist Conflict|publisher=Cambridge University Press|year= 1998|isbn= 978-0-521-63619-3|lccn=97051840|location=Cambridge|ref=harv}} :{{cite book|last=Dushnyck|first=Walter|chapter=Discrimination and Abuse of Power in the USSR|year=1975|p=503|title=Case Studies on Human Rights and Fundamental Freedoms Volume Two: A World Survey|editor-first=Willem Adriaan |editor-last=Veenhoven|publisher=[[Martinus Nijhoff Publishers]]|isbn=9789024717811|lccn=76352642|ref=harv}} :{{cite book|last=Flemming|first=William|year=1998|doi=10.1007/978-1-349-26351-6_3|publisher= Palgrave Macmillan|ref=harv|title=Russia and Chechnia: The Permanent Crisis|pages=65–86|isbn=978-1-349-26353-0|chapter=The Deportation of the Chechen and Ingush Peoples: A Critical Examination}} :{{cite book|last=Fowkes|first=Ben|year=1996|p=71|title=The Disintegration of the Soviet Union: A Study in the Rise and Triumph of Nationalism |publisher=Springer|isbn=978-0-230-37746-2|lccn=96034181|ref=harv}} :{{cite journal|last=Fredholm|first=Michael|year=2000|volume=19|issue=3|pages=315–327|title=The prospects for genocide in Chechnya and extremist retaliation against the West|doi=10.1080/026349300750057955|journal=Central Asian Survey|ref=harv}} :{{cite book|last=Gammer|first=Moshe|title=The Lone Wolf and the Bear: Three Centuries of Chechen Defiance of Russian Rule|publisher=C. Hurst & Co. Publishers|year=2006|isbn=978-1-85065-748-4|ref=harv}} : {{cite book|last=Gessen|first=Masha|authorlink=Masha Gessen|year=2015|p=[https://archive.org/details/brothersroadtoam0000gess/page/18 18]|title=The Brothers: The Road to an American Tragedy|isbn=978-1-59463-264-8|lccn=2015295427|publisher=[[پینگوئن (ادارہ)]]|ref=harv|url=https://archive.org/details/brothersroadtoam0000gess/page/18}} : {{cite book|last=Griffin|first=Nicholas|year=2004|p=[https://archive.org/details/caucasusjourneyt00grif/page/188 188]|title=Caucasus: A Journey to the Land Between Christianity and Islam|publisher=University of Chicago Press|isbn=978-0-226-30859-3|lccn=2003063352|location=Chicago|ref=harv|url=https://archive.org/details/caucasusjourneyt00grif/page/188}} :{{cite book |last=Griffin |first=Roger |title=Terrorist's Creed: Fanatical Violence and the Human Need for Meaning |publisher=Palgrave Macmillan|year= 2012 |isbn=978-0-230-24129-9|lccn=2012289543 | ref=harv}} : {{cite book|ref=harv|last=Gutsche|first=George J.|year=1979|p=226|title=The modern encyclopedia of East Slavic, Baltic, and Eurasian literatures | volume= 3|publisher=Academic International Press|isbn=978-0-87569-064-3}} : {{cite book|last=Hille|first=Charlotte Mathilde Louise |year=2010|p=60|title=State Building and Conflict Resolution in the Caucasus |publisher=BRILL|volume=1|isbn=9789004179011|lccn=2009045374|ref=harv}} : {{cite journal|last=Iliyasov|first=Marat|year=2015|title=Existential Threat as a Trigger of Fertility Rates: Understanding Chechen Resilience |publisher=University of St. Andrews|doi=10.2139/ssrn.2656199|ref=harv|ssrn=2656199}} : {{cite book|last=Joes|first=Anthony James|title=Urban Guerrilla Warfare|url=https://archive.org/details/urbanguerrillawa00joes|url-access=limited|publisher=[[University Press of Kentucky]]|year= 2007|isbn=978-0-8131-3759-9|lccn=2006038457|p=[https://archive.org/details/urbanguerrillawa00joes/page/n141 133]|ref=harv}} : {{cite book|last=Joes|first=Anthony James|chapter=Guerrilla Warfare|year=2010|p=[https://archive.org/details/stresswarconflic00fink/page/n375 357]|editor-last=Fink|editor-first=George|title=Stress of War, Conflict and Disaster|url=https://archive.org/details/stresswarconflic00fink|url-access=limited|publisher=Academic Press|isbn=978-0-12-381382-4|lccn=2010024875|ref=harv}} * {{cite book| ref=harv| last=Jones|first=Adam|authorlink=Adam Jones (Canadian scholar)| title=Genocide: A Comprehensive Introduction|edition=revised| publisher=Routledge |year= 2016 |isbn= 978-1-317-53385-6 | p=203 |url=https://books.google.com/?id=0kBZBwAAQBAJ&pg=PA203#v=onepage}} : {{cite book|last=Kaiser|first=Robert J.|year=2017|p=161|title=The Geography of Nationalism in Russia and the USSR|publisher=Princeton University Press|isbn=978-1-4008-8729-3|lccn=93034899|ref=harv}} : {{cite book|last=Khrapunov|first=Viktor| title=Nazarbayev – Our Friend the Dictator: Kazakhstan's Difficult Path to Democracy|publisher=ibidem-Verlag / ibidem Press|year= 2015|lccn=2017377544 |isbn=978-3-8382-6807-1|url= https://books.google.com/?id=S_ZLCgAAQBAJ&pg=PA13#v=onepage|ref=harv}} :{{cite book|last=King|first=Francis|chapter=Making Virtual (Non)sense of the Past: Russian Nationalist Interpretations of Twentieth century History on the Internet|editor-last1=Brinks|editor-last2=Timms|editor-last3=Rock|year=2006|p=[https://archive.org/details/nationalistmyths00brin/page/225 225]|title=Nationalist Myths and Modern Media: Cultural Identity in the Age of Globalisation|url=https://archive.org/details/nationalistmyths00brin|editor-first1=Jan Herman|editor-first2=Edward|editor-first3=Stella|publisher=I.B.Tauris| isbn=978-1-84511-038-3|lccn=2006295581|ref=harv}} : {{cite book|last=Kleveman|first=Lutz|authorlink=Lutz Kleveman|year=2002|p=87|title=Der Kampf um das Heilige Feuer: Wettlauf der Weltmächte am Kaspischen Meer|language=German|publisher=[[Rowohlt Verlag|Rowohlt]]|isbn=978-3-87134-456-5|url=https://books.google.com/?id=dnntAAAAMAAJ&dq=tschetschenen+volkermord+1944&q=Völkermord|ref=harv}} : {{cite book|last1=Kozlov|last2=McClarnand|first1=V.A.|first2=Elaine|year=2015|p=110|title=Mass Uprisings in the USSR: Protest and Rebellion in the Post-Stalin Years: Protest and Rebellion in the Post-Stalin Years|publisher=Routledge|isbn=978-1-317-46504-1|lccn=2001049843|ref=harv}} : {{cite journal|last=Kreindler|title=The soviet deported nationalities: A summary and an update|first=Isabelle|year=1986|issue=3|pages=387–405|doi=10.1080/09668138608411648| volume=38|journal=[[Soviet Studies]]|ref=harv}} : {{cite book|last=Lewytzkyj|first=Borys|title=The Stalinist terror in the thirties: documentation from the Soviet press|year=1974|p=[https://archive.org/details/stalinistterrori0000lewy/page/15 15]|publisher=Hoover Institution Press|isbn=978-0-8179-1261-1|lccn=72137404|ref=harv|url=https://archive.org/details/stalinistterrori0000lewy/page/15}} : {{cite book|last=Lieven|first=Anatol|title=Chechnya: Tombstone of Russian power|year=1999|publisher=Yale University Press|edition=repeated|isbn=978-0-300-07881-7|ref=harv|url=https://archive.org/details/chechnya00anat}} : {{cite book|last=Margolis|first=Eric|authorlink=Eric Margolis (journalist)|year=2008|p=[https://archive.org/details/americanrajliber0000marg/page/277 277]|title=American Raj: Liberation Or Domination? |url=https://archive.org/details/americanrajliber0000marg|publisher=[[Key Porter Books]]|isbn=978-1-55470-087-5|lccn=2008431610|ref=harv}} : {{cite book|last=Marshall|first=Alex|year=2010|p=[https://archive.org/details/caucasusundersov00mars/page/n398 386]|title=The Caucasus Under Soviet Rule|url=https://archive.org/details/caucasusundersov00mars|url-access=limited|publisher=Routledge|lccn=2010003007|isbn=978-1-136-93825-2|ref=harv}} : {{cite book|editor-last1=Weiner|editor-first1=Myron|editor-last2=Russell|editor-first2=Sharon Stanton |title=Demography and National Security |last=Martin|first=Terry|year=2001| chapter=Stalinist Forced Relocation Policies|p=326 |publisher=Berghahn Books| isbn=978-1-57181-262-9|chapter-url=https://books.google.com/books?id=4sW0cJhZBTwC&pg=PA326&redir_esc=y#v=onepage&q&f=false |ref=harv}} : {{cite book|last=Mawdsley|first=Evan|year=1998|title=The Stalin Years: The Soviet Union, 1929–1953|publisher=[[Manchester University Press]]|isbn=978-0-7190-4600-1|lccn=2003046365|ref=harv}} : {{cite book|last=McDonnell|first=Thomas|year=2009|p=333|publisher=Routledge|title=The United States, International Law, and the Struggle against Terrorism|isbn=978-1-135-26853-4|lccn=2009016324|ref=harv}} :{{cite book|last=Motadel|first=David|year=2014|p=135|title=Islam and Nazi Germany's War|publisher=Harvard University Press|isbn=978-0-674-72460-0|lccn=2014021587|location=London| url=https://books.google.com/?id=zUiYBQAAQBAJ&pg=PA135|ref=harv}} :{{cite book|last=Nekrich|first=Alexander|authorlink=Alexander Nekrich|year=1978|p=[https://archive.org/details/punishedpeoplesd0000nekr/page/138 138]|title=The punished peoples : the deportation and fate of Soviet minorities at the end of the Second World War|url=https://archive.org/details/punishedpeoplesd0000nekr|url-access=registration|publisher=Norton|lccn=77026201|isbn=978-0-393-00068-9|location=New York|ref=harv}} :{{cite book|ref=harv|last=Parrish|first=Michael|year=1996|title=The Lesser Terror: Soviet State Security, 1939–1953|publisher=[[Greenwood Publishing Group]]|isbn= 978-0-275-95113-9 |lccn=94038565|url=https://books.google.com/?id=NDgv5ognePgC&pg=PA107#v=onepage}} :{{Cite book |last= Pohl |first= J. Otto |year= 1999 |title= Ethnic Cleansing in the USSR, 1937–1949 |publisher= [[Greenwood Press]] | lccn=98046822 |isbn= 978-0-313-30921-2 |ref= harv}} :{{cite book|last=Pokalova|first=Elena|year=2015|p=16|title=Chechnya's Terrorist Network: The Evolution of Terrorism in Russia's North Caucasus|publisher=[[ABC-CLIO]]|isbn=978-1-4408-3155-3|lccn=2014038634|ref=harv}} : {{cite book |last= Polian |first= Pavel |authorlink= Pavel Polian |year= 2004|title= Against Their Will: The History and Geography of Forced Migrations in the USSR |location= Budapest, New York City |publisher= [[Central European University Press]] |isbn= 9789639241688 |lccn=2003019544 |ref= harv}} : {{cite book|last=Porter|first=Eve|year=1997|p=[https://archive.org/details/worldincrisis00mdic/page/146 146]|title=World in Crisis: The Politics of Survival at the End of the Twentieth Century|publisher=Psychology Press|isbn=978-0-415-15378-2|lccn=97148635|ref=harv|url=https://archive.org/details/worldincrisis00mdic/page/146}} :{{cite book|last=Radzinsky|first=Edvard|authorlink=Edvard Radzinsky|title=Stalin: The First In-depth Biography Based on Explosive New Documents from Russia's Secret Archives|url=https://archive.org/details/stalinfirstindep00radz_0|publisher=Anchor Books|year=1997|edition=repeated|isbn=978-0-307-75468-4|lccn=95004495|page= [https://archive.org/details/stalinfirstindep00radz_0/page/503 503]|ref=harv}} :{{cite book|last=Reynolds|first=Michael A.|chapter=Muslim Mobilization in Imperial Russia's Caucasus|editor-last=Motadel|editor-first=David|year=2014|p=211|title=Islam and the European Empires|publisher=OUP Oxford|isbn=978-0-19-103026-0|lccn=2014939131|ref=harv}} :{{cite book |last=Rezvani|first=Babak |year=2014 |title=Conflict and Peace in Central Eurasia: Towards Explanations and Understandings |edition=repeated |publisher=BRILL| isbn=9789004276369 |p=218 |lccn=2014039923 |ref=harv}} :{{cite book|last=Richmond|first=Walter|year=2013|p=17, 166|title=The Circassian Genocide|publisher=Rutgers University Press|isbn=978-0-8135-6069-4|lccn=2012023501|location=New Brunswick, New Jersey|ref=harv}} :{{cite book|last=Russell|first=John|year=2007|p=[https://archive.org/details/chechnyarussiasw00russ/page/n53 33]|title=Chechnya – Russia's 'War on Terror' |url=https://archive.org/details/chechnyarussiasw00russ|url-access=limited|publisher=Routledge| isbn=978-0-415-38064-5|lccn=2006101168 |location=London, New York|ref=harv}} :{{cite book|last=Sakwa|first=Richard|authorlink=Richard Sakwa|year=2005|p=292|title=The Rise and Fall of the Soviet Union|publisher=Routledge|isbn=978-1-134-80602-7|lccn=98051322|location=London, New York|ref=harv}} :{{cite book|last=Seely|first=Robert|year=2001|title=Russo-Chechen conflict, 1800–2000: a deadly embrace|location=Portland, OR|lccn=00034546|isbn=978-0-7146-4992-4|publisher=[[Psychology Press]]|ref=harv}} :{{cite book|last=Smith|first=Sebastian|year=2006|p=65|title=Allah's Mountains: The Battle for Chechnya, New Edition|edition=repeated|publisher=Tauris Parke Paperbacks|isbn=978-1-85043-979-0|lccn=2006271878|ref=harv}} :{{cite book|last=Ther|first=Philipp|year=2014|p=118|title=The Dark Side of Nation-States: Ethnic Cleansing in Modern Europe|publisher=Berghahn Books|isbn=978-1-78238-303-1|lccn=2011516970|location=Göttingen |url=https://books.google.com/?id=jHEXAwAAQBAJ&pg=PA118#v=onepage|ref=harv}} :{{Cite book|last=Tishkov|first=Valery|authorlink=Valery Tishkov|year=2004|p=33|title=Chechnya: Life in a War-Torn Society|volume=6|publisher=University of California Press|isbn=978-0-520-93020-9|lccn=2003017330|location=[[برکلے، کیلیفورنیا]]|ref=harv}} :{{cite journal|last=Werth|first=Nicolas|authorlink=Nicolas Werth|year=2006|title=The 'Chechen Problem': Handling an Awkward Legacy, 1918–1958|volume=15|issue=3|doi=10.1017/S0960777306003365|journal=Contemporary European History|pages=347–366|url=https://www.cambridge.org/core/journals/contemporary-european-history/article/the-chechen-problem-handling-an-awkward-legacy-19181958/02BB3A7E00C4134FB36CE698F7F478BF|ref=harv}} : {{cite book|last=Werth|first=Nicholas|chapter=The Crimes of the Stalin Regime: Outline for an Inventory and Classification|editor-last=Stone|editor-first=Dan|edition=repeated|lccn=2007048561|title=The Historiography of Genocide|url=https://archive.org/details/historiographyge00ston|url-access=limited|publisher=Palgrave Macmillan|year=2008|isbn=978-0-230-29778-4|location=Basingstoke |p=[https://archive.org/details/historiographyge00ston/page/n426 412]|ref=harv}} :{{cite book|last=Williams|first=Brian Glyn|authorlink=Brian Glyn Williams|year=2015|p=47|title=Inferno in Chechnya: The Russian-Chechen Wars, the Al Qaeda Myth, and the Boston Marathon Bombings|publisher=University Press of New England|lccn=2015002114|isbn=978-1-61168-801-6 |url=https://books.google.com/?id=bYJ7CgAAQBAJ&pg=PA67#v=onepage |ref=harv}} : {{cite book|last=Wong|first=Tom K.|title=Rights, Deportation, and Detention in the Age of Immigration Control|publisher=Stanford University Press|year= 2015|isbn=978-0-8047-9457-2|lccn=2014038930|p=68|ref=harv}} :{{cite book|last=Wood|first=Tony|title=Chechnya: The Case for Independence|url=https://archive.org/details/chechnyacasefori0000wood|publisher=Verso|year=2007|isbn=978-1-84467-114-4|lccn=2007273825|location=New York, London|ref=harv}} {{refend}} == بیرونی روابط == * [https://web.archive.org/web/20090227095406/http://www.worldchechnyaday.org/page/Home عالمی چیچنیا ڈاٹ آرگ]۔ 23 فروری کو واہنک لوگوں کی نسلی صفائی کی برسی کے موقع پر [https://web.archive.org/web/20090227095406/http://www.worldchechnyaday.org/page/Home چیچن ڈااس پورہ کی] ایک ویب سائٹ۔ اس میں جلاوطنی کی شرائط کے بارے میں بھی (تاریخ کے حص sectionے میں) بہت ساری معلومات ہیں، جس میں متعدد حوالہ جات موجود ہیں۔ * {{حوالہ ویب|last=Joanna Lillis|title=Kazakhstan: Memories of the Chechen Exodus Don't Fade|url=http://www.eurasianet.org/node/82551|date=فروری 23, 2017|publisher=eurasianet.org}} * Khassan Baiev (فروری 24, 2004)۔ "چیچن بلڈ میں لکھی گئی ایک تاریخ"۔ واشنگٹن پوسٹ۔ [[زمرہ:انسانیت کے خلاف جرائم]] [[زمرہ:جلاوطنی]] [[زمرہ:چیچن جنگیں]] [[زمرہ:سوویت یونین میں جبری ہجرت]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] [[زمرہ:نسل کشیاں]] [[زمرہ:یورپ میں قتل عام]] [[زمرہ:یورپ میں نسل کشیاں]] [[زمرہ:یورپ میں نسلی صفایا]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:سوویت یونین میں 1944ء]] 8lhartsyic2efrhfdmys5f3quxoc2jb زمرہ:کوئین میری کالج، لاہور 14 918544 5140480 4209020 2022-08-27T14:10:49Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:پاکستان میں ہائی اسکول]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[زمرہ:1908ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان کی جامعات و دانشگاہیں برائے خواتین]] [[زمرہ:لاہور میں اسکول]] [[زمرہ:ہندوستان میں 1908ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں ہائی اسکول]] q0pws7gf3p2yg70wpkng5lirpl1u82u آرڈر آف لینن 0 919621 5140730 4474966 2022-08-27T15:11:39Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:سوویت یونین میں 1991ء کی تحلیلات]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox military award |name=آرڈر آف لینن |image=Order of Lenin badge with ribbon.png |image_size=200px |caption=1943 سے 1991 کے دوران آرڈر آف لینن ، ٹائپ 4 |awarded_by= {{flag|Soviet Union}} |type=سنگل گریڈ آرڈر |eligibility=سوویت یونین کے شہری؛ غیر ملکیوں؛ اداروں ، کاروباری اداروں اور اجتماعی | for = * ریاست کو مہیا کی گئی بہترین خدمات ، * مسلح افواج میں مثالی خدمات ، * لوگوں کے مابین دوستی اور تعاون کو فروغ دینا اور امن کو مستحکم کرنا ، اور * سوویت ریاست اور معاشرے کے لئے باکمال خدمات |campaign= |status=صرف [[کمیونسٹ پارٹی وفاق روس]] کے ذریعہ ایوارڈ دیا گیا |description= |clasps= |established=اپریل 6, 1930 |first_award=مئی 23, 1930 |last_award=دسمبر 21, 1991 |total=431,418 |posthumous= |recipients= |individual= |higher=[[سوویت اتحاد کا ہیرو]] |same= |lower=[[اکتوبر انقلاب آرڈر]] |related= |image2=[[فائل:Order_of_Lenin_Ribbon_Bar.svg|80px]] |caption2=لینن آرڈر کا ربن }} [[فائل:Order_of_Lenin.svg|تصغیر| آرڈر لینن ، قسم 3]] '''آرڈر آف لینن''' ( {{Lang-ru|Орден Ленина|Orden Lenina}} ، {{IPA-ru|ˈordʲɪn ˈlʲenʲɪnə|pron}} ) ، جو روسی [[انقلاب اکتوبر|اکتوبر انقلاب کے]] [[ولادیمیر لینن|رہنما]] کے نام پر منسوب کیا گیا تھا ، 6 اپریل 1930 کو سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے قائم کیا تھا۔ یہ اعزاز [[سوویت اتحاد|سوویت یونین کے]] ذریعہ عطا کردہ سب سے بڑا شہری اعزاز تھا۔ اعزاز دیا جاتا تھا: * ریاست کو بہتریں خدمات مہیا کرنے والے شہریوں کو * مثالی خدمت کے لیے مسلح افواج کے ارکان * جنھوں نے لوگوں کے مابین دوستی اور تعاون کو فروغ دیا اور امن کو مستحکم کیا * وہ لوگ جو سوویت ریاست اور معاشرے کے لیے قابل خدمات ہیں <ref>[http://www.mirnagrad.ru/cgi-bin/exinform.cgi?page=27&ppage=2 Орден Ленина: история учреждения, эволюция и разновидности. Часть II]</ref> 1944 سے لے کر 1957 تک ، سروس میڈلز کے مخصوص آغاز سے پہلے ، آرڈر آف لینن کو 25 سال تک نمایاں فوجی خدمات کے بدلے میں بھی استعمال کیا گیا تھا۔ جنھیں " [[سوویت اتحاد کے ہیرو|سوویت یونین کا ہیرو]] " اور " [[سوشلسٹ لیبر کا ہیرو|ہیرو آف سوشلسٹ لیبر]] " کے لقب سے نوازا گیا ، انہیں ایوارڈ کے حصے کے طور پر آرڈر بھی دیا گیا۔ یہ شہروں ، کمپنیوں ، فیکٹریوں ، علاقوں ، فوجی اکائیوں اور جہازوں کو بھی عطا کیا گیا تھا۔ مذکورہ آرڈر حاصل کرنے والے مختلف تعلیمی اداروں اور فوجی اکائیوں نے اپنے سرکاری عنوانات میں آرڈر کا پورا نام لاگو کیا۔ == ڈیزائن == آرڈر آف لینن کا پہلا ڈیزائن پییوٹر تیوزنی اور ایوان شدر نے ایوان ڈباسوف کے خاکوں پر مبنی بنایا تھا۔ اسے چاندی کے گوزنک نے سونے کی کچھ ہلکی خصوصیات سے بنایا تھا۔ یہ ایک راؤنڈ بیج تھا جس میں ایک مرکزی ڈسک تھی جس میں ولادیمیر لینن کی پروفائل تھی جو چاروں طرف سموکیسٹیکس ، ایک ٹریکٹر اور ایک عمارت ، ممکنہ طور پر بجلی گھر تھا۔ ایک پتلی سرخ اینامیلڈ بارڈر اور گندم کے خوشوں کے دائرے نے ڈسک کو گھیر رکھا تھا۔ اوپری حصے میں ایک سنہری چڑھایا "ہتھوڑا اور درانتی" کا نشان تھا اور سب سے نیچے سرخ تامچینی میں "یو ایس ایس آر" (روسی: СССР) کے روسی ابتدائی نشان تھے۔ اس ڈیزائن میں سے صرف 800 کی اشاعت کی گئی تھی۔ اسے 1930–1932 کے درمیان دیا گیا تھا۔ <ref>McDaniel & Schmitt, ''The Comprehensive Guide to Soviet Orders and Medals''.</ref> دوسرا ڈیزائن 1934 سے لے کر 1936 تک دیا گیا۔ یہ سونے کا ایک ٹھوس بیج تھا ، جس میں لینن کی تصویر والی سلور پلیٹ ڈسک تھی۔ ڈسک کے چاروں طرف [[گندم|گندم کے]] دو [[سونا|سنہری]] خوشے ہیں اور سریلک اسکرپٹ میں "LENIN"( {{Lang-ru|ЛЕНИН}} ) والا سرخ [[پرچم|جھنڈا]] ہے ۔ ایک سرخ ستارہ بائیں طرف رکھا گیا ہے اور نیچے "ہتھوڑا اور درانتی" کا نشان ، دونوں سرخ تامچینی میں ہے۔ تیسرا ڈیزائن 1936 سے 1943 تک دیا گیا۔ ڈیزائن پچھلے جیسا ہی تھا، لیکن مرکزی ڈسک انیملڈ بھورے رنگ کی تھی اور لینن کے [[پلاٹینم|پلاٹینیم]] سے بنا پورٹریٹ علاحدہ ٹکڑے پر بنا ہوا لگایا گیا تھا ۔ چوتھا ڈیزائن 1943 سے 1991 تک دیا گیا تھا۔ ڈیزائن پچھلے جیسا ہی تھا ، لیکن ایک ربن سے معلق میڈل کی طرح پہنا ہوا تھا (سب کے سب سکرو بیک تھے)۔ بیج اصل میں بغیر ربن کے بائیں سینے پر سکرو بیک کے ذریعے پہنا ہوا تھا۔ بعد میں یہ پہنایا گیا تھا جس کے کنارے پر پیلے رنگ کی پٹیوں کے جوڑے کے ساتھ سرخ ربن سے میڈل معلق کیا گیا تھا (اوپر کی تصویر دیکھیں)۔ ربن بار ایک ہی ڈیزائن کی ہے۔ لینن کی تصویر اصل میں ایک چپکا ہوا [[چاندی|چاندی کا]] ٹکڑا تھی۔ ایک وقت کے لیے اسے سونے کے ایک ٹکڑے میں شامل کیا گیا ، لیکن آخر کار 1991 میں سوویت یونین کے تحلیل ہونے تک یہ ایک الگ [[پلاٹینم|پلاٹینم کے]] ٹکڑے کے طور پر واپس آگیا۔ <gallery> فائل:Type 1 Order of Lenin replica.jpg|<nowiki> </nowiki> قسم 1 کا لینن آرڈر(نقل) فائل:Order of Lenin type2.jpg|<nowiki> </nowiki> قسم 2 کا لینن آرڈر فائل:Order of Lenin type3.jpg|<nowiki> </nowiki> قسم 3 کا لینن آرڈر فائل:Order of Lenin badge with ribbon.png|<nowiki> </nowiki> قسم 4 کا لینن آرڈر </gallery> == وصول کنندگان == لینن کا پہلا آرڈر 23 مئی 1930 کو اخبار ''کومسومولسکایا پراوڈا'' کو دیا گیا تھا۔ نیز پہلے دس وصول کنندگان میں پانچ صنعتی کمپنیاں ، تین پائلٹ اور مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے سکریٹری اویل اینیوکیڈز شامل تھے۔ لینن کے دوسرے آرڈر سے نوازا جانے والا پہلا شخص 1936 میں پائلٹ ولیری چکالوف تھا۔ ایک اور پائلٹ ، ولادیمر کوککنکی ، 1939 میں تیسرا آرڈر حاصل کرنے والے پہلے شخص بن گئے۔ پہلے پانچ غیر ملکی وصول کنندگان - جنہیں 17 مئی 1932 کو آرڈر کے ساتھ پیش کیا گیا تھا ، میں ایک جرمن اور چار امریکی شہری شامل تھے ، جن میں سے ایک فرانک برونو ہونی تھا ۔ <ref>"One American, Frank Bruno Honey, received the Order of Lenin for his work." Dana G. Dalrymple, "The American Tractor Comes to Soviet Agriculture: The Transfer of a Technology", ''Technology and Culture'', Vol. 5, No. 2 (Spring, 1964), pp. 191–214 </ref> انہیں یہ ایوارڈ 1931–1934 کے دوران ، سوویت صنعت اور زراعت کی تعمیر نو میں مدد کرنے پر ملا۔ 431،418 آرڈر مجموعی طور پر دیے گئے ، آخری 21 دسمبر 1991 کو۔ === سب سے زیادہ بار بار === * 11 بار: ** نیکولی پاتولیچیف ، روس کے طویل مدت تک وزیر تجارت ** دمتری اوستینوف ، 1976–1984 میں وزیر دفاع * 10 بار: ** ایفیم سلاوسکی سریدماش کے سربراہ وزارت جوہری صنعت کے لیے ذمہ دار، 1957-1986 میں ** طیارے کا ڈیزائنر ، الیکژنڈر سرجیوویچ یاکوولیف * 9 بار: ** {{Interlanguage link|Petr Dementiev (politician)|ru|Дементьев, Пётр Васильевич|lt=Petr Dementiev}} ، 1953–1977 وزیر ہوا بازی صنعت ** ویسلی ریابیکوف ، دفاعی صنعت کے اہلکار نے ساتھی کے سر (کے ساتھ مل کر سرگے کورولیف پہلے کی) [[اسپتنک 1|سپوتنک]] منصوبہ ** [[نکولے سیمینو|کیمولا]] میں 1956 کے [[نوبل انعام|نوبل انعام یافتہ]] [[نکولے سیمینو|نیکولے سیمیونوف]] ** اناطولی پیٹرووچ الیگزینڈرو ۔ سوویت اکیڈمی آف سائنسز کے صدر (1975–1986) ** [[دوسری جنگ عظیم|دوسری جنگ عظیم کے]] کمانڈر واسیلی چوائکوف ** ایوان پاپینن ، قطبی ایکسپلورر * 8 بار: ** لیونڈ بریزنیف ، سوویت یونین کے جنرل سکریٹری ** کلیمنٹ ووروشیلوف ، سوویت یونین کے مارشل === قابل ذکر اجتماعی وصول کنندگان === * [[سوویت اتحاد کی جمہوریات|سوویت یونین کی]] تمام پندرہ [[سوویت اتحاد کی جمہوریات|جمہوریائیں]] * کمسومول ، ینگ کمیونسٹ لیگ * LOMO ، لیننگراڈ آپٹیکل مکینیکل کارپوریشن * ZIL ، آٹوموبائل بنانے والا * کریووریزسٹل ، بڑے پیمانے پر کامیاب اور منافع بخش اسٹیل مل * [[ماسکو اوبلاست|ماسکو ریجن]] * ''کومسومولسکایا پراوڈا'' اخبار <ref>[http://kp.ru/daily/24494.5/649128/ Ордена «Комсомольской правды»]</ref> * ''پراوڈا'' اخبار * [[ماسکو]] ، [[دونیتسک|ڈونیٹسک]] اور [[یاکاترنبرگ|یکاترین برگ کے شہر]] * [[معرکۂ استالن گراد|اسٹالن گراڈ کے دفاع]] میں غیر معمولی بہادری کے لیے 62 ویں فوج * سینٹ پیٹرزبرگ الیکٹرو ٹیکنیکل یونیورسٹی "LETI" * کانوائے پی کیو 16 ( [[دوسری جنگ عظیم]] ) میں ہمت کے لیے سوویت جہاز ستاری بالشویک ۔ === قابل ذکر انفرادی وصول کنندہ === * رامن مرکاڈر (ہسپانوی [[داخلہ امور کی عوامی کمیساریت]] ایجنٹ ، لیون ٹراٹسکی کا قتل) * سیرگے افاناسیف (سوویت "وزیر خلائی" ، 7 مرتبہ سے نوازا گیا) * [[عزیز علیئیف]] (آذربائیجان اور داغستانی سیاست دان اور سائنس دان ، 2 مرتبہ ایوارڈ) * کلائڈ جی آرمسٹیڈ اور ولیم لاتیمر لاوری ( [[ریاستہائے متحدہ امریکا|امریکی]] ہوائی میکانکس کو بھاپ کے ''چیلیوسکین'' <ref>''The Junior Aircraft Year Book'', 1935, p. 8.</ref> تلاشی اور بچاؤ کے کاموں میں حصہ لینے کے لیے نوازا گیا) <ref>''The Junior Aircraft Year Book'', 1935, p. 8.</ref> * جارج آواکیان امریکی ریکارڈ پروڈیوسر جس نے روسی اور امریکی موسیقاروں کے مابین بین الاقوامی موسیقی کے تبادلے کو فروغ دیا۔ * ویلری بورزوف (سوویت یوکرین سپرنٹر) * یمیلین بوکوف (2 مرتبہ مولڈویئن ایس ایس آر کے لیے سوویت مصنف) * بل بوتھ (قطب شمالی میں پیراشوٹنگ کے لیے) * [[فیدل کاسترو|فیڈل کاسترو]] (کیوبا کے رہنما) * کونسٹنٹن چیلپان ( T-34 ٹینک انجن کے چیف ڈیزائنر) * لوئس کوروالن ( چلی کی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل) * الوارو کنہال (پرتگالی سیاست دان اور مصنف ، ایسٹاڈو نوو کی فاشسٹ آمرانہ حکومت کا تختہ الٹنے میں مددگار) * سریپت امرت ڈینجے (ہندوستانی کمیونسٹ رہنما ، جنھوں نے سوویت نواز کے حامی نظریات کی بھرپور حمایت کی تھی) <ref>[http://parliamentofindia.nic.in/ls/lsdeb/ls10/ses1/0411079105.htm Obituary reference in the Indian Parliament]</ref> * جوزف ڈیوس (امریکی سفارتکار جس نے اسٹالن اور سوویت یونین کی بھرپور حمایت کی تھی) <ref>{{حوالہ کتاب|title=Six Months in 1945: FDR, Stalin, Churchill, and Truman--from World War to Cold War|last=|first=|publisher=|year=|isbn=|location=|pages=}}</ref> * [[سرجی آئزنٹائن|سرجئ آئزنسٹین]] (فلم ڈائریکٹر) * روزا ایلدارووا (داغستان ASSR کے سپریم سوویت کے ایوان صدر کی صدر ، RSFSR کے سپریم سوویت کے ایوان صدر کے ارکان) * زینیڈا وساریانووینا ارمولائفا ( بایو کیمسٹ ، [[دوسری جنگ عظیم|دوسری جنگ عظیم کے]] دوران سوویت فوج کے لیے آزادانہ طور پر مرکب [[پنسلین|پینسلن]] ) * محمد فارس (شامی تحقیقاتی خلانورد، 30 جولائی 1987) * [[یوری گاگرین|یوری گیگرین]] ( [[خلانورد|برہمانڈیی خلا]] میں پہلا انسان) * اسرائیل گلفینڈ (سوویت ریاضی دان ، 3 مرتبہ ایوارڈ) * پنکھوس ٹورجن (سوویت کپتان) * اوٹو گرٹو واہل ( [[مشرقی جرمنی|جی ڈی آر کے]] سابق وزیر اعظم) * ارمند ہیمر (امریکی تاجر اور مخیر) * ایرک ہونیکر (سابق رہنما [[مشرقی جرمنی|جی ڈی آر]] ) * سیرگی الیوشین (سوویت پائلٹ اور ہوائی جہاز کے ڈیزائنر ، 8 مرتبہ سے نوازا گیا) * ووزائچ جاروزیلسکی ( [[عوامی جمہوریہ پولینڈ|عوامی جمہوریہ پولینڈ کے]] سابق رہنما) * [[میخائیل کلاشنکوف|میخائل کلاشنکوف]] ( [[اے۔کے 47|اے کے 47]] ، اے کے ایم ، اے کے 74 اور ایک کے 100 (رائفل فیملی)) کے رائفلز کے ساتھ آر پی کے ، پی کے اور پی کے ایم مشین گنیں بھی شامل ہیں۔ * اروہو کیکونن (فن لینڈ کے صدر) * [[نکیتا خروشچیف|نکیتا خروشیف]] (سوویت یونین کی کونسل آف پیپلس کامیسرس کے چیئرمین) * کلوڈیا سرجیوانا کلدیشیفا (1917 - 1994) ، ہوا بازی انجینئر اور سوشلسٹ لیبر کا ہیرو * [[کم ایل سونگ|کم الl سنگ]] (شمالی کوریا کے صدر ، 2 بار ایوارڈ دیے گئے) <ref>{{حوالہ کتاب|title=Who's Who in Asian and Australasian Politics|publisher=Bowker-Saur|year=1991|isbn=978-0-86291-593-3|location=London|page=146|chapter=Kim Il Sung|chapter-url=https://books.google.com/books?id=Ge25AAAAIAAJ}}</ref> * ایگور کرچاتوف (ماہر طبیعیات ، سوویت جوہری بم منصوبے کے رہنما ، 5 بار ایوارڈ دیے گئے) * [[یانکا کوپالا]] ( بیلاروس کے شاعر ، کتاب «Ад сэрца» [دل سے]] کے لیے * ولادیمیر کوماروف (کوسمونٹ ، خلا میں دو بار اڑنے والا پہلا کاسماونٹ اور خلائی مشن پر مرنے والا پہلا آدمی ، دو بار نوازا گیا) * ولادیمیر کونولوف (سب کمانڈر اور ایڈمرل ، 3 بار سے نوازا گیا) * الیکسی کریلوف (روسی بحریہ کے انجینئر ، لاگو ریاضی دان اور حافظہ نگار ، 3 مرتبہ سے نوازا گیا) * Luigi Longo ( [[اطالیہ|اٹلی]] Spain اسپین میں XII انٹرنیشنل بریگیڈ کے پولیٹیکل کمیسار (1936–1938) ، آزادی رضاکاروں کارپ (1943–1945) کے نائب کمانڈر اور سیکرٹری (1964–1972) اور اطالوی کمیونسٹ کے صدر (1972–1980) پارٹی) * فریزا مگومادوفا ( [[چیچن قوم|چیچن]] بورڈنگ اسکول کی ڈائریکٹر اور [[تعلیم نسواں|خواتین کی تعلیم کے]] لیے سرخیل) * [[نیلسن منڈیلا]] (جنوبی افریقہ کے رہنما) * کریل مظوروف (بیلاروس کے سوویت سیاست دان) * بورس میخیلوف (سنہ 1970 اور 1980 کی دہائی میں سوویت آئس ہاکی ٹیم کے کپتان) * شوسٹا مولود زھنوفا ( [[یہود بخاری|بخاریان یہودی]] شمشاکم گلوکار) * الیگزینڈر موروزوف ( T-64 ٹینک کا ڈیزائنر) * ییلینا مکینہ (جمناسٹ ، 1960–2006) * رحمن نبیئیف (تاجکستان کی کمیونسٹ پارٹی کے پہلے سکریٹری ، بعد ازاں تاجکستان کے صدر) * الیگزینڈر نیرادازے (سوویت جارجیائی سائنس دان جس نے پہلے موبائل آئی سی بی ایم سسٹم تیار کیے تھے) * [[جمال عبدالناصر|جمال عبدل ناصر]] (مصری صدر) * ولیم جنریخوویچ فشر (سوویت جاسوس) * فیوڈور اوخلوپکوف ( [[دوسری جنگ عظیم|دوسری جنگ عظیم کا]] ہیرو) * نکولئی آسٹوروسکی (سوویت مصنف ، 1904–1936) * لیوڈمیلا پاولچینکو (سوویت سنائپر دوسری جنگ عظیم ، دو بار) * مائوزا واناخون (سوویت فوجی افسر ، ڈنگن قومی ہیرو) * ییوجینی پیپلیئف ( کوریائی جنگ میں لڑاکا پائلٹ) * مایا پلیزسکیہ (پریما بیلرینا بولشوئی بیلٹ کمپنی ، ایک بار 1964) * کم فلبی (برطانوی / سوویت ڈبل ایجنٹ ) * نیو ول رمسبوٹم ایشر ووڈ (1941 کے آخر میں [[مورمانسک|مرمنسک]] کا دفاع کرنے والے ، آر اے ایف کے لڑاکا ونگ ، آپریشن بینیڈکٹ کے کمانڈر) * کونسٹنٹین روکوسوفسکی (دوسری جنگ عظیم سوویت یونین کے مارشل ، 7 مرتبہ سے نوازا گیا) * آرنلڈ راٹل (اسٹونین کے کمیونسٹ رہنما ، بعد میں آزاد ایسٹونیا کے صدر) * اناطولی سگالیویچ (پانی کے اندر اندر ایکسپلورر ، ایم آئی آر ڈی ایس وی کا خالق) * بیلیساریو سانچیز میٹیوس (ہسپانوی مصور ، مجسمہ ساز اور سماجی کارکن) * الیگزینڈر سرجیویچ سینیٹاروف * دمتری شاستاکوچ (سوویت کمپوزر ، تین بار سے نوازا گیا) * ایوان سڈورینکو (دوسری جنگ عظیم میں سوویت سپنر) * سیرگی اسپاسکوکوٹسکی (سرجن اور سوویت اکیڈمی آف سائنسز کے ارکان ، 1870–1943) * نیکولے ستیگین (دوسری جنگ عظیم اور کورین جنگ میں لڑاکا پائلٹ) * میکس تیتز (میں سائنس دان aerodynamics کے ، کے اصول [[جیٹ انجن]] اور کے پرواز ٹیسٹنگ [[ہوائیہ|طیارے]] کے بانیوں میں سے ایک Gromov پرواز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ، کے وصول کنندہ سٹالن انعام (1949 اور 1953)، اعزاز کے سائنس دان [[روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ|RSFSR]] ، دو بار سے نوازا) * [[ویلنتینا تریشیکووا|ویلنٹینا تیریشکووا]] (خلا میں پہلی خاتون [[ویلنتینا تریشیکووا|کوسماون]] ) ، دو بار ایوارڈ دیا گیا) * سیمیون تیموشینکو (دوسری جنگ عظیم کے جنرل ، 5 مرتبہ سے نوازا گیا) * [[مارشل ٹیٹو|جوسیپ بروز ٹائٹو]] (صدر یوگوسلاویہ 1945–1980) * [[گھرمن ٹیٹوف|غرمین تیتوف]] (کوسمونٹ ، دو بار نوازا گیا) * ولادیسلا ٹریٹیاک (سوویت [[آئس ہاکی]] گول داؤنڈر ) * الیگزینڈر واسیلیوسکی (سوویت مارشل ، 8 مرتبہ سے نوازا گیا) * پیوتر ورشیگورا (سوویت میجر جنرل اور مصنف ، دوسری جنگ عظیم کے دوران سوویت پارٹی کا رہنما) * فام ٹوان (ویتنامی کاسماٹ) * ولادیسلاو ولکوف (برہمانڈ) * سیرگی نووکوف (اسٹالن گراڈ کی لڑائی کے دوران سوویت سپنر اور چیلمنو اور مجدانیک کیمپوں کی آزادی) * لی یاشین (سوویت فٹ بال کے گول کیپر) * واسیلی گریگوریویچ زیتسیف (اسٹالن گراڈ کی لڑائی کے دوران سوویت سنائپر ، 4 مرتبہ سے نوازا گیا) * یاکوف زیل ڈوچ (سوویت طبیعیات دان ) * [[گیورگی ژوکوف]] (سوویت یونین کے مارشل) * لیوڈمیلہ زائکینا (لوک گلوکار) * مائیکا رولا ایمیئرسکی (مارشل آف پولینڈ) * [[جوزف استالن|جوزف اسٹالن]] (1949) * [[اناتولی کارپوف|اناطولی کارپوف]] (ورلڈ شطرنج چیمپیئن) * سرگئی کریکالیف (برہمانڈیی ، زیادہ وقت خلا میں رہنے والا شخص) * واسیلی میخائلوچ بلخین (سوویت پھانسی دینے والا ریکارڈ شدہ دنیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ قابل عمل سرکاری اعدام) * ولادی میر پرایک (فائر فائٹر جو [[چرنوبل حادثہ|چرنوبل تباہی]] میں ہلاک ہوئے تھے) * سیمیون نیموکونوف ( بریاٹ نزول کا سوویت سپنر) * ڈورا لازورکینا (پرانا بولشویک ، سوویت سیاست دان) * ولادیمیر ٹوکارنکو ( [[چرنوبل حادثہ|چرنوبل تباہی کا]] پرسہ باز) * کلارا زیٹکن (جرمنی کے کمیونسٹ پارٹ کی ممبر اور خواتین کے حقوق کی کارکن)۔ ) * اناطولی سولوویف (سوویت خلاباز اور پائلٹ) == غیر حقیقی وصول کنندگان == * [[جیمز بانڈ|جیمز بانڈ کی]] فلم ''اے ویو ٹو اے کل'' ، بانڈ کو آرڈر آف لینن سے نوازا گیا اور اسے پہلے غیر ملکی وصول کنندہ کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔ پہلا اصلی غیر ملکی وصول کنندہ لوئگی لونگو تھا ۔ * آئی پی سی پبلی کیشن کے ''بیٹل پکچر ویکلی میں'' ، ایک کردار ، "جانی ریڈ" ، کو جرمنی کے فضائی اکا سے سیاسی کمیسار کی جان بچانے پر آرڈر آف لینن سے نوازا گیا ہے۔ * کی 1990 کی فلم ملائمیہ میں ٹام کلینسی کے پہلے ناول، ''ریڈ اکتوبر کے لیے ہنٹ'' ، ایک امریکی بحریہ کے جہاز، کیپٹن رامیئس (کی طرف سے ہتھیار ڈالنے کا حکم مندرجہ ذیل [[شان کونری|شان]] ''ریڈ اکتوبر'' کے) ڈاکٹر پیٹروو، چیف میڈیکل آفیسر کو بتاتا ہے ( ٹم کری ) ، "آپ عملے کے ساتھ جائیں گے۔ افسران اور میں آپ کے نیچے ڈوبیں گے اور جہاز کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔" ڈاکٹر پیٹروف نے جواب دیا "کیپٹن ، آپ کو اس کے ل Len لینن کا آرڈر ملے گا۔" * فلم ''انڈیانا جونز اور کنگڈم آف دی کرسٹل کھوپڑی میں'' ، جونز کے مخالف کرنل ارینا اسپالکو کو تین بار آرڈر آف لینن سے نوازا گیا۔ * میں ویڈیو گیم کی <nowiki><i id="mwAbk">اکائیت</i></nowiki> ، وکٹر باریسوف غیر حقیقی عنصر E99 پر ان کے کام کے لیے لینن کا آرڈر دیا جاتا ہے. * ایان فلیمنگ کے ناول ''سے روس'' وِو ''محبت میں'' ، کرنل روزا کلیب کو ایک بار آرڈر دیا گیا تھا اور کرنل جنرل گروبوزوابیوشیچوف کو دو بار اس سے نوازا گیا تھا۔ <ref>Fleming, Ian. ''From Russia With Love'', Signet Books, p.44</ref> * 2004 میں ویڈیو گیم ''میٹل گیئر ٹھوس 3: سانپ کھانے والا'' ، اسلحے کے ڈیزائنر الیگزینڈر لیونووچ گرینن کو اپنی ایجادات کے ل Len لینن کا آرڈر ملا۔ * دلچسپ شخص کے سیزن 3 کے سلسلے میں ، نیویارک میں ایک روسی تارکین وطن ، جنریکا ژیروفا ، کے جی بی([[کے جی بی|KGB]]) میں اپنی خدمات کے لیے اپنے دادا کے ذریعہ حاصل کردہ لینن کا آرڈر رکھتی ہے۔ . == مذید دیکھیں == * سوویت یونین کے ایوارڈز اور سجاوٹ * روسی فیڈریشن کے ایوارڈز اور سجاوٹ * جارجی دیمیتروف کا آرڈر * کارل مارکس کا آرڈر * کم ایل گایا کا آرڈر * سکھباتار آرڈر == حوالہ جات == {{حوالہ جات|2}} == بیرونی روابط == * [http://www.libussr.ru یو ایس ایس آر کی قانونی لائبریری] {{In lang|ru}} {{Soviet awards}} {{Authority control}} [[زمرہ:تصویر کا متروک پیرامیٹر استعمال کرنے والے صفحات]] [[زمرہ:سوویت اتحاد]] [[زمرہ:سوویت یونین میں 1991ء کی تحلیلات]] luetx6nwq6fgw4yup24u47m9goipeyn صارف:Inayatullah Gohati 2 920068 5141381 4218554 2022-08-28T09:37:02Z Inayatullah Gohati 116221 تاریخ پیداٸش wikitext text/x-wiki عنایت اللہ گوہاٹی Inayatullah Gohati عنایت اللہ گوہاٹی Inayatullah Gohati اردو زبان کے کالم نگار اور تجزیہ نگار ہیں جس کا تعلق خیبر پختون خوا کے ضلع صوابی کے گاؤں مسلم آباد ، شیر علی کورونہ ، گوہاٹی سے ہے۔ مختلف عالمی و قومی معاملات اور علاقائ مسائل پر اب تک آپکے ہزاروں کالمز اور مضامیں مختلف قومی و علاقاٸ اخبارات میں شائع ہو چکے ہیں۔ جس سے بے شمار لوگ استفادہ کر چکے ہیں۔ آپ کٸ غیر مطبوعہ کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ گذشتہ تین دہاٸیوں سے آپ شعبہ تعلیم سے وابسطہ ہیں۔ آپ 1972 کو مسلم آباد، گوہاٹی، صوابی میں پیدا ہوۓ۔ آپ پشاور یونیورسٹی کے فارع التحصیل ہیں۔ 7ho87to12juqox01d8zbko9wz72px8a 5141408 5141381 2022-08-28T09:48:39Z Inayatullah Gohati 116221 اخبار کا نام wikitext text/x-wiki عنایت اللہ گوہاٹی Inayatullah Gohati عنایت اللہ گوہاٹی Inayatullah Gohati اردو زبان کے کالم نگار اور تجزیہ نگار ہیں جس کا تعلق خیبر پختون خوا کے ضلع صوابی کے گاؤں مسلم آباد ، شیر علی کورونہ ، گوہاٹی سے ہے۔ مختلف عالمی و قومی معاملات اور علاقائ مسائل پر اب تک آپکے ہزاروں کالمز اور مضامیں مختلف قومی و علاقاٸ اخبارات میں شائع ہو چکے ہیں۔ جس سے بے شمار لوگ استفادہ کر چکے ہیں۔ اس وقت آپ روزنامہ پاکستان اسلام آباد سے وابسطہ ہیں۔ آپ کٸ غیر مطبوعہ کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ گذشتہ تین دہاٸیوں سے آپ شعبہ تعلیم سے وابسطہ ہیں۔ آپ 1972 کو مسلم آباد، گوہاٹی، صوابی میں پیدا ہوۓ۔ آپ پشاور یونیورسٹی کے فارع التحصیل ہیں۔ ik2wy4s5v2xi23sb7tsdr8lf6cgpfj6 5141420 5141408 2022-08-28T10:00:08Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki عنایت اللہ گوہاٹی Inayatullah Gohati عنایت اللہ گوہاٹی Inayatullah Gohati اردو زبان کے کالم نگار اور تجزیہ نگار ہیں جس کا تعلق خیبر پختون خوا کے ضلع صوابی کے گاؤں مسلم آباد ، شیر علی کورونہ ، گوہاٹی سے ہے۔ مختلف عالمی و قومی معاملات اور علاقائ مسائل پر اب تک آپکے ہزاروں کالمز اور مضامیں مختلف قومی و علاقاٸی اخبارات میں شائع ہو چکے ہیں۔ جس سے بے شمار لوگ استفادہ کر چکے ہیں۔ اس وقت آپ روزنامہ پاکستان اسلام آباد سے وابسطہ ہیں۔ آپ کٸ غیر مطبوعہ کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ گذشتہ تین دہاٸیوں سے آپ شعبہ تعلیم سے وابسطہ ہیں۔ آپ 1972ء کو مسلم آباد، گوہاٹی، صوابی میں پیدا ہوۓ۔ آپ پشاور یونیورسٹی کے فارع التحصیل ہیں۔ 9p966mdjzvymfr2y045dqywkyz2xyct 5141421 5141420 2022-08-28T10:01:07Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki '''عنایت اللہ گوہاٹی'' Inayatullah Gohati اردو زبان کے کالم نگار اور تجزیہ نگار ہیں جس کا تعلق خیبر پختون خوا کے ضلع صوابی کے گاؤں مسلم آباد ، شیر علی کورونہ ، گوہاٹی سے ہے۔ مختلف عالمی و قومی معاملات اور علاقائی مسائل پر اب تک آپکے ہزاروں کالمز اور مضامیں مختلف قومی و علاقاٸی اخبارات میں شائع ہو چکے ہیں۔ جس سے بے شمار لوگ استفادہ کر چکے ہیں۔ اس وقت آپ روزنامہ پاکستان اسلام آباد سے وابسطہ ہیں۔ آپ کٸ غیر مطبوعہ کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ گذشتہ تین دہاٸیوں سے آپ شعبہ تعلیم سے وابسطہ ہیں۔ آپ 1972ء کو مسلم آباد، گوہاٹی، صوابی میں پیدا ہوۓ۔ آپ پشاور یونیورسٹی کے فارع التحصیل ہیں۔ do8gmyxtpbalwf4n6ubpeom8gci5iko 5141422 5141421 2022-08-28T10:01:21Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki '''عنایت اللہ گوہاٹی''' Inayatullah Gohati اردو زبان کے کالم نگار اور تجزیہ نگار ہیں جس کا تعلق خیبر پختون خوا کے ضلع صوابی کے گاؤں مسلم آباد ، شیر علی کورونہ ، گوہاٹی سے ہے۔ مختلف عالمی و قومی معاملات اور علاقائی مسائل پر اب تک آپکے ہزاروں کالمز اور مضامیں مختلف قومی و علاقاٸی اخبارات میں شائع ہو چکے ہیں۔ جس سے بے شمار لوگ استفادہ کر چکے ہیں۔ اس وقت آپ روزنامہ پاکستان اسلام آباد سے وابسطہ ہیں۔ آپ کٸ غیر مطبوعہ کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ گذشتہ تین دہاٸیوں سے آپ شعبہ تعلیم سے وابسطہ ہیں۔ آپ 1972ء کو مسلم آباد، گوہاٹی، صوابی میں پیدا ہوۓ۔ آپ پشاور یونیورسٹی کے فارع التحصیل ہیں۔ et0vuu4z7mta20tninnxmlbhdtgieyv 5141427 5141422 2022-08-28T10:05:15Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki '''عنایت اللہ گوہاٹی''' Inayatullah Gohati اردو زبان کے کالم نگار و تجزیہ نگار ہیں آپ کا تعلق خیبر پختون خوا کے ضلع صوابی کے گاؤں مسلم آباد ، شیر علی کورونہ ، گوہاٹی سے ہے۔ مختلف عالمی و قومی معاملات اور علاقائی مسائل پر اب تک آپ کے ہزاروں کالمز اور مضامیں مختلف قومی و علاقاٸی اخبارات میں شائع ہو چکے ہیں۔ جس سے بے شمار لوگ استفادہ کر چکے ہیں اور اس وقت آپ روزنامہ پاکستان اسلام آباد سے وابسطہ ہیں۔ آپ کئی غیر مطبوعہ کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ گذشتہ تین دہاٸیوں سے آپ شعبہ تعلیم سے وابسطہ ہیں۔ آپ 1972ء کو مسلم آباد، گوہاٹی، صوابی میں پیدا ہوۓ۔ آپ پشاور یونیورسٹی کے فارع التحصیل ہیں۔ cg9vnqja8a4xsa071iixqnxmw4ux35b تبادلۂ خیال:فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک 1 923198 5141002 5001219 2022-08-27T18:39:00Z InternetArchiveBot 96476 نظر ثانی درکار مآخذ میں رد و بدل کی اطلاع دہی) #IABot (v2.0.9 wikitext text/x-wiki == بیرونی روابط کی درستی (ستمبر 2020) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 3 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4249188|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.sindtokg.hr/mijenja-se-iznos-minimalne-pla-e میں https://web.archive.org/web/20181226014043/http://www.sindtokg.hr/mijenja-se-iznos-minimalne-pla-e%20 شامل کر دیا گیا *http://www.dol.govt.nz/er/pay/minimumwage/index.asp میں https://web.archive.org/web/20181226014006/https://www.employment.govt.nz/ شامل کر دیا گیا *http://www.telemetro.com/noticias/2012/01/01/nota88070.html میں https://web.archive.org/web/20181226014028/http://www.telemetro.com/nacionales/Panama-inicia-nuevo-salario-minimo_0_438256171.html شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 00:45، 20 ستمبر 2020ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (ستمبر 2020) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4255322|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.fairwork.gov.au/pay/national-minimum-wage/pages/default.aspx میں https://web.archive.org/web/20181226014016/https://www.fairwork.gov.au/global/page-not-found-404?aspxerrorpath=%2Fpay%2Fnational-minimum-wage%2Fpages%2Fdefault.aspx شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 19:31، 25 ستمبر 2020ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2020) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 7 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4326783|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://laovoices.com/private-sector-to-pay-higher-minimum-wage-from-january/ میں https://archive.is/20130127172714/http://laovoices.com/private-sector-to-pay-higher-minimum-wage-from-january/ شامل کر دیا گیا *http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html میں https://web.archive.org/web/20120201125626/http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html شامل کر دیا گیا *http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 میں https://web.archive.org/web/20130121030911/http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 شامل کر دیا گیا *http://www.rijksoverheid.nl/onderwerpen/minimumloon/vraag-en-antwoord/hoe-hoog-is-het-minimumloon.html میں https://web.archive.org/web/20140331043335/http://www.rijksoverheid.nl/onderwerpen/minimumloon/vraag-en-antwoord/hoe-hoog-is-het-minimumloon.html شامل کر دیا گیا *http://docs.minszw.nl/pdf/27/2009/27_2009_2_21809.pdf میں https://web.archive.org/web/20160303205946/http://docs.minszw.nl/pdf/27/2009/27_2009_2_21809.pdf شامل کر دیا گیا *http://www.mcot.net/site/content?id=50ab3a0d150ba0983100003b میں https://web.archive.org/web/20160921201505/http://www.mcot.net/site/content?id=50ab3a0d150ba0983100003b شامل کر دیا گیا *http://www.csgb.gov.tr/csgbPortal/ShowProperty/WLP%20Repository/cgm/asgariucret/2013_birinci_alti_ay میں https://web.archive.org/web/20140623193022/http://www.csgb.gov.tr/csgbPortal/ShowProperty/WLP%20Repository/cgm/asgariucret/2013_birinci_alti_ay شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 20:50، 30 دسمبر 2020ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (جنوری 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 6 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4354259|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 میں https://web.archive.org/web/20130608203835/http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 شامل کر دیا گیا *http://www.eldiario.com.ec/temas/sueldo-basico-%D8%A7%DB%8C%DA%A9%D9%88%D8%A7%DA%88%D9%88%D8%B1/ میں {{tlx|مردہ ربط}} ٹیگ شامل کیا گیا *http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html میں https://web.archive.org/web/20120808190212/http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html شامل کر دیا گیا *http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.xn--legimc-sji3vjatc77i9p/Dataweb/jourmon.nsf/100ab120e52ceb84c12568ce002f2909/96ba431cc4c65765c1257984002976e3!OpenDocument میں {{tlx|مردہ ربط}} ٹیگ شامل کیا گیا *http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm میں https://web.archive.org/web/20160303233017/http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm شامل کر دیا گیا *http://www.xn--vivacom-wpji3h8l3w5ttm9c6a/modules/news/article.php?storyid=74406 میں {{tlx|مردہ ربط}} ٹیگ شامل کیا گیا *http://www.zakon.sk/Main/Download.aspx?fn=%5CZzSR%5CSK%5C01%5C2011c109z343.pdf میں https://web.archive.org/web/20120724094930/http://www.zakon.sk/Main/Download.aspx?fn=%5CZzSR%5CSK%5C01%5C2011c109z343.pdf شامل کر دیا گیا *http://xn--lgbbi60dic/ میں {{tlx|مردہ ربط}} ٹیگ شامل کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 08:28، 18 جنوری 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (فروری 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 6 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4453941|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.cepec.cu/informacionsistema.php میں https://web.archive.org/web/20110720132341/http://www.cepec.cu/informacionsistema.php شامل کر دیا گیا *http://www.xn--moderncom-v2la58an9b9fvm/news/377347/1/minimum-wage-now-gh448.html میں {{tlx|مردہ ربط}} ٹیگ شامل کیا گیا *http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 06:10، 10 فروری 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (مارچ 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 7 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4501089|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.one.cu/aec2010/esp/07_tabla_cuadro.htm میں https://web.archive.org/web/20130412234320/http://www.one.cu/aec2010/esp/07_tabla_cuadro.htm شامل کر دیا گیا *http://www.cepec.cu/informacionsistema.php کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 19:36، 4 مارچ 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (اپریل 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 8 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4557255|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.one.cu/aec2010/esp/07_tabla_cuadro.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.cepec.cu/informacionsistema.php کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.trakhees.ae/web/cld/goverment-services میں https://web.archive.org/web/20101126092651/http://www.trakhees.ae/web/cld/goverment-services شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 16:28، 22 اپریل 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (نومبر 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 9 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4803730|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.one.cu/aec2010/esp/07_tabla_cuadro.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html میں https://web.archive.org/web/20160210152814/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html شامل کر دیا گیا *http://www.cepec.cu/informacionsistema.php کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tv.html میں https://web.archive.org/web/20160701194651/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tv.html شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 21:07، 16 نومبر 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 10 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4819506|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.one.cu/aec2010/esp/07_tabla_cuadro.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.cepec.cu/informacionsistema.php کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/kv.html میں https://web.archive.org/web/20181224211332/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/kv.html شامل کر دیا گیا *http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tv.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 19:18، 26 دسمبر 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 11 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4825276|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.one.cu/aec2010/esp/07_tabla_cuadro.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.cepec.cu/informacionsistema.php کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/kv.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://thestar.com.my/news/story.asp?file=%2F2012%2F5%2F9%2Fnation%2F11257392&sec=nation میں https://web.archive.org/web/20120716183420/http://thestar.com.my/news/story.asp?file=%2F2012%2F5%2F9%2Fnation%2F11257392&sec=nation شامل کر دیا گیا *http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tv.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 04:11، 31 دسمبر 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (مئی 2022) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 11 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4929131|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.one.cu/aec2010/esp/07_tabla_cuadro.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.cepec.cu/informacionsistema.php کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/kv.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sm.html میں https://web.archive.org/web/20100711151035/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sm.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tv.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 11:51، 8 مئی 2022ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (مئی 2022) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 12 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4935576|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.one.cu/aec2010/esp/07_tabla_cuadro.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.cepec.cu/informacionsistema.php کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/kv.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sm.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.empleo.gob.es/es/informacion/smi/contenidos/imporcualact.htm میں https://web.archive.org/web/20140321045325/http://www.empleo.gob.es/es/informacion/smi/contenidos/imporcualact.htm شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tv.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 18:59، 21 مئی 2022ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (جولا‎ئی 2022) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 12 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/5001218|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.one.cu/aec2010/esp/07_tabla_cuadro.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.cepec.cu/informacionsistema.php کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/kv.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sm.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20100711151035/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sm.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20200501044303/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sm.html سے بدل دیا گیا ہے *http://www.empleo.gob.es/es/informacion/smi/contenidos/imporcualact.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tv.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 12:21، 27 جولائی 2022ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (اگست 2022) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک]] پر 12 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/5141001|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.emploi.belgique.be/detailA_Z.aspx?id=1024 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.one.cu/aec2010/esp/07_tabla_cuadro.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20160210152814/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20111024061151/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html سے بدل دیا گیا ہے *http://www.cepec.cu/informacionsistema.php کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/kv.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://adohirek.hu/friss-hirek/minimalber-2012-emelkedik-a-minimalber-a-minimalber-osszege-2012-ben.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.guichet.public.lu/en/entreprises/ressources-humaines/remuneration-travailleur/paiement-remunerations/salaire/index.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://service-public-particuliers.gouv.mc/Communiques/SMIC-2012 کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://pidp.eastwestcenter.org/pireport/2010/January/01-29-02.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sm.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *http://www.empleo.gob.es/es/informacion/smi/contenidos/imporcualact.htm کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tv.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 18:39، 27 اگست 2022ء ([[UTC|م ع و]]) diow8c9b7va69nh6fbs2jouo2uukgm0 تبادلۂ خیال:مذہبی آبادیوں کی فہرست 1 923293 5141032 5001574 2022-08-28T00:31:03Z InternetArchiveBot 96476 نظر ثانی درکار مآخذ میں رد و بدل کی اطلاع دہی) #IABot (v2.0.9 wikitext text/x-wiki == بیرونی روابط کی درستی (ستمبر 2020) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[مذہبی آبادیوں کی فہرست]] پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4249597|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.apmab.gov.au/guide/religious2/religious_guide.pdf میں https://web.archive.org/web/20050619070219/http://www.apmab.gov.au/guide/religious2/religious_guide.pdf شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 06:20، 20 ستمبر 2020ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2020) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[مذہبی آبادیوں کی فہرست]] پر 11 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4327654|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.ine.gov.bo/pdf/boletin/NP_2002_65.pdf میں https://web.archive.org/web/20090320020503/http://www.ine.gov.bo/pdf/boletin/NP_2002_65.pdf شامل کر دیا گیا *http://www.statpak.gov.pk/depts/pco/statistics/other_tables/pop_by_religion.pdf میں https://web.archive.org/web/20060617205811/http://www.statpak.gov.pk/depts/pco/statistics/other_tables/pop_by_religion.pdf شامل کر دیا گیا *http://indiandiaspora.nic.in/diasporapdf/chapter4.pdf میں https://web.archive.org/web/20150616033959/http://indiandiaspora.nic.in/diasporapdf/chapter4.pdf شامل کر دیا گیا *http://atheism.110mb.com/ میں https://web.archive.org/web/20101021045738/http://atheism.110mb.com/ شامل کر دیا گیا *http://www.angus-reid.com/polls/view/14255 میں https://web.archive.org/web/20100713180419/http://www.angus-reid.com/polls/view/14255 شامل کر دیا گیا *http://www.stats.govt.nz/Census/2006CensusHomePage/QuickStats/quickstats-about-a-subject/culture-and-identity/religious-affiliation.aspx میں https://www.webcitation.org/6Fc6Twaqe?url=http://www.stats.govt.nz/Census/2006CensusHomePage/QuickStats/quickstats-about-a-subject/culture-and-identity/religious-affiliation.aspx شامل کر دیا گیا *http://www40.statcan.gc.ca/l01/cst01/demo30a-eng.htm میں https://web.archive.org/web/20110114222020/http://www40.statcan.gc.ca/l01/cst01/DEMO30A-eng.htm شامل کر دیا گیا *http://www.nriinternet.com/EUROPE/%D8%A7%D8%B7%D8%A7%D9%84%DB%8C%DB%81/2004/111604Gurdwara.htm میں https://web.archive.org/web/20181225174617/http://www.nriinternet.com/EUROPE/%D8%A7%D8%B7%D8%A7%D9%84%DB%8C%DB%81/2004/111604Gurdwara.htm%0A شامل کر دیا گیا *http://www.asiasentinel.com/index.php?option=com_content&task=view&id=468&Itemid=206 میں https://web.archive.org/web/20130820221745/http://asiasentinel.com/index.php?option=com_content&task=view&id=468&Itemid=206 شامل کر دیا گیا *http://features.pewforum.org/global-christianity/population-number.php میں https://www.webcitation.org/6Gocow72Q?url=http://features.pewforum.org/global-christianity/population-number.php شامل کر دیا گیا *http://www.missiology.org/EMS/bulletins/asmith.htm میں https://web.archive.org/web/20081121125657/http://www.missiology.org/EMS/bulletins/ASmith.htm شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 03:10، 31 دسمبر 2020ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (نومبر 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[مذہبی آبادیوں کی فہرست]] پر 3 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4803777|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tt.html میں https://web.archive.org/web/20180128152225/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/tt.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html میں https://web.archive.org/web/20100719074837/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cn.html میں https://web.archive.org/web/20181224211326/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cn.html شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 01:27، 17 نومبر 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (نومبر 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[مذہبی آبادیوں کی فہرست]] پر 2 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4804986|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/pp.html میں https://web.archive.org/web/20160516013218/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook//geos/pp.html شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 15:20، 22 نومبر 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[مذہبی آبادیوں کی فہرست]] پر 4 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4813933|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html میں https://web.archive.org/web/20181224211645/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html%20 شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html میں https://web.archive.org/web/20181224211645/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html%20 شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sn.html میں https://web.archive.org/web/20190107065141/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sn.html شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 21:29، 18 دسمبر 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[مذہبی آبادیوں کی فہرست]] پر 5 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4819690|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ro.html میں https://web.archive.org/web/20200515163205/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ro.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20181224211645/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20181224211645/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html%20 سے بدل دیا گیا ہے *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gt.html میں https://web.archive.org/web/20151002082023/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gt.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook//geos/fj.html میں https://web.archive.org/web/20180128152117/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/fj.html شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 02:34، 27 دسمبر 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (جولا‎ئی 2022) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[مذہبی آبادیوں کی فہرست]] پر 2 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/5001573|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20100719074837/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20100704015104/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html سے بدل دیا گیا ہے *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20181224211645/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20181220203407/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html سے بدل دیا گیا ہے نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 19:10، 27 جولائی 2022ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (اگست 2022) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[مذہبی آبادیوں کی فہرست]] پر 2 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/5141031|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20100704015104/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20100719074837/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/am.html سے بدل دیا گیا ہے *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2122.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 00:31، 28 اگست 2022ء ([[UTC|م ع و]]) pn4yg3k6mgp8smroyj9cporesvnshdv خواتین ایک روزہ بین الاقوامی 0 924809 5141227 5043346 2022-08-28T08:21:53Z Ulubatli Hasan 111903 درستی, درستی, اضافہ اندرونی ربط/روابط wikitext text/x-wiki '''خواتین ایک روزہ بین الاقوامی''' [[خواتین کا کرکٹ|خواتین کرکٹ]] [[محدود اوور کرکٹ|محدود اوورکرکٹ]] کی ایک قسم ہے۔ میچ [[ایک روزہ بین الاقوامی|مردوں کے]] [[ایک روزہ بین الاقوامی]] کے برابر [[اوور|50 اوور]] کا ہی کھیلا جاتا ہے۔ کرکٹ کی تاریخ میں خواتین کا پہلا ایک روزہ کرکٹ میچ 1973ء میں [[انگلستان|انگلینڈ]] خواتین عالمی کپ کے سلسلے میں کھیلے جانے والے میچوں میں سے پہلا میچ تھا۔ پہلے ون ڈے میں انگلستان خواتین کرکٹ ٹیم نے انٹرنیشنل الیون کو شکست دی۔ خواتین کا 1،000 واں ون ڈے 13 اکتوبر 2016ء کو [[جنوبی افریقا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] اور [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے درمیان کھیلا گیا تھا۔ ===شامل ممالک=== 2006ء میں، [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] نے اعلان کیا کہ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں صرف پہلے 10 فریقوں کو ہی [[ٹیسٹ]] اور [[ایک روزہ]] کھیلنے کی حیثیت حاصل ہوگی۔ 2011ء کے خواتین کرکٹ ورلڈ کپ دوران کوالیفائر نیدرلینڈ نے ٹاپ 6 درجہ بندیوں میں میں جگہ نہ بن پانے کی وجہ سے ایک روزہ کھیلنے کی حیثیت کھو دی۔ چونکہ ون ڈے اسٹیٹس کے لیے ٹاپ 4 ٹیموں کو اس کوالیفائنگ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کی ضرورت نہیں تھی ، اان ٹیموں کی ملا کر کل دس ٹیمیں شامل کی گئیں۔ بنگلہ دیش نے نیدرلینڈ کے پیچھے چھوڑتے ہوئے ان دس ممالک میں سے ایک کے طور پر ایک روزہ میچ کھیلنے کی اہلیت حاصل کر لی۔ وہ ممالک جن کو فی الحال ایک دن کی حیثیت حاصل ہے درج ذیل ہیں:  {{columns-list|*{{crw|AUS}} *{{crw|BAN}} *{{crw|ENG}} *{{crw|IND}} *{{crw|IRE}} *{{crw|NZL}} *{{crw|PAK}} *{{crw|RSA}} *{{crw|SRI}} *{{crw|WIN}}|colwidth=10em}} مندرجہ ذیل ٹیمیں ایک روزہ بھی کھیل چکی ہیں لیکن فی الحال ایک کا درجہ حاصل نہیں ہے حالانکہ وہ مستقبل میں اس حیثیت کو دوبارہ حاصل کرنے کے اہل ہوسکتی ہیں۔ * {{Crw|DEN}} (1989–1999) * {{Crw|JPN}} (2003) * {{Crw|NED}} (1984–2011) * {{Crw|SCO}} (2001–2003) یہاں چار دیگر ٹیمیں بھی ہیں جن کو پہلے ایک روزہ کرکٹ کھیلنے کی اہلیت حاصل تھی لیکن اب وہ ایک روزہ عالمی کرکٹ کھیلنے کی اہل نہیں ہیں۔ تین ٹیمیں صرف 1973ء کے خواتین کرکٹ ورلڈ کپ میں کھیل سکیں۔ چار سابق ایک روزہ کرکٹ ٹیمیں یہ ہیں۔ * [[فائل:Flag_of_None.svg|25x25پکسل]] بین الاقوامی الیون (1973–1982) * {{پرچم تصویر|JAM}}> [[جمیکا خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم|جمیکا]] (صرف 1973ء) * {{پرچم تصویر|TRI}} [[ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کی خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم|ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو]] (صرف 1973) * {{پرچم تصویر|ENG}} [[ینگ انگلینڈ کی ویمن کرکٹ ٹیم|ینگ انگلینڈ]] (صرف 1973ء) ===درجہ بندی=== اکتوبر 2018ء سے پہلے [[آئی سی سی]] نے خواتین کے کھیل کے لیے الگ ٹی ٹوئنٹی رینکنگ برقرار نہیں رکھی ، اس کی بجائے کھیل کی تینوں شکلوں پر مجموعی کارکردگی کو مجموعی طور پر خواتین کی ایک ٹیم کی درجہ بندی میں شامل کیا۔ <ref name="ICC_womens_ranking">{{حوالہ ویب|title=ICC Women’s Team Rankings launched|url=http://www.icc-cricket.com/news/2015/media-releases/89919/icc-womens-team-rankings-launched|publisher=International Cricket Council|accessdate=12 January 2017|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161225090128/http://www.icc-cricket.com/news/2015/media-releases/89919/icc-womens-team-rankings-launched|archivedate=25 December 2016}}</ref> جنوری 2018ء میں آئی سی سی نے ساتھی ممالک کے مابین ہونے والے تمام میچوں کو بین الاقوامی حیثیت دی اور خواتین کے لیے علاحدہ ٹی ٹونٹی رینکنگ شروع کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔ <ref name="T20Istatus">{{حوالہ ویب|url=http://static.icc-cricket.yahoo.net/ugc/documents/DOC_1F113528040177329F4B40FE47C77AE2_1254317933255_933.pdf|title=Women's Twenty20 Playing Conditions|publisher=[[بین الاقوامی کرکٹ کونسل]]|accessdate=9 February 2010|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110724140151/http://static.icc-cricket.yahoo.net/ugc/documents/DOC_1F113528040177329F4B40FE47C77AE2_1254317933255_933.pdf|archivedate=24 July 2011}}</ref> اکتوبر 2018ء میں ٹی ٹوئنٹی رینکنگ مکمل ممبروں کے لیے الگ ایک روزہ رینکنگ کے ساتھ شروع کی گئی تھی۔ {{ICC Women's ODI Rankings}} == ٹیم کے اعدادوشمار == {| class="wikitable sortable" border="1" !ٹیم !دورانیہ !میچ کھیلے !جیتے !ہارے !برابر !بے نتیجہ !% جیت کا تناسب |- |{{Crw|AUS}} |1973– |329 |258 |63 |2 |6 |80.18 |- |{{Crw|BAN}} |2011– |38 |9 |27 |0 |2 |25.00 |- |{{Crw|DEN}} |1989–1999 |33 |6 |27 |0 |0 |18.18 |- |{{Crw|ENG}} |1973– |348 |204 |131 |2 |11 |60.83 |- |{{Crw|IND}} |1978– |272 |151 |116 |1 |4 |56.52 |- |{{No flag|انٹرنیشنل الیون}} |1973–1982 |18 |3 |14 |0 |1 |17.64 |- |{{Crw|IRE}} |1987– |148 |39 |103 |0 |6 |27.46 |- |{{Crw|JAM}} |1973 |5 |1 |4 |0 |0 |20.00 |- |{{Crw|JPN}} |2003 |5 |0 |5 |0 |0 |0.00 |- |{{Crw|NED}} |1984–2011 |101 |19 |81 |0 |1 |19.00 |- |{{Crw|NZL}} |1973– |335 |170 |157 |2 |6 |51.97 |- |{{Crw|PAK}} |1997– |165 |48 |113 |1 |3 |29.93 |- |{{Crw|SCO}} |2001–2003 |8 |1 |7 |0 |0 |12.50 |- |{{Crw|RSA}} |1997– |193 |94 |88 |3 |8 |51.62 |- |{{Crw|SRI}} |1997– |167 |56 |106 |0 |5 |34.56 |- |{{Crw|TRI}} |1973 |6 |2 |4 |0 |0 |33.33 |- |{{Crw|WIN}} |1979– |177 |80 |91 |1 |5 |46.80 |- |{{پرچم تصویر|ENG}} [[ینگ انگلستان خواتین کرکٹ ٹیم|ینگ انگلستان]] |1973 |6 |1 |5 |0 |0 |16.66 |- | colspan="8" |<small>مآخذ: [http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283304.html کرک انفو]، 14 دسمبر 2019، جیت کا تناسب</small> |} == ریکارڈ == ''13 ستمبر 2019 تک'' === بیٹنگ === {| class="wikitable" ! colspan="1" |ریکارڈ ! colspan="2" | پہلا ! colspan="2" | دوسرا ! ریفری |- | سب سے زیادہ رنز |{{پرچم تصویر|IND}} [[میتھالی ڈورائی راج|میتھالی راج]] | 6720 |{{پرچم تصویر|ENG}} [[شارلٹ ایڈورڈز]] | 5992 | <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284264.html|title=Women's One-Day Internationals / Batting records / Most runs in career|publisher=Cricinfo|accessdate=13 September 2019}}</ref> |- | اعلی اوسط (کم سے کم 20 اننگز) |{{پرچم تصویر|ENG}} [[راچیل ہاہو-چکمک]] | 58.45 |{{پرچم تصویر|AUS}} [[لنڈسے رییلر]] | 57.44 | <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284195.html|title=Women's One-Day Internationals / Batting records / Highest career batting average|publisher=Cricinfo|accessdate=13 September 2019}}</ref> |- | سب سے زیادہ اسکور |{{پرچم تصویر|NZL}} [[امیلیا کیر]] | 232 [[ناٹ آؤٹ|*]] |{{پرچم تصویر|AUS}} [[بیلنڈا کلارک]] | 229 [[ناٹ آؤٹ|*]] | <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284260.html|title=Women's One-Day Internationals / Batting records / Most runs in an innings|publisher=Cricinfo|accessdate=13 September 2019}}</ref> |- | زیادہ تر صدیوں |{{پرچم تصویر|AUS}} [[میگ لیننگ]] | 13 |{{پرچم تصویر|NZL}} [[سوزی بیٹس]] | 10 | <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284170.html|title=Women's One-Day Internationals / Batting records / Most hundreds in a career|publisher=Cricinfo|accessdate=13 September 2019}}</ref> |- | زیادہ تر 50s (اور زیادہ) |{{پرچم تصویر|IND}}[[میتھالی ڈورائی راج|میتھالی راج]] | 59 |{{پرچم تصویر|ENG}}[[شارلٹ ایڈورڈز]] | 55 | <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284107.html|title=Women's One-Day Internationals / Batting records / Most fifties in career|publisher=Cricinfo|accessdate=13 September 2019}}</ref> |} === بولنگ === {| class="wikitable" ! colspan="1" |ریکارڈ ! colspan="2" | پہلا ! colspan="2" | دوسرا ! حوالہ |- | زیادہ وکٹیں |{{پرچم تصویر|IND}} [[جھولن گوسوامی]] | 218 |{{پرچم تصویر|AUS}} [[کیتھرین فٹزپٹرک]] | 180 | <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283976.html|title=Women's One-Day Internationals / Bowling records / Most wickets in career|publisher=Cricinfo|accessdate=13 September 2019}}</ref> |- | بہترین اوسط (کم سے کم 1000 گیندیں) |{{پرچم تصویر|ENG}} [[گل سمتھ]] | 12.53 |{{پرچم تصویر|AUS}} [[لن فلسٹن]] | 13.26 | <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283915.html|title=Women's One-Day Internationals / Bowling records / Best career bowling average|publisher=Cricinfo|accessdate=13 September 2019}}</ref> |- | اکانومی کی بہترین شرح (کم سے کم 1000 گیندیں ) |{{پرچم تصویر|NZL}} [[براؤن (کرکٹر)|براؤن]] | 1.81 |{{پرچم تصویر|AUS}} [[شیرون ٹریڈریا]] | 1.86 | <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283911.html|title=Women's One-Day Internationals / Bowling records / Best career economy rate|publisher=Cricinfo|accessdate=13 September 2019}}</ref> |- | بولنگ کے بہترین اعداد و شمار |{{پرچم تصویر|PAK}} [[ساجدہ شاہ]] بمقابلہ{{Crw|JPN}}{{Crw|JPN}} (2003) | 7/4 |{{پرچم تصویر|ENG}} [[جو چیمبرلین]] بمقابلہ{{Crw|DEN}}{{Crw|DEN}} (1991) | 7/8 | <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283971.html|title=Women's One-Day Internationals / Bowling records / Best figures in an innings|publisher=Cricinfo|accessdate=13 September 2019}}</ref> |} == مزید دیکھیے == * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[خواتین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل (WT20I)]] * [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل|خواتین ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] * [[2014–16 آئی سی سی ویمن چیمپیئنشپ|2014–16 آئی سی سی ویمن چیمپیئن شپ]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{خواتین کی کرکٹ}} [[زمرہ:خواتین کی ایک روزہ عالمی کرکٹ]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] emtctjgpolhe06iayudjv6hi5mgzqtp بین ثقافتی روابط 0 927909 5141167 5108254 2022-08-28T07:15:44Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ثقافتی تصورات]]) wikitext text/x-wiki '''بین ثقافتی روابط''' {{دیگر نام|انگریزی=Intercultural communication}} ایک ایسا مطالعاتی شعبہ ہے جو مختلف [[ثقافت]]وں اور سماجی گروہوں کے بیچ ہونے والے روابط، میل ملاپ کے اثرات اور اسی طرح کے بے شمار پہلوؤں کا جائزہ لیتا ہے۔ یہ روابط مذہبی، لسانی، علاقائی، نسلی اور اسی طرح سے کسی اور فرق پر مبنی ہو سکتے ہیں اور ربط و تعلق یا تو ایک فریق رنگ کو غالب کر سکتا ہے، یا اپنے جذب کر سکتا ہے یا کسی نہ کسی درجے میں متاثر کر سکتا ہے۔ عالمی سطح پر جہاں انگریزی ہر زبان پر اپنی کچھ نہ کچھ چھاپ چھوڑ رکھی ہے، وہیں دیگر لسانی اور علاقائی تعلقات نے بھی نئے تجربات اور اثرات پیدا کیے ہیں۔ مثلًا [[جاپانی زبان]] اگر چیکہ علاقائی دوری کی وجہ سے [[اردو]] لغت پر کسی درجے تک متاثر نہیں کر سکی، تاہم [[اردو ادب]] میں [[ہائیکو]] نے ایک خاص مقام حاصل کیا۔ اسی طرح سے مذہبی ملاپ کی وجہ سے [[چین]] جیسے ملک میں کچھ خاندان [[بدھ مت]] اور [[کنفوشس]]، دونوں کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں اور اسی وجہ سے کسی ایک مذہب سے انہیں وابستہ کرنا مشکل ہے۔ ==لسانی تراجم== لسانی تراجم بین ثقافتی روابط کی ایک شکل ہیں۔ تراجم کا مطالعہ بھی کسی سماج کے اثرات کو عیاں کرتا ہے۔ اردو میں تراجم کی جو فہرست تیار کی جاتی ہے، اس میں عمومًا غیر متعلقہ زبانوں کے تر جموں کا نمایاں اور جلی حروف میں تذکر ہ ہوتا ہے ، مگر عربی اردو ترجموں کا باب جانے انجانے کم بیان کیا جاتا ہے ۔ حالاں کہ اردو میں ابتدائی زمانے میں جو تر جمے ہوئے ہیں وہ [[انگریزی]] سے نہیں ، عربی اور فارسی زبانوں سے ہوئے ہیں۔<ref>[https://m.dailyhunt.in/news/india/urdu/asia+times-epaper-astimes/-newsid-92506284 بین ثقافتی روابط کی حسین صورت:'عربی ادبیات کے اردو تراجم']</ref> یہ اور بات ہے جدید دور میں انگریزی اور اردو تراجم عالمیانے اور ٹکنالوجی کی وجہ سے زیادہ اہمیت کے حامل بن چکے ہیں۔ == مزید دیکھیے == * [[ثقافت]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:انسانی ابلاغیات]] [[زمرہ:بین الثقافتی معاشرہ]] [[زمرہ:ثقافت]] [[زمرہ:ثقافتی اصطلاحات]] [[زمرہ:ثقافتی انسانیات]] [[زمرہ:سماجی لسانیات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:ثقافتی تصورات]] guqpeth6u39q1ixvnwtabj50nxjbg57 لوپ ڈی ویگا 0 933996 5140972 4843659 2022-08-27T17:20:49Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:سولہویں صدی کے مرد مصنفین]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شخصیت }}[[فائل:Comedias_de_Lope_de_Vega-MAE-SL_56558.jpg|تصغیر|]] '''لوپ فیلکس ڈی ویگا کارپیو''' ([[ہسپانوی زبان|ہسپانوی]]: Lope de Vega؛ ولادت:25 نومبر 1562ء - 27 اگست 1635ء) ہسپانوی سنہری دور کے سب سے اہم شاعروں اور ڈراما نگاروں میں سے ایک تھے۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}}[[فائل:Francisco_pacheco-lope_de_vega.jpg|تصغیر|]] [[زمرہ:رومن کیتھولک مصنفین]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ہسپانوی شعرا]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ہسپانوی مصنفین]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ہسپانوی ڈراما نگار اور ڈراما نویس]] [[زمرہ:سولہویں صدی کے ڈراما نگار اور ڈراما نویس]] [[زمرہ:سولہویں صدی کے ہسپانوی شعرا]] [[زمرہ:سولہویں صدی کے ہسپانوی مصنفین]] [[زمرہ:ہسپانوی رومن کیتھولک]] [[زمرہ:ہسپانوی عہد زریں]] [[زمرہ:ہسپانوی مرد شعرا]] [[زمرہ:ہسپانیہ میں وبائی مرض اموات]] [[زمرہ:ہسپانوی شعراء]] [[زمرہ:ہسپانوی مرد ڈراما نگار اور ڈراما نویس]] [[زمرہ:سولہویں صدی کے مرد مصنفین]] li5g4k82oqmwdzw3zd9zhcgvnnakmfp تبادلۂ خیال:فہرست ٹیکساس کے شہر بلحاظ آبادی 1 939623 5140999 4326768 2022-08-27T18:37:41Z InternetArchiveBot 96476 نظر ثانی درکار مآخذ میں رد و بدل کی اطلاع دہی) #IABot (v2.0.9 wikitext text/x-wiki == بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2020) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست ٹیکساس کے شہر بلحاظ آبادی]] پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4326767|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://factfinder.census.gov/faces/tableservices/jsf/pages/productview.xhtml?src=bkmk میں https://www.webcitation.org/6gpGlyhlr?url=http://factfinder.census.gov/faces/tableservices/jsf/pages/productview.xhtml?src=bkmk شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 20:44، 30 دسمبر 2020ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (اگست 2022) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست ٹیکساس کے شہر بلحاظ آبادی]] پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/5140998|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://factfinder.census.gov/faces/tableservices/jsf/pages/productview.xhtml?src=bkmk میں پرانے آرکائیو ربط https://www.webcitation.org/6gpGlyhlr?url=http://factfinder.census.gov/faces/tableservices/jsf/pages/productview.xhtml?src=bkmk کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20150521091454/http://factfinder.census.gov/faces/tableservices/jsf/pages/productview.xhtml?src=bkmk سے بدل دیا گیا ہے نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 18:37، 27 اگست 2022ء ([[UTC|م ع و]]) tqb40darq17n5jltufe85fz0l0e08nt ایڈم گلکرسٹ 0 942624 5141448 5054984 2022-08-28T10:16:08Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ایڈم گلکرسٹ | image = File:Adam Gilchrist of Australia.jpg | fullname = ایڈم کریگ گلکرسٹ | nickname = گلی، چرچی، ونگنٹ<ref>{{Cite web | url=https://www.hindustantimes.com/brunch/a-fan-once-asked-me-to-autograph-their-dog-adam-gilchrist/story-eWarLpfN4Xqka9A5LgpW7J.html | title=A fan once asked me to autograph their dog: Adam Gilchrist| date=27 اگست 2016}}</ref> | birth_date = {{تاریخ پیدائش اور عمر|1971|11|14|df=yes}} | birth_place = [[بیلنگن، نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا | heightm = 1.86 | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | hidedeliveries = true | role = وکٹ کیپر، بلے باز | international = true | internationalspan = 1996–2008 | country = آسٹریلیا | testdebutdate = 5 نومبر | testdebutyear = 1999 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 381 | lasttestdate = 24 جنوری | lasttestyear = 2008 | lasttestagainst = بھارت | odidebutdate = 25 اکتوبر | odidebutyear = 1996 | odidebutagainst = جنوبی افریقہ | odicap = 129 | lastodidate = 4 مارچ | lastodiyear = 2008 | lastodiagainst = بھارت | odishirt = 12, 18 | T20Idebutdate = 17 فروری | T20Idebutyear = 2005 | T20Idebutagainst = نیوزی لینڈ | T20Icap = 2 | lastT20Idate = 1 فروری | lastT20Iyear = 2008 | lastT20Iagainst = بھارت | club1 = [[نیو ساؤتھ ویلز کرکٹ ٹیم|نیو ساؤتھ ویلز]] | year1 = {{Nowrap|1992/93–1993/94}} | clubnumber1 = | club2 = [[ویسٹرن آسٹریلیا کرکٹ ٹیم|مغربی آسٹریلیا]] | year2 = 1994/95–2007/08 | clubnumber2 = | club3 = [[دکن چارجرز]] | year3 = 2008–2010 | club4 = [[مڈل سیکس کاؤنٹی کرکٹ کلب|مڈل سسیکس]] | year4 = 2010 | clubnumber4 = | club5 = [[کنگز الیون پنجاب]] | year5 = 2011–2013 | clubnumber5 = | columns = 4 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 96 | runs1 = 5,570 | bat avg1 = 47.60 | 100s/50s1 = 17/26 | top score1 = 204[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 379/37 | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی|ٹیسٹ]] | matches2 = 287 | runs2 = 9,619 | bat avg2 = 35.89 | 100s/50s2 = 16/55 | top score2 = 172 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 417/55 | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] | matches3 = 190 | runs3 = 10,334 | bat avg3 = 44.16 | 100s/50s3 = 30/43 | top score3 = 204[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = – | wickets3 = – | bowl avg3 = – | fivefor3 = – | tenfor3 = – | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 756/55 | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] | matches4 = 356 | runs4 = 11,326 | bat avg4 = 34.95 | 100s/50s4 = 18/63 | top score4 = 172 | deliveries4 = 12 | wickets4 = 0 | bowl avg4 = – | fivefor4 = – | tenfor4 = – | best bowling4 = – | catches/stumpings4 = 526/65 | date = 4 دسمبر | year = 2013 | source = http://www.espncricinfo.com/australia/content/player/5390.html CricInfo }} '''ایڈم کریگ گلکرسٹ'' (پیدائش:1971ء) ایک آسٹریلوی [[کرکٹ]] مبصر اور سابق بین الاقوامی [[کرکٹ|کرکٹر]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا کی قومی کرکٹ ٹیم]] کے کپتان ہیں۔ <ref name="ESPNcricinfoBio">{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html|title=Adam Gilchrist biography|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070209074739/http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html|archivedate=9 February 2007}}</ref> وہ ایک حملہ آور بائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] اور ریکارڈ ساز [[وکٹ کیپر|وکٹ کیپر تھے]] ، جنہوں نے اپنی جارحانہ بلے بازی کے ذریعے آسٹریلیا کی قومی ٹیم کے لیے کردار کی نئی تعریف کی۔ کھیل کی تاریخ میں بڑے پیمانے پر وکٹ کیپر بلے بازوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے، <ref>{{حوالہ ویب|last=Adam Gilchrist|url=http://www.goodreads.com/book/show/6041050-true-colours|title=True Colours by Adam Gilchrist – Reviews, Discussion, Bookclubs, Lists|publisher=Goodreads.com|accessdate=24 August 2014}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] کرکٹ میں ایک وکٹ کیپر کی طرف سے سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا عالمی ریکارڈ گلکرسٹ کے پاس تھا جب تک کہ 2015 میں [[کمار سنگاکارا]] کو پیچھے چھوڑ دیا اور [[ٹیسٹ کرکٹ]] میں سب سے زیادہ آسٹریلین کھلاڑی بن گیا۔ اس کا [[اسٹرائیک ریٹ]] ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ دونوں کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔ دسمبر 2006ء میں پرتھ میں انگلینڈ کے خلاف ان کی 57 گیندوں کی سنچری تمام ٹیسٹ کرکٹ میں چوتھی تیز ترین [[سنچری (کرکٹ)|سنچری]] ہے۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 100 [[باؤنڈری (کرکٹ)|چھکے]] لگانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|title='It's the only record I actually care about'|url=http://www.cricket.com.au/news/brendon-mccullum-test-six-record-adam-gilchrist/2015-12-14|website=cricket.com.au|accessdate=22 December 2015}}</ref> ان کی 17 ٹیسٹ سنچریاں اور ون ڈے میں 16 دونوں وکٹ کیپر کے اعتبار سے سنگاکارا کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان کے پاس لگاتار ورلڈ کپ فائنلز (1999ء 2003ء اور 2007ء) میں کم از کم 50 رنز بنانے کا منفرد ریکارڈ ہے۔ 2007ء کے ورلڈ کپ فائنل میں سری لنکا کے خلاف 104 گیندوں پر ان کی 149 رنز کو ورلڈ کپ کی اب تک کی سب سے بڑی اننگز میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ <ref name="GreatInningsWC">{{حوالہ ویب|url=http://www.icc-cricket.com/cricket-world-cup/legend-greatest-xi/1|title=Legend Greatest XI|date=6 April 2015|publisher=ICC|accessdate=6 April 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150404100159/http://www.icc-cricket.com/cricket-world-cup/legend-greatest-xi/1|archivedate=4 April 2015}}</ref> <ref name="WCFinal50s">{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/statsguru/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;final_type=1;orderby=fifty_plus;runsmin1=50;runsval1=runs;template=results;trophy=12;type=batting|title=One-Day Internationals Batting records|date=4 February 2008|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=4 February 2008}}</ref> وہ ان 3 کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے تین ورلڈ کپ ٹائٹل جیتے ہیں۔ <ref name="WCFinalWins">{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/statsguru/engine/stats/index.html?class=2;filter=advanced;final_type=1;orderby=matches;result=1;template=results;trophy=12;type=fielding|title=One-Day Internationals Fielding records|date=4 February 2008|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=4 February 2008}}</ref> گلکرسٹ اس وقت [[کرکٹ اصطلاحات کی فرہنگ|پیدل چلنے]] کے لیے مشہور تھے جب وہ خود کو کبھی کبھی [[امپائر (کرکٹ)|امپائر]] کے فیصلے کے برعکس [[آؤٹ]] تصور کرتے تھے۔ <ref name="Walking">{{حوالہ ویب|url=http://content-usa.cricinfo.com/cbs/content/story/141595.html|title=On walking|last=Kesavan, Mukul|date=11 November 2004|accessdate=21 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> <ref name="walk2">{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/424451.html|title=Gilchrist walks|last=Stern|first=John|date=20 September 2009|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=20 September 2009}}</ref> اس نے اپنا [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] ڈیبیو 1992ء میں کیا، ان کا پہلا ایک روزہ بین الاقوامی میچ 1996ء میں بھارت میں اور ٹیسٹ ڈیبیو 1999ء میں ہوا <ref name="ESPNcricinfoBio">{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html|title=Adam Gilchrist biography|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070209074739/http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html|archivedate=9 February 2007}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html "Adam Gilchrist biography"]. </cite></ref> اپنے کیریئر کے دوران انہوں نے آسٹریلیا کے لیے 96 ٹیسٹ میچز اور 270 سے زائد ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے۔ وہ کھیل کی دونوں شکلوں میں آسٹریلیا کے باقاعدہ نائب کپتان تھے، جب باقاعدہ کپتان [[اسٹیو واہ|سٹیو وا]] اور [[رکی پونٹنگ]] دستیاب نہیں تھے تو ٹیم کی کپتانی کی۔ انہوں نے مارچ 2008ء میں بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی، حالانکہ وہ 2013ء تک ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کھیلتے رہے۔ ===ابتدائی اور ذاتی زندگی=== ایڈم گلکرسٹ 1971ء میں بیلنگن ہسپتال، [[بیلنگن، نیو ساؤتھ ویلز|بیلنگن]] ، [[نیو ساؤتھ ویلز]] میں پیدا ہوئے، چار بچوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ وہ اور اس کا خاندان ڈوریگو جونی اور پھر ڈینیلیکوئن میں رہتا تھا جہاں، اپنے اسکول، ڈینیلیکون ساؤتھ پبلک اسکول کے لیے کھیلتے ہوئے، اس نے برائن ٹیبر شیلڈ جیت لی (جس کا نام [[نیو ساؤتھ ویلز]] کے کرکٹر [[برائن ٹیبر]] کے نام پر رکھا گیا ہے)۔ جب ایڈم 13 سال کا تھا، اس کے والدین، اسٹین اور جون، خاندان کو [[لسمور|لزمور]] منتقل کر گئے جہاں اس نے کدینا ہائی سکول کرکٹ ٹیم کی کپتانی کی۔ <ref name="bellingen">{{حوالہ ویب|url=http://www.abc.net.au/northcoast/stories/s1842607.htm|title=The double casting of Adam Gilchrist|date=7 February 2007|accessdate=23 February 2007|publisher=ABC|archiveurl=https://web.archive.org/web/20071016153726/http://abc.net.au/northcoast/stories/s1842607.htm|archivedate=16 October 2007}}</ref> گلکرسٹ کو ریاست کی انڈر 17 ٹیم کے لیے منتخب کیا گیا تھا، <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}</ref> اور 1989ء ءمیں انہیں لندن میں قائم رچمنڈ کرکٹ کلب نے اسکالرشپ کی پیشکش کی تھی، <ref name="schol" /> ایک اسکیم جس کی وہ اب خود حمایت کرتے ہیں۔ <ref name="schol">{{حوالہ ویب|url=http://www.adamgilchrist.com/Scholarship/GeneralOverview.aspx|title=The Adam Gilchrist Cricket Development Scholarship|accessdate=9 March 2007|publisher=AdamGilchrist.com|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070206033750/http://www.adamgilchrist.com/Scholarship/GeneralOverview.aspx|archivedate=6 February 2007}}</ref> رچمنڈ میں اپنے سال کے دوران، اس نے اولڈ ایکٹوئنز کرکٹ کلب کی انڈر 17 ٹیم کے لیے جونیئر کرکٹ بھی کھیلی، جس کے ساتھ اس نے مڈل سیکس لیگ اور کپ ڈبل جیتا تھا۔ وہ سڈنی چلا گیا اور سڈنی گریڈ کرکٹ میں گورڈن ڈسٹرکٹ کرکٹ کلب میں شامل ہو گیا، بعد میں وہ شمالی اضلاع میں چلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.adamgilchrist.net/biography.php|title=adamGILCHRIST[dot&#93;net – The Adam Gilchrist Fansite|publisher=Adamgilchrist.net|accessdate=7 November 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130304134110/http://www.adamgilchrist.net/biography.php|archivedate=4 March 2013}}</ref> گلکرسٹ نے اپنی ہائی اسکول کی پیاری میلنڈا (میل) گلکرسٹ سے شادی کی ہے، جو ایک غذائی ماہر ہے، اور ان کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔اس کا خاندان [[کرکٹ عالمی کپ 2007ء|2007ء کرکٹ ورلڈ کپ]] تک کے مہینوں میں توجہ کی روشنی میں آیا کیونکہ ایک آنے والی پیدائش نے اسکواڈ میں ان کی موجودگی کو خطرہ بنا دیا تھا۔ بچہ فروری میں پیدا ہوا اور گلکرسٹ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کے قابل ہو گیا۔ <ref name="archie">{{حوالہ ویب|url=http://content-ind.cricinfo.com/wc2007/content/current/story/281416.html|title=Gilchrist available for entire World Cup|date=12 February 2007|accessdate=24 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070226061128/http://content-ind.cricinfo.com/wc2007/content/current/story/281416.html|archivedate=26 February 2007}}</ref> ===گھریلو کیریئر=== 1991ء میں، گلکرسٹ کو آسٹریلیا کے نوجوان کرکٹرز کے لیے منتخب کیا گیا، جو کہ ایک قومی نوجوان ٹیم ہے جس نے انگلینڈ کا دورہ کیا اور نوجوانوں کے ون ڈے اور ٹیسٹ کھیلے۔ گلکرسٹ نے تین ٹیسٹ میچوں میں ایک سنچری اور ایک ففٹی اسکور کی۔سال کے آخر میں آسٹریلیا واپسی پر، گلکرسٹ کو آسٹریلین کرکٹ اکیڈمی میں قبول کر لیا گیا۔اگلے سال کے دوران، گلکرسٹ نے آسٹریلین کرکٹ اکیڈمی کی نمائندگی کی کیونکہ انہوں نے آسٹریلیا کی ریاستی ٹیموں کے سیکنڈ الیون کے خلاف میچ کھیلے، اور صوبائی نوجوانوں کی ٹیموں سے کھیلنے کے لیے جنوبی افریقہ کا دورہ کیا۔آسٹریلیا واپسی پر، گلکرسٹ نے ریاست کولٹس اور سیکنڈ الیون ٹیموں کے لیے چار میچوں میں دو سنچریاں اسکور کیں، <ref name="o" /> اور 1992-93 ءکے سیزن کے دوران [[نیو ساؤتھ ویلز کرکٹ ٹیم|نیو ساؤتھ ویلز]] کے لیے [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] ڈیبیو کرنے کے لیے انتخاب سے نوازا گیا، <ref name="ESPNcricinfoBio">{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html|title=Adam Gilchrist biography|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070209074739/http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html|archivedate=9 February 2007}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html "Adam Gilchrist biography"]. </cite></ref> اگرچہ موجودہ وکٹ کیپر [[فل ایمری]] کی موجودگی کی وجہ سے وہ خالصتاً ایک بلے باز کے طور پر کھیلے۔ <ref name="Bio">{{حوالہ ویب|url=http://content-usa.cricinfo.com/ci/content/story/76367.html|title=Profile of Adam Gilchrist|last=Polack, John|date=30 November 1998|accessdate=20 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> اپنے پہلے سیزن میں، ٹیم نے [[شیفیلڈ شیلڈ]] جیتا، دوسری اننگز میں گلکرسٹ نے ناقابل شکست 20 رنز بنا کر فائنل میں کوئنز لینڈ کے خلاف آسان جیت حاصل کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1992-93/AUS_LOCAL/SS/NSW_QLD_SS-FINAL_26-30MAR1993.html|title=Sheffield Shield, 1992/93, Final, New South Wales v Queensland|accessdate=22 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070213025501/http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1992-93/AUS_LOCAL/SS/NSW_QLD_SS-FINAL_26-30MAR1993.html|archivedate=13 February 2007}}</ref> گلکرسٹ نے اپنے ڈیبیو سیزن میں 30.44 کی اوسط سے 274 رنز بنائے، 75 کا اسکور پچاس سے آگے ان کی واحد کوشش تھی۔اس نے مرکنٹائل میوچل محدود اوورز کے مقابلے میں بھی اپنا آغاز کیا۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> اس نے اگلے سیزن میں صرف 3 [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] میچ کھیل کر ٹیم میں اپنی جگہ برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1993-94/AUS_LOCAL/STATS/FC_1993-94_NSW.html|title=New South Wales, Australian First – Class Season 1993/94: Averages|accessdate=22 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> انہوں نے 8.60 پر 43 رنز بنائے۔ نیو ساؤتھ ویلز نے دونوں مقابلے جیتے، لیکن گلکرسٹ کو دونوں فائنلز کے لیے نظر انداز کر دیا گیا اور ایک بھی محدود اوورز کا میچ نہیں کھیلا۔ <ref name="o" /> <ref>Harte, p. 720.</ref> ایڈم گلکرسٹ نے نیو ساؤتھ ویلز تنظیم میں مواقع کی کمی کی وجہ سے، <ref name="az">Cashman, pp. 90–102.</ref> گلکرسٹ نے 1994-95 ءکے آغاز میں مغربی آسٹریلیا میں شمولیت اختیار کی، جہاں انہیں وکٹ کیپر کی برتھ کے لیے سابق ٹیسٹ کھلاڑی [[ٹم زوہرر]] سے مقابلہ کرنا پڑا۔ گلکرسٹ کو سلیکشن کی کوئی گارنٹی نہیں تھی۔ تاہم، انہوں نے پری سیزن ٹرائل میچ میں سنچری بنائی اور زوہرر کی جگہ پر قبضہ کر لیا۔ مقامی شائقین ابتدا میں اس اقدام کے خلاف تھے لیکن گلکرسٹ نے انہیں جیت لیا۔ <ref name="az" /> اس نے اپنے پہلے سیزن میں 55 فرسٹ کلاس آؤٹ کیے، جو کہ 1994-95ء میں آسٹریلیائی ڈومیسٹک کرکٹ میں کسی بھی وکٹ کیپر کی طرف سے سب سے زیادہ ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1994-95/AUS_LOCAL/STATS/FC_1994-95_FIELD_MOST_DISMISS.html|title=Australian First-Class Season 1994/95: Most Fielding Dismissals|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=22 February 2007}}</ref> تاہم، انہوں نے بلے سے جدوجہد کی، سات سنگل فیگر سکور کے ساتھ 26.53 پر 398 رنز بنائے، حالانکہ اس نے سیزن کے آخری مراحل میں جنوبی آسٹریلیا کے خلاف 126 کے ساتھ اپنی پہلی فرسٹ کلاس سنچری ریکارڈ کی تھی۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> گلکرسٹ کو 1995ء میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی اور انگلش کاؤنٹیز کے خلاف میچ کھیلنے والی ینگ آسٹریلیا کی ٹیم میں انتخاب کا صلہ ملا۔ گلکرسٹ نے بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو سنچریوں کی مدد سے 70.00 پر 490 رنز بنائے۔ <ref name="o" /> [[پرتھ]] میں مقیم ان کے دوسرے سیزن نے انہیں 58 کیچز اور چار [[اسٹمپڈ|اسٹمپنگ]] کے ساتھ دوبارہ آؤٹ کرنے والوں میں سرفہرست دیکھا، لیکن نمایاں طور پر، 50.52 کی شاندار [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] سے 835 رنز بنائے۔ <ref name="o" /> <ref name="az" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1995-96/AUS_LOCAL/STATS/FC_1995-96_FIELD_MOST_DISMISS.html|title=Australian First-Class Season 1995/96: Most Fielding Dismissals|accessdate=22 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> واریئرز نے [[ایڈیلیڈ اوول]] میں شیفیلڈ شیلڈ کے فائنل میں جگہ بنائی جہاں گلکرسٹ نے پہلی اننگز میں صرف 187 گیندوں پر ناٹ [[ناٹ آؤٹ|آؤٹ]] 189 رنز بنائے جس میں پانچ [[باؤنڈری (کرکٹ)|چھکے]] بھی شامل تھے۔ <ref name="az" /> اس اننگز نے گلکرسٹ کو قومی شہرت دلائی۔ <ref name="h730" /> میچ ایک سنسنی خیز ڈرا پر ختم ہوا کیونکہ جنوبی آسٹریلیا کی آخری وکٹ کی جوڑی نے مہمانوں کو روک دیا۔ <ref name="h730">Harte, p. 730.</ref> اس طرح میزبان ٹیم نے کوالیفائنگ میچوں میں زیادہ پوائنٹس حاصل کرتے ہوئے ٹائٹل اپنے نام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1995-96/AUS_LOCAL/SS/SOA_WA_SS-FINAL_30MAR-03APR1996.html|title=Sheffield Shield, 1995/96, Final, South Australia v Western Australia|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=22 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20051201111248/http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1995-96/AUS_LOCAL/SS/SOA_WA_SS-FINAL_30MAR-03APR1996.html|archivedate=1 December 2005}}</ref> گلکرسٹ نے بھی ناقابل شکست 76 رنز بنا کر ویسٹرن آسٹریلیا کو سیزن کے آخری محدود اوورز کے میچ میں نیو ساؤتھ ویلز کے خلاف تین وکٹوں سے فتح حاصل کرنے میں مدد کی، جس نے انہیں کوئنز لینڈ کے خلاف فائنل میں دیکھا، جو ہار گیا تھا۔ <ref name="o" /> <ref name="az" /> گلکرسٹ کی فارم نے انہیں آسٹریلیا اے کے لیے منتخب کیا، جو قومی انتخاب کے قریب کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم ہے۔ <ref name="o" /> 1996-97ء کے سیزن کے آغاز میں، میڈیا کے حصے نے وکالت کی کہ وہ قومی وکٹ کیپر کے طور پر [[ایان ہیلی]] کی جگہ لیں، لیکن ہیلی نے پہلے ٹیسٹ میں 161 رنز بنائے اور اپنی پوزیشن برقرار رکھی۔ <ref name="az" /> <ref>Harte, p. 731.</ref> گلکرسٹ نے ڈومیسٹک سرکٹ پر مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بار پھر 62 کے ساتھ، صرف 40 سے کم کی بیٹنگ اوسط کے ساتھ، ایک بار پھر سب سے اوپر رہا، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1996-97/AUS_LOCAL/STATS/FC_1996-97_FIELD_MOST_DISMISS.html|title=Australian First-Class Season 1996/97: Most Fielding Dismissals|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=26 February 2007}}</ref> حالانکہ وہ سنچری بنانے میں ناکام رہے۔ <ref name="o" /> ٹیم کی کامیابی مرکنٹائل میوچل کپ میں ہوئی، جہاں مارچ 1997ء کے فائنل میں واریئرز نے کوئنز لینڈ کے خلاف آٹھ وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ گلکرسٹ کو بیٹنگ کی ضرورت نہیں تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1996-97/AUS_LOCAL/MMC/WA_QLD_MMC-FINAL_02MAR1997.html|title=Mercantile Mutual Cup, 1996/97, Final, Western Australia v Queensland|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=26 February 2007}}</ref> 1997-98ء کے سیزن گلکرسٹ مسلسل چوتھے سیزن میں 47.66 کی بہتر بیٹنگ اوسط کے ساتھ آؤٹ ہونے والے چارٹ میں سرفہرست رہا، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_LOCAL/STATS/FC_1997-98_FIELD_MOST_DISMISS.html|title=Australian First-Class Season 1997/98: Most Fielding Dismissals|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=27 February 2007}}</ref> کوالیفائنگ شیلڈ کے دس میچوں میں سے صرف چھ میں کھیلنے کے باوجود اس کے باقاعدہ رکن بننے کی وجہ سے قومی محدود اوورز کی ٹیم۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> گلکرسٹ نے سیزن کے شروع میں جنوبی آسٹریلیا کے خلاف ناقابل شکست 203 رنز کے ساتھ اپنی پہلی فرسٹ کلاس ڈبل سنچری درج کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنے بین الاقوامی وعدے ختم ہونے کے بعد سیزن کے آخر میں واپس آئے۔ اس نے وکٹوریہ کے خلاف 109 کا اضافہ کیا، اور تسمانیہ کے خلاف شیفیلڈ شیلڈ کے فائنل میں فتح میں کھیلا، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_LOCAL/SS/WA_TAS_SS-FINAL_20-23MAR1998.html|title=Sheffield Shield, 1997/98, Final, Western Australia v Tasmania|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=26 February 2007}}</ref> حالانکہ اس نے صرف آٹھ رنز بنائے۔ <ref name="o" /> مرکنٹائل میوچل کپ میں ٹیم کے لیے مایوسی تھی، سیمی فائنل کوئنز لینڈ سے ہار گئی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/AUS_LOCAL/MMC/WA_QLD_MMC-SEMI_21FEB1998.html|title=Mercantile Mutual Cup, 1997/98, semi-final, Western Australia v Queensland|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=26 February 2007}}</ref> اگلے سیزن میں اپنے بین الاقوامی وعدوں کی وجہ سے گلکرسٹ کی ڈومیسٹک نمائش میں کمی دیکھی گئی: اس نے مرکنٹائل میوچل کپ میں صرف ایک ہی شرکت کی، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1998-99/AUS_LOCAL/MMC/STATS/MMC_1998-99_WA.html|title=Mercantile Mutual Cup 1998/99: Averages, Western Australia|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=26 February 2007}}</ref> لیکن پھر بھی وہ مغربی آسٹریلیا کو شیفیلڈ شیلڈ کے دفاع میں مدد کرنے میں کامیاب رہے، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1998-99/AUS_LOCAL/SS/QLD_WA_SS-FINAL_19-23MAR1999.html|title=Sheffield Shield, 1998/99, Final, Queensland v Western Australia|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=26 February 2007}}</ref> کوالیفائنگ میں سنچری اسکور کی۔ چکر <ref name="o" /> آسٹریلیا کے لیے گلکرسٹ کے باقاعدہ انتخاب کا مطلب یہ تھا کہ 1999 ءکے آخر میں ٹیسٹ وکٹ کیپر بننے کے بعد وہ ڈومیسٹک سلیکشن کے لیے شاذ و نادر ہی دستیاب تھے۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> 1999ء اور 2005 ءکے درمیان، اس نے اپنی ریاست کے لیے صرف سات فرسٹ کلاس کھیلے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1999-2000/AUS_LOCAL/STATS/FC_1999-2000_WA.html|title=Western Australia, Australian First-Class Season 1999/2000: Averages|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=26 February 2007}}</ref> اس نے 2005-06ء [[شیفیلڈ شیلڈ|پورہ کپ]] میں نہیں کھیلا تھا اور صرف تین بار [[محدود اوور کرکٹ|محدود اوورز کے]] آئی این جی کپ میں نظر آیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://uk.cricinfo.com/db/ARCHIVE/2005-06/AUS_LOCAL/PC/STATS/PC_2005-06_BAT.html|title=2005–06 Pura Cup Batting Averages|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=26 February 2007}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://uk.cricinfo.com/db/ARCHIVE/2005-06/AUS_LOCAL/ING/STATS/ING_2005-06_BAT.html|title=2005–06 ING Cup Batting Averages|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=26 February 2007}}</ref> ===انڈین پریمیئر لیگ=== گلکرسٹ نے [[انڈین پریمیئر لیگ]] میں کل 6 سیزن کھیلے، جو کہ ہندوستان کی بڑی ٹوئنٹی 20 فرنچائز لیگ ہے، تین ڈیکن چارجرز کے لیے اور تین [[پنجاب کنگز|کنگز الیون پنجاب]] کے لیے۔ انہیں دکن نے 2008ء کے سیزن کے لیے سائن کیا تھا، جو کہ مقابلے کے افتتاحی سیزن تھا، جسے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے چند ماہ بعد کھلاڑیوں کی نیلامی میں [[امریکی ڈالر|US$]] 700,000 میں خریدا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ipl/content/story/353548.html|title=Worth the spend?|publisher=ESPN Cricinfo|accessdate=7 June 2019|date=4 June 2008}}</ref> <ref name="cc19aug14">{{حوالہ ویب|url=https://www.cricketcountry.com/articles/adam-gilchrist-plunders-fastest-century-of-the-inaugural-ipl-season-25730|title=Adam Gilchrist plunders fastest century of the inaugural IPL season|publisher=Cricket Country|date=19 August 2014|accessdate=7 June 2019}}</ref> آئی پی ایل کے چوتھے سیزن سے پہلے گلکرسٹ کو [[پنجاب کنگز|کنگز الیون پنجاب]] نے 2011ء میں کھلاڑیوں کی نیلامی میں 900,000 امریکی ڈالر میں خریدا تھا اور انہیں دوبارہ [[کمار سنگاکارا]] سے کپتان مقرر کیا گیا تھا جو دکن چلے گئے تھے۔ مارچ 2012ء میں انہیں اپنے دوست اور آسٹریلیا کے سابق ساتھی [[مائیکل بیون]] کی جگہ اگلے سیزن کے لیے پلیئر کوچ آف دی سائیڈ نامزد کیا گیا، جس کے بطور ہیڈ کوچ کے معاہدے کی تجدید نہیں ہوئی تھی۔ ٹیم کے پلے آف میں ناکام ہونے کے بعد، گلکرسٹ نے قیاس کیا کہ وہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/news/ipl-2012-kings-xi-punjab-captain-adam-gilchrist-hints-at-retirement-14804|title=IPL 2012: Kings XI Punjab captain Adam Gilchrist hints at retirement|publisher=CricketCountry|accessdate=24 August 2014|date=19 May 2012}}</ref> <ref name="ci20may12">[http://www.espncricinfo.com/indian-premier-league-2012/content/story/565517.html 'I've played my last game of cricket' - Gilchrist], [[ای ایس پی این کرک انفو]], 20 May 2012. </ref> [[ڈیرن لیھمن|ڈیرن لیہمن]] کی تقرری کے بعد، جنہوں نے پہلے دکن میں گلکرسٹ کے ساتھ ہیڈ کوچ کے طور پر کام کیا تھا، گلکرسٹ نے کنگز الیون کے لیے ایک اور آئی پی ایل سیزن کھیلنے کا انتخاب کیا، ایک بار پھر بطور کپتان۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.yahoo.com/news/adam-gilchrist-to-play-in-ipl-6.html|title=Adam Gilchrist to play in IPL 6|publisher=Cricket.yahoo.com|date=2 November 2012|accessdate=24 August 2014}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.indianexpress.com/news/ipl-6-darren-lehmann-to-coach-kings-xi-punjab/1067485/|title=IPL 6: Darren Lehmann to coach Kings XI Punjab|website=The Indian Express|date=31 January 2013|accessdate=24 August 2014}}</ref> مئی 2013ء میں گلکرسٹ نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sports.ndtv.com/indian-premier-league-2013/news/207918-ipl-6-my-last-says-adam-gilchrist|title=IPL 6 my last, says Adam Gilchrist|publisher=Sports.ndtv.com|accessdate=24 August 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130607204308/http://sports.ndtv.com/indian-premier-league-2013/news/207918-ipl-6-my-last-says-adam-gilchrist|archivedate=7 June 2013}}</ref> کیریبین پریمیئر لیگ کے پہلے سیزن میں ایک منصوبہ بند ظہور ٹخنے کی انجری کے بعد منسوخ کرنا پڑا <ref name="ci30may13">[http://www.espncricinfo.com/westindies/content/story/638376.html Gilchrist out of CPL with ankle injury], [[ای ایس پی این کرک انفو]], 30 May 2013. </ref> اور یہ میچ گلکرسٹ کا ٹاپ کلاس کرکٹ میں آخری ثابت ہوا۔ اس میچ میں، گلکرسٹ نے [[ہربھجن سنگھ]] کی وکٹ لی، ان کی واحد گیند سے جو اس نے کبھی ٹی 20 میچ میں کی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/_/id/29317180/ask-steven-chris-gayle-scored-most-runs-t20-world-cups?|title=Has Chris Gayle scored the most runs in T20 World Cups?|website=ESPN Cricinfo|accessdate=16 June 2020}}</ref> آئی پی ایل میں اپنے چھ سیزن میں گلکرسٹ نے کُل 82 میچ کھیلے، 48 دکن کے لیے اور 34 کنگس الیون کے لیے۔ انہوں نے دو سنچریوں سمیت 2000 سے زائد رنز بنائے۔ <ref name="cat20">[http://cricketarchive.com/Archive/Players/4/4170/tt_Batting_by_Team.html Twenty20 batting and fielding for each team by Adam Gilchrist], CricketArchive. Retrieved 8 June 2019. {{Subscription required}}</ref> وہ آئی پی ایل میں 1000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر بھی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Adam Gilchrist blazes to 1,000 IPL runs|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/adam-gilchrist-blazes-to-1000-ipl-runs-564418.html|date=2010-03-14|website=News18|language=en|accessdate=2020-05-27}}</ref> ===مڈل سیکس سے تعلق=== گلکرسٹ نے 2010ء کے دوران انگلینڈ میں مڈل سیکس کاؤنٹی کرکٹ کلب کے لیے ٹوئنٹی 20 کرکٹ کھیلنے کے لیے نومبر 2009ء میں ایک مختصر مدت کے معاہدے پر دستخط کیے تھے <ref>[http://news.bbc.co.uk/sport1/hi/cricket/counties/middlesex/8367930.stm Middlesex seal deal for Gilchrist], [[BBC Sport]], 19 November 2009. </ref> شان اڈال کے اچانک استعفیٰ کے بعد انہیں 11 جون کو T20 ٹیم کا عبوری کپتان مقرر کیا گیا تھا۔ <ref>Nakrani, Sachin (11 June 2010) [https://www.theguardian.com/sport/2010/jun/11/shaun-udal-adam-gilchrist-middlesex Adam Gilchrist replaces Shaun Udal as Middlesex captain], ''[[دی گارڈین]]''. </ref> انہوں نے 2010 ءکے ٹوئنٹی 20 کپ کے دوران ٹیم کے لیے سات میچ کھیلے، 30.28 کی اوسط سے 212 رنز بنائے، <ref name="cat20">[http://cricketarchive.com/Archive/Players/4/4170/tt_Batting_by_Team.html Twenty20 batting and fielding for each team by Adam Gilchrist], CricketArchive. Retrieved 8 June 2019. {{Subscription required}}</ref> <ref>[http://news.bbc.co.uk/sport1/hi/cricket/counties/8751569.stm Leg spinner Tom Smith tweaks Middlesex to win over Kent], [[BBC Sport]], 24 June 2010. </ref> جس میں کینٹ کے خلاف کینٹربری میں بنائی گئی سنچری بھی شامل تھی، <ref>[http://www.espncricinfo.com/countycricket2010/content/story/462749.html Captain Gilchrist lifts Middlesex with 47-ball ton], [[ای ایس پی این کرک انفو]]. </ref> اس کے ساتھ ساتھ ٹورنگ کے خلاف کاؤنٹی کی کپتانی بھی کی۔ انگلینڈ کے خلاف اپنی ون ڈے سیریز سے قبل ایک روزہ میچ میں آسٹریلیا۔ <ref>McGlashan, Andrew (18 June 2010) [http://www.espncricinfo.com/series/13240/report/426385/middlesex-vs-australians-tour-match-australia-tour-of-england-and-ireland-2010 White hundred takes Australia to victory], [[ای ایس پی این کرک انفو]], 11 June 2010. </ref> یہ سیزن گلکرسٹ کا واحد کاؤنٹی کرکٹ کھیلتے ہوئے گزارا تھا۔ ===ابتدائی ایک روزہ سیزن=== گلکرسٹ کو 1996ء میں آسٹریلین [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے انٹرنیشنل]] ٹیم کے لیے بلایا گیا تھا، ان کا ڈیبیو 25 اکتوبر 1996 کءو [[فرید آباد]] میں [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے خلاف 129 ویں آسٹریلوی ون ڈے [[کیپ (کھیل)|کیپ]] کے طور پر ہوا تھا، <ref name="ESPNcricinfoBio">{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html|title=Adam Gilchrist biography|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070209074739/http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html|archivedate=9 February 2007}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html "Adam Gilchrist biography"]. </cite></ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/australia/content/player/caps.html?country=2;class=2|title=Players – Australia – ODI Caps|accessdate=22 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> <ref name="ODIdebut">{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/ci/engine/match/66063.html|title=Titan Cup – 5th Match, Australia v South Africa|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007}}</ref> انجری کے بعد [[ایان ہیلی]] ۔ <ref name="az">Cashman, pp. 90–102.</ref> [[ایلن ڈونلڈ]] کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے پہلے 18 رنز بنانے کے باوجود اپنے بلے سے خاص طور پر متاثر نہیں ہوئے، گلکرسٹ نے بین الاقوامی وکٹ کیپر کے طور پر اپنا پہلا کیچ لیا، ہینسی کرونئے [[پال ریفل]] کی گیند پر گولڈن ڈک کے لیے روانہ ہوئے۔ <ref name="ODIdebut" /> وہ دورے پر اپنے واحد دوسرے ون ڈے میں صفر پر [[رن آؤٹ|رن آؤٹ ہوئے]] ۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> ہیلی نے 1996-97ء کے سیزن کے دوران اپنی جگہ دوبارہ شروع کی۔1997ء کے آسٹریلیائی دورہ جنوبی افریقہ میں پہلے دو ون ڈے میچوں کے لیے گلکرسٹ نے ہیلی کی جگہ لی، جب ہیلی کو اختلاف رائے کی وجہ سے معطل کر دیا گیا۔ جب ہیلی واپس آئے تو [[مارک واہ|مارک وا]] کے ہاتھ کی چوٹ کے بعد گلکرسٹ نے ماہر بلے باز کے طور پر ٹیم میں اپنی پوزیشن برقرار رکھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://uk.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1996-97/AUS_IN_RSA/ARTICLES/HEALEY_SORRY_26MAR1997.html|title=Healy says sorry for show of dissent|date=26 March 1997|accessdate=22 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|last=Peter Deeley}}</ref> <ref>Harte, p. 733.</ref> اس سیریز کے دوران ہی گلکرسٹ نے [[ڈربن]] میں 77 رنز کی اننگز کے ساتھ اپنی پہلی ون ڈے نصف سنچری بنائی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1996-97/AUS_IN_RSA/AUS_RSA_ODI4_05APR1997.html|title=South Africa v Australia, 1996/97, 4th One-day International|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=27 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070206034014/http://www3.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1996-97/AUS_IN_RSA/AUS_RSA_ODI4_05APR1997.html|archivedate=6 February 2007}}</ref> انہوں نے سیریز میں 31.75 کی اوسط سے 127 رنز بنائے۔ <ref name="o" /> گلکرسٹ نے بعد میں 1997ء میں [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے خلاف 3-0 کی سیریز میں شکست کے بعد ٹیکساکو ٹرافی میں کھیلنا، دو اننگز میں 53 اور 33 رنز بنائے۔ <ref name="o" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://uk.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1997/AUS_IN_ENG/STATS//AUS_IN_ENG_MAY-AUG1997_TEX_ODI_AVS.html|title=1997 Texaco Trophy Averages, Australia vs England|accessdate=22 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> 1997-98ء کے آسٹریلوی سیزن کے آغاز میں، ہیلی اور کپتان [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] کوایک روزہ اسکواڈ سے باہر کر دیا گیا کیونکہ آسٹریلوی سلیکٹرز نے گلکرسٹ اور [[مائیکل ڈی وینٹو|مائیکل ڈی وینوٹو]] کا انتخاب کیا۔ گلکرسٹ کی بلندی سلیکٹرز کی پالیسی میں تبدیلی سے ممکن ہوئی، جنہوں نے اعلان کیا کہ ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیموں کا انتخاب الگ الگ ہوگا، جس کے مطابق ٹیسٹ اور او ڈی آئی کے ماہرین کا انتخاب کیا جائے گا، جبکہ ہیلی ترجیحی ٹیسٹ وکٹ کیپر رہے۔ <ref>Harte, pp. 733–736.</ref> یہ اس وقت ہوا جب آسٹریلیا 17 سالوں میں پہلی بار پچھلے سیزن کے ون ڈے ٹرائنگولر سیریز کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہا۔ <ref>Harte, p. 732.</ref> نئی ٹیم ابتدائی طور پر ناقابل یقین تھی، 1997-98ء کارلٹن اور یونائیٹڈ سیریز میں جنوبی افریقہ کے خلاف چاروں راؤنڈ رابن میچ ہار گئی، <ref name="strug">{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/OD_TOURNEYS/CUODS/AUS_RSA_CUODS_ODI1_04DEC1997.html|title=Carlton & United Series, 1997/98, 1st Match, Australia v South Africa|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=27 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070225112504/http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/OD_TOURNEYS/CUODS/AUS_RSA_CUODS_ODI1_04DEC1997.html|archivedate=25 February 2007}}</ref> جس میں متعدد کھلاڑیوں [[مارک واہ|نے مارک وا]] کے اوپننگ پارٹنر کے طور پر ٹیلر کے کردار کو کامیابی کے بغیر ادا کیا۔ <ref name="strug" /> گلکرسٹ کو ساتویں نمبر پر نچلے آرڈر میں بیٹنگ کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جو روایتی وکٹ کیپر کی بیٹنگ پوزیشن ہے، اس نے آٹھ کوالیفائنگ میچوں میں 24.66 کی اوسط سے 148 رنز بنائے۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] میں جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے فائنل میں گلکرسٹ کو وا کے اوپننگ پارٹنر کے طور پر منتخب کیا گیا۔ نئے مجموعہ کی خاص طور پر خراب شروعات میں، وا گلکرسٹ کے ساتھ اختلاط کے بعد [[رن آؤٹ]] ہوئے۔ <ref name="cusfinal1">{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/OD_TOURNEYS/CUODS/AUS_RSA_CUODS_ODI-FINAL1_23JAN1998.html|title=Carlton & United Series, 1997/98, 1st Final, Australia v South Africa|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=27 February 2007}}</ref> تاہم، دوسرے فائنل میں، گلکرسٹ نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری اسکور کی، [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] میں آسٹریلیا کے کامیاب رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، <ref name="o" /> ایک اوپننگ بلے باز کے طور پر اپنی پوزیشن کو محفوظ بنایا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1997-98/OD_TOURNEYS/CUODS/AUS_RSA_CUODS_ODI-FINAL2_26JAN1998_MR.html|title=Gilchrist century lifts Australia|last=Clare, Nelson|date=27 January 1998|accessdate=27 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> آسٹریلیا نے تیسرا فائنل جیت کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ <ref>Harte, p. 736.</ref> ===ورلڈ کپ میں پہلی کامیابی=== گلکرسٹ نے آسٹریلیا کی کامیاب ورلڈ کپ مہم کے ہر میچ میں کھیلا، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://uk.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/WORLD_CUPS/WC99/STATS/BY_TEAM/AUS/WC99_AVS_AUS.html|title=ICC World Cup 1999 Averages – Australia|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=27 February 2007}}</ref> لیکن [[سکاٹ لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|اسکاٹ لینڈ]] ، نیوزی لینڈ اور پاکستان کے خلاف پہلے تین میچوں میں 6، 14 اور 0 کے اسکور کے ساتھ پہلے مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> آسٹریلیا کو بعد کے دو میچ ہارے اور فائنل میں پہنچنے کے لیے اسے مسلسل چھ میچوں میں شکست سے بچنا پڑا۔ <ref>Harte, p. 741.</ref> [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] کے خلاف 39 گیندوں میں گلکرسٹ کے تیز رفتار 63 رنز نے آسٹریلوی ٹیم کو ٹورنامنٹ کے [[کرکٹ عالمی کپ|سپر سکس]] مرحلے میں جگہ بنانے میں مدد کی، <ref name="o" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/WORLD_CUPS/WC99/SCORECARDS/GROUP-B/AUS_BDESH_WC99_ODI22_27MAY1999.html|title=ICC World Cup, 1999, 22nd Match, Australia v Bangladesh, Group B|accessdate=27 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> جسے ویسٹ انڈیز کے خلاف جیت کے ساتھ حاصل کیا گیا، حالانکہ گلکرسٹ نے صرف 21 رنز بنائے تھے۔گلکرسٹ سپر سکس مرحلے میں مسلسل جدوجہد کرتے رہے، انہوں نے بھارت، زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے خلاف 31، 10 اور 5 رنز بنائے۔آسٹریلیا نے تینوں میچ جیت لیے، <ref name="o" /> آخری اوور میں، <ref name="scorecard">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/65233.html|title=Australia v South Africa at Edgbaston, 17 June 1999, Scorecard}}</ref> سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے۔ <ref name="o" /> گلکرسٹ نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیمی فائنل میں صرف 20 رنز بنائے، <ref name="o" /> لیکن میچ کا فائنل ایکٹ مکمل کیا۔ سکور برابر ہونے کے بعد، جنوبی افریقہ جیتنے کے لیے جا رہا تھا کہ گلکرسٹ نے [[ایلن ڈونلڈ]] کا [[رن آؤٹ|رن]] مکمل کرنے کے لیے اسٹمپ توڑ دیا۔ <ref name="scorecard" /> میچ ٹائی ہو گیا، <ref name="o" /> اور آسٹریلیا فائنل میں پہنچ گیا کیونکہ اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف گروپ مرحلے کا میچ جیت لیا تھا۔ فائنل میں گلکرسٹ کے 54 رنز نے [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر [[کرکٹ عالمی کپ 1987ء|1987]] کے بعد آسٹریلیا کو پہلا عالمی ٹائٹل حاصل کرنے میں مدد کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/WORLD_CUPS/WC99/SCORECARDS/FINALS/AUS_PAK_WC99_ODI-FINAL_20JUN1999.html|title=ICC World Cup, 1999, Final, Australia v Pakistan|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=27 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070222100516/http://www.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/WORLD_CUPS/WC99/SCORECARDS/FINALS/AUS_PAK_WC99_ODI-FINAL_20JUN1999.html|archivedate=22 February 2007}}</ref> یہ گلکرسٹ کے لیے ایک خوش کن اختتام تھا، جنہوں نے ٹورنامنٹ کے دوران جدوجہد کی تھی، 21.54 پر 237 رنز بنا کر۔ <ref name="o" /> === ٹیسٹ ڈیبیو === گلکرسٹ نے اپنے [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] کا آغاز نومبر 1999ء میں [[برسبین]] کے [[گابا]] میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں کیا <ref name="TestDebutScorecard">{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/ci/engine/match/63854.html|title=Pakistan in Australia Test Series – 1st Test|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007}}</ref> وہ 381 ویں آسٹریلوی ٹیسٹ کرکٹر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/australia/content/player/caps.html?country=2;class=1|title=Players – Australia – Caps|accessdate=22 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> انہوں نے ہیلی کی جگہ لی، جسے خراب فارم کے بعد ڈراپ کر دیا گیا تھا، اس کے باوجود کہ موجودہ کھلاڑی کی جانب سے سلیکٹرز سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ انہیں اپنے گھریلو ہجوم کے سامنے الوداعی کھیل کی اجازت دیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/story/275948.html|title=Healy wants suitable exits for 100–Test veterans|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|date=9 January 2007|accessdate=20 February 2007}}</ref> گلکرسٹ کا ٹیسٹ میدان میں داخلہ آسٹریلیا کی قسمت میں ڈرامائی اضافے کے ساتھ ہی ہوا۔ <ref>Harte, pp. 742–743.</ref> اس وقت تک، انہوں نے 1999ء میں آٹھ ٹیسٹ کھیلے تھے، تین میں جیتے اور ہارے تھے۔ <ref>Harte, pp. 740–742.</ref> گابا میں گلکرسٹ کے برفیلے استقبال نے انہیں پریشان نہیں کیا۔ اس نے پانچ کیچ لیے، [[شین وارن]] کی بولنگ پر [[اظہر محمود]] کو اسٹمپ کیا اور تیز رفتار 81 رنز بنائے، زیادہ تر ون ڈے پارٹنر وا کے ساتھ شراکت میں، ایک میچ میں جو آسٹریلیا نے دس وکٹوں سے آرام سے جیت لیا۔ <ref name="TestDebutScorecard">{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/ci/engine/match/63854.html|title=Pakistan in Australia Test Series – 1st Test|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://content-uk.cricinfo.com/ci/engine/match/63854.html "Pakistan in Australia Test Series – 1st Test"]. </cite></ref> اپنے دوسرے ٹیسٹ میچ میں انہوں نے ناقابل شکست 149 رنز بنا کر آسٹریلیا کو ایک ایسے کھیل میں فتح دلانے میں مدد کی جو ان کی پہنچ سے باہر نظر آتی تھی۔ <ref name="SecondTest">{{حوالہ ویب|url=http://uk.cricinfo.com/db/ARCHIVE/1999-2000/PAK_IN_AUS/SCORECARDS/PAK_AUS_T2_18-22NOV1999.html|title=Pakistan in Australia, 1999/00, 2nd Test|accessdate=20 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> <ref name="h743">Harte, p. 743.</ref> آسٹریلیا فتح کے لیے 369 رنز کے تعاقب میں 5/126 پر جدوجہد کر رہا تھا جب اس نے اپنے مغربی آسٹریلوی ساتھی [[جسٹن لینگر]] کا ساتھ دیا، لیکن اس جوڑی نے 238 رنز کی ریکارڈ ساز شراکت قائم کر کے آسٹریلیا کی جیت پر مہر ثبت کی۔ <ref name="SecondTest" /> <ref name="h743" /> گلکرسٹ نے اپنے ڈیبیو ٹیسٹ سیزن کے دوران اپنی مضبوط دوڑ جاری رکھی، اور موسم گرما کا اختتام چھ میچوں میں 69.28 پر 485 رنز کے ساتھ کیا، پاکستان اور بھارت کے خلاف تین تین، بعد میں کے خلاف دو نصف سنچریاں شامل کیں۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> ===2001ء ایشز=== گلکرسٹ نے 2001ء کی ایشز سیریز میں اہم کردار ادا کیا جسے آسٹریلیا نے 4-1 سے جیتا، 68.00 کی بیٹنگ اوسط سے 340 رنز اور پانچ میچوں کی سیریز میں 26 آؤٹ ہوئے۔ <ref name="2001Ashes">{{حوالہ ویب|url=http://uk.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/2001/AUS_IN_ENG/STATS/AUS_IN_ENG_2001_TEST_AVS.html|title=Australia in England, 2001 Test Series Averages|accessdate=23 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> گلکرسٹ نے 1999 ءمیں انگلش سرزمین پر اپنی ون ڈے جدوجہد کو اپنے پیچھے ڈال کر گرم جوشی کا مظاہرہ کیا، ٹیسٹ سے قبل ٹرائنگولر ٹورنامنٹ میں 49.60 پر 248 رنز بنائے، پاکستان کے خلاف فائنل جیت میں ناقابل شکست 76 رنز بنائے۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> گلکرسٹ نے [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]] میں پہلے ٹیسٹ میں صرف 143 گیندوں پر 152 رنز بنا کر بھارت کی مایوسی کو پیچھے چھوڑ دیا۔ آسٹریلیا کو صرف 545 منٹ میں 576 تک پہنچنے کی اجازت دی، اور ایک اننگز کی فتح کا آغاز کیا جس نے سیریز کے لیے سر سیٹ کیا۔ <ref name="h749">Harte, p. 749.</ref> اس کے بعد گلکرسٹ نے [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ|لارڈز]] میں دوسرے ٹیسٹ میں آٹھ وکٹوں کی جیت میں 90 کا اضافہ کیا، <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> <ref name="h749" /> [[ٹرینٹ برج]] میں تیسرے ٹیسٹ میں لہر کا رخ موڑنے سے پہلے۔ میزبان ٹیم کے 185 رنز کے جواب میں آسٹریلیا 7/105 پر گر گیا، لیکن گلکرسٹ کے 54 نے سیاحوں کو 190 تک پہنچا دیا، اس سے پہلے کہ سات وکٹوں سے جیت کے نتیجے میں ایشز برقرار رہے۔ <ref name="h750">Harte, p. 750.</ref> === 2003ء ورلڈ کپ === گلکرسٹ نے آسٹریلیا کے ورلڈ کپ ٹائٹل کے کامیاب دفاع میں ایک کے علاوہ باقی تمام میچ کھیلے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://uk.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/WORLD_CUPS/WC2003/STATS/WC2003_ODI_AVS_AUS.html|title=ICC Cricket World Cup, 2002/03 Averages, Australia|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=26 February 2007}}</ref> انہیں [[نیدرلینڈز قومی کرکٹ ٹیم|ہالینڈ]] کے خلاف گروپ میچ میں آرام دیا گیا تھا۔ انہوں نے 105 کے اسٹرائیک ریٹ سے 40.80 کی اوسط سے 408 رنز بنا کر ٹورنامنٹ ختم کیا۔ انہوں نے چار نصف سنچریاں اسکور کیں، اور سپر سکس مرحلے میں سری لنکا کے خلاف سنچری سے صرف ایک رن کی کمی پر رن آؤٹ ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/WORLD_CUPS/WC2003/SCORECARDS/SUPSIX/AUS_SL_WC2003_ODI-SUPSIX1_07MAR2003.html|title=ICC World Cup, 2002/03, 1st Super Six Match, Australia v Sri Lanka|accessdate=27 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070205081054/http://www.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/WORLD_CUPS/WC2003/SCORECARDS/SUPSIX/AUS_SL_WC2003_ODI-SUPSIX1_07MAR2003.html|archivedate=5 February 2007}}</ref> سیمی فائنل میں، انہوں نے [[اروندا ڈی سلوا]] کی گیند پر پیڈ پر اندرونی کنارے پر کیچ ہونے سے پہلے 22 رنز بنائے۔ امپائر نے کوئی ردعمل نہیں دیا، تاہم گلکرسٹ ایک لمحے کے وقفے کے بعد پچ سے باہر چلے گئے۔ 2009ء میں اسے انگلینڈ کے [[اینگس فریزر|انگس فریزر]] کی طرف سے تنقید کا ایک "حیران کن لمحہ" قرار دیا گیا تھا، جس نے "اسے محض دھوکہ دہی نہ کرنے کی وجہ سے کینونائز کیے جانے پر اعتراض کیا تھا"، اور دوسروں کی طرف سے جنہوں نے "سوچا تھا کہ وہ تقریباً حادثاتی طور پر چل پڑا؛ کہ اس نے اپنا شاٹ کھیلا۔ پویلین کی سمت میں حد سے زیادہ متوازن۔" بہر حال اس کے اقدامات کی اکثریت نے تعریف کی۔ <ref name="walk2">{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/424451.html|title=Gilchrist walks|last=Stern|first=John|date=20 September 2009|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=20 September 2009}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFStern2009">Stern, John (20 September 2009). </cite></ref> فائنل میں، ہندوستان نے پہلے فیلڈنگ کرنے کا انتخاب کیا اور گلکرسٹ نے 48 گیندوں پر 57 رنز بنائے، جس میں ہیڈن کے ساتھ سنچری کا آغاز کرتے ہوئے اس اقدام پر قبضہ کیا۔ اس نے آسٹریلیا کی 2/359 اور 125 رنز کی کرشنگ جیت کی بنیاد رکھی، ایک ناقابل شکست مہم کا خاتمہ ہوا۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> <ref>Harte, p. 757.</ref> گلکرسٹ مقابلے کے سب سے کامیاب وکٹ کیپر بھی تھے جنہوں نے 21 آؤٹ کیے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/WORLD_CUPS/WC2003/STATS/WC2003_ODI_BAT_HIGHEST_AVS.html|title=ICC Cricket World Cup, 2002/03 Highest Batting Averages|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=27 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070130054632/http://www.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/WORLD_CUPS/WC2003/STATS/WC2003_ODI_BAT_HIGHEST_AVS.html|archivedate=30 January 2007}}</ref> ورلڈ کپ میں کامیابی کے بعد ویسٹ انڈیز کا دورہ کیا گیا جہاں گلکرسٹ اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز دونوں جیتے تھے۔ انہوں نے چار ٹیسٹ میچوں میں ایک سنچری کے ساتھ 70.50 کی اوسط سے 282 رنز بنائے اور ون ڈے میں 35.33 کی اوسط سے 212 رنز بنائے۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> اس کے بعد آسٹریلیا نے دورہ کرنے والی [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم]] کو کھیل کی دونوں شکلوں میں مختصر سیریز میں شکست دی۔ گلکرسٹ کو بلے کے ساتھ صرف وقتا فوقتا ضرورت تھی۔ <ref name="o" /> ===زوال اور حیات نو=== پرتھ میں اپنے ہوم گراؤنڈ پر اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری اسکور کرنے کے بعد، زمبابوے کے خلاف ناقابل شکست 113 رنز، <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> 2003-04ء کے سیزن کے دوران گلکرسٹ کی ٹیسٹ فارم ایک بار پھر ڈوب گئی، اس کے خلاف ہوم سیریز کے دوران اگلی 10 اننگز میں صرف 120 رنز ہی آئے۔ بھارت (1-1 سے ڈرا) اور سری لنکا میں سیریز (3-0 سے جیتی)۔ <ref name="statsguru">{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/guru?sdb=player;playerid=4176;class=odiplayer;filter=basic;team=0;opposition=0;notopposition=0;season=0;homeaway=0;continent=0;country=0;notcountry=0;groundid=0;startdefault=1996-10-25;start=1996-10-25;enddefault=2007-02-11;end=2007-02-11;tourneyid=0;finals=0;daynight=0;toss=0;scheduledovers=0;scheduleddays=0;innings=0;result=0;followon=0;seriesresult=0;captain=0;keeper=0;dnp=0;recent=;viewtype=bat_list;runslow=;runshigh=;batposition=0;dismissal=0;bowposition=0;ballslow=;ballshigh=;bpof=0;overslow=;overshigh=;conclow=;conchigh=;wicketslow=;wicketshigh=;dismissalslow=;dismissalshigh=;caughtlow=;caughthigh=;caughttype=0;stumpedlow=;stumpedhigh=;csearch=;submit=1;.cgifields=viewtype|title=Adam Gilchrist ODI career statistics|accessdate=7 March 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> تاہم، وہ دوسرے ٹیسٹ [[کینڈی]] میں فارم میں واپس آئے، دوسری اننگز میں تیز رفتار 144 رنز بنا کر آسٹریلیا کی پہلی اننگز میں 91 رنز کی برتری کے بعد 27 رنز کی جیت قائم کی۔ <ref name="o" /> <ref name="statsguru" /> تاہم، انہوں نے اس عرصے کے دوران ون ڈے میں اعلیٰ معیار کو برقرار رکھا، جس میں [[بنگلور]] میں بھارت کے خلاف 111، زمبابوے کے خلاف 172، مارک وا ہ کے آسٹریلوی ریکارڈ سے صرف ایک رن کم، اور آسٹریلیا میں وی بی سیریز میں مزید دو نصف سنچریاں شامل ہیں۔ <ref name="odistatsguru">{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/guru?sdb=player;playerid=4176;class=odiplayer;filter=basic;team=0;opposition=0;notopposition=0;season=0;homeaway=0;continent=0;country=0;notcountry=0;groundid=0;startdefault=1996-10-25;start=1996-10-25;enddefault=2007-02-11;end=2007-02-11;tourneyid=0;finals=0;daynight=0;toss=0;scheduledovers=0;scheduleddays=0;innings=0;result=0;followon=0;seriesresult=0;captain=0;keeper=0;dnp=0;recent=;viewtype=bat_list;runslow=;runshigh=;batposition=0;dismissal=0;bowposition=0;ballslow=;ballshigh=;bpof=0;overslow=;overshigh=;conclow=;conchigh=;wicketslow=;wicketshigh=;dismissalslow=;dismissalshigh=;caughtlow=;caughthigh=;caughttype=0;stumpedlow=;stumpedhigh=;csearch=;submit=1;.cgifields=viewtype|title=Statsguru – AC Gilchrist – ODI Batting – Innings by innings list|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=7 March 2007}}</ref> ایک روزہ کرکٹ میں ان کی کامیابی فروری 2004ء میں آئی سی سی ون ڈے بیٹنگ رینکنگ میں ان کے سرفہرست ہونے کی وجہ سے نمایاں تھی <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.lgiccrankings.com/odi/batting/player-display.php?id=2277|title=Adam Gilchrist Batting ODI Ranking Statistics|last=ICC|accessdate=28 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070219223055/http://www.lgiccrankings.com/odi/batting/player-display.php?id=2277|archivedate=19 February 2007}}</ref> تاہم، وہ 2004 ءکے سری لنکا، زمبابوے اور انگلینڈ میں چیمپیئنز ٹرافی کے دوروں پر اس فارم کو برقرار نہیں رکھ سکے تھے، انہوں نے 11 اننگز میں 28.11 پر 253 رنز بنائے تھے۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> <ref name="odistatsguru" /> اس کے بعد گلکرسٹ نے 2004ء کے وسط میں سری لنکا کے خلاف گھر پر دو ٹیسٹ میچوں میں 28.75 کی اوسط سے 115 رنز بنائے، <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> اور پونٹنگ کی غیر موجودگی میں [[ڈارون، شمالی علاقہ|ڈارون]] میں پہلے ٹیسٹ جیتنے میں کپتانی کی۔آسٹریلیا نے سیریز 1-0 سے جیت لی۔ <ref name="o" /> ===ریٹائرمنٹ=== 26 جنوری 2008ء کو بھارت کے خلاف 2007-08ء کے سیریز کے چوتھے اور آخری ٹیسٹ کے دوران، گلکرسٹ نے اعلان کیا کہ وہ سیزن کے اختتام پر بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر ہو جائیں گے۔ <ref name="retirement">{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/ausvind/content/current/story/333484.html|title=Gilchrist announces his retirement|date=26 January 2008|accessdate=26 January 2008|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080129123229/http://content-uk.cricinfo.com/ausvind/content/current/story/333484.html|archivedate=29 January 2008}}</ref> کمر کی چوٹ نے [[رکی پونٹنگ]] کو بھارت کی دوسری اننگز کے کچھ حصوں کے لیے میدان سے دور رکھا، جس کے نتیجے میں گلکرسٹ اپنے ٹیسٹ کرکٹ کیریئر کے آخری دو دنوں کے لیے ٹیم کی کپتانی کر رہے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://content-aus.cricinfo.com/ausvind/engine/current/match/291354.html?innings=3;view=commentary|title=ESPNcricinfo commentary, India's 2nd Innings, Fourth Test, Australia vs India, Adelaide 2007–08|publisher=Content-aus.cricinfo.com|accessdate=24 August 2014}}</ref> بھارت نے میچ ڈرا کرنے کے لیے بلے بازی کی، اس لیے پہلی اننگز میں گلکرسٹ کی 14 رنز ان کی آخری ٹیسٹ اننگز تھی۔ انہوں نے اپنا 379واں اور آخری کیچ اس وقت لیا جب [[وریندر سہواگ]] کے پیچھے کیچ ہوئے۔ گلکرسٹ نے اپنی آخری ٹیسٹ سیریز میں 21.42 کی اوسط سے صرف 150 رنز بنائے تھے۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> جان بکانن ، جنہوں نے گلکرسٹ کے زیادہ تر بین الاقوامی کیریئر کے دوران آسٹریلیا کی کوچنگ کی، نے پیش گوئی کی کہ گلکرسٹ کی ریٹائرمنٹ کا پچھلے سال [[ڈیمین مارٹن]] ، [[گلین میک گراتھ|گلین میک گرا]] [[شین وارن]] اور [[جسٹن لینگر]] کی ریٹائرمنٹ سے زیادہ اثر پڑے گا اور آسٹریلوی وزیر اعظم کیون رڈ نے گلکرسٹ سے دوبارہ مطالبہ کیا۔گلکرسٹ نے بعد میں انکشاف کیا کہ اس نے پہلی اننگز کے دوران [[وی وی ایس لکشمن]] کو ڈراپ کرنے کے بعد ریٹائر ہونے کا انتخاب کیا، اور یہ سمجھتے ہوئے کہ وہ اپنی "مقابلہ برتری" کھو چکے ہیں۔اس نے موسم گرما کی ون ڈے سیریز کھیلی، مایوسی کے ساتھ ختم ہونے سے پہلے جب ہندوستان نے 2007-08 ء کامن ویلتھ بینک سیریز کے فائنل میں آسٹریلیا کو 2-0 سے شکست دی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/cbs/content/story/341024.html|title=Quiet end to Gilchrist's long-lasting career|first=Peter|last=English|date=4 March 2008|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=21 July 2013}}</ref> گلکرسٹ فائنل میں صرف سات اور دو ہی بنا پائے۔ <ref name="o">{{حوالہ ویب|title=Player Oracle AC Gilchrist|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason=|accessdate=14 May 2009|publisher=CricketArchive}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true"><span class="cs1-lock-subscription" title="Paid subscription required">[https://cricketarchive.com/cgi-bin/player_oracle_reveals_results2.cgi?playernumber=4170&opponentmatch=exact&playername=Meckiff&resulttype=All&matchtype=All&teammatch=exact&startwicket=&homeawaytype=All&opponent=&endwicket=&wicketkeeper=&searchtype=InningsList&endscore=&playermatch=contains&branding=cricketarchive&captain=&endseason=&startscore=&team=&startseason= "Player Oracle AC Gilchrist"]</span>. </cite></ref> ان کی سیریز کی خاص بات سری لنکا کے خلاف 15 فروری ء2008ء کو پرتھ میں اپنے گود لیے ہوئے اپنے گھر پر ہونے والے اپنے آخری میچ میں 118 کا اسکور کرنا اور مین آف دی میچ قرار پانا تھا۔ <ref>[http://news.bbc.co.uk/sport1/hi/cricket/7246330.stm ''Gilchrist inspires Aussies to win''] [[بی بی سی نیوز]] retrieved 15 February 2008</ref> انہوں نے اپنی آخری سیریز 32.20 پر 322 رنز کے ساتھ ختم کی۔ <ref name="o" /> ===کھیلنے کا انداز=== گلکرسٹ کی حملہ آور بلے بازی آسٹریلیا کی ون ڈے کامیابی کا اہم حصہ تھی کیونکہ وہ عموماً بیٹنگ کا آغاز کرتے تھے۔ وہ [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999]] ء [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003ء]] اور [[کرکٹ عالمی کپ 2007ء|2007 ءکے کرکٹ ورلڈ کپ]] کی کامیاب مہمات کا حصہ تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/WORLD_CUPS/WC99/SQUADS/WC99_AUS-SQUAD.html|title=1999 World Cup in England, Australia Squad|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/WORLD_CUPS/WC2003/SQUADS/WC2003_AUS-SQUAD.html|title=2003 World Cup in South Africa, Australia Squad|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070328234727/http://www1.cricinfo.com/link_to_database/ARCHIVE/WORLD_CUPS/WC2003/SQUADS/WC2003_AUS-SQUAD.html|archivedate=28 March 2007}}</ref> بالائی 40 میں گلکرسٹ کی ٹیسٹ بیٹنگ اوسط وکٹ کیپر کے لیے غیر معمولی طور پر زیادہ ہے۔ <ref name="Ave" /> وہ ٹیسٹ کرکٹ سے سب سے زیادہ بلے بازی اوسط کی فہرست میں 45ویں نمبر پر ریٹائر ہوئے۔ <ref name="Ave">{{حوالہ ویب|url=http://uk.cricinfo.com/db/STATS/TESTS/BATTING/TEST_BAT_HIGHEST_AVS.html|title=Test Career Highest Batting Averages|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070316140021/http://uk.cricinfo.com/db/STATS/TESTS/BATTING/TEST_BAT_HIGHEST_AVS.html|archivedate=16 March 2007}}</ref> اپنے ٹیسٹ کیریئر کے اختتام پر اس نے ٹیسٹ اسٹرائیک ریٹ 82 رنز فی سو گیندوں پر قائم کیا تھا، اس وقت گیندوں کے مکمل ریکارڈ ہونے کے بعد تیسرا سب سے زیادہ تھا۔ ان کے حملے اور مستقل مزاجی کے امتزاج نے دنیا کے سب سے زیادہ متحرک کرکٹرز کو تخلیق کیا، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://content-aus.cricinfo.com/ci/content/story/142892.html|title=Wisden rates Gilchrist the fastest scorer ever|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 October 2007|date=26 July 2005}}</ref> غیر معمولی وقت کے ساتھ میدان کے تمام شعبوں میں شاٹس کھیلنا۔ وہ 100 پر ٹیسٹ میں سب سے زیادہ چھکوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر تھے اور صرف [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] 107 کے ساتھ ان سے آگے تھے <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283122.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most sixes in career|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2016}}</ref> وکٹ کیپر کے طور پر گلکرسٹ کی صلاحیتوں پر کبھی کبھی سوال اٹھائے جاتے تھے۔ کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ وہ آسٹریلیا کے بہترین کیپر تھے جبکہ دوسروں نے کہا کہ [[وکٹوریہ (آسٹریلیا)|وکٹورین]] وکٹ کیپر ڈیرن بیری 1990ءاور 2000ء کی دہائی کے اوائل میں آسٹریلیا کے بہترین وکٹ کیپر تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://content-usa.cricinfo.com/ci/content/player/4137.html|title=Player profile – Darren Berry|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007}}</ref> گلکرسٹ نے اپنی بیٹنگ کی تکنیک کو اپنے والد کے ساتھ ابتدائی تربیت سے منسوب کیا، جہاں وہ شاٹس کا دفاع کرتے تھے، بعض اوقات صرف اپنے اوپر (دائیں) ہاتھ سے بلے کو پکڑتے تھے، اور ایک سیشن کو صرف ٹینس گیندوں کے ساتھ حملہ آور شاٹس کھیلنے کے لیے ختم کرتے تھے تاکہ وہ مثبت اور اختتام پذیر ہو۔اس نے قدرتی طور پر اونچی گرفت کو بھی اپنایا جہاں دونوں ہاتھ ہینڈل کے سرے کے قریب تھے تاکہ زیادہ اوپر والے ہاتھ پر قابو پایا جا سکے۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=BT Sport|title=Masterclass: KP, Gilchrist, Ponting and Vaughan on the art of attacking batting|date=25 December 2017|url=https://www.youtube.com/watch?v=2wdT4zzNinI|archiveurl=https://ghostarchive.org/varchive/youtube/20211114/2wdT4zzNinI|archivedate=2021-11-14|accessdate=27 December 2017}}</ref> ===ایوارڈز=== گلکرسٹ 2002ء کے پانچ [[وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کی فہرست|وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر میں]] سے ایک تھے، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154367.html|title=Cricketer of the Year 2002, Adam Gilchrist|last=Wisden|accessdate=20 February 2007}}</ref> اور 2003 اور 2004 میں آسٹریلیا کے ون ڈے انٹرنیشنل پلیئر آف دی ایئر <ref name="ESPNcricinfoBio">{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html|title=Adam Gilchrist biography|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070209074739/http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html|archivedate=9 February 2007}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://content-uk.cricinfo.com/ci/content/player/5390.html "Adam Gilchrist biography"]. </cite></ref> انہیں 2003 میں ایلن بارڈر میڈل سے نوازا گیا، <ref name="AllanBorderAward">{{حوالہ ویب|url=http://content-usa.cricinfo.com/ci/content/story/128196.html|title=Gilchrist wins the Allan Border Medal|last=Salvado, John|date=28 January 2003|accessdate=20 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> اور وہ واحد آسٹریلوی کرکٹر تھے جو اس وقت موجودہ کھلاڑی تھے جنہیں 2004ء میں "رچی بینود کی عظیم ترین الیون" میں شامل کیا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://content-usa.cricinfo.com/india/content/story/135375.html|title=Murali misses out in Benaud's Greatest XI|accessdate=20 February 2007|date=23 August 2004|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> انہیں [[ایشیائی کرکٹ کونسل|ACC]] ایشین الیون، 2004-05 کے خلاف چیریٹی سیریز کے لیے آئی سی سی ورلڈ الیون میں منتخب کیا گیا تھا، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://aus.cricinfo.com/db/ARCHIVE/2004-05/OTHERS/TSUNAMI/TSUNAMI_ICC-XI-SQUAD.html|title=World Cricket Tsunami Appeal, 2004–05, One–Day Internationals, ICC World XI|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=20 February 2007}}</ref> بین الاقوامی باؤلرز کے سروے میں "دنیا کا خوفناک ترین بلے باز" کے طور پر ووٹ دیا گیا تھا، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://content-usa.cricinfo.com/cbs/content/story/211318.html|title=Gilchrist voted scariest batsman|date=17 June 2005|accessdate=20 February 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]}}</ref> اور [[وکٹ کیپر]] کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کی "اب تک کی سب سے بڑی [[ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے]] ٹیم" میں اوپننگ [[بلے بازی|بلے باز]] ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2007%5C02%5C28%5Cstory_28-2-2007_pg2_4|title=Australia names greatest ODI team|accessdate=1 March 2007|date=28 February 2007|last=Daily Times|authorlink=Daily Times (Pakistan)}}</ref> 2007 ءمیں ای ایس پی این کرک انفوکی میزبانی میں دس ہزار سے زیادہ لوگوں کے ایک پول میں، انہیں پچھلے ایک سو سالوں کے نویں عظیم [[آل راؤنڈر]] کے طور پر ووٹ دیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://content-uk.cricinfo.com/allrounder/content/current/story/292544.html|title=Sobers named as ESPNcricinfo's greatest allrounder|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=27 April 2007|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070429041807/http://content-uk.cricinfo.com/allrounder/content/current/story/292544.html|archivedate=29 April 2007|date=27 April 2007}}</ref> ممتاز کرکٹ مصنفین کے ایک پینل نے انہیں [[ای ایس پی این کرک انفو]] کے لیے آسٹریلیا کی ہمہ وقتی بہترین الیون میں منتخب کیا۔ گلکرسٹ نے نہ صرف آسٹریلوی کرکٹ بلکہ پوری کرکٹ کی دنیا پر اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ 2010ء میں، گلکرسٹ کو کرکٹ اور کمیونٹی کے لیے ان کی خدمات کے لیے آرڈر آف آسٹریلیا کا ممبر بنایا گیا۔ <ref name="AM">{{حوالہ ویب|title=Search Australian honours: Gilchrist, Adam Craig|url=http://www.itsanhonour.gov.au/honours/honour_roll/search.cfm?aus_award_id=1142669&search_type=quick&showInd=true|website=It's an honour|publisher=Australian Government}}</ref> انہیں 2012ء میں اسپورٹ آسٹریلیا ہال آف فیم میں شامل کیا گیا تھا <ref>{{حوالہ ویب|url=https://sahof.org.au/hall-of-fame-member/adam-gilchrist/|title=Adam Gilchrist|publisher=Sport Australia Hall of Fame|accessdate=26 September 2020}}</ref> 9-دسمبر-2013ء کو، [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] نے اعلان کیا کہ انہوں نے گلکرسٹ کو [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی ہال آف فیم]] میں شامل کیا ہے۔ <ref>[http://tvnz.co.nz/cricket-news/gilchrist-waqar-enter-icc-hall-fame-5768181 Gilchrist, Waqar to enter ICC Hall of Fame – Cricket News]. </ref> انہیں 2021ء میں آسٹریلیا پوسٹ لیجنڈ آف کرکٹ کا نام دیا گیا <ref>{{حوالہ ویب|title=Australia Post honours Australian Living Legends of Cricket|url=https://australiapostcollectables.com.au/articles/australia-post-honours-australian-living-legends-of-cricket|accessdate=2021-02-16|website=Australia Post Collectables|language=en}}</ref> ===خود نوشت=== گلکرسٹ کی سوانح عمری ''Tru Colors'' ، جو 2008ء میں شائع ہوئی تھی، کافی تنازعات کا شکار رہی۔ گلکرسٹ نے معروف بھارتی بلے باز [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] کی دیانتداری پر سوال اٹھائے جو انہوں نے مونکی گیٹ تنازعہ میں پیش کیے تھے، جو [[ہربھجن سنگھ]] کے خلاف نسل پرستی کے الزامات سے متعلق تھے۔ <ref name="autobio" /> <ref name="g588">Gilchrist, p. 588.</ref> سوانح عمری میں کہا گیا ہے کہ ٹنڈولکر نے پہلی سماعت میں بتایا تھا کہ وہ نہیں سن سکے کہ ہربھجن نے [[اینڈریو سائمنڈز]] سے کیا کہا۔ گلکرسٹ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وہ ''"ٹنڈولکر'' " سچ کہہ رہے ہیں کیونکہ وہ "منصفانہ راستے سے دور" تھے۔ <ref name="autobio" /> <ref name="g588" /> گلکرسٹ نے پھر سوال کیا کہ پھر ٹنڈولکر نے دوسری سماعت میں ہربھجن کے اس دعوے سے کیوں اتفاق کیا کہ تبادلہ ایک فحاشی ہے، اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ عمل "مذاق" تھا۔ <ref name="g588" /> انہوں نے ٹنڈولکر کی اسپورٹس مین شپ پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ "ہم نے ہندوستان کو ہرانے کے بعد چینج روم سے ہاتھ ملانا مشکل تھا"۔ <ref name="autobio">{{حوالہ ویب|url=http://content-www.cricinfo.com/indvaus2008/content/story/375135.html|title=Gilchrist slams Tendulkar in autobiography|last=ESPNcricinfo staff|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=27 October 2008|date=24 October 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081027111526/http://content-www.cricinfo.com/indvaus2008/content/story/375135.html|archivedate=27 October 2008}}</ref> <ref>Gilchrist, p. 583.</ref> بھارت میں شدید ردعمل سامنے آیا، جس نے گلکرسٹ کو اپنی پوزیشن واضح کرنے پر مجبور کیا۔ گلکرسٹ نے بعد میں اصرار کیا کہ اس نے ٹنڈولکر پر اپنی گواہی میں جھوٹ بولنے کا الزام نہیں لگایا۔ انہوں نے مصافحہ کے معاملے میں ہندوستانی کو "خراب کھیل" کہنے سے بھی انکار کیا۔ <ref name="autobio">{{حوالہ ویب|url=http://content-www.cricinfo.com/indvaus2008/content/story/375135.html|title=Gilchrist slams Tendulkar in autobiography|last=ESPNcricinfo staff|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=27 October 2008|date=24 October 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081027111526/http://content-www.cricinfo.com/indvaus2008/content/story/375135.html|archivedate=27 October 2008}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFESPNcricinfo_staff2008">ESPNcricinfo staff (24 October 2008). </cite></ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/_/id/22851200/nowhere-did-accuse-sachin-lying|title=Nowhere did I accuse Sachin of lying|date=2008-10-25|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2020-01-15}}</ref> ٹنڈولکر نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ "یہ تبصرے کسی ایسے شخص کی طرف سے آئے ہیں جو مجھے کافی نہیں جانتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ اس نے ڈھیلے بیانات دیئے۔ میں نے اسے یاد دلایا کہ میں سڈنی کی شکست کے بعد ہاتھ ملانے والا پہلا شخص ہوں۔" خود نوشت میں آئی سی سی پر سری لنکن کرکٹر مرلی دھرن کو باؤلنگ کرنے کی اجازت دینے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔ گلکرسٹ کا خیال ہے کہ آئی سی سی نے باؤلنگ ایکشن کو قانونی حیثیت دینے کے لیے پھینکنے کے قانون میں تبدیلی کی جسے وہ ناجائز سمجھتے ہیں۔ قانون کی تبدیلی کو "گھوڑے کے گھٹیا بوجھ کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔ یہ کوڑا کرکٹ ہے۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://content-usa.cricinfo.com/australia/content/current/story/376899.html|title=Muralitharan's action not clean|last=ESPNcricinfo staff|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=4 November 2008|date=4 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081209043439/http://content-usa.cricinfo.com/australia/content/current/story/376899.html|archivedate=9 December 2008}}</ref> <ref name="chuckauto">Gilchrist, pp. 317–319.</ref> گلکرسٹ نے دعویٰ کیا کہ مرلی دھرن نے گیند پھینکی اور الزام لگایا کہ آئی سی سی نے اس کی حفاظت کی کیونکہ سری لنکا کے کرکٹ حکام نے گیند باز کی قانونی حیثیت پر کسی بھی تنقید کو نسل پرستی اور گوروں کے ذریعہ کی جانے والی جادوگرنی کے طور پر پیش کیا۔ <ref name="chuckauto" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricketnext.in.com/news/gilchrists-publicity-gimmicks-target-murali/35334-13-single.html|title=Gilchrist's publicity gimmicks target Murali|last=Press Trust of India|publisher=Press Trust of India|accessdate=4 November 2008|date=11 November 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081210045503/http://cricketnext.in.com/news/gilchrists-publicity-gimmicks-target-murali/35334-13-single.html|archivedate=10 December 2008}}</ref> ان تبصروں کے جواب میں سری لنکا کے سابق کپتان [[ماروان اتاپاتو|ماروان اتاپتو]] نے کہا کہ مرلی دھرن اور ٹنڈولکر جیسے کھلاڑیوں کی ساکھ پر سوال اٹھا کر گلکرسٹ نے اپنی ساکھ کا کوئی فائدہ نہیں کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://cricket.ndtv.com/cricket/ndtvcricket/cricketstory.aspx?id=SPOEN20080071641&site=ndtv|title=Gilchrist has tarnished his own image: Atapattu|last=Press Trust of India|publisher=Press Trust of India|accessdate=6 November 2008|date=11 November 2008}}</ref> ===چیریٹی، میڈیا، کاروباری کیریئر اور سیاسی کام=== کرکٹ سے باہر، گلکرسٹ ہندوستان میں چیریٹی ورلڈ ویژن کے سفیر ہیں، ایک ایسا ملک جس میں وہ اپنی کرکٹ کی کامیابیوں کی وجہ سے مقبول ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.worldvision.com.au/media/mediarelease.asp?id=310|title=Adam Gilchrist goes into bat for Child Rescue|date=22 December 2006|accessdate=20 February 2007|publisher=[[World Vision]]|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070901172758/http://www.worldvision.com.au/media/mediarelease.asp?id=310|archivedate=1 September 2007}}</ref> اور ایک لڑکے کو اسپانسر کرتے ہیں جس کے والد کا انتقال ہو چکا ہے۔2005 ءکے اوائل میں امریکی بیس بال فرنچائز، بوسٹن ریڈ سوکس نے ان سے رابطہ کیا، اس نظریے کے ساتھ کہ جب ان کا کرکٹ کیریئر ختم ہوا تو وہ ان کے لیے کھیل رہے تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.sportal.com.au/cricket.asp?i=news&id=64252|title=Red Sox flag interest in Gilchrist|accessdate=20 February 2007|date=6 April 2005|publisher=ABC Sport|archiveurl=https://web.archive.org/web/20060818044648/http://www.sportal.com.au/cricket.asp?i=news&id=64252|archivedate=18 August 2006}}</ref> تاہم، وہ 2007ء کے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے منتخب ہوئے اور 2008ء کے اوائل میں ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا <ref>{{حوالہ ویب|url=http://content-usa.cricinfo.com/wc2007/content/player/5390.html|title=World Cup 2007 Squads – Australia – Adam Gilchrist|accessdate=7 March 2007|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|archiveurl=https://web.archive.org/web/20070306124805/http://content-usa.cricinfo.com/wc2007/content/player/5390.html|archivedate=6 March 2007}}</ref> مارچ 2008ء میں، گلکرسٹ نے نائن نیٹ ورک میں شمولیت اختیار کی۔ <ref name="nine network">{{حوالہ ویب|first=David|last=Knox|title=Gilchrist signs with Nine|url=http://www.tvtonight.com.au/2008/03/gilchrist-signs-with-nine.html|publisher=tvtonight.com.au|date=2 March 2008|accessdate=3 March 2008|archiveurl=https://web.archive.org/web/20080304211800/http://www.tvtonight.com.au/2008/03/gilchrist-signs-with-nine.html|archivedate=4 March 2008}}</ref> گلکرسٹ ''وائیڈ ورلڈ آف اسپورٹس ویک اینڈ ایڈیشن'' کے لیے گھومنے والے شریک میزبانوں کے پینل میں سے ایک کے طور پر نمودار ہوئے ہیں۔ اس نے مارچ 2008ء میں پروگرام میں اپنا آغاز کیا، <ref name="nine network" /> اور آسٹریلیا کے موسم گرما کے دوران نائن کی کرکٹ کوریج پر تبصرہ کیا۔ <ref name="nine network" /> 2013ء میں گلکرسٹ نے [[بگ بیش لیگ]] کی تیسری سیریز میں چینل ٹین کے لیے کمنٹری کرنے کے لیے رکی پونٹنگ اور کرکٹ کے مختلف ناموں میں شمولیت اختیار کی۔ایم وے آسٹریلیا کے سفیر کے طور پر، گلکرسٹ نے اپنے بہت سے چیریٹی ایونٹس میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ اگست 2010ء میں، اس نے فریڈم وہیلز پروگرام پیش کیا، جو معذور بچوں کو تبدیل شدہ بائک فراہم کرنے کے لیے ایک پہل ہے، جو $20,000 کا چیک ہے۔گلکرسٹ 2008ء سے 2014ء تک نیشنل آسٹریلیا ڈے کونسل کے چیئر تھے <ref>{{حوالہ ویب|title=About us|url=http://www.australiaday.org.au/corporate/about-us/national-australia-day-council.aspx|publisher=National Australia Day Council|accessdate=26 January 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130424230933/http://australiaday.org.au/corporate/about-us/national-australia-day-council.aspx|archivedate=24 April 2013}}</ref> 2008ء میں، گلکرسٹ نے اس بحث کی حمایت کی کہ آیا یوم آسٹریلیا کو ایک نئی تاریخ میں منتقل کیا جانا چاہیے کیونکہ موجودہ تاریخ نیو ساؤتھ ویلز کے برطانوی آباد کاری کی نشاندہی کرتی ہے اور بہت سے آسٹریلیائی باشندوں کے لیے ناگوار ہے۔ ===مزید دیکھیے=== * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم]] * [[آسٹریلیا کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[آسٹریلیا کے ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] * [[آسٹریلیا کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست]] * [[سب سے زیادہ بین الاقوامی سنچریاں بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وکٹ کیپر]] [[زمرہ:سال کے بہترین وزڈن کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انڈین پریمیئر لیگ کے کوچ]] [[زمرہ:کرکٹ میں دولت مشترکہ کھیل کے تمغا یافتگان]] [[زمرہ:آسٹریلوی کرکٹ مبصرین]] [[زمرہ:ویڈیو کلپس پر مشتمل مضامین]] [[زمرہ:نیو ساؤتھ ویلز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 1999 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:مغربی آسٹریلیا کے کرکٹر]] [[زمرہ:نیو ساؤتھ ویلز کے کرکٹر]] [[زمرہ:مڈلسیکس کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:پنجاب کنگز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:دکن چارجرز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آسٹریلیا کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آسٹریلیا کے عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آسٹریلیا کے ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1971ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] io4415zb9i2zp6b69phkr8j4wcpiang جامعہ فریدیہ 0 949985 5141107 5093884 2022-08-28T05:44:51Z KhhHan432 83876 wikitext text/x-wiki {{For|جامعہ فریدیہ، ساہیوال|جامعہ فریدیہ، ساہیوال}}'' {{Infobox university | name = جامعہ العلوم الاسلامیہ الفریدیہ | native_name = Faridia University | native_name_lang =م | image = JamiaTulFareedia.jpg | alt = | image_upright = | caption = | map_type = | map_size = | map_caption = | location ={{flagicon|Islamabad}} [[اسلام آباد]] ، [[پاکستان]] | coordinates = | colours = گرین اور سفید رنگ<br>{{color box|#2E8B57}}{{color box|#FFFFFF}} | type = [[اسلامی یونیورسٹی]] | established = 1971 | founder = [[عبداللہ (لال مسجد)|مولانا محمد عبداللہ غازی]] | religious_affiliation = [[دیوبندی مکتب فکر|دیوبندی اسلام]] | rite = | region = | city = | state = | province = | territory = | prefecture = | sector = | district = | cercle = | municipality = | consecration_year = | status = | functional_status = | heritage_designation = | leadership = | chancellor = [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز غازی]] | vice-president = | superintendent = | vice_chancellor = | principal = | dean = | website = {{url|www.jamiafaridia.edu.pk| جامعہ فریدیہ آفیشل سائٹ}} |image_name=|logo=|students=1,700}} '''جامعہ العلوم الاسلامیہ آلفریدیہ [[اسلام آباد]] '''میں فیصل مسجد کے قریب ایک مدرسہ ہے ، جو 1971 میں [[عبداللہ (لال مسجد)|مولانا عبداللہ غازی]] نے قائم کیا تھا اور وہ اکتوبر 1998 تک چانسلر رہے ، یہ [[اسلام آباد]] کا سب سے بڑا مدرسہ ہے اور اس میں 1,700 طلبہ اور 60 سے زیادہ اساتذہ موجود ہیں۔<ref name=":0">{{Cite web|url=https://www.dawn.com/news/1167809|title=|date=|accessdate=https://www.dawn.com/news/1167809|website=|publisher=|last=|first=}}</ref> == تعارف == 1967 میں ، ایک چھوٹاسا مدرسہ [[لال مسجد]] میں قائم کیا گیا تھا جس میں حفظ کی کلاس کے تقریبا 20 سے 25 طلباء موجود تھے۔ جگہ کی ضرورت بڑھنے پر کچھ عرصے کے بعد یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ اس مدرسے کو چلانے کے لئے ایک بڑی جگہ کی ضرورت ہے تاکہ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی ہوئی طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو جگہ دی جاسکے۔ لہذا سیکٹر ای سیون میں مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں ایک مقام سیٹھ ہارون جعفر (Jaffer Brothers Pakistan)، حاجی اختر حسن (او ایس ڈی کشمیر افیئر اینڈ فنانس سیکرٹری آزاد کشمیر) اور [[محمد شریف|ایڈمرل محمد شریف]] کی مدد اور تعاون سے حاصل کیا گیا۔ زمین کا یہ ٹکڑا ایک پرانی مسجد سے منسلک تھا۔ اس کاوش کے نتیجے میں ایک مدرسہ تعمیرکا کام شروع کردیا گیا اور 1971 میں جامعہ کو موجودہ عمارت میں منتقل کردیا گیا، جامعہ کا نام "مدرسہ عربیہ اسلامیہ" تھا تاہم جب سیکٹر E-7 میں مارگلہ پہاڑیوں کے میدانوں میں منتقل کیا گیا تو سیٹھ ہارون ای ایچ جعفر کی تجویز پر اس کا نام فریدیہ اسکول رکھ دیا گیا، اور بعد میں جامعہ فریدیہ کے نام سے مشہور ہوا۔<ref name=":2" /> مولانا عبداللہ کے قتل کے بعد، ان کے بیٹے [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز]] کو چانسلر/مہتمم مقرر کیا گیا اور ان کے چھوٹے بھائی اور جامعہ کے نائب چانسلر/مہتمم [[عبدالرشید|مولانا عبدالرشید غازی]]، جو [[قائد اعظم یونیورسٹی]] سے فارغ التحصیل تھے اور [[اقوام متحدہ]] کے سابق سفیر تھے۔<ref name=":0" /> انہو نے الفریدیہ سکول قائم کیا، جو کہ ایک مفت ہائی اسکول ہے جس میں ساتویں سے میٹرک تک کلاسز پڑھائی جاتی ہیں۔<ref name=":2">{{Cite web|url=https://www.jamiafaridia.edu.pk/importance-madrassas|title=importance of madrassas}}</ref> ==شہرت== یہ جامعہ [[اسلام آباد]] کا سب سے بڑا اسلامی مدرسہ ہے اور [[وفاق المدارس العربیہ پاکستان]] جامعہ کو پاکستان کے ٹاپ 5 مدارس میں شمار کرتا ہے۔<ref>{{Cite web|url=https://jang.com.pk/news/1001611|title=Top 5 Wifaq List}}</ref> روایتی درس نظامی کی تعلیم کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ اپنے متعلقہ تدریسی پروگراموں کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ جس میں اسلامی معاشیات، اسلامی فقہ اور عربی زبان شامل ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://www.jamiafaridia.edu.pk/darse-nizami|title=darse nizami}}</ref> جامعہ نے متعدد پاکستانی اور عالمی شخصیات کی میزبانی کی ہے جن میں سعودی رہنما عبداللہ عمر نصف، سابق امام کعبہ محمد بن عبداللہ السبیل، پاکستانی سائنسدان [[عبد القدیر خان|ڈاکٹر عبدالقدیر خان]]، [[مفتی تقی عثمانی]]، ڈاکٹر قبلہ ایاز اور [[محمد حنیف جالندھری]] شامل ہیں۔<ref name=":1" /> [[فائل:A view of Faisal Mosque, Islamabad from Daman-e-koh.JPG|تصغیر|دائیں]] ==کیمپس== جامعہ [[فیصل مسجد]] سے ملحقہ سیکٹر ای 7 اسلام آباد کے شمال مشرق میں واقع ہے،<ref>{{Cite web|url=https://www.geo.tv/latest/296068-madrasas-gear-up-for-exams-plan-to-resume-classes-from-august|title=madrasas-gear-up-for-exams-plan-to-resume-classes-from-august}}</ref> کیمپس کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کا نام چار خلفاء راشدین کے نام پر رکھا گیا ہے۔<ref name=":1" /> ===جامع مسجد=== تاریخی طور پر جامعہ کی تعمیر سے پہلے، "طوبہ مسجد" کے نام سے ایک پرانی مسجد قریبی گاؤں کے مکینوں نے تعمیر کی تھی، تاہم کچھ عرصے بعد اس مسجد کو جامعہ میں شامل کر کے جامع مسجد میں توسیع کر دی گئی جسے بعد میں جامع مسجد عبداللہ غازی شہید کا نام دیا گیا۔<ref name=":1" /> ===الفریدیہ ہائی اسکول=== الفریدیہ ہائی اسکول ایک پبلک ہائی اسکول ہے، جو ساتویں سے میٹرک تک طلبہ کو کلاسز فراہم کرتا ہے جسے مولانا عبدالرشید غازی نے قائم کیا تھا۔<ref name=":1" /> === لائبریری === مرکزی عمارت کے سامنے واقع بیت الحکمہ لائبریری کا نام اسلامی سنہری دور کے دوران بغداد میں ایک فکری مرکز کے نام پر رکھا گیا ہے، اس میں تین ہزار سے زائد کتابیں اور جرائد موجود ہیں جن میں [[دائرۃ المعارف بریٹانیکا]] کی تمام 32 جلدیں ہیں۔<ref name=":0" /> ===مکتبہ فریدیہ=== مکتبہ فریدیہ کتابوں کی دکان جو کہ جامعہ فریدیہ کی ایک ذیلی کمپنی ہے، مکتبہ فریدیہ 1982 میں طلباء کو تعلیمی کتابیں اور دیگر لوازمات حاصل کرنے کے لیے قائم کیا گیا۔۔<ref>{{Cite web|url=https://maktabafaridia.pk/about-us/|title=Maktaba Faridia}}</ref> ===اے کیو خان ​​روڈ=== 2002 میں جامعہ نے فیصل مسجد سے جامعہ تک پیدل چلنے والا راستہ بنایا، یہ پاکستانی سائنسدان [[عبد القدیر خان|ڈاکٹر عبدالقدیر خان]] کی مالی مدد سے تعمیر کیا گیا، اس لیے اسے "اے کیو خان ​​روڈ" کا نام دیا گیا۔<ref>{{Cite web|url=https://www.thenews.com.pk/print/828207-rda-completes-carpeting-on-aq-khan-road|title=rda-completes-carpeting-on-aq-khan-road}}</ref> == مزید دیکھیے == * [https://www.jamiafaridia.edu.pk/about-us فریدیہ یونیورسٹی آفیشل ویب سائٹ] * [https://www.instagram.com/jfaridia/ فریدیہ یونیورسٹی انسٹاگرام] [[زمرہ:1966ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:اسلامی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:پاکستان میں 1966ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں اسلام]] [[زمرہ:دیوبندی تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں مدارس]] [[زمرہ:1992ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں 1992ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں 1971ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:1971ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:Articles using infobox university]] l7jgivq9isbkqg90a1jax8y2jg97ooe 5141121 5141107 2022-08-28T05:56:09Z KhhHan432 83876 wikitext text/x-wiki {{For|جامعہ فریدیہ، ساہیوال|جامعہ فریدیہ، ساہیوال}}'' {{Infobox university | name = جامعہ العلوم الاسلامیہ الفریدیہ | native_name = Faridia University | native_name_lang =م | image = JamiaTulFareedia.jpg | alt = | image_upright = | caption = | map_type = | map_size = | map_caption = | location ={{flagicon|Islamabad}} [[اسلام آباد]] ، [[پاکستان]] | coordinates = | colours = گرین اور سفید رنگ<br>{{color box|#2E8B57}}{{color box|#FFFFFF}} | type = [[اسلامی یونیورسٹی]] | established = 1971 | founder = [[عبداللہ (لال مسجد)|مولانا محمد عبداللہ غازی]] | religious_affiliation = [[دیوبندی مکتب فکر|دیوبندی اسلام]] | rite = | region = | city = | state = | province = | territory = | prefecture = | sector = | district = | cercle = | municipality = | consecration_year = | status = | functional_status = | heritage_designation = | leadership = | chancellor = [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز غازی]] | vice-president = | superintendent = | vice_chancellor = | principal = | dean = | website = {{url|www.jamiafaridia.edu.pk| جامعہ فریدیہ آفیشل سائٹ}} |image_name=|logo=|students=1,700}} '''جامعہ العلوم الاسلامیہ آلفریدیہ [[اسلام آباد]] '''میں فیصل مسجد کے قریب ایک مدرسہ ہے ، جو 1971 میں [[عبداللہ (لال مسجد)|مولانا عبداللہ غازی]] نے قائم کیا تھا اور وہ اکتوبر 1998 تک چانسلر رہے ، یہ [[اسلام آباد]] کا سب سے بڑا مدرسہ ہے اور اس میں 1,700 طلبہ اور 60 سے زیادہ اساتذہ موجود ہیں۔<ref name=":0">{{Cite web|url=https://www.dawn.com/news/1167809|title=|date=|accessdate=https://www.dawn.com/news/1167809|website=|publisher=|last=|first=}}</ref> == تعارف == 1967 میں ، ایک چھوٹاسا مدرسہ [[لال مسجد]] میں قائم کیا گیا تھا جس میں حفظ کی کلاس کے تقریبا 20 سے 25 طلباء موجود تھے۔ جگہ کی ضرورت بڑھنے پر کچھ عرصے کے بعد یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ اس مدرسے کو چلانے کے لئے ایک بڑی جگہ کی ضرورت ہے تاکہ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی ہوئی طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو جگہ دی جاسکے۔ لہذا سیکٹر ای سیون میں مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں ایک مقام سیٹھ ہارون جعفر (Jaffer Brothers Pakistan)، حاجی اختر حسن (او ایس ڈی کشمیر افیئر اینڈ فنانس سیکرٹری آزاد کشمیر) اور [[محمد شریف|ایڈمرل محمد شریف]] کی مدد اور تعاون سے حاصل کیا گیا۔ زمین کا یہ ٹکڑا ایک پرانی مسجد سے منسلک تھا۔ اس کاوش کے نتیجے میں ایک مدرسہ تعمیرکا کام شروع کردیا گیا اور 1971 میں جامعہ کو موجودہ عمارت میں منتقل کردیا گیا، جامعہ کا نام "مدرسہ عربیہ اسلامیہ" تھا تاہم جب سیکٹر E-7 میں مارگلہ پہاڑیوں کے میدانوں میں منتقل کیا گیا تو سیٹھ ہارون ای ایچ جعفر کی تجویز پر اس کا نام فریدیہ اسکول رکھ دیا گیا، اور بعد میں جامعہ فریدیہ کے نام سے مشہور ہوا۔<ref name=":2" /> مولانا عبداللہ کے قتل کے بعد، ان کے بیٹے [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز]] کو چانسلر/مہتمم مقرر کیا گیا اور ان کے چھوٹے بھائی اور جامعہ کے نائب چانسلر/مہتمم [[عبدالرشید|مولانا عبدالرشید غازی]]، جو [[قائد اعظم یونیورسٹی]] سے فارغ التحصیل تھے اور [[اقوام متحدہ]] کے سابق سفیر تھے۔<ref name=":0" /> انہو نے الفریدیہ سکول قائم کیا، جو کہ ایک مفت ہائی اسکول ہے جس میں ساتویں سے میٹرک تک کلاسز پڑھائی جاتی ہیں۔<ref name=":2">{{Cite web|url=https://www.jamiafaridia.edu.pk/importance-madrassas|title=importance of madrassas}}</ref> ==شہرت== یہ جامعہ [[اسلام آباد]] کا سب سے بڑا اسلامی مدرسہ ہے اور [[وفاق المدارس العربیہ پاکستان]] جامعہ کو پاکستان کے ٹاپ 5 مدارس میں شمار کرتا ہے۔<ref>{{Cite web|url=https://jang.com.pk/news/1001611|title=Top 5 Wifaq List}}</ref> روایتی درس نظامی کی تعلیم کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ اپنے متعلقہ تدریسی پروگراموں کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ جس میں اسلامی معاشیات، اسلامی فقہ اور عربی زبان شامل ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://www.jamiafaridia.edu.pk/darse-nizami|title=darse nizami}}</ref> جامعہ نے متعدد پاکستانی اور عالمی شخصیات کی میزبانی کی ہے جن میں سعودی رہنما عبداللہ عمر نصف، سابق امام [[کعبہ]] محمد بن عبداللہ السبیل، پاکستانی سائنسدان [[عبد القدیر خان|ڈاکٹر عبدالقدیر خان]] اور دیگر علماء جن میں [[مفتی تقی عثمانی]]، [[زاہد الراشدی]]، [[عبد الرزاق اسکندر]]، ڈاکٹر قبلہ ایاز اور [[محمد حنیف جالندھری]] شامل ہیں۔<ref name=":1" /> [[فائل:A view of Faisal Mosque, Islamabad from Daman-e-koh.JPG|تصغیر|دائیں]] ==کیمپس== جامعہ [[فیصل مسجد]] سے ملحقہ سیکٹر ای 7 اسلام آباد کے شمال مشرق میں واقع ہے،<ref>{{Cite web|url=https://www.geo.tv/latest/296068-madrasas-gear-up-for-exams-plan-to-resume-classes-from-august|title=madrasas-gear-up-for-exams-plan-to-resume-classes-from-august}}</ref> کیمپس کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کا نام چار خلفاء راشدین کے نام پر رکھا گیا ہے۔<ref name=":1" /> ===جامع مسجد=== تاریخی طور پر جامعہ کی تعمیر سے پہلے، "طوبہ مسجد" کے نام سے ایک پرانی مسجد قریبی گاؤں کے مکینوں نے تعمیر کی تھی، تاہم کچھ عرصے بعد اس مسجد کو جامعہ میں شامل کر کے جامع مسجد میں توسیع کر دی گئی جسے بعد میں جامع مسجد عبداللہ غازی شہید کا نام دیا گیا۔<ref name=":1" /> ===الفریدیہ ہائی اسکول=== الفریدیہ ہائی اسکول ایک پبلک ہائی اسکول ہے، جو ساتویں سے میٹرک تک طلبہ کو کلاسز فراہم کرتا ہے جسے مولانا عبدالرشید غازی نے قائم کیا تھا۔<ref name=":1" /> === لائبریری === مرکزی عمارت کے سامنے واقع بیت الحکمہ لائبریری کا نام اسلامی سنہری دور کے دوران بغداد میں ایک فکری مرکز کے نام پر رکھا گیا ہے، اس میں تین ہزار سے زائد کتابیں اور جرائد موجود ہیں جن میں [[دائرۃ المعارف بریٹانیکا]] کی تمام 32 جلدیں ہیں۔<ref name=":0" /> ===مکتبہ فریدیہ=== مکتبہ فریدیہ کتابوں کی دکان جو کہ جامعہ فریدیہ کی ایک ذیلی کمپنی ہے، مکتبہ فریدیہ 1982 میں طلباء کو تعلیمی کتابیں اور دیگر لوازمات حاصل کرنے کے لیے قائم کیا گیا۔۔<ref>{{Cite web|url=https://maktabafaridia.pk/about-us/|title=Maktaba Faridia}}</ref> ===اے کیو خان ​​روڈ=== 2002 میں جامعہ نے فیصل مسجد سے جامعہ تک پیدل چلنے والا راستہ بنایا، یہ پاکستانی سائنسدان [[عبد القدیر خان|ڈاکٹر عبدالقدیر خان]] کی مالی مدد سے تعمیر کیا گیا، اس لیے اسے "اے کیو خان ​​روڈ" کا نام دیا گیا۔<ref>{{Cite web|url=https://www.thenews.com.pk/print/828207-rda-completes-carpeting-on-aq-khan-road|title=rda-completes-carpeting-on-aq-khan-road}}</ref> == مزید دیکھیے == * [https://www.jamiafaridia.edu.pk/about-us فریدیہ یونیورسٹی آفیشل ویب سائٹ] * [https://www.instagram.com/jfaridia/ فریدیہ یونیورسٹی انسٹاگرام] [[زمرہ:1966ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:اسلامی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:پاکستان میں 1966ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں اسلام]] [[زمرہ:دیوبندی تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں مدارس]] [[زمرہ:1992ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں 1992ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں 1971ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:1971ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:Articles using infobox university]] 7kvyh42qzsd89b0s6v0whbe895ykai9 5141123 5141121 2022-08-28T06:00:33Z KhhHan432 83876 wikitext text/x-wiki {{For|جامعہ فریدیہ، ساہیوال|جامعہ فریدیہ، ساہیوال}}'' {{Infobox university | name = جامعہ العلوم الاسلامیہ الفریدیہ | native_name = Faridia University | native_name_lang =م | image = JamiaTulFareedia.jpg | alt = | image_upright = | caption = | map_type = | map_size = | map_caption = | location ={{flagicon|Islamabad}} [[اسلام آباد]] ، [[پاکستان]] | coordinates = | colours = گرین اور سفید رنگ<br>{{color box|#2E8B57}}{{color box|#FFFFFF}} | type = [[اسلامی یونیورسٹی]] | established = 1971 | founder = [[عبداللہ (لال مسجد)|مولانا محمد عبداللہ غازی]] | religious_affiliation = [[دیوبندی مکتب فکر|دیوبندی اسلام]] | rite = | region = | city = | state = | province = | territory = | prefecture = | sector = | district = | cercle = | municipality = | consecration_year = | status = | functional_status = | heritage_designation = | leadership = | chancellor = [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز غازی]] | vice-president = | superintendent = | vice_chancellor = | principal = | dean = | website = {{url|www.jamiafaridia.edu.pk| جامعہ فریدیہ آفیشل سائٹ}} |image_name=|logo=|students=1,700}} '''جامعہ العلوم الاسلامیہ آلفریدیہ [[اسلام آباد]] '''میں فیصل مسجد کے قریب ایک مدرسہ ہے ، جو 1971 میں [[عبداللہ (لال مسجد)|مولانا عبداللہ غازی]] نے قائم کیا تھا اور وہ اکتوبر 1998 تک چانسلر رہے ، یہ [[اسلام آباد]] کا سب سے بڑا مدرسہ ہے اور اس میں 1,700 طلبہ اور 60 سے زیادہ اساتذہ موجود ہیں۔<ref name=":0">{{Cite web|url=https://www.dawn.com/news/1167809|title=|date=|accessdate=https://www.dawn.com/news/1167809|website=|publisher=|last=|first=}}</ref> == تعارف == 1967 میں ، ایک چھوٹاسا مدرسہ [[لال مسجد]] میں قائم کیا گیا تھا جس میں حفظ کی کلاس کے تقریبا 20 سے 25 طلباء موجود تھے۔ جگہ کی ضرورت بڑھنے پر کچھ عرصے کے بعد یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ اس مدرسے کو چلانے کے لئے ایک بڑی جگہ کی ضرورت ہے تاکہ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی ہوئی طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو جگہ دی جاسکے۔ لہذا سیکٹر ای سیون میں مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں ایک مقام سیٹھ ہارون جعفر (Jaffer Brothers Pakistan)، حاجی اختر حسن (او ایس ڈی کشمیر افیئر اینڈ فنانس سیکرٹری آزاد کشمیر) اور [[محمد شریف|ایڈمرل محمد شریف]] کی مدد اور تعاون سے حاصل کیا گیا۔ زمین کا یہ ٹکڑا ایک پرانی مسجد سے منسلک تھا۔ اس کاوش کے نتیجے میں ایک مدرسہ تعمیرکا کام شروع کردیا گیا اور 1971 میں جامعہ کو موجودہ عمارت میں منتقل کردیا گیا، جامعہ کا نام "مدرسہ عربیہ اسلامیہ" تھا تاہم جب سیکٹر E-7 میں مارگلہ پہاڑیوں کے میدانوں میں منتقل کیا گیا تو سیٹھ ہارون ای ایچ جعفر کی تجویز پر اس کا نام فریدیہ اسکول رکھ دیا گیا، اور بعد میں جامعہ فریدیہ کے نام سے مشہور ہوا۔<ref name=":2" /> مولانا عبداللہ کے قتل کے بعد، ان کے بیٹے [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز]] کو چانسلر/مہتمم مقرر کیا گیا اور ان کے چھوٹے بھائی اور جامعہ کے نائب چانسلر/مہتمم [[عبدالرشید|مولانا عبدالرشید غازی]]، جو [[قائد اعظم یونیورسٹی]] سے فارغ التحصیل تھے اور [[اقوام متحدہ]] کے سابق سفیر تھے۔<ref name=":0" /> انہو نے الفریدیہ سکول قائم کیا، جو کہ ایک مفت ہائی اسکول ہے جس میں ساتویں سے میٹرک تک کلاسز پڑھائی جاتی ہیں۔<ref name=":2">{{Cite web|url=https://www.jamiafaridia.edu.pk/importance-madrassas|title=importance of madrassas}}</ref> ==شہرت== یہ جامعہ [[اسلام آباد]] کا سب سے بڑا اسلامی مدرسہ ہے اور [[وفاق المدارس العربیہ پاکستان]] جامعہ کو پاکستان کے ٹاپ 5 مدارس میں شمار کرتا ہے۔<ref>{{Cite web|url=https://jang.com.pk/news/1001611|title=Top 5 Wifaq List}}</ref> روایتی [[درس نظامی]] کی تعلیم کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ اپنے متعلقہ تدریسی پروگراموں کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ جس میں [[اسلامی معاشیات]]، [[فقہ|اسلامی فقہ]] اور [[عربی زبان]] شامل ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://www.jamiafaridia.edu.pk/darse-nizami|title=darse nizami}}</ref> جامعہ نے متعدد پاکستانی اور عالمی شخصیات کی میزبانی کی ہے جن میں سعودی رہنما عبداللہ عمر نصف، سابق امام [[کعبہ]] محمد بن عبداللہ السبیل، پاکستانی سائنسدان [[عبد القدیر خان|ڈاکٹر عبدالقدیر خان]] اور دیگر علماء جن میں [[مفتی تقی عثمانی]]، [[زاہد الراشدی]]، [[عبد الرزاق اسکندر]]، ڈاکٹر قبلہ ایاز اور [[محمد حنیف جالندھری]] شامل ہیں۔<ref name=":1" /> [[فائل:A view of Faisal Mosque, Islamabad from Daman-e-koh.JPG|تصغیر|دائیں]] ==کیمپس== جامعہ [[فیصل مسجد]] سے ملحقہ سیکٹر ای 7 اسلام آباد کے شمال مشرق میں واقع ہے،<ref>{{Cite web|url=https://www.geo.tv/latest/296068-madrasas-gear-up-for-exams-plan-to-resume-classes-from-august|title=madrasas-gear-up-for-exams-plan-to-resume-classes-from-august}}</ref> کیمپس کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کا نام چار خلفاء راشدین کے نام پر رکھا گیا ہے۔<ref name=":1" /> ===جامع مسجد=== تاریخی طور پر جامعہ کی تعمیر سے پہلے، "طوبہ مسجد" کے نام سے ایک پرانی مسجد قریبی گاؤں کے مکینوں نے تعمیر کی تھی، تاہم کچھ عرصے بعد اس مسجد کو جامعہ میں شامل کر کے جامع مسجد میں توسیع کر دی گئی جسے بعد میں جامع مسجد عبداللہ غازی شہید کا نام دیا گیا۔<ref name=":1" /> ===الفریدیہ ہائی اسکول=== الفریدیہ ہائی اسکول ایک پبلک ہائی اسکول ہے، جو ساتویں سے میٹرک تک طلبہ کو کلاسز فراہم کرتا ہے جسے مولانا عبدالرشید غازی نے قائم کیا تھا۔<ref name=":1" /> === لائبریری === مرکزی عمارت کے سامنے واقع بیت الحکمہ لائبریری کا نام اسلامی سنہری دور کے دوران بغداد میں ایک فکری مرکز کے نام پر رکھا گیا ہے، اس میں تین ہزار سے زائد کتابیں اور جرائد موجود ہیں جن میں [[دائرۃ المعارف بریٹانیکا]] کی تمام 32 جلدیں ہیں۔<ref name=":0" /> ===مکتبہ فریدیہ=== مکتبہ فریدیہ کتابوں کی دکان جو کہ جامعہ فریدیہ کی ایک ذیلی کمپنی ہے، مکتبہ فریدیہ 1982 میں طلباء کو تعلیمی کتابیں اور دیگر لوازمات حاصل کرنے کے لیے قائم کیا گیا۔۔<ref>{{Cite web|url=https://maktabafaridia.pk/about-us/|title=Maktaba Faridia}}</ref> ===اے کیو خان ​​روڈ=== 2002 میں جامعہ نے فیصل مسجد سے جامعہ تک پیدل چلنے والا راستہ بنایا، یہ پاکستانی سائنسدان [[عبد القدیر خان|ڈاکٹر عبدالقدیر خان]] کی مالی مدد سے تعمیر کیا گیا، اس لیے اسے "اے کیو خان ​​روڈ" کا نام دیا گیا۔<ref>{{Cite web|url=https://www.thenews.com.pk/print/828207-rda-completes-carpeting-on-aq-khan-road|title=rda-completes-carpeting-on-aq-khan-road}}</ref> == مزید دیکھیے == * [https://www.jamiafaridia.edu.pk/about-us فریدیہ یونیورسٹی آفیشل ویب سائٹ] * [https://www.instagram.com/jfaridia/ فریدیہ یونیورسٹی انسٹاگرام] [[زمرہ:1966ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:اسلامی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:پاکستان میں 1966ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں اسلام]] [[زمرہ:دیوبندی تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں مدارس]] [[زمرہ:1992ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں 1992ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں 1971ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:1971ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:Articles using infobox university]] mldt5xn5hsqf49yhitccnu13xlzq98y 5141127 5141123 2022-08-28T06:04:05Z KhhHan432 83876 wikitext text/x-wiki {{For|جامعہ فریدیہ، ساہیوال|جامعہ فریدیہ، ساہیوال}}'' {{Infobox university | name = جامعہ العلوم الاسلامیہ الفریدیہ | native_name = Faridia University | native_name_lang =م | image = JamiaTulFareedia.jpg | alt = | image_upright = | caption = | map_type = | map_size = | map_caption = | location ={{flagicon|Islamabad}} [[اسلام آباد]] ، [[پاکستان]] | coordinates = | colours = گرین اور سفید رنگ<br>{{color box|#2E8B57}}{{color box|#FFFFFF}} | type = [[اسلامی یونیورسٹی]] | established = 1971 | founder = [[عبداللہ (لال مسجد)|مولانا محمد عبداللہ غازی]] | religious_affiliation = [[دیوبندی مکتب فکر|دیوبندی اسلام]] | rite = | region = | city = | state = | province = | territory = | prefecture = | sector = | district = | cercle = | municipality = | consecration_year = | status = | functional_status = | heritage_designation = | leadership = | chancellor = [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز غازی]] | vice-president = | superintendent = | vice_chancellor = | principal = | dean = | website = {{url|www.jamiafaridia.edu.pk| جامعہ فریدیہ آفیشل سائٹ}} |image_name=|logo=|students=1,700}} '''جامعہ العلوم الاسلامیہ آلفریدیہ [[اسلام آباد]] '''میں فیصل مسجد کے قریب ایک مدرسہ ہے ، جو 1971 میں [[عبداللہ (لال مسجد)|مولانا عبداللہ غازی]] نے قائم کیا تھا اور وہ اکتوبر 1998 تک چانسلر رہے ، یہ [[اسلام آباد]] کا سب سے بڑا مدرسہ ہے اور اس میں 1,700 طلبہ اور 60 سے زیادہ اساتذہ موجود ہیں۔<ref name=":0">{{Cite web|url=https://www.dawn.com/news/1167809|title=|date=|accessdate=https://www.dawn.com/news/1167809|website=|publisher=|last=|first=}}</ref> == تعارف == 1967 میں ، ایک چھوٹاسا مدرسہ [[لال مسجد]] میں قائم کیا گیا تھا جس میں حفظ کی کلاس کے تقریبا 20 سے 25 طلباء موجود تھے۔ جگہ کی ضرورت بڑھنے پر کچھ عرصے کے بعد یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ اس مدرسے کو چلانے کے لئے ایک بڑی جگہ کی ضرورت ہے تاکہ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی ہوئی طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو جگہ دی جاسکے۔ لہذا سیکٹر ای سیون میں مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں ایک مقام سیٹھ ہارون جعفر (Jaffer Brothers Pakistan)، حاجی اختر حسن (او ایس ڈی کشمیر افیئر اینڈ فنانس سیکرٹری آزاد کشمیر) اور [[محمد شریف|ایڈمرل محمد شریف]] کی مدد اور تعاون سے حاصل کیا گیا۔ زمین کا یہ ٹکڑا ایک پرانی مسجد سے منسلک تھا۔ اس کاوش کے نتیجے میں ایک مدرسہ تعمیرکا کام شروع کردیا گیا اور 1971 میں جامعہ کو موجودہ عمارت میں منتقل کردیا گیا، جامعہ کا نام "مدرسہ عربیہ اسلامیہ" تھا تاہم جب سیکٹر E-7 میں مارگلہ پہاڑیوں کے میدانوں میں منتقل کیا گیا تو سیٹھ ہارون ای ایچ جعفر کی تجویز پر اس کا نام فریدیہ اسکول رکھ دیا گیا، اور بعد میں جامعہ فریدیہ کے نام سے مشہور ہوا۔<ref name=":2" /> مولانا عبداللہ کے قتل کے بعد، ان کے بیٹے [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز]] کو چانسلر/مہتمم مقرر کیا گیا اور ان کے چھوٹے بھائی اور جامعہ کے نائب چانسلر/مہتمم [[عبدالرشید|مولانا عبدالرشید غازی]]، جو [[قائد اعظم یونیورسٹی]] سے فارغ التحصیل تھے اور [[اقوام متحدہ]] کے سابق سفیر تھے۔<ref name=":0" /> انہو نے الفریدیہ سکول قائم کیا، جو کہ ایک مفت ہائی اسکول ہے جس میں ساتویں سے میٹرک تک کلاسز پڑھائی جاتی ہیں۔<ref name=":2">{{Cite web|url=https://www.jamiafaridia.edu.pk/importance-madrassas|title=importance of madrassas}}</ref> ==شہرت== یہ جامعہ [[اسلام آباد]] کا سب سے بڑا اسلامی مدرسہ ہے اور [[وفاق المدارس العربیہ پاکستان]] جامعہ کو پاکستان کے ٹاپ 5 مدارس میں شمار کرتا ہے۔<ref>{{Cite web|url=https://jang.com.pk/news/1001611|title=Top 5 Wifaq List}}</ref> روایتی [[درس نظامی]] کی تعلیم کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ اپنے متعلقہ تدریسی پروگراموں کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ جس میں [[اسلامی معاشیات]]، [[فقہ|اسلامی فقہ]] اور [[عربی زبان]] شامل ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://www.jamiafaridia.edu.pk/darse-nizami|title=darse nizami}}</ref> جامعہ نے متعدد پاکستانی اور عالمی شخصیات کی میزبانی کی ہے جن میں سعودی رہنما عبداللہ عمر نصف، سابق امام [[کعبہ]] محمد بن عبداللہ السبیل، پاکستانی سائنسدان [[عبد القدیر خان|ڈاکٹر عبدالقدیر خان]] اور دیگر علماء جن میں [[مفتی تقی عثمانی]]، [[زاہد الراشدی]]، [[عبد الرزاق اسکندر]]، ڈاکٹر قبلہ ایاز اور [[محمد حنیف جالندھری]] شامل ہیں۔<ref name=":1" /> [[فائل:A view of Faisal Mosque, Islamabad from Daman-e-koh.JPG|تصغیر|دائیں]] ==کیمپس== جامعہ [[فیصل مسجد]] سے ملحقہ سیکٹر ای 7 اسلام آباد کے شمال مشرق میں واقع ہے،<ref>{{Cite web|url=https://www.geo.tv/latest/296068-madrasas-gear-up-for-exams-plan-to-resume-classes-from-august|title=madrasas-gear-up-for-exams-plan-to-resume-classes-from-august}}</ref> کیمپس کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کا نام چار [[خلفاء راشدین]] کے نام پر رکھا گیا ہے۔<ref name=":1" /> ===جامع مسجد=== تاریخی طور پر جامعہ کی تعمیر سے پہلے، "طوبہ مسجد" کے نام سے ایک پرانی مسجد قریبی گاؤں کے مکینوں نے تعمیر کی تھی، تاہم کچھ عرصے بعد اس مسجد کو جامعہ میں شامل کر کے جامع مسجد میں توسیع کر دی گئی جسے بعد میں جامع مسجد [[عبداللہ (لال مسجد)|عبداللہ غازی]] شہید کا نام دیا گیا۔<ref name=":1" /> ===الفریدیہ ہائی اسکول=== الفریدیہ ہائی اسکول ایک پبلک ہائی اسکول ہے، جو ساتویں سے میٹرک تک طلبہ کو کلاسز فراہم کرتا ہے جسے مولانا عبدالرشید غازی نے قائم کیا تھا۔<ref name=":1" /> === لائبریری === مرکزی عمارت کے سامنے واقع بیت الحکمہ لائبریری کا نام اسلامی سنہری دور کے دوران بغداد میں ایک فکری مرکز کے نام پر رکھا گیا ہے، اس میں تین ہزار سے زائد کتابیں اور جرائد موجود ہیں جن میں [[دائرۃ المعارف بریٹانیکا]] کی تمام 32 جلدیں ہیں۔<ref name=":0" /> ===مکتبہ فریدیہ=== مکتبہ فریدیہ کتابوں کی دکان جو کہ جامعہ فریدیہ کی ایک ذیلی کمپنی ہے، مکتبہ فریدیہ 1982 میں طلباء کو تعلیمی کتابیں اور دیگر لوازمات حاصل کرنے کے لیے قائم کیا گیا۔<ref>{{Cite web|url=https://maktabafaridia.pk/about-us/|title=Maktaba Faridia}}</ref> === اے کیو خان ​​ٹریل === 2002 میں جامعہ نے فیصل مسجد سے جامعہ تک پیدل چلنے والا راستہ بنایا، یہ پاکستانی سائنسدان [[عبد القدیر خان|ڈاکٹر عبدالقدیر خان]] کی مالی مدد سے تعمیر کیا گیا، اس لیے اسے "اے کیو خان ​​ٹریل" کا نام دیا گیا۔<ref>{{Cite web|url=https://www.thenews.com.pk/print/828207-rda-completes-carpeting-on-aq-khan-road|title=rda-completes-carpeting-on-aq-khan-road}}</ref> == مزید دیکھیے == * [https://www.jamiafaridia.edu.pk/about-us فریدیہ یونیورسٹی آفیشل ویب سائٹ] * [https://www.instagram.com/jfaridia/ فریدیہ یونیورسٹی انسٹاگرام] [[زمرہ:1966ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:اسلامی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:پاکستان میں 1966ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں اسلام]] [[زمرہ:دیوبندی تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں مدارس]] [[زمرہ:1992ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں 1992ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں 1971ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:1971ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:Articles using infobox university]] lfom6k35cblsd64wmnz4sfrasi53ah7 5141165 5141127 2022-08-28T07:10:37Z KhhHan432 83876 wikitext text/x-wiki {{For|جامعہ فریدیہ، ساہیوال|جامعہ فریدیہ، ساہیوال}}'' {{Infobox university | name = جامعہ العلوم الاسلامیہ الفریدیہ | native_name = Faridia University | native_name_lang =م | image = JamiaTulFareedia.jpg | motto = قُلْ هَلْ يَسْتَوِی الَّذِيْنَ يَعْلَمُوْنَ وَالَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ | mottoeng = ’’فرما دیجیے: کیا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو لوگ علم نہیں رکھتے برابر ہوسکتے ہیں؟’ | alt = | image_upright = | caption = | map_type = | map_size = | map_caption = | location ={{flagicon|Islamabad}} [[اسلام آباد]] ، [[پاکستان]] | coordinates = | colours = گرین اور سفید رنگ<br>{{color box|#2E8B57}}{{color box|#FFFFFF}} | type = [[اسلامی یونیورسٹی]] | established = 1971 | founder = [[عبداللہ (لال مسجد)|مولانا محمد عبداللہ غازی]] | religious_affiliation = [[دیوبندی مکتب فکر|دیوبندی اسلام]] | rite = | region = | city = | state = | province = | territory = | prefecture = | sector = | district = | cercle = | municipality = | consecration_year = | status = | functional_status = | heritage_designation = | leadership = | chancellor = [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز غازی]] | vice-president = | superintendent = | vice_chancellor = | principal = | dean = | website = {{url|www.jamiafaridia.edu.pk| جامعہ فریدیہ آفیشل سائٹ}} |image_name=|logo=|students=1,700}} '''جامعہ العلوم الاسلامیہ آلفریدیہ [[اسلام آباد]] '''میں فیصل مسجد کے قریب ایک مدرسہ ہے ، جو 1971 میں [[عبداللہ (لال مسجد)|مولانا عبداللہ غازی]] نے قائم کیا تھا اور وہ اکتوبر 1998 تک چانسلر رہے ، یہ [[اسلام آباد]] کا سب سے بڑا مدرسہ ہے اور اس میں 1,700 طلبہ اور 60 سے زیادہ اساتذہ موجود ہیں۔<ref name=":0">{{Cite web|url=https://www.dawn.com/news/1167809|title=|date=|accessdate=https://www.dawn.com/news/1167809|website=|publisher=|last=|first=}}</ref> == تعارف == 1967 میں ، ایک چھوٹاسا مدرسہ [[لال مسجد]] میں قائم کیا گیا تھا جس میں حفظ کی کلاس کے تقریبا 20 سے 25 طلباء موجود تھے۔ جگہ کی ضرورت بڑھنے پر کچھ عرصے کے بعد یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ اس مدرسے کو چلانے کے لئے ایک بڑی جگہ کی ضرورت ہے تاکہ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی ہوئی طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو جگہ دی جاسکے۔ لہذا سیکٹر ای سیون میں مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں ایک مقام سیٹھ ہارون جعفر (Jaffer Brothers Pakistan)، حاجی اختر حسن (او ایس ڈی کشمیر افیئر اینڈ فنانس سیکرٹری آزاد کشمیر) اور [[محمد شریف|ایڈمرل محمد شریف]] کی مدد اور تعاون سے حاصل کیا گیا۔ زمین کا یہ ٹکڑا ایک پرانی مسجد سے منسلک تھا۔ اس کاوش کے نتیجے میں ایک مدرسہ تعمیرکا کام شروع کردیا گیا اور 1971 میں جامعہ کو موجودہ عمارت میں منتقل کردیا گیا، جامعہ کا نام "مدرسہ عربیہ اسلامیہ" تھا تاہم جب سیکٹر E-7 میں مارگلہ پہاڑیوں کے میدانوں میں منتقل کیا گیا تو سیٹھ ہارون ای ایچ جعفر کی تجویز پر اس کا نام فریدیہ اسکول رکھ دیا گیا، اور بعد میں جامعہ فریدیہ کے نام سے مشہور ہوا۔<ref name=":2" /> مولانا عبداللہ کے قتل کے بعد، ان کے بیٹے [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز]] کو چانسلر/مہتمم مقرر کیا گیا اور ان کے چھوٹے بھائی اور جامعہ کے نائب چانسلر/مہتمم [[عبدالرشید|مولانا عبدالرشید غازی]]، جو [[قائد اعظم یونیورسٹی]] سے فارغ التحصیل تھے اور [[اقوام متحدہ]] کے سابق سفیر تھے۔<ref name=":0" /> انہو نے الفریدیہ سکول قائم کیا، جو کہ ایک مفت ہائی اسکول ہے جس میں ساتویں سے میٹرک تک کلاسز پڑھائی جاتی ہیں۔<ref name=":2">{{Cite web|url=https://www.jamiafaridia.edu.pk/importance-madrassas|title=importance of madrassas}}</ref> ==شہرت== یہ جامعہ [[اسلام آباد]] کا سب سے بڑا اسلامی مدرسہ ہے اور [[وفاق المدارس العربیہ پاکستان]] جامعہ کو پاکستان کے ٹاپ 5 مدارس میں شمار کرتا ہے۔<ref>{{Cite web|url=https://jang.com.pk/news/1001611|title=Top 5 Wifaq List}}</ref> روایتی [[درس نظامی]] کی تعلیم کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ اپنے متعلقہ تدریسی پروگراموں کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ جس میں [[اسلامی معاشیات]]، [[فقہ|اسلامی فقہ]] اور [[عربی زبان]] شامل ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://www.jamiafaridia.edu.pk/darse-nizami|title=darse nizami}}</ref> جامعہ نے متعدد پاکستانی اور عالمی شخصیات کی میزبانی کی ہے جن میں سعودی رہنما عبداللہ عمر نصف، سابق امام [[کعبہ]] محمد بن عبداللہ السبیل، پاکستانی سائنسدان [[عبد القدیر خان|ڈاکٹر عبدالقدیر خان]] اور دیگر علماء جن میں [[مفتی تقی عثمانی]]، [[زاہد الراشدی]]، [[عبد الرزاق اسکندر]]، ڈاکٹر قبلہ ایاز اور [[محمد حنیف جالندھری]] شامل ہیں۔<ref name=":1" /> [[فائل:A view of Faisal Mosque, Islamabad from Daman-e-koh.JPG|تصغیر|دائیں]] ==کیمپس== جامعہ [[فیصل مسجد]] سے ملحقہ سیکٹر ای 7 اسلام آباد کے شمال مشرق میں واقع ہے،<ref>{{Cite web|url=https://www.geo.tv/latest/296068-madrasas-gear-up-for-exams-plan-to-resume-classes-from-august|title=madrasas-gear-up-for-exams-plan-to-resume-classes-from-august}}</ref> کیمپس کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کا نام چار [[خلفاء راشدین]] کے نام پر رکھا گیا ہے۔<ref name=":1" /> ===جامع مسجد=== تاریخی طور پر جامعہ کی تعمیر سے پہلے، "طوبہ مسجد" کے نام سے ایک پرانی مسجد قریبی گاؤں کے مکینوں نے تعمیر کی تھی، تاہم کچھ عرصے بعد اس مسجد کو جامعہ میں شامل کر کے جامع مسجد میں توسیع کر دی گئی جسے بعد میں جامع مسجد [[عبداللہ (لال مسجد)|عبداللہ غازی]] شہید کا نام دیا گیا۔<ref name=":1" /> ===الفریدیہ ہائی اسکول=== الفریدیہ ہائی اسکول ایک پبلک ہائی اسکول ہے، جو ساتویں سے میٹرک تک طلبہ کو کلاسز فراہم کرتا ہے جسے مولانا عبدالرشید غازی نے قائم کیا تھا۔<ref name=":1" /> === لائبریری === مرکزی عمارت کے سامنے واقع بیت الحکمہ لائبریری کا نام اسلامی سنہری دور کے دوران بغداد میں ایک فکری مرکز کے نام پر رکھا گیا ہے، اس میں تین ہزار سے زائد کتابیں اور جرائد موجود ہیں جن میں [[دائرۃ المعارف بریٹانیکا]] کی تمام 32 جلدیں ہیں۔<ref name=":0" /> ===مکتبہ فریدیہ=== مکتبہ فریدیہ کتابوں کی دکان جو کہ جامعہ فریدیہ کی ایک ذیلی کمپنی ہے، مکتبہ فریدیہ 1982 میں طلباء کو تعلیمی کتابیں اور دیگر لوازمات حاصل کرنے کے لیے قائم کیا گیا۔<ref>{{Cite web|url=https://maktabafaridia.pk/about-us/|title=Maktaba Faridia}}</ref> === اے کیو خان ​​ٹریل === 2002 میں جامعہ نے فیصل مسجد سے جامعہ تک پیدل چلنے والا راستہ بنایا، یہ پاکستانی سائنسدان [[عبد القدیر خان|ڈاکٹر عبدالقدیر خان]] کی مالی مدد سے تعمیر کیا گیا، اس لیے اسے "اے کیو خان ​​ٹریل" کا نام دیا گیا۔<ref>{{Cite web|url=https://www.thenews.com.pk/print/828207-rda-completes-carpeting-on-aq-khan-road|title=rda-completes-carpeting-on-aq-khan-road}}</ref> == مزید دیکھیے == * [https://www.jamiafaridia.edu.pk/about-us فریدیہ یونیورسٹی آفیشل ویب سائٹ] * [https://www.instagram.com/jfaridia/ فریدیہ یونیورسٹی انسٹاگرام] [[زمرہ:1966ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:اسلامی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:پاکستان میں 1966ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں اسلام]] [[زمرہ:دیوبندی تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں مدارس]] [[زمرہ:1992ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں 1992ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں 1971ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:1971ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:Articles using infobox university]] 6lwi6b3283mqotayy9rgcltacisdtfq 5141166 5141165 2022-08-28T07:13:34Z KhhHan432 83876 wikitext text/x-wiki {{For|جامعہ فریدیہ، ساہیوال|جامعہ فریدیہ، ساہیوال}}'' {{Infobox university | name = جامعہ العلوم الاسلامیہ الفریدیہ | native_name = Faridia University | native_name_lang =م | image = JamiaTulFareedia.jpg | motto = قُلْ هَلْ يَسْتَوِی الَّذِيْنَ يَعْلَمُوْنَ وَالَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ | mottoeng = ’’فرما دیجیے: کیا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو لوگ علم نہیں رکھتے برابر ہوسکتے ہیں؟’ | students = 1,600 | faculty = 95 | alt = | image_upright = | caption = | map_type = | map_size = | map_caption = | location ={{flagicon|Islamabad}} [[اسلام آباد]] ، [[پاکستان]] | coordinates = | colours = گرین اور سفید رنگ<br>{{color box|#2E8B57}}{{color box|#FFFFFF}} | type = [[اسلامی یونیورسٹی]] | established = 1971 | founder = [[عبداللہ (لال مسجد)|مولانا محمد عبداللہ غازی]] | religious_affiliation = [[دیوبندی مکتب فکر|دیوبندی اسلام]] | rite = | region = | city = | state = | province = | territory = | prefecture = | sector = | district = | cercle = | municipality = | consecration_year = | status = | functional_status = | heritage_designation = | leadership = | chancellor = [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز غازی]] | vice-president = | superintendent = | vice_chancellor = | principal = | dean = | website = {{url|www.jamiafaridia.edu.pk| جامعہ فریدیہ آفیشل سائٹ}} |image_name=|logo=|students=1,700}} '''جامعہ العلوم الاسلامیہ آلفریدیہ [[اسلام آباد]] '''میں فیصل مسجد کے قریب ایک مدرسہ ہے ، جو 1971 میں [[عبداللہ (لال مسجد)|مولانا عبداللہ غازی]] نے قائم کیا تھا اور وہ اکتوبر 1998 تک چانسلر رہے ، یہ [[اسلام آباد]] کا سب سے بڑا مدرسہ ہے اور اس میں 1,700 طلبہ اور 60 سے زیادہ اساتذہ موجود ہیں۔<ref name=":0">{{Cite web|url=https://www.dawn.com/news/1167809|title=|date=|accessdate=https://www.dawn.com/news/1167809|website=|publisher=|last=|first=}}</ref> == تعارف == 1967 میں ، ایک چھوٹاسا مدرسہ [[لال مسجد]] میں قائم کیا گیا تھا جس میں حفظ کی کلاس کے تقریبا 20 سے 25 طلباء موجود تھے۔ جگہ کی ضرورت بڑھنے پر کچھ عرصے کے بعد یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ اس مدرسے کو چلانے کے لئے ایک بڑی جگہ کی ضرورت ہے تاکہ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی ہوئی طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو جگہ دی جاسکے۔ لہذا سیکٹر ای سیون میں مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں ایک مقام سیٹھ ہارون جعفر (Jaffer Brothers Pakistan)، حاجی اختر حسن (او ایس ڈی کشمیر افیئر اینڈ فنانس سیکرٹری آزاد کشمیر) اور [[محمد شریف|ایڈمرل محمد شریف]] کی مدد اور تعاون سے حاصل کیا گیا۔ زمین کا یہ ٹکڑا ایک پرانی مسجد سے منسلک تھا۔ اس کاوش کے نتیجے میں ایک مدرسہ تعمیرکا کام شروع کردیا گیا اور 1971 میں جامعہ کو موجودہ عمارت میں منتقل کردیا گیا، جامعہ کا نام "مدرسہ عربیہ اسلامیہ" تھا تاہم جب سیکٹر E-7 میں مارگلہ پہاڑیوں کے میدانوں میں منتقل کیا گیا تو سیٹھ ہارون ای ایچ جعفر کی تجویز پر اس کا نام فریدیہ اسکول رکھ دیا گیا، اور بعد میں جامعہ فریدیہ کے نام سے مشہور ہوا۔<ref name=":2" /> مولانا عبداللہ کے قتل کے بعد، ان کے بیٹے [[عبد العزیز غازی|مولانا عبدالعزیز]] کو چانسلر/مہتمم مقرر کیا گیا اور ان کے چھوٹے بھائی اور جامعہ کے نائب چانسلر/مہتمم [[عبدالرشید|مولانا عبدالرشید غازی]]، جو [[قائد اعظم یونیورسٹی]] سے فارغ التحصیل تھے اور [[اقوام متحدہ]] کے سابق سفیر تھے۔<ref name=":0" /> انہو نے الفریدیہ سکول قائم کیا، جو کہ ایک مفت ہائی اسکول ہے جس میں ساتویں سے میٹرک تک کلاسز پڑھائی جاتی ہیں۔<ref name=":2">{{Cite web|url=https://www.jamiafaridia.edu.pk/importance-madrassas|title=importance of madrassas}}</ref> ==شہرت== یہ جامعہ [[اسلام آباد]] کا سب سے بڑا اسلامی مدرسہ ہے اور [[وفاق المدارس العربیہ پاکستان]] جامعہ کو پاکستان کے ٹاپ 5 مدارس میں شمار کرتا ہے۔<ref>{{Cite web|url=https://jang.com.pk/news/1001611|title=Top 5 Wifaq List}}</ref> روایتی [[درس نظامی]] کی تعلیم کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ اپنے متعلقہ تدریسی پروگراموں کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ جس میں [[اسلامی معاشیات]]، [[فقہ|اسلامی فقہ]] اور [[عربی زبان]] شامل ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://www.jamiafaridia.edu.pk/darse-nizami|title=darse nizami}}</ref> جامعہ نے متعدد پاکستانی اور عالمی شخصیات کی میزبانی کی ہے جن میں سعودی رہنما عبداللہ عمر نصف، سابق امام [[کعبہ]] محمد بن عبداللہ السبیل، پاکستانی سائنسدان [[عبد القدیر خان|ڈاکٹر عبدالقدیر خان]] اور دیگر علماء جن میں [[مفتی تقی عثمانی]]، [[زاہد الراشدی]]، [[عبد الرزاق اسکندر]]، ڈاکٹر قبلہ ایاز اور [[محمد حنیف جالندھری]] شامل ہیں۔<ref name=":1" /> [[فائل:A view of Faisal Mosque, Islamabad from Daman-e-koh.JPG|تصغیر|دائیں]] ==کیمپس== جامعہ [[فیصل مسجد]] سے ملحقہ سیکٹر ای 7 اسلام آباد کے شمال مشرق میں واقع ہے،<ref>{{Cite web|url=https://www.geo.tv/latest/296068-madrasas-gear-up-for-exams-plan-to-resume-classes-from-august|title=madrasas-gear-up-for-exams-plan-to-resume-classes-from-august}}</ref> کیمپس کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کا نام چار [[خلفاء راشدین]] کے نام پر رکھا گیا ہے۔<ref name=":1" /> ===جامع مسجد=== تاریخی طور پر جامعہ کی تعمیر سے پہلے، "طوبہ مسجد" کے نام سے ایک پرانی مسجد قریبی گاؤں کے مکینوں نے تعمیر کی تھی، تاہم کچھ عرصے بعد اس مسجد کو جامعہ میں شامل کر کے جامع مسجد میں توسیع کر دی گئی جسے بعد میں جامع مسجد [[عبداللہ (لال مسجد)|عبداللہ غازی]] شہید کا نام دیا گیا۔<ref name=":1" /> ===الفریدیہ ہائی اسکول=== الفریدیہ ہائی اسکول ایک پبلک ہائی اسکول ہے، جو ساتویں سے میٹرک تک طلبہ کو کلاسز فراہم کرتا ہے جسے مولانا عبدالرشید غازی نے قائم کیا تھا۔<ref name=":1" /> === لائبریری === مرکزی عمارت کے سامنے واقع بیت الحکمہ لائبریری کا نام اسلامی سنہری دور کے دوران بغداد میں ایک فکری مرکز کے نام پر رکھا گیا ہے، اس میں تین ہزار سے زائد کتابیں اور جرائد موجود ہیں جن میں [[دائرۃ المعارف بریٹانیکا]] کی تمام 32 جلدیں ہیں۔<ref name=":0" /> ===مکتبہ فریدیہ=== مکتبہ فریدیہ کتابوں کی دکان جو کہ جامعہ فریدیہ کی ایک ذیلی کمپنی ہے، مکتبہ فریدیہ 1982 میں طلباء کو تعلیمی کتابیں اور دیگر لوازمات حاصل کرنے کے لیے قائم کیا گیا۔<ref>{{Cite web|url=https://maktabafaridia.pk/about-us/|title=Maktaba Faridia}}</ref> === اے کیو خان ​​ٹریل === 2002 میں جامعہ نے فیصل مسجد سے جامعہ تک پیدل چلنے والا راستہ بنایا، یہ پاکستانی سائنسدان [[عبد القدیر خان|ڈاکٹر عبدالقدیر خان]] کی مالی مدد سے تعمیر کیا گیا، اس لیے اسے "اے کیو خان ​​ٹریل" کا نام دیا گیا۔<ref>{{Cite web|url=https://www.thenews.com.pk/print/828207-rda-completes-carpeting-on-aq-khan-road|title=rda-completes-carpeting-on-aq-khan-road}}</ref> == مزید دیکھیے == * [https://www.jamiafaridia.edu.pk/about-us فریدیہ یونیورسٹی آفیشل ویب سائٹ] * [https://www.instagram.com/jfaridia/ فریدیہ یونیورسٹی انسٹاگرام] [[زمرہ:1966ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:اسلامی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:پاکستان میں 1966ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں اسلام]] [[زمرہ:دیوبندی تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں مدارس]] [[زمرہ:1992ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:پاکستان میں 1992ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:پاکستان میں 1971ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:1971ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:Articles using infobox university]] 0i0fxktonl9v8s76g44k88303j1ycng سنیترا پرنجپی 0 959615 5140348 5076986 2022-08-27T13:55:32Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 3 ([[زمرہ:سینٹرل زون خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی]]+ [[زمرہ:بھارتی کرکٹ کوچ]]+ [[زمرہ:ریلویز خواتین ٹیم کی کرکٹ کھلاڑی]]) wikitext text/x-wiki {{ Infobox cricketer | name = سنیتراپرنجپی | female = true | image = | country = انڈیا | fullname = سنیتراپرنجپی | nickname = | birth_date = {{Birth date and age |1980|05|09| df = yes}} | birth_place = ممبئی انڈیا | heightft = | heightinch = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = میڈیم، تیز گیند باز | role = آل راؤنڈر | international = true | testdebutdate = | testdebutyear = 2002 | testdebutagainst = انگلینڈ | odidebutdate = | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = نیوزی لینڈ | odicap = | columns = 2 | column1 = [[خواتین ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 3 | runs1 = 33 | bat avg1 = 11.0 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 30 | deliveries1 = 48 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = - | tenfor1 = - | best bowling1 = - | catches/stumpings1 = 0/3 | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 28 | runs2 = 322 | bat avg2 = 15.33 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 52 | deliveries2 = 573 | wickets2 = 11 | bowl avg2 = 37.81 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = - | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = –/3 | source = کرک انفو }} '''سنیتراپرنجپی''' انڈیا کی خاتون کرکٹ کھلاڑی ہیں<ref>{{cite web|title=سنیتراپرنجپی|URL=https://www.espncricinfo.com/india/content/player/54081.html|website=cricinfo|date=27 مارچ 2021}} </ref>۔ سنیتراپرنجپی ممبئی، انڈیا میں 09 مئی 1980 کو پیدا ہوئیں۔ انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ اور ون ڈے کرکٹ تو کھیلی مگر نئی طرز کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ نہیں کھیلی ہے۔وہ دائیں ہاتھ سے بلے بازی کرتی ہیں اور میڈیم تیز گیند باز ہیں۔ انھوں نے بین الاقوامی سطح پر مجموعی طور پر3 ٹیسٹ اور 28 ون ڈے میچ کھیلے۔<ref>{{cite web  |url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/averages/batting.html?class=9;id=1863;type=team |title=ہندوستانی خواتین کرکٹ کھلاڑی |website=کرک انفو |date=25 مارچ 2021 }}</ref> === ون ڈے کیریئر === سنیتراپرنجپی نے پہلا بین الاقوامی ون ڈے میچ نیوزی لینڈ کے خلاف سن 2002 میں کھیلا۔ انھوں نے 15.33 کی اوسط سے کل 322 رنز بنائے جس میں سب سے زیادہ 52 کا اسکور بھی شامل ہے۔ وہ1 نصف سنچری کرنے میں کامیاب رہیں۔ انھوں نے کل 573 گیندیں پھینکیں اور 11 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی باؤلنگ کی اوسط37.81رہی جس میں ایک ہی میچ میں چار یا پانچ وکٹیں شامل نہیں ہیں۔سنیتراپرنجپی 3 کیچ پکڑنے میں کامیاب رہیں۔ === ٹیسٹ کیریئر === سنیتراپرنجپی نے پہلا بین الاقوامی ٹیسٹ میچ انگلینڈ کے خلاف سن 2002 میں کھیلا۔ انھوں نے کل 33 رنز بنائے جس میں سب سے زیادہ 30 کا اسکور بھی شامل ہے۔ انھوں نے 48 گیند پھینک کر کوئی وکٹ حاصل نہیں کی البتہ کیچ ضرور پکڑے۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی خواتین]] [[زمرہ:بھارت کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی خواتین]] [[زمرہ:بھارت کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات]] [[زمرہ:ویسٹ زون کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مہاراشٹر کی خواتین کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:سینٹرل زون خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:ریلویز خواتین ٹیم کی کرکٹ کھلاڑی]] a6jl8opx94eo5wekhwh1ynck6blb85n صارف:Khaatir/تختہ مشق 2 960566 5140993 5138258 2022-08-27T18:31:34Z Khaatir 128134 wikitext text/x-wiki [[قیس عیلان]] [[ملف:الشيخ العلامة محمد عوامة حفظه الله.jpg|تصغیر]] https://www.rekhta.org/ebooks/pakistan-mein-urdu-ke-taraqqiyati-idare-ebooks?lang=ur اس کتاب سے پاکستان کے بہت سارے اداروں پر مضامین بنائے جا سکتے ہیں۔ بہ شکریہ [[صارف:Yethrosh|شعیب بھائی]] ''' خانہ معلومات سے متعلق ''' خانہ معلومات شخصیت یہ مضمون میں سب سے اوپر رکھیں۔ اور محفوظ کریں خانہ معلومات جامعہ/عربی خانہ معلومات کتاب/عربی خانہ معلومات صاحب منصب/عربی اسی طرح، سائنس دان، اداکار، گلوکار، کھلاڑی، پیشہ، ملک، شہر، ہوائی اڈا، ہوائی کمپنی وغیرہ بھی استعمال ہوں گے.....یا پھر اردو ویکی پر آپ | مذہب= اسلام |فرقہ= سنی شامل کر دیں ماخوذ از '''فعال ویکیپیڈیا صارفین''' واٹس ایپ گروپ بہ شکریہ [[صارف:Obaid Raza|Obaid Raza]]۔{{اعلام حنفیہ|state=expanded}} == '''ان مضامین پر کام کرنا ہے:''' == * [[علی گڑھ مسلم یونیورسٹی]] تجدید کرنی ہے ان شاء اللہ * [[اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ]] (United Nations Population Fund) * [[بھارت میں خاندانی منصوبہ بندی]] * [[انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس|آئی اے ایس]] * [[چھینا]] * [[رائیرنگ پور]] * [[ضلع مجسٹریٹ و کلیکٹر]] * [[عارف گیاوی]] * [[فخر گیاوی]] * [[اوڈیشا قانون ساز اسمبلی کے انتخابی حلقوں کی فہرست]] * [[بھنج خاندان]] * [[سنگھ بھوم]] * [[سنتھالی قوم]] * [[ٹاٹا اسٹیل]] * [[چیلیکا جھیل]] * [[اڈیہ قوم]] * [[فاعل]] ==√== {{efn|جو کچھ بھی ہوں، اسی پروردگار کا فضل ہے۔}} {{notelist}} {{n|note}} {{y|note}} {{Down}} <blockquote>”اے ہمالہ! اے فصیل{{زیر}} کشور{{زیر}} ہندوستاں! چومتا ہے بڑھ کے پیشانی کو تیرے آسماں۔“ ([[علامہ اقبال]])</blockquote> {{اقتباس| الحمد للّٰہ! ویکیپیڈیا پر میں نے بہت کچھ سیکھا۔ بحوالہ: [[تختہ مشق]] ''صفحہ صارف'' (000/0)| }} {{Quote|الحمد للّٰہ! ویکیپیڈیا پر میں نے بہت کچھ سیکھا۔|{{Cite book | Book = شیریں بیانی | title = ویکیپیڈیا/تختۂ مشق | url = https://ur.m.wikipedia.org/wiki/%D8%B5%D8%A7%D8%B1%D9%81:%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B1%D9%88%D8%AD_%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C%D9%86_%D9%85%D9%8E%DB%8C%D9%8F%D9%88%D8%B1_%D8%A8%DA%BE%D9%86%D8%AC%DB%8C/%D8%AA%D8%AE%D8%AA%DB%81_%D9%85%D8%B4%D9%82# | accessdate = 00 ص{{زیر}}فر 0000ء }} }} {{cquote|الحمد للّٰہ الذی خلقنا و أعطانا الصحۃ۔}} {{بداية قصيدة}} {{بيت|'''کریما ببخشائے بر حال ما'''|'''کہ ہستم اسیر کمند ہوا'''}} {{بيت|'''نداریم غیر از تو فریاد رس'''|'''توئی عاصیاں را خطا بخش و بس'''}} {{نهاية قصيدة}} {{start date and age|df=yes|p=y|1967|04|15}} {{Birth date and age|df=yes|1988|03|04}} {{start date and age|df=yes|p=y|2005|02|20}} {{death date and age|df=y|2021|05|03|1958|12|18}} ==÷== <span style="color:Blue;">ج{{زبر}}ہالت</span> <span style="color:#bbb;">&mdash;</span> [[صارف:Khaatir]] 13:59، 24 اپریل 2021ء ([[UTC|م ع و]]) ==مشق== {{efn|u1}} {{خانۂ معلومات کتاب |نام = تررت |پس_منظر = ھگگگ |image = سھھھ | تصویر پیمائش = | تصویر کا عنوان = ررردددد | اصل عنوان = |مصنف = ععععت |صنف = ڑرر |اشاعت_اول = گگگ |اشاعت_آخر = |بار اشاعت = |ناشر = ررر |ریختہ ای بک = ڈددت }} # <sup>{{note|AR1|[Note 1]}}</sup> ==حوالہ جات== 3ulxk7nlxj8gm5vwna9a2l59l9a6z7c جنگلی شخص 0 962561 5140970 5139873 2022-08-27T17:18:07Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:ثقافتی تصورات]]+ [[زمرہ:مسبوکہ]]) wikitext text/x-wiki '''جنگلی شخص''' یا '''بربر''' {{دیگر نام|انگریزی=Barbarian}} وہ انسان ہے جس کے بارے میں ایک عام تصور یہ ہے کہ وہ غیر مہذب یا تمدن کے آغاز کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ اصطلاحات مختلف لوگ مختلف صورتوں میں استعمال کرتے ہیں۔ مثلًا قبائلی لوگوں کے لیے، جدید آرام و آسائش کے استعمال سے نابلد لوگوں کے لیے، گاؤں والوں کے لیے۔ کبھی کبھی یہ اصطلاح ہجویہ طور پر کسی بھی ناپسندیدہ شخص کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ کبھی انسان تمدن سے دور اور جانوروں سے زیادہ شناسائی یا پھر غیر متمدن شخص کے لیے بھی مستعمل ہے۔ == متبادل استعمال == * ایلن ڈکسن (29) صرف تفریح ​​کے لیے جانوروں کے ساتھ سیلفیاں لینا شروع کر دیا۔ لیکن جلد ہی اسے معلوم ہوا کہ وہ ان سے بہت طویل عرصہ تک ان تک رسائی حاصل کرنے کی مہارت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے تاکہ وہ سیلفی لے سکے اور اس نے [[انسٹاگرام]] فالورز (پیرو کار) اکٹھا کرنا شروع کر دیے۔ ایلن [[آئس لینڈ]] ، [[آئر لینڈ]] ، [[امریکہ]] اور [[آسٹریلیا]] سے پوری دنیا کا سفر کرتے ہوئے مزاحیہ جانوروں کی سیلفیز اپلوڈ کرتے ہیں جن پر یقین کرنا مشکل ہے۔ اب انسٹاگرام پر 192،000 فالورز کے ساتھ وہ جانوروں کے ساتھ سیلفیاں لینے کا رجحان شروع کرنے کے قریب ہے۔ اس معاملے میں جنگلی کا تصور جنگلی جانوروں سے نزدیکی ہے۔ <ref>[https://ur.southbaycalendar.org/amazing-animal-selfies-meet-the-man-who-persuades-wild-creatures-to-pose-7356 انسٹاگرام پر ایک آئرش شخص کو جانوروں کو اپنے ساتھ سیلفی لینے کی صلاحیت پیدا کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے انیمیشنل وسوسے یا ڈاکٹر ڈولٹل کے طور پر سراہا جارہا ہے۔] </ref> * [[کینیا]] کے ڈھلتے سورج میں ایک طویل دن کے کام کے بعد پیٹرک کیلنزو مولوا کو وہاں کے نیشنل پارک تک جانے کی طاقت مل جاتی ہے ، جہاں وہ جانتا ہے کہ پانی کی کمی کی وجہ سے جانور پریشانی کا شکار ہیں۔ "مکمل طور پر پانی نہیں ہے ، لہذا جانور انسانوں پر منحصر ہیں۔" <ref>[https://urd.jubdev.com/every-day-this-man-kenya-drives-hours-140115 ینیا میں ہر روز یہ شخص جنگلی جانوروں کے لیے پانی لانے کے لیے گھنٹوں گھنٹوں گاڑی چلایا کرتا ہے] </ref> اس خیال سے وہ پیاسے جانوروں کے اپنے طور پانی پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔ یہ دو متذکرہ شخص در حقیقت جنگلی حیات کے دلدادہ (wild life lovers) ہیں جو عام انسانوں کے بر عکس جانوروں کی رفاہی سرگرمیوں اور ان سے مانوسیت پر توجہ دے رہے ہیں۔ مگر عمومًا جنگلی شخص سے مراد تمدن کی کمی ہے۔ == مزید دیکھیے == * [[جنگلی حیات]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:تعصب اور امتیاز]] [[زمرہ:جنگجو]] [[زمرہ:لوگوں کے لیے ہجویہ اصطلاحات]] [[زمرہ:نسلی و مذہبی کلنک]] [[زمرہ:یونانی الفاظ اور جملے]] [[زمرہ:وحشی]] [[زمرہ:ثقافتی تصورات]] [[زمرہ:مسبوکہ]] dkap0s6fcyltbvoxljvmb4vecdqdr3h تبادلۂ خیال:محمد افضل طاہر 1 966711 5141030 4825636 2022-08-28T00:04:34Z InternetArchiveBot 96476 نظر ثانی درکار مآخذ میں رد و بدل کی اطلاع دہی) #IABot (v2.0.9 wikitext text/x-wiki == بیرونی روابط کی درستی (مئی 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[محمد افضل طاہر]] پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4580199|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://paramountbooks.com.pk/loginindex.asp?title=DESTINY-TO-DESPAIR-(hb)-2015&isbn=9789696370611&opt=3&SubCat=05&Cat=05010 میں https://web.archive.org/web/20191208164601/http://paramountbooks.com.pk/loginindex.asp?title=DESTINY-TO-DESPAIR-(hb)-2015&isbn=9789696370611&opt=3&SubCat=05&Cat=05010 شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 22:31، 7 مئی 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[محمد افضل طاہر]] پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4825635|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.brecorder.com/index.php?show=detail&id=330507&currPageNo=1&query=&search=&term=&supDate= میں https://web.archive.org/web/20120308152447/http://www.brecorder.com/index.php?show=detail&id=330507&currPageNo=1&query=&search=&term=&supDate= شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 10:41، 31 دسمبر 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (اگست 2022) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[محمد افضل طاہر]] پر 2 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/5141029|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *http://www.pakistanconnections.com/history/detail/2015-10-07/2212 میں پرانے آرکائیو ربط http://webcache.googleusercontent.com/search?q=cache:dp8psNUMPIMJ:www.pakistanconnections.com/history/detail/2015-10-07/2212+&cd=10&hl=en&ct=clnk&gl=us کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20200329075132/http://webcache.googleusercontent.com/search?q=cache%3Adp8psNUMPIMJ%3Awww.pakistanconnections.com%2Fhistory%2Fdetail%2F2015-10-07%2F2212+&cd=10&hl=en&ct=clnk&gl=us سے بدل دیا گیا ہے *http://www.brecorder.com/index.php?show=detail&id=330507&currPageNo=1&query=&search=&term=&supDate= کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 00:04، 28 اگست 2022ء ([[UTC|م ع و]]) pveyk1g1ev6l719o53fog4nkc0ndgpa مہاراشٹر حکومت 0 971179 5140956 5120362 2022-08-27T16:41:51Z CommonsDelinker 515 Replacing Ashok_Chavan_2010_-_still_114915_crop.jpg with [[File:Ashok_Chavan.jpg]] (by [[:c:User:CommonsDelinker|CommonsDelinker]] because: [[:c:COM:Duplicate|Duplicate]]: Exact or scaled-down duplicate: [[:c::File:Ashok Chavan.jpg|]]). wikitext text/x-wiki {{Infobox Indian state government |name_of_state= مہاراشٹر |coat_of_arms= [[تصویر:Seal of Maharashtra.png|125px]] |state_flag= |seat_of_government= [[ممبئی]]، بھارت |name_of_governor= [[بھگت سنگھ کوشیری]] |name_of_chief_minister= [[ادھو ٹھاکرے]] ([[شیو سینا]]) |name_of_dpy_chief_minister= [[اجیت پوار]] ([[راشٹروادی کانگریس پارٹی|این سی پی]]) |legislative_assembly= [[مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی]] |speaker= (Acting) [[:en:Zirwal Narhari Sitaram|ز{{}}روال نرہاری سیتارام]] |dpy_speaker= [[:en:Zirwal Narhari Sitaram|ز{{}}روال نرہاری سیتارام]] ([[راشٹروادی کانگریس پارٹی|این سی پی]]) |member_in_assembly=288 (+ 1 nominated) |legislative_council=[[مہاراشٹر مجلس قانون ساز]] |chairman= [[:en:Ramraje Naik Nimbalkar|رام راجے نائیک نمبلکر]] ([[راشٹروادی کانگریس پارٹی|این سی پی]]) |dpy_chairman= [[:en:Neelam Gorhe|نیلم گوڑے]] ([[شیو سینا]]) |member_in_council= 78 |high_court= [[ممبئی ہائی کورٹ]] |chief_justice= [[:en:Dipankar Datta|دپانکر دتا]] }} '''مہاراشٹر حکومت''' [[بھارتی]] ریاست [[مہاراشٹر]] کی [[حکومت]] ہے۔ یہ جلیا۔ ی طور پر منتخب حکومت ہے، جس میں 288 [[رکن قانون ساز اسمبلی|ایم ایل اے]] 5 سالہ مدت کے لیے قانون ساز اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔ مہاراشٹرا میں ایک [[دو ایوانیت|دو ایوانی مقننہ]] ہے، جو دو ایوانوں: [[ودھان سبھا]] (قانون ساز اسمبلی) اور [[ودھان پریشد]] (قانون ساز کونسل) پر مشتمل ہے۔ جیسا کہ ایک [[پارلیمانی نظام]] کا معاملہ ہے ، حکومت پارٹی ، سیاسی اتحاد یا اراکین اسمبلی کے ایک گروپ کے ذریعہ تشکیل دی جاتی ہے جو ایوان زیریں میں اکثریت کا حکم دیتے ہیں۔ ایوان زیریں کے اکثریتی رہنما [[وزیر اعلی]] بن جاتے ہیں اور دونوں ایوانوں سے کابینہ کے ممبروں کا انتخاب کرتے ہیں۔ اگر کوئی منتخبہ شخص وزیراعلیٰ بن جاتا ہے تو انھیں اگلے 6 ماہ کے اندر کسی بھی ایوان میں منتخب ہونا پڑتا ہے۔ == وزرا کی کونسل == 12 نومبر 2019 کو ریاست مہاراشٹر کو صدر کے اقتدار میں لایا گیا تھا۔ 23 نومبر 2019 کو [[صدر بھارت]] [[رام ناتھ کووند]] نے مرکزی حکمرانی کی منسوخی پر دستخط کیے۔ 26 نومبر کو دیویندر فڈنویز نے قانون ساز اسمبلی میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے وزیر اعلی کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔<ref>{{Cite web|url=http://www.everlastingcelebrations.com/politics/devendra-fadnavis-sworn-cm-maharashtra-ajit-pawar-deputy/|title=Amid Speculations, Devendra Fadnavis Sworn in as the CM of Maharashtra, Ajit Pawar to remain his Deputy|last=Creative Desk|first=ELC|date=2019-11-23|website=Everlasting Celebrations|language=en-US|access-date=2019-11-23|archive-date=2019-11-23|archive-url=https://web.archive.org/web/20191123080324/http://www.everlastingcelebrations.com/politics/devendra-fadnavis-sworn-cm-maharashtra-ajit-pawar-deputy/|url-status=dead}}</ref> دو دن بعد 28 نومبر 2019 کو مہا وکاس آغادی (ایم وی اے) اتحاد کے رہنما ادھو ٹھاکرے نے ریاست کے وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لیا۔ === کابینہ کے وزرا === {| class="wikitable sortable" |- ! rowspan = "2" |شمار نمبر ! rowspan = "2" |نام ! rowspan = "2" |حلقہ انتخاب ! rowspan = "2" |فائل ! rowspan = "2" colspan="2" scope="col" | پارٹی ! colspan="3" |دفتر کی مدت |- ! سپردگی منصب ! انتہائے منصب ! دورانیہ |- | 1. | [[تصویر:The Chief Minister of Maharashtra, Shri Uddhav Thackeray calling on the Prime Minister, Shri Narendra Modi, in New Delhi on February 21, 2020 (Uddhav Thackeray) (cropped).jpg|80px]]<br>'''[[ادھو ٹھاکرے]]'''<br>[[List of chief ministers of Maharashtra|Chief Minister]]<ref>{{Cite news|url=https://timesofindia.indiatimes.com/india/maharashtra-government-formation-news-live-uddhav-thackeray-swearing-in-as-cm/liveblog/72270170.cms|date=29 November 2019|title=Maharashtra govt formation live: Devendra Fadnavis slams Uddhav's decision on Aarey|newspaper=The Times of India|access-date=21 June 2020}}</ref> |[[Maharashtra Legislative Council|MLC]] | *General Administration *Law and Judiciary *Information and Public Relations *Information Technology *''Other departments not allocated to any Minister.'' *Forest *Disaster Management *Relief and Rehabilitation | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |28 November 2019 | |({{age in years and days|2019|11|28}}) |- | 2. | [[تصویر:Ajit Pawar During Speech.jpg|80px]]<br>'''[[اجیت پوار]]'''<br>[[List of Deputy Chief Ministers of Maharashtra|Deputy Chief Minister]] | [[Baramati (Vidhan Sabha constituency)|Baramati]] | *Finance *Planning *State Excise (Acting) | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 3. |'''[[Balasaheb Thorat]]''' | [[Sangamner (Vidhan Sabha constituency)|Sangamner]] | *Revenue and Forest Department | width="4px" bgcolor="{{Indian National Congress/meta/color}}"| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |28 November 2019 | |({{age in years and days|2019|11|28}}) |- | 4. | [[تصویر:Jayant Patil (cropped).jpg|80px]]<br>'''[[Jayant Patil]]''' | [[Islampur (Maharashtra) (Vidhan Sabha constituency)|Islampur]] | *Water Resources and Command Area Development | width="4px" bgcolor=#00B2B2| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |28 November 2019 | |({{age in years and days|2019|11|28}}) |- | 5. | '''[[Dhananjay Munde]]''' | [[Parli (Vidhan Sabha constituency)|Parli]] | *Social Justice and Special Assistance | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 6. | [[تصویر:Chagan Bhujbal.jpg|80px]]<br>'''[[Chhagan Bhujbal]]''' | [[Yeola (Vidhan Sabha constituency)|Yeola]] | *Food & Civil Supply *Consumer Affairs | width="4px" bgcolor=#00B2B2| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |28 November 2019 | |({{age in years and days|2019|11|28}}) |- | 7. | [[تصویر:The Minister for Tourism and Environment, Maharashtra, Shri Aaditya Thackeray calling on the Prime Minister, Shri Narendra Modi, in New Delhi on February 21, 2020 (Aditya Thackeray) (cropped).jpg|80px]]<br>'''[[آدتیہ ٹھاکرے]]''' | [[Worli (Vidhan Sabha constituency)|Worli]] | *Environment *Tourism *Protocol | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 8. | [[تصویر:Hon. Nawab Malik 10th Oct 2019 Kurla Mumbai.jpg|80px]]<br>[[نواب ملک]] | [[Anushakti Nagar (Vidhan Sabha constituency)|Anushakti Nagar]] | *Minority Development and Aukaf *Skill Development and Entrepreneurship | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 9. |[[تصویر:Ashok Chavan.jpg|80px]]<br>'''[[Ashok Chavan]]''' | [[Bhokar (Vidhan Sabha constituency)|Bhokar]] | *Public Works (Excluding Public Undertakings) | width="4px" bgcolor="{{Indian National Congress/meta/color}}"| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 10. | '''[[Rajendra Shingne]]''' | [[Sindkhed Raja (Vidhan Sabha constituency)|Sindkhed Raja]] | *Food and Drug Administration | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 11. | '''[[Rajeshbhaiyya Tope|Rajesh Tope]]''' | [[Ghansawangi (Vidhan Sabha constituency)|Ghansawangi]] | *Public Health and Family Welfare | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 12. | '''[[Hasan Mushrif]]''' | [[Kagal (Vidhan Sabha constituency)|Kagal]] | *Rural Development *Labour ( Acting ) | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 13. | [[تصویر:Nitin Raut.jpeg|80px]]<br>'''[[Nitin Raut]]''' | [[Nagpur North (Vidhan Sabha constituency)|Nagpur North]] | *Energy | width="4px" bgcolor="{{Indian National Congress/meta/color}}"| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |28 November 2019 | |({{age in years and days|2019|11|28}}) |- | 14. | '''[[Varsha Gaikwad]]''' | [[Dharavi (Vidhan Sabha constituency)|Dharavi]] | *School Education | width="4px" bgcolor="{{Indian National Congress/meta/color}}"| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 15. | '''[[Jitendra Awhad]]''' | [[Mumbra-Kalwa (Vidhan Sabha constituency)|Mumbra-Kalwa]] | *Housing | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 16. | [[تصویر:Eknath Sambhaji Shinde.jpg|80px]]<br>'''[[Eknath Shinde]]''' | [[Kopri-Pachpakhadi (Vidhan Sabha constituency)|Kopri-Pachpakhadi]] | *Urban Development *Public Works (including Public Undertakings) | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |28 November 2019 | |({{age in years and days|2019|11|28}}) |- | 17. |'''[[Sunil Chhatrapal Kedar]]''' | [[Savner (Vidhan Sabha constituency)|Savner]] | *Animal Husbandry *Dairy Development *Sports and Youth Welfare | width="4px" bgcolor="{{Indian National Congress/meta/color}}"| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 18. | '''[[Vijay Namdevrao Wadettiwar]]''' | [[Bramhapuri (Vidhan Sabha constituency)|Bramhapuri]] | *Other Backward Classes *Socially and Educationally Backward Classes *Vimukta Jati *Nomadic Tribes and Special Backward Classes Welfare *Khar Land Development *Earthquake Rehabilitation | width="4px" bgcolor="{{Indian National Congress/meta/color}}"| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 19. | [[تصویر:Amit Deshmukh.jpg|80px]]<br>'''[[Amit Deshmukh]]''' | [[Latur City (Vidhan Sabha constituency)|Latur City]] | *Medical Education *Cultural Affairs | width="4px" bgcolor="{{Indian National Congress/meta/color}}"| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 20. | '''[[Uday Samant]]''' | [[Ratnagiri (Vidhan Sabha constituency)|Ratnagiri]] | *Higher education and Technical education | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 21. | '''[[Dadaji Bhuse]]''' | [[Malegaon Outer (Vidhan Sabha constituency)|Malegaon Outer]] | *Agriculture *Ex. Servicemen Welfare | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 22. | '''[[Sanjay Rathod]]''' | [[Digras (Vidhan Sabha constituency)|Digras]] | *Forest *Disaster Management *Relief and Rehabilitation | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |30 December 2019 |28 February 2021(Resigned) | |- | 23. | '''[[Gulab Raghunath Patil|Gulabrao Patil]]''' | [[Jalgaon Rural (Vidhan Sabha constituency)|Jalgaon Rural]] | *Water Supply and Sanitation | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- |- | 24. | '''[[Kagda Chandya Padvi|K.C.Padvi]]''' | [[Akkalkuwa (Vidhan Sabha constituency)|Akkalkuwa]] | *Tribal development | width="4px" bgcolor="{{Indian National Congress/meta/color}}"| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 25. | '''[[Sandipanrao Bhumre]]''' | [[Paithan (Vidhan Sabha constituency)|Paithan]] | *Employment Guarantee *Horticulture | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 26. | [[تصویر:BALASAHEB PATIL.jpg|border|frameless|148x148px]]<br>'''[[Shamrao Pandurang Patil]]''' | [[Karad North (Vidhan Sabha constituency)|Karad North]] | *Co-operation *Marketing | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 27. | '''[[Anil Parab]]''' | [[Maharashtra Legislative Council|MLC]] | *Transport *Parliamentary affairs | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 28. | '''[[Aslam Shaikh]]''' | [[Malad West (Vidhan Sabha constituency)|Malad West]] | *Textiles *Fisheries *Port Development | width="4px" bgcolor="{{Indian National Congress/meta/color}}"| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 29. | <br>'''[[Yashomati Chandrakant Thakur]]''' | [[Teosa (Vidhan Sabha constituency)|Teosa]] | *Women and Child Development | width="4px" bgcolor="{{Indian National Congress/meta/color}}"| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 30. | '''[[Shankarrao Gadakh]]''' | [[Nevasa (Vidhan Sabha constituency)|Nevasa]] | *Soil and Water conservation | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |30 December 2019 |- | 31. | [[تصویر:Subhash Desai.jpg|80px]]<br>'''[[Subhash Desai]]''' | [[Maharashtra Legislative Council|MLC]] | *Industry *Mining *Marathi Language | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |28 November 2019 | |({{age in years and days|2019|11|28}}) | |- | 32. | '''[[Dilip Walse-Patil]]''' | [[Ambegaon (Vidhan Sabha constituency)|Ambegaon]] | *Home Affairs | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- |} === وزرائے ریاست === {| class="wikitable sortable" |- ! rowspan = "2" |Sr. No. ! rowspan = "2" |Name ! rowspan = "2" |Constituency ! rowspan = "2" |Portfolio ! rowspan = "2" colspan="2" scope="col" | Party ! colspan="3" |Term of office |- ! Took office ! Left office ! Duration |- | 1. | '''[[Abdul Sattar Abdul Nabi|Abdul Sattar]]''' | [[Sillod (Vidhan Sabha constituency)|Sillod]] | *Revenue *Rural Development *Ports *Khar land Development *Special Assistance | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 2. | '''[[Rajendra Patil | Rajendra Patil-Yadravkar]]''' | [[Shirol (Vidhan Sabha constituency)|Shirol]] | *Public Health and Family Welfare *Medical Education *Food and Drug Administration *Textile *Cultural Affairs | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 3. | '''[[Shambhuraj Desai]]''' | [[Patan (Vidhan Sabha Constituency)|Patan]] | *Home (Rural) *Finance and Planning *State Excise *Skill Development And Entrepreneurship *Marketing | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[شو سینا|SS]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 4. |'''[[Omprakash Babarao Kadu|Omprakash Kadu]]''' | [[Achalpur (Vidhan Sabha constituency)|Achalpur]] | *Water Resources and Command Area Development *School Education *Woman and Child Development *Majority welfare and development *Labour | width="4px" bgcolor="{{Shiv Sena/meta/color}}"| | [[Omprakash Babarao Kadu|PJP]]<br>([[شو سینا|SS]]) |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 5. | '''[[Dattatray Vithoba Bharne]]''' | [[Indapur (Vidhan Sabha constituency)|Indapur]] | *Public Works (excluding Public Undertakings) *Soil and Water Conservation *Forests *Animal Husbandry *Dairy Development and Fisheries *General Administration | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 6. | [[تصویر:240916-vishwajeet-kadam.jpg|150px]]'''[[Vishwajeet Kadam]]''' | [[Palus-Kadegaon (Vidhan Sabha constituency)|Palus-Kadegaon]] | *Co-operation *Agriculture *Social Justice *Food, Civil Supplies And Consumer Protection *Minorities Development and Aukaf *Marathi Language | width="4px" bgcolor="{{Indian National Congress/meta/color}}"| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 7. | [[تصویر:Satejpatil.jpg|150px]]'''[[Satej Patil]]''' | [[Maharashtra Legislative Council|MLC]] | *Home (Urban) *Housing *Transport *Information Technology *Parliamentary Affairs *Ex. Servicemen Welfare | width="4px" bgcolor="{{Indian National Congress/meta/color}}"| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 8. | '''[[Sanjay Bansode]]''' | [[Udgir (Vidhan Sabha constituency)|Udgir]] | *Environment *Water Supply and Sanitation *Public Works (Public Undertakings) *Employment Guarantee *Earthquake Rehabilitation *Parliamentary Affairs | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 9. | '''[[Prajakt Tanpure]]''' | [[Rahuri (Vidhan Sabha constituency)|Rahuri]] | *Urban Development *Energy *Tribal Development *Higher and Technical Education *Disaster Management *Relief and Rehabilitation | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |- | 10. | '''[[Aditi Sunil Tatkare|Aditi Tatkare]]''' | [[Shrivardhan (Vidhan Sabha constituency)|Shrivardhan]] | *Law and Judiciary *Industries and Mining *Tourism *Horticulture *Sports and Youth Welfare *Protocol *Information and Public Relations | width="4px" bgcolor="{{Nationalist Congress Party/meta/color}}"| | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی|NCP]] |30 December 2019 | |({{age in years and days|2019|12|30}}) |} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:حکومت مہاراشٹر]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] ojfumph7307v5gu5ny7snyz4mip0y0i پاکستان کے درخت 0 979954 5141050 5139655 2022-08-28T01:41:38Z Abualsarmad 36347 wikitext text/x-wiki 1. [[املتاس]] 2. [[[[بیر(درخت)|بیر]]]] 3. [[گلہڑھ]] 4. [[گل چین]] یا [[چمپا]] 5. [[جند]] 6. [[کنیر]] 7. [[کیکر]] 8. [[اوکاں]] یا [[فراش]] 9. [[سکھ چین (درخت)|سکھ چین]] 10. [[توت]] 11. [[ارجن (درخت)]] 12. [[کچنار]] 13. [[سمبل]] 14. [[شریں]] یا [[سرس]] 15. [[نیم]] 16. [[سوہانجنا]] 17. [[جامن]] 18. [[پیپل]] 19. [[مانجھلی]] یا [[مانجھداڑی]] 20. [[ساگوان]] 21. [[پھلائی]] 22. [[شیشم]]] 23. [[دیودار]] 24. [[چیڑ]] 25. [[ناریل]] 26. [[چلغوزہ]] 27. [[صنوبر]] 28. [[ناشپاتی]] 29. [[انجیر]] 30. [[آڑو]] 31. [[اخروٹ]] 32. [[بادام]] 33. [[پیلو]] 33. [[فالسہ]] 34. [[ارکان (درخت)]] 35. [[شریفہ]] 36. [[بکائن]] 37. [[املی]] 38. [[چیکو]] 39. [[سنگترہ]] 40. [[لیچی]] 41. [[کٹھل]] 42. [[تاڑ]] 44. [[سرس]] 45. [[سیب]] 46. [[انگور]] 47. [[زیتون]] 48. [[مالٹا]] 49. [[لیموں]] 50. [[کھجور]] [[زمرہ:پاکستان کے درخت]] 4o3bi5ope2hyhdxq76qaj20ruwl75v0 کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 0 987035 5140963 5077939 2022-08-27T17:11:54Z عاقب نذیر 55834 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament main | name = کشمیر پریمیئر لیگ | image = Kashmir Premier League logo.png | caption = کے پی ایل کا سرکاری لوگو | country = {{flagicon|Azad Kashmir}} [[آزاد کشمیر]] | administrator = [[پاکستان کرکٹ بورڈ]] | cricket format = [[ٹوئنٹی20|ٹی20]] | first = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | last = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | next = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]] | tournament format = [[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور پلے آف | participants = [[#Teams|7]] | TV = [[جیو سوپر]] <br /> [[پی ٹی وی سپورٹس]] | champions = [[میرپور رائلز]] (پہلی بار) | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] |formed=2020|most successful=[[راولا کوٹ ہاکس]]<br />[[میرپور رائلز]] (1 بار)|most runs=[[شرجیل خان]] (569)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most runs in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref>|most wickets=[[سلمان ارشد]] (21)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/most_wickets_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most wickets in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref> | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] }} '''کشمیر پریمیئر لیگ''' ('''مختصرا KPL''') ایک پیشہ ور [[ٹوئنٹی20|ٹوئنٹی 20]] کرکٹ لیگ ہے جو 2021ء میں قائم ہوئی۔<ref>{{cite web|url=https://www.dawn.com/news/1633700|title=Kashmir Premier League all set to kick off from August 6}}</ref> لیگ چھ ٹیموں پر مشتمل ہے: پانچ ٹیمیں [[آزاد کشمیر]] کے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔<ref>{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/pcb-vs-bcci-over-kashmir-premier-league-1271605|title=PCB vs BCCI over Kashmir Premier League}}</ref> اور ایک بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League Announced: International Stars Picked Up By Franchises|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/kashmir-premier-league-announced-international-stars-picked-up-by-franchises-3927098.html|access-date=2021-07-14|website=www.news18.com|language=en}}</ref> ٹیمیں ڈبل راؤنڈ رابن فارمیٹ میں کھیلتی ہیں جن میں سرفہرست چار ٹیمیں پلے آف کے لیے کوالیفائی ہوگئی اور بالآخر چیمپئن شپ گیم کو '''کے پی ایل کپ فائنل''' کہا جاتا ہے۔ کے پی ایل میں میچوں کو آفیشل ٹی 20 کا درجہ حاصل نہیں ہوگا۔ لیگ کا پہلا ایڈیشن [[6 اگست]] سے [[16 اگست]] 2021ء تک شروع ہوگا۔<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/773192/kashmir-premier-league-player-draft-to-be-held-on-july-3/|title=Kashmir Premier League Player Draft to be held on July 3}}</ref> == ٹیمیں == ہر ٹیم میں پانچ مقامی کشمیری کھلاڑی ہوں گے۔ وہ پہلے ایڈیشن میں پاکستان کے بین الاقوامی ستاروں کے ساتھ کھیلیں گے۔ دوسرے ایڈیشن سے، عالمی ستارے بھی KPL میں شامل ہوں گے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League launching ceremony held in Karachi |url=https://www.geosuper.tv/latest/7497-kashmir-premier-league-launch-ceremony-held-in-karachi|url-status=live}}</ref> KPL آفیشل ویب سائٹ کے مطابق،<ref>{{Cite web|title=KPL Teams|url=https://kpl20.com/our-teams/|url-status=live}}</ref> کشمیر پریمیئر لیگ کی ٹیمیں درج ذیل ہیں: {| class="wikitable" style="width:100%" |-style="color:white" !colspan=2 style="background:#006600; width:auto"| ٹیم !style="background:#006600"| مقام !style="background:#006600"| قائم شدہ !style="background:#006600"| کپتان !style="background:#006600"| کوچ |- ! style="background:red"| | [[اوورسیز وارئیرز]] |[[کشمیری تارکین وطن]] |2020ء | [[عماد وسیم]] |[[مشتاق احمد]] |- ! style="background:mediumblue"| | [[مظفر آباد ٹائیگرز]] |[[مظفر آباد]] |2020ء | [[محمد حفیظ]] |محتشم رشید |- ! style="background:#BFFF00"| | [[راولا کوٹ ہاکس]] |[[راولا کوٹ]] |2020ء | [[شاہد آفریدی]] |ارشد خان |- ! style="background:green"| | [[باغ سٹالینز]] |[[باغ، آزاد کشمیر]] |2020ء | [[شان مسعود]] |عبد الرحمن |- ! style="background:yellow"| | [[میرپور رائلز]] |[[میرپور،آزاد کشمیر]] |2020ء | [[شعیب ملک]] | [[انضمام الحق]] |- ! style="background:indigo"| | [[کوٹلی لائینز]] |[[کوٹلی]] |2020ء | [[کامران اکمل]] | [[عبد الرزاق (کرکٹ کھلاڑی)|عبد الرزاق]] |- |} == گراؤنڈ == تمام میچز [[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] میں کھیلے جائیں گے۔.<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/737865/kashmir-premier-league-draft-set-to-take-place-on-april-2/|title=draft on april 2}}</ref> <center> {| class="wikitable" style="text-align:center" ! [[مظفر آباد]] |- |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |- |گنجائش: 10,000 |- |[[فائل:Muzaffarabad Cricket Stadium.jpg|200x200پکسل]] |- ! colspan="4"| {{Location map+|Azad Kashmir#Pakistan|width=300|float=center|caption=|places= {{Location map~|Azad Kashmir#Pakistan|lat_deg=34|lat_min=21|lon_deg=73|lon_min=28|position=left|background=|label=[[مظفر آباد]]}} }} |}</center> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:پاکستان میں کرکٹ انتظامیہ]] [[زمرہ:آزاد کشمیر میں کھیل]] [[زمرہ:پاکستان میں مقامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:پاکستان میں کھیلوں کی لیگیں]] [[زمرہ:ٹوئنٹی/20 کرکٹ لیگیں]] [[زمرہ:کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 1tduwmnfxl7wzhdlp7d6ixqw7kikru3 5140971 5140963 2022-08-27T17:18:13Z عاقب نذیر 55834 /* ٹیمیں */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament main | name = کشمیر پریمیئر لیگ | image = Kashmir Premier League logo.png | caption = کے پی ایل کا سرکاری لوگو | country = {{flagicon|Azad Kashmir}} [[آزاد کشمیر]] | administrator = [[پاکستان کرکٹ بورڈ]] | cricket format = [[ٹوئنٹی20|ٹی20]] | first = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | last = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | next = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]] | tournament format = [[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور پلے آف | participants = [[#Teams|7]] | TV = [[جیو سوپر]] <br /> [[پی ٹی وی سپورٹس]] | champions = [[میرپور رائلز]] (پہلی بار) | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] |formed=2020|most successful=[[راولا کوٹ ہاکس]]<br />[[میرپور رائلز]] (1 بار)|most runs=[[شرجیل خان]] (569)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most runs in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref>|most wickets=[[سلمان ارشد]] (21)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/most_wickets_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most wickets in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref> | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] }} '''کشمیر پریمیئر لیگ''' ('''مختصرا KPL''') ایک پیشہ ور [[ٹوئنٹی20|ٹوئنٹی 20]] کرکٹ لیگ ہے جو 2021ء میں قائم ہوئی۔<ref>{{cite web|url=https://www.dawn.com/news/1633700|title=Kashmir Premier League all set to kick off from August 6}}</ref> لیگ چھ ٹیموں پر مشتمل ہے: پانچ ٹیمیں [[آزاد کشمیر]] کے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔<ref>{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/pcb-vs-bcci-over-kashmir-premier-league-1271605|title=PCB vs BCCI over Kashmir Premier League}}</ref> اور ایک بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League Announced: International Stars Picked Up By Franchises|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/kashmir-premier-league-announced-international-stars-picked-up-by-franchises-3927098.html|access-date=2021-07-14|website=www.news18.com|language=en}}</ref> ٹیمیں ڈبل راؤنڈ رابن فارمیٹ میں کھیلتی ہیں جن میں سرفہرست چار ٹیمیں پلے آف کے لیے کوالیفائی ہوگئی اور بالآخر چیمپئن شپ گیم کو '''کے پی ایل کپ فائنل''' کہا جاتا ہے۔ کے پی ایل میں میچوں کو آفیشل ٹی 20 کا درجہ حاصل نہیں ہوگا۔ لیگ کا پہلا ایڈیشن [[6 اگست]] سے [[16 اگست]] 2021ء تک شروع ہوگا۔<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/773192/kashmir-premier-league-player-draft-to-be-held-on-july-3/|title=Kashmir Premier League Player Draft to be held on July 3}}</ref> == ٹیمیں == کے پی ایل میں کل سات ٹیمیں ہیں جو آزاد کشمیر کے 6 بڑے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں اور ایک ٹیم بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہر ٹیم میں پانچ مقامی کشمیری کھلاڑی ہوں گے۔ وہ پہلے ایڈیشن میں پاکستان کے بین الاقوامی ستاروں کے ساتھ کھیلیں گے۔ دوسرے ایڈیشن سے، عالمی ستارے بھی KPL میں شامل ہوں گے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League launching ceremony held in Karachi |url=https://www.geosuper.tv/latest/7497-kashmir-premier-league-launch-ceremony-held-in-karachi|url-status=live}}</ref> KPL آفیشل ویب سائٹ کے مطابق،<ref>{{Cite web|title=KPL Teams|url=https://kpl20.com/our-teams/|url-status=live}}</ref> کشمیر پریمیئر لیگ کی ٹیمیں درج ذیل ہیں: {{کشمیر پریمیئر لیگ نقشہ}} {| class="wikitable" style="width:100%" |-style="color:white" !colspan=2 style="background:#006600; width:auto"| ٹیم !style="background:#006600"| مالک !style="background:#006600"| مقام !style="background:#006600"| قائم شدہ !style="background:#006600"| کپتان !style="background:#006600"| کوچ |- ! style="background:#006651"| | [[Bagh Stallions]] | Tauqir Sultan Awan | [[Bagh, Azad Kashmir|Bagh]] | 2021 | [[Umar Amin]] | [[Abdul Rehman (coach)|Abdul Rehman]] |- ! style="background:#601615"| | [[Jammu Janbaz]] | Kingdom Valley | [[Jammu]] | 2022 | [[Faheem Ashraf]] | [[Riaz Afridi]] |- ! style="background:#0232BA"| | [[Kotli Lions]] | [[To be announced|TBA]] | [[Kotli]] | 2021 | [[Khurram Manzoor]] | [[Mushtaq Ahmed (cricketer)|Mushtaq Ahmed]] |- ! style="background:#485AA2"| | [[Mirpur Royals]] | Abdul Wajid<ref>{{Cite web |date=2022-07-14 |title=Season-II of KPL to be more thrilling, entertaining: Abdul Razzaq |url=https://www.pakistantoday.com.pk/2022/07/14/season-ii-of-kpl-to-be-more-thrilling-entertaining-abdul-razzaq/ |access-date=2022-07-15 |website=Pakistan Today |language=en-US}}</ref> | [[Mirpur, Azad Kashmir|Mirpur]] | 2021 | [[Shoaib Malik]] | [[Abdul Razzaq (cricketer)|Abdul Razzaq]] |- ! style="background:#FFFF00"| | [[Muzaffarabad Tigers]] | Arshad Khan Tanoli<ref>{{Cite web|url=http://tigersmuzaffarabad.com/#eluide656c817|title = Muzaffarabad Tigers - Kashmir Premier League(KPL) - Tigers Squad|date = 30 October 2015}}</ref> | [[Muzaffarabad]] | 2021 | [[Mohammad Hafeez]] | [[Misbah-ul-Haq]] |- ! style="background:#FF0000"| | [[Overseas Warriors]] | Zeeshan Altaf Lohya | [[Kashmiri diaspora]] | 2021 | [[Asad Shafiq]] | [[Azam Khan (cricketer, born 1969)|Azam Khan]] |- ! style="background:#FFF100"| | [[Rawalakot Hawks]] | Jan Wali Shaheen |[[Rawalakot]] |2021 | [[Ahmed Shehzad]] | [[Arshad Khan (Pakistani cricketer)|Arshad Khan]] |- |} == گراؤنڈ == تمام میچز [[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] میں کھیلے جائیں گے۔.<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/737865/kashmir-premier-league-draft-set-to-take-place-on-april-2/|title=draft on april 2}}</ref> <center> {| class="wikitable" style="text-align:center" ! [[مظفر آباد]] |- |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |- |گنجائش: 10,000 |- |[[فائل:Muzaffarabad Cricket Stadium.jpg|200x200پکسل]] |- ! colspan="4"| {{Location map+|Azad Kashmir#Pakistan|width=300|float=center|caption=|places= {{Location map~|Azad Kashmir#Pakistan|lat_deg=34|lat_min=21|lon_deg=73|lon_min=28|position=left|background=|label=[[مظفر آباد]]}} }} |}</center> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:پاکستان میں کرکٹ انتظامیہ]] [[زمرہ:آزاد کشمیر میں کھیل]] [[زمرہ:پاکستان میں مقامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:پاکستان میں کھیلوں کی لیگیں]] [[زمرہ:ٹوئنٹی/20 کرکٹ لیگیں]] [[زمرہ:کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] nddkg3p3jc38ozpvwv3t2ouazszpxpu 5141016 5140971 2022-08-27T19:06:01Z JarBot 48951 خودکار:تبدیلی ربط V3.4 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament main | name = کشمیر پریمیئر لیگ | image = Kashmir Premier League logo.png | caption = کے پی ایل کا سرکاری لوگو | country = {{flagicon|Azad Kashmir}} [[آزاد کشمیر]] | administrator = [[پاکستان کرکٹ بورڈ]] | cricket format = [[ٹوئنٹی20|ٹی20]] | first = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | last = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | next = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]] | tournament format = [[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور پلے آف | participants = [[#Teams|7]] | TV = [[جیو سوپر]] <br /> [[پی ٹی وی سپورٹس]] | champions = [[میرپور رائلز]] (پہلی بار) | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] |formed=2020|most successful=[[راولا کوٹ ہاکس]]<br />[[میرپور رائلز]] (1 بار)|most runs=[[شرجیل خان]] (569)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most runs in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref>|most wickets=[[سلمان ارشد]] (21)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/most_wickets_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most wickets in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref> | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] }} '''کشمیر پریمیئر لیگ''' ('''مختصرا KPL''') ایک پیشہ ور [[ٹوئنٹی20|ٹوئنٹی 20]] کرکٹ لیگ ہے جو 2021ء میں قائم ہوئی۔<ref>{{cite web|url=https://www.dawn.com/news/1633700|title=Kashmir Premier League all set to kick off from August 6}}</ref> لیگ چھ ٹیموں پر مشتمل ہے: پانچ ٹیمیں [[آزاد کشمیر]] کے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔<ref>{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/pcb-vs-bcci-over-kashmir-premier-league-1271605|title=PCB vs BCCI over Kashmir Premier League}}</ref> اور ایک بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League Announced: International Stars Picked Up By Franchises|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/kashmir-premier-league-announced-international-stars-picked-up-by-franchises-3927098.html|access-date=2021-07-14|website=www.news18.com|language=en}}</ref> ٹیمیں ڈبل راؤنڈ رابن فارمیٹ میں کھیلتی ہیں جن میں سرفہرست چار ٹیمیں پلے آف کے لیے کوالیفائی ہوگئی اور بالآخر چیمپئن شپ گیم کو '''کے پی ایل کپ فائنل''' کہا جاتا ہے۔ کے پی ایل میں میچوں کو آفیشل ٹی 20 کا درجہ حاصل نہیں ہوگا۔ لیگ کا پہلا ایڈیشن [[6 اگست]] سے [[16 اگست]] 2021ء تک شروع ہوگا۔<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/773192/kashmir-premier-league-player-draft-to-be-held-on-july-3/|title=Kashmir Premier League Player Draft to be held on July 3}}</ref> == ٹیمیں == کے پی ایل میں کل سات ٹیمیں ہیں جو آزاد کشمیر کے 6 بڑے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں اور ایک ٹیم بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہر ٹیم میں پانچ مقامی کشمیری کھلاڑی ہوں گے۔ وہ پہلے ایڈیشن میں پاکستان کے بین الاقوامی ستاروں کے ساتھ کھیلیں گے۔ دوسرے ایڈیشن سے، عالمی ستارے بھی KPL میں شامل ہوں گے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League launching ceremony held in Karachi |url=https://www.geosuper.tv/latest/7497-kashmir-premier-league-launch-ceremony-held-in-karachi|url-status=live}}</ref> KPL آفیشل ویب سائٹ کے مطابق،<ref>{{Cite web|title=KPL Teams|url=https://kpl20.com/our-teams/|url-status=live}}</ref> کشمیر پریمیئر لیگ کی ٹیمیں درج ذیل ہیں: {{کشمیر پریمیئر لیگ نقشہ}} {| class="wikitable" style="width:100%" |-style="color:white" !colspan=2 style="background:#006600; width:auto"| ٹیم !style="background:#006600"| مالک !style="background:#006600"| مقام !style="background:#006600"| قائم شدہ !style="background:#006600"| کپتان !style="background:#006600"| کوچ |- ! style="background:#006651"| | [[باغ سٹالینز]] | Tauqir Sultan Awan | [[باغ، آزاد کشمیر|Bagh]] | 2021 | [[عمر امین]] | [[Abdul Rehman (coach)|Abdul Rehman]] |- ! style="background:#601615"| | [[جموں جانباز]] | Kingdom Valley | [[جموں]] | 2022 | [[فہیم اشرف]] | [[ریاض آفریدی]] |- ! style="background:#0232BA"| | [[کوٹلی لائینز]] | [[اعلان ہونا باقی|TBA]] | [[کوٹلی]] | 2021 | [[خرم منظور]] | [[مشتاق احمد]] |- ! style="background:#485AA2"| | [[میرپور رائلز]] | Abdul Wajid<ref>{{Cite web |date=2022-07-14 |title=Season-II of KPL to be more thrilling, entertaining: Abdul Razzaq |url=https://www.pakistantoday.com.pk/2022/07/14/season-ii-of-kpl-to-be-more-thrilling-entertaining-abdul-razzaq/ |access-date=2022-07-15 |website=Pakistan Today |language=en-US}}</ref> | [[میرپور،آزاد کشمیر]] | 2021 | [[شعیب ملک]] | [[عبد الرزاق (کرکٹ کھلاڑی)]] |- ! style="background:#FFFF00"| | [[مظفر آباد ٹائیگرز]] | Arshad Khan Tanoli<ref>{{Cite web|url=http://tigersmuzaffarabad.com/#eluide656c817|title = Muzaffarabad Tigers - Kashmir Premier League(KPL) - Tigers Squad|date = 30 October 2015}}</ref> | [[مظفر آباد]] | 2021 | [[محمد حفیظ]] | [[مصباح الحق]] |- ! style="background:#FF0000"| | [[اوورسیز وارئیرز]] | Zeeshan Altaf Lohya | [[Kashmiri diaspora]] | 2021 | [[اسد شفیق]] | [[اعظم خان (کرکٹ کھلاڑی)]] |- ! style="background:#FFF100"| | [[راولا کوٹ ہاکس]] | Jan Wali Shaheen |[[راولا کوٹ]] |2021 | [[احمد شہزاد]] | [[ارشد خان]] |- |} == گراؤنڈ == تمام میچز [[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] میں کھیلے جائیں گے۔.<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/737865/kashmir-premier-league-draft-set-to-take-place-on-april-2/|title=draft on april 2}}</ref> <center> {| class="wikitable" style="text-align:center" ! [[مظفر آباد]] |- |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |- |گنجائش: 10,000 |- |[[فائل:Muzaffarabad Cricket Stadium.jpg|200x200پکسل]] |- ! colspan="4"| {{Location map+|Azad Kashmir#Pakistan|width=300|float=center|caption=|places= {{Location map~|Azad Kashmir#Pakistan|lat_deg=34|lat_min=21|lon_deg=73|lon_min=28|position=left|background=|label=[[مظفر آباد]]}} }} |}</center> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:پاکستان میں کرکٹ انتظامیہ]] [[زمرہ:آزاد کشمیر میں کھیل]] [[زمرہ:پاکستان میں مقامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:پاکستان میں کھیلوں کی لیگیں]] [[زمرہ:ٹوئنٹی/20 کرکٹ لیگیں]] [[زمرہ:کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 8rv5w9a9bk6kvkbv5ogyqhyf10ol642 5141041 5141016 2022-08-28T01:30:55Z عاقب نذیر 55834 /* ٹیمیں */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament main | name = کشمیر پریمیئر لیگ | image = Kashmir Premier League logo.png | caption = کے پی ایل کا سرکاری لوگو | country = {{flagicon|Azad Kashmir}} [[آزاد کشمیر]] | administrator = [[پاکستان کرکٹ بورڈ]] | cricket format = [[ٹوئنٹی20|ٹی20]] | first = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | last = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | next = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]] | tournament format = [[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور پلے آف | participants = [[#Teams|7]] | TV = [[جیو سوپر]] <br /> [[پی ٹی وی سپورٹس]] | champions = [[میرپور رائلز]] (پہلی بار) | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] |formed=2020|most successful=[[راولا کوٹ ہاکس]]<br />[[میرپور رائلز]] (1 بار)|most runs=[[شرجیل خان]] (569)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most runs in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref>|most wickets=[[سلمان ارشد]] (21)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/most_wickets_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most wickets in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref> | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] }} '''کشمیر پریمیئر لیگ''' ('''مختصرا KPL''') ایک پیشہ ور [[ٹوئنٹی20|ٹوئنٹی 20]] کرکٹ لیگ ہے جو 2021ء میں قائم ہوئی۔<ref>{{cite web|url=https://www.dawn.com/news/1633700|title=Kashmir Premier League all set to kick off from August 6}}</ref> لیگ چھ ٹیموں پر مشتمل ہے: پانچ ٹیمیں [[آزاد کشمیر]] کے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔<ref>{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/pcb-vs-bcci-over-kashmir-premier-league-1271605|title=PCB vs BCCI over Kashmir Premier League}}</ref> اور ایک بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League Announced: International Stars Picked Up By Franchises|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/kashmir-premier-league-announced-international-stars-picked-up-by-franchises-3927098.html|access-date=2021-07-14|website=www.news18.com|language=en}}</ref> ٹیمیں ڈبل راؤنڈ رابن فارمیٹ میں کھیلتی ہیں جن میں سرفہرست چار ٹیمیں پلے آف کے لیے کوالیفائی ہوگئی اور بالآخر چیمپئن شپ گیم کو '''کے پی ایل کپ فائنل''' کہا جاتا ہے۔ کے پی ایل میں میچوں کو آفیشل ٹی 20 کا درجہ حاصل نہیں ہوگا۔ لیگ کا پہلا ایڈیشن [[6 اگست]] سے [[16 اگست]] 2021ء تک شروع ہوگا۔<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/773192/kashmir-premier-league-player-draft-to-be-held-on-july-3/|title=Kashmir Premier League Player Draft to be held on July 3}}</ref> == ٹیمیں == کے پی ایل میں کل سات ٹیمیں ہیں جو آزاد کشمیر کے 6 بڑے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں اور ایک ٹیم بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہر ٹیم میں پانچ مقامی کشمیری کھلاڑی ہوں گے۔ وہ پہلے ایڈیشن میں پاکستان کے بین الاقوامی ستاروں کے ساتھ کھیلیں گے۔ دوسرے ایڈیشن سے، عالمی ستارے بھی KPL میں شامل ہوں گے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League launching ceremony held in Karachi |url=https://www.geosuper.tv/latest/7497-kashmir-premier-league-launch-ceremony-held-in-karachi|url-status=live}}</ref> KPL آفیشل ویب سائٹ کے مطابق،<ref>{{Cite web|title=KPL Teams|url=https://kpl20.com/our-teams/|url-status=live}}</ref> کشمیر پریمیئر لیگ کی ٹیمیں درج ذیل ہیں: {{کشمیر پریمیئر لیگ نقشہ}} {| class="wikitable" style="width:100%" |-style="color:white" !colspan=2 style="background:#006600; width:auto"| ٹیم !style="background:#006600"| مالک !style="background:#006600"| مقام !style="background:#006600"| قائم شدہ !style="background:#006600"| کپتان !style="background:#006600"| کوچ |- ! style="background:#006651"| | [[باغ سٹالینز]] | توقیر سلطان اعوان | [[باغ، آزاد کشمیر|باغ]] | 2021 | [[عمر امین]] | عبد الرحمن |- ! style="background:#601615"| | [[جموں جانباز]] | کنگڈم ویلی | [[جموں]] | 2022 | [[فہیم اشرف]] | [[ریاض آفریدی]] |- ! style="background:#0232BA"| | [[کوٹلی لائینز]] | [[اعلان ہونا باقی]] | [[کوٹلی]] | 2021 | [[خرم منظور]] | [[مشتاق احمد]] |- ! style="background:#485AA2"| | [[میرپور رائلز]] | عبدالواجد<ref>{{Cite web |date=2022-07-14 |title=Season-II of KPL to be more thrilling, entertaining: Abdul Razzaq |url=https://www.pakistantoday.com.pk/2022/07/14/season-ii-of-kpl-to-be-more-thrilling-entertaining-abdul-razzaq/ |access-date=2022-07-15 |website=Pakistan Today |language=en-US}}</ref> | [[میرپور،آزاد کشمیر]] | 2021 | [[شعیب ملک]] | [[عبد الرزاق (کرکٹ کھلاڑی)|عبد الرزاق]] |- ! style="background:#FFFF00"| | [[مظفر آباد ٹائیگرز]] | ارشد خان تنولی<ref>{{Cite web|url=http://tigersmuzaffarabad.com/#eluide656c817|title = Muzaffarabad Tigers - Kashmir Premier League(KPL) - Tigers Squad|date = 30 October 2015}}</ref> | [[مظفر آباد]] | 2021 | [[محمد حفیظ]] | [[مصباح الحق]] |- ! style="background:#FF0000"| | [[اوورسیز وارئیرز]] | ذیشان الطاف لوہیا | [[تارکین وطن|کشمیری تارکین وطن]] | 2021 | [[اسد شفیق]] | [[اعظم خان (کرکٹ کھلاڑی)|اعظم خان]] |- ! style="background:#FFF100"| | [[راولا کوٹ ہاکس]] | جان ولی شاہین |[[راولا کوٹ]] |2021 | [[احمد شہزاد]] | [[ارشد خان]] |- |} == گراؤنڈ == تمام میچز [[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] میں کھیلے جائیں گے۔.<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/737865/kashmir-premier-league-draft-set-to-take-place-on-april-2/|title=draft on april 2}}</ref> <center> {| class="wikitable" style="text-align:center" ! [[مظفر آباد]] |- |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |- |گنجائش: 10,000 |- |[[فائل:Muzaffarabad Cricket Stadium.jpg|200x200پکسل]] |- ! colspan="4"| {{Location map+|Azad Kashmir#Pakistan|width=300|float=center|caption=|places= {{Location map~|Azad Kashmir#Pakistan|lat_deg=34|lat_min=21|lon_deg=73|lon_min=28|position=left|background=|label=[[مظفر آباد]]}} }} |}</center> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:پاکستان میں کرکٹ انتظامیہ]] [[زمرہ:آزاد کشمیر میں کھیل]] [[زمرہ:پاکستان میں مقامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:پاکستان میں کھیلوں کی لیگیں]] [[زمرہ:ٹوئنٹی/20 کرکٹ لیگیں]] [[زمرہ:کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] sv2rdiw97e5uydr55bp3bke7eiwpzy0 5141051 5141041 2022-08-28T01:41:38Z عاقب نذیر 55834 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament main | name = کشمیر پریمیئر لیگ | image = Kashmir Premier League logo.png | caption = کے پی ایل کا سرکاری لوگو | country = {{flagicon|Azad Kashmir}} [[آزاد کشمیر]] | administrator = [[پاکستان کرکٹ بورڈ]] | cricket format = [[ٹوئنٹی20|ٹی20]] | first = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | last = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | next = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]] | tournament format = [[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور پلے آف | participants = [[#Teams|7]] | TV = [[جیو سوپر]] <br /> [[پی ٹی وی سپورٹس]] | champions = [[میرپور رائلز]] (پہلی بار) | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] |formed=2020|most successful=[[راولا کوٹ ہاکس]]<br />[[میرپور رائلز]] (1 بار)|most runs=[[شرجیل خان]] (569)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most runs in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref>|most wickets=[[سلمان ارشد]] (21)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/most_wickets_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most wickets in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref> | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] }} '''کشمیر پریمیئر لیگ''' ('''مختصرا KPL''') ایک پیشہ ور [[ٹوئنٹی20|ٹوئنٹی 20]] کرکٹ لیگ ہے جو 2021ء میں قائم ہوئی۔<ref>{{cite web|url=https://www.dawn.com/news/1633700|title=Kashmir Premier League all set to kick off from August 6}}</ref> لیگ چھ ٹیموں پر مشتمل ہے: پانچ ٹیمیں [[آزاد کشمیر]] کے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔<ref>{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/pcb-vs-bcci-over-kashmir-premier-league-1271605|title=PCB vs BCCI over Kashmir Premier League}}</ref> اور ایک بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League Announced: International Stars Picked Up By Franchises|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/kashmir-premier-league-announced-international-stars-picked-up-by-franchises-3927098.html|access-date=2021-07-14|website=www.news18.com|language=en}}</ref> ٹیمیں ڈبل راؤنڈ رابن فارمیٹ میں کھیلتی ہیں جن میں سرفہرست چار ٹیمیں پلے آف کے لیے کوالیفائی ہوگئی اور بالآخر چیمپئن شپ گیم کو '''کے پی ایل کپ فائنل''' کہا جاتا ہے۔ کے پی ایل میں میچوں کو آفیشل ٹی 20 کا درجہ حاصل نہیں ہوگا۔ لیگ کا پہلا ایڈیشن [[6 اگست]] سے [[16 اگست]] 2021ء تک شروع ہوگا۔<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/773192/kashmir-premier-league-player-draft-to-be-held-on-july-3/|title=Kashmir Premier League Player Draft to be held on July 3}}</ref> == ٹیمیں == کے پی ایل میں کل سات ٹیمیں ہیں جو آزاد کشمیر کے 6 بڑے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں اور ایک ٹیم بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہر ٹیم میں پانچ مقامی کشمیری کھلاڑی ہوں گے۔ وہ پہلے ایڈیشن میں پاکستان کے بین الاقوامی ستاروں کے ساتھ کھیلیں گے۔ دوسرے ایڈیشن سے، عالمی ستارے بھی KPL میں شامل ہوں گے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League launching ceremony held in Karachi |url=https://www.geosuper.tv/latest/7497-kashmir-premier-league-launch-ceremony-held-in-karachi|url-status=live}}</ref> KPL آفیشل ویب سائٹ کے مطابق،<ref>{{Cite web|title=KPL Teams|url=https://kpl20.com/our-teams/|url-status=live}}</ref> کشمیر پریمیئر لیگ کی ٹیمیں درج ذیل ہیں: {{کشمیر پریمیئر لیگ نقشہ}} {| class="wikitable" style="width:100%" |-style="color:white" !colspan=2 style="background:#006600; width:auto"| ٹیم !style="background:#006600"| مالک !style="background:#006600"| مقام !style="background:#006600"| قائم شدہ !style="background:#006600"| کپتان !style="background:#006600"| کوچ |- ! style="background:#006651"| | [[باغ سٹالینز]] | توقیر سلطان اعوان | [[باغ، آزاد کشمیر|باغ]] | 2021 | [[عمر امین]] | عبد الرحمن |- ! style="background:#601615"| | [[جموں جانباز]] | کنگڈم ویلی | [[جموں]] | 2022 | [[فہیم اشرف]] | [[ریاض آفریدی]] |- ! style="background:#0232BA"| | [[کوٹلی لائینز]] | [[اعلان ہونا باقی]] | [[کوٹلی]] | 2021 | [[خرم منظور]] | [[مشتاق احمد]] |- ! style="background:#485AA2"| | [[میرپور رائلز]] | عبدالواجد<ref>{{Cite web |date=2022-07-14 |title=Season-II of KPL to be more thrilling, entertaining: Abdul Razzaq |url=https://www.pakistantoday.com.pk/2022/07/14/season-ii-of-kpl-to-be-more-thrilling-entertaining-abdul-razzaq/ |access-date=2022-07-15 |website=Pakistan Today |language=en-US}}</ref> | [[میرپور،آزاد کشمیر]] | 2021 | [[شعیب ملک]] | [[عبد الرزاق (کرکٹ کھلاڑی)|عبد الرزاق]] |- ! style="background:#FFFF00"| | [[مظفر آباد ٹائیگرز]] | ارشد خان تنولی<ref>{{Cite web|url=http://tigersmuzaffarabad.com/#eluide656c817|title = Muzaffarabad Tigers - Kashmir Premier League(KPL) - Tigers Squad|date = 30 October 2015}}</ref> | [[مظفر آباد]] | 2021 | [[محمد حفیظ]] | [[مصباح الحق]] |- ! style="background:#FF0000"| | [[اوورسیز وارئیرز]] | ذیشان الطاف لوہیا | [[تارکین وطن|کشمیری تارکین وطن]] | 2021 | [[اسد شفیق]] | [[اعظم خان (کرکٹ کھلاڑی)|اعظم خان]] |- ! style="background:#FFF100"| | [[راولا کوٹ ہاکس]] | جان ولی شاہین |[[راولا کوٹ]] |2021 | [[احمد شہزاد]] | [[ارشد خان]] |- |} == گراؤنڈ == تمام میچز [[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] میں کھیلے جائیں گے۔.<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/737865/kashmir-premier-league-draft-set-to-take-place-on-april-2/|title=draft on april 2}}</ref> <center> {| class="wikitable" style="text-align:center" ! [[مظفر آباد]] |- |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |- |گنجائش: 10,000 |- |[[فائل:Muzaffarabad Cricket Stadium.jpg|200x200پکسل]] |- ! colspan="4"| {{Location map+|Azad Kashmir#Pakistan|width=300|float=center|caption=|places= {{Location map~|Azad Kashmir#Pakistan|lat_deg=34|lat_min=21|lon_deg=73|lon_min=28|position=left|background=|label=[[مظفر آباد]]}} }} |}</center> == نتائج == ===سیزن نتائج=== {| class="wikitable plainrowheaders" ! rowspan="2" | سیزن ! rowspan="2" | ٹیم نمبر ! colspan="3" | فائنل ! rowspan="2" | گروانڈ ! rowspan="2" | سیزن کا بہترین کھلاڑی |- ! فاتح ! حدف ! دوسرے نمبر پر |- ! scope="row" |2021<br>''[[2021 Kashmir Premier League Final|Details]]'' |6 | style="background: gold" |'''{{font color |brown |Rawalakot Hawks| link = yes }}'''<br><small>'''{{font color | Brown|169/7 (20 overs) }}'''</small> |'''7 runs'''<br><small>[https://www.espncricinfo.com/series/kashmir-premier-league-2021-1272105/muzzaffarabad-tigers-vs-rawalakot-hawks-final-1272133/full-scorecard Scorecard]</small> | style="background:green;" |'''{{font color |Yellow| |Muzaffarabad Tigers| link = yes }}'''<br><small>{{font color | Yellow|162/9 (20 overs) }}</small> |[[Muzaffarabad Cricket Stadium]] |{{flagicon|PAK}} [[Hussain Talat]] ([[Rawalakot Hawks]]) |- ! scope="row" |2022<br>''[[2022 Kashmir Premier League Final|Details]]'' |7 | style="background:#485AA2" |'''{{font color |#FFFF00|Mirpur Royals | link = yes }}''' |'''Match Abandoned'''<br><small>[https://cricwick.net/match/9492/summary/1/Mirpur-Royals-vs-Bagh-Stallions-Final Scorecard]</small> | style="background:#006651;" |'''{{font color |Yellow |Bagh Stallions | link = yes }}''' |[[Muzaffarabad Cricket Stadium]] |{{flagicon|PAK}} [[Shoaib Malik]] ([[Mirpur Royals]]) |- |} ===ٹیم نتائج=== {| class="wikitable sortable" style="text-align: center;" !style="width:300px;"|سیزن<br>(ٹیم نمبر) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]]<br />(6) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]]<br />(7) |- !{{diagonal split header|میزبان|ٹیم}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} |- | style="text-align:right;" |[[Bagh Stallions]] |{{nom|5th}} | style="background:lime;" | '''R''' (2nd) |- | style="text-align:right;" |[[Jammu Janbaz]] | style="background:#ececec;"|— |{{nom|5th}} |- |style="text-align:right;"|[[Kotli Lions]] |{{nom|6th}} | style="background:#afeeee;" |4th |- | style="text-align:right;" |[[Mirpur Royals]] | style="background:silver;" |3rd | style="background:gold;" |'''W''' (1st) |- | style="text-align:right;" |[[Muzaffarabad Tigers]] | style="background:lime;" | '''R''' (2nd) |{{nom|7th}} |- | style="text-align:right;" |[[Overseas Warriors]] | style="background:#afeeee;" |4th | style="background:silver;" |3rd |- | style="text-align:right;" |[[Rawalakot Hawks]] | style="background:gold;" |'''W''' (1st) |{{nom|6th}} |- |} ; Notes * {{bg|gold|W}} = Winner * {{bg|lime|R}} = Runner-up * (x) = End of league games table position * {{bg|#ececec|—}} = Team not in existence during the season == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:پاکستان میں کرکٹ انتظامیہ]] [[زمرہ:آزاد کشمیر میں کھیل]] [[زمرہ:پاکستان میں مقامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:پاکستان میں کھیلوں کی لیگیں]] [[زمرہ:ٹوئنٹی/20 کرکٹ لیگیں]] [[زمرہ:کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 2csd58vyz14koj86ptq7jg1xcu4r0pm 5141074 5141051 2022-08-28T02:41:38Z JarBot 48951 خودکار:تبدیلی ربط V3.4 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament main | name = کشمیر پریمیئر لیگ | image = Kashmir Premier League logo.png | caption = کے پی ایل کا سرکاری لوگو | country = {{flagicon|Azad Kashmir}} [[آزاد کشمیر]] | administrator = [[پاکستان کرکٹ بورڈ]] | cricket format = [[ٹوئنٹی20|ٹی20]] | first = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | last = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | next = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]] | tournament format = [[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور پلے آف | participants = [[#Teams|7]] | TV = [[جیو سوپر]] <br /> [[پی ٹی وی سپورٹس]] | champions = [[میرپور رائلز]] (پہلی بار) | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] |formed=2020|most successful=[[راولا کوٹ ہاکس]]<br />[[میرپور رائلز]] (1 بار)|most runs=[[شرجیل خان]] (569)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most runs in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref>|most wickets=[[سلمان ارشد]] (21)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/most_wickets_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most wickets in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref> | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] }} '''کشمیر پریمیئر لیگ''' ('''مختصرا KPL''') ایک پیشہ ور [[ٹوئنٹی20|ٹوئنٹی 20]] کرکٹ لیگ ہے جو 2021ء میں قائم ہوئی۔<ref>{{cite web|url=https://www.dawn.com/news/1633700|title=Kashmir Premier League all set to kick off from August 6}}</ref> لیگ چھ ٹیموں پر مشتمل ہے: پانچ ٹیمیں [[آزاد کشمیر]] کے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔<ref>{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/pcb-vs-bcci-over-kashmir-premier-league-1271605|title=PCB vs BCCI over Kashmir Premier League}}</ref> اور ایک بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League Announced: International Stars Picked Up By Franchises|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/kashmir-premier-league-announced-international-stars-picked-up-by-franchises-3927098.html|access-date=2021-07-14|website=www.news18.com|language=en}}</ref> ٹیمیں ڈبل راؤنڈ رابن فارمیٹ میں کھیلتی ہیں جن میں سرفہرست چار ٹیمیں پلے آف کے لیے کوالیفائی ہوگئی اور بالآخر چیمپئن شپ گیم کو '''کے پی ایل کپ فائنل''' کہا جاتا ہے۔ کے پی ایل میں میچوں کو آفیشل ٹی 20 کا درجہ حاصل نہیں ہوگا۔ لیگ کا پہلا ایڈیشن [[6 اگست]] سے [[16 اگست]] 2021ء تک شروع ہوگا۔<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/773192/kashmir-premier-league-player-draft-to-be-held-on-july-3/|title=Kashmir Premier League Player Draft to be held on July 3}}</ref> == ٹیمیں == کے پی ایل میں کل سات ٹیمیں ہیں جو آزاد کشمیر کے 6 بڑے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں اور ایک ٹیم بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہر ٹیم میں پانچ مقامی کشمیری کھلاڑی ہوں گے۔ وہ پہلے ایڈیشن میں پاکستان کے بین الاقوامی ستاروں کے ساتھ کھیلیں گے۔ دوسرے ایڈیشن سے، عالمی ستارے بھی KPL میں شامل ہوں گے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League launching ceremony held in Karachi |url=https://www.geosuper.tv/latest/7497-kashmir-premier-league-launch-ceremony-held-in-karachi|url-status=live}}</ref> KPL آفیشل ویب سائٹ کے مطابق،<ref>{{Cite web|title=KPL Teams|url=https://kpl20.com/our-teams/|url-status=live}}</ref> کشمیر پریمیئر لیگ کی ٹیمیں درج ذیل ہیں: {{کشمیر پریمیئر لیگ نقشہ}} {| class="wikitable" style="width:100%" |-style="color:white" !colspan=2 style="background:#006600; width:auto"| ٹیم !style="background:#006600"| مالک !style="background:#006600"| مقام !style="background:#006600"| قائم شدہ !style="background:#006600"| کپتان !style="background:#006600"| کوچ |- ! style="background:#006651"| | [[باغ سٹالینز]] | توقیر سلطان اعوان | [[باغ، آزاد کشمیر|باغ]] | 2021 | [[عمر امین]] | عبد الرحمن |- ! style="background:#601615"| | [[جموں جانباز]] | کنگڈم ویلی | [[جموں]] | 2022 | [[فہیم اشرف]] | [[ریاض آفریدی]] |- ! style="background:#0232BA"| | [[کوٹلی لائینز]] | [[اعلان ہونا باقی]] | [[کوٹلی]] | 2021 | [[خرم منظور]] | [[مشتاق احمد]] |- ! style="background:#485AA2"| | [[میرپور رائلز]] | عبدالواجد<ref>{{Cite web |date=2022-07-14 |title=Season-II of KPL to be more thrilling, entertaining: Abdul Razzaq |url=https://www.pakistantoday.com.pk/2022/07/14/season-ii-of-kpl-to-be-more-thrilling-entertaining-abdul-razzaq/ |access-date=2022-07-15 |website=Pakistan Today |language=en-US}}</ref> | [[میرپور،آزاد کشمیر]] | 2021 | [[شعیب ملک]] | [[عبد الرزاق (کرکٹ کھلاڑی)|عبد الرزاق]] |- ! style="background:#FFFF00"| | [[مظفر آباد ٹائیگرز]] | ارشد خان تنولی<ref>{{Cite web|url=http://tigersmuzaffarabad.com/#eluide656c817|title = Muzaffarabad Tigers - Kashmir Premier League(KPL) - Tigers Squad|date = 30 October 2015}}</ref> | [[مظفر آباد]] | 2021 | [[محمد حفیظ]] | [[مصباح الحق]] |- ! style="background:#FF0000"| | [[اوورسیز وارئیرز]] | ذیشان الطاف لوہیا | [[تارکین وطن|کشمیری تارکین وطن]] | 2021 | [[اسد شفیق]] | [[اعظم خان (کرکٹ کھلاڑی)|اعظم خان]] |- ! style="background:#FFF100"| | [[راولا کوٹ ہاکس]] | جان ولی شاہین |[[راولا کوٹ]] |2021 | [[احمد شہزاد]] | [[ارشد خان]] |- |} == گراؤنڈ == تمام میچز [[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] میں کھیلے جائیں گے۔.<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/737865/kashmir-premier-league-draft-set-to-take-place-on-april-2/|title=draft on april 2}}</ref> <center> {| class="wikitable" style="text-align:center" ! [[مظفر آباد]] |- |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |- |گنجائش: 10,000 |- |[[فائل:Muzaffarabad Cricket Stadium.jpg|200x200پکسل]] |- ! colspan="4"| {{Location map+|Azad Kashmir#Pakistan|width=300|float=center|caption=|places= {{Location map~|Azad Kashmir#Pakistan|lat_deg=34|lat_min=21|lon_deg=73|lon_min=28|position=left|background=|label=[[مظفر آباد]]}} }} |}</center> == نتائج == ===سیزن نتائج=== {| class="wikitable plainrowheaders" ! rowspan="2" | سیزن ! rowspan="2" | ٹیم نمبر ! colspan="3" | فائنل ! rowspan="2" | گروانڈ ! rowspan="2" | سیزن کا بہترین کھلاڑی |- ! فاتح ! حدف ! دوسرے نمبر پر |- ! scope="row" |2021<br>''[[2021 Kashmir Premier League Final|Details]]'' |6 | style="background: gold" |'''{{font color |brown |Rawalakot Hawks| link = yes }}'''<br><small>'''{{font color | Brown|169/7 (20 overs) }}'''</small> |'''7 runs'''<br><small>[https://www.espncricinfo.com/series/kashmir-premier-league-2021-1272105/muzzaffarabad-tigers-vs-rawalakot-hawks-final-1272133/full-scorecard Scorecard]</small> | style="background:green;" |'''{{font color |Yellow| |Muzaffarabad Tigers| link = yes }}'''<br><small>{{font color | Yellow|162/9 (20 overs) }}</small> |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |{{flagicon|PAK}} [[حسین طلعت]] ([[راولا کوٹ ہاکس]]) |- ! scope="row" |2022<br>''[[2022 Kashmir Premier League Final|Details]]'' |7 | style="background:#485AA2" |'''{{font color |#FFFF00|Mirpur Royals | link = yes }}''' |'''Match Abandoned'''<br><small>[https://cricwick.net/match/9492/summary/1/Mirpur-Royals-vs-Bagh-Stallions-Final Scorecard]</small> | style="background:#006651;" |'''{{font color |Yellow |Bagh Stallions | link = yes }}''' |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |{{flagicon|PAK}} [[شعیب ملک]] ([[میرپور رائلز]]) |- |} ===ٹیم نتائج=== {| class="wikitable sortable" style="text-align: center;" !style="width:300px;"|سیزن<br>(ٹیم نمبر) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]]<br />(6) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]]<br />(7) |- !{{diagonal split header|میزبان|ٹیم}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} |- | style="text-align:right;" |[[باغ سٹالینز]] |{{nom|5th}} | style="background:lime;" | '''R''' (2nd) |- | style="text-align:right;" |[[جموں جانباز]] | style="background:#ececec;"|— |{{nom|5th}} |- |style="text-align:right;"|[[کوٹلی لائینز]] |{{nom|6th}} | style="background:#afeeee;" |4th |- | style="text-align:right;" |[[میرپور رائلز]] | style="background:silver;" |3rd | style="background:gold;" |'''W''' (1st) |- | style="text-align:right;" |[[مظفر آباد ٹائیگرز]] | style="background:lime;" | '''R''' (2nd) |{{nom|7th}} |- | style="text-align:right;" |[[اوورسیز وارئیرز]] | style="background:#afeeee;" |4th | style="background:silver;" |3rd |- | style="text-align:right;" |[[راولا کوٹ ہاکس]] | style="background:gold;" |'''W''' (1st) |{{nom|6th}} |- |} ; Notes * {{bg|gold|W}} = Winner * {{bg|lime|R}} = Runner-up * (x) = End of league games table position * {{bg|#ececec|—}} = Team not in existence during the season == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:پاکستان میں کرکٹ انتظامیہ]] [[زمرہ:آزاد کشمیر میں کھیل]] [[زمرہ:پاکستان میں مقامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:پاکستان میں کھیلوں کی لیگیں]] [[زمرہ:ٹوئنٹی/20 کرکٹ لیگیں]] [[زمرہ:کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 243p2tzoi5ptr9gy27d9raumutiacsi 5141080 5141074 2022-08-28T04:00:03Z عاقب نذیر 55834 /* نتائج */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament main | name = کشمیر پریمیئر لیگ | image = Kashmir Premier League logo.png | caption = کے پی ایل کا سرکاری لوگو | country = {{flagicon|Azad Kashmir}} [[آزاد کشمیر]] | administrator = [[پاکستان کرکٹ بورڈ]] | cricket format = [[ٹوئنٹی20|ٹی20]] | first = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | last = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | next = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]] | tournament format = [[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور پلے آف | participants = [[#Teams|7]] | TV = [[جیو سوپر]] <br /> [[پی ٹی وی سپورٹس]] | champions = [[میرپور رائلز]] (پہلی بار) | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] |formed=2020|most successful=[[راولا کوٹ ہاکس]]<br />[[میرپور رائلز]] (1 بار)|most runs=[[شرجیل خان]] (569)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most runs in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref>|most wickets=[[سلمان ارشد]] (21)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/most_wickets_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most wickets in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref> | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] }} '''کشمیر پریمیئر لیگ''' ('''مختصرا KPL''') ایک پیشہ ور [[ٹوئنٹی20|ٹوئنٹی 20]] کرکٹ لیگ ہے جو 2021ء میں قائم ہوئی۔<ref>{{cite web|url=https://www.dawn.com/news/1633700|title=Kashmir Premier League all set to kick off from August 6}}</ref> لیگ چھ ٹیموں پر مشتمل ہے: پانچ ٹیمیں [[آزاد کشمیر]] کے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔<ref>{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/pcb-vs-bcci-over-kashmir-premier-league-1271605|title=PCB vs BCCI over Kashmir Premier League}}</ref> اور ایک بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League Announced: International Stars Picked Up By Franchises|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/kashmir-premier-league-announced-international-stars-picked-up-by-franchises-3927098.html|access-date=2021-07-14|website=www.news18.com|language=en}}</ref> ٹیمیں ڈبل راؤنڈ رابن فارمیٹ میں کھیلتی ہیں جن میں سرفہرست چار ٹیمیں پلے آف کے لیے کوالیفائی ہوگئی اور بالآخر چیمپئن شپ گیم کو '''کے پی ایل کپ فائنل''' کہا جاتا ہے۔ کے پی ایل میں میچوں کو آفیشل ٹی 20 کا درجہ حاصل نہیں ہوگا۔ لیگ کا پہلا ایڈیشن [[6 اگست]] سے [[16 اگست]] 2021ء تک شروع ہوگا۔<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/773192/kashmir-premier-league-player-draft-to-be-held-on-july-3/|title=Kashmir Premier League Player Draft to be held on July 3}}</ref> == ٹیمیں == کے پی ایل میں کل سات ٹیمیں ہیں جو آزاد کشمیر کے 6 بڑے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں اور ایک ٹیم بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہر ٹیم میں پانچ مقامی کشمیری کھلاڑی ہوں گے۔ وہ پہلے ایڈیشن میں پاکستان کے بین الاقوامی ستاروں کے ساتھ کھیلیں گے۔ دوسرے ایڈیشن سے، عالمی ستارے بھی KPL میں شامل ہوں گے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League launching ceremony held in Karachi |url=https://www.geosuper.tv/latest/7497-kashmir-premier-league-launch-ceremony-held-in-karachi|url-status=live}}</ref> KPL آفیشل ویب سائٹ کے مطابق،<ref>{{Cite web|title=KPL Teams|url=https://kpl20.com/our-teams/|url-status=live}}</ref> کشمیر پریمیئر لیگ کی ٹیمیں درج ذیل ہیں: {{کشمیر پریمیئر لیگ نقشہ}} {| class="wikitable" style="width:100%" |-style="color:white" !colspan=2 style="background:#006600; width:auto"| ٹیم !style="background:#006600"| مالک !style="background:#006600"| مقام !style="background:#006600"| قائم شدہ !style="background:#006600"| کپتان !style="background:#006600"| کوچ |- ! style="background:#006651"| | [[باغ سٹالینز]] | توقیر سلطان اعوان | [[باغ، آزاد کشمیر|باغ]] | 2021 | [[عمر امین]] | عبد الرحمن |- ! style="background:#601615"| | [[جموں جانباز]] | کنگڈم ویلی | [[جموں]] | 2022 | [[فہیم اشرف]] | [[ریاض آفریدی]] |- ! style="background:#0232BA"| | [[کوٹلی لائینز]] | [[اعلان ہونا باقی]] | [[کوٹلی]] | 2021 | [[خرم منظور]] | [[مشتاق احمد]] |- ! style="background:#485AA2"| | [[میرپور رائلز]] | عبدالواجد<ref>{{Cite web |date=2022-07-14 |title=Season-II of KPL to be more thrilling, entertaining: Abdul Razzaq |url=https://www.pakistantoday.com.pk/2022/07/14/season-ii-of-kpl-to-be-more-thrilling-entertaining-abdul-razzaq/ |access-date=2022-07-15 |website=Pakistan Today |language=en-US}}</ref> | [[میرپور،آزاد کشمیر]] | 2021 | [[شعیب ملک]] | [[عبد الرزاق (کرکٹ کھلاڑی)|عبد الرزاق]] |- ! style="background:#FFFF00"| | [[مظفر آباد ٹائیگرز]] | ارشد خان تنولی<ref>{{Cite web|url=http://tigersmuzaffarabad.com/#eluide656c817|title = Muzaffarabad Tigers - Kashmir Premier League(KPL) - Tigers Squad|date = 30 October 2015}}</ref> | [[مظفر آباد]] | 2021 | [[محمد حفیظ]] | [[مصباح الحق]] |- ! style="background:#FF0000"| | [[اوورسیز وارئیرز]] | ذیشان الطاف لوہیا | [[تارکین وطن|کشمیری تارکین وطن]] | 2021 | [[اسد شفیق]] | [[اعظم خان (کرکٹ کھلاڑی)|اعظم خان]] |- ! style="background:#FFF100"| | [[راولا کوٹ ہاکس]] | جان ولی شاہین |[[راولا کوٹ]] |2021 | [[احمد شہزاد]] | [[ارشد خان]] |- |} == گراؤنڈ == تمام میچز [[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] میں کھیلے جائیں گے۔.<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/737865/kashmir-premier-league-draft-set-to-take-place-on-april-2/|title=draft on april 2}}</ref> <center> {| class="wikitable" style="text-align:center" ! [[مظفر آباد]] |- |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |- |گنجائش: 10,000 |- |[[فائل:Muzaffarabad Cricket Stadium.jpg|200x200پکسل]] |- ! colspan="4"| {{Location map+|Azad Kashmir#Pakistan|width=300|float=center|caption=|places= {{Location map~|Azad Kashmir#Pakistan|lat_deg=34|lat_min=21|lon_deg=73|lon_min=28|position=left|background=|label=[[مظفر آباد]]}} }} |}</center> == نتائج == ===سیزن نتائج=== {| class="wikitable plainrowheaders" ! rowspan="2" | سیزن ! rowspan="2" | ٹیم نمبر ! colspan="3" | فائنل ! rowspan="2" | گروانڈ ! rowspan="2" | سیزن کا بہترین کھلاڑی |- ! فاتح ! جیتے ! دوسرے نمبر پر |- ! scope="row" |2021<br>''[[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|تفصیلات]]'' |6 | style="background: gold" |'''{{font color |brown |راولاکوٹ ہاکس| link = yes }}'''<br><small>'''{{font color | Brown|169/7 (20 اوور) }}'''</small> |'''7 اسکور'''<br><small>[https://www.espncricinfo.com/series/kashmir-premier-league-2021-1272105/muzzaffarabad-tigers-vs-rawalakot-hawks-final-1272133/full-scorecard اسکور کارڈ]</small> | style="background:green;" |'''{{font color |Yellow| |مظفر آباد ٹائیگرز| link = yes }}'''<br><small>{{font color | Yellow|162/9 (20 اوور) }}</small> |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |{{flagicon|PAK}} [[حسین طلعت]] ([[راولا کوٹ ہاکس]]) |- ! scope="row" |2022<br>''[[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|تفصیلات]]'' |7 | style="background:#485AA2" |'''{{font color |#FFFF00|میرپور رائلز | link = yes }}''' |'''میچ منسوخ'''<br><small>[https://cricwick.net/match/9492/summary/1/Mirpur-Royals-vs-Bagh-Stallions-Final اسکور کارڈ]</small> | style="background:#006651;" |'''{{font color |Yellow |باغ سٹالینز | link = yes }}''' |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |{{flagicon|PAK}} [[شعیب ملک]] ([[میرپور رائلز]]) |- |} ===ٹیم نتائج=== {| class="wikitable sortable" style="text-align: center;" !style="width:300px;"|سیزن<br>(ٹیم نمبر) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]]<br />(6) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]]<br />(7) |- !{{diagonal split header|میزبان|ٹیم}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} |- | style="text-align:right;" |[[باغ سٹالینز]] |{{nom|5th}} | style="background:lime;" | '''R''' (2nd) |- | style="text-align:right;" |[[جموں جانباز]] | style="background:#ececec;"|— |{{nom|5th}} |- |style="text-align:right;"|[[کوٹلی لائینز]] |{{nom|6th}} | style="background:#afeeee;" |4th |- | style="text-align:right;" |[[میرپور رائلز]] | style="background:silver;" |3rd | style="background:gold;" |'''W''' (1st) |- | style="text-align:right;" |[[مظفر آباد ٹائیگرز]] | style="background:lime;" | '''R''' (2nd) |{{nom|7th}} |- | style="text-align:right;" |[[اوورسیز وارئیرز]] | style="background:#afeeee;" |4th | style="background:silver;" |3rd |- | style="text-align:right;" |[[راولا کوٹ ہاکس]] | style="background:gold;" |'''W''' (1st) |{{nom|6th}} |- |} ; Notes * {{bg|gold|W}} = Winner * {{bg|lime|R}} = Runner-up * (x) = End of league games table position * {{bg|#ececec|—}} = Team not in existence during the season == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:پاکستان میں کرکٹ انتظامیہ]] [[زمرہ:آزاد کشمیر میں کھیل]] [[زمرہ:پاکستان میں مقامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:پاکستان میں کھیلوں کی لیگیں]] [[زمرہ:ٹوئنٹی/20 کرکٹ لیگیں]] [[زمرہ:کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 6yc7bljfsfrm1zjdu4xffpgbmplzi4b 5141081 5141080 2022-08-28T04:07:57Z عاقب نذیر 55834 /* ٹیم نتائج */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament main | name = کشمیر پریمیئر لیگ | image = Kashmir Premier League logo.png | caption = کے پی ایل کا سرکاری لوگو | country = {{flagicon|Azad Kashmir}} [[آزاد کشمیر]] | administrator = [[پاکستان کرکٹ بورڈ]] | cricket format = [[ٹوئنٹی20|ٹی20]] | first = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | last = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | next = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]] | tournament format = [[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور پلے آف | participants = [[#Teams|7]] | TV = [[جیو سوپر]] <br /> [[پی ٹی وی سپورٹس]] | champions = [[میرپور رائلز]] (پہلی بار) | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] |formed=2020|most successful=[[راولا کوٹ ہاکس]]<br />[[میرپور رائلز]] (1 بار)|most runs=[[شرجیل خان]] (569)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most runs in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref>|most wickets=[[سلمان ارشد]] (21)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/most_wickets_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most wickets in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref> | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] }} '''کشمیر پریمیئر لیگ''' ('''مختصرا KPL''') ایک پیشہ ور [[ٹوئنٹی20|ٹوئنٹی 20]] کرکٹ لیگ ہے جو 2021ء میں قائم ہوئی۔<ref>{{cite web|url=https://www.dawn.com/news/1633700|title=Kashmir Premier League all set to kick off from August 6}}</ref> لیگ چھ ٹیموں پر مشتمل ہے: پانچ ٹیمیں [[آزاد کشمیر]] کے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔<ref>{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/pcb-vs-bcci-over-kashmir-premier-league-1271605|title=PCB vs BCCI over Kashmir Premier League}}</ref> اور ایک بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League Announced: International Stars Picked Up By Franchises|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/kashmir-premier-league-announced-international-stars-picked-up-by-franchises-3927098.html|access-date=2021-07-14|website=www.news18.com|language=en}}</ref> ٹیمیں ڈبل راؤنڈ رابن فارمیٹ میں کھیلتی ہیں جن میں سرفہرست چار ٹیمیں پلے آف کے لیے کوالیفائی ہوگئی اور بالآخر چیمپئن شپ گیم کو '''کے پی ایل کپ فائنل''' کہا جاتا ہے۔ کے پی ایل میں میچوں کو آفیشل ٹی 20 کا درجہ حاصل نہیں ہوگا۔ لیگ کا پہلا ایڈیشن [[6 اگست]] سے [[16 اگست]] 2021ء تک شروع ہوگا۔<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/773192/kashmir-premier-league-player-draft-to-be-held-on-july-3/|title=Kashmir Premier League Player Draft to be held on July 3}}</ref> == ٹیمیں == کے پی ایل میں کل سات ٹیمیں ہیں جو آزاد کشمیر کے 6 بڑے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں اور ایک ٹیم بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہر ٹیم میں پانچ مقامی کشمیری کھلاڑی ہوں گے۔ وہ پہلے ایڈیشن میں پاکستان کے بین الاقوامی ستاروں کے ساتھ کھیلیں گے۔ دوسرے ایڈیشن سے، عالمی ستارے بھی KPL میں شامل ہوں گے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League launching ceremony held in Karachi |url=https://www.geosuper.tv/latest/7497-kashmir-premier-league-launch-ceremony-held-in-karachi|url-status=live}}</ref> KPL آفیشل ویب سائٹ کے مطابق،<ref>{{Cite web|title=KPL Teams|url=https://kpl20.com/our-teams/|url-status=live}}</ref> کشمیر پریمیئر لیگ کی ٹیمیں درج ذیل ہیں: {{کشمیر پریمیئر لیگ نقشہ}} {| class="wikitable" style="width:100%" |-style="color:white" !colspan=2 style="background:#006600; width:auto"| ٹیم !style="background:#006600"| مالک !style="background:#006600"| مقام !style="background:#006600"| قائم شدہ !style="background:#006600"| کپتان !style="background:#006600"| کوچ |- ! style="background:#006651"| | [[باغ سٹالینز]] | توقیر سلطان اعوان | [[باغ، آزاد کشمیر|باغ]] | 2021 | [[عمر امین]] | عبد الرحمن |- ! style="background:#601615"| | [[جموں جانباز]] | کنگڈم ویلی | [[جموں]] | 2022 | [[فہیم اشرف]] | [[ریاض آفریدی]] |- ! style="background:#0232BA"| | [[کوٹلی لائینز]] | [[اعلان ہونا باقی]] | [[کوٹلی]] | 2021 | [[خرم منظور]] | [[مشتاق احمد]] |- ! style="background:#485AA2"| | [[میرپور رائلز]] | عبدالواجد<ref>{{Cite web |date=2022-07-14 |title=Season-II of KPL to be more thrilling, entertaining: Abdul Razzaq |url=https://www.pakistantoday.com.pk/2022/07/14/season-ii-of-kpl-to-be-more-thrilling-entertaining-abdul-razzaq/ |access-date=2022-07-15 |website=Pakistan Today |language=en-US}}</ref> | [[میرپور،آزاد کشمیر]] | 2021 | [[شعیب ملک]] | [[عبد الرزاق (کرکٹ کھلاڑی)|عبد الرزاق]] |- ! style="background:#FFFF00"| | [[مظفر آباد ٹائیگرز]] | ارشد خان تنولی<ref>{{Cite web|url=http://tigersmuzaffarabad.com/#eluide656c817|title = Muzaffarabad Tigers - Kashmir Premier League(KPL) - Tigers Squad|date = 30 October 2015}}</ref> | [[مظفر آباد]] | 2021 | [[محمد حفیظ]] | [[مصباح الحق]] |- ! style="background:#FF0000"| | [[اوورسیز وارئیرز]] | ذیشان الطاف لوہیا | [[تارکین وطن|کشمیری تارکین وطن]] | 2021 | [[اسد شفیق]] | [[اعظم خان (کرکٹ کھلاڑی)|اعظم خان]] |- ! style="background:#FFF100"| | [[راولا کوٹ ہاکس]] | جان ولی شاہین |[[راولا کوٹ]] |2021 | [[احمد شہزاد]] | [[ارشد خان]] |- |} == گراؤنڈ == تمام میچز [[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] میں کھیلے جائیں گے۔.<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/737865/kashmir-premier-league-draft-set-to-take-place-on-april-2/|title=draft on april 2}}</ref> <center> {| class="wikitable" style="text-align:center" ! [[مظفر آباد]] |- |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |- |گنجائش: 10,000 |- |[[فائل:Muzaffarabad Cricket Stadium.jpg|200x200پکسل]] |- ! colspan="4"| {{Location map+|Azad Kashmir#Pakistan|width=300|float=center|caption=|places= {{Location map~|Azad Kashmir#Pakistan|lat_deg=34|lat_min=21|lon_deg=73|lon_min=28|position=left|background=|label=[[مظفر آباد]]}} }} |}</center> == نتائج == ===سیزن نتائج=== {| class="wikitable plainrowheaders" ! rowspan="2" | سیزن ! rowspan="2" | ٹیم نمبر ! colspan="3" | فائنل ! rowspan="2" | گروانڈ ! rowspan="2" | سیزن کا بہترین کھلاڑی |- ! فاتح ! جیتے ! دوسرے نمبر پر |- ! scope="row" |2021<br>''[[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|تفصیلات]]'' |6 | style="background: gold" |'''{{font color |brown |راولاکوٹ ہاکس| link = yes }}'''<br><small>'''{{font color | Brown|169/7 (20 اوور) }}'''</small> |'''7 اسکور'''<br><small>[https://www.espncricinfo.com/series/kashmir-premier-league-2021-1272105/muzzaffarabad-tigers-vs-rawalakot-hawks-final-1272133/full-scorecard اسکور کارڈ]</small> | style="background:green;" |'''{{font color |Yellow| |مظفر آباد ٹائیگرز| link = yes }}'''<br><small>{{font color | Yellow|162/9 (20 اوور) }}</small> |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |{{flagicon|PAK}} [[حسین طلعت]] ([[راولا کوٹ ہاکس]]) |- ! scope="row" |2022<br>''[[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|تفصیلات]]'' |7 | style="background:#485AA2" |'''{{font color |#FFFF00|میرپور رائلز | link = yes }}''' |'''میچ منسوخ'''<br><small>[https://cricwick.net/match/9492/summary/1/Mirpur-Royals-vs-Bagh-Stallions-Final اسکور کارڈ]</small> | style="background:#006651;" |'''{{font color |Yellow |باغ سٹالینز | link = yes }}''' |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |{{flagicon|PAK}} [[شعیب ملک]] ([[میرپور رائلز]]) |- |} ===ٹیم نتائج=== {| class="wikitable sortable" style="text-align: center;" !style="width:300px;"|سیزن<br>(ٹیم نمبر) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]]<br />(6) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]]<br />(7) |- !{{diagonal split header|میزبان|ٹیم}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} |- | style="text-align:right;" |[[باغ سٹالینز]] |{{nom|5واں}} | style="background:lime;" | '''د''' (دوسرا) |- | style="text-align:right;" |[[جموں جانباز]] | style="background:#ececec;"|— |{{nom|5واں}} |- |style="text-align:right;"|[[کوٹلی لائینز]] |{{nom|6واں}} | style="background:#afeeee;" |چوتھا |- | style="text-align:right;" |[[میرپور رائلز]] | style="background:silver;" |تیسرا | style="background:gold;" |'''ج''' (پہلا) |- | style="text-align:right;" |[[مظفر آباد ٹائیگرز]] | style="background:lime;" | '''د''' (دوسرا) |{{nom|7واں}} |- | style="text-align:right;" |[[اوورسیز وارئیرز]] | style="background:#afeeee;" |چوتھا | style="background:silver;" |تیسرا |- | style="text-align:right;" |[[راولا کوٹ ہاکس]] | style="background:gold;" |'''ج''' (پہلا) |{{nom|6واں}} |- |} ; Notes * {{bg|gold|ج}} = جیتنے والے * {{bg|lime|د}} = دوسرے نمبر پر * (x) = لیگ کھیل ٹیبل پوزیشن کا اختتام * {{bg|#ececec|—}} = ٹیم سیزن کے دوران نہیں تھی۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:پاکستان میں کرکٹ انتظامیہ]] [[زمرہ:آزاد کشمیر میں کھیل]] [[زمرہ:پاکستان میں مقامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:پاکستان میں کھیلوں کی لیگیں]] [[زمرہ:ٹوئنٹی/20 کرکٹ لیگیں]] [[زمرہ:کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] jqrh100rxvjs9e6qdvc4endkb5o860z 5141082 5141081 2022-08-28T04:25:22Z عاقب نذیر 55834 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament main | name = کشمیر پریمیئر لیگ | image = Kashmir Premier League logo.png | caption = کے پی ایل کا سرکاری لوگو | country = {{flagicon|Azad Kashmir}} [[آزاد کشمیر]] | administrator = [[پاکستان کرکٹ بورڈ]] | cricket format = [[ٹوئنٹی20|ٹی20]] | first = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | last = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | next = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]] | tournament format = [[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور پلے آف | participants = [[#Teams|7]] | TV = [[جیو سوپر]] <br /> [[پی ٹی وی سپورٹس]] | champions = [[میرپور رائلز]] (پہلی بار) | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] |formed=2020|most successful=[[راولا کوٹ ہاکس]]<br />[[میرپور رائلز]] (1 بار)|most runs=[[شرجیل خان]] (569)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most runs in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref>|most wickets=[[سلمان ارشد]] (21)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/most_wickets_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most wickets in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref> | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] }} '''کشمیر پریمیئر لیگ''' ('''مختصرا KPL''') ایک پیشہ ور [[ٹوئنٹی20|ٹوئنٹی 20]] کرکٹ لیگ ہے جو 2021ء میں قائم ہوئی۔<ref>{{cite web|url=https://www.dawn.com/news/1633700|title=Kashmir Premier League all set to kick off from August 6}}</ref> لیگ چھ ٹیموں پر مشتمل ہے: پانچ ٹیمیں [[آزاد کشمیر]] کے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔<ref>{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/pcb-vs-bcci-over-kashmir-premier-league-1271605|title=PCB vs BCCI over Kashmir Premier League}}</ref> اور ایک بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League Announced: International Stars Picked Up By Franchises|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/kashmir-premier-league-announced-international-stars-picked-up-by-franchises-3927098.html|access-date=2021-07-14|website=www.news18.com|language=en}}</ref> ٹیمیں ڈبل راؤنڈ رابن فارمیٹ میں کھیلتی ہیں جن میں سرفہرست چار ٹیمیں پلے آف کے لیے کوالیفائی ہوگئی اور بالآخر چیمپئن شپ گیم کو '''کے پی ایل کپ فائنل''' کہا جاتا ہے۔ کے پی ایل میں میچوں کو آفیشل ٹی 20 کا درجہ حاصل نہیں ہوگا۔ لیگ کا پہلا ایڈیشن [[6 اگست]] سے [[16 اگست]] 2021ء تک شروع ہوگا۔<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/773192/kashmir-premier-league-player-draft-to-be-held-on-july-3/|title=Kashmir Premier League Player Draft to be held on July 3}}</ref> == ٹیمیں == کے پی ایل میں کل سات ٹیمیں ہیں جو آزاد کشمیر کے 6 بڑے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں اور ایک ٹیم بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہر ٹیم میں پانچ مقامی کشمیری کھلاڑی ہوں گے۔ وہ پہلے ایڈیشن میں پاکستان کے بین الاقوامی ستاروں کے ساتھ کھیلیں گے۔ دوسرے ایڈیشن سے، عالمی ستارے بھی KPL میں شامل ہوں گے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League launching ceremony held in Karachi |url=https://www.geosuper.tv/latest/7497-kashmir-premier-league-launch-ceremony-held-in-karachi|url-status=live}}</ref> KPL آفیشل ویب سائٹ کے مطابق،<ref>{{Cite web|title=KPL Teams|url=https://kpl20.com/our-teams/|url-status=live}}</ref> کشمیر پریمیئر لیگ کی ٹیمیں درج ذیل ہیں: {{کشمیر پریمیئر لیگ نقشہ}} {| class="wikitable" style="width:100%" |-style="color:white" !colspan=2 style="background:#006600; width:auto"| ٹیم !style="background:#006600"| مالک !style="background:#006600"| مقام !style="background:#006600"| قائم شدہ !style="background:#006600"| کپتان !style="background:#006600"| کوچ |- ! style="background:#006651"| | [[باغ سٹالینز]] | توقیر سلطان اعوان | [[باغ، آزاد کشمیر|باغ]] | 2021 | [[عمر امین]] | عبد الرحمن |- ! style="background:#601615"| | [[جموں جانباز]] | کنگڈم ویلی | [[جموں]] | 2022 | [[فہیم اشرف]] | [[ریاض آفریدی]] |- ! style="background:#0232BA"| | [[کوٹلی لائینز]] | [[اعلان ہونا باقی]] | [[کوٹلی]] | 2021 | [[خرم منظور]] | [[مشتاق احمد]] |- ! style="background:#485AA2"| | [[میرپور رائلز]] | عبدالواجد<ref>{{Cite web |date=2022-07-14 |title=Season-II of KPL to be more thrilling, entertaining: Abdul Razzaq |url=https://www.pakistantoday.com.pk/2022/07/14/season-ii-of-kpl-to-be-more-thrilling-entertaining-abdul-razzaq/ |access-date=2022-07-15 |website=Pakistan Today |language=en-US}}</ref> | [[میرپور،آزاد کشمیر]] | 2021 | [[شعیب ملک]] | [[عبد الرزاق (کرکٹ کھلاڑی)|عبد الرزاق]] |- ! style="background:#FFFF00"| | [[مظفر آباد ٹائیگرز]] | ارشد خان تنولی<ref>{{Cite web|url=http://tigersmuzaffarabad.com/#eluide656c817|title = Muzaffarabad Tigers - Kashmir Premier League(KPL) - Tigers Squad|date = 30 October 2015}}</ref> | [[مظفر آباد]] | 2021 | [[محمد حفیظ]] | [[مصباح الحق]] |- ! style="background:#FF0000"| | [[اوورسیز وارئیرز]] | ذیشان الطاف لوہیا | [[تارکین وطن|کشمیری تارکین وطن]] | 2021 | [[اسد شفیق]] | [[اعظم خان (کرکٹ کھلاڑی)|اعظم خان]] |- ! style="background:#FFF100"| | [[راولا کوٹ ہاکس]] | جان ولی شاہین |[[راولا کوٹ]] |2021 | [[احمد شہزاد]] | [[ارشد خان]] |- |} == گراؤنڈ == تمام میچز [[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] میں کھیلے جائیں گے۔.<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/737865/kashmir-premier-league-draft-set-to-take-place-on-april-2/|title=draft on april 2}}</ref> <center> {| class="wikitable" style="text-align:center" ! [[مظفر آباد]] |- |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |- |گنجائش: 10,000 |- |[[فائل:Muzaffarabad Cricket Stadium.jpg|200x200پکسل]] |- ! colspan="4"| {{Location map+|Azad Kashmir#Pakistan|width=300|float=center|caption=|places= {{Location map~|Azad Kashmir#Pakistan|lat_deg=34|lat_min=21|lon_deg=73|lon_min=28|position=left|background=|label=[[مظفر آباد]]}} }} |}</center> == نتائج == ===سیزن نتائج=== {| class="wikitable plainrowheaders" ! rowspan="2" | سیزن ! rowspan="2" | ٹیم نمبر ! colspan="3" | فائنل ! rowspan="2" | گروانڈ ! rowspan="2" | سیزن کا بہترین کھلاڑی |- ! فاتح ! جیتے ! دوسرے نمبر پر |- ! scope="row" |2021<br>''[[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|تفصیلات]]'' |6 | style="background: gold" |'''{{font color |brown |راولاکوٹ ہاکس| link = yes }}'''<br><small>'''{{font color | Brown|169/7 (20 اوور) }}'''</small> |'''7 اسکور'''<br><small>[https://www.espncricinfo.com/series/kashmir-premier-league-2021-1272105/muzzaffarabad-tigers-vs-rawalakot-hawks-final-1272133/full-scorecard اسکور کارڈ]</small> | style="background:green;" |'''{{font color |Yellow| |مظفر آباد ٹائیگرز| link = yes }}'''<br><small>{{font color | Yellow|162/9 (20 اوور) }}</small> |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |{{flagicon|PAK}} [[حسین طلعت]] ([[راولا کوٹ ہاکس]]) |- ! scope="row" |2022<br>''[[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|تفصیلات]]'' |7 | style="background:#485AA2" |'''{{font color |#FFFF00|میرپور رائلز | link = yes }}''' |'''میچ منسوخ'''<br><small>[https://cricwick.net/match/9492/summary/1/Mirpur-Royals-vs-Bagh-Stallions-Final اسکور کارڈ]</small> | style="background:#006651;" |'''{{font color |Yellow |باغ سٹالینز | link = yes }}''' |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |{{flagicon|PAK}} [[شعیب ملک]] ([[میرپور رائلز]]) |- |} ===ٹیم نتائج=== {| class="wikitable sortable" style="text-align: center;" !style="width:300px;"|سیزن<br>(ٹیم نمبر) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]]<br />(6) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]]<br />(7) |- !{{diagonal split header|میزبان|ٹیم}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} |- | style="text-align:right;" |[[باغ سٹالینز]] |{{nom|5واں}} | style="background:lime;" | '''د''' (دوسرا) |- | style="text-align:right;" |[[جموں جانباز]] | style="background:#ececec;"|— |{{nom|5واں}} |- |style="text-align:right;"|[[کوٹلی لائینز]] |{{nom|6واں}} | style="background:#afeeee;" |چوتھا |- | style="text-align:right;" |[[میرپور رائلز]] | style="background:silver;" |تیسرا | style="background:gold;" |'''ج''' (پہلا) |- | style="text-align:right;" |[[مظفر آباد ٹائیگرز]] | style="background:lime;" | '''د''' (دوسرا) |{{nom|7واں}} |- | style="text-align:right;" |[[اوورسیز وارئیرز]] | style="background:#afeeee;" |چوتھا | style="background:silver;" |تیسرا |- | style="text-align:right;" |[[راولا کوٹ ہاکس]] | style="background:gold;" |'''ج''' (پہلا) |{{nom|6واں}} |- |} ; نوٹ * {{bg|gold|ج}} = جیتنے والے * {{bg|lime|د}} = دوسرے نمبر پر * (x) = لیگ کھیل ٹیبل پوزیشن کا اختتام * {{bg|#ececec|—}} = ٹیم سیزن کے دوران نہیں تھی۔ ==نشریات== {| class="wikitable sortable" ! scope="col" style="width:auto; color:#fff; background:#006400;"|علاقہ ! scope="col" style="width:auto; color:#fff; background:#006400;"|چینل اور لائیو سٹریمنگ |- |{{flag|Pakistan}} |[[پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک|پی ٹی وی سپورٹس]]<hr />[[جیو ٹی وی|جیو سپر]]<hr />[https://bsports.pk/ بی ایس سپورٹس]<hr />[https://cricwick.net/ کریک وِک]<hr />[https://www.tapmad.com/ تپماد ٹی وی] |- |'''جنوبی ایشیاء:-''' *{{flag|Afghanistan|2013}} *{{flag|Bangladesh}} *{{flag|Bhutan}} *{{flag|India}} *{{flag|Maldives}} *{{flag|Nepal}} *{{flag|Sri Lanka}} |[[پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک|پی ٹی وی سپورٹس ایچ ڈی]] |- |{{flag|Europe}} |rowspan="3"| [[جیو نیوز]] |- |{{flag|United Kingdom}} |- |{{flag|United States}} |} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:پاکستان میں کرکٹ انتظامیہ]] [[زمرہ:آزاد کشمیر میں کھیل]] [[زمرہ:پاکستان میں مقامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:پاکستان میں کھیلوں کی لیگیں]] [[زمرہ:ٹوئنٹی/20 کرکٹ لیگیں]] [[زمرہ:کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] tpf883c0o35wxx7zeiscoxune4dncmt 5141083 5141082 2022-08-28T04:30:22Z عاقب نذیر 55834 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament main | name = کشمیر پریمیئر لیگ | image = Kashmir Premier League logo.png | caption = کے پی ایل کا سرکاری لوگو | country = {{flagicon|Azad Kashmir}} [[آزاد کشمیر]] | administrator = [[پاکستان کرکٹ بورڈ]] | cricket format = [[ٹوئنٹی20|ٹی20]] | first = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | last = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | next = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]] | tournament format = [[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور پلے آف | participants = [[#Teams|7]] | TV = [[جیو سوپر]] <br /> [[پی ٹی وی سپورٹس]] | champions = [[میرپور رائلز]] (پہلی بار) | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] |formed=2020|most successful=[[راولا کوٹ ہاکس]]<br />[[میرپور رائلز]] (1 بار)|most runs=[[شرجیل خان]] (569)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most runs in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref>|most wickets=[[سلمان ارشد]] (21)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/most_wickets_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most wickets in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref> | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] }} '''کشمیر پریمیئر لیگ''' ('''مختصرا KPL''') ایک پیشہ ور [[ٹوئنٹی20|ٹوئنٹی 20]] کرکٹ لیگ ہے جو 2021ء میں قائم ہوئی۔<ref>{{cite web|url=https://www.dawn.com/news/1633700|title=Kashmir Premier League all set to kick off from August 6}}</ref> لیگ سات ٹیموں پر مشتمل ہے: چھ ٹیمیں [[آزاد کشمیر]] کے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔<ref>{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/pcb-vs-bcci-over-kashmir-premier-league-1271605|title=PCB vs BCCI over Kashmir Premier League}}</ref> اور ایک بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League Announced: International Stars Picked Up By Franchises|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/kashmir-premier-league-announced-international-stars-picked-up-by-franchises-3927098.html|access-date=2021-07-14|website=www.news18.com|language=en}}</ref> ٹیمیں ڈبل راؤنڈ رابن فارمیٹ میں کھیلتی ہیں جن میں سرفہرست چار ٹیمیں پلے آف کے لیے کوالیفائی ہوگئی اور بالآخر چیمپئن شپ گیم کو '''کے پی ایل کپ فائنل''' کہا جاتا ہے۔ کے پی ایل میں میچوں کو آفیشل ٹی 20 کا درجہ حاصل نہیں ہوگا۔ لیگ کا پہلا ایڈیشن 2021ء میں ہوا۔<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/773192/kashmir-premier-league-player-draft-to-be-held-on-july-3/|title=Kashmir Premier League Player Draft to be held on July 3}}</ref> == ٹیمیں == کے پی ایل میں کل سات ٹیمیں ہیں جو آزاد کشمیر کے 6 بڑے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں اور ایک ٹیم بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہر ٹیم میں پانچ مقامی کشمیری کھلاڑی ہوں گے۔ وہ پہلے ایڈیشن میں پاکستان کے بین الاقوامی ستاروں کے ساتھ کھیلیں گے۔ دوسرے ایڈیشن سے، عالمی ستارے بھی KPL میں شامل ہوں گے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League launching ceremony held in Karachi |url=https://www.geosuper.tv/latest/7497-kashmir-premier-league-launch-ceremony-held-in-karachi|url-status=live}}</ref> KPL آفیشل ویب سائٹ کے مطابق،<ref>{{Cite web|title=KPL Teams|url=https://kpl20.com/our-teams/|url-status=live}}</ref> کشمیر پریمیئر لیگ کی ٹیمیں درج ذیل ہیں: {{کشمیر پریمیئر لیگ نقشہ}} {| class="wikitable" style="width:100%" |-style="color:white" !colspan=2 style="background:#006600; width:auto"| ٹیم !style="background:#006600"| مالک !style="background:#006600"| مقام !style="background:#006600"| قائم شدہ !style="background:#006600"| کپتان !style="background:#006600"| کوچ |- ! style="background:#006651"| | [[باغ سٹالینز]] | توقیر سلطان اعوان | [[باغ، آزاد کشمیر|باغ]] | 2021 | [[عمر امین]] | عبد الرحمن |- ! style="background:#601615"| | [[جموں جانباز]] | کنگڈم ویلی | [[جموں]] | 2022 | [[فہیم اشرف]] | [[ریاض آفریدی]] |- ! style="background:#0232BA"| | [[کوٹلی لائینز]] | [[اعلان ہونا باقی]] | [[کوٹلی]] | 2021 | [[خرم منظور]] | [[مشتاق احمد]] |- ! style="background:#485AA2"| | [[میرپور رائلز]] | عبدالواجد<ref>{{Cite web |date=2022-07-14 |title=Season-II of KPL to be more thrilling, entertaining: Abdul Razzaq |url=https://www.pakistantoday.com.pk/2022/07/14/season-ii-of-kpl-to-be-more-thrilling-entertaining-abdul-razzaq/ |access-date=2022-07-15 |website=Pakistan Today |language=en-US}}</ref> | [[میرپور،آزاد کشمیر]] | 2021 | [[شعیب ملک]] | [[عبد الرزاق (کرکٹ کھلاڑی)|عبد الرزاق]] |- ! style="background:#FFFF00"| | [[مظفر آباد ٹائیگرز]] | ارشد خان تنولی<ref>{{Cite web|url=http://tigersmuzaffarabad.com/#eluide656c817|title = Muzaffarabad Tigers - Kashmir Premier League(KPL) - Tigers Squad|date = 30 October 2015}}</ref> | [[مظفر آباد]] | 2021 | [[محمد حفیظ]] | [[مصباح الحق]] |- ! style="background:#FF0000"| | [[اوورسیز وارئیرز]] | ذیشان الطاف لوہیا | [[تارکین وطن|کشمیری تارکین وطن]] | 2021 | [[اسد شفیق]] | [[اعظم خان (کرکٹ کھلاڑی)|اعظم خان]] |- ! style="background:#FFF100"| | [[راولا کوٹ ہاکس]] | جان ولی شاہین |[[راولا کوٹ]] |2021 | [[احمد شہزاد]] | [[ارشد خان]] |- |} == گراؤنڈ == تمام میچز [[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] میں کھیلے جائیں گے۔.<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/737865/kashmir-premier-league-draft-set-to-take-place-on-april-2/|title=draft on april 2}}</ref> <center> {| class="wikitable" style="text-align:center" ! [[مظفر آباد]] |- |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |- |گنجائش: 10,000 |- |[[فائل:Muzaffarabad Cricket Stadium.jpg|200x200پکسل]] |- ! colspan="4"| {{Location map+|Azad Kashmir#Pakistan|width=300|float=center|caption=|places= {{Location map~|Azad Kashmir#Pakistan|lat_deg=34|lat_min=21|lon_deg=73|lon_min=28|position=left|background=|label=[[مظفر آباد]]}} }} |}</center> == نتائج == ===سیزن نتائج=== {| class="wikitable plainrowheaders" ! rowspan="2" | سیزن ! rowspan="2" | ٹیم نمبر ! colspan="3" | فائنل ! rowspan="2" | گروانڈ ! rowspan="2" | سیزن کا بہترین کھلاڑی |- ! فاتح ! جیتے ! دوسرے نمبر پر |- ! scope="row" |2021<br>''[[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|تفصیلات]]'' |6 | style="background: gold" |'''{{font color |brown |راولاکوٹ ہاکس| link = yes }}'''<br><small>'''{{font color | Brown|169/7 (20 اوور) }}'''</small> |'''7 اسکور'''<br><small>[https://www.espncricinfo.com/series/kashmir-premier-league-2021-1272105/muzzaffarabad-tigers-vs-rawalakot-hawks-final-1272133/full-scorecard اسکور کارڈ]</small> | style="background:green;" |'''{{font color |Yellow| |مظفر آباد ٹائیگرز| link = yes }}'''<br><small>{{font color | Yellow|162/9 (20 اوور) }}</small> |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |{{flagicon|PAK}} [[حسین طلعت]] ([[راولا کوٹ ہاکس]]) |- ! scope="row" |2022<br>''[[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|تفصیلات]]'' |7 | style="background:#485AA2" |'''{{font color |#FFFF00|میرپور رائلز | link = yes }}''' |'''میچ منسوخ'''<br><small>[https://cricwick.net/match/9492/summary/1/Mirpur-Royals-vs-Bagh-Stallions-Final اسکور کارڈ]</small> | style="background:#006651;" |'''{{font color |Yellow |باغ سٹالینز | link = yes }}''' |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |{{flagicon|PAK}} [[شعیب ملک]] ([[میرپور رائلز]]) |- |} ===ٹیم نتائج=== {| class="wikitable sortable" style="text-align: center;" !style="width:300px;"|سیزن<br>(ٹیم نمبر) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]]<br />(6) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]]<br />(7) |- !{{diagonal split header|میزبان|ٹیم}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} |- | style="text-align:right;" |[[باغ سٹالینز]] |{{nom|5واں}} | style="background:lime;" | '''د''' (دوسرا) |- | style="text-align:right;" |[[جموں جانباز]] | style="background:#ececec;"|— |{{nom|5واں}} |- |style="text-align:right;"|[[کوٹلی لائینز]] |{{nom|6واں}} | style="background:#afeeee;" |چوتھا |- | style="text-align:right;" |[[میرپور رائلز]] | style="background:silver;" |تیسرا | style="background:gold;" |'''ج''' (پہلا) |- | style="text-align:right;" |[[مظفر آباد ٹائیگرز]] | style="background:lime;" | '''د''' (دوسرا) |{{nom|7واں}} |- | style="text-align:right;" |[[اوورسیز وارئیرز]] | style="background:#afeeee;" |چوتھا | style="background:silver;" |تیسرا |- | style="text-align:right;" |[[راولا کوٹ ہاکس]] | style="background:gold;" |'''ج''' (پہلا) |{{nom|6واں}} |- |} ; نوٹ * {{bg|gold|ج}} = جیتنے والے * {{bg|lime|د}} = دوسرے نمبر پر * (x) = لیگ کھیل ٹیبل پوزیشن کا اختتام * {{bg|#ececec|—}} = ٹیم سیزن کے دوران نہیں تھی۔ ==نشریات== {| class="wikitable sortable" ! scope="col" style="width:auto; color:#fff; background:#006400;"|علاقہ ! scope="col" style="width:auto; color:#fff; background:#006400;"|چینل اور لائیو سٹریمنگ |- |{{flag|Pakistan}} |[[پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک|پی ٹی وی سپورٹس]]<hr />[[جیو ٹی وی|جیو سپر]]<hr />[https://bsports.pk/ بی ایس سپورٹس]<hr />[https://cricwick.net/ کریک وِک]<hr />[https://www.tapmad.com/ تپماد ٹی وی] |- |'''جنوبی ایشیاء:-''' *{{flag|Afghanistan|2013}} *{{flag|Bangladesh}} *{{flag|Bhutan}} *{{flag|India}} *{{flag|Maldives}} *{{flag|Nepal}} *{{flag|Sri Lanka}} |[[پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک|پی ٹی وی سپورٹس ایچ ڈی]] |- |{{flag|Europe}} |rowspan="3"| [[جیو نیوز]] |- |{{flag|United Kingdom}} |- |{{flag|United States}} |} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:پاکستان میں کرکٹ انتظامیہ]] [[زمرہ:آزاد کشمیر میں کھیل]] [[زمرہ:پاکستان میں مقامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:پاکستان میں کھیلوں کی لیگیں]] [[زمرہ:ٹوئنٹی/20 کرکٹ لیگیں]] [[زمرہ:کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 4pwfpbl0bx39gulcmx45rz6gmhlu7e7 5141084 5141083 2022-08-28T04:33:43Z عاقب نذیر 55834 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament main | name = کشمیر پریمیئر لیگ | image = Kashmir Premier League logo.png | caption = کے پی ایل کا سرکاری لوگو | country = {{flagicon|Azad Kashmir}} [[آزاد کشمیر]] | administrator = [[پاکستان کرکٹ بورڈ]] | cricket format = [[ٹوئنٹی20|ٹی20]] | first = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | last = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]] | next = [[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]] | tournament format = [[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور پلے آف | participants = [[#Teams|7]] | TV = [[جیو سوپر]] <br /> [[پی ٹی وی سپورٹس]] | champions = [[میرپور رائلز]] (پہلی بار) | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] |formed=2020|most successful=[[راولا کوٹ ہاکس]]<br />[[میرپور رائلز]] (1 بار)|most runs=[[شرجیل خان]] (569)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most runs in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref>|most wickets=[[سلمان ارشد]] (21)<ref>{{cite news|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/most_wickets_career.html?id=14056&type=tournament|title=Most wickets in KPL|work=ESPNcricinfo}}</ref> | website = [https://kpl20.com kpl20.com] | YouTube = [https://www.youtube.com/channel/UCb-W5GUR0vV0LM4xNluT6iw kpl20.com] }} '''کشمیر پریمیئر لیگ''' ('''مختصرا KPL''') ایک پیشہ ور [[ٹوئنٹی20|ٹوئنٹی 20]] کرکٹ لیگ ہے جو 2021ء میں قائم ہوئی۔<ref>{{cite web|url=https://www.dawn.com/news/1633700|title=Kashmir Premier League all set to kick off from August 6}}</ref> لیگ سات ٹیموں پر مشتمل ہے: چھ ٹیمیں [[آزاد کشمیر]] کے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔<ref>{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/pcb-vs-bcci-over-kashmir-premier-league-1271605|title=PCB vs BCCI over Kashmir Premier League}}</ref> اور ایک بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League Announced: International Stars Picked Up By Franchises|url=https://www.news18.com/cricketnext/news/kashmir-premier-league-announced-international-stars-picked-up-by-franchises-3927098.html|access-date=2021-07-14|website=www.news18.com|language=en}}</ref> ٹیمیں ڈبل راؤنڈ رابن فارمیٹ میں کھیلتی ہیں جن میں سرفہرست چار ٹیمیں پلے آف کے لیے کوالیفائی ہوگئی اور بالآخر چیمپئن شپ گیم کو '''کے پی ایل کپ فائنل''' کہا جاتا ہے۔ کے پی ایل میں میچوں کو آفیشل ٹی 20 کا درجہ حاصل نہیں ہوگا۔ لیگ کا پہلا ایڈیشن 2021ء میں ہوا۔<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/773192/kashmir-premier-league-player-draft-to-be-held-on-july-3/|title=Kashmir Premier League Player Draft to be held on July 3}}</ref> == ٹیمیں == کے پی ایل میں کل سات ٹیمیں ہیں جو آزاد کشمیر کے 6 بڑے شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں اور ایک ٹیم بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہر ٹیم میں پانچ مقامی کشمیری کھلاڑی ہوں گے۔ وہ پہلے ایڈیشن میں پاکستان کے بین الاقوامی ستاروں کے ساتھ کھیلیں گے۔ دوسرے ایڈیشن سے، عالمی ستارے بھی KPL میں شامل ہوں گے۔<ref>{{Cite web|title=Kashmir Premier League launching ceremony held in Karachi |url=https://www.geosuper.tv/latest/7497-kashmir-premier-league-launch-ceremony-held-in-karachi|url-status=live}}</ref> KPL آفیشل ویب سائٹ کے مطابق،<ref>{{Cite web|title=KPL Teams|url=https://kpl20.com/our-teams/|url-status=live}}</ref> کشمیر پریمیئر لیگ کی ٹیمیں درج ذیل ہیں: {{کشمیر پریمیئر لیگ نقشہ}} {| class="wikitable" style="width:100%" |-style="color:white" !colspan=2 style="background:#006600; width:auto"| ٹیم !style="background:#006600"| مالک !style="background:#006600"| مقام !style="background:#006600"| قائم شدہ !style="background:#006600"| کپتان !style="background:#006600"| کوچ |- ! style="background:#006651"| | [[باغ سٹالینز]] | توقیر سلطان اعوان | [[باغ، آزاد کشمیر|باغ]] | 2021 | [[عمر امین]] | عبد الرحمن |- ! style="background:#601615"| | [[جموں جانباز]] | کنگڈم ویلی | [[جموں]] | 2022 | [[فہیم اشرف]] | [[ریاض آفریدی]] |- ! style="background:#0232BA"| | [[کوٹلی لائینز]] | [[اعلان ہونا باقی]] | [[کوٹلی]] | 2021 | [[خرم منظور]] | [[مشتاق احمد]] |- ! style="background:#485AA2"| | [[میرپور رائلز]] | عبدالواجد<ref>{{Cite web |date=2022-07-14 |title=Season-II of KPL to be more thrilling, entertaining: Abdul Razzaq |url=https://www.pakistantoday.com.pk/2022/07/14/season-ii-of-kpl-to-be-more-thrilling-entertaining-abdul-razzaq/ |access-date=2022-07-15 |website=Pakistan Today |language=en-US}}</ref> | [[میرپور،آزاد کشمیر]] | 2021 | [[شعیب ملک]] | [[عبد الرزاق (کرکٹ کھلاڑی)|عبد الرزاق]] |- ! style="background:#FFFF00"| | [[مظفر آباد ٹائیگرز]] | ارشد خان تنولی<ref>{{Cite web|url=http://tigersmuzaffarabad.com/#eluide656c817|title = Muzaffarabad Tigers - Kashmir Premier League(KPL) - Tigers Squad|date = 30 October 2015}}</ref> | [[مظفر آباد]] | 2021 | [[محمد حفیظ]] | [[مصباح الحق]] |- ! style="background:#FF0000"| | [[اوورسیز وارئیرز]] | ذیشان الطاف لوہیا | [[تارکین وطن|کشمیری تارکین وطن]] | 2021 | [[اسد شفیق]] | [[اعظم خان (کرکٹ کھلاڑی)|اعظم خان]] |- ! style="background:#FFF100"| | [[راولا کوٹ ہاکس]] | جان ولی شاہین |[[راولا کوٹ]] |2021 | [[احمد شہزاد]] | [[ارشد خان]] |- |} == گراؤنڈ == تمام میچز [[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] میں کھیلے جائیں گے۔.<ref>{{cite web|url=https://dailytimes.com.pk/737865/kashmir-premier-league-draft-set-to-take-place-on-april-2/|title=draft on april 2}}</ref> <center> {| class="wikitable" style="text-align:center" ! [[مظفر آباد]] |- |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |- |گنجائش: 10,000 |- |[[فائل:Muzaffarabad Cricket Stadium.jpg|200x200پکسل]] |- ! colspan="4"| {{Location map+|Azad Kashmir#Pakistan|width=300|float=center|caption=|places= {{Location map~|Azad Kashmir#Pakistan|lat_deg=34|lat_min=21|lon_deg=73|lon_min=28|position=left|background=|label=[[مظفر آباد]]}} }} |}</center> == نتائج == ===سیزن نتائج=== {| class="wikitable plainrowheaders" ! rowspan="2" | سیزن ! rowspan="2" | ٹیم نمبر ! colspan="3" | فائنل ! rowspan="2" | گروانڈ ! rowspan="2" | سیزن کا بہترین کھلاڑی |- ! فاتح ! جیتے ! دوسرے نمبر پر |- ! scope="row" |2021<br>''[[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|تفصیلات]]'' |6 | style="background: gold" |'''{{font color |brown |راولاکوٹ ہاکس| link = yes }}'''<br><small>'''{{font color | Brown|169/7 (20 اوور) }}'''</small> |'''7 اسکور'''<br><small>[https://www.espncricinfo.com/series/kashmir-premier-league-2021-1272105/muzzaffarabad-tigers-vs-rawalakot-hawks-final-1272133/full-scorecard اسکور کارڈ]</small> | style="background:green;" |'''{{font color |Yellow| |مظفر آباد ٹائیگرز| link = yes }}'''<br><small>{{font color | Yellow|162/9 (20 اوور) }}</small> |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |{{flagicon|PAK}} [[حسین طلعت]] ([[راولا کوٹ ہاکس]]) |- ! scope="row" |2022<br>''[[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|تفصیلات]]'' |7 | style="background:#485AA2" |'''{{font color |#FFFF00|میرپور رائلز | link = yes }}''' |'''میچ منسوخ'''<br><small>[https://cricwick.net/match/9492/summary/1/Mirpur-Royals-vs-Bagh-Stallions-Final اسکور کارڈ]</small> | style="background:#006651;" |'''{{font color |Yellow |باغ سٹالینز | link = yes }}''' |[[مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم]] |{{flagicon|PAK}} [[شعیب ملک]] ([[میرپور رائلز]]) |- |} ===ٹیم نتائج=== {| class="wikitable sortable" style="text-align: center;" !style="width:300px;"|سیزن<br>(ٹیم نمبر) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)|2021]]<br />(6) ![[کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان) 2022ء|2022]]<br />(7) |- !{{diagonal split header|میزبان|ٹیم}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} !{{flagicon|Azad Kashmir}} |- | style="text-align:right;" |[[باغ سٹالینز]] |{{nom|5واں}} | style="background:lime;" | '''د''' (دوسرا) |- | style="text-align:right;" |[[جموں جانباز]] | style="background:#ececec;"|— |{{nom|5واں}} |- |style="text-align:right;"|[[کوٹلی لائینز]] |{{nom|6واں}} | style="background:#afeeee;" |چوتھا |- | style="text-align:right;" |[[میرپور رائلز]] | style="background:silver;" |تیسرا | style="background:gold;" |'''ج''' (پہلا) |- | style="text-align:right;" |[[مظفر آباد ٹائیگرز]] | style="background:lime;" | '''د''' (دوسرا) |{{nom|7واں}} |- | style="text-align:right;" |[[اوورسیز وارئیرز]] | style="background:#afeeee;" |چوتھا | style="background:silver;" |تیسرا |- | style="text-align:right;" |[[راولا کوٹ ہاکس]] | style="background:gold;" |'''ج''' (پہلا) |{{nom|6واں}} |- |} ; نوٹ * {{bg|gold|ج}} = جیتنے والے * {{bg|lime|د}} = دوسرے نمبر پر * (x) = لیگ کھیل ٹیبل پوزیشن کا اختتام * {{bg|#ececec|—}} = ٹیم سیزن کے دوران نہیں تھی۔ ==نشریات== {| class="wikitable sortable" ! scope="col" style="width:auto; color:#fff; background:#006400;"|علاقہ ! scope="col" style="width:auto; color:#fff; background:#006400;"|چینل اور لائیو سٹریمنگ |- |{{flag|Pakistan}} |[[پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک|پی ٹی وی سپورٹس]]<hr />[[جیو ٹی وی|جیو سپر]]<hr />[https://bsports.pk/ بی ایس سپورٹس]<hr />[https://cricwick.net/ کریک وِک]<hr />[https://www.tapmad.com/ تپماد ٹی وی] |- |'''جنوبی ایشیاء:-''' *{{flag|Afghanistan|2013}} *{{flag|Bangladesh}} *{{flag|Bhutan}} *{{flag|India}} *{{flag|Maldives}} *{{flag|Nepal}} *{{flag|Sri Lanka}} |[[پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک|پی ٹی وی سپورٹس ایچ ڈی]] |- |{{flag|Europe}} |rowspan="3"| [[جیو نیوز]] |- |{{flag|United Kingdom}} |- |{{flag|United States}} |} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)}} [[زمرہ:پاکستان میں کرکٹ انتظامیہ]] [[زمرہ:آزاد کشمیر میں کھیل]] [[زمرہ:پاکستان میں مقامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:پاکستان میں کھیلوں کی لیگیں]] [[زمرہ:ٹوئنٹی/20 کرکٹ لیگیں]] [[زمرہ:کشمیر پریمیئر لیگ (پاکستان)]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] nil2kceot5kwlr989b7p3gzapiibdny لہیرو تھریمانے 0 994831 5141098 5027746 2022-08-28T05:32:22Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:جنوب ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ کے تمغا یافتگان]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = لہیرو تھریمانے<br>Lahiru Thirimanne<br>{{lang|si|ළහිරු තිරිමාන්න}} | image = | country = سری لنکا | fullname = Hettige Don Rumesh Lahiru Thirimanne | nickname = Thiri | birth_date = {{Birth date and age|1989|8|9|df=yes}} | birth_place = [[موراتووا]]، سری لنکا | heightft = 5 | heightinch = 10 | family = | batting = بایاں ہاتھ | bowling = دایاں بازو [[Fast bowling|میڈیم فاسٹ]] | role = بلے باز | international = true | internationalspan = 2010–تاحال | testdebutdate = 16 جون | testdebutyear = 2011 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 116 | lasttestdate = 29 اپریل | lasttestyear = 2021 | lasttestagainst = بنگلہ دیش | odidebutdate = 5 جنوری | odidebutyear = 2010 | odidebutagainst = بھارت | odicap = 143 | lastodidate = 2 اکتوبر | lastodiyear = 2019 | lastodiagainst = پاکستان | odishirt = 66 | T20Idebutdate = 1 جون | T20Idebutyear = 2012 | T20Idebutagainst = پاکستان | T20Icap = 44 | lastT20Idate = 28 مارچ | lastT20Iyear = 2016 | lastT20Iagainst = جنوبی افریقا | club1 = [[Ragama Cricket Club|Ragama]] | year1 = 2008–تاحال | club2 = [[Basnahira South cricket team|Basnahira South]] | year2 = 2008–2009 | columns = 4 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 42 | runs1 = 2,063 | bat avg1 = 27.50 | 100s/50s1 = 3/10 | top score1 = 155[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 84 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 34/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 127 | runs2 = 3,194 | bat avg2 = 34.71 | 100s/50s2 = 4/21 | top score2 = 139* | deliveries2 = 104 | wickets2 = 3 | bowl avg2 = 31.33 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/36 | catches/stumpings2 = 38/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] | matches3 = 133 | runs3 = 8,380 | bat avg3 = 41.07 | 100s/50s3 = 21/42 | top score3 = 187* | deliveries3 = 270 | wickets3 = 1 | bowl avg3 = 166.00 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 1/13 | catches/stumpings3 = 129/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] | matches4 = 216 | runs4 = 5,770 | bat avg4 = 35.39 | 100s/50s4 = 7/40 | top score4 = 139[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 120 | wickets4 = 4 | bowl avg4 = 29.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/36 | catches/stumpings4 = 67/– | date = 29 April 2021 | source = http://www.espncricinfo.com/srilanka/content/player/301236.html ESPNcricinfo | module = {{Infobox medal templates | titlestyle = background-color: lightsteelblue; | expand=yes | medals = {{MedalCountry| {{SRI}}}} {{MedalSport|Men's [[کرکٹ]]}} {{MedalCompetition|[[ایشیائی کھیل]]}} {{MedalGold|[[ایشیائی کھیل 2014ء]]|[[Cricket at the 2014 Asian Games|Team]]}} }} }} '''لہیرو تھریمانے''' {{دیگر نام|انگریزی=Lahiru Thirimanne}} سری لنکن بین الاقوامی کرکٹر اور سابق ون ڈے کپتان ہیں۔ == مزید دیکھیے == * [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1989ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ایشیائی کھیل 2014ء میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:ایشیائی کھیل، 2014ء میں شریک کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:سری لنکا کے ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:سری لنکا کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:سری لنکا کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:سری لنکا ٹوئنٹی20 بین الاقوامی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2015 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2019ء کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کومیلا وکٹورینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈھاکہ ڈائنامائٹس کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:جنوب ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ کے تمغا یافتگان]] 5ooveyce5ocbnkxmzxknv56fwp17eq2 5141171 5141098 2022-08-28T07:25:26Z JarBot 48951 خودکار:تبدیلی ربط V3.4 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = لہیرو تھریمانے<br>Lahiru Thirimanne<br>{{lang|si|ළහිරු තිරිමාන්න}} | image = | country = سری لنکا | fullname = Hettige Don Rumesh Lahiru Thirimanne | nickname = Thiri | birth_date = {{Birth date and age|1989|8|9|df=yes}} | birth_place = [[موراتووا]]، سری لنکا | heightft = 5 | heightinch = 10 | family = | batting = بایاں ہاتھ | bowling = دایاں بازو [[میڈیم پیس گیند باز|میڈیم فاسٹ]] | role = بلے باز | international = true | internationalspan = 2010–تاحال | testdebutdate = 16 جون | testdebutyear = 2011 | testdebutagainst = پاکستان | testcap = 116 | lasttestdate = 29 اپریل | lasttestyear = 2021 | lasttestagainst = بنگلہ دیش | odidebutdate = 5 جنوری | odidebutyear = 2010 | odidebutagainst = بھارت | odicap = 143 | lastodidate = 2 اکتوبر | lastodiyear = 2019 | lastodiagainst = پاکستان | odishirt = 66 | T20Idebutdate = 1 جون | T20Idebutyear = 2012 | T20Idebutagainst = پاکستان | T20Icap = 44 | lastT20Idate = 28 مارچ | lastT20Iyear = 2016 | lastT20Iagainst = جنوبی افریقا | club1 = [[Ragama Cricket Club|Ragama]] | year1 = 2008–تاحال | club2 = [[Basnahira South cricket team|Basnahira South]] | year2 = 2008–2009 | columns = 4 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 42 | runs1 = 2,063 | bat avg1 = 27.50 | 100s/50s1 = 3/10 | top score1 = 155[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 84 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 34/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 127 | runs2 = 3,194 | bat avg2 = 34.71 | 100s/50s2 = 4/21 | top score2 = 139* | deliveries2 = 104 | wickets2 = 3 | bowl avg2 = 31.33 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/36 | catches/stumpings2 = 38/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] | matches3 = 133 | runs3 = 8,380 | bat avg3 = 41.07 | 100s/50s3 = 21/42 | top score3 = 187* | deliveries3 = 270 | wickets3 = 1 | bowl avg3 = 166.00 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 1/13 | catches/stumpings3 = 129/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] | matches4 = 216 | runs4 = 5,770 | bat avg4 = 35.39 | 100s/50s4 = 7/40 | top score4 = 139[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 120 | wickets4 = 4 | bowl avg4 = 29.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/36 | catches/stumpings4 = 67/– | date = 29 April 2021 | source = http://www.espncricinfo.com/srilanka/content/player/301236.html ESPNcricinfo | module = {{Infobox medal templates | titlestyle = background-color: lightsteelblue; | expand=yes | medals = {{MedalCountry| {{SRI}}}} {{MedalSport|Men's [[کرکٹ]]}} {{MedalCompetition|[[ایشیائی کھیل]]}} {{MedalGold|[[ایشیائی کھیل 2014ء]]|[[Cricket at the 2014 Asian Games|Team]]}} }} }} '''لہیرو تھریمانے''' {{دیگر نام|انگریزی=Lahiru Thirimanne}} سری لنکن بین الاقوامی کرکٹر اور سابق ون ڈے کپتان ہیں۔ == مزید دیکھیے == * [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1989ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ایشیائی کھیل 2014ء میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:ایشیائی کھیل، 2014ء میں شریک کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:سری لنکا کے ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:سری لنکا کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:سری لنکا کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:سری لنکا ٹوئنٹی20 بین الاقوامی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2015 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2019ء کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کومیلا وکٹورینز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈھاکہ ڈائنامائٹس کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:جنوب ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ کے تمغا یافتگان]] fmilbkwibswz3td1t1910htf7zuoj9q لسانی پالیسی 0 997063 5141022 5076821 2022-08-27T20:14:20Z InternetArchiveBot 96476 1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9 wikitext text/x-wiki لسانی پالیسی ایک بین الضابطہ تعلیمی شعبہ ہے۔ کچھ علماء جیسے جوشوا اے فش مین اور اوفیلیا گارسیا اسے سماجی لسانیات کا حصہ سمجھتے ہیں۔ دوسری طرف دیگر اسکالرز جیسے [http://english.biu.ac.il/faculty/spolsky-bernard برنارڈ سپولسکی] ، [https://emeriti.usc.edu/robert-b-kaplan/ رابرٹ بی کپلان]{{wayback|url=https://emeriti.usc.edu/robert-b-kaplan/ |date=20211017153402 }} اور جوزف لو بیانکو دلیل دیتے ہیں کہ لسانی پالیسی تطبیقی لسانیات کی ایک شاخ ہے۔ == حوالہ جات == [[زمرہ:لسانی حکمت عملی]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] kpzlm7oyfdjckztx8atrqki9os9gp1g احمد امین 0 997437 5141234 5046200 2022-08-28T08:31:55Z Ulubatli Hasan 111903 درستی wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شخصیت}} '''احمد امین''' (ولادت: 1886ء - وفات: 1954ء) ایک مشہور و معروف مصری مورخ اور مصنف تھے۔ [[عالم اسلام|انہوں نے اسلامی تہذیب کی]] تاریخ (1928ء-1953ء) پر کتابوں کا ایک سلسلہ، ایک مقبول عام خود نوشت ( ''مائی لائف''، 1950)، [[لوک کہانی|نیز مصری لوک داستانوں کی]] ایک اہم لغت (1953ء) تصنیف کی۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بیسویں صدی کے مؤرخین]] [[زمرہ:جامعہ قاہرہ کا تدریسی عملہ]] [[زمرہ:فاضل جامعہ الازہر]] [[زمرہ:1954ء کی وفیات]] [[زمرہ:1886ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:مصری مؤرخین]] [[زمرہ:مصری مصنفین]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے مصری مصنفین]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] lmdkc4v6b7ffxw1zqbivlt8izi4febb تبادلۂ خیال:فہرست کیریبین میں خود مختار ریاستیں و منحصر علاقہ جات 1 1000203 5141004 5001221 2022-08-27T18:39:10Z InternetArchiveBot 96476 نظر ثانی درکار مآخذ میں رد و بدل کی اطلاع دہی) #IABot (v2.0.9 wikitext text/x-wiki == بیرونی روابط کی درستی (نومبر 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کیریبین میں خود مختار ریاستیں و منحصر علاقہ جات]] پر 11 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4803732|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bf.html میں https://web.archive.org/web/20160213072037/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bf.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html میں https://web.archive.org/web/20160214004116/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html میں https://web.archive.org/web/20160214004116/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/co.html میں https://web.archive.org/web/20090513074502/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/co.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html میں https://web.archive.org/web/20160210152814/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/do.html میں https://web.archive.org/web/20160130092354/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/do.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/dr.html میں https://web.archive.org/web/20160213101305/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/dr.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/jm.html میں https://web.archive.org/web/20181224183714/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/jm.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sc.html میں https://web.archive.org/web/20160213193304/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sc.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/st.html میں https://web.archive.org/web/20160130185933/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/st.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/vc.html میں https://web.archive.org/web/20160213093951/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/vc.html شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 21:07، 16 نومبر 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کیریبین میں خود مختار ریاستیں و منحصر علاقہ جات]] پر 15 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4816399|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ac.html میں https://web.archive.org/web/20170920072228/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ac.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bf.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/co.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/do.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/dr.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/jm.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/pm.html میں https://web.archive.org/web/20181225154224/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/pm.html%20 شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sc.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/st.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/vc.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ns.html میں https://web.archive.org/web/20190107065133/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ns.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/td.html میں https://web.archive.org/web/20190107065157/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/td.html شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 12:13، 23 دسمبر 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کیریبین میں خود مختار ریاستیں و منحصر علاقہ جات]] پر 19 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4819508|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ac.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bf.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cs.html میں https://web.archive.org/web/20190107034112/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cs.html%20 شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/co.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/do.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/dr.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gt.html میں https://web.archive.org/web/20151002082023/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gt.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ho.html میں https://web.archive.org/web/20200515044500/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ho.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/jm.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/nu.html میں https://web.archive.org/web/20160213065716/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/nu.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/pm.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sc.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/st.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/vc.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ns.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/td.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 19:18، 26 دسمبر 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2021) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کیریبین میں خود مختار ریاستیں و منحصر علاقہ جات]] پر 21 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/4825278|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ac.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bf.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cs.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/co.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/do.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/dr.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gt.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gy.html میں https://web.archive.org/web/20181226054920/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gy.html شامل کر دیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ho.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/jm.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/nu.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/pm.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sc.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/st.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/vc.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ns.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/td.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ve.html میں https://web.archive.org/web/20151124081728/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ve.html شامل کر دیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 04:11، 31 دسمبر 2021ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (جولا‎ئی 2022) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کیریبین میں خود مختار ریاستیں و منحصر علاقہ جات]] پر 21 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/5001220|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ac.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bf.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20160213072037/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bf.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20100402000413/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bf.html سے بدل دیا گیا ہے *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cs.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20190107034112/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cs.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20200513101015/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cs.html سے بدل دیا گیا ہے *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/co.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/do.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/dr.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gt.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gy.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20181226054920/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gy.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20181223020542/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gy.html سے بدل دیا گیا ہے *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ho.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/jm.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20181224183714/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/jm.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20181224150649/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/jm.html سے بدل دیا گیا ہے *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/nu.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/pm.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20181225154224/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/pm.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20190103234823/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/pm.html سے بدل دیا گیا ہے *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sc.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/st.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/vc.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ns.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/td.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20190107065157/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/td.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20171124092817/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/td.html سے بدل دیا گیا ہے *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ve.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 12:22، 27 جولائی 2022ء ([[UTC|م ع و]]) == بیرونی روابط کی درستی (اگست 2022) == تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے، ابھی میں نے [[فہرست کیریبین میں خود مختار ریاستیں و منحصر علاقہ جات]] پر 21 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم [[special:diff/5141003|میری اس ترمیم]] پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے [[User:Cyberpower678/FaQs#InternetArchiveBot|یہ صفحہ]] ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں: *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ac.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bf.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/bb.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cs.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/co.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html میں پرانے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20160210152814/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html کو نئے آرکائیو ربط https://web.archive.org/web/20111024061151/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/cu.html سے بدل دیا گیا ہے *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/do.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/dr.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gt.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/gy.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ho.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/jm.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/nu.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/pm.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/sc.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/st.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/vc.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ns.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/td.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا *https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/ve.html کا فارمیٹ/استعمال درست کیا گیا نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔ {{sourcecheck|checked=false|needhelp=}} شکریہ!—[[:en:User:InternetArchiveBot|'''<span style="color:darkgrey;font-family:monospace">InternetArchiveBot</span>''']] <span style="color:green;font-family:Rockwell">([[:en:User talk:InternetArchiveBot|بگ رپورٹ کریں]])</span> 18:39، 27 اگست 2022ء ([[UTC|م ع و]]) gd7la4z17p18g08r6u5x8z5co68uign اترپردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2022ء 0 1002233 5140741 5076942 2022-08-27T15:36:03Z CommonsDelinker 515 ملف Election_Symbol_Cup_&_Saucer.png کو حذف کردیا گیا ہے کیونکہ اسے کامنز میں Nick نے حذف کردیا ہے wikitext text/x-wiki {{Infobox election | election_name = اترپردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2022ء | country = بھارت | type = قانون ساز | ongoing = نہیں | previous_election = اترپردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2017ء | previous_year = 2017 | election_date = 10 فروری – 7 مارچ 2022 | next_election = اترپردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2027ء | next_year = 2027 | seats_for_election = [[اتر پردیش مجلس قانون ساز]] کی تمام 403 نشستیں | majority_seats = 202 | image1 = [[File:The Uttar Pradesh Chief Minister, Shri Yogi Adityanath in New Delhi on February 10, 2018 (cropped).jpg|120x120px]] | leader1 = [[یوگی آدتیہ ناتھ]] | party1 = بھارتیہ جنتا پارٹی | alliance1 = [[قومی جمہوری اتحاد (بھارت)|این ڈی اے]] | leader_since1 = 2017 | leaders_seat1 = گورکھپور | last_election1 = 325 نشستیں</br>41.35% ووٹ | title = [[اتر پردیش کے وزرائے اعلیٰ کی فہرست|وزیر اعلیٰ]] | before_election = یوگی آدتیہ ناتھ | before_party = بھارتیہ جنتا پارٹی | after_election = یوگی آدتیہ ناتھ | after_party = بھارتیہ جنتا پارٹی | image2 = [[File:Akhilesh Yadav (14335961811).jpg|120x120px]] | leader2 = [[اکھلیش یادو]] | leader_since2 = 2012 | party2 = سماج وادی پارٹی | alliance2 = [[سماج وادی پارٹی|ایس پی+]] | leaders_seat2 = کرہل | last_election2 = 54 نشستیں</br>28.07% ووٹ | image3 = [[File:Priyanka Gandhi Vadra (6).jpg|120x120px]] | leader3 = [[پرینکا گاندھی]] | party3 = انڈین نیشنل کانگریس | alliance3 = - | leader_since3 = 2019 | leaders_seat3 = ''کوئی مقابل نہیں'' | last_election3 = 7 نشستیں </br> 6.25% ووٹ | image4 = [[File:Mayawati.jpg|120x120px]] | leader4 = [[مایاوتی]] | party4 = بہوجن سماج پارٹی | alliance4 = - | leader_since4 = 1995 | leaders_seat4 = ''کوئی مقابل نہیں'' | last_election4 = 19 نشستیں</br>22.23% ووٹ | image5 = | leader5 = [[رگھوراج پرتاپ سنگھ]] | party5 = [[جن ستا دل (لوک تانترک)]] | alliance5 = - | leader_since5 = 2018 | leaders_seat5 = کنڈا | last_election5 = نیا | map_image = [[File:2022 Uttar Pradesh Election.svg|400px]] | map_alt = Map of constituencies of the Uttar Pradesh Legislative Assembly | map_caption = اتر پردیش مجلس قانون ساز کے حلقے | seats1 = '''273'''<ref>{{cite web |date=2022-03-10|title=UP Election Result by ECI |url= https://results.eci.gov.in/ResultAcGenMar2022/partywiseresult-S24.htm?st=S24| access-date=2022-03-10 |website=ECI |language=en}}</ref> | seat_change1 = {{decrease}} 52 | seats2 = 125 | seat_change2 = {{increase}} 71 | seats3 = 2 | seat_change3 = {{decrease}} 5 | seats4 = 1 | seat_change4 = {{decrease}} 18 | seats5 = 2 | seat_change5 = {{increase}} 2 | percentage1 = '''43.82%''' | swing1 = {{increase}} 2.47% | percentage2 = 36.32% | swing2 = {{increase}} 8.25% | percentage3 = 2.33% | swing3 = {{decrease}} 3.92% | percentage4 = 12.88% | swing4 = {{decrease}} 9.35% | percentage5 = 0.21%<ref>{{cite web |date=2022-03-10|title=UP Election Result by ECI |url= https://results.eci.gov.in/ResultAcGenMar2022/partywiseresult-S24.htm?st=S24| access-date=2022-03-10 |website=ECI |language=en}}</ref> | swing5 = {{increase}} 0.21% | popular_vote1 = '''40,385,487''' | popular_vote2 = 33,471,407 | popular_vote3 = 2,151,234 | popular_vote4 = 11,873,137 | popular_vote5 = 191,874 | turnout = 60.8% ({{decrease}} 0.31%) <ref>{{cite web |date=2022-03-10|title= Assembly polls: Turnout of women exceeds male voters’ in UP this year |url=https://timesofindia.indiatimes.com/india/assembly-polls-turnout-of-women-exceeds-male-voters-in-up-this-year/articleshow/90111868.cms | access-date=2022-03-10 |website=Times of India |language=en}}</ref> }} '''اترپردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2022ء''' 10 فروری سے 7 مارچ 2022 تک [[اتر پردیش]] میں [[اتر پردیش مجلس قانون ساز]] کے تمام 403 اراکین کو منتخب کرنے کے لیے سات مرحلوں میں منعقد ہوئے۔ 10 مارچ 2022 کو ووٹوں کی گنتی ہوئی اور نتائج کا اعلان کیا گیا۔ == پس منظر == [[اتر پردیش مجلس قانون ساز]] کی میعاد 14 مئی 2022ء کو ختم ہونے والی ہے۔<ref name=":1">c</ref> [[اتر پردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2017ء|پچھلے اسمبلی انتخابات]] فروری تا مارچ 2017 میں منعقد ہوئے تھے۔ انتخابات کے بعد، [[بھارتیہ جنتا پارٹی]] نے [[حکومت اتر پردیش|ریاستی حکومت]] قائم کی، [[یوگی آدتیہ ناتھ]] [[اتر پردیش کے وزرائے اعلیٰ کی فہرست|وزیر اعلی]] بنے۔<ref>{{cite web |date=2017-03-19 |editor-last=Chakraborty |editor-first=Ananya |others=PTI |title=Yogi Adityanath Takes Oath as Uttar Pradesh Chief Minister |url=https://www.news18.com/news/politics/yogi-adityanath-takes-oath-as-uttar-pradesh-chief-minister-1361750.html |access-date=2022-01-08 |website=News18 |language=en}}</ref> === پنچایتی انتخابات === 2021 کے اتر پردیش پنچایت انتخابات میں، [[سماج وادی پارٹی|ایس پی]] نے 760 وارڈ جیت لیے، اس کے بعد [[بی جے پی]] نے 719 وارڈوں کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔ [[بہوجن سماج پارٹی]] نے 381 اور [[انڈین نیشنل کانگریس]] نے 76 وارڈ جیتے۔ آزاد اور چھوٹی جماعتوں نے 1,114 وارڈوں میں کامیابی حاصل کی۔<ref name="UP panchayat elections HT">{{cite news |last=Singh |first=Rajesh Kumar |date=5 May 2021 |title=Setback for BJP in key areas in UP panchayat elections |language=en |work=Hindustan Times |url=https://www.hindustantimes.com/india-news/spmakes-gains-bjp-jolted-in-up-panchayat-polls-101620154099505.html |access-date=12 February 2022}}</ref> پنچایتی انتخابات میں [[عام آدمی پارٹی|اے اے پی]] نے 64 اور [[کل ہند مجلس اتحاد المسلمین|اے آئی ایم آئی ایم]] نے 22 وارڈ جیتے۔<ref>{{cite news |title=UP Panchayat Elections: AAP Wins One Seat Each in Varanasi, Gorakhpur; AIMIM Raises its Graph |url=https://www.news18.com/news/politics/up-panchayat-elections-aap-wins-one-seat-each-in-varanasi-gorakhpur-while-aimim-raises-its-graph-3712574.html |access-date=10 February 2022 |work=News18 |date=6 May 2021 |language=en}}</ref> === سیاسی پیش رفت === جنوری 2022 میں، دس [[بھارتیہ جنتا پارٹی|بی جے پی]] ریاستی قانون ساز بشمول تین وزراء، پارٹی چھوڑ کر [[سماج وادی پارٹی]] میں شامل ہوئے۔<ref>{{Cite news |last=Biswas |first=Soutik |date=2022-01-14 |title=Uttar Pradesh elections: Is a rebellion brewing in Modi's BJP? |language=en-GB |work=BBC News |url=https://www.bbc.com/news/world-asia-india-59979808 |access-date=2022-01-15}}</ref> 19 جنوری کو، [[ملائم سنگھ یادو]] کی بہو اپارنا بشت یادو نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔<ref>{{Cite news |last=Mathew |first=Liz |date=2022-01-19 |title=Uttar Pradesh elections: Aparna Yadav joins BJP. |language=en-GB |work=The Indian Express |url=https://indianexpress.com/elections/aparna-yadav-sp-bjp-mulayam-singh-daughter-in-law-up-7731161/lite/ |access-date=2022-02-02}}</ref> ان کے بعد ملائم سنگھ کے بہنوئی پرمود گپتا نے 20 جنوری کو بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔<ref>{{Cite news|date=2022-01-20|title=Uttar Pradesh elections: Pramod Gupta joins BJP.|language=en-GB|work=The Times of India|url=https://m.timesofindia.com/city/lucknow/up-elections-2022-samajwadi-party-patriarch-mulayam-singh-yadavs-brother-in-law-pramod-gupta-joins-bjp/amp_articleshow/89012860.cms|access-date=2022-02-02}}</ref> 25 جنوری کو سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر [[رتن جیت پرتاپ نارائن سنگھ]] نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔<ref>{{Cite news |last=Hebbar |first=Nistula |date=2022-01-25 |title=R.P.N. Singh joins BJP, party says boost to prospects in eastern U.P. |language=en-IN |work=The Hindu |url=https://www.thehindu.com/elections/uttar-pradesh-assembly/rpn-singh-resigns-from-congress-all-set-to-join-bjp/article38323169.ece |access-date=2022-03-03 |issn=0971-751X}}</ref> == نظام الاوقات == انتخابی نظام الاوقات کا اعلان [[بھارتی الیکشن کمیشن]] نے 8 جنوری 2022ء کو کیا تھا۔<ref>{{cite web |last=Gupta |first=Shubhangi |date=2022-01-08 |title=Assembly elections 2022: Check complete schedule for Uttar Pradesh, Uttarakhand, Goa, Manipur & Punjab |url=https://www.hindustantimes.com/elections/assembly-election-2022-date-check-complete-polling-schedule-for-uttar-pradesh-uttarakhand-goa-manipur-punjab-101641639532618.html |access-date=2022-01-08 |website=Hindustan Times |language=en}}</ref> [[File:UP phase wise election schedule 2022.svg|انتخابی حلقوں کا نقشہ اور ان کے مراحل|300px|thumb|مرکز]] {| class="wikitable" |- ! rowspan="3" | پول ایونٹ ! colspan="7" | مرحلہ |- !I !II !III !IV !V !VI !VII |- | style="background:#810081;"| | style="background:#0000fe;"| | style="background:#0ff;"| | style="background:#00ff01;"| | style="background:#ff0;"| | style="background:#f60;"| | style="background:#fe0000;"| |- ! اطلاع کی تاریخ |14 جنوری 2022 |21 جنوری 2022 |25 جنوری 2022 |27 جنوری 2022 |1 فروری 2022 |4 فروری 2022 |10 فروری 2022 |- ! کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ |21 جنوری 2022 |28 جنوری 2022 |1 فروری 2022 |3 فروری 2022 |8 فروری 2022 |11 فروری 2022 |17 فروری 2022 |- ! نامزدگی کی جانچ پڑتال |24 جنوری 2022 |29 جنوری 2022 |2 فروری 2022 |4 فروری 2022 |9 فروری 2022 |14 فروری 2022 |18 فروری 2022 |- ! کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ |27 جنوری 2022 |31 جنوری 2022 |4 فروری 2022 |7 فروری 2022 |11 فروری 2022 |16 فروری 2022 |22 فروری 2022 |- ! رائے شماری کی تاریخ |10 فروری 2022 |14 فروری 2022 |20 فروری 2022 |23 فروری 2022 |27 فروری 2022 |3 مارچ 2022 |7 مارچ 2022 |- !ووٹوں کی گنتی کی تاریخ | colspan="7" style="text-align:center" | '''10 مارچ 2022ء''' |} {| class="wikitable" |- ! colspan="7" | مرحلہ |- !I (58 اسمبلیاں، 11 اضلاع) !II (55 اسمبلیاں، 9 اضلاع) !III (59 اسمبلیاں، 16 اضلاع) !IV (59 اسمبلیاں، 9 اضلاع) !V (61 ااںسمبلیاں، 11 اضلاع) !VI (57 اسمبلیاں، 10 اضلاع) !VII (54 اسمبلیاں، 9 اضلاع) |- | style="background:#810081;"| | style="background:#0000fe;"| | style="background:#0ff;"| | style="background:#00ff01;"| | style="background:#ff0;"| | style="background:#f60;"| | style="background:#fe0000;"| |- style="vertical-align: top;" || *[[ضلع شاملی|شاملی]] *[[ضلع مظفرنگر|مظفر نگر]] *[[ضلع میرٹھ|میرٹھ]] *[[ضلع باغپت|باغپت]] *[[غازی آباد، بھارت|غازی آباد]] *[[ضلع ہاپڑ|ہاپوڑ]] *[[ضلع گوتم بدھ نگر|گوتم بدھ نگر]] *[[ضلع بلندشہر|بلند شہر]] *[[ضلع علی گڑھ|علی گڑھ]] *[[ضلع متھرا|متھرا]] *[[ضلع آگرہ|آگرہ]] || *[[ضلع سہارنپور|سہارنپور]] *[[ضلع بجنور|بجنور]] *[[ضلع مرادآباد|مرادآباد]] *[[ضلع سنبھل|سنبھل]] *[[رام پور ضلع|رامپور]] *[[ضلع امروہہ|امروہہ]] *[[ضلع بدایوں|بدایوں]] *[[ضلع بریلی|بریلی]] *[[ضلع شاہ جہاں پور|شاہجہاں پور]] || *[[ضلع ہاتھ رس|ہاتھرس]] *[[ضلع فیروز آباد|فیروز آباد]] *[[ضلع کانسی رام نگر|کاسگنج]] *[[ضلع ایٹہ|ایٹہ]] *[[ضلع مین پوری|مین پوری]] *[[ضلع فرخ آباد|فرخ آباد]] *[[قنوج ضلع|قنوج]] *[[ضلع اٹاوہ|اٹاوہ]] *[[ضلع اوریا|اوریا]] *[[ضلع کانپور دیہات|کانپور دیہات]] *[[ضلع کانپور نگر|کانپور نگر]] *[[ضلع جالون|جالون]] *[[جھانسی ضلع|جھانسی]] *[[للت پور ضلع، بھارت|للت پور]] *[[ضلع حمیرپور، اترپردیش|حمیرپور]] *[[مہوبا ضلع|مہوبا]] || *[[ضلع پیلی بھیت|پیلی بھیت]] *[[لکھیم پور کھیری ضلع|لکھیم پور کھیری]] *[[ضلع سیتاپور|سیتاپور]] *[[ہردوئی ضلع|ہردوئی]] *[[اناؤ ضلع|اناؤ]] *[[ضلع لکھنؤ|لکھنؤ]] *[[رائے بریلی ضلع|رائے بریلی]] *[[ضلع باندہ|باندہ]] *[[ضلع فتح پور|فتح پور]] || *[[ضلع امیتھی|امیٹھی]] *[[ضلع سلطان پور|سلطان پور]] *[[ضلع چترکوٹ|چترکوٹ]] *[[ضلع پرتاپ گڑھ، اتر پردیش|پرتاپ گڑھ]] *[[ضلع کوشامبی|کوشمبی]] *[[ضلع الہ آباد|پریاگ راج]] *[[ضلع بارہ بنکی|بارہ بنکی]] *[[ضلع فیض آباد|ایودھیا]] *[[ضلع بہرائچ|بہرائچ]] *[[شراوستی ضلع|شراوستی]] *[[ضلع گونڈہ|گونڈہ]] || *[[ضلع امبیڈکر نگر|امبیڈکر نگر]] *[[ضلع بلرام پور|بلرامپور]] *[[ضلع سدھارتھ نگر|سدھارتھ نگر]] *[[ضلع بستی|بستی]] *[[ضلع سنت کبیر نگر|سنت کبیر نگر]] *[[مہاراج گنج ضلع|مہاراج گنج]] *[[ضلع گورکھپور|گورکھپور]] *[[کشی نگر ضلع|کشی نگر]] *[[ضلع دیوریا|دیوریا]] *[[ضلع بلیا|بلیا]] || *[[ضلع اعظم گڑھ|اعظم گڑھ]] *[[ضلع مئو|مئو]] *[[ضلع غازی پور|غازی پور]] *[[ضلع جونپور|جونپور]] *[[ضلع چندولی|چنڈولی]] *[[ضلع وارانسی|ورانسی]] *[[ضلع سنت رویداس نگر|بھدوہی]] *[[ضلع مرزاپور|مرزا پور]] *[[سون بھدرا ضلع|سون بھدرا]] |} ==پارٹیاں اور اتحاد== === {{legend2|{{party color|National Democratic Alliance}}|[[قومی جمہوری اتحاد (بھارت)|قومی جمہوری اتحاد]]}} === ستمبر کے مہینے کے دوران؛ این ڈی اے نے بی جے پی، اے ڈی (ایس) اور [[نشاد پارٹی]] کے درمیان میں اتحاد کی تصدیق کی۔<ref>{{cite web|title=Our aim is to ensure NDA's victory in UP election, says Sanjay Nishad|url=https://www.aninews.in/news/national/general-news/our-aim-is-to-ensure-ndas-victory-in-up-election-says-sanjay-nishad20210928095903/|access-date=2021-12-05|website=ANI News|language=en}}</ref><ref>{{cite web|title=NDA alliance takes shape in Uttar Pradesh; BJP, Nishad party and Apna Dal to contest upcoming Assembly polls|url=https://www.tribuneindia.com/news/nation/uttar-pradesh-nda-alliance-takes-shape-bjp-nishad-party-and-apna-dal-to-contest-the-upcoming-assembly-elections-315639|access-date=2021-12-05|website=Tribuneindia News Service|language=en}}</ref> اگست کے مہینے کے دوران، این ڈی اے نے [[جنتا دل (متحدہ)|جے ڈی (یو)]]، [[ہندوستانی عوام مورچا|ایچ اے ایم]]<ref>{{cite web|date=November 16, 2021|first=Himanshu|last=Mishra|title=JD(U) likely to contest Uttar Pradesh election in alliance with BJP in 2022|url=https://www.indiatoday.in/india/story/jdu-likely-contest-uttar-pradesh-election-alliance-bjp-2022-1877097-2021-11-16|access-date=2021-12-05|website=India Today|language=en}}</ref> اور دیگر ان جیسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کی، تاہم سیٹوں کی تقسیم کی بات چیت بعد میں ٹوٹ گئی۔ اکتوبر میں، نئے چہروں کے ساتھ اتحاد کی طرف سے بڑی تنظیم نو کی کوششیں ہوئیں اور اقتدار مخالف سے لڑنے کی کوششوں میں پارٹیوں کی اصلاح کی گئی۔ دسمبر کے پہلے 2 ہفتوں میں، اتحاد نے انتخابی مہم کا آغاز کیا۔<ref>{{Cite news|title=UP Assembly election 2022 : Top BJP leaders to hold 6 rallies next week|work=The Economic Times|url=https://economictimes.indiatimes.com/news/elections/assembly-elections/uttar-pradesh/up-assembly-election-2022-top-bjp-leaders-to-hold-6-rallies-next-week/articleshow/88094554.cms|access-date=2021-12-05}}</ref> 13 جنوری کو قومی جمہوری اتحاد نے اپنے سیٹوں کی تقسیم کے معاہدے پر مہر ثبت کی جس میں نشاد پارٹی کو 16 اور اپنا دل کو 17 اور بی جے پی کو باقی 370 سیٹوں پر مقابلہ کرنا پڑا۔ نشاد پارٹی کے 6 امیدوار بی جے پی کے نشان پر لڑیں گے۔<ref>{{Cite web |title=Known for Its Meteoric Rise, Is UP's Nishad Party Set for Success This Time? |url=https://thewire.in/politics/known-for-its-meteoric-rise-can-ups-nishad-party-repeat-the-feat-this-time |access-date=2022-03-07 |website=The Wire}}</ref> {| class="wikitable" style="width:50%;" !نمبر. ! پارٹی<ref>{{cite web|last=|first=|date=2021-09-24|title=UP Election 2022: BJP announces alliance with Nishad Party, Apna Dal|url=https://www.indiatvnews.com/elections/news-up-election-2022-bjp-announces-alliance-with-nishad-party-apna-dal-736206|url-status=live|access-date=2021-09-24|website=www.indiatvnews.com|language=en}}</ref> !جھنڈا !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار !خواتین امیدوار |- | style="text-align:center; background:{{party color|Bharatiya Janata Party}};color:white" ! |'''1.''' | [[بھارتیہ جنتا پارٹی]] | [[File:BJP flag.svg|50px]] | rowspan="2" | [[File:BJP election symbol.png|50px]] | [[یوگی آدتیہ ناتھ]] | [[File:The Uttar Pradesh Chief Minister, Shri Yogi Adityanath meeting the President, Shri Ram Nath Kovind, at Rashtrapati Bhavan, in New Delhi on February 10, 2018 (cropped).jpg|50px]] |''370'' |''328'' |''42'' |- | rowspan="2" style="text-align:center; background:{{party color|NISHAD Party}};color:white" |'''2.''' | rowspan="2" |[[نشاد پارٹی]] | rowspan="2" |[[File:No image available.svg|50x50px]] |شراون نشاد |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |6 |5 |1 |- | [[File:No image available.svg|50x50px]] |سنجے نشاد |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |''10'' |''10'' |''0'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Apna Dal (Sonelal)}};color:white" ! |'''3.''' | [[اپنا دل (سونے لال)]] | [[File:Apna dal Flag.jpg|50x50px]] | | [[انو پریا پٹیل]] | [[File:Health minister anupriya patel.jpg|50px]] |''17'' |''14'' |''3'' |- ! colspan="6" |کل !403 !357 !46 |} === {{legend2|{{party color|Samajwadi Party}}|[[سماجوادی پارٹی|سماجوادی پارٹی+]]}} === آر ایل ڈی سب سے پہلے اتحاد میں شامل ہوا تھا۔ بعد میں اکھلیش یادو نے اعلان کیا کہ وہ صرف علاقائی پارٹیوں کے ساتھ شراکت داری کے لیے تیار ہیں قومی پارٹیوں سے نہیں۔ این سی پی اور آر جے ڈی بھی بعد میں اتحاد میں شامل ہوئے۔<ref>{{cite web|date=2021-07-27|title=NCP to tie up with SP for UP assembly polls|url=https://www.hindustantimes.com/cities/lucknow-news/ncp-to-tie-up-with-sp-for-up-assembly-polls-101627408459880.html|access-date=2021-12-04|website=Hindustan Times|language=en}}</ref> مختلف کئی چھوٹی پارٹیاں بھی شامل ہوئیں، جبکہ ایس بی ایس پی نے ایس پی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے اپنے اتحاد سے الگ ہو گئے۔<ref>{{Cite news|title=SP-SBSP join hands, give slogan 'Khadeda Hobe' on lines of Mamata's 'Khela Hobe' battle cry|work=The Economic Times|url=https://economictimes.indiatimes.com/news/elections/assembly-elections/uttar-pradesh/sp-sbsp-join-hands-give-slogan-khadeda-hobe-on-lines-of-mamatas-khela-hobe-battle-cry/articleshow/87314480.cms?from=mdr|access-date=2021-12-04}}</ref> پہلی نشستوں کی تقسیم کی بات چیت کے دوران، ایس پی نے آر ایل ڈی کو 36 سیٹیں دینے پر اتفاق کیا۔ ابتدائی طور پر، آر ایل ڈی نے 60 سیٹوں کا مطالبہ کیا جب کہ ایس پی 30 تک دینے کے لیے تیار تھی، بعد میں دونوں پارٹیوں نے 33 پر فائنل کیا اور آر ایل ڈی زیادہ تر [[مغربی اتر پردیش|مغربی یوپی]] میں مقابلہ کر رہی تھی۔ آر ایل ڈی نے ایس پی امیدواروں کو 8 نشان دیے۔<ref>{{Cite news|last=Anshuman|first=Kumar|title=SP, RLD strike poll alliance|work=The Economic Times|url=https://economictimes.indiatimes.com/news/politics-and-nation/sp-rld-strike-poll-alliance/articleshow/87839894.cms|access-date=2021-12-04}}</ref> عام آدمی پارٹی اور سماج وادی پارٹی کے درمیان اتحاد کے لیے بات چیت شروع ہوئی،<ref>{{cite web|date=November 24, 2021|first=Kumar|last=Abhishek|title=AAP heading for alliance with SP, Sanjay Singh says after meeting Akhilesh Yadav|url=https://www.indiatoday.in/elections/uttar-pradesh-assembly-polls-2022/story/aap-samajwadi-party-alliance-sanjay-singh-arvind-kejriwal-akhilesh-yadav-1880244-2021-11-24|access-date=2021-12-05|website=India Today|language=en}}</ref><ref>{{cite web|date=2021-11-25|title=AAP, SP discuss seat-sharing for UP polls|url=https://indianexpress.com/article/cities/lucknow/aap-samajwadi-party-alliance-up-elections-7639022/|access-date=2021-12-07|website=The Indian Express|language=en}}</ref> تاہم وہ نشستوں کی تقسیم پر متفق نہیں ہو سکے۔<ref>{{Cite news|title=AAP-SP deadlock over seat sharing, AAP to go it alone in UP|work=The Economic Times|url=https://economictimes.indiatimes.com/news/elections/assembly-elections/uttar-pradesh/aap-sp-deadlock-over-seat-sharing-aap-to-go-it-alone-in-up/articleshow/88274708.cms?from=mdr|access-date=2021-12-17}}</ref> پرگتیشیل سماج وادی پارٹی (لوہیا) بعد میں اس اتحاد میں شامل ہوئی۔ 13 جنوری 2022 کو، اتحاد نے انتخابات کے پہلے چند مراحل کے لیے اپنے ابتدائی امیدواروں کا اعلان کیا۔ ایس پی اور ایس بی ایس پی میں 1 سیٹ پر دوستانہ مقابلہ ہوگا جبکہ ایس پی اور اے ڈی (کے) کے درمیان 2 سیٹوں پر دوستانہ مقابلہ ہوگا۔{{Citation needed|date=March 2022}} {| class="wikitable" style="width:50%;" !نمبر. !پارٹی<ref>{{cite web|date=2021-12-23|title=From RLD to Mahan Dal, SP's new allies: the smaller parties|url=https://indianexpress.com/article/india/political-pulse/samajwadi-party-coalition-partners-election-7685431/|access-date=2022-01-21|website=The Indian Express|language=en}}</ref><ref>{{cite web|last=|first=|date=2022-01-13|title=SP & Allies Parade Strength & Unity, Chalk Out Consensus On Seat-sharing {{!}} Lucknow News - Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/city/lucknow/sp-allies-parade-strength-unitychalk-out-consensus-on-seat-sharing/articleshow/88865020.cms|url-status=live|access-date=2022-01-21|website=The Times of India|language=en}}</ref> !جھنڈا !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار ! خواتین امیدوار |- | style="text-align:center; background:{{party color|Samajwadi Party}};color:white" ! |'''1.''' | [[سماجوادی پارٹی]] | [[File:Samajwadi Party Flag.jpg|50px]] | rowspan="5" | [[File:Indian Election Symbol Cycle.png|50px]] | [[اکھلیش یادو]] | [[File:Akhilesh Yadav (14335961811).jpg|50px]] |343 |''301'' |''42'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Pragatisheel Samajwadi Party (Lohiya)}};color:black" ! |'''2.''' | [[پرگتیشیل سماجوادی پارٹی (لوہیا)]] | [[File:प्रसपा लोहिया ध्वज.jpg|50x50px]] | [[شیوپال سنگھ یادو]] |[[File:Shivpal Singh Yadav, 2016.jpg|50x50px]] |1 |1 |0 |- | style="text-align:center; background:{{party color|Mahan Dal}};color:white" |'''3.''' |[[مہان دل]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |کیشو دیو موریا |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |2 |1 |1 |- | style="text-align:center; background:{{Party color|Janvadi Party (Socialist)}};color:white" |'''4.''' |[[جن وادی پارٹی (سوشلسٹ)]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[سنجے چوہان (سیاست داں)|سنجے چوہان]] |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |1 |1 |0 |- | rowspan="2" style="text-align:center; background:{{party color|Apna Dal (Kamerawadi)}};color:white"|'''5.''' | rowspan="2" |[[اپنا دل (کمیراوادی)]] | rowspan="2" |[[File:Apna dal Flag.jpg|50x50px]] |ڈاکٹر. پلوی پٹیل |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |1 |0 |1 |- |[[File:No image available.svg|50x50px]] |کرشنا پٹیل |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |4 |3 |1 |- | style="text-align:center; background:{{party color|Rashtriya Lok Dal}};color:white" ! |'''6.''' | [[راشٹریہ لوک دل]] |[[File:Rashtriya Lok Dal Flag new.jpg|50x50px]] |[[File:Indian Election Symbol Hand Pump.png|50px]] |[[جینت چودھری]] |[[File:Chaudhary Jayant Singh.jpg|50px]] |33 |31 |2 |- | style="text-align:center; background:{{party color|Suheldev Bharatiya Samaj Party}};color:black" ! |'''7.''' |[[سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:Election Symbol Walking Stick.png|50x50px]] |[[اوم پرکاش راج بھر]] |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |''17'' |''16'' |''1'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Nationalist Congress Party}};color:white" ! |'''8.''' | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی]] | [[File:NCP-flag.svg|50px]] | [[File:Nationalist Congress Party Election Symbol.png|50px]] | کے کے شرما |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] | 1<ref>{{cite web|last=|first=|date=2022-01-13|title=SP declares alliance with NCP, gives lone Anupshahr seat to ally {{!}} Meerut News - Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/city/meerut/sp-declares-alliance-with-ncp-gives-lone-anupshahr-seat-to-ally/articleshow/88862336.cms|url-status=live|access-date=2022-01-21|website=The Times of India|language=en}}</ref> | 1 | 0 |- ! colspan="6" |کل !402 ! اعلان ہونا باقی !اعلان ہونا باقی |} === {{legend2|{{party color|Bahujan Samaj Party}}|[[بہوجن سماج پارٹی]]}} === پچھلے سالوں کے برعکس، [[بہوجن سماج پارٹی]] نے اعلان کیا تھا کہ وہ خود الیکشن لڑے گی۔<ref name=":0" /> بی ایس پی نے اپنی توسیع و حمایت کے لیے دس چھوٹی سیاسی جماعتوں یعنی انڈیا جن شکتی پارٹی، پچاسی پریورتن سماج پارٹی، وشو شانتی پارٹی، سنیکت جن دیش پارٹی، آدرش سنگرام پارٹی، اکھنڈ وکاس بھارت پارٹی، سروجن آواز پارٹی، جاگروک جنتا پارٹی اور سروجن سیوا پارٹی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔<ref>{{cite web | last=Tiwari | first=Umesh | title=यूपी चुनाव 2022: विकास के लिए बसपा प्रमुख मायावती के साथ आए 10 राजनीतिक दल, समर्थन का किया ऐलान | website=Dainik Jagran | date=2022-01-18 | url=https://www.jagran.com/uttar-pradesh/lucknow-city-up-vidhan-sabha-election-10-political-parties-came-with-bsp-chief-mayawati-for-development-announced-support-22393621.html | language=hi | access-date=2022-01-22}}</ref><ref>{{cite web |date=2022-01-19 |title=Nine Parties Extend Support To Mayawati |url=https://timesofindia.indiatimes.com/city/lucknow/nine-parties-extend-support-to-mayawati/articleshow/88984110.cms |access-date=2022-01-22 |website=The Times of India}}</ref> {| class="wikitable" style="width:50%;" |- !نمبر. !پارٹی !جھنڈا !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار ! خواتین امیدوار |- |! style="text-align:center; background:{{party color|Bahujan Samaj Party}};color:white"|'''1.''' | [[بہوجن سماج پارٹی]] | [[File:Elephant Bahujan Samaj Party.svg|50px]] | [[File:Indian Election Symbol Elephant.png|60px]] | [[مایاوتی]] | [[File:Mayawati.jpg|50px]] | 403<ref name=":0">{{Cite news|last=Singh|first=Sanjay|title=Mayawati says no alliance for UP polls, BSP will contest all 403 seats|work=The Economic Times|url=https://economictimes.indiatimes.com/news/politics-and-nation/mayawati-says-no-alliance-for-up-polls-bsp-will-contest-all-403-seats/articleshow/81517527.cms?from=mdr|access-date=2021-05-23}}</ref> |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |} === {{legend2|{{party color|United Progressive Alliance}}|[[متحدہ ترقی پسند اتحاد]]}} === بی ایس پی کی طرح، [[متحدہ ترقی پسند اتحاد]] سے مقابلہ کرنے والی واحد جماعت آئی این سی رہی ہے۔ 19 اکتوبر 2021 کو، اتر پردیش کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی نے آنے والے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں خواتین کو %40 ٹکٹ دینے کا اعلان کیا۔<ref>{{Cite news |last=Rashid |first=Omar |date=2021-10-19 |title=Congress to give 40% of tickets to women in Uttar Pradesh assembly polls, says Priyanka Gandhi |language=en-IN |work=The Hindu |url=https://www.thehindu.com/news/national/other-states/congress-to-give-40-of-tickets-to-women-in-uttar-pradesh-assembly-polls-says-priyanka-gandhi/article37072048.ece |access-date=2022-03-03 |issn=0971-751X}}</ref> {| class="wikitable" style="width:50%;" |- !نمبر. !پارٹی !جھنڈا !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار ! خواتین امیدوار |- |! style="text-align:center; background:{{party color|Indian National Congress}};color:white"|'''1.''' | [[انڈین نیشنل کانگریس]] | [[File:INC Flag Official.jpg|50px]] | [[File:Hand INC.svg|60px]] | [[پرینکا گاندھی]] | [[File:Priyanka Gandhi Vadra (6).jpg|50px]] |401<ref>{{Cite news|url= https://www.thehindu.com/news/national/other-states/congress-to-go-solo-in-2022-up-polls-contest-all-403-seats-says-priyanka-gandhi/article37491747.ece|title=Congress to go it alone in 2022 U.P. polls: Priyanka Gandhi|website=The Hindu|date=14 November 2021|access-date=26 November 2021}}</ref> |241 |160 |} === {{legend2|{{party color|All India Majlis-e-Ittehadul Muslimeen}}|[[بھاگیداری پریورتن مورچہ]]}} === [[کل ہند مجلس اتحاد المسلمین]]، [[جن ادھیکار پارٹی]]، بھارت مکتی مورچہ، جنتا کرانتی پارٹی اور بھارتیہ ونچیت سماج پارٹی نے تمام 403 سیٹوں پر مقابلہ کرنے کے لیے ایک محاذ بنایا۔<ref name=":2">{{cite web|date=2022-01-23|title=AIMIM announces launch of new front for UP assembly polls|url=https://www.hindustantimes.com/cities/lucknow-news/aimim-announces-launch-of-new-front-for-up-assembly-polls-101642878223887.html|access-date=2022-01-23|website=Hindustan Times|language=en}}</ref> {| class="wikitable" style="width:50%;" |+ !نمبر. !پارٹی<ref name=":2" /> !پرچم !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار !خواتین امیدوار |- | style="text-align:center; background:{{party color|All India Majlis-e-Ittehadul Muslimeen}};color:white" ! |'''1.''' | [[کل ہند مجلس اتحاد المسلمین]] |[[File:All India Majlis-e-Ittehadul Muslimeen logo.svg|50x50px]] |[[File:Indian Election Symbol Kite.svg|50x50px]] |شوکت علی |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |100<ref>{{cite web|last=|first=|title=AIMIM To Contest On 100 Seats In UP Assembly Polls, Babu Kushwaha To Be CM Candidate of Alliance: Owaisi|url=https://www.india.com/news/india/aimim-to-contest-on-100-seats-in-up-assembly-polls-babu-kushwaha-to-be-cm-candidate-of-alliance-owaisi-5212161/|access-date=2022-02-03|website=www.india.com|language=en}}</ref> |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:#b0251e;color:white" ! |'''2.''' |[[جن ادھیکار پارٹی]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[بابو سنگھ کشواہا]] |[[File:Kushwaha2.jpg|50x50px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:#08ccfc;color:white" ! |'''3.''' | بھارت مکتی مورچہ |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[وامن میشرام]] |[[File:Waman Meshram on Facebook.jpg|50x50px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:white;color:black" ! |'''4.''' |جنتا کرانتی پارٹی |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |انیل سنگھ چوہان |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:white;color:black ! |'''5.''' |بھارتیہ ونچیت سماج پارٹی |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |رام پرساد کشیپ |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Peace Party of India}};color:white" !|'''6.''' |[[پیس پارٹی آف انڈیا]] |[[File:Peace Party Of India Flag.jpg|50x50px]] |[[File:Indian election symbol glass tumbler.svg|50px]] |[[محمد ایوب]] |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Rashtriya Ulama Council}};color:white" !|'''7.''' |[[راشٹریہ علماء کونسل]] |[[File:Rashtriya Ulama Council (RUC) Flag.jpg|50x50px]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[عامر رشادی مدنی]] |[[File:Maulana Aamir Rashadi Madni.jpg|50x50px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |} === {{legend2|{{party color|Left Front}}|بایاں محاذ}} === {| class="wikitable" style="width:50%;" |+ !نمبر. !پارٹی<ref>{{cite web|date=2022-01-18|title=UP polls: Left parties to field candidates on a limited number of seats|url=https://www.hindustantimes.com/cities/lucknow-news/up-polls-left-parties-to-field-candidates-on-a-limited-number-of-seats-101642446882966.html|access-date=2022-01-17|website=Hindustan Times|language=en}}</ref> !جھنڈا !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار ! خواتین امیدوار |- | style="text-align:center; background:{{party color|Communist Party of India}};color:white" |'''1.''' |[[بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی]] |[[File:CPI Flag.jpg|50x50px]] |[[File:Indian Election Symbol Ears of Corn and Sickle.png|50x50px]] |گریش شرما |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |38{{citation needed|date=February 2022}} |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Communist Party of India (Marxist)}};color:white" |'''2.''' |[[بھارتیہ مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی]] |[[File:CPI-M-flag.svg|50x50px]] | [[File:Indian Election Symbol Hammer Sickle and Star.png|50x50px]] |سیتارام یچوری | [[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |4{{cn|date=March 2022}} |4 |0 |- | style="text-align:center; background:{{party color|Communist Party of India (Marxist–Leninist) Liberation}};color:white" |'''3.''' |[[کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لینسٹ) لبریشن|کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لینسٹ)]] | [[File:CPIML LIBERATION FLAG.jpg|50x50px]] |[[File:Flag Logo of CPIML.png|50x50px]] |سدھاکر یادو |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |13{{citation needed|date=February 2022}} |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|All India Forward Bloc}};color:white" |'''4.''' |[[آل انڈیا فارورڈ بلاک]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:Indian Election Symbol Lion.png|50x50px]] | جگدیش سنگھ ٹھکرال |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |''''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |} === دیگر === انتخابات سے قبل ایک ماہ کے دوران بڑی سیاسی جماعتوں نے جو کسی بھی اتحاد کا حصہ نہیں ہیں الیکشن میں حصہ لینے کے اپنے ارادوں کا اعلان کیا۔{{Citation needed|date=March 2022}} * [[عام آدمی پارٹی|عآپ]] نے اعلان کیا کہ وہ تمام 403 سیٹوں پر مقابلہ کرے گی۔ عآپ نے [[سماج وادی پارٹی|سپا]] کے ساتھ اتحاد کی بات چیت شروع کی لیکن اتحاد کے لیے بات چیت کامیاب نہیں ہوئی۔ * [[شیو سینا]] نے اعلان کیا کہ وہ انتخابات میں تمام 403 سیٹوں پر مقابلہ کریں گے جو بعد میں گھٹ کر 50-100 سیٹوں تک رہ گئی۔ * [[کل ہند مجلس اتحاد المسلمین|اے آئی ایم آئی ایم]] اصل میں اتحاد کا حصہ تھا اور اسے 100 نشستوں کا حصہ دیا گیا تھا، تاہم جب [[سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی|ایس ڈی بی ایس پی]] نے [[سماجوادی پارٹی|سپا]] سے ہاتھ ملانے کے لیے اتحاد توڑ دیا تھا۔ [[کل ہند مجلس اتحاد المسلمین|اے آئی ایم آئی ایم]] نے تصدیق کی کہ وہ 100 سیٹوں پر اکیلے الیکشن لڑیں گے۔ بعد میں پارٹیوں جیسے [[وکاس شیل انسان پارٹی|وی آئی پی]]، [[لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)|ایل جے پی۔ (رام ولاس کا دھڑا)]]، آر آر پی، [[اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا|اے بی ایچ ایم]] اور اے ایس پی نے بھی الیکشن میں اپنی شرکت کی تصدیق کی۔{{Citation needed|date=February 2022}} {| class="wikitable" " style="width:50%;" !نمبر. !پارٹی !پرچم !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار !خواتین امیدوار |- |! style="text-align:center; background:{{party color|Aam Aadmi Party}};color:white"|'''1.''' | [[عام آدمی پارٹی]] | [[File:Aam Aadmi Party logo (English).svg|50px]] | [[File:AAP Symbol.png|50px]] | [[سنجے سنگھ (بھارتی سیاست دان)|سنجے سنگھ]] | [[File:Sanjay Singh (cropped).jpg|50px]] |403<ref>{{Cite news|last=|first=|date=2021-09-01|title=AAP will contest on all 403 seats in UP assembly polls: Sanjay Singh|work=Business Standard India|url=https://www.business-standard.com/article/politics/aap-will-contest-on-all-403-seats-in-up-assembly-polls-sanjay-singh-121090100043_1.html|access-date=2022-01-24}}</ref> |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- |style="text-align:center;background:{{party color|Janata Dal (United)}};color:white"|'''2.''' | [[جنتا دل (متحدہ)]] | [[File:Janata Dal (United) Flag.svg|border|50x50px]] | [[File:Indian Election Symbol Arrow.png|50x50px]] | | [[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |51<ref>{{cite web|title=Uttar Pradesh Polls: JDU to contest at 51 seats against BJP in UP|url=https://www.freepressjournal.in/india/uttar-pradesh-polls-jdu-to-contest-51-seats-against-bjp-in-up|access-date=2022-01-24|website=Free Press Journal|language=en}}</ref> |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- |! style="text-align:center; background:{{party color|Shiv Sena}};color:white"|'''3.''' | [[شو سینا]]<ref>{{cite web|last=|first=|title=Uttar Pradesh Assembly Election 2022: Shiv Sena to Contest on 50-100 Seats, Says Sanjay Raut {{!}} India.com|url=https://www.india.com/uttar-pradesh/uttar-pradesh-assembly-elections-2022-shiv-sena-to-contest-on-50-100-seats-says-sanjay-raut-5182605/|access-date=2022-01-24|website=www.india.com|language=en}}</ref> | [[File:Logo of Shiv Sena.svg|50x50px]] | [[File:Indian Election Symbol Bow And Arrow.png|50x50px]] | ٹھاکر سنگھ | [[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] | 45 | 40 | 5 |- |! style="text-align:center; background:{{party color|Jansatta Dal (Loktantrik)}};color:black"|'''4.''' |[[جن ستہ دل (لوک تانترک)]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[رگھوراج پرتاپ سنگھ]] | |100<ref>{{cite web|title=राजा भैया का एलान: उनकी पार्टी UP की 100 सीटों पर लड़ेगी चुनाव, किसी से गठबंधन का नहीं बनाया मन|url=https://zeenews.india.com/hindi/india/up-uttarakhand/uttar-pradesh/raja-bhaiya-party-jansatta-dal-loktantrik-will-contest-on-100-seats-in-up-election-alliance-with-no-one/1015413|access-date=2022-01-24|website=Zee News|language=hi}}</ref> |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Vikassheel Insaan Party}};color:white" ! |'''5.''' | [[وکاس شیل انسان پارٹی]]<ref>{{cite web|title=Bihar minister Mukesh Sahani miffed, says his party VIP will contest 165 seats in 2022 UP polls|url=https://www.indiatoday.in/amp/india/story/bihar-minister-mukesh-sahani-vikassheel-insaan-party-2022-uttar-pradesh-polls-1832822-2021-07-26|access-date=2021-09-14|website=India Today|language=en}}</ref> | [[File:Vikassheel Insaan Party.jpg|50px]] | [[File:Chunav Chinh.png|50x50px]] | [[مکیش سہانی]] | [[File:Mukesh Sahani.png|70x70px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Lok Janshakti Party (Ram Vilas)}};color:white" ! |'''6.''' |[[لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)]]<ref>{{cite web|title=लोजपा यूपी में बन रही है मजबूत, प्रदेश अध्यक्ष की अगुवाई में लड़ेंगे चुनाव- चिराग पासवान|url=https://smart.livehindustan.com/varanasi/news/ljp-leader-chirag-paswan-said-his-party-becoming-stronger-will-fight-up-election-2022-under-the-leadership-of-manishankar-pandey-81631257896072.html|access-date=2021-10-06|website=Hindustan Smart|language=hindi}}</ref> |[[File:No image available.svg|50x50px]] | [[File:Indian Election Symbol Helicopter.jpg|50x50px]] |[[چراغ پاسوان]] | [[File:Chirag Paswan.jpg|70x70px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:Blue;color:white" |'''7.''' |آزاد سماج پارٹی<ref>{{cite web|title=Chandrashekhar Azad will soon join Bhagidari Sankalp Morcha, claims Om Prakash Rajbhar|url=https://www.newindianexpress.com/nation/2021/sep/22/chandrashekhar-azad-will-soon-join-bhagidari-sankalp-morcha-claims-om-prakash-rajbhar-2362282.html|access-date=2021-09-24|website=The New Indian Express}}</ref> | [[File:Azad samaj party.png|50x50px]] |[[File:Azad samaj party symbol 2.png|50x50px]] |[[چندر شیکھر آزاد راون]] |[[File:Chandrashekhar Azad Ravan (cropped).jpg|51x51px]] |403 |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |} == امیدوار == {{Main|اترپردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2022ء کے امیدواروں کی فہرست}} {| class="wikitable" width ="50%" style="text-align:center;" ! colspan="2" | حلقہ | colspan="3" bgcolor="{{party color|National Democratic Alliance}}" |[[قومی جمہوری اتحاد (بھارت)|<span style="color:white;">'''NDA'''</span>]] | colspan="3" bgcolor="{{party color|Samajwadi Party}}" |[[سماجوادی پارٹی|<span style="color:white;">'''SP +'''</span>]] |colspan="3" bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" |[[بہوجن سماج پارٹی|<span style="color:white;">'''BSP'''</span>]] | colspan="3" bgcolor="{{party color|United Progressive Alliance}}" |[[متحدہ ترقی پسند اتحاد|<span style="color:white;">'''UPA'''</span>]] | colspan="3" bgcolor="{{party color|Aam Aadmi Party}}" |[[عام آدمی پارٹی|<span style="color:white;">'''AAP'''</span>]] |- ! # ! نام ! colspan="2" |پارٹی ! امیدوار ! colspan="2" |پارٹی !امیدوار ! colspan="2" |پارٹی !امیدوار ! colspan="2" |پارٹی !امیدوار ! colspan="2" |پارٹی !امیدوار |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سہارنپور|<span style="color:white;">'''Saharanpur District'''</span>]] |- ! 1 | [[Behat (Assembly constituency)|Behat]] | bgcolor=#FF9933| | [[بھارتیہ جنتا پارٹی|BJP]] | | bgcolor=#FF2222| | [[سماجوادی پارٹی|SP]] | | bgcolor=#22409A| | [[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 2 | [[Nakur (Assembly constituency)|Nakur]] | bgcolor=#FF9933| | [[بھارتیہ جنتا پارٹی|BJP]] | | bgcolor=#FF2222| | [[سماجوادی پارٹی|SP]] | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 3 | [[Saharanpur Nagar (Assembly constituency)|Saharanpur Nagar]] | bgcolor=#FF9933| | [[بھارتیہ جنتا پارٹی|BJP]] | | bgcolor=#FF2222| | [[سماجوادی پارٹی|SP]] | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 4 | [[Saharanpur (Assembly constituency)|Saharanpur]] | bgcolor=#FF9933| | [[بھارتیہ جنتا پارٹی|BJP]] | | bgcolor=#FF2222| | [[سماجوادی پارٹی|SP]] | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 5 | [[Deoband (Assembly constituency)|Deoband]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 6 | [[Rampur Maniharan (Assembly constituency)|Rampur Maniharan]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 7 | [[Gangoh (Assembly constituency)|Gangoh]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع شاملی|<span style="color:white;">'''Shamli District'''</span>]] |- ! 8 | [[Kairana (Assembly constituency)|Kairana]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 9 | [[Thana Bhawan (Assembly constituency)|Thana Bhawan]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 10 | [[Shamli (Assembly constituency)|Shamli]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع مظفرنگر|<span style="color:white;">'''Muzaffarnagar District'''</span>]] |- ! 11 | [[Budhana (Assembly constituency)|Budhana]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 12 | [[Charthawal (Assembly constituency)|Charthawal]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 13 | [[Purqazi (Assembly constituency)|Purqazi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 14 | [[Muzaffarnagar (Assembly constituency)|Muzaffarnagar]] | | | | |[[Rashtriya Lok Dal|RLD]] | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 15 | [[Khatauli (Assembly constituency)|Khatauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 16 | [[Meerapur (Assembly constituency)|Meerapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بجنور|<span style="color:white;">'''Bijnor District'''</span>]] |- !17 |[[Najibabad (Assembly constituency)|Najibabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 18 | [[Nagina (Assembly constituency)|Nagina]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 19 | [[Barhapur (Assembly constituency)|Barhapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 20 | [[Dhampur (Assembly constituency)|Dhampur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 21 | [[Nehtaur (Assembly constituency)|Nehtaur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 22 | [[Bijnor (Assembly constituency)|Bijnor]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 23 | [[Chandpur (Assembly constituency)|Chandpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 24 | [[Noorpur (Assembly constituency)|Noorpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع مرادآباد|<span style="color:white;">'''Moradabad District'''</span>]] |- ! 25 | [[Kanth (Assembly constituency)|Kanth]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 26 | [[Thakurdwara (Assembly constituency)|Thakurdwara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 27 | [[Moradabad Rural (Assembly constituency)|Moradabad Rural]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 28 | [[Moradabad Nagar (Assembly constituency)|Moradabad Nagar]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 29 | [[Kundarki (Assembly constituency)|Kundarki]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 30 | [[Bilari (Assembly constituency)|Bilari]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سنبھل|<span style="color:white;">'''Sambhal District'''</span>]] |- ! 31 | [[Chandausi (Assembly constituency)|Chandausi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 32 | [[Asmoli (Assembly constituency)|Asmoli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 33 | [[Sambhal (Assembly constituency)|Sambhal]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[رام پور ضلع|<span style="color:white;">'''Rampur District'''</span>]] |- ! 34 | [[Suar (Assembly constituency)|Suar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 35 | [[Chamraua (Assembly constituency)|Chamraua]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 36 | [[Bilaspur (Assembly constituency)|Bilaspur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 37 | [[Rampur (Assembly constituency)|Rampur]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 38 | [[Milak (Assembly constituency)|Milak]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع امروہہ|<span style="color:white;">'''Amroha District'''</span>]] |- ! 39 | [[Dhanaura (Assembly constituency)|Dhanaura]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 40 | [[Naugawan Sadat (Assembly constituency)|Naugawan Sadat]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 41 | [[Amroha (Assembly constituency)|Amroha]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 42 | [[Hasanpur (Assembly constituency)|Hasanpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع میرٹھ|<span style="color:white;">'''Meerut District'''</span>]] |- ! 43 | [[Siwalkhas (Assembly constituency)|Siwalkhas]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 44 | [[Sardhana (Assembly constituency)|Sardhana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 45 | [[Hastinapur (Assembly constituency)|Hastinapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 46 | [[Kithore (Assembly constituency)|Kithore]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 47 | [[Meerut Cantt. (Assembly constituency)|Meerut Cantt]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 48 | [[Meerut (Assembly constituency)|Meerut]] | | | | |[[Rashtriya Lok Dal|RLD]] | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 49 | [[Meerut South (Assembly constituency)|Meerut South]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع باغپت|<span style="color:white;">'''Baghpat District'''</span>]] |- ! 50 | [[Chhaprauli (Assembly constituency)|Chhaprauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 51 | [[Baraut (Assembly constituency)|Baraut]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 52 | [[Bagpat (Assembly constituency)|Bagpat]] | | | | |[[Rashtriya Lok Dal|RLD]] | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع غازی آباد، بھارت|<span style="color:white;">'''Ghaziabad District'''</span>]] |- ! 53 | [[Loni (Assembly constituency)|Loni]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 54 | [[Muradnagar (Assembly constituency)|Muradnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 55 | [[Sahibabad (Assembly constituency)|Sahibabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 56 | [[Ghaziabad (Assembly constituency)|Ghaziabad]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 57 | [[Modinagar (Assembly constituency)|Modinagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع ہاپڑ|<span style="color:white;">'''Hapur District'''</span>]] |- ! 58 | [[Dhaulana (Assembly constituency)|Dhaulana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 59 | [[Hapur (Assembly constituency)|Hapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 60 | [[Garhmukteshwar (Assembly constituency)|Garhmukteshwar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع گوتم بدھ نگر|<span style="color:white;">'''Gautam Buddha Nagar District'''</span>]] |- !61 | [[Noida (Assembly constituency)|Noida]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 62 | [[Dadri, Uttar Pradesh (Assembly constituency)|Dadri]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 63 | [[Jewar (Assembly constituency)|Jewar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بلندشہر|<span style="color:white;">'''Bulandshahr District'''</span>]] |- ! 64 | [[Sikandrabad (Assembly constituency)|Sikandrabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 65 | [[Bulandshahr (Assembly constituency)|Bulandshahr]] | | | | |[[Rashtriya Lok Dal|RLD]] | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 66 | [[Syana (Assembly constituency)|Syana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 67 | [[Anupshahr (Assembly constituency)|Anupshahr]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 68 | [[Debai (Assembly constituency)|Debai]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 69 | [[Shikarpur (Assembly constituency)|Shikarpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 70 | [[Khurja (Assembly constituency)|Khurja]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع علی گڑھ|<span style="color:white;">'''Aligarh District'''</span>]] |- ! 71 | [[Khair (Assembly constituency)|Khair]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 72 | [[Barauli (Assembly constituency)|Barauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 73 | [[Atrauli (Assembly constituency)|Atrauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 74 | [[Chharra (Assembly constituency)|Chharra]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 75 | [[Koil (Assembly constituency)|Koil]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 76 | [[Aligarh (Assembly constituency)|Aligarh]] | | | | |[[Rashtriya Lok Dal|RLD]] | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | Monika Thapar |- ! 77 | [[Iglas (Assembly constituency)|Iglas]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع ہاتھ رس|<span style="color:white;">'''Hathras District'''</span>]] |- ! 78 | [[Hathras (Assembly constituency)|Hathras]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 79 | [[Sadabad (Assembly constituency)|Sadabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 80 | [[Sikandra Rao (Assembly constituency)|Sikandra Rao]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع متھرا|<span style="color:white;">'''Mathura District'''</span>]] |- ! 81 | [[Chhata (Assembly constituency)|Chhata]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 82 | [[Mant (Assembly constituency)|Mant]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 83 | [[Goverdhan (Assembly constituency)|Goverdhan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 84 | [[Mathura (Assembly constituency)|Mathura]] | | | | |[[Rashtriya Lok Dal|RLD]] | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 85 | [[Baldev (Assembly constituency)|Baldev]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع آگرہ|<span style="color:white;">'''Agra District'''</span>]] |- ! 86 | [[Etmadpur (Assembly constituency)|Etmadpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | Gautam Singh |- ! 87 | [[Agra Cantonment (Assembly constituency)|Agra Cantonment]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | Prem Singh Jataw |- ! 88 | [[Agra South (Assembly constituency)|Agra South]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 89 | [[Agra North (Assembly constituency)|Agra North]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 90 | [[Agra Rural (Assembly constituency)|Agra Rural]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 91 | [[Fatehpur Sikri (Assembly constituency)|Fatehpur Sikri]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | Banne Singh Pahalwan |- ! 92 | [[Kheragarh (Assembly constituency)|Kheragarh]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 93 | [[Fatehabad (Assembly constituency)|Fatehabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 94 | [[Bah (Assembly constituency)|Bah]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع فیروز آباد|<span style="color:white;">'''Firozabad District'''</span>]] |- ! 95 | [[Tundla (Assembly constituency)|Tundla]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 96 | [[Jasrana (Assembly constituency)|Jasrana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 97 | [[Firozabad (Assembly constituency)|Firozabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 98 | [[Shikohabad (Assembly constituency)|Shikohabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 99 | [[Sirsaganj (Assembly constituency)|Sirsaganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع کانسی رام نگر|<span style="color:white;">'''Kasganj District'''</span>]] |- ! 100 | [[Kasganj (Assembly constituency)|Kasganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 101 | [[Amanpur (Assembly constituency)|Amanpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 102 | [[Patiyali (Assembly constituency)|Patiyali]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع ایٹہ|<span style="color:white;">'''Etah District'''</span>]] |- !103 |[[Aliganj (Assembly constituency)|Aliganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 104 | [[Etah (Assembly constituency)|Etah]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 105 | [[Marhara (Assembly constituency)|Marhara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 106 | [[Jalesar (Assembly constituency)|Jalesar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع مین پوری|<span style="color:white;">'''Mainpuri District'''</span>]] |- ! 107 | [[Mainpuri (Assembly constituency)|Mainpuri]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 108 | [[Bhongaon (Assembly constituency)|Bhongaon]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 109 | [[Kishni (Assembly constituency)|Kishni]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 110 | [[Karhal (Assembly constituency)|Karhal]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سنبھل|<span style="color:white;">'''Sambhal District'''</span>]] |- ! 111 | [[Gunnaur (Assembly constituency)|Gunnaur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بدایوں|<span style="color:white;">'''Budaun District'''</span>]] |- ! 112 | [[Bisauli (Assembly constituency)|Bisauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 113 | [[Sahaswan (Assembly constituency)|Sahaswan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 114 | [[Bilsi (Assembly constituency)|Bilsi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 115 | [[Badaun (Assembly constituency)|Badaun]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 116 | [[Shekhupur (Assembly constituency)|Shekhupur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 117 | [[Dataganj (Assembly constituency)|Dataganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بریلی|<span style="color:white;">'''Bareilly District'''</span>]] |- ! 118 | [[Baheri (Assembly constituency)|Baheri]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 119 | [[Meerganj (Assembly constituency)|Meerganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 120 | [[Bhojipura (Assembly constituency)|Bhojipura]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 121 | [[Nawabganj (Assembly constituency)|Nawabganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 122 | [[Faridpur (Assembly constituency)|Faridpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 123 | [[Bithari Chainpur (Assembly constituency)|Bithari Chainpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 124 | [[بریلی (انتخابی حلقہ)]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 125 | [[Bareilly Cantt. (Assembly constituency)|Bareilly Cantt]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 126 | [[Aonla (Assembly constituency)|Aonla]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع پیلی بھیت|<span style="color:white;">'''Pilibhit District'''</span>]] |- ! 127 | [[Pilibhit (Assembly constituency)|Pilibhit]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 128 | [[Barkhera (Assembly constituency)|Barkhera]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 129 | [[Puranpur (Assembly constituency)|Puranpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 130 | [[Bisalpur (Assembly constituency)|Bisalpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع شاہ جہاں پور|<span style="color:white;">'''Shahjahanpur District'''</span>]] |- ! 131 |[[Katra (Assembly constituency)|Katra]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 132 | [[Jalalabad (UP Assembly constituency)|Jalalabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 133 | [[Tilhar (Assembly constituency)|Tilhar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 134 | [[Powayan (Assembly constituency)|Powayan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 135 | [[Shahjahanpur (Assembly constituency)|Shahjahanpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 136 | [[Dadraul (Assembly constituency)|Dadraul]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[لکھیم پور کھیری ضلع|<span style="color:white;">'''Lakhimpur Kheri District'''</span>]] |- ! 137 | [[Palia (Assembly constituency)|Palia]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 138 | [[Nighasan (Assembly constituency)|Nighasan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 139 | [[Gola Gokrannath (Assembly constituency)|Gola Gokrannath]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 140 | [[Sri Nagar (Assembly constituency)|Sri Nagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 141 | [[Dhaurahra (Assembly constituency)|Dhaurahra]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 142 |[[Lakhimpur (Assembly constituency)|Lakhimpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 143 | [[Kasta (Assembly constituency)|Kasta]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 144 | [[Mohammdi (Assembly constituency)|Mohammdi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سیتاپور|<span style="color:white;">'''Sitapur District'''</span>]] |- ! 145 | [[Maholi (Assembly constituency)|Maholi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 146 | [[Sitapur (Assembly constituency)|Sitapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 147 | [[Hargaon (Assembly constituency)|Hargaon]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 148 | [[Laharpur (Assembly constituency)|Laharpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 149 | [[Biswan (Assembly constituency)|Biswan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 150 | [[Sevata (Assembly constituency)|Sevata]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 151 | [[Mahmoodabad (Assembly constituency)|Mahmoodabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 152 | [[Sidhauli (Assembly constituency)|Sidhauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 153 | [[Misrikh (Assembly constituency)|Misrikh]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ہردوئی ضلع|<span style="color:white;">'''Hardoi District'''</span>]] |- ! 154 | [[Sawayazpur (Assembly constituency)|Sawayazpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 155 | [[Shahabad (Assembly constituency)|Shahabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 156 | [[Hardoi (Assembly constituency)|Hardoi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 157 | [[Gopamau (Assembly constituency)|Gopamau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 158 | [[Sandi (Assembly constituency)|Sandi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 159 | [[Bilgram-Mallanwan (Assembly constituency)|Bilgram-Mallanwan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 160 | [[Balamau (Assembly constituency)|Balamau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 161 | [[Sandila (Assembly constituency)|Sandila]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[اناؤ ضلع|<span style="color:white;">'''Unnao District'''</span>]] |- ! 162 | [[Bangarmau (Assembly constituency)|Bangarmau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 163 | [[Safipur (Assembly constituency)|Safipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 164 | [[Mohan (Assembly constituency)|Mohan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 165 | [[Unnao (Assembly constituency)|Unnao]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 166 | [[Bhagwantnagar (Assembly constituency)|Bhagwantnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 167 | [[Purwa (Assembly constituency)|Purwa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع لکھنؤ|<span style="color:white;">'''Lucknow District'''</span>]] |- ! 168 | [[Malihabad (Assembly constituency)|Malihabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 169 | [[Bakshi Kaa Talab (Assembly constituency)|Bakshi Kaa Talab]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 170 | [[Sarojini Nagar (Assembly constituency)|Sarojini Nagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 171 | [[Lucknow West (Assembly constituency)|Lucknow West]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 172 | [[Lucknow North (Assembly constituency)|Lucknow North]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 173 | [[Lucknow East (Assembly constituency)|Lucknow East]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 174 | [[Lucknow Central (Assembly constituency)|Lucknow Central]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 175 | [[Lucknow Cantonment (Assembly constituency)|Lucknow Cantonment]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 176 | [[Mohanlalganj (Assembly constituency)|Mohanlalganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[رائے بریلی ضلع|<span style="color:white;">'''Raebareli District'''</span>]] |- ! 177 | [[Bachhrawan (Assembly constituency)|Bachhrawan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع امیتھی|<span style="color:white;">'''Amethi District'''</span>]] |- ! 178 | [[Tiloi (Assembly constituency)|Tiloi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[رائے بریلی ضلع|<span style="color:white;">'''Raebareli District'''</span>]] |- ! 179 | [[Harchandpur (Assembly constituency)|Harchandpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 180 | [[Rae Bareli (Assembly constituency)|Rae Bareli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 181 | [[Salon (Assembly constituency)|Salon]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 182 | [[Sareni (Assembly constituency)|Sareni]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 183 | [[Unchahar (Assembly constituency)|Unchahar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع امیتھی|<span style="color:white;">'''Amethi District'''</span>]] |- ! 184 | [[Jagdishpur (Assembly constituency)|Jagdishpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 185 | [[Gauriganj (Assembly constituency)|Gauriganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 186 | [[Amethi (Assembly constituency)|Amethi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سلطان پور|<span style="color:white;">'''Sultanpur District'''</span>]] |- ! 187 | [[Isauli (Assembly constituency)|Isauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 188 | [[Sultanpur (Assembly constituency)|Sultanpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 189 | [[Sultanpur Sadar (Assembly constituency)|Sultanpur Sadar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 190 | [[Lambhua (Assembly constituency)|Lambhua]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 191 | [[Kadipur (Assembly constituency)|Kadipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع فرخ آباد|<span style="color:white;">'''Farrukhabad District'''</span>]] |- ! 192 | [[Kaimganj (Assembly constituency)|Kaimganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 193 | [[Amritpur (Assembly constituency)|Amritpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 194 | [[Farrukhabad (Assembly constituency)|Farrukhabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 195 | [[Bhojpur (Assembly constituency)|Bhojpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[قنوج ضلع|<span style="color:white;">'''Kannauj District'''</span>]] |- ! 196 | [[Chhibramau (Assembly constituency)|Chhibramau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 197 | [[Tirwa (Assembly constituency)|Tirwa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 198 | [[Kannauj (Assembly constituency)|Kannauj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع اٹاوہ|<span style="color:white;">'''Etawah District'''</span>]] |- ! 199 | [[Jaswantnagar (Assembly constituency)|Jaswantnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 200 | [[Etawah (Assembly constituency)|Etawah]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 201 | [[Bharthana (Assembly constituency)|Bharthana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع اوریا|<span style="color:white;">'''Auraiya District'''</span>]] |- ! 202 | [[Bidhuna (Assembly constituency)|Bidhuna]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 203 | [[Dibiyapur (Assembly constituency)|Dibiyapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 204 | [[Auraiya (Assembly constituency)|Auraiya]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع کانپور دیہات|<span style="color:white;">'''Kanpur Dehat District'''</span>]] |- ! 205 | [[Rasulabad (Assembly constituency)|Rasulabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 206 | [[Akbarpur-Raniya (Assembly constituency)|Akbarpur-Raniya]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 207 | [[Sikandra (Assembly constituency)|Sikandra]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 208 | [[Bhognipur (Assembly constituency)|Bhognipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع کانپور نگر|<span style="color:white;">'''Kanpur Nagar District'''</span>]] |- ! 209 | [[Bilhaur (Assembly constituency)|Bilhaur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 210 | [[Bithoor (Assembly constituency)|Bithoor]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 211 | [[Kalyanpur, Kanpur (Assembly constituency)|Kalyanpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 212 | [[Govind Nagar (Assembly constituency)|Govindnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 213 | [[Sishamau (Assembly constituency)|Sishamau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 214 | [[Arya Nagar (Assembly constituency)|Arya Nagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 215 | [[Kidwai Nagar (Assembly constituency)|Kidwai Nagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 216 | [[Kanpur Cantonment (Assembly constituency)|Kanpur Cantonment]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 217 | [[Maharajpur, Kanpur (Assembly constituency)|Maharajpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 218 | [[Ghatampur (Assembly constituency)|Ghatampur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] |Prashant Ahirwar | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع جالون|<span style="color:white;">'''Jalaun District'''</span>]] |- ! 219 | [[Madhogarh (Assembly constituency)|Madhogarh]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 220 | [[Kalpi (Assembly constituency)|Kalpi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 221 | [[Orai (Assembly constituency)|Orai]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[جھانسی ضلع|<span style="color:white;">'''Jhansi District'''</span>]] |- ! 222 | [[Babina (Assembly constituency)|Babina]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 223 | [[Jhansi Nagar (Assembly constituency)|Jhansi Nagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 224 | [[Mauranipur (Assembly constituency)|Mauranipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 225 | [[Garautha (Assembly constituency)|Garautha]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[للت پور ضلع، بھارت|<span style="color:white;">'''Lalitpur District'''</span>]] |- ! 226 | [[Lalitpur (Assembly constituency)|Lalitpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 227 | [[Mehroni (Assembly constituency)|Mehroni]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع حمیرپور، اترپردیش|<span style="color:white;">'''Hamirpur District'''</span>]] |- ! 228 | [[Hamirpur (Uttar Pradesh Assembly constituency)|Hamirpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 229 | [[Rath (Assembly constituency)|Rath]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[مہوبا ضلع|<span style="color:white;">'''Mahoba District'''</span>]] |- ! 230 | [[Mahoba (Assembly constituency)|Mahoba]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 231 | [[Charkhari (Assembly constituency)|Charkhari]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع باندہ|<span style="color:white;">'''Banda District'''</span>]] |- ! 232 | [[Tindwari (Assembly constituency)|Tindwari]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 233 | [[Baberu (Assembly constituency)|Baberu]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 234 | [[Naraini (Assembly constituency)|Naraini]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 235 | [[Banda (Assembly constituency)|Banda]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع چترکوٹ|<span style="color:white;">'''Chitrakoot District'''</span>]] |- ! 236 | [[Chitrakoot (Assembly constituency)|Chitrakoot]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 237 | [[Manikpur (Assembly constituency)|Manikpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع فتح پور|<span style="color:white;">'''Fatehpur District'''</span>]] |- ! 238 | [[Jahanabad (Vidhan Sabha constituency)|Jahanabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 239 | [[Bindki (Assembly constituency)|Bindki]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 240 | [[Fatehpur (Assembly constituency)|Fatehpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 241 | [[Ayah Shah (Assembly constituency)|Ayah Shah]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 242 | [[Husainganj (Assembly constituency)|Husainganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 243 | [[Khaga (Assembly constituency)|Khaga]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع پرتاپ گڑھ، اتر پردیش|<span style="color:white;">'''Pratapgarh District'''</span>]] |- ! 244 | [[Rampur Khas (Assembly constituency)|Rampur Khas]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 245 | [[Babaganj (Assembly constituency)|Babaganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 246 | [[Kunda (Assembly constituency)|Kunda]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 247 | [[Vishwanathganj (Assembly constituency)|Vishwanathganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 248 | [[Pratapgarh (Assembly constituency)|Pratapgarh]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 249 | [[Patti (Assembly constituency)|Patti]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 250 | [[Raniganj (Uttar Pradesh Assembly constituency)|Raniganj]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع کوشامبی|<span style="color:white;">'''Kaushambi District'''</span>]] |- ! 251 | [[Sirathu (Assembly constituency)|Sirathu]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 252 | [[Manjhanpur (Assembly constituency)|Manjhanpur]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 253 | [[Chail (Assembly constituency)|Chail]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع الہ آباد|<span style="color:white;">'''Prayagraj District'''</span>]] |- ! 254 | [[Phaphamau (Assembly constituency)|Phaphamau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 255 | [[Soraon (Assembly constituency)|Soraon]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 256 | [[Phulpur (Assembly constituency)|Phulpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 257 | [[Pratappur (Assembly constituency)|Pratappur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 258 | [[Handia (Assembly constituency)|Handia]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 259 | [[Meja (Assembly constituency)|Meja]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 260 | [[Karachhana (Assembly constituency)|Karachhana]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 261 | [[Allahabad West (Assembly constituency)|Allahabad West]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 262 | [[Allahabad North (Assembly constituency)|Allahabad North]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 263 | [[Allahabad South (Assembly constituency)|Allahabad South]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 264 | [[Bara (Assembly constituency)|Bara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 265 | [[Koraon (Assembly constituency)|Koraon]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بارہ بنکی|<span style="color:white;">'''Barabanki District'''</span>]] |- ! 266 | [[Kursi (Assembly constituency)|Kursi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 267 | [[Ram Nagar (Assembly constituency)|Ramnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 268 | [[Barabanki (Assembly constituency)|Barabanki]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 269 | [[Zaidpur (Assembly constituency)|Zaidpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 270 | [[Dariyabad (Assembly constituency)|Dariyabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع فیض آباد|<span style="color:white;">'''Ayodhya District'''</span>]] |- ! 271 | [[Rudauli (Assembly constituency)|Rudauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بارہ بنکی|<span style="color:white;">'''Barabanki District'''</span>]] |- ! 272 | [[Haidergarh (Assembly constituency)|Haidergarh]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع فیض آباد|<span style="color:white;">'''Ayodhya District'''</span>]] |- ! 273 | [[Milkipur (Assembly constituency)|Milkipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 274 | [[Bikapur (Assembly constituency)|Bikapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 275 | [[Ayodhya (Assembly constituency)|Ayodhya]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 276 | [[Goshainganj (Assembly constituency)|Goshainganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع امبیڈکر نگر|<span style="color:white;">'''Ambedkar Nagar District'''</span>]] |- ! 277 | [[Katehari (Assembly constituency)|Katehari]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 278 | [[Tanda (Assembly constituency)|Tanda]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 279 | [[Alapur (Assembly constituency)|Alapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 280 | [[Jalalpur (Assembly constituency)|Jalalpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 281 | [[Akbarpur (Assembly constituency)|Akbarpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بہرائچ|<span style="color:white;">'''Bahraich District'''</span>]] |- ! 282 | [[Balha (Assembly constituency)|Balha]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 283 | [[Nanpara (Assembly constituency)|Nanpara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 284 | [[Matera (Assembly constituency)|Matera]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 285 | [[Mahasi (Assembly constituency)|Mahasi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 286 | [[بہرائچ اسمبلی حلقہ]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 287 | [[Payagpur (Assembly constituency)|Payagpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 288 | [[Kaiserganj (Assembly constituency)|Kaiserganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[شراوستی ضلع|<span style="color:white;">'''Shrawasti District'''</span>]] |- ! 289 | [[Bhinga (Assembly constituency)|Bhinga]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 290 |[[Shrawasti (Assembly constituency)|Shrawasti]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بلرام پور|<span style="color:white;">'''Balrampur District'''</span>]] |- ! 291 | [[Tulsipur (Assembly constituency)|Tulsipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !292 |[[Gainsari (Assembly constituency)|Gainsari]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !293 |[[Utraula (Assembly constituency)|Utraula]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !294 |[[Balrampur (Assembly constituency)|Balrampur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع گونڈہ|<span style="color:white;">'''Gonda District'''</span>]] |- !295 |[[Mehnaun (Assembly constituency)|Mehnaun]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !296 |[[Gonda (Assembly constituency)|Gonda]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !297 |[[Katra Bazar (Assembly constituency)|Katra Bazar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !298 |[[Colonelganj (Assembly constituency)|Colonelganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !299 |[[Tarabganj (Assembly constituency)|Tarabganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !300 |[[Mankapur (Assembly constituency)|Mankapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !301 |[[Gaura (Assembly constituency)|Gaura]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[نوگڑھ|<span style="color:white;">'''Siddharthnagar District'''</span>]] |- !302 |[[Shohratgarh (Assembly constituency)|Shohratgarh]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !303 |[[Kapilvastu (Assembly constituency)|Kapilvastu]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !304 |[[Bansi (Assembly constituency)|Bansi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !305 |[[Itwa (Assembly constituency)|Itwa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !306 |[[Domariyaganj (Assembly constituency)|Domariyaganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بستی|<span style="color:white;">'''Basti District'''</span>]] |- !307 |[[Harraiya (Assembly constituency)|Harraiya]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !308 |[[Kaptanganj (Assembly constituency)|Kaptanganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !309 |[[Rudhauli (Assembly constituency)|Rudhauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !310 |[[Basti Sadar (Assembly constituency)|Basti Sadar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !311 |[[Mahadewa (Assembly constituency)|Mahadewa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سنت کبیر نگر|<span style="color:white;">'''Sant Kabir Nagar District'''</span>]] |- !312 |[[Menhdawal (Assembly constituency)|Menhdawal]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !313 |[[Khalilabad (Assembly constituency)|Khalilabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !314 |[[Dhanghata (Assembly constituency)|Dhanghata]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[مہاراج گنج ضلع|<span style="color:white;">'''Maharajganj District'''</span>]] |- !315 |[[Pharenda (Assembly constituency)|Pharenda]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !316 |[[Nautanwa (Assembly constituency)|Nautanwa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !317 |[[Siswa (Assembly constituency)|Siswa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !318 |[[Maharajganj (Assembly constituency)|Maharajganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !319 |[[Paniyara (Assembly constituency)|Paniyara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع گورکھپور|<span style="color:white;">'''Gorakhpur District'''</span>]] |- !320 |[[Caimpiyarganj (Assembly constituency)|Caimpiyarganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !321 |[[Pipraich (Assembly constituency)|Pipraich]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !322 |[[Gorakhpur Urban (Assembly constituency)|Gorakhpur Urban]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !323 |[[Gorakhpur Rural (Assembly constituency)|Gorakhpur Rural]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !324 |[[Sahajanwa (Assembly constituency)|Sahajanwa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !325 |[[Khajani (Assembly constituency)|Khajani]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !326 |[[Chauri-Chaura (Assembly constituency)|Chauri-Chaura]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !327 |[[Bansgaon (Assembly constituency)|Bansgaon]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !328 |[[Chillupar (Assembly constituency)|Chillupar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[کشی نگر ضلع|<span style="color:white;">'''Kushinagar District'''</span>]] |- !329 |[[Khadda (Assembly constituency)|Khadda]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !330 |[[Padrauna (Assembly constituency)|Padrauna]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !331 |[[Tamkuhi Raj (Assembly constituency)|Tamkuhi Raj]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !332 |[[Fazilnagar (Assembly constituency)|Fazilnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !333 |[[Kushinagar (Assembly constituency)|Kushinagar]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !334 |[[Hata (Assembly constituency)|Hata]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !335 |[[Ramkola (Assembly constituency)|Ramkola]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع دیوریا|<span style="color:white;">'''Deoria District'''</span>]] |- !336 |[[Rudrapur (Assembly constituency)|Rudrapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !337 |[[Deoria (Assembly constituency)|Deoria]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !338 |[[Pathardeva (Assembly constituency)|Pathardeva]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !339 |[[Rampur Karkhana (Assembly constituency)|Rampur Karkhana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !340 |[[Bhatpar Rani (Assembly constituency)|Bhatpar Rani]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !341 |[[Salempur (Assembly constituency)|Salempur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !342 |[[Barhaj (Assembly constituency)|Barhaj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع اعظم گڑھ|<span style="color:white;">'''Azamgarh District'''</span>]] |- !343 |[[Atrauliya (Assembly constituency)|Atrauliya]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !344 |[[Gopalpur (Assembly constituency)|Gopalpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !345 |[[Sagri (Assembly constituency)|Sagri]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !346 |[[Mubarakpur (Assembly constituency)|Mubarakpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 347 | [[Azamgarh (Assembly constituency)|Azamgarh]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 348 | [[Nizamabad (Assembly constituency)|Nizamabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 349 | [[Phoolpur Pawai (Assembly constituency)|Phoolpur Pawai]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 350 | [[Didarganj (Assembly constituency)|Didarganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 351 | [[Lalganj (Assembly constituency)|Lalganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 352 | [[Mehnagar (Assembly constituency)|Mehnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع مئو|<span style="color:white;">'''Mau District'''</span>]] |- ! 353 | [[Madhuban (Assembly constituency)|Madhuban]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 354 | [[Ghosi (Assembly constituency)|Ghosi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 355 | [[Muhammadabad-Gohna (Assembly constituency)|Muhammadabad-Gohna]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 356 | [[Mau (Assembly constituency)|Mau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] |Bhim Rajbhar | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بلیا|<span style="color:white;">'''Ballia District'''</span>]] |- ! 357 | [[Belthara Road (Assembly constituency)|Belthara Road]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 358 | [[Rasara (Assembly constituency)|Rasara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 359 | [[Sikanderpur (Assembly constituency)|Sikanderpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 360 | [[Phephana (Assembly constituency)|Phephana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 361 | [[Ballia Nagar (Assembly constituency)|Ballia Nagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 362 | [[Bansdih (Assembly constituency)|Bansdih]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 363 | [[Bairia (Assembly constituency)|Bairia]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع جونپور|<span style="color:white;">'''Jaunpur District'''</span>]] |- ! 364 | [[Badlapur (Assembly constituency)|Badlapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 365 | [[Shahganj (Assembly constituency)|Shahganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 366 | [[Jaunpur (Assembly constituency)|Jaunpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 367 | [[Malhani (Assembly constituency)|Malhani]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 368 | [[Mungra Badshahpur (Assembly constituency)|Mungra Badshahpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 369 | [[Machhlishahr (Assembly constituency)|Machhlishahr]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 370 | [[Mariyahu (Assembly constituency)|Mariyahu]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 371 | [[Zafrabad (Assembly constituency)|Zafrabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 372 | [[Kerakat (Vidhan Sabha constituency)|Kerakat]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع غازی پور|<span style="color:white;">'''Ghazipur District'''</span>]] |- ! 373 | [[Jakhanian (Assembly constituency)|Jakhanian]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 374 | [[Saidpur (Assembly constituency)|Saidpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 375 | [[Ghazipur Sadar (Assembly constituency)|Ghazipur Sadar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 376 | [[Jangipur (Assembly constituency)|Jangipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 377 | [[Zahoorabad (Assembly constituency)|Zahoorabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 378 | [[Mohammadabad (Assembly constituency)|Mohammadabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 379 | [[Zamania (Assembly constituency)|Zamania]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع چندولی|<span style="color:white;">'''Chandauli District'''</span>]] |- ! 380 | [[Mughalsarai (Assembly constituency)|Mughalsarai]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 381 | [[Sakaldiha (Assembly constituency)|Sakaldiha]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 382 | [[Saiyadraja (Assembly constituency)|Saiyadraja]] | | |Sushil Singh | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 383 | [[Chakia (Assembly constituency)|Chakia]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع وارانسی|<span style="color:white;">'''Varanasi District'''</span>]] |- ! 384 | [[Pindra (Assembly constituency)|Pindra]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |[[Ajai Rai]] | | | |- ! 385 | [[Ajagara (Assembly constituency)|Ajagara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 386 | [[Shivpur (Assembly constituency)|Shivpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 387 | [[Rohaniya (Assembly constituency)|Rohaniya]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |Sunil Kumar Rai | | | |- ! 388 | [[Varanasi North (Assembly constituency)|Varanasi North]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |Dr Rajesh Mishra | | | |- ! 389 | [[Varanasi South (Assembly constituency)|Varanasi South]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 390 | [[Varanasi Cantt. (Vidhan Sabha constituency)|Varanasi Cantt.]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |Om Prakash Ojha | | | |- ! 391 | [[Sevapuri (Assembly constituency)|Sevapuri]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سنت رویداس نگر|<span style="color:white;">'''Bhadohi District'''</span>]] |- ! 392 | [[Bhadohi (Assembly constituency)|Bhadohi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 393 | [[Gyanpur (Assembly constituency)|Gyanpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 394 | [[Aurai (Assembly constituency)|Aurai]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع مرزاپور|<span style="color:white;">'''Mirzapur District'''</span>]] |- ! 395 | [[Chhanbey (Assembly constituency)|Chhanbey]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 396 | [[Mirzapur (Assembly constituency)|Mirzapur]] | | | | | |Kailash churasiya |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 397 | [[Majhawan (Assembly constituency)|Majhawan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 398 | [[Chunar (Assembly constituency)|Chunar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 399 | [[Marihan (Assembly constituency)|Marihan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[سون بھدرا ضلع|<span style="color:white;">'''Sonbhadra District'''</span>]] |- ! 400 | [[Ghorawal (Assembly constituency)|Ghorawal]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 401 | [[Robertsganj (Assembly constituency)|Robertsganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 402 | [[Obra (Assembly constituency)|Obra]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 403 | [[Duddhi (Assembly constituency)|Duddhi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |} == رائے شماری == {|class="wikitable sortable" style="text-align:center;font-size:95%;line-height:16px}"| !rowspan="2" width="100px"|تاریخ اشاعت !rowspan="2" width="175px"|پولنگ ایجنسی !style="background:{{party color|Bharatiya Janata Party}}"| !style="background:{{party color|Samajwadi Party}}"| !style="text-align:center; background:{{party color|Bahujan Samaj Party}}"| !style="text-align:center; background:{{party color|Indian National Congress}}"| !style="background:gray;{{party color|others}}"| !rowspan="2"|قیادت |- !style="width:75px;"|[[قومی جمہوری اتحاد (بھارت)|این ڈی اے]] !style="width:75px;"|[[سماجوادی پارٹی]] !style="width:75px;"|[[بہوجن سماج پارٹی|بی ایس پی]] !style="width:75px;"|[[متحدہ ترقی پسند اتحاد|یو پی اے]] !style="width:60px;"|دیگر |- |rowspan="2"|18 مارچ 2021 |rowspan="2"|'''ABP-CVoter'''<ref>{{Cite web|date=2021-03-18|title=ABP-CVoter UP Vote Share Prediction: Yogi Govt Holds Fort, SP-BSP-Congress Still Distant Second|url=https://news.abplive.com/news/india/abp-news-cvoter-up-survey-2021-election-vote-share-uttar-pradesh-seat-projection-bjp-vs-inc-vs-sp-vs-bsp-1449071|website=news.abplive.com}}</ref><ref>{{Cite web|date=2021-03-18|title=ABP-CVoter UP 2021 Seat Predictions: BJP Heads For Second Consecutive Mandate; SP-BSP Fail To Impress Voters|url=https://news.abplive.com/news/india/abp-news-cvoter-up-survey-election-seat-projection-uttar-pradesh-seat-projection-bjp-vs-inc-vs-sp-vs-bsp-1449077|access-date=2021-08-19|website=news.abplive.com}}</ref> |{{Party shading/BJP}}|'''284-294''' |54-64 |33-43 |1-7 |10-16 |{{Party shading/BJP}}|'''220-240''' |- |{{Party shading/BJP}}|'''41.0%''' |24.4% |20.8% |5.9% |7.9% |{{Party shading/BJP}}|'''16.6%''' |- |rowspan="2"|3 ستمبر 2021 |rowspan="2"|'''ABP-CVoter'''<ref>{{Cite web|date=2021-09-03|title=UP Election 2022 Predictions: ABP-CVoter Survey Says BJP Will Win But With Fewer Seats|url=https://news.abplive.com/news/india/abp-news-cvoter-survey-up-assembly-election-2022-predictions-vote-share-seat-sharing-kaun-banega-mukhyamantri-bjp-sp-bsp-congress-1480050|access-date=2021-09-03|website=news.abplive.com}}</ref> |{{Party shading/BJP}}|'''259-267''' |109-117 |12-16 |3-7 |6-10 |{{Party shading/BJP}}|'''142-158''' |- |{{Party shading/BJP}}|'''41.8%''' |30.2% |15.7% |5.1% |7.2% |{{Party shading/BJP}}|'''11.6%''' |- |rowspan="2"|8 اکتوبر 2021 |rowspan="2"|'''ABP-CVoter'''<ref>{{Cite web|date=2021-10-08|title=ABP-CVoter Survey: BJP To Retain Power In UP With Massive Mandate In 2022 Assembly Polls|url=https://news.abplive.com/news/india/abp-news-cvoter-survey-snap-poll-uttar-pradesh-election-2022-kaun-banerga-mukhyamantri-final-vote-share-seat-share-1486657|access-date=2021-10-14|website=news.abplive.com}}</ref> |{{Party shading/BJP}}|'''241-249''' |130-138 |15-19 |3-7 |0-4 |{{Party shading/BJP}}|'''103-119''' |- |{{Party shading/BJP}}|'''41.3%''' |32.4% |14.7% |5.6% |6.0% |{{Party shading/BJP}}|'''8.9%''' |- |rowspan="2"|13 نومبر 2021 |rowspan="2"|'''ABP-CVoter'''<ref>{{Cite web|date=2021-11-13|title=AUP polls: BJP favourite, SP gains momentum, shows ABP-CVoter survey|url=https://www.hindustantimes.com/india-news/up-polls-bjp-favourite-sp-gains-momentum-shows-abp-cvoter-survey-101636778232753.html|access-date=2021-12-09|website=www.hindustantimes.com}}</ref> |{{Party shading/BJP}}|'''213-221''' |152-160 |16-20 | 6-10 | NA |{{Party shading/BJP}}|'''53-69''' |- |{{Party shading/BJP}}|'''40.7%''' |31.1% |15.1% |9.0% |4.1% |{{Party shading/BJP}}|'''9.6%''' |- |rowspan="2"|11 دسمبر 2021 |rowspan="2"|'''ABP-CVoter'''<ref>{{Cite web|last=|first=|date=2021-12-11|title=ABP News-CVoter Survey: BJP In Driver's Seat In UP, Projected To Win 212 To 224 Seats|url=https://news.abplive.com/news/india/abp-news-cvoter-survey-bjp-in-driver-s-seat-in-up-projected-to-win-212-to-224-seats-1499127|url-status=live|access-date=2021-12-11|website=news.abplive.com|language=en}}</ref> |{{Party shading/BJP}}|'''212-224''' |151-163 |12-24 | 2-10 | 2-6 |{{Party shading/BJP}}|'''49-73''' |- |{{Party shading/BJP}}|'''40.4%''' |33.6% |13.2% |7.3% |5.5% |{{Party shading/BJP}}|'''6.8%''' |} == حوالہ جات == === نوٹ === {{Notelist}} === حوالہ جات === {{حوالہ جات}} {{Portal|بھارت}} [[زمرہ:بھارت میں انتخابات]] [[زمرہ:بھارت میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات، 2022ء]] [[زمرہ:اتر پردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2022ء]] [[زمرہ:صفحات مع گراف]] [[زمرہ:چھوٹے پیغام خانوں کا استعمال کرنے والے مضامین]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] kegibpt9nam0lm967mvm8eap6djgo06 5140744 5140741 2022-08-27T15:42:48Z CommonsDelinker 515 ملف Election_Symbol_Walking_Stick.png کو حذف کردیا گیا ہے کیونکہ اسے کامنز میں Nick نے حذف کردیا ہے wikitext text/x-wiki {{Infobox election | election_name = اترپردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2022ء | country = بھارت | type = قانون ساز | ongoing = نہیں | previous_election = اترپردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2017ء | previous_year = 2017 | election_date = 10 فروری – 7 مارچ 2022 | next_election = اترپردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2027ء | next_year = 2027 | seats_for_election = [[اتر پردیش مجلس قانون ساز]] کی تمام 403 نشستیں | majority_seats = 202 | image1 = [[File:The Uttar Pradesh Chief Minister, Shri Yogi Adityanath in New Delhi on February 10, 2018 (cropped).jpg|120x120px]] | leader1 = [[یوگی آدتیہ ناتھ]] | party1 = بھارتیہ جنتا پارٹی | alliance1 = [[قومی جمہوری اتحاد (بھارت)|این ڈی اے]] | leader_since1 = 2017 | leaders_seat1 = گورکھپور | last_election1 = 325 نشستیں</br>41.35% ووٹ | title = [[اتر پردیش کے وزرائے اعلیٰ کی فہرست|وزیر اعلیٰ]] | before_election = یوگی آدتیہ ناتھ | before_party = بھارتیہ جنتا پارٹی | after_election = یوگی آدتیہ ناتھ | after_party = بھارتیہ جنتا پارٹی | image2 = [[File:Akhilesh Yadav (14335961811).jpg|120x120px]] | leader2 = [[اکھلیش یادو]] | leader_since2 = 2012 | party2 = سماج وادی پارٹی | alliance2 = [[سماج وادی پارٹی|ایس پی+]] | leaders_seat2 = کرہل | last_election2 = 54 نشستیں</br>28.07% ووٹ | image3 = [[File:Priyanka Gandhi Vadra (6).jpg|120x120px]] | leader3 = [[پرینکا گاندھی]] | party3 = انڈین نیشنل کانگریس | alliance3 = - | leader_since3 = 2019 | leaders_seat3 = ''کوئی مقابل نہیں'' | last_election3 = 7 نشستیں </br> 6.25% ووٹ | image4 = [[File:Mayawati.jpg|120x120px]] | leader4 = [[مایاوتی]] | party4 = بہوجن سماج پارٹی | alliance4 = - | leader_since4 = 1995 | leaders_seat4 = ''کوئی مقابل نہیں'' | last_election4 = 19 نشستیں</br>22.23% ووٹ | image5 = | leader5 = [[رگھوراج پرتاپ سنگھ]] | party5 = [[جن ستا دل (لوک تانترک)]] | alliance5 = - | leader_since5 = 2018 | leaders_seat5 = کنڈا | last_election5 = نیا | map_image = [[File:2022 Uttar Pradesh Election.svg|400px]] | map_alt = Map of constituencies of the Uttar Pradesh Legislative Assembly | map_caption = اتر پردیش مجلس قانون ساز کے حلقے | seats1 = '''273'''<ref>{{cite web |date=2022-03-10|title=UP Election Result by ECI |url= https://results.eci.gov.in/ResultAcGenMar2022/partywiseresult-S24.htm?st=S24| access-date=2022-03-10 |website=ECI |language=en}}</ref> | seat_change1 = {{decrease}} 52 | seats2 = 125 | seat_change2 = {{increase}} 71 | seats3 = 2 | seat_change3 = {{decrease}} 5 | seats4 = 1 | seat_change4 = {{decrease}} 18 | seats5 = 2 | seat_change5 = {{increase}} 2 | percentage1 = '''43.82%''' | swing1 = {{increase}} 2.47% | percentage2 = 36.32% | swing2 = {{increase}} 8.25% | percentage3 = 2.33% | swing3 = {{decrease}} 3.92% | percentage4 = 12.88% | swing4 = {{decrease}} 9.35% | percentage5 = 0.21%<ref>{{cite web |date=2022-03-10|title=UP Election Result by ECI |url= https://results.eci.gov.in/ResultAcGenMar2022/partywiseresult-S24.htm?st=S24| access-date=2022-03-10 |website=ECI |language=en}}</ref> | swing5 = {{increase}} 0.21% | popular_vote1 = '''40,385,487''' | popular_vote2 = 33,471,407 | popular_vote3 = 2,151,234 | popular_vote4 = 11,873,137 | popular_vote5 = 191,874 | turnout = 60.8% ({{decrease}} 0.31%) <ref>{{cite web |date=2022-03-10|title= Assembly polls: Turnout of women exceeds male voters’ in UP this year |url=https://timesofindia.indiatimes.com/india/assembly-polls-turnout-of-women-exceeds-male-voters-in-up-this-year/articleshow/90111868.cms | access-date=2022-03-10 |website=Times of India |language=en}}</ref> }} '''اترپردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2022ء''' 10 فروری سے 7 مارچ 2022 تک [[اتر پردیش]] میں [[اتر پردیش مجلس قانون ساز]] کے تمام 403 اراکین کو منتخب کرنے کے لیے سات مرحلوں میں منعقد ہوئے۔ 10 مارچ 2022 کو ووٹوں کی گنتی ہوئی اور نتائج کا اعلان کیا گیا۔ == پس منظر == [[اتر پردیش مجلس قانون ساز]] کی میعاد 14 مئی 2022ء کو ختم ہونے والی ہے۔<ref name=":1">c</ref> [[اتر پردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2017ء|پچھلے اسمبلی انتخابات]] فروری تا مارچ 2017 میں منعقد ہوئے تھے۔ انتخابات کے بعد، [[بھارتیہ جنتا پارٹی]] نے [[حکومت اتر پردیش|ریاستی حکومت]] قائم کی، [[یوگی آدتیہ ناتھ]] [[اتر پردیش کے وزرائے اعلیٰ کی فہرست|وزیر اعلی]] بنے۔<ref>{{cite web |date=2017-03-19 |editor-last=Chakraborty |editor-first=Ananya |others=PTI |title=Yogi Adityanath Takes Oath as Uttar Pradesh Chief Minister |url=https://www.news18.com/news/politics/yogi-adityanath-takes-oath-as-uttar-pradesh-chief-minister-1361750.html |access-date=2022-01-08 |website=News18 |language=en}}</ref> === پنچایتی انتخابات === 2021 کے اتر پردیش پنچایت انتخابات میں، [[سماج وادی پارٹی|ایس پی]] نے 760 وارڈ جیت لیے، اس کے بعد [[بی جے پی]] نے 719 وارڈوں کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔ [[بہوجن سماج پارٹی]] نے 381 اور [[انڈین نیشنل کانگریس]] نے 76 وارڈ جیتے۔ آزاد اور چھوٹی جماعتوں نے 1,114 وارڈوں میں کامیابی حاصل کی۔<ref name="UP panchayat elections HT">{{cite news |last=Singh |first=Rajesh Kumar |date=5 May 2021 |title=Setback for BJP in key areas in UP panchayat elections |language=en |work=Hindustan Times |url=https://www.hindustantimes.com/india-news/spmakes-gains-bjp-jolted-in-up-panchayat-polls-101620154099505.html |access-date=12 February 2022}}</ref> پنچایتی انتخابات میں [[عام آدمی پارٹی|اے اے پی]] نے 64 اور [[کل ہند مجلس اتحاد المسلمین|اے آئی ایم آئی ایم]] نے 22 وارڈ جیتے۔<ref>{{cite news |title=UP Panchayat Elections: AAP Wins One Seat Each in Varanasi, Gorakhpur; AIMIM Raises its Graph |url=https://www.news18.com/news/politics/up-panchayat-elections-aap-wins-one-seat-each-in-varanasi-gorakhpur-while-aimim-raises-its-graph-3712574.html |access-date=10 February 2022 |work=News18 |date=6 May 2021 |language=en}}</ref> === سیاسی پیش رفت === جنوری 2022 میں، دس [[بھارتیہ جنتا پارٹی|بی جے پی]] ریاستی قانون ساز بشمول تین وزراء، پارٹی چھوڑ کر [[سماج وادی پارٹی]] میں شامل ہوئے۔<ref>{{Cite news |last=Biswas |first=Soutik |date=2022-01-14 |title=Uttar Pradesh elections: Is a rebellion brewing in Modi's BJP? |language=en-GB |work=BBC News |url=https://www.bbc.com/news/world-asia-india-59979808 |access-date=2022-01-15}}</ref> 19 جنوری کو، [[ملائم سنگھ یادو]] کی بہو اپارنا بشت یادو نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔<ref>{{Cite news |last=Mathew |first=Liz |date=2022-01-19 |title=Uttar Pradesh elections: Aparna Yadav joins BJP. |language=en-GB |work=The Indian Express |url=https://indianexpress.com/elections/aparna-yadav-sp-bjp-mulayam-singh-daughter-in-law-up-7731161/lite/ |access-date=2022-02-02}}</ref> ان کے بعد ملائم سنگھ کے بہنوئی پرمود گپتا نے 20 جنوری کو بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔<ref>{{Cite news|date=2022-01-20|title=Uttar Pradesh elections: Pramod Gupta joins BJP.|language=en-GB|work=The Times of India|url=https://m.timesofindia.com/city/lucknow/up-elections-2022-samajwadi-party-patriarch-mulayam-singh-yadavs-brother-in-law-pramod-gupta-joins-bjp/amp_articleshow/89012860.cms|access-date=2022-02-02}}</ref> 25 جنوری کو سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر [[رتن جیت پرتاپ نارائن سنگھ]] نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔<ref>{{Cite news |last=Hebbar |first=Nistula |date=2022-01-25 |title=R.P.N. Singh joins BJP, party says boost to prospects in eastern U.P. |language=en-IN |work=The Hindu |url=https://www.thehindu.com/elections/uttar-pradesh-assembly/rpn-singh-resigns-from-congress-all-set-to-join-bjp/article38323169.ece |access-date=2022-03-03 |issn=0971-751X}}</ref> == نظام الاوقات == انتخابی نظام الاوقات کا اعلان [[بھارتی الیکشن کمیشن]] نے 8 جنوری 2022ء کو کیا تھا۔<ref>{{cite web |last=Gupta |first=Shubhangi |date=2022-01-08 |title=Assembly elections 2022: Check complete schedule for Uttar Pradesh, Uttarakhand, Goa, Manipur & Punjab |url=https://www.hindustantimes.com/elections/assembly-election-2022-date-check-complete-polling-schedule-for-uttar-pradesh-uttarakhand-goa-manipur-punjab-101641639532618.html |access-date=2022-01-08 |website=Hindustan Times |language=en}}</ref> [[File:UP phase wise election schedule 2022.svg|انتخابی حلقوں کا نقشہ اور ان کے مراحل|300px|thumb|مرکز]] {| class="wikitable" |- ! rowspan="3" | پول ایونٹ ! colspan="7" | مرحلہ |- !I !II !III !IV !V !VI !VII |- | style="background:#810081;"| | style="background:#0000fe;"| | style="background:#0ff;"| | style="background:#00ff01;"| | style="background:#ff0;"| | style="background:#f60;"| | style="background:#fe0000;"| |- ! اطلاع کی تاریخ |14 جنوری 2022 |21 جنوری 2022 |25 جنوری 2022 |27 جنوری 2022 |1 فروری 2022 |4 فروری 2022 |10 فروری 2022 |- ! کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ |21 جنوری 2022 |28 جنوری 2022 |1 فروری 2022 |3 فروری 2022 |8 فروری 2022 |11 فروری 2022 |17 فروری 2022 |- ! نامزدگی کی جانچ پڑتال |24 جنوری 2022 |29 جنوری 2022 |2 فروری 2022 |4 فروری 2022 |9 فروری 2022 |14 فروری 2022 |18 فروری 2022 |- ! کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ |27 جنوری 2022 |31 جنوری 2022 |4 فروری 2022 |7 فروری 2022 |11 فروری 2022 |16 فروری 2022 |22 فروری 2022 |- ! رائے شماری کی تاریخ |10 فروری 2022 |14 فروری 2022 |20 فروری 2022 |23 فروری 2022 |27 فروری 2022 |3 مارچ 2022 |7 مارچ 2022 |- !ووٹوں کی گنتی کی تاریخ | colspan="7" style="text-align:center" | '''10 مارچ 2022ء''' |} {| class="wikitable" |- ! colspan="7" | مرحلہ |- !I (58 اسمبلیاں، 11 اضلاع) !II (55 اسمبلیاں، 9 اضلاع) !III (59 اسمبلیاں، 16 اضلاع) !IV (59 اسمبلیاں، 9 اضلاع) !V (61 ااںسمبلیاں، 11 اضلاع) !VI (57 اسمبلیاں، 10 اضلاع) !VII (54 اسمبلیاں، 9 اضلاع) |- | style="background:#810081;"| | style="background:#0000fe;"| | style="background:#0ff;"| | style="background:#00ff01;"| | style="background:#ff0;"| | style="background:#f60;"| | style="background:#fe0000;"| |- style="vertical-align: top;" || *[[ضلع شاملی|شاملی]] *[[ضلع مظفرنگر|مظفر نگر]] *[[ضلع میرٹھ|میرٹھ]] *[[ضلع باغپت|باغپت]] *[[غازی آباد، بھارت|غازی آباد]] *[[ضلع ہاپڑ|ہاپوڑ]] *[[ضلع گوتم بدھ نگر|گوتم بدھ نگر]] *[[ضلع بلندشہر|بلند شہر]] *[[ضلع علی گڑھ|علی گڑھ]] *[[ضلع متھرا|متھرا]] *[[ضلع آگرہ|آگرہ]] || *[[ضلع سہارنپور|سہارنپور]] *[[ضلع بجنور|بجنور]] *[[ضلع مرادآباد|مرادآباد]] *[[ضلع سنبھل|سنبھل]] *[[رام پور ضلع|رامپور]] *[[ضلع امروہہ|امروہہ]] *[[ضلع بدایوں|بدایوں]] *[[ضلع بریلی|بریلی]] *[[ضلع شاہ جہاں پور|شاہجہاں پور]] || *[[ضلع ہاتھ رس|ہاتھرس]] *[[ضلع فیروز آباد|فیروز آباد]] *[[ضلع کانسی رام نگر|کاسگنج]] *[[ضلع ایٹہ|ایٹہ]] *[[ضلع مین پوری|مین پوری]] *[[ضلع فرخ آباد|فرخ آباد]] *[[قنوج ضلع|قنوج]] *[[ضلع اٹاوہ|اٹاوہ]] *[[ضلع اوریا|اوریا]] *[[ضلع کانپور دیہات|کانپور دیہات]] *[[ضلع کانپور نگر|کانپور نگر]] *[[ضلع جالون|جالون]] *[[جھانسی ضلع|جھانسی]] *[[للت پور ضلع، بھارت|للت پور]] *[[ضلع حمیرپور، اترپردیش|حمیرپور]] *[[مہوبا ضلع|مہوبا]] || *[[ضلع پیلی بھیت|پیلی بھیت]] *[[لکھیم پور کھیری ضلع|لکھیم پور کھیری]] *[[ضلع سیتاپور|سیتاپور]] *[[ہردوئی ضلع|ہردوئی]] *[[اناؤ ضلع|اناؤ]] *[[ضلع لکھنؤ|لکھنؤ]] *[[رائے بریلی ضلع|رائے بریلی]] *[[ضلع باندہ|باندہ]] *[[ضلع فتح پور|فتح پور]] || *[[ضلع امیتھی|امیٹھی]] *[[ضلع سلطان پور|سلطان پور]] *[[ضلع چترکوٹ|چترکوٹ]] *[[ضلع پرتاپ گڑھ، اتر پردیش|پرتاپ گڑھ]] *[[ضلع کوشامبی|کوشمبی]] *[[ضلع الہ آباد|پریاگ راج]] *[[ضلع بارہ بنکی|بارہ بنکی]] *[[ضلع فیض آباد|ایودھیا]] *[[ضلع بہرائچ|بہرائچ]] *[[شراوستی ضلع|شراوستی]] *[[ضلع گونڈہ|گونڈہ]] || *[[ضلع امبیڈکر نگر|امبیڈکر نگر]] *[[ضلع بلرام پور|بلرامپور]] *[[ضلع سدھارتھ نگر|سدھارتھ نگر]] *[[ضلع بستی|بستی]] *[[ضلع سنت کبیر نگر|سنت کبیر نگر]] *[[مہاراج گنج ضلع|مہاراج گنج]] *[[ضلع گورکھپور|گورکھپور]] *[[کشی نگر ضلع|کشی نگر]] *[[ضلع دیوریا|دیوریا]] *[[ضلع بلیا|بلیا]] || *[[ضلع اعظم گڑھ|اعظم گڑھ]] *[[ضلع مئو|مئو]] *[[ضلع غازی پور|غازی پور]] *[[ضلع جونپور|جونپور]] *[[ضلع چندولی|چنڈولی]] *[[ضلع وارانسی|ورانسی]] *[[ضلع سنت رویداس نگر|بھدوہی]] *[[ضلع مرزاپور|مرزا پور]] *[[سون بھدرا ضلع|سون بھدرا]] |} ==پارٹیاں اور اتحاد== === {{legend2|{{party color|National Democratic Alliance}}|[[قومی جمہوری اتحاد (بھارت)|قومی جمہوری اتحاد]]}} === ستمبر کے مہینے کے دوران؛ این ڈی اے نے بی جے پی، اے ڈی (ایس) اور [[نشاد پارٹی]] کے درمیان میں اتحاد کی تصدیق کی۔<ref>{{cite web|title=Our aim is to ensure NDA's victory in UP election, says Sanjay Nishad|url=https://www.aninews.in/news/national/general-news/our-aim-is-to-ensure-ndas-victory-in-up-election-says-sanjay-nishad20210928095903/|access-date=2021-12-05|website=ANI News|language=en}}</ref><ref>{{cite web|title=NDA alliance takes shape in Uttar Pradesh; BJP, Nishad party and Apna Dal to contest upcoming Assembly polls|url=https://www.tribuneindia.com/news/nation/uttar-pradesh-nda-alliance-takes-shape-bjp-nishad-party-and-apna-dal-to-contest-the-upcoming-assembly-elections-315639|access-date=2021-12-05|website=Tribuneindia News Service|language=en}}</ref> اگست کے مہینے کے دوران، این ڈی اے نے [[جنتا دل (متحدہ)|جے ڈی (یو)]]، [[ہندوستانی عوام مورچا|ایچ اے ایم]]<ref>{{cite web|date=November 16, 2021|first=Himanshu|last=Mishra|title=JD(U) likely to contest Uttar Pradesh election in alliance with BJP in 2022|url=https://www.indiatoday.in/india/story/jdu-likely-contest-uttar-pradesh-election-alliance-bjp-2022-1877097-2021-11-16|access-date=2021-12-05|website=India Today|language=en}}</ref> اور دیگر ان جیسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کی، تاہم سیٹوں کی تقسیم کی بات چیت بعد میں ٹوٹ گئی۔ اکتوبر میں، نئے چہروں کے ساتھ اتحاد کی طرف سے بڑی تنظیم نو کی کوششیں ہوئیں اور اقتدار مخالف سے لڑنے کی کوششوں میں پارٹیوں کی اصلاح کی گئی۔ دسمبر کے پہلے 2 ہفتوں میں، اتحاد نے انتخابی مہم کا آغاز کیا۔<ref>{{Cite news|title=UP Assembly election 2022 : Top BJP leaders to hold 6 rallies next week|work=The Economic Times|url=https://economictimes.indiatimes.com/news/elections/assembly-elections/uttar-pradesh/up-assembly-election-2022-top-bjp-leaders-to-hold-6-rallies-next-week/articleshow/88094554.cms|access-date=2021-12-05}}</ref> 13 جنوری کو قومی جمہوری اتحاد نے اپنے سیٹوں کی تقسیم کے معاہدے پر مہر ثبت کی جس میں نشاد پارٹی کو 16 اور اپنا دل کو 17 اور بی جے پی کو باقی 370 سیٹوں پر مقابلہ کرنا پڑا۔ نشاد پارٹی کے 6 امیدوار بی جے پی کے نشان پر لڑیں گے۔<ref>{{Cite web |title=Known for Its Meteoric Rise, Is UP's Nishad Party Set for Success This Time? |url=https://thewire.in/politics/known-for-its-meteoric-rise-can-ups-nishad-party-repeat-the-feat-this-time |access-date=2022-03-07 |website=The Wire}}</ref> {| class="wikitable" style="width:50%;" !نمبر. ! پارٹی<ref>{{cite web|last=|first=|date=2021-09-24|title=UP Election 2022: BJP announces alliance with Nishad Party, Apna Dal|url=https://www.indiatvnews.com/elections/news-up-election-2022-bjp-announces-alliance-with-nishad-party-apna-dal-736206|url-status=live|access-date=2021-09-24|website=www.indiatvnews.com|language=en}}</ref> !جھنڈا !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار !خواتین امیدوار |- | style="text-align:center; background:{{party color|Bharatiya Janata Party}};color:white" ! |'''1.''' | [[بھارتیہ جنتا پارٹی]] | [[File:BJP flag.svg|50px]] | rowspan="2" | [[File:BJP election symbol.png|50px]] | [[یوگی آدتیہ ناتھ]] | [[File:The Uttar Pradesh Chief Minister, Shri Yogi Adityanath meeting the President, Shri Ram Nath Kovind, at Rashtrapati Bhavan, in New Delhi on February 10, 2018 (cropped).jpg|50px]] |''370'' |''328'' |''42'' |- | rowspan="2" style="text-align:center; background:{{party color|NISHAD Party}};color:white" |'''2.''' | rowspan="2" |[[نشاد پارٹی]] | rowspan="2" |[[File:No image available.svg|50x50px]] |شراون نشاد |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |6 |5 |1 |- | [[File:No image available.svg|50x50px]] |سنجے نشاد |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |''10'' |''10'' |''0'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Apna Dal (Sonelal)}};color:white" ! |'''3.''' | [[اپنا دل (سونے لال)]] | [[File:Apna dal Flag.jpg|50x50px]] | | [[انو پریا پٹیل]] | [[File:Health minister anupriya patel.jpg|50px]] |''17'' |''14'' |''3'' |- ! colspan="6" |کل !403 !357 !46 |} === {{legend2|{{party color|Samajwadi Party}}|[[سماجوادی پارٹی|سماجوادی پارٹی+]]}} === آر ایل ڈی سب سے پہلے اتحاد میں شامل ہوا تھا۔ بعد میں اکھلیش یادو نے اعلان کیا کہ وہ صرف علاقائی پارٹیوں کے ساتھ شراکت داری کے لیے تیار ہیں قومی پارٹیوں سے نہیں۔ این سی پی اور آر جے ڈی بھی بعد میں اتحاد میں شامل ہوئے۔<ref>{{cite web|date=2021-07-27|title=NCP to tie up with SP for UP assembly polls|url=https://www.hindustantimes.com/cities/lucknow-news/ncp-to-tie-up-with-sp-for-up-assembly-polls-101627408459880.html|access-date=2021-12-04|website=Hindustan Times|language=en}}</ref> مختلف کئی چھوٹی پارٹیاں بھی شامل ہوئیں، جبکہ ایس بی ایس پی نے ایس پی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے اپنے اتحاد سے الگ ہو گئے۔<ref>{{Cite news|title=SP-SBSP join hands, give slogan 'Khadeda Hobe' on lines of Mamata's 'Khela Hobe' battle cry|work=The Economic Times|url=https://economictimes.indiatimes.com/news/elections/assembly-elections/uttar-pradesh/sp-sbsp-join-hands-give-slogan-khadeda-hobe-on-lines-of-mamatas-khela-hobe-battle-cry/articleshow/87314480.cms?from=mdr|access-date=2021-12-04}}</ref> پہلی نشستوں کی تقسیم کی بات چیت کے دوران، ایس پی نے آر ایل ڈی کو 36 سیٹیں دینے پر اتفاق کیا۔ ابتدائی طور پر، آر ایل ڈی نے 60 سیٹوں کا مطالبہ کیا جب کہ ایس پی 30 تک دینے کے لیے تیار تھی، بعد میں دونوں پارٹیوں نے 33 پر فائنل کیا اور آر ایل ڈی زیادہ تر [[مغربی اتر پردیش|مغربی یوپی]] میں مقابلہ کر رہی تھی۔ آر ایل ڈی نے ایس پی امیدواروں کو 8 نشان دیے۔<ref>{{Cite news|last=Anshuman|first=Kumar|title=SP, RLD strike poll alliance|work=The Economic Times|url=https://economictimes.indiatimes.com/news/politics-and-nation/sp-rld-strike-poll-alliance/articleshow/87839894.cms|access-date=2021-12-04}}</ref> عام آدمی پارٹی اور سماج وادی پارٹی کے درمیان اتحاد کے لیے بات چیت شروع ہوئی،<ref>{{cite web|date=November 24, 2021|first=Kumar|last=Abhishek|title=AAP heading for alliance with SP, Sanjay Singh says after meeting Akhilesh Yadav|url=https://www.indiatoday.in/elections/uttar-pradesh-assembly-polls-2022/story/aap-samajwadi-party-alliance-sanjay-singh-arvind-kejriwal-akhilesh-yadav-1880244-2021-11-24|access-date=2021-12-05|website=India Today|language=en}}</ref><ref>{{cite web|date=2021-11-25|title=AAP, SP discuss seat-sharing for UP polls|url=https://indianexpress.com/article/cities/lucknow/aap-samajwadi-party-alliance-up-elections-7639022/|access-date=2021-12-07|website=The Indian Express|language=en}}</ref> تاہم وہ نشستوں کی تقسیم پر متفق نہیں ہو سکے۔<ref>{{Cite news|title=AAP-SP deadlock over seat sharing, AAP to go it alone in UP|work=The Economic Times|url=https://economictimes.indiatimes.com/news/elections/assembly-elections/uttar-pradesh/aap-sp-deadlock-over-seat-sharing-aap-to-go-it-alone-in-up/articleshow/88274708.cms?from=mdr|access-date=2021-12-17}}</ref> پرگتیشیل سماج وادی پارٹی (لوہیا) بعد میں اس اتحاد میں شامل ہوئی۔ 13 جنوری 2022 کو، اتحاد نے انتخابات کے پہلے چند مراحل کے لیے اپنے ابتدائی امیدواروں کا اعلان کیا۔ ایس پی اور ایس بی ایس پی میں 1 سیٹ پر دوستانہ مقابلہ ہوگا جبکہ ایس پی اور اے ڈی (کے) کے درمیان 2 سیٹوں پر دوستانہ مقابلہ ہوگا۔{{Citation needed|date=March 2022}} {| class="wikitable" style="width:50%;" !نمبر. !پارٹی<ref>{{cite web|date=2021-12-23|title=From RLD to Mahan Dal, SP's new allies: the smaller parties|url=https://indianexpress.com/article/india/political-pulse/samajwadi-party-coalition-partners-election-7685431/|access-date=2022-01-21|website=The Indian Express|language=en}}</ref><ref>{{cite web|last=|first=|date=2022-01-13|title=SP & Allies Parade Strength & Unity, Chalk Out Consensus On Seat-sharing {{!}} Lucknow News - Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/city/lucknow/sp-allies-parade-strength-unitychalk-out-consensus-on-seat-sharing/articleshow/88865020.cms|url-status=live|access-date=2022-01-21|website=The Times of India|language=en}}</ref> !جھنڈا !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار ! خواتین امیدوار |- | style="text-align:center; background:{{party color|Samajwadi Party}};color:white" ! |'''1.''' | [[سماجوادی پارٹی]] | [[File:Samajwadi Party Flag.jpg|50px]] | rowspan="5" | [[File:Indian Election Symbol Cycle.png|50px]] | [[اکھلیش یادو]] | [[File:Akhilesh Yadav (14335961811).jpg|50px]] |343 |''301'' |''42'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Pragatisheel Samajwadi Party (Lohiya)}};color:black" ! |'''2.''' | [[پرگتیشیل سماجوادی پارٹی (لوہیا)]] | [[File:प्रसपा लोहिया ध्वज.jpg|50x50px]] | [[شیوپال سنگھ یادو]] |[[File:Shivpal Singh Yadav, 2016.jpg|50x50px]] |1 |1 |0 |- | style="text-align:center; background:{{party color|Mahan Dal}};color:white" |'''3.''' |[[مہان دل]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |کیشو دیو موریا |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |2 |1 |1 |- | style="text-align:center; background:{{Party color|Janvadi Party (Socialist)}};color:white" |'''4.''' |[[جن وادی پارٹی (سوشلسٹ)]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[سنجے چوہان (سیاست داں)|سنجے چوہان]] |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |1 |1 |0 |- | rowspan="2" style="text-align:center; background:{{party color|Apna Dal (Kamerawadi)}};color:white"|'''5.''' | rowspan="2" |[[اپنا دل (کمیراوادی)]] | rowspan="2" |[[File:Apna dal Flag.jpg|50x50px]] |ڈاکٹر. پلوی پٹیل |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |1 |0 |1 |- |[[File:No image available.svg|50x50px]] |کرشنا پٹیل |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |4 |3 |1 |- | style="text-align:center; background:{{party color|Rashtriya Lok Dal}};color:white" ! |'''6.''' | [[راشٹریہ لوک دل]] |[[File:Rashtriya Lok Dal Flag new.jpg|50x50px]] |[[File:Indian Election Symbol Hand Pump.png|50px]] |[[جینت چودھری]] |[[File:Chaudhary Jayant Singh.jpg|50px]] |33 |31 |2 |- | style="text-align:center; background:{{party color|Suheldev Bharatiya Samaj Party}};color:black" ! |'''7.''' |[[سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] | |[[اوم پرکاش راج بھر]] |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |''17'' |''16'' |''1'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Nationalist Congress Party}};color:white" ! |'''8.''' | [[راشٹروادی کانگریس پارٹی]] | [[File:NCP-flag.svg|50px]] | [[File:Nationalist Congress Party Election Symbol.png|50px]] | کے کے شرما |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] | 1<ref>{{cite web|last=|first=|date=2022-01-13|title=SP declares alliance with NCP, gives lone Anupshahr seat to ally {{!}} Meerut News - Times of India|url=https://timesofindia.indiatimes.com/city/meerut/sp-declares-alliance-with-ncp-gives-lone-anupshahr-seat-to-ally/articleshow/88862336.cms|url-status=live|access-date=2022-01-21|website=The Times of India|language=en}}</ref> | 1 | 0 |- ! colspan="6" |کل !402 ! اعلان ہونا باقی !اعلان ہونا باقی |} === {{legend2|{{party color|Bahujan Samaj Party}}|[[بہوجن سماج پارٹی]]}} === پچھلے سالوں کے برعکس، [[بہوجن سماج پارٹی]] نے اعلان کیا تھا کہ وہ خود الیکشن لڑے گی۔<ref name=":0" /> بی ایس پی نے اپنی توسیع و حمایت کے لیے دس چھوٹی سیاسی جماعتوں یعنی انڈیا جن شکتی پارٹی، پچاسی پریورتن سماج پارٹی، وشو شانتی پارٹی، سنیکت جن دیش پارٹی، آدرش سنگرام پارٹی، اکھنڈ وکاس بھارت پارٹی، سروجن آواز پارٹی، جاگروک جنتا پارٹی اور سروجن سیوا پارٹی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔<ref>{{cite web | last=Tiwari | first=Umesh | title=यूपी चुनाव 2022: विकास के लिए बसपा प्रमुख मायावती के साथ आए 10 राजनीतिक दल, समर्थन का किया ऐलान | website=Dainik Jagran | date=2022-01-18 | url=https://www.jagran.com/uttar-pradesh/lucknow-city-up-vidhan-sabha-election-10-political-parties-came-with-bsp-chief-mayawati-for-development-announced-support-22393621.html | language=hi | access-date=2022-01-22}}</ref><ref>{{cite web |date=2022-01-19 |title=Nine Parties Extend Support To Mayawati |url=https://timesofindia.indiatimes.com/city/lucknow/nine-parties-extend-support-to-mayawati/articleshow/88984110.cms |access-date=2022-01-22 |website=The Times of India}}</ref> {| class="wikitable" style="width:50%;" |- !نمبر. !پارٹی !جھنڈا !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار ! خواتین امیدوار |- |! style="text-align:center; background:{{party color|Bahujan Samaj Party}};color:white"|'''1.''' | [[بہوجن سماج پارٹی]] | [[File:Elephant Bahujan Samaj Party.svg|50px]] | [[File:Indian Election Symbol Elephant.png|60px]] | [[مایاوتی]] | [[File:Mayawati.jpg|50px]] | 403<ref name=":0">{{Cite news|last=Singh|first=Sanjay|title=Mayawati says no alliance for UP polls, BSP will contest all 403 seats|work=The Economic Times|url=https://economictimes.indiatimes.com/news/politics-and-nation/mayawati-says-no-alliance-for-up-polls-bsp-will-contest-all-403-seats/articleshow/81517527.cms?from=mdr|access-date=2021-05-23}}</ref> |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |} === {{legend2|{{party color|United Progressive Alliance}}|[[متحدہ ترقی پسند اتحاد]]}} === بی ایس پی کی طرح، [[متحدہ ترقی پسند اتحاد]] سے مقابلہ کرنے والی واحد جماعت آئی این سی رہی ہے۔ 19 اکتوبر 2021 کو، اتر پردیش کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی نے آنے والے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں خواتین کو %40 ٹکٹ دینے کا اعلان کیا۔<ref>{{Cite news |last=Rashid |first=Omar |date=2021-10-19 |title=Congress to give 40% of tickets to women in Uttar Pradesh assembly polls, says Priyanka Gandhi |language=en-IN |work=The Hindu |url=https://www.thehindu.com/news/national/other-states/congress-to-give-40-of-tickets-to-women-in-uttar-pradesh-assembly-polls-says-priyanka-gandhi/article37072048.ece |access-date=2022-03-03 |issn=0971-751X}}</ref> {| class="wikitable" style="width:50%;" |- !نمبر. !پارٹی !جھنڈا !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار ! خواتین امیدوار |- |! style="text-align:center; background:{{party color|Indian National Congress}};color:white"|'''1.''' | [[انڈین نیشنل کانگریس]] | [[File:INC Flag Official.jpg|50px]] | [[File:Hand INC.svg|60px]] | [[پرینکا گاندھی]] | [[File:Priyanka Gandhi Vadra (6).jpg|50px]] |401<ref>{{Cite news|url= https://www.thehindu.com/news/national/other-states/congress-to-go-solo-in-2022-up-polls-contest-all-403-seats-says-priyanka-gandhi/article37491747.ece|title=Congress to go it alone in 2022 U.P. polls: Priyanka Gandhi|website=The Hindu|date=14 November 2021|access-date=26 November 2021}}</ref> |241 |160 |} === {{legend2|{{party color|All India Majlis-e-Ittehadul Muslimeen}}|[[بھاگیداری پریورتن مورچہ]]}} === [[کل ہند مجلس اتحاد المسلمین]]، [[جن ادھیکار پارٹی]]، بھارت مکتی مورچہ، جنتا کرانتی پارٹی اور بھارتیہ ونچیت سماج پارٹی نے تمام 403 سیٹوں پر مقابلہ کرنے کے لیے ایک محاذ بنایا۔<ref name=":2">{{cite web|date=2022-01-23|title=AIMIM announces launch of new front for UP assembly polls|url=https://www.hindustantimes.com/cities/lucknow-news/aimim-announces-launch-of-new-front-for-up-assembly-polls-101642878223887.html|access-date=2022-01-23|website=Hindustan Times|language=en}}</ref> {| class="wikitable" style="width:50%;" |+ !نمبر. !پارٹی<ref name=":2" /> !پرچم !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار !خواتین امیدوار |- | style="text-align:center; background:{{party color|All India Majlis-e-Ittehadul Muslimeen}};color:white" ! |'''1.''' | [[کل ہند مجلس اتحاد المسلمین]] |[[File:All India Majlis-e-Ittehadul Muslimeen logo.svg|50x50px]] |[[File:Indian Election Symbol Kite.svg|50x50px]] |شوکت علی |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |100<ref>{{cite web|last=|first=|title=AIMIM To Contest On 100 Seats In UP Assembly Polls, Babu Kushwaha To Be CM Candidate of Alliance: Owaisi|url=https://www.india.com/news/india/aimim-to-contest-on-100-seats-in-up-assembly-polls-babu-kushwaha-to-be-cm-candidate-of-alliance-owaisi-5212161/|access-date=2022-02-03|website=www.india.com|language=en}}</ref> |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:#b0251e;color:white" ! |'''2.''' |[[جن ادھیکار پارٹی]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[بابو سنگھ کشواہا]] |[[File:Kushwaha2.jpg|50x50px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:#08ccfc;color:white" ! |'''3.''' | بھارت مکتی مورچہ |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[وامن میشرام]] |[[File:Waman Meshram on Facebook.jpg|50x50px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:white;color:black" ! |'''4.''' |جنتا کرانتی پارٹی |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |انیل سنگھ چوہان |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:white;color:black ! |'''5.''' |بھارتیہ ونچیت سماج پارٹی |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |رام پرساد کشیپ |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Peace Party of India}};color:white" !|'''6.''' |[[پیس پارٹی آف انڈیا]] |[[File:Peace Party Of India Flag.jpg|50x50px]] |[[File:Indian election symbol glass tumbler.svg|50px]] |[[محمد ایوب]] |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Rashtriya Ulama Council}};color:white" !|'''7.''' |[[راشٹریہ علماء کونسل]] |[[File:Rashtriya Ulama Council (RUC) Flag.jpg|50x50px]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[عامر رشادی مدنی]] |[[File:Maulana Aamir Rashadi Madni.jpg|50x50px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |} === {{legend2|{{party color|Left Front}}|بایاں محاذ}} === {| class="wikitable" style="width:50%;" |+ !نمبر. !پارٹی<ref>{{cite web|date=2022-01-18|title=UP polls: Left parties to field candidates on a limited number of seats|url=https://www.hindustantimes.com/cities/lucknow-news/up-polls-left-parties-to-field-candidates-on-a-limited-number-of-seats-101642446882966.html|access-date=2022-01-17|website=Hindustan Times|language=en}}</ref> !جھنڈا !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار ! خواتین امیدوار |- | style="text-align:center; background:{{party color|Communist Party of India}};color:white" |'''1.''' |[[بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی]] |[[File:CPI Flag.jpg|50x50px]] |[[File:Indian Election Symbol Ears of Corn and Sickle.png|50x50px]] |گریش شرما |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |38{{citation needed|date=February 2022}} |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Communist Party of India (Marxist)}};color:white" |'''2.''' |[[بھارتیہ مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی]] |[[File:CPI-M-flag.svg|50x50px]] | [[File:Indian Election Symbol Hammer Sickle and Star.png|50x50px]] |سیتارام یچوری | [[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |4{{cn|date=March 2022}} |4 |0 |- | style="text-align:center; background:{{party color|Communist Party of India (Marxist–Leninist) Liberation}};color:white" |'''3.''' |[[کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لینسٹ) لبریشن|کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لینسٹ)]] | [[File:CPIML LIBERATION FLAG.jpg|50x50px]] |[[File:Flag Logo of CPIML.png|50x50px]] |سدھاکر یادو |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |13{{citation needed|date=February 2022}} |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|All India Forward Bloc}};color:white" |'''4.''' |[[آل انڈیا فارورڈ بلاک]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:Indian Election Symbol Lion.png|50x50px]] | جگدیش سنگھ ٹھکرال |[[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |''''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |} === دیگر === انتخابات سے قبل ایک ماہ کے دوران بڑی سیاسی جماعتوں نے جو کسی بھی اتحاد کا حصہ نہیں ہیں الیکشن میں حصہ لینے کے اپنے ارادوں کا اعلان کیا۔{{Citation needed|date=March 2022}} * [[عام آدمی پارٹی|عآپ]] نے اعلان کیا کہ وہ تمام 403 سیٹوں پر مقابلہ کرے گی۔ عآپ نے [[سماج وادی پارٹی|سپا]] کے ساتھ اتحاد کی بات چیت شروع کی لیکن اتحاد کے لیے بات چیت کامیاب نہیں ہوئی۔ * [[شیو سینا]] نے اعلان کیا کہ وہ انتخابات میں تمام 403 سیٹوں پر مقابلہ کریں گے جو بعد میں گھٹ کر 50-100 سیٹوں تک رہ گئی۔ * [[کل ہند مجلس اتحاد المسلمین|اے آئی ایم آئی ایم]] اصل میں اتحاد کا حصہ تھا اور اسے 100 نشستوں کا حصہ دیا گیا تھا، تاہم جب [[سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی|ایس ڈی بی ایس پی]] نے [[سماجوادی پارٹی|سپا]] سے ہاتھ ملانے کے لیے اتحاد توڑ دیا تھا۔ [[کل ہند مجلس اتحاد المسلمین|اے آئی ایم آئی ایم]] نے تصدیق کی کہ وہ 100 سیٹوں پر اکیلے الیکشن لڑیں گے۔ بعد میں پارٹیوں جیسے [[وکاس شیل انسان پارٹی|وی آئی پی]]، [[لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)|ایل جے پی۔ (رام ولاس کا دھڑا)]]، آر آر پی، [[اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا|اے بی ایچ ایم]] اور اے ایس پی نے بھی الیکشن میں اپنی شرکت کی تصدیق کی۔{{Citation needed|date=February 2022}} {| class="wikitable" " style="width:50%;" !نمبر. !پارٹی !پرچم !علامت !لیڈر !تصویر !جن نشستوں پر مقابلہ ہوا !مرد امیدوار !خواتین امیدوار |- |! style="text-align:center; background:{{party color|Aam Aadmi Party}};color:white"|'''1.''' | [[عام آدمی پارٹی]] | [[File:Aam Aadmi Party logo (English).svg|50px]] | [[File:AAP Symbol.png|50px]] | [[سنجے سنگھ (بھارتی سیاست دان)|سنجے سنگھ]] | [[File:Sanjay Singh (cropped).jpg|50px]] |403<ref>{{Cite news|last=|first=|date=2021-09-01|title=AAP will contest on all 403 seats in UP assembly polls: Sanjay Singh|work=Business Standard India|url=https://www.business-standard.com/article/politics/aap-will-contest-on-all-403-seats-in-up-assembly-polls-sanjay-singh-121090100043_1.html|access-date=2022-01-24}}</ref> |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- |style="text-align:center;background:{{party color|Janata Dal (United)}};color:white"|'''2.''' | [[جنتا دل (متحدہ)]] | [[File:Janata Dal (United) Flag.svg|border|50x50px]] | [[File:Indian Election Symbol Arrow.png|50x50px]] | | [[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] |51<ref>{{cite web|title=Uttar Pradesh Polls: JDU to contest at 51 seats against BJP in UP|url=https://www.freepressjournal.in/india/uttar-pradesh-polls-jdu-to-contest-51-seats-against-bjp-in-up|access-date=2022-01-24|website=Free Press Journal|language=en}}</ref> |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- |! style="text-align:center; background:{{party color|Shiv Sena}};color:white"|'''3.''' | [[شو سینا]]<ref>{{cite web|last=|first=|title=Uttar Pradesh Assembly Election 2022: Shiv Sena to Contest on 50-100 Seats, Says Sanjay Raut {{!}} India.com|url=https://www.india.com/uttar-pradesh/uttar-pradesh-assembly-elections-2022-shiv-sena-to-contest-on-50-100-seats-says-sanjay-raut-5182605/|access-date=2022-01-24|website=www.india.com|language=en}}</ref> | [[File:Logo of Shiv Sena.svg|50x50px]] | [[File:Indian Election Symbol Bow And Arrow.png|50x50px]] | ٹھاکر سنگھ | [[File:Circle-icons-profile.svg|50x50px]] | 45 | 40 | 5 |- |! style="text-align:center; background:{{party color|Jansatta Dal (Loktantrik)}};color:black"|'''4.''' |[[جن ستہ دل (لوک تانترک)]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[File:No image available.svg|50x50px]] |[[رگھوراج پرتاپ سنگھ]] | |100<ref>{{cite web|title=राजा भैया का एलान: उनकी पार्टी UP की 100 सीटों पर लड़ेगी चुनाव, किसी से गठबंधन का नहीं बनाया मन|url=https://zeenews.india.com/hindi/india/up-uttarakhand/uttar-pradesh/raja-bhaiya-party-jansatta-dal-loktantrik-will-contest-on-100-seats-in-up-election-alliance-with-no-one/1015413|access-date=2022-01-24|website=Zee News|language=hi}}</ref> |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Vikassheel Insaan Party}};color:white" ! |'''5.''' | [[وکاس شیل انسان پارٹی]]<ref>{{cite web|title=Bihar minister Mukesh Sahani miffed, says his party VIP will contest 165 seats in 2022 UP polls|url=https://www.indiatoday.in/amp/india/story/bihar-minister-mukesh-sahani-vikassheel-insaan-party-2022-uttar-pradesh-polls-1832822-2021-07-26|access-date=2021-09-14|website=India Today|language=en}}</ref> | [[File:Vikassheel Insaan Party.jpg|50px]] | [[File:Chunav Chinh.png|50x50px]] | [[مکیش سہانی]] | [[File:Mukesh Sahani.png|70x70px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:{{party color|Lok Janshakti Party (Ram Vilas)}};color:white" ! |'''6.''' |[[لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)]]<ref>{{cite web|title=लोजपा यूपी में बन रही है मजबूत, प्रदेश अध्यक्ष की अगुवाई में लड़ेंगे चुनाव- चिराग पासवान|url=https://smart.livehindustan.com/varanasi/news/ljp-leader-chirag-paswan-said-his-party-becoming-stronger-will-fight-up-election-2022-under-the-leadership-of-manishankar-pandey-81631257896072.html|access-date=2021-10-06|website=Hindustan Smart|language=hindi}}</ref> |[[File:No image available.svg|50x50px]] | [[File:Indian Election Symbol Helicopter.jpg|50x50px]] |[[چراغ پاسوان]] | [[File:Chirag Paswan.jpg|70x70px]] |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |- | style="text-align:center; background:Blue;color:white" |'''7.''' |آزاد سماج پارٹی<ref>{{cite web|title=Chandrashekhar Azad will soon join Bhagidari Sankalp Morcha, claims Om Prakash Rajbhar|url=https://www.newindianexpress.com/nation/2021/sep/22/chandrashekhar-azad-will-soon-join-bhagidari-sankalp-morcha-claims-om-prakash-rajbhar-2362282.html|access-date=2021-09-24|website=The New Indian Express}}</ref> | [[File:Azad samaj party.png|50x50px]] |[[File:Azad samaj party symbol 2.png|50x50px]] |[[چندر شیکھر آزاد راون]] |[[File:Chandrashekhar Azad Ravan (cropped).jpg|51x51px]] |403 |''اعلان ہونا باقی'' |''اعلان ہونا باقی'' |} == امیدوار == {{Main|اترپردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2022ء کے امیدواروں کی فہرست}} {| class="wikitable" width ="50%" style="text-align:center;" ! colspan="2" | حلقہ | colspan="3" bgcolor="{{party color|National Democratic Alliance}}" |[[قومی جمہوری اتحاد (بھارت)|<span style="color:white;">'''NDA'''</span>]] | colspan="3" bgcolor="{{party color|Samajwadi Party}}" |[[سماجوادی پارٹی|<span style="color:white;">'''SP +'''</span>]] |colspan="3" bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" |[[بہوجن سماج پارٹی|<span style="color:white;">'''BSP'''</span>]] | colspan="3" bgcolor="{{party color|United Progressive Alliance}}" |[[متحدہ ترقی پسند اتحاد|<span style="color:white;">'''UPA'''</span>]] | colspan="3" bgcolor="{{party color|Aam Aadmi Party}}" |[[عام آدمی پارٹی|<span style="color:white;">'''AAP'''</span>]] |- ! # ! نام ! colspan="2" |پارٹی ! امیدوار ! colspan="2" |پارٹی !امیدوار ! colspan="2" |پارٹی !امیدوار ! colspan="2" |پارٹی !امیدوار ! colspan="2" |پارٹی !امیدوار |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سہارنپور|<span style="color:white;">'''Saharanpur District'''</span>]] |- ! 1 | [[Behat (Assembly constituency)|Behat]] | bgcolor=#FF9933| | [[بھارتیہ جنتا پارٹی|BJP]] | | bgcolor=#FF2222| | [[سماجوادی پارٹی|SP]] | | bgcolor=#22409A| | [[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 2 | [[Nakur (Assembly constituency)|Nakur]] | bgcolor=#FF9933| | [[بھارتیہ جنتا پارٹی|BJP]] | | bgcolor=#FF2222| | [[سماجوادی پارٹی|SP]] | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 3 | [[Saharanpur Nagar (Assembly constituency)|Saharanpur Nagar]] | bgcolor=#FF9933| | [[بھارتیہ جنتا پارٹی|BJP]] | | bgcolor=#FF2222| | [[سماجوادی پارٹی|SP]] | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 4 | [[Saharanpur (Assembly constituency)|Saharanpur]] | bgcolor=#FF9933| | [[بھارتیہ جنتا پارٹی|BJP]] | | bgcolor=#FF2222| | [[سماجوادی پارٹی|SP]] | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 5 | [[Deoband (Assembly constituency)|Deoband]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 6 | [[Rampur Maniharan (Assembly constituency)|Rampur Maniharan]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 7 | [[Gangoh (Assembly constituency)|Gangoh]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع شاملی|<span style="color:white;">'''Shamli District'''</span>]] |- ! 8 | [[Kairana (Assembly constituency)|Kairana]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 9 | [[Thana Bhawan (Assembly constituency)|Thana Bhawan]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 10 | [[Shamli (Assembly constituency)|Shamli]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع مظفرنگر|<span style="color:white;">'''Muzaffarnagar District'''</span>]] |- ! 11 | [[Budhana (Assembly constituency)|Budhana]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 12 | [[Charthawal (Assembly constituency)|Charthawal]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 13 | [[Purqazi (Assembly constituency)|Purqazi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 14 | [[Muzaffarnagar (Assembly constituency)|Muzaffarnagar]] | | | | |[[Rashtriya Lok Dal|RLD]] | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 15 | [[Khatauli (Assembly constituency)|Khatauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 16 | [[Meerapur (Assembly constituency)|Meerapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بجنور|<span style="color:white;">'''Bijnor District'''</span>]] |- !17 |[[Najibabad (Assembly constituency)|Najibabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 18 | [[Nagina (Assembly constituency)|Nagina]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 19 | [[Barhapur (Assembly constituency)|Barhapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 20 | [[Dhampur (Assembly constituency)|Dhampur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 21 | [[Nehtaur (Assembly constituency)|Nehtaur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 22 | [[Bijnor (Assembly constituency)|Bijnor]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 23 | [[Chandpur (Assembly constituency)|Chandpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 24 | [[Noorpur (Assembly constituency)|Noorpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع مرادآباد|<span style="color:white;">'''Moradabad District'''</span>]] |- ! 25 | [[Kanth (Assembly constituency)|Kanth]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 26 | [[Thakurdwara (Assembly constituency)|Thakurdwara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 27 | [[Moradabad Rural (Assembly constituency)|Moradabad Rural]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 28 | [[Moradabad Nagar (Assembly constituency)|Moradabad Nagar]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 29 | [[Kundarki (Assembly constituency)|Kundarki]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 30 | [[Bilari (Assembly constituency)|Bilari]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سنبھل|<span style="color:white;">'''Sambhal District'''</span>]] |- ! 31 | [[Chandausi (Assembly constituency)|Chandausi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 32 | [[Asmoli (Assembly constituency)|Asmoli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 33 | [[Sambhal (Assembly constituency)|Sambhal]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[رام پور ضلع|<span style="color:white;">'''Rampur District'''</span>]] |- ! 34 | [[Suar (Assembly constituency)|Suar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 35 | [[Chamraua (Assembly constituency)|Chamraua]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 36 | [[Bilaspur (Assembly constituency)|Bilaspur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 37 | [[Rampur (Assembly constituency)|Rampur]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 38 | [[Milak (Assembly constituency)|Milak]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع امروہہ|<span style="color:white;">'''Amroha District'''</span>]] |- ! 39 | [[Dhanaura (Assembly constituency)|Dhanaura]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 40 | [[Naugawan Sadat (Assembly constituency)|Naugawan Sadat]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 41 | [[Amroha (Assembly constituency)|Amroha]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 42 | [[Hasanpur (Assembly constituency)|Hasanpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع میرٹھ|<span style="color:white;">'''Meerut District'''</span>]] |- ! 43 | [[Siwalkhas (Assembly constituency)|Siwalkhas]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 44 | [[Sardhana (Assembly constituency)|Sardhana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 45 | [[Hastinapur (Assembly constituency)|Hastinapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 46 | [[Kithore (Assembly constituency)|Kithore]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 47 | [[Meerut Cantt. (Assembly constituency)|Meerut Cantt]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 48 | [[Meerut (Assembly constituency)|Meerut]] | | | | |[[Rashtriya Lok Dal|RLD]] | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 49 | [[Meerut South (Assembly constituency)|Meerut South]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع باغپت|<span style="color:white;">'''Baghpat District'''</span>]] |- ! 50 | [[Chhaprauli (Assembly constituency)|Chhaprauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 51 | [[Baraut (Assembly constituency)|Baraut]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 52 | [[Bagpat (Assembly constituency)|Bagpat]] | | | | |[[Rashtriya Lok Dal|RLD]] | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع غازی آباد، بھارت|<span style="color:white;">'''Ghaziabad District'''</span>]] |- ! 53 | [[Loni (Assembly constituency)|Loni]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 54 | [[Muradnagar (Assembly constituency)|Muradnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 55 | [[Sahibabad (Assembly constituency)|Sahibabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 56 | [[Ghaziabad (Assembly constituency)|Ghaziabad]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 57 | [[Modinagar (Assembly constituency)|Modinagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع ہاپڑ|<span style="color:white;">'''Hapur District'''</span>]] |- ! 58 | [[Dhaulana (Assembly constituency)|Dhaulana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 59 | [[Hapur (Assembly constituency)|Hapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 60 | [[Garhmukteshwar (Assembly constituency)|Garhmukteshwar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع گوتم بدھ نگر|<span style="color:white;">'''Gautam Buddha Nagar District'''</span>]] |- !61 | [[Noida (Assembly constituency)|Noida]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 62 | [[Dadri, Uttar Pradesh (Assembly constituency)|Dadri]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 63 | [[Jewar (Assembly constituency)|Jewar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بلندشہر|<span style="color:white;">'''Bulandshahr District'''</span>]] |- ! 64 | [[Sikandrabad (Assembly constituency)|Sikandrabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 65 | [[Bulandshahr (Assembly constituency)|Bulandshahr]] | | | | |[[Rashtriya Lok Dal|RLD]] | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 66 | [[Syana (Assembly constituency)|Syana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 67 | [[Anupshahr (Assembly constituency)|Anupshahr]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 68 | [[Debai (Assembly constituency)|Debai]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 69 | [[Shikarpur (Assembly constituency)|Shikarpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 70 | [[Khurja (Assembly constituency)|Khurja]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع علی گڑھ|<span style="color:white;">'''Aligarh District'''</span>]] |- ! 71 | [[Khair (Assembly constituency)|Khair]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 72 | [[Barauli (Assembly constituency)|Barauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 73 | [[Atrauli (Assembly constituency)|Atrauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 74 | [[Chharra (Assembly constituency)|Chharra]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 75 | [[Koil (Assembly constituency)|Koil]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 76 | [[Aligarh (Assembly constituency)|Aligarh]] | | | | |[[Rashtriya Lok Dal|RLD]] | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | Monika Thapar |- ! 77 | [[Iglas (Assembly constituency)|Iglas]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع ہاتھ رس|<span style="color:white;">'''Hathras District'''</span>]] |- ! 78 | [[Hathras (Assembly constituency)|Hathras]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 79 | [[Sadabad (Assembly constituency)|Sadabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 80 | [[Sikandra Rao (Assembly constituency)|Sikandra Rao]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع متھرا|<span style="color:white;">'''Mathura District'''</span>]] |- ! 81 | [[Chhata (Assembly constituency)|Chhata]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 82 | [[Mant (Assembly constituency)|Mant]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 83 | [[Goverdhan (Assembly constituency)|Goverdhan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 84 | [[Mathura (Assembly constituency)|Mathura]] | | | | |[[Rashtriya Lok Dal|RLD]] | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 85 | [[Baldev (Assembly constituency)|Baldev]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع آگرہ|<span style="color:white;">'''Agra District'''</span>]] |- ! 86 | [[Etmadpur (Assembly constituency)|Etmadpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | Gautam Singh |- ! 87 | [[Agra Cantonment (Assembly constituency)|Agra Cantonment]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | Prem Singh Jataw |- ! 88 | [[Agra South (Assembly constituency)|Agra South]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 89 | [[Agra North (Assembly constituency)|Agra North]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 90 | [[Agra Rural (Assembly constituency)|Agra Rural]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 91 | [[Fatehpur Sikri (Assembly constituency)|Fatehpur Sikri]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | Banne Singh Pahalwan |- ! 92 | [[Kheragarh (Assembly constituency)|Kheragarh]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 93 | [[Fatehabad (Assembly constituency)|Fatehabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 94 | [[Bah (Assembly constituency)|Bah]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع فیروز آباد|<span style="color:white;">'''Firozabad District'''</span>]] |- ! 95 | [[Tundla (Assembly constituency)|Tundla]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 96 | [[Jasrana (Assembly constituency)|Jasrana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 97 | [[Firozabad (Assembly constituency)|Firozabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 98 | [[Shikohabad (Assembly constituency)|Shikohabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 99 | [[Sirsaganj (Assembly constituency)|Sirsaganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع کانسی رام نگر|<span style="color:white;">'''Kasganj District'''</span>]] |- ! 100 | [[Kasganj (Assembly constituency)|Kasganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 101 | [[Amanpur (Assembly constituency)|Amanpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 102 | [[Patiyali (Assembly constituency)|Patiyali]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع ایٹہ|<span style="color:white;">'''Etah District'''</span>]] |- !103 |[[Aliganj (Assembly constituency)|Aliganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 104 | [[Etah (Assembly constituency)|Etah]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 105 | [[Marhara (Assembly constituency)|Marhara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 106 | [[Jalesar (Assembly constituency)|Jalesar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع مین پوری|<span style="color:white;">'''Mainpuri District'''</span>]] |- ! 107 | [[Mainpuri (Assembly constituency)|Mainpuri]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 108 | [[Bhongaon (Assembly constituency)|Bhongaon]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 109 | [[Kishni (Assembly constituency)|Kishni]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 110 | [[Karhal (Assembly constituency)|Karhal]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سنبھل|<span style="color:white;">'''Sambhal District'''</span>]] |- ! 111 | [[Gunnaur (Assembly constituency)|Gunnaur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بدایوں|<span style="color:white;">'''Budaun District'''</span>]] |- ! 112 | [[Bisauli (Assembly constituency)|Bisauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 113 | [[Sahaswan (Assembly constituency)|Sahaswan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 114 | [[Bilsi (Assembly constituency)|Bilsi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 115 | [[Badaun (Assembly constituency)|Badaun]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 116 | [[Shekhupur (Assembly constituency)|Shekhupur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 117 | [[Dataganj (Assembly constituency)|Dataganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بریلی|<span style="color:white;">'''Bareilly District'''</span>]] |- ! 118 | [[Baheri (Assembly constituency)|Baheri]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 119 | [[Meerganj (Assembly constituency)|Meerganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 120 | [[Bhojipura (Assembly constituency)|Bhojipura]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 121 | [[Nawabganj (Assembly constituency)|Nawabganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 122 | [[Faridpur (Assembly constituency)|Faridpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 123 | [[Bithari Chainpur (Assembly constituency)|Bithari Chainpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 124 | [[بریلی (انتخابی حلقہ)]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 125 | [[Bareilly Cantt. (Assembly constituency)|Bareilly Cantt]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 126 | [[Aonla (Assembly constituency)|Aonla]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع پیلی بھیت|<span style="color:white;">'''Pilibhit District'''</span>]] |- ! 127 | [[Pilibhit (Assembly constituency)|Pilibhit]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 128 | [[Barkhera (Assembly constituency)|Barkhera]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 129 | [[Puranpur (Assembly constituency)|Puranpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 130 | [[Bisalpur (Assembly constituency)|Bisalpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع شاہ جہاں پور|<span style="color:white;">'''Shahjahanpur District'''</span>]] |- ! 131 |[[Katra (Assembly constituency)|Katra]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 132 | [[Jalalabad (UP Assembly constituency)|Jalalabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 133 | [[Tilhar (Assembly constituency)|Tilhar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 134 | [[Powayan (Assembly constituency)|Powayan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 135 | [[Shahjahanpur (Assembly constituency)|Shahjahanpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 136 | [[Dadraul (Assembly constituency)|Dadraul]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[لکھیم پور کھیری ضلع|<span style="color:white;">'''Lakhimpur Kheri District'''</span>]] |- ! 137 | [[Palia (Assembly constituency)|Palia]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 138 | [[Nighasan (Assembly constituency)|Nighasan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 139 | [[Gola Gokrannath (Assembly constituency)|Gola Gokrannath]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 140 | [[Sri Nagar (Assembly constituency)|Sri Nagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 141 | [[Dhaurahra (Assembly constituency)|Dhaurahra]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 142 |[[Lakhimpur (Assembly constituency)|Lakhimpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 143 | [[Kasta (Assembly constituency)|Kasta]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 144 | [[Mohammdi (Assembly constituency)|Mohammdi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سیتاپور|<span style="color:white;">'''Sitapur District'''</span>]] |- ! 145 | [[Maholi (Assembly constituency)|Maholi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 146 | [[Sitapur (Assembly constituency)|Sitapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 147 | [[Hargaon (Assembly constituency)|Hargaon]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 148 | [[Laharpur (Assembly constituency)|Laharpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 149 | [[Biswan (Assembly constituency)|Biswan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 150 | [[Sevata (Assembly constituency)|Sevata]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 151 | [[Mahmoodabad (Assembly constituency)|Mahmoodabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 152 | [[Sidhauli (Assembly constituency)|Sidhauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 153 | [[Misrikh (Assembly constituency)|Misrikh]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ہردوئی ضلع|<span style="color:white;">'''Hardoi District'''</span>]] |- ! 154 | [[Sawayazpur (Assembly constituency)|Sawayazpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | bgcolor=#0066A4| | [[عام آدمی پارٹی|AAP]] | |- ! 155 | [[Shahabad (Assembly constituency)|Shahabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 156 | [[Hardoi (Assembly constituency)|Hardoi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 157 | [[Gopamau (Assembly constituency)|Gopamau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 158 | [[Sandi (Assembly constituency)|Sandi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 159 | [[Bilgram-Mallanwan (Assembly constituency)|Bilgram-Mallanwan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 160 | [[Balamau (Assembly constituency)|Balamau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 161 | [[Sandila (Assembly constituency)|Sandila]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[اناؤ ضلع|<span style="color:white;">'''Unnao District'''</span>]] |- ! 162 | [[Bangarmau (Assembly constituency)|Bangarmau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 163 | [[Safipur (Assembly constituency)|Safipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 164 | [[Mohan (Assembly constituency)|Mohan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 165 | [[Unnao (Assembly constituency)|Unnao]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 166 | [[Bhagwantnagar (Assembly constituency)|Bhagwantnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 167 | [[Purwa (Assembly constituency)|Purwa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع لکھنؤ|<span style="color:white;">'''Lucknow District'''</span>]] |- ! 168 | [[Malihabad (Assembly constituency)|Malihabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 169 | [[Bakshi Kaa Talab (Assembly constituency)|Bakshi Kaa Talab]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 170 | [[Sarojini Nagar (Assembly constituency)|Sarojini Nagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 171 | [[Lucknow West (Assembly constituency)|Lucknow West]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 172 | [[Lucknow North (Assembly constituency)|Lucknow North]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 173 | [[Lucknow East (Assembly constituency)|Lucknow East]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 174 | [[Lucknow Central (Assembly constituency)|Lucknow Central]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 175 | [[Lucknow Cantonment (Assembly constituency)|Lucknow Cantonment]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 176 | [[Mohanlalganj (Assembly constituency)|Mohanlalganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[رائے بریلی ضلع|<span style="color:white;">'''Raebareli District'''</span>]] |- ! 177 | [[Bachhrawan (Assembly constituency)|Bachhrawan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع امیتھی|<span style="color:white;">'''Amethi District'''</span>]] |- ! 178 | [[Tiloi (Assembly constituency)|Tiloi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[رائے بریلی ضلع|<span style="color:white;">'''Raebareli District'''</span>]] |- ! 179 | [[Harchandpur (Assembly constituency)|Harchandpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 180 | [[Rae Bareli (Assembly constituency)|Rae Bareli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 181 | [[Salon (Assembly constituency)|Salon]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 182 | [[Sareni (Assembly constituency)|Sareni]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 183 | [[Unchahar (Assembly constituency)|Unchahar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع امیتھی|<span style="color:white;">'''Amethi District'''</span>]] |- ! 184 | [[Jagdishpur (Assembly constituency)|Jagdishpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 185 | [[Gauriganj (Assembly constituency)|Gauriganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 186 | [[Amethi (Assembly constituency)|Amethi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سلطان پور|<span style="color:white;">'''Sultanpur District'''</span>]] |- ! 187 | [[Isauli (Assembly constituency)|Isauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 188 | [[Sultanpur (Assembly constituency)|Sultanpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 189 | [[Sultanpur Sadar (Assembly constituency)|Sultanpur Sadar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 190 | [[Lambhua (Assembly constituency)|Lambhua]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 191 | [[Kadipur (Assembly constituency)|Kadipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع فرخ آباد|<span style="color:white;">'''Farrukhabad District'''</span>]] |- ! 192 | [[Kaimganj (Assembly constituency)|Kaimganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 193 | [[Amritpur (Assembly constituency)|Amritpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 194 | [[Farrukhabad (Assembly constituency)|Farrukhabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 195 | [[Bhojpur (Assembly constituency)|Bhojpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[قنوج ضلع|<span style="color:white;">'''Kannauj District'''</span>]] |- ! 196 | [[Chhibramau (Assembly constituency)|Chhibramau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 197 | [[Tirwa (Assembly constituency)|Tirwa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 198 | [[Kannauj (Assembly constituency)|Kannauj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع اٹاوہ|<span style="color:white;">'''Etawah District'''</span>]] |- ! 199 | [[Jaswantnagar (Assembly constituency)|Jaswantnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 200 | [[Etawah (Assembly constituency)|Etawah]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 201 | [[Bharthana (Assembly constituency)|Bharthana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع اوریا|<span style="color:white;">'''Auraiya District'''</span>]] |- ! 202 | [[Bidhuna (Assembly constituency)|Bidhuna]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 203 | [[Dibiyapur (Assembly constituency)|Dibiyapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 204 | [[Auraiya (Assembly constituency)|Auraiya]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع کانپور دیہات|<span style="color:white;">'''Kanpur Dehat District'''</span>]] |- ! 205 | [[Rasulabad (Assembly constituency)|Rasulabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 206 | [[Akbarpur-Raniya (Assembly constituency)|Akbarpur-Raniya]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 207 | [[Sikandra (Assembly constituency)|Sikandra]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 208 | [[Bhognipur (Assembly constituency)|Bhognipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع کانپور نگر|<span style="color:white;">'''Kanpur Nagar District'''</span>]] |- ! 209 | [[Bilhaur (Assembly constituency)|Bilhaur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 210 | [[Bithoor (Assembly constituency)|Bithoor]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 211 | [[Kalyanpur, Kanpur (Assembly constituency)|Kalyanpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 212 | [[Govind Nagar (Assembly constituency)|Govindnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 213 | [[Sishamau (Assembly constituency)|Sishamau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 214 | [[Arya Nagar (Assembly constituency)|Arya Nagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 215 | [[Kidwai Nagar (Assembly constituency)|Kidwai Nagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 216 | [[Kanpur Cantonment (Assembly constituency)|Kanpur Cantonment]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 217 | [[Maharajpur, Kanpur (Assembly constituency)|Maharajpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 218 | [[Ghatampur (Assembly constituency)|Ghatampur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] |Prashant Ahirwar | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع جالون|<span style="color:white;">'''Jalaun District'''</span>]] |- ! 219 | [[Madhogarh (Assembly constituency)|Madhogarh]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 220 | [[Kalpi (Assembly constituency)|Kalpi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 221 | [[Orai (Assembly constituency)|Orai]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[جھانسی ضلع|<span style="color:white;">'''Jhansi District'''</span>]] |- ! 222 | [[Babina (Assembly constituency)|Babina]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 223 | [[Jhansi Nagar (Assembly constituency)|Jhansi Nagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 224 | [[Mauranipur (Assembly constituency)|Mauranipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 225 | [[Garautha (Assembly constituency)|Garautha]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[للت پور ضلع، بھارت|<span style="color:white;">'''Lalitpur District'''</span>]] |- ! 226 | [[Lalitpur (Assembly constituency)|Lalitpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 227 | [[Mehroni (Assembly constituency)|Mehroni]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع حمیرپور، اترپردیش|<span style="color:white;">'''Hamirpur District'''</span>]] |- ! 228 | [[Hamirpur (Uttar Pradesh Assembly constituency)|Hamirpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 229 | [[Rath (Assembly constituency)|Rath]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[مہوبا ضلع|<span style="color:white;">'''Mahoba District'''</span>]] |- ! 230 | [[Mahoba (Assembly constituency)|Mahoba]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 231 | [[Charkhari (Assembly constituency)|Charkhari]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع باندہ|<span style="color:white;">'''Banda District'''</span>]] |- ! 232 | [[Tindwari (Assembly constituency)|Tindwari]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 233 | [[Baberu (Assembly constituency)|Baberu]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 234 | [[Naraini (Assembly constituency)|Naraini]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 235 | [[Banda (Assembly constituency)|Banda]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع چترکوٹ|<span style="color:white;">'''Chitrakoot District'''</span>]] |- ! 236 | [[Chitrakoot (Assembly constituency)|Chitrakoot]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 237 | [[Manikpur (Assembly constituency)|Manikpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع فتح پور|<span style="color:white;">'''Fatehpur District'''</span>]] |- ! 238 | [[Jahanabad (Vidhan Sabha constituency)|Jahanabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 239 | [[Bindki (Assembly constituency)|Bindki]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 240 | [[Fatehpur (Assembly constituency)|Fatehpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 241 | [[Ayah Shah (Assembly constituency)|Ayah Shah]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 242 | [[Husainganj (Assembly constituency)|Husainganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 243 | [[Khaga (Assembly constituency)|Khaga]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع پرتاپ گڑھ، اتر پردیش|<span style="color:white;">'''Pratapgarh District'''</span>]] |- ! 244 | [[Rampur Khas (Assembly constituency)|Rampur Khas]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 245 | [[Babaganj (Assembly constituency)|Babaganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 246 | [[Kunda (Assembly constituency)|Kunda]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 247 | [[Vishwanathganj (Assembly constituency)|Vishwanathganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 248 | [[Pratapgarh (Assembly constituency)|Pratapgarh]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 249 | [[Patti (Assembly constituency)|Patti]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 250 | [[Raniganj (Uttar Pradesh Assembly constituency)|Raniganj]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع کوشامبی|<span style="color:white;">'''Kaushambi District'''</span>]] |- ! 251 | [[Sirathu (Assembly constituency)|Sirathu]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 252 | [[Manjhanpur (Assembly constituency)|Manjhanpur]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 253 | [[Chail (Assembly constituency)|Chail]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع الہ آباد|<span style="color:white;">'''Prayagraj District'''</span>]] |- ! 254 | [[Phaphamau (Assembly constituency)|Phaphamau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 255 | [[Soraon (Assembly constituency)|Soraon]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 256 | [[Phulpur (Assembly constituency)|Phulpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 257 | [[Pratappur (Assembly constituency)|Pratappur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 258 | [[Handia (Assembly constituency)|Handia]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 259 | [[Meja (Assembly constituency)|Meja]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 260 | [[Karachhana (Assembly constituency)|Karachhana]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 261 | [[Allahabad West (Assembly constituency)|Allahabad West]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 262 | [[Allahabad North (Assembly constituency)|Allahabad North]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 263 | [[Allahabad South (Assembly constituency)|Allahabad South]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 264 | [[Bara (Assembly constituency)|Bara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 265 | [[Koraon (Assembly constituency)|Koraon]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بارہ بنکی|<span style="color:white;">'''Barabanki District'''</span>]] |- ! 266 | [[Kursi (Assembly constituency)|Kursi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 267 | [[Ram Nagar (Assembly constituency)|Ramnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 268 | [[Barabanki (Assembly constituency)|Barabanki]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 269 | [[Zaidpur (Assembly constituency)|Zaidpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 270 | [[Dariyabad (Assembly constituency)|Dariyabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع فیض آباد|<span style="color:white;">'''Ayodhya District'''</span>]] |- ! 271 | [[Rudauli (Assembly constituency)|Rudauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بارہ بنکی|<span style="color:white;">'''Barabanki District'''</span>]] |- ! 272 | [[Haidergarh (Assembly constituency)|Haidergarh]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع فیض آباد|<span style="color:white;">'''Ayodhya District'''</span>]] |- ! 273 | [[Milkipur (Assembly constituency)|Milkipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 274 | [[Bikapur (Assembly constituency)|Bikapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 275 | [[Ayodhya (Assembly constituency)|Ayodhya]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 276 | [[Goshainganj (Assembly constituency)|Goshainganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع امبیڈکر نگر|<span style="color:white;">'''Ambedkar Nagar District'''</span>]] |- ! 277 | [[Katehari (Assembly constituency)|Katehari]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 278 | [[Tanda (Assembly constituency)|Tanda]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 279 | [[Alapur (Assembly constituency)|Alapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 280 | [[Jalalpur (Assembly constituency)|Jalalpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 281 | [[Akbarpur (Assembly constituency)|Akbarpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بہرائچ|<span style="color:white;">'''Bahraich District'''</span>]] |- ! 282 | [[Balha (Assembly constituency)|Balha]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 283 | [[Nanpara (Assembly constituency)|Nanpara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 284 | [[Matera (Assembly constituency)|Matera]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 285 | [[Mahasi (Assembly constituency)|Mahasi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 286 | [[بہرائچ اسمبلی حلقہ]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 287 | [[Payagpur (Assembly constituency)|Payagpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 288 | [[Kaiserganj (Assembly constituency)|Kaiserganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[شراوستی ضلع|<span style="color:white;">'''Shrawasti District'''</span>]] |- ! 289 | [[Bhinga (Assembly constituency)|Bhinga]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 290 |[[Shrawasti (Assembly constituency)|Shrawasti]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بلرام پور|<span style="color:white;">'''Balrampur District'''</span>]] |- ! 291 | [[Tulsipur (Assembly constituency)|Tulsipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !292 |[[Gainsari (Assembly constituency)|Gainsari]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !293 |[[Utraula (Assembly constituency)|Utraula]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !294 |[[Balrampur (Assembly constituency)|Balrampur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع گونڈہ|<span style="color:white;">'''Gonda District'''</span>]] |- !295 |[[Mehnaun (Assembly constituency)|Mehnaun]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !296 |[[Gonda (Assembly constituency)|Gonda]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !297 |[[Katra Bazar (Assembly constituency)|Katra Bazar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !298 |[[Colonelganj (Assembly constituency)|Colonelganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !299 |[[Tarabganj (Assembly constituency)|Tarabganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !300 |[[Mankapur (Assembly constituency)|Mankapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !301 |[[Gaura (Assembly constituency)|Gaura]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[نوگڑھ|<span style="color:white;">'''Siddharthnagar District'''</span>]] |- !302 |[[Shohratgarh (Assembly constituency)|Shohratgarh]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !303 |[[Kapilvastu (Assembly constituency)|Kapilvastu]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !304 |[[Bansi (Assembly constituency)|Bansi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !305 |[[Itwa (Assembly constituency)|Itwa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !306 |[[Domariyaganj (Assembly constituency)|Domariyaganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بستی|<span style="color:white;">'''Basti District'''</span>]] |- !307 |[[Harraiya (Assembly constituency)|Harraiya]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !308 |[[Kaptanganj (Assembly constituency)|Kaptanganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !309 |[[Rudhauli (Assembly constituency)|Rudhauli]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !310 |[[Basti Sadar (Assembly constituency)|Basti Sadar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !311 |[[Mahadewa (Assembly constituency)|Mahadewa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سنت کبیر نگر|<span style="color:white;">'''Sant Kabir Nagar District'''</span>]] |- !312 |[[Menhdawal (Assembly constituency)|Menhdawal]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !313 |[[Khalilabad (Assembly constituency)|Khalilabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !314 |[[Dhanghata (Assembly constituency)|Dhanghata]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[مہاراج گنج ضلع|<span style="color:white;">'''Maharajganj District'''</span>]] |- !315 |[[Pharenda (Assembly constituency)|Pharenda]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !316 |[[Nautanwa (Assembly constituency)|Nautanwa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !317 |[[Siswa (Assembly constituency)|Siswa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !318 |[[Maharajganj (Assembly constituency)|Maharajganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !319 |[[Paniyara (Assembly constituency)|Paniyara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع گورکھپور|<span style="color:white;">'''Gorakhpur District'''</span>]] |- !320 |[[Caimpiyarganj (Assembly constituency)|Caimpiyarganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !321 |[[Pipraich (Assembly constituency)|Pipraich]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !322 |[[Gorakhpur Urban (Assembly constituency)|Gorakhpur Urban]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !323 |[[Gorakhpur Rural (Assembly constituency)|Gorakhpur Rural]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !324 |[[Sahajanwa (Assembly constituency)|Sahajanwa]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !325 |[[Khajani (Assembly constituency)|Khajani]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !326 |[[Chauri-Chaura (Assembly constituency)|Chauri-Chaura]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !327 |[[Bansgaon (Assembly constituency)|Bansgaon]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !328 |[[Chillupar (Assembly constituency)|Chillupar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[کشی نگر ضلع|<span style="color:white;">'''Kushinagar District'''</span>]] |- !329 |[[Khadda (Assembly constituency)|Khadda]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !330 |[[Padrauna (Assembly constituency)|Padrauna]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !331 |[[Tamkuhi Raj (Assembly constituency)|Tamkuhi Raj]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !332 |[[Fazilnagar (Assembly constituency)|Fazilnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !333 |[[Kushinagar (Assembly constituency)|Kushinagar]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !334 |[[Hata (Assembly constituency)|Hata]] | | | | | | |bgcolor=#22409A| |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !335 |[[Ramkola (Assembly constituency)|Ramkola]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع دیوریا|<span style="color:white;">'''Deoria District'''</span>]] |- !336 |[[Rudrapur (Assembly constituency)|Rudrapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !337 |[[Deoria (Assembly constituency)|Deoria]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !338 |[[Pathardeva (Assembly constituency)|Pathardeva]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !339 |[[Rampur Karkhana (Assembly constituency)|Rampur Karkhana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !340 |[[Bhatpar Rani (Assembly constituency)|Bhatpar Rani]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !341 |[[Salempur (Assembly constituency)|Salempur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !342 |[[Barhaj (Assembly constituency)|Barhaj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع اعظم گڑھ|<span style="color:white;">'''Azamgarh District'''</span>]] |- !343 |[[Atrauliya (Assembly constituency)|Atrauliya]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !344 |[[Gopalpur (Assembly constituency)|Gopalpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !345 |[[Sagri (Assembly constituency)|Sagri]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- !346 |[[Mubarakpur (Assembly constituency)|Mubarakpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 347 | [[Azamgarh (Assembly constituency)|Azamgarh]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 348 | [[Nizamabad (Assembly constituency)|Nizamabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 349 | [[Phoolpur Pawai (Assembly constituency)|Phoolpur Pawai]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 350 | [[Didarganj (Assembly constituency)|Didarganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 351 | [[Lalganj (Assembly constituency)|Lalganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 352 | [[Mehnagar (Assembly constituency)|Mehnagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع مئو|<span style="color:white;">'''Mau District'''</span>]] |- ! 353 | [[Madhuban (Assembly constituency)|Madhuban]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 354 | [[Ghosi (Assembly constituency)|Ghosi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 355 | [[Muhammadabad-Gohna (Assembly constituency)|Muhammadabad-Gohna]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 356 | [[Mau (Assembly constituency)|Mau]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] |Bhim Rajbhar | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع بلیا|<span style="color:white;">'''Ballia District'''</span>]] |- ! 357 | [[Belthara Road (Assembly constituency)|Belthara Road]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 358 | [[Rasara (Assembly constituency)|Rasara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 359 | [[Sikanderpur (Assembly constituency)|Sikanderpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 360 | [[Phephana (Assembly constituency)|Phephana]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 361 | [[Ballia Nagar (Assembly constituency)|Ballia Nagar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 362 | [[Bansdih (Assembly constituency)|Bansdih]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 363 | [[Bairia (Assembly constituency)|Bairia]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع جونپور|<span style="color:white;">'''Jaunpur District'''</span>]] |- ! 364 | [[Badlapur (Assembly constituency)|Badlapur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 365 | [[Shahganj (Assembly constituency)|Shahganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 366 | [[Jaunpur (Assembly constituency)|Jaunpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 367 | [[Malhani (Assembly constituency)|Malhani]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 368 | [[Mungra Badshahpur (Assembly constituency)|Mungra Badshahpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 369 | [[Machhlishahr (Assembly constituency)|Machhlishahr]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 370 | [[Mariyahu (Assembly constituency)|Mariyahu]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 371 | [[Zafrabad (Assembly constituency)|Zafrabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 372 | [[Kerakat (Vidhan Sabha constituency)|Kerakat]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع غازی پور|<span style="color:white;">'''Ghazipur District'''</span>]] |- ! 373 | [[Jakhanian (Assembly constituency)|Jakhanian]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 374 | [[Saidpur (Assembly constituency)|Saidpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 375 | [[Ghazipur Sadar (Assembly constituency)|Ghazipur Sadar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 376 | [[Jangipur (Assembly constituency)|Jangipur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 377 | [[Zahoorabad (Assembly constituency)|Zahoorabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 378 | [[Mohammadabad (Assembly constituency)|Mohammadabad]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 379 | [[Zamania (Assembly constituency)|Zamania]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع چندولی|<span style="color:white;">'''Chandauli District'''</span>]] |- ! 380 | [[Mughalsarai (Assembly constituency)|Mughalsarai]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 381 | [[Sakaldiha (Assembly constituency)|Sakaldiha]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 382 | [[Saiyadraja (Assembly constituency)|Saiyadraja]] | | |Sushil Singh | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 383 | [[Chakia (Assembly constituency)|Chakia]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع وارانسی|<span style="color:white;">'''Varanasi District'''</span>]] |- ! 384 | [[Pindra (Assembly constituency)|Pindra]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |[[Ajai Rai]] | | | |- ! 385 | [[Ajagara (Assembly constituency)|Ajagara]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 386 | [[Shivpur (Assembly constituency)|Shivpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 387 | [[Rohaniya (Assembly constituency)|Rohaniya]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |Sunil Kumar Rai | | | |- ! 388 | [[Varanasi North (Assembly constituency)|Varanasi North]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |Dr Rajesh Mishra | | | |- ! 389 | [[Varanasi South (Assembly constituency)|Varanasi South]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 390 | [[Varanasi Cantt. (Vidhan Sabha constituency)|Varanasi Cantt.]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] |Om Prakash Ojha | | | |- ! 391 | [[Sevapuri (Assembly constituency)|Sevapuri]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع سنت رویداس نگر|<span style="color:white;">'''Bhadohi District'''</span>]] |- ! 392 | [[Bhadohi (Assembly constituency)|Bhadohi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 393 | [[Gyanpur (Assembly constituency)|Gyanpur]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 394 | [[Aurai (Assembly constituency)|Aurai]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[ضلع مرزاپور|<span style="color:white;">'''Mirzapur District'''</span>]] |- ! 395 | [[Chhanbey (Assembly constituency)|Chhanbey]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 396 | [[Mirzapur (Assembly constituency)|Mirzapur]] | | | | | |Kailash churasiya |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 397 | [[Majhawan (Assembly constituency)|Majhawan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 398 | [[Chunar (Assembly constituency)|Chunar]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 399 | [[Marihan (Assembly constituency)|Marihan]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- | colspan="17" align="center" bgcolor="grey" | [[سون بھدرا ضلع|<span style="color:white;">'''Sonbhadra District'''</span>]] |- ! 400 | [[Ghorawal (Assembly constituency)|Ghorawal]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 401 | [[Robertsganj (Assembly constituency)|Robertsganj]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 402 | [[Obra (Assembly constituency)|Obra]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |- ! 403 | [[Duddhi (Assembly constituency)|Duddhi]] | | | | | | |bgcolor="{{party color|Bahujan Samaj Party}}" | |[[بہوجن سماج پارٹی|BSP]] | | bgcolor=#00BFFF| | [[انڈین نیشنل کانگریس|INC]] | | | | |} == رائے شماری == {|class="wikitable sortable" style="text-align:center;font-size:95%;line-height:16px}"| !rowspan="2" width="100px"|تاریخ اشاعت !rowspan="2" width="175px"|پولنگ ایجنسی !style="background:{{party color|Bharatiya Janata Party}}"| !style="background:{{party color|Samajwadi Party}}"| !style="text-align:center; background:{{party color|Bahujan Samaj Party}}"| !style="text-align:center; background:{{party color|Indian National Congress}}"| !style="background:gray;{{party color|others}}"| !rowspan="2"|قیادت |- !style="width:75px;"|[[قومی جمہوری اتحاد (بھارت)|این ڈی اے]] !style="width:75px;"|[[سماجوادی پارٹی]] !style="width:75px;"|[[بہوجن سماج پارٹی|بی ایس پی]] !style="width:75px;"|[[متحدہ ترقی پسند اتحاد|یو پی اے]] !style="width:60px;"|دیگر |- |rowspan="2"|18 مارچ 2021 |rowspan="2"|'''ABP-CVoter'''<ref>{{Cite web|date=2021-03-18|title=ABP-CVoter UP Vote Share Prediction: Yogi Govt Holds Fort, SP-BSP-Congress Still Distant Second|url=https://news.abplive.com/news/india/abp-news-cvoter-up-survey-2021-election-vote-share-uttar-pradesh-seat-projection-bjp-vs-inc-vs-sp-vs-bsp-1449071|website=news.abplive.com}}</ref><ref>{{Cite web|date=2021-03-18|title=ABP-CVoter UP 2021 Seat Predictions: BJP Heads For Second Consecutive Mandate; SP-BSP Fail To Impress Voters|url=https://news.abplive.com/news/india/abp-news-cvoter-up-survey-election-seat-projection-uttar-pradesh-seat-projection-bjp-vs-inc-vs-sp-vs-bsp-1449077|access-date=2021-08-19|website=news.abplive.com}}</ref> |{{Party shading/BJP}}|'''284-294''' |54-64 |33-43 |1-7 |10-16 |{{Party shading/BJP}}|'''220-240''' |- |{{Party shading/BJP}}|'''41.0%''' |24.4% |20.8% |5.9% |7.9% |{{Party shading/BJP}}|'''16.6%''' |- |rowspan="2"|3 ستمبر 2021 |rowspan="2"|'''ABP-CVoter'''<ref>{{Cite web|date=2021-09-03|title=UP Election 2022 Predictions: ABP-CVoter Survey Says BJP Will Win But With Fewer Seats|url=https://news.abplive.com/news/india/abp-news-cvoter-survey-up-assembly-election-2022-predictions-vote-share-seat-sharing-kaun-banega-mukhyamantri-bjp-sp-bsp-congress-1480050|access-date=2021-09-03|website=news.abplive.com}}</ref> |{{Party shading/BJP}}|'''259-267''' |109-117 |12-16 |3-7 |6-10 |{{Party shading/BJP}}|'''142-158''' |- |{{Party shading/BJP}}|'''41.8%''' |30.2% |15.7% |5.1% |7.2% |{{Party shading/BJP}}|'''11.6%''' |- |rowspan="2"|8 اکتوبر 2021 |rowspan="2"|'''ABP-CVoter'''<ref>{{Cite web|date=2021-10-08|title=ABP-CVoter Survey: BJP To Retain Power In UP With Massive Mandate In 2022 Assembly Polls|url=https://news.abplive.com/news/india/abp-news-cvoter-survey-snap-poll-uttar-pradesh-election-2022-kaun-banerga-mukhyamantri-final-vote-share-seat-share-1486657|access-date=2021-10-14|website=news.abplive.com}}</ref> |{{Party shading/BJP}}|'''241-249''' |130-138 |15-19 |3-7 |0-4 |{{Party shading/BJP}}|'''103-119''' |- |{{Party shading/BJP}}|'''41.3%''' |32.4% |14.7% |5.6% |6.0% |{{Party shading/BJP}}|'''8.9%''' |- |rowspan="2"|13 نومبر 2021 |rowspan="2"|'''ABP-CVoter'''<ref>{{Cite web|date=2021-11-13|title=AUP polls: BJP favourite, SP gains momentum, shows ABP-CVoter survey|url=https://www.hindustantimes.com/india-news/up-polls-bjp-favourite-sp-gains-momentum-shows-abp-cvoter-survey-101636778232753.html|access-date=2021-12-09|website=www.hindustantimes.com}}</ref> |{{Party shading/BJP}}|'''213-221''' |152-160 |16-20 | 6-10 | NA |{{Party shading/BJP}}|'''53-69''' |- |{{Party shading/BJP}}|'''40.7%''' |31.1% |15.1% |9.0% |4.1% |{{Party shading/BJP}}|'''9.6%''' |- |rowspan="2"|11 دسمبر 2021 |rowspan="2"|'''ABP-CVoter'''<ref>{{Cite web|last=|first=|date=2021-12-11|title=ABP News-CVoter Survey: BJP In Driver's Seat In UP, Projected To Win 212 To 224 Seats|url=https://news.abplive.com/news/india/abp-news-cvoter-survey-bjp-in-driver-s-seat-in-up-projected-to-win-212-to-224-seats-1499127|url-status=live|access-date=2021-12-11|website=news.abplive.com|language=en}}</ref> |{{Party shading/BJP}}|'''212-224''' |151-163 |12-24 | 2-10 | 2-6 |{{Party shading/BJP}}|'''49-73''' |- |{{Party shading/BJP}}|'''40.4%''' |33.6% |13.2% |7.3% |5.5% |{{Party shading/BJP}}|'''6.8%''' |} == حوالہ جات == === نوٹ === {{Notelist}} === حوالہ جات === {{حوالہ جات}} {{Portal|بھارت}} [[زمرہ:بھارت میں انتخابات]] [[زمرہ:بھارت میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات، 2022ء]] [[زمرہ:اتر پردیش مجلس قانون ساز کے انتخابات، 2022ء]] [[زمرہ:صفحات مع گراف]] [[زمرہ:چھوٹے پیغام خانوں کا استعمال کرنے والے مضامین]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 0ge5t7jlzzgocd74cnp8cfcdgsim550 فارورڈ (ایسوسی ایشن فٹ بال) 0 1004514 5141496 5061331 2022-08-28T11:07:14Z CommonsDelinker 515 Replacing Football_iu_1996.jpg with [[File:Football_in_Bloomington,_Indiana,_1996.jpg]] (by [[:c:User:CommonsDelinker|CommonsDelinker]] because: [[:c:COM:FR|File renamed]]: [[:c:COM:FR#FR2|Criterion 2]] (meaningless or ambiguous name)). wikitext text/x-wiki [[فائل:Football in Bloomington, Indiana, 1996.jpg|تصغیر| فارورڈ (نمبر 10، سرخ رنگ میں) ڈیفنڈر (نمبر 16، سفید میں) سے بچ کر گول پر شاٹ لینے والا ہے۔ [[گول کیپر (ایسوسی ایشن فٹ بال)|گول کیپر]] گیند کو لائن سے گزرنے سے روک کر فارورڈ کو گول کرنے سے روکنے کی کوشش کرے گا۔]] '''فارورڈز''' [[ایسوسی ایشن فٹ بال]] میں کھلاڑیوں کے کھیلنے کا ایک مقام (پوزیشن) ہے، ایسے کھلاڑی جو مخالف ٹیم کے گول پول کرنے کے قریب ترین کھیلتے ہیں، وہ فارورڈ کھلاڑی کہلاتے ہیں۔ اسی وجہ یہ گول کرنے کے سب سے زیادہ ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ان کی اعلیٰ پوزیشن اور محدود دفاعی ذمہ داریوں کا مطلب ہے کہ فارورڈ عام طور پر اپنی ٹیم کی جانب سے دوسرے کھلاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ گول کرتے ہیں۔ جدید ٹیم فارمیشن میں عام طور پر ایک سے تین فارورڈ شامل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، عام 4–2–3–1 فارمیشن میں ایک فارورڈ شامل ہے۔ غیر روایتی فارمیشن میں تین سے زیادہ فارورڈ شامل ہو سکتے ہیں، یا کوئی بھی نہیں۔ == مزید دیکھیے == * [[ایسوسی ایشن فٹ بال]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ایسوسی ایشن فٹ بال اصطلاحیات]] [[زمرہ:فارورڈ کھلاڑی (ایسوسی ایشن فٹ بال)]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] kiawc7t8qr08v1z6hukj3gsmycdmqok صارف:ابوالحسن راجپوت/تختہ مشق 2 1006865 5141151 5139718 2022-08-28T06:30:02Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* حوالہ جات */ wikitext text/x-wiki ===مزید دیکھیے=== * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[آسٹریلیا کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست]] ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[آسٹریلیا خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[آسٹریلیا کی خواتین ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست]] ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[آسٹریلیا خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} * [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی]] * [[انگلینڈ سے باہر پیدا ہونے والےانگلش بین الاقوامی کرکٹرز کی فہرست]] * [[وکٹوریہ کے فرسٹ کلاس کرکٹرز کی فہرست]] * [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[فوجی سروس کے دوران مارے گئے کرکٹرز کی فہرست]] * [[دو ممالک کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ڈربی شائر کاؤنٹی کرکٹ کلب کے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] اسٹرائیک ریٹ گھر، دور یا غیر جانبدار خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی خواتین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل آسٹریلیا کی خواتین ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو ینگ انگلینڈ ===مزید دیکھیے=== * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کے ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|Tendulkar's results in international matches<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||Matches||Won||Lost||Drawn||Tied||No result |- ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} اوٹاگو کرکٹ ٹیم وسطی اضلاع کی کرکٹ ٹیم سنٹرل ڈسٹرکٹس ناردرن ڈسٹرکٹس مینز کرکٹ ٹیم ناردرن ڈسٹرکٹس ویلنگٹن کرکٹ ٹیم کینٹربری کرکٹ ٹیم ڈیکلئیر {{Infobox cricket tournament main | name = ICC Super Series | image = ogo of the Johnnie Walker Super.jpg | imagesize = 220px | caption = جانی واکر سپر سیریز کا آفیشل لوگو'' | administrator = [[انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|آئی سی سی]] | cricket format =[[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] اور [[ایک روزہ بین الاقوامی میچز|ایک روزہ بین الاقوامی]] | tournament format = سیریز | first = 2005 | last = 2005 | participants = 2 | champions = {{cr|AUS}} (ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں) | most successful = {{cr|AUS}} 2 ٹائٹل (ٹیسٹ اور ون ڈے) | most runs = {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] (275) | most wickets = {{flagicon|AUS}} [[اسٹیورٹ میک گل]] (9) }} {{Infobox cricket tournament main | name = ایشیا کپ | image = Asia Cup (logo).svg | imagesize = | caption = لوگو | administrator = [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل]]، <br/> [[ایشین کرکٹ کونسل]] | cricket format = [[ایک روزہ بین الاقوامی]]، <br/> [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | tournament format = [[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] | پہلا = [[1984 ایشیا کپ|1984]] ({{flagicon|UAE}} [[UAE]]) |آخری= [[2018 ایشیا کپ|2018]] ({{flagicon|UAE}} [[UAE]]) | اگلا =[[2022 ایشیا کپ|2022]] ({{flagicon|UAE}} [[UAE ]]) | participants = [[ایشیائی کرکٹ کونسل|اے سی سی]] کے ممبران ملک | فاتح = {{cr|IND}} (6 بار) | زیادہ فتوحات = {{cr|IND}} (6 بار) | زیادہ رنز = {{flagicon|SRI}} [[سنتھ جے سوریا]] (1220)<ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?id=14;type=trophy Records / Asia Cup / Most runs]</ref> | زیادہ وکٹ = {{flagicon|SRI}} [[متھیا مرلی دھرن]] (30)<ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/most_wickets_career.html?id=14;type=trophy Records / Asia Cup / Most wickets]</ref> | website = [http://stats.espncricinfo.com/asia-cup-2014/engine/records/index.html?id=14;type=trophy/ Asia Cup Records] | currentseason = ایشیا کپ 2018ء {{Season sidebar | title = Tournaments | list = * [[1984 Asia Cup|1984]] * [[1986 Asia Cup|1986]] * [[1988 Asia Cup|1988]] * [[1990 Asia Cup|1990/91]] * [[1993 Asia Cup|1993]] * [[1995 Asia Cup|1995]] * [[1997 Asia Cup|1997]] * [[2000 Asia Cup|2000]] * [[2004 Asia Cup|2004]] * [[2008 Asia Cup|2008]] * [[2010 Asia Cup|2010]] * [[2012 Asia Cup|2012]] * [[2014 Asia Cup|2014]] * [[2016 Asia Cup|2016]] * [[2018 Asia Cup|2018]] * ''[[2022 Asia Cup|2022]]'' * ''[[2023 Asia Cup|2023]]'' }} }} 1ha4z3i4w9qbvsex69ovhuvnqasfof9 5141154 5141151 2022-08-28T06:32:02Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* حوالہ جات */ wikitext text/x-wiki ===مزید دیکھیے=== * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[آسٹریلیا کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست]] ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[آسٹریلیا خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[آسٹریلیا کی خواتین ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست]] ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[آسٹریلیا خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} * [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی]] * [[انگلینڈ سے باہر پیدا ہونے والےانگلش بین الاقوامی کرکٹرز کی فہرست]] * [[وکٹوریہ کے فرسٹ کلاس کرکٹرز کی فہرست]] * [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[فوجی سروس کے دوران مارے گئے کرکٹرز کی فہرست]] * [[دو ممالک کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ڈربی شائر کاؤنٹی کرکٹ کلب کے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] اسٹرائیک ریٹ گھر، دور یا غیر جانبدار خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی خواتین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل آسٹریلیا کی خواتین ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو ینگ انگلینڈ ===مزید دیکھیے=== * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کے ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|Tendulkar's results in international matches<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||Matches||Won||Lost||Drawn||Tied||No result |- ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} اوٹاگو کرکٹ ٹیم وسطی اضلاع کی کرکٹ ٹیم سنٹرل ڈسٹرکٹس ناردرن ڈسٹرکٹس مینز کرکٹ ٹیم ناردرن ڈسٹرکٹس ویلنگٹن کرکٹ ٹیم کینٹربری کرکٹ ٹیم ڈیکلئیر ===اعداد و شمار=== وسیم اکرم نے 104 ٹیسٹوں کی 147 اننگز میں 19 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 2898 رنز سکور کئے۔ 22.64 کی اوسط سے بننے والے ان رنزوں میں 3 سنچریاں اور 7 نصف سنچریاں بھی شامل تھیں۔ ان کا سب سے زیادہ انفرادی سکور 257 ناٹ آئوٹ تھا جبکہ 356 ایک روزہ میچوں کی 280 اننگ میں 55 دفعہ بغیر آئوٹ انہوں نے 3717 رنز 16.52 کی اوسط سے بنائے جس میں 6 نصف سنچریاں بھی شامل تھیں۔ 86 ان کی کسی ایک اننگ کا بہترین سکور تھا۔ اس طرح 257 فرسٹ کلاس میچوں کی 355 اننگز میں 40 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر انہوں نے 7161 رنز 22.73 کی اوسط سے بنائے۔ 7 سنچریاں اور 24 نصف سنچریاں بھی اس میں شامل ہیں۔ وسیم اکرم نے 7979 رنز کے عوض 414 ٹیسٹ وکٹ حاصل کئے۔ 119/7 ان کی کسی ایک اننگ کی بہترین کارکردگی جبکہ 110/11 کسی ایک میچ کی بہترین پرفارمنس تھی۔ 23.62 فی وکٹ کی اوسط کے ساتھ انہوں نے 25 دفعہ کسی ایک اننگ میں 5 یا اس سے زائد جبکہ 5 دفعہ کسی ایک میچ میں 10 یا اس سے زائد وکٹوں کا حصول ممکن بنایا۔ وسیم اکرم نے 356 ایک روزہ میچز میں 11812 رنز دے کر 502 وکٹیں اپنے اکائونٹ میں نمایاں کیں۔ 5/15 اس کی کسی ایک ون ڈے اننگ کی بہترین بولنگ ہے جس کیلئے انہیں 23.52 کی اوسط حاصل ہوئی۔ 17 دفعہ ایک اننگ میں 4 جبکہ 6 دفعہ ایک اننگ میں 5 وکٹیں لینے کا منفرد کارنامہ بھی ان کے پاس ہے۔ ایک روزہ میچوں میں وسیم اکرم کی وکٹوں کی تعداد 1042 جس کیلئے انہوں نے 21.64 کی اوسط سے 22549 دیئے۔ 30/8 ان کی بہترین بولنگ ہے۔ 70 دفعہ کسی ایک اننگ میں 5 یا اس سے زائد اور 16 دفعہ کسی ایک میچ میں 10 وکٹوں کا اعزاز بھی ان کے نام ہے۔ وسیم اکرم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے مسلسل 1985ء سے 2002ء کے درمیان 104 ٹیسٹ میچوں میں 17دفعہ مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔ اس فہرست میں سب سے پہلا نمبر جنوبی افریقہ کے جیک کیلس کا ہے جس نے 166 میچوں میں 23 دفعہ مرد میدان کا ایوارڈ حاصل کیا تھا۔ وسیم اکرم کی بنائی ہوئی 257 رنز کی ناقابل شکست باری کئی اعتبار سے تاریخ کا حصہ ہے۔ 8ویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے زمبابوے کے خلاف 1996ء میں شیخوپورہ کے مقام پر 490 منٹس میں 363 گیندیں کھیل کر 22 چوکوں اور 12چھکوں کی مدد سے یہ اننگ تخلیق کی تھی۔ 8ویں نمبر پر یہ سنچری ایک عالمی ریکارڈ ہے جو گزشتہ 26 سال سے قائم ہے۔ وسیم اکرم کو ایک اعزاز یہ بھی حاصل ہے کہ انہوں نے جو 12 چھکے لگائے تھے وہ کسی ایک اننگ میں لگائے جانے والے سب سے زیادہ چھکے ہیں۔ pvfr8nl17x88ocyxpwoxndpb2fvp58k 5141155 5141154 2022-08-28T06:32:49Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* حوالہ جات */ wikitext text/x-wiki ===مزید دیکھیے=== * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[آسٹریلیا کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست]] ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[آسٹریلیا خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[آسٹریلیا کی خواتین ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست]] ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[آسٹریلیا خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} * [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی]] * [[انگلینڈ سے باہر پیدا ہونے والےانگلش بین الاقوامی کرکٹرز کی فہرست]] * [[وکٹوریہ کے فرسٹ کلاس کرکٹرز کی فہرست]] * [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[فوجی سروس کے دوران مارے گئے کرکٹرز کی فہرست]] * [[دو ممالک کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ڈربی شائر کاؤنٹی کرکٹ کلب کے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] اسٹرائیک ریٹ گھر، دور یا غیر جانبدار خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی خواتین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل آسٹریلیا کی خواتین ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو ینگ انگلینڈ ===مزید دیکھیے=== * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کے ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|Tendulkar's results in international matches<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||Matches||Won||Lost||Drawn||Tied||No result |- ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} اوٹاگو کرکٹ ٹیم وسطی اضلاع کی کرکٹ ٹیم سنٹرل ڈسٹرکٹس ناردرن ڈسٹرکٹس مینز کرکٹ ٹیم ناردرن ڈسٹرکٹس ویلنگٹن کرکٹ ٹیم کینٹربری کرکٹ ٹیم ڈیکلئیر ===اعداد و شمار=== وسیم اکرم نے 104 ٹیسٹوں کی 147 اننگز میں 19 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 2898 رنز سکور کئے۔ 22.64 کی اوسط سے بننے والے ان رنزوں میں 3 سنچریاں اور 7 نصف سنچریاں بھی شامل تھیں۔ ان کا سب سے زیادہ انفرادی سکور 257 ناٹ آئوٹ تھا جبکہ 356 ایک روزہ میچوں کی 280 اننگ میں 55 دفعہ بغیر آئوٹ انہوں نے 3717 رنز 16.52 کی اوسط سے بنائے جس میں 6 نصف سنچریاں بھی شامل تھیں۔ 86 ان کی کسی ایک اننگ کا بہترین سکور تھا۔ اس طرح 257 فرسٹ کلاس میچوں کی 355 اننگز میں 40 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر انہوں نے 7161 رنز 22.73 کی اوسط سے بنائے۔ 7 سنچریاں اور 24 نصف سنچریاں بھی اس میں شامل ہیں۔ وسیم اکرم نے 7979 رنز کے عوض 414 ٹیسٹ وکٹ حاصل کئے۔ 119/7 ان کی کسی ایک اننگ کی بہترین کارکردگی جبکہ 110/11 کسی ایک میچ کی بہترین پرفارمنس تھی۔ 23.62 فی وکٹ کی اوسط کے ساتھ انہوں نے 25 دفعہ کسی ایک اننگ میں 5 یا اس سے زائد جبکہ 5 دفعہ کسی ایک میچ میں 10 یا اس سے زائد وکٹوں کا حصول ممکن بنایا۔ وسیم اکرم نے 356 ایک روزہ میچز میں 11812 رنز دے کر 502 وکٹیں اپنے اکائونٹ میں نمایاں کیں۔ 5/15 اس کی کسی ایک ون ڈے اننگ کی بہترین بولنگ ہے جس کیلئے انہیں 23.52 کی اوسط حاصل ہوئی۔ 17 دفعہ ایک اننگ میں 4 جبکہ 6 دفعہ ایک اننگ میں 5 وکٹیں لینے کا منفرد کارنامہ بھی ان کے پاس ہے۔ ایک روزہ میچوں میں وسیم اکرم کی وکٹوں کی تعداد 1042 جس کیلئے انہوں نے 21.64 کی اوسط سے 22549 دیئے۔ 30/8 ان کی بہترین بولنگ ہے۔ 70 دفعہ کسی ایک اننگ میں 5 یا اس سے زائد اور 16 دفعہ کسی ایک میچ میں 10 وکٹوں کا اعزاز بھی ان کے نام ہے۔ وسیم اکرم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے مسلسل 1985ء سے 2002ء کے درمیان 104 ٹیسٹ میچوں میں 17دفعہ مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔ اس فہرست میں سب سے پہلا نمبر جنوبی افریقہ کے جیک کیلس کا ہے جس نے 166 میچوں میں 23 دفعہ مرد میدان کا ایوارڈ حاصل کیا تھا۔ وسیم اکرم کی بنائی ہوئی 257 رنز کی ناقابل شکست باری کئی اعتبار سے تاریخ کا حصہ ہے۔ 8ویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے زمبابوے کے خلاف 1996ء میں شیخوپورہ کے مقام پر 490 منٹس میں 363 گیندیں کھیل کر 22 چوکوں اور 12چھکوں کی مدد سے یہ اننگ تخلیق کی تھی۔ 8ویں نمبر پر یہ سنچری ایک عالمی ریکارڈ ہے جو گزشتہ 26 سال سے قائم ہے۔ وسیم اکرم کو ایک اعزاز یہ بھی حاصل ہے کہ انہوں نے جو 12 چھکے لگائے تھے وہ کسی ایک اننگ میں لگائے جانے والے سب سے زیادہ چھکے ہیں۔ {{خانۂ کرکٹر |playername = وسیم اکرم ٹیسٹ کیپ نمبر102 | female = | image = wasimakram.gif | country = پاکستان | fullname = وسیم اکرم | وسیمnickname = | living = true | partialdates = | dayofbirth = 3 | monthofbirth = 6 | yearofbirth = 1966 | placeofbirth = لاہور | countryofbirth = پاکستان | dayofdeath = | monthofdeath = | yearofdeath = | placeofdeath = | countryofdeath = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = بائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا تیز گیند باز | role = گیند باز |international = true | testdebutdate = 25 جنوری | testdebutyear = 1985 | testdebutagainst = نیوزی لینڈ |testcap = 102 | lasttestdate = 9 جنوری | lasttestyear = 2002 | lasttestagainst = بنگلہ دیش | odidebutdate = 23 نومبر | odidebutyear = 1984 | odidebutagainst = نیوزی لینڈ | odicap = 53 | lastodidate = 4 مارچ | lastodiyear = 2003 | lastodiagainst = زمبابوے | odishirt = 3 | club1 = | year1 = | clubnumber1 = | club2 = | year2 = | clubnumber2 = | club3 = | year3 = | clubnumber3 = | club4 = | year4 = | clubnumber4 = | club5 = | year5 = | clubnumber5 = | club6 = | year6 = | clubnumber6 = | club7 = | year7 = | clubnumber7 = | club8 = | year8 = | clubnumber8 = | type1 = | debutdate1 = | debutyear1 = | debutfor1 = | debutagainst1 = | lastdate1 = | lastyear1 = | lastfor1 = | lastagainst1 = | type2 = | debutdate2 = | debutyear2 = | debutfor2 = | debutagainst2 = | lastdate2 = | lastyear2 = | lastfor2 = | lastagainst2 = | deliveries = 8143 | columns = 3 | column1 = فرسٹ کلاس | matches1 = 257 | runs1 = 7161 | bat avg1 = 22.73 | 100s/50s1 = 7 / 24 | top score1 = *257 | deliveries1 = 50278 | wickets1 = 1042 | bowl avg1 = 21.64 | fivefor1 = 70 | tenfor1 = 18 | best bowling1 = 8/30 | catches/stumpings1 = 97 / -- | column2 = ایک روزہ | matches2 = 356 | runs2 = 3717 | bat avg2 = 16.52 | 100s/50s2 = -- / 6 | top score2 = 86 | deliveries2 = 18186 | wickets2 = 502 | bowl avg2 = 23.52 | fivefor2 = 8 | tenfor2 = -- | best bowling2 = 5/15 | catches/stumpings2 = 88 / -- | column3 = ٹیسٹ | matches3 = 104 | runs3 = 2398 | bat avg3 = 22.64 | 100s/50s3 = 3 / 7 | top score3 = *257 | deliveries3 = 22627 | wickets3 = 414 | bowl avg3 = 23.62 | fivefor3 = 25 | tenfor3 = 5 | best bowling3 = 7/119 | catches/stumpings3 = 44 / -- | date = 19 جنوری | year = 2008 | source = http://content-www.cricinfo.com/pakistan/content/player/43547.html }} 4hhhrttza1yj6iqsei1s5efx1zj86ti 5141175 5141155 2022-08-28T07:44:38Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* اعداد و شمار */ wikitext text/x-wiki ===مزید دیکھیے=== * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[آسٹریلیا کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست]] ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[آسٹریلیا خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[آسٹریلیا کی خواتین ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست]] ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[آسٹریلیا خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} * [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی]] * [[انگلینڈ سے باہر پیدا ہونے والےانگلش بین الاقوامی کرکٹرز کی فہرست]] * [[وکٹوریہ کے فرسٹ کلاس کرکٹرز کی فہرست]] * [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[فوجی سروس کے دوران مارے گئے کرکٹرز کی فہرست]] * [[دو ممالک کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ڈربی شائر کاؤنٹی کرکٹ کلب کے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] اسٹرائیک ریٹ گھر، دور یا غیر جانبدار خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی خواتین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل آسٹریلیا کی خواتین ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو ینگ انگلینڈ ===مزید دیکھیے=== * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کے ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|Tendulkar's results in international matches<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||Matches||Won||Lost||Drawn||Tied||No result |- ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} اوٹاگو کرکٹ ٹیم وسطی اضلاع کی کرکٹ ٹیم سنٹرل ڈسٹرکٹس ناردرن ڈسٹرکٹس مینز کرکٹ ٹیم ناردرن ڈسٹرکٹس ویلنگٹن کرکٹ ٹیم کینٹربری کرکٹ ٹیم ڈیکلئیر c0x2zo819pcllnvrmydx69hhykd0vvc 5141251 5141175 2022-08-28T08:43:27Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* حوالہ جات */ wikitext text/x-wiki ===مزید دیکھیے=== * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[آسٹریلیا کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست]] ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[آسٹریلیا خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[آسٹریلیا کی خواتین ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست]] ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[آسٹریلیا خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} * [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی]] * [[انگلینڈ سے باہر پیدا ہونے والےانگلش بین الاقوامی کرکٹرز کی فہرست]] * [[وکٹوریہ کے فرسٹ کلاس کرکٹرز کی فہرست]] * [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[فوجی سروس کے دوران مارے گئے کرکٹرز کی فہرست]] * [[دو ممالک کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ڈربی شائر کاؤنٹی کرکٹ کلب کے کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] * [[]] اسٹرائیک ریٹ گھر، دور یا غیر جانبدار خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی خواتین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل آسٹریلیا کی خواتین ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو ینگ انگلینڈ ===مزید دیکھیے=== * [[کرکٹ]] * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کے ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] * [[ٹوئنٹی20 کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] {| class="wikitable" style="float:right; margin-left:1em; width:50%;" |- !colspan="7"|Tendulkar's results in international matches<ref name="Cricinfo">{{cite news|title=Statistics / Statsguru / SR Tendulkar /One-Day Internationals |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2;template=results;type=batting |work=ESPNcricinfo |access-date=25 April 2012 |url-status=live |archive-url=https://web.archive.org/web/20130213125736/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/35320.html?class=2%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbatting |archive-date=13 February 2013 }}</ref> |- |&nbsp;||Matches||Won||Lost||Drawn||Tied||No result |- ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} اوٹاگو کرکٹ ٹیم وسطی اضلاع کی کرکٹ ٹیم سنٹرل ڈسٹرکٹس ناردرن ڈسٹرکٹس مینز کرکٹ ٹیم ناردرن ڈسٹرکٹس ویلنگٹن کرکٹ ٹیم کینٹربری کرکٹ ٹیم ڈیکلئیر 3xbjapfoe6fbt6l5v0ofcfcfn2zgsy9 زمرہ:نیپال میں رومن کاتھولک ثانوی اسکول 14 1008111 5140629 4859294 2022-08-27T14:28:11Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] wikitext text/x-wiki {{portal|اسکول|کاتھولک مذہب|نیپال}} [[زمرہ:رومن کاتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک|نیپال]] [[زمرہ:اشیا میں رومن کاتھولک ثانوی اسکول|نیپال]] [[زمرہ:نیپال میں رومن کاتھولک اسکول|ثانوی]] [[زمرہ:نیپال میں ثانوی اسکول| ]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 76ysinh4z0kjjz38rl0wlrb3za4mn64 جیامالا 0 1011306 5140997 5107517 2022-08-27T18:37:00Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 3 ([[زمرہ:ملیالم فلمی اداکارائیں]]+ [[زمرہ:تمل سنیما کی اداکارائیں]]+ [[زمرہ:تیلگو سنیما کی اداکارائیں]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات صاحب منصب/عربی|}} جیامالا (پیدائش: 28 فروری 1955) <ref>{{cite news|title=ನಟಿ ಜಯಮಾಲಾಗೆ ಒಲಿದ 'ಮಂತ್ರಿ' ಅದೃಷ್ಟ: ಬೆಲ್ಲ ಸವಿದು ಸಂಭ್ರಮ|url=https://kannada.oneindia.com/news/karnataka/kannada-actress-jayamala-to-join-hd-kumaraswamy-cabinet-142710.html|access-date=10 جون 2018|work=oneindia.com|date=6 جون 2018|language=kn|archive-date=12 جون 2018|archive-url=https://web.archive.org/web/20180612145441/https://kannada.oneindia.com/news/karnataka/kannada-actress-jayamala-to-join-hd-kumaraswamy-cabinet-142710.html|url-status=live}}</ref>ایک ہندوستانی اداکارہ اور سیاست دان ہیں۔انہوں نے کرناٹک قانون ساز کونسل کی رکن ہونے کی وجہ سے کرناٹک حکومت میں خواتین، بچوں کی ترقی، معذور اور بزرگ شہریوں کو بااختیار بنانے کی وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔<ref>{{cite news|title=Four members to be nominated to Karnataka Council after poll results|url=http://www.thehindu.com/news/national/karnataka/four-members-to-be-nominated-to-karnataka-council-after-poll-results/article5966867.ece|access-date=9 جون 2018|work=The Hindu|date=2 مئی 2014|language=en-IN|archive-date=9 جولائی 2014|archive-url=https://web.archive.org/web/20140709002531/http://www.thehindu.com/news/national/karnataka/four-members-to-be-nominated-to-karnataka-council-after-poll-results/article5966867.ece|url-status=live}}</ref> === ذاتی زندگی === جے مالا منگلور کے  ٹولو زبان  بولنے والے گھرانے میں  پیدا ہوئیں۔ ان کے والد جی اومایہ ایک ماہر زراعت تھے اور والدہ کمالماایک گھریلو خاتون ہیں۔ ان کی چھ بہنیں اور ایک بھائی ہے۔ پنمبور میں بندرگاہ کے کام کی وجہ سے بے گھر ہونے کے بعد وہ 1963 میں چکمگلور چلے گئے۔ ان کی پہلی شادی کنڑ فلم اداکار ٹائیگر پربھاکر سے ہوئی تھی، ان کی ایک بیٹی سندریا ہے جو اپنے طور پر ایک مقبول اداکارہ ہے۔ اپنی طلاق<ref name="This fighter finally met his match, Times of India">{{Cite web|url=https://timesofindia.indiatimes.com/This-fighter-finally-met-his-match/articleshow/35859915.cms|title=This fighter finally met his match &#124; Bengaluru News – Times of India|website=The Times of India|access-date=17 جون 2020|archive-date=25 جولائی 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200725103556/https://timesofindia.indiatimes.com/This-fighter-finally-met-his-match/articleshow/35859915.cms|url-status=live}}</ref><ref name="Tiger laid to rest, Our Karnataka news">{{Cite web|url=https://www.webhost4life.com/?lightsoutuser=ourkarnataka&loop=1|title=WebHost4Life &#124; Web Hosting, Unix Hosting, E-Mail, Web Design|website=www.webhost4life.com|access-date=17 جون 2020|archive-date=18 جون 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20200618075222/https://www.webhost4life.com/?lightsoutuser=ourkarnataka&loop=1|url-status=live}}</ref> کے بعد  انہوں نے سنیماٹوگرافر ایچ ایم رام چندر سے شادی کی <ref name="PUBLIC OFFICE PRIVATE LIFE JAYAMALA ACTRESS AND CHAIRPERSON, KARNATAKA FILM CHAMBER OF COMMERCE" /><ref name="Jayamala Jr set for debut?، Times of India">{{Cite web|url=https://timesofindia.indiatimes.com/entertainment/regional/movie-details/news-interviews/Jayamala-Jr-set-for-debut/articleshow/4963421.cms|title=Jayamala Jr set for debut? - Times of India|website=The Times of India|access-date=17 جون 2020|archive-date=12 اکتوبر 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20201012031312/https://timesofindia.indiatimes.com/entertainment/regional/movie-details/news-interviews/Jayamala-Jr-set-for-debut/articleshow/4963421.cms|url-status=live}}</ref>۔ === کیریئر === جیامالا نے کئی فلموں میں کام کیا ہے خاص طور پر کنڑ فلموں میں۔ جیامالا 1980 کی دہائی کے اوائل میں کنڑ سنیما کی سب سے زیادہ مقبول ہیروئن تھیں۔ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز راجکمار کی ہیروئین کی حیثیت سے کیا اور ان کے ساتھ کامیاب فلموں کے بعد سینڈل ووڈ کے تمام سرفہرست ہیروز کے ساتھ کام کیا۔ اس کے بعد، اننت ناگ کے ساتھ رومانوی فلموں میں جنم جنممادا انوبندا اور پریماو بالینا بیلکو کے طور پر کام کیا۔ وشنو وردھن کے ساتھ، اس نے ملٹی اسٹارر پاٹ بوائلرز جیسے ہنتھاکانا سانچو، ناگا کالا بھیروا اور سدیدہ ساہودرا میں اداکاری کی۔ امبریش کے ساتھ اس کی جوڑی کا آغاز کلٹ کلاسک انتھا سے ہوا جہاں اس نے ایک کیبرے ڈانسر کا المناک کردار ادا کیا جو اس کی بہن ہے اور پھر اجیت، پریما ماتسارا اور خدیما کلارو جیسی کئی فلموں میں ان کی ہیروئن بنیں۔ کئی فلموں میں شنکر ناگ کے ساتھ ان کی جوڑی بھی کامیاب ثابت ہوئی جس میں ہیروئین پر مبنی چندی چامنڈی بھی شامل ہے جس نے ایک ایکشن ہیروئن کے طور پر ان کا گھر گھر نام بنایا۔ === تنازع === وہ اس وقت ایک تنازعہ میں گھر گئیں جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ سبریمالا میں نمبینار کیدوواتھلائی نامی تامل فلم کی شوٹنگ کے دوران میں بھگوان آیاپا کی مورتی کو چھوا تھا۔ 10-50 سال کی خواتین کے سبریمالا مندر میں داخلے پر پابندی ہے۔ اس چیز نے بھارت میں ہنگامہ کھڑا کر دیا اور بھارتی میڈیا اور عدالتوں میں نظریاتی جنگ شروع کر دی۔  مسٹر وی راجندرن  جو اس وقت بھارتیہ جنتا پارٹی کی کیرالہ ریاستی کمیٹی کے رکن ہیں انہوں نے رننی کی عدالت میں ان کے خلاف درخواست دائر کی تھی<ref>{{Cite web|url=https://english.manoramaonline.com/news/kerala/2018/09/29/sabarimala-film0shoot-actresses-women-ban.html|title=Sabarimala cinema shoot involving actresses forced rigid curbs on women|website=OnManorama|language=en|access-date=2019-03-18|archive-date=1 اپریل 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190401180322/https://english.manoramaonline.com/news/kerala/2018/09/29/sabarimala-film0shoot-actresses-women-ban.html|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=https://www.keralabjp.org/state-committee|title=Bharatiya Janata Party|language=en-US|access-date=2019-03-18|archive-date=2 اکتوبر 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20191002011733/https://www.keralabjp.org/state-committee|url-status=live}}</ref>۔ جیامالا نے بعدازاں کہا  کہ انہیں اپنے عمل پر افسوس ہے، لیکن انہوں نے واضح کیا کہ انہیں عقیدت مندوں کے ہجوم نے مندر میں دھکیل دیا تھا۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ضلع دکشن کنڑ کی شخصیات]] [[زمرہ:کرناٹک کی اداکارائیں]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی بھارتی اداکارائیں]] [[زمرہ:تولو شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی بھارتی اداکارائیں]] [[زمرہ:کنڑا سنیما کی اداکارائیں]] [[زمرہ:بھارتی فلمی اداکارائیں]] [[زمرہ:1955ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:ملیالم فلمی اداکارائیں]] [[زمرہ:تمل سنیما کی اداکارائیں]] [[زمرہ:تیلگو سنیما کی اداکارائیں]] q0t10x08vx2bt2wtaq70io26dqjrfbz اولیویا نیوٹن-جان 0 1011487 5141118 5135753 2022-08-28T05:52:11Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 3 ([[زمرہ:برطانوی پروٹسٹنٹ]]+ [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ کو برطانوی تارکین وطن]]+ [[زمرہ:برطانوی موسیقار]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شخصیت|}} '''ڈیم اولیویا نیوٹن-جان''' {{دیگر نام|انگریزی=Dame Olivia Newton-John}} ایک برطانوی-آسٹریلوی [[گلوکارہ]]، نغمہ نگار، [[اداکارہ]]، کاروباری شخصیت اور سماجی کارکن تھیں۔ وہ چار مرتبہ [[گریمی ایوارڈز|گریمی ایوارڈ]] کی فاتح ہے جس کے میوزک کیریئر میں پانچ امریکی نمبر ون ہٹ اور بل بورڈ ہاٹ 100 پر دس ٹاپ ٹین ہٹ اور دو بل بورڈ 200 نمبر ون البمز شامل ہیں۔ <ref name="books.google.com">{{cite book|url=https://books.google.com/books?id=7Mo7xm-X1r4C&q=%22olivia+newton%22&pg=PA334|isbn=978-0-87930-475-1|title=All Music Guide to Country|first=Michael|last=Erlewine|publisher=Miller Freeman Books|location=San Francisco|year=1997|access-date=13 اگست 2010|page=334}}</ref> 1978ء میں اس نے میوزیکل فلم گریز میں کام کیا، جس کا ساؤنڈ ٹریک ریکارڈ شدہ موسیقی کے دنیا کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے البموں میں سے ایک ہے۔ اولیویا نیوٹن-جان ماحولیاتی اور جانوروں کے حقوق کے مسائل کے لیے ایک طویل عرصے سے سرگرم کارکن رہے ہیں۔ وہ صحت سے متعلق آگاہی کی وکالت کرتی رہی ہیں، مختلف خیراتی اداروں، صحت کی مصنوعات اور فنڈ ریزنگ کی کوششوں میں شامل ہوتی رہی ہیں۔ اس کے کاروباری مفادات میں کوآلا بلیو کے لیے کئی پروڈکٹ لائنز شروع کرنا اور اپنے آبائی ملک آسٹریلیا میں گایا ریٹریٹ اینڈ سپا کی شریک ملکیت شامل ہے۔ == ابتدائی زندگی == اولیویا نیوٹن-جان 26 ستمبر 1948ء <ref name="Eurovisionary">{{Cite web|url=https://www.eurovisionary.com/eurovision-biography/olivia-newton-john-biography|title=Olivia Newton-John biography|date=7 نومبر 2008|website=EuroVisionary|language=en-GB|access-date=5 نومبر 2019}}</ref> کو [[کیمبرج]]، [[مملکت متحدہ]] میں، ویلش مین برنلے "برائن" نیوٹن-جان (1914ء–1992ء) اور آئرین ہیلین (1914ء–2003ء) کے ہاں پیدا ہوئی۔ <ref name="Eurovisionary" /> اس کے [[یہود|یہودی]] نانا، نوبل انعام یافتہ ماہر طبیعیات [[میکس بورن]] <ref name="maxborn">{{cite web|url=http://rsnr.royalsocietypublishing.org/content/56/2/219.full.pdf|title=The wide-ranging family history of Max Born|year=2002|publisher=royalsocietypublishing.org|author=G.V.R. Born|access-date=2 مارچ 2012}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.tiemohollmann.de/Inhalt/Claussen/ppl/e/6/c0f949bd5342a64d66e.html|title=Genealogy of Tiemo Hollmann – Born, Irene Helene|date=9 جنوری 2012|publisher=Tiemohollmann.de|access-date=11 نومبر 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20121130223045/http://www.tiemohollmann.de/Inhalt/Claussen/ppl/e/6/c0f949bd5342a64d66e.html|archive-date=30 نومبر 2012}}</ref><ref>{{cite journal|date=1995|title=Recollections of Max Born|journal=Astrophysics and Space Science|volume=227|issue=1|pages=277–97|last1=Wolf|first1=Emil|doi=10.1007/bf00678085|bibcode=1995Ap&SS.227.۔277W|s2cid=189849885}}</ref><ref>{{cite journal|date=2002|title=The Wide-Ranging Family History of Max Born|journal=Notes Rec. R. Soc. Lond.|volume=56|issue=2|pages=219–62|last1=Born|first1=G.V.R.|doi=10.1098/rsnr.2002.0180|s2cid=72026412}}</ref> [[دوسری جنگ عظیم]] سے قبل اپنے خاندان کے ساتھ نازی حکومت سے بچنے کے لیے [[جرمنی]] سے [[مملکت متحدہ]] فرار ہو گئے تھے۔ اولیویا نیوٹن-جان کی نانی بھی آبائی یہودی نسل سے تعلق رکھتی تھیں۔ وہ کامیڈین بین ایلٹن کی تیسری کزن ہیں۔ <ref name="maxborn" /> اس کے پر نانا فقیہ وکٹر ایرنبرگ تھے اور ان کے نانی کے والد فقیہ روڈولف وان جیرنگ تھے۔ اولیویا نیوٹن-جان کے والد بلیچلے پارک میں [[انیگما مشین]] پروجیکٹ پر ایک ایم آئی ایس افسر <ref>{{cite web|title=Olivia Newton-John Biography|url=http://www.thebiographychannel.co.uk/biographies/olivia-newton-john.html|website=The Biography Channel (UK)|publisher=AETN-UK|access-date=9 مارچ 2014|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20140309055031/http://www.thebiographychannel.co.uk/biographies/olivia-newton-john.html|archive-date=9 مارچ 2014}}</ref> تھے جنہوں نے [[دوسری جنگ عظیم]] کے دوران میں [[رودلف ہس]] کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔ <ref>{{cite news|url=https://www.telegraph.co.uk/finance/personalfinance/fameandfortune/7749272/Fame-and-Fortune-Olivia-Newton-John.html |archive-url=https://ghostarchive.org/archive/20220110/https://www.telegraph.co.uk/finance/personalfinance/fameandfortune/7749272/Fame-and-Fortune-Olivia-Newton-John.html |archive-date=10 جنوری 2022 |url-access=subscription |url-status=live|title=Fame & Fortune: Olivia Newton-John|newspaper=The Telegraph|date=21 مئی 2010}}{{cbignore}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.merrymedia.co.uk/index.php?option=com_content&task=view&id=2416&Itemid=62|title=Olivia Newton-John on The Biography Channel|publisher=Merrymedia.co.uk|date=3 فروری 2007|access-date=10 نومبر 2008|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20090202202748/http://www.merrymedia.co.uk/index.php?option=com_content&task=view&id=2416&Itemid=62|archive-date=2 فروری 2009}}</ref> جنگ کے بعد وہ کیمبرج شائر ہائی اسکول فار بوائز میں ہیڈ ماسٹر بن گئے اور جب اولیویا کی پیدائش ہوئی تو وہ اسی عہدے پر تھے۔ اولیویا نیوٹن-جان اپنے بھائی ہیو ایک طبی ڈاکٹر (1939ء–2019ء) کے بعد، اور اس کی بہن رونا (1941ء–2013ء) کے بعد تین بچوں میں سب سے چھوٹی ہیں (ایک اداکارہ جس نے 1980ء سے لے کر گریس کے ساتھی اداکار جیف کوناوے سے شادی کی تھی۔ 1985ء میں ان کی طلاق)۔ 1954ء میں جب وہ چھ سال کی تھیں ان کا خاندان [[ملبورن]]، [[آسٹریلیا]] ہجرت کر گیا، جہاں اس کے والد جرمن کے پروفیسر اور میلبورن یونیورسٹی میں اورمنڈ کالج کے ماسٹر کے طور پر کام کرتے تھے۔ <ref name="autogenerated1">{{cite web|url=https://people.com/archive/cover-story-ohh-sandy-vol-10-no-5/|title=Ohh Sandy!|website=People|first=Robert|last=Windeler|date=31 جولائی 1978|access-date=10 نومبر 2008}}</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1948ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:آسٹریلوی پاپ گلوکارائیں]] [[زمرہ:آسٹریلوی رقص موسیقار]] [[زمرہ:آسٹریلوی فلمی اداکارائیں]] [[زمرہ:آسٹریلوی ٹیلی ویژن اداکارائیں]] [[زمرہ:آسٹریلیا کے وطن گیر شہری]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی برطانوی اداکارائیں]] [[زمرہ:اولیویا نیوٹن-جان]] [[زمرہ:ای ایم آئی ریکارڈز کے فنکار]] [[زمرہ:ایم سی اے ریکارڈز کے فنکار]] [[زمرہ:برطانوی پاپ گلوکارائیں]] [[زمرہ:برطانوی رقص موسیقار]] [[زمرہ:برطانوی فلمی اداکارائیں]] [[زمرہ:برطانوی ٹیلی ویژن اداکارائیں]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی آسٹریلوی گلوکارائیں]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی برطانوی اداکارائیں]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی برطانوی گلوکارائیں]] [[زمرہ:پائی ریکارڈز کے فنکار]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں برطانوی تارکین وطن]] [[زمرہ:کیمبرج کی شخصیات]] [[زمرہ:گریمی ایوارڈ فاتحین]] [[زمرہ:یونی ریکارڈز کے فنکار]] [[زمرہ:ڈے ٹائم ایمی ایوارڈ فاتحین]] [[زمرہ:برطانوی یاداشت نگار]] [[زمرہ:اموات بسبب سرطان پستان]] [[زمرہ:کیلیفورنیا میں سرطان اموات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:آسٹریلوی انسانیت پسند]] [[زمرہ:جیفن ریکارڈز کے فنکار]] [[زمرہ:خواتین انسانیت پسند]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:آسٹریلیا میں سرطان سے اموات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی آسٹریلوی اداکارائیں]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی آسٹریلوی اداکارائیں]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کے آسٹریلوی گلوکار]] [[زمرہ:اموات بسبب سرطان]] [[زمرہ:برطانوی پروٹسٹنٹ]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ کو برطانوی تارکین وطن]] [[زمرہ:برطانوی موسیقار]] lpufujarrc93kv1jlxcaum9cye1olvq حنان تورک 0 1012767 5140981 5081834 2022-08-27T17:58:54Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:مصری بیلے رقاصائیں]]) wikitext text/x-wiki '''حنان ترک''' ( {{Lang-ar|حنان ترك}} ؛ '''حنان ٹورک:''' 7 مارچ 1975 میں پیدا ہوئی) ایک ریٹائر مصری [[اداکار|اداکارہ]] اور بالرینا ہیں۔ ان کا پیدائشی نام '''حنان حسن عبدالکریم ترک''' ہے اور انہیں عموما '''حنانے ٹورک کے نام سے جانا جاتا ہے''' ۔ وہ دو بھائیوں: حسن اور حسام کی بہن ہیں۔ ان کے والد کی کپڑوں کی اپنی فیکٹری ہے۔ حنان فنون لطیفہ میں اپنے کام کے علاوہ بین الاقوامی چیریٹی اسلامک ریلیف میں عالمی سفیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ اس نے اپنے کیریئر کی شروعات بیلرینا کی حیثیت سے کی تھی اور 1993 میں قاہرہ بیلے انسٹی ٹیوٹ میں اپنی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد وہ قاہرہ بیلے گروپ کی رکن بن گئیں اور جلد ہی کلاسیکل بیلے گروپ میں چلی گئیں۔ == سیرت == انہوں نے اپنے اداکاری کے کیریئر کا آغاز اس وقت کیا جب مشہور ہدایتکار ، خیری بشارہ نے انہیں دیکھا اور 1991 میں رغبہ متوحشیہ میں نادیہ الگندی کے ساتھ اداکاری کے موقع کی پیش کش کی۔ اس کے بعد، نوجوان بالرینا کا سفر شروع ہو گیا اور انہیں ٹیلی ویژن سیریز "بیرو صبا" میں ہدایتکار نور ال دیمردش کے ساتھ اپنا اگلا کردار مل گیا۔ 1993 میں ، انہیں سلور اسکرین پر ایک اور کردار کی پیش کش ہوئی۔ ان پر قسمت اس وقت مہربان ہوءی جب انہیں مشہور ڈائریکٹر یوسف چاہینی نے 1994 میں ''المہاجر'' میں کام کے لئے منتخب کیا۔ 2005 میں [[لبنان|لبنانی]] ہدایت کار جوسلین صاب کی فلم "دنیا" ریلیز ہوئی ، جس میں حنان نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ فلم مرکزی کردار دنیا کے اردگرد گھومتی ہے، جو ایک بیلے ڈانسر اور شاعر ہے۔ جب یہ فلم 2005 کے قاہرہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں نشر ہوئی، تو اس نے ان لوگوں کے مابین تفریق ڈال دی، کچھ لوگ جنہوں نے فلم کی دانشورانہ آزادی اور خواتین کے ختنے کے خلاف اس کے موقف کی حمایت کی، اور دوسرے وہ لوگوں جنہوں نے فلم کے مرکزی کردار کی رقص کے ذریعہ اپنے آپ جسمانی طور پر ظاہر کرنے کی خواہش سے اختلاف کیا۔ یہ بھی متنازعہ تھا کہ قاہرہ کی کچی آبادیوں میں اتنے سارے مناظر فلمائے گئے تھے جو مصر کی بین الاقوامی تاثر کو داغدار کرنے کے حوالے سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ خاص طور پر یہ فلم [[مصر]] [[ختنہ|میں خواتین کی ختنہ کی]] روایت کو ظاہر کرنے کی وجہ سے متنازعہ رہی۔ اسے یورپ میں خوب پزیرائی ملی۔ == ریٹائرمنٹ == حنان تورک نے رمضان سیزن 2012 کے دوران اداکاری چھوڑ دی<ref>http://gulfnews.com/news/mena/egypt/hijab-wearing-egyptian-actress-turk-calls-it-quits-1.1057860</ref>۔ اداکاری چھوڑنے کے بعد سے وہ صرف مصری [[کارٹون]] فلموں اور سیریز میں اپنی آواز کے ذریعے حصہ لیتی ہیں۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}}{{Reflist}} [[زمرہ:اکیسویں صدی کی مصری اداکارائیں]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی مصری اداکارائیں]] [[زمرہ:مصری مسلم]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1975ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:مصری ٹیلی ویژن اداکارائیں]] [[زمرہ:مصری فلمی اداکارائیں]] [[زمرہ:مصری اداکارائیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:مصری بیلے رقاصائیں]] 303ibxyivmf1ergvsyrjr3564xl5zip بائیزا بائی 0 1013848 5140446 5069776 2022-08-27T14:05:15Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:انیسویں صدی کی بھارتی کاروباری خواتین]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شاہی اقتدار/عربی}} '''بائیزا بائی''' (جسے '''باز بائی''' اور '''بائیزا بائی''' کے نام سے بھی جانی جاتی ہے؛ [[کولہاپور]] میں 1784 میں پیدا ہوئی؛ [[گوالیار]] میں 1863 میں انتقال ہوا) ایک سندھیا مہارانی اور بینکر تھیں۔ [[دولت راؤ سندھیا]] کی تیسری بیوی، اس نے ان کی موت کے بعد سندھیا کی سلطنت میں شمولیت اختیار کی اور 1827-1833 تک حکومت کی۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کی ایک نمایاں مخالف کے طور پر، انہیں بالآخر اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا اور ان کی جگہ ان کے لے پالک بیٹے جانکوجی راؤ سندھیا II نے تخت پر بیٹھا۔ == ابتدائی زندگی == بائیزا بائی [[کاگل]]، [[کولہاپور]] میں 1784 میں پیدا ہوئیں۔ اس کے والدین سندرابائی اور سکھرام گھاٹگے (1750-1809)، کاگل کے دیشمکھ تھے، جو کولہاپور کے بھونسلے حکمرانوں کے ماتحت رئیس تھے۔{{sfn|Struth|2001|p=31}} فروری 1798 میں پونا میں، 14 سال کی عمر میں، اس کی شادی گوالیار کے حکمران دولت راؤ سندھیا سے ہوئی، اور وہ ان کی پسندیدہ بیوی بن گئیں۔{{sfn|Goel|2015|p=88}}{{sfn|Struth|2001|p=32}} بائیزا بائی اور دولت راؤ کے کئی بچے تھے جن میں ایک بیٹا بھی شامل تھا جو ان سے پہلے کا تھا۔{{sfn|Struth|2001|p=33}} وہ ایک شاندار گھوڑ سوار کے طور پر جانی جاتی تھی اور اسے تلوار اور نیزے سے لڑنے کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے انگریزوں کے ساتھ مراٹھا جنگوں کے دوران اپنے شوہر کا ساتھ دیا اور اس نے آسے کی لڑائی میں ویلنگٹن کے مستقبل کے ڈیوک آرتھر ویلزلی کے خلاف جنگ کی۔{{sfn|Mount|2015|p=240}} سندھیا نے انتظامی اور ریاستی معاملات میں مدد کے لیے بائیزا بائی کی طرف دیکھا۔ ادے پور کے سندھیا کے الحاق کی اس کی مخالفت کا ایک بیان ہے اس بنیاد پر کہ چیف راجپوت ریاست کو تباہ نہیں کیا جانا چاہئے۔{{sfn|Chaurasia|2004|p=46}} اس نے سندھیا کی عدالت میں اپنے رشتہ داروں کے لیے اعلیٰ عہدے حاصل کیے تھے۔{{sfn|Goel|2015|p=88}} سکھرام کو گوالیار کا دیوان بنایا گیا۔ اس کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ برطانوی مخالف جذبات رکھتی تھی، جس کی وجہ سے اس کے اور اس کے بادشاہ کے درمیان پریشانی پیدا ہوئی۔ دوسری اینگلو-مراٹھا جنگ میں سندھیا کی شکست کے بعد، ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے جس نے انہیں گوالیار میں کسی بھی حکمرانی کے کردار سے واضح طور پر خارج کر دیا۔ اسی معاہدے کی شرائط کے تحت بائیزا بائی کو سالانہ 200,000 روپے کی جاگیر دی گئی۔ تاہم، یہ اطلاع ہے کہ ان کے شوہر نے یہ فنڈز مختص کیے۔ 1813 میں اس کے بھائی ہندو راؤ کو گوالیار کا دیوان بنایا گیا اور 1816 میں اس کے چچا باباجی پاٹنکر کو اس عہدے کی پیشکش کی گئی۔{{sfn|Struth|2001|p=32}} بائیزا بائی بظاہر اپنی چھوٹی عمر میں اپنے والد کے برطانوی مخالف موقف کو اپنا لیا تھا۔ پنڈاریوں کے خلاف برطانوی مہم کے دوران، اس نے اپنے شوہر پر زور دیا تھا کہ وہ ان کے خلاف پیشوا باجی راؤ II کی حمایت کریں۔ جب دولت راؤ نے انگریزوں کے مطالبات تسلیم کر لیے، تو اس نے بزدلی کا الزام لگاتے ہوئے اسے مختصر طور پر چھوڑ دیا۔ وہ سندھیا کے اجمیر کے انگریزوں کے حوالے کرنے کی بھی شدید مخالف تھیں۔{{sfn|Farooqui|2000|p=48}} 1809 تک، سکھرام عدالت کے اندر اقتدار کے حلقوں میں واپس آنے میں کامیاب ہو گیا حالانکہ وہ غیر مقبول رہا۔ اس کے کئی حریف تھے، جن میں دیوبا گاؤلی، گوالیار کے صوبیدار تھے۔ 1809 میں، سکھرام گھاٹگے کو دولت راؤ کے ساتھ جسمانی جھگڑے کے بعد قتل کر دیا گیا۔ بائیزا بائی کو گاؤلی پر جرم پر اکسانے کا شبہ تھا اور اس کے زیر اثر دولت راؤ نے اسے اس کے عہدے سے برطرف کردیا۔ اسے 1812 میں قتل کر دیا گیا تھا۔{{sfn|Struth|2001|p=37}} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:انیسویں صدی کی خواتین حکمران]] [[زمرہ:ہندوستانی ہمسر ملکائیں]] [[زمرہ:مرہٹہ سلطنت کی شخصیات]] [[زمرہ:مرہٹہ سلطنت کی خواتین]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی بھارتی کاروباری خواتین]] 0hnkmj5ybclaswwpw2whfthzctx8ucw زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں ہائی اسکول 14 1015031 5140444 4892845 2022-08-27T14:02:24Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] wikitext text/x-wiki {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں نوجوان]] [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] 1n7waf9umh81pkt4xpixrvof5v5n8z0 کوری کولیمور 0 1020105 5140746 5133205 2022-08-27T15:47:08Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]]+ [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کوری کولیمور | image = Corey Collymore.jpg | country = ویسٹ انڈیز | fullname = کوری ڈالنیلو کولیمور | birth_date = {{Birth date and age|1977|12|21|df=yes}} | birth_place = بوسکوبیل, [[سینٹ پیٹر، بارباڈوس]] | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز | role = | family = | international = true | internationalspan = 1999–2007 | testdebutdate = 3 اپریل | testdebutyear = 1999 | testdebutagainst = آسٹریلیا | testcap = 230 | lasttestdate = 15 جون | lasttestyear = 2007 | lasttestagainst = انگلینڈ | testshirt = | odidebutdate = 11 ستمبر | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = انڈیا | odicap = 96 | lastodidate = 21 اپریل | lastodiyear = 2007 | lastodiagainst = انگلینڈ | club1 = [[بارباڈوس قومی کرکٹ ٹیم |بارباڈوس]] | year1 = 1998–2009 | club2 = [[واروکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب |وارکشائر]] | year2 = 2003 | club3 = [[سسیکس کاؤنٹی کرکٹ کلب]] | year3 = 2008–2011 | club4 = [[مڈلسیکس کاؤنٹی کرکٹ کلب | مڈلسیکس]] | year4 = تاحال- | columns = 4 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 30 | runs1 = 197 | bat avg1 = 7.88 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 16* | deliveries1 = 6,337 | wickets1 = 93 | bowl avg1 = 32.30 | fivefor1 = 4 | tenfor1 = 1 | best bowling1 = 7/57 | catches/stumpings1 = 6/– | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 84 | runs2 = 104 | bat avg2 = 5.77 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 13* | deliveries2 = 4,074 | wickets2 = 83 | bowl avg2 = 35.22 | fivefor2 = 1 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 5/51 | catches/stumpings2 = 12/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 134 | runs3 = 819 | bat avg3 = 8.02 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 23 | deliveries3 = 22,970 | wickets3 = 406 | bowl avg3 = 26.39 | fivefor3 = 12 | tenfor3 = 2 | best bowling3 = 7/57 | catches/stumpings3 = 45/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 131 | runs4 = 151 | bat avg4 = 6.04 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 13* | deliveries4 = 6,139 | wickets4 = 139 | bowl avg4 = 31.46 | fivefor4 = 2 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/27 | catches/stumpings4 = 20/– | date = 25 August | year = 2017 | source = http://www.espncricinfo.com/westindies/content/player/51481.html ESPNcricinfo }} '''کوری ڈالنیلو کولیمور''' (پیدائش: 21 دسمبر 1977ء) ایک سابق باربیڈین کرکٹر ہیں، جنہوں نے ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ دونوں میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی بطور سیون باؤلر نمائندگی کی۔ انہوں نے 2014ء کے بعد سے کسی قسم کی کرکٹ نہیں کھیلی۔ === بین الاقوامی کیریئر === کولیمورایک تجربہ کار باؤلرز میں سے ایک بن گیا۔ گیند کو صحیح جگہ پر رکھنے کا ان کا علم اور اس کے کام کی اعلی شرح وہ خصوصیات ہیں جن کی موجودہ ویسٹ انڈین ٹیم میں بہت زیادہ تلاش کی گئی ہے۔ وہ اکثر اپنے بچپن کے دوست فیڈل ایڈورڈز کے ساتھ نئی گیند شیئر کرتا تھا۔ 1999ء سے وہ فارم اور انجری دونوں کی وجہ سے ٹیم میں اور باہر تھے۔ اس کی بنیادی چوٹ کی شکایت اسٹریس فریکچر ہے۔ 2000ء میں ویسٹ انڈیز کے دورہ انگلینڈ کے اختتام پر بہت سے لوگوں نے اسے واپس لے لیا کیونکہ وہ دوبارہ ٹوٹ گئے۔ ایک پرعزم آدمی، وہ مضبوطی سے واپس آیا اور 2003ء میں ویسٹ انڈیز کی ورلڈ کپ مہم کا حصہ تھا۔ اسے ٹیسٹ ٹیم میں واپس بلایا گیا جہاں انہوں نے سری لنکا کی میزبانی کی۔ پہلے ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں لینے کے بعد، دوسرے ٹیسٹ میں ان کے کیریئر کی تعریف کرنے والی اننگز آئے گی۔ انہوں نے 57 رن پر 7 کے عوض سات وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ اس کا بالغ انداز اور گیند کے ساتھ درستگی 2006 میں ہندوستان کے دورہ ویسٹ انڈیز کے دوران دکھائی گئی۔ کولیمور 2.33 کے اکانومی ریٹ کے ساتھ ختم ہو گا، جو کہ زیادہ بے ترتیبی سے اوپر ہے۔ نوجوان گیند باز. چھوٹے کولیمور نے 90 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے باؤلنگ کی لیکن کمر کی چوٹ کی وجہ سے اسے اپنے بولنگ ایکشن کو دوبارہ بنانے پر مجبور کیا گیا جس سے اس کی رفتار کم ہوگئی۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007ء کے کھلاڑی]] [[زمرہ:سسیکس کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:وارکشائر کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بارباڈوسی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003ء کے کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ انڈیز کے ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مڈلسیکس کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویسٹ انڈیز کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بارباڈوس کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2003 کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کرکٹ عالمی کپ 2007 کے کھلاڑی]] pa7knk5hh61rfihsny5jprt4wro6hw7 ہیلمین رامبالڈو 0 1022264 5140749 4936952 2022-08-27T15:56:00Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:بیسویں صدی کی ڈچ خواتین]]+ [[زمرہ:اکیسویں صدی کی ڈچ خواتین]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیلمین رامبالڈو | fullname = ہیلمین ولی رامبالڈو | female = true | image = | family = [[کیرولین رامبالڈو]] (بہن) | birth_date = {{Birth date and age|1980|11|13|df=y}} | birth_place = [[ہیگ]], نیدرلینڈز | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن گیند باز | role = [[آل راؤنڈر]] | country = نیدرلینڈز | international = true | internationalspan = 1998–2011 | onetest = true | testdebutdate = 28 جولائی | testdebutyear = 2007 | testdebutagainst = جنوبی افریقہ | testcap = 9 | odidebutdate = 25 جولائی | odidebutyear = 1998 | odidebutagainst = ڈنمارک | odicap = 44 | lastodidate = 24 نومبر | lastodiyear = 2011 | lastodiagainst = آئرلینڈ | T20Idebutdate = 1 جولائی | T20Idebutyear = 2008 | T20Idebutagainst = ویسٹ انڈیز | T20Icap = 7 | lastT20Idate = 20 اگست | lastT20Iyear = 2011 | lastT20Iagainst = آئرلینڈ | club1 = [[بولینڈ کی خواتین کرکٹ ٹیم]] | year1 = {{nowrap|2003/04–2006/07}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 18 | bat avg1 = 9.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 17 | deliveries1 = — | wickets1 = — | bowl avg1 = — | fivefor1 = — | tenfor1 = — | best bowling1 = — | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 46 | runs2 = 723 | bat avg2 = 15.71 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 67 | deliveries2 = 440 | wickets2 = 6 | bowl avg2 = 57.83 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/13 | catches/stumpings2 = 13/– | column3 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] | matches3 = 10 | runs3 = 154 | bat avg3 = 19.25 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 34 | deliveries3 = 84 | wickets3 = 1 | bowl avg3 = 92.00 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 1/9 | catches/stumpings3 = 4/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 105 | runs4 = 2,350 | bat avg4 = 24.73 | 100s/50s4 = 1/10 | top score4 = 106[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 580 | wickets4 = 10 | bowl avg4 = 40.90 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/9 | catches/stumpings4 = 36/– | date = 2 December | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Players/12/12264/12264.html CricketArchive }} '''ہیلمین ولی ریمبالڈو''' (پیدائش 13 نومبر 1980) ایک ڈچ سابق کرکٹر ہے جو دائیں ہاتھ کے بلے باز اور کبھی کبھار دائیں ہاتھ سے آف بریک بولر کے طور پر کھیلتا ہے۔ وہ 1998 اور 2011 کے درمیان نیدرلینڈز کے لیے ایک ٹیسٹ میچ، 46 ایک روزہ بین الاقوامی اور 10 ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں میں نظر آئیں، اور 2007 اور 2011 کے درمیان ٹیم کی کپتانی کی، بشمول ٹیم کے افتتاحی ٹیسٹ اور WT20I میں۔ اس نے 2003-04 اور 2006-07 کے درمیان جنوبی افریقہ میں بولینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ ===زندگی اور کیریئر=== دی ہیگ میں پیدا ہونے والی، ریمبالڈو کی بڑی بہن، کیرولین ریمبالڈو نے بھی نیدرلینڈز کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ دونوں بہنوں نے کوئیک ہاگ (این ایل) کے لیے اپنی کلب کرکٹ کھیلی۔ ہیلمین ریمبالڈو نے جولائی 1998 میں صرف 17 سال کی عمر میں اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا، اس نے ڈنمارک کے خلاف دو رنز بنائے جو جرمنی میں کھیلا جانے والا پہلا ون ڈے تھا (مکلبرگ-کنسٹ-انڈر-کرکٹ سینٹر میں)۔ ٹاپ آرڈر بلے باز کے طور پر ٹیم میں شامل ہوتے ہوئے، اس فارمیٹ میں اس کے اگلے میچ ڈنمارک میں 1999 کی یورپی چیمپئن شپ میں ہوئے۔ تین اننگز میں صرف 16 رنز کے ساتھ وہاں اس کی کارکردگی غیر معمولی تھی، لیکن اس نے اپنے اگلے بڑے ٹورنامنٹ، نیوزی لینڈ میں 2000 ورلڈ کپ کے لیے ڈچ اسکواڈ میں اپنی جگہ برقرار رکھی۔ ورلڈ کپ میں، رامبالڈو کو سات ممکنہ میچوں میں سے صرف تین کے لیے منتخب کیا گیا تھا، لیکن مارٹجے کوسٹر کے ساتھ بیٹنگ کا آغاز کرتے ہوئے سری لنکا کے خلاف سب سے زیادہ 38 رنز بنائے۔ جب نیدرلینڈز نے اپریل 2001 میں پاکستان کا دورہ کیا، تو ریمبالڈو نے پاکستانی قومی ٹیم کے خلاف اپنے سات ون ڈے میں سے چھ میں حصہ لیا، اور صرف پولین ٹی بیسٹ اور کیرولین سالومن کے پیچھے رنز بنائے۔ چھٹے کھیل میں، نویں کھلاڑی کے طور پر باؤلنگ پر لایا، اس نے پانچ اوورز میں 2/13 مکمل کیا - اس کی پہلی ون ڈے وکٹیں اور اس کی بہترین باؤلنگ فیگرز کیا تھیں۔ 2003 میں، رامبالڈو مغربی کیپ کی سٹیلن بوش یونیورسٹی میں کھیلوں کی سائنس کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے جنوبی افریقہ چلے گئے۔ وہ اپنی ڈگری کے دوران نیدرلینڈز کے لیے کھیلتی رہی، لیکن 2006 میں گریجویشن تک اپنی یونیورسٹی اور جنوبی افریقہ کے صوبائی سیٹ اپ میں بولانڈ کے لیے کرکٹ بھی کھیلی۔ جولائی اور اگست 2007 میں، جنوبی افریقہ نے نیدرلینڈز کے دورے پر گئے۔ ، تین ون ڈے اور ایک ٹیسٹ کھیلنا – پہلا (اور اب تک صرف) ٹیسٹ میچ کسی بھی ڈچ ٹیم، مرد یا خواتین کے ذریعے کھیلا جاتا ہے۔ یہ ٹیسٹ ریمبالڈو کا بطور کپتان پہلا بین الاقوامی میچ تھا، جس میں کیرولین سالومن نے پچھلے سال عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ وہ اس وقت تک ٹیم کی کپتان رہیں گی جب تک کہ وہ 2012 کے سیزن سے پہلے دستبردار نہیں ہو جاتیں۔ جنوبی افریقہ میں 2008 کے ورلڈ کپ کوالیفائر میں، ریمبالڈو نے نیدرلینڈز کو سیمی فائنل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ برمودا کے خلاف ایک گروپ مرحلے کے کھیل میں، وہ میچ کی بہترین کھلاڑی تھیں، انہوں نے وائلٹ واٹنبرگ کے ساتھ 55 گیندوں پر 59 رنز بنائے، اور ڈچ ٹیم کو 196 رنز سے فتح دلانے میں مدد کی۔ بعدازاں ٹورنامنٹ میں، پاکستان کے خلاف سیمی فائنل میں، رمبالڈو نے پاکستانی نمبر گیارہ بلے باز سعدیہ یوسف کو شارٹ کور پر کیچ کر کے لوٹے ایگنگ کو ہیٹ ٹرک دلائی، جو کہ کسی ڈچ خاتون کی پہلی تھی۔ رامبالڈو نے اپنے ون ڈے کیریئر میں صرف ایک نصف سنچری ریکارڈ کی، 2010 میں جنوبی افریقہ میں خواتین کے کرکٹ چیلنج میں سری لنکا کے خلاف 67 رنز بنائے۔ اس کا اگلا بہترین 2003 IWCC ٹرافی میں جاپان کے خلاف 46 رنز تھا۔ رامبالڈو نے 46 ون ڈے میچوں میں 723 رنز بنا کر اپنے کیرئیر کا خاتمہ کیا، دونوں صورتوں میں نیدرلینڈز کے لیے صرف پولین ٹی بیسٹ اور کیرولین سالومن سے پیچھے ہیں۔ اس نے ایک ٹیسٹ، 25 ODI اور دس T20Is میں نیدرلینڈز کی کپتانی کی، ٹیم نے ان فارمیٹس میں ان کی کپتانی میں صرف ایک میچ جیتا - 2011 یورپی چیمپئن شپ میں آئرلینڈ کے خلاف ایک ODI، دو وکٹوں سے۔ [[زمرہ:بولینڈ خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈچ کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:ڈچ خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی ڈچ خواتین]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی ڈچ خواتین]] t51ka4c1k3f727302g4nbsbm00u5650 ہیدر سیگرز 0 1022266 5140734 5014456 2022-08-27T15:15:38Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:بیسویں صدی کی ڈچ خواتین]]+ [[زمرہ:اکیسویں صدی کی ڈچ خواتین]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیدر سیگرز | female = true | image = | country = نیدرلینڈز | international = true | fullname = ہیدر ڈیانتھا جان سیگرز | birth_date = {{birth date and age|1996|10|10|df=yes}} | birth_place = [[ہارلیم]], نیدرلینڈز | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز | role = [[آل راؤنڈر]] | family = [[سلور سیگرز]] (بہن) | oneodi = | odidebutdate = | odidebutyear = | odidebutagainst = | odicap = | lastodidate = | lastodiyear = | lastodiagainst = | T20Idebutdate = 7 جولائی | T20Idebutyear = 2018 | T20Idebutagainst = یو اے ای | T20Icap = 30 | lastT20Idate = 30 اگست | lastT20Iyear = 2021 | lastT20Iagainst = آئرلینڈ | club1 = [[ووسٹر شائر ویمن کرکٹ ٹیم|ووسٹر شائر]] | year1 = 2017 | columns = 1 | column1 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] | matches1 = 22 | runs1 = 280 | bat avg1 = 14.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 46 | deliveries1 = 351 | wickets1 = 18 | bowl avg1 = 20.22 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/27 | catches/stumpings1 = 2/– | date = 21 April 2022 | source = http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/577359.html ESPNcricinfo }} '''ہیدر ڈیانتھا جان سیگرز''' (پیدائش 10 اکتوبر 1996) ایک ڈچ کرکٹر ہے، جو نیدرلینڈ کی خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم کی موجودہ کپتان ہے۔ ===کیریئر=== وہ نومبر 2015 میں 2015 کے آئی سی سی ویمنز ورلڈ ٹی 20 کوالیفائر میں نیدرلینڈ کی خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلی۔ جون 2018 میں، اسے 2018 کے آئی سی سی ویمنز ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کوالیفائر ٹورنامنٹ کے لیے نیدرلینڈز کی کپتان کے طور پر نامزد کیا گیا۔ ٹورنامنٹ سے پہلے، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اسے ڈچ اسکواڈ میں دیکھنے والی کھلاڑی کے طور پر نامزد کیا۔ اس نے 7 جولائی 2018 کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کوالیفائر میں متحدہ عرب امارات کے خلاف نیدرلینڈز کے لیے خواتین کا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل (WT20I) بنایا۔ جولائی 2018 میں، اسے ICC خواتین کے عالمی ترقیاتی اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ مئی 2019 میں، اسے اسپین میں 2019 کے آئی سی سی خواتین کے کوالیفائر یورپ ٹورنامنٹ کے لیے نیدرلینڈز کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ وہ چار میچوں میں سات آؤٹ کے ساتھ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والی بولر تھیں۔ اگست 2019 میں، اسکاٹ لینڈ میں 2019 کے آئی سی سی ویمنز ورلڈ ٹوئنٹی 20 کوالیفائر ٹورنامنٹ کے لیے اسے ڈچ اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ وہ ٹورنامنٹ میں ہالینڈ کے لیے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والی بولر تھیں، انھوں نے پانچ میچوں میں آٹھ آؤٹ کیے تھے۔ اکتوبر 2021 میں، انہیں زمبابوے میں 2021 خواتین کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائر ٹورنامنٹ کے لیے ڈچ ٹیم کی کپتان کے طور پر نامزد کیا گیا۔ [[زمرہ:ڈچ خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی ڈچ خواتین]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی ڈچ خواتین]] 3ullxkm4sopel2ocd8wye7ns52cl2bs مورین پاین 0 1022267 5141345 4930507 2022-08-28T09:16:42Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:بیسویں صدی کی جنوب افریقی خواتین]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات کھلاڑی/عربی|}} '''مورین پاین''' ایک جنوبی افریقی [[کرکٹ|کرکٹ کھلاڑی]] تھیں جو ایک سست بائیں ہاتھ کی آرتھوڈوکس [[گیند بازی|گیند باز]] کے طور پر کھیلتی تھیں۔ وہ 1960ء اور 1972ء کے درمیان میں [[جنوبی افریقا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]] کے لیے پانچ [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] میں نظر آئیں، جس میں نیوزی لینڈ کے خلاف ان کی سیریز میں [[کپتان (کرکٹ)|ٹیم کی کپتانی]] بھی شامل تھی۔ وہ مغربی صوبے کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھیں۔ <ref name="کرک انفو">{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/maureen-payne-54619|title=Player Profile: Maureen Payne|website=ESPNcricinfo|accessdate=2 مارچ 2022}}</ref><ref name="کرکٹ آرکیو">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17382/17382.html|title=Player Profile: Maureen Payne|website=کرکٹ آرکیو|accessdate=2 مارچ 2022}}</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * {{کرک انفو|id=54619}} * {{کرکٹ آرکائیو|id=17382}} [[زمرہ:جنوبی افریقا کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:جنوب افریقی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:1997ء کی وفیات]] [[زمرہ:سال پیدائش غیر موجود]] [[زمرہ:جنوبی افریقی خواتین کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:مغربی صوبے کی خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی جنوب افریقی خواتین]] 6surwiji1sbatroulw7lk01vdom7oe5 لیزا ایسٹل 0 1022283 5141208 5067520 2022-08-28T08:03:52Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = لیزا ایسٹل | fullname = لیزا میری ایسٹل | female = true | image = | birth_date = {{Birth date and age|1973|5|17|df=y}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]], نیوزی لینڈ | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = [[بلے باز]] | family = [[نیتھن ایسٹل]] (بھائی)<br/>[[رابی فریو]] (شوہر) | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1993 | odidebutdate = 24 جولائی | odidebutyear = 1993 | odidebutagainst = ڈنمارک | odicap = 62 | oneodi = true | club1 = [[کینٹربری کے جادوگر | کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1993/94–2000/01}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches1 = 1 | runs1 = – | bat avg1 = – | 100s/50s1 = – | top score1 = – | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches2 = 17 | runs2 = 533 | bat avg2 = 21.32 | 100s/50s2 = 0/3 | top score2 = 93 | deliveries2 = 504 | wickets2 = 5 | bowl avg2 = 52.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/30 | catches/stumpings2 = 14/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches3 = 65 | runs3 = 1,013 | bat avg3 = 23.55 | 100s/50s3 = 0/3 | top score3 = 86 | deliveries3 = – | wickets3 = – | bowl avg3 = – | fivefor3 = – | tenfor3 = – | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 20/– | date = 1 November | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17228/17228.html CricketArchive }} '''لیزا میری ایسٹل''' (پیدائش:17 مئی 1973ء) نیوزی لینڈ کی سابق خاتون کرکٹر ہے جو دائیں ہاتھ کے بلے باز کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1993ء کے ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے لیے ایک ہی میچ میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ ایسٹل کرائسٹ چرچ میں پیدا ہوئی تھیں۔ اس کی واحد بین الاقوامی نمائش انگلینڈ میں 1993ء کے ورلڈ کپ میں ہوئی، جس کی عمر 20 سال تھی، جب وہ ڈنمارک کے خلاف کھیلی۔ اس نے میچ میں نہ بیٹنگ کی اور نہ ہی بولنگ کی۔ ایسٹل کے بھائی نیتھن ایسٹل نے بھی بین الاقوامی سطح پر کھیلا، اور اس کی شادی روبی فریو سے ہوئی، جنہوں نے کینٹربری کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] * [[بین الاقوامی کرکٹ خاندانوں کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] qz8y97jbs5peo3xw34qsulq0l3kebmo 5141212 5141208 2022-08-28T08:05:11Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = لیزا ایسٹل | fullname = لیزا میری ایسٹل | female = true | image = | birth_date = {{Birth date and age|1973|5|17|df=y}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]], نیوزی لینڈ | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = [[بلے باز]] | family = [[نیتھن ایسٹل]] (بھائی)<br/>[[رابی فریو]] (شوہر) | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1993 | odidebutdate = 24 جولائی | odidebutyear = 1993 | odidebutagainst = ڈنمارک | odicap = 62 | oneodi = true | club1 = [[کینٹربری کے جادوگر | کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1993/94–2000/01}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 1 | runs1 = – | bat avg1 = – | 100s/50s1 = – | top score1 = – | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches2 = 17 | runs2 = 533 | bat avg2 = 21.32 | 100s/50s2 = 0/3 | top score2 = 93 | deliveries2 = 504 | wickets2 = 5 | bowl avg2 = 52.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/30 | catches/stumpings2 = 14/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches3 = 65 | runs3 = 1,013 | bat avg3 = 23.55 | 100s/50s3 = 0/3 | top score3 = 86 | deliveries3 = – | wickets3 = – | bowl avg3 = – | fivefor3 = – | tenfor3 = – | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 20/– | date = 1 November | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17228/17228.html CricketArchive }} '''لیزا میری ایسٹل''' (پیدائش:17 مئی 1973ء) نیوزی لینڈ کی سابق خاتون کرکٹر ہے جو دائیں ہاتھ کے بلے باز کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1993ء کے ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے لیے ایک ہی میچ میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ ایسٹل کرائسٹ چرچ میں پیدا ہوئی تھیں۔ اس کی واحد بین الاقوامی نمائش انگلینڈ میں 1993ء کے ورلڈ کپ میں ہوئی، جس کی عمر 20 سال تھی، جب وہ ڈنمارک کے خلاف کھیلی۔ اس نے میچ میں نہ بیٹنگ کی اور نہ ہی بولنگ کی۔ ایسٹل کے بھائی نیتھن ایسٹل نے بھی بین الاقوامی سطح پر کھیلا، اور اس کی شادی روبی فریو سے ہوئی، جنہوں نے کینٹربری کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] * [[بین الاقوامی کرکٹ خاندانوں کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] soh2pwi9tcu32ms4ay35lap28tu8oku ایلیسن ہڈکنسن 0 1022298 5141224 4930213 2022-08-28T08:19:10Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:بیسویں صدی کی جنوب افریقی خواتین]]+ [[زمرہ:اکیسویں صدی کی جنوب افریقی خواتین]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات کھلاڑی/عربی|}} '''ایلیسن ہڈکنسن''' (پیدائش: 30 جنوری 1977ء) جنوبی افریقا کے سابق کرکٹ کھلاڑی ہیں جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھیں۔ وہ 2000ء اور 2012ء کے درمیان میں میں [[جنوبی افریقا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقا]] کے لیے 3 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]]، 38 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 8 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں، اور 2003ء اور 2005ء کے درمیان میں [[کپتان (کرکٹ)|ٹیم کی کپتانی]] کی۔ انھوں نے مغربی صوبے اور بولینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/alison-hodgkinson-54643|title=Player Profile: Alison Hodgkinson|website=ESPNcricinfo|accessdate=28 اپریل 2021}}</ref><ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10935/10935.html|title=Player Profile: Alison Hodgkinson|website=کرکٹ آرکیو|accessdate=28 اپریل 2021}}</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * {{cricinfo|id=54642}} * {{cricketarchive|id=10935}} [[زمرہ:مغربی صوبے کی خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی]] [[زمرہ:جنوبی افریقی خواتین کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:جنوبی افریقا کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:جنوبی افریقا کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:جنوب افریقی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1977ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بولینڈ خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی جنوب افریقی خواتین]] [[زمرہ:اکیسویں صدی کی جنوب افریقی خواتین]] m4i3p1fwf71uv5m8i4e9sh6ee5gig90 سارہ میک گلشن 0 1022403 5141397 5134914 2022-08-28T09:44:01Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = سارہ میک گلشن | female = true | image = Sara McGlashan 2.jpg | country = نیوزی لینڈ | international = true | fullname = سارہ جیڈ میک گلشن | birth_date = {{birth date and age|1982|03|28|df=yes}} | birth_place = [[نیپئر، نیوزی لینڈ]], [[ہاکس بے]], نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = وکٹ کیپر | family = [[پیٹر میک گلشن]] (بھائی) <br /> [[رابن شوفیلڈ]] (دادا) | internationalspan = 2002–2016 | testdebutdate = 27 نومبر | testdebutyear = 2003 | testdebutagainst = بھارت | testcap = 115 | lasttestdate = 21 اگست | lasttestyear = 2004 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 26 جون | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = نیدرلینڈ | odicap = 91 | lastodidate = 24 فروری | lastodiyear = 2016 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 6 | lastT20Idate = 31 مارچ | lastT20Iyear = 2016 | lastT20Iagainst = ویسٹ انڈیز | T20Ishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس]] | year1 = 1998/99-2012/13 | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = {{nowrap|2013/14–2018/19}} | club3 = [[اے سی ٹی میٹیرز]] | year3 = {{nowrap|2014/15–2016/17}} | club4 = [[سڈنی سکسرز (ڈبلیو بی بی ایل)|سڈنی سکسرز]] | year4 = {{nowrap|2015/16–2018/19}} | club5 = [[سسیکس ویمن کرکٹ ٹیم|سسیکس]] | year5 = 2016 | club6 = [[سدرن وائپرز]] | year6 = 2016–2018 | columns = 4 | hidedeliveries = true | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] | matches1 = 2 | runs1 = 20 | bat avg1 = 10.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 14 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 134 | runs2 = 2,438 | bat avg2 = 22.36 | 100s/50s2 = 0/11 | top score2 = 97[[ناٹ آؤٹ|*]] | catches/stumpings2 = 37/0 | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 76 | runs3 = 1,164 | bat avg3 = 18.18 | 100s/50s3 = 0/2 | top score3 = 84 | catches/stumpings3 = 29/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 301 | runs4 = 7,664 | bat avg4 = 31.80 | 100s/50s4 = 6/47 | top score4 = 125 | catches/stumpings4 = 81/6 | date = 19 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44475/44475.html Cricket Archive }} '''سارہ جیڈ میک گلشن''' (پیدائش: 28 مارچ 1982ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق کرکٹر ہے جو دائیں ہاتھ کے بلے باز اور وکٹ کیپر کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2002ء سے 2016ء کے درمیان نیوزی لینڈ کے لیے 2 ٹیسٹ میچوں، 134 ایک روزہ بین الاقوامی اور 76 ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے نیوزی لینڈ کے سینٹرل ڈسٹرکٹس اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی، اس کے ساتھ ساتھ آسٹریلین کیپٹل ٹیریٹری، سڈنی سکسرز، سسیکس کے ساتھ بھی کھیلا۔ اور سدرن وائپرز۔ میک گلشن نے نکولا براؤن کے ساتھ مل کر ویمنز ورلڈ کپ کی تاریخ میں سب سے زیادہ 6ویں وکٹ کی شراکت قائم کی 139*۔ 2016ء میں، اس نے فائنل رنز بنائے جس نے سیزن شروع کرنے کے لیے لگاتار چھ گیمز ہارنے کے باوجود پلے آف کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے سڈنی سکسرز کے لیے فائٹ بیک حاصل کیا۔ وہ پیٹر میک گلشن کی بہن ہے۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیپئر، نیوزی لینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:وکٹ کیپر]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] 37jfj5ptadsan8pdnbxo8lfdks1rj97 روز سگنل 0 1022460 5141176 5134689 2022-08-28T07:48:17Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = روز سگنل | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1984–1985 | fullname = روزمیری جل سگنل | birth_date = {{birth date and age|1962|5|4|df=yes}} | birth_place = [[فیلڈنگ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کا بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز | role = [[آل راؤنڈر]] | family = [[لز سگنل]] (جڑواں بہن) | onetest = true | testdebutdate = 6 جولائی | testdebutyear = 1984 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 80 | odidebutdate = 24 جون | odidebutyear = 1984 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 36 | lastodidate = 15 مارچ | lastodiyear = 1985 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = {{nowrap|1979/80–1984/85}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 8 | bat avg1 = 8.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 8[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 54 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 6 | runs2 = 12 | bat avg2 = 6.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 8 | deliveries2 = 162 | wickets2 = 2 | bowl avg2 = 44.50 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 1/10 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 27 | runs3 = 889 | bat avg3 = 23.39 | 100s/50s3 = 0/6 | top score3 = 94[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 1,964 | wickets3 = 34 | bowl avg3 = 17.97 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/25 | catches/stumpings3 = 10/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 9 | runs4 = 46 | bat avg4 = 11.50 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 31 | deliveries4 = 210 | wickets4 = 2 | bowl avg4 = 53.50 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 1/10 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17320/17320.html CricketArchive | date = 6 May 2021 }} '''روز سگنل میری جل سگنل''' (پیدائش: 4 مئی 1962ء) نیوزی لینڈ کے سابق کرکٹر ہیں جو آل راؤنڈر کے طور پر کھیلتے ہیں، دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرتے ہیں اور دائیں ہاتھ سے بولنگ کرتے ہیں۔ وہ 1984ء اور 1985ء میں نیوزی لینڈ کے لیے 1 ٹیسٹ میچ اور 6 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ اس کی جڑواں بہن لِز نے بھی نیوزی لینڈ کے لیے کرکٹ کھیلی۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی جڑواں شخصیات]] pt9jv2lz25obrdmlgo7zve2qgy160oi لز سگنل 0 1022461 5141177 5134688 2022-08-28T07:48:26Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = لز سگنل | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1984–1988 | fullname = الزبتھ این سگنل | birth_date = {{birth date and age|1962|5|4|df=yes}} | birth_place = [[فیلڈنگ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = [[گیند باز]] | family = [[روز سگنل]] (جڑواں بہن) | testdebutdate = 6 جولائی | testdebutyear = 1984 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 79 | lasttestdate = 17 مارچ | lasttestyear = 1985 | lasttestagainst = انڈیا | odidebutdate = 30 جون | odidebutyear = 1984 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 37 | lastodidate = 25 جنوری | lastodiyear = 1988 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = {{nowrap|1979/80–1988/89}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] | matches1 = 6 | runs1 = 82 | bat avg1 = 20.50 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 55[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 606 | wickets1 = 8 | bowl avg1 = 40.62 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/34 | catches/stumpings1 = 3/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 19 | runs2 = 79 | bat avg2 = 11.28 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 28[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 783 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 70.71 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/26 | catches/stumpings2 = 5/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] | matches3 = 41 | runs3 = 455 | bat avg3 = 14.67 | 100s/50s3 = 0/1 | top score3 = 55[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 4,628 | wickets3 = 122 | bowl avg3 = 17.68 | fivefor3 = 4 | tenfor3 = 1 | best bowling3 = 6/22 | catches/stumpings3 = 15/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ]] | matches4 = 47 | runs4 = 325 | bat avg4 = 12.03 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 28[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 2,338 | wickets4 = 58 | bowl avg4 = 21.24 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 4/35 | catches/stumpings4 = 13/– | date = 7 May | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17319/17319.html CricketArchive }} '''الزبتھ این سگنل''' (پیدائش: 4 مئی 1962) نیوزی لینڈ کی سابق کرکٹر ہے جو دائیں ہاتھ کے میڈیم باؤلر کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1984 اور 1988 کے درمیان نیوزی لینڈ کے لیے 6 ٹیسٹ میچوں اور 19 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ اس کی جڑواں بہن روز نے بھی نیوزی لینڈ کے لیے کرکٹ کھیلی۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی جڑواں شخصیات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] fckwa34qc8y1igucdfwaa15u73c1erf سوزی بیٹس 0 1022483 5141418 5034874 2022-08-28T09:53:02Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ایوارڈز */ wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات کھلاڑی/عربی|}} '''سوزانا ولسن "سوزی" بیٹس''' (پیدائش:16 ستمبر 1987ء) [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کی کرکٹ کھلاڑی اور قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ہیں۔ [[ڈنیڈن|ڈونیڈن]] میں پیدا ہونے والی، وہ اوٹاگو اسپارکس کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھیں، ساتھ ہی وہ [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|وائٹ فرنز]] کے لیے بھی کھیلتی ہیں۔ وہ اس وقت نیوزی لینڈ کی خواتین کی ٹوئنٹی 20 کرکٹ ٹیم میں سب سے زیادہ اسکور اور سب سے زیادہ بلے بازی اوسط رکھتی ہے۔ انھوں نے 2013ء کی آئی سی سی سال کی بہترین خاتون کرکٹ کھلاڑی کا اعزاز جیتا۔ بیٹس نے ایک بار پھر آئی سی سی سال کی بہترین خاتون ایک روزہ اور ٹی20 کرکٹ کھلاڑی کے اعزازات 2015ء میں جیتے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/1072393.html|title=Bates named ICC ODI and T20I Player of the Year}}</ref><ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.icc-cricket.com/news/2016/media-releases/97145/suzie-bates-scoops-icc-womens-odi-and-t20i-player-of-the-year-awards|title=Suzie Bates scoops ICC خواتین ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ and T20I Player of the Year awards|access-date=2022-05-14|archive-date=2016-12-21|archive-url=https://web.archive.org/web/20161221003441/http://www.icc-cricket.com/news/2016/media-releases/97145/suzie-bates-scoops-icc-womens-odi-and-t20i-player-of-the-year-awards|url-status=dead}}</ref> ===باسکٹ بال=== بیٹس نے 2008ء کے سمر اولمپکس کے دوران خواتین کے باسکٹ بال میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کی۔ سوزی نے آسٹریلین ویمنز نیشنل باسکٹ بال لیگ میں ایف آر: کرائسٹ چرچ سائرن کے لیے پیشہ ورانہ باسکٹ بال کھیلی، 2007ء اور 2008ء کے درمیان 24 گیمز کا آغاز کیا، 2009ء میں اوٹاگو گولڈ رش اور 2009/10ء میں لوگن تھنڈر میں جانے سے پہلے۔ بیٹس نے 2021ء نیوزی لینڈ نیشنل باسکٹ بال سیزن کے لیے بطور اسسٹنٹ کوچ اوٹاگو نوگیٹس میں شمولیت اختیار کی۔ ===کرکٹ=== 8 جون 2018ء کو، اس نے آئرلینڈ کے خلاف 151 رنز بنا کر ایک روزہ میں اپنی دسویں سنچری بنائی۔ اسی میچ میں، وہ ڈبلیو او ڈی آئی میں نیوزی لینڈ کی خواتین کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والی کھلاڑی بھی بن گئیں، جس نے ڈیبی ہاکلے کے مجموعی 4,064 رنز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ 20 جون 2018ء کو، انگلینڈ کی خواتین کی سہ ملکی سیریز 2018ء میں جنوبی افریقہ خواتین کے خلاف میچ کے دوران، بیٹس نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری بنائی۔ اسی میچ میں وہ شارلٹ ایڈورڈز کے مجموعی 2,605 رنز کو عبور کرتے ہوئے فارمیٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والی کھلاڑی بھی بن گئیں۔ سہ فریقی سیریز کے چھٹے میچ میں، بیٹس جینی گن کے بعد 100 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلنے والی دوسری خاتون بن گئیں۔ اگست 2018ء میں، انہیں نیوزی لینڈ کرکٹ نے گزشتہ مہینوں میں آئرلینڈ اور انگلینڈ کے دوروں کے بعد سینٹرل کنٹریکٹ سے نوازا تھا۔ ستمبر 2018ء میں، وہ نیوزی لینڈ کی کپتانی سے دستبردار ہوگئیں اور ان کی جگہ ایمی سیٹرتھ ویٹ نے لی۔ اکتوبر 2018ء میں، انہیں ویسٹ انڈیز میں 2018ء کے آئی سی سی ویمنز ورلڈ ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ کے لیے نیوزی لینڈ کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ ٹورنامنٹ سے پہلے، اسے دیکھنے والی کھلاڑیوں میں سے ایک کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ ٹورنامنٹ کے دوران، وہ ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میچوں میں 3,000 رنز بنانے والی پہلی کرکٹر، مرد یا خاتون بن گئیں۔ وہ چار میچوں میں 161 رنز کے ساتھ ٹورنامنٹ میں نیوزی لینڈ کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والی کھلاڑی تھیں۔ ٹورنامنٹ کے اختتام کے بعد، انہیں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹیم میں اسٹینڈ آؤٹ کھلاڑی کے طور پر نامزد کیا تھا۔ نومبر 2018ء میں، انہیں 2018-19ء ویمنز بگ بیش لیگ سیزن کے لیے ایڈیلیڈ اسٹرائیکرز اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ جنوری 2020ء میں، انہیں آسٹریلیا میں ہونے والے 2020ء آئی سی سی خواتین کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے نیوزی لینڈ کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ ستمبر 2020ء میں، آسٹریلیا کے خلاف پہلے میچ میں، بیٹس نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنی 50 ویں وکٹ لی۔ نومبر 2020ء میں، بیٹس کو آئی سی سی خاتون کرکٹر آف دی ڈیکیڈ کے لیے راچیل فلینٹ ایوارڈ، اور خواتین کی کرکٹر آف دی دہائی کے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔ فروری 2022ء میں، انہیں نیوزی لینڈ میں 2022ء خواتین کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے نیوزی لینڈ کی ٹیم میں شامل کیا گیا۔ اپریل 2022ء میں، بیٹس کو سالانہ اوٹاگو کرکٹ ایوارڈز میں سال کا بہترین سپر سمیش پلیئر قرار دیا گیا۔ جون 2022ء میں، بیٹس کو انگلینڈ کے برمنگھم میں 2022ء کے کامن ویلتھ گیمز میں کرکٹ ٹورنامنٹ کے لیے نیوزی لینڈ کی ٹیم میں نامزد کیا گیا۔ ===ایوارڈز=== * آئی سی سی ویمنز ایک روزہ کرکٹر آف دی ایئر 2013ء * وزڈن کی دنیا کی معروف خاتون کرکٹر 2015ء * آئی سی سی ویمنز ایک روزہ کرکٹر آف دی ایئر 2016ء * آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹر آف دی ایئر 2016ء ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * {{کرک انفو|id=54565}} * {{کرکٹ آرکائیو|id=45878}} * {{ٹویٹر|suziewbates}} * {{انسٹا گرام|suziebates}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈنیڈن کے کھلاڑی]] [[زمرہ:آئی پی ایل ٹریل بلزرز کی خواتین کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈی خواتین کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:نیوزی لینڈی خواتین باسکٹ بال کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1987ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:کرکٹ میں دولت مشترکہ کھیل کے تمغا یافتگان]] hksomsidryqcq08utdpq7yb83yxj8dj سلکشنا نائک 0 1027479 5140738 4963821 2022-08-27T15:22:05Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:سینٹرل زون خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی]]) wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = سلکشنا نائک | female= yes | image = S-naik.jpg | country = انڈیا | fullname = سلکشنا مدھوکر نائک | nickname = | birth_date = {{Birth date and age|1978|11|10|df=yes}} | birth_place = [[ممبئی]], [[مہاراشٹرا]], [[بھارت]] | heightft = | heightinch = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = [[وکٹ کیپر]] | international = true | testdebutdate = 14 اگست | testdebutyear = 2002 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 60 | lasttestdate = 29 اگست | lasttestyear = 2006 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 10 جولائی | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 66 | lastodidate = 21 مارچ | lastodiyear = 2009 | lastodiagainst = آسٹریلیا | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 8 | lastT20Idate = 31 اکتوبر | lastT20Iyear = 2012 | lastT20Iagainst = پاکستان | odishirt = | club1 = | year1 = | club2 = | year2 = | club3 = | year3 = | deliveries = | columns = 3 | column1 = [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 2 | runs1 = 62 | bat avg1 = 20.66 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 25 | deliveries1 = &ndash; | wickets1 = &ndash; | bowl avg1 = &ndash; | fivefor1 = &ndash; | tenfor1 = &ndash; | best bowling1 = &ndash; | catches/stumpings1 = 1/2 | column2 = [[ایک روزہ بین الاقوامی]] | matches2 = 46 | runs2 = 574 | bat avg2 = 15.51 | 100s/50s2 = 0/2 | top score2 = 79* | deliveries2 = &ndash; | wickets2 = &ndash; | bowl avg2 = &ndash; | fivefor2 = &ndash; | tenfor2 = &ndash; | best bowling2 = &ndash; | catches/stumpings2 = 28/32 | column3 = [[ٹوئنٹی20]] | matches3 = 31 | runs3 = 384 | bat avg3 = 14.76 | 100s/50s3 = 0/1 | top score3 = 59 | deliveries3 = &ndash; | wickets3 = &ndash; | bowl avg3 = &ndash; | fivefor3 = &ndash; | tenfor3 = &ndash; | best bowling3 = &ndash; | catches/stumpings3 = 10/21 | date = 12 September | year = 2017 | source = http://www.cricinfo.com/ci/content/player/54016.html Cricinfo }} '''سلکشنا مدھوکر نائک''' (پیدائش 10 نومبر 1978ء [[ممبئی]] میں) ایک کرکٹر (وکٹ کیپر) ہے جس نے خواتین کے 46 ایک روزہ بین الاقوامی، 31 ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی اور [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|بھارت]] کے لیے دو ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/player/54016.html|title=Player Profile: Sulakshana Naik|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=24 January 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10623/10623.html|title=Player Profile: Sulakshana Naik|publisher=CricketArchive|accessdate=24 January 2010}}</ref> . حال ہی میں انہیں بی سی سی آئی کی جانب سے سی اے سی (کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی) کا رکن مقرر کیا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bcci.tv/articles/2020/news/145370/bcci-announces-appointment-of-cac-members|title=BCCI announces appointment of CAC members}}</ref> [[زمرہ:وکٹ کیپر]] [[زمرہ:ویسٹ زون کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مہاراشٹر کی خواتین کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ریلویز خواتین ٹیم کی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کی خواتین عالمی ٹوئنٹی/20 کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارت کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بھارتی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ممبئی سے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:مراٹھی شخصیات]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1978ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:سینٹرل زون خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی]] 64ydn8xzwgixmoo0ir91m8squgbhkll عارف گیاوی 0 1027938 5140279 5139783 2022-08-27T12:13:28Z Khaatir 128134 /* شاعری */ wikitext text/x-wiki {{Infobox religious biography|religion=[[اسلام]] |title = |honorific_prefix = {{small|[[حافظ]]، [[مولانا]]، [[قاری]]}} |name= سید حسین احمد قاسمی (عارف گیاوی) |image =فائل:Aarif Gayāwi.jpg |birth_date = 7 فروری 1941ء |birth_place = موضع نگاواں، [[ضلع گیا]]، [[صوبہ بہار]]، {{flag|برطانوی ہند}} {{small|(موجودہ [[بہار (بھارت)|بہار]]، [[بھارت]])}} |birth_name = سید حسین احمد |death_date = {{death date and age|df=yes|2020|02|26|1941|02|07}} |death_place= ہلدی پوکھر، [[مشرقی سنگھ بھوم ضلع]]، [[جھارکھنڈ]]، {{flag|بھارت}} |resting_place = ساکچی قبرستان، [[ساکچی]]، [[جمشید پور]]، [[جھارکھنڈ]] |alma_mater= مدرسہ قاسمیہ گیا</br >[[دار العلوم دیوبند]] |nationality = [[بھارتی قوم|بھارتی]] |jurisprudence = [[حنفی]] |movement = [[دیوبندی مکتب فکر|دیوبندی]] |office1 = امام و خطیب جامع مسجد ساکچی، جمشید پور |term1= 1983ء تا 2010ء |teachers = [[محمد فخر الدین گیاوی]]، [[سید فخر الدین احمد]]، [[محمد ابراہیم بلیاوی]] |influences= [[ابوالکلام آزاد]]، [[حسین احمد مدنی]]، [[ابو الحسن علی حسنی ندوی]] (علماء)</br >[[اقبال]]، [[حالی]]، [[مرزا غالب|غالب]]، [[آتش]] (شعرا) |children = محمد اعظم ندوی</br >محمد زاہد حسین ندوی</br>محمد خالد ندوی قاسمی}} '''سید حسین احمد قاسمی''' ([[تخلص]]: '''عارف گیاوی'''؛ 1941ء - 2020ء) ایک [[بھارتی قوم|بھارتی]] [[دیوبندی]] [[حافظ]]، [[قاری]]، [[علماء|عالم]] اور [[اردو شاعر|شاعر]] تھے۔ انھوں نے [[ساکچی]]، [[جمشید پور]]، [[جھارکھنڈ]] کی مرکزی جامع مسجد میں ستائیس سال [[امامت]] و [[خطیب|خطابت]] کے فرائض انجام دیے۔ == ابتدائی و تعلیمی زندگی == عارف گیاوی 10 محرم الحرام 1360ھ بہ مطابق 7 فروری 1941ء کو موضع نگانواں، نزد [[جہان آباد، بھارت|جہان آباد]]، [[ضلع گیا]]، [[صوبہ بہار]]، [[برطانوی ہند]] {{small|(موجودہ [[بہار (بھارت)|بہار]]، [[بھارت]])}} میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد محمد مسلم (متوفی: 1944ء) حافظ قرآن تھے۔ ان کی رسمِ بسم اللّٰہ چار سال اور چار ماہ کی عمر میں ان کے نانیہال دیورہ، ضلع گیا کے مکتب میں ہوئی۔ سات سال کی عمر میں ان کے بڑے بھائی ضیاء الدین قادری مظاہری (متوفی: 4 مئی 1993ء) انھیں اپنے ہمراہ مدرسہ قاسمیہ اسلامیہ، گیا لے گئے، جہاں انھوں نے دوبارہ قاعدہ بغدادی سے شروع کیا، جب چھ پارہ تک ناظرہ پڑھ لیا تو انھیں پڑھتے پڑھتے پہلا پارہ زبانی یاد ہو چکا تھا، ان کی ذہانت دیکھ کر ان کا حفظ شروع کروا دیا گیا، 1952ء کو تین سال کے عرصے میں بارہ سال کی عمر میں حفظ مکمل کر لیا، حفظِ قرآن کی دستار بندی [[حسین احمد مدنی]] کے ہاتھوں ہوئی۔<ref name="Amīn"></ref> [[محمد فخر الدین گیاوی]] حفظ کے ساتھ ان کو قراءت کی مشق کروایا کرتے تھے۔ حفظ کے بعد مدرسہ قاسمیہ ہی میں رہ کر پانچ سال کے عرصے میں فارسی سے شرح جامی تک کی کتابیں پڑھیں۔ 1377ھ بہ مطابق 1958ء میں، اٹھارہ سال کی عمر میں ان کا داخلہ [[ دار العلوم دیوبند]] میں ہوا اور مختصر المعانی، شرح الوقایہ، سلم العلوم اور نور الانوار؛ یہ ساری درسی کتابیں ملیں اور پانچ سال وہاں رہ کر 1383ھ (بہ مطابق 1963ء) کو دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے۔ انھوں نے دار العلوم دیوبند میں [[سید فخر الدین احمد]] سے [[صحیح البخاری]] پڑھی، [[محمد ابراہیم بلیاوی]] سے [[جامع ترمذی]] اور [[محمد سالم قاسمی]] سے [[الہدایہ|ہدایہ]] پڑھی۔ حفظ الرحمن پرتاب گڑھی، صدر القراء دار العلوم دیوبند ان کے تجوید و قرات کے استاذ تھے۔<ref name="Amīn">{{cite web |author1=محمد روح الامین میُوربھنجی|title=تذکرہ مولانا سید حسین احمد قاسمی عارف گیاوی|publisher=قندیل آن لائن|date=27 فروری 2022ء|url=https://qindeelonline.com/tazkera-maulana-syed-husain-ahmad-qasmi-by-mohd-ruhul-ameen/ |accessdate=22 اگست 2022}}</ref> == تدریس اور دیگر خدمات == عارف گیاوی نے فراغت کے بعد مدرسہ جامعہ اسلامیہ برنپور، [[آسنسول]]، [[مغربی بردھامن ضلع|ضلع مغربی بردوان]]، [[مغربی بنگال]] سے تدریس شروع کیا، تین سال وہاں مدرس رہے، پھر ان کے استاذ [[محمد فخر الدین گیاوی]] نے انھیں مدرسہ قاسمیہ، [[گیا]]، [[بہار (بھارت)|بہار]] بلالیا اور [[ترجمہ قرآن]]، مختصر المعانی، [[شرح الوقایہ]] اور نفحۃ العرب کی تدریس ان کے ذمے کردی۔ عارف گیاوی نے مذکورۂ بالا مدرسوں کے علاوہ ڈالٹین گنج، ضلع پلاموں، جھارکھنڈ میں بھی امامت وتدریس کے فرائض انجام دیے، جب وہ مدرسہ قاسمیہ، گیا میں مدرس تھے تو اس وقت وہاں جمعیت علمائے ہند (میم) کے سابق صدر [[عثمان منصور پوری|محمد عثمان منصور پوری]] بھی مدرس تھے۔ 1983ء میں اہل ساکچی کے قابل امام و خطیب کی طلب پر محمد فخر الدین گیاوی نے انھیں جامع مسجد، ساکچی، جمشیدپور کا امام وخطیب بناکر بھیجا تھا، اس کے بعد انھوں نے 1983ء سے 2010ء تک وہاں 27 سال امامت وخطابت کے فرائض انجام دیے، بالآخر ضعف کی بنا پر فرائض امامت سے سبکدوش ہوکر جمشید پور سے قریب ایک قصبہ ہلدی پوکھر، [[ضلع مشرقی سنگھ بھوم]] میں منتقل ہو گئے۔<ref name="Amīn"></ref> == بیعت و ارشاد == 1965ء میں مدرسہ قاسمیہ کی تدریس ہی کے زمانے میں [[محمد فخر الدین گیاوی]] کے حکم سے [[اسعد مدنی]] سے بیعت ہوئے، محمد فخر الدین گیاوی سے بھی سلوک میں سبق لیتے رہے، اس کے بعد سید اسعد مدنی نے انھیں محمد ازہر قاسمی رانچوی (متوفّٰی: 13 مئی 2017ء)، سابق رکنِ [[مجلس شوریٰ دار العلوم دیوبند]] سے منسلک کر دیا، بعد میں محمد ازہر رانچوی نے اسعد مدنی کے حکم سے، عارف گیاوی کو اجازتِ [[بیعت]] سے نوازا۔<ref name="Amīn"></ref> == شاعری == عارف گیاوی ایک استاذ شاعر بھی تھے۔ شاعری میں نعت گوئی ان کا خاص میدان تھا۔ انھوں نے [[غیر منقوط نعت#معرا نعتیہ کلام کے چند نمونے|غیر منقوط نعت]] بھی کہی ہے۔ ان کا اِک مجموعۂ کلام ''نعتِ محمدی'' {{درود}} کے نام سے شائع ہوچکا ہے اور دوسرا مجموعۂ کلام ''اَفرادِ عارف گیاوی: ایک شعر، ایک مضمون'' کے نام سے زیرِ طباعت ہے۔<ref name="Amīn"/> == وفات و پس ماندگان == عارف گیاوی کا انتقال؛ 2 رجب 1441ھ بہ مطابق 26 فروری سن 2020ء، رات 10 بجے، قبلہ رخ کلمہ پڑھتے ہوئے ہوا، انتقال کے وقت مرحوم کی عمر 79 سال تھی، نمازِ جنازہ 27 فروری کو نمازِ عصر کے بعد آم بگان مسجد، ساکچی، جمشید پور کے میدان میں ادا کی گئی، نمازِ جنازہ عارف گیاوی کے بڑے بیٹے محمد اعظم ندوی، استاذ [[المعھد العالی الاسلامی حیدرآباد]] نے پڑھائی، اور ان کی وصیت کے مطابق؛ [[ساکچی]] قبرستان، [[جمشید پور]] میں تدفین عمل میں آئی۔<ref name="Amīn"></ref><ref name="Al-ba'th">{{cite journal |editor1-last=اعظمی ندوی|editor1-first=سعید الرحمن||title=الشيخ السيد عارف حسين الغياوي إلى رحمة اللّٰه: [[سعید الرحمن اعظمی ندوی]]|journal= [[مجلۃ البعث الاسلامی|البعث الاسلامى]]|date=شوال 1441ھ بہ مطابق جون 2020ء|volume=66|issue=3 |publisher=شعبہ صحافت و نشریات|location= ٹیگور مارگ، [[لکھنؤ]]|page=96|language=ar}}</ref> پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین فرزندان ہیں: (1) محمد اعظم ندوی، استاذ المعھد العالی الاسلامی حیدرآباد، (2) محمد زاہد حسین ندوی، امام و خطیب محمدی مسجد، ہلدی پوکھر، مشرقی سنگھ بھوم، جھارکھنڈ و خلیفہ [[عبد اللہ حسنی ندوی|سید عبد اللہ حسنی]]، (3) محمد خالد ندوی قاسمی۔ نیز تین بیٹیاں ہیں۔<ref name="Amīn"></ref> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1941ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:2020ء کی وفیات]] [[زمرہ:بھارت کے سنی علما]] [[زمرہ:بہار کی ادبی شخصیات]] [[زمرہ:دیوبندی شخصیات]] [[زمرہ:بہاری شخصیات]] [[زمرہ:بہار (بھارت) کی شخصیات]] [[زمرہ:ضلع گیا کی شخصیات]] [[زمرہ:گیا، بھارت کی شخصیات]] [[زمرہ:دار العلوم دیوبند کے فضلا]] [[زمرہ:دیوبندی علماء]] r928t1dbm7fzoiuy4rto8lzlli5mrkq 5140280 5140279 2022-08-27T12:14:00Z Khaatir 128134 /* شاعری */ wikitext text/x-wiki {{Infobox religious biography|religion=[[اسلام]] |title = |honorific_prefix = {{small|[[حافظ]]، [[مولانا]]، [[قاری]]}} |name= سید حسین احمد قاسمی (عارف گیاوی) |image =فائل:Aarif Gayāwi.jpg |birth_date = 7 فروری 1941ء |birth_place = موضع نگاواں، [[ضلع گیا]]، [[صوبہ بہار]]، {{flag|برطانوی ہند}} {{small|(موجودہ [[بہار (بھارت)|بہار]]، [[بھارت]])}} |birth_name = سید حسین احمد |death_date = {{death date and age|df=yes|2020|02|26|1941|02|07}} |death_place= ہلدی پوکھر، [[مشرقی سنگھ بھوم ضلع]]، [[جھارکھنڈ]]، {{flag|بھارت}} |resting_place = ساکچی قبرستان، [[ساکچی]]، [[جمشید پور]]، [[جھارکھنڈ]] |alma_mater= مدرسہ قاسمیہ گیا</br >[[دار العلوم دیوبند]] |nationality = [[بھارتی قوم|بھارتی]] |jurisprudence = [[حنفی]] |movement = [[دیوبندی مکتب فکر|دیوبندی]] |office1 = امام و خطیب جامع مسجد ساکچی، جمشید پور |term1= 1983ء تا 2010ء |teachers = [[محمد فخر الدین گیاوی]]، [[سید فخر الدین احمد]]، [[محمد ابراہیم بلیاوی]] |influences= [[ابوالکلام آزاد]]، [[حسین احمد مدنی]]، [[ابو الحسن علی حسنی ندوی]] (علماء)</br >[[اقبال]]، [[حالی]]، [[مرزا غالب|غالب]]، [[آتش]] (شعرا) |children = محمد اعظم ندوی</br >محمد زاہد حسین ندوی</br>محمد خالد ندوی قاسمی}} '''سید حسین احمد قاسمی''' ([[تخلص]]: '''عارف گیاوی'''؛ 1941ء - 2020ء) ایک [[بھارتی قوم|بھارتی]] [[دیوبندی]] [[حافظ]]، [[قاری]]، [[علماء|عالم]] اور [[اردو شاعر|شاعر]] تھے۔ انھوں نے [[ساکچی]]، [[جمشید پور]]، [[جھارکھنڈ]] کی مرکزی جامع مسجد میں ستائیس سال [[امامت]] و [[خطیب|خطابت]] کے فرائض انجام دیے۔ == ابتدائی و تعلیمی زندگی == عارف گیاوی 10 محرم الحرام 1360ھ بہ مطابق 7 فروری 1941ء کو موضع نگانواں، نزد [[جہان آباد، بھارت|جہان آباد]]، [[ضلع گیا]]، [[صوبہ بہار]]، [[برطانوی ہند]] {{small|(موجودہ [[بہار (بھارت)|بہار]]، [[بھارت]])}} میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد محمد مسلم (متوفی: 1944ء) حافظ قرآن تھے۔ ان کی رسمِ بسم اللّٰہ چار سال اور چار ماہ کی عمر میں ان کے نانیہال دیورہ، ضلع گیا کے مکتب میں ہوئی۔ سات سال کی عمر میں ان کے بڑے بھائی ضیاء الدین قادری مظاہری (متوفی: 4 مئی 1993ء) انھیں اپنے ہمراہ مدرسہ قاسمیہ اسلامیہ، گیا لے گئے، جہاں انھوں نے دوبارہ قاعدہ بغدادی سے شروع کیا، جب چھ پارہ تک ناظرہ پڑھ لیا تو انھیں پڑھتے پڑھتے پہلا پارہ زبانی یاد ہو چکا تھا، ان کی ذہانت دیکھ کر ان کا حفظ شروع کروا دیا گیا، 1952ء کو تین سال کے عرصے میں بارہ سال کی عمر میں حفظ مکمل کر لیا، حفظِ قرآن کی دستار بندی [[حسین احمد مدنی]] کے ہاتھوں ہوئی۔<ref name="Amīn"></ref> [[محمد فخر الدین گیاوی]] حفظ کے ساتھ ان کو قراءت کی مشق کروایا کرتے تھے۔ حفظ کے بعد مدرسہ قاسمیہ ہی میں رہ کر پانچ سال کے عرصے میں فارسی سے شرح جامی تک کی کتابیں پڑھیں۔ 1377ھ بہ مطابق 1958ء میں، اٹھارہ سال کی عمر میں ان کا داخلہ [[ دار العلوم دیوبند]] میں ہوا اور مختصر المعانی، شرح الوقایہ، سلم العلوم اور نور الانوار؛ یہ ساری درسی کتابیں ملیں اور پانچ سال وہاں رہ کر 1383ھ (بہ مطابق 1963ء) کو دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے۔ انھوں نے دار العلوم دیوبند میں [[سید فخر الدین احمد]] سے [[صحیح البخاری]] پڑھی، [[محمد ابراہیم بلیاوی]] سے [[جامع ترمذی]] اور [[محمد سالم قاسمی]] سے [[الہدایہ|ہدایہ]] پڑھی۔ حفظ الرحمن پرتاب گڑھی، صدر القراء دار العلوم دیوبند ان کے تجوید و قرات کے استاذ تھے۔<ref name="Amīn">{{cite web |author1=محمد روح الامین میُوربھنجی|title=تذکرہ مولانا سید حسین احمد قاسمی عارف گیاوی|publisher=قندیل آن لائن|date=27 فروری 2022ء|url=https://qindeelonline.com/tazkera-maulana-syed-husain-ahmad-qasmi-by-mohd-ruhul-ameen/ |accessdate=22 اگست 2022}}</ref> == تدریس اور دیگر خدمات == عارف گیاوی نے فراغت کے بعد مدرسہ جامعہ اسلامیہ برنپور، [[آسنسول]]، [[مغربی بردھامن ضلع|ضلع مغربی بردوان]]، [[مغربی بنگال]] سے تدریس شروع کیا، تین سال وہاں مدرس رہے، پھر ان کے استاذ [[محمد فخر الدین گیاوی]] نے انھیں مدرسہ قاسمیہ، [[گیا]]، [[بہار (بھارت)|بہار]] بلالیا اور [[ترجمہ قرآن]]، مختصر المعانی، [[شرح الوقایہ]] اور نفحۃ العرب کی تدریس ان کے ذمے کردی۔ عارف گیاوی نے مذکورۂ بالا مدرسوں کے علاوہ ڈالٹین گنج، ضلع پلاموں، جھارکھنڈ میں بھی امامت وتدریس کے فرائض انجام دیے، جب وہ مدرسہ قاسمیہ، گیا میں مدرس تھے تو اس وقت وہاں جمعیت علمائے ہند (میم) کے سابق صدر [[عثمان منصور پوری|محمد عثمان منصور پوری]] بھی مدرس تھے۔ 1983ء میں اہل ساکچی کے قابل امام و خطیب کی طلب پر محمد فخر الدین گیاوی نے انھیں جامع مسجد، ساکچی، جمشیدپور کا امام وخطیب بناکر بھیجا تھا، اس کے بعد انھوں نے 1983ء سے 2010ء تک وہاں 27 سال امامت وخطابت کے فرائض انجام دیے، بالآخر ضعف کی بنا پر فرائض امامت سے سبکدوش ہوکر جمشید پور سے قریب ایک قصبہ ہلدی پوکھر، [[ضلع مشرقی سنگھ بھوم]] میں منتقل ہو گئے۔<ref name="Amīn"></ref> == بیعت و ارشاد == 1965ء میں مدرسہ قاسمیہ کی تدریس ہی کے زمانے میں [[محمد فخر الدین گیاوی]] کے حکم سے [[اسعد مدنی]] سے بیعت ہوئے، محمد فخر الدین گیاوی سے بھی سلوک میں سبق لیتے رہے، اس کے بعد سید اسعد مدنی نے انھیں محمد ازہر قاسمی رانچوی (متوفّٰی: 13 مئی 2017ء)، سابق رکنِ [[مجلس شوریٰ دار العلوم دیوبند]] سے منسلک کر دیا، بعد میں محمد ازہر رانچوی نے اسعد مدنی کے حکم سے، عارف گیاوی کو اجازتِ [[بیعت]] سے نوازا۔<ref name="Amīn"></ref> == شاعری == عارف گیاوی ایک نعت گو شاعر بھی تھے۔ شاعری میں نعت گوئی ان کا خاص میدان تھا۔ انھوں نے [[غیر منقوط نعت#معرا نعتیہ کلام کے چند نمونے|غیر منقوط نعت]] بھی کہی ہے۔ ان کا اِک مجموعۂ کلام ''نعتِ محمدی'' {{درود}} کے نام سے شائع ہوچکا ہے اور دوسرا مجموعۂ کلام ''اَفرادِ عارف گیاوی: ایک شعر، ایک مضمون'' کے نام سے زیرِ طباعت ہے۔<ref name="Amīn"/> == وفات و پس ماندگان == عارف گیاوی کا انتقال؛ 2 رجب 1441ھ بہ مطابق 26 فروری سن 2020ء، رات 10 بجے، قبلہ رخ کلمہ پڑھتے ہوئے ہوا، انتقال کے وقت مرحوم کی عمر 79 سال تھی، نمازِ جنازہ 27 فروری کو نمازِ عصر کے بعد آم بگان مسجد، ساکچی، جمشید پور کے میدان میں ادا کی گئی، نمازِ جنازہ عارف گیاوی کے بڑے بیٹے محمد اعظم ندوی، استاذ [[المعھد العالی الاسلامی حیدرآباد]] نے پڑھائی، اور ان کی وصیت کے مطابق؛ [[ساکچی]] قبرستان، [[جمشید پور]] میں تدفین عمل میں آئی۔<ref name="Amīn"></ref><ref name="Al-ba'th">{{cite journal |editor1-last=اعظمی ندوی|editor1-first=سعید الرحمن||title=الشيخ السيد عارف حسين الغياوي إلى رحمة اللّٰه: [[سعید الرحمن اعظمی ندوی]]|journal= [[مجلۃ البعث الاسلامی|البعث الاسلامى]]|date=شوال 1441ھ بہ مطابق جون 2020ء|volume=66|issue=3 |publisher=شعبہ صحافت و نشریات|location= ٹیگور مارگ، [[لکھنؤ]]|page=96|language=ar}}</ref> پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین فرزندان ہیں: (1) محمد اعظم ندوی، استاذ المعھد العالی الاسلامی حیدرآباد، (2) محمد زاہد حسین ندوی، امام و خطیب محمدی مسجد، ہلدی پوکھر، مشرقی سنگھ بھوم، جھارکھنڈ و خلیفہ [[عبد اللہ حسنی ندوی|سید عبد اللہ حسنی]]، (3) محمد خالد ندوی قاسمی۔ نیز تین بیٹیاں ہیں۔<ref name="Amīn"></ref> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1941ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:2020ء کی وفیات]] [[زمرہ:بھارت کے سنی علما]] [[زمرہ:بہار کی ادبی شخصیات]] [[زمرہ:دیوبندی شخصیات]] [[زمرہ:بہاری شخصیات]] [[زمرہ:بہار (بھارت) کی شخصیات]] [[زمرہ:ضلع گیا کی شخصیات]] [[زمرہ:گیا، بھارت کی شخصیات]] [[زمرہ:دار العلوم دیوبند کے فضلا]] [[زمرہ:دیوبندی علماء]] 1pldehoy1w9aeglsrdtolnkv0ye9auz نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست 0 1032813 5141222 5093106 2022-08-28T08:17:28Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki یہ '''نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹرز کی مکمل فہرست ہے''' [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] دو سرکردہ کرکٹنگ ممالک کے درمیان ایک بین الاقوامی [[کرکٹ]] میچ ہے۔ اس فہرست میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی ہر خاتون شامل ہے۔ ان کا پہلا ٹیسٹ میچ فروری 1935ء میں [[انگلینڈ کی خواتین کرکٹ ٹیم کا دورۂ آسٹریلیا و نیوزی لینڈ، 1934ء-1935ء|انگلینڈ کے خلاف]] <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/15/15301.html|title=England Women in Australia and New Zealand 1934/35 (Only Test)|website=Cricket Archive|accessdate=30 April 2020}}</ref> ان کا آخری ٹیسٹ 2004ء میں [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے خلاف تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/series/14987/scorecard/67522/england-women-vs-new-zealand-women-only-test-new-zealand-women-tour-of-england-2004|title=England Women vs New Zealand women 2004 (Only Test)|website=ESPN Cricinfo|accessdate=13 May 2020}}</ref> ٹیم کی تشکیل کے بعد سے اب تک 125 خواتین ٹیسٹ کرکٹ میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کر چکی ہیں۔ ===چابی=== {| | style="width:26%" valign="top" |'''جنرل''' * {{Double-dagger}}- [[کپتان (کرکٹ)|کپتان]] * {{Dagger}} - [[وکٹ کیپر]] * '''میچ''' - کھیلے گئے میچوں کی تعداد | style="width:25%" valign="top" | '''[[بلے بازی|بیٹنگ]]''' * '''اننگز''' - بلے بازی کی [[اننگز]] کی تعداد * '''رنز''' - کیریئر میں [[دوڑ (کرکٹ)|بنائے]] گئے رنز * '''بہترین سکور''' - سب سے زیادہ سکور * '''اوسط''' – [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|فی آؤٹ پر بنائے گئے رنز]] * '''*''' – بلے باز [[ناٹ آؤٹ]] رہے۔ | style="width:25%" valign="top" | '''[[گیند بازی|بولنگ]]''' * '''گیندیں''' - کیریئر میں [[ڈلیوری (کرکٹ)|گیندیں]] کی گئیں۔ * '''وکٹ''' - کیریئر میں لی گئی [[وکٹ|وکٹیں]] ۔ * '''بہترین باؤلنگ''' - [[کرکٹ اصطلاحات کی فرہنگ|ایک اننگز میں بہترین باؤلنگ]] * '''اوسط''' - [[باؤلنگ اوسط|اوسط رنز فی وکٹ]] | style="width:24%" valign="top" | '''[[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈنگ]]''' * '''کیچ''' - [[کیچ|کیچ لیا گیا۔]] * '''اسٹمپ''' - [[اسٹمپڈ|اسٹمپنگز]] متاثر ہوئے۔ |} : ''21 اگست 2004 ءکو انگلینڈ کے خلاف نیوزی لینڈ کی خواتین کے حالیہ ٹیسٹ میچ کے اعداد و شمار درست ہیں۔'' <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/england/content/player/caps.html?country=5;class=8|title=Players by Cap: New Zealand Women|website=ESPN Cricinfo|accessdate=30 April 2020}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/highest_career_batting_average.html?class=8;id=2614;type=team|title=New Zealand Women's Test Batting Averages|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=2020-05-13}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/best_career_bowling_average.html?class=8;id=2614;type=team|title=New Zealand Women's Test Bowling Averages|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=2020-05-13}}</ref> ===ٹیسٹ کرکٹرز کی فہرست=== :''21 اگست 2004ء کو انگلینڈ کے خلاف نیوزی لینڈ کی خواتین کے حالیہ ٹیسٹ میچ کے اعداد و شمار درست ہیں۔''<ref>{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/england/content/player/caps.html?country=5;class=8 |title=Players by Cap: New Zealand Women |work=ESPN Cricinfo |access-date=30 April 2020}}</ref><ref>{{cite web|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/highest_career_batting_average.html?class=8;id=2614;type=team |title=New Zealand Women's Test Batting Averages |website=[[ای ایس پی این کرک انفو]] |access-date=2020-05-13}}</ref><ref>{{cite web|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/bowling/best_career_bowling_average.html?class=8;id=2614;type=team |title=New Zealand Women's Test Bowling Averages |website=[[ای ایس پی این کرک انفو]] |access-date=2020-05-13}}</ref> {| class="wikitable sortable" |- style="background:#efefef;" ! colspan=5 | عمومی ! colspan=5 | [[بیٹنگ (کرکٹ)|بیٹنگ]] ! colspan=5 | [[بولنگ (کرکٹ)|بولنگ]] ! colspan=2 | [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈنگ]] |- style="background:#efefef;" ! [[کیپ (کھیل)|کیپ]] ! نام ! پہلا ! آخری ! میچ ! [[رن (کرکٹ)|رنز]] ! بہترین سکور ! [[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]] ! [[کرکٹ کی اصطلاحات کی فہرست#H|50]] ! [[سنچری (کرکٹ)|100]] ! [[کرکٹ گیند|گیندیں]] ! [[وکٹ]] ! بہترین باولنگ ! [[بولنگ اوسط|اوسط]] ! [[پانچ وکٹوں کی دوڑ|پانچ وکٹ]] ! [[پکڑ لیا|کیچ]] ! [[اسٹمپ (کرکٹ)|اسٹمپ]] |- ||1||{{sortname|مارج|بشپ}}||1935||1935||1||27||27||13.50||0||0||48||–||–||–||–||2||– |- ||2||{{sortname|نینسی | براؤن}}||1935||1935||1||5||5*||–||0||0||78||–||–||–||–||1||– |- ||3||{{sortname|ہلڈا|بک}}||1935||1935||1||16||16||8.00||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||4||{{sortname|میبل | کوربی}}||1935||1935||1||13||12||6.50||0||0||60||–||–||–||–||–||– |- ||5||{{sortname|ایگنیس | ایل}}||1935||1935||1||2||1||1.00||0||0||72||–||–||–||–||–||– |- ||6||{{sortname|مرلے | ہولیس}}||1935||1935||1||26||24||13.00||0||0||108||1||1/81||81.00||–||–||– |- ||7||{{sortname|مارگریٹ|مارکس (کرکٹر)}}||1935||1948||2||30||23||10.00||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||8||{{sortname|ہیلن | ملر|dab=کرکٹر}}||1935||1935||1||11||11||5.50||0||0||186||1||1/77||77.00||–||–||– |- ||9||{{sortname|پرل | ساون}}{{dagger}}||1935||1935||1||18||15||9.00||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||10||{{sortname|روتھ | سائمنز}}{{double-dagger}}||1935||1935||1||5||5||5.00||0||0||120||2||2/71||35.50||–||1||– |- ||11||{{sortname|پیگ | ٹیلر|dab=کرکٹر}}||1935||1935||1||3||3||1.50||0||0||96||1||1/62||62.00||–||–||– |- ||12||{{sortname|فیل | بلیکلر}}||1948||1966||12||371||68||17.66||1||0||1034||18||4/22||29.27||–||5||– |- ||13||{{sortname|ویرا | برٹ}}||1948||1969||3||40||15||8.00||0||0||42||–||–||–||–||–||– |- ||14||{{sortname|وی|فاریل}}{{dagger}}||1948||1954||3||12||5||3.00||0||0||–||–||–||–||–||5||3 |- ||15||{{sortname|جان | فرانسس}}||1948||1954||5||46||19||7.66||0||0||912||14||4/72||25.85||–||2||– |- ||16||{{sortname|بلی | فلفورڈ}}||1948||1948||1||12||10||6.00||0||0||84||2||2/46||23.00||–||–||– |- ||17||{{sortname|جان | ہیچر}}||1948||1954||4||79||23||11.28||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||18||{{sortname|اینا | لامسن}}{{double-dagger}}||1948||1954||4||12||37*||21.50||0||0||222||2||2/56||68.00||–||–||– |- ||19||{{sortname|جوئے|لامسن}}||1948||1954||4||87||24||10.87||0||0||739||8||4/51||33.00||–||–||– |- ||20||{{sortname|ہلڈا|تھامپسن}}||1948||1948||1||17||17*||17.00||0||0||84||0||–||–||–||1||– |- ||21||{{sortname|یونا | وکھم}}||1948||1949||2||40||34||10.00||0||0||204||3||2/33||25.33||–||–||– |- ||22||{{sortname|ڈاٹ | بیلی}}||1949||1949||1||6||5||3.00||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||23||{{sortname|پیگ|بیٹی}}||1949||1954||4||67||24||11.16||0||0||198||2||1/18||39.00||–||6||– |- ||24||{{sortname|ایستھر | بلیکی}}{{dagger}}||1949||1949||1||21||13*||21.00||0||0||–||–||–||–||–||3||1 |- ||25||{{sortname|گریس | گڈر}}||1949||1949||1||11||11||5.50||0||0||236||8||6/42||9.12||1||–||– |- ||26||{{sortname|ورنا | کاؤٹس}}||1954||1957||6||136||41||12.36||0||0||–||–||–||–||–||1||– |- ||27||{{sortname|رونا|میکنزی}}{{double-dagger}}||1954||1961||7||295||61||22.69||1||0||570||8||4/18||26.75||–||3||– |- ||28||{{sortname|ایرس | پیٹن}}||1954||1961||4||180||77*||25.71||1||0||416||9||4/35||17.77||–||4||– |- ||29||{{sortname|جوائس | پاول}}{{dagger}}||1954||1961||7||272||63||24.72||1||0||–||–||–||–||–||9||1 |- ||30||{{sortname|میری | رئوس}}||1954||1957||2||18||15*||9.00||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||31||{{sortname|بیٹی | سنکلیئر|dab=کرکٹر}}||1954||1961||2||26||10||8.66||0||0||–||–||–||–||–||3||– |- ||32||{{sortname|جین|کولسٹن}}||1954||1957||5||76||24||10.85||0||0||1171||19||4/38||17.94||–||3||– |- ||33||{{sortname|جوائس|کیوری}}||1954||1957||3||7||3*||2.33||0||0||450||3||3/36||56.66||–||2||– |- ||34||{{sortname|برینڈا | ڈنکن}}||1957||1957||2||1||1*||–||0||0||396||2||1/37||57.50||–||1||– |- ||35||{{sortname|جین | سٹونیل}}||1957||1966||4||127||47||15.87||0||0||–||–||–||–||–||2||– |- ||36||{{sortname|گوین|سدرلینڈ}}||1957||1957||3||66||22||11.00||0||0||288||2||1/29||43.00||–||1||– |- ||37||{{sortname|بیٹی|تھورنر}}||1957||1961||3||76||37||15.20||0||0||240||4||2/33||19.50||–||–||– |- ||38||{{sortname|میری | ویب|dab=کرکٹر}}||1957||1961||4||110||42||13.75||0||0||186||6||3/32||11.00||–||–||– |- ||39||{{sortname|ایون | ڈکسن}}||1957||1957||2||114||65||28.50||1||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||40||{{sortname|کیرولین|سنٹن}}||1957||1957||1||14||10||7.00||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||41||{{sortname|لوریٹا|بیلیس}}||1961||1961||1||–||–||–||0||0||198||5||5/28||14.00||1||–||– |- ||42||{{sortname|پیٹ | مور|dab=کرکٹر}}||1961||1966||2||80||47||40.00||0||0||54||0||–||–||–||3||– |- ||43||{{sortname|ڈیفنی | رابنسن}}||1961||1961||1||2||2*||–||0||0||54||1||1/16||16.00||–||–||– |- ||44||{{sortname|بیو | برینٹال}}{{dagger}}||1966||1972||10||301||84*||21.50||1||0||–||–||–||–||–||16||12 |- ||45||{{sortname|جوس | برلی}}||1966||1969||6||110||46||12.22||0||0||1571||21||7/71||26.33||1||3||– |- ||46||{{sortname|جوڈی | ڈول}}||1966||1975||11||779||103||43.27||5||1||78||–||–||–||–||6||– |- ||47||{{sortname|جیکی | لارڈ}}||1966||1979||15||258||39*||13.57||0||0||3104||55||6/119||19.07||4||5||– |- ||48||{{sortname|ٹریش | میک کیلوی}}{{double-dagger}}||1966||1979||15||699||155*||29.12||1||2||–||–||–||–||–||8||– |- ||49||{{sortname|بیٹی | میکر}}||1966||1966||3||10||5||2.50||0||0||384||5||3/34||31.20||–||1||– |- ||50||{{sortname|کیرول | اوائلر}}||1966||1969||5||212||67*||35.33||1||0||–||–||–||–||–||2||– |- ||51||{{sortname|جل | سالبری}}||1966||1975||11||198||62||16.50||1||0||3623||35||5/32||27.17||1||6||– |- ||52||{{sortname|جینس|سٹیڈ}}||1966||1972||9||433||95||27.06||3||0||–||–||–||–||–||3||– |- ||53||{{sortname|وینڈی|کو}}||1966||1969||3||83||34||20.75||0||0||560||6||2/30||37.00||–||–||– |- ||54||{{sortname|لوئیس|کلاؤ}}||1969||1969||1||–||–||–||0||0||132||1||1/70||70.00||–||–||– |- ||55||{{sortname|پیٹ | کیرک}}||1969||1977||7||63||21||7.87||0||0||1617||21||6/29||23.28||1||4||– |- ||56||{{sortname|شرلی | کاؤلز}}||1969||1977||7||324||46||23.14||0||0||48||–||–||–||–||6||– |- ||57||{{sortname|جینی | اولسن}}||1969||1969||1||–||–||–||0||0||114||–||–||–||–||–||– |- ||58||{{sortname|این | میک کینا}}||1969||1985||7||465||97*||34.76||3||0||6||–||–||–||–||7||– |- ||59||{{sortname|لز | ایلن|dab=کرکٹر}}||1972||1977||4||77||29*||43.50||0||0||536||5||3/38||27.60||–||1||– |- ||60||{{sortname|لنڈا|پرچارڈ}}||1972||1977||5||188||66||20.88||1||0||18||0||–||–||–||2||– |- ||61||{{sortname|ایلین |وائٹ}}||1972||1972||3||33||17||6.60||0||0||326||2||1/5||42.50||–||–||– |- ||62||{{sortname|ایتھنا | راؤس}}||1972||1972||1||36||35||18.00||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||63||{{sortname|کارول|ماریٹ}}||1972||1979||7||304||49||33.77||0||0||922||9||2/16||29.77||–||3||– |- ||64||{{sortname|باربرا|بیوج}}||1975||1979||5||400||100*||44.44||2||1||202||0||–||–||–||3||– |- ||65||{{sortname|مورین | پیٹرز|dab=کرکٹر}}||1975||1977||2||5||5||2.50||0||0||456||3||1/5||41.00||–||–||– |- ||66||{{sortname|سو | رترے}}||1975||1985||9||412||59||27.46||4||0||1128||19||5/76||24.26||1||1||– |- ||67||{{sortname|ایڈنا | ریان|dab=کرکٹر}}{{dagger}}||1975||1979||5||38||10||9.50||0||0||–||–||–||–||–||3||11 |- ||68||{{sortname|وکی | برٹ}}||1977||1979||4||101||39||12.62||0||0||–||–||–||–||–||5||– |- ||69||{{sortname|چیرل|ہینشل ووڈ}}||1977||1977||1||48||41||24.00||0||0||18||–||–||–||–||–||– |- ||70||{{sortname|ایلین |بادہم}}||1979||1979||3||121||42||24.20||0||0||997||10||4/46||27.50||–||7||– |- ||71||{{sortname|سو | براؤن|dab=کرکٹر}}||1979||1984||6||59||19||9.83||0||0||1306||9||3/64||48.00||–||1||– |- ||72||{{sortname|ایو|ملر}}||1979||1979||3||92||32||15.33||0||0||–||–||–||–||–||1||– |- ||73||{{sortname|لیسلی|مرڈوک}}{{double-dagger}}||1979||1990||6||253||72||25.30||1||0||–||–||–||–||–||1||– |- ||74||{{sortname|ڈیبی | ہاکلے}}{{double-dagger}}||1979||1996||19||1301||126*||52.04||7||4||492||5||2/9||29.20||–||9||– |- ||75||{{sortname|جینیٹ | ڈننگ}}||1984||1985||6||320||71||32.00||2||0||390||6||2/16||28.33||–||5||– |- ||76||{{sortname|لنڈا|فریزر}}||1984||1984||3||–||–||–||0||0||546||4||2/61||52.50||–||–||– |- ||77||{{sortname|انگرڈ | جاگرسما}}{{dagger}}||1984||1990||9||271||52||33.87||1||0||54||4||4/38||9.50||–||10||2 |- ||78||{{sortname|کیرن |پلمر}}{{double-dagger}}||1984||1992||4||28||13||4.66||0||0||–||–||–||–||–||2||– |- ||79||{{sortname|لز|سگنل}}||1984||1985||6||82||55*||20.50||1||0||606||8||2/34||40.62||–||3||– |- ||80||{{sortname|روز | سگنل}}||1984||1984||1||8||8*||8.00||1||0||54||–||–||–||–||–||– |- ||81||{{sortname|نکی|ٹرنر|نکی ٹرنر (کرکٹر)}}||1984||1990||6||208||65*||29.71||2||0||–||–||–||–||–||1||– |- ||82||{{sortname|جیکی | کلارک}}||1984||1992||11||482||79||26.77||2||0||6||–||–||–||–||7||– |- ||83||{{sortname|شونا | گلکرسٹ}}||1984||1985||5||12||7*||12.00||0||0||1033||14||3/42||27.42||–||5||– |- ||84||{{sortname|ڈیلوین | کوسٹیلو}}||1985||1985||1||–||–||–||0||0||240||2||2/77||52.00||–||–||– |- ||85||{{sortname|کیرن |گن}}{{dagger}}||1985||1992||9||194||49||16.16||0||0||1903||11||3/40||39.00||–||6||1 |- ||86||{{sortname|لوئس | سمپسن}}||1985||1985||1||6||4||3.00||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||87||{{sortname|کترینہ |مولے}}||1985||1985||2||1||1*||1.00||0||0||352||5||2/24||18.20||–||2||– |- ||88||{{sortname|نینسی | ولیمز}}||1985||1992||4||70||35*||17.50||0||0||596||3||2/19||52.66||–||1||– |- ||89||{{sortname|کیتھرین|کیمبل}}||1990||1996||9||55||29||13.75||0||0||2033||18||4/94||40.00||–||2||– |- ||90||{{sortname|جولی | ہیرس|dab=کرکٹر}}||1990||1996||10||26||9||6.50||0||0||1796||15||4/119||46.06||–||1||– |- ||91||{{sortname|پینی | کنسیلا}}||1990||1995||6||131||53||16.37||1||0||–||–||–||–||–||3||– |- ||92||{{sortname|بریگزٹ | لیگ}}||1990||1990||3||30||26||10.00||0||0||546||4||2/57||37.25||–||–||– |- ||93||{{sortname|جینیفر|ٹرنر|dab=کرکٹر}}||1990||1992||6||30||11*||4.28||0||0||1311||19||3/42||24.68||–||2||– |- ||94||{{sortname|شیلی | فروئن}}{{dagger}}||1992||1996||6||188||80||23.50||2||0||–||–||–||–||–||3||1 |- ||95||{{sortname|یوون | کینوکو}}||1992||1992||1||23||23*||–||0||0||90||1||1/50||50.00||–||–||– |- ||96||{{sortname|مایا | لیوس}}{{double-dagger}}||1992||2004||9||252||65||21.00||2||0||–||–||–||–||–||6||– |- ||97||{{sortname|کم|میکڈونلڈ}}||1992||1992||1||1||1||1.00||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||98||{{sortname|سارہ | میک لاچلن}}||1992||1996||4||4||4||1.00||0||0||232||2||1/7||41.50||–||1||– |- ||99||{{sortname|تانیہ | ووڈبری}}||1992||1992||2||7||7*||–||0||0||294||4||2/29||25.00||–||–||– |- ||100||{{sortname|ایملی | ڈرم}}||1992||1996||5||433||161*||144.33||2||2||528||2||1/24||87.50||–||–||– |- ||101||{{sortname|ٹرڈی | اینڈرسن}}||1995||1995||2||108||63||36.00||1||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||102||{{sortname|کرسٹی|فلاویل}}||1995||1996||6||473||204||67.57||2||1||–||–||–||–||–||2||– |- ||103||{{sortname|سارہ |ایلنگ ورتھ}}{{double-dagger}}{{dagger}}||1995||1996||6||120||40*||30.00||0||0||–||–||–||–||–||5||5 |- ||104||{{sortname|کترینہ|کینن}}||1995||1996||5||32||26*||32.00||0||0||903||15||6/73||23.20||1||4||– |- ||105||{{sortname|کلیئر | نکلسن}}||1995||1996||4||140||46||28.00||0||0||460||5||2/25||34.00||0||1||– |- ||106||{{sortname|ڈیلوین|براؤنلی}}||1995||1995||1||17||12||8.50||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||107||{{sortname|جسٹن|رسل}}||1995||1995||1||39||39||39.00||0||0||78||1||1/14||37.00||–||–||– |- ||108||{{sortname|جسٹن|فرائر}}||1996||1996||3||7||7*||–||0||0||360||5||4/37||30.80||–||1||– |- ||109||{{sortname|کیرن|مسن}}||1996||1996||1||–||–||–||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||110||{{sortname|کیلی | براؤن|dab=کرکٹر}}||1996||1996||3||52||50*||26.00||1||0||438||7||3/47||22.85||–||4||– |- ||111||{{sortname|ہیلن | ڈیلی}}||1996||1996||1||–||–||–||0||0||96||–||–||–||–||–||– |- ||112||{{sortname|انا|سمتھ|dab=کرکٹر}}||1996||1996||1||27||27||27.00||0||0||–||–||–||–||–||1||– |- ||113||{{sortname|نکولا | براؤن}}||2003||2004||2||24||23||12.00||0||0||210||1||1/43||83.00||–||2||– |- ||114||{{sortname|ماریہ | فاہی}}||2003||2004||2||125||60*||41.66||1||0||–||–||–||–||–||1||– |- ||115||{{sortname|سارہ|میک گلشن}}||2003||2004||2||20||14||10.00||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||116||{{sortname|کیٹی|مارٹن}}{{dagger}}||2003||2003||1||49||46||24.50||0||0||–||–||–||–||–||–||– |- ||117||{{sortname|لوئیس|ملیکن}}||2003||2004||2||10||6||5.00||0||0||198||2||2/49||36.50||–||–||– |- ||118||{{sortname|کیٹ | پلفورڈ}}||2003||2003||1||–||–||–||0||0||78||2||2/15||7.50||–||1||– |- ||119||{{sortname|نتالی | سکرپس}}||2003||2003||1||10||10*||–||0||0||180||–||–||–||–||–||– |- ||120||{{sortname|ریبیکا | سٹیل}}||2003||2004||2||16||12||5.33||0||0||426||8||5/79||17.62||1||3||– |- ||121||{{sortname|ہیڈی|ٹفن}}||2003||2004||2||124||66*||124.00||1||0||–||–||–||–||–||1||– |- ||122||{{sortname|ایمی | واٹکنز}}||2003||2004||2||15||14||7.50||0||0||249||3||2/68||35.00||–||2||– |- ||123||{{sortname|سارہ|برک|dab=کرکٹر}}||2004||2004||1||1||1*||–||0||0||114||1||1/57||57.00||–||–||– |- ||124||{{sortname|پاؤلا|فلانیری}}||2004||2004||1||64||46||32.00||0||0||6||–||–||–||–||–||– |- ||125||{{sortname|ریبیکا | رولز}}{{dagger}}||2004||2004||1||71||71||71.00||1||0||–||–||–||–||–||1||– |- |} == مزید دیکھیے == * [[ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹرز کی فہرست]] * [[بین الاقوامی کرکٹ خاندانوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{خواتین کرکٹ کھلاڑی}} [[زمرہ:خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرستیں]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرستیں]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کھلاڑیوں کی فہرستیں]] 277hn97pijbk395g8zd27lvz0ja3d19 ایملی ڈرم 0 1034737 5141199 5134881 2022-08-28T07:57:47Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ایملی ڈرم | female = true | image = | fullname = ایملی سیسیلیا ڈرم | birth_date = {{birth date and age|1974|9|15|df=yes}} | birth_place = [[آکلینڈ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی میڈیم، لیگ اسپن گیند باز | role = [[آل راؤنڈر]] | international = true | internationalspan = 1992–2006 | country = نیوزی لینڈ | testdebutdate = 12 فروری | testdebutyear = 1992 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 100 | lasttestdate = 12 جولائی | lasttestyear = 1996 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 19 جنوری | odidebutyear = 1992 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 55 | lastodidate = 13 مارچ | lastodiyear = 2006 | lastodiagainst = انڈیا | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1988/89–2004/05}} | club2 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|ناردرن ڈسرکٹس]] | year2 = 2005/06 | club3 = [[کینٹ ویمن کرکٹ ٹیم|کینٹ]] | year3 = 2006–2010 | club4 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|ناردرن ڈسرکٹس]] | year4 = {{nowrap|2015/16–2016/17}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|خواتین ٹیسٹ]] | matches1 = 5 | runs1 = 433 | bat avg1 = 144.33 | 100s/50s1 = 2/2 | top score1 = 161[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 528 | wickets1 = 2 | bowl avg1 = 87.50 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 1/24 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 101 | runs2 = 2,844 | bat avg2 = 35.11 | 100s/50s2 = 2/19 | top score2 = 116 | deliveries2 = 1,542 | wickets2 = 37 | bowl avg2 = 21.02 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/31 | catches/stumpings2 = 24/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 29 | runs3 = 1,286 | bat avg3 = 37.82 | 100s/50s3 = 2/6 | top score3 = 161[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 3,220 | wickets3 = 62 | bowl avg3 = 17.38 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 7/17 | catches/stumpings3 = 6/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 265 | runs4 = 8,127 | bat avg4 = 39.07 | 100s/50s4 = 9/53 | top score4 = 118 | deliveries4 = 3,636 | wickets4 = 115 | bowl avg4 = 19.06 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/24 | catches/stumpings4 = 67/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7567/7567.html CricketArchive | date = 11 اپریل 2021ء }} '''ایملی سیسیلیا ڈرم''' (پیدائش: 15 ستمبر 1974ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی اور دائیں ہاتھ کے درمیانے اور دائیں ہاتھ کی ٹانگ بریک دونوں طرح سے [[گیند بازی|گیند]] کر سکتی تھی۔ وہ 1992ء اور 2006ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 5 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 101 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ ، ناردرن ڈسٹرکٹس اور کینٹ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/emily-drumm-54290|title=Player Profile: Emily Drumm|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=11 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7567/7567.html|title=Player Profile: Emily Drumm|publisher=CricketArchive|accessdate=11 April 2021}}</ref> ===کیریئر=== ڈرم نے [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|خواتین کے 41 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں]] میں نیوزی لینڈ کی کپتانی کی۔ ان میں سے 28 جیتے، 12 ہارے اور ایک بے نتیجہ رہا۔ اس نے [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کی کپتانی کرتے ہوئے 2000/2001ء میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000ء خواتین کرکٹ ورلڈ کپ]] جیت کر ان کی سب سے بڑی ODI کامیابی حاصل کی۔ ڈرم کے پاس خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ انفرادی ٹیسٹ سکور کا ریکارڈ ہے جب وہ نمبر 5 یا اس سے کم پوزیشن پر بیٹنگ کرتے ہیں (161 [[ناٹ آؤٹ|*]])۔ 2006ء کے نئے سال کے اعزاز میں، ڈرم کو خواتین کی کرکٹ کے لیے خدمات کے لیے نیوزی لینڈ آرڈر آف میرٹ کا رکن مقرر کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.dpmc.govt.nz/publications/new-year-honours-list-2006|title=New Year honours list 2006|date=31 December 2005|publisher=Department of the Prime Minister and Cabinet|accessdate=9 June 2019}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد، ڈرم نے [[کینن انکارپوریٹڈ|کینن]] کے لیے کام کیا اور وہ ایک ریڈیو مبصر بھی رہ چکی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> 2006ء کے نئے سال کے اعزاز میں، ڈرم کو خواتین کی کرکٹ کے لیے خدمات کے لیے نیوزی لینڈ آرڈر آف میرٹ کا رکن مقرر کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.dpmc.govt.nz/publications/new-year-honours-list-2006|title=New Year honours list 2006|date=31 December 2005|publisher=Department of the Prime Minister and Cabinet|accessdate=9 June 2019}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد، ڈرم نے [[کینن انکارپوریٹڈ|کینن]] کے لیے کام کیا اور وہ ایک ریڈیو مبصر بھی رہ چکی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> === ٹیسٹ سنچریاں === {| class="wikitable" ! colspan="8" |ایملی ڈرم کی ٹیسٹ سنچریاں |- ! style="width:40px;" | # ! style="width:50px;" | چلتا ہے۔ ! style="width:50px;" | میچ ! style="width:125px;" | مخالفین ! style="width:350px;" | شہر ملک ! style="width:300px;" | مقام ! style="width:50px;" | سال |- | '''1''' | 161* | 3 |{{Crw|AUS}}</img>{{Crw|AUS}} | [[کرائسٹ چرچ]] ، [[نیوزی لینڈ]] | [[ہاگلے اوول|ہیگلی اوول]] | 1995 |- | '''2''' | 112* | 5 |{{Crw|ENG}}</img>{{Crw|ENG}} | [[گلفورڈ|گلڈ فورڈ]] ، [[انگلستان|انگلینڈ]] | ووڈ برج روڈ | 1996 |- |} === ایک روزہ بین الاقوامی سنچریاں === {| class="wikitable" ! colspan="8" |ایملی ڈرم کی ایک روزہ بین الاقوامی سنچریاں |- ! style="width:40px;" | # ! style="width:50px;" | چلتا ہے۔ ! style="width:50px;" | میچ ! style="width:125px;" | مخالفین ! style="width:350px;" | شہر ملک ! style="width:300px;" | مقام ! style="width:50px;" | سال |- | '''1''' | 116 | 57 |{{Crw|ENG}}</img>{{Crw|ENG}} | اومارو ، [[نیوزی لینڈ]] | وائٹ اسٹون کنٹریکٹنگ اسٹیڈیم <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/ground/58869.html|title=Whitestone Contracting Stadium {{!}} New Zealand {{!}} Cricket Grounds {{!}} ESPN Cricinfo|website=Cricinfo|accessdate=2017-03-06}}</ref> | 2000 |- | '''2''' | 108* | 63 |{{Crw|RSA}}</img>{{Crw|RSA}} | [[لنکن، نیوزی لینڈ]] | لنکن گرین | [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000]] |} ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈی خواتین کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1974ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 83mvwxoe9hmala4y23gmlj8gq6dhpkn 5141200 5141199 2022-08-28T07:58:42Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ایملی ڈرم | female = true | image = | fullname = ایملی سیسیلیا ڈرم | birth_date = {{birth date and age|1974|9|15|df=yes}} | birth_place = [[آکلینڈ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی میڈیم، لیگ اسپن گیند باز | role = [[آل راؤنڈر]] | international = true | internationalspan = 1992–2006 | country = نیوزی لینڈ | testdebutdate = 12 فروری | testdebutyear = 1992 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 100 | lasttestdate = 12 جولائی | lasttestyear = 1996 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 19 جنوری | odidebutyear = 1992 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 55 | lastodidate = 13 مارچ | lastodiyear = 2006 | lastodiagainst = انڈیا | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1988/89–2004/05}} | club2 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|ناردرن ڈسرکٹس]] | year2 = 2005/06 | club3 = [[کینٹ ویمن کرکٹ ٹیم|کینٹ]] | year3 = 2006–2010 | club4 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|ناردرن ڈسرکٹس]] | year4 = {{nowrap|2015/16–2016/17}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|خواتین ٹیسٹ]] | matches1 = 5 | runs1 = 433 | bat avg1 = 144.33 | 100s/50s1 = 2/2 | top score1 = 161[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 528 | wickets1 = 2 | bowl avg1 = 87.50 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 1/24 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 101 | runs2 = 2,844 | bat avg2 = 35.11 | 100s/50s2 = 2/19 | top score2 = 116 | deliveries2 = 1,542 | wickets2 = 37 | bowl avg2 = 21.02 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/31 | catches/stumpings2 = 24/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 29 | runs3 = 1,286 | bat avg3 = 37.82 | 100s/50s3 = 2/6 | top score3 = 161[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 3,220 | wickets3 = 62 | bowl avg3 = 17.38 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 7/17 | catches/stumpings3 = 6/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 265 | runs4 = 8,127 | bat avg4 = 39.07 | 100s/50s4 = 9/53 | top score4 = 118 | deliveries4 = 3,636 | wickets4 = 115 | bowl avg4 = 19.06 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/24 | catches/stumpings4 = 67/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7567/7567.html CricketArchive | date = 11 اپریل 2021ء }} '''ایملی سیسیلیا ڈرم''' (پیدائش: 15 ستمبر 1974ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی اور دائیں ہاتھ کے درمیانے اور دائیں ہاتھ کی ٹانگ بریک دونوں طرح سے [[گیند بازی|گیند]] کر سکتی تھی۔ وہ 1992ء اور 2006ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 5 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 101 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ ، ناردرن ڈسٹرکٹس اور کینٹ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/emily-drumm-54290|title=Player Profile: Emily Drumm|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=11 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7567/7567.html|title=Player Profile: Emily Drumm|publisher=CricketArchive|accessdate=11 April 2021}}</ref> ===کیریئر=== ڈرم نے [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|خواتین کے 41 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں]] میں نیوزی لینڈ کی کپتانی کی۔ ان میں سے 28 جیتے، 12 ہارے اور ایک بے نتیجہ رہا۔ اس نے [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کی کپتانی کرتے ہوئے 2000/2001ء میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000ء خواتین کرکٹ ورلڈ کپ]] جیت کر ان کی سب سے بڑی ODI کامیابی حاصل کی۔ ڈرم کے پاس خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ انفرادی ٹیسٹ سکور کا ریکارڈ ہے جب وہ نمبر 5 یا اس سے کم پوزیشن پر بیٹنگ کرتے ہیں (161 [[ناٹ آؤٹ|*]])۔ 2006ء کے نئے سال کے اعزاز میں، ڈرم کو خواتین کی کرکٹ کے لیے خدمات کے لیے نیوزی لینڈ آرڈر آف میرٹ کا رکن مقرر کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.dpmc.govt.nz/publications/new-year-honours-list-2006|title=New Year honours list 2006|date=31 December 2005|publisher=Department of the Prime Minister and Cabinet|accessdate=9 June 2019}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد، ڈرم نے [[کینن انکارپوریٹڈ|کینن]] کے لیے کام کیا اور وہ ایک ریڈیو مبصر بھی رہ چکی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> 2006ء کے نئے سال کے اعزاز میں، ڈرم کو خواتین کی کرکٹ کے لیے خدمات کے لیے نیوزی لینڈ آرڈر آف میرٹ کا رکن مقرر کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.dpmc.govt.nz/publications/new-year-honours-list-2006|title=New Year honours list 2006|date=31 December 2005|publisher=Department of the Prime Minister and Cabinet|accessdate=9 June 2019}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد، ڈرم نے [[کینن انکارپوریٹڈ|کینن]] کے لیے کام کیا اور وہ ایک ریڈیو مبصر بھی رہ چکی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> === ٹیسٹ سنچریاں === {| class="wikitable" ! colspan="8" |ایملی ڈرم کی ٹیسٹ سنچریاں |- ! style="width:40px;" | # ! style="width:50px;" | چلتا ہے۔ ! style="width:50px;" | میچ ! style="width:125px;" | مخالفین ! style="width:350px;" | شہر ملک ! style="width:300px;" | مقام ! style="width:50px;" | سال |- | '''1''' | 161* | 3 |{{Crw|AUS}}{{Crw|AUS}} | [[کرائسٹ چرچ]] ، [[نیوزی لینڈ]] | [[ہاگلے اوول|ہیگلی اوول]] | 1995 |- | '''2''' | 112* | 5 |{{Crw|ENG}}{{Crw|ENG}} | [[گلفورڈ|گلڈ فورڈ]] ، [[انگلستان|انگلینڈ]] | ووڈ برج روڈ | 1996 |- |} === ایک روزہ بین الاقوامی سنچریاں === {| class="wikitable" ! colspan="8" |ایملی ڈرم کی ایک روزہ بین الاقوامی سنچریاں |- ! style="width:40px;" | # ! style="width:50px;" | چلتا ہے۔ ! style="width:50px;" | میچ ! style="width:125px;" | مخالفین ! style="width:350px;" | شہر ملک ! style="width:300px;" | مقام ! style="width:50px;" | سال |- | '''1''' | 116 | 57 |{{Crw|ENG}}{{Crw|ENG}} | اومارو ، [[نیوزی لینڈ]] | وائٹ اسٹون کنٹریکٹنگ اسٹیڈیم <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/ground/58869.html|title=Whitestone Contracting Stadium {{!}} New Zealand {{!}} Cricket Grounds {{!}} ESPN Cricinfo|website=Cricinfo|accessdate=2017-03-06}}</ref> | 2000 |- | '''2''' | 108* | 63 |{{Crw|RSA}}{{Crw|RSA}} | [[لنکن، نیوزی لینڈ]] | لنکن گرین | [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000]] |} ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈی خواتین کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1974ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] lds2qo20y6a0eid3kgzxes5gvkgb8zp کرسٹی فلاویل 0 1034742 5141188 5134890 2022-08-28T07:51:10Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کرسٹی فلاویل | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = کرسٹی الزبتھ فلاویل | birth_date = {{Birth date and age|1967|11|20|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1988–1996 | testdebutdate = 7 فروری | testdebutyear = 1995 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 102 | lasttestdate = 12 جولائی | lasttestyear = 1996 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 29 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutagainst = آئرلینڈ | odicap = 48 | lastodidate = 21 جولائی | lastodiyear = 1996 | lastodiagainst = آئرلینڈ | odishirt = | club1 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|سدرن ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1984/85 | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = {{nowrap|1985/86–1995/96}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|خواتین ٹیسٹ]] | matches1 = 6 | runs1 = 473 | bat avg1 = 67.57 | 100s/50s1 = 1/2 | top score1 = 204 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 38 | runs2 = 719 | bat avg2 = 29.95 | 100s/50s2 = 0/2 | top score2 = 54 | deliveries2 = 420 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 22.28 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/5 | catches/stumpings2 = 5/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 39 | runs3 = 1,275 | bat avg3 = 34.45 | 100s/50s3 = 1/7 | top score3 = 204 | deliveries3 = 861 | wickets3 = 36 | bowl avg3 = 10.27 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 6/33 | catches/stumpings3 = 15/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 72 | runs4 = 1,570 | bat avg4 = 35.68 | 100s/50s4 = 0/8 | top score4 = 83[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 646 | wickets4 = 14 | bowl avg4 = 17.21 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/7 | catches/stumpings4 = 14/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17263/17263.html CricketArchive | date = 28 اپریل 2021ء }} '''کرسٹی الزبتھ فلاویل''' (پیدائش: 20 نومبر 1967ء) نیوزی لینڈ کی سابق کرکٹر ہیں جو دائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] اور دائیں ہاتھ کی درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہیں۔ وہ 1988ء اور 1996ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 6 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 38 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے جنوبی اضلاع اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/england/content/player/54388.html|title=Kirsty Flavell|accessdate=2 July 2020|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17263/17263.html|title=Kirsty Flavell|accessdate=28 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> وہ خواتین کے ٹیسٹ میچ میں ڈبل سنچری بنانے والی پہلی خاتون تھیں، انہوں نے 1996ء میں [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے خلاف 204 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284169.html|title=Records/Women's Test Matches/Batting Records/Most double hundreds in a career|accessdate=28 April 2021|website=ESPN Cricinfo}}</ref> فلاویل اس سے قبل نیوزی لینڈ ٹیم کے سلیکشن پینل کے رکن رہ چکے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.christchurchmetrocricket.com/newsarticle/98645?newsfeedId=678079|title=KIRSTY BOND TO JOIN CMCA BOARD|accessdate=28 April 2021|website=Christchurch Metropolitan Cricket Association}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1967ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] eksbb1r7y4niy92m6m369edoq2ghenu جمال الدین غزنوی 0 1034771 5140445 4992935 2022-08-27T14:02:30Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:بارہویں صدی کے مسلم الٰہیات دان]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|image=|caption=|region=غزنا (غزنین، غزنی) کا ایک اہم تاریخی قصبہ ہے۔ {{flag|افغانستان}}|era=[[اسلامی سنہری دور]]|name=جمال الدین غزنوی<br/>{{lang|ar|}}|title=التاج الحنفی|birth_name=|birth_date=|birth_place=|death_date=593 A.H. = 1196-7 A.D.|death_place=[[حلب]]|religion=[[اسلام]]|denomination=[[سنی]]|jurisprudence=[[حنفی]]|creed=[[ماتریدی]]|main_interests=عقیدہ، کلام (اسلامی دینیات)، فقہ (اسلامی فقہ), [[اصول الفقہ]] |notable_works=''کتاب اصول الدین، الحوی القدسی فی فرو'' کتاب اصول الدین، الحوی القدسی فی فروۃ الفقہ الحنفی''|influences=[[ابو حنیفہ]]<br/>[[ابو منصور ماتریدی]]<br/>[['Ala' al-Din al-Kasani]]|influenced=}} جمال الدین غزنویؒ (عربی: جمال الدين الغَزْنَوي)، ایک سنی حنفی فقیہ، عالم دین، اور ماتریدی مکتبہ کے کلام عالم تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.loohpress.com/product_info.php/products_id/1901|title=Al-Hawi al-Qudsi fi Furu' al-Fiqh al-Hanafi by Jamal al-Din al-Ghaznawi|publisher=Looh Press}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://islam786books.com/index.php?main_page=product_info&cPath=341_357&products_id=5005|title=Kitab Usul al-Din by Jamal al-Din al-Ghaznawi|publisher=Islam786books}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.darultahqiq.com/80-books-on-sunni-creed-according-to-the-hanafi-madhhab/|title=80 Books on Sunni Creed according to the Hanafi Madhhab|publisher=Darul Tahqiq}}</ref> === نام === جمال الدین احمد بن محمد بن محمود بن سعید بن نوح القبیسیؒ، جسے بڑے پیمانے پر تاج الحنفی کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کا نام احمد کے بجائے محمد تھا۔ === پیدائش === ان کی تاریخ پیدائش معلوم نہیں ہے۔ اور نہ ہی ان کی زندگی سے متعلق بہت سے مستند حالات واقعات موجود ہیں۔ === زندگی === ان کی ابتدائی علمی زندگی کا زیادہ حصہ معلوم نہیں ہے۔ اور نہ ہی دستاویزی ہے سوائے اس کے کہ بہت سے لوگوں نے ان کے علم اور ان کے تحریری کاموں کا ذکر کیا ہے۔ وہ ایک مدت تک [[حلب]] میں رہے، اور مدرسہ النوریہ میں بطور لیکچرار کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://islamport.com/w/tkh/Web/363/339.htm|title=Bughyat al-Talab fi Tarikh Halab: The History of Aleppo by Kamal al-Din Ibn al-'Adim|publisher=islamport.com}}</ref> === اساتذہ === اس کے اساتذہ میں علاء الدین کاسانیؒ بھی تھے، جو بدائع الصنائع (متوفی 587/1191) کے مصنف تھے، جو سرخسی کے تقریباً سو سال بعد فوت ہوئے۔ === کتابیں === ان کی مطبوعہ تصانیف میں سے یہ ہیں: <ref>{{حوالہ ویب|url=https://islam786books.com/index.php?main_page=product_info&cPath=341_357&products_id=5005|title=Kitab Usul al-Din by Jamal al-Din al-Ghaznawi|publisher=Islam786books}}</ref> * '''کتاب اصول الدین''' ، کتاب اصول دین ( [[اسلامی الہیات کے مکاتب فکر|اسلامی الہیات]] )۔ * '''الحوی القدسی فی فرو الفقہ الحنفی''' ، جسے [[یروشلم]] (قدس) میں لکھا جانے کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔ اور بہت سے دوسرے کام۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.loohpress.com/product_info.php/products_id/1901|title=Al-Hawi al-Qudsi fi Furu' al-Fiqh al-Hanafi by Jamal al-Din al-Ghaznawi|publisher=Looh Press}}</ref> === موت === آپ کی وفات 593 ہجری 1196/7 عیسوی میں [[حلب]] ، [[سوریہ|شام]] میں ہوئی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://shamela.ws/index.php/author/1704|title=Al-'Alam by al-Zirikli|publisher=shamela.ws}}</ref> اور اسے [[ابراہیم (اسلام)|حضرت ابراہیم]] کی قبر کے قریب دفن کیا گیا، [[ابن العدیم]] نے اپنی کتاب "بغیث الطالب فی تاریخ حلب" میں لکھا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://islamport.com/w/tkh/Web/363/339.htm|title=Bughyat al-Talab fi Tarikh Halab: The History of Aleppo by Kamal al-Din Ibn al-'Adim|publisher=islamport.com}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://islam786books.com/index.php?main_page=product_info&cPath=341_357&products_id=5005|title=Kitab Usul al-Din by Jamal al-Din al-Ghaznawi|publisher=Islam786books.com}}</ref> === مزید دیکھو === * [[ابو حنیفہ]] * [[ابو منصور ماتریدی|ابو منصور المطوریدی]] * [[ابو الیسر البزدوی|ابو الاسر البزادوی]] * [[ابو المعین النسفی|ابو المعین النصفی۔]] * [[ابو اسحاق الصفار البخاری|ابو اسحاق الصفر البخاری]] * [[البابرتی|اکمل الدین الببرتی]] * نورالدین الصابونی * [[نجم الدین نسفی|نجم الدین عمر النصفی۔]] * [[سعد الدین تفتازانی|سعدالدین تفتازانی]] * [[اشاعرہ کی فہرست|اشعری اور ماتریدیوں کی فہرست]] * [[مسلمان ماہرین الٰہیات کی فہرست|مسلم الہیات کی فہرست]] === حوالہ جات === {{حوالہ جات}}{{خاکہ ابتدائی اسلامی علماء}} {{خراسان کی شخصیات}}{{اعلام حنفیہ}}{{ماتریدی}} [[زمرہ:1197ء کی وفیات]] [[زمرہ:1196ء کی وفیات]] [[زمرہ:قضاۃ شریعت]] [[زمرہ:علمائے اہلسنت]] [[زمرہ:سنی فقہا]] [[زمرہ:سنی ائمہ]] [[زمرہ:افغان سنی مسلم]] [[زمرہ:صوبہ غزنی کی شخصیات]] [[زمرہ:ماتریدی شخصیات]] [[زمرہ:احناف]] [[زمرہ:مقالے جن میں عربی زبان کا متن ہے]] [[زمرہ:بارہویں صدی کے مسلم الٰہیات دان]] ozvcpue9v9pbo62mz91e1s85r4qusrt ایلین بادہم 0 1034928 5141223 5134969 2022-08-28T08:18:22Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ایلین بادہم | female = true | image = | country = خواتین کی بین الاقوامی کرکٹ ٹیم | country2 = نیوزی لینڈ | internationalspan = 1973 | internationalspan2 = 1976–1982 | international = true | fullname = ایلین این بادہم | birth_date = {{birth date and age|1951|11|2|df=yes}} | birth_place = [[منگاکینو]]، [[وائکاٹو]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = بائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | testdebutfor = نیوزی لینڈ | testdebutdate = 12 جنوری | testdebutyear = 1979 | testdebutagainst = آسٹریلیا | testcap2 = 70 | lasttestfor = نیوزی لینڈ | lasttestdate = 26 جنوری | lasttestyear = 1979 | lasttestagainst = آسٹریلیا | odidebutfor = انٹرنیشنل الیون | odidebutdate = 23 جون | odidebutyear = 1973 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 1 | odicap2 = 15 | lastodifor = نیوزی لینڈ | lastodidate = 6 فروری | lastodiyear = 1982 | lastodiagainst = آسٹریلیا | club1 = [[نارتھ ساحل خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ شور]] | year1 = {{nowrap|1969/70–1985/86}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 3 | runs1 = 121 | bat avg1 = 24.20 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 42 | deliveries1 = 999 | wickets1 = 10 | bowl avg1 = 27.50 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 4/46 | catches/stumpings1 = 7/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 19 | runs2 = 172 | bat avg2 = 14.33 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 51[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 1,164 | wickets2 = 19 | bowl avg2 = 22.21 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/19 | catches/stumpings2 = 11/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 56 | runs3 = 1,604 | bat avg3 = 34.86 | 100s/50s3 = 1/8 | top score3 = 103 | deliveries3 = 6,533 | wickets3 = 185 | bowl avg3 = 11.27 | fivefor3 = 13 | tenfor3 = 1 | best bowling3 = 7/25 | catches/stumpings3 = 38/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 30 | runs4 = 300 | bat avg4 = 15.78 | 100s/50s4 = 0/2 | top score4 = 56 | deliveries4 = 1,786 | wickets4 = 35 | bowl avg4 = 18.22 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 4/19 | catches/stumpings4 = 22/– | date = 13 October | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17229/17229.html CricketArchive }} '''ایلین این بادہم''' (پیدائش: 2 نومبر 1951ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہیں، دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہیں اور بائیں ہاتھ سے [[گیند بازی|بولنگ کرتی]] ہیں۔ وہ 1976ء اور 1982ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 13 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ وہ [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1973ء|1973ء کے ورلڈ کپ]] میں [[انٹرنیشنل الیون خواتین کرکٹ ٹیم|انٹرنیشنل الیون]] کے لیے 6 میچوں میں بھی نظر آئیں۔ اس نے نارتھ شور کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54352.html|title=Eileen Badham|accessdate=12 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17229/17229.html|title=Eileen Badham|accessdate=13 October 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1951ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 97b8hyzx2cd1e3d8172h0ts8m92q97p جیکی کلارک 0 1034940 5141179 5134704 2022-08-28T07:48:42Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = جیکی کلارک | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1984–1992 | fullname = جیکولین کلارک | birth_date = {{birth date and age|1963|3|14|df=yes}} | birth_place = [[نیو پلائی ماؤتھ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = بائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | testdebutdate = 14 جولائی | testdebutyear = 1984 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 82 | lasttestdate = 12 فروری | lasttestyear = 1992 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 7 فروری | odidebutyear = 1985 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 39 | lastodidate = 23 جنوری | lastodiyear = 1992 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1980/81–1989/90 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = {{nowrap|1990/91–1994/95}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 11 | runs1 = 482 | bat avg1 = 26.77 | 100s/50s1 = 0/2 | top score1 = 79 | deliveries1 = 6 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 7/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 31 | runs2 = 875 | bat avg2 = 29.16 | 100s/50s2 = 0/7 | top score2 = 85 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 5/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 60 | runs3 = 2,545 | bat avg3 = 29.59 | 100s/50s3 = 2/11 | top score3 = 119[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 270 | wickets3 = 8 | bowl avg3 = 18.00 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/2 | catches/stumpings3 = 19/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 67 | runs4 = 1,644 | bat avg4 = 24.90 | 100s/50s4 = 0/12 | top score4 = 85 | deliveries4 = 12 | wickets4 = 0 | bowl avg4 = – | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = – | catches/stumpings4 = 11/– | date = 6 May 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17248/17248.html CricketArchive }} '''جیکولین کلارک''' (پیدائش: 14 مارچ 1963ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو بائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1984ء اور 1992ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 11 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 31 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں جس میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1988ء|1988ء خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں نیوزی لینڈ کے لیے کھیلنا بھی شامل ہے۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54372.html|title=Jackie Clark|accessdate=13 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://nzcricketmuseum.co.nz/1988-womens-cricket-world-cup/|title=The 1988 Women's Cricket World Cup {{!}} New Zealand Cricket Museum|last=Bell|first=Jamie|date=2017-05-23|website=NZ CRICKET MUSEUM|language=en-US|accessdate=2020-03-15}}</ref> اس نے سینٹرل ڈسٹرکٹس اور ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17248/17248.html|title=Jackie Clark|accessdate=6 May 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیو پلایماؤت کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1963ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] ga9nyzntjeo5dimuuccn3once3il4xw شونا گلکرسٹ 0 1034941 5141178 5134706 2022-08-28T07:48:34Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = شونا گلکرسٹ | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1984–1985 | fullname = شونا میری گلکرسٹ | birth_date = {{birth date and age|1958|10|8|df=yes}} | birth_place = [[ڈنیڈن]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | testdebutdate = 14 جولائی | testdebutyear = 1984 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 83 | lasttestdate = 17 مارچ | lasttestyear = 1985 | lasttestagainst = انڈیا | odidebutdate = 21 جولائی | odidebutyear = 1984 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 38 | lastodidate = 13 مارچ | lastodiyear = 1985 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[اوٹاگو اسپارکس | اوٹاگو]] | year1 = 1976/77–1978/79 | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = {{nowrap|1979/80–1985/86}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ |ٹیسٹ]] | matches1 = 5 | runs1 = 12 | bat avg1 = 12.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 7[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 1,033 | wickets1 = 14 | bowl avg1 = 27.42 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/42 | catches/stumpings1 = 5/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 8 | runs2 = 19 | bat avg2 = 4.75 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 12 | deliveries2 = 462 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 28.85 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/20 | catches/stumpings2 = 4/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 50 | runs3 = 767 | bat avg3 = 16.67 | 100s/50s3 = 0/3 | top score3 = 86 | deliveries3 = 7,140 | wickets3 = 194 | bowl avg3 = 15.13 | fivefor3 = 11 | tenfor3 = 3 | best bowling3 = 8/26 | catches/stumpings3 = 21/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 20 | runs4 = 133 | bat avg4 = 10.23 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 38 | deliveries4 = 1,043 | wickets4 = 19 | bowl avg4 = 23.89 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/20 | catches/stumpings4 = 6/– | date = 30 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17269/17269.html CricketArchive }} '''شونا میری گلکرسٹ''' (پیدائش: 8 اکتوبر 1958ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1984ء اور 1985ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 5 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 8 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے اوٹاگو اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54390.html|title=Shona Gilchrist|accessdate=15 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17269/17269.html|title=Shona Gilchrist|accessdate=30 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈنیڈن کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1958ء کی پیدائشیں]] 3lat5x993ge4qprkncxil7srd0591an ڈیلوین کوسٹیلو 0 1034943 5141180 5134708 2022-08-28T07:48:50Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ڈیلوین کوسٹیلو | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1985 | fullname = ڈیلوین این کوسٹیلو | birth_date = {{birth date|1960|1|14|df=yes}} | birth_place = [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ | death_date = {{death date and age|2018|8|4|1960|1|14|df=yes}} | death_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | onetest = true | testdebutdate = 23 فروری | testdebutyear = 1985 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 84 | odidebutdate = 7 فروری | odidebutyear = 1985 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 40 | lastodidate = 24 مارچ | lastodiyear = 1985 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1980/81–1986/87}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 0 | bat avg1 = 0.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 0 | deliveries1 = 240 | wickets1 = 2 | bowl avg1 = 52.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/77 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 7 | runs2 = 1 | bat avg2 = 1.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 1 | deliveries2 = 340 | wickets2 = 2 | bowl avg2 = 69.50 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/37 | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 24 | runs3 = 12 | bat avg3 = 6.00 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 10[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 1,993 | wickets3 = 50 | bowl avg3 = 16.56 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/33 | catches/stumpings3 = 3/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 14 | runs4 = 17 | bat avg4 = 17.00 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 722 | wickets4 = 11 | bowl avg4 = 27.45 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 4/4 | catches/stumpings4 = 3/– | date = 30 اپریل 2021ء | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17252/17252.html CricketArchive }} '''ڈیلوین این کوسٹیلو''' (پیدائش: 14 جنوری 1960ء - وفات: 4 اگست 2018ء) نیوزی لینڈ کی ایک [[کرکٹ|کرکٹر تھی]] جو دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 1985ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] اور 7 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54373.html|title=Delwyn Costello|accessdate=13 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17252/17252.html|title=Delwyn Costello|accessdate=30 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویلنگٹن شہر کے کھلاڑی]] [[زمرہ:2018ء کی وفیات]] [[زمرہ:1960ء کی پیدائشیں]] 08a6nqe3s02p6to463i7zyeah25znvk کیرن گن 0 1034944 5141181 5134710 2022-08-28T07:49:23Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کیرن گن | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1985–1993 | fullname = کیرن ویوین گن | birth_date = {{birth date and age|1962|5|12|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر، کبھی کبھار وکٹ کیپر | testdebutdate = 23 فروری | testdebutyear = 1985 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 85 | lasttestdate = 12 فروری | lasttestyear = 1992 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 7 فروری | odidebutyear = 1985 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 41 | lastodidate = 1 اگست | lastodiyear = 1993 | lastodiagainst = انگلینڈ | odishirt = | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1982/83–1992/93}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 9 | runs1 = 194 | bat avg1 = 16.16 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 49 | deliveries1 = 1,903 | wickets1 = 11 | bowl avg1 = 38.90 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/40 | catches/stumpings1 = 6/1 | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 45 | runs2 = 461 | bat avg2 = 18.44 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 52 | deliveries2 = 2,753 | wickets2 = 53 | bowl avg2 = 21.00 | fivefor2 = 1 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 5/22 | catches/stumpings2 = 14/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 45 | runs3 = 624 | bat avg3 = 20.80 | 100s/50s3 = 0/1 | top score3 = 52 | deliveries3 = 3,351 | wickets3 = 49 | bowl avg3 = 17.30 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/18 | catches/stumpings3 = 25/6 | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 65 | runs4 = 715 | bat avg4 = 20.42 | 100s/50s4 = 0/1 | top score4 = 52 | deliveries4 = 3,669 | wickets4 = 70 | bowl avg4 = 19.90 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/22 | catches/stumpings4 = 21/– | date = 30 اپریل 2021ء | source = http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54374.html Cricinfo }} '''کیرن ویوین گن''' (پیدائش:12 مئی 1962ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] ، دائیں ہاتھ کی درمیانے [[گیند بازی|بالر]] اور کبھی کبھار [[وکٹ کیپر]] کے طور پر کھیلتے تھی۔ وہ 1985ء سے 1993ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/karen-gunn-54374|title=Player Profile: Karen Gunn|website=ESPNcricinfo|accessdate=30 April 2021}}</ref> [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 45 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں۔ اس کی آخری ایک روزہ میچ میں شرکت [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1993ء|1993ء خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل]] [[خواتین کرکٹ عالمی کپ فائنل، 1993ء|میں]] تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=2;filter=advanced;final_type=1;orderby=start;template=results;trophy=68;type=batting|title=Statsguru: Women's One-Day Internationals, Batting records|website=ESPN Cricinfo|accessdate=27 April 2021}}</ref> اس نے کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17271/17271.html|title=Player Profile: Karen Gunn|website=CricketArchive|accessdate=30 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وکٹ کیپر]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1962ء کی پیدائشیں]] c3vyim3prgwd1ot8nfxhpk18539ihf0 لوئس سمپسن 0 1034949 5141182 5134724 2022-08-28T07:49:32Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = لوئس سمپسن | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1985–1988 | fullname = لوئس جین سمپسن | birth_date = {{birth date and age|1961|6|11|df=yes}} | birth_place = [[فیلڈنگ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = بلے باز | onetest = true | testdebutdate = 23 فروری | testdebutyear = 1985 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 86 | odidebutdate = 7 فروری | odidebutyear = 1985 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 42 | lastodidate = 25 جنوری | lastodiyear = 1988 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = 1980/81–1982/83 | clubnumber1 = | club2 = [[نارتھ ساحل خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ شور]] | year2 = {{nowrap|1983/84–1987/88}} | clubnumber2 = | columns = 4 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 6 | bat avg1 = 3.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 4 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 12 | runs2 = 95 | bat avg2 = 9.50 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 23[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches3 = 30 | runs3 = 1,179 | bat avg3 = 28.07 | 100s/50s3 = 1/7 | top score3 = 103 | deliveries3 = 54 | wickets3 = 2 | bowl avg3 = 5.00 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 2/2 | catches/stumpings3 = 4/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 28 | runs4 = 386 | bat avg4 = 16.08 | 100s/50s4 = 0/1 | top score4 = 75 | deliveries4 = 108 | wickets4 = 2 | bowl avg4 = 37.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/10 | catches/stumpings4 = 3/– | date = 27 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17321/17321.html Cricket Archive }} '''لوئس جین سمپسن''' (پیدائش: 11 جون 1961ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر]] اور [[فیلڈ ہاکی]] کھلاڑی ہیں۔ وہ دائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلی اور 1985ء اور 1988ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] اور 12 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ اور نارتھ شور کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ ہاکی میں وہ نیوزی لینڈ کے لیے 6 بار نظر آئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/lois-simpson-54445|title=Player Profile: Lois Simpson|website=ESPNcricinfo|accessdate=27 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17321/17321.html|title=Player Profile: Lois Simpson|website=CricketArchive|accessdate=27 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1961ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] fd3qkvpstasm499l6zkauhpzvwx8fve کترینہ مولے 0 1034950 5141183 5134728 2022-08-28T07:49:54Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کترینہ مولے | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1985 | fullname = کترینہ سوسن مولے | birth_date = {{birth date and age|1962|1|22|df=yes}} | birth_place = [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ|ہیملٹن]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی تیز میڈیم گیند باز | role = گیند باز | testdebutdate = 7 مارچ | testdebutyear = 1985 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 87 | lasttestdate = 17 مارچ | lasttestyear = 1985 | lasttestagainst = انڈیا | odidebutdate = 10 فروری | odidebutyear = 1985 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 43 | lastodidate = 24 مارچ | lastodiyear = 1985 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = 1982/83 | club2 = [[نارتھ ساحل خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ شور]] | year2 = {{nowrap|1983/84–1986/87}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ |ٹیسٹ]] | matches1 = 2 | runs1 = 1 | bat avg1 = – | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 1[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 352 | wickets1 = 5 | bowl avg1 = 18.20 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/24 | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 5 | runs2 = 0 | bat avg2 = 0.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 0[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 216 | wickets2 = 4 | bowl avg2 = 24.75 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/16 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches3 = 22 | runs3 = 138 | bat avg3 = 11.50 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 35[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 1,615 | wickets3 = 43 | bowl avg3 = 14.07 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/16 | catches/stumpings3 = 10/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 14 | runs4 = 67 | bat avg4 = 9.57 | 100s/50s4 = 0/1 | top score4 = 60 | deliveries4 = 763 | wickets4 = 20 | bowl avg4 = 14.40 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/17 | catches/stumpings4 = 2/– | date = 27 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17297/17297.html CricketArchive }} '''کترینہ سوسن مولے''' (پیدائش: 22 جنوری 1962ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1985ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 2 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 5 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ اور نارتھ شور کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Bio">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54419.html|title=Katrina Molloy|accessdate=19 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Players/17/17297/17297.html|title=Katrina Molloy|accessdate=8 June 2016|website=Cricket Archive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ہیملٹن، نیوزی لینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1962ء کی پیدائشیں]] sntatwaj4zub1b98ytr09lao7pes6v0 نینسی ولیمز 0 1034951 5141184 5134734 2022-08-28T07:50:02Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = نینسی ولیمز | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1985–1992 | fullname = نینسی مے ولیمز | birth_date = {{Birth date and age|1959|3|4|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی تیز میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | testdebutdate = 7 مارچ | testdebutyear = 1985 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 88 | lasttestdate = 6 فروری | lasttestyear = 1992 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 10 فروری | odidebutyear = 1985 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 44 | lastodidate = 20 جنوری | lastodiyear = 1992 | lastodiagainst = انگلینڈ | odishirt = | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = 1981/82–1984/85 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = {{nowrap|1985/86–1993/94}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 4 | runs1 = 70 | bat avg1 = 17.50 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 35[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 596 | wickets1 = 3 | bowl avg1 = 52.66 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/19 | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 19 | runs2 = 80 | bat avg2 = 7.27 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 21[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 665 | wickets2 = 15 | bowl avg2 = 24.93 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/37 | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 42 | runs3 = 1,348 | bat avg3 = 38.51 | 100s/50s3 = 0/8 | top score3 = 85[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 3,248 | wickets3 = 70 | bowl avg3 = 14.67 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/20 | catches/stumpings3 = 15/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 57 | runs4 = 614 | bat avg4 = 16.59 | 100s/50s4 = 0/1 | top score4 = 51 | deliveries4 = 2,274 | wickets4 = 53 | bowl avg4 = 19.58 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 4/9 | catches/stumpings4 = 18/– | date = 30 اپریل | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17336/17336.html CricketArchive }} '''نینسی مے ولیمز''' (پیدائش: 4 مارچ 1959ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہے، دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہے اور دائیں ہاتھ سے آف بریک یا درمیانی رفتار سے [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی ہے۔ وہ 1985ء اور 1992ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 4 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 19 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54459.html|title=Nancy Williams|accessdate=21 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17336/17336.html|title=Nancy Williams|accessdate=30 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1959ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] ivniesc6xex2f7dlatxyjhqhyr3m5ip کیتھرین کیمبل 0 1034953 5141197 5134738 2022-08-28T07:57:25Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کیتھرین کیمبل | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1988–2000 | fullname = کیتھرین این کیمبل | birth_date = {{birth date and age|1963|7|20|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، [[نیوزی لینڈ]] | death_date = | death_place = | nickname = | batting = بائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = گیند باز | testdebutdate = 18 جنوری | testdebutyear = 1990 | testdebutagainst = آسٹریلیا | testcap = 89 | lasttestdate = 12 جولائی | lasttestyear = 1996 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 4 دسمبر | odidebutyear = 1988 | odidebutagainst = نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم | odicap = 53 | lastodidate = 23 دسمبر | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[اوٹاگو اسپارکس | اوٹاگو]] | year1 = 1979/80–1981/82 | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = {{nowrap|1983/84–1999/00}} | columns = 4 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 9 | runs1 = 55 | bat avg1 = 13.75 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 29 | deliveries1 = 2,033 | wickets1 = 18 | bowl avg1 = 40.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 4/94 | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 85 | runs2 = 69 | bat avg2 = 4.60 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 12 | deliveries2 = 4,518 | wickets2 = 78 | bowl avg2 = 25.87 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/15 | catches/stumpings2 = 15/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 51 | runs3 = 222 | bat avg3 = 10.57 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 29 | deliveries3 = 8,348 | wickets3 = 172 | bowl avg3 = 16.04 | fivefor3 = 10 | tenfor3 = 1 | best bowling3 = 6/38 | catches/stumpings3 = 21/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 172 | runs4 = 371 | bat avg4 = 10.91 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 47 | deliveries4 = 8,955 | wickets4 = 197 | bowl avg4 = 21.53 | fivefor4 = 3 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 6/26 | catches/stumpings4 = 34/– | date = 29 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7566/7566.html Cricket Archive }} '''کیتھرین این کیمبل''' (پیدائش: 20 جولائی 1963ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ سے آف بریک [[گیند بازی|بولر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> وہ 1988ء اور 2000ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 9 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 85 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/catherine-campbell-54288|title=Player Profile: Catherine Campbell|website=ESPNcricinfo|accessdate=29 April 2021}}</ref> وہ [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000ء کے ورلڈ کپ]] میں 2 ون ڈے میچوں میں کپتان کے طور پر کھڑی ہوئیں جو دونوں جیتے اور اس کی آخری WODI نمائندگی ٹورنامنٹ کے [[خواتین کرکٹ عالمی کپ فائنل، 2000ء|فائنل]] میں تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7566/Womens_ODI_Matches.html|title=Women's ODI Matches played by Catherine Campbell|website=CricketArchive|accessdate=29 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=2;filter=advanced;final_type=1;orderby=start;template=results;trophy=68;type=batting|title=Statsguru: Women's One-Day Internationals, Batting records|website=ESPN Cricinfo|accessdate=27 April 2021}}</ref> اس نے اوٹاگو اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7566/7566.html|title=Player Profile: Catherine Campbell|website=CricketArchive|accessdate=29 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈی خواتین کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1963ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] ql4xlsqt537r60oda7vbw8f1rqi4lni جولی ہیرس (کرکٹر) 0 1034954 5141186 5134741 2022-08-28T07:50:53Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = جولی ہیرس | female = true | image = | fullname = جولی الزبتھ ہیرس | birth_date = {{birth date and age|1960|11|24|df=yes}} | birth_place = [[لوئر ہٹ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1987–1997 | testdebutdate = 18 جنوری | testdebutyear = 1990 | testdebutagainst = آسٹریلیا | testcap = 90 | lasttestdate = 12 جولائی | lasttestyear = 1996 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 21 جنوری | odidebutyear = 1987 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 46 | lastodidate = 22 فروری | lastodiyear = 1997 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year1 = {{nowrap|1982/83–1997/98}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 10 | runs1 = 26 | bat avg1 = 6.50 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 9 | deliveries1 = 1,796 | wickets1 = 15 | bowl avg1 = 46.06 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 4/119 | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 45 | runs2 = 99 | bat avg2 = 8.25 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 19[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 2,486 | wickets2 = 61 | bowl avg2 = 18.42 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/8 | catches/stumpings2 = 9/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 52 | runs3 = 740 | bat avg3 = 17.20 | 100s/50s3 = 0/2 | top score3 = 63 | deliveries3 = 6,492 | wickets3 = 139 | bowl avg3 = 18.36 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 6/42 | catches/stumpings3 = 16/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 103 | runs4 = 650 | bat avg4 = 13.00 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 44[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 5,640 | wickets4 = 131 | bowl avg4 = 19.16 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 4/8 | catches/stumpings4 = 22/– | date = 27 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17273/17273.html CricketArchive }} '''جولی الزبتھ ہیرس''' (پیدائش: 24 نومبر 1960ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1987ء سے 1997ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 10 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 45 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ وہ ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھیں۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54397.html|title=Julie Harris|accessdate=15 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17273/17273.html|title=Julie Harris|accessdate=27 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ہیرس نے [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1993ء|1993ء کے ورلڈ کپ]] میں [[ویسٹ انڈیز خواتین کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے خلاف ایک میچ میں ورلڈ کپ کی تاریخ میں دوسری ہیٹ ٹرک کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/series/women-s-world-cup-1993-61205/new-zealand-women-vs-west-indies-women-20th-match-67118/full-scorecard|title=New Zealand Women v West Indies Women, 20th Match, Chiswick, Jul 26 1993, Women's World Cup|accessdate=27 April 2021|website=ESPN Cricinfo}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:زیریں ہٹ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1960ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] jzrn1kg7l0ausiu14ad3vgegsgts04j پینی کنسیلا 0 1034955 5141187 5134859 2022-08-28T07:51:02Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = پینی کنسیلا | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1988–1995 | fullname = پینیلوپ ڈیل کنسیلا | birth_date = {{birth date and age|1963|8|14|df=yes}} | birth_place = [[پامرسٹن نارتھ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | family = [[ڈیوڈ کنسیلا]] (والد) | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی لیگ اسپن، لیگ بریک گیند باز | role = بلے باز | testdebutdate = 18 جنوری | testdebutyear = 1990 | testdebutagainst = آسٹریلیا | testcap = 91 | lasttestdate = 7 فروری | lasttestyear = 1995 | lasttestagainst = انڈیا | odidebutdate = 20 جنوری | odidebutyear = 1988 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 47 | lastodidate = 20 فروری | lastodiyear = 1995 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1981/82–1987/88 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = {{nowrap|1988/89–1996/97}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 6 | runs1 = 131 | bat avg1 = 16.37 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 53 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 3/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 20 | runs2 = 443 | bat avg2 = 26.05 | 100s/50s2 = 0/2 | top score2 = 57 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 46 | runs3 = 1,927 | bat avg3 = 29.19 | 100s/50s3 = 0/15 | top score3 = 90 | deliveries3 = 170 | wickets3 = 11 | bowl avg3 = 11.45 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/35 | catches/stumpings3 = 33/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 76 | runs4 = 1,637 | bat avg4 = 23.05 | 100s/50s4 = 0/8 | top score4 = 93 | deliveries4 = 12 | wickets4 = 1 | bowl avg4 = 9.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 1/9 | catches/stumpings4 = 18/– | date = 29 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17281/17281.html CricketArchive }} '''پینیلوپ ڈیل کنسیلا''' (پیدائش: 14 اگست 1963ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتے تھی۔ وہ 1988ء اور 1995ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 6 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 20 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس اور ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54405.html|title=Penny Kinsella|accessdate=16 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17281/17281.html|title=Penny Kinsella|accessdate=29 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> 1992-93ء میں اس نے ایک سیزن میں ویلنگٹن کلب کرکٹر کے ذریعہ اب تک کا سب سے زیادہ مجموعی، 1259 رنز بنائے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=History|url=https://wellingtoncollegians.org/pages/history|accessdate=7 July 2020|website=Wellington Collegians Cricket Club|language=en}}</ref> پینی کنسیلا ٹرافی ویلنگٹن U19 خواتین کی سب سے قیمتی کھلاڑی کو دی گئی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Age-group stars celebrated|url=https://www.cricketwellington.co.nz/newsarticle/102543|accessdate=22 April 2021|website=www.cricketwellington.co.nz}}</ref> وہ ویلنگٹن کے آنسلو کالج میں ٹیچر ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|date=18 January 2021|title=Where is she now? Penny Kinsella|url=https://www.newsroom.co.nz/page/where-is-she-now-penny-kinsella?fbclid=IwAR2ZOQ9usZ3s0pkGrURnXlWZvyMHa2Fl2LOjYfpDm6GkyzxmGRIOjfWePtE|accessdate=18 January 2021|website=Newsroom|language=en-AU}}</ref> اس کے والد سابق کرکٹ امپائر ڈیوڈ کنسیلا ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=THE PROJECT TEAM|url=http://nzcricketmuseum.co.nz/womenincricket/project-team/|accessdate=7 July 2020|website=NZ CRICKET MUSEUM|language=en-US}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:پامرسٹن شمالی کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1963ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] etrcs25k9b30fdek5bthsmii0yfa34p بریگزٹ لیگ 0 1034957 5141185 5134868 2022-08-28T07:50:12Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = بریگزٹ لیگ | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = بریگزٹ جین لیگ | birth_date = {{Birth date and age|1964|6|29|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | family = | international = true | internationalspan = 1987–1990 | testdebutdate = 18 جنوری | testdebutyear = 1990 | testdebutagainst = آسٹریلیا | testcap = 92 | lasttestdate = 1 فروری | lasttestyear = 1990 | lasttestagainst = آسٹریلیا | odidebutdate = 18 جنوری | odidebutyear = 1987 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 45 | lastodidate = 11 فروری | lastodiyear = 1990 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1982/83–1991/92}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 3 | runs1 = 30 | bat avg1 = 10.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 26 | deliveries1 = 546 | wickets1 = 4 | bowl avg1 = 37.25 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/57 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 18 | runs2 = 79 | bat avg2 = 7.90 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 17 | deliveries2 = 1,198 | wickets2 = 20 | bowl avg2 = 19.70 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/4 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 30 | runs3 = 396 | bat avg3 = 26.40 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 41[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 2,268 | wickets3 = 46 | bowl avg3 = 15.21 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 6/32 | catches/stumpings3 = 13/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 34 | runs4 = 176 | bat avg4 = 11.73 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 39 | deliveries4 = 2,107 | wickets4 = 48 | bowl avg4 = 12.33 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/4 | catches/stumpings4 = 5/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17284/17284.html CricketArchive | date = 28 اپریل 2021ء }} '''بریگزٹ جین لیگ''' (پیدائش: 29 جون 1964ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کی درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 1987ء اور 1990ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 18 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54387.html|title=Brigit Legg|accessdate=16 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17284/17284.html|title=Brigit Legg|accessdate=28 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1964ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] m1qh2r6akykdhpukbn42up7ztr0d7yb جینیفر ٹرنر (کرکٹر) 0 1034958 5141193 5134866 2022-08-28T07:53:57Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = جینیفر ٹرنر | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1988–1994 | fullname = جینیفر این ٹرنر | birth_date = {{birth date and age|1969|9|5|df=yes}} | birth_place = [[لنکن، نیوزی لینڈ|لنکن]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | testdebutdate = 18 جنوری | testdebutyear = 1990 | testdebutagainst = آسٹریلیا | testcap = 93 | lasttestdate = 12 فروری | lasttestyear = 1992 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 29 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutagainst = آئرلینڈ | odicap = 51 | lastodidate = 22 جنوری | lastodiyear = 1994 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|سدرن ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1985/86–1986/87 | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = {{nowrap|1987/88–1995/96}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 6 | runs1 = 30 | bat avg1 = 4.28 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 11[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 1,312 | wickets1 = 19 | bowl avg1 = 24.68 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/42 | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 30 | runs2 = 54 | bat avg2 = 4.50 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 15 | deliveries2 = 1,592 | wickets2 = 28 | bowl avg2 = 24.82 | fivefor2 = 1 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 5/5 | catches/stumpings2 = 5/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches3 = 31 | runs3 = 247 | bat avg3 = 13.00 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 36 | deliveries3 = 3,7346 | wickets3 = 78 | bowl avg3 = 15.20 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/12 | catches/stumpings3 = 9/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 64 | runs4 = 182 | bat avg4 = 10.70 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 31 | deliveries4 = 2,969 | wickets4 = 86 | bowl avg4 = 14.39 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/5 | catches/stumpings4 = 7/– | date = 29 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17331/17331.html CricketArchive }} '''جینیفر این ٹرنر''' (پیدائش: 5 ستمبر 1969ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1988ء اور 1994ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 6 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 30 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے جنوبی اضلاع اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54454.html|title=Jennifer Turner|accessdate=21 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17331/17331.html|title=Jennifer Turner|accessdate=29 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:لنکن، نیوزی لینڈ کی شخصیات]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1969ء کی پیدائشیں]] lenv8uw3xmhgtk1t82uud61v2m91u82 شیلی فروئن 0 1034960 5141201 5134867 2022-08-28T08:01:16Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = شیلی فروئن | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1992–1997 | fullname = مشیل کے فروئن | birth_date = {{birth date and age|1961|12|31|df=yes}} | birth_place = [[پوکیکوہی]], نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = وکٹ کیپر | testdebutdate = 11 جنوری | testdebutyear = 1992 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 94 | lasttestdate = 12 جولائی | lasttestyear = 1996 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 19 جنوری | odidebutyear = 1992 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 56 | lastodidate = 29 دسمبر | lastodiyear = 1997 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1984/85–2001/02}} | columns = 4 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 6 | runs1 = 188 | bat avg1 = 23.50 | 100s/50s1 = 0/2 | top score1 = 80 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 3/1 | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 23 | runs2 = 385 | bat avg2 = 20.26 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 51 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 4/1 | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 29 | runs3 = 851 | bat avg3 = 20.75 | 100s/50s3 = 1/3 | top score3 = 106 | deliveries3 = 48 | wickets3 = 0 | bowl avg3 = – | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 27/3 | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 109 | runs4 = 2,310 | bat avg4 = 23.81 | 100s/50s4 = 0/10 | top score4 = 97 | deliveries4 = – | wickets4 = – | bowl avg4 = – | fivefor4 = – | tenfor4 = – | best bowling4 = – | catches/stumpings4 = 29/6 | date = 26 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17267/17267.html CricketArchive }} '''مشیل کے "شیلی" فروئن''' (پیدائش :31 دسمبر 1961ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[وکٹ کیپر]] اور دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1992ء اور 1997ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 6 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 23 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس کی آخری WODI نمائندگی [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1997ء|1997ء میں خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل]] [[خواتین کرکٹ عالمی کپ فائنل، 1997ء|میں]] تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=2;filter=advanced;final_type=1;orderby=start;template=results;trophy=68;type=batting|title=Statsguru: Women's One-Day Internationals, Batting records|website=ESPN Cricinfo|accessdate=27 April 2021}}</ref> اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54391.html|title=Shelley Fruin|accessdate=13 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17267/17267.html|title=Shelley Fruin|accessdate=26 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:پوکیکوہی کی شخصیات]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1961ء کی پیدائشیں]] blp879i27wlemn0l3joo0108on5ya3d یوون کینوکو 0 1034963 5141202 5134862 2022-08-28T08:01:25Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = یوون کینوکو | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1992 | fullname = یوون جان کینوکو | birth_date = {{birth year and age|1968}} | birth_place = [[آکلینڈ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی تیز میڈیم گیند باز | role = گیند باز | onetest = true | testdebutdate = 11 جنوری | testdebutyear = 1992 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 95 | odidebutdate = 19 جنوری | odidebutyear = 1992 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 57 | lastodidate = 20 جنوری | lastodiyear = 1992 | lastodiagainst = انگلینڈ | odishirt = | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1984/85–1991/92}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 23 | bat avg1 = – | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 23[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 90 | wickets1 = 1 | bowl avg1 = 50.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 1/50 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 2 | runs2 = 4 | bat avg2 = 2.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 4 | deliveries2 = 72 | wickets2 = 0 | bowl avg2 = – | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches3 = 22 | runs3 = 278 | bat avg3 = 18.53 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 44 | deliveries3 = 2,069 | wickets3 = 55 | bowl avg3 = 20.38 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/45 | catches/stumpings3 = 9/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 19 | runs4 = 143 | bat avg4 = 11.00 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 25 | deliveries4 = 911 | wickets4 = 21 | bowl avg4 = 21.23 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 6/30 | catches/stumpings4 = 1/– | date = 29 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17280/17280.html CricketArchive }} '''یوون جان کینوکو''' (پیدائش: 1968ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہیں۔ وہ 1992ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] اور 2 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/yvonne-kainuku-54404|title=Player Profile: Yvonne Kainuku|website=ESPNcricinfo|accessdate=29 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17280/17280.html|title=Player Profile: Yvonne Kainuku|website=CricketArchive|accessdate=29 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1968ء کی پیدائشیں]] 2qu0ga1g8jniu9n88p9ou58gl7kl473 مایا لیوس 0 1034964 5141203 5134876 2022-08-28T08:01:32Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = مایا لیوس | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1992–2005 | fullname = مایا این میریانا لیوس | birth_date = {{birth date and age|1970|6|20|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی تیز میڈیم گیند باز | role = بلے باز | testdebutdate = 11 جنوری | testdebutyear = 1992 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 96 | lasttestdate = 21 اگست | lasttestyear = 2004 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 19 جنوری | odidebutyear = 1992 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 58 | lastodidate = 7 اپریل | lastodiyear = 2005 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | oneT20I = true | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 5 | T20Ishirt = | club1 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|سدرن ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1987/88 | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = 1988/89–1992/93 | club3 = [[نارتھ ہاربر خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ ہاربر]] | year3 = 1993/94 | club4 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year4 = {{nowrap|1994/95–2005/06}} | columns = 4 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 9 | runs1 = 252 | bat avg1 = 21.00 | 100s/50s1 = 0/2 | top score1 = 65 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 6/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 78 | runs2 = 1,372 | bat avg2 = 22.49 | 100s/50s2 = 1/4 | top score2 = 105 | deliveries2 = 30 | wickets2 = 0 | bowl avg2 = – | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 30/– | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 1 | runs3 = 25 | bat avg3 = 25.00 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 25 | deliveries3 = – | wickets3 = – | bowl avg3 = – | fivefor3 = – | tenfor3 = – | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 0/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 197 | runs4 = 4,497 | bat avg4 = 29.01 | 100s/50s4 = 3/23 | top score4 = 105 | deliveries4 = 942 | wickets4 = 17 | bowl avg4 = 34.41 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/14 | catches/stumpings4 = 67/– | date = 15 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7572/7572.html CricketArchive }} '''مایا این میریانا لیوس''' (پیدائش: 20 جون 1970ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1992ء اور 2005ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 9 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] ، 78 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 1 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] میں نظر آئیں۔ ===کیریئر=== انہوں نے 1997ء اور 2003ء اور 2005ء کے درمیان کپتانی کی ۔ اس نے جنوبی اضلاع ، کینٹربری ، نارتھ ہاربر اور ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ لیوس نے [[فیلڈ ہاکی|ہاکی]] اور انڈور کرکٹ میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی بھی کی جس سے وہ ٹرپل انٹرنیشنل ایتھلیٹ بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/maia-lewis-54304|title=Player Profile: Maia Lewis|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=15 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7572/7572.html|title=Player Profile: Maia Lewis|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref> وہ 2005ء میں کرکٹ سے ریٹائر ہوگئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Maia Lewis retires from all cricket|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/story/218247.html|website=Cricinfo|accessdate=5 December 2017}}</ref> 2006ء کی کوئینز برتھ ڈے آنرز میں لیوس کو خواتین کی کرکٹ کے لیے خدمات کے لیے نیوزی لینڈ آرڈر آف میرٹ کا ممبر مقرر کیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://dpmc.govt.nz/publications/queens-birthday-honours-list-2006|title=Queen's Birthday honours list 2006|date=5 June 2006|publisher=Department of the Prime Minister and Cabinet|accessdate=4 May 2020}}</ref> ریٹائرمنٹ کے بعد لیوس نے 2006 سے 2012 تک آکلینڈ کرکٹ ویمن کرکٹ منیجر اور آکلینڈ ہارٹس کے کوچ کے طور پر کام کیا اور بعد میں مختلف کھیلوں کے کرداروں میں بشمول ہالبرگ ڈس ایبلٹی سپورٹ فاؤنڈیشن کے ساتھ اور بلائنڈ سپورٹ نیوزی لینڈ اور نارتھ لینڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے بورڈز میں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Maia Lewis MNZM|url=https://nz.linkedin.com/in/maia-lewis-mnzm-94a56841|website=Linkedin|accessdate=30 October 2020}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈی خواتین کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1970ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 01bt93cvcqzf5ivt263yf10f2rptgvy کم میکڈونلڈ 0 1034965 5141198 5134878 2022-08-28T07:57:35Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کم میکڈونلڈ | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1991–1992 | fullname = کم لورین میکڈونلڈ | birth_date = {{Birth date and age|1967|5|9|df=yes}} | birth_place = [[مورینسول]], نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = بلے باز | onetest = true | testdebutdate = 11 جنوری | testdebutyear = 1992 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 97 | odidebutdate = 17 جنوری | odidebutyear = 1991 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 54 | lastodidate = 23 جنوری | lastodiyear = 1992 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1983/84–1991/92}} | columns = 4 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 1 | bat avg1 = 1.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 1 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 6 | runs2 = 80 | bat avg2 = 13.33 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 34 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 25 | runs3 = 1,204 | bat avg3 = 34.40 | 100s/50s3 = 1/8 | top score3 = 143[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 347 | wickets3 = 7 | bowl avg3 = 30.28 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 2/9 | catches/stumpings3 = 5/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 24 | runs4 = 341 | bat avg4 = 14.82 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 46 | deliveries4 = – | wickets4 = – | bowl avg4 = – | fivefor4 = – | tenfor4 = – | best bowling4 = – | catches/stumpings4 = 3/– | date = 29 اپریل 2021ء | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17290/17290.html CricketArchive }} '''کم لورین میکڈونلڈ''' (پیدائش: 9 مئی 1967ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 1991ء اور 1992ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] اور 6 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Bio">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54414.html|title=Kim McDonald|accessdate=19 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17290/17290.html|title=Kim McDonald|accessdate=29 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1964ء کی پیدائشیں]] 9g1ha3h7hsr0akt7qmu7zwl6vax24uq سارہ میک لاچلن 0 1034967 5141204 5134879 2022-08-28T08:01:40Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = سارہ میک لاچلن | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1992–1997 | fullname = سارہ میک لاچلن | birth_date = {{birth date and age|1973|4|6|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی تیز میڈیم گیند باز | role = گیند باز | testdebutdate = 6 فروری | testdebutyear = 1992 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 98 | lasttestdate = 8 فروری | lasttestyear = 1996 | lasttestagainst = آسٹریلیا | odidebutdate = 19 جنوری | odidebutyear = 1992 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 59 | lastodidate = 29 دسمبر | lastodiyear = 1997 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = 1990/91–1994/95 | clubnumber1 = | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = {{nowrap|1995/96–1998/99}} | clubnumber2 = | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 4 | runs1 = 4 | bat avg1 = 1.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 4 | deliveries1 = 232 | wickets1 = 2 | bowl avg1 = 41.50 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 1/7 | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 29 | runs2 = 137 | bat avg2 = 8.56 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 34[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 11,361 | wickets2 = 19 | bowl avg2 = 35.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/6 | catches/stumpings2 = 6/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 21 | runs3 = 181 | bat avg3 = 10.64 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 33 | deliveries3 = 2,261 | wickets3 = 48 | bowl avg3 = 15.66 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 1 | best bowling3 = 6/49 | catches/stumpings3 = 9/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 80 | runs4 = 629 | bat avg4 = 13.38 | 100s/50s4 = 0/1 | top score4 = 56 | deliveries4 = 3,355 | wickets4 = 80 | bowl avg4 = 23.21 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/12 | catches/stumpings4 = 19/– | date = 27 اپریل 2021ء | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7574/7574.html CricketArchive }} '''سارہ میکلاچلن''' (پیدائش: 6 اپریل 1973ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1992ء اور 1997ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 4 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 29 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس کی آخری WODI نمائندگی [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1997ء|1997ء خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل]] [[خواتین کرکٹ عالمی کپ فائنل، 1997ء|میں]] تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=2;filter=advanced;final_type=1;orderby=start;template=results;trophy=68;type=batting|title=Statsguru: Women's One-Day Internationals, Batting records|website=ESPN Cricinfo|accessdate=27 April 2021}}</ref> اس نے کینٹربری اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54308.html|title=Sarah McLauchlan|accessdate=19 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7574/7574.html|title=Sarah McLauchlan|accessdate=27 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] m4uax9zj377vawcmmsac042tbfuupik شیری ہیرس 0 1034978 5141254 5134975 2022-08-28T08:45:37Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = شیری ہیرس | fullname = شیری انجیلا ہیرس | female = true | image = | birth_date = {{Birth date and age|1959|1|27|df=y}} | birth_place = [[ویکاری]]، نیوزی لینڈ | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی تیز گیند باز | role = گیند باز | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1978 | odidebutdate = 1 جنوری | odidebutyear = 1978 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 18 | lastodidate = 5 جنوری | lastodiyear = 1978 | lastodiagainst = انڈیا | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = 1975/76–1982/83 | club2 = [[سدرن ڈسٹرکٹس خواتین کی کرکٹ ٹیم|سدرن ڈسٹرکٹس]] | year2 = {{nowrap|1983/84–1985/86}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 2 | runs1 = 1 | bat avg1 = – | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 1[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 18 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 25 | runs2 = 233 | bat avg2 = 15.53 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 52 | deliveries2 = 1,358 | wickets2 = 33 | bowl avg2 = 20.42 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 5/41 | catches/stumpings2 = 3/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 5 | runs3 = 4 | bat avg3 = 2.00 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 3 | deliveries3 = 130 | wickets3 = 1 | bowl avg3 = 54.00 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 1/19 | catches/stumpings3 = 1/– | date = 11 November | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17274/17274.html CricketArchive }} '''شیری انجیلا ہیرس''' (پیدائش: 27 جنوری 1959ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کی تیز [[گیند بازی|گیند باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1978ء|1978ء خواتین کے ورلڈ کپ]] میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے دو [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور جنوبی اضلاع کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ ===کیریئر=== ہیرس [[کینٹربری، نیوزی لینڈ|کینٹربری کے علاقے]] کے ایک چھوٹے سے شہر وائیکاری میں پیدا ہوئی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17274/17274.html Sheree Harris], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> اس نے 1975-76 کے سیزن کے دوران کینٹربری خواتین کی ٹیم کے لیے اپنا آغاز کیا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17274/all_teams.html Teams Sheree Harris played for], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> ہیرس نے نیوزی لینڈ کے لیے 18 سال کی عمر میں ہندوستان میں 1978ء کے ورلڈ کپ میں اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17274/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Sheree Harris], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> اس نے ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے خلاف [[ایلین بادھم]] کے ساتھ بولنگ کا آغاز کیا، بغیر کوئی وکٹ لیے 3 اوورز میں 19 رنز دیے۔ اس نے [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کے خلاف اگلے میچ میں باؤلنگ نہیں کی اور [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے خلاف فائنل میچ میں ٹیم سے غیر حاضر رہی۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/54394.html?class=9;template=results;type=allround;view=match Statistics / Statsguru / SA Harris / Women's One-Day Internationals], ESPNcricinfo. Retrieved 2 September 2016.</ref> اپنے ڈومیسٹک کیریئر کے آخری چند سیزن کے لیے (1980ء کی دہائی کے وسط میں) ہیریس نے مختصر مدت کے لیے جنوبی اضلاع کی ٹیم کے لیے کھیلا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17274/Womens_Miscellaneous_Matches.html Women's miscellaneous matches played by Sheree Harris], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1959ء کی پیدائشیں]] skitenvsl1475q6rpswhz038ijmzfwi 5141255 5141254 2022-08-28T08:46:50Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = شیری ہیرس | fullname = شیری انجیلا ہیرس | female = true | image = | birth_date = {{Birth date and age|1959|1|27|df=y}} | birth_place = [[ویکاری]]، نیوزی لینڈ | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی تیز گیند باز | role = گیند باز | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1978 | odidebutdate = 1 جنوری | odidebutyear = 1978 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 18 | lastodidate = 5 جنوری | lastodiyear = 1978 | lastodiagainst = انڈیا | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = 1975/76–1982/83 | club2 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|سدرن ڈسٹرکٹس]] | year2 = {{nowrap|1983/84–1985/86}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 2 | runs1 = 1 | bat avg1 = – | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 1[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 18 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 25 | runs2 = 233 | bat avg2 = 15.53 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 52 | deliveries2 = 1,358 | wickets2 = 33 | bowl avg2 = 20.42 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 5/41 | catches/stumpings2 = 3/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 5 | runs3 = 4 | bat avg3 = 2.00 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 3 | deliveries3 = 130 | wickets3 = 1 | bowl avg3 = 54.00 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 1/19 | catches/stumpings3 = 1/– | date = 11 نومبر | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17274/17274.html CricketArchive }} '''شیری انجیلا ہیرس''' (پیدائش: 27 جنوری 1959ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کی تیز [[گیند بازی|گیند باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1978ء|1978ء خواتین کے ورلڈ کپ]] میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے دو [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور جنوبی اضلاع کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ ===کیریئر=== ہیرس [[کینٹربری، نیوزی لینڈ|کینٹربری کے علاقے]] کے ایک چھوٹے سے شہر وائیکاری میں پیدا ہوئی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17274/17274.html Sheree Harris], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> اس نے 1975-76 کے سیزن کے دوران کینٹربری خواتین کی ٹیم کے لیے اپنا آغاز کیا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17274/all_teams.html Teams Sheree Harris played for], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> ہیرس نے نیوزی لینڈ کے لیے 18 سال کی عمر میں ہندوستان میں 1978ء کے ورلڈ کپ میں اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17274/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Sheree Harris], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> اس نے ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے خلاف [[ایلین بادھم]] کے ساتھ بولنگ کا آغاز کیا، بغیر کوئی وکٹ لیے 3 اوورز میں 19 رنز دیے۔ اس نے [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کے خلاف اگلے میچ میں باؤلنگ نہیں کی اور [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے خلاف فائنل میچ میں ٹیم سے غیر حاضر رہی۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/54394.html?class=9;template=results;type=allround;view=match Statistics / Statsguru / SA Harris / Women's One-Day Internationals], ESPNcricinfo. Retrieved 2 September 2016.</ref> اپنے ڈومیسٹک کیریئر کے آخری چند سیزن کے لیے (1980ء کی دہائی کے وسط میں) ہیریس نے مختصر مدت کے لیے جنوبی اضلاع کی ٹیم کے لیے کھیلا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17274/Womens_Miscellaneous_Matches.html Women's miscellaneous matches played by Sheree Harris], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1959ء کی پیدائشیں]] 34t6f9jxwijmr7m6zoaa1bhwnaix454 ڈی کیئرڈ 0 1035190 5141266 5135921 2022-08-28T08:53:38Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ڈی کیئرڈ | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = سوسن ڈیانا کیئرڈ | birth_date = {{Birth date and age|1958|11|24|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = بلے باز | family = | international = true | internationalspan = 1984 | odidebutdate = 24 جون | odidebutyear = 1984 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 32 | lastodidate = 8 اگست | lastodiyear = 1984 | lastodiagainst = نیدرلینڈز | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1979/80–1980/81 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = 1981/82 | club3 = [[نارتھ ساحل خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ شور]] | year3 = {{nowrap|1982/83–1987/88}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 4 | runs1 = 72 | bat avg1 = 24.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 45 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches2 = 27 | runs2 = 959 | bat avg2 = 23.97 | 100s/50s2 = 0/4 | top score2 = 88 | deliveries2 = 771 | wickets2 = 18 | bowl avg2 = 21.50 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/60 | catches/stumpings2 = 12/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 26 | runs3 = 451 | bat avg3 = 20.50 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 45 | deliveries3 = – | wickets3 = – | bowl avg3 = – | fivefor3 = – | tenfor3 = – | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 7/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17246/17246.html CricketArchive | date = 17 June 2021 }} '''سوسن ڈیانا کیئرڈ''' (پیدائش: 24 نومبر 1958ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1984ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 4 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس ، ویلنگٹن اور نارتھ شور کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.espncricinfo.com/ci/content/player/54370.html|title=Player Profile: Di Caird|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=24 November 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17246/17246.html|title=Player Profile: Di Caird|publisher=CricketArchive|accessdate=17 July 2021}}</ref> \ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1958ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] czwzbnlc7xpbz9fc6u2jv65m1rv7g21 5141268 5141266 2022-08-28T08:55:28Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ڈی کیئرڈ | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = سوسن ڈیانا کیئرڈ | birth_date = {{Birth date and age|1958|11|24|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = بلے باز | family = | international = true | internationalspan = 1984 | odidebutdate = 24 جون | odidebutyear = 1984 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 32 | lastodidate = 8 اگست | lastodiyear = 1984 | lastodiagainst = نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1979/80–1980/81 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = 1981/82 | club3 = [[نارتھ ساحل خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ شور]] | year3 = {{nowrap|1982/83–1987/88}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 4 | runs1 = 72 | bat avg1 = 24.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 45 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches2 = 27 | runs2 = 959 | bat avg2 = 23.97 | 100s/50s2 = 0/4 | top score2 = 88 | deliveries2 = 771 | wickets2 = 18 | bowl avg2 = 21.50 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/60 | catches/stumpings2 = 12/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 26 | runs3 = 451 | bat avg3 = 20.50 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 45 | deliveries3 = – | wickets3 = – | bowl avg3 = – | fivefor3 = – | tenfor3 = – | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 7/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17246/17246.html CricketArchive | date = 17 June 2021 }} '''سوسن ڈیانا کیئرڈ''' (پیدائش: 24 نومبر 1958ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1984ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 4 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس ، ویلنگٹن اور نارتھ شور کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://m.espncricinfo.com/ci/content/player/54370.html|title=Player Profile: Di Caird|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=24 November 2017}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17246/17246.html|title=Player Profile: Di Caird|publisher=CricketArchive|accessdate=17 July 2021}}</ref> \ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1958ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 1gh01x2hzk17oob7j5ogaegizygkj3l سارہ ایلنگ ورتھ 0 1035239 5141189 5134894 2022-08-28T07:51:22Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = سارہ ایلنگ ورتھ | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1988–1996 | fullname = سارہ لوئیس ایلنگ ورتھ | birth_date = {{birth date and age|1963|9|9|df=yes}} | birth_place = [[لنکاسٹر، لنکاشائر|لنکاسٹر]]،[[لنکاشائر]]، انگلینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = وکٹ کیپر | testdebutdate = 7 فروری | testdebutyear = 1995 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 103 | lasttestdate = 12 جولائی | lasttestyear = 1996 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 29 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutagainst = آئرلینڈ | odicap = 49 | lastodidate = 21 جولائی | lastodiyear = 1996 | lastodiagainst = آئرلینڈ | odishirt = | club1 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|سدرن ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1984/85–1985/86 | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = {{nowrap|1986/87–1995/96}} | columns = 4 | hidedeliveries = true | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ |ٹیسٹ]] | matches1 = 6 | runs1 = 120 | bat avg1 = 30.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 40[[ناٹ آؤٹ|*]] | catches/stumpings1 = 5/5 | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 37 | runs2 = 342 | bat avg2 = 15.54 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 51 | catches/stumpings2 = 27/21 | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches3 = 28 | runs3 = 699 | bat avg3 = 26.88 | 100s/50s3 = 0/3 | top score3 = 79 | catches/stumpings3 = 34/24 | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 73 | runs4 = 702 | bat avg4 = 20.64 | 100s/50s4 = 0/3 | top score4 = 62 | catches/stumpings4 = 45/34 | date = 28 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17278/17278.html CricketArchive }} '''سارہ لوئیس ایلنگ ورتھ''' (پیدائش: 9 ستمبر 1963ء) ایک انگریز نژاد نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[وکٹ کیپر]] اور دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1988ء اور 1996ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 6 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 37 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے جنوبی اضلاع اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/sarah-illingworth-54402|title=Sarah Illingworth|website=ESPN Cricinfo|accessdate=28 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17278/17278.html|title=Sarah Illingworth|website=CricketArchive|accessdate=12 May 2020}}</ref> ===کیریئر=== ایلنگ ورتھ نے جتنے بھی چھ ٹیسٹ میچ کھیلے ان میں نیوزی لینڈ کی کپتانی کی۔ وہ تمام میچ ڈرا پر ختم ہوئے۔ اس نے 29 ڈبلیو او ڈی آئی کی کپتانی بھی کی۔ نیوزی لینڈ نے 18 جیتے، 10 ہارے اور ایک بے نتیجہ رہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17278/Womens_Test_Matches.html|title=Women's Test Matches played by Sarah Illingworth|website=CricketArchive|accessdate=28 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17278/Womens_ODI_Matches.html|title=Women's ODI Matches played by Sarah Illingworth|website=CricketArchive|accessdate=28 April 2021}}</ref> وہ مشترکہ طور پر [[خواتین کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] کی ایک اننگز میں چھ کے ساتھ سب سے زیادہ آؤٹ ہونے کا ریکارڈ رکھتی ہیں۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وکٹ کیپر]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈی خواتین کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1963ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 3a4379hjmnbul6kot3vkapptpb7lh4m سو مورس 0 1035243 5141190 5099776 2022-08-28T07:52:00Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = سو مورس | image = | country = نیوزی لینڈ | fullname = سوسن راہیل مارگریٹ مورس | birth_date = {{birth date and age|1958|5|30|df=yes}} | birth_place = [[آکلینڈ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی تیز میڈیم گیند باز | role = گیند باز | international = true | internationalspan = 1988 | odidebutdate = 29 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutagainst = آئرلینڈ | odicap = 50 | lastodidate = 14 دسمبر | lastodiyear = 1988 | lastodiagainst = انگلینڈ | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1975/76–1992/93}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 8 | runs1 = 5 | bat avg1 = 5.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 5 | deliveries1 = 414 | wickets1 = 7 | bowl avg1 = 25.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/13 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 23 | runs2 = 224 | bat avg2 = 13.17 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 30[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 3,005 | wickets2 = 75 | bowl avg2 = 18.85 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 6/58 | catches/stumpings2 = 11/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 41 | runs3 = 203 | bat avg3 = 10.15 | 100s/50s3 = 0/1 | top score3 = 52 | deliveries3 = 1,951 | wickets3 = 48 | bowl avg3 = 19.68 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/23 | catches/stumpings3 = 4/– | date = 26 July 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17299/17299.html CricketArchive }} '''سوسن راہیل مارگریٹ مورس''' (پیدائش: 30 مئی 1958ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلی۔ وہ [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے آٹھ [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ سبھی [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1988ء|1988ء کے ورلڈ کپ]] میں۔ اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Bio">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/54421.html|title=Sue Morris|accessdate=26 October 2016|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Players/17/17299/17299.html|title=Sue Morris|accessdate=26 October 2016|website=Cricket Archive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1958ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] agkgjli442h9gcw4c5v33z6wivkiyka 5141191 5141190 2022-08-28T07:52:25Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = سو مورس | image = | country = نیوزی لینڈ | fullname = سوسن راہیل مارگریٹ مورس | birth_date = {{birth date and age|1958|5|30|df=yes}} | birth_place = [[آکلینڈ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی تیز میڈیم گیند باز | role = گیند باز | international = true | internationalspan = 1988 | odidebutdate = 29 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutagainst = آئرلینڈ | odicap = 50 | lastodidate = 14 دسمبر | lastodiyear = 1988 | lastodiagainst = انگلینڈ | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1975/76–1992/93}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 8 | runs1 = 5 | bat avg1 = 5.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 5 | deliveries1 = 414 | wickets1 = 7 | bowl avg1 = 25.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/13 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 23 | runs2 = 224 | bat avg2 = 13.17 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 30[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 3,005 | wickets2 = 75 | bowl avg2 = 18.85 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 6/58 | catches/stumpings2 = 11/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 41 | runs3 = 203 | bat avg3 = 10.15 | 100s/50s3 = 0/1 | top score3 = 52 | deliveries3 = 1,951 | wickets3 = 48 | bowl avg3 = 19.68 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/23 | catches/stumpings3 = 4/– | date = 26 July 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17299/17299.html CricketArchive }} '''سوسن راہیل مارگریٹ مورس''' (پیدائش: 30 مئی 1958ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلی۔ وہ [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے آٹھ [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ سبھی [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1988ء|1988ء کے ورلڈ کپ]] میں۔ اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Bio">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/54421.html|title=Sue Morris|accessdate=26 October 2016|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Players/17/17299/17299.html|title=Sue Morris|accessdate=26 October 2016|website=Cricket Archive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1958ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] gjlvhcivz9qraqivhafb9cramceptop 5141192 5141191 2022-08-28T07:53:09Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = سو مورس | image = | country = نیوزی لینڈ | fullname = سوسن راہیل مارگریٹ مورس | birth_date = {{birth date and age|1958|5|30|df=yes}} | birth_place = [[آکلینڈ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی تیز میڈیم گیند باز | role = گیند باز | international = true | internationalspan = 1988 | odidebutdate = 29 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutagainst = آئرلینڈ | odicap = 50 | lastodidate = 14 دسمبر | lastodiyear = 1988 | lastodiagainst = انگلینڈ | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1975/76–1992/93}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 8 | runs1 = 5 | bat avg1 = 5.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 5 | deliveries1 = 414 | wickets1 = 7 | bowl avg1 = 25.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/13 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 23 | runs2 = 224 | bat avg2 = 13.17 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 30[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 3,005 | wickets2 = 75 | bowl avg2 = 18.85 | fivefor2 = 2 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 6/58 | catches/stumpings2 = 11/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 41 | runs3 = 203 | bat avg3 = 10.15 | 100s/50s3 = 0/1 | top score3 = 52 | deliveries3 = 1,951 | wickets3 = 48 | bowl avg3 = 19.68 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/23 | catches/stumpings3 = 4/– | date = 26 July 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17299/17299.html CricketArchive }} '''سوسن راہیل مارگریٹ مورس''' (پیدائش: 30 مئی 1958ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلی۔ وہ [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے آٹھ [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ سبھی [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1988ء|1988ء کے ورلڈ کپ]] میں۔ اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Bio">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/54421.html|title=Sue Morris|accessdate=26 October 2016|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Players/17/17299/17299.html|title=Sue Morris|accessdate=26 October 2016|website=Cricket Archive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1958ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 49ty2d7rvb0eqajkmuodypr9wths1jq ڈیبی فورڈ (کرکٹر) 0 1035246 5141194 4995423 2022-08-28T07:54:22Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* رگبی یونین کیریئر */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ڈیبی فورڈ | fullname = ڈیبورا لی فورڈ | female = true | image = | birth_date = {{Birth date and age|1965|2|5|df=y}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | batting = بائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1988 | odidebutdate = 30 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutagainst = انگلینڈ | lastodidate = 17 دسمبر | lastodiyear = 1988 | lastodiagainst = آئرلینڈ | club1 = [[جنوبی اضلاع خواتین کی کرکٹ ٹیم|جنوبی اضلاع]] | year1 = {{nowrap|1983/84–1984/85}} | club2 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year2 = 1985/86–1989/90 | columns = 3 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 3 | runs1 = 46 | bat avg1 = 23.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 35 | deliveries1 = 36 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches2 = 17 | runs2 = 471 | bat avg2 = 26.16 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 68 | deliveries2 = 444 | wickets2 = 5 | bowl avg2 = 43.80 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/18 | catches/stumpings2 = 10/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 18 | runs3 = 510 | bat avg3 = 36.42 | 100s/50s3 = 0/4 | top score3 = 89[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 36 | wickets3 = 0 | bowl avg3 = – | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 5/– | date = 21 July | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17264/17264.html CricketArchive }} '''ڈیبورا لی "ڈیبی" فورڈ''' (پیدائش: 5 فروری 1965ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو بنیادی طور پر بائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں، تمام [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1988ء|1988ء کے ورلڈ کپ]] میں۔ ===کیریئر=== فورڈ [[کرائسٹ چرچ]] میں پیدا ہوئی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17264/17264.html Debbie Ford], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> نیوزی لینڈ کے ڈومیسٹک مقابلوں میں وہ جنوبی اضلاع اور کینٹربری کے لیے کھیلتی تھیں۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17264/all_teams.html Teams Debbie Ford played for], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> فورڈ نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز آسٹریلیا میں 1988ء کے ورلڈ کپ سے کیا، وہ اپنی ٹیم کے نو میں سے 3 میچوں میں نظر آئیں۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17264/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Debbie Ford], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> اس نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹورنامنٹ کے دوسرے میچ میں [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے خلاف ڈیبیو کیا، وہ بیٹنگ آرڈر میں چھٹے نمبر پر آئی اور 11 رنز بنا کر۔ <ref>[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/67023.html Shell Bicentennial Women's World Cup, 3rd Match: England Women v New Zealand Women at Perth, Nov 30, 1988], ESPNcricinfo. Retrieved 2 September 2016.</ref> وہ [[آئرلینڈ خواتین کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] کے خلاف نیوزی لینڈ کے ٹورنامنٹ کے چھٹے میچ تک دوبارہ نظر نہیں آئیں۔ اس کھیل میں اس نے [[جیکی کلارک]] کے ساتھ بیٹنگ کا آغاز کیا اور 35 رنز بنائے، ابتدائی وکٹ کے لیے 131 رنز کی شراکت قائم کی۔ <ref>[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/67050.html Shell Bicentennial Women's World Cup, 14th Match: Ireland Women v New Zealand Women at Melbourne, Dec 11, 1988], ESPNcricinfo. Retrieved 2 September 2016.</ref> ٹورنامنٹ میں فورڈ کا واحد دوسرا کھیل بھی آئرلینڈ کے خلاف تھا، تیسری پوزیشن کے پلے آف میں۔ وہ نہ بیٹنگ کرتی تھی نہ بولنگ کرتی تھی۔ <ref>[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/67056.html Shell Bicentennial Women's World Cup, 3rd PPO: Ireland Women v New Zealand Women at Melbourne, Dec 17, 1988], ESPNcricinfo. Retrieved 2 September 2016.</ref> === رگبی یونین کیریئر === فورڈ نے اپنی رگبی یونین کا آغاز 22 جولائی 1989ء کو [[کرائسٹ چرچ]] میں کیلیفورنیا گریزلیز کے خلاف بلیک فرنز کے لیے کیا۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|title=Deborah Ford #6|url=http://stats.allblacks.com/asp/profile_bf.asp?BFID=5025|accessdate=2022-02-01|website=stats.allblacks.com}}</ref> اس نے رگبی فیسٹ 1990ء میں کروسیڈیٹس، کینٹربری اور نیوزی لینڈ کے لیے مقابلہ کیا۔ <ref name=":0" /> انہیں 1991ء خواتین کے رگبی ورلڈ کپ سکواڈ میں بھی شامل کیا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pearson|first=Joseph|date=2021-10-29|title=The trailblazing Black Ferns who were asked to pay to play at the first Rugby World Cup|url=https://www.stuff.co.nz/sport/women-in-sport/126810949/the-trailblazing-black-ferns-who-were-asked-to-pay-to-play-at-the-first-rugby-world-cup|accessdate=2022-02-01|website=Stuff|language=en}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1965ء کی پیدائشیں]] km1gxhn3ex6gdepqyqzxpx27jv2kwgu 5141195 5141194 2022-08-28T07:54:55Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ڈیبی فورڈ | fullname = ڈیبورا لی فورڈ | female = true | image = | birth_date = {{Birth date and age|1965|2|5|df=y}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | batting = بائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1988 | odidebutdate = 30 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutagainst = انگلینڈ | lastodidate = 17 دسمبر | lastodiyear = 1988 | lastodiagainst = آئرلینڈ | club1 = [[جنوبی اضلاع خواتین کی کرکٹ ٹیم|جنوبی اضلاع]] | year1 = {{nowrap|1983/84–1984/85}} | club2 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year2 = 1985/86–1989/90 | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 3 | runs1 = 46 | bat avg1 = 23.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 35 | deliveries1 = 36 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches2 = 17 | runs2 = 471 | bat avg2 = 26.16 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 68 | deliveries2 = 444 | wickets2 = 5 | bowl avg2 = 43.80 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/18 | catches/stumpings2 = 10/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 18 | runs3 = 510 | bat avg3 = 36.42 | 100s/50s3 = 0/4 | top score3 = 89[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 36 | wickets3 = 0 | bowl avg3 = – | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 5/– | date = 21 July | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17264/17264.html CricketArchive }} '''ڈیبورا لی "ڈیبی" فورڈ''' (پیدائش: 5 فروری 1965ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو بنیادی طور پر بائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں، تمام [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1988ء|1988ء کے ورلڈ کپ]] میں۔ ===کیریئر=== فورڈ [[کرائسٹ چرچ]] میں پیدا ہوئی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17264/17264.html Debbie Ford], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> نیوزی لینڈ کے ڈومیسٹک مقابلوں میں وہ جنوبی اضلاع اور کینٹربری کے لیے کھیلتی تھیں۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17264/all_teams.html Teams Debbie Ford played for], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> فورڈ نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز آسٹریلیا میں 1988ء کے ورلڈ کپ سے کیا، وہ اپنی ٹیم کے نو میں سے 3 میچوں میں نظر آئیں۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17264/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Debbie Ford], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> اس نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹورنامنٹ کے دوسرے میچ میں [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے خلاف ڈیبیو کیا، وہ بیٹنگ آرڈر میں چھٹے نمبر پر آئی اور 11 رنز بنا کر۔ <ref>[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/67023.html Shell Bicentennial Women's World Cup, 3rd Match: England Women v New Zealand Women at Perth, Nov 30, 1988], ESPNcricinfo. Retrieved 2 September 2016.</ref> وہ [[آئرلینڈ خواتین کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] کے خلاف نیوزی لینڈ کے ٹورنامنٹ کے چھٹے میچ تک دوبارہ نظر نہیں آئیں۔ اس کھیل میں اس نے [[جیکی کلارک]] کے ساتھ بیٹنگ کا آغاز کیا اور 35 رنز بنائے، ابتدائی وکٹ کے لیے 131 رنز کی شراکت قائم کی۔ <ref>[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/67050.html Shell Bicentennial Women's World Cup, 14th Match: Ireland Women v New Zealand Women at Melbourne, Dec 11, 1988], ESPNcricinfo. Retrieved 2 September 2016.</ref> ٹورنامنٹ میں فورڈ کا واحد دوسرا کھیل بھی آئرلینڈ کے خلاف تھا، تیسری پوزیشن کے پلے آف میں۔ وہ نہ بیٹنگ کرتی تھی نہ بولنگ کرتی تھی۔ <ref>[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/67056.html Shell Bicentennial Women's World Cup, 3rd PPO: Ireland Women v New Zealand Women at Melbourne, Dec 17, 1988], ESPNcricinfo. Retrieved 2 September 2016.</ref> === رگبی یونین کیریئر === فورڈ نے اپنی رگبی یونین کا آغاز 22 جولائی 1989ء کو [[کرائسٹ چرچ]] میں کیلیفورنیا گریزلیز کے خلاف بلیک فرنز کے لیے کیا۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|title=Deborah Ford #6|url=http://stats.allblacks.com/asp/profile_bf.asp?BFID=5025|accessdate=2022-02-01|website=stats.allblacks.com}}</ref> اس نے رگبی فیسٹ 1990ء میں کروسیڈیٹس، کینٹربری اور نیوزی لینڈ کے لیے مقابلہ کیا۔ <ref name=":0" /> انہیں 1991ء خواتین کے رگبی ورلڈ کپ سکواڈ میں بھی شامل کیا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pearson|first=Joseph|date=2021-10-29|title=The trailblazing Black Ferns who were asked to pay to play at the first Rugby World Cup|url=https://www.stuff.co.nz/sport/women-in-sport/126810949/the-trailblazing-black-ferns-who-were-asked-to-pay-to-play-at-the-first-rugby-world-cup|accessdate=2022-02-01|website=Stuff|language=en}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1965ء کی پیدائشیں]] 5nfxmm8rowf9xox72ddwng2vq2bwd3y 5141196 5141195 2022-08-28T07:55:55Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ڈیبی فورڈ | fullname = ڈیبورا لی فورڈ | female = true | image = | birth_date = {{Birth date and age|1965|2|5|df=y}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | batting = بائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1988 | odidebutdate = 30 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutagainst = انگلینڈ | lastodidate = 17 دسمبر | lastodiyear = 1988 | lastodiagainst = آئرلینڈ | club1 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|جنوبی اضلاع]] | year1 = {{nowrap|1983/84–1984/85}} | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = 1985/86–1989/90 | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 3 | runs1 = 46 | bat avg1 = 23.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 35 | deliveries1 = 36 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ | فرسٹ کلاس]] | matches2 = 17 | runs2 = 471 | bat avg2 = 26.16 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 68 | deliveries2 = 444 | wickets2 = 5 | bowl avg2 = 43.80 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/18 | catches/stumpings2 = 10/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 18 | runs3 = 510 | bat avg3 = 36.42 | 100s/50s3 = 0/4 | top score3 = 89[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 36 | wickets3 = 0 | bowl avg3 = – | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 5/– | date = 21 July | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17264/17264.html CricketArchive }} '''ڈیبورا لی "ڈیبی" فورڈ''' (پیدائش: 5 فروری 1965ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو بنیادی طور پر بائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں، تمام [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1988ء|1988ء کے ورلڈ کپ]] میں۔ ===کیریئر=== فورڈ [[کرائسٹ چرچ]] میں پیدا ہوئی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17264/17264.html Debbie Ford], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> نیوزی لینڈ کے ڈومیسٹک مقابلوں میں وہ جنوبی اضلاع اور کینٹربری کے لیے کھیلتی تھیں۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17264/all_teams.html Teams Debbie Ford played for], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> فورڈ نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز آسٹریلیا میں 1988ء کے ورلڈ کپ سے کیا، وہ اپنی ٹیم کے نو میں سے 3 میچوں میں نظر آئیں۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17264/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Debbie Ford], CricketArchive. Retrieved 2 September 2016.</ref> اس نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹورنامنٹ کے دوسرے میچ میں [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے خلاف ڈیبیو کیا، وہ بیٹنگ آرڈر میں چھٹے نمبر پر آئی اور 11 رنز بنا کر۔ <ref>[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/67023.html Shell Bicentennial Women's World Cup, 3rd Match: England Women v New Zealand Women at Perth, Nov 30, 1988], ESPNcricinfo. Retrieved 2 September 2016.</ref> وہ [[آئرلینڈ خواتین کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] کے خلاف نیوزی لینڈ کے ٹورنامنٹ کے چھٹے میچ تک دوبارہ نظر نہیں آئیں۔ اس کھیل میں اس نے [[جیکی کلارک]] کے ساتھ بیٹنگ کا آغاز کیا اور 35 رنز بنائے، ابتدائی وکٹ کے لیے 131 رنز کی شراکت قائم کی۔ <ref>[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/67050.html Shell Bicentennial Women's World Cup, 14th Match: Ireland Women v New Zealand Women at Melbourne, Dec 11, 1988], ESPNcricinfo. Retrieved 2 September 2016.</ref> ٹورنامنٹ میں فورڈ کا واحد دوسرا کھیل بھی آئرلینڈ کے خلاف تھا، تیسری پوزیشن کے پلے آف میں۔ وہ نہ بیٹنگ کرتی تھی نہ بولنگ کرتی تھی۔ <ref>[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/67056.html Shell Bicentennial Women's World Cup, 3rd PPO: Ireland Women v New Zealand Women at Melbourne, Dec 17, 1988], ESPNcricinfo. Retrieved 2 September 2016.</ref> === رگبی یونین کیریئر === فورڈ نے اپنی رگبی یونین کا آغاز 22 جولائی 1989ء کو [[کرائسٹ چرچ]] میں کیلیفورنیا گریزلیز کے خلاف بلیک فرنز کے لیے کیا۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|title=Deborah Ford #6|url=http://stats.allblacks.com/asp/profile_bf.asp?BFID=5025|accessdate=2022-02-01|website=stats.allblacks.com}}</ref> اس نے رگبی فیسٹ 1990ء میں کروسیڈیٹس، کینٹربری اور نیوزی لینڈ کے لیے مقابلہ کیا۔ <ref name=":0" /> انہیں 1991ء خواتین کے رگبی ورلڈ کپ سکواڈ میں بھی شامل کیا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Pearson|first=Joseph|date=2021-10-29|title=The trailblazing Black Ferns who were asked to pay to play at the first Rugby World Cup|url=https://www.stuff.co.nz/sport/women-in-sport/126810949/the-trailblazing-black-ferns-who-were-asked-to-pay-to-play-at-the-first-rugby-world-cup|accessdate=2022-02-01|website=Stuff|language=en}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1965ء کی پیدائشیں]] o1t8zmq50eink9732y9k37ktefubih4 ٹرڈی اینڈرسن 0 1035310 5141205 5134888 2022-08-28T08:01:50Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ٹرڈی اینڈرسن | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1993–1997 | fullname = ٹرڈی لی اینڈرسن | birth_date = {{birth date and age|1959|8|26|df=yes}} | birth_place = [[ڈنیڈن]], نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | testdebutdate = 7 فروری | testdebutyear = 1995 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 101 | lasttestdate = 28 فروری | lasttestyear = 1995 | lasttestagainst = آسٹریلیا | odidebutdate = 13 جنوری | odidebutyear = 1993 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 60 | lastodidate = 23 فروری | lastodiyear = 1997 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = 1980/81 | club2 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year2 = 1981/82–1984/85 | club3 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year3 = {{nowrap|1986/87–1996/97}} | columns = 4 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 2 | runs1 = 108 | bat avg1 = 36.00 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 63 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 26 | runs2 = 440 | bat avg2 = 17.60 | 100s/50s2 = 0/2 | top score2 = 85 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 9/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] | matches3 = 44 | runs3 = 1,874 | bat avg3 = 33.46 | 100s/50s3 = 1/8 | top score3 = 151 | deliveries3 = 976 | wickets3 = 15 | bowl avg3 = 22.46 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/30 | catches/stumpings3 = 19/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] | matches4 = 73 | runs4 = 1,800 | bat avg4 = 32.14 | 100s/50s4 = 2/8 | top score4 = 102 | deliveries4 = 471 | wickets4 = 16 | bowl avg4 = 11.93 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 4/19 | catches/stumpings4 = 22/– | date = 28 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17227/17227.html CricketArchive }} '''ٹرڈی لی اینڈرسن''' (پیدائش: 26 اگست 1959ء) نیوزی لینڈ کے سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتے تھے۔ وہ 1993ء اور 1997ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 2 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 26 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ ، سینٹرل ڈسٹرکٹس اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54349.html|title=Trudy Anderson|accessdate=12 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17227/17227.html|title=Trudy Anderson|accessdate=28 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈنیڈن کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1959ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] k2l9nzcnad8xowlegahcu8fij07hx8k کترینہ کینن 0 1035311 5141209 5134895 2022-08-28T08:04:07Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کترینہ کینن | female = true | country = نیوزی لینڈ | fullname = کترینہ میری کینن | birth_date = {{Birth date and age|1971|2|24|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]], نیوزی لینڈ | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | international = true | internationalspan = 1995–2000 | testdebutdate = 7 فروری | testdebutyear = 1995 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 104 | lasttestdate = 15 جولائی | lasttestyear = 1996 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 12 فروری | odidebutyear = 1995 | odidebutagainst = انڈیا | odicap = 63 | lastodidate = 23 دسمبر | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1991/92–1999/00}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 5 | runs1 = 32 | bat avg1 = 32.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 26[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 903 | wickets1 = 15 | bowl avg1 = 23.20 | fivefor1 = 1 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 6/73 | catches/stumpings1 = 4/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 54 | runs2 = 348 | bat avg2 = 12.88 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 57[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 2,701 | wickets2 = 70 | bowl avg2 = 17.82 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/5 | catches/stumpings2 = 9/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] | matches3 = 22 | runs3 = 439 | bat avg3 = 20.90 | 100s/50s3 = 0/1 | top score3 = 75 | deliveries3 = 3,170 | wickets3 = 56 | bowl avg3 = 16.57 | fivefor3 = 3 | tenfor3 = 1 | best bowling3 = 6/27 | catches/stumpings3 = 11/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] | matches4 = 111 | runs4 = 1,149 | bat avg4 = 19.47 | 100s/50s4 = 1/3 | top score4 = 112 | deliveries4 = 5,042 | wickets4 = 139 | bowl avg4 = 16.96 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 4/5 | catches/stumpings4 = 17/– | date = 28 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8908/8908.html CricketArchive }} '''کترینہ میری کینن''' ( پیدائش :24 فروری 1971ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کی درمیانے فاسٹ [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1995ء اور 2000ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/katrina-keenan-54333|title=Player Profile: Katrina Keenan|website=ESPNcricinfo|accessdate=28 April 2021}}</ref> [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 54 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس کی آخری ایک روزہ شرکت [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000ء خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل]] [[خواتین کرکٹ عالمی کپ فائنل، 2000ء|میں]] تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=2;filter=advanced;final_type=1;orderby=start;template=results;trophy=68;type=batting|title=Statsguru: Women's One-Day Internationals, Batting records|website=ESPN Cricinfo|accessdate=27 April 2021}}</ref> اس نے کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8908/8908.html|title=Player Profile: Katrina Keenan|website=CricketArchive|accessdate=28 April 2021}}</ref> اس نے 2010ء کے ایشین گیمز میں جاپان کی کوچنگ کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricket.or.jp/en/event/english-2010-asian-games-guangzhou-olympic-tournament|title=2010 Asian Games – Guangzhou (Olympic Tournament)|website=Play-Cricket|accessdate=28 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1971ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 2mfaq78n79pji16sh53td2nxvtnp878 کلیئر نکلسن 0 1035313 5141210 5134897 2022-08-28T08:04:16Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کلیئر نکلسن | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | fullname = کلیئر میری نکلسن | birth_date = {{birth date and age|1967|9|20|df=yes}} | birth_place = [[آکلینڈ]], نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = گیند باز | international = true | internationalspan = 1995–2000 | testdebutdate = 7 فروری | testdebutyear = 1995 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 105 | lasttestdate = 4 جولائی | lasttestyear = 1996 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 12 فروری | odidebutyear = 1995 | odidebutagainst = انڈیا | odicap = 64 | lastodidate = 23 دسمبر | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[نارتھ ساحل خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ شور]] | year1 = 1988/89–1989/90 | club2 = [[نارتھ ہاربر خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ ہاربر]] | year2 = 1990/91–1993/94 | club3 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year3 = {{nowrap|1994/95–2000/01}} | columns = 4 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 4 | runs1 = 140 | bat avg1 = 28.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 46 | deliveries1 = 460 | wickets1 = 5 | bowl avg1 = 34.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/25 | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 35 | runs2 = 195 | bat avg2 = 16.25 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 73[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 1,636 | wickets2 = 38 | bowl avg2 = 18.60 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/18 | catches/stumpings2 = 13/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] | matches3 = 23 | runs3 = 645 | bat avg3 = 18.42 | 100s/50s3 = 0/2 | top score3 = 56 | deliveries3 = 3,027 | wickets3 = 67 | bowl avg3 = 14.55 | fivefor3 = 4 | tenfor3 = 1 | best bowling3 = 6/54 | catches/stumpings3 = 14/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] | matches4 = 93 | runs4 = 949 | bat avg4 = 16.94 | 100s/50s4 = 0/4 | top score4 = 79[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 4,030 | wickets4 = 106 | bowl avg4 = 17.54 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/4 | catches/stumpings4 = 23/– | date = 16 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7575/7575.html CricketArchive }} '''کلیئر نکلسن''' (پیدائش: 20 ستمبر 1967ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو بنیادی طور پر دائیں ہاتھ سے آف بریک [[گیند بازی|بولر]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> وہ 1995ء سے 2000 ءکے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 4 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 35 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس کی آخری ایک روزہ شرکت [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000ء خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل]] [[خواتین کرکٹ عالمی کپ فائنل، 2000ء|میں]] تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=2;filter=advanced;final_type=1;orderby=start;template=results;trophy=68;type=batting|title=Statsguru: Women's One-Day Internationals, Batting records|website=ESPN Cricinfo|accessdate=27 April 2021}}</ref> اس نے نارتھ شور ، نارتھ ہاربر اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54310.html|title=Clare Nicholson|accessdate=19 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7575/7575.html|title=Clare Nicholson|website=CricketArchive|accessdate=16 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1967ء کی پیدائشیں]] ascpamzl2bm9wkvr9w0houbys2he4jj جسٹن رسل 0 1035317 5141211 5134905 2022-08-28T08:04:23Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = جسٹن رسل | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1995–1996 | fullname = جسٹن این رسل | birth_date = {{birth date and age|1974|11|16|df=yes}} | birth_place = [[انورکارگل]], نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | onetest = true | testdebutdate = 28 فروری | testdebutyear = 1995 | testdebutagainst = آسٹریلیا | testcap = 107 | odidebutdate = 12 فروری | odidebutyear = 1995 | odidebutagainst = انڈیا | odicap = 65 | lastodidate = 4 فروری | lastodiyear = 1996 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|سدرن ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1985/86–1987/88 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = 1990/91–1991/92 | club3 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year3 = {{nowrap|1992/93–1995/96}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 39 | bat avg1 = 39.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 39 | deliveries1 = 78 | wickets1 = 1 | bowl avg1 = 37.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 1/14 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 5 | runs2 = 8 | bat avg2 = 2.66 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 8[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 156 | wickets2 = 1 | bowl avg2 = 84.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 1/20 | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] | matches3 = 20 | runs3 = 279 | bat avg3 = 19.92 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 39 | deliveries3 = 1,482 | wickets3 = 22 | bowl avg3 = 24.77 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/27 | catches/stumpings3 = 5/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] | matches4 = 33 | runs4 = 109 | bat avg4 = 9.08 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 39[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 1,415 | wickets4 = 32 | bowl avg4 = 25.46 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/21 | catches/stumpings4 = 4/– | date = 28 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17314/17314.html CricketArchive }} '''جسٹن این رسل''' (پیدائش: 16 نومبر 1974ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلی۔ وہ 1995ء اور 1996ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] اور 5 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے جنوبی اضلاع ، ویلنگٹن اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54439.html|title=Justine Russell|accessdate=20 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17314/17314.html|title=Justine Russell|accessdate=28 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:انورکارگل کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1974ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 84usai7aol48ta780p9i0vy4m1s12gk جسٹن فرائر 0 1035319 5141215 5134913 2022-08-28T08:08:45Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = جسٹن فرائر | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1996–1997 | fullname = جسٹن این فرائر | birth_date = {{birth date and age|1972|10|8|df=yes}} | birth_place = [[ڈنیڈن]], نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = بائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | testdebutdate = 8 فروری | testdebutyear = 1996 | testdebutagainst = آسٹریلیا | testcap = 108 | lasttestdate = 12 جولائی | lasttestyear = 1996 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 28 جنوری | odidebutyear = 1997 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 69 | lastodidate = 17 دسمبر | lastodiyear = 1997 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year1 = {{nowrap|1993/94–1998/99}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 3 | runs1 = 7 | bat avg1 = – | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 7[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 360 | wickets1 = 5 | bowl avg1 = 30.80 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 4/37 | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 7 | runs2 = 1 | bat avg2 = – | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 1[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 198 | wickets2 = 10 | bowl avg2 = 11.50 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/8 | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] | matches3 = 15 | runs3 = 31 | bat avg3 = 7.75 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 7[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 2,418 | wickets3 = 38 | bowl avg3 = 20.65 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/23 | catches/stumpings3 = 2/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] | matches4 = 49 | runs4 = 50 | bat avg4 = 3.84 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 11 | deliveries4 = 2,300 | wickets4 = 57 | bowl avg4 = 20.57 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 4/16 | catches/stumpings4 = 16/– | date = 21 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7569/7569.html CricketArchive }} '''جسٹن این فرائر''' (پیدائش: 8 اکتوبر 1972ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو بائیں ہاتھ کی [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 1996ء اور 1997ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 7 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ وہ ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھیں۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54294.html|title=Justine Fryer|accessdate=15 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7569/7569.html|title=Justine Fryer|accessdate=21 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ==مزید دیکھیے== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈنیڈن کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1972ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] rg1g7ehjm78wefb3ujhqsx3he75ummi کیرن مسن 0 1035320 5141206 5134907 2022-08-28T08:03:11Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کیرن مسن | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1993–1996 | fullname = کیرن جین مسن | birth_date = {{birth date and age|1967|6|27|df=yes}} | birth_place = [[ہیسٹنگز، نیوزی لینڈ]], نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | onetest = true | testdebutdate = 8 فروری | testdebutyear = 1996 | testdebutagainst = آسٹریلیا | testcap = 109 | odidebutdate = 16 جنوری | odidebutyear = 1993 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 61 | lastodidate = 3 فروری | lastodiyear = 1996 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1986/87–1989/90 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = 1990/91–1995/96 | columns = 4 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = – | bat avg1 = – | 100s/50s1 = – | top score1 = – | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 13 | runs2 = 86 | bat avg2 = 10.75 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 31 | deliveries2 = 524 | wickets2 = 10 | bowl avg2 = 25.30 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/22 | catches/stumpings2 = 3/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] | matches3 = 22 | runs3 = 723 | bat avg3 = 30.12 | 100s/50s3 = 0/4 | top score3 = 76 | deliveries3 = 2,188 | wickets3 = 36 | bowl avg3 = 23.00 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/24 | catches/stumpings3 = 7/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] | matches4 = 58 | runs4 = 833 | bat avg4 = 18.10 | 100s/50s4 = 0/2 | top score4 = 93[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 2,793 | wickets4 = 61 | bowl avg4 = 22.01 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 7/19 | catches/stumpings4 = 10/– | date = 21 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17301/17301.html CricketArchive }} '''کیرن جین مسن''' (پیدائش: 27 جون 1967ء) نیوزی لینڈ کے ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتے ہیں، دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتے ہیں اور دائیں ہاتھ سے [[گیند بازی|بولنگ کرتے]] ہیں۔ وہ 1993ء اور 1996ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] اور 13 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس اور ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54542.html|title=Karen Musson|accessdate=19 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17301/17301.html|title=Karen Musson|accessdate=21 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] = =حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ہیسٹینگز، نیوزی لینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1967ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] ok9z9ck2420j06s5z8rtd7y4hduo5io کیلی براؤن (کرکٹر) 0 1035323 5141213 5134908 2022-08-28T08:07:53Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کیلی براؤن | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | fullname = کیلی ڈیان براؤن | birth_date = {{birth date and age|1973|7|8|df=yes}} | birth_place = [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ]], نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی تیز میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | internationalspan = 1996–1997 | testdebutdate = 24 جون | testdebutyear = 1996 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 110 | lasttestdate = 12 جولائی | lasttestyear = 1996 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 13 جون | odidebutyear = 1996 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 66 | lastodidate = 29 دسمبر | lastodiyear = 1997 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1992/93–2010/11}} | columns = 4 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 3 | runs1 = 52 | bat avg1 = – | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 50[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 438 | wickets1 = 7 | bowl avg1 = 22.85 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/47 | catches/stumpings1 = 4/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 14 | runs2 = 19 | bat avg2 = 6.33 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 520 | wickets2 = 10 | bowl avg2 = 25.20 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/8 | catches/stumpings2 = 4/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] | matches3 = 12 | runs3 = 196 | bat avg3 = 24.50 | 100s/50s3 = 0/1 | top score3 = 50[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 1,980 | wickets3 = 33 | bowl avg3 = 19.87 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/73 | catches/stumpings3 = 17/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] | matches4 = 67 | runs4 = 545 | bat avg4 = 18.79 | 100s/50s4 = 0/1 | top score4 = 66 | deliveries4 = 1,151 | wickets4 = 36 | bowl avg4 = 22.30 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/4 | catches/stumpings4 = 18/– | date = 20 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17239/17239.html CricketArchive }} '''کیلی ڈیان براؤن''' (پیدائش : 8 جولائی 1973ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] اور دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1996ء اور 1997ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] اور 14 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس کی آخری ایک روزہ شرکت ظہور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1997ء|1997 ءخواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل]] [[خواتین کرکٹ عالمی کپ فائنل، 1997ء|میں]] تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=2;filter=advanced;final_type=1;orderby=start;template=results;trophy=68;type=batting|title=Statsguru: Women's One-Day Internationals, Batting records|website=ESPN Cricinfo|accessdate=27 April 2021}}</ref> اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54362.html|title=Kelly Brown|accessdate=12 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17239/17239.html|title=Kelly Brown|accessdate=20 April 2021|website=CricketArchive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ہیملٹن، نیوزی لینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 6xhx8u1l6qqjx69fh2627ggfliaouk5 ہیلن ڈیلی 0 1035324 5141214 5134915 2022-08-28T08:08:08Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیلن ڈیلی | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1996–1997 | fullname = ہیلن ریچل ڈیلی | birth_date = {{birth date and age|1976|5|26|df=yes}} | birth_place = [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ]], نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = بائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | onetest = true | testdebutdate = 24 جون | testdebutyear = 1996 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 111 | odidebutdate = 28 جنوری | odidebutyear = 1997 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 68 | lastodidate = 23 فروری | lastodiyear = 1997 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[نارتھ ہاربر خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ ہاربر]] | year1 = 1993/94 | club2 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year2 = 1995/96 | club3 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year3 = {{nowrap|1996/97–2004/05}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = – | bat avg1 = – | 100s/50s1 = – | top score1 = – | deliveries1 = 96 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 3 | runs2 = – | bat avg2 = – | 100s/50s2 = – | top score2 = – | deliveries2 = 120 | wickets2 = 2 | bowl avg2 = 28.50 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 1/12 | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] | matches3 = 8 | runs3 = 8 | bat avg3 = 1.33 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 4[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 1,134 | wickets3 = 15 | bowl avg3 = 31.06 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/64 | catches/stumpings3 = 1/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] | matches4 = 50 | runs4 = 48 | bat avg4 = 6.00 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 11[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 2,361 | wickets4 = 59 | bowl avg4 = 17.11 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/19 | catches/stumpings4 = 10/– | date = 20 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17231/17231.html CricketArchive }} '''ہیلن ریچل ڈیلی''' (پیدائش: 26 مئی 1976ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو بائیں ہاتھ کے میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1996ء اور 1997ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] اور 3 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے نارتھ ہاربر ، سینٹرل ڈسٹرکٹس اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/helen-daly-54351|title=Player Profile: Helen Daly|website=ESPNcricinfo|accessdate=20 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/17/17231/17231.html|title=Player Profile: Helen Daly|website=CricketArchive|accessdate=20 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ہیملٹن، نیوزی لینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1976ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] eh0bx1td6xjynqrz6h8p12y9y44drih انا سمتھ (کرکٹر) 0 1035372 5141337 5134917 2022-08-28T09:11:57Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = انا سمتھ | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | fullname = انا مشیل اسمتھ | birth_date = {{birth date and age|1978|5|12|df=yes}} | birth_place = [[ڈنیڈن]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = بلے باز | international = true | internationalspan = 1996–2002 | onetest = true | testdebutdate = 4 جولائی | testdebutyear = 1996 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 112 | odidebutdate = 13 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = جنوبی افریقہ | odicap = 75 | lastodidate = 21 فروری | lastodiyear = 2002 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year1 = {{nowrap|1994/95–2006/07}} | clubnumber1 = | club2 = [[سٹافورڈ شائر ویمن کرکٹ ٹیم | سٹافورڈ شائر]] | year2 = 2002 | clubnumber2 = | columns = 4 | hidedeliveries = true | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 27 | bat avg1 = 27.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 27 | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 19 | runs2 = 497 | bat avg2 = 33.13 | 100s/50s2 = 0/3 | top score2 = 91[[ناٹ آؤٹ|*]] | catches/stumpings2 = 3/– | column3 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches3 = 13 | runs3 = 522 | bat avg3 = 26.10 | 100s/50s3 = 2/2 | top score3 = 109 | catches/stumpings3 = 6/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 118 | runs4 = 3,155 | bat avg4 = 31.23 | 100s/50s4 = 3/18 | top score4 = 104 | catches/stumpings4 = 27/– | date = 19 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7576/7576.html CricketArchive }} '''انا مشیل اسمتھ''' (پیدائش: 12 مئی 1978ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہیں۔ وہ 1996ء اور 2002ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] اور 19 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی اور ساتھ ہی ایک سیزن سٹافورڈشائر کے ساتھ گزارا۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54313.html|title=Anna Smith|accessdate=20 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7576/7576.html|title=Anna Smith|website=CricketArchive|accessdate=19 April 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد اسمتھ نے مارکیٹنگ سپورٹ میں کام کیا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ڈنیڈن کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1978ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] p9trhf1wb1a8njjjmgaxb2931dt9yr4 نکولا براؤن 0 1035374 5141380 5134919 2022-08-28T09:37:01Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = نکولا براؤن | female = true | image = Nicola J Browne.jpg | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = نکولا جین براؤن | birth_date = {{Birth date and age|1983|9|14|df=yes}} | birth_place = [[ماتمتا]]، [[وائکاٹو]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 2002–2014 | testdebutdate = 27 نومبر | testdebutyear = 2003 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 113 | lasttestdate = 21 اگست | lasttestyear = 2004 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 20 فروری | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 85 | lastodidate = 26 فروری | lastodiyear = 2014 | lastodiagainst = ویسٹ انڈیز | odishirt = | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 1 | lastT20Idate = 2 اپریل | lastT20Iyear = 2014 | lastT20Iagainst = سری لنکا | T20Ishirt = | club1 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|ناردرن ڈسٹرکٹس]] | year1 = {{nowrap|1999/00–2014/15}} | club2 = [[اے سی ٹی میٹیرز|آسٹریلیائی دارالحکومت علاقہ]] | year2 = 2013/14–2014/15 | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 2 | runs1 = 24 | bat avg1 = 12.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 23 | deliveries1 = 210 | wickets1 = 1 | bowl avg1 = 83.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 1/43 | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 125 | runs2 = 2,002 | bat avg2 = 27.05 | 100s/50s2 = 0/10 | top score2 = 63 | deliveries2 = 4,571 | wickets2 = 88 | bowl avg2 = 34.14 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/20 | catches/stumpings2 = 33/– | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 54 | runs3 = 552 | bat avg3 = 16.23 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 34[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 876 | wickets3 = 47 | bowl avg3 = 17.31 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/15 | catches/stumpings3 = 24/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 278 | runs4 = 6,128 | bat avg4 = 32.77 | 100s/50s4 = 4/38 | top score4 = 115 | deliveries4 = 11,446 | wickets4 = 246 | bowl avg4 = 31.45 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/31 | catches/stumpings4 = 89/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44418/44418.html CricketArchive | date = 20 April 2021 }} '''نکولا جین براؤن''' (پیدائش: 14 ستمبر 1983ء) نیوزی لینڈ کی سابق کرکٹر ہیں جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہیں، دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہیں اور دائیں ہاتھ سے [[گیند بازی|بولنگ کرتی]] ہیں۔ وہ 2002ء سے 2014ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 2 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] ، 125 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 54 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے شمالی اضلاع اور آسٹریلوی کیپیٹل ٹیریٹری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/nicola-browne-54504|title=Player Profile: Nicola Browne|website=ESPNcricinfo|accessdate=20 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44418/44418.html|title=Player Profile: Nicola Browne|website=CricketArchive|accessdate=20 April 2021}}</ref> ===کیریئر=== اس نے [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2005ء|2005ء]] اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2009ء|2009ء خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں کھیلا اور 2010ء کے آئی سی سی ویمنز ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں سیریز کی بہترین کھلاڑی تھیں۔ 2007ء میں براؤن اور سارہ سوکیگاوا نے خواتین ایک روزہ کی تاریخ میں 7ویں وکٹ کی سب سے زیادہ شراکت قائم کی، 104*۔ اس نے 2009ء میں [[سارہ میک گلشن]] کے ساتھ [[خواتین کرکٹ عالمی کپ|ویمنز ورلڈ کپ]] کی تاریخ میں 139* کی ویں وکٹ کی شراکت کا ریکارڈ بھی قائم کیا۔ جنوری 2015ء میں براؤن نے تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ براؤن کو 2007ء وائیکاٹو بے آف پلینٹی میجک نیٹ بال سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا۔ <ref name="netballnz161008">{{حوالہ ویب|url=https://www.netballnz.co.nz/default.aspx?s=nbank_team_magic|title=Waikato Bay of Plenty Magic – 2007 Magic Team|publisher=www.netballnz.co.nz|archiveurl=https://web.archive.org/web/20081016020353/https://www.netballnz.co.nz/default.aspx?s=nbank_team_magic|archivedate=16 October 2008|accessdate=30 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1983ء کی پیدائشیں]] 24w7e3n60f31es35b1clc8lnvouupra ماریہ فاہی 0 1035375 5141410 5134921 2022-08-28T09:50:03Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ماریہ فاہی | female = true | image = Maria Fahey 3.jpg | country = نیوزی لینڈ | fullname = ماریا فرانسس فاہی | birth_date = {{Birth date and age|1984|03|05|df=yes}} | birth_place = [[تیمارو]]، [[کینٹربری، نیوزی لینڈ|کینٹربری]]، نیوزی لینڈ | batting = بائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = بلے باز | international = true | internationalspan = 2003–2010 | testdebutdate = 27 نومبر | testdebutyear = 2003 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 114 | lasttestdate = 21 اگست | lasttestyear = 2004 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 4 دسمبر | odidebutyear = 2003 | odidebutagainst = انڈیا | odicap = 96 | lastodidate = 20 جولائی | lastodiyear = 2010 | lastodiagainst = انگلینڈ | odishirt = | T20Idebutdate = 18 اکتوبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = آسٹریلیا | T20Icap = 13 | lastT20Idate = 1 جولائی | lastT20Iyear = 2010 | lastT20Iagainst = انگلینڈ | T20Ishirt = | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|2000/01–2010/11}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 2 | runs1 = 125 | bat avg1 = 41.66 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 60[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 54 | runs2 = 1,403 | bat avg2 = 27.50 | 100s/50s2 = 0/14 | top score2 = 91 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 15/– | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 8 | runs3 = 134 | bat avg3 = 22.33 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 43 | deliveries3 = – | wickets3 = – | bowl avg3 = – | fivefor3 = – | tenfor3 = – | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 1/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 158 | runs4 = 3,623 | bat avg4 = 26.44 | 100s/50s4 = 0/31 | top score4 = 91 | deliveries4 = 674 | wickets4 = 18 | bowl avg4 = 23.83 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 4/21 | catches/stumpings4 = 43/– | date = 14 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44291/44291.html CricketArchive }} '''ماریا فرانسس فاہی''' (پیدائش: 5 مارچ 1984ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو بائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2003ء اور 2010ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 2 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] ، 54 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 8 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/maria-fahey-54481/matches|title=Player Profile: Maria Fahey|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=14 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44291/44291.html|title=Player Profile: Maria Fahey|publisher=CricketArchive|accessdate=14 April 2021}}</ref> ===کیریئر=== فاہی 1990ء کی دہائی کے آخر میں تیمارو گرلز ہائی سکول کی انتہائی کامیاب ٹیم کی رکن تھیں اور 2002ء میں نیوزی لینڈ کرکٹ اکیڈمی کا حصہ تھیں۔ اس کا پہلا بین الاقوامی دورہ، جو کہ 2003ء میں ہندوستان کا تھا، بلے کے ساتھ اس کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|اوسط]] 50 سے زیادہ تھی، اس عمل میں 3 نصف سنچریاں بنائیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/player/54481.html|title=Player Profile: Maria Fahey|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=2010-02-18}}</ref> وہ [[آندھرا پردیش]] کے [[گنٹور]] میں ACA کرکٹ اکیڈمی کی موجودہ کوچ ہیں۔ <ref>[https://www.youtube.com/watch?v=qbYdJjau1HE youtube]</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:تیمارو کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1984ء کی پیدائشیں]] psybwghej9g9iucc8873i0yq906hp87 کیٹی مارٹن 0 1035378 5141411 5134928 2022-08-28T09:50:17Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کیٹی مارٹن | female = true | image = 2020 ICC W T20 WC NZ v SL 02-22 Martin (01).jpg | caption = مارٹن آئی سی سی ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ 2020ء کے دوران نیوزی لینڈ کے لیے بیٹنگ کر رہے ہیں۔ | country = نیوزی لینڈ | fullname = کیٹی جین مارٹن | birth_date = {{birth date and age|1985|2|7|df=yes}} | birth_place = [[ڈنیڈن]]، نیوزی لینڈ | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = وکٹ کیپر | international = true | internationalspan = 2003–2022 | onetest = true | testdebutdate = 27 نومبر | testdebutyear = 2003 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 116 | odidebutdate = 4 دسمبر | odidebutyear = 2003 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 97 | lastodidate = 26 مارچ | lastodiyear = 2022 | lastodiagainst = پاکستان | T20Idebutdate = 6 مارچ | T20Idebutyear = 2008 | T20Idebutagainst = آسٹریلیا | T20Icap = 25 | lastT20Idate = 9 فروری | lastT20Iyear = 2022 | lastT20Iagainst = انڈیا | club1 = [[اوٹاگو اسپارکس | اوٹاگو]] | year1 = 2001/02–2021/22 | club2 = [[میلبورن سٹارز (ڈبلیو بی بی ایل)|میلبورن سٹارز]] | year2 = {{nowrap|2017/18–2019/20}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 49 | bat avg1 = 24.50 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 46 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/0 | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 103 | runs2 = 1,793 | bat avg2 = 22.13 | 100s/50s2 = 0/7 | top score2 = 81 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 63/19 | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 95 | runs3 = 996 | bat avg3 = 18.10 | 100s/50s3 = 0/4 | top score3 = 65 | deliveries3 = – | wickets3 = – | bowl avg3 = – | fivefor3 = – | tenfor3 = – | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 33/24 | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 279 | runs4 = 6,459 | bat avg4 = 28.32 | 100s/50s4 = 7/34 | top score4 = 118[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 6 | wickets4 = 1 | bowl avg4 = 7.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 1/7 | catches/stumpings4 = 172/90 | date = 18 May 2022 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/15/15352/15352.html CricketArchive }} '''کیٹی جین مارٹن''' (پیدائش: 6 فروری 1985ء، [[ڈنیڈن|ڈونیڈن]]) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو [[وکٹ کیپر]] اور دائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھے۔ وہ 2003ء اور 2022ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے ایک [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] 103 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 95 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے اوٹاگو اور میلبورن سٹارز کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/katey-martin-54537|title=Player Profile: Katey Martin|website=ESPNcricinfo|accessdate=18 May 2022}}</ref> <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/15/15352/15352.html|title=Player Profile: Katey Martin|website=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> ===ڈومیسٹک کیریئر=== مارٹن نے اوٹاگو کے لیے 2001-02ء اسٹیٹ لیگ میں سنٹرل ڈسٹرکٹس کے خلاف اپنا آغاز کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/73/73715.html|title=Otago Women v Central Districts Women, 5 January 2002|website=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> وہ 2021-22ء سیزن کے اختتام تک اپنے پورے کیریئر کے لیے اوٹاگو کے لیے کھیلتی رہی۔ <ref name="CricketArchive">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/15/15352/15352.html|title=Player Profile: Katey Martin|website=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/15/15352/15352.html "Player Profile: Katey Martin"]. ''CricketArchive''<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 May</span> 2022</span>.</cite></ref> وہ نیوزی لینڈ کی خواتین کی ڈومیسٹک ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ میچز اور سب سے زیادہ وکٹ کیپنگ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ رکھتی ہیں اور نیوزی لینڈ کی ڈومیسٹک ون ڈے کرکٹ میں 4,000 رنز کے ساتھ 6 کھلاڑیوں میں سے ایک اور 2,000 رنز کے ساتھ 6 کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ نیوزی لینڈ کی ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں۔ <ref name="NZCretire">{{حوالہ ویب|url=https://www.nzc.nz/news-items/martin-calls-time-on-cricket-career|title=Martin calls time on cricket career|website=New Zealand Cricket|date=17 May 2022|accessdate=17 May 2022}}</ref> 2007-08 کے سیزن میں، اس نے ویلنگٹن کے خلاف اوٹاگو کے لیے 5 [[اسٹمپڈ|سٹمپنگ کیے]] جو کہ نیوزی لینڈ کی ڈومیسٹک ایک روزہ کرکٹ میں ایک ریکارڈ ہے۔ <ref name="NZCretire" /> اس نے 2015ء میں اپنا [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] ہائی سکور بنایا، جب اس نے شمالی اضلاع کے خلاف اوٹاگو کے لیے 118 [[ناٹ آؤٹ|*]] سکور کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/871/871229.html|title=Northern Districts Women v Otago Women, 29 December 2015|website=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> اوٹاگو کے ساتھ اپنے وقت کے دوران ٹیم نے دو ایک روزہ ٹائٹل اور ایک سپر سمیش ٹائٹل جیتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Teams/1/1775/1775.html|title=Team Profile: Otago Women|website=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> مارٹن نے [[خواتین بگ بیش لیگ|خواتین کی بگ بیش لیگ]] میں 2017–18ء اور 2019–20ء کے درمیان میلبورن سٹارز کے لیے کھیلا۔ 2019ء میں سڈنی سکسرز کے خلاف 31 کے اعلی اسکور کے ساتھ۔ <ref name="CricketArchive" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/series/wbbl-2019-20-1188381/melbourne-stars-women-vs-sydney-sixers-women-21st-match-1188402/full-scorecard|title=21st Match, Perth, November 3 2019, Women's Big Bash League: Sydney Sixers Women v Melbourne Stars Women|website=ESPNcricinfo|accessdate=18 May 2022}}</ref> 2022ء میں مارٹن نے فیئر بریک انویٹیشنل ٹی 20 میں کھیلا جہاں اس نے ٹورنیڈوز کے لیے کھیلا، 26 رنز بنائے اور 6 آؤٹ ہوئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/36/FairBreak_Invitational_Tournament_2022/Tornadoes_Women_Batting.html|title=Batting and Fielding for Tornadoes Women/Fairbreak Invitational Tournament 2022|website=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> ٹورنامنٹ کا فائنل جو ٹورنیڈوز نے جیتا تھا، مارٹن کا فائنل میچ ثابت ہو گا کیونکہ اس نے ٹورنامنٹ ختم ہونے کے ایک ہفتے بعد اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/1207/1207718.html|title=Falcons Women v Tornadoes Women, 15 May 2022|website=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> <ref name="cricretire">{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/it-s-been-a-dream-come-true-new-zealand-wicketkeeper-katey-martin-announces-her-retirement-1315487|title='It's been a dream come true' - Katey Martin announces her retirement|website=ESPNcricinfo|accessdate=18 May 2022}}</ref> ===بین الاقوامی کیریئر=== 2003ء کے اوائل میں نیوزی لینڈ کی اے ٹیم کے لیے پیش ہونے کے بعد، مارٹن کو پہلی بار نومبر اور دسمبر 2003ء میں ہندوستان کے دورے کے لیے [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کی ٹیم میں بلایا گیا۔ اس نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز سیریز کے پہلے میچ میں کیا۔ ایک [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] جس میں اس نے پہلی اننگز میں 46 رنز بنائے۔ یہ مارٹن کا واحد ٹیسٹ میچ ثابت ہوگا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/78/78446.html|title=India Women v New Zealand Women, 27th, 28th, 29th, 30th November 2003|website=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> اس نے ٹور کے پہلے ون ڈے میں اپنا [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] ڈیبیو کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/78/78491.html|title=India Women v New Zealand Women, 4 December 2003|website=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> اس نے اپنا [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] ڈیبیو 2008ء میں آسٹریلیا کے خلاف کیا ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/130/130946.html|title=New Zealand Women v Australia Women, 6 March 2008|website=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> مارٹن نے 103 ایک روزہ اور 95 ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کھیلے۔ <ref name="CricketArchive" /> اس نے 81 کے اعلی سکور کے ساتھ 7 ون ڈے نصف سنچریاں سکور کیں، 2016ء میں [[جنوبی افریقا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے خلاف اس کی ٹیم کی 126 رنز کی فتح میں 72 گیندوں سے بنائی گئی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/994/994515.html|title=South Africa Women v New Zealand Women, 24 October 2016|website=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> اس نے ون ڈے میں 63 کیچز اور 19 سٹمپنگ بھی کیں۔ <ref name="CricketArchive" /> اس نے 2018ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 42 گیندوں پر 65 کے اعلی اسکور کے ساتھ 4 ٹی 20 نصف سنچریاں بنائی <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/1046/1046635.html|title=New Zealand Women v West Indies Women, 16 March 2018|website=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> اس نے T20Is میں 32 کیچ لیے اور 25 سٹمپنگ کیں۔ <ref name="CricketArchive" /> مارٹن نے نیوزی لینڈ کے لیے [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2009ء|2009ء]] ، 2017ء اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2022ء|2022ء]] کے [[خواتین کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] اور [[آئی سی سی خواتین ٹی20 عالمی کپ، 2009ء|2009]]<nowiki/>ء ، 2012ء 2014ء اور 2016ء کے [[آئی سی سی خواتین ٹی20 عالمی کپ|ٹی 20 ورلڈ کپ]] میں کھیلا۔ <ref name="ListA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/15/15352/Womens_ODI_Matches.html|title=Women's ODI Matches played by Katey Martin|publisher=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> <ref name="T20">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/15/15352/Womens_International_Twenty20_Matches.html|title=Women's International Twenty20 Matches played by Katey Martin|publisher=CricketArchive|accessdate=18 May 2022}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/story/_/id/24718081/new-zealand-women-pick-spin-heavy-squads-australia-t20is-world-t20|title=New Zealand women pick spin-heavy squads for Australia T20Is, World T20|website=ESPN Cricinfo|accessdate=18 September 2018}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/news/1591861|title=Lea Tahuhu returns to New Zealand squad for T20 World Cup|website=International Cricket Council|accessdate=29 January 2020}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/womens-odi-world-cup-2022-leigh-kasperek-left-out-of-new-zealands-odi-world-cup-squad-1299689|title=Leigh Kasperek left out of New Zealand's ODI World Cup squad|website=ESPN Cricinfo|accessdate=3 February 2022}}</ref> گزشتہ مہینوں میں آئرلینڈ اور انگلینڈ کے دوروں کے بعد انہیں [[نیوزی لینڈ کرکٹ]] نے 2018ء میں سینٹرل کنٹریکٹ سے نوازا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/1154075.html|title=Rachel Priest left out of New Zealand women contracts|website=ESPN Cricinfo|accessdate=2 August 2018}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/news/792631|title=Four new players included in White Ferns contract list|website=International Cricket Council|accessdate=2 August 2018}}</ref> مارچ 2021ء میں 36 سال اور 24 دن کی عمر میں مارٹن انگلینڈ کے خلاف اپنی سیریز میں،خ خواتین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کرنے والے سب سے معمر کھلاڑی بن گئی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/news/2051607|title=All-round England seal comfortable win in T20I series opener|website=International Cricket Council|accessdate=3 March 2021}}</ref> 13 مارچ 2022ء کو آسٹریلیا کے خلاف نیوزی لینڈ کے ورلڈ کپ میچ میں مارٹن نے اپنا 100 واں ایک روزہ میچ کھیلا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.odt.co.nz/sport/cricket/australia-favourite%E2%80%94-don%E2%80%99t-underestimate-white-ferns|title=Australia favourite—but don't underestimate the White Ferns|website=Otago Daily Times|accessdate=17 March 2022}}</ref> اس نے اپنا آخری بین الاقوامی میچ اسی ٹورنامنٹ میں [[پاکستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف نیوزی لینڈ کے گروپ مرحلے کے آخری میچ میں کھیلا تھا۔ <ref name="cricretire" /> مارٹن نے مئی 2022ء میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ <ref name="NZCretire" /> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] == حوالہ جات == [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈنیڈن کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1985ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] 18b3eztpnt70a137xg5vggribmyslv6 لوئیس ملیکن 0 1035379 5141390 5134930 2022-08-28T09:41:13Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = لوئیس ملیکن | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | fullname = لوئس الزبتھ ملیکن | birth_date = {{birth date and age|1983|9|19|df=yes}} | birth_place = [[مورینسول]], [[نیوزی لینڈ]] | death_date = | death_place = | family = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | international = true | internationalspan = 2002–2007 | testdebutdate = 27 نومبر | testdebutyear = 2003 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 117 | lasttestdate = 21 اگست | lasttestyear = 2004 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 3 مارچ | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 89 | lastodidate = 5 مارچ | lastodiyear = 2007 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | oneT20I = true | T20Idebutdate = 18 اکتوبر | T20Idebutyear = 2006 | T20Idebutagainst = آسٹریلیا | T20Icap = 14 | club1 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|ناردرن ڈسٹرکٹس]] | year1 = {{nowrap|1999/00-2008/09}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 2 | runs1 = 10 | bat avg1 = 5.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 6 | deliveries1 = 198 | wickets1 = 2 | bowl avg1 = 36.50 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/49 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 47 | runs2 = 110 | bat avg2 = 11.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 21 | deliveries2 = 2,220 | wickets2 = 59 | bowl avg2 = 23.88 | fivefor2 = 1 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 5/25 | catches/stumpings2 = 13/– | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی |ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 1 | runs3 = – | bat avg3 = – | 100s/50s3 = – | top score3 = – | deliveries3 = 24 | wickets3 = 1 | bowl avg3 = 28.00 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 1/28 | catches/stumpings3 = 0/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 125 | runs4 = 714 | bat avg4 = 12.98 | 100s/50s4 = 0/1 | top score4 = 60[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 5,712 | wickets4 = 134 | bowl avg4 = 26.83 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/25 | catches/stumpings4 = 31/– | date = 18 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44419/44419.html CricketArchive }} '''لوئیس الزبتھ ملیکن''' (پیدائش: 19 ستمبر 1983ء) نیوزی لینڈ کی سابق کرکٹر ہیں جو دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہیں۔ وہ 2002ء سے 2007ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 2 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] ، 47 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 1 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] میں نظر آئیں۔ اس نے شمالی اضلاع کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/louise-milliken-54506|title=Player Profile: Louise Milliken|website=ESPNcricinfo|accessdate=18 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44419/44419.html|title=Player Profile: Louise Milliken|website=CricketArchive|accessdate=18 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1983ء کی پیدائشیں]] re106buipgc4r49tli6267ru1bcj7qa کیٹ پلفورڈ 0 1035381 5141306 5134933 2022-08-28T09:11:42Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کیٹ پلفورڈ | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | fullname = کیتھرین لوئس پلفورڈ | birth_date = {{birth date and age|1980|8|27|df=yes}} | birth_place = [[نیلسن، نیوزی لینڈ|نیلسن]]، [[نیوزی لینڈ]] | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1999–2010 | onetest = true | testdebutdate = 27 نومبر | testdebutyear = 2003 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 118 | odidebutdate = 13 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = جنوبی افریقہ | odicap = 74 | lastodidate = 7 مارچ | lastodiyear = 2010 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | T20Idebutdate = 15 فروری | T20Idebutyear = 2009 | T20Idebutagainst = آسٹریلیا | T20Icap = 26 | lastT20Idate = 28 فروری | lastT20Iyear = 2010 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | T20Ishirt = | club1 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1996/97–2004/05 | club2 = [[ناردرن ڈسٹرکٹس ویمنز کرکٹ ٹیم|ناردرن ڈسٹرکٹس]] | year2 = 2006/07–2009/10 | club3 = [[ویسٹرن آسٹریلیا خواتین کی کرکٹ ٹیم|ویسٹرن آسٹریلیا]] | year3 = 2010/11 | club4 = [[اے سی ٹی میٹیرز|آسٹریلین کیپٹل ٹیریٹری]] | year4 = {{nowrap|2012/13–2014/15}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 0 | bat avg1 = 0.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 0 | deliveries1 = 78 | wickets1 = 2 | bowl avg1 = 7.50 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/15 | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 46 | runs2 = 743 | bat avg2 = 18.57 | 100s/50s2 = 0/3 | top score2 = 95 | deliveries2 = 1,197 | wickets2 = 30 | bowl avg2 = 26.06 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/5 | catches/stumpings2 = 10/– | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 12 | runs3 = 66 | bat avg3 = 11.00 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 29 | deliveries3 = 234 | wickets3 = 11 | bowl avg3 = 16.90 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 2/21 | catches/stumpings3 = 1/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 171 | runs4 = 3,655 | bat avg4 = 26.10 | 100s/50s4 = 3/19 | top score4 = 153[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 6,035 | wickets4 = 150 | bowl avg4 = 26.34 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 4/5 | catches/stumpings4 = 39/– | date = 19 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8907/8907.html CricketArchive }} '''کیتھرین لوئس پلفورڈ''' (پیدائش: 27 اگست 1980ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر [[بلے بازی|کھیلتی]] ہے، دائیں ہاتھ سے [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی ہے اور دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرتی ہے۔ وہ 1999ء اور 2010ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] ، 46 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 12 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2009ء|2009ء خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ]] میں اس کی کارکردگی نے اسے آئی سی سی کی ٹورنامنٹ کی ٹیم میں شامل کیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/wwc2009/content/story/396488.html|title=Five England players in World Cup XI|date=23 March 2009|publisher=Cricinfo|accessdate=19 June 2009}}</ref> اس نے وسطی اضلاع ، شمالی اضلاع ، مغربی آسٹریلیا اور آسٹریلیائی کیپیٹل ٹیریٹری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/kate-pulford-54317|title=Player Profile: Kate Pulford|website=ESPNcricinfo|accessdate=19 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8907/8907.html|title=Player Profile: Kate Pulford|website=CricketArchive|accessdate=19 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیلسن، نیوزی لینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1980ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] 4oxvy4rxv1ba7ei1kprkdcw5bcttgb9 نتالی سکرپس 0 1035382 5141412 5134934 2022-08-28T09:50:33Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = نتالی سکرپس | female = true | country = نیوزی لینڈ | fullname = نتالی سکرپس | birth_date = {{Birth date and age|1978|12|09|df=yes}} | birth_place = [[آکلینڈ]]، [[نیوزی لینڈ]] | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | international = true | internationalspan = 2003–2005 | onetest = true | testdebutdate = 27 نومبر | testdebutyear = 2003 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 119 | odidebutdate = 4 دسمبر | odidebutyear = 2003 | odidebutagainst = انڈیا | odicap = 98 | lastodidate = 28 مارچ | lastodiyear = 2005 | lastodiagainst = آئرلینڈ | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = 1999/00–2010/11 | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 10 | bat avg1 = – | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 10[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 180 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 0/57 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 7 | runs2 = 12 | bat avg2 = – | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 302 | wickets2 = 6 | bowl avg2 = 34.33 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = n/a | best bowling2 = 2/17 | catches/stumpings2 = 0/&ndash; | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 106 | runs3 = 357 | bat avg3 = 11.90 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 37[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 5,275 | wickets3 = 168 | bowl avg3 = 17.57 | fivefor3 = 3 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 6/18 | catches/stumpings3 = 16/— | column4 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches4 = 16 | runs4 = 17 | bat avg4 = 3.40 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 8 | deliveries4 = 343 | wickets4 = 12 | bowl avg4 = 29.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/13 | catches/stumpings4 = 0/– | date = 19 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44415/44415.html CricketArchive }} '''نٹالی سکرپس''' (پیدائش: 9 دسمبر 1978ء) نیوزی لینڈ کی سابق کرکٹر ہے جو دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2003ء اور 2005ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] اور 7 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/natalee-scripps-54499|title=Player Profile: Natalee Scripps|website=ESPNcricinfo|accessdate=19 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44415/44415.html|title=Player Profile: Natalee Scripps|website=CricketArchive|accessdate=19 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1978ء کی پیدائشیں]] 6ec11p1d6h7nl3cpx806bkttpfnefgx ریبیکا سٹیل 0 1035384 5141399 5134936 2022-08-28T09:44:23Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ریبیکا سٹیل | female = true | country = نیوزی لینڈ | fullname = ربیکا جین سٹیل | birth_date = {{birth date and age|1985|01|02|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، [[کینٹربری، نیوزی لینڈ|کینٹربری]]، نیوزی لینڈ | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = بائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | international = true | internationalspan = 2003–2005 | testdebutdate = 27 نومبر | testdebutyear = 2003 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 120 | lasttestdate = 21 اگست | lasttestyear = 2004 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 28 جنوری | odidebutyear = 2003 | odidebutagainst = انڈیا | odicap = 94 | lastodidate = 7 اپریل | lastodiyear = 2005 | lastodiagainst = انڈیا | oneT20I = true | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 8 | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|2000/01–2005/06}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 2 | runs1 = 16 | bat avg1 = 5.33 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 12 | deliveries1 = 426 | wickets1 = 8 | bowl avg1 = 17.62 | fivefor1 = 1 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 5/79 | catches/stumpings1 = 3/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 32 | runs2 = 41 | bat avg2 = 6.83 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 8[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 1,758 | wickets2 = 34 | bowl avg2 = 24.44 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/10 | catches/stumpings2 = 6/– | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 1 | runs3 = – | bat avg3 = – | 100s/50s3 = –/– | top score3 = – | deliveries3 = 24 | wickets3 = 0 | bowl avg3 = – | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 2/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 81 | runs4 = 100 | bat avg4 = 7.14 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 13[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 4,271 | wickets4 = 101 | bowl avg4 = 18.54 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 6/8 | catches/stumpings4 = 26/– | date = 17 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44293/44293.html CricketArchive }} '''ریبیکا جین سٹیل''' (پیدائش: 2 جنوری 1985ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو ایک بائیں ہاتھ کی سلو [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2003ء اور 2005ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 2 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] ، 32 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/54485.html|title=Player Profile: Rebecca Steele|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=24 February 2013}}</ref> [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|خواتین کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] میں نظر آئیں۔ وہ ان 13 کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے خواتین کے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے ڈیبیو پر [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہندوستان]] کے خلاف 5/79 لے کر [[ایک اننگ میں پانچ وکٹیں لینا|5 وکٹیں حاصل کیں]] ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283832.html|title=Records/Women's Test Matches/Bowling Records/Best Figures in an Innings on Debut|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=17 April 2021}}</ref> اس نے کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44293/44293.html|title=Player Profile: Rebecca Steele|website=CricketArchive|accessdate=17 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1985ء کی پیدائشیں]] 6xxvmd29khh04hech8nilkt5wwkqcok ہیڈی ٹفن 0 1035387 5141342 5134943 2022-08-28T09:15:17Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیڈی ٹفن | country = نیوزی لینڈ | fullname = ہیڈی میری ٹفن | image = Haidee Tiffen.jpg | female = true | birth_date = {{Birth date and age|1979|09|04|df=yes}} | birth_place = [[تیمارو]]، نیوزی لینڈ | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | international = true | internationalspan = 1999–2009 | testdebutdate = 27 نومبر | testdebutyear = 2003 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 121 | lasttestdate = 21 اگست | lasttestyear = 2004 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 17 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = جنوبی افریقہ | odicap = 77 | lastodidate = 22 مارچ | lastodiyear = 2009 | lastodiagainst = انگلینڈ | odishirt = | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 9 | lastT20Idate = 15 فروری | lastT20Iyear = 2009 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | T20Ishirt = | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1997/98–2008/09}} | clubnumber1 = | club2 = [[سسیکس ویمن کرکٹ ٹیم|سسیکس]] | year2 = 2001–2002 | clubnumber2 = | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 2 | runs1 = 124 | bat avg1 = 124.00 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 66[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 117 | runs2 = 2,919 | bat avg2 = 30.72 | 100s/50s2 = 1/18 | top score2 = 100 | deliveries2 = 1,656 | wickets2 = 49 | bowl avg2 = 19.48 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/43 | catches/stumpings2 = 32/– | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 9 | runs3 = 121 | bat avg3 = 17.28 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 30 | deliveries3 = – | wickets3 = – | bowl avg3 = – | fivefor3 = – | tenfor3 = – | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 6/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 254 | runs4 = 6,406 | bat avg4 = 34.62 | 100s/50s4 = 3/34 | top score4 = 132[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 4,092 | wickets4 = 129 | bowl avg4 = 18.10 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/51 | catches/stumpings4 = 95/– | date = 19 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7580/7580.html CricketArchive }} '''ہیڈی میری ٹفن''' (پیدائش: 4 ستمبر 1979ء، [[تیمارو]]) نیوزی لینڈ [[کرکٹ|کے کرکٹ]] کوچ اور سابق کرکٹ کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> وہ ایک [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی تھی، دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی تھی اور دائیں ہاتھ سے [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی تھی ۔ وہ 1999ء سے 2009ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 2 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچز]] ، 117 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 9 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] میچز میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے ساتھ ساتھ سسیکس کے لیے دو سیزن بھی کھیلے۔ <ref name="Cricinfo Profile">{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/content/player/54325.html|title=Player Profile: Haidee Tiffin|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=25 January 2010}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7580/7580.html|title=Player Profile: Haidee Tiffen|website=CricketArchive|accessdate=19 April 2021}}</ref> ===کیریئر=== اس نے تیمارو گرلز ہائی سکول میں تعلیم حاصل کی جہاں وہ 1997ء میں ہیڈ گرل تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.stuff.co.nz/timaru-herald/sport/72416365/haidee-tiffen-inspires-in-visit-to-old-school-timaru-girls-high-school|title=Haidee Tiffen inspires in visit to old school Timaru Girls' High School|website=Stuff|accessdate=1 September 2017}}</ref> کھیل کے بہترین آل راؤنڈرز میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیے جانے کے بعد ٹفن نے [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2009ء|2009ء کے خواتین کرکٹ ورلڈ کپ کے]] فائنل میں اپنی ٹیم کی قیادت کرنے کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ <ref name="Cricinfo Profile" /> اس وقت اس کے کیریئر کے 2,919 ون ڈے رنز صرف 6 دیگر خواتین نے عبور کیے تھے اور نیوزی لینڈ کے لیے صرف [[ڈیبی ہاکلے|ڈیبی ہاکلی]] اس سے زیادہ تھیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;spanmax1=22+Mar+2009;spanval1=span;template=results;type=batting|title=Statsguru Women's One-day International Batting Records|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=25 January 2010}}</ref> وہ 2006ء میں آئی سی سی ویمنز پلیئر آف دی ایئر ایوارڈ کے لیے شارٹ لسٹ ہوئی تھیں، آخر کار [[کیرن رولٹن]] سے ہار گئیں۔ <ref name="Cricinfo Profile" /> ٹفن کو خواتین کی کرکٹ کے لیے خدمات کے لیے 2011ء کے نئے سال کے اعزاز میں نیوزی لینڈ آرڈر آف میرٹ کا رکن مقرر کیا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=New Year honours list 2011|url=https://www.dpmc.govt.nz/publications/new-year-honours-list-2011|website=Department of the Prime Minister and Cabinet|date=31 December 2010|accessdate=2 September 2017}}</ref> وہ اپریل 2015ء سے مارچ 2019ء تک نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیم کی ہیڈ کوچ تھیں۔ <ref name="Cricinfo: Tiffen appointed coach">{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/_/id/21168584/haidee-tiffen-named-new-zealand-women-coach|title=Tiffen named New Zealand women's coach|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=3 May 2020}}</ref> <ref name="Cricinfo: Tiffen stands down as coach">{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/_/id/26326530/haidee-tiffen-reapply-new-zealand-coach-position|title=Haidee Tiffen won't reapply for New Zealand coach position|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=3 May 2020}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈی خواتین کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:تیمارو کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1979ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] 1gjd428tralw1nlja4mgnn6dfiecpso ایمی واٹکنز 0 1035389 5141236 5134959 2022-08-28T08:32:54Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ایک روزہ بین الاقوامی سنچریاں */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ایمی واٹکنز | female = true | image = File:Aimee Mason.jpg | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ایمی لوئس واٹکنز | birth_date = {{Birth date and age|1982|10|11|df=yes}} | birth_place = [[نیو پلائی ماؤتھ]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = بائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 2002–2011 | testdebutdate = 27 نومبر | testdebutyear = 2003 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 122 | lasttestdate = 21 اگست | lasttestyear = 2004 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 20 فروری | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 87 | lastodidate = 7 جولائی | lastodiyear = 2011 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 10 | lastT20Idate = 27 جون | lastT20Iyear = 2011 | lastT20Iagainst = انڈیا | T20Ishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = {{nowrap|1998/99–2010/11}} | club2 = [[سسیکس ویمن کرکٹ ٹیم|سسیکس]] | year2 = 2004 | club3 = [[ڈیون ویمن کرکٹ ٹیم|ڈیون]] | year3 = 2010 | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 2 | runs1 = 15 | bat avg1 = 7.50 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 14 | deliveries1 = 249 | wickets1 = 3 | bowl avg1 = 35.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/68 | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 103 | runs2 = 1,889 | bat avg2 = 21.71 | 100s/50s2 = 2/6 | top score2 = 111 | deliveries2 = 4,394 | wickets2 = 92 | bowl avg2 = 31.08 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/2 | catches/stumpings2 = 37/– | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 36 | runs3 = 772 | bat avg3 = 23.39 | 100s/50s3 = 0/3 | top score3 = 89[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 507 | wickets3 = 22 | bowl avg3 = 23.59 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/8 | catches/stumpings3 = 14/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 237 | runs4 = 5,094 | bat avg4 = 26.53 | 100s/50s4 = 5/19 | top score4 = 188 | deliveries4 = 10,436 | wickets4 = 249 | bowl avg4 = 25.04 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/25 | catches/stumpings4 = 102/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44167/44167.html CricketArchive | date = 9 April 2021 }} '''ایمی لوئیس واٹکنز''' (پیدائش: 11 اکتوبر 1982ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق کرکٹر ہیں جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہیں۔ واٹکنز 2002ء اور 2011ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 2 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] ، 103 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 36 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئے۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی، ساتھ ہی سسیکس اور ڈیون کے ساتھ سیزن گزارے۔ <ref name="cricinfo">{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/aimee-watkins-54300/matches|title=Player Profile: Aimee Watkins|website=ESPNcricinfo|accessdate=9 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44167/44167.html|title=Player Profile: Aimee Watkins|website=CricketArchive|accessdate=1 April 2021}}</ref> === کیریئر=== واٹکنز [[نیو پلایماؤتھ|نیو پلائی ماؤتھ]] میں پیدا ہوئی، وہ بائیں ہاتھ کی بلے باز اور دائیں ہاتھ کی آف سپن باؤلر ہیں۔ <ref name="cricinfo" /> وہ [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2009ء|2009ء کے ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ]] میں 11 کے ساتھ نیوزی لینڈ کی سب سے زیادہ وکٹیں لینے والی بولر تھیں جس میں [[جنوبی افریقا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے خلاف 2 وکٹ پر 4 کی بہترین کارکردگی بھی شامل تھی۔ <ref name="cricinfo" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/AUS/ICC_Womens_World_Cup_2008-09/New_Zealand_Women_Bowling.html|title=Bowling for New Zealand Women in ICC Women's World Cup 2008/09|publisher=CricketArchive|accessdate=22 June 2009}}</ref> [[سوزی بیٹس]] کے ساتھ واٹکنز نے خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی کی تاریخ میں دوسری وکٹ کی سب سے زیادہ شراکت کا ریکارڈ قائم کیا (118*) وہ 2009ء کے ورلڈ کپ کے بعد [[ہیڈی ٹفن]] کی ریٹائرمنٹ کے بعد نیوزی لینڈ کی [[کپتان (کرکٹ)|کپتان]] بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/newzealand/content/story/401685.html|title=Aimee Watkins named New Zealand women's captain|publisher=Cricinfo|accessdate=22 June 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090615205946/http://www.cricinfo.com/newzealand/content/story/401685.html|archivedate=15 June 2009}}</ref> جون 2011ء میں اس نے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/_/id/22431524/new-zealand-women-news-aimee-watkins-retires-all-forms-cricket|title=Aimee Watkins retires from all forms of cricket|website=ESPNCricinfo|accessdate=5 November 2020}}</ref> ===ایک روزہ بین الاقوامی سنچریاں=== {| class="wikitable" ! colspan="8" |ایمی واٹکنز کی ایک روزہ بین الاقوامی سنچریاں<ref>{{cite web |title=All-round records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Cricinfo Statsguru {{!}} ESPNcricinfo.com – AL Watkins |url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/54300.html?class=9;template=results;type=allround;view=match |website=ESPNcricinfo |access-date=13 December 2021}}</ref> |- ! style="width:40px;" |# ! style="width:50px;" |رنز ! style="width:50px;" | میچ ! style="width:125px;" | مخالفین ! style="width:350px;" |شہر/ملک ! style="width:300px;" |جگہ ! style="width:50px;" |سال |- |'''1''' |102 |58 |{{crw|AUS}} |{{flagicon|AUS}} [[ڈارون، شمالی علاقہ]], [[آسٹریلیا]] |[[گارڈنز اوول]] |[[New Zealand women's cricket team in Australia in 2007#2nd ODI|2007]]<ref>{{cite news |title=Full Scorecard of NZ Women vs AUS Women 2nd Match 2007 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com |url=https://www.espncricinfo.com/series/new-zealand-women-tour-of-australia-2007-291317/australia-women-vs-new-zealand-women-2nd-match-291331/full-scorecard |access-date=13 December 2021 |work=ESPNcricinfo}}</ref> |- |'''2''' |111 |64 |{{crw|ENG}} |{{flagicon|ENG}} [[بلیکپول]], [[انگلستان]] |[[اسٹینلے پارک، بلیک پول]] |[[New Zealand women's cricket team in England in 2007#4th ODI|2007]]<ref>{{cite news |title=Full Scorecard of NZ Women vs ENG Women 4th ODI 2007 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com |url=https://www.espncricinfo.com/series/new-zealand-women-tour-of-england-2007-276959/england-women-vs-new-zealand-women-4th-odi-276973/full-scorecard |access-date=13 December 2021 |work=ESPNcricinfo}}</ref> |} ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈی خواتین کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:نیو پلایماؤت کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1982ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] agmzsif9xjwcwl6mdi4iopxr3e07o94 5141387 5141236 2022-08-28T09:40:10Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ایمی واٹکنز | female = true | image = File:Aimee Mason.jpg | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ایمی لوئس واٹکنز | birth_date = {{Birth date and age|1982|10|11|df=yes}} | birth_place = [[نیو پلائی ماؤتھ]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = بائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 2002–2011 | testdebutdate = 27 نومبر | testdebutyear = 2003 | testdebutagainst = انڈیا | testcap = 122 | lasttestdate = 21 اگست | lasttestyear = 2004 | lasttestagainst = انگلینڈ | odidebutdate = 20 فروری | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 87 | lastodidate = 7 جولائی | lastodiyear = 2011 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 10 | lastT20Idate = 27 جون | lastT20Iyear = 2011 | lastT20Iagainst = انڈیا | T20Ishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = {{nowrap|1998/99–2010/11}} | club2 = [[سسیکس ویمن کرکٹ ٹیم|سسیکس]] | year2 = 2004 | club3 = [[ڈیون ویمن کرکٹ ٹیم|ڈیون]] | year3 = 2010 | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 2 | runs1 = 15 | bat avg1 = 7.50 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 14 | deliveries1 = 249 | wickets1 = 3 | bowl avg1 = 35.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/68 | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 103 | runs2 = 1,889 | bat avg2 = 21.71 | 100s/50s2 = 2/6 | top score2 = 111 | deliveries2 = 4,394 | wickets2 = 92 | bowl avg2 = 31.08 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/2 | catches/stumpings2 = 37/– | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 36 | runs3 = 772 | bat avg3 = 23.39 | 100s/50s3 = 0/3 | top score3 = 89[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 507 | wickets3 = 22 | bowl avg3 = 23.59 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/8 | catches/stumpings3 = 14/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 237 | runs4 = 5,094 | bat avg4 = 26.53 | 100s/50s4 = 5/19 | top score4 = 188 | deliveries4 = 10,436 | wickets4 = 249 | bowl avg4 = 25.04 | fivefor4 = 1 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 5/25 | catches/stumpings4 = 102/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44167/44167.html CricketArchive | date = 9 April 2021 }} '''ایمی لوئیس واٹکنز''' (پیدائش: 11 اکتوبر 1982ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق کرکٹر ہیں جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہیں۔ واٹکنز 2002ء اور 2011ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 2 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچوں]] ، 103 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 36 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئے۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی، ساتھ ہی سسیکس اور ڈیون کے ساتھ سیزن گزارے۔ <ref name="cricinfo">{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/aimee-watkins-54300/matches|title=Player Profile: Aimee Watkins|website=ESPNcricinfo|accessdate=9 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44167/44167.html|title=Player Profile: Aimee Watkins|website=CricketArchive|accessdate=1 April 2021}}</ref> === کیریئر=== واٹکنز [[نیو پلایماؤتھ|نیو پلائی ماؤتھ]] میں پیدا ہوئی، وہ بائیں ہاتھ کی بلے باز اور دائیں ہاتھ کی آف سپن باؤلر ہیں۔ <ref name="cricinfo" /> وہ [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2009ء|2009ء کے ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ]] میں 11 کے ساتھ نیوزی لینڈ کی سب سے زیادہ وکٹیں لینے والی بولر تھیں جس میں [[جنوبی افریقا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے خلاف 2 وکٹ پر 4 کی بہترین کارکردگی بھی شامل تھی۔ <ref name="cricinfo" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/AUS/ICC_Womens_World_Cup_2008-09/New_Zealand_Women_Bowling.html|title=Bowling for New Zealand Women in ICC Women's World Cup 2008/09|publisher=CricketArchive|accessdate=22 June 2009}}</ref> [[سوزی بیٹس]] کے ساتھ واٹکنز نے خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی کی تاریخ میں دوسری وکٹ کی سب سے زیادہ شراکت کا ریکارڈ قائم کیا (118*) وہ 2009ء کے ورلڈ کپ کے بعد [[ہیڈی ٹفن]] کی ریٹائرمنٹ کے بعد نیوزی لینڈ کی [[کپتان (کرکٹ)|کپتان]] بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/newzealand/content/story/401685.html|title=Aimee Watkins named New Zealand women's captain|publisher=Cricinfo|accessdate=22 June 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090615205946/http://www.cricinfo.com/newzealand/content/story/401685.html|archivedate=15 June 2009}}</ref> جون 2011ء میں اس نے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/_/id/22431524/new-zealand-women-news-aimee-watkins-retires-all-forms-cricket|title=Aimee Watkins retires from all forms of cricket|website=ESPNCricinfo|accessdate=5 November 2020}}</ref> ===ایک روزہ بین الاقوامی سنچریاں=== {| class="wikitable" ! colspan="8" |ایمی واٹکنز کی ایک روزہ بین الاقوامی سنچریاں<ref>{{cite web |title=All-round records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Cricinfo Statsguru {{!}} ESPNcricinfo.com – AL Watkins |url=https://stats.espncricinfo.com/ci/engine/player/54300.html?class=9;template=results;type=allround;view=match |website=ESPNcricinfo |access-date=13 December 2021}}</ref> |- ! style="width:40px;" |# ! style="width:50px;" |رنز ! style="width:50px;" | میچ ! style="width:125px;" | مخالفین ! style="width:350px;" |شہر/ملک ! style="width:300px;" |جگہ ! style="width:50px;" |سال |- |'''1''' |102 |58 |{{crw|AUS}} |{{flagicon|AUS}} [[ڈارون، شمالی علاقہ]], [[آسٹریلیا]] |[[گارڈنز اوول]] |[[New Zealand women's cricket team in Australia in 2007#2nd ODI|2007]]<ref>{{cite news |title=Full Scorecard of NZ Women vs AUS Women 2nd Match 2007 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com |url=https://www.espncricinfo.com/series/new-zealand-women-tour-of-australia-2007-291317/australia-women-vs-new-zealand-women-2nd-match-291331/full-scorecard |access-date=13 December 2021 |work=ESPNcricinfo}}</ref> |- |'''2''' |111 |64 |{{crw|ENG}} |{{flagicon|ENG}} [[بلیکپول]], [[انگلستان]] |[[اسٹینلے پارک، بلیک پول]] |[[New Zealand women's cricket team in England in 2007#4th ODI|2007]]<ref>{{cite news |title=Full Scorecard of NZ Women vs ENG Women 4th ODI 2007 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com |url=https://www.espncricinfo.com/series/new-zealand-women-tour-of-england-2007-276959/england-women-vs-new-zealand-women-4th-odi-276973/full-scorecard |access-date=13 December 2021 |work=ESPNcricinfo}}</ref> |} ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈی خواتین کرکٹ کپتان]] [[زمرہ:نیو پلایماؤت کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1982ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] s20viy5c6h1gcok8hszux085tjtpncr سارہ برک (کرکٹر) 0 1035390 5141400 5134949 2022-08-28T09:44:37Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = سارہ برک | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 2003–2008 | fullname = سارہ کیٹ برک | birth_date = {{birth date and age|1982|1|2|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | onetest = true | testdebutdate = 21 اگست | testdebutyear = 2004 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 123 | odidebutdate = 3 فروری | odidebutyear = 2003 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 95 | lastodidate = 15 مارچ | lastodiyear = 2008 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 2 | lastT20Idate = 6 مارچ | lastT20Iyear = 2008 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | T20Ishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 2000/01–2009/10 | club2 = [[کینٹ ویمن کرکٹ ٹیم|کینٹ]] | year2 = 2005 | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 1 | bat avg1 = – | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 1[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 114 | wickets1 = 1 | bowl avg1 = 57.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 1/57 | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 36 | runs2 = 73 | bat avg2 = 8.11 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 10[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 1,536 | wickets2 = 25 | bowl avg2 = 40.76 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/17 | catches/stumpings2 = 3/– | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 7 | runs3 = 6 | bat avg3 = 6.00 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 3[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 138 | wickets3 = 7 | bowl avg3 = 21.28 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/15 | catches/stumpings3 = 0/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 142 | runs4 = 499 | bat avg4 = 9.59 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 27 | deliveries4 = 6,339 | wickets4 = 136 | bowl avg4 = 27.59 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 4/28 | catches/stumpings4 = 36/– | date = 11 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44169/44169.html CricketArchive }} '''سارہ کیٹ برک''' (پیدائش: 2 جنوری 1982ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2003ء اور 2008ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] ، 36 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 7 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے ساتھ ساتھ کینٹ کے ساتھ ایک سیزن گزارا۔ <ref name="Cricinfo">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54529.html|title=Sarah Burke|accessdate=12 April 2014|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44169/44169.html|title=Player Profile: Sarah Burke|website=CricketArchive|accessdate=11 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1982ء کی پیدائشیں]] 390awhqjhlde716ipkcpvkipvim9ua7 پاؤلا فلانیری 0 1035391 5141370 5134951 2022-08-28T09:32:28Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = پاؤلا فلانیری | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 2000–2004 | fullname = پاؤلا برناڈیٹ فلانری | birth_date = {{birth date and age|1974|5|27|df=yes}} | birth_place = [[کلائیڈ، نیوزی لینڈ|کلائیڈ]]، [[سنٹرل اوٹاگو]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = بلے باز | onetest = true | testdebutdate = 21 اگست | testdebutyear = 2004 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 124 | odidebutdate = 22 فروری | odidebutyear = 2000 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 82 | lastodidate = 15 اگست | lastodiyear = 2004 | lastodiagainst = انگلینڈ | odishirt = | oneT20I = true | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = نیوزی لینڈ | T20Icap = 3 | T20Ishirt = | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1995/96–2001/02}} | club2 = [[کینٹ ویمن کرکٹ ٹیم|کینٹ]] | year2 = 2002 | club3 = [[اوٹاگو اسپارکس | اوٹاگو]] | year3 = {{nowrap|2003/04–2004/05}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 64 | bat avg1 = 32.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 46 | deliveries1 = 6 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 17 | runs2 = 258 | bat avg2 = 17.20 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 49[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 3/– | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 1 | runs3 = 18 | bat avg3 = 18.00 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 18 | deliveries3 = – | wickets3 = – | bowl avg3 = – | fivefor3 = – | tenfor3 = – | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 3/– | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 118 | runs4 = 3,069 | bat avg4 = 30.69 | 100s/50s4 = 4/12 | top score4 = 118 | deliveries4 = 448 | wickets4 = 14 | bowl avg4 = 16.85 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/30 | catches/stumpings4 = 32/– | date = 11 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7568/7568.html CricketArchive }} '''پاؤلا برناڈیٹ فلانیری''' (پیدائش: 27 مئی 1974ء) نیوزی لینڈ کی سابق کرکٹر ہے جو دائیں ہاتھ کی [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 2000ء اور 2004ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] ، 17 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 1 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور اوٹاگو کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے ساتھ ساتھ کینٹ کے ساتھ ایک سیزن گزارا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/paula-flannery-54292|title=Player Profile: Paula Flannery|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=11 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7568/7568.html|title=Player Profile: Paula Flannery|publisher=CricketArchive|accessdate=11 April 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد، فلنری نے [[کرائسٹ چرچ]] میں لڑکیوں کی کرکٹ کی کوچنگ کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کلائیڈ، نیوزی لینڈ کی شخصیات]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1974ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] ar4fd915uwlby3cpwdlv3s1qoz9qkyv ریبیکا رولز 0 1035393 5141216 5134942 2022-08-28T08:08:58Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox football biography | name = ریبیکا رولز | image = Rebecca Rolls Oct2020 (cropped).jpg | caption = رولز 2020ء میں | fullname = ریبیکا جین رولز<ref name="FIFA 2015">{{cite news |url=http://www.fifadata.com/document/FWWC/2015/pdf/FWWC_2015_SquadLists.pdf |title= List of Players – 2015 FIFA Women's World Cup |work=[[فیفا]] |access-date=20 June 2015}}</ref> | height = {{height|m=1.78}}<ref name="FIFA 2015"/> | position = [[گول کیپر (فٹ بال)|گول کیپر]] | birth_date = {{birth date and age|1975|8|22|df=yes}}<ref name="FIFA 2015"/> | birth_place = [[نیپئر، نیوزی لینڈ|نیپئر]]، نیوزی لینڈ<ref>[http://www.nzfootball.co.nz/people/rebecca-rolls/ Profile] at [[نیوزی لینڈ فٹ بال | این زیڈ ایف]]</ref> | currentclub = [[تھری کنگز یونائیٹڈ]] | clubnumber = | years1 = |caps1 = |goals1 = |clubs1 = [[میٹرو ایف سی (نیوزی لینڈ)|میٹرو ایف سی]] | years2 = |caps2 = |goals2 = |clubs2 = [[تھری کنگز یونائیٹڈ]] | nationalyears1 = 1994– |nationalcaps1 = 21<ref>{{cite web |url=https://www.fifa.com/womensworldcup/players/player=354566/index.html |archive-url=https://web.archive.org/web/20150612032749/http://www.fifa.com/womensworldcup/players/player=354566/index.html |url-status=dead |archive-date=12 June 2015 |title= Profile |publisher= FIFA.com |access-date=20 June 2015}}</ref> |nationalgoals1 = 0 |nationalteam1 = [[نیوزی لینڈ کی خواتین کی قومی فٹ بال ٹیم|نیوزی لینڈ]] | pcupdate = | ntupdate = 11:03, 16 June 2015 (UTC) | module = {{Infobox cricketer|embed=yes | name = ریبیکا رولز | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | role = وکٹ کیپر | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1997–2007 | onetest = true | testdebutdate = 21 اگست | testdebutyear = 2004 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 125 | odidebutdate = 28 جنوری | odidebutyear = 1997 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 70 | lastodidate = 5 مارچ | lastodiyear = 2007 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 7 | lastT20Idate = 18 اکتوبر | lastT20Iyear = 2006 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | T20Ishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1990/91–1996/97 | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = {{nowrap|1997/98–2006/07}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 71 | bat avg1 = 71.00 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 71 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 1/0 | column2 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches2 = 104 | runs2 = 2,201 | bat avg2 = 25.01 | 100s/50s2 = 2/12 | top score2 = 114 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 90/43 | column3 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل | ٹی 20 آئی]] | matches3 = 2 | runs3 = 80 | bat avg3 = 40.00 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 41 | deliveries3 = – | wickets3 = – | bowl avg3 = – | fivefor3 = – | tenfor3 = – | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 2/1 | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 236 | runs4 = 5,513 | bat avg4 = 26.63 | 100s/50s4 = 6/28 | top score4 = 118 | deliveries4 = 72 | wickets4 = 2 | bowl avg4 = 31.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/17 | catches/stumpings4 = 194/120 | date = 19 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7579/7579.html CricketArchive }}}} '''ریبیکا جین رولز''' (پیدائش: 22 اگست 1975ء) نیوزی لینڈ کی سابق کرکٹر اور ایسوسی ایشن فٹبالر ہیں جنہوں نے دونوں کھیلوں میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/media-releases/2483478|title=The changing landscape of women's cricket|website=International Cricket Council|accessdate=14 February 2022}}</ref> کرکٹ میں وہ بطور [[وکٹ کیپر]] اور دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلی اور 1997ء اور 2007ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] ، 104 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 2 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/rebecca-rolls-54323|title=Player Profile: Rebecca Rolls|website=ESPNcricinfo|accessdate=19 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7579/7579.html|title=Player Profile: Rebecca Rolls|website=CricketArchive|accessdate=19 April 2021}}</ref> فٹ بال میں اس نے نیوزی لینڈ کے لیے 21 میچ کھیلے۔ ===کرکٹ=== رولز کا ایک طویل ایک روزہ بین الاقوامی کیریئر تھا جس نے 104 میچوں کے ساتھ ساتھ 1 ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کی۔ وہ [[ڈیبی ہاکلے]] کے بعد 100 ون ڈے کا سنگ میل عبور کرنے والی نیوزی لینڈ کی صرف دوسری خاتون تھیں۔ وہ وکٹ کیپر بلے باز تھیں۔ وہ 2000ء میں [[لنکن، نیوزی لینڈ|لنکن]] میں فاتح خواتین [[کرکٹ عالمی کپ|کرکٹ ورلڈ کپ]] میں کھیلی اور وہ سٹیٹ لیگ میں آکلینڈ ہارٹس کے لیے بھی کھیلی۔ وہ [[نیپئر، نیوزی لینڈ|نیپئر]] میں پیدا ہوئی تھی۔ ریبیکا رولز پہلی خاتون کرکٹر بھی ہیں جنہوں نے WODI کی تاریخ میں بطور وکٹ کیپر 2000ء رنز بنانے اور 100 آؤٹ کرنے کا ڈبل مکمل کیا۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وکٹ کیپر]] [[زمرہ:نیپئر، نیوزی لینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:2016ء گرمائی اولمپکس میں فٹ بالر]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے اولمپک فٹ بالر]] [[زمرہ:2012ء گرمائی اولمپکس میں فٹ بالر]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین فٹ بال کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1975ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] bv4v2j3il709zbcp8yts6c9gngozr6q 5141253 5141216 2022-08-28T08:43:58Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox football biography | name = ریبیکا رولز | image = Rebecca Rolls Oct2020 (cropped).jpg | caption = رولز 2020ء میں | fullname = ریبیکا جین رولز<ref name="FIFA 2015">{{cite news |url=http://www.fifadata.com/document/FWWC/2015/pdf/FWWC_2015_SquadLists.pdf |title= List of Players – 2015 FIFA Women's World Cup |work=[[فیفا]] |access-date=20 June 2015}}</ref> | height = {{height|m=1.78}}<ref name="FIFA 2015"/> | position = [[گول کیپر (فٹ بال)|گول کیپر]] | birth_date = {{birth date and age|1975|8|22|df=yes}}<ref name="FIFA 2015"/> | birth_place = [[نیپئر، نیوزی لینڈ|نیپئر]]، نیوزی لینڈ<ref>[http://www.nzfootball.co.nz/people/rebecca-rolls/ Profile] at [[نیوزی لینڈ فٹ بال | این زیڈ ایف]]</ref> | currentclub = [[تھری کنگز یونائیٹڈ]] | clubnumber = | years1 = |caps1 = |goals1 = |clubs1 = [[میٹرو ایف سی (نیوزی لینڈ)|میٹرو ایف سی]] | years2 = |caps2 = |goals2 = |clubs2 = [[تھری کنگز یونائیٹڈ]] | nationalyears1 = 1994– |nationalcaps1 = 21<ref>{{cite web |url=https://www.fifa.com/womensworldcup/players/player=354566/index.html |archive-url=https://web.archive.org/web/20150612032749/http://www.fifa.com/womensworldcup/players/player=354566/index.html |url-status=dead |archive-date=12 June 2015 |title= Profile |publisher= FIFA.com |access-date=20 June 2015}}</ref> |nationalgoals1 = 0 |nationalteam1 = [[نیوزی لینڈ کی خواتین کی قومی فٹ بال ٹیم|نیوزی لینڈ]] | pcupdate = | ntupdate = 11:03, 16 June 2015 (UTC) | module = {{Infobox cricketer|embed=yes | name = ریبیکا رولز | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | role = وکٹ کیپر | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1997–2007 | onetest = true | testdebutdate = 21 اگست | testdebutyear = 2004 | testdebutagainst = انگلینڈ | testcap = 125 | odidebutdate = 28 جنوری | odidebutyear = 1997 | odidebutagainst = پاکستان | odicap = 70 | lastodidate = 5 مارچ | lastodiyear = 2007 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 7 | lastT20Idate = 18 اکتوبر | lastT20Iyear = 2006 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | T20Ishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1990/91–1996/97 | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = {{nowrap|1997/98–2006/07}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] | matches1 = 1 | runs1 = 71 | bat avg1 = 71.00 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 71 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 1/0 | column2 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches2 = 104 | runs2 = 2,201 | bat avg2 = 25.01 | 100s/50s2 = 2/12 | top score2 = 114 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 90/43 | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches3 = 2 | runs3 = 80 | bat avg3 = 40.00 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 41 | deliveries3 = – | wickets3 = – | bowl avg3 = – | fivefor3 = – | tenfor3 = – | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 2/1 | column4 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches4 = 236 | runs4 = 5,513 | bat avg4 = 26.63 | 100s/50s4 = 6/28 | top score4 = 118 | deliveries4 = 72 | wickets4 = 2 | bowl avg4 = 31.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/17 | catches/stumpings4 = 194/120 | date = 19 April | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7579/7579.html CricketArchive }}}} '''ریبیکا جین رولز''' (پیدائش: 22 اگست 1975ء) نیوزی لینڈ کی سابق کرکٹر اور ایسوسی ایشن فٹبالر ہیں جنہوں نے دونوں کھیلوں میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/media-releases/2483478|title=The changing landscape of women's cricket|website=International Cricket Council|accessdate=14 February 2022}}</ref> کرکٹ میں وہ بطور [[وکٹ کیپر]] اور دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلی اور 1997ء اور 2007ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 1 [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ میچ]] ، 104 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 2 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/rebecca-rolls-54323|title=Player Profile: Rebecca Rolls|website=ESPNcricinfo|accessdate=19 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7579/7579.html|title=Player Profile: Rebecca Rolls|website=CricketArchive|accessdate=19 April 2021}}</ref> فٹ بال میں اس نے نیوزی لینڈ کے لیے 21 میچ کھیلے۔ ===کرکٹ=== رولز کا ایک طویل ایک روزہ بین الاقوامی کیریئر تھا جس نے 104 میچوں کے ساتھ ساتھ 1 ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کی۔ وہ [[ڈیبی ہاکلے]] کے بعد 100 ون ڈے کا سنگ میل عبور کرنے والی نیوزی لینڈ کی صرف دوسری خاتون تھیں۔ وہ وکٹ کیپر بلے باز تھیں۔ وہ 2000ء میں [[لنکن، نیوزی لینڈ|لنکن]] میں فاتح خواتین [[کرکٹ عالمی کپ|کرکٹ ورلڈ کپ]] میں کھیلی اور وہ سٹیٹ لیگ میں آکلینڈ ہارٹس کے لیے بھی کھیلی۔ وہ [[نیپئر، نیوزی لینڈ|نیپئر]] میں پیدا ہوئی تھی۔ ریبیکا رولز پہلی خاتون کرکٹر بھی ہیں جنہوں نے WODI کی تاریخ میں بطور وکٹ کیپر 2000ء رنز بنانے اور 100 آؤٹ کرنے کا ڈبل مکمل کیا۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[نیوزی لینڈ خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وکٹ کیپر]] [[زمرہ:نیپئر، نیوزی لینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:2016ء گرمائی اولمپکس میں فٹ بالر]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے اولمپک فٹ بالر]] [[زمرہ:2012ء گرمائی اولمپکس میں فٹ بالر]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین فٹ بال کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1975ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] erpihwusfhuyiof1o8jr08icbmh9e0u کیرن لی کومبر 0 1035394 5141217 5107230 2022-08-28T08:09:48Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کیرن لی کومبر | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = کیرن لی کومبر | birth_date = {{Birth date and age|1969|7|5|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | family = | international = true | internationalspan = 1996–1997 | odidebutdate = 13 جون | odidebutyear = 1996 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 67 | lastodidate = 17 دسمبر | lastodiyear = 1997 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[سدرن ڈسٹرکٹس خواتین کی کرکٹ ٹیم|سدرن ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1987/88 | club2 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year2 = 1991/92–1996/97 | columns = 3 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 15 | runs1 = 442 | bat avg1 = 44.20 | 100s/50s1 = 1/2 | top score1 = 135[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 18 | runs2 = 487 | bat avg2 = 23.19 | 100s/50s2 = 0/4 | top score2 = 64 | deliveries2 = 102 | wickets2 = 0 | bowl avg2 = – | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 5/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 45 | runs3 = 993 | bat avg3 = 26.13 | 100s/50s3 = 1/3 | top score3 = 135[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 90 | wickets3 = 2 | bowl avg3 = 28.00 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 2/14 | catches/stumpings3 = 4/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7571/7571.html CricketArchive | date = 23 April 2021 }} '''کیرن لی کومبر''' (پیدائش: 5 جولائی 1969ء) نیوزی لینڈ کے سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 1996ء اور 1997ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 15 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں۔ وہ بنیادی طور پر کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھی جبکہ جنوبی اضلاع ، کینٹربری بی اور پب چیریٹیز الیون کی بھی نمائندگی کرتی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/54302.html|title=Player Profile: Karen Le Comber|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|publisher=[[ESPN]]|accessdate=23 April 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7571/7571.html|title=Player Profile: Karen Le Comber|website=CricketArchive|accessdate=23 April 2012}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1969ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] ay94oo4u4jw2p9pjg4onb4qpw8x1tj5 5141218 5141217 2022-08-28T08:11:15Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کیرن لی کومبر | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = کیرن لی کومبر | birth_date = {{Birth date and age|1969|7|5|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | family = | international = true | internationalspan = 1996–1997 | odidebutdate = 13 جون | odidebutyear = 1996 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 67 | lastodidate = 17 دسمبر | lastodiyear = 1997 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|سدرن ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1987/88 | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = 1991/92–1996/97 | columns = 3 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 15 | runs1 = 442 | bat avg1 = 44.20 | 100s/50s1 = 1/2 | top score1 = 135[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 18 | runs2 = 487 | bat avg2 = 23.19 | 100s/50s2 = 0/4 | top score2 = 64 | deliveries2 = 102 | wickets2 = 0 | bowl avg2 = – | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 5/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 45 | runs3 = 993 | bat avg3 = 26.13 | 100s/50s3 = 1/3 | top score3 = 135[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 90 | wickets3 = 2 | bowl avg3 = 28.00 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 2/14 | catches/stumpings3 = 4/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7571/7571.html CricketArchive | date = 23 اپریل 2021ء }} '''کیرن لی کومبر''' (پیدائش: 5 جولائی 1969ء) نیوزی لینڈ کے سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 1996ء اور 1997ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 15 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں۔ وہ بنیادی طور پر کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھی جبکہ جنوبی اضلاع ، کینٹربری بی اور پب چیریٹیز الیون کی بھی نمائندگی کرتی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/54302.html|title=Player Profile: Karen Le Comber|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|publisher=[[ESPN]]|accessdate=23 April 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7571/7571.html|title=Player Profile: Karen Le Comber|website=CricketArchive|accessdate=23 April 2012}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1969ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] i0vuqrnfurscg85hkps7fuhbhwc8q9p 5141219 5141218 2022-08-28T08:11:39Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کیرن لی کومبر | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = کیرن لی کومبر | birth_date = {{Birth date and age|1969|7|5|df=yes}} | birth_place = [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | family = | international = true | internationalspan = 1996–1997 | odidebutdate = 13 جون | odidebutyear = 1996 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 67 | lastodidate = 17 دسمبر | lastodiyear = 1997 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[جنوبی اضلاع کی خواتین کی کرکٹ ٹیم|سدرن ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1987/88 | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = 1991/92–1996/97 | columns = 3 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 15 | runs1 = 442 | bat avg1 = 44.20 | 100s/50s1 = 1/2 | top score1 = 135[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 18 | runs2 = 487 | bat avg2 = 23.19 | 100s/50s2 = 0/4 | top score2 = 64 | deliveries2 = 102 | wickets2 = 0 | bowl avg2 = – | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 5/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 45 | runs3 = 993 | bat avg3 = 26.13 | 100s/50s3 = 1/3 | top score3 = 135[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 90 | wickets3 = 2 | bowl avg3 = 28.00 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 2/14 | catches/stumpings3 = 4/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7571/7571.html CricketArchive | date = 23 اپریل 2021ء }} '''کیرن لی کومبر''' (پیدائش: 5 جولائی 1969ء) نیوزی لینڈ کے سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 1996ء اور 1997ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 15 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں۔ وہ بنیادی طور پر کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھی جبکہ جنوبی اضلاع ، کینٹربری بی اور پب چیریٹیز الیون کی بھی نمائندگی کرتی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/54302.html|title=Player Profile: Karen Le Comber|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|publisher=[[ESPN]]|accessdate=23 April 2012}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7571/7571.html|title=Player Profile: Karen Le Comber|website=CricketArchive|accessdate=23 April 2012}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:کرائسٹ چرچ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1969ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] cg54xwbi6nghuwqzww2nwfr1p8x41ob لوسی ہارفورڈ 0 1035400 5141294 5038374 2022-08-28T09:06:40Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کیریئر */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = لوسی ہارفورڈ | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = لوسلینی راووکیک ووئٹی باؤ سٹیفی ہارفورڈ | birth_date = {{Birth date and age|1973|3|25|df=yes}} | birth_place = [[برج ٹاؤن]]، بارباڈوس | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1997 | odidebutdate = 5 نومبر | odidebutyear = 1997 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 71 | lastodidate = 8 نومبر | lastodiyear = 1997 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = 1990/91–1997/98 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = {{nowrap|1999/00–2006/07}} | columns = 3 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 3 | runs1 = 20 | bat avg1 = 6.66 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 9 | deliveries1 = 42 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 17 | runs2 = 244 | bat avg2 = 13.55 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 33 | deliveries2 = 1,248 | wickets2 = 10 | bowl avg2 = 49.10 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/31 | catches/stumpings2 = 19/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 92 | runs3 = 1,638 | bat avg3 = 21.27 | 100s/50s3 = 0/8 | top score3 = 83 | deliveries3 = 1,363 | wickets3 = 32 | bowl avg3 = 27.27 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/22 | catches/stumpings3 = 22/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7570/7570.html CricketArchive | date = 22 October 2021 }} '''لوسلینی راووکیک ووئٹی باؤ سٹیفی ہارفورڈ''' (پیدائش: 25 مارچ 1973ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ سے آف بریک [[گیند بازی|باؤلر]] اور دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہیں۔ وہ 1997ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ اور ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54296.html|title=Losi Harford|website=Cricinfo|accessdate=2018-02-11}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7570/7570.html|title=Player Profile: Losi Harford|website=CricketArchive|accessdate=22 October 2021}}</ref> ===کیریئر=== ہارفورڈ اور اس کا خاندان اس وقت نیوزی لینڈ چلا گیا جب وہ 5 سال کی تھیں۔ <ref name=":2">{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketfiji.com.fj/index.php/news/131-cf-names-island-cricket-ambassador|title=CF names WICP Ambassador - Cricket Fiji|last=Macintosh|first=Laura|website=www.cricketfiji.com.fj|language=en-GB|accessdate=2018-02-11}}</ref> 2010ء میں وہ فجی کے لیے تین میچوں میں نظر آئیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54296.html|title=Losi Harford|website=Cricinfo|accessdate=2018-02-11}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54296.html "Losi Harford"]. ''Cricinfo''<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">11 February</span> 2018</span>.</cite></ref> <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://www.stuff.co.nz/auckland/sport/70789772/paralympic-hopeful-has-custom-bike-stolen|title=Paralympic hopeful has custom bike stolen|website=Stuff|language=en|accessdate=2018-02-11}}</ref> 1985ء سے 1987ء تک وہ نیوزی لینڈ کی قومی خواتین کی انڈور کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلی۔ <ref name=":2" /> 2011ء میں ہارفورڈ کو فالج کا حملہ ہوا جس سے وہ اپنے جسم کے ایک طرف مفلوج ہو گئی۔ اس نے دوبارہ حرکت حاصل کرنے کے لیے سائیکل چلانا شروع کی اور روڈ چیئر ریس میں حصہ لینا شروع کیا۔ <ref name=":1" /> 2013ء میں کرکٹ فجی نے ہارفورڈ کو ویمنز آئی لینڈ کرکٹ پروجیکٹ کے سفیر کے طور پر کام کرنے کی دعوت دی۔ <ref name=":2" /> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:فجی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] 7fpqi9l6kfd6p6yj9fk13k8uq7sfyn1 5141297 5141294 2022-08-28T09:07:13Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = لوسی ہارفورڈ | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = لوسلینی راووکیک ووئٹی باؤ سٹیفی ہارفورڈ | birth_date = {{Birth date and age|1973|3|25|df=yes}} | birth_place = [[برج ٹاؤن]]، بارباڈوس | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1997 | odidebutdate = 5 نومبر | odidebutyear = 1997 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 71 | lastodidate = 8 نومبر | lastodiyear = 1997 | lastodiagainst = آسٹریلیا | odishirt = | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = 1990/91–1997/98 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = {{nowrap|1999/00–2006/07}} | columns = 3 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 3 | runs1 = 20 | bat avg1 = 6.66 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 9 | deliveries1 = 42 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 17 | runs2 = 244 | bat avg2 = 13.55 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 33 | deliveries2 = 1,248 | wickets2 = 10 | bowl avg2 = 49.10 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/31 | catches/stumpings2 = 19/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 92 | runs3 = 1,638 | bat avg3 = 21.27 | 100s/50s3 = 0/8 | top score3 = 83 | deliveries3 = 1,363 | wickets3 = 32 | bowl avg3 = 27.27 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/22 | catches/stumpings3 = 22/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7570/7570.html CricketArchive | date = 22 October 2021 }} '''لوسلینی راووکیک ووئٹی باؤ سٹیفی ہارفورڈ''' (پیدائش: 25 مارچ 1973ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ سے آف بریک [[گیند بازی|باؤلر]] اور دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہیں۔ وہ 1997ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ اور ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54296.html|title=Losi Harford|website=Cricinfo|accessdate=2018-02-11}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7570/7570.html|title=Player Profile: Losi Harford|website=CricketArchive|accessdate=22 October 2021}}</ref> ===کیریئر=== ہارفورڈ اور اس کا خاندان اس وقت نیوزی لینڈ چلا گیا جب وہ 5 سال کی تھیں۔ <ref name=":2">{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketfiji.com.fj/index.php/news/131-cf-names-island-cricket-ambassador|title=CF names WICP Ambassador - Cricket Fiji|last=Macintosh|first=Laura|website=www.cricketfiji.com.fj|language=en-GB|accessdate=2018-02-11}}</ref> 2010ء میں وہ فجی کے لیے تین میچوں میں نظر آئیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54296.html|title=Losi Harford|website=Cricinfo|accessdate=2018-02-11}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54296.html "Losi Harford"]. ''Cricinfo''<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">11 February</span> 2018</span>.</cite></ref> <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://www.stuff.co.nz/auckland/sport/70789772/paralympic-hopeful-has-custom-bike-stolen|title=Paralympic hopeful has custom bike stolen|website=Stuff|language=en|accessdate=2018-02-11}}</ref> 1985ء سے 1987ء تک وہ نیوزی لینڈ کی قومی خواتین کی انڈور کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلی۔ <ref name=":2" /> 2011ء میں ہارفورڈ کو فالج کا حملہ ہوا جس سے وہ اپنے جسم کے ایک طرف مفلوج ہو گئی۔ اس نے دوبارہ حرکت حاصل کرنے کے لیے سائیکل چلانا شروع کی اور روڈ چیئر ریس میں حصہ لینا شروع کیا۔ <ref name=":1" /> 2013ء میں کرکٹ فجی نے ہارفورڈ کو ویمنز آئی لینڈ کرکٹ پروجیکٹ کے سفیر کے طور پر کام کرنے کی دعوت دی۔ <ref name=":2" /> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:فجی کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] f53tizbxsydb5fc7sqg25k66my956qy ریچل پلر 0 1035403 5141300 5130745 2022-08-28T09:08:01Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ریچل پلر | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ریچل جین پلر | birth_date = {{Birth date and age|1977|6|3|df=yes}} | birth_place = [[بالکلوتھا، نیوزی لینڈ|بالکلوتھا]]، [[اوٹاگو]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | family = | international = true | internationalspan = 1997–2005 | odidebutdate = 5 نومبر | odidebutyear = 1997 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 72 | lastodidate = 7 اپریل | lastodiyear = 2005 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1997/98 | club2 = [[اوٹاگو اسپارکس | اوٹاگو]] | year2 = {{nowrap|1998/99–2004/05}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 51 | runs1 = 253 | bat avg1 = 12.04 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 27[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 2,591 | wickets1 = 74 | bowl avg1 = 16.48 | fivefor1 = 2 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 5/7 | catches/stumpings1 = 14/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 1 | runs2 = 17 | bat avg2 = 17.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 13[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 186 | wickets2 = 2 | bowl avg2 = 38.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/60 | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 120 | runs3 = 1,427 | bat avg3 = 19.28 | 100s/50s3 = 0/7 | top score3 = 78 | deliveries3 = 5,937 | wickets3 = 149 | bowl avg3 = 20.00 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/7 | catches/stumpings3 = 35/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7577/7577.html CricketArchive | date = 1 November 2021 }} '''ریچل جین پلر''' (پیدائش: 3 جون 1977ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو بنیادی طور پر دائیں ہاتھ سے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> وہ 1997ء اور 2005ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 51 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں اور انھوں نے ایک اننگز میں دو بار پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54319.html|title=Player Profile: Rachel Pullar|website=ESPNCricinfo|accessdate=1 November 2021}}</ref> اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس اور اوٹاگو کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7577/7577.html|title=Player Profile: Rachel Pullar|website=CricketArchive|accessdate=1 November 2021}}</ref> [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1977ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] o4ipi2tvv17g24xd8sde17gheuhhbhg 5141302 5141300 2022-08-28T09:08:34Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ریچل پلر | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ریچل جین پلر | birth_date = {{Birth date and age|1977|6|3|df=yes}} | birth_place = [[بالکلوتھا، نیوزی لینڈ|بالکلوتھا]]، [[اوٹاگو]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | family = | international = true | internationalspan = 1997–2005 | odidebutdate = 5 نومبر | odidebutyear = 1997 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 72 | lastodidate = 7 اپریل | lastodiyear = 2005 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1997/98 | club2 = [[اوٹاگو اسپارکس | اوٹاگو]] | year2 = {{nowrap|1998/99–2004/05}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 51 | runs1 = 253 | bat avg1 = 12.04 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 27[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 2,591 | wickets1 = 74 | bowl avg1 = 16.48 | fivefor1 = 2 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 5/7 | catches/stumpings1 = 14/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 1 | runs2 = 17 | bat avg2 = 17.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 13[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 186 | wickets2 = 2 | bowl avg2 = 38.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/60 | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 120 | runs3 = 1,427 | bat avg3 = 19.28 | 100s/50s3 = 0/7 | top score3 = 78 | deliveries3 = 5,937 | wickets3 = 149 | bowl avg3 = 20.00 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/7 | catches/stumpings3 = 35/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7577/7577.html CricketArchive | date = 1 November 2021 }} '''ریچل جین پلر''' (پیدائش: 3 جون 1977ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو بنیادی طور پر دائیں ہاتھ سے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> وہ 1997ء اور 2005ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 51 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں اور انھوں نے ایک اننگز میں دو بار پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54319.html|title=Player Profile: Rachel Pullar|website=ESPNCricinfo|accessdate=1 November 2021}}</ref> اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس اور اوٹاگو کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7577/7577.html|title=Player Profile: Rachel Pullar|website=CricketArchive|accessdate=1 November 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1977ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] no27edsv2869i7guxrp5fagcqj6g9u3 کیتھرین رامیل 0 1035404 5141303 4995938 2022-08-28T09:08:54Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کیتھرین رامیل | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1997–2002 | fullname = کیتھرین این رامیل | birth_date = {{birth date and age|1973|9|7|df=yes}} | birth_place = [[آکلینڈ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | odidebutdate = 5 نومبر | odidebutyear = 1997 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 73 | lastodidate = 11 جولائی | lastodiyear = 2002 | lastodiagainst = انڈیا | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1990/91–2001/02}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 47 | runs1 = 519 | bat avg1 = 17.30 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 41 | deliveries1 = 1,226 | wickets1 = 35 | bowl avg1 = 20.82 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/26 | catches/stumpings1 = 13/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 15 | runs2 = 266 | bat avg2 = 14.77 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 40 | deliveries2 = 468 | wickets2 = 13 | bowl avg2 = 20.92 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/24 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 133 | runs3 = 2,037 | bat avg3 = 19.21 | 100s/50s3 = 0/7 | top score3 = 92 | deliveries3 = 3,745 | wickets3 = 112 | bowl avg3 = 19.70 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/33 | catches/stumpings3 = 43/– | date = 21 July | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7578/7578.html CricketArchive }} '''کیتھرین این رامیل''' (پیدائش: 7 ستمبر 1973ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو بنیادی طور پر دائیں ہاتھ سے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1997ء اور 2002ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 47 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/kathryn-ramel-54321|title=Player Profile: Kathryn Ramel|website=ESPNcricinfo|accessdate=21 July 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7578/7578.html|title=Player Profile: Kathryn Ramel|website=CricketArchive|accessdate=21 July 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد رامیل آکلینڈ کے ایک سکول میں ٹیچر اور بعد میں پرنسپل بن گئی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] 3fcqr1sq317jarzz6azw0i9bjeglj2n 5141304 5141303 2022-08-28T09:09:27Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = کیتھرین رامیل | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 1997–2002 | fullname = کیتھرین این رامیل | birth_date = {{birth date and age|1973|9|7|df=yes}} | birth_place = [[آکلینڈ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | odidebutdate = 5 نومبر | odidebutyear = 1997 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 73 | lastodidate = 11 جولائی | lastodiyear = 2002 | lastodiagainst = انڈیا | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1990/91–2001/02}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 47 | runs1 = 519 | bat avg1 = 17.30 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 41 | deliveries1 = 1,226 | wickets1 = 35 | bowl avg1 = 20.82 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/26 | catches/stumpings1 = 13/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 15 | runs2 = 266 | bat avg2 = 14.77 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 40 | deliveries2 = 468 | wickets2 = 13 | bowl avg2 = 20.92 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/24 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 133 | runs3 = 2,037 | bat avg3 = 19.21 | 100s/50s3 = 0/7 | top score3 = 92 | deliveries3 = 3,745 | wickets3 = 112 | bowl avg3 = 19.70 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/33 | catches/stumpings3 = 43/– | date = 21 July | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7578/7578.html CricketArchive }} '''کیتھرین این رامیل''' (پیدائش: 7 ستمبر 1973ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو بنیادی طور پر دائیں ہاتھ سے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 1997ء اور 2002ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 47 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/kathryn-ramel-54321|title=Player Profile: Kathryn Ramel|website=ESPNcricinfo|accessdate=21 July 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7578/7578.html|title=Player Profile: Kathryn Ramel|website=CricketArchive|accessdate=21 July 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد رامیل آکلینڈ کے ایک سکول میں ٹیچر اور بعد میں پرنسپل بن گئی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1973ء کی پیدائشیں]] evb8vpnm9tgerfhx1cbm9ia0qvyot58 ڈونا ٹرو 0 1035405 5141339 5124745 2022-08-28T09:13:34Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ڈونا ٹرو | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ڈونا میری ٹرو | birth_date = {{Birth date and age|1977|7|13|df=yes}} | birth_place = [[نیپئر، نیوزی لینڈ|نیپئر]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | family = | international = true | internationalspan = 1999 | odidebutdate = 13 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = جنوبی افریقہ | odicap = 76 | lastodidate = 15 فروری | lastodiyear = 1999 | lastodiagainst = جنوبی افریقہ | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1995/96–1998/99 | club2 = [[ناردرن ڈسٹرکٹس خواتین کی کرکٹ ٹیم|ناردرن ڈسٹرکٹس]] | year2 = 1999/00 | club3 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year3 = {{nowrap|2000/01–2005/06}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 2 | runs1 = 1 | bat avg1 = – | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 1[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 72 | wickets1 = 4 | bowl avg1 = 4.50 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/8 | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 1 | runs2 = 5 | bat avg2 = 2.50 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 3 | deliveries2 = 252 | wickets2 = 1 | bowl avg2 = 97.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 1/9 | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 88 | runs3 = 287 | bat avg3 = 9.25 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 30[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 4,538 | wickets3 = 94 | bowl avg3 = 23.34 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 6/20 | catches/stumpings3 = 29/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7582/7582.html CricketArchive | date = 11 August 2021 }} '''ڈونا میری ٹرو''' (پیدائش: 13 ستمبر 1977ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر]] اور کرکٹ کوچ ہیں۔ وہ دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی تھیں۔ وہ 1999ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے دو [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ وہ وسطی اضلاع اور شمالی اضلاع کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54329.html|title=Player Profile: Donna Trow|website=ESPNCricinfo|accessdate=17 November 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7582/7582.html|title=Player Profile: Donna Trow|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}</ref> ٹرو نے وائیکاٹو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور 1999ء میں کرکٹ کے لیے بلیوز ایوارڈ حاصل کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.waikato.ac.nz/events/blues/1991-2000.shtml|title=Waikato Blues Awards Recipients 1991-2000|publisher=University of Waikato|language=en-NZ|accessdate=1 July 2019}}</ref> <ref name=":0" /> وہ 2006ء میں کرکٹ سے ریٹائر ہوئیں اور 2007ء میں ہاکس بے خواتین کی ٹیم کی کوچ بن گئیں۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیپئر، نیوزی لینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1977ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] rdpp6fokoa9dgnp7gk5w3pyhc9x4vnx 5141341 5141339 2022-08-28T09:14:48Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ڈونا ٹرو | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ڈونا میری ٹرو | birth_date = {{Birth date and age|1977|7|13|df=yes}} | birth_place = [[نیپئر، نیوزی لینڈ|نیپئر]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | family = | international = true | internationalspan = 1999 | odidebutdate = 13 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = جنوبی افریقہ | odicap = 76 | lastodidate = 15 فروری | lastodiyear = 1999 | lastodiagainst = جنوبی افریقہ | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1995/96–1998/99 | club2 = [[ناردرن ڈسٹرکٹس ویمنز کرکٹ ٹیم|ناردرن ڈسٹرکٹس]] | year2 = 1999/00 | club3 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year3 = {{nowrap|2000/01–2005/06}} | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 2 | runs1 = 1 | bat avg1 = – | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 1[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 72 | wickets1 = 4 | bowl avg1 = 4.50 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/8 | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 1 | runs2 = 5 | bat avg2 = 2.50 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 3 | deliveries2 = 252 | wickets2 = 1 | bowl avg2 = 97.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 1/9 | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 88 | runs3 = 287 | bat avg3 = 9.25 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 30[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 4,538 | wickets3 = 94 | bowl avg3 = 23.34 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 6/20 | catches/stumpings3 = 29/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7582/7582.html CricketArchive | date = 11 August 2021 }} '''ڈونا میری ٹرو''' (پیدائش: 13 ستمبر 1977ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر]] اور کرکٹ کوچ ہیں۔ وہ دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی تھیں۔ وہ 1999ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے دو [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ وہ وسطی اضلاع اور شمالی اضلاع کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54329.html|title=Player Profile: Donna Trow|website=ESPNCricinfo|accessdate=17 November 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7582/7582.html|title=Player Profile: Donna Trow|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}</ref> ٹرو نے وائیکاٹو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور 1999ء میں کرکٹ کے لیے بلیوز ایوارڈ حاصل کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.waikato.ac.nz/events/blues/1991-2000.shtml|title=Waikato Blues Awards Recipients 1991-2000|publisher=University of Waikato|language=en-NZ|accessdate=1 July 2019}}</ref> <ref name=":0" /> وہ 2006ء میں کرکٹ سے ریٹائر ہوئیں اور 2007ء میں ہاکس بے خواتین کی ٹیم کی کوچ بن گئیں۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیپئر، نیوزی لینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1977ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 2lks3q7thrnesq46wp9nac9l3wnr9sq ہیلن واٹسن (کرکٹر) 0 1035406 5141344 5120049 2022-08-28T09:15:45Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیلن واٹسن | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ہیلن میری واٹسن | birth_date = {{Birth date and age|1972|2|17|df=yes}} | birth_place = [[ایشبرٹن، نیوزی لینڈ|ایشبرٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1999–2008 | odidebutdate = 21 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = | lastodidate = 16 مارچ | lastodiyear = 2008 | lastodiagainst = آسٹریلیا | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = | lastT20Idate = 6 مارچ | lastT20Iyear = 2008 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1996/97–1999/00}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2000/01–2005/06 | club3 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year3 = 2006/07–2008/09 | columns = 4 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 66 | runs1 = 580 | bat avg1 = 15.26 | 100s/50s1 = 1/0 | top score1 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 2,487 | wickets1 = 54 | bowl avg1 = 23.83 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/14 | catches/stumpings1 = 21/– | column2 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل | ٹی 20]] | matches2 = 8 | runs2 = 16 | bat avg2 = 16.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 168 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 21.71 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/13 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 211 | runs3 = 3,265 | bat avg3 = 28.14 | 100s/50s3 = 2/9 | top score3 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 8,512 | wickets3 = 210 | bowl avg3 = 21.13 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/18 | catches/stumpings3 = 61/– | column4 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 | ٹی 20]] | matches4 = 14 | runs4 = 55 | bat avg4 = 27.50 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 15[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 312 | wickets4 = 8 | bowl avg4 = 30.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/13 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html CricketArchive | date = 11 July 2021 }} '''ہیلن میری واٹسن''' (پیدائش: 17 فروری 1972ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہے، دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی ہے اور دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہے۔ وہ 1999ء اور 2008ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 66 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 8 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/helen-watson-54331/matches|title=Player Profile: Helen Watson|website=ESPNcricinfo|accessdate=11 July 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html|title=Player Profile: Helen Watson|website=CricketArchive|accessdate=11 July 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد واٹسن ایک مالیاتی افسر بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1972ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 8z58gbqbh1uowb63lehsr8doop6ylf6 5141346 5141344 2022-08-28T09:17:16Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیلن واٹسن | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ہیلن میری واٹسن | birth_date = {{Birth date and age|1972|2|17|df=yes}} | birth_place = [[ایشبرٹن، نیوزی لینڈ|ایشبرٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1999–2008 | odidebutdate = 21 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = | lastodidate = 16 مارچ | lastodiyear = 2008 | lastodiagainst = آسٹریلیا | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = | lastT20Idate = 6 مارچ | lastT20Iyear = 2008 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1996/97–1999/00}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2000/01–2005/06 | club3 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year3 = 2006/07–2008/09 | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 66 | runs1 = 580 | bat avg1 = 15.26 | 100s/50s1 = 1/0 | top score1 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 2,487 | wickets1 = 54 | bowl avg1 = 23.83 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/14 | catches/stumpings1 = 21/– | column2 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches2 = 8 | runs2 = 16 | bat avg2 = 16.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 168 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 21.71 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/13 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 211 | runs3 = 3,265 | bat avg3 = 28.14 | 100s/50s3 = 2/9 | top score3 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 8,512 | wickets3 = 210 | bowl avg3 = 21.13 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/18 | catches/stumpings3 = 61/– | column4 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 | ٹی 20]] | matches4 = 14 | runs4 = 55 | bat avg4 = 27.50 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 15[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 312 | wickets4 = 8 | bowl avg4 = 30.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/13 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html CricketArchive | date = 11 July 2021 }} '''ہیلن میری واٹسن''' (پیدائش: 17 فروری 1972ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہے، دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی ہے اور دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہے۔ وہ 1999ء اور 2008ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 66 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 8 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/helen-watson-54331/matches|title=Player Profile: Helen Watson|website=ESPNcricinfo|accessdate=11 July 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html|title=Player Profile: Helen Watson|website=CricketArchive|accessdate=11 July 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد واٹسن ایک مالیاتی افسر بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1972ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] l1f4yljtjxd1qy78k3xvcr2utohlbpl 5141347 5141346 2022-08-28T09:17:56Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیلن واٹسن | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ہیلن میری واٹسن | birth_date = {{Birth date and age|1972|2|17|df=yes}} | birth_place = [[ایشبرٹن، نیوزی لینڈ|ایشبرٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1999–2008 | odidebutdate = 21 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = | lastodidate = 16 مارچ | lastodiyear = 2008 | lastodiagainst = آسٹریلیا | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = | lastT20Idate = 6 مارچ | lastT20Iyear = 2008 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1996/97–1999/00}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2000/01–2005/06 | club3 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year3 = 2006/07–2008/09 | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 66 | runs1 = 580 | bat avg1 = 15.26 | 100s/50s1 = 1/0 | top score1 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 2,487 | wickets1 = 54 | bowl avg1 = 23.83 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/14 | catches/stumpings1 = 21/– | column2 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] | matches2 = 8 | runs2 = 16 | bat avg2 = 16.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 168 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 21.71 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/13 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 211 | runs3 = 3,265 | bat avg3 = 28.14 | 100s/50s3 = 2/9 | top score3 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 8,512 | wickets3 = 210 | bowl avg3 = 21.13 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/18 | catches/stumpings3 = 61/– | column4 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 | خواتین ٹوئنٹی 20]] | matches4 = 14 | runs4 = 55 | bat avg4 = 27.50 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 15[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 312 | wickets4 = 8 | bowl avg4 = 30.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/13 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html CricketArchive | date = 11 July 2021 }} '''ہیلن میری واٹسن''' (پیدائش: 17 فروری 1972ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہے، دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی ہے اور دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہے۔ وہ 1999ء اور 2008ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 66 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 8 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/helen-watson-54331/matches|title=Player Profile: Helen Watson|website=ESPNcricinfo|accessdate=11 July 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html|title=Player Profile: Helen Watson|website=CricketArchive|accessdate=11 July 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد واٹسن ایک مالیاتی افسر بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1972ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] iyx0rmh81llxkx77d7nuokfq66ybd5h 5141349 5141347 2022-08-28T09:18:36Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیلن واٹسن | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ہیلن میری واٹسن | birth_date = {{Birth date and age|1972|2|17|df=yes}} | birth_place = [[ایشبرٹن، نیوزی لینڈ|ایشبرٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1999–2008 | odidebutdate = 21 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = | lastodidate = 16 مارچ | lastodiyear = 2008 | lastodiagainst = آسٹریلیا | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = | lastT20Idate = 6 مارچ | lastT20Iyear = 2008 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1996/97–1999/00}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2000/01–2005/06 | club3 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year3 = 2006/07–2008/09 | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 66 | runs1 = 580 | bat avg1 = 15.26 | 100s/50s1 = 1/0 | top score1 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 2,487 | wickets1 = 54 | bowl avg1 = 23.83 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/14 | catches/stumpings1 = 21/– | column2 = [[خواتین کی ٹوئنٹی 20 کرکٹ]] | matches2 = 8 | runs2 = 16 | bat avg2 = 16.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 168 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 21.71 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/13 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 211 | runs3 = 3,265 | bat avg3 = 28.14 | 100s/50s3 = 2/9 | top score3 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 8,512 | wickets3 = 210 | bowl avg3 = 21.13 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/18 | catches/stumpings3 = 61/– | column4 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 | خواتین ٹوئنٹی 20]] | matches4 = 14 | runs4 = 55 | bat avg4 = 27.50 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 15[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 312 | wickets4 = 8 | bowl avg4 = 30.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/13 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html CricketArchive | date = 11 July 2021 }} '''ہیلن میری واٹسن''' (پیدائش: 17 فروری 1972ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہے، دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی ہے اور دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہے۔ وہ 1999ء اور 2008ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 66 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 8 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/helen-watson-54331/matches|title=Player Profile: Helen Watson|website=ESPNcricinfo|accessdate=11 July 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html|title=Player Profile: Helen Watson|website=CricketArchive|accessdate=11 July 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد واٹسن ایک مالیاتی افسر بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1972ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] sb99nmpu0c7awm28d1rerz3pbw3u7bq 5141350 5141349 2022-08-28T09:19:48Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیلن واٹسن | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ہیلن میری واٹسن | birth_date = {{Birth date and age|1972|2|17|df=yes}} | birth_place = [[ایشبرٹن، نیوزی لینڈ|ایشبرٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1999–2008 | odidebutdate = 21 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = | lastodidate = 16 مارچ | lastodiyear = 2008 | lastodiagainst = آسٹریلیا | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = | lastT20Idate = 6 مارچ | lastT20Iyear = 2008 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1996/97–1999/00}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2000/01–2005/06 | club3 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year3 = 2006/07–2008/09 | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 66 | runs1 = 580 | bat avg1 = 15.26 | 100s/50s1 = 1/0 | top score1 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 2,487 | wickets1 = 54 | bowl avg1 = 23.83 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/14 | catches/stumpings1 = 21/– | column2 = [[خواتین کی ٹوئنٹی 20 کرکٹ|ٹوئنٹی 20 ]] | matches2 = 8 | runs2 = 16 | bat avg2 = 16.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 168 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 21.71 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/13 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 211 | runs3 = 3,265 | bat avg3 = 28.14 | 100s/50s3 = 2/9 | top score3 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 8,512 | wickets3 = 210 | bowl avg3 = 21.13 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/18 | catches/stumpings3 = 61/– | column4 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 | خواتین ٹوئنٹی 20]] | matches4 = 14 | runs4 = 55 | bat avg4 = 27.50 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 15[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 312 | wickets4 = 8 | bowl avg4 = 30.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/13 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html CricketArchive | date = 11 July 2021 }} '''ہیلن میری واٹسن''' (پیدائش: 17 فروری 1972ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہے، دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی ہے اور دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہے۔ وہ 1999ء اور 2008ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 66 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 8 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/helen-watson-54331/matches|title=Player Profile: Helen Watson|website=ESPNcricinfo|accessdate=11 July 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html|title=Player Profile: Helen Watson|website=CricketArchive|accessdate=11 July 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد واٹسن ایک مالیاتی افسر بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1972ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 10ajut3lpbfrm41hugb6wspn8tkohze 5141351 5141350 2022-08-28T09:20:27Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیلن واٹسن | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ہیلن میری واٹسن | birth_date = {{Birth date and age|1972|2|17|df=yes}} | birth_place = [[ایشبرٹن، نیوزی لینڈ|ایشبرٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1999–2008 | odidebutdate = 21 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = | lastodidate = 16 مارچ | lastodiyear = 2008 | lastodiagainst = آسٹریلیا | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = | lastT20Idate = 6 مارچ | lastT20Iyear = 2008 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1996/97–1999/00}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2000/01–2005/06 | club3 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year3 = 2006/07–2008/09 | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 66 | runs1 = 580 | bat avg1 = 15.26 | 100s/50s1 = 1/0 | top score1 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 2,487 | wickets1 = 54 | bowl avg1 = 23.83 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/14 | catches/stumpings1 = 21/– | column2 = [[خواتین کی ٹوئنٹی 20 کرکٹ|ٹوئنٹی 20 ]] | matches2 = 8 | runs2 = 16 | bat avg2 = 16.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 168 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 21.71 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/13 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 211 | runs3 = 3,265 | bat avg3 = 28.14 | 100s/50s3 = 2/9 | top score3 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 8,512 | wickets3 = 210 | bowl avg3 = 21.13 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/18 | catches/stumpings3 = 61/– | column4 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 |ٹوئنٹی 20]] | matches4 = 14 | runs4 = 55 | bat avg4 = 27.50 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 15[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 312 | wickets4 = 8 | bowl avg4 = 30.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/13 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html CricketArchive | date = 11 July 2021 }} '''ہیلن میری واٹسن''' (پیدائش: 17 فروری 1972ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہے، دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی ہے اور دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہے۔ وہ 1999ء اور 2008ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 66 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 8 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/helen-watson-54331/matches|title=Player Profile: Helen Watson|website=ESPNcricinfo|accessdate=11 July 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html|title=Player Profile: Helen Watson|website=CricketArchive|accessdate=11 July 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد واٹسن ایک مالیاتی افسر بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1972ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] lpmevriz6yzdajzozglcosww8tzdzwe 5141353 5141351 2022-08-28T09:21:00Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیلن واٹسن | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ہیلن میری واٹسن | birth_date = {{Birth date and age|1972|2|17|df=yes}} | birth_place = [[ایشبرٹن، نیوزی لینڈ|ایشبرٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1999–2008 | odidebutdate = 21 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = | lastodidate = 16 مارچ | lastodiyear = 2008 | lastodiagainst = آسٹریلیا | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = | lastT20Idate = 6 مارچ | lastT20Iyear = 2008 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1996/97–1999/00}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2000/01–2005/06 | club3 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year3 = 2006/07–2008/09 | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 66 | runs1 = 580 | bat avg1 = 15.26 | 100s/50s1 = 1/0 | top score1 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 2,487 | wickets1 = 54 | bowl avg1 = 23.83 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/14 | catches/stumpings1 = 21/– | column2 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 ]] | matches2 = 8 | runs2 = 16 | bat avg2 = 16.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 168 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 21.71 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/13 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 211 | runs3 = 3,265 | bat avg3 = 28.14 | 100s/50s3 = 2/9 | top score3 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 8,512 | wickets3 = 210 | bowl avg3 = 21.13 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/18 | catches/stumpings3 = 61/– | column4 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 |ٹوئنٹی 20]] | matches4 = 14 | runs4 = 55 | bat avg4 = 27.50 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 15[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 312 | wickets4 = 8 | bowl avg4 = 30.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/13 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html CricketArchive | date = 11 July 2021 }} '''ہیلن میری واٹسن''' (پیدائش: 17 فروری 1972ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہے، دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی ہے اور دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہے۔ وہ 1999ء اور 2008ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 66 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 8 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/helen-watson-54331/matches|title=Player Profile: Helen Watson|website=ESPNcricinfo|accessdate=11 July 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html|title=Player Profile: Helen Watson|website=CricketArchive|accessdate=11 July 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد واٹسن ایک مالیاتی افسر بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1972ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] lldycpqj4cog21yb03jos6qdnn0hcwb 5141355 5141353 2022-08-28T09:21:36Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیلن واٹسن | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ہیلن میری واٹسن | birth_date = {{Birth date and age|1972|2|17|df=yes}} | birth_place = [[ایشبرٹن، نیوزی لینڈ|ایشبرٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1999–2008 | odidebutdate = 21 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = | lastodidate = 16 مارچ | lastodiyear = 2008 | lastodiagainst = آسٹریلیا | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = | lastT20Idate = 6 مارچ | lastT20Iyear = 2008 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1996/97–1999/00}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2000/01–2005/06 | club3 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year3 = 2006/07–2008/09 | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 66 | runs1 = 580 | bat avg1 = 15.26 | 100s/50s1 = 1/0 | top score1 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 2,487 | wickets1 = 54 | bowl avg1 = 23.83 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/14 | catches/stumpings1 = 21/– | column2 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 ]] | matches2 = 8 | runs2 = 16 | bat avg2 = 16.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 168 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 21.71 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/13 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 211 | runs3 = 3,265 | bat avg3 = 28.14 | 100s/50s3 = 2/9 | top score3 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 8,512 | wickets3 = 210 | bowl avg3 = 21.13 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/18 | catches/stumpings3 = 61/– | column4 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 |خواتین کا ٹوئنٹی 20]] | matches4 = 14 | runs4 = 55 | bat avg4 = 27.50 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 15[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 312 | wickets4 = 8 | bowl avg4 = 30.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/13 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html CricketArchive | date = 11 July 2021 }} '''ہیلن میری واٹسن''' (پیدائش: 17 فروری 1972ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہے، دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی ہے اور دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہے۔ وہ 1999ء اور 2008ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 66 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 8 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/helen-watson-54331/matches|title=Player Profile: Helen Watson|website=ESPNcricinfo|accessdate=11 July 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html|title=Player Profile: Helen Watson|website=CricketArchive|accessdate=11 July 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد واٹسن ایک مالیاتی افسر بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1972ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 7sl8vknvo913s56j6dpw2n9bjf5t6ac 5141356 5141355 2022-08-28T09:22:01Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیلن واٹسن | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ہیلن میری واٹسن | birth_date = {{Birth date and age|1972|2|17|df=yes}} | birth_place = [[ایشبرٹن، نیوزی لینڈ|ایشبرٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1999–2008 | odidebutdate = 21 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = | lastodidate = 16 مارچ | lastodiyear = 2008 | lastodiagainst = آسٹریلیا | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = | lastT20Idate = 6 مارچ | lastT20Iyear = 2008 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1996/97–1999/00}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2000/01–2005/06 | club3 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year3 = 2006/07–2008/09 | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 66 | runs1 = 580 | bat avg1 = 15.26 | 100s/50s1 = 1/0 | top score1 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 2,487 | wickets1 = 54 | bowl avg1 = 23.83 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/14 | catches/stumpings1 = 21/– | column2 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 ]] | matches2 = 8 | runs2 = 16 | bat avg2 = 16.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 168 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 21.71 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/13 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 211 | runs3 = 3,265 | bat avg3 = 28.14 | 100s/50s3 = 2/9 | top score3 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 8,512 | wickets3 = 210 | bowl avg3 = 21.13 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/18 | catches/stumpings3 = 61/– | column4 = [[خواتین کی ٹوئنٹی 20 کرکٹ |خواتین کا ٹوئنٹی 20]] | matches4 = 14 | runs4 = 55 | bat avg4 = 27.50 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 15[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 312 | wickets4 = 8 | bowl avg4 = 30.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/13 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html CricketArchive | date = 11 July 2021 }} '''ہیلن میری واٹسن''' (پیدائش: 17 فروری 1972ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہے، دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی ہے اور دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہے۔ وہ 1999ء اور 2008ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 66 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 8 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/helen-watson-54331/matches|title=Player Profile: Helen Watson|website=ESPNcricinfo|accessdate=11 July 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html|title=Player Profile: Helen Watson|website=CricketArchive|accessdate=11 July 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد واٹسن ایک مالیاتی افسر بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1972ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 6i2f6t55cy2llwmygb2b49ahqotu0i3 5141357 5141356 2022-08-28T09:22:33Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ہیلن واٹسن | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = ہیلن میری واٹسن | birth_date = {{Birth date and age|1972|2|17|df=yes}} | birth_place = [[ایشبرٹن، نیوزی لینڈ|ایشبرٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 1999–2008 | odidebutdate = 21 فروری | odidebutyear = 1999 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = | lastodidate = 16 مارچ | lastodiyear = 2008 | lastodiagainst = آسٹریلیا | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = | lastT20Idate = 6 مارچ | lastT20Iyear = 2008 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = {{nowrap|1996/97–1999/00}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2000/01–2005/06 | club3 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year3 = 2006/07–2008/09 | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 66 | runs1 = 580 | bat avg1 = 15.26 | 100s/50s1 = 1/0 | top score1 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 2,487 | wickets1 = 54 | bowl avg1 = 23.83 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/14 | catches/stumpings1 = 21/– | column2 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 ]] | matches2 = 8 | runs2 = 16 | bat avg2 = 16.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 9[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 168 | wickets2 = 7 | bowl avg2 = 21.71 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/13 | catches/stumpings2 = 2/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 211 | runs3 = 3,265 | bat avg3 = 28.14 | 100s/50s3 = 2/9 | top score3 = 115[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 8,512 | wickets3 = 210 | bowl avg3 = 21.13 | fivefor3 = 2 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/18 | catches/stumpings3 = 61/– | column4 = [[خواتین کی ٹوئنٹی 20 کرکٹ |خواتین کا ٹوئنٹی 20]] | matches4 = 14 | runs4 = 55 | bat avg4 = 27.50 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 15[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 312 | wickets4 = 8 | bowl avg4 = 30.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/13 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html CricketArchive | date = 11 July 2021 }} '''ہیلن میری واٹسن''' (پیدائش: 17 فروری 1972ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو [[آل راؤنڈر]] کے طور پر کھیلتی ہے، دائیں ہاتھ کی میڈیم [[گیند بازی|بولنگ]] کرتی ہے اور دائیں ہاتھ سے [[بلے بازی|بیٹنگ]] کرتی ہے۔ وہ 1999ء اور 2008ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 66 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 8 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/helen-watson-54331/matches|title=Player Profile: Helen Watson|website=ESPNcricinfo|accessdate=11 July 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7583/7583.html|title=Player Profile: Helen Watson|website=CricketArchive|accessdate=11 July 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد واٹسن ایک مالیاتی افسر بن گئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1972ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 4s7zwkzfwr845x9o9yfu34r1q3fa2pt پاؤلا گروبر 0 1035408 5141358 5031405 2022-08-28T09:24:16Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = پاؤلا گروبر | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = پاؤلا این گروبر | birth_date = {{Birth date and age|1974|11|30|df=yes}} | birth_place = [[وایورو]], [[روپیہو ضلع|روپیہو]], نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = گیند باز | family = | international = true | internationalspan = 2000 | odidebutdate = 6 فروری | odidebutyear = 2000 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 79 | lastodidate = 12 فروری | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = انگلینڈ | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1994/95–1995/96 | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = {{nowrap|1996/97–2013/14}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 2 | runs1 = 0 | bat avg1 = 0.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 0 | deliveries1 = 60 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 6 | runs2 = 98 | bat avg2 = 12.25 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 40 | deliveries2 = 720 | wickets2 = 6 | bowl avg2 = 50.66 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/40 | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 121 | runs3 = 312 | bat avg3 = 9.75 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 26 | deliveries3 = 5,338 | wickets3 = 134 | bowl avg3 = 21.47 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 6/10 | catches/stumpings3 = 31/– | column4 = [[خواتین کی ٹوئنٹی 20 کرکٹ |خواتین کا ٹوئنٹی 20]] | matches4 = 43 | runs4 = 39 | bat avg4 = 7.80 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 16[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 914 | wickets4 = 40 | bowl avg4 = 20.27 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/8 | catches/stumpings4 = 8/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10151/10151.html CricketArchive | date = 26 April 2021 }} '''پاؤلا این گروبر''' (پیدائش: 30 نومبر 1974ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ سے آف بریک [[گیند بازی|بولر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2000ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 2 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/paula-gruber-54335|title=Player Profile: Paula Gruber|website=ESPNcricinfo|accessdate=26 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10151/10151.html|title=Player Profile: Paula Gruber|website=CricketArchive|accessdate=26 April 2021}}</ref> 2011ء میں گروبر کو آکلینڈ کرکٹ ایوارڈز میں سال کی بہترین خواتین باؤلر کا اعزاز دیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.infonews.co.nz/news.cfm?id=66068|title=Chris Martin's outstanding form has been rewarded with his naming as the Auckland Cricketer of the Year|website=www.infonews.co.nz|language=en|accessdate=2018-05-08}}</ref> [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:1974ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] 7uma7n2097v985i1aizhrxd6o7tsfmj 5141359 5141358 2022-08-28T09:25:05Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = پاؤلا گروبر | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = پاؤلا این گروبر | birth_date = {{Birth date and age|1974|11|30|df=yes}} | birth_place = [[وایورو]], [[روپیہو ضلع|روپیہو]], نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن، آف بریک گیند باز | role = گیند باز | family = | international = true | internationalspan = 2000 | odidebutdate = 6 فروری | odidebutyear = 2000 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 79 | lastodidate = 12 فروری | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = انگلینڈ | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = 1994/95–1995/96 | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = {{nowrap|1996/97–2013/14}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 2 | runs1 = 0 | bat avg1 = 0.00 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 0 | deliveries1 = 60 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 6 | runs2 = 98 | bat avg2 = 12.25 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 40 | deliveries2 = 720 | wickets2 = 6 | bowl avg2 = 50.66 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 3/40 | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 121 | runs3 = 312 | bat avg3 = 9.75 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 26 | deliveries3 = 5,338 | wickets3 = 134 | bowl avg3 = 21.47 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 6/10 | catches/stumpings3 = 31/– | column4 = [[خواتین کی ٹوئنٹی 20 کرکٹ |خواتین کا ٹوئنٹی 20]] | matches4 = 43 | runs4 = 39 | bat avg4 = 7.80 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 16[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries4 = 914 | wickets4 = 40 | bowl avg4 = 20.27 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 3/8 | catches/stumpings4 = 8/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10151/10151.html CricketArchive | date = 26 April 2021 }} '''پاؤلا این گروبر''' (پیدائش: 30 نومبر 1974ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ سے آف بریک [[گیند بازی|بولر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2000ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 2 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس اور آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/paula-gruber-54335|title=Player Profile: Paula Gruber|website=ESPNcricinfo|accessdate=26 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10151/10151.html|title=Player Profile: Paula Gruber|website=CricketArchive|accessdate=26 April 2021}}</ref> 2011ء میں گروبر کو آکلینڈ کرکٹ ایوارڈز میں سال کی بہترین خواتین باؤلر کا اعزاز دیا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.infonews.co.nz/news.cfm?id=66068|title=Chris Martin's outstanding form has been rewarded with his naming as the Auckland Cricketer of the Year|website=www.infonews.co.nz|language=en|accessdate=2018-05-08}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:1974ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] 91cccycspdcfr3pkdxtz8kdwiyvsk6x نکولا پینے (کرکٹر) 0 1035410 5141361 4997163 2022-08-28T09:26:00Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کوچنگ کیریئر */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = نکولا پینے | fullname = | female = true | image = | birth_date = {{Birth date and age|1969|9|10|df=y}} | birth_place = [[ٹورنٹو]]، [[اونٹاریو]]، کینیڈا | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | international = true | country = نیدرلینڈز | country2 = نیوزی لینڈ | internationalspan = 1988–1998 | internationalspan2 = 2000–2003 | odidebutdate = 29 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutfor = نیدرلینڈز | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 17 | odicap2 = 80 | lastodidate = 8 فروری | lastodiyear = 2003 | lastodifor = نیوزی لینڈ | lastodiagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کوئنز لینڈ فائر | کوئنز لینڈ]] | year1 = 1991/92 | club2 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year2 = 1995/96–2002/03 | columns = 3 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 65 | runs1 = 1,178 | bat avg1 = 20.66 | 100s/50s1 = 0/4 | top score1 = 93 | deliveries1 = 948 | wickets1 = 20 | bowl avg1 = 20.35 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/20 | catches/stumpings1 = 17/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 2 | runs2 = 21 | bat avg2 = 10.50 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 19 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 147 | runs3 = 3,384 | bat avg3 = 27.51 | 100s/50s3 = 1/20 | top score3 = 117[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 3,167 | wickets3 = 62 | bowl avg3 = 26.70 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/15 | catches/stumpings3 = 34/– | date = 21 July | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/8906.html CricketArchive }} '''نکولا پینے''' (پیدائش: 10 ستمبر 1969ء) کینیڈا میں پیدا ہونے والی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس نے [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیدرلینڈز]] اور [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] دونوں کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ وہ بنیادی طور پر دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ نیدرلینڈز کے لیے 37 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے انٹرنیشنلز]] (او ڈی آئی) اور نیوزی لینڈ کے لیے 28 ون ڈے میچز میں نظر آئیں اور چار [[خواتین کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں دکھائی دیں۔ اس نے کینٹربری اور کوئنز لینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===نیدرلینڈز میں کیریئر=== [[ٹورانٹو|ٹورنٹو]] [[انٹاریو|اونٹاریو]] ، کینیڈا میں پیدا ہوئی، پینے کی پرورش نیدرلینڈز میں ہوئی اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1988ء|1988ء کے ورلڈ کپ]] میں 19 سال کی عمر میں قومی ٹیم کے لیے اپنا ODI ڈیبیو کیا۔ <ref name="wodi">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Nicola Payne (65)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> ایک ٹاپ آرڈر [[بلے بازی|بلے باز]] اس ٹورنامنٹ میں اس نے ٹیم کے 8 میچوں میں سے 7 میں کھیلے لیکن 7 اننگز میں صرف 42 رنز بنائے کیونکہ نیدرلینڈ بغیر کسی فتح کے چلا گیا۔ اس کی صرف ایک ساتھی انیتا بیچینو-وان لیر نے ٹورنامنٹ کے لیے 100 رنز بنائے اور کسی بھی ڈچ خاتون نے نصف سنچری نہیں بنائی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/0/Shell_Bicentennial_Womens_World_Cup_1988-89/Netherlands_Women_Bowling.html Bowling for Netherlands women], Shell Bicentennial Women's World Cup 1988/89 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> پینے کا اگلا بڑا ٹورنامنٹ 1989 کی یورپی چیمپیئن شپ تھا جس کی میزبانی ڈنمارک نے کی جس میں اس نے اپنے تین میچوں میں 47 رنز بنائے (ڈچ کے لیے جیٹ وین نورٹ وِک کے بعد دوسرے نمبر پر)۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/0/Womens_European_Championship_1989/Batting_by_Runs.html Batting and fielding in Women's European Championship 1989 (ordered by runs)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس وقت 55 اوور کا ٹورنامنٹ ہر سال منعقد کیا جاتا تھا جس میں نیدرلینڈز کے علاوہ تین دیگر ٹیمیں شامل ہوتی تھیں۔ ڈنمارک ، [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آئرلینڈ خواتین کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] ، جس میں انگلینڈ اب تک کی سب سے مضبوط ٹیم تھی۔ پینے نے مندرجہ ذیل دو ٹورنامنٹس کھیلے، انگلینڈ میں منعقدہ 1990ء کے ایڈیشن میں 50 رنز بنائے اور 1991ء کے ایڈیشن میں، جو نیدرلینڈز میں منعقد ہوئے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/1/Womens_European_Championship_1990/Batting_by_Average.html Batting and fielding in Women's European Championship 1990 (ordered by runs)] – CricketArchives. Retrieved 8 January 2015.</ref> 1991ء میں ڈنمارک کے خلاف، اس نے اپنی پہلی بین الاقوامی [[وکٹ]] لی، جس میں ڈینش ٹیلنڈر لین سلیبسگر کو اپنے دائیں ہاتھ کی درمیانی رفتار سے بولنگ کی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/54/54614.html Netherlands Women v Denmark Women], Women's European Championship 1991 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> پینے نے 1991-92 کا آف سیزن (یورپی موسم سرما) آسٹریلیائی خواتین کی چیمپئن شپ میں کوئنز لینڈ کے لیے کھیلتے ہوئے گزارا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_Miscellaneous_Matches.html Women's miscellaneous matches played by Nicola Payne] – CricketArchive. Retrieved 30 August 2015.</ref> انگلینڈ میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1993ء|1993ء کے ورلڈ کپ]] میں، اس نے 7 اننگز میں 121 رنز کے ساتھ کسی بھی دوسرے ڈچ کھلاڑی سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/1/Womens_World_Cup_1993/Batting_by_Average.html Batting and fielding in Women's World Cup 1993 (ordered by average)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> آئرلینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے اس نے 46 رنز بنائے جو اس کا ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا اسکور ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/57/57662.html Ireland Women v Netherlands Women], Women's World Cup 1993 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس نے ٹورنامنٹ کے لیے چار وکٹیں بھی حاصل کیں، جس میں ڈنمارک کے خلاف بارہ اوورز میں 3/20 شامل ہیں۔ ون ڈے سطح پر اس کی بہترین شخصیات۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/57/57641.html Denmark Women v Netherlands Women], Women's World Cup 1993 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54315.html New Zealand / Players / Nicola Payne] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> ڈچ سائیڈ نے 1993ء اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1997ء|1997ء ورلڈ کپ]] کے درمیان صرف دو ون ڈے سیریز کھیلی - 1995ء کی یورپی چیمپئن شپ اور 1997ء میں ڈنمارک کے خلاف دو میچوں کی سیریز، [[جرمنی]] کے ہیٹسٹڈ میں میکلبرگ-کنسٹ-انڈر-کرکٹ سنٹر میں کھیلی گئی۔ بعد کی سیریز کے دوسرے کھیل میں پاینے نے [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 73 رنز بنائے جو نیدرلینڈز کے لیے ان کا سب سے زیادہ ون ڈے سکور ہے۔ اس سے قبل ڈنمارک کی اننگز میں 3/25 لینے کے بعد اس نے ایڈمی جانس کے ساتھ 147 رنز کی ناقابل شکست اوپننگ پارٹنرشپ میں حصہ لیا، جو کہ جنوری 2015ء تک نیدرلینڈز کے لیے ایک ریکارڈ بنی ہوئی ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/64/64270.html Denmark Women v Netherlands Women], Netherlands Women in Germany 1997 (2nd ODI) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/fow/highest_partnerships_by_wicket.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Highest partnerships by wicket] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> یہ اننگز نیدرلینڈز کے لیے 37 ون ڈے میچوں میں پینے کی صرف دو نصف سنچریوں میں سے ایک تھی۔ دوسری ٹیم کے خلاف 1997 کے ورلڈ کپ میں [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کی ٹیم کو 55 رنز کی اننگز سے شکست ہوئی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/65/65029.html Netherlands Women v Sri Lanka Women], Hero Honda Women's World Cup 1997/98 (Group B) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیدرلینڈز کے لیے پاینے کا آخری ون ڈے جولائی 1998ء میں ڈنمارک کے خلاف دوبارہ جرمنی میں پچھلے سال کھیلی گئی سیریز کے اعادہ میں۔ <ref name="wodi" /> اس نے 37 میچوں میں 631 رنز کے ساتھ ساتھ 20.26 کی [[باؤلنگ اوسط|اوسط]] سے 19 وکٹیں لے کر اپنا ڈچ ون ڈے کیریئر ختم کیا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/8906.html Nicola Payne] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> جنوری 2015ء تک پینے ڈچ ٹیم کے لیے کھیلے گئے ODI کے لیے چھٹے نمبر پر ہے، اور ODI رنز بنانے والے چوتھے نمبر پر ہے۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/individual/most_matches_career.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Most matches] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Most runs] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس نے 1993ء سے 1997ء تک سات میچوں میں نیدرلینڈز [[کپتان (کرکٹ)|کی کپتانی]] بھی کی، صرف ایک جیتی۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/individual/list_captains.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / List of captains] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> پاینے [[ہیگ|دی ہیگ]] سے ملحق [[فوربرخ|وووربرگ]] میں ووربرگ کرکٹ کلب کے لیے کھیلا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://voorburgcc.nl/internationals-van-vcc/|title=Internationals van VCC|publisher=Voorburg Cricket Club|accessdate=September 11, 2015|last=Wim Neleman}}</ref> ===نیوزی لینڈ میں کیریئر=== پہلے وہاں کلب کرکٹ کھیلنے کے بعد، پینے 1998 میں [[نیوزی لینڈ]] ہجرت کر گئے، نئے قائم کردہ اسٹیٹ انشورنس کپ میں کینٹربری جادوگروں کے لیے کھیل رہے تھے (اسپانسر اسٹیٹ انشورنس ، اور 2001-02 کے سیزن سے جسے اسٹیٹ لیگ کہا جاتا ہے)۔ اس نے فروری 2000 میں [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے خلاف نیوزی لینڈ کے لیے اپنا ODI ڈیبیو کیا، ایک [[دو ممالک کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی فہرست|سے زیادہ بین الاقوامی ٹیموں کی نمائندگی]] کرنے والی چند کرکٹرز میں سے ایک بن گئیں۔ <ref name="wodi">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Nicola Payne (65)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والے روون ملبرن اور کیری این ٹوملنسن نے بھی نیوزی لینڈ اور نیدرلینڈز کی نمائندگی کی۔ نیکولا پینے نے فروری 2000 میں آن لائن آٹھ ون ڈے کھیلتے ہوئے نیدرلینڈز کے مقابلے نیوزی لینڈ کے لیے زیادہ سے زیادہ باقاعدگی سے کھیلا۔ اس نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کے لیے تین میچ کھیلے جس نے 2000 کا ورلڈ کپ جیتا تھا (جس کی میزبانی نیوزی لینڈ نے کی تھی)، لیکن وہ اس ٹیم میں شامل نہیں ہوئی جس نے فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_World_Cup_Matches.html Women's World Cup matches played by Nicola Payne (22)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> 2000ء ورلڈ کپ کے بعد پینے نے خود کو نیوزی لینڈ کے ابتدائی بلے بازوں میں سے ایک کے طور پر قائم کیا، 2002ء کے دوران آسٹریلیا کے خلاف روز باؤل سیریز ، آئرلینڈ اور ہالینڈ کے دوروں اور انگلینڈ اور [[جرزی|جرسی]] میں کھیلی جانے والی سہ فریقی سیریز جس میں انگلینڈ اور [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|بھارت]] شامل تھے۔ <ref name="wodi" /> اس نے آئرلینڈ کے خلاف پہلے ون ڈے میں نیوزی لینڈ کے لیے اپنی پہلی نصف سنچری بنائی، [[ریبیکا رولز|ربیکا رولز]] کے ساتھ 153 رنز کی ابتدائی شراکت میں 60 رنز کی اننگز کھیلی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/74/74918.html Ireland Women v New Zealand Women], New Zealand Women in Ireland and Netherlands 2002 (1st ODI) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیوزی لینڈ کے لیے پاین کی آخری سیریز 2003 کے اوائل میں آسٹریلیا اور بھارت کے خلاف سہ فریقی سیریز میں آئی تھی جسے "ویمنز کرکٹ کی عالمی سیریز" کا نام دیا گیا تھا۔ بھارت کے خلاف، وہ 130 گیندوں پر 93 [[رن آؤٹ|رنز بنا کر رن آؤٹ]] ہوئیں، جو ان کا ون ڈے کرکٹ کا سب سے بڑا سکور ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/76/76421.html New Zealand Women v India Women], World Series of Women's Cricket 2002/03 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس میچ کے دوران وہ اپنے ہیمسٹرنگ میں زخمی ہوگئیں اور دیگر زخموں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اپریل 2003ء میں اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا <ref>Lynn McConnell (8 April 2003). [http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/story/123934.html "Payne retires to leave gap at top of NZ women's order"] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> پاینے نے 2002-03 کے سیزن کے اختتام پر کینٹربری کے لیے اپنے ڈومیسٹک محدود اوورز کے کیریئر کا بھی خاتمہ کیا، <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/68/68914.html Canterbury Women v Wellington Women], State Insurance Cup 1999/00 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> کے 49 میچوں کے کیریئر میں بارہ نصف سنچریاں اور ایک سنچری شامل تھی، دسمبر 1999ء میں ویلنگٹن بلیز کے خلاف ناٹ آؤٹ 117۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/68/68914.html Canterbury Women v Wellington Women], State Insurance Cup 1999/00 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> ===کوچنگ کیریئر=== اپنے کھیل کے کیریئر کو ختم کرنے کے بعد پاینے نے [[انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ]] اور [[نیوزی لینڈ کرکٹ]] سے کوچنگ کی اہلیت حاصل کی، ابتدائی طور پر [[کرائسٹ چرچ]] کے سینٹ البانس کرکٹ کلب (ایک کلب جس کی وہ پہلے کپتان رہی تھیں) میں کوچنگ کی۔ 2013ء سے وہ [[اسکاٹ لینڈ|سکاٹ لینڈ]] میں مقیم ہیں، [[سکاٹ لینڈ کرکٹ|کرکٹ اسکاٹ لینڈ]] کے ذریعے قائم کردہ پروگرام کے ایک حصے کے طور پر ایسٹ لوتھیان کے لیے کرکٹ ڈویلپمنٹ آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ 2016ء میں انہیں کرکٹ سکاٹ لینڈ میں لڑکیوں اور خواتین کی شرکت کی منیجر مقرر کیا گیا۔ <ref>[http://www.cricketscotland.com/media/resources/EL-newsletter/Newsletter%20-%20May%202013.pdf "East Scotland Cricket Update"] – Cricket Scotland, May 2013. Retrieved 8 January 2015.</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وہ کرکٹ کھلاڑی جو ایک سے زیادہ بین الاقوامی ٹیموں کے لیے کھیل چکے ہیں]] [[زمرہ:ٹورانٹو کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:ڈچ خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈچ کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:کینیڈین خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1969ء کی پیدائشیں]] 67ycnyy8qb9w40ebakqoybgj5sqhvpl 5141363 5141361 2022-08-28T09:27:27Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = نکولا پینے | fullname = | female = true | image = | birth_date = {{Birth date and age|1969|9|10|df=y}} | birth_place = [[ٹورنٹو]]، [[اونٹاریو]]، کینیڈا | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | international = true | country = نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم |نیدرلینڈز | country2 = نیوزی لینڈ | internationalspan = 1988–1998 | internationalspan2 = 2000–2003 | odidebutdate = 29 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutfor = نیدرلینڈز | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 17 | odicap2 = 80 | lastodidate = 8 فروری | lastodiyear = 2003 | lastodifor = نیوزی لینڈ | lastodiagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کوئنز لینڈ فائر | کوئنز لینڈ]] | year1 = 1991/92 | club2 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year2 = 1995/96–2002/03 | columns = 3 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 65 | runs1 = 1,178 | bat avg1 = 20.66 | 100s/50s1 = 0/4 | top score1 = 93 | deliveries1 = 948 | wickets1 = 20 | bowl avg1 = 20.35 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/20 | catches/stumpings1 = 17/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 2 | runs2 = 21 | bat avg2 = 10.50 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 19 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 147 | runs3 = 3,384 | bat avg3 = 27.51 | 100s/50s3 = 1/20 | top score3 = 117[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 3,167 | wickets3 = 62 | bowl avg3 = 26.70 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/15 | catches/stumpings3 = 34/– | date = 21 July | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/8906.html CricketArchive }} '''نکولا پینے''' (پیدائش: 10 ستمبر 1969ء) کینیڈا میں پیدا ہونے والی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس نے [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیدرلینڈز]] اور [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] دونوں کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ وہ بنیادی طور پر دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ نیدرلینڈز کے لیے 37 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے انٹرنیشنلز]] (او ڈی آئی) اور نیوزی لینڈ کے لیے 28 ون ڈے میچز میں نظر آئیں اور چار [[خواتین کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں دکھائی دیں۔ اس نے کینٹربری اور کوئنز لینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===نیدرلینڈز میں کیریئر=== [[ٹورانٹو|ٹورنٹو]] [[انٹاریو|اونٹاریو]] ، کینیڈا میں پیدا ہوئی، پینے کی پرورش نیدرلینڈز میں ہوئی اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1988ء|1988ء کے ورلڈ کپ]] میں 19 سال کی عمر میں قومی ٹیم کے لیے اپنا ODI ڈیبیو کیا۔ <ref name="wodi">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Nicola Payne (65)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> ایک ٹاپ آرڈر [[بلے بازی|بلے باز]] اس ٹورنامنٹ میں اس نے ٹیم کے 8 میچوں میں سے 7 میں کھیلے لیکن 7 اننگز میں صرف 42 رنز بنائے کیونکہ نیدرلینڈ بغیر کسی فتح کے چلا گیا۔ اس کی صرف ایک ساتھی انیتا بیچینو-وان لیر نے ٹورنامنٹ کے لیے 100 رنز بنائے اور کسی بھی ڈچ خاتون نے نصف سنچری نہیں بنائی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/0/Shell_Bicentennial_Womens_World_Cup_1988-89/Netherlands_Women_Bowling.html Bowling for Netherlands women], Shell Bicentennial Women's World Cup 1988/89 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> پینے کا اگلا بڑا ٹورنامنٹ 1989 کی یورپی چیمپیئن شپ تھا جس کی میزبانی ڈنمارک نے کی جس میں اس نے اپنے تین میچوں میں 47 رنز بنائے (ڈچ کے لیے جیٹ وین نورٹ وِک کے بعد دوسرے نمبر پر)۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/0/Womens_European_Championship_1989/Batting_by_Runs.html Batting and fielding in Women's European Championship 1989 (ordered by runs)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس وقت 55 اوور کا ٹورنامنٹ ہر سال منعقد کیا جاتا تھا جس میں نیدرلینڈز کے علاوہ تین دیگر ٹیمیں شامل ہوتی تھیں۔ ڈنمارک ، [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آئرلینڈ خواتین کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] ، جس میں انگلینڈ اب تک کی سب سے مضبوط ٹیم تھی۔ پینے نے مندرجہ ذیل دو ٹورنامنٹس کھیلے، انگلینڈ میں منعقدہ 1990ء کے ایڈیشن میں 50 رنز بنائے اور 1991ء کے ایڈیشن میں، جو نیدرلینڈز میں منعقد ہوئے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/1/Womens_European_Championship_1990/Batting_by_Average.html Batting and fielding in Women's European Championship 1990 (ordered by runs)] – CricketArchives. Retrieved 8 January 2015.</ref> 1991ء میں ڈنمارک کے خلاف، اس نے اپنی پہلی بین الاقوامی [[وکٹ]] لی، جس میں ڈینش ٹیلنڈر لین سلیبسگر کو اپنے دائیں ہاتھ کی درمیانی رفتار سے بولنگ کی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/54/54614.html Netherlands Women v Denmark Women], Women's European Championship 1991 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> پینے نے 1991-92 کا آف سیزن (یورپی موسم سرما) آسٹریلیائی خواتین کی چیمپئن شپ میں کوئنز لینڈ کے لیے کھیلتے ہوئے گزارا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_Miscellaneous_Matches.html Women's miscellaneous matches played by Nicola Payne] – CricketArchive. Retrieved 30 August 2015.</ref> انگلینڈ میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1993ء|1993ء کے ورلڈ کپ]] میں، اس نے 7 اننگز میں 121 رنز کے ساتھ کسی بھی دوسرے ڈچ کھلاڑی سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/1/Womens_World_Cup_1993/Batting_by_Average.html Batting and fielding in Women's World Cup 1993 (ordered by average)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> آئرلینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے اس نے 46 رنز بنائے جو اس کا ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا اسکور ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/57/57662.html Ireland Women v Netherlands Women], Women's World Cup 1993 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس نے ٹورنامنٹ کے لیے چار وکٹیں بھی حاصل کیں، جس میں ڈنمارک کے خلاف بارہ اوورز میں 3/20 شامل ہیں۔ ون ڈے سطح پر اس کی بہترین شخصیات۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/57/57641.html Denmark Women v Netherlands Women], Women's World Cup 1993 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54315.html New Zealand / Players / Nicola Payne] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> ڈچ سائیڈ نے 1993ء اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1997ء|1997ء ورلڈ کپ]] کے درمیان صرف دو ون ڈے سیریز کھیلی - 1995ء کی یورپی چیمپئن شپ اور 1997ء میں ڈنمارک کے خلاف دو میچوں کی سیریز، [[جرمنی]] کے ہیٹسٹڈ میں میکلبرگ-کنسٹ-انڈر-کرکٹ سنٹر میں کھیلی گئی۔ بعد کی سیریز کے دوسرے کھیل میں پاینے نے [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 73 رنز بنائے جو نیدرلینڈز کے لیے ان کا سب سے زیادہ ون ڈے سکور ہے۔ اس سے قبل ڈنمارک کی اننگز میں 3/25 لینے کے بعد اس نے ایڈمی جانس کے ساتھ 147 رنز کی ناقابل شکست اوپننگ پارٹنرشپ میں حصہ لیا، جو کہ جنوری 2015ء تک نیدرلینڈز کے لیے ایک ریکارڈ بنی ہوئی ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/64/64270.html Denmark Women v Netherlands Women], Netherlands Women in Germany 1997 (2nd ODI) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/fow/highest_partnerships_by_wicket.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Highest partnerships by wicket] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> یہ اننگز نیدرلینڈز کے لیے 37 ون ڈے میچوں میں پینے کی صرف دو نصف سنچریوں میں سے ایک تھی۔ دوسری ٹیم کے خلاف 1997 کے ورلڈ کپ میں [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کی ٹیم کو 55 رنز کی اننگز سے شکست ہوئی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/65/65029.html Netherlands Women v Sri Lanka Women], Hero Honda Women's World Cup 1997/98 (Group B) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیدرلینڈز کے لیے پاینے کا آخری ون ڈے جولائی 1998ء میں ڈنمارک کے خلاف دوبارہ جرمنی میں پچھلے سال کھیلی گئی سیریز کے اعادہ میں۔ <ref name="wodi" /> اس نے 37 میچوں میں 631 رنز کے ساتھ ساتھ 20.26 کی [[باؤلنگ اوسط|اوسط]] سے 19 وکٹیں لے کر اپنا ڈچ ون ڈے کیریئر ختم کیا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/8906.html Nicola Payne] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> جنوری 2015ء تک پینے ڈچ ٹیم کے لیے کھیلے گئے ODI کے لیے چھٹے نمبر پر ہے، اور ODI رنز بنانے والے چوتھے نمبر پر ہے۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/individual/most_matches_career.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Most matches] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Most runs] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس نے 1993ء سے 1997ء تک سات میچوں میں نیدرلینڈز [[کپتان (کرکٹ)|کی کپتانی]] بھی کی، صرف ایک جیتی۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/individual/list_captains.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / List of captains] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> پاینے [[ہیگ|دی ہیگ]] سے ملحق [[فوربرخ|وووربرگ]] میں ووربرگ کرکٹ کلب کے لیے کھیلا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://voorburgcc.nl/internationals-van-vcc/|title=Internationals van VCC|publisher=Voorburg Cricket Club|accessdate=September 11, 2015|last=Wim Neleman}}</ref> ===نیوزی لینڈ میں کیریئر=== پہلے وہاں کلب کرکٹ کھیلنے کے بعد، پینے 1998 میں [[نیوزی لینڈ]] ہجرت کر گئے، نئے قائم کردہ اسٹیٹ انشورنس کپ میں کینٹربری جادوگروں کے لیے کھیل رہے تھے (اسپانسر اسٹیٹ انشورنس ، اور 2001-02 کے سیزن سے جسے اسٹیٹ لیگ کہا جاتا ہے)۔ اس نے فروری 2000 میں [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے خلاف نیوزی لینڈ کے لیے اپنا ODI ڈیبیو کیا، ایک [[دو ممالک کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی فہرست|سے زیادہ بین الاقوامی ٹیموں کی نمائندگی]] کرنے والی چند کرکٹرز میں سے ایک بن گئیں۔ <ref name="wodi">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Nicola Payne (65)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والے روون ملبرن اور کیری این ٹوملنسن نے بھی نیوزی لینڈ اور نیدرلینڈز کی نمائندگی کی۔ نیکولا پینے نے فروری 2000 میں آن لائن آٹھ ون ڈے کھیلتے ہوئے نیدرلینڈز کے مقابلے نیوزی لینڈ کے لیے زیادہ سے زیادہ باقاعدگی سے کھیلا۔ اس نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کے لیے تین میچ کھیلے جس نے 2000 کا ورلڈ کپ جیتا تھا (جس کی میزبانی نیوزی لینڈ نے کی تھی)، لیکن وہ اس ٹیم میں شامل نہیں ہوئی جس نے فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_World_Cup_Matches.html Women's World Cup matches played by Nicola Payne (22)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> 2000ء ورلڈ کپ کے بعد پینے نے خود کو نیوزی لینڈ کے ابتدائی بلے بازوں میں سے ایک کے طور پر قائم کیا، 2002ء کے دوران آسٹریلیا کے خلاف روز باؤل سیریز ، آئرلینڈ اور ہالینڈ کے دوروں اور انگلینڈ اور [[جرزی|جرسی]] میں کھیلی جانے والی سہ فریقی سیریز جس میں انگلینڈ اور [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|بھارت]] شامل تھے۔ <ref name="wodi" /> اس نے آئرلینڈ کے خلاف پہلے ون ڈے میں نیوزی لینڈ کے لیے اپنی پہلی نصف سنچری بنائی، [[ریبیکا رولز|ربیکا رولز]] کے ساتھ 153 رنز کی ابتدائی شراکت میں 60 رنز کی اننگز کھیلی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/74/74918.html Ireland Women v New Zealand Women], New Zealand Women in Ireland and Netherlands 2002 (1st ODI) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیوزی لینڈ کے لیے پاین کی آخری سیریز 2003 کے اوائل میں آسٹریلیا اور بھارت کے خلاف سہ فریقی سیریز میں آئی تھی جسے "ویمنز کرکٹ کی عالمی سیریز" کا نام دیا گیا تھا۔ بھارت کے خلاف، وہ 130 گیندوں پر 93 [[رن آؤٹ|رنز بنا کر رن آؤٹ]] ہوئیں، جو ان کا ون ڈے کرکٹ کا سب سے بڑا سکور ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/76/76421.html New Zealand Women v India Women], World Series of Women's Cricket 2002/03 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس میچ کے دوران وہ اپنے ہیمسٹرنگ میں زخمی ہوگئیں اور دیگر زخموں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اپریل 2003ء میں اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا <ref>Lynn McConnell (8 April 2003). [http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/story/123934.html "Payne retires to leave gap at top of NZ women's order"] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> پاینے نے 2002-03 کے سیزن کے اختتام پر کینٹربری کے لیے اپنے ڈومیسٹک محدود اوورز کے کیریئر کا بھی خاتمہ کیا، <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/68/68914.html Canterbury Women v Wellington Women], State Insurance Cup 1999/00 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> کے 49 میچوں کے کیریئر میں بارہ نصف سنچریاں اور ایک سنچری شامل تھی، دسمبر 1999ء میں ویلنگٹن بلیز کے خلاف ناٹ آؤٹ 117۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/68/68914.html Canterbury Women v Wellington Women], State Insurance Cup 1999/00 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> ===کوچنگ کیریئر=== اپنے کھیل کے کیریئر کو ختم کرنے کے بعد پاینے نے [[انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ]] اور [[نیوزی لینڈ کرکٹ]] سے کوچنگ کی اہلیت حاصل کی، ابتدائی طور پر [[کرائسٹ چرچ]] کے سینٹ البانس کرکٹ کلب (ایک کلب جس کی وہ پہلے کپتان رہی تھیں) میں کوچنگ کی۔ 2013ء سے وہ [[اسکاٹ لینڈ|سکاٹ لینڈ]] میں مقیم ہیں، [[سکاٹ لینڈ کرکٹ|کرکٹ اسکاٹ لینڈ]] کے ذریعے قائم کردہ پروگرام کے ایک حصے کے طور پر ایسٹ لوتھیان کے لیے کرکٹ ڈویلپمنٹ آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ 2016ء میں انہیں کرکٹ سکاٹ لینڈ میں لڑکیوں اور خواتین کی شرکت کی منیجر مقرر کیا گیا۔ <ref>[http://www.cricketscotland.com/media/resources/EL-newsletter/Newsletter%20-%20May%202013.pdf "East Scotland Cricket Update"] – Cricket Scotland, May 2013. Retrieved 8 January 2015.</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وہ کرکٹ کھلاڑی جو ایک سے زیادہ بین الاقوامی ٹیموں کے لیے کھیل چکے ہیں]] [[زمرہ:ٹورانٹو کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:ڈچ خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈچ کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:کینیڈین خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1969ء کی پیدائشیں]] ka8i24hfhp9j2rxiz51hu8k1c6wn2om 5141364 5141363 2022-08-28T09:27:51Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = نکولا پینے | fullname = | female = true | image = | birth_date = {{Birth date and age|1969|9|10|df=y}} | birth_place = [[ٹورنٹو]]، [[اونٹاریو]]، کینیڈا | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | international = true | country = نیدرلینڈز | country2 = نیوزی لینڈ | internationalspan = 1988–1998 | internationalspan2 = 2000–2003 | odidebutdate = 29 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutfor = نیدرلینڈز | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 17 | odicap2 = 80 | lastodidate = 8 فروری | lastodiyear = 2003 | lastodifor = نیوزی لینڈ | lastodiagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کوئنز لینڈ فائر | کوئنز لینڈ]] | year1 = 1991/92 | club2 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year2 = 1995/96–2002/03 | columns = 3 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 65 | runs1 = 1,178 | bat avg1 = 20.66 | 100s/50s1 = 0/4 | top score1 = 93 | deliveries1 = 948 | wickets1 = 20 | bowl avg1 = 20.35 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/20 | catches/stumpings1 = 17/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 2 | runs2 = 21 | bat avg2 = 10.50 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 19 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 147 | runs3 = 3,384 | bat avg3 = 27.51 | 100s/50s3 = 1/20 | top score3 = 117[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 3,167 | wickets3 = 62 | bowl avg3 = 26.70 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/15 | catches/stumpings3 = 34/– | date = 21 July | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/8906.html CricketArchive }} '''نکولا پینے''' (پیدائش: 10 ستمبر 1969ء) کینیڈا میں پیدا ہونے والی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس نے [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیدرلینڈز]] اور [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] دونوں کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ وہ بنیادی طور پر دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ نیدرلینڈز کے لیے 37 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے انٹرنیشنلز]] (او ڈی آئی) اور نیوزی لینڈ کے لیے 28 ون ڈے میچز میں نظر آئیں اور چار [[خواتین کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں دکھائی دیں۔ اس نے کینٹربری اور کوئنز لینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===نیدرلینڈز میں کیریئر=== [[ٹورانٹو|ٹورنٹو]] [[انٹاریو|اونٹاریو]] ، کینیڈا میں پیدا ہوئی، پینے کی پرورش نیدرلینڈز میں ہوئی اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1988ء|1988ء کے ورلڈ کپ]] میں 19 سال کی عمر میں قومی ٹیم کے لیے اپنا ODI ڈیبیو کیا۔ <ref name="wodi">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Nicola Payne (65)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> ایک ٹاپ آرڈر [[بلے بازی|بلے باز]] اس ٹورنامنٹ میں اس نے ٹیم کے 8 میچوں میں سے 7 میں کھیلے لیکن 7 اننگز میں صرف 42 رنز بنائے کیونکہ نیدرلینڈ بغیر کسی فتح کے چلا گیا۔ اس کی صرف ایک ساتھی انیتا بیچینو-وان لیر نے ٹورنامنٹ کے لیے 100 رنز بنائے اور کسی بھی ڈچ خاتون نے نصف سنچری نہیں بنائی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/0/Shell_Bicentennial_Womens_World_Cup_1988-89/Netherlands_Women_Bowling.html Bowling for Netherlands women], Shell Bicentennial Women's World Cup 1988/89 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> پینے کا اگلا بڑا ٹورنامنٹ 1989 کی یورپی چیمپیئن شپ تھا جس کی میزبانی ڈنمارک نے کی جس میں اس نے اپنے تین میچوں میں 47 رنز بنائے (ڈچ کے لیے جیٹ وین نورٹ وِک کے بعد دوسرے نمبر پر)۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/0/Womens_European_Championship_1989/Batting_by_Runs.html Batting and fielding in Women's European Championship 1989 (ordered by runs)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس وقت 55 اوور کا ٹورنامنٹ ہر سال منعقد کیا جاتا تھا جس میں نیدرلینڈز کے علاوہ تین دیگر ٹیمیں شامل ہوتی تھیں۔ ڈنمارک ، [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آئرلینڈ خواتین کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] ، جس میں انگلینڈ اب تک کی سب سے مضبوط ٹیم تھی۔ پینے نے مندرجہ ذیل دو ٹورنامنٹس کھیلے، انگلینڈ میں منعقدہ 1990ء کے ایڈیشن میں 50 رنز بنائے اور 1991ء کے ایڈیشن میں، جو نیدرلینڈز میں منعقد ہوئے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/1/Womens_European_Championship_1990/Batting_by_Average.html Batting and fielding in Women's European Championship 1990 (ordered by runs)] – CricketArchives. Retrieved 8 January 2015.</ref> 1991ء میں ڈنمارک کے خلاف، اس نے اپنی پہلی بین الاقوامی [[وکٹ]] لی، جس میں ڈینش ٹیلنڈر لین سلیبسگر کو اپنے دائیں ہاتھ کی درمیانی رفتار سے بولنگ کی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/54/54614.html Netherlands Women v Denmark Women], Women's European Championship 1991 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> پینے نے 1991-92 کا آف سیزن (یورپی موسم سرما) آسٹریلیائی خواتین کی چیمپئن شپ میں کوئنز لینڈ کے لیے کھیلتے ہوئے گزارا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_Miscellaneous_Matches.html Women's miscellaneous matches played by Nicola Payne] – CricketArchive. Retrieved 30 August 2015.</ref> انگلینڈ میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1993ء|1993ء کے ورلڈ کپ]] میں، اس نے 7 اننگز میں 121 رنز کے ساتھ کسی بھی دوسرے ڈچ کھلاڑی سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/1/Womens_World_Cup_1993/Batting_by_Average.html Batting and fielding in Women's World Cup 1993 (ordered by average)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> آئرلینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے اس نے 46 رنز بنائے جو اس کا ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا اسکور ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/57/57662.html Ireland Women v Netherlands Women], Women's World Cup 1993 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس نے ٹورنامنٹ کے لیے چار وکٹیں بھی حاصل کیں، جس میں ڈنمارک کے خلاف بارہ اوورز میں 3/20 شامل ہیں۔ ون ڈے سطح پر اس کی بہترین شخصیات۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/57/57641.html Denmark Women v Netherlands Women], Women's World Cup 1993 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54315.html New Zealand / Players / Nicola Payne] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> ڈچ سائیڈ نے 1993ء اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1997ء|1997ء ورلڈ کپ]] کے درمیان صرف دو ون ڈے سیریز کھیلی - 1995ء کی یورپی چیمپئن شپ اور 1997ء میں ڈنمارک کے خلاف دو میچوں کی سیریز، [[جرمنی]] کے ہیٹسٹڈ میں میکلبرگ-کنسٹ-انڈر-کرکٹ سنٹر میں کھیلی گئی۔ بعد کی سیریز کے دوسرے کھیل میں پاینے نے [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 73 رنز بنائے جو نیدرلینڈز کے لیے ان کا سب سے زیادہ ون ڈے سکور ہے۔ اس سے قبل ڈنمارک کی اننگز میں 3/25 لینے کے بعد اس نے ایڈمی جانس کے ساتھ 147 رنز کی ناقابل شکست اوپننگ پارٹنرشپ میں حصہ لیا، جو کہ جنوری 2015ء تک نیدرلینڈز کے لیے ایک ریکارڈ بنی ہوئی ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/64/64270.html Denmark Women v Netherlands Women], Netherlands Women in Germany 1997 (2nd ODI) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/fow/highest_partnerships_by_wicket.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Highest partnerships by wicket] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> یہ اننگز نیدرلینڈز کے لیے 37 ون ڈے میچوں میں پینے کی صرف دو نصف سنچریوں میں سے ایک تھی۔ دوسری ٹیم کے خلاف 1997 کے ورلڈ کپ میں [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کی ٹیم کو 55 رنز کی اننگز سے شکست ہوئی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/65/65029.html Netherlands Women v Sri Lanka Women], Hero Honda Women's World Cup 1997/98 (Group B) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیدرلینڈز کے لیے پاینے کا آخری ون ڈے جولائی 1998ء میں ڈنمارک کے خلاف دوبارہ جرمنی میں پچھلے سال کھیلی گئی سیریز کے اعادہ میں۔ <ref name="wodi" /> اس نے 37 میچوں میں 631 رنز کے ساتھ ساتھ 20.26 کی [[باؤلنگ اوسط|اوسط]] سے 19 وکٹیں لے کر اپنا ڈچ ون ڈے کیریئر ختم کیا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/8906.html Nicola Payne] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> جنوری 2015ء تک پینے ڈچ ٹیم کے لیے کھیلے گئے ODI کے لیے چھٹے نمبر پر ہے، اور ODI رنز بنانے والے چوتھے نمبر پر ہے۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/individual/most_matches_career.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Most matches] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Most runs] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس نے 1993ء سے 1997ء تک سات میچوں میں نیدرلینڈز [[کپتان (کرکٹ)|کی کپتانی]] بھی کی، صرف ایک جیتی۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/individual/list_captains.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / List of captains] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> پاینے [[ہیگ|دی ہیگ]] سے ملحق [[فوربرخ|وووربرگ]] میں ووربرگ کرکٹ کلب کے لیے کھیلا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://voorburgcc.nl/internationals-van-vcc/|title=Internationals van VCC|publisher=Voorburg Cricket Club|accessdate=September 11, 2015|last=Wim Neleman}}</ref> ===نیوزی لینڈ میں کیریئر=== پہلے وہاں کلب کرکٹ کھیلنے کے بعد، پینے 1998 میں [[نیوزی لینڈ]] ہجرت کر گئے، نئے قائم کردہ اسٹیٹ انشورنس کپ میں کینٹربری جادوگروں کے لیے کھیل رہے تھے (اسپانسر اسٹیٹ انشورنس ، اور 2001-02 کے سیزن سے جسے اسٹیٹ لیگ کہا جاتا ہے)۔ اس نے فروری 2000 میں [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے خلاف نیوزی لینڈ کے لیے اپنا ODI ڈیبیو کیا، ایک [[دو ممالک کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی فہرست|سے زیادہ بین الاقوامی ٹیموں کی نمائندگی]] کرنے والی چند کرکٹرز میں سے ایک بن گئیں۔ <ref name="wodi">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Nicola Payne (65)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والے روون ملبرن اور کیری این ٹوملنسن نے بھی نیوزی لینڈ اور نیدرلینڈز کی نمائندگی کی۔ نیکولا پینے نے فروری 2000 میں آن لائن آٹھ ون ڈے کھیلتے ہوئے نیدرلینڈز کے مقابلے نیوزی لینڈ کے لیے زیادہ سے زیادہ باقاعدگی سے کھیلا۔ اس نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کے لیے تین میچ کھیلے جس نے 2000 کا ورلڈ کپ جیتا تھا (جس کی میزبانی نیوزی لینڈ نے کی تھی)، لیکن وہ اس ٹیم میں شامل نہیں ہوئی جس نے فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_World_Cup_Matches.html Women's World Cup matches played by Nicola Payne (22)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> 2000ء ورلڈ کپ کے بعد پینے نے خود کو نیوزی لینڈ کے ابتدائی بلے بازوں میں سے ایک کے طور پر قائم کیا، 2002ء کے دوران آسٹریلیا کے خلاف روز باؤل سیریز ، آئرلینڈ اور ہالینڈ کے دوروں اور انگلینڈ اور [[جرزی|جرسی]] میں کھیلی جانے والی سہ فریقی سیریز جس میں انگلینڈ اور [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|بھارت]] شامل تھے۔ <ref name="wodi" /> اس نے آئرلینڈ کے خلاف پہلے ون ڈے میں نیوزی لینڈ کے لیے اپنی پہلی نصف سنچری بنائی، [[ریبیکا رولز|ربیکا رولز]] کے ساتھ 153 رنز کی ابتدائی شراکت میں 60 رنز کی اننگز کھیلی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/74/74918.html Ireland Women v New Zealand Women], New Zealand Women in Ireland and Netherlands 2002 (1st ODI) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیوزی لینڈ کے لیے پاین کی آخری سیریز 2003 کے اوائل میں آسٹریلیا اور بھارت کے خلاف سہ فریقی سیریز میں آئی تھی جسے "ویمنز کرکٹ کی عالمی سیریز" کا نام دیا گیا تھا۔ بھارت کے خلاف، وہ 130 گیندوں پر 93 [[رن آؤٹ|رنز بنا کر رن آؤٹ]] ہوئیں، جو ان کا ون ڈے کرکٹ کا سب سے بڑا سکور ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/76/76421.html New Zealand Women v India Women], World Series of Women's Cricket 2002/03 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس میچ کے دوران وہ اپنے ہیمسٹرنگ میں زخمی ہوگئیں اور دیگر زخموں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اپریل 2003ء میں اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا <ref>Lynn McConnell (8 April 2003). [http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/story/123934.html "Payne retires to leave gap at top of NZ women's order"] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> پاینے نے 2002-03 کے سیزن کے اختتام پر کینٹربری کے لیے اپنے ڈومیسٹک محدود اوورز کے کیریئر کا بھی خاتمہ کیا، <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/68/68914.html Canterbury Women v Wellington Women], State Insurance Cup 1999/00 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> کے 49 میچوں کے کیریئر میں بارہ نصف سنچریاں اور ایک سنچری شامل تھی، دسمبر 1999ء میں ویلنگٹن بلیز کے خلاف ناٹ آؤٹ 117۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/68/68914.html Canterbury Women v Wellington Women], State Insurance Cup 1999/00 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> ===کوچنگ کیریئر=== اپنے کھیل کے کیریئر کو ختم کرنے کے بعد پاینے نے [[انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ]] اور [[نیوزی لینڈ کرکٹ]] سے کوچنگ کی اہلیت حاصل کی، ابتدائی طور پر [[کرائسٹ چرچ]] کے سینٹ البانس کرکٹ کلب (ایک کلب جس کی وہ پہلے کپتان رہی تھیں) میں کوچنگ کی۔ 2013ء سے وہ [[اسکاٹ لینڈ|سکاٹ لینڈ]] میں مقیم ہیں، [[سکاٹ لینڈ کرکٹ|کرکٹ اسکاٹ لینڈ]] کے ذریعے قائم کردہ پروگرام کے ایک حصے کے طور پر ایسٹ لوتھیان کے لیے کرکٹ ڈویلپمنٹ آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ 2016ء میں انہیں کرکٹ سکاٹ لینڈ میں لڑکیوں اور خواتین کی شرکت کی منیجر مقرر کیا گیا۔ <ref>[http://www.cricketscotland.com/media/resources/EL-newsletter/Newsletter%20-%20May%202013.pdf "East Scotland Cricket Update"] – Cricket Scotland, May 2013. Retrieved 8 January 2015.</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وہ کرکٹ کھلاڑی جو ایک سے زیادہ بین الاقوامی ٹیموں کے لیے کھیل چکے ہیں]] [[زمرہ:ٹورانٹو کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:ڈچ خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈچ کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:کینیڈین خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1969ء کی پیدائشیں]] 67ycnyy8qb9w40ebakqoybgj5sqhvpl 5141365 5141364 2022-08-28T09:29:28Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = نکولا پینے | fullname = | female = true | image = | birth_date = {{Birth date and age|1969|9|10|df=y}} | birth_place = [[ٹورنٹو]]، [[اونٹاریو]]، کینیڈا | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | international = true | country = نیدرلینڈز | country2 = نیوزی لینڈ | internationalspan = 1988–1998 | internationalspan2 = 2000–2003 | odidebutdate = 29 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutfor = نیدرلینڈز | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 17 | odicap2 = 80 | lastodidate = 8 فروری | lastodiyear = 2003 | lastodifor = نیوزی لینڈ | lastodiagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کوئینز لینڈ فائر| کوئنز لینڈ]] | year1 = 1991/92 | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = 1995/96–2002/03 | columns = 3 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 65 | runs1 = 1,178 | bat avg1 = 20.66 | 100s/50s1 = 0/4 | top score1 = 93 | deliveries1 = 948 | wickets1 = 20 | bowl avg1 = 20.35 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/20 | catches/stumpings1 = 17/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 2 | runs2 = 21 | bat avg2 = 10.50 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 19 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 147 | runs3 = 3,384 | bat avg3 = 27.51 | 100s/50s3 = 1/20 | top score3 = 117[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 3,167 | wickets3 = 62 | bowl avg3 = 26.70 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/15 | catches/stumpings3 = 34/– | date = 21 July | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/8906.html CricketArchive }} '''نکولا پینے''' (پیدائش: 10 ستمبر 1969ء) کینیڈا میں پیدا ہونے والی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس نے [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیدرلینڈز]] اور [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] دونوں کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ وہ بنیادی طور پر دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ نیدرلینڈز کے لیے 37 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے انٹرنیشنلز]] (او ڈی آئی) اور نیوزی لینڈ کے لیے 28 ون ڈے میچز میں نظر آئیں اور چار [[خواتین کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں دکھائی دیں۔ اس نے کینٹربری اور کوئنز لینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===نیدرلینڈز میں کیریئر=== [[ٹورانٹو|ٹورنٹو]] [[انٹاریو|اونٹاریو]] ، کینیڈا میں پیدا ہوئی، پینے کی پرورش نیدرلینڈز میں ہوئی اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1988ء|1988ء کے ورلڈ کپ]] میں 19 سال کی عمر میں قومی ٹیم کے لیے اپنا ODI ڈیبیو کیا۔ <ref name="wodi">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Nicola Payne (65)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> ایک ٹاپ آرڈر [[بلے بازی|بلے باز]] اس ٹورنامنٹ میں اس نے ٹیم کے 8 میچوں میں سے 7 میں کھیلے لیکن 7 اننگز میں صرف 42 رنز بنائے کیونکہ نیدرلینڈ بغیر کسی فتح کے چلا گیا۔ اس کی صرف ایک ساتھی انیتا بیچینو-وان لیر نے ٹورنامنٹ کے لیے 100 رنز بنائے اور کسی بھی ڈچ خاتون نے نصف سنچری نہیں بنائی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/0/Shell_Bicentennial_Womens_World_Cup_1988-89/Netherlands_Women_Bowling.html Bowling for Netherlands women], Shell Bicentennial Women's World Cup 1988/89 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> پینے کا اگلا بڑا ٹورنامنٹ 1989 کی یورپی چیمپیئن شپ تھا جس کی میزبانی ڈنمارک نے کی جس میں اس نے اپنے تین میچوں میں 47 رنز بنائے (ڈچ کے لیے جیٹ وین نورٹ وِک کے بعد دوسرے نمبر پر)۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/0/Womens_European_Championship_1989/Batting_by_Runs.html Batting and fielding in Women's European Championship 1989 (ordered by runs)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس وقت 55 اوور کا ٹورنامنٹ ہر سال منعقد کیا جاتا تھا جس میں نیدرلینڈز کے علاوہ تین دیگر ٹیمیں شامل ہوتی تھیں۔ ڈنمارک ، [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آئرلینڈ خواتین کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] ، جس میں انگلینڈ اب تک کی سب سے مضبوط ٹیم تھی۔ پینے نے مندرجہ ذیل دو ٹورنامنٹس کھیلے، انگلینڈ میں منعقدہ 1990ء کے ایڈیشن میں 50 رنز بنائے اور 1991ء کے ایڈیشن میں، جو نیدرلینڈز میں منعقد ہوئے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/1/Womens_European_Championship_1990/Batting_by_Average.html Batting and fielding in Women's European Championship 1990 (ordered by runs)] – CricketArchives. Retrieved 8 January 2015.</ref> 1991ء میں ڈنمارک کے خلاف، اس نے اپنی پہلی بین الاقوامی [[وکٹ]] لی، جس میں ڈینش ٹیلنڈر لین سلیبسگر کو اپنے دائیں ہاتھ کی درمیانی رفتار سے بولنگ کی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/54/54614.html Netherlands Women v Denmark Women], Women's European Championship 1991 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> پینے نے 1991-92 کا آف سیزن (یورپی موسم سرما) آسٹریلیائی خواتین کی چیمپئن شپ میں کوئنز لینڈ کے لیے کھیلتے ہوئے گزارا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_Miscellaneous_Matches.html Women's miscellaneous matches played by Nicola Payne] – CricketArchive. Retrieved 30 August 2015.</ref> انگلینڈ میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1993ء|1993ء کے ورلڈ کپ]] میں، اس نے 7 اننگز میں 121 رنز کے ساتھ کسی بھی دوسرے ڈچ کھلاڑی سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/1/Womens_World_Cup_1993/Batting_by_Average.html Batting and fielding in Women's World Cup 1993 (ordered by average)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> آئرلینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے اس نے 46 رنز بنائے جو اس کا ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا اسکور ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/57/57662.html Ireland Women v Netherlands Women], Women's World Cup 1993 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس نے ٹورنامنٹ کے لیے چار وکٹیں بھی حاصل کیں، جس میں ڈنمارک کے خلاف بارہ اوورز میں 3/20 شامل ہیں۔ ون ڈے سطح پر اس کی بہترین شخصیات۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/57/57641.html Denmark Women v Netherlands Women], Women's World Cup 1993 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54315.html New Zealand / Players / Nicola Payne] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> ڈچ سائیڈ نے 1993ء اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1997ء|1997ء ورلڈ کپ]] کے درمیان صرف دو ون ڈے سیریز کھیلی - 1995ء کی یورپی چیمپئن شپ اور 1997ء میں ڈنمارک کے خلاف دو میچوں کی سیریز، [[جرمنی]] کے ہیٹسٹڈ میں میکلبرگ-کنسٹ-انڈر-کرکٹ سنٹر میں کھیلی گئی۔ بعد کی سیریز کے دوسرے کھیل میں پاینے نے [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 73 رنز بنائے جو نیدرلینڈز کے لیے ان کا سب سے زیادہ ون ڈے سکور ہے۔ اس سے قبل ڈنمارک کی اننگز میں 3/25 لینے کے بعد اس نے ایڈمی جانس کے ساتھ 147 رنز کی ناقابل شکست اوپننگ پارٹنرشپ میں حصہ لیا، جو کہ جنوری 2015ء تک نیدرلینڈز کے لیے ایک ریکارڈ بنی ہوئی ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/64/64270.html Denmark Women v Netherlands Women], Netherlands Women in Germany 1997 (2nd ODI) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/fow/highest_partnerships_by_wicket.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Highest partnerships by wicket] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> یہ اننگز نیدرلینڈز کے لیے 37 ون ڈے میچوں میں پینے کی صرف دو نصف سنچریوں میں سے ایک تھی۔ دوسری ٹیم کے خلاف 1997 کے ورلڈ کپ میں [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کی ٹیم کو 55 رنز کی اننگز سے شکست ہوئی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/65/65029.html Netherlands Women v Sri Lanka Women], Hero Honda Women's World Cup 1997/98 (Group B) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیدرلینڈز کے لیے پاینے کا آخری ون ڈے جولائی 1998ء میں ڈنمارک کے خلاف دوبارہ جرمنی میں پچھلے سال کھیلی گئی سیریز کے اعادہ میں۔ <ref name="wodi" /> اس نے 37 میچوں میں 631 رنز کے ساتھ ساتھ 20.26 کی [[باؤلنگ اوسط|اوسط]] سے 19 وکٹیں لے کر اپنا ڈچ ون ڈے کیریئر ختم کیا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/8906.html Nicola Payne] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> جنوری 2015ء تک پینے ڈچ ٹیم کے لیے کھیلے گئے ODI کے لیے چھٹے نمبر پر ہے، اور ODI رنز بنانے والے چوتھے نمبر پر ہے۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/individual/most_matches_career.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Most matches] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Most runs] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس نے 1993ء سے 1997ء تک سات میچوں میں نیدرلینڈز [[کپتان (کرکٹ)|کی کپتانی]] بھی کی، صرف ایک جیتی۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/individual/list_captains.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / List of captains] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> پاینے [[ہیگ|دی ہیگ]] سے ملحق [[فوربرخ|وووربرگ]] میں ووربرگ کرکٹ کلب کے لیے کھیلا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://voorburgcc.nl/internationals-van-vcc/|title=Internationals van VCC|publisher=Voorburg Cricket Club|accessdate=September 11, 2015|last=Wim Neleman}}</ref> ===نیوزی لینڈ میں کیریئر=== پہلے وہاں کلب کرکٹ کھیلنے کے بعد، پینے 1998 میں [[نیوزی لینڈ]] ہجرت کر گئے، نئے قائم کردہ اسٹیٹ انشورنس کپ میں کینٹربری جادوگروں کے لیے کھیل رہے تھے (اسپانسر اسٹیٹ انشورنس ، اور 2001-02 کے سیزن سے جسے اسٹیٹ لیگ کہا جاتا ہے)۔ اس نے فروری 2000 میں [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے خلاف نیوزی لینڈ کے لیے اپنا ODI ڈیبیو کیا، ایک [[دو ممالک کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی فہرست|سے زیادہ بین الاقوامی ٹیموں کی نمائندگی]] کرنے والی چند کرکٹرز میں سے ایک بن گئیں۔ <ref name="wodi">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Nicola Payne (65)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والے روون ملبرن اور کیری این ٹوملنسن نے بھی نیوزی لینڈ اور نیدرلینڈز کی نمائندگی کی۔ نیکولا پینے نے فروری 2000 میں آن لائن آٹھ ون ڈے کھیلتے ہوئے نیدرلینڈز کے مقابلے نیوزی لینڈ کے لیے زیادہ سے زیادہ باقاعدگی سے کھیلا۔ اس نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کے لیے تین میچ کھیلے جس نے 2000 کا ورلڈ کپ جیتا تھا (جس کی میزبانی نیوزی لینڈ نے کی تھی)، لیکن وہ اس ٹیم میں شامل نہیں ہوئی جس نے فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_World_Cup_Matches.html Women's World Cup matches played by Nicola Payne (22)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> 2000ء ورلڈ کپ کے بعد پینے نے خود کو نیوزی لینڈ کے ابتدائی بلے بازوں میں سے ایک کے طور پر قائم کیا، 2002ء کے دوران آسٹریلیا کے خلاف روز باؤل سیریز ، آئرلینڈ اور ہالینڈ کے دوروں اور انگلینڈ اور [[جرزی|جرسی]] میں کھیلی جانے والی سہ فریقی سیریز جس میں انگلینڈ اور [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|بھارت]] شامل تھے۔ <ref name="wodi" /> اس نے آئرلینڈ کے خلاف پہلے ون ڈے میں نیوزی لینڈ کے لیے اپنی پہلی نصف سنچری بنائی، [[ریبیکا رولز|ربیکا رولز]] کے ساتھ 153 رنز کی ابتدائی شراکت میں 60 رنز کی اننگز کھیلی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/74/74918.html Ireland Women v New Zealand Women], New Zealand Women in Ireland and Netherlands 2002 (1st ODI) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیوزی لینڈ کے لیے پاین کی آخری سیریز 2003 کے اوائل میں آسٹریلیا اور بھارت کے خلاف سہ فریقی سیریز میں آئی تھی جسے "ویمنز کرکٹ کی عالمی سیریز" کا نام دیا گیا تھا۔ بھارت کے خلاف، وہ 130 گیندوں پر 93 [[رن آؤٹ|رنز بنا کر رن آؤٹ]] ہوئیں، جو ان کا ون ڈے کرکٹ کا سب سے بڑا سکور ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/76/76421.html New Zealand Women v India Women], World Series of Women's Cricket 2002/03 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس میچ کے دوران وہ اپنے ہیمسٹرنگ میں زخمی ہوگئیں اور دیگر زخموں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اپریل 2003ء میں اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا <ref>Lynn McConnell (8 April 2003). [http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/story/123934.html "Payne retires to leave gap at top of NZ women's order"] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> پاینے نے 2002-03 کے سیزن کے اختتام پر کینٹربری کے لیے اپنے ڈومیسٹک محدود اوورز کے کیریئر کا بھی خاتمہ کیا، <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/68/68914.html Canterbury Women v Wellington Women], State Insurance Cup 1999/00 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> کے 49 میچوں کے کیریئر میں بارہ نصف سنچریاں اور ایک سنچری شامل تھی، دسمبر 1999ء میں ویلنگٹن بلیز کے خلاف ناٹ آؤٹ 117۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/68/68914.html Canterbury Women v Wellington Women], State Insurance Cup 1999/00 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> ===کوچنگ کیریئر=== اپنے کھیل کے کیریئر کو ختم کرنے کے بعد پاینے نے [[انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ]] اور [[نیوزی لینڈ کرکٹ]] سے کوچنگ کی اہلیت حاصل کی، ابتدائی طور پر [[کرائسٹ چرچ]] کے سینٹ البانس کرکٹ کلب (ایک کلب جس کی وہ پہلے کپتان رہی تھیں) میں کوچنگ کی۔ 2013ء سے وہ [[اسکاٹ لینڈ|سکاٹ لینڈ]] میں مقیم ہیں، [[سکاٹ لینڈ کرکٹ|کرکٹ اسکاٹ لینڈ]] کے ذریعے قائم کردہ پروگرام کے ایک حصے کے طور پر ایسٹ لوتھیان کے لیے کرکٹ ڈویلپمنٹ آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ 2016ء میں انہیں کرکٹ سکاٹ لینڈ میں لڑکیوں اور خواتین کی شرکت کی منیجر مقرر کیا گیا۔ <ref>[http://www.cricketscotland.com/media/resources/EL-newsletter/Newsletter%20-%20May%202013.pdf "East Scotland Cricket Update"] – Cricket Scotland, May 2013. Retrieved 8 January 2015.</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وہ کرکٹ کھلاڑی جو ایک سے زیادہ بین الاقوامی ٹیموں کے لیے کھیل چکے ہیں]] [[زمرہ:ٹورانٹو کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:ڈچ خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈچ کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:کینیڈین خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1969ء کی پیدائشیں]] jf9h2k5kdnw2y4w5jmzsijeylpdwh3v 5141366 5141365 2022-08-28T09:29:58Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = نکولا پینے | fullname = | female = true | image = | birth_date = {{Birth date and age|1969|9|10|df=y}} | birth_place = [[ٹورنٹو]]، [[اونٹاریو]]، کینیڈا | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = بلے باز | international = true | country = نیدرلینڈز | country2 = نیوزی لینڈ | internationalspan = 1988–1998 | internationalspan2 = 2000–2003 | odidebutdate = 29 نومبر | odidebutyear = 1988 | odidebutfor = نیدرلینڈز | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 17 | odicap2 = 80 | lastodidate = 8 فروری | lastodiyear = 2003 | lastodifor = نیوزی لینڈ | lastodiagainst = آسٹریلیا | club1 = [[کوئینز لینڈ فائر| کوئنز لینڈ]] | year1 = 1991/92 | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = 1995/96–2002/03 | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 65 | runs1 = 1,178 | bat avg1 = 20.66 | 100s/50s1 = 0/4 | top score1 = 93 | deliveries1 = 948 | wickets1 = 20 | bowl avg1 = 20.35 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/20 | catches/stumpings1 = 17/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 2 | runs2 = 21 | bat avg2 = 10.50 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 19 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 147 | runs3 = 3,384 | bat avg3 = 27.51 | 100s/50s3 = 1/20 | top score3 = 117[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 3,167 | wickets3 = 62 | bowl avg3 = 26.70 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 3/15 | catches/stumpings3 = 34/– | date = 21 July | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/8906.html CricketArchive }} '''نکولا پینے''' (پیدائش: 10 ستمبر 1969ء) کینیڈا میں پیدا ہونے والی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جس نے [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیدرلینڈز]] اور [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] دونوں کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ وہ بنیادی طور پر دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ نیدرلینڈز کے لیے 37 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ون ڈے انٹرنیشنلز]] (او ڈی آئی) اور نیوزی لینڈ کے لیے 28 ون ڈے میچز میں نظر آئیں اور چار [[خواتین کرکٹ عالمی کپ|ورلڈ کپ]] میں دکھائی دیں۔ اس نے کینٹربری اور کوئنز لینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===نیدرلینڈز میں کیریئر=== [[ٹورانٹو|ٹورنٹو]] [[انٹاریو|اونٹاریو]] ، کینیڈا میں پیدا ہوئی، پینے کی پرورش نیدرلینڈز میں ہوئی اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1988ء|1988ء کے ورلڈ کپ]] میں 19 سال کی عمر میں قومی ٹیم کے لیے اپنا ODI ڈیبیو کیا۔ <ref name="wodi">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Nicola Payne (65)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> ایک ٹاپ آرڈر [[بلے بازی|بلے باز]] اس ٹورنامنٹ میں اس نے ٹیم کے 8 میچوں میں سے 7 میں کھیلے لیکن 7 اننگز میں صرف 42 رنز بنائے کیونکہ نیدرلینڈ بغیر کسی فتح کے چلا گیا۔ اس کی صرف ایک ساتھی انیتا بیچینو-وان لیر نے ٹورنامنٹ کے لیے 100 رنز بنائے اور کسی بھی ڈچ خاتون نے نصف سنچری نہیں بنائی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/0/Shell_Bicentennial_Womens_World_Cup_1988-89/Netherlands_Women_Bowling.html Bowling for Netherlands women], Shell Bicentennial Women's World Cup 1988/89 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> پینے کا اگلا بڑا ٹورنامنٹ 1989 کی یورپی چیمپیئن شپ تھا جس کی میزبانی ڈنمارک نے کی جس میں اس نے اپنے تین میچوں میں 47 رنز بنائے (ڈچ کے لیے جیٹ وین نورٹ وِک کے بعد دوسرے نمبر پر)۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/0/Womens_European_Championship_1989/Batting_by_Runs.html Batting and fielding in Women's European Championship 1989 (ordered by runs)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس وقت 55 اوور کا ٹورنامنٹ ہر سال منعقد کیا جاتا تھا جس میں نیدرلینڈز کے علاوہ تین دیگر ٹیمیں شامل ہوتی تھیں۔ ڈنمارک ، [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آئرلینڈ خواتین کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] ، جس میں انگلینڈ اب تک کی سب سے مضبوط ٹیم تھی۔ پینے نے مندرجہ ذیل دو ٹورنامنٹس کھیلے، انگلینڈ میں منعقدہ 1990ء کے ایڈیشن میں 50 رنز بنائے اور 1991ء کے ایڈیشن میں، جو نیدرلینڈز میں منعقد ہوئے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/1/Womens_European_Championship_1990/Batting_by_Average.html Batting and fielding in Women's European Championship 1990 (ordered by runs)] – CricketArchives. Retrieved 8 January 2015.</ref> 1991ء میں ڈنمارک کے خلاف، اس نے اپنی پہلی بین الاقوامی [[وکٹ]] لی، جس میں ڈینش ٹیلنڈر لین سلیبسگر کو اپنے دائیں ہاتھ کی درمیانی رفتار سے بولنگ کی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/54/54614.html Netherlands Women v Denmark Women], Women's European Championship 1991 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> پینے نے 1991-92 کا آف سیزن (یورپی موسم سرما) آسٹریلیائی خواتین کی چیمپئن شپ میں کوئنز لینڈ کے لیے کھیلتے ہوئے گزارا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_Miscellaneous_Matches.html Women's miscellaneous matches played by Nicola Payne] – CricketArchive. Retrieved 30 August 2015.</ref> انگلینڈ میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1993ء|1993ء کے ورلڈ کپ]] میں، اس نے 7 اننگز میں 121 رنز کے ساتھ کسی بھی دوسرے ڈچ کھلاڑی سے زیادہ رنز بنائے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Events/1/Womens_World_Cup_1993/Batting_by_Average.html Batting and fielding in Women's World Cup 1993 (ordered by average)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> آئرلینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے اس نے 46 رنز بنائے جو اس کا ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا اسکور ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/57/57662.html Ireland Women v Netherlands Women], Women's World Cup 1993 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس نے ٹورنامنٹ کے لیے چار وکٹیں بھی حاصل کیں، جس میں ڈنمارک کے خلاف بارہ اوورز میں 3/20 شامل ہیں۔ ون ڈے سطح پر اس کی بہترین شخصیات۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/57/57641.html Denmark Women v Netherlands Women], Women's World Cup 1993 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54315.html New Zealand / Players / Nicola Payne] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> ڈچ سائیڈ نے 1993ء اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1997ء|1997ء ورلڈ کپ]] کے درمیان صرف دو ون ڈے سیریز کھیلی - 1995ء کی یورپی چیمپئن شپ اور 1997ء میں ڈنمارک کے خلاف دو میچوں کی سیریز، [[جرمنی]] کے ہیٹسٹڈ میں میکلبرگ-کنسٹ-انڈر-کرکٹ سنٹر میں کھیلی گئی۔ بعد کی سیریز کے دوسرے کھیل میں پاینے نے [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 73 رنز بنائے جو نیدرلینڈز کے لیے ان کا سب سے زیادہ ون ڈے سکور ہے۔ اس سے قبل ڈنمارک کی اننگز میں 3/25 لینے کے بعد اس نے ایڈمی جانس کے ساتھ 147 رنز کی ناقابل شکست اوپننگ پارٹنرشپ میں حصہ لیا، جو کہ جنوری 2015ء تک نیدرلینڈز کے لیے ایک ریکارڈ بنی ہوئی ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/64/64270.html Denmark Women v Netherlands Women], Netherlands Women in Germany 1997 (2nd ODI) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/fow/highest_partnerships_by_wicket.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Highest partnerships by wicket] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> یہ اننگز نیدرلینڈز کے لیے 37 ون ڈے میچوں میں پینے کی صرف دو نصف سنچریوں میں سے ایک تھی۔ دوسری ٹیم کے خلاف 1997 کے ورلڈ کپ میں [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کی ٹیم کو 55 رنز کی اننگز سے شکست ہوئی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/65/65029.html Netherlands Women v Sri Lanka Women], Hero Honda Women's World Cup 1997/98 (Group B) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیدرلینڈز کے لیے پاینے کا آخری ون ڈے جولائی 1998ء میں ڈنمارک کے خلاف دوبارہ جرمنی میں پچھلے سال کھیلی گئی سیریز کے اعادہ میں۔ <ref name="wodi" /> اس نے 37 میچوں میں 631 رنز کے ساتھ ساتھ 20.26 کی [[باؤلنگ اوسط|اوسط]] سے 19 وکٹیں لے کر اپنا ڈچ ون ڈے کیریئر ختم کیا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/8906.html Nicola Payne] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> جنوری 2015ء تک پینے ڈچ ٹیم کے لیے کھیلے گئے ODI کے لیے چھٹے نمبر پر ہے، اور ODI رنز بنانے والے چوتھے نمبر پر ہے۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/individual/most_matches_career.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Most matches] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/batting/most_runs_career.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / Most runs] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس نے 1993ء سے 1997ء تک سات میچوں میں نیدرلینڈز [[کپتان (کرکٹ)|کی کپتانی]] بھی کی، صرف ایک جیتی۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/records/individual/list_captains.html?class=9;id=2461;type=team Records / Netherlands Women / Women's One-Day Internationals / List of captains] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> پاینے [[ہیگ|دی ہیگ]] سے ملحق [[فوربرخ|وووربرگ]] میں ووربرگ کرکٹ کلب کے لیے کھیلا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://voorburgcc.nl/internationals-van-vcc/|title=Internationals van VCC|publisher=Voorburg Cricket Club|accessdate=September 11, 2015|last=Wim Neleman}}</ref> ===نیوزی لینڈ میں کیریئر=== پہلے وہاں کلب کرکٹ کھیلنے کے بعد، پینے 1998 میں [[نیوزی لینڈ]] ہجرت کر گئے، نئے قائم کردہ اسٹیٹ انشورنس کپ میں کینٹربری جادوگروں کے لیے کھیل رہے تھے (اسپانسر اسٹیٹ انشورنس ، اور 2001-02 کے سیزن سے جسے اسٹیٹ لیگ کہا جاتا ہے)۔ اس نے فروری 2000 میں [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے خلاف نیوزی لینڈ کے لیے اپنا ODI ڈیبیو کیا، ایک [[دو ممالک کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی فہرست|سے زیادہ بین الاقوامی ٹیموں کی نمائندگی]] کرنے والی چند کرکٹرز میں سے ایک بن گئیں۔ <ref name="wodi">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Nicola Payne (65)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والے روون ملبرن اور کیری این ٹوملنسن نے بھی نیوزی لینڈ اور نیدرلینڈز کی نمائندگی کی۔ نیکولا پینے نے فروری 2000 میں آن لائن آٹھ ون ڈے کھیلتے ہوئے نیدرلینڈز کے مقابلے نیوزی لینڈ کے لیے زیادہ سے زیادہ باقاعدگی سے کھیلا۔ اس نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کے لیے تین میچ کھیلے جس نے 2000 کا ورلڈ کپ جیتا تھا (جس کی میزبانی نیوزی لینڈ نے کی تھی)، لیکن وہ اس ٹیم میں شامل نہیں ہوئی جس نے فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دی تھی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Players/8/8906/Womens_World_Cup_Matches.html Women's World Cup matches played by Nicola Payne (22)] – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> 2000ء ورلڈ کپ کے بعد پینے نے خود کو نیوزی لینڈ کے ابتدائی بلے بازوں میں سے ایک کے طور پر قائم کیا، 2002ء کے دوران آسٹریلیا کے خلاف روز باؤل سیریز ، آئرلینڈ اور ہالینڈ کے دوروں اور انگلینڈ اور [[جرزی|جرسی]] میں کھیلی جانے والی سہ فریقی سیریز جس میں انگلینڈ اور [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|بھارت]] شامل تھے۔ <ref name="wodi" /> اس نے آئرلینڈ کے خلاف پہلے ون ڈے میں نیوزی لینڈ کے لیے اپنی پہلی نصف سنچری بنائی، [[ریبیکا رولز|ربیکا رولز]] کے ساتھ 153 رنز کی ابتدائی شراکت میں 60 رنز کی اننگز کھیلی۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/74/74918.html Ireland Women v New Zealand Women], New Zealand Women in Ireland and Netherlands 2002 (1st ODI) – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> نیوزی لینڈ کے لیے پاین کی آخری سیریز 2003 کے اوائل میں آسٹریلیا اور بھارت کے خلاف سہ فریقی سیریز میں آئی تھی جسے "ویمنز کرکٹ کی عالمی سیریز" کا نام دیا گیا تھا۔ بھارت کے خلاف، وہ 130 گیندوں پر 93 [[رن آؤٹ|رنز بنا کر رن آؤٹ]] ہوئیں، جو ان کا ون ڈے کرکٹ کا سب سے بڑا سکور ہے۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/76/76421.html New Zealand Women v India Women], World Series of Women's Cricket 2002/03 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> اس میچ کے دوران وہ اپنے ہیمسٹرنگ میں زخمی ہوگئیں اور دیگر زخموں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اپریل 2003ء میں اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا <ref>Lynn McConnell (8 April 2003). [http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/story/123934.html "Payne retires to leave gap at top of NZ women's order"] – ESPNcricinfo. Retrieved 8 January 2015.</ref> پاینے نے 2002-03 کے سیزن کے اختتام پر کینٹربری کے لیے اپنے ڈومیسٹک محدود اوورز کے کیریئر کا بھی خاتمہ کیا، <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/68/68914.html Canterbury Women v Wellington Women], State Insurance Cup 1999/00 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> کے 49 میچوں کے کیریئر میں بارہ نصف سنچریاں اور ایک سنچری شامل تھی، دسمبر 1999ء میں ویلنگٹن بلیز کے خلاف ناٹ آؤٹ 117۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/68/68914.html Canterbury Women v Wellington Women], State Insurance Cup 1999/00 – CricketArchive. Retrieved 8 January 2015.</ref> ===کوچنگ کیریئر=== اپنے کھیل کے کیریئر کو ختم کرنے کے بعد پاینے نے [[انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ]] اور [[نیوزی لینڈ کرکٹ]] سے کوچنگ کی اہلیت حاصل کی، ابتدائی طور پر [[کرائسٹ چرچ]] کے سینٹ البانس کرکٹ کلب (ایک کلب جس کی وہ پہلے کپتان رہی تھیں) میں کوچنگ کی۔ 2013ء سے وہ [[اسکاٹ لینڈ|سکاٹ لینڈ]] میں مقیم ہیں، [[سکاٹ لینڈ کرکٹ|کرکٹ اسکاٹ لینڈ]] کے ذریعے قائم کردہ پروگرام کے ایک حصے کے طور پر ایسٹ لوتھیان کے لیے کرکٹ ڈویلپمنٹ آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ 2016ء میں انہیں کرکٹ سکاٹ لینڈ میں لڑکیوں اور خواتین کی شرکت کی منیجر مقرر کیا گیا۔ <ref>[http://www.cricketscotland.com/media/resources/EL-newsletter/Newsletter%20-%20May%202013.pdf "East Scotland Cricket Update"] – Cricket Scotland, May 2013. Retrieved 8 January 2015.</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وہ کرکٹ کھلاڑی جو ایک سے زیادہ بین الاقوامی ٹیموں کے لیے کھیل چکے ہیں]] [[زمرہ:ٹورانٹو کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:ڈچ خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ڈچ کرکٹ کوچ]] [[زمرہ:کینیڈین خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1969ء کی پیدائشیں]] hwpd094ns47lqqr79ulv3isa0lpus75 مونوکو ٹونوپوپو 0 1035412 5141368 5050236 2022-08-28T09:31:15Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = مونوکو ٹونوپوپو | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = مونوکو فیلسائٹ ٹونوپوپو | birth_date = {{Birth date and age|1984|2|23|df=yes}} | birth_place = [[ٹوکوروا]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | family = | international = true | internationalspan = 2000 | odidebutdate = 17 فروری | odidebutyear = 2000 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 81 | lastodidate = 22 فروری | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = انگلینڈ | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1998/99–2000/01}} | columns = 2 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 3 | runs1 = – | bat avg1 = – | 100s/50s1 = – | top score1 = – | deliveries1 = 108 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 39 | runs2 = 8 | bat avg2 = 1.33 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 4[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 1,760 | wickets2 = 50 | bowl avg2 = 19.92 | fivefor2 = 1 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 7/19 | catches/stumpings2 = 6/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10406/10406.html CricketArchive | date = 17 November 2021 }} '''مونوکو فیلسائٹ ٹونوپوپو''' (پیدائش: 23 فروری 1984ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 2000ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں، 15 سال کی عمر میں، نیوزی لینڈ کی نمائندگی کرنے والی سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54337.html|title=Munokoa Tunupopo|website=Cricinfo|accessdate=2018-03-06}}</ref> اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی اور جب اس نے کھیلنا شروع کیا تو ریکارڈ پر سب سے کم عمر گھریلو کرکٹر تھیں۔ <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10406/10406.html|title=Player Profile: Munokoa Tunupopo|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}</ref> ===ابتدائی زندگی اور کیریئر=== ٹونوپوپو 1984ء میں نیوزی لینڈ کے شمالی جزیرے کے ٹوکوروا وائیکاٹو میں پیدا ہوا تھا اور اس نے اونہنگا ہائی سکول اور آکلینڈ گرلز گرامر سکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ 1998ء میں اس نے سٹیٹ انشورنس کپ میں آکلینڈ کے لیے کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ 14 سال اور نو ماہ کی عمر میں وہ ٹورنامنٹ کی تاریخ کی سب سے کم عمر ڈومیسٹک کرکٹر تھیں اور 1999/00 کے سیزن میں 21 وکٹوں کے ساتھ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والی کھلاڑی تھیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54337.html|title=Munokoa Tunupopo|website=Cricinfo|accessdate=2018-03-06}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54337.html "Munokoa Tunupopo"]. ''Cricinfo''<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">6 March</span> 2018</span>.</cite></ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/4/State_Insurance_Cup_1999-00/Bowling_by_Wickets.html|title=Bowling in State Insurance Cup 1999/00 (Ordered by Wickets)|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}</ref> فروری 2000ء میں وہ نیوزی لینڈ اے کے لیے آسٹریلیا انڈر 21 کے خلاف کھیلی، اس سے پہلے اس مہینے کے آخر میں، انگلینڈ کے خلاف اپنا [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] ڈیبیو کیا، وہ 15 سال کی عمر میں نیوزی لینڈ کی اب تک کی کم عمر ترین بین الاقوامی کرکٹر بن گئی۔ <ref name=":0" /> <ref name="List A">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10406/Womens_List_A_Matches.html|title=Women's List A Matches played by Munokoa Tunupopo|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}</ref> اس نے سیریز میں تین میچ کھیلے لیکن کوئی وکٹ نہیں لے پائی۔ <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10406/10406.html|title=Player Profile: Munokoa Tunupopo|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10406/10406.html "Player Profile: Munokoa Tunupopo"]. ''CricketArchive''<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">17 November</span> 2021</span>.</cite></ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:1984ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] ed8cxa8pfs1a23d9r0upel9kdkb2n7s 5141369 5141368 2022-08-28T09:31:48Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = مونوکو ٹونوپوپو | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = مونوکو فیلسائٹ ٹونوپوپو | birth_date = {{Birth date and age|1984|2|23|df=yes}} | birth_place = [[ٹوکوروا]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | family = | international = true | internationalspan = 2000 | odidebutdate = 17 فروری | odidebutyear = 2000 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 81 | lastodidate = 22 فروری | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = انگلینڈ | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1998/99–2000/01}} | columns = 2 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 3 | runs1 = – | bat avg1 = – | 100s/50s1 = – | top score1 = – | deliveries1 = 108 | wickets1 = 0 | bowl avg1 = – | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 39 | runs2 = 8 | bat avg2 = 1.33 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 4[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 1,760 | wickets2 = 50 | bowl avg2 = 19.92 | fivefor2 = 1 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 7/19 | catches/stumpings2 = 6/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10406/10406.html CricketArchive | date = 17 November 2021 }} '''مونوکو فیلسائٹ ٹونوپوپو''' (پیدائش: 23 فروری 1984ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 2000ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں، 15 سال کی عمر میں، نیوزی لینڈ کی نمائندگی کرنے والی سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54337.html|title=Munokoa Tunupopo|website=Cricinfo|accessdate=2018-03-06}}</ref> اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی اور جب اس نے کھیلنا شروع کیا تو ریکارڈ پر سب سے کم عمر گھریلو کرکٹر تھیں۔ <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10406/10406.html|title=Player Profile: Munokoa Tunupopo|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}</ref> ===ابتدائی زندگی اور کیریئر=== ٹونوپوپو 1984ء میں نیوزی لینڈ کے شمالی جزیرے کے ٹوکوروا وائیکاٹو میں پیدا ہوا تھا اور اس نے اونہنگا ہائی سکول اور آکلینڈ گرلز گرامر سکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ 1998ء میں اس نے سٹیٹ انشورنس کپ میں آکلینڈ کے لیے کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ 14 سال اور نو ماہ کی عمر میں وہ ٹورنامنٹ کی تاریخ کی سب سے کم عمر ڈومیسٹک کرکٹر تھیں اور 1999/00 کے سیزن میں 21 وکٹوں کے ساتھ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والی کھلاڑی تھیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54337.html|title=Munokoa Tunupopo|website=Cricinfo|accessdate=2018-03-06}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54337.html "Munokoa Tunupopo"]. ''Cricinfo''<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">6 March</span> 2018</span>.</cite></ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/4/State_Insurance_Cup_1999-00/Bowling_by_Wickets.html|title=Bowling in State Insurance Cup 1999/00 (Ordered by Wickets)|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}</ref> فروری 2000ء میں وہ نیوزی لینڈ اے کے لیے آسٹریلیا انڈر 21 کے خلاف کھیلی، اس سے پہلے اس مہینے کے آخر میں، انگلینڈ کے خلاف اپنا [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] ڈیبیو کیا، وہ 15 سال کی عمر میں نیوزی لینڈ کی اب تک کی کم عمر ترین بین الاقوامی کرکٹر بن گئی۔ <ref name=":0" /> <ref name="List A">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10406/Womens_List_A_Matches.html|title=Women's List A Matches played by Munokoa Tunupopo|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}</ref> اس نے سیریز میں تین میچ کھیلے لیکن کوئی وکٹ نہیں لے پائی۔ <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10406/10406.html|title=Player Profile: Munokoa Tunupopo|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[https://cricketarchive.com/Archive/Players/10/10406/10406.html "Player Profile: Munokoa Tunupopo"]. ''CricketArchive''<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">17 November</span> 2021</span>.</cite></ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:1984ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] mvpd26cpyjq95db036ba59kla94dg7q ایرن میکڈونلڈ 0 1035414 5141371 5116036 2022-08-28T09:33:02Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ایرن میکڈونلڈ | image = | female = true | country = نیوزی لینڈ | fullname = ایرن ٹریسا میکڈونلڈ | birth_date = {{birth date and age|1980|11|25|df=yes}} | birth_place = [[لوئر ہٹ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = بائیں ہاتھ کی اسپن، سلو گیند باز | role = گیند باز | international = true | internationalspan = 2000 | odidebutdate = 21 نومبر | odidebutyear = 2000 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 83 | lastodidate = 6 دسمبر | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = نیدرلینڈز | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = {{nowrap|1997/98–2002/03}} | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = 2003/04 | columns = 3 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 3 | runs1 = – | bat avg1 = – | 100s/50s1 = – | top score1 = – | deliveries1 = 144 | wickets1 = 5 | bowl avg1 = 10.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/17 | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 1 | runs2 = 43 | bat avg2 = 21.50 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 34 | deliveries2 = 108 | wickets2 = 1 | bowl avg2 = 44.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 1/20 | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 72 | runs3 = 400 | bat avg3 = 11.76 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 34 | deliveries3 = 3,662 | wickets3 = 74 | bowl avg3 = 27.12 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/30 | catches/stumpings3 = 11/– | date = 22 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7573/7573.html CricketArchive }} '''ایرن ٹریسا میکڈونلڈ''' (پیدائش: 25 نومبر 1980ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو ایک سلو بائیں ہاتھ کے [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2000ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے تین [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|خواتین کے ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000ء خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے لیے نیوزی لینڈ کے سکواڈ کا حصہ تھیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/erin-mcdonald-54306|title=Player Profile: Erin McDonald|website=ESPNcricinfo|accessdate=22 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7573/7573.html|title=Player Profile: Erin McDonald|website=CricketArchive|accessdate=22 April 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد، میکڈونلڈ نے [[ملبورن|میلبورن]] آسٹریلیا میں اوریکن کے لیے کام کیا اور زیر زمین ریل لائن کے ڈیزائن پر کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:زیریں ہٹ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1980ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] cy1urup7xqgip8rxgxn7gzsb3dx96sb 5141372 5141371 2022-08-28T09:33:35Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ایرن میکڈونلڈ | image = | female = true | country = نیوزی لینڈ | fullname = ایرن ٹریسا میکڈونلڈ | birth_date = {{birth date and age|1980|11|25|df=yes}} | birth_place = [[لوئر ہٹ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = بائیں ہاتھ کی اسپن، سلو گیند باز | role = گیند باز | international = true | internationalspan = 2000 | odidebutdate = 21 نومبر | odidebutyear = 2000 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 83 | lastodidate = 6 دسمبر | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = نیدرلینڈز | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = {{nowrap|1997/98–2002/03}} | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = 2003/04 | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 3 | runs1 = – | bat avg1 = – | 100s/50s1 = – | top score1 = – | deliveries1 = 144 | wickets1 = 5 | bowl avg1 = 10.00 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 2/17 | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 1 | runs2 = 43 | bat avg2 = 21.50 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 34 | deliveries2 = 108 | wickets2 = 1 | bowl avg2 = 44.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 1/20 | catches/stumpings2 = 1/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 72 | runs3 = 400 | bat avg3 = 11.76 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 34 | deliveries3 = 3,662 | wickets3 = 74 | bowl avg3 = 27.12 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 4/30 | catches/stumpings3 = 11/– | date = 22 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7573/7573.html CricketArchive }} '''ایرن ٹریسا میکڈونلڈ''' (پیدائش: 25 نومبر 1980ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو ایک سلو بائیں ہاتھ کے [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2000ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے تین [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|خواتین کے ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000ء خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے لیے نیوزی لینڈ کے سکواڈ کا حصہ تھیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/erin-mcdonald-54306|title=Player Profile: Erin McDonald|website=ESPNcricinfo|accessdate=22 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7573/7573.html|title=Player Profile: Erin McDonald|website=CricketArchive|accessdate=22 April 2021}}</ref> اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد، میکڈونلڈ نے [[ملبورن|میلبورن]] آسٹریلیا میں اوریکن کے لیے کام کیا اور زیر زمین ریل لائن کے ڈیزائن پر کام کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:زیریں ہٹ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1980ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] ff1c40pxlljtsjsp5iooh30wlrzwxdm ایملی ٹریورز 0 1035416 5141373 4996089 2022-08-28T09:34:12Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ایملی ٹریورز | female = true | image = | fullname = ایملی این ٹریورس | birth_date = {{birth date and age|1978|07|29|df=yes}} | birth_place = [[ہنٹر ویل]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = وکٹ کیپر | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 2000 | odidebutdate = 22 نومبر | odidebutyear = 2000 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 84 | lastodidate = 6 دسمبر | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = نیدرلینڈز | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = {{nowrap|1997/98–2000/01}} | club2 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year2 = 2001/02 | columns = 2 | hidedeliveries = true | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 3 | runs1 = – | bat avg1 = – | 100s/50s1 = – | top score1 = – | catches/stumpings1 = 0/0 | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 56 | runs2 = 184 | bat avg2 = 8.36 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 29 | catches/stumpings2 = 38/26 | date = 22 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7581/7581.html CricketArchive }} '''ایملی این ٹریورز''' (پیدائش: 29 جولائی 1978ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو بطور [[وکٹ کیپر|وکٹ کیپر کھیلتی]] تھیں۔ وہ 2000ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں جن میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000ء ورلڈ کپ]] کے دو میچ بھی شامل ہیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/emily-travers-54327|title=Player Profile: Emily Travers|website=ESPNcricinfo|accessdate=22 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7581/7581.html|title=Player Profile: Emily Travers|website=CricketArchive|accessdate=22 April 2021}}</ref> ===کیریئر کے بعد=== کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد اس نے تجارتی پروگراموں اور کھیلوں کی انتظامیہ میں اپنا کامیاب کیریئر تیار کرنا جاری رکھا جو آئی اے جی نیوزی لینڈ، آکلینڈ رگبی/بلیوز، دی ریڈیو نیٹ ورک اور این زیڈ ایم جی جیسی تنظیموں کے لیے کام کر رہی تھیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> کل وقتی کام کرنے کے دوران وہ سکائی ٹی وی کی ڈومیسٹک کرکٹ کمنٹری ٹیم کی پہلی خواتین ممبروں میں سے ایک تھیں اور سکائی ٹی وی کی "کرکٹ کمپنی" پیش کرنے کے ساتھ ساتھ سکائی ٹی وی کی کرکٹ، نیٹ بال، ٹینس، ڈارٹس کوریج اور ٹی اے بی کے لیے بھی پیش کرتی تھیں۔   [[زمرہ:وکٹ کیپر]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1978ء کی پیدائشیں]] ps74mzeucrj7yzj8lf25i3jk36rt1e6 5141375 5141373 2022-08-28T09:34:36Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کیریئر کے بعد */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ایملی ٹریورز | female = true | image = | fullname = ایملی این ٹریورس | birth_date = {{birth date and age|1978|07|29|df=yes}} | birth_place = [[ہنٹر ویل]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = وکٹ کیپر | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 2000 | odidebutdate = 22 نومبر | odidebutyear = 2000 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 84 | lastodidate = 6 دسمبر | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = نیدرلینڈز | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = {{nowrap|1997/98–2000/01}} | club2 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year2 = 2001/02 | columns = 2 | hidedeliveries = true | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 3 | runs1 = – | bat avg1 = – | 100s/50s1 = – | top score1 = – | catches/stumpings1 = 0/0 | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 56 | runs2 = 184 | bat avg2 = 8.36 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 29 | catches/stumpings2 = 38/26 | date = 22 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7581/7581.html CricketArchive }} '''ایملی این ٹریورز''' (پیدائش: 29 جولائی 1978ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو بطور [[وکٹ کیپر|وکٹ کیپر کھیلتی]] تھیں۔ وہ 2000ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں جن میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000ء ورلڈ کپ]] کے دو میچ بھی شامل ہیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/emily-travers-54327|title=Player Profile: Emily Travers|website=ESPNcricinfo|accessdate=22 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7581/7581.html|title=Player Profile: Emily Travers|website=CricketArchive|accessdate=22 April 2021}}</ref> ===کیریئر کے بعد=== کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد اس نے تجارتی پروگراموں اور کھیلوں کی انتظامیہ میں اپنا کامیاب کیریئر تیار کرنا جاری رکھا جو آئی اے جی نیوزی لینڈ، آکلینڈ رگبی/بلیوز، دی ریڈیو نیٹ ورک اور این زیڈ ایم جی جیسی تنظیموں کے لیے کام کر رہی تھیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> کل وقتی کام کرنے کے دوران وہ سکائی ٹی وی کی ڈومیسٹک کرکٹ کمنٹری ٹیم کی پہلی خواتین ممبروں میں سے ایک تھیں اور سکائی ٹی وی کی "کرکٹ کمپنی" پیش کرنے کے ساتھ ساتھ سکائی ٹی وی کی کرکٹ، نیٹ بال، ٹینس، ڈارٹس کوریج اور ٹی اے بی کے لیے بھی پیش کرتی تھیں۔   ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وکٹ کیپر]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1978ء کی پیدائشیں]] qcjacqcplk9kx2lunip0unatx94uv4y 5141377 5141375 2022-08-28T09:35:29Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ایملی ٹریورز | female = true | image = | fullname = ایملی این ٹریورس | birth_date = {{birth date and age|1978|07|29|df=yes}} | birth_place = [[ہنٹر ویل]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = وکٹ کیپر | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 2000 | odidebutdate = 22 نومبر | odidebutyear = 2000 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 84 | lastodidate = 6 دسمبر | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = نیدرلینڈز | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = {{nowrap|1997/98–2000/01}} | club2 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year2 = 2001/02 | columns = 2 | hidedeliveries = true | column1 = کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم | matches1 = 3 | runs1 = – | bat avg1 = – | 100s/50s1 = – | top score1 = – | catches/stumpings1 = 0/0 | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 56 | runs2 = 184 | bat avg2 = 8.36 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 29 | catches/stumpings2 = 38/26 | date = 22 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7581/7581.html CricketArchive }} '''ایملی این ٹریورز''' (پیدائش: 29 جولائی 1978ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو بطور [[وکٹ کیپر|وکٹ کیپر کھیلتی]] تھیں۔ وہ 2000ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں جن میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000ء ورلڈ کپ]] کے دو میچ بھی شامل ہیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/emily-travers-54327|title=Player Profile: Emily Travers|website=ESPNcricinfo|accessdate=22 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7581/7581.html|title=Player Profile: Emily Travers|website=CricketArchive|accessdate=22 April 2021}}</ref> ===کیریئر کے بعد=== کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد اس نے تجارتی پروگراموں اور کھیلوں کی انتظامیہ میں اپنا کامیاب کیریئر تیار کرنا جاری رکھا جو آئی اے جی نیوزی لینڈ، آکلینڈ رگبی/بلیوز، دی ریڈیو نیٹ ورک اور این زیڈ ایم جی جیسی تنظیموں کے لیے کام کر رہی تھیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> کل وقتی کام کرنے کے دوران وہ سکائی ٹی وی کی ڈومیسٹک کرکٹ کمنٹری ٹیم کی پہلی خواتین ممبروں میں سے ایک تھیں اور سکائی ٹی وی کی "کرکٹ کمپنی" پیش کرنے کے ساتھ ساتھ سکائی ٹی وی کی کرکٹ، نیٹ بال، ٹینس، ڈارٹس کوریج اور ٹی اے بی کے لیے بھی پیش کرتی تھیں۔   ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وکٹ کیپر]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1978ء کی پیدائشیں]] k28gvn2mrsxzza3drsh5b5aovki8cqn 5141378 5141377 2022-08-28T09:36:18Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = ایملی ٹریورز | female = true | image = | fullname = ایملی این ٹریورس | birth_date = {{birth date and age|1978|07|29|df=yes}} | birth_place = [[ہنٹر ویل]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | nickname = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = وکٹ کیپر | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 2000 | odidebutdate = 22 نومبر | odidebutyear = 2000 | odidebutagainst = انگلینڈ | odicap = 84 | lastodidate = 6 دسمبر | lastodiyear = 2000 | lastodiagainst = نیدرلینڈز | odishirt = | club1 = [[سنٹرل ڈسٹرکٹس ہندس|سنٹرل ڈسٹرکٹس]] | year1 = {{nowrap|1997/98–2000/01}} | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = 2001/02 | columns = 2 | hidedeliveries = true | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 3 | runs1 = – | bat avg1 = – | 100s/50s1 = – | top score1 = – | catches/stumpings1 = 0/0 | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 56 | runs2 = 184 | bat avg2 = 8.36 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 29 | catches/stumpings2 = 38/26 | date = 22 April 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7581/7581.html CricketArchive }} '''ایملی این ٹریورز''' (پیدائش: 29 جولائی 1978ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو بطور [[وکٹ کیپر|وکٹ کیپر کھیلتی]] تھیں۔ وہ 2000ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 3 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں جن میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2000ء|2000ء ورلڈ کپ]] کے دو میچ بھی شامل ہیں۔ اس نے سنٹرل ڈسٹرکٹس اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/emily-travers-54327|title=Player Profile: Emily Travers|website=ESPNcricinfo|accessdate=22 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/7/7581/7581.html|title=Player Profile: Emily Travers|website=CricketArchive|accessdate=22 April 2021}}</ref> ===کیریئر کے بعد=== کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد اس نے تجارتی پروگراموں اور کھیلوں کی انتظامیہ میں اپنا کامیاب کیریئر تیار کرنا جاری رکھا جو آئی اے جی نیوزی لینڈ، آکلینڈ رگبی/بلیوز، دی ریڈیو نیٹ ورک اور این زیڈ ایم جی جیسی تنظیموں کے لیے کام کر رہی تھیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.newsroom.co.nz/lockerroom/where-are-they-now-the-white-ferns-of-2000|title=Where are they now? The White Ferns of 2000|website=Newsroom|accessdate=22 June 2022}}</ref> کل وقتی کام کرنے کے دوران وہ سکائی ٹی وی کی ڈومیسٹک کرکٹ کمنٹری ٹیم کی پہلی خواتین ممبروں میں سے ایک تھیں اور سکائی ٹی وی کی "کرکٹ کمپنی" پیش کرنے کے ساتھ ساتھ سکائی ٹی وی کی کرکٹ، نیٹ بال، ٹینس، ڈارٹس کوریج اور ٹی اے بی کے لیے بھی پیش کرتی تھیں۔   ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وکٹ کیپر]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1978ء کی پیدائشیں]] agxqq8k0ld2c0blmnz3juwxc919f5cu انا ڈوڈ 0 1035417 5141383 4997189 2022-08-28T09:38:23Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کیریئر */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = انا ڈوڈ | fullname = انا میری ڈوڈ | female = true | image = | family = | birth_date = {{Birth date and age|1980|10|24|df=y}} | birth_place = [[فاکسٹن، نیوزی لینڈ|فوکسٹن]]، نیوزی لینڈ | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن آف بریک گیند باز | role = گیند باز | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 2002–2006 | odidebutdate = 20 فروری | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 86 | lastodidate = 28 اکتوبر | lastodiyear = 2006 | lastodiagainst = آسٹریلیا | club1 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year1 = 1996/97–2008/09 | columns = 3 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 31 | runs1 = 155 | bat avg1 = 17.22 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 20[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 1,243 | wickets1 = 28 | bowl avg1 = 26.96 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/13 | catches/stumpings1 = 10/– | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 136 | runs2 = 886 | bat avg2 = 14.06 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 46 | deliveries2 = 5,975 | wickets2 = 133 | bowl avg2 = 23.75 | fivefor2 = 1 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 5/7 | catches/stumpings2 = 42/– | column3 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 | ٹی 20]] | matches3 = 5 | runs3 = 17 | bat avg3 = – | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 8[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 114 | wickets3 = 6 | bowl avg3 = 16.66 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 2/13 | catches/stumpings3 = 4/– | date = 17 November | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Players/44/44170/44170.html CricketArchive }} '''انا میری ڈوڈ''' (پیدائش: 24 اکتوبر 1980ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ سے آف بریک [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی تھےؤی۔ وہ 2002ء اور 2006ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 31 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں۔ وہ ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44170/44170.html|title=Player Profile: Anna Dodd|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}</ref> ===کیریئر=== ڈوڈ نیوزی لینڈ کے [[ماناواتو-وانگانوی|مناواتو-وانگانوئی]] علاقے میں فوکسٹن میں پیدا ہوا تھی۔ <ref>[http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54464.html New Zealand / Players / Anna Dodd], ESPNcricinfo. Retrieved 23 August 2016.</ref> وہ پہلی بار نومبر اور دسمبر 2001ء میں ہندوستان کے دورے کے لیے نیوزی لینڈ کے سکواڈ میں منتخب ہوئیں۔<ref>Lynn McConnell, [http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/story/108662.html "Four new caps for world champions' tour to India"], ESPNcricinfo, 2 October 2001. Retrieved 23 August 2016.</ref> وہ دورہ منسوخ کر دیا گیا <ref>Lynn McConnell, [http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/story/111149.html "Corbin and Penn take Wellington's top awards"], ESPNcricinfo, 16 April 2002. Retrieved 23 August 2016.</ref> لیکن ڈوڈ نے بالآخر فروری 2002ء میں [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے خلاف اپنا ODI ڈیبیو کیا <ref name="odi">[https://cricketarchive.com/Players/44/44170/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Anna Dodd], CricketArchive. Retrieved 23 August 2016.</ref> سال کے آخر میں جب نیوزی لینڈ نے یورپ کا دورہ کیا تو اس نے [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہالینڈ]] کے خلاف کیریئر کی سب سے بہترین شخصیتیں لے کر پانچ اوورز میں 13/3 کے ساتھ ختم کیا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/74/74891.html Netherlands Women v New Zealand Women], New Zealand Women in Ireland and Netherlands 2002 (2nd ODI), CricketArchive. Retrieved 23 August 2016.</ref> جنوبی افریقہ میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2005ء|2005ء کے ورلڈ کپ]] میں، ڈوڈ نے اپنی ٹیم کے سات میچوں میں سے پانچ میں [[سری لنکا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے خلاف 2/15 کے ساتھ تین وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/wwc/engine/records/averages/batting_bowling_by_team.html?id=1012;team=2614;type=tournament Women's World Cup, 2004/05 - New Zealand Women / Records / Batting and bowling averages], ESPNcricinfo. Retrieved 23 August 2016.</ref> اس کے آخری بین الاقوامی میچ اکتوبر 2006ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ہوئے۔ اس نے مجموعی طور پر 31 ون ڈے کھیلے، 28 وکٹیں لیں۔ <ref name="odi" /> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1980ء کی پیدائشیں]] e6u5llc2r3sb5w7kvnsgz8ofd8rz0p2 5141386 5141383 2022-08-28T09:39:43Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = انا ڈوڈ | fullname = انا میری ڈوڈ | female = true | image = | family = | birth_date = {{Birth date and age|1980|10|24|df=y}} | birth_place = [[فاکسٹن، نیوزی لینڈ|فوکسٹن]]، نیوزی لینڈ | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن آف بریک گیند باز | role = گیند باز | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 2002–2006 | odidebutdate = 20 فروری | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 86 | lastodidate = 28 اکتوبر | lastodiyear = 2006 | lastodiagainst = آسٹریلیا | club1 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year1 = 1996/97–2008/09 | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 31 | runs1 = 155 | bat avg1 = 17.22 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 20[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 1,243 | wickets1 = 28 | bowl avg1 = 26.96 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/13 | catches/stumpings1 = 10/– | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 136 | runs2 = 886 | bat avg2 = 14.06 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 46 | deliveries2 = 5,975 | wickets2 = 133 | bowl avg2 = 23.75 | fivefor2 = 1 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 5/7 | catches/stumpings2 = 42/– | column3 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 | ٹی 20]] | matches3 = 5 | runs3 = 17 | bat avg3 = – | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 8[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 114 | wickets3 = 6 | bowl avg3 = 16.66 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 2/13 | catches/stumpings3 = 4/– | date = 17 November | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Players/44/44170/44170.html CricketArchive }} '''انا میری ڈوڈ''' (پیدائش: 24 اکتوبر 1980ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ سے آف بریک [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی تھےؤی۔ وہ 2002ء اور 2006ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 31 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں۔ وہ ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44170/44170.html|title=Player Profile: Anna Dodd|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}</ref> ===کیریئر=== ڈوڈ نیوزی لینڈ کے [[ماناواتو-وانگانوی|مناواتو-وانگانوئی]] علاقے میں فوکسٹن میں پیدا ہوا تھی۔ <ref>[http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54464.html New Zealand / Players / Anna Dodd], ESPNcricinfo. Retrieved 23 August 2016.</ref> وہ پہلی بار نومبر اور دسمبر 2001ء میں ہندوستان کے دورے کے لیے نیوزی لینڈ کے سکواڈ میں منتخب ہوئیں۔<ref>Lynn McConnell, [http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/story/108662.html "Four new caps for world champions' tour to India"], ESPNcricinfo, 2 October 2001. Retrieved 23 August 2016.</ref> وہ دورہ منسوخ کر دیا گیا <ref>Lynn McConnell, [http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/story/111149.html "Corbin and Penn take Wellington's top awards"], ESPNcricinfo, 16 April 2002. Retrieved 23 August 2016.</ref> لیکن ڈوڈ نے بالآخر فروری 2002ء میں [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے خلاف اپنا ODI ڈیبیو کیا <ref name="odi">[https://cricketarchive.com/Players/44/44170/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Anna Dodd], CricketArchive. Retrieved 23 August 2016.</ref> سال کے آخر میں جب نیوزی لینڈ نے یورپ کا دورہ کیا تو اس نے [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہالینڈ]] کے خلاف کیریئر کی سب سے بہترین شخصیتیں لے کر پانچ اوورز میں 13/3 کے ساتھ ختم کیا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/74/74891.html Netherlands Women v New Zealand Women], New Zealand Women in Ireland and Netherlands 2002 (2nd ODI), CricketArchive. Retrieved 23 August 2016.</ref> جنوبی افریقہ میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2005ء|2005ء کے ورلڈ کپ]] میں، ڈوڈ نے اپنی ٹیم کے سات میچوں میں سے پانچ میں [[سری لنکا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے خلاف 2/15 کے ساتھ تین وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/wwc/engine/records/averages/batting_bowling_by_team.html?id=1012;team=2614;type=tournament Women's World Cup, 2004/05 - New Zealand Women / Records / Batting and bowling averages], ESPNcricinfo. Retrieved 23 August 2016.</ref> اس کے آخری بین الاقوامی میچ اکتوبر 2006ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ہوئے۔ اس نے مجموعی طور پر 31 ون ڈے کھیلے، 28 وکٹیں لیں۔ <ref name="odi" /> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1980ء کی پیدائشیں]] 3x1utcl3w3dpv2ghfml6yml2kk3fjda 5141396 5141386 2022-08-28T09:43:12Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = انا ڈوڈ | fullname = انا میری ڈوڈ | female = true | image = | family = | birth_date = {{Birth date and age|1980|10|24|df=y}} | birth_place = [[فاکسٹن، نیوزی لینڈ|فوکسٹن]]، نیوزی لینڈ | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی آف اسپن آف بریک گیند باز | role = گیند باز | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 2002–2006 | odidebutdate = 20 فروری | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 86 | lastodidate = 28 اکتوبر | lastodiyear = 2006 | lastodiagainst = آسٹریلیا | club1 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year1 = 1996/97–2008/09 | columns = 3 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 31 | runs1 = 155 | bat avg1 = 17.22 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 20[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 1,243 | wickets1 = 28 | bowl avg1 = 26.96 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 3/13 | catches/stumpings1 = 10/– | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 136 | runs2 = 886 | bat avg2 = 14.06 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 46 | deliveries2 = 5,975 | wickets2 = 133 | bowl avg2 = 23.75 | fivefor2 = 1 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 5/7 | catches/stumpings2 = 42/– | column3 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی| ٹی 20]] | matches3 = 5 | runs3 = 17 | bat avg3 = – | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 8[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 114 | wickets3 = 6 | bowl avg3 = 16.66 | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 2/13 | catches/stumpings3 = 4/– | date = 17 November | year = 2021 | source = https://cricketarchive.com/Players/44/44170/44170.html CricketArchive }} '''انا میری ڈوڈ''' (پیدائش: 24 اکتوبر 1980ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ سے آف بریک [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی تھےؤی۔ وہ 2002ء اور 2006ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 31 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] مقابلوں میں نظر آئیں۔ وہ ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44170/44170.html|title=Player Profile: Anna Dodd|website=CricketArchive|accessdate=17 November 2021}}</ref> ===کیریئر=== ڈوڈ نیوزی لینڈ کے [[ماناواتو-وانگانوی|مناواتو-وانگانوئی]] علاقے میں فوکسٹن میں پیدا ہوا تھی۔ <ref>[http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54464.html New Zealand / Players / Anna Dodd], ESPNcricinfo. Retrieved 23 August 2016.</ref> وہ پہلی بار نومبر اور دسمبر 2001ء میں ہندوستان کے دورے کے لیے نیوزی لینڈ کے سکواڈ میں منتخب ہوئیں۔<ref>Lynn McConnell, [http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/story/108662.html "Four new caps for world champions' tour to India"], ESPNcricinfo, 2 October 2001. Retrieved 23 August 2016.</ref> وہ دورہ منسوخ کر دیا گیا <ref>Lynn McConnell, [http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/story/111149.html "Corbin and Penn take Wellington's top awards"], ESPNcricinfo, 16 April 2002. Retrieved 23 August 2016.</ref> لیکن ڈوڈ نے بالآخر فروری 2002ء میں [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے خلاف اپنا ODI ڈیبیو کیا <ref name="odi">[https://cricketarchive.com/Players/44/44170/Womens_ODI_Matches.html Women's ODI matches played by Anna Dodd], CricketArchive. Retrieved 23 August 2016.</ref> سال کے آخر میں جب نیوزی لینڈ نے یورپ کا دورہ کیا تو اس نے [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہالینڈ]] کے خلاف کیریئر کی سب سے بہترین شخصیتیں لے کر پانچ اوورز میں 13/3 کے ساتھ ختم کیا۔ <ref>[https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/74/74891.html Netherlands Women v New Zealand Women], New Zealand Women in Ireland and Netherlands 2002 (2nd ODI), CricketArchive. Retrieved 23 August 2016.</ref> جنوبی افریقہ میں [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 2005ء|2005ء کے ورلڈ کپ]] میں، ڈوڈ نے اپنی ٹیم کے سات میچوں میں سے پانچ میں [[سری لنکا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے خلاف 2/15 کے ساتھ تین وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>[http://stats.espncricinfo.com/wwc/engine/records/averages/batting_bowling_by_team.html?id=1012;team=2614;type=tournament Women's World Cup, 2004/05 - New Zealand Women / Records / Batting and bowling averages], ESPNcricinfo. Retrieved 23 August 2016.</ref> اس کے آخری بین الاقوامی میچ اکتوبر 2006ء میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں ہوئے۔ اس نے مجموعی طور پر 31 ون ڈے کھیلے، 28 وکٹیں لیں۔ <ref name="odi" /> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1980ء کی پیدائشیں]] i72uyx4hdia6o2ton16p2inrqwepdlr فرانسس کنگ (کرکٹر) 0 1035418 5141384 5099028 2022-08-28T09:38:49Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = فرانسس کنگ | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = فرانسس سارہ کنگ | birth_date = {{Birth date|1980|11|28|df=y}} | birth_place = [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ | death_date = {{Death date and age|2003|9|11|1980|11|28|df=y}} | death_place = ویلنگٹن، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | family = | international = true | internationalspan = 2002–2003 | odidebutdate = 23 فروری | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 88 | lastodidate = 8 فروری | lastodiyear = 2003 | lastodiagainst = آسٹریلیا | club1 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year1 = {{nowrap|1996/97–2002/03}} | columns = 2 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 15 | runs1 = 81 | bat avg1 = 11.57 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 31 | deliveries1 = 649 | wickets1 = 21 | bowl avg1 = 19.23 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 4/24 | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 71 | runs2 = 716 | bat avg2 = 14.91 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 45[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 2,913 | wickets2 = 71 | bowl avg2 = 23.50 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/24 | catches/stumpings2 = 9/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44390/44390.html CricketArchive | date = 17 November 2021 }} '''فرانسس سارہ کنگ''' (پیدائش: 28 نومبر 1980ء)|وفات: 11 ستمبر 2003ء) نیوزی لینڈ کی ایک [[کرکٹ|کرکٹر]] تھی جو دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 2002ء اور 2003ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 15 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ انہوں نے 19.23 کی اوسط سے 21 وکٹیں لیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|title=Frances King|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54490.html|accessdate=7 May 2018|website=Cricinfo}}</ref> وہ ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Frances King|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44390/44390.html|accessdate=17 November 2021|website=CricketArchive}}</ref> 2001ء میں انہیں قومی انڈر 21 ٹورنامنٹ میں سب سے نمایاں کھلاڑی کے طور پر ٹریش میک کیلوے ٹرافی سے نوازا گیا۔ فروری 2001ء میں اس نے آسٹریلیا کے خلاف اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا۔ <ref name=":0" /> ===انتقال=== کنگ 22 سال کی عمر میں 2003ء میں ویلنگٹن میں میننگوکوکل گردن توڑ بخار کی وجہ سے اچانک انتقال کر گئیں۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ میں وبائی مرض اموات]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویلنگٹن شہر کے کھلاڑی]] [[زمرہ:2003ء کی وفیات]] [[زمرہ:1980ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 2pme7biy7lzcnbrlo9z6lx6agm2u6ih 5141388 5141384 2022-08-28T09:40:45Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = فرانسس کنگ | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = فرانسس سارہ کنگ | birth_date = {{Birth date|1980|11|28|df=y}} | birth_place = [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ | death_date = {{Death date and age|2003|9|11|1980|11|28|df=y}} | death_place = ویلنگٹن، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | family = | international = true | internationalspan = 2002–2003 | odidebutdate = 23 فروری | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 88 | lastodidate = 8 فروری | lastodiyear = 2003 | lastodiagainst = آسٹریلیا | club1 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year1 = {{nowrap|1996/97–2002/03}} | columns = 2 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 15 | runs1 = 81 | bat avg1 = 11.57 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 31 | deliveries1 = 649 | wickets1 = 21 | bowl avg1 = 19.23 | fivefor1 = 0 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 4/24 | catches/stumpings1 = 2/– | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 71 | runs2 = 716 | bat avg2 = 14.91 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 45[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 2,913 | wickets2 = 71 | bowl avg2 = 23.50 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 4/24 | catches/stumpings2 = 9/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44390/44390.html CricketArchive | date = 17 November 2021 }} '''فرانسس سارہ کنگ''' (پیدائش: 28 نومبر 1980ء)|وفات: 11 ستمبر 2003ء) نیوزی لینڈ کی ایک [[کرکٹ|کرکٹر]] تھی جو دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 2002ء اور 2003ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 15 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ انہوں نے 19.23 کی اوسط سے 21 وکٹیں لیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|title=Frances King|url=http://www.espncricinfo.com/newzealand/content/player/54490.html|accessdate=7 May 2018|website=Cricinfo}}</ref> وہ ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتی تھیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Frances King|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44390/44390.html|accessdate=17 November 2021|website=CricketArchive}}</ref> 2001ء میں انہیں قومی انڈر 21 ٹورنامنٹ میں سب سے نمایاں کھلاڑی کے طور پر ٹریش میک کیلوے ٹرافی سے نوازا گیا۔ فروری 2001ء میں اس نے آسٹریلیا کے خلاف اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا۔ <ref name=":0" /> ===انتقال=== کنگ 22 سال کی عمر میں 2003ء میں ویلنگٹن میں میننگوکوکل گردن توڑ بخار کی وجہ سے اچانک انتقال کر گئیں۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ میں وبائی مرض اموات]] [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویلنگٹن شہر کے کھلاڑی]] [[زمرہ:2003ء کی وفیات]] [[زمرہ:1980ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] ou7rhh3sjr161farhhnxhjkgm17em4h فیونا فریزر 0 1035425 5141385 5112406 2022-08-28T09:39:08Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = فیونا فریزر | female = true | image = | alt = | caption = | fullname = فیونا الزبتھ فریزر | birth_date = {{Birth date and age|1980|9|6|df=yes}} | birth_place = [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightcm = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | country = نیوزی لینڈ | internationalspan = 2002 | odidebutdate = 26 جون | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = نیدرلینڈز | odicap = 90 | lastodidate = 20 جولائی | lastodiyear = 2002 | lastodiagainst = انگلینڈ | odishirt = | club1 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year1 = 2000/01–2001/02 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = 2002/03–2003/04 | columns = 2 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 5 | runs1 = 94 | bat avg1 = 94.00 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 54[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 24 | runs2 = 359 | bat avg2 = 25.64 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 54[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 558 | wickets2 = 8 | bowl avg2 = 44.37 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/27 | catches/stumpings2 = 5/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44168/44168.html CricketArchive | date = 22 April | year = 2021 }} '''فیونا الزبتھ فریزر''' (پیدائش: 6 ستمبر 1980ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] اور دائیں ہاتھ سے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2002ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 5 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/fiona-fraser-54533|title=Player Profile: Fiona Fraser|website=ESPNcricinfo|accessdate=22 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44168/44168.html|title=Player Profile: Fiona Fraser|website=CricketArchive|accessdate=22 April 2021}}</ref> فریزر نے 2001ء میں نیوزی لینڈ کرکٹ اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی۔ انہیں 2001ء میں نیوزی لینڈ کے دورہ بھارت کے لیے منتخب کیا گیا تھا، لیکن بعد میں یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویلنگٹن شہر کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1980ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] qqvvaqn25n83gvisbufjd4dqme2liq9 5141391 5141385 2022-08-28T09:41:22Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مزید دیکھیے */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = فیونا فریزر | female = true | image = | alt = | caption = | fullname = فیونا الزبتھ فریزر | birth_date = {{Birth date and age|1980|9|6|df=yes}} | birth_place = [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightcm = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | country = نیوزی لینڈ | internationalspan = 2002 | odidebutdate = 26 جون | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = نیدرلینڈز | odicap = 90 | lastodidate = 20 جولائی | lastodiyear = 2002 | lastodiagainst = انگلینڈ | odishirt = | club1 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year1 = 2000/01–2001/02 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = 2002/03–2003/04 | columns = 2 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 5 | runs1 = 94 | bat avg1 = 94.00 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 54[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 24 | runs2 = 359 | bat avg2 = 25.64 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 54[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 558 | wickets2 = 8 | bowl avg2 = 44.37 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/27 | catches/stumpings2 = 5/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44168/44168.html CricketArchive | date = 22 April | year = 2021 }} '''فیونا الزبتھ فریزر''' (پیدائش: 6 ستمبر 1980ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] اور دائیں ہاتھ سے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2002ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 5 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/fiona-fraser-54533|title=Player Profile: Fiona Fraser|website=ESPNcricinfo|accessdate=22 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44168/44168.html|title=Player Profile: Fiona Fraser|website=CricketArchive|accessdate=22 April 2021}}</ref> فریزر نے 2001ء میں نیوزی لینڈ کرکٹ اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی۔ انہیں 2001ء میں نیوزی لینڈ کے دورہ بھارت کے لیے منتخب کیا گیا تھا، لیکن بعد میں یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویلنگٹن شہر کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1980ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] cry54fze7vtq30b4l9onyrnln451qx6 5141394 5141391 2022-08-28T09:42:03Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = فیونا فریزر | female = true | image = | alt = | caption = | fullname = فیونا الزبتھ فریزر | birth_date = {{Birth date and age|1980|9|6|df=yes}} | birth_place = [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightcm = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | country = نیوزی لینڈ | internationalspan = 2002 | odidebutdate = 26 جون | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = نیدرلینڈز | odicap = 90 | lastodidate = 20 جولائی | lastodiyear = 2002 | lastodiagainst = انگلینڈ | odishirt = | club1 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year1 = 2000/01–2001/02 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = 2002/03–2003/04 | columns = 2 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 5 | runs1 = 94 | bat avg1 = 94.00 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 54[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 24 | runs2 = 359 | bat avg2 = 25.64 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 54[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 558 | wickets2 = 8 | bowl avg2 = 44.37 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/27 | catches/stumpings2 = 5/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44168/44168.html CricketArchive | date = 22 April | year = 2021 }} '''فیونا الزبتھ فریزر''' (پیدائش: 6 ستمبر 1980ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] اور دائیں ہاتھ سے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2002ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 5 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/fiona-fraser-54533|title=Player Profile: Fiona Fraser|website=ESPNcricinfo|accessdate=22 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44168/44168.html|title=Player Profile: Fiona Fraser|website=CricketArchive|accessdate=22 April 2021}}</ref> فریزر نے 2001ء میں نیوزی لینڈ کرکٹ اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی۔ انہیں 2001ء میں نیوزی لینڈ کے دورہ بھارت کے لیے منتخب کیا گیا تھا، لیکن بعد میں یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویلنگٹن شہر کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1980ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] f37aorv06fqx8j3qm4dubh0u9k05yp3 5141395 5141394 2022-08-28T09:42:22Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = فیونا فریزر | female = true | image = | alt = | caption = | fullname = فیونا الزبتھ فریزر | birth_date = {{Birth date and age|1980|9|6|df=yes}} | birth_place = [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightcm = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | country = نیوزی لینڈ | internationalspan = 2002 | odidebutdate = 26 جون | odidebutyear = 2002 | odidebutagainst = نیدرلینڈز | odicap = 90 | lastodidate = 20 جولائی | lastodiyear = 2002 | lastodiagainst = انگلینڈ | odishirt = | club1 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year1 = 2000/01–2001/02 | club2 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year2 = 2002/03–2003/04 | columns = 2 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 5 | runs1 = 94 | bat avg1 = 94.00 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 54[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 1/– | column2 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches2 = 24 | runs2 = 359 | bat avg2 = 25.64 | 100s/50s2 = 0/1 | top score2 = 54[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries2 = 558 | wickets2 = 8 | bowl avg2 = 44.37 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/27 | catches/stumpings2 = 5/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44168/44168.html CricketArchive | date = 22 April | year = 2021 }} '''فیونا الزبتھ فریزر''' (پیدائش: 6 ستمبر 1980ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] اور دائیں ہاتھ سے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2002ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 5 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے کینٹربری اور ویلنگٹن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/fiona-fraser-54533|title=Player Profile: Fiona Fraser|website=ESPNcricinfo|accessdate=22 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44168/44168.html|title=Player Profile: Fiona Fraser|website=CricketArchive|accessdate=22 April 2021}}</ref> فریزر نے 2001ء میں نیوزی لینڈ کرکٹ اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی۔ انہیں 2001ء میں نیوزی لینڈ کے دورہ بھارت کے لیے منتخب کیا گیا تھا، لیکن بعد میں یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔ ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویلنگٹن شہر کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1980ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] n8iopzmt8eop6zpwrpzcq9t2lauxgth امانڈا گرین (کرکٹر) 0 1035429 5141401 4997186 2022-08-28T09:45:03Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = امانڈا گرین | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 2003–2004 | fullname = امانڈا جین گرین | birth_date = {{birth date and age|1984|3|19|df=yes}} | birth_place = [[تورنگی]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | odidebutdate = 26 جنوری | odidebutyear = 2003 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 92 | lastodidate = 15 اگست | lastodiyear = 2004 | lastodiagainst = انگلینڈ | oneT20I = true | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 4 | club1 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year1 = {{nowrap|2000/01–2005/06}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2007/08 | club3 = [[اوٹاگو اسپارکس | اوٹاگو]] | year3 = 2009/10 | columns = 4 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 14 | runs1 = 23 | bat avg1 = 7.66 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 17[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 651 | wickets1 = 12 | bowl avg1 = 32.66 | fivefor1 = 1 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 5/15 | catches/stumpings1 = 3/– | column2 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل | ٹی 20]] | matches2 = 1 | runs2 = 3 | bat avg2 = 3.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 3 | deliveries2 = 24 | wickets2 = 2 | bowl avg2 = 10.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/20 | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 80 | runs3 = 137 | bat avg3 = 6.52 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 17[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 1,185 | wickets3 = 78 | bowl avg3 = 23.05 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/15 | catches/stumpings3 = 9/– | column4 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 | ٹی 20]] | matches4 = 7 | runs4 = 4 | bat avg4 = 2.00 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 3 | deliveries4 = 159 | wickets4 = 4 | bowl avg4 = 41.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/20 | catches/stumpings4 = 0/– | date = 17 November 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44383/44383.html CricketArchive }} '''امانڈا جین گرین''' (پیدائش: 19 مارچ 1984ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2003ء اور 2004ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے چودہ [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور ایک [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] میں نظر آئیں۔ اس نے ویلنگٹن ، آکلینڈ اور اوٹاگو کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Bio">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/54493.html|title=Amanda Green|accessdate=9 January 2017|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Players/44/44383/44383.html|title=Amanda Green|accessdate=9 January 2017|website=Cricket Archive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1984ء کی پیدائشیں]] ezze5vowxyklelwwro88151nz0twczp 5141403 5141401 2022-08-28T09:46:31Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = امانڈا گرین | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 2003–2004 | fullname = امانڈا جین گرین | birth_date = {{birth date and age|1984|3|19|df=yes}} | birth_place = [[تورنگی]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | odidebutdate = 26 جنوری | odidebutyear = 2003 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 92 | lastodidate = 15 اگست | lastodiyear = 2004 | lastodiagainst = انگلینڈ | oneT20I = true | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 4 | club1 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year1 = {{nowrap|2000/01–2005/06}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2007/08 | club3 = [[اوٹاگو اسپارکس | اوٹاگو]] | year3 = 2009/10 | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 14 | runs1 = 23 | bat avg1 = 7.66 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 17[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 651 | wickets1 = 12 | bowl avg1 = 32.66 | fivefor1 = 1 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 5/15 | catches/stumpings1 = 3/– | column2 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی| ٹی 20]] | matches2 = 1 | runs2 = 3 | bat avg2 = 3.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 3 | deliveries2 = 24 | wickets2 = 2 | bowl avg2 = 10.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/20 | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 80 | runs3 = 137 | bat avg3 = 6.52 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 17[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 1,185 | wickets3 = 78 | bowl avg3 = 23.05 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/15 | catches/stumpings3 = 9/– | column4 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 | ٹی 20]] | matches4 = 7 | runs4 = 4 | bat avg4 = 2.00 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 3 | deliveries4 = 159 | wickets4 = 4 | bowl avg4 = 41.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/20 | catches/stumpings4 = 0/– | date = 17 November 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44383/44383.html CricketArchive }} '''امانڈا جین گرین''' (پیدائش: 19 مارچ 1984ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2003ء اور 2004ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے چودہ [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور ایک [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] میں نظر آئیں۔ اس نے ویلنگٹن ، آکلینڈ اور اوٹاگو کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Bio">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/54493.html|title=Amanda Green|accessdate=9 January 2017|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Players/44/44383/44383.html|title=Amanda Green|accessdate=9 January 2017|website=Cricket Archive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1984ء کی پیدائشیں]] 0ghtikrqhspxppnel83tglkwtfj4ux0 5141405 5141403 2022-08-28T09:47:31Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = امانڈا گرین | female = true | image = | country = نیوزی لینڈ | international = true | internationalspan = 2003–2004 | fullname = امانڈا جین گرین | birth_date = {{birth date and age|1984|3|19|df=yes}} | birth_place = [[تورنگی]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = گیند باز | odidebutdate = 26 جنوری | odidebutyear = 2003 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 92 | lastodidate = 15 اگست | lastodiyear = 2004 | lastodiagainst = انگلینڈ | oneT20I = true | T20Idebutdate = 5 اگست | T20Idebutyear = 2004 | T20Idebutagainst = انگلینڈ | T20Icap = 4 | club1 = [[ویلنگٹن بلیز | ویلنگٹن]] | year1 = {{nowrap|2000/01–2005/06}} | club2 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year2 = 2007/08 | club3 = [[اوٹاگو اسپارکس | اوٹاگو]] | year3 = 2009/10 | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 14 | runs1 = 23 | bat avg1 = 7.66 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 17[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 651 | wickets1 = 12 | bowl avg1 = 32.66 | fivefor1 = 1 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 5/15 | catches/stumpings1 = 3/– | column2 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی| ٹی 20 بین الاقوامی ]] | matches2 = 1 | runs2 = 3 | bat avg2 = 3.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 3 | deliveries2 = 24 | wickets2 = 2 | bowl avg2 = 10.00 | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = 2/20 | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 80 | runs3 = 137 | bat avg3 = 6.52 | 100s/50s3 = 0/0 | top score3 = 17[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 1,185 | wickets3 = 78 | bowl avg3 = 23.05 | fivefor3 = 1 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 5/15 | catches/stumpings3 = 9/– | column4 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی| ٹی 20]] | matches4 = 7 | runs4 = 4 | bat avg4 = 2.00 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 3 | deliveries4 = 159 | wickets4 = 4 | bowl avg4 = 41.00 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/20 | catches/stumpings4 = 0/– | date = 17 November 2021 | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44383/44383.html CricketArchive }} '''امانڈا جین گرین''' (پیدائش: 19 مارچ 1984ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے درمیانے [[گیند بازی|بالر]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2003ء اور 2004ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے چودہ [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور ایک [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] میں نظر آئیں۔ اس نے ویلنگٹن ، آکلینڈ اور اوٹاگو کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref name="Bio">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/54493.html|title=Amanda Green|accessdate=9 January 2017|website=ESPN Cricinfo}}</ref> <ref name="CA">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Players/44/44383/44383.html|title=Amanda Green|accessdate=9 January 2017|website=Cricket Archive}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ویلنگٹن بلیز کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1984ء کی پیدائشیں]] h1mffwep2g589i0xqinpvc2mv9nqsnv مشیل لینچ 0 1035433 5141402 5025290 2022-08-28T09:45:28Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = مشیل لینچ | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = مشیل لوئس لینچ | birth_date = {{Birth date and age|1975|10|16|df=yes}} | birth_place = [[آکلینڈ]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = [[وکٹ کیپر]] | family = | international = true | internationalspan = 2003 | odidebutdate = 26 جنوری | odidebutyear = 2003 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 93 | lastodidate = 16 دسمبر | lastodiyear = 2003 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1995/96–2009/10}} | columns = 4 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 6 | runs1 = 105 | bat avg1 = 17.50 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 29 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 1 | runs2 = 8 | bat avg2 = 8.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 8 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 68 | runs3 = 1,237 | bat avg3 = 20.27 | 100s/50s3 = 1/4 | top score3 = 150[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 6 | wickets3 = 0 | bowl avg3 = – | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 18/0 | column4 = [[ٹوئنٹی 20 | ٹی 20]] | matches4 = 9 | runs4 = 98 | bat avg4 = 10.88 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 31 | deliveries4 = – | wickets4 = – | bowl avg4 = – | fivefor4 = – | tenfor4 = – | best bowling4 = – | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44413/44413.html CricketArchive | date = 18 April 2021 }} '''مشیل لوئیس لنچ''' (پیدائش: 16 اکتوبر 1975ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] اور کبھی کبھار [[وکٹ کیپر]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 2003ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 6 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی اور 2002-03 سیزن کے دوران ان کی کپتانی کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/michelle-lynch-54536|title=Player Profile: Michelle Lynch|website=ESPNcricinfo|accessdate=18 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44413/44413.html|title=Player Profile: Michelle Lynch|website=CricketArchive|accessdate=18 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:1975ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] 5v0novjyeri1eq2ll6ha50evsi6f3tm 5141406 5141402 2022-08-28T09:48:03Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = مشیل لینچ | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = مشیل لوئس لینچ | birth_date = {{Birth date and age|1975|10|16|df=yes}} | birth_place = [[آکلینڈ]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = [[وکٹ کیپر]] | family = | international = true | internationalspan = 2003 | odidebutdate = 26 جنوری | odidebutyear = 2003 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 93 | lastodidate = 16 دسمبر | lastodiyear = 2003 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1995/96–2009/10}} | columns = 4 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 6 | runs1 = 105 | bat avg1 = 17.50 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 29 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 1 | runs2 = 8 | bat avg2 = 8.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 8 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 68 | runs3 = 1,237 | bat avg3 = 20.27 | 100s/50s3 = 1/4 | top score3 = 150[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 6 | wickets3 = 0 | bowl avg3 = – | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 18/0 | column4 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی| ٹی 20]] | matches4 = 9 | runs4 = 98 | bat avg4 = 10.88 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 31 | deliveries4 = – | wickets4 = – | bowl avg4 = – | fivefor4 = – | tenfor4 = – | best bowling4 = – | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44413/44413.html CricketArchive | date = 18 April 2021 }} '''مشیل لوئیس لنچ''' (پیدائش: 16 اکتوبر 1975ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] اور کبھی کبھار [[وکٹ کیپر]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 2003ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 6 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی اور 2002-03 سیزن کے دوران ان کی کپتانی کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/michelle-lynch-54536|title=Player Profile: Michelle Lynch|website=ESPNcricinfo|accessdate=18 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44413/44413.html|title=Player Profile: Michelle Lynch|website=CricketArchive|accessdate=18 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:1975ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] 8k2rtsk83wq2nigq3fiftuh9igpyzm2 5141407 5141406 2022-08-28T09:48:35Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = مشیل لینچ | female = true | image = | caption = | country = نیوزی لینڈ | fullname = مشیل لوئس لینچ | birth_date = {{Birth date and age|1975|10|16|df=yes}} | birth_place = [[آکلینڈ]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = | role = [[وکٹ کیپر]] | family = | international = true | internationalspan = 2003 | odidebutdate = 26 جنوری | odidebutyear = 2003 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 93 | lastodidate = 16 دسمبر | lastodiyear = 2003 | lastodiagainst = انڈیا | odishirt = | club1 = [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] | year1 = {{nowrap|1995/96–2009/10}} | columns = 4 | hidedeliveries = | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 6 | runs1 = 105 | bat avg1 = 17.50 | 100s/50s1 = 0/0 | top score1 = 29 | deliveries1 = – | wickets1 = – | bowl avg1 = – | fivefor1 = – | tenfor1 = – | best bowling1 = – | catches/stumpings1 = 0/– | column2 = [[فرسٹ کلاس کرکٹ |فرسٹ کلاس]] | matches2 = 1 | runs2 = 8 | bat avg2 = 8.00 | 100s/50s2 = 0/0 | top score2 = 8 | deliveries2 = – | wickets2 = – | bowl avg2 = – | fivefor2 = – | tenfor2 = – | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 68 | runs3 = 1,237 | bat avg3 = 20.27 | 100s/50s3 = 1/4 | top score3 = 150[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 6 | wickets3 = 0 | bowl avg3 = – | fivefor3 = 0 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = – | catches/stumpings3 = 18/0 | column4 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی| ٹی 20]] | matches4 = 9 | runs4 = 98 | bat avg4 = 10.88 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 31 | deliveries4 = – | wickets4 = – | bowl avg4 = – | fivefor4 = – | tenfor4 = – | best bowling4 = – | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44413/44413.html CricketArchive | date = 18 April 2021 }} '''مشیل لوئیس لنچ''' (پیدائش: 16 اکتوبر 1975ء) نیوزی لینڈ کی سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] جو دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] اور کبھی کبھار [[وکٹ کیپر]] کے طور پر کھیلتی تھی۔ وہ 2003ء میں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 6 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں میں نظر آئیں۔ اس نے آکلینڈ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی اور 2002-03 سیزن کے دوران ان کی کپتانی کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/michelle-lynch-54536|title=Player Profile: Michelle Lynch|website=ESPNcricinfo|accessdate=18 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44413/44413.html|title=Player Profile: Michelle Lynch|website=CricketArchive|accessdate=18 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:آکلینڈ کے کھلاڑی]] [[زمرہ:1975ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] cz66u8kl5c8tq5tlmgy1w3ddi8w0mwb بیتھ میک نیل 0 1035439 5141414 5036765 2022-08-28T09:51:03Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = بیتھ میک نیل | female = true | image = Beth McNeill.jpg | caption = بیت میک نیل 2009ء میں | country = نیوزی لینڈ | fullname = بیتھ ہننا میک نیل | birth_date = {{Birth date and age|1982|11|10|df=yes}} | birth_place = [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 2004–2009 | odidebutdate = 15 فروری | odidebutyear = 2004 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 99 | lastodidate = 19 مارچ | lastodiyear = 2009 | lastodiagainst = پاکستان | odishirt = | T20Idebutdate = 19 جولائی | T20Idebutyear = 2007 | T20Idebutagainst = آسٹریلیا | T20Icap = 16 | lastT20Idate = 15 فروری | lastT20Iyear = 2009 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | T20Ishirt = | club1 = [[اوٹاگو اسپارکس | اوٹاگو]] | year1 = 1999/00–2000/01 | club2 = [[کینٹربری میجیشینز| کینٹربری]] | year2 = {{nowrap|2001/02–2008/09}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین کا ایک روزہ بین الاقوامی | ایک روزہ]] | matches1 = 23 | runs1 = 193 | bat avg1 = 19.30 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 88[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 1,051 | wickets1 = 23 | bowl avg1 = 29.56 | fivefor1 = 1 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 6/32 | catches/stumpings1 = 8/– | column2 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل | ٹی 20 آئی]] | matches2 = 2 | runs2 = – | bat avg2 = – | 100s/50s2 = – | top score2 = – | deliveries2 = 30 | wickets2 = 0 | bowl avg2 = – | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 124 | runs3 = 1,168 | bat avg3 = 19.14 | 100s/50s3 = 0/3 | top score3 = 88[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 5,604 | wickets3 = 154 | bowl avg3 = 21.83 | fivefor3 = 3 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 6/31 | catches/stumpings3 = 35/– | column4 = [[ٹوئنٹی 20 | ٹی 20]] | matches4 = 12 | runs4 = 9 | bat avg4 = 2.25 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 5 | deliveries4 = 231 | wickets4 = 7 | bowl avg4 = 32.85 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/16 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44287/44287.html CricketArchive | date = 12 April 2021 }} '''بیتھ ہننا میک نیل''' (پیدائش: 10 نومبر 1982ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] اور دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2004ء اور 2009ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 23 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 2 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے اوٹاگو اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/beth-mcneill-54469|title=Player Profile: Beth McNeill|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=14 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44287/44287.html|title=Player Profile: Beth McNeill|publisher=CricketArchive|accessdate=14 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویلنگٹن شہر کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1982ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] gn7e86bpal1ibh7lj9iq6ocnwy6405c 5141415 5141414 2022-08-28T09:51:45Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = بیتھ میک نیل | female = true | image = Beth McNeill.jpg | caption = بیت میک نیل 2009ء میں | country = نیوزی لینڈ | fullname = بیتھ ہننا میک نیل | birth_date = {{Birth date and age|1982|11|10|df=yes}} | birth_place = [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 2004–2009 | odidebutdate = 15 فروری | odidebutyear = 2004 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 99 | lastodidate = 19 مارچ | lastodiyear = 2009 | lastodiagainst = پاکستان | odishirt = | T20Idebutdate = 19 جولائی | T20Idebutyear = 2007 | T20Idebutagainst = آسٹریلیا | T20Icap = 16 | lastT20Idate = 15 فروری | lastT20Iyear = 2009 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | T20Ishirt = | club1 = [[اوٹاگو اسپارکس | اوٹاگو]] | year1 = 1999/00–2000/01 | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = {{nowrap|2001/02–2008/09}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 23 | runs1 = 193 | bat avg1 = 19.30 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 88[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 1,051 | wickets1 = 23 | bowl avg1 = 29.56 | fivefor1 = 1 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 6/32 | catches/stumpings1 = 8/– | column2 = [[خواتین کا ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل | ٹی 20 آئی]] | matches2 = 2 | runs2 = – | bat avg2 = – | 100s/50s2 = – | top score2 = – | deliveries2 = 30 | wickets2 = 0 | bowl avg2 = – | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 124 | runs3 = 1,168 | bat avg3 = 19.14 | 100s/50s3 = 0/3 | top score3 = 88[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 5,604 | wickets3 = 154 | bowl avg3 = 21.83 | fivefor3 = 3 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 6/31 | catches/stumpings3 = 35/– | column4 = [[ٹوئنٹی 20 | ٹی 20]] | matches4 = 12 | runs4 = 9 | bat avg4 = 2.25 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 5 | deliveries4 = 231 | wickets4 = 7 | bowl avg4 = 32.85 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/16 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44287/44287.html CricketArchive | date = 12 April 2021 }} '''بیتھ ہننا میک نیل''' (پیدائش: 10 نومبر 1982ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] اور دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2004ء اور 2009ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 23 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 2 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے اوٹاگو اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/beth-mcneill-54469|title=Player Profile: Beth McNeill|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=14 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44287/44287.html|title=Player Profile: Beth McNeill|publisher=CricketArchive|accessdate=14 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویلنگٹن شہر کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1982ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] jbviu85f84ig8sg2fw5ua079gt6ryun 5141417 5141415 2022-08-28T09:52:25Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = بیتھ میک نیل | female = true | image = Beth McNeill.jpg | caption = بیت میک نیل 2009ء میں | country = نیوزی لینڈ | fullname = بیتھ ہننا میک نیل | birth_date = {{Birth date and age|1982|11|10|df=yes}} | birth_place = [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ | nickname = | heightft = | heightinch = | heightm = | batting = دائیں ہاتھ کی بلے باز | bowling = دائیں ہاتھ کی فاسٹ میڈیم گیند باز | role = آل راؤنڈر | family = | international = true | internationalspan = 2004–2009 | odidebutdate = 15 فروری | odidebutyear = 2004 | odidebutagainst = آسٹریلیا | odicap = 99 | lastodidate = 19 مارچ | lastodiyear = 2009 | lastodiagainst = پاکستان | odishirt = | T20Idebutdate = 19 جولائی | T20Idebutyear = 2007 | T20Idebutagainst = آسٹریلیا | T20Icap = 16 | lastT20Idate = 15 فروری | lastT20Iyear = 2009 | lastT20Iagainst = آسٹریلیا | T20Ishirt = | club1 = [[اوٹاگو اسپارکس | اوٹاگو]] | year1 = 1999/00–2000/01 | club2 = [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم| کینٹربری]] | year2 = {{nowrap|2001/02–2008/09}} | columns = 4 | column1 = [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ]] | matches1 = 23 | runs1 = 193 | bat avg1 = 19.30 | 100s/50s1 = 0/1 | top score1 = 88[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries1 = 1,051 | wickets1 = 23 | bowl avg1 = 29.56 | fivefor1 = 1 | tenfor1 = 0 | best bowling1 = 6/32 | catches/stumpings1 = 8/– | column2 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی| ٹی 20 آئی]] | matches2 = 2 | runs2 = – | bat avg2 = – | 100s/50s2 = – | top score2 = – | deliveries2 = 30 | wickets2 = 0 | bowl avg2 = – | fivefor2 = 0 | tenfor2 = 0 | best bowling2 = – | catches/stumpings2 = 0/– | column3 = [[لسٹ اے کرکٹ | لسٹ اے]] | matches3 = 124 | runs3 = 1,168 | bat avg3 = 19.14 | 100s/50s3 = 0/3 | top score3 = 88[[ناٹ آؤٹ|*]] | deliveries3 = 5,604 | wickets3 = 154 | bowl avg3 = 21.83 | fivefor3 = 3 | tenfor3 = 0 | best bowling3 = 6/31 | catches/stumpings3 = 35/– | column4 = [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی| ٹی 20]] | matches4 = 12 | runs4 = 9 | bat avg4 = 2.25 | 100s/50s4 = 0/0 | top score4 = 5 | deliveries4 = 231 | wickets4 = 7 | bowl avg4 = 32.85 | fivefor4 = 0 | tenfor4 = 0 | best bowling4 = 2/16 | catches/stumpings4 = 2/– | source = https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44287/44287.html CricketArchive | date = 12 April 2021 }} '''بیتھ ہننا میک نیل''' (پیدائش: 10 نومبر 1982ء) نیوزی لینڈ کی ایک سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہے]] جو دائیں ہاتھ کے میڈیم [[گیند بازی|باؤلر]] اور دائیں ہاتھ کے [[بلے بازی|بلے باز]] کے طور پر کھیلتی ہے۔ وہ 2004ء اور 2009ء کے درمیان [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کے لیے 23 [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] اور 2 [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میچوں]] میں نظر آئیں۔ اس نے اوٹاگو اور کینٹربری کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/player/beth-mcneill-54469|title=Player Profile: Beth McNeill|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=14 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Players/44/44287/44287.html|title=Player Profile: Beth McNeill|publisher=CricketArchive|accessdate=14 April 2021}}</ref> ===مزید دیکھیے=== * [[خواتین کی کرکٹ]] * [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] * [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی]] * [[نیوزی لینڈ کی خواتین ون ڈے کرکٹرز کی فہرست]] ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:ویلنگٹن شہر کے کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1982ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] 891d7yd9vyr8ghdkqp4vppd4m9eah0e سید عبد السلام الگیلانی 0 1036653 5140308 5140233 2022-08-27T13:32:42Z Guljilani 119830 wikitext text/x-wiki {{معلومات شيخ | منطقة = [[اسلام|مسلم]] | حقبة = [[1848]] – [[1937]] | image = Syed Abdul Salam Algillani.jpg | caption = شیخ عبد القادر جيلانی کا خطاطی نام | اللون = | الاسم = '''سید عبدالسلام الگیلانی''' | مكان الميلاد=[[بغداد]] | ميلاد = [[1848ء]] | وفاة = [[1937ء]] (89 سال) [[بغداد]]، [[خلافت عباسیہ]] | الفقه = | العقيدة = [[اسلام]] ([[حنفیہ]] [[سنی]]) | اهتمامات رئيسية=[[تصوف]] | تأثيرات = [[علامہ عبدالکریم درس]]، حضرت محمد اسحاق درویش، [[چوہدری محمد دین]] |أفكار مميزة= [[سلسلہ قادریہ]] |}} '''سید عبدالسلام الگیلانی''' (پیدائش: [[1848ء]]— وفات: [[1937ء]]) جو سُنّی [[حنفیہ]] طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ [[قادریہ]] وابستہ تھے۔ == ولادت == آپ کی ولادت باسعادت 1265ھ کو عراق کے دار الحکومت اور انوار و تجلیات غوث صمدانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرکز بغداد میں ہوئی۔ آپ حرم دیوان خانہ قادریہ میں پیدا ہوئے۔ == سلسلہ نسب == سید عبد السلام الگیلانی بن علی النقيب بن سلمان بن مصطفى القادري بن زين الدين الثانی بن محمد درويش بن حسام الدين الكيلاني النقيب بن نور الدين بن ولي الدين بن زين الدين القادري بن شرف الدين بن شمس الدين محمد بن نور الدين علي بن عز الدين حسين بن شمس الدين محمد الأكحل بن حسام الدين شرشيق  بن [[جمال الدين محمد الهتاک]] بن [[ابو بکرعبد العزیز|عبد العزيز]] بن [[عبد القادر جیلانی|الشيخ عبد القادر الجيلاني]]  بن [[ابو صالح موسی|موسى الثالث]] بن عبد الله الجيلي بن يحيى الزاهد بن محمد المدني بن داود أمير مكة بن موسى الثاني بن عبد الله الصالح بن موسى الجون بن عبد الله المحض بن الحسن المثنى بن [[حسن ابن علی|الحسن المجتبى]] بن [[علی ابن ابی طالب|علي بن أبي طالب]] == حالاتِ زندگی == آپ عالی قدر خاندان سے فیض کی کرنیں عالم عرب سے نکل کر 2 جولائی 1896 کو ہندوستان ،پاکستان اور افغانستان کی جانب سفر کیا اور طویل مدت وہی ساکن رہے۔عراق، افغانستان، پاکستان اور ہندوستان میں آپ کےبےشمار مرید اب بھی پائے جاتے ہیں۔ آپ نے [[ظہور الحسن درس|مولانا علامہ ظہور الحسن درس]]، مقیم کراچی کو اور حضرت محمد اسحاق درویش المعروف حاجی صاحب درویش مقیم کابل افغانستان کو اپنے [[سلسلہ قادریہ|سلسلہ طریقت قادریہ]] اور ارشاد کی اجازت دی۔ آج کل بھی بلوچستان میں ایسے لوگ ملتے ہیں، جنہوں نے آپ کا زمانہ اور ظہور کرامات بچشم خود دیکھا ہے۔ آپ کے ساتھ ایک بھیڑیا اور ایک بکراتھا، جن کو آپ یکجا باندھا کرتے تھےاور وہ دونوں ساتھ ہی کھاتے پیتے تھے، کیا مجال بھڑے کی بکرےکو اجزاء پہنچائے۔ == پرورش وتحصیل == آپ کا گھرانہ مشائخ و نقباء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے قرآن کی تکمیل بچپن میں کرنے کے بعد گیلان کی ایک بلند پایہ جامعہ سے علوم عربیہ علم و حکمت اور دانائی کی تعلیم حاصل کی۔ == حلیہ == آپ کے چہرہ مبارک پر ایسا رعب و جلال تھا کہ کسی کو یاد آئے گفتگو نہ تھا۔ آپ محبوب خلائق تھےاور اپنے زمانے کے بہت بلند پایہ صوفیی، موحد اور صاحب کرامت  ہوئے ہیں۔ == وصال == سید عبد السلام گیلانی نے 1356ھ میں وصال فرمایا۔ ٓپ کا مزاراقدس جامع البقجہ بغداد شریف عراق میں ہے۔ ان کے وصال کی خبر جب ان کے خلیفہ علامہ [[ظہور الحسن درس]] کو ملی تو انہوں  نے کراچی میں ان کے نام پر ایک مدرسہ تعمیر کروایا اور اس کے مرکزی دروازے یہ شعر رقم کی۔ اے مخلوق میں میرے معزز ترین شیخ آپ پر سلام ہو اے عبد السلام qee0nx1g87gaxw62znxnyv2vey3331h 5140314 5140308 2022-08-27T13:40:38Z Guljilani 119830 wikitext text/x-wiki {{معلومات شيخ | حقبة = [[1848]] – [[1937]] | image = Syed Abdul Salam Algillani.jpg | الاسم = '''سید عبدالسلام الگیلانی''' | مكان الميلاد=[[بغداد]] | ميلاد = [[1848ء]] | وفاة = [[1937ء]] (89 سال) [[بغداد]] | العقيدة = [[اسلام]] ([[حنفیہ]] [[سنی]]) | تأثيرات = [[علامہ عبدالکریم درس]]، حضرت محمد اسحاق درویش، [[چوہدری محمد دین]] |أفكار مميزة= [[سلسلہ قادریہ]] |والد=علی القادری النقیب الاشراف|أطفال=سید سعید شاہ الجیلانی}} '''سید عبدالسلام الگیلانی''' (پیدائش: [[1848ء]]— وفات: [[1937ء]]) جو سُنّی [[حنفیہ]] طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ [[قادریہ]] وابستہ تھے۔ == ولادت == آپ کی ولادت باسعادت 1265ھ کو عراق کے دار الحکومت اور انوار و تجلیات غوث صمدانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرکز بغداد میں ہوئی۔ آپ حرم دیوان خانہ قادریہ میں پیدا ہوئے۔ == سلسلہ نسب == سید عبد السلام الگیلانی بن علی النقيب بن سلمان بن مصطفى القادري بن زين الدين الثانی بن محمد درويش بن حسام الدين الكيلاني النقيب بن نور الدين بن ولي الدين بن زين الدين القادري بن شرف الدين بن شمس الدين محمد بن نور الدين علي بن عز الدين حسين بن شمس الدين محمد الأكحل بن حسام الدين شرشيق  بن [[جمال الدين محمد الهتاک]] بن [[ابو بکرعبد العزیز|عبد العزيز]] بن [[عبد القادر جیلانی|الشيخ عبد القادر الجيلاني]]  بن [[ابو صالح موسی|موسى الثالث]] بن عبد الله الجيلي بن يحيى الزاهد بن محمد المدني بن داود أمير مكة بن موسى الثاني بن عبد الله الصالح بن موسى الجون بن عبد الله المحض بن الحسن المثنى بن [[حسن ابن علی|الحسن المجتبى]] بن [[علی ابن ابی طالب|علي بن أبي طالب]] == حالاتِ زندگی == آپ عالی قدر خاندان سے فیض کی کرنیں عالم عرب سے نکل کر 2 جولائی 1896 کو ہندوستان ،پاکستان اور افغانستان کی جانب سفر کیا اور طویل مدت وہی ساکن رہے۔عراق، افغانستان، پاکستان اور ہندوستان میں آپ کےبےشمار مرید اب بھی پائے جاتے ہیں۔ آپ نے [[ظہور الحسن درس|مولانا علامہ ظہور الحسن درس]]، مقیم کراچی کو اور حضرت محمد اسحاق درویش المعروف حاجی صاحب درویش مقیم کابل افغانستان کو اپنے [[سلسلہ قادریہ|سلسلہ طریقت قادریہ]] اور ارشاد کی اجازت دی۔ آج کل بھی بلوچستان میں ایسے لوگ ملتے ہیں، جنہوں نے آپ کا زمانہ اور ظہور کرامات بچشم خود دیکھا ہے۔ آپ کے ساتھ ایک بھیڑیا اور ایک بکراتھا، جن کو آپ یکجا باندھا کرتے تھےاور وہ دونوں ساتھ ہی کھاتے پیتے تھے، کیا مجال بھڑے کی بکرےکو اجزاء پہنچائے۔ == پرورش وتحصیل == آپ کا گھرانہ مشائخ و نقباء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے قرآن کی تکمیل بچپن میں کرنے کے بعد گیلان کی ایک بلند پایہ جامعہ سے علوم عربیہ علم و حکمت اور دانائی کی تعلیم حاصل کی۔ == حلیہ == آپ کے چہرہ مبارک پر ایسا رعب و جلال تھا کہ کسی کو یاد آئے گفتگو نہ تھا۔ آپ محبوب خلائق تھےاور اپنے زمانے کے بہت بلند پایہ صوفیی، موحد اور صاحب کرامت  ہوئے ہیں۔ == وصال == سید عبد السلام گیلانی نے 1356ھ میں وصال فرمایا۔ ٓپ کا مزاراقدس جامع البقجہ بغداد شریف عراق میں ہے۔ ان کے وصال کی خبر جب ان کے خلیفہ علامہ [[ظہور الحسن درس]] کو ملی تو انہوں  نے کراچی میں ان کے نام پر ایک مدرسہ تعمیر کروایا اور اس کے مرکزی دروازے یہ شعر رقم کی۔ اے مخلوق میں میرے معزز ترین شیخ آپ پر سلام ہو اے عبد السلام 420jem35ygxqb8ki2gcbi2p1ngedbjm 5140326 5140314 2022-08-27T13:43:29Z Guljilani 119830 wikitext text/x-wiki {{معلومات شيخ | حقبة = [[1848]] – [[1937]] | image = Syed Abdul Salam Algillani.jpg | الاسم = '''سید عبدالسلام الگیلانی''' | مكان الميلاد=[[بغداد]] | ميلاد = [[1848ء]] | وفاة = [[1937ء]] (89 سال) [[بغداد]] | العقيدة = [[اسلام]] ([[حنفیہ]] [[سنی]]) | تأثيرات = [[علامہ عبدالکریم درس]]، حضرت محمد اسحاق درویش، [[چوہدری محمد دین]] |أفكار مميزة= [[سلسلہ قادریہ]] |والد=سید علی القادری النقیب الاشراف|أطفال=سید سعید شاہ الجیلانی}} '''سید عبدالسلام الگیلانی''' (پیدائش: [[1848ء]]— وفات: [[1937ء]]) جو سُنّی [[حنفیہ]] طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ [[قادریہ]] وابستہ تھے۔ == ولادت == آپ کی ولادت باسعادت 1265ھ کو عراق کے دار الحکومت اور انوار و تجلیات غوث صمدانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرکز بغداد میں ہوئی۔ آپ حرم دیوان خانہ قادریہ میں پیدا ہوئے۔ == سلسلہ نسب == سید عبد السلام الگیلانی بن علی النقيب بن سلمان بن مصطفى القادري بن زين الدين الثانی بن محمد درويش بن حسام الدين الكيلاني النقيب بن نور الدين بن ولي الدين بن زين الدين القادري بن شرف الدين بن شمس الدين محمد بن نور الدين علي بن عز الدين حسين بن شمس الدين محمد الأكحل بن حسام الدين شرشيق  بن [[جمال الدين محمد الهتاک]] بن [[ابو بکرعبد العزیز|عبد العزيز]] بن [[عبد القادر جیلانی|الشيخ عبد القادر الجيلاني]]  بن [[ابو صالح موسی|موسى الثالث]] بن عبد الله الجيلي بن يحيى الزاهد بن محمد المدني بن داود أمير مكة بن موسى الثاني بن عبد الله الصالح بن موسى الجون بن عبد الله المحض بن الحسن المثنى بن [[حسن ابن علی|الحسن المجتبى]] بن [[علی ابن ابی طالب|علي بن أبي طالب]] == حالاتِ زندگی == آپ عالی قدر خاندان سے فیض کی کرنیں عالم عرب سے نکل کر 2 جولائی 1896 کو ہندوستان ،پاکستان اور افغانستان کی جانب سفر کیا اور طویل مدت وہی ساکن رہے۔عراق، افغانستان، پاکستان اور ہندوستان میں آپ کےبےشمار مرید اب بھی پائے جاتے ہیں۔ آپ نے [[ظہور الحسن درس|مولانا علامہ ظہور الحسن درس]]، مقیم کراچی کو اور حضرت محمد اسحاق درویش المعروف حاجی صاحب درویش مقیم کابل افغانستان کو اپنے [[سلسلہ قادریہ|سلسلہ طریقت قادریہ]] اور ارشاد کی اجازت دی۔ آج کل بھی بلوچستان میں ایسے لوگ ملتے ہیں، جنہوں نے آپ کا زمانہ اور ظہور کرامات بچشم خود دیکھا ہے۔ آپ کے ساتھ ایک بھیڑیا اور ایک بکراتھا، جن کو آپ یکجا باندھا کرتے تھےاور وہ دونوں ساتھ ہی کھاتے پیتے تھے، کیا مجال بھڑے کی بکرےکو اجزاء پہنچائے۔ == پرورش وتحصیل == آپ کا گھرانہ مشائخ و نقباء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے قرآن کی تکمیل بچپن میں کرنے کے بعد گیلان کی ایک بلند پایہ جامعہ سے علوم عربیہ علم و حکمت اور دانائی کی تعلیم حاصل کی۔ آپ کے صاحب زادے [[سید سعید شاہ جیلانی]] مشہور تھے، جو فیصل آباد کے پاس چنیوٹ شہر حافظ دیوان قبرستان میں مدفون ہیں۔ == حلیہ == آپ کے چہرہ مبارک پر ایسا رعب و جلال تھا کہ کسی کو یاد آئے گفتگو نہ تھا۔ آپ محبوب خلائق تھےاور اپنے زمانے کے بہت بلند پایہ صوفیی، موحد اور صاحب کرامت  ہوئے ہیں۔ == وصال == سید عبد السلام گیلانی نے 1356ھ میں وصال فرمایا۔ ٓپ کا مزاراقدس جامع البقجہ بغداد شریف عراق میں ہے۔ ان کے وصال کی خبر جب ان کے خلیفہ علامہ [[ظہور الحسن درس]] کو ملی تو انہوں  نے کراچی میں ان کے نام پر ایک مدرسہ تعمیر کروایا اور اس کے مرکزی دروازے یہ شعر رقم کی۔ اے مخلوق میں میرے معزز ترین شیخ آپ پر سلام ہو اے عبد السلام qivxjdhtisjsrwy8tju22p2n9560r4n 5140335 5140326 2022-08-27T13:45:57Z Guljilani 119830 wikitext text/x-wiki {{معلومات شيخ | حقبة = [[1848]] – [[1937]] | image = Syed Abdul Salam Algillani.jpg | الاسم = '''سید عبدالسلام الگیلانی''' | مكان الميلاد=[[بغداد]] | ميلاد = [[1848ء]] | وفاة = [[1937ء]] (89 سال) [[بغداد]] | العقيدة = [[اسلام]] ([[حنفیہ]] [[سنی]]) | تأثيرات = [[علامہ عبدالکریم درس]]، حضرت محمد اسحاق درویش، [[چوہدری محمد دین]] |أفكار مميزة= [[سلسلہ قادریہ]] |والد=سید علی القادری النقیب الاشراف|أطفال=سید سعید شاہ الجیلانی}} '''سید عبدالسلام الگیلانی''' (پیدائش: [[1848ء]]— وفات: [[1937ء]]) جو سُنّی [[حنفیہ]] طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ [[قادریہ]] وابستہ تھے۔ == ولادت == آپ کی ولادت باسعادت 1265ھ کو عراق کے دار الحکومت اور انوار و تجلیات غوث صمدانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرکز بغداد میں ہوئی۔ آپ حرم دیوان خانہ قادریہ میں پیدا ہوئے۔ == سلسلہ نسب == سید عبد السلام الگیلانی بن علی النقيب بن سلمان بن مصطفى القادري بن زين الدين الثانی بن محمد درويش بن حسام الدين الكيلاني النقيب بن نور الدين بن ولي الدين بن زين الدين القادري بن شرف الدين بن شمس الدين محمد بن نور الدين علي بن عز الدين حسين بن شمس الدين محمد الأكحل بن حسام الدين شرشيق  بن [[جمال الدين محمد الهتاک]] بن [[ابو بکرعبد العزیز|عبد العزيز]] بن [[عبد القادر جیلانی|الشيخ عبد القادر الجيلاني]]  بن [[ابو صالح موسی|موسى الثالث]] بن عبد الله الجيلي بن يحيى الزاهد بن محمد المدني بن داود أمير مكة بن موسى الثاني بن عبد الله الصالح بن موسى الجون بن عبد الله المحض بن الحسن المثنى بن [[حسن ابن علی|الحسن المجتبى]] بن [[علی ابن ابی طالب|علي بن أبي طالب]] سید عبدالسلام  بن علی القادری کے بہن بھائیوں کے نام۔ سید سلمان النقیب، سید زین الدین، سید عبدالرحمن المحض، سید عبداللہ، سید احمد، سید محمد درویش، سید حسن (آف کابل)، سیدہ امونہ، سیدہ اسماء، سیدہ آسیہ، سیدہ حبیبہ، سیدہ نائلہ، سیدہ زمزم، سیدہ فہمیہ۔ == حالاتِ زندگی == آپ عالی قدر خاندان سے فیض کی کرنیں عالم عرب سے نکل کر 2 جولائی 1896 کو ہندوستان ،پاکستان اور افغانستان کی جانب سفر کیا اور طویل مدت وہی ساکن رہے۔عراق، افغانستان، پاکستان اور ہندوستان میں آپ کےبےشمار مرید اب بھی پائے جاتے ہیں۔ آپ نے [[ظہور الحسن درس|مولانا علامہ ظہور الحسن درس]]، مقیم کراچی کو اور حضرت محمد اسحاق درویش المعروف حاجی صاحب درویش مقیم کابل افغانستان کو اپنے [[سلسلہ قادریہ|سلسلہ طریقت قادریہ]] اور ارشاد کی اجازت دی۔ آج کل بھی بلوچستان میں ایسے لوگ ملتے ہیں، جنہوں نے آپ کا زمانہ اور ظہور کرامات بچشم خود دیکھا ہے۔ آپ کے ساتھ ایک بھیڑیا اور ایک بکراتھا، جن کو آپ یکجا باندھا کرتے تھےاور وہ دونوں ساتھ ہی کھاتے پیتے تھے، کیا مجال بھڑے کی بکرےکو اجزاء پہنچائے۔ == پرورش وتحصیل == آپ کا گھرانہ مشائخ و نقباء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے قرآن کی تکمیل بچپن میں کرنے کے بعد گیلان کی ایک بلند پایہ جامعہ سے علوم عربیہ علم و حکمت اور دانائی کی تعلیم حاصل کی۔ آپ کے صاحب زادے [[سید سعید شاہ جیلانی]] مشہور تھے، جو فیصل آباد کے پاس چنیوٹ شہر حافظ دیوان قبرستان میں مدفون ہیں۔ == حلیہ == آپ کے چہرہ مبارک پر ایسا رعب و جلال تھا کہ کسی کو یاد آئے گفتگو نہ تھا۔ آپ محبوب خلائق تھےاور اپنے زمانے کے بہت بلند پایہ صوفیی، موحد اور صاحب کرامت  ہوئے ہیں۔ == وصال == سید عبد السلام گیلانی نے 1356ھ میں وصال فرمایا۔ ٓپ کا مزاراقدس جامع البقجہ بغداد شریف عراق میں ہے۔ ان کے وصال کی خبر جب ان کے خلیفہ علامہ [[ظہور الحسن درس]] کو ملی تو انہوں  نے کراچی میں ان کے نام پر ایک مدرسہ تعمیر کروایا اور اس کے مرکزی دروازے یہ شعر رقم کی۔ اے مخلوق میں میرے معزز ترین شیخ آپ پر سلام ہو اے عبد السلام 2q1e01bymkqfvegelwjkvn1z5hh77tf 5140340 5140335 2022-08-27T13:49:24Z Guljilani 119830 wikitext text/x-wiki {{معلومات شيخ | حقبة = [[1848]] – [[1937]] | image = Syed Abdul Salam Algillani.jpg | الاسم = '''سید عبدالسلام الگیلانی''' | مكان الميلاد=[[بغداد]] | ميلاد = [[1848ء]] | وفاة = [[1937ء]] (89 سال) [[بغداد]] | العقيدة = [[اسلام]] ([[حنفیہ]] [[سنی]]) | تأثيرات = [[علامہ عبدالکریم درس]]، حضرت محمد اسحاق درویش، [[چوہدری محمد دین]] |أفكار مميزة= [[سلسلہ قادریہ]] |والد=سید علی القادری النقیب الاشراف|أطفال=سید سعید شاہ الجیلانی}} '''سید عبدالسلام الگیلانی''' (پیدائش: [[1848ء]]— وفات: [[1937ء]]) جو سُنّی [[حنفیہ]] طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ [[قادریہ]] وابستہ تھے۔ == ولادت == آپ کی ولادت باسعادت 1265ھ کو عراق کے دار الحکومت اور انوار و تجلیات غوث صمدانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرکز بغداد میں ہوئی۔ آپ حرم دیوان خانہ قادریہ میں پیدا ہوئے۔ == سلسلہ نسب == سید عبد السلام الگیلانی بن علی النقيب بن سلمان بن مصطفى القادري بن زين الدين الثانی بن محمد درويش بن حسام الدين الكيلاني النقيب بن نور الدين بن ولي الدين بن زين الدين القادري بن شرف الدين بن شمس الدين محمد بن نور الدين علي بن عز الدين حسين بن شمس الدين محمد الأكحل بن حسام الدين شرشيق  بن [[جمال الدين محمد الهتاک]] بن [[ابو بکرعبد العزیز|عبد العزيز]] بن [[عبد القادر جیلانی|الشيخ عبد القادر الجيلاني]]  بن [[ابو صالح موسی|موسى الثالث]] بن عبد الله الجيلي بن يحيى الزاهد بن محمد المدني بن داود أمير مكة بن موسى الثاني بن عبد الله الصالح بن موسى الجون بن عبد الله المحض بن الحسن المثنى بن [[حسن ابن علی|الحسن المجتبى]] بن [[علی ابن ابی طالب|علي بن أبي طالب]] سید عبدالسلام  بن علی القادری کے بہن بھائیوں کے نام۔ سید سلمان النقیب، سید زین الدین، سید عبدالرحمن المحض، سید عبداللہ، سید احمد، سید محمد درویش، سید حسن (آف کابل)، سیدہ امونہ، سیدہ اسماء، سیدہ آسیہ، سیدہ حبیبہ، سیدہ نائلہ، سیدہ زمزم، سیدہ فہمیہ۔ == حالاتِ زندگی == آپ عالی قدر خاندان سے فیض کی کرنیں عالم عرب سے نکل کر 2 جولائی 1896 کو ہندوستان ،پاکستان اور افغانستان کی جانب سفر کیا اور طویل مدت وہی ساکن رہے۔عراق، افغانستان، پاکستان اور ہندوستان میں آپ کےبےشمار مرید اب بھی پائے جاتے ہیں۔ آپ نے [[ظہور الحسن درس|مولانا علامہ ظہور الحسن درس]]، مقیم کراچی کو اور حضرت محمد اسحاق درویش المعروف حاجی صاحب درویش مقیم کابل افغانستان کو اپنے [[سلسلہ قادریہ|سلسلہ طریقت قادریہ]] اور ارشاد کی اجازت دی۔ آج کل بھی بلوچستان میں ایسے لوگ ملتے ہیں، جنہوں نے آپ کا زمانہ اور ظہور کرامات بچشم خود دیکھا ہے۔ آپ کے ساتھ ایک بھیڑیا اور ایک بکراتھا، جن کو آپ یکجا باندھا کرتے تھےاور وہ دونوں ساتھ ہی کھاتے پیتے تھے، کیا مجال بھڑے کی بکرےکو اجزاء پہنچائے۔ == پرورش وتحصیل == آپ کا گھرانہ مشائخ و نقباء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے قرآن کی تکمیل بچپن میں کرنے کے بعد گیلان کی ایک بلند پایہ جامعہ سے علوم عربیہ علم و حکمت اور دانائی کی تعلیم حاصل کی۔ آپ کے صاحب زادے [[سید سعید شاہ جیلانی البغدادی|سید سعید شاہ جیلانی]] مشہور تھے، جو فیصل آباد کے پاس چنیوٹ شہر حافظ دیوان قبرستان میں مدفون ہیں۔ == حلیہ == آپ کے چہرہ مبارک پر ایسا رعب و جلال تھا کہ کسی کو یاد آئے گفتگو نہ تھا۔ آپ محبوب خلائق تھےاور اپنے زمانے کے بہت بلند پایہ صوفیی، موحد اور صاحب کرامت  ہوئے ہیں۔ == وصال == سید عبد السلام گیلانی نے 1356ھ میں وصال فرمایا۔ ٓپ کا مزاراقدس جامع البقجہ بغداد شریف عراق میں ہے۔ ان کے وصال کی خبر جب ان کے خلیفہ علامہ [[ظہور الحسن درس]] کو ملی تو انہوں  نے کراچی میں ان کے نام پر ایک مدرسہ تعمیر کروایا اور اس کے مرکزی دروازے یہ شعر رقم کی۔ اے مخلوق میں میرے معزز ترین شیخ آپ پر سلام ہو اے عبد السلام 38dihr56lbn5cwhn11xe4clkhrmzo4b 5141538 5140340 2022-08-28T11:28:39Z Guljilani 119830 /* پرورش وتحصیل */درستی مقام wikitext text/x-wiki {{معلومات شيخ | حقبة = [[1848]] – [[1937]] | image = Syed Abdul Salam Algillani.jpg | الاسم = '''سید عبدالسلام الگیلانی''' | مكان الميلاد=[[بغداد]] | ميلاد = [[1848ء]] | وفاة = [[1937ء]] (89 سال) [[بغداد]] | العقيدة = [[اسلام]] ([[حنفیہ]] [[سنی]]) | تأثيرات = [[علامہ عبدالکریم درس]]، حضرت محمد اسحاق درویش، [[چوہدری محمد دین]] |أفكار مميزة= [[سلسلہ قادریہ]] |والد=سید علی القادری النقیب الاشراف|أطفال=سید سعید شاہ الجیلانی}} '''سید عبدالسلام الگیلانی''' (پیدائش: [[1848ء]]— وفات: [[1937ء]]) جو سُنّی [[حنفیہ]] طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ [[قادریہ]] وابستہ تھے۔ == ولادت == آپ کی ولادت باسعادت 1265ھ کو عراق کے دار الحکومت اور انوار و تجلیات غوث صمدانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرکز بغداد میں ہوئی۔ آپ حرم دیوان خانہ قادریہ میں پیدا ہوئے۔ == سلسلہ نسب == سید عبد السلام الگیلانی بن علی النقيب بن سلمان بن مصطفى القادري بن زين الدين الثانی بن محمد درويش بن حسام الدين الكيلاني النقيب بن نور الدين بن ولي الدين بن زين الدين القادري بن شرف الدين بن شمس الدين محمد بن نور الدين علي بن عز الدين حسين بن شمس الدين محمد الأكحل بن حسام الدين شرشيق  بن [[جمال الدين محمد الهتاک]] بن [[ابو بکرعبد العزیز|عبد العزيز]] بن [[عبد القادر جیلانی|الشيخ عبد القادر الجيلاني]]  بن [[ابو صالح موسی|موسى الثالث]] بن عبد الله الجيلي بن يحيى الزاهد بن محمد المدني بن داود أمير مكة بن موسى الثاني بن عبد الله الصالح بن موسى الجون بن عبد الله المحض بن الحسن المثنى بن [[حسن ابن علی|الحسن المجتبى]] بن [[علی ابن ابی طالب|علي بن أبي طالب]] سید عبدالسلام  بن علی القادری کے بہن بھائیوں کے نام۔ سید سلمان النقیب، سید زین الدین، سید عبدالرحمن المحض، سید عبداللہ، سید احمد، سید محمد درویش، سید حسن (آف کابل)، سیدہ امونہ، سیدہ اسماء، سیدہ آسیہ، سیدہ حبیبہ، سیدہ نائلہ، سیدہ زمزم، سیدہ فہمیہ۔ == حالاتِ زندگی == آپ عالی قدر خاندان سے فیض کی کرنیں عالم عرب سے نکل کر 2 جولائی 1896 کو ہندوستان ،پاکستان اور افغانستان کی جانب سفر کیا اور طویل مدت وہی ساکن رہے۔عراق، افغانستان، پاکستان اور ہندوستان میں آپ کےبےشمار مرید اب بھی پائے جاتے ہیں۔ آپ نے [[ظہور الحسن درس|مولانا علامہ ظہور الحسن درس]]، مقیم کراچی کو اور حضرت محمد اسحاق درویش المعروف حاجی صاحب درویش مقیم کابل افغانستان کو اپنے [[سلسلہ قادریہ|سلسلہ طریقت قادریہ]] اور ارشاد کی اجازت دی۔ آج کل بھی بلوچستان میں ایسے لوگ ملتے ہیں، جنہوں نے آپ کا زمانہ اور ظہور کرامات بچشم خود دیکھا ہے۔ آپ کے ساتھ ایک بھیڑیا اور ایک بکراتھا، جن کو آپ یکجا باندھا کرتے تھےاور وہ دونوں ساتھ ہی کھاتے پیتے تھے، کیا مجال بھڑے کی بکرےکو اجزاء پہنچائے۔ == پرورش وتحصیل == آپ کا گھرانہ مشائخ و نقباء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے قرآن کی تکمیل بچپن میں کرنے کے بعد بغداد کی ایک بلند پایہ جامعہ سے علوم عربیہ علم و حکمت اور دانائی کی تعلیم حاصل کی۔ آپ کے صاحب زادے [[سید سعید شاہ جیلانی البغدادی|سید سعید شاہ جیلانی]] مشہور تھے، جو فیصل آباد کے پاس چنیوٹ شہر حافظ دیوان قبرستان میں مدفون ہیں۔ == حلیہ == آپ کے چہرہ مبارک پر ایسا رعب و جلال تھا کہ کسی کو یاد آئے گفتگو نہ تھا۔ آپ محبوب خلائق تھےاور اپنے زمانے کے بہت بلند پایہ صوفیی، موحد اور صاحب کرامت  ہوئے ہیں۔ == وصال == سید عبد السلام گیلانی نے 1356ھ میں وصال فرمایا۔ ٓپ کا مزاراقدس جامع البقجہ بغداد شریف عراق میں ہے۔ ان کے وصال کی خبر جب ان کے خلیفہ علامہ [[ظہور الحسن درس]] کو ملی تو انہوں  نے کراچی میں ان کے نام پر ایک مدرسہ تعمیر کروایا اور اس کے مرکزی دروازے یہ شعر رقم کی۔ اے مخلوق میں میرے معزز ترین شیخ آپ پر سلام ہو اے عبد السلام 54l1dgoqjtsbmwvunerjht8nzhj2vjw 5141539 5141538 2022-08-28T11:29:47Z Guljilani 119830 /* وصال */درستی املا wikitext text/x-wiki {{معلومات شيخ | حقبة = [[1848]] – [[1937]] | image = Syed Abdul Salam Algillani.jpg | الاسم = '''سید عبدالسلام الگیلانی''' | مكان الميلاد=[[بغداد]] | ميلاد = [[1848ء]] | وفاة = [[1937ء]] (89 سال) [[بغداد]] | العقيدة = [[اسلام]] ([[حنفیہ]] [[سنی]]) | تأثيرات = [[علامہ عبدالکریم درس]]، حضرت محمد اسحاق درویش، [[چوہدری محمد دین]] |أفكار مميزة= [[سلسلہ قادریہ]] |والد=سید علی القادری النقیب الاشراف|أطفال=سید سعید شاہ الجیلانی}} '''سید عبدالسلام الگیلانی''' (پیدائش: [[1848ء]]— وفات: [[1937ء]]) جو سُنّی [[حنفیہ]] طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ [[قادریہ]] وابستہ تھے۔ == ولادت == آپ کی ولادت باسعادت 1265ھ کو عراق کے دار الحکومت اور انوار و تجلیات غوث صمدانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرکز بغداد میں ہوئی۔ آپ حرم دیوان خانہ قادریہ میں پیدا ہوئے۔ == سلسلہ نسب == سید عبد السلام الگیلانی بن علی النقيب بن سلمان بن مصطفى القادري بن زين الدين الثانی بن محمد درويش بن حسام الدين الكيلاني النقيب بن نور الدين بن ولي الدين بن زين الدين القادري بن شرف الدين بن شمس الدين محمد بن نور الدين علي بن عز الدين حسين بن شمس الدين محمد الأكحل بن حسام الدين شرشيق  بن [[جمال الدين محمد الهتاک]] بن [[ابو بکرعبد العزیز|عبد العزيز]] بن [[عبد القادر جیلانی|الشيخ عبد القادر الجيلاني]]  بن [[ابو صالح موسی|موسى الثالث]] بن عبد الله الجيلي بن يحيى الزاهد بن محمد المدني بن داود أمير مكة بن موسى الثاني بن عبد الله الصالح بن موسى الجون بن عبد الله المحض بن الحسن المثنى بن [[حسن ابن علی|الحسن المجتبى]] بن [[علی ابن ابی طالب|علي بن أبي طالب]] سید عبدالسلام  بن علی القادری کے بہن بھائیوں کے نام۔ سید سلمان النقیب، سید زین الدین، سید عبدالرحمن المحض، سید عبداللہ، سید احمد، سید محمد درویش، سید حسن (آف کابل)، سیدہ امونہ، سیدہ اسماء، سیدہ آسیہ، سیدہ حبیبہ، سیدہ نائلہ، سیدہ زمزم، سیدہ فہمیہ۔ == حالاتِ زندگی == آپ عالی قدر خاندان سے فیض کی کرنیں عالم عرب سے نکل کر 2 جولائی 1896 کو ہندوستان ،پاکستان اور افغانستان کی جانب سفر کیا اور طویل مدت وہی ساکن رہے۔عراق، افغانستان، پاکستان اور ہندوستان میں آپ کےبےشمار مرید اب بھی پائے جاتے ہیں۔ آپ نے [[ظہور الحسن درس|مولانا علامہ ظہور الحسن درس]]، مقیم کراچی کو اور حضرت محمد اسحاق درویش المعروف حاجی صاحب درویش مقیم کابل افغانستان کو اپنے [[سلسلہ قادریہ|سلسلہ طریقت قادریہ]] اور ارشاد کی اجازت دی۔ آج کل بھی بلوچستان میں ایسے لوگ ملتے ہیں، جنہوں نے آپ کا زمانہ اور ظہور کرامات بچشم خود دیکھا ہے۔ آپ کے ساتھ ایک بھیڑیا اور ایک بکراتھا، جن کو آپ یکجا باندھا کرتے تھےاور وہ دونوں ساتھ ہی کھاتے پیتے تھے، کیا مجال بھڑے کی بکرےکو اجزاء پہنچائے۔ == پرورش وتحصیل == آپ کا گھرانہ مشائخ و نقباء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے قرآن کی تکمیل بچپن میں کرنے کے بعد بغداد کی ایک بلند پایہ جامعہ سے علوم عربیہ علم و حکمت اور دانائی کی تعلیم حاصل کی۔ آپ کے صاحب زادے [[سید سعید شاہ جیلانی البغدادی|سید سعید شاہ جیلانی]] مشہور تھے، جو فیصل آباد کے پاس چنیوٹ شہر حافظ دیوان قبرستان میں مدفون ہیں۔ == حلیہ == آپ کے چہرہ مبارک پر ایسا رعب و جلال تھا کہ کسی کو یاد آئے گفتگو نہ تھا۔ آپ محبوب خلائق تھےاور اپنے زمانے کے بہت بلند پایہ صوفیی، موحد اور صاحب کرامت  ہوئے ہیں۔ == وصال == سید عبد السلام گیلانی نے 1356ھ میں وصال فرمایا۔ آپ کا مزاراقدس جامع البقجہ بغداد شریف عراق میں ہے۔ ان کے وصال کی خبر جب ان کے خلیفہ علامہ [[ظہور الحسن درس]] کو ملی تو انہوں  نے کراچی میں ان کے نام پر ایک مدرسہ تعمیر کروایا اور اس کے مرکزی دروازے یہ شعر رقم کی۔ اے مخلوق میں میرے معزز ترین شیخ آپ پر سلام ہو اے عبد السلام o0f2tvrpq8bb8tpprjp75ougts49m5f جمال الدين محمد الهتاك 0 1037236 5141354 5006524 2022-08-28T09:21:31Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki {{حذف|بلا ھوالہ / غیر معروف}} آپ کی پیدائش بغداد میں اپنے دادا شیخ [[عبد القادر جیلانی|سید عبدالقادر الجیلانی]] کی زندگی میں ہوئی آپ کی ولادت باسعادت 557 ہجری کے لگ بھگ ہوئی۔ ان کے والد نے [[القدس|القدس الشریف]] کو آزاد کرانے کے لیے [[صلاح الدین ایوبی]] کی فوجوں میں شمولیت اختیار کی، چنانچہ شیخ محمد ناسی کو اپنے دادا کے مکتب کے احاطے میں اپنے چچاؤں کی طرف سے بہت زیادہ برکتیں حاصل ہوئیں۔ اس کے بعد وہ اپنے والد سید عبدالعزیز کے ہمراہ موصل کے شمال میں کوہ سنجار کے قریب الحیال کی سرزمین پر آ گئے، جو جہاد سے واپسی کے بعد، خاص طور پر [[عسقلان]] کی فتح کے بعد، وہاں آباد ہوئے۔ سنہ 604 ہجری میں آپ کی وفات تک اور اس مرحلے پر قادریہ حکم اور زاویہ آپ کے ہاتھ اور والد کے دست مبارک سے ملک الحیال میں پھیل گئے۔ ن کے والد کے منتقل ہونے کے بعد، انہوں نے وکالت، رہنمائی اور قادریہ شیخ کی ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھایا، اور ان کے ساتھ ان کی بہن محترمہ شریفہ زہرا الکیلانی اور ان کے بھائی شیخ عثمان بھی تھے، جنہوں نے ان کے بعد قادریہ تکیہ کی بنیاد رکھی۔ ڈاکٹر عماد عبدالسلام رؤف نے اپنی کتاب The Ruling Families میں ذکر کیا ہے۔ سید محمد الھتک ایک نیک آدمی تھے جو اپنی عاجزی، حسن اخلاق اور غریبوں اور محتاجوں سے محبت کے لیے مشہور تھے، وہ سادگی کو پسند کرتے تھے اور زندگی کے جمود کو پسند نہیں کرتے تھے، وہ نیکی کا حکم دیتے تھے اور برائی سے منع کرتے تھے اور کمزوروں کی حمایت کرتے تھے۔ لوگوں میں محبت اور قبولیت تھی کیونکہ وہ ان کی مدد کرنا پسند کرتا تھا۔ شیخ محمد الھتک کو الحیالی قبیلے کی تمام شاخوں کا آباؤاجداد سمجھا جاتا ہے اور ان کے نزدیک کئی صدیوں کے دوران اسلامی دنیا میں پھیلے قادریہ طریقہ کا سب سے زیادہ ثبوت ملتا ہے۔ اور اس نے اپنی زندگی ان پہاڑوں میں گزاری، اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگتے ہوئے، اپنے والد اور دادا کی راہ کو پھیلاتے ہوئے، یہاں تک کہ 637 ہجری کے لگ بھگ سرزمین الحیال میں ان کا انتقال ہوا، اور دفن ہوئے۔ رفیہ میں، ضلع عقرہ میں دہوک کی گورنری میں، اور اس کی قبر اسی میں ہے جس کی زیارت کی جاتی ہے اور لوگ اس کی برکت اور اس کے سیلاب کے رازوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ان کی بہن شیخہ زہرا کو ان کے ساتھ دفن کیا گیا جیسا کہ شیخ القطب اسماعیل الولیانی نے ان کے راز کی تقدیس کی، اور کہا جاتا ہے کہ ان کی وفات بغداد میں ہوئی اور اپنے دادا شیخ عبدالقادر کے میدان میں دفن ہوئی، اور پہلی رائے ہے۔ سب سے زیادہ مشہور ہے۔ جمال الدین الھتک ان کے بیٹے حسام الدین شرق کی اولاد سے ہیں اور وہ سلسلہ قادریہ میں ان کے بعد ان کے جانشین ہیں۔ 2e9u9lm46x77140rqeb96etzkblcbfb زمرہ:گجرات، بھارت میں تعلیم 14 1037316 5141291 5006558 2022-08-28T09:05:20Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:گجرات (بھارت) کی عمارات و ساخات]] [[زمرہ:گجرات (بھارت) میں تعلیم]] [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] 6543qr4yp05ej286ph1tpcwbsc5k2uo پاکستان میں سیلاب 2022ء 0 1037651 5141280 5140248 2022-08-28T09:02:44Z Obaid Raza 21548 درستی wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات سیلاب | name = پاکستان میں سیلاب 2022ء | image = 2022 Pakistan Floods - August 27, 2021 vs. August 27, 2022 in Sindh.jpg | caption = 27 اگست 2021ء کو جنوبی پاکستان (سیلاب سے ایک سال پہلے) اور 27 اگست 2022ء موازنہ دکھانے والی سیٹلائٹ تصویر | duration = 14 جون 2022 – تا حال | total damages = 670,000+ متاثر گھر | total injuries = 100 ملین | total fatalities = 1,128<br />{{small|351 – [[سندھ]]}}<br />{{small|273 – [[بلوچستان]]}}<br />{{small|235 – [[خیبر پختونخوا]]}}<br />{{small|203 – [[پنجاب، پاکستان|پنجاب]]}}<br />{{small|47 – [[آزاد کشمیر]]}}<br />{{small|19 – [[گلگت بلتستان]]}}<br />{{small|1 – [[اسلام آباد]]}}<ref name="state-emergency">{{Cite news|title=Pakistan declares emergency in the face of calamitous floods|url=https://www.dawn.com/news/1706862|date=26 اگست 2022|work=[[Dawn (newspaper)|Dawn]]|author=Zaki Abbas|access-date=26 اگست 2022|archive-date=26 اگست 2022|archive-url=https://web.archive.org/web/20220826033544/https://www.dawn.com/news/1706862|url-status=live}}</ref> | missing = 48,939 | areas affected = [[بلوچستان]]، [[گلگت بلتستان]]، [[پنجاب، پاکستان|پنجاب]]، [[سندھ]]، [[کشمیر]]، [[خیبر پختونخوا]] | cause = مون سون کی شدید بارشیں }} جون 2022ء سے، [[پاکستان]] میں [[مانسون|مون سون]] کی بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں چھ فوجی افسران سمیت کم از کم 340 بچوں اور 1,003 افراد ہلاک اور 1,700 سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ 2017ء کے بعد سے دنیا کا سب سے مہلک سیلاب ہے۔<ref name="D_1003">{{Cite news|title=Deadly floods claim over 1,000 lives, affects 1/5th Pakistan|url=https://www.samaaenglish.tv/news/amp/40015437|date=26 اگست 2022|author=Zahid Gishkori|work=[[سماء ٹی وی]]}}</ref><ref name="D_937">{{Cite news|title=Flooding kills nearly 1,000 in Pakistan|url=https://www.efe.com/efe/english/world/flooding-kills-nearly-1-000-in-pakistan/50000262-4872814|date=25 اگست 2022|work=[[EFE]]}}</ref><ref name="D_777">{{Cite news|title= Officials:Floods kill 777 in Pakistan over last 2 months|url=https://www.washingtonpost.com/world/officials-floods-kill-777-in-pakistan-over-last-2-months/2022/08/22/b6a4f5fc-2228-11ed-a72f-1e7149072fbc_story.html|date=22 اگست 2022|newspaper=[[دی واشنگٹن پوسٹ]]}}</ref><ref name="D_357">{{Cite web|title=At least 357 dead, 408 injured due to rains, flash floods in Pakistan|url=https://www.laprensalatina.com/at-least-357-dead-408-injured-due-to-rains-flash-floods-in-pakistan/amp/|website=laprensalatina.com}}</ref> == اثرات == سیلاب سے سینکڑوں افراد ہلاک یا زخمی ہوئے۔ سیلاب کی وجہ سے 33 ملین سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ پاکستان میں 2010ء کے بعد سب سے مہلک سیلاب ہے، جب سیلاب میں تقریباً 2000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان میں جون کے وسط سے 30 ملین افراد کو متاثر کیا ہے، تقریباً 218,000 مکانات تباہ ہوئے ہیں اور تقریباً 452,000 کو نقصان پہنچا ہے۔<ref name="ReliefWeb">{{Cite web|title=Pakistan: 2022 Monsoon Floods – Situation Report No. 03: As of 26 اگست 2022|url=https://reliefweb.int/report/pakistan/pakistan-2022-monsoon-floods-situation-report-no-03-26-اگست-2022|work=[[ReliefWeb]]|date=26 اگست 2022}}</ref><ref name="France_24">{{Cite news|title=Flood toll tops 800 in Pakistan's 'catastrophe of epic scale'|url=https://amp.france24.com/en/live-news/20220824-flood-toll-tops-800-in-pakistan-s-catastrophe-of-epic-scale|date=24 اگست 2022|work=[[France 24]]}}</ref> انسانی اور بنیادی ڈھانچے کے اثرات کے لحاظ سے سندھ اور بلوچستان دو سب سے زیادہ متاثرہ صوبے ہیں۔ 700,000 سے زیادہ مویشی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے تقریباً سبھی صوبہ بلوچستان میں ہیں، جب کہ تقریباً 3000 کلومیٹر سڑکوں اور 145 پلوں کی تباہی نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں تک رسائی میں رکاوٹ پیدا کردی ہے۔ 17,560 اسکولوں کو بھی نقصان پہنچا یا تباہ کیا گیا۔ === بلوچستان === [[بلوچستان (خطہ)|بلوچستان]] میں سیلاب سے کم از کم 260 افراد ہلاک ہوئے۔<ref name="D_1003" /> کئی علاقوں میں بارش کا پانی کئی گھروں میں گھس کر رہائش کے قابل نہیں بنا۔ 300 سے زائد خاندان بے گھر ہوگئے۔<ref>{{cite news | url=https://tribune.com.pk/story/2364822/quetta-declared-calamity-hit-as-heavy-rains-kill-at-least-25-in-balochistan | title=Quetta declared calamity-hit as heavy rains lash Balochistan &#124; the Express Tribune | newspaper=The Express Tribune | date=5 جولائی 2022}}</ref><ref>{{cite web | url=https://www.thenews.com.pk/print/971604-three-women-killed-in-quetta-rain-related-incidents | title=Three women killed in Quetta rain-related incidents|work=The News International|date=5 جولائی 2022}}</ref><ref>{{cite web | url=https://video.dunyanews.tv/index.php/en/mustwatch/144518/Heavy-rains-flood-low-lying-areas-of-Quetta | title=Heavy rains flood low-lying areas of Quetta|work=Dunya News|date=4 جولائی 2022|access-date=5 اگست 2022}}</ref> 50,000 مکانات کو یا تو نقصان پہنچا یا مکمل طور پر تباہ اور 304,000 ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں۔<ref name="ReliefWeb" /><ref>{{Cite news |date=2022-08-10 |title=Pakistan floods: 'I lost everything' |language=en-GB |work=BBC News |url=https://www.bbc.com/news/world-asia-62469448 |access-date=2022-08-10}}</ref> ریلیف کمشنر پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کو بارشوں کے باعث آفت زدہ علاقہ قرار دے دیا گیا ہے اور صوبے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔<ref>{{cite web | url=https://www.independenturdu.com/node/107461 | title=کوئٹہ آفت زدہ علاقہ قرار، ایمرجنسی نافذ | date=5 جولائی 2022}}</ref><ref>{{Cite news |title=Heavy monsoon rains leave 77 dead over 3 weeks in Pakistan |language=en-US |newspaper=The Washington Post|first=Abdul|last=Sattar |url=https://www.washingtonpost.com/world/officials-heavy-rains-leave-17-dead-over-3-days-in-pakistan/2022/07/06/b676a62e-fd21-11ec-b39d-71309168014b_story.html |access-date=2022-07-12 |issn=0190-8286 |archive-date=2022-07-15 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220715135135/https://www.washingtonpost.com/world/officials-heavy-rains-leave-17-dead-over-3-days-in-pakistan/2022/07/06/b676a62e-fd21-11ec-b39d-71309168014b_story.html |url-status=live}}</ref> === گلگت بلتستان === جولائی سے اب تک کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے اور سیلاب نے [[شاہراہ قراقرم]] کو بری طرح متاثر کیا اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کئی مقامات پر سڑکیں ٹریفک کے لیے بند کردی گئیں۔<ref>{{Cite web|url=https://www.dawn.com/news/1698635|title=Floods, post-rain accidents kill 15 in GB, Balochistan|first=Saleem Shahid &#124; Jamil|last=Nagri|date=جولائی 7, 2022|website=DAWN.COM}}</ref><ref>{{Cite web|url=https://www.suchtv.pk/pakistan/gilgit-baltistan/item/114337-four-dead-serveral-missing-as-flash-floods-wreak-havoh-in-ghizer-gb.html|title=Four dead, serveral missing as flash floods wreak havoc in Ghizer, GB – SUCH TV|first=Roshan Din|last=Diameri|website=www.suchtv.pk}}</ref> === سندھ === سندھ میں سیلاب سے کم از کم 320 افراد ہلاک اور 701 زخمی ہو چکے ہیں۔<ref name="D_1003" /><ref name="SINDH_1">{{Cite news|title=Sindh rains: Three children die as roof collapses in Kandhkot|url=https://arynews.tv/sindh-rains-three-children-die-as-roof-collapses-in-kandhkot/amp/|access-date=24 اگست 2022|work=[[اے آر وائی نیوز]]}}</ref> [[کندھ کوٹ]] میں مکان کی چھت گرنے سے جاں بحق ہونے والوں میں تین کمسن بچے بھی شامل ہیں۔ 57,496 مکانات کو شدید نقصان پہنچا یا مکمل طور پر تباہ ہوا، زیادہ تر [[حیدر آباد ڈویژن]] میں اور 830 مویشی ہلاک ہوئے۔<ref name="SINDH_1" /> 1.54 ملین ایکڑ زرعی اراضی سیلاب میں بہہ گئی۔ === پنجاب === پنجاب میں حالیہ سیلاب میں مجموعی طور پر 184 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 233 دیگر زخمی ہوئے۔<ref name="D_1003" /><ref name="Xinhua">{{Cite news|title=Pakistan monsoon rains, floods leave over 900 dead, international community urged for prompt assistance|url=https://english.news.cn/20220825/7f4b682742cb4dfeac7e129c82986fe4/c.html|author=Raheela Nazir|date=25 اگست 2022|work=[[شینہوا نیوز ایجنسی]]}}</ref><ref name="KASHMIR" /> 178,000 ایکڑ زرعی زمین ضائع ہو گئی۔<ref name="ReliefWeb" /> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:2022ء میں موسمیات]] [[زمرہ:پاکستان میں سیلاب]] [[زمرہ:پاکستان میں 2022ء کی آفات]] [[زمرہ:پاکستان میں 2022ء]] [[زمرہ:2022ء کے سیلاب]] [[زمرہ:پاکستان میں جولائی 2022ء کے واقعات]] [[زمرہ:ایشیا میں 2020ء کی دہائی کے سیلاب]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] 4va8ilsn13wd9hbpjs2wb2b87ihqcqj ایمن الظواہری 0 1037676 5140439 5057497 2022-08-27T14:00:45Z 103.137.24.58 اس تحریر میں الظواہری کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے جو کہ میں سمجھتا ہوں سرارسر ناانصافی ہے۔ امریکہ جیسے ممالک کسی بھی اسلام پسند شخص کو اسی القاب سے یاد کرتے ہیں جبکہ اپنے لوگوں کو ہیرو بنا کر فریڈم فائٹرز کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات صاحب منصب/عربی|}} '''ایمن محمد ربیع الزواہری''' <ref>Al-Zawahiri is also sometimes transliterated al-Dhawahiri to reflect normative [[کلاسیکی عربی|classical Arabic]] pronunciation beginning with {{IPA|/}}{{IPA link|ð}}{{IPA link|ˤ}}{{IPA|/}}۔</ref> ( {{Lang-ar|أيمن محمد ربيع الظواهري|translit=ʾAyman Muḥammad Rabīʿ aẓ-Ẓawāhirī}} ؛ جون 19، 1951 – 31 جولائی، 2022) <ref name="FBI Most Wanted Terrorists">{{حوالہ ویب|title=Ayman al-Zawahiri|url=https://www.fbi.gov/wanted/wanted_terrorists/ayman-al-zawahiri/view|website=FBI Most Wanted Terrorists|accessdate=جولائی 28, 2016|archivedate=اکتوبر 24, 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161024052227/https://www.fbi.gov/wanted/wanted_terrorists/ayman-al-zawahiri/view}}</ref> ایک مصری نژاد طبیب، ماہر الہیات اور اسلام پسند قائد تھے۔ وہ جون 2011 میں [[اسامہ بن لادن]] کے بعد [[القاعدہ]] کا سربراہ بنا، جسے امریکا نے پاکستان میں مار دیا تھا۔ جولائی 2022 میں، <nowiki><b>الزواہری</b></nowiki> کو بھی امریکا نے افغانستان میں ایک ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|last=Alexander Ward|title=U.S. kills Al-Qaeda leader Ayman al-Zawahri in drone strike: Sources|url=https://www.politico.com/news/2022/08/01/sources-u-s-kills-al-qaeda-leader-ayman-al-zawahri-in-drone-strike-00049089|accessdate=اگست 1, 2022|website=Politico|language=en}}</ref><ref>{{حوالہ ویب|url=https://amp.cnn.com/cnn/2022/08/01/politics/joe-biden-counter-terrorism/index.html|title=US kills al Qaeda leader Ayman al-Zawahiri in drone strike in Afghanistan|date=اگست 2, 2022|publisher=[[سی این این]]|accessdate=اگست 2, 2022}}</ref> الزواہری اس سے قبل اسلامسٹ تنظیموں کا ایک سینئر رکن تھا جس نے ایشیا، افریقہ، شمالی امریکا اور یورپ میں حملوں کی قیادت کی۔ 2012 میں، الزواہری نے [[مسلمان|مسلمانوں]] سے مطالبہ کیا کہ وہ [[عالم اسلام|مسلمان ممالک]] میں مغربی باشندوں کو [[اغوا]] کریں۔ [[سانحہ 11 ستمبر 2001ء|11 ستمبر کے حملوں]] کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ نے ایمن الزواہری کو پکڑنے والی معلومات یا انٹیلی جنس کے لیے 25 ملین [[امریکی ڈالر]] کے انعام کی پیشکش کی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://edition.cnn.com/CNN/Programs/people/shows/zawahiri/profile.html|title=CNN Programs – People in the News|accessdate=اپریل 28, 2017|archivedate=اکتوبر 6, 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141006193712/http://edition.cnn.com/CNN/Programs/people/shows/zawahiri/profile.html}}</ref><ref>{{حوالہ ویب|url=https://rewardsforjustice.net/english/ayman_zawahiri.html|title=Ayman al-Zawahiri|website=[[Rewards for Justice]]|accessdate=جولائی 31, 2021|archivedate=اکتوبر 21, 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20191021032142/https://rewardsforjustice.net/english/ayman_zawahiri.html}}</ref> اس پر 1999 میں اقوام متحدہ کی القاعدہ پر پابندیاں عائد کرنے والیی کمیٹی نے القاعدہ کے رکن کے طور پر دنیا بھر میں پابندی عائد کی تھی۔ <ref name="refUN">{{حوالہ ویب|url=https://www.un.org/Docs/sc/committees/1267/tablelist.htm|archiveurl=https://web.archive.org/web/20060728143814/http://www.un.org/Docs/sc/committees/1267/tablelist.htm|title=UN list of affiliates of al-Qaeda and the Taliban|archivedate=جولائی 28, 2006}}</ref> == ذاتی زندگی == === ابتدائی زندگی === ایمن الظواہری 1951 میں [[جیزہ|گیزا]] <ref>{{حوالہ ویب|url=https://rewardsforjustice.net/rewards/ayman-al-zawahiri/|title=Ayman al-Zawahiri – Rewards For Justice}}</ref><ref>{{حوالہ ویب|url=https://press.un.org/en/2015/sc11902.doc.htm|title=Security Council Al-Qaida Sanctions Committee Amends One Entry on Its Sanctions List|publisher=United Nations}}</ref> میں اس وقت [[مملکت مصر|کی مملکت مصر]] میں محمد ربیع الظواہری اور امیمہ عزام کے ہاں پیدا ہوئے۔ <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://www.worldcat.org/oclc/656846805|title=The search for al Qaeda : its leadership, ideology, and future|last=Riedel|first=Bruce O.|date=2010|publisher=Brookings Institution Press|others=Brookings Institution. Saban Center for Middle East Policy|isbn=978-0-8157-0452-2|edition=Paperback|location=Washington, D.C.|pages=16|oclc=656846805}}</ref> ''[[نیو یارک ٹائمز|نیویارک ٹائمز]]'' نے 2001 میں الزواہری کو "ایک خوشحال اور باوقار خاندان سے تعلق رکھنے والے کے طور پر بیان کیا جو اسے مذہب اور سیاست دونوں میں مضبوطی سے جڑا ہوا نسب دیتا ہے"۔ الزواہری کے والدین کا تعلق خوشحال گھرانوں سے تھا۔ الزواہری کے والد محمد ربیع الظواہری کا تعلق کفر الشیخ الزواہری، [[محافظہ الشرقیہ|شرقیہ]] کے ڈاکٹروں اور علماء کے ایک بڑے خاندان سے تھا، جس میں ان کے دادا شیخ محمد الاحمدی الزواہری (1887–1944) تھے، جوکہ الازہر کے 34ویں امام <ref>{{حوالہ ویب|last=Youssef H. Aboul-Enein|url=https://media.defense.gov/2019/Apr/11/2002115486/-1/-1/0/21AYMANALZAWAHIRI.PDF|title=Ayman Al-Zawahiri: The Ideologue of Modern Islamic Militancy|publisher=Air University – Maxwell Air Force Base, Alabama|page=1|date=مارچ 2004|accessdate=نومبر 15, 2020|archivedate=جنوری 14, 2020|archiveurl=https://web.archive.org/web/20200114224007/https://media.defense.gov/2019/Apr/11/2002115486/-1/-1/0/21AYMANALZAWAHIRI.PDF}}</ref> تھے۔ محمد ربیع [[جامعہ قاہرہ|قاہرہ یونیورسٹی]] میں ایک سرجن اور فارمیسی کے پروفیسر بنے۔ ایمن الزواہری کی والدہ، عمائمہ عزام، ایک امیر، سیاسی طور پر سرگرم قبیلے سے تعلق رکھتی تھیں، ان کے والد عبدالوہاب عزام، ایک ادبی اسکالر تھے۔ عبد الوہاب قاہرہ یونیورسٹی کے صدر، [[شاہ سعود یونیورسٹی|کنگ سعود یونیورسٹی]] (سعودی عرب کی پہلی یونیورسٹی ) کے بانی اور افتتاحی ریکٹر تھے۔ وہ ساتھ ساتھ [[پاکستان]] میں سفیر رہے، جب کہ ان کے اپنے بھائی اعظم پاشا تھے، جو [[عرب لیگ]] کے بانی سیکرٹری جنرل (1945–1952) تھے۔ <ref>[[Olivier Roy (professor)|Olivier Roy]]، [[Antoine Sfeir]] (ed.</ref> ان کی زچگی کی طرف سے ایک اور رشتہ دار سلیم عزام تھا، جو ایک اسلام پسند دانشور اور کارکن تھے، جو لندن میں مقیم ''اسلامک کونسل آف یورپ'' کے ایک وقت کے سیکرٹری جنرل تھے۔ <ref>Lorenzo Vidino, ''The New Muslim Brotherhood in the West''، Columbia University Press (2010)، p. 234</ref> امیر اور معزز خاندان کا تعلق بحر [[بدر]] میں واقع سعودی عرب کے ایک چھوٹے سے قصبے زواہر میں بحیرہ احمر کے حربی قبیلے سے بھی ہے۔ <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=8JsuDwAAQBAJ&q=ayman+al-zawahiri+harbi+tribe&pg=PT364|title=From Muhammad to Bin Laden: Religious and Ideological Sources of the Homicide Bombers Phenomenon|last=David Boukay|publisher=Routledge|year=2017|isbn=978-1-351-51858-1|page=1|access-date=فروری 10, 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210415012753/https://books.google.com/books?id=8JsuDwAAQBAJ&q=ayman+al-zawahiri+harbi+tribe&pg=PT364|archive-date=اپریل 15, 2021|url-status=live}}</ref> اس [[آل سعود|کا سعود کے گھر]] سے زچگی کا تعلق بھی ہے: اعظم پاشا (اس کے ماموں) کی بیٹی مونا کی شادی مرحوم [[فیصل بن عبدالعزیز آل سعود|بادشاہ فیصل]] کے بیٹے محمد بن فیصل آل سعود سے ہوئی ہے۔ == حواشی == === حوالہ جات === {{حوالہ جات}} == عمومی اور حوالہ جات == * الظواہری، ایمن، ''L'absolution''، Millelli، Villepreux،{{آئی ایس بی این|978-2-916590-05-9}} (الظواہری کی تازہ ترین کتاب کا فرانسیسی ترجمہ)۔ * ابراہیم، ریمنڈ (2007)، ''القاعدہ ریڈر''، براڈوے کتب، {{آئی ایس بی این|978-0-7679-2262-3}} * کیپل، گیلس؛ اور Jean-Pierre Millelli (2010)، ''القاعدہ اپنے الفاظ'' میں، ہارورڈ یونیورسٹی پریس، کیمبرج اور لندن، {{آئی ایس بی این|978-0-674-02804-3}} * مینسفیلڈ، لورا (2006)، ''ان کے اپنے الفاظ: ڈاکٹر ایمن الظواہری کی تحریروں کا ترجمہ''، لولو پب۔ == بیرونی روابط == * {{Curlie|Society/Issues/Terrorism/Terrorist_Organizations/Al-Qaida/Ayman_al-Zawahiri}} * Counter Extremism Project [http://www.counterextremism.com/extremists/ayman-al-zawahiri profile] * [http://www.longwarjournal.org/tags/ayman-al-zawahiri Tag Archives: Ayman al Zawahiri – Page 1] * [http://www.longwarjournal.org/tags/ayman-al-zawahiri/page/2 Tag Archives: Ayman al Zawahiri – Page 2] * [http://www.longwarjournal.org/tags/ayman-al-zawahiri/page/3 Tag Archives: Ayman al Zawahiri – Page 3] ; بیانات اور انٹرویوز * [https://web.archive.org/web/20051209004933/http://memri.org/bin/latestnews.cgi?ID=SD104405 ستمبر 2005 کے انٹرویو کے اقتباسات اور ویڈیو فوٹیج 1 دسمبر 2005 کو جاری کیے گئے]، ''MEMRI'' * [https://web.archive.org/web/20070929090443/http://switch5.castup.net/frames/20041020_MemriTV_Popup/video_480x360.asp?ai=214&ar=899wmv&ak=null الظواہری نے مسلمانوں سے پاکستان میں زلزلہ متاثرین کی امداد کی اپیل کی۔] * [http://www.globalsecurity.org/security/library/report/2005/zawahiri-zarqawi-letter_9jul2005.htm الظواہری کا الزرقاوی کو خط]، GlobalSecurity.org پر کاپی ; مضامین * [http://www.newyorker.com/archive/2002/09/16/020916fa_fact2 بن لادن کے پیچھے آدمی]، لارنس رائٹ، ''[[دی نیو یارکر|نیویارکر]]''، 16 ستمبر 2002 * [http://www.cnn.com/2006/WORLD/meast/01/06/alqaeda.video/index.html الزرقاوی ویڈیو ٹیپ پر رپورٹ]، [[سی این این|CNN]]، جنوری 2006 {{Al-Jihad}} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:امریکیت مخالف]] [[زمرہ:گیارہ ستمبر کے حملوں سے وابستہ افراد]] [[زمرہ:علماء علوم اسلامیہ]] [[زمرہ:حکومت ریاستہائے متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی شخصیات]] [[زمرہ:پاکستان میں دہشت گردی]] [[زمرہ:افغانستان میں دہشت گردی]] [[زمرہ:مصر میں دہشت گردی]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ کو مطلوب مفرور شخصیات]] [[زمرہ:دہشت گردی کے الزامات والی مفرور شخصیات]] [[زمرہ:ایف بی آئی کو انتہائی مطلوب دہشت گرد]] [[زمرہ:مصری الٰہیات دان]] [[زمرہ:مصری جراح]] [[زمرہ:مصری القاعدہ ارکان]] [[زمرہ:شیعیت کے نقاد]] [[زمرہ:فاضل جامعہ قاہرہ]] [[زمرہ:سربراہان القاعدہ]] [[زمرہ:2022ء کی وفیات]] [[زمرہ:1951ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:حالیہ وفیات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] ohmtydwyzjnvtls6y7fyk515n27uixk عنایت اللہ (پہلوان) 0 1037991 5141173 5065174 2022-08-28T07:29:30Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:پاکستانی مارشل آرٹس کی بیوگرافی کے نامکمل مضامین]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات کھلاڑی/عربی}} '''عنایت اللہ''' ایک پاکستانی پیشہ ور [[کشتی (کھیل)|پہلوان]] ہیں۔ اس نے [[دولت مشترکہ کھیل 2022ء|2022 کے]] دولت مشترکہ کھیلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Dua|first=Ayna|date=|title=Pakistan's Inayatullah Qualifies for Wrestling Event Semi-Finals at CWG2022|url=https://propakistani.pk/2022/08/05/pakistans-inayatullah-qualifies-for-wrestling-event-semi-finals-at-cwg2022/|accessdate=2022-08-05|language=en-US}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistani wrestler Inayatullah progresses to CWG 2022 quarter final|url=https://www.geo.tv/latest/431973-pakistani-wrestler-inayatullah-progresses-to-commonweath-games-2022-quarter-final|accessdate=|website=www.geo.tv|language=en}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan's Inayatullah qualifies for wrestling event quarter-finals in Commonwealth Games 2022|url=https://www.geosuper.tv/latest/17530-pakistans-inayatullah-qualifies-for-wrestling-event-quarter-finals-in-commonwealth-games-2022|accessdate=|website=www.geosuper.tv|language=en-US}}</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:دولت مشترکہ کھیل کے پاکستان کے کانسی کے تمغا یافتگان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] [[زمرہ:پشاور کے کھلاڑی]] [[زمرہ:کشتی میں دولت مشترکہ کھیل کے تمغا یافتگان]] [[زمرہ:پاکستانی مارشل آرٹس کی بیوگرافی کے نامکمل مضامین]] k8qy6qyrvqp400z108lmil1jrljkvs7 ایشیا کپ 2022ء 0 1038271 5141085 5139525 2022-08-28T04:43:27Z عاقب نذیر 55834 /* گروپ بی */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament|name=ایشیا کپ 2022ء|image=|fromdate=27 اگست|todate=11 ستمبر 2022|administrator=[[ایشیائی کرکٹ کونسل]]|cricket format=[[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]]|tournament format=[[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور ناک آؤٹ|host={{flag|UAE}}{{efn|[[سری لنکا کرکٹ]] (SLC) retained the hosting rights to the tournament, with the matches taking place in the UAE.}}|champions=|count=|runner up=|player of the series=|most runs=|most wickets=|participants=6|matches=13|previous_year=2018|previous_tournament=ایشیا کپ 2018ء|next_year=2023|next_tournament=ایشیا کپ}} '''ایشیا کپ 2022ء''' [[ایشیا کپ]] [[کرکٹ]] ٹورنامنٹ کا 15 واں مقابلہ ہونے والا ہے، جس کے میچ اگست اور ستمبر 2022ء کے دوران [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی]] (T20Is) کے طور پر متحدہ عرب امارات میں کھیلے جائیں گے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://asiancricket.org/sri-lanka-cricket-to-host-asia-cup-2022-in-uae/|title=Sri Lanka Cricket to host ASIA CUP 2022 in UAE|website=Asian Cricket Council|accessdate=27 July 2022}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.pcb.com.pk/press-release-detail/sri-lanka-cricket-to-host-asia-cup-2022-in-uae.html|title=Sri Lanka Cricket to host ASIA CUP 2022 in UAE|website=Pakistan Cricket Board|accessdate=27 July 2022}}</ref> اصل میں ستمبر 2020ء میں منعقد ہونا تھا، یہ مقابلہ جولائی 2020ء میں [[کورونا وائرس کی عالمی وبا|کورونا وبائی امراض]] کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/_/id/29433708/asia-cup-2020-postponed-wake-covid-19-acc-looks-window-2021|title=Asia Cup 2020 postponed in wake of Covid-19; ACC looks for window in 2021|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 July 2020}}</ref> اس کے بعد اسے دوبارہ ملتوی کرنے سے پہلے، جون 2021ء میں سری لنکا میں ہونے کے لیے دوبارہ شیڈول کیا گیا، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.thenews.com.pk/latest/818593-acc-asia-cup-postponed-to-2022|title=Asia Cup postponed to 2022|website=The News|accessdate=12 April 2021}}</ref> ۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Asia Cup postponed once again|url=https://www.cricbuzz.com/cricket-news/117514/cricket-asia-cup-2021-officially-pushed-back-2023-india-pakistan-sri-lanka-bangladesh-afghanistan-cricbuzzcom|website=CricBuzz|archiveurl=https://web.archive.org/web/20210523131740/https://www.cricbuzz.com/cricket-news/117514/cricket-asia-cup-2021-officially-pushed-back-2023-india-pakistan-sri-lanka-bangladesh-afghanistan-cricbuzzcom|archivedate=23 May 2021}}</ref> پاکستان کو 2022ء کے مقابلے کی میزبانی کے حقوق برقرار رکھنے کے بعد ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/asia-cup-2021-to-be-postponed-amid-hectic-cricket-calendar-1263594|title=Asia Cup 2021 to be postponed amid hectic cricket calendar|website=ESPN Cricinfo|accessdate=24 May 2021}}</ref> تاہم، اکتوبر 2021ء میں، [[ایشیائی کرکٹ کونسل]] (اے سی سی) نے اعلان کیا کہ سری لنکا 2022ء میں ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cricbuzz.com/cricket-news/119430/asia-cup-2023-will-be-played-in-pakistan-says-ramiz-raja|title=Pakistan set to host Asia Cup 2023|website=CricBuzz|accessdate=15 October 2021}}</ref> پاکستان 2023ء کے مقابلے کی میزبانی کرے گا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.pcb.com.pk/press-release-detail/ramiz-raja-provides-updates-on-acc-and-bcci-meetings.html|website=Pakistan Cricket Board|title=Ramiz Raja provides updates on ACC and BCCI meetings|accessdate=18 October 2021}}</ref> [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] دفاعی چیمپئن ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/news/864025|title=India creep home in final-over thriller to defend Asia Cup title|accessdate=28 September 2018|website=International Cricket Council}}</ref> 21 جولائی 2022ء کو، [[سری لنکا کرکٹ]] (SLC) نے اے سی سی کو مطلع کیا کہ وہ ملک میں معاشی اور سیاسی بحران کی وجہ سے مقابلے کی میزبانی کرنے کی حالت میں نہیں ہوں گے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://sportstar.thehindu.com/cricket/who-will-host-asia-cup-2022-sri-lanka-uae-asian-cricket-council/article65663759.ece|title=Sri Lanka not in position to host Asia Cup T20: SLC tells Asian Cricket Council|website=The Hindu|accessdate=21 July 2022}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://nation.com.pk/2022/07/21/sri-lanka-withdraws-from-hosting-asia-cup-2022/|title=Sri Lanka withdraws from hosting Asia Cup 2022|website=The Nation|accessdate=21 July 2022}}</ref> 27 جولائی 2022ء کو، اے سی سی نے تصدیق کی کہ یہ مقابلہ [[متحدہ عرب امارات]] میں کھیلا جائے گا، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cricbuzz.com/cricket-news/123239/asia-cup-2022-officially-moved-to-uae|title=Asia Cup 2022 officially moved to UAE|website=CricBuzz|accessdate=27 July 2022}}</ref> سری لنکا کرکٹ مقابلے کے میزبان کے طور پر خدمات انجام دے گی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/asia-cup-2022-shifted-from-sri-lanka-to-the-uae-1326433|title=Asia Cup 2022 shifted from Sri Lanka to the UAE|website=ESPN Cricinfo|accessdate=27 July 2022}}</ref> ٹورنامنٹ کے فکسچر کا اعلان 2 اگست 2022ء کو کیا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|accessdate=2 August 2022|title=Asia Cup 2022 schedule announced|url=https://www.icc-cricket.com/news/2709745/|website=[[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|ICC]]}}</ref> == ٹیمیں اور قابلیت == {| class="wikitable" |+ !قابلیت کے ذرائع ! تاریخ ! میزبان ! برتھس ! اہل |- | آئی سی سی مکمل رکن | - |{{پرچم تصویر|United Arab Emirates}} متحدہ عرب امارات | style="text-align:center;" | 5 | {{Cr|AFG}}<br> {{Cr|BAN}}<br> {{Cr|IND}}<br> {{Cr|PAK}}<br> {{Cr|SL}} |- | کوالیفائر | اگست 2022 |{{پرچم تصویر|OMA}} [[سلطنت عمان|عمان]] | style="text-align:center;" | 1 |{{Cr|HK}} |- ! کل ! ! ! 6 ! |} کوالیفائر ٹورنامنٹ کا مقابلہ اگست 2022ء میں ہونا ہے، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/news/2692313|title=New hosts confirmed for Asia Cup 2022|website=International Cricket Council|accessdate=27 July 2022}}</ref> [[متحدہ عرب امارات قومی کرکٹ ٹیم|متحدہ عرب امارات]] اور کویت ، جنہوں نے 2020 اے سی سی ویسٹرن ریجن T20 ، <ref>{{حوالہ ویب|title=Finals: Dominant UAE decimates Kuwait in final, wins ACC T20 title undefeated|url=http://www.asiancricket.org/index.php/tournaments/acc-mens-western-region-2020/3480|accessdate=27 February 2020|website=Asian Cricket Council}}</ref> کے ساتھ ساتھ [[سنگاپور قومی کرکٹ ٹیم|سنگاپور]] اور [[ہانگ کانگ قومی کرکٹ ٹیم|ہانگ کانگ]] ، جو 2020 اے سی سی ایسٹرن ریجن کے ذریعے آئے تھے۔ ٹی 20 <ref>{{حوالہ ویب|title=Day 5: Singapore confirmed as champions and Hong Kong beat Malaysia to finish second|url=http://www.asiancricket.org/index.php/tournaments/acc-mens-eastern-region-2020/3488|accessdate=4 March 2020|website=Asian Cricket Council}}</ref> == دستے == {| class="wikitable" style="text-align:left; margin:auto" |- ! {{cr|AFG}}<ref name="afg">{{Cite web |title=Samiullah Shinwari returns for Afghanistan's Asia Cup campaign |url=https://www.espncricinfo.com/story/samiullah-shinwari-included-in-afghanistans-17-man-squad-for-asia-cup-1329363 |access-date=2022-08-16 |website=ESPNcricinfo}}</ref> ! {{cr|BAN}}<ref name="bd">{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/shakib-al-hasan-bangladesh-captain-asia-cup-t20-world-cup-1329035 |title=Shakib Al Hasan named Bangladesh captain for Asia Cup and T20 World Cup | work=ESPN Cricinfo |access-date=13 August 2022}}</ref> ! {{cr|HK}}<ref>{{cite web |url=https://www.hkcricket.org/news/acc-mens-t20-asia-cup-qualifiers-2022 |title=ACC Men's T20 Asia Cup Qualifiers 2022 |work=Cricket Hong Kong |access-date=16 August 2022}}</ref> ! {{cr|IND}}<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/virat-kohli-returns-in-india-s-star-studded-asia-cup-2022-squad-jasprit-bumrah-and-harshal-patel-ruled-out-101659959873004.html |title=Virat Kohli returns in India's star-studded Asia Cup 2022 squad, Jasprit Bumrah and Harshal Patel ruled out | work=Hindustan Times |access-date=8 August 2022}}</ref> ! {{cr|PAK}}<ref>{{cite web|url=https://www.pcb.com.pk/press-release-detail/pakistan-name-squads-for-netherlands-odis-and-t20-asia-cup.html |title=Pakistan name squads for Netherlands ODIs and T20 Asia Cup| work=Pakistan Cricket Board |access-date=3 August 2022}}</ref> ! {{cr|SL}}<ref name="sl">{{cite web|url=https://srilankacricket.lk/2022/08/sri-lanka-squad-for-asia-cup-2022/ |title=Sri Lanka squad for Asia Cup 2022 |work=Sri Lanka Cricket |access-date=20 August 2022}}</ref> |- style="vertical-align:top" | * [[محمد نبی]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[نجیب اللہ زدران]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]) * [[Fareed Ahmad (cricketer)|Fareed Ahmad]] * [[Noor Ahmad]] * [[Usman Ghani]] * [[Rahmanullah Gurbaz]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[کریم جنت]] * [[راشد خان]] * [[Azmatullah Omarzai]] * [[Fazalhaq Farooqi]] * [[حشمت اللہ شاہدی]] * [[سمیع اللہ شنواری]] * [[Naveen-ul-Haq]] * [[مجیب الرحمان (کرکٹ کھلاڑی)|مجیب الرحمان]] * [[ابراہیم زردان]] * [[افسر زازئی]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[Hazratullah Zazai]] | * [[شکیب الحسن]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[نسیم احمد]] * [[تسکین احمد]] * [[پرویز حسین ایمون]] * [[انعام الحق (بنگلہ دیشی کرکٹر)|انعام الحق]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[مہدی حسن (کرکٹر)|مہدی حسن]] * [[مہدی حسن (کرکٹ کھلاڑی)|مہدی حسن]] * <s>[[نورالحسن (کرکٹر)|نورالحسن]] ([[وکٹ کیپر|و ک]])</s> * [[عفیف حسین]] * [[عبادت حسین]] * [[مصدق حسین (کرکٹر)|مصدق حسین]] * <s>[[حسن محمود]]</s> * [[محمود اللہ ریاض]] * [[محمد نعیم]] * [[مشفق الرحیم]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[مصتفیض الرحمان]] * [[صابر رحمان]] * [[محمد سیف الدین]] | * [[Nizakat Khan]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[Kinchit Shah]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]) * [[Zeeshan Ali (cricketer)|Zeeshan Ali]] * [[Haroon Arshad]] * [[Mohammad Ghazanfar]] * [[بابر حیات]] * [[Aftab Hussain]] * Ateeq Iqbal * [[Aizaz Khan]] * [[Ehsan Khan (cricketer)|Ehsan Khan]] * [[Scott McKechnie]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[Yasim Murtaza]] * Dhananjay Rao * [[Wajid Shah]] * [[Ayush Shukla]] * Ahan Trivedi * Mohammad Waheed | * [[روہت شرما]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[کے ایل راہول]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]، [[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[روی چندرن ایشون]] * [[روی بشنوئی]] * [[یوزویندرا چاہل]] * [[دیپک ہودا]] * [[رویندر جدیجا]] * [[دنیش کارتیک]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[اویش خان]] * [[ویراٹ کوہلی]] * [[بھونیشور کمار]] * [[ہاردیک پانڈیا]] * [[رشبھ پنت]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[ارشدیپ سنگھ (کرکٹر)|ارشدیب سنگھ]] * [[سوریا کمار یادو]] | * [[بابر اعظم]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[شاداب خان]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]) * <s>[[شاہین آفریدی]]</s> * [[افتخار احمد (کرکٹ کھلاڑی، پیدائش 1990)|افتخار احمد]] * [[آصف علی (کرکٹ کھلاڑی)|آصف علی]] * [[حیدر علی (کرکٹ کھلاڑی، پیدائش 2000ء)|حیدر علی]] * [[شاہنواز دھانی]] * [[محمد حسنین (کرکٹ کھلاڑی، پیدائش 2000ء)|محمد حسین]] * [[محمد نواز (کرکٹ کھلاڑی)|محمد نواز]] * [[عثمان قادر]] * [[حارث رؤف]] * [[محمد رضوان (کرکٹ کھلاڑی)|محمد رضوان]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[خوش دل شاہ]] * [[نسیم شاہ]] * [[محمد وسیم (کرکٹر)|محمد وسیم]] * [[فخر زمان (کرکٹر)|فخر زمان]] | * [[دشن شانکا]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[Charith Asalanka]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]) * [[Ashen Bandara]] * <s>[[دشمانتھا چمیرا]]</s> * [[دنیش چندی مل]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[دنن جیا ڈی سلوا]] * [[Asitha Fernando]] * <s>[[Binura Fernando]]</s> * [[Nuwanidu Fernando]] * [[دنشکا گناتھلکا]] * [[ونیندو ہسرنگا]] * [[Praveen Jayawickrama]] * [[Chamika Karunaratne]] * [[Pramod Madushan]] * [[Dilshan Madushanka]] * [[کشل مینڈس]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[پتہم نسانکا]] * [[Matheesha Pathirana]] * [[بھانوکا راجا پاکسے]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * <s>[[کشن رجھیتا]]</s> * [[Maheesh Theekshana]] * [[Nuwan Thushara]] * [[Jeffrey Vandersay]] |} == مقامات == {{Location map+|United Arab Emirates|float=right|width=300|caption=متحدہ عرب امارات میں مقامات Emirates|places={{Location map~|United Arab Emirates|lat_deg=25|lat_min=2|lon_deg=55|lon_min=13|position=left|background=|label=[[دبئی]]}}{{Location map~|United Arab Emirates|lat_deg=25|lat_min=19|lon_deg=55|lon_min=25|position=left|background=|label=[[شارجہ]]}} }} {| class="wikitable" style="text-align:center" ! colspan="3" |متحدہ عرب امارات |- ! [[دبئی]] ! [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] |- | [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]] | [[شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم]] |- | کوآرڈینیٹس:{{Coord|25|2|48|N|55|13|8|E|}} | کوآرڈینیٹس:{{Coord|25|19|50.96|N|55|25|15.44|E|}} |- | صلاحیت: 25,000 | صلاحیت: 16,000 |- | میچ: 10 | میچ: 3 |- |[[فائل:Dubai_Sports_City_Pak_vs_Aussies.jpg|200x200پکسل]] |[[فائل:SharjahCricket.JPG|200x200پکسل]] |- |} == گروپ اسٹیج == {{سرنامہ|تمام اوقات اندر ہیں۔[[متناسق عالمی وقت+04:00]] ([[متناسق عالمی وقت+04:00]])}} === گروپ اے === {{ایشیا کپ 2022ء گروپ اے}} {{Single-innings cricket match | date = 28 اگست 2022 | time = 18:00 | night = Yes | team1 = {{cr-rt|IND}} | team2 = {{cr|PAK}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327270.html اسکور کارڈ] | venue = [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[دبئی]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} ---- {{Single-innings cricket match | date = 31 اگست 2022 | time = 18:00 | night = Yes | team1 = {{cr-rt|IND}} | team2 = {{Cr|HK}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327272.html اسکور کارڈ] | venue = [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[دبئی]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} ---- {{Single-innings cricket match | date = 2 ستمبر 2022 | time = 18:00 | night = Yes | team1 = {{cr-rt|PAK}} | team2 = {{Cr|HK}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327274.html اسکور کارڈ] | venue = [[شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[شارجہ (شہر)]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} === گروپ بی=== {{ایشیا کپ 2022ء گروپ بی}} {{Single-innings cricket match | date = 27 اگست 2022 | time = 18:00 | night = y | team1 ={{cr-rt|SL}} | team2 = {{cr|AFG}} | score1 = 105 (19.4 اوور) | runs1 = [[Bhanuka Rajapaksa]] 38 (29) | wickets1 = [[Fazalhaq Farooqi]] 3/11 (3.4 اوور) | score2 = 106/2 (10.1 اوور) | runs2 = [[Rahmanullah Gurbaz]] 40 (18) | wickets2 = [[Wanindu Hasaranga]] 1/19 (3 اوور) | result = افغانستان 8 وکٹوں سے جیت گیا۔ | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327269.html اسکور کارڈ] | venue = [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[دبئی]]] | umpires = [[انیل چودھری]] (بھارت) اور [[احسن رضا]] (پاکستان) | motm = [[Fazalhaq Farooqi]] (افغانستان) | toss =افغانستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ | rain = | notes = [[Dilshan Madushanka]] اور [[Matheesha Pathirana]] (سری لنکا) دونوں نے اپنے ٹی20 کرئیر کا آغاز کیا۔ }} ---- {{Single-innings cricket match | date = 30 اگست 2022 | time = 18:00 | night = y | team1 = {{cr-rt|AFG}} | team2 = {{cr|BAN}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327271.html اسکور کارڈ] | venue = [[شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[شارجہ (شہر)]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} ---- {{Single-innings cricket match | date = 1 ستمبر 2022 | time = 18:00 | night = y | team1 = {{cr-rt|BAN}} | team2 = {{cr|SL}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327273.html اسکور کارڈ] | venue = [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[دبئی]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} ==سپر فور== {{2022 ایشیا کپ سپر فور}} ==اخیر== {{مرکزی مضمون|ایشیا کپ 2022ء کا فائنل}} {{Single-innings cricket match | date = 11 ستمبر 2022 | time = 17:00 | daynight = Yes | team1 = پہلا سپر فور | team2 = دوسرا سپر فور | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = | venue = [[دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم]], [[دبئی]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:2022ء میں بین الاقوامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:ایشیا کپ]] q5mku0xddgfti5d1ik62e5qolzjoz2x 5141170 5141085 2022-08-28T07:24:15Z JarBot 48951 خودکار:تبدیلی ربط V3.4 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament|name=ایشیا کپ 2022ء|image=|fromdate=27 اگست|todate=11 ستمبر 2022|administrator=[[ایشیائی کرکٹ کونسل]]|cricket format=[[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]]|tournament format=[[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور ناک آؤٹ|host={{flag|UAE}}{{efn|[[سری لنکا کرکٹ]] (SLC) retained the hosting rights to the tournament, with the matches taking place in the UAE.}}|champions=|count=|runner up=|player of the series=|most runs=|most wickets=|participants=6|matches=13|previous_year=2018|previous_tournament=ایشیا کپ 2018ء|next_year=2023|next_tournament=ایشیا کپ}} '''ایشیا کپ 2022ء''' [[ایشیا کپ]] [[کرکٹ]] ٹورنامنٹ کا 15 واں مقابلہ ہونے والا ہے، جس کے میچ اگست اور ستمبر 2022ء کے دوران [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی]] (T20Is) کے طور پر متحدہ عرب امارات میں کھیلے جائیں گے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://asiancricket.org/sri-lanka-cricket-to-host-asia-cup-2022-in-uae/|title=Sri Lanka Cricket to host ASIA CUP 2022 in UAE|website=Asian Cricket Council|accessdate=27 July 2022}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.pcb.com.pk/press-release-detail/sri-lanka-cricket-to-host-asia-cup-2022-in-uae.html|title=Sri Lanka Cricket to host ASIA CUP 2022 in UAE|website=Pakistan Cricket Board|accessdate=27 July 2022}}</ref> اصل میں ستمبر 2020ء میں منعقد ہونا تھا، یہ مقابلہ جولائی 2020ء میں [[کورونا وائرس کی عالمی وبا|کورونا وبائی امراض]] کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/_/id/29433708/asia-cup-2020-postponed-wake-covid-19-acc-looks-window-2021|title=Asia Cup 2020 postponed in wake of Covid-19; ACC looks for window in 2021|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 July 2020}}</ref> اس کے بعد اسے دوبارہ ملتوی کرنے سے پہلے، جون 2021ء میں سری لنکا میں ہونے کے لیے دوبارہ شیڈول کیا گیا، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.thenews.com.pk/latest/818593-acc-asia-cup-postponed-to-2022|title=Asia Cup postponed to 2022|website=The News|accessdate=12 April 2021}}</ref> ۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Asia Cup postponed once again|url=https://www.cricbuzz.com/cricket-news/117514/cricket-asia-cup-2021-officially-pushed-back-2023-india-pakistan-sri-lanka-bangladesh-afghanistan-cricbuzzcom|website=CricBuzz|archiveurl=https://web.archive.org/web/20210523131740/https://www.cricbuzz.com/cricket-news/117514/cricket-asia-cup-2021-officially-pushed-back-2023-india-pakistan-sri-lanka-bangladesh-afghanistan-cricbuzzcom|archivedate=23 May 2021}}</ref> پاکستان کو 2022ء کے مقابلے کی میزبانی کے حقوق برقرار رکھنے کے بعد ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/asia-cup-2021-to-be-postponed-amid-hectic-cricket-calendar-1263594|title=Asia Cup 2021 to be postponed amid hectic cricket calendar|website=ESPN Cricinfo|accessdate=24 May 2021}}</ref> تاہم، اکتوبر 2021ء میں، [[ایشیائی کرکٹ کونسل]] (اے سی سی) نے اعلان کیا کہ سری لنکا 2022ء میں ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cricbuzz.com/cricket-news/119430/asia-cup-2023-will-be-played-in-pakistan-says-ramiz-raja|title=Pakistan set to host Asia Cup 2023|website=CricBuzz|accessdate=15 October 2021}}</ref> پاکستان 2023ء کے مقابلے کی میزبانی کرے گا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.pcb.com.pk/press-release-detail/ramiz-raja-provides-updates-on-acc-and-bcci-meetings.html|website=Pakistan Cricket Board|title=Ramiz Raja provides updates on ACC and BCCI meetings|accessdate=18 October 2021}}</ref> [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] دفاعی چیمپئن ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/news/864025|title=India creep home in final-over thriller to defend Asia Cup title|accessdate=28 September 2018|website=International Cricket Council}}</ref> 21 جولائی 2022ء کو، [[سری لنکا کرکٹ]] (SLC) نے اے سی سی کو مطلع کیا کہ وہ ملک میں معاشی اور سیاسی بحران کی وجہ سے مقابلے کی میزبانی کرنے کی حالت میں نہیں ہوں گے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://sportstar.thehindu.com/cricket/who-will-host-asia-cup-2022-sri-lanka-uae-asian-cricket-council/article65663759.ece|title=Sri Lanka not in position to host Asia Cup T20: SLC tells Asian Cricket Council|website=The Hindu|accessdate=21 July 2022}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://nation.com.pk/2022/07/21/sri-lanka-withdraws-from-hosting-asia-cup-2022/|title=Sri Lanka withdraws from hosting Asia Cup 2022|website=The Nation|accessdate=21 July 2022}}</ref> 27 جولائی 2022ء کو، اے سی سی نے تصدیق کی کہ یہ مقابلہ [[متحدہ عرب امارات]] میں کھیلا جائے گا، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cricbuzz.com/cricket-news/123239/asia-cup-2022-officially-moved-to-uae|title=Asia Cup 2022 officially moved to UAE|website=CricBuzz|accessdate=27 July 2022}}</ref> سری لنکا کرکٹ مقابلے کے میزبان کے طور پر خدمات انجام دے گی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/asia-cup-2022-shifted-from-sri-lanka-to-the-uae-1326433|title=Asia Cup 2022 shifted from Sri Lanka to the UAE|website=ESPN Cricinfo|accessdate=27 July 2022}}</ref> ٹورنامنٹ کے فکسچر کا اعلان 2 اگست 2022ء کو کیا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|accessdate=2 August 2022|title=Asia Cup 2022 schedule announced|url=https://www.icc-cricket.com/news/2709745/|website=[[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|ICC]]}}</ref> == ٹیمیں اور قابلیت == {| class="wikitable" |+ !قابلیت کے ذرائع ! تاریخ ! میزبان ! برتھس ! اہل |- | آئی سی سی مکمل رکن | - |{{پرچم تصویر|United Arab Emirates}} متحدہ عرب امارات | style="text-align:center;" | 5 | {{Cr|AFG}}<br> {{Cr|BAN}}<br> {{Cr|IND}}<br> {{Cr|PAK}}<br> {{Cr|SL}} |- | کوالیفائر | اگست 2022 |{{پرچم تصویر|OMA}} [[سلطنت عمان|عمان]] | style="text-align:center;" | 1 |{{Cr|HK}} |- ! کل ! ! ! 6 ! |} کوالیفائر ٹورنامنٹ کا مقابلہ اگست 2022ء میں ہونا ہے، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/news/2692313|title=New hosts confirmed for Asia Cup 2022|website=International Cricket Council|accessdate=27 July 2022}}</ref> [[متحدہ عرب امارات قومی کرکٹ ٹیم|متحدہ عرب امارات]] اور کویت ، جنہوں نے 2020 اے سی سی ویسٹرن ریجن T20 ، <ref>{{حوالہ ویب|title=Finals: Dominant UAE decimates Kuwait in final, wins ACC T20 title undefeated|url=http://www.asiancricket.org/index.php/tournaments/acc-mens-western-region-2020/3480|accessdate=27 February 2020|website=Asian Cricket Council}}</ref> کے ساتھ ساتھ [[سنگاپور قومی کرکٹ ٹیم|سنگاپور]] اور [[ہانگ کانگ قومی کرکٹ ٹیم|ہانگ کانگ]] ، جو 2020 اے سی سی ایسٹرن ریجن کے ذریعے آئے تھے۔ ٹی 20 <ref>{{حوالہ ویب|title=Day 5: Singapore confirmed as champions and Hong Kong beat Malaysia to finish second|url=http://www.asiancricket.org/index.php/tournaments/acc-mens-eastern-region-2020/3488|accessdate=4 March 2020|website=Asian Cricket Council}}</ref> == دستے == {| class="wikitable" style="text-align:left; margin:auto" |- ! {{cr|AFG}}<ref name="afg">{{Cite web |title=Samiullah Shinwari returns for Afghanistan's Asia Cup campaign |url=https://www.espncricinfo.com/story/samiullah-shinwari-included-in-afghanistans-17-man-squad-for-asia-cup-1329363 |access-date=2022-08-16 |website=ESPNcricinfo}}</ref> ! {{cr|BAN}}<ref name="bd">{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/shakib-al-hasan-bangladesh-captain-asia-cup-t20-world-cup-1329035 |title=Shakib Al Hasan named Bangladesh captain for Asia Cup and T20 World Cup | work=ESPN Cricinfo |access-date=13 August 2022}}</ref> ! {{cr|HK}}<ref>{{cite web |url=https://www.hkcricket.org/news/acc-mens-t20-asia-cup-qualifiers-2022 |title=ACC Men's T20 Asia Cup Qualifiers 2022 |work=Cricket Hong Kong |access-date=16 August 2022}}</ref> ! {{cr|IND}}<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/virat-kohli-returns-in-india-s-star-studded-asia-cup-2022-squad-jasprit-bumrah-and-harshal-patel-ruled-out-101659959873004.html |title=Virat Kohli returns in India's star-studded Asia Cup 2022 squad, Jasprit Bumrah and Harshal Patel ruled out | work=Hindustan Times |access-date=8 August 2022}}</ref> ! {{cr|PAK}}<ref>{{cite web|url=https://www.pcb.com.pk/press-release-detail/pakistan-name-squads-for-netherlands-odis-and-t20-asia-cup.html |title=Pakistan name squads for Netherlands ODIs and T20 Asia Cup| work=Pakistan Cricket Board |access-date=3 August 2022}}</ref> ! {{cr|SL}}<ref name="sl">{{cite web|url=https://srilankacricket.lk/2022/08/sri-lanka-squad-for-asia-cup-2022/ |title=Sri Lanka squad for Asia Cup 2022 |work=Sri Lanka Cricket |access-date=20 August 2022}}</ref> |- style="vertical-align:top" | * [[محمد نبی]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[نجیب اللہ زدران]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]) * [[Fareed Ahmad (cricketer)|Fareed Ahmad]] * [[Noor Ahmad]] * [[Usman Ghani]] * [[Rahmanullah Gurbaz]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[کریم جنت]] * [[راشد خان]] * [[Azmatullah Omarzai]] * [[Fazalhaq Farooqi]] * [[حشمت اللہ شاہدی]] * [[سمیع اللہ شنواری]] * [[Naveen-ul-Haq]] * [[مجیب الرحمان (کرکٹ کھلاڑی)|مجیب الرحمان]] * [[ابراہیم زردان]] * [[افسر زازئی]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[Hazratullah Zazai]] | * [[شکیب الحسن]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[نسیم احمد]] * [[تسکین احمد]] * [[پرویز حسین ایمون]] * [[انعام الحق (بنگلہ دیشی کرکٹر)|انعام الحق]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[مہدی حسن (کرکٹر)|مہدی حسن]] * [[مہدی حسن (کرکٹ کھلاڑی)|مہدی حسن]] * <s>[[نورالحسن (کرکٹر)|نورالحسن]] ([[وکٹ کیپر|و ک]])</s> * [[عفیف حسین]] * [[عبادت حسین]] * [[مصدق حسین (کرکٹر)|مصدق حسین]] * <s>[[حسن محمود]]</s> * [[محمود اللہ ریاض]] * [[محمد نعیم]] * [[مشفق الرحیم]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[مصتفیض الرحمان]] * [[صابر رحمان]] * [[محمد سیف الدین]] | * [[Nizakat Khan]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[Kinchit Shah]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]) * [[Zeeshan Ali (cricketer)|Zeeshan Ali]] * [[Haroon Arshad]] * [[Mohammad Ghazanfar]] * [[بابر حیات]] * [[Aftab Hussain]] * Ateeq Iqbal * [[Aizaz Khan]] * [[Ehsan Khan (cricketer)|Ehsan Khan]] * [[Scott McKechnie]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[Yasim Murtaza]] * Dhananjay Rao * [[Wajid Shah]] * [[Ayush Shukla]] * Ahan Trivedi * Mohammad Waheed | * [[روہت شرما]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[کے ایل راہول]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]، [[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[روی چندرن ایشون]] * [[روی بشنوئی]] * [[یوزویندرا چاہل]] * [[دیپک ہودا]] * [[رویندر جدیجا]] * [[دنیش کارتیک]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[اویش خان]] * [[ویراٹ کوہلی]] * [[بھونیشور کمار]] * [[ہاردیک پانڈیا]] * [[رشبھ پنت]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[ارشدیپ سنگھ (کرکٹر)|ارشدیب سنگھ]] * [[سوریا کمار یادو]] | * [[بابر اعظم]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[شاداب خان]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]) * <s>[[شاہین آفریدی]]</s> * [[افتخار احمد (کرکٹ کھلاڑی، پیدائش 1990)|افتخار احمد]] * [[آصف علی (کرکٹ کھلاڑی)|آصف علی]] * [[حیدر علی (کرکٹ کھلاڑی، پیدائش 2000ء)|حیدر علی]] * [[شاہنواز دھانی]] * [[محمد حسنین (کرکٹ کھلاڑی، پیدائش 2000ء)|محمد حسین]] * [[محمد نواز (کرکٹ کھلاڑی)|محمد نواز]] * [[عثمان قادر]] * [[حارث رؤف]] * [[محمد رضوان (کرکٹ کھلاڑی)|محمد رضوان]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[خوش دل شاہ]] * [[نسیم شاہ]] * [[محمد وسیم (کرکٹر)|محمد وسیم]] * [[فخر زمان (کرکٹر)|فخر زمان]] | * [[دشن شانکا]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[Charith Asalanka]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]) * [[Ashen Bandara]] * <s>[[دشمانتھا چمیرا]]</s> * [[دنیش چندی مل]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[دنن جیا ڈی سلوا]] * [[Asitha Fernando]] * <s>[[Binura Fernando]]</s> * [[Nuwanidu Fernando]] * [[دنشکا گناتھلکا]] * [[ونیندو ہسرنگا]] * [[Praveen Jayawickrama]] * [[Chamika Karunaratne]] * [[Pramod Madushan]] * [[Dilshan Madushanka]] * [[کشل مینڈس]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[پتہم نسانکا]] * [[Matheesha Pathirana]] * [[بھانوکا راجا پاکسے]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * <s>[[کشن رجھیتا]]</s> * [[Maheesh Theekshana]] * [[Nuwan Thushara]] * [[Jeffrey Vandersay]] |} == مقامات == {{Location map+|United Arab Emirates|float=right|width=300|caption=متحدہ عرب امارات میں مقامات Emirates|places={{Location map~|United Arab Emirates|lat_deg=25|lat_min=2|lon_deg=55|lon_min=13|position=left|background=|label=[[دبئی]]}}{{Location map~|United Arab Emirates|lat_deg=25|lat_min=19|lon_deg=55|lon_min=25|position=left|background=|label=[[شارجہ]]}} }} {| class="wikitable" style="text-align:center" ! colspan="3" |متحدہ عرب امارات |- ! [[دبئی]] ! [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] |- | [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]] | [[شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم]] |- | کوآرڈینیٹس:{{Coord|25|2|48|N|55|13|8|E|}} | کوآرڈینیٹس:{{Coord|25|19|50.96|N|55|25|15.44|E|}} |- | صلاحیت: 25,000 | صلاحیت: 16,000 |- | میچ: 10 | میچ: 3 |- |[[فائل:Dubai_Sports_City_Pak_vs_Aussies.jpg|200x200پکسل]] |[[فائل:SharjahCricket.JPG|200x200پکسل]] |- |} == گروپ اسٹیج == {{سرنامہ|تمام اوقات اندر ہیں۔[[متناسق عالمی وقت+04:00]] ([[متناسق عالمی وقت+04:00]])}} === گروپ اے === {{ایشیا کپ 2022ء گروپ اے}} {{Single-innings cricket match | date = 28 اگست 2022 | time = 18:00 | night = Yes | team1 = {{cr-rt|IND}} | team2 = {{cr|PAK}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327270.html اسکور کارڈ] | venue = [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[دبئی]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} ---- {{Single-innings cricket match | date = 31 اگست 2022 | time = 18:00 | night = Yes | team1 = {{cr-rt|IND}} | team2 = {{Cr|HK}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327272.html اسکور کارڈ] | venue = [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[دبئی]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} ---- {{Single-innings cricket match | date = 2 ستمبر 2022 | time = 18:00 | night = Yes | team1 = {{cr-rt|PAK}} | team2 = {{Cr|HK}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327274.html اسکور کارڈ] | venue = [[شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[شارجہ (شہر)]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} === گروپ بی=== {{ایشیا کپ 2022ء گروپ بی}} {{Single-innings cricket match | date = 27 اگست 2022 | time = 18:00 | night = y | team1 ={{cr-rt|SL}} | team2 = {{cr|AFG}} | score1 = 105 (19.4 اوور) | runs1 = [[بھانوکا راجا پاکسے]] 38 (29) | wickets1 = [[Fazalhaq Farooqi]] 3/11 (3.4 اوور) | score2 = 106/2 (10.1 اوور) | runs2 = [[Rahmanullah Gurbaz]] 40 (18) | wickets2 = [[ونیندو ہسرنگا]] 1/19 (3 اوور) | result = افغانستان 8 وکٹوں سے جیت گیا۔ | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327269.html اسکور کارڈ] | venue = [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[دبئی]]] | umpires = [[انیل چودھری]] (بھارت) اور [[احسن رضا]] (پاکستان) | motm = [[Fazalhaq Farooqi]] (افغانستان) | toss =افغانستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ | rain = | notes = [[Dilshan Madushanka]] اور [[Matheesha Pathirana]] (سری لنکا) دونوں نے اپنے ٹی20 کرئیر کا آغاز کیا۔ }} ---- {{Single-innings cricket match | date = 30 اگست 2022 | time = 18:00 | night = y | team1 = {{cr-rt|AFG}} | team2 = {{cr|BAN}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327271.html اسکور کارڈ] | venue = [[شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[شارجہ (شہر)]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} ---- {{Single-innings cricket match | date = 1 ستمبر 2022 | time = 18:00 | night = y | team1 = {{cr-rt|BAN}} | team2 = {{cr|SL}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327273.html اسکور کارڈ] | venue = [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[دبئی]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} ==سپر فور== {{2022 ایشیا کپ سپر فور}} ==اخیر== {{مرکزی مضمون|ایشیا کپ 2022ء کا فائنل}} {{Single-innings cricket match | date = 11 ستمبر 2022 | time = 17:00 | daynight = Yes | team1 = پہلا سپر فور | team2 = دوسرا سپر فور | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = | venue = [[دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم]], [[دبئی]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:2022ء میں بین الاقوامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:ایشیا کپ]] ahcyafvh6uhcr1wf6i09hbxrfsbi0nb 5141261 5141170 2022-08-28T08:51:22Z ساجد امجد ساجد 9147 /* ٹیمیں اور قابلیت */ wikitext text/x-wiki {{Infobox cricket tournament|name=ایشیا کپ 2022ء|image=|fromdate=27 اگست|todate=11 ستمبر 2022|administrator=[[ایشیائی کرکٹ کونسل]]|cricket format=[[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]]|tournament format=[[راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ]] اور ناک آؤٹ|host={{flag|UAE}}{{efn|[[سری لنکا کرکٹ]] (SLC) retained the hosting rights to the tournament, with the matches taking place in the UAE.}}|champions=|count=|runner up=|player of the series=|most runs=|most wickets=|participants=6|matches=13|previous_year=2018|previous_tournament=ایشیا کپ 2018ء|next_year=2023|next_tournament=ایشیا کپ}} '''ایشیا کپ 2022ء''' [[ایشیا کپ]] [[کرکٹ]] ٹورنامنٹ کا 15 واں مقابلہ ہونے والا ہے، جس کے میچ اگست اور ستمبر 2022ء کے دوران [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی]] (T20Is) کے طور پر متحدہ عرب امارات میں کھیلے جائیں گے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://asiancricket.org/sri-lanka-cricket-to-host-asia-cup-2022-in-uae/|title=Sri Lanka Cricket to host ASIA CUP 2022 in UAE|website=Asian Cricket Council|accessdate=27 July 2022}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.pcb.com.pk/press-release-detail/sri-lanka-cricket-to-host-asia-cup-2022-in-uae.html|title=Sri Lanka Cricket to host ASIA CUP 2022 in UAE|website=Pakistan Cricket Board|accessdate=27 July 2022}}</ref> اصل میں ستمبر 2020ء میں منعقد ہونا تھا، یہ مقابلہ جولائی 2020ء میں [[کورونا وائرس کی عالمی وبا|کورونا وبائی امراض]] کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/_/id/29433708/asia-cup-2020-postponed-wake-covid-19-acc-looks-window-2021|title=Asia Cup 2020 postponed in wake of Covid-19; ACC looks for window in 2021|website=ESPN Cricinfo|accessdate=9 July 2020}}</ref> اس کے بعد اسے دوبارہ ملتوی کرنے سے پہلے، جون 2021ء میں سری لنکا میں ہونے کے لیے دوبارہ شیڈول کیا گیا، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.thenews.com.pk/latest/818593-acc-asia-cup-postponed-to-2022|title=Asia Cup postponed to 2022|website=The News|accessdate=12 April 2021}}</ref> ۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Asia Cup postponed once again|url=https://www.cricbuzz.com/cricket-news/117514/cricket-asia-cup-2021-officially-pushed-back-2023-india-pakistan-sri-lanka-bangladesh-afghanistan-cricbuzzcom|website=CricBuzz|archiveurl=https://web.archive.org/web/20210523131740/https://www.cricbuzz.com/cricket-news/117514/cricket-asia-cup-2021-officially-pushed-back-2023-india-pakistan-sri-lanka-bangladesh-afghanistan-cricbuzzcom|archivedate=23 May 2021}}</ref> پاکستان کو 2022ء کے مقابلے کی میزبانی کے حقوق برقرار رکھنے کے بعد ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنی تھی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/asia-cup-2021-to-be-postponed-amid-hectic-cricket-calendar-1263594|title=Asia Cup 2021 to be postponed amid hectic cricket calendar|website=ESPN Cricinfo|accessdate=24 May 2021}}</ref> تاہم، اکتوبر 2021ء میں، [[ایشیائی کرکٹ کونسل]] (اے سی سی) نے اعلان کیا کہ سری لنکا 2022ء میں ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cricbuzz.com/cricket-news/119430/asia-cup-2023-will-be-played-in-pakistan-says-ramiz-raja|title=Pakistan set to host Asia Cup 2023|website=CricBuzz|accessdate=15 October 2021}}</ref> پاکستان 2023ء کے مقابلے کی میزبانی کرے گا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.pcb.com.pk/press-release-detail/ramiz-raja-provides-updates-on-acc-and-bcci-meetings.html|website=Pakistan Cricket Board|title=Ramiz Raja provides updates on ACC and BCCI meetings|accessdate=18 October 2021}}</ref> [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] دفاعی چیمپئن ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/news/864025|title=India creep home in final-over thriller to defend Asia Cup title|accessdate=28 September 2018|website=International Cricket Council}}</ref> 21 جولائی 2022ء کو، [[سری لنکا کرکٹ]] (SLC) نے اے سی سی کو مطلع کیا کہ وہ ملک میں معاشی اور سیاسی بحران کی وجہ سے مقابلے کی میزبانی کرنے کی حالت میں نہیں ہوں گے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://sportstar.thehindu.com/cricket/who-will-host-asia-cup-2022-sri-lanka-uae-asian-cricket-council/article65663759.ece|title=Sri Lanka not in position to host Asia Cup T20: SLC tells Asian Cricket Council|website=The Hindu|accessdate=21 July 2022}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://nation.com.pk/2022/07/21/sri-lanka-withdraws-from-hosting-asia-cup-2022/|title=Sri Lanka withdraws from hosting Asia Cup 2022|website=The Nation|accessdate=21 July 2022}}</ref> 27 جولائی 2022ء کو، اے سی سی نے تصدیق کی کہ یہ مقابلہ [[متحدہ عرب امارات]] میں کھیلا جائے گا، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cricbuzz.com/cricket-news/123239/asia-cup-2022-officially-moved-to-uae|title=Asia Cup 2022 officially moved to UAE|website=CricBuzz|accessdate=27 July 2022}}</ref> سری لنکا کرکٹ مقابلے کے میزبان کے طور پر خدمات انجام دے گی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/story/asia-cup-2022-shifted-from-sri-lanka-to-the-uae-1326433|title=Asia Cup 2022 shifted from Sri Lanka to the UAE|website=ESPN Cricinfo|accessdate=27 July 2022}}</ref> ٹورنامنٹ کے فکسچر کا اعلان 2 اگست 2022ء کو کیا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|accessdate=2 August 2022|title=Asia Cup 2022 schedule announced|url=https://www.icc-cricket.com/news/2709745/|website=[[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|ICC]]}}</ref> == ٹیمیں اور قابلیت == {| class="wikitable" |+ !قابلیت کے ذرائع ! تاریخ ! میزبان ! برتھس ! اہل |- | آئی سی سی مکمل رکن | - | - | style="text-align:center;" | 5 | {{Cr|AFG}}<br> {{Cr|BAN}}<br> {{Cr|IND}}<br> {{Cr|PAK}}<br> {{Cr|SL}} |- | کوالیفائر | اگست 2022 |{{پرچم تصویر|OMA}} [[سلطنت عمان|عمان]] | style="text-align:center;" | 1 |{{Cr|HK}} |- ! کل ! ! ! 6 ! |} کوالیفائر ٹورنامنٹ کا مقابلہ اگست 2022ء میں ہونا ہے، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/news/2692313|title=New hosts confirmed for Asia Cup 2022|website=International Cricket Council|accessdate=27 July 2022}}</ref> [[متحدہ عرب امارات قومی کرکٹ ٹیم|متحدہ عرب امارات]] اور کویت ، جنہوں نے 2020 اے سی سی ویسٹرن ریجن T20 ، <ref>{{حوالہ ویب|title=Finals: Dominant UAE decimates Kuwait in final, wins ACC T20 title undefeated|url=http://www.asiancricket.org/index.php/tournaments/acc-mens-western-region-2020/3480|accessdate=27 February 2020|website=Asian Cricket Council}}</ref> کے ساتھ ساتھ [[سنگاپور قومی کرکٹ ٹیم|سنگاپور]] اور [[ہانگ کانگ قومی کرکٹ ٹیم|ہانگ کانگ]] ، جو 2020 اے سی سی ایسٹرن ریجن کے ذریعے آئے تھے۔ ٹی 20 <ref>{{حوالہ ویب|title=Day 5: Singapore confirmed as champions and Hong Kong beat Malaysia to finish second|url=http://www.asiancricket.org/index.php/tournaments/acc-mens-eastern-region-2020/3488|accessdate=4 March 2020|website=Asian Cricket Council}}</ref> == دستے == {| class="wikitable" style="text-align:left; margin:auto" |- ! {{cr|AFG}}<ref name="afg">{{Cite web |title=Samiullah Shinwari returns for Afghanistan's Asia Cup campaign |url=https://www.espncricinfo.com/story/samiullah-shinwari-included-in-afghanistans-17-man-squad-for-asia-cup-1329363 |access-date=2022-08-16 |website=ESPNcricinfo}}</ref> ! {{cr|BAN}}<ref name="bd">{{cite web|url=https://www.espncricinfo.com/story/shakib-al-hasan-bangladesh-captain-asia-cup-t20-world-cup-1329035 |title=Shakib Al Hasan named Bangladesh captain for Asia Cup and T20 World Cup | work=ESPN Cricinfo |access-date=13 August 2022}}</ref> ! {{cr|HK}}<ref>{{cite web |url=https://www.hkcricket.org/news/acc-mens-t20-asia-cup-qualifiers-2022 |title=ACC Men's T20 Asia Cup Qualifiers 2022 |work=Cricket Hong Kong |access-date=16 August 2022}}</ref> ! {{cr|IND}}<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/cricket/virat-kohli-returns-in-india-s-star-studded-asia-cup-2022-squad-jasprit-bumrah-and-harshal-patel-ruled-out-101659959873004.html |title=Virat Kohli returns in India's star-studded Asia Cup 2022 squad, Jasprit Bumrah and Harshal Patel ruled out | work=Hindustan Times |access-date=8 August 2022}}</ref> ! {{cr|PAK}}<ref>{{cite web|url=https://www.pcb.com.pk/press-release-detail/pakistan-name-squads-for-netherlands-odis-and-t20-asia-cup.html |title=Pakistan name squads for Netherlands ODIs and T20 Asia Cup| work=Pakistan Cricket Board |access-date=3 August 2022}}</ref> ! {{cr|SL}}<ref name="sl">{{cite web|url=https://srilankacricket.lk/2022/08/sri-lanka-squad-for-asia-cup-2022/ |title=Sri Lanka squad for Asia Cup 2022 |work=Sri Lanka Cricket |access-date=20 August 2022}}</ref> |- style="vertical-align:top" | * [[محمد نبی]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[نجیب اللہ زدران]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]) * [[Fareed Ahmad (cricketer)|Fareed Ahmad]] * [[Noor Ahmad]] * [[Usman Ghani]] * [[Rahmanullah Gurbaz]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[کریم جنت]] * [[راشد خان]] * [[Azmatullah Omarzai]] * [[Fazalhaq Farooqi]] * [[حشمت اللہ شاہدی]] * [[سمیع اللہ شنواری]] * [[Naveen-ul-Haq]] * [[مجیب الرحمان (کرکٹ کھلاڑی)|مجیب الرحمان]] * [[ابراہیم زردان]] * [[افسر زازئی]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[Hazratullah Zazai]] | * [[شکیب الحسن]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[نسیم احمد]] * [[تسکین احمد]] * [[پرویز حسین ایمون]] * [[انعام الحق (بنگلہ دیشی کرکٹر)|انعام الحق]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[مہدی حسن (کرکٹر)|مہدی حسن]] * [[مہدی حسن (کرکٹ کھلاڑی)|مہدی حسن]] * <s>[[نورالحسن (کرکٹر)|نورالحسن]] ([[وکٹ کیپر|و ک]])</s> * [[عفیف حسین]] * [[عبادت حسین]] * [[مصدق حسین (کرکٹر)|مصدق حسین]] * <s>[[حسن محمود]]</s> * [[محمود اللہ ریاض]] * [[محمد نعیم]] * [[مشفق الرحیم]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[مصتفیض الرحمان]] * [[صابر رحمان]] * [[محمد سیف الدین]] | * [[Nizakat Khan]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[Kinchit Shah]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]) * [[Zeeshan Ali (cricketer)|Zeeshan Ali]] * [[Haroon Arshad]] * [[Mohammad Ghazanfar]] * [[بابر حیات]] * [[Aftab Hussain]] * Ateeq Iqbal * [[Aizaz Khan]] * [[Ehsan Khan (cricketer)|Ehsan Khan]] * [[Scott McKechnie]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[Yasim Murtaza]] * Dhananjay Rao * [[Wajid Shah]] * [[Ayush Shukla]] * Ahan Trivedi * Mohammad Waheed | * [[روہت شرما]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[کے ایل راہول]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]، [[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[روی چندرن ایشون]] * [[روی بشنوئی]] * [[یوزویندرا چاہل]] * [[دیپک ہودا]] * [[رویندر جدیجا]] * [[دنیش کارتیک]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[اویش خان]] * [[ویراٹ کوہلی]] * [[بھونیشور کمار]] * [[ہاردیک پانڈیا]] * [[رشبھ پنت]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[ارشدیپ سنگھ (کرکٹر)|ارشدیب سنگھ]] * [[سوریا کمار یادو]] | * [[بابر اعظم]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[شاداب خان]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]) * <s>[[شاہین آفریدی]]</s> * [[افتخار احمد (کرکٹ کھلاڑی، پیدائش 1990)|افتخار احمد]] * [[آصف علی (کرکٹ کھلاڑی)|آصف علی]] * [[حیدر علی (کرکٹ کھلاڑی، پیدائش 2000ء)|حیدر علی]] * [[شاہنواز دھانی]] * [[محمد حسنین (کرکٹ کھلاڑی، پیدائش 2000ء)|محمد حسین]] * [[محمد نواز (کرکٹ کھلاڑی)|محمد نواز]] * [[عثمان قادر]] * [[حارث رؤف]] * [[محمد رضوان (کرکٹ کھلاڑی)|محمد رضوان]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[خوش دل شاہ]] * [[نسیم شاہ]] * [[محمد وسیم (کرکٹر)|محمد وسیم]] * [[فخر زمان (کرکٹر)|فخر زمان]] | * [[دشن شانکا]] ([[کپتان (کرکٹ)|ک]]) * [[Charith Asalanka]] ([[کپتان (کرکٹ)#نائب کپتان|ن ک]]) * [[Ashen Bandara]] * <s>[[دشمانتھا چمیرا]]</s> * [[دنیش چندی مل]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[دنن جیا ڈی سلوا]] * [[Asitha Fernando]] * <s>[[Binura Fernando]]</s> * [[Nuwanidu Fernando]] * [[دنشکا گناتھلکا]] * [[ونیندو ہسرنگا]] * [[Praveen Jayawickrama]] * [[Chamika Karunaratne]] * [[Pramod Madushan]] * [[Dilshan Madushanka]] * [[کشل مینڈس]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * [[پتہم نسانکا]] * [[Matheesha Pathirana]] * [[بھانوکا راجا پاکسے]] ([[وکٹ کیپر|و ک]]) * <s>[[کشن رجھیتا]]</s> * [[Maheesh Theekshana]] * [[Nuwan Thushara]] * [[Jeffrey Vandersay]] |} == مقامات == {{Location map+|United Arab Emirates|float=right|width=300|caption=متحدہ عرب امارات میں مقامات Emirates|places={{Location map~|United Arab Emirates|lat_deg=25|lat_min=2|lon_deg=55|lon_min=13|position=left|background=|label=[[دبئی]]}}{{Location map~|United Arab Emirates|lat_deg=25|lat_min=19|lon_deg=55|lon_min=25|position=left|background=|label=[[شارجہ]]}} }} {| class="wikitable" style="text-align:center" ! colspan="3" |متحدہ عرب امارات |- ! [[دبئی]] ! [[شارجہ (شہر)|شارجہ]] |- | [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]] | [[شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم]] |- | کوآرڈینیٹس:{{Coord|25|2|48|N|55|13|8|E|}} | کوآرڈینیٹس:{{Coord|25|19|50.96|N|55|25|15.44|E|}} |- | صلاحیت: 25,000 | صلاحیت: 16,000 |- | میچ: 10 | میچ: 3 |- |[[فائل:Dubai_Sports_City_Pak_vs_Aussies.jpg|200x200پکسل]] |[[فائل:SharjahCricket.JPG|200x200پکسل]] |- |} == گروپ اسٹیج == {{سرنامہ|تمام اوقات اندر ہیں۔[[متناسق عالمی وقت+04:00]] ([[متناسق عالمی وقت+04:00]])}} === گروپ اے === {{ایشیا کپ 2022ء گروپ اے}} {{Single-innings cricket match | date = 28 اگست 2022 | time = 18:00 | night = Yes | team1 = {{cr-rt|IND}} | team2 = {{cr|PAK}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327270.html اسکور کارڈ] | venue = [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[دبئی]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} ---- {{Single-innings cricket match | date = 31 اگست 2022 | time = 18:00 | night = Yes | team1 = {{cr-rt|IND}} | team2 = {{Cr|HK}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327272.html اسکور کارڈ] | venue = [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[دبئی]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} ---- {{Single-innings cricket match | date = 2 ستمبر 2022 | time = 18:00 | night = Yes | team1 = {{cr-rt|PAK}} | team2 = {{Cr|HK}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327274.html اسکور کارڈ] | venue = [[شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[شارجہ (شہر)]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} === گروپ بی=== {{ایشیا کپ 2022ء گروپ بی}} {{Single-innings cricket match | date = 27 اگست 2022 | time = 18:00 | night = y | team1 ={{cr-rt|SL}} | team2 = {{cr|AFG}} | score1 = 105 (19.4 اوور) | runs1 = [[بھانوکا راجا پاکسے]] 38 (29) | wickets1 = [[Fazalhaq Farooqi]] 3/11 (3.4 اوور) | score2 = 106/2 (10.1 اوور) | runs2 = [[Rahmanullah Gurbaz]] 40 (18) | wickets2 = [[ونیندو ہسرنگا]] 1/19 (3 اوور) | result = افغانستان 8 وکٹوں سے جیت گیا۔ | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327269.html اسکور کارڈ] | venue = [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[دبئی]]] | umpires = [[انیل چودھری]] (بھارت) اور [[احسن رضا]] (پاکستان) | motm = [[Fazalhaq Farooqi]] (افغانستان) | toss =افغانستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ | rain = | notes = [[Dilshan Madushanka]] اور [[Matheesha Pathirana]] (سری لنکا) دونوں نے اپنے ٹی20 کرئیر کا آغاز کیا۔ }} ---- {{Single-innings cricket match | date = 30 اگست 2022 | time = 18:00 | night = y | team1 = {{cr-rt|AFG}} | team2 = {{cr|BAN}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327271.html اسکور کارڈ] | venue = [[شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[شارجہ (شہر)]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} ---- {{Single-innings cricket match | date = 1 ستمبر 2022 | time = 18:00 | night = y | team1 = {{cr-rt|BAN}} | team2 = {{cr|SL}} | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = [http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/1327273.html اسکور کارڈ] | venue = [[دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[دبئی]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} ==سپر فور== {{2022 ایشیا کپ سپر فور}} ==اخیر== {{مرکزی مضمون|ایشیا کپ 2022ء کا فائنل}} {{Single-innings cricket match | date = 11 ستمبر 2022 | time = 17:00 | daynight = Yes | team1 = پہلا سپر فور | team2 = دوسرا سپر فور | score1 = | runs1 = | wickets1 = | score2 = | runs2 = | wickets2 = | result = | report = | venue = [[دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم]], [[دبئی]] | umpires = | motm = | toss = | rain = | notes = }} == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:2022ء میں بین الاقوامی کرکٹ مقابلے]] [[زمرہ:ایشیا کپ]] svkehsfuc08yzrb8as0q6g30tsim8me سانچہ:ایشیا کپ 2022ء گروپ بی 10 1038347 5141086 5030804 2022-08-28T04:47:21Z عاقب نذیر 55834 wikitext text/x-wiki {{#invoke:Sports table|main|style=CricketRR |update= 27 اگست 2022 |source= [https://www.espncricinfo.com/series/men-s-twenty20-asia-cup-2022-1327237/points-table-standings ESPN کرک انفو] |team1=AFG |team2=BAN |team3=SL |result1= |result2= |result3= |win_AFG=1 |loss_AFG= |nr_AFG= |nrr_AFG=5.176 |win_BAN= |loss_BAN= |nr_BAN= |nrr_BAN= |win_SL= |loss_SL=1 |nr_SL= |nrr_SL=-5.176 |name_AFG={{cr|AFG|2013}} |name_BAN={{cr|BAN}} |name_SL={{cr|SL}} |col_D=red1 |col_Q=#cfc }} <noinclude> [[زمرہ:کرکٹ ٹیموں کے درجہ بندی سانچے]] </noinclude> 0kcuzh7gy0lsxxrqdxq5awt4syuodg7 بین الاقوامی پانچ وکٹوں کی تعداد کے لحاظ سے گیند بازوں کی فہرست 0 1041087 5141158 5071756 2022-08-28T06:37:32Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مردوں کی کرکٹ */ wikitext text/x-wiki [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/220px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|متبادل=A smiling, dark-skinned man with short black hair and trimmed beard. Several people are in the background.|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] کے پاس ٹیسٹ اور بین الاقوامی [[کرکٹ]] میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}</ref>]] [[فائل:Billy_Midwinter.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/0/0f/Billy_Midwinter.jpg/220px-Billy_Midwinter.jpg|متبادل=Picture of William Midwinter from Getty Images|تصغیر| [[بلی مڈونٹر]] نے افتتاحی ٹیسٹ میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔]] [[فائل:Shane_Warne_February_2015.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/Shane_Warne_February_2015.jpg/220px-Shane_Warne_February_2015.jpg|متبادل=Shane Warne at Eureka 89 in February 2015|تصغیر| پانچ وکٹیں لینے والے تیسرے نمبر پر [[شین وارن]] ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html "Records | Combined Test, ODI and T20I records | Bowling records | Most five-wickets-in-an-innings in a career | ESPNcricinfo.com"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNCricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html Archived] from the original on 22 June 2013<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 January</span> 2019</span>.</cite></ref>]] [[فائل:Kumble_edited.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/a3/Kumble_edited.jpg/220px-Kumble_edited.jpg|متبادل=Anil Kumble in action during 2008 South Africa tour of India - 1st Test in Chennai|تصغیر| [[انیل کمبلے]] کے پاس چوتھے نمبر پر پانچ وکٹیں ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html "Records | Combined Test, ODI and T20I records | Bowling records | Most five-wickets-in-an-innings in a career | ESPNcricinfo.com"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNCricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html Archived] from the original on 22 June 2013<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 January</span> 2019</span>.</cite></ref> اور وہ دوسرے کرکٹر ہیں جنہوں نے ایک اننگز میں تمام 10 وکٹیں حاصل کیں، [[جم لیکر]] کے بعد <ref name=":3">{{حوالہ ویب|url=http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|title=Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek|website=www.crickgeek.com|language=en-US|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|archivedate=22 August 2018}}</ref>]] [[فائل:Waqar_younis.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/a6/Waqar_younis.jpg/220px-Waqar_younis.jpg|متبادل=Waqar Younis during Pakistan's 2010 tour of England when he was the Bowling coach of the Pakistan national cricket team|تصغیر| ون ڈے [[کرکٹ]] میں [[وقار یونس]] کے پاس سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283826.html|title=Records {{!}} One-Day Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|accessdate=2019-01-21|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190623003216/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283826.html|archivedate=23 June 2019}}</ref>]] [[فائل:ANISA_MOHAMMED_(15704905815).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/84/ANISA_MOHAMMED_%2815704905815%29.jpg/220px-ANISA_MOHAMMED_%2815704905815%29.jpg|متبادل=Anisa Mohammed in November 2014|تصغیر| [[انیسہ محمد]] کے پاس خواتین کی [[کرکٹ]] میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں - ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹس میں 8۔]] [[فائل:Shakib_fielding,_23_January,_2009,_Dhaka_SBNS.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/f2/Shakib_fielding%2C_23_January%2C_2009%2C_Dhaka_SBNS.jpg/220px-Shakib_fielding%2C_23_January%2C_2009%2C_Dhaka_SBNS.jpg|تصغیر| [[شکیب الحسن]] ان دس کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے تینوں بین الاقوامی فارمیٹ میں کم از کم پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں اور وہ اس فہرست میں شامل دو کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں (دوسرا [[ٹم ساؤتھی]] )]] [[فائل:BettyWilson.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/5/5a/BettyWilson.jpg|متبادل=Betty Wilson in 1951|تصغیر| [[بیٹی ولسن]] نے چار پانچ وکٹیں حاصل کیں اور وہ [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں سات خواتین کرکٹرز میں سے ایک ہیں <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/hall-of-fame/hall-of-famers/218312|title=Betty Wilson|website=www.icc-cricket.com|language=en|accessdate=2019-01-21|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190122044257/https://www.icc-cricket.com/hall-of-fame/hall-of-famers/218312|archivedate=22 January 2019}}</ref>]] [[کرکٹ]] میں، [[ایک اننگ میں پانچ وکٹیں لینا|پانچ وکٹوں کا]] حصول - جسے فائیو فار یا فائفر بھی کہا جاتا ہے <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=x7pkSnHEwKMC&pg=PA210|title=Five Days in White Flannels: A Trivia Book on Test Cricket|last=Radha|first=Sailesh S.|publisher=AuthorHouse|year=2009|isbn=978-1-4389-2469-4|page=210|access-date=21 August 2018|archive-url=https://web.archive.org/web/20170424011625/https://books.google.com/books?id=x7pkSnHEwKMC&pg=PA210#v=onepage&q=&f=false|archive-date=24 April 2017|url-status=live}}</ref> - ایک ہی [[اننگز]] میں پانچ یا زیادہ [[وکٹ|وکٹیں]] لینے [[گیند بازی|والا بولر]] سے مراد ہے۔ اسے ایک قابل ذکر کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=VwYsHe-F-IUC&pg=PA31|title=A Dictionary of Cricket|last=Pervez|first=M. A.|publisher=Orient Blackswan|year=2001|isbn=978-81-7370-184-9|page=31}}</ref> یہ فہرست [[بین الاقوامی کرکٹ|بین الاقوامی کرکٹرز]] کی طرف سے لی گئی کل پانچ وکٹوں کی ایک تالیف ہے، جو مختلف فارمیٹس کے درمیان تقسیم ہوتی ہے اور بین الاقوامی سطح پر کھیلے جانے والے کھیل کے تمام 3 فارمیٹس میں گیند بازوں کی کارکردگی کا موازنہ کرنے کے لیے ایک اچھا نظریہ پیش کرتی ہے۔[[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ کرکٹ کرکٹ]] کے کھیل کی سب سے طویل شکل ہے اور اسے بلے بازوں اور گیند بازوں دونوں کے لیے اس کا اعلیٰ ترین معیار <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/23494008|title=Test cricket: Does the oldest form of the game have a future?|last=Bond|first=David|date=29 July 2013|website=BBC|accessdate=21 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161221163916/http://www.bbc.com/sport/cricket/23494008|archivedate=21 December 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/410365.html|title=Adam Gilchrist's Cowdrey Lecture, 2009|date=24 June 2009|website=ESPNCricInfo|accessdate=21 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170713061146/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/410365.html|archivedate=13 July 2017}}</ref> سمجھا جاتا ہے۔ آج مسلسل پانچ دن ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے۔ باؤلرز کے پاس اوورز کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہے جو وہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چونکہ ہر ٹیم ممکنہ طور پر دو اننگز کھیل سکتی ہے، اس لیے ہر ٹیم کے گیند بازوں کو مخالف ٹیم پر دو بار گیند کرنے کا موقع ملتا ہے۔ پہلا باضابطہ طور پر تسلیم شدہ ٹیسٹ میچ 15-19 مارچ 1877ء کو ہوا اور [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|title=Full Scorecard of Australia vs England 1st Test 1877 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050245/http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|archivedate=22 August 2018}}</ref>[[ایک روزہ بین الاقوامی]] کرکٹ [[محدود اوور کرکٹ|محدود اوورز]] کی کرکٹ کی ایک شکل ہے، جو بین الاقوامی حیثیت کے ساتھ دو ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے، جس میں ہر ٹیم کو مقررہ [[اوور|اوورز]] کا سامنا کرنا پڑتا ہے، عام طور پر 50۔ ون ڈے کرکٹ میں بولرز کو زیادہ سے زیادہ 10 اوورز کی اجازت ہے۔ پہلا ون ڈے 5 جنوری 1971 کو [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] اور [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے درمیان ایم سی جی میں کھیلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17265/scorecard/64148/australia-vs-england-only-odi-england-marylebone-cricket-club-tour-of-australia-1970-71|title=Full Scorecard of Australia vs England Only ODI 1971 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190122195719/http://www.espncricinfo.com/series/17265/scorecard/64148/australia-vs-england-only-odi-england-marylebone-cricket-club-tour-of-australia-1970-71|archivedate=22 January 2019}}</ref> [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹی ٹوئنٹی انٙرنیشنل]] کرکٹ محدود اوورز کی کرکٹ کی ایک شکل ہے، جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے دو بین الاقوامی اراکین کے درمیان کھیلی جاتی ہے، جس میں ہر ٹیم کو بیس [[اوور|اوورز]] کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی انٙرنیشنل کرکٹ میں بولرز کو زیادہ سے زیادہ 4 اوورز کی اجازت ہے۔ دو مردوں کے درمیان پہلا ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچ 17 فروری 2005ء کو کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا اور [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] شامل تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/14897/scorecard/211048/new-zealand-vs-australia-only-t20i-australia-tour-of-new-zealand-2004-05|title=Full Scorecard of New Zealand vs Australia Only T20I 2005 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181230184933/http://www.espncricinfo.com/series/14897/scorecard/211048/new-zealand-vs-australia-only-t20i-australia-tour-of-new-zealand-2004-05|archivedate=30 December 2018}}</ref> == چابی == {| class="wikitable" style="text-align:center" |+چابی | style="background:#ffb" | ^ | style="text-align:left" | [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں شامل]] |- | style="background:#cfecec" | ǂ | style="text-align:left" | اس کھلاڑی کی نشاندہی کرتا ہے جو اب بھی متحرک ہے۔ |- | N / A | style="text-align:left" | اشارہ کرتا ہے کہ کھلاڑی اس فارمیٹ میں نہیں کھیلا۔ |} ===مردوں کی کرکٹ=== [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] کے علاوہ تمام ٹیموں کے کھلاڑی جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں، ایک ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں حاصل کرتے ہیں۔ {{Efn|The teams are [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم]], [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم]], [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم]], [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم]], [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم]], [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم]], [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم]], [[افغانستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم]] and the [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم]].<ref name=martin>{{cite web|last=Williamson|first=Martin|title=A brief history ...|url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/209608.html|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|access-date=1 November 2013|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20131115231348/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/209608.html|archive-date=15 November 2013}}</ref>}} <ref name="country5for">{{حوالہ ویب|title=Statsguru|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;groupby=team;orderby=wickets;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822114746/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;groupby=team;orderby=wickets;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=22 August 2018}}</ref> ٹیسٹ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ کرنے والے پہلے کھلاڑی آسٹریلیا کے [[بلی مڈونٹر]] تھے جو اب تک کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کرکٹ میچ کی دوسری اننگز میں ہیں۔ مخالف انگلینڈ تھے۔ اسی میچ میں دو دیگر کھلاڑیوں - انگلینڈ کے [[الفریڈ شا]] اور آسٹریلیا کے [[ٹام کینڈل]] نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|title=1st Test, England tour of Australia at Melbourne, Mar 15-19 1877|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050245/http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|archivedate=22 August 2018}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|publisher=ESPNCricinfo|title=The birth of Test Cricket|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/75601.html|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180112173726/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/75601.html|archivedate=12 January 2018}}</ref> [[نسیم الغنی]] 16 سال 303 دن کی عمر میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بنانے والے سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں۔ [[برٹ آئرن مونگر]] 49 سال اور 311 دن کی عمر میں ایک میچ میں دو پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بنانے والے سب سے معمر کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17580/scorecard/62602/australia-vs-south-africa-5th-test-south-africa-tour-of-australia-1931-32|title=5th Test, South Africa tour of Australia at Melbourne, Feb 12-15 1932 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050226/http://www.espncricinfo.com/series/17580/scorecard/62602/australia-vs-south-africa-5th-test-south-africa-tour-of-australia-1931-32|archivedate=22 August 2018}}</ref> تین کرکٹرز - [[جم لیکر]] ، <ref name=":3">{{حوالہ ویب|url=http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|title=Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek|website=www.crickgeek.com|language=en-US|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|archivedate=22 August 2018}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/ "Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek"]. ''www.crickgeek.com''. [https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/ Archived] from the original on 22 August 2018<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">22 August</span> 2018</span>.</cite></ref> [[انیل کمبلے]] اور [[اعجاز پٹیل]] <ref>{{حوالہ ویب|title=New Zealand’s Patel takes all 10 Indian wickets in an innings|url=https://www.aljazeera.com/sports/2021/12/4/new-zealands-ajaz-patel-takes-10-wickets-in-innings-versus-india|accessdate=2022-02-12|website=www.aljazeera.com|language=en}}</ref> اننگز میں تمام 10 وکٹیں لینے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ اسی میچ میں جہاں جم لیکر نے اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کیں، وہیں انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کیں، جو کسی ٹیسٹ میچ میں کسی باؤلر کی جانب سے لی گئی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ دسمبر 2018ء تک، 150 کرکٹرز نے [[اولین ٹیسٹ میں پانچ وکٹ حاصل کرنے والے کرکٹ کھلاڑی|ٹیسٹ ڈیبیو پر]] پانچ وکٹیں حاصل کیں اور ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name="overall">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Statistics/Statsguru/Test matches/Bowling records/Overall figures (by years)|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=29 July 2017}}</ref> ان میں سے نو کرکٹرز نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر دو پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں جن میں انگلینڈ سے چار، آسٹریلیا سے دو اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] ، [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] اور [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] سے ایک ایک کھلاڑی شامل ہے۔[[ڈینس للی]] نے 1975 میں [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]] میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 12 اوورز میں 34 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر ون ڈے کرکٹ میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/65037/australia-vs-pakistan-3rd-match-prudential-world-cup-1975|title=3rd Match, Prudential World Cup at Leeds, Jun 7 1975 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050236/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/65037/australia-vs-pakistan-3rd-match-prudential-world-cup-1975|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[چمنڈا واس|چمندا واس]] کے پاس ون ڈے میں سب سے بہترین کھیل ہے جنہوں نے 2001ء میں [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] کے خلاف [[کولمبو]] میں 19 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name=":0" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8572/scorecard/66329/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-lg-abans-triangular-series-2001-02|title=1st Match, LG Abans Triangular Series at Colombo, Dec 8 2001 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050051/http://www.espncricinfo.com/series/8572/scorecard/66329/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-lg-abans-triangular-series-2001-02|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[مجیب الرحمان (کرکٹ کھلاڑی)|مجیب الرحمان]] (16 سال 325 دن) اور سنیل دھنیرام {{Efn|playing for [[کینیڈا قومی کرکٹ ٹیم]]}} (39 سال اور 256 دن) ون ڈے کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھنے والے سب سے کم عمر اور سب سے زیادہ عمر کے کرکٹرز کے موجودہ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ دسمبر 2018 تک، کھلاڑیوں نے اپنے ایک روزہ ڈیبیو پر 13 پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name="5Debut">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;template=results;type=bowling;wicketsmax1=10;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Statistics / Statsguru / One-Day Internationals / Bowling records / Career debut / Wickets taken between 5 and 10 / Ordered by start date (ascending)|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150919181541/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bdebut_or_last%3D1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbowling%3Bwicketsmax1%3D10%3Bwicketsmin1%3D5%3Bwicketsval1%3Dwickets|archivedate=19 September 2015}}</ref>[[عمر گل]] نے 2009ء میں [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]] میں نیوزی لینڈ کے خلاف <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/356008/new-zealand-vs-pakistan-18th-match-group-f-icc-world-twenty20-2009|title=18th Match, Group F (D/N), ICC World Twenty20 at London, Jun 13 2009 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180830055155/http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/356008/new-zealand-vs-pakistan-18th-match-group-f-icc-world-twenty20-2009|archivedate=30 August 2018}}</ref> اوورز میں 6 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر ٹی ٹوئنٹی میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ [[دیپک چاہر]] نے ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں 2019ء میں [[ودربھ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|ناگپور]] میں بنگلہ دیش کے خلاف 7 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/533272/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-group-c-icc-world-twenty20-2012-13|title=1st Match, Group C (N), ICC World Twenty20 at Hambantota, Sep 18 2012 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822081113/http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/533272/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-group-c-icc-world-twenty20-2012-13|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[راشد خان]] (18 سال 171 دن) اور [[عمران طاہر]] (37 سال 327 دن) ٹوئنٹی20 بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھنے والے سب سے کم عمر اور بوڑھے کرکٹرز کے موجودہ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ [[متھیا مرلی دھرن]] کے پاس ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں 77 کے ساتھ سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 67 پانچ وکٹیں سب سے زیادہ ہیں۔ 13 پانچ وکٹوں کے ساتھ، [[وقار یونس]] ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ 10 کھلاڑی - [[عمر گل]] ، اجنتھا مینڈس ، [[لاستھ ملنگا]] ، [[ٹم ساؤتھی]] ، [[عمران طاہر]] ، [[کلدیپ یادو|کلدیپ یادیو]] ، [[بھونیشور کمار]] ، [[شکیب الحسن]] ، [[راشد خان]] اور [[جیسن ہولڈر]] نے ہر فارمیٹ میں کم از کم ایک پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/news/bhuvneshwar-kumar-1st-indian-to-take-5-wicket-hauls-across-formats-687136|title=Bhuvneshwar Kumar 1st Indian to take 5-wicket-hauls across formats|publisher=CricketCountry|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050213/http://www.cricketcountry.com/news/bhuvneshwar-kumar-1st-indian-to-take-5-wicket-hauls-across-formats-687136|archivedate=22 August 2018}}</ref> اجنتھا مینڈس اور عمر گل واحد کرکٹر ہیں جنہوں نے کھیل کے تمام فارمیٹس میں متعدد پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے پاس سب سے زیادہ ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں پانچ وکٹیں لینے کا مشترکہ اعزاز بھی ہے۔ آج تک، 50 کرکٹرز نے 15 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں اور ان میں سے 26 نے 20 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ نو کھلاڑیوں نے تینوں فارمیٹس میں اپنے بین الاقوامی کیریئر میں 30 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ '''نوٹ:'''آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 29 جون 2022ء {| class="wikitable plainrowheaders sortable" style="text-align:center" |+مردوں کی کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں لینے والے گیند باز <ref name=":1">{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archive-date=22 June 2013|url-status=live}}</ref> ! دائرہ کار = "col" | رینک ! دائرہ کار = "col" | کھلاڑی ! دائرہ کار = "col" | مدت ! دائرہ کار = "col" | ٹیمیں ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک روزہ بین الاقوامی]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] ! دائرہ کار = "col" | کل ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک میچ میں دس وکٹیں|میچ میں 10 وکٹیں]] |- |1 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|متھیا|مرلی دھرن}}^ |1992–2011 |align=left|{{cr|SRI}}/ایشیا/آئی سی سی |67 |10 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Muttiah Muralitharan|77]] |22 |- |2 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|رچرڈ|ہیڈلی}}^ |1973–1990 |align=left|{{cr|NZ}} |36 |5 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Richard Hadlee|41]] |9 |- |3 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|شین |وارن}}^ |1992–2007 |align=left|{{cr|AUS}}/ICC |37 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shane Warne|38]] |10 |- |4 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|انیل | کمبلے}}^ |1990–2008 |align=left|{{cr|IND}}/Asia |35 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Anil Kumble|37]] |8 |- |5 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|گلین | میک گراتھ}}^ |1993–2007 |align=left|{{cr|AUS}}/ICC |29 |7 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Glenn McGrath|36]] |3 |- | rowspan="2" |6 ! scope="row"| {{sortname|رنگنا|ہیراتھ}} |1999–2018 |align=left|{{cr|SRI}} |34 |0 |1 |[[رنگنا ہیراتھ|35]] |9 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|وقار |یونس}}^ |1989–2003 |align=left|{{cr|PAK}} |22 |13 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Waqar Younis|35]] |5 |- |8 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|جیمز | اینڈرسن|dab=کرکٹر}} ǂ |2003–2022 |align=left|{{cr|ENG}} |32 |2 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by James Anderson|34]] |3 |- | rowspan="1" |9 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|وسیم | اکرم}}^ |1985–2002 | align="left" |{{cr|PAK}} |25 |6 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Wasim Akram|31]] |5 |- | rowspan="1" |10 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|روی چندرن|ایشون}} ǂ |2011–2022 | align="left" |{{cr|IND}} |30 |0 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Ravichandran Ashwin|30]] |7 |- |11 ! scope="row" | {{sortname|ڈیل | سٹین}} |2004–2020 |align=left|{{cr|SA}}/Africa |26 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Dale Steyn|29]] |5 |- | rowspan="1" |12 ! scope="row" | {{sortname|ہربھجن | سنگھ}} |1998–2016 |align=left|{{cr|IND}}/Asia |25 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Harbhajan Singh|28]] |5 |- | rowspan="1" |13 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|ایان | بوتھم}}^ |1977–1992 |align=left|{{cr|ENG}} |27 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Ian Botham|27]] |4 |- |14 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کرٹلی|امبروز}}^ |1988–2000 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |4 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Curtly Ambrose|26]] |3 |- | rowspan="4" |15 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|سڈنی | بارنس}}^ |1901–1914 |align=left|{{cr|ENG}} |24 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Sydney Barnes|24]] |7 |- ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|Dennis|Lillee}}^ |1971–1984 |align=left|{{cr|AUS}} |23 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Dennis Lillee|24]] |7 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Imran|Khan}}^ |1971–1992 |align=left|{{cr|PAK}} |23 |1 |{{n/a}} |[[عمران خان کی بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کی فہرست|24]] |6 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Kapil|Dev}}^ |1978–1994 |align=left|{{cr|IND}} |23 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Kapil Dev|24]] |2 |- | rowspan="2" |19 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Courtney|Walsh}}^ |1984–2001 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Courtney Walsh|23]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname||Shakib Al Hasan}} ǂ |2006–2022 |align=left|{{cr|BAN}} |19 |3 |1 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shakib Al Hasan|23]] |2 |- | rowspan="4" |21 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Allan|Donald}}^ |1991–2003 |align=left|{{cr|SA}} |20 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Allan Donald|22]] |3 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Malcolm|Marshall}}^ |1978–1992 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Malcolm Marshall|22]] |4 |- ! scope="row" | {{sortname|Makhaya|Ntini}} |1998–2011 |align=left|{{cr|SA}}/ICC |18 |4 |0 |[[مکھایا نتینی|22]] |4 |- ! scope="row" | {{sortname|Daniel|Vettori}} |1997–2015 |align=left|{{cr|NZ}}/ICC |20 |2 |0 |[[ڈینیل وٹوری|22]] |3 |- | rowspan="3" |25 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Clarrie|Grimmett}}^ |1925–1936 |align=left|{{cr|AUS}} |21 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Clarrie Grimmett|21]] |7 |- ! scope="row" style="background:ffb"| {{sortname|Shaun|Pollock}}^ |1996–2008 |align=left|{{cr|SA}}/Africa/ICC |16 |5 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shaun Pollock|21]] |1 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Mitchell|Starc}} ǂ |2010–2022 |align=left|{{cr|AUS}} |13 |8 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Mitchell Starc|21]] |2 |- | rowspan="2" |28 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Stuart|Broad}} ǂ |2007–2022 |align=left|{{cr|ENG}} |19 |1 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Stuart Broad|20]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Nathan|Lyon}} ǂ |2011–2022 |align=left|{{cr|AUS}} |20 |0 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Nathan Lyon|20]] |3 |- | rowspan="2" |30 ! scope="row" | {{sortname|Saqlain|Mushtaq}} |1995–2004 |align=left|{{cr|PAK}} |13 |6 |{{n/a}} |[[ثقلین مشتاق کی بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کی فہرست|19]] |3 |- ! scope="row" | {{sortname|Brett|Lee}} |1999–2012 |align=left|{{cr|AUS}} |10 |9 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Brett Lee|19]] |0 |- | rowspan="3" |32 ! scope="row" | {{sortname|Graeme|Swann}} |2008–2013 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |1 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Graeme Swann|18]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Tim|Southee}} ǂ |2008–2022 |align=left|{{cr|NZ}} |14 |3 |1 |18 |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Lance|Gibbs}}^ |1958–1976 |align=left|{{cr|WIN}} |18 |0 |{{n/a}} |[[لانس گبز|18]] |2 |- | rowspan=" 4" |35 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Fred|Trueman}}^ |1952–1965 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Fred Trueman|17]] |3 |- ! scope="row" | {{sortname|Abdul|Qadir|dab=cricketer}} |1977–1993 |align=left|{{cr|PAK}} |15 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Abdul Qadir|17]] |5 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Derek|Underwood}}^ |1966–1982 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Derek Underwood|17]] |6 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Yasir|Shah}} ǂ |2011–2021 |align=left|{{cr|PAK}} |16 |1 |0 |17 |3 |- | rowspan="7" |39 ! scope="row" | {{sortname|Terry|Alderman}} |1981–1991 |align=left|{{cr|AUS}} |14 |2 |{{n/a}} |[[ٹیری ایلڈرمین|16]] |1 |- ! scope="row" | {{sortname||B. S. Chandrasekhar}} |1964–1979 |align=left|{{cr|IND}} |16 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by B. S. Chandrasekhar|16]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Shoaib|Akhtar}} |1998–2011 |align=left|{{cr|PAK}}/Asia/ICC |12 |4 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shoaib Akhtar|16]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Graham|McKenzie}} |1961–1971 |align=left|{{cr|AUS}} |16 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[گراہم مکینزی|16]] |3 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Richie|Benaud}}^ |1952–1964 |align=left|{{cr|AUS}} |16 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Richie Benaud|16]] |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb;"|{{sortname|Bob|Willis}}^ |1971–1984 |align=left|{{cr|ENG}} |16 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Bob Willis|16]] |0 |- ! scope="row" | {{sortname|Chaminda|Vaas}} |1994–2009 |align=left|{{cr|SRI}}/Asia |12 |4 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Chaminda Vaas|16]] |2 |- | rowspan="5" |46 ! scope="row" | {{sortname|Danish|Kaneria}} |2000–2010 |align=left|{{cr|PAK}} |15 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Danish Kaneria|15]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Mitchell|Johnson|dab=cricketer}} |2007–2015 |align=left|{{cr|AUS}} |12 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Mitchell Johnson|15]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Trent|Boult}} ǂ |2011–2022 |align=left|{{cr|NZ}} |10 |5 |0 |15 |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb;"| {{sortname|Alec|Bedser}}^ |1946–1955 |align=left|{{cr|ENG}} |15 |{{n/a}} |{{n/a}} |15 |5 |- ! scope="row" | {{sortname|Craig|McDermott}} |1984–1996 |align=left|{{cr|AUS}} |14 |1 |{{n/a}} |15 |2 |} == خواتین کی کرکٹ == ٹیسٹ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ پہلے کھلاڑی [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ کے]] [[میرٹل میکلاگن|مرٹل میکلاگن]] تھے جو اب تک کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں تھے۔ حریف آسٹریلیا تھا۔ اسی میچ میں دو دیگر کھلاڑیوں - آسٹریلیا کی [[این پامر|این پالمر]] اور انگلینڈ کی میری سپیئر نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17564/scorecard/67401/australia-women-vs-england-women-1st-test-england-women-tour-of-australia-1934-35|title=Full Scorecard of Australia Women vs England Women 1st Test 1934 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181214201259/http://www.espncricinfo.com/series/17564/scorecard/67401/australia-women-vs-england-women-1st-test-england-women-tour-of-australia-1934-35|archivedate=14 December 2018}}</ref> ٹیسٹ اننگز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہندوستان کی]] [[نیتو ڈیوڈ]] کے پاس ہے - 1995 ءمیں جمشید پور میں انگلینڈ کے خلاف 8 وکٹیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/16245/scorecard/67499/india-women-vs-england-women-2nd-test-england-women-tour-of-india-1995-96|title=Full Scorecard of India Women vs England Women 2nd Test 1995 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190119122732/http://www.espncricinfo.com/series/16245/scorecard/67499/india-women-vs-england-women-2nd-test-england-women-tour-of-india-1995-96|archivedate=19 January 2019}}</ref> اسی میچ میں جہاں جم لیکر نے اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کیں، وہیں انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کیں، جو ٹیسٹ میچ میں کسی باؤلر کی جانب سے لی گئی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ دسمبر 2018 ءتک، 13 کرکٹرز نے ٹیسٹ ڈیبیو پر پانچ وکٹیں لے کر ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ [[ٹینا مکفرسن|ٹینا میکفرسن]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66864/australia-women-vs-young-england-women-2nd-match-womens-world-cup-1973|title=Full Scorecard of Australia Women vs Young England Women, Women's World Cup, 2nd Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180829101410/http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66864/australia-women-vs-young-england-women-2nd-match-womens-world-cup-1973|archivedate=29 August 2018}}</ref> اور [[گلینس پیج]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66868/new-zealand-women-vs-trinidad-&-tobago-women-4th-match-womens-world-cup-1973|title=Full Scorecard of New Zealand Women vs Trinidad & Tobago Women, Women's World Cup, 4th Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190518105138/http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66868/new-zealand-women-vs-trinidad-%26-tobago-women-4th-match-womens-world-cup-1973|archivedate=18 May 2019}}</ref> نے 23 جون 1973 کو [[ینگ انگلینڈ]] اور [[ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو خواتین قومی کرکٹ ٹیم|ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو]] کے خلاف [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ویمنز ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ]] میں 5/14 اور 6/20 لے کر پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں - پہلے دن افتتاحی [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1973ء|ویمن کرکٹ ورلڈ کپ کا]] ۔ [[ساجدہ شاہ|کرکٹ میں ساجدہ شاہ]] کی بہترین کارکردگی ہے، انہوں نے [[ایمسٹرڈیم]] میں 2003 ء میں جاپان کے خلاف 4 رنز دے کر 7 وکٹیں لیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8590/scorecard/67342/japan-women-vs-pakistan-women-3rd-match-international-womens-cricket-council-trophy-2003|title=Full Scorecard of Japan Women vs Pakistan Women, International Women's Cricket Council Trophy, 3rd Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181010174559/http://www.espncricinfo.com/series/8590/scorecard/67342/japan-women-vs-pakistan-women-3rd-match-international-womens-cricket-council-trophy-2003|archivedate=10 October 2018}}</ref> میکفرسن اور پیج ان پانچ کھلاڑیوں میں سے دو ہیں جنہوں نے اپنے ایک روزہ ڈیبیو کے دوران پانچ وکٹیں حاصل کیں، باقی ہندوستان کی [[پرنما چودھری|پورنیما چودھری]] ، انگلینڈ کی لورا ہارپر اور نیوزی لینڈ [[فیلیسیٹی لیڈن ڈیوس|کی فیلیسیٹی لیڈن ڈیوس]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Bowling records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Cricinfo Statsguru {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20171029193617/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=29 October 2017}}</ref>خواتین کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل (WT20I) میچ میں پہلی پانچ وکٹیں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی]] [[ایمی سیٹرتھ ویٹ|ایمی]] سیٹرتھ ویٹ نے 16 اگست 2007 کو انگلینڈ کے خلاف لی تھیں۔ <ref name="Innings by innings">{{حوالہ ویب|title=Five-wicket hauls in WT20I matches – Innings by innings|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=15 July 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180715061604/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=15 July 2018}}</ref> سیٹرتھ ویٹ نے 17 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Satterthwaite haul stuns England|url=http://www.espncricinfo.com/women/content/story/307208.html|publisher=ESPNcricinfo|date=16 August 2007|accessdate=17 November 2017|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161221184503/http://www.espncricinfo.com/women/content/story/307208.html|archivedate=21 December 2016}}</ref> بین الاقوامی فارمیٹ میں چھ وکٹوں کا پہلا دور۔ ایک اننگز میں بہترین باؤلنگ کے اعداد و شمار بوٹسوانا کے بوٹسوگو ایمپیڈی نے حاصل کیے جنہوں نے اگست 2018 میں [[گبرون|گیبرون]] میں بوٹسوانا 7s ٹورنامنٹ کے دوران لیسوتھو کے خلاف 8 کے نقصان پر 6 کے اعداد و شمار واپس کیے <ref>{{حوالہ ویب|title=Namibia, Sierra Leone & Botswana register maiden T20I wins|url=https://czarsportzauto.com/namibia-sierra-leone-botswana-register-maiden-t20i-wins/|publisher=Czarsportz|date=21 August 2018|accessdate=30 September 2018}}</ref> Mpedi WT20I ڈیبیو پر پانچ وکٹ لینے والے واحد بولر بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Five-wicket hauls taken on WT20I debut|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=wickets;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=30 September 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180930022554/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=wickets;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=30 September 2018}}</ref>بمطابق نومبر 2018، انیسہ محمد نے خواتین کی کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ اس کی 8 پانچ وکٹیں WODI اور WT20I کرکٹ میں آ چکی ہیں اور اس نے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی ہے۔ شوبھانگی کلکرنی اور میری ڈوگن کے پاس ٹیسٹ کرکٹ میں مشترکہ طور پر سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں، جن میں 5 پانچ وکٹیں ہیں۔ بیٹی ولسن واحد خاتون کرکٹر ہیں جنہوں نے ایک میچ میں 10 سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں۔جنوری 2019 ءتک، 13 خواتین کرکٹرز نے تمام فارمیٹس میں 4 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ {| class="wikitable plainrowheaders sortable" style="text-align:center" |+ Most five-wicket hauls in women's cricket<ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283820.html|title=Records {{!}} Women's Test matches {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119123018/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283820.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283819.html|title=Records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119122138/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283819.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283814.html|title=Records {{!}} Women's Twenty20 Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most four-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119122819/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283814.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref> ! scope="col" | Rank ! scope="col" | Player ! scope="col" | Period ! scope="col" | Teams ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's Test cricket|Test]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's One Day International|ODI]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's Twenty20 International|T20I]] ! scope="col" | Total ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک میچ میں دس وکٹیں]] |- |1 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Anisa|Mohammed}} ǂ |2003–2018 |align=left|{{cr|WIN}} |{{n/a}} |6 |3 |9 |{{n/a}} |- |rowspan="2" |2 ! scope="row" | {{sortname|Cathryn|Fitzpatrick}} |1991–2007 |align=left|{{cr|AUS}} |2 |4 |0 |6 |0 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Katherine|Brunt}} ǂ |2004–2018 |align=left|{{cr|ENG}} |2 |4 |0 |6 |0 |- |rowspan="5" |4 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Jhulan|Goswami}} ǂ |2002–2018 |align=left|{{cr|IND}} |3 |2 |0 |5 |1 |- ! scope="row" | {{sortname|Shubhangi|Kulkarni}} |1976–1991 |align=left|{{cr|IND}} |5 |0 |{{n/a}} |5 |0 |- ! scope="row" | {{sortname|Mary|Duggan}} |1949–1963 |align=left|{{cr|ENG}} |5 |{{n/a}} |{{n/a}} |5 |0 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Sune|Luus}} ǂ |2012–2018 |align=left|{{cr|SA}} |{{n/a}} |4 |1 |5 |{{n/a}} |- ! scope="row" | {{sortname|Jackie|Lord}} |1966–1979 |align=left|{{cr|NZ}} |4 |1 |{{n/a}} |5 |1 |- |rowspan="4" |9 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Ellyse|Perry}} ǂ |2007–2018 |align=left|{{cr|AUS}} |2 |2 |0 |4 |0 |- ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|Betty|Wilson}} ^ |1948–1958 |align=left|{{cr|AUS}} |4 |{{n/a}} |{{n/a}} |4 |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Shaiza|Khan}} |1997–2004 |align=left|{{cr|PAK}} |2 |2 |0 |4 |1 |- ! scope="row" | {{sortname|Jo|Chamberlain}} |1987–1995 |align=left|{{cr|ENG}} |2 |2 |{{n/a}} |4 |0 |} Last updated: 17 January 2019 ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرستیں]] [[زمرہ:کرکٹ ریکارڈ اور شماریات]] [[زمرہ:بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹ لینے والے کھلاڑی]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 18orfww2ct08klrly5hw3sfhmkkhmlq 5141159 5141158 2022-08-28T06:39:00Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مردوں کی کرکٹ */ wikitext text/x-wiki [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/220px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|متبادل=A smiling, dark-skinned man with short black hair and trimmed beard. Several people are in the background.|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] کے پاس ٹیسٹ اور بین الاقوامی [[کرکٹ]] میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}</ref>]] [[فائل:Billy_Midwinter.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/0/0f/Billy_Midwinter.jpg/220px-Billy_Midwinter.jpg|متبادل=Picture of William Midwinter from Getty Images|تصغیر| [[بلی مڈونٹر]] نے افتتاحی ٹیسٹ میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔]] [[فائل:Shane_Warne_February_2015.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/Shane_Warne_February_2015.jpg/220px-Shane_Warne_February_2015.jpg|متبادل=Shane Warne at Eureka 89 in February 2015|تصغیر| پانچ وکٹیں لینے والے تیسرے نمبر پر [[شین وارن]] ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html "Records | Combined Test, ODI and T20I records | Bowling records | Most five-wickets-in-an-innings in a career | ESPNcricinfo.com"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNCricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html Archived] from the original on 22 June 2013<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 January</span> 2019</span>.</cite></ref>]] [[فائل:Kumble_edited.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/a3/Kumble_edited.jpg/220px-Kumble_edited.jpg|متبادل=Anil Kumble in action during 2008 South Africa tour of India - 1st Test in Chennai|تصغیر| [[انیل کمبلے]] کے پاس چوتھے نمبر پر پانچ وکٹیں ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html "Records | Combined Test, ODI and T20I records | Bowling records | Most five-wickets-in-an-innings in a career | ESPNcricinfo.com"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNCricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html Archived] from the original on 22 June 2013<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 January</span> 2019</span>.</cite></ref> اور وہ دوسرے کرکٹر ہیں جنہوں نے ایک اننگز میں تمام 10 وکٹیں حاصل کیں، [[جم لیکر]] کے بعد <ref name=":3">{{حوالہ ویب|url=http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|title=Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek|website=www.crickgeek.com|language=en-US|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|archivedate=22 August 2018}}</ref>]] [[فائل:Waqar_younis.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/a6/Waqar_younis.jpg/220px-Waqar_younis.jpg|متبادل=Waqar Younis during Pakistan's 2010 tour of England when he was the Bowling coach of the Pakistan national cricket team|تصغیر| ون ڈے [[کرکٹ]] میں [[وقار یونس]] کے پاس سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283826.html|title=Records {{!}} One-Day Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|accessdate=2019-01-21|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190623003216/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283826.html|archivedate=23 June 2019}}</ref>]] [[فائل:ANISA_MOHAMMED_(15704905815).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/84/ANISA_MOHAMMED_%2815704905815%29.jpg/220px-ANISA_MOHAMMED_%2815704905815%29.jpg|متبادل=Anisa Mohammed in November 2014|تصغیر| [[انیسہ محمد]] کے پاس خواتین کی [[کرکٹ]] میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں - ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹس میں 8۔]] [[فائل:Shakib_fielding,_23_January,_2009,_Dhaka_SBNS.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/f2/Shakib_fielding%2C_23_January%2C_2009%2C_Dhaka_SBNS.jpg/220px-Shakib_fielding%2C_23_January%2C_2009%2C_Dhaka_SBNS.jpg|تصغیر| [[شکیب الحسن]] ان دس کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے تینوں بین الاقوامی فارمیٹ میں کم از کم پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں اور وہ اس فہرست میں شامل دو کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں (دوسرا [[ٹم ساؤتھی]] )]] [[فائل:BettyWilson.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/5/5a/BettyWilson.jpg|متبادل=Betty Wilson in 1951|تصغیر| [[بیٹی ولسن]] نے چار پانچ وکٹیں حاصل کیں اور وہ [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں سات خواتین کرکٹرز میں سے ایک ہیں <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/hall-of-fame/hall-of-famers/218312|title=Betty Wilson|website=www.icc-cricket.com|language=en|accessdate=2019-01-21|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190122044257/https://www.icc-cricket.com/hall-of-fame/hall-of-famers/218312|archivedate=22 January 2019}}</ref>]] [[کرکٹ]] میں، [[ایک اننگ میں پانچ وکٹیں لینا|پانچ وکٹوں کا]] حصول - جسے فائیو فار یا فائفر بھی کہا جاتا ہے <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=x7pkSnHEwKMC&pg=PA210|title=Five Days in White Flannels: A Trivia Book on Test Cricket|last=Radha|first=Sailesh S.|publisher=AuthorHouse|year=2009|isbn=978-1-4389-2469-4|page=210|access-date=21 August 2018|archive-url=https://web.archive.org/web/20170424011625/https://books.google.com/books?id=x7pkSnHEwKMC&pg=PA210#v=onepage&q=&f=false|archive-date=24 April 2017|url-status=live}}</ref> - ایک ہی [[اننگز]] میں پانچ یا زیادہ [[وکٹ|وکٹیں]] لینے [[گیند بازی|والا بولر]] سے مراد ہے۔ اسے ایک قابل ذکر کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=VwYsHe-F-IUC&pg=PA31|title=A Dictionary of Cricket|last=Pervez|first=M. A.|publisher=Orient Blackswan|year=2001|isbn=978-81-7370-184-9|page=31}}</ref> یہ فہرست [[بین الاقوامی کرکٹ|بین الاقوامی کرکٹرز]] کی طرف سے لی گئی کل پانچ وکٹوں کی ایک تالیف ہے، جو مختلف فارمیٹس کے درمیان تقسیم ہوتی ہے اور بین الاقوامی سطح پر کھیلے جانے والے کھیل کے تمام 3 فارمیٹس میں گیند بازوں کی کارکردگی کا موازنہ کرنے کے لیے ایک اچھا نظریہ پیش کرتی ہے۔[[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ کرکٹ کرکٹ]] کے کھیل کی سب سے طویل شکل ہے اور اسے بلے بازوں اور گیند بازوں دونوں کے لیے اس کا اعلیٰ ترین معیار <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/23494008|title=Test cricket: Does the oldest form of the game have a future?|last=Bond|first=David|date=29 July 2013|website=BBC|accessdate=21 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161221163916/http://www.bbc.com/sport/cricket/23494008|archivedate=21 December 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/410365.html|title=Adam Gilchrist's Cowdrey Lecture, 2009|date=24 June 2009|website=ESPNCricInfo|accessdate=21 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170713061146/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/410365.html|archivedate=13 July 2017}}</ref> سمجھا جاتا ہے۔ آج مسلسل پانچ دن ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے۔ باؤلرز کے پاس اوورز کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہے جو وہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چونکہ ہر ٹیم ممکنہ طور پر دو اننگز کھیل سکتی ہے، اس لیے ہر ٹیم کے گیند بازوں کو مخالف ٹیم پر دو بار گیند کرنے کا موقع ملتا ہے۔ پہلا باضابطہ طور پر تسلیم شدہ ٹیسٹ میچ 15-19 مارچ 1877ء کو ہوا اور [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|title=Full Scorecard of Australia vs England 1st Test 1877 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050245/http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|archivedate=22 August 2018}}</ref>[[ایک روزہ بین الاقوامی]] کرکٹ [[محدود اوور کرکٹ|محدود اوورز]] کی کرکٹ کی ایک شکل ہے، جو بین الاقوامی حیثیت کے ساتھ دو ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے، جس میں ہر ٹیم کو مقررہ [[اوور|اوورز]] کا سامنا کرنا پڑتا ہے، عام طور پر 50۔ ون ڈے کرکٹ میں بولرز کو زیادہ سے زیادہ 10 اوورز کی اجازت ہے۔ پہلا ون ڈے 5 جنوری 1971 کو [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] اور [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے درمیان ایم سی جی میں کھیلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17265/scorecard/64148/australia-vs-england-only-odi-england-marylebone-cricket-club-tour-of-australia-1970-71|title=Full Scorecard of Australia vs England Only ODI 1971 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190122195719/http://www.espncricinfo.com/series/17265/scorecard/64148/australia-vs-england-only-odi-england-marylebone-cricket-club-tour-of-australia-1970-71|archivedate=22 January 2019}}</ref> [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹی ٹوئنٹی انٙرنیشنل]] کرکٹ محدود اوورز کی کرکٹ کی ایک شکل ہے، جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے دو بین الاقوامی اراکین کے درمیان کھیلی جاتی ہے، جس میں ہر ٹیم کو بیس [[اوور|اوورز]] کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی انٙرنیشنل کرکٹ میں بولرز کو زیادہ سے زیادہ 4 اوورز کی اجازت ہے۔ دو مردوں کے درمیان پہلا ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچ 17 فروری 2005ء کو کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا اور [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] شامل تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/14897/scorecard/211048/new-zealand-vs-australia-only-t20i-australia-tour-of-new-zealand-2004-05|title=Full Scorecard of New Zealand vs Australia Only T20I 2005 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181230184933/http://www.espncricinfo.com/series/14897/scorecard/211048/new-zealand-vs-australia-only-t20i-australia-tour-of-new-zealand-2004-05|archivedate=30 December 2018}}</ref> == چابی == {| class="wikitable" style="text-align:center" |+چابی | style="background:#ffb" | ^ | style="text-align:left" | [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں شامل]] |- | style="background:#cfecec" | ǂ | style="text-align:left" | اس کھلاڑی کی نشاندہی کرتا ہے جو اب بھی متحرک ہے۔ |- | N / A | style="text-align:left" | اشارہ کرتا ہے کہ کھلاڑی اس فارمیٹ میں نہیں کھیلا۔ |} ===مردوں کی کرکٹ=== [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] کے علاوہ تمام ٹیموں کے کھلاڑی جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں، ایک ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں حاصل کرتے ہیں۔ {{Efn|The teams are [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم]], [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم]], [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم]], [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم]], [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم]], [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم]], [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم]], [[افغانستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم]] and the [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم]].<ref name=martin>{{cite web|last=Williamson|first=Martin|title=A brief history ...|url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/209608.html|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|access-date=1 November 2013|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20131115231348/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/209608.html|archive-date=15 November 2013}}</ref>}} <ref name="country5for">{{حوالہ ویب|title=Statsguru|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;groupby=team;orderby=wickets;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822114746/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;groupby=team;orderby=wickets;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=22 August 2018}}</ref> ٹیسٹ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ کرنے والے پہلے کھلاڑی آسٹریلیا کے [[بلی مڈونٹر]] تھے جو اب تک کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کرکٹ میچ کی دوسری اننگز میں ہیں۔ مخالف انگلینڈ تھے۔ اسی میچ میں دو دیگر کھلاڑیوں - انگلینڈ کے [[الفریڈ شا]] اور آسٹریلیا کے [[ٹام کینڈل]] نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|title=1st Test, England tour of Australia at Melbourne, Mar 15-19 1877|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050245/http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|archivedate=22 August 2018}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|publisher=ESPNCricinfo|title=The birth of Test Cricket|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/75601.html|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180112173726/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/75601.html|archivedate=12 January 2018}}</ref> [[نسیم الغنی]] 16 سال 303 دن کی عمر میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بنانے والے سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں۔ [[برٹ آئرن مونگر]] 49 سال اور 311 دن کی عمر میں ایک میچ میں دو پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بنانے والے سب سے معمر کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17580/scorecard/62602/australia-vs-south-africa-5th-test-south-africa-tour-of-australia-1931-32|title=5th Test, South Africa tour of Australia at Melbourne, Feb 12-15 1932 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050226/http://www.espncricinfo.com/series/17580/scorecard/62602/australia-vs-south-africa-5th-test-south-africa-tour-of-australia-1931-32|archivedate=22 August 2018}}</ref> تین کرکٹرز - [[جم لیکر]] ، <ref name=":3">{{حوالہ ویب|url=http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|title=Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek|website=www.crickgeek.com|language=en-US|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|archivedate=22 August 2018}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/ "Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek"]. ''www.crickgeek.com''. [https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/ Archived] from the original on 22 August 2018<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">22 August</span> 2018</span>.</cite></ref> [[انیل کمبلے]] اور [[اعجاز پٹیل]] <ref>{{حوالہ ویب|title=New Zealand’s Patel takes all 10 Indian wickets in an innings|url=https://www.aljazeera.com/sports/2021/12/4/new-zealands-ajaz-patel-takes-10-wickets-in-innings-versus-india|accessdate=2022-02-12|website=www.aljazeera.com|language=en}}</ref> اننگز میں تمام 10 وکٹیں لینے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ اسی میچ میں جہاں جم لیکر نے اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کیں، وہیں انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کیں، جو کسی ٹیسٹ میچ میں کسی باؤلر کی جانب سے لی گئی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ دسمبر 2018ء تک، 150 کرکٹرز نے [[اولین ٹیسٹ میں پانچ وکٹ حاصل کرنے والے کرکٹ کھلاڑی|ٹیسٹ ڈیبیو پر]] پانچ وکٹیں حاصل کیں اور ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name="overall">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Statistics/Statsguru/Test matches/Bowling records/Overall figures (by years)|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=29 July 2017}}</ref> ان میں سے نو کرکٹرز نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر دو پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں جن میں انگلینڈ سے چار، آسٹریلیا سے دو اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] ، [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] اور [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] سے ایک ایک کھلاڑی شامل ہے۔[[ڈینس للی]] نے 1975 میں [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]] میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 12 اوورز میں 34 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر ون ڈے کرکٹ میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/65037/australia-vs-pakistan-3rd-match-prudential-world-cup-1975|title=3rd Match, Prudential World Cup at Leeds, Jun 7 1975 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050236/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/65037/australia-vs-pakistan-3rd-match-prudential-world-cup-1975|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[چمنڈا واس|چمندا واس]] کے پاس ون ڈے میں سب سے بہترین کھیل ہے جنہوں نے 2001ء میں [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] کے خلاف [[کولمبو]] میں 19 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name=":0" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8572/scorecard/66329/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-lg-abans-triangular-series-2001-02|title=1st Match, LG Abans Triangular Series at Colombo, Dec 8 2001 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050051/http://www.espncricinfo.com/series/8572/scorecard/66329/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-lg-abans-triangular-series-2001-02|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[مجیب الرحمان (کرکٹ کھلاڑی)|مجیب الرحمان]] (16 سال 325 دن) اور سنیل دھنیرام {{Efn|playing for [[کینیڈا قومی کرکٹ ٹیم]]}} (39 سال اور 256 دن) ون ڈے کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھنے والے سب سے کم عمر اور سب سے زیادہ عمر کے کرکٹرز کے موجودہ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ دسمبر 2018 تک، کھلاڑیوں نے اپنے ایک روزہ ڈیبیو پر 13 پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name="5Debut">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;template=results;type=bowling;wicketsmax1=10;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Statistics / Statsguru / One-Day Internationals / Bowling records / Career debut / Wickets taken between 5 and 10 / Ordered by start date (ascending)|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150919181541/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bdebut_or_last%3D1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbowling%3Bwicketsmax1%3D10%3Bwicketsmin1%3D5%3Bwicketsval1%3Dwickets|archivedate=19 September 2015}}</ref>[[عمر گل]] نے 2009ء میں [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]] میں نیوزی لینڈ کے خلاف <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/356008/new-zealand-vs-pakistan-18th-match-group-f-icc-world-twenty20-2009|title=18th Match, Group F (D/N), ICC World Twenty20 at London, Jun 13 2009 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180830055155/http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/356008/new-zealand-vs-pakistan-18th-match-group-f-icc-world-twenty20-2009|archivedate=30 August 2018}}</ref> اوورز میں 6 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر ٹی ٹوئنٹی میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ [[دیپک چاہر]] نے ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں 2019ء میں [[ودربھ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|ناگپور]] میں بنگلہ دیش کے خلاف 7 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/533272/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-group-c-icc-world-twenty20-2012-13|title=1st Match, Group C (N), ICC World Twenty20 at Hambantota, Sep 18 2012 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822081113/http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/533272/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-group-c-icc-world-twenty20-2012-13|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[راشد خان]] (18 سال 171 دن) اور [[عمران طاہر]] (37 سال 327 دن) ٹوئنٹی20 بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھنے والے سب سے کم عمر اور بوڑھے کرکٹرز کے موجودہ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ [[متھیا مرلی دھرن]] کے پاس ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں 77 کے ساتھ سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 67 پانچ وکٹیں سب سے زیادہ ہیں۔ 13 پانچ وکٹوں کے ساتھ، [[وقار یونس]] ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ 10 کھلاڑی - [[عمر گل]] ، اجنتھا مینڈس ، [[لاستھ ملنگا]] ، [[ٹم ساؤتھی]] ، [[عمران طاہر]] ، [[کلدیپ یادو|کلدیپ یادیو]] ، [[بھونیشور کمار]] ، [[شکیب الحسن]] ، [[راشد خان]] اور [[جیسن ہولڈر]] نے ہر فارمیٹ میں کم از کم ایک پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/news/bhuvneshwar-kumar-1st-indian-to-take-5-wicket-hauls-across-formats-687136|title=Bhuvneshwar Kumar 1st Indian to take 5-wicket-hauls across formats|publisher=CricketCountry|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050213/http://www.cricketcountry.com/news/bhuvneshwar-kumar-1st-indian-to-take-5-wicket-hauls-across-formats-687136|archivedate=22 August 2018}}</ref> اجنتھا مینڈس اور عمر گل واحد کرکٹر ہیں جنہوں نے کھیل کے تمام فارمیٹس میں متعدد پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے پاس سب سے زیادہ ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں پانچ وکٹیں لینے کا مشترکہ اعزاز بھی ہے۔ آج تک، 50 کرکٹرز نے 15 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں اور ان میں سے 26 نے 20 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ نو کھلاڑیوں نے تینوں فارمیٹس میں اپنے بین الاقوامی کیریئر میں 30 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ '''نوٹ:'''آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 29 جون 2022ء {| class="wikitable plainrowheaders sortable" style="text-align:center" |+مردوں کی کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں لینے والے گیند باز <ref name=":1">{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archive-date=22 June 2013|url-status=live}}</ref> ! دائرہ کار = "col" | رینک ! دائرہ کار = "col" | کھلاڑی ! دائرہ کار = "col" | مدت ! دائرہ کار = "col" | ٹیمیں ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک روزہ بین الاقوامی]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] ! دائرہ کار = "col" | کل ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک میچ میں دس وکٹیں|میچ میں 10 وکٹیں]] |- |1 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|متھیا|مرلی دھرن}}^ |1992–2011 |align=left|{{cr|SRI}}/ایشیا/آئی سی سی |67 |10 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Muttiah Muralitharan|77]] |22 |- |2 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|رچرڈ|ہیڈلی}}^ |1973–1990 |align=left|{{cr|NZ}} |36 |5 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Richard Hadlee|41]] |9 |- |3 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|شین |وارن}}^ |1992–2007 |align=left|{{cr|AUS}}/ICC |37 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shane Warne|38]] |10 |- |4 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|انیل | کمبلے}}^ |1990–2008 |align=left|{{cr|IND}}/Asia |35 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Anil Kumble|37]] |8 |- |5 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|گلین | میک گراتھ}}^ |1993–2007 |align=left|{{cr|AUS}}/ICC |29 |7 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Glenn McGrath|36]] |3 |- | rowspan="2" |6 ! scope="row"| {{sortname|رنگنا|ہیراتھ}} |1999–2018 |align=left|{{cr|SRI}} |34 |0 |1 |[[رنگنا ہیراتھ|35]] |9 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|وقار |یونس}}^ |1989–2003 |align=left|{{cr|PAK}} |22 |13 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Waqar Younis|35]] |5 |- |8 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|جیمز | اینڈرسن|dab=کرکٹر}} ǂ |2003–2022 |align=left|{{cr|ENG}} |32 |2 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by James Anderson|34]] |3 |- | rowspan="1" |9 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|وسیم | اکرم}}^ |1985–2002 | align="left" |{{cr|PAK}} |25 |6 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Wasim Akram|31]] |5 |- | rowspan="1" |10 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|روی چندرن|ایشون}} ǂ |2011–2022 | align="left" |{{cr|IND}} |30 |0 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Ravichandran Ashwin|30]] |7 |- |11 ! scope="row" | {{sortname|ڈیل |اسٹین}} |2004–2020 |align=left|{{cr|SA}}/Africa |26 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Dale Steyn|29]] |5 |- | rowspan="1" |12 ! scope="row" | {{sortname|ہربھجن | سنگھ}} |1998–2016 |align=left|{{cr|IND}}/Asia |25 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Harbhajan Singh|28]] |5 |- | rowspan="1" |13 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|ایان | بوتھم}}^ |1977–1992 |align=left|{{cr|ENG}} |27 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Ian Botham|27]] |4 |- |14 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کرٹلی|امبروز}}^ |1988–2000 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |4 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Curtly Ambrose|26]] |3 |- | rowspan="4" |15 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|سڈنی | بارنس}}^ |1901–1914 |align=left|{{cr|ENG}} |24 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Sydney Barnes|24]] |7 |- ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|Dennis|Lillee}}^ |1971–1984 |align=left|{{cr|AUS}} |23 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Dennis Lillee|24]] |7 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Imran|Khan}}^ |1971–1992 |align=left|{{cr|PAK}} |23 |1 |{{n/a}} |[[عمران خان کی بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کی فہرست|24]] |6 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Kapil|Dev}}^ |1978–1994 |align=left|{{cr|IND}} |23 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Kapil Dev|24]] |2 |- | rowspan="2" |19 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Courtney|Walsh}}^ |1984–2001 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Courtney Walsh|23]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname||Shakib Al Hasan}} ǂ |2006–2022 |align=left|{{cr|BAN}} |19 |3 |1 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shakib Al Hasan|23]] |2 |- | rowspan="4" |21 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Allan|Donald}}^ |1991–2003 |align=left|{{cr|SA}} |20 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Allan Donald|22]] |3 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Malcolm|Marshall}}^ |1978–1992 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Malcolm Marshall|22]] |4 |- ! scope="row" | {{sortname|Makhaya|Ntini}} |1998–2011 |align=left|{{cr|SA}}/ICC |18 |4 |0 |[[مکھایا نتینی|22]] |4 |- ! scope="row" | {{sortname|Daniel|Vettori}} |1997–2015 |align=left|{{cr|NZ}}/ICC |20 |2 |0 |[[ڈینیل وٹوری|22]] |3 |- | rowspan="3" |25 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Clarrie|Grimmett}}^ |1925–1936 |align=left|{{cr|AUS}} |21 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Clarrie Grimmett|21]] |7 |- ! scope="row" style="background:ffb"| {{sortname|Shaun|Pollock}}^ |1996–2008 |align=left|{{cr|SA}}/Africa/ICC |16 |5 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shaun Pollock|21]] |1 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Mitchell|Starc}} ǂ |2010–2022 |align=left|{{cr|AUS}} |13 |8 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Mitchell Starc|21]] |2 |- | rowspan="2" |28 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Stuart|Broad}} ǂ |2007–2022 |align=left|{{cr|ENG}} |19 |1 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Stuart Broad|20]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Nathan|Lyon}} ǂ |2011–2022 |align=left|{{cr|AUS}} |20 |0 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Nathan Lyon|20]] |3 |- | rowspan="2" |30 ! scope="row" | {{sortname|Saqlain|Mushtaq}} |1995–2004 |align=left|{{cr|PAK}} |13 |6 |{{n/a}} |[[ثقلین مشتاق کی بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کی فہرست|19]] |3 |- ! scope="row" | {{sortname|Brett|Lee}} |1999–2012 |align=left|{{cr|AUS}} |10 |9 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Brett Lee|19]] |0 |- | rowspan="3" |32 ! scope="row" | {{sortname|Graeme|Swann}} |2008–2013 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |1 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Graeme Swann|18]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Tim|Southee}} ǂ |2008–2022 |align=left|{{cr|NZ}} |14 |3 |1 |18 |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Lance|Gibbs}}^ |1958–1976 |align=left|{{cr|WIN}} |18 |0 |{{n/a}} |[[لانس گبز|18]] |2 |- | rowspan=" 4" |35 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Fred|Trueman}}^ |1952–1965 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Fred Trueman|17]] |3 |- ! scope="row" | {{sortname|Abdul|Qadir|dab=cricketer}} |1977–1993 |align=left|{{cr|PAK}} |15 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Abdul Qadir|17]] |5 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Derek|Underwood}}^ |1966–1982 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Derek Underwood|17]] |6 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Yasir|Shah}} ǂ |2011–2021 |align=left|{{cr|PAK}} |16 |1 |0 |17 |3 |- | rowspan="7" |39 ! scope="row" | {{sortname|Terry|Alderman}} |1981–1991 |align=left|{{cr|AUS}} |14 |2 |{{n/a}} |[[ٹیری ایلڈرمین|16]] |1 |- ! scope="row" | {{sortname||B. S. Chandrasekhar}} |1964–1979 |align=left|{{cr|IND}} |16 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by B. S. Chandrasekhar|16]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Shoaib|Akhtar}} |1998–2011 |align=left|{{cr|PAK}}/Asia/ICC |12 |4 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shoaib Akhtar|16]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Graham|McKenzie}} |1961–1971 |align=left|{{cr|AUS}} |16 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[گراہم مکینزی|16]] |3 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Richie|Benaud}}^ |1952–1964 |align=left|{{cr|AUS}} |16 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Richie Benaud|16]] |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb;"|{{sortname|Bob|Willis}}^ |1971–1984 |align=left|{{cr|ENG}} |16 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Bob Willis|16]] |0 |- ! scope="row" | {{sortname|Chaminda|Vaas}} |1994–2009 |align=left|{{cr|SRI}}/Asia |12 |4 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Chaminda Vaas|16]] |2 |- | rowspan="5" |46 ! scope="row" | {{sortname|Danish|Kaneria}} |2000–2010 |align=left|{{cr|PAK}} |15 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Danish Kaneria|15]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Mitchell|Johnson|dab=cricketer}} |2007–2015 |align=left|{{cr|AUS}} |12 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Mitchell Johnson|15]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Trent|Boult}} ǂ |2011–2022 |align=left|{{cr|NZ}} |10 |5 |0 |15 |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb;"| {{sortname|Alec|Bedser}}^ |1946–1955 |align=left|{{cr|ENG}} |15 |{{n/a}} |{{n/a}} |15 |5 |- ! scope="row" | {{sortname|Craig|McDermott}} |1984–1996 |align=left|{{cr|AUS}} |14 |1 |{{n/a}} |15 |2 |} == خواتین کی کرکٹ == ٹیسٹ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ پہلے کھلاڑی [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ کے]] [[میرٹل میکلاگن|مرٹل میکلاگن]] تھے جو اب تک کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں تھے۔ حریف آسٹریلیا تھا۔ اسی میچ میں دو دیگر کھلاڑیوں - آسٹریلیا کی [[این پامر|این پالمر]] اور انگلینڈ کی میری سپیئر نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17564/scorecard/67401/australia-women-vs-england-women-1st-test-england-women-tour-of-australia-1934-35|title=Full Scorecard of Australia Women vs England Women 1st Test 1934 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181214201259/http://www.espncricinfo.com/series/17564/scorecard/67401/australia-women-vs-england-women-1st-test-england-women-tour-of-australia-1934-35|archivedate=14 December 2018}}</ref> ٹیسٹ اننگز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہندوستان کی]] [[نیتو ڈیوڈ]] کے پاس ہے - 1995 ءمیں جمشید پور میں انگلینڈ کے خلاف 8 وکٹیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/16245/scorecard/67499/india-women-vs-england-women-2nd-test-england-women-tour-of-india-1995-96|title=Full Scorecard of India Women vs England Women 2nd Test 1995 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190119122732/http://www.espncricinfo.com/series/16245/scorecard/67499/india-women-vs-england-women-2nd-test-england-women-tour-of-india-1995-96|archivedate=19 January 2019}}</ref> اسی میچ میں جہاں جم لیکر نے اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کیں، وہیں انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کیں، جو ٹیسٹ میچ میں کسی باؤلر کی جانب سے لی گئی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ دسمبر 2018 ءتک، 13 کرکٹرز نے ٹیسٹ ڈیبیو پر پانچ وکٹیں لے کر ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ [[ٹینا مکفرسن|ٹینا میکفرسن]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66864/australia-women-vs-young-england-women-2nd-match-womens-world-cup-1973|title=Full Scorecard of Australia Women vs Young England Women, Women's World Cup, 2nd Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180829101410/http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66864/australia-women-vs-young-england-women-2nd-match-womens-world-cup-1973|archivedate=29 August 2018}}</ref> اور [[گلینس پیج]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66868/new-zealand-women-vs-trinidad-&-tobago-women-4th-match-womens-world-cup-1973|title=Full Scorecard of New Zealand Women vs Trinidad & Tobago Women, Women's World Cup, 4th Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190518105138/http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66868/new-zealand-women-vs-trinidad-%26-tobago-women-4th-match-womens-world-cup-1973|archivedate=18 May 2019}}</ref> نے 23 جون 1973 کو [[ینگ انگلینڈ]] اور [[ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو خواتین قومی کرکٹ ٹیم|ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو]] کے خلاف [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ویمنز ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ]] میں 5/14 اور 6/20 لے کر پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں - پہلے دن افتتاحی [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1973ء|ویمن کرکٹ ورلڈ کپ کا]] ۔ [[ساجدہ شاہ|کرکٹ میں ساجدہ شاہ]] کی بہترین کارکردگی ہے، انہوں نے [[ایمسٹرڈیم]] میں 2003 ء میں جاپان کے خلاف 4 رنز دے کر 7 وکٹیں لیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8590/scorecard/67342/japan-women-vs-pakistan-women-3rd-match-international-womens-cricket-council-trophy-2003|title=Full Scorecard of Japan Women vs Pakistan Women, International Women's Cricket Council Trophy, 3rd Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181010174559/http://www.espncricinfo.com/series/8590/scorecard/67342/japan-women-vs-pakistan-women-3rd-match-international-womens-cricket-council-trophy-2003|archivedate=10 October 2018}}</ref> میکفرسن اور پیج ان پانچ کھلاڑیوں میں سے دو ہیں جنہوں نے اپنے ایک روزہ ڈیبیو کے دوران پانچ وکٹیں حاصل کیں، باقی ہندوستان کی [[پرنما چودھری|پورنیما چودھری]] ، انگلینڈ کی لورا ہارپر اور نیوزی لینڈ [[فیلیسیٹی لیڈن ڈیوس|کی فیلیسیٹی لیڈن ڈیوس]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Bowling records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Cricinfo Statsguru {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20171029193617/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=29 October 2017}}</ref>خواتین کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل (WT20I) میچ میں پہلی پانچ وکٹیں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی]] [[ایمی سیٹرتھ ویٹ|ایمی]] سیٹرتھ ویٹ نے 16 اگست 2007 کو انگلینڈ کے خلاف لی تھیں۔ <ref name="Innings by innings">{{حوالہ ویب|title=Five-wicket hauls in WT20I matches – Innings by innings|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=15 July 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180715061604/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=15 July 2018}}</ref> سیٹرتھ ویٹ نے 17 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Satterthwaite haul stuns England|url=http://www.espncricinfo.com/women/content/story/307208.html|publisher=ESPNcricinfo|date=16 August 2007|accessdate=17 November 2017|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161221184503/http://www.espncricinfo.com/women/content/story/307208.html|archivedate=21 December 2016}}</ref> بین الاقوامی فارمیٹ میں چھ وکٹوں کا پہلا دور۔ ایک اننگز میں بہترین باؤلنگ کے اعداد و شمار بوٹسوانا کے بوٹسوگو ایمپیڈی نے حاصل کیے جنہوں نے اگست 2018 میں [[گبرون|گیبرون]] میں بوٹسوانا 7s ٹورنامنٹ کے دوران لیسوتھو کے خلاف 8 کے نقصان پر 6 کے اعداد و شمار واپس کیے <ref>{{حوالہ ویب|title=Namibia, Sierra Leone & Botswana register maiden T20I wins|url=https://czarsportzauto.com/namibia-sierra-leone-botswana-register-maiden-t20i-wins/|publisher=Czarsportz|date=21 August 2018|accessdate=30 September 2018}}</ref> Mpedi WT20I ڈیبیو پر پانچ وکٹ لینے والے واحد بولر بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Five-wicket hauls taken on WT20I debut|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=wickets;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=30 September 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180930022554/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=wickets;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=30 September 2018}}</ref>بمطابق نومبر 2018، انیسہ محمد نے خواتین کی کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ اس کی 8 پانچ وکٹیں WODI اور WT20I کرکٹ میں آ چکی ہیں اور اس نے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی ہے۔ شوبھانگی کلکرنی اور میری ڈوگن کے پاس ٹیسٹ کرکٹ میں مشترکہ طور پر سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں، جن میں 5 پانچ وکٹیں ہیں۔ بیٹی ولسن واحد خاتون کرکٹر ہیں جنہوں نے ایک میچ میں 10 سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں۔جنوری 2019 ءتک، 13 خواتین کرکٹرز نے تمام فارمیٹس میں 4 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ {| class="wikitable plainrowheaders sortable" style="text-align:center" |+ Most five-wicket hauls in women's cricket<ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283820.html|title=Records {{!}} Women's Test matches {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119123018/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283820.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283819.html|title=Records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119122138/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283819.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283814.html|title=Records {{!}} Women's Twenty20 Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most four-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119122819/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283814.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref> ! scope="col" | Rank ! scope="col" | Player ! scope="col" | Period ! scope="col" | Teams ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's Test cricket|Test]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's One Day International|ODI]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's Twenty20 International|T20I]] ! scope="col" | Total ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک میچ میں دس وکٹیں]] |- |1 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Anisa|Mohammed}} ǂ |2003–2018 |align=left|{{cr|WIN}} |{{n/a}} |6 |3 |9 |{{n/a}} |- |rowspan="2" |2 ! scope="row" | {{sortname|Cathryn|Fitzpatrick}} |1991–2007 |align=left|{{cr|AUS}} |2 |4 |0 |6 |0 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Katherine|Brunt}} ǂ |2004–2018 |align=left|{{cr|ENG}} |2 |4 |0 |6 |0 |- |rowspan="5" |4 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Jhulan|Goswami}} ǂ |2002–2018 |align=left|{{cr|IND}} |3 |2 |0 |5 |1 |- ! scope="row" | {{sortname|Shubhangi|Kulkarni}} |1976–1991 |align=left|{{cr|IND}} |5 |0 |{{n/a}} |5 |0 |- ! scope="row" | {{sortname|Mary|Duggan}} |1949–1963 |align=left|{{cr|ENG}} |5 |{{n/a}} |{{n/a}} |5 |0 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Sune|Luus}} ǂ |2012–2018 |align=left|{{cr|SA}} |{{n/a}} |4 |1 |5 |{{n/a}} |- ! scope="row" | {{sortname|Jackie|Lord}} |1966–1979 |align=left|{{cr|NZ}} |4 |1 |{{n/a}} |5 |1 |- |rowspan="4" |9 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Ellyse|Perry}} ǂ |2007–2018 |align=left|{{cr|AUS}} |2 |2 |0 |4 |0 |- ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|Betty|Wilson}} ^ |1948–1958 |align=left|{{cr|AUS}} |4 |{{n/a}} |{{n/a}} |4 |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Shaiza|Khan}} |1997–2004 |align=left|{{cr|PAK}} |2 |2 |0 |4 |1 |- ! scope="row" | {{sortname|Jo|Chamberlain}} |1987–1995 |align=left|{{cr|ENG}} |2 |2 |{{n/a}} |4 |0 |} Last updated: 17 January 2019 ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرستیں]] [[زمرہ:کرکٹ ریکارڈ اور شماریات]] [[زمرہ:بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹ لینے والے کھلاڑی]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] ldbqemmm3dmg8ntbpjcdj04mg7u244t 5141160 5141159 2022-08-28T06:40:47Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/220px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|متبادل=A smiling, dark-skinned man with short black hair and trimmed beard. Several people are in the background.|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] کے پاس ٹیسٹ اور بین الاقوامی [[کرکٹ]] میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}</ref>]] [[فائل:Billy_Midwinter.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/0/0f/Billy_Midwinter.jpg/220px-Billy_Midwinter.jpg|متبادل=Picture of William Midwinter from Getty Images|تصغیر| [[بلی مڈونٹر]] نے افتتاحی ٹیسٹ میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔]] [[فائل:Shane_Warne_February_2015.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/Shane_Warne_February_2015.jpg/220px-Shane_Warne_February_2015.jpg|متبادل=Shane Warne at Eureka 89 in February 2015|تصغیر| پانچ وکٹیں لینے والے تیسرے نمبر پر [[شین وارن]] ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html "Records | Combined Test, ODI and T20I records | Bowling records | Most five-wickets-in-an-innings in a career | ESPNcricinfo.com"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNCricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html Archived] from the original on 22 June 2013<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 January</span> 2019</span>.</cite></ref>]] [[فائل:Kumble_edited.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/a3/Kumble_edited.jpg/220px-Kumble_edited.jpg|متبادل=Anil Kumble in action during 2008 South Africa tour of India - 1st Test in Chennai|تصغیر| [[انیل کمبلے]] کے پاس چوتھے نمبر پر پانچ وکٹیں ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html "Records | Combined Test, ODI and T20I records | Bowling records | Most five-wickets-in-an-innings in a career | ESPNcricinfo.com"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNCricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html Archived] from the original on 22 June 2013<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 January</span> 2019</span>.</cite></ref> اور وہ دوسرے کرکٹر ہیں جنہوں نے ایک اننگز میں تمام 10 وکٹیں حاصل کیں، [[جم لیکر]] کے بعد <ref name=":3">{{حوالہ ویب|url=http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|title=Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek|website=www.crickgeek.com|language=en-US|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|archivedate=22 August 2018}}</ref>]] [[فائل:Waqar_younis.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/a6/Waqar_younis.jpg/220px-Waqar_younis.jpg|متبادل=Waqar Younis during Pakistan's 2010 tour of England when he was the Bowling coach of the Pakistan national cricket team|تصغیر| ون ڈے [[کرکٹ]] میں [[وقار یونس]] کے پاس سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283826.html|title=Records {{!}} One-Day Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|accessdate=2019-01-21|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190623003216/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283826.html|archivedate=23 June 2019}}</ref>]] [[فائل:ANISA_MOHAMMED_(15704905815).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/84/ANISA_MOHAMMED_%2815704905815%29.jpg/220px-ANISA_MOHAMMED_%2815704905815%29.jpg|متبادل=Anisa Mohammed in November 2014|تصغیر| [[انیسہ محمد]] کے پاس خواتین کی [[کرکٹ]] میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں - ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹس میں 8۔]] [[فائل:Shakib_fielding,_23_January,_2009,_Dhaka_SBNS.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/f2/Shakib_fielding%2C_23_January%2C_2009%2C_Dhaka_SBNS.jpg/220px-Shakib_fielding%2C_23_January%2C_2009%2C_Dhaka_SBNS.jpg|تصغیر| [[شکیب الحسن]] ان دس کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے تینوں بین الاقوامی فارمیٹ میں کم از کم پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں اور وہ اس فہرست میں شامل دو کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں (دوسرا [[ٹم ساؤتھی]] )]] [[فائل:BettyWilson.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/5/5a/BettyWilson.jpg|متبادل=Betty Wilson in 1951|تصغیر| [[بیٹی ولسن]] نے چار پانچ وکٹیں حاصل کیں اور وہ [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں سات خواتین کرکٹرز میں سے ایک ہیں <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/hall-of-fame/hall-of-famers/218312|title=Betty Wilson|website=www.icc-cricket.com|language=en|accessdate=2019-01-21|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190122044257/https://www.icc-cricket.com/hall-of-fame/hall-of-famers/218312|archivedate=22 January 2019}}</ref>]] [[کرکٹ]] میں، [[ایک اننگ میں پانچ وکٹیں لینا|پانچ وکٹوں کا]] حصول - جسے فائیو فار یا فائفر بھی کہا جاتا ہے <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=x7pkSnHEwKMC&pg=PA210|title=Five Days in White Flannels: A Trivia Book on Test Cricket|last=Radha|first=Sailesh S.|publisher=AuthorHouse|year=2009|isbn=978-1-4389-2469-4|page=210|access-date=21 August 2018|archive-url=https://web.archive.org/web/20170424011625/https://books.google.com/books?id=x7pkSnHEwKMC&pg=PA210#v=onepage&q=&f=false|archive-date=24 April 2017|url-status=live}}</ref> - ایک ہی [[اننگز]] میں پانچ یا زیادہ [[وکٹ|وکٹیں]] لینے [[گیند بازی|والا بولر]] سے مراد ہے۔ اسے ایک قابل ذکر کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=VwYsHe-F-IUC&pg=PA31|title=A Dictionary of Cricket|last=Pervez|first=M. A.|publisher=Orient Blackswan|year=2001|isbn=978-81-7370-184-9|page=31}}</ref> یہ فہرست [[بین الاقوامی کرکٹ|بین الاقوامی کرکٹرز]] کی طرف سے لی گئی کل پانچ وکٹوں کی ایک تالیف ہے، جو مختلف فارمیٹس کے درمیان تقسیم ہوتی ہے اور بین الاقوامی سطح پر کھیلے جانے والے کھیل کے تمام 3 فارمیٹس میں گیند بازوں کی کارکردگی کا موازنہ کرنے کے لیے ایک اچھا نظریہ پیش کرتی ہے۔[[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ کرکٹ کرکٹ]] کے کھیل کی سب سے طویل شکل ہے اور اسے بلے بازوں اور گیند بازوں دونوں کے لیے اس کا اعلیٰ ترین معیار <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/23494008|title=Test cricket: Does the oldest form of the game have a future?|last=Bond|first=David|date=29 July 2013|website=BBC|accessdate=21 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161221163916/http://www.bbc.com/sport/cricket/23494008|archivedate=21 December 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/410365.html|title=Adam Gilchrist's Cowdrey Lecture, 2009|date=24 June 2009|website=ESPNCricInfo|accessdate=21 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170713061146/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/410365.html|archivedate=13 July 2017}}</ref> سمجھا جاتا ہے۔ آج مسلسل پانچ دن ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے۔ باؤلرز کے پاس اوورز کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہے جو وہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چونکہ ہر ٹیم ممکنہ طور پر دو اننگز کھیل سکتی ہے، اس لیے ہر ٹیم کے گیند بازوں کو مخالف ٹیم پر دو بار گیند کرنے کا موقع ملتا ہے۔ پہلا باضابطہ طور پر تسلیم شدہ ٹیسٹ میچ 15-19 مارچ 1877ء کو ہوا اور [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|title=Full Scorecard of Australia vs England 1st Test 1877 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050245/http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|archivedate=22 August 2018}}</ref>[[ایک روزہ بین الاقوامی]] کرکٹ [[محدود اوور کرکٹ|محدود اوورز]] کی کرکٹ کی ایک شکل ہے، جو بین الاقوامی حیثیت کے ساتھ دو ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے، جس میں ہر ٹیم کو مقررہ [[اوور|اوورز]] کا سامنا کرنا پڑتا ہے، عام طور پر 50۔ ون ڈے کرکٹ میں بولرز کو زیادہ سے زیادہ 10 اوورز کی اجازت ہے۔ پہلا ون ڈے 5 جنوری 1971 کو [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] اور [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے درمیان ایم سی جی میں کھیلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17265/scorecard/64148/australia-vs-england-only-odi-england-marylebone-cricket-club-tour-of-australia-1970-71|title=Full Scorecard of Australia vs England Only ODI 1971 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190122195719/http://www.espncricinfo.com/series/17265/scorecard/64148/australia-vs-england-only-odi-england-marylebone-cricket-club-tour-of-australia-1970-71|archivedate=22 January 2019}}</ref> [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹی ٹوئنٹی انٙرنیشنل]] کرکٹ محدود اوورز کی کرکٹ کی ایک شکل ہے، جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے دو بین الاقوامی اراکین کے درمیان کھیلی جاتی ہے، جس میں ہر ٹیم کو بیس [[اوور|اوورز]] کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی انٙرنیشنل کرکٹ میں بولرز کو زیادہ سے زیادہ 4 اوورز کی اجازت ہے۔ دو مردوں کے درمیان پہلا ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچ 17 فروری 2005ء کو کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا اور [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] شامل تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/14897/scorecard/211048/new-zealand-vs-australia-only-t20i-australia-tour-of-new-zealand-2004-05|title=Full Scorecard of New Zealand vs Australia Only T20I 2005 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181230184933/http://www.espncricinfo.com/series/14897/scorecard/211048/new-zealand-vs-australia-only-t20i-australia-tour-of-new-zealand-2004-05|archivedate=30 December 2018}}</ref> == چابی == {| class="wikitable" style="text-align:center" |+چابی | style="background:#ffb" | ^ | style="text-align:left" | [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں شامل]] |- | style="background:#cfecec" | ǂ | style="text-align:left" | اس کھلاڑی کی نشاندہی کرتا ہے جو اب بھی متحرک ہے۔ |- | N / A | style="text-align:left" | اشارہ کرتا ہے کہ کھلاڑی اس فارمیٹ میں نہیں کھیلا۔ |} ===مردوں کی کرکٹ=== [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] کے علاوہ تمام ٹیموں کے کھلاڑی جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں، ایک ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں حاصل کرتے ہیں۔ {{Efn|The teams are [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم]], [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم]], [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم]], [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم]], [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم]], [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم]], [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم]], [[افغانستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم]] and the [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم]].<ref name=martin>{{cite web|last=Williamson|first=Martin|title=A brief history ...|url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/209608.html|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|access-date=1 November 2013|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20131115231348/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/209608.html|archive-date=15 November 2013}}</ref>}} <ref name="country5for">{{حوالہ ویب|title=Statsguru|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;groupby=team;orderby=wickets;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822114746/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;groupby=team;orderby=wickets;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=22 August 2018}}</ref> ٹیسٹ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ کرنے والے پہلے کھلاڑی آسٹریلیا کے [[بلی مڈونٹر]] تھے جو اب تک کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کرکٹ میچ کی دوسری اننگز میں ہیں۔ مخالف انگلینڈ تھے۔ اسی میچ میں دو دیگر کھلاڑیوں - انگلینڈ کے [[الفریڈ شا]] اور آسٹریلیا کے [[ٹام کینڈل]] نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|title=1st Test, England tour of Australia at Melbourne, Mar 15-19 1877|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050245/http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|archivedate=22 August 2018}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|publisher=ESPNCricinfo|title=The birth of Test Cricket|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/75601.html|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180112173726/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/75601.html|archivedate=12 January 2018}}</ref> [[نسیم الغنی]] 16 سال 303 دن کی عمر میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بنانے والے سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں۔ [[برٹ آئرن مونگر]] 49 سال اور 311 دن کی عمر میں ایک میچ میں دو پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بنانے والے سب سے معمر کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17580/scorecard/62602/australia-vs-south-africa-5th-test-south-africa-tour-of-australia-1931-32|title=5th Test, South Africa tour of Australia at Melbourne, Feb 12-15 1932 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050226/http://www.espncricinfo.com/series/17580/scorecard/62602/australia-vs-south-africa-5th-test-south-africa-tour-of-australia-1931-32|archivedate=22 August 2018}}</ref> تین کرکٹرز - [[جم لیکر]] ، <ref name=":3">{{حوالہ ویب|url=http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|title=Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek|website=www.crickgeek.com|language=en-US|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|archivedate=22 August 2018}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/ "Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek"]. ''www.crickgeek.com''. [https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/ Archived] from the original on 22 August 2018<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">22 August</span> 2018</span>.</cite></ref> [[انیل کمبلے]] اور [[اعجاز پٹیل]] <ref>{{حوالہ ویب|title=New Zealand’s Patel takes all 10 Indian wickets in an innings|url=https://www.aljazeera.com/sports/2021/12/4/new-zealands-ajaz-patel-takes-10-wickets-in-innings-versus-india|accessdate=2022-02-12|website=www.aljazeera.com|language=en}}</ref> اننگز میں تمام 10 وکٹیں لینے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ اسی میچ میں جہاں جم لیکر نے اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کیں، وہیں انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کیں، جو کسی ٹیسٹ میچ میں کسی باؤلر کی جانب سے لی گئی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ دسمبر 2018ء تک، 150 کرکٹرز نے [[اولین ٹیسٹ میں پانچ وکٹ حاصل کرنے والے کرکٹ کھلاڑی|ٹیسٹ ڈیبیو پر]] پانچ وکٹیں حاصل کیں اور ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name="overall">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Statistics/Statsguru/Test matches/Bowling records/Overall figures (by years)|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=29 July 2017}}</ref> ان میں سے نو کرکٹرز نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر دو پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں جن میں انگلینڈ سے چار، آسٹریلیا سے دو اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] ، [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] اور [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] سے ایک ایک کھلاڑی شامل ہے۔[[ڈینس للی]] نے 1975 میں [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]] میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 12 اوورز میں 34 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر ون ڈے کرکٹ میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/65037/australia-vs-pakistan-3rd-match-prudential-world-cup-1975|title=3rd Match, Prudential World Cup at Leeds, Jun 7 1975 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050236/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/65037/australia-vs-pakistan-3rd-match-prudential-world-cup-1975|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[چمنڈا واس|چمندا واس]] کے پاس ون ڈے میں سب سے بہترین کھیل ہے جنہوں نے 2001ء میں [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] کے خلاف [[کولمبو]] میں 19 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name=":0" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8572/scorecard/66329/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-lg-abans-triangular-series-2001-02|title=1st Match, LG Abans Triangular Series at Colombo, Dec 8 2001 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050051/http://www.espncricinfo.com/series/8572/scorecard/66329/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-lg-abans-triangular-series-2001-02|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[مجیب الرحمان (کرکٹ کھلاڑی)|مجیب الرحمان]] (16 سال 325 دن) اور سنیل دھنیرام {{Efn|playing for [[کینیڈا قومی کرکٹ ٹیم]]}} (39 سال اور 256 دن) ون ڈے کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھنے والے سب سے کم عمر اور سب سے زیادہ عمر کے کرکٹرز کے موجودہ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ دسمبر 2018 تک، کھلاڑیوں نے اپنے ایک روزہ ڈیبیو پر 13 پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name="5Debut">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;template=results;type=bowling;wicketsmax1=10;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Statistics / Statsguru / One-Day Internationals / Bowling records / Career debut / Wickets taken between 5 and 10 / Ordered by start date (ascending)|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150919181541/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bdebut_or_last%3D1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbowling%3Bwicketsmax1%3D10%3Bwicketsmin1%3D5%3Bwicketsval1%3Dwickets|archivedate=19 September 2015}}</ref>[[عمر گل]] نے 2009ء میں [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]] میں نیوزی لینڈ کے خلاف <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/356008/new-zealand-vs-pakistan-18th-match-group-f-icc-world-twenty20-2009|title=18th Match, Group F (D/N), ICC World Twenty20 at London, Jun 13 2009 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180830055155/http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/356008/new-zealand-vs-pakistan-18th-match-group-f-icc-world-twenty20-2009|archivedate=30 August 2018}}</ref> اوورز میں 6 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر ٹی ٹوئنٹی میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ [[دیپک چاہر]] نے ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں 2019ء میں [[ودربھ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|ناگپور]] میں بنگلہ دیش کے خلاف 7 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/533272/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-group-c-icc-world-twenty20-2012-13|title=1st Match, Group C (N), ICC World Twenty20 at Hambantota, Sep 18 2012 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822081113/http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/533272/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-group-c-icc-world-twenty20-2012-13|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[راشد خان]] (18 سال 171 دن) اور [[عمران طاہر]] (37 سال 327 دن) ٹوئنٹی20 بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھنے والے سب سے کم عمر اور بوڑھے کرکٹرز کے موجودہ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ [[متھیا مرلی دھرن]] کے پاس ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں 77 کے ساتھ سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 67 پانچ وکٹیں سب سے زیادہ ہیں۔ 13 پانچ وکٹوں کے ساتھ، [[وقار یونس]] ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ 10 کھلاڑی - [[عمر گل]] ، اجنتھا مینڈس ، [[لاستھ ملنگا]] ، [[ٹم ساؤتھی]] ، [[عمران طاہر]] ، [[کلدیپ یادو|کلدیپ یادیو]] ، [[بھونیشور کمار]] ، [[شکیب الحسن]] ، [[راشد خان]] اور [[جیسن ہولڈر]] نے ہر فارمیٹ میں کم از کم ایک پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/news/bhuvneshwar-kumar-1st-indian-to-take-5-wicket-hauls-across-formats-687136|title=Bhuvneshwar Kumar 1st Indian to take 5-wicket-hauls across formats|publisher=CricketCountry|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050213/http://www.cricketcountry.com/news/bhuvneshwar-kumar-1st-indian-to-take-5-wicket-hauls-across-formats-687136|archivedate=22 August 2018}}</ref> اجنتھا مینڈس اور عمر گل واحد کرکٹر ہیں جنہوں نے کھیل کے تمام فارمیٹس میں متعدد پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے پاس سب سے زیادہ ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں پانچ وکٹیں لینے کا مشترکہ اعزاز بھی ہے۔ آج تک، 50 کرکٹرز نے 15 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں اور ان میں سے 26 نے 20 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ نو کھلاڑیوں نے تینوں فارمیٹس میں اپنے بین الاقوامی کیریئر میں 30 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ '''نوٹ:'''آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 29 جون 2022ء {| class="wikitable plainrowheaders sortable" style="text-align:center" |+مردوں کی کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں لینے والے گیند باز <ref name=":1">{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archive-date=22 June 2013|url-status=live}}</ref> ! دائرہ کار = "col" | رینک ! دائرہ کار = "col" | کھلاڑی ! دائرہ کار = "col" | مدت ! دائرہ کار = "col" | ٹیمیں ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک روزہ بین الاقوامی]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] ! دائرہ کار = "col" | کل ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک میچ میں دس وکٹیں|میچ میں 10 وکٹیں]] |- |1 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|متھیا|مرلی دھرن}}^ |1992–2011 |align=left|{{cr|SRI}}/ایشیا/آئی سی سی |67 |10 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Muttiah Muralitharan|77]] |22 |- |2 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|رچرڈ|ہیڈلی}}^ |1973–1990 |align=left|{{cr|NZ}} |36 |5 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Richard Hadlee|41]] |9 |- |3 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|شین |وارن}}^ |1992–2007 |align=left|{{cr|AUS}}/ICC |37 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shane Warne|38]] |10 |- |4 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|انیل | کمبلے}}^ |1990–2008 |align=left|{{cr|IND}}/Asia |35 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Anil Kumble|37]] |8 |- |5 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|گلین | میک گراتھ}}^ |1993–2007 |align=left|{{cr|AUS}}/ICC |29 |7 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Glenn McGrath|36]] |3 |- | rowspan="2" |6 ! scope="row"| {{sortname|رنگنا|ہیراتھ}} |1999–2018 |align=left|{{cr|SRI}} |34 |0 |1 |[[رنگنا ہیراتھ|35]] |9 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|وقار |یونس}}^ |1989–2003 |align=left|{{cr|PAK}} |22 |13 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Waqar Younis|35]] |5 |- |8 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|جیمز | اینڈرسن|dab=کرکٹر}} ǂ |2003–2022 |align=left|{{cr|ENG}} |32 |2 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by James Anderson|34]] |3 |- | rowspan="1" |9 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|وسیم | اکرم}}^ |1985–2002 | align="left" |{{cr|PAK}} |25 |6 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Wasim Akram|31]] |5 |- | rowspan="1" |10 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|روی چندرن|ایشون}} ǂ |2011–2022 | align="left" |{{cr|IND}} |30 |0 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Ravichandran Ashwin|30]] |7 |- |11 ! scope="row" | {{sortname|ڈیل |اسٹین}} |2004–2020 |align=left|{{cr|SA}}/Africa |26 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Dale Steyn|29]] |5 |- | rowspan="1" |12 ! scope="row" | {{sortname|ہربھجن | سنگھ}} |1998–2016 |align=left|{{cr|IND}}/Asia |25 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Harbhajan Singh|28]] |5 |- | rowspan="1" |13 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|ایئن| بوتھم}}^ |1977–1992 |align=left|{{cr|ENG}} |27 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Ian Botham|27]] |4 |- |14 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کرٹلی|ایمبروز}}^ |1988–2000 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |4 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Curtly Ambrose|26]] |3 |- | rowspan="4" |15 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|سڈنی | بارنس}}^ |1901–1914 |align=left|{{cr|ENG}} |24 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Sydney Barnes|24]] |7 |- ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|Dennis|Lillee}}^ |1971–1984 |align=left|{{cr|AUS}} |23 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Dennis Lillee|24]] |7 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Imran|Khan}}^ |1971–1992 |align=left|{{cr|PAK}} |23 |1 |{{n/a}} |[[عمران خان کی بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کی فہرست|24]] |6 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Kapil|Dev}}^ |1978–1994 |align=left|{{cr|IND}} |23 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Kapil Dev|24]] |2 |- | rowspan="2" |19 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Courtney|Walsh}}^ |1984–2001 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Courtney Walsh|23]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname||Shakib Al Hasan}} ǂ |2006–2022 |align=left|{{cr|BAN}} |19 |3 |1 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shakib Al Hasan|23]] |2 |- | rowspan="4" |21 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Allan|Donald}}^ |1991–2003 |align=left|{{cr|SA}} |20 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Allan Donald|22]] |3 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Malcolm|Marshall}}^ |1978–1992 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Malcolm Marshall|22]] |4 |- ! scope="row" | {{sortname|Makhaya|Ntini}} |1998–2011 |align=left|{{cr|SA}}/ICC |18 |4 |0 |[[مکھایا نتینی|22]] |4 |- ! scope="row" | {{sortname|Daniel|Vettori}} |1997–2015 |align=left|{{cr|NZ}}/ICC |20 |2 |0 |[[ڈینیل وٹوری|22]] |3 |- | rowspan="3" |25 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Clarrie|Grimmett}}^ |1925–1936 |align=left|{{cr|AUS}} |21 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Clarrie Grimmett|21]] |7 |- ! scope="row" style="background:ffb"| {{sortname|Shaun|Pollock}}^ |1996–2008 |align=left|{{cr|SA}}/Africa/ICC |16 |5 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shaun Pollock|21]] |1 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Mitchell|Starc}} ǂ |2010–2022 |align=left|{{cr|AUS}} |13 |8 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Mitchell Starc|21]] |2 |- | rowspan="2" |28 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Stuart|Broad}} ǂ |2007–2022 |align=left|{{cr|ENG}} |19 |1 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Stuart Broad|20]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Nathan|Lyon}} ǂ |2011–2022 |align=left|{{cr|AUS}} |20 |0 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Nathan Lyon|20]] |3 |- | rowspan="2" |30 ! scope="row" | {{sortname|Saqlain|Mushtaq}} |1995–2004 |align=left|{{cr|PAK}} |13 |6 |{{n/a}} |[[ثقلین مشتاق کی بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کی فہرست|19]] |3 |- ! scope="row" | {{sortname|Brett|Lee}} |1999–2012 |align=left|{{cr|AUS}} |10 |9 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Brett Lee|19]] |0 |- | rowspan="3" |32 ! scope="row" | {{sortname|Graeme|Swann}} |2008–2013 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |1 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Graeme Swann|18]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Tim|Southee}} ǂ |2008–2022 |align=left|{{cr|NZ}} |14 |3 |1 |18 |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Lance|Gibbs}}^ |1958–1976 |align=left|{{cr|WIN}} |18 |0 |{{n/a}} |[[لانس گبز|18]] |2 |- | rowspan=" 4" |35 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Fred|Trueman}}^ |1952–1965 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Fred Trueman|17]] |3 |- ! scope="row" | {{sortname|Abdul|Qadir|dab=cricketer}} |1977–1993 |align=left|{{cr|PAK}} |15 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Abdul Qadir|17]] |5 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Derek|Underwood}}^ |1966–1982 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Derek Underwood|17]] |6 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Yasir|Shah}} ǂ |2011–2021 |align=left|{{cr|PAK}} |16 |1 |0 |17 |3 |- | rowspan="7" |39 ! scope="row" | {{sortname|Terry|Alderman}} |1981–1991 |align=left|{{cr|AUS}} |14 |2 |{{n/a}} |[[ٹیری ایلڈرمین|16]] |1 |- ! scope="row" | {{sortname||B. S. Chandrasekhar}} |1964–1979 |align=left|{{cr|IND}} |16 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by B. S. Chandrasekhar|16]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Shoaib|Akhtar}} |1998–2011 |align=left|{{cr|PAK}}/Asia/ICC |12 |4 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shoaib Akhtar|16]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Graham|McKenzie}} |1961–1971 |align=left|{{cr|AUS}} |16 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[گراہم مکینزی|16]] |3 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Richie|Benaud}}^ |1952–1964 |align=left|{{cr|AUS}} |16 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Richie Benaud|16]] |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb;"|{{sortname|Bob|Willis}}^ |1971–1984 |align=left|{{cr|ENG}} |16 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Bob Willis|16]] |0 |- ! scope="row" | {{sortname|Chaminda|Vaas}} |1994–2009 |align=left|{{cr|SRI}}/Asia |12 |4 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Chaminda Vaas|16]] |2 |- | rowspan="5" |46 ! scope="row" | {{sortname|Danish|Kaneria}} |2000–2010 |align=left|{{cr|PAK}} |15 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Danish Kaneria|15]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Mitchell|Johnson|dab=cricketer}} |2007–2015 |align=left|{{cr|AUS}} |12 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Mitchell Johnson|15]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Trent|Boult}} ǂ |2011–2022 |align=left|{{cr|NZ}} |10 |5 |0 |15 |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb;"| {{sortname|Alec|Bedser}}^ |1946–1955 |align=left|{{cr|ENG}} |15 |{{n/a}} |{{n/a}} |15 |5 |- ! scope="row" | {{sortname|Craig|McDermott}} |1984–1996 |align=left|{{cr|AUS}} |14 |1 |{{n/a}} |15 |2 |} == خواتین کی کرکٹ == ٹیسٹ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ پہلے کھلاڑی [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ کے]] [[میرٹل میکلاگن|مرٹل میکلاگن]] تھے جو اب تک کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں تھے۔ حریف آسٹریلیا تھا۔ اسی میچ میں دو دیگر کھلاڑیوں - آسٹریلیا کی [[این پامر|این پالمر]] اور انگلینڈ کی میری سپیئر نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17564/scorecard/67401/australia-women-vs-england-women-1st-test-england-women-tour-of-australia-1934-35|title=Full Scorecard of Australia Women vs England Women 1st Test 1934 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181214201259/http://www.espncricinfo.com/series/17564/scorecard/67401/australia-women-vs-england-women-1st-test-england-women-tour-of-australia-1934-35|archivedate=14 December 2018}}</ref> ٹیسٹ اننگز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہندوستان کی]] [[نیتو ڈیوڈ]] کے پاس ہے - 1995 ءمیں جمشید پور میں انگلینڈ کے خلاف 8 وکٹیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/16245/scorecard/67499/india-women-vs-england-women-2nd-test-england-women-tour-of-india-1995-96|title=Full Scorecard of India Women vs England Women 2nd Test 1995 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190119122732/http://www.espncricinfo.com/series/16245/scorecard/67499/india-women-vs-england-women-2nd-test-england-women-tour-of-india-1995-96|archivedate=19 January 2019}}</ref> اسی میچ میں جہاں جم لیکر نے اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کیں، وہیں انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کیں، جو ٹیسٹ میچ میں کسی باؤلر کی جانب سے لی گئی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ دسمبر 2018 ءتک، 13 کرکٹرز نے ٹیسٹ ڈیبیو پر پانچ وکٹیں لے کر ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ [[ٹینا مکفرسن|ٹینا میکفرسن]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66864/australia-women-vs-young-england-women-2nd-match-womens-world-cup-1973|title=Full Scorecard of Australia Women vs Young England Women, Women's World Cup, 2nd Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180829101410/http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66864/australia-women-vs-young-england-women-2nd-match-womens-world-cup-1973|archivedate=29 August 2018}}</ref> اور [[گلینس پیج]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66868/new-zealand-women-vs-trinidad-&-tobago-women-4th-match-womens-world-cup-1973|title=Full Scorecard of New Zealand Women vs Trinidad & Tobago Women, Women's World Cup, 4th Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190518105138/http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66868/new-zealand-women-vs-trinidad-%26-tobago-women-4th-match-womens-world-cup-1973|archivedate=18 May 2019}}</ref> نے 23 جون 1973 کو [[ینگ انگلینڈ]] اور [[ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو خواتین قومی کرکٹ ٹیم|ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو]] کے خلاف [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ویمنز ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ]] میں 5/14 اور 6/20 لے کر پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں - پہلے دن افتتاحی [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1973ء|ویمن کرکٹ ورلڈ کپ کا]] ۔ [[ساجدہ شاہ|کرکٹ میں ساجدہ شاہ]] کی بہترین کارکردگی ہے، انہوں نے [[ایمسٹرڈیم]] میں 2003 ء میں جاپان کے خلاف 4 رنز دے کر 7 وکٹیں لیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8590/scorecard/67342/japan-women-vs-pakistan-women-3rd-match-international-womens-cricket-council-trophy-2003|title=Full Scorecard of Japan Women vs Pakistan Women, International Women's Cricket Council Trophy, 3rd Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181010174559/http://www.espncricinfo.com/series/8590/scorecard/67342/japan-women-vs-pakistan-women-3rd-match-international-womens-cricket-council-trophy-2003|archivedate=10 October 2018}}</ref> میکفرسن اور پیج ان پانچ کھلاڑیوں میں سے دو ہیں جنہوں نے اپنے ایک روزہ ڈیبیو کے دوران پانچ وکٹیں حاصل کیں، باقی ہندوستان کی [[پرنما چودھری|پورنیما چودھری]] ، انگلینڈ کی لورا ہارپر اور نیوزی لینڈ [[فیلیسیٹی لیڈن ڈیوس|کی فیلیسیٹی لیڈن ڈیوس]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Bowling records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Cricinfo Statsguru {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20171029193617/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=29 October 2017}}</ref>خواتین کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل (WT20I) میچ میں پہلی پانچ وکٹیں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی]] [[ایمی سیٹرتھ ویٹ|ایمی]] سیٹرتھ ویٹ نے 16 اگست 2007 کو انگلینڈ کے خلاف لی تھیں۔ <ref name="Innings by innings">{{حوالہ ویب|title=Five-wicket hauls in WT20I matches – Innings by innings|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=15 July 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180715061604/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=15 July 2018}}</ref> سیٹرتھ ویٹ نے 17 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Satterthwaite haul stuns England|url=http://www.espncricinfo.com/women/content/story/307208.html|publisher=ESPNcricinfo|date=16 August 2007|accessdate=17 November 2017|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161221184503/http://www.espncricinfo.com/women/content/story/307208.html|archivedate=21 December 2016}}</ref> بین الاقوامی فارمیٹ میں چھ وکٹوں کا پہلا دور۔ ایک اننگز میں بہترین باؤلنگ کے اعداد و شمار بوٹسوانا کے بوٹسوگو ایمپیڈی نے حاصل کیے جنہوں نے اگست 2018 میں [[گبرون|گیبرون]] میں بوٹسوانا 7s ٹورنامنٹ کے دوران لیسوتھو کے خلاف 8 کے نقصان پر 6 کے اعداد و شمار واپس کیے <ref>{{حوالہ ویب|title=Namibia, Sierra Leone & Botswana register maiden T20I wins|url=https://czarsportzauto.com/namibia-sierra-leone-botswana-register-maiden-t20i-wins/|publisher=Czarsportz|date=21 August 2018|accessdate=30 September 2018}}</ref> Mpedi WT20I ڈیبیو پر پانچ وکٹ لینے والے واحد بولر بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Five-wicket hauls taken on WT20I debut|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=wickets;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=30 September 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180930022554/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=wickets;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=30 September 2018}}</ref>بمطابق نومبر 2018، انیسہ محمد نے خواتین کی کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ اس کی 8 پانچ وکٹیں WODI اور WT20I کرکٹ میں آ چکی ہیں اور اس نے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی ہے۔ شوبھانگی کلکرنی اور میری ڈوگن کے پاس ٹیسٹ کرکٹ میں مشترکہ طور پر سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں، جن میں 5 پانچ وکٹیں ہیں۔ بیٹی ولسن واحد خاتون کرکٹر ہیں جنہوں نے ایک میچ میں 10 سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں۔جنوری 2019 ءتک، 13 خواتین کرکٹرز نے تمام فارمیٹس میں 4 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ {| class="wikitable plainrowheaders sortable" style="text-align:center" |+ Most five-wicket hauls in women's cricket<ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283820.html|title=Records {{!}} Women's Test matches {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119123018/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283820.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283819.html|title=Records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119122138/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283819.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283814.html|title=Records {{!}} Women's Twenty20 Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most four-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119122819/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283814.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref> ! scope="col" | Rank ! scope="col" | Player ! scope="col" | Period ! scope="col" | Teams ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's Test cricket|Test]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's One Day International|ODI]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's Twenty20 International|T20I]] ! scope="col" | Total ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک میچ میں دس وکٹیں]] |- |1 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Anisa|Mohammed}} ǂ |2003–2018 |align=left|{{cr|WIN}} |{{n/a}} |6 |3 |9 |{{n/a}} |- |rowspan="2" |2 ! scope="row" | {{sortname|Cathryn|Fitzpatrick}} |1991–2007 |align=left|{{cr|AUS}} |2 |4 |0 |6 |0 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Katherine|Brunt}} ǂ |2004–2018 |align=left|{{cr|ENG}} |2 |4 |0 |6 |0 |- |rowspan="5" |4 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Jhulan|Goswami}} ǂ |2002–2018 |align=left|{{cr|IND}} |3 |2 |0 |5 |1 |- ! scope="row" | {{sortname|Shubhangi|Kulkarni}} |1976–1991 |align=left|{{cr|IND}} |5 |0 |{{n/a}} |5 |0 |- ! scope="row" | {{sortname|Mary|Duggan}} |1949–1963 |align=left|{{cr|ENG}} |5 |{{n/a}} |{{n/a}} |5 |0 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Sune|Luus}} ǂ |2012–2018 |align=left|{{cr|SA}} |{{n/a}} |4 |1 |5 |{{n/a}} |- ! scope="row" | {{sortname|Jackie|Lord}} |1966–1979 |align=left|{{cr|NZ}} |4 |1 |{{n/a}} |5 |1 |- |rowspan="4" |9 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Ellyse|Perry}} ǂ |2007–2018 |align=left|{{cr|AUS}} |2 |2 |0 |4 |0 |- ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|Betty|Wilson}} ^ |1948–1958 |align=left|{{cr|AUS}} |4 |{{n/a}} |{{n/a}} |4 |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Shaiza|Khan}} |1997–2004 |align=left|{{cr|PAK}} |2 |2 |0 |4 |1 |- ! scope="row" | {{sortname|Jo|Chamberlain}} |1987–1995 |align=left|{{cr|ENG}} |2 |2 |{{n/a}} |4 |0 |} Last updated: 17 January 2019 ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرستیں]] [[زمرہ:کرکٹ ریکارڈ اور شماریات]] [[زمرہ:بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹ لینے والے کھلاڑی]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] 1qtldtj84qim343ix5g0fpreoxygams 5141161 5141160 2022-08-28T06:43:21Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* مردوں کی کرکٹ */ wikitext text/x-wiki [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/220px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|متبادل=A smiling, dark-skinned man with short black hair and trimmed beard. Several people are in the background.|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] کے پاس ٹیسٹ اور بین الاقوامی [[کرکٹ]] میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}</ref>]] [[فائل:Billy_Midwinter.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/0/0f/Billy_Midwinter.jpg/220px-Billy_Midwinter.jpg|متبادل=Picture of William Midwinter from Getty Images|تصغیر| [[بلی مڈونٹر]] نے افتتاحی ٹیسٹ میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔]] [[فائل:Shane_Warne_February_2015.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/Shane_Warne_February_2015.jpg/220px-Shane_Warne_February_2015.jpg|متبادل=Shane Warne at Eureka 89 in February 2015|تصغیر| پانچ وکٹیں لینے والے تیسرے نمبر پر [[شین وارن]] ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html "Records | Combined Test, ODI and T20I records | Bowling records | Most five-wickets-in-an-innings in a career | ESPNcricinfo.com"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNCricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html Archived] from the original on 22 June 2013<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 January</span> 2019</span>.</cite></ref>]] [[فائل:Kumble_edited.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/a3/Kumble_edited.jpg/220px-Kumble_edited.jpg|متبادل=Anil Kumble in action during 2008 South Africa tour of India - 1st Test in Chennai|تصغیر| [[انیل کمبلے]] کے پاس چوتھے نمبر پر پانچ وکٹیں ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html "Records | Combined Test, ODI and T20I records | Bowling records | Most five-wickets-in-an-innings in a career | ESPNcricinfo.com"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNCricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html Archived] from the original on 22 June 2013<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 January</span> 2019</span>.</cite></ref> اور وہ دوسرے کرکٹر ہیں جنہوں نے ایک اننگز میں تمام 10 وکٹیں حاصل کیں، [[جم لیکر]] کے بعد <ref name=":3">{{حوالہ ویب|url=http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|title=Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek|website=www.crickgeek.com|language=en-US|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|archivedate=22 August 2018}}</ref>]] [[فائل:Waqar_younis.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/a6/Waqar_younis.jpg/220px-Waqar_younis.jpg|متبادل=Waqar Younis during Pakistan's 2010 tour of England when he was the Bowling coach of the Pakistan national cricket team|تصغیر| ون ڈے [[کرکٹ]] میں [[وقار یونس]] کے پاس سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283826.html|title=Records {{!}} One-Day Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|accessdate=2019-01-21|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190623003216/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283826.html|archivedate=23 June 2019}}</ref>]] [[فائل:ANISA_MOHAMMED_(15704905815).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/84/ANISA_MOHAMMED_%2815704905815%29.jpg/220px-ANISA_MOHAMMED_%2815704905815%29.jpg|متبادل=Anisa Mohammed in November 2014|تصغیر| [[انیسہ محمد]] کے پاس خواتین کی [[کرکٹ]] میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں - ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹس میں 8۔]] [[فائل:Shakib_fielding,_23_January,_2009,_Dhaka_SBNS.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/f2/Shakib_fielding%2C_23_January%2C_2009%2C_Dhaka_SBNS.jpg/220px-Shakib_fielding%2C_23_January%2C_2009%2C_Dhaka_SBNS.jpg|تصغیر| [[شکیب الحسن]] ان دس کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے تینوں بین الاقوامی فارمیٹ میں کم از کم پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں اور وہ اس فہرست میں شامل دو کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں (دوسرا [[ٹم ساؤتھی]] )]] [[فائل:BettyWilson.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/5/5a/BettyWilson.jpg|متبادل=Betty Wilson in 1951|تصغیر| [[بیٹی ولسن]] نے چار پانچ وکٹیں حاصل کیں اور وہ [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں سات خواتین کرکٹرز میں سے ایک ہیں <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/hall-of-fame/hall-of-famers/218312|title=Betty Wilson|website=www.icc-cricket.com|language=en|accessdate=2019-01-21|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190122044257/https://www.icc-cricket.com/hall-of-fame/hall-of-famers/218312|archivedate=22 January 2019}}</ref>]] [[کرکٹ]] میں، [[ایک اننگ میں پانچ وکٹیں لینا|پانچ وکٹوں کا]] حصول - جسے فائیو فار یا فائفر بھی کہا جاتا ہے <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=x7pkSnHEwKMC&pg=PA210|title=Five Days in White Flannels: A Trivia Book on Test Cricket|last=Radha|first=Sailesh S.|publisher=AuthorHouse|year=2009|isbn=978-1-4389-2469-4|page=210|access-date=21 August 2018|archive-url=https://web.archive.org/web/20170424011625/https://books.google.com/books?id=x7pkSnHEwKMC&pg=PA210#v=onepage&q=&f=false|archive-date=24 April 2017|url-status=live}}</ref> - ایک ہی [[اننگز]] میں پانچ یا زیادہ [[وکٹ|وکٹیں]] لینے [[گیند بازی|والا بولر]] سے مراد ہے۔ اسے ایک قابل ذکر کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=VwYsHe-F-IUC&pg=PA31|title=A Dictionary of Cricket|last=Pervez|first=M. A.|publisher=Orient Blackswan|year=2001|isbn=978-81-7370-184-9|page=31}}</ref> یہ فہرست [[بین الاقوامی کرکٹ|بین الاقوامی کرکٹرز]] کی طرف سے لی گئی کل پانچ وکٹوں کی ایک تالیف ہے، جو مختلف فارمیٹس کے درمیان تقسیم ہوتی ہے اور بین الاقوامی سطح پر کھیلے جانے والے کھیل کے تمام 3 فارمیٹس میں گیند بازوں کی کارکردگی کا موازنہ کرنے کے لیے ایک اچھا نظریہ پیش کرتی ہے۔[[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ کرکٹ کرکٹ]] کے کھیل کی سب سے طویل شکل ہے اور اسے بلے بازوں اور گیند بازوں دونوں کے لیے اس کا اعلیٰ ترین معیار <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/23494008|title=Test cricket: Does the oldest form of the game have a future?|last=Bond|first=David|date=29 July 2013|website=BBC|accessdate=21 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161221163916/http://www.bbc.com/sport/cricket/23494008|archivedate=21 December 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/410365.html|title=Adam Gilchrist's Cowdrey Lecture, 2009|date=24 June 2009|website=ESPNCricInfo|accessdate=21 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170713061146/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/410365.html|archivedate=13 July 2017}}</ref> سمجھا جاتا ہے۔ آج مسلسل پانچ دن ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے۔ باؤلرز کے پاس اوورز کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہے جو وہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چونکہ ہر ٹیم ممکنہ طور پر دو اننگز کھیل سکتی ہے، اس لیے ہر ٹیم کے گیند بازوں کو مخالف ٹیم پر دو بار گیند کرنے کا موقع ملتا ہے۔ پہلا باضابطہ طور پر تسلیم شدہ ٹیسٹ میچ 15-19 مارچ 1877ء کو ہوا اور [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|title=Full Scorecard of Australia vs England 1st Test 1877 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050245/http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|archivedate=22 August 2018}}</ref>[[ایک روزہ بین الاقوامی]] کرکٹ [[محدود اوور کرکٹ|محدود اوورز]] کی کرکٹ کی ایک شکل ہے، جو بین الاقوامی حیثیت کے ساتھ دو ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے، جس میں ہر ٹیم کو مقررہ [[اوور|اوورز]] کا سامنا کرنا پڑتا ہے، عام طور پر 50۔ ون ڈے کرکٹ میں بولرز کو زیادہ سے زیادہ 10 اوورز کی اجازت ہے۔ پہلا ون ڈے 5 جنوری 1971 کو [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] اور [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے درمیان ایم سی جی میں کھیلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17265/scorecard/64148/australia-vs-england-only-odi-england-marylebone-cricket-club-tour-of-australia-1970-71|title=Full Scorecard of Australia vs England Only ODI 1971 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190122195719/http://www.espncricinfo.com/series/17265/scorecard/64148/australia-vs-england-only-odi-england-marylebone-cricket-club-tour-of-australia-1970-71|archivedate=22 January 2019}}</ref> [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹی ٹوئنٹی انٙرنیشنل]] کرکٹ محدود اوورز کی کرکٹ کی ایک شکل ہے، جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے دو بین الاقوامی اراکین کے درمیان کھیلی جاتی ہے، جس میں ہر ٹیم کو بیس [[اوور|اوورز]] کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی انٙرنیشنل کرکٹ میں بولرز کو زیادہ سے زیادہ 4 اوورز کی اجازت ہے۔ دو مردوں کے درمیان پہلا ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچ 17 فروری 2005ء کو کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا اور [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] شامل تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/14897/scorecard/211048/new-zealand-vs-australia-only-t20i-australia-tour-of-new-zealand-2004-05|title=Full Scorecard of New Zealand vs Australia Only T20I 2005 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181230184933/http://www.espncricinfo.com/series/14897/scorecard/211048/new-zealand-vs-australia-only-t20i-australia-tour-of-new-zealand-2004-05|archivedate=30 December 2018}}</ref> == چابی == {| class="wikitable" style="text-align:center" |+چابی | style="background:#ffb" | ^ | style="text-align:left" | [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں شامل]] |- | style="background:#cfecec" | ǂ | style="text-align:left" | اس کھلاڑی کی نشاندہی کرتا ہے جو اب بھی متحرک ہے۔ |- | N / A | style="text-align:left" | اشارہ کرتا ہے کہ کھلاڑی اس فارمیٹ میں نہیں کھیلا۔ |} ===مردوں کی کرکٹ=== [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] کے علاوہ تمام ٹیموں کے کھلاڑی جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں، ایک ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں حاصل کرتے ہیں۔ {{Efn|The teams are [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم]], [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم]], [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم]], [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم]], [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم]], [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم]], [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم]], [[افغانستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم]] and the [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم]].<ref name=martin>{{cite web|last=Williamson|first=Martin|title=A brief history ...|url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/209608.html|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|access-date=1 November 2013|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20131115231348/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/209608.html|archive-date=15 November 2013}}</ref>}} <ref name="country5for">{{حوالہ ویب|title=Statsguru|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;groupby=team;orderby=wickets;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822114746/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;groupby=team;orderby=wickets;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=22 August 2018}}</ref> ٹیسٹ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ کرنے والے پہلے کھلاڑی آسٹریلیا کے [[بلی مڈونٹر]] تھے جو اب تک کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کرکٹ میچ کی دوسری اننگز میں ہیں۔ مخالف انگلینڈ تھے۔ اسی میچ میں دو دیگر کھلاڑیوں - انگلینڈ کے [[الفریڈ شا]] اور آسٹریلیا کے [[ٹام کینڈل]] نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|title=1st Test, England tour of Australia at Melbourne, Mar 15-19 1877|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050245/http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|archivedate=22 August 2018}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|publisher=ESPNCricinfo|title=The birth of Test Cricket|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/75601.html|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180112173726/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/75601.html|archivedate=12 January 2018}}</ref> [[نسیم الغنی]] 16 سال 303 دن کی عمر میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بنانے والے سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں۔ [[برٹ آئرن مونگر]] 49 سال اور 311 دن کی عمر میں ایک میچ میں دو پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بنانے والے سب سے معمر کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17580/scorecard/62602/australia-vs-south-africa-5th-test-south-africa-tour-of-australia-1931-32|title=5th Test, South Africa tour of Australia at Melbourne, Feb 12-15 1932 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050226/http://www.espncricinfo.com/series/17580/scorecard/62602/australia-vs-south-africa-5th-test-south-africa-tour-of-australia-1931-32|archivedate=22 August 2018}}</ref> تین کرکٹرز - [[جم لیکر]] ، <ref name=":3">{{حوالہ ویب|url=http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|title=Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek|website=www.crickgeek.com|language=en-US|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|archivedate=22 August 2018}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/ "Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek"]. ''www.crickgeek.com''. [https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/ Archived] from the original on 22 August 2018<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">22 August</span> 2018</span>.</cite></ref> [[انیل کمبلے]] اور [[اعجاز پٹیل]] <ref>{{حوالہ ویب|title=New Zealand’s Patel takes all 10 Indian wickets in an innings|url=https://www.aljazeera.com/sports/2021/12/4/new-zealands-ajaz-patel-takes-10-wickets-in-innings-versus-india|accessdate=2022-02-12|website=www.aljazeera.com|language=en}}</ref> اننگز میں تمام 10 وکٹیں لینے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ اسی میچ میں جہاں جم لیکر نے اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کیں، وہیں انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کیں، جو کسی ٹیسٹ میچ میں کسی باؤلر کی جانب سے لی گئی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ دسمبر 2018ء تک، 150 کرکٹرز نے [[اولین ٹیسٹ میں پانچ وکٹ حاصل کرنے والے کرکٹ کھلاڑی|ٹیسٹ ڈیبیو پر]] پانچ وکٹیں حاصل کیں اور ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name="overall">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Statistics/Statsguru/Test matches/Bowling records/Overall figures (by years)|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=29 July 2017}}</ref> ان میں سے نو کرکٹرز نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر دو پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں جن میں انگلینڈ سے چار، آسٹریلیا سے دو اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] ، [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] اور [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] سے ایک ایک کھلاڑی شامل ہے۔[[ڈینس للی]] نے 1975 میں [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]] میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 12 اوورز میں 34 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر ون ڈے کرکٹ میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/65037/australia-vs-pakistan-3rd-match-prudential-world-cup-1975|title=3rd Match, Prudential World Cup at Leeds, Jun 7 1975 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050236/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/65037/australia-vs-pakistan-3rd-match-prudential-world-cup-1975|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[چمنڈا واس|چمندا واس]] کے پاس ون ڈے میں سب سے بہترین کھیل ہے جنہوں نے 2001ء میں [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] کے خلاف [[کولمبو]] میں 19 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name=":0" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8572/scorecard/66329/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-lg-abans-triangular-series-2001-02|title=1st Match, LG Abans Triangular Series at Colombo, Dec 8 2001 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050051/http://www.espncricinfo.com/series/8572/scorecard/66329/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-lg-abans-triangular-series-2001-02|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[مجیب الرحمان (کرکٹ کھلاڑی)|مجیب الرحمان]] (16 سال 325 دن) اور سنیل دھنیرام {{Efn|playing for [[کینیڈا قومی کرکٹ ٹیم]]}} (39 سال اور 256 دن) ون ڈے کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھنے والے سب سے کم عمر اور سب سے زیادہ عمر کے کرکٹرز کے موجودہ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ دسمبر 2018 تک، کھلاڑیوں نے اپنے ایک روزہ ڈیبیو پر 13 پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name="5Debut">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;template=results;type=bowling;wicketsmax1=10;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Statistics / Statsguru / One-Day Internationals / Bowling records / Career debut / Wickets taken between 5 and 10 / Ordered by start date (ascending)|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150919181541/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bdebut_or_last%3D1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbowling%3Bwicketsmax1%3D10%3Bwicketsmin1%3D5%3Bwicketsval1%3Dwickets|archivedate=19 September 2015}}</ref>[[عمر گل]] نے 2009ء میں [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]] میں نیوزی لینڈ کے خلاف <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/356008/new-zealand-vs-pakistan-18th-match-group-f-icc-world-twenty20-2009|title=18th Match, Group F (D/N), ICC World Twenty20 at London, Jun 13 2009 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180830055155/http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/356008/new-zealand-vs-pakistan-18th-match-group-f-icc-world-twenty20-2009|archivedate=30 August 2018}}</ref> اوورز میں 6 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر ٹی ٹوئنٹی میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ [[دیپک چاہر]] نے ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں 2019ء میں [[ودربھ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|ناگپور]] میں بنگلہ دیش کے خلاف 7 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/533272/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-group-c-icc-world-twenty20-2012-13|title=1st Match, Group C (N), ICC World Twenty20 at Hambantota, Sep 18 2012 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822081113/http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/533272/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-group-c-icc-world-twenty20-2012-13|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[راشد خان]] (18 سال 171 دن) اور [[عمران طاہر]] (37 سال 327 دن) ٹوئنٹی20 بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھنے والے سب سے کم عمر اور بوڑھے کرکٹرز کے موجودہ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ [[متھیا مرلی دھرن]] کے پاس ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں 77 کے ساتھ سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 67 پانچ وکٹیں سب سے زیادہ ہیں۔ 13 پانچ وکٹوں کے ساتھ، [[وقار یونس]] ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ 10 کھلاڑی - [[عمر گل]] ، اجنتھا مینڈس ، [[لاستھ ملنگا]] ، [[ٹم ساؤتھی]] ، [[عمران طاہر]] ، [[کلدیپ یادو|کلدیپ یادیو]] ، [[بھونیشور کمار]] ، [[شکیب الحسن]] ، [[راشد خان]] اور [[جیسن ہولڈر]] نے ہر فارمیٹ میں کم از کم ایک پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/news/bhuvneshwar-kumar-1st-indian-to-take-5-wicket-hauls-across-formats-687136|title=Bhuvneshwar Kumar 1st Indian to take 5-wicket-hauls across formats|publisher=CricketCountry|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050213/http://www.cricketcountry.com/news/bhuvneshwar-kumar-1st-indian-to-take-5-wicket-hauls-across-formats-687136|archivedate=22 August 2018}}</ref> اجنتھا مینڈس اور عمر گل واحد کرکٹر ہیں جنہوں نے کھیل کے تمام فارمیٹس میں متعدد پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے پاس سب سے زیادہ ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں پانچ وکٹیں لینے کا مشترکہ اعزاز بھی ہے۔ آج تک، 50 کرکٹرز نے 15 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں اور ان میں سے 26 نے 20 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ نو کھلاڑیوں نے تینوں فارمیٹس میں اپنے بین الاقوامی کیریئر میں 30 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ '''نوٹ:'''آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 29 جون 2022ء {| class="wikitable plainrowheaders sortable" style="text-align:center" |+مردوں کی کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں لینے والے گیند باز <ref name=":1">{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archive-date=22 June 2013|url-status=live}}</ref> ! دائرہ کار = "col" | رینک ! دائرہ کار = "col" | کھلاڑی ! دائرہ کار = "col" | مدت ! دائرہ کار = "col" | ٹیمیں ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک روزہ بین الاقوامی]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] ! دائرہ کار = "col" | کل ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک میچ میں دس وکٹیں|میچ میں 10 وکٹیں]] |- |1 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|متھیا|مرلی دھرن}}^ |1992–2011 |align=left|{{cr|SRI}}/ایشیا/آئی سی سی |67 |10 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Muttiah Muralitharan|77]] |22 |- |2 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|رچرڈ|ہیڈلی}}^ |1973–1990 |align=left|{{cr|NZ}} |36 |5 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Richard Hadlee|41]] |9 |- |3 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|شین |وارن}}^ |1992–2007 |align=left|{{cr|AUS}}/ICC |37 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shane Warne|38]] |10 |- |4 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|انیل | کمبلے}}^ |1990–2008 |align=left|{{cr|IND}}/Asia |35 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Anil Kumble|37]] |8 |- |5 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|گلین | میک گراتھ}}^ |1993–2007 |align=left|{{cr|AUS}}/ICC |29 |7 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Glenn McGrath|36]] |3 |- | rowspan="2" |6 ! scope="row"| {{sortname|رنگنا|ہیراتھ}} |1999–2018 |align=left|{{cr|SRI}} |34 |0 |1 |[[رنگنا ہیراتھ|35]] |9 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|وقار |یونس}}^ |1989–2003 |align=left|{{cr|PAK}} |22 |13 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Waqar Younis|35]] |5 |- |8 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|جیمز | اینڈرسن|dab=کرکٹر}} ǂ |2003–2022 |align=left|{{cr|ENG}} |32 |2 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by James Anderson|34]] |3 |- | rowspan="1" |9 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|وسیم | اکرم}}^ |1985–2002 | align="left" |{{cr|PAK}} |25 |6 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Wasim Akram|31]] |5 |- | rowspan="1" |10 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|روی چندرن|ایشون}} ǂ |2011–2022 | align="left" |{{cr|IND}} |30 |0 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Ravichandran Ashwin|30]] |7 |- |11 ! scope="row" | {{sortname|ڈیل |اسٹین}} |2004–2020 |align=left|{{cr|SA}}/Africa |26 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Dale Steyn|29]] |5 |- | rowspan="1" |12 ! scope="row" | {{sortname|ہربھجن | سنگھ}} |1998–2016 |align=left|{{cr|IND}}/Asia |25 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Harbhajan Singh|28]] |5 |- | rowspan="1" |13 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|ایئن| بوتھم}}^ |1977–1992 |align=left|{{cr|ENG}} |27 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Ian Botham|27]] |4 |- |14 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کرٹلی|ایمبروز}}^ |1988–2000 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |4 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Curtly Ambrose|26]] |3 |- | rowspan="4" |15 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|سڈنی | بارنس}}^ |1901–1914 |align=left|{{cr|ENG}} |24 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Sydney Barnes|24]] |7 |- ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|ڈینس | للی}}^ |1971–1984 |align=left|{{cr|AUS}} |23 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Dennis Lillee|24]] |7 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|عمران خان}}^ |1971–1992 |align=left|{{cr|PAK}} |23 |1 |{{n/a}} |[[عمران خان کی بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کی فہرست|24]] |6 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کپل | دیو}}^ |1978–1994 |align=left|{{cr|IND}} |23 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Kapil Dev|24]] |2 |- | rowspan="2" |19 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کورٹنی | والش}}^ |1984–2001 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Courtney Walsh|23]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname||شکیب الحسن}} ǂ |2006–2022 |align=left|{{cr|BAN}} |19 |3 |1 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shakib Al Hasan|23]] |2 |- | rowspan="4" |21 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|ایلن | ڈونلڈ}}^ |1991–2003 |align=left|{{cr|SA}} |20 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Allan Donald|22]] |3 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Malcolm|Marshall}}^ |1978–1992 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Malcolm Marshall|22]] |4 |- ! scope="row" | {{sortname|Makhaya|Ntini}} |1998–2011 |align=left|{{cr|SA}}/ICC |18 |4 |0 |[[مکھایا نتینی|22]] |4 |- ! scope="row" | {{sortname|Daniel|Vettori}} |1997–2015 |align=left|{{cr|NZ}}/ICC |20 |2 |0 |[[ڈینیل وٹوری|22]] |3 |- | rowspan="3" |25 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Clarrie|Grimmett}}^ |1925–1936 |align=left|{{cr|AUS}} |21 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Clarrie Grimmett|21]] |7 |- ! scope="row" style="background:ffb"| {{sortname|Shaun|Pollock}}^ |1996–2008 |align=left|{{cr|SA}}/Africa/ICC |16 |5 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shaun Pollock|21]] |1 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Mitchell|Starc}} ǂ |2010–2022 |align=left|{{cr|AUS}} |13 |8 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Mitchell Starc|21]] |2 |- | rowspan="2" |28 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Stuart|Broad}} ǂ |2007–2022 |align=left|{{cr|ENG}} |19 |1 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Stuart Broad|20]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Nathan|Lyon}} ǂ |2011–2022 |align=left|{{cr|AUS}} |20 |0 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Nathan Lyon|20]] |3 |- | rowspan="2" |30 ! scope="row" | {{sortname|Saqlain|Mushtaq}} |1995–2004 |align=left|{{cr|PAK}} |13 |6 |{{n/a}} |[[ثقلین مشتاق کی بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کی فہرست|19]] |3 |- ! scope="row" | {{sortname|Brett|Lee}} |1999–2012 |align=left|{{cr|AUS}} |10 |9 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Brett Lee|19]] |0 |- | rowspan="3" |32 ! scope="row" | {{sortname|Graeme|Swann}} |2008–2013 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |1 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Graeme Swann|18]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Tim|Southee}} ǂ |2008–2022 |align=left|{{cr|NZ}} |14 |3 |1 |18 |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Lance|Gibbs}}^ |1958–1976 |align=left|{{cr|WIN}} |18 |0 |{{n/a}} |[[لانس گبز|18]] |2 |- | rowspan=" 4" |35 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Fred|Trueman}}^ |1952–1965 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Fred Trueman|17]] |3 |- ! scope="row" | {{sortname|Abdul|Qadir|dab=cricketer}} |1977–1993 |align=left|{{cr|PAK}} |15 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Abdul Qadir|17]] |5 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Derek|Underwood}}^ |1966–1982 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Derek Underwood|17]] |6 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Yasir|Shah}} ǂ |2011–2021 |align=left|{{cr|PAK}} |16 |1 |0 |17 |3 |- | rowspan="7" |39 ! scope="row" | {{sortname|Terry|Alderman}} |1981–1991 |align=left|{{cr|AUS}} |14 |2 |{{n/a}} |[[ٹیری ایلڈرمین|16]] |1 |- ! scope="row" | {{sortname||B. S. Chandrasekhar}} |1964–1979 |align=left|{{cr|IND}} |16 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by B. S. Chandrasekhar|16]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Shoaib|Akhtar}} |1998–2011 |align=left|{{cr|PAK}}/Asia/ICC |12 |4 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shoaib Akhtar|16]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Graham|McKenzie}} |1961–1971 |align=left|{{cr|AUS}} |16 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[گراہم مکینزی|16]] |3 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Richie|Benaud}}^ |1952–1964 |align=left|{{cr|AUS}} |16 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Richie Benaud|16]] |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb;"|{{sortname|Bob|Willis}}^ |1971–1984 |align=left|{{cr|ENG}} |16 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Bob Willis|16]] |0 |- ! scope="row" | {{sortname|Chaminda|Vaas}} |1994–2009 |align=left|{{cr|SRI}}/Asia |12 |4 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Chaminda Vaas|16]] |2 |- | rowspan="5" |46 ! scope="row" | {{sortname|Danish|Kaneria}} |2000–2010 |align=left|{{cr|PAK}} |15 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Danish Kaneria|15]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Mitchell|Johnson|dab=cricketer}} |2007–2015 |align=left|{{cr|AUS}} |12 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Mitchell Johnson|15]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Trent|Boult}} ǂ |2011–2022 |align=left|{{cr|NZ}} |10 |5 |0 |15 |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb;"| {{sortname|Alec|Bedser}}^ |1946–1955 |align=left|{{cr|ENG}} |15 |{{n/a}} |{{n/a}} |15 |5 |- ! scope="row" | {{sortname|Craig|McDermott}} |1984–1996 |align=left|{{cr|AUS}} |14 |1 |{{n/a}} |15 |2 |} == خواتین کی کرکٹ == ٹیسٹ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ پہلے کھلاڑی [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ کے]] [[میرٹل میکلاگن|مرٹل میکلاگن]] تھے جو اب تک کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں تھے۔ حریف آسٹریلیا تھا۔ اسی میچ میں دو دیگر کھلاڑیوں - آسٹریلیا کی [[این پامر|این پالمر]] اور انگلینڈ کی میری سپیئر نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17564/scorecard/67401/australia-women-vs-england-women-1st-test-england-women-tour-of-australia-1934-35|title=Full Scorecard of Australia Women vs England Women 1st Test 1934 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181214201259/http://www.espncricinfo.com/series/17564/scorecard/67401/australia-women-vs-england-women-1st-test-england-women-tour-of-australia-1934-35|archivedate=14 December 2018}}</ref> ٹیسٹ اننگز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہندوستان کی]] [[نیتو ڈیوڈ]] کے پاس ہے - 1995 ءمیں جمشید پور میں انگلینڈ کے خلاف 8 وکٹیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/16245/scorecard/67499/india-women-vs-england-women-2nd-test-england-women-tour-of-india-1995-96|title=Full Scorecard of India Women vs England Women 2nd Test 1995 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190119122732/http://www.espncricinfo.com/series/16245/scorecard/67499/india-women-vs-england-women-2nd-test-england-women-tour-of-india-1995-96|archivedate=19 January 2019}}</ref> اسی میچ میں جہاں جم لیکر نے اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کیں، وہیں انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کیں، جو ٹیسٹ میچ میں کسی باؤلر کی جانب سے لی گئی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ دسمبر 2018 ءتک، 13 کرکٹرز نے ٹیسٹ ڈیبیو پر پانچ وکٹیں لے کر ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ [[ٹینا مکفرسن|ٹینا میکفرسن]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66864/australia-women-vs-young-england-women-2nd-match-womens-world-cup-1973|title=Full Scorecard of Australia Women vs Young England Women, Women's World Cup, 2nd Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180829101410/http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66864/australia-women-vs-young-england-women-2nd-match-womens-world-cup-1973|archivedate=29 August 2018}}</ref> اور [[گلینس پیج]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66868/new-zealand-women-vs-trinidad-&-tobago-women-4th-match-womens-world-cup-1973|title=Full Scorecard of New Zealand Women vs Trinidad & Tobago Women, Women's World Cup, 4th Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190518105138/http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66868/new-zealand-women-vs-trinidad-%26-tobago-women-4th-match-womens-world-cup-1973|archivedate=18 May 2019}}</ref> نے 23 جون 1973 کو [[ینگ انگلینڈ]] اور [[ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو خواتین قومی کرکٹ ٹیم|ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو]] کے خلاف [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ویمنز ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ]] میں 5/14 اور 6/20 لے کر پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں - پہلے دن افتتاحی [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1973ء|ویمن کرکٹ ورلڈ کپ کا]] ۔ [[ساجدہ شاہ|کرکٹ میں ساجدہ شاہ]] کی بہترین کارکردگی ہے، انہوں نے [[ایمسٹرڈیم]] میں 2003 ء میں جاپان کے خلاف 4 رنز دے کر 7 وکٹیں لیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8590/scorecard/67342/japan-women-vs-pakistan-women-3rd-match-international-womens-cricket-council-trophy-2003|title=Full Scorecard of Japan Women vs Pakistan Women, International Women's Cricket Council Trophy, 3rd Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181010174559/http://www.espncricinfo.com/series/8590/scorecard/67342/japan-women-vs-pakistan-women-3rd-match-international-womens-cricket-council-trophy-2003|archivedate=10 October 2018}}</ref> میکفرسن اور پیج ان پانچ کھلاڑیوں میں سے دو ہیں جنہوں نے اپنے ایک روزہ ڈیبیو کے دوران پانچ وکٹیں حاصل کیں، باقی ہندوستان کی [[پرنما چودھری|پورنیما چودھری]] ، انگلینڈ کی لورا ہارپر اور نیوزی لینڈ [[فیلیسیٹی لیڈن ڈیوس|کی فیلیسیٹی لیڈن ڈیوس]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Bowling records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Cricinfo Statsguru {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20171029193617/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=29 October 2017}}</ref>خواتین کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل (WT20I) میچ میں پہلی پانچ وکٹیں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی]] [[ایمی سیٹرتھ ویٹ|ایمی]] سیٹرتھ ویٹ نے 16 اگست 2007 کو انگلینڈ کے خلاف لی تھیں۔ <ref name="Innings by innings">{{حوالہ ویب|title=Five-wicket hauls in WT20I matches – Innings by innings|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=15 July 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180715061604/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=15 July 2018}}</ref> سیٹرتھ ویٹ نے 17 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Satterthwaite haul stuns England|url=http://www.espncricinfo.com/women/content/story/307208.html|publisher=ESPNcricinfo|date=16 August 2007|accessdate=17 November 2017|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161221184503/http://www.espncricinfo.com/women/content/story/307208.html|archivedate=21 December 2016}}</ref> بین الاقوامی فارمیٹ میں چھ وکٹوں کا پہلا دور۔ ایک اننگز میں بہترین باؤلنگ کے اعداد و شمار بوٹسوانا کے بوٹسوگو ایمپیڈی نے حاصل کیے جنہوں نے اگست 2018 میں [[گبرون|گیبرون]] میں بوٹسوانا 7s ٹورنامنٹ کے دوران لیسوتھو کے خلاف 8 کے نقصان پر 6 کے اعداد و شمار واپس کیے <ref>{{حوالہ ویب|title=Namibia, Sierra Leone & Botswana register maiden T20I wins|url=https://czarsportzauto.com/namibia-sierra-leone-botswana-register-maiden-t20i-wins/|publisher=Czarsportz|date=21 August 2018|accessdate=30 September 2018}}</ref> Mpedi WT20I ڈیبیو پر پانچ وکٹ لینے والے واحد بولر بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Five-wicket hauls taken on WT20I debut|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=wickets;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=30 September 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180930022554/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=wickets;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=30 September 2018}}</ref>بمطابق نومبر 2018، انیسہ محمد نے خواتین کی کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ اس کی 8 پانچ وکٹیں WODI اور WT20I کرکٹ میں آ چکی ہیں اور اس نے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی ہے۔ شوبھانگی کلکرنی اور میری ڈوگن کے پاس ٹیسٹ کرکٹ میں مشترکہ طور پر سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں، جن میں 5 پانچ وکٹیں ہیں۔ بیٹی ولسن واحد خاتون کرکٹر ہیں جنہوں نے ایک میچ میں 10 سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں۔جنوری 2019 ءتک، 13 خواتین کرکٹرز نے تمام فارمیٹس میں 4 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ {| class="wikitable plainrowheaders sortable" style="text-align:center" |+ Most five-wicket hauls in women's cricket<ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283820.html|title=Records {{!}} Women's Test matches {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119123018/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283820.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283819.html|title=Records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119122138/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283819.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283814.html|title=Records {{!}} Women's Twenty20 Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most four-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119122819/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283814.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref> ! scope="col" | Rank ! scope="col" | Player ! scope="col" | Period ! scope="col" | Teams ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's Test cricket|Test]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's One Day International|ODI]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's Twenty20 International|T20I]] ! scope="col" | Total ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک میچ میں دس وکٹیں]] |- |1 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Anisa|Mohammed}} ǂ |2003–2018 |align=left|{{cr|WIN}} |{{n/a}} |6 |3 |9 |{{n/a}} |- |rowspan="2" |2 ! scope="row" | {{sortname|Cathryn|Fitzpatrick}} |1991–2007 |align=left|{{cr|AUS}} |2 |4 |0 |6 |0 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Katherine|Brunt}} ǂ |2004–2018 |align=left|{{cr|ENG}} |2 |4 |0 |6 |0 |- |rowspan="5" |4 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Jhulan|Goswami}} ǂ |2002–2018 |align=left|{{cr|IND}} |3 |2 |0 |5 |1 |- ! scope="row" | {{sortname|Shubhangi|Kulkarni}} |1976–1991 |align=left|{{cr|IND}} |5 |0 |{{n/a}} |5 |0 |- ! scope="row" | {{sortname|Mary|Duggan}} |1949–1963 |align=left|{{cr|ENG}} |5 |{{n/a}} |{{n/a}} |5 |0 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Sune|Luus}} ǂ |2012–2018 |align=left|{{cr|SA}} |{{n/a}} |4 |1 |5 |{{n/a}} |- ! scope="row" | {{sortname|Jackie|Lord}} |1966–1979 |align=left|{{cr|NZ}} |4 |1 |{{n/a}} |5 |1 |- |rowspan="4" |9 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Ellyse|Perry}} ǂ |2007–2018 |align=left|{{cr|AUS}} |2 |2 |0 |4 |0 |- ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|Betty|Wilson}} ^ |1948–1958 |align=left|{{cr|AUS}} |4 |{{n/a}} |{{n/a}} |4 |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Shaiza|Khan}} |1997–2004 |align=left|{{cr|PAK}} |2 |2 |0 |4 |1 |- ! scope="row" | {{sortname|Jo|Chamberlain}} |1987–1995 |align=left|{{cr|ENG}} |2 |2 |{{n/a}} |4 |0 |} Last updated: 17 January 2019 ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرستیں]] [[زمرہ:کرکٹ ریکارڈ اور شماریات]] [[زمرہ:بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹ لینے والے کھلاڑی]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] ordm8z7hh1oheavzc0suzr9eicjewlc 5141162 5141161 2022-08-28T06:45:43Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/220px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|متبادل=A smiling, dark-skinned man with short black hair and trimmed beard. Several people are in the background.|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] کے پاس ٹیسٹ اور بین الاقوامی [[کرکٹ]] میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}</ref>]] [[فائل:Billy_Midwinter.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/0/0f/Billy_Midwinter.jpg/220px-Billy_Midwinter.jpg|متبادل=Picture of William Midwinter from Getty Images|تصغیر| [[بلی مڈونٹر]] نے افتتاحی ٹیسٹ میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔]] [[فائل:Shane_Warne_February_2015.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/Shane_Warne_February_2015.jpg/220px-Shane_Warne_February_2015.jpg|متبادل=Shane Warne at Eureka 89 in February 2015|تصغیر| پانچ وکٹیں لینے والے تیسرے نمبر پر [[شین وارن]] ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html "Records | Combined Test, ODI and T20I records | Bowling records | Most five-wickets-in-an-innings in a career | ESPNcricinfo.com"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNCricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html Archived] from the original on 22 June 2013<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 January</span> 2019</span>.</cite></ref>]] [[فائل:Kumble_edited.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/a3/Kumble_edited.jpg/220px-Kumble_edited.jpg|متبادل=Anil Kumble in action during 2008 South Africa tour of India - 1st Test in Chennai|تصغیر| [[انیل کمبلے]] کے پاس چوتھے نمبر پر پانچ وکٹیں ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html "Records | Combined Test, ODI and T20I records | Bowling records | Most five-wickets-in-an-innings in a career | ESPNcricinfo.com"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNCricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html Archived] from the original on 22 June 2013<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 January</span> 2019</span>.</cite></ref> اور وہ دوسرے کرکٹر ہیں جنہوں نے ایک اننگز میں تمام 10 وکٹیں حاصل کیں، [[جم لیکر]] کے بعد <ref name=":3">{{حوالہ ویب|url=http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|title=Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek|website=www.crickgeek.com|language=en-US|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|archivedate=22 August 2018}}</ref>]] [[فائل:Waqar_younis.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/a6/Waqar_younis.jpg/220px-Waqar_younis.jpg|متبادل=Waqar Younis during Pakistan's 2010 tour of England when he was the Bowling coach of the Pakistan national cricket team|تصغیر| ون ڈے [[کرکٹ]] میں [[وقار یونس]] کے پاس سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283826.html|title=Records {{!}} One-Day Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|accessdate=2019-01-21|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190623003216/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283826.html|archivedate=23 June 2019}}</ref>]] [[فائل:ANISA_MOHAMMED_(15704905815).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/84/ANISA_MOHAMMED_%2815704905815%29.jpg/220px-ANISA_MOHAMMED_%2815704905815%29.jpg|متبادل=Anisa Mohammed in November 2014|تصغیر| [[انیسہ محمد]] کے پاس خواتین کی [[کرکٹ]] میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں - ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹس میں 8۔]] [[فائل:Shakib_fielding,_23_January,_2009,_Dhaka_SBNS.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/f2/Shakib_fielding%2C_23_January%2C_2009%2C_Dhaka_SBNS.jpg/220px-Shakib_fielding%2C_23_January%2C_2009%2C_Dhaka_SBNS.jpg|تصغیر| [[شکیب الحسن]] ان دس کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے تینوں بین الاقوامی فارمیٹ میں کم از کم پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں اور وہ اس فہرست میں شامل دو کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں (دوسرا [[ٹم ساؤتھی]] )]] [[فائل:BettyWilson.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/5/5a/BettyWilson.jpg|متبادل=Betty Wilson in 1951|تصغیر| [[بیٹی ولسن]] نے چار پانچ وکٹیں حاصل کیں اور وہ [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں سات خواتین کرکٹرز میں سے ایک ہیں <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/hall-of-fame/hall-of-famers/218312|title=Betty Wilson|website=www.icc-cricket.com|language=en|accessdate=2019-01-21|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190122044257/https://www.icc-cricket.com/hall-of-fame/hall-of-famers/218312|archivedate=22 January 2019}}</ref>]] [[کرکٹ]] میں، [[ایک اننگ میں پانچ وکٹیں لینا|پانچ وکٹوں کا]] حصول - جسے فائیو فار یا فائفر بھی کہا جاتا ہے <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=x7pkSnHEwKMC&pg=PA210|title=Five Days in White Flannels: A Trivia Book on Test Cricket|last=Radha|first=Sailesh S.|publisher=AuthorHouse|year=2009|isbn=978-1-4389-2469-4|page=210|access-date=21 August 2018|archive-url=https://web.archive.org/web/20170424011625/https://books.google.com/books?id=x7pkSnHEwKMC&pg=PA210#v=onepage&q=&f=false|archive-date=24 April 2017|url-status=live}}</ref> - ایک ہی [[اننگز]] میں پانچ یا زیادہ [[وکٹ|وکٹیں]] لینے [[گیند بازی|والا بولر]] سے مراد ہے۔ اسے ایک قابل ذکر کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=VwYsHe-F-IUC&pg=PA31|title=A Dictionary of Cricket|last=Pervez|first=M. A.|publisher=Orient Blackswan|year=2001|isbn=978-81-7370-184-9|page=31}}</ref> یہ فہرست [[بین الاقوامی کرکٹ|بین الاقوامی کرکٹرز]] کی طرف سے لی گئی کل پانچ وکٹوں کی ایک تالیف ہے، جو مختلف فارمیٹس کے درمیان تقسیم ہوتی ہے اور بین الاقوامی سطح پر کھیلے جانے والے کھیل کے تمام 3 فارمیٹس میں گیند بازوں کی کارکردگی کا موازنہ کرنے کے لیے ایک اچھا نظریہ پیش کرتی ہے۔[[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ کرکٹ کرکٹ]] کے کھیل کی سب سے طویل شکل ہے اور اسے بلے بازوں اور گیند بازوں دونوں کے لیے اس کا اعلیٰ ترین معیار <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/23494008|title=Test cricket: Does the oldest form of the game have a future?|last=Bond|first=David|date=29 July 2013|website=BBC|accessdate=21 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161221163916/http://www.bbc.com/sport/cricket/23494008|archivedate=21 December 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/410365.html|title=Adam Gilchrist's Cowdrey Lecture, 2009|date=24 June 2009|website=ESPNCricInfo|accessdate=21 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170713061146/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/410365.html|archivedate=13 July 2017}}</ref> سمجھا جاتا ہے۔ آج مسلسل پانچ دن ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے۔ باؤلرز کے پاس اوورز کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہے جو وہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چونکہ ہر ٹیم ممکنہ طور پر دو اننگز کھیل سکتی ہے، اس لیے ہر ٹیم کے گیند بازوں کو مخالف ٹیم پر دو بار گیند کرنے کا موقع ملتا ہے۔ پہلا باضابطہ طور پر تسلیم شدہ ٹیسٹ میچ 15-19 مارچ 1877ء کو ہوا اور [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|title=Full Scorecard of Australia vs England 1st Test 1877 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050245/http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|archivedate=22 August 2018}}</ref>[[ایک روزہ بین الاقوامی]] کرکٹ [[محدود اوور کرکٹ|محدود اوورز]] کی کرکٹ کی ایک شکل ہے، جو بین الاقوامی حیثیت کے ساتھ دو ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے، جس میں ہر ٹیم کو مقررہ [[اوور|اوورز]] کا سامنا کرنا پڑتا ہے، عام طور پر 50۔ ون ڈے کرکٹ میں بولرز کو زیادہ سے زیادہ 10 اوورز کی اجازت ہے۔ پہلا ون ڈے 5 جنوری 1971 کو [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] اور [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے درمیان ایم سی جی میں کھیلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17265/scorecard/64148/australia-vs-england-only-odi-england-marylebone-cricket-club-tour-of-australia-1970-71|title=Full Scorecard of Australia vs England Only ODI 1971 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190122195719/http://www.espncricinfo.com/series/17265/scorecard/64148/australia-vs-england-only-odi-england-marylebone-cricket-club-tour-of-australia-1970-71|archivedate=22 January 2019}}</ref> [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹی ٹوئنٹی انٙرنیشنل]] کرکٹ محدود اوورز کی کرکٹ کی ایک شکل ہے، جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے دو بین الاقوامی اراکین کے درمیان کھیلی جاتی ہے، جس میں ہر ٹیم کو بیس [[اوور|اوورز]] کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی انٙرنیشنل کرکٹ میں بولرز کو زیادہ سے زیادہ 4 اوورز کی اجازت ہے۔ دو مردوں کے درمیان پہلا ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچ 17 فروری 2005ء کو کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا اور [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] شامل تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/14897/scorecard/211048/new-zealand-vs-australia-only-t20i-australia-tour-of-new-zealand-2004-05|title=Full Scorecard of New Zealand vs Australia Only T20I 2005 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181230184933/http://www.espncricinfo.com/series/14897/scorecard/211048/new-zealand-vs-australia-only-t20i-australia-tour-of-new-zealand-2004-05|archivedate=30 December 2018}}</ref> == چابی == {| class="wikitable" style="text-align:center" |+چابی | style="background:#ffb" | ^ | style="text-align:left" | [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں شامل]] |- | style="background:#cfecec" | ǂ | style="text-align:left" | اس کھلاڑی کی نشاندہی کرتا ہے جو اب بھی متحرک ہے۔ |- | N / A | style="text-align:left" | اشارہ کرتا ہے کہ کھلاڑی اس فارمیٹ میں نہیں کھیلا۔ |} ===مردوں کی کرکٹ=== [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] کے علاوہ تمام ٹیموں کے کھلاڑی جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں، ایک ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں حاصل کرتے ہیں۔ {{Efn|The teams are [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم]], [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم]], [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم]], [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم]], [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم]], [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم]], [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم]], [[افغانستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم]] and the [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم]].<ref name=martin>{{cite web|last=Williamson|first=Martin|title=A brief history ...|url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/209608.html|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|access-date=1 November 2013|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20131115231348/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/209608.html|archive-date=15 November 2013}}</ref>}} <ref name="country5for">{{حوالہ ویب|title=Statsguru|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;groupby=team;orderby=wickets;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822114746/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;groupby=team;orderby=wickets;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=22 August 2018}}</ref> ٹیسٹ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ کرنے والے پہلے کھلاڑی آسٹریلیا کے [[بلی مڈونٹر]] تھے جو اب تک کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کرکٹ میچ کی دوسری اننگز میں ہیں۔ مخالف انگلینڈ تھے۔ اسی میچ میں دو دیگر کھلاڑیوں - انگلینڈ کے [[الفریڈ شا]] اور آسٹریلیا کے [[ٹام کینڈل]] نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|title=1st Test, England tour of Australia at Melbourne, Mar 15-19 1877|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050245/http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|archivedate=22 August 2018}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|publisher=ESPNCricinfo|title=The birth of Test Cricket|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/75601.html|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180112173726/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/75601.html|archivedate=12 January 2018}}</ref> [[نسیم الغنی]] 16 سال 303 دن کی عمر میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بنانے والے سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں۔ [[برٹ آئرن مونگر]] 49 سال اور 311 دن کی عمر میں ایک میچ میں دو پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بنانے والے سب سے معمر کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17580/scorecard/62602/australia-vs-south-africa-5th-test-south-africa-tour-of-australia-1931-32|title=5th Test, South Africa tour of Australia at Melbourne, Feb 12-15 1932 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050226/http://www.espncricinfo.com/series/17580/scorecard/62602/australia-vs-south-africa-5th-test-south-africa-tour-of-australia-1931-32|archivedate=22 August 2018}}</ref> تین کرکٹرز - [[جم لیکر]] ، <ref name=":3">{{حوالہ ویب|url=http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|title=Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek|website=www.crickgeek.com|language=en-US|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|archivedate=22 August 2018}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/ "Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek"]. ''www.crickgeek.com''. [https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/ Archived] from the original on 22 August 2018<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">22 August</span> 2018</span>.</cite></ref> [[انیل کمبلے]] اور [[اعجاز پٹیل]] <ref>{{حوالہ ویب|title=New Zealand’s Patel takes all 10 Indian wickets in an innings|url=https://www.aljazeera.com/sports/2021/12/4/new-zealands-ajaz-patel-takes-10-wickets-in-innings-versus-india|accessdate=2022-02-12|website=www.aljazeera.com|language=en}}</ref> اننگز میں تمام 10 وکٹیں لینے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ اسی میچ میں جہاں جم لیکر نے اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کیں، وہیں انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کیں، جو کسی ٹیسٹ میچ میں کسی باؤلر کی جانب سے لی گئی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ دسمبر 2018ء تک، 150 کرکٹرز نے [[اولین ٹیسٹ میں پانچ وکٹ حاصل کرنے والے کرکٹ کھلاڑی|ٹیسٹ ڈیبیو پر]] پانچ وکٹیں حاصل کیں اور ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name="overall">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Statistics/Statsguru/Test matches/Bowling records/Overall figures (by years)|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=29 July 2017}}</ref> ان میں سے نو کرکٹرز نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر دو پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں جن میں انگلینڈ سے چار، آسٹریلیا سے دو اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] ، [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] اور [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] سے ایک ایک کھلاڑی شامل ہے۔[[ڈینس للی]] نے 1975 میں [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]] میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 12 اوورز میں 34 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر ون ڈے کرکٹ میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/65037/australia-vs-pakistan-3rd-match-prudential-world-cup-1975|title=3rd Match, Prudential World Cup at Leeds, Jun 7 1975 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050236/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/65037/australia-vs-pakistan-3rd-match-prudential-world-cup-1975|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[چمنڈا واس|چمندا واس]] کے پاس ون ڈے میں سب سے بہترین کھیل ہے جنہوں نے 2001ء میں [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] کے خلاف [[کولمبو]] میں 19 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name=":0" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8572/scorecard/66329/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-lg-abans-triangular-series-2001-02|title=1st Match, LG Abans Triangular Series at Colombo, Dec 8 2001 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050051/http://www.espncricinfo.com/series/8572/scorecard/66329/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-lg-abans-triangular-series-2001-02|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[مجیب الرحمان (کرکٹ کھلاڑی)|مجیب الرحمان]] (16 سال 325 دن) اور سنیل دھنیرام {{Efn|playing for [[کینیڈا قومی کرکٹ ٹیم]]}} (39 سال اور 256 دن) ون ڈے کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھنے والے سب سے کم عمر اور سب سے زیادہ عمر کے کرکٹرز کے موجودہ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ دسمبر 2018 تک، کھلاڑیوں نے اپنے ایک روزہ ڈیبیو پر 13 پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name="5Debut">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;template=results;type=bowling;wicketsmax1=10;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Statistics / Statsguru / One-Day Internationals / Bowling records / Career debut / Wickets taken between 5 and 10 / Ordered by start date (ascending)|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150919181541/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bdebut_or_last%3D1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbowling%3Bwicketsmax1%3D10%3Bwicketsmin1%3D5%3Bwicketsval1%3Dwickets|archivedate=19 September 2015}}</ref>[[عمر گل]] نے 2009ء میں [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]] میں نیوزی لینڈ کے خلاف <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/356008/new-zealand-vs-pakistan-18th-match-group-f-icc-world-twenty20-2009|title=18th Match, Group F (D/N), ICC World Twenty20 at London, Jun 13 2009 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180830055155/http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/356008/new-zealand-vs-pakistan-18th-match-group-f-icc-world-twenty20-2009|archivedate=30 August 2018}}</ref> اوورز میں 6 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر ٹی ٹوئنٹی میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ [[دیپک چاہر]] نے ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں 2019ء میں [[ودربھ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|ناگپور]] میں بنگلہ دیش کے خلاف 7 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/533272/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-group-c-icc-world-twenty20-2012-13|title=1st Match, Group C (N), ICC World Twenty20 at Hambantota, Sep 18 2012 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822081113/http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/533272/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-group-c-icc-world-twenty20-2012-13|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[راشد خان]] (18 سال 171 دن) اور [[عمران طاہر]] (37 سال 327 دن) ٹوئنٹی20 بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھنے والے سب سے کم عمر اور بوڑھے کرکٹرز کے موجودہ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ [[متھیا مرلی دھرن]] کے پاس ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں 77 کے ساتھ سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 67 پانچ وکٹیں سب سے زیادہ ہیں۔ 13 پانچ وکٹوں کے ساتھ، [[وقار یونس]] ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ 10 کھلاڑی - [[عمر گل]] ، اجنتھا مینڈس ، [[لاستھ ملنگا]] ، [[ٹم ساؤتھی]] ، [[عمران طاہر]] ، [[کلدیپ یادو|کلدیپ یادیو]] ، [[بھونیشور کمار]] ، [[شکیب الحسن]] ، [[راشد خان]] اور [[جیسن ہولڈر]] نے ہر فارمیٹ میں کم از کم ایک پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/news/bhuvneshwar-kumar-1st-indian-to-take-5-wicket-hauls-across-formats-687136|title=Bhuvneshwar Kumar 1st Indian to take 5-wicket-hauls across formats|publisher=CricketCountry|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050213/http://www.cricketcountry.com/news/bhuvneshwar-kumar-1st-indian-to-take-5-wicket-hauls-across-formats-687136|archivedate=22 August 2018}}</ref> اجنتھا مینڈس اور عمر گل واحد کرکٹر ہیں جنہوں نے کھیل کے تمام فارمیٹس میں متعدد پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے پاس سب سے زیادہ ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں پانچ وکٹیں لینے کا مشترکہ اعزاز بھی ہے۔ آج تک، 50 کرکٹرز نے 15 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں اور ان میں سے 26 نے 20 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ نو کھلاڑیوں نے تینوں فارمیٹس میں اپنے بین الاقوامی کیریئر میں 30 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ '''نوٹ:'''آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 29 جون 2022ء {| class="wikitable plainrowheaders sortable" style="text-align:center" |+مردوں کی کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں لینے والے گیند باز <ref name=":1">{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archive-date=22 June 2013|url-status=live}}</ref> ! دائرہ کار = "col" | رینک ! دائرہ کار = "col" | کھلاڑی ! دائرہ کار = "col" | مدت ! دائرہ کار = "col" | ٹیمیں ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک روزہ بین الاقوامی]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] ! دائرہ کار = "col" | کل ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک میچ میں دس وکٹیں|میچ میں 10 وکٹیں]] |- |1 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|متھیا|مرلی دھرن}}^ |1992–2011 |align=left|{{cr|SRI}}/ایشیا/آئی سی سی |67 |10 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Muttiah Muralitharan|77]] |22 |- |2 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|رچرڈ|ہیڈلی}}^ |1973–1990 |align=left|{{cr|NZ}} |36 |5 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Richard Hadlee|41]] |9 |- |3 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|شین |وارن}}^ |1992–2007 |align=left|{{cr|AUS}}/ICC |37 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shane Warne|38]] |10 |- |4 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|انیل | کمبلے}}^ |1990–2008 |align=left|{{cr|IND}}/Asia |35 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Anil Kumble|37]] |8 |- |5 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|گلین | میک گراتھ}}^ |1993–2007 |align=left|{{cr|AUS}}/ICC |29 |7 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Glenn McGrath|36]] |3 |- | rowspan="2" |6 ! scope="row"| {{sortname|رنگنا|ہیراتھ}} |1999–2018 |align=left|{{cr|SRI}} |34 |0 |1 |[[رنگنا ہیراتھ|35]] |9 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|وقار |یونس}}^ |1989–2003 |align=left|{{cr|PAK}} |22 |13 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Waqar Younis|35]] |5 |- |8 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|جیمز | اینڈرسن|dab=کرکٹر}} ǂ |2003–2022 |align=left|{{cr|ENG}} |32 |2 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by James Anderson|34]] |3 |- | rowspan="1" |9 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|وسیم | اکرم}}^ |1985–2002 | align="left" |{{cr|PAK}} |25 |6 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Wasim Akram|31]] |5 |- | rowspan="1" |10 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|روی چندرن|ایشون}} ǂ |2011–2022 | align="left" |{{cr|IND}} |30 |0 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Ravichandran Ashwin|30]] |7 |- |11 ! scope="row" | {{sortname|ڈیل |اسٹین}} |2004–2020 |align=left|{{cr|SA}}/Africa |26 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Dale Steyn|29]] |5 |- | rowspan="1" |12 ! scope="row" | {{sortname|ہربھجن | سنگھ}} |1998–2016 |align=left|{{cr|IND}}/Asia |25 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Harbhajan Singh|28]] |5 |- | rowspan="1" |13 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|ایئن| بوتھم}}^ |1977–1992 |align=left|{{cr|ENG}} |27 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Ian Botham|27]] |4 |- |14 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کرٹلی|ایمبروز}}^ |1988–2000 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |4 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Curtly Ambrose|26]] |3 |- | rowspan="4" |15 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|سڈنی | بارنس}}^ |1901–1914 |align=left|{{cr|ENG}} |24 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Sydney Barnes|24]] |7 |- ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|ڈینس | للی}}^ |1971–1984 |align=left|{{cr|AUS}} |23 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Dennis Lillee|24]] |7 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|عمران|خان}}^ |1971–1992 |align=left|{{cr|PAK}} |23 |1 |{{n/a}} |[[عمران خان کی بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کی فہرست|24]] |6 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کپل | دیو}}^ |1978–1994 |align=left|{{cr|IND}} |23 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Kapil Dev|24]] |2 |- | rowspan="2" |19 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کورٹنی | والش}}^ |1984–2001 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Courtney Walsh|23]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname||شکیب الحسن}} ǂ |2006–2022 |align=left|{{cr|BAN}} |19 |3 |1 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shakib Al Hasan|23]] |2 |- | rowspan="4" |21 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|ایلن | ڈونلڈ}}^ |1991–2003 |align=left|{{cr|SA}} |20 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Allan Donald|22]] |3 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Malcolm|Marshall}}^ |1978–1992 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Malcolm Marshall|22]] |4 |- ! scope="row" | {{sortname|Makhaya|Ntini}} |1998–2011 |align=left|{{cr|SA}}/ICC |18 |4 |0 |[[مکھایا نتینی|22]] |4 |- ! scope="row" | {{sortname|Daniel|Vettori}} |1997–2015 |align=left|{{cr|NZ}}/ICC |20 |2 |0 |[[ڈینیل وٹوری|22]] |3 |- | rowspan="3" |25 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Clarrie|Grimmett}}^ |1925–1936 |align=left|{{cr|AUS}} |21 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Clarrie Grimmett|21]] |7 |- ! scope="row" style="background:ffb"| {{sortname|Shaun|Pollock}}^ |1996–2008 |align=left|{{cr|SA}}/Africa/ICC |16 |5 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shaun Pollock|21]] |1 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Mitchell|Starc}} ǂ |2010–2022 |align=left|{{cr|AUS}} |13 |8 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Mitchell Starc|21]] |2 |- | rowspan="2" |28 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Stuart|Broad}} ǂ |2007–2022 |align=left|{{cr|ENG}} |19 |1 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Stuart Broad|20]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Nathan|Lyon}} ǂ |2011–2022 |align=left|{{cr|AUS}} |20 |0 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Nathan Lyon|20]] |3 |- | rowspan="2" |30 ! scope="row" | {{sortname|Saqlain|Mushtaq}} |1995–2004 |align=left|{{cr|PAK}} |13 |6 |{{n/a}} |[[ثقلین مشتاق کی بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کی فہرست|19]] |3 |- ! scope="row" | {{sortname|Brett|Lee}} |1999–2012 |align=left|{{cr|AUS}} |10 |9 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Brett Lee|19]] |0 |- | rowspan="3" |32 ! scope="row" | {{sortname|Graeme|Swann}} |2008–2013 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |1 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Graeme Swann|18]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Tim|Southee}} ǂ |2008–2022 |align=left|{{cr|NZ}} |14 |3 |1 |18 |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Lance|Gibbs}}^ |1958–1976 |align=left|{{cr|WIN}} |18 |0 |{{n/a}} |[[لانس گبز|18]] |2 |- | rowspan=" 4" |35 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Fred|Trueman}}^ |1952–1965 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Fred Trueman|17]] |3 |- ! scope="row" | {{sortname|Abdul|Qadir|dab=cricketer}} |1977–1993 |align=left|{{cr|PAK}} |15 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Abdul Qadir|17]] |5 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Derek|Underwood}}^ |1966–1982 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Derek Underwood|17]] |6 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Yasir|Shah}} ǂ |2011–2021 |align=left|{{cr|PAK}} |16 |1 |0 |17 |3 |- | rowspan="7" |39 ! scope="row" | {{sortname|Terry|Alderman}} |1981–1991 |align=left|{{cr|AUS}} |14 |2 |{{n/a}} |[[ٹیری ایلڈرمین|16]] |1 |- ! scope="row" | {{sortname||B. S. Chandrasekhar}} |1964–1979 |align=left|{{cr|IND}} |16 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by B. S. Chandrasekhar|16]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Shoaib|Akhtar}} |1998–2011 |align=left|{{cr|PAK}}/Asia/ICC |12 |4 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shoaib Akhtar|16]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Graham|McKenzie}} |1961–1971 |align=left|{{cr|AUS}} |16 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[گراہم مکینزی|16]] |3 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Richie|Benaud}}^ |1952–1964 |align=left|{{cr|AUS}} |16 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Richie Benaud|16]] |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb;"|{{sortname|Bob|Willis}}^ |1971–1984 |align=left|{{cr|ENG}} |16 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Bob Willis|16]] |0 |- ! scope="row" | {{sortname|Chaminda|Vaas}} |1994–2009 |align=left|{{cr|SRI}}/Asia |12 |4 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Chaminda Vaas|16]] |2 |- | rowspan="5" |46 ! scope="row" | {{sortname|Danish|Kaneria}} |2000–2010 |align=left|{{cr|PAK}} |15 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Danish Kaneria|15]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Mitchell|Johnson|dab=cricketer}} |2007–2015 |align=left|{{cr|AUS}} |12 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Mitchell Johnson|15]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Trent|Boult}} ǂ |2011–2022 |align=left|{{cr|NZ}} |10 |5 |0 |15 |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb;"| {{sortname|Alec|Bedser}}^ |1946–1955 |align=left|{{cr|ENG}} |15 |{{n/a}} |{{n/a}} |15 |5 |- ! scope="row" | {{sortname|Craig|McDermott}} |1984–1996 |align=left|{{cr|AUS}} |14 |1 |{{n/a}} |15 |2 |} == خواتین کی کرکٹ == ٹیسٹ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ پہلے کھلاڑی [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ کے]] [[میرٹل میکلاگن|مرٹل میکلاگن]] تھے جو اب تک کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں تھے۔ حریف آسٹریلیا تھا۔ اسی میچ میں دو دیگر کھلاڑیوں - آسٹریلیا کی [[این پامر|این پالمر]] اور انگلینڈ کی میری سپیئر نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17564/scorecard/67401/australia-women-vs-england-women-1st-test-england-women-tour-of-australia-1934-35|title=Full Scorecard of Australia Women vs England Women 1st Test 1934 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181214201259/http://www.espncricinfo.com/series/17564/scorecard/67401/australia-women-vs-england-women-1st-test-england-women-tour-of-australia-1934-35|archivedate=14 December 2018}}</ref> ٹیسٹ اننگز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہندوستان کی]] [[نیتو ڈیوڈ]] کے پاس ہے - 1995 ءمیں جمشید پور میں انگلینڈ کے خلاف 8 وکٹیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/16245/scorecard/67499/india-women-vs-england-women-2nd-test-england-women-tour-of-india-1995-96|title=Full Scorecard of India Women vs England Women 2nd Test 1995 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190119122732/http://www.espncricinfo.com/series/16245/scorecard/67499/india-women-vs-england-women-2nd-test-england-women-tour-of-india-1995-96|archivedate=19 January 2019}}</ref> اسی میچ میں جہاں جم لیکر نے اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کیں، وہیں انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کیں، جو ٹیسٹ میچ میں کسی باؤلر کی جانب سے لی گئی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ دسمبر 2018 ءتک، 13 کرکٹرز نے ٹیسٹ ڈیبیو پر پانچ وکٹیں لے کر ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ [[ٹینا مکفرسن|ٹینا میکفرسن]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66864/australia-women-vs-young-england-women-2nd-match-womens-world-cup-1973|title=Full Scorecard of Australia Women vs Young England Women, Women's World Cup, 2nd Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180829101410/http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66864/australia-women-vs-young-england-women-2nd-match-womens-world-cup-1973|archivedate=29 August 2018}}</ref> اور [[گلینس پیج]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66868/new-zealand-women-vs-trinidad-&-tobago-women-4th-match-womens-world-cup-1973|title=Full Scorecard of New Zealand Women vs Trinidad & Tobago Women, Women's World Cup, 4th Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190518105138/http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66868/new-zealand-women-vs-trinidad-%26-tobago-women-4th-match-womens-world-cup-1973|archivedate=18 May 2019}}</ref> نے 23 جون 1973 کو [[ینگ انگلینڈ]] اور [[ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو خواتین قومی کرکٹ ٹیم|ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو]] کے خلاف [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ویمنز ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ]] میں 5/14 اور 6/20 لے کر پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں - پہلے دن افتتاحی [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1973ء|ویمن کرکٹ ورلڈ کپ کا]] ۔ [[ساجدہ شاہ|کرکٹ میں ساجدہ شاہ]] کی بہترین کارکردگی ہے، انہوں نے [[ایمسٹرڈیم]] میں 2003 ء میں جاپان کے خلاف 4 رنز دے کر 7 وکٹیں لیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8590/scorecard/67342/japan-women-vs-pakistan-women-3rd-match-international-womens-cricket-council-trophy-2003|title=Full Scorecard of Japan Women vs Pakistan Women, International Women's Cricket Council Trophy, 3rd Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181010174559/http://www.espncricinfo.com/series/8590/scorecard/67342/japan-women-vs-pakistan-women-3rd-match-international-womens-cricket-council-trophy-2003|archivedate=10 October 2018}}</ref> میکفرسن اور پیج ان پانچ کھلاڑیوں میں سے دو ہیں جنہوں نے اپنے ایک روزہ ڈیبیو کے دوران پانچ وکٹیں حاصل کیں، باقی ہندوستان کی [[پرنما چودھری|پورنیما چودھری]] ، انگلینڈ کی لورا ہارپر اور نیوزی لینڈ [[فیلیسیٹی لیڈن ڈیوس|کی فیلیسیٹی لیڈن ڈیوس]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Bowling records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Cricinfo Statsguru {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20171029193617/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=29 October 2017}}</ref>خواتین کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل (WT20I) میچ میں پہلی پانچ وکٹیں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی]] [[ایمی سیٹرتھ ویٹ|ایمی]] سیٹرتھ ویٹ نے 16 اگست 2007 کو انگلینڈ کے خلاف لی تھیں۔ <ref name="Innings by innings">{{حوالہ ویب|title=Five-wicket hauls in WT20I matches – Innings by innings|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=15 July 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180715061604/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=15 July 2018}}</ref> سیٹرتھ ویٹ نے 17 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Satterthwaite haul stuns England|url=http://www.espncricinfo.com/women/content/story/307208.html|publisher=ESPNcricinfo|date=16 August 2007|accessdate=17 November 2017|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161221184503/http://www.espncricinfo.com/women/content/story/307208.html|archivedate=21 December 2016}}</ref> بین الاقوامی فارمیٹ میں چھ وکٹوں کا پہلا دور۔ ایک اننگز میں بہترین باؤلنگ کے اعداد و شمار بوٹسوانا کے بوٹسوگو ایمپیڈی نے حاصل کیے جنہوں نے اگست 2018 میں [[گبرون|گیبرون]] میں بوٹسوانا 7s ٹورنامنٹ کے دوران لیسوتھو کے خلاف 8 کے نقصان پر 6 کے اعداد و شمار واپس کیے <ref>{{حوالہ ویب|title=Namibia, Sierra Leone & Botswana register maiden T20I wins|url=https://czarsportzauto.com/namibia-sierra-leone-botswana-register-maiden-t20i-wins/|publisher=Czarsportz|date=21 August 2018|accessdate=30 September 2018}}</ref> Mpedi WT20I ڈیبیو پر پانچ وکٹ لینے والے واحد بولر بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Five-wicket hauls taken on WT20I debut|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=wickets;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=30 September 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180930022554/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=wickets;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=30 September 2018}}</ref>بمطابق نومبر 2018، انیسہ محمد نے خواتین کی کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ اس کی 8 پانچ وکٹیں WODI اور WT20I کرکٹ میں آ چکی ہیں اور اس نے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی ہے۔ شوبھانگی کلکرنی اور میری ڈوگن کے پاس ٹیسٹ کرکٹ میں مشترکہ طور پر سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں، جن میں 5 پانچ وکٹیں ہیں۔ بیٹی ولسن واحد خاتون کرکٹر ہیں جنہوں نے ایک میچ میں 10 سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں۔جنوری 2019 ءتک، 13 خواتین کرکٹرز نے تمام فارمیٹس میں 4 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ {| class="wikitable plainrowheaders sortable" style="text-align:center" |+ Most five-wicket hauls in women's cricket<ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283820.html|title=Records {{!}} Women's Test matches {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119123018/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283820.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283819.html|title=Records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119122138/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283819.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283814.html|title=Records {{!}} Women's Twenty20 Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most four-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119122819/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283814.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref> ! scope="col" | Rank ! scope="col" | Player ! scope="col" | Period ! scope="col" | Teams ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's Test cricket|Test]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's One Day International|ODI]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's Twenty20 International|T20I]] ! scope="col" | Total ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک میچ میں دس وکٹیں]] |- |1 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Anisa|Mohammed}} ǂ |2003–2018 |align=left|{{cr|WIN}} |{{n/a}} |6 |3 |9 |{{n/a}} |- |rowspan="2" |2 ! scope="row" | {{sortname|Cathryn|Fitzpatrick}} |1991–2007 |align=left|{{cr|AUS}} |2 |4 |0 |6 |0 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Katherine|Brunt}} ǂ |2004–2018 |align=left|{{cr|ENG}} |2 |4 |0 |6 |0 |- |rowspan="5" |4 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Jhulan|Goswami}} ǂ |2002–2018 |align=left|{{cr|IND}} |3 |2 |0 |5 |1 |- ! scope="row" | {{sortname|Shubhangi|Kulkarni}} |1976–1991 |align=left|{{cr|IND}} |5 |0 |{{n/a}} |5 |0 |- ! scope="row" | {{sortname|Mary|Duggan}} |1949–1963 |align=left|{{cr|ENG}} |5 |{{n/a}} |{{n/a}} |5 |0 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Sune|Luus}} ǂ |2012–2018 |align=left|{{cr|SA}} |{{n/a}} |4 |1 |5 |{{n/a}} |- ! scope="row" | {{sortname|Jackie|Lord}} |1966–1979 |align=left|{{cr|NZ}} |4 |1 |{{n/a}} |5 |1 |- |rowspan="4" |9 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Ellyse|Perry}} ǂ |2007–2018 |align=left|{{cr|AUS}} |2 |2 |0 |4 |0 |- ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|Betty|Wilson}} ^ |1948–1958 |align=left|{{cr|AUS}} |4 |{{n/a}} |{{n/a}} |4 |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Shaiza|Khan}} |1997–2004 |align=left|{{cr|PAK}} |2 |2 |0 |4 |1 |- ! scope="row" | {{sortname|Jo|Chamberlain}} |1987–1995 |align=left|{{cr|ENG}} |2 |2 |{{n/a}} |4 |0 |} Last updated: 17 January 2019 ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرستیں]] [[زمرہ:کرکٹ ریکارڈ اور شماریات]] [[زمرہ:بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹ لینے والے کھلاڑی]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] hi2rk6e5fbrlvkp88tw1tfwv0lnbk7n 5141163 5141162 2022-08-28T06:47:53Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/220px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|متبادل=A smiling, dark-skinned man with short black hair and trimmed beard. Several people are in the background.|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] کے پاس ٹیسٹ اور بین الاقوامی [[کرکٹ]] میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}</ref>]] [[فائل:Billy_Midwinter.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/0/0f/Billy_Midwinter.jpg/220px-Billy_Midwinter.jpg|متبادل=Picture of William Midwinter from Getty Images|تصغیر| [[بلی مڈونٹر]] نے افتتاحی ٹیسٹ میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔]] [[فائل:Shane_Warne_February_2015.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/Shane_Warne_February_2015.jpg/220px-Shane_Warne_February_2015.jpg|متبادل=Shane Warne at Eureka 89 in February 2015|تصغیر| پانچ وکٹیں لینے والے تیسرے نمبر پر [[شین وارن]] ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html "Records | Combined Test, ODI and T20I records | Bowling records | Most five-wickets-in-an-innings in a career | ESPNcricinfo.com"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNCricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html Archived] from the original on 22 June 2013<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 January</span> 2019</span>.</cite></ref>]] [[فائل:Kumble_edited.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/a3/Kumble_edited.jpg/220px-Kumble_edited.jpg|متبادل=Anil Kumble in action during 2008 South Africa tour of India - 1st Test in Chennai|تصغیر| [[انیل کمبلے]] کے پاس چوتھے نمبر پر پانچ وکٹیں ہیں <ref name=":1">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archivedate=22 June 2013}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html "Records | Combined Test, ODI and T20I records | Bowling records | Most five-wickets-in-an-innings in a career | ESPNcricinfo.com"]. ''[[ای ایس پی این کرک انفو|ESPNCricinfo]]''. [https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html Archived] from the original on 22 June 2013<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">18 January</span> 2019</span>.</cite></ref> اور وہ دوسرے کرکٹر ہیں جنہوں نے ایک اننگز میں تمام 10 وکٹیں حاصل کیں، [[جم لیکر]] کے بعد <ref name=":3">{{حوالہ ویب|url=http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|title=Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek|website=www.crickgeek.com|language=en-US|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|archivedate=22 August 2018}}</ref>]] [[فائل:Waqar_younis.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/a6/Waqar_younis.jpg/220px-Waqar_younis.jpg|متبادل=Waqar Younis during Pakistan's 2010 tour of England when he was the Bowling coach of the Pakistan national cricket team|تصغیر| ون ڈے [[کرکٹ]] میں [[وقار یونس]] کے پاس سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283826.html|title=Records {{!}} One-Day Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|accessdate=2019-01-21|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190623003216/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283826.html|archivedate=23 June 2019}}</ref>]] [[فائل:ANISA_MOHAMMED_(15704905815).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/84/ANISA_MOHAMMED_%2815704905815%29.jpg/220px-ANISA_MOHAMMED_%2815704905815%29.jpg|متبادل=Anisa Mohammed in November 2014|تصغیر| [[انیسہ محمد]] کے پاس خواتین کی [[کرکٹ]] میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں - ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹس میں 8۔]] [[فائل:Shakib_fielding,_23_January,_2009,_Dhaka_SBNS.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/f2/Shakib_fielding%2C_23_January%2C_2009%2C_Dhaka_SBNS.jpg/220px-Shakib_fielding%2C_23_January%2C_2009%2C_Dhaka_SBNS.jpg|تصغیر| [[شکیب الحسن]] ان دس کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے تینوں بین الاقوامی فارمیٹ میں کم از کم پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں اور وہ اس فہرست میں شامل دو کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں (دوسرا [[ٹم ساؤتھی]] )]] [[فائل:BettyWilson.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/5/5a/BettyWilson.jpg|متبادل=Betty Wilson in 1951|تصغیر| [[بیٹی ولسن]] نے چار پانچ وکٹیں حاصل کیں اور وہ [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم]] میں سات خواتین کرکٹرز میں سے ایک ہیں <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/hall-of-fame/hall-of-famers/218312|title=Betty Wilson|website=www.icc-cricket.com|language=en|accessdate=2019-01-21|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190122044257/https://www.icc-cricket.com/hall-of-fame/hall-of-famers/218312|archivedate=22 January 2019}}</ref>]] [[کرکٹ]] میں، [[ایک اننگ میں پانچ وکٹیں لینا|پانچ وکٹوں کا]] حصول - جسے فائیو فار یا فائفر بھی کہا جاتا ہے <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=x7pkSnHEwKMC&pg=PA210|title=Five Days in White Flannels: A Trivia Book on Test Cricket|last=Radha|first=Sailesh S.|publisher=AuthorHouse|year=2009|isbn=978-1-4389-2469-4|page=210|access-date=21 August 2018|archive-url=https://web.archive.org/web/20170424011625/https://books.google.com/books?id=x7pkSnHEwKMC&pg=PA210#v=onepage&q=&f=false|archive-date=24 April 2017|url-status=live}}</ref> - ایک ہی [[اننگز]] میں پانچ یا زیادہ [[وکٹ|وکٹیں]] لینے [[گیند بازی|والا بولر]] سے مراد ہے۔ اسے ایک قابل ذکر کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=VwYsHe-F-IUC&pg=PA31|title=A Dictionary of Cricket|last=Pervez|first=M. A.|publisher=Orient Blackswan|year=2001|isbn=978-81-7370-184-9|page=31}}</ref> یہ فہرست [[بین الاقوامی کرکٹ|بین الاقوامی کرکٹرز]] کی طرف سے لی گئی کل پانچ وکٹوں کی ایک تالیف ہے، جو مختلف فارمیٹس کے درمیان تقسیم ہوتی ہے اور بین الاقوامی سطح پر کھیلے جانے والے کھیل کے تمام 3 فارمیٹس میں گیند بازوں کی کارکردگی کا موازنہ کرنے کے لیے ایک اچھا نظریہ پیش کرتی ہے۔[[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ کرکٹ کرکٹ]] کے کھیل کی سب سے طویل شکل ہے اور اسے بلے بازوں اور گیند بازوں دونوں کے لیے اس کا اعلیٰ ترین معیار <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/23494008|title=Test cricket: Does the oldest form of the game have a future?|last=Bond|first=David|date=29 July 2013|website=BBC|accessdate=21 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161221163916/http://www.bbc.com/sport/cricket/23494008|archivedate=21 December 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/410365.html|title=Adam Gilchrist's Cowdrey Lecture, 2009|date=24 June 2009|website=ESPNCricInfo|accessdate=21 December 2016|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170713061146/http://www.espncricinfo.com/ci/content/story/410365.html|archivedate=13 July 2017}}</ref> سمجھا جاتا ہے۔ آج مسلسل پانچ دن ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے۔ باؤلرز کے پاس اوورز کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہے جو وہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چونکہ ہر ٹیم ممکنہ طور پر دو اننگز کھیل سکتی ہے، اس لیے ہر ٹیم کے گیند بازوں کو مخالف ٹیم پر دو بار گیند کرنے کا موقع ملتا ہے۔ پہلا باضابطہ طور پر تسلیم شدہ ٹیسٹ میچ 15-19 مارچ 1877ء کو ہوا اور [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ|میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|title=Full Scorecard of Australia vs England 1st Test 1877 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050245/http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|archivedate=22 August 2018}}</ref>[[ایک روزہ بین الاقوامی]] کرکٹ [[محدود اوور کرکٹ|محدود اوورز]] کی کرکٹ کی ایک شکل ہے، جو بین الاقوامی حیثیت کے ساتھ دو ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے، جس میں ہر ٹیم کو مقررہ [[اوور|اوورز]] کا سامنا کرنا پڑتا ہے، عام طور پر 50۔ ون ڈے کرکٹ میں بولرز کو زیادہ سے زیادہ 10 اوورز کی اجازت ہے۔ پہلا ون ڈے 5 جنوری 1971 کو [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] اور [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کے درمیان ایم سی جی میں کھیلا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17265/scorecard/64148/australia-vs-england-only-odi-england-marylebone-cricket-club-tour-of-australia-1970-71|title=Full Scorecard of Australia vs England Only ODI 1971 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190122195719/http://www.espncricinfo.com/series/17265/scorecard/64148/australia-vs-england-only-odi-england-marylebone-cricket-club-tour-of-australia-1970-71|archivedate=22 January 2019}}</ref> [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ٹی ٹوئنٹی انٙرنیشنل]] کرکٹ محدود اوورز کی کرکٹ کی ایک شکل ہے، جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے دو بین الاقوامی اراکین کے درمیان کھیلی جاتی ہے، جس میں ہر ٹیم کو بیس [[اوور|اوورز]] کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی انٙرنیشنل کرکٹ میں بولرز کو زیادہ سے زیادہ 4 اوورز کی اجازت ہے۔ دو مردوں کے درمیان پہلا ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچ 17 فروری 2005ء کو کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا اور [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] شامل تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/14897/scorecard/211048/new-zealand-vs-australia-only-t20i-australia-tour-of-new-zealand-2004-05|title=Full Scorecard of New Zealand vs Australia Only T20I 2005 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=2019-01-22|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181230184933/http://www.espncricinfo.com/series/14897/scorecard/211048/new-zealand-vs-australia-only-t20i-australia-tour-of-new-zealand-2004-05|archivedate=30 December 2018}}</ref> == چابی == {| class="wikitable" style="text-align:center" |+چابی | style="background:#ffb" | ^ | style="text-align:left" | [[آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کھلاڑیوں کی فہرست|آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں شامل]] |- | style="background:#cfecec" | ǂ | style="text-align:left" | اس کھلاڑی کی نشاندہی کرتا ہے جو اب بھی متحرک ہے۔ |- | N / A | style="text-align:left" | اشارہ کرتا ہے کہ کھلاڑی اس فارمیٹ میں نہیں کھیلا۔ |} ===مردوں کی کرکٹ=== [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم|آئرلینڈ]] کے علاوہ تمام ٹیموں کے کھلاڑی جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں، ایک ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں حاصل کرتے ہیں۔ {{Efn|The teams are [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم]], [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[نیوزی لینڈ قومی کرکٹ ٹیم]], [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم]], [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم]], [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم]], [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم]], [[آئرلینڈ کرکٹ ٹیم]], [[افغانستان قومی کرکٹ ٹیم]], [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم]] and the [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم]].<ref name=martin>{{cite web|last=Williamson|first=Martin|title=A brief history ...|url=http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/209608.html|publisher=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|access-date=1 November 2013|url-status=live|archive-url=https://web.archive.org/web/20131115231348/http://www.espncricinfo.com/ci-icc/content/story/209608.html|archive-date=15 November 2013}}</ref>}} <ref name="country5for">{{حوالہ ویب|title=Statsguru|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;groupby=team;orderby=wickets;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822114746/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;groupby=team;orderby=wickets;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=22 August 2018}}</ref> ٹیسٹ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ کرنے والے پہلے کھلاڑی آسٹریلیا کے [[بلی مڈونٹر]] تھے جو اب تک کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کرکٹ میچ کی دوسری اننگز میں ہیں۔ مخالف انگلینڈ تھے۔ اسی میچ میں دو دیگر کھلاڑیوں - انگلینڈ کے [[الفریڈ شا]] اور آسٹریلیا کے [[ٹام کینڈل]] نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|title=1st Test, England tour of Australia at Melbourne, Mar 15-19 1877|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050245/http://www.espncricinfo.com/series/17735/scorecard/62396/australia-vs-england-1st-test-england-tour-of-australia-1876-77|archivedate=22 August 2018}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|publisher=ESPNCricinfo|title=The birth of Test Cricket|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/75601.html|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180112173726/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/75601.html|archivedate=12 January 2018}}</ref> [[نسیم الغنی]] 16 سال 303 دن کی عمر میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بنانے والے سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں۔ [[برٹ آئرن مونگر]] 49 سال اور 311 دن کی عمر میں ایک میچ میں دو پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بنانے والے سب سے معمر کھلاڑی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17580/scorecard/62602/australia-vs-south-africa-5th-test-south-africa-tour-of-australia-1931-32|title=5th Test, South Africa tour of Australia at Melbourne, Feb 12-15 1932 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050226/http://www.espncricinfo.com/series/17580/scorecard/62602/australia-vs-south-africa-5th-test-south-africa-tour-of-australia-1931-32|archivedate=22 August 2018}}</ref> تین کرکٹرز - [[جم لیکر]] ، <ref name=":3">{{حوالہ ویب|url=http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|title=Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek|website=www.crickgeek.com|language=en-US|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/|archivedate=22 August 2018}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/ "Jim Laker becomes the first bowler to pick 10 wickets in a Test innings - CrickGeek"]. ''www.crickgeek.com''. [https://web.archive.org/web/20180822051026/http://www.crickgeek.com/onthisday/jim-laker-becomes-the-first-bowler-to-pick-10-wickets-in-a-test-innings/ Archived] from the original on 22 August 2018<span class="reference-accessdate">. Retrieved <span class="nowrap">22 August</span> 2018</span>.</cite></ref> [[انیل کمبلے]] اور [[اعجاز پٹیل]] <ref>{{حوالہ ویب|title=New Zealand’s Patel takes all 10 Indian wickets in an innings|url=https://www.aljazeera.com/sports/2021/12/4/new-zealands-ajaz-patel-takes-10-wickets-in-innings-versus-india|accessdate=2022-02-12|website=www.aljazeera.com|language=en}}</ref> اننگز میں تمام 10 وکٹیں لینے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ اسی میچ میں جہاں جم لیکر نے اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کیں، وہیں انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کیں، جو کسی ٹیسٹ میچ میں کسی باؤلر کی جانب سے لی گئی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ دسمبر 2018ء تک، 150 کرکٹرز نے [[اولین ٹیسٹ میں پانچ وکٹ حاصل کرنے والے کرکٹ کھلاڑی|ٹیسٹ ڈیبیو پر]] پانچ وکٹیں حاصل کیں اور ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name="overall">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;template=results;type=bowling;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Statistics/Statsguru/Test matches/Bowling records/Overall figures (by years)|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=29 July 2017}}</ref> ان میں سے نو کرکٹرز نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر دو پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں جن میں انگلینڈ سے چار، آسٹریلیا سے دو اور [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|بھارت]] ، [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] اور [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] سے ایک ایک کھلاڑی شامل ہے۔[[ڈینس للی]] نے 1975 میں [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]] میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 12 اوورز میں 34 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر ون ڈے کرکٹ میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name=":0">{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/65037/australia-vs-pakistan-3rd-match-prudential-world-cup-1975|title=3rd Match, Prudential World Cup at Leeds, Jun 7 1975 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050236/http://www.espncricinfo.com/series/8039/scorecard/65037/australia-vs-pakistan-3rd-match-prudential-world-cup-1975|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[چمنڈا واس|چمندا واس]] کے پاس ون ڈے میں سب سے بہترین کھیل ہے جنہوں نے 2001ء میں [[زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم|زمبابوے]] کے خلاف [[کولمبو]] میں 19 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name=":0" /> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8572/scorecard/66329/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-lg-abans-triangular-series-2001-02|title=1st Match, LG Abans Triangular Series at Colombo, Dec 8 2001 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050051/http://www.espncricinfo.com/series/8572/scorecard/66329/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-lg-abans-triangular-series-2001-02|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[مجیب الرحمان (کرکٹ کھلاڑی)|مجیب الرحمان]] (16 سال 325 دن) اور سنیل دھنیرام {{Efn|playing for [[کینیڈا قومی کرکٹ ٹیم]]}} (39 سال اور 256 دن) ون ڈے کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھنے والے سب سے کم عمر اور سب سے زیادہ عمر کے کرکٹرز کے موجودہ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ دسمبر 2018 تک، کھلاڑیوں نے اپنے ایک روزہ ڈیبیو پر 13 پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref name="5Debut">{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;template=results;type=bowling;wicketsmax1=10;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Statistics / Statsguru / One-Day Internationals / Bowling records / Career debut / Wickets taken between 5 and 10 / Ordered by start date (ascending)|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150919181541/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=2%3Bdebut_or_last%3D1%3Bfilter%3Dadvanced%3Borderby%3Dstart%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dbowling%3Bwicketsmax1%3D10%3Bwicketsmin1%3D5%3Bwicketsval1%3Dwickets|archivedate=19 September 2015}}</ref>[[عمر گل]] نے 2009ء میں [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]] میں نیوزی لینڈ کے خلاف <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/356008/new-zealand-vs-pakistan-18th-match-group-f-icc-world-twenty20-2009|title=18th Match, Group F (D/N), ICC World Twenty20 at London, Jun 13 2009 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180830055155/http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/356008/new-zealand-vs-pakistan-18th-match-group-f-icc-world-twenty20-2009|archivedate=30 August 2018}}</ref> اوورز میں 6 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر ٹی ٹوئنٹی میں پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ [[دیپک چاہر]] نے ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں 2019ء میں [[ودربھ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم|ناگپور]] میں بنگلہ دیش کے خلاف 7 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/533272/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-group-c-icc-world-twenty20-2012-13|title=1st Match, Group C (N), ICC World Twenty20 at Hambantota, Sep 18 2012 {{!}} Match Summary {{!}} ESPNCricinfo|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=22 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822081113/http://www.espncricinfo.com/series/8604/scorecard/533272/sri-lanka-vs-zimbabwe-1st-match-group-c-icc-world-twenty20-2012-13|archivedate=22 August 2018}}</ref> [[راشد خان]] (18 سال 171 دن) اور [[عمران طاہر]] (37 سال 327 دن) ٹوئنٹی20 بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھنے والے سب سے کم عمر اور بوڑھے کرکٹرز کے موجودہ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ [[متھیا مرلی دھرن]] کے پاس ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں 77 کے ساتھ سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی 67 پانچ وکٹیں سب سے زیادہ ہیں۔ 13 پانچ وکٹوں کے ساتھ، [[وقار یونس]] ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ 10 کھلاڑی - [[عمر گل]] ، اجنتھا مینڈس ، [[لاستھ ملنگا]] ، [[ٹم ساؤتھی]] ، [[عمران طاہر]] ، [[کلدیپ یادو|کلدیپ یادیو]] ، [[بھونیشور کمار]] ، [[شکیب الحسن]] ، [[راشد خان]] اور [[جیسن ہولڈر]] نے ہر فارمیٹ میں کم از کم ایک پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketcountry.com/news/bhuvneshwar-kumar-1st-indian-to-take-5-wicket-hauls-across-formats-687136|title=Bhuvneshwar Kumar 1st Indian to take 5-wicket-hauls across formats|publisher=CricketCountry|accessdate=21 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180822050213/http://www.cricketcountry.com/news/bhuvneshwar-kumar-1st-indian-to-take-5-wicket-hauls-across-formats-687136|archivedate=22 August 2018}}</ref> اجنتھا مینڈس اور عمر گل واحد کرکٹر ہیں جنہوں نے کھیل کے تمام فارمیٹس میں متعدد پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے پاس سب سے زیادہ ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں پانچ وکٹیں لینے کا مشترکہ اعزاز بھی ہے۔ آج تک، 50 کرکٹرز نے 15 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں اور ان میں سے 26 نے 20 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ نو کھلاڑیوں نے تینوں فارمیٹس میں اپنے بین الاقوامی کیریئر میں 30 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ '''نوٹ:'''آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 29 جون 2022ء {| class="wikitable plainrowheaders sortable" style="text-align:center" |+مردوں کی کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں لینے والے گیند باز <ref name=":1">{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|title=Records {{!}} Combined Test, ODI and T20I records {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=[[ای ایس پی این کرک انفو]]|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20130622131722/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283825.html|archive-date=22 June 2013|url-status=live}}</ref> ! دائرہ کار = "col" | رینک ! دائرہ کار = "col" | کھلاڑی ! دائرہ کار = "col" | مدت ! دائرہ کار = "col" | ٹیمیں ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ٹیسٹ کرکٹ|ٹیسٹ]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک روزہ بین الاقوامی]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ٹوئنٹی20 بین الاقوامی]] ! دائرہ کار = "col" | کل ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک میچ میں دس وکٹیں|میچ میں 10 وکٹیں]] |- |1 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|متھیا|مرلی دھرن}}^ |1992–2011 |align=left|{{cr|SRI}}/ایشیا/آئی سی سی |67 |10 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Muttiah Muralitharan|77]] |22 |- |2 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|رچرڈ|ہیڈلی}}^ |1973–1990 |align=left|{{cr|NZ}} |36 |5 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Richard Hadlee|41]] |9 |- |3 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|شین |وارن}}^ |1992–2007 |align=left|{{cr|AUS}}/ICC |37 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shane Warne|38]] |10 |- |4 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|انیل | کمبلے}}^ |1990–2008 |align=left|{{cr|IND}}/Asia |35 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Anil Kumble|37]] |8 |- |5 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|گلین | میک گراتھ}}^ |1993–2007 |align=left|{{cr|AUS}}/ICC |29 |7 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Glenn McGrath|36]] |3 |- | rowspan="2" |6 ! scope="row"| {{sortname|رنگنا|ہیراتھ}} |1999–2018 |align=left|{{cr|SRI}} |34 |0 |1 |[[رنگنا ہیراتھ|35]] |9 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|وقار |یونس}}^ |1989–2003 |align=left|{{cr|PAK}} |22 |13 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Waqar Younis|35]] |5 |- |8 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|جیمز | اینڈرسن|dab=کرکٹر}} ǂ |2003–2022 |align=left|{{cr|ENG}} |32 |2 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by James Anderson|34]] |3 |- | rowspan="1" |9 ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|وسیم | اکرم}}^ |1985–2002 | align="left" |{{cr|PAK}} |25 |6 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Wasim Akram|31]] |5 |- | rowspan="1" |10 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|روی چندرن|ایشون}} ǂ |2011–2022 | align="left" |{{cr|IND}} |30 |0 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Ravichandran Ashwin|30]] |7 |- |11 ! scope="row" | {{sortname|ڈیل |اسٹین}} |2004–2020 |align=left|{{cr|SA}}/Africa |26 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Dale Steyn|29]] |5 |- | rowspan="1" |12 ! scope="row" | {{sortname|ہربھجن | سنگھ}} |1998–2016 |align=left|{{cr|IND}}/Asia |25 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Harbhajan Singh|28]] |5 |- | rowspan="1" |13 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|ایئن| بوتھم}}^ |1977–1992 |align=left|{{cr|ENG}} |27 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Ian Botham|27]] |4 |- |14 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کرٹلی|ایمبروز}}^ |1988–2000 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |4 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Curtly Ambrose|26]] |3 |- | rowspan="4" |15 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|سڈنی | بارنس}}^ |1901–1914 |align=left|{{cr|ENG}} |24 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Sydney Barnes|24]] |7 |- ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|ڈینس | للی}}^ |1971–1984 |align=left|{{cr|AUS}} |23 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Dennis Lillee|24]] |7 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|عمران|خان}}^ |1971–1992 |align=left|{{cr|PAK}} |23 |1 |{{n/a}} |[[عمران خان کی بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کی فہرست|24]] |6 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کپل | دیو}}^ |1978–1994 |align=left|{{cr|IND}} |23 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Kapil Dev|24]] |2 |- | rowspan="2" |19 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کورٹنی | والش}}^ |1984–2001 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |1 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Courtney Walsh|23]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname||شکیب الحسن}} ǂ |2006–2022 |align=left|{{cr|BAN}} |19 |3 |1 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shakib Al Hasan|23]] |2 |- | rowspan="4" |21 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|ایلن | ڈونلڈ}}^ |1991–2003 |align=left|{{cr|SA}} |20 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Allan Donald|22]] |3 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|میلکم|مارشل}}^ |1978–1992 |align=left|{{cr|WIN}} |22 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Malcolm Marshall|22]] |4 |- ! scope="row" | {{sortname|مکھایا|نتینی}} |1998–2011 |align=left|{{cr|SA}}/ICC |18 |4 |0 |[[مکھایا نتینی|22]] |4 |- ! scope="row" | {{sortname|ڈینیئل | ویٹوری}} |1997–2015 |align=left|{{cr|NZ}}/ICC |20 |2 |0 |[[ڈینیل وٹوری|22]] |3 |- | rowspan="3" |25 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|کلیری | گریمیٹ}}^ |1925–1936 |align=left|{{cr|AUS}} |21 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Clarrie Grimmett|21]] |7 |- ! scope="row" style="background:ffb"| {{sortname|Shaun|Pollock}}^ |1996–2008 |align=left|{{cr|SA}}/Africa/ICC |16 |5 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shaun Pollock|21]] |1 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Mitchell|Starc}} ǂ |2010–2022 |align=left|{{cr|AUS}} |13 |8 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Mitchell Starc|21]] |2 |- | rowspan="2" |28 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Stuart|Broad}} ǂ |2007–2022 |align=left|{{cr|ENG}} |19 |1 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Stuart Broad|20]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Nathan|Lyon}} ǂ |2011–2022 |align=left|{{cr|AUS}} |20 |0 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Nathan Lyon|20]] |3 |- | rowspan="2" |30 ! scope="row" | {{sortname|Saqlain|Mushtaq}} |1995–2004 |align=left|{{cr|PAK}} |13 |6 |{{n/a}} |[[ثقلین مشتاق کی بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹیں لینے کی فہرست|19]] |3 |- ! scope="row" | {{sortname|Brett|Lee}} |1999–2012 |align=left|{{cr|AUS}} |10 |9 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Brett Lee|19]] |0 |- | rowspan="3" |32 ! scope="row" | {{sortname|Graeme|Swann}} |2008–2013 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |1 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Graeme Swann|18]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Tim|Southee}} ǂ |2008–2022 |align=left|{{cr|NZ}} |14 |3 |1 |18 |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Lance|Gibbs}}^ |1958–1976 |align=left|{{cr|WIN}} |18 |0 |{{n/a}} |[[لانس گبز|18]] |2 |- | rowspan=" 4" |35 ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Fred|Trueman}}^ |1952–1965 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Fred Trueman|17]] |3 |- ! scope="row" | {{sortname|Abdul|Qadir|dab=cricketer}} |1977–1993 |align=left|{{cr|PAK}} |15 |2 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Abdul Qadir|17]] |5 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Derek|Underwood}}^ |1966–1982 |align=left|{{cr|ENG}} |17 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Derek Underwood|17]] |6 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Yasir|Shah}} ǂ |2011–2021 |align=left|{{cr|PAK}} |16 |1 |0 |17 |3 |- | rowspan="7" |39 ! scope="row" | {{sortname|Terry|Alderman}} |1981–1991 |align=left|{{cr|AUS}} |14 |2 |{{n/a}} |[[ٹیری ایلڈرمین|16]] |1 |- ! scope="row" | {{sortname||B. S. Chandrasekhar}} |1964–1979 |align=left|{{cr|IND}} |16 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by B. S. Chandrasekhar|16]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Shoaib|Akhtar}} |1998–2011 |align=left|{{cr|PAK}}/Asia/ICC |12 |4 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Shoaib Akhtar|16]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Graham|McKenzie}} |1961–1971 |align=left|{{cr|AUS}} |16 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[گراہم مکینزی|16]] |3 |- ! scope="row" style="background:#ffb"| {{sortname|Richie|Benaud}}^ |1952–1964 |align=left|{{cr|AUS}} |16 |{{n/a}} |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Richie Benaud|16]] |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb;"|{{sortname|Bob|Willis}}^ |1971–1984 |align=left|{{cr|ENG}} |16 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Bob Willis|16]] |0 |- ! scope="row" | {{sortname|Chaminda|Vaas}} |1994–2009 |align=left|{{cr|SRI}}/Asia |12 |4 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Chaminda Vaas|16]] |2 |- | rowspan="5" |46 ! scope="row" | {{sortname|Danish|Kaneria}} |2000–2010 |align=left|{{cr|PAK}} |15 |0 |{{n/a}} |[[List of international cricket five-wicket hauls by Danish Kaneria|15]] |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Mitchell|Johnson|dab=cricketer}} |2007–2015 |align=left|{{cr|AUS}} |12 |3 |0 |[[List of international cricket five-wicket hauls by Mitchell Johnson|15]] |3 |- ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Trent|Boult}} ǂ |2011–2022 |align=left|{{cr|NZ}} |10 |5 |0 |15 |1 |- ! scope="row" style="background:#ffb;"| {{sortname|Alec|Bedser}}^ |1946–1955 |align=left|{{cr|ENG}} |15 |{{n/a}} |{{n/a}} |15 |5 |- ! scope="row" | {{sortname|Craig|McDermott}} |1984–1996 |align=left|{{cr|AUS}} |14 |1 |{{n/a}} |15 |2 |} == خواتین کی کرکٹ == ٹیسٹ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ پہلے کھلاڑی [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ کے]] [[میرٹل میکلاگن|مرٹل میکلاگن]] تھے جو اب تک کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں تھے۔ حریف آسٹریلیا تھا۔ اسی میچ میں دو دیگر کھلاڑیوں - آسٹریلیا کی [[این پامر|این پالمر]] اور انگلینڈ کی میری سپیئر نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/17564/scorecard/67401/australia-women-vs-england-women-1st-test-england-women-tour-of-australia-1934-35|title=Full Scorecard of Australia Women vs England Women 1st Test 1934 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181214201259/http://www.espncricinfo.com/series/17564/scorecard/67401/australia-women-vs-england-women-1st-test-england-women-tour-of-australia-1934-35|archivedate=14 December 2018}}</ref> ٹیسٹ اننگز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز [[بھارت قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہندوستان کی]] [[نیتو ڈیوڈ]] کے پاس ہے - 1995 ءمیں جمشید پور میں انگلینڈ کے خلاف 8 وکٹیں <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/16245/scorecard/67499/india-women-vs-england-women-2nd-test-england-women-tour-of-india-1995-96|title=Full Scorecard of India Women vs England Women 2nd Test 1995 - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190119122732/http://www.espncricinfo.com/series/16245/scorecard/67499/india-women-vs-england-women-2nd-test-england-women-tour-of-india-1995-96|archivedate=19 January 2019}}</ref> اسی میچ میں جہاں جم لیکر نے اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کیں، وہیں انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کیں، جو ٹیسٹ میچ میں کسی باؤلر کی جانب سے لی گئی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ دسمبر 2018 ءتک، 13 کرکٹرز نے ٹیسٹ ڈیبیو پر پانچ وکٹیں لے کر ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ [[ٹینا مکفرسن|ٹینا میکفرسن]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66864/australia-women-vs-young-england-women-2nd-match-womens-world-cup-1973|title=Full Scorecard of Australia Women vs Young England Women, Women's World Cup, 2nd Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180829101410/http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66864/australia-women-vs-young-england-women-2nd-match-womens-world-cup-1973|archivedate=29 August 2018}}</ref> اور [[گلینس پیج]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66868/new-zealand-women-vs-trinidad-&-tobago-women-4th-match-womens-world-cup-1973|title=Full Scorecard of New Zealand Women vs Trinidad & Tobago Women, Women's World Cup, 4th Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190518105138/http://www.espncricinfo.com/series/8584/scorecard/66868/new-zealand-women-vs-trinidad-%26-tobago-women-4th-match-womens-world-cup-1973|archivedate=18 May 2019}}</ref> نے 23 جون 1973 کو [[ینگ انگلینڈ]] اور [[ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو خواتین قومی کرکٹ ٹیم|ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو]] کے خلاف [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ویمنز ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ]] میں 5/14 اور 6/20 لے کر پہلی پانچ وکٹیں حاصل کیں - پہلے دن افتتاحی [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1973ء|ویمن کرکٹ ورلڈ کپ کا]] ۔ [[ساجدہ شاہ|کرکٹ میں ساجدہ شاہ]] کی بہترین کارکردگی ہے، انہوں نے [[ایمسٹرڈیم]] میں 2003 ء میں جاپان کے خلاف 4 رنز دے کر 7 وکٹیں لیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/series/8590/scorecard/67342/japan-women-vs-pakistan-women-3rd-match-international-womens-cricket-council-trophy-2003|title=Full Scorecard of Japan Women vs Pakistan Women, International Women's Cricket Council Trophy, 3rd Match - Score Report {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNcricinfo|language=en|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181010174559/http://www.espncricinfo.com/series/8590/scorecard/67342/japan-women-vs-pakistan-women-3rd-match-international-womens-cricket-council-trophy-2003|archivedate=10 October 2018}}</ref> میکفرسن اور پیج ان پانچ کھلاڑیوں میں سے دو ہیں جنہوں نے اپنے ایک روزہ ڈیبیو کے دوران پانچ وکٹیں حاصل کیں، باقی ہندوستان کی [[پرنما چودھری|پورنیما چودھری]] ، انگلینڈ کی لورا ہارپر اور نیوزی لینڈ [[فیلیسیٹی لیڈن ڈیوس|کی فیلیسیٹی لیڈن ڈیوس]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|title=Bowling records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Cricinfo Statsguru {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|accessdate=18 January 2019|archiveurl=https://web.archive.org/web/20171029193617/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=9;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=29 October 2017}}</ref>خواتین کے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل (WT20I) میچ میں پہلی پانچ وکٹیں [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ کی]] [[ایمی سیٹرتھ ویٹ|ایمی]] سیٹرتھ ویٹ نے 16 اگست 2007 کو انگلینڈ کے خلاف لی تھیں۔ <ref name="Innings by innings">{{حوالہ ویب|title=Five-wicket hauls in WT20I matches – Innings by innings|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=15 July 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180715061604/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;filter=advanced;orderby=start;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=15 July 2018}}</ref> سیٹرتھ ویٹ نے 17 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Satterthwaite haul stuns England|url=http://www.espncricinfo.com/women/content/story/307208.html|publisher=ESPNcricinfo|date=16 August 2007|accessdate=17 November 2017|archiveurl=https://web.archive.org/web/20161221184503/http://www.espncricinfo.com/women/content/story/307208.html|archivedate=21 December 2016}}</ref> بین الاقوامی فارمیٹ میں چھ وکٹوں کا پہلا دور۔ ایک اننگز میں بہترین باؤلنگ کے اعداد و شمار بوٹسوانا کے بوٹسوگو ایمپیڈی نے حاصل کیے جنہوں نے اگست 2018 میں [[گبرون|گیبرون]] میں بوٹسوانا 7s ٹورنامنٹ کے دوران لیسوتھو کے خلاف 8 کے نقصان پر 6 کے اعداد و شمار واپس کیے <ref>{{حوالہ ویب|title=Namibia, Sierra Leone & Botswana register maiden T20I wins|url=https://czarsportzauto.com/namibia-sierra-leone-botswana-register-maiden-t20i-wins/|publisher=Czarsportz|date=21 August 2018|accessdate=30 September 2018}}</ref> Mpedi WT20I ڈیبیو پر پانچ وکٹ لینے والے واحد بولر بھی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Five-wicket hauls taken on WT20I debut|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=wickets;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|publisher=ESPNcricinfo|accessdate=30 September 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20180930022554/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=10;debut_or_last=1;filter=advanced;orderby=wickets;size=100;template=results;type=bowling;view=innings;wicketsmin1=5;wicketsval1=wickets|archivedate=30 September 2018}}</ref>بمطابق نومبر 2018، انیسہ محمد نے خواتین کی کرکٹ میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ اس کی 8 پانچ وکٹیں WODI اور WT20I کرکٹ میں آ چکی ہیں اور اس نے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی ہے۔ شوبھانگی کلکرنی اور میری ڈوگن کے پاس ٹیسٹ کرکٹ میں مشترکہ طور پر سب سے زیادہ پانچ وکٹیں ہیں، جن میں 5 پانچ وکٹیں ہیں۔ بیٹی ولسن واحد خاتون کرکٹر ہیں جنہوں نے ایک میچ میں 10 سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں۔جنوری 2019 ءتک، 13 خواتین کرکٹرز نے تمام فارمیٹس میں 4 یا اس سے زیادہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ {| class="wikitable plainrowheaders sortable" style="text-align:center" |+ Most five-wicket hauls in women's cricket<ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283820.html|title=Records {{!}} Women's Test matches {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119123018/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283820.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283819.html|title=Records {{!}} Women's One-Day Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most five-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119122138/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283819.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283814.html|title=Records {{!}} Women's Twenty20 Internationals {{!}} Bowling records {{!}} Most four-wickets-in-an-innings in a career {{!}} ESPNcricinfo.com|website=ESPNCricinfo|access-date=18 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190119122819/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283814.html|archive-date=19 January 2019|url-status=live}}</ref> ! scope="col" | Rank ! scope="col" | Player ! scope="col" | Period ! scope="col" | Teams ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's Test cricket|Test]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's One Day International|ODI]] ! scope="col" data-sort-type="number" | [[Women's Twenty20 International|T20I]] ! scope="col" | Total ! scope="col" data-sort-type="number" | [[ایک میچ میں دس وکٹیں]] |- |1 ! scope="row" style="background:#cfecec" | {{sortname|Anisa|Mohammed}} ǂ |2003–2018 |align=left|{{cr|WIN}} |{{n/a}} |6 |3 |9 |{{n/a}} |- |rowspan="2" |2 ! scope="row" | {{sortname|Cathryn|Fitzpatrick}} |1991–2007 |align=left|{{cr|AUS}} |2 |4 |0 |6 |0 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Katherine|Brunt}} ǂ |2004–2018 |align=left|{{cr|ENG}} |2 |4 |0 |6 |0 |- |rowspan="5" |4 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Jhulan|Goswami}} ǂ |2002–2018 |align=left|{{cr|IND}} |3 |2 |0 |5 |1 |- ! scope="row" | {{sortname|Shubhangi|Kulkarni}} |1976–1991 |align=left|{{cr|IND}} |5 |0 |{{n/a}} |5 |0 |- ! scope="row" | {{sortname|Mary|Duggan}} |1949–1963 |align=left|{{cr|ENG}} |5 |{{n/a}} |{{n/a}} |5 |0 |- ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Sune|Luus}} ǂ |2012–2018 |align=left|{{cr|SA}} |{{n/a}} |4 |1 |5 |{{n/a}} |- ! scope="row" | {{sortname|Jackie|Lord}} |1966–1979 |align=left|{{cr|NZ}} |4 |1 |{{n/a}} |5 |1 |- |rowspan="4" |9 ! scope="row" style="background:#cfecec"| {{sortname|Ellyse|Perry}} ǂ |2007–2018 |align=left|{{cr|AUS}} |2 |2 |0 |4 |0 |- ! scope="row" style="background:#ffb" | {{sortname|Betty|Wilson}} ^ |1948–1958 |align=left|{{cr|AUS}} |4 |{{n/a}} |{{n/a}} |4 |2 |- ! scope="row" | {{sortname|Shaiza|Khan}} |1997–2004 |align=left|{{cr|PAK}} |2 |2 |0 |4 |1 |- ! scope="row" | {{sortname|Jo|Chamberlain}} |1987–1995 |align=left|{{cr|ENG}} |2 |2 |{{n/a}} |4 |0 |} Last updated: 17 January 2019 ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرستیں]] [[زمرہ:کرکٹ ریکارڈ اور شماریات]] [[زمرہ:بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ وکٹ لینے والے کھلاڑی]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] [[زمرہ:Short description is different from Wikidata]] b1gq1e23i86knfn55okc9v9rhc8jdlh آل بلیکس 0 1041572 5140995 5135568 2022-08-27T18:34:53Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:صفحات مع گراف]]) wikitext text/x-wiki '''نیوزی لینڈ کی قومی رگبی یونین ٹیم''' ، جسے عام طور پر '''آل بلیک''' کے نام سے جانا جاتا ہے ( {{Lang-mi|Ōpango}} <ref>{{حوالہ ویب|title=Ōpango|url=https://www.allblacks.com/ma/fixtures/all-blacks/|website=allblacks.com|accessdate=8 April 2022|language=mi-NZ}}</ref> )، مردوں کی بین الاقوامی [[رگبی یونین]] میں [[نیوزی لینڈ]] کی نمائندگی کرتا ہے، جسے ملک کا [[قومی کھیل]] سمجھا جاتا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www2.stats.govt.nz/domino/external/web/nzstories.nsf/0/479c4ffcbb884149cc256b1f00001198?OpenDocument|title=Sport, Fitness and Leisure|year=2000|website=New Zealand Official Yearbook|publisher=Statistics New Zealand|accessdate=21 July 2008|quote=Traditionally New Zealanders have excelled in rugby union, which is regarded as the national sport, and track and field athletics.|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110607011003/http://www2.stats.govt.nz/domino/external/web/nzstories.nsf/0/479c4ffcbb884149cc256b1f00001198?OpenDocument|archivedate=7 June 2011}}</ref> ٹیم نے 1987ء ، 2011ء اور 2015ء میں رگبی ورلڈ کپ جیتا تھا۔ وہ 3 بار رگبی ورلڈ کپ جیتنے والا پہلا ملک تھا۔ نیوزی لینڈ کا ٹیسٹ میچ رگبی میں 76 فیصد جیتنے کا ریکارڈ ہے، اور اس نے ہر ٹیسٹ مخالف کے خلاف ہار سے زیادہ جیت حاصل کی ہے۔ 1903ء میں اپنے بین الاقوامی ڈیبیو کے بعد سے، <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.historyireland.com/20th-century-contemporary-history/from-the-files-of-the-dib-the-ramelton-rover/#:~:text=A%20taciturn%20pipe-smoker%20with,New%20Zealand%20won%2022–3|title=From the files of the DIB…The Ramelton 'rover'|publisher=[[History Ireland]]|date=|accessdate=2022-02-26}}</ref> نیوزی لینڈ کی ٹیموں نے 19 ممالک کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں، جن میں سے 12 نے کبھی بھی تمام سیاہ فاموں کے خلاف کوئی میچ نہیں جیتا ہے۔ ٹیم تین کثیر القومی آل سٹار ٹیموں کے خلاف بھی کھیل چکی ہے، جس میں 45 میں سے صرف آٹھ میں ہی شکست ہوئی ہے۔ 2003ء میں ورلڈ رگبی رینکنگ متعارف کرائے جانے کے بعد سے، نیوزی لینڈ دیگر تمام ٹیموں کی مشترکہ ٹیموں کے مقابلے میں پہلے نمبر پر ہے۔ <ref name="WorldRank">{{حوالہ ویب|publisher=World Rugby|url=http://www.worldrugby.org/rankings|accessdate=4 December 2014|title=Rugby World Rankings|archive-date=2016-05-11|archive-url=https://web.archive.org/web/20160511133710/http://www.worldrugby.org/rankings|url-status=dead}}</ref> انہوں نے مشترکہ طور پر انگلینڈ کے ساتھ ایک درجے کی درجہ بندی والے ملک کے لیے مسلسل سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ جیتنے کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ [[فائل:New-Zealand-in-NSW_--_cropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/c/c4/New-Zealand-in-NSW_--_cropped.jpg/220px-New-Zealand-in-NSW_--_cropped.jpg|متبادل=Photo of team players and management all of whom are seated or standing, in three rows, wearing their playing uniform and caps.|تصغیر| نیوزی لینڈ کی ٹیم جس نے 1884ء میں نیو ساؤتھ ویلز کا دورہ کیا۔]] === تاریخ === رگبی یونین، جسے تقریباً عالمی سطح پر نیوزی لینڈ میں صرف "رگبی" کے نام سے جانا جاتا ہے، 1870ء میں چارلس منرو نے قوم کے سامنے متعارف کرایا تھا۔ <ref name="McCarthy11">McCarthy (1968), p. 11.</ref> اس نے یہ کھیل انگلینڈ کے فنچلے میں کرائسٹ کالج میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے دوران دریافت کیا تھا۔ نیوزی لینڈ میں پہلا ریکارڈ شدہ کھیل مئی 1870 میں نیلسن شہر میں [[نیلسن، نیوزی لینڈ|نیلسن]] رگبی کلب اور نیلسن کالج کے درمیان ہوا تھا۔ <ref name="Ryan1993p16">Ryan (1993), p. 16.</ref> پہلی صوبائی یونین، کینٹربری رگبی فٹ بال یونین ، 1879ء میں قائم ہوئی، <ref name="CRFUFormed">Gifford (2004), p. 27.</ref> اور نیوزی لینڈ کے پہلے بین الاقوامی میچ 1882ء میں کھیلے گئے جب نیو ساؤتھ ویلز کے " واراتہ " نے ملک کا دورہ کیا۔ <ref name="McCarthy12">McCarthy (1968), p. 12.</ref> آسٹریلیائی ٹیم نے نیوزی لینڈ کی قومی ٹیم کا سامنا نہیں کیا لیکن سات صوبائی ٹیموں سے کھیلا۔ سیاحوں نے چار میچ جیتے اور تین ہارے۔ <ref name="Slatter33">Slatter (1974), p. 33.</ref> دو سال بعد، بیرون ملک سفر کرنے والی پہلی نیوزی لینڈ کی ٹیم نے نیو ساؤتھ ویلز کا دورہ کیا، اور اپنے تمام آٹھ کھیل جیتے۔ <ref name="NSWTour">Gifford (2004), p 29.</ref> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] [[زمرہ:صفحات مع گراف]] sqbf68rdpv8iltd4jn7vhq3m60dy26w صوبہ کیپ 0 1041900 5141007 5084398 2022-08-27T18:43:54Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:جنوبی افریقہ کے صوبے]]) wikitext text/x-wiki '''کیپ آف گڈ ہوپ کا صوبہ''' <ref>[[South Africa Act, 1909]] §6 ([[wikisource:South Africa Act, 1909#s6|Wikisource]])</ref> {{Lang-af|Provinsie Kaap die Goeie Hoop}} )، جسے عام طور پر '''صوبہ کیپ''' ( {{Lang-af|Kaapprovinsie}} کہا جاتا ہے۔ ) اور بول چال کے طور پر '''دی کیپ''' ( {{Lang-af|Die Kaap}} )، [[اتحاد جنوبی افریقا|جنوبی افریقہ کی یونین کا]] ایک [[جنوبی افریقہ کے صوبے|صوبہ]] تھا اور اس کے بعد [[جنوبی افریقا|جمہوریہ جنوبی افریقہ بنا]] ۔ اس نے پرانی کیپ کالونی کے ساتھ ساتھ والوس بے کو بھی گھیر لیا تھا اور اس کا دارالحکومت [[کیپ ٹاؤن]] تھا۔ 1994 میں، صوبہ کیپ کو [[شمال مغربی (جنوبی افریقی صوبہ)|شمال مغرب]] کے ایک حصے کے ساتھ نئے [[مشرقی کیپ]] ، [[شمالی کیپ]] اور [[مغربی کیپ]] صوبوں میں تقسیم کیا گیا۔ === تاریخ === جب 1910 ءمیں [[اتحاد جنوبی افریقا|جنوبی افریقہ کی یونین]] بنی تو اصل کیپ کالونی کا نام بدل کر صوبہ کیپ رکھ دیا گیا۔ یہ اب تک جنوبی افریقہ کے چار صوبوں میں سب سے بڑا تھا، کیونکہ اس میں وہ علاقے شامل تھے جن پر اس نے پہلے الحاق کیا تھا، جیسے کہ برٹش بیچوان لینڈ (بیچوانا لینڈ پروٹیکٹوریٹ ، اب [[بوٹسوانا]] کے ساتھ الجھن میں نہ پڑیں)، گریکولینڈ ایسٹ ( کوکسٹاد کے آس پاس کا علاقہ) اور گریکولینڈ ویسٹ ۔ ( [[کمبرلی، شمالی کیپ|کمبرلے]] کے آس پاس کا علاقہ)۔ نتیجے کے طور پر، اس نے جنوبی افریقہ کے دو تہائی علاقے کو گھیر لیا، اور تقریباً {{تحویل|717000|km2}} کے رقبے پر محیط تھا۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1994ء میں تحلیل ہونے والی ریاستیں اور عملداریاں]] [[زمرہ:1910ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے]] [[زمرہ:جنوبی افریقا کے سابقہ صوبے]] [[زمرہ:تاریخ جنوبی افریقا]] [[زمرہ:مضامین جن میں افریکانز زبان کا متن شامل ہے]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] [[زمرہ:جنوبی افریقہ کے صوبے]] 98fkolu3y3oebzuom6itmobfo2w0zst ٹیسٹ کرکٹ کے ریکارڈز کی فہرست 0 1042204 5141477 5137081 2022-08-28T10:53:50Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* اننگز یا سیریز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:left" | Most runs in a match |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 and 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[Lord's]] || 1990 |- ! 426 | 334* and 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || Peshawar || 1998–99 |- ! 424 | 319 and 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || Chittagong || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || St John's, Antigua || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* and 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || Wellington || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || Perth || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:left" | Most runs in a series |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''Runs''' | style="text-align:center;"| '''Player''' | style="text-align:center;"| '''Series''' |- ! 974 (7 innings) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 innings) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 innings) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 innings) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 innings) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] o0y4wq2ihtacxvvk6pfvc4z98hji06z 5141478 5141477 2022-08-28T10:55:31Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* اننگز یا سیریز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 and 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[Lord's]] || 1990 |- ! 426 | 334* and 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 and 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* and 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:left" | Most runs in a series |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''Runs''' | style="text-align:center;"| '''Player''' | style="text-align:center;"| '''Series''' |- ! 974 (7 innings) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 innings) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 innings) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 innings) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 innings) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] rp4a3tabqt7oc4mzfv16qvgg9ggqcq6 5141479 5141478 2022-08-28T10:57:18Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* اننگز یا سیریز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 and 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* and 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 and 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* and 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''Runs''' | style="text-align:center;"| '''Player''' | style="text-align:center;"| '''Series''' |- ! 974 (7 innings) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 innings) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 innings) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 innings) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 innings) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 5n0i98sqxkpd1mzk7dw5la83tflj7qi 5141480 5141479 2022-08-28T10:58:03Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* اننگز یا سیریز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 and 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* and 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 and 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* and 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''Runs''' | style="text-align:center;"| '''Player''' | style="text-align:center;"| '''Series''' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] opbpe5ezypgwefdrfgn311nyid8z60t 5141481 5141480 2022-08-28T10:59:15Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* اننگز یا سیریز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] cwtjhf7xm6ijbfh168bmk3pt1di5br0 5141482 5141481 2022-08-28T10:59:58Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== ==== Calendar year and between dismissals ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:left" | Most runs in a calendar year |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Runs''' | '''Player''' | '''Average''' | '''Year''' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[Mohammad Yousuf (cricketer, born 1974)|Mohammad Yousuf]] || 99.33 || 2006 |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[Vivian Richards]] || 90.00 || 1976 |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[Joe Root]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[Graeme Smith]]|| 72.00 || 2008 |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[Michael Clarke (cricketer)|Michael Clarke]]|| 106.33 || 2012 |- | colspan="5" | <small>Last updated: 31 December 2021</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:left" | Most runs between successive dismissals |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Runs''' | '''Player''' | '''Innings''' | '''Scores''' | '''Season''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[Adam Voges]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16 |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[Sachin Tendulkar]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04 |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[Garfield Sobers]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58 |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[Michael Clarke (cricketer)|Michael Clarke]] || 2 || 259*, 230 || 2012–13 |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[Rahul Dravid]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01 |- | colspan="5" | <small>Last updated: 21 December 2017</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] oh5yxqcm7jzt8cimxc81b8hrvhnztqu 5141485 5141482 2022-08-28T11:01:51Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* Calendar year and between dismissals */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:left" | Most runs in a calendar year |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹر، پیدائش 1974)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006 |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976 |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008 |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک (کرکٹر)|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012 |- | colspan="5" | <small>Last updated: 31 December 2021</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:left" | Most runs between successive dismissals |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Runs''' | '''Player''' | '''Innings''' | '''Scores''' | '''Season''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[Adam Voges]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16 |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[Sachin Tendulkar]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04 |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[Garfield Sobers]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58 |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[Michael Clarke (cricketer)|Michael Clarke]] || 2 || 259*, 230 || 2012–13 |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[Rahul Dravid]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01 |- | colspan="5" | <small>Last updated: 21 December 2017</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] aev8nnk23a4z5x7zuf1u3bbqzjm68ix 5141488 5141485 2022-08-28T11:05:12Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹر، پیدائش 1974)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006 |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976 |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008 |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک (کرکٹر)|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16 |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04 |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58 |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک (کرکٹر)|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13 |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 9rnn24z2dn02qrqaxxgkjkvzqsglmqd 5141491 5141488 2022-08-28T11:05:50Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹر، پیدائش 1974)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک (کرکٹر)|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک (کرکٹر)|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] p6rffcixkko2pykz3d8p43jxp9r9tgf 5141494 5141491 2022-08-28T11:07:11Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی))|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 5h7zze65ejxs344bhoxvrlaqb1cj2y4 5141497 5141494 2022-08-28T11:07:37Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 394gxujrgejhgqlv1gikl471gn5tsjy 5141498 5141497 2022-08-28T11:09:44Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''Opener''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[WACA Ground]] || 9 October 2003 |- | '''Number 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[Antigua Recreation Ground]] || 10 April 2004 |- | '''Number 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[Sinhalese Sports Club Ground]] || 27 July 2006 |- | '''Number 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[Sydney Cricket Ground]] || 3 January 2012 |- | '''Number 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[Newlands Cricket Ground]] || 2 January 2016 |- | '''Number 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[Melbourne Cricket Ground]] || 1 January 1937 |- | '''Number 8''' || {{flagicon|PAK}} [[Wasim Akram]] || 257* || {{cr|ZIM}} || [[Sheikhupura Stadium]] || 17 October 1996 |- | '''Number 9''' || {{flagicon|NZL}} [[Ian Smith (New Zealand cricketer)|Ian Smith]] || 173 || {{cr|IND}} || [[Eden Park]] || 22 February 1990 |- | '''Number 10''' || {{flagicon|ENG}} [[Walter Read]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[Kennington Oval]] || 11 August 1884 |- | '''Number 11''' || {{flagicon|AUS}} [[Ashton Agar]] || 98 || {{cr|ENG}} || [[Trent Bridge]] || 10 July 2013 |- | colspan=6 | <small>Last updated: 18 November 2017</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] fvig4zkz95fbiqsigzhvzjbayntl5n9 5141501 5141498 2022-08-28T11:10:51Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[WACA Ground]] || 9 October 2003 |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[Antigua Recreation Ground]] || 10 April 2004 |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[Sinhalese Sports Club Ground]] || 27 July 2006 |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[Sydney Cricket Ground]] || 3 January 2012 |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[Newlands Cricket Ground]] || 2 January 2016 |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[Melbourne Cricket Ground]] || 1 January 1937 |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[Wasim Akram]] || 257* || {{cr|ZIM}} || [[Sheikhupura Stadium]] || 17 October 1996 |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[Ian Smith (New Zealand cricketer)|Ian Smith]] || 173 || {{cr|IND}} || [[Eden Park]] || 22 February 1990 |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[Walter Read]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[Kennington Oval]] || 11 August 1884 |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[Ashton Agar]] || 98 || {{cr|ENG}} || [[Trent Bridge]] || 10 July 2013 |- | colspan=6 | <small>Last updated: 18 November 2017</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] cyd3zwzwkmolavk9r019r4meyet8dku 5141509 5141501 2022-08-28T11:12:37Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا تفریحی میدان]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[Sydney Cricket Ground]] || 3 January 2012 |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[Newlands Cricket Ground]] || 2 January 2016 |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[Melbourne Cricket Ground]] || 1 January 1937 |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[Wasim Akram]] || 257* || {{cr|ZIM}} || [[Sheikhupura Stadium]] || 17 October 1996 |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[Ian Smith (New Zealand cricketer)|Ian Smith]] || 173 || {{cr|IND}} || [[Eden Park]] || 22 February 1990 |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[Walter Read]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[Kennington Oval]] || 11 August 1884 |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[Ashton Agar]] || 98 || {{cr|ENG}} || [[Trent Bridge]] || 10 July 2013 |- | colspan=6 | <small>Last updated: 18 November 2017</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 0bwt8v3d5d1tm03up2t9gchf6ykexu9 5141512 5141509 2022-08-28T11:13:49Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا تفریحی میدان]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیو لینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[Melbourne Cricket Ground]] || 1 January 1937 |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[Wasim Akram]] || 257* || {{cr|ZIM}} || [[Sheikhupura Stadium]] || 17 October 1996 |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[Ian Smith (New Zealand cricketer)|Ian Smith]] || 173 || {{cr|IND}} || [[Eden Park]] || 22 February 1990 |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[Walter Read]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[Kennington Oval]] || 11 August 1884 |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[Ashton Agar]] || 98 || {{cr|ENG}} || [[Trent Bridge]] || 10 July 2013 |- | colspan=6 | <small>Last updated: 18 November 2017</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] at7bxxxi2wr237w9zbo15dlsf4q45vx 5141513 5141512 2022-08-28T11:15:02Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا تفریحی میدان]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیو لینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[Melbourne Cricket Ground]] || 1 January 1937 |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[Sheikhupura Stadium]] || 17 October 1996 |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (نیوزی لینڈ کے کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[Eden Park]] || 22 February 1990 |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[Kennington Oval]] || 11 August 1884 |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[Trent Bridge]] || 10 July 2013 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] l280hxp1slyqlvd0y4wx77xz4ciwurq 5141514 5141513 2022-08-28T11:16:15Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا تفریحی میدان]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیو لینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1 January 1937 |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 October 1996 |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (نیوزی لینڈ کے کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 February 1990 |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 August 1884 |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 July 2013 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 4lqgr8l72pwgvvoq70txxndvfa92xtj 5141518 5141514 2022-08-28T11:18:15Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا تفریحی میدان]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیو لینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (نیوزی لینڈ کے کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 7qd0kys3h2bck5bfjn8bpvnpc98ksn5 5141524 5141518 2022-08-28T11:20:05Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 9a6av5wlh5bwgwraf56e6jlzr0dj5hm 5141528 5141524 2022-08-28T11:22:51Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بطور کپتان اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''Score''' | style="text-align:center;"| '''Player''' | style="text-align:center;"| '''Opponent''' | style="text-align:center;"| '''Venue''' | style="text-align:center;"| '''Season''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا تفریحی میدان]]، [[سینٹ۔ جانز، انٹیگوا اور باربوڈا | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[Mahela Jayawardene]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[Mark Taylor (cricketer)|Mark Taylor]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[Graham Gooch]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[Michael Clarke (cricketer)|Michael Clarke]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[Sydney]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] bvxexregyzz8jpu4yc9hos94x0xwl1n 5141530 5141528 2022-08-28T11:23:47Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بطور کپتان اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا تفریحی میدان]]، [[سینٹ۔ جانز، انٹیگوا اور باربوڈا | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[Mahela Jayawardene]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[Mark Taylor (cricketer)|Mark Taylor]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[Graham Gooch]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[Michael Clarke (cricketer)|Michael Clarke]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[Sydney]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 9411x21zcyuhrthz7sp9vo2sksecum3 5141531 5141530 2022-08-28T11:25:02Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بطور کپتان اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا تفریحی میدان]]، [[سینٹ۔ جانز، انٹیگوا اور باربوڈا | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹر)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[Sydney]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] lt3wyo56rbnovejozfx6gqgcws25xk0 5141532 5141531 2022-08-28T11:25:58Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بطور کپتان اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا تفریحی میدان]]، [[سینٹ۔ جانز، انٹیگوا اور باربوڈا | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[Sydney]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] j8h48wm5li7r6oilsso9bqwso15yqzj 5141533 5141532 2022-08-28T11:26:25Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بطور کپتان اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ۔ جانز، انٹیگوا اور باربوڈا | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[Sydney]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] muee04tyn01higgcawz6gh9yoqhv4ai 5141534 5141533 2022-08-28T11:27:03Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بطور کپتان اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[Sydney]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] r8dhv5pmfzb9lak239sjavyfq4h600p 5141536 5141534 2022-08-28T11:27:32Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بطور کپتان اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[Sydney]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] ltaszi678c92goecqlv9kwaqxopgn9q 5141537 5141536 2022-08-28T11:27:59Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بطور کپتان اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ==== بلے کو لے کر اننگز ==== ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 59tjj5o4v7tlxntbgjdpdpotxtnedl8 5141540 5141537 2022-08-28T11:30:49Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بلے کو لے کر اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[Tom Latham (cricketer)|Tom Latham]] ||{{cr|SL}}|| [[Basin Reserve]], [[Wellington]] || 2018–19 |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[Alastair Cook]] ||{{cr|AUS}} || [[Melbourne Cricket Ground]], [[Melbourne]] || 2017–18 |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[Glenn Turner]] ||{{cr|WIN}}|| [[Sabina Park]], [[Kingston, Jamaica|Kingston]] || 1972 |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[Marvan Atapattu]] ||{{cr|ZIM}} || [[Queens Sports Club]], [[Bulawayo]] || 1999–00 |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[Bill Brown (cricketer)|Bill Brown]] ||{{cr|ENG}}|| [[Lord's]], [[London]]|| 1931 |- | colspan="5" | <small>Last updated: 8 January 2019</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 5zcrb5b2fj3fs1eloxj7x1ilz7uogjx 5141541 5141540 2022-08-28T11:32:34Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بیٹ کیری کی حامل اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[Tom Latham (cricketer)|Tom Latham]] ||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[Alastair Cook]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[Glenn Turner]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[Marvan Atapattu]] ||{{cr|ZIM}} || [[کوئینز اسپورٹس کلب]]، [[بلاویو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[Bill Brown (cricketer)|Bill Brown]] ||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] ilwlgcdz3mpsaknitpcu3l4vuqtpe6z 5141542 5141541 2022-08-28T11:33:41Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بیٹ کیری کی حامل اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹام لیتھم (کرکٹر)|ٹام لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[الیسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلن ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئینز اسپورٹس کلب]]، [[بلاویو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 4q3xf1jws5dv8zql2j0178vpyd7xpys 5141543 5141542 2022-08-28T11:34:48Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بیٹ کیری کی حامل اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[الیسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلن ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئینز اسپورٹس کلب]]، [[بلاویو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 4u0s9pf3oaoizor1jufafa9m1i1h15a 5141544 5141543 2022-08-28T11:35:19Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بیٹ کیری کی حامل اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلن ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئینز اسپورٹس کلب]]، [[بلاویو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] djhrcivp70rwzd6u7o0ga7ty1vvax5o 5141545 5141544 2022-08-28T11:35:43Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بیٹ کیری کی حامل اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئینز اسپورٹس کلب]]، [[بلاویو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 1f6ex6eymyrxk1ydl6wti5vlm6j6ifj 5141546 5141545 2022-08-28T11:36:06Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بیٹ کیری کی حامل اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئینز اسپورٹس کلب]]، [[بلاویو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] lg5tej5xgdrxi01p0cw7x2fei6a58gx 5141547 5141546 2022-08-28T11:36:57Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بیٹ کیری کی حامل اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بلاویو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 9mesiqa8pbws6375i9mmg1sk1b746i4 5141548 5141547 2022-08-28T11:37:32Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* بیٹ کیری کی حامل اننگز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ==== ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز ==== ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 8up8uk0mbqj3jpcxd2cqpc1qfsywkpx 5141549 5141548 2022-08-28T11:39:01Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}} [[Jasprit Bumrah]] || {{cricon|ENG}} [[Stuart Broad]] || [[Edgbaston Cricket Ground|Edgbaston]], [[Birmingham]] || 2022 |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || {{cricon|RSA}} [[Robin Peterson]] || [[Wanderers Stadium]], [[Johannesburg]] || 2003–04 |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[George Bailey (cricketer, born 1982)|George Bailey]] || {{cricon|ENG}} [[James Anderson (cricketer)|James Anderson]] || [[WACA Ground|WACA]], [[Perth]] || 2013–14 |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[Keshav Maharaj]] || {{cricon|ENG}} [[Joe Root]] || [[St George's Park Cricket Ground|St George's Park]], [[Port Elizabeth]] || 2019–20 |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[Shahid Afridi]] || {{cricon|IND}} [[Harbhajan Singh]] || [[Gaddafi Stadium]], [[Lahore]] || 2005–06 |- | colspan=6 | <small>Last updated: 2 July 2022</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 2ao918l17g41inbh4w53ivzcr4w26h2 5141550 5141549 2022-08-28T11:40:47Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[Stuart Broad]] || [[Edgbaston Cricket Ground|Edgbaston]], [[Birmingham]] || 2022 |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[Wanderers Stadium]], [[Johannesburg]] || 2003–04 |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر، پیدائش 1982)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[James Anderson (cricketer)|James Anderson]] || [[WACA Ground|WACA]], [[Perth]] || 2013–14 |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[Keshav Maharaj]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[St George's Park Cricket Ground|St George's Park]], [[Port Elizabeth]] || 2019–20 |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[Harbhajan Singh]] || [[Gaddafi Stadium]], [[Lahore]] || 2005–06 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] g8jhvikefv902psspqc1v9e345grpty 5141552 5141550 2022-08-28T11:42:11Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[اسٹورٹ براڈ]]|| [[Edgbaston Cricket Ground|Edgbaston]], [[Birmingham]] || 2022 |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[Wanderers Stadium]], [[Johannesburg]] || 2003–04 |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر، پیدائش 1982)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[WACA Ground|WACA]], [[Perth]] || 2013–14 |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[St George's Park Cricket Ground|St George's Park]], [[Port Elizabeth]] || 2019–20 |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[Gaddafi Stadium]], [[Lahore]] || 2005–06 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 0f5bczleiy5t8trirqot865pqt51x8h 5141553 5141552 2022-08-28T11:43:54Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[اسٹورٹ براڈ]]|| [[ایجبسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 2022ء |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2003–04ء |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر، پیدائش 1982)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[واکا گراؤنڈ|واکا]]، [[پرتھ]]|| 2013–14ء |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 2019–20ء |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2005–06ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 3yb9258h0g7fl9y9wmsj3uandd75wz1 5141555 5141553 2022-08-28T11:44:58Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]]|| [[ایجبسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 2022ء |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2003–04ء |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر، پیدائش 1982)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[واکا گراؤنڈ|واکا]]، [[پرتھ]]|| 2013–14ء |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 2019–20ء |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2005–06ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] pe53secz72xn2d24lxnkdhusf8nqh2j 5141556 5141555 2022-08-28T11:45:35Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]]|| [[ایجبسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 2022ء |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2003–04ء |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[واکا گراؤنڈ|واکا]]، [[پرتھ]]|| 2013–14ء |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 2019–20ء |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2005–06ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 5iz1rellw5klwizww4l3fmm402i5kth 5141557 5141556 2022-08-28T11:46:13Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]]|| [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 2022ء |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2003–04ء |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[واکا گراؤنڈ|واکا]]، [[پرتھ]]|| 2013–14ء |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 2019–20ء |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2005–06ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ==== صدیوں ==== ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] kjfpvyumtjfovye5bp6av16lg7wm51p 5141558 5141557 2022-08-28T11:47:16Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* صدیوں */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]]|| [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 2022ء |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2003–04ء |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[واکا گراؤنڈ|واکا]]، [[پرتھ]]|| 2013–14ء |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 2019–20ء |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2005–06ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ==== صدیوں ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:left;font-weight:normal" | '''Most Test centuries''' {{See also|List of cricketers by number of international centuries scored}} |- ! style="background:#9cf;"| '''[[Century (cricket)|Centuries]]''' ! style="background:#9cf;"| '''Player''' ! style="background:#9cf;"| '''Matches''' ! style="background:#9cf;"| '''Innings''' ! style="background:#9cf;"| '''Inns/Century''' |- ! 51 | {{cricon|IND}} [[Sachin Tendulkar]] || 200 || 329 || 6.4 |- ! 45 | {{cricon|RSA}} [[Jacques Kallis]] || 166 || 280 || 6.2 |- ! 41 | {{cricon|AUS}} [[Ricky Ponting]] || 168 || 287 || 7.0 |- ! 38 | {{cricon|SRI}} [[Kumar Sangakkara]] || 134 || 233 || 6.1 |- ! 36 | {{cricon|IND}} [[Rahul Dravid]]|| 164 || 286 || 7.9 |- class="sortbottom" | colspan="5" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|title=Most hundreds in a career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20121215215132/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|archive-date=15 December 2012|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:left" | '''Fastest Test centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''No. of balls''' | '''Player''' | '''Opponent''' | '''Venue''' | '''Season''' |- ! 54 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|AUS}} || [[Hagley Oval]], [[Christchurch]] || [[Australian cricket team in New Zealand in 2015–16|2015–16]] |- ! rowspan=2| 56 | {{cricon|WIN}} [[Viv Richards]] || {{cr|ENG}} || [[Antigua Recreation Ground]], [[St. John's, Antigua and Barbuda|St. John's]] || [[English cricket team in the West Indies in 1985-86|1985–86]] |- | {{cricon|PAK}} [[Misbah-ul-Haq]] || {{cr|AUS}} || [[Sheikh Zayed Cricket Stadium]], [[Abu Dhabi]] || [[Australian cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#2nd Test|2014]] |- ! 57 | {{cricon|AUS}} [[Adam Gilchrist]] || {{cr|ENG}} || [[WACA Ground]], [[Perth, Western Australia|Perth]] || [[2006–07 Ashes series#Third Test: 14–18 December, Perth|2006–07]] |- ! 67 | {{cricon|AUS}} [[Jack Gregory (cricketer)|Jack Gregory]] || {{cr|SA|1912}} || [[Old Wanderers]], [[Johannesburg]] || [[Australian cricket team in South Africa in 1921–22|1921–22]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|title=Test matches – Batting records – Fastest hundreds|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100528140031/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|archive-date=28 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:left" | '''Most Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Double centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! 12 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- ! 11 | {{cricon|SRI}} [[Kumar Sangakkara]] || 130 |- ! 9 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 7 | {{cricon|ENG}} [[Wally Hammond]] || 85 |- | {{cricon|IND}} [[Virat Kohli]] || 100 |- | {{cricon|SRI}} [[Mahela Jayawardene]] || 149 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 30 December 2021</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|title=Test matches – Batting records – Most double hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100213230834/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|archive-date=13 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:left" | '''Fastest Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''No. of balls''' | '''Player''' | '''Opponent''' | '''Venue''' | '''Season''' |- ! 153 | {{cricon|NZ}} [[Nathan Astle]] || {{cr|ENG}} || [[Jade Stadium]], [[Christchurch]] || [[English cricket team in New Zealand in 2001–02#1st Test|2001–02]] |- !163 | {{cricon|ENG}} [[Ben Stokes]] || {{cr|SA}} || [[Newlands Cricket Ground|Newlands]], [[Cape Town]] || [[English cricket team in South Africa in 2015-16#2nd Test|2016]] |- !168 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|SL}} || [[Brabourne Stadium]], [[Mumbai]] || [[Sri Lankan cricket team in India in 2009–10#3rd Test|2009]] |- !182 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|PAK}} || [[Gaddafi Stadium]], [[Lahore]] || [[Indian cricket team in Pakistan in 2005–06#First Test|2006]] |- ! 186 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|PAK}} || [[Sharjah Cricket Stadium]], [[Sharjah]] || [[New Zealand cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#3rd Test|2014]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 4 March 2019</small><ref>{{cite web | url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | title=Records / Test matches / Batting records / Fastest double hundreds | publisher=ESPNcricinfo | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190327140454/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | archive-date=27 March 2019 | url-status=live }}</ref><ref>{{cite web | url=https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | title=Ben Stokes Double-Hundred Video & Top 10 Fastest Double-Centuries of All Times | publisher=Total Sportek | date=3 January 2016 | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190306044605/https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | archive-date=6 March 2019 | url-status=live }}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:left" | '''Most Test triple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Triple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! rowspan="4" style="vertical-align:middle;"| 2 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || 104 |- | {{cricon|WIN}} [[Chris Gayle]] || 103 |- | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- !1 | colspan="2" | 22 players: see [[List of Test cricket triple centuries]] for more details. |- | colspan="3" | <small>Last updated: 8 January 2019</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|title=Test matches – Batting records – Most triple hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100225142528/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|archive-date=25 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:left" | '''Most Test quadruple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Quadruple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! style="vertical-align:middle;"| 1 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |archive-url=https://archive.today/20130629031004/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |url-status=live |archive-date=29 June 2013 |title=Test matches – Batting records – View innings by innings list – Runs scored greater than or equal to 400 |publisher=ESPN |work=Cricinfo |access-date=8 January 2019 }}</ref> |} ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 0oim0pvnjeerqgfyfcjjisud0g3lcg1 5141559 5141558 2022-08-28T11:49:10Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* صدیوں */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]]|| [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 2022ء |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2003–04ء |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[واکا گراؤنڈ|واکا]]، [[پرتھ]]|| 2013–14ء |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 2019–20ء |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2005–06ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ===سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں=== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں'''|- ! style="background:#9cf;"| '''[[Century (cricket)|Centuries]]''' ! style="background:#9cf;"| '''Player''' ! style="background:#9cf;"| '''Matches''' ! style="background:#9cf;"| '''Innings''' ! style="background:#9cf;"| '''Inns/Century''' |- ! 51 | {{cricon|IND}} [[Sachin Tendulkar]] || 200 || 329 || 6.4 |- ! 45 | {{cricon|RSA}} [[Jacques Kallis]] || 166 || 280 || 6.2 |- ! 41 | {{cricon|AUS}} [[Ricky Ponting]] || 168 || 287 || 7.0 |- ! 38 | {{cricon|SRI}} [[Kumar Sangakkara]] || 134 || 233 || 6.1 |- ! 36 | {{cricon|IND}} [[Rahul Dravid]]|| 164 || 286 || 7.9 |- class="sortbottom" | colspan="5" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|title=Most hundreds in a career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20121215215132/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|archive-date=15 December 2012|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''Fastest Test centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''No. of balls''' | '''Player''' | '''Opponent''' | '''Venue''' | '''Season''' |- ! 54 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|AUS}} || [[Hagley Oval]], [[Christchurch]] || [[Australian cricket team in New Zealand in 2015–16|2015–16]] |- ! rowspan=2| 56 | {{cricon|WIN}} [[Viv Richards]] || {{cr|ENG}} || [[Antigua Recreation Ground]], [[St. John's, Antigua and Barbuda|St. John's]] || [[English cricket team in the West Indies in 1985-86|1985–86]] |- | {{cricon|PAK}} [[Misbah-ul-Haq]] || {{cr|AUS}} || [[Sheikh Zayed Cricket Stadium]], [[Abu Dhabi]] || [[Australian cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#2nd Test|2014]] |- ! 57 | {{cricon|AUS}} [[Adam Gilchrist]] || {{cr|ENG}} || [[WACA Ground]], [[Perth, Western Australia|Perth]] || [[2006–07 Ashes series#Third Test: 14–18 December, Perth|2006–07]] |- ! 67 | {{cricon|AUS}} [[Jack Gregory (cricketer)|Jack Gregory]] || {{cr|SA|1912}} || [[Old Wanderers]], [[Johannesburg]] || [[Australian cricket team in South Africa in 1921–22|1921–22]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|title=Test matches – Batting records – Fastest hundreds|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100528140031/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|archive-date=28 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Double centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! 12 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- ! 11 | {{cricon|SRI}} [[Kumar Sangakkara]] || 130 |- ! 9 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 7 | {{cricon|ENG}} [[Wally Hammond]] || 85 |- | {{cricon|IND}} [[Virat Kohli]] || 100 |- | {{cricon|SRI}} [[Mahela Jayawardene]] || 149 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 30 December 2021</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|title=Test matches – Batting records – Most double hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100213230834/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|archive-date=13 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''Fastest Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''No. of balls''' | '''Player''' | '''Opponent''' | '''Venue''' | '''Season''' |- ! 153 | {{cricon|NZ}} [[Nathan Astle]] || {{cr|ENG}} || [[Jade Stadium]], [[Christchurch]] || [[English cricket team in New Zealand in 2001–02#1st Test|2001–02]] |- !163 | {{cricon|ENG}} [[Ben Stokes]] || {{cr|SA}} || [[Newlands Cricket Ground|Newlands]], [[Cape Town]] || [[English cricket team in South Africa in 2015-16#2nd Test|2016]] |- !168 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|SL}} || [[Brabourne Stadium]], [[Mumbai]] || [[Sri Lankan cricket team in India in 2009–10#3rd Test|2009]] |- !182 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|PAK}} || [[Gaddafi Stadium]], [[Lahore]] || [[Indian cricket team in Pakistan in 2005–06#First Test|2006]] |- ! 186 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|PAK}} || [[Sharjah Cricket Stadium]], [[Sharjah]] || [[New Zealand cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#3rd Test|2014]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 4 March 2019</small><ref>{{cite web | url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | title=Records / Test matches / Batting records / Fastest double hundreds | publisher=ESPNcricinfo | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190327140454/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | archive-date=27 March 2019 | url-status=live }}</ref><ref>{{cite web | url=https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | title=Ben Stokes Double-Hundred Video & Top 10 Fastest Double-Centuries of All Times | publisher=Total Sportek | date=3 January 2016 | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190306044605/https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | archive-date=6 March 2019 | url-status=live }}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test triple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Triple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! rowspan="4" style="vertical-align:middle;"| 2 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || 104 |- | {{cricon|WIN}} [[Chris Gayle]] || 103 |- | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- !1 | colspan="2" | 22 players: see [[List of Test cricket triple centuries]] for more details. |- | colspan="3" | <small>Last updated: 8 January 2019</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|title=Test matches – Batting records – Most triple hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100225142528/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|archive-date=25 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test quadruple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Quadruple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! style="vertical-align:middle;"| 1 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |archive-url=https://archive.today/20130629031004/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |url-status=live |archive-date=29 June 2013 |title=Test matches – Batting records – View innings by innings list – Runs scored greater than or equal to 400 |publisher=ESPN |work=Cricinfo |access-date=8 January 2019 }}</ref> |} ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 50orq4l47v95vm7vmj6y70q68ztz2jy 5141560 5141559 2022-08-28T11:51:52Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]]|| [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 2022ء |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2003–04ء |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[واکا گراؤنڈ|واکا]]، [[پرتھ]]|| 2013–14ء |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 2019–20ء |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2005–06ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ===سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں=== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں'''|- ! style="background:#9cf;"| '''[[سنچری (کرکٹ)|سنچریاں]]''' ! style="background:#9cf;"| '''کھلاڑی''' ! style="background:#9cf;"| '''میچ''' ! style="background:#9cf;"| '''اننگ''' ! style="background:#9cf;"| '''اننگز/سنچری''' |- ! 51 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 200 || 329 || 6.4 |- ! 45 | {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 166 || 280 || 6.2 |- ! 41 | {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 168 || 287 || 7.0 |- ! 38 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]]|| 134 || 233 || 6.1 |- ! 36 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]]|| 164 || 286 || 7.9 |- class="sortbottom" | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|title=Most hundreds in a career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20121215215132/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|archive-date=15 December 2012|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''Fastest Test centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''No. of balls''' | '''Player''' | '''Opponent''' | '''Venue''' | '''Season''' |- ! 54 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|AUS}} || [[Hagley Oval]], [[Christchurch]] || [[Australian cricket team in New Zealand in 2015–16|2015–16]] |- ! rowspan=2| 56 | {{cricon|WIN}} [[Viv Richards]] || {{cr|ENG}} || [[Antigua Recreation Ground]], [[St. John's, Antigua and Barbuda|St. John's]] || [[English cricket team in the West Indies in 1985-86|1985–86]] |- | {{cricon|PAK}} [[Misbah-ul-Haq]] || {{cr|AUS}} || [[Sheikh Zayed Cricket Stadium]], [[Abu Dhabi]] || [[Australian cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#2nd Test|2014]] |- ! 57 | {{cricon|AUS}} [[Adam Gilchrist]] || {{cr|ENG}} || [[WACA Ground]], [[Perth, Western Australia|Perth]] || [[2006–07 Ashes series#Third Test: 14–18 December, Perth|2006–07]] |- ! 67 | {{cricon|AUS}} [[Jack Gregory (cricketer)|Jack Gregory]] || {{cr|SA|1912}} || [[Old Wanderers]], [[Johannesburg]] || [[Australian cricket team in South Africa in 1921–22|1921–22]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|title=Test matches – Batting records – Fastest hundreds|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100528140031/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|archive-date=28 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Double centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! 12 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- ! 11 | {{cricon|SRI}} [[Kumar Sangakkara]] || 130 |- ! 9 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 7 | {{cricon|ENG}} [[Wally Hammond]] || 85 |- | {{cricon|IND}} [[Virat Kohli]] || 100 |- | {{cricon|SRI}} [[Mahela Jayawardene]] || 149 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 30 December 2021</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|title=Test matches – Batting records – Most double hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100213230834/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|archive-date=13 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''Fastest Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''No. of balls''' | '''Player''' | '''Opponent''' | '''Venue''' | '''Season''' |- ! 153 | {{cricon|NZ}} [[Nathan Astle]] || {{cr|ENG}} || [[Jade Stadium]], [[Christchurch]] || [[English cricket team in New Zealand in 2001–02#1st Test|2001–02]] |- !163 | {{cricon|ENG}} [[Ben Stokes]] || {{cr|SA}} || [[Newlands Cricket Ground|Newlands]], [[Cape Town]] || [[English cricket team in South Africa in 2015-16#2nd Test|2016]] |- !168 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|SL}} || [[Brabourne Stadium]], [[Mumbai]] || [[Sri Lankan cricket team in India in 2009–10#3rd Test|2009]] |- !182 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|PAK}} || [[Gaddafi Stadium]], [[Lahore]] || [[Indian cricket team in Pakistan in 2005–06#First Test|2006]] |- ! 186 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|PAK}} || [[Sharjah Cricket Stadium]], [[Sharjah]] || [[New Zealand cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#3rd Test|2014]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 4 March 2019</small><ref>{{cite web | url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | title=Records / Test matches / Batting records / Fastest double hundreds | publisher=ESPNcricinfo | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190327140454/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | archive-date=27 March 2019 | url-status=live }}</ref><ref>{{cite web | url=https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | title=Ben Stokes Double-Hundred Video & Top 10 Fastest Double-Centuries of All Times | publisher=Total Sportek | date=3 January 2016 | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190306044605/https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | archive-date=6 March 2019 | url-status=live }}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test triple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Triple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! rowspan="4" style="vertical-align:middle;"| 2 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || 104 |- | {{cricon|WIN}} [[Chris Gayle]] || 103 |- | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- !1 | colspan="2" | 22 players: see [[List of Test cricket triple centuries]] for more details. |- | colspan="3" | <small>Last updated: 8 January 2019</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|title=Test matches – Batting records – Most triple hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100225142528/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|archive-date=25 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test quadruple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Quadruple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! style="vertical-align:middle;"| 1 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |archive-url=https://archive.today/20130629031004/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |url-status=live |archive-date=29 June 2013 |title=Test matches – Batting records – View innings by innings list – Runs scored greater than or equal to 400 |publisher=ESPN |work=Cricinfo |access-date=8 January 2019 }}</ref> |} ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 85c4oijrlfl67wya58om0mncrxts9n1 5141561 5141560 2022-08-28T11:52:15Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]]|| [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 2022ء |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2003–04ء |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[واکا گراؤنڈ|واکا]]، [[پرتھ]]|| 2013–14ء |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 2019–20ء |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2005–06ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ===سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں=== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | ! style="background:#9cf;"| '''[[سنچری (کرکٹ)|سنچریاں]]''' ! style="background:#9cf;"| '''کھلاڑی''' ! style="background:#9cf;"| '''میچ''' ! style="background:#9cf;"| '''اننگ''' ! style="background:#9cf;"| '''اننگز/سنچری''' |- ! 51 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 200 || 329 || 6.4 |- ! 45 | {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 166 || 280 || 6.2 |- ! 41 | {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 168 || 287 || 7.0 |- ! 38 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]]|| 134 || 233 || 6.1 |- ! 36 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]]|| 164 || 286 || 7.9 |- class="sortbottom" | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|title=Most hundreds in a career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20121215215132/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|archive-date=15 December 2012|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''Fastest Test centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''No. of balls''' | '''Player''' | '''Opponent''' | '''Venue''' | '''Season''' |- ! 54 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|AUS}} || [[Hagley Oval]], [[Christchurch]] || [[Australian cricket team in New Zealand in 2015–16|2015–16]] |- ! rowspan=2| 56 | {{cricon|WIN}} [[Viv Richards]] || {{cr|ENG}} || [[Antigua Recreation Ground]], [[St. John's, Antigua and Barbuda|St. John's]] || [[English cricket team in the West Indies in 1985-86|1985–86]] |- | {{cricon|PAK}} [[Misbah-ul-Haq]] || {{cr|AUS}} || [[Sheikh Zayed Cricket Stadium]], [[Abu Dhabi]] || [[Australian cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#2nd Test|2014]] |- ! 57 | {{cricon|AUS}} [[Adam Gilchrist]] || {{cr|ENG}} || [[WACA Ground]], [[Perth, Western Australia|Perth]] || [[2006–07 Ashes series#Third Test: 14–18 December, Perth|2006–07]] |- ! 67 | {{cricon|AUS}} [[Jack Gregory (cricketer)|Jack Gregory]] || {{cr|SA|1912}} || [[Old Wanderers]], [[Johannesburg]] || [[Australian cricket team in South Africa in 1921–22|1921–22]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|title=Test matches – Batting records – Fastest hundreds|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100528140031/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|archive-date=28 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Double centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! 12 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- ! 11 | {{cricon|SRI}} [[Kumar Sangakkara]] || 130 |- ! 9 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 7 | {{cricon|ENG}} [[Wally Hammond]] || 85 |- | {{cricon|IND}} [[Virat Kohli]] || 100 |- | {{cricon|SRI}} [[Mahela Jayawardene]] || 149 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 30 December 2021</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|title=Test matches – Batting records – Most double hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100213230834/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|archive-date=13 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''Fastest Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''No. of balls''' | '''Player''' | '''Opponent''' | '''Venue''' | '''Season''' |- ! 153 | {{cricon|NZ}} [[Nathan Astle]] || {{cr|ENG}} || [[Jade Stadium]], [[Christchurch]] || [[English cricket team in New Zealand in 2001–02#1st Test|2001–02]] |- !163 | {{cricon|ENG}} [[Ben Stokes]] || {{cr|SA}} || [[Newlands Cricket Ground|Newlands]], [[Cape Town]] || [[English cricket team in South Africa in 2015-16#2nd Test|2016]] |- !168 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|SL}} || [[Brabourne Stadium]], [[Mumbai]] || [[Sri Lankan cricket team in India in 2009–10#3rd Test|2009]] |- !182 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|PAK}} || [[Gaddafi Stadium]], [[Lahore]] || [[Indian cricket team in Pakistan in 2005–06#First Test|2006]] |- ! 186 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|PAK}} || [[Sharjah Cricket Stadium]], [[Sharjah]] || [[New Zealand cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#3rd Test|2014]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 4 March 2019</small><ref>{{cite web | url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | title=Records / Test matches / Batting records / Fastest double hundreds | publisher=ESPNcricinfo | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190327140454/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | archive-date=27 March 2019 | url-status=live }}</ref><ref>{{cite web | url=https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | title=Ben Stokes Double-Hundred Video & Top 10 Fastest Double-Centuries of All Times | publisher=Total Sportek | date=3 January 2016 | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190306044605/https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | archive-date=6 March 2019 | url-status=live }}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test triple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Triple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! rowspan="4" style="vertical-align:middle;"| 2 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || 104 |- | {{cricon|WIN}} [[Chris Gayle]] || 103 |- | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- !1 | colspan="2" | 22 players: see [[List of Test cricket triple centuries]] for more details. |- | colspan="3" | <small>Last updated: 8 January 2019</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|title=Test matches – Batting records – Most triple hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100225142528/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|archive-date=25 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test quadruple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Quadruple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! style="vertical-align:middle;"| 1 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |archive-url=https://archive.today/20130629031004/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |url-status=live |archive-date=29 June 2013 |title=Test matches – Batting records – View innings by innings list – Runs scored greater than or equal to 400 |publisher=ESPN |work=Cricinfo |access-date=8 January 2019 }}</ref> |} ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] aix8uyzjrvwg1r3asohmm506zcrou24 5141562 5141561 2022-08-28T11:53:44Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]]|| [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 2022ء |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2003–04ء |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[واکا گراؤنڈ|واکا]]، [[پرتھ]]|| 2013–14ء |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 2019–20ء |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2005–06ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ===سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں=== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | ! style="background:#9cf;"| '''[[سنچری (کرکٹ)|سنچریاں]]''' ! style="background:#9cf;"| '''کھلاڑی''' ! style="background:#9cf;"| '''میچ''' ! style="background:#9cf;"| '''اننگ''' ! style="background:#9cf;"| '''اننگز/سنچری''' |- ! 51 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 200 || 329 || 6.4 |- ! 45 | {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 166 || 280 || 6.2 |- ! 41 | {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 168 || 287 || 7.0 |- ! 38 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]]|| 134 || 233 || 6.1 |- ! 36 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]]|| 164 || 286 || 7.9 |- class="sortbottom" | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|title=Most hundreds in a career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20121215215132/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|archive-date=15 December 2012|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''تیز ترین ٹیسٹ سنچریاں''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | گیندوں کی تعداد | کھلاڑی | مخالف | جگہ | سیزن |- ! 54 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|AUS}} || [[Hagley Oval]], [[Christchurch]] || [[Australian cricket team in New Zealand in 2015–16|2015–16]] |- ! rowspan=2| 56 | {{cricon|WIN}} [[Viv Richards]] || {{cr|ENG}} || [[Antigua Recreation Ground]], [[St. John's, Antigua and Barbuda|St. John's]] || [[English cricket team in the West Indies in 1985-86|1985–86]] |- | {{cricon|PAK}} [[Misbah-ul-Haq]] || {{cr|AUS}} || [[Sheikh Zayed Cricket Stadium]], [[Abu Dhabi]] || [[Australian cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#2nd Test|2014]] |- ! 57 | {{cricon|AUS}} [[Adam Gilchrist]] || {{cr|ENG}} || [[WACA Ground]], [[Perth, Western Australia|Perth]] || [[2006–07 Ashes series#Third Test: 14–18 December, Perth|2006–07]] |- ! 67 | {{cricon|AUS}} [[Jack Gregory (cricketer)|Jack Gregory]] || {{cr|SA|1912}} || [[Old Wanderers]], [[Johannesburg]] || [[Australian cricket team in South Africa in 1921–22|1921–22]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|title=Test matches – Batting records – Fastest hundreds|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100528140031/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|archive-date=28 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Double centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! 12 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- ! 11 | {{cricon|SRI}} [[Kumar Sangakkara]] || 130 |- ! 9 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 7 | {{cricon|ENG}} [[Wally Hammond]] || 85 |- | {{cricon|IND}} [[Virat Kohli]] || 100 |- | {{cricon|SRI}} [[Mahela Jayawardene]] || 149 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 30 December 2021</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|title=Test matches – Batting records – Most double hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100213230834/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|archive-date=13 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''Fastest Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''No. of balls''' | '''Player''' | '''Opponent''' | '''Venue''' | '''Season''' |- ! 153 | {{cricon|NZ}} [[Nathan Astle]] || {{cr|ENG}} || [[Jade Stadium]], [[Christchurch]] || [[English cricket team in New Zealand in 2001–02#1st Test|2001–02]] |- !163 | {{cricon|ENG}} [[Ben Stokes]] || {{cr|SA}} || [[Newlands Cricket Ground|Newlands]], [[Cape Town]] || [[English cricket team in South Africa in 2015-16#2nd Test|2016]] |- !168 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|SL}} || [[Brabourne Stadium]], [[Mumbai]] || [[Sri Lankan cricket team in India in 2009–10#3rd Test|2009]] |- !182 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|PAK}} || [[Gaddafi Stadium]], [[Lahore]] || [[Indian cricket team in Pakistan in 2005–06#First Test|2006]] |- ! 186 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|PAK}} || [[Sharjah Cricket Stadium]], [[Sharjah]] || [[New Zealand cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#3rd Test|2014]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 4 March 2019</small><ref>{{cite web | url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | title=Records / Test matches / Batting records / Fastest double hundreds | publisher=ESPNcricinfo | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190327140454/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | archive-date=27 March 2019 | url-status=live }}</ref><ref>{{cite web | url=https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | title=Ben Stokes Double-Hundred Video & Top 10 Fastest Double-Centuries of All Times | publisher=Total Sportek | date=3 January 2016 | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190306044605/https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | archive-date=6 March 2019 | url-status=live }}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test triple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Triple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! rowspan="4" style="vertical-align:middle;"| 2 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || 104 |- | {{cricon|WIN}} [[Chris Gayle]] || 103 |- | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- !1 | colspan="2" | 22 players: see [[List of Test cricket triple centuries]] for more details. |- | colspan="3" | <small>Last updated: 8 January 2019</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|title=Test matches – Batting records – Most triple hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100225142528/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|archive-date=25 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test quadruple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Quadruple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! style="vertical-align:middle;"| 1 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |archive-url=https://archive.today/20130629031004/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |url-status=live |archive-date=29 June 2013 |title=Test matches – Batting records – View innings by innings list – Runs scored greater than or equal to 400 |publisher=ESPN |work=Cricinfo |access-date=8 January 2019 }}</ref> |} ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] os3317n156qleqgf87idsw2un8mp46i 5141564 5141562 2022-08-28T11:55:20Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]]|| [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 2022ء |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2003–04ء |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[واکا گراؤنڈ|واکا]]، [[پرتھ]]|| 2013–14ء |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 2019–20ء |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2005–06ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ===سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں=== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | ! style="background:#9cf;"| '''[[سنچری (کرکٹ)|سنچریاں]]''' ! style="background:#9cf;"| '''کھلاڑی''' ! style="background:#9cf;"| '''میچ''' ! style="background:#9cf;"| '''اننگ''' ! style="background:#9cf;"| '''اننگز/سنچری''' |- ! 51 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 200 || 329 || 6.4 |- ! 45 | {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 166 || 280 || 6.2 |- ! 41 | {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 168 || 287 || 7.0 |- ! 38 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]]|| 134 || 233 || 6.1 |- ! 36 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]]|| 164 || 286 || 7.9 |- class="sortbottom" | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|title=Most hundreds in a career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20121215215132/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|archive-date=15 December 2012|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''تیز ترین ٹیسٹ سنچریاں''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | گیندوں کی تعداد | کھلاڑی | مخالف | جگہ | سیزن |- ! 54 | {{cricon|NZ}} [[برینڈن میکولم]] || {{cr|AUS}} || [[Hagley Oval]], [[Christchurch]] || [[Australian cricket team in New Zealand in 2015–16|2015–16]] |- ! rowspan=2| 56 | {{cricon|WIN}} [[ ویو رچرڈز ]]|| {{cr|ENG}} || [[Antigua Recreation Ground]], [[St. John's, Antigua and Barbuda|St. John's]] || [[English cricket team in the West Indies in 1985-86|1985–86]] |- | {{cricon|PAK}} [[مصباح الحق]]|| {{cr|AUS}} || [[Sheikh Zayed Cricket Stadium]], [[Abu Dhabi]] || [[Australian cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#2nd Test|2014]] |- ! 57 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || {{cr|ENG}} || [[WACA Ground]], [[Perth, Western Australia|Perth]] || [[2006–07 Ashes series#Third Test: 14–18 December, Perth|2006–07]] |- ! 67 | {{cricon|AUS}} [[جیک گریگوری (کرکٹر)|جیک گریگوری]] || {{cr|SA|1912}} || [[Old Wanderers]], [[Johannesburg]] || [[Australian cricket team in South Africa in 1921–22|1921–22]] |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|title=Test matches – Batting records – Fastest hundreds|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100528140031/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|archive-date=28 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Double centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! 12 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- ! 11 | {{cricon|SRI}} [[Kumar Sangakkara]] || 130 |- ! 9 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 7 | {{cricon|ENG}} [[Wally Hammond]] || 85 |- | {{cricon|IND}} [[Virat Kohli]] || 100 |- | {{cricon|SRI}} [[Mahela Jayawardene]] || 149 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 30 December 2021</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|title=Test matches – Batting records – Most double hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100213230834/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|archive-date=13 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''Fastest Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''No. of balls''' | '''Player''' | '''Opponent''' | '''Venue''' | '''Season''' |- ! 153 | {{cricon|NZ}} [[Nathan Astle]] || {{cr|ENG}} || [[Jade Stadium]], [[Christchurch]] || [[English cricket team in New Zealand in 2001–02#1st Test|2001–02]] |- !163 | {{cricon|ENG}} [[Ben Stokes]] || {{cr|SA}} || [[Newlands Cricket Ground|Newlands]], [[Cape Town]] || [[English cricket team in South Africa in 2015-16#2nd Test|2016]] |- !168 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|SL}} || [[Brabourne Stadium]], [[Mumbai]] || [[Sri Lankan cricket team in India in 2009–10#3rd Test|2009]] |- !182 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|PAK}} || [[Gaddafi Stadium]], [[Lahore]] || [[Indian cricket team in Pakistan in 2005–06#First Test|2006]] |- ! 186 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|PAK}} || [[Sharjah Cricket Stadium]], [[Sharjah]] || [[New Zealand cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#3rd Test|2014]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 4 March 2019</small><ref>{{cite web | url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | title=Records / Test matches / Batting records / Fastest double hundreds | publisher=ESPNcricinfo | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190327140454/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | archive-date=27 March 2019 | url-status=live }}</ref><ref>{{cite web | url=https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | title=Ben Stokes Double-Hundred Video & Top 10 Fastest Double-Centuries of All Times | publisher=Total Sportek | date=3 January 2016 | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190306044605/https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | archive-date=6 March 2019 | url-status=live }}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test triple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Triple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! rowspan="4" style="vertical-align:middle;"| 2 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || 104 |- | {{cricon|WIN}} [[Chris Gayle]] || 103 |- | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- !1 | colspan="2" | 22 players: see [[List of Test cricket triple centuries]] for more details. |- | colspan="3" | <small>Last updated: 8 January 2019</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|title=Test matches – Batting records – Most triple hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100225142528/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|archive-date=25 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test quadruple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Quadruple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! style="vertical-align:middle;"| 1 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |archive-url=https://archive.today/20130629031004/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |url-status=live |archive-date=29 June 2013 |title=Test matches – Batting records – View innings by innings list – Runs scored greater than or equal to 400 |publisher=ESPN |work=Cricinfo |access-date=8 January 2019 }}</ref> |} ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] ecdu7rajlcnhk0418xlh6y0gidws8qu 5141567 5141564 2022-08-28T11:57:19Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]]|| [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 2022ء |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2003–04ء |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[واکا گراؤنڈ|واکا]]، [[پرتھ]]|| 2013–14ء |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 2019–20ء |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2005–06ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ===سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں=== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | ! style="background:#9cf;"| '''[[سنچری (کرکٹ)|سنچریاں]]''' ! style="background:#9cf;"| '''کھلاڑی''' ! style="background:#9cf;"| '''میچ''' ! style="background:#9cf;"| '''اننگ''' ! style="background:#9cf;"| '''اننگز/سنچری''' |- ! 51 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 200 || 329 || 6.4 |- ! 45 | {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 166 || 280 || 6.2 |- ! 41 | {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 168 || 287 || 7.0 |- ! 38 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]]|| 134 || 233 || 6.1 |- ! 36 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]]|| 164 || 286 || 7.9 |- class="sortbottom" | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|title=Most hundreds in a career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20121215215132/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|archive-date=15 December 2012|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''تیز ترین ٹیسٹ سنچریاں''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | گیندوں کی تعداد | کھلاڑی | مخالف | جگہ | سیزن |- ! 54 | {{cricon|NZ}} [[برینڈن میکولم]] || {{cr|AUS}} || [[ہاگلے اوول]]، [[کرائسٹ چرچ]]|| [[Australian cricket team in New Zealand in 2015–16|2015–16]] |- ! rowspan=2| 56 | {{cricon|WIN}} [[ ویو رچرڈز ]]|| {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا تفریحی میدان]]، [[سینٹ۔ جانز، انٹیگوا اور باربوڈا | سینٹ جانز]] || [[English cricket team in the West Indies in 1985-86|1985–86]] |- | {{cricon|PAK}} [[مصباح الحق]]|| {{cr|AUS}} || [[شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]]|| [[Australian cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#2nd Test|2014]] |- ! 57 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || {{cr|ENG}} || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]]|| [[2006–07 Ashes series#Third Test: 14–18 December, Perth|2006–07]] |- ! 67 | {{cricon|AUS}} [[جیک گریگوری (کرکٹر)|جیک گریگوری]] || {{cr|SA|1912}} || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]] || [[Australian cricket team in South Africa in 1921–22|1921–22]] |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|title=Test matches – Batting records – Fastest hundreds|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100528140031/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|archive-date=28 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Double centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! 12 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- ! 11 | {{cricon|SRI}} [[Kumar Sangakkara]] || 130 |- ! 9 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 7 | {{cricon|ENG}} [[Wally Hammond]] || 85 |- | {{cricon|IND}} [[Virat Kohli]] || 100 |- | {{cricon|SRI}} [[Mahela Jayawardene]] || 149 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 30 December 2021</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|title=Test matches – Batting records – Most double hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100213230834/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|archive-date=13 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''Fastest Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''No. of balls''' | '''Player''' | '''Opponent''' | '''Venue''' | '''Season''' |- ! 153 | {{cricon|NZ}} [[Nathan Astle]] || {{cr|ENG}} || [[Jade Stadium]], [[Christchurch]] || [[English cricket team in New Zealand in 2001–02#1st Test|2001–02]] |- !163 | {{cricon|ENG}} [[Ben Stokes]] || {{cr|SA}} || [[Newlands Cricket Ground|Newlands]], [[Cape Town]] || [[English cricket team in South Africa in 2015-16#2nd Test|2016]] |- !168 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|SL}} || [[Brabourne Stadium]], [[Mumbai]] || [[Sri Lankan cricket team in India in 2009–10#3rd Test|2009]] |- !182 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|PAK}} || [[Gaddafi Stadium]], [[Lahore]] || [[Indian cricket team in Pakistan in 2005–06#First Test|2006]] |- ! 186 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|PAK}} || [[Sharjah Cricket Stadium]], [[Sharjah]] || [[New Zealand cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#3rd Test|2014]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 4 March 2019</small><ref>{{cite web | url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | title=Records / Test matches / Batting records / Fastest double hundreds | publisher=ESPNcricinfo | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190327140454/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | archive-date=27 March 2019 | url-status=live }}</ref><ref>{{cite web | url=https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | title=Ben Stokes Double-Hundred Video & Top 10 Fastest Double-Centuries of All Times | publisher=Total Sportek | date=3 January 2016 | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190306044605/https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | archive-date=6 March 2019 | url-status=live }}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test triple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Triple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! rowspan="4" style="vertical-align:middle;"| 2 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || 104 |- | {{cricon|WIN}} [[Chris Gayle]] || 103 |- | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- !1 | colspan="2" | 22 players: see [[List of Test cricket triple centuries]] for more details. |- | colspan="3" | <small>Last updated: 8 January 2019</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|title=Test matches – Batting records – Most triple hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100225142528/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|archive-date=25 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test quadruple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Quadruple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! style="vertical-align:middle;"| 1 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |archive-url=https://archive.today/20130629031004/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |url-status=live |archive-date=29 June 2013 |title=Test matches – Batting records – View innings by innings list – Runs scored greater than or equal to 400 |publisher=ESPN |work=Cricinfo |access-date=8 January 2019 }}</ref> |} ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] s93g9jbrc0sn67wasjlzud2lrpyqp0d 5141568 5141567 2022-08-28T11:58:34Z ابوالحسن راجپوت 106556 /* سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں */ wikitext text/x-wiki [[فائل:DonaldBradman.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/42/DonaldBradman.jpg/170px-DonaldBradman.jpg|متبادل=Donald Bradman wearing a black shirt and a dark cap|تصغیر| [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بیٹنگ کی سب سے زیادہ اوسط سمیت کئی ٹیسٹ بیٹنگ ریکارڈز کے حامل ہیں۔]] [[فائل:Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/49/Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg/170px-Sachin_at_Castrol_Golden_Spanner_Awards.jpg|تصغیر| [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔]] [[فائل:MuralitharanBust2004IMG.JPG|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d4/MuralitharanBust2004IMG.JPG/170px-MuralitharanBust2004IMG.JPG|تصغیر| [[متھیا مرلی دھرن]] ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔]] [[فائل:George_Lohmann_1895.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/ff/George_Lohmann_1895.jpg/170px-George_Lohmann_1895.jpg|تصغیر| [[جارج لوہمن]] ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین بولنگ اوسط کے حامل ہیں۔]] [[ٹیسٹ کرکٹ]] ان بین الاقوامی [[کرکٹ]] ٹیموں کے درمیان کھیلی جاتی ہے جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|مکمل رکن]] ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Classification of Official Cricket|publisher=International Cricket Council|url=http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20110929114225/http://l.yimg.com/t/icccricket/pdfs/classification-of-official-cricket-july-2008.pdf|archivedate=29 September 2011}}</ref> [[ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے برعکس، ٹیسٹ میچز فی ٹیم دو [[اننگز]] پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں [[اوور|اوورز]] کی تعداد کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ٹیسٹ کرکٹ [[فرسٹ کلاس کرکٹ]] ہے، اس لیے ٹیسٹ میچوں میں مرتب کیے گئے اعداد و شمار اور ریکارڈ بھی فرسٹ کلاس ریکارڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کا دورانیہ، فی الحال پانچ دنوں تک محدود ہے، ٹیسٹ کی تاریخ میں مختلف ہے، 3 دن سے لے کر لازوال میچوں تک۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=Calling time on eternity|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|date=14 March 2009|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091003023442/http://www.cricinfo.com/magazine/content/story/395117.html|archivedate=3 October 2009}}</ref> اب ایک ٹیسٹ کے طور پر پہچانا جانے والا ابتدائی میچ [[انگلستان قومی کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] اور [[آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] کے درمیان مارچ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Williamson|first=Martin|title=The birth of Test cricket|url=http://www.cricinfo.com/magazine/content/current/story/75601.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009}}</ref> تب سے اب تک 13 ٹیموں کے ذریعہ 2,000 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی تعدد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور جزوی طور پر کرکٹ بورڈز اپنی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|last=Martin-Jenkins|first=Christopher|title=Crying out for less|url=http://www.cricinfo.com/wisdenalmanack/content/story/154859.html|year=2003|website=Wisden Cricketers' Almanack – online archive|publisher=John Wisden & Co|accessdate=12 August 2009}}</ref>کرکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی تعداد میں ریکارڈ اور اعدادوشمار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – Test matches|url=http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090817180950/http://stats.cricinfo.com/ci/engine/records/index.html?class=1|archivedate=17 August 2009}}</ref> یہ فہرست ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے اہم ٹیم اور انفرادی ریکارڈز کی تفصیلات بتاتی ہے۔ ===آسٹریلیا ایک کامیاب ٹیم=== مارچ 2022ء تک، [[نتیجہ (کرکٹ)|جیت]] اور جیت کے فیصد دونوں کے لحاظ سے، ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کامیاب ٹیم آسٹریلیا ہے، جس نے اپنے 844 ٹیسٹ میں سے 400 جیتے ہیں اس طرح اس نے فتح کی اوسط 47.39 حاصل کی ان ٹیموں کو چھوڑ کر جنہوں نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا ہے (آئی سی سی ورلڈ الیون اور باقی دنیا کی ٹیم جس نے 2005ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلا تھا) سب سے کم کامیاب ٹیم [[بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم|بنگلہ دیش]] ہے جنہوں نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے بعد سے جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیسٹ سٹیٹس پر سوال بھی اٹھایا گیا۔آسٹریلین کرکٹر [[ڈونلڈ بریڈمین|ڈونالڈ بریڈمین]] ، بڑے پیمانے پر اب تک کے عظیم ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں، <ref>{{حوالہ ویب|title=Player Profile: Sir Donald Bradman|url=http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090802071634/http://www.cricinfo.com/australia/content/player/4188.html|archivedate=2 August 2009}}</ref> جو کئی ذاتی اور شراکتی ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے، سب سے زیادہ [[سنچری (کرکٹ)|ڈبل سنچریاں بنائیں]] اور 5ویں وکٹ کی ریکارڈ شراکت کا حصہ تھے۔ ان کا سب سے اہم ریکارڈ ان کی [[بلے بازی اوسط (کرکٹ)|بیٹنگ اوسط]] 99.94 ہے جو کہ کرکٹ کے مشہور ترین اعدادوشمار میں سے ایک ہے یہ اب بھی کسی دوسرے بلے باز کے کیریئر کی اوسط سے تقریباً 40 [[دوڑ (کرکٹ)|رنز]] زیادہ ہے۔ ڈان بریڈمین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک مخالف کے خلاف 5000 رنز بنائے جو کہ روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف 5028 رنز تھے۔ <ref> {{حوالہ ویب|url=http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|title=All Records of Sir Don Bradman|accessdate=9 July 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130809001230/http://www.cricmatez.com/2013/06/09/all-records-of-sir-don-bradman/|archivedate=9 August 2013}} </ref> ===باولنگ کے میدان میں کامیاب=== 1956ء کے مانچسٹر ٹیسٹ میں، انگلینڈ کے اسپن بولر [[جم لیکر]] نے 90 رنز (19–90) کے عوض 19 [[وکٹ|وکٹیں حاصل کیں]] جس نے نہ صرف بہترین میچ کے اعداد و شمار کا ٹیسٹ ریکارڈ قائم کیا بلکہ فرسٹ کلاس کی بہترین باولنگ کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Records – First-class matches – Bowling records – Best figures in a match|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=12 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20091211201945/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283212.html|archivedate=11 December 2009}}</ref> دوسری اننگز میں 10-53 لے کر وہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں تمام دس وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے، اور ان کا تجزیہ اننگز کے بہترین اعداد و شمار ہے۔ ہندوستانی [[لیگ بریک، گوگلی گیند باز|لیگ اسپنر]] [[انیل کمبلے]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے دوسرے باؤلر تھے، جنہوں نے 1999ء میں [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف 10-74 وکٹیں حاصل کیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Pakistan tour of India, 1998/99|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=23 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20101111091826/http://www.cricinfo.com/ci/engine/match/63829.html|archivedate=11 November 2010}}</ref> دسمبر 2021 ءمیں، نیوزی لینڈ کے اسپنر، [[اعجاز پٹیل]] ایک اننگز میں 10 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.bbc.co.uk/sport/cricket/59485301|title=Ajaz Patel: New Zealand spinner becomes third bowler in Test history to take 10 wickets in an innings|publisher=BBC Sport|date=5 December 2021|accessdate=5 December 2021}}</ref> ===بیٹنگ کے کامیاب کھلاڑی=== [[ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم|ویسٹ انڈیز]] کے بلے باز [[برائن لارا]] کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے: انہوں نے 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف [[ناٹ آؤٹ|ناٹ]] آؤٹ 400 رنز بنائے اور چھ ماہ قبل [[میتھیو ہیڈن]] کی 380 رنز کی اننگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ لارا نے 10 سال قبل انگلینڈ کے خلاف 375 کے اسکور کے ساتھ ہیڈن سے پہلے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ ٹیسٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ پاکستان کے [[مصباح الحق|مصباح الحق کے]] پاس ہے، انہوں نے 21 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔ تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے [[برینڈن میکولم|برینڈن میک کولم]] کے پاس ہے جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں 54 گیندوں پر 100 رنز بنائے۔ممالک کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بڑھانے کے رجحان کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی فہرستوں پر جدید کھلاڑیوں کا غلبہ ہے۔ [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] کے اسپنر [[متھیا مرلی دھرن]] دسمبر 2007ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے والے بولر بن گئے، جب انہوں نے [[شین وارن]] کی 708 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک سال کے اندر، سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے برابر کا ریکارڈ بھی بدل گیا: [[سچن ٹندولکر|سچن ٹنڈولکر]] نے برائن لارا کے 11,953 رنز کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔ [[آؤٹ|وکٹ]] [[وکٹ کیپر|کیپر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ آؤٹ کرنے کا ریکارڈ [[جنوبی افریقا قومی کرکٹ ٹیم|جنوبی افریقہ]] کے [[مارک باؤچر]] کے پاس ہے <ref>{{حوالہ ویب|title=Eye injury ends Boucher's career|url=http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|accessdate=23 July 2012|publisher=ESPN|website=Cricinfo|date=10 July 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120713034800/http://www.espncricinfo.com/england-v-south-africa-2012/content/story/571732.html|archivedate=13 July 2012}}</ref> جبکہ [[فیلڈنگ (کرکٹ)|فیلڈر]] کے ذریعہ سب سے زیادہ [[کیچ (کرکٹ)|کیچ پکڑنے]] کا ریکارڈ [[راہول ڈریوڈ]] کے پاس ہے۔ ===فہرست سازی کا معیار=== عام طور پر سب سے اوپر پانچ کو ہر زمرے میں درج کیا جاتا ہے (سوائے اس وقت جب پانچوں کے درمیان آخری جگہ کے لیے ٹائی ہو، جب تمام بندھے ہوئے ریکارڈ رکھنے والوں کو نوٹ کیا جائے)۔ * آسٹریلیا، [[نیوزی لینڈ]] ، جنوبی افریقہ، [[بھارت]] ، [[پاکستان]] ، [[سری لنکا]] ، [[بنگلہ دیش]] ، [[زمبابوے]] اور [[ویسٹ انڈیز]] میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن دو کیلنڈر سالوں پر محیط ہو سکتے ہیں، اور کنونشن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ( ''مثلاً'' ) "2008-09" میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ میں کرکٹ کے سیزن کو ایک سال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ ''مثال'' کے طور پر "2009"۔ ایک بین الاقوامی ٹیسٹ سیریز بہت کم مدت کے لیے ہو سکتی ہے، اور [[ای ایس پی این کرک انفو|کرک انفو]] اس مسئلے کو یہ بتا کر حل کرتا ہے کہ "کسی بھی سال کے مئی اور ستمبر کے درمیان شروع ہونے والی کوئی بھی سیریز یا میچ متعلقہ ایک سال کے سیزن میں ظاہر ہوں گے اور کوئی بھی جو اکتوبر اور اپریل کے درمیان شروع ہوا تھا۔ متعلقہ کراس سال سیزن میں ظاہر ہوگا۔" <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|title=Match/series archive|publisher=ESPN|website=Cricinfo|accessdate=16 August 2009|archiveurl=https://web.archive.org/web/20090814104556/http://www.cricinfo.com/ci/engine/current/series/index.html|archivedate=14 August 2009}}</ref> ریکارڈ ٹیبلز میں، دو سال کا دورانیہ عام طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ درج بالا ممالک میں سے کسی ایک میں گھریلو سیزن میں ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ ===لسٹنگ اشارے=== ===ٹیم نوٹیشن=== * (300–3) اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین [[Wicket#Dismissal of a bitsman|wicket]] کے بدلے 300 [[رن (کرکٹ)|رنز]] بنائے اور اننگز کو بند کردیا گیا، یا تو کامیاب رن کے تعاقب کی وجہ سے۔ یا اگر کھیلنے کا کوئی وقت باقی نہیں رہا۔ * (300–3 ڈی) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے تین وکٹوں پر 300 رنز بنائے، اور اپنی اننگز کو بند کرنے کا اعلان کیا * (300) اشارہ کرتا ہے کہ ایک ٹیم نے 300 رنز بنائے اور [[اننگ کا اختتام (کرکٹ)| آل آؤٹ]] ===بیٹنگ اشارے=== * (100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور [[آٹ (کرکٹ)| آؤٹ]] * (100*) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بلے باز نے 100 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ ===باؤلنگ نوٹیشن=== * (5–100) اشارہ کرتا ہے کہ ایک بولر نے 100 رنز دیتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ فی الحال کھیل رہا ہے۔ * {{خنجر}} موجودہ ٹیسٹ کرکٹر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ == ٹیم ریکارڈز == ===ٹیم کی جیت، ہار اور ڈرا=== {| class="wikitable sortable plainrowheaders" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلا ٹیسٹ میچ ! style="background:#9cf;"| میچز ! style="background:#9cf;"| جیت گیا۔ ! style="background:#9cf;"| ہارا ! style="background:#9cf;"| ٹائی ! style="background:#9cf;"| ڈرا ! style="background:#9cf;"| % جیت کا تناسب۔ |- | style="text-align:right;"|{{cr|AFG|2013}} || {{dts|format=dmy|2018|6|14}} || 6 || 3 || 3 || 0 || 0 || 50.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|AUS}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 844 || 400 || 227 || 2 || 215 || 47.39 |- | style="text-align:right;"|{{cr|BAN}} || {{dts|format=dmy|2000|11|10}} || 134 || 16 || 100 || 0 || 18 || 11.94 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ENG}} || {{dts|format=dmy|1877|3|15}} || 1,053 || 382 || 317 || 0 || 354 || 36.27 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IND}} || {{dts|format=dmy|1932|6|25}} || 563 || 168 || 174 || 1 || 220 || 29.84 |- | style="text-align:right;"|{{cr|IRE}} || {{dts|format=dmy|2018|5|11}} || 3 || 0 || 3 || 0 || 0 || 0.00 |- | style="text-align:right;"|{{cr|NZL}} || {{dts|format=dmy|1930|1|10}} || 458 || 109 || 181 || 0 || 168 || 23.79 |- | style="text-align:right;"|{{cr|PAK}} || {{dts|format=dmy|1952|10|16}} || 446 || 146 || 136 || 0 || 164 || 32.80 |- | style="text-align:right;"|{{cr|RSA}} || {{dts|format=dmy|1889|3|12}} || 453 || 175 || 154 || 0 || 124 || 38.63 |- | style="text-align:right;"|{{cr|SRI}} || {{dts|format=dmy|1982|2|17}} || 307 || 98 || 117 || 0 || 92 || 31.69 |- | style="text-align:right;"|{{cr|WIN}} || {{dts|format=dmy|1928|6|23}} || 565 || 181 || 204 || 1 || 179 || 32.03 |- | style="text-align:right;"|{{cr|ZIM}} || {{dts|format=dmy|1992|10|18}} || 115 || 13 || 74 || 0 || 28 || 11.30 |- | style="text-align:right;"|[[آئی سی سی ورلڈ الیون قومی کرکٹ ٹیم]] || {{dts|format=dmy|2005|10|14}} || 1 || 0 || 1 || 0 || 0 || 0.00 |- class="sortbottom" | colspan=9 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 اگست 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283877.html|title=Test matches – Team records – Results summary|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 August 2022}}</ref> |} === نتائج کا ریکارڈ === ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (اننگز کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! اننگز اور 579 رنز | {{cr|ENG}} (903–7 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|AUS}} (201 اور 123) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! اننگز اور 360 رنز | {{cr|AUS}} (652–7 d) ہرایا {{cr|RSA}} (159 اور 133) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2001–02ء |- ! اننگز اور 336 رنز | {{cr|WIN}} (614–5 ڈیکلئیر) ہرایا {{cr|IND}} (124 اور 154) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 1958–59ء |- ! اننگز اور 332 رنز | {{cr|AUS}} (645) ہرایا {{cr|ENG}} (141 اور 172) ||[[برسبین کرکٹ گراؤنڈ]] || 1946–47ء |- ! اننگز اور 324 رنز | {{cr|PAK}} (643) ہرایا {{cr|NZL}} (73 اور 246) ||[[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2002ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 25 نومبر 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by an innings)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100507141844/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210099.html|archive-date=7 May 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے بڑا مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 675 رنز | {{cr|ENG}} (521 اور342–8 d) ہرایا {{cr|AUS}} (122 اور 66) ||[[برسبین ایکسیبشن گراؤنڈ]] || 1928–29ء |- ! 562 رنز | {{cr|AUS}} (701 اور 327) ہرایا {{cr|ENG}} (321 اور 145) ||[[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1934ء |- ! 530 رنز | {{cr|AUS}} (328 اور 578) ہرایا {{cr|RSA|1910}} (205 اور 171) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1910–11ء |- ! 492 رنز | {{cr|RSA}} (488 اور 344-6 d) ہرایا {{cr|AUS}} (221 اور 119) || [[وانڈررز اسٹیڈیم]], [[جوہانسبرگ]] || 2018ء |- ! 491 رنز | {{cr|AUS}} (381 اور 361–5 d) ہرایا {{cr|PAK}} (179 اور 72) || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2004–05ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 3 اپریل 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|title=Test matches – Team records – Largest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330151457/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283901.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} ===وہ میچ جو اسکور کی سطح کے ساتھ ختم ہوئے=== ===مزید دیکھیے=== [[کرکٹ میں ٹائی ٹیسٹ]] {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| نتیجہ ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! ٹائی | {{cr|AUS}} (505 اور 232) vs {{cr|WIN}} (453 اور 284) || [[گابا]] || 1960–61ء |- ! ٹائی | {{cr|IND}} (397 اور 347) vs {{cr|AUS}} (574–7 d اور 170–5 d) || [[ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم]], [[چنائی (شہر)|چنائی]] || 1986–87ء |- ! ڈرا | {{cr|ZIM}} (376 اور 234) vs {{cr|ENG}} (406 اور 204–5) || [[کوئنز اسپورٹس کلب]], [[بولاوایو]] || 1996–97ء |- ! ڈرا | {{cr|IND}} (482 اور 242–9) vs {{cr|WIN}} (590 اور 134) || [[وانکھیڈے اسٹیڈیم]], [[ممبئی]] || 2011–12ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|title=Records / Test matches / Team records / Tied matches|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215225752/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283891.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|title=England tour of Zimbabwe, 1996/97|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=30 December 2011|archive-url=https://web.archive.org/web/20120101024026/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/63734.html|archive-date=1 January 2012|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|title=West Indies tour of India, 2011/12|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2012|archive-url=https://web.archive.org/web/20120106104714/http://www.espncricinfo.com/ci/engine/match/535999.html|archive-date=6 January 2012|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (وکٹوں سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! rowspan="15" style="vertical-align:middle;"| 1 وکٹ | {{cr|ENG}} (183 اور 263–9) ہرایا {{cr|AUS}} (324 اور 121) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1902ء |- | {{cr|RSA|1910}} (91 اور 287–9) ہرایا {{cr|ENG}} (184 اور 190) || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]]|| 1905–06ء |- | {{cr|ENG}} (382 اور 282–9) ہرایا {{cr|AUS}} (266 اور 397) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1907–08ء |- | {{cr|ENG}} (183 اور 173–9) ہرایا {{cr|RSA|1912}} (113 اور 242) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]] || 1922–23ء |- | {{cr|AUS}} (216 اور 260–9) ہرایا {{cr|WIN}} (272 اور 203) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1951–52ء |- | {{cr|NZL}} (249 اور 104–9) ہرایا {{cr|WIN}} (140 اور 212) ||[[کیرسبروک]]، [[ڈنیڈن]] || 1979–80ء |- | {{cr|PAK}} (256 اور 315–9) ہرایا {{cr|AUS}} (337 اور 232) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]], [[کراچی]] || 1994–95ء |- | {{cr|WIN}} (329 اور 311–9) ہرایا {{cr|AUS}} (490 اور 146) || [[کنسنگٹن اوول]]، [[برج ٹاؤن]] || 1998–99ء |- | {{cr|WIN}} (273 اور 216–9) ہرایا {{cr|PAK}} (269 اور 219) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 1999–00ء |- | {{cr|PAK}} (175 اور 262–9) ہرایا {{cr|BAN}} (281 اور 154) || [[ابن قاسم باغ اسٹیڈیم]]، [[ملتان]]|| 2003ء |- | {{cr|SRI}} (321 اور 352–9) ہرایا {{cr|RSA}} (361 اور 311) || [[پایکیاسوتھی ساراواناموتو اسٹیڈیم]], [[کولمبو]] || 2006ء |- | {{cr|IND}} (405 اور 216–9) ہرایا {{cr|AUS}} (428 اور 192) || [[پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم]], [[موہالی]] || 2010–11ء |- | {{cr|SRI}} (191 اور 304–9) ہرایا {{cr|RSA}} (235 اور 259) || [[کنگزمیڈ کرکٹ گراؤنڈ]]، [[ڈربن]] || 2018–19ء |- | {{cr|ENG}} (67 اور 362–9) ہرایا {{cr|AUS}} (179 اور 246) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 2019ء |- | {{cr|WIN}} (253 اور 168–9) ہرایا {{cr|PAK}} (217 اور 203) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 2021ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 اگست 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by wickets)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=25 August 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100421232907/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/255926.html|archive-date=21 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===جیت کا سب سے کم مارجن (رن کے حساب سے)=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 1 رن | {{cr|WIN}} (252 اور 146) ہرایا {{cr|AUS}} (213 اور 184) ||[[ایڈیلیڈ اوول]] || 1992–93ء |- ! 2 رنز | {{cr|ENG}} (407 اور 182) ہرایا {{cr|AUS}} (308 اور 279) ||[[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبیسٹن]], [[برمنگھم]] || 2005ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 3 رنز | {{cr|AUS}} (299 اور 86) ہرایا {{cr|ENG}} (262 اور 120) || [[اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ|اولڈ ٹریفرڈ]]، [[مانچسٹر]] || 1902ء |- | {{cr|ENG}} (284 اور 294) ہرایا {{cr|AUS}} (287 اور 288) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1982–83ء |- ! 4 رنز | {{cr|NZ}} (153 اور 249) ہرایا {{cr|PAK}} (227 اور 171) || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]] || 2018–19ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 نومبر 2018ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|title=Test matches – Team records – Smallest margin of victory (by runs)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100420043804/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/215342.html|archive-date=20 April 2010|url-status=live}}</ref> |} ===فالو آن کے بعد فتح=== {{See also|Follow-on}} {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| مارجن ! style="background:#9cf;"| ٹیمیں ! style="background:#9cf;"| [[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]] ! style="background:#9cf;"| سیزن |- ! 10 رنز | {{cr|ENG}} (325 & 437) beat {{cr|AUS}} (586 & 166) || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1894–95ء |- ! 18 رنز | {{cr|ENG}} (174 & 356) beat {{cr|AUS}} (401–9 d & 111) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]], [[لیڈز]] || 1981ء |- ! 171 رنز | {{cr|IND}} (171 & 657–7 d) beat {{cr|AUS}} (445 & 212) || [[ایڈن گارڈنز]]، [[کولکتہ]] || 2000–01ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|title=Test matches – Team records – Victory after a follow on|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100116105303/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283938.html|archive-date=16 January 2010|url-status=live}}</ref> |} ===مسلسل سب سے زیادہ جیتیں۔=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- ! style="background:#9cf;"| جیت ! style="background:#9cf;"| ٹیم ! style="background:#9cf;"| پہلی جیت ! style="background:#9cf;"| آخری جیت |- ! rowspan="2" | 16 | rowspan="2" | {{cr|AUS}} || {{cr|ZIM}} ہرارے میں، 14 اکتوبر 1999ء || {{cr|IND}} ممبئی، 27 فروری 2001ء |- | {{cr|RSA}} میلبورن میں، 26 دسمبر 2005ء || {{cr|IND}} سڈنی میں، 2 جنوری 2008ء |- ! 11 | {{cr|WIN}} || {{cr|AUS}} برج ٹاؤن میں، 30 مارچ 1984ء || {{cr|AUS}}ایڈیلیڈ میں، 7 دسمبر 1984ء |- ! rowspan="2" | 9 | {{cr|SRI}} || {{cr|IND}} کولمبو میں، 29 اگست 2001ء || {{cr|PAK}} لاہور، 6 مارچ 2002ء |- | {{cr|RSA}} || {{cr|AUS}} ڈربن میں، 15 مارچ 2002ء || {{cr|BAN}} ڈھاکہ، یکم مئی 2003ء |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|title=Test matches – Team records – Most consecutive wins|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181012094355/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/105118.html|archive-date=12 October 2018|url-status=live}}</ref> |} ===ٹیم کے اسکورنگ ریکارڈز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 952–6 ڈیکلئیر | {{cr|SRI}} (v {{cr|IND}}) || [[آر پریماداسا اسٹیڈیم]]، [[کولمبو]]|| 1997ء |- ! 903–7 ڈیکلئیر | {{cr|ENG}} (v {{cr|AUS}}) || [[اوول (کرکٹ میدان)]]، [[لندن]] || 1938ء |- ! 849 | {{cr|ENG}} (v {{cr|WIN}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1929–30ء |- ! 790–3 ڈیکلئیر | {{cr|WIN}} (v {{cr|PAK}}) || [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1957–58ء |- ! 765–6 ڈیکلئیر | {{cr|PAK}} (v {{cr|SRI}}) || [[نیشنل اسٹیڈیم، کراچی|نیشنل اسٹیڈیم]]، [[کراچی]] || 2008–09ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|title=Test matches – Team records – Highest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100329214314/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/283966.html|archive-date=29 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |مکمل اننگز میں سب سے کم رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| رنز | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| تاریخ |- ! 26 | {{cr|NZL}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایڈن پارک]]، [[آکلینڈ]] || 25 مارچ 1955ء |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 30 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 13 فروری 1896ء |- | {{cr|RSA|1912}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 14 جون 1924ء |- ! 35 | {{cr|RSA|1910}} (v {{cr|ENG}}) || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[کیپ ٹاؤن]]|| یکم اپریل 1899ء |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 36 | {{cr|RSA|1928}} (v {{cr|AUS}}) || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 12 فروری 1932ء |- | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 29 مئی 1902ء |- | {{cr|IND}} (v {{cr|AUS}}) || [[ایڈیلیڈ اوول]]، [[ایڈیلیڈ]] || 17 دسمبر 2020ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 19 دسمبر 2020ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|title=Test matches – Team records – Lowest innings totals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=19 December 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100523061340/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/145832.html|archive-date=23 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" |جیتنے کے لیے چوتھی اننگز کا سب سے زیادہ ٹوٹل |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"|اسکور | style="text-align:center;"| ٹیم | style="text-align:center;"| جگہ | style="text-align:center;"| سیزن |- ! 418–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|AUS}}) || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) |سینٹ جان]] || 2002–03ء |- ! 414–4 | {{cr|RSA}} (v {{cr|AUS}}) ||[[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] ||2008–09ء |- ! 406–4 | {{cr|IND}} (v {{cr|WIN}}) || [[کوئنز پارک اوول]]، [[پورٹ آف اسپین]] || 1975–76ء |- ! 404–3 | {{cr|AUS}} (v {{cr|ENG}}) || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ|ہیڈنگلے]]، [[لیڈز]] || 1948ء |- ! 395–7 | {{cr|WIN}} (v {{cr|BAN}}) || [[ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم]]، [[چٹاگانگ]]|| 2020–21ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 14 ستمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;innings_number=4;orderby=team_score;result=1;template=results;type=team;view=innings|title=Test matches – Team records – Highest fourth innings totals in won match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20140409121137/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1%3Bfilter%3Dadvanced%3Binnings_number%3D4%3Borderby%3Dteam_score%3Bresult%3D1%3Btemplate%3Dresults%3Btype%3Dteam%3Bview%3Dinnings|archive-date=9 April 2014|url-status=live}}</ref> |} == انفرادی ریکارڈ == === انفرادی ریکارڈ (بیٹنگ) === {{Details|ٹیسٹ کرکٹ میں 10,000 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 15,921 | style="text-align:center;"| 329 || {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 1989–2013ء |- ! 13,378 | style="text-align:center;"| 287 || {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 1995–2012ء |- ! 13,289 | style="text-align:center;"| 280 || {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 1995–2013ء |- ! 13,288 | style="text-align:center;"| 286 || {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 1996–2012ء |- ! 12,472 | style="text-align:center;"| 291 || {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || 2006–2018ء |- | colspan="4" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 11 ستمبر 2018ء</small><ref name=MostRuns>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|title=Most runs in career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20181009085046/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/223646.html|archive-date=9 October 2018|url-status=live}}</ref> |} {{Anchor|RunProgression}} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ کیریئر رنز - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''''ریکارڈ قائم'' تک | ''''ریکارڈ کی مدت'''' |- ! 239 | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]]|| 4 جنوری 1882ء || 4 سال، 295 دن |- ! 676 | {{cricon|ENG}} [[جارج یولیٹ]]{{ref|1a|[a]}} || 13 اگست 1884ء || 2 سال، 222 دن |- ! 860 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]]{{ref|1b|[b]}} || 14 اگست 1886ء || 2 سال، 1 دن |- ! 1,277 | {{cricon|ENG}} [[آرتھر شریوزبری]] || 23 جنوری 1902ء|| 15 سال، 162 دن |- ! 1,293 | {{cricon|AUS}} [[جوئے ڈارلنگ]]{{ref|1c|[c]}} || 18 فروری 1902ء || 26 دن |- ! 1,366 | {{cricon|AUS}} [[سڈ گریگوری]]{{ref|1d|[d]}} || 14 جون 1902ء || 116 دن |- ! 1,531 | {{cricon|ENG}} [[آرچی میک لارن]]{{ref|1e|[e]}} || 13 اگست 1902ء|| 60 دن |- ! 3,412 | {{cricon|AUS}} [[کلم ہل]] || 27 دسمبر 1924ء || 22 سال, 136 دن |- ! 5,410 | {{cricon|ENG}} [[جیک ہابس]]|| 29 جون 1937ء || 12 سال, 184 دن |- ! 7,249 | {{cricon|ENG}}[[والٹر ہیمنڈ]] || 27 نومبر 1970ء || 33 سال, 151 دن |- ! 7,459 | {{cricon|ENG}} [[کولن کائوڈرے]]{{ref|1f|[f]}} || 23 مارچ 1972ء || 1 سال, 117 دن |- ! 8,032 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 23 دسمبر 1981ء || 9 سال, 275 دن |- ! 8,114 | {{cricon|ENG}} [[جیفری بائیکاٹ]] || 12 نومبر 1983ء || 1 سال, 324 دن |- ! 10,122 | {{cricon|IND}} [[سنیل گواسکر]] || 25 فروری 1993ء || 9 سال, 105 دن |- ! 11,174 | {{cricon|AUS}} [[ایلن بارڈر]] || 25 نومبر 2005ء|| 12سال, 273 دن |- ! 11,953 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || 17 اکتوبر 2008ء|| 2 سال, 327 دن |- ! 15,921 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || موجودہ|| {{Age in years and days|2008|10|17}} |- | colspan=4 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|title=Record-holders for most number of Test runs|publisher=ESPN|work=Cricinfo Blogs|access-date=20 March 2012|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20120722032321/http://blogs.espncricinfo.com/itfigures/archives/2008/10/record_holders_for_most_number.php|archive-date=22 July 2012}}</ref> ---- '''Notes:''' <div style="font-size:smaller"> * {{نوٹ|1a|[a]}} یولیٹ نے 949 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1b|[b]}} مرڈوک نے 908 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1c|[c]}} ڈارلنگ نے 1,657 رنز بنا کر اپنے کیریئر کا اختتام کیا۔ * {{نوٹ|1d|[d]}} گریگوری نے اپنے کیریئر کا اختتام 2,282 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1e|[e]}} میک لارن نے اپنے کیریئر کا اختتام 1,931 رنز کے ساتھ کیا۔ * {{نوٹ|1f|[f]}} کاؤڈری نے 7,624 رنز بنا کر اپنا کیریئر مکمل کیا۔ </div> |} ===ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;" | '''بیٹنگ پوزیشن''' | style="text-align:center;" | '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;" | '''رنز''' | style="text-align:center;" | '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]''' |- ! '''اوپنر''' | {{flagicon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] || '''11,845''' || 44.87 |- ! '''نمبر 3''' | {{flagicon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || '''11,679''' || 60.83 |- ! '''نمبر 4''' | {{flagicon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]]|| '''13,492''' || 54.40 |- ! '''نمبر 5''' | {{flagicon|WIN}} [[شیو نارائن چندر پال]] || '''6,883''' || 56.42 |- ! '''نمبر 6''' | {{flagicon|AUS}} [[اسٹیو واہ]]|| '''3,165''' || 51.05 |- ! '''نمبر 7''' | {{flagicon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || '''3,948''' || 46.45 |- ! '''نمبر 8''' | {{flagicon|NZL}} [[ڈینیل وٹوری]] || '''2,227''' || 39.77 |- ! '''نمبر 9''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''1,362''' || 20.03 |- ! '''نمبر 10''' | {{flagicon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]] {{dagger}} || '''786''' || 12.68 |- ! '''نمبر 11''' | {{flagicon|NZL}} [[ٹرینٹ بولٹ]] {{dagger}} || '''644''' || 16.10 |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 6 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.howstat.com/cricket/Statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|title=Most runs in each batting position|publisher=Howstat|work=Howstat Test Cricket|access-date=28 July 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20150706033333/http://www.howstat.com/cricket/statistics/Batting/BattingBestAggregateForPosition.asp|archive-date=6 July 2015|url-status=live}}</ref> |} ===کیریئر کی بلند ترین بیٹنگ اوسط=== {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''[[بیٹنگ اوسط (کرکٹ)|اوسط]]'''' | style="text-align:center;"| ''''اننگ'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| '' مدت '' |- ! 99.94 | 80 || {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || 1928–1948ء |- ! 61.87 | 31 || {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 2015–2016ء |- ! 60.97 | 41 || {{cricon|RSA|1928}} [[گریم پولاک]] || 1963–1970ء |- ! 60.83 | 40 || {{cricon|WIN}} [[جارج ہیڈلی]] || 1930–1954ء |- ! 60.73 | 84 || {{cricon|ENG}} [[ہربرٹ سٹکلف]] || 1924–1935ء |- | colspan="4" | ''اہلیت: 20 اننگز''.<br /> ---- '''نوٹ:''' <small>نوٹ: اگر اہلیت کو ہٹا دیا جائے تو، ریکارڈ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط آسٹریلیائی کرٹس پیٹرسن کی 144.00 ہے۔ پیٹرسن نے اپنی صرف دو ٹیسٹ اننگز میں 30 اور ناٹ آؤٹ 114 رنز بنائے۔ بہت کم ایک ٹیسٹ کے عجائبات کو کبھی برخاست نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے ہیں۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے بغیر کسی آؤٹ کے صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں سٹورٹ لاء (54*، اننگز ڈکلیئر) اور اینڈی لائیڈ (10*، ریٹائرڈ ہرٹ)۔[30][31]<ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|title=Batting records|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20181122112938/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;orderby=batting_average;template=results;type=batting|archive-date=22 November 2018|url-status=live}}</ref> بہت کم [[ایک ٹیسٹ تک محدود حیرت انگیز کھلاڑی |ایک ٹیسٹ ونڈر]] کو کبھی بھی آؤٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ بیٹنگ اوسط کے بغیر رہ گئے۔ قابل ذکر کھلاڑی جنہوں نے آؤٹ ہوئے بغیر صرف ایک ٹیسٹ اننگز کھیلی وہ ہیں [[سٹوارٹ لاء]] (54*، اننگز [[ڈیکلریشن (کرکٹ)|ڈیکلیئرڈ]]) اور [[اینڈی لائیڈ (کرکٹ) *، ریٹائرڈ ہرٹ).</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|title=Stuart Law, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053848/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=2231&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|title=Andy Lloyd, batting statistics in Tests|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171222053454/http://www.espncricinfo.com/ci/content/zones/insights?insights=player&player_id=1757&format=test&stats=batting|archive-date=22 December 2017|url-status=live}}</ref> ---- <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 9 جنوری 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282910.html|title=Test matches – Batting records – Highest career batting averages|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2022}}</ref> |} ====اننگز یا سیریز==== [[File:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|thumb|برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] {| class="wikitable sortable" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| '''[[ٹیسٹ کرکٹ کے میدانوں کی فہرست|مقام]]''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]] || 2003–04ء |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا) | سینٹ جان]] || 1993–94ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]]|| 1957–58ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100305135707/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/208504.html|archive-date=5 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right" | سب سے زیادہ انفرادی سکور - ریکارڈ کی ترقی |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''موسم'''' | style="text-align:center;"| ''''ٹیسٹ میچ نمبر'''' |- ! 165* | {{cricon|AUS}} [[چارلس بینر مین]] ||{{cr|ENG}} || [[ملبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || 1876–77ء ||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62396.html Test No. 1] |- ! 211 | {{cricon|AUS}} [[بلی مرڈوک]] ||{{cr|ENG}} || [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1884ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62411.html Test No. 16] |- ! 287 | {{cricon|ENG}} [[ٹپ فوسٹر]] ||{{cr|AUS}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 1903–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62473.html Test No. 78] |- ! 325 | {{cricon|ENG}} [[اینڈریو سینڈہم]] ||{{cr|WIN}} || [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1929–30||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62579.html Test No. 193] |- ! 334 | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] ||{{cr|ENG}} || [[ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ]], [[لیڈز]] || 1930ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62582.html Test No. 196] |- ! 336* | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] ||{{cr|NZ}}|| [[ایڈن پارک]], [[آکلینڈ]] || 1932–33ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62612.html Test No. 226] |- ! 364 | {{cricon|ENG}} [[لین ہٹن]] ||{{cr|AUS}} | [[اوول (کرکٹ میدان)|اوول]], لندن || 1938ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62652.html Test No. 266] |- ! 365* | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] ||{{cr|PAK}}|| [[سبینا پارک]], [[کنگسٹن، جمیکا]] || 1957–58ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/62837.html Test No. 452] |- ! 375 | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 1993–94ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/63641.html Test No. 1259] |- ! 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] ||{{cr|ZIM}}|| [[مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ]], [[پرتھ]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64048.html Test No. 1661] |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]], [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)]] || 2003–04ء||[http://www.espncricinfo.com/ci/engine/current/match/64080.html Test No. 1696] |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings (progressive record holder)|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100311070202/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/284258.html|archive-date=11 March 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:left;"| ''''اسکور'''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''''مخالف'''' | style="text-align:center;"| ''''جگہ'''' | style="text-align:center;"| ''''سیزن'''' |- ! 456 | 333 اور 123 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] || {{cr|IND}} || [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]] || 1990 |- ! 426 | 334* اور 92 | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || {{cr|PAK}} || پشاور || 1998–99 |- ! 424 | 319 اور 105 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]] || {{cr|BAN}} || چٹاگانگ || 2013–14 |- ! 400 | 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cr|ENG}} || سینٹ جانز، انٹیگوا || 2003–04 |- ! rowspan="2" style="vertical-align:middle;"| 380 | 247* اور 133 | {{cricon|AUS}} [[گریگ چیپل]] || {{cr|NZ}} || ویلنگٹن || 1973–74 |- | 380 | {{cricon|AUS}} [[میتھیو ہیڈن]] || {{cr|ZIM}} || پرتھ || 2003–04 |- | colspan="6" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|title=Records – Test matches – Batting records – Most runs in a match|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=9 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109062622/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282847.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable sortable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| ''کھلاڑی'' | style="text-align:center;"| ''سیریز'' |- ! 974 (7 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[ڈونلڈ بریڈمین]] || v {{cr|ENG}}, 1930 |- ! 905 (9 اننگز) | {{cricon|ENG}} [[والٹر ہیمنڈ]] || v {{cr|AUS}}, 1928–29 |- ! 839 (11 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)]] || v {{cr|ENG}}, 1989 |- ! 834 (9 اننگز) | {{cricon|AUS}} [[نیل ہاروے]] || v {{cr|RSA|1928}}, 1952–53 |- ! 829 (7 اننگز) | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || v {{cr|ENG}}, 1976 |- | colspan="3" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a series|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100330161333/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282849.html|archive-date=30 March 2010|url-status=live}}</ref> |} [[فائل:BrianLaraUkexpatCropped.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/a/ad/BrianLaraUkexpatCropped.jpg/220px-BrianLaraUkexpatCropped.jpg|تصغیر| برائن لارا انٹرنیشنل کرکٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔]] ==== کیلنڈر سال اور برخاستگی کے درمیان ==== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" |ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | ''کھلاڑی'' | ''اوسط'' | ''سال'' |- ! 1788 | {{cricon|PAK}} [[محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)|محمد یوسف]] || 99.33 || 2006ء |- ! 1710 | {{cricon|WIN}} [[ویوین رچرڈز]] || 90.00 || 1976ء |- ! 1708 |{{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] | 61.00 || 2021 |- ! 1656 | {{cricon|SAF}} [[گریم اسمتھ]]|| 72.00 || 2008ء |- ! 1595 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 106.33 || 2012ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 31 دسمبر 2021ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in a calendar year|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20181215201716/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284248.html|archive-date=15 December 2018|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | لگاتار آؤٹ ہونے کے درمیان سب سے زیادہ رنز |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''رنز''' | '''کھلاڑی''' | '''اننگ''' | '''اسکور''' | '''سیزن''' |- ! 614 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم ووجز]] || 3 || 269*, 106*, 239 || 2015–16ء |- ! 497 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 4 || 241*, 60*, 194*, 2 || 2003–04ء |- ! 490 | {{cricon|WIN}} [[گارفیلڈ سوبرز]] || 2 || 365*, 125 || 1957–58ء |- ! 489 | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک|مائیکل کلارک]]|| 2 || 259*, 230 || 2012–13ء |- ! 473 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]] || 4 || 41*, 200*, 70*, 162 || 2000–01ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 21 دسمبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|title=The worst batsmen, and the most runs between dismissals|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20171219203902/http://www.espncricinfo.com/magazine/content/story/343780.html|archive-date=19 December 2017|url-status=live}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|title=Adam Voges: Australia batsman takes Test average over 100 in New Zealand|publisher=BBC|access-date=21 December 2017|archive-url=https://web.archive.org/web/20170710015543/http://www.bbc.com/sport/cricket/35568386|archive-date=10 July 2017|url-status=live}}</ref> |} ==== ہر بیٹنگ پوزیشن پر سب سے زیادہ سکور ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | ''بیٹنگ پوزیشن'' | ''کھلاڑی'' | '''اسکور''' | ''''مخالف'''' | ''''جگہ'''' | ''''تاریخ'''' |- | '''اوپنر''' || {{flagicon|AUS}}[[میتھیو ہیڈن]] || 380 || {{cr|ZIM}} || [[واکا گراؤنڈ]] || 9 اکتوبر 2003ء |- | '''نمبر 3''' || {{flagicon|WIN}}[[برائن لارا]] || 400* || {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]|| 10 اپریل 2004ء |- | '''نمبر 4''' || {{flagicon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] || 374 || {{cr|SAF}} || [[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]] || 27 جولائی 2006ء |- | '''نمبر 5''' || {{flagicon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] || 329* || {{cr|IND}} || [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]] || 3 جنوری 2012ء |- | '''نمبر 6''' || {{flagicon|ENG}} [[بین اسٹوکس]] || 258 || {{cr|SAF}} || [[نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ]]|| 2 جنوری 2016ء |- | '''نمبر 7''' || {{flagicon|AUS}} [[ڈان بریڈمین]] || 270 || {{cr|ENG}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] || یکم جنوری 1937ء |- | '''نمبر 8''' || {{flagicon|PAK}} [[وسیم اکرم]]|| 257* || {{cr|ZIM}} || [[شیخوپورہ اسٹیڈیم]] || 17 اکتوبر 1996ء |- | '''نمبر 9''' || {{flagicon|NZL}} [[ایان اسمتھ (کرکٹر)|ایان اسمتھ]] || 173 || {{cr|IND}} || [[ایڈن پارک]] || 22 فروری 1990ء |- | '''نمبر 10''' || {{flagicon|ENG}} [[والٹر ریڈ]] || 117 || {{cr|AUS}} || [[کیننگٹن اوول]] || 11 اگست 1884ء |- | '''نمبر 11''' || {{flagicon|AUS}} [[ایشٹن آگر]]|| 98 || {{cr|ENG}} || [[ٹرینٹ برج]]|| 10 جولائی 2013ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 18 نومبر 2017ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/282860.html|title=Highest individual scores in each batting positions|publisher=ESPNcrcinfo|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019}}</ref> |} ==== بطور کپتان اننگز ==== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''بطور کپتان سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 400* | {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] ||{{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ جونز (اینٹیگوا و باربوڈا)| سینٹ جان]] || 2003–04ء |- ! 374 | {{cricon|SRI}} [[مہیلا جے وردھنے]] ||{{cr|RSA}}||[[سنہالی اسپورٹس کلب گراؤنڈ]]، [[کولمبو]]|| 2006ء |- ! 334* | {{cricon|AUS}} [[مارک ٹیلر (کرکٹ کھلاڑی)|مارک ٹیلر]] ||{{cr|PAK}} || [[ارباب نیاز اسٹیڈیم]]، [[پشاور]] || 1998ء |- ! 333 | {{cricon|ENG}} [[گراہم گوچ]] ||{{cr|IND}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1990ء |- ! 329* | {{cricon|AUS}} [[مائیکل کلارک |مائیکل کلارک]] ||{{cr|IND}}|| [[سڈنی کرکٹ گراؤنڈ]], [[سڈنی]] || 2012 |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2015ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|title=Test matches – Batting records – Most runs in an innings as captain|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20190109013406/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284221.html|archive-date=9 January 2019|url-status=live}}</ref> |} ===بیٹ کیری کی حامل اننگز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | '''سب سے زیادہ انفرادی سکور''' |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''اسکور''' | style="text-align:center;"| '''کھلاڑی''' | style="text-align:center;"| ''''مخالف''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 264* | {{cricon|NZ}} [[ٹوم لیتہم (کرکٹر)|ٹوم لیتھم]]||{{cr|SL}}|| [[بیسن ریزرو]]، [[ویلنگٹن]]|| 2018–19ء |- ! 244* | {{cricon|ENG}} [[ایلسٹر کک]] ||{{cr|AUS}} || [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]]، [[میلبورن]]|| 2017–18ء |- ! 223* | {{cricon|NZL}} [[گلین ٹرنر]] ||{{cr|WIN}}|| [[سبینا پارک]]، [[کنگسٹن، جمیکا|کنگسٹن]] || 1972ء |- ! 216* | {{cricon|SRI}} [[ماروان اتاپاتو]]||{{cr|ZIM}} || [[کوئنز اسپورٹس کلب]]، [[بولاوایو]]|| 1999–00ء |- ! 206* | {{cricon|AUS}} [[بل براؤن (کرکٹر)|بل براؤن]]||{{cr|ENG}}|| [[لارڈز کرکٹ گراؤنڈ]]، [[لندن]]|| 1931ء |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 8 جنوری 2019ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|title=Test matches - Batting records - Carrying bat through a completed innings|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20150219101950/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/283149.html|archive-date=19 February 2015|url-status=live}}</ref> |} ===ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز=== {| class="wikitable" style="width:100%;" |- style="background:#9cf;" | style="text-align:center;"| '''رنز''' | style="text-align:center;"| '''سلسلہ''' | style="text-align:center;"| '''بیٹسمین''' | style="text-align:center;"| '''بولر''' | style="text-align:center;"| '''جگہ''' | style="text-align:center;"| '''سیزن''' |- ! 35 | 4–5W–7NB–4–4–4–6–1 || {{cricon|IND}}[[جسپریت بمراہ]] || {{cricon|ENG}} [[سٹوارٹ براڈ]]|| [[ایجبیسٹن کرکٹ گراؤنڈ|ایجبسٹن]]، [[برمنگھم]] || 2022ء |- ! rowspan=3 | 28 | 4–6–6–4–4–4 || {{cricon|WIN}} [[برائن لارا]] || {{cricon|RSA}} [[رابن پیٹرسن]] || [[وانڈررز اسٹیڈیم]]، [[جوہانسبرگ]] || 2003–04ء |- | 4–6–2–4–6–6 || {{cricon|AUS}} [[جارج بیلی (کرکٹر)|جارج بیلی]] || {{cricon|ENG}} [[جیمز اینڈرسن (کرکٹر)|جیمز اینڈرسن]] || [[واکا گراؤنڈ|واکا]]، [[پرتھ]]|| 2013–14ء |- | 4–4–4–6–6–b4 || {{cricon|RSA}} [[کیشو مہاراج]] || {{cricon|ENG}} [[جو روٹ]] || [[سینٹ جارج پارک کرکٹ گراؤنڈ|سینٹ جارج پارک]], [[پورٹ الزبتھ]] || 2019–20ء |- ! 27 | 6–6–6–6–2–1 || {{cricon|PAK}} [[شاہد آفریدی]]|| {{cricon|IND}} [[ہربھجن سنگھ]] || [[قذافی اسٹیڈیم]]، [[لاہور]] || 2005–06ء |- | colspan=6 | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 2 جولائی 2022ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|title=Test matches – Batting records – Most runs off one over|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=21 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20101101185122/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/233006.html|archive-date=1 November 2010|url-status=live}}</ref> |} ===سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں=== {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right;font-weight:normal" | ! style="background:#9cf;"| '''[[سنچری (کرکٹ)|سنچریاں]]''' ! style="background:#9cf;"| '''کھلاڑی''' ! style="background:#9cf;"| '''میچ''' ! style="background:#9cf;"| '''اننگ''' ! style="background:#9cf;"| '''اننگز/سنچری''' |- ! 51 | {{cricon|IND}} [[سچن ٹنڈولکر]] || 200 || 329 || 6.4 |- ! 45 | {{cricon|RSA}} [[جیک کیلس]] || 166 || 280 || 6.2 |- ! 41 | {{cricon|AUS}} [[رکی پونٹنگ]] || 168 || 287 || 7.0 |- ! 38 | {{cricon|SRI}} [[کمار سنگاکارا]]|| 134 || 233 || 6.1 |- ! 36 | {{cricon|IND}} [[راہول ڈریوڈ]]|| 164 || 286 || 7.9 |- class="sortbottom" | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|title=Most hundreds in a career|access-date=8 January 2019|publisher=ESPN|work=Cricinfo|archive-url=https://web.archive.org/web/20121215215132/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/227046.html|archive-date=15 December 2012|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''تیز ترین ٹیسٹ سنچریاں''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | گیندوں کی تعداد | کھلاڑی | مخالف | جگہ | سیزن |- ! 54 | {{cricon|NZ}} [[برینڈن میکولم]] || {{cr|AUS}} || [[ہاگلے اوول]]، [[کرائسٹ چرچ]]|| [[Australian cricket team in New Zealand in 2015–16|2015–16]] |- ! rowspan=2| 56 | {{cricon|WIN}} [[ ویو رچرڈز ]]|| {{cr|ENG}} || [[اینٹیگوا ریکری ایشن گراؤنڈ]]، [[سینٹ۔ جانز، انٹیگوا اور باربوڈا | سینٹ جانز]] || [[English cricket team in the West Indies in 1985-86|1985–86]] |- | {{cricon|PAK}} [[مصباح الحق]]|| {{cr|AUS}} || [[شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم]]، [[ابوظہبی]]|| [[Australian cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#2nd Test|2014]] |- ! 57 | {{cricon|AUS}} [[ایڈم گلکرسٹ]] || {{cr|ENG}} || [[واکا گراؤنڈ]]، [[پرتھ، مغربی آسٹریلیا|پرتھ]]|| [[2006–07 Ashes series#Third Test: 14–18 December, Perth|2006–07]] |- ! 67 | {{cricon|AUS}} [[جیک گریگوری (کرکٹر)|جیک گریگوری]] || {{cr|SA|1912}} || [[اولڈ وانڈررز]]، [[جوہانسبرگ]] || [[Australian cricket team in South Africa in 1921–22|1921–22]] |- | colspan="5" | <small>آخری بار اپ ڈیٹ کیا گیا: 15 جون 2016ء</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|title=Test matches – Batting records – Fastest hundreds|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100528140031/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/210170.html|archive-date=28 May 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Double centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! 12 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- ! 11 | {{cricon|SRI}} [[Kumar Sangakkara]] || 130 |- ! 9 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- ! rowspan="3" style="vertical-align:middle;"| 7 | {{cricon|ENG}} [[Wally Hammond]] || 85 |- | {{cricon|IND}} [[Virat Kohli]] || 100 |- | {{cricon|SRI}} [[Mahela Jayawardene]] || 149 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 30 December 2021</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|title=Test matches – Batting records – Most double hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=7 January 2020|archive-url=https://web.archive.org/web/20100213230834/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/230344.html|archive-date=13 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:80%;" |+ style="text-align:right" | '''Fastest Test double centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''No. of balls''' | '''Player''' | '''Opponent''' | '''Venue''' | '''Season''' |- ! 153 | {{cricon|NZ}} [[Nathan Astle]] || {{cr|ENG}} || [[Jade Stadium]], [[Christchurch]] || [[English cricket team in New Zealand in 2001–02#1st Test|2001–02]] |- !163 | {{cricon|ENG}} [[Ben Stokes]] || {{cr|SA}} || [[Newlands Cricket Ground|Newlands]], [[Cape Town]] || [[English cricket team in South Africa in 2015-16#2nd Test|2016]] |- !168 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|SL}} || [[Brabourne Stadium]], [[Mumbai]] || [[Sri Lankan cricket team in India in 2009–10#3rd Test|2009]] |- !182 | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || {{cr|PAK}} || [[Gaddafi Stadium]], [[Lahore]] || [[Indian cricket team in Pakistan in 2005–06#First Test|2006]] |- ! 186 | {{cricon|NZ}} [[Brendon McCullum]] || {{cr|PAK}} || [[Sharjah Cricket Stadium]], [[Sharjah]] || [[New Zealand cricket team against Pakistan in the UAE in 2014–15#3rd Test|2014]] |- | colspan="5" | <small>Last updated: 4 March 2019</small><ref>{{cite web | url=http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | title=Records / Test matches / Batting records / Fastest double hundreds | publisher=ESPNcricinfo | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190327140454/http://stats.espncricinfo.com/ci/content/records/284135.html | archive-date=27 March 2019 | url-status=live }}</ref><ref>{{cite web | url=https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | title=Ben Stokes Double-Hundred Video & Top 10 Fastest Double-Centuries of All Times | publisher=Total Sportek | date=3 January 2016 | access-date=4 March 2019 | archive-url=https://web.archive.org/web/20190306044605/https://www.totalsportek.com/cricket/fastest-double-hundreds-test-cricket-history/ | archive-date=6 March 2019 | url-status=live }}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test triple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Triple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! rowspan="4" style="vertical-align:middle;"| 2 | {{cricon|AUS}} [[Donald Bradman]] || 52 |- | {{cricon|IND}} [[Virender Sehwag]] || 104 |- | {{cricon|WIN}} [[Chris Gayle]] || 103 |- | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- !1 | colspan="2" | 22 players: see [[List of Test cricket triple centuries]] for more details. |- | colspan="3" | <small>Last updated: 8 January 2019</small><ref>{{cite web|url=http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|title=Test matches – Batting records – Most triple hundreds in a career|publisher=ESPN|work=Cricinfo|access-date=8 January 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20100225142528/http://stats.cricinfo.com/ci/content/records/282944.html|archive-date=25 February 2010|url-status=live}}</ref> |} {| class="wikitable" style="width:60%;" |+ style="text-align:right" | '''Most Test quadruple centuries''' |- style="background:#9cf; text-align:center;" | '''Quadruple centuries''' | '''Player''' | '''Matches''' |- ! style="vertical-align:middle;"| 1 | {{cricon|WIN}} [[Brian Lara]] || 131 |- | colspan="3" | <small>Last updated: 15 June 2016</small><ref>{{cite web |url=http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |archive-url=https://archive.today/20130629031004/http://stats.espncricinfo.com/ci/engine/stats/index.html?class=1;filter=advanced;orderby=batted_score;runsmin1=400;runsval1=runs;template=results;type=batting;view=innings |url-status=live |archive-date=29 June 2013 |title=Test matches – Batting records – View innings by innings list – Runs scored greater than or equal to 400 |publisher=ESPN |work=Cricinfo |access-date=8 January 2019 }}</ref> |} ==== نصف سنچریاں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چوکے لگائے ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ چھکے ==== ==== بطخ ==== === انفرادی ریکارڈ (باؤلنگ) === ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں ==== ==== کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں - ریکارڈ کی ترقی ==== ==== 50 وکٹوں کے ضرب سے تیز ترین ==== [[فائل:R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_(cropped).jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/50/R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg/220px-R_Ashwin_bowling_at_Trent_Bridge_2018_%28cropped%29.jpg|تصغیر| [[روی چندرن ایشون|روی چندرن اشون]] کے پاس سب سے تیز 250، 300 اور 350 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔]] ==== کیریئر کا بہترین بولنگ اوسط ==== ==== بہترین کیریئر سٹرائیک ریٹ ==== ==== ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں ==== ==== ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 وکٹیں ==== ==== سلسلہ ==== ==== اننگز ==== ==== میچ ریکارڈز ==== ==== بطور کپتان اننگز ==== ==== بطور کپتان میچ ریکارڈ ==== === انفرادی ریکارڈ (فیلڈنگ) === ==== ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ کیچز ==== === انفرادی ریکارڈ (وکٹ کیپنگ) === === انفرادی ریکارڈ (بطور آل راؤنڈر) === === انفرادی ریکارڈ (دیگر) === == شراکت داری کے ریکارڈ == === ہر وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت === === سب سے زیادہ شراکتیں۔ === ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کرکٹ متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:ٹیسٹ کرکٹ ریکارڈ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 85wfgcginyb5jms8syjyj7eo94im0au تلوار پھلی 0 1042867 5140693 5138172 2022-08-27T14:41:51Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 4 ([[زمرہ:1753ء میں مترشح کردہ نباتات]]+ [[زمرہ:آیور ویدک میں استعمال پودے]]+ [[زمرہ:روایتی چینی طب میں استعمال پودے]]+ [[زمرہ:نیپال کے درخت]]) wikitext text/x-wiki '''تلوار پھلی''' پھولدار پودوں کی جنس Oroxylum اور خاندان Bignoniacea سے تعلق رکھتا ہے۔ ہندی میں اسے عام طور پر شیوناک، سونا پراٹھا یا ارلو کہتے ہیں۔ یہ درخت 18 میڑ یا 59 فٹ کی اونچائی حاصل کر سکتا ہے۔ اس درخت کے مختلف اجزا روایتی ادویات میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کا نباتاتی نام oroxylum indicum ہے۔ [[en:oroxylum indicum]] [[زمرہ:طبی پودے]] [[زمرہ:جڑی بوٹیاں]] [[زمرہ:1753ء میں مترشح کردہ نباتات]] [[زمرہ:آیور ویدک میں استعمال پودے]] [[زمرہ:روایتی چینی طب میں استعمال پودے]] [[زمرہ:نیپال کے درخت]] 4qnv50zqpvsyhvdkavadp7q5y8rqpqd کہو 0 1042875 5140285 5132889 2022-08-27T12:35:14Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 4 ([[زمرہ:نباتاتیہ وسطی ایشیا]]+ [[زمرہ:نباتاتیہ مغربی ایشیاء]]+ [[زمرہ:لال فہرست کی کم تشویشناک انواع]]+ [[زمرہ:1753ء میں مترشح کردہ نباتات]]) wikitext text/x-wiki {{صندوق معلومات كائن | الاسم = کہو | الصورة = Elaeagnus angustifolia 20050608 859.jpg | التعليق = الخلاف ضيق الأوراق | عرض الصورة = 250 بك | النطاق = [[حقيقيات النوى]] | المملكة = [[النباتات]] | الفرع = | القسم = | الشعبة = [[شعبة البذريات|البذريات]] | الشعيبة = [[مستورات البذور]] | الصف = [[ثنائيات الفلقة]] | الطائفة = | الرتبة = | الفصيلة = [[خلافية]] | الجنس = Elaeagnus | الضرب = | الفئة = | النوع = | السلالة = | الاسم العلمي = Elaeagnus angustifolia | واضع الاسم = [[لينيوس]] | عام وضع الاسم = | ماهية التقسيم = | التقسيم = }} '''کہو'''اس پودے کا سائنسی نام Elaeagnus angustifolia ہے پاکستان کا مقامی اور خوردرو درخت ہے۔<br /> کہو پاکستان کے چاروں صوبوں، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں بڑی تعداد میں پایا جاتا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں یہ بکثرت موجود ہے۔ جس کا ہر علاقے میں الگ مقامی نام ہے عتمہ، جنگلی زیتون، خونہ، تنگ برگہ اسی کے نام ہیں کہو کی جڑ اور لکڑی بڑی مضبوط ہوتی ہے اور یہ پاکستان کے ماحولیاتی نظام سے مکمل موافقت رکھتا ہے۔ کہو دراصل جنگلی زیتون ہے، آم کے پودے کی طرح گرافٹنگ یا قلم لگائے بغیر اس سے بھرپور فائدہ حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:درخت]] [[زمرہ:درخت بلحاظ آب و ہوا]] [[زمرہ:نباتاتیہ وسطی ایشیا]] [[زمرہ:نباتاتیہ مغربی ایشیاء]] [[زمرہ:لال فہرست کی کم تشویشناک انواع]] [[زمرہ:1753ء میں مترشح کردہ نباتات]] humfxby72bcx7ppo8i19yy46o9v7sbm ارہر 0 1042887 5140736 5138174 2022-08-27T15:18:31Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:بھارت کی فصلیں]]+ [[زمرہ:استوائی زراعت]]) wikitext text/x-wiki '''ارہر''' Fabaceae خاندان سے تعلق رکھنے والی ایک بارہماسی دال ہے۔ اور یہ [[قدیم دنیا]] میں پائی جاتی ہے۔ اس کا نباتاتی نام Cajanus cajan ہے۔ [[en:Cajanus cajan]] [[زمرہ:طبی پودے]] [[زمرہ:جڑی بوٹیاں]] [[زمرہ:بھارت کی فصلیں]] [[زمرہ:استوائی زراعت]] f2g2qnav60e4r2wsmjd0yhedhwg8ztp سونتلی 0 1043115 5141087 5138685 2022-08-28T05:14:51Z Rana Ihsan 150658 wikitext text/x-wiki ''سونتلی(Sountli)، تحصیل نرائن گڑھ، ضلع انبالہ '' {{Infobox settlement | name = سونتلی(Sountli) | native_name = سونتلی(Sountli) | native_name_lang = | other_name = | nickname = | settlement_type = گاؤں | image_skyline = | image_alt = | image_caption = | pushpin_map = India Haryana#India3 | pushpin_label_position = bottom | pushpin_map_alt = | pushpin_map_caption = | coordinates = {{Coord|30|25|53|N|77|00|33|E|display=inline,title}} | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{flag|India}} | subdivision_type1 = [[بھارت کی ریاستیں اور یونین علاقے| ریاست]] | subdivision_name1 = [[ہریانہ]] | subdivision_type2 = [[بھارت کے اضلاع|ضلع]] | subdivision_name2 = [[[https://en.wikipedia.org/wiki/Ambala انبالہ]]] | subdivision_type3 = [[ہریانہ کی تحصیلیں|تحصیل]] | subdivision_name3 = [[[https://en.wikipedia.org/wiki/Naraingarh نرائن گڑھ]]] | subdivision_type4 = [[List of Sub-tehsils of Haryana|سب تحصیل]] | subdivision_name4 = [[https://en.wikipedia.org/wiki/Shahzadpur شہزادپور], ہریانہ]] | unit_pref = Metric | area_total_km2 = | population_total = 1,255 | population_as_of = 2011 | blank1_name_sec1 = [[خواندگی]] | blank1_info_sec1 = [[77.99 %]] | population_rank = | population_density_km2 = auto | demographics_type1 = زبان | demographics1_title1 = دفتری | demographics1_info1 = [[ہندی زبان|ہندی]] | demographics1_title2 = ثانوی | demographics1_info2 = [[ہریانوی زبان|ہریانوی]] | demographics1_title3 = دیگر | demographics1_info3 = [[ہریانوی زبان|پنجابی، علاقائی]] | timezone1 = [[بھارتی معیاری وقت|IST]] | utc_offset1 = +5:30 | postal_code_type = [[ڈاکخانہ کوڈ]] | postal_code = 134202 | website = }} [https://en.wikipedia.org/wiki/Sountli سونتلی] گاؤں [[ہریانہ]]<ref>https://ur.wikipedia.org/wiki/%DB%81%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D9%86%DB%81</ref> ریاست کے ضلع [[انبالہ]]<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Ambala</ref> کی سب تحصیل [https://en.wikipedia.org/wiki/Shahzadpur,%20Haryana شہزادپور]<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Shahzadpur,_Haryana</ref>میں واقع ہے۔ یہ سب تحصیل [https://en.wikipedia.org/wiki/Shahzadpur,%20Haryana شہزادپور]سے3 کلومیٹر،تحصیل [[نارائن گڑھ|نرائن گڑھ]] سے16کلومیٹر ضلع ہیڈکوارٹر [[انبالہ]] سے مشرق کی طرف 26 کلومیٹر ، ریاستی دارالحکومت [https://en.wikipedia.org/wiki/Chandigarh چندی گڑھ] سے 47کلومیٹراور دارالخلافہ [[دہلی]] سے 231 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ == تاریخ == [''1947 کی تقسیم سے پہلے''] 1947 کی تقسیم سے پہلے [https://www.youtube.com/watch?v=spBXzUmY8-Q سونتلی] چوہان راجپوتوں کا گاؤں تھا، جو راناہر راۓ چوہان (المعروف راناہراسنگھ چوہان)جنکا مرکز جونڈلہ ضلع [https://en.wikipedia.org/wiki/Karnal کرنال] تھا، کے بیٹے رانارانٹاسنگھ چوہان جنہوں نے پنجلاسہ ضلع انبالہ کو مرکز بنایاتھاانکی چوتھی پانچویں پشت سےدو بھائی رانامانک سنگھ چوہان اور رانااودھےسنگھ چوہان ہوۓ جن میں سے رانامانک سنگھ چوہان مسلمان ہو گیا، رانااودھےسنگھ چوہان کی پانچویں، چھٹی پشت سےدو بھائی جن میں سے ایک مسلمان ہو گیا سونتلی گاؤں بسایا جبکہ دوسرا جو ہندو رہااسنے پتھریڑی بسایا،1947 کی تقسیم میں سونتلی گاؤں کے تمام [https://www.youtube.com/watch?v=spBXzUmY8-Q مسلمان چوہان راجپوت] ہجرت کر کے پاکستان چلے گۓ۔مسلمان چوہان راجپوتوں کے علاوہ سونتلی گاؤں میں ہندو بانیے، چماروں کے گھر بھی تھے۔ [''1947 کی تقسیم کے بعد''] 1947 کی تقسیم کے بعد سونتلی میں مقامی لوگوں کے علاوہ پاکستان کے مختلف علاقوں سے لوگ ہجرت کر کےآۓ اور اب سونتلی میں مختلف آباد ہیں، == آبادیاتی == [https://censusindia.gov.in/census.website/data/population-finder 2011] کی مردم شماری کے مطابق سونتلی میں کل 279 گھر اور کل آبادی 1,255 ہے جس میں 50.4% (633) مرد اور 49.6% (622) خواتین ہیں ، کل خواندگی کی شرح 68.0% (854) اور خواتین کی خواندگی کی شرح 30.4% (381) ہے۔ آبادی 0% اور درج فہرست ذات کی آبادی 32.7% (410) ہے۔ ==سکول، کالج== * پرائمری اسکول 0&nbsp;km *ما بھگوتی نکیتن پبلک اسکول، [[شہزاد پور، ہریانہ|شہزاد پور]] 3.2&nbsp;km * گورنمنٹ سین سیکنڈ اسکول [[شہزاد پور، ہریانہ|شہزاد پور]] 4.5&nbsp;km *گورنمنٹاگرلزسکول [[شہزاد پور، ہریانہ|شہزاد پور]] 4.5&nbsp;km * M.R.S.D. سینئر سیکنڈری اسکول، 4.0&nbsp;km * گورنمنٹ کالج فار گرلز، [[نارائن گڑھ]] روڈ، [[بارہ گڑھ]] 8.3&nbsp;کلومیٹر * آئی سی ایل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، [[شہزاد پور، ہریانہ|شہزاد پور]] [[نارائن گڑھ]]، انبالہ، 5.0&nbsp;km * آئی سی ایل انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکچر، سونتلی، 700M * اے آر آئی - شیپ رشید پور کیمپس برائے AFF/PSCRB، دھنانہ-جٹوار کچا روڈ، 6.6&nbsp;km * نیو یونیورسل کالج آف ایجوکیشن، بلوپور، 13.2&nbsp;کلومیٹر * ای میکس کالج آف ایجوکیشن، کالپی-[[نارائن گڑھ]] روڈ، گاؤں گولا، [[ملانا]]، [[انبالہ]] 14.3&nbsp;km == قریبی گاؤں == پتھریڑی 2.8 کلومیٹر، خورد 2.4 کلومیٹر، نگل 8.4 کلومیٹر، دھمولی اپرلی 10.6 کلومیٹر، دھمولی بیچلی 10.7 کلومیٹر، کراسان 10.9 کلومیٹر، گنیش پور 12.1 کلومیٹر، سنتوخی 12.9 کلومیٹر، بابک ماجرہ 8.6 کلومیٹر، کوروا خورد 7.4 کلومیٹر، گھرولی نارائن گڑھ، گھربلی 10.1&nbsp;کلومیٹر، بہلولی 7.8&nbsp;کلومیٹر، نسڈولی 10.6 کلومیٹر، == قریبی شہر == [https://en.wikipedia.org/wiki/Shahzadpur,%20Haryana شہزاد پور] 4.5 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Naraingarh نارائن گڑھ] 15.7 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Saha,%20Ambala ساہا] 35 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Ambala انبالہ] ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر 26.9 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Barwala,%20Panchkula بروالہ] 22.7 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Mullana ملانا] 28.6 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Raipur%20Rani رائے پور رانی] 21.4 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Chandigarh چندی گڑھ] 51.3 کلومیٹر، [https://villageinfo.in/haryana/ambala/barara/dhin.html دھین] 34.4 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Delhi نئی دہلی]، 231 کلومیٹر == قریبی مساجد، مندر اور گرودوارہ == == قریبی صنعت == == قریبی بینک == ==حوالہ جات == [[زمرہ:ضلع انبالہ]] [[زمرہ:ضلع انبالہ کے شہر اور قصبے]] [[زمرہ:ہریانہ میں قلعے]] [[زمرہ:جغرافیہ ہریانہ کے نامکمل مضامین]] [[زمرہ:ہریانہ میں ہندو مندر]] [[زمرہ:ہریانہ میں سیاحت]] [[زمرہ:ضلع انبالہ کے گاؤں]] bfhq38gtqnvtvp65b77ierc0zgjl5hg 5141089 5141087 2022-08-28T05:17:34Z Rana Ihsan 150658 wikitext text/x-wiki ''سونتلی(Sountli)، تحصیل نرائن گڑھ، ضلع انبالہ '' {{Infobox settlement | name = سونتلی(Sountli) | native_name = سونتلی(Sountli) | native_name_lang = | other_name = | nickname = | settlement_type = گاؤں | image_skyline = | image_alt = | image_caption = | pushpin_map = India Haryana#India3 | pushpin_label_position = bottom | pushpin_map_alt = | pushpin_map_caption = | coordinates = {{Coord|30|25|53|N|77|00|33|E|display=inline,title}} | subdivision_type = ملک | subdivision_name = {{flag|India}} | subdivision_type1 = [[بھارت کی ریاستیں اور یونین علاقے| ریاست]] | subdivision_name1 = [[ہریانہ]] | subdivision_type2 = [[بھارت کے اضلاع|ضلع]] | subdivision_name2 = [[[https://en.wikipedia.org/wiki/Ambala انبالہ]]] | subdivision_type3 = [[ہریانہ کی تحصیلیں|تحصیل]] | subdivision_name3 = [[[https://en.wikipedia.org/wiki/Naraingarh نرائن گڑھ]]] | subdivision_type4 = [[List of Sub-tehsils of Haryana|سب تحصیل]] | subdivision_name4 = [[https://en.wikipedia.org/wiki/Shahzadpur شہزادپور], ہریانہ]] | unit_pref = Metric | area_total_km2 = | population_total = 1,255 | population_as_of = 2011 | blank1_name_sec1 = [[خواندگی]] | blank1_info_sec1 = [[77.99 %]] | population_rank = | population_density_km2 = auto | demographics_type1 = زبان | demographics1_title1 = دفتری | demographics1_info1 = [[ہندی زبان|ہندی]] | demographics1_title2 = ثانوی | demographics1_info2 = [[ہریانوی زبان|ہریانوی]] | demographics1_title3 = دیگر | demographics1_info3 = [[ہریانوی زبان|پنجابی، علاقائی]] | timezone1 = [[بھارتی معیاری وقت|IST]] | utc_offset1 = +5:30 | postal_code_type = [[ڈاکخانہ کوڈ]] | postal_code = 134202 | website = }} [https://en.wikipedia.org/wiki/Sountli سونتلی] گاؤں [[ہریانہ]]<ref>https://ur.wikipedia.org/wiki/%DB%81%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D9%86%DB%81</ref> ریاست کے ضلع [[انبالہ]]<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Ambala</ref> کی سب تحصیل [https://en.wikipedia.org/wiki/Shahzadpur,%20Haryana شہزادپور]<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Shahzadpur,_Haryana</ref>میں واقع ہے۔ یہ سب تحصیل [https://en.wikipedia.org/wiki/Shahzadpur,%20Haryana شہزادپور]سے3 کلومیٹر،تحصیل [[نارائن گڑھ|نرائن گڑھ]]<ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Naraingarh</ref> سے16کلومیٹر ضلع ہیڈکوارٹر [[انبالہ]] سے مشرق کی طرف 26 کلومیٹر ، ریاستی دارالحکومت [https://en.wikipedia.org/wiki/Chandigarh چندی گڑھ] سے 47کلومیٹراور دارالخلافہ [[دہلی]] سے 231 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ == تاریخ == [''1947 کی تقسیم سے پہلے''] 1947 کی تقسیم سے پہلے [https://www.youtube.com/watch?v=spBXzUmY8-Q سونتلی] چوہان راجپوتوں کا گاؤں تھا، جو راناہر راۓ چوہان (المعروف راناہراسنگھ چوہان)جنکا مرکز جونڈلہ ضلع [https://en.wikipedia.org/wiki/Karnal کرنال] تھا، کے بیٹے رانارانٹاسنگھ چوہان جنہوں نے پنجلاسہ ضلع انبالہ کو مرکز بنایاتھاانکی چوتھی پانچویں پشت سےدو بھائی رانامانک سنگھ چوہان اور رانااودھےسنگھ چوہان ہوۓ جن میں سے رانامانک سنگھ چوہان مسلمان ہو گیا، رانااودھےسنگھ چوہان کی پانچویں، چھٹی پشت سےدو بھائی جن میں سے ایک مسلمان ہو گیا سونتلی گاؤں بسایا جبکہ دوسرا جو ہندو رہااسنے پتھریڑی بسایا،1947 کی تقسیم میں سونتلی گاؤں کے تمام [https://www.youtube.com/watch?v=spBXzUmY8-Q مسلمان چوہان راجپوت] ہجرت کر کے پاکستان چلے گۓ۔مسلمان چوہان راجپوتوں کے علاوہ سونتلی گاؤں میں ہندو بانیے، چماروں کے گھر بھی تھے۔ [''1947 کی تقسیم کے بعد''] 1947 کی تقسیم کے بعد سونتلی میں مقامی لوگوں کے علاوہ پاکستان کے مختلف علاقوں سے لوگ ہجرت کر کےآۓ اور اب سونتلی میں مختلف خاندان آباد ہیں، == آبادیاتی == [https://censusindia.gov.in/census.website/data/population-finder 2011] کی مردم شماری کے مطابق سونتلی میں کل 279 گھر اور کل آبادی 1,255 ہے جس میں 50.4% (633) مرد اور 49.6% (622) خواتین ہیں ، کل خواندگی کی شرح 68.0% (854) اور خواتین کی خواندگی کی شرح 30.4% (381) ہے۔ آبادی 0% اور درج فہرست ذات کی آبادی 32.7% (410) ہے۔ ==سکول، کالج== * پرائمری اسکول 0&nbsp;km *ما بھگوتی نکیتن پبلک اسکول، [[شہزاد پور، ہریانہ|شہزاد پور]] 3.2&nbsp;km * گورنمنٹ سین سیکنڈ اسکول [[شہزاد پور، ہریانہ|شہزاد پور]] 4.5&nbsp;km *گورنمنٹاگرلزسکول [[شہزاد پور، ہریانہ|شہزاد پور]] 4.5&nbsp;km * M.R.S.D. سینئر سیکنڈری اسکول، 4.0&nbsp;km * گورنمنٹ کالج فار گرلز، [[نارائن گڑھ]] روڈ، [[بارہ گڑھ]] 8.3&nbsp;کلومیٹر * آئی سی ایل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، [[شہزاد پور، ہریانہ|شہزاد پور]] [[نارائن گڑھ]]، انبالہ، 5.0&nbsp;km * آئی سی ایل انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکچر، سونتلی، 700M * اے آر آئی - شیپ رشید پور کیمپس برائے AFF/PSCRB، دھنانہ-جٹوار کچا روڈ، 6.6&nbsp;km * نیو یونیورسل کالج آف ایجوکیشن، بلوپور، 13.2&nbsp;کلومیٹر * ای میکس کالج آف ایجوکیشن، کالپی-[[نارائن گڑھ]] روڈ، گاؤں گولا، [[ملانا]]، [[انبالہ]] 14.3&nbsp;km == قریبی گاؤں == پتھریڑی 2.8 کلومیٹر، خورد 2.4 کلومیٹر، نگل 8.4 کلومیٹر، دھمولی اپرلی 10.6 کلومیٹر، دھمولی بیچلی 10.7 کلومیٹر، کراسان 10.9 کلومیٹر، گنیش پور 12.1 کلومیٹر، سنتوخی 12.9 کلومیٹر، بابک ماجرہ 8.6 کلومیٹر، کوروا خورد 7.4 کلومیٹر، گھرولی نارائن گڑھ، گھربلی 10.1&nbsp;کلومیٹر، بہلولی 7.8&nbsp;کلومیٹر، نسڈولی 10.6 کلومیٹر، == قریبی شہر == [https://en.wikipedia.org/wiki/Shahzadpur,%20Haryana شہزاد پور] 4.5 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Naraingarh نارائن گڑھ] 15.7 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Saha,%20Ambala ساہا] 35 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Ambala انبالہ] ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر 26.9 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Barwala,%20Panchkula بروالہ] 22.7 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Mullana ملانا] 28.6 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Raipur%20Rani رائے پور رانی] 21.4 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Chandigarh چندی گڑھ] 51.3 کلومیٹر، [https://villageinfo.in/haryana/ambala/barara/dhin.html دھین] 34.4 کلومیٹر، [https://en.wikipedia.org/wiki/Delhi نئی دہلی]، 231 کلومیٹر == قریبی مساجد، مندر اور گرودوارہ == == قریبی صنعت == == قریبی بینک == ==حوالہ جات == [[زمرہ:ضلع انبالہ]] [[زمرہ:ضلع انبالہ کے شہر اور قصبے]] [[زمرہ:ہریانہ میں قلعے]] [[زمرہ:جغرافیہ ہریانہ کے نامکمل مضامین]] [[زمرہ:ہریانہ میں ہندو مندر]] [[زمرہ:ہریانہ میں سیاحت]] [[زمرہ:ضلع انبالہ کے گاؤں]] l5xg3iz2evktx8ufv6pxrr3zvnjwoha یوراسل 0 1043222 5140743 5134045 2022-08-27T15:37:01Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ٹائٹل اسٹائل میں بیک گراؤنڈ اور ٹیکسٹ الائن دونوں کے ساتھ ٹوٹنے والی فہرست کا استعمال کرنے والے صفحات]]) wikitext text/x-wiki '''یوراسل''' (uracil) ایک کیمیائی مرکب ہے جس کا [[کیمیائی صیغہ]] C4H4N2O2 ہے۔ [[en:Uracil]] [[زمرہ:ٹائٹل اسٹائل میں بیک گراؤنڈ اور ٹیکسٹ الائن دونوں کے ساتھ ٹوٹنے والی فہرست کا استعمال کرنے والے صفحات]] 04y6ife3bw42mjaup35q6585pds9doy ارنی 0 1043270 5140996 5138232 2022-08-27T18:35:13Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:ایشیا کے طبی پودے]]) wikitext text/x-wiki '''ارنی''' پھولدار پودوں کے خاندان [[ریمانیہ]] سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ پودا [[آیور وید]] ادویات میں استعمال ہوتا ہے۔ اسے فارسی میں گینار، ہندی، گجراتی و مراٹھی میں ارنی، سنسکرت میں اگنی منتھ، تامل میں تک کاری، تالو دلائی۔ تیلگو میں تکولسوم۔ ملیالم،تروتالی۔ بنگالی میں گنیاری اور لاطینی میں کلیروڈوری ڈرون فلوموڈس(Clero-DredronPhlomodes)کہتے ہیں۔ اس کا نباتاتی نام Clerodendrum phlomidis ہے۔افریقہ میں پائی جانے والی اس کی ایک اور قسم کا نباتاتی نام Clerodendrum myricoides ہے۔ آیور وید ادویات میں اسے Clerodendrum multiflorum کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ [[en:Clerodendrum phlomidis]] [[زمرہ:طبی پودے]] [[زمرہ:جڑی بوٹیاں]] [[زمرہ:ایشیا کے طبی پودے]] np9mvha1h2gf05h7loovlqmbei5p0ei اروی 0 1043275 5140974 5134345 2022-08-27T17:45:22Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 3 ([[زمرہ:پتے سبزیاں]]+ [[زمرہ:جڑ سبزیاں]]+ [[زمرہ:استوائی زراعت]]) wikitext text/x-wiki '''اروی''' پودوں کے Araceae خاندان سے تعلق رکھنے والی ایک سبزی ہے۔ اسے انگریزی میں Eddoe، ہندی میں اروئی، اروی،گھیاں، بنگالی میں گری، مراٹھی میں آٹھواچاکاندا، گجراتی میں الوی، تامل میں شملے، تیلگو میں چمب ڈیما، اور عربی میں قلقاش کہتے ہیں۔ جبکہ اس کا نباتاتی نام Colocasia antiquorum ہے۔ [[en:Colocasia antiquorum]] [[زمرہ:طبی پودے]] [[زمرہ: سبزیاں]] [[زمرہ:پتے سبزیاں]] [[زمرہ:جڑ سبزیاں]] [[زمرہ:استوائی زراعت]] 9jx1f6t4aa39nk561mdx7k6rusdqs63 میرینر 9 0 1043411 5140316 5135931 2022-08-27T13:42:03Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 3 ([[زمرہ:مریخ کا جغرافیہ]]+ [[زمرہ:میرینر پروگرام]]+ [[زمرہ:مریخ کی مہمات]]) wikitext text/x-wiki '''میرینر 9''' (Mariner 9) ایک [[روبالہ|روبالی]] (robotic) خلائی جہاز تھا جس نے [[مریخ]] کی تلاش میں بہت اہم کردار ادا کیا اور [[ناسا]] کے [[میرینر پروگرام]] کا حصہ تھا۔ *لانچ - 30 مئی 1971 *مریخی مدار میں داخل - 14 نومبر 1971 *آخری رابطہ - 27 اکتوبر 1972 == مزید دیکھیے == *[[میرینر پروگرام]] [[زمرہ:مریخ کا جغرافیہ]] [[زمرہ:میرینر پروگرام]] [[زمرہ:مریخ کی مہمات]] cksrsjlqxz7g0xw8a0jww3v2olo9yt4 میندیلیفیئم 0 1043503 5140960 5137125 2022-08-27T17:08:57Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:کیمیائی عناصر]]) wikitext text/x-wiki '''میندیلیفیئم''' یا '''میندیلیفصر''' (mendelevium) ایک مصنوعی عنصر ہے جس کی علامات Md ہے اور [[جوہری عدد]] 101 ہے۔ ایکٹنائڈ سیریز میں ایک دھاتی [[تابکاری|تابکار]] ٹرانس [[یورینیئم|یورینصر]] عنصر، جوہری عدد کے لحاظ سے یہ پہلا عنصر ہے جو فی الحال ہلکے عناصر کے [[تعدیلہ]] بمباری (neutron bombardment) سے کبیربینی (macroscopic) مقدار میں پیدا نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ تیسرا سے آخری ایکٹنائڈ اور نواں ٹرانس یورینی (transuranic) عنصر ہے۔ == نام == === انگریزی (میندیلیفیئم) === *میندیلیف = [[دمتری میندلیف|دمیتری میندیلیف]] (روسی [[کیمیا]] دان جس نے [[دوری جدول]] بنائی) *یئم = عنصر === اردو (میندیلیفصر) === *میندیلیف = [[دمتری میندلیف|دمیتری میندیلیف]] *صر = عن'''صر''' [[زمرہ:کیمیائی عناصر]] 27knap0oxpdwp8wzy3hu9h2oqijqq0y چین کے جڑواں شہروں کی فہرست 0 1043549 5140975 5136421 2022-08-27T17:45:35Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:چین جغرافیہ-متعلقہ فہارست]]) wikitext text/x-wiki [[File:China-CIA WFB Map.png|thumb|right|400px|چین کا نقشہ]] یہ '''چین کے جڑواں شہروں کی فہرست''' {{دیگر نام|انگریزی=List of twin towns and sister cities in China}} ہے۔ {{صاف}} {{Horizontal TOC|nonum=yes}} {{صاف}} == A == '''[[انچنگ]]'''<ref name=anhui>{{cite web |title=A List of Sister Cities of Anhui|url=http://english.ah.gov.cn/AboutAnhui/InternationalExchanges/SisterProvincesandCities/4004821.html|website=ah.gov.cn|publisher=Anhui Province|access-date=2020-12-07}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[کلاباسس، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[چیبوکساری]]، روس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ایباراکی، اوساکا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|TUR}} [[کوتاہیا]]، ترکی {{Div col end}} '''[[انشان]]'''<ref>{{cite web |title=鞍山礼赞|url=http://www.anshan.gov.cn/html/ASSZF/201511/115686156861961.html|website=anshan.gov.cn|publisher=Anshan|language=zh|access-date=2020-07-08}}</ref><ref>{{cite web |title=International تعلقات|url=https://www.holon.muni.il/English/CityOfHolon/Pages/Internationalتعلقات.aspx|website=holon.muni.il|publisher=Holon|access-date=2020-07-08}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} <!-- Amagasaki - not twinning --> * {{پرچم تصویر|KOR}} [[آنسان]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[برمنگہم، الاباما]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|TUR}} [[بورصہ]]، ترکی * {{پرچم تصویر|ISR}} [[حولون]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|RUS}} [[لیپٹسک]]، روس * {{پرچم تصویر|ENG}} [[شیفیلڈ]]، انگلستان، مملکت متحدہ {{Div col end}} == B == '''[[باوڈنگ]]''' {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[شارلٹ، شمالی کیرولائنا]]، ریاستہائے متحدہ<ref>{{cite web |title=International تعلقات|url=https://charlottenc.gov/international-تعلقات/intlgovtتعلقات/Pages/Sister-Cities.aspx|website=charlottenc.gov|publisher=City of Charlotte|access-date=2020-07-08}}</ref> * {{پرچم تصویر|ISL}} [[Hafnarfjörður]]، آئس لینڈ<ref>{{cite web |title=Vinabærinn|url=https://www.hafnarfjordur.is/mannlif/menningararfur/vinabaerinn/|website=hafnarfjordur.is|publisher=Hafnarfjörður|language=is|access-date=2020-07-08}}</ref> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[سائیجو، اہیمے]]، جاپان<ref>{{cite web |title=International exchange activated with globalization|url=https://www.pref.ehime.jp/h30100/global/industry/grobal.html|website=pref.ehime.jp|publisher=Ehime Prefecture|access-date=2021-09-29}}</ref> {{Div col end}} '''[[بائوتو]]'''<ref>{{cite web |title=International Sister Cities|url=http://www.baotou.gov.cn/info/1686/16159.htm|website=baotou.gov.cn|publisher=Baotou|language=zh|access-date=2020-07-08}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|RSA}} [[نلسپرویت]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|MNG}} [[ارخون صوبہ]]، منگولیا <!-- rest - twinning ended --> {{Div col end}} '''[[بیئہائی]]'''<ref>{{cite web |title=关于我市对外友好城市国际交流情况的调研报告|url=http://www.beihai.gov.cn/bhszfwfzdjq/bhsrdcwh/zlk_15383/dybg_15392/201608/t20160808_1587623.html|website=beihai.gov.cn|publisher=Beihai|language=zh|date=2016-08-08|access-date=2020-07-08}}</ref><ref>{{cite web |title=Kansainväliset yhteydet|url=https://www.imatra.fi/tietoa-imatrasta/kansainv%C3%A4liset-yhteydet|website=imatra.fi|publisher=Imatra|language=fi|access-date=2020-07-08}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Gold Coast|Gold Coast]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|THA}} [[Hat Yai]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|FIN}} [[ایماترا]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|CZE}} [[یابلونتس ناد نیسوؤ]]، چیک جمہوریہ * {{پرچم تصویر|KHM}} [[Kep Province|Kep]]، کمبوڈیا * {{پرچم تصویر|CAN}} [[لیڈک، البرٹا]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|CAN}} [[Leduc County]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|SUI}} [[لوگانو]]، سوئٹزرلینڈ * {{پرچم تصویر|PHL}} [[پویرتو پرنسیسا]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|IDN}} [[سیمارانگ]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|FJI}} [[سووا]]، فجی * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[تالسا، اوکلاہوما]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[یتسھیرو، کمموٹو]]، جاپان {{Div col end}} '''[[بیجنگ]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://english.beijing.gov.cn/beijinginfo/sistercities/|website=beijing.gov.cn|publisher=Beijing|access-date=2021-01-08}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ETH}} [[ادیس ابابا]]، ایتھوپیا * {{پرچم تصویر|TUR}} [[انقرہ]]، ترکی * {{پرچم تصویر|GRC}} [[ایتھنز]]، یونان * {{پرچم تصویر|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|GER}} [[برلن]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|BEL}} [[برسلز]]، بیلجیم * {{پرچم تصویر|ROU}} [[بخارسٹ]]، رومانیہ * {{پرچم تصویر|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|ARG}} [[بیونس آئرس]]، ارجنٹائن * {{پرچم تصویر|EGY}} [[قاہرہ]]، مصر * {{پرچم تصویر|AUS}} [[کینبرا]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|GER}} [[کولون (علاقہ)]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|DEN}} [[کوپن ہیگن]]، ڈنمارک * {{پرچم تصویر|IND}} [[دہلی]]، بھارت * {{پرچم تصویر|QAT}} [[دوحہ]]، قطر * {{پرچم تصویر|IRL}} [[ڈبلن]]، آئرلینڈ * {{پرچم تصویر|RSA}} [[خاؤتنگ]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|VIE}} [[ہنوئی]]، ویتنام * {{پرچم تصویر|CUB}} [[ہوانا]]، کیوبا * {{پرچم تصویر|FRA}} [[ایل-دو-فرانس]]، فرانس * {{پرچم تصویر|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{پرچم تصویر|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{پرچم تصویر|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{پرچم تصویر|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{پرچم تصویر|MEX}} [[میکسیکو شہر]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ماسکو]]، روس * {{پرچم تصویر|AUS}} [[نیو ساؤتھ ویلز]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو یارک شہر]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|KAZ}} [[نور سلطان]]، قازقستان * {{پرچم تصویر|CAN}} [[اوٹاوا]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{پرچم تصویر|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{پرچم تصویر|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{پرچم تصویر|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{پرچم تصویر|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{پرچم تصویر|KOR}} [[سؤل]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|IRN}} [[تہران]]، ایران * {{پرچم تصویر|ISR}} [[تل ابیب]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|ALB}} [[تیرانا]]، البانیہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[توکیو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{پرچم تصویر|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[واشنگٹن ڈی سی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[بینگبو]]'''<ref name=anhui /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|BRA}} [[Barra Mansa]]، برازیل * {{پرچم تصویر|ITA}} [[بیرگامو]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Settsu، Osaka|Settsu]]، جاپان * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Szolnok]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|ENG}} [[ٹیمسائڈ]]، انگلستان، مملکت متحدہ {{Div col end}} '''[[بوژوو]]'''<ref name=anhui /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Cognac، فرانس|Cognac]]، فرانس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Kyōtango]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ECU}} [[Quevedo، ایکواڈور|Quevedo]]، ایکواڈور * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Shimanto، Kōchi (city)|Shimanto]]، جاپان <!-- Svendborg - twinning ended --> * {{پرچم تصویر|BRA}} [[Vinhedo]]، برازیل * {{پرچم تصویر|RSA}} [[Witzenberg Local Municipality|Witzenberg]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|KOR}} [[یونگجو]]، جنوبی کوریا {{Div col end}} == C == '''[[چانگچون]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://en.changchun.gov.cn/yhcs3/|website=changchun.gov.cn|publisher=Changchun|access-date=2020-07-08}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|PRK}} [[چونگجن]]، شمالی کوریا * {{پرچم تصویر|DEN}} [[Hjørring Municipality|Hjørring]]، ڈنمارک * {{پرچم تصویر|RUS}} [[کراسنویارسک]]، روس * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[لٹل راک، آرکنساس]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|NZL}} [[ماسٹرٹن]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{پرچم تصویر|SRB}} [[نووی ساد]]، سربیا * {{پرچم تصویر|BUL}} [[پلوودیف]]، بلغاریہ * {{پرچم تصویر|THA}} [[Prachinburi]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[سیندائی]]، جاپان * {{پرچم تصویر|MEX}} [[تیخوانا بلدیہ]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اولان-اودے]]، روس * {{پرچم تصویر|KOR}} [[السان]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Warrnambool|Warrnambool]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|CAN}} [[ونڈسر، انٹاریو]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|SVK}} [[ژیلینا]]، سلوواکیہ <!-- rest - not twinning or twinning ended --> {{Div col end}} '''[[چانگجی]]'''<ref name=xinjiang /> * {{پرچم تصویر|RUS}} [[بارناول]]، روس '''[[چانگشا]]'''<ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://www.changsha.gov.cn/xfzs/zjmlzs/yhcs/|website=changsha.gov.cn|publisher=Changsha|language=zh|access-date=2020-10-13}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|CGO}} [[برازاویل]]، Congo * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گومی، شمالی گیئونگسانگ]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کاگوشیما]]، جاپان * {{پرچم تصویر|BLR}} [[موگیلیف]]، بیلاروس * {{پرچم تصویر|BEL}} [[مونس]]، بیلجیم * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو ہیون، کنیکٹیکٹ]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ISL}} [[Ölfus]]، آئس لینڈ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سینٹ پال، مینیسوٹا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|RSA}} [[Sol Plaatje Local Municipality|Sol Plaatje]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اولیانووسک]]، روس <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[چانگشو]]'''<ref name=suzhou /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Ayabe، Kyoto|Ayabe]]، جاپان <!-- Brest، Burnaby - not twinning --> * {{پرچم تصویر|MAR}} [[صویرہ]]، مراکش * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Satsumasendai، Kagoshima|Satsumasendai]]، جاپان * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Townsville|Townsville]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[وائٹیئر، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ {{Div col end}} '''[[چانگژو]]'''<ref>{{cite web |title=国际友好城市|url=http://wsb.changzhou.gov.cn/class/MDIEJFOA|website=changzhou.gov.cn|publisher=Changzhou|language=zh|access-date=2022-04-27}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|MUS}} [[بو-باسن روز-ہل]]، موریشس * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[بفیلو، نیو یارک]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|BRA}} [[Caxias do Sul]]، برازیل * {{پرچم تصویر|BRA}} [[كوريتيبا]]، برازیل * {{پرچم تصویر|TZA}} [[دارالسلام]]، تنزانیہ * {{پرچم تصویر|TUR}} [[اس کی شہر]]، ترکی * {{پرچم تصویر|GER}} [[ایسین]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Georges River Council|Georges River]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|POL}} [[Jelenia Góra]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|MYS}} [[جوھر بھرو]]، ملائیشیا * {{پرچم تصویر|GER}} [[Minden]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|KOR}} [[نامیانگجو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|CAN}} [[نیاگرا فالز، انٹاریو]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|ITA}} [[پراتو]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[راک فورڈ، الینوائے]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|FIN}} [[ساتاکونتا]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|CHL}} [[لا سیرینا، چلی]]، چلی * {{پرچم تصویر|ENG}} [[سولیہل]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[سٹاوروپول]]، روس * {{پرچم تصویر|MEX}} [[Tapachula]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|JPN}} [[تاکاتسوکی، اوساکا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|NED}} [[Tilburg]]، نیدرلینڈز * {{پرچم تصویر|JPN}} [[توکوروزاوا، سائیتاما]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ٹورنگٹن، کنیکٹیکٹ]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Wyndham|Wyndham]]، آسٹریلیا <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[چاوہو]]'''<ref name=anhui /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Dole، Jura|Dole]]، فرانس * {{پرچم تصویر|ARG}} [[Pergamino]]، ارجنٹائن <!-- Latina - not twinning --> {{Div col end}} '''[[چینگدو]]'''<ref name=sichuan>{{cite web |title=四川省国际友城关系一览表 (更新至2021年12月,共114对)|url=https://www.scwsb.gov.cn/xwzx/yhjw/202112/t20211215_17072.html|website=scwsb.gov.cn|publisher=Sichuan Province|language=zh|access-date=2021-12-20}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|IND}} [[بنگلور]]، بھارت * {{پرچم تصویر|GER}} [[بون]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|THA}} [[چیانگ مائی]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[ڈائے گو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|MAR}} [[فاس]]، مراکش * {{پرچم تصویر|IRL}} [[فینگال]]، آئرلینڈ * {{پرچم تصویر|BEL}} [[فلیمش برابنٹ]]، بیلجیم * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گمچیون]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Gold Coast|Gold Coast]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|BLR}} [[گومل]]، بیلاروس * {{پرچم تصویر|ISR}} [[حیفا]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|NZL}} [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ہونولولو، ہوائی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|DEN}} [[Horsens Municipality|Horsens]]، ڈنمارک * {{پرچم تصویر|COL}} [[ایباگے]]، کولمبیا<ref>{{cite web |title=Chengdu، چین|url=https://ibaguecreativa.gov.co/en/chengdu-china-2/|website=ibaguecreativa.gov.co|publisher=Ibagué Creativa|access-date=2021-12-22}}</ref> * {{پرچم تصویر|NPL}} [[کٹھمنڈو]]، نیپال * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کوفو، یاماناشی]]، جاپان * {{پرچم تصویر|PAK}} [[لاہور]]، پاکستان * {{پرچم تصویر|AUT}} [[لینتس]]، آسٹریا * {{پرچم تصویر|SVN}} [[لیوبلیانا]]، سلووینیا * {{پرچم تصویر|POL}} [[ووچ]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|LAO}} [[لوانگ پرابانگ صوبہ]]، لاؤس * {{پرچم تصویر|NED}} [[ماستریخت]]، نیدرلینڈز * {{پرچم تصویر|MOZ}} [[ماپوتو]]، موزمبیق * {{پرچم تصویر|BEL}} [[Mechelen]]، بیلجیم * {{پرچم تصویر|IDN}} [[مدان]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|FRA}} [[مونپیلیے]]، فرانس * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیشویل، ٹینیسی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ITA}} [[پالیرمو]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Perth|Perth]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[فینکس، ایریزونا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ARG}} [[لا پلاتا]]، ارجنٹائن * {{پرچم تصویر|BRA}} [[ریسیف]]، برازیل * {{پرچم تصویر|ENG}} [[شیفیلڈ]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[وولگو گراد]]، روس * {{پرچم تصویر|CAN}} [[ونی پیگ]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|MEX}} [[ساپوپان]]، میکسیکو {{Div col end}} '''[[چینژوو]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=https://www.cityoflaredo.com/SisterCities/SisterCityIndex.htm|website=cityoflaredo.com|publisher=City of Laredo|access-date=2020-07-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[لاریڈو، ٹیکساس]]، ریاستہائے متحدہ '''[[چیژوو]]'''<ref name=anhui /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Cumberland City Council|Cumberland]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|ARG}} [[Florencio Varela، Buenos Aires|Florencio Varela]]، ارجنٹائن * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گوریے کاؤنٹی]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|SWE}} [[Svenljunga Municipality|Svenljunga]]، سویڈن {{Div col end}} '''[[چھونگ چھنگ]]'''<ref>{{cite web |title=34年来重庆的朋友圈里有37个友好城市|url=http://cq.sina.cn/news/sh/2016-11-11/detail-ifxxsmic5961247.d.html|website=cq.sina.cn|publisher=Sina|language=zh|date=2016-11-11|access-date=2021-12-23}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|BEL}} [[اینٹورپ (صوبہ)]]، بیلجیم * {{پرچم تصویر|EGY}} [[اسوان]]، مصر * {{پرچم تصویر|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Brisbane|Brisbane]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|IND}} [[چنائی (شہر)]]، بھارت * {{پرچم تصویر|THA}} [[چیانگ مائی]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|ARG}} [[صوبہ کوردوبا، ارجنٹائن]]، ارجنٹائن * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ڈیٹرائٹ]]، ریاستہائے متحدہ<ref>{{cite web |title=Some things you may not have known about Detroit|url=https://michiganchronicle.com/2015/08/04/some-things-you-may-not-have-known-about-detroit/#/?playlistId=0&videoId=0|website=michiganchronicle.com|publisher=Michigan Chronicle|date=2015-08-04|access-date=2022-04-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|GER}} [[ڈسلڈورف]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|FRA}} [[جرس]]، فرانس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ہیروشیما]]، جاپان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[انچیون]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|ENG}} [[لیسٹر]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|SVN}} [[ماریبور]]، سلووینیا<ref>{{cite web |title=Prijateljska in partnerska mesta|url=http://www.maribor.si/podrocje.aspx?id=1162|website=maribor.si|publisher=Mestna občina Maribor|language=sl|access-date=2020-07-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|RSA}} [[ماپومالانگا]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|HUN}} [[پاشت کاؤنٹی]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{پرچم تصویر|ROU}} [[پیتیشتی]]، رومانیہ<ref>{{cite web |title=Orașe înfrățite|url=http://www.primariapitesti.ro/portal/arges/prim/portal.nsf/AllByUNID/000429AA?OpenDocument|website=primariapitesti.ro|publisher=Pitești|language=ro|access-date=2020-07-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سیئٹل]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|IRN}} [[شیراز]]، ایران * {{پرچم تصویر|BUL}} [[Sliven Municipality|Sliven]]، بلغاریہ * {{پرچم تصویر|CAN}} [[ٹورانٹو]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|FRA}} [[تولوز]]، فرانس * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ولادیمیر، روس]]، روس * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ورونیژ]]، روس * {{پرچم تصویر|UKR}} [[زاپوریژیا اوبلاست]]، یوکرین <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''''[[نانچوان ضلع]]'''''<ref>{{cite web |title=Linden، گیانا|url=https://www.ichongqing.info/international-exchange/sister-city/linden-guyana/|website=ichongqing.info|publisher=iChongqing|access-date=2021-12-23}}</ref> * {{پرچم تصویر|GUY}} [[لندین، گیانا]]، گیانا '''[[سیچی شہر]]''' {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Bayside|Bayside]]، آسٹریلیا<ref>{{cite web |title=Bayside Sister Cities Association Inc|url=https://www.bayside.vic.gov.au/community-directory/bayside-sister-cities-association-inc|website=bayside.vic.gov.au|publisher=Bayside City Council|access-date=2020-07-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[بیکرزفیلڈ، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=https://bakersfieldsistercity.org/?page_id=22|website=bakersfieldsistercity.org|publisher=Bakersfield Sister City Project Corporation|access-date=2020-07-11}}</ref> {{Div col end}} == D == '''[[ڈالیان]]'''<ref>{{cite web |title=大连市友好城市及友好合作关系城市一览|url=https://wb.dl.gov.cn/art/2021/7/16/art_4192_1154180.html|website=dl.gov.cn|publisher=Dalian|language=zh|access-date=2021-12-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|GER}} [[بریمین]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|CAN}} [[کیپ بریٹن علاقائی بلدیہ]]، کینیڈا<ref>{{cite web |title=FOIPOP Findings: Dear چین…|url=https://capebretonspectator.com/2021/02/03/foipop-findings-dear-china/|website=capebretonspectator.com|publisher=Cape Breton Spectator|date=2021-02-03|access-date=2021-06-12}}</ref> * {{پرچم تصویر|NED}} [[انسخدئے]]، نیدرلینڈز * {{پرچم تصویر|SCO}} [[گلاسگو]]، اسکاٹ لینڈ، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کیتاکیوشو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|FRA}} [[لو آور]]، فرانس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Maizuru]]، جاپان <!-- Nijmegen - twinning ended --> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[اوکلینڈ، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|CGO}} [[پوانت-نوار]]، Congo * {{پرچم تصویر|GER}} [[Rostock]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ولادیوستوک]]، روس {{Div col end}} '''[[داندونگ]]'''<ref>{{cite web |title=Home|url=http://www.scawilmington.org/|website=scawilmington.org|publisher=Sister Cities Association of Wilmington|access-date=2020-07-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ویلمینگٹن، شمالی کیرولائنا]]، ریاستہائے متحدہ '''[[داچینگ]]'''<ref>{{cite web |title=大庆市|url=http://www.hljswb.gov.cn/3g/newsshow.php?cid=57&lanmu=4&id=519|website=hljswb.gov.cn|publisher=Heilongjiang Provincial People's Government|language=zh|access-date=2020-07-15}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|CAN}} [[کیلگری]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Charters Towers Region|Charters Towers]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|RSA}} [[ایسٹ لندن، مشرقی کیپ]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|MUS}} [[قیتخ بورن]]، موریشس * {{پرچم تصویر|RUS}} [[تیومن]]، روس {{Div col end}} '''[[داتونگ]]'''<ref>{{cite web |title=International Twin Cities|url=http://www.dt.gov.cn/Home/Ecotourism/list.shtml|website=dt.gov.cn|publisher=Datong|access-date=2020-12-10}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ENG}} [[میٹروپولیٹن بورو بری]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Ōmuta، Fukuoka|Ōmuta]]، جاپان {{Div col end}} '''[[Deqing County، Zhejiang|Deqing]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://www.deqing.gov.cn/hzgov/front/s165/SisterCities/index.html|website=deqing.gov.cn|publisher=Deqing County|access-date=2021-01-07}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[مونٹیسیلو، انڈیانا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ESP}} [[Valls]]، ہسپانیہ {{Div col end}} '''[[دییانگ]]'''<ref>{{cite web |title=Introduction to تعلقاتhip of Deyang with Overseas Friendship Cities|url=http://www.deyang.gov.cn/dyywb/sistercities/889231.htm|website=deyang.gov.cn|publisher=Deyang|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گانگنیونگ]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Higashihiroshima]]، جاپان * {{پرچم تصویر|POL}} [[Konin]]، پولینڈ <!-- confirmed --> * {{پرچم تصویر|FIN}} [[لاہتی]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[منسی، انڈیانا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|GER}} [[Siegen-Wittgenstein|Siegen-Wittgenstein (district)]]، جرمنی {{Div col end}} '''[[دوجیانگیان شہر]]'''<ref name=sichuan /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|FIN}} [[آہتاری]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|GER}} [[Borna، Leipzig|Borna]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Chūō، Yamanashi|Chūō]]، جاپان * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Gisors|Gisors-Epte-Lévrière (intercommunality)]]، فرانس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Kai، Yamanashi|Kai]]، جاپان * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Minami-Alps، Yamanashi|Minami-Alps]]، جاپان * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Ōtake، Hiroshima|Ōtake]]، جاپان * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Shōwa، Yamanashi|Shōwa]]، جاپان {{Div col end}} '''[[دونہوانگ]]'''<ref>{{cite web |title=多个国际友城发声支持敦煌疫情防控工作|url=http://www.dunhuang.gov.cn/dunhuangxinwen/jinriyaowen/20200219/1128485552608c0d9be.htm|website=dunhuang.gov.cn|publisher=Dunhuang|language=zh|date=2020-02-19|access-date=2020-07-11}}</ref><ref>{{cite web |title=Dunhuang has lot to offer as sister city|url=https://timesofindia.indiatimes.com/city/aurangabad/dunhuang-has-lot-to-offer-as-sister-city/articleshow/59518769.cms|website=timesofindia.indiatimes.com|publisher=The Times of بھارت|date=2017-07-09|access-date=2020-07-11}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} <!-- Åmål - not twinning --> * {{پرچم تصویر|IND}} [[اورنگ آباد، مہاراشٹر]]، بھارت * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Kamakura]]، جاپان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[نامہاے کاؤنٹی]]، جنوبی کوریا {{Div col end}} == E == '''[[امیئشان شہر]]'''<ref name=sichuan /> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Kashiwazaki، Niigata|Kashiwazaki]]، جاپان == F == '''[[فوشان]]'''<ref>{{cite web |title=佛山市友好城市一览表|url=http://www.foshan.gov.cn/gzjg/fsfao/dw/yh/content/post_1693031.html|website=foshan.gov.cn|publisher=Foshan|language=zh|access-date=2020-07-11}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|GER}} [[Ingolstadt]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Itami، Hyōgo|Itami]]، جاپان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Naro-Fominsky District]]، روس * {{پرچم تصویر|MUS}} [[پورٹ لوئس]]، موریشس * {{پرچم تصویر|VUT}} [[پورٹ ولا]]، وانواتو * {{پرچم تصویر|REU}} [[لا پوسیسیون]]، غے یونیوں، فرانس * {{پرچم تصویر|GRD}} [[سینٹ جارجز]]، گریناڈا * {{پرچم تصویر|POL}} [[Starogard Gdański]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سٹاکٹن، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Townsville|Townsville]]، آسٹریلیا <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[فوژو]]'''<ref>{{cite web |title=福州国际友好城市一览表|url=http://fzwb.fuzhou.gov.cn/zz/ycgz/yhcs/202201/t20220117_4292037.htm|website=fuzhou.gov.cn|publisher=Fuzhou|language=zh|access-date=2022-04-25}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|BRA}} [[کامپیناس]]، برازیل * {{پرچم تصویر|GUY}} [[جارج ٹاؤن، گیانا]]، گیانا * {{پرچم تصویر|VIE}} [[ہا لانگ]]، ویتنام <!-- Hobart - not twinning --> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ہونولولو، ہوائی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|POL}} [[Koszalin]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|BEL}} [[لیئج]]، بیلجیم * {{پرچم تصویر|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|KEN}} [[ممباسا]]، کینیا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ناگاساکی]]، جاپان * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ناہا، اوکیناوا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|MRT}} [[نواذیبو]]، موریتانیہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اومسک]]، روس * {{پرچم تصویر|ARG}} [[ریو گالیگوس، سانتا کروز]]، ارجنٹائن * {{پرچم تصویر|IDN}} [[سیمارانگ]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Shoalhaven|Shoalhaven]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|KHM}} [[صوبہ سیئم ریئپ]]، کمبوڈیا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سیراکیوز، نیو یارک]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ٹاکوما، واشنگٹن]]، ریاستہائے متحدہ {{Div col end}} == G == '''[[گوانگآن]]'''<ref name=sichuan /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Boulogne-Billancourt]]، فرانس * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گومی، شمالی گیئونگسانگ]]، جنوبی کوریا {{Div col end}} '''[[گوانگہان]]'''<ref name=sichuan /> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[آبرن، واشنگٹن]]، ریاستہائے متحدہ '''[[گوانگژو]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://www.eguangzhou.gov.cn/2018-06/05/c_253291.htm|website=eguangzhou.gov.cn|publisher=Guangzhou|access-date=2020-07-08}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|IND}} [[احمد آباد (بھارت)]]، بھارت * {{پرچم تصویر|PER}} [[اریکیپا]]، پیرو * {{پرچم تصویر|NZL}} [[آکلینڈ]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|ITA}} [[باری]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|ENG}} [[برمنگہم]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|ENG}} [[برسٹل]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|UAE}} [[دبئی]]، متحدہ عرب امارات * {{پرچم تصویر|RSA}} [[ڈربن]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|GER}} [[فرینکفرٹ]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|JPN}} [[فوکوکا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گوانگ جو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|LKA}} [[ہامبانتوتا]]، سری لنکا * {{پرچم تصویر|ZWE}} [[ہرارے]]، زمبابوے * {{پرچم تصویر|TUR}} [[استنبول]]، ترکی * {{پرچم تصویر|RUS}} [[قازان]]، روس * {{پرچم تصویر|KWT}} [[کویت شہر]]، کویت <!-- Linköping - twinning ended --> * {{پرچم تصویر|POL}} [[ووچ]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[لاس اینجلس]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|FRA}} [[لیوں]]، فرانس * {{پرچم تصویر|PHL}} [[منیلا]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|KEN}} [[ممباسا]]، کینیا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Noboribetsu]]، جاپان * {{پرچم تصویر|NPL}} [[پوکھرا]]، نیپال * {{پرچم تصویر|ECU}} [[کیٹو]]، ایکواڈور * {{پرچم تصویر|MAR}} [[رباط (شہر)]]، مراکش * {{پرچم تصویر|BRA}} [[ریسیف]]، برازیل * {{پرچم تصویر|CRI}} [[سان خوسے، کوستا ریکا]]، کوسٹاریکا * {{پرچم تصویر|CHL}} [[سینٹیاگو، چلی]]، چلی * {{پرچم تصویر|IDN}} [[سورابایا]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Sydney|Sydney]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|FIN}} [[ٹیمپیر]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|ESP}} [[بلنسیہ]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|CAN}} [[وینکوور]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|LTU}} [[ویلنیوس]]، لتھووینیا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[یاکاترنبرگ]]، روس {{Div col end}} '''[[گوئلن]]'''<ref>{{cite web |title=桂林市政府向国际友好城市政府捐赠口罩|url=http://m.guilinlife.com/epaper/content/bz/rb/date/2020-04-09/id/1748925|website=guilinlife.com|publisher=Guilin Life|language=zh|date=2020-04-09|access-date=2020-07-11}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|VIE}} [[ہا لانگ]]، ویتنام * {{پرچم تصویر|NZL}} [[ہیسٹنگز، نیوزی لینڈ]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Hévíz]]، مجارستان<ref>{{cite web |title=Testvérvárosok|url=https://onkormanyzat.heviz.hu/kozerdeku/testvervarosok|website=onkormanyzat.heviz.hu|publisher=Hévíz|language=hu|access-date=2021-04-27}}</ref> * {{پرچم تصویر|KOR}} [[جیجو شہر]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کاکوگاوا، ہیوگو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کوماموتو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|TUR}} [[مراد پاشا]]، ترکی<ref>{{cite web |title=Kardeş Kentler|url=https://www.muratpasa-bld.gov.tr/kardes-kentler/44|website=muratpasa-bld.gov.tr|publisher=Muratpaşa|language=tr|access-date=2020-07-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[اورلینڈو، فلوریڈا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ROU}} [[تیرگوویشتے]]، رومانیہ * {{پرچم تصویر|POL}} [[تورینی]]، پولینڈ {{Div col end}} '''[[گوئیانگ]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://english.guiyang.gov.cn/sistercities.html|website=guiyang.gov.cn|publisher=Guiyang|access-date=2020-07-09}}</ref><ref>{{cite web |title=Twin towns and sister cities|url=https://www.comune.vicenza.it/uffici/cms/gemellaggi.php/twin_towns_and_sister_cities_english|website=comune.vicenza.it|publisher=Vicenza|access-date=2020-07-09}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[فورٹ ورتھ، ٹیکساس]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|IRL}} [[کاؤنٹی میدھ]]، آئرلینڈ * {{پرچم تصویر|NZL}} [[پامرسٹن نارتھ]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{پرچم تصویر|ITA}} [[ویچینسا]]، اطالیہ <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} == H == '''[[ہائکو]]'''<ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://www.haikou.gov.cn/sq/jrhk/yhcs/index_3.html|website=haikou.gov.cn|publisher=Haikou|language=zh|access-date=2020-07-11}}</ref><ref>{{cite web |title=Haikou Modi'in Sister City Agreement on the Media in چین|url=http://www.unique1asia.com/portfolio/haikou-modiin-sister-city-agreement-on-the-media-in-china/|website=unique1asia.com|publisher=Unique 1 ایشیا International|date=2013-06-13|access-date=2020-07-11}}</ref><ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://genclikmeclisi.antalya.bel.tr/i/sister-cities|website=antalya.bel.tr|publisher=Antalya|access-date=2020-07-11}}</ref><ref>{{cite web |title=International تعلقات and sister-city program|url=http://www.honolulu.gov/ecodev/intl-تعلقات.html|website=honolulu.gov|publisher=Honolulu|access-date=2020-07-11}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ALA}} [[جزائر اولند]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|TUR}} [[انطالیہ]]، ترکی * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Chornomorsk]]، روس * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Darwin|Darwin]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|KOR}} [[ڈونغائے شہر]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|EGY}} [[فیوم]]، مصر * {{پرچم تصویر|POR}} [[فارو، پرتگال]]، پرتگال * {{پرچم تصویر|POL}} [[گدنیا]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[ہائونداے ضلع]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ہونولولو، ہوائی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان * {{پرچم تصویر|THA}} [[کرابی]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|PAK}} [[لاہور]]، پاکستان * {{پرچم تصویر|MYS}} [[ملاکا شہر]]، ملائیشیا * {{پرچم تصویر|ISR}} [[مودیعین مکابیم ریعوت]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|CAN}} [[نانائیمو، برٹش کولمبیا]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[اوکلاہوما شہر، اوکلاہوما]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|SCO}} [[پرتھ، سکاٹ لینڈ]]، اسکاٹ لینڈ، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|ITA}} [[صوبہ پیسا]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|IRN}} [[قزوین]]، ایران * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سکاٹسڈیل، ایریزونا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|PHL}} [[Tagaytay]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{پرچم تصویر|SYC}} [[وکٹوریا]]، سیچیلیس * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ولادیمیر، روس]]، روس * {{پرچم تصویر|IRL}} [[واٹرفرڈ]]، آئرلینڈ * {{پرچم تصویر|NZL}} [[Whangarei District|Whangarei]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|MMR}} [[یانگون]]، میانمار * {{پرچم تصویر|TZA}} [[زنجبار شہر]]، تنزانیہ <!-- rest - not twinning or twinning ended --> {{Div col end}} '''[[ہامی شہر]]'''<ref name=xinjiang /> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Nyūzen، Toyama|Nyūzen]]، جاپان '''[[ہاندان]]''' {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ڈوبیوک، آئیووا]]، ریاستہائے متحدہ<ref>{{cite web |title=Sister City تعلقاتhips|url=https://www.cityofdubuque.org/1669/Sister-City-تعلقاتhips|website=cityofdubuque.org|publisher=City of Dubuque|access-date=2020-12-07}}</ref> * {{پرچم تصویر|FIN}} [[Inari، فن لینڈ|Inari]]، فن لینڈ<ref>{{cite web |title=Ambassador Chen Li Visited the Municipality of Inari|url=https://www.fmprc.gov.cn/ce/cefi/eng/xwdt/t1513168.htm|website=fmprc.gov.cn|publisher=Embassy of the عوامی جمہوریہ چین in the جمہوریہ فن لینڈ|date=2017-11-22|access-date=2020-12-07}}</ref> * {{پرچم تصویر|ITA}} [[پادووا]]، اطالیہ<ref>{{cite web |title=Interview: Friendship with Chinese cities counts، says deputy mayor of اطالیہ's Padova|url=http://www.china.org.cn/world/Off_the_Wire/2020-04/10/content_75914140.htm|website=china.org.cn|publisher=چین.org.cn|date=2020-04-10|access-date=2020-12-07}}</ref> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[سیکی، ویتا]]، جاپان<ref>{{cite web |title=姉妹都市・友好都市|url=https://www.city.saiki.oita.jp/kiji0033205/index.html|website=city.saiki.oita.jp|publisher=Saiki|language=ja|access-date=2020-12-07}}</ref> {{Div col end}} '''[[ہانگژو]]'''<ref name=hangzhou>{{cite web |title=杭州市国际友好城市(市级)|url=http://fao.hangzhou.gov.cn/col/col1693392/index.html?key|website=hangzhou.gov.cn|publisher=Hangzhou|language=zh|access-date=2021-05-17}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|MAR}} [[اگادیر]]، مراکش * {{پرچم تصویر|PHL}} [[باگیؤ]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|ISR}} [[بیت شمس]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|MEX}} [[بینیتو خواریز بلدیہ، کوینتانا رو]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[بوسٹن]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ARG}} [[El Calafate]]، ارجنٹائن * {{پرچم تصویر|RSA}} [[کیپ ٹاؤن]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|BRA}} [[كوريتيبا]]، برازیل * {{پرچم تصویر|GER}} [[ڈریسڈن]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|JPN}} [[فوکوئی، فوکوئی]]، جاپان * {{پرچم تصویر|JPN}} [[گیفو، گیفو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[گرینچ، کنیکٹیکٹ]]، ریاستہائے متحدہ<ref>{{cite web |title=Greenwich، Connecticut، Hangzhou now 'sisters'|url=http://www.chinadaily.com.cn/newsrepublic/2017-05/24/content_29486434.htm|website=chinadaily.com.cn|publisher=چین Daily|date=2017-05-24|access-date=2021-05-17}}</ref> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ہاماماتسو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|GER}} [[ہائیڈل برک]]، جرمنی<ref>{{cite web |title=Stadtporträt Hangzhou|url=https://www.heidelberg.de/hd/HD/Leben/hangzhou.html|website=heidelberg.de|publisher=Heidelberg|language=de|access-date=2021-05-17}}</ref> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[انڈیاناپولس، انڈیانا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[قازان]]، روس * {{پرچم تصویر|MYS}} [[کوتا کینابالو]]، ملائیشیا * {{پرچم تصویر|ENG}} [[لیڈز]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|SUI}} [[لوگانو]]، سوئٹزرلینڈ * {{پرچم تصویر|SVN}} [[ماریبور]]، سلووینیا * {{پرچم تصویر|JAM}} [[مونٹیگو بے]]، جمیکا * {{پرچم تصویر|FJI}} [[Nadi]]، فجی * {{پرچم تصویر|FRA}} [[نیس]]، فرانس * {{پرچم تصویر|ESP}} [[اوبیئدو]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|FIN}} [[اولُو]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|SUR}} [[پاراماریبو]]، Surinam * {{پرچم تصویر|ITA}} [[پیسا (اطالیہ)]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|NZL}} [[Queenstown-Lakes District|Queenstown-Lakes]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[سیوگویپو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|CRO}} [[سپلیت، کرویئشا]]، کرویئشا * {{پرچم تصویر|KOR}} [[یوسو]]، جنوبی کوریا <!-- Budapest، Suwon - not twinning --> {{Div col end}} '''''[[Fuyang District|Hangzhou - Fuyang]]'''''<ref name=hangzhou /> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ریوربینک، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ '''''[[شیاوشان ضلع]]'''''<ref name=hangzhou /> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[یماناشی، یماناشی]]، جاپان '''[[ہاربن]]'''<ref name=harbin>{{cite web |title=哈尔滨市|url=http://www.hljswb.gov.cn/3g/newsshow.php?cid=57&lanmu=4&id=521|website=hljswb.gov.cn|publisher=Heilongjiang Provincial People's Government|language=zh|access-date=2021-12-20}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|DEN}} [[Aarhus Municipality|Aarhus]]، ڈنمارک * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Communauté urbaine d'Arras|Arras (communauté)]]، فرانس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[اساہیکاوا، ہوکائیدو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[بوچیئون]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|PHL}} [[کاگیان دی اورو]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|GRC}} [[خالاندری]]، یونان * {{پرچم تصویر|THA}} [[چیانگ مائی]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|LVA}} [[داوگاوپلس]]، لٹویا * {{پرچم تصویر|CAN}} [[ایڈمنٹن]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|RSA}} [[City of Ekurhuleni Metropolitan Municipality|Ekurhuleni]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|TUR}} [[ارض روم]]، ترکی * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[فیئرفیکس کاؤنٹی، ورجینیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ISR}} [[جفعاتایم]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|BLR}} [[گومل]]، بیلاروس * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Griffith|Griffith]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[خابارووسک]]، روس * {{پرچم تصویر|RUS}} [[کراسنوڈار]]، روس * {{پرچم تصویر|GER}} [[Magdeburg]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[منیاپولس]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[مورمانسک]]، روس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[نیگاتا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Nyíregyháza]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|ROU}} [[پلویشتی]]، رومانیہ * {{پرچم تصویر|CHL}} [[پونتا آریناس]]، چلی * {{پرچم تصویر|ITA}} [[Riccione]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|LTU}} [[روکشکس ضلع بلدیہ]]، لتھووینیا * {{پرچم تصویر|FIN}} [[رووانیمی]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|BRA}} [[سلواڈور، باہیا]]، برازیل * {{پرچم تصویر|NZL}} [[جنوبی Taranaki District|جنوبی Taranaki]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|ENG}} [[Sunderland]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[سوردلووسک اوبلاست]]، روس * {{پرچم تصویر|SRB}} [[اوژیتسے]]، سربیا * {{پرچم تصویر|BLR}} [[ویٹبسک]]، بیلاروس * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ولادیوستوک]]، روس * {{پرچم تصویر|AUT}} [[وینر نیوشٹڈ]]، آسٹریا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[یاقوتسک]]، روس {{Div col end}} '''''[[Daoli District|Harbin - Daoli]]'''''<ref name=harbin /> * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Pervouralsk]]، روس '''[[ہیفئی]]'''<ref name=anhui /><ref>{{cite web |title=Города-побратимы|url=https://admgor.nnov.ru/Gostyam/Goroda-pobratimy|website=admgor.nnov.ru|publisher=Nizhny Novgorod|language=ru|access-date=2020-12-07}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|DEN}} [[Aalborg Municipality|Aalborg]]، ڈنمارک * {{پرچم تصویر|NIR|union}} [[بیلفاسٹ]]، شمالی آئرلینڈ، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|BDI}} [[بوجمبورا]]، برونڈی * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[کولمبس، اوہائیو]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Darebin|Darebin]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|SLE}} [[فری ٹاؤن]]، سیرالیون * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کورومی، فوکوکا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ESP}} [[لاریدا]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[نیژنی نووگورود]]، روس * {{پرچم تصویر|GER}} [[اوسنابرک]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اوفا]]، روس * {{پرچم تصویر|KOR}} [[وونجو]]، جنوبی کوریا {{Div col end}} '''[[ہیگانگ]]'''<ref>{{cite web |title=鹤岗市|url=http://www.hljswb.gov.cn/3g/newsshow.php?cid=57&lanmu=4&id=518|website=hljswb.gov.cn|publisher=Heilongjiang Provincial People's Government|language=zh|access-date=2020-07-15}}</ref> * {{پرچم تصویر|RUS}} [[بیروبیجان]]، روس '''[[ہئیہے]]'''<ref>{{cite web |title=黑河市|url=http://www.hljswb.gov.cn/3g/newsshow.php?cid=57&lanmu=4&id=516|website=hljswb.gov.cn|publisher=Heilongjiang Provincial People's Government|language=zh|access-date=2020-07-15}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|RUS}} [[بلاگوویشچینسک]]، روس * {{پرچم تصویر|RUS}} [[کراسنویارسک]]، روس * {{پرچم تصویر|RUS}} [[یاقوتسک]]، روس {{Div col end}} '''[[ہوائیآن]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://english.huaian.gov.cn/Government/Cities/list.html|website=huaian.gov.cn|publisher=Huai'an|access-date=2020-07-12}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ECU}} [[کوئنکا، ایکواڈور]]، ایکواڈور * {{پرچم تصویر|BLR}} [[گومل]]، بیلاروس * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Kolpinsky District|Kolpino (Saint Petersburg)]]، روس <!-- Lucca - twinning ended --> * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Magnitogorsk]]، روس * {{پرچم تصویر|CAN}} [[اوک ویل، اونٹاریو]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|POL}} [[Płock]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|GER}} [[Sassnitz]]، جرمنی <!-- Vénissieux - twinning ended --> * {{پرچم تصویر|KOR}} [[وانجو کاؤنٹی]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[یوربہ لنڈا، کیلی فورنیا]]، ریاستہائے متحدہ {{Div col end}} '''[[ہوائیبوئی]]'''<ref name=anhui /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|BUL}} [[Ruse Municipality|Ruse]]، بلغاریہ * {{پرچم تصویر|SRB}} [[اب، سربیا]]، سربیا {{Div col end}} '''[[ہوائینان]]'''<ref name=anhui /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|BRA}} [[Barra Mansa]]، برازیل * {{پرچم تصویر|ITA}} [[بیرگامو]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Settsu، Osaka|Settsu]]، جاپان * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Szolnok]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|ENG}} [[ٹیمسائڈ]]، انگلستان، مملکت متحدہ {{Div col end}} '''[[ہوانگشان شہر]]'''<ref name=anhui /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|KOR}} [[دونگ ضلع، ڈائے گو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Fujiidera، Osaka|Fujiidera]]، جاپان * {{پرچم تصویر|SUI}} [[Interlaken]]، سوئٹزرلینڈ * {{پرچم تصویر|SMR}} [[Serravalle (سان مارینو)|Serravalle]]، سان مارینو * {{پرچم تصویر|GER}} [[Stralsund]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|SWE}} [[Vara Municipality|Vara]]، سویڈن {{Div col end}} '''[[ہوئیژوو]]'''<ref>{{cite web |title=惠州城市朋友圈新增好友泸州|url=http://www.xinhuanet.com/local/2017-04/17/c_129542000.htm|website=xinhuanet.com|publisher=Xinhua News|language=zh|date=2017-04-17|access-date=2020-12-07}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[میلپیٹاس، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|CAN}} [[نارتھ وینکوور (شہر)]]، کینیڈا {{Div col end}} '''[[ہولونبویر]]''' {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|RUS}} [[چیتا، زابایکالسکی کرائی]]، روس<ref name=chita>{{cite web |title=Города - побратимы|url=http://www.visitchita.ru/ru/pobratimi.html|website=visitchita.ru|publisher=Visit Chita|language=ru|access-date=2021-03-02}}</ref> * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اولان-اودے]]، روس<ref>{{cite web |title=Города-побратимы|url=https://ulan-ude-eg.ru/gorod/goroda-pobratimy/|website=ulan-ude-eg.ru|publisher=Ulan-Ude|language=ru|access-date=2021-03-02}}</ref> {{Div col end}} '''''[[حایلار ضلع]]''''' {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|MNG}} [[اوندورخان]]، منگولیا<ref>{{cite web |title=海拉尔区和成吉思市缔结友好城市|url=http://wsb.hlbe.gov.cn/Item/Show.asp?id=1511&m=1|website=hlbe.gov.cn|publisher=Hulunbuir|language=zh|date=2018-10-19|access-date=2021-03-02}}</ref> * {{پرچم تصویر|RUS}} [[چیتا، زابایکالسکی کرائی]]، روس<ref name=chita /> {{Div col end}} == J == '''[[جیاموسی]]'''<ref>{{cite web |title=佳木斯市|url=http://www.hljswb.gov.cn/3g/newsshow.php?cid=57&lanmu=4&id=513|website=hljswb.gov.cn|publisher=Heilongjiang Provincial People's Government|language=zh|access-date=2020-07-15}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ITA}} [[صوبہ آویلینو]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[ڈونغائے شہر]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[کومسومولسک نا آمور]]، روس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Nirasaki، Yamanashi|Nirasaki]]، جاپان * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Shoalhaven|Shoalhaven]]، آسٹریلیا {{Div col end}} '''[[جیانگمین]]''' {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|MYS}} [[کوتا کینابالو]]، ملائیشیا<ref>{{cite news |title=KK-Portland sister city pact could see US craft beer coming to Sabah|url=http://www.themalaymailonline.com/malaysia/article/kk-portland-sister-city-pact-could-see-us-craft-beer-coming-to-sabah|author=Julia Chan|newspaper=The Malay Mail|date=2015-03-20|access-date=2020-07-12}}</ref> * {{پرچم تصویر|FJI}} [[لاوتوکا]]، فجی<ref>{{cite web |title=LCC receives 20,000 masks from Jiangmen City|url=https://www.fbcnews.com.fj/news/lcc-receives-20-000-masks-from-jiangmen-city/|website=fbcnews.com.fj|publisher=FBC News|date=2020-06-24|access-date=2020-07-20}}</ref> * {{پرچم تصویر|POR}} [[Maia، پرتگال|Maia]]، پرتگال<ref>{{cite web |title=Protocolos|url=https://www.cm-maia.pt/pages/1446|website=cm-maia.pt|publisher=Maia|language=pt|access-date=2020-07-12}}</ref> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[رورسائیڈ، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=https://ircriverside.org/sistercities/|website=ircriverside.org|publisher=International تعلقات Council of Riverside|access-date=2020-07-12}}</ref> {{Div col end}} '''[[جیانگین]]'''<ref name=wuxi /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[الامیدا، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|BRA}} [[بیلو ہوریزونٹے]]، برازیل * {{پرچم تصویر|PYF}} [[فا]]، فرانسیسی پولینیشیا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Fujioka، Gunma|Fujioka]]، جاپان <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[جیاشنگ]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://zhejiang.chinadaily.com.cn/jiaxing/sistercities.html|website=chinadaily.com.cn|publisher=چین Daily|access-date=2020-07-12}}</ref><ref>{{cite web |title=Venskabsbyer|url=https://rebild.dk/borger/kultur-fritid-og-frivillig/venskabsbyer|website=rebild.dk|publisher=Rebild Kommune|language=da|access-date=2019-11-02}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Bunbury|Bunbury]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[فیوجی، شیزوکا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گانگنیونگ]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|GER}} [[Halle (Saale)|Halle]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|FIN}} [[ایماترا]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|DEN}} [[Rebild Municipality|Rebild]]، ڈنمارک {{Div col end}} '''[[جیلن شہر]]'''<ref>{{cite web |title=对外联络|url=http://www.jlcity.gov.cn/sq/jlfz/dwll/201706/t20170627_224809.html|website=jlcity.gov.cn|publisher=Jilin City|language=zh|access-date=2020-07-10}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|PRK}} [[Mangyongdae-guyok|Mangyongdae (Pyongyang)]]، شمالی کوریا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ماتسو، شیمانے]]، جاپان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ناخودکا]]، روس * {{پرچم تصویر|CAN}} [[Prince Albert، Saskatchewan|Prince Albert]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سپوکین، واشنگٹن]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[وولگو گراد]]، روس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[یاماگاتا، یاماگاتا]]، جاپان {{Div col end}} '''[[جینان]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://english.jinan.gov.cn/art/2021/3/10/art_29566_2754518.html|website=jinan.gov.cn|publisher=Jinan|access-date=2022-03-10}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ETH}} [[Arba Minch]]، ایتھوپیا * {{پرچم تصویر|GER}} [[Augsburg]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|ITA}} [[چیویتا ویکیا]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|ENG}} [[کووینٹری]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Joondalup|Joondalup]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|BUL}} [[Kazanlak]]، بلغاریہ * {{پرچم تصویر|ISR}} [[کفر سبا]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|UKR}} [[خارکیف]]، یوکرین * {{پرچم تصویر|TUR}} [[مرماریس]]، ترکی * {{پرچم تصویر|IND}} [[ناگپور]]، بھارت * {{پرچم تصویر|RUS}} [[نیژنی نووگورود]]، روس * {{پرچم تصویر|PNG}} [[پورٹ مورسبی]]، پاپوا نیو گنی * {{پرچم تصویر|BRA}} [[پورتو ویلہو]]، برازیل * {{پرچم تصویر|CPV}} [[پرائیا، کیپ ورڈی (بلدیہ)]]، کیپ ورڈی * {{پرچم تصویر|CAN}} [[ریجینا، ساسکچیوان]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|FRA}} [[رین]]، فرانس * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سکرامنٹو، کیلی فورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|IDN}} [[Sidoarjo Regency|Sidoarjo]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|KOR}} [[سوون]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|FIN}} [[وانتا]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|BLR}} [[ویٹبسک]]، بیلاروس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[واکایاما، واکایاما]]، جاپان * {{پرچم تصویر|JPN}} [[یاماگوچی]]، جاپان * {{پرچم تصویر|MEX}} [[ساپوپان]]، میکسیکو <!-- Maribor، Minsk، Kutaisi - not twinning --> {{Div col end}} '''[[جنینگ]]'''<ref>{{cite web |title=济宁市国际友好城市分布图|url=http://jnfao.jining.gov.cn/art/2020/12/10/art_66976_2703882.html|website=jining.gov.cn|publisher=Jining|language=zh|access-date=2022-01-28}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|POR}} [[Angra do Heroísmo]]، پرتگال * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Ashikaga، Tochigi|Ashikaga]]، جاپان * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Komatsu، Ishikawa|Komatsu]]، جاپان * {{پرچم تصویر|PAK}} [[لاہور]]، پاکستان * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Mulhouse]]، فرانس * {{پرچم تصویر|KOR}} [[نونسان]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|BRA}} [[اوزاسکو]]، برازیل * {{پرچم تصویر|PHL}} [[Passi، Iloilo|Passi]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[اسپرنگ فیلڈ، الینوائے]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[سیو ضلع، بوسان]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|KOR}} [[سوسئونگ ضلع]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Taganrog]]، روس * {{پرچم تصویر|MOZ}} [[تیتے، موزمبیق]]، موزمبیق * {{پرچم تصویر|KGZ}} [[توکموک]]، کرغیزستان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[یونگجو]]، جنوبی کوریا <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[جیوجیانگ]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://www.jiujiang.gov.cn/english/en_jiujiang_174/201911/t20191101_2114824.html|website=jiujiang.gov.cn|publisher=Jiujiang|access-date=2020-07-12}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Shire of Baw Baw|Baw Baw]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|GRC}} [[خیوس]]، یونان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[جیونگسئون کاؤنٹی]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|FIN}} [[کایانی]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|SVN}} [[کوپر]]، سلووینیا * {{پرچم تصویر|POL}} [[Legionowo]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[لوئی ویل، کینٹکی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ARG}} [[لا پلاتا]]، ارجنٹائن * {{پرچم تصویر|BRA}} [[Queimados]]، برازیل * {{پرچم تصویر|ENG}} [[لندن بورو ریڈبرج]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ساواناہ، جارجیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|BOT}} [[Serowe]]، بوٹسوانا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Tamano]]، جاپان <!-- Würselen - not twinning --> {{Div col end}} '''[[جیشی]]'''<ref>{{cite web |title=鸡西市|url=http://www.hljswb.gov.cn/3g/newsshow.php?cid=57&lanmu=4&id=515|website=hljswb.gov.cn|publisher=Heilongjiang Provincial People's Government|language=zh|access-date=2020-07-15}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Novosibirsky District]]، روس * {{پرچم تصویر|KOR}} [[سامچیوک]]، جنوبی کوریا {{Div col end}} == K == '''[[کائفینگ]]'''<ref>{{cite web |title=友好都市|url=http://jan.ekaifeng.gov.cn/japyhds/|website=ekaifeng.gov.cn|publisher=Kaifeng|language=zh|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|URY}} [[فلوریدا، یوراگوئے]]، یوراگوئے<ref>{{cite web |title=Firma de hermanamiento entre Florida y Kainfeng (چین)|url=http://www.florida.gub.uy/noticias/firma_de_hermanamiento_entre_florida_y_kaifeng_china|website=florida.gub.uy|publisher=Florida|language=es|date=2020-10-20|access-date=2021-12-23}}</ref> * {{پرچم تصویر|ISR}} [[کریات موتسکین]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اومسک]]، روس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Toda، Saitama|Toda]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ویچیتا، کنساس]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Wingecarribee Shire|Wingecarribee]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|KOR}} [[یونگچیوں]]، جنوبی کوریا {{Div col end}} '''[[کائلی شہر]]'''<ref>{{cite web |title=贵州省凯里市对外友好交流实现历史性跨越|url=https://www.sohu.com/a/87056705_128935?spm=smpc.content.share.1.1567814400023oXoZw5N|website=sohu.com|publisher=Sohu.com|language=zh|date=2016-06-29|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|POL}} [[Gmina Kartuzy|Kartuzy]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|CZE}} [[کاروینا]]، چیک جمہوریہ {{Div col end}} '''[[قارامائی]]'''<ref name=xinjiang /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|KAZ}} [[اقتوبے]]، قازقستان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Iskitim]]، روس {{Div col end}} '''[[کاشغر]]'''<ref name=xinjiang /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|PAK}} [[ایبٹ آباد]]، پاکستان * {{پرچم تصویر|TJK}} [[گورنو بدخشاں خود مختار صوبہ]]، تاجکستان * {{پرچم تصویر|KGZ}} [[صوبہ اوش]]، کرغیزستان {{Div col end}} '''[[کونمینگ]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=https://kunming.cn/en/sister_cities/index.shtml|website=kunming.cn|publisher=Kunming|access-date=2020-07-10}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|TUR}} [[انطالیہ]]، ترکی * {{پرچم تصویر|MAR}} [[شفشاون]]، مراکش * {{پرچم تصویر|THA}} [[چیانگ مائی]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|BGD}} [[چٹا گانگ]]، بنگلہ دیش * {{پرچم تصویر|BOL}} [[کوچابامبا]]، بولیویا * {{پرچم تصویر|VIE}} [[دا نانگ]]، ویتنام * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ڈینور، کولوراڈو]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|GER}} [[Dietzenbach]]، جرمنی<ref>{{cite web |title=Partnerstädte|url=https://www.dietzenbach.de/index.phtml?NavID=1799.590&La=1|website=dietzenbach.de|publisher=Dietzenbach|language=de|access-date=2021-02-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[فوجیساوا، کاناگاوا]]، جاپان <!-- Grasse، Jyväskylä - not twinning --> * {{پرچم تصویر|IND}} [[کولکاتا]]، بھارت * {{پرچم تصویر|MYS}} [[کوچینگ]]، ملائیشیا<ref>{{cite web |title=KUST Delegation Visits ملائیشیا|url=http://english.kmust.edu.cn/html/NewsfhfhfhEvents/2018/01/08/99fdc41a-6f74-484c-a3a2-248fcb1aa360.html|website=kmust.edu.cn|publisher=Kunming University of Science and Technology|date=2018-01-08|access-date=2020-12-17}}</ref> * {{پرچم تصویر|MMR}} [[ماندالے]]، میانمار * {{پرچم تصویر|KEN}} [[نیروبی]]، کینیا<ref>{{cite web |title=Trilateral Partnership: Nairobi، کینیا - Denver، U.S. - Kunming، چین|url=https://sistercities.org/trilateral-partnership-nairobi-kenya-denver-u-s-kunming-china/|website=sistercities.org|publisher=Sister Cities International|access-date=2020-07-10}}</ref> * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Nancy، فرانس|Nancy]]، فرانس<ref>{{cite web |title=Nancy partenaire de 11 villes dans le monde|url=https://www.nancy.fr/citoyenne/تعلقات-internationales/nancy-partenaire-de-11-villes-dans-le-monde-516.html|website=nancy.fr|publisher=Nancy|language=fr|access-date=2020-07-10}}</ref> * {{پرچم تصویر|NZL}} [[New Plymouth District|New Plymouth]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|CZE}} [[اولوموتس]]، چیک جمہوریہ * {{پرچم تصویر|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{پرچم تصویر|NPL}} [[پوکھرا]]، نیپال * {{پرچم تصویر|LKA}} [[Polonnaruwa]]، سری لنکا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سکینیکٹیڈی، نیو یارک]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Takayama، Gifu|Takayama]]، جاپان * {{پرچم تصویر|LAO}} [[وینتیان]]، لاؤس * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Wagga Wagga|Wagga Wagga]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|MMR}} [[یانگون]]، میانمار * {{پرچم تصویر|SUI}} [[زیورخ]]، سوئٹزرلینڈ {{Div col end}} '''[[کونشان]]'''<ref name=suzhou /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|NAM}} [[Grootfontein]]، نمیبیا * {{پرچم تصویر|FIN}} [[ہوینکا]]، فن لینڈ <!-- Penrith - not twinning --> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ساوتھ ایل مونٹی، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Tatebayashi، Gunma|Tatebayashi]]، جاپان {{Div col end}} == L == '''[[لانژو]]'''<ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://szfwsb.lanzhou.gov.cn/col/col8357/index.html|website=lanzhou.gov.cn|publisher=Lanzhou|language=zh|access-date=2020-07-12}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|JPN}} [[اکیتا، اکیتا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ROU}} [[البا یولیا]]، رومانیہ * {{پرچم تصویر|PHL}} [[البائی]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[البیکرکی، نیو میکسیکو]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|TKM}} [[اشک آباد]]، ترکمانستان * {{پرچم تصویر|ENG}} [[Chorley]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|ALB}} [[فیر]]، البانیہ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Hilltops Council|Hilltops]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|SRB}} [[لیسکوواتس]]، سربیا * {{پرچم تصویر|MRT}} [[نواکشوط]]، موریتانیہ * {{پرچم تصویر|KGZ}} [[اوش]]، کرغیزستان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[پینزا]]، روس * {{پرچم تصویر|NAM}} [[Tsumeb]]، نمیبیا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اولان-اودے]]، روس {{Div col end}} '''[[لیشان]]'''<ref name=sichuan /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Fraser Coast Region|Fraser Coast]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[گلبرٹ، ایریزونا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[اچیکاوا، چیبا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Issy-les-Moulineaux]]، فرانس * {{پرچم تصویر|THA}} [[Prachuap Khiri Khan]]، تھائی لینڈ {{Div col end}} '''[[لہاسا (پریفیکچر-سطح شہر)]]''' {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[بولڈر، کولوراڈو]]، ریاستہائے متحدہ<ref>{{cite web |title=Lhasa، تبت|url=https://bouldercolorado.gov/sister-cities/lhasa-tibet|website=bouldercolorado.gov|publisher=City of Boulder|access-date=2020-07-12}}</ref> * {{پرچم تصویر|RUS}} [[الیستا]]، روس<ref>{{cite web |title=Инвестиционный паспортгорода Элисты|url=https://www.gorod-elista.ru/investitsii/invest_pasport_ekonom123.pdf|website=gorod-elista.ru|publisher=Elista|page=20|language=ru|date=2015|access-date=2020-11-12}}</ref> * {{پرچم تصویر|NPL}} [[کٹھمنڈو]]، نیپال<ref>{{cite web |title=KMC International تعلقاتhip With Sister Cities|url=https://www.kathmandu.gov.np/en/content/kmc-international-تعلقاتhip-sister-cities|website=kathmandu.gov.np|publisher=Kathmandu Metropolitan City|access-date=2020-11-12}}</ref> {{Div col end}} '''[[لیانیونگگانگ]]'''<ref>{{cite web |title=友好往来|url=http://www.lyg.gov.cn/zglygzfmhwz/yhwl/yhwl.htm|website=lyg.gov.cn|publisher=Lianyungang|language=zh|access-date=2020-07-12}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|KGZ}} [[بشکیک]]، کرغیزستان * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Greater Geelong|Greater Geelong]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|KOR}} [[موکپو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|NZL}} [[نیپئر، نیوزی لینڈ]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|ESP}} [[سبدل]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[سگا، سگا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ساکائی، اوساکا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Volzhsky، Volgograd Oblast|Volzhsky]]، روس {{Div col end}} '''[[لیجیانگ]]'''<ref>{{cite web |title=Le partenariat avec la ville de Lijiang|url=https://www.mairie-albi.fr/fr/le-partenariat-avec-la-ville-de-lijiang|website=mairie-albi.fr|publisher=Albi|language=fr|access-date=2020-07-12}}</ref><ref>{{cite web |title=Home|url=https://www.rvsci.us/|website=rvsci.us|publisher=Roanoke Valley Sister Cities، Inc.|access-date=2021-05-10}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Greater Shepparton|Greater Shepparton]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[مالیبو، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|CAN}} [[نیو ویسٹ منسٹر]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[روانوک، ورجینیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Takayama، Gifu|Takayama]]، جاپان * {{پرچم تصویر|SUI}} [[Zermatt]]، سوئٹزرلینڈ <!-- Bad Homburg، Kazan - not twinning --> {{Div col end}} '''[[لیشوئی]]'''<ref>{{cite web |title=Sister cities of Lishui|url=http://subsites.chinadaily.com.cn/ezhejiang/lishui/sistercities.html|website=chinadaily.com.cn|publisher=چین Daily|access-date=2020-07-12}}</ref> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Mishima، Shizuoka|Mishima]]، جاپان '''[[لیوژو]]'''<ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://wsb.liuzhou.gov.cn/wsbs/ggfw/yhcs/|website=liuzhou.gov.cn|publisher=Liuzhou|language=zh|access-date=2021-09-17}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|IDN}} [[بندونگ]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سنسیناٹی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|TZA}} [[دارالسلام]]، تنزانیہ<ref>{{cite web |title=Fursa za uwekezaji Dar ea Salaam zavutia Wachina|url=http://www.dcc.go.tz/new/fursa-za-uwekezaji-dar-ea-salaam-zavutia-wachina|website=dcc.go.tz|publisher=Dar es Salaam|language=sw|date=2018-07-03|access-date=2020-07-12}}</ref> * {{پرچم تصویر|PHL}} [[مونتنلوپا]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|TCD}} [[نجامینا]]، چاڈ * {{پرچم تصویر|GER}} [[Passau]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|THA}} [[رایونگ]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|POL}} [[Stalowa Wola]]، پولینڈ<ref>{{cite web |title=Chinese company creats jobs in پولینڈ|url=http://en.cncnews.cn/news/v_show/67609_Chinese_company_creats_jobs_in_پولینڈ.shtml|website=cncnews.cn|publisher=CNC News|date=2017-09-18|access-date=2020-07-12}}</ref> * {{پرچم تصویر|VIE}} [[وینہ ین]]، ویتنام {{Div col end}} '''[[لوآن]]'''<ref name=anhui /> * {{پرچم تصویر|FIN}} [[ورکاؤس]]، فن لینڈ <!-- Hanover - not twinning --> '''[[لوویانگ]]'''<ref>{{cite web |title=关于洛阳市与国外缔结友好城市的工作报告|url=http://www.lypc.gov.cn/news.aspx?id=16043|website=lypc.gov.cn|publisher=Luoyang|language=zh|date=2017-06-28|access-date=2020-07-12}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ESP}} [[الکالا دے ایناریس]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[بویئو کاؤنٹی]]، جنوبی کوریا <!-- Gwangju - not twinning --> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Kashihara، Nara|Kashihara]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[لا کروس، وسکونسن]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[اوکایاما]]، جاپان * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Sukagawa، Fukushima|Sukagawa]]، جاپان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[تولیاتی]]، روس * {{پرچم تصویر|FRA}} [[تور (فرانس)]]، فرانس {{Div col end}} '''[[لوژوو]]'''<ref name=sichuan /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|GER}} [[Herne، North Rhine-Westphalia|Herne]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|ZAM}} [[کابوے]]، زیمبیا {{Div col end}} == M == '''[[مآنشان]]'''<ref name=anhui /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ESP}} [[Arganda del Rey]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[چانگوون]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[گیلزبرگ، الینوائے]]، ریاستہائے متحدہ <!-- Georges River (Kogarah) - twinning ended --> * {{پرچم تصویر|CAN}} [[ہیملٹن، انٹاریو]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[اسیساکی، گونما]]، جاپان * {{پرچم تصویر|MEX}} [[تلالنیپانتلا دے باس]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|ARG}} [[Zapala]]، ارجنٹائن {{Div col end}} '''[[مکاؤ]]'''<ref>{{cite web |title=Exchange between IACM and other cities|url=https://www.iam.gov.mo/files/exchange_e.pdf|website=iam.gov.mo|publisher=Governo da Região Administrativa Special de مکاؤ|date=2019|access-date=2020-02-19}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|POR}} [[کویمبرا]]، پرتگال * {{پرچم تصویر|SWE}} [[Linköping Municipality|Linköping]]، سویڈن * {{پرچم تصویر|POR}} [[لزبن]]، پرتگال * {{پرچم تصویر|POR}} [[پورٹو]]، پرتگال * {{پرچم تصویر|CPV}} [[پرائیا، کیپ ورڈی (بلدیہ)]]، کیپ ورڈی * {{پرچم تصویر|BRA}} [[ساؤں پاؤلو]]، برازیل {{Div col end}} '''[[میئشان]]'''<ref name=sichuan /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Klin، Klinsky District، Moscow Oblast|Klin]]، روس * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Nizhnekamsk]]، روس {{Div col end}} '''[[میانیانگ]]'''<ref name=sichuan /> {{Div col|colwidth=20em}} <!-- Changwon - friendship only --> * {{پرچم تصویر|RUS}} [[نووسیبیرسک]]، روس * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Obninsk]]، روس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Shōbara، Hiroshima|Shōbara]]، جاپان {{Div col end}} '''[[منگگوانگ]]'''<ref name=anhui /> * {{پرچم تصویر|CAN}} [[سین-ادلے، کیوبک]]، کینیڈا '''[[مودانجیانگ]]'''<ref>{{cite web |title=牡丹江市|url=http://www.hljswb.gov.cn/3g/newsshow.php?cid=57&lanmu=4&id=512|website=hljswb.gov.cn|publisher=Heilongjiang Provincial People's Government|language=zh|access-date=2020-07-19}}</ref><ref>{{cite web |title=중국 무단장시|url=https://www.paju.go.kr/www/intropaju/intropaju_04/intropaju_04_02/intropaju_04_02_02.jsp|website=paju.go.kr|publisher=Paju|language=ko|access-date=2020-07-19}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|FIN}} [[یواسکولا]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[اتسو، شیگا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[پاجو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اوسورییسک]]، روس {{Div col end}} == N == '''[[نانچانگ]]'''<ref>{{cite web |title=政府工作报告|url=http://jx.people.com.cn/n2/2018/0131/c186330-31203307.html|website=jx.people.com.cn|publisher=JX People|language=zh|date=2018-01-31|access-date=2020-07-10}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ESP}} [[البسیط]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|GEO}} [[کوتائیسی]]، جارجیا<ref>{{cite web |title=საგარეო ურთიერთობები|url=http://kutaisi.gov.ge/kutaisi/4|website=kutaisi.gov.ge|publisher=Kutaisi|access-date=2022-01-28}}</ref> * {{پرچم تصویر|ENG}} [[لنکن، انگلستان]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|RSA}} [[Newcastle Local Municipality|Newcastle]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[اولمپیا، واشنگٹن]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ARG}} [[قلمیس]]، ارجنٹائن * {{پرچم تصویر|MKD}} [[اسکوپیہ]]، North مقدونیہ * {{پرچم تصویر|BRA}} [[Sorocaba]]، برازیل * {{پرچم تصویر|JPN}} [[تاکاماتسو، کاگاوا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|MEX}} [[تولوکا]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اوفا]]، روس * {{پرچم تصویر|FIN}} [[والکیاکوسکی]]، فن لینڈ <!-- Akaa، Dijon، Peine - twinning ended --> {{Div col end}} '''[[نانچونگ]]'''<ref name=sichuan /> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ٹولیڈو، اوہائیو]]، ریاستہائے متحدہ '''[[نانجنگ]]'''<ref>{{cite web |title=Sisters Are Doin' it for Themselves|url=https://www.thenanjinger.com/magazine/feature-stories/sisters-are-doin-it-for-themselves/|website=thenanjinger.com|publisher=The Nanjinger|date=2019-03-10|access-date=2021-12-21}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|BRN}} [[بندر سری بگاوان]]، برونائی * {{پرچم تصویر|COL}} [[بارانکیلا]]، کولمبیا * {{پرچم تصویر|RSA}} [[بلومفونٹین]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|CHL}} [[کونسیپشیون]]، چلی * {{پرچم تصویر|KOR}} [[ڈائے جیون]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|NED}} [[اینتہوون]]، نیدرلینڈز * {{پرچم تصویر|ITA}} [[فلورنس]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|GER}} [[لائپزش]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|CYP}} [[لیماسول]]، قبرص * {{پرچم تصویر|CAN}} [[لندن، اونٹاریو]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|ZAM}} [[لوساکا]]، زیمبیا<ref>{{cite web |title=Lusaka City Council، Nanjing twins|url=https://www.lcc.gov.zm/lusaka-city-council-nanjing-twins/|website=lcc.gov.zm|publisher=Lusaka|access-date=2021-12-21}}</ref> * {{پرچم تصویر|MYS}} [[ملاکا شہر]]، ملائیشیا * {{پرچم تصویر|MEX}} [[میکسیکالی بلدیہ]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|BLR}} [[موگیلیف]]، بیلاروس <!-- Nagoya - twinning suspended --> * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Perth|Perth]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|IRN}} [[شیراز]]، ایران * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سینٹ لوئس]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|NAM}} [[وینٹہوک]]، نمیبیا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[یاروسلاول]]، روس<ref>{{cite web |title=Зарубежные города - побратимы и партнеры Ярославля|url=https://city-yaroslavl.ru/city/about/mezhdunarodnoe-munitsipalnoe-sotrudnichestvo/zarubezhnye-goroda-pobratimy-i-partnery-yaroslavlya/|website=city-yaroslavl.ru|publisher=Yaroslavl|language=ru|access-date=2021-12-21}}</ref> * {{پرچم تصویر|ENG}} [[یورک]]، انگلستان، مملکت متحدہ<ref>{{cite web |title=York's international تعلقات|url=https://www.york.gov.uk/Internationalتعلقات|website=york.gov.uk|publisher=City of York Council|access-date=2021-12-21}}</ref> {{Div col end}} '''[[نانینگ]]'''<ref>{{cite web |title=南宁市国际友城名单及分布图|url=http://wqb.nanning.gov.cn/xxgk/sjfb/t1454179.html|website=nanning.gov.cn|publisher=Nanning|language=zh|access-date=2020-07-11}}</ref><ref>{{cite web |title=Перелік партнерських міст Івано-Франківська|url=http://www.mvk.if.ua/uploads/files/51484.pdf|website=mvk.if.ua|publisher=Ivano-Frankivsk|language=uk|date=2019-09-01|access-date=2020-07-11}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|MDG}} [[اینٹانانیریو]]، مڈغاسکر * {{پرچم تصویر|GMB}} [[بانجول]]، گیمبیا * {{پرچم تصویر|IDN}} [[Bogor Regency|Bogor]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Bundaberg Region|Bundaberg]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|LAO}} [[چامپاساک صوبہ]]، لاؤس * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[کامرس سٹی، کولوراڈو]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ITA}} [[Crema، Lombardy|Crema]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|PHL}} [[داوائو شہر]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|POL}} [[Grudziądz]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گواچیون]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|VIE}} [[ہائیفونگ]]، ویتنام * {{پرچم تصویر|CHL}} [[اکیکی]]، چلی * {{پرچم تصویر|UKR}} [[ایوانو-فرانکیوسک]]، یوکرین * {{پرچم تصویر|THA}} [[کھون کیئن]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|AUT}} [[کلیگنفرٹ]]، آسٹریا <!-- Knowsley - not twinning --> * {{پرچم تصویر|MWI}} [[لیلونگوے]]، ملاوی * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[پرووو، یوٹاہ]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|KHM}} [[سیہانوکویل صوبہ]]، کمبوڈیا * {{پرچم تصویر|FRA}} [[ول-دو-مارن]]، فرانس <!-- Victoria - not twinning --> * {{پرچم تصویر|MMR}} [[یانگون]]، میانمار {{Div col end}} '''[[ننگبو]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities in Foreign Countries|url=http://english.ningbo.gov.cn/col/col941/index.html|website=ningbo.gov.cn|publisher=Ningbo|access-date=2020-07-11}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|GER}} [[آخن]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|ROU}} [[کلوژ ناپوکا]]، رومانیہ<ref>{{cite web |title=Orașe înfrățite cu municipiul Cluj-Napoca|url=https://primariaclujnapoca.ro/cultura/orase-infratite/|website=primariaclujnapoca.ro|publisher=Cluj-Napoca|language=ro|access-date=2020-07-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|KOR}} [[ڈائے گو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|POL}} [[بائدگوسزسز]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|MAR}} [[مراکش (شہر)]]، مراکش<ref>{{cite web |title=Investissement à Marrakech|url=https://www.amde.ma/creation-dentreprise/investissement-a-marrakech/|website=amde.ma|publisher=Agence Marocaine pour le Développement de l'Entreprise|language=fr|date=2016-09-05|access-date=2020-10-22}}</ref> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Nagaokakyō، Kyoto|Nagaokakyō]]، جاپان * {{پرچم تصویر|RSA}} [[Nelson Mandela Bay Metropolitan Municipality|Nelson Mandela Bay]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|ENG}} [[ناٹنگہم]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|BIH}} [[پریےدور]]، بوسنیا و ہرزیگووینا<ref>{{cite web |title=Међународна сарадња|url=https://www.prijedorgrad.org/sr-BA/medjunarodna-saradnja.html|website=prijedorgrad.org|publisher=Prijedor|language=sr|access-date=2020-07-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|FRA}} [[روان، فرانس]]، فرانس * {{پرچم تصویر|BRA}} [[سانتوس، ساؤ پاؤلو]]، برازیل * {{پرچم تصویر|BUL}} [[وارنا]] * {{پرچم تصویر|LVA}} [[وینتپلس]]، لٹویا<ref>{{cite web |title=Ventspils Sadraudzības pilsētas|url=https://www.ventspils.lv/lat/par_ventspili/Sadraudzibas_pilsetas|website=ventspils.lv|publisher=Ventspils|language=lv|access-date=2020-07-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|MEX}} [[دورانگو سٹی]]، میکسیکو<ref>{{cite web |title=Acuerdos interinstitucionales registrados por dependencias y municipios de Durango|url=https://coordinacionpolitica.sre.gob.mx/index.php/entidades/80-durango|website=sre.gob.mx|publisher=Secretaría de relaciones exteriores|language=es|access-date=2020-07-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ویلمینگٹن، ڈیلاویئر]]، ریاستہائے متحدہ <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} == P == '''[[پینگژوو]]'''<ref name=sichuan /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Ipswich|Ipswich]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Ishikari، Hokkaido|Ishikari]]، جاپان * {{پرچم تصویر|AUT}} [[Mürzzuschlag]]، آسٹریا {{Div col end}} '''[[پنگہو]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=https://www.cityofwatsonville.org/1723/Sister-Cities|website=cityofwatsonville.org|publisher=City of Watsonville|access-date=2021-05-19}}</ref> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[واٹسنویل، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ == Q == '''[[چنگڈاؤ]]'''<ref>{{cite web |title=Qingdao Sister and Friendly Co-op Cities|url=https://www.qingdaonese.com/qingdao-sister-and-friendly-co-op-cities/|website=qingdaonese.com|date=10 مارچ 2011|publisher=Qingdao (Nese)|access-date=2021-12-15}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|MEX}} [[اکاپولکو]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Adelaide|Adelaide]]، آسٹریلیا<ref>{{cite web |title=Sister cities|url=https://www.cityofadelaide.com.au/about-adelaide/general-information/sister-cities/|website=cityofadelaide.com.au|publisher=City of Adelaide|access-date=2020-10-12}}</ref> * {{پرچم تصویر|TUR}} [[انطالیہ]]، ترکی<ref name=antalya>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://genclikmeclisi.antalya.bel.tr/i/sister-cities|website=antalya.bel.tr|publisher=Antalya|access-date=2020-07-08}}</ref> * {{پرچم تصویر|ESP}} [[بلباو]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[ڈائے گو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|TJK}} [[دوشنبہ]]، تاجکستان<ref>{{cite web |title=Бародаршаҳрҳо|url=https://dushanbe.tj/goroda-pobratimy|website=dushanbe.tj|publisher=Dushanbe|language=tg|access-date=2021-01-19}}</ref> * {{پرچم تصویر|PAK}} [[فیصل آباد]]، پاکستان<ref>{{cite web |title=Faisalabad، Qingdao sign sister-city تعلقاتhip|url=http://cpecinfo.com/faisalabad-qingdao-sign-sister-city-تعلقاتhip/|website=cpecinfo.com|publisher=چین-پاکستان Economic Corridor|date=2021-04-27|access-date=2021-04-28}}</ref> * {{پرچم تصویر|DEN}} [[Frederikshavn Municipality|Frederikshavn]]، ڈنمارک<ref>{{cite web |title=Venskabsbyer|url=https://frederikshavn.dk/politik/om-kommunen/venskabsbyer/|website=frederikshavn.dk|publisher=Frederikshavn Kommune|language=da|access-date=2020-07-08}}</ref> * {{پرچم تصویر|MUS}} [[گرینڈ پورٹ ضلع]]، موریشس<ref>{{cite web |title=Annual report جولائی 2017 - جون 2018|url=https://dcgp.mu/wp-content/uploads/2017/03/Annual-report-جولائی-2017-جون-2018.pdf|website=dcgp.mu|publisher=City Council of Port Louis|page=14|date=2018|access-date=2020-07-15}}</ref> * {{پرچم تصویر|IND}} [[حیدرآباد، دکن]]، بھارت<ref>{{cite web |title=A glimpse of Hyderabad، twin city of چین's Qingdao|url=http://www.xinhuanet.com/english/2018-05/12/c_137174437.htm|archive-url=https://web.archive.org/web/20200811065037/http://www.xinhuanet.com/english/2018-05/12/c_137174437.htm|url-status=dead|archive-date=11 اگست 2020|website=xinhuanet.com|publisher=Xinhua|date=2018-05-12|access-date=2020-10-12}}</ref> * {{پرچم تصویر|PHL}} [[الوئیلو شہر]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[لانگ بیچ، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|IDN}} [[ماکاسار]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|GER}} [[مانہایم]]، جرمنی<ref name=sgep>{{cite web |title=Im Ökopark getroffen: Liu Xiaoyan hat die Städtepartnerschaften in der Hand und will mehr Bewegung in die Kooperation bringen|url=http://www.sgep-qd.de/news/newDetil?id=329|website=sgep-qd.de|publisher=Sino-جرمن Ecopark|language=de|date=2019-10-09|access-date=2020-10-12}}</ref> * {{پرچم تصویر|FRA}} [[نانت]]، فرانس * {{پرچم تصویر|ISR}} [[نیس صیونہ]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|UKR}} [[اودیسہ]]، یوکرین * {{پرچم تصویر|GER}} [[Oldenburg (city)|Oldenburg]]، جرمنی<ref name=sgep /> * {{پرچم تصویر|BLR}} [[اورشا]]، بیلاروس<ref>{{cite web |title=Города-побратимы|url=http://orsha.vitebsk-region.gov.by/ru/goroda-pobratimy/|website=orsha.vitebsk-region.gov.by|publisher=Orsha|language=ru|access-date=2020-07-08}}</ref> * {{پرچم تصویر|GER}} [[Paderborn]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|THA}} [[پتایا]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[پیرم]]، روس * {{پرچم تصویر|CHL}} [[پویرتو مونت]]، چلی * {{پرچم تصویر|ISR}} [[رامت گن]]، اسرائیل<ref>{{cite web |title=Ambassador Gao Yanping Attends Celebration of 90th Anniversary of Ramat Gan and Farewell Dinner for Sister Cities Delegations|url=https://www.fmprc.gov.cn/ce/ceil/eng/gdxw/t931371.htm|website=fmprc.gov.cn|publisher=Embassy of the عوامی جمہوریہ چین in the State of اسرائیل|date=2012-05-11|access-date=2020-07-08}}</ref> * {{پرچم تصویر|GER}} [[Regensburg]]، جرمنی<ref name=sgep /> * {{پرچم تصویر|CRO}} [[ریئکا]]، کرویئشا<ref>{{cite web |title=Sister cities|url=https://www.rijeka.hr/en/city-government/international-cooperation/sister-cities/|website=rijeka.hr|publisher=Rijeka|access-date=2020-07-08}}</ref> * {{پرچم تصویر|RUS}} [[سینٹ پیٹرز برگ]]، روس * {{پرچم تصویر|FIN}} [[سالو، فن لینڈ]]، فن لینڈ<ref>{{cite web |title=Kansainvälinen toiminta: Ystävyyskaupungit|url=https://salo.fi/kaupunki-ja-paatoksenteko/kansainvalinen-toiminta/|website=salo.fi|publisher=Salo|language=fi|access-date=2021-09-15}}</ref> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[شیمونوسیکی، یاماگوچی]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ENG}} [[ساؤتھمپٹن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[تھاوزنڈ اوکس، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ<ref>{{cite web |title=Thousand Oaks becomes sister city with Qingdao، چین|url=http://archive.vcstar.com/news/thousand-oaks-becomes-sister-city-with-qingdao-china-ep-459189526-351452471.html/|website=vcstar.com|publisher=Ventura County Star|date=2014-02-27|access-date=2020-10-12}}</ref> * {{پرچم تصویر|NED}} [[Velsen]]، نیدرلینڈز * {{پرچم تصویر|ESP}} [[ویگو]]، ہسپانیہ<ref>{{cite web |title=Vigo y el museo Julio Verne|url=https://www.vigoe.es/viajes/internacional/vigo-y-el-museo-julio-verne/|website=vigoe.es|publisher=Vigo E|language=es|date=2018-02-14|access-date=2020-07-08}}</ref> * {{پرچم تصویر|BRA}} [[Vila Velha]]، برازیل <!-- rest - not twinning or twinning ended --> {{Div col end}} '''[[چیچیہار]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://english.qqhr.gov.cn/youhaochengshi.php|website=qqhr.gov.cn|publisher=Qiqihar|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گویانگ]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|UKR}} [[مروپل]]، یوکرین * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیو کیسل کاؤنٹی، ڈیلاویئر]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اوفا]]، روس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[اوتسونومیا]]، جاپان {{Div col end}} '''[[چیتائہے]]'''<ref>{{cite web |title=七台河市|url=http://www.hljswb.gov.cn/3g/newsshow.php?cid=57&lanmu=4&id=510|website=hljswb.gov.cn|publisher=Heilongjiang Provincial People's Government|language=zh|access-date=2020-07-15}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ارتیوم، روس]]، روس * {{پرچم تصویر|KOR}} [[جئونگپیئونگ کاؤنٹی]]، جنوبی کوریا {{Div col end}} '''[[چوانژو]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://www.enquanzhou.com/2019-11/13/c_426826.htm|website=enquanzhou.com|publisher=Quanzhou|access-date=2020-07-19}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|FRA}} [[ایرو]]، فرانس * {{پرچم تصویر|DEN}} [[Holbæk Municipality|Holbæk]]، ڈنمارک * {{پرچم تصویر|MYS}} [[کوچینگ]]، ملائیشیا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[مایکوپ]]، روس * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[مونٹیری پارک، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|GER}} [[Neustadt an der Weinstraße]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Urasoe، Okinawa|Urasoe]]، جاپان <!-- Mersin، San Diego - not twinning --> {{Div col end}} '''[[چیوژوو]]'''<ref>{{cite web |title=Friendship Cities|url=http://www.qz.gov.cn/col/col1544414/index.html|website=qz.gov.cn|publisher=Quzhou|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[Red Wing، Minnesota|Red Wing]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Sano، Tochigi|Sano]]، جاپان * {{پرچم تصویر|AZE}} [[سومقاییت]]، آذربائیجان {{Div col end}} == S == '''[[سامینشیا]]'''<ref>{{cite web |title=Swan city|url=http://govt.chinadaily.com.cn/s/201905/16/WS5b7841ce498e855160e8cc78/swan-city.html|website=chinadaily.com.cn|publisher=چین Daily|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|KOR}} [[ڈونگڈوچیون]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Kitakami، Iwate|Kitakami]]، جاپان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[کوستروما]]، روس * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Rural City of Murray Bridge|Murray Bridge]]، آسٹریلیا <!-- St Helens - not twinning --> * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Szolnok]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|CRO}} [[زبوک]]، کرویئشا {{Div col end}} '''[[سانیا]]'''<ref>{{cite web |title=Sanya establishes sister-city تعلقاتhip with Blackpool، UK|url=http://en.sanyatour.com/news-media/news-media-sanya-news/sanya-establishes-sister-city-تعلقاتhip-with-blackpool-uk/|website=sanyatour.com|publisher=Sanya Tour|date=2016-09-09|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[الحمرا، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|MEX}} [[بینیتو خواریز بلدیہ، کوینتانا رو]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|ENG}} [[بلیکپول]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|FRA}} [[کان (فرانس)]]، فرانس * {{پرچم تصویر|CRO}} [[دوبروونیک]]، کرویئشا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[خابارووسک]]، روس * {{پرچم تصویر|FIN}} [[کووسامو]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|PHL}} [[لاپو-لاپو، فلپائن]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ماوئی کاؤنٹی، ہوائی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|CPV}} [[سال، کیپ ورڈی]]، کیپ ورڈی <!-- Seogwipo - not twinning --> * {{پرچم تصویر|ITA}} [[ویاریجیو]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|UKR}} [[یالٹا]]، یوکرین {{Div col end}} '''[[شنگھائی]]'''<ref>{{cite web |title=市级友好城市|url=http://wsb.sh.gov.cn/node550/index.html|website=sh.gov.cn|publisher=Shanghai|language=zh|access-date=2020-07-08}}</ref><ref>{{cite web |title=Tabriz and Shanghai agree to be sister cities|url=https://en.tabriz.ir/News/281/Tabriz-and-Shanghai-agree-to-be-sister-cities-۔html|website=tabriz.ir|publisher=Tabriz|date=2019-05-06|access-date=2021-12-19}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|YEM}} [[عدن]]، يمن * {{پرچم تصویر|EGY}} [[اسکندریہ]]، مصر * {{پرچم تصویر|BEL}} [[اینٹورپن]]، بیلجیم * {{پرچم تصویر|FRA}} [[اوویغنئے-غون-آلپ]]، فرانس * {{پرچم تصویر|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|ESP}} [[برشلونہ]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|SUI}} [[بازل (شہر)]]، سوئٹزرلینڈ * {{پرچم تصویر|SRB}} [[بلغراد]]، سربیا * {{پرچم تصویر|SVK}} [[براتیسلاوا علاقہ]]، سلوواکیہ * {{پرچم تصویر|HUN}} [[بوداپست]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[بوسان]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|MAR}} [[دار البیضا]]، مراکش * {{پرچم تصویر|DNK}} [[وسطی ڈنمارک علاقہ]]، ڈنمارک * {{پرچم تصویر|LKA}} [[کولمبو]]، سری لنکا * {{پرچم تصویر|ROU}} [[کونستانتسا]]، رومانیہ * {{پرچم تصویر|IRL}} [[کورک (شہر)]]، آئرلینڈ * {{پرچم تصویر|THA}} [[صوبہ چیانگ مائی]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[شکاگو، الینوائے]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|UAE}} [[دبئی]]، متحدہ عرب امارات * {{پرچم تصویر|NZL}} [[ڈنیڈن]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|IDN}} [[مشرقی جاوا]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|FIN}} [[ایسپو]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|ECU}} [[گوایاکل]]، ایکواڈور * {{پرچم تصویر|ISR}} [[حیفا]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|GER}} [[ہم برک]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|PRK}} [[ہامہونگ]]، شمالی کوریا * {{پرچم تصویر|VIE}} [[ہو چی من شہر]]، ویتنام * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ہیوسٹن]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|TUR}} [[استنبول]]، ترکی * {{پرچم تصویر|IDN}} [[جکارتا]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|MEX}} [[خالیسکو]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|PAK}} [[کراچی]]، پاکستان * {{پرچم تصویر|RSA}} [[کوازولو ناتال]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|PER}} [[لیما]]، پیرو * {{پرچم تصویر|ENG}} [[لیورپول]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|ENG}} [[لندن]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|MOZ}} [[ماپوتو]]، موزمبیق * {{پرچم تصویر|FRA}} [[مارسئی]]، فرانس * {{پرچم تصویر|PHL}} [[میٹرو منیلا]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|ITA}} [[میلان]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{پرچم تصویر|CAN}} [[مانٹریال]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|IND}} [[ممبئی]]، بھارت * {{پرچم تصویر|JPN}} [[اوساکا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|JPN}} [[اوساکا پریفیکچر]]، جاپان * {{پرچم تصویر|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{پرچم تصویر|GRC}} [[پیرایوس]]، یونان * {{پرچم تصویر|POL}} [[پومرانیا صوبہ]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|VUT}} [[پورٹ ولا]]، وانواتو * {{پرچم تصویر|POR}} [[پورٹو]]، پرتگال * {{پرچم تصویر|CAN}} [[کیوبیک]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[کوئنزلینڈ]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|ARG}} [[روساریو، سانتا فے]]، ارجنٹائن * {{پرچم تصویر|NED}} [[روتردم]]، نیدرلینڈز * {{پرچم تصویر|RUS}} [[سینٹ پیٹرز برگ]]، روس * {{پرچم تصویر|AUT}} [[سالزبرگ]]، آسٹریا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سان فرانسسکو]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|CUB}} [[سانتیاگو دے کیوبا صوبہ]]، کیوبا * {{پرچم تصویر|BRA}} [[ساؤں پاؤلو]]، برازیل * {{پرچم تصویر|BUL}} [[صوفیہ]]، بلغاریہ * {{پرچم تصویر|IRN}} [[تبریز]]، ایران * {{پرچم تصویر|UZB}} [[تاشقند]]، ازبکستان * {{پرچم تصویر|CHL}} [[بآلپارایسو]]، چلی * {{پرچم تصویر|NAM}} [[وینٹہوک]]، نمیبیا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[یوکوہاما]]، جاپان * {{پرچم تصویر|CRO}} [[زغرب]]، کرویئشا <!-- Oslo - not twinning، Gothenburg - twinning ended --> {{Div col end}} '''[[شانتو]]'''<ref>{{cite web |title=International Connections|url=https://english.shantou.gov.cn/english/%EF%BB%BFoverview/connections/|website=shantou.gov.cn|publisher=Shantou|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|VIE}} [[کآن تھؤ]]، ویتنام * {{پرچم تصویر|ISR}} [[حیفا]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کیشیوادا، اوساکا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|CAN}} [[سینٹ جان، نیو برنسوک]]، کینیڈا {{Div col end}} '''[[شاوشنگ]]'''<ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://www.sx.gov.cn/col/col1461908/index.html|website=sx.gov.cn|publisher=Shaoxing|language=zh|access-date=2020-07-12}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|BRA}} [[بیلیم]]، برازیل * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[کیپ جیرادو، مسوری]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Fujinomiya، Shizuoka|Fujinomiya]]، جاپان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Leninsky District، Moscow Oblast|Leninsky District]]، روس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[نیشیمومیا، ہیوگو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|DEN}} [[Odense Municipality|Odense]]، ڈنمارک * {{پرچم تصویر|FJI}} [[سووا]]، فجی * {{پرچم تصویر|KOR}} [[یونگسان ضلع]]، جنوبی کوریا <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[شینیانگ]]'''<ref>{{cite web |title=Shenyang|url=https://www.city.sapporo.jp/somu/kokusai/wwcam/membercity_shenyang_e.html|website=city.sapporo.jp|publisher=Sapporo|access-date=2020-07-09}}</ref><ref>{{cite web |title=Belfast signs Sister City Agreement with Shenyang، چین today to collaborate in number of areas|url=http://www.belfastcity.gov.uk/News/News-66404.aspx|website=belfastcity.gov.uk|publisher=Belfast City Council|date=2016-05-18|access-date=2020-07-09}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|NIR|union}} [[بیلفاسٹ]]، شمالی آئرلینڈ، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[شکاگو، الینوائے]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[ڈائے جیون]]، جنوبی کوریا <!-- Düsseldorf - not twinning --> * {{پرچم تصویر|URY}} [[فلوریدا، یوراگوئے]]، یوراگوئے * {{پرچم تصویر|KOR}} [[انچیون]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ایرکتسک]]، روس * {{پرچم تصویر|POL}} [[کاتوویتس]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کاواساکی، کاناگاوا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|MEX}} [[مونترئی]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|RUS}} [[نووسیبیرسک]]، روس * {{پرچم تصویر|ARG}} [[لا پلاتا]]، ارجنٹائن * {{پرچم تصویر|PHL}} [[کویزون سٹی]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|ISR}} [[رامت گن]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ساپورو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[سیونگنام]]، جنوبی کوریا <!-- Thessaloniki - not twinning --> * {{پرچم تصویر|ITA}} [[تورینو]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اوفا]]، روس * {{پرچم تصویر|CMR}} [[یاؤندے]]، کیمرون {{Div col end}} '''[[شینزین]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://www.sz.gov.cn/en_szgov/govt/cities/sister/index.html|website=sz.gov.cn|publisher=Shenzhen|access-date=2020-07-08}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|NED}} [[المیرا]]، نیدرلینڈز * {{پرچم تصویر|WSM}} [[آپیا]]، سامووا * {{پرچم تصویر|SUI}} [[کینٹن برن]]، سوئٹزرلینڈ * {{پرچم تصویر|KGZ}} [[بشکیک]]، کرغیزستان * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Brisbane|Brisbane]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|SCO}} [[ایڈنبرگ]]، اسکاٹ لینڈ، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گوانگیانگ]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|ISR}} [[حیفا]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ہیوسٹن]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JAM}} [[کنگسٹن، جمیکا]]، جمیکا * {{پرچم تصویر|TGO}} [[لومے]]، ٹوگو * {{پرچم تصویر|EGY}} [[اقصر]]، مصر * {{پرچم تصویر|BLR}} [[منسک]]، بیلاروس * {{پرچم تصویر|GER}} [[نورنبرگ]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|KHM}} [[پنوم پن]]، کمبوڈیا * {{پرچم تصویر|BUL}} [[پلوودیف]]، بلغاریہ * {{پرچم تصویر|POR}} [[پورٹو]]، پرتگال * {{پرچم تصویر|POL}} [[پوزنان]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[تسوکوبا، ایباراکی]]، جاپان * {{پرچم تصویر|BEL}} [[والون برابنٹ]]، بیلجیم <!-- Brescia، Vienne، Samara - twinning ended --> {{Div col end}} '''[[شیہیزی]]'''<ref name=xinjiang /><ref>{{cite web |title=چین to make new bond with Punjab|url=https://nation.com.pk/16-Jan-2016/china-to-make-new-bond-with-punjab|website=nation.com.pk|publisher=The Nation|date=2016-01-16|access-date=2021-10-13}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|CAN}} [[East Gwillimbury]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|PAK}} [[ملتان]]، پاکستان {{Div col end}} '''[[شیجیاژوانگ]]'''<ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://wsb.sjz.gov.cn/col/1585278817283/index.html|website=sjz.gov.cn|publisher=Shijiazhuang|language=zh|access-date=2020-12-09}}</ref><ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=https://www.richmondhill.ca/en/find-or-learn-about/Sister-City.aspx|website=richmondhill.ca|date=10 اپریل 2019|publisher=City of Richmond Hill|access-date=2020-12-09}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|KOR}} [[چیونان]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|ENG}} [[کوربی]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[دی موین، آئیووا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ETH}} [[دیرہ داوا]]، ایتھوپیا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ناگانو، ناگانو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Nagykanizsa]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|KGZ}} [[اوش]]، کرغیزستان * {{پرچم تصویر|ITA}} [[پارما]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|MEX}} [[کوارتارو، کوارتارو]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|CAN}} [[Richmond Hill، Ontario|Richmond Hill]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|CAN}} [[ساسکاٹون]]، کینیڈا {{Div col end}} '''[[شوانگیاشان]]'''<ref>{{cite web |title=双鸭山市|url=http://www.hljswb.gov.cn/3g/newsshow.php?cid=57&lanmu=4&id=506|website=hljswb.gov.cn|publisher=Heilongjiang Provincial People's Government|language=zh|access-date=2020-07-15}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ماگادان]]، روس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Nagai، Yamagata|Nagai]]، جاپان {{Div col end}} '''[[سوئنینگ]]'''<ref name=sichuan /> * {{پرچم تصویر|TUR}} [[قرقلرایلی]]، ترکی '''[[سوژو، انہوئی]]'''<ref name=anhui /> * {{پرچم تصویر|IDN}} [[پادانگ]]، انڈونیشیا <!-- Oakland - not twinning --> '''[[سوژوو]]'''<ref name=suzhou>{{cite web |title=List of International Sister Cities of Suzhou|url=http://www.suzhou.gov.cn/szsenglish/szyhcs/201907/e197aef9c15b412789fa4d820030e779.shtml|website=suzhou.gov.cn|publisher=Suzhou|access-date=2021-12-22}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|MDG}} [[اینٹانانیریو]]، مڈغاسکر * {{پرچم تصویر|DEN}} [[Esbjerg Municipality|Esbjerg]]، ڈنمارک * {{پرچم تصویر|FRA}} [[گرونوبل]]، فرانس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Ikeda، Osaka|Ikeda]]، جاپان * {{پرچم تصویر|EGY}} [[اسماعیلیہ (شہر)]]، مصر * {{پرچم تصویر|KOR}} [[جئونجو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کانازاوا، اشیکاوا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|GER}} [[کونسٹانس]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|SWE}} [[کرونوبری کاؤنٹی]]، سویڈن * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Logan City|Logan]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|MDV}} [[مالے]]، مالدیپ * {{پرچم تصویر|POL}} [[Nowy Sącz]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|CGO}} [[پوانت-نوار]]، Congo * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[پورٹلینڈ، اوریگون]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|BRA}} [[پورتو الیگرے]]، برازیل * {{پرچم تصویر|LVA}} [[ریگا]]، لٹویا * {{پرچم تصویر|NZL}} [[Taupo District|Taupo]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|ROU}} [[تولچا کاؤنٹی]]، رومانیہ * {{پرچم تصویر|ITA}} [[وینس]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|CAN}} [[وکٹوریا، برٹش کولمبیا]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|BEL}} [[مغربی فلانڈرز]]، بیلجیم * {{پرچم تصویر|NAM}} [[وینٹہوک]]، نمیبیا {{Div col end}} '''''[[Gusu District|Suzhou - Gusu]]'''''<ref name=suzhou /> * {{پرچم تصویر|MLT}} [[سانتا لوچیا]]، مالٹا '''''[[ووجیانگ ضلع، سوژو]]'''''<ref>{{cite web |title=City List|url=http://english.zgwj.gov.cn/wujiang/citylist/list_p.shtml|website=zgwj.gov.cn|publisher=Wujiang District|access-date=2020-07-13}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Bourgoin-Jallieu]]، فرانس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[چیبا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Dubbo Regional Council|Dubbo]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|KOR}} [[ہواسیونگ، گیئونگی]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[مارلبورو ٹاؤن شپ، نیو جرسی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|RSA}} [[Mogale City Local Municipality|Mogale]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|GER}} [[Südwestpfalz]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|JPN}} [[اچناڈا، عشقاوا]]، جاپان {{Div col end}} '''''[[ووژونگ ضلع]]'''''<ref name=suzhou /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|GER}} [[ریزا]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|NZL}} [[Rotorua Lakes District|Rotorua Lakes]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[Southlake، ٹیکساس|Southlake]]، ریاستہائے متحدہ {{Div col end}} == T == '''[[تاچینگ]]'''<ref name=xinjiang /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|KAZ}} [[اوسکیمن]]، قازقستان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Rubtsovsk]]، روس {{Div col end}} '''[[تایکانگ]]'''<ref name=suzhou /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|GER}} [[Jülich]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|ITA}} [[Rosolina]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|ENG}} [[میٹروپولیٹن برو ویرل]]، انگلستان، مملکت متحدہ {{Div col end}} '''[[تاییوان]]'''<ref>{{cite web |title=积极融入"一带一路" 太原有了第11个外国"小伙伴"|url=http://www.tynews.com.cn/system/2017/09/15/030021901.shtml|website=tynews.com.cn|publisher=Taiyuan News|language=zh|date=2017-09-15|access-date=2020-07-14}}</ref><ref>{{cite web |title=순천시، 중국 산시성 타이위안시와 자매도시협약 체결|url=https://www.suncheon.go.kr/mayor/0004/0001/?boardId=bbs_0000000000000055&mode=view&cntId=259&category=|website=suncheon.go.kr|publisher=Suncheon|language=ko|date=2019-06-25|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|GER}} [[Chemnitz]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|UKR}} [[دونیتسک]]، یوکرین * {{پرچم تصویر|CMR}} [[دوالا]]، کیمرون * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ہیمیجی، ہیوگو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Launceston|Launceston]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیشویل، ٹینیسی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ENG}} [[نیوکاسل اپون ٹائین]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|REU}} [[سینٹ-ڈینس، رانوں]]، غے یونیوں، فرانس <!-- Saratov - not twinning --> * {{پرچم تصویر|KOR}} [[سنچیون، جیولانام-دو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[سیکتیوکار]]، روس {{Div col end}} '''[[تائیژو، جیانگسو]]'''<ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://www.taizhou.gov.cn/col/col13914/index.html|website=taizhou.gov.cn|publisher=Taizhou، Jiangsu|language=zh|access-date=2020-07-12}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[آرکیڈیا، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|CAN}} [[باری، اونٹاریو]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Broken Hill|Broken Hill]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|KOR}} [[عومسیونگ کاؤنٹی]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|NZL}} [[لوئر ہٹ]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|FIN}} [[کوتکا]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[لیٹروب سٹی]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیوپورٹ نیوز، ورجینیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ITA}} [[صوبہ پاویا]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|ESP}} [[سرقسطہ]]، ہسپانیہ <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[تائیژو، ژجیانگ]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://taizhou.chinadaily.com.cn/2020-04/20/c_292375.htm|website=chinadaily.com.cn|publisher=چین Daily|access-date=2020-07-12}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[فورٹ وین، انڈیانا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|GER}} [[Hanau]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|CHL}} [[اکیکی]]، چلی * {{پرچم تصویر|KOR}} [[موآن کاؤنٹی]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Nevers]]، فرانس * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Tsuruga، Fukui|Tsuruga]]، جاپان {{Div col end}} '''[[تیانجن]]'''<ref>{{cite web |title=天津友好城市一览表|url=http://fao.tj.gov.cn/XXFB2187/GJYC9244/YHCSTJ4276/202008/t20200824_3525190.html|website=tj.gov.cn|publisher=Tianjin|language=zh|access-date=2020-10-16}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|CIV}} [[آبیدجان]]، آئیوری کوسٹ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[چیبا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|IDN}} [[مشرقی جاوا]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|NED}} [[خرونیگین]]، نیدرلینڈز * {{پرچم تصویر|VIE}} [[ہائیفونگ]]، ویتنام * {{پرچم تصویر|KOR}} [[انچیون]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|PAK}} [[اسلام آباد]]، پاکستان<ref name=tianjin>{{cite web |title=چین's Tianjin Municipality named sister-city to Karachi، Islamabad|url=https://www.pakistantoday.com.pk/2021/09/21/chinas-tianjin-municipality-named-sister-city-to-karachi-islamabad/|website=pakistantoday.com.pk|publisher=پاکستان Today|date=2021-09-21|access-date=2021-10-13}}</ref> * {{پرچم تصویر|TUR}} [[ازمیر]]، ترکی * {{پرچم تصویر|SWE}} [[Jönköping Municipality|Jönköping]]، سویڈن * {{پرچم تصویر|UKR}} [[خارکیف]]، یوکرین * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کوبے]]، جاپان * {{پرچم تصویر|PAK}} [[لاہور]]، پاکستان<ref name=tianjin /> * {{پرچم تصویر|POL}} [[ووچ]]، پولینڈ * {{پرچم تصویر|ITA}} [[لومباردیہ]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Melbourne|Melbourne]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Métropole Rouen Normandie]]، فرانس * {{پرچم تصویر|FRA}} [[نور-پا-دو-کالے]]، فرانس * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[اورنج کاؤنٹی، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[فلاڈیلفیا، پنسلوانیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|BUL}} [[پلوودیف صوبہ]]، بلغاریہ * {{پرچم تصویر|REU}} [[رے یونیوں]]، فرانس * {{پرچم تصویر|BRA}} [[ریو دے جینیرو]]، برازیل * {{پرچم تصویر|GER}} [[سارلینڈ]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|BIH}} [[سرائیوو]]، بوسنیا و ہرزیگووینا * {{پرچم تصویر|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[یوکیچی، مئی]]، جاپان <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[تونگلنگ]]'''<ref name=anhui /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|CHL}} [[انتوفاگاستا]]، چلی * {{پرچم تصویر|ENG}} [[بورو ہالٹن]]، انگلستان، مملکت متحدہ <!-- Leiria - not twinning --> * {{پرچم تصویر|SWE}} [[Skellefteå Municipality|Skellefteå]]، سویڈن {{Div col end}} == U == '''[[ارمچی]]'''<ref name=xinjiang>{{cite web |title=新疆维吾尔自治区友城介绍|url=http://fao.xinjiang.gov.cn/xjwqb/ycyx/201208/21615331c0ea4225af1249aed04cb510.shtml|website=xinjiang.gov.cn|publisher=Xinjiang Uygur Autonomous Region|language=zh|date=2012-08-09|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|KAZ}} [[الماتی]]، قازقستان * {{پرچم تصویر|TUR}} [[انطالیہ]]، ترکی<ref name=antalya /> * {{پرچم تصویر|JOR}} [[عقبہ]]، اردن<ref>{{cite web |title=Aqaba's twin city Urumchi donates medical equipment for COVID-19 response|url=https://www.adc.jo/News.aspx?id=431|website=adc.jo|publisher=Aqaba Development Corporation|date=2020-04-15|access-date=2020-07-14}}</ref> * {{پرچم تصویر|GEO}} [[باتومی]]، جارجیا<ref>{{cite web |title=ჩვენი ქალაქი - დამეგობრებული ქალაქები|url=https://batumi.ge/ge/?page=show&sec=5|website=batumi.ge|publisher=Batumi|language=ka|access-date=2020-07-14}}</ref> * {{پرچم تصویر|KGZ}} [[بشکیک]]، کرغیزستان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[چیلیابنسک]]، روس<ref>{{cite web |title=Города-побратимы|url=https://cheladmin.ru/ru/gorod-chelyabinsk/goroda-pobratimy|website=cheladmin.ru|publisher=Chelyabinsk|language=ru|access-date=2020-07-14}}</ref> * {{پرچم تصویر|TJK}} [[دوشنبہ]]، تاجکستان * {{پرچم تصویر|PAK}} [[کراچی]]، پاکستان<ref name=dawn>{{cite web |title=Three Chinese towns named sister cities to Karachi، Gwadar، Multan|url=https://www.dawn.com/news/1472506|website=dawn.com|publisher=Dawn|date=2019-03-29|access-date=2021-10-11}}</ref> * {{پرچم تصویر|MYS}} [[کلانگ]]، ملائیشیا<ref>{{cite web |title=Make Klang Great Again|url=https://harvardwang.com/make-klang-great-again/|website=harvardwang.com|publisher=Harvard Wang|date=2016-09-03|access-date=2020-12-16}}</ref> * {{پرچم تصویر|IRN}} [[مشہد]]، ایران<ref>{{cite web |title=Town Twinning|url=https://en.mashhad.ir/portal_content/782528-Town-Twinning.html|website=mashhad.ir|publisher=Mashhad|access-date=2020-07-14}}</ref> * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Narrandera Shire|Narrandera]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اومسک]]، روس<ref>{{cite web |title=Зарубежные города-партнеры Омска|url=https://admomsk.ru/web/guest/city/international/foreign|website=admomsk.ru|publisher=Omsk|language=ru|access-date=2020-07-14}}</ref> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[اورم، یوٹاہ]]، ریاستہائے متحدہ <!-- Osan - twinning ended --> * {{پرچم تصویر|PAK}} [[پشاور]]، پاکستان {{Div col end}} == W == '''[[وییہائی]]'''<ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://wb.weihai.gov.cn/col/col13548/index.html|website=weihai.gov.cn|publisher=Weihai|language=zh|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ITA}} [[بیئلا]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|ENG}} [[چیلٹینہیم]]، انگلستان، مملکت متحدہ <!-- Ghent - not twinning --> * {{پرچم تصویر|PRK}} [[نامپو]]، شمالی کوریا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سانتا باربرا، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[سوچی]]، روس * {{پرچم تصویر|TUN}} [[سوسہ]]، تونس * {{پرچم تصویر|NZL}} [[Timaru District|Timaru]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ابے، یاماگوچی]]، جاپان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[یوسو]]، جنوبی کوریا {{Div col end}} '''[[وئینان]]''' {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|RUS}} [[کومسومولسک نا آمور]]، روس<ref>{{cite web |title=Города-побратимы|url=https://www.kmscity.ru/activity/city/economic-تعلقات/cities-broth/|website=kmscity.ru|publisher=Komsomolsk-on-Amur|language=ru|access-date=2020-07-14}}</ref> * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Szeged]]، مجارستان<ref>{{cite web |title=Testvérvárosok|url=http://szegedtourism.hu/hu/helyek/testvervarosok/page/2/?accessibility=0|website=szegedtourism.hu|publisher=Szeged Tourism|language=hu|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col end}} '''[[ونژو]]'''<ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://www.wenzhou.gov.cn/col/col1217809/index.html|website=wenzhou.gov.cn|publisher=Wenzhou|language=zh|access-date=2020-07-12}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ESP}} [[لقنت]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|AUT}} [[Alsergrund|Alsergrund (Vienna)]]، آسٹریا * {{پرچم تصویر|ECU}} [[امباتو، ایکواڈور]]، ایکواڈور * {{پرچم تصویر|GER}} [[Giessen]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گومی، شمالی گیئونگسانگ]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Ipswich|Ipswich]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|ENG}} [[اپسوئچ]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Ishinomaki]]، جاپان * {{پرچم تصویر|GHA}} [[کوماسی]]، گھانا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کورے، ہیروشیما]]، جاپان * {{پرچم تصویر|IND}} [[لکھنؤ]]، بھارت * {{پرچم تصویر|GAB}} [[پورٹ جینٹل]]، گیبون * {{پرچم تصویر|ITA}} [[صوبہ پراتو]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|DEN}} [[Slagelse Municipality|Slagelse]]، ڈنمارک * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[یونین کاؤنٹی، نیو جرسی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|DEN}} [[Vallensbæk Municipality|Vallensbæk]]، ڈنمارک * {{پرچم تصویر|NAM}} [[Walvis Bay]]، نمیبیا <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[ووہان]]'''<ref>{{cite web |title=Twin Cities|url=http://www.wh.gov.cn/wwwz/ywwz_1/H_1/TwinCities_1/202003/t20200316_950305.shtml|website=wh.gov.cn|publisher=Wuhan|access-date=2020-07-13}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} <!-- Arnhem - twinning ended --> * {{پرچم تصویر|ISR}} [[اشدود]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|THA}} [[بینکاک]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|KGZ}} [[بشکیک]]، کرغیزستان * {{پرچم تصویر|FRA}} [[بورڈو]]، فرانس <!-- Borlänge - twinning ended --> * {{پرچم تصویر|GRC}} [[خالسیس]]، یونان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[چیونگ جو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|NZL}} [[کرائسٹ چرچ]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|CHL}} [[کونسیپشیون]]، چلی * {{پرچم تصویر|GER}} [[ڈیسبورگ]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|UGA}} [[انتیبے]]، یوگنڈا * {{پرچم تصویر|FRA}} [[ایسون]]، فرانس * {{پرچم تصویر|ROU}} [[گالاتسی]]، رومانیہ * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Győr]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ایجیفسک]]، روس * {{پرچم تصویر|TUR}} [[ازمیر]]، ترکی * {{پرچم تصویر|SUD}} [[خرطوم]]، سوڈان * {{پرچم تصویر|UKR}} [[کیئف]]، یوکرین * {{پرچم تصویر|ISL}} [[کھپاووگور]]، آئس لینڈ * {{پرچم تصویر|ENG}} [[مانچسٹر]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|CAN}} [[مارکہم، انٹاریو]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[اوئیتا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[پٹسبرگ]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|AUT}} [[سانکت پولٹن]]، آسٹریا * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ساراٹوف]]، روس * {{پرچم تصویر|WAL}} [[سوانزی]]، ویلز، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|MEX}} [[تیخوانا بلدیہ]]، میکسیکو {{Div col end}} '''[[ووہو]]'''<ref name=anhui /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کوچی، کوچی]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ESP}} [[Torrejón de Ardoz]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[اولیانووسک]]، روس <!-- Pavia، مغربی Covina - not twinning --> {{Div col end}} '''[[ووشی]]'''<ref name=wuxi>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://en.wuxi.gov.cn/c/AboutWuxi/SisterCities.shtml|website=wuxi.gov.cn|publisher=Wuxi|access-date=2021-01-07}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|JPN}} [[آکاشی، ہیوگو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|POR}} [[کشکایش]]، پرتگال * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[چٹانوگا، ٹینیسی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ENG}} [[چلمسفورڈ]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|MAR}} [[فاس]]، مراکش * {{پرچم تصویر|AUS}} [[شہر فرینکسٹن]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|CAN}} [[فریڈریکٹن (نیو برنزوک)]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گمہائے]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|NZL}} [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|FIN}} [[لاہتی]]، فن لینڈ * {{پرچم تصویر|GER}} [[لیورکوزن]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|GRC}} [[پاتراس]]، یونان * {{پرچم تصویر|MEX}} [[پوئبلا، پوئبلا]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|PHL}} [[پویرتو پرنسیسا]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ساگامیہارا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سان انٹونیو]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|KHM}} [[سیہانوکویل (شہر)]]، کمبوڈیا * {{پرچم تصویر|SWE}} [[Södertälje Municipality|Södertälje]]، سویڈن * {{پرچم تصویر|BRA}} [[Sorocaba]]، برازیل * {{پرچم تصویر|ISR}} [[طبریہ]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|KOR}} [[السان]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|CHL}} [[Viña del Mar]]، چلی<ref>{{cite web |title=Viña del Mar consolida hermanamiento con ciudad china de Wuxi|url=https://www.munivina.cl/articulo/ciudad/17/5048/vina-del-mar-consolida-hermanamiento-con-ciudad-china-de-wuxi.html|website=munivina.cl|publisher=Viña del Mar|language=es|date=2017-11-30|access-date=2021-12-22}}</ref> * {{پرچم تصویر|POL}} [[ژیلونا گورا]]، پولینڈ <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''''[[Binhu District|Wuxi - Binhu]]'''''<ref name=wuxi /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|BRA}} [[Araçariguama]]، برازیل * {{پرچم تصویر|ESP}} [[Castelldefels]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Matsusaka، Mie|Matsusaka]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نارویچ، کنیکٹیکٹ]]، ریاستہائے متحدہ {{Div col end}} '''''[[ہویشان ضلع]]'''''<ref name=wuxi /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ڈیوس، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|GER}} [[Ratingen]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|KOR}} [[اولجو کاؤنٹی]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|MEX}} [[زاکاٹیکاس (شہر)]]، میکسیکو {{Div col end}} '''''[[Xinwu District، Wuxi|Wuxi - Xinwu]]'''''<ref name=wuxi /> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[تویوکاوا، ایچی]]، جاپان '''''[[شیشان ضلع، ووشی]]'''''<ref name=wuxi /> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[مغربی Orange، New جرزی|مغربی Orange]]، ریاستہائے متحدہ <!-- Oldham، Gwangju - not twinning/twinning ended --> == X == '''[[شیان]]'''<ref>{{cite web |title=Sister cities|url=http://en.xa.gov.cn/thisisxian/sistercities/965.htm|website=xa.gov.cn|publisher=Xi'an|access-date=2020-12-15}}</ref><ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://wqb.xa.gov.cn/zhyw/yhcs/2.html|website=xa.gov.cn|publisher=Xi'an|language=zh|access-date=2020-12-15}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|BRA}} [[براسیلیا]]، برازیل * {{پرچم تصویر|ARG}} [[قرطبہ، ارجنٹائن]]، ارجنٹائن * {{پرچم تصویر|ECU}} [[کوئنکا، ایکواڈور]]، ایکواڈور * {{پرچم تصویر|UKR}} [[دنیپرو]]، یوکرین * {{پرچم تصویر|GER}} [[ڈورٹمنڈ]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|SCO}} [[ایڈنبرگ]]، اسکاٹ لینڈ، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|ITA}} [[Ercolano]]، اطالیہ<ref>{{cite web |title=Ercolano è gemellata con Xi'An، città dell'esercito di terracotta. In dono una statua|url=https://www.vesuviolive.it/vesuvio-e-dintorni/notizie-di-ercolano/150652-ercolano-gemellata-xian-citta-dellesercito-terracotta-dono-statua/|website=vesuviolive.it|publisher=Social Entrepreneurs with Integrity Association|date=2016-05-30|access-date=2020-12-15}}</ref> * {{پرچم تصویر|MAR}} [[فاس]]، مراکش * {{پرچم تصویر|JPN}} [[فوناباشی، چیبا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|NED}} [[خرونیگین]]، نیدرلینڈز * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گیونگجو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|ARM}} [[گیومری]]، آرمینیا <!-- Hobart - not twinning --> * {{پرچم تصویر|ROU}} [[یاشی]]، رومانیہ * {{پرچم تصویر|IRN}} [[اصفہان]]، ایران * {{پرچم تصویر|KOR}} [[جنجو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|GRC}} [[کالاماتا]]، یونان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[کنساس شہر، مسوری]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|NPL}} [[کٹھمنڈو]]، نیپال * {{پرچم تصویر|TUR}} [[قونیہ]]، ترکی * {{پرچم تصویر|MNE}} [[کوتور بلدیہ]]، مونٹینیگرو * {{پرچم تصویر|SRB}} [[کراگویوتس]]، سربیا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کیوتو]]، جاپان * {{پرچم تصویر|PAK}} [[لاہور]]، پاکستان * {{پرچم تصویر|TKM}} [[ماری، ترکمانستان]]، ترکمانستان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[مونٹگمری کاؤنٹی، میری لینڈ]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|PAK}} [[ملتان]]، پاکستان<ref name=dawn /> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[نارا، نارا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|GER}} [[Oldenburg (city)|Oldenburg]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|KGZ}} [[اوش]]، کرغیزستان * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Pau، Pyrénées-Atlantiques|Pau]]، فرانس * {{پرچم تصویر|ITA}} [[پومپئی (اطالیہ)]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|CAN}} [[کیوبک شہر]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|UZB}} [[سمرقند]]، ازبکستان <!-- Umeå - not twinning --> * {{پرچم تصویر|ESP}} [[بلنسیہ]]، ہسپانیہ {{Div col end}} '''[[شیامین]]'''<ref name=xiamen>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://www.xmenglish.cn/en/aboutxm/sistercities/index.htm|website=xmenglish.cn|publisher=Xiamen|access-date=2021-01-31}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[بالٹیمور، میری لینڈ]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|WAL}} [[کارڈف]]، ویلز، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|PHL}} [[سیبو شہر]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|TJK}} [[دوشنبہ]]، تاجکستان * {{پرچم تصویر|MEX}} [[گواڈلہارا]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|TUR}} [[ازمیر]]، ترکی * {{پرچم تصویر|LTU}} [[کاوناس]]، لتھووینیا * {{پرچم تصویر|GRC}} [[میراتھن، یونان]]، یونان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[موکپو]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|FRA}} [[نیس]]، فرانس * {{پرچم تصویر|MYS}} [[Penang Island City Council|Penang Island]]، ملائیشیا * {{پرچم تصویر|THA}} [[پھوکیت (شہر)]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|CAN}} [[رچمنڈ، برٹش کولمبیا]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ساسیبو، ناگاساکی]]، جاپان * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Sunshine Coast Region|Sunshine Coast]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|IDN}} [[سورابایا]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|GER}} [[ترئیر]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|NZL}} [[ویلنگٹن]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|NED}} [[زوترمیر]]، نیدرلینڈز {{Div col end}} '''''[[Siming District|Xiamen - Siming]]'''''<ref name=xiamen /> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[Sarasota، Florida|Sarasota]]، ریاستہائے متحدہ '''[[شیانیانگ]]'''<ref>{{cite web |title="新好友"上线|url=https://www.hinabian.com/theme/detail/7408268770831473258.html|website=hinabian.com|publisher=Hinabian|language=zh|date=2018-07-25|access-date=2020-07-13}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} <!-- Ashburton - not twinning --> * {{پرچم تصویر|FRA}} [[لو مان]]، فرانس * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Moreland|Moreland]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ناریتا، چیبا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[روچیسٹر، مینیسوٹا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[یویسئونگ کاؤنٹی]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Uji]]، جاپان {{Div col end}} '''[[شینینگ]]'''<ref>{{cite web |title=夏都:开启城市对外交流实践新篇章|url=http://www.qh.gov.cn/zwgk/system/2014/12/25/010145676.shtml|website=qh.gov.cn|publisher=The People's Government of Qinghai Province|language=zh|date=2014-12-25|access-date=2020-07-19}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|TUR}} [[انطالیہ]]، ترکی * {{پرچم تصویر|TUR}} [[ادرنہ]]، ترکی * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ایجیفسک]]، روس * {{پرچم تصویر|KOR}} [[جونگ ضلع، ڈائے جیون]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|NPL}} [[پٹن، نیپال]]، نیپال * {{پرچم تصویر|KGZ}} [[اوش]]، کرغیزستان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[یوٹاہ کاؤنٹی، یوٹاہ]]، ریاستہائے متحدہ <!-- Preston، Jeonju - not twinning --> {{Div col end}} '''[[شنشیانگ]]'''<ref>{{cite web |title=Xinxiang|url=https://4g.dahe.cn/en/20200611665015|website=4g.dahe.cn|publisher=Dahe|date=2020-06-11|access-date=2020-07-13}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|BRA}} [[Itajaí]]، برازیل * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Kashiwara، Osaka|Kashiwara]]، جاپان <!-- Wuppertal - not twinning --> {{Div col end}} '''[[شوانچینگ]]'''<ref name=anhui /> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[شیکوکوچوؤ، اہیمے]]، جاپان '''[[شوژو]]'''<ref>{{cite web |title=Xuzhou|url=http://en.jiangsu.gov.cn/col/col54179/index.html|website=jiangsu.gov.cn|publisher=Jiangsu Provincial People's Government|access-date=2020-07-14}}</ref><ref>{{cite web |title=Partnerska mesta|url=https://www.mezica.si/objava/215158|website=mezica.si|publisher=Občina Mežica|language=sl|access-date=2020-07-14}}</ref><ref>{{cite web |title=Kínából szerezne be védőfelszerelést Érd polgármestere|url=https://erdmost.hu/cikk/kinabol-szerezne-be-vedofelszerelest-erd-polgarmestere|website=erdmost.hu|publisher=Érd Most|language=hu|date=2020-03-20|access-date=2020-07-14}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} <!-- Bochum - not twinning --> * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Érd]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|GER}} [[Erfurt]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Greater Dandenong|Greater Dandenong]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ہانڈا، ایچی]]، جاپان * {{پرچم تصویر|KOR}} [[جیونگیوپ]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|AUT}} [[Leoben]]، آسٹریا * {{پرچم تصویر|SVN}} [[Mežica]]، سلووینیا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[نیوآرک، نیو جرسی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|BRA}} [[اوزاسکو]]، برازیل * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ریازان]]، روس * {{پرچم تصویر|FRA}} [[سینٹ-ایٹیینے]]، فرانس {{Div col end}} == Y == '''[[یانگچوان]]''' {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ENG}} [[چیسٹرفیلڈ]]، انگلستان، مملکت متحدہ<ref>{{cite web |title=Twinning links|url=https://www.chesterfield.gov.uk/your-council/your-chesterfield/twinning-links.aspx|website=chesterfield.gov.uk|publisher=Chesterfield Borough Council|access-date=2020-07-13}}</ref> * {{پرچم تصویر|BUL}} [[Pleven Municipality|Pleven]]، بلغاریہ<ref>{{cite web |title=Побратимени градове|url=https://www.pleven.bg/bg/pobratimeni-gradove|website=pleven.bg|publisher=Pleven|language=bg|access-date=2020-07-13}}</ref> * {{پرچم تصویر|THA}} [[راتچابوری صوبہ]]، تھائی لینڈ<ref>{{cite web |title=Yangquan twinned with Ratchaburi Province in تھائی لینڈ|url=http://shanxi.chinadaily.com.cn/yangquan/2019-12/23/c_436061.htm|website=chinadaily.com.cn|publisher=چین Daily|date=2019-12-23|access-date=2020-07-13}}</ref> {{Div col end}} '''[[یانگژو]]'''<ref>{{cite web |title=Yangzhou، Jiangsu Province: Overview|url=http://subsites.chinadaily.com.cn/regional/yangzhou/2018-04/25/c_114665.htm|website=chinadaily.com.cn|publisher=چین Daily|access-date=2020-07-13}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|JPN}} [[اتسوگی، کاناگاوا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ایٹلبرو، میساچوسٹس]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[بالاشیک]]، روس * {{پرچم تصویر|NED}} [[بریدا]]، نیدرلینڈز * {{پرچم تصویر|ENG}} [[بورو کولچیسٹر]]، انگلستان، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Karatsu، Saga|Karatsu]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[کینٹ، واشنگٹن]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|TUR}} [[قونیہ]]، ترکی * {{پرچم تصویر|CRO}} [[Korčula (town)|Korčula]]، کرویئشا * {{پرچم تصویر|EGY}} [[اقصر]]، مصر * {{پرچم تصویر|JPN}} [[نارا، نارا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|GER}} [[Neubrandenburg]]، جرمنی<ref>{{cite web |title=Partnerstädte|url=https://www.neubrandenburg.de/Leben-Wohnen/Vier-Tore-Stadt/Partnerst%C3%A4dte|website=neubrandenburg.de|publisher=Neubrandenburg|language=de|access-date=2020-07-13}}</ref> * {{پرچم تصویر|GER}} [[اوفنباخ ام ماین]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|FRA}} [[اوغلیوں]]، فرانس<ref>{{cite web |title=Les villes amies|url=http://www.orleans-metropole.fr/115/les-villes-amies.htm|website=orleans-metropole.fr|publisher=Orléans|language=fr|access-date=2020-07-13}}</ref> * {{پرچم تصویر|ITA}} [[ریمینی]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Shire of جنوبی Grampians|جنوبی Grampians]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|CAN}} [[وان، انٹاریو]]، کینیڈا<ref>{{cite web |title=The Vaughan Advantage 2016|url=https://www.vaughan.ca/VMC/General%20Documents/2016%20Vaughan%20Fast%20Facts%20FINAL%20WEB.pdf|website=vaughan.ca|publisher=City of Vaughan|page=3|date=2016|access-date=2020-07-13}}</ref> * {{پرچم تصویر|ALB}} [[ولورہ]]، البانیہ<ref>{{cite web |title=Delegacioni i qytetit Yangzhou vizitoi Vlorën|url=http://al.china-embassy.org/eng/zagx/zajw/t1406526.htm|website=al.china-embassy.org|publisher=Embassy of the عوامی جمہوریہ چین in the جمہوریہ البانیہ|language=sq|date=2016-10-18|access-date=2020-07-13}}</ref> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ویسٹپورٹ، کنیکٹیکٹ]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|MMR}} [[یانگون]]، میانمار * {{پرچم تصویر|KOR}} [[یونگین]]، جنوبی کوریا <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[یانتائی]]'''<ref>{{cite web |title=Sister cities and friendly cooperation cities of Yantai|url=https://www.chinadaily.com.cn/m/shandong/yantai/2020-05/15/content_26475103.htm|website=chinadaily.com.cn|publisher=چین Daily|access-date=2020-07-13}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ESP}} [[الکالا دے ایناریس]]، ہسپانیہ * {{پرچم تصویر|FRA}} [[آنژہ]]، فرانس * {{پرچم تصویر|SCO}} [[Angus، اسکاٹ لینڈ|Angus]]، اسکاٹ لینڈ، مملکت متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Beppu]]، جاپان * {{پرچم تصویر|BUL}} [[بورگاس]]، بلغاریہ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گنسان]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Isaac Region|Isaac]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|JAM}} [[کنگسٹن، جمیکا]]، جمیکا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Mackay Region|Mackay]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Miskolc]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[اوماہا، نیبراس کا]]، ریاستہائے متحدہ <!-- Örebro - twinning ended --> * {{پرچم تصویر|THA}} [[پھوکیت (شہر)]]، تھائی لینڈ * {{پرچم تصویر|FRA}} [[کیمپیغ]]، فرانس * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سان ڈیاگو]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Szombathely]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|NZL}} [[تائورانگا]]، نیوزی لینڈ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Whitsunday Region|Whitsunday]]، آسٹریلیا {{Div col end}} '''''[[پینگلائی، شانڈونگ]]'''''<ref>{{cite web |title=烟台市友好城市|url=http://www.yantai.gov.cn/art/2016/3/31/art_6812_364457.html|website=yantai.gov.cn|publisher=Yantai|language=zh|access-date=2020-07-19}}</ref><ref>{{cite web |title=Geminações|url=https://www.cm-cartaxo.pt/Mun/Geminacoes/Paginas/default.aspx|website=cm-cartaxo.pt|publisher=Cartaxo|language=pt|access-date=2020-07-19}}</ref><ref>{{cite web |title=Villes jumelées|url=https://www.ville.valleyfield.qc.ca/citoyens/portrait-de-la-ville/villes-jumelees|website=ville.valleyfield.qc.ca|publisher=Ville de Salaberry-de-Valleyfield|language=fr|access-date=2020-07-19}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|POR}} [[Cartaxo]]، پرتگال * {{پرچم تصویر|POR}} [[لائریا]]، پرتگال * {{پرچم تصویر|CAN}} [[Salaberry-de-Valleyfield]]، کینیڈا <!-- Saumur - friendship، not twinning --> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سونوما، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ {{Div col end}} '''[[یبین]]'''<ref name=sichuan /> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[کولمبیا، جنوبی کیرولائنا]]، ریاستہائے متحدہ '''[[یچنگ]]'''<ref>{{cite web |title=融入"一带一路"倡议 打造内陆开放高地 宜昌自贸片区大胆开拓创新书写开放发展新篇章|url=http://zmpq.yichang.gov.cn/html/1/59/68/562.html|website=yichang.gov.cn|publisher=Yichang|language=zh|date=2017-11-21|access-date=2020-07-19}}</ref><ref>{{cite news |title=Hotovo. Třebíč a Yichang jsou partneři|url=https://trebicsky.denik.cz/zpravy_region/hotovo-trebic-a-yichang-jsou-partneri-20190201.html|newspaper=Třebíčský Deník|language=cs|date=2019-02-01|access-date=2020-07-19|last1=Jakubcová|first1=Hana}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|BRA}} [[Foz do Iguaçu]]، برازیل * {{پرچم تصویر|CZE}} [[Třebíč]]، چیک جمہوریہ * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Valenciennes]]، فرانس * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[واشنگٹن کاؤنٹی، اوریگون]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|UKR}} [[زاپروژیا]]، یوکرین <!-- rest - not twinning or twinning ended --> {{Div col end}} '''[[یکھن، ہیلونگجیانگ]]'''<ref>{{cite web |title=伊春市|url=http://www.hljswb.gov.cn/3g/newsshow.php?cid=57&lanmu=4&id=441|website=hljswb.gov.cn|publisher=Heilongjiang Provincial People's Government|language=zh|access-date=2020-07-19}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ROU}} [[Azuga]]، رومانیہ * {{پرچم تصویر|GER}} [[Bad Wildungen]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|RUS}} [[بیروبیجان]]، روس * {{پرچم تصویر|CAN}} [[کیمروز، البرٹا]]، کینیڈا {{Div col end}} '''[[ینچوان]]'''<ref>{{cite web |title=银川市友好城市及交流合作情况|url=http://www.yinchuan.gov.cn/sshc/ycgk/yhcs/|website=yinchuan.gov.cn|publisher=Yinchuan|language=zh|access-date=2020-07-13}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Bourg-en-Bresse]]، فرانس * {{پرچم تصویر|KGZ}} [[بشکیک]]، کرغیزستان * {{پرچم تصویر|ISR}} [[ایلات]]، اسرائیل * {{پرچم تصویر|TUR}} [[القدیم]]، ترکی * {{پرچم تصویر|JPN}} [[ماتسو، شیمانے]]، جاپان * {{پرچم تصویر|BUL}} [[Montana Municipality|Montana]]، بلغاریہ * {{پرچم تصویر|NAM}} [[اؤتاپی]]، نمیبیا * {{پرچم تصویر|VUT}} [[پورٹ ولا]]، وانواتو * {{پرچم تصویر|MAR}} [[سلطات]]، مراکش * {{پرچم تصویر|MNG}} [[اولان‌ باتور]]، منگولیا <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[ییشینگ]]'''<ref name=wuxi /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ہیورڈ، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|KOR}} [[مونگیوانگ]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|SVN}} [[نوو میستو]]، سلووینیا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[سینفورڈ، شمالی کیرولائنا]]، ریاستہائے متحدہ<ref>{{cite web |title=Yixing، چین|url=https://sanfordsistercities.org/yixing-china/|website=sanfordsistercities.org|date=21 نومبر 2017|publisher=Sister Cities Association of Sanford، North Carolina|access-date=2021-05-10}}</ref> {{Div col end}} '''[[یوئیانگ]]'''<ref>{{cite web |title=银川市友好城市及交流合作情况|url=http://www.yueyang.gov.cn/ztxx/23022/24259/24263/content_581663.html|website=yueyang.gov.cn|publisher=Yueyang|language=zh|access-date=2020-07-13}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Akabira، Hokkaido|Akabira]]، جاپان * {{پرچم تصویر|CAN}} [[کیسلگر، برٹش کولمبیا]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Cockburn|Cockburn]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[نومازو، شیزوکا]]، جاپان * {{پرچم تصویر|BUL}} [[ستارا زاگورا]]، بلغاریہ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ٹائٹسویل، فلوریڈا]]، ریاستہائے متحدہ {{Div col end}} '''[[یویو]]'''<ref>{{cite web |title=Sister Cities|url=http://en.yy.gov.cn/col/col81755/index.html|website=yy.gov.cn|publisher=Yuyao|access-date=2020-07-19}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Hitachiōta، Ibaraki|Hitachiōta]]، جاپان <!-- Naju - friendship، not twinning --> * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[والنٹ، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ {{Div col end}} == Z == '''[[ژانگجیاگانگ]]'''<ref name=suzhou /> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Shire of Glenelg|Glenelg]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[مارشفیلڈ، وسکونسن]]، ریاستہائے متحدہ<ref>{{cite web |title=Sister City Program|url=https://www.ci.marshfield.wi.us/community/sister_city_program.php|website=ci.marshfield.wi.us|publisher=City of Marshfield|access-date=2021-05-05}}</ref> * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Marugame، Kagawa|Marugame]]، جاپان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ریڈونڈو بیچ، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Vyazma]]، روس {{Div col end}} '''[[ژانگژو]]'''<ref>{{cite web |title=福建漳州携手国际友城互助抗疫共续情谊|url=https://www.chinanews.com.cn/gn/2020/05-13/9182900.shtml|website=chinanews.com.cn|publisher=Chinanews.com|language=zh|date=2020-05-13|access-date=2022-05-26}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Date، Hokkaido|Date]]، جاپان * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Gödöllő]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ہونولولو، ہوائی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Isahaya، Nagasaki|Isahaya]]، جاپان * {{پرچم تصویر|IDN}} [[پالمبانگ]]، انڈونیشیا * {{پرچم تصویر|NED}} [[Wageningen]]، نیدرلینڈز {{Div col end}} '''[[ژانگجیانگ]]'''<ref>{{cite web |title=Sister cities of Zhanjiang|url=http://en.zhanjiang.gov.cn/2018-04/18/c_218408.htm|website=zhanjiang.gov.cn|publisher=Zhanjiang|access-date=2020-07-09}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[اٹلانٹک سٹی، نیو جرسی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|AUS}} [[Cairns Region|Cairns]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Greater Geraldton|Greater Geraldton]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|RSA}} [[iLembe District Municipality|iLembe]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|ECU}} [[Samborondón]]، ایکواڈور * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Serpukhov]]، روس {{Div col end}} '''[[ژینگژو]]'''<ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://zzfo.zhengzhou.gov.cn/yhcs/index.jhtml|website=zhengzhou.gov.cn|publisher=Zhengzhou|language=zh|access-date=2020-07-09}}</ref><ref>{{cite web |title=Lutte contre le COVID-19: la Chine multiplie les dons pour le برکینا فاسو|url=http://www.chinafrique.com/Homepage/202005/t20200513_800204271.html|website=chinafrique.com|publisher=Chinafrique|language=fr|date=2020-05-13|access-date=2020-10-12}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ROU}} [[کلوژ ناپوکا]]، رومانیہ * {{پرچم تصویر|JOR}} [[اربد]]، اردن * {{پرچم تصویر|BRA}} [[جونویل]]، برازیل * {{پرچم تصویر|NAM}} [[ماریئنتال، نمیبیا]]، نمیبیا * {{پرچم تصویر|BLR}} [[موگیلیف]]، بیلاروس * {{پرچم تصویر|BFA}} [[واگادوگو]]، برکینا فاسو * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[رچمنڈ، ورجینیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[سائیتاما]]، جاپان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[سمارا، روس]]، روس * {{پرچم تصویر|BUL}} [[Shumen Municipality|Shumen]]، بلغاریہ <!-- Jinju، Schwerin - not twinning --> {{Div col end}} '''[[ژینجیانگ]]'''<ref>{{cite web |title=国际友城|url=http://wsb.zhenjiang.gov.cn/yhcs/ychd/|website=zhenjiang.gov.cn|publisher=Zhenjiang|language=zh|access-date=2020-07-13}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|FRA}} [[Arrondissement of Bergerac|Bergerac (communauté)]]، فرانس * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Fairfield|Fairfield]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|KOR}} [[اکسان]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|HUN}} [[Kiskőrös]]، مجارستان * {{پرچم تصویر|JPN}} [[کوراشیکی، اوکایاما]]، جاپان * {{پرچم تصویر|BRA}} [[Londrina]]، برازیل * {{پرچم تصویر|GER}} [[مانہایم]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|RUS}} [[Mikhaylovsk، Stavropol Krai|Mikhaylovsk]]، روس * {{پرچم تصویر|KOR}} [[سیو ضلع، بوسان]]، جنوبی کوریا * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Shibata، Miyagi|Shibata]]، جاپان * {{پرچم تصویر|RUS}} [[سٹاوروپول]]، روس * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ٹیمپے، ایریزونا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[تسو]]، جاپان <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[ژونگشان]]'''<ref>{{cite web |title=List of Sister Cities of Zhongshan|url=http://en.zsnews.cn/AboutZhongshan/SisterCities/content/373/35363.html|website=zsnews.cn|publisher=Zhongshan Daily Newspaper|access-date=2020-07-12}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[الامیدا کاؤنٹی، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|CAN}} [[برنابے]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|MEX}} [[کولیاکان بلدیہ]]، میکسیکو * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ہونولولو، ہوائی]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|CRI}} [[پونتاریناس]]، کوسٹاریکا <!-- Cairns، Moriguchi - not twinning --> {{Div col end}} '''[[ژوہوئی]]'''<ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://www.zhuhai.gov.cn/sq/csgl/yhcs/|website=zhuhai.gov.cn|publisher=Zhuhai|language=zh|access-date=2020-07-12}}</ref><ref>{{cite web |title=Luganville signs Sister City Agreement with Chinese counterpart|url=https://dailypost.vu/news/luganville-signs-sister-city-agreement-with-chinese-counterpart/article_0e6284f8-9bb1-5db2-92ad-a5e09d2cc045.html|website=dailypost.vu|publisher=وانواتو Daily Post|date=2019-07-10|access-date=2020-07-20}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Atami]]، جاپان * {{پرچم تصویر|GER}} [[برانشویگ]]، جرمنی * {{پرچم تصویر|POR}} [[کاشتیلو بران کو، پرتگال]]، پرتگال * {{پرچم تصویر|AUS}} [[City of Gold Coast|Gold Coast]]، آسٹریلیا * {{پرچم تصویر|PAK}} [[ضلع گوادر]]، پاکستان * {{پرچم تصویر|CAN}} [[ہیلی فیکس (نووا سکوشیا)]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|VUT}} [[لوگانویل]]، وانواتو * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[پروویڈنس، روڈ آئلینڈ]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ریڈووڈ شہر، کیلیفورنیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|ITA}} [[لا سپیتسیا]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|CAN}} [[سرے، برٹش کولمبیا]]، کینیڈا * {{پرچم تصویر|BRA}} [[ویتوریا، اسپیریتو سانتو]]، برازیل * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ژوکووسکی، ماسکو اوبلاست]]، روس <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[زیبو]]'''<ref>{{cite web |title=友好城市|url=http://fao.zibo.gov.cn/col/col3107/index.html|website=zibo.gov.cn|publisher=Zibo|language=zh|access-date=2020-07-13}}</ref> {{Div col|colwidth=20em}} * {{پرچم تصویر|ITA}} [[صوبہ بیرگامو]]، اطالیہ * {{پرچم تصویر|RUS}} [[براٹسک]]، روس * {{پرچم تصویر|ریاستہائے متحدہ امریکا}} [[ایری، پنسلوانیا]]، ریاستہائے متحدہ * {{پرچم تصویر|JPN}} [[Kamo، Niigata|Kamo]]، جاپان * {{پرچم تصویر|PHL}} [[مانداوے]]، فلپائن * {{پرچم تصویر|RSA}} [[Newcastle Local Municipality|Newcastle]]، جنوبی افریقا * {{پرچم تصویر|BRA}} [[São José dos Pinhais]]، برازیل * {{پرچم تصویر|RUS}} [[ویلیکی نووگورود]]، روس <!-- rest - not twinning --> {{Div col end}} '''[[زیگونگ]]'''<ref name=sichuan /> * {{پرچم تصویر|KOR}} [[گوسئونگ کاؤنٹی، جنوبی گیئونگسانگ]]، جنوبی کوریا <!-- Gaillac، Midland، Newport News - friendship only --> == مزید دیکھیے == *[[چین کے شہروں کی فہرست]] *[[چین کے شہروں کی فہرست بلحاظ آبادی]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{متعدد ابواب|چین}} {{جڑواں شہر بلحاظ ملک}} [[زمرہ:ایشیا کے جڑواں شہروں کی فہرستیں]] [[زمرہ:چین جغرافیہ-متعلقہ فہرستیں]] [[زمرہ:چین کے آباد مقامات]] [[زمرہ:چین کے خارجہ تعلقات]] [[زمرہ:چین کے شہروں کی فہرستیں]] [[زمرہ:چین جغرافیہ-متعلقہ فہارست]] hmt7eby6wyrhrpk0cwu1jp3ll02shcj واسیلی سمارسکی بیوکوویتس 0 1043965 5140303 5138272 2022-08-27T13:22:30Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 2 ([[زمرہ:1803ء کی پیدائشیں]]+ [[زمرہ:1870ء کی وفیات]]) wikitext text/x-wiki '''واسیلی ییوگرافوچ سمارسکی بیوکوویتس''' (پیدائش: 7 نومبر 1803 - وفات: 31 مئی 1870) ایک روسی کان کنی [[انجینئر|مہندس]] تھا اور 1845 سے 1861 کے درمیان ''روسی کان کنی ہندسیات کور'' کا چیف تھا۔ معدنی [[سمارسکائٹ]] اور کیمیائی عنصر [[سمارئیم|سماریئم]] ان کے نام پر رکھے گئے ہیں۔ وہ پہلا شخص تھا جس کا نام کسی [[کیمیائی عنصر]] کو دیا گیا تھا۔ [[زمرہ:1803ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1870ء کی وفیات]] ijpz65o0kexmn7e1p1mxo76jz1frcd6 مغربی صحارا 0 1044118 5141033 5138222 2022-08-28T01:08:17Z InternetArchiveBot 96476 2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9 wikitext text/x-wiki == مغربی صحارا == {{Infobox settlement}} {{Maplink}} '''مغربی صحارا''' ( {{Lang-ar|الصحراء الغربية}} <span data-ve-ignore="true">:</span> <span data-ve-ignore="true" dir="rtl" lang="ar">الصحراء الغربية</span> [[زمرہ:مقالے جن میں عربی زبان کا متن ہے]] ''{{کلمہ نویسی|ar|aṣ-Ṣaḥrā' al-Gharbiyyah}}'' ؛ {{Lang-ber|Taneẓroft Tutrimt}} <span data-ve-ignore="true">:</span> ''Taneẓroft Tutrimt'' [[Category:Articles with text in Berber languages]] <nowiki/>; {{Lang-es|Sáhara Occidental}} <span data-ve-ignore="true">:</span> ''Sáhara Occidental'' [[زمرہ:مقالے جن میں ہسپانوی زبان کا متن ہے]] ) شمال مغربی ساحل اور [[شمالی افریقا|شمالی]] اور [[مغربی افریقا|مغربی افریقہ]] کے [[المغرب|مغرب]] کے علاقے میں ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ تقریباً 20% علاقہ خود ساختہ [[صحراوی عرب عوامی جمہوریہ|صحراوی عرب ڈیموکریٹک ریپبلک]] (SADR) کے زیر کنٹرول ہے، جب کہ بقیہ 80% علاقے پر قبضہ ہے <ref name="United Nations Documents">{{حوالہ ویب|title=A/RES/35/19 - E - A/RES/35/19|website=Question of Western Sahara|url=https://undocs.org/en/A/RES/35/19|page=214|accessdate=8 Apr 2021}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[https://undocs.org/en/A/RES/35/19 "A/RES/35/19 - E - A/RES/35/19"]. </cite></ref> <ref name="WalterUngern-Sternberg2014">{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=tGQJBAAAQBAJ&pg=PT264|title=Self-Determination and Secession in International Law|last=Christian Walter|last2=Antje von Ungern-Sternberg|last3=Kavus Abushov|date=5 June 2014|publisher=OUP Oxford|isbn=978-0-19-100692-0|page=264}}<cite class="citation book cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFChristian_WalterAntje_von_Ungern-SternbergKavus_Abushov2014">Christian Walter; Antje von Ungern-Sternberg; Kavus Abushov (5 June 2014). </cite></ref> اور ہمسایہ ملک [[مراکش]] کے زیر انتظام ہے۔ اس کی سطح کا رقبہ {{تحویل|266000|km2}} ہے۔&nbsp;<span data-ve-ignore="true">مربع</span>&nbsp;<span data-ve-ignore="true">mi)</span> یہ دنیا کے [[فہرست ممالک بلحاظ کثافت آبادی|سب سے کم آبادی والے علاقوں میں سے ایک ہے]] ، بنیادی طور پر صحرائی فلیٹ لینڈز پر مشتمل ہے۔ آبادی کا تخمینہ صرف 500,000 سے زیادہ ہے، جس میں سے تقریباً 40% مغربی صحارا کے سب سے بڑے شہر [[العیون|لایون]] میں رہتے ہیں۔ 1975 تک [[ہسپانیہ|اسپین]] کے زیر قبضہ، مغربی صحارا مراکش کے مطالبے کے بعد 1963 سے اقوام متحدہ کی غیر خود مختار علاقوں کی فہرست میں شامل ہے۔ <ref>Mariano Aguirre, [http://www.tni.org/archives/act/463 ''Vers la fin du conflit au Sahara occidental, Espoirs de paix en Afrique du Nord Latine''] in: ''Le Monde diplomatique, Novembre 1997''</ref> یہ اس فہرست میں سب سے زیادہ آبادی والا علاقہ ہے، اور رقبے میں اب تک کا سب سے بڑا علاقہ ہے۔ 1965 میں، [[اقوام متحدہ جنرل اسمبلی|اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی]] نے مغربی صحارا کے بارے میں اپنی پہلی قرارداد منظور کی، جس میں اسپین سے اس علاقے کو غیر آباد کرنے کے لیے کہا گیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.un.org/documents/ga/res/20/ares20.htm|last=United Nations General Assembly|date=16 December 1965|title=Resolutions Adopted by the General Assembly During Its Twentieth Session – Resolution 2072 (XX) – Question of Ifni and Spanish Sahara}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFUnited_Nations_General_Assembly1965">United Nations General Assembly (16 December 1965). </cite></ref> ایک سال بعد، جنرل اسمبلی کی طرف سے ایک نئی قرارداد منظور کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ اسپین میں حق خود ارادیت پر ریفرنڈم کرایا جائے۔ <ref name="MINURSO">{{حوالہ ویب|url=http://minurso.unmissions.org/LinkClick.aspx?fileticket=JaHM1%2Fa%2FAww%3D&tabid=3959|title=Milestones in the Western Sahara conflict|archiveurl=https://web.archive.org/web/20120227033515/http://minurso.unmissions.org/LinkClick.aspx?fileticket=JaHM1%2Fa%2FAww%3D&tabid=3959|archivedate=2012-02-27|access-date=2022-08-25|url-status=bot: unknown}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">. </cite></ref> 1975 میں، اسپین نے مراکش (جس نے 1957 سے اس علاقے پر باضابطہ طور پر دعویٰ کیا تھا) <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.realinstitutoelcano.org/documentos/98/DT-15-2004-E.pdf|publisher=[[Elcano Royal Institute|Real Instituto Elcano]]|last=González Campo|first=Julio|title=Documento de Trabajo núm. 15 DT-2004. Las pretensiones de Marruecos sobre los territorios españoles en el norte de África (1956–2002)|language=es|page=6|archiveurl=https://web.archive.org/web/20160304042159/http://www.realinstitutoelcano.org/documentos/98/DT-15-2004-E.pdf|archivedate=4 March 2016}}<cite class="citation web cs1 cs1-prop-foreign-lang-source" data-ve-ignore="true" id="CITEREFGonzález_Campo">González Campo, Julio. </cite></ref> اور [[موریتانیہ|موریطانیہ]] کی طرف سے علاقے کا انتظامی کنٹرول ایک مشترکہ انتظامیہ کو چھوڑ دیا۔ <ref name="MINURSO" /> ان ممالک اور ایک صحراوی قوم پرست تحریک، پولساریو فرنٹ کے درمیان جنگ چھڑ گئی ، جس نے الجزائر کے [[تندوف|ٹنڈوف]] میں جلاوطنی میں حکومت کے ساتھ SADR کا اعلان کیا۔ موریطانیہ نے 1979 میں اپنے دعوے واپس لے لیے، اور بالآخر مراکش نے تمام بڑے شہروں اور زیادہ تر قدرتی وسائل سمیت بیشتر علاقے پر ''ڈی فیکٹو'' کنٹرول حاصل کر لیا۔ اقوام متحدہ پولساریو فرنٹ کو صحراوی عوام کا جائز نمائندہ سمجھتی ہے، اور اس بات کو برقرار رکھتی ہے کہ صحرائیوں کو حق [[حق خودارادیت|خود ارادیت]] حاصل ہے۔ <ref name="GänzleLeruth2019">{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=gaS-DwAAQBAJ&pg=PT191|title=Differentiated Integration and Disintegration in a Post-Brexit Era|last=Stefan Gänzle|last2=Benjamin Leruth|last3=Jarle Trondal|date=15 November 2019|publisher=Taylor & Francis|isbn=978-0-429-64884-7|page=191}}<cite class="citation book cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFStefan_GänzleBenjamin_LeruthJarle_Trondal2019">Stefan Gänzle; Benjamin Leruth; Jarle Trondal (15 November 2019). </cite></ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=United Nations General Assembly Resolution 34/37, The Question of Western Sahara|url=https://undocs.org/A/RES/34/37|id=A/RES/34/37|website=undocs.org|publisher=United Nations|accessdate=28 March 2017|language=en|date=21 November 1979}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[https://undocs.org/A/RES/34/37 "United Nations General Assembly Resolution 34/37, The Question of Western Sahara"]. ''undocs.org''. </cite></ref> 1991 میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام جنگ بندی کے معاہدے کے بعد سے، دو تہائی علاقہ، بشمول بحر اوقیانوس کے ساحلی پٹی کا بیشتر حصہ، [[فرانس]] اور [[ریاست ہائے متحدہ|ریاستہائے متحدہ]] کی خاموش حمایت کے ساتھ، مراکش کی حکومت کے زیر انتظام ہے۔ باقی ماندہ علاقہ SADR کے زیر انتظام ہے، جسے [[الجزائر]] کی حمایت حاصل ہے۔ <ref>Baehr, Peter R. ''The United Nations at the End of the 1990s''. 1999, page 129.</ref> مراکش کی مغربی صحارا دیوار سے باہر ساحل کا واحد حصہ انتہائی جنوب ہے، بشمول راس نوادیبو جزیرہ نما)۔ بین الاقوامی سطح پر، [[روس]] جیسے ممالک نے ہر فریق کے دعووں پر عام طور پر مبہم اور غیر جانبدارانہ موقف اختیار کیا ہے، اور دونوں فریقوں پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ ایک پرامن حل پر متفق ہوں۔ مراکش اور پولساریو دونوں نے باضابطہ شناخت جمع کر کے اپنے دعووں کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے، خاص طور پر ترقی پذیر دنیا میں افریقی، ایشیائی اور لاطینی امریکی ریاستوں سے۔ پولساریو فرنٹ نے SADR کے لیے 46 ریاستوں سے باضابطہ شناخت حاصل کی ہے، اور [[افریقی اتحاد|افریقی یونین]] میں اس کی رکنیت میں توسیع کی گئی ہے۔ مراکش نے کئی افریقی حکومتوں اور زیادہ تر [[عالم اسلام|مسلم دنیا]] اور [[عرب لیگ]] سے اپنے موقف کی حمایت حاصل کی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.arabicnews.com/ansub/Daily/Day/981217/1998121758.html|title=Arab League Withdraws Inaccurate Moroccan maps|publisher=Arabic News, Regional-Morocco, Politics|date=17 December 1998|archiveurl=https://web.archive.org/web/20131022005942/http://www.arabicnews.com/ansub/Daily/Day/981217/1998121758.html|archivedate=2013-10-22|access-date=2022-08-25|url-status=bot: unknown}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">. </cite></ref> [[Category:Articles lacking reliable references from October 2013]] <sup class="noprint Inline-Template" data-ve-ignore="true" style="white-space:nowrap;">&#x5B; ''[[ویکیپیڈیا:معتبر مآخذ|<span title="The material near this tag may rely on an unreliable source. (October 2013)">ناقابل اعتماد ذریعہ؟</span>]]''</sup>دونوں صورتوں میں، مراکش <sup class="noprint Inline-Template" style="white-space:nowrap;">&#x5D;</sup> ساتھ تعلقات کی ترقی پر منحصر ہے، پچھلی دو دہائیوں کے دوران، تسلیمات کو آگے پیچھے بڑھایا اور واپس لیا گیا ہے۔ 1984 میں، [[افریقی اتحاد|افریقی یونین]] کے پیشرو، [[انجمن افریقی اتحاد|افریقی اتحاد کی تنظیم]] ، نے SADR کو اپنے مکمل اراکین میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا، جس کی حیثیت مراکش کی تھی، اور مراکش نے OAU کی رکنیت معطل کرکے احتجاج کیا۔ مراکش کو 30 جنوری 2017 کو افریقی یونین میں اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ مراکش اور SADR کے درمیان متضاد دعووں کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے گا اور اضافی دیواریں بنا کر اس کے خصوصی فوجی کنٹرول کی توسیع کو روک دیا گیا تھا۔ جب تک ان کا تنازعہ حل نہیں ہو جاتا، افریقی یونین نے مراکش کے خود مختار علاقوں اور مغربی صحارا میں SADR کو الگ کرنے والی سرحد کے بارے میں کوئی رسمی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ اس کے بجائے، افریقی یونین اقوام متحدہ کے مشن کے ساتھ حصہ لیتی ہے، تاکہ جنگ بندی کو برقرار رکھا جا سکے اور اپنے دو ارکان کے درمیان امن معاہدے تک پہنچ سکے۔ افریقی یونین اقوام متحدہ کے مشن کو امن دستہ فراہم کرتا ہے جو مغربی صحارا کے اندر مراکش کی طرف سے تعمیر کردہ دیواروں کی ''[[درحقیقت|ڈی فیکٹو]]'' سرحد کے قریب بفر زون کو کنٹرول کرنے کے لیے تعینات ہے۔ mfn0k25d55poti96w40vch7x65l5ocl زفر بن حارث کلابی 0 1044129 5140304 5139695 2022-08-27T13:22:50Z Khaatir 128134 /* اولاد */ wikitext text/x-wiki {{Inuse|time=}} {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب|عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ ابن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{Slaves on Horses}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} hc9tgo813kuw8e5y3dhlu0w0l22jtev 5140311 5140304 2022-08-27T13:38:37Z Khaatir 128134 /* اولاد */ wikitext text/x-wiki {{Inuse|time=}} {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب|عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ ابن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید]]|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{Slaves on Horses}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} 1q33vud3tkfq0hp30h7wgc15n8hw9rm 5140750 5140311 2022-08-27T15:56:41Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 9 ([[زمرہ:690ء کی دہائی کی وفیات]]+ [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]]+ [[زمرہ:عرب باغی]]+ [[زمرہ:بنو کلاب]]+ [[زمرہ:اموی جوامع]]+ [[زمرہ:پہلے فتنے کی شخصیات]]+ [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]]+ [[زمرہ:عہد امویہ کے شعرا]]+ [[زمرہ:قنسرین کے اموی گورنر]]) wikitext text/x-wiki {{Inuse|time=}} {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ ابن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید]]|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{Slaves on Horses}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} [[زمرہ:690ء کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:عرب باغی]] [[زمرہ:بنو کلاب]] [[زمرہ:اموی جوامع]] [[زمرہ:پہلے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:عہد امویہ کے شعرا]] [[زمرہ:قنسرین کے اموی گورنر]] 0bmgyjlhg2hsp9l3gf1pxey1h5ac1e8 5140976 5140750 2022-08-27T17:47:09Z Khaatir 128134 /* اولاد */ اضافۂ مواد مع حوالہ wikitext text/x-wiki {{Inuse|time=}} {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ ابن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید]]|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == شاعری == [[معمر بن المثنی|ابو عبیدہ]] کی نقائض، [[ابو تمام]] کی نویں صدی کی [[حماسہ]] اور دسویں صدی کی [[عقد الفرید]] اور [[کتاب الاغانی]] کے شعری مجموعوں کے ساتھ ساتھ [[ابن جریر طبری|طبری]] اور [[ابن عساکر]] ({{abbr|d.|died}} 1175) کی تاریخوں میں زفر کی نظموں کے قطعات محفوظ ہیں۔ نویں صدی کے عالم [[ابن حبیب]] نے زفر کی نظموں کے [[دیوان (شاعری)|دیوان]] (شعری مجموعہ) پر کام کیا؛ لیکن وہ دستیاب نہیں ہے۔{{sfn|Sezgin|1975|pp=339–340}} مرج راہط کے بعد ان کی نفرت اور مایوسی اور قیس سے بدلہ لینے کے عزم کے بارے میں زفر کی طرف منسوب اشعار درج ذیل ہیں: {{poemquote| اگر میں غائب ہوں تو مجھے غافل مت سمجھو اور اگر میں تمہارے پاس آؤں تو مجھ سے ملنے پر خوش نہ ہونا۔ زمین کے کھنڈرات پر چراگاہیں پھوٹ پڑیں، لیکن روح کی نفرتیں پہلے کی طرح ہی رہیں گی۔ کیا کلب چلا جاتا ہے اور ہمارے نیزے ان تک نہیں پہنچتے اور کیا راہط کے مقتول اسی طرح لاوارث ہیں جیسے وہ تھے؟ ... میری اس اڑان اور اپنے دو ساتھیوں کو اپنے پیچھے چھوڑنے سے پہلے مجھ سے نفرت انگیز چیز کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ... کیا ایک دن، اگر میں نے اسے خراب کر دیا ہے، میرے دنوں کی نیکی اور میرے اعمال کی فضیلت کو ختم کر دے گا؟ امن نہیں ہو گا جب تک کہ سوار نیزے لے کر نہ آئیں اور میری بیویاں کلب کی عورتوں سے انتقام نہ لیں۔{{sfn|Hawting|1989|pp=65–66}}}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{Slaves on Horses}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} [[زمرہ:690ء کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:عرب باغی]] [[زمرہ:بنو کلاب]] [[زمرہ:اموی جوامع]] [[زمرہ:پہلے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:عہد امویہ کے شعرا]] [[زمرہ:قنسرین کے اموی گورنر]] qgfs7chmnmacikyogzkfdk5qvsmmmxx 5140977 5140976 2022-08-27T17:48:17Z Khaatir 128134 /* شاعری */ wikitext text/x-wiki {{Inuse|time=}} {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ ابن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید]]|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == شاعری == [[معمر بن المثنی|ابو عبیدہ]] کی نقائض، [[ابو تمام]] کی نویں صدی کی [[حماسہ]] اور دسویں صدی کی [[عقد الفرید]] اور [[کتاب الاغانی]] کے شعری مجموعوں کے ساتھ ساتھ [[ابن جریر طبری|طبری]] اور [[ابن عساکر]] (متوفی: 1175ء) کی تاریخوں میں زفر کی نظموں کے قطعات محفوظ ہیں۔ نویں صدی کے عالم [[ابن حبیب]] نے زفر کی نظموں کے [[دیوان (شاعری)|دیوان]] (شعری مجموعہ) پر کام کیا؛ لیکن وہ دستیاب نہیں ہے۔{{sfn|Sezgin|1975|pp=339–340}} مرج راہط کے بعد ان کی نفرت اور مایوسی اور قیس سے بدلہ لینے کے عزم کے بارے میں زفر کی طرف منسوب اشعار درج ذیل ہیں: {{poemquote| اگر میں غائب ہوں تو مجھے غافل مت سمجھو اور اگر میں تمہارے پاس آؤں تو مجھ سے ملنے پر خوش نہ ہونا۔ زمین کے کھنڈرات پر چراگاہیں پھوٹ پڑیں، لیکن روح کی نفرتیں پہلے کی طرح ہی رہیں گی۔ کیا کلب چلا جاتا ہے اور ہمارے نیزے ان تک نہیں پہنچتے اور کیا راہط کے مقتول اسی طرح لاوارث ہیں جیسے وہ تھے؟ ... میری اس اڑان اور اپنے دو ساتھیوں کو اپنے پیچھے چھوڑنے سے پہلے مجھ سے نفرت انگیز چیز کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ... کیا ایک دن، اگر میں نے اسے خراب کر دیا ہے، میرے دنوں کی نیکی اور میرے اعمال کی فضیلت کو ختم کر دے گا؟ امن نہیں ہو گا جب تک کہ سوار نیزے لے کر نہ آئیں اور میری بیویاں کلب کی عورتوں سے انتقام نہ لیں۔{{sfn|Hawting|1989|pp=65–66}}}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{Slaves on Horses}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} [[زمرہ:690ء کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:عرب باغی]] [[زمرہ:بنو کلاب]] [[زمرہ:اموی جوامع]] [[زمرہ:پہلے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:عہد امویہ کے شعرا]] [[زمرہ:قنسرین کے اموی گورنر]] 6mo83xo2erdpmi6t43oxb1vkz69aorq 5140978 5140977 2022-08-27T17:49:11Z Khaatir 128134 /* شاعری */ wikitext text/x-wiki {{Inuse|time=}} {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ ابن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید]]|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == شاعری == [[معمر بن المثنی|ابو عبیدہ]] کی نقائض، [[ابو تمام]] کی نویں صدی کی [[حماسہ]] اور دسویں صدی کی [[عقد الفرید]] اور [[کتاب الاغانی]] کے شعری مجموعوں کے ساتھ ساتھ [[ابن جریر طبری|طبری]] اور [[ابن عساکر]] (متوفی: 1175ء) کی تاریخوں میں زفر کی نظموں کے قطعات محفوظ ہیں۔ نویں صدی کے عالم [[ابن حبیب]] نے زفر کی نظموں کے [[دیوان (شاعری)|دیوان]] (شعری مجموعہ) پر کام کیا؛ لیکن وہ دستیاب نہیں ہے۔{{sfn|Sezgin|1975|pp=339–340}} مرج راہط کے بعد ان کی نفرت اور مایوسی اور قیس سے بدلہ لینے کے عزم کے بارے میں زفر کی طرف منسوب اشعار درج ذیل ہیں: {{quote| اگر میں غائب ہوں تو مجھے غافل مت سمجھو اور اگر میں تمہارے پاس آؤں تو مجھ سے ملنے پر خوش نہ ہونا۔ زمین کے کھنڈرات پر چراگاہیں پھوٹ پڑیں، لیکن روح کی نفرتیں پہلے کی طرح ہی رہیں گی۔ کیا کلب چلا جاتا ہے اور ہمارے نیزے ان تک نہیں پہنچتے اور کیا راہط کے مقتول اسی طرح لاوارث ہیں جیسے وہ تھے؟ ... میری اس اڑان اور اپنے دو ساتھیوں کو اپنے پیچھے چھوڑنے سے پہلے مجھ سے نفرت انگیز چیز کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ... کیا ایک دن، اگر میں نے اسے خراب کر دیا ہے، میرے دنوں کی نیکی اور میرے اعمال کی فضیلت کو ختم کر دے گا؟ امن نہیں ہو گا جب تک کہ سوار نیزے لے کر نہ آئیں اور میری بیویاں کلب کی عورتوں سے انتقام نہ لیں۔{{sfn|Hawting|1989|pp=65–66}}}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{Slaves on Horses}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} [[زمرہ:690ء کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:عرب باغی]] [[زمرہ:بنو کلاب]] [[زمرہ:اموی جوامع]] [[زمرہ:پہلے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:عہد امویہ کے شعرا]] [[زمرہ:قنسرین کے اموی گورنر]] 0nmni9poj8ez1dlaot9j0jj21yy64mb 5140979 5140978 2022-08-27T17:50:27Z Khaatir 128134 /* حوالہ جات */ wikitext text/x-wiki {{Inuse|time=}} {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ ابن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید]]|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == شاعری == [[معمر بن المثنی|ابو عبیدہ]] کی نقائض، [[ابو تمام]] کی نویں صدی کی [[حماسہ]] اور دسویں صدی کی [[عقد الفرید]] اور [[کتاب الاغانی]] کے شعری مجموعوں کے ساتھ ساتھ [[ابن جریر طبری|طبری]] اور [[ابن عساکر]] (متوفی: 1175ء) کی تاریخوں میں زفر کی نظموں کے قطعات محفوظ ہیں۔ نویں صدی کے عالم [[ابن حبیب]] نے زفر کی نظموں کے [[دیوان (شاعری)|دیوان]] (شعری مجموعہ) پر کام کیا؛ لیکن وہ دستیاب نہیں ہے۔{{sfn|Sezgin|1975|pp=339–340}} مرج راہط کے بعد ان کی نفرت اور مایوسی اور قیس سے بدلہ لینے کے عزم کے بارے میں زفر کی طرف منسوب اشعار درج ذیل ہیں: {{quote| اگر میں غائب ہوں تو مجھے غافل مت سمجھو اور اگر میں تمہارے پاس آؤں تو مجھ سے ملنے پر خوش نہ ہونا۔ زمین کے کھنڈرات پر چراگاہیں پھوٹ پڑیں، لیکن روح کی نفرتیں پہلے کی طرح ہی رہیں گی۔ کیا کلب چلا جاتا ہے اور ہمارے نیزے ان تک نہیں پہنچتے اور کیا راہط کے مقتول اسی طرح لاوارث ہیں جیسے وہ تھے؟ ... میری اس اڑان اور اپنے دو ساتھیوں کو اپنے پیچھے چھوڑنے سے پہلے مجھ سے نفرت انگیز چیز کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ... کیا ایک دن، اگر میں نے اسے خراب کر دیا ہے، میرے دنوں کی نیکی اور میرے اعمال کی فضیلت کو ختم کر دے گا؟ امن نہیں ہو گا جب تک کہ سوار نیزے لے کر نہ آئیں اور میری بیویاں کلب کی عورتوں سے انتقام نہ لیں۔{{sfn|Hawting|1989|pp=65–66}}}} == نوٹ == {{notelist}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{Slaves on Horses}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} [[زمرہ:690ء کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:عرب باغی]] [[زمرہ:بنو کلاب]] [[زمرہ:اموی جوامع]] [[زمرہ:پہلے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:عہد امویہ کے شعرا]] [[زمرہ:قنسرین کے اموی گورنر]] ebhmyzkkanppzfmnr4qlnzb4d6rjjkm 5140980 5140979 2022-08-27T17:53:10Z Khaatir 128134 /* کتابیات */ wikitext text/x-wiki {{Inuse|time=}} {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ ابن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید]]|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == شاعری == [[معمر بن المثنی|ابو عبیدہ]] کی نقائض، [[ابو تمام]] کی نویں صدی کی [[حماسہ]] اور دسویں صدی کی [[عقد الفرید]] اور [[کتاب الاغانی]] کے شعری مجموعوں کے ساتھ ساتھ [[ابن جریر طبری|طبری]] اور [[ابن عساکر]] (متوفی: 1175ء) کی تاریخوں میں زفر کی نظموں کے قطعات محفوظ ہیں۔ نویں صدی کے عالم [[ابن حبیب]] نے زفر کی نظموں کے [[دیوان (شاعری)|دیوان]] (شعری مجموعہ) پر کام کیا؛ لیکن وہ دستیاب نہیں ہے۔{{sfn|Sezgin|1975|pp=339–340}} مرج راہط کے بعد ان کی نفرت اور مایوسی اور قیس سے بدلہ لینے کے عزم کے بارے میں زفر کی طرف منسوب اشعار درج ذیل ہیں: {{quote| اگر میں غائب ہوں تو مجھے غافل مت سمجھو اور اگر میں تمہارے پاس آؤں تو مجھ سے ملنے پر خوش نہ ہونا۔ زمین کے کھنڈرات پر چراگاہیں پھوٹ پڑیں، لیکن روح کی نفرتیں پہلے کی طرح ہی رہیں گی۔ کیا کلب چلا جاتا ہے اور ہمارے نیزے ان تک نہیں پہنچتے اور کیا راہط کے مقتول اسی طرح لاوارث ہیں جیسے وہ تھے؟ ... میری اس اڑان اور اپنے دو ساتھیوں کو اپنے پیچھے چھوڑنے سے پہلے مجھ سے نفرت انگیز چیز کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ... کیا ایک دن، اگر میں نے اسے خراب کر دیا ہے، میرے دنوں کی نیکی اور میرے اعمال کی فضیلت کو ختم کر دے گا؟ امن نہیں ہو گا جب تک کہ سوار نیزے لے کر نہ آئیں اور میری بیویاں کلب کی عورتوں سے انتقام نہ لیں۔{{sfn|Hawting|1989|pp=65–66}}}} == نوٹ == {{notelist}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{The End of the Jihad State}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{Slaves on Horses}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} [[زمرہ:690ء کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:عرب باغی]] [[زمرہ:بنو کلاب]] [[زمرہ:اموی جوامع]] [[زمرہ:پہلے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:عہد امویہ کے شعرا]] [[زمرہ:قنسرین کے اموی گورنر]] qyd8mlyozb9dx6vrltnbgkue9gbx382 5140983 5140980 2022-08-27T18:03:05Z Khaatir 128134 /* کتابیات */ wikitext text/x-wiki {{Inuse|time=}} {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ ابن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید]]|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == شاعری == [[معمر بن المثنی|ابو عبیدہ]] کی نقائض، [[ابو تمام]] کی نویں صدی کی [[حماسہ]] اور دسویں صدی کی [[عقد الفرید]] اور [[کتاب الاغانی]] کے شعری مجموعوں کے ساتھ ساتھ [[ابن جریر طبری|طبری]] اور [[ابن عساکر]] (متوفی: 1175ء) کی تاریخوں میں زفر کی نظموں کے قطعات محفوظ ہیں۔ نویں صدی کے عالم [[ابن حبیب]] نے زفر کی نظموں کے [[دیوان (شاعری)|دیوان]] (شعری مجموعہ) پر کام کیا؛ لیکن وہ دستیاب نہیں ہے۔{{sfn|Sezgin|1975|pp=339–340}} مرج راہط کے بعد ان کی نفرت اور مایوسی اور قیس سے بدلہ لینے کے عزم کے بارے میں زفر کی طرف منسوب اشعار درج ذیل ہیں: {{quote| اگر میں غائب ہوں تو مجھے غافل مت سمجھو اور اگر میں تمہارے پاس آؤں تو مجھ سے ملنے پر خوش نہ ہونا۔ زمین کے کھنڈرات پر چراگاہیں پھوٹ پڑیں، لیکن روح کی نفرتیں پہلے کی طرح ہی رہیں گی۔ کیا کلب چلا جاتا ہے اور ہمارے نیزے ان تک نہیں پہنچتے اور کیا راہط کے مقتول اسی طرح لاوارث ہیں جیسے وہ تھے؟ ... میری اس اڑان اور اپنے دو ساتھیوں کو اپنے پیچھے چھوڑنے سے پہلے مجھ سے نفرت انگیز چیز کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ... کیا ایک دن، اگر میں نے اسے خراب کر دیا ہے، میرے دنوں کی نیکی اور میرے اعمال کی فضیلت کو ختم کر دے گا؟ امن نہیں ہو گا جب تک کہ سوار نیزے لے کر نہ آئیں اور میری بیویاں کلب کی عورتوں سے انتقام نہ لیں۔{{sfn|Hawting|1989|pp=65–66}}}} == نوٹ == {{notelist}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} [[زمرہ:690ء کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:عرب باغی]] [[زمرہ:بنو کلاب]] [[زمرہ:اموی جوامع]] [[زمرہ:پہلے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:عہد امویہ کے شعرا]] [[زمرہ:قنسرین کے اموی گورنر]] 2kauljw0c1qkrvlosg9bkkimjja77n8 5140984 5140983 2022-08-27T18:04:33Z Khaatir 128134 wikitext text/x-wiki {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ ابن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید]]|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == شاعری == [[معمر بن المثنی|ابو عبیدہ]] کی نقائض، [[ابو تمام]] کی نویں صدی کی [[حماسہ]] اور دسویں صدی کی [[عقد الفرید]] اور [[کتاب الاغانی]] کے شعری مجموعوں کے ساتھ ساتھ [[ابن جریر طبری|طبری]] اور [[ابن عساکر]] (متوفی: 1175ء) کی تاریخوں میں زفر کی نظموں کے قطعات محفوظ ہیں۔ نویں صدی کے عالم [[ابن حبیب]] نے زفر کی نظموں کے [[دیوان (شاعری)|دیوان]] (شعری مجموعہ) پر کام کیا؛ لیکن وہ دستیاب نہیں ہے۔{{sfn|Sezgin|1975|pp=339–340}} مرج راہط کے بعد ان کی نفرت اور مایوسی اور قیس سے بدلہ لینے کے عزم کے بارے میں زفر کی طرف منسوب اشعار درج ذیل ہیں: {{quote| اگر میں غائب ہوں تو مجھے غافل مت سمجھو اور اگر میں تمہارے پاس آؤں تو مجھ سے ملنے پر خوش نہ ہونا۔ زمین کے کھنڈرات پر چراگاہیں پھوٹ پڑیں، لیکن روح کی نفرتیں پہلے کی طرح ہی رہیں گی۔ کیا کلب چلا جاتا ہے اور ہمارے نیزے ان تک نہیں پہنچتے اور کیا راہط کے مقتول اسی طرح لاوارث ہیں جیسے وہ تھے؟ ... میری اس اڑان اور اپنے دو ساتھیوں کو اپنے پیچھے چھوڑنے سے پہلے مجھ سے نفرت انگیز چیز کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ... کیا ایک دن، اگر میں نے اسے خراب کر دیا ہے، میرے دنوں کی نیکی اور میرے اعمال کی فضیلت کو ختم کر دے گا؟ امن نہیں ہو گا جب تک کہ سوار نیزے لے کر نہ آئیں اور میری بیویاں کلب کی عورتوں سے انتقام نہ لیں۔{{sfn|Hawting|1989|pp=65–66}}}} == نوٹ == {{notelist}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} [[زمرہ:690ء کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:عرب باغی]] [[زمرہ:بنو کلاب]] [[زمرہ:اموی جوامع]] [[زمرہ:پہلے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:عہد امویہ کے شعرا]] [[زمرہ:قنسرین کے اموی گورنر]] ixq9pn9baqka0sb8yeetbtvlm0bongm 5140985 5140984 2022-08-27T18:06:16Z Khaatir 128134 wikitext text/x-wiki {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657ء–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684ء–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686ء–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694ء–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694ء–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680ء|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688ء-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685ء|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ ابن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید]]|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == شاعری == [[معمر بن المثنی|ابو عبیدہ]] کی نقائض، [[ابو تمام]] کی نویں صدی کی [[حماسہ]] اور دسویں صدی کی [[عقد الفرید]] اور [[کتاب الاغانی]] کے شعری مجموعوں کے ساتھ ساتھ [[ابن جریر طبری|طبری]] اور [[ابن عساکر]] (متوفی: 1175ء) کی تاریخوں میں زفر کی نظموں کے قطعات محفوظ ہیں۔ نویں صدی کے عالم [[ابن حبیب]] نے زفر کی نظموں کے [[دیوان (شاعری)|دیوان]] (شعری مجموعہ) پر کام کیا؛ لیکن وہ دستیاب نہیں ہے۔{{sfn|Sezgin|1975|pp=339–340}} مرج راہط کے بعد ان کی نفرت اور مایوسی اور قیس سے بدلہ لینے کے عزم کے بارے میں زفر کی طرف منسوب اشعار درج ذیل ہیں: {{quote| اگر میں غائب ہوں تو مجھے غافل مت سمجھو اور اگر میں تمہارے پاس آؤں تو مجھ سے ملنے پر خوش نہ ہونا۔ زمین کے کھنڈرات پر چراگاہیں پھوٹ پڑیں، لیکن روح کی نفرتیں پہلے کی طرح ہی رہیں گی۔ کیا کلب چلا جاتا ہے اور ہمارے نیزے ان تک نہیں پہنچتے اور کیا راہط کے مقتول اسی طرح لاوارث ہیں جیسے وہ تھے؟ ... میری اس اڑان اور اپنے دو ساتھیوں کو اپنے پیچھے چھوڑنے سے پہلے مجھ سے نفرت انگیز چیز کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ... کیا ایک دن، اگر میں نے اسے خراب کر دیا ہے، میرے دنوں کی نیکی اور میرے اعمال کی فضیلت کو ختم کر دے گا؟ امن نہیں ہو گا جب تک کہ سوار نیزے لے کر نہ آئیں اور میری بیویاں کلب کی عورتوں سے انتقام نہ لیں۔{{sfn|Hawting|1989|pp=65–66}}}} == نوٹ == {{notelist}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} [[زمرہ:690ء کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:عرب باغی]] [[زمرہ:بنو کلاب]] [[زمرہ:اموی جوامع]] [[زمرہ:پہلے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:عہد امویہ کے شعرا]] [[زمرہ:قنسرین کے اموی گورنر]] 8nbcqfwavw57nzhl16yvct50zwdosly 5140986 5140985 2022-08-27T18:09:23Z Khaatir 128134 /* ابتدائی زندگی */ wikitext text/x-wiki {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657ء–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684ء–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686ء–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694ء–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694ء–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680ء|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688ء-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685ء|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656ء-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی: 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ ابن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680ء|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی: 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید]]|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == شاعری == [[معمر بن المثنی|ابو عبیدہ]] کی نقائض، [[ابو تمام]] کی نویں صدی کی [[حماسہ]] اور دسویں صدی کی [[عقد الفرید]] اور [[کتاب الاغانی]] کے شعری مجموعوں کے ساتھ ساتھ [[ابن جریر طبری|طبری]] اور [[ابن عساکر]] (متوفی: 1175ء) کی تاریخوں میں زفر کی نظموں کے قطعات محفوظ ہیں۔ نویں صدی کے عالم [[ابن حبیب]] نے زفر کی نظموں کے [[دیوان (شاعری)|دیوان]] (شعری مجموعہ) پر کام کیا؛ لیکن وہ دستیاب نہیں ہے۔{{sfn|Sezgin|1975|pp=339–340}} مرج راہط کے بعد ان کی نفرت اور مایوسی اور قیس سے بدلہ لینے کے عزم کے بارے میں زفر کی طرف منسوب اشعار درج ذیل ہیں: {{quote| اگر میں غائب ہوں تو مجھے غافل مت سمجھو اور اگر میں تمہارے پاس آؤں تو مجھ سے ملنے پر خوش نہ ہونا۔ زمین کے کھنڈرات پر چراگاہیں پھوٹ پڑیں، لیکن روح کی نفرتیں پہلے کی طرح ہی رہیں گی۔ کیا کلب چلا جاتا ہے اور ہمارے نیزے ان تک نہیں پہنچتے اور کیا راہط کے مقتول اسی طرح لاوارث ہیں جیسے وہ تھے؟ ... میری اس اڑان اور اپنے دو ساتھیوں کو اپنے پیچھے چھوڑنے سے پہلے مجھ سے نفرت انگیز چیز کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ... کیا ایک دن، اگر میں نے اسے خراب کر دیا ہے، میرے دنوں کی نیکی اور میرے اعمال کی فضیلت کو ختم کر دے گا؟ امن نہیں ہو گا جب تک کہ سوار نیزے لے کر نہ آئیں اور میری بیویاں کلب کی عورتوں سے انتقام نہ لیں۔{{sfn|Hawting|1989|pp=65–66}}}} == نوٹ == {{notelist}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} [[زمرہ:690ء کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:عرب باغی]] [[زمرہ:بنو کلاب]] [[زمرہ:اموی جوامع]] [[زمرہ:پہلے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:عہد امویہ کے شعرا]] [[زمرہ:قنسرین کے اموی گورنر]] 24r4sll3vu0hkx2d1y9o54n9plmay5l 5140990 5140986 2022-08-27T18:21:34Z Khaatir 128134 wikitext text/x-wiki {{Infobox officeholder | name = زفر بن حارث کلابی | parents = حارث بن یزید امیری (والد) | allegiance = {{plainlist| * [[عائشہ بنت ابی بکر]] (656ء) * [[معاویہ بن ابو سفیان]]/[[خلافت امویہ]] (657ء–684ء) * [[عبد اللہ بن زبیر|خلافت زبیریہ]] (684ء–691ء) * خلافت امویہ (691ء تاوفات) }} | battles = {{plainlist| * [[جنگ جمل]] (656ء) * [[جنگ صفین]] (657ء) * [[واقعۂ حرہ]] (683ء) * [[معرکۂ قیس و یمان]] (686ء–691ء) }} | office = [[گورنر]]{{زیر}} [[جند قنسرین]] | successor = [[ابان بن ولید بن عقبہ]] | predecessor = سعید بن مالک بن بحدل کلابی | term = 684ء | relations = {{plainlist| * اوس (برادر) * [[مسلمہ بن عبد الملک]] (داماد) * [[ابو الورد]] (پوتا) }} | children = {{plainlist| * ہذیل (بیٹا) * کوثر (بیٹا) * رباب (بیٹی) }} |death_date={{circa|694ء–695ء}} }} '''ابو ہذیل زفر بن حارث کلابی''' ({{lang-ar|أبو الهذيل زفر بن الحارث الكلابي|Abū al-Hudhayl Zufar ibn al-Ḥārith al-Kilābī}}؛ متوفی: {{circa|694ء–695ء}}) ایک مسلمان کمانڈر، [[قبائل عرب|عرب قبیلہ]] [[وفد بنو عامر بن صعصعہ|بنو عامر]] کے سردار، اور 7ویں صدی کے اواخر میں قبیلۂ [[قیس عیلان|قیس]] کی سیاسی جماعت کے ممتاز قائد تھے۔ [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے 656ء میں [[بصرہ]] کے قریب [[جنگ جمل]] میں خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] کی افواج کے خلاف [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی فوج میں اپنے قبیلے کی کمانڈ کی۔ اگلے سال، وہ عراق سے [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے اور [[جنگ صفین]] میں علی ابن ابی طالب کے خلاف [[خلافت امویہ]] کے مستقبل کے بانی [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ماتحت جنگ لڑی۔ [[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران انھوں نے معاویہ کے بیٹے، خلیفہ [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680ء|683ء}}) کی خدمت کی، جنھوں نے 683ء کی [[واقعۂ حرہ|جنگ حرہ]] میں اموی مخالف باغیوں کے خلاف [[جند قنسرین]] کے دستوں کی قیادت کی۔ خانہ جنگی کے دوران یزید کی موت کے بعد، زفر نے بنو امیہ سے خلافت سلب کرنے کے لیے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی سعی کی حمایت کی، قنسرین کے اموی گورنر کو بے دخل کر دیا اور [[جند دمشق|دمشق]] کے زبیر نواز گورنر، [[ضحاک بن قيس|ضحاک بن قیس فہری]] کی حمایت کے لیے قیسی افواج کو روانہ کیا۔ 684ء کی [[مرج راہط|جنگ مرج راہط]] میں، قیس کو امویوں اور ان کے قبائلی اتحادی [[بنو کلب]]، قیس کے حریفوں نے کچل دیا اور ضحاک کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد، زفر نے [[قرقیسیا]] کے جزیران قصبے میں صدر دفتر قائم کیا اور [[معرکۂ قیس و یمان|قیس قبیلوں کی کلب کے خلاف]] قیادت کی، [[صحرائے شام]] میں مؤخر الذکر کے خلاف کئی چھاپے مارے۔ 688ء-689ء تک، وہ اپنے جھگڑے کو ٹھیک کرنے کی سابقہ ​​کوششوں کے باوجود، [[بنو سلیم]] کے اپنے قیسی اتحادی [[عمیر بن حباب]] کی حمایت میں قبیلۂ [[تغلب]] کے ساتھ تنازع میں الجھ گئے۔ 685ء سے 691ء تک قرقیسیا کے تین محاصروں کی مزاحمت کرنے کے بعد، زفر نے اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685ء|705ء}}) کے ساتھ صلح پر بات چیت کی۔ زفر نے بنو زبیر کی وجہ کو اموی دربار اور فوج میں مراعات کے بدلے میں ترک کر دیا، نیز اپنے قیسی حواریوں کے لیے معافی اور نقد رقم، جو اموی فوج میں ضم ہو گئے تھے۔ خلیفہ کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے زفر کی بیٹی رباب کے نکاح سے صلح ہوگئی۔ عبد الملک کے جانشینوں کے تحت، زفر کی اولاد کو اموی حکومت میں اس کے اعلیٰ مقام اور وقار کے ساتھ ساتھ قیس میں اپنی برتری حاصل ہوئی۔ 750ء میں، ان کے پوتے [[ابو الورد]] نے، امویوں کے جانشینوں، [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے خلاف قیسی بغاوت کی قیادت کی، جس میں وہ اور خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ == ابتدائی زندگی == زفر کا تعلق [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ سے تھا،{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} جو خود بڑے [[عرب قوم|عرب]] قبیلے، بنو عامر کی ایک بڑی شاخ تھی، جس کا روایتی مسکن جنوب مغربی [[نجد]] (وسطی عرب) میں تھا۔{{sfn|Caskel|1960|p=441}} عمرو شاخ، بنو کلاب کے سب سے زیادہ عسکریت پسند اور جنگجو لوگوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔{{sfn|Zakkar|1971|p=74}} چھٹی صدی کے اواخر میں، [[عرب قبل از اسلام|قبل از اسلام]] عمرو تقسیم سے تعلق رکھنے والے بنو عامر کے سردار، [[یزید بن صعق]]، زفر کے آباؤاجداد میں تھے۔{{sfn|Sezgin|1975|p=219}} زفر کے والد، حارث بن یزید عامری، نے 637ء یا 638ء میں [[دریائے فرات]] کے کنارے واقع قصبوں [[ہیت]] اور [[قرقیسیا]] کی [[اسلامی فتوحات|مسلمانوں کی فتح]] کے دوران مسلم فوج کے ہراول دستے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} یہ خاندان، عمرو کے دیگر افراد سمیت، جیسے کہ قبائلی سردار [[اسلم بن زرعہ کلابی]]، عراق میں [[بصرہ]] کے [[امصار|فوجی چھاؤنی قصبہ]] میں آباد ہوئے،{{sfn|Crone|1980|p=138}} جو 638ء میں مسلم فوج کے عرب قبائلی سپاہیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔{{sfn|Pellat|1960|p=1085}} [[فتنہ قتل عثمان|پہلی مسلم خانہ جنگی]] (656ء-661ء) کے دوران، زفر نے پیغمبر اسلام [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{ص}} کی تیسری زوجہ [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کی افواج کے ساتھ مل کر نومبر 656ء میں [[بصرہ]] کے باہر [[جنگ صفین]] میں، رسول عربی کے چچازاد اور داماد، خلیفہ [[علی ابن ابی طالب|علی]] ({{reign|656|661ء}}) کے خلاف جنگ کی۔ اس جنگ میں زفر نے بنو عامر کے آدمیوں کو کمانڈ کیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} تاریخ{{زیر}} [[ابن جریر طبری|طبری]] (متوفی: 923ء) کے مطابق دوران{{زیر}} جنگ زفر، عائشہ کے حامیوں کے ایک سلسلہ کا آخری شخص تھے اور جس اونٹ پر عائشہ سوار تھیں، اس اونٹ کی نکیل پکڑے آگے کھینچ رہے تھے، اور ان کی طرف سے دفاع کر رہے تھے۔ اس جنگ میں سوائے زفر کے بنو عامر کے تمام بزرگ شرکا شہید ہو گئے۔{{sfn|Brockett|1997|p=149}} اس جنگ میں فریق{{زیر}} علی کو فریق{{زیر}} عائشہ پر فتح حاصل ہوئی، عائشہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چلی گئیں اور زفر [[جزیرہ عقور|جزیرہ]] ([[جزیرہ فرات]]) چلے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} {{مزید|فتنہ قتل عثمان|جنگ جمل}} [[جنگ صفین]] میں جب [[علی ابن ابی طالب|علی]] اور ان کی عراقی فوج 657ء میں جزیرہ میں داخل ہوئی تو زفر کو شام کے گورنر [[معاویہ بن ابو سفیان]] نے [[بلاد الشام|شامی]] فوج کے دائیں حصے میں ایک اعلیٰ کمانڈ کا کردار سونپا۔{{sfn|Hagler|2011|pp=60–61}} لڑائی ثالثی فیصلہ (تحکیم) پر ختم ہوئی۔ [[علی ابن ابی طالب|علی]] 661ء میں ایک [[خارجی]] ([[ابن ملجم]]) کے ذریعے شہید کر دیے گئے اور اسی سال معاویہ خلیفہ بنے اور [[خلافت امویہ|خلافت بنو امیہ]] کی بنیاد رکھی۔ معاویہ کے بیٹے اور جانشین، [[یزید بن معاویہ|یزید اول]] ({{reign|680ء|683ء}}) کے دور میں، زفر نے [[حجاز]] (مغربی عرب) میں بغاوت کو کچلنے کے لیے 683ء کی مہم میں [[مسلم بن عقبہ]] کی فوج میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بغاوت [[عبد اللہ بن زبیر]] کی [[خلافت]] کے لیے بولی کی حمایت میں تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} مؤرخ [[یعقوبی]] (متوفی: 897ء) کے مطابق، مہم کے دوران، زفر نے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے باہر [[واقعۂ حرہ|حرہ کی جنگ]] میں [[جند قنسرین]] (شمالی شام کا فوجی ضلع) کے جوانوں پر مشتمل ایک دستے کی قیادت کی۔{{sfn|Gordon|Robinson|Rowson|Fishbein|2018|pp=944–945}} {{مزید|جنگ صفین|قتل علی ابن ابی طالب|عبد اللہ بن زبیر|واقعۂ حرہ}} == شام میں رہنمائے قیس == [[File:Second Fitna Territorial Control Map ca 686.svg|thumb|upright=2|alt=Map of the Middle East with shaded areas indicating the territorial control of the main political actors of the Second Muslim Civil War|[[دوسرا فتنہ|دوسری مسلم خانہ جنگی]] کے دوران [[خلافت]] کی سیاسی صورتحال کا نقشہ تقریباً 686ء]] ابن زبیر کی بغاوت کے درمیان 683ء اور 684ء میں یزید اور ان کے جانشین [[معاویہ بن یزید|معاویہ ثانی]] کی موت نے خلافت امویہ کو سیاسی بحران میں ڈال دیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قنسرین میں یزید اور معاویہ ثانی کے گورنر ان کے چچا زاد بھائی [[بنو کلب]] قبیلے کے [[سعید بن مالک بن بحدل]] تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=94}}{{sfn|Caskel|1966|p=500}} قبیلۂ کلب شام میں، خلافت امویہ کی طاقت کا مرکز، [[قیس عیلان|قیس]] کے غم میں مراعات یافتہ مقام پر فائز تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} قنسرین کا قیس قبیلہ، جو اس ضلع میں غالب قبیلہ تھا، ایک کلبی کے ماتحت ہونے سے ناراض تھا، اس نے زفر کی قیادت میں، سعید کو نکال باہر کیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=170}} زفر نے بنی امیہ کے خلاف بغاوت کی اور ابن زبیر کی [[بیعت]] کی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب کہ قیسی سرداروں کا رجحان ابن زبیر کی طرف تھا، کلب کے رہنما اور ان کے اتحادی اموی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے لڑ پڑے، اور معاویہ اول کے ایک دور دراز اموی کزن [[مروان بن حکم|مروان اول]] کو خلافت سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} قیس نے معاویہ اول اور یزید کے [[قریش]] کے سابق معاون، [[ضحاک بن قیس|ضحاک بن قیس فہری]] کے تحت ریلیاں نکالی، اور 684ء کو [[مرج رابط|جنگ مرج رابط]] میں اموی – کلبی اتحاد کو چیلنج کیا۔{{sfn|Kennedy|2016|pp=78–79}} بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں زفر نے خود شرکت کی تھی؛ لیکن اسے مورخین [[یعقوبی]] اور [[عوانہ بن حکم]] (متوفی 764) نے مسترد کر دیا ہے؛{{sfn|Saffarini|2003|p=92}} [[طبری]] کا خیال ہے کہ زفر نے قنسرین سے فوجیں روانہ کیں؛ تاکہ [[دمشق]] کے قریب ضحاک کی افواج میں شامل ہوں۔{{sfn|Hawting|1989|p=56}} قیس کو شکست دی گئی اور ضحاک اور کئی قیسی سردار مارے گئے۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} مبینہ طور پر اس حملے میں زفر کا ایک وکیع نامی بیٹا ہلاک ہوگیا۔{{sfn|Rotter|1982|p=209}} شکست کی خبر نے زفر کو قنسرین چھوڑ کر قرقیسیا کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔{{sfn|Crone|1980|p=108}}{{sfn|Hawting|1989|p=63}} انھوں نے اپنے آدمیوں کے ساتھ قرقیسیا کے گورنر عياض الجرشی کو معزول کر دیا۔{{efn|عياض بن اسلم الجرشی [[جنوبی عرب]]ی حمیر کے ایک قبائلی تھے اور انھیں خلیفہ یزید اول نے قرقیسیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}}} زفر نے اس شہر کو مضبوط کیا،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جو شام اور عراق کے درمیان سنگم پر دریائے فرات اور خابور کے سنگم پر واقع تھا۔{{sfn|Humphreys|1990|p=132, note 244}} وہاں سے، انھوں نے ابن زبیر کو خلیفہ کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، شکست خوردہ؛ لیکن پھر بھی طاقتور، قیسی قبائل کی نمایاں قیادت سنبھالی۔{{sfn|Hawting|1989|p=63}}{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} دمشق میں خلافت سے الحاق کے بعد، مروان نے تجربہ کار کمانڈر اور مدبر [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو عراق کا کنٹرول [[مختار ثقفی]] سے واپس لینے کے لیے روانہ کیا، جو کہ [[کوفہ]] کے [[علوی]] حامی حکمران، اور بصرہ کے زبیری حکمران تھے۔ عراق جاتے ہوئے ابن زیاد نے جزیرہ میں اموی مخالف عناصر کے خلاف مہم چلائی اور قرقیسیا میں زفر کا تقریباً ایک سال تک محاصرہ کیا۔ زفر کو ہٹانے میں ناکام، ابن زیاد عراق کی طرف چلتا رہا، جہاں وہ 686ء میں [[جنگ خازر]] کے اندر مختار کی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھایا اور مارا گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=81}} امویوں کے خلاف قیسی مخالفت نے خازر میں ان کی شکست کے اندر ایک کردار ادا کیا، جب ایک قیسی بریگیڈ کمانڈر، [[بنو سلیم]] کے [[عمیر بن حباب]]، جنگ کے دوران اپنے آدمیوں کے ساتھ منحرف ہو گئے۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=186}} مؤرخ [[فریڈ ڈونر]] کے مطابق، خازر کے قیسی منحرفین "مرج راہط میں اپنی شکست سے اب بھی ہوشیار تھے"۔{{sfn|Donner|2010|p=185}} ==== ''ایام'' قبائلی جھگڑوں میں کردار ==== مرج راہط کی جنگ نے قیس – کلب دشمنی میں ایک خونی مرحلے کا آغاز کیا، کیونکہ قیس نے اپنے بھاری نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=80}} دوسرے شامی قبائل جنھوں نے کلب کی مخالفت کی تھی اور مرج راہط کے مقام پر قیس کے ساتھ مل کر لڑے تھے، جن میں سب سے نمایاں طور پر [[جند حمص]] ([[حمص]] کا فوجی ضلع) کے [[جنوبی عرب]] قبائل اور [[جند فلسطین]] (فلسطین کا فوجی ضلع) کے بنو جذام نے کلب اور ان کے قبائلی حلیفوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا، جو ''[[یمن (قبائلی جماعت)|یمن]]'' قبیلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ جماعت، جنوبی عرب میں قبائل کی حقیقی یا سمجھی جانے والی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اجتماعی طور پر، یمنی قبائل شام کے جنوبی اور وسطی اضلاع پر غلبہ رکھتے تھے اور قیس کی مخالفت میں کھڑے تھے، جو قنسرین اور جزیرہ پر غلبہ رکھتے تھے۔{{sfn|Crone|1994|pp=45–47}} تصادم کے بعد کے مرحلے کی خصوصیت ادلے کا بدلہ والے چھاپوں کی تھی جسے [[عربی]] میں ''ایام'' (دن) کہا جاتا تھا، کیونکہ ہر چھاپہ عام طور پر ایک دن کا ہوتا تھا۔ ان چھاپوں کی تاریخیں درج نہیں تھیں، لیکن قرقیسیا میں صدر دفتر قائم کرنے کے فوراً بعد، زفر نے ایک حملے میں پہلے چھاپے کی قیادت کی جس میں [[صحرائے شام]] میں مُسیَّخ نامی جگہ پر بیس کلبی قبائل مارے گئے۔ کلب نے بدلہ میں [[تدمر]] میں بنو عامر کے ذیلی قبیلہ بنو نمیر کے ساٹھ آدمیوں کو قتل کر دیا۔ اس نے اکلیل نامی جگہ پر زفر کی طرف سے حملہ کیا، جس کا اختتام 500-1000 کلبی قبائلیوں کی ہلاکت اور قرقیسیا کی طرف زفر کے بغیر کسی نقصان کے فرار ہونے پر ہوا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=202}} تقریباً 686ء تک، صحرائے شام میں قیس-کلب کے تنازعے میں زفر کی شرکت کو اموی خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705ء}}) کی قرقیسیا میں اس کے محفوظ ٹھکانے کے خلاف مسلسل مہمات کی وجہ سے انتہائی محدود کر دیا گیا تھا۔ عمیر کی طرف سے قیسی چھاپہ مار جماعتوں کے رہنما کے طور پر اس کا کردار تیزی سے بھرا ہوا تھا۔ مؤخر الذکر کے قبائلیوں نے شمالی وادی خابور کے ساتھ [[تغلب]] قبیلے کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے دونوں قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}} تشدد اس وقت شروع ہوا جب بنو عامر کی ایک شاخ [[بنو حارث]] کے ایک قبائلی نے تغلبی سے تعلق رکھنے والی ایک بکری کو ذبح کیا، جس سے اس کے مالک نے بنو حارث پر چھاپہ مارا۔ قیس نے جوابی حملہ کیا، تین تغلبی مارے گئے اور ان کے کئی اونٹ قبضے میں لے لیے۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} جواب میں، تغلب نے س{{پیش}}لیم کو علاقے سے دستبردار ہونے، اونٹ واپس کرنے، اور مردہ قبائلیوں کے لیے [[دیت]] ادا کرنے کے لیے زفر کی مداخلت کی درخواست کی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=203}}{{sfn|Dixon|1971|p=99}} زفر نے آخری دو مطالبات تسلیم کر لیے، لیکن وہ سلیم کو وادی خابور سے باہر نکالنے کی فضولیت پر تغلب کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد تغلب نے قرقیسیا کے قریب قیسی دیہات پر حملہ کیا لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا، جبکہ ان کا ایک آدمی، ایاس بن خراز، زفر کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے چلا گیا۔ ایاس کو ایک قیسی قبائلی نے قتل کر دیا تھا، جس نے زفر کو اپنی موت کا معاوضہ ادا کرنے پر اکسایا تھا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[جولیس ولہاؤزن]] نے زفر کی صلح کی ابتدائی کوششوں میں یہ خواہش دیکھی کہ غیر جانبدار اور عیسائی تغلب کو اموی-یمانی سبب میں شامل ہونے پر مجبور نہ کیا جائے؛{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} مورخ اے اے ڈکسن کا خیال ہے کہ تغلب پہلے ہی اموی کے حامی تھے اور زفر نے کلب کے خلاف ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، یا کم از کم تنازع میں ان کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا۔{{sfn|Dixon|1971|p=99}} [[File:Al-Jazira.svg|thumb|upright=1.5|[[جزیرہ]] (جزیرہ فرات) کا نقشہ، جہاں زفر اور [[تغلب]] کے درمیان لڑائیاں ہوئیں۔ جزیرہ کو ایک صوبہ بنا دیا گیا جب کہ زفر اور [[اموی|امویوں]] کے درمیان تنازعہ طے ہو گیا۔]] زفر سلیم اور تغلب کے درمیان کشیدگی کو روکنے میں ناکام رہے۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=203–204}} سلیم کو بے دخل کرنے پر تغلب کے اصرار کی وجہ سے، عمیر نے قبیلے کے ساتھ کسی بھی پرامن تصفیے کی مخالفت کی، اور انھیں علاقے سے نکالنے کے لیے کام کیا۔ اس نے ابن الزبیر کے بھائی اور بصرہ کے گورنر [[مصعب بن زبیر]] سے ایک رٹ حاصل کی تاکہ وہ تغلب سے ریاست کے واجب الادا [[صدقہ|روایتی واجبات]] وصول کر سکیں، اس شرط کے ساتھ کہ یہ زفر کی منظوری سے قرار پائے۔ زفر نے، تغلب اور عمیر کے درمیان تصادم کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، بصرہ کے گورنر کے نمائندے کی حیثیت سے، عمیر کو تعاون کرنے اور واجبات ادا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔ تغلب نے جواب میں سفیروں کو قتل کر دیا، جس سے زفر کو غصہ آیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے عمیر اور ایک قیسی جماعت کو ان کے خلاف ماکسین بھیجا، جہاں ایک تغلبی سردار اور اس کے کئی آدمی مارے گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=100}} بدلہ لینے کے لیے، تغلب اور ان کے [[ربیعہ (قبیلہ)|ربیعہ]] رشتہ داروں نے سلیم کے خلاف [[ثرثار جھیل|ثرثار]] ندی پر زبردست ضرب لگائی، جس سے ان کے کئی قبائلی اور تیس خواتین ہلاک ہو گئیں۔ تغلبی چھاپے کے پیمانے نے زفر کو قبیلے کے ساتھ قیسی جھگڑے میں براہ راست حصہ لینے پر مجبور کیا، جس سے وہ اب تک گریز کرتے تھے۔ نتیجتاً، وہ ثرثار میں قبیلے کے خلاف انتقامی حملے میں عمیر کے ساتھ شامل ہوئے۔ تغلب نے زفر اور عامر کو پسپا کر دیا، لیکن سلیم نے ثابت قدم رکھا اور تغلب کو شکست دی۔{{sfn|Dixon|1971|p=101}} مشرقی شام اور جزیرہ میں کئی مزید چھاپوں کے بعد، 689ء میں، زفر اور عمیر نے ثرثار کے قریب حشاک کے مقام پر تغلب کا سامنا کیا۔ قرقیسیا کی طرف اموی فوج کے آنے کی خبر سن کر زفر پیچھے ہٹ گئے لیکن عمیر رکے رہے اور مارے گئے۔ زفر نے اپنے دکھ کا اظہار اشعار میں کیا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=101–102}} قیس کے سربراہ کے طور پر، زفر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمیر کی موت کا بدلہ لے گا۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=204}} عمیر کے بھائی تمیم بن حباب نے اس سلسلے میں زفر سے درخواست کی۔ زفر شروع میں کام کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن ان کے بڑے بیٹے ہذیل نے انھیں تغلب پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے اپنے بھائی اوس بن حارث کو قرقیسیا کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا، جب کہ وہ اور ہذیل تغلب کے خلاف نکل پڑے۔ زفر نے [[بنو عقیل]] کے ایک آدمی مسلم بن ربیعہ کو، اپنے آگے تغلبی قبائل کے ایک گروہ کو گھات لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کے بعد، مسلمانوں نے [[موصل]] کے قریب العقیق میں تغلب کے مرکزی ادارے پر حملہ کیا۔ تغلب دریائے دجلہ کی طرف بھاگے، لیکن ایک بار جب وہ دریا کے مغربی کنارے پر واقع گاؤں کُہیل پہنچے تو زفر نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ تغلبی قبائل کے بہت سے لوگ مارے گئے، اور زیادہ تر دجلہ میں غرقاب ہو گئے۔{{sfn|Dixon|1971|p=102}} زفر نے چھاپے میں گرفتار ہونے والے دو سو تغلبیوں کو قتل کر دیا۔{{sfn|Wellhausen|1927|pp=204–205}} اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، شاعر [[جریر بن عطیہ]] نے اموی دربار میں اپنے تغلبی حریف [[الاخطل]] کو طعنہ دیتے ہوئے کہا: {{quote|قیس کے جنگجو تم پر سواریوں کے ساتھ جھک گئے۔ بے جوڑ اور سنگین چہرے والے، [ان کی پیٹھ] بہادری والے۔ آپ ان کے بعد سب کچھ سوچتے رہے۔ گھوڑے اور آدمی بار بار دوڑ رہے تھے۔ ان کے سردار زفر ابو الہذیل نے تم لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ پھر تمہاری عورتوں کو پکڑ لیا اور تمہارا گلہ لوٹ لیا۔{{sfn|Stetkevych|2002|p=112}}}} ==== قرقیسیا پر اموی حملے ==== [[File:Second Fitna Battle Map.png|thumb|upright=2|دوسری مسلم خانہ جنگی کی اہم مہمات اور لڑائیاں، بشمول قرقیسیا کے اموی محاصرے|alt=فوج کی نقل و حرکت اور جنگ کے مقامات مشرق وسطیٰ کے خاکے کے نقشے پر نشان زد ہیں۔]] مروان 685ء کے موسم بہار میں فوت ہو گیا تھا اور اس کا بیٹا عبد الملک اس کا جانشین بنا۔ شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت کے پیش نظر نئے خلیفہ نے شروع میں زفر کا مقابلہ کرنے سے گریز کیا۔ گھر میں حفاظت کی سطح حاصل کرنے کے بعد، خلیفہ نے اپنے اموی رشتہ دار اور جند حمص کے گورنر [[ابان بن ولید بن عقبہ]] کو زفر کے خلاف حرکت کرنے کی ہدایت کی۔ 688ء یا 689ء میں ہونے والی لڑائی میں زفر کو شکست ہوئی اور ان کا ایک بیٹا مارا گیا لیکن وہ قرقیسیا پر قابض رہے۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} 691ء میں، اپنے رشتہ دار [[عمر بن سعید اشدق]] کی طرف سے دمشق میں بغاوت کو ختم کرنے کے بعد، عبد الملک نے عراق پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی فوج کی ذاتی طور پر قیادت کی، جو اس وقت تک مکمل طور پر زبیری اختیار میں آ چکی تھی۔ عراق میں داخل ہونے سے پہلے عبد الملک نے جزیرے میں زفر اور قیس کو دبانے کا عزم کیا۔ اس نے 691ء کے موسم گرما میں قرقیسیا کا محاصرہ کیا۔ چالیس دن تک اس کے منجنیق نے اس کے قلعوں پر بمباری کی، اس کے بعد اس کے زیادہ تر کلبی فوجیوں نے حملہ کیا۔ زفر اور ان کے آدمیوں نے انھیں پسپا کر دیا، عبد الملک کو ایک سفارتی حل کی طرف کام کرنے پر آمادہ کیا۔{{sfn|Dixon|1971|p=93}} === امویوں سے صلح === عبد الملک نے اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر، [[حجاج بن یوسف]]، اور ممتاز عالم دین [[رجاء بن حيٰوة]] کو اپنا ایلچی بنا کر زفر کے پاس بھیجا۔{{sfn|Dixon|1971|pp=93–94}} سفیروں کے انتخاب کا مقصد زفر کو یقین دلانا ہو سکتا ہے۔ [[بنو ثقیف]] قبیلے کے رکن کے طور پر، حجاج ایک ساتھی قیسی تھا۔ رجاء کا تعلق یمنی [[کندہ (قبیلہ)|کندہ]] سے تھا، جن کے ساتھ زفر کے خونی تعلقات تھے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94, note 49}} انھوں نے عبد الملک کا پیغام جاری کیا: زفر کو عبد الملک کو خلیفہ تسلیم کرنے میں مسلمانوں کی اکثریت میں شامل ہونا چاہیے، اور اس کے بدلے میں اس کی اطاعت کا بدلہ دیا جائے، یا دوسری صورت میں اس کی سرکشی کی سزا دی جائے۔ زفر نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا، لیکن اس کے بیٹے ہذیل نے اس پر غور کیا۔ عبد الملک نے اپنے بھائی [[محمد بن مروان|محمد]] کو ہدایت کی، جن کو ان کے والد نے جزیرہ میں قیس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا، کہ وہ زفر، ہذیل اور ان کے پیروکاروں کو معافی اور غیر متعینہ احسانات دیں۔ زفر کو ہذیل نے عبد الملک کی درخواستوں کو قبول کرنے کے لیے اس شرط پر قائل کیا کہ انھیں عبد الملک کی فوجوں میں شامل نہیں ہونا پڑے گا اور وہ ابن زبیر کے ساتھ اپنی بیعت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} عبد الملک کی فوج میں کلبی کمانڈر، زفر کے ساتھ مذاکرات کے مخالف تھے۔ انھوں نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ زفر کی شرائط کو رد کر دیں اور قرقیسیا کے خلاف حملہ جاری رکھیں، کیونکہ اس وقت تک اس کی زیادہ تر [[قلعہ بندی]]اں تباہ ہو چکی تھیں۔ عبد الملک نے ان کے مشورے کو قبول کیا اور حملہ دوبارہ شروع کیا، لیکن زفر کو ہٹا نہ سکے۔{{sfn|Dixon|1971|p=94}} 691ء کے موسم گرما کے اختتام تک، زفر اور عبد الملک نے صلح کر لی۔ ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق، زفر اور ان کے حواریوں کو [[امن (اسلام)|محفوظ طرز عمل]] عطا کیا گیا تھا، کہ ان سب کو بغاوت میں حصہ لینے، ان کے قتل کیے جانے والے قبائل اور اس بغاوت کے سلسلے میں امویوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات کی ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے گا۔ زفر نے عبد الملک سے جنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا، اور ہذیل کو ہدایت کی کہ وہ عراقی مہم میں اس کی فوج میں شامل ہو جائیں، جبکہ وہ خود مہم سے باہر رہے تاکہ ابن زبیر سے کیے گئے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ ہو۔ عبد الملک نے اپنے پیروکاروں میں تقسیم کرنے کے لیے زفر کو ایک غیر متعینہ رقم دی۔ معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے، زفر کی بیٹی رباب کی شادی عبد الملک کے بیٹے [[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]] سے کر دی گئی۔{{sfn|Dixon|1971|pp=94–95}} ولہاؤزن کے مطابق، زفر اور انقاذ کے بیٹے، ہذیل اور کوثر، "دمشق کے [اموی] دربار میں سب سے زیادہ نامور اور قابل ذکر لوگوں میں شامل ہو گئے"۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=211}} 692ء میں ابن زبیر کی بغاوت کو دبا دیا گیا اور زفر کی کلب اور تغلب کے ساتھ جنگ ​​رک گئی۔{{sfn|Wellhausen|1927|p=205}} جزیرہ کو اس وقت عبد الملک نے اپنا صوبہ بنایا تھا، جو انتظامی طور پر قنسرین سے الگ تھا۔ مورخ [[خالد یحیی بلانکنشپ]] کے مطابق، یہ ممکنہ طور پر زفر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق تھا۔{{sfn|Blankinship|1994|p=51}} اموی دربار اور فوج میں اعلیٰ عہدے کے بدلے ابن زبیر کی وجہ سے غفر کے ترک کرنے سے شامی فوج پر یمن کا تسلط ٹوٹ گیا۔{{sfn|Kennedy|2016|p=84}} اس کے بعد سے، اموی خلفاء نے فوج میں قیسی یمانی مفادات کو متوازن کرنے کی کوشش کی۔{{sfn|Kennedy|2016|p=87}} 717ء-718ء میں اپنی [[محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء|بازنطیوم کے خلاف اسقاط شدہ جنگ]] کے دوران، زفر کے داماد، مسلمہ کی طرف سے قیسی فوجیوں کی حمایت کی گئی، جس نے فوج کے اندر قیس کے خلاف یمنی اتحاد کو مزید مضبوط کیا۔{{sfn|Crone|1994|p=48}} قبائلی فرقہ بنیادی طور پر صوبوں میں اقتدار کے لیے ایک گروہی دشمنی کے طور پر جاری رہا، لیکن 744ء میں شام میں قیسی-یمانی دشمنی کی تجدید نے [[تیسرا فتنہ|تیسری مسلم خانہ جنگی]] کو جنم دینے میں مدد کی،{{sfn|Crone|1994|pp=43, 54}} جس کا خاتمہ 750ء میں [[عباسی انقلاب|امویوں کے زوال]] کے ساتھ ہوا۔{{sfn|Hawting|2000|p=90}} ==اولاد== زفر کا انتقال {{circa|694-695}} میں ہوا۔{{sfn|Lane|2006|p=351}}{{sfn|Sezgin|1975|p=339}} مورخ ڈیوڈ ایس پاورز کے الفاظ میں، ان کے بیٹوں کو "انھیں ملنے والا احترام وراثت میں ملا" اور "خلیفہ کی طرف سے ان کا احترام بھی کیا گیا"۔{{sfn|Powers|1989|p=185, note 633}} مورخ [[پیٹریسیا کرون]] نے نوٹ کیا کہ زفر اور ان کے خاندان کو "بنو قیس کا اوتار سمجھا جاتا تھا"۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} طبری کے ایک قصیدے میں ہے، 722ء یا 723ء میں عراق کے اس وقت کے قیسی گورنر [[عمر بن حبیرہ]] نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: "قیس میں سب سے ممتاز آدمی کون ہے؟" جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ تھے؛ ابن ہبیرہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ زفر کا بیٹا کوثر تھا، کیونکہ آخر الذکر کو یہ کرنا تھا کہ "رات کو بگل بجائیں اور بیس ہزار آدمی یہ پوچھے بغیر حاضر ہوں گے کہ انھیں کیوں بلایا گیا ہے"۔{{sfn|Crone|1994|pp=7–8}}{{sfn|Powers|1989|p=185}} زفر کے خاندان، بنو زفر، کو اموی خلفاء نے جند قنسرین میں ایک گاؤں یا جاگیر عطا کی تھی، قلعہ ناعورہ کے قریب، جو کہ فرات پر [[بالس]] کے نیچے کی طرف ایک جگہ ہے۔{{sfn|Bonner|1996|pp=141–142}} طبری کے مطابق یہ خسف گاؤں تھا جسے خاندان کے نام سے زراعت{{زیر}} بنی زفر بھی کہا جاتا ہے،{{sfn|Williams|1985|pp=20, 176 note 423}} جو [[سبخۃ الجبول]] کے قریب واقع ہے۔{{sfn|Hoyland|2011|pp=258–259, note 760}} یہ جائیداد عبد الملک کے بیٹے مسلمہ کی رہائش کے قریب تھی۔{{sfn|Crone|1980|p=108}} بنو زفر اور مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔ ہذیل مسلمہ کی خدمت میں ایک کمانڈر بن گئے،{{sfn|Crone|1980|p=108}} جب انھوں نے 720ء میں عراق میں [[یزید بن مہلب]] کی بغاوت کو کچل دیا تو اس کی فوج کے بائیں بازو کی کمانڈ کی۔{{sfn|Powers|1989|pp=134–135}} مورخ [[ابن اثیر جزری|ابن اثیر]] (متوفی 1233ء) کے مطابق، ہذیل نے اس مہم کے دوران یزید بن مہلب کو قتل کیا۔{{sfn|Powers|1989|p=138, note 480}} زفر کے بیٹے خلیفہ [[مروان الثانی|مروان دوم]] ({{reign|744|750}}) کے حامی تھے، جس نے کوثر کو بازنطینی-عرب سرحد پر [[قہرمان مرعش|مرعش]] کا گورنر مقرر کیا۔{{sfn|Crone|1980|pp=108–109}} زفر کے پوتے [[مجزہ بن کوثر]]، جو ابو الورد کے نام سے مشہور ہیں، اور واثق بن ہذیل، مروان دوم کے قیسی وفد کا حصہ تھے، لیکن 750ء میں [[معرکۂ زاب]] میں مروان دوم کی شکست کے بعد، وہ [[خلافت عباسیہ]] کے حوالے ہوگئے۔ اس سال کے آخر میں، ابو الورد نے عباسیوں کے خلاف اموی حامی بغاوت کی قیادت کی۔{{sfn|Crone|1980|p=109}} وہ اپنے قبیلے کے کئی افراد سمیت مارے گئے۔{{sfn|Cobb|2001|p=48}} {{chart top|زفر بن حارث کلابی کا خاندانی شجرہ|collapsed=yes}} {{Tree chart/start|align=center}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR1 |AMR1=عمر بن [[بنو کلاب|کلاب]]}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | NUF ||NUF=نفیل{{efn|نفیل [[بنو کلاب]] کی عمرو شاخ کی دو ذیلی شاخوں میں سے ایک کا نسلی باپ تھا۔{{sfn|Krenkow|1993|p=1005}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | KHU |KHU=خویلد 'الصعق'{{efn|خویلد بن نفیل بنو کلاب کی عمرو شاخ کے سردار اور [[یزید بن صعق]] کے دادا تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}} خویلد کو ذرائع میں 'الصعق' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔{{sfn|Lyall|1918|p=325}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | | | | | | AMR2 |AMR2=عمرو{{efn|عمرو بن خویلد الصعق [[یزید بن صعق|یزید]] اور زرعہ کے والد تھے۔{{sfn|Caskel|1966|p=176}}{{sfn|Caskel|1966|p=458}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |,|-|-|-|-|^|-|-|-|-|.|}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | YAZ | | | | | | | | ZUR |YAZ= [[یزید بن صعق|یزید]]|ZUR=[[اسلم بن زرعی کلابی|زرعہ]]{{efn|زرعہ، قبل از اسلام [[بنو عامر]] قبیلے کا ایک رئیس، [[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]] کے والد تھے، [[قیس عیلان|قیس]]ی قبائلی گروہ کے رہنما اور [[بصرہ]] کے ایک وقت کے اموی گورنر تھے۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart| | | | | | | | | | | |!| | | | | | | | | |!|}} {{Tree chart| MAR | | | | | | | | HAR | | | | | | | | ASL |MAR=خلیفہ [[مروان بن حکم|مروان اول]] ({{reign|684|685}})|HAR=الحارث|ASL=[[اسلم بن زرعہ کلابی|اسلم]]}} {{Tree chart| |!| | | | | | | |,|-|^|-|.| | | | | | | |!|}} {{Tree chart| ABM | | | | | | ZUF | | AWS | | | | | | SAID |ABM=خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] ({{reign|685|705}})|ZUF=زفر|AWS=اوس|SAID=[[سعید بن اسلم|سعید]]{{efn|سعید کے والد اسلم بن زرعہ تھے۔ انھوں نے [[مکران]] کے اموی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}|boxstyle_ ZUF=background-color: #bfc;}} {{Tree chart | |!| | | |,|-|-|-|+|-|-|-|v|-|-|-|.| | | |!|}} {{Tree chart| MAS |~| RAB | | HUD | | KAW | | WAK | | MUS |MAS=[[مسلمہ بن عبد الملک|مسلمہ]]|RAB=رباب|HUD=ہذیل|KAW=کوثر|WAK=وکیع|MUS=[[مسلم بن سعید کلابی|مسلم]]{{efn|مسلم، سعید بن اسلم کا بیٹا، [[خراسان]] کا اموی گورنر تھا۔{{sfn|Crone|1980|p=138}}}}}} {{Tree chart | | | | | | | | | |!| | | |!|}} {{Tree chart| | | | | | | | | WAT | | MAJ |WAT=واثق|MAJ=[[ابو الورد|مجزہ (ابو الورد)]]}} {{Tree chart/end}} {{chart bottom}} == شاعری == [[معمر بن المثنی|ابو عبیدہ]] کی نقائض، [[ابو تمام]] کی نویں صدی کی [[حماسہ]] اور دسویں صدی کی [[عقد الفرید]] اور [[کتاب الاغانی]] کے شعری مجموعوں کے ساتھ ساتھ [[ابن جریر طبری|طبری]] اور [[ابن عساکر]] (متوفی: 1175ء) کی تاریخوں میں زفر کی نظموں کے قطعات محفوظ ہیں۔ نویں صدی کے عالم [[ابن حبیب]] نے زفر کی نظموں کے [[دیوان (شاعری)|دیوان]] (شعری مجموعہ) پر کام کیا؛ لیکن وہ دستیاب نہیں ہے۔{{sfn|Sezgin|1975|pp=339–340}} مرج راہط کے بعد ان کی نفرت اور مایوسی اور قیس سے بدلہ لینے کے عزم کے بارے میں زفر کی طرف منسوب اشعار درج ذیل ہیں: {{quote| اگر میں غائب ہوں تو مجھے غافل مت سمجھو اور اگر میں تمہارے پاس آؤں تو مجھ سے ملنے پر خوش نہ ہونا۔ زمین کے کھنڈرات پر چراگاہیں پھوٹ پڑیں، لیکن روح کی نفرتیں پہلے کی طرح ہی رہیں گی۔ کیا کلب چلا جاتا ہے اور ہمارے نیزے ان تک نہیں پہنچتے اور کیا راہط کے مقتول اسی طرح لاوارث ہیں جیسے وہ تھے؟ ... میری اس اڑان اور اپنے دو ساتھیوں کو اپنے پیچھے چھوڑنے سے پہلے مجھ سے نفرت انگیز چیز کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ... کیا ایک دن، اگر میں نے اسے خراب کر دیا ہے، میرے دنوں کی نیکی اور میرے اعمال کی فضیلت کو ختم کر دے گا؟ امن نہیں ہو گا جب تک کہ سوار نیزے لے کر نہ آئیں اور میری بیویاں کلب کی عورتوں سے انتقام نہ لیں۔{{sfn|Hawting|1989|pp=65–66}}}} == نوٹ == {{notelist}} == حوالہ جات == {{reflist|30em}} == کتابیات == {{refbegin}} * {{cite book |last1=Bonner |first1=Michael|author-link1= Michael Bonner|title=Aristocratic Violence and Holy War: Studies in the Jihad and the Arab-Byzantine Frontier |date=1996 |publisher=American Oriental Society |location=New Haven, Connecticut |isbn=0-940490-11-0 |url=https://books.google.com/books?id=NGthAAAAMAAJ}} * {{The History of al-Tabari |volume=16}} * {{EI2 |last1=Caskel |first1=Werner |author-link1= Werner Caskel |title='Amir b. Sa'sa'a |volume=1}} * {{cite book |last1=Caskel |first1=Werner |title=Ğamharat an-nasab: Das genealogische Werk des His̆ām ibn Muḥammad al-Kalbī, Volume II |date=1966 |publisher=Brill |location=Leiden |url=https://books.google.com/books?id=ybgUAAAAIAAJ |language=German |oclc=29957469}} * {{cite book |last=Cobb |first=Paul M.|author-link= Paul M. Cobb |title=White Banners: Contention in 'Abbasid Syria, 750–880 |year=2001 |publisher=SUNY Press |location=Albany |isbn=978-0-7914-4880-9 |url=https://books.google.com/books?id=2C6KIBw4F9YC}} * {{cite journal |last1=Crone |first1=Patricia |title=Were the Qays and Yemen of the Umayyad Period Political Parties? |journal=Der Islam |date=1994 |volume=71 |pages=1–57 |doi=10.1515/islm.1994.71.1.1 |s2cid=154370527 |url=http://www.kobiljski.org/CUNY_GC_Spring_2010_Islamic_History/Umayyad%20caliphates/recommended/Cron%20Were%20the%20Ways%20of%20Yemen%20Political%20Parties%3F.pdf }} * {{cite book |last=Dixon |first='Abd al-Ameer |title=The Umayyad Caliphate, 65–86/684–705: (A Political Study) |year=1971 |publisher=Luzac |location=London |url=https://books.google.com/books?id=GiPNl429iuEC |isbn=978-0-7189-0149-3 }} * {{cite book |last1=Donner |first1=Fred M. |author-link=Fred Donner |title=Muhammad and the Believers, at the Origins of Islam |date=2010 |publisher=Harvard University Press |location=Cambridge, Massachusetts and London |isbn=978-0-674-05097-6 |url=https://books.google.com/books?id=YM8RBAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Gordon |first1=Matthew S. |last2=Robinson |first2=Chase F. |author-link2= Chase F. Robinson|last3=Rowson |first3=Everett K.|author-link3=Everett K. Rowson |last4=Fishbein |first4=Michael |title=The Works of Ibn Wāḍiḥ al-Yaʿqūbī (Volume 3): An English Translation |date=2018 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=978-90-04-35621-4 |url=https://books.google.com/books?id=OHxTDwAAQBAJ}} * {{cite thesis |type=PhD thesis |last=Hagler |first=Aaron M. |title=The Echoes of Fitna: Developing Historiographical Interpretations of the Battle of Siffin |publisher=University of Pennsylvania |date=12 August 2011 |url=https://repository.upenn.edu/cgi/viewcontent.cgi?article=1500&context=edissertations}} * {{The History of al-Tabari |volume=20}} * {{The First Dynasty of Islam |edition=Second}} * {{cite book |last1=Hoyland |first1=Robert G. |author-link=Robert G. Hoyland |title=Theophilus of Edessa's Chronicle and the Circulation of Historical Knowledge in Late Antiquity and Early Islam |date=2011 |publisher=Liverpool University Press |location=Liverpool |isbn=978-1-84631-697-5 |url=https://books.google.com/books?id=o1379rbkgssC}} * {{The History of al-Tabari |volume=15}} * {{The Prophet and the Age of the Caliphates |edition=Third}} * {{cite encyclopedia |last1=Krenkow |first1=F.|author-link=Fritz Krenkow |article=Kilāb b. Rabīʿa |encyclopedia=The Encyclopædia of Islam: A Dictionary of the Geography, Ethnography and Biography of the Muhammadan Peoples, Volume IV: ʿItk-Kwaṭṭa |url=https://books.google.com/books?id=7CP7fYghBFQC&pg=PA1005 |orig-year=1927 |year=1993 |publisher=Brill |location=Leiden, New York and Koln |edition=Reprint |page=1005 |isbn=90-04-08265-4 }} * {{cite book |last1=Lane |first1=Andrew |title=A Traditional Mu'tazilite Qur'ān Commentary: The Kashshāf of Jār Allāh al-Zamakhsharī (d. 538/1144) |date=2006 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-14700-4 |url=https://books.google.com/books?id=fdJKEAAAQBAJ}} * {{cite book |last1=Lyall |first1=Charles|author-link1=Charles James Lyall |title=The Mufaḍḍalīyāt: An Anthology of Ancient Arabian Odes, Volume 2 |date=1918 |publisher=Clarendon Press |location=Oxford |oclc=697581889 |url=https://books.google.com/books?id=4tnRAAAAMAAJ}} * {{EI2 |article=Al-Baṣra — Baṣra until the Mongol conquest (656/1258) |last=Pellat |first=Ch. |authorlink=Charles Pellat |volume=1 |pages=1085–1086}} * {{The History of al-Tabari |volume=24}} * {{cite book |last=Rotter |first=Gernot |year=1982 |title=Die Umayyaden und der zweite Bürgerkrieg (680-692) |publisher=Deutsche Morgenländische Gesellschaft |location=Wiesbaden |url=https://books.google.com/books?id=NuANAAAAYAAJ |language=German |isbn=3-515-02913-3}} * {{cite journal |last1=Saffarini |first1=Husein |title=A Critical Evaluation of the Traditions Utilized in Historical Works by the Transmitters |journal=Studia Arabistyczne i Islamistyczne |date=2003 |volume=11 |pages=79–96 |url=https://books.google.com/books?id=qjRtAAAAMAAJ}} * {{cite book |last1=Sezgin |first1=Fuat |author-link=Fuat Sezgin |title=Geschichte des arabischen schriftums, Band II, Poesie bis ca. 430H |date=1975 |publisher=Brill |location=Leiden |isbn=90-04-043764 |url=https://books.google.com/books?id=QrraNpIVn3gC |language=German}} * {{cite book |last=Stetkevych |first=Suzanne Pinckney|author-link= Suzanne Stetkevych|title=The Poetics of Islamic Legitimacy: Myth, Gender, and Ceremony in the Classical Arabic Ode|date=2002 |publisher=Indiana University Press|location=Bloomington |isbn=0-253-34119-1 |url=https://books.google.com/books?id=bR9r7lNeDnoC}} * {{The Arab Kingdom and its Fall}} * {{The History of al-Tabari |volume=27}} * {{cite book |last=Zakkar |first=Suhayl |title=The Emirate of Aleppo: 1004–1094 |date=1971 |publisher=Dar al-Amanah |location=Aleppo |url=https://books.google.com/books?id=sbltAAAAMAAJ |oclc=759803726}} {{refend}} [[زمرہ:690ء کی دہائی کی وفیات]] [[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:عرب باغی]] [[زمرہ:بنو کلاب]] [[زمرہ:اموی جوامع]] [[زمرہ:پہلے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:دوسرے فتنے کی شخصیات]] [[زمرہ:عہد امویہ کے شعرا]] [[زمرہ:قنسرین کے اموی گورنر]] 3b2o21rahzct1st0yaerwmcwnjxkain نسیب عریضہ 0 1044132 5140307 5138282 2022-08-27T13:31:34Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 7 ([[زمرہ:بیسویں صدی کے امریکی مرد مصنفین]]+ [[زمرہ:بیسویں صدی کی امریکی شخصیات]]+ [[زمرہ:بیسویں صدی کی سوری شخصیات]]+ [[زمرہ:بیسویں صدی کے شعرا]]+ [[زمرہ:حمص کی شخصیات]]+ [[زمرہ:سوری مسیحی]]+ [[زمرہ:سوری شعراء]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شخصیت}} ''نسیب عریضہ'''۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:بیسویں صدی کے امریکی مرد مصنفین]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی امریکی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی سوری شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کے شعرا]] [[زمرہ:حمص کی شخصیات]] [[زمرہ:سوری مسیحی]] [[زمرہ:سوری شعراء]] 5i1f2nonfp50twf1oe8jbrf00qomcso وائجر 2 0 1044138 5140758 5138587 2022-08-27T16:10:24Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 4 ([[زمرہ:مشتری کی مہم]]+ [[زمرہ:ناسا کی خلائی مہمات]]+ [[زمرہ:ریڈیو فریکوئنسی کا پھیلاؤ]]+ [[زمرہ:نظام شمشی سے باہر جاتے خلائی جہاز]]) wikitext text/x-wiki '''وائجر 2''' (Voyager 2) ایک خلائی جہاز ہے جو [[وائجر اول|وائجر 1]]، [[پائنیر 10]]، [[پائنیر 11]]، اور [[نیو ہارائزنز]] کیساتھ [[نظام شمسی]] سے باہر ہے۔ *لانچ - 20 اگست 1977 *مشتری - 9 جولائی 1979 *زحل - 26 اگست 1981 *یورینس - 24 جنوری 1986 *نیپچون - 25 اگست 1989 *بین الستاروی خلا پہنچ گیا - 5 نومبر 2018 [[زمرہ:مشتری کی مہم]] [[زمرہ:ناسا کی خلائی مہمات]] [[زمرہ:ریڈیو فریکوئنسی کا پھیلاؤ]] [[زمرہ:نظام شمشی سے باہر جاتے خلائی جہاز]] 1h24q5h71t5b2jurtspyahk1qb685m6 لونا 3 0 1044258 5140762 5139509 2022-08-27T16:12:29Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q942814]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki '''لونا 3''' یا '''E-2A عدد 1''' ایک سوویت [[خلائی جہاز]] تھا جو 4 اکتوبر 1959 میں [[لونا پروگرام]] کے حصے کے طور پر لانچ کیا گیا تھا۔ یہ چاند کے دور کی تصویر لینے کا پہلا مشن تھا اور تیسرا سوویت خلائی جہاز تھا جسے چاند کے پڑوس میں بھیجا گیا تھا۔ jycohd4wg4fdbthq1v9jllcx80xmefd 5141079 5140762 2022-08-28T03:48:33Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:سوویت یونین میں 1959ء]]) wikitext text/x-wiki '''لونا 3''' یا '''E-2A عدد 1''' ایک سوویت [[خلائی جہاز]] تھا جو 4 اکتوبر 1959 میں [[لونا پروگرام]] کے حصے کے طور پر لانچ کیا گیا تھا۔ یہ چاند کے دور کی تصویر لینے کا پہلا مشن تھا اور تیسرا سوویت خلائی جہاز تھا جسے چاند کے پڑوس میں بھیجا گیا تھا۔ [[زمرہ:سوویت یونین میں 1959ء]] m5zdun0r8clulv3q4g8hcu594iedhlv دوبنا 0 1044259 5141078 5139805 2022-08-28T03:07:40Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q135466]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki {{آلاتی ترجمہ}} '''دوبنا''' (Dubna) [[روس]] کے [[ماسکو اوبلاست]] کا ایک قصبہ ہے۔ اس کو ناکوگراد (naukograd، یعنی ''علم کا شہر'') کی حیثیت حاصل ہے، [[جوائنٹ انسٹیٹیوٹ برائے نیوکلیئر ریسرچ]]، ایک بین الاقوامی [[نویاتی طبیعیات]] کے تحقیقی مرکز اور ملک کے سب سے بڑی علمی بنیادوں میں سے ایک ہے۔ k8xcjt5dve3fvbjb18fx5ab16ixunm5 جارجی فلیوروف 0 1044260 5140761 5139804 2022-08-27T16:12:29Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q723033]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki {{آلاتی ترجمہ}} '''جارجی نیکولایوچ فلیوروف''' (پیدائش: 2 مارچ 1913 - وفات: 19 نومبر 1990) ایک سوویت [[نویاتی طبیعیات]] دان تھے جو خود بخود کھوج کی کھوج اور تھرمل رد عمل کی طبیعیات کی طرف ان کی شراکت کے لئے جانا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ دوسری جنگ عظیم کے دوران [[جوزف اسٹالن]] کو سوویت یونین میں [[ایٹم بم]] منصوبے کو شروع کرنے کے لئے بھیجے گئے خط کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔ ixtshcxcz2n1swpogcxrt5u63p9rqyp زمرہ:گیارہویں صدی ق م کے تنازعات 14 1044303 5140949 5140051 2022-08-27T16:15:38Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8088476]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:گیارہویں صدی ق م]] [[زمرہ:تنازعات بلحاظ صدی]] bdt2dn1hbvzx2ap6ggwggi19h10r91f زمرہ:دسویں صدی ق م کے تنازعات 14 1044304 5140948 5140052 2022-08-27T16:15:37Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8087051]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:دسویں صدی ق م]] [[زمرہ:دسویں صدی ق م میں بین الاقوامی تعلقات]] [[زمرہ:تنازعات بلحاظ صدی]] 4iuql55nwb32z6pyam1mpk4d3byii2o زمرہ:پانچویں صدی ق م کے تنازعات 14 1044305 5140947 5140053 2022-08-27T16:15:36Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q6255985]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:پانچویں صدی ق م میں بین الاقوامی تعلقات]] [[زمرہ:تنازعات بلحاظ صدی]] gpdaeymddhseffuuzxl37t54y9bv8bi زمرہ:آٹھویں صدی ق م کے تنازعات 14 1044306 5140943 5140054 2022-08-27T16:15:33Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8213359]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:آٹھویں صدی ق م]] [[زمرہ:آٹھویں صدی ق م میں بین الاقوامی تعلقات]] [[زمرہ:تنازعات بلحاظ صدی]] izhuudreem5bv8emxji58k3m56x49fj زمرہ:نویں صدی ق م کے تنازعات 14 1044307 5140946 5140055 2022-08-27T16:15:36Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q9538768]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:نویں صدی ق م]] [[زمرہ:نویں صدی ق م میں بین الاقوامی تعلقات]] [[زمرہ:تنازعات بلحاظ صدی]] apmzj9pz07a35efpav0ooth1g7kcrtn زمرہ:تیسری صدی ق م کے تنازعات 14 1044308 5140945 5140056 2022-08-27T16:15:35Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q7687619]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:تیسری صدی ق م میں بین الاقوامی تعلقات]] [[زمرہ:تنازعات بلحاظ صدی]] i89g8de7w04qdyalxswhed3zs9772h3 زمرہ:دوسری صدی ق م کے تنازعات 14 1044309 5140944 5140057 2022-08-27T16:15:34Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q7687643]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:دوسری صدی ق م میں بین الاقوامی تعلقات]] [[زمرہ:تنازعات بلحاظ صدی]] r1xc93e304yl39x9qkh9eyvsmr8fb9d زمرہ:پہلی صدی ق م کے تنازعات 14 1044310 5140942 5140058 2022-08-27T16:15:32Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8181777]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:پہلی صدی ق م میں بین الاقوامی تعلقات]] [[زمرہ:تنازعات بلحاظ صدی]] giop633hqa1y0r8cphp3k97j3mqsnpz زمرہ:چوتھی صدی ق م کے تنازعات 14 1044311 5140941 5140059 2022-08-27T16:15:31Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q6255981]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:چوتھی صدی ق م میں بین الاقوامی تعلقات]] [[زمرہ:تنازعات بلحاظ صدی]] a60gnvn93qi9ppk0lnmrepk5m0a83o3 عبد العزیز (پہلوان) 0 1044315 5141279 5140252 2022-08-28T09:01:34Z JarBot 48951 [[ar:مستخدم:JarBot/التصانیف المعادلة|مساوی زمرہ جات (3.3):+]] 1 ([[زمرہ:پاکستانی مارشل آرٹس کی بیوگرافی کے نامکمل مضامین]]) wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات کھلاڑی|name=Abdul Aziz|full_name=|image=|caption=|nationality=Pakistani|sport=[[کشتی (کھیل)|کشتی]]|birth_date={{birth date and age|1935|4|15|df=yes}}|birth_place=|death_date=|death_place=}} '''عبدالعزیز''' (پیدائش: 15 اپریل 1935) ایک پاکستانی پہلوان ہیں، جنھوں نے [[1956ء گرمائی اولمپکس|1956 کے سمر اولمپکس]] میں مردوں کے فری اسٹائل فلائی ویٹ میں حصہ لیا تھا۔ <ref name="SportsRef">{{Cite sports-reference|url=https://www.sports-reference.com/olympics/athletes/az/abdul-aziz-1.html|title=Abdul Aziz Olympic Results|accessdate=13 March 2019}}</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:غیر موجود مقام پیدائش (بقید حیات شخصیات)]] [[زمرہ:1956ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:پاکستان کے اولمپک پہلوان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1935ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:پاکستانی مارشل آرٹس کی بیوگرافی کے نامکمل مضامین]] 0koovwwq6mwnr0ch36w3nca88dlabcp سانچہ:پاکستان مارشل آرٹ بیوگرافی نامکمل مضمون 10 1044320 5141148 5140108 2022-08-28T06:28:30Z Ahatd 132699 wikitext text/x-wiki {{سانچہ نامکمل | image = Yin yang.svg | pix = 20 | subject = | qualifier = [[پاکستان]] کے مارشل آرٹس کے کھلاڑیوں سے مطالق | category = پاکستانی مارشل آرٹس کی بیوگرافی کے نامکمل مضامین | tempsort = * | name = سانچہ:پاکستان مارشل آرٹ بیوگرافی نامکمل مضمون }}<noinclude> [[زمرہ:پاکستان نامکمل سانچے]] </noinclude> dmpczt16nmozyy0u32ft8ap1cgqbtik عبدالمجید ماروالا 0 1044323 5141143 5140112 2022-08-28T06:17:49Z Ahatd 132699 /* بیرونی روابط */ wikitext text/x-wiki   '''عبدالمجید ماروالا''' (پیدائش؛ 1 فروری 1963) ایک پاکستانی پہلوان ہیں جنہوں نے [[1984ء گرمائی اولمپکس|1984 کے سمر اولمپکس]] اور [[1988ء گرمائی اولمپکس|1988 کے سمر اولمپکس]] میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ <ref name="sref">{{Cite sports-reference|url=https://www.sports-reference.com/olympics/athletes/ma/abdul-majeed-1.html|accessdate=12 June 2012}}</ref> == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == بیرونی روابط == * {{Sports links}} {{Footer Asian Games Champions Wrestling Freestyle Light-Heavyweight Men}} {{پاکستان مارشل آرٹ بیوگرافی نامکمل مضمون}} [[زمرہ:ایشیائی کھیل 1986ء میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغا یافتگان پاکستانی]] [[زمرہ:1988ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:1984ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:پاکستان کے اولمپک پہلوان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1963ء کی پیدائشیں]] g6rdqtc5whub6n97p3ygjkfyn7fzzt6 5141144 5141143 2022-08-28T06:18:32Z Ahatd 132699 /* بیرونی روابط */ wikitext text/x-wiki   '''عبدالمجید ماروالا''' (پیدائش؛ 1 فروری 1963) ایک پاکستانی پہلوان ہیں جنہوں نے [[1984ء گرمائی اولمپکس|1984 کے سمر اولمپکس]] اور [[1988ء گرمائی اولمپکس|1988 کے سمر اولمپکس]] میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ <ref name="sref">{{Cite sports-reference|url=https://www.sports-reference.com/olympics/athletes/ma/abdul-majeed-1.html|accessdate=12 June 2012}}</ref> == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == بیرونی روابط == * {{Sports links}} {{پاکستان مارشل آرٹ بیوگرافی نامکمل مضمون}} [[زمرہ:ایشیائی کھیل 1986ء میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغا یافتگان پاکستانی]] [[زمرہ:1988ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:1984ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:پاکستان کے اولمپک پہلوان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1963ء کی پیدائشیں]] okq8fj5o71j4bbyzlxhvexwk9zf2fzs 5141145 5141144 2022-08-28T06:21:58Z Ahatd 132699 /* بیرونی روابط */ wikitext text/x-wiki   '''عبدالمجید ماروالا''' (پیدائش؛ 1 فروری 1963) ایک پاکستانی پہلوان ہیں جنہوں نے [[1984ء گرمائی اولمپکس|1984 کے سمر اولمپکس]] اور [[1988ء گرمائی اولمپکس|1988 کے سمر اولمپکس]] میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ <ref name="sref">{{Cite sports-reference|url=https://www.sports-reference.com/olympics/athletes/ma/abdul-majeed-1.html|accessdate=12 June 2012}}</ref> == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == بیرونی روابط == {{پاکستان مارشل آرٹ بیوگرافی نامکمل مضمون}} [[زمرہ:ایشیائی کھیل 1986ء میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغا یافتگان پاکستانی]] [[زمرہ:1988ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:1984ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:پاکستان کے اولمپک پہلوان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1963ء کی پیدائشیں]] 9s1vobkov42ikfx99frcmhc5fii89u4 5141149 5141145 2022-08-28T06:29:13Z Ahatd 132699 /* بیرونی روابط */ wikitext text/x-wiki   '''عبدالمجید ماروالا''' (پیدائش؛ 1 فروری 1963) ایک پاکستانی پہلوان ہیں جنہوں نے [[1984ء گرمائی اولمپکس|1984 کے سمر اولمپکس]] اور [[1988ء گرمائی اولمپکس|1988 کے سمر اولمپکس]] میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ <ref name="sref">{{Cite sports-reference|url=https://www.sports-reference.com/olympics/athletes/ma/abdul-majeed-1.html|accessdate=12 June 2012}}</ref> == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> [[زمرہ:ایشیائی کھیل 1986ء میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغا یافتگان پاکستانی]] [[زمرہ:1988ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:1984ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:پاکستان کے اولمپک پہلوان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1963ء کی پیدائشیں]] sg0u2a8tb49dfx7e8rulrm7mi1hop82 5141150 5141149 2022-08-28T06:29:32Z Ahatd 132699 /* حوالہ جات */ wikitext text/x-wiki   '''عبدالمجید ماروالا''' (پیدائش؛ 1 فروری 1963) ایک پاکستانی پہلوان ہیں جنہوں نے [[1984ء گرمائی اولمپکس|1984 کے سمر اولمپکس]] اور [[1988ء گرمائی اولمپکس|1988 کے سمر اولمپکس]] میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ <ref name="sref">{{Cite sports-reference|url=https://www.sports-reference.com/olympics/athletes/ma/abdul-majeed-1.html|accessdate=12 June 2012}}</ref> == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> {{پاکستان مارشل آرٹ بیوگرافی نامکمل مضمون}} [[زمرہ:ایشیائی کھیل 1986ء میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغا یافتگان پاکستانی]] [[زمرہ:1988ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:1984ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:پاکستان کے اولمپک پہلوان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1963ء کی پیدائشیں]] 8z3r5igfa2n0bxqt3lj6g5u6ugn45sn 5141152 5141150 2022-08-28T06:30:51Z Ahatd 132699 wikitext text/x-wiki   '''عبدالمجید ماروالا''' (پیدائش؛ 1 فروری 1963) ایک پاکستانی پہلوان ہیں جنہوں نے [[1984ء گرمائی اولمپکس|1984 کے سمر اولمپکس]] اور [[1988ء گرمائی اولمپکس|1988 کے سمر اولمپکس]] میں پاکستان کی نمائندگی کی۔<ref name="sref">{{Cite sports-reference|url=https://www.sports-reference.com/olympics/athletes/ma/abdul-majeed-1.html|accessdate=12 June 2012}}</ref> == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> {{پاکستان مارشل آرٹ بیوگرافی نامکمل مضمون}} [[زمرہ:ایشیائی کھیل 1986ء میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغا یافتگان پاکستانی]] [[زمرہ:1988ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:1984ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:پاکستان کے اولمپک پہلوان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1963ء کی پیدائشیں]] qvrbd7njs6cn7vnaapm2fvnrhlfdxuj 5141153 5141152 2022-08-28T06:31:09Z Ahatd 132699 wikitext text/x-wiki  '''عبدالمجید ماروالا''' (پیدائش؛ 1 فروری 1963) ایک پاکستانی پہلوان ہیں جنہوں نے [[1984ء گرمائی اولمپکس|1984 کے سمر اولمپکس]] اور [[1988ء گرمائی اولمپکس|1988 کے سمر اولمپکس]] میں پاکستان کی نمائندگی کی۔<ref name="sref">{{Cite sports-reference|url=https://www.sports-reference.com/olympics/athletes/ma/abdul-majeed-1.html|accessdate=12 June 2012}}</ref> == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> {{پاکستان مارشل آرٹ بیوگرافی نامکمل مضمون}} [[زمرہ:ایشیائی کھیل 1986ء میں تمغا یافتگان]] [[زمرہ:ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغا یافتگان پاکستانی]] [[زمرہ:1988ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:1984ء گرمائی اولمپکس میں پہلوان]] [[زمرہ:پاکستان کے اولمپک پہلوان]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1963ء کی پیدائشیں]] exsw42hba3qceg01c75j1fq113a0e6s تبادلۂ خیال:718ء 1 1044326 5140312 5140269 2022-08-27T13:39:58Z Tahir mq 19745 [[خاص:شراکتیں/119.160.97.176|119.160.97.176]] ([[تبادلۂ خیال صارف:119.160.97.176|تبادلۂ خیال]]) کی جانب سے کی گئی 5140269 ویں ترمیم رد کر دی گئی ہے۔ wikitext text/x-wiki آپکا سن ولادت باسعادت 710ع مدینةالمنورہ میں ہوا 0n6dri13s8poqb8mm1hqjq2poerhqwe 5140313 5140312 2022-08-27T13:40:26Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki {{تبادلہ خیال ابتدائیہ}} pdde6yym2vydlisuf2z1l35swua7vzl سید سعید شاہ جیلانی البغدادی 0 1044327 5141024 5140242 2022-08-27T22:07:01Z Guljilani 119830 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات عالم دین/عربی|مذہب=[[اسلام]]|فرقہ=[[جماعت و اہل سنت]]|فقہ=[[حنفی]]|name=Syed Saeed Shah Jilani Albaghdadi|مقام ولادت=بغداد|مقام وفات=چنیوٹ|مدفن=حافظ دیوان قبرستان|اولاد=سید فضل شاہ الجیلانی|باپ=سید عبدالسلام الگیلانی}} '''سید سعید شاہ جیلانی بن [[سید عبد السلام الگیلانی|عبد السلام]] بن علی النقيب بن سلمان بن مصطفى القادري بن زين الدين الثانی بن محمد درويش بن حسام الدين النقيب بن نور الدين بن ولي الدين بن زين الدين بن شرف الدين بن شمس الدين محمد بن نور الدين علي بن عز الدين حسين بن شمس الدين محمد الأكحل بن حسام الدين شرشيق بن جمال الدين محمد الهتاک بن عبد العزيز بن الشيخ عبد القادر الجيلاني بن موسى الثالث بن عبد الله الجيلي بن يحيى الزاهد بن محمد المدني بن داود أمير مكة بن موسى الثاني بن عبد الله الصالح بن موسى الجون بن عبد الله المحض بن الحسن المثنى بن الحسن المجتبى بن علي بن أبي طالب۔''' == ولادت == سید سعید شاہ جیلانی [[1865]] کو [[بغداد]] میں پیدا ہوئے۔ == تعلیم و تربیت == آپ کی تعلیم و تربیت اپنے والد گرامی سے تکمیلِ علم فرما کر دیگر علمائے عصر سے بھی بھرپور استفادہ فرمایا۔ == اولاد == ان کے تین فرزند تھے۔ پہلے دو فرزند پیدائش کے ساتھ انتقال ہوا۔ * سید فضل (متوفی 1382ھ) == وفات == سید سعید شاہ جیلانی کی وفات 10 ذلحج [[1358ھ]] بمطابق 20 جنوری [[1940ء]] ہے۔ انکا مزار مبارک حافظ دیوان قبرستان چنیوٹ پاکستان میں ہے۔ [[زمرہ:1865 کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1940ء کی وفیات]] [[زمرہ:صوفی اولیا]] [[زمرہ:سلسلہ قادریہ]] [[زمرہ:عراقی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:محدثین]] [[زمرہ:ہاشمی شخصیات]] __ناترمیم_قطعہ__ __DISAMBIG__ __اشاریہ__ rzkit3sximgzand2bshnu8s7l8t7kug 5141352 5141024 2022-08-28T09:20:39Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki {{حذف|بلا ھوالہ / غیر معروف}} {{خانہ معلومات عالم دین/عربی|مذہب=[[اسلام]]|فرقہ=[[جماعت و اہل سنت]]|فقہ=[[حنفی]]|name=Syed Saeed Shah Jilani Albaghdadi|مقام ولادت=بغداد|مقام وفات=چنیوٹ|مدفن=حافظ دیوان قبرستان|اولاد=سید فضل شاہ الجیلانی|باپ=سید عبدالسلام الگیلانی}} '''سید سعید شاہ جیلانی بن [[سید عبد السلام الگیلانی|عبد السلام]] بن علی النقيب بن سلمان بن مصطفى القادري بن زين الدين الثانی بن محمد درويش بن حسام الدين النقيب بن نور الدين بن ولي الدين بن زين الدين بن شرف الدين بن شمس الدين محمد بن نور الدين علي بن عز الدين حسين بن شمس الدين محمد الأكحل بن حسام الدين شرشيق بن جمال الدين محمد الهتاک بن عبد العزيز بن الشيخ عبد القادر الجيلاني بن موسى الثالث بن عبد الله الجيلي بن يحيى الزاهد بن محمد المدني بن داود أمير مكة بن موسى الثاني بن عبد الله الصالح بن موسى الجون بن عبد الله المحض بن الحسن المثنى بن الحسن المجتبى بن علي بن أبي طالب۔''' == ولادت == سید سعید شاہ جیلانی [[1865]] کو [[بغداد]] میں پیدا ہوئے۔ == تعلیم و تربیت == آپ کی تعلیم و تربیت اپنے والد گرامی سے تکمیلِ علم فرما کر دیگر علمائے عصر سے بھی بھرپور استفادہ فرمایا۔ == اولاد == ان کے تین فرزند تھے۔ پہلے دو فرزند پیدائش کے ساتھ انتقال ہوا۔ * سید فضل (متوفی 1382ھ) == وفات == سید سعید شاہ جیلانی کی وفات 10 ذلحج [[1358ھ]] بمطابق 20 جنوری [[1940ء]] ہے۔ انکا مزار مبارک حافظ دیوان قبرستان چنیوٹ پاکستان میں ہے۔ [[زمرہ:1865 کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1940ء کی وفیات]] [[زمرہ:صوفی اولیا]] [[زمرہ:سلسلہ قادریہ]] [[زمرہ:عراقی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:محدثین]] [[زمرہ:ہاشمی شخصیات]] __ناترمیم_قطعہ__ __DISAMBIG__ __اشاریہ__ 37cbgjgrt4u7xf4zwesmqqrmie0m90v او لیول (تعلیم) 0 1044328 5140283 2022-08-27T12:30:16Z ساجد امجد ساجد 9147 «[[:en:Special:Redirect/revision/1106161828|GCE Ordinary Level]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki [[فائل:OLevel.svg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/80/OLevel.svg/150px-OLevel.svg.png|بائیں|تصغیر|150x150پکسل| او لیول کا لوگو]] '''او لیول''' (عام سطح؛ سرکاری عنوان: تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ: عام سطح) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جسے تعلیم کے عمومی سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دیا جاتا ہے۔ یہ 1951 میں اسکول سرٹیفکیٹ کی جگہ پر [[انگلینڈ]]، [[ویلز]] اور [[شمالی آئرلینڈ]] میں زیادہ گہرائی اور تعلیمی لحاظ سے اے-لیول (قابلیت کا سرکاری عنوان: تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ - ایڈوانسڈ لیول) کے ساتھ تعلیمی اصلاحات کے حصے کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ ان تینوں دائرہ کاروں نے او لیولز کو بتدریج جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن / جی سی ایس ای (مکمل طور پر 1988 تک) اور بین الاقوامی جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن (آئی جی سی ایس ای) کے امتحانات سے بدل دیا۔ سکاٹش مساوی او-گریڈ تھا (جسے اسٹینڈرڈ گریڈ سے بدل دیا گیا)۔ 73djjxw354vpcsmpjfwqif3m3pkxbvf 5140287 5140283 2022-08-27T12:38:59Z ساجد امجد ساجد 9147 «[[:en:Special:Redirect/revision/1106161828|GCE Ordinary Level]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki [[فائل:OLevel.svg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/80/OLevel.svg/150px-OLevel.svg.png|بائیں|تصغیر|150x150پکسل| او لیول کا لوگو]] '''او لیول''' (عام سطح؛ سرکاری عنوان: تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ: عام سطح) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جسے تعلیم کے عمومی سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دیا جاتا ہے۔ یہ 1951 میں اسکول سرٹیفکیٹ کی جگہ پر [[انگلینڈ]]، [[ویلز]] اور [[شمالی آئرلینڈ]] میں زیادہ گہرائی اور تعلیمی لحاظ سے اے-لیول (قابلیت کا سرکاری عنوان: تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ - ایڈوانسڈ لیول) کے ساتھ تعلیمی اصلاحات کے حصے کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ ان تینوں دائرہ کاروں نے او لیولز کو بتدریج جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن / جی سی ایس ای (مکمل طور پر 1988 تک) اور بین الاقوامی جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن (آئی جی سی ایس ای) کے امتحانات سے بدل دیا۔ سکاٹش مساوی او-گریڈ تھا (جسے اسٹینڈرڈ گریڈ سے بدل دیا گیا)۔ == موجودہ استعمال == === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، او لیول کی تعلیم پیش کی جاتی ہے، برٹش کونسل کے بورڈ کے تحت کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی اے آئی ای) کے ذریعے منعقد کیے جانے والے امتحانات کے ساتھ۔ او لیول کی اہلیت میٹرک کی اہلیت (ایس ایس سی) کا متبادل بن گئی ہے جو سرکاری تعلیمی بورڈز کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ تاہم، او لیول کی اہلیت کے ساتھ منسلک زیادہ اخراجات کی وجہ سے، ان کی رسائی متوسط سے ایلیٹ کلاس خاندانوں تک محدود ہے۔ === برونائی === [[برونائی]] میں، او لیول کی تعلیم کی پیش کش کی جاتی ہے، جس میں کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (CAIE) کے امتحانات ہوتے ہیں۔ === انڈیا === [[بھارت|ہندوستان]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) جی سی ای عام سطح کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی انڈین اسکول سرٹیفکیٹ (آئی ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.jirs.ac.in/aca_cie.htm|title=Top and Best International Residential School in Bangalore, India – JIRS|last=JIRS|website=Site Name, i.e. JIRS|accessdate=29 April 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150325150632/http://www.jirs.ac.in/Aca_CIE.htm|archivedate=25 March 2015}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.misktm.edu.np/a-level|title=Modern Indian School - A Level|accessdate=24 December 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141224215018/http://www.misktm.edu.np/a-level|archivedate=24 December 2014}}</ref> === ملائیشیا === ملائیشیا میں، O لیول کی اہلیت کو ملائیشیا کا سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (ایس پی ایم ، ملائیشین ایجوکیشن سرٹیفکیٹ) کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس کے امتحانات ملائیشیا کے امتحانی سنڈیکیٹ (ملائیشین ایگزامینیشن بورڈ) کے ذریعے منعقد کیے جاتے ہیں۔ یہ امتحانات پہلے یونیورسٹی آف کیمبرج لوکل ایگزامینیشن سنڈیکیٹ (یو سی ایل ای ایس) کے ذریعے منعقد کیے جاتے تھے، جو اب بھی قومی امتحانی بورڈ کو معیارات پر مشورہ دیتا ہے۔ === ماریشس === [[موریشس|ماریشس]] میں، او لیول کی اہلیت کو اسکول سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دیا جاتا ہے، جو سیکنڈری اسکول میں فارم وی کی کامیابی سے مکمل کرنے پر دیا جاتا ہے۔ او لیول کے امتحانات ماریشس کے امتحانات سنڈیکیٹ اور یونیورسٹی آف کیمبرج لوکل ایگزامینیشن سنڈیکیٹ (یو سی ایل ای ایس) کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقد کیے جاتے ہیں۔ ایڈ ایکسل کی جانب سے ثانوی تعلیم کا بین الاقوامی جنرل سرٹیفکیٹ بھی ایک مساوی متبادل اہلیت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس کے لیے امتحان کی رجسٹریشن ماریشس کے امتحانات سنڈیکیٹ کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ انگریزی زبان، انگریزی زبان (سیلابس بی)، تاریخ، ریاضی (سلیبس اے)، ریاضی (سلیبس ڈی) سمیت متعدد مضامین، ماریشس کے لیے منفرد امتحانی پرچے اور نصاب پیش کرتے ہیں۔ مزید برآں، آرٹ اور ڈیزائن کا مضمون، جس کی پیشکش ایک محدود جغرافیائی علاقے تک محدود ہے، ماریشس میں دستیاب ہے۔ === پاکستان === جی سی او لیول کی اہلیت پاکستان میں سی آئی ای کی طرف سے پیش کی جاتی ہے اور برٹش کونسل کے ذریعے کروائی جاتی ہے۔ او لیول اسکولنگ سے وابستہ زیادہ اخراجات کی وجہ سے، اس کا انتخاب زیادہ تر مراعات یافتہ شہری کرتے ہیں۔ === سیشلز === [[سیشیلز|سیشلز]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) کے ذریعے منعقدہ امتحانات کے ساتھ، او لیول کی اہلیت پیش کی جاتی ہے۔ کچھ مضامین سیشلز کے لیے منفرد ہیں یا ان کا فارمیٹ، نصاب، یا نصاب ہے جو سیشلز کے لیے منفرد ہے۔ [[سنگاپور]] میں، او لیول کی اہلیت کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای) اور سنگاپور کی وزارت تعلیم کے ذریعے مشترکہ طور پر پیش کی جاتی ہے۔ امتحانات بنیادی طور پر سی آئی ای کی طرف سے منعقد کیے جاتے ہیں، جن میں سنگاپور کی وزارت تعلیم کے ذریعے منتخب مضامین کے امتحانات ہوتے ہیں، جن میں [[مادری زبان]] کے منتخب مضامین، جیسے چینی، مالے، اور تامل، اور سماجی علوم کے ہیومینٹیز کے مضامین شامل ہیں۔ === سری لنکا === سی آئی ای عام سطح کی اہلیت برٹش کونسل آف سری لنکا اسکول (بی سی ایس) کے ذریعہ پیش کی جاتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.britishcouncil.lk/|title=British council School Examinations Council About|publisher=[[SriLankan School Examinations Council]]|accessdate=25 July 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140729115126/http://www.britishcouncil.lk/|archivedate=29 July 2014}}</ref> اس سے پہلے، یہ اہلیت مشترکہ طور پر کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینز اور سری لنکا میں وزارت تعلیم کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ === زمبابوے === سی آئی ای عام سطح کی اہلیت زمبابوے اسکول ایگزامینیشن کونسل (زیڈ آئی ایم ایس ای سی) کے ذریعہ پیش کی جاتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimsec.co.zw/ABOUT.html|title=Zimbabwe School Examinations Council About|publisher=[[Zimbabwe School Examinations Council]]|accessdate=25 July 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140802083950/http://zimsec.co.zw/ABOUT.html|archivedate=2 August 2014}}</ref> اس سے پہلے، یہ اہلیت مشترکہ طور پر کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینز اور زمبابوے کی وزارت تعلیم کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ == مزید دیکھیں == * جی سی ای عام سطح (بین الاقوامی) (او-لیول) ** جی سی ای عام سطح (برطانیہ) ** عام سطح (سری لنکا) ** کیمبرج انٹرنیشنل آرڈینری لیول (سنگاپور) ** کیمبرج انٹرنیشنل او لیول کے مضامین * ثانوی تعلیم کا سرٹیفکیٹ (سی ایس ای) ** ثانوی تعلیم کا سرٹیفکیٹ (برطانیہ) (سی ایس ای) * سیکنڈری ایجوکیشن کا جنرل سرٹیفکیٹ (جی سی ایس ای)، جس نے او لیولز اور سی ایس ای کی جگہ لے لی ** انٹرنیشنل جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن (آئی جی سی ایس ای)، جو بین الاقوامی سطح پر او لیولز کے ساتھ یا اس کے بجائے پیش کیا جاتا ہے۔ * جنرل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (سی ایس ای)، جس میں O لیولز اور اے لیولز شامل ہیں۔ * اسکول سرٹیفکیٹ (ایس سی)، جی سی ای او لیول اور سی ایس ای کی اہلیت کا پیشرو ** سکول سرٹیفکیٹ (برطانیہ) ** سکول سرٹیفکیٹ (آسٹریلیا) ** سکول سرٹیفکیٹ (نیوزی لینڈ) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}}{{Education in England}} [[زمرہ:انگلستان میں تعلیم]] lnjvsz32futbqj1msl7hxenokx5a7ht 5140289 5140287 2022-08-27T12:40:09Z ساجد امجد ساجد 9147 wikitext text/x-wiki [[فائل:OLevel.svg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/80/OLevel.svg/150px-OLevel.svg.png|بائیں|تصغیر|150x150پکسل| او لیول کا لوگو]] '''او لیول''' (عام سطح؛ سرکاری عنوان: تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ: عام سطح) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جسے تعلیم کے عمومی سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دیا جاتا ہے۔ یہ 1951 میں اسکول سرٹیفکیٹ کی جگہ پر [[انگلینڈ]]، [[ویلز]] اور [[شمالی آئرلینڈ]] میں زیادہ گہرائی اور تعلیمی لحاظ سے اے-لیول (قابلیت کا سرکاری عنوان: تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ - ایڈوانسڈ لیول) کے ساتھ تعلیمی اصلاحات کے حصے کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ ان تینوں دائرہ کاروں نے او لیولز کو بتدریج جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن / جی سی ایس ای (مکمل طور پر 1988 تک) اور بین الاقوامی جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن (آئی جی سی ایس ای) کے امتحانات سے بدل دیا۔ سکاٹش مساوی او-گریڈ تھا (جسے اسٹینڈرڈ گریڈ سے بدل دیا گیا)۔ == موجودہ استعمال == === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، او لیول کی تعلیم پیش کی جاتی ہے، برٹش کونسل کے بورڈ کے تحت کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی اے آئی ای) کے ذریعے منعقد کیے جانے والے امتحانات کے ساتھ۔ او لیول کی اہلیت میٹرک کی اہلیت (ایس ایس سی) کا متبادل بن گئی ہے جو سرکاری تعلیمی بورڈز کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ تاہم، او لیول کی اہلیت کے ساتھ منسلک زیادہ اخراجات کی وجہ سے، ان کی رسائی متوسط سے ایلیٹ کلاس خاندانوں تک محدود ہے۔ === برونائی === [[برونائی]] میں، او لیول کی تعلیم کی پیش کش کی جاتی ہے، جس میں کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (CAIE) کے امتحانات ہوتے ہیں۔ === انڈیا === [[بھارت|ہندوستان]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) جی سی ای عام سطح کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی انڈین اسکول سرٹیفکیٹ (آئی ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.jirs.ac.in/aca_cie.htm|title=Top and Best International Residential School in Bangalore, India – JIRS|last=JIRS|website=Site Name, i.e. JIRS|accessdate=29 April 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150325150632/http://www.jirs.ac.in/Aca_CIE.htm|archivedate=25 March 2015}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.misktm.edu.np/a-level|title=Modern Indian School - A Level|accessdate=24 December 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141224215018/http://www.misktm.edu.np/a-level|archivedate=24 December 2014}}</ref> === ملائیشیا === ملائیشیا میں، O لیول کی اہلیت کو ملائیشیا کا سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (ایس پی ایم ، ملائیشین ایجوکیشن سرٹیفکیٹ) کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس کے امتحانات ملائیشیا کے امتحانی سنڈیکیٹ (ملائیشین ایگزامینیشن بورڈ) کے ذریعے منعقد کیے جاتے ہیں۔ یہ امتحانات پہلے یونیورسٹی آف کیمبرج لوکل ایگزامینیشن سنڈیکیٹ (یو سی ایل ای ایس) کے ذریعے منعقد کیے جاتے تھے، جو اب بھی قومی امتحانی بورڈ کو معیارات پر مشورہ دیتا ہے۔ === ماریشس === [[موریشس|ماریشس]] میں، او لیول کی اہلیت کو اسکول سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دیا جاتا ہے، جو سیکنڈری اسکول میں فارم وی کی کامیابی سے مکمل کرنے پر دیا جاتا ہے۔ او لیول کے امتحانات ماریشس کے امتحانات سنڈیکیٹ اور یونیورسٹی آف کیمبرج لوکل ایگزامینیشن سنڈیکیٹ (یو سی ایل ای ایس) کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقد کیے جاتے ہیں۔ ایڈ ایکسل کی جانب سے ثانوی تعلیم کا بین الاقوامی جنرل سرٹیفکیٹ بھی ایک مساوی متبادل اہلیت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس کے لیے امتحان کی رجسٹریشن ماریشس کے امتحانات سنڈیکیٹ کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ انگریزی زبان، انگریزی زبان (سیلابس بی)، تاریخ، ریاضی (سلیبس اے)، ریاضی (سلیبس ڈی) سمیت متعدد مضامین، ماریشس کے لیے منفرد امتحانی پرچے اور نصاب پیش کرتے ہیں۔ مزید برآں، آرٹ اور ڈیزائن کا مضمون، جس کی پیشکش ایک محدود جغرافیائی علاقے تک محدود ہے، ماریشس میں دستیاب ہے۔ === پاکستان === جی سی او لیول کی اہلیت پاکستان میں سی آئی ای کی طرف سے پیش کی جاتی ہے اور برٹش کونسل کے ذریعے کروائی جاتی ہے۔ او لیول اسکولنگ سے وابستہ زیادہ اخراجات کی وجہ سے، اس کا انتخاب زیادہ تر مراعات یافتہ شہری کرتے ہیں۔ === سیشلز === [[سیشیلز|سیشلز]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) کے ذریعے منعقدہ امتحانات کے ساتھ، او لیول کی اہلیت پیش کی جاتی ہے۔ کچھ مضامین سیشلز کے لیے منفرد ہیں یا ان کا فارمیٹ، نصاب، یا نصاب ہے جو سیشلز کے لیے منفرد ہے۔ [[سنگاپور]] میں، او لیول کی اہلیت کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای) اور سنگاپور کی وزارت تعلیم کے ذریعے مشترکہ طور پر پیش کی جاتی ہے۔ امتحانات بنیادی طور پر سی آئی ای کی طرف سے منعقد کیے جاتے ہیں، جن میں سنگاپور کی وزارت تعلیم کے ذریعے منتخب مضامین کے امتحانات ہوتے ہیں، جن میں [[مادری زبان]] کے منتخب مضامین، جیسے چینی، مالے، اور تامل، اور سماجی علوم کے ہیومینٹیز کے مضامین شامل ہیں۔ === سری لنکا === سی آئی ای عام سطح کی اہلیت برٹش کونسل آف سری لنکا اسکول (بی سی ایس) کے ذریعہ پیش کی جاتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.britishcouncil.lk/|title=British council School Examinations Council About|publisher=[[SriLankan School Examinations Council]]|accessdate=25 July 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140729115126/http://www.britishcouncil.lk/|archivedate=29 July 2014}}</ref> اس سے پہلے، یہ اہلیت مشترکہ طور پر کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینز اور سری لنکا میں وزارت تعلیم کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ === زمبابوے === سی آئی ای عام سطح کی اہلیت زمبابوے اسکول ایگزامینیشن کونسل (زیڈ آئی ایم ایس ای سی) کے ذریعہ پیش کی جاتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimsec.co.zw/ABOUT.html|title=Zimbabwe School Examinations Council About|publisher=[[Zimbabwe School Examinations Council]]|accessdate=25 July 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140802083950/http://zimsec.co.zw/ABOUT.html|archivedate=2 August 2014}}</ref> اس سے پہلے، یہ اہلیت مشترکہ طور پر کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینز اور زمبابوے کی وزارت تعلیم کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ == مزید دیکھیں == * جی سی ای عام سطح (بین الاقوامی) (او-لیول) ** جی سی ای عام سطح (برطانیہ) ** عام سطح (سری لنکا) ** کیمبرج انٹرنیشنل آرڈینری لیول (سنگاپور) ** کیمبرج انٹرنیشنل او لیول کے مضامین * ثانوی تعلیم کا سرٹیفکیٹ (سی ایس ای) ** ثانوی تعلیم کا سرٹیفکیٹ (برطانیہ) (سی ایس ای) * سیکنڈری ایجوکیشن کا جنرل سرٹیفکیٹ (جی سی ایس ای)، جس نے او لیولز اور سی ایس ای کی جگہ لے لی ** انٹرنیشنل جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن (آئی جی سی ایس ای)، جو بین الاقوامی سطح پر او لیولز کے ساتھ یا اس کے بجائے پیش کیا جاتا ہے۔ * جنرل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (سی ایس ای)، جس میں O لیولز اور اے لیولز شامل ہیں۔ * اسکول سرٹیفکیٹ (ایس سی)، جی سی ای او لیول اور سی ایس ای کی اہلیت کا پیشرو ** سکول سرٹیفکیٹ (برطانیہ) ** سکول سرٹیفکیٹ (آسٹریلیا) ** سکول سرٹیفکیٹ (نیوزی لینڈ) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:انگلستان میں تعلیم]] s988a82i05hxdurjp6tntd0n5yi41oi 5140329 5140289 2022-08-27T13:44:02Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:ویلز میں ثانوی تعلیم]] wikitext text/x-wiki [[فائل:OLevel.svg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/80/OLevel.svg/150px-OLevel.svg.png|بائیں|تصغیر|150x150پکسل| او لیول کا لوگو]] '''او لیول''' (عام سطح؛ سرکاری عنوان: تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ: عام سطح) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جسے تعلیم کے عمومی سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دیا جاتا ہے۔ یہ 1951 میں اسکول سرٹیفکیٹ کی جگہ پر [[انگلینڈ]]، [[ویلز]] اور [[شمالی آئرلینڈ]] میں زیادہ گہرائی اور تعلیمی لحاظ سے اے-لیول (قابلیت کا سرکاری عنوان: تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ - ایڈوانسڈ لیول) کے ساتھ تعلیمی اصلاحات کے حصے کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ ان تینوں دائرہ کاروں نے او لیولز کو بتدریج جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن / جی سی ایس ای (مکمل طور پر 1988 تک) اور بین الاقوامی جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن (آئی جی سی ایس ای) کے امتحانات سے بدل دیا۔ سکاٹش مساوی او-گریڈ تھا (جسے اسٹینڈرڈ گریڈ سے بدل دیا گیا)۔ == موجودہ استعمال == === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، او لیول کی تعلیم پیش کی جاتی ہے، برٹش کونسل کے بورڈ کے تحت کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی اے آئی ای) کے ذریعے منعقد کیے جانے والے امتحانات کے ساتھ۔ او لیول کی اہلیت میٹرک کی اہلیت (ایس ایس سی) کا متبادل بن گئی ہے جو سرکاری تعلیمی بورڈز کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ تاہم، او لیول کی اہلیت کے ساتھ منسلک زیادہ اخراجات کی وجہ سے، ان کی رسائی متوسط سے ایلیٹ کلاس خاندانوں تک محدود ہے۔ === برونائی === [[برونائی]] میں، او لیول کی تعلیم کی پیش کش کی جاتی ہے، جس میں کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (CAIE) کے امتحانات ہوتے ہیں۔ === انڈیا === [[بھارت|ہندوستان]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) جی سی ای عام سطح کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی انڈین اسکول سرٹیفکیٹ (آئی ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.jirs.ac.in/aca_cie.htm|title=Top and Best International Residential School in Bangalore, India – JIRS|last=JIRS|website=Site Name, i.e. JIRS|accessdate=29 April 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150325150632/http://www.jirs.ac.in/Aca_CIE.htm|archivedate=25 March 2015}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.misktm.edu.np/a-level|title=Modern Indian School - A Level|accessdate=24 December 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141224215018/http://www.misktm.edu.np/a-level|archivedate=24 December 2014}}</ref> === ملائیشیا === ملائیشیا میں، O لیول کی اہلیت کو ملائیشیا کا سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (ایس پی ایم ، ملائیشین ایجوکیشن سرٹیفکیٹ) کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس کے امتحانات ملائیشیا کے امتحانی سنڈیکیٹ (ملائیشین ایگزامینیشن بورڈ) کے ذریعے منعقد کیے جاتے ہیں۔ یہ امتحانات پہلے یونیورسٹی آف کیمبرج لوکل ایگزامینیشن سنڈیکیٹ (یو سی ایل ای ایس) کے ذریعے منعقد کیے جاتے تھے، جو اب بھی قومی امتحانی بورڈ کو معیارات پر مشورہ دیتا ہے۔ === ماریشس === [[موریشس|ماریشس]] میں، او لیول کی اہلیت کو اسکول سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دیا جاتا ہے، جو سیکنڈری اسکول میں فارم وی کی کامیابی سے مکمل کرنے پر دیا جاتا ہے۔ او لیول کے امتحانات ماریشس کے امتحانات سنڈیکیٹ اور یونیورسٹی آف کیمبرج لوکل ایگزامینیشن سنڈیکیٹ (یو سی ایل ای ایس) کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقد کیے جاتے ہیں۔ ایڈ ایکسل کی جانب سے ثانوی تعلیم کا بین الاقوامی جنرل سرٹیفکیٹ بھی ایک مساوی متبادل اہلیت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس کے لیے امتحان کی رجسٹریشن ماریشس کے امتحانات سنڈیکیٹ کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ انگریزی زبان، انگریزی زبان (سیلابس بی)، تاریخ، ریاضی (سلیبس اے)، ریاضی (سلیبس ڈی) سمیت متعدد مضامین، ماریشس کے لیے منفرد امتحانی پرچے اور نصاب پیش کرتے ہیں۔ مزید برآں، آرٹ اور ڈیزائن کا مضمون، جس کی پیشکش ایک محدود جغرافیائی علاقے تک محدود ہے، ماریشس میں دستیاب ہے۔ === پاکستان === جی سی او لیول کی اہلیت پاکستان میں سی آئی ای کی طرف سے پیش کی جاتی ہے اور برٹش کونسل کے ذریعے کروائی جاتی ہے۔ او لیول اسکولنگ سے وابستہ زیادہ اخراجات کی وجہ سے، اس کا انتخاب زیادہ تر مراعات یافتہ شہری کرتے ہیں۔ === سیشلز === [[سیشیلز|سیشلز]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) کے ذریعے منعقدہ امتحانات کے ساتھ، او لیول کی اہلیت پیش کی جاتی ہے۔ کچھ مضامین سیشلز کے لیے منفرد ہیں یا ان کا فارمیٹ، نصاب، یا نصاب ہے جو سیشلز کے لیے منفرد ہے۔ [[سنگاپور]] میں، او لیول کی اہلیت کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای) اور سنگاپور کی وزارت تعلیم کے ذریعے مشترکہ طور پر پیش کی جاتی ہے۔ امتحانات بنیادی طور پر سی آئی ای کی طرف سے منعقد کیے جاتے ہیں، جن میں سنگاپور کی وزارت تعلیم کے ذریعے منتخب مضامین کے امتحانات ہوتے ہیں، جن میں [[مادری زبان]] کے منتخب مضامین، جیسے چینی، مالے، اور تامل، اور سماجی علوم کے ہیومینٹیز کے مضامین شامل ہیں۔ === سری لنکا === سی آئی ای عام سطح کی اہلیت برٹش کونسل آف سری لنکا اسکول (بی سی ایس) کے ذریعہ پیش کی جاتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.britishcouncil.lk/|title=British council School Examinations Council About|publisher=[[SriLankan School Examinations Council]]|accessdate=25 July 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140729115126/http://www.britishcouncil.lk/|archivedate=29 July 2014}}</ref> اس سے پہلے، یہ اہلیت مشترکہ طور پر کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینز اور سری لنکا میں وزارت تعلیم کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ === زمبابوے === سی آئی ای عام سطح کی اہلیت زمبابوے اسکول ایگزامینیشن کونسل (زیڈ آئی ایم ایس ای سی) کے ذریعہ پیش کی جاتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimsec.co.zw/ABOUT.html|title=Zimbabwe School Examinations Council About|publisher=[[Zimbabwe School Examinations Council]]|accessdate=25 July 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140802083950/http://zimsec.co.zw/ABOUT.html|archivedate=2 August 2014}}</ref> اس سے پہلے، یہ اہلیت مشترکہ طور پر کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینز اور زمبابوے کی وزارت تعلیم کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ == مزید دیکھیں == * جی سی ای عام سطح (بین الاقوامی) (او-لیول) ** جی سی ای عام سطح (برطانیہ) ** عام سطح (سری لنکا) ** کیمبرج انٹرنیشنل آرڈینری لیول (سنگاپور) ** کیمبرج انٹرنیشنل او لیول کے مضامین * ثانوی تعلیم کا سرٹیفکیٹ (سی ایس ای) ** ثانوی تعلیم کا سرٹیفکیٹ (برطانیہ) (سی ایس ای) * سیکنڈری ایجوکیشن کا جنرل سرٹیفکیٹ (جی سی ایس ای)، جس نے او لیولز اور سی ایس ای کی جگہ لے لی ** انٹرنیشنل جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن (آئی جی سی ایس ای)، جو بین الاقوامی سطح پر او لیولز کے ساتھ یا اس کے بجائے پیش کیا جاتا ہے۔ * جنرل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (سی ایس ای)، جس میں O لیولز اور اے لیولز شامل ہیں۔ * اسکول سرٹیفکیٹ (ایس سی)، جی سی ای او لیول اور سی ایس ای کی اہلیت کا پیشرو ** سکول سرٹیفکیٹ (برطانیہ) ** سکول سرٹیفکیٹ (آسٹریلیا) ** سکول سرٹیفکیٹ (نیوزی لینڈ) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:انگلستان میں تعلیم]] [[زمرہ:ویلز میں ثانوی تعلیم]] 7ai86c08t95ahfm9ay1pn8rbm8wnhrs 5140331 5140329 2022-08-27T13:45:02Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:شمالی آئرلینڈ میں ثانوی تعلیم]] wikitext text/x-wiki [[فائل:OLevel.svg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/80/OLevel.svg/150px-OLevel.svg.png|بائیں|تصغیر|150x150پکسل| او لیول کا لوگو]] '''او لیول''' (عام سطح؛ سرکاری عنوان: تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ: عام سطح) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جسے تعلیم کے عمومی سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دیا جاتا ہے۔ یہ 1951 میں اسکول سرٹیفکیٹ کی جگہ پر [[انگلینڈ]]، [[ویلز]] اور [[شمالی آئرلینڈ]] میں زیادہ گہرائی اور تعلیمی لحاظ سے اے-لیول (قابلیت کا سرکاری عنوان: تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ - ایڈوانسڈ لیول) کے ساتھ تعلیمی اصلاحات کے حصے کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ ان تینوں دائرہ کاروں نے او لیولز کو بتدریج جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن / جی سی ایس ای (مکمل طور پر 1988 تک) اور بین الاقوامی جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن (آئی جی سی ایس ای) کے امتحانات سے بدل دیا۔ سکاٹش مساوی او-گریڈ تھا (جسے اسٹینڈرڈ گریڈ سے بدل دیا گیا)۔ == موجودہ استعمال == === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، او لیول کی تعلیم پیش کی جاتی ہے، برٹش کونسل کے بورڈ کے تحت کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی اے آئی ای) کے ذریعے منعقد کیے جانے والے امتحانات کے ساتھ۔ او لیول کی اہلیت میٹرک کی اہلیت (ایس ایس سی) کا متبادل بن گئی ہے جو سرکاری تعلیمی بورڈز کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ تاہم، او لیول کی اہلیت کے ساتھ منسلک زیادہ اخراجات کی وجہ سے، ان کی رسائی متوسط سے ایلیٹ کلاس خاندانوں تک محدود ہے۔ === برونائی === [[برونائی]] میں، او لیول کی تعلیم کی پیش کش کی جاتی ہے، جس میں کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (CAIE) کے امتحانات ہوتے ہیں۔ === انڈیا === [[بھارت|ہندوستان]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) جی سی ای عام سطح کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی انڈین اسکول سرٹیفکیٹ (آئی ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.jirs.ac.in/aca_cie.htm|title=Top and Best International Residential School in Bangalore, India – JIRS|last=JIRS|website=Site Name, i.e. JIRS|accessdate=29 April 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150325150632/http://www.jirs.ac.in/Aca_CIE.htm|archivedate=25 March 2015}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.misktm.edu.np/a-level|title=Modern Indian School - A Level|accessdate=24 December 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141224215018/http://www.misktm.edu.np/a-level|archivedate=24 December 2014}}</ref> === ملائیشیا === ملائیشیا میں، O لیول کی اہلیت کو ملائیشیا کا سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (ایس پی ایم ، ملائیشین ایجوکیشن سرٹیفکیٹ) کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس کے امتحانات ملائیشیا کے امتحانی سنڈیکیٹ (ملائیشین ایگزامینیشن بورڈ) کے ذریعے منعقد کیے جاتے ہیں۔ یہ امتحانات پہلے یونیورسٹی آف کیمبرج لوکل ایگزامینیشن سنڈیکیٹ (یو سی ایل ای ایس) کے ذریعے منعقد کیے جاتے تھے، جو اب بھی قومی امتحانی بورڈ کو معیارات پر مشورہ دیتا ہے۔ === ماریشس === [[موریشس|ماریشس]] میں، او لیول کی اہلیت کو اسکول سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دیا جاتا ہے، جو سیکنڈری اسکول میں فارم وی کی کامیابی سے مکمل کرنے پر دیا جاتا ہے۔ او لیول کے امتحانات ماریشس کے امتحانات سنڈیکیٹ اور یونیورسٹی آف کیمبرج لوکل ایگزامینیشن سنڈیکیٹ (یو سی ایل ای ایس) کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقد کیے جاتے ہیں۔ ایڈ ایکسل کی جانب سے ثانوی تعلیم کا بین الاقوامی جنرل سرٹیفکیٹ بھی ایک مساوی متبادل اہلیت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس کے لیے امتحان کی رجسٹریشن ماریشس کے امتحانات سنڈیکیٹ کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ انگریزی زبان، انگریزی زبان (سیلابس بی)، تاریخ، ریاضی (سلیبس اے)، ریاضی (سلیبس ڈی) سمیت متعدد مضامین، ماریشس کے لیے منفرد امتحانی پرچے اور نصاب پیش کرتے ہیں۔ مزید برآں، آرٹ اور ڈیزائن کا مضمون، جس کی پیشکش ایک محدود جغرافیائی علاقے تک محدود ہے، ماریشس میں دستیاب ہے۔ === پاکستان === جی سی او لیول کی اہلیت پاکستان میں سی آئی ای کی طرف سے پیش کی جاتی ہے اور برٹش کونسل کے ذریعے کروائی جاتی ہے۔ او لیول اسکولنگ سے وابستہ زیادہ اخراجات کی وجہ سے، اس کا انتخاب زیادہ تر مراعات یافتہ شہری کرتے ہیں۔ === سیشلز === [[سیشیلز|سیشلز]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) کے ذریعے منعقدہ امتحانات کے ساتھ، او لیول کی اہلیت پیش کی جاتی ہے۔ کچھ مضامین سیشلز کے لیے منفرد ہیں یا ان کا فارمیٹ، نصاب، یا نصاب ہے جو سیشلز کے لیے منفرد ہے۔ [[سنگاپور]] میں، او لیول کی اہلیت کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای) اور سنگاپور کی وزارت تعلیم کے ذریعے مشترکہ طور پر پیش کی جاتی ہے۔ امتحانات بنیادی طور پر سی آئی ای کی طرف سے منعقد کیے جاتے ہیں، جن میں سنگاپور کی وزارت تعلیم کے ذریعے منتخب مضامین کے امتحانات ہوتے ہیں، جن میں [[مادری زبان]] کے منتخب مضامین، جیسے چینی، مالے، اور تامل، اور سماجی علوم کے ہیومینٹیز کے مضامین شامل ہیں۔ === سری لنکا === سی آئی ای عام سطح کی اہلیت برٹش کونسل آف سری لنکا اسکول (بی سی ایس) کے ذریعہ پیش کی جاتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.britishcouncil.lk/|title=British council School Examinations Council About|publisher=[[SriLankan School Examinations Council]]|accessdate=25 July 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140729115126/http://www.britishcouncil.lk/|archivedate=29 July 2014}}</ref> اس سے پہلے، یہ اہلیت مشترکہ طور پر کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینز اور سری لنکا میں وزارت تعلیم کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ === زمبابوے === سی آئی ای عام سطح کی اہلیت زمبابوے اسکول ایگزامینیشن کونسل (زیڈ آئی ایم ایس ای سی) کے ذریعہ پیش کی جاتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimsec.co.zw/ABOUT.html|title=Zimbabwe School Examinations Council About|publisher=[[Zimbabwe School Examinations Council]]|accessdate=25 July 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140802083950/http://zimsec.co.zw/ABOUT.html|archivedate=2 August 2014}}</ref> اس سے پہلے، یہ اہلیت مشترکہ طور پر کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینز اور زمبابوے کی وزارت تعلیم کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ == مزید دیکھیں == * جی سی ای عام سطح (بین الاقوامی) (او-لیول) ** جی سی ای عام سطح (برطانیہ) ** عام سطح (سری لنکا) ** کیمبرج انٹرنیشنل آرڈینری لیول (سنگاپور) ** کیمبرج انٹرنیشنل او لیول کے مضامین * ثانوی تعلیم کا سرٹیفکیٹ (سی ایس ای) ** ثانوی تعلیم کا سرٹیفکیٹ (برطانیہ) (سی ایس ای) * سیکنڈری ایجوکیشن کا جنرل سرٹیفکیٹ (جی سی ایس ای)، جس نے او لیولز اور سی ایس ای کی جگہ لے لی ** انٹرنیشنل جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن (آئی جی سی ایس ای)، جو بین الاقوامی سطح پر او لیولز کے ساتھ یا اس کے بجائے پیش کیا جاتا ہے۔ * جنرل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (سی ایس ای)، جس میں O لیولز اور اے لیولز شامل ہیں۔ * اسکول سرٹیفکیٹ (ایس سی)، جی سی ای او لیول اور سی ایس ای کی اہلیت کا پیشرو ** سکول سرٹیفکیٹ (برطانیہ) ** سکول سرٹیفکیٹ (آسٹریلیا) ** سکول سرٹیفکیٹ (نیوزی لینڈ) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:انگلستان میں تعلیم]] [[زمرہ:ویلز میں ثانوی تعلیم]] [[زمرہ:شمالی آئرلینڈ میں ثانوی تعلیم]] es78avqskchg2o9m2htupsbv7jf0qmp 5140333 5140331 2022-08-27T13:45:37Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:انگلستان میں ثانوی تعلیم]] wikitext text/x-wiki [[فائل:OLevel.svg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/80/OLevel.svg/150px-OLevel.svg.png|بائیں|تصغیر|150x150پکسل| او لیول کا لوگو]] '''او لیول''' (عام سطح؛ سرکاری عنوان: تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ: عام سطح) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جسے تعلیم کے عمومی سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دیا جاتا ہے۔ یہ 1951 میں اسکول سرٹیفکیٹ کی جگہ پر [[انگلینڈ]]، [[ویلز]] اور [[شمالی آئرلینڈ]] میں زیادہ گہرائی اور تعلیمی لحاظ سے اے-لیول (قابلیت کا سرکاری عنوان: تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ - ایڈوانسڈ لیول) کے ساتھ تعلیمی اصلاحات کے حصے کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ ان تینوں دائرہ کاروں نے او لیولز کو بتدریج جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن / جی سی ایس ای (مکمل طور پر 1988 تک) اور بین الاقوامی جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن (آئی جی سی ایس ای) کے امتحانات سے بدل دیا۔ سکاٹش مساوی او-گریڈ تھا (جسے اسٹینڈرڈ گریڈ سے بدل دیا گیا)۔ == موجودہ استعمال == === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، او لیول کی تعلیم پیش کی جاتی ہے، برٹش کونسل کے بورڈ کے تحت کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی اے آئی ای) کے ذریعے منعقد کیے جانے والے امتحانات کے ساتھ۔ او لیول کی اہلیت میٹرک کی اہلیت (ایس ایس سی) کا متبادل بن گئی ہے جو سرکاری تعلیمی بورڈز کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ تاہم، او لیول کی اہلیت کے ساتھ منسلک زیادہ اخراجات کی وجہ سے، ان کی رسائی متوسط سے ایلیٹ کلاس خاندانوں تک محدود ہے۔ === برونائی === [[برونائی]] میں، او لیول کی تعلیم کی پیش کش کی جاتی ہے، جس میں کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (CAIE) کے امتحانات ہوتے ہیں۔ === انڈیا === [[بھارت|ہندوستان]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) جی سی ای عام سطح کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی انڈین اسکول سرٹیفکیٹ (آئی ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.jirs.ac.in/aca_cie.htm|title=Top and Best International Residential School in Bangalore, India – JIRS|last=JIRS|website=Site Name, i.e. JIRS|accessdate=29 April 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150325150632/http://www.jirs.ac.in/Aca_CIE.htm|archivedate=25 March 2015}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.misktm.edu.np/a-level|title=Modern Indian School - A Level|accessdate=24 December 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20141224215018/http://www.misktm.edu.np/a-level|archivedate=24 December 2014}}</ref> === ملائیشیا === ملائیشیا میں، O لیول کی اہلیت کو ملائیشیا کا سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (ایس پی ایم ، ملائیشین ایجوکیشن سرٹیفکیٹ) کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس کے امتحانات ملائیشیا کے امتحانی سنڈیکیٹ (ملائیشین ایگزامینیشن بورڈ) کے ذریعے منعقد کیے جاتے ہیں۔ یہ امتحانات پہلے یونیورسٹی آف کیمبرج لوکل ایگزامینیشن سنڈیکیٹ (یو سی ایل ای ایس) کے ذریعے منعقد کیے جاتے تھے، جو اب بھی قومی امتحانی بورڈ کو معیارات پر مشورہ دیتا ہے۔ === ماریشس === [[موریشس|ماریشس]] میں، او لیول کی اہلیت کو اسکول سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دیا جاتا ہے، جو سیکنڈری اسکول میں فارم وی کی کامیابی سے مکمل کرنے پر دیا جاتا ہے۔ او لیول کے امتحانات ماریشس کے امتحانات سنڈیکیٹ اور یونیورسٹی آف کیمبرج لوکل ایگزامینیشن سنڈیکیٹ (یو سی ایل ای ایس) کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقد کیے جاتے ہیں۔ ایڈ ایکسل کی جانب سے ثانوی تعلیم کا بین الاقوامی جنرل سرٹیفکیٹ بھی ایک مساوی متبادل اہلیت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس کے لیے امتحان کی رجسٹریشن ماریشس کے امتحانات سنڈیکیٹ کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ انگریزی زبان، انگریزی زبان (سیلابس بی)، تاریخ، ریاضی (سلیبس اے)، ریاضی (سلیبس ڈی) سمیت متعدد مضامین، ماریشس کے لیے منفرد امتحانی پرچے اور نصاب پیش کرتے ہیں۔ مزید برآں، آرٹ اور ڈیزائن کا مضمون، جس کی پیشکش ایک محدود جغرافیائی علاقے تک محدود ہے، ماریشس میں دستیاب ہے۔ === پاکستان === جی سی او لیول کی اہلیت پاکستان میں سی آئی ای کی طرف سے پیش کی جاتی ہے اور برٹش کونسل کے ذریعے کروائی جاتی ہے۔ او لیول اسکولنگ سے وابستہ زیادہ اخراجات کی وجہ سے، اس کا انتخاب زیادہ تر مراعات یافتہ شہری کرتے ہیں۔ === سیشلز === [[سیشیلز|سیشلز]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) کے ذریعے منعقدہ امتحانات کے ساتھ، او لیول کی اہلیت پیش کی جاتی ہے۔ کچھ مضامین سیشلز کے لیے منفرد ہیں یا ان کا فارمیٹ، نصاب، یا نصاب ہے جو سیشلز کے لیے منفرد ہے۔ [[سنگاپور]] میں، او لیول کی اہلیت کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای) اور سنگاپور کی وزارت تعلیم کے ذریعے مشترکہ طور پر پیش کی جاتی ہے۔ امتحانات بنیادی طور پر سی آئی ای کی طرف سے منعقد کیے جاتے ہیں، جن میں سنگاپور کی وزارت تعلیم کے ذریعے منتخب مضامین کے امتحانات ہوتے ہیں، جن میں [[مادری زبان]] کے منتخب مضامین، جیسے چینی، مالے، اور تامل، اور سماجی علوم کے ہیومینٹیز کے مضامین شامل ہیں۔ === سری لنکا === سی آئی ای عام سطح کی اہلیت برٹش کونسل آف سری لنکا اسکول (بی سی ایس) کے ذریعہ پیش کی جاتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.britishcouncil.lk/|title=British council School Examinations Council About|publisher=[[SriLankan School Examinations Council]]|accessdate=25 July 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140729115126/http://www.britishcouncil.lk/|archivedate=29 July 2014}}</ref> اس سے پہلے، یہ اہلیت مشترکہ طور پر کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینز اور سری لنکا میں وزارت تعلیم کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ === زمبابوے === سی آئی ای عام سطح کی اہلیت زمبابوے اسکول ایگزامینیشن کونسل (زیڈ آئی ایم ایس ای سی) کے ذریعہ پیش کی جاتی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimsec.co.zw/ABOUT.html|title=Zimbabwe School Examinations Council About|publisher=[[Zimbabwe School Examinations Council]]|accessdate=25 July 2014|archiveurl=https://web.archive.org/web/20140802083950/http://zimsec.co.zw/ABOUT.html|archivedate=2 August 2014}}</ref> اس سے پہلے، یہ اہلیت مشترکہ طور پر کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینز اور زمبابوے کی وزارت تعلیم کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ == مزید دیکھیں == * جی سی ای عام سطح (بین الاقوامی) (او-لیول) ** جی سی ای عام سطح (برطانیہ) ** عام سطح (سری لنکا) ** کیمبرج انٹرنیشنل آرڈینری لیول (سنگاپور) ** کیمبرج انٹرنیشنل او لیول کے مضامین * ثانوی تعلیم کا سرٹیفکیٹ (سی ایس ای) ** ثانوی تعلیم کا سرٹیفکیٹ (برطانیہ) (سی ایس ای) * سیکنڈری ایجوکیشن کا جنرل سرٹیفکیٹ (جی سی ایس ای)، جس نے او لیولز اور سی ایس ای کی جگہ لے لی ** انٹرنیشنل جنرل سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن (آئی جی سی ایس ای)، جو بین الاقوامی سطح پر او لیولز کے ساتھ یا اس کے بجائے پیش کیا جاتا ہے۔ * جنرل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (سی ایس ای)، جس میں O لیولز اور اے لیولز شامل ہیں۔ * اسکول سرٹیفکیٹ (ایس سی)، جی سی ای او لیول اور سی ایس ای کی اہلیت کا پیشرو ** سکول سرٹیفکیٹ (برطانیہ) ** سکول سرٹیفکیٹ (آسٹریلیا) ** سکول سرٹیفکیٹ (نیوزی لینڈ) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:انگلستان میں تعلیم]] [[زمرہ:ویلز میں ثانوی تعلیم]] [[زمرہ:شمالی آئرلینڈ میں ثانوی تعلیم]] [[زمرہ:انگلستان میں ثانوی تعلیم]] 3sz7k1nba1ivg3bmtioz93cbrp2ehz0 اے لیول 0 1044329 5140290 2022-08-27T12:42:18Z ساجد امجد ساجد 9147 «[[:en:Special:Redirect/revision/1105432659|A-Level]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki   '''اے لیول''' ( '''ایڈوانسڈ لیول''' ) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جو تعلیم کے جنرل سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دی جاتی ہے، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ میں تعلیمی اداروں اور برطانوی ولی عہد کے تعلیمی حکام کی طرف سے پیش کردہ اسکول چھوڑنے کی اہلیت مکمل کرنے والے ان طلبا کو دی جاتی ہے جو ثانوی یا پری یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں۔<ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.collinsdictionary.com/dictionary/english/a-level|title=A level definition and meaning|website=Collins English Dictionary|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> انہیں 1951 میں انگلینڈ اور ویلز میں ہائر سکول سرٹیفکیٹ کی جگہ متعارف کرایا گیا تھا۔ [[زمرہ:1951ء کی متعارفات]] 4remse4stkc2f64677db7tye35iqjct 5140292 5140290 2022-08-27T12:50:50Z ساجد امجد ساجد 9147 «[[:en:Special:Redirect/revision/1105432659|A-Level]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki   '''اے لیول''' ( '''ایڈوانسڈ لیول''' ) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جو تعلیم کے جنرل سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دی جاتی ہے، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ میں تعلیمی اداروں اور برطانوی ولی عہد کے تعلیمی حکام کی طرف سے پیش کردہ اسکول چھوڑنے کی اہلیت مکمل کرنے والے ان طلبا کو دی جاتی ہے جو ثانوی یا پری یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں۔<ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.collinsdictionary.com/dictionary/english/a-level|title=A level definition and meaning|website=Collins English Dictionary|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> انہیں 1951 میں انگلینڈ اور ویلز میں ہائر سکول سرٹیفکیٹ کی جگہ متعارف کرایا گیا تھا۔ [[دولت مشترکہ ممالک|دولت مشترکہ]] کے متعدد ممالک نے اسی نام کے ساتھ یہ تعلیم جاری رکھی ہے اور اسی طرح کی شکل برطانوی اے لیولز کی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimembassy.se/health.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015025349/http://www.zimembassy.se/health.html|archivedate=2015-10-15|title=Zimbabwe Health & Education|date=2015-10-15|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/news/news-details/view/zimbabwean-students-celebrate-their-outstanding-exam-performance-20180614/|title=Zimbabwean students celebrate their outstanding exam performance|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/working-with-governments/our-experience/mauritius/|title=Mauritius|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> اے لیول، یا مساوی قابلیت حاصل کرنا، عام طور پر یونیورسٹی میں داخلے کے لیے پورے بورڈ میں درکار ہوتا ہے، یونیورسٹیاں حاصل کردہ درجات کی بنیاد پر پیشکشیں دیتی ہیں۔ <ref name="A levels">{{حوالہ ویب|url=https://www.ucas.com/further-education/post-16-qualifications/qualifications-you-can-take/levels|title=A levels|date=2014-10-21|website=UCAS|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> خاص طور پر [[سنگاپور]] میں، اس کےاے لیول کے امتحانات کو برطانیہ کے مقابلے میں بہت زیادہ چیلنجنگ سمجھا جاتا ہے، زیادہ تر یونیورسٹیاں سنگاپور کے اے لیول کے سرٹیفکیٹ پر حاصل کردہ درجات کے حوالے سے کم داخلے کی اہلیت پیش کرتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.seab.gov.sg/home/examinations/gce-a-level/about-gce-a-level|title=SEAB - About GCE A-Level|website=www.seab.gov.sg|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref name="SGA">{{حوالہ ویب|last=Paine|first=Sam|title=How Hard Are The A-Level Exams? Harder Than You Might Expect. – The British Exams|url=https://thebritishexams.com/how-hard-are-the-a-level-exams-harder-than-you-might-expect/|accessdate=26 January 2022|language=en-uk}}</ref> == موجودہ استعمال == کئی ممالک اسکول چھوڑنے کی اہلیت کے طور پر اے لیولز کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسرے ممالک میں طلباء کی طرف سے لیے گئے اے لیولز برطانیہ میں لیے گئے اے لیولز سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، جی سی ای اے ایس اور اے لیول کیمبرج اسیسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن (سی آئی ای) اور پیرسن ایڈ ایکسل کے ذریعے جی سی ای او لیول یا آئی جی سی ایس ای (سی آئی ای) کی تکمیل کے بعد پیش کیے جاتے ہیں، اور برٹش کونسل کے ذریعے منعقد کی جاتی ہے۔ جی سی ای اعلی درجے کی اہلیت کچھ نجی، سرکاری، اور بین الاقوامی اسکولوں کی طرف سے پیش کی جاتی ہے ایچ ایس سی ( ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ ) کے متبادل کے طور پر جو کہ گورنمنٹ بورڈ آف ایجوکیشن کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ یہ طلباء کے درمیان ایک مقبول انتخاب بن گیا ہے، لیکن مالیاتی اثرات کی وجہ سے، اس کی رسائی بڑے شہروں جیسے [[ڈھاکہ]] اور [[چٹا گانگ|چٹاگانگ]] میں متوسط اور اعلیٰ طبقات تک محدود ہے۔ === ہانگ کانگ === برطانوی اے لیول کی قابلیت جیسے جی سی ای اے لیول اور بین الاقوامی اے لیول کو ہانگ کانگ میں داخلہ اور ملازمت دونوں مقاصد کے لیے ہانگ کانگ ڈپلومہ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے متبادل کے طور پر بڑے پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے۔ یہ غیر جوپاز چینل کے ذریعے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے استعمال ہونے والی مقبول ترین اہلیتوں میں سے ایک ہے۔ مثال کے طور پر، ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے اوسطاً غیر جوپاز پیشکشوں کے لیے ایک سے تین اے*ز (50% رینج) کی ضرورت ہوتی ہے۔ 2010 میں اعلیٰ امتیازی گریڈ (اے*) کے متعارف ہونے کے بعد سے، برطانوی اے لیول کے امتحان نے قابلیت کی اعلیٰ سطحوں کو فرق کرنے کی اپنی طاقت دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ برطانوی محکمہ برائے تعلیم کے مطابق، تعلیمی سال 2014/15 میں، تقریباً 7.3%، 2.7%، 1.0%، اور 0.3% جی سی ایس ای جماعت (548,480) کے تمام امیدواروں نے ایک سے چار اے*ز یا اس سے بہتر حاصل کیا۔ جی سی ای اے لیول کے امتحان کا نتیجہ۔ یہ پرسنٹائل رینک دونوں امتحانات میں لیولز کو مساوی کرنے کے لیے ایک اہم ان پٹ ہے۔ === انڈیا === [[بھارت]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) اور لرننگ ریسورس نیٹ ورک (ایل آر این) جی سی ای اعلی درجے کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی ہائر سیکنڈری سرٹیفکیٹ (ایچ ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ === پاکستان === [[پاکستان]] میں غیر سرکاری، نجی اداروں کے ذریعے بین الاقوامی بکلوریٹ اور دیگر بین الاقوامی امتحانات جیسے ایڈوانسڈ پلیسمنٹ کے ساتھ اے لیولز پیش کیے جاتے ہیں۔ امتحانات بین الاقوامی برٹش بورڈز سنبھالتے ہیں اور یہ پروگرام ہائر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ کے برابر ہے۔ پورے ملک میں کرام اسکول قائم ہیں جو طلباء کو پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر امتحانات دینے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ ==== پیش کردہ مضامین ==== پانچ امتحانی بورڈز کی طرف سے اے لیول پر مختلف قسم کے مضامین پیش کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ امتحانی بورڈ اکثر اپنے نصاب میں ردوبدل کرتے ہیں، لیکن یہ جدول ان مضامین کی اکثریت کو دکھاتا ہے جو مطالعہ کے لیے مستقل طور پر دستیاب ہیں۔  {{div col}} * [[Accounting]]<ref name="AQA">{{Cite web|url=http://www.aqa.org.uk/qualifications|title=Qualifications|website=www.aqa.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="CIE">{{Cite web|url=http://www.cambridgeinternational.org/programmes-and-qualifications/cambridge-advanced/cambridge-international-as-and-a-levels/subjects|title=Cambridge International AS and A Level subjects|website=www.cambridgeinternational.org|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="OCR">{{Cite web|url=http://www.ocr.org.uk/qualifications/by-type/as-a-level-gce|title=AS/A Level GCE qualifications - OCR|website=www.ocr.org.uk|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[Afrikaans language|Afrikaans]]<ref name="CIE"/> * [[Ancient History]]<ref name="OCR"/> * [[Art and Design]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel">{{Cite web|url=https://qualifications.pearson.com/en/qualifications/edexcel-a-levels.html|title=Edexcel A levels {{!}} Pearson qualifications|website=qualifications.pearson.com|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[Applied Science]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Arabic language|Arabic]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[Archaeology]]<ref name="AQA"/> * [[Architecture]]<ref name="AQA"/> * [[Bengali language|Bengali]]<ref name="AQA"/> * [[Biblical Hebrew]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[Biology]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Business]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA">{{Cite web|url=http://ccea.org.uk/qualifications/gce|title=General Certificate of Education (GCE)|last=CCEA|date=2012-08-06|website=ccea.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="WJEC">{{Cite web|url=http://www.wjec.co.uk/qualifications/levels/gceaas.html|title=GCE AS/A|website=www.wjec.co.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[Business Studies]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Chemistry]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Civilisation|Classical Civilisation]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[Ancient Greek|Classical Greek]]<ref name="OCR"/> * [[Classics|Classical Studies]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[Communication]] and [[Culture]]<ref name="AQA"/> * [[Computer Science]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Criminology]]<ref name="AQA"/><ref name="WJEC"/> * [[Dance]]<ref name="AQA"/> * [[Design and Technology]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Design]] and [[Textiles]]<ref name="CIE"/> * [[Digital Media]] and [[Design]]<ref name="CIE"/> * [[Information technology|Digital Technology]]<ref name="CCEA"/> * [[Divinity (academic discipline)|Divinity]]<ref name="CIE"/> * [[Drama]]<ref name="WJEC"/> * [[Drama]] and [[Theatre]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * [[Dutch language|Dutch]]<ref name="OCR"/> * [[Economics]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Economics]] and [[Business]]<ref name="Edexcel"/> * [[Electronics]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Engineering]]<ref name="Edexcel"/> * [[English Language]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[English studies|English Language and Literature]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[English Literature]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Environmental Science]]<ref name="AQA"/> * [[Environmental Technology]]<ref name="CCEA"/> * [[Fashion]] and [[Textiles]]<ref name="AQA"/> * [[Film Studies]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Food Technology]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[French language|French]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Further Mathematics]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[Geography]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Geology]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[German language|German]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Global Development]]<ref name="Edexcel"/> * Global Perspectives and Research<ref name="CIE"/> * [[Government]] and [[Politics]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Greek language|Greek]]<ref name="Edexcel"/> * [[Gujarati language|Gujarati]]<ref name="OCR"/> * [[Health and Social Care]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Hindi language|Hindi]]<ref name="CIE"/> * [[Hinduism]]<ref name="CIE"/> * [[History]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[History of Art]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[Home Economics]]<ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[Human Biology]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Humanities]]<ref name="OCR"/> * [[Information and communications technology|IT]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Information Technology]]<ref name="CIE"/> * [[International Relations]]<ref name="AQA"/> * [[Irish language|Irish]]<ref name="CCEA"/> * [[Islamic Studies]]<ref name="CIE"/> * [[Italian language|Italian]]<ref name="Edexcel"/> * [[Japanese language|Japanese]]<ref name="Edexcel"/> * [[Journalism]] in the Media and Communications Industry <ref name="CCEA"/> * [[Latin]]<ref name="OCR"/> * [[Law]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Leisure studies|Leisure Studies]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * Life and Health Sciences <ref name="CCEA"/> * [[Marine Science]]<ref name="CIE"/> * [[Mathematics]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Media Studies]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[Modern Hebrew]]<ref name="AQA"/> * [[Film studies|Moving Image Arts]]<ref name="CCEA"/> * [[Music ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Music Technology]]<ref name="Edexcel"/> * [[Nutrition]] and [[Food Science]]<ref name="CCEA"/> *[[Punjabi language|Punjabi]]<ref name="AQA"/> * [[Performance Studies]]<ref name="OCR"/> * [[Performing Arts]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[Persian language|Persian]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[Philosophy]]<ref name="AQA"/> * [[Photography]] * [[Physical Education]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[Physical Science]]<ref name="CIE"/> * [[Physics]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Polish language|Polish]]<ref name="AQA"/> * [[Politics]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[Portuguese language|Portuguese]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[Product Design]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * Professional Business Services<ref name="CCEA"/> * [[Psychology]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[Pure Mathematics]]<ref name="AQA"/> * [[Quantitative research|Quantitative Methods]]<ref name="OCR"/> * [[Religious Studies]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * Science in Society<ref name="AQA"/> * [[Russian language|Russian]]<ref name="Edexcel"/> * [[Sociology]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Software development|Software Systems Development]]<ref name="CCEA"/> * [[Spanish language|Spanish]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Sports Science]]<ref name="CCEA"/> * [[Statistics]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * Systems and Control Technology<ref name="AQA"/> * [[Telugu language|Telugu]]<ref name="CIE"/> * [[Tamil language|Tamil]]<ref name="CIE"/> * [[Technology]] and [[Design]]<ref name="CCEA"/> * [[Critical thinking|Thinking Skills]]<ref name="CIE"/> * [[Travel]] and [[Tourism]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[Turkish language|Turkish]]<ref name="OCR"/> * [[Urdu language|Urdu]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[Welsh language|Welsh]]<ref name="WJEC"/> {{div col end}} == مزید دیکھیں == * GCSE - ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ (داخلے کی اہلیت) * GCE - عام (O) لیول (ایک داخلے کی اہلیت جسے برطانیہ میں مرحلہ وار ختم کر دیا گیا ہے) * مزید / خصوصی ** GCE - خصوصی (S) سطح (آخری بار 2001 میں پیش کی گئی) ** ایڈوانسڈ ایکسٹینشن ایوارڈ (AEA - 2002–2009، 2015 ریاضی) ** چھٹے ٹرم کے امتحانی پرچے (STEP - ''یونیورسٹی آف کیمبرج اور یونیورسٹی آف واروک انڈرگریجویٹ سطح پر ریاضی کے مطالعہ کے لیے داخلوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی اے لیولز ** سنگاپور-کیمبرج جی سی ای ایڈوانسڈ لیول ( ''سنگاپور میں سخت امتحان'' ) ** ہانگ کانگ ایڈوانسڈ لیول ایگزامینیشن (HKALE – اب ناکارہ) ** سری لنکا ایڈوانسڈ لیول * اسکاٹ لینڈ ** اعلی (سکاٹش) ( ''سکاٹش یونیورسٹی میں داخلہ کی اہلیت'' ) ** ایڈوانسڈ ہائر (اسکاٹش) ( ''A لیول کے برابر سکاٹش'' ) * کینیڈا ** اونٹاریو اکیڈمک کریڈٹ * پیشہ ورانہ ** بی ٹی ای سی توسیعی ڈپلومہ (بی ٹی ای سی ڈھانچے کی اعلیٰ ترین سطح ہے اور اسے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ لیتے ہیں (ایک سطح کے برابر)۔ ) ** ٹی لیول (سطح 3) ** NVQ (سطح 3) ** ایڈوانسڈ ووکیشنل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (AVCE) * یورپ ** Abitur ( ''جرمنی اور فن لینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** Eindexamen ( ''نیدرلینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** Matura یا Maturità ( ''کچھ یورپی ممالک میں اسی طرح کی اہلیت'' ) * بکلوریٹ ** Baccalauréat ( ''فرانس میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** یورپی بکلوریٹ ( ''امتحان جو بنیادی طور پر یورپی اسکول سسٹم میں استعمال ہوتا ہے'' ) ** انٹرنیشنل بکلوریٹ (IB) ڈپلومہ ( ''متبادل امتحان دنیا بھر میں پایا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی متبادل ** ایڈوانسڈ پلیسمنٹ پروگرام ( ''امریکہ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** Bagrut ( ''اسرائیل میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** [[اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ|چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ]] ** ملائیشین ہائر سکول سرٹیفکیٹ ( ''"STPM" کے نام سے جانا جاتا ہے، ملائیشیا میں ایک مساوی امتحان'' ) ** میٹرک کا سرٹیفکیٹ ** سینئر سیکنڈری سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (آسٹریلیا) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * [https://web.archive.org/web/20091227175302/http://www.qcda.gov.uk/3773.aspx?searchKey= قابلیت اور نصاب کی ترقی کا ادارہ: ایک سطح کے وسائل] * [http://www.cie.org.uk/qualifications/academic/uppersec/alevel کیمبرج یونیورسٹی: بین الاقوامی A اور AS کی سطح] * ''[[دی گارڈین]]'' [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://gcecompilation.com/cie-timetable-2018/ سی آئی ای او لیول اور اے لیول کا ٹائم ٹیبل 2018] {{Qualifications and Credit Framework}}{{Qualifications and Credit Framework}} [[زمرہ:1951ء کی متعارفات]] [[زمرہ:برطانیہ میں تعلیم]] [[زمرہ:پاکستان میں تعلیم]] [[زمرہ:بھارت میں تعلیم]] [[زمرہ:سکول امتحانات]] p2dyb4ric4vdyvw4p8z41kcx3zm3fez 5140299 5140292 2022-08-27T13:06:02Z ساجد امجد ساجد 9147 wikitext text/x-wiki {{Infobox examination | name = اے لیول <br>Advanced level | image_name = ALevel.svg | image_size = | image_alt = | caption = جی سی ای ایڈوانسڈ لیول کا لوگو بذریعہ [[کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن|یونیورسٹی آف کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز]] | acronym = A-level | type = [[تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ]] | test_admin = | skills_tested = | purpose = | year_started = | year_terminated = <!-- {{End date|YYYY}} --> | duration = 2 برس | score_range = | score_validity = | offered = | attempt_restriction = | regions = | language = [[انگریزی زبان]] | test_takers = | prerequisite = عام طور پر [[ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ]] | fee = | score_users = | qualification_rate = | website = | footnotes = }} '''اے لیول''' ( '''ایڈوانسڈ لیول''' ) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جو تعلیم کے جنرل سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دی جاتی ہے، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ میں تعلیمی اداروں اور برطانوی ولی عہد کے تعلیمی حکام کی طرف سے پیش کردہ اسکول چھوڑنے کی اہلیت مکمل کرنے والے ان طلبا کو دی جاتی ہے جو ثانوی یا پری یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں۔<ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.collinsdictionary.com/dictionary/english/a-level|title=A level definition and meaning|website=Collins English Dictionary|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> انہیں 1951 میں انگلینڈ اور ویلز میں ہائر سکول سرٹیفکیٹ کی جگہ متعارف کرایا گیا تھا۔ [[دولت مشترکہ ممالک|دولت مشترکہ]] کے متعدد ممالک نے اسی نام کے ساتھ یہ تعلیم جاری رکھی ہے اور اسی طرح کی شکل برطانوی اے لیولز کی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimembassy.se/health.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015025349/http://www.zimembassy.se/health.html|archivedate=2015-10-15|title=Zimbabwe Health & Education|date=2015-10-15|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/news/news-details/view/zimbabwean-students-celebrate-their-outstanding-exam-performance-20180614/|title=Zimbabwean students celebrate their outstanding exam performance|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/working-with-governments/our-experience/mauritius/|title=Mauritius|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> اے لیول، یا مساوی قابلیت حاصل کرنا، عام طور پر یونیورسٹی میں داخلے کے لیے پورے بورڈ میں درکار ہوتا ہے، یونیورسٹیاں حاصل کردہ درجات کی بنیاد پر پیشکشیں دیتی ہیں۔ <ref name="A levels">{{حوالہ ویب|url=https://www.ucas.com/further-education/post-16-qualifications/qualifications-you-can-take/levels|title=A levels|date=2014-10-21|website=UCAS|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> خاص طور پر [[سنگاپور]] میں، اس کےاے لیول کے امتحانات کو برطانیہ کے مقابلے میں بہت زیادہ چیلنجنگ سمجھا جاتا ہے، زیادہ تر یونیورسٹیاں سنگاپور کے اے لیول کے سرٹیفکیٹ پر حاصل کردہ درجات کے حوالے سے کم داخلے کی اہلیت پیش کرتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.seab.gov.sg/home/examinations/gce-a-level/about-gce-a-level|title=SEAB - About GCE A-Level|website=www.seab.gov.sg|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref name="SGA">{{حوالہ ویب|last=Paine|first=Sam|title=How Hard Are The A-Level Exams? Harder Than You Might Expect. – The British Exams|url=https://thebritishexams.com/how-hard-are-the-a-level-exams-harder-than-you-might-expect/|accessdate=26 January 2022|language=en-uk}}</ref> == موجودہ استعمال == کئی ممالک اسکول چھوڑنے کی اہلیت کے طور پر اے لیولز کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسرے ممالک میں طلباء کی طرف سے لیے گئے اے لیولز برطانیہ میں لیے گئے اے لیولز سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، جی سی ای اے ایس اور اے لیول کیمبرج اسیسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن (سی آئی ای) اور پیرسن ایڈ ایکسل کے ذریعے جی سی ای او لیول یا آئی جی سی ایس ای (سی آئی ای) کی تکمیل کے بعد پیش کیے جاتے ہیں، اور برٹش کونسل کے ذریعے منعقد کی جاتی ہے۔ جی سی ای اعلی درجے کی اہلیت کچھ نجی، سرکاری، اور بین الاقوامی اسکولوں کی طرف سے پیش کی جاتی ہے ایچ ایس سی ( ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ ) کے متبادل کے طور پر جو کہ گورنمنٹ بورڈ آف ایجوکیشن کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ یہ طلباء کے درمیان ایک مقبول انتخاب بن گیا ہے، لیکن مالیاتی اثرات کی وجہ سے، اس کی رسائی بڑے شہروں جیسے [[ڈھاکہ]] اور [[چٹا گانگ|چٹاگانگ]] میں متوسط اور اعلیٰ طبقات تک محدود ہے۔ === ہانگ کانگ === برطانوی اے لیول کی قابلیت جیسے جی سی ای اے لیول اور بین الاقوامی اے لیول کو ہانگ کانگ میں داخلہ اور ملازمت دونوں مقاصد کے لیے ہانگ کانگ ڈپلومہ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے متبادل کے طور پر بڑے پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے۔ یہ غیر جوپاز چینل کے ذریعے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے استعمال ہونے والی مقبول ترین اہلیتوں میں سے ایک ہے۔ مثال کے طور پر، ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے اوسطاً غیر جوپاز پیشکشوں کے لیے ایک سے تین اے*ز (50% رینج) کی ضرورت ہوتی ہے۔ 2010 میں اعلیٰ امتیازی گریڈ (اے*) کے متعارف ہونے کے بعد سے، برطانوی اے لیول کے امتحان نے قابلیت کی اعلیٰ سطحوں کو فرق کرنے کی اپنی طاقت دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ برطانوی محکمہ برائے تعلیم کے مطابق، تعلیمی سال 2014/15 میں، تقریباً 7.3%، 2.7%، 1.0%، اور 0.3% جی سی ایس ای جماعت (548,480) کے تمام امیدواروں نے ایک سے چار اے*ز یا اس سے بہتر حاصل کیا۔ جی سی ای اے لیول کے امتحان کا نتیجہ۔ یہ پرسنٹائل رینک دونوں امتحانات میں لیولز کو مساوی کرنے کے لیے ایک اہم ان پٹ ہے۔ === انڈیا === [[بھارت]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) اور لرننگ ریسورس نیٹ ورک (ایل آر این) جی سی ای اعلی درجے کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی ہائر سیکنڈری سرٹیفکیٹ (ایچ ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ === پاکستان === [[پاکستان]] میں غیر سرکاری، نجی اداروں کے ذریعے بین الاقوامی بکلوریٹ اور دیگر بین الاقوامی امتحانات جیسے ایڈوانسڈ پلیسمنٹ کے ساتھ اے لیولز پیش کیے جاتے ہیں۔ امتحانات بین الاقوامی برٹش بورڈز سنبھالتے ہیں اور یہ پروگرام ہائر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ کے برابر ہے۔ پورے ملک میں کرام اسکول قائم ہیں جو طلباء کو پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر امتحانات دینے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ ==== پیش کردہ مضامین ==== پانچ امتحانی بورڈز کی طرف سے اے لیول پر مختلف قسم کے مضامین پیش کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ امتحانی بورڈ اکثر اپنے نصاب میں ردوبدل کرتے ہیں، لیکن یہ جدول ان مضامین کی اکثریت کو دکھاتا ہے جو مطالعہ کے لیے مستقل طور پر دستیاب ہیں۔  {{div col}} * [[Accounting]]<ref name="AQA">{{Cite web|url=http://www.aqa.org.uk/qualifications|title=Qualifications|website=www.aqa.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="CIE">{{Cite web|url=http://www.cambridgeinternational.org/programmes-and-qualifications/cambridge-advanced/cambridge-international-as-and-a-levels/subjects|title=Cambridge International AS and A Level subjects|website=www.cambridgeinternational.org|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="OCR">{{Cite web|url=http://www.ocr.org.uk/qualifications/by-type/as-a-level-gce|title=AS/A Level GCE qualifications - OCR|website=www.ocr.org.uk|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[Afrikaans language|Afrikaans]]<ref name="CIE"/> * [[Ancient History]]<ref name="OCR"/> * [[Art and Design]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel">{{Cite web|url=https://qualifications.pearson.com/en/qualifications/edexcel-a-levels.html|title=Edexcel A levels {{!}} Pearson qualifications|website=qualifications.pearson.com|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[Applied Science]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Arabic language|Arabic]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[Archaeology]]<ref name="AQA"/> * [[Architecture]]<ref name="AQA"/> * [[Bengali language|Bengali]]<ref name="AQA"/> * [[Biblical Hebrew]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[Biology]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Business]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA">{{Cite web|url=http://ccea.org.uk/qualifications/gce|title=General Certificate of Education (GCE)|last=CCEA|date=2012-08-06|website=ccea.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="WJEC">{{Cite web|url=http://www.wjec.co.uk/qualifications/levels/gceaas.html|title=GCE AS/A|website=www.wjec.co.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[Business Studies]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Chemistry]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Civilisation|Classical Civilisation]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[Ancient Greek|Classical Greek]]<ref name="OCR"/> * [[Classics|Classical Studies]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[Communication]] and [[Culture]]<ref name="AQA"/> * [[Computer Science]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Criminology]]<ref name="AQA"/><ref name="WJEC"/> * [[Dance]]<ref name="AQA"/> * [[Design and Technology]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Design]] and [[Textiles]]<ref name="CIE"/> * [[Digital Media]] and [[Design]]<ref name="CIE"/> * [[Information technology|Digital Technology]]<ref name="CCEA"/> * [[Divinity (academic discipline)|Divinity]]<ref name="CIE"/> * [[Drama]]<ref name="WJEC"/> * [[Drama]] and [[Theatre]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * [[Dutch language|Dutch]]<ref name="OCR"/> * [[Economics]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Economics]] and [[Business]]<ref name="Edexcel"/> * [[Electronics]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Engineering]]<ref name="Edexcel"/> * [[English Language]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[English studies|English Language and Literature]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[English Literature]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Environmental Science]]<ref name="AQA"/> * [[Environmental Technology]]<ref name="CCEA"/> * [[Fashion]] and [[Textiles]]<ref name="AQA"/> * [[Film Studies]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Food Technology]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[French language|French]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Further Mathematics]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[Geography]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Geology]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[German language|German]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Global Development]]<ref name="Edexcel"/> * Global Perspectives and Research<ref name="CIE"/> * [[Government]] and [[Politics]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Greek language|Greek]]<ref name="Edexcel"/> * [[Gujarati language|Gujarati]]<ref name="OCR"/> * [[Health and Social Care]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Hindi language|Hindi]]<ref name="CIE"/> * [[Hinduism]]<ref name="CIE"/> * [[History]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[History of Art]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[Home Economics]]<ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[Human Biology]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Humanities]]<ref name="OCR"/> * [[Information and communications technology|IT]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Information Technology]]<ref name="CIE"/> * [[International Relations]]<ref name="AQA"/> * [[Irish language|Irish]]<ref name="CCEA"/> * [[Islamic Studies]]<ref name="CIE"/> * [[Italian language|Italian]]<ref name="Edexcel"/> * [[Japanese language|Japanese]]<ref name="Edexcel"/> * [[Journalism]] in the Media and Communications Industry <ref name="CCEA"/> * [[Latin]]<ref name="OCR"/> * [[Law]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Leisure studies|Leisure Studies]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * Life and Health Sciences <ref name="CCEA"/> * [[Marine Science]]<ref name="CIE"/> * [[Mathematics]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Media Studies]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[Modern Hebrew]]<ref name="AQA"/> * [[Film studies|Moving Image Arts]]<ref name="CCEA"/> * [[Music ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Music Technology]]<ref name="Edexcel"/> * [[Nutrition]] and [[Food Science]]<ref name="CCEA"/> *[[Punjabi language|Punjabi]]<ref name="AQA"/> * [[Performance Studies]]<ref name="OCR"/> * [[Performing Arts]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[Persian language|Persian]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[Philosophy]]<ref name="AQA"/> * [[Photography]] * [[Physical Education]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[Physical Science]]<ref name="CIE"/> * [[Physics]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Polish language|Polish]]<ref name="AQA"/> * [[Politics]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[Portuguese language|Portuguese]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[Product Design]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * Professional Business Services<ref name="CCEA"/> * [[Psychology]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[Pure Mathematics]]<ref name="AQA"/> * [[Quantitative research|Quantitative Methods]]<ref name="OCR"/> * [[Religious Studies]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * Science in Society<ref name="AQA"/> * [[Russian language|Russian]]<ref name="Edexcel"/> * [[Sociology]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Software development|Software Systems Development]]<ref name="CCEA"/> * [[Spanish language|Spanish]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Sports Science]]<ref name="CCEA"/> * [[Statistics]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * Systems and Control Technology<ref name="AQA"/> * [[Telugu language|Telugu]]<ref name="CIE"/> * [[Tamil language|Tamil]]<ref name="CIE"/> * [[Technology]] and [[Design]]<ref name="CCEA"/> * [[Critical thinking|Thinking Skills]]<ref name="CIE"/> * [[Travel]] and [[Tourism]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[Turkish language|Turkish]]<ref name="OCR"/> * [[Urdu language|Urdu]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[Welsh language|Welsh]]<ref name="WJEC"/> {{div col end}} == مزید دیکھیں == * جی سی ایس ای - ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ (داخلے کی اہلیت) * جی سی ای - عام (او) لیول (ایک داخلے کی اہلیت جسے برطانیہ میں مرحلہ وار ختم کر دیا گیا ہے) * مزید / خصوصی ** جی سی ای - خصوصی (ایس) سطح (آخری بار 2001 میں پیش کی گئی) ** ایڈوانسڈ ایکسٹینشن ایوارڈ (اے ای اے- 2002–2009، 2015 ریاضی) ** چھٹے ٹرم کے امتحانی پرچے (سٹیپ - ''یونیورسٹی آف کیمبرج اور یونیورسٹی آف واروک انڈرگریجویٹ سطح پر ریاضی کے مطالعہ کے لیے داخلوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی اے لیولز ** سنگاپور-کیمبرج جی سی ای ایڈوانسڈ لیول ( ''سنگاپور میں سخت امتحان'' ) ** ہانگ کانگ ایڈوانسڈ لیول ایگزامینیشن (ایچ کے اے ایل ای – اب متروک) ** سری لنکا ایڈوانسڈ لیول * اسکاٹ لینڈ ** اعلی (سکاٹش) ( ''سکاٹش یونیورسٹی میں داخلہ کی اہلیت'' ) ** ایڈوانسڈ ہائر (اسکاٹش) ( ''اے لیول کے برابر سکاٹش'' ) * کینیڈا ** اونٹاریو اکیڈمک کریڈٹ * پیشہ ورانہ ** بی ٹی ای سی توسیعی ڈپلومہ (بی ٹی ای سی ڈھانچے کی اعلیٰ ترین سطح ہے اور اسے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ لیتے ہیں (ایک سطح کے برابر)۔ ) ** ٹی لیول (سطح 3) ** این وی کیو (سطح 3) ** ایڈوانسڈ ووکیشنل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (اے وی سی ای) * یورپ **ہائی اسکول ڈپلومہ ( Abitur) ( ''جرمنی اور فن لینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) **حتمی امتحان ( Eindexamen) ( ''نیدرلینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بالغ (Matura) یا پختگی ( Maturità) ( ''کچھ یورپی ممالک میں اسی طرح کی اہلیت'' ) * بکلوریٹ ** بکلوریٹ ( ''فرانس میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** یورپی بکلوریٹ ( ''امتحان جو بنیادی طور پر یورپی اسکول سسٹم میں استعمال ہوتا ہے'' ) ** انٹرنیشنل بکلوریٹ (آئی بی ) ڈپلومہ ( ''متبادل امتحان دنیا بھر میں پایا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی متبادل ** ایڈوانسڈ پلیسمنٹ پروگرام ( ''امریکہ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بگروٹ ( ''اسرائیل میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** [[اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ|چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ]] ** ملائیشین ہائر سکول سرٹیفکیٹ ( ''"ایس ٹی پی ایم" کے نام سے جانا جاتا ہے، ملائیشیا میں ایک مساوی امتحان'' ) ** میٹرک کا سرٹیفکیٹ ** سینئر سیکنڈری سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (آسٹریلیا) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * [https://web.archive.org/web/20091227175302/http://www.qcda.gov.uk/3773.aspx?searchKey= قابلیت اور نصاب کی ترقی کا ادارہ: ایک سطح کے وسائل] * [http://www.cie.org.uk/qualifications/academic/uppersec/alevel کیمبرج یونیورسٹی: بین الاقوامی A اور AS کی سطح] * ''[[دی گارڈین]]'' [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://gcecompilation.com/cie-timetable-2018/ سی آئی ای او لیول اور اے لیول کا ٹائم ٹیبل 2018] {{Qualifications and Credit Framework}}{{Qualifications and Credit Framework}} [[زمرہ:1951ء کی متعارفات]] [[زمرہ:برطانیہ میں تعلیم]] [[زمرہ:پاکستان میں تعلیم]] [[زمرہ:بھارت میں تعلیم]] [[زمرہ:سکول امتحانات]] 4u968s177g43h96tkkspm33t2zkub05 5140305 5140299 2022-08-27T13:24:13Z JarBot 48951 خودکار:تبدیلی ربط V3.4 wikitext text/x-wiki {{Infobox examination | name = اے لیول <br>Advanced level | image_name = ALevel.svg | image_size = | image_alt = | caption = جی سی ای ایڈوانسڈ لیول کا لوگو بذریعہ [[کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن|یونیورسٹی آف کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز]] | acronym = A-level | type = [[تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ]] | test_admin = | skills_tested = | purpose = | year_started = | year_terminated = <!-- {{End date|YYYY}} --> | duration = 2 برس | score_range = | score_validity = | offered = | attempt_restriction = | regions = | language = [[انگریزی زبان]] | test_takers = | prerequisite = عام طور پر [[ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ]] | fee = | score_users = | qualification_rate = | website = | footnotes = }} '''اے لیول''' ( '''ایڈوانسڈ لیول''' ) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جو تعلیم کے جنرل سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دی جاتی ہے، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ میں تعلیمی اداروں اور برطانوی ولی عہد کے تعلیمی حکام کی طرف سے پیش کردہ اسکول چھوڑنے کی اہلیت مکمل کرنے والے ان طلبا کو دی جاتی ہے جو ثانوی یا پری یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں۔<ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.collinsdictionary.com/dictionary/english/a-level|title=A level definition and meaning|website=Collins English Dictionary|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> انہیں 1951 میں انگلینڈ اور ویلز میں ہائر سکول سرٹیفکیٹ کی جگہ متعارف کرایا گیا تھا۔ [[دولت مشترکہ ممالک|دولت مشترکہ]] کے متعدد ممالک نے اسی نام کے ساتھ یہ تعلیم جاری رکھی ہے اور اسی طرح کی شکل برطانوی اے لیولز کی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimembassy.se/health.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015025349/http://www.zimembassy.se/health.html|archivedate=2015-10-15|title=Zimbabwe Health & Education|date=2015-10-15|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/news/news-details/view/zimbabwean-students-celebrate-their-outstanding-exam-performance-20180614/|title=Zimbabwean students celebrate their outstanding exam performance|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/working-with-governments/our-experience/mauritius/|title=Mauritius|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> اے لیول، یا مساوی قابلیت حاصل کرنا، عام طور پر یونیورسٹی میں داخلے کے لیے پورے بورڈ میں درکار ہوتا ہے، یونیورسٹیاں حاصل کردہ درجات کی بنیاد پر پیشکشیں دیتی ہیں۔ <ref name="A levels">{{حوالہ ویب|url=https://www.ucas.com/further-education/post-16-qualifications/qualifications-you-can-take/levels|title=A levels|date=2014-10-21|website=UCAS|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> خاص طور پر [[سنگاپور]] میں، اس کےاے لیول کے امتحانات کو برطانیہ کے مقابلے میں بہت زیادہ چیلنجنگ سمجھا جاتا ہے، زیادہ تر یونیورسٹیاں سنگاپور کے اے لیول کے سرٹیفکیٹ پر حاصل کردہ درجات کے حوالے سے کم داخلے کی اہلیت پیش کرتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.seab.gov.sg/home/examinations/gce-a-level/about-gce-a-level|title=SEAB - About GCE A-Level|website=www.seab.gov.sg|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref name="SGA">{{حوالہ ویب|last=Paine|first=Sam|title=How Hard Are The A-Level Exams? Harder Than You Might Expect. – The British Exams|url=https://thebritishexams.com/how-hard-are-the-a-level-exams-harder-than-you-might-expect/|accessdate=26 January 2022|language=en-uk}}</ref> == موجودہ استعمال == کئی ممالک اسکول چھوڑنے کی اہلیت کے طور پر اے لیولز کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسرے ممالک میں طلباء کی طرف سے لیے گئے اے لیولز برطانیہ میں لیے گئے اے لیولز سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، جی سی ای اے ایس اور اے لیول کیمبرج اسیسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن (سی آئی ای) اور پیرسن ایڈ ایکسل کے ذریعے جی سی ای او لیول یا آئی جی سی ایس ای (سی آئی ای) کی تکمیل کے بعد پیش کیے جاتے ہیں، اور برٹش کونسل کے ذریعے منعقد کی جاتی ہے۔ جی سی ای اعلی درجے کی اہلیت کچھ نجی، سرکاری، اور بین الاقوامی اسکولوں کی طرف سے پیش کی جاتی ہے ایچ ایس سی ( ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ ) کے متبادل کے طور پر جو کہ گورنمنٹ بورڈ آف ایجوکیشن کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ یہ طلباء کے درمیان ایک مقبول انتخاب بن گیا ہے، لیکن مالیاتی اثرات کی وجہ سے، اس کی رسائی بڑے شہروں جیسے [[ڈھاکہ]] اور [[چٹا گانگ|چٹاگانگ]] میں متوسط اور اعلیٰ طبقات تک محدود ہے۔ === ہانگ کانگ === برطانوی اے لیول کی قابلیت جیسے جی سی ای اے لیول اور بین الاقوامی اے لیول کو ہانگ کانگ میں داخلہ اور ملازمت دونوں مقاصد کے لیے ہانگ کانگ ڈپلومہ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے متبادل کے طور پر بڑے پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے۔ یہ غیر جوپاز چینل کے ذریعے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے استعمال ہونے والی مقبول ترین اہلیتوں میں سے ایک ہے۔ مثال کے طور پر، ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے اوسطاً غیر جوپاز پیشکشوں کے لیے ایک سے تین اے*ز (50% رینج) کی ضرورت ہوتی ہے۔ 2010 میں اعلیٰ امتیازی گریڈ (اے*) کے متعارف ہونے کے بعد سے، برطانوی اے لیول کے امتحان نے قابلیت کی اعلیٰ سطحوں کو فرق کرنے کی اپنی طاقت دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ برطانوی محکمہ برائے تعلیم کے مطابق، تعلیمی سال 2014/15 میں، تقریباً 7.3%، 2.7%، 1.0%، اور 0.3% جی سی ایس ای جماعت (548,480) کے تمام امیدواروں نے ایک سے چار اے*ز یا اس سے بہتر حاصل کیا۔ جی سی ای اے لیول کے امتحان کا نتیجہ۔ یہ پرسنٹائل رینک دونوں امتحانات میں لیولز کو مساوی کرنے کے لیے ایک اہم ان پٹ ہے۔ === انڈیا === [[بھارت]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) اور لرننگ ریسورس نیٹ ورک (ایل آر این) جی سی ای اعلی درجے کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی ہائر سیکنڈری سرٹیفکیٹ (ایچ ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ === پاکستان === [[پاکستان]] میں غیر سرکاری، نجی اداروں کے ذریعے بین الاقوامی بکلوریٹ اور دیگر بین الاقوامی امتحانات جیسے ایڈوانسڈ پلیسمنٹ کے ساتھ اے لیولز پیش کیے جاتے ہیں۔ امتحانات بین الاقوامی برٹش بورڈز سنبھالتے ہیں اور یہ پروگرام ہائر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ کے برابر ہے۔ پورے ملک میں کرام اسکول قائم ہیں جو طلباء کو پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر امتحانات دینے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ ==== پیش کردہ مضامین ==== پانچ امتحانی بورڈز کی طرف سے اے لیول پر مختلف قسم کے مضامین پیش کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ امتحانی بورڈ اکثر اپنے نصاب میں ردوبدل کرتے ہیں، لیکن یہ جدول ان مضامین کی اکثریت کو دکھاتا ہے جو مطالعہ کے لیے مستقل طور پر دستیاب ہیں۔  {{div col}} * [[حسابداری]]<ref name="AQA">{{Cite web|url=http://www.aqa.org.uk/qualifications|title=Qualifications|website=www.aqa.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="CIE">{{Cite web|url=http://www.cambridgeinternational.org/programmes-and-qualifications/cambridge-advanced/cambridge-international-as-and-a-levels/subjects|title=Cambridge International AS and A Level subjects|website=www.cambridgeinternational.org|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="OCR">{{Cite web|url=http://www.ocr.org.uk/qualifications/by-type/as-a-level-gce|title=AS/A Level GCE qualifications - OCR|website=www.ocr.org.uk|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[افریکانز]]<ref name="CIE"/> * [[قدیم تاریخ]]<ref name="OCR"/> * [[ترتیب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel">{{Cite web|url=https://qualifications.pearson.com/en/qualifications/edexcel-a-levels.html|title=Edexcel A levels {{!}} Pearson qualifications|website=qualifications.pearson.com|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[اطلاقی علم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[عربی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[آثاریات]]<ref name="AQA"/> * [[فن تعمیر]]<ref name="AQA"/> * [[بنگالی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[توراتی عبرانی]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Business]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA">{{Cite web|url=http://ccea.org.uk/qualifications/gce|title=General Certificate of Education (GCE)|last=CCEA|date=2012-08-06|website=ccea.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="WJEC">{{Cite web|url=http://www.wjec.co.uk/qualifications/levels/gceaas.html|title=GCE AS/A|website=www.wjec.co.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[Business Studies]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کیمیا]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تہذیب]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[قدیم یونانی]]<ref name="OCR"/> * [[Classics|Classical Studies]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مواصلات]] and [[ثقافت]]<ref name="AQA"/> * [[کمپیوٹر سائنس]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمیات]]<ref name="AQA"/><ref name="WJEC"/> * [[رقص]]<ref name="AQA"/> * [[Design and Technology]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[ترتیب]] and [[منسوج]]<ref name="CIE"/> * [[Digital Media]] and [[ترتیب]]<ref name="CIE"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[Divinity (academic discipline)|Divinity]]<ref name="CIE"/> * [[ڈراما]]<ref name="WJEC"/> * [[ڈراما]] and [[تھیٹر]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * [[ولندیزی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[معاشیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[معاشیات]] and [[Business]]<ref name="Edexcel"/> * [[برقیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انجینئری]]<ref name="Edexcel"/> * [[انگریزی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[English studies|English Language and Literature]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ماحولیاتی سائنس]]<ref name="AQA"/> * [[ماحولیاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[رواج]] and [[منسوج]]<ref name="AQA"/> * [[Film Studies]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[غذائی طرزیات]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[فرانسیسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Further Mathematics]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[جغرافیہ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ارضیات]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمن زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Global Development]]<ref name="Edexcel"/> * Global Perspectives and Research<ref name="CIE"/> * [[حکومت]] and [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[یونانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[گجراتی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[Health and Social Care]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ہندی زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ہندو مت]]<ref name="CIE"/> * [[تاریخ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[History of Art]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[گھریلو معاشیات]]<ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[Human Biology]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انسانیات]]<ref name="OCR"/> * [[Information and communications technology|IT]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CIE"/> * [[International Relations]]<ref name="AQA"/> * [[آئرش زبان]]<ref name="CCEA"/> * [[اسلامیات]]<ref name="CIE"/> * [[اطالوی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[جاپانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[صحافت]] in the Media and Communications Industry <ref name="CCEA"/> * [[لاطینی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[قانون]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[Leisure studies]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * Life and Health Sciences <ref name="CCEA"/> * [[علوم سمندر]]<ref name="CIE"/> * [[ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Media Studies]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید عبرانی]]<ref name="AQA"/> * [[Film studies|Moving Image Arts]]<ref name="CCEA"/> * [[موسیقی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[موسیقی ٹیکنالوجی]]<ref name="Edexcel"/> * [[غذائیت]] and [[Food Science]]<ref name="CCEA"/> *[[پنجابی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[Performance Studies]]<ref name="OCR"/> * [[پرفارمنگ آرٹس]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[فارسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[فلسفہ]]<ref name="AQA"/> * [[عکاسی]] * [[Physical Education]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[علوم طبعی]]<ref name="CIE"/> * [[طبیعیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[پولش زبان]]<ref name="AQA"/> * [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[پرتگیزی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[Product Design]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * Professional Business Services<ref name="CCEA"/> * [[نفسیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[خالص ریاضی]]<ref name="AQA"/> * [[Quantitative research|Quantitative Methods]]<ref name="OCR"/> * [[Religious Studies]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * Science in Society<ref name="AQA"/> * [[روسی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[عمرانیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[سافٹ ویئر کی تیاری]]<ref name="CCEA"/> * [[ہسپانوی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[Sports Science]]<ref name="CCEA"/> * [[شماریات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * Systems and Control Technology<ref name="AQA"/> * [[تیلگو زبان]]<ref name="CIE"/> * [[تمل زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ٹیکنالوجی]] and [[ترتیب]]<ref name="CCEA"/> * [[Critical thinking|Thinking Skills]]<ref name="CIE"/> * [[Travel]] and [[سیاحت]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[ترکی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[اردو|Urdu]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[کمری زبان]]<ref name="WJEC"/> {{div col end}} == مزید دیکھیں == * جی سی ایس ای - ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ (داخلے کی اہلیت) * جی سی ای - عام (او) لیول (ایک داخلے کی اہلیت جسے برطانیہ میں مرحلہ وار ختم کر دیا گیا ہے) * مزید / خصوصی ** جی سی ای - خصوصی (ایس) سطح (آخری بار 2001 میں پیش کی گئی) ** ایڈوانسڈ ایکسٹینشن ایوارڈ (اے ای اے- 2002–2009، 2015 ریاضی) ** چھٹے ٹرم کے امتحانی پرچے (سٹیپ - ''یونیورسٹی آف کیمبرج اور یونیورسٹی آف واروک انڈرگریجویٹ سطح پر ریاضی کے مطالعہ کے لیے داخلوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی اے لیولز ** سنگاپور-کیمبرج جی سی ای ایڈوانسڈ لیول ( ''سنگاپور میں سخت امتحان'' ) ** ہانگ کانگ ایڈوانسڈ لیول ایگزامینیشن (ایچ کے اے ایل ای – اب متروک) ** سری لنکا ایڈوانسڈ لیول * اسکاٹ لینڈ ** اعلی (سکاٹش) ( ''سکاٹش یونیورسٹی میں داخلہ کی اہلیت'' ) ** ایڈوانسڈ ہائر (اسکاٹش) ( ''اے لیول کے برابر سکاٹش'' ) * کینیڈا ** اونٹاریو اکیڈمک کریڈٹ * پیشہ ورانہ ** بی ٹی ای سی توسیعی ڈپلومہ (بی ٹی ای سی ڈھانچے کی اعلیٰ ترین سطح ہے اور اسے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ لیتے ہیں (ایک سطح کے برابر)۔ ) ** ٹی لیول (سطح 3) ** این وی کیو (سطح 3) ** ایڈوانسڈ ووکیشنل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (اے وی سی ای) * یورپ **ہائی اسکول ڈپلومہ ( Abitur) ( ''جرمنی اور فن لینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) **حتمی امتحان ( Eindexamen) ( ''نیدرلینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بالغ (Matura) یا پختگی ( Maturità) ( ''کچھ یورپی ممالک میں اسی طرح کی اہلیت'' ) * بکلوریٹ ** بکلوریٹ ( ''فرانس میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** یورپی بکلوریٹ ( ''امتحان جو بنیادی طور پر یورپی اسکول سسٹم میں استعمال ہوتا ہے'' ) ** انٹرنیشنل بکلوریٹ (آئی بی ) ڈپلومہ ( ''متبادل امتحان دنیا بھر میں پایا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی متبادل ** ایڈوانسڈ پلیسمنٹ پروگرام ( ''امریکہ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بگروٹ ( ''اسرائیل میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** [[اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ|چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ]] ** ملائیشین ہائر سکول سرٹیفکیٹ ( ''"ایس ٹی پی ایم" کے نام سے جانا جاتا ہے، ملائیشیا میں ایک مساوی امتحان'' ) ** میٹرک کا سرٹیفکیٹ ** سینئر سیکنڈری سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (آسٹریلیا) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * [https://web.archive.org/web/20091227175302/http://www.qcda.gov.uk/3773.aspx?searchKey= قابلیت اور نصاب کی ترقی کا ادارہ: ایک سطح کے وسائل] * [http://www.cie.org.uk/qualifications/academic/uppersec/alevel کیمبرج یونیورسٹی: بین الاقوامی A اور AS کی سطح] * ''[[دی گارڈین]]'' [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://gcecompilation.com/cie-timetable-2018/ سی آئی ای او لیول اور اے لیول کا ٹائم ٹیبل 2018] {{Qualifications and Credit Framework}}{{Qualifications and Credit Framework}} [[زمرہ:1951ء کی متعارفات]] [[زمرہ:برطانیہ میں تعلیم]] [[زمرہ:پاکستان میں تعلیم]] [[زمرہ:بھارت میں تعلیم]] [[زمرہ:سکول امتحانات]] 0di9se0cx2etg92nz43yjvid4poe1nm 5140310 5140305 2022-08-27T13:36:41Z ساجد امجد ساجد 9147 wikitext text/x-wiki {{Infobox examination | name = اے لیول <br>Advanced level | image_name = ALevel.svg | image_size = | image_alt = | caption = جی سی ای ایڈوانسڈ لیول کا لوگو بذریعہ [[کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن|یونیورسٹی آف کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز]] | acronym = A-level | type = [[تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ]] | test_admin = | skills_tested = | purpose = | year_started = | year_terminated = <!-- {{End date|YYYY}} --> | duration = 2 برس | score_range = | score_validity = | offered = | attempt_restriction = | regions = | language = [[انگریزی زبان]] | test_takers = | prerequisite = عام طور پر [[ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ]] | fee = | score_users = | qualification_rate = | website = | footnotes = }} '''اے لیول''' ( '''ایڈوانسڈ لیول''' ) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جو تعلیم کے جنرل سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دی جاتی ہے، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ میں تعلیمی اداروں اور برطانوی ولی عہد کے تعلیمی حکام کی طرف سے پیش کردہ اسکول چھوڑنے کی اہلیت مکمل کرنے والے ان طلبا کو دی جاتی ہے جو ثانوی یا پری یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں۔<ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.collinsdictionary.com/dictionary/english/a-level|title=A level definition and meaning|website=Collins English Dictionary|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> انہیں 1951 میں انگلینڈ اور ویلز میں ہائر سکول سرٹیفکیٹ کی جگہ متعارف کرایا گیا تھا۔ [[دولت مشترکہ ممالک|دولت مشترکہ]] کے متعدد ممالک نے اسی نام کے ساتھ یہ تعلیم جاری رکھی ہے اور اسی طرح کی شکل برطانوی اے لیولز کی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimembassy.se/health.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015025349/http://www.zimembassy.se/health.html|archivedate=2015-10-15|title=Zimbabwe Health & Education|date=2015-10-15|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/news/news-details/view/zimbabwean-students-celebrate-their-outstanding-exam-performance-20180614/|title=Zimbabwean students celebrate their outstanding exam performance|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/working-with-governments/our-experience/mauritius/|title=Mauritius|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> اے لیول، یا مساوی قابلیت حاصل کرنا، عام طور پر یونیورسٹی میں داخلے کے لیے پورے بورڈ میں درکار ہوتا ہے، یونیورسٹیاں حاصل کردہ درجات کی بنیاد پر پیشکشیں دیتی ہیں۔ <ref name="A levels">{{حوالہ ویب|url=https://www.ucas.com/further-education/post-16-qualifications/qualifications-you-can-take/levels|title=A levels|date=2014-10-21|website=UCAS|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> خاص طور پر [[سنگاپور]] میں، اس کےاے لیول کے امتحانات کو برطانیہ کے مقابلے میں بہت زیادہ چیلنجنگ سمجھا جاتا ہے، زیادہ تر یونیورسٹیاں سنگاپور کے اے لیول کے سرٹیفکیٹ پر حاصل کردہ درجات کے حوالے سے کم داخلے کی اہلیت پیش کرتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.seab.gov.sg/home/examinations/gce-a-level/about-gce-a-level|title=SEAB - About GCE A-Level|website=www.seab.gov.sg|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref name="SGA">{{حوالہ ویب|last=Paine|first=Sam|title=How Hard Are The A-Level Exams? Harder Than You Might Expect. – The British Exams|url=https://thebritishexams.com/how-hard-are-the-a-level-exams-harder-than-you-might-expect/|accessdate=26 January 2022|language=en-uk}}</ref> == موجودہ استعمال == کئی ممالک اسکول چھوڑنے کی اہلیت کے طور پر اے لیولز کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسرے ممالک میں طلباء کی طرف سے لیے گئے اے لیولز برطانیہ میں لیے گئے اے لیولز سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، جی سی ای اے ایس اور اے لیول کیمبرج اسیسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن (سی آئی ای) اور پیرسن ایڈ ایکسل کے ذریعے جی سی ای او لیول یا آئی جی سی ایس ای (سی آئی ای) کی تکمیل کے بعد پیش کیے جاتے ہیں، اور برٹش کونسل کے ذریعے منعقد کی جاتی ہے۔ جی سی ای اعلی درجے کی اہلیت کچھ نجی، سرکاری، اور بین الاقوامی اسکولوں کی طرف سے پیش کی جاتی ہے ایچ ایس سی ( ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ ) کے متبادل کے طور پر جو کہ گورنمنٹ بورڈ آف ایجوکیشن کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ یہ طلباء کے درمیان ایک مقبول انتخاب بن گیا ہے، لیکن مالیاتی اثرات کی وجہ سے، اس کی رسائی بڑے شہروں جیسے [[ڈھاکہ]] اور [[چٹا گانگ|چٹاگانگ]] میں متوسط اور اعلیٰ طبقات تک محدود ہے۔ === ہانگ کانگ === برطانوی اے لیول کی قابلیت جیسے جی سی ای اے لیول اور بین الاقوامی اے لیول کو ہانگ کانگ میں داخلہ اور ملازمت دونوں مقاصد کے لیے ہانگ کانگ ڈپلومہ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے متبادل کے طور پر بڑے پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے۔ یہ غیر جوپاز چینل کے ذریعے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے استعمال ہونے والی مقبول ترین اہلیتوں میں سے ایک ہے۔ مثال کے طور پر، ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے اوسطاً غیر جوپاز پیشکشوں کے لیے ایک سے تین اے*ز (50% رینج) کی ضرورت ہوتی ہے۔ 2010 میں اعلیٰ امتیازی گریڈ (اے*) کے متعارف ہونے کے بعد سے، برطانوی اے لیول کے امتحان نے قابلیت کی اعلیٰ سطحوں کو فرق کرنے کی اپنی طاقت دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ برطانوی محکمہ برائے تعلیم کے مطابق، تعلیمی سال 2014/15 میں، تقریباً 7.3%، 2.7%، 1.0%، اور 0.3% جی سی ایس ای جماعت (548,480) کے تمام امیدواروں نے ایک سے چار اے*ز یا اس سے بہتر حاصل کیا۔ جی سی ای اے لیول کے امتحان کا نتیجہ۔ یہ پرسنٹائل رینک دونوں امتحانات میں لیولز کو مساوی کرنے کے لیے ایک اہم ان پٹ ہے۔ === انڈیا === [[بھارت]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) اور لرننگ ریسورس نیٹ ورک (ایل آر این) جی سی ای اعلی درجے کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی ہائر سیکنڈری سرٹیفکیٹ (ایچ ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ === پاکستان === [[پاکستان]] میں غیر سرکاری، نجی اداروں کے ذریعے بین الاقوامی بکلوریٹ اور دیگر بین الاقوامی امتحانات جیسے ایڈوانسڈ پلیسمنٹ کے ساتھ اے لیولز پیش کیے جاتے ہیں۔ امتحانات بین الاقوامی برٹش بورڈز سنبھالتے ہیں اور یہ پروگرام ہائر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ کے برابر ہے۔ پورے ملک میں کرام اسکول قائم ہیں جو طلباء کو پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر امتحانات دینے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ ==== پیش کردہ مضامین ==== پانچ امتحانی بورڈز کی طرف سے اے لیول پر مختلف قسم کے مضامین پیش کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ امتحانی بورڈ اکثر اپنے نصاب میں ردوبدل کرتے ہیں، لیکن یہ جدول ان مضامین کی اکثریت کو دکھاتا ہے جو مطالعہ کے لیے مستقل طور پر دستیاب ہیں۔  {{div col}} * [[حسابداری]]<ref name="AQA">{{Cite web|url=http://www.aqa.org.uk/qualifications|title=Qualifications|website=www.aqa.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="CIE">{{Cite web|url=http://www.cambridgeinternational.org/programmes-and-qualifications/cambridge-advanced/cambridge-international-as-and-a-levels/subjects|title=Cambridge International AS and A Level subjects|website=www.cambridgeinternational.org|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="OCR">{{Cite web|url=http://www.ocr.org.uk/qualifications/by-type/as-a-level-gce|title=AS/A Level GCE qualifications - OCR|website=www.ocr.org.uk|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[افریکانز]]<ref name="CIE"/> * [[قدیم تاریخ]]<ref name="OCR"/> * [[ترتیب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel">{{Cite web|url=https://qualifications.pearson.com/en/qualifications/edexcel-a-levels.html|title=Edexcel A levels {{!}} Pearson qualifications|website=qualifications.pearson.com|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[اطلاقی علم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[عربی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[آثاریات]]<ref name="AQA"/> * [[فن تعمیر]]<ref name="AQA"/> * [[بنگالی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[توراتی عبرانی]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کاروبار]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA">{{Cite web|url=http://ccea.org.uk/qualifications/gce|title=General Certificate of Education (GCE)|last=CCEA|date=2012-08-06|website=ccea.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="WJEC">{{Cite web|url=http://www.wjec.co.uk/qualifications/levels/gceaas.html|title=GCE AS/A|website=www.wjec.co.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[کاروباری علوم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کیمیا]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تہذیب]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[قدیم یونانی]]<ref name="OCR"/> * [[Classics|Classical Studies]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مواصلات]] and [[ثقافت]]<ref name="AQA"/> * [[کمپیوٹر سائنس]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمیات]]<ref name="AQA"/><ref name="WJEC"/> * [[رقص]]<ref name="AQA"/> * [[Design and Technology]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[ترتیب]] اور [[منسوج]]<ref name="CIE"/> * [[ڈیجیٹل میڈیا]] اور [[ترتیب]]<ref name="CIE"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[الوہیت (مضمون)|الوہیت]]<ref name="CIE"/> * [[ڈراما]]<ref name="WJEC"/> * [[ڈراما]] اور [[تھیٹر]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * [[ولندیزی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[معاشیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[معاشیات]] and [[Business]]<ref name="Edexcel"/> * [[برقیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انجینئری]]<ref name="Edexcel"/> * [[انگریزی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی علوم|انگریزی زبان و ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ماحولیاتی سائنس]]<ref name="AQA"/> * [[ماحولیاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[رواج]] اور [[منسوج]]<ref name="AQA"/> * [[فلمی علوم]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[غذائی طرزیات]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[فرانسیسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[جغرافیہ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ارضیات]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمن زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[عالمی ترقی]]<ref name="Edexcel"/> * Global Perspectives and Research<ref name="CIE"/> * [[حکومت]] اور [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[یونانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[گجراتی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[صحت اور سماجی نگہداشت]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ہندی زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ہندو مت]]<ref name="CIE"/> * [[تاریخ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تاریخ آرٹ]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[گھریلو معاشیات]]<ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[انسانی حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انسانیات]]<ref name="OCR"/> * [[انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی|آئی ٹی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CIE"/> * [[بین الاقوامی تعلقات]]<ref name="AQA"/> * [[آئرش زبان]]<ref name="CCEA"/> * [[اسلامیات]]<ref name="CIE"/> * [[اطالوی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[جاپانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[صحافت]] in the Media and Communications Industry <ref name="CCEA"/> * [[لاطینی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[قانون]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[تفریحی مطالعہ]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * Life and Health Sciences <ref name="CCEA"/> * [[علوم سمندر]]<ref name="CIE"/> * [[ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[میڈیا اسٹڈیز]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید عبرانی]]<ref name="AQA"/> * [[فلم اسٹڈیز | موونگ امیج آرٹس]]<ref name="CCEA"/> * [[موسیقی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[موسیقی ٹیکنالوجی]]<ref name="Edexcel"/> * [[غذائیت]] and [[Food Science]]<ref name="CCEA"/> *[[پنجابی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[پرفارمنس اسٹڈیز]]<ref name="OCR"/> * [[پرفارمنگ آرٹس]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[فارسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[فلسفہ]]<ref name="AQA"/> * [[عکاسی]] * [[جسمانی تعلیم]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[علوم طبعی]]<ref name="CIE"/> * [[طبیعیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[پولش زبان]]<ref name="AQA"/> * [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[پرتگیزی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مصنوعات کے ڈیزائن]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * Professional Business Services<ref name="CCEA"/> * [[نفسیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[خالص ریاضی]]<ref name="AQA"/> * [[مقداری تحقیق | مقداری طریقے]]<ref name="OCR"/> * [[مذہبی علوم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * Science in Society<ref name="AQA"/> * [[روسی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[عمرانیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[سافٹ ویئر کی تیاری]]<ref name="CCEA"/> * [[ہسپانوی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اسپورٹس سائنس]]<ref name="CCEA"/> * [[شماریات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * Systems and Control Technology<ref name="AQA"/> * [[تیلگو زبان]]<ref name="CIE"/> * [[تمل زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ٹیکنالوجی]] and [[ترتیب]]<ref name="CCEA"/> * [[تنقیدی سوچ | سوچنے کی مہارت]]<ref name="CIE"/> * [[سفر]] اور [[سیاحت]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[ترکی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[اردو|اردو]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[کمری زبان]]<ref name="WJEC"/> {{div col end}} == مزید دیکھیں == * جی سی ایس ای - ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ (داخلے کی اہلیت) * جی سی ای - عام (او) لیول (ایک داخلے کی اہلیت جسے برطانیہ میں مرحلہ وار ختم کر دیا گیا ہے) * مزید / خصوصی ** جی سی ای - خصوصی (ایس) سطح (آخری بار 2001 میں پیش کی گئی) ** ایڈوانسڈ ایکسٹینشن ایوارڈ (اے ای اے- 2002–2009، 2015 ریاضی) ** چھٹے ٹرم کے امتحانی پرچے (سٹیپ - ''یونیورسٹی آف کیمبرج اور یونیورسٹی آف واروک انڈرگریجویٹ سطح پر ریاضی کے مطالعہ کے لیے داخلوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی اے لیولز ** سنگاپور-کیمبرج جی سی ای ایڈوانسڈ لیول ( ''سنگاپور میں سخت امتحان'' ) ** ہانگ کانگ ایڈوانسڈ لیول ایگزامینیشن (ایچ کے اے ایل ای – اب متروک) ** سری لنکا ایڈوانسڈ لیول * اسکاٹ لینڈ ** اعلی (سکاٹش) ( ''سکاٹش یونیورسٹی میں داخلہ کی اہلیت'' ) ** ایڈوانسڈ ہائر (اسکاٹش) ( ''اے لیول کے برابر سکاٹش'' ) * کینیڈا ** اونٹاریو اکیڈمک کریڈٹ * پیشہ ورانہ ** بی ٹی ای سی توسیعی ڈپلومہ (بی ٹی ای سی ڈھانچے کی اعلیٰ ترین سطح ہے اور اسے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ لیتے ہیں (ایک سطح کے برابر)۔ ) ** ٹی لیول (سطح 3) ** این وی کیو (سطح 3) ** ایڈوانسڈ ووکیشنل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (اے وی سی ای) * یورپ **ہائی اسکول ڈپلومہ ( Abitur) ( ''جرمنی اور فن لینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) **حتمی امتحان ( Eindexamen) ( ''نیدرلینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بالغ (Matura) یا پختگی ( Maturità) ( ''کچھ یورپی ممالک میں اسی طرح کی اہلیت'' ) * بکلوریٹ ** بکلوریٹ ( ''فرانس میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** یورپی بکلوریٹ ( ''امتحان جو بنیادی طور پر یورپی اسکول سسٹم میں استعمال ہوتا ہے'' ) ** انٹرنیشنل بکلوریٹ (آئی بی ) ڈپلومہ ( ''متبادل امتحان دنیا بھر میں پایا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی متبادل ** ایڈوانسڈ پلیسمنٹ پروگرام ( ''امریکہ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بگروٹ ( ''اسرائیل میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** [[اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ|چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ]] ** ملائیشین ہائر سکول سرٹیفکیٹ ( ''"ایس ٹی پی ایم" کے نام سے جانا جاتا ہے، ملائیشیا میں ایک مساوی امتحان'' ) ** میٹرک کا سرٹیفکیٹ ** سینئر سیکنڈری سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (آسٹریلیا) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * [https://web.archive.org/web/20091227175302/http://www.qcda.gov.uk/3773.aspx?searchKey= قابلیت اور نصاب کی ترقی کا ادارہ: ایک سطح کے وسائل] * [http://www.cie.org.uk/qualifications/academic/uppersec/alevel کیمبرج یونیورسٹی: بین الاقوامی A اور AS کی سطح] * ''[[دی گارڈین]]'' [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://gcecompilation.com/cie-timetable-2018/ سی آئی ای او لیول اور اے لیول کا ٹائم ٹیبل 2018] {{Qualifications and Credit Framework}}{{Qualifications and Credit Framework}} [[زمرہ:1951ء کی متعارفات]] [[زمرہ:برطانیہ میں تعلیم]] [[زمرہ:پاکستان میں تعلیم]] [[زمرہ:بھارت میں تعلیم]] [[زمرہ:سکول امتحانات]] nkbzmilwounxv95dgn82z3fa6lcyy4m 5140315 5140310 2022-08-27T13:41:28Z ساجد امجد ساجد 9147 /* پیش کردہ مضامین */ wikitext text/x-wiki {{Infobox examination | name = اے لیول <br>Advanced level | image_name = ALevel.svg | image_size = | image_alt = | caption = جی سی ای ایڈوانسڈ لیول کا لوگو بذریعہ [[کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن|یونیورسٹی آف کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز]] | acronym = A-level | type = [[تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ]] | test_admin = | skills_tested = | purpose = | year_started = | year_terminated = <!-- {{End date|YYYY}} --> | duration = 2 برس | score_range = | score_validity = | offered = | attempt_restriction = | regions = | language = [[انگریزی زبان]] | test_takers = | prerequisite = عام طور پر [[ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ]] | fee = | score_users = | qualification_rate = | website = | footnotes = }} '''اے لیول''' ( '''ایڈوانسڈ لیول''' ) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جو تعلیم کے جنرل سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دی جاتی ہے، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ میں تعلیمی اداروں اور برطانوی ولی عہد کے تعلیمی حکام کی طرف سے پیش کردہ اسکول چھوڑنے کی اہلیت مکمل کرنے والے ان طلبا کو دی جاتی ہے جو ثانوی یا پری یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں۔<ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.collinsdictionary.com/dictionary/english/a-level|title=A level definition and meaning|website=Collins English Dictionary|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> انہیں 1951 میں انگلینڈ اور ویلز میں ہائر سکول سرٹیفکیٹ کی جگہ متعارف کرایا گیا تھا۔ [[دولت مشترکہ ممالک|دولت مشترکہ]] کے متعدد ممالک نے اسی نام کے ساتھ یہ تعلیم جاری رکھی ہے اور اسی طرح کی شکل برطانوی اے لیولز کی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimembassy.se/health.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015025349/http://www.zimembassy.se/health.html|archivedate=2015-10-15|title=Zimbabwe Health & Education|date=2015-10-15|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/news/news-details/view/zimbabwean-students-celebrate-their-outstanding-exam-performance-20180614/|title=Zimbabwean students celebrate their outstanding exam performance|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/working-with-governments/our-experience/mauritius/|title=Mauritius|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> اے لیول، یا مساوی قابلیت حاصل کرنا، عام طور پر یونیورسٹی میں داخلے کے لیے پورے بورڈ میں درکار ہوتا ہے، یونیورسٹیاں حاصل کردہ درجات کی بنیاد پر پیشکشیں دیتی ہیں۔ <ref name="A levels">{{حوالہ ویب|url=https://www.ucas.com/further-education/post-16-qualifications/qualifications-you-can-take/levels|title=A levels|date=2014-10-21|website=UCAS|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> خاص طور پر [[سنگاپور]] میں، اس کےاے لیول کے امتحانات کو برطانیہ کے مقابلے میں بہت زیادہ چیلنجنگ سمجھا جاتا ہے، زیادہ تر یونیورسٹیاں سنگاپور کے اے لیول کے سرٹیفکیٹ پر حاصل کردہ درجات کے حوالے سے کم داخلے کی اہلیت پیش کرتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.seab.gov.sg/home/examinations/gce-a-level/about-gce-a-level|title=SEAB - About GCE A-Level|website=www.seab.gov.sg|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref name="SGA">{{حوالہ ویب|last=Paine|first=Sam|title=How Hard Are The A-Level Exams? Harder Than You Might Expect. – The British Exams|url=https://thebritishexams.com/how-hard-are-the-a-level-exams-harder-than-you-might-expect/|accessdate=26 January 2022|language=en-uk}}</ref> == موجودہ استعمال == کئی ممالک اسکول چھوڑنے کی اہلیت کے طور پر اے لیولز کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسرے ممالک میں طلباء کی طرف سے لیے گئے اے لیولز برطانیہ میں لیے گئے اے لیولز سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، جی سی ای اے ایس اور اے لیول کیمبرج اسیسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن (سی آئی ای) اور پیرسن ایڈ ایکسل کے ذریعے جی سی ای او لیول یا آئی جی سی ایس ای (سی آئی ای) کی تکمیل کے بعد پیش کیے جاتے ہیں، اور برٹش کونسل کے ذریعے منعقد کی جاتی ہے۔ جی سی ای اعلی درجے کی اہلیت کچھ نجی، سرکاری، اور بین الاقوامی اسکولوں کی طرف سے پیش کی جاتی ہے ایچ ایس سی ( ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ ) کے متبادل کے طور پر جو کہ گورنمنٹ بورڈ آف ایجوکیشن کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ یہ طلباء کے درمیان ایک مقبول انتخاب بن گیا ہے، لیکن مالیاتی اثرات کی وجہ سے، اس کی رسائی بڑے شہروں جیسے [[ڈھاکہ]] اور [[چٹا گانگ|چٹاگانگ]] میں متوسط اور اعلیٰ طبقات تک محدود ہے۔ === ہانگ کانگ === برطانوی اے لیول کی قابلیت جیسے جی سی ای اے لیول اور بین الاقوامی اے لیول کو ہانگ کانگ میں داخلہ اور ملازمت دونوں مقاصد کے لیے ہانگ کانگ ڈپلومہ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے متبادل کے طور پر بڑے پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے۔ یہ غیر جوپاز چینل کے ذریعے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے استعمال ہونے والی مقبول ترین اہلیتوں میں سے ایک ہے۔ مثال کے طور پر، ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے اوسطاً غیر جوپاز پیشکشوں کے لیے ایک سے تین اے*ز (50% رینج) کی ضرورت ہوتی ہے۔ 2010 میں اعلیٰ امتیازی گریڈ (اے*) کے متعارف ہونے کے بعد سے، برطانوی اے لیول کے امتحان نے قابلیت کی اعلیٰ سطحوں کو فرق کرنے کی اپنی طاقت دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ برطانوی محکمہ برائے تعلیم کے مطابق، تعلیمی سال 2014/15 میں، تقریباً 7.3%، 2.7%، 1.0%، اور 0.3% جی سی ایس ای جماعت (548,480) کے تمام امیدواروں نے ایک سے چار اے*ز یا اس سے بہتر حاصل کیا۔ جی سی ای اے لیول کے امتحان کا نتیجہ۔ یہ پرسنٹائل رینک دونوں امتحانات میں لیولز کو مساوی کرنے کے لیے ایک اہم ان پٹ ہے۔ === انڈیا === [[بھارت]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) اور لرننگ ریسورس نیٹ ورک (ایل آر این) جی سی ای اعلی درجے کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی ہائر سیکنڈری سرٹیفکیٹ (ایچ ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ === پاکستان === [[پاکستان]] میں غیر سرکاری، نجی اداروں کے ذریعے بین الاقوامی بکلوریٹ اور دیگر بین الاقوامی امتحانات جیسے ایڈوانسڈ پلیسمنٹ کے ساتھ اے لیولز پیش کیے جاتے ہیں۔ امتحانات بین الاقوامی برٹش بورڈز سنبھالتے ہیں اور یہ پروگرام ہائر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ کے برابر ہے۔ پورے ملک میں کرام اسکول قائم ہیں جو طلباء کو پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر امتحانات دینے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ ==== پیش کردہ مضامین ==== پانچ امتحانی بورڈز کی طرف سے اے لیول پر مختلف قسم کے مضامین پیش کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ امتحانی بورڈ اکثر اپنے نصاب میں ردوبدل کرتے ہیں، لیکن یہ جدول ان مضامین کی اکثریت کو دکھاتا ہے جو مطالعہ کے لیے مستقل طور پر دستیاب ہیں۔  {{div col}} * [[حسابداری]]<ref name="AQA">{{Cite web|url=http://www.aqa.org.uk/qualifications|title=Qualifications|website=www.aqa.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="CIE">{{Cite web|url=http://www.cambridgeinternational.org/programmes-and-qualifications/cambridge-advanced/cambridge-international-as-and-a-levels/subjects|title=Cambridge International AS and A Level subjects|website=www.cambridgeinternational.org|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="OCR">{{Cite web|url=http://www.ocr.org.uk/qualifications/by-type/as-a-level-gce|title=AS/A Level GCE qualifications - OCR|website=www.ocr.org.uk|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[افریکانز]]<ref name="CIE"/> * [[قدیم تاریخ]]<ref name="OCR"/> * [[ترتیب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel">{{Cite web|url=https://qualifications.pearson.com/en/qualifications/edexcel-a-levels.html|title=Edexcel A levels {{!}} Pearson qualifications|website=qualifications.pearson.com|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[اطلاقی علم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[عربی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[آثاریات]]<ref name="AQA"/> * [[فن تعمیر]]<ref name="AQA"/> * [[بنگالی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[توراتی عبرانی]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کاروبار]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA">{{Cite web|url=http://ccea.org.uk/qualifications/gce|title=General Certificate of Education (GCE)|last=CCEA|date=2012-08-06|website=ccea.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="WJEC">{{Cite web|url=http://www.wjec.co.uk/qualifications/levels/gceaas.html|title=GCE AS/A|website=www.wjec.co.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[کاروباری علوم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کیمیا]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تہذیب]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[قدیم یونانی]]<ref name="OCR"/> * [[کلاسیکی|کلاسیکل علوم]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مواصلات]] اور [[ثقافت]]<ref name="AQA"/> * [[کمپیوٹر سائنس]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمیات]]<ref name="AQA"/><ref name="WJEC"/> * [[رقص]]<ref name="AQA"/> * [[ڈیزائن اور ٹیکنالوجی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[ترتیب]] اور [[منسوج]]<ref name="CIE"/> * [[ڈیجیٹل میڈیا]] اور [[ترتیب]]<ref name="CIE"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[الوہیت (مضمون)|الوہیت]]<ref name="CIE"/> * [[ڈراما]]<ref name="WJEC"/> * [[ڈراما]] اور [[تھیٹر]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * [[ولندیزی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[معاشیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[معاشیات]] اور [[کاروبار]]<ref name="Edexcel"/> * [[برقیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انجینئری]]<ref name="Edexcel"/> * [[انگریزی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی علوم|انگریزی زبان و ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ماحولیاتی سائنس]]<ref name="AQA"/> * [[ماحولیاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[رواج]] اور [[منسوج]]<ref name="AQA"/> * [[فلمی علوم]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[غذائی طرزیات]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[فرانسیسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[جغرافیہ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ارضیات]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمن زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[عالمی ترقی]]<ref name="Edexcel"/> * عالمی تناظر اور تحقیق<ref name="CIE"/> * [[حکومت]] اور [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[یونانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[گجراتی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[صحت اور سماجی نگہداشت]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ہندی زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ہندو مت]]<ref name="CIE"/> * [[تاریخ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تاریخ آرٹ]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[گھریلو معاشیات]]<ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[انسانی حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انسانیات]]<ref name="OCR"/> * [[انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی|آئی ٹی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CIE"/> * [[بین الاقوامی تعلقات]]<ref name="AQA"/> * [[آئرش زبان]]<ref name="CCEA"/> * [[اسلامیات]]<ref name="CIE"/> * [[اطالوی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[جاپانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * میڈیا اور مواصلات کی صنعت میں [[صحافت]] <ref name="CCEA"/> * [[لاطینی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[قانون]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[تفریحی مطالعہ]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * لائف اینڈ ہیلتھ سائنسز<ref name="CCEA"/> * [[علوم سمندر]]<ref name="CIE"/> * [[ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[میڈیا اسٹڈیز]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید عبرانی]]<ref name="AQA"/> * [[فلم اسٹڈیز | موونگ امیج آرٹس]]<ref name="CCEA"/> * [[موسیقی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[موسیقی ٹیکنالوجی]]<ref name="Edexcel"/> * [[غذائیت]] اور [[فوڈ سائنس]]<ref name="CCEA"/> *[[پنجابی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[پرفارمنس اسٹڈیز]]<ref name="OCR"/> * [[پرفارمنگ آرٹس]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[فارسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[فلسفہ]]<ref name="AQA"/> * [[عکاسی]] * [[جسمانی تعلیم]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[علوم طبعی]]<ref name="CIE"/> * [[طبیعیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[پولش زبان]]<ref name="AQA"/> * [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[پرتگیزی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مصنوعات کے ڈیزائن]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * پیشہ ورانہ کاروباری خدمات<ref name="CCEA"/> * [[نفسیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[خالص ریاضی]]<ref name="AQA"/> * [[مقداری تحقیق | مقداری طریقے]]<ref name="OCR"/> * [[مذہبی علوم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * معاشرے میں سائنس<ref name="AQA"/> * [[روسی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[عمرانیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[سافٹ ویئر کی تیاری]]<ref name="CCEA"/> * [[ہسپانوی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اسپورٹس سائنس]]<ref name="CCEA"/> * [[شماریات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * سسٹمز اور کنٹرول ٹیکنالوجی<ref name="AQA"/> * [[تیلگو زبان]]<ref name="CIE"/> * [[تمل زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ٹیکنالوجی]] اور [[ترتیب]]<ref name="CCEA"/> * [[تنقیدی سوچ | سوچنے کی مہارت]]<ref name="CIE"/> * [[سفر]] اور [[سیاحت]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[ترکی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[اردو|اردو]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[کمری زبان]]<ref name="WJEC"/> {{div col end}} == مزید دیکھیں == * جی سی ایس ای - ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ (داخلے کی اہلیت) * جی سی ای - عام (او) لیول (ایک داخلے کی اہلیت جسے برطانیہ میں مرحلہ وار ختم کر دیا گیا ہے) * مزید / خصوصی ** جی سی ای - خصوصی (ایس) سطح (آخری بار 2001 میں پیش کی گئی) ** ایڈوانسڈ ایکسٹینشن ایوارڈ (اے ای اے- 2002–2009، 2015 ریاضی) ** چھٹے ٹرم کے امتحانی پرچے (سٹیپ - ''یونیورسٹی آف کیمبرج اور یونیورسٹی آف واروک انڈرگریجویٹ سطح پر ریاضی کے مطالعہ کے لیے داخلوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی اے لیولز ** سنگاپور-کیمبرج جی سی ای ایڈوانسڈ لیول ( ''سنگاپور میں سخت امتحان'' ) ** ہانگ کانگ ایڈوانسڈ لیول ایگزامینیشن (ایچ کے اے ایل ای – اب متروک) ** سری لنکا ایڈوانسڈ لیول * اسکاٹ لینڈ ** اعلی (سکاٹش) ( ''سکاٹش یونیورسٹی میں داخلہ کی اہلیت'' ) ** ایڈوانسڈ ہائر (اسکاٹش) ( ''اے لیول کے برابر سکاٹش'' ) * کینیڈا ** اونٹاریو اکیڈمک کریڈٹ * پیشہ ورانہ ** بی ٹی ای سی توسیعی ڈپلومہ (بی ٹی ای سی ڈھانچے کی اعلیٰ ترین سطح ہے اور اسے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ لیتے ہیں (ایک سطح کے برابر)۔ ) ** ٹی لیول (سطح 3) ** این وی کیو (سطح 3) ** ایڈوانسڈ ووکیشنل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (اے وی سی ای) * یورپ **ہائی اسکول ڈپلومہ ( Abitur) ( ''جرمنی اور فن لینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) **حتمی امتحان ( Eindexamen) ( ''نیدرلینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بالغ (Matura) یا پختگی ( Maturità) ( ''کچھ یورپی ممالک میں اسی طرح کی اہلیت'' ) * بکلوریٹ ** بکلوریٹ ( ''فرانس میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** یورپی بکلوریٹ ( ''امتحان جو بنیادی طور پر یورپی اسکول سسٹم میں استعمال ہوتا ہے'' ) ** انٹرنیشنل بکلوریٹ (آئی بی ) ڈپلومہ ( ''متبادل امتحان دنیا بھر میں پایا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی متبادل ** ایڈوانسڈ پلیسمنٹ پروگرام ( ''امریکہ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بگروٹ ( ''اسرائیل میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** [[اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ|چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ]] ** ملائیشین ہائر سکول سرٹیفکیٹ ( ''"ایس ٹی پی ایم" کے نام سے جانا جاتا ہے، ملائیشیا میں ایک مساوی امتحان'' ) ** میٹرک کا سرٹیفکیٹ ** سینئر سیکنڈری سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (آسٹریلیا) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * [https://web.archive.org/web/20091227175302/http://www.qcda.gov.uk/3773.aspx?searchKey= قابلیت اور نصاب کی ترقی کا ادارہ: ایک سطح کے وسائل] * [http://www.cie.org.uk/qualifications/academic/uppersec/alevel کیمبرج یونیورسٹی: بین الاقوامی A اور AS کی سطح] * ''[[دی گارڈین]]'' [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://gcecompilation.com/cie-timetable-2018/ سی آئی ای او لیول اور اے لیول کا ٹائم ٹیبل 2018] {{Qualifications and Credit Framework}}{{Qualifications and Credit Framework}} [[زمرہ:1951ء کی متعارفات]] [[زمرہ:برطانیہ میں تعلیم]] [[زمرہ:پاکستان میں تعلیم]] [[زمرہ:بھارت میں تعلیم]] [[زمرہ:سکول امتحانات]] ek5f122klv04db60vkhi0cqgf0wapj8 5140322 5140315 2022-08-27T13:43:02Z ساجد امجد ساجد 9147 /* بیرونی روابط */ wikitext text/x-wiki {{Infobox examination | name = اے لیول <br>Advanced level | image_name = ALevel.svg | image_size = | image_alt = | caption = جی سی ای ایڈوانسڈ لیول کا لوگو بذریعہ [[کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن|یونیورسٹی آف کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز]] | acronym = A-level | type = [[تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ]] | test_admin = | skills_tested = | purpose = | year_started = | year_terminated = <!-- {{End date|YYYY}} --> | duration = 2 برس | score_range = | score_validity = | offered = | attempt_restriction = | regions = | language = [[انگریزی زبان]] | test_takers = | prerequisite = عام طور پر [[ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ]] | fee = | score_users = | qualification_rate = | website = | footnotes = }} '''اے لیول''' ( '''ایڈوانسڈ لیول''' ) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جو تعلیم کے جنرل سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دی جاتی ہے، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ میں تعلیمی اداروں اور برطانوی ولی عہد کے تعلیمی حکام کی طرف سے پیش کردہ اسکول چھوڑنے کی اہلیت مکمل کرنے والے ان طلبا کو دی جاتی ہے جو ثانوی یا پری یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں۔<ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.collinsdictionary.com/dictionary/english/a-level|title=A level definition and meaning|website=Collins English Dictionary|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> انہیں 1951 میں انگلینڈ اور ویلز میں ہائر سکول سرٹیفکیٹ کی جگہ متعارف کرایا گیا تھا۔ [[دولت مشترکہ ممالک|دولت مشترکہ]] کے متعدد ممالک نے اسی نام کے ساتھ یہ تعلیم جاری رکھی ہے اور اسی طرح کی شکل برطانوی اے لیولز کی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimembassy.se/health.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015025349/http://www.zimembassy.se/health.html|archivedate=2015-10-15|title=Zimbabwe Health & Education|date=2015-10-15|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/news/news-details/view/zimbabwean-students-celebrate-their-outstanding-exam-performance-20180614/|title=Zimbabwean students celebrate their outstanding exam performance|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/working-with-governments/our-experience/mauritius/|title=Mauritius|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> اے لیول، یا مساوی قابلیت حاصل کرنا، عام طور پر یونیورسٹی میں داخلے کے لیے پورے بورڈ میں درکار ہوتا ہے، یونیورسٹیاں حاصل کردہ درجات کی بنیاد پر پیشکشیں دیتی ہیں۔ <ref name="A levels">{{حوالہ ویب|url=https://www.ucas.com/further-education/post-16-qualifications/qualifications-you-can-take/levels|title=A levels|date=2014-10-21|website=UCAS|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> خاص طور پر [[سنگاپور]] میں، اس کےاے لیول کے امتحانات کو برطانیہ کے مقابلے میں بہت زیادہ چیلنجنگ سمجھا جاتا ہے، زیادہ تر یونیورسٹیاں سنگاپور کے اے لیول کے سرٹیفکیٹ پر حاصل کردہ درجات کے حوالے سے کم داخلے کی اہلیت پیش کرتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.seab.gov.sg/home/examinations/gce-a-level/about-gce-a-level|title=SEAB - About GCE A-Level|website=www.seab.gov.sg|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref name="SGA">{{حوالہ ویب|last=Paine|first=Sam|title=How Hard Are The A-Level Exams? Harder Than You Might Expect. – The British Exams|url=https://thebritishexams.com/how-hard-are-the-a-level-exams-harder-than-you-might-expect/|accessdate=26 January 2022|language=en-uk}}</ref> == موجودہ استعمال == کئی ممالک اسکول چھوڑنے کی اہلیت کے طور پر اے لیولز کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسرے ممالک میں طلباء کی طرف سے لیے گئے اے لیولز برطانیہ میں لیے گئے اے لیولز سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، جی سی ای اے ایس اور اے لیول کیمبرج اسیسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن (سی آئی ای) اور پیرسن ایڈ ایکسل کے ذریعے جی سی ای او لیول یا آئی جی سی ایس ای (سی آئی ای) کی تکمیل کے بعد پیش کیے جاتے ہیں، اور برٹش کونسل کے ذریعے منعقد کی جاتی ہے۔ جی سی ای اعلی درجے کی اہلیت کچھ نجی، سرکاری، اور بین الاقوامی اسکولوں کی طرف سے پیش کی جاتی ہے ایچ ایس سی ( ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ ) کے متبادل کے طور پر جو کہ گورنمنٹ بورڈ آف ایجوکیشن کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ یہ طلباء کے درمیان ایک مقبول انتخاب بن گیا ہے، لیکن مالیاتی اثرات کی وجہ سے، اس کی رسائی بڑے شہروں جیسے [[ڈھاکہ]] اور [[چٹا گانگ|چٹاگانگ]] میں متوسط اور اعلیٰ طبقات تک محدود ہے۔ === ہانگ کانگ === برطانوی اے لیول کی قابلیت جیسے جی سی ای اے لیول اور بین الاقوامی اے لیول کو ہانگ کانگ میں داخلہ اور ملازمت دونوں مقاصد کے لیے ہانگ کانگ ڈپلومہ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے متبادل کے طور پر بڑے پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے۔ یہ غیر جوپاز چینل کے ذریعے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے استعمال ہونے والی مقبول ترین اہلیتوں میں سے ایک ہے۔ مثال کے طور پر، ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے اوسطاً غیر جوپاز پیشکشوں کے لیے ایک سے تین اے*ز (50% رینج) کی ضرورت ہوتی ہے۔ 2010 میں اعلیٰ امتیازی گریڈ (اے*) کے متعارف ہونے کے بعد سے، برطانوی اے لیول کے امتحان نے قابلیت کی اعلیٰ سطحوں کو فرق کرنے کی اپنی طاقت دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ برطانوی محکمہ برائے تعلیم کے مطابق، تعلیمی سال 2014/15 میں، تقریباً 7.3%، 2.7%، 1.0%، اور 0.3% جی سی ایس ای جماعت (548,480) کے تمام امیدواروں نے ایک سے چار اے*ز یا اس سے بہتر حاصل کیا۔ جی سی ای اے لیول کے امتحان کا نتیجہ۔ یہ پرسنٹائل رینک دونوں امتحانات میں لیولز کو مساوی کرنے کے لیے ایک اہم ان پٹ ہے۔ === انڈیا === [[بھارت]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) اور لرننگ ریسورس نیٹ ورک (ایل آر این) جی سی ای اعلی درجے کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی ہائر سیکنڈری سرٹیفکیٹ (ایچ ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ === پاکستان === [[پاکستان]] میں غیر سرکاری، نجی اداروں کے ذریعے بین الاقوامی بکلوریٹ اور دیگر بین الاقوامی امتحانات جیسے ایڈوانسڈ پلیسمنٹ کے ساتھ اے لیولز پیش کیے جاتے ہیں۔ امتحانات بین الاقوامی برٹش بورڈز سنبھالتے ہیں اور یہ پروگرام ہائر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ کے برابر ہے۔ پورے ملک میں کرام اسکول قائم ہیں جو طلباء کو پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر امتحانات دینے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ ==== پیش کردہ مضامین ==== پانچ امتحانی بورڈز کی طرف سے اے لیول پر مختلف قسم کے مضامین پیش کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ امتحانی بورڈ اکثر اپنے نصاب میں ردوبدل کرتے ہیں، لیکن یہ جدول ان مضامین کی اکثریت کو دکھاتا ہے جو مطالعہ کے لیے مستقل طور پر دستیاب ہیں۔  {{div col}} * [[حسابداری]]<ref name="AQA">{{Cite web|url=http://www.aqa.org.uk/qualifications|title=Qualifications|website=www.aqa.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="CIE">{{Cite web|url=http://www.cambridgeinternational.org/programmes-and-qualifications/cambridge-advanced/cambridge-international-as-and-a-levels/subjects|title=Cambridge International AS and A Level subjects|website=www.cambridgeinternational.org|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="OCR">{{Cite web|url=http://www.ocr.org.uk/qualifications/by-type/as-a-level-gce|title=AS/A Level GCE qualifications - OCR|website=www.ocr.org.uk|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[افریکانز]]<ref name="CIE"/> * [[قدیم تاریخ]]<ref name="OCR"/> * [[ترتیب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel">{{Cite web|url=https://qualifications.pearson.com/en/qualifications/edexcel-a-levels.html|title=Edexcel A levels {{!}} Pearson qualifications|website=qualifications.pearson.com|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[اطلاقی علم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[عربی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[آثاریات]]<ref name="AQA"/> * [[فن تعمیر]]<ref name="AQA"/> * [[بنگالی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[توراتی عبرانی]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کاروبار]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA">{{Cite web|url=http://ccea.org.uk/qualifications/gce|title=General Certificate of Education (GCE)|last=CCEA|date=2012-08-06|website=ccea.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="WJEC">{{Cite web|url=http://www.wjec.co.uk/qualifications/levels/gceaas.html|title=GCE AS/A|website=www.wjec.co.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[کاروباری علوم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کیمیا]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تہذیب]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[قدیم یونانی]]<ref name="OCR"/> * [[کلاسیکی|کلاسیکل علوم]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مواصلات]] اور [[ثقافت]]<ref name="AQA"/> * [[کمپیوٹر سائنس]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمیات]]<ref name="AQA"/><ref name="WJEC"/> * [[رقص]]<ref name="AQA"/> * [[ڈیزائن اور ٹیکنالوجی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[ترتیب]] اور [[منسوج]]<ref name="CIE"/> * [[ڈیجیٹل میڈیا]] اور [[ترتیب]]<ref name="CIE"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[الوہیت (مضمون)|الوہیت]]<ref name="CIE"/> * [[ڈراما]]<ref name="WJEC"/> * [[ڈراما]] اور [[تھیٹر]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * [[ولندیزی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[معاشیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[معاشیات]] اور [[کاروبار]]<ref name="Edexcel"/> * [[برقیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انجینئری]]<ref name="Edexcel"/> * [[انگریزی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی علوم|انگریزی زبان و ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ماحولیاتی سائنس]]<ref name="AQA"/> * [[ماحولیاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[رواج]] اور [[منسوج]]<ref name="AQA"/> * [[فلمی علوم]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[غذائی طرزیات]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[فرانسیسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[جغرافیہ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ارضیات]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمن زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[عالمی ترقی]]<ref name="Edexcel"/> * عالمی تناظر اور تحقیق<ref name="CIE"/> * [[حکومت]] اور [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[یونانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[گجراتی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[صحت اور سماجی نگہداشت]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ہندی زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ہندو مت]]<ref name="CIE"/> * [[تاریخ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تاریخ آرٹ]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[گھریلو معاشیات]]<ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[انسانی حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انسانیات]]<ref name="OCR"/> * [[انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی|آئی ٹی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CIE"/> * [[بین الاقوامی تعلقات]]<ref name="AQA"/> * [[آئرش زبان]]<ref name="CCEA"/> * [[اسلامیات]]<ref name="CIE"/> * [[اطالوی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[جاپانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * میڈیا اور مواصلات کی صنعت میں [[صحافت]] <ref name="CCEA"/> * [[لاطینی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[قانون]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[تفریحی مطالعہ]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * لائف اینڈ ہیلتھ سائنسز<ref name="CCEA"/> * [[علوم سمندر]]<ref name="CIE"/> * [[ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[میڈیا اسٹڈیز]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید عبرانی]]<ref name="AQA"/> * [[فلم اسٹڈیز | موونگ امیج آرٹس]]<ref name="CCEA"/> * [[موسیقی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[موسیقی ٹیکنالوجی]]<ref name="Edexcel"/> * [[غذائیت]] اور [[فوڈ سائنس]]<ref name="CCEA"/> *[[پنجابی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[پرفارمنس اسٹڈیز]]<ref name="OCR"/> * [[پرفارمنگ آرٹس]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[فارسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[فلسفہ]]<ref name="AQA"/> * [[عکاسی]] * [[جسمانی تعلیم]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[علوم طبعی]]<ref name="CIE"/> * [[طبیعیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[پولش زبان]]<ref name="AQA"/> * [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[پرتگیزی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مصنوعات کے ڈیزائن]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * پیشہ ورانہ کاروباری خدمات<ref name="CCEA"/> * [[نفسیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[خالص ریاضی]]<ref name="AQA"/> * [[مقداری تحقیق | مقداری طریقے]]<ref name="OCR"/> * [[مذہبی علوم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * معاشرے میں سائنس<ref name="AQA"/> * [[روسی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[عمرانیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[سافٹ ویئر کی تیاری]]<ref name="CCEA"/> * [[ہسپانوی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اسپورٹس سائنس]]<ref name="CCEA"/> * [[شماریات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * سسٹمز اور کنٹرول ٹیکنالوجی<ref name="AQA"/> * [[تیلگو زبان]]<ref name="CIE"/> * [[تمل زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ٹیکنالوجی]] اور [[ترتیب]]<ref name="CCEA"/> * [[تنقیدی سوچ | سوچنے کی مہارت]]<ref name="CIE"/> * [[سفر]] اور [[سیاحت]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[ترکی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[اردو|اردو]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[کمری زبان]]<ref name="WJEC"/> {{div col end}} == مزید دیکھیں == * جی سی ایس ای - ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ (داخلے کی اہلیت) * جی سی ای - عام (او) لیول (ایک داخلے کی اہلیت جسے برطانیہ میں مرحلہ وار ختم کر دیا گیا ہے) * مزید / خصوصی ** جی سی ای - خصوصی (ایس) سطح (آخری بار 2001 میں پیش کی گئی) ** ایڈوانسڈ ایکسٹینشن ایوارڈ (اے ای اے- 2002–2009، 2015 ریاضی) ** چھٹے ٹرم کے امتحانی پرچے (سٹیپ - ''یونیورسٹی آف کیمبرج اور یونیورسٹی آف واروک انڈرگریجویٹ سطح پر ریاضی کے مطالعہ کے لیے داخلوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی اے لیولز ** سنگاپور-کیمبرج جی سی ای ایڈوانسڈ لیول ( ''سنگاپور میں سخت امتحان'' ) ** ہانگ کانگ ایڈوانسڈ لیول ایگزامینیشن (ایچ کے اے ایل ای – اب متروک) ** سری لنکا ایڈوانسڈ لیول * اسکاٹ لینڈ ** اعلی (سکاٹش) ( ''سکاٹش یونیورسٹی میں داخلہ کی اہلیت'' ) ** ایڈوانسڈ ہائر (اسکاٹش) ( ''اے لیول کے برابر سکاٹش'' ) * کینیڈا ** اونٹاریو اکیڈمک کریڈٹ * پیشہ ورانہ ** بی ٹی ای سی توسیعی ڈپلومہ (بی ٹی ای سی ڈھانچے کی اعلیٰ ترین سطح ہے اور اسے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ لیتے ہیں (ایک سطح کے برابر)۔ ) ** ٹی لیول (سطح 3) ** این وی کیو (سطح 3) ** ایڈوانسڈ ووکیشنل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (اے وی سی ای) * یورپ **ہائی اسکول ڈپلومہ ( Abitur) ( ''جرمنی اور فن لینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) **حتمی امتحان ( Eindexamen) ( ''نیدرلینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بالغ (Matura) یا پختگی ( Maturità) ( ''کچھ یورپی ممالک میں اسی طرح کی اہلیت'' ) * بکلوریٹ ** بکلوریٹ ( ''فرانس میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** یورپی بکلوریٹ ( ''امتحان جو بنیادی طور پر یورپی اسکول سسٹم میں استعمال ہوتا ہے'' ) ** انٹرنیشنل بکلوریٹ (آئی بی ) ڈپلومہ ( ''متبادل امتحان دنیا بھر میں پایا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی متبادل ** ایڈوانسڈ پلیسمنٹ پروگرام ( ''امریکہ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بگروٹ ( ''اسرائیل میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** [[اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ|چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ]] ** ملائیشین ہائر سکول سرٹیفکیٹ ( ''"ایس ٹی پی ایم" کے نام سے جانا جاتا ہے، ملائیشیا میں ایک مساوی امتحان'' ) ** میٹرک کا سرٹیفکیٹ ** سینئر سیکنڈری سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (آسٹریلیا) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * [https://web.archive.org/web/20091227175302/http://www.qcda.gov.uk/3773.aspx?searchKey= قابلیت اور نصاب کی ترقی کا ادارہ: ایک سطح کے وسائل] * [http://www.cie.org.uk/qualifications/academic/uppersec/alevel کیمبرج یونیورسٹی: بین الاقوامی A اور AS کی سطح] * ''[[دی گارڈین]]'' [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://gcecompilation.com/cie-timetable-2018/ سی آئی ای او لیول اور اے لیول کا ٹائم ٹیبل 2018] {{Qualifications and Credit Framework}} [[زمرہ:1951ء کی متعارفات]] [[زمرہ:برطانیہ میں تعلیم]] [[زمرہ:پاکستان میں تعلیم]] [[زمرہ:بھارت میں تعلیم]] [[زمرہ:سکول امتحانات]] d79u8lv3szolvap2cz4sr6i9p655ts6 5140328 5140322 2022-08-27T13:43:55Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:ویلز میں ثانوی تعلیم]] wikitext text/x-wiki {{Infobox examination | name = اے لیول <br>Advanced level | image_name = ALevel.svg | image_size = | image_alt = | caption = جی سی ای ایڈوانسڈ لیول کا لوگو بذریعہ [[کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن|یونیورسٹی آف کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز]] | acronym = A-level | type = [[تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ]] | test_admin = | skills_tested = | purpose = | year_started = | year_terminated = <!-- {{End date|YYYY}} --> | duration = 2 برس | score_range = | score_validity = | offered = | attempt_restriction = | regions = | language = [[انگریزی زبان]] | test_takers = | prerequisite = عام طور پر [[ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ]] | fee = | score_users = | qualification_rate = | website = | footnotes = }} '''اے لیول''' ( '''ایڈوانسڈ لیول''' ) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جو تعلیم کے جنرل سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دی جاتی ہے، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ میں تعلیمی اداروں اور برطانوی ولی عہد کے تعلیمی حکام کی طرف سے پیش کردہ اسکول چھوڑنے کی اہلیت مکمل کرنے والے ان طلبا کو دی جاتی ہے جو ثانوی یا پری یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں۔<ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.collinsdictionary.com/dictionary/english/a-level|title=A level definition and meaning|website=Collins English Dictionary|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> انہیں 1951 میں انگلینڈ اور ویلز میں ہائر سکول سرٹیفکیٹ کی جگہ متعارف کرایا گیا تھا۔ [[دولت مشترکہ ممالک|دولت مشترکہ]] کے متعدد ممالک نے اسی نام کے ساتھ یہ تعلیم جاری رکھی ہے اور اسی طرح کی شکل برطانوی اے لیولز کی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimembassy.se/health.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015025349/http://www.zimembassy.se/health.html|archivedate=2015-10-15|title=Zimbabwe Health & Education|date=2015-10-15|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/news/news-details/view/zimbabwean-students-celebrate-their-outstanding-exam-performance-20180614/|title=Zimbabwean students celebrate their outstanding exam performance|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/working-with-governments/our-experience/mauritius/|title=Mauritius|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> اے لیول، یا مساوی قابلیت حاصل کرنا، عام طور پر یونیورسٹی میں داخلے کے لیے پورے بورڈ میں درکار ہوتا ہے، یونیورسٹیاں حاصل کردہ درجات کی بنیاد پر پیشکشیں دیتی ہیں۔ <ref name="A levels">{{حوالہ ویب|url=https://www.ucas.com/further-education/post-16-qualifications/qualifications-you-can-take/levels|title=A levels|date=2014-10-21|website=UCAS|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> خاص طور پر [[سنگاپور]] میں، اس کےاے لیول کے امتحانات کو برطانیہ کے مقابلے میں بہت زیادہ چیلنجنگ سمجھا جاتا ہے، زیادہ تر یونیورسٹیاں سنگاپور کے اے لیول کے سرٹیفکیٹ پر حاصل کردہ درجات کے حوالے سے کم داخلے کی اہلیت پیش کرتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.seab.gov.sg/home/examinations/gce-a-level/about-gce-a-level|title=SEAB - About GCE A-Level|website=www.seab.gov.sg|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref name="SGA">{{حوالہ ویب|last=Paine|first=Sam|title=How Hard Are The A-Level Exams? Harder Than You Might Expect. – The British Exams|url=https://thebritishexams.com/how-hard-are-the-a-level-exams-harder-than-you-might-expect/|accessdate=26 January 2022|language=en-uk}}</ref> == موجودہ استعمال == کئی ممالک اسکول چھوڑنے کی اہلیت کے طور پر اے لیولز کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسرے ممالک میں طلباء کی طرف سے لیے گئے اے لیولز برطانیہ میں لیے گئے اے لیولز سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، جی سی ای اے ایس اور اے لیول کیمبرج اسیسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن (سی آئی ای) اور پیرسن ایڈ ایکسل کے ذریعے جی سی ای او لیول یا آئی جی سی ایس ای (سی آئی ای) کی تکمیل کے بعد پیش کیے جاتے ہیں، اور برٹش کونسل کے ذریعے منعقد کی جاتی ہے۔ جی سی ای اعلی درجے کی اہلیت کچھ نجی، سرکاری، اور بین الاقوامی اسکولوں کی طرف سے پیش کی جاتی ہے ایچ ایس سی ( ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ ) کے متبادل کے طور پر جو کہ گورنمنٹ بورڈ آف ایجوکیشن کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ یہ طلباء کے درمیان ایک مقبول انتخاب بن گیا ہے، لیکن مالیاتی اثرات کی وجہ سے، اس کی رسائی بڑے شہروں جیسے [[ڈھاکہ]] اور [[چٹا گانگ|چٹاگانگ]] میں متوسط اور اعلیٰ طبقات تک محدود ہے۔ === ہانگ کانگ === برطانوی اے لیول کی قابلیت جیسے جی سی ای اے لیول اور بین الاقوامی اے لیول کو ہانگ کانگ میں داخلہ اور ملازمت دونوں مقاصد کے لیے ہانگ کانگ ڈپلومہ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے متبادل کے طور پر بڑے پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے۔ یہ غیر جوپاز چینل کے ذریعے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے استعمال ہونے والی مقبول ترین اہلیتوں میں سے ایک ہے۔ مثال کے طور پر، ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے اوسطاً غیر جوپاز پیشکشوں کے لیے ایک سے تین اے*ز (50% رینج) کی ضرورت ہوتی ہے۔ 2010 میں اعلیٰ امتیازی گریڈ (اے*) کے متعارف ہونے کے بعد سے، برطانوی اے لیول کے امتحان نے قابلیت کی اعلیٰ سطحوں کو فرق کرنے کی اپنی طاقت دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ برطانوی محکمہ برائے تعلیم کے مطابق، تعلیمی سال 2014/15 میں، تقریباً 7.3%، 2.7%، 1.0%، اور 0.3% جی سی ایس ای جماعت (548,480) کے تمام امیدواروں نے ایک سے چار اے*ز یا اس سے بہتر حاصل کیا۔ جی سی ای اے لیول کے امتحان کا نتیجہ۔ یہ پرسنٹائل رینک دونوں امتحانات میں لیولز کو مساوی کرنے کے لیے ایک اہم ان پٹ ہے۔ === انڈیا === [[بھارت]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) اور لرننگ ریسورس نیٹ ورک (ایل آر این) جی سی ای اعلی درجے کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی ہائر سیکنڈری سرٹیفکیٹ (ایچ ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ === پاکستان === [[پاکستان]] میں غیر سرکاری، نجی اداروں کے ذریعے بین الاقوامی بکلوریٹ اور دیگر بین الاقوامی امتحانات جیسے ایڈوانسڈ پلیسمنٹ کے ساتھ اے لیولز پیش کیے جاتے ہیں۔ امتحانات بین الاقوامی برٹش بورڈز سنبھالتے ہیں اور یہ پروگرام ہائر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ کے برابر ہے۔ پورے ملک میں کرام اسکول قائم ہیں جو طلباء کو پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر امتحانات دینے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ ==== پیش کردہ مضامین ==== پانچ امتحانی بورڈز کی طرف سے اے لیول پر مختلف قسم کے مضامین پیش کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ امتحانی بورڈ اکثر اپنے نصاب میں ردوبدل کرتے ہیں، لیکن یہ جدول ان مضامین کی اکثریت کو دکھاتا ہے جو مطالعہ کے لیے مستقل طور پر دستیاب ہیں۔  {{div col}} * [[حسابداری]]<ref name="AQA">{{Cite web|url=http://www.aqa.org.uk/qualifications|title=Qualifications|website=www.aqa.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="CIE">{{Cite web|url=http://www.cambridgeinternational.org/programmes-and-qualifications/cambridge-advanced/cambridge-international-as-and-a-levels/subjects|title=Cambridge International AS and A Level subjects|website=www.cambridgeinternational.org|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="OCR">{{Cite web|url=http://www.ocr.org.uk/qualifications/by-type/as-a-level-gce|title=AS/A Level GCE qualifications - OCR|website=www.ocr.org.uk|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[افریکانز]]<ref name="CIE"/> * [[قدیم تاریخ]]<ref name="OCR"/> * [[ترتیب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel">{{Cite web|url=https://qualifications.pearson.com/en/qualifications/edexcel-a-levels.html|title=Edexcel A levels {{!}} Pearson qualifications|website=qualifications.pearson.com|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[اطلاقی علم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[عربی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[آثاریات]]<ref name="AQA"/> * [[فن تعمیر]]<ref name="AQA"/> * [[بنگالی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[توراتی عبرانی]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کاروبار]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA">{{Cite web|url=http://ccea.org.uk/qualifications/gce|title=General Certificate of Education (GCE)|last=CCEA|date=2012-08-06|website=ccea.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="WJEC">{{Cite web|url=http://www.wjec.co.uk/qualifications/levels/gceaas.html|title=GCE AS/A|website=www.wjec.co.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[کاروباری علوم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کیمیا]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تہذیب]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[قدیم یونانی]]<ref name="OCR"/> * [[کلاسیکی|کلاسیکل علوم]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مواصلات]] اور [[ثقافت]]<ref name="AQA"/> * [[کمپیوٹر سائنس]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمیات]]<ref name="AQA"/><ref name="WJEC"/> * [[رقص]]<ref name="AQA"/> * [[ڈیزائن اور ٹیکنالوجی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[ترتیب]] اور [[منسوج]]<ref name="CIE"/> * [[ڈیجیٹل میڈیا]] اور [[ترتیب]]<ref name="CIE"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[الوہیت (مضمون)|الوہیت]]<ref name="CIE"/> * [[ڈراما]]<ref name="WJEC"/> * [[ڈراما]] اور [[تھیٹر]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * [[ولندیزی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[معاشیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[معاشیات]] اور [[کاروبار]]<ref name="Edexcel"/> * [[برقیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انجینئری]]<ref name="Edexcel"/> * [[انگریزی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی علوم|انگریزی زبان و ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ماحولیاتی سائنس]]<ref name="AQA"/> * [[ماحولیاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[رواج]] اور [[منسوج]]<ref name="AQA"/> * [[فلمی علوم]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[غذائی طرزیات]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[فرانسیسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[جغرافیہ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ارضیات]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمن زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[عالمی ترقی]]<ref name="Edexcel"/> * عالمی تناظر اور تحقیق<ref name="CIE"/> * [[حکومت]] اور [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[یونانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[گجراتی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[صحت اور سماجی نگہداشت]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ہندی زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ہندو مت]]<ref name="CIE"/> * [[تاریخ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تاریخ آرٹ]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[گھریلو معاشیات]]<ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[انسانی حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انسانیات]]<ref name="OCR"/> * [[انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی|آئی ٹی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CIE"/> * [[بین الاقوامی تعلقات]]<ref name="AQA"/> * [[آئرش زبان]]<ref name="CCEA"/> * [[اسلامیات]]<ref name="CIE"/> * [[اطالوی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[جاپانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * میڈیا اور مواصلات کی صنعت میں [[صحافت]] <ref name="CCEA"/> * [[لاطینی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[قانون]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[تفریحی مطالعہ]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * لائف اینڈ ہیلتھ سائنسز<ref name="CCEA"/> * [[علوم سمندر]]<ref name="CIE"/> * [[ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[میڈیا اسٹڈیز]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید عبرانی]]<ref name="AQA"/> * [[فلم اسٹڈیز | موونگ امیج آرٹس]]<ref name="CCEA"/> * [[موسیقی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[موسیقی ٹیکنالوجی]]<ref name="Edexcel"/> * [[غذائیت]] اور [[فوڈ سائنس]]<ref name="CCEA"/> *[[پنجابی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[پرفارمنس اسٹڈیز]]<ref name="OCR"/> * [[پرفارمنگ آرٹس]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[فارسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[فلسفہ]]<ref name="AQA"/> * [[عکاسی]] * [[جسمانی تعلیم]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[علوم طبعی]]<ref name="CIE"/> * [[طبیعیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[پولش زبان]]<ref name="AQA"/> * [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[پرتگیزی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مصنوعات کے ڈیزائن]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * پیشہ ورانہ کاروباری خدمات<ref name="CCEA"/> * [[نفسیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[خالص ریاضی]]<ref name="AQA"/> * [[مقداری تحقیق | مقداری طریقے]]<ref name="OCR"/> * [[مذہبی علوم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * معاشرے میں سائنس<ref name="AQA"/> * [[روسی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[عمرانیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[سافٹ ویئر کی تیاری]]<ref name="CCEA"/> * [[ہسپانوی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اسپورٹس سائنس]]<ref name="CCEA"/> * [[شماریات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * سسٹمز اور کنٹرول ٹیکنالوجی<ref name="AQA"/> * [[تیلگو زبان]]<ref name="CIE"/> * [[تمل زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ٹیکنالوجی]] اور [[ترتیب]]<ref name="CCEA"/> * [[تنقیدی سوچ | سوچنے کی مہارت]]<ref name="CIE"/> * [[سفر]] اور [[سیاحت]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[ترکی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[اردو|اردو]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[کمری زبان]]<ref name="WJEC"/> {{div col end}} == مزید دیکھیں == * جی سی ایس ای - ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ (داخلے کی اہلیت) * جی سی ای - عام (او) لیول (ایک داخلے کی اہلیت جسے برطانیہ میں مرحلہ وار ختم کر دیا گیا ہے) * مزید / خصوصی ** جی سی ای - خصوصی (ایس) سطح (آخری بار 2001 میں پیش کی گئی) ** ایڈوانسڈ ایکسٹینشن ایوارڈ (اے ای اے- 2002–2009، 2015 ریاضی) ** چھٹے ٹرم کے امتحانی پرچے (سٹیپ - ''یونیورسٹی آف کیمبرج اور یونیورسٹی آف واروک انڈرگریجویٹ سطح پر ریاضی کے مطالعہ کے لیے داخلوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی اے لیولز ** سنگاپور-کیمبرج جی سی ای ایڈوانسڈ لیول ( ''سنگاپور میں سخت امتحان'' ) ** ہانگ کانگ ایڈوانسڈ لیول ایگزامینیشن (ایچ کے اے ایل ای – اب متروک) ** سری لنکا ایڈوانسڈ لیول * اسکاٹ لینڈ ** اعلی (سکاٹش) ( ''سکاٹش یونیورسٹی میں داخلہ کی اہلیت'' ) ** ایڈوانسڈ ہائر (اسکاٹش) ( ''اے لیول کے برابر سکاٹش'' ) * کینیڈا ** اونٹاریو اکیڈمک کریڈٹ * پیشہ ورانہ ** بی ٹی ای سی توسیعی ڈپلومہ (بی ٹی ای سی ڈھانچے کی اعلیٰ ترین سطح ہے اور اسے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ لیتے ہیں (ایک سطح کے برابر)۔ ) ** ٹی لیول (سطح 3) ** این وی کیو (سطح 3) ** ایڈوانسڈ ووکیشنل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (اے وی سی ای) * یورپ **ہائی اسکول ڈپلومہ ( Abitur) ( ''جرمنی اور فن لینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) **حتمی امتحان ( Eindexamen) ( ''نیدرلینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بالغ (Matura) یا پختگی ( Maturità) ( ''کچھ یورپی ممالک میں اسی طرح کی اہلیت'' ) * بکلوریٹ ** بکلوریٹ ( ''فرانس میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** یورپی بکلوریٹ ( ''امتحان جو بنیادی طور پر یورپی اسکول سسٹم میں استعمال ہوتا ہے'' ) ** انٹرنیشنل بکلوریٹ (آئی بی ) ڈپلومہ ( ''متبادل امتحان دنیا بھر میں پایا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی متبادل ** ایڈوانسڈ پلیسمنٹ پروگرام ( ''امریکہ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بگروٹ ( ''اسرائیل میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** [[اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ|چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ]] ** ملائیشین ہائر سکول سرٹیفکیٹ ( ''"ایس ٹی پی ایم" کے نام سے جانا جاتا ہے، ملائیشیا میں ایک مساوی امتحان'' ) ** میٹرک کا سرٹیفکیٹ ** سینئر سیکنڈری سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (آسٹریلیا) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * [https://web.archive.org/web/20091227175302/http://www.qcda.gov.uk/3773.aspx?searchKey= قابلیت اور نصاب کی ترقی کا ادارہ: ایک سطح کے وسائل] * [http://www.cie.org.uk/qualifications/academic/uppersec/alevel کیمبرج یونیورسٹی: بین الاقوامی A اور AS کی سطح] * ''[[دی گارڈین]]'' [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://gcecompilation.com/cie-timetable-2018/ سی آئی ای او لیول اور اے لیول کا ٹائم ٹیبل 2018] {{Qualifications and Credit Framework}} [[زمرہ:1951ء کی متعارفات]] [[زمرہ:برطانیہ میں تعلیم]] [[زمرہ:پاکستان میں تعلیم]] [[زمرہ:بھارت میں تعلیم]] [[زمرہ:سکول امتحانات]] [[زمرہ:ویلز میں ثانوی تعلیم]] 9osvnvh8agyq5098fuc9v0rvhclpgjq 5140330 5140328 2022-08-27T13:44:56Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:شمالی آئرلینڈ میں ثانوی تعلیم]] wikitext text/x-wiki {{Infobox examination | name = اے لیول <br>Advanced level | image_name = ALevel.svg | image_size = | image_alt = | caption = جی سی ای ایڈوانسڈ لیول کا لوگو بذریعہ [[کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن|یونیورسٹی آف کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز]] | acronym = A-level | type = [[تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ]] | test_admin = | skills_tested = | purpose = | year_started = | year_terminated = <!-- {{End date|YYYY}} --> | duration = 2 برس | score_range = | score_validity = | offered = | attempt_restriction = | regions = | language = [[انگریزی زبان]] | test_takers = | prerequisite = عام طور پر [[ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ]] | fee = | score_users = | qualification_rate = | website = | footnotes = }} '''اے لیول''' ( '''ایڈوانسڈ لیول''' ) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جو تعلیم کے جنرل سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دی جاتی ہے، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ میں تعلیمی اداروں اور برطانوی ولی عہد کے تعلیمی حکام کی طرف سے پیش کردہ اسکول چھوڑنے کی اہلیت مکمل کرنے والے ان طلبا کو دی جاتی ہے جو ثانوی یا پری یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں۔<ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.collinsdictionary.com/dictionary/english/a-level|title=A level definition and meaning|website=Collins English Dictionary|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> انہیں 1951 میں انگلینڈ اور ویلز میں ہائر سکول سرٹیفکیٹ کی جگہ متعارف کرایا گیا تھا۔ [[دولت مشترکہ ممالک|دولت مشترکہ]] کے متعدد ممالک نے اسی نام کے ساتھ یہ تعلیم جاری رکھی ہے اور اسی طرح کی شکل برطانوی اے لیولز کی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimembassy.se/health.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015025349/http://www.zimembassy.se/health.html|archivedate=2015-10-15|title=Zimbabwe Health & Education|date=2015-10-15|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/news/news-details/view/zimbabwean-students-celebrate-their-outstanding-exam-performance-20180614/|title=Zimbabwean students celebrate their outstanding exam performance|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/working-with-governments/our-experience/mauritius/|title=Mauritius|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> اے لیول، یا مساوی قابلیت حاصل کرنا، عام طور پر یونیورسٹی میں داخلے کے لیے پورے بورڈ میں درکار ہوتا ہے، یونیورسٹیاں حاصل کردہ درجات کی بنیاد پر پیشکشیں دیتی ہیں۔ <ref name="A levels">{{حوالہ ویب|url=https://www.ucas.com/further-education/post-16-qualifications/qualifications-you-can-take/levels|title=A levels|date=2014-10-21|website=UCAS|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> خاص طور پر [[سنگاپور]] میں، اس کےاے لیول کے امتحانات کو برطانیہ کے مقابلے میں بہت زیادہ چیلنجنگ سمجھا جاتا ہے، زیادہ تر یونیورسٹیاں سنگاپور کے اے لیول کے سرٹیفکیٹ پر حاصل کردہ درجات کے حوالے سے کم داخلے کی اہلیت پیش کرتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.seab.gov.sg/home/examinations/gce-a-level/about-gce-a-level|title=SEAB - About GCE A-Level|website=www.seab.gov.sg|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref name="SGA">{{حوالہ ویب|last=Paine|first=Sam|title=How Hard Are The A-Level Exams? Harder Than You Might Expect. – The British Exams|url=https://thebritishexams.com/how-hard-are-the-a-level-exams-harder-than-you-might-expect/|accessdate=26 January 2022|language=en-uk}}</ref> == موجودہ استعمال == کئی ممالک اسکول چھوڑنے کی اہلیت کے طور پر اے لیولز کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسرے ممالک میں طلباء کی طرف سے لیے گئے اے لیولز برطانیہ میں لیے گئے اے لیولز سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، جی سی ای اے ایس اور اے لیول کیمبرج اسیسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن (سی آئی ای) اور پیرسن ایڈ ایکسل کے ذریعے جی سی ای او لیول یا آئی جی سی ایس ای (سی آئی ای) کی تکمیل کے بعد پیش کیے جاتے ہیں، اور برٹش کونسل کے ذریعے منعقد کی جاتی ہے۔ جی سی ای اعلی درجے کی اہلیت کچھ نجی، سرکاری، اور بین الاقوامی اسکولوں کی طرف سے پیش کی جاتی ہے ایچ ایس سی ( ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ ) کے متبادل کے طور پر جو کہ گورنمنٹ بورڈ آف ایجوکیشن کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ یہ طلباء کے درمیان ایک مقبول انتخاب بن گیا ہے، لیکن مالیاتی اثرات کی وجہ سے، اس کی رسائی بڑے شہروں جیسے [[ڈھاکہ]] اور [[چٹا گانگ|چٹاگانگ]] میں متوسط اور اعلیٰ طبقات تک محدود ہے۔ === ہانگ کانگ === برطانوی اے لیول کی قابلیت جیسے جی سی ای اے لیول اور بین الاقوامی اے لیول کو ہانگ کانگ میں داخلہ اور ملازمت دونوں مقاصد کے لیے ہانگ کانگ ڈپلومہ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے متبادل کے طور پر بڑے پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے۔ یہ غیر جوپاز چینل کے ذریعے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے استعمال ہونے والی مقبول ترین اہلیتوں میں سے ایک ہے۔ مثال کے طور پر، ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے اوسطاً غیر جوپاز پیشکشوں کے لیے ایک سے تین اے*ز (50% رینج) کی ضرورت ہوتی ہے۔ 2010 میں اعلیٰ امتیازی گریڈ (اے*) کے متعارف ہونے کے بعد سے، برطانوی اے لیول کے امتحان نے قابلیت کی اعلیٰ سطحوں کو فرق کرنے کی اپنی طاقت دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ برطانوی محکمہ برائے تعلیم کے مطابق، تعلیمی سال 2014/15 میں، تقریباً 7.3%، 2.7%، 1.0%، اور 0.3% جی سی ایس ای جماعت (548,480) کے تمام امیدواروں نے ایک سے چار اے*ز یا اس سے بہتر حاصل کیا۔ جی سی ای اے لیول کے امتحان کا نتیجہ۔ یہ پرسنٹائل رینک دونوں امتحانات میں لیولز کو مساوی کرنے کے لیے ایک اہم ان پٹ ہے۔ === انڈیا === [[بھارت]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) اور لرننگ ریسورس نیٹ ورک (ایل آر این) جی سی ای اعلی درجے کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی ہائر سیکنڈری سرٹیفکیٹ (ایچ ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ === پاکستان === [[پاکستان]] میں غیر سرکاری، نجی اداروں کے ذریعے بین الاقوامی بکلوریٹ اور دیگر بین الاقوامی امتحانات جیسے ایڈوانسڈ پلیسمنٹ کے ساتھ اے لیولز پیش کیے جاتے ہیں۔ امتحانات بین الاقوامی برٹش بورڈز سنبھالتے ہیں اور یہ پروگرام ہائر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ کے برابر ہے۔ پورے ملک میں کرام اسکول قائم ہیں جو طلباء کو پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر امتحانات دینے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ ==== پیش کردہ مضامین ==== پانچ امتحانی بورڈز کی طرف سے اے لیول پر مختلف قسم کے مضامین پیش کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ امتحانی بورڈ اکثر اپنے نصاب میں ردوبدل کرتے ہیں، لیکن یہ جدول ان مضامین کی اکثریت کو دکھاتا ہے جو مطالعہ کے لیے مستقل طور پر دستیاب ہیں۔  {{div col}} * [[حسابداری]]<ref name="AQA">{{Cite web|url=http://www.aqa.org.uk/qualifications|title=Qualifications|website=www.aqa.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="CIE">{{Cite web|url=http://www.cambridgeinternational.org/programmes-and-qualifications/cambridge-advanced/cambridge-international-as-and-a-levels/subjects|title=Cambridge International AS and A Level subjects|website=www.cambridgeinternational.org|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="OCR">{{Cite web|url=http://www.ocr.org.uk/qualifications/by-type/as-a-level-gce|title=AS/A Level GCE qualifications - OCR|website=www.ocr.org.uk|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[افریکانز]]<ref name="CIE"/> * [[قدیم تاریخ]]<ref name="OCR"/> * [[ترتیب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel">{{Cite web|url=https://qualifications.pearson.com/en/qualifications/edexcel-a-levels.html|title=Edexcel A levels {{!}} Pearson qualifications|website=qualifications.pearson.com|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[اطلاقی علم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[عربی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[آثاریات]]<ref name="AQA"/> * [[فن تعمیر]]<ref name="AQA"/> * [[بنگالی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[توراتی عبرانی]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کاروبار]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA">{{Cite web|url=http://ccea.org.uk/qualifications/gce|title=General Certificate of Education (GCE)|last=CCEA|date=2012-08-06|website=ccea.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="WJEC">{{Cite web|url=http://www.wjec.co.uk/qualifications/levels/gceaas.html|title=GCE AS/A|website=www.wjec.co.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[کاروباری علوم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کیمیا]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تہذیب]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[قدیم یونانی]]<ref name="OCR"/> * [[کلاسیکی|کلاسیکل علوم]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مواصلات]] اور [[ثقافت]]<ref name="AQA"/> * [[کمپیوٹر سائنس]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمیات]]<ref name="AQA"/><ref name="WJEC"/> * [[رقص]]<ref name="AQA"/> * [[ڈیزائن اور ٹیکنالوجی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[ترتیب]] اور [[منسوج]]<ref name="CIE"/> * [[ڈیجیٹل میڈیا]] اور [[ترتیب]]<ref name="CIE"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[الوہیت (مضمون)|الوہیت]]<ref name="CIE"/> * [[ڈراما]]<ref name="WJEC"/> * [[ڈراما]] اور [[تھیٹر]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * [[ولندیزی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[معاشیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[معاشیات]] اور [[کاروبار]]<ref name="Edexcel"/> * [[برقیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انجینئری]]<ref name="Edexcel"/> * [[انگریزی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی علوم|انگریزی زبان و ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ماحولیاتی سائنس]]<ref name="AQA"/> * [[ماحولیاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[رواج]] اور [[منسوج]]<ref name="AQA"/> * [[فلمی علوم]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[غذائی طرزیات]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[فرانسیسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[جغرافیہ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ارضیات]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمن زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[عالمی ترقی]]<ref name="Edexcel"/> * عالمی تناظر اور تحقیق<ref name="CIE"/> * [[حکومت]] اور [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[یونانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[گجراتی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[صحت اور سماجی نگہداشت]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ہندی زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ہندو مت]]<ref name="CIE"/> * [[تاریخ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تاریخ آرٹ]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[گھریلو معاشیات]]<ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[انسانی حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انسانیات]]<ref name="OCR"/> * [[انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی|آئی ٹی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CIE"/> * [[بین الاقوامی تعلقات]]<ref name="AQA"/> * [[آئرش زبان]]<ref name="CCEA"/> * [[اسلامیات]]<ref name="CIE"/> * [[اطالوی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[جاپانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * میڈیا اور مواصلات کی صنعت میں [[صحافت]] <ref name="CCEA"/> * [[لاطینی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[قانون]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[تفریحی مطالعہ]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * لائف اینڈ ہیلتھ سائنسز<ref name="CCEA"/> * [[علوم سمندر]]<ref name="CIE"/> * [[ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[میڈیا اسٹڈیز]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید عبرانی]]<ref name="AQA"/> * [[فلم اسٹڈیز | موونگ امیج آرٹس]]<ref name="CCEA"/> * [[موسیقی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[موسیقی ٹیکنالوجی]]<ref name="Edexcel"/> * [[غذائیت]] اور [[فوڈ سائنس]]<ref name="CCEA"/> *[[پنجابی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[پرفارمنس اسٹڈیز]]<ref name="OCR"/> * [[پرفارمنگ آرٹس]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[فارسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[فلسفہ]]<ref name="AQA"/> * [[عکاسی]] * [[جسمانی تعلیم]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[علوم طبعی]]<ref name="CIE"/> * [[طبیعیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[پولش زبان]]<ref name="AQA"/> * [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[پرتگیزی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مصنوعات کے ڈیزائن]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * پیشہ ورانہ کاروباری خدمات<ref name="CCEA"/> * [[نفسیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[خالص ریاضی]]<ref name="AQA"/> * [[مقداری تحقیق | مقداری طریقے]]<ref name="OCR"/> * [[مذہبی علوم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * معاشرے میں سائنس<ref name="AQA"/> * [[روسی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[عمرانیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[سافٹ ویئر کی تیاری]]<ref name="CCEA"/> * [[ہسپانوی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اسپورٹس سائنس]]<ref name="CCEA"/> * [[شماریات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * سسٹمز اور کنٹرول ٹیکنالوجی<ref name="AQA"/> * [[تیلگو زبان]]<ref name="CIE"/> * [[تمل زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ٹیکنالوجی]] اور [[ترتیب]]<ref name="CCEA"/> * [[تنقیدی سوچ | سوچنے کی مہارت]]<ref name="CIE"/> * [[سفر]] اور [[سیاحت]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[ترکی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[اردو|اردو]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[کمری زبان]]<ref name="WJEC"/> {{div col end}} == مزید دیکھیں == * جی سی ایس ای - ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ (داخلے کی اہلیت) * جی سی ای - عام (او) لیول (ایک داخلے کی اہلیت جسے برطانیہ میں مرحلہ وار ختم کر دیا گیا ہے) * مزید / خصوصی ** جی سی ای - خصوصی (ایس) سطح (آخری بار 2001 میں پیش کی گئی) ** ایڈوانسڈ ایکسٹینشن ایوارڈ (اے ای اے- 2002–2009، 2015 ریاضی) ** چھٹے ٹرم کے امتحانی پرچے (سٹیپ - ''یونیورسٹی آف کیمبرج اور یونیورسٹی آف واروک انڈرگریجویٹ سطح پر ریاضی کے مطالعہ کے لیے داخلوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی اے لیولز ** سنگاپور-کیمبرج جی سی ای ایڈوانسڈ لیول ( ''سنگاپور میں سخت امتحان'' ) ** ہانگ کانگ ایڈوانسڈ لیول ایگزامینیشن (ایچ کے اے ایل ای – اب متروک) ** سری لنکا ایڈوانسڈ لیول * اسکاٹ لینڈ ** اعلی (سکاٹش) ( ''سکاٹش یونیورسٹی میں داخلہ کی اہلیت'' ) ** ایڈوانسڈ ہائر (اسکاٹش) ( ''اے لیول کے برابر سکاٹش'' ) * کینیڈا ** اونٹاریو اکیڈمک کریڈٹ * پیشہ ورانہ ** بی ٹی ای سی توسیعی ڈپلومہ (بی ٹی ای سی ڈھانچے کی اعلیٰ ترین سطح ہے اور اسے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ لیتے ہیں (ایک سطح کے برابر)۔ ) ** ٹی لیول (سطح 3) ** این وی کیو (سطح 3) ** ایڈوانسڈ ووکیشنل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (اے وی سی ای) * یورپ **ہائی اسکول ڈپلومہ ( Abitur) ( ''جرمنی اور فن لینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) **حتمی امتحان ( Eindexamen) ( ''نیدرلینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بالغ (Matura) یا پختگی ( Maturità) ( ''کچھ یورپی ممالک میں اسی طرح کی اہلیت'' ) * بکلوریٹ ** بکلوریٹ ( ''فرانس میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** یورپی بکلوریٹ ( ''امتحان جو بنیادی طور پر یورپی اسکول سسٹم میں استعمال ہوتا ہے'' ) ** انٹرنیشنل بکلوریٹ (آئی بی ) ڈپلومہ ( ''متبادل امتحان دنیا بھر میں پایا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی متبادل ** ایڈوانسڈ پلیسمنٹ پروگرام ( ''امریکہ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بگروٹ ( ''اسرائیل میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** [[اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ|چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ]] ** ملائیشین ہائر سکول سرٹیفکیٹ ( ''"ایس ٹی پی ایم" کے نام سے جانا جاتا ہے، ملائیشیا میں ایک مساوی امتحان'' ) ** میٹرک کا سرٹیفکیٹ ** سینئر سیکنڈری سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (آسٹریلیا) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * [https://web.archive.org/web/20091227175302/http://www.qcda.gov.uk/3773.aspx?searchKey= قابلیت اور نصاب کی ترقی کا ادارہ: ایک سطح کے وسائل] * [http://www.cie.org.uk/qualifications/academic/uppersec/alevel کیمبرج یونیورسٹی: بین الاقوامی A اور AS کی سطح] * ''[[دی گارڈین]]'' [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://gcecompilation.com/cie-timetable-2018/ سی آئی ای او لیول اور اے لیول کا ٹائم ٹیبل 2018] {{Qualifications and Credit Framework}} [[زمرہ:1951ء کی متعارفات]] [[زمرہ:برطانیہ میں تعلیم]] [[زمرہ:پاکستان میں تعلیم]] [[زمرہ:بھارت میں تعلیم]] [[زمرہ:سکول امتحانات]] [[زمرہ:ویلز میں ثانوی تعلیم]] [[زمرہ:شمالی آئرلینڈ میں ثانوی تعلیم]] fcxph08004ceujtnhh5izty3o7rw3gg 5140332 5140330 2022-08-27T13:45:31Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:انگلستان میں ثانوی تعلیم]] wikitext text/x-wiki {{Infobox examination | name = اے لیول <br>Advanced level | image_name = ALevel.svg | image_size = | image_alt = | caption = جی سی ای ایڈوانسڈ لیول کا لوگو بذریعہ [[کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن|یونیورسٹی آف کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز]] | acronym = A-level | type = [[تعلیم کا عمومی سرٹیفکیٹ]] | test_admin = | skills_tested = | purpose = | year_started = | year_terminated = <!-- {{End date|YYYY}} --> | duration = 2 برس | score_range = | score_validity = | offered = | attempt_restriction = | regions = | language = [[انگریزی زبان]] | test_takers = | prerequisite = عام طور پر [[ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ]] | fee = | score_users = | qualification_rate = | website = | footnotes = }} '''اے لیول''' ( '''ایڈوانسڈ لیول''' ) ایک مضمون پر مبنی قابلیت ہے جو تعلیم کے جنرل سرٹیفکیٹ کے حصے کے طور پر دی جاتی ہے، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ میں تعلیمی اداروں اور برطانوی ولی عہد کے تعلیمی حکام کی طرف سے پیش کردہ اسکول چھوڑنے کی اہلیت مکمل کرنے والے ان طلبا کو دی جاتی ہے جو ثانوی یا پری یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں۔<ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.collinsdictionary.com/dictionary/english/a-level|title=A level definition and meaning|website=Collins English Dictionary|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> انہیں 1951 میں انگلینڈ اور ویلز میں ہائر سکول سرٹیفکیٹ کی جگہ متعارف کرایا گیا تھا۔ [[دولت مشترکہ ممالک|دولت مشترکہ]] کے متعدد ممالک نے اسی نام کے ساتھ یہ تعلیم جاری رکھی ہے اور اسی طرح کی شکل برطانوی اے لیولز کی ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.zimembassy.se/health.html|archiveurl=https://web.archive.org/web/20151015025349/http://www.zimembassy.se/health.html|archivedate=2015-10-15|title=Zimbabwe Health & Education|date=2015-10-15|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/news/news-details/view/zimbabwean-students-celebrate-their-outstanding-exam-performance-20180614/|title=Zimbabwean students celebrate their outstanding exam performance|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.cambridgeinternational.org/working-with-governments/our-experience/mauritius/|title=Mauritius|website=www.cambridgeinternational.org|accessdate=2019-02-10}}</ref> اے لیول، یا مساوی قابلیت حاصل کرنا، عام طور پر یونیورسٹی میں داخلے کے لیے پورے بورڈ میں درکار ہوتا ہے، یونیورسٹیاں حاصل کردہ درجات کی بنیاد پر پیشکشیں دیتی ہیں۔ <ref name="A levels">{{حوالہ ویب|url=https://www.ucas.com/further-education/post-16-qualifications/qualifications-you-can-take/levels|title=A levels|date=2014-10-21|website=UCAS|language=en|accessdate=2019-02-10}}</ref> خاص طور پر [[سنگاپور]] میں، اس کےاے لیول کے امتحانات کو برطانیہ کے مقابلے میں بہت زیادہ چیلنجنگ سمجھا جاتا ہے، زیادہ تر یونیورسٹیاں سنگاپور کے اے لیول کے سرٹیفکیٹ پر حاصل کردہ درجات کے حوالے سے کم داخلے کی اہلیت پیش کرتی ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.seab.gov.sg/home/examinations/gce-a-level/about-gce-a-level|title=SEAB - About GCE A-Level|website=www.seab.gov.sg|accessdate=2019-02-10}}</ref> <ref name="SGA">{{حوالہ ویب|last=Paine|first=Sam|title=How Hard Are The A-Level Exams? Harder Than You Might Expect. – The British Exams|url=https://thebritishexams.com/how-hard-are-the-a-level-exams-harder-than-you-might-expect/|accessdate=26 January 2022|language=en-uk}}</ref> == موجودہ استعمال == کئی ممالک اسکول چھوڑنے کی اہلیت کے طور پر اے لیولز کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسرے ممالک میں طلباء کی طرف سے لیے گئے اے لیولز برطانیہ میں لیے گئے اے لیولز سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ === بنگلہ دیش === بنگلہ دیش میں، جی سی ای اے ایس اور اے لیول کیمبرج اسیسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن (سی آئی ای) اور پیرسن ایڈ ایکسل کے ذریعے جی سی ای او لیول یا آئی جی سی ایس ای (سی آئی ای) کی تکمیل کے بعد پیش کیے جاتے ہیں، اور برٹش کونسل کے ذریعے منعقد کی جاتی ہے۔ جی سی ای اعلی درجے کی اہلیت کچھ نجی، سرکاری، اور بین الاقوامی اسکولوں کی طرف سے پیش کی جاتی ہے ایچ ایس سی ( ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ ) کے متبادل کے طور پر جو کہ گورنمنٹ بورڈ آف ایجوکیشن کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ یہ طلباء کے درمیان ایک مقبول انتخاب بن گیا ہے، لیکن مالیاتی اثرات کی وجہ سے، اس کی رسائی بڑے شہروں جیسے [[ڈھاکہ]] اور [[چٹا گانگ|چٹاگانگ]] میں متوسط اور اعلیٰ طبقات تک محدود ہے۔ === ہانگ کانگ === برطانوی اے لیول کی قابلیت جیسے جی سی ای اے لیول اور بین الاقوامی اے لیول کو ہانگ کانگ میں داخلہ اور ملازمت دونوں مقاصد کے لیے ہانگ کانگ ڈپلومہ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے متبادل کے طور پر بڑے پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے۔ یہ غیر جوپاز چینل کے ذریعے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے استعمال ہونے والی مقبول ترین اہلیتوں میں سے ایک ہے۔ مثال کے طور پر، ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے اوسطاً غیر جوپاز پیشکشوں کے لیے ایک سے تین اے*ز (50% رینج) کی ضرورت ہوتی ہے۔ 2010 میں اعلیٰ امتیازی گریڈ (اے*) کے متعارف ہونے کے بعد سے، برطانوی اے لیول کے امتحان نے قابلیت کی اعلیٰ سطحوں کو فرق کرنے کی اپنی طاقت دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ برطانوی محکمہ برائے تعلیم کے مطابق، تعلیمی سال 2014/15 میں، تقریباً 7.3%، 2.7%، 1.0%، اور 0.3% جی سی ایس ای جماعت (548,480) کے تمام امیدواروں نے ایک سے چار اے*ز یا اس سے بہتر حاصل کیا۔ جی سی ای اے لیول کے امتحان کا نتیجہ۔ یہ پرسنٹائل رینک دونوں امتحانات میں لیولز کو مساوی کرنے کے لیے ایک اہم ان پٹ ہے۔ === انڈیا === [[بھارت]] میں، کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز (سی آئی ای ) اور لرننگ ریسورس نیٹ ورک (ایل آر این) جی سی ای اعلی درجے کی اہلیتیں نجی اور بین الاقوامی اسکولوں میں روایتی ہائر سیکنڈری سرٹیفکیٹ (ایچ ایس سی) کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ === پاکستان === [[پاکستان]] میں غیر سرکاری، نجی اداروں کے ذریعے بین الاقوامی بکلوریٹ اور دیگر بین الاقوامی امتحانات جیسے ایڈوانسڈ پلیسمنٹ کے ساتھ اے لیولز پیش کیے جاتے ہیں۔ امتحانات بین الاقوامی برٹش بورڈز سنبھالتے ہیں اور یہ پروگرام ہائر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ کے برابر ہے۔ پورے ملک میں کرام اسکول قائم ہیں جو طلباء کو پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر امتحانات دینے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ ==== پیش کردہ مضامین ==== پانچ امتحانی بورڈز کی طرف سے اے لیول پر مختلف قسم کے مضامین پیش کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ امتحانی بورڈ اکثر اپنے نصاب میں ردوبدل کرتے ہیں، لیکن یہ جدول ان مضامین کی اکثریت کو دکھاتا ہے جو مطالعہ کے لیے مستقل طور پر دستیاب ہیں۔  {{div col}} * [[حسابداری]]<ref name="AQA">{{Cite web|url=http://www.aqa.org.uk/qualifications|title=Qualifications|website=www.aqa.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="CIE">{{Cite web|url=http://www.cambridgeinternational.org/programmes-and-qualifications/cambridge-advanced/cambridge-international-as-and-a-levels/subjects|title=Cambridge International AS and A Level subjects|website=www.cambridgeinternational.org|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="OCR">{{Cite web|url=http://www.ocr.org.uk/qualifications/by-type/as-a-level-gce|title=AS/A Level GCE qualifications - OCR|website=www.ocr.org.uk|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[افریکانز]]<ref name="CIE"/> * [[قدیم تاریخ]]<ref name="OCR"/> * [[ترتیب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel">{{Cite web|url=https://qualifications.pearson.com/en/qualifications/edexcel-a-levels.html|title=Edexcel A levels {{!}} Pearson qualifications|website=qualifications.pearson.com|language=en-gb|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[اطلاقی علم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[عربی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[آثاریات]]<ref name="AQA"/> * [[فن تعمیر]]<ref name="AQA"/> * [[بنگالی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[توراتی عبرانی]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کاروبار]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA">{{Cite web|url=http://ccea.org.uk/qualifications/gce|title=General Certificate of Education (GCE)|last=CCEA|date=2012-08-06|website=ccea.org.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref><ref name="WJEC">{{Cite web|url=http://www.wjec.co.uk/qualifications/levels/gceaas.html|title=GCE AS/A|website=www.wjec.co.uk|language=en|access-date=2017-09-30}}</ref> * [[کاروباری علوم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[کیمیا]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تہذیب]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[قدیم یونانی]]<ref name="OCR"/> * [[کلاسیکی|کلاسیکل علوم]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مواصلات]] اور [[ثقافت]]<ref name="AQA"/> * [[کمپیوٹر سائنس]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمیات]]<ref name="AQA"/><ref name="WJEC"/> * [[رقص]]<ref name="AQA"/> * [[ڈیزائن اور ٹیکنالوجی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[ترتیب]] اور [[منسوج]]<ref name="CIE"/> * [[ڈیجیٹل میڈیا]] اور [[ترتیب]]<ref name="CIE"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[الوہیت (مضمون)|الوہیت]]<ref name="CIE"/> * [[ڈراما]]<ref name="WJEC"/> * [[ڈراما]] اور [[تھیٹر]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * [[ولندیزی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[معاشیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[معاشیات]] اور [[کاروبار]]<ref name="Edexcel"/> * [[برقیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انجینئری]]<ref name="Edexcel"/> * [[انگریزی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی علوم|انگریزی زبان و ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[انگریزی ادب]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ماحولیاتی سائنس]]<ref name="AQA"/> * [[ماحولیاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CCEA"/> * [[رواج]] اور [[منسوج]]<ref name="AQA"/> * [[فلمی علوم]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[غذائی طرزیات]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[فرانسیسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[جغرافیہ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ارضیات]]<ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[جرمن زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[عالمی ترقی]]<ref name="Edexcel"/> * عالمی تناظر اور تحقیق<ref name="CIE"/> * [[حکومت]] اور [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[یونانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[گجراتی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[صحت اور سماجی نگہداشت]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[ہندی زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ہندو مت]]<ref name="CIE"/> * [[تاریخ]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[تاریخ آرٹ]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[گھریلو معاشیات]]<ref name="OCR"/><ref name="CCEA"/> * [[انسانی حیاتیات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[انسانیات]]<ref name="OCR"/> * [[انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی|آئی ٹی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی]]<ref name="CIE"/> * [[بین الاقوامی تعلقات]]<ref name="AQA"/> * [[آئرش زبان]]<ref name="CCEA"/> * [[اسلامیات]]<ref name="CIE"/> * [[اطالوی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[جاپانی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * میڈیا اور مواصلات کی صنعت میں [[صحافت]] <ref name="CCEA"/> * [[لاطینی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[قانون]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[تفریحی مطالعہ]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * لائف اینڈ ہیلتھ سائنسز<ref name="CCEA"/> * [[علوم سمندر]]<ref name="CIE"/> * [[ریاضی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[میڈیا اسٹڈیز]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[جدید عبرانی]]<ref name="AQA"/> * [[فلم اسٹڈیز | موونگ امیج آرٹس]]<ref name="CCEA"/> * [[موسیقی]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[موسیقی ٹیکنالوجی]]<ref name="Edexcel"/> * [[غذائیت]] اور [[فوڈ سائنس]]<ref name="CCEA"/> *[[پنجابی زبان]]<ref name="AQA"/> * [[پرفارمنس اسٹڈیز]]<ref name="OCR"/> * [[پرفارمنگ آرٹس]]<ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/> * [[فارسی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/> * [[فلسفہ]]<ref name="AQA"/> * [[عکاسی]] * [[جسمانی تعلیم]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[علوم طبعی]]<ref name="CIE"/> * [[طبیعیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[پولش زبان]]<ref name="AQA"/> * [[سیاست]]<ref name="AQA"/><ref name="Edexcel"/> * [[پرتگیزی زبان]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/> * [[مصنوعات کے ڈیزائن]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * پیشہ ورانہ کاروباری خدمات<ref name="CCEA"/> * [[نفسیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[خالص ریاضی]]<ref name="AQA"/> * [[مقداری تحقیق | مقداری طریقے]]<ref name="OCR"/> * [[مذہبی علوم]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * معاشرے میں سائنس<ref name="AQA"/> * [[روسی زبان]]<ref name="Edexcel"/> * [[عمرانیات]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="WJEC"/> * [[سافٹ ویئر کی تیاری]]<ref name="CCEA"/> * [[ہسپانوی زبان]]<ref name="AQA"/><ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="CCEA"/><ref name="WJEC"/> * [[اسپورٹس سائنس]]<ref name="CCEA"/> * [[شماریات]]<ref name="AQA"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/> * سسٹمز اور کنٹرول ٹیکنالوجی<ref name="AQA"/> * [[تیلگو زبان]]<ref name="CIE"/> * [[تمل زبان]]<ref name="CIE"/> * [[ٹیکنالوجی]] اور [[ترتیب]]<ref name="CCEA"/> * [[تنقیدی سوچ | سوچنے کی مہارت]]<ref name="CIE"/> * [[سفر]] اور [[سیاحت]]<ref name="CIE"/><ref name="OCR"/><ref name="Edexcel"/><ref name="WJEC"/> * [[ترکی زبان]]<ref name="OCR"/> * [[اردو|اردو]]<ref name="CIE"/><ref name="Edexcel"/> * [[کمری زبان]]<ref name="WJEC"/> {{div col end}} == مزید دیکھیں == * جی سی ایس ای - ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ (داخلے کی اہلیت) * جی سی ای - عام (او) لیول (ایک داخلے کی اہلیت جسے برطانیہ میں مرحلہ وار ختم کر دیا گیا ہے) * مزید / خصوصی ** جی سی ای - خصوصی (ایس) سطح (آخری بار 2001 میں پیش کی گئی) ** ایڈوانسڈ ایکسٹینشن ایوارڈ (اے ای اے- 2002–2009، 2015 ریاضی) ** چھٹے ٹرم کے امتحانی پرچے (سٹیپ - ''یونیورسٹی آف کیمبرج اور یونیورسٹی آف واروک انڈرگریجویٹ سطح پر ریاضی کے مطالعہ کے لیے داخلوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی اے لیولز ** سنگاپور-کیمبرج جی سی ای ایڈوانسڈ لیول ( ''سنگاپور میں سخت امتحان'' ) ** ہانگ کانگ ایڈوانسڈ لیول ایگزامینیشن (ایچ کے اے ایل ای – اب متروک) ** سری لنکا ایڈوانسڈ لیول * اسکاٹ لینڈ ** اعلی (سکاٹش) ( ''سکاٹش یونیورسٹی میں داخلہ کی اہلیت'' ) ** ایڈوانسڈ ہائر (اسکاٹش) ( ''اے لیول کے برابر سکاٹش'' ) * کینیڈا ** اونٹاریو اکیڈمک کریڈٹ * پیشہ ورانہ ** بی ٹی ای سی توسیعی ڈپلومہ (بی ٹی ای سی ڈھانچے کی اعلیٰ ترین سطح ہے اور اسے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ لیتے ہیں (ایک سطح کے برابر)۔ ) ** ٹی لیول (سطح 3) ** این وی کیو (سطح 3) ** ایڈوانسڈ ووکیشنل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (اے وی سی ای) * یورپ **ہائی اسکول ڈپلومہ ( Abitur) ( ''جرمنی اور فن لینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) **حتمی امتحان ( Eindexamen) ( ''نیدرلینڈ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بالغ (Matura) یا پختگی ( Maturità) ( ''کچھ یورپی ممالک میں اسی طرح کی اہلیت'' ) * بکلوریٹ ** بکلوریٹ ( ''فرانس میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** یورپی بکلوریٹ ( ''امتحان جو بنیادی طور پر یورپی اسکول سسٹم میں استعمال ہوتا ہے'' ) ** انٹرنیشنل بکلوریٹ (آئی بی ) ڈپلومہ ( ''متبادل امتحان دنیا بھر میں پایا جاتا ہے'' ) * بین الاقوامی متبادل ** ایڈوانسڈ پلیسمنٹ پروگرام ( ''امریکہ میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** بگروٹ ( ''اسرائیل میں اسی طرح کی اہلیت'' ) ** [[اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ|چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ]] ** ملائیشین ہائر سکول سرٹیفکیٹ ( ''"ایس ٹی پی ایم" کے نام سے جانا جاتا ہے، ملائیشیا میں ایک مساوی امتحان'' ) ** میٹرک کا سرٹیفکیٹ ** سینئر سیکنڈری سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (آسٹریلیا) == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * [https://web.archive.org/web/20091227175302/http://www.qcda.gov.uk/3773.aspx?searchKey= قابلیت اور نصاب کی ترقی کا ادارہ: ایک سطح کے وسائل] * [http://www.cie.org.uk/qualifications/academic/uppersec/alevel کیمبرج یونیورسٹی: بین الاقوامی A اور AS کی سطح] * ''[[دی گارڈین]]'' [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://education.guardian.co.uk/alevel/page/0,16367,1551646,00.html 2005 اے لیول کے نتائج] * [http://gcecompilation.com/cie-timetable-2018/ سی آئی ای او لیول اور اے لیول کا ٹائم ٹیبل 2018] {{Qualifications and Credit Framework}} [[زمرہ:1951ء کی متعارفات]] [[زمرہ:برطانیہ میں تعلیم]] [[زمرہ:پاکستان میں تعلیم]] [[زمرہ:بھارت میں تعلیم]] [[زمرہ:سکول امتحانات]] [[زمرہ:ویلز میں ثانوی تعلیم]] [[زمرہ:شمالی آئرلینڈ میں ثانوی تعلیم]] [[زمرہ:انگلستان میں ثانوی تعلیم]] 8qma86iv08xj3t3zz3ieuw3r1d2fip5 سانچہ:خانہ معلومات امتحان 10 1044330 5140294 2022-08-27T12:56:27Z ساجد امجد ساجد 9147 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]]، از https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Template:Infobox_examination&oldid=771949581 wikitext text/x-wiki {{Infobox | bodyclass = vevent | child = {{{child|}}} | subbox = {{{subbox|}}} | italic title = {{{italic title|no}}} | title = {{{name|<includeonly>{{PAGENAMEBASE}}</includeonly>}}} | titleclass = summary | image = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{{image|}}}|size={{{imagesize|}}}|alt={{{alt|}}}}} | caption = {{#if:{{{image_name|}}}||{{{caption|}}}}} | image2 = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{{image_name|}}}|size={{{image_size|}}}|sizedefault=frameless|alt={{{image_alt|}}}}} | caption2 = {{{caption|}}} | label1 = Acronym | data1 = {{{acronym|}}} | label2 = Type | data2 = {{{type|}}} | label3 = Developer / administrator | data3 = {{{test_admin|}}} | label4 = Knowledge / skills tested | data4 = {{{skills_tested|}}} | label5 = Purpose | data5 = {{{purpose|}}} | label6 = Year started | data6 = {{{year_started|}}} | label7 = Year terminated | data7 = {{{year_terminated|}}} | label8 = Duration | data8 = {{{duration|}}} | label9 = Score / grade range | data9 = {{{score_range|}}} | label10 = Score / grade validity | data10 = {{{score_validity|}}} | label11 = Offered | data11 = {{{offered|}}} | label12 = Restrictions on attempts | data12 = {{{attempt_restriction|}}} | label13 = Countries / regions | data13 = {{{regions|}}} | label14 = Languages | data14 = {{{language|}}} | label15 = Annual number of test takers | data15 = {{{test_takers|}}} | label16 = Prerequisites / eligibility criteria | data16 = {{{prerequisite|}}} | label17 = Fee | data17 = {{{fee|}}} | label18 = Scores / grades used by | data18 = {{{score_users|}}} | label19 = Qualification rate | data19 = {{{qualification_rate|}}} | label20 = {{{free_label}}} | data20 = {{#if:{{{free_label|}}}|{{{free|}}}}} | label21 = Website | data21 = {{{website|}}} | below = {{{footnotes|}}} }}<noinclude> {{Documentation}} <!-- Please add categories to /doc subpage, not here! --> </noinclude> 2pjxd4cfqimh15578p4ymwm1aop76v8 5140296 5140294 2022-08-27T12:57:16Z ساجد امجد ساجد 9147 wikitext text/x-wiki {{Infobox | bodyclass = vevent | child = {{{child|}}} | subbox = {{{subbox|}}} | italic title = {{{italic title|no}}} | title = {{{name|<includeonly>{{PAGENAMEBASE}}</includeonly>}}} | titleclass = summary | image = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{{image|}}}|size={{{imagesize|}}}|alt={{{alt|}}}}} | caption = {{#if:{{{image_name|}}}||{{{caption|}}}}} | image2 = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{{image_name|}}}|size={{{image_size|}}}|sizedefault=frameless|alt={{{image_alt|}}}}} | caption2 = {{{caption|}}} | label1 = مخفف | data1 = {{{acronym|}}} | label2 = Type | data2 = {{{type|}}} | label3 = Developer / administrator | data3 = {{{test_admin|}}} | label4 = Knowledge / skills tested | data4 = {{{skills_tested|}}} | label5 = Purpose | data5 = {{{purpose|}}} | label6 = Year started | data6 = {{{year_started|}}} | label7 = Year terminated | data7 = {{{year_terminated|}}} | label8 = Duration | data8 = {{{duration|}}} | label9 = Score / grade range | data9 = {{{score_range|}}} | label10 = Score / grade validity | data10 = {{{score_validity|}}} | label11 = Offered | data11 = {{{offered|}}} | label12 = Restrictions on attempts | data12 = {{{attempt_restriction|}}} | label13 = Countries / regions | data13 = {{{regions|}}} | label14 = Languages | data14 = {{{language|}}} | label15 = Annual number of test takers | data15 = {{{test_takers|}}} | label16 = Prerequisites / eligibility criteria | data16 = {{{prerequisite|}}} | label17 = Fee | data17 = {{{fee|}}} | label18 = Scores / grades used by | data18 = {{{score_users|}}} | label19 = Qualification rate | data19 = {{{qualification_rate|}}} | label20 = {{{free_label}}} | data20 = {{#if:{{{free_label|}}}|{{{free|}}}}} | label21 = Website | data21 = {{{website|}}} | below = {{{footnotes|}}} }}<noinclude> {{Documentation}} <!-- Please add categories to /doc subpage, not here! --> </noinclude> 59cyub2uix3wrulwzgy58a3ujdgy9nj 5140298 5140296 2022-08-27T13:00:59Z ساجد امجد ساجد 9147 wikitext text/x-wiki {{Infobox | bodyclass = vevent | child = {{{child|}}} | subbox = {{{subbox|}}} | italic title = {{{italic title|no}}} | title = {{{name|<includeonly>{{PAGENAMEBASE}}</includeonly>}}} | titleclass = summary | image = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{{image|}}}|size={{{imagesize|}}}|alt={{{alt|}}}}} | caption = {{#if:{{{image_name|}}}||{{{caption|}}}}} | image2 = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{{image_name|}}}|size={{{image_size|}}}|sizedefault=frameless|alt={{{image_alt|}}}}} | caption2 = {{{caption|}}} | label1 = مخفف | data1 = {{{acronym|}}} | label2 = قسم | data2 = {{{type|}}} | label3 = ڈویلپر / ایڈمنسٹریٹر | data3 = {{{test_admin|}}} | label4 = علم / ہنر کا تجربہ | data4 = {{{skills_tested|}}} | label5 = مقصد | data5 = {{{purpose|}}} | label6 = سال آغاز | data6 = {{{year_started|}}} | label7 = سال اختتام | data7 = {{{year_terminated|}}} | label8 = دورانیہ | data8 = {{{duration|}}} | label9 = سکور / گریڈ رینج | data9 = {{{score_range|}}} | label10 = اسکور / گریڈ کا دورانیہ | data10 = {{{score_validity|}}} | label11 = پیش کردہ | data11 = {{{offered|}}} | label12 = امتحان دینے کی پابندیاں | data12 = {{{attempt_restriction|}}} | label13 = ممالک / علاقے | data13 = {{{regions|}}} | label14 = زبانیں | data14 = {{{language|}}} | label15 = امتحان دینے والوں کی سالانہ تعداد | data15 = {{{test_takers|}}} | label16 = پیشگی شرائط / اہلیت کا معیار | data16 = {{{prerequisite|}}} | label17 = فیس | data17 = {{{fee|}}} | label18 = اسکورز/گریڈز کا استعمال | data18 = {{{score_users|}}} | label19 = قابلیت کی شرح | data19 = {{{qualification_rate|}}} | label20 = {{{free_label}}} | data20 = {{#if:{{{free_label|}}}|{{{free|}}}}} | label21 = ویب سائیٹ | data21 = {{{website|}}} | below = {{{footnotes|}}} }}<noinclude> {{Documentation}} <!-- Please add categories to /doc subpage, not here! --> </noinclude> tne4pedk204ra4i40qyoty0vhn9dkaq سانچہ:Infobox examination 10 1044331 5140295 2022-08-27T12:56:38Z ساجد امجد ساجد 9147 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]]، از https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Template:Infobox_examination&oldid=771949581 wikitext text/x-wiki #رجوع_مکرر [[سانچہ:خانہ معلومات امتحان]] 0a6erlhi0i1v2fr6xffm3c5ikv5c37m اے لیول مضامین کی فہرست 0 1044332 5140300 2022-08-27T13:09:07Z ساجد امجد ساجد 9147 «[[:en:Special:Redirect/revision/1104515330|List of Advanced Level subjects]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki یہ '''ایڈوانسڈ لیول (عام طور پر ''اے لیول'') میں پیش کئے جانے والے مضامین کی فہرست ہے۔''' {{فہرست مقالہ|side=yes|top=yes|num=yes}} == سابقہ مضامین == * [[بشریات]] <ref name="AQA_2015">{{حوالہ ویب|title=AQA Qualifications|url=http://www.aqa.org.uk/qualifications|website=|accessdate=28 February 2022|date=15 September 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150915192319/http://www.aqa.org.uk/qualifications|archivedate=15 September 2015}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=First Anthropology A-level launched|url=https://www.aqa.org.uk/news/first-anthropology-a-level-launched|website=www.aqa.org.uk|language=en}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal">{{حوالہ ویب|title=Timings for the withdrawal of legacy GCSEs, AS and A levels|url=https://www.gov.uk/guidance/timings-for-the-withdrawal-of-legacy-gcses-as-and-a-levels|website=GOV.UK|language=en}}</ref> * [[آثاریات|آثار قدیمہ]] <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[شہریت|شہریت کا]] مطالعہ <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * کلاسیکی <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[مواصلات]] اور [[ثقافت]] <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * تخلیقی تحریر <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * تنقیدی سوچ <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[ولندیزی زبان|ڈچ]] <ref>{{حوالہ ویب|title=Update on OCR's 'Less Taught' Languages|url=https://www.ocr.org.uk/administration/support-and-tools/siu/less-taught-languages-180516/|website=www.ocr.org.uk|accessdate=28 February 2022}}</ref> * [[معاشیات|اقتصادیات]] اور کاروبار <ref>{{حوالہ ویب|title=Economics and Business Studies (Nuffield) {{!}} Pearson qualifications|url=https://qualifications.pearson.com/en/news-policy/qualifications/a-levels/business-and-economics/final-assessment-an-update-on-A-level-economics-and-business.html|website=qualifications.pearson.com|accessdate=28 February 2022}}</ref> * [[انجینئری|انجینئرنگ]] <ref name="2017_Withdrawal" /> * عمومی علوم <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * عالمی ترقی ''(ع)'' <ref>{{حوالہ ویب|title=Withdrawal of GCE AS Global Development from 2017 - Pearson qualifications|url=https://qualifications.pearson.com/en/news-policy/qualifications/a-levels/global-development/withdrawal-of-AS-global-development-for-2017.html|website=qualifications.pearson.com|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[گھریلو معاشیات|گھریلو اقتصادیات]] <ref>{{حوالہ ویب|title=AS/A Level Home Economics (Food, Nutrition and Health)|url=https://ocr.org.uk/administration/support-and-tools/siu/as-a-home-economics-051216/|website=ocr.org.uk|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * انسانی حیاتیات <ref name="2017_Withdrawal" /> <ref>{{حوالہ ویب|title=GCE Human Biology|url=https://ocr.org.uk/administration/support-and-tools/siu/gce-human-biology-181215/|website=ocr.org.uk|accessdate=28 February 2022}}</ref> * [[انسانیات|ہیومینٹیز]] <ref>{{حوالہ ویب|title=Withdrawal of OCR AS/A Level in Humanities|url=https://www.ocr.org.uk/administration/support-and-tools/siu/withdrawal-as-a-level-humanities-260416/|website=www.ocr.org.uk|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی|انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی]] <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * تفریحی مطالعہ <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[پرفارمنگ آرٹس|کارکردگی کا مطالعہ]] <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[پرفارمنگ آرٹس]] <ref>{{حوالہ ویب|title=Update on Applied A level withdrawal and transition {{!}} Pearson qualifications|url=https://qualifications.pearson.com/en/news-policy/qualifications/a-levels/performing-arts/update-on-applied-a-levels-withdrawal-and-transition.html|website=qualifications.pearson.com|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[خالص ریاضی]] <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * مقداری طریقے ''(ع)'' <ref>{{حوالہ ویب|title=Quantitative Methods (MEI) (Level 3 Certificate and AS Level) [PDF]|url=https://www.ocr.org.uk/Images/137429-quantitative-methods-overview-brochure.pdf|publisher=OCR|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * معاشرے میں سائنس <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[ریاضی|ریاضی کا استعمال]] ''(ع)'' <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * عالمی ترقی <ref name="2017_Withdrawal" /> == مزید دیکھیں == * سی آئی ای ایڈوانسڈ لیول کے مضامین کی فہرست == حوالہ جات == <references /> [[زمرہ:سکول امتحانات]] appw7vz8bbbui3mqlbitmv75nnn242e 5140301 5140300 2022-08-27T13:16:54Z ساجد امجد ساجد 9147 wikitext text/x-wiki یہ '''ایڈوانسڈ لیول (عام طور پر ''اے لیول'') میں پیش کئے جانے والے مضامین کی فہرست ہے۔''' {{فہرست مقالہ|side=yes|top=yes|num=yes}} ==آ== *[[آثار قدیمہ]] *[[آر]] *[[آرٹ اور ڈیزائن]] *[[آئرش]] ==الف== *[[اردو]] *[[ارضیات]] *[[اسلامی علوم]] *[[اطالوی]] *[[اعدادوشمار]] *[[افریقی]] *[[اکاؤنٹنگ]] *[[الوہیت]] *[[الیکٹرانکس]] *[[انگریزی ادب]] *[[انگریزی زبان اور ادب]] *[[انگریزی زبان]] ==ب== *[[بائبلی عبرانی]] *[[بنگالی]] ==پ== *[[پرتگالی]] *[[پنجابی]] *[[پولش]] ==ت== *[[تاریخ]] *[[ترکی]] *[[تمل]] *[[تیلگو]] ==ٹ== *[[ٹیکنالوجی اور ڈیزائن]] ==ج== *[[جاپانی]] *[[جدید عبرانی]] *[[جرمن]] *[[جسمانی تعلیم]] *[[جغرافیہ]] ==چ== *[[چینی]] ==ح== *[[حیاتیات]] ==ڈ== *[[ڈبلیو]] *[[ڈرامہ اور تھیٹر]] *[[ڈرامہ]] *[[ڈیجیٹل ٹیکنالوجی]] *[[ڈیجیٹل میڈیا اور ڈیزائن]] *[[ڈیزائن اور ٹیکسٹائل]] *[[ڈیزائن اور ٹیکنالوجی]] ==ر== *[[رقص]] *[[ریاضی]] ==س== *[[سافٹ ویئر سسٹمز کی ترقی]] *[[سماجیات]] *[[سمندری سائنس]] *[[سوچنے کی مہارت ]] *[[سیاست]] ==ص== *[[صحت اور سماجی نگہداشت]] ==ط== *[[طبیعیات]] ==ع== *[[عربی]] ==ف== *[[فارسی ]] *[[فرانسیسی]] *[[فلسفہ]] *[[فلم اسٹڈیز]] *[[فن کی تاریخ]] *[[فیشن اور ٹیکسٹائل]] ==ق== *[[قانون]] *[[قدیم تاریخ]] ==ک== *[[کاروبار]] *[[کلاسیکی تہذیب]] *[[کلاسیکی یونانی]] *[[کمپیوٹر سائنس]] *[[کھیل سائنس]] *[[کیمسٹری]] ==گ== *[[گجراتی]] ==ل== *[[لاطینی]] *[[لائف اینڈ ہیلتھ سائنسز]] ==م== *[[ماحولیاتی ٹیکنالوجی]] *[[ماحولیاتی سائنس]] *[[مذہبی علوم]] *[[مزید ریاضی]] *[[معاشیات]] *[[موسیقی ]] *[[موسیقی کی ٹیکنالوجی]] *[[موونگ امیج آرٹس]] *[[میڈیا اسٹڈیز]] *[[میڈیا اور مواصلات کی صنعت میں صحافت ]] ==ن== *[[نفسیات]] *[[نیوٹریشن اینڈ فوڈ سائنس]] ==ہ== *[[ہسپانوی]] *[[ہندومت]] *[[ہندی]] ==و== *[[ویلش]] ==ی== *[[یونانی]] == سابقہ مضامین == * [[بشریات]] <ref name="AQA_2015">{{حوالہ ویب|title=AQA Qualifications|url=http://www.aqa.org.uk/qualifications|website=|accessdate=28 February 2022|date=15 September 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150915192319/http://www.aqa.org.uk/qualifications|archivedate=15 September 2015}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=First Anthropology A-level launched|url=https://www.aqa.org.uk/news/first-anthropology-a-level-launched|website=www.aqa.org.uk|language=en}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal">{{حوالہ ویب|title=Timings for the withdrawal of legacy GCSEs, AS and A levels|url=https://www.gov.uk/guidance/timings-for-the-withdrawal-of-legacy-gcses-as-and-a-levels|website=GOV.UK|language=en}}</ref> * [[آثاریات|آثار قدیمہ]] <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[شہریت|شہریت کا]] مطالعہ <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * کلاسیکی <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[مواصلات]] اور [[ثقافت]] <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * تخلیقی تحریر <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * تنقیدی سوچ <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[ولندیزی زبان|ڈچ]] <ref>{{حوالہ ویب|title=Update on OCR's 'Less Taught' Languages|url=https://www.ocr.org.uk/administration/support-and-tools/siu/less-taught-languages-180516/|website=www.ocr.org.uk|accessdate=28 February 2022}}</ref> * [[معاشیات|اقتصادیات]] اور کاروبار <ref>{{حوالہ ویب|title=Economics and Business Studies (Nuffield) {{!}} Pearson qualifications|url=https://qualifications.pearson.com/en/news-policy/qualifications/a-levels/business-and-economics/final-assessment-an-update-on-A-level-economics-and-business.html|website=qualifications.pearson.com|accessdate=28 February 2022}}</ref> * [[انجینئری|انجینئرنگ]] <ref name="2017_Withdrawal" /> * عمومی علوم <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * عالمی ترقی ''(ع)'' <ref>{{حوالہ ویب|title=Withdrawal of GCE AS Global Development from 2017 - Pearson qualifications|url=https://qualifications.pearson.com/en/news-policy/qualifications/a-levels/global-development/withdrawal-of-AS-global-development-for-2017.html|website=qualifications.pearson.com|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[گھریلو معاشیات|گھریلو اقتصادیات]] <ref>{{حوالہ ویب|title=AS/A Level Home Economics (Food, Nutrition and Health)|url=https://ocr.org.uk/administration/support-and-tools/siu/as-a-home-economics-051216/|website=ocr.org.uk|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * انسانی حیاتیات <ref name="2017_Withdrawal" /> <ref>{{حوالہ ویب|title=GCE Human Biology|url=https://ocr.org.uk/administration/support-and-tools/siu/gce-human-biology-181215/|website=ocr.org.uk|accessdate=28 February 2022}}</ref> * [[انسانیات|ہیومینٹیز]] <ref>{{حوالہ ویب|title=Withdrawal of OCR AS/A Level in Humanities|url=https://www.ocr.org.uk/administration/support-and-tools/siu/withdrawal-as-a-level-humanities-260416/|website=www.ocr.org.uk|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی|انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی]] <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * تفریحی مطالعہ <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[پرفارمنگ آرٹس|کارکردگی کا مطالعہ]] <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[پرفارمنگ آرٹس]] <ref>{{حوالہ ویب|title=Update on Applied A level withdrawal and transition {{!}} Pearson qualifications|url=https://qualifications.pearson.com/en/news-policy/qualifications/a-levels/performing-arts/update-on-applied-a-levels-withdrawal-and-transition.html|website=qualifications.pearson.com|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[خالص ریاضی]] <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * مقداری طریقے ''(ع)'' <ref>{{حوالہ ویب|title=Quantitative Methods (MEI) (Level 3 Certificate and AS Level) [PDF]|url=https://www.ocr.org.uk/Images/137429-quantitative-methods-overview-brochure.pdf|publisher=OCR|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * معاشرے میں سائنس <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[ریاضی|ریاضی کا استعمال]] ''(ع)'' <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * عالمی ترقی <ref name="2017_Withdrawal" /> == مزید دیکھیں == * سی آئی ای ایڈوانسڈ لیول کے مضامین کی فہرست == حوالہ جات == <references /> [[زمرہ:سکول امتحانات]] 72l4czfngbnfwyco4kku5drow2tmfmy 5140302 5140301 2022-08-27T13:17:20Z ساجد امجد ساجد 9147 /* آ */ wikitext text/x-wiki یہ '''ایڈوانسڈ لیول (عام طور پر ''اے لیول'') میں پیش کئے جانے والے مضامین کی فہرست ہے۔''' {{فہرست مقالہ|side=yes|top=yes|num=yes}} ==آ== *[[آثار قدیمہ]] *[[آرٹ اور ڈیزائن]] *[[آئرش]] ==الف== *[[اردو]] *[[ارضیات]] *[[اسلامی علوم]] *[[اطالوی]] *[[اعدادوشمار]] *[[افریقی]] *[[اکاؤنٹنگ]] *[[الوہیت]] *[[الیکٹرانکس]] *[[انگریزی ادب]] *[[انگریزی زبان اور ادب]] *[[انگریزی زبان]] ==ب== *[[بائبلی عبرانی]] *[[بنگالی]] ==پ== *[[پرتگالی]] *[[پنجابی]] *[[پولش]] ==ت== *[[تاریخ]] *[[ترکی]] *[[تمل]] *[[تیلگو]] ==ٹ== *[[ٹیکنالوجی اور ڈیزائن]] ==ج== *[[جاپانی]] *[[جدید عبرانی]] *[[جرمن]] *[[جسمانی تعلیم]] *[[جغرافیہ]] ==چ== *[[چینی]] ==ح== *[[حیاتیات]] ==ڈ== *[[ڈبلیو]] *[[ڈرامہ اور تھیٹر]] *[[ڈرامہ]] *[[ڈیجیٹل ٹیکنالوجی]] *[[ڈیجیٹل میڈیا اور ڈیزائن]] *[[ڈیزائن اور ٹیکسٹائل]] *[[ڈیزائن اور ٹیکنالوجی]] ==ر== *[[رقص]] *[[ریاضی]] ==س== *[[سافٹ ویئر سسٹمز کی ترقی]] *[[سماجیات]] *[[سمندری سائنس]] *[[سوچنے کی مہارت ]] *[[سیاست]] ==ص== *[[صحت اور سماجی نگہداشت]] ==ط== *[[طبیعیات]] ==ع== *[[عربی]] ==ف== *[[فارسی ]] *[[فرانسیسی]] *[[فلسفہ]] *[[فلم اسٹڈیز]] *[[فن کی تاریخ]] *[[فیشن اور ٹیکسٹائل]] ==ق== *[[قانون]] *[[قدیم تاریخ]] ==ک== *[[کاروبار]] *[[کلاسیکی تہذیب]] *[[کلاسیکی یونانی]] *[[کمپیوٹر سائنس]] *[[کھیل سائنس]] *[[کیمسٹری]] ==گ== *[[گجراتی]] ==ل== *[[لاطینی]] *[[لائف اینڈ ہیلتھ سائنسز]] ==م== *[[ماحولیاتی ٹیکنالوجی]] *[[ماحولیاتی سائنس]] *[[مذہبی علوم]] *[[مزید ریاضی]] *[[معاشیات]] *[[موسیقی ]] *[[موسیقی کی ٹیکنالوجی]] *[[موونگ امیج آرٹس]] *[[میڈیا اسٹڈیز]] *[[میڈیا اور مواصلات کی صنعت میں صحافت ]] ==ن== *[[نفسیات]] *[[نیوٹریشن اینڈ فوڈ سائنس]] ==ہ== *[[ہسپانوی]] *[[ہندومت]] *[[ہندی]] ==و== *[[ویلش]] ==ی== *[[یونانی]] == سابقہ مضامین == * [[بشریات]] <ref name="AQA_2015">{{حوالہ ویب|title=AQA Qualifications|url=http://www.aqa.org.uk/qualifications|website=|accessdate=28 February 2022|date=15 September 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20150915192319/http://www.aqa.org.uk/qualifications|archivedate=15 September 2015}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=First Anthropology A-level launched|url=https://www.aqa.org.uk/news/first-anthropology-a-level-launched|website=www.aqa.org.uk|language=en}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal">{{حوالہ ویب|title=Timings for the withdrawal of legacy GCSEs, AS and A levels|url=https://www.gov.uk/guidance/timings-for-the-withdrawal-of-legacy-gcses-as-and-a-levels|website=GOV.UK|language=en}}</ref> * [[آثاریات|آثار قدیمہ]] <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[شہریت|شہریت کا]] مطالعہ <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * کلاسیکی <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[مواصلات]] اور [[ثقافت]] <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * تخلیقی تحریر <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * تنقیدی سوچ <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[ولندیزی زبان|ڈچ]] <ref>{{حوالہ ویب|title=Update on OCR's 'Less Taught' Languages|url=https://www.ocr.org.uk/administration/support-and-tools/siu/less-taught-languages-180516/|website=www.ocr.org.uk|accessdate=28 February 2022}}</ref> * [[معاشیات|اقتصادیات]] اور کاروبار <ref>{{حوالہ ویب|title=Economics and Business Studies (Nuffield) {{!}} Pearson qualifications|url=https://qualifications.pearson.com/en/news-policy/qualifications/a-levels/business-and-economics/final-assessment-an-update-on-A-level-economics-and-business.html|website=qualifications.pearson.com|accessdate=28 February 2022}}</ref> * [[انجینئری|انجینئرنگ]] <ref name="2017_Withdrawal" /> * عمومی علوم <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * عالمی ترقی ''(ع)'' <ref>{{حوالہ ویب|title=Withdrawal of GCE AS Global Development from 2017 - Pearson qualifications|url=https://qualifications.pearson.com/en/news-policy/qualifications/a-levels/global-development/withdrawal-of-AS-global-development-for-2017.html|website=qualifications.pearson.com|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[گھریلو معاشیات|گھریلو اقتصادیات]] <ref>{{حوالہ ویب|title=AS/A Level Home Economics (Food, Nutrition and Health)|url=https://ocr.org.uk/administration/support-and-tools/siu/as-a-home-economics-051216/|website=ocr.org.uk|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * انسانی حیاتیات <ref name="2017_Withdrawal" /> <ref>{{حوالہ ویب|title=GCE Human Biology|url=https://ocr.org.uk/administration/support-and-tools/siu/gce-human-biology-181215/|website=ocr.org.uk|accessdate=28 February 2022}}</ref> * [[انسانیات|ہیومینٹیز]] <ref>{{حوالہ ویب|title=Withdrawal of OCR AS/A Level in Humanities|url=https://www.ocr.org.uk/administration/support-and-tools/siu/withdrawal-as-a-level-humanities-260416/|website=www.ocr.org.uk|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[اطلاعاتی ٹیکنالوجی|انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی]] <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * تفریحی مطالعہ <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[پرفارمنگ آرٹس|کارکردگی کا مطالعہ]] <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[پرفارمنگ آرٹس]] <ref>{{حوالہ ویب|title=Update on Applied A level withdrawal and transition {{!}} Pearson qualifications|url=https://qualifications.pearson.com/en/news-policy/qualifications/a-levels/performing-arts/update-on-applied-a-levels-withdrawal-and-transition.html|website=qualifications.pearson.com|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[خالص ریاضی]] <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * مقداری طریقے ''(ع)'' <ref>{{حوالہ ویب|title=Quantitative Methods (MEI) (Level 3 Certificate and AS Level) [PDF]|url=https://www.ocr.org.uk/Images/137429-quantitative-methods-overview-brochure.pdf|publisher=OCR|accessdate=28 February 2022}}</ref> <ref name="2017_Withdrawal" /> * معاشرے میں سائنس <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * [[ریاضی|ریاضی کا استعمال]] ''(ع)'' <ref name="AQA_2015" /> <ref name="2017_Withdrawal" /> * عالمی ترقی <ref name="2017_Withdrawal" /> == مزید دیکھیں == * سی آئی ای ایڈوانسڈ لیول کے مضامین کی فہرست == حوالہ جات == <references /> [[زمرہ:سکول امتحانات]] l3ne6tmbhl4c6jxxe9klau64o55jrjg زمرہ:ویلز میں ثانوی تعلیم 14 1044333 5140317 2022-08-27T13:42:04Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[زمرہ:مملکت متحدہ میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:Secondary education in Wales]] 2a6lzmdybrb8vbzleky7xju7u1cdi1p 5140318 5140317 2022-08-27T13:42:13Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[زمرہ:مملکت متحدہ میں ثانوی تعلیم]] ga817ufm6fclmy22p7vm8x96wws6aah زمرہ:اسکاٹ لینڈ میں ثانوی تعلیم 14 1044334 5140319 2022-08-27T13:42:27Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[زمرہ:سکاٹ لینڈ میں تعلیم]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:Secondary education in Scotland]] 78vb7809lh9gsutrayffstxf67fl5d8 5140320 5140319 2022-08-27T13:42:37Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[زمرہ:سکاٹ لینڈ میں تعلیم]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں ثانوی تعلیم]] 0j0d3epx4bktidyj0neaice1wjo7q5u سانچہ:Qualifications and Credit Framework 10 1044335 5140321 2022-08-27T13:42:50Z ساجد امجد ساجد 9147 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]]، از https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Template:Qualifications_and_Credit_Framework&oldid=1085239769 wikitext text/x-wiki #رجوع_مکرر [[قابلیت اور کریڈٹ فریم ورک]] 8olmhi0gpn2w4t3vr95e39s43wjhnsr زمرہ:شمالی آئرلینڈ میں ثانوی تعلیم 14 1044336 5140323 2022-08-27T13:43:04Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:آئرلینڈ میں ثانوی تعلیم]] [[زمرہ:شمالی آئرستان میں تعلیم]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:Secondary education in Northern Ireland]] tt5glzoxlno5tf0fdhewqcgnwcadcon 5140324 5140323 2022-08-27T13:43:13Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:آئرلینڈ میں ثانوی تعلیم]] [[زمرہ:شمالی آئرستان میں تعلیم]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں ثانوی تعلیم]] 3u92ffc6b97qi0x2phpl0vj8c674q42 زمرہ:انگلستان میں ثانوی تعلیم 14 1044337 5140325 2022-08-27T13:43:24Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:انگلستان میں تعلیم]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:Secondary education in England]] mcdkk5zn42aqcldkybjf421mvc6lys3 5140327 5140325 2022-08-27T13:43:34Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:انگلستان میں تعلیم]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں ثانوی تعلیم]] 4yeu2if4sxa843vzkojoaj56ubrn3b8 کوئٹہ ٹوکراچی حوائی جہازکاٹکٹ 0 1044338 5140334 2022-08-27T13:45:40Z 119.152.123.197 «کویٹہ ٹوکرا چی کاٹکٹ» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا wikitext text/x-wiki کویٹہ ٹوکرا چی کاٹکٹ dzxhz4734mj41gxhazama9bzdwblgx1 زمرہ:ہسپانیہ میں ثانوی تعلیم 14 1044339 5140336 2022-08-27T13:47:10Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ثانوی تعلیم بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ہسپانیہ میں تعلیم]] [[en:Category:Secondary education in Spain]] htohd7qdkz13ygajb7dz8ep5l0scn3l 5140337 5140336 2022-08-27T13:47:19Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ثانوی تعلیم بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ہسپانیہ میں تعلیم]] sw7soa8pkz0csw6t7r3qxqjifxu5s4h زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک 14 1044340 5140338 2022-08-27T13:48:33Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ثانوی تعلیم بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools by country]] ktvmpu57y0evp5k5v1z9rs21mj2nuvp 5140339 5140338 2022-08-27T13:48:43Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ثانوی تعلیم بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول]] 7ixa138cdrw2xh7zy8neklp4jokp40a سانچہ:قابلیت اور کریڈٹ فریم ورک 10 1044341 5140341 2022-08-27T13:49:57Z ساجد امجد ساجد 9147 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]]، از https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Template:Qualifications_and_Credit_Framework&oldid=1085239769 wikitext text/x-wiki {{Navbox |bodyclass = hlist |name = قابلیت اور کریڈٹ فریم ورک |title = [[انگلستان اور ویلز]] اور [[شمالی آئرلینڈ]] میں [[قابلیت اور کریڈٹ فریم ورک]] |group1 = لیول 8 |list1 = [[ڈاکٹریٹ]] |group2 = لیول7 |list2 = [[یورپ میں ماسٹر ڈگری#برطانیہ|ماسٹر ڈگری]]، [[تعلیم میں پوسٹ گریجویٹ سرٹیفکیٹ]] |group3 = لیول6 |list3 = [[بیچلر کی ڈگری|بیچلر ڈگری]] |group4 = لیول5 |list4 = بیچلر ڈگری، [[فاؤنڈیشن ڈگری]]، [[اعلیٰ قومی ڈپلومہ]] |group5 = لیول4 |list5 = بیچلر ڈگری، فاؤنڈیشن ڈگری، اعلی قومی سرٹیفکیٹ |group6 = لیول3 |list6 = [[اے لیول]]، [[بی ٹی ای سی توسیعی ڈپلومہ]]، [[بی ٹی ای سی نیشنل سرٹیفکیٹ]] |group7 = لیول 2 |list7 =[[ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ|جی سی ایس ای]] (گریڈ 9-4 یا اے*-سی)، [[بی ٹی ای سی پہلا ڈپلومہ]] |group8 = لیول 1 |list8 = [[ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ|جی سی ایس ای]] (گریڈ 3-1 یا D-G)، [[بی ٹی ای سی فرسٹ ڈپلومہ]]، [[فاؤنڈیشن ڈپلومہ]] |group9 = داخلہ لیول3 |list9 = [[کلیدی مرحلہ 3]]، ای3 ڈپلومہ }}<noinclude> {{collapsible option}} [[:زمرہ:انگلستان میں تعلیم| ]] </noinclude> quk23ida77nf0fdpoa0wgfffcgoqg1m 5140342 5140341 2022-08-27T13:50:20Z ساجد امجد ساجد 9147 wikitext text/x-wiki {{Navbox |bodyclass = hlist |name = قابلیت اور کریڈٹ فریم ورک |title = [[انگلستان اور ویلز]] اور [[شمالی آئرلینڈ]] میں [[قابلیت اور کریڈٹ فریم ورک]] |group1 = لیول 8 |list1 = [[ڈاکٹریٹ]] |group2 = لیول7 |list2 = [[یورپ میں ماسٹر ڈگری#برطانیہ|ماسٹر ڈگری]]، [[تعلیم میں پوسٹ گریجویٹ سرٹیفکیٹ]] |group3 = لیول6 |list3 = [[بیچلر کی ڈگری|بیچلر ڈگری]] |group4 = لیول5 |list4 = بیچلر ڈگری، [[فاؤنڈیشن ڈگری]]، [[اعلیٰ قومی ڈپلومہ]] |group5 = لیول4 |list5 = بیچلر ڈگری، فاؤنڈیشن ڈگری، اعلی قومی سرٹیفکیٹ |group6 = لیول3 |list6 = [[اے لیول]]، [[بی ٹی ای سی توسیعی ڈپلومہ]]، [[بی ٹی ای سی نیشنل سرٹیفکیٹ]] |group7 = لیول 2 |list7 =[[ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ|جی سی ایس ای]] (گریڈ 9-4 یا اے*-سی)، [[بی ٹی ای سی پہلا ڈپلومہ]] |group8 = لیول 1 |list8 = [[ثانوی تعلیم کا جنرل سرٹیفکیٹ|جی سی ایس ای]] (گریڈ 3-1 یا ڈی-جی)، [[بی ٹی ای سی فرسٹ ڈپلومہ]]، [[فاؤنڈیشن ڈپلومہ]] |group9 = داخلہ لیول3 |list9 = [[کلیدی مرحلہ 3]]، ای3 ڈپلومہ }}<noinclude> {{collapsible option}} [[:زمرہ:انگلستان میں تعلیم| ]] </noinclude> tosuvgo2jfidwd2u8vgfttc0jgl9yn3 زمرہ:تعلیمی تشخیص اور تعیین 14 1044342 5140343 2022-08-27T13:53:02Z ساجد امجد ساجد 9147 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:تعلیم|تشخیص]] [[زمرہ:تعیین قدر]] [[en:Category:Educational assessment and evaluation]] irq21v4xci4mqtuxhcrf9bmxgfpalcy 5140344 5140343 2022-08-27T13:53:07Z ساجد امجد ساجد 9147 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:تعلیم|تشخیص]] [[زمرہ:تعیین قدر]] 2cofhdxu6luuyto4qf6vvqnu69xl95l زمرہ:نظام تعلیم 14 1044343 5140345 2022-08-27T13:53:59Z ساجد امجد ساجد 9147 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:تعلیم|نظام]] {{Commons}} نظام تعلیم کے لیے زمرہ۔ g5j7kxfl3a7h21l4wqrsmkt3qd6zuqp زمرہ:طالب علم کی تشخیص اور تعیین 14 1044344 5140346 2022-08-27T13:54:46Z ساجد امجد ساجد 9147 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[زمرہ:تعلیمی تشخیص اور تعیین]] [[زمرہ:نظام تعلیم]] [[en:Category:Student assessment and evaluation]] 5pjmmol45cgilpxrcjnyu2k7uzkuo9r 5140347 5140346 2022-08-27T13:54:50Z ساجد امجد ساجد 9147 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[زمرہ:تعلیمی تشخیص اور تعیین]] [[زمرہ:نظام تعلیم]] hozcsfbxjg9ktuya8j7mn53ftkhycse زمرہ:تعلیمی تشخیص کے طریقے 14 1044345 5140349 2022-08-27T13:55:53Z ساجد امجد ساجد 9147 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:اسالیب تعیین قدر]] [[زمرہ:تعلیمی تشخیص اور تعیین| ]] [[en:Category:Educational evaluation methods]] 0noofy8isla0d9g5zhlcpavoyzc7yia 5140350 5140349 2022-08-27T13:55:58Z ساجد امجد ساجد 9147 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:اسالیب تعیین قدر]] [[زمرہ:تعلیمی تشخیص اور تعیین| ]] lpoy4w9tnkakitndzfhxa0hn3rcdlgm زمرہ:جانچ 14 1044432 5140437 2022-08-27T14:00:11Z ساجد امجد ساجد 9147 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:امتحانات]] [[زمرہ:تعلیمی تشخیص کے طریقے]] [[زمرہ:صلاحیتیں]] [[en:Category:Examinations]] c42olv2z51207j8cpgpgsecfppr4fxm 5140438 5140437 2022-08-27T14:00:18Z ساجد امجد ساجد 9147 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:امتحانات]] [[زمرہ:تعلیمی تشخیص کے طریقے]] [[زمرہ:صلاحیتیں]] 58h6wd75247180kzn3pnljpdkqv9jmd زمرہ:اسکول امتحانات 14 1044434 5140441 2022-08-27T14:02:15Z ساجد امجد ساجد 9147 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:اسکول|امتحانات]] [[زمرہ:جانچ]] [[زمرہ:امتحانات]] [[زمرہ:صلاحیتیں]] [[زمرہ:طالب علم کی تشخیص اور تعیین]] [[en:Category:School examinations]] 0gan39n4hi8bn3daxex6zt80hlponow 5140443 5140441 2022-08-27T14:02:20Z ساجد امجد ساجد 9147 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:اسکول|امتحانات]] [[زمرہ:جانچ]] [[زمرہ:امتحانات]] [[زمرہ:صلاحیتیں]] [[زمرہ:طالب علم کی تشخیص اور تعیین]] 9qw09um0z4g0uko8d6j5ohu3psnxph3 زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک 14 1044478 5140495 2022-08-27T14:20:06Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]]‌‌‌‌ wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول]] [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:High schools by country]] d95m1uzvzcu6oy9c2ml697uo20v012w 5140496 5140495 2022-08-27T14:20:11Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول]] [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] dfvh9luce0tjq8bomk75mpk9zx6xftu 5140624 5140496 2022-08-27T14:25:14Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : ± [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]]->[[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول]] [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک| ]] gzul9ziwlqlczs2786yb8mat21ftoqh زمرہ:کینیڈا میں ثانوی اسکول 14 1044479 5140497 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Canada‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کینیڈا میں اسکول]] [[زمرہ:کینیڈا میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:Secondary schools in Canada‎]] ml5ovdefk1qhf0ej3ekgv04wnzu23mo 5140940 5140497 2022-08-27T16:15:30Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q9548415]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کینیڈا میں اسکول]] [[زمرہ:کینیڈا میں ثانوی تعلیم]] jane6dhourqyuz17o1o7zzwow7o1ffg زمرہ:قبرص میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044480 5140498 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Cyprus‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:قبرص میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Cyprus‎]] qxk1sflhdpnufu32mkf3asnqnmhliuh 5140939 5140498 2022-08-27T16:15:29Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106435751]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:قبرص میں اسکول]] 2jhdva408jxtxkq0puhh1zqxmos6dm0 زمرہ:بینن میں ثانوی اسکول 14 1044481 5140499 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Benin‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:بینن میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Benin‎]] nnd8tonslf5vo3zbmb67n5sx7x673cy 5140936 5140499 2022-08-27T16:15:25Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25334050]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:بینن میں اسکول]] 2qz5l1h3b7mtdwmmybcsg031wrkwr3i زمرہ:آسٹریا میں ثانوی اسکول 14 1044482 5140500 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Austria‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:آسٹریا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Austria‎]] 09g7txeraf41cgr0b5sejcomd5abudl 5140932 5140500 2022-08-27T16:15:21Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25205643]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:آسٹریا میں اسکول]] l139wv394ijdd43nnpyuie2iteyq98h زمرہ:فن لینڈ میں ثانوی اسکول 14 1044483 5140501 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Finland‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:فن لینڈ میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Finland‎]] g1z1vaopancd0rp3hlz6qipymzy98oe 5140937 5140501 2022-08-27T16:15:27Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726231]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:فن لینڈ میں اسکول]] 52iu6cz7ohn0fe3zycq45alyjukn5fj زمرہ:مالٹا میں ثانوی اسکول 14 1044484 5140502 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Malta‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مالٹا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Malta‎]] chiwyipgb7e46cy8z23e3f2j02ate46 5140938 5140502 2022-08-27T16:15:28Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q24991179]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مالٹا میں اسکول]] d04kmzsda3zrxri2c27e7y4viwhjslv زمرہ:ارتریا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044485 5140503 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Eritrea‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ارتریا میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Eritrea‎]] 9cjsqhwlr9floccm4q6gpwf70wu5qu9 5140923 5140503 2022-08-27T16:15:12Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106435759]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ارتریا میں اسکول]] 7bn6mx1scn0v7rs1bzbb4gz4ddu22q2 زمرہ:گیبون میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044486 5140504 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Gabon‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:گیبون میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Gabon‎]] ffad91ncsf5clf5af6baqql0h1688xr 5140935 5140504 2022-08-27T16:15:24Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106435698]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:گیبون میں اسکول]] jhzlm1pln3nyhr37vombcff3m9ya2a3 زمرہ:مڈغاسکر میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044487 5140505 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Madagascar‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مڈغاسکر میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Madagascar‎]] 9jm0h2mnaef8vwqxcuu4v5dtmgrm26a 5140934 5140505 2022-08-27T16:15:23Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106508622]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مڈغاسکر میں اسکول]] 1vy7mrtx45ug8orrryeg2r264o9udfs زمرہ:نیدرلینڈز میں ثانوی اسکول 14 1044488 5140506 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in the Netherlands‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:نیدرلینڈز میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in the Netherlands‎]] 1jv74s93qzu3aklb99dd8ca08mu1bqy 5140921 5140506 2022-08-27T16:15:10Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726614]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:نیدرلینڈز میں اسکول]] 12fkv2f9azt0acz5y7i5fsdz1z5fvtd زمرہ:آئس لینڈ میں ثانوی اسکول 14 1044489 5140507 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Iceland‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Secondary schools in Iceland‎]] 6ajc1b3wts1qqtjdkq0qdksmepkbe9r 5140933 5140507 2022-08-27T16:15:22Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25217951]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] k8ne4w549tq371ymfq7qfvzgmgxwuhn زمرہ:ایکواڈور میں ثانوی اسکول 14 1044490 5140508 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Ecuador‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ایکواڈور میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Ecuador‎]] e0ffsgdmslgpg766zlkubm4ig3go2mb 5140927 5140508 2022-08-27T16:15:16Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512770]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ایکواڈور میں اسکول]] rwnav0s41gl9waw2chigzw8xtzguu4u زمرہ:نائجیریا میں ثانوی اسکول 14 1044491 5140509 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Nigeria‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:نائجیریا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Nigeria‎]] olgk3em6ax1hpufc3eg0obef4g4g983 5140928 5140509 2022-08-27T16:15:17Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726371]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:نائجیریا میں اسکول]] ou3neo7bw2n1atb135wovo8wgxchgub زمرہ:روانڈا میں ثانوی اسکول 14 1044492 5140510 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Rwanda‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:روانڈا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Rwanda‎]] n1mdi2tp5ay1ku71tsoiwoy1pmjynpz 5140930 5140510 2022-08-27T16:15:19Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107315810]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:روانڈا میں اسکول]] kix5sky8amzab3irm7rjsxvcg0x8b4i زمرہ:ارجنٹائن میں ثانوی اسکول 14 1044493 5140511 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Argentina‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ارجنٹائن میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Argentina‎]] sy04q9h6tbwaojczofgn2law8qoxg17 5140931 5140511 2022-08-27T16:15:20Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512573]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ارجنٹائن میں اسکول]] mw5a385ubcjf708r0h8ny8mxy91gz7g زمرہ:تھائی لینڈ میں ثانوی اسکول 14 1044494 5140512 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Thailand‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:تھائی لینڈ میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Thailand‎]] dwon59ft4aadpso56ofaaus73r4y7v2 5140925 5140512 2022-08-27T16:15:14Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q20078999]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:تھائی لینڈ میں اسکول]] nzz8u4rn0qos6ml41wmo4ylf4i59ed4 زمرہ:ملائیشیا میں ثانوی اسکول 14 1044495 5140513 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Malaysia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Secondary schools in Malaysia‎]] k5cve6b12k0t1cn0582jrq7zgs77414 5140926 5140513 2022-08-27T16:15:15Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726340]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] k8ne4w549tq371ymfq7qfvzgmgxwuhn زمرہ:لکسمبرگ میں ہائی اسکول 14 1044496 5140514 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Lycées in Luxembourg‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:لکسمبرگ میں اسکول]] [[en:Category:Lycées in Luxembourg‎]] nsapmxj2kiwzsnk55ohbge4fh39sf7q 5140929 5140514 2022-08-27T16:15:18Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512996]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:لکسمبرگ میں اسکول]] 9wu7upan9u1sgee1b21cdexeipou055 زمرہ:کرویئشا میں ثانوی اسکول 14 1044497 5140515 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Croatia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کرویئشا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Croatia‎]] 6f4nr37jrfcp9i7b2pg9vkwyn1fcx2r 5140922 5140515 2022-08-27T16:15:11Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q10070710]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کرویئشا میں اسکول]] 5h1bcubwlhy6voamj0f0i8c64q39irs زمرہ:موریشس میں ثانوی اسکول 14 1044498 5140516 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Mauritius‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:موریشس میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Mauritius‎]] qe341pnlpo54cpp9evwqty70auq1uc8 5140924 5140516 2022-08-27T16:15:13Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q16819843]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:موریشس میں اسکول]] ii1xzbeqs2wuvtzcp0h2rjkh8olyu3p زمرہ:سلووینیا میں ثانوی اسکول 14 1044499 5140517 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Slovenia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سلووینیا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Slovenia‎]] 5upa7h8eo1aaw56odpffg94lkvgq2u3 5140912 5140517 2022-08-27T16:15:01Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726479]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سلووینیا میں اسکول]] j40l4qptfj5fad9q9oneeeson1c1zgz زمرہ:آسٹریلیا میں ہائی اسکول 14 1044500 5140518 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Australia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:آسٹریلیا میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Australia‎]] a4tpl40ly6sblrbwlmz3dgobsa3cg5y 5140913 5140518 2022-08-27T16:15:02Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512593]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:آسٹریلیا میں اسکول]] tuhcmref92ymed7jk37aoyf7b66v4ae زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں ثانوی اسکول 14 1044501 5140519 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in the United States‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں اسکول]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:Secondary schools in the United States‎]] epat5mdplxdjyyqprbi5i6pfcp8n7yo 5140920 5140519 2022-08-27T16:15:09Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q22915165]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں اسکول]] [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں ثانوی تعلیم]] r7k0aweqrznobbaek1o4ud07z4hbbw9 زمرہ:اردن میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044502 5140520 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Jordan‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:اردن میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Jordan‎]] 3ecf0t1nj1gb1kplkw0b7wofmsawno9 5140918 5140520 2022-08-27T16:15:07Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106435691]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:اردن میں اسکول]] hjy58cbflobuzpijtzujnv9nrn5lpzq زمرہ:گواتیمالا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044503 5140521 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Guatemala‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:گواتیمالا میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Guatemala‎]] b6ffiadboccxbcgyo5hnmtlhrdoawsq 5140911 5140521 2022-08-27T16:15:00Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107369025]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:گواتیمالا میں اسکول]] h98aqbha65qzi8ljxl6xlxs64bv6438 زمرہ:البانیہ میں ثانوی اسکول 14 1044504 5140522 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Albania‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:البانیہ میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Albania‎]] p21lshk3ruivrqo07n2x1h0ssg41vrw 5140919 5140522 2022-08-27T16:15:08Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25334045]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:البانیہ میں اسکول]] pmtv0pfdgajdyj9lsr2hnuj0ip7h30g زمرہ:چیک جمہوریہ میں ثانوی اسکول 14 1044505 5140523 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in the Czech Republic‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:چیک جمہوریہ میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in the Czech Republic‎]] tjo5vrhf9ggl0lw4egsq03z0lm299c9 5140917 5140523 2022-08-27T16:15:06Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726608]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:چیک جمہوریہ میں اسکول]] ryup69hsxxdnqv4xurnf5xnxmctnsvm زمرہ:سنگاپور میں ثانوی اسکول 14 1044506 5140524 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Singapore‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سنگاپور میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Singapore‎]] aekwwcqkfwrnzzdxnpczzl7kizmg8g4 5140915 5140524 2022-08-27T16:15:04Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726472]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سنگاپور میں اسکول]] 7p7qdwucodvju3emyln2nvmc34gjiza زمرہ:ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو میں ثانوی اسکول 14 1044507 5140525 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Trinidad and Tobago‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Trinidad and Tobago‎]] rolbac2yd8otsfs1339mbj3bv3b7k0v 5140899 5140525 2022-08-27T16:14:47Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726552]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو میں اسکول]] ctzphhohapycjeuytzaobirqu577t01 زمرہ:یوکرین میں ثانوی اسکول 14 1044508 5140526 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Ukraine‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:یوکرین میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Ukraine‎]] f69dp2wn2dgivliew301kj5fi3u3uzf 5140907 5140526 2022-08-27T16:14:56Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25205645]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:یوکرین میں اسکول]] bo01fyovwpbut7ddnr36p8yxkwperxy زمرہ:کولمبیا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044509 5140527 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Colombia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کولمبیا میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Colombia‎]] fck0b257a0q5kdx7vx1roqrvq2em19t 5140916 5140527 2022-08-27T16:15:05Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107350331]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کولمبیا میں اسکول]] sx0kal3wcoqxpq8lyhc42of0vcmzz24 زمرہ:آئیوری کوسٹ میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044510 5140528 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Ivory Coast‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کوت داوواغ میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Ivory Coast‎]] il9o3we60867p5567lhmnonw30juk8u 5140897 5140528 2022-08-27T16:14:45Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106495696]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کوت داوواغ میں اسکول]] 7ndmnlil7rf41vd2mv20r71jxuvud2l زمرہ:ملاوی میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044511 5140529 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Malawi‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ملاوی میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Malawi‎]] nuv6ul8skexhlvn8lhcjlazjoylqjvl 5140909 5140529 2022-08-27T16:14:58Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106508660]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ملاوی میں اسکول]] k9n66udwpninnvkcbmt6e0zia75on4j زمرہ:مجارستان میں ثانوی اسکول 14 1044512 5140530 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Hungary‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مجارستان میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Hungary‎]] l618i82u3a9c5po3bvcjdk1xldagr3q 5140902 5140530 2022-08-27T16:14:50Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512883]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مجارستان میں اسکول]] 1axtx8knv4dp1zbyesm3of2j1ztc7fp زمرہ:الجزائر میں ہائی اسکول 14 1044513 5140531 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Algeria‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:الجزائر میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Algeria‎]] mxbzgqkucotjqvlt5sylwskbny9c2e1 5140914 5140531 2022-08-27T16:15:03Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25232769]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:الجزائر میں اسکول]] lh4yr3y0fdxncydhvtwqhsi20vtqsnt زمرہ:جارجیا (ملک) میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044514 5140532 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Georgia (country)‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جارجیا میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Georgia (country)‎]] 8ttlfh2w1geeqx7pveylpt0m2306w8n 5140908 5140532 2022-08-27T16:14:57Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106496090]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جارجیا میں اسکول]] f0z7ptdh90gtjftwrqscd8spyayp27z زمرہ:مراکش میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044515 5140533 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Morocco‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مراکش میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Morocco‎]] bfw3zproid7unekntrmlsnfrczfqnd5 5140910 5140533 2022-08-27T16:14:59Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106495477]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مراکش میں اسکول]] 813wuufreq5lae3lolr0rza0t7gge78 زمرہ:یوگنڈا میں ثانوی اسکول 14 1044516 5140534 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Uganda‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:یوگنڈا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Uganda‎]] kuf21s1mmtbms0zpfu5wockj06ov9ok 5140906 5140534 2022-08-27T16:14:55Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q13292143]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:یوگنڈا میں اسکول]] cy84kd3klurisw4coefobrg3xwvq540 زمرہ:بوٹسوانا میں ثانوی اسکول 14 1044517 5140535 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Botswana‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Secondary schools in Botswana‎]] lg2ao3s84iavzuwln2hw4jvmiqcubpd 5140901 5140535 2022-08-27T16:14:49Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726038]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] k8ne4w549tq371ymfq7qfvzgmgxwuhn زمرہ:گیانا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044518 5140536 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Guyana‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:گیانا میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Guyana‎]] 0xfr1n4d91dazv3xp3gysb6vzucxs7g 5140905 5140536 2022-08-27T16:14:53Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106394595]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:گیانا میں اسکول]] azueayty9cqyo4v98bu51w71cy09fgo زمرہ:کینیا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044519 5140537 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Kenya‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Kenya‎]] 0k4xgv6iq89wwrn8aa9ejatd87y1vd5 5140904 5140537 2022-08-27T16:14:52Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106450847]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] k8ne4w549tq371ymfq7qfvzgmgxwuhn زمرہ:اسرائیل میں ہائی اسکول 14 1044520 5140538 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Israel‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:اسرائیل میں اسکول]] [[زمرہ:اسرائیل میں نوجوان]] [[en:Category:High schools in Israel‎]] aem6kfemfascfw3vmuqhahw81b1yfjj 5140903 5140538 2022-08-27T16:14:51Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q9862066]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:اسرائیل میں اسکول]] [[زمرہ:اسرائیل میں نوجوان]] gbiarsu56euuhrnwd0q0ih0feqpqkjw زمرہ:جنوبی کوریا میں ثانوی اسکول 14 1044521 5140539 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in South Korea‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جنوبی کوریا میں اسکول]] [[زمرہ:جنوبی کوریا میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:Secondary schools in South Korea‎]] n29alris3z7aeko98qgeh5tbn2hngxj 5140900 5140539 2022-08-27T16:14:48Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q67180174]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جنوبی کوریا میں اسکول]] [[زمرہ:جنوبی کوریا میں ثانوی تعلیم]] 2wltgbglul8pv79rbzo7q0s1oult6fk زمرہ:سوئٹزرلینڈ میں ثانوی اسکول 14 1044522 5140540 2022-08-27T14:24:22Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Switzerland‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سوئٹزرلینڈ میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Switzerland‎]] kz7mk0033f1fqtlmul2k4o8g0y86129 5140898 5140540 2022-08-27T16:14:46Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513309]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سوئٹزرلینڈ میں اسکول]] tr5skfywhchl26dg63kn8my78dfnz96 زمرہ:ناروے میں ثانوی اسکول 14 1044523 5140541 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Norway‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ناروے میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Norway‎]] mkgt2dnp8jbt5djh7eub3d18gk41p5p 5140892 5140541 2022-08-27T16:14:40Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726404]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ناروے میں اسکول]] b7s4834i7elybxm6c2z4aa3pytgsr1v زمرہ:آرمینیا میں ثانوی اسکول 14 1044524 5140542 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Armenia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Secondary schools in Armenia‎]] rx2w6n75rk29qdhlm2avwm058fbu2x7 5140896 5140542 2022-08-27T16:14:44Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25334049]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] k8ne4w549tq371ymfq7qfvzgmgxwuhn زمرہ:بیلجیم میں ثانوی اسکول 14 1044525 5140543 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Belgium‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:بیلجیم میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Belgium‎]] 86lgjjq6h58ad6lz64p135551q113qz 5140893 5140543 2022-08-27T16:14:41Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q31890203]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:بیلجیم میں اسکول]] mr92q5zuf4ptfwhnz79sq71rbxrf472 زمرہ:مصر میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044526 5140544 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Egypt‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مصر میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Egypt‎]] 4sc9l1wfmkap22m3ufndoao329ap3ar 5140890 5140544 2022-08-27T16:14:39Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106508648]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مصر میں اسکول]] ronluy7jga9nwaqt024dgogl9fbh8pr زمرہ:جرمنی میں ثانوی اسکول 14 1044527 5140545 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Germany‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جرمنی میں اسکول]] [[زمرہ:جرمنی میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:Secondary schools in Germany‎]] 7r628i0ply1gmt2j09oxkwr3wjasqxx 5140894 5140545 2022-08-27T16:14:42Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25334723]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جرمنی میں اسکول]] [[زمرہ:جرمنی میں ثانوی تعلیم]] 34xxqenqr2lt7w4vxuf7mpft0i0r3we زمرہ:لٹویا میں ثانوی اسکول 14 1044528 5140546 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Latvia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:لٹویا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Latvia‎]] bbsgg8ol8lg5d6iqgmo0i65gek870os 5140895 5140546 2022-08-27T16:14:43Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25334042]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:لٹویا میں اسکول]] asds353zt6rf1inp3ikrq2gam2hurmv زمرہ:نمیبیا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044529 5140547 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Namibia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:نمیبیا میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Namibia‎]] 2q4p2l38t2kormrepxsos7gnqsxip58 5140887 5140547 2022-08-27T16:14:36Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107326810]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:نمیبیا میں اسکول]] l99kvh0tlff77eln4ipt0gqix9y3bj6 زمرہ:کوریا میں ہائی اسکول 14 1044530 5140548 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Korea‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کوریا میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Korea‎]] hgrf09wx7ezdfalybpy8k58dcq28nfz 5140891 5140548 2022-08-27T16:14:40Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512955]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کوریا میں اسکول]] km1s9khi2luvwnsdcci45de93l0oull زمرہ:پرتگال میں ثانوی اسکول 14 1044531 5140549 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Portugal‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:پرتگال میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Portugal‎]] 3bkgbsyqsxvs07q1u1of4yglpsqf3nl 5140889 5140549 2022-08-27T16:14:38Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726432]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:پرتگال میں اسکول]] pa74kb05jxfih3jrk2j5lt02dbpiify زمرہ:کوسووہ میں ثانوی اسکول 14 1044532 5140550 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Kosovo‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کوسووہ میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Kosovo‎]] 7dbun2n21h0e8qilhhb0q09sw521g9j 5140888 5140550 2022-08-27T16:14:37Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25167877]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کوسووہ میں اسکول]] 95aw4xpo88kf2bcql05w703rufytyyi زمرہ:شمالی مقدونیہ میں ہائی اسکول 14 1044533 5140551 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in North Macedonia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جمہوریہ مقدونیہ میں اسکول]] [[en:Category:High schools in North Macedonia‎]] m3k8dogwypen8jz5aigsnzserg25dbp 5140885 5140551 2022-08-27T16:14:33Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q10245223]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جمہوریہ مقدونیہ میں اسکول]] owypvvc6oaf9deshuucmwxsp45d58bd زمرہ:استوائی گنی میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044534 5140552 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Equatorial Guinea‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:استوائی گنی میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Equatorial Guinea‎]] j6zkntwcbv3ww6th9gkio3z3t5luo58 5140886 5140552 2022-08-27T16:14:34Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106508683]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:استوائی گنی میں اسکول]] i2tw3o01wwepnrfwqjjqvo8t7k9okkx زمرہ:چین میں ثانوی اسکول 14 1044535 5140553 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in China‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:چین میں اسکول]] [[زمرہ:چین میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:Secondary schools in China‎]] 0nm37f8pmxo0lsadfpwx905arfvwjma 5140881 5140553 2022-08-27T16:14:29Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q16770785]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:چین میں اسکول]] [[زمرہ:چین میں ثانوی تعلیم]] 74z8qbibsiyyyg5ge0xjtvgmr8k20ja زمرہ:سلوواکیہ میں ثانوی اسکول 14 1044536 5140554 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Slovakia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سلوواکیہ میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Slovakia‎]] e9izdayda0480r2c99srzhk1rc7fnvh 5140884 5140554 2022-08-27T16:14:32Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q9577461]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سلوواکیہ میں اسکول]] 93a94d07hjaudgfaycqg3fg5yl4bzih زمرہ:کرغیزستان میں ثانوی اسکول 14 1044537 5140555 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Kyrgyzstan‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کرغیزستان میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Kyrgyzstan‎]] mz985rxmmbdc49vb76fnaw7jscr7m5u 5140883 5140555 2022-08-27T16:14:31Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25334043]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کرغیزستان میں اسکول]] bin22fcsejk7vmkaqtqen8zyq7ntb5l زمرہ:ایتھوپیا میں ثانوی اسکول 14 1044538 5140556 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Ethiopia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ایتھوپیا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Ethiopia‎]] 1rprfb8cxwy92ivic2pezm0cw8mhz5l 5140882 5140556 2022-08-27T16:14:30Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512786]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ایتھوپیا میں اسکول]] e93ilnjbvh014o6t1wo4y6cs44zsgjp زمرہ:کوچی میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044539 5140557 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Kochi‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Kochi‎]] 1iwggtgfzhgu8q4h6suj6gaq4orxbne 5140880 5140557 2022-08-27T16:14:28Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q30616698]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] 4wsfkds6taznr05l7swyulvrbt1sq7o زمرہ:سیرالیون میں ثانوی اسکول 14 1044540 5140558 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Sierra Leone‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سیرالیون میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Sierra Leone‎]] dqz18alxkhywc1gvrfexlhi2zdw8ta8 5140876 5140558 2022-08-27T16:14:24Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726470]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سیرالیون میں اسکول]] fj8x7iflr6ar3zvxbhc5lxcjcqj9huh زمرہ:اطالیہ میں ثانوی اسکول 14 1044541 5140559 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Italy‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:اطالیہ میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Italy‎]] divsrxyxlu3el6jc83cbnw716kt835e 5140878 5140559 2022-08-27T16:14:26Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512908]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:اطالیہ میں اسکول]] qpxfl2t1ov352ebeitp57rnb0ngzjon زمرہ:ترکی میں ہائی اسکول 14 1044542 5140560 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Turkey‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ترکی میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Turkey‎]] 521h5q2xqfkje9gg8i8gol6oriritii 5140879 5140560 2022-08-27T16:14:27Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513342]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ترکی میں اسکول]] c83br4l14h88htivtu0oprsngik8uhq زمرہ:گیمبیا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044543 5140561 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in the Gambia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:گیمبیا میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in the Gambia‎]] 72x1f35569fz2tnnszde42dd8439y3m 5140873 5140561 2022-08-27T16:14:21Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106435758]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:گیمبیا میں اسکول]] h0zi1gzdubpizldk08kkpk6pww2pct9 زمرہ:رومانیہ میں ہائی اسکول 14 1044544 5140563 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Romania‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:رومانیہ میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Romania‎]] chu1xw95ujpwsqenbqlzatrcmsbe032 5140874 5140563 2022-08-27T16:14:22Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513205]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:رومانیہ میں اسکول]] s1joquy2rpf6kurn5t6fu9mkfebe2ji زمرہ:ایران میں ہائی اسکول 14 1044545 5140562 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Iran‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ایران میں تعلیم]] [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ایران میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Iran‎]] dvirk0e0d3qipy98jfsxqpdiykqcwhx 5140877 5140562 2022-08-27T16:14:25Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512901]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ایران میں تعلیم]] [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ایران میں اسکول]] gzt5n728o7tc0eagnywbyu2dcna727o زمرہ:برازیل میں ثانوی اسکول 14 1044546 5140564 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Brazil‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:برازیل میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Brazil‎]] 954hjmfjitn1pn0zrko36e1nzgk12ax 5140870 5140564 2022-08-27T16:14:18Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q7794596]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:برازیل میں اسکول]] 3l2ykti41jmyzb7r1ljybyd04c2465x زمرہ:تریوینڈرم میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044547 5140565 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Thiruvananthapuram‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Thiruvananthapuram‎]] hokmp6784aplgsnatrai8rwdjwu6gv7 5140871 5140565 2022-08-27T16:14:19Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q30616694]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] 4wsfkds6taznr05l7swyulvrbt1sq7o زمرہ:کینیڈا میں ہائی اسکول 14 1044548 5140566 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Canada‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:High schools in Canada‎]] ou05fzael276k00eg42ef79v8d8lb1o 5140875 5140566 2022-08-27T16:14:23Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512653]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] f5qyh8l0z152gw6u5k5v2vo4fnb2z4z زمرہ:اینٹیگوا و باربوڈا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044549 5140567 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Antigua and Barbuda‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:اینٹیگوا و باربوڈا میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Antigua and Barbuda‎]] r3945e5bqjytiylhrwswffcwjh8io85 5140869 5140567 2022-08-27T16:14:17Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106420429]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:اینٹیگوا و باربوڈا میں اسکول]] om1r8fx102b1reus8ne58drqdeb5a5h زمرہ:لتھووینیا میں ثانوی اسکول 14 1044550 5140568 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Lithuania‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:لتھووینیا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Lithuania‎]] jvo9izppv4yaqh82tdsl63otycuvxz8 5140872 5140568 2022-08-27T16:14:20Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q9550134]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:لتھووینیا میں اسکول]] o7h5nkx5ige9xx0xd7tqv599flmzi7i زمرہ:میسور میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044551 5140569 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Mysore‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Mysore‎]] 3ekza163kwqb7fd1q9j136juigr937z 5140867 5140569 2022-08-27T16:14:15Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q30616810]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] 4wsfkds6taznr05l7swyulvrbt1sq7o زمرہ:ویتنام میں ہائی اسکول 14 1044552 5140570 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Vietnam‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ویتنام میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Vietnam‎]] l3cgbl6bkffdryc2w7t7g29jixllwjg 5140868 5140570 2022-08-27T16:14:16Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513361]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ویتنام میں اسکول]] 26d8t2pmcog9aovcec4d46a0yxw6kzf زمرہ:پیراگوئے میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044553 5140571 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Paraguay‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:پیراگوئے میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Paraguay‎]] rk4mbwoh0002uzafymb6uhn9lx23u6j 5140865 5140571 2022-08-27T16:14:13Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107412737]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:پیراگوئے میں اسکول]] 6q8mrl4ikm8n3jhj62nulafhqxo593c زمرہ:فرانس میں ثانوی اسکول 14 1044554 5140572 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in France‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:فرانس میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in France‎]] ed1jssiy8yotshs851bvq3jx0kclbyz 5140856 5140572 2022-08-27T16:14:04Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726235]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:فرانس میں اسکول]] 71ic58yj1124rlmdmxu6b8bs31495sh زمرہ:ریاستہائے وفاقیہ مائکرونیشیا میں ہائی اسکول 14 1044555 5140573 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in the Federated States of Micronesia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ریاستہائے وفاقیہ مائکرونیشیا میں اسکول]] [[en:Category:High schools in the Federated States of Micronesia‎]] fp26gpvye7h39gh8tayj79a6xddma9k 5140864 5140573 2022-08-27T16:14:12Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q110544369]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ریاستہائے وفاقیہ مائکرونیشیا میں اسکول]] n79m7tr5yt4lrwdn0ud1n6hw57r5dcc زمرہ:چلی میں ثانوی اسکول 14 1044556 5140574 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Chile‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:چلی میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Chile‎]] t6w96r8ydgkzk53pdlu4fo1ps8klwla 5140866 5140574 2022-08-27T16:14:14Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726085]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:چلی میں اسکول]] 3ju0g449wn64nno5xwfqs1zyctk9pj9 زمرہ:ہسپانیہ میں ثانوی اسکول 14 1044557 5140575 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Spain‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ہسپانیہ میں اسکول]] [[زمرہ:ہسپانیہ میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:Secondary schools in Spain‎]] bub19jpw89mvfplflzq68rz6wcevdti 5140862 5140575 2022-08-27T16:14:10Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513285]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ہسپانیہ میں اسکول]] [[زمرہ:ہسپانیہ میں ثانوی تعلیم]] 0lgzyf9vyfrtuib7d2y84sosers33s6 زمرہ:ڈنمارک میں ثانوی اسکول 14 1044558 5140576 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Denmark‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ڈنمارک میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:Secondary schools in Denmark‎]] 31f96e6lb4p3lmzaayi14845zt35daf 5140857 5140576 2022-08-27T16:14:05Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726171]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ڈنمارک میں ثانوی تعلیم]] rhvhgw7mnipybdpqmd2lahax65tdq3d زمرہ:میانمار میں ثانوی اسکول 14 1044559 5140577 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Myanmar‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Secondary schools in Myanmar‎]] 7r96ut1vdoq9mkijzh7pa0u4buyayn5 5140863 5140577 2022-08-27T16:14:11Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512640]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] k8ne4w549tq371ymfq7qfvzgmgxwuhn زمرہ:آذربائیجان میں ثانوی اسکول 14 1044560 5140578 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Azerbaijan‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:آذربائیجان میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Azerbaijan‎]] 2o82fmzbpc41wyfwzeasoide25sdm33 5140861 5140578 2022-08-27T16:14:09Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25334046]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:آذربائیجان میں اسکول]] b1ik0bcnt7dwxj7gp40n9l2ommk0p5d زمرہ:جمہوری جمہوریہ کانگو میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044561 5140579 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in the Democratic Republic of the Congo‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جمہوری جمہوریہ کانگو میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in the Democratic Republic of the Congo‎]] sb1ejkjujp81cfn234b80wjhlsdsdyl 5140859 5140579 2022-08-27T16:14:07Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106508934]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جمہوری جمہوریہ کانگو میں اسکول]] 4eybo9r2ech7jrf0w8oyftbr5xjbsjl زمرہ:بوسنیا و ہرزیگووینا میں ثانوی اسکول 14 1044562 5140580 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Bosnia and Herzegovina‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:بوسنیا و ہرزیگووینا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Bosnia and Herzegovina‎]] e9oo5tb58rni3i3i531f6nl8xgzbo7k 5140860 5140580 2022-08-27T16:14:08Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q10070617]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:بوسنیا و ہرزیگووینا میں اسکول]] oirtu4xrvg2v781uxu5fi8fm5fuojev زمرہ:پیرو میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044563 5140581 2022-08-27T14:24:23Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Peru‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:پیرو میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Peru‎]] ao6ch0tctw29yikpqzfj8ufusy41xp5 5140858 5140581 2022-08-27T16:14:06Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107379471]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:پیرو میں اسکول]] h5urz13aw7yndbm9gossgrkgt8cp3h9 زمرہ:کیریباتی میں ہائی اسکول 14 1044564 5140582 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Kiribati‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:High schools in Kiribati‎]] 3br8qn5lpe8mzqa8iloplq2ocdgqk5f 5140849 5140582 2022-08-27T16:13:57Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q110544041]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] f5qyh8l0z152gw6u5k5v2vo4fnb2z4z زمرہ:جمیکا میں ہائی اسکول 14 1044565 5140583 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Jamaica‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جمیکا میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Jamaica‎]] bjymxxsiwcy4i6z2veufzuu4aw85th3 5140841 5140583 2022-08-27T16:13:49Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512918]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جمیکا میں اسکول]] fovn7wyutn8tvypztycplyf9jliui5r زمرہ:فلپائن میں ہائی اسکول 14 1044566 5140584 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in the Philippines‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:فلپائن میں اسکول]] [[en:Category:High schools in the Philippines‎]] i80nvcxwot9fw0jfqixxw8zountw697 5140852 5140584 2022-08-27T16:14:00Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513431]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:فلپائن میں اسکول]] 9qn1n9gxqzxt6vwdfo4d30cjdhjoc6o زمرہ:انڈونیشیا میں ثانوی اسکول 14 1044567 5140585 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Indonesia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:انڈونیشیا میں تعلیم]] [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:انڈونیشیا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Indonesia‎]] 6tt0k70ka7ekym2zfewpworrm4rufrx 5140854 5140585 2022-08-27T16:14:02Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25333249]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:انڈونیشیا میں تعلیم]] [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:انڈونیشیا میں اسکول]] 07pyygy946hmgsowwm7eq9rfnfwzj46 زمرہ:بنگلور میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044568 5140586 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Bangalore‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Bangalore‎]] 23dsmpfhzsv30aqrijcytld3pqzpa18 5140855 5140586 2022-08-27T16:14:03Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q30695443]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] 4wsfkds6taznr05l7swyulvrbt1sq7o زمرہ:گھانا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044569 5140587 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Ghana‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Ghana‎]] 5lfyi1dfhztpw7gd4gsw13sta08b0op 5140847 5140587 2022-08-27T16:13:55Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106435763]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] k8ne4w549tq371ymfq7qfvzgmgxwuhn زمرہ:روس میں ثانوی اسکول 14 1044570 5140588 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Russia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:روس میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Russia‎]] tgj56ji5pk2spdi7d064v20bad4afyd 5140853 5140588 2022-08-27T16:14:01Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25334044]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:روس میں اسکول]] e8j6ngkpt5vjf9xgz4hig4d101osmhd زمرہ:چین میں ہائی اسکول 14 1044571 5140589 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Senior secondary schools in China‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Senior secondary schools in China‎]] ewk6bsbmuh3fmhj96x91msuqeunbppl 5140851 5140589 2022-08-27T16:13:59Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q28874001]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] f5qyh8l0z152gw6u5k5v2vo4fnb2z4z زمرہ:گھانا میں ہائی اسکول 14 1044572 5140590 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Ghana‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:High schools in Ghana‎]] klo4z1kk3hdnrar7u2cf00mhxhiltal 5140850 5140590 2022-08-27T16:13:58Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512821]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] f5qyh8l0z152gw6u5k5v2vo4fnb2z4z زمرہ:سویڈن میں ثانوی اسکول 14 1044573 5140591 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Sweden‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سویڈن میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Sweden‎]] p8g4n0rt6fwci8xgk73oe3qh00xtfml 5140825 5140591 2022-08-27T16:13:33Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q30680334]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سویڈن میں اسکول]] ixkswqu5b3c36s1wmr6bz0ukq1qja7f زمرہ:انڈونیشیا میں ہائی اسکول 14 1044574 5140592 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Senior high schools in Indonesia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Senior high schools in Indonesia‎]] 6ht9ufi0tlkw0we8x8emgikmi2mtkbw 5140844 5140592 2022-08-27T16:13:52Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512898]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] f5qyh8l0z152gw6u5k5v2vo4fnb2z4z زمرہ:جاپان میں ہائی اسکول 14 1044575 5140593 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Japan‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جاپان میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Japan‎]] 6qqm1dfdka9rwxetbkzkp6cem71si5g 5140840 5140593 2022-08-27T16:13:48Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512920]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جاپان میں اسکول]] 2k3em9ysq9gmmyngl79es6jj9nhhpws زمرہ:جمہوریہ آئرلینڈ میں ثانوی اسکول 14 1044576 5140594 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in the Republic of Ireland‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جمہوریہ آئرلینڈ میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in the Republic of Ireland‎]] hmarz7znwin5afm9oj99jftovmgm7sn 5140839 5140594 2022-08-27T16:13:47Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726619]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:جمہوریہ آئرلینڈ میں اسکول]] 2co9z3iso4g1vt4jh8fa2mz2k8sb5c6 زمرہ:استونیا میں ثانوی اسکول 14 1044577 5140595 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Estonia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:استونیا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Estonia‎]] lxg8f1hkbmxofpb8hp4lwocl3xpf7pl 5140838 5140595 2022-08-27T16:13:46Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25211259]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:استونیا میں اسکول]] kdtqtpal13jg5jk0ize3cvdd6tuoklg زمرہ:جرمنی میں ہائی اسکول 14 1044578 5140596 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Germany‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:High schools in Germany‎]] 8p03u2z577rp84ao75xl25q4eue59gb 5140846 5140596 2022-08-27T16:13:54Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512818]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] f5qyh8l0z152gw6u5k5v2vo4fnb2z4z زمرہ:چاڈ میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044579 5140597 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Chad‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:چاڈ میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Chad‎]] 88tb9d0xhkqygmalr6giqwdc62ukfkw 5140843 5140597 2022-08-27T16:13:51Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106435653]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:چاڈ میں اسکول]] 9r0qffw5qyx2gnvnpz9se70bqjagkqr زمرہ:فرانس میں ہائی اسکول 14 1044580 5140598 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Lycées in France‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Lycées in France‎]] ott5p6o4pbhe1vau621m8wsozseldzm 5140848 5140598 2022-08-27T16:13:56Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q7826013]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] f5qyh8l0z152gw6u5k5v2vo4fnb2z4z زمرہ:پاکستان میں ہائی اسکول 14 1044581 5140599 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Pakistan‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:پاکستان میں اسکول]] [[زمرہ:پاکستان میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:High schools in Pakistan‎]] 4l8vlo5enipcz0mfswvwn98ohwn63dd 5140845 5140599 2022-08-27T16:13:53Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513144]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:پاکستان میں اسکول]] [[زمرہ:پاکستان میں ثانوی تعلیم]] av1dubmpn9gxdhx59ds0icxjt725b0p زمرہ:چینائی میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044582 5140600 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Chennai‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Chennai‎]] h0dv08kr7uso5yumha3l0hjsx5ds7o9 5140832 5140600 2022-08-27T16:13:40Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q30695442]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] 4wsfkds6taznr05l7swyulvrbt1sq7o زمرہ:چندی گڑھ میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044583 5140601 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Chandigarh‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Chandigarh‎]] ga2drs3bileyznwhjnxp5bk38un57pp 5140833 5140601 2022-08-27T16:13:41Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q30616716]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] 4wsfkds6taznr05l7swyulvrbt1sq7o زمرہ:ممبئی میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044584 5140602 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Mumbai‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Mumbai‎]] bqst769pxt4am9byzwi8gm59zo5j9oo 5140817 5140602 2022-08-27T16:13:25Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q30695436]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] 4wsfkds6taznr05l7swyulvrbt1sq7o زمرہ:جزائر مارشل میں ہائی اسکول 14 1044585 5140603 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in the Marshall Islands‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:High schools in the Marshall Islands‎]] pciz8lry41ueuumyu1r3g3lsda5gpbo 5140828 5140603 2022-08-27T16:13:36Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q110544177]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] f5qyh8l0z152gw6u5k5v2vo4fnb2z4z زمرہ:نیوزی لینڈ میں ثانوی اسکول 14 1044586 5140604 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in New Zealand‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in New Zealand‎]] hp1p7zt3fa70n1ldan1s55lv6xr803u 5140824 5140604 2022-08-27T16:13:32Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726363]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:نیوزی لینڈ میں اسکول]] bcoiklm8r4lugo4ayb64b2vzrrghg1m زمرہ:مونٹینیگرو میں ثانوی اسکول 14 1044587 5140605 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Montenegro‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مونٹینیگرو میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Montenegro‎]] dhtsgfmkdnbzw0v5g35xdnis5ra7syt 5140829 5140605 2022-08-27T16:13:37Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q25334047]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مونٹینیگرو میں اسکول]] qgleqqahkse1b0rjfib90yauivp4bmp زمرہ:میکسیکو میں ہائی اسکول 14 1044588 5140606 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Mexico‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:میکسیکو میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Mexico‎]] kre6m19s4reqrw6a5h7cbm700xbmu0g 5140831 5140606 2022-08-27T16:13:39Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513031]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:میکسیکو میں اسکول]] awwr2efdk2jjbnev55qzvalfmqgsqvg زمرہ:حیدرآباد، بھارت میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044589 5140607 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Hyderabad, India‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Hyderabad, India‎]] ozocmwyb8lts8xtu4d8c5bhf8lqfcfp 5140819 5140607 2022-08-27T16:13:27Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q30695429]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] 4wsfkds6taznr05l7swyulvrbt1sq7o زمرہ:تنزانیہ میں ثانوی اسکول 14 1044590 5140608 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Tanzania‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:تنزانیہ میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Tanzania‎]] kgw1wjaimfp1al5qciawkexy6r9g2y8 5140818 5140608 2022-08-27T16:13:26Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726539]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:تنزانیہ میں اسکول]] 7z0yzbly2xni37rvdigajvp8ht0u66f زمرہ:زیمبیا میں ثانوی اسکول 14 1044591 5140609 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Zambia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:زیمبیا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Zambia‎]] 0oalbjnkiljryzt2sbxo9aj6ngjlbqr 5140842 5140609 2022-08-27T16:13:50Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726604]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:زیمبیا میں اسکول]] 642h8638yyy8i4bzvtgi29oc8ryvqh7 زمرہ:لیبیا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044592 5140610 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Libya‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:لیبیا میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Libya‎]] be8nqao0tpaqzfl71lbhy6d7h20e5kc 5140823 5140610 2022-08-27T16:13:31Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106435683]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:لیبیا میں اسکول]] tsn9z20sh36emfru7q8j2fw7k1j2mj3 زمرہ:کولکاتا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044593 5140611 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Kolkata‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Kolkata‎]] 3eiyevg24c6yrssd3vvjfsla3d5lj1h 5140837 5140611 2022-08-27T16:13:45Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q30695439]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] 4wsfkds6taznr05l7swyulvrbt1sq7o زمرہ:پاپوا نیو گنی میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044594 5140612 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Papua New Guinea‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:پاپوا نیو گنی میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Papua New Guinea‎]] c7bir973vrxb585i5qhz3ek7z52vh96 5140836 5140612 2022-08-27T16:13:44Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107337514]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:پاپوا نیو گنی میں اسکول]] 0hg5s65zfrtqbaf1st34zw3my6rkz4w زمرہ:بنگلہ دیش میں ہائی اسکول 14 1044595 5140613 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Bangladesh‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:بنگلہ دیش میں اسکول]] [[زمرہ:بنگلہ دیش میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:High schools in Bangladesh‎]] hll071400czc1hpxzrkdmg9z9kn1crg 5140835 5140613 2022-08-27T16:13:43Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8512598]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:بنگلہ دیش میں اسکول]] [[زمرہ:بنگلہ دیش میں ثانوی تعلیم]] aspci1svco89zfc47p266d01bk5an7m زمرہ:جنوبی کوریا میں ہائی اسکول 14 1044596 5140614 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in South Korea‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:High schools in South Korea‎]] cykhmiec5abkx623h1wfwmuddk095cl 5140826 5140614 2022-08-27T16:13:34Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513283]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] f5qyh8l0z152gw6u5k5v2vo4fnb2z4z زمرہ:جنوبی افریقا میں ہائی اسکول 14 1044597 5140615 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in South Africa‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:High schools in South Africa‎]] nh9x5sdy3xsiqvplqzmbeyfahsbnaea 5140827 5140615 2022-08-27T16:13:35Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513277]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] f5qyh8l0z152gw6u5k5v2vo4fnb2z4z زمرہ:سربیا میں ثانوی اسکول 14 1044598 5140616 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in Serbia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سربیا میں اسکول]] [[en:Category:Secondary schools in Serbia‎]] ba3k1tbw6f3r21urhr2e8vv91km95ll 5140816 5140616 2022-08-27T16:13:24Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q10054024]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:سربیا میں اسکول]] b4govwj3mxwcunjvfthh60hpqbjz2z3 زمرہ:پولینڈ میں ہائی اسکول 14 1044599 5140617 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Poland‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:پولینڈ میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Poland‎]] e7ew9tad53xgl3k2sysmnnk1vksy5rl 5140830 5140617 2022-08-27T16:13:38Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q9654583]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:پولینڈ میں اسکول]] qghsifmcdxgg1dc2zy4uae4ofinhn58 زمرہ:زمبابوے میں ہائی اسکول 14 1044600 5140618 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Zimbabwe‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:زمبابوے میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Zimbabwe‎]] qls0j27oixkhdz9ecr0bmrgb4jreehn 5140834 5140618 2022-08-27T16:13:42Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513423]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:زمبابوے میں اسکول]] 6k1uqbs7bril1kq4v77m4obvpizmhkj زمرہ:مملکت متحدہ میں ثانوی اسکول 14 1044601 5140619 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Secondary schools in the United Kingdom‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں ثانوی تعلیم]] [[en:Category:Secondary schools in the United Kingdom‎]] fpyb63vq5hlktjbwmpprx5b29tid7o3 5140820 5140619 2022-08-27T16:13:28Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8726623]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں ثانوی تعلیم]] bwio46y1y2nuxsqqybdlycrlm490bjv زمرہ:دہلی میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044602 5140620 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Delhi‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[زمرہ:دہلی میں اسکول]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Delhi‎]] 196fgnx4oqgecy3aa4xxtcpgtjtny1p 5140821 5140620 2022-08-27T16:13:29Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q30694963]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[زمرہ:دہلی میں اسکول]] 67r15inc6fwzxx31ymoy88gwt3mtgaa 5141296 5140821 2022-08-28T09:06:56Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[زمرہ:دہلی میں اسکول]] [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] 3sbvbcds8504cotftyggrheo2v59qob زمرہ:دولت فلسطین میں ہائی اسکول 14 1044603 5140621 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in the State of Palestine‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:فلیسطینی علاقہ جات میں اسکول]] [[en:Category:High schools in the State of Palestine‎]] 5sqrd28pueke8xxunjvml6t3ig6lgas 5140822 5140621 2022-08-27T16:13:30Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513430]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:فلیسطینی علاقہ جات میں اسکول]] 0cmvride6kts8tl3cptg3bf7ktch589 زمرہ:پٹیالہ میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044604 5140622 2022-08-27T14:24:24Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Patiala‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Patiala‎]] 82llwm5owx18pjkrhi2lv306xg535dv 5140815 5140622 2022-08-27T16:13:23Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q30695484]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر]] 4wsfkds6taznr05l7swyulvrbt1sq7o زمرہ:تائیوان میں ہائی اسکول 14 1044605 5140623 2022-08-27T14:24:25Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools in Taiwan‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:تائیوان میں اسکول]] [[en:Category:High schools in Taiwan‎]] tisvgfa2pdzn87lwqflo22kvfz2v6ac 5140814 5140623 2022-08-27T16:13:22Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8513312]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:تائیوان میں اسکول]] hnbvrjlbmfvkqt2pwc4qed5ninjfuwe زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044606 5140625 2022-08-27T14:26:51Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:رومن کیتھولک اسکول]] [[en:Category:Catholic secondary schools]] 3hm53c96dwbimeznk15pn74bi8iy4n1 5140626 5140625 2022-08-27T14:27:01Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:رومن کیتھولک اسکول]] so6dr3t4nw70nnm5o05krcf0r1ul6jr زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک 14 1044607 5140627 2022-08-27T14:27:55Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:رومن کاتھولک اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول]] [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools by country]] 3s0h0ihufe8d87xhvh8ck9i7663wrj8 5140628 5140627 2022-08-27T14:28:04Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:رومن کاتھولک اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول]] [[زمرہ:ہائی اسکول اور ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] oxx7rinq2hj86ke36ve6536jlq84qs7 عبد اللہ بن علوی الحداد 0 1044608 5140630 2022-08-27T14:32:38Z Tahir697 132406 «[[:en:Special:Redirect/revision/1095615228|Abd Allah ibn Alawi al-Haddad]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[Sunni Islam]]|honorific_prefix=[[Imam]], [[Mujaddid]]|name=Abd Allah ibn Alawi Al-Haddad|honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=عبد الله بن علوي الحداد|native_name_lang=ar|birth_name=Abd Allah|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[Tarim, Hadhramaut|Tarim]], [[Hadhramaut]]|creed=[[Ash'ari]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[Tarim, Hadhramaut|Tarim]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[Yemen]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people|Hadhrami]]|occupation=[[Ulama|Islamic scholar]], [[Sufism|Sufi]]|influences=[[al-Ghazali]]|influenced=|title=[[Habib]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *Zayn al-Abidin *Hasan *Salim *Muhammad *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد؛ عربی تلفظ: [ʕbd ɑllah ibn ʕlwij ɑl-ħdād] 3 CE:36) ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ == ابتدائی زندگی == عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] gfit20tlwbgkpv79e9uj5dqumodlghm 5140683 5140630 2022-08-27T14:33:26Z JarBot 48951 خودکار:تبدیلی ربط V3.4 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name=Abd Allah ibn Alawi Al-Haddad|honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=عبد الله بن علوي الحداد|native_name_lang=ar|birth_name=Abd Allah|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[Ash'ari]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people|Hadhrami]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *Zayn al-Abidin *Hasan *Salim *Muhammad *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد؛ عربی تلفظ: [ʕbd ɑllah ibn ʕlwij ɑl-ħdād] 3 CE:36) ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ == ابتدائی زندگی == عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] sca9n3kraf7bcknr2iy89gdmbyoyzbe 5140687 5140683 2022-08-27T14:35:17Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=عبد الله بن علوي الحداد|native_name_lang=ar|birth_name=Abd Allah|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[Ash'ari]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people|Hadhrami]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *Zayn al-Abidin *Hasan *Salim *Muhammad *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد؛ عربی تلفظ: [ʕbd ɑllah ibn ʕlwij ɑl-ħdād] 3 CE:36) ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ == ابتدائی زندگی == عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] m8xtfqn3yhtw9w20opmdsennmat4iwn 5140688 5140687 2022-08-27T14:36:22Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=Abd Allah|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[Ash'ari]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people|Hadhrami]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *Zayn al-Abidin *Hasan *Salim *Muhammad *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد؛ عربی تلفظ: [ʕbd ɑllah ibn ʕlwij ɑl-ħdād] 3 CE:36) ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ == ابتدائی زندگی == عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 6d3uh3120z6eh1n2xf2z1476nr61hh5 5140690 5140688 2022-08-27T14:39:21Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[Ash'ari]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people|Hadhrami]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *Zayn al-Abidin *Hasan *Salim *Muhammad *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد؛ عربی تلفظ: [ʕbd ɑllah ibn ʕlwij ɑl-ħdād] 3 CE:36) ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ == ابتدائی زندگی == عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] bnlv686zav6ltbcufxgfw5nw8h11y3h 5140691 5140690 2022-08-27T14:40:53Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[Ash'ari]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *Zayn al-Abidin *Hasan *Salim *Muhammad *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد؛ عربی تلفظ: [ʕbd ɑllah ibn ʕlwij ɑl-ħdād] 3 CE:36) ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ == ابتدائی زندگی == عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] agide1ge5s6na1ad8766xmhxzrvegpj 5140692 5140691 2022-08-27T14:41:47Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *Zayn al-Abidin *Hasan *Salim *Muhammad *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد؛ عربی تلفظ: [ʕbd ɑllah ibn ʕlwij ɑl-ħdād] 3 CE:36) ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ == ابتدائی زندگی == عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 1l9iml1v30aap6gb8a0dv2sb1mp7u89 5140696 5140692 2022-08-27T14:48:07Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *Zayn al-Abidin *Hasan *Salim *Muhammad *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ == ابتدائی زندگی == عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] npkmthr63le4yzyholt012g9a84ad2e 5140697 5140696 2022-08-27T14:48:45Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *Zayn al-Abidin *Hasan *Salim *Muhammad *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] cl2jh9avegttltqzafesdekganqlmtm 5140698 5140697 2022-08-27T14:49:31Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *زین العابدین *Hasan *Salim *Muhammad *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] pmmeawe0j2qn8kdexmifthpi57rzqrd 5140699 5140698 2022-08-27T14:50:06Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *Salim *Muhammad *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] giki2vfb493qyl542vi19y9ba6ypzx1 5140700 5140699 2022-08-27T14:50:24Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *Muhammad *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] r2w4ns5ofwnikblixh613i0lj01ny33 5140701 5140700 2022-08-27T14:50:43Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *Alawi *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 65jhlkv63wvx70ewj44ey2iybl318jb 5140702 5140701 2022-08-27T14:51:04Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *Husayn }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 9nfixonclsrzleec2za33bqlgcsynfn 5140703 5140702 2022-08-27T14:51:24Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father = Alawi bin Muhammad | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 1vpnw6rzsjrso6r15cfjvm1m6v546aw 5140704 5140703 2022-08-27T14:52:03Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = Salma bint Aydarus}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 8m7awbg0iougn7vd8oo19tvmjyaeifg 5140706 5140704 2022-08-27T14:52:48Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|Sufi]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] nzpcvat01d2062y4juqfbolclhxk5bf 5140707 5140706 2022-08-27T14:53:25Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = Sufism | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 8ly3wwpedjcq9c4ddw311xmbytnxan4 5140708 5140707 2022-08-27T14:54:17Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = Wird Latif, The Book of Assistance, The Lives of Man, Knowledge and Wisdom | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] pmz4puut0o63riyrwuyhjp6xdh0am9y 5140709 5140708 2022-08-27T14:56:20Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ == تعلیم == امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] q2q72t19xzf1ojnia1ilhr59udlwls9 5140710 5140709 2022-08-27T14:56:45Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ == کام اور تعلیمات == ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 73n6mkdv9bewfhlloo1rg10lrjp7v6r 5140711 5140710 2022-08-27T14:57:43Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ == بعد کی زندگی == امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 0a3n2qlpk5ji3phdlcp49hqdja405gf 5140712 5140711 2022-08-27T14:58:06Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ == حوالہ جات == <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] p14y9f19zu75ui0ne3q0q8yigeoizpv 5140714 5140712 2022-08-27T14:58:54Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ == موت == امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 50viv0uzhtqp4xtzw3pxgovdxwwpb1i 5140715 5140714 2022-08-27T14:59:19Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> == ذرائع == {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 2h75atzgheagdf01wzlb1vdkzz9jy0m 5140716 5140715 2022-08-27T14:59:54Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} == بیرونی روابط == * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 5s1mbah4wu1fhp72f8a7jiumsi5do8q 5140717 5140716 2022-08-27T15:00:16Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحداد (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 4g5gy1srcaqtmviwwrafvi5uzlzspjn 5140719 5140717 2022-08-27T15:01:09Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد۔ ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ اس نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے، جبکہ اسلامی فقہ (فقہ) میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 7vvzylxunfpmxrhbs8ck0a16oeemlkf 5140721 5140719 2022-08-27T15:02:42Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 3d4j84x0uttrjkhjphm5gmv6z8y1q1j 5140722 5140721 2022-08-27T15:04:40Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔ ان کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] aswb0x545whoi6ilampummonfuykfjt 5140724 5140722 2022-08-27T15:06:19Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ وہ" ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] sc9tlflp8l96k38nkju7daq5hh8ohjp 5140726 5140724 2022-08-27T15:07:39Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] b45wbbzyj2izwxzvs95djcbbqo13evo 5140727 5140726 2022-08-27T15:08:41Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی۔ عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمد کی بیٹی . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 7k8wl9pb4u24lh0afjd13jcxqyzkbv4 5140728 5140727 2022-08-27T15:10:53Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادا کا پہلا شخص جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت ترم میں استری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] p26jrrc04lf8n0pakcczqgguisplekp 5140732 5140728 2022-08-27T15:12:31Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ اس نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 2613bdk3rtl9nc0be5o107whick1rlq 5140733 5140732 2022-08-27T15:13:56Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل ترم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام ترم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ اس کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے ترم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 2wpm96t75x7gy6yc4z9xvvu3v4e23s5 5140735 5140733 2022-08-27T15:16:21Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر میں پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 998k6uwga49nbmyx5ipi6s6i0aum5nn 5140737 5140735 2022-08-27T15:19:23Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] orn2m2n9s7zudhuon6rewiuiysffy28 5140754 5140737 2022-08-27T16:03:22Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] dzevxyi9ikp6rtcowb7q8zee1aqth03 5140951 5140754 2022-08-27T16:21:32Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں ترم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] mg1f4xlr6rzqqikgv3d18h707amcupz 5141034 5140951 2022-08-28T01:11:50Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں تریم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ ان کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] jvww3f6m1lg60n1h3hntey8v4h4yg5l 5141035 5141034 2022-08-28T01:12:43Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں تریم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ آپ کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکر تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] nt6gue06a6pow40jgs1upot1d361yio 5141036 5141035 2022-08-28T01:13:57Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں تریم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ آپ کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکرؒ تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہی، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] djyt0tpmbnw9fa9bqvpoyi9m5m7k5m2 5141037 5141036 2022-08-28T01:17:14Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں تریم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ آپ کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکرؒ تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہے، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] o3smrhyzjk4ez4467lndx1381vjob8w 5141038 5141037 2022-08-28T01:23:08Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں تریم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ آپ کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکرؒ تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہے، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 7t0y3vr0p95f5k8993jxg6mlg2r4u5r 5141039 5141038 2022-08-28T01:25:26Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں تریم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ آپ کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکرؒ تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہے، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی علم حاصل کیا۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔ اس نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ اس نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 3m6eho4wui7vjq1mjjakwe11uylkiif 5141040 5141039 2022-08-28T01:28:44Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں تریم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ آپ کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکرؒ تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہے، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی علم حاصل کیا۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔آپ نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ آپ نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === ان کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتا، جس سے اس کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہو۔ اس طرح، اس کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] ta8ifl9dmcv44yxvphu3lahy8otlse9 5141042 5141040 2022-08-28T01:31:19Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں تریم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ آپ کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکرؒ تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہے، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی علم حاصل کیا۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔آپ نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ آپ نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === آپ کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتے، جس سے آپ کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہوئے۔ اس طرح، آپ کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] qn5kznskapmpw3d5noubcoe4v88lngs 5141043 5141042 2022-08-28T01:33:00Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں تریم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ آپ کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکرؒ تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہے، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی علم حاصل کیا۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔آپ نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ آپ نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === آپ کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتے، جس سے آپ کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہوئے۔ اس طرح، آپ کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ === تصانیف === انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں اس کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 5xqn9g1e2xd3q6h2ueizf79253a0g4t 5141044 5141043 2022-08-28T01:34:41Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں تریم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ آپ کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکرؒ تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہے، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی علم حاصل کیا۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔آپ نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ آپ نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === آپ کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتے، جس سے آپ کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہوئے۔ اس طرح، آپ کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ === تصانیف === انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں آپ کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان اس کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ ہدرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 6lzgae658vqsmsi54grwzkdle1pdes9 5141045 5141044 2022-08-28T01:35:43Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں تریم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ آپ کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکرؒ تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہے، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی علم حاصل کیا۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔آپ نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ آپ نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === آپ کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتے، جس سے آپ کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہوئے۔ اس طرح، آپ کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ === تصانیف === انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں آپ کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے۔ [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان آپ کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ حضرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں ترم میں فوت ہوا، تیسرے کا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد ترم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد ترم میں رہتی ہے۔ آخری حسین کی وفات 1136ھ میں طرم میں ہوئی۔ ان کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] oqx31ywe6fnsc8fsc6xblyngegv75cy 5141048 5141045 2022-08-28T01:38:35Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اہل سنت]]|honorific_prefix=[[امام]], [[مجدد]]|name= |honorific_suffix=|image=|image_size=|caption=|native_name=|native_name_lang=ar|birth_name=|birth_date=30 July 1634|birth_place=[[تریم، یمن]], [[حضرموت]]|creed=[[اشعری]]<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=bDjjCQAAQBAJ&q=ibn+arafa+ash'ari&pg=PA180|title=Islamic Intellectual History in the Seventeenth Century|last=El-Rouayheb|first=Khaled|date=2015-07-08|publisher=Cambridge University Press|isbn=9781107042964|pages=248|language=en}}</ref>|death_date={{death date and age |1720|09|10 |1634|07|30 |df=yes}}|death_place=[[تریم، یمن]]|death_cause=|resting_place=|nationality=[[یمن]]|other_names=|ethnicity=[[Hadhrami people| حضرمی]]|occupation=[[علماء]], [[تصوف|صوفی]]|influences=[[غزالی]]|influenced=|title=[[حبیب (لقب)|حبیب]]|module={{Infobox person|child= | known_for = تصوف | notable_works = ورد لطیف، امداد کی کتاب، انسان کی زندگی، علم اور حکمت | children = {{plainlist| *زین العابدین *حسن *سلیم *محمد *علوی *حسین }} | father =علوی بن محمد | mother = سلمیٰ بنت ایدارس}}}} {{اسلامی تصوف}} امام سید عبد اللہ ابن علوی الحدادؒ (عربی: عبد الله ابن علوي الحدّاد، رومنائزڈ: ʿعبد اللہ ابن علوی الحدّاد ایک یمنی اسلامی اسکالر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی یمن کی وادی حضرموت کے قصبہ ترم میں گزاری اور وہیں 1720 عیسوی (1132 ہجری) میں وفات پائی۔ وہ اشعری سنی عقیدہ (عقیدہ) کے پیروکار تھے۔ جبکہ اسلامی فقہ میں، وہ شافعی مکتب کے سنی مسلمان تھے۔ آپ سنی مسلمانوں میں (خاص طور پر صوفیاء کے درمیان) حوالہ سے ایک بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود، حال ہی میں ان کی کتابوں کو انگریزی بولنے والی دنیا میں توجہ اور اشاعت ملنا شروع ہوئی ہے۔آپ کی اپیل اس اختصار کے ساتھ ہے جس میں اسلامی عقیدہ، عمل اور روحانیت کے ضروری ستونوں کو ہموار کیا گیا ہے اور جدید قارئین کے لیے کافی مؤثر طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ ایسے کاموں کی مثالیں دی بک آف اسسٹنس، دی لائف آف مین، اور نالج اینڈ وائزڈم میں بکثرت موجود ہیں۔ === ابتدائی زندگی === عبد اللہ (یا عبداللہ) اتوار کی رات 5 صفر 1044 ہجری (1634 عیسوی) کو حضرموت میں تریم کے مضافات میں ایک گاؤں الصبیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علوی بن محمد الحداد تھے، جو اہل اللہ میں سے تقویٰ کے متقی آدمی تھے۔ امام حداد کی پھوپھی، سلمیٰ، کو بھی معرفت اور سنت کی خاتون کے طور پر جانا جاتا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت ایدارس بن احمد الحبشی تھا۔ آپ کے نانا، احمد الحبشی، نے اپنے والد سے ملاقات کی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی عبداللہ کی والدہ سے ملیں اور انہوں نے امام الحداد کے والد سے کہا، "تمہاری اولاد میری اولاد ہے، اور اس میں برکت ہے۔ === نسب نامہ === ان کا سلسلہ نسب اس طرح درج ہے: وہ عبد اللہ بن علوی، بن محمد، بن احمد، بن عبد اللہ، بن محمد، بن علوی، بن احمد الحداد، بن ابوبکر، بن احمد، بن محمد، بن عبد اللہ، بن احمد، بن عبدالرحمٰن، بن علوی ام الفقہاء، بن محمد صاحب المربط، بن علی خلی قسام، بن علوی الثانی، بن محمد صاحب السماء، بن علوی الاول، بن علوی الثانی بن عبید اللہ، بن احمد المہاجر، بن عیسیٰ الرومی، بن محمد النقیب، بن علی العریدی، بن جعفر الصادق، بن محمد الباقر، بن علی زین العابدین، بن حسین ، بن علی بن ابی طالب اور فاطمۃ الزہرا، محمدﷺ کی بیٹی سے جا ملتا ہے. <ref>{{حوالہ ویب|url=https://muwasala.org/2015/08/20/imam-al-haddad/|title=Imam 'Abdullah bin 'Alawi al-Haddad – MUWASALA}}</ref> با علوی سادات کا پہلا شخص ہے جس نے کنیت الحداد (آئرنسمتھ) حاصل کی، امام الحداد کے جد امجد سید احمد بن ابوبکرؒ تھے۔ سید جو ہجری کی نویں صدی میں رہتے تھے، زیادہ وقت تریم میں مستری کی دکان پر بیٹھتے تھے، اس لیے انہیں احمد الحداد (احمد لوہا ساز) کہا جاتا تھا۔ امام کا قد لمبا اور سفید فام تھا۔ چیچک نے اسے پانچ سال کی عمر سے پہلے زندگی بھر کے لیے اندھا کر دیا۔ ایسا نہیں لگتا کہ اس کی شخصیت یا علمیت پر، پورا قرآن حفظ کرنے میں یا ان کی شکل پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ ان کے چہرے پر کوئی نشان باقی نہیں رہا۔ "میرے بچپن میں،" وہ گواہی دیتا ہے، "میرے ساتھ کبھی ایسا سلوک نہیں کیا گیا جس نے نہ دیکھا، نہ چلنے پھرنے میں اور نہ کھیلنے میں۔" چھوٹی عمر سے ہے، اس کی تربیت ایک مذہبی اسکالر کے طور پر ہوئی تھی کیونکہ اسے بچپن میں ہی بہت شدید عبادت اور روحانی جدوجہد کی تربیت دی گئی تھی۔ آپ نے سنیاسی راہ کا بھی انتخاب کیا، "شروع میں، میں نے ایک طویل عرصہ موٹے کھانے اور کھردرے کپڑے پہننے میں گزارا۔" امام الحداد 17 سال کی عمر سے قبل تریم کے آس پاس صحرائی گھاٹیوں میں اپنی جوانی میں اکیلے قرآن کا ایک چوتھائی جز (حصہ) تلاوت کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ایسا کرتا۔ رمضان المبارک 1061 ہجری (1650 عیسوی) میں جب وہ ابھی صرف 17 سال کے تھے، امام تریم کی مسجد الوجیہرہ کے ایک زاویہ میں خلوہ (روحانی خلوت) میں داخل ہوئے۔ آپ کی شادی بھی اسی سال ہوئی۔ وہ دن میں اپنا وقت خلوہ (نماز) میں گزارتا تھا اور پھر رات کو اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے گھر چلا جاتا تھا۔ رات کے وقت، اس کا نوکر اسے تریم کی مختلف مساجد میں لے جاتا جہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہر رات 700 رکعت (رسمی نماز کی اکائیاں) تک نماز پڑھتا ہے۔ امام الحداد کے عرفی ناموں میں سے ایک محور دعوت اور روحانی رہنمائی (القطب الدعوتی والارشاد) تھا۔ وہ "دلوں کا لوہار" (حداد القلوب) کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ اس کا ممکنہ مطلب یہ ہو گا کہ وہ دھات کے زنگ آلود یا خستہ حال ٹکڑے کو لیں گے اور اسے دھات کے ایک چمکدار اچھی طرح سے بنے ہوئے ٹکڑے میں تبدیل کر دیں گے اور اسے نئے جیسا بنا دیں گے۔ === تعلیم === امام الحداد نے حضرموت میں اپنے وقت کے بہت سے علماء سے تعلیم حاصل کی جن میں سے ایک ان کے اپنے والد ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ 15 سال کی عمر کو پہنچے، ان کے والد نے ایک کتاب الارشاد کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شافعی فقہ میں ایک انتہائی مختصر کام ہے، لیکن بعد میں انہوں نے درخواست کی کہ وہ کتاب بدعت الہدایہ (ہدایت کا آغاز) کا مطالعہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ فقہ پر توجہ دینے کے بجائے۔ ان کے دیگر اساتذہ میں سرفہرست الحبیب القطب عمر بن عبدالرحمٰن العطاس تھے۔ امام عبدالرحمٰن العطاس کو ایک ایسے استاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے انہیں طالب علم کے طور پر اپنے کچھ روحانی آغاز کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے با علوی صدا کے کئی دوسرے علماء سے بھی تعلیم حاصل کی، جیسے کہ الحبیب عقیل بن عبدالرحمٰن الثقاف، الحبیب العلامہ عبد الرحمن بن شیخ عید، الحبیب العلامہ۔ سہل بن احمد بہسین الحدیلی باعلوی اور مکہ کے عظیم عالم، الحبیب محمد بن علوی الثقاف، اور کئی دوسرے علماء سے بھی علم حاصل کیا۔ جوانی میں جب امام الحداد سورہ یٰسین کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے اور رونے سے مغلوب ہو جاتے تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا روحانی آغاز سورہ یٰسین کے ذریعے ہوا۔آپ نے بدعت الہدایہ (ابتداءِ رہنمائی، بذریعہ امام غزالی) کا مطالعہ ایک عالم، الفقیہ با جبیر کی رہنمائی میں کیا۔ آپ نے عالم کے تحت امام الغزالی کی احیاء العلوم الدین (دینی علوم کا احیاء) بھی پڑھا۔ امام الحداد کے شاگردوں میں سے کچھ ان کے بیٹے حسن اور حسین الحداد کے ساتھ ساتھ الحبیب احمد بن زین الحبشی بھی تھے۔ الحبیب احمد بن زین الحبشی ان کی وفات کے بعد تصوف کی قیادت کرنے والے امام الحداد کے جانشین بنے۔ === کام اور تعلیمات === آپ کی ملکیت کے باغات سے اپنی روزی روٹی کماتے ہوئے ان کی زندگی پڑھانے اور لکھنے کے لیے وقف تھی۔ امام الحداد نے خلوت میں داخل ہونے کے فوراً بعد درس دینا شروع کیا۔ ان کی پڑھائی جانے والی کتابوں میں عوارف المعارف بھی تھی جو ابو حفص عمر السحروردی کی تصوف میں ایک کلاسیکی تصنیف ہے۔ اس نے یہ کام تقریباً 11 سال 1072 ہجری (1661 عیسوی) تک کیا۔ یہاں تک کہ اس کے زمانے کے سلاطین کو بھی اس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کے خطوط ملتے تھے۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضرموت میں گزارا جہاں اس نے باعلویہ صوفی حکم (طریقہ) کے مطابق اسلامی فقہ اور کلاسیکی تصوف کی تعلیم دی۔ ان کے کام یقین (یقین) کے حصول کے گرد گھومتے ہیں، اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر غیر متزلزل ایمان کی ڈگری۔ وہ تحقیقاتی یا کٹر بحثوں سے خالی ہیں۔ مزید برآں، وہ قانونی احکام (احکام فقیہ) کو سامنے نہیں لاتے، جس سے آپ کے قارئین کی تعداد اس کے مکتبِ شریعت (شافعی) کے پیروکاروں تک محدود ہوئے۔ اس طرح، آپ کی تخلیقات بہت اچھی طرح سے موزوں ہیں، اگر جان بوجھ کر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بڑے پیمانے پر قارئین کے لئے. ان کی تحریریں مختصر ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آنے والی نسلوں کو بڑی جلدیں پڑھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ "یقین" فرض عبادات کو پورا کرنے اور ممنوعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ اخلاص اور سچائی کے ساتھ "سنت" پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی ظاہری شکل، باطنی جوہر اور عملی طور پر لاگو ہونے کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ چنانچہ امام حداد کے نزدیک جس کے پاس علم ہے، اسے چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کو سکھائے۔ === تصانیف === انہوں نے تصوف کے شعبے میں کئی کتابیں تصنیف کیں اور ساتھ ہی ذکر کی کتابیں جیسے رتب الحداد (عربی: راتب الحداد، جسے مقامی بولی میں "گدات" کہا جاتا ہے) اور ورد اللطیف (عربی: الورد اللطيف) . انہوں نے اپنے مختصر مقالوں کی دس جلدوں پر مشتمل کتابیں، ان کی شاعری کی جلد، ان کے اقوال کی تالیف، رسالت المعوانہ (کتاب امداد)، النصائح الدنیا والصاعۃ ال جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ - ایمانیہ (مذہبی مشورے اور ایمان پر مبنی نصیحتیں)۔ بحیثیت سید، ان کی تقدس اور خدا کا براہ راست تجربہ ان کی تحریروں سے واضح طور پر جھلکتا ہے، جن میں متعدد کتابیں، صوفی خطوط کا مجموعہ اور صوفیانہ شاعری کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ === بعد کی زندگی === امام الحداد اسلام کے "زوال کے دور" میں رہتے تھے، جس میں آپ کی طاقت اور خوبصورتی کی قوتیں ختم ہو چکی تھیں۔ ان کی زندگی کے دوران، انگریز پہلے ہی یمن میں تجارت کے عادی تھے، اور پرتگالیوں نے ساحل سے 350 کلومیٹر دور سوکوترا کے جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کی توسیع عملی طور پر رک چکی تھی۔ مزید برآں، اس کے حضرموت کے علاقے نے اپنی زندگی کے دوران محض ایک تباہ کن دور کا مشاہدہ کیا۔ جب امام الحداد پچیس سال کے تھے تو حضرموت کو بالائی یمن کے قاسمی زیدیوں نے فتح کیا۔ 1715 عیسوی میں حیدریوں نے اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی۔ امام کی عمر اکیاسی سال تھی۔ === موت === امام الحداد نے پیر کی رات 7 یا 8 ذی القعدہ 1132 ہجری (1720 عیسوی) کو الحوی، ترم میں اپنے گھر میں وفات پائی اور زنبل میں دفن ہوئے۔ [https://plus.google.com/105092459456581287959/about?gl=us&hl=en] ترم میں قبرستان آپ کی قبر ان اہم مقامات میں سے ایک ہے جہاں بہت سے لوگ اس وقت جاتے تھے جب وہ حضرموت کا مذہبی دورہ کرتے تھے۔ === اولاد === امام الحداد کے پسماندگان میں چھ بیٹے تھے۔ ان کا پہلا بیٹا زین العابدین تھا، دوسرا بیٹا حسن 1188 ہجری میں تریم میں فوت ہوا، تیسرا سالم، چوتھا محمد تھا، جن کی اولاد تریم میں ہے۔ پانچویں، علوی کی وفات مکہ میں 1153 ہجری میں ہوئی اور ان کی اولاد تریم میں رہتی ہے۔ آخر حسین کی وفات 1136ھ میں تریم میں ہوئی۔ آپ کی اولاد گجرات میں رہتی ہے۔ === حوالہ جات === <references group="" responsive="1"></references> === ذرائع === {{حوالہ کتاب|title=Sufi Sage of Arabia: Imām ʻAbdallāh Al-Ḥaddād|last=Badawî|first=Mostafâ|publisher=Fons Vitae|year=2005|isbn=978-1-887752657|edition=illustrated}} === بیرونی روابط === * [http://www.guidancemedia.com حبیب علی اور مزید سے ویڈیو/آڈیو] * [https://web.archive.org/web/20080915132610/http://www.lotetree.co.uk/the-prophetic-invocations-cd--book-88-p.asp امام الحداد کی دعوتِ نبوی] * [https://web.archive.org/web/20071014030257/http://www.iqra.net/articles/ancestry.html خالص اور مقدس نسب] * [http://www.iqra.net/articles/ratib_trans.php راتب الحداد؛ الحداد کی لطانی] * [https://web.archive.org/web/20071014025851/http://www.iqra.net/articles/sincere.html النساء الدنیا کی مخلصانہ مذہبی نصیحتیں۔] * [http://www.iqra.net/articles/love.html الدعوۃ توتقمۃ سے حضور کی محبت] * [https://web.archive.org/web/20071010013711/http://www.iqra.net/articles/spiritual.html روحانی راستے کا آغاز رسالت ادبی سلوک المورید؛ مرید کی کتاب] * [https://web.archive.org/web/20051208084326/http://www.fonsvitae.com/haddadseries.html امام الحداد فونس وٹی ترجمہ سیریز] * [http://haqaonline.com/halaqa/ آن لائن حلقہ جس میں امام الحداد کی کتابیں شامل ہیں: کتاب امداد اور نسائیۃ الدنیا] * [https://web.archive.org/web/20090717040730/http://baalawi.com/articles/supplications/621-ratib-alhaddad-translation-and-transliteration.html BaAlawi.com : رتیب الحداد] عربی میں رومن ٹرانسلیٹریشن اور انگریزی اور مالے میں ترجمہ کے ساتھ (پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ دستیاب ہے) * [https://web.archive.org/web/20091103094353/http://baalawi.com/topics/al-imam-abdullah-bin-alawi-alhaddad BaAlawi.com : قصائد اور تحریری] تصانیف قصائد (شاعری/ نظمیں) آڈیو تلاوت کے ساتھ، تحریری تصانیف پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہیں۔ {{اعلام شافعیہ}}{{اشعری}}{{معلومات کتب خانہ}} [[زمرہ:اٹھارویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:سترہویں صدی کی عرب شخصیات]] [[زمرہ:اٹھارویں صدی کے ماہرین قانون]] [[زمرہ:1720ء کی وفیات]] [[زمرہ:1634ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:اٹھارہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:سترہویں صدی کے ائمہ کرام]] [[زمرہ:حضرمی شخصیات]] [[زمرہ:یمنی صوفیاء]] [[زمرہ:شافعی فقہا]] [[زمرہ:یمنی ائمہ کرام]] [[زمرہ:مجددین]] [[زمرہ:سنی صوفیاء]] [[زمرہ:شوافع]] [[زمرہ:اشاعرہ]] [[زمرہ:مقالات مع رابطہ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] ixl24tmd470ojns8k1i7pn7j53k8fuq زمرہ:کینیڈا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044609 5140631 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Canada‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کینیڈا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Canada‎]] hfr5okq2bfnlyrqvjnxkv688t349qji 5140811 5140631 2022-08-27T16:13:19Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677817]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کینیڈا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 2o0tky3zml17pjrciu7eopw97ars7dl زمرہ:کوسووہ میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044610 5140632 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Kosovo‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Kosovo‎]] pc6uddercor02vvgq55bphalf9e9win 5140813 5140632 2022-08-27T16:13:21Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107424547]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:بنگلہ دیش میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044611 5140633 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Bangladesh‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بنگلہ دیش میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Bangladesh‎]] 6v217uh6vrn0yg8cp3syu791jyv8tpm 5140812 5140633 2022-08-27T16:13:20Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677805]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بنگلہ دیش میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 613dzfryqwnjhqagy3jigsgdqgiou8j زمرہ:چین میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044612 5140634 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in China‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:چین میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in China‎]] 5cxk4xqrvi0dcni84kymb6cuxzkf3aw 5140807 5140634 2022-08-27T16:13:15Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q55922915]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:چین میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 1b7ypa7ygtnrdf04iiyycqeiqdr8tpg زمرہ:بولیویا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044613 5140635 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Bolivia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Bolivia‎]] lcmd1jm9f5pebiiy57jfnokwgpfmrbw 5140810 5140635 2022-08-27T16:13:18Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107412776]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:برازیل میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044614 5140636 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Brazil‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:برازیل میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Brazil‎]] 58a5a6ayuaslcs0p64zni2tub8zech9 5140809 5140636 2022-08-27T16:13:17Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q106619364]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:برازیل میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 6306x0fdrxt7uiujspiaqreitrnk9uv زمرہ:کرویئشا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044615 5140637 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Croatia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کرویئشا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Croatia‎]] 12k682mli1newtvfk88rwazk9wlfn68 5140802 5140637 2022-08-27T16:13:10Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107412771]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کرویئشا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] lalq8wjvx6cchhnx09zvlo9u8wzelc0 زمرہ:فلپائن میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044616 5140638 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in the Philippines‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:فلپائن میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:فلپائن میں مسیحی اسکول]] [[en:Category:Catholic secondary schools in the Philippines‎]] 09yiqm5d1mv6kayn311kjv54f2gpf2s 5140808 5140638 2022-08-27T16:13:16Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8678079]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:فلپائن میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:فلپائن میں مسیحی اسکول]] pjbp6g05w4hz5i9u3t1e4dl37jq5dog زمرہ:نائجیریا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044617 5140639 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Nigeria‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:نائجیریا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Nigeria‎]] ba5hchvmcz5ov4c5xyecahcrgeo1lgb 5140793 5140639 2022-08-27T16:13:01Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107412770]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:نائجیریا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 3lxtnr7s9nfjmqn76gvsgii3gtn2rsl زمرہ:گیانا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044618 5140640 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Guyana‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Guyana‎]] 8h6zpff7mjrzw0los9ex99ch4x678f7 5140804 5140640 2022-08-27T16:13:12Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107315893]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:جاپان میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044619 5140641 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Japan‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:جاپان میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Japan‎]] jnrr3zzfw637pr6r3b83rewrgsbu4ft 5140806 5140641 2022-08-27T16:13:14Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677890]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:جاپان میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 3etdhsjbvj4aobwb55u7rqu9bdamko3 زمرہ:بیلیز میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044620 5140642 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Belize‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بیلیز میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Belize‎]] 6e0c9w6ew3o52hj7fimsxmsb6krgpa9 5140797 5140642 2022-08-27T16:13:05Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107492959]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بیلیز میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] otcluemdr61a4xsh86vz10vz9jll4qi زمرہ:آسٹریلیا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044621 5140643 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Australia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:آسٹریلیا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Australia‎]] 878edtvehapdggg057l8tdxppklibab 5140805 5140643 2022-08-27T16:13:13Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q65637934]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:آسٹریلیا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] af9fije0de5w482z8idr875wt4co0gj زمرہ:گیبون میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044622 5140644 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Gabon‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Gabon‎]] 6vf7rcf5egd5pt7gimjzdaexl9z67n0 5140799 5140644 2022-08-27T16:13:07Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107315971]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:اینٹیگوا و باربوڈا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044623 5140645 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Antigua and Barbuda‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Antigua and Barbuda‎]] hbml1oycia6rrd0kmq8v8vqj0x07qns 5140801 5140645 2022-08-27T16:13:09Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677795]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:ارجنٹائن میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044624 5140646 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Argentina‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Argentina‎]] 2tlbjdcloufmv225knqwl173foc010g 5140800 5140646 2022-08-27T16:13:08Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107432129]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:پیراگوئے میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044625 5140647 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Paraguay‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:پیراگوئے میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Paraguay‎]] 14mn7y6emdt767gh61gzz28enor9342 5140795 5140647 2022-08-27T16:13:03Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107412796]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:پیراگوئے میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] h6f5detsxqqgm2h1vsrjtw3yu8929e0 زمرہ:لتھووینیا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044626 5140648 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Lithuania‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:لتھووینیا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Lithuania‎]] 9i4musvdqqwj3jn5diks3w8lq1nl55p 5140803 5140648 2022-08-27T16:13:11Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107315976]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:لتھووینیا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] f50hxjxibdyhyzr00vcq5tpw2pf9ste زمرہ:پاپوا نیو گنی میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044627 5140649 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Papua New Guinea‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Papua New Guinea‎]] 2mqdpu7hzvfmfvfnemo2xy08xze920z 5140794 5140649 2022-08-27T16:13:02Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107337551]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:ایکواڈور میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044628 5140650 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Ecuador‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Ecuador‎]] hlrmw6c047hyaeipyl4o8nhb5if3mmi 5140792 5140650 2022-08-27T16:13:00Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107398667]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:ایتھوپیا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044629 5140651 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Ethiopia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Ethiopia‎]] mzxilaf1vsjo1rqyvujh3aipx67751v 5140791 5140651 2022-08-27T16:12:59Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107326878]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:گھانا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044630 5140652 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Ghana‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:گھانا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Ghana‎]] h9t5osxd94gsi00qpn26dt1lweca6xl 5140798 5140652 2022-08-27T16:13:06Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677856]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:گھانا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 3vzffly1klwmrvvcvuc9ak4qk6jeu71 زمرہ:جرمنی میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044631 5140653 2022-08-27T14:33:00Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Germany‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:جرمنی میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Germany‎]] 42ebmkp69it3y3odl3t4tf3tqojuqj3 5140796 5140653 2022-08-27T16:13:04Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107326870]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:جرمنی میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 8ev9yakich5o1x5f2f3yte9fl8q0v86 زمرہ:نیوزی لینڈ میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044632 5140654 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in New Zealand‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:نیوزی لینڈ میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in New Zealand‎]] i22n4wr8fhstae0g0bxtgv4jlucesty 5140790 5140654 2022-08-27T16:12:58Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677936]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:نیوزی لینڈ میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] dvg83zot5zh54vdt7jliu2ne48yf64w زمرہ:تنزانیہ میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044633 5140655 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Tanzania‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Tanzania‎]] thioifvsiib65eziwtfzjupzab585ht 5140789 5140655 2022-08-27T16:12:57Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107508976]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:آئرلینڈ میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044634 5140656 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Ireland‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:آئرلینڈ میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Ireland‎]] eqq82itet95c844e71yu4nygsgads6c 5140786 5140656 2022-08-27T16:12:54Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677887]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:آئرلینڈ میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 1jmnlq9f1i3gcync9xrwl11n0wxv0e3 زمرہ:مملکت متحدہ میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044635 5140657 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in the United Kingdom‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:مملکت متحدہ میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in the United Kingdom‎]] oc7vtodvi534qfttvu3oxv3otip990t 5140787 5140657 2022-08-27T16:12:55Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8678082]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:مملکت متحدہ میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] m62npu8ys725uvph2j3bkp85dv1p7st زمرہ:ہسپانیہ میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044636 5140658 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Spain‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہسپانیہ میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Spain‎]] 8movz0bistdg1fa3b02s74hxgkbql84 5140788 5140658 2022-08-27T16:12:56Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677996]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہسپانیہ میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] n2ckj3hqkrd3wf8zmyiyo8krtaejbzx زمرہ:پاکستان میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044637 5140659 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Pakistan‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:پاکستان میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Pakistan‎]] 6pvx6s6degfe5gy59vzeiet71b6qlyw زمرہ:بیلجیم میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044638 5140660 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Belgium‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بیلجیم میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Belgium‎]] gz9nemtrr8frvxkgxmf9fhdta8f4fte 5140784 5140660 2022-08-27T16:12:52Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107326868]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بیلجیم میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 2982t268wf98qaz5jb2zxfnnino0agk زمرہ:روانڈا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044639 5140661 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Rwanda‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Rwanda‎]] 0f9l85di4pzzxkpz8g6udwbyf5du2z6 5140779 5140661 2022-08-27T16:12:47Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107315950]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:لبنان میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044640 5140662 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Lebanon‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Lebanon‎]] aj88agexv5cyl6wgtuey6y8kgj23ty6 5140781 5140662 2022-08-27T16:12:49Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107444263]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:سیرالیون میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044641 5140663 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Sierra Leone‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:سیرالیون میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Sierra Leone‎]] 53yabv73z73ek6v0pivxjii0iypq31m 5140783 5140663 2022-08-27T16:12:51Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677985]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:سیرالیون میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] sdp1q4179wg6qrv1rj5azjdfojo3yz1 زمرہ:جمیکا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044642 5140664 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Jamaica‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:جمیکا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Jamaica‎]] azxrh1gf5g4yo5tfcynld1e3uxab69x 5140785 5140664 2022-08-27T16:12:53Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107475592]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:جمیکا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 7kbztzarh0qwj8wdav04yibi33iacly زمرہ:برونائی میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044643 5140665 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Brunei‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:برونائی میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Brunei‎]] 5cp2tr7nn0hcb6bi1oac5rnz384hkvq 5140776 5140665 2022-08-27T16:12:44Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677811]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:برونائی میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] e1m74xmr74a94smlb5tbqk472qaz7zc زمرہ:سری لنکا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044644 5140666 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Sri Lanka‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:سری لنکا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Sri Lanka‎]] czrhy1f7wbwizjjtpinpv77y7r6x2nj 5140782 5140666 2022-08-27T16:12:50Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677998]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:سری لنکا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 99t2uq5b70mke4xv1s9qqu3pfocfnai زمرہ:مصر میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044645 5140667 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Egypt‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:مصر میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Egypt‎]] k5ka1090jp32h29yoe2npr7wdffx16x 5140780 5140667 2022-08-27T16:12:48Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q7001679]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:مصر میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 924eccqi3gw8v85ll3ya3mboc7ait18 زمرہ:جمہوریہ آئرلینڈ میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044646 5140668 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in the Republic of Ireland‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in the Republic of Ireland‎]] qk5tcd229p2y3rw47v4insfabqsczs8 5140778 5140668 2022-08-27T16:12:46Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107391261]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:انڈونیشیا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044647 5140669 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Indonesia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:انڈونیشیا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Indonesia‎]] qf7ifenw7y2o7bd59ekxygzn8qc8ean 5140777 5140669 2022-08-27T16:12:45Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107343763]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:انڈونیشیا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] arn4xki31r7u5svh1xreyml5t0lbgei زمرہ:بھارت میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044648 5140671 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in India‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول]] [[en:Category:Catholic secondary schools in India‎]] j598roze9b5ktmhl2yaqol17nxqyxd4 5140775 5140671 2022-08-27T16:12:43Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677881]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول]] cp75k7670nkyyj7mnvild9ztqzjt62b زمرہ:کینیا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044649 5140670 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Kenya‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کینیا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Kenya‎]] btobly8zsun898lkpwzmrsu0vstn2n0 5140774 5140670 2022-08-27T16:12:42Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677896]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کینیا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 2pc4jku3i8pxrzzs6dmxr6xezris65w زمرہ:ہیٹی میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044650 5140672 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Haiti‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہیٹی میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Haiti‎]] slcjw0g76olt6aszuwzkvtvjh691fzp 5140770 5140672 2022-08-27T16:12:38Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677864]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ہیٹی میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 914zx3fu218bptjrth03nauq24mjbc1 زمرہ:زمبابوے میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044651 5140673 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Zimbabwe‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:زمبابوے میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Zimbabwe‎]] n3e14eqb55tv5ky1x2hmyu8wh9f2brq 5140771 5140673 2022-08-27T16:12:39Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8678033]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:زمبابوے میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] ftf1s20q3oxzxgct0jgad3tvh1jjd4r زمرہ:کولمبیا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044652 5140674 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Colombia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کولمبیا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Colombia‎]] cjs087yvvnrtz0xgu7f0j7sxa2hmcjd 5140768 5140674 2022-08-27T16:12:36Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107350742]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کولمبیا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] jauze8oe7upgxaxmlw00lk91p9einaw زمرہ:چلی میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044653 5140675 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Chile‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:چلی میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Chile‎]] 8iigw66ri5fh9tqwcdrohhl1kuarwd2 5140773 5140675 2022-08-27T16:12:41Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q55922913]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:چلی میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 2k1ffc61f6ur83zcpqa8uep82uzkz1h زمرہ:جنوبی افریقا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044654 5140676 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in South Africa‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:جنوبی افریقا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in South Africa‎]] htfv5hlswvpnifwyxr537z1e2iupw6i 5140772 5140676 2022-08-27T16:12:40Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677989]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:جنوبی افریقا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] 0cltnrmccuvlsfrxdvdox7uqqxt6y8p زمرہ:پیرو میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044655 5140677 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Peru‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:پیرو میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Peru‎]] rrpjgw84mn68eeisayu1c65hazni85d 5140767 5140677 2022-08-27T16:12:35Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107379512]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:پیرو میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] a2z21gdezp4gh1gn9uw307ppnippwx1 زمرہ:نمیبیا میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044656 5140678 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Namibia‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:نمیبیا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Namibia‎]] 9e863zxmbe1p4olfc85yx5jju4tboz3 5140769 5140678 2022-08-27T16:12:37Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q107326895]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:نمیبیا میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] sq1j6tek56rmnthw8rwm0o5k9yvvmlw زمرہ:پرتگال میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044657 5140679 2022-08-27T14:33:01Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Portugal‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:پرتگال میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Portugal‎]] ao7yt624c108jl17q3ebkw2y8zlg6ck 5140766 5140679 2022-08-27T16:12:34Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677972]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:پرتگال میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] jeuh6essmoicbnj2xyxdgoubexev4za زمرہ:مکاؤ میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044658 5140680 2022-08-27T14:33:02Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in Macau‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in Macau‎]] jugcyig8ng086eto1v6hjanp25dsg0f 5140764 5140680 2022-08-27T16:12:32Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677901]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] gnxyf476s0vrzwlarriqqzzkr01lszs زمرہ:فرانس میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044659 5140681 2022-08-27T14:33:02Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in France‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:فرانس میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in France‎]] sob9jtbga6s8vmxohqothggh4hy2yc1 5140765 5140681 2022-08-27T16:12:33Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8677853]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:فرانس میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] pphjf7bn2gkhz7cslpaur826o9kix6l زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں کیتھولک ثانوی اسکول 14 1044660 5140682 2022-08-27T14:33:02Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:Catholic secondary schools in the United States‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:Catholic secondary schools in the United States‎]] 16p9whgn5kmk0s4pb2ei1keqshlhxhp 5140763 5140682 2022-08-27T16:12:31Z EmausBot 9281 روبالہ: منتقلی 1 بین الویکی روابط، اب [[d:|ویکی ڈیٹا]] میں [[d:Q8678083]] پر موجود ہیں wikitext text/x-wiki [[زمرہ:ریاستہائے متحدہ میں رومن کیتھولک اسکول]] [[زمرہ:کیتھولک ثانوی اسکول بلحاظ ملک]] hhri2egr72lcapfg3l20sg00jfqccbm ندیم نظر 0 1044661 5140720 2022-08-27T15:02:35Z کامران اعظم سوہدروی 109471 «سینئر صحافی لاہور پریس کلب کے کونسل ممبر ندیم نظر نے اخباری ملازمت کا آغاز 1990ء کے عشرے میں زمانہ طالب علمی کے دوران [[روزنامہ خبریں]] سے بطور ریفرنس اسسٹنٹ کیا اور میگزین ایڈیٹر کے عہدے پر پہنچے روزنامہ چٹان کے آخری دنوں میں نیوز ایڈیٹر اور روز...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا wikitext text/x-wiki سینئر صحافی لاہور پریس کلب کے کونسل ممبر ندیم نظر نے اخباری ملازمت کا آغاز 1990ء کے عشرے میں زمانہ طالب علمی کے دوران [[روزنامہ خبریں]] سے بطور ریفرنس اسسٹنٹ کیا اور میگزین ایڈیٹر کے عہدے پر پہنچے روزنامہ چٹان کے آخری دنوں میں نیوز ایڈیٹر اور روزنامہ اوصاف میں میگزین ایڈیٹر بھی رہے اب روزنامہ مشرق میں میگزین ایڈیٹر ہیں صحافتی خدمات پر درجنوں گولڈ کپمیڈلز اور ایوارڈز لے چکے ہیں ، ندیم نظر معروف صحافی و ادیب غلام محی الدین نظر مرحوم کے صاحبزادے ہیں خود بھی سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف پر کتاب لکھ چکے ہیں ان دنوں اپنی نئی کتاب پر کام کر رہے ہیں۔<ref> تحریروتحقیق:میم سین بٹ 27 اگست 2022ء</ref> ==حوالہ جات== b8f5q9jsu0t38y58900vptrxn6uexen تبادلۂ خیال صارف:عباد الرحمان 3 1044662 5140952 2022-08-27T16:22:29Z پیغامبر خوش آمدید 30738 جدید صارف کے تبادلۂ خیال صفحہ پر [[سانچہ:خوش آمدید|پیغام خوش آمدید]] کا اضافہ wikitext text/x-wiki == خوش آمدید! == <div style="text-align:center;"><span style="font-size:1.1em;">ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: [[File:F icon.svg|15x15px|link=https://www.facebook.com/UrduWikipedia]] اور <span class="link">[[File:G 2014-04-24 22-48.png|18x18px|link=https://twitter.com/UrduWikipedia]] </span> </div> </div> ----- <div style="padding:5px;font-size:medium"><center style="word-spacing:1ex">[[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Welcome!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bienvenue!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Willkommen!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Benvenuti]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|¡Bienvenido!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|ようこそ]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Dobrodosli]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|환영합니다]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Добро пожаловать]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bem-vindo!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|欢迎]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bonvenon]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Welkom]]</center></div> {| bgcolor="#CCFFFF" align=center style="width:100% !important; -moz-border-radius: 1em;-webkit-border-radius:1em;border-radius:1em; border-top:2px dashed #3eb2c9;border-bottom:2px dashed #3eb2c9;padding: 5px 20px 25px;" |<span style="font-family:Segoe UI;float:left">'''[[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|(?_?)]]'''</span> <div class="tabber horizTabBox" style="width: 100% !important;"> <div class="tabbertab" title="&zwnj;خوش آمدید&zwnj;"> [[تصویر:ویکیپیڈیا میں خوش آمدید2.svg|center|250px|ربط=ویکیپیڈیا:خوش آمدید|alt=ویکیپیڈیا میں خوش آمدید]] {{-}} [[تصویر:Wikipedia laurier wp.png|left|200px]] جناب {{نام_صفحہ}} کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔<br> '''←''' ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الحال اردو ویکیپیڈیا میں کل '''{{NUMBEROFARTICLES}}''' [[Special:Allpages|مضامین]] موجود ہیں۔ <br /> '''←''' اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔ * دائرۃ المعارف کے مزید تعارف کے لیے '''[[ویکیپیڈیا|صفحۂ تعارف]]''' ملاحظہ فرمائیں * دائرۃ المعارف کے انٹرفیس کو سمجھنے کے لیے '''[[معاونت:ویکی پیمائی کا تعارف|ویکی پیمائی کا تعارف]]''' ملاحظہ فرمائیں * دائرۃ المعارف میں مزید معاونت کے لیے '''[[معاونت:مندرجات|صفحۂ معاونت]]''' ملاحظہ فرمائیں * مضامین کے اسلوب نگارش سے متعلق مختصر لیکن مفید معلومات کے لیے '''[[معاونت:تعارف اسلوب نامہ/1|تعارف اسلوب نامہ]]''' ملاحظہ فرمائیں * صفحات کی ظاہریت کی تبدیلی اور طریقۂ کار کے لیے '''[[خاص:ترجیحات|ترجیحات]] ملاحظہ فرمائیں * مضامین کی تحریر و ترمیم اور مشق کے لیے '''[[معاونت:ترمیم|صفحۂ معاونت برائے تحریر و اصلاح مضامین]]''' ملاحظہ فرمائیں * مضامین کی فارمیٹنگ، ترتیب و تدوین کے تعارف اور اس کے مفصل طریقہ کار کے لیے [[معاونت:ترمیم کاری کا تعارف|ترمیم کاری کا تعارف]] ملاحظہ فرمائیں </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;اصول و قواعد&zwnj;"> <br/> بہتر ہوگا کہ آپ آغاز ہی میں درج ذیل صفحات پر نظر ڈال لیں: <span style="float:left">[[file:WikiVote.png|link=|60px]]</span> * '''[[معاونت:ہدایات اور پالیسیوں کا تعارف|ہدایات اور پالیسیوں کا تعارف]] * '''[[ویکیپیڈیا:پانچ ارکان|ویکیپیڈیا کے پانچ ستون]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے|ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:معتدل نقطہ نظر|معتدل نقطۂ نظر]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:حوالہ درکار|حوالہ جات کی فراہمی]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:حقوق نسخہ|کاپی رائٹ]]''' </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;آپ کا صفحۂ صارف&zwnj;"> <br/> <span style="float:left">[[file:Samarbetare.svg|link=|60px]]</span> یہاں آپ کا [[خاص:Mypage|'''مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا''']] جہاں آپ [[:زمرہ:صارف سانچے|اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں]]، اور آپ کے [[خاص:Mytalk|تبادلۂ خیال صفحہ]] پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔ * کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں: ** اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔ ** پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت '''--&#126;&#126;&#126;&#126;''' یا اس ([[file:Insert-signature.png|link=]]) زریہ پر طق کریں۔ <span style="float:left">[[file:Signature-guide-ur.png|300px]]</span> {{clear}} ** [[ویکیپیڈیا:اصول تبادلۂ خیال|اظہار خیال کے آداب]] کا خصوصی خیال رکھیں۔ </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;معاونت&zwnj;"> <br/> <span style="float:left">[[file:Under construction icon-green.svg|link=|60px]]</span> ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔ <inputbox>type=search</inputbox> آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ <inputbox>type=create</inputbox> * لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔ * سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے [[ویکیپیڈیا:ساحر تخلیق مضمون|یہاں]] تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ </div> </center> </div> |} -- <font color="#880088">آپ کی </font><font color="#0000FF">مدد</font><font color="#449900"> کے</font><font color="#DD9922">لیے </font><font color="#DD4400">ہمہ وقت </font><font color="#BB0000">حاضر</font>'''''<br /> [[تبادلۂ خیال صارف:محمد شعیب|<span style="color:Purple; text-shadow:grey 0.1em 0.2em 0.1em;">محمد شعیب</span>]] 16:22، 27 اگست 2022ء ([[UTC|م ع و]]) 547ro8hwfig7rgoe8dpgx2b3vo425zb تبادلۂ خیال:ڈسکہ 1 1044663 5140954 2022-08-27T16:31:01Z عباد الرحمان 152248 «گوجرانوالہ سے ڈسکہ کا فاصلہ پچیس کلو میٹر ہے، سمبڑیال 18 اور وزیر آباد 34کلو میٹر فاصلے پر ہیں» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا wikitext text/x-wiki گوجرانوالہ سے ڈسکہ کا فاصلہ پچیس کلو میٹر ہے، سمبڑیال 18 اور وزیر آباد 34کلو میٹر فاصلے پر ہیں r462rlql29uwppk8x49websozghpcna تبادلۂ خیال:زفر بن حارث کلابی 1 1044664 5140992 2022-08-27T18:24:11Z Khaatir 128134 «{{سرنامہ تبادلہ خیال}}» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا wikitext text/x-wiki {{سرنامہ تبادلہ خیال}} rfqgx03el4n4kvaf8gb73u8j5o9fwjr تبادلۂ خیال صارف:Ismail111526 3 1044665 5141023 2022-08-27T20:15:27Z پیغامبر خوش آمدید 30738 جدید صارف کے تبادلۂ خیال صفحہ پر [[سانچہ:خوش آمدید|پیغام خوش آمدید]] کا اضافہ wikitext text/x-wiki == خوش آمدید! == <div style="text-align:center;"><span style="font-size:1.1em;">ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: [[File:F icon.svg|15x15px|link=https://www.facebook.com/UrduWikipedia]] اور <span class="link">[[File:G 2014-04-24 22-48.png|18x18px|link=https://twitter.com/UrduWikipedia]] </span> </div> </div> ----- <div style="padding:5px;font-size:medium"><center style="word-spacing:1ex">[[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Welcome!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bienvenue!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Willkommen!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Benvenuti]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|¡Bienvenido!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|ようこそ]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Dobrodosli]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|환영합니다]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Добро пожаловать]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bem-vindo!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|欢迎]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bonvenon]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Welkom]]</center></div> {| bgcolor="#CCFFFF" align=center style="width:100% !important; -moz-border-radius: 1em;-webkit-border-radius:1em;border-radius:1em; border-top:2px dashed #3eb2c9;border-bottom:2px dashed #3eb2c9;padding: 5px 20px 25px;" |<span style="font-family:Segoe UI;float:left">'''[[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|(?_?)]]'''</span> <div class="tabber horizTabBox" style="width: 100% !important;"> <div class="tabbertab" title="&zwnj;خوش آمدید&zwnj;"> [[تصویر:ویکیپیڈیا میں خوش آمدید2.svg|center|250px|ربط=ویکیپیڈیا:خوش آمدید|alt=ویکیپیڈیا میں خوش آمدید]] {{-}} [[تصویر:Wikipedia laurier wp.png|left|200px]] جناب {{نام_صفحہ}} کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔<br> '''←''' ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الحال اردو ویکیپیڈیا میں کل '''{{NUMBEROFARTICLES}}''' [[Special:Allpages|مضامین]] موجود ہیں۔ <br /> '''←''' اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔ * دائرۃ المعارف کے مزید تعارف کے لیے '''[[ویکیپیڈیا|صفحۂ تعارف]]''' ملاحظہ فرمائیں * دائرۃ المعارف کے انٹرفیس کو سمجھنے کے لیے '''[[معاونت:ویکی پیمائی کا تعارف|ویکی پیمائی کا تعارف]]''' ملاحظہ فرمائیں * دائرۃ المعارف میں مزید معاونت کے لیے '''[[معاونت:مندرجات|صفحۂ معاونت]]''' ملاحظہ فرمائیں * مضامین کے اسلوب نگارش سے متعلق مختصر لیکن مفید معلومات کے لیے '''[[معاونت:تعارف اسلوب نامہ/1|تعارف اسلوب نامہ]]''' ملاحظہ فرمائیں * صفحات کی ظاہریت کی تبدیلی اور طریقۂ کار کے لیے '''[[خاص:ترجیحات|ترجیحات]] ملاحظہ فرمائیں * مضامین کی تحریر و ترمیم اور مشق کے لیے '''[[معاونت:ترمیم|صفحۂ معاونت برائے تحریر و اصلاح مضامین]]''' ملاحظہ فرمائیں * مضامین کی فارمیٹنگ، ترتیب و تدوین کے تعارف اور اس کے مفصل طریقہ کار کے لیے [[معاونت:ترمیم کاری کا تعارف|ترمیم کاری کا تعارف]] ملاحظہ فرمائیں </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;اصول و قواعد&zwnj;"> <br/> بہتر ہوگا کہ آپ آغاز ہی میں درج ذیل صفحات پر نظر ڈال لیں: <span style="float:left">[[file:WikiVote.png|link=|60px]]</span> * '''[[معاونت:ہدایات اور پالیسیوں کا تعارف|ہدایات اور پالیسیوں کا تعارف]] * '''[[ویکیپیڈیا:پانچ ارکان|ویکیپیڈیا کے پانچ ستون]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے|ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:معتدل نقطہ نظر|معتدل نقطۂ نظر]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:حوالہ درکار|حوالہ جات کی فراہمی]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:حقوق نسخہ|کاپی رائٹ]]''' </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;آپ کا صفحۂ صارف&zwnj;"> <br/> <span style="float:left">[[file:Samarbetare.svg|link=|60px]]</span> یہاں آپ کا [[خاص:Mypage|'''مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا''']] جہاں آپ [[:زمرہ:صارف سانچے|اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں]]، اور آپ کے [[خاص:Mytalk|تبادلۂ خیال صفحہ]] پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔ * کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں: ** اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔ ** پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت '''--&#126;&#126;&#126;&#126;''' یا اس ([[file:Insert-signature.png|link=]]) زریہ پر طق کریں۔ <span style="float:left">[[file:Signature-guide-ur.png|300px]]</span> {{clear}} ** [[ویکیپیڈیا:اصول تبادلۂ خیال|اظہار خیال کے آداب]] کا خصوصی خیال رکھیں۔ </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;معاونت&zwnj;"> <br/> <span style="float:left">[[file:Under construction icon-green.svg|link=|60px]]</span> ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔ <inputbox>type=search</inputbox> آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ <inputbox>type=create</inputbox> * لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔ * سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے [[ویکیپیڈیا:ساحر تخلیق مضمون|یہاں]] تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ </div> </center> </div> |} -- <font color="#880088">آپ کی </font><font color="#0000FF">مدد</font><font color="#449900"> کے</font><font color="#DD9922">لیے </font><font color="#DD4400">ہمہ وقت </font><font color="#BB0000">حاضر</font>'''''<br /> [[تبادلۂ خیال صارف:محمد شعیب|<span style="color:Purple; text-shadow:grey 0.1em 0.2em 0.1em;">محمد شعیب</span>]] 20:15، 27 اگست 2022ء ([[UTC|م ع و]]) 17n4se32cohhonyjazxmvh41ge5da80 فی ہزار 0 1044666 5141025 2022-08-27T23:03:27Z 2400:ADC1:48A:9B00:55A6:C148:2C4A:6E03 «'''فی ہزار''' (permille) ایک اظہار ہے جس کا مطلب حصے فی [[ہزار]]۔ [[en:Permille]]» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا wikitext text/x-wiki '''فی ہزار''' (permille) ایک اظہار ہے جس کا مطلب حصے فی [[ہزار]]۔ [[en:Permille]] 740f8ev8un9ey8utmr0ynh2y791ycat سوہانجنا 0 1044667 5141049 2022-08-28T01:39:41Z Abualsarmad 36347 «{{Speciesbox | image = The tree and seedpods of Moringa oleifera.JPG | genus = Moringa | species = oleifera | authority = [[Jean-Baptiste Lamarck|Lam.]] | synonyms = * ''Guilandina moringa'' L. * ''Hyperanthera moringa'' (L.) Vahl * ''Moringa pterygosperma'' Gaertn. nom. illeg. | synonyms_ref = <ref>{{cite book | author = Olson, M. E. | year = 2010 | title = eFlora summary: Moringaceae: Drumstick Family | pages = 167–169 | editor = F...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا wikitext text/x-wiki {{Speciesbox | image = The tree and seedpods of Moringa oleifera.JPG | genus = Moringa | species = oleifera | authority = [[Jean-Baptiste Lamarck|Lam.]] | synonyms = * ''Guilandina moringa'' L. * ''Hyperanthera moringa'' (L.) Vahl * ''Moringa pterygosperma'' Gaertn. nom. illeg. | synonyms_ref = <ref>{{cite book | author = Olson, M. E. | year = 2010 | title = eFlora summary: Moringaceae: Drumstick Family | pages = 167–169 | editor = Flora of North America Committee | series = Flora of North America, North of Mexico | location = New York and Oxford | volume = 7 |url=http://www.efloras.org/florataxon.aspx?flora_id=1&taxon_id=200009759}}</ref> }} '''سوہانجنا''' (انگریزی: Moringa) ’حکیم درخت (ڈاکٹر ٹری)‘ بھی کہا جاتا ہے سوہانجنا کے پتے، پھول، پھلیاں اور شاخیں قدرتی نباتاتی اجزاءکا بیش بہا خزینہ اور انتہائی کارآمد ہیں یہ خودرو ہے اور گھروں کھیتوں میں کاشت بھی کیا جاتا ہے۔ سوہانجنا کا درخت اونچا اور پتے کسی حد تک [[املی]] کی شکل کے ہوتے ہیں۔ اس درخت پر چھوٹے اور سفید پھول لگتے ہیں اور سبز رنگ کی لمبی لمبی پھلیاں نکلتی ہیں۔سہانجنا گرم ماحول اور ریتلی زمین میں آسانی سے کاشت ہوتا ہے۔ بہاول پور کے علاقے میں خودرو درختوں کے جنگل ہیں۔ اس درخت کی اونچائی 25 تا 40فٹ تک ہوتی ہے۔ پھل اور پھول بکثرت سال میں 2 ۔ 3 دفعہ لگتے ہیں لکڑی نرم و نازک اور پھلیاں تقریباً ً ایک فٹ لمبی اور انگلی کے برابر موٹی ہوتی ہیں۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} cy2f5nhphr74nabqno80pa21se3ar5x چمپا 0 1044668 5141052 2022-08-28T01:42:32Z Abualsarmad 36347 تخلیق رجوع مکرر برائے [[گل چین]] (آلہ رجوع مکرر ساز) wikitext text/x-wiki #رجوع_مکرر [[گل چین]] jy1uflb8ck3oeogypnde8m1r043ss27 عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی 0 1044669 5141053 2022-08-28T01:49:56Z Tahir697 132406 «[[:en:Special:Redirect/revision/1074082242|Al-Zaylaʽi]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[Islam]]|era=19th century|name={{ayin}}Abd al-Raḥman bin Aḥmad al-Zayla{{ayin}}i <br> عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي|title=[[Shaykh]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|Somali]]|region=[[East Africa]]|Maddhab=|main_interests=[[Islamic philosophy]], [[Islamic Jurisprudence]]|influences=[[Abdul Qadir Gilani]], [[Abadir Umar ar-Rida]],|influenced=[[Uways Al-Barawi]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] i4un6swcowgraes9h577bcqztsnmvf8 5141054 5141053 2022-08-28T01:51:14Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[Islam]]|era=19th century|name={{ayin}}عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی{{ayin}}i <br> عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي|title=[[Shaykh]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|Somali]]|region=[[East Africa]]|Maddhab=|main_interests=[[Islamic philosophy]], [[Islamic Jurisprudence]]|influences=[[Abdul Qadir Gilani]], [[Abadir Umar ar-Rida]],|influenced=[[Uways Al-Barawi]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] t7368xpwm7rj41jfncizc4pb6d4uuzj 5141055 5141054 2022-08-28T01:52:00Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[Islam]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي|title=[[Shaykh]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|Somali]]|region=[[East Africa]]|Maddhab=|main_interests=[[Islamic philosophy]], [[Islamic Jurisprudence]]|influences=[[Abdul Qadir Gilani]], [[Abadir Umar ar-Rida]],|influenced=[[Uways Al-Barawi]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] rnenaof2g71pw9yo3v3ulk36di72fr1 5141056 5141055 2022-08-28T01:52:40Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[Islam]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[Shaykh]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|Somali]]|region=[[East Africa]]|Maddhab=|main_interests=[[Islamic philosophy]], [[Islamic Jurisprudence]]|influences=[[Abdul Qadir Gilani]], [[Abadir Umar ar-Rida]],|influenced=[[Uways Al-Barawi]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] 80yp67te51sma38qxene5xad7qo84gl 5141057 5141056 2022-08-28T01:54:03Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[Islam]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|Somali]]|region=[[East Africa]]|Maddhab=|main_interests=[[Islamic philosophy]], [[Islamic Jurisprudence]]|influences=[[Abdul Qadir Gilani]], [[Abadir Umar ar-Rida]],|influenced=[[Uways Al-Barawi]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] 6acc8kr4qe1h5bha5wkyismm71xcau1 5141058 5141057 2022-08-28T01:54:32Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|Somali]]|region=[[East Africa]]|Maddhab=|main_interests=[[Islamic philosophy]], [[Islamic Jurisprudence]]|influences=[[Abdul Qadir Gilani]], [[Abadir Umar ar-Rida]],|influenced=[[Uways Al-Barawi]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] nhedf3tuz7k6cr3xnvw5lwzoxcattib 5141059 5141058 2022-08-28T01:55:29Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[East Africa]]|Maddhab=|main_interests=[[Islamic philosophy]], [[Islamic Jurisprudence]]|influences=[[Abdul Qadir Gilani]], [[Abadir Umar ar-Rida]],|influenced=[[Uways Al-Barawi]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] 4myhoa2jzipfxhbh43d3qe7n6u2juvr 5141060 5141059 2022-08-28T01:56:47Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[Islamic philosophy]], [[Islamic Jurisprudence]]|influences=[[Abdul Qadir Gilani]], [[Abadir Umar ar-Rida]],|influenced=[[Uways Al-Barawi]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] jmg8uc528mpat9w6s5793v2bjirdstl 5141061 5141060 2022-08-28T01:57:39Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[Islamic Jurisprudence]]|influences=[[Abdul Qadir Gilani]], [[Abadir Umar ar-Rida]],|influenced=[[Uways Al-Barawi]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] nestam13odt23980e79klhn774wfeky 5141062 5141061 2022-08-28T01:58:21Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[Abdul Qadir Gilani]], [[Abadir Umar ar-Rida]],|influenced=[[Uways Al-Barawi]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] 2inf15s0ubozqdip9dags4mnl728jr7 5141063 5141062 2022-08-28T01:59:58Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[عبدالقادر گیلانی]], [[Abadir Umar ar-Rida]],|influenced=[[Uways Al-Barawi]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] 4jo0fsyc2x9ujvscdjwrypf9y04jnsq 5141064 5141063 2022-08-28T02:01:37Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[عبدالقادر گیلانی]], [[عابادیر عمر الرضا]],|influenced=[[Uways Al-Barawi]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] jxw19w5a355p6vdtxbyii8me4pg50ly 5141065 5141064 2022-08-28T02:02:33Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[عبدالقادر گیلانی]], [[عابادیر عمر الرضا]],|influenced=[[اویس البراوی]], [[Shaykh Sufi]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] ogdsvoyzlf1pc6etdp95igt0qwjrnv7 5141066 5141065 2022-08-28T02:03:07Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[عبدالقادر گیلانی]], [[عابادیر عمر الرضا]],|influenced=[[اویس البراوی]], [[ شیخ صوفی]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> == بھی دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] sa24qah1l4q3menk4qs9ujyqz54qtbk 5141067 5141066 2022-08-28T02:03:23Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[عبدالقادر گیلانی]], [[عابادیر عمر الرضا]],|influenced=[[اویس البراوی]], [[ شیخ صوفی]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> ==مزید دیکھو == * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] 91k57pyiup75afj63dgaamcfyr2taxq 5141068 5141067 2022-08-28T02:03:40Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[عبدالقادر گیلانی]], [[عابادیر عمر الرضا]],|influenced=[[اویس البراوی]], [[ شیخ صوفی]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> ===مزید دیکھو === * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] 5eibynu1fxyhjpete05x2lc9q546myr 5141069 5141068 2022-08-28T02:03:56Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[عبدالقادر گیلانی]], [[عابادیر عمر الرضا]],|influenced=[[اویس البراوی]], [[ شیخ صوفی]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] الزائلی (عبد الرحمٰن بن احمد الزائلی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی حکم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> ===مزید دیکھو === * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] === حوالہ جات === {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] e70qfp8qvy2drm7of4jd9qywct27chj 5141070 5141069 2022-08-28T02:05:13Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[عبدالقادر گیلانی]], [[عابادیر عمر الرضا]],|influenced=[[اویس البراوی]], [[ شیخ صوفی]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] زیلعی (عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی احکام کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ موغادیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ عمر المقدشی۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> ===مزید دیکھو === * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] === حوالہ جات === {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] f9rsf60hj1q5d7wokjdplsibj9v664f 5141071 5141070 2022-08-28T02:07:04Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[عبدالقادر گیلانی]], [[عابادیر عمر الرضا]],|influenced=[[اویس البراوی]], [[ شیخ صوفی]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] زیلعی (عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی احکام کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ مغدیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن عمر المقدشی کے زیرِ تعلیم موغادیشو چلے گئے۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> ===مزید دیکھو === * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] === حوالہ جات === {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] 8kaituffas3kw435ar1gijqv6dfjqgn 5141072 5141071 2022-08-28T02:07:32Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[عبدالقادر گیلانی]], [[عابادیر عمر الرضا]],|influenced=[[اویس البراوی]], [[ شیخ صوفی]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] زیلعی (عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی احکام کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ مغدیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن عمر المقدشی کے زیرِ تعلیم مغدیشو چلے گئے۔ الزائلی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔ اس سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> ===مزید دیکھو === * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] === حوالہ جات === {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] 7m9qyqwf8dv0rp9k4hyx7k29257u4k2 5141073 5141072 2022-08-28T02:09:14Z Tahir697 132406 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[Somali people|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[عبدالقادر گیلانی]], [[عابادیر عمر الرضا]],|influenced=[[اویس البراوی]], [[ شیخ صوفی]]}} [[Category:Pages using infobox religious biography with unsupported parameters|ethnicityAl-Zaylaʽi]] زیلعی (عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی احکام کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ مغدیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن عمر المقدشی کے زیرِ تعلیم مغدیشو چلے گئے۔ زیلعی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔آپ سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> ===مزید دیکھو === * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] === حوالہ جات === {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] 8kvo1ggj9q0jyi7abtx1ms82qhsnw0n 5141075 5141073 2022-08-28T02:45:03Z JarBot 48951 خودکار:تبدیلی ربط V3.4 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری|religion=[[اسلام]]|era=19th century|name=عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی<br> |title=[[شیخ]]|birth_date=1820|death_date=1882|ethnicity=[[صومالی قوم|صومالیہ]]|region=[[مشرقی افریقہ]]|Maddhab=|main_interests=[[اسلامی فلسفہ]], [[اسلامی فقہ]]|influences=[[عبدالقادر گیلانی]], [[عابادیر عمر الرضا]],|influenced=[[اویس البراوی]], [[شیخ صوفی]]}} [[زمرہ:خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری مع نامعلوم پیرامیٹر استعمال کرنے والے مضامین|ethnicityAl-Zaylaʽi]] زیلعی (عبد الرحمٰن بن احمد زیلعی عبد الرحمن بن أحمد الزيلعي) (1820–1882) صومالی اسکالر تھے جنہوں نے صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں قادریہ صوفی احکام کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ مغدیشو کے شمال مغرب میں کیڈیلائی کے دیہی گاؤں میں پیدا ہوئے، اس نے ابتدائی علم کی تعلیم مقامی علمائے کرام کی نگرانی میں حاصل کی، بعد میں وہ شیخ اسماعیل بن عمر المقدشی کے زیرِ تعلیم مغدیشو چلے گئے۔ زیلعی نے قرن افریقہ میں مختلف اسلامی مراکز کا سفر کیا۔ اپنے آبائی گاؤں واپس آنے پر، اس نے قریب ہی شاگردوں کی ایک جماعت قائم کی۔ قولونقول، قادریہ حکم کو بالائی شیبیل کے علاقے میں پھیلانے کے لیے نکلا۔آپ سے اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا اور اس آرڈر کو علاقے کے چرواہوں، مذہبی اشرافیہ اور اندرونی دیہاتیوں کے درمیان کافی کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی۔ <ref>{{cite journal|last1=Reese|first1=Scott S.|date=2001|title=The Best of Guides: Sufi Poetry and Alternate Discourses of Reform in Early Twentieth-Century Somalia|url=https://www.jstor.org/stable/3181395|journal=Journal of African Cultural Studies|volume=14|issue=1 Islamic Religious Poetry in Africa|pages=49–68|doi=10.1080/136968101750333969|jstor=3181395|s2cid=162001423}}</ref> ===مزید دیکھو === * اویس البراوی * [[زیلع|زیلا]] === حوالہ جات === {{حوالہ جات}} * {{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=l4xeh4JcMTwC|title=In the Shadow of Conquest: Islam in Colonial Northeast Africa|last=Samatar, S.S.|date=1992|publisher=Red Sea Press|isbn=9780932415707|page=13|access-date=2015-06-20}} {{اعلام شافعیہ}} [[زمرہ:نسلی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی سنی علماء اسلام]] [[زمرہ:انیسویں صدی کی صومالی شخصیات]] [[زمرہ:صومالی مذہبی رہنما]] [[زمرہ:1880ء کی وفیات]] [[زمرہ:1820ء کی پیدائشیں]] dubttuu5gvkk3yeqsfshio61y6n9yvh تبادلۂ خیال صارف:Muhammad Bilal 22 3 1044670 5141105 2022-08-28T05:40:11Z پیغامبر خوش آمدید 30738 جدید صارف کے تبادلۂ خیال صفحہ پر [[سانچہ:خوش آمدید|پیغام خوش آمدید]] کا اضافہ wikitext text/x-wiki == خوش آمدید! == <div style="text-align:center;"><span style="font-size:1.1em;">ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: [[File:F icon.svg|15x15px|link=https://www.facebook.com/UrduWikipedia]] اور <span class="link">[[File:G 2014-04-24 22-48.png|18x18px|link=https://twitter.com/UrduWikipedia]] </span> </div> </div> ----- <div style="padding:5px;font-size:medium"><center style="word-spacing:1ex">[[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Welcome!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bienvenue!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Willkommen!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Benvenuti]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|¡Bienvenido!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|ようこそ]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Dobrodosli]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|환영합니다]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Добро пожаловать]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bem-vindo!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|欢迎]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bonvenon]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Welkom]]</center></div> {| bgcolor="#CCFFFF" align=center style="width:100% !important; -moz-border-radius: 1em;-webkit-border-radius:1em;border-radius:1em; border-top:2px dashed #3eb2c9;border-bottom:2px dashed #3eb2c9;padding: 5px 20px 25px;" |<span style="font-family:Segoe UI;float:left">'''[[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|(?_?)]]'''</span> <div class="tabber horizTabBox" style="width: 100% !important;"> <div class="tabbertab" title="&zwnj;خوش آمدید&zwnj;"> [[تصویر:ویکیپیڈیا میں خوش آمدید2.svg|center|250px|ربط=ویکیپیڈیا:خوش آمدید|alt=ویکیپیڈیا میں خوش آمدید]] {{-}} [[تصویر:Wikipedia laurier wp.png|left|200px]] جناب {{نام_صفحہ}} کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔<br> '''←''' ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الحال اردو ویکیپیڈیا میں کل '''{{NUMBEROFARTICLES}}''' [[Special:Allpages|مضامین]] موجود ہیں۔ <br /> '''←''' اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔ * دائرۃ المعارف کے مزید تعارف کے لیے '''[[ویکیپیڈیا|صفحۂ تعارف]]''' ملاحظہ فرمائیں * دائرۃ المعارف کے انٹرفیس کو سمجھنے کے لیے '''[[معاونت:ویکی پیمائی کا تعارف|ویکی پیمائی کا تعارف]]''' ملاحظہ فرمائیں * دائرۃ المعارف میں مزید معاونت کے لیے '''[[معاونت:مندرجات|صفحۂ معاونت]]''' ملاحظہ فرمائیں * مضامین کے اسلوب نگارش سے متعلق مختصر لیکن مفید معلومات کے لیے '''[[معاونت:تعارف اسلوب نامہ/1|تعارف اسلوب نامہ]]''' ملاحظہ فرمائیں * صفحات کی ظاہریت کی تبدیلی اور طریقۂ کار کے لیے '''[[خاص:ترجیحات|ترجیحات]] ملاحظہ فرمائیں * مضامین کی تحریر و ترمیم اور مشق کے لیے '''[[معاونت:ترمیم|صفحۂ معاونت برائے تحریر و اصلاح مضامین]]''' ملاحظہ فرمائیں * مضامین کی فارمیٹنگ، ترتیب و تدوین کے تعارف اور اس کے مفصل طریقہ کار کے لیے [[معاونت:ترمیم کاری کا تعارف|ترمیم کاری کا تعارف]] ملاحظہ فرمائیں </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;اصول و قواعد&zwnj;"> <br/> بہتر ہوگا کہ آپ آغاز ہی میں درج ذیل صفحات پر نظر ڈال لیں: <span style="float:left">[[file:WikiVote.png|link=|60px]]</span> * '''[[معاونت:ہدایات اور پالیسیوں کا تعارف|ہدایات اور پالیسیوں کا تعارف]] * '''[[ویکیپیڈیا:پانچ ارکان|ویکیپیڈیا کے پانچ ستون]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے|ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:معتدل نقطہ نظر|معتدل نقطۂ نظر]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:حوالہ درکار|حوالہ جات کی فراہمی]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:حقوق نسخہ|کاپی رائٹ]]''' </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;آپ کا صفحۂ صارف&zwnj;"> <br/> <span style="float:left">[[file:Samarbetare.svg|link=|60px]]</span> یہاں آپ کا [[خاص:Mypage|'''مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا''']] جہاں آپ [[:زمرہ:صارف سانچے|اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں]]، اور آپ کے [[خاص:Mytalk|تبادلۂ خیال صفحہ]] پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔ * کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں: ** اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔ ** پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت '''--&#126;&#126;&#126;&#126;''' یا اس ([[file:Insert-signature.png|link=]]) زریہ پر طق کریں۔ <span style="float:left">[[file:Signature-guide-ur.png|300px]]</span> {{clear}} ** [[ویکیپیڈیا:اصول تبادلۂ خیال|اظہار خیال کے آداب]] کا خصوصی خیال رکھیں۔ </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;معاونت&zwnj;"> <br/> <span style="float:left">[[file:Under construction icon-green.svg|link=|60px]]</span> ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔ <inputbox>type=search</inputbox> آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ <inputbox>type=create</inputbox> * لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔ * سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے [[ویکیپیڈیا:ساحر تخلیق مضمون|یہاں]] تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ </div> </center> </div> |} -- <font color="#880088">آپ کی </font><font color="#0000FF">مدد</font><font color="#449900"> کے</font><font color="#DD9922">لیے </font><font color="#DD4400">ہمہ وقت </font><font color="#BB0000">حاضر</font>'''''<br /> [[تبادلۂ خیال صارف:محمد شعیب|<span style="color:Purple; text-shadow:grey 0.1em 0.2em 0.1em;">محمد شعیب</span>]] 05:40، 28 اگست 2022ء ([[UTC|م ع و]]) qmmmljznzlot4wusmfl5m8hkfu95nyt تبادلۂ خیال صارف:Dr-shah-g 3 1044671 5141109 2022-08-28T05:45:22Z پیغامبر خوش آمدید 30738 جدید صارف کے تبادلۂ خیال صفحہ پر [[سانچہ:خوش آمدید|پیغام خوش آمدید]] کا اضافہ wikitext text/x-wiki == خوش آمدید! == <div style="text-align:center;"><span style="font-size:1.1em;">ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: [[File:F icon.svg|15x15px|link=https://www.facebook.com/UrduWikipedia]] اور <span class="link">[[File:G 2014-04-24 22-48.png|18x18px|link=https://twitter.com/UrduWikipedia]] </span> </div> </div> ----- <div style="padding:5px;font-size:medium"><center style="word-spacing:1ex">[[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Welcome!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bienvenue!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Willkommen!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Benvenuti]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|¡Bienvenido!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|ようこそ]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Dobrodosli]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|환영합니다]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Добро пожаловать]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bem-vindo!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|欢迎]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bonvenon]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Welkom]]</center></div> {| bgcolor="#CCFFFF" align=center style="width:100% !important; -moz-border-radius: 1em;-webkit-border-radius:1em;border-radius:1em; border-top:2px dashed #3eb2c9;border-bottom:2px dashed #3eb2c9;padding: 5px 20px 25px;" |<span style="font-family:Segoe UI;float:left">'''[[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|(?_?)]]'''</span> <div class="tabber horizTabBox" style="width: 100% !important;"> <div class="tabbertab" title="&zwnj;خوش آمدید&zwnj;"> [[تصویر:ویکیپیڈیا میں خوش آمدید2.svg|center|250px|ربط=ویکیپیڈیا:خوش آمدید|alt=ویکیپیڈیا میں خوش آمدید]] {{-}} [[تصویر:Wikipedia laurier wp.png|left|200px]] جناب {{نام_صفحہ}} کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔<br> '''←''' ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الحال اردو ویکیپیڈیا میں کل '''{{NUMBEROFARTICLES}}''' [[Special:Allpages|مضامین]] موجود ہیں۔ <br /> '''←''' اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔ * دائرۃ المعارف کے مزید تعارف کے لیے '''[[ویکیپیڈیا|صفحۂ تعارف]]''' ملاحظہ فرمائیں * دائرۃ المعارف کے انٹرفیس کو سمجھنے کے لیے '''[[معاونت:ویکی پیمائی کا تعارف|ویکی پیمائی کا تعارف]]''' ملاحظہ فرمائیں * دائرۃ المعارف میں مزید معاونت کے لیے '''[[معاونت:مندرجات|صفحۂ معاونت]]''' ملاحظہ فرمائیں * مضامین کے اسلوب نگارش سے متعلق مختصر لیکن مفید معلومات کے لیے '''[[معاونت:تعارف اسلوب نامہ/1|تعارف اسلوب نامہ]]''' ملاحظہ فرمائیں * صفحات کی ظاہریت کی تبدیلی اور طریقۂ کار کے لیے '''[[خاص:ترجیحات|ترجیحات]] ملاحظہ فرمائیں * مضامین کی تحریر و ترمیم اور مشق کے لیے '''[[معاونت:ترمیم|صفحۂ معاونت برائے تحریر و اصلاح مضامین]]''' ملاحظہ فرمائیں * مضامین کی فارمیٹنگ، ترتیب و تدوین کے تعارف اور اس کے مفصل طریقہ کار کے لیے [[معاونت:ترمیم کاری کا تعارف|ترمیم کاری کا تعارف]] ملاحظہ فرمائیں </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;اصول و قواعد&zwnj;"> <br/> بہتر ہوگا کہ آپ آغاز ہی میں درج ذیل صفحات پر نظر ڈال لیں: <span style="float:left">[[file:WikiVote.png|link=|60px]]</span> * '''[[معاونت:ہدایات اور پالیسیوں کا تعارف|ہدایات اور پالیسیوں کا تعارف]] * '''[[ویکیپیڈیا:پانچ ارکان|ویکیپیڈیا کے پانچ ستون]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے|ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:معتدل نقطہ نظر|معتدل نقطۂ نظر]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:حوالہ درکار|حوالہ جات کی فراہمی]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:حقوق نسخہ|کاپی رائٹ]]''' </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;آپ کا صفحۂ صارف&zwnj;"> <br/> <span style="float:left">[[file:Samarbetare.svg|link=|60px]]</span> یہاں آپ کا [[خاص:Mypage|'''مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا''']] جہاں آپ [[:زمرہ:صارف سانچے|اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں]]، اور آپ کے [[خاص:Mytalk|تبادلۂ خیال صفحہ]] پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔ * کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں: ** اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔ ** پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت '''--&#126;&#126;&#126;&#126;''' یا اس ([[file:Insert-signature.png|link=]]) زریہ پر طق کریں۔ <span style="float:left">[[file:Signature-guide-ur.png|300px]]</span> {{clear}} ** [[ویکیپیڈیا:اصول تبادلۂ خیال|اظہار خیال کے آداب]] کا خصوصی خیال رکھیں۔ </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;معاونت&zwnj;"> <br/> <span style="float:left">[[file:Under construction icon-green.svg|link=|60px]]</span> ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔ <inputbox>type=search</inputbox> آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ <inputbox>type=create</inputbox> * لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔ * سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے [[ویکیپیڈیا:ساحر تخلیق مضمون|یہاں]] تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ </div> </center> </div> |} -- <font color="#880088">آپ کی </font><font color="#0000FF">مدد</font><font color="#449900"> کے</font><font color="#DD9922">لیے </font><font color="#DD4400">ہمہ وقت </font><font color="#BB0000">حاضر</font>'''''<br /> [[تبادلۂ خیال صارف:محمد شعیب|<span style="color:Purple; text-shadow:grey 0.1em 0.2em 0.1em;">محمد شعیب</span>]] 05:45، 28 اگست 2022ء ([[UTC|م ع و]]) b7sei5k37rgxx28fd819l2znewzy380 سچن: ایک ارب خواب 0 1044672 5141122 2022-08-28T05:59:39Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1104064675|Sachin: A Billion Dreams]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki '''''سچن: اے بلین ڈریمز''''' 2017ء کی ایک ہندوستانی [[ڈاکیومنٹری|دستاویزی]] فلم ہے جس کی ہدایت کاری جیمز ایرسکائن نے کی ہے اور روی بھاگ چندکا اور شری کانت بھاسی نے 200 ناٹ آؤٹ پروڈکشنز اور کارنیول موشن پکچرز کے بینرز کے تحت پروڈیوس کیا ہے۔ یہ فلم بھارتی کرکٹر [[سچن ٹنڈولکر]] کی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar's movie teaser on April 14th|url=http://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkars-movie-teaser-on-april-14th-ipl-2016/|website=[[The Indian Express]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=First poster of film on Sachin Tendulkar is out|url=http://www.abplive.in/sports/first-poster-of-film-on-sachin-tendulkar-is-out-319939|website=[[ABP Live]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin and Arjun, the father-son duo share silver screen in upcoming biopic of the 'God of Cricket'|url=http://post.jagran.com/sachin-and-arjun-the-fatherson-duo-share-silver-screen-in-upcoming-biopic-of-the-god-of-cricket-1461582217|website=jagran.com|accessdate=25 April 2016|date=25 April 2016}}</ref> یہ ٹنڈولکر کی کرکٹ اور ذاتی زندگی کو کافی تفصیل سے پکڑتا ہے، اور ساتھ ہی اس کی زندگی کے چند ایسے پہلوؤں کو بھی ظاہر کرتا ہے جن کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا یا دیکھا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sachinbilliondreams.com/sachin-a-billion-dreams-film/1/|title=About SACHIN - A Billion Dreams Film|publisher=sachinbilliondreams. com}}</ref>فلم کی شوٹنگ بیک وقت [[ہندی زبان|ہندی]] اور [[انگریزی زبان|انگریزی]] میں کی گئی ہے اور اسے [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ، [[تمل زبان|تامل]] اور [[تیلگو زبان|تیلگو]] میں ڈب شدہ ورژن کے ساتھ 26 مئی 2017 ءکو ریلیز کیا گیا تھا۔ <ref name="EC">{{حوالہ ویب|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-including-marathi-and-tamil/articleshow/58529691.cms|title='Sachin: A Billion Dreams' to release in five languages including Marathi and Tamil - The Economic Times}}</ref> اس فلم کو [[مہاراشٹرا]] ، [[چھتیس گڑھ]] ، [[کرناٹک]] ، [[کیرلا|کیرالہ]] اور [[اڈيشا|اڈیشہ]] میں ٹیکس فری قرار دیا گیا تھا۔ == پلاٹ == یہ فلم دو اہم پلاٹوں کی پیروی کرتی ہے- پہلا سچن کے بچپن کو ان کے 1999ء تک کے کیریئر سے ظاہر کرتا ہے۔ دوسرا اپنی [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|پہلی ورلڈ کپ جیتنے]] تک 'کرکٹ کے خدا' کے طور پر اس کی تبدیلی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ فلم کی کہانی بنیادی طور پر سچن نے ہرشا بھوگلے اور بوریا مجمدار کے کچھ بیانات کے ساتھ بیان کی ہے۔ یہ فلم ساتھی کرکٹرز اور اداکاروں سمیت مختلف مشہور شخصیات کے منظر کے مطابق بیانیہ کی پیروی کرتی ہے۔ فلم کے زیادہ تر مناظر سچن کی ذاتی زندگی، انٹرویوز اور [[کرکٹ|کرکٹ میچوں]] کی [[ویڈیو|ویڈیو ریکارڈنگ]] کے ذریعے دکھائے گئے ہیں۔فلم سے پہلے سچن کی بیٹی سارہ کی پیدائش کے کلپس دکھائے گئے ہیں۔ فلم کی شروعات سچن کے ساتھ ہوتی ہے جب وہ اپنے دوست کو بور میں گرنے کا فریب دیتا ہے۔ سچن اپنے ابتدائی بچپن کے بارے میں بتاتے ہیں کہ انہوں نے [[1983 کرکٹ عالمی کپ فائنل|1983ء میں ہندوستان کی فتح کے]] بعد کرکٹ میں دلچسپی پیدا کی۔ وہ اپنے کوچ آر اچریکر سے کرکٹ سیکھتے تھے۔ رہائش کی وجہ سے وہ پارک کے قریب اپنی خالہ کے گھر شفٹ ہو گیا۔ سچن نے [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 رنز کی شراکت داری کے بعد شہرت حاصل کی۔ وہ روزانہ کرکٹ کی مشق کرتے ہوئے بڑے ہوئے یہاں تک کہ انہیں [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] نے سائن کرلیا۔[[پاک بھارت تعلقات|پاک بھارت دشمنی]] کا ایک بیانیہ ہے جس کے بعد سچن [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف بین الاقوامی کرکٹ میں ڈیبیو کرتے ہیں جہاں انہوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہیں [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992 ءکے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے لیے اسکواڈ میں منتخب کیا گیا تھا جہاں ہندوستان کا کوئی بڑا رن نہیں تھا۔ بعد میں، سچن نے چارٹ کو اوپر کرنا شروع کیا۔یہ منظر سچن اور اس کی بیوی انجلی کے پارک میں چہل قدمی پر واپس آتا ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ وہ اس سے کیسے ملے اور بعد میں انہوں نے شادی کی۔ یہ فلم [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996 ءکے ورلڈ کپ]] کے آغاز میں سچن کی شان و شوکت کی ترقی کے بعد ہے۔ اپنے [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|سیمی فائنل]] کے دوران، ہندوستان سچن کی بہترین کارکردگی کے باوجود باہر ہو گیا۔بدقسمتی سے سچن کے والد [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء میں ورلڈ کپ]] شروع ہونے سے پہلے 1999 ءمیں انتقال کر گئے۔ وہ افسردگی میں کھیلے حالانکہ اس نے بھارت کے فائنل میں نہ پہنچنے کے باوجود اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کی ہمت اور ذہانت کی تعریف کی گئی۔ اس کے بعد، فلم بھارتی کرکٹ کے تاریک ترین دور کو تفصیل سے دکھاتی ہے۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بی سی سی آئی]] نے نئے کھلاڑیوں کے ساتھ نئی ٹیم تیار کی۔ ٹنڈولکر کو دو بار کپتان بنایا گیا، دونوں نے دباؤ کا سامنا کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔ انہوں نے ہر میچ میں اپنی کارکردگی کو بہتر کیا۔ اس کے بعد سچن ملک کے پوسٹر بوائے بن گئے۔ اس نے زیادہ تر ٹی وی [[اشتہارات]] میں نمایاں ہونا شروع کیا۔ مارک مسکرینہاس بھی سچن کے ایجنٹ بن گئے۔ سچن اس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی مشہور شخصیت کے طور پر تبدیل ہوئے۔فلم میں سچن کی ساتھی کرکٹرز کے ساتھ دشمنی کو دوستی میں بدلتے دکھایا گیا ہے۔ یہ آسٹریلیا کے خلاف ہندوستان کی مشہور ٹیسٹ فتح پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ سچن [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003ء کے ورلڈ کپ]] میں پلیئر آف دی سیریز بن گئے حالانکہ انڈیا فائنل ہار گیا تھا۔ اسکرین [[انگلستان|انگلینڈ]] میں اپنے بیٹے ارجن کے ساتھ سچن کی طرف واپس آتی ہے۔ ارجن سچن کے والد کی موت کے 2 ہفتے بعد پیدا ہوئے۔ سچن اپنے بیٹے کے ساتھ مشق کرتے ہیں اور اسے کرکٹر بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کی ہے جس کی وجہ سے ارجن لائم لائٹ میں آئے ہیں۔ سچن کے ساتھ ہونے والے ہر واقعے کے نتیجے میں ہندوستان کو عزت ملتی ہے۔فلم میں [[کرکٹ عالمی کپ 2007ء|2007ء کے ورلڈ کپ]] سے پہلے کے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔ پوری ٹیم کوچ [[گریگ چیپل]] کے مشورے سے ناراض دکھائی دیتی ہے۔ اس کی امتیازی پالیسیوں کی وجہ سے ان کے ایمان کو کچل دیا گیا۔ نتیجے کے طور پر، بھارت کو [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] نے سفر کے اوائل میں ہی باہر کر دیا تھا۔ ٹیم نے کوچ کو ہٹا کر گیری کرسٹن کو اپنا کوچ مقرر کیا۔ایک افسردہ سچن کو اس کے بھائی اجیت نے ایک بار اور ہمیشہ کے لیے ورلڈ کپ جیتنے کی ترغیب دی ہے۔ اپنے ملک میں ہونے والے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] اور اپنے ہی شہر میں ہونے والے فائنل سے پہلے شاید اس کا آخری موقع لگتا ہے، اس نے سب کچھ تیار کرنا شروع کر دیا۔ وہ آخر کار آل ٹائم ٹیسٹ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔ یہ فلم ان کی موجودہ زندگی کا ذکر کرتی ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ جب بھی وہ پریشان ہوتے ہیں، وہ ہمیشہ اپنے بچپن کے دوستوں کے ساتھ گھومتے رہتے ہیں۔ ان کے لطف کے کلپس دکھائے جاتے ہیں۔ وہ انہیں اپنی زندگی کا اہم حصہ سمجھتا ہے۔ہندوستان بالآخر گروپ مرحلے میں سچن کی 2 شاندار سنچریوں کے بعد ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا۔ سچن 18 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے ایسا لگتا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کی اپنی آخری اننگز ہے۔ لیکن مضبوط شراکت داری اور [[گوتم گمبھیر]] اور [[مہندر سنگھ دھونی|ایم ایس دھونی]] کی فیصلہ کن اننگز نے ہندوستان کو میچ میں واپس لے لیا۔ دھونی نے چھکا لگا کر ورلڈ کپ پر مہر ثبت کر دی کیونکہ آخر کار سچن نے اپنی زندگی بھر کا خواب پورا کر لیا۔ قوم نڈر ہے اور ہر کوئی اپنے ملک کے لیے سچن کی 24 سالہ محنت کے لیے جیت کو وقف کرتا ہے۔ بعد میں، سچن نے بنگلہ دیش کے خلاف اپنی 100ویں سنچری بنائی، جو ایک ناممکن سنگ میل ہے۔سچن بالآخر 2013ء میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلتے ہیں جس میں 74 رنز بنانے کے بعد، وہ ایک جذباتی تقریر کرتے ہیں اور ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس کی شان و شوکت کے راستے میں مدد کی۔ وہ روتا ہے اور پچ کو الوداع کرتا ہے۔ اپنی زندگی میں وہ سب کچھ حاصل کرنے کے بعد جو وہ چاہتا تھا، ایک قابل فخر سچن خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے ساحل کے کنارے چلتا ہے۔کریڈٹ کے بعد ایک ویڈیو میں، اگرچہ اپنے خاندان کے ہر فرد کو یکساں طور پر پیار کرتے ہیں، سچن کے والد نے اظہار کیا کہ سچن ہمیشہ ان کے لیے خاص ہیں اور رہیں گے۔ == ریلیز == یہ فلم 26 مئی 2017ء کو ہندوستان میں ریلیز ہوئی تھی۔ 21 مئی کو، سچن ٹنڈولکر نے انڈین ایئر فورس آڈیٹوریم میں ہندوستانی مسلح افواج کے اہلکاروں کے لیے فلم کی خصوصی اسکریننگ کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-holds-screening-of-sachin-a-billion-dreams-for-armed-forces/story-F1l41eY6YNAnqMumYLjacP.html|title=Sachin Tendulkar holds screening of 'Sachin: A Billion Dreams' for armed forces|date=21 May 2017}}</ref>یہ فلم پانچ زبانوں میں ریلیز ہوئی تھی: انگریزی، ہندی، مراٹھی، تامل اور تیلگو۔ فلم سازوں نے ہندوستان بھر کے شائقین سے اپیل کرنے کی خواہش کا حوالہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.news18.com/news/movies/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-1392779.html|title=Sachin: A Billion Dreams To Release in Five Languages|publisher=[[News18]]|date=May 5, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref>فلم کے نام کا انتخاب ایک مقابلے کے ذریعے کیا گیا جس کا اعلان سچن ٹنڈولکر نے ٹوئٹر پر کیا تھا۔ مئی 2017ء میں، سچن فلم کی تشہیر کے لیے [[لندن]] گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.thequint.com/photos/2017/05/06/sachin-a-billion-dreams-in-london|title=In Photos: Sachin Tendulkar Takes 'A Billion Dreams' to London|last=Sabika Razvi|publisher=The Quint|date=May 6, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref> == استقبالیہ == ''[[ہندوستان ٹائمز]]'' نے اپنے ریویو میں لکھا ہے کہ فلم میں اپنے ناظرین کو "ناسٹالجک" بنانے کے لیے "سب کچھ" موجود ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams-movie-review-it-has-everything-to-make-you-nostalgic/story-uQsNb4niH3LGTp8PXC3RFJ.html|title=Sachin - A Billion Dreams movie review: It has everything to make you nostalgic|date=26 May 2017}}</ref> ''[[دی ٹائمز آف انڈیا|ٹائمز آف انڈیا]]'' نے پانچ میں سے تین ستارے دیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://timesofindia.indiatimes.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin A Billion Dreams Review {3/5}: James Erskine puts Sachin on a pedestal and tells the story with an unnatural amount of reverence|website=The Times of India}}</ref>موسیقی [[اے آر رحمان]] نے ترتیب دی ، جس کے بول ارشاد کامل نے لکھے ، اور تامل، تیلگو اور مراٹھی کے بول بالترتیب مدھن کارکی، ونامالی اور سبودھ خانولکر نے لکھے ۔ تین گانوں پر مشتمل مکمل البم 28 اپریل 2017 ءکو ہندی، تامل، تیلگو اور مراٹھی میں جاری کیا گیا۔فلم نے طویل دستاویزی فلم کے بہترین ہدایت کار کی ٹرافی، طویل دستاویزی سیکشن میں بہترین فلم کا خصوصی ایوارڈ اور 11ویں تہران انٹرنیشنل فیسٹیول 2018 ءمیں اعزازی ڈپلومہ حاصل کیا۔ [[زمرہ:بھارتی دستاویزی فلمیں]] [[زمرہ:2017ء کی فلمیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:2010ء کی دہائی کی ہندی فلمیں]] ngaj0i7pdcx7ict8qi92kok302a1cd6 5141124 5141122 2022-08-28T06:01:12Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox film | name = Sachin A Billion Dreams | image = Sachin A Billion Dreams Poster.jpg | alt = Sachin: A Billion Dreams | caption = Theatrical release poster | native_name = | director = [[James Erskine (filmmaker)|James Erskine]] | producer = | writer = James Erskine<br/>[[Sivakumar Ananth]] | screenplay = | story = | based_on = | starring = {{plainlist| * [[Sachin Tendulkar]] * [[MS Dhoni]] * [[Virender Sehwag]]}} | narrator = | music = [[A. R. Rahman]] | cinematography = [[Sudeep Chatterjee]] | editing = [[Deepa Bhatia]] | studio = 200 NotOut Productions and [[Carnival Cinemas|Carnival Motion Pictures]] | distributor = [[AA Films]]<br>Cineestan AA Distributors | released = {{Film date|2017|05|26|[[India]]}} | runtime = | country = India | language = English<br>Hindi | budget = <!--Must be attributed to a reliable published source with an established reputation for fact-checking. No blogs, no IMDb.--> | gross = <!--Do not remove--><!--per WT:ICTF consensus-->{{INRConvert|76.86|c}}<ref>{{cite web|url=http://www.bollywoodhungama.com/news/box-office-special-features/box-office-worldwide-collections-day-wise-breakup-sachin-billion-dreams/|title=Box Office: Worldwide Collections and Day wise breakup of Sachin – A Billion Dreams - Bollywood Hungama|first=Bollywood|last=Hungama|date=27 May 2014}}</ref> }} '''''سچن: اے بلین ڈریمز''''' 2017ء کی ایک ہندوستانی [[ڈاکیومنٹری|دستاویزی]] فلم ہے جس کی ہدایت کاری جیمز ایرسکائن نے کی ہے اور روی بھاگ چندکا اور شری کانت بھاسی نے 200 ناٹ آؤٹ پروڈکشنز اور کارنیول موشن پکچرز کے بینرز کے تحت پروڈیوس کیا ہے۔ یہ فلم بھارتی کرکٹر [[سچن ٹنڈولکر]] کی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar's movie teaser on April 14th|url=http://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkars-movie-teaser-on-april-14th-ipl-2016/|website=[[The Indian Express]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=First poster of film on Sachin Tendulkar is out|url=http://www.abplive.in/sports/first-poster-of-film-on-sachin-tendulkar-is-out-319939|website=[[ABP Live]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin and Arjun, the father-son duo share silver screen in upcoming biopic of the 'God of Cricket'|url=http://post.jagran.com/sachin-and-arjun-the-fatherson-duo-share-silver-screen-in-upcoming-biopic-of-the-god-of-cricket-1461582217|website=jagran.com|accessdate=25 April 2016|date=25 April 2016}}</ref> یہ ٹنڈولکر کی کرکٹ اور ذاتی زندگی کو کافی تفصیل سے پکڑتا ہے، اور ساتھ ہی اس کی زندگی کے چند ایسے پہلوؤں کو بھی ظاہر کرتا ہے جن کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا یا دیکھا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sachinbilliondreams.com/sachin-a-billion-dreams-film/1/|title=About SACHIN - A Billion Dreams Film|publisher=sachinbilliondreams. com}}</ref>فلم کی شوٹنگ بیک وقت [[ہندی زبان|ہندی]] اور [[انگریزی زبان|انگریزی]] میں کی گئی ہے اور اسے [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ، [[تمل زبان|تامل]] اور [[تیلگو زبان|تیلگو]] میں ڈب شدہ ورژن کے ساتھ 26 مئی 2017 ءکو ریلیز کیا گیا تھا۔ <ref name="EC">{{حوالہ ویب|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-including-marathi-and-tamil/articleshow/58529691.cms|title='Sachin: A Billion Dreams' to release in five languages including Marathi and Tamil - The Economic Times}}</ref> اس فلم کو [[مہاراشٹرا]] ، [[چھتیس گڑھ]] ، [[کرناٹک]] ، [[کیرلا|کیرالہ]] اور [[اڈيشا|اڈیشہ]] میں ٹیکس فری قرار دیا گیا تھا۔ ===پلاٹ=== یہ فلم دو اہم پلاٹوں کی پیروی کرتی ہے- پہلا سچن کے بچپن کو ان کے 1999ء تک کے کیریئر سے ظاہر کرتا ہے۔ دوسرا اپنی [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|پہلی ورلڈ کپ جیتنے]] تک 'کرکٹ کے خدا' کے طور پر اس کی تبدیلی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ فلم کی کہانی بنیادی طور پر سچن نے ہرشا بھوگلے اور بوریا مجمدار کے کچھ بیانات کے ساتھ بیان کی ہے۔ یہ فلم ساتھی کرکٹرز اور اداکاروں سمیت مختلف مشہور شخصیات کے منظر کے مطابق بیانیہ کی پیروی کرتی ہے۔ فلم کے زیادہ تر مناظر سچن کی ذاتی زندگی، انٹرویوز اور [[کرکٹ|کرکٹ میچوں]] کی [[ویڈیو|ویڈیو ریکارڈنگ]] کے ذریعے دکھائے گئے ہیں۔فلم سے پہلے سچن کی بیٹی سارہ کی پیدائش کے کلپس دکھائے گئے ہیں۔ فلم کی شروعات سچن کے ساتھ ہوتی ہے جب وہ اپنے دوست کو بور میں گرنے کا فریب دیتا ہے۔ سچن اپنے ابتدائی بچپن کے بارے میں بتاتے ہیں کہ انہوں نے [[1983 کرکٹ عالمی کپ فائنل|1983ء میں ہندوستان کی فتح کے]] بعد کرکٹ میں دلچسپی پیدا کی۔ وہ اپنے کوچ آر اچریکر سے کرکٹ سیکھتے تھے۔ رہائش کی وجہ سے وہ پارک کے قریب اپنی خالہ کے گھر شفٹ ہو گیا۔ سچن نے [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 رنز کی شراکت داری کے بعد شہرت حاصل کی۔ وہ روزانہ کرکٹ کی مشق کرتے ہوئے بڑے ہوئے یہاں تک کہ انہیں [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] نے سائن کرلیا۔[[پاک بھارت تعلقات|پاک بھارت دشمنی]] کا ایک بیانیہ ہے جس کے بعد سچن [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف بین الاقوامی کرکٹ میں ڈیبیو کرتے ہیں جہاں انہوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہیں [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992 ءکے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے لیے اسکواڈ میں منتخب کیا گیا تھا جہاں ہندوستان کا کوئی بڑا رن نہیں تھا۔ بعد میں، سچن نے چارٹ کو اوپر کرنا شروع کیا۔یہ منظر سچن اور اس کی بیوی انجلی کے پارک میں چہل قدمی پر واپس آتا ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ وہ اس سے کیسے ملے اور بعد میں انہوں نے شادی کی۔ یہ فلم [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996 ءکے ورلڈ کپ]] کے آغاز میں سچن کی شان و شوکت کی ترقی کے بعد ہے۔ اپنے [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|سیمی فائنل]] کے دوران، ہندوستان سچن کی بہترین کارکردگی کے باوجود باہر ہو گیا۔بدقسمتی سے سچن کے والد [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء میں ورلڈ کپ]] شروع ہونے سے پہلے 1999 ءمیں انتقال کر گئے۔ وہ افسردگی میں کھیلے حالانکہ اس نے بھارت کے فائنل میں نہ پہنچنے کے باوجود اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کی ہمت اور ذہانت کی تعریف کی گئی۔ اس کے بعد، فلم بھارتی کرکٹ کے تاریک ترین دور کو تفصیل سے دکھاتی ہے۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بی سی سی آئی]] نے نئے کھلاڑیوں کے ساتھ نئی ٹیم تیار کی۔ ٹنڈولکر کو دو بار کپتان بنایا گیا، دونوں نے دباؤ کا سامنا کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔ انہوں نے ہر میچ میں اپنی کارکردگی کو بہتر کیا۔ اس کے بعد سچن ملک کے پوسٹر بوائے بن گئے۔ اس نے زیادہ تر ٹی وی [[اشتہارات]] میں نمایاں ہونا شروع کیا۔ مارک مسکرینہاس بھی سچن کے ایجنٹ بن گئے۔ سچن اس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی مشہور شخصیت کے طور پر تبدیل ہوئے۔فلم میں سچن کی ساتھی کرکٹرز کے ساتھ دشمنی کو دوستی میں بدلتے دکھایا گیا ہے۔ یہ آسٹریلیا کے خلاف ہندوستان کی مشہور ٹیسٹ فتح پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ سچن [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003ء کے ورلڈ کپ]] میں پلیئر آف دی سیریز بن گئے حالانکہ انڈیا فائنل ہار گیا تھا۔ اسکرین [[انگلستان|انگلینڈ]] میں اپنے بیٹے ارجن کے ساتھ سچن کی طرف واپس آتی ہے۔ ارجن سچن کے والد کی موت کے 2 ہفتے بعد پیدا ہوئے۔ سچن اپنے بیٹے کے ساتھ مشق کرتے ہیں اور اسے کرکٹر بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کی ہے جس کی وجہ سے ارجن لائم لائٹ میں آئے ہیں۔ سچن کے ساتھ ہونے والے ہر واقعے کے نتیجے میں ہندوستان کو عزت ملتی ہے۔فلم میں [[کرکٹ عالمی کپ 2007ء|2007ء کے ورلڈ کپ]] سے پہلے کے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔ پوری ٹیم کوچ [[گریگ چیپل]] کے مشورے سے ناراض دکھائی دیتی ہے۔ اس کی امتیازی پالیسیوں کی وجہ سے ان کے ایمان کو کچل دیا گیا۔ نتیجے کے طور پر، بھارت کو [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] نے سفر کے اوائل میں ہی باہر کر دیا تھا۔ ٹیم نے کوچ کو ہٹا کر گیری کرسٹن کو اپنا کوچ مقرر کیا۔ایک افسردہ سچن کو اس کے بھائی اجیت نے ایک بار اور ہمیشہ کے لیے ورلڈ کپ جیتنے کی ترغیب دی ہے۔ اپنے ملک میں ہونے والے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] اور اپنے ہی شہر میں ہونے والے فائنل سے پہلے شاید اس کا آخری موقع لگتا ہے، اس نے سب کچھ تیار کرنا شروع کر دیا۔ وہ آخر کار آل ٹائم ٹیسٹ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔ یہ فلم ان کی موجودہ زندگی کا ذکر کرتی ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ جب بھی وہ پریشان ہوتے ہیں، وہ ہمیشہ اپنے بچپن کے دوستوں کے ساتھ گھومتے رہتے ہیں۔ ان کے لطف کے کلپس دکھائے جاتے ہیں۔ وہ انہیں اپنی زندگی کا اہم حصہ سمجھتا ہے۔ہندوستان بالآخر گروپ مرحلے میں سچن کی 2 شاندار سنچریوں کے بعد ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا۔ سچن 18 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے ایسا لگتا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کی اپنی آخری اننگز ہے۔ لیکن مضبوط شراکت داری اور [[گوتم گمبھیر]] اور [[مہندر سنگھ دھونی|ایم ایس دھونی]] کی فیصلہ کن اننگز نے ہندوستان کو میچ میں واپس لے لیا۔ دھونی نے چھکا لگا کر ورلڈ کپ پر مہر ثبت کر دی کیونکہ آخر کار سچن نے اپنی زندگی بھر کا خواب پورا کر لیا۔ قوم نڈر ہے اور ہر کوئی اپنے ملک کے لیے سچن کی 24 سالہ محنت کے لیے جیت کو وقف کرتا ہے۔ بعد میں، سچن نے بنگلہ دیش کے خلاف اپنی 100ویں سنچری بنائی، جو ایک ناممکن سنگ میل ہے۔سچن بالآخر 2013ء میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلتے ہیں جس میں 74 رنز بنانے کے بعد، وہ ایک جذباتی تقریر کرتے ہیں اور ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس کی شان و شوکت کے راستے میں مدد کی۔ وہ روتا ہے اور پچ کو الوداع کرتا ہے۔ اپنی زندگی میں وہ سب کچھ حاصل کرنے کے بعد جو وہ چاہتا تھا، ایک قابل فخر سچن خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے ساحل کے کنارے چلتا ہے۔کریڈٹ کے بعد ایک ویڈیو میں، اگرچہ اپنے خاندان کے ہر فرد کو یکساں طور پر پیار کرتے ہیں، سچن کے والد نے اظہار کیا کہ سچن ہمیشہ ان کے لیے خاص ہیں اور رہیں گے۔ ===ریلیز=== یہ فلم 26 مئی 2017ء کو ہندوستان میں ریلیز ہوئی تھی۔ 21 مئی کو، سچن ٹنڈولکر نے انڈین ایئر فورس آڈیٹوریم میں ہندوستانی مسلح افواج کے اہلکاروں کے لیے فلم کی خصوصی اسکریننگ کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-holds-screening-of-sachin-a-billion-dreams-for-armed-forces/story-F1l41eY6YNAnqMumYLjacP.html|title=Sachin Tendulkar holds screening of 'Sachin: A Billion Dreams' for armed forces|date=21 May 2017}}</ref>یہ فلم پانچ زبانوں میں ریلیز ہوئی تھی: انگریزی، ہندی، مراٹھی، تامل اور تیلگو۔ فلم سازوں نے ہندوستان بھر کے شائقین سے اپیل کرنے کی خواہش کا حوالہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.news18.com/news/movies/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-1392779.html|title=Sachin: A Billion Dreams To Release in Five Languages|publisher=[[News18]]|date=May 5, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref>فلم کے نام کا انتخاب ایک مقابلے کے ذریعے کیا گیا جس کا اعلان سچن ٹنڈولکر نے ٹوئٹر پر کیا تھا۔ مئی 2017ء میں، سچن فلم کی تشہیر کے لیے [[لندن]] گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.thequint.com/photos/2017/05/06/sachin-a-billion-dreams-in-london|title=In Photos: Sachin Tendulkar Takes 'A Billion Dreams' to London|last=Sabika Razvi|publisher=The Quint|date=May 6, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref> ===استقبالیہ=== ''[[ہندوستان ٹائمز]]'' نے اپنے ریویو میں لکھا ہے کہ فلم میں اپنے ناظرین کو "ناسٹالجک" بنانے کے لیے "سب کچھ" موجود ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams-movie-review-it-has-everything-to-make-you-nostalgic/story-uQsNb4niH3LGTp8PXC3RFJ.html|title=Sachin - A Billion Dreams movie review: It has everything to make you nostalgic|date=26 May 2017}}</ref> ''[[دی ٹائمز آف انڈیا|ٹائمز آف انڈیا]]'' نے پانچ میں سے تین ستارے دیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://timesofindia.indiatimes.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin A Billion Dreams Review {3/5}: James Erskine puts Sachin on a pedestal and tells the story with an unnatural amount of reverence|website=The Times of India}}</ref>موسیقی [[اے آر رحمان]] نے ترتیب دی ، جس کے بول ارشاد کامل نے لکھے ، اور تامل، تیلگو اور مراٹھی کے بول بالترتیب مدھن کارکی، ونامالی اور سبودھ خانولکر نے لکھے ۔ تین گانوں پر مشتمل مکمل البم 28 اپریل 2017 ءکو ہندی، تامل، تیلگو اور مراٹھی میں جاری کیا گیا۔فلم نے طویل دستاویزی فلم کے بہترین ہدایت کار کی ٹرافی، طویل دستاویزی سیکشن میں بہترین فلم کا خصوصی ایوارڈ اور 11ویں تہران انٹرنیشنل فیسٹیول 2018 ءمیں اعزازی ڈپلومہ حاصل کیا۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بھارتی دستاویزی فلمیں]] [[زمرہ:2017ء کی فلمیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:2010ء کی دہائی کی ہندی فلمیں]] cl5kqrms6d428onsm451qb18zr95873 5141125 5141124 2022-08-28T06:02:05Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox film | name = سچن: ایک ارب خواب | image = Sachin A Billion Dreams Poster.jpg | alt = سچن: ایک ارب خواب | caption = تھیٹر ریلیز پوسٹر | native_name = | director = [[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] | producer = | writer = James Erskine<br/>[[Sivakumar Ananth]] | screenplay = | story = | based_on = | starring = {{plainlist| * [[Sachin Tendulkar]] * [[MS Dhoni]] * [[Virender Sehwag]]}} | narrator = | music = [[A. R. Rahman]] | cinematography = [[Sudeep Chatterjee]] | editing = [[Deepa Bhatia]] | studio = 200 NotOut Productions and [[Carnival Cinemas|Carnival Motion Pictures]] | distributor = [[AA Films]]<br>Cineestan AA Distributors | released = {{Film date|2017|05|26|[[India]]}} | runtime = | country = India | language = English<br>Hindi | budget = <!--Must be attributed to a reliable published source with an established reputation for fact-checking. No blogs, no IMDb.--> | gross = <!--Do not remove--><!--per WT:ICTF consensus-->{{INRConvert|76.86|c}}<ref>{{cite web|url=http://www.bollywoodhungama.com/news/box-office-special-features/box-office-worldwide-collections-day-wise-breakup-sachin-billion-dreams/|title=Box Office: Worldwide Collections and Day wise breakup of Sachin – A Billion Dreams - Bollywood Hungama|first=Bollywood|last=Hungama|date=27 May 2014}}</ref> }} '''''سچن: اے بلین ڈریمز''''' 2017ء کی ایک ہندوستانی [[ڈاکیومنٹری|دستاویزی]] فلم ہے جس کی ہدایت کاری جیمز ایرسکائن نے کی ہے اور روی بھاگ چندکا اور شری کانت بھاسی نے 200 ناٹ آؤٹ پروڈکشنز اور کارنیول موشن پکچرز کے بینرز کے تحت پروڈیوس کیا ہے۔ یہ فلم بھارتی کرکٹر [[سچن ٹنڈولکر]] کی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar's movie teaser on April 14th|url=http://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkars-movie-teaser-on-april-14th-ipl-2016/|website=[[The Indian Express]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=First poster of film on Sachin Tendulkar is out|url=http://www.abplive.in/sports/first-poster-of-film-on-sachin-tendulkar-is-out-319939|website=[[ABP Live]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin and Arjun, the father-son duo share silver screen in upcoming biopic of the 'God of Cricket'|url=http://post.jagran.com/sachin-and-arjun-the-fatherson-duo-share-silver-screen-in-upcoming-biopic-of-the-god-of-cricket-1461582217|website=jagran.com|accessdate=25 April 2016|date=25 April 2016}}</ref> یہ ٹنڈولکر کی کرکٹ اور ذاتی زندگی کو کافی تفصیل سے پکڑتا ہے، اور ساتھ ہی اس کی زندگی کے چند ایسے پہلوؤں کو بھی ظاہر کرتا ہے جن کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا یا دیکھا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sachinbilliondreams.com/sachin-a-billion-dreams-film/1/|title=About SACHIN - A Billion Dreams Film|publisher=sachinbilliondreams. com}}</ref>فلم کی شوٹنگ بیک وقت [[ہندی زبان|ہندی]] اور [[انگریزی زبان|انگریزی]] میں کی گئی ہے اور اسے [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ، [[تمل زبان|تامل]] اور [[تیلگو زبان|تیلگو]] میں ڈب شدہ ورژن کے ساتھ 26 مئی 2017 ءکو ریلیز کیا گیا تھا۔ <ref name="EC">{{حوالہ ویب|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-including-marathi-and-tamil/articleshow/58529691.cms|title='Sachin: A Billion Dreams' to release in five languages including Marathi and Tamil - The Economic Times}}</ref> اس فلم کو [[مہاراشٹرا]] ، [[چھتیس گڑھ]] ، [[کرناٹک]] ، [[کیرلا|کیرالہ]] اور [[اڈيشا|اڈیشہ]] میں ٹیکس فری قرار دیا گیا تھا۔ ===پلاٹ=== یہ فلم دو اہم پلاٹوں کی پیروی کرتی ہے- پہلا سچن کے بچپن کو ان کے 1999ء تک کے کیریئر سے ظاہر کرتا ہے۔ دوسرا اپنی [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|پہلی ورلڈ کپ جیتنے]] تک 'کرکٹ کے خدا' کے طور پر اس کی تبدیلی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ فلم کی کہانی بنیادی طور پر سچن نے ہرشا بھوگلے اور بوریا مجمدار کے کچھ بیانات کے ساتھ بیان کی ہے۔ یہ فلم ساتھی کرکٹرز اور اداکاروں سمیت مختلف مشہور شخصیات کے منظر کے مطابق بیانیہ کی پیروی کرتی ہے۔ فلم کے زیادہ تر مناظر سچن کی ذاتی زندگی، انٹرویوز اور [[کرکٹ|کرکٹ میچوں]] کی [[ویڈیو|ویڈیو ریکارڈنگ]] کے ذریعے دکھائے گئے ہیں۔فلم سے پہلے سچن کی بیٹی سارہ کی پیدائش کے کلپس دکھائے گئے ہیں۔ فلم کی شروعات سچن کے ساتھ ہوتی ہے جب وہ اپنے دوست کو بور میں گرنے کا فریب دیتا ہے۔ سچن اپنے ابتدائی بچپن کے بارے میں بتاتے ہیں کہ انہوں نے [[1983 کرکٹ عالمی کپ فائنل|1983ء میں ہندوستان کی فتح کے]] بعد کرکٹ میں دلچسپی پیدا کی۔ وہ اپنے کوچ آر اچریکر سے کرکٹ سیکھتے تھے۔ رہائش کی وجہ سے وہ پارک کے قریب اپنی خالہ کے گھر شفٹ ہو گیا۔ سچن نے [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 رنز کی شراکت داری کے بعد شہرت حاصل کی۔ وہ روزانہ کرکٹ کی مشق کرتے ہوئے بڑے ہوئے یہاں تک کہ انہیں [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] نے سائن کرلیا۔[[پاک بھارت تعلقات|پاک بھارت دشمنی]] کا ایک بیانیہ ہے جس کے بعد سچن [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف بین الاقوامی کرکٹ میں ڈیبیو کرتے ہیں جہاں انہوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہیں [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992 ءکے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے لیے اسکواڈ میں منتخب کیا گیا تھا جہاں ہندوستان کا کوئی بڑا رن نہیں تھا۔ بعد میں، سچن نے چارٹ کو اوپر کرنا شروع کیا۔یہ منظر سچن اور اس کی بیوی انجلی کے پارک میں چہل قدمی پر واپس آتا ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ وہ اس سے کیسے ملے اور بعد میں انہوں نے شادی کی۔ یہ فلم [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996 ءکے ورلڈ کپ]] کے آغاز میں سچن کی شان و شوکت کی ترقی کے بعد ہے۔ اپنے [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|سیمی فائنل]] کے دوران، ہندوستان سچن کی بہترین کارکردگی کے باوجود باہر ہو گیا۔بدقسمتی سے سچن کے والد [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء میں ورلڈ کپ]] شروع ہونے سے پہلے 1999 ءمیں انتقال کر گئے۔ وہ افسردگی میں کھیلے حالانکہ اس نے بھارت کے فائنل میں نہ پہنچنے کے باوجود اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کی ہمت اور ذہانت کی تعریف کی گئی۔ اس کے بعد، فلم بھارتی کرکٹ کے تاریک ترین دور کو تفصیل سے دکھاتی ہے۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بی سی سی آئی]] نے نئے کھلاڑیوں کے ساتھ نئی ٹیم تیار کی۔ ٹنڈولکر کو دو بار کپتان بنایا گیا، دونوں نے دباؤ کا سامنا کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔ انہوں نے ہر میچ میں اپنی کارکردگی کو بہتر کیا۔ اس کے بعد سچن ملک کے پوسٹر بوائے بن گئے۔ اس نے زیادہ تر ٹی وی [[اشتہارات]] میں نمایاں ہونا شروع کیا۔ مارک مسکرینہاس بھی سچن کے ایجنٹ بن گئے۔ سچن اس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی مشہور شخصیت کے طور پر تبدیل ہوئے۔فلم میں سچن کی ساتھی کرکٹرز کے ساتھ دشمنی کو دوستی میں بدلتے دکھایا گیا ہے۔ یہ آسٹریلیا کے خلاف ہندوستان کی مشہور ٹیسٹ فتح پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ سچن [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003ء کے ورلڈ کپ]] میں پلیئر آف دی سیریز بن گئے حالانکہ انڈیا فائنل ہار گیا تھا۔ اسکرین [[انگلستان|انگلینڈ]] میں اپنے بیٹے ارجن کے ساتھ سچن کی طرف واپس آتی ہے۔ ارجن سچن کے والد کی موت کے 2 ہفتے بعد پیدا ہوئے۔ سچن اپنے بیٹے کے ساتھ مشق کرتے ہیں اور اسے کرکٹر بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کی ہے جس کی وجہ سے ارجن لائم لائٹ میں آئے ہیں۔ سچن کے ساتھ ہونے والے ہر واقعے کے نتیجے میں ہندوستان کو عزت ملتی ہے۔فلم میں [[کرکٹ عالمی کپ 2007ء|2007ء کے ورلڈ کپ]] سے پہلے کے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔ پوری ٹیم کوچ [[گریگ چیپل]] کے مشورے سے ناراض دکھائی دیتی ہے۔ اس کی امتیازی پالیسیوں کی وجہ سے ان کے ایمان کو کچل دیا گیا۔ نتیجے کے طور پر، بھارت کو [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] نے سفر کے اوائل میں ہی باہر کر دیا تھا۔ ٹیم نے کوچ کو ہٹا کر گیری کرسٹن کو اپنا کوچ مقرر کیا۔ایک افسردہ سچن کو اس کے بھائی اجیت نے ایک بار اور ہمیشہ کے لیے ورلڈ کپ جیتنے کی ترغیب دی ہے۔ اپنے ملک میں ہونے والے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] اور اپنے ہی شہر میں ہونے والے فائنل سے پہلے شاید اس کا آخری موقع لگتا ہے، اس نے سب کچھ تیار کرنا شروع کر دیا۔ وہ آخر کار آل ٹائم ٹیسٹ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔ یہ فلم ان کی موجودہ زندگی کا ذکر کرتی ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ جب بھی وہ پریشان ہوتے ہیں، وہ ہمیشہ اپنے بچپن کے دوستوں کے ساتھ گھومتے رہتے ہیں۔ ان کے لطف کے کلپس دکھائے جاتے ہیں۔ وہ انہیں اپنی زندگی کا اہم حصہ سمجھتا ہے۔ہندوستان بالآخر گروپ مرحلے میں سچن کی 2 شاندار سنچریوں کے بعد ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا۔ سچن 18 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے ایسا لگتا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کی اپنی آخری اننگز ہے۔ لیکن مضبوط شراکت داری اور [[گوتم گمبھیر]] اور [[مہندر سنگھ دھونی|ایم ایس دھونی]] کی فیصلہ کن اننگز نے ہندوستان کو میچ میں واپس لے لیا۔ دھونی نے چھکا لگا کر ورلڈ کپ پر مہر ثبت کر دی کیونکہ آخر کار سچن نے اپنی زندگی بھر کا خواب پورا کر لیا۔ قوم نڈر ہے اور ہر کوئی اپنے ملک کے لیے سچن کی 24 سالہ محنت کے لیے جیت کو وقف کرتا ہے۔ بعد میں، سچن نے بنگلہ دیش کے خلاف اپنی 100ویں سنچری بنائی، جو ایک ناممکن سنگ میل ہے۔سچن بالآخر 2013ء میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلتے ہیں جس میں 74 رنز بنانے کے بعد، وہ ایک جذباتی تقریر کرتے ہیں اور ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس کی شان و شوکت کے راستے میں مدد کی۔ وہ روتا ہے اور پچ کو الوداع کرتا ہے۔ اپنی زندگی میں وہ سب کچھ حاصل کرنے کے بعد جو وہ چاہتا تھا، ایک قابل فخر سچن خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے ساحل کے کنارے چلتا ہے۔کریڈٹ کے بعد ایک ویڈیو میں، اگرچہ اپنے خاندان کے ہر فرد کو یکساں طور پر پیار کرتے ہیں، سچن کے والد نے اظہار کیا کہ سچن ہمیشہ ان کے لیے خاص ہیں اور رہیں گے۔ ===ریلیز=== یہ فلم 26 مئی 2017ء کو ہندوستان میں ریلیز ہوئی تھی۔ 21 مئی کو، سچن ٹنڈولکر نے انڈین ایئر فورس آڈیٹوریم میں ہندوستانی مسلح افواج کے اہلکاروں کے لیے فلم کی خصوصی اسکریننگ کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-holds-screening-of-sachin-a-billion-dreams-for-armed-forces/story-F1l41eY6YNAnqMumYLjacP.html|title=Sachin Tendulkar holds screening of 'Sachin: A Billion Dreams' for armed forces|date=21 May 2017}}</ref>یہ فلم پانچ زبانوں میں ریلیز ہوئی تھی: انگریزی، ہندی، مراٹھی، تامل اور تیلگو۔ فلم سازوں نے ہندوستان بھر کے شائقین سے اپیل کرنے کی خواہش کا حوالہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.news18.com/news/movies/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-1392779.html|title=Sachin: A Billion Dreams To Release in Five Languages|publisher=[[News18]]|date=May 5, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref>فلم کے نام کا انتخاب ایک مقابلے کے ذریعے کیا گیا جس کا اعلان سچن ٹنڈولکر نے ٹوئٹر پر کیا تھا۔ مئی 2017ء میں، سچن فلم کی تشہیر کے لیے [[لندن]] گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.thequint.com/photos/2017/05/06/sachin-a-billion-dreams-in-london|title=In Photos: Sachin Tendulkar Takes 'A Billion Dreams' to London|last=Sabika Razvi|publisher=The Quint|date=May 6, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref> ===استقبالیہ=== ''[[ہندوستان ٹائمز]]'' نے اپنے ریویو میں لکھا ہے کہ فلم میں اپنے ناظرین کو "ناسٹالجک" بنانے کے لیے "سب کچھ" موجود ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams-movie-review-it-has-everything-to-make-you-nostalgic/story-uQsNb4niH3LGTp8PXC3RFJ.html|title=Sachin - A Billion Dreams movie review: It has everything to make you nostalgic|date=26 May 2017}}</ref> ''[[دی ٹائمز آف انڈیا|ٹائمز آف انڈیا]]'' نے پانچ میں سے تین ستارے دیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://timesofindia.indiatimes.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin A Billion Dreams Review {3/5}: James Erskine puts Sachin on a pedestal and tells the story with an unnatural amount of reverence|website=The Times of India}}</ref>موسیقی [[اے آر رحمان]] نے ترتیب دی ، جس کے بول ارشاد کامل نے لکھے ، اور تامل، تیلگو اور مراٹھی کے بول بالترتیب مدھن کارکی، ونامالی اور سبودھ خانولکر نے لکھے ۔ تین گانوں پر مشتمل مکمل البم 28 اپریل 2017 ءکو ہندی، تامل، تیلگو اور مراٹھی میں جاری کیا گیا۔فلم نے طویل دستاویزی فلم کے بہترین ہدایت کار کی ٹرافی، طویل دستاویزی سیکشن میں بہترین فلم کا خصوصی ایوارڈ اور 11ویں تہران انٹرنیشنل فیسٹیول 2018 ءمیں اعزازی ڈپلومہ حاصل کیا۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بھارتی دستاویزی فلمیں]] [[زمرہ:2017ء کی فلمیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:2010ء کی دہائی کی ہندی فلمیں]] r3zxv282m4u46nau4vuyl4n5yoc4cmw 5141126 5141125 2022-08-28T06:03:07Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox film | name = سچن: ایک ارب خواب | image = Sachin A Billion Dreams Poster.jpg | caption = تھیٹر ریلیز پوسٹر | native_name = | director = [[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] | producer = | writer = James Erskine<br/>[[Sivakumar Ananth]] | screenplay = | story = | based_on = | starring = {{plainlist| * [[Sachin Tendulkar]] * [[MS Dhoni]] * [[Virender Sehwag]]}} | narrator = | music = [[A. R. Rahman]] | cinematography = [[Sudeep Chatterjee]] | editing = [[Deepa Bhatia]] | studio = 200 NotOut Productions and [[Carnival Cinemas|Carnival Motion Pictures]] | distributor = [[AA Films]]<br>Cineestan AA Distributors | released = {{Film date|2017|05|26|[[India]]}} | runtime = | country = India | language = English<br>Hindi | budget = <!--Must be attributed to a reliable published source with an established reputation for fact-checking. No blogs, no IMDb.--> | gross = <!--Do not remove--><!--per WT:ICTF consensus-->{{INRConvert|76.86|c}}<ref>{{cite web|url=http://www.bollywoodhungama.com/news/box-office-special-features/box-office-worldwide-collections-day-wise-breakup-sachin-billion-dreams/|title=Box Office: Worldwide Collections and Day wise breakup of Sachin – A Billion Dreams - Bollywood Hungama|first=Bollywood|last=Hungama|date=27 May 2014}}</ref> }} '''''سچن: اے بلین ڈریمز''''' 2017ء کی ایک ہندوستانی [[ڈاکیومنٹری|دستاویزی]] فلم ہے جس کی ہدایت کاری جیمز ایرسکائن نے کی ہے اور روی بھاگ چندکا اور شری کانت بھاسی نے 200 ناٹ آؤٹ پروڈکشنز اور کارنیول موشن پکچرز کے بینرز کے تحت پروڈیوس کیا ہے۔ یہ فلم بھارتی کرکٹر [[سچن ٹنڈولکر]] کی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar's movie teaser on April 14th|url=http://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkars-movie-teaser-on-april-14th-ipl-2016/|website=[[The Indian Express]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=First poster of film on Sachin Tendulkar is out|url=http://www.abplive.in/sports/first-poster-of-film-on-sachin-tendulkar-is-out-319939|website=[[ABP Live]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin and Arjun, the father-son duo share silver screen in upcoming biopic of the 'God of Cricket'|url=http://post.jagran.com/sachin-and-arjun-the-fatherson-duo-share-silver-screen-in-upcoming-biopic-of-the-god-of-cricket-1461582217|website=jagran.com|accessdate=25 April 2016|date=25 April 2016}}</ref> یہ ٹنڈولکر کی کرکٹ اور ذاتی زندگی کو کافی تفصیل سے پکڑتا ہے، اور ساتھ ہی اس کی زندگی کے چند ایسے پہلوؤں کو بھی ظاہر کرتا ہے جن کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا یا دیکھا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sachinbilliondreams.com/sachin-a-billion-dreams-film/1/|title=About SACHIN - A Billion Dreams Film|publisher=sachinbilliondreams. com}}</ref>فلم کی شوٹنگ بیک وقت [[ہندی زبان|ہندی]] اور [[انگریزی زبان|انگریزی]] میں کی گئی ہے اور اسے [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ، [[تمل زبان|تامل]] اور [[تیلگو زبان|تیلگو]] میں ڈب شدہ ورژن کے ساتھ 26 مئی 2017 ءکو ریلیز کیا گیا تھا۔ <ref name="EC">{{حوالہ ویب|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-including-marathi-and-tamil/articleshow/58529691.cms|title='Sachin: A Billion Dreams' to release in five languages including Marathi and Tamil - The Economic Times}}</ref> اس فلم کو [[مہاراشٹرا]] ، [[چھتیس گڑھ]] ، [[کرناٹک]] ، [[کیرلا|کیرالہ]] اور [[اڈيشا|اڈیشہ]] میں ٹیکس فری قرار دیا گیا تھا۔ ===پلاٹ=== یہ فلم دو اہم پلاٹوں کی پیروی کرتی ہے- پہلا سچن کے بچپن کو ان کے 1999ء تک کے کیریئر سے ظاہر کرتا ہے۔ دوسرا اپنی [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|پہلی ورلڈ کپ جیتنے]] تک 'کرکٹ کے خدا' کے طور پر اس کی تبدیلی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ فلم کی کہانی بنیادی طور پر سچن نے ہرشا بھوگلے اور بوریا مجمدار کے کچھ بیانات کے ساتھ بیان کی ہے۔ یہ فلم ساتھی کرکٹرز اور اداکاروں سمیت مختلف مشہور شخصیات کے منظر کے مطابق بیانیہ کی پیروی کرتی ہے۔ فلم کے زیادہ تر مناظر سچن کی ذاتی زندگی، انٹرویوز اور [[کرکٹ|کرکٹ میچوں]] کی [[ویڈیو|ویڈیو ریکارڈنگ]] کے ذریعے دکھائے گئے ہیں۔فلم سے پہلے سچن کی بیٹی سارہ کی پیدائش کے کلپس دکھائے گئے ہیں۔ فلم کی شروعات سچن کے ساتھ ہوتی ہے جب وہ اپنے دوست کو بور میں گرنے کا فریب دیتا ہے۔ سچن اپنے ابتدائی بچپن کے بارے میں بتاتے ہیں کہ انہوں نے [[1983 کرکٹ عالمی کپ فائنل|1983ء میں ہندوستان کی فتح کے]] بعد کرکٹ میں دلچسپی پیدا کی۔ وہ اپنے کوچ آر اچریکر سے کرکٹ سیکھتے تھے۔ رہائش کی وجہ سے وہ پارک کے قریب اپنی خالہ کے گھر شفٹ ہو گیا۔ سچن نے [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 رنز کی شراکت داری کے بعد شہرت حاصل کی۔ وہ روزانہ کرکٹ کی مشق کرتے ہوئے بڑے ہوئے یہاں تک کہ انہیں [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] نے سائن کرلیا۔[[پاک بھارت تعلقات|پاک بھارت دشمنی]] کا ایک بیانیہ ہے جس کے بعد سچن [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف بین الاقوامی کرکٹ میں ڈیبیو کرتے ہیں جہاں انہوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہیں [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992 ءکے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے لیے اسکواڈ میں منتخب کیا گیا تھا جہاں ہندوستان کا کوئی بڑا رن نہیں تھا۔ بعد میں، سچن نے چارٹ کو اوپر کرنا شروع کیا۔یہ منظر سچن اور اس کی بیوی انجلی کے پارک میں چہل قدمی پر واپس آتا ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ وہ اس سے کیسے ملے اور بعد میں انہوں نے شادی کی۔ یہ فلم [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996 ءکے ورلڈ کپ]] کے آغاز میں سچن کی شان و شوکت کی ترقی کے بعد ہے۔ اپنے [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|سیمی فائنل]] کے دوران، ہندوستان سچن کی بہترین کارکردگی کے باوجود باہر ہو گیا۔بدقسمتی سے سچن کے والد [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء میں ورلڈ کپ]] شروع ہونے سے پہلے 1999 ءمیں انتقال کر گئے۔ وہ افسردگی میں کھیلے حالانکہ اس نے بھارت کے فائنل میں نہ پہنچنے کے باوجود اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کی ہمت اور ذہانت کی تعریف کی گئی۔ اس کے بعد، فلم بھارتی کرکٹ کے تاریک ترین دور کو تفصیل سے دکھاتی ہے۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بی سی سی آئی]] نے نئے کھلاڑیوں کے ساتھ نئی ٹیم تیار کی۔ ٹنڈولکر کو دو بار کپتان بنایا گیا، دونوں نے دباؤ کا سامنا کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔ انہوں نے ہر میچ میں اپنی کارکردگی کو بہتر کیا۔ اس کے بعد سچن ملک کے پوسٹر بوائے بن گئے۔ اس نے زیادہ تر ٹی وی [[اشتہارات]] میں نمایاں ہونا شروع کیا۔ مارک مسکرینہاس بھی سچن کے ایجنٹ بن گئے۔ سچن اس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی مشہور شخصیت کے طور پر تبدیل ہوئے۔فلم میں سچن کی ساتھی کرکٹرز کے ساتھ دشمنی کو دوستی میں بدلتے دکھایا گیا ہے۔ یہ آسٹریلیا کے خلاف ہندوستان کی مشہور ٹیسٹ فتح پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ سچن [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003ء کے ورلڈ کپ]] میں پلیئر آف دی سیریز بن گئے حالانکہ انڈیا فائنل ہار گیا تھا۔ اسکرین [[انگلستان|انگلینڈ]] میں اپنے بیٹے ارجن کے ساتھ سچن کی طرف واپس آتی ہے۔ ارجن سچن کے والد کی موت کے 2 ہفتے بعد پیدا ہوئے۔ سچن اپنے بیٹے کے ساتھ مشق کرتے ہیں اور اسے کرکٹر بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کی ہے جس کی وجہ سے ارجن لائم لائٹ میں آئے ہیں۔ سچن کے ساتھ ہونے والے ہر واقعے کے نتیجے میں ہندوستان کو عزت ملتی ہے۔فلم میں [[کرکٹ عالمی کپ 2007ء|2007ء کے ورلڈ کپ]] سے پہلے کے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔ پوری ٹیم کوچ [[گریگ چیپل]] کے مشورے سے ناراض دکھائی دیتی ہے۔ اس کی امتیازی پالیسیوں کی وجہ سے ان کے ایمان کو کچل دیا گیا۔ نتیجے کے طور پر، بھارت کو [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] نے سفر کے اوائل میں ہی باہر کر دیا تھا۔ ٹیم نے کوچ کو ہٹا کر گیری کرسٹن کو اپنا کوچ مقرر کیا۔ایک افسردہ سچن کو اس کے بھائی اجیت نے ایک بار اور ہمیشہ کے لیے ورلڈ کپ جیتنے کی ترغیب دی ہے۔ اپنے ملک میں ہونے والے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] اور اپنے ہی شہر میں ہونے والے فائنل سے پہلے شاید اس کا آخری موقع لگتا ہے، اس نے سب کچھ تیار کرنا شروع کر دیا۔ وہ آخر کار آل ٹائم ٹیسٹ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔ یہ فلم ان کی موجودہ زندگی کا ذکر کرتی ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ جب بھی وہ پریشان ہوتے ہیں، وہ ہمیشہ اپنے بچپن کے دوستوں کے ساتھ گھومتے رہتے ہیں۔ ان کے لطف کے کلپس دکھائے جاتے ہیں۔ وہ انہیں اپنی زندگی کا اہم حصہ سمجھتا ہے۔ہندوستان بالآخر گروپ مرحلے میں سچن کی 2 شاندار سنچریوں کے بعد ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا۔ سچن 18 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے ایسا لگتا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کی اپنی آخری اننگز ہے۔ لیکن مضبوط شراکت داری اور [[گوتم گمبھیر]] اور [[مہندر سنگھ دھونی|ایم ایس دھونی]] کی فیصلہ کن اننگز نے ہندوستان کو میچ میں واپس لے لیا۔ دھونی نے چھکا لگا کر ورلڈ کپ پر مہر ثبت کر دی کیونکہ آخر کار سچن نے اپنی زندگی بھر کا خواب پورا کر لیا۔ قوم نڈر ہے اور ہر کوئی اپنے ملک کے لیے سچن کی 24 سالہ محنت کے لیے جیت کو وقف کرتا ہے۔ بعد میں، سچن نے بنگلہ دیش کے خلاف اپنی 100ویں سنچری بنائی، جو ایک ناممکن سنگ میل ہے۔سچن بالآخر 2013ء میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلتے ہیں جس میں 74 رنز بنانے کے بعد، وہ ایک جذباتی تقریر کرتے ہیں اور ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس کی شان و شوکت کے راستے میں مدد کی۔ وہ روتا ہے اور پچ کو الوداع کرتا ہے۔ اپنی زندگی میں وہ سب کچھ حاصل کرنے کے بعد جو وہ چاہتا تھا، ایک قابل فخر سچن خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے ساحل کے کنارے چلتا ہے۔کریڈٹ کے بعد ایک ویڈیو میں، اگرچہ اپنے خاندان کے ہر فرد کو یکساں طور پر پیار کرتے ہیں، سچن کے والد نے اظہار کیا کہ سچن ہمیشہ ان کے لیے خاص ہیں اور رہیں گے۔ ===ریلیز=== یہ فلم 26 مئی 2017ء کو ہندوستان میں ریلیز ہوئی تھی۔ 21 مئی کو، سچن ٹنڈولکر نے انڈین ایئر فورس آڈیٹوریم میں ہندوستانی مسلح افواج کے اہلکاروں کے لیے فلم کی خصوصی اسکریننگ کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-holds-screening-of-sachin-a-billion-dreams-for-armed-forces/story-F1l41eY6YNAnqMumYLjacP.html|title=Sachin Tendulkar holds screening of 'Sachin: A Billion Dreams' for armed forces|date=21 May 2017}}</ref>یہ فلم پانچ زبانوں میں ریلیز ہوئی تھی: انگریزی، ہندی، مراٹھی، تامل اور تیلگو۔ فلم سازوں نے ہندوستان بھر کے شائقین سے اپیل کرنے کی خواہش کا حوالہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.news18.com/news/movies/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-1392779.html|title=Sachin: A Billion Dreams To Release in Five Languages|publisher=[[News18]]|date=May 5, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref>فلم کے نام کا انتخاب ایک مقابلے کے ذریعے کیا گیا جس کا اعلان سچن ٹنڈولکر نے ٹوئٹر پر کیا تھا۔ مئی 2017ء میں، سچن فلم کی تشہیر کے لیے [[لندن]] گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.thequint.com/photos/2017/05/06/sachin-a-billion-dreams-in-london|title=In Photos: Sachin Tendulkar Takes 'A Billion Dreams' to London|last=Sabika Razvi|publisher=The Quint|date=May 6, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref> ===استقبالیہ=== ''[[ہندوستان ٹائمز]]'' نے اپنے ریویو میں لکھا ہے کہ فلم میں اپنے ناظرین کو "ناسٹالجک" بنانے کے لیے "سب کچھ" موجود ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams-movie-review-it-has-everything-to-make-you-nostalgic/story-uQsNb4niH3LGTp8PXC3RFJ.html|title=Sachin - A Billion Dreams movie review: It has everything to make you nostalgic|date=26 May 2017}}</ref> ''[[دی ٹائمز آف انڈیا|ٹائمز آف انڈیا]]'' نے پانچ میں سے تین ستارے دیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://timesofindia.indiatimes.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin A Billion Dreams Review {3/5}: James Erskine puts Sachin on a pedestal and tells the story with an unnatural amount of reverence|website=The Times of India}}</ref>موسیقی [[اے آر رحمان]] نے ترتیب دی ، جس کے بول ارشاد کامل نے لکھے ، اور تامل، تیلگو اور مراٹھی کے بول بالترتیب مدھن کارکی، ونامالی اور سبودھ خانولکر نے لکھے ۔ تین گانوں پر مشتمل مکمل البم 28 اپریل 2017 ءکو ہندی، تامل، تیلگو اور مراٹھی میں جاری کیا گیا۔فلم نے طویل دستاویزی فلم کے بہترین ہدایت کار کی ٹرافی، طویل دستاویزی سیکشن میں بہترین فلم کا خصوصی ایوارڈ اور 11ویں تہران انٹرنیشنل فیسٹیول 2018 ءمیں اعزازی ڈپلومہ حاصل کیا۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بھارتی دستاویزی فلمیں]] [[زمرہ:2017ء کی فلمیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:2010ء کی دہائی کی ہندی فلمیں]] 8sk42j7bhl92rbs2rfcv9kg72yjm9h0 5141128 5141126 2022-08-28T06:04:36Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox film | name = سچن: ایک ارب خواب | image = Sachin A Billion Dreams Poster.jpg | caption = تھیٹر ریلیز پوسٹر | native_name = | director = [[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] | producer = | writer = جیمز ایرسکائن<br/>[[شیوکمار اننت]] | screenplay = | story = | based_on = | starring = {{plainlist| * [[سچن ٹنڈولکر]] * [[ایم ایس دھونی]] * [[وریندر سہواگ]]}} | narrator = | music = [[A. R. Rahman]] | cinematography = [[Sudeep Chatterjee]] | editing = [[Deepa Bhatia]] | studio = 200 NotOut Productions and [[Carnival Cinemas|Carnival Motion Pictures]] | distributor = [[AA Films]]<br>Cineestan AA Distributors | released = {{Film date|2017|05|26|[[India]]}} | runtime = | country = India | language = English<br>Hindi | budget = <!--Must be attributed to a reliable published source with an established reputation for fact-checking. No blogs, no IMDb.--> | gross = <!--Do not remove--><!--per WT:ICTF consensus-->{{INRConvert|76.86|c}}<ref>{{cite web|url=http://www.bollywoodhungama.com/news/box-office-special-features/box-office-worldwide-collections-day-wise-breakup-sachin-billion-dreams/|title=Box Office: Worldwide Collections and Day wise breakup of Sachin – A Billion Dreams - Bollywood Hungama|first=Bollywood|last=Hungama|date=27 May 2014}}</ref> }} '''''سچن: اے بلین ڈریمز''''' 2017ء کی ایک ہندوستانی [[ڈاکیومنٹری|دستاویزی]] فلم ہے جس کی ہدایت کاری جیمز ایرسکائن نے کی ہے اور روی بھاگ چندکا اور شری کانت بھاسی نے 200 ناٹ آؤٹ پروڈکشنز اور کارنیول موشن پکچرز کے بینرز کے تحت پروڈیوس کیا ہے۔ یہ فلم بھارتی کرکٹر [[سچن ٹنڈولکر]] کی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar's movie teaser on April 14th|url=http://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkars-movie-teaser-on-april-14th-ipl-2016/|website=[[The Indian Express]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=First poster of film on Sachin Tendulkar is out|url=http://www.abplive.in/sports/first-poster-of-film-on-sachin-tendulkar-is-out-319939|website=[[ABP Live]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin and Arjun, the father-son duo share silver screen in upcoming biopic of the 'God of Cricket'|url=http://post.jagran.com/sachin-and-arjun-the-fatherson-duo-share-silver-screen-in-upcoming-biopic-of-the-god-of-cricket-1461582217|website=jagran.com|accessdate=25 April 2016|date=25 April 2016}}</ref> یہ ٹنڈولکر کی کرکٹ اور ذاتی زندگی کو کافی تفصیل سے پکڑتا ہے، اور ساتھ ہی اس کی زندگی کے چند ایسے پہلوؤں کو بھی ظاہر کرتا ہے جن کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا یا دیکھا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sachinbilliondreams.com/sachin-a-billion-dreams-film/1/|title=About SACHIN - A Billion Dreams Film|publisher=sachinbilliondreams. com}}</ref>فلم کی شوٹنگ بیک وقت [[ہندی زبان|ہندی]] اور [[انگریزی زبان|انگریزی]] میں کی گئی ہے اور اسے [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ، [[تمل زبان|تامل]] اور [[تیلگو زبان|تیلگو]] میں ڈب شدہ ورژن کے ساتھ 26 مئی 2017 ءکو ریلیز کیا گیا تھا۔ <ref name="EC">{{حوالہ ویب|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-including-marathi-and-tamil/articleshow/58529691.cms|title='Sachin: A Billion Dreams' to release in five languages including Marathi and Tamil - The Economic Times}}</ref> اس فلم کو [[مہاراشٹرا]] ، [[چھتیس گڑھ]] ، [[کرناٹک]] ، [[کیرلا|کیرالہ]] اور [[اڈيشا|اڈیشہ]] میں ٹیکس فری قرار دیا گیا تھا۔ ===پلاٹ=== یہ فلم دو اہم پلاٹوں کی پیروی کرتی ہے- پہلا سچن کے بچپن کو ان کے 1999ء تک کے کیریئر سے ظاہر کرتا ہے۔ دوسرا اپنی [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|پہلی ورلڈ کپ جیتنے]] تک 'کرکٹ کے خدا' کے طور پر اس کی تبدیلی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ فلم کی کہانی بنیادی طور پر سچن نے ہرشا بھوگلے اور بوریا مجمدار کے کچھ بیانات کے ساتھ بیان کی ہے۔ یہ فلم ساتھی کرکٹرز اور اداکاروں سمیت مختلف مشہور شخصیات کے منظر کے مطابق بیانیہ کی پیروی کرتی ہے۔ فلم کے زیادہ تر مناظر سچن کی ذاتی زندگی، انٹرویوز اور [[کرکٹ|کرکٹ میچوں]] کی [[ویڈیو|ویڈیو ریکارڈنگ]] کے ذریعے دکھائے گئے ہیں۔فلم سے پہلے سچن کی بیٹی سارہ کی پیدائش کے کلپس دکھائے گئے ہیں۔ فلم کی شروعات سچن کے ساتھ ہوتی ہے جب وہ اپنے دوست کو بور میں گرنے کا فریب دیتا ہے۔ سچن اپنے ابتدائی بچپن کے بارے میں بتاتے ہیں کہ انہوں نے [[1983 کرکٹ عالمی کپ فائنل|1983ء میں ہندوستان کی فتح کے]] بعد کرکٹ میں دلچسپی پیدا کی۔ وہ اپنے کوچ آر اچریکر سے کرکٹ سیکھتے تھے۔ رہائش کی وجہ سے وہ پارک کے قریب اپنی خالہ کے گھر شفٹ ہو گیا۔ سچن نے [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 رنز کی شراکت داری کے بعد شہرت حاصل کی۔ وہ روزانہ کرکٹ کی مشق کرتے ہوئے بڑے ہوئے یہاں تک کہ انہیں [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] نے سائن کرلیا۔[[پاک بھارت تعلقات|پاک بھارت دشمنی]] کا ایک بیانیہ ہے جس کے بعد سچن [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف بین الاقوامی کرکٹ میں ڈیبیو کرتے ہیں جہاں انہوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہیں [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992 ءکے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے لیے اسکواڈ میں منتخب کیا گیا تھا جہاں ہندوستان کا کوئی بڑا رن نہیں تھا۔ بعد میں، سچن نے چارٹ کو اوپر کرنا شروع کیا۔یہ منظر سچن اور اس کی بیوی انجلی کے پارک میں چہل قدمی پر واپس آتا ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ وہ اس سے کیسے ملے اور بعد میں انہوں نے شادی کی۔ یہ فلم [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996 ءکے ورلڈ کپ]] کے آغاز میں سچن کی شان و شوکت کی ترقی کے بعد ہے۔ اپنے [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|سیمی فائنل]] کے دوران، ہندوستان سچن کی بہترین کارکردگی کے باوجود باہر ہو گیا۔بدقسمتی سے سچن کے والد [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء میں ورلڈ کپ]] شروع ہونے سے پہلے 1999 ءمیں انتقال کر گئے۔ وہ افسردگی میں کھیلے حالانکہ اس نے بھارت کے فائنل میں نہ پہنچنے کے باوجود اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کی ہمت اور ذہانت کی تعریف کی گئی۔ اس کے بعد، فلم بھارتی کرکٹ کے تاریک ترین دور کو تفصیل سے دکھاتی ہے۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بی سی سی آئی]] نے نئے کھلاڑیوں کے ساتھ نئی ٹیم تیار کی۔ ٹنڈولکر کو دو بار کپتان بنایا گیا، دونوں نے دباؤ کا سامنا کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔ انہوں نے ہر میچ میں اپنی کارکردگی کو بہتر کیا۔ اس کے بعد سچن ملک کے پوسٹر بوائے بن گئے۔ اس نے زیادہ تر ٹی وی [[اشتہارات]] میں نمایاں ہونا شروع کیا۔ مارک مسکرینہاس بھی سچن کے ایجنٹ بن گئے۔ سچن اس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی مشہور شخصیت کے طور پر تبدیل ہوئے۔فلم میں سچن کی ساتھی کرکٹرز کے ساتھ دشمنی کو دوستی میں بدلتے دکھایا گیا ہے۔ یہ آسٹریلیا کے خلاف ہندوستان کی مشہور ٹیسٹ فتح پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ سچن [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003ء کے ورلڈ کپ]] میں پلیئر آف دی سیریز بن گئے حالانکہ انڈیا فائنل ہار گیا تھا۔ اسکرین [[انگلستان|انگلینڈ]] میں اپنے بیٹے ارجن کے ساتھ سچن کی طرف واپس آتی ہے۔ ارجن سچن کے والد کی موت کے 2 ہفتے بعد پیدا ہوئے۔ سچن اپنے بیٹے کے ساتھ مشق کرتے ہیں اور اسے کرکٹر بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کی ہے جس کی وجہ سے ارجن لائم لائٹ میں آئے ہیں۔ سچن کے ساتھ ہونے والے ہر واقعے کے نتیجے میں ہندوستان کو عزت ملتی ہے۔فلم میں [[کرکٹ عالمی کپ 2007ء|2007ء کے ورلڈ کپ]] سے پہلے کے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔ پوری ٹیم کوچ [[گریگ چیپل]] کے مشورے سے ناراض دکھائی دیتی ہے۔ اس کی امتیازی پالیسیوں کی وجہ سے ان کے ایمان کو کچل دیا گیا۔ نتیجے کے طور پر، بھارت کو [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] نے سفر کے اوائل میں ہی باہر کر دیا تھا۔ ٹیم نے کوچ کو ہٹا کر گیری کرسٹن کو اپنا کوچ مقرر کیا۔ایک افسردہ سچن کو اس کے بھائی اجیت نے ایک بار اور ہمیشہ کے لیے ورلڈ کپ جیتنے کی ترغیب دی ہے۔ اپنے ملک میں ہونے والے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] اور اپنے ہی شہر میں ہونے والے فائنل سے پہلے شاید اس کا آخری موقع لگتا ہے، اس نے سب کچھ تیار کرنا شروع کر دیا۔ وہ آخر کار آل ٹائم ٹیسٹ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔ یہ فلم ان کی موجودہ زندگی کا ذکر کرتی ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ جب بھی وہ پریشان ہوتے ہیں، وہ ہمیشہ اپنے بچپن کے دوستوں کے ساتھ گھومتے رہتے ہیں۔ ان کے لطف کے کلپس دکھائے جاتے ہیں۔ وہ انہیں اپنی زندگی کا اہم حصہ سمجھتا ہے۔ہندوستان بالآخر گروپ مرحلے میں سچن کی 2 شاندار سنچریوں کے بعد ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا۔ سچن 18 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے ایسا لگتا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کی اپنی آخری اننگز ہے۔ لیکن مضبوط شراکت داری اور [[گوتم گمبھیر]] اور [[مہندر سنگھ دھونی|ایم ایس دھونی]] کی فیصلہ کن اننگز نے ہندوستان کو میچ میں واپس لے لیا۔ دھونی نے چھکا لگا کر ورلڈ کپ پر مہر ثبت کر دی کیونکہ آخر کار سچن نے اپنی زندگی بھر کا خواب پورا کر لیا۔ قوم نڈر ہے اور ہر کوئی اپنے ملک کے لیے سچن کی 24 سالہ محنت کے لیے جیت کو وقف کرتا ہے۔ بعد میں، سچن نے بنگلہ دیش کے خلاف اپنی 100ویں سنچری بنائی، جو ایک ناممکن سنگ میل ہے۔سچن بالآخر 2013ء میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلتے ہیں جس میں 74 رنز بنانے کے بعد، وہ ایک جذباتی تقریر کرتے ہیں اور ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس کی شان و شوکت کے راستے میں مدد کی۔ وہ روتا ہے اور پچ کو الوداع کرتا ہے۔ اپنی زندگی میں وہ سب کچھ حاصل کرنے کے بعد جو وہ چاہتا تھا، ایک قابل فخر سچن خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے ساحل کے کنارے چلتا ہے۔کریڈٹ کے بعد ایک ویڈیو میں، اگرچہ اپنے خاندان کے ہر فرد کو یکساں طور پر پیار کرتے ہیں، سچن کے والد نے اظہار کیا کہ سچن ہمیشہ ان کے لیے خاص ہیں اور رہیں گے۔ ===ریلیز=== یہ فلم 26 مئی 2017ء کو ہندوستان میں ریلیز ہوئی تھی۔ 21 مئی کو، سچن ٹنڈولکر نے انڈین ایئر فورس آڈیٹوریم میں ہندوستانی مسلح افواج کے اہلکاروں کے لیے فلم کی خصوصی اسکریننگ کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-holds-screening-of-sachin-a-billion-dreams-for-armed-forces/story-F1l41eY6YNAnqMumYLjacP.html|title=Sachin Tendulkar holds screening of 'Sachin: A Billion Dreams' for armed forces|date=21 May 2017}}</ref>یہ فلم پانچ زبانوں میں ریلیز ہوئی تھی: انگریزی، ہندی، مراٹھی، تامل اور تیلگو۔ فلم سازوں نے ہندوستان بھر کے شائقین سے اپیل کرنے کی خواہش کا حوالہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.news18.com/news/movies/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-1392779.html|title=Sachin: A Billion Dreams To Release in Five Languages|publisher=[[News18]]|date=May 5, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref>فلم کے نام کا انتخاب ایک مقابلے کے ذریعے کیا گیا جس کا اعلان سچن ٹنڈولکر نے ٹوئٹر پر کیا تھا۔ مئی 2017ء میں، سچن فلم کی تشہیر کے لیے [[لندن]] گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.thequint.com/photos/2017/05/06/sachin-a-billion-dreams-in-london|title=In Photos: Sachin Tendulkar Takes 'A Billion Dreams' to London|last=Sabika Razvi|publisher=The Quint|date=May 6, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref> ===استقبالیہ=== ''[[ہندوستان ٹائمز]]'' نے اپنے ریویو میں لکھا ہے کہ فلم میں اپنے ناظرین کو "ناسٹالجک" بنانے کے لیے "سب کچھ" موجود ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams-movie-review-it-has-everything-to-make-you-nostalgic/story-uQsNb4niH3LGTp8PXC3RFJ.html|title=Sachin - A Billion Dreams movie review: It has everything to make you nostalgic|date=26 May 2017}}</ref> ''[[دی ٹائمز آف انڈیا|ٹائمز آف انڈیا]]'' نے پانچ میں سے تین ستارے دیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://timesofindia.indiatimes.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin A Billion Dreams Review {3/5}: James Erskine puts Sachin on a pedestal and tells the story with an unnatural amount of reverence|website=The Times of India}}</ref>موسیقی [[اے آر رحمان]] نے ترتیب دی ، جس کے بول ارشاد کامل نے لکھے ، اور تامل، تیلگو اور مراٹھی کے بول بالترتیب مدھن کارکی، ونامالی اور سبودھ خانولکر نے لکھے ۔ تین گانوں پر مشتمل مکمل البم 28 اپریل 2017 ءکو ہندی، تامل، تیلگو اور مراٹھی میں جاری کیا گیا۔فلم نے طویل دستاویزی فلم کے بہترین ہدایت کار کی ٹرافی، طویل دستاویزی سیکشن میں بہترین فلم کا خصوصی ایوارڈ اور 11ویں تہران انٹرنیشنل فیسٹیول 2018 ءمیں اعزازی ڈپلومہ حاصل کیا۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بھارتی دستاویزی فلمیں]] [[زمرہ:2017ء کی فلمیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:2010ء کی دہائی کی ہندی فلمیں]] kp40l8fv6zednk8gpr3izu2erxytrz1 5141129 5141128 2022-08-28T06:05:23Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox film | name = سچن: ایک ارب خواب | image = Sachin A Billion Dreams Poster.jpg | caption = تھیٹر ریلیز پوسٹر | native_name = | director = [[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] | producer = | writer = جیمز ایرسکائن<br/>[[شیوکمار اننت]] | screenplay = | story = | based_on = | starring = {{plainlist| * [[سچن ٹنڈولکر]] * [[مہندر سنگھ دھونی]] * [[وریندر سہواگ]]}} | narrator = | music = [[A. R. Rahman]] | cinematography = [[Sudeep Chatterjee]] | editing = [[Deepa Bhatia]] | studio = 200 NotOut Productions and [[Carnival Cinemas|Carnival Motion Pictures]] | distributor = [[AA Films]]<br>Cineestan AA Distributors | released = {{Film date|2017|05|26|[[India]]}} | runtime = | country = India | language = English<br>Hindi | budget = <!--Must be attributed to a reliable published source with an established reputation for fact-checking. No blogs, no IMDb.--> | gross = <!--Do not remove--><!--per WT:ICTF consensus-->{{INRConvert|76.86|c}}<ref>{{cite web|url=http://www.bollywoodhungama.com/news/box-office-special-features/box-office-worldwide-collections-day-wise-breakup-sachin-billion-dreams/|title=Box Office: Worldwide Collections and Day wise breakup of Sachin – A Billion Dreams - Bollywood Hungama|first=Bollywood|last=Hungama|date=27 May 2014}}</ref> }} '''''سچن: اے بلین ڈریمز''''' 2017ء کی ایک ہندوستانی [[ڈاکیومنٹری|دستاویزی]] فلم ہے جس کی ہدایت کاری جیمز ایرسکائن نے کی ہے اور روی بھاگ چندکا اور شری کانت بھاسی نے 200 ناٹ آؤٹ پروڈکشنز اور کارنیول موشن پکچرز کے بینرز کے تحت پروڈیوس کیا ہے۔ یہ فلم بھارتی کرکٹر [[سچن ٹنڈولکر]] کی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar's movie teaser on April 14th|url=http://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkars-movie-teaser-on-april-14th-ipl-2016/|website=[[The Indian Express]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=First poster of film on Sachin Tendulkar is out|url=http://www.abplive.in/sports/first-poster-of-film-on-sachin-tendulkar-is-out-319939|website=[[ABP Live]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin and Arjun, the father-son duo share silver screen in upcoming biopic of the 'God of Cricket'|url=http://post.jagran.com/sachin-and-arjun-the-fatherson-duo-share-silver-screen-in-upcoming-biopic-of-the-god-of-cricket-1461582217|website=jagran.com|accessdate=25 April 2016|date=25 April 2016}}</ref> یہ ٹنڈولکر کی کرکٹ اور ذاتی زندگی کو کافی تفصیل سے پکڑتا ہے، اور ساتھ ہی اس کی زندگی کے چند ایسے پہلوؤں کو بھی ظاہر کرتا ہے جن کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا یا دیکھا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sachinbilliondreams.com/sachin-a-billion-dreams-film/1/|title=About SACHIN - A Billion Dreams Film|publisher=sachinbilliondreams. com}}</ref>فلم کی شوٹنگ بیک وقت [[ہندی زبان|ہندی]] اور [[انگریزی زبان|انگریزی]] میں کی گئی ہے اور اسے [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ، [[تمل زبان|تامل]] اور [[تیلگو زبان|تیلگو]] میں ڈب شدہ ورژن کے ساتھ 26 مئی 2017 ءکو ریلیز کیا گیا تھا۔ <ref name="EC">{{حوالہ ویب|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-including-marathi-and-tamil/articleshow/58529691.cms|title='Sachin: A Billion Dreams' to release in five languages including Marathi and Tamil - The Economic Times}}</ref> اس فلم کو [[مہاراشٹرا]] ، [[چھتیس گڑھ]] ، [[کرناٹک]] ، [[کیرلا|کیرالہ]] اور [[اڈيشا|اڈیشہ]] میں ٹیکس فری قرار دیا گیا تھا۔ ===پلاٹ=== یہ فلم دو اہم پلاٹوں کی پیروی کرتی ہے- پہلا سچن کے بچپن کو ان کے 1999ء تک کے کیریئر سے ظاہر کرتا ہے۔ دوسرا اپنی [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|پہلی ورلڈ کپ جیتنے]] تک 'کرکٹ کے خدا' کے طور پر اس کی تبدیلی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ فلم کی کہانی بنیادی طور پر سچن نے ہرشا بھوگلے اور بوریا مجمدار کے کچھ بیانات کے ساتھ بیان کی ہے۔ یہ فلم ساتھی کرکٹرز اور اداکاروں سمیت مختلف مشہور شخصیات کے منظر کے مطابق بیانیہ کی پیروی کرتی ہے۔ فلم کے زیادہ تر مناظر سچن کی ذاتی زندگی، انٹرویوز اور [[کرکٹ|کرکٹ میچوں]] کی [[ویڈیو|ویڈیو ریکارڈنگ]] کے ذریعے دکھائے گئے ہیں۔فلم سے پہلے سچن کی بیٹی سارہ کی پیدائش کے کلپس دکھائے گئے ہیں۔ فلم کی شروعات سچن کے ساتھ ہوتی ہے جب وہ اپنے دوست کو بور میں گرنے کا فریب دیتا ہے۔ سچن اپنے ابتدائی بچپن کے بارے میں بتاتے ہیں کہ انہوں نے [[1983 کرکٹ عالمی کپ فائنل|1983ء میں ہندوستان کی فتح کے]] بعد کرکٹ میں دلچسپی پیدا کی۔ وہ اپنے کوچ آر اچریکر سے کرکٹ سیکھتے تھے۔ رہائش کی وجہ سے وہ پارک کے قریب اپنی خالہ کے گھر شفٹ ہو گیا۔ سچن نے [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 رنز کی شراکت داری کے بعد شہرت حاصل کی۔ وہ روزانہ کرکٹ کی مشق کرتے ہوئے بڑے ہوئے یہاں تک کہ انہیں [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] نے سائن کرلیا۔[[پاک بھارت تعلقات|پاک بھارت دشمنی]] کا ایک بیانیہ ہے جس کے بعد سچن [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف بین الاقوامی کرکٹ میں ڈیبیو کرتے ہیں جہاں انہوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہیں [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992 ءکے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے لیے اسکواڈ میں منتخب کیا گیا تھا جہاں ہندوستان کا کوئی بڑا رن نہیں تھا۔ بعد میں، سچن نے چارٹ کو اوپر کرنا شروع کیا۔یہ منظر سچن اور اس کی بیوی انجلی کے پارک میں چہل قدمی پر واپس آتا ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ وہ اس سے کیسے ملے اور بعد میں انہوں نے شادی کی۔ یہ فلم [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996 ءکے ورلڈ کپ]] کے آغاز میں سچن کی شان و شوکت کی ترقی کے بعد ہے۔ اپنے [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|سیمی فائنل]] کے دوران، ہندوستان سچن کی بہترین کارکردگی کے باوجود باہر ہو گیا۔بدقسمتی سے سچن کے والد [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء میں ورلڈ کپ]] شروع ہونے سے پہلے 1999 ءمیں انتقال کر گئے۔ وہ افسردگی میں کھیلے حالانکہ اس نے بھارت کے فائنل میں نہ پہنچنے کے باوجود اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کی ہمت اور ذہانت کی تعریف کی گئی۔ اس کے بعد، فلم بھارتی کرکٹ کے تاریک ترین دور کو تفصیل سے دکھاتی ہے۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بی سی سی آئی]] نے نئے کھلاڑیوں کے ساتھ نئی ٹیم تیار کی۔ ٹنڈولکر کو دو بار کپتان بنایا گیا، دونوں نے دباؤ کا سامنا کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔ انہوں نے ہر میچ میں اپنی کارکردگی کو بہتر کیا۔ اس کے بعد سچن ملک کے پوسٹر بوائے بن گئے۔ اس نے زیادہ تر ٹی وی [[اشتہارات]] میں نمایاں ہونا شروع کیا۔ مارک مسکرینہاس بھی سچن کے ایجنٹ بن گئے۔ سچن اس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی مشہور شخصیت کے طور پر تبدیل ہوئے۔فلم میں سچن کی ساتھی کرکٹرز کے ساتھ دشمنی کو دوستی میں بدلتے دکھایا گیا ہے۔ یہ آسٹریلیا کے خلاف ہندوستان کی مشہور ٹیسٹ فتح پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ سچن [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003ء کے ورلڈ کپ]] میں پلیئر آف دی سیریز بن گئے حالانکہ انڈیا فائنل ہار گیا تھا۔ اسکرین [[انگلستان|انگلینڈ]] میں اپنے بیٹے ارجن کے ساتھ سچن کی طرف واپس آتی ہے۔ ارجن سچن کے والد کی موت کے 2 ہفتے بعد پیدا ہوئے۔ سچن اپنے بیٹے کے ساتھ مشق کرتے ہیں اور اسے کرکٹر بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کی ہے جس کی وجہ سے ارجن لائم لائٹ میں آئے ہیں۔ سچن کے ساتھ ہونے والے ہر واقعے کے نتیجے میں ہندوستان کو عزت ملتی ہے۔فلم میں [[کرکٹ عالمی کپ 2007ء|2007ء کے ورلڈ کپ]] سے پہلے کے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔ پوری ٹیم کوچ [[گریگ چیپل]] کے مشورے سے ناراض دکھائی دیتی ہے۔ اس کی امتیازی پالیسیوں کی وجہ سے ان کے ایمان کو کچل دیا گیا۔ نتیجے کے طور پر، بھارت کو [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] نے سفر کے اوائل میں ہی باہر کر دیا تھا۔ ٹیم نے کوچ کو ہٹا کر گیری کرسٹن کو اپنا کوچ مقرر کیا۔ایک افسردہ سچن کو اس کے بھائی اجیت نے ایک بار اور ہمیشہ کے لیے ورلڈ کپ جیتنے کی ترغیب دی ہے۔ اپنے ملک میں ہونے والے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] اور اپنے ہی شہر میں ہونے والے فائنل سے پہلے شاید اس کا آخری موقع لگتا ہے، اس نے سب کچھ تیار کرنا شروع کر دیا۔ وہ آخر کار آل ٹائم ٹیسٹ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔ یہ فلم ان کی موجودہ زندگی کا ذکر کرتی ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ جب بھی وہ پریشان ہوتے ہیں، وہ ہمیشہ اپنے بچپن کے دوستوں کے ساتھ گھومتے رہتے ہیں۔ ان کے لطف کے کلپس دکھائے جاتے ہیں۔ وہ انہیں اپنی زندگی کا اہم حصہ سمجھتا ہے۔ہندوستان بالآخر گروپ مرحلے میں سچن کی 2 شاندار سنچریوں کے بعد ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا۔ سچن 18 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے ایسا لگتا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کی اپنی آخری اننگز ہے۔ لیکن مضبوط شراکت داری اور [[گوتم گمبھیر]] اور [[مہندر سنگھ دھونی|ایم ایس دھونی]] کی فیصلہ کن اننگز نے ہندوستان کو میچ میں واپس لے لیا۔ دھونی نے چھکا لگا کر ورلڈ کپ پر مہر ثبت کر دی کیونکہ آخر کار سچن نے اپنی زندگی بھر کا خواب پورا کر لیا۔ قوم نڈر ہے اور ہر کوئی اپنے ملک کے لیے سچن کی 24 سالہ محنت کے لیے جیت کو وقف کرتا ہے۔ بعد میں، سچن نے بنگلہ دیش کے خلاف اپنی 100ویں سنچری بنائی، جو ایک ناممکن سنگ میل ہے۔سچن بالآخر 2013ء میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلتے ہیں جس میں 74 رنز بنانے کے بعد، وہ ایک جذباتی تقریر کرتے ہیں اور ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس کی شان و شوکت کے راستے میں مدد کی۔ وہ روتا ہے اور پچ کو الوداع کرتا ہے۔ اپنی زندگی میں وہ سب کچھ حاصل کرنے کے بعد جو وہ چاہتا تھا، ایک قابل فخر سچن خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے ساحل کے کنارے چلتا ہے۔کریڈٹ کے بعد ایک ویڈیو میں، اگرچہ اپنے خاندان کے ہر فرد کو یکساں طور پر پیار کرتے ہیں، سچن کے والد نے اظہار کیا کہ سچن ہمیشہ ان کے لیے خاص ہیں اور رہیں گے۔ ===ریلیز=== یہ فلم 26 مئی 2017ء کو ہندوستان میں ریلیز ہوئی تھی۔ 21 مئی کو، سچن ٹنڈولکر نے انڈین ایئر فورس آڈیٹوریم میں ہندوستانی مسلح افواج کے اہلکاروں کے لیے فلم کی خصوصی اسکریننگ کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-holds-screening-of-sachin-a-billion-dreams-for-armed-forces/story-F1l41eY6YNAnqMumYLjacP.html|title=Sachin Tendulkar holds screening of 'Sachin: A Billion Dreams' for armed forces|date=21 May 2017}}</ref>یہ فلم پانچ زبانوں میں ریلیز ہوئی تھی: انگریزی، ہندی، مراٹھی، تامل اور تیلگو۔ فلم سازوں نے ہندوستان بھر کے شائقین سے اپیل کرنے کی خواہش کا حوالہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.news18.com/news/movies/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-1392779.html|title=Sachin: A Billion Dreams To Release in Five Languages|publisher=[[News18]]|date=May 5, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref>فلم کے نام کا انتخاب ایک مقابلے کے ذریعے کیا گیا جس کا اعلان سچن ٹنڈولکر نے ٹوئٹر پر کیا تھا۔ مئی 2017ء میں، سچن فلم کی تشہیر کے لیے [[لندن]] گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.thequint.com/photos/2017/05/06/sachin-a-billion-dreams-in-london|title=In Photos: Sachin Tendulkar Takes 'A Billion Dreams' to London|last=Sabika Razvi|publisher=The Quint|date=May 6, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref> ===استقبالیہ=== ''[[ہندوستان ٹائمز]]'' نے اپنے ریویو میں لکھا ہے کہ فلم میں اپنے ناظرین کو "ناسٹالجک" بنانے کے لیے "سب کچھ" موجود ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams-movie-review-it-has-everything-to-make-you-nostalgic/story-uQsNb4niH3LGTp8PXC3RFJ.html|title=Sachin - A Billion Dreams movie review: It has everything to make you nostalgic|date=26 May 2017}}</ref> ''[[دی ٹائمز آف انڈیا|ٹائمز آف انڈیا]]'' نے پانچ میں سے تین ستارے دیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://timesofindia.indiatimes.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin A Billion Dreams Review {3/5}: James Erskine puts Sachin on a pedestal and tells the story with an unnatural amount of reverence|website=The Times of India}}</ref>موسیقی [[اے آر رحمان]] نے ترتیب دی ، جس کے بول ارشاد کامل نے لکھے ، اور تامل، تیلگو اور مراٹھی کے بول بالترتیب مدھن کارکی، ونامالی اور سبودھ خانولکر نے لکھے ۔ تین گانوں پر مشتمل مکمل البم 28 اپریل 2017 ءکو ہندی، تامل، تیلگو اور مراٹھی میں جاری کیا گیا۔فلم نے طویل دستاویزی فلم کے بہترین ہدایت کار کی ٹرافی، طویل دستاویزی سیکشن میں بہترین فلم کا خصوصی ایوارڈ اور 11ویں تہران انٹرنیشنل فیسٹیول 2018 ءمیں اعزازی ڈپلومہ حاصل کیا۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بھارتی دستاویزی فلمیں]] [[زمرہ:2017ء کی فلمیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:2010ء کی دہائی کی ہندی فلمیں]] 3btf1703ym46to932rln8llhn9hj1xi 5141172 5141129 2022-08-28T07:27:58Z JarBot 48951 خودکار:تبدیلی ربط V3.4 wikitext text/x-wiki {{Infobox film | name = سچن: ایک ارب خواب | image = Sachin A Billion Dreams Poster.jpg | caption = تھیٹر ریلیز پوسٹر | native_name = | director = [[جیمز ایرسکائن (فلم ساز)|جیمز ایرسکائن]] | producer = | writer = جیمز ایرسکائن<br/>[[شیوکمار اننت]] | screenplay = | story = | based_on = | starring = {{plainlist| * [[سچن ٹنڈولکر]] * [[مہندر سنگھ دھونی]] * [[وریندر سہواگ]]}} | narrator = | music = [[اے آر رحمان]] | cinematography = [[Sudeep Chatterjee]] | editing = [[Deepa Bhatia]] | studio = 200 NotOut Productions and [[Carnival Cinemas|Carnival Motion Pictures]] | distributor = [[AA Films]]<br>Cineestan AA Distributors | released = {{Film date|2017|05|26|[[بھارت]]}} | runtime = | country = India | language = English<br>Hindi | budget = <!--Must be attributed to a reliable published source with an established reputation for fact-checking. No blogs, no IMDb.--> | gross = <!--Do not remove--><!--per WT:ICTF consensus-->{{INRConvert|76.86|c}}<ref>{{cite web|url=http://www.bollywoodhungama.com/news/box-office-special-features/box-office-worldwide-collections-day-wise-breakup-sachin-billion-dreams/|title=Box Office: Worldwide Collections and Day wise breakup of Sachin – A Billion Dreams - Bollywood Hungama|first=Bollywood|last=Hungama|date=27 May 2014}}</ref> }} '''''سچن: اے بلین ڈریمز''''' 2017ء کی ایک ہندوستانی [[ڈاکیومنٹری|دستاویزی]] فلم ہے جس کی ہدایت کاری جیمز ایرسکائن نے کی ہے اور روی بھاگ چندکا اور شری کانت بھاسی نے 200 ناٹ آؤٹ پروڈکشنز اور کارنیول موشن پکچرز کے بینرز کے تحت پروڈیوس کیا ہے۔ یہ فلم بھارتی کرکٹر [[سچن ٹنڈولکر]] کی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin Tendulkar's movie teaser on April 14th|url=http://indianexpress.com/article/sports/cricket/sachin-tendulkars-movie-teaser-on-april-14th-ipl-2016/|website=[[دی انڈین ایکسپریس]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=First poster of film on Sachin Tendulkar is out|url=http://www.abplive.in/sports/first-poster-of-film-on-sachin-tendulkar-is-out-319939|website=[[اے بی پی نیوز]]|accessdate=11 April 2016|date=11 April 2016}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|title=Sachin and Arjun, the father-son duo share silver screen in upcoming biopic of the 'God of Cricket'|url=http://post.jagran.com/sachin-and-arjun-the-fatherson-duo-share-silver-screen-in-upcoming-biopic-of-the-god-of-cricket-1461582217|website=jagran.com|accessdate=25 April 2016|date=25 April 2016}}</ref> یہ ٹنڈولکر کی کرکٹ اور ذاتی زندگی کو کافی تفصیل سے پکڑتا ہے، اور ساتھ ہی اس کی زندگی کے چند ایسے پہلوؤں کو بھی ظاہر کرتا ہے جن کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا یا دیکھا گیا تھا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://sachinbilliondreams.com/sachin-a-billion-dreams-film/1/|title=About SACHIN - A Billion Dreams Film|publisher=sachinbilliondreams. com}}</ref>فلم کی شوٹنگ بیک وقت [[ہندی زبان|ہندی]] اور [[انگریزی زبان|انگریزی]] میں کی گئی ہے اور اسے [[مراٹھی زبان|مراٹھی]] ، [[تمل زبان|تامل]] اور [[تیلگو زبان|تیلگو]] میں ڈب شدہ ورژن کے ساتھ 26 مئی 2017 ءکو ریلیز کیا گیا تھا۔ <ref name="EC">{{حوالہ ویب|url=https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-including-marathi-and-tamil/articleshow/58529691.cms|title='Sachin: A Billion Dreams' to release in five languages including Marathi and Tamil - The Economic Times}}</ref> اس فلم کو [[مہاراشٹرا]] ، [[چھتیس گڑھ]] ، [[کرناٹک]] ، [[کیرلا|کیرالہ]] اور [[اڈيشا|اڈیشہ]] میں ٹیکس فری قرار دیا گیا تھا۔ ===پلاٹ=== یہ فلم دو اہم پلاٹوں کی پیروی کرتی ہے- پہلا سچن کے بچپن کو ان کے 1999ء تک کے کیریئر سے ظاہر کرتا ہے۔ دوسرا اپنی [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|پہلی ورلڈ کپ جیتنے]] تک 'کرکٹ کے خدا' کے طور پر اس کی تبدیلی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ فلم کی کہانی بنیادی طور پر سچن نے ہرشا بھوگلے اور بوریا مجمدار کے کچھ بیانات کے ساتھ بیان کی ہے۔ یہ فلم ساتھی کرکٹرز اور اداکاروں سمیت مختلف مشہور شخصیات کے منظر کے مطابق بیانیہ کی پیروی کرتی ہے۔ فلم کے زیادہ تر مناظر سچن کی ذاتی زندگی، انٹرویوز اور [[کرکٹ|کرکٹ میچوں]] کی [[ویڈیو|ویڈیو ریکارڈنگ]] کے ذریعے دکھائے گئے ہیں۔فلم سے پہلے سچن کی بیٹی سارہ کی پیدائش کے کلپس دکھائے گئے ہیں۔ فلم کی شروعات سچن کے ساتھ ہوتی ہے جب وہ اپنے دوست کو بور میں گرنے کا فریب دیتا ہے۔ سچن اپنے ابتدائی بچپن کے بارے میں بتاتے ہیں کہ انہوں نے [[1983 کرکٹ عالمی کپ فائنل|1983ء میں ہندوستان کی فتح کے]] بعد کرکٹ میں دلچسپی پیدا کی۔ وہ اپنے کوچ آر اچریکر سے کرکٹ سیکھتے تھے۔ رہائش کی وجہ سے وہ پارک کے قریب اپنی خالہ کے گھر شفٹ ہو گیا۔ سچن نے [[ونود کامبلی]] کے ساتھ 664 رنز کی شراکت داری کے بعد شہرت حاصل کی۔ وہ روزانہ کرکٹ کی مشق کرتے ہوئے بڑے ہوئے یہاں تک کہ انہیں [[یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب|یارکشائر]] نے سائن کرلیا۔[[پاک بھارت تعلقات|پاک بھارت دشمنی]] کا ایک بیانیہ ہے جس کے بعد سچن [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستان]] کے خلاف بین الاقوامی کرکٹ میں ڈیبیو کرتے ہیں جہاں انہوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہیں [[کرکٹ عالمی کپ 1992ء|1992 ءکے کرکٹ ورلڈ کپ]] کے لیے اسکواڈ میں منتخب کیا گیا تھا جہاں ہندوستان کا کوئی بڑا رن نہیں تھا۔ بعد میں، سچن نے چارٹ کو اوپر کرنا شروع کیا۔یہ منظر سچن اور اس کی بیوی انجلی کے پارک میں چہل قدمی پر واپس آتا ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ وہ اس سے کیسے ملے اور بعد میں انہوں نے شادی کی۔ یہ فلم [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|1996 ءکے ورلڈ کپ]] کے آغاز میں سچن کی شان و شوکت کی ترقی کے بعد ہے۔ اپنے [[کرکٹ عالمی کپ 1996ء|سیمی فائنل]] کے دوران، ہندوستان سچن کی بہترین کارکردگی کے باوجود باہر ہو گیا۔بدقسمتی سے سچن کے والد [[کرکٹ عالمی کپ 1999ء|1999ء میں ورلڈ کپ]] شروع ہونے سے پہلے 1999 ءمیں انتقال کر گئے۔ وہ افسردگی میں کھیلے حالانکہ اس نے بھارت کے فائنل میں نہ پہنچنے کے باوجود اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کی ہمت اور ذہانت کی تعریف کی گئی۔ اس کے بعد، فلم بھارتی کرکٹ کے تاریک ترین دور کو تفصیل سے دکھاتی ہے۔ اس کے بعد [[بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ|بی سی سی آئی]] نے نئے کھلاڑیوں کے ساتھ نئی ٹیم تیار کی۔ ٹنڈولکر کو دو بار کپتان بنایا گیا، دونوں نے دباؤ کا سامنا کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔ انہوں نے ہر میچ میں اپنی کارکردگی کو بہتر کیا۔ اس کے بعد سچن ملک کے پوسٹر بوائے بن گئے۔ اس نے زیادہ تر ٹی وی [[اشتہارات]] میں نمایاں ہونا شروع کیا۔ مارک مسکرینہاس بھی سچن کے ایجنٹ بن گئے۔ سچن اس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی مشہور شخصیت کے طور پر تبدیل ہوئے۔فلم میں سچن کی ساتھی کرکٹرز کے ساتھ دشمنی کو دوستی میں بدلتے دکھایا گیا ہے۔ یہ آسٹریلیا کے خلاف ہندوستان کی مشہور ٹیسٹ فتح پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ سچن [[کرکٹ عالمی کپ 2003ء|2003ء کے ورلڈ کپ]] میں پلیئر آف دی سیریز بن گئے حالانکہ انڈیا فائنل ہار گیا تھا۔ اسکرین [[انگلستان|انگلینڈ]] میں اپنے بیٹے ارجن کے ساتھ سچن کی طرف واپس آتی ہے۔ ارجن سچن کے والد کی موت کے 2 ہفتے بعد پیدا ہوئے۔ سچن اپنے بیٹے کے ساتھ مشق کرتے ہیں اور اسے کرکٹر بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کی ہے جس کی وجہ سے ارجن لائم لائٹ میں آئے ہیں۔ سچن کے ساتھ ہونے والے ہر واقعے کے نتیجے میں ہندوستان کو عزت ملتی ہے۔فلم میں [[کرکٹ عالمی کپ 2007ء|2007ء کے ورلڈ کپ]] سے پہلے کے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔ پوری ٹیم کوچ [[گریگ چیپل]] کے مشورے سے ناراض دکھائی دیتی ہے۔ اس کی امتیازی پالیسیوں کی وجہ سے ان کے ایمان کو کچل دیا گیا۔ نتیجے کے طور پر، بھارت کو [[سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم|سری لنکا]] نے سفر کے اوائل میں ہی باہر کر دیا تھا۔ ٹیم نے کوچ کو ہٹا کر گیری کرسٹن کو اپنا کوچ مقرر کیا۔ایک افسردہ سچن کو اس کے بھائی اجیت نے ایک بار اور ہمیشہ کے لیے ورلڈ کپ جیتنے کی ترغیب دی ہے۔ اپنے ملک میں ہونے والے [[کرکٹ عالمی کپ 2011ء|2011ء کے کرکٹ ورلڈ کپ]] اور اپنے ہی شہر میں ہونے والے فائنل سے پہلے شاید اس کا آخری موقع لگتا ہے، اس نے سب کچھ تیار کرنا شروع کر دیا۔ وہ آخر کار آل ٹائم ٹیسٹ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔ یہ فلم ان کی موجودہ زندگی کا ذکر کرتی ہے۔ سچن بتاتے ہیں کہ جب بھی وہ پریشان ہوتے ہیں، وہ ہمیشہ اپنے بچپن کے دوستوں کے ساتھ گھومتے رہتے ہیں۔ ان کے لطف کے کلپس دکھائے جاتے ہیں۔ وہ انہیں اپنی زندگی کا اہم حصہ سمجھتا ہے۔ہندوستان بالآخر گروپ مرحلے میں سچن کی 2 شاندار سنچریوں کے بعد ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا۔ سچن 18 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے ایسا لگتا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کی اپنی آخری اننگز ہے۔ لیکن مضبوط شراکت داری اور [[گوتم گمبھیر]] اور [[مہندر سنگھ دھونی|ایم ایس دھونی]] کی فیصلہ کن اننگز نے ہندوستان کو میچ میں واپس لے لیا۔ دھونی نے چھکا لگا کر ورلڈ کپ پر مہر ثبت کر دی کیونکہ آخر کار سچن نے اپنی زندگی بھر کا خواب پورا کر لیا۔ قوم نڈر ہے اور ہر کوئی اپنے ملک کے لیے سچن کی 24 سالہ محنت کے لیے جیت کو وقف کرتا ہے۔ بعد میں، سچن نے بنگلہ دیش کے خلاف اپنی 100ویں سنچری بنائی، جو ایک ناممکن سنگ میل ہے۔سچن بالآخر 2013ء میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلتے ہیں جس میں 74 رنز بنانے کے بعد، وہ ایک جذباتی تقریر کرتے ہیں اور ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس کی شان و شوکت کے راستے میں مدد کی۔ وہ روتا ہے اور پچ کو الوداع کرتا ہے۔ اپنی زندگی میں وہ سب کچھ حاصل کرنے کے بعد جو وہ چاہتا تھا، ایک قابل فخر سچن خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے ساحل کے کنارے چلتا ہے۔کریڈٹ کے بعد ایک ویڈیو میں، اگرچہ اپنے خاندان کے ہر فرد کو یکساں طور پر پیار کرتے ہیں، سچن کے والد نے اظہار کیا کہ سچن ہمیشہ ان کے لیے خاص ہیں اور رہیں گے۔ ===ریلیز=== یہ فلم 26 مئی 2017ء کو ہندوستان میں ریلیز ہوئی تھی۔ 21 مئی کو، سچن ٹنڈولکر نے انڈین ایئر فورس آڈیٹوریم میں ہندوستانی مسلح افواج کے اہلکاروں کے لیے فلم کی خصوصی اسکریننگ کی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/cricket/sachin-tendulkar-holds-screening-of-sachin-a-billion-dreams-for-armed-forces/story-F1l41eY6YNAnqMumYLjacP.html|title=Sachin Tendulkar holds screening of 'Sachin: A Billion Dreams' for armed forces|date=21 May 2017}}</ref>یہ فلم پانچ زبانوں میں ریلیز ہوئی تھی: انگریزی، ہندی، مراٹھی، تامل اور تیلگو۔ فلم سازوں نے ہندوستان بھر کے شائقین سے اپیل کرنے کی خواہش کا حوالہ دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.news18.com/news/movies/sachin-a-billion-dreams-to-release-in-five-languages-1392779.html|title=Sachin: A Billion Dreams To Release in Five Languages|publisher=[[News18]]|date=May 5, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref>فلم کے نام کا انتخاب ایک مقابلے کے ذریعے کیا گیا جس کا اعلان سچن ٹنڈولکر نے ٹوئٹر پر کیا تھا۔ مئی 2017ء میں، سچن فلم کی تشہیر کے لیے [[لندن]] گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.thequint.com/photos/2017/05/06/sachin-a-billion-dreams-in-london|title=In Photos: Sachin Tendulkar Takes 'A Billion Dreams' to London|last=Sabika Razvi|publisher=The Quint|date=May 6, 2017|accessdate=May 7, 2017}}</ref> ===استقبالیہ=== ''[[ہندوستان ٹائمز]]'' نے اپنے ریویو میں لکھا ہے کہ فلم میں اپنے ناظرین کو "ناسٹالجک" بنانے کے لیے "سب کچھ" موجود ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.hindustantimes.com/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams-movie-review-it-has-everything-to-make-you-nostalgic/story-uQsNb4niH3LGTp8PXC3RFJ.html|title=Sachin - A Billion Dreams movie review: It has everything to make you nostalgic|date=26 May 2017}}</ref> ''[[دی ٹائمز آف انڈیا|ٹائمز آف انڈیا]]'' نے پانچ میں سے تین ستارے دیے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://timesofindia.indiatimes.com/entertainment/hindi/movie-reviews/sachin-a-billion-dreams/movie-review/58851847.cms|title=Sachin A Billion Dreams Review {3/5}: James Erskine puts Sachin on a pedestal and tells the story with an unnatural amount of reverence|website=The Times of India}}</ref>موسیقی [[اے آر رحمان]] نے ترتیب دی ، جس کے بول ارشاد کامل نے لکھے ، اور تامل، تیلگو اور مراٹھی کے بول بالترتیب مدھن کارکی، ونامالی اور سبودھ خانولکر نے لکھے ۔ تین گانوں پر مشتمل مکمل البم 28 اپریل 2017 ءکو ہندی، تامل، تیلگو اور مراٹھی میں جاری کیا گیا۔فلم نے طویل دستاویزی فلم کے بہترین ہدایت کار کی ٹرافی، طویل دستاویزی سیکشن میں بہترین فلم کا خصوصی ایوارڈ اور 11ویں تہران انٹرنیشنل فیسٹیول 2018 ءمیں اعزازی ڈپلومہ حاصل کیا۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بھارتی دستاویزی فلمیں]] [[زمرہ:2017ء کی فلمیں]] [[زمرہ:سچن تندولکر]] [[زمرہ:2010ء کی دہائی کی ہندی فلمیں]] 0ipqmbqedk0am3qwhnx1ev1i072c0fg زمرہ:پاکستانی مارشل آرٹس کی بیوگرافی کے نامکمل مضامین 14 1044673 5141139 2022-08-28T06:14:21Z Ahatd 132699 «{{WPSS-cat}} {{Stub Category|article=[[پاکستان]] میں [[مارشل آرٹس]] سے متعلق سوانح حیات |newstub=پاکستان مارشل آرٹ بیوگرافی نامکمل مضمون |category=Pakistani martial artists}} [[Category:Asian martial arts biography stubs|*Pakistan]] [[Category:Pakistani sportspeople stubs| Martial arts]]» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا wikitext text/x-wiki {{WPSS-cat}} {{Stub Category|article=[[پاکستان]] میں [[مارشل آرٹس]] سے متعلق سوانح حیات |newstub=پاکستان مارشل آرٹ بیوگرافی نامکمل مضمون |category=Pakistani martial artists}} [[Category:Asian martial arts biography stubs|*Pakistan]] [[Category:Pakistani sportspeople stubs| Martial arts]] 364vvtdroeghhe6wtvw9wdivpwdt1ni 5141157 5141139 2022-08-28T06:35:53Z Ahatd 132699 wikitext text/x-wiki {{WPSS-cat}} {{Stub Category|article=[[پاکستان]] میں [[مارشل آرٹس]] سے متعلق سوانح حیات |newstub=پاکستان مارشل آرٹ بیوگرافی نامکمل مضمون |category=پاکستانی مارشل آرٹسٹ}} [[Category:Asian martial arts biography stubs|*Pakistan]] [[Category:Pakistani sportspeople stubs| Martial arts]] quheu39we2ul6izerucbp4ayiih5mcf فائل:Sachin A Billion Dreams Poster.jpg 6 1044674 5141146 2022-08-28T06:22:49Z ابوالحسن راجپوت 106556 {{معلومات | وضاحت = | ماخذ = | تاریخ={{نقل:موجودہ تاریخ}} | تصویر ساز = | اجازت نامہ = | دیگر_نسخے = }} wikitext text/x-wiki == خلاصہ == {{معلومات | وضاحت = | ماخذ = | تاریخ=06:22، اتوار 28 اگست، 2022 ([[متناسق عالمی وقت]]) | تصویر ساز = | اجازت نامہ = | دیگر_نسخے = }} 5l9kgfxr80qrimhwgk0b07lcnb88ri3 تبادلۂ خیال صارف:محمد عثمان اوکاڑوی 3 1044675 5141164 2022-08-28T07:08:24Z پیغامبر خوش آمدید 30738 جدید صارف کے تبادلۂ خیال صفحہ پر [[سانچہ:خوش آمدید|پیغام خوش آمدید]] کا اضافہ wikitext text/x-wiki == خوش آمدید! == <div style="text-align:center;"><span style="font-size:1.1em;">ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: [[File:F icon.svg|15x15px|link=https://www.facebook.com/UrduWikipedia]] اور <span class="link">[[File:G 2014-04-24 22-48.png|18x18px|link=https://twitter.com/UrduWikipedia]] </span> </div> </div> ----- <div style="padding:5px;font-size:medium"><center style="word-spacing:1ex">[[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Welcome!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bienvenue!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Willkommen!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Benvenuti]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|¡Bienvenido!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|ようこそ]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Dobrodosli]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|환영합니다]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Добро пожаловать]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bem-vindo!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|欢迎]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bonvenon]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Welkom]]</center></div> {| bgcolor="#CCFFFF" align=center style="width:100% !important; -moz-border-radius: 1em;-webkit-border-radius:1em;border-radius:1em; border-top:2px dashed #3eb2c9;border-bottom:2px dashed #3eb2c9;padding: 5px 20px 25px;" |<span style="font-family:Segoe UI;float:left">'''[[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|(?_?)]]'''</span> <div class="tabber horizTabBox" style="width: 100% !important;"> <div class="tabbertab" title="&zwnj;خوش آمدید&zwnj;"> [[تصویر:ویکیپیڈیا میں خوش آمدید2.svg|center|250px|ربط=ویکیپیڈیا:خوش آمدید|alt=ویکیپیڈیا میں خوش آمدید]] {{-}} [[تصویر:Wikipedia laurier wp.png|left|200px]] جناب {{نام_صفحہ}} کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔<br> '''←''' ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الحال اردو ویکیپیڈیا میں کل '''{{NUMBEROFARTICLES}}''' [[Special:Allpages|مضامین]] موجود ہیں۔ <br /> '''←''' اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔ * دائرۃ المعارف کے مزید تعارف کے لیے '''[[ویکیپیڈیا|صفحۂ تعارف]]''' ملاحظہ فرمائیں * دائرۃ المعارف کے انٹرفیس کو سمجھنے کے لیے '''[[معاونت:ویکی پیمائی کا تعارف|ویکی پیمائی کا تعارف]]''' ملاحظہ فرمائیں * دائرۃ المعارف میں مزید معاونت کے لیے '''[[معاونت:مندرجات|صفحۂ معاونت]]''' ملاحظہ فرمائیں * مضامین کے اسلوب نگارش سے متعلق مختصر لیکن مفید معلومات کے لیے '''[[معاونت:تعارف اسلوب نامہ/1|تعارف اسلوب نامہ]]''' ملاحظہ فرمائیں * صفحات کی ظاہریت کی تبدیلی اور طریقۂ کار کے لیے '''[[خاص:ترجیحات|ترجیحات]] ملاحظہ فرمائیں * مضامین کی تحریر و ترمیم اور مشق کے لیے '''[[معاونت:ترمیم|صفحۂ معاونت برائے تحریر و اصلاح مضامین]]''' ملاحظہ فرمائیں * مضامین کی فارمیٹنگ، ترتیب و تدوین کے تعارف اور اس کے مفصل طریقہ کار کے لیے [[معاونت:ترمیم کاری کا تعارف|ترمیم کاری کا تعارف]] ملاحظہ فرمائیں </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;اصول و قواعد&zwnj;"> <br/> بہتر ہوگا کہ آپ آغاز ہی میں درج ذیل صفحات پر نظر ڈال لیں: <span style="float:left">[[file:WikiVote.png|link=|60px]]</span> * '''[[معاونت:ہدایات اور پالیسیوں کا تعارف|ہدایات اور پالیسیوں کا تعارف]] * '''[[ویکیپیڈیا:پانچ ارکان|ویکیپیڈیا کے پانچ ستون]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے|ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:معتدل نقطہ نظر|معتدل نقطۂ نظر]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:حوالہ درکار|حوالہ جات کی فراہمی]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:حقوق نسخہ|کاپی رائٹ]]''' </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;آپ کا صفحۂ صارف&zwnj;"> <br/> <span style="float:left">[[file:Samarbetare.svg|link=|60px]]</span> یہاں آپ کا [[خاص:Mypage|'''مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا''']] جہاں آپ [[:زمرہ:صارف سانچے|اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں]]، اور آپ کے [[خاص:Mytalk|تبادلۂ خیال صفحہ]] پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔ * کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں: ** اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔ ** پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت '''--&#126;&#126;&#126;&#126;''' یا اس ([[file:Insert-signature.png|link=]]) زریہ پر طق کریں۔ <span style="float:left">[[file:Signature-guide-ur.png|300px]]</span> {{clear}} ** [[ویکیپیڈیا:اصول تبادلۂ خیال|اظہار خیال کے آداب]] کا خصوصی خیال رکھیں۔ </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;معاونت&zwnj;"> <br/> <span style="float:left">[[file:Under construction icon-green.svg|link=|60px]]</span> ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔ <inputbox>type=search</inputbox> آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ <inputbox>type=create</inputbox> * لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔ * سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے [[ویکیپیڈیا:ساحر تخلیق مضمون|یہاں]] تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ </div> </center> </div> |} -- <font color="#880088">آپ کی </font><font color="#0000FF">مدد</font><font color="#449900"> کے</font><font color="#DD9922">لیے </font><font color="#DD4400">ہمہ وقت </font><font color="#BB0000">حاضر</font>'''''<br /> [[تبادلۂ خیال صارف:محمد شعیب|<span style="color:Purple; text-shadow:grey 0.1em 0.2em 0.1em;">محمد شعیب</span>]] 07:08، 28 اگست 2022ء ([[UTC|م ع و]]) ck1437w2uoz7k93o76fzkxfikpk9zo3 تبادلۂ خیال صارف:Tariq csr 3 1044676 5141207 2022-08-28T08:03:37Z پیغامبر خوش آمدید 30738 جدید صارف کے تبادلۂ خیال صفحہ پر [[سانچہ:خوش آمدید|پیغام خوش آمدید]] کا اضافہ wikitext text/x-wiki == خوش آمدید! == <div style="text-align:center;"><span style="font-size:1.1em;">ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: [[File:F icon.svg|15x15px|link=https://www.facebook.com/UrduWikipedia]] اور <span class="link">[[File:G 2014-04-24 22-48.png|18x18px|link=https://twitter.com/UrduWikipedia]] </span> </div> </div> ----- <div style="padding:5px;font-size:medium"><center style="word-spacing:1ex">[[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Welcome!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bienvenue!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Willkommen!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Benvenuti]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|¡Bienvenido!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|ようこそ]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Dobrodosli]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|환영합니다]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Добро пожаловать]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bem-vindo!]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|欢迎]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Bonvenon]] [[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|Welkom]]</center></div> {| bgcolor="#CCFFFF" align=center style="width:100% !important; -moz-border-radius: 1em;-webkit-border-radius:1em;border-radius:1em; border-top:2px dashed #3eb2c9;border-bottom:2px dashed #3eb2c9;padding: 5px 20px 25px;" |<span style="font-family:Segoe UI;float:left">'''[[ویکیپیڈیا:سفارت خانہ|(?_?)]]'''</span> <div class="tabber horizTabBox" style="width: 100% !important;"> <div class="tabbertab" title="&zwnj;خوش آمدید&zwnj;"> [[تصویر:ویکیپیڈیا میں خوش آمدید2.svg|center|250px|ربط=ویکیپیڈیا:خوش آمدید|alt=ویکیپیڈیا میں خوش آمدید]] {{-}} [[تصویر:Wikipedia laurier wp.png|left|200px]] جناب {{نام_صفحہ}} کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔<br> '''←''' ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الحال اردو ویکیپیڈیا میں کل '''{{NUMBEROFARTICLES}}''' [[Special:Allpages|مضامین]] موجود ہیں۔ <br /> '''←''' اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔ * دائرۃ المعارف کے مزید تعارف کے لیے '''[[ویکیپیڈیا|صفحۂ تعارف]]''' ملاحظہ فرمائیں * دائرۃ المعارف کے انٹرفیس کو سمجھنے کے لیے '''[[معاونت:ویکی پیمائی کا تعارف|ویکی پیمائی کا تعارف]]''' ملاحظہ فرمائیں * دائرۃ المعارف میں مزید معاونت کے لیے '''[[معاونت:مندرجات|صفحۂ معاونت]]''' ملاحظہ فرمائیں * مضامین کے اسلوب نگارش سے متعلق مختصر لیکن مفید معلومات کے لیے '''[[معاونت:تعارف اسلوب نامہ/1|تعارف اسلوب نامہ]]''' ملاحظہ فرمائیں * صفحات کی ظاہریت کی تبدیلی اور طریقۂ کار کے لیے '''[[خاص:ترجیحات|ترجیحات]] ملاحظہ فرمائیں * مضامین کی تحریر و ترمیم اور مشق کے لیے '''[[معاونت:ترمیم|صفحۂ معاونت برائے تحریر و اصلاح مضامین]]''' ملاحظہ فرمائیں * مضامین کی فارمیٹنگ، ترتیب و تدوین کے تعارف اور اس کے مفصل طریقہ کار کے لیے [[معاونت:ترمیم کاری کا تعارف|ترمیم کاری کا تعارف]] ملاحظہ فرمائیں </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;اصول و قواعد&zwnj;"> <br/> بہتر ہوگا کہ آپ آغاز ہی میں درج ذیل صفحات پر نظر ڈال لیں: <span style="float:left">[[file:WikiVote.png|link=|60px]]</span> * '''[[معاونت:ہدایات اور پالیسیوں کا تعارف|ہدایات اور پالیسیوں کا تعارف]] * '''[[ویکیپیڈیا:پانچ ارکان|ویکیپیڈیا کے پانچ ستون]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے|ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:معتدل نقطہ نظر|معتدل نقطۂ نظر]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:حوالہ درکار|حوالہ جات کی فراہمی]]''' * '''[[ویکیپیڈیا:حقوق نسخہ|کاپی رائٹ]]''' </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;آپ کا صفحۂ صارف&zwnj;"> <br/> <span style="float:left">[[file:Samarbetare.svg|link=|60px]]</span> یہاں آپ کا [[خاص:Mypage|'''مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا''']] جہاں آپ [[:زمرہ:صارف سانچے|اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں]]، اور آپ کے [[خاص:Mytalk|تبادلۂ خیال صفحہ]] پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔ * کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں: ** اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔ ** پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت '''--&#126;&#126;&#126;&#126;''' یا اس ([[file:Insert-signature.png|link=]]) زریہ پر طق کریں۔ <span style="float:left">[[file:Signature-guide-ur.png|300px]]</span> {{clear}} ** [[ویکیپیڈیا:اصول تبادلۂ خیال|اظہار خیال کے آداب]] کا خصوصی خیال رکھیں۔ </div> <div class="tabbertab" title="&zwnj;معاونت&zwnj;"> <br/> <span style="float:left">[[file:Under construction icon-green.svg|link=|60px]]</span> ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔ <inputbox>type=search</inputbox> آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ <inputbox>type=create</inputbox> * لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔ * سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے [[ویکیپیڈیا:ساحر تخلیق مضمون|یہاں]] تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ </div> </center> </div> |} -- <font color="#880088">آپ کی </font><font color="#0000FF">مدد</font><font color="#449900"> کے</font><font color="#DD9922">لیے </font><font color="#DD4400">ہمہ وقت </font><font color="#BB0000">حاضر</font>'''''<br /> [[تبادلۂ خیال صارف:محمد شعیب|<span style="color:Purple; text-shadow:grey 0.1em 0.2em 0.1em;">محمد شعیب</span>]] 08:03، 28 اگست 2022ء ([[UTC|م ع و]]) avg9qzp3e5xemvj9ng8lgpr7kv2pucu بادشاہ ملک 0 1044677 5141220 2022-08-28T08:14:35Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1091070065|King Country]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki '''بادشاہ ملک'''[[نیوزی لینڈ]] کے مغربی [[شمالی جزیرہ|شمالی جزیرے]] کا ایک علاقہ ہے۔ یہ تقریباً شمال میں کاویہ ہاربر اور اوٹوروہنگا کے قصبے سے لے کر جنوب میں دریائے وانگانوئی کے اوپری حصے تک اور مشرق میں ہوونگاروا اور رنگیٹوٹو سلسلوں سے لے کر مغرب میں [[بحیرہ تسمان]] کے قریب تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ پہاڑی ملک پر مشتمل ہے، جس کا بڑا حصہ جنگلات پر مشتمل ہے۔یہ خطہ، اگرچہ ڈھیلے انداز میں بیان کیا گیا ہے، نیوزی لینڈ کی تاریخ میں بہت اہم ہے۔ "کنگ کنٹری" کی اصطلاح 1860ء کی دہائی کی نیوزی لینڈ کی جنگوں سے ہے، جب نوآبادیاتی افواج نے وائیکاٹو پر حملہ کیا اور [[ماوری بادشاہ تحریک|ماوری کنگ موومنٹ]] کی افواج اس کے جنوب میں پیچھے ہٹ گئیں جسے ''اوکاٹی'' کہا جاتا ہے، یا باؤنڈری، دریائے پنیو کے ساتھ ساتھ ''پا'' کی ایک لکیر۔ کیہیکی <ref name="Belgrave">{{حوالہ کتاب|title=Historical Frictions|last=Belgrave|first=Michael|date=2005|publisher=Auckland University Press|isbn=1-86940-320-7|location=Auckland|pages=250–251}}</ref> ''آوکاٹی'' کے پیچھے کی زمین آبائی علاقہ بنی ہوئی تھی، یورپیوں نے خبردار کیا تھا کہ وہ موت کے خطرے کے تحت اسے عبور کریں گے۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=War and Politics in New Zealand 1855-1870|last=Dalton|first=B.J.|date=1967|publisher=Sydney University Press|location=Sydney|page=260}}</ref> <ref>{{حوالہ کتاب|title=The New Zealand Wars|last=Belich|first=James|date=1986|publisher=Penguin|isbn=0-14-027504-5|location=Auckland|pages=175|author-link=James Belich (historian)}}</ref>اپنی ناہموار، دیہی سڑکوں اور متنوع زمین کی تزئین کے لیے جانا جاتا ہے، کنگ کنٹری میں گرم آب و ہوا ہے، جسے ذیلی ٹراپیکل سمجھا جاتا ہے۔کنگ کنٹری مقامی حکومت میں ایک ادارہ نہیں ہے۔ یہ دو مقامی حکومتی علاقوں، وائیکاٹو اور [[ماناواتو-وانگانوی|مناواتو-وانگانوئی]] [[وائکاٹو|،]] اور تمام یا چار اضلاع کا حصہ ہے: اوٹوروہنگا ، روپیہو ، تاؤپو اور وائٹومو ۔تراناکی کنگ کنٹری مرکزی حکومت کے لیے پارلیمانی ووٹر ہے۔ ممبر ایک ایسے علاقے کی نمائندگی کرتا ہے جو [[نیو پلائی ماؤتھ|نیو پلائی ماؤتھ سٹی]] کے مضافات سے لے کر [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ|ہیملٹن سٹی]] کے مضافات تک پھیلا ہوا ہے اور اس میں کنگ کنٹری کے قصبوں [[تے آواموتو|Te Awamutu]], Otorohanga اور [[ٹی کویٹی|Te Kuiti]] شامل ہیں۔ 020digy8qahcab21g9cm1xq7rip3xq8 5141221 5141220 2022-08-28T08:15:04Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki '''بادشاہ ملک''' [[نیوزی لینڈ]] کے مغربی [[شمالی جزیرہ|شمالی جزیرے]] کا ایک علاقہ ہے۔ یہ تقریباً شمال میں کاویہ ہاربر اور اوٹوروہنگا کے قصبے سے لے کر جنوب میں دریائے وانگانوئی کے اوپری حصے تک اور مشرق میں ہوونگاروا اور رنگیٹوٹو سلسلوں سے لے کر مغرب میں [[بحیرہ تسمان]] کے قریب تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ پہاڑی ملک پر مشتمل ہے، جس کا بڑا حصہ جنگلات پر مشتمل ہے۔یہ خطہ، اگرچہ ڈھیلے انداز میں بیان کیا گیا ہے، نیوزی لینڈ کی تاریخ میں بہت اہم ہے۔ "کنگ کنٹری" کی اصطلاح 1860ء کی دہائی کی نیوزی لینڈ کی جنگوں سے ہے، جب نوآبادیاتی افواج نے وائیکاٹو پر حملہ کیا اور [[ماوری بادشاہ تحریک|ماوری کنگ موومنٹ]] کی افواج اس کے جنوب میں پیچھے ہٹ گئیں جسے ''اوکاٹی'' کہا جاتا ہے، یا باؤنڈری، دریائے پنیو کے ساتھ ساتھ ''پا'' کی ایک لکیر۔ کیہیکی <ref name="Belgrave">{{حوالہ کتاب|title=Historical Frictions|last=Belgrave|first=Michael|date=2005|publisher=Auckland University Press|isbn=1-86940-320-7|location=Auckland|pages=250–251}}</ref> ''آوکاٹی'' کے پیچھے کی زمین آبائی علاقہ بنی ہوئی تھی، یورپیوں نے خبردار کیا تھا کہ وہ موت کے خطرے کے تحت اسے عبور کریں گے۔ <ref>{{حوالہ کتاب|title=War and Politics in New Zealand 1855-1870|last=Dalton|first=B.J.|date=1967|publisher=Sydney University Press|location=Sydney|page=260}}</ref> <ref>{{حوالہ کتاب|title=The New Zealand Wars|last=Belich|first=James|date=1986|publisher=Penguin|isbn=0-14-027504-5|location=Auckland|pages=175|author-link=James Belich (historian)}}</ref>اپنی ناہموار، دیہی سڑکوں اور متنوع زمین کی تزئین کے لیے جانا جاتا ہے، کنگ کنٹری میں گرم آب و ہوا ہے، جسے ذیلی ٹراپیکل سمجھا جاتا ہے۔کنگ کنٹری مقامی حکومت میں ایک ادارہ نہیں ہے۔ یہ دو مقامی حکومتی علاقوں، وائیکاٹو اور [[ماناواتو-وانگانوی|مناواتو-وانگانوئی]] [[وائکاٹو|،]] اور تمام یا چار اضلاع کا حصہ ہے: اوٹوروہنگا ، روپیہو ، تاؤپو اور وائٹومو ۔تراناکی کنگ کنٹری مرکزی حکومت کے لیے پارلیمانی ووٹر ہے۔ ممبر ایک ایسے علاقے کی نمائندگی کرتا ہے جو [[نیو پلائی ماؤتھ|نیو پلائی ماؤتھ سٹی]] کے مضافات سے لے کر [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ|ہیملٹن سٹی]] کے مضافات تک پھیلا ہوا ہے اور اس میں کنگ کنٹری کے قصبوں [[تے آواموتو|Te Awamutu]], Otorohanga اور [[ٹی کویٹی|Te Kuiti]] شامل ہیں۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} sexpvw5dzet95rrg5lmbmyebtj3g7hl منگاکینو 0 1044678 5141225 2022-08-28T08:20:19Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1085640212|Mangakino]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki '''منگاکینو''' نیوزی لینڈ کے [[شمالی جزیرہ|شمالی جزیرے]] میں دریائے وائیکاٹو کے کنارے ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ یہ {{تحویل|85|km}} جھیل ماریٹائی پر [[پن بجلی|ہائیڈرو الیکٹرک]] پاور اسٹیشن کے قریب واقع ہے۔ [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ|ہیملٹن]] کے جنوب مشرق میں۔ 2001 میں اس کی آبادی 1257 تھی۔ ٹاؤن اور اس کے بنیادی ڈھانچے کا انتظام Taupo ڈسٹرکٹ کونسل کے ذریعہ Mangakino Pouakani [[وارڈ (انتخابی ذیلی تقسیم)|وارڈ]] کے طور پر کیا جاتا ہے۔ == تاریخ اور ثقافت == 1896ء میں، (40 سال کی مزاحمت کے بعد) برطانوی ولی عہد نے Ngāti Kahungunu سے وائرارپا جھیلیں حاصل کیں اور 1915 ءمیں اس کے بدلے میں وسطی شمالی جزیرہ میں زمین دی، جو کہ پواکانی بلاک کے حصے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس وقت جس زمین پر آج منگاکینو واقع ہے اسے مقامی جھاڑیوں اور پومیس کی بنجر زمینیں، بنجر، غیر آباد اور غیر کاشت کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔ 1946ء میں، جیسا کہ کاراپیرو ڈیم مکمل ہونے کے قریب تھا، کارکنوں کو ڈیم کی اگلی تعمیراتی جگہ منگاکینو کے قریب منتقل کرنا تھا۔ ولی عہد نے، پبلک ورکس ایکٹ کے تحت، دریائے وائیکاٹو کے ساتھ غیرمقبول پواکانی بلاک کے ایک حصے کو دوبارہ حاصل کیا تاکہ ایک "ہائیڈرو الیکٹرک اسٹیشن" بنایا جا سکے اور ایک عارضی بستی، ''منگاکینو'' ، قائم کی گئی تاکہ سینکڑوں تعمیراتی کارکنوں کی ضرورت ہو۔ مجوزہ ڈیموں کی تکمیل تک اس قصبے کا مقصد صرف عارضی بنیادوں پر ہونا تھا۔ <ref name="netnz">{{حوالہ ویب|title=History of Mangakino|url=http://mangakino.net.nz/about-mangakino/history.html|website=mangakino.net.nz|publisher=Mangakino SCAF}}</ref>1939ء میں آسٹریا سے ہجرت کرنے والے شہر کے منصوبہ ساز ارنسٹ پلشکے نے منگاکینو کے ٹاؤن سینٹر کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا، جسے 1947-1948ء میں عمل میں لایا گیا۔ اس کے منصوبے میں ٹاؤن سینٹر میں ایک پیدل چلنے والا علاقہ شامل تھا جو ٹریفک سے پاک تھا۔ <ref>Mueckler, H. (Hsg.):Novara, Oesterreicher im Pazifik 2, Mitteilungen der Oesterreichisch – Suedpazifischen Gesellschaft Band 2, Vienna 1999, p. 61</ref>1952ء میں آبادی 5000 سے تجاوز کر گئی۔ منگاکینو نے اتیاموری اور اوہاکوری ہائیڈرو اسکیموں کی تعمیر میں بھی خدمات انجام دیں جو بالترتیب 1959ء اور 1961ء میں شروع کی گئیں۔ منگاکینو اور ایک حد تک واکامارو اور اتیاموری، ہائیڈرو اسکیموں اور تعمیر کی گئی سڑکوں کی وجہ سے اپنے وجود کی مرہون منت ہیں جس نے 1960ء کی دہائی میں کاشتکاری کے لیے زمین کو ترقی دینے کی اجازت دی۔ منگاکینو میں کمی ہائیڈرو ڈیموں کے شروع ہونے کے بعد ہوئی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماریٹائی اور وائیپاپا جیسی کمیونٹیز یکسر غائب ہو گئیں۔ <ref name="netnz" /> [[زمرہ:وائکاٹو میں آباد مقامات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا پر موجود متناسقات]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] 50jka6d87omwvj8tc1uggcyae1zr444 5141226 5141225 2022-08-28T08:21:00Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki '''منگاکینو''' نیوزی لینڈ کے [[شمالی جزیرہ|شمالی جزیرے]] میں دریائے وائیکاٹو کے کنارے ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ یہ {{تحویل|85|km}} جھیل ماریٹائی پر [[پن بجلی|ہائیڈرو الیکٹرک]] پاور اسٹیشن کے قریب واقع ہے۔ [[ہیملٹن، نیوزی لینڈ|ہیملٹن]] کے جنوب مشرق میں۔ 2001ء میں اس کی آبادی 1257 تھی۔ ٹاؤن اور اس کے بنیادی ڈھانچے کا انتظام Taupo ڈسٹرکٹ کونسل کے ذریعہ Mangakino Pouakani [[وارڈ (انتخابی ذیلی تقسیم)|وارڈ]] کے طور پر کیا جاتا ہے۔ ===تاریخ اور ثقافت=== 1896ء میں، (40 سال کی مزاحمت کے بعد) برطانوی ولی عہد نے Ngāti Kahungunu سے وائرارپا جھیلیں حاصل کیں اور 1915 ءمیں اس کے بدلے میں وسطی شمالی جزیرہ میں زمین دی، جو کہ پواکانی بلاک کے حصے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس وقت جس زمین پر آج منگاکینو واقع ہے اسے مقامی جھاڑیوں اور پومیس کی بنجر زمینیں، بنجر، غیر آباد اور غیر کاشت کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔ 1946ء میں، جیسا کہ کاراپیرو ڈیم مکمل ہونے کے قریب تھا، کارکنوں کو ڈیم کی اگلی تعمیراتی جگہ منگاکینو کے قریب منتقل کرنا تھا۔ولی عہد نے، پبلک ورکس ایکٹ کے تحت، دریائے وائیکاٹو کے ساتھ غیرمقبول پواکانی بلاک کے ایک حصے کو دوبارہ حاصل کیا تاکہ ایک "ہائیڈرو الیکٹرک اسٹیشن" بنایا جا سکے اور ایک عارضی بستی، ''منگاکینو'' ، قائم کی گئی تاکہ سینکڑوں تعمیراتی کارکنوں کی ضرورت ہو۔ مجوزہ ڈیموں کی تکمیل تک اس قصبے کا مقصد صرف عارضی بنیادوں پر ہونا تھا۔ <ref name="netnz">{{حوالہ ویب|title=History of Mangakino|url=http://mangakino.net.nz/about-mangakino/history.html|website=mangakino.net.nz|publisher=Mangakino SCAF}}</ref>1939ء میں آسٹریا سے ہجرت کرنے والے شہر کے منصوبہ ساز ارنسٹ پلشکے نے منگاکینو کے ٹاؤن سینٹر کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا، جسے 1947-1948ء میں عمل میں لایا گیا۔ اس کے منصوبے میں ٹاؤن سینٹر میں ایک پیدل چلنے والا علاقہ شامل تھا جو ٹریفک سے پاک تھا۔ <ref>Mueckler, H. (Hsg.):Novara, Oesterreicher im Pazifik 2, Mitteilungen der Oesterreichisch – Suedpazifischen Gesellschaft Band 2, Vienna 1999, p. 61</ref>1952ء میں آبادی 5000 سے تجاوز کر گئی۔ منگاکینو نے اتیاموری اور اوہاکوری ہائیڈرو اسکیموں کی تعمیر میں بھی خدمات انجام دیں جو بالترتیب 1959ء اور 1961ء میں شروع کی گئیں۔ منگاکینو اور ایک حد تک واکامارو اور اتیاموری، ہائیڈرو اسکیموں اور تعمیر کی گئی سڑکوں کی وجہ سے اپنے وجود کی مرہون منت ہیں جس نے 1960ء کی دہائی میں کاشتکاری کے لیے زمین کو ترقی دینے کی اجازت دی۔ منگاکینو میں کمی ہائیڈرو ڈیموں کے شروع ہونے کے بعد ہوئی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماریٹائی اور وائیپاپا جیسی کمیونٹیز یکسر غائب ہو گئیں۔ <ref name="netnz" /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:وائکاٹو میں آباد مقامات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا پر موجود متناسقات]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] hmm84pkeb9tm2yq25l4a0ktmtxzy8m3 ویلز فورڈ 0 1044679 5141228 2022-08-28T08:23:47Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1090884507|Wellsford]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki '''ویلزفورڈ''' نیوزی لینڈ کے شمالی [[شمالی جزیرہ]] میں جزیرہ نما نارتھ لینڈ کا ایک قصبہ ہے۔ یہ [[آکلینڈ علاقہ|آکلینڈ ریجن]] میں شمال کی سب سے بڑی بستی ہے، اور آکلینڈ CBD سے 77 کلومیٹر شمال مغرب میں ہے۔ویلز فورڈ جزیرہ نما نارتھ لینڈ کے تنگ ہونے کے قریب ہے جس کی وجہ مغربی ساحل پر کیپارا ہاربر کے ایک بازو کی وجہ سے ہے جو بندرگاہ کے جسم سے 20 کلومیٹر تک اندرون ملک پھیلا ہوا ہے، جو مشرقی (بحرالکاہل) کے ساحل کے 15 کلومیٹر کے اندر پھیلا ہوا ہے۔یہ ایک بڑا علاقائی مرکز ہے، جو آکلینڈ اور [[نارتھ لینڈ علاقہ|نارتھ لینڈ]] کے شہر [[فانارئی|وانگاری]] کے درمیان تقریباً آدھے راستے پر اسٹیٹ ہائی ویز 1 اور 16 کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ توہوا، تاپورہ، وہرےہائن، پورٹ البرٹ، تے ہانا، توماراتا، تے آرائی، وانگاریپو اور پاکیری کے مقامی علاقوں کے لیے دیہی خدمات کا شہر ہے۔مقامی ارواہارو مارے Te Uri o Hau اور Ngāti Mauku اور Ngāti Tahuhu کے Ngāti Whātua hapū کے لیے ایک روایتی ملاقات کا میدان ہے۔ <ref name="tkmentry">{{حوالہ ویب|title=Te Kāhui Māngai directory|url=http://www.tkm.govt.nz/|website=tkm.govt.nz|publisher=[[Te Puni Kōkiri]]}}</ref> اس میں رنگیماری میٹنگ ہاؤس شامل ہے۔ <ref name="maorimaps">{{حوالہ ویب|title=Māori Maps|url=https://maorimaps.com/map|website=maorimaps.com|publisher=Te Potiki National Trust}}</ref>البرٹ لینڈ ہیریٹیج میوزیم ویلز فورڈ میں واقع ہے۔ <ref name="Albertland Heritage Museum">{{حوالہ ویب|title=Albertland Heritage Museum|url=https://albertlandmuseum.co.nz|publisher=Albertland Heritage Museum}}</ref> <ref name="nzmuseums-Albertland Heritage Museum">{{حوالہ ویب|title=Albertland Heritage Museum|url=https://www.nzmuseums.co.nz/collections/3253/albertland-heritage-museum-inc|website=nzmuseums.co.nz|publisher=[[Te Papa]]}}</ref> یہ اپنی جدید شکل میں 1990 میں کھولا گیا == تاریخ == 1860ء کی دہائی کے اوائل میں انگریز آباد کاروں نے ویلز فورڈ کے مغرب میں تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر کیپارا کوسٹ پر پورٹ البرٹ میں خود کو قائم کیا۔ یہ آباد کار [[ملکہ وکٹوریہ]] کی ہمشیرہ پرنس البرٹ کے بعد اپنے آپ کو البرٹ لینڈرز کہتے ہیں۔ وہ "ایک نئی دنیا کی تلاش میں [[انگلیکانیت|انگلیکن چرچ]] سے الگ ہونے والا گروپ" تھے۔ تاہم، بہت سے آباد کار پورٹ البرٹ پر نہیں پہنچے اور جن کے لیے روزی کمانا مشکل تھا۔ البرٹ لینڈرز کی اکثریت علاقے کے زیادہ زرخیز علاقوں میں اندرون ملک منتقل ہو گئی۔ نتیجے کے طور پر، ویلس فورڈ قائم کیا گیا تھا. <ref name="Ara6">McClure, Margaret (13 July 2012). "[http://www.teara.govt.nz/en/auckland-places/page-6 Auckland places - Kaipara Harbour and kauri towns]". ''Te Ara - the Encyclopedia of New Zealand''. Retrieved 16 March 2013.</ref>مقامی روایت کے مطابق، ویلس فورڈ نام ایک مخفف ہے جو اس خطے میں آباد ہونے والے پہلے خاندانوں کے ناموں پر مبنی ہے۔ نام تھے واٹسن، ایڈجر، لیسٹر، لیویٹ، سمپسن، فوسٹر، اولڈ فیلڈ، ریمس بوٹم اور ڈبل۔ <ref name="Ara6" />ویلز فورڈ 1989ء سے 2010ء تک اپنے وجود کے دوران روڈنی ڈسٹرکٹ کا حصہ تھا۔ [[زمرہ:آکلینڈ علاقہ میں آباد مقامات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا پر موجود متناسقات]] 7dxxvb7lir7atxqqlyre2vybgn79jye 5141229 5141228 2022-08-28T08:24:12Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki '''ویلزفورڈ''' نیوزی لینڈ کے شمالی [[شمالی جزیرہ]] میں جزیرہ نما نارتھ لینڈ کا ایک قصبہ ہے۔ یہ [[آکلینڈ علاقہ|آکلینڈ ریجن]] میں شمال کی سب سے بڑی بستی ہے، اور آکلینڈ CBD سے 77 کلومیٹر شمال مغرب میں ہے۔ویلز فورڈ جزیرہ نما نارتھ لینڈ کے تنگ ہونے کے قریب ہے جس کی وجہ مغربی ساحل پر کیپارا ہاربر کے ایک بازو کی وجہ سے ہے جو بندرگاہ کے جسم سے 20 کلومیٹر تک اندرون ملک پھیلا ہوا ہے، جو مشرقی (بحرالکاہل) کے ساحل کے 15 کلومیٹر کے اندر پھیلا ہوا ہے۔یہ ایک بڑا علاقائی مرکز ہے، جو آکلینڈ اور [[نارتھ لینڈ علاقہ|نارتھ لینڈ]] کے شہر [[فانارئی|وانگاری]] کے درمیان تقریباً آدھے راستے پر اسٹیٹ ہائی ویز 1 اور 16 کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ توہوا، تاپورہ، وہرےہائن، پورٹ البرٹ، تے ہانا، توماراتا، تے آرائی، وانگاریپو اور پاکیری کے مقامی علاقوں کے لیے دیہی خدمات کا شہر ہے۔مقامی ارواہارو مارے Te Uri o Hau اور Ngāti Mauku اور Ngāti Tahuhu کے Ngāti Whātua hapū کے لیے ایک روایتی ملاقات کا میدان ہے۔ <ref name="tkmentry">{{حوالہ ویب|title=Te Kāhui Māngai directory|url=http://www.tkm.govt.nz/|website=tkm.govt.nz|publisher=[[Te Puni Kōkiri]]}}</ref> اس میں رنگیماری میٹنگ ہاؤس شامل ہے۔ <ref name="maorimaps">{{حوالہ ویب|title=Māori Maps|url=https://maorimaps.com/map|website=maorimaps.com|publisher=Te Potiki National Trust}}</ref>البرٹ لینڈ ہیریٹیج میوزیم ویلز فورڈ میں واقع ہے۔ <ref name="Albertland Heritage Museum">{{حوالہ ویب|title=Albertland Heritage Museum|url=https://albertlandmuseum.co.nz|publisher=Albertland Heritage Museum}}</ref> <ref name="nzmuseums-Albertland Heritage Museum">{{حوالہ ویب|title=Albertland Heritage Museum|url=https://www.nzmuseums.co.nz/collections/3253/albertland-heritage-museum-inc|website=nzmuseums.co.nz|publisher=[[Te Papa]]}}</ref> یہ اپنی جدید شکل میں 1990 میں کھولا گیا ===تاریخ=== 1860ء کی دہائی کے اوائل میں انگریز آباد کاروں نے ویلز فورڈ کے مغرب میں تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر کیپارا کوسٹ پر پورٹ البرٹ میں خود کو قائم کیا۔ یہ آباد کار [[ملکہ وکٹوریہ]] کی ہمشیرہ پرنس البرٹ کے بعد اپنے آپ کو البرٹ لینڈرز کہتے ہیں۔ وہ "ایک نئی دنیا کی تلاش میں [[انگلیکانیت|انگلیکن چرچ]] سے الگ ہونے والا گروپ" تھے۔ تاہم، بہت سے آباد کار پورٹ البرٹ پر نہیں پہنچے اور جن کے لیے روزی کمانا مشکل تھا۔ البرٹ لینڈرز کی اکثریت علاقے کے زیادہ زرخیز علاقوں میں اندرون ملک منتقل ہو گئی۔ نتیجے کے طور پر، ویلس فورڈ قائم کیا گیا تھا. <ref name="Ara6">McClure, Margaret (13 July 2012). "[http://www.teara.govt.nz/en/auckland-places/page-6 Auckland places - Kaipara Harbour and kauri towns]". ''Te Ara - the Encyclopedia of New Zealand''. Retrieved 16 March 2013.</ref>مقامی روایت کے مطابق، ویلس فورڈ نام ایک مخفف ہے جو اس خطے میں آباد ہونے والے پہلے خاندانوں کے ناموں پر مبنی ہے۔ نام تھے واٹسن، ایڈجر، لیسٹر، لیویٹ، سمپسن، فوسٹر، اولڈ فیلڈ، ریمس بوٹم اور ڈبل۔ <ref name="Ara6" />ویلز فورڈ 1989ء سے 2010ء تک اپنے وجود کے دوران روڈنی ڈسٹرکٹ کا حصہ تھا۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:آکلینڈ علاقہ میں آباد مقامات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا پر موجود متناسقات]] kztkztq304q65g10jb2bz9jugumus32 نارتھ ہاربر خواتین کی کرکٹ ٹیم 0 1044680 5141230 2022-08-28T08:26:39Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1099318799|North Harbour women's cricket team]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki '''نارتھ ہاربر خواتین کی کرکٹ ٹیم نارتھ ہاربر''' کی خواتین کی نمائندہ [[کرکٹ]] ٹیم تھی۔ 1990-91 ءسے 1993-94ء تک انہوں نے [[نارتھ ساحل خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ شور]] کی جگہ نیوزی لینڈ پب چیریٹیز نیشنل ٹورنامنٹ میں حصہ لیا۔ ٹیم 1994-95ء کے سیزن سے پہلے [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] کے ساتھ ضم ہوگئی۔ == تاریخ == نارتھ ہاربر نے [[نارتھ ساحل خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ شور]] کی جگہ 1990-91ء میں نیوزی لینڈ پب چیریٹیز نیشنل ٹورنامنٹ میں شمولیت اختیار کی۔ <ref name="History">{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketwellington.co.nz/wp-content/uploads/2015/10/The-History-of-Womens-Domestic-Cricket.pdf|title=The History of Women's Domestic Cricket in New Zealand|date=October 2015|accessdate=15 April 2021|last=Watkin, Evan|publisher=[[Cricket Wellington]]|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170411134035/http://www.cricketwellington.co.nz/wp-content/uploads/2015/10/The-History-of-Womens-Domestic-Cricket.pdf|archivedate=11 April 2017}}</ref> وہ اپنے پہلے سیزن میں لیگ میں سب سے نیچے رہے، اپنے پانچوں میچ ہار گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/7/New_Zealand_Pub_Charities_National_Tournament_1990-91.html|title=New Zealand Pub Charities National Tournament 1990–91|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref>اگلے سیزن میں، انہوں نے [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم|کینٹربری بی]] کے خلاف اپنی پہلی جیت درج کی، اور مجموعی طور پر چوتھے نمبر پر رہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/143/143434.html|title=Canterbury B Women v North Harbour Women, 1, 2 January 1992|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/7/New_Zealand_Pub_Charities_National_Tournament_1991-92.html|title=New Zealand Pub Charities National Tournament 1991–92|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref> وہ 1992-93ء میں دوبارہ گروپ میں سب سے نیچے رہے، لیکن 1993-94ء میں اپنی بہترین تکمیل ریکارڈ کی، اور آخرکار فاتح [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم|کینٹربری]] کے خلاف سیمی فائنل ہارنے سے پہلے لیگ مرحلے میں مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر رہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/7/New_Zealand_Pub_Charities_National_Tournament_1992-93.html|title=New Zealand Pub Charities National Tournament 1992–93|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/7/New_Zealand_Pub_Charities_National_Tournament_1993-94.html|title=New Zealand Pub Charities National Tournament 1993–94|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/144/144215.html|title=Canterbury Women v North Harbour Women, 3 January 1994|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref>اس موسم کے بعد، نارتھ ہاربر [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] کے ساتھ ضم ہو گیا۔ <ref name="History" /> [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] lnwp54ot20yv8fart9gs7rj6gdnfqje 5141231 5141230 2022-08-28T08:27:04Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki '''نارتھ ہاربر خواتین کی کرکٹ ٹیم نارتھ ہاربر''' کی خواتین کی نمائندہ [[کرکٹ]] ٹیم تھی۔ 1990-91 ءسے 1993-94ء تک انہوں نے [[نارتھ ساحل خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ شور]] کی جگہ نیوزی لینڈ پب چیریٹیز نیشنل ٹورنامنٹ میں حصہ لیا۔ ٹیم 1994-95ء کے سیزن سے پہلے [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] کے ساتھ ضم ہوگئی۔ ===تاریخ=== نارتھ ہاربر نے [[نارتھ ساحل خواتین کی کرکٹ ٹیم|نارتھ شور]] کی جگہ 1990-91ء میں نیوزی لینڈ پب چیریٹیز نیشنل ٹورنامنٹ میں شمولیت اختیار کی۔ <ref name="History">{{حوالہ ویب|url=http://www.cricketwellington.co.nz/wp-content/uploads/2015/10/The-History-of-Womens-Domestic-Cricket.pdf|title=The History of Women's Domestic Cricket in New Zealand|date=October 2015|accessdate=15 April 2021|last=Watkin, Evan|publisher=[[Cricket Wellington]]|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170411134035/http://www.cricketwellington.co.nz/wp-content/uploads/2015/10/The-History-of-Womens-Domestic-Cricket.pdf|archivedate=11 April 2017}}</ref> وہ اپنے پہلے سیزن میں لیگ میں سب سے نیچے رہے، اپنے پانچوں میچ ہار گئے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/7/New_Zealand_Pub_Charities_National_Tournament_1990-91.html|title=New Zealand Pub Charities National Tournament 1990–91|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref>اگلے سیزن میں، انہوں نے [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم|کینٹربری بی]] کے خلاف اپنی پہلی جیت درج کی، اور مجموعی طور پر چوتھے نمبر پر رہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/143/143434.html|title=Canterbury B Women v North Harbour Women, 1, 2 January 1992|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/7/New_Zealand_Pub_Charities_National_Tournament_1991-92.html|title=New Zealand Pub Charities National Tournament 1991–92|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref> وہ 1992-93ء میں دوبارہ گروپ میں سب سے نیچے رہے، لیکن 1993-94ء میں اپنی بہترین تکمیل ریکارڈ کی، اور آخرکار فاتح [[کینٹربری خواتین کرکٹ ٹیم|کینٹربری]] کے خلاف سیمی فائنل ہارنے سے پہلے لیگ مرحلے میں مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر رہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/7/New_Zealand_Pub_Charities_National_Tournament_1992-93.html|title=New Zealand Pub Charities National Tournament 1992–93|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/7/New_Zealand_Pub_Charities_National_Tournament_1993-94.html|title=New Zealand Pub Charities National Tournament 1993–94|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Scorecards/144/144215.html|title=Canterbury Women v North Harbour Women, 3 January 1994|publisher=CricketArchive|accessdate=15 April 2021}}</ref>اس موسم کے بعد، نارتھ ہاربر [[آکلینڈ ہارٹس|آکلینڈ]] کے ساتھ ضم ہو گیا۔ <ref name="History" /> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] lpr6tc2ctiat3vsxj2f24i2xxm2e7pv کینٹ ویمن کرکٹ ٹیم 0 1044681 5141232 2022-08-28T08:29:44Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1105907816|Kent Women cricket team]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki '''کینٹ ویمن کرکٹ ٹیم''' [[انگلستان کی کاؤنٹیاں|انگلش کاؤنٹی]] [[کینٹ]] کے لیے خواتین کی نمائندہ [[کرکٹ]] ٹیم ہے۔ وہ اپنے گھریلو میچ کاؤنٹی کرکٹ گراؤنڈ ، [[بیکنہیم، لندن|بیکن ہیم]] کے ساتھ ساتھ [[سینٹ لارنس گراؤنڈ]] اور پولو فارم، دونوں [[کینٹربری]] میں کھیلتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/scorecard_oracle_reveals_results.cgi|title=Kent Women Scorecards|website=Cricket Archive|accessdate=7 January 2021}}</ref> ان کی کپتانی [[ٹامی بیومونٹ|ٹیمی بیومونٹ]] کر رہے ہیں اور ان کی کوچنگ ڈیوڈ ہیتھرل کر رہے ہیں۔ <ref name="kent20nov19">[https://www.kentcricket.co.uk/news/hathrill-appointed-kent-women-head-coach/ Hathrill appointed Kent Women Head Coach], [[Kent County Cricket Club]], 2019-11-20. Retrieved 2019-11-20.</ref> وہ بالترتیب 8 اور 3 ٹائٹلز کے ساتھ ویمنز کاؤنٹی چیمپئن شپ اور ویمنز ٹوئنٹی 20 کپ دونوں میں سب سے کامیاب ٹیم ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/Competitions?season=77|title=ECB Women's County Championship|website=Play-Cricket|accessdate=7 January 2021}}</ref> <ref name="annual16p3">Reid J (ed) (2016) ''2016 Kent County Cricket Club Annual'', Kent County Cricket Club, p.3.</ref> وہ علاقائی سائیڈ ساؤتھ ایسٹ اسٹارز کے ساتھ شراکت دار ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.kiaoval.com/south-east-stars/|title=South East Stars|publisher=Kia Oval|accessdate=1 January 2021}}</ref> == تاریخ == کینٹ ویمن نے اپنا پہلا ریکارڈ شدہ میچ 1935ء میں سول سروس ویمن کے خلاف کھیلا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/scorecard_oracle_reveals_results.cgi|title=Kent Women Scorecards|website=Cricket Archive|accessdate=7 January 2021}}</ref> اگلے برسوں کے دوران، کینٹ خواتین کی سب سے زیادہ کامیاب ٹیموں میں سے ایک تھی، جس نے آس پاس کی کاؤنٹیوں اور [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] ، [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] اور [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیدرلینڈز]] جیسی قومی ٹیموں کے خلاف مختلف یک طرفہ اور سیاحتی کھیل کھیلے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/scorecard_oracle_reveals_results.cgi|title=Kent Women Scorecards|website=Cricket Archive|accessdate=7 January 2021}}</ref> کینٹ نے 1980 ءمیں [[ویمنز ایریا چیمپیئن شپ]] میں شمولیت اختیار کی، اور 1996 ءتک مقابلے میں حصہ لیا (1986 ءمیں ایک ٹائٹل جیتنے سمیت)، جس کے بعد وہ ویمنز کاؤنٹی چیمپئن شپ میں شامل ہوئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/5/Womens_Area_Championship_1980.html|title=Women's Area Championship 1980|website=Cricket Archive|accessdate=7 January 2021}}</ref>1997ء میں، کاؤنٹی چیمپئن شپ میں ان کا پہلا سیزن، کینٹ صرف ایک جیت کے ساتھ ڈویژن ون میں 5ویں نمبر پر رہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/Tables/5/Womens_County_Championship_1997.html|title=Women's County Championship 1997 Tables|website=Cricket Archive|accessdate=7 January 2021}}</ref> اگلے چند سیزن کے دوران، کینٹ مستقل طور پر مڈ ٹیبل سائیڈ تھا، نیز 2002ء میں ڈویژن ٹو میں ایک سیزن۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/Competitions?season=77|title=ECB Women's County Championship|website=Play-Cricket|accessdate=7 January 2021}}</ref> تاہم، ان کی ترقی کے بعد مسلسل بہتری نے بالآخر 2006 ءمیں، ان کے پہلے چیمپئن شپ ٹائٹل تک پہنچا دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/4295|title=ECB Women's County Championship Division 1 - 2006|website=Play-Cricket|accessdate=7 January 2021}}</ref> انہوں نے 2007ء میں اپنا ٹائٹل برقرار رکھا، دونوں سیزن میں ناقابل شکست رہے۔ ان کی کامیابی کی کلید [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کی [[کپتان (کرکٹ)|کپتان]] [[شارلوٹ ایڈورڈز|شارلٹ ایڈورڈز]] تھیں، جو 2000ء سے 2016ء تک کینٹ کے لیے کھیلی <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/england/content/player/53696.html|title=Charlotte Edwards Player Profile|website=ESPN Cricinfo|accessdate=7 January 2021}}</ref> ۔ اس نے کینٹ ویمن کے لیے ایک انتہائی کامیاب دور کا آغاز کیا، چیمپئن شپ کی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹائٹل جیت کر آٹھ، اور صرف ایک بار ڈویژن 1 کے ٹاپ 3 سے باہر، 2017 میں: مزید بار انہوں نے 2009 ، 2011 ، 2012ء میں چیمپئن شپ جیتی۔ 2014 ، 2016 اور 2019ء ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/Competitions?season=77|title=ECB Women's County Championship|website=Play-Cricket|accessdate=7 January 2021}}</ref> 2016 ءمیں، کینٹ کے گیند باز میگن بیلٹ ، تاش فارانٹ اور شارلٹ پاپے بالترتیب پہلے، تیسرے اور چوتھے نمبر پر وکٹ لینے والے کھلاڑی تھے، جب کہ [[ٹامی بیومونٹ|ٹیمی بیومونٹ]] سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/63215|title=ECB Women's County Championship Division 1 - 2016|website=Play-Cricket|accessdate=7 January 2021}}</ref> کینٹ کے بلے باز فران ولسن ، [[ٹامی بیومونٹ]] اور میکسین بلیتھن 2019 ءمیں سب سے زیادہ رنز بنانے والے ٹاپ ٹین میں تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/82067|title=ECB Women's County Championship Division 1 - 2019|website=Play-Cricket|accessdate=7 January 2021}}</ref> [[زمرہ:کینٹ میں کرکٹ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] i0vxzwh3ejylldt10kvwha3xk3jqbg6 5141233 5141232 2022-08-28T08:30:13Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki '''کینٹ ویمن کرکٹ ٹیم''' [[انگلستان کی کاؤنٹیاں|انگلش کاؤنٹی]] [[کینٹ]] کے لیے خواتین کی نمائندہ [[کرکٹ]] ٹیم ہے۔ وہ اپنے گھریلو میچ کاؤنٹی کرکٹ گراؤنڈ ، [[بیکنہیم، لندن|بیکن ہیم]] کے ساتھ ساتھ [[سینٹ لارنس گراؤنڈ]] اور پولو فارم، دونوں [[کینٹربری]] میں کھیلتے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/scorecard_oracle_reveals_results.cgi|title=Kent Women Scorecards|website=Cricket Archive|accessdate=7 January 2021}}</ref> ان کی کپتانی [[ٹامی بیومونٹ|ٹیمی بیومونٹ]] کر رہے ہیں اور ان کی کوچنگ ڈیوڈ ہیتھرل کر رہے ہیں۔ <ref name="kent20nov19">[https://www.kentcricket.co.uk/news/hathrill-appointed-kent-women-head-coach/ Hathrill appointed Kent Women Head Coach], [[Kent County Cricket Club]], 2019-11-20. Retrieved 2019-11-20.</ref> وہ بالترتیب 8 اور 3 ٹائٹلز کے ساتھ ویمنز کاؤنٹی چیمپئن شپ اور ویمنز ٹوئنٹی 20 کپ دونوں میں سب سے کامیاب ٹیم ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/Competitions?season=77|title=ECB Women's County Championship|website=Play-Cricket|accessdate=7 January 2021}}</ref> <ref name="annual16p3">Reid J (ed) (2016) ''2016 Kent County Cricket Club Annual'', Kent County Cricket Club, p.3.</ref> وہ علاقائی سائیڈ ساؤتھ ایسٹ اسٹارز کے ساتھ شراکت دار ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.kiaoval.com/south-east-stars/|title=South East Stars|publisher=Kia Oval|accessdate=1 January 2021}}</ref> ===تاریخ=== کینٹ ویمن نے اپنا پہلا ریکارڈ شدہ میچ 1935ء میں سول سروس ویمن کے خلاف کھیلا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/scorecard_oracle_reveals_results.cgi|title=Kent Women Scorecards|website=Cricket Archive|accessdate=7 January 2021}}</ref> اگلے برسوں کے دوران، کینٹ خواتین کی سب سے زیادہ کامیاب ٹیموں میں سے ایک تھی، جس نے آس پاس کی کاؤنٹیوں اور [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا]] ، [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] اور [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیدرلینڈز]] جیسی قومی ٹیموں کے خلاف مختلف یک طرفہ اور سیاحتی کھیل کھیلے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/scorecard_oracle_reveals_results.cgi|title=Kent Women Scorecards|website=Cricket Archive|accessdate=7 January 2021}}</ref> کینٹ نے 1980 ءمیں [[ویمنز ایریا چیمپیئن شپ]] میں شمولیت اختیار کی، اور 1996 ءتک مقابلے میں حصہ لیا (1986 ءمیں ایک ٹائٹل جیتنے سمیت)، جس کے بعد وہ ویمنز کاؤنٹی چیمپئن شپ میں شامل ہوئیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/5/Womens_Area_Championship_1980.html|title=Women's Area Championship 1980|website=Cricket Archive|accessdate=7 January 2021}}</ref>1997ء میں، کاؤنٹی چیمپئن شپ میں ان کا پہلا سیزن، کینٹ صرف ایک جیت کے ساتھ ڈویژن ون میں 5ویں نمبر پر رہا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/Tables/5/Womens_County_Championship_1997.html|title=Women's County Championship 1997 Tables|website=Cricket Archive|accessdate=7 January 2021}}</ref> اگلے چند سیزن کے دوران، کینٹ مستقل طور پر مڈ ٹیبل سائیڈ تھا، نیز 2002ء میں ڈویژن ٹو میں ایک سیزن۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/Competitions?season=77|title=ECB Women's County Championship|website=Play-Cricket|accessdate=7 January 2021}}</ref> تاہم، ان کی ترقی کے بعد مسلسل بہتری نے بالآخر 2006 ءمیں، ان کے پہلے چیمپئن شپ ٹائٹل تک پہنچا دیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/4295|title=ECB Women's County Championship Division 1 - 2006|website=Play-Cricket|accessdate=7 January 2021}}</ref> انہوں نے 2007ء میں اپنا ٹائٹل برقرار رکھا، دونوں سیزن میں ناقابل شکست رہے۔ ان کی کامیابی کی کلید [[انگلستان قومی خواتین کرکٹ ٹیم|انگلینڈ]] کی [[کپتان (کرکٹ)|کپتان]] [[شارلوٹ ایڈورڈز|شارلٹ ایڈورڈز]] تھیں، جو 2000ء سے 2016ء تک کینٹ کے لیے کھیلی <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.espncricinfo.com/england/content/player/53696.html|title=Charlotte Edwards Player Profile|website=ESPN Cricinfo|accessdate=7 January 2021}}</ref> ۔ اس نے کینٹ ویمن کے لیے ایک انتہائی کامیاب دور کا آغاز کیا، چیمپئن شپ کی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹائٹل جیت کر آٹھ، اور صرف ایک بار ڈویژن 1 کے ٹاپ 3 سے باہر، 2017 میں: مزید بار انہوں نے 2009 ، 2011 ، 2012ء میں چیمپئن شپ جیتی۔ 2014 ، 2016 اور 2019ء ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/Competitions?season=77|title=ECB Women's County Championship|website=Play-Cricket|accessdate=7 January 2021}}</ref> 2016 ءمیں، کینٹ کے گیند باز میگن بیلٹ ، تاش فارانٹ اور شارلٹ پاپے بالترتیب پہلے، تیسرے اور چوتھے نمبر پر وکٹ لینے والے کھلاڑی تھے، جب کہ [[ٹامی بیومونٹ|ٹیمی بیومونٹ]] سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/63215|title=ECB Women's County Championship Division 1 - 2016|website=Play-Cricket|accessdate=7 January 2021}}</ref> کینٹ کے بلے باز فران ولسن ، [[ٹامی بیومونٹ]] اور میکسین بلیتھن 2019 ءمیں سب سے زیادہ رنز بنانے والے ٹاپ ٹین میں تھے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/82067|title=ECB Women's County Championship Division 1 - 2019|website=Play-Cricket|accessdate=7 January 2021}}</ref> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کینٹ میں کرکٹ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] dvgg5xvu3ufzs65pm7kaik0k87elxda ثقفہ (رسالہ) 0 1044682 5141235 2022-08-28T08:32:14Z Ulubatli Hasan 111903 «رسالہ '''ثقفہ''' 1939ء سے 1952ء تک شائع ہونے والا ایک مصری ادبی رسالہ تھا۔ اس کے چیف ایڈیٹر مشہور و معروف مصری مورخ اور مصنف [[احمد امین]] تھے۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}}» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا wikitext text/x-wiki رسالہ '''ثقفہ''' 1939ء سے 1952ء تک شائع ہونے والا ایک مصری ادبی رسالہ تھا۔ اس کے چیف ایڈیٹر مشہور و معروف مصری مورخ اور مصنف [[احمد امین]] تھے۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} psftr5qmfxhrrew7pqn20l886qua70i 5141237 5141235 2022-08-28T08:33:33Z Ulubatli Hasan 111903 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:1939ء سے شائع ہونے والے رسالے]] wikitext text/x-wiki رسالہ '''ثقفہ''' 1939ء سے 1952ء تک شائع ہونے والا ایک مصری ادبی رسالہ تھا۔ اس کے چیف ایڈیٹر مشہور و معروف مصری مورخ اور مصنف [[احمد امین]] تھے۔ == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1939ء سے شائع ہونے والے رسالے]] 1bpe7qfxcobps3ewp68pmp65m5p71b4 5141239 5141237 2022-08-28T08:34:18Z Ulubatli Hasan 111903 اضافہ حوالہ جات wikitext text/x-wiki رسالہ '''ثقفہ''' 1939ء سے 1952ء تک شائع ہونے والا ایک مصری ادبی رسالہ تھا۔ اس کے چیف ایڈیٹر مشہور و معروف مصری مورخ اور مصنف [[احمد امین]] تھے۔<ref>[https://www.elwatannews.com/news/details/4509924 مجلة الثقافة.. 81 عاما على صدور العدد الأول لأعرق المطبوعات المصرية] {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20200114002103/https://www.elwatannews.com/news/details/4509924 |date=14 يناير 2020}}</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1939ء سے شائع ہونے والے رسالے]] rqv6g385qyrrzohmuj4vb3qiuf8w5t2 5141244 5141239 2022-08-28T08:36:42Z Ulubatli Hasan 111903 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:مصر میں 1939ء کی تاسیسات]] wikitext text/x-wiki رسالہ '''ثقفہ''' 1939ء سے 1952ء تک شائع ہونے والا ایک مصری ادبی رسالہ تھا۔ اس کے چیف ایڈیٹر مشہور و معروف مصری مورخ اور مصنف [[احمد امین]] تھے۔<ref>[https://www.elwatannews.com/news/details/4509924 مجلة الثقافة.. 81 عاما على صدور العدد الأول لأعرق المطبوعات المصرية] {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20200114002103/https://www.elwatannews.com/news/details/4509924 |date=14 يناير 2020}}</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1939ء سے شائع ہونے والے رسالے]] [[زمرہ:مصر میں 1939ء کی تاسیسات]] dn6b1obvnjtwjmqc99l5vqfepkuxykl 5141252 5141244 2022-08-28T08:43:47Z Ulubatli Hasan 111903 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:مصر میں شائع ہونے والے ادبی رسائل]] wikitext text/x-wiki رسالہ '''ثقفہ''' 1939ء سے 1952ء تک شائع ہونے والا ایک مصری ادبی رسالہ تھا۔ اس کے چیف ایڈیٹر مشہور و معروف مصری مورخ اور مصنف [[احمد امین]] تھے۔<ref>[https://www.elwatannews.com/news/details/4509924 مجلة الثقافة.. 81 عاما على صدور العدد الأول لأعرق المطبوعات المصرية] {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20200114002103/https://www.elwatannews.com/news/details/4509924 |date=14 يناير 2020}}</ref> == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1939ء سے شائع ہونے والے رسالے]] [[زمرہ:مصر میں 1939ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:مصر میں شائع ہونے والے ادبی رسائل]] qwjntblmpmjep9weg9tm3zjd4ql0ktu گارڈنز اوول 0 1044683 5141238 2022-08-28T08:34:17Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1059003700|Gardens Oval]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki '''گارڈنز اوول''' اصل میں ایک آسٹریلوی فٹ بال اوول تھا اور اب [[ڈارون، شمالی علاقہ|ڈارون، ناردرن ٹیریٹری]] ، [[آسٹریلیا]] میں [[کرکٹ]] گراؤنڈ ہے۔ [[مارارا اوول]] کے کھلنے سے پہلے یہ NT AFL کا گھر تھا۔ 1980 کی دہائی کے اوائل میں NTFL نے AFL ٹیموں کے خلاف پری سیزن وارم اپ گیمز کے طور پر کھیل کھیلے۔ یہ گیمز Essendon AFL کے کوچ Kevin Sheedy کے دماغی بچے تھے۔ ہر سال آسٹریلیائی دن کھیلے جانے والے یہ کھیل بہت سے مقامی کھلاڑیوں کو AFL میں بھرتی کرنے کا باعث بنتے ہیں جیسے مائیکل لانگ ۔گراؤنڈ پر پہلا ریکارڈ شدہ کرکٹ میچ 2002ء میں ہوا جب ناردرن ٹیریٹری نے کوئنز لینڈ اکیڈمی آف اسپورٹ کھیلا۔ <ref name="OTH">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Grounds/2/73_misc.html|title=Other matches played on Gardens Oval, Darwin|publisher=CricketArchive|accessdate=20 October 2011}}</ref> اس گراؤنڈ نے اپنا واحد [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] میچ 2006 ءمیں منعقد کیا جب دورہ کرنے والے [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانیوں]] نے نیوزی لینڈ وائٹس کے خلاف میچ کھیلا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Grounds/2/73_f.html|title=First-Class Matches played on Gardens Oval, Darwin|publisher=CricketArchive|accessdate=21 October 2011}}</ref> 2007 ءمیں، اس گراؤنڈ نے ورلڈ کرکٹ لیگ ڈویژن تھری میں چار میچ کھیلے، جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے ایسوسی ایٹ ممبران کے لیے ایک ٹورنامنٹ تھا۔ <ref name="OTH" /> اس گراؤنڈ میں 2007ء میں [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا کی خواتین]] اور [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کی خواتین کے درمیان [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|خواتین کے پانچ ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے ساتھ ساتھ اسی سیریز کے ایک حصے کے طور پر ان ہی فریقوں کے درمیان [[خواتین کی ٹوئنٹی 20 کرکٹ|خواتین کا واحد ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] بھی منعقد ہوا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Grounds/2/73_witt.html|title=Women's International Twenty-20 Matches played on Gardens Oval, Darwin|publisher=CricketArchive|accessdate=21 October 2011}}</ref> [[زمرہ:آسٹریلیا کے کرکٹ میدان]] [[زمرہ:2002ء میں پایہ تکمیل کھیل مقامات]] [[زمرہ:آسٹریلیا میں 2002ء کی تاسیسات]] ec61aqaq2uvp801q33iek5xsiif0gju 5141240 5141238 2022-08-28T08:34:34Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki '''گارڈنز اوول''' اصل میں ایک آسٹریلوی فٹ بال اوول تھا اور اب [[ڈارون، شمالی علاقہ|ڈارون، ناردرن ٹیریٹری]] ، [[آسٹریلیا]] میں [[کرکٹ]] گراؤنڈ ہے۔ [[مارارا اوول]] کے کھلنے سے پہلے یہ NT AFL کا گھر تھا۔ 1980 کی دہائی کے اوائل میں NTFL نے AFL ٹیموں کے خلاف پری سیزن وارم اپ گیمز کے طور پر کھیل کھیلے۔ یہ گیمز Essendon AFL کے کوچ Kevin Sheedy کے دماغی بچے تھے۔ ہر سال آسٹریلیائی دن کھیلے جانے والے یہ کھیل بہت سے مقامی کھلاڑیوں کو AFL میں بھرتی کرنے کا باعث بنتے ہیں جیسے مائیکل لانگ ۔گراؤنڈ پر پہلا ریکارڈ شدہ کرکٹ میچ 2002ء میں ہوا جب ناردرن ٹیریٹری نے کوئنز لینڈ اکیڈمی آف اسپورٹ کھیلا۔ <ref name="OTH">{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Grounds/2/73_misc.html|title=Other matches played on Gardens Oval, Darwin|publisher=CricketArchive|accessdate=20 October 2011}}</ref> اس گراؤنڈ نے اپنا واحد [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] میچ 2006 ءمیں منعقد کیا جب دورہ کرنے والے [[بھارت قومی کرکٹ ٹیم|ہندوستانیوں]] نے نیوزی لینڈ وائٹس کے خلاف میچ کھیلا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Grounds/2/73_f.html|title=First-Class Matches played on Gardens Oval, Darwin|publisher=CricketArchive|accessdate=21 October 2011}}</ref> 2007 ءمیں، اس گراؤنڈ نے ورلڈ کرکٹ لیگ ڈویژن تھری میں چار میچ کھیلے، جو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] کے ایسوسی ایٹ ممبران کے لیے ایک ٹورنامنٹ تھا۔ <ref name="OTH" /> اس گراؤنڈ میں 2007ء میں [[آسٹریلیا قومی خواتین کرکٹ ٹیم|آسٹریلیا کی خواتین]] اور [[نیوزی لینڈ قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیوزی لینڈ]] کی خواتین کے درمیان [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|خواتین کے پانچ ایک روزہ بین الاقوامی]] میچوں کے ساتھ ساتھ اسی سیریز کے ایک حصے کے طور پر ان ہی فریقوں کے درمیان [[خواتین کی ٹوئنٹی 20 کرکٹ|خواتین کا واحد ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] بھی منعقد ہوا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Grounds/2/73_witt.html|title=Women's International Twenty-20 Matches played on Gardens Oval, Darwin|publisher=CricketArchive|accessdate=21 October 2011}}</ref> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:آسٹریلیا کے کرکٹ میدان]] [[زمرہ:2002ء میں پایہ تکمیل کھیل مقامات]] [[زمرہ:آسٹریلیا میں 2002ء کی تاسیسات]] 83patpta5zqzo68dyt7aq9qwzxvpwmo زمرہ:مصر میں 1939ء کی تاسیسات 14 1044684 5141242 2022-08-28T08:35:53Z Ulubatli Hasan 111903 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:1939ء کی تاسیسات بلحاظ ملک]] [[زمرہ:1939ء میں مصر]] [[زمرہ:افریقا میں 1939ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:مصر میں 1930ء کی دہائی کی تاسیسات]] [[زمرہ:مصر میں تاسیسات بلحاظ سال]] om93xcq69zsby3cqrca2jeyw7n9kw5e ڈیون ویمن کرکٹ ٹیم 0 1044685 5141243 2022-08-28T08:36:41Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1095170892|Devon Women cricket team]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki '''ڈیون ویمن کرکٹ ٹیم''' انگلش [[انگلستان کی تاریخی کاؤنٹیاں|تاریخی کاؤنٹی]] [[ڈیون]] کے لیے خواتین کی نمائندہ [[کرکٹ]] ٹیم ہے۔ وہ اپنے گھریلو کھیل کاؤنٹی کے مختلف میدانوں پر کھیلتے ہیں، بشمول نائٹ ہائز کورٹ، بولہم اور کاؤنٹی گراؤنڈ، ایکسیٹر ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/scorecard_oracle_reveals_results.cgi|title=Devon Women Scorecards|website=Cricket Archive|accessdate=5 January 2021}}</ref> ان کی کپتانی سٹیف ہچنز کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.devoncricket.co.uk/page.php?Id=108|title=Devon Women Squad|website=Devon Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> 2019ء میں، انہوں نے ویمنز کاؤنٹی چیمپئن شپ کے آخری سیزن کے ڈویژن ٹو میں کھیلا، اور اس کے بعد سے خواتین کے ٹوئنٹی 20 کپ میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/Competitions?season=77|title=ECB Women's County Championship|website=Play-Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> وہ علاقائی طرف مغربی طوفان کے ساتھ شراکت دار ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://westernstorm.co.uk/about-us/|title=About Us|website=Western Storm|accessdate=5 January 2021}}</ref> == تاریخ == ڈیون ویمن نے 2005ء میں کاؤنٹی چیلنج کپ میں شمولیت اختیار کی، اپنے پہلے سیزن میں اپنے گروپ میں دوسرے نمبر پر رہی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/21295|title=ECB Women's County Challenge Cup G4 - 2005|website=Play-Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> 2008ء میں، ویمنز کاؤنٹی چیمپیئن شپ میں ان کا پہلا سیزن مناسب تھا، انہیں ڈویژن 5 ساؤتھ اینڈ ویسٹ سے ترقی دی گئی، جس نے اپنے چاروں گیمز جیتے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/32951|title=ECB Women's County Championship Division 5S&W - 2008|website=Play-Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> 2011 میں ڈویژن 2 میں ترقی پانے کے بعد، وہ تب سے وہیں رہے، 2012 ، 2014ء اور 2017 میں تیسری پوزیشن حاصل کرتے ہوئے، روزالی برچ ، جوڈی ڈبل اور کیٹلن او کیف جیسے کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی سے مدد ملی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/Competitions?season=77|title=ECB Women's County Championship|website=Play-Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/21/Royal_London_Womens_One-Day_Cup_2014/Devon_Women_Batting.html|title=Devon Women Batting and Fielding/Royal London One-Day Cup 2014|website=Cricket Archive|accessdate=5 January 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/21/Royal_London_Womens_One-Day_Cup_2014/Devon_Women_Bowling.html|title=Devon Women Bowling/Royal London One-Day Cup 2014|website=Cricket Archive|accessdate=21 March 2021}}</ref> ڈیون نے اپنے افتتاحی سیزن، 2009ء میں خواتین کے ٹوئنٹی 20 کپ میں شمولیت اختیار کی، اس سال تین میں سے دو جیت کے ساتھ ڈویژن 4 جیتا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/37364|title=ECB Women's Twenty20 Cup Division 4 - 2009|website=Play-Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> 2015ء سے، جب مقابلہ پہلی بار قومی شکل میں منتقل ہوا، 2018 تک ، ڈیون نے ڈویژن 3 میں کھیلا: انہیں 2018ء میں ترقی دی گئی، ڈویژن 3A میں سرفہرست رہا، اور 2019 میں ڈویژن 2 میں کھیلا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/Competitions?season=77|title=ECB Women's County Championship|website=Play-Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> 2021ء میں، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کپ کے ساؤتھ ویسٹ گروپ میں حصہ لیا، 4 جیت کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/95426|title=Women's County T20 South West Group - 2021|website=ECB Women's County Championship|accessdate=17 May 2021}}</ref> 2022ء میں، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کپ کا گروپ 8 جیتا، فائنل کے دن کارن وال کو شکست دے کر فائنل کے دن جیتنے سے پہلے گروپ میں سرفہرست رہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/101167|title=Women's County T20 Group 8 - 2022|website=Play-Cricket|accessdate=9 May 2022}}</ref> [[زمرہ:ڈیون کاؤنٹی کرکٹ کلب]] [[زمرہ:ڈیون میں کرکٹ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] jolsi8nbd8fuuy2fkjf65q0nxj8f90k 5141245 5141243 2022-08-28T08:37:07Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki '''ڈیون ویمن کرکٹ ٹیم''' انگلش [[انگلستان کی تاریخی کاؤنٹیاں|تاریخی کاؤنٹی]] [[ڈیون]] کے لیے خواتین کی نمائندہ [[کرکٹ]] ٹیم ہے۔ وہ اپنے گھریلو کھیل کاؤنٹی کے مختلف میدانوں پر کھیلتے ہیں، بشمول نائٹ ہائز کورٹ، بولہم اور کاؤنٹی گراؤنڈ، ایکسیٹر ۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/cgi-bin/scorecard_oracle_reveals_results.cgi|title=Devon Women Scorecards|website=Cricket Archive|accessdate=5 January 2021}}</ref> ان کی کپتانی سٹیف ہچنز کر رہے ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.devoncricket.co.uk/page.php?Id=108|title=Devon Women Squad|website=Devon Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> 2019ء میں، انہوں نے ویمنز کاؤنٹی چیمپئن شپ کے آخری سیزن کے ڈویژن ٹو میں کھیلا، اور اس کے بعد سے خواتین کے ٹوئنٹی 20 کپ میں حصہ لیا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/Competitions?season=77|title=ECB Women's County Championship|website=Play-Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> وہ علاقائی طرف مغربی طوفان کے ساتھ شراکت دار ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://westernstorm.co.uk/about-us/|title=About Us|website=Western Storm|accessdate=5 January 2021}}</ref> ===تاریخ=== ڈیون ویمن نے 2005ء میں کاؤنٹی چیلنج کپ میں شمولیت اختیار کی، اپنے پہلے سیزن میں اپنے گروپ میں دوسرے نمبر پر رہی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/21295|title=ECB Women's County Challenge Cup G4 - 2005|website=Play-Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> 2008ء میں، ویمنز کاؤنٹی چیمپیئن شپ میں ان کا پہلا سیزن مناسب تھا، انہیں ڈویژن 5 ساؤتھ اینڈ ویسٹ سے ترقی دی گئی، جس نے اپنے چاروں گیمز جیتے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/32951|title=ECB Women's County Championship Division 5S&W - 2008|website=Play-Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> 2011 میں ڈویژن 2 میں ترقی پانے کے بعد، وہ تب سے وہیں رہے، 2012 ، 2014ء اور 2017 میں تیسری پوزیشن حاصل کرتے ہوئے، روزالی برچ ، جوڈی ڈبل اور کیٹلن او کیف جیسے کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی سے مدد ملی۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/Competitions?season=77|title=ECB Women's County Championship|website=Play-Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/21/Royal_London_Womens_One-Day_Cup_2014/Devon_Women_Batting.html|title=Devon Women Batting and Fielding/Royal London One-Day Cup 2014|website=Cricket Archive|accessdate=5 January 2021}}</ref> <ref>{{حوالہ ویب|url=https://cricketarchive.com/Archive/Events/21/Royal_London_Womens_One-Day_Cup_2014/Devon_Women_Bowling.html|title=Devon Women Bowling/Royal London One-Day Cup 2014|website=Cricket Archive|accessdate=21 March 2021}}</ref> ڈیون نے اپنے افتتاحی سیزن، 2009ء میں خواتین کے ٹوئنٹی 20 کپ میں شمولیت اختیار کی، اس سال تین میں سے دو جیت کے ساتھ ڈویژن 4 جیتا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/37364|title=ECB Women's Twenty20 Cup Division 4 - 2009|website=Play-Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> 2015ء سے، جب مقابلہ پہلی بار قومی شکل میں منتقل ہوا، 2018 تک ، ڈیون نے ڈویژن 3 میں کھیلا: انہیں 2018ء میں ترقی دی گئی، ڈویژن 3A میں سرفہرست رہا، اور 2019 میں ڈویژن 2 میں کھیلا۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/Competitions?season=77|title=ECB Women's County Championship|website=Play-Cricket|accessdate=5 January 2021}}</ref> 2021ء میں، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کپ کے ساؤتھ ویسٹ گروپ میں حصہ لیا، 4 جیت کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/95426|title=Women's County T20 South West Group - 2021|website=ECB Women's County Championship|accessdate=17 May 2021}}</ref> 2022ء میں، انہوں نے ٹوئنٹی 20 کپ کا گروپ 8 جیتا، فائنل کے دن کارن وال کو شکست دے کر فائنل کے دن جیتنے سے پہلے گروپ میں سرفہرست رہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://ecbwcountychampionship.play-cricket.com/website/division/101167|title=Women's County T20 Group 8 - 2022|website=Play-Cricket|accessdate=9 May 2022}}</ref> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ڈیون کاؤنٹی کرکٹ کلب]] [[زمرہ:ڈیون میں کرکٹ]] [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] ekqbhup5fh3p7h9lp30w020isd7gro6 زمرہ:ادبی رسائل 14 1044686 5141246 2022-08-28T08:38:02Z Ulubatli Hasan 111903 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:ادب بلحاظ شعبہ]] [[زمرہ:ادب کے بارے میں کام]] t7yak0r16dtdaca6n0pygew6w9yrxwr سنٹرل اوٹاگو 0 1044687 5141247 2022-08-28T08:41:16Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1073491994|Central Otago]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki '''سینٹرل اوٹاگو''' [[نیوزی لینڈ]] کے [[جنوبی جزیرہ|جنوبی جزیرے]] میں [[اوٹاگو]] کے علاقے میں واقع ہے۔ اس علاقے کا نعرہ "فرق کی دنیا" ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Central Otago NZ website|url=http://www.centralotagonz.com|publisher=iSite Visitor Information Centre}}</ref>اس علاقے میں پہاڑی سلسلوں کا غلبہ ہے اور دریائے کلوتھا اور معاون ندیوں کے اوپری حصے تک۔ مانیوٹوٹو کا وسیع فلیٹ سطح مرتفع جو دریائے تیری کے اوپری حصے اور کلوتھا کی شمالی معاون دریا مانوہیریکیا کے درمیان واقع ہے ۔سرد موسم سرما اور گرم، خشک موسم گرما کی طرف سے خصوصیات، علاقے صرف ہلکی آبادی ہے. پہلا اہم یورپی قبضہ 1861 ءمیں [[لارنس، نیوزی لینڈ|لارنس]] کے قریب گیبریل کی گلی میں [[سونا|سونے]] کی دریافت کے ساتھ آیا، جس کی وجہ سے سنٹرل اوٹاگو گولڈ رش ہوا۔ دوسرے قصبوں اور دیہاتوں میں الیگزینڈرا, بنوک برن, [[کلائیڈ، نیوزی لینڈ|کلائیڈ]], کرامویل, ملرز فلیٹ, نیسبی, اوماکاؤ, [[رینفورلی، نیوزی لینڈ|رینفرلی]], روکسبرگ, سینٹ باتھنز, اور ویڈربرن شامل ہیں۔19ویں صدی کے بعد سے، اس علاقے کی زیادہ تر اقتصادی سرگرمیاں بھیڑوں، پتھر کے پھلوں اور سیاحت پر مرکوز ہیں۔ حالیہ برسوں میں، [[ہرن]] کے فارموں اور انگور کے باغوں نے خطے کے معاشی تنوع میں اضافہ کیا ہے۔ حال ہی میں ٹھنڈی آب و ہوا والی اقسام Riesling اور Pinot noir کو خاص طور پر موزوں تسلیم کیا گیا ہے، اور انگوروں کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ سینٹرل اوٹاگو کی شرابوں میں مزید بہتری کی توقع کی جا سکتی ہے، کیونکہ پودے لگانا نئے اور تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ وسطی اوٹاگو دنیا کا سب سے جنوبی تجارتی شراب کی پیداوار کا علاقہ ہے۔ == انتظامیہ == سنٹرل اوٹاگو ڈسٹرکٹ کونسل، جو الیگزینڈرا میں واقع ہے، علاقائی اتھارٹی کے معاملات کا انتظام کرتی ہے، جبکہ اوٹاگو ریجنل کونسل ماحولیاتی معاملات جیسے کہ صاف ہوا اور پانی کے وسائل کا جائزہ رکھتی ہے۔ == آب و ہوا == وسطی اوٹاگو انتہاؤں کی سرزمین ہے: یہ نیوزی لینڈ کا سرد ترین، خشک ترین حصہ ہے۔ موسموں کی تیزی سے تعریف کی گئی ہے: گرمیاں گرم اور نمی کم ہوتی ہیں۔ سردیوں کی صبحیں اکثر دھندلی ہوتی ہیں، دن بادل کے بغیر اور ہوا کے بغیر اور راتیں جم جاتی ہیں۔ الیگزینڈرا، مثال کے طور پر، نیوزی لینڈ میں کہیں بھی سب سے کم اوسط سالانہ بارش ( {{تحویل|340|mm|in|1|disp=or}} ) ریکارڈ کی گئی ہے، سب سے کم ہوا ہے اور سالانہ 148 ٹھنڈ پڑتی ہے (صرف جھیل ٹیکاپو، 149 کے ساتھ، زیادہ ہے)۔ اوفیر، {{تحویل|27|km|mi|0|disp=or}} دور، ہوا کے سب سے کم درجہ حرارت کا ریکارڈ رکھتا ہے - {{تحویل|&minus;21.6|C|F|1|disp=or}}1995 کے وسط میں - لیکن اس نے سب سے زیادہ پڑھنے ( {{تحویل|35.2|C|F|1|disp=or}}1959 میں ) {{تحویل|42.4|C|F|1}} تک 1973 میں کینٹربری کے رنگیورا میں ریکارڈ کیا گیا۔ [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] lu5iwx74t4wqn3f6d6y36wii4qnfcmg 5141248 5141247 2022-08-28T08:41:55Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki '''سینٹرل اوٹاگو''' [[نیوزی لینڈ]] کے [[جنوبی جزیرہ|جنوبی جزیرے]] میں [[اوٹاگو]] کے علاقے میں واقع ہے۔ اس علاقے کا نعرہ "فرق کی دنیا" ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|title=Central Otago NZ website|url=http://www.centralotagonz.com|publisher=iSite Visitor Information Centre}}</ref>اس علاقے میں پہاڑی سلسلوں کا غلبہ ہے اور دریائے کلوتھا اور معاون ندیوں کے اوپری حصے تک۔ مانیوٹوٹو کا وسیع فلیٹ سطح مرتفع جو دریائے تیری کے اوپری حصے اور کلوتھا کی شمالی معاون دریا مانوہیریکیا کے درمیان واقع ہے ۔سرد موسم سرما اور گرم، خشک موسم گرما کی طرف سے خصوصیات، علاقے صرف ہلکی آبادی ہے. پہلا اہم یورپی قبضہ 1861 ءمیں [[لارنس، نیوزی لینڈ|لارنس]] کے قریب گیبریل کی گلی میں [[سونا|سونے]] کی دریافت کے ساتھ آیا، جس کی وجہ سے سنٹرل اوٹاگو گولڈ رش ہوا۔ دوسرے قصبوں اور دیہاتوں میں الیگزینڈرا, بنوک برن, [[کلائیڈ، نیوزی لینڈ|کلائیڈ]], کرامویل, ملرز فلیٹ, نیسبی, اوماکاؤ, [[رینفورلی، نیوزی لینڈ|رینفرلی]], روکسبرگ, سینٹ باتھنز, اور ویڈربرن شامل ہیں۔19ویں صدی کے بعد سے، اس علاقے کی زیادہ تر اقتصادی سرگرمیاں بھیڑوں، پتھر کے پھلوں اور سیاحت پر مرکوز ہیں۔ حالیہ برسوں میں، [[ہرن]] کے فارموں اور انگور کے باغوں نے خطے کے معاشی تنوع میں اضافہ کیا ہے۔ حال ہی میں ٹھنڈی آب و ہوا والی اقسام Riesling اور Pinot noir کو خاص طور پر موزوں تسلیم کیا گیا ہے، اور انگوروں کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ سینٹرل اوٹاگو کی شرابوں میں مزید بہتری کی توقع کی جا سکتی ہے، کیونکہ پودے لگانا نئے اور تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ وسطی اوٹاگو دنیا کا سب سے جنوبی تجارتی شراب کی پیداوار کا علاقہ ہے۔ ===انتظامیہ=== سنٹرل اوٹاگو ڈسٹرکٹ کونسل، جو الیگزینڈرا میں واقع ہے، علاقائی اتھارٹی کے معاملات کا انتظام کرتی ہے، جبکہ اوٹاگو ریجنل کونسل ماحولیاتی معاملات جیسے کہ صاف ہوا اور پانی کے وسائل کا جائزہ رکھتی ہے۔ ===آب و ہوا=== وسطی اوٹاگو انتہاؤں کی سرزمین ہے: یہ نیوزی لینڈ کا سرد ترین، خشک ترین حصہ ہے۔ موسموں کی تیزی سے تعریف کی گئی ہے: گرمیاں گرم اور نمی کم ہوتی ہیں۔ سردیوں کی صبحیں اکثر دھندلی ہوتی ہیں، دن بادل کے بغیر اور ہوا کے بغیر اور راتیں جم جاتی ہیں۔ الیگزینڈرا، مثال کے طور پر، نیوزی لینڈ میں کہیں بھی سب سے کم اوسط سالانہ بارش ( {{تحویل|340|mm|in|1|disp=or}} ) ریکارڈ کی گئی ہے، سب سے کم ہوا ہے اور سالانہ 148 ٹھنڈ پڑتی ہے (صرف جھیل ٹیکاپو، 149 کے ساتھ، زیادہ ہے)۔ اوفیر، {{تحویل|27|km|mi|0|disp=or}} دور، ہوا کے سب سے کم درجہ حرارت کا ریکارڈ رکھتا ہے - {{تحویل|&minus;21.6|C|F|1|disp=or}}1995 کے وسط میں - لیکن اس نے سب سے زیادہ پڑھنے ( {{تحویل|35.2|C|F|1|disp=or}}1959 میں ) {{تحویل|42.4|C|F|1}} تک 1973 میں کینٹربری کے رنگیورا میں ریکارڈ کیا گیا۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:غیر نظر ثانی شدہ تراجم پر مشتمل صفحات]] d02ne7et31r3w7ouaiojv7iwou5qqo1 زمرہ:مصر میں شائع ہونے والے ادبی رسائل 14 1044688 5141249 2022-08-28T08:42:36Z Ulubatli Hasan 111903 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:مصری ادب]] 7v250ybxtzk4x80g984ys1ex8r12ht2 ویکاری 0 1044689 5141256 2022-08-28T08:48:33Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1091235371|Waikari]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki [[فائل:The_Corriedale_-_sculpture,_Waikari,_Canterbury,_New_Zealand_04.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/dc/The_Corriedale_-_sculpture%2C_Waikari%2C_Canterbury%2C_New_Zealand_04.jpg/220px-The_Corriedale_-_sculpture%2C_Waikari%2C_Canterbury%2C_New_Zealand_04.jpg|تصغیر| ''کوریڈیل'' بھیڑوں کا مجسمہ]] '''ویکاری''' [[نیوزی لینڈ]] کے [[جنوبی جزیرہ|جنوبی جزیرے]] کے [[کینٹربری، نیوزی لینڈ|کینٹربری]] علاقے کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے۔اس کا اینگلیکن پیرش چرچ چرچ آف ایسنشن، 79 پرنسز اسٹریٹ، وائیکاری ہے، جہاں ولیم اورنج 1920 ءکی دہائی میں وکر تھے۔ نیوزی لینڈ کی وزارت ثقافت اور ورثے نے {{Lang|mi|Waikari}} کے لیے "پانی کے لیے کھودنے" کا ترجمہ دیا ہے۔ . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://nzhistory.govt.nz/culture/maori-language-week/1000-maori-place-names|title=1000 Māori place names|publisher=New Zealand Ministry for Culture and Heritage|date=6 August 2019}}</ref>وائیکاری ویکا پاس کے قریب اسٹیٹ ہائی وے 7 پر واقع ہے اور 6 اپریل 1882ء سے 15 جنوری 1978 ءکو اس کے بند ہونے تک وائیو برانچ [[ریل نقل و حمل|ریلوے]] کے ذریعہ خدمات انجام دیں۔ ویکا پاس ریلوے کے ذریعہ ریلوے کے حصے کو ویکا پاس ریلوے نے برقرار رکھا ہے اور محفوظ ٹرینیں [[وائیپارہ|وائیپارا]] اور وائیکاری کے درمیان چلتی ہیں۔یہ قصبہ ویکا پاس ریزرو میں ماوری غار آرٹ اور راک ڈرائنگ کے مقام کے قریب بھی واقع ہے۔ [[زمرہ:کینٹربری، نیوزی لینڈ میں آباد مقامات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا پر موجود متناسقات]] igum8gn22c0g7jknu8lsy8segygpb2r 5141257 5141256 2022-08-28T08:49:03Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki [[فائل:The_Corriedale_-_sculpture,_Waikari,_Canterbury,_New_Zealand_04.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/dc/The_Corriedale_-_sculpture%2C_Waikari%2C_Canterbury%2C_New_Zealand_04.jpg/220px-The_Corriedale_-_sculpture%2C_Waikari%2C_Canterbury%2C_New_Zealand_04.jpg|تصغیر| ''کوریڈیل'' بھیڑوں کا مجسمہ]] '''ویکاری''' [[نیوزی لینڈ]] کے [[جنوبی جزیرہ|جنوبی جزیرے]] کے [[کینٹربری، نیوزی لینڈ|کینٹربری]] علاقے کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے۔اس کا اینگلیکن پیرش چرچ چرچ آف ایسنشن، 79 پرنسز اسٹریٹ، وائیکاری ہے، جہاں ولیم اورنج 1920 ءکی دہائی میں وکر تھے۔ نیوزی لینڈ کی وزارت ثقافت اور ورثے نے {{Lang|mi|Waikari}} کے لیے "پانی کے لیے کھودنے" کا ترجمہ دیا ہے۔ . <ref>{{حوالہ ویب|url=https://nzhistory.govt.nz/culture/maori-language-week/1000-maori-place-names|title=1000 Māori place names|publisher=New Zealand Ministry for Culture and Heritage|date=6 August 2019}}</ref>وائیکاری ویکا پاس کے قریب اسٹیٹ ہائی وے 7 پر واقع ہے اور 6 اپریل 1882ء سے 15 جنوری 1978 ءکو اس کے بند ہونے تک وائیو برانچ [[ریل نقل و حمل|ریلوے]] کے ذریعہ خدمات انجام دیں۔ ویکا پاس ریلوے کے ذریعہ ریلوے کے حصے کو ویکا پاس ریلوے نے برقرار رکھا ہے اور محفوظ ٹرینیں [[وائیپارہ|وائیپارا]] اور وائیکاری کے درمیان چلتی ہیں۔یہ قصبہ ویکا پاس ریزرو میں ماوری غار آرٹ اور راک ڈرائنگ کے مقام کے قریب بھی واقع ہے۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:کینٹربری، نیوزی لینڈ میں آباد مقامات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا پر موجود متناسقات]] rl05bqews52k169hn6oxo7a5l2ozmvv زمرہ:1000 (عدد) 14 1044690 5141259 2022-08-28T08:50:55Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[]] [[en:Category:1000 (number)]] aww63nbidqrrq7tcbo65vag7sxmz767 5141260 5141259 2022-08-28T08:51:00Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[]] jdpl7ytzwztv0h4wp0sxkkotri171x5 فاکسٹن، نیوزی لینڈ 0 1044691 5141262 2022-08-28T08:51:26Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1098659448|Foxton, New Zealand]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki [[فائل:Horse_Racing_Club.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/90/Horse_Racing_Club.jpg/220px-Horse_Racing_Club.jpg|تصغیر]] '''فاکسٹن''' ( {{Lang-mi|Te Awahou}} ) [[نیوزی لینڈ]] کے [[ماناواتو-وانگانوی|مناواتو-وانگانوئی]] علاقے کا ایک قصبہ ہے - [[شمالی جزیرہ|شمالی جزیرے]] کے نچلے مغربی ساحل پر، ہورو ہینووا ضلع میں، {{تحویل|30|km|mi|0|abbr=on}} [[پامرسٹن نارتھ]] کے جنوب مغرب اور لیون کے بالکل شمال میں۔ یہ قصبہ دریائے مناواتو کے کنارے کے قریب واقع ہے۔ یہ اسٹیٹ ہائی وے 1 پر واقع ہے، تقریباً ٹونگاریرو نیشنل پارک اور [[ویلنگٹن]] کے درمیان درمیان میں۔فوکسٹن بیچ کی قدرے چھوٹی ساحلی بستی کو فوکسٹن کا حصہ سمجھا جاتا ہے، اور یہ {{تحویل|6|km|mi|0|abbr=on}} پر واقع ہے۔ مغرب میں، بحیرہ تسمان کے ساحل پر۔جون 2018ء میں اس کی آبادی {{NZ population data 2018|Foxton|y}} تھی۔ فاکسٹن نے اپنے پارکوں، تاریخی عمارتوں اور چار عجائب گھروں کے ذریعے اپنے ورثے کو محفوظ کیا ہے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://horowhenua.kete.net.nz/item/ee164ef3-0b95-41e2-a845-a78417d1744b|title=Kete Horowhenua}}</ref> - ماوری اور پاکیہ دونوں -۔ مناواتو ریور لوپ اور ایسٹوری ایک ایسا ماحول بناتا ہے جس میں پرندوں کی 93 انواع کے ساتھ واک ویز اور رامسر ویٹ لینڈز موجود ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.wetlandtrust.org.nz/get-involved/ramsar-wetlands/manawatu-estuary/|title=Manawatu Estuary - National Wetland Trust of New Zealand &#124; Learn More}}</ref> [[زمرہ:ماناواتو-وانگانوی میں آباد مقامات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا پر موجود متناسقات]] 7puejbh3gbl2ldrb3wctvhhz4t0tro8 5141264 5141262 2022-08-28T08:51:48Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki [[فائل:Horse_Racing_Club.jpg|ربط=//upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/90/Horse_Racing_Club.jpg/220px-Horse_Racing_Club.jpg|تصغیر]] '''فاکسٹن''' ( {{Lang-mi|Te Awahou}} ) [[نیوزی لینڈ]] کے [[ماناواتو-وانگانوی|مناواتو-وانگانوئی]] علاقے کا ایک قصبہ ہے - [[شمالی جزیرہ|شمالی جزیرے]] کے نچلے مغربی ساحل پر، ہورو ہینووا ضلع میں، {{تحویل|30|km|mi|0|abbr=on}} [[پامرسٹن نارتھ]] کے جنوب مغرب اور لیون کے بالکل شمال میں۔ یہ قصبہ دریائے مناواتو کے کنارے کے قریب واقع ہے۔ یہ اسٹیٹ ہائی وے 1 پر واقع ہے، تقریباً ٹونگاریرو نیشنل پارک اور [[ویلنگٹن]] کے درمیان درمیان میں۔فوکسٹن بیچ کی قدرے چھوٹی ساحلی بستی کو فوکسٹن کا حصہ سمجھا جاتا ہے، اور یہ {{تحویل|6|km|mi|0|abbr=on}} پر واقع ہے۔ مغرب میں، بحیرہ تسمان کے ساحل پر۔جون 2018ء میں اس کی آبادی {{NZ population data 2018|Foxton|y}} تھی۔ فاکسٹن نے اپنے پارکوں، تاریخی عمارتوں اور چار عجائب گھروں کے ذریعے اپنے ورثے کو محفوظ کیا ہے <ref>{{حوالہ ویب|url=https://horowhenua.kete.net.nz/item/ee164ef3-0b95-41e2-a845-a78417d1744b|title=Kete Horowhenua}}</ref> - ماوری اور پاکیہ دونوں -۔ مناواتو ریور لوپ اور ایسٹوری ایک ایسا ماحول بناتا ہے جس میں پرندوں کی 93 انواع کے ساتھ واک ویز اور رامسر ویٹ لینڈز موجود ہیں۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=https://www.wetlandtrust.org.nz/get-involved/ramsar-wetlands/manawatu-estuary/|title=Manawatu Estuary - National Wetland Trust of New Zealand &#124; Learn More}}</ref> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ماناواتو-وانگانوی میں آباد مقامات]] [[زمرہ:ویکی ڈیٹا پر موجود متناسقات]] 5pxxwa8zcn0xctn6xoxt7izi4a7ja5d زمرہ:دس کی طاقت 14 1044692 5141263 2022-08-28T08:51:40Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:صحیح اعداد]] [[en:Category:Powers of ten]] g1q5h8f4o7z3wzw7c6zxsr02wcbveth 5141265 5141263 2022-08-28T08:51:50Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:صحیح اعداد]] rwzvl9ntbqycwb6rd3ljkru02qi7jox سر سید کیس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی 0 1044693 5141269 2022-08-28T08:56:08Z ساجد امجد ساجد 9147 «[[:en:Special:Redirect/revision/1094014030|Sir Syed CASE Institute of Technology]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات جامعہ|name=Sir Syed CASE Institute of Technology|image=|caption=|motto=To bridge the gap between industry and academia|established=September 12, 2001|type=[[Private university|Private]]|vice_chancellor=Khawaja Shafaat Ahmad Bazaz<ref>{{Cite web|url=http://case.edu.pk/vice-chancellor.aspx|title=Sir Syed CASE Institute of Technology}}</ref>|affiliation=[[Higher Education Commission (Pakistan)]], [[Pakistan Engineering Council]],<ref>{{Cite web|url=https://pec.org.pk/schedule_first.aspx|title = Accredited Engg. Programmes in Pakistan(First Schedule)}}</ref> [[Washington Accord (credentials)|Washington Accord]]<ref>{{Cite web|url=https://pec.org.pk/schedule_first_level_II.aspx|title = Accredited Engg. Programmes in Pakistan(First Schedule)}}</ref>|city=[[Islamabad]]|country=Pakistan|other_names=CASE|former_names=Center for Advanced Studies in Engineering|website={{URL|case.edu.pk}}}} [[Category:Articles using infobox university]] '''سر سید کیس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی''' [[اسلام آباد]] ، پاکستان میں واقع ایک [[نجی جامعہ|نجی یونیورسٹی]] ہے۔ == تاریخ == مئی 2001 میں [[انجینئر|انجینئرز]] کا ایک گروپ امریکہ میں [[پی ایچ ڈی]] مکمل کرنے کے بعد واپس آیا۔ انہوں نے تعلیم کے مقاصد کے لیے ایک غیر منافع بخش عوامی خیراتی تنظیم کے طور پر ای ای ٹی (انجینئرنگ ایجوکیشن ٹرسٹ) قائم کیا۔ ان کا مقصد پاکستان میں گریجویٹ ڈگری پروگرامز کے ذریعے تحقیق اور اشاعت کے شعبوں میں خاطر خواہ شراکت فراہم کرنا تھا۔ [[زمرہ:پاکستان کی نجی جامعات]] [[زمرہ:اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:پاکستان کی ہندسیاتی جامعات]] [[زمرہ:پاکستان میں 2001ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:2001ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] 4lx5rm2lz0q6m2aahqh7ow0om7eqm38 5141274 5141269 2022-08-28T08:59:15Z ساجد امجد ساجد 9147 «[[:en:Special:Redirect/revision/1094014030|Sir Syed CASE Institute of Technology]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات جامعہ|name=Sir Syed CASE Institute of Technology|image=|caption=|motto=To bridge the gap between industry and academia|established=September 12, 2001|type=[[Private university|Private]]|vice_chancellor=Khawaja Shafaat Ahmad Bazaz<ref>{{Cite web|url=http://case.edu.pk/vice-chancellor.aspx|title=Sir Syed CASE Institute of Technology}}</ref>|affiliation=[[Higher Education Commission (Pakistan)]], [[Pakistan Engineering Council]],<ref>{{Cite web|url=https://pec.org.pk/schedule_first.aspx|title = Accredited Engg. Programmes in Pakistan(First Schedule)}}</ref> [[Washington Accord (credentials)|Washington Accord]]<ref>{{Cite web|url=https://pec.org.pk/schedule_first_level_II.aspx|title = Accredited Engg. Programmes in Pakistan(First Schedule)}}</ref>|city=[[Islamabad]]|country=Pakistan|other_names=CASE|former_names=Center for Advanced Studies in Engineering|website={{URL|case.edu.pk}}}} [[Category:Articles using infobox university]] '''سر سید کیس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی''' [[اسلام آباد]] ، پاکستان میں واقع ایک [[نجی جامعہ|نجی یونیورسٹی]] ہے۔ == تاریخ == مئی 2001 میں [[انجینئر|انجینئرز]] کا ایک گروپ امریکہ میں [[پی ایچ ڈی]] مکمل کرنے کے بعد واپس آیا۔ انہوں نے تعلیم کے مقاصد کے لیے ایک غیر منافع بخش عوامی خیراتی تنظیم کے طور پر ای ای ٹی (انجینئرنگ ایجوکیشن ٹرسٹ) قائم کیا۔ ان کا مقصد پاکستان میں گریجویٹ ڈگری پروگرامز کے ذریعے تحقیق اور اشاعت کے شعبوں میں خاطر خواہ شراکت فراہم کرنا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ کا آغاز 12 ستمبر 2001 کو سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک، اسلام آباد میں، [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ٹیکسلا]] کے ساتھ مل کر کیا گیا تھا۔ الحاق نے اسے [[ایم ایس سی]] شروع کرنے کی اجازت دی۔ اور پی ایچ ڈی کمپیوٹر انجینئرنگ میں ڈگری پروگرام کا بھی آغاز ہوا۔ اس کا افتتاح اس وقت [[وزارت سائنس و ٹیکنالوجی (پاکستان)|کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر]] پروفیسر ڈاکٹر [[عطا الرحمان (سائنسدان)|عطا الرحمان نے]] کیا تھا۔ ڈاکٹر کمال اطہر 2001 سے 2003 تک ڈائریکٹر رہے۔ اس کا آغاز نو پی ایچ ڈی اور تین [[ایم ایس سی|ماسٹر آف سائنس کی]] فیکلٹی سے ہوا۔ انسٹی ٹیوٹ نے 2003 میں اپنے اسکول ایس ایس - کیئر (سرسید سینٹر فار ایڈوانسڈ ریسرچ ان انجینئرنگ) میں ابتدائی طور پر سرسید میموریل سوسائٹی(جس کا نام ہندوستانی مصلح [[سید احمد خان]] کے نام پر رکھا گیا تھا) کے تعاون سے بی ایس سی پروگرام شروع کیا ۔ کلاسز کا آغاز 19 اتاترک ایونیو، اسلام آباد میں واقع سر سید ایسکوائر میں ہوا۔ بعد میں، انڈرگریجویٹ کلاسز کا آغاز کیس (سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز ان انجینئرنگ) کے نام سے ہوا۔ 2018 میں، اس نے [[حکومت پاکستان]] کی طرف سے ڈگری دینے کا درجہ حاصل کیا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://case.edu.pk/charter.aspx|title=Sir Syed CASE Institute of Technology}}</ref> یہ پہلا ادارہ ہے جس نے پاکستان میں انجینئرنگ مینجمنٹ ڈگری پروگرام شروع کیا۔ == ڈگری پروگرام == '''انڈرگریجویٹ پروگرام''' * کمپیوٹر سائنس میں بیچلر آف سائنس * الیکٹریکل انجینئرنگ میں بیچلر آف سائنس * سافٹ ویئر انجینئرنگ میں بیچلر آف سائنس * اکاؤنٹنگ اور فنانس میں بیچلر آف سائنس * بیچلر آف بزنس ایڈمنسٹریشن * کامرس میں ایسوسی ایٹ ڈگری (بی کام) '''گریجویٹ پروگرام''' * کمپیوٹر انجینئرنگ میں ماسٹر آف سائنس * الیکٹریکل انجینئرنگ میں ماسٹر آف سائنس * سافٹ ویئر انجینئرنگ میں ماسٹر آف سائنس * انجینئرنگ مینجمنٹ میں ماسٹر آف سائنس * مینجمنٹ میں ماسٹر آف سائنس * پروجیکٹ مینجمنٹ میں ماسٹر آف سائنس * بزنس ایڈمنسٹریشن کے ماسٹر * کمپیوٹر انجینئرنگ میں ڈاکٹر آف فلسفہ * انجینئرنگ مینجمنٹ میں ڈاکٹر آف فلسفہ * مینجمنٹ میں فلسفہ کے ڈاکٹر == مزید دیکھیں == * [[پاکستان میں جامعات کی فہرست|پاکستان میں یونیورسٹیوں کی فہرست]] * [[فہرست پاکستان کی انجینئرنگ جامعات|پاکستان میں انجینئرنگ یونیورسٹیوں اور کالجوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * [http://case.edu.pk ایس ایس سی آئی ٹی کی سرکاری ویب سائٹ] {{پاکستان کی انجینئرنگ درسگاہیں}}{{اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں}} [[زمرہ:پاکستان کی نجی جامعات]] [[زمرہ:اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:پاکستان کی ہندسیاتی جامعات]] [[زمرہ:پاکستان میں 2001ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:2001ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] pvmiq82nnh4segzzyowrvj9ju5ndz7l 5141343 5141274 2022-08-28T09:15:33Z ساجد امجد ساجد 9147 wikitext text/x-wiki {{Infobox university |name = سر سید کیس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی<br>Sir Syed CASE Institute of Technology |image = |image_width = |caption = |motto = صنعت اور اکیڈمی کے درمیان خلیج کا اختتام |established = 12 ستمبر 2001 |type = [[نجی یونیورسٹی|نجی]] |vice_chancellor = خواجہ شفاعت احمد بزاز<ref>{{Cite web|url=http://case.edu.pk/vice-chancellor.aspx|title=Sir Syed CASE Institute of Technology}}</ref> |affiliation = [[ہائر ایجوکیشن کمیشن]]، [[پاکستان انجینئرنگ کونسل]],<ref>{{Cite web|url=https://pec.org.pk/schedule_first.aspx|title = تسلیم شدہ انجینئر پاکستان میں پروگرام (پہلا شیڈول)}}</ref> [[واشنگٹن ایکارڈ (سند) |واشنگٹن ایکارڈ]]<ref>{{Cite web|url=https://pec.org.pk/schedule_first_level_II.aspx|title = تسلیم شدہ انجینئر پاکستان میں پروگرام (پہلا شیڈول)}}</ref> |city = [[اسلام آباد]] |country = پاکستان |other_names = کیس (CASE) |former_names = سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز ان انجینئرنگ |website = {{URL|case.edu.pk}} }} '''سر سید کیس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی''' [[اسلام آباد]] ، پاکستان میں واقع ایک [[نجی جامعہ|نجی یونیورسٹی]] ہے۔ == تاریخ == مئی 2001 میں [[انجینئر|انجینئرز]] کا ایک گروپ امریکہ میں [[پی ایچ ڈی]] مکمل کرنے کے بعد واپس آیا۔ انہوں نے تعلیم کے مقاصد کے لیے ایک غیر منافع بخش عوامی خیراتی تنظیم کے طور پر ای ای ٹی (انجینئرنگ ایجوکیشن ٹرسٹ) قائم کیا۔ ان کا مقصد پاکستان میں گریجویٹ ڈگری پروگرامز کے ذریعے تحقیق اور اشاعت کے شعبوں میں خاطر خواہ شراکت فراہم کرنا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ کا آغاز 12 ستمبر 2001 کو سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک، اسلام آباد میں، [[یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ٹیکسلا]] کے ساتھ مل کر کیا گیا تھا۔ الحاق نے اسے [[ایم ایس سی]] شروع کرنے کی اجازت دی۔ اور پی ایچ ڈی کمپیوٹر انجینئرنگ میں ڈگری پروگرام کا بھی آغاز ہوا۔ اس کا افتتاح اس وقت [[وزارت سائنس و ٹیکنالوجی (پاکستان)|کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر]] پروفیسر ڈاکٹر [[عطا الرحمان (سائنسدان)|عطا الرحمان نے]] کیا تھا۔ ڈاکٹر کمال اطہر 2001 سے 2003 تک ڈائریکٹر رہے۔ اس کا آغاز نو پی ایچ ڈی اور تین [[ایم ایس سی|ماسٹر آف سائنس کی]] فیکلٹی سے ہوا۔ انسٹی ٹیوٹ نے 2003 میں اپنے اسکول ایس ایس - کیئر (سرسید سینٹر فار ایڈوانسڈ ریسرچ ان انجینئرنگ) میں ابتدائی طور پر سرسید میموریل سوسائٹی(جس کا نام ہندوستانی مصلح [[سید احمد خان]] کے نام پر رکھا گیا تھا) کے تعاون سے بی ایس سی پروگرام شروع کیا ۔ کلاسز کا آغاز 19 اتاترک ایونیو، اسلام آباد میں واقع سر سید ایسکوائر میں ہوا۔ بعد میں، انڈرگریجویٹ کلاسز کا آغاز کیس (سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز ان انجینئرنگ) کے نام سے ہوا۔ 2018 میں، اس نے [[حکومت پاکستان]] کی طرف سے ڈگری دینے کا درجہ حاصل کیا ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://case.edu.pk/charter.aspx|title=Sir Syed CASE Institute of Technology}}</ref> یہ پہلا ادارہ ہے جس نے پاکستان میں انجینئرنگ مینجمنٹ ڈگری پروگرام شروع کیا۔ == ڈگری پروگرام == '''انڈرگریجویٹ پروگرام''' * کمپیوٹر سائنس میں بیچلر آف سائنس * الیکٹریکل انجینئرنگ میں بیچلر آف سائنس * سافٹ ویئر انجینئرنگ میں بیچلر آف سائنس * اکاؤنٹنگ اور فنانس میں بیچلر آف سائنس * بیچلر آف بزنس ایڈمنسٹریشن * کامرس میں ایسوسی ایٹ ڈگری (بی کام) '''گریجویٹ پروگرام''' * کمپیوٹر انجینئرنگ میں ماسٹر آف سائنس * الیکٹریکل انجینئرنگ میں ماسٹر آف سائنس * سافٹ ویئر انجینئرنگ میں ماسٹر آف سائنس * انجینئرنگ مینجمنٹ میں ماسٹر آف سائنس * مینجمنٹ میں ماسٹر آف سائنس * پروجیکٹ مینجمنٹ میں ماسٹر آف سائنس * بزنس ایڈمنسٹریشن کے ماسٹر * کمپیوٹر انجینئرنگ میں ڈاکٹر آف فلسفہ * انجینئرنگ مینجمنٹ میں ڈاکٹر آف فلسفہ * مینجمنٹ میں فلسفہ کے ڈاکٹر == مزید دیکھیں == * [[پاکستان میں جامعات کی فہرست|پاکستان میں یونیورسٹیوں کی فہرست]] * [[فہرست پاکستان کی انجینئرنگ جامعات|پاکستان میں انجینئرنگ یونیورسٹیوں اور کالجوں کی فہرست]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} == بیرونی روابط == * [http://case.edu.pk ایس ایس سی آئی ٹی کی سرکاری ویب سائٹ] {{پاکستان کی انجینئرنگ درسگاہیں}}{{اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں}} [[زمرہ:پاکستان کی نجی جامعات]] [[زمرہ:اسلام آباد کی جامعات و دانشگاہیں]] [[زمرہ:پاکستان کی ہندسیاتی جامعات]] [[زمرہ:پاکستان میں 2001ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:2001ء میں قائم ہونے والے تعلیمی ادارے]] 24eimywuixmgcbwu9eydb1h4ri2g9el رابی فریو 0 1044694 5141271 2022-08-28T08:58:09Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1091460721|Robbie Frew]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki '''رابرٹ میتھیو فریو''' (پیدائش: 28 دسمبر 1970ء) نیوزی لینڈ کے سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] ۔ انہوں نے 1995 ءسے 2003 ءتک [[کینٹربری کرکٹ ٹیم|کینٹربری]] کے لیے 35 [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] اور 10 [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/37010.html|title=Robbie Frew|website=ESPN Cricinfo|accessdate=15 October 2020}}</ref> کھیلے۔ [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1970ء کی پیدائشیں]] 1f4ee2ikaizi5am3yu08hqq5vw2lbm7 5141272 5141271 2022-08-28T08:58:34Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = Robbie Frew | image = | fullname = | birth_date = {{birth date and age|1970|12|28|df=yes}} | birth_place = [[Darfield, New Zealand|Darfield]], New Zealand | death_date = | death_place = | batting = | bowling = | role = | club1 = | year1 = | clubnumber1 = | club2 = | year2 = | clubnumber2 = | date = 15 October 2020 | source = http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/37010.html Cricinfo }} '''رابرٹ میتھیو فریو''' (پیدائش: 28 دسمبر 1970ء) نیوزی لینڈ کے سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] ۔ انہوں نے 1995 ءسے 2003 ءتک [[کینٹربری کرکٹ ٹیم|کینٹربری]] کے لیے 35 [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] اور 10 [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/37010.html|title=Robbie Frew|website=ESPN Cricinfo|accessdate=15 October 2020}}</ref> کھیلے۔ [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1970ء کی پیدائشیں]] kqa5uk9k5kzphiep6nhh8h2atr81kw8 5141273 5141272 2022-08-28T08:58:59Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = Robbie Frew | image = | fullname = | birth_date = {{birth date and age|1970|12|28|df=yes}} | birth_place = [[Darfield, New Zealand|Darfield]], New Zealand | death_date = | death_place = | batting = | bowling = | role = | club1 = | year1 = | clubnumber1 = | club2 = | year2 = | clubnumber2 = | date = 15 October 2020 | source = http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/37010.html Cricinfo }} '''رابرٹ میتھیو فریو''' (پیدائش: 28 دسمبر 1970ء) نیوزی لینڈ کے سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] ۔ انہوں نے 1995 ءسے 2003 ءتک [[کینٹربری کرکٹ ٹیم|کینٹربری]] کے لیے 35 [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] اور 10 [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/37010.html|title=Robbie Frew|website=ESPN Cricinfo|accessdate=15 October 2020}}</ref> کھیلے۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1970ء کی پیدائشیں]] 8te67d9rvggcxvg2l73gi7uhcpwja23 5141275 5141273 2022-08-28T08:59:39Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = Robbie Frew | image = | fullname = | birth_date = {{birth date and age|1970|12|28|df=yes}} | birth_place = [[ڈارفیلڈ، نیوزی لینڈ|ڈارفیلڈ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = | bowling = | role = | club1 = | year1 = | clubnumber1 = | club2 = | year2 = | clubnumber2 = | date = 15 اکتوبر 2020ء | source = http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/37010.html Cricinfo }} '''رابرٹ میتھیو فریو''' (پیدائش: 28 دسمبر 1970ء) نیوزی لینڈ کے سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] ۔ انہوں نے 1995 ءسے 2003 ءتک [[کینٹربری کرکٹ ٹیم|کینٹربری]] کے لیے 35 [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] اور 10 [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/37010.html|title=Robbie Frew|website=ESPN Cricinfo|accessdate=15 October 2020}}</ref> کھیلے۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1970ء کی پیدائشیں]] fqfcazqhfp7oy4hhzc8pcx8v1xatdbw 5141276 5141275 2022-08-28T08:59:58Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki {{Infobox cricketer | name = رابی فریو | image = | fullname = | birth_date = {{birth date and age|1970|12|28|df=yes}} | birth_place = [[ڈارفیلڈ، نیوزی لینڈ|ڈارفیلڈ]]، نیوزی لینڈ | death_date = | death_place = | batting = | bowling = | role = | club1 = | year1 = | clubnumber1 = | club2 = | year2 = | clubnumber2 = | date = 15 اکتوبر 2020ء | source = http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/37010.html Cricinfo }} '''رابرٹ میتھیو فریو''' (پیدائش: 28 دسمبر 1970ء) نیوزی لینڈ کے سابق [[کرکٹ|کرکٹر ہیں]] ۔ انہوں نے 1995 ءسے 2003 ءتک [[کینٹربری کرکٹ ٹیم|کینٹربری]] کے لیے 35 [[فرسٹ کلاس کرکٹ|فرسٹ کلاس]] اور 10 [[لسٹ اے کرکٹ|لسٹ اے]] <ref>{{حوالہ ویب|url=http://www.espncricinfo.com/ci/content/player/37010.html|title=Robbie Frew|website=ESPN Cricinfo|accessdate=15 October 2020}}</ref> کھیلے۔ ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:نیوزی لینڈ کے کرکٹ کھلاڑی]] [[زمرہ:بقید حیات شخصیات]] [[زمرہ:1970ء کی پیدائشیں]] 20rml4gqdrdfy650jap1rgl1bvf8ive زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ شہر 14 1044695 5141277 2022-08-28T09:00:43Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]]‌‌‌‌ wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ شہر]] [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[en:Category:High schools in India by city]] mv32ihfounef8cyo7irogpv2gzuzuta 5141278 5141277 2022-08-28T09:00:49Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ شہر]] [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ شہر]] bt4pgh3nsq5y9zvqwhf9fodrt8nsnf5 5141282 5141278 2022-08-28T09:03:01Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ شہر]] [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ شہر]] [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول]] ofe4mrn56621m4ofnz5x0drtx9cqbbg زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول 14 1044696 5141281 2022-08-28T09:02:53Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]]‌‌‌‌ wikitext text/x-wiki {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:بھارت میں ثانوی تعلیم]] [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] [[en:Category:High schools in India]] 1xwfal06smj0dggv7x5kk6r2ues1xjl 5141283 5141281 2022-08-28T09:03:03Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:بھارت میں ثانوی تعلیم]] [[زمرہ:ہائی اسکول بلحاظ ملک]] 7gb8w0j30bz0lwluhm9umkuf25stpy6 ڈنمارک خواتین قومی کرکٹ ٹیم 0 1044697 5141284 2022-08-28T09:03:25Z ابوالحسن راجپوت 106556 «[[:en:Special:Redirect/revision/1090404611|Denmark women's national cricket team]]» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا wikitext text/x-wiki '''ڈنمارک کی خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم''' بین الاقوامی [[خواتین کی کرکٹ]] میں مملکت ڈنمارک کی نمائندگی کرتی ہے۔ ٹیم کو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] (آئی سی سی) کے ایک ایسوسی ایٹ رکن ڈانسک کرکٹ فاربنڈ نے منظم کیا ہے۔ڈنمارک کا پہلا ریکارڈ شدہ بین الاقوامی میچ 1983ء میں [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہالینڈ]] کے خلاف آیا تھا۔ ٹیم نے اپنا [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] (ODI) آغاز 1989ء میں، یورپی چیمپئن شپ میں کیا، اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1993ء|1993ء]] اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1997ء|1997ء دونوں ورلڈ کپ]] کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے آگے بڑھا، ہر ٹورنامنٹ میں ایک ایک میچ جیتا۔ ڈنمارک نے آج تک اپنا آخری ون ڈے 1999ء میں کھیلا، اور اس کے بعد سے وہ صرف چھوٹے علاقائی ٹورنامنٹ میں کھیلا ہے۔ اپریل 2018 ءمیں، آئی سی سی نے اپنے تمام اراکین کو مکمل [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ویمنز ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] کا درجہ دیا۔ لہذا، 1 جولائی 2018 ءکے بعد ڈنمارک کی خواتین اور [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|آئی سی سی کے دیگر اراکین]] کے درمیان کھیلے جانے والے تمام [[ٹوئنٹی20 کرکٹ|ٹوئنٹی 20]] میچز مکمل WT20I ہوں گے۔ <ref name="status">{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/media-releases/672322|title=All T20I matches to get international status|website=International Cricket Council|date=26 April 2018|accessdate=26 April 2018}}</ref> == تاریخ == ڈنمارک کا ODI ڈیبیو 1989ء کے ویمنز یورپین کرکٹ کپ میں ہوا، جس کی انہوں نے میزبانی کی، اور اسے رنرز اپ کے طور پر رکھا گیا۔ وہ 1991 ءکے ٹورنامنٹ میں رنرز اپ بھی رہے۔ انہوں نے ورلڈ کپ میں دو بار شرکت کی، 1993ء میں ساتویں اور 1997ء میں دسویں نمبر پر رہے۔ یورپی چیمپئن شپ اور ورلڈ کپ سے باہر ان کے واحد ون ڈے میچ [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیدرلینڈز]] کے خلاف دو سیریز تھیں جو 1997ء اور 1998 ءمیں [[جرمنی]] کے میکلبرگ-کنسٹ-انڈر-کرکٹ سنٹر میں کھیلی گئیں ڈنمارک اگست 2013ء میں بین الاقوامی مقابلے میں واپس آیا، [[بولونیا|بولوگنا]] میں پانچ ٹیموں کے ٹورنامنٹ ( ایسٹونیا ، جبرالٹر ، اٹلی ، اور [[بلجئیم قومی خواتین کرکٹ ٹیم|بیلجیم]] کے ساتھ) میں نمایاں تھا۔ انہوں نے چار میں سے تین میچ جیت کر اٹلی کو رنر اپ کیا۔ <ref>Francesco Drago (18 August 2013). </ref> اگست 2014ء میں، ڈنمارک نے چھ دیگر یورپی ٹیموں کے ساتھ، [[برلن]] میں [[ٹوئنٹی20 کرکٹ|20 اوور]] کا ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ کھیلا۔ انہوں نے اپنے چھ میں سے صرف دو میچ جیتے (جبرالٹر اور بیلجیئم دونوں کو نو وکٹوں سے شکست دی)، نتیجتاً اٹلی، جرمنی ، فرانس اور جرسی کے پیچھے پانچویں نمبر پر ٹورنامنٹ ختم کیا۔ <ref>[https://www.crichq.com/#competitions/4209/draws/9877/standings_table Standings Table], Int. </ref> [[زمرہ:ڈنمارک میں 1989ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:بین الاقوامی کرکٹ میں ڈنمارک]] [[زمرہ:قومی خواتین کرکٹ ٹیمیں]] [[زمرہ:ڈنمارک میں خواتین کی کرکٹ]] [[زمرہ:ڈنمارک قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] dh98hy38xw6gh8qxzdfvz129vyrio56 5141286 5141284 2022-08-28T09:04:04Z ابوالحسن راجپوت 106556 wikitext text/x-wiki '''ڈنمارک کی خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم''' بین الاقوامی [[خواتین کی کرکٹ]] میں مملکت ڈنمارک کی نمائندگی کرتی ہے۔ ٹیم کو [[بین الاقوامی کرکٹ کونسل|انٹرنیشنل کرکٹ کونسل]] (آئی سی سی) کے ایک ایسوسی ایٹ رکن ڈانسک کرکٹ فاربنڈ نے منظم کیا ہے۔ڈنمارک کا پہلا ریکارڈ شدہ بین الاقوامی میچ 1983ء میں [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|ہالینڈ]] کے خلاف آیا تھا۔ ٹیم نے اپنا [[خواتین ایک روزہ بین الاقوامی|ایک روزہ بین الاقوامی]] (ODI) آغاز 1989ء میں، یورپی چیمپئن شپ میں کیا، اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1993ء|1993ء]] اور [[خواتین کرکٹ عالمی کپ، 1997ء|1997ء دونوں ورلڈ کپ]] کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے آگے بڑھا، ہر ٹورنامنٹ میں ایک ایک میچ جیتا۔ ڈنمارک نے آج تک اپنا آخری ون ڈے 1999ء میں کھیلا، اور اس کے بعد سے وہ صرف چھوٹے علاقائی ٹورنامنٹ میں کھیلا ہے۔ اپریل 2018 ءمیں، آئی سی سی نے اپنے تمام اراکین کو مکمل [[خواتین ٹوئنٹی20 بین الاقوامی|ویمنز ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل]] کا درجہ دیا۔ لہذا، 1 جولائی 2018 ءکے بعد ڈنمارک کی خواتین اور [[ارکان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل|آئی سی سی کے دیگر اراکین]] کے درمیان کھیلے جانے والے تمام [[ٹوئنٹی20 کرکٹ|ٹوئنٹی 20]] میچز مکمل WT20I ہوں گے۔ <ref name="status">{{حوالہ ویب|url=https://www.icc-cricket.com/media-releases/672322|title=All T20I matches to get international status|website=International Cricket Council|date=26 April 2018|accessdate=26 April 2018}}</ref> ===تاریخ=== ڈنمارک کا ODI ڈیبیو 1989ء کے ویمنز یورپین کرکٹ کپ میں ہوا، جس کی انہوں نے میزبانی کی، اور اسے رنرز اپ کے طور پر رکھا گیا۔ وہ 1991 ءکے ٹورنامنٹ میں رنرز اپ بھی رہے۔ انہوں نے ورلڈ کپ میں دو بار شرکت کی، 1993ء میں ساتویں اور 1997ء میں دسویں نمبر پر رہے۔ یورپی چیمپئن شپ اور ورلڈ کپ سے باہر ان کے واحد ون ڈے میچ [[نیدرلینڈز قومی خواتین کرکٹ ٹیم|نیدرلینڈز]] کے خلاف دو سیریز تھیں جو 1997ء اور 1998 ءمیں [[جرمنی]] کے میکلبرگ-کنسٹ-انڈر-کرکٹ سنٹر میں کھیلی گئیں ڈنمارک اگست 2013ء میں بین الاقوامی مقابلے میں واپس آیا، [[بولونیا|بولوگنا]] میں پانچ ٹیموں کے ٹورنامنٹ ( ایسٹونیا ، جبرالٹر ، اٹلی ، اور [[بلجئیم قومی خواتین کرکٹ ٹیم|بیلجیم]] کے ساتھ) میں نمایاں تھا۔ انہوں نے چار میں سے تین میچ جیت کر اٹلی کو رنر اپ کیا۔ <ref>Francesco Drago (18 August 2013). </ref> اگست 2014ء میں، ڈنمارک نے چھ دیگر یورپی ٹیموں کے ساتھ، [[برلن]] میں [[ٹوئنٹی20 کرکٹ|20 اوور]] کا ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ کھیلا۔ انہوں نے اپنے چھ میں سے صرف دو میچ جیتے (جبرالٹر اور بیلجیئم دونوں کو نو وکٹوں سے شکست دی)، نتیجتاً اٹلی، جرمنی ، فرانس اور جرسی کے پیچھے پانچویں نمبر پر ٹورنامنٹ ختم کیا۔ <ref>[https://www.crichq.com/#competitions/4209/draws/9877/standings_table Standings Table], Int. </ref> ==حوالہ جات== {{حوالہ جات}} [[زمرہ:ڈنمارک میں 1989ء کی تاسیسات]] [[زمرہ:بین الاقوامی کرکٹ میں ڈنمارک]] [[زمرہ:قومی خواتین کرکٹ ٹیمیں]] [[زمرہ:ڈنمارک میں خواتین کی کرکٹ]] [[زمرہ:ڈنمارک قومی خواتین کرکٹ ٹیم]] anbzhsa9zhnfccff06v9lk9br49y2dn زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ 14 1044698 5141287 2022-08-28T09:04:39Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:بھارت میں اسکول]] [[زمرہ:بھارت میں تعلیم بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[زمرہ:بھارت میں عمارات و ساخات بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:Schools in India by state or union territory]] nyr45armu6mhwfyxxy6j8wji0kzvgve 5141288 5141287 2022-08-28T09:04:48Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:بھارت میں اسکول]] [[زمرہ:بھارت میں تعلیم بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[زمرہ:بھارت میں عمارات و ساخات بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] mn3y0960hutcgt2yyjp35p4lwfj84da زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ 14 1044699 5141292 2022-08-28T09:06:26Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول]] [[en:Category:High schools in India by state or union territory]] cb1uxon34n0jl7gq7d7mxk9kfyvqgyg 5141293 5141292 2022-08-28T09:06:33Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول]] 9fw267jl1mwv38fcd9pw40s7zn3ietz 5141298 5141293 2022-08-28T09:07:19Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : ± [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]]->[[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ| ]] [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول]] 9qiehf7j58xwz1gc1eib4q20krn2rro 5141299 5141298 2022-08-28T09:07:33Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : ± [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول]]->[[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ| ]] [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول| ]] pm61jiz9e7daamzramrm5ji51nstqg9 زمرہ:ناگالینڈ میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044700 5141307 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Nagaland‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Nagaland‎]] mqvoqf7io8tq7u02kype9rfc42n6u05 زمرہ:راجستھان میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044701 5141308 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Rajasthan‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Rajasthan‎]] c47tq988qyef0tdoppylia0bm8pt6vh زمرہ:کیرلا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044702 5141309 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Kerala‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Kerala‎]] t0lpk5ohzldblcpihieskeyhyua39y3 زمرہ:تمل ناڈو میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044703 5141310 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Tamil Nadu‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Tamil Nadu‎]] fpqfy38oz46d3mxkz9szqdqad4u4pyt زمرہ:منی پور میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044704 5141311 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Manipur‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Manipur‎]] gd2eoq2ci5t7r3jpenxawwrgkxp04sa زمرہ:اتر پردیش میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044705 5141312 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Uttar Pradesh‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Uttar Pradesh‎]] l1r914l0z6rufl8s2z96vw4qfibahiu زمرہ:جموں و کشمیر میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044706 5141313 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Jammu and Kashmir‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Jammu and Kashmir‎]] s1a4hfl56btkqh7kme3bkqz6bj8tsmu زمرہ:میگھالیہ میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044707 5141314 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Meghalaya‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Meghalaya‎]] 22lkr37f9ln1bkpfdivlm3thue6yq7t زمرہ:پنجاب، بھارت میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044708 5141315 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Punjab, India‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Punjab, India‎]] aijaaya38uwmqn84me2cn7w56av6z0o زمرہ:گجرات (بھارت) میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044709 5141316 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Gujarat‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[زمرہ:گجرات، بھارت میں تعلیم]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Gujarat‎]] t5jybhtw3exe98jxvvdlqd171fsb0e1 زمرہ:مغربی بنگال میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044710 5141317 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in West Bengal‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in West Bengal‎]] 3g0gd9hzwg8syw3s1ji3w5yy8omdphz زمرہ:تلنگانہ میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044711 5141318 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Telangana‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Telangana‎]] 49aubnz6m90zrx4y7gi1pky2agqcz22 زمرہ:مہاراشٹر میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044712 5141319 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Maharashtra‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Maharashtra‎]] gpw3qtxoxbpzt3df4v2t5sg7h0jzpe1 زمرہ:اروناچل پردیش میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044713 5141320 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Arunachal Pradesh‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Arunachal Pradesh‎]] 8ynl655ltchv18akj9a34t9px7q4l61 زمرہ:بہار میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044714 5141321 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Bihar‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Bihar‎]] ca6abb5k7zsht9fq7r87btphupxtvyr زمرہ:میزورم میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044715 5141322 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Mizoram‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Mizoram‎]] 43llpi2aezrf8ceobgbe3zdl37voaq2 زمرہ:کرناٹک میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044716 5141323 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Karnataka‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Karnataka‎]] obiivwuzbpkx61h0my1tcj9a8wioplk زمرہ:جھاڑکھنڈ میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044717 5141324 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Jharkhand‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Jharkhand‎]] n2b3qsa56mbhcecoe8kwq1n1l1xq4y8 زمرہ:ہریانہ میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044718 5141325 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Haryana‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Haryana‎]] sn37nv78y1ed0m7tp337soqxpqfi8o4 زمرہ:آندھرا پردیش میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044719 5141326 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Andhra Pradesh‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Andhra Pradesh‎]] i80gdpvox19he6can8r50mqg33hpq13 زمرہ:چھتیس گڑھ میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044720 5141327 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Chhattisgarh‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Chhattisgarh‎]] q4ky8uebgnvtto53hg5s1esmosc6q6x زمرہ:ہماچل پردیش میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044721 5141328 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Himachal Pradesh‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Himachal Pradesh‎]] 0vwtigcanepfydm5ctjlpqj5ku5jw79 زمرہ:آسام میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044722 5141329 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Assam‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Assam‎]] 5m34wo9fm7s57vizfb9sge7w9hzlx1g زمرہ:پدوچیری میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044723 5141330 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Puducherry‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Puducherry‎]] 25dym8yeox4gtoe1xgq04siu11hmnm9 زمرہ:اوڈیشا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044724 5141331 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Odisha‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Odisha‎]] qwezjwxx63qh567myb4nkith2lbfky4 زمرہ:سکم میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044725 5141332 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Sikkim‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Sikkim‎]] dmrtk4its206hewij6wjftbqy6d1qox زمرہ:مدھیہ پردیش میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044726 5141333 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Madhya Pradesh‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Madhya Pradesh‎]] gg2y3c22jowur08weedebr1i1psu11j زمرہ:تری پورہ میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044727 5141334 2022-08-28T09:11:50Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Tripura‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Tripura‎]] f774dtpg6n0t5dxwcyn7nvvj1xfbqyn زمرہ:اتراکھنڈ میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044728 5141335 2022-08-28T09:11:51Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Uttarakhand‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Uttarakhand‎]] 4hezpeii7fztvttt1mhdp1ewqrneoo1 زمرہ:گوا میں ہائی اسکول اور ثانوی اسکول 14 1044729 5141336 2022-08-28T09:11:51Z Tahir mq 19745 تخلیق زمرہ بمطابق [[:en:Category:High schools and secondary schools in Goa‎]] بذریعہ آلہ زمرہ ساز wikitext text/x-wiki [[زمرہ:بھارت میں ہائی اسکول بلحاظ ریاست یا یونین علاقہ]] [[en:Category:High schools and secondary schools in Goa‎]] thhylwzlgpxixcy4zde26mb65wzv0xe نیدرلینڈز خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست 0 1044730 5141362 2022-08-28T09:26:19Z ابوالحسن راجپوت 106556 «نیدرلینڈز خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا wikitext text/x-wiki نیدرلینڈز خواتین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست p30p2kgv5s0u7uw2b4ntbjrgbrtzyvw سانچہ:Infobox weather event 10 1044731 5141367 2022-08-28T09:31:15Z Obaid Raza 21548 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]]، از https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Template:Infobox_weather_event&oldid=1061998455 wikitext text/x-wiki <includeonly><templatestyles src="Template:Infobox weather event/style.css"/><table class="infobox ibx-weather-event"><caption class="infobox-title">{{{name|{{FULLPAGENAME}}}}}</caption> {{Infobox | child = {{{child|yes}}} | title = {{#ifeq: {{{child|yes}}} | yes || {{{name|{{FULLPAGENAME}}}}} }} | image = {{#invoke:InfoboxImage|InfoboxImage|image={{{image|}}}|size={{{width|{{{imagesize|{{{image_size|}}}}}}}}}|sizedefault=frameless|upright={{{image_upright|1}}}|alt={{{alt|}}}|suppressplaceholder=yes}} | caption = {{{caption}}} }}{{#if: {{yesno|{{{no-history|}}}}} || {{Infobox weather event/History <!-- FORMATION AND DISSIPATION --> | name = {{{as|}}} | duration = {{{duration|}}} | formed = {{{formed|}}} | post-tropical = {{{post-tropical|}}} | extratropical-label = {{{extratropical-label|}}} | extratropical = {{{extratropical|}}} | dissipated = {{{dissipated|}}} }}}}{{#if: {{yesno|{{{footer|}}}}}{{{1|}}} | {{{1|}}}</table> }}</includeonly><noinclude>{{Documentation}}</noinclude> ehbhzw9m6ksg7jw2vp0ml4d7idxd0e6 سانچہ:Infobox rainstorm 10 1044732 5141374 2022-08-28T09:34:24Z Obaid Raza 21548 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]]، از [[:en:Special:PermanentLink/442094775]] wikitext text/x-wiki #رجوع_مکرر [[سانچہ:خانہ معلومات سیلاب]] ihpsg8qq2mcxoo4bpo08ra94954037q ژونگدو 0 1044733 5141392 2022-08-28T09:41:51Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki '''ژونگدو''' {{دیگر نام|انگریزی=Zhongdu}} == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:تاریخ بیجنگ]] [[زمرہ:قدیم چینی دارالحکومت]] [[en:Zhongdu]] 75jl1zip0bjcexq03f03nn14n3vkv5z 5141393 5141392 2022-08-28T09:42:01Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki '''ژونگدو''' {{دیگر نام|انگریزی=Zhongdu}} == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:تاریخ بیجنگ]] [[زمرہ:قدیم چینی دارالحکومت]] 4eopc2vfmy3h7currqj38ofdvemdcu1 5141404 5141393 2022-08-28T09:46:46Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki '''ژونگدو''' {{دیگر نام|انگریزی=Zhongdu}} ({{lang|zh|{{linktext|中都}}}}، <small>لفظی معنی</small> "وسطی دار الحکومت") قرون وسطیٰ کے [[چین]] میں [[جورچین لوگ|جورچین قوم کے [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] کے زیرقیادت [[چین]] کا [[چین کے تاریخی دارالحکومت|دارالحکومت]] تھا۔ == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:تاریخ بیجنگ]] [[زمرہ:قدیم چینی دارالحکومت]] aj7izoyqbjebduwv1k8tjgmjl2ihhh6 5141409 5141404 2022-08-28T09:49:37Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki '''ژونگدو''' {{دیگر نام|انگریزی=Zhongdu}} ({{lang|zh|{{linktext|中都}}}}، <small>لفظی معنی</small> "وسطی دار الحکومت") قرون وسطیٰ کے [[چین]] میں [[جورچین لوگ|جورچین قوم کے [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] کے زیرقیادت [[چین]] کا [[چین کے تاریخی دارالحکومت|دارالحکومت]] تھا۔ یہ [[بیجنگ]] کے [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب مغربی حصے میں واقع تھا۔ [[بارہویں صدی]] کے آخر تک اس کی آبادی تقریباً 10 لاکھ تھی، <ref>{{Cite book|title = The Insider's Guide to Beijing 2005–2006|url = https://books.google.com/?id=Uu3EF-2bmXsC&pg=PA29|publisher = True Run Media|date = 2008-09-01|isbn = 978-0-9773334-0-0|first = Kaiser|last = Kuo|quote = […] Zhongdu had a population of nearly one million by the late 12th century.}}</ref> اور اس مقام پر تعمیر ہونے والا آخری اور سب سے بڑا ماقبل جدید شہر تھا۔ <ref>{{Cite thesis|last = Casault|first = André|title = Understanding the changes and constants of the courtyard house neighborhoods in Beijing|year = 1988|publisher = Massachusetts Institute of Technology|oclc = 18687273}}</ref> == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:تاریخ بیجنگ]] [[زمرہ:قدیم چینی دارالحکومت]] 86s4l1g2ponmvc9spi2yrzvyzwogsr8 5141413 5141409 2022-08-28T09:51:03Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki [[فائل:Beijing history.jpg|تصغیر|لیاؤ، جورچن جن، یوآن، منگ اور چنگ خاندانوں میں بیجنگ میں شہر کی دیواروں کی تبدیلی کو ظاہر کرنے والا نقشہ۔]] '''ژونگدو''' {{دیگر نام|انگریزی=Zhongdu}} ({{lang|zh|{{linktext|中都}}}}، <small>لفظی معنی</small> "وسطی دار الحکومت") قرون وسطیٰ کے [[چین]] میں [[جورچین لوگ|جورچین قوم]] کے [[جن خاندان (1115–1234)|جن خاندان]] کے زیرقیادت [[چین]] کا [[چین کے تاریخی دارالحکومت|دارالحکومت]] تھا۔ یہ [[بیجنگ]] کے [[ضلع شیچینگ]] کے جنوب مغربی حصے میں واقع تھا۔ [[بارہویں صدی]] کے آخر تک اس کی آبادی تقریباً 10 لاکھ تھی، <ref>{{Cite book|title = The Insider's Guide to Beijing 2005–2006|url = https://books.google.com/?id=Uu3EF-2bmXsC&pg=PA29|publisher = True Run Media|date = 2008-09-01|isbn = 978-0-9773334-0-0|first = Kaiser|last = Kuo|quote = […] Zhongdu had a population of nearly one million by the late 12th century.}}</ref> اور اس مقام پر تعمیر ہونے والا آخری اور سب سے بڑا ماقبل جدید شہر تھا۔ <ref>{{Cite thesis|last = Casault|first = André|title = Understanding the changes and constants of the courtyard house neighborhoods in Beijing|year = 1988|publisher = Massachusetts Institute of Technology|oclc = 18687273}}</ref> == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:تاریخ بیجنگ]] [[زمرہ:قدیم چینی دارالحکومت]] lyg40h280nckti90ci3zbibnlnz77ci پرسنل فلوٹیشن ڈیوائس 0 1044734 5141423 2022-08-28T10:02:13Z امین اکبر 25225 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki '''پرسنل فلوٹیشن ڈیوائس''' {{دیگر نام|انگریزی=Personal flotation device}} پی ایف ڈی یا لائف جیکٹ یا لائف بیلٹ یا اسی طرح کی دیگر چیزیں انسان کو پانی میں ڈوبنے سے بچاتی ہیں۔ ==لائف جیکٹ کے کام کا طریقہ کار== انسان کے جسم کا لگ بھگ 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے اس لیے انسان کے جسم کی اوسط ڈینسیٹی پانی کی ڈینسیٹی کے آس پاس ہی ہوتی ہے- اسی لیے انسان کے لیے تیرنا آسان ہوتا ہے- خاص طور پر ہم ذرا سی مشق سے سمندر کے پانی پر float کرنا بھی سیکھ سکتے ہیں کیونکہ سمندر کے پانی کی ڈینسیٹی میٹھے پانی کی ڈینسیٹی سے زیادہ ہوتی ہے- لائف جیکٹ میں جب ہوا بھری جاتی ہے اور لائف جیکٹ کو انسانی جسم کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے تو انسان اور لائف جیکٹ ایک ہی جسم کے طور پر پانی میں ہوتے ہیں اور اس جسم کی ڈینسیٹی پانی کی ڈینسیٹی سے کم ہو جاتی ہے- اس لیے لائف جیکٹ نصب ہو اور اس میں ہوا بھری ہو تو پانی کی اچھال کی قوت اسے ہمیشہ پانی کی سطح پر ہی رکھتی ہے- لیکن لائف جیکٹ کا استعمال ڈوبنے سے بچانے کی گارنٹی نہیں ہے- ہوا بھری لائف جیکٹ پہن کر پانی میں کمر کے بل لیٹنا ضروری ہوتا ہے تاکہ آپ کا سر ہمیشہ پانی سے اوپر رہے- اگر کوئی شخص لائف جیکٹ پہن کر پیٹ کے بل پانی میں جاتا ہے اور پھر سیدھا نہیں ہو پاتا تو یہ عین ممکن ہے کہ اس کا سر پانی سے اوپر نہ رہے اور اس کے پھیپھڑوں میں پانی چلا جائے- یہی وجہ ہے کہ ہر وہ فلائٹ جو سمندر کے اوپر سے گذرتی ہو اس میں فلائٹ کے چلنے سے پہلے مسافروں کو فلائٹ جیکٹ پہننے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے اور عملے کو یہ ٹریننگ بھی دی جاتی ہے کہ سمندر میں کریش کی صورت میں بھی اگر ممکن ہو تو کریش سے پہلے ہر مسافر کو لائف جیکٹ کے استعمال کا درست طریقہ سکھائیں == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[en:Personal flotation device]] jjacc777ifehnszvdfz68p3d3jszs8d 5141445 5141423 2022-08-28T10:15:09Z امین اکبر 25225 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:میری ٹائم سیفٹی]] wikitext text/x-wiki '''پرسنل فلوٹیشن ڈیوائس''' {{دیگر نام|انگریزی=Personal flotation device}} پی ایف ڈی یا لائف جیکٹ یا لائف بیلٹ یا اسی طرح کی دیگر چیزیں انسان کو پانی میں ڈوبنے سے بچاتی ہیں۔ ==لائف جیکٹ کے کام کا طریقہ کار== انسان کے جسم کا لگ بھگ 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے اس لیے انسان کے جسم کی اوسط ڈینسیٹی پانی کی ڈینسیٹی کے آس پاس ہی ہوتی ہے- اسی لیے انسان کے لیے تیرنا آسان ہوتا ہے- خاص طور پر ہم ذرا سی مشق سے سمندر کے پانی پر float کرنا بھی سیکھ سکتے ہیں کیونکہ سمندر کے پانی کی ڈینسیٹی میٹھے پانی کی ڈینسیٹی سے زیادہ ہوتی ہے- لائف جیکٹ میں جب ہوا بھری جاتی ہے اور لائف جیکٹ کو انسانی جسم کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے تو انسان اور لائف جیکٹ ایک ہی جسم کے طور پر پانی میں ہوتے ہیں اور اس جسم کی ڈینسیٹی پانی کی ڈینسیٹی سے کم ہو جاتی ہے- اس لیے لائف جیکٹ نصب ہو اور اس میں ہوا بھری ہو تو پانی کی اچھال کی قوت اسے ہمیشہ پانی کی سطح پر ہی رکھتی ہے- لیکن لائف جیکٹ کا استعمال ڈوبنے سے بچانے کی گارنٹی نہیں ہے- ہوا بھری لائف جیکٹ پہن کر پانی میں کمر کے بل لیٹنا ضروری ہوتا ہے تاکہ آپ کا سر ہمیشہ پانی سے اوپر رہے- اگر کوئی شخص لائف جیکٹ پہن کر پیٹ کے بل پانی میں جاتا ہے اور پھر سیدھا نہیں ہو پاتا تو یہ عین ممکن ہے کہ اس کا سر پانی سے اوپر نہ رہے اور اس کے پھیپھڑوں میں پانی چلا جائے- یہی وجہ ہے کہ ہر وہ فلائٹ جو سمندر کے اوپر سے گذرتی ہو اس میں فلائٹ کے چلنے سے پہلے مسافروں کو فلائٹ جیکٹ پہننے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے اور عملے کو یہ ٹریننگ بھی دی جاتی ہے کہ سمندر میں کریش کی صورت میں بھی اگر ممکن ہو تو کریش سے پہلے ہر مسافر کو لائف جیکٹ کے استعمال کا درست طریقہ سکھائیں == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:میری ٹائم سیفٹی]] [[en:Personal flotation device]] om0sc6e0ofxdh9hsnztqd61sl41hbxl زمرہ:میری ٹائم سیفٹی 14 1044735 5141425 2022-08-28T10:04:52Z امین اکبر 25225 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:بحری ثقافت]] [[زمرہ:سلامتی نقل و حمل]] [[en:Category:Maritime safety]] 1p4hhvl2l342ryadmvtspuvg8kzmx3s 5141426 5141425 2022-08-28T10:05:06Z امین اکبر 25225 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:بحری ثقافت]] [[زمرہ:سلامتی نقل و حمل]] i48fhrx9ciew8qjhw8shxdl6ha1anvg زمرہ:جیکٹس 14 1044736 5141429 2022-08-28T10:06:11Z امین اکبر 25225 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:لباس بلحاظ قسم]] [[en:Category:Jackets]] e0hwgnj4q6fil5na9qk3ym2az482hr3 5141430 5141429 2022-08-28T10:06:33Z امین اکبر 25225 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:لباس بلحاظ قسم]] 76e420eyfpd3e3fus64q6gfktreacd1 زمرہ:ڈرم ٹاور 14 1044737 5141432 2022-08-28T10:09:00Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[]] [[en:Category:Drum towers]] qh6hpnc4k2termfv6v3m5glxuh3gvqe 5141433 5141432 2022-08-28T10:09:10Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[]] ozu438kfqmbzo8uj0q3n4u8mrdvrve9 5141434 5141433 2022-08-28T10:10:03Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : + [[زمرہ:چین کا روایتی طرز تعمیر]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[]] [[زمرہ:چین کا روایتی طرز تعمیر]] 6g1h51jmmr9w4dwik81j83cixp6tyvv 5141435 5141434 2022-08-28T10:10:30Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : ± [[زمرہ:چین کا روایتی طرز تعمیر]]->[[زمرہ:چینی روایتی طرز تعمیر]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[]] [[زمرہ:چینی روایتی طرز تعمیر]] nt2iuegbdo48wh1by8pbw0migz9s8zh 5141440 5141435 2022-08-28T10:11:17Z Tahir mq 19745 [[ویکیپیڈیا:فوری زمرہ بندی|فوری زمرہ بندی]] : ± [[زمرہ:چینی روایتی طرز تعمیر]]->[[زمرہ:چینی روایتی فن تعمیر]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[]] [[زمرہ:چینی روایتی فن تعمیر]] mp46goqckil6jtxjgnrpj8dk9wky6w7 زمرہ:چینی روایتی فن تعمیر 14 1044738 5141436 2022-08-28T10:10:38Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:چینی فن تعمیر کی تاریخ]] [[en:Category:Traditional Chinese architecture]] dwzdqq93cksyjdjw5ye1g9smu6mxfxc 5141437 5141436 2022-08-28T10:10:44Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:چینی فن تعمیر کی تاریخ]] nhekd8uftcq539ceupew0jbul1gats4 5141438 5141437 2022-08-28T10:11:12Z Tahir mq 19745 Tahir mq نے صفحہ [[زمرہ:چینی روایتی طرز تعمیر]] کو [[زمرہ:چینی روایتی فن تعمیر]] کی جانب منتقل کیا wikitext text/x-wiki [[زمرہ:چینی فن تعمیر کی تاریخ]] nhekd8uftcq539ceupew0jbul1gats4 زمرہ:چینی روایتی طرز تعمیر 14 1044739 5141439 2022-08-28T10:11:12Z Tahir mq 19745 Tahir mq نے صفحہ [[زمرہ:چینی روایتی طرز تعمیر]] کو [[زمرہ:چینی روایتی فن تعمیر]] کی جانب منتقل کیا wikitext text/x-wiki {{Category redirect|زمرہ:چینی روایتی فن تعمیر}} l8jbhn1prz7ag9fidhrc5n9nmqmjtsg بیجنگ کا ڈرم ٹاور اور بیل ٹاور 0 1044740 5141441 2022-08-28T10:13:21Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki '''بیجنگ کا ڈرم ٹاور اور بیل ٹاور''' {{دیگر نام|انگریزی=Drum Tower and Bell Tower of Beijing}} == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بیجنگ کی عمارات و ساخات]] [[زمرہ:بیجنگ کے سیاحتی مقامات]] [[زمرہ:بیجنگ میں اہم قومی تاریخی اور ثقافتی مقامات]] [[زمرہ:بیجنگ میں عجائب گھر]] [[زمرہ:چین میں گھنٹہ گھر]] [[زمرہ:چین میں مینار]] [[زمرہ:منگ خاندان کی معماری]] [[زمرہ:یوآن خاندان کا فن تعمیر]] [[زمرہ:ڈرم ٹاور]] [[زمرہ:ڈونگچینگ ضلع، بیجنگ]] [[en:Drum Tower and Bell Tower of Beijing]] 0lh892exue1j2ibdpeupnyesx48w5qc 5141442 5141441 2022-08-28T10:13:26Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki '''بیجنگ کا ڈرم ٹاور اور بیل ٹاور''' {{دیگر نام|انگریزی=Drum Tower and Bell Tower of Beijing}} == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بیجنگ کی عمارات و ساخات]] [[زمرہ:بیجنگ کے سیاحتی مقامات]] [[زمرہ:بیجنگ میں اہم قومی تاریخی اور ثقافتی مقامات]] [[زمرہ:بیجنگ میں عجائب گھر]] [[زمرہ:چین میں گھنٹہ گھر]] [[زمرہ:چین میں مینار]] [[زمرہ:منگ خاندان کی معماری]] [[زمرہ:یوآن خاندان کا فن تعمیر]] [[زمرہ:ڈرم ٹاور]] [[زمرہ:ڈونگچینگ ضلع، بیجنگ]] bapz7nh4m0fz7cb7sy42hlot2bjlhx1 5141449 5141442 2022-08-28T10:18:29Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki '''بیجنگ کا ڈرم ٹاور''' {{دیگر نام|انگریزی=Drum Tower of Beijing}} ({{zh|s=鼓楼|t=鼓樓|p=Gǔlóu|first=t}}) ڈیان مین اسٹریٹ کے شمال میں اندرونی شہر کے مرکزی محور کے شمالی سرے پر واقع ہے۔ اصل میں میوزیکل وجوہات کی بناء پر بنایا گیا تھا، اسے بعد میں وقت کا اعلان کرنے کے لیے استعمال کیا گیا اور اب یہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ '''بیجنگ کا بیل ٹاور''' {{دیگر نام|انگریزی=Bell Tower of Beijing}} ({{zh|s=钟楼|t=鐘樓|p=Zhōnglóu|first=t}}) ڈرم ٹاور کے پیچھے قریب ہی واقع ہے۔ ایک ساتھ مل کر بیل ٹاور اور ڈرم ٹاور مرکزی بیجنگ کو خوبصورت نظارے دیتے ہیں اور جدید دور سے پہلے، یہ دونوں بیجنگ کی قدیم اسکائی لائن پر حاوی تھے۔ == مزید دیکھیے == *[[بیجنگ]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بیجنگ کی عمارات و ساخات]] [[زمرہ:بیجنگ کے سیاحتی مقامات]] [[زمرہ:بیجنگ میں اہم قومی تاریخی اور ثقافتی مقامات]] [[زمرہ:بیجنگ میں عجائب گھر]] [[زمرہ:چین میں گھنٹہ گھر]] [[زمرہ:چین میں مینار]] [[زمرہ:منگ خاندان کی معماری]] [[زمرہ:یوآن خاندان کا فن تعمیر]] [[زمرہ:ڈرم ٹاور]] [[زمرہ:ڈونگچینگ ضلع، بیجنگ]] 40r4wbi1h5um7k3s04n7sxliefnmgqf 5141450 5141449 2022-08-28T10:19:40Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki [[فائل:The Drum Tower in Beijing.jpg|تصغیر|بیجنگ کا ڈرم ٹاور]] [[فائل:Beijingbelltower1.jpg|تصغیر|بیجنگ کا بیل ٹاور]] '''بیجنگ کا ڈرم ٹاور''' {{دیگر نام|انگریزی=Drum Tower of Beijing}} ({{zh|s=鼓楼|t=鼓樓|p=Gǔlóu|first=t}}) ڈیان مین اسٹریٹ کے شمال میں اندرونی شہر کے مرکزی محور کے شمالی سرے پر واقع ہے۔ اصل میں میوزیکل وجوہات کی بناء پر بنایا گیا تھا، اسے بعد میں وقت کا اعلان کرنے کے لیے استعمال کیا گیا اور اب یہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ '''بیجنگ کا بیل ٹاور''' {{دیگر نام|انگریزی=Bell Tower of Beijing}} ({{zh|s=钟楼|t=鐘樓|p=Zhōnglóu|first=t}}) ڈرم ٹاور کے پیچھے قریب ہی واقع ہے۔ ایک ساتھ مل کر بیل ٹاور اور ڈرم ٹاور مرکزی بیجنگ کو خوبصورت نظارے دیتے ہیں اور جدید دور سے پہلے، یہ دونوں بیجنگ کی قدیم اسکائی لائن پر حاوی تھے۔ == مزید دیکھیے == *[[بیجنگ]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:بیجنگ کی عمارات و ساخات]] [[زمرہ:بیجنگ کے سیاحتی مقامات]] [[زمرہ:بیجنگ میں اہم قومی تاریخی اور ثقافتی مقامات]] [[زمرہ:بیجنگ میں عجائب گھر]] [[زمرہ:چین میں گھنٹہ گھر]] [[زمرہ:چین میں مینار]] [[زمرہ:منگ خاندان کی معماری]] [[زمرہ:یوآن خاندان کا فن تعمیر]] [[زمرہ:ڈرم ٹاور]] [[زمرہ:ڈونگچینگ ضلع، بیجنگ]] n9slgne0csbz3ilib0pvw6k7udqijgk 5141453 5141450 2022-08-28T10:21:48Z Tahir mq 19745 /* حوالہ جات */ wikitext text/x-wiki [[فائل:The Drum Tower in Beijing.jpg|تصغیر|بیجنگ کا ڈرم ٹاور]] [[فائل:Beijingbelltower1.jpg|تصغیر|بیجنگ کا بیل ٹاور]] '''بیجنگ کا ڈرم ٹاور''' {{دیگر نام|انگریزی=Drum Tower of Beijing}} ({{zh|s=鼓楼|t=鼓樓|p=Gǔlóu|first=t}}) ڈیان مین اسٹریٹ کے شمال میں اندرونی شہر کے مرکزی محور کے شمالی سرے پر واقع ہے۔ اصل میں میوزیکل وجوہات کی بناء پر بنایا گیا تھا، اسے بعد میں وقت کا اعلان کرنے کے لیے استعمال کیا گیا اور اب یہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ '''بیجنگ کا بیل ٹاور''' {{دیگر نام|انگریزی=Bell Tower of Beijing}} ({{zh|s=钟楼|t=鐘樓|p=Zhōnglóu|first=t}}) ڈرم ٹاور کے پیچھے قریب ہی واقع ہے۔ ایک ساتھ مل کر بیل ٹاور اور ڈرم ٹاور مرکزی بیجنگ کو خوبصورت نظارے دیتے ہیں اور جدید دور سے پہلے، یہ دونوں بیجنگ کی قدیم اسکائی لائن پر حاوی تھے۔ == مزید دیکھیے == *[[بیجنگ]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} {{قدیم بیجنگ}} [[زمرہ:بیجنگ کی عمارات و ساخات]] [[زمرہ:بیجنگ کے سیاحتی مقامات]] [[زمرہ:بیجنگ میں اہم قومی تاریخی اور ثقافتی مقامات]] [[زمرہ:بیجنگ میں عجائب گھر]] [[زمرہ:چین میں گھنٹہ گھر]] [[زمرہ:چین میں مینار]] [[زمرہ:منگ خاندان کی معماری]] [[زمرہ:یوآن خاندان کا فن تعمیر]] [[زمرہ:ڈرم ٹاور]] [[زمرہ:ڈونگچینگ ضلع، بیجنگ]] 6ptigzqfdup483av5w1iveoirq3oems زمرہ:حفاظتی آلات 14 1044741 5141446 2022-08-28T10:15:27Z امین اکبر 25225 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:سازوسامان]] [[en:Category:Safety equipment]] 24qhsbv332i26j4sw3f3jbb3wj0gy86 5141447 5141446 2022-08-28T10:15:39Z امین اکبر 25225 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:سازوسامان]] 97qbju5hlvsl144o8dczu7g9x5udjvs زمرہ:چین-روسی سلطنت کے تعلقات 14 1044742 5141461 2022-08-28T10:36:03Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:چین روس تعلقات]] [[en:Category:China–Russian Empire relations]] 6vhc7mkt8xe7w0u6y49w9if653zvbbf 5141462 5141461 2022-08-28T10:36:13Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:چین روس تعلقات]] a6ib48929iipvnevkq8iyx5c8dx0gn6 زمرہ:سلطنت روس میں صدیاں 14 1044743 5141463 2022-08-28T10:36:58Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:روس میں صدیاں]] [[زمرہ:سلطنت روس]] [[en:Category:Centuries in the Russian Empire]] 6xs40t49incxb40ndi6ftxqkuboqj94 5141464 5141463 2022-08-28T10:37:03Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:روس میں صدیاں]] [[زمرہ:سلطنت روس]] grzldk1zzcgp8qn66h25ac92hcy3an5 زمرہ:سلطنت روس میں انیسویں صدی 14 1044744 5141465 2022-08-28T10:37:27Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:انیسویں صدی بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ایشیا میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:سلطنت روس]] [[زمرہ:سلطنت روس میں صدیاں]] [[زمرہ:یورپ میں انیسویں صدی]] [[en:Category:19th century in the Russian Empire]] cfmd22emw67n827t20pkrd2kpi9s5hp 5141466 5141465 2022-08-28T10:37:37Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:انیسویں صدی بلحاظ ملک]] [[زمرہ:ایشیا میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:سلطنت روس]] [[زمرہ:سلطنت روس میں صدیاں]] [[زمرہ:یورپ میں انیسویں صدی]] o5d0pwsuks6rsljxrlhg706pd9zjmxm مؤتمر پیکنگ 0 1044745 5141467 2022-08-28T10:39:10Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki '''مؤتمر پیکنگ''' یا '''پیکنگ کنونشن''' {{دیگر نام|انگریزی=Convention of Peking}} == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1860ء کے معاہدے]] [[زمرہ:افیونی جنگیں]] [[زمرہ:اکتوبر 1860ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:تاریخ منچوریا]] [[زمرہ:چنگ خاندان کے معاہدے]] [[زمرہ:چین فرانس تعلقات]] [[زمرہ:چین مملکت متحدہ تعلقات]] [[زمرہ:چین میں 1860ء]] [[زمرہ:چین-روسی سلطنت کے تعلقات]] [[زمرہ:سرحدی معاہدے]] [[زمرہ:سلطنت روس میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:غیر مساوی معاہدے]] [[زمرہ:فرانس میں 1860ء]] [[زمرہ:کولون (ہانگ کانگ)]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے معاہدے (1801ء–1922ء)]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں 1860ء]] [[en:Convention of Peking]] k21v8gtwx0c1q0u4hmy6qx0n2ozvd3n 5141468 5141467 2022-08-28T10:39:20Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki '''مؤتمر پیکنگ''' یا '''پیکنگ کنونشن''' {{دیگر نام|انگریزی=Convention of Peking}} == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1860ء کے معاہدے]] [[زمرہ:افیونی جنگیں]] [[زمرہ:اکتوبر 1860ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:تاریخ منچوریا]] [[زمرہ:چنگ خاندان کے معاہدے]] [[زمرہ:چین فرانس تعلقات]] [[زمرہ:چین مملکت متحدہ تعلقات]] [[زمرہ:چین میں 1860ء]] [[زمرہ:چین-روسی سلطنت کے تعلقات]] [[زمرہ:سرحدی معاہدے]] [[زمرہ:سلطنت روس میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:غیر مساوی معاہدے]] [[زمرہ:فرانس میں 1860ء]] [[زمرہ:کولون (ہانگ کانگ)]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے معاہدے (1801ء–1922ء)]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں 1860ء]] fr34rsxguytnu81t34gr0g67oehqg2i 5141469 5141468 2022-08-28T10:43:18Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki '''مؤتمر پیکنگ''' یا '''پیکنگ کنونشن''' {{دیگر نام|انگریزی=Convention of Peking}} تین الگ الگ [[بین الاقوامی معاہدہ|معاہدون]] پر مشتمل ایک معاہدہ ہے جو چین کے [[چنگ خاندان]] اور [[برطانیہ عظمٰی]]، [[فرانسیسی سلطنت دوم|فرانس}} اور [[سلطنت روس]] کے درمیان 1860ء میں طے پایا۔ == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1860ء کے معاہدے]] [[زمرہ:افیونی جنگیں]] [[زمرہ:اکتوبر 1860ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:تاریخ منچوریا]] [[زمرہ:چنگ خاندان کے معاہدے]] [[زمرہ:چین فرانس تعلقات]] [[زمرہ:چین مملکت متحدہ تعلقات]] [[زمرہ:چین میں 1860ء]] [[زمرہ:چین-روسی سلطنت کے تعلقات]] [[زمرہ:سرحدی معاہدے]] [[زمرہ:سلطنت روس میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:غیر مساوی معاہدے]] [[زمرہ:فرانس میں 1860ء]] [[زمرہ:کولون (ہانگ کانگ)]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے معاہدے (1801ء–1922ء)]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں 1860ء]] scz4s19jvbvkrrc9feb4644kreu9unb 5141470 5141469 2022-08-28T10:43:40Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki '''مؤتمر پیکنگ''' یا '''پیکنگ کنونشن''' {{دیگر نام|انگریزی=Convention of Peking}} تین الگ الگ [[بین الاقوامی معاہدہ|معاہدون]] پر مشتمل ایک معاہدہ ہے جو چین کے [[چنگ خاندان]] اور [[برطانیہ عظمٰی]]، [[فرانسیسی سلطنت دوم|فرانس]] اور [[سلطنت روس]] کے درمیان 1860ء میں طے پایا۔ == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1860ء کے معاہدے]] [[زمرہ:افیونی جنگیں]] [[زمرہ:اکتوبر 1860ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:تاریخ منچوریا]] [[زمرہ:چنگ خاندان کے معاہدے]] [[زمرہ:چین فرانس تعلقات]] [[زمرہ:چین مملکت متحدہ تعلقات]] [[زمرہ:چین میں 1860ء]] [[زمرہ:چین-روسی سلطنت کے تعلقات]] [[زمرہ:سرحدی معاہدے]] [[زمرہ:سلطنت روس میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:غیر مساوی معاہدے]] [[زمرہ:فرانس میں 1860ء]] [[زمرہ:کولون (ہانگ کانگ)]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے معاہدے (1801ء–1922ء)]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں 1860ء]] jo3hldtn48dq7yfdjauy8tguz7kx0tw 5141471 5141470 2022-08-28T10:44:27Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات چینی|pic=Signing of the Treaty of Peking.jpg|picsize=300px|piccap=Signing of the treaty by [[James Bruce, 8th Earl of Elgin|Lord Elgin]] and [[Prince Gong]]|t=北京條約|s=北京条约|p=Běijīng Tiáoyuē|h=Bet<sup>5</sup>gin<sup>1</sup> Tiau<sup>2</sup>yok<sup>5</sup>|j=bak1 ging1 tiu4 joek3}} {{تاریخ ہانگ کانگ}} '''مؤتمر پیکنگ''' یا '''پیکنگ کنونشن''' {{دیگر نام|انگریزی=Convention of Peking}} تین الگ الگ [[بین الاقوامی معاہدہ|معاہدون]] پر مشتمل ایک معاہدہ ہے جو چین کے [[چنگ خاندان]] اور [[برطانیہ عظمٰی]]، [[فرانسیسی سلطنت دوم|فرانس]] اور [[سلطنت روس]] کے درمیان میں 1860ء میں طے پایا۔ == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1860ء کے معاہدے]] [[زمرہ:افیونی جنگیں]] [[زمرہ:اکتوبر 1860ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:تاریخ منچوریا]] [[زمرہ:چنگ خاندان کے معاہدے]] [[زمرہ:چین فرانس تعلقات]] [[زمرہ:چین مملکت متحدہ تعلقات]] [[زمرہ:چین میں 1860ء]] [[زمرہ:چین-روسی سلطنت کے تعلقات]] [[زمرہ:سرحدی معاہدے]] [[زمرہ:سلطنت روس میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:غیر مساوی معاہدے]] [[زمرہ:فرانس میں 1860ء]] [[زمرہ:کولون (ہانگ کانگ)]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے معاہدے (1801ء–1922ء)]] [[زمرہ:مملکت متحدہ میں 1860ء]] sms9s9mo4qdt0eds3pnz4dq9ial0d26 پیکنگ کی جنگ (1900ء) 0 1044746 5141475 2022-08-28T10:52:06Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki '''پیکنگ کی جنگ ''' {{دیگر نام|انگریزی=Battle of Peking}} == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1900ء کے تنازعات]] [[زمرہ:اگست 1900ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:بیجنگ کی عسکری تاریخ]] [[زمرہ:بیجنگ میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:چین میں 1900ء]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے مداخلتی سقوط]] [[en:Battle of Peking (1900)]] 0it7bq3uchcuyfwmfa3kb5ixxeb3i0v 5141476 5141475 2022-08-28T10:52:11Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki '''پیکنگ کی جنگ ''' {{دیگر نام|انگریزی=Battle of Peking}} == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1900ء کے تنازعات]] [[زمرہ:اگست 1900ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:بیجنگ کی عسکری تاریخ]] [[زمرہ:بیجنگ میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:چین میں 1900ء]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے مداخلتی سقوط]] 12au6dw4ip0nkcjribt5ymz4v2n69kw 5141483 5141476 2022-08-28T11:00:24Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki '''پیکنگ کی جنگ ''' {{دیگر نام|انگریزی=Battle of Peking}} 14-15 اگست 1900ء کو [[پیکنگ]] میں لڑی گئی تھیِ، جس میں آٹھ ملکی اتحاد نے [[باکسر بغاوت]] کے دوران میں پیکنگ لیگیشن کوارٹر کے محاصرے سے نجات دلائی۔ 20 جون 1900ء سے باکسرز اور شاہی چینی فوج کے دستوں نے غیر ملکی سفارت کاروں کا محاصرہ کر لیا تھا، لیگیشن کے اندر [[آسٹریا-مجارستان]]، [[بلجئیم]]، [[متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ]]، [[فرانسیسی جمہوریہ سوم]]، [[مملکت اطالیہ]]، [[جرمن سلطنت]]، [[سلطنت جاپان]]، [[نیدرلینڈز]]، [[سلطنت روس]]، [[ہسپانیہ]] اور [[ریاست ہائے متحدہ]]۔ شہری اور فوجی موجود تھے۔ == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1900ء کے تنازعات]] [[زمرہ:اگست 1900ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:بیجنگ کی عسکری تاریخ]] [[زمرہ:بیجنگ میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:چین میں 1900ء]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے مداخلتی سقوط]] pctastuooff9yupc7g0ruugydtasvxh 5141484 5141483 2022-08-28T11:01:11Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki {{Infobox military conflict | conflict = Battle of Peking | partof = the [[باکسر بغاوت]] | image = The race to take Peking first.jpg | image_size = 255 | caption = ''The Allied Armies launch a general offensive on Peking Castle'', by Torajirō Kasai (1900) | date = 14–15 August 1900 | place = [[بیجنگ]], [[چنگ خاندان]] | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|display=inline,title}} | result = Allied victory | combatant1 = '''[[Eight-Nation Alliance]]''':<br />{{Unbulleted list |{{پرچم تصویر|Russian Empire}} [[سلطنت روس]] |{{پرچم تصویر|French Third Republic}} [[فرانسیسی جمہوریہ سوم]] |{{پرچم تصویر|Empire of Japan}} [[سلطنت جاپان]] |{{پرچم تصویر|British Empire}} [[سلطنت برطانیہ]] |{{پرچم تصویر|German Empire}} [[جرمن سلطنت]] |{{پرچم تصویر|United States|1896}} [[ریاست ہائے متحدہ]] |{{پرچم تصویر|Kingdom of Italy}} [[مملکت اطالیہ]] |{{پرچم تصویر|Austria-Hungary}} [[آسٹریا-مجارستان]] ---- |{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[Mutual Protection of Southeast China]]}} | combatant2 = [[File:Yihetuan flag.png|border|20px]] [[Yihetuan|Boxers]]<br />{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[چنگ خاندان]] | commander1 = {{Nowrap|{{flagicon|Empire of Japan}} [[Yamaguchi Motomi]]}}<br />{{پرچم تصویر|Russian Empire}} [[Nikolai Linevich]]<br />{{پرچم تصویر|UKGBI}} [[Alfred Gaselee]]<br />{{پرچم تصویر|United States|1896}} [[Adna Chaffee]]<br />{{پرچم تصویر|French Third Republic}} [[Henri-Nicolas Frey]]<hr>{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[یوان شیکائی]] | commander2 = {{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ronglu]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Zaiyi|Prince Duan]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Dong Fuxiang]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Fulu]]{{KIA}}<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Fuxiang]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Haiyan]]<br />{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} {{Interlanguage link|Ma Yukun|zh|马玉崑}}<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Song Qing (Qing dynasty)|Song Qing]] | strength1 = c.20,000 | strength2 = c.20,000 | casualties1 = 60 killed<br />205 wounded | casualties2 = Heavy losses (Unknown total) | campaignbox = {{Campaignbox Boxer Rebellion}} }} '''پیکنگ کی جنگ ''' {{دیگر نام|انگریزی=Battle of Peking}} 14-15 اگست 1900ء کو [[پیکنگ]] میں لڑی گئی تھیِ، جس میں آٹھ ملکی اتحاد نے [[باکسر بغاوت]] کے دوران میں پیکنگ لیگیشن کوارٹر کے محاصرے سے نجات دلائی۔ 20 جون 1900ء سے باکسرز اور شاہی چینی فوج کے دستوں نے غیر ملکی سفارت کاروں کا محاصرہ کر لیا تھا، لیگیشن کے اندر [[آسٹریا-مجارستان]]، [[بلجئیم]]، [[متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ]]، [[فرانسیسی جمہوریہ سوم]]، [[مملکت اطالیہ]]، [[جرمن سلطنت]]، [[سلطنت جاپان]]، [[نیدرلینڈز]]، [[سلطنت روس]]، [[ہسپانیہ]] اور [[ریاست ہائے متحدہ]]۔ شہری اور فوجی موجود تھے۔ == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1900ء کے تنازعات]] [[زمرہ:اگست 1900ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:بیجنگ کی عسکری تاریخ]] [[زمرہ:بیجنگ میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:چین میں 1900ء]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے مداخلتی سقوط]] f9s2l2owyrxndg03eyzc4ixxpurcdop 5141486 5141484 2022-08-28T11:03:55Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki {{Infobox military conflict | conflict = پیکنگ کی جنگ<br />Battle of Peking | partof = [[باکسر بغاوت]] | image = The race to take Peking first.jpg | image_size = 255 | caption = ''The Allied Armies launch a general offensive on Peking Castle''، by Torajirō Kasai (1900) | date = 14–15 اگست 1900 | place = [[بیجنگ]]، [[چنگ خاندان]] | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|display=inline,title}} | result = اتحادیوں کی فتح | combatant1 = '''[[آٹھ قومی اتحاد]]''':<br />{{Unbulleted list |{{پرچم تصویر|Russian Empire}} [[سلطنت روس]] |{{پرچم تصویر|French Third Republic}} [[فرانسیسی جمہوریہ سوم]] |{{پرچم تصویر|Empire of Japan}} [[سلطنت جاپان]] |{{پرچم تصویر|British Empire}} [[سلطنت برطانیہ]] |{{پرچم تصویر|German Empire}} [[جرمن سلطنت]] |{{پرچم تصویر|United States|1896}} [[ریاست ہائے متحدہ]] |{{پرچم تصویر|Kingdom of Italy}} [[مملکت اطالیہ]] |{{پرچم تصویر|Austria-Hungary}} [[آسٹریا-مجارستان]] ---- |{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[Mutual Protection of Southeast China]]}} | combatant2 = [[File:Yihetuan flag.png|border|20px]] [[باکسر بغاوت|باکسر]]<br />{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[چنگ خاندان]] | commander1 = {{Nowrap|{{flagicon|Empire of Japan}} [[Yamaguchi Motomi]]}}<br />{{پرچم تصویر|Russian Empire}} [[Nikolai Linevich]]<br />{{پرچم تصویر|UKGBI}} [[Alfred Gaselee]]<br />{{پرچم تصویر|United States|1896}} [[Adna Chaffee]]<br />{{پرچم تصویر|French Third Republic}} [[Henri-Nicolas Frey]]<hr>{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[یوان شیکائی]] | commander2 = {{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ronglu]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Zaiyi|Prince Duan]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Dong Fuxiang]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Fulu]]{{KIA}}<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Fuxiang]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Haiyan]]<br />{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} {{Interlanguage link|Ma Yukun|zh|马玉崑}}<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Song Qing (Qing dynasty)|Song Qing]] | strength1 = c.20,000 | strength2 = c.20,000 | casualties1 = 60 ہلاک<br />205 زخمی | casualties2 = Heavy losses (Unknown total) | campaignbox = {{Campaignbox Boxer Rebellion}} }} '''پیکنگ کی جنگ ''' {{دیگر نام|انگریزی=Battle of Peking}} 14-15 اگست 1900ء کو [[پیکنگ]] میں لڑی گئی تھیِ، جس میں آٹھ ملکی اتحاد نے [[باکسر بغاوت]] کے دوران میں پیکنگ لیگیشن کوارٹر کے محاصرے سے نجات دلائی۔ 20 جون 1900ء سے باکسرز اور شاہی چینی فوج کے دستوں نے غیر ملکی سفارت کاروں کا محاصرہ کر لیا تھا، لیگیشن کے اندر [[آسٹریا-مجارستان]]، [[بلجئیم]]، [[متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ]]، [[فرانسیسی جمہوریہ سوم]]، [[مملکت اطالیہ]]، [[جرمن سلطنت]]، [[سلطنت جاپان]]، [[نیدرلینڈز]]، [[سلطنت روس]]، [[ہسپانیہ]] اور [[ریاست ہائے متحدہ]]۔ شہری اور فوجی موجود تھے۔ == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1900ء کے تنازعات]] [[زمرہ:اگست 1900ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:بیجنگ کی عسکری تاریخ]] [[زمرہ:بیجنگ میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:چین میں 1900ء]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے مداخلتی سقوط]] qkkpz5p7dze7erct1k30itzas28m0ow 5141489 5141486 2022-08-28T11:05:27Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki {{Infobox military conflict | conflict = پیکنگ کی جنگ<br />Battle of Peking | partof = [[باکسر بغاوت]] | image = The race to take Peking first.jpg | image_size = 255 | caption = ''The Allied Armies launch a general offensive on Peking Castle''، by Torajirō Kasai (1900) | date = 14–15 اگست 1900 | place = [[بیجنگ]]، [[چنگ خاندان]] | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|display=inline,title}} | result = اتحادیوں کی فتح | combatant1 = '''[[آٹھ قومی اتحاد]]''':<br />{{Unbulleted list |{{پرچم تصویر|Russian Empire}} [[سلطنت روس]] |{{پرچم تصویر|French Third Republic}} [[فرانسیسی جمہوریہ سوم]] |{{پرچم تصویر|Empire of Japan}} [[سلطنت جاپان]] |{{پرچم تصویر|British Empire}} [[سلطنت برطانیہ]] |{{پرچم تصویر|German Empire}} [[جرمن سلطنت]] |{{پرچم تصویر|United States|1896}} [[ریاست ہائے متحدہ]] |{{پرچم تصویر|Kingdom of Italy}} [[مملکت اطالیہ]] |{{پرچم تصویر|Austria-Hungary}} [[آسٹریا-مجارستان]] ---- |{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[Mutual Protection of Southeast China]]}} | combatant2 = [[File:Yihetuan flag.png|border|20px]] [[باکسر بغاوت|باکسر]]<br />{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[چنگ خاندان]] | commander1 = {{Nowrap|{{flagicon|Empire of Japan}} [[Yamaguchi Motomi]]}}<br />{{پرچم تصویر|Russian Empire}} [[Nikolai Linevich]]<br />{{پرچم تصویر|UKGBI}} [[Alfred Gaselee]]<br />{{پرچم تصویر|United States|1896}} [[Adna Chaffee]]<br />{{پرچم تصویر|French Third Republic}} [[Henri-Nicolas Frey]]<hr>{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[یوان شیکائی]] | commander2 = {{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ronglu]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Zaiyi|Prince Duan]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Dong Fuxiang]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Fulu]]{{KIA}}<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Fuxiang]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Haiyan]]<br />{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} {{Interlanguage link|Ma Yukun|zh|马玉崑}}<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Song Qing (Qing dynasty)|Song Qing]] | strength1 = c.20,000 | strength2 = c.20,000 | casualties1 = 60 ہلاک<br />205 زخمی | casualties2 = بھاری نقصانات (نامعلوم تعداد) | campaignbox = {{Campaignbox Boxer Rebellion}} }} '''پیکنگ کی جنگ ''' {{دیگر نام|انگریزی=Battle of Peking}} 14-15 اگست 1900ء کو [[پیکنگ]] میں لڑی گئی تھیِ، جس میں آٹھ ملکی اتحاد نے [[باکسر بغاوت]] کے دوران میں پیکنگ لیگیشن کوارٹر کے محاصرے سے نجات دلائی۔ 20 جون 1900ء سے باکسرز اور شاہی چینی فوج کے دستوں نے غیر ملکی سفارت کاروں کا محاصرہ کر لیا تھا، لیگیشن کے اندر [[آسٹریا-مجارستان]]، [[بلجئیم]]، [[متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ]]، [[فرانسیسی جمہوریہ سوم]]، [[مملکت اطالیہ]]، [[جرمن سلطنت]]، [[سلطنت جاپان]]، [[نیدرلینڈز]]، [[سلطنت روس]]، [[ہسپانیہ]] اور [[ریاست ہائے متحدہ]]۔ شہری اور فوجی موجود تھے۔ == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1900ء کے تنازعات]] [[زمرہ:اگست 1900ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:بیجنگ کی عسکری تاریخ]] [[زمرہ:بیجنگ میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:چین میں 1900ء]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے مداخلتی سقوط]] 3iiazbw0ixsr8c6t2cwo6o4mtqe4o46 5141492 5141489 2022-08-28T11:06:36Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki {{Infobox military conflict | conflict = پیکنگ کی جنگ<br />Battle of Peking | partof = [[باکسر بغاوت]] | image = The race to take Peking first.jpg | image_size = 255 | caption = ''اتحادی فوجوں نے پیکنگ قلعہ پر عام حملہ کیا۔''، (1900) | date = 14–15 اگست 1900 | place = [[بیجنگ]]، [[چنگ خاندان]] | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|display=inline,title}} | result = اتحادیوں کی فتح | combatant1 = '''[[آٹھ قومی اتحاد]]''':<br />{{Unbulleted list |{{پرچم تصویر|Russian Empire}} [[سلطنت روس]] |{{پرچم تصویر|French Third Republic}} [[فرانسیسی جمہوریہ سوم]] |{{پرچم تصویر|Empire of Japan}} [[سلطنت جاپان]] |{{پرچم تصویر|British Empire}} [[سلطنت برطانیہ]] |{{پرچم تصویر|German Empire}} [[جرمن سلطنت]] |{{پرچم تصویر|United States|1896}} [[ریاست ہائے متحدہ]] |{{پرچم تصویر|Kingdom of Italy}} [[مملکت اطالیہ]] |{{پرچم تصویر|Austria-Hungary}} [[آسٹریا-مجارستان]] ---- |{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[Mutual Protection of Southeast China]]}} | combatant2 = [[File:Yihetuan flag.png|border|20px]] [[باکسر بغاوت|باکسر]]<br />{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[چنگ خاندان]] | commander1 = {{Nowrap|{{flagicon|Empire of Japan}} [[Yamaguchi Motomi]]}}<br />{{پرچم تصویر|Russian Empire}} [[Nikolai Linevich]]<br />{{پرچم تصویر|UKGBI}} [[Alfred Gaselee]]<br />{{پرچم تصویر|United States|1896}} [[Adna Chaffee]]<br />{{پرچم تصویر|French Third Republic}} [[Henri-Nicolas Frey]]<hr>{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[یوان شیکائی]] | commander2 = {{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ronglu]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Zaiyi|Prince Duan]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Dong Fuxiang]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Fulu]]{{KIA}}<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Fuxiang]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Haiyan]]<br />{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} {{Interlanguage link|Ma Yukun|zh|马玉崑}}<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Song Qing (Qing dynasty)|Song Qing]] | strength1 = c.20,000 | strength2 = c.20,000 | casualties1 = 60 ہلاک<br />205 زخمی | casualties2 = بھاری نقصانات (نامعلوم تعداد) | campaignbox = {{Campaignbox Boxer Rebellion}} }} '''پیکنگ کی جنگ ''' {{دیگر نام|انگریزی=Battle of Peking}} 14-15 اگست 1900ء کو [[پیکنگ]] میں لڑی گئی تھیِ، جس میں آٹھ ملکی اتحاد نے [[باکسر بغاوت]] کے دوران میں پیکنگ لیگیشن کوارٹر کے محاصرے سے نجات دلائی۔ 20 جون 1900ء سے باکسرز اور شاہی چینی فوج کے دستوں نے غیر ملکی سفارت کاروں کا محاصرہ کر لیا تھا، لیگیشن کے اندر [[آسٹریا-مجارستان]]، [[بلجئیم]]، [[متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ]]، [[فرانسیسی جمہوریہ سوم]]، [[مملکت اطالیہ]]، [[جرمن سلطنت]]، [[سلطنت جاپان]]، [[نیدرلینڈز]]، [[سلطنت روس]]، [[ہسپانیہ]] اور [[ریاست ہائے متحدہ]]۔ شہری اور فوجی موجود تھے۔ == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1900ء کے تنازعات]] [[زمرہ:اگست 1900ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:بیجنگ کی عسکری تاریخ]] [[زمرہ:بیجنگ میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:چین میں 1900ء]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے مداخلتی سقوط]] 2uki015kj5n27jwlfb7qszqt8lm4oza 5141495 5141492 2022-08-28T11:07:11Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki {{Infobox military conflict | conflict = پیکنگ کی جنگ<br />Battle of Peking | partof = [[باکسر بغاوت]] | image = The race to take Peking first.jpg | image_size = 255 | caption = ''اتحادی فوجوں نے پیکنگ قلعہ پر عام حملہ کیا۔''، (1900) | date = 14–15 اگست 1900 | place = [[بیجنگ]]، [[چنگ خاندان]] | coordinates = {{Coord|39|54|24|N|116|23|51|E|display=inline,title}} | result = اتحادیوں کی فتح | combatant1 = '''[[آٹھ قومی اتحاد]]''':<br />{{Unbulleted list |{{پرچم تصویر|Russian Empire}} [[سلطنت روس]] |{{پرچم تصویر|French Third Republic}} [[فرانسیسی جمہوریہ سوم]] |{{پرچم تصویر|Empire of Japan}} [[سلطنت جاپان]] |{{پرچم تصویر|British Empire}} [[سلطنت برطانیہ]] |{{پرچم تصویر|German Empire}} [[جرمن سلطنت]] |{{پرچم تصویر|United States|1896}} [[ریاست ہائے متحدہ]] |{{پرچم تصویر|Kingdom of Italy}} [[مملکت اطالیہ]] |{{پرچم تصویر|Austria-Hungary}} [[آسٹریا-مجارستان]] ---- |{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[Mutual Protection of Southeast China]]}} | combatant2 = [[File:Yihetuan flag.png|border|20px]] [[باکسر بغاوت|باکسر]]<br />{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[چنگ خاندان]] | commander1 = {{Nowrap|{{flagicon|Empire of Japan}} [[Yamaguchi Motomi]]}}<br />{{پرچم تصویر|Russian Empire}} [[Nikolai Linevich]]<br />{{پرچم تصویر|UKGBI}} [[Alfred Gaselee]]<br />{{پرچم تصویر|United States|1896}} [[Adna Chaffee]]<br />{{پرچم تصویر|French Third Republic}} [[Henri-Nicolas Frey]]<hr>{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} [[یوان شیکائی]] | commander2 = {{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ronglu]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Zaiyi|Prince Duan]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Dong Fuxiang]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Fulu]]{{KIA}}<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Fuxiang]]<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Ma Haiyan]]<br />{{پرچم تصویر|Qing dynasty}} {{Interlanguage link|Ma Yukun|zh|马玉崑}}<br />{{پرچم تصویر|Qing Dynasty}} [[Song Qing (Qing dynasty)|Song Qing]] | strength1 = c.20,000 | strength2 = c.20,000 | casualties1 = 60 ہلاک<br />205 زخمی | casualties2 = بھاری نقصانات (نامعلوم تعداد) | campaignbox = }} '''پیکنگ کی جنگ ''' {{دیگر نام|انگریزی=Battle of Peking}} 14-15 اگست 1900ء کو [[پیکنگ]] میں لڑی گئی تھیِ، جس میں آٹھ ملکی اتحاد نے [[باکسر بغاوت]] کے دوران میں پیکنگ لیگیشن کوارٹر کے محاصرے سے نجات دلائی۔ 20 جون 1900ء سے باکسرز اور شاہی چینی فوج کے دستوں نے غیر ملکی سفارت کاروں کا محاصرہ کر لیا تھا، لیگیشن کے اندر [[آسٹریا-مجارستان]]، [[بلجئیم]]، [[متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ]]، [[فرانسیسی جمہوریہ سوم]]، [[مملکت اطالیہ]]، [[جرمن سلطنت]]، [[سلطنت جاپان]]، [[نیدرلینڈز]]، [[سلطنت روس]]، [[ہسپانیہ]] اور [[ریاست ہائے متحدہ]]۔ شہری اور فوجی موجود تھے۔ == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1900ء کے تنازعات]] [[زمرہ:اگست 1900ء کی سرگرمیاں]] [[زمرہ:بیجنگ کی عسکری تاریخ]] [[زمرہ:بیجنگ میں انیسویں صدی]] [[زمرہ:چین میں 1900ء]] [[زمرہ:مملکت متحدہ کے مداخلتی سقوط]] tiuynitvcfaog5yc37rwucn3fx7n4ud زمرہ:شہزادہ چنگ 14 1044747 5141499 2022-08-28T11:10:02Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[]] [[en:Category:Prince Qing]] 91sjum7oe1i1k8zs83lq9h81v78bpyz 5141500 5141499 2022-08-28T11:10:12Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{اصل مضمون}} [[]] ozu438kfqmbzo8uj0q3n4u8mrdvrve9 زمرہ:باکسر بغاوت کی شخصیات 14 1044748 5141502 2022-08-28T11:11:18Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:باکسر بغاوت]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی شخصیات بلحاظ تنازع]] [[en:Category:People of the Boxer Rebellion]] f6nk5zjcuydvcvly4pe6e4acvocv798 5141503 5141502 2022-08-28T11:11:27Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki {{زمرہ کومنز}} [[زمرہ:باکسر بغاوت]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی شخصیات بلحاظ تنازع]] s5uxvuoc6hgdlf4fygvfmglnriyof10 زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات 14 1044749 5141504 2022-08-28T11:11:35Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:انیسویں صدی کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:چینی شخصیات بلحاظ جنگ]] [[en:Category:Chinese people of the Boxer Rebellion]] 39lc53nu7aj9e8cj6zjky1qdtix0138 5141505 5141504 2022-08-28T11:11:45Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:انیسویں صدی کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی شخصیات]] [[زمرہ:بیسویں صدی کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:چینی شخصیات بلحاظ جنگ]] p3gx6gl0si8zmp4aymd5kda1750msff ییکوانگ 0 1044750 5141510 2022-08-28T11:13:40Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki '''ییکوانگ''' {{دیگر نام|انگریزی=Yikuang}} == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1836ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1917ء کی وفیات]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:شہزادہ چنگ]] [[en:Yikuang]] 4tkt7pblux9i0h6u2co8wvouql6g329 5141511 5141510 2022-08-28T11:13:49Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki '''ییکوانگ''' {{دیگر نام|انگریزی=Yikuang}} == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1836ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1917ء کی وفیات]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:شہزادہ چنگ]] 88j2jr1ac1gg8rp9d6md2g561sfzw62 5141515 5141511 2022-08-28T11:17:06Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki '''ییکوانگ''' {{دیگر نام|انگریزی=Yikuang}} باضابطہ طور پر '''[[شہزادہ چنگ]] کے نام سے جانا جاتا ہے، [[چنگ خاندان]] کا [[مانچو قوم|مانچو]] رئیس اور [[سیاست دان]] تھا۔ انہوں نے شاہی کابینہ کے پہلے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں، یہ دفتر مئی 1911ء میں گرینڈ کونسل کو تبدیل کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ == مزید دیکھیے == *[[چنگ خاندان]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1836ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1917ء کی وفیات]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:شہزادہ چنگ]] nnpd5i2mirskaefb5lbph581tojn0xy 5141516 5141515 2022-08-28T11:17:49Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات شاہی اقتدار/عربی}} '''ییکوانگ''' {{دیگر نام|انگریزی=Yikuang}} باضابطہ طور پر '''[[شہزادہ چنگ]]''' کے نام سے جانا جاتا ہے، [[چنگ خاندان]] کا [[مانچو قوم|مانچو]] رئیس اور [[سیاست دان]] تھا۔ انہوں نے شاہی کابینہ کے پہلے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں، یہ دفتر مئی 1911ء میں گرینڈ کونسل کو تبدیل کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ == مزید دیکھیے == *[[چنگ خاندان]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1836ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1917ء کی وفیات]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:شہزادہ چنگ]] hs9pkygmmvob98saxg5p2fxnrdcy3wd شہزادہ چنگ 0 1044751 5141517 2022-08-28T11:18:05Z Tahir mq 19745 [[ییکوانگ]] سے رجوع مکرر wikitext text/x-wiki #رجوع_مکرر [[ییکوانگ]] 53hgfqdd688o08zxhdo6wf0sv0s0piq زمرہ:چنگ خاندان کے سفارت کار 14 1044752 5141522 2022-08-28T11:19:59Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki [[زمرہ:چینی سفارتکار]] [[en:Category:Qing dynasty diplomats]] hwpy2x2ouu2p3q5vfulffewznivmb2y 5141523 5141522 2022-08-28T11:20:04Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki [[زمرہ:چینی سفارتکار]] bj0rsv3i1ogyjoaswpw124bj4on9ila لی ہونگژانگ 0 1044753 5141525 2022-08-28T11:21:03Z Tahir mq 19745 تخلیق بذریعہ [[وپ:ویکی معاون|ویکی معاون]] wikitext text/x-wiki '''لی ہونگژانگ''' {{دیگر نام|انگریزی=Li Hongzhang}} == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1823ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1901ء کی وفیات]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:چنگ خاندان کے سفارت کار]] [[زمرہ:چینی اشرافیہ]] [[زمرہ:چینی مصلحین]] [[en:Li Hongzhang]] 36gx2praemnq4ugw2t3irpw2yuhee2x 5141526 5141525 2022-08-28T11:21:14Z Tahir mq 19745 شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی wikitext text/x-wiki '''لی ہونگژانگ''' {{دیگر نام|انگریزی=Li Hongzhang}} == مزید دیکھیے == * == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1823ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1901ء کی وفیات]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:چنگ خاندان کے سفارت کار]] [[زمرہ:چینی اشرافیہ]] [[زمرہ:چینی مصلحین]] hx6j3tei7knavrmnl8wutap6rk183uq 5141527 5141526 2022-08-28T11:22:41Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki '''لی ہونگژانگ''' {{دیگر نام|انگریزی=Li Hongzhang}} ایک چینی سیاست دان، جنرل اور سابقہ [[چنگ خاندان]] کا سفارت کار تھا۔ == مزید دیکھیے == *[[چنگ خاندان]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1823ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1901ء کی وفیات]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:چنگ خاندان کے سفارت کار]] [[زمرہ:چینی اشرافیہ]] [[زمرہ:چینی مصلحین]] 9qu9h8r0iqfi15wa37j0rpfphfhy032 5141529 5141527 2022-08-28T11:23:31Z Tahir mq 19745 wikitext text/x-wiki {{خانہ معلومات صاحب منصب/عربی}} '''لی ہونگژانگ''' {{دیگر نام|انگریزی=Li Hongzhang}} ایک چینی سیاست دان، جنرل اور سابقہ [[چنگ خاندان]] کا سفارت کار تھا۔ == مزید دیکھیے == *[[چنگ خاندان]] == حوالہ جات == {{حوالہ جات}} [[زمرہ:1823ء کی پیدائشیں]] [[زمرہ:1901ء کی وفیات]] [[زمرہ:باکسر بغاوت کی چینی شخصیات]] [[زمرہ:چنگ خاندان کے سفارت کار]] [[زمرہ:چینی اشرافیہ]] [[زمرہ:چینی مصلحین]] a8cj4f6ldjfvuzhtqpsfdk28up2uye3